HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5331

۵۳۳۰ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیْدِ بْنِ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : ثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ مُوْسَی قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیْرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ : وَفَدْنَا اِلَی مُعَاوِیَۃَ ، وَفِیْنَا أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ فَقَالَ : أَلَا أُخْبِرْکُمْ بِحَدِیْثٍ مِنْ حَدِیْثِکُمْ یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ؟ ثُمَّ ذَکَرَ فَتْحَ مَکَّۃَ فَقَالَ : أَقْبَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ قَدِمَ مَکَّۃَ فَبَعَثَ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ عَلٰی اِحْدَی الْمُجَنَّبَتَیْنِ وَبَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیْدِ عَلَی الْمُجَنَّبَۃِ الْأُخْرٰی وَبَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَلَی الْحُسَّرِ فَأَخَذُوْا بَطْنَ الْوَادِی وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ کَتِیْبَۃٍ فَنَظَرَ فَرَآنِیْ فَقَالَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللّٰہِ قَالَ : اہْتِفْ لِیْ بِالْأَنْصَارِ وَلَا یَأْتِنِیْ اِلَّا أَنْصَارِیٌّ .قَالَ : فَہَتَفَ بِہِمْ حَتّٰی اِذَا طَافُوْا بِہٖ وَقَدْ وَبَّشَتْ قُرَیْشٌ أَوْبَاشَہَا وَأَتْبَاعَہَا فَقَالُوْا : تَقَدَّمَ ہٰؤُلَائِ فَاِنْ کَانَ لَہُمْ شَیْء ٌ کُنَّا مَعَہُمْ وَاِنْ أُصِیْبُوْا أُعْطِیْنَا الَّذِیْ سَأَلْنَا .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ - حِیْنَ طَافُوْا بِہٖ - اُنْظُرُوْا اِلٰی أَوْبَاشِ قُرَیْشٍ وَأَتْبَاعِہِمْ ثُمَّ قَالَ بِاِحْدَیْ یَدَیْہِ عَلَی الْأُخْرَی اُحْصُدُوْھُمْ حَصَادًا حَتّٰی تُوَافُوْنِیْ بِالصَّفَا فَانْطَلَقُوْا فَمَا یَشَائُ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ یَقْتُلَ مَا شَائَ اِلَّا قَتَلَ وَمَا تَوَجَّہَ اِلَیْنَا أَحَدٌ مِنْہُمْ .فَقَالَ أَبُوْ سُفْیَانَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أُبِیْحَتْ خَضْرَائُ قُرَیْشٍ وَلَا قُرَیْشَ بَعْدَ الْیَوْمِ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ فَہُوَ آمِنٌ وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِیْ سُفْیَانَ فَہُوَ آمِنٌ فَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَہُمْ .وَأَقْبَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی أَتَی الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ فَأَتٰی عَلٰی صَنَمٍ اِلَیْ جَنْبِ الْبَیْتِ یَعْبُدُوْنَہٗ، وَفِیْ یَدِہِ قَوْسٌ فَہُوَ آخِذٌ بِسِیَۃِ الْقَوْسِ .فَلَمَّا أَنْ أَتٰی عَلَی الصَّنَمِ جَعَلَ یَطْعَنُ فِیْ عَیْنَیْہِ وَیَقُوْلُ جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا .حَتّٰی اِذَا فَرَغَ مِنْ طَوَافِہِ أَتَی الصَّفَا فَصَعِدَ عَلَیْہَا حَتّٰی نَظَرَ اِلَی الْبَیْتِ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَجَعَلَ یَحْمَدُ اللّٰہَ وَیَدْعُوْھُ بِمَا شَائَ اللّٰہٗ، وَالْأَنْصَارُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ تَحْتَہٗ۔ فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ : أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِیْ قَرَابَتِہٖ وَرَأْفَۃٌ بِعَشِیْرَتِہٖ۔فَقَالَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : وَجَائَ ہُ الْوَحْیُ بِہٖ وَکَانَ اِذَا جَائَ لَمْ یَخْفَ عَلَیْنَا فَلَیْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ یَرْفَعُ رَأْسَہُ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی یُقْضَی الْوَحْیُ .قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَقُلْتُمْ : أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَدْرَکَتْہُ رَغْبَۃٌ فِیْ قَرَابَتِہٖ وَرَأْفَۃٌ بِعَشِیْرَتِہٖ؟ قَالُوْا : لَوْ کَانَ ذَکَرَ .قَالَ کَلًّا اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ ہَاجَرْتُ اِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَاِلَیْکُمْ ، وَالْمَحْیَا مَحْیَاکُمْ ، وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ فَأَقْبَلُوْا یَبْکُوْنَ اِلَیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ : وَاللّٰہِ مَا قُلْنَا الَّذِیْ قُلْنَا اِلَّا ضَنًّا بِاَللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ قَالَ فَاِنَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ یُصَدِّقَانِکُمْ وَیَعْذِرَانِکُمْ .فَہٰذَا أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یُخْبِرُ أَنَّ قُرَیْشًا عِنْدَ دُخُوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَکَّۃَ وَبَّشَتْ أَوْبَاشَہَا وَأَتْبَاعَہَا فَقَالُوْا : تَقَدَّمَ ہٰؤُلَائِ فَاِنْ کَانَ لَہُمْ شَیْء ٌ کُنَّا مَعَہُمْ وَاِنْ أُصِیْبُوْا أُعْطِیْنَا الَّذِیْ سَأَلْنَا وَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلٰی ذٰلِکَ مِنْہُمْ فَقَالَ لِلْأَنْصَارِ اُنْظُرُوْا اِلٰی أَوْبَاشِ قُرَیْشٍ وَأَتْبَاعِہِمْ ثُمَّ قَالَ بِاِحْدَیْ یَدَیْہِ عَلَی الْأُخْرَی اُحْصُدُوْھُمْ حَصَادًا حَتّٰی تُوَافُوْنِیْ بِالصَّفَا فَمَا یَشَائُ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ یَقْتُلَ مَنْ شَائَ اِلَّا قَتَلَ وَمَا تَوَجَّہَ اِلَیْنَا أَحَدٌ مِنْہُمْ فَیَکُوْنُ مِنْ ہٰذَا دُخُوْلًا عَلٰی أَمَانٍ ثُمَّ کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذٰلِکَ الْمَنُّ عَلَیْہِمْ ، وَالصَّفْحُ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ زِیَادَۃٌ عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ .
٥٣٣٠: ثابت بنانی نے عبداللہ بن رباح سے روایت ہے کہ ہم حضرت معاویہ (رض) کے پاس آئے اور اس وفد میں حضرت ابوہریرہ (رض) بھی تھے تو وہ کہنے لگے اے انصاریو ! کیا میں تمہارے متعلقہ روایات میں سے ایک روایت تمہیں نہ سناؤں۔ پھر انھوں نے فتح مکہ کا تذکرہ کیا اور بتلایا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مکہ میں داخلہ فرمایا تو وہ اس طرح تھا کہ حضرت زبیر بن العوام (رض) کو لشکر کے ایک حصہ پر اور خالد بن ولید (رض) کو لشکر کے دوسرے حصہ پر اور ابو عبیدہ (رض) کو پیدل دستے پر مقرر فرمایا۔ انھوں نے بطن وادی کا راستہ اختیار کیا۔ جبکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لشکر کے ایک دستے پر تھے آپ کی نگاہ مجھ پر پڑی تو فرمایا۔ اے ابوہریرہ (رض) ! میں نے کہا اے اللہ کے نبی میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا میرے لیے انصار کو بلا لاؤ اور صرف میرے انصار ہی میرے پاس آئیں۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ان کو آواز دی گئی جب وہ سب جمع ہوگئے قریش نے اپنے اوباشوں اور بدمعاشوں کو جمع کیا وہ کہنے لگے یہ لوگ آگے بڑھے ہیں اگر ان کو کامیابی مل گئی تو ہم ان کے ساتھ ہوجائیں گے اور اگر یہ لوگ مارے گئے تو ہم ان کو اتنا مال دیں گے جتنا وہ ہم سے مانگیں گے۔ جب انصار جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع ہوگئے تو آپ نے فرمایا قریش کے اوباشوں اور چیلوں چانٹوں کو دیکھو پھر آپ نے ایک ہاتھ کو دوسرے پر رکھ کر فرمایا تم ان کو کھیتی کی طرح کاٹ ڈالو یہاں تک کہ صفا کے پاس مجھے آ ملو۔ پس انصار روانہ ہوئے۔ پس ہم میں سے جو بھی چاہتا جس کو قتل کرتا جاتا تھا۔ ان میں سے ایک بھی ہماری طرف متوجہ نہ ہوا ابو سفیان کہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! قریش کے نوجوانوں کا خون مباح کردیا گیا۔ آج کے دن کے بعد قریش نہ رہیں گے۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرے وہ امان میں ہے جو ابو سفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امن میں ہے۔ اس پر لوگوں نے اپنے گھروں کے دروازے بند کر لئے۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے ہوئے حجر اسود کے پاس پہنچے اور اس کا استلام فرمایا۔ پھر بیت اللہ کا طواف کیا پھر آپ بیت اللہ کے پہلو میں کھڑے ہوئے بت کے قریب آئے جس کی مشرک پوجا کرتے تھے اس وقت آپ کے دست اقدس میں کمان تھی اور اس کا سرا آپ پکڑنے والے تھے۔ جب آپ بت کے قریب پہنچے تو کمان کا سرا اس کی دونوں آنکھوں میں چبھونے لگے اور زبان مبارک پر یہ الفاظ تھے۔ جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا حق آگیا اور باطل بھاگ گیا بلاشبہ باطل بھاگنے والا ہے جب آپ طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پر اس قدر بلند ہوئے کہ بیت اللہ نظر آنے لگا پھر آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ تعالیٰ کی تعریفیں بیان کر کے جو چاہا دعائیں فرمائیں اس وقت انصار پہاڑی کے نیچے تھے۔ بعض انصار ایک دوسرے کو کہنے لگے آپ کو قرابت کی رغبت اور خاندان کی مہربانی نے آلیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ آپ پر وحی کا نزول شروع ہوگیا جب آپ پر وحی آتی تھی تو ہم پر مخفی نہ رہتی تھی ہم میں سے کوئی آدمی اس وقت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سر اٹھا کر اس وقت تک نہ دیکھ سکتا تھا یہاں تک کہ وحی مکمل ہو۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے گروہ انصار ! کیا تم نے بات کہی ہے اس آدمی کو تو اس کی قرابت داری کی رغبت اور قبیلہ پر مہربانی نے آلیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا شاید ایسا تذکرہ ہوا ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا۔ یقینی بات ہے بیشک میں اللہ تعالیٰ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں میں نے اللہ تعالیٰ کے لیے اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ میری زندگی تمہاری زندگی کے ساتھ اور میری موت بھی تمہارے ساتھ ہے انصار رو رو کر کہہ رہے تھے اللہ کی قسم ! ہم نے یہ بات اور جو کچھ ہم نے کہا وہ اللہ اور اس کے رسول کے متعلق بخل کرتے ہوئے کہا۔ آپ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرنے والے اور تمہارے عذر کو قبول کرنے والے ہیں۔ (یہ حضرت ابوہریرہ (رض) بتلا رہے ہیں کہ قریش نے اس وقت جبکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اپنے اوباشوں اور پیروکاروں کو ابھارا اور کہنے لگے یہ لوگ آئے ہیں اگر ان کو کامیابی ہوگئی تو ہم ان کے ساتھ ہوجائیں گے اور اگر یہ ہلاک ہوئے تو ہم ان کو وہ انعام دیں گے جو یہ طلب کریں گے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (وحی سے) اس کی اطلاع مل گئی تو آپ نے انصار کو کہا کہ تم قریش کے اوباشوں سے پیروکاروں کا خیال کرو اور آپ نے ایک ہاتھ دوسرے پر مار کر فرمایا نا کو کھیتی کی طرح کاٹ ڈالو یہاں تک صفا کے پاس تم مجھ سے مل جاؤ۔ پس ہم میں سے جو جس کو چاہتا قتل کررہا تھا ان میں سے کسی ایک نے بھی ہمارا سامنا نہ کیا کہ وہ اس سے امان میں داخل ہوتے پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ابو سفیان کی درخواست) ان پر احسان و درگزر فرمایا۔ اس روایت میں سلیمان بن مغیرہ والی روایت سے کچھ اضافہ روایت یہ ہے یہ روایات قاسم بن سلام کی ہے۔ )
تخریج : مسلم فی الجہاد ٨٤؍٨٥‘ ٨٦‘ مسند احمد ٢؍٥٣٨۔
یہ حضرت ابوہریرہ (رض) بتلا رہے ہیں کہ قریش نے اس وقت جبکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اپنے اوباشوں اور پیروکاروں کو ابھارا اور کہنے لگے یہ لوگ آئے ہیں اگر ان کو کامیابی ہوگئی تو ہم ان کے ساتھ ہوجائیں گے اور اگر یہ ہلاک ہوئے تو ہم ان کو وہ انعام دیں گے جو یہ طلب کریں گے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (وحی سے) اس کی اطلاع مل گئی تو آپ نے انصار کو کہا کہ تم قریش کے اوباشوں سے پیروکاروں کا خیال کرو اور آپ نے ایک ہاتھ دوسرے پر مار کر فرمایا کہ ان کو کھیتی کی طرح کاٹ ڈالو یہاں تک صفا کے پاس تم مجھ سے مل جاؤ۔ پس ہم میں سے جو جس کو چاہتا قتل کررہا تھا ان میں سے کسی ایک نے بھی ہمارا سامنا نہ کیا کہ وہ اس سے امان میں داخل ہوتے پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (ابو سفیان کی درخواست پر) ان پر احسان و درگزر فرمایا۔
اس روایت میں سلیمان بن مغیرہ والی روایت سے کچھ اضافہ ہے ‘ روایت قاسم بن سلام کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔