HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3182

۳۱۸۱ : مَا حَدَّثَنَا یُوْنُسُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یُوْسُفَ .ح وَحَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ‘ قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ اللَّیْثِ‘ قَالَا : ثَنَا اللَّیْثُ‘ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ‘ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ‘ عَنْ مَنْصُوْرٍ الْکَلْبِیِّ‘ أَنَّ دِحْیَۃَ بْنَ خَلِیْفَۃَ‘ خَرَجَ مِنْ قَرْیَتِہٖ بِدِمَشْقَ‘ إِلٰی قَدْرِ قَرْیَۃِ عُقْبَۃَ فِیْ رَمَضَانَ‘ فَأَفْطَرَ وَمَعَہُ أُنَاسٌ‘ وَکَرِہَ آخَرُوْنَ أَنْ یُفْطِرُوْا .فَلَمَّا رَجَعَ إِلٰی قَرْیَتِہٖ، قَالَ (وَاللّٰہِ لَقَدْ رَأَیْتُ الْیَوْمَ أَمْرًا‘ مَا کُنْتُ أَظُنُّ أَنْ أَرَاہُ : إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوْا عَنْ ہَدْیِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِہِ) یَقُوْلُ ذٰلِکَ لِلَّذِیْنَ صَامُوْا‘ ثُمَّ قَالَ (اللّٰہُمَّ اقْبِضْنِیْ إِلَیْکَ) .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لِلَّذِیْنَ اسْتَحَبُّوْا الصَّوْمَ فِی السَّفَرِ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ أَنَّ دِحْیَۃَ إِنَّمَا ذَمَّ مَنْ رَغِبَ عَنْ ہَدْیِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِہٖ، فَمَنْ صَامَ فِیْ سَفَرِہِ کَذٰلِکَ‘ فَہُوَ مَذْمُوْمٌ‘ وَمَنْ صَامَ فِیْ سَفَرِہٖ غَیْرَ رَاغِبٍ عَنْ ہَدْیِہِ‘ بَلْ عَلَی التَّمَسُّکِ بِہَدْیِہِ فَہُوَ مَحْمُوْدٌ۔
٣١٨١: منصور کلبی روایت کرتے ہیں حضرت دحیہ کلبی (رض) اپنی بستی سے نکلے جو دمشق میں واقع تھی آپ قریہ عقبہ (رض) جو معمولی فاصلہ کی مقدار پر واقع تھی رمضان میں سفر کرنا چاہتے تھے انھوں نے افطار کیا اور کچھ لوگ بھی ان کے ساتھ تھے جنہوں نے افطار کیا اور دوسروں نے افطار نہ کیا جب وہ اپنی بستی کی طرف لوٹے تو کہنے لگے اللہ کی قسم میں نے آج ایسا معاملہ دیکھا ہے میرے تو خیال میں بھی یہ بات نہ تھی کہ مجھے دیکھنے کا موقعہ ملے گا۔ پس جو لوگ سفر میں روزے بہتر قرار دیتے ہیں اس روایت میں ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت کلبی (رض) نے ان لوگوں کی مذمت فرمائی جنہوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) کی سیرت سے اعراض کیا پس جس شخص نے اپنے سفر میں صحابہ کرام اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت سے اعراض کرتے ہوئے روزہ رکھا وہ قابل مذمت ہے اور جو شخص اپنے سفر میں آپ کے عمل سے گریز نہ کرتے ہوئے بلکہ اس کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے روزہ رکھے تو وہ قابل تعریف ہے۔
کچھ لوگوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طرز عمل سے منہ موڑ لیا۔ (یہ بات آپ نے ان لوگوں کو کہی جنہوں نے روزہ رکھا تھا پھر کہنے لگے اللہم اقبضنی الیک)
اس روایت میں حضرت دحیہ (رض) نے ان لوگوں کی مذمت فرمائی جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طرز عمل کی خلاف ورزی کر کے سفر میں روزہ رکھا پس جو شخص سفر میں روزہ رکھے وہ قابل مذمت ہے نہ کہ قابل مدح۔ پس سفر میں روزے کی افضلیت کہاں رہی۔
u: گزشتہ روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے سفر میں اس کا جواز اور مباح ہونا تو ثابت ہوچکا جس سے مذمت والا پہلو ختم ہوگیا وہ ان صحابی (رض) کا اجتہاد ہے باقی افضلیت کے ثبوت کے لیے آخر میں روایت پیش کرتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔