HADITH.One
پڑھنے کی ترتیبات
Urdu
System
عربی فونٹ منتخب کریں
Kfgq Hafs
ترجمہ فونٹ منتخب کریں
Noori_nastaleeq
22
17
عام ترتیبات
عربی دکھائیں
ترجمہ دکھائیں
حوالہ دکھائیں
حدیث دو حصوں میں دیکھیں
صدقہ جاریہ میں حصہ لیں
ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔
عطیہ کریں۔
Ibn Hammaam
1. ا ب ج
ابن همام
قَالَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ
ہم (دنیا میں) آخری لوگ ہیں (لیکن) قیامت کے دن (سب امتوں سے) آگے ہوں گے، اگرچہ ان کو (اللہ کی) کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہم کو ان کے بعد، پس یہ ان کا وہ دن ہے جس کو (اللہ نے) ان پر فرض کیا۔ پھر انھوں نے اس میں اختلاف کیا لیکن اللہ نے اس بارے میں ہمیں ہدایت دی۔ پس وہ اس بارے میں ہمارے پیرو ہیں، یہودی کل اور نصاری پرسوں (یعنی عبادت کا دن مسلمانوں کے لیے جمعہ ہے اس کے بعد یہودیوں کے لیے ہفتہ اور اس کے بعد عیسائیوں کے لیے اتوار
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ أَلَا وُضِعَتْ هَاهُنَا لَبِنَةٌ فَتَمَّ بِنَاؤُهُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری مثال اور مجھ سے پہلے پیغمبروں کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو حجرے تعمیر کرے ان کو عمدہ اور خوبصورت اور کامل بنائے مگر مکان کے کسی ایک کونے کی ایک اینٹ کی جگہ باقی رہ جائے۔ لوگ پھر پھر کر مکان دیکھتے ہیں اور عمارت کو پسند کرتے ہیں۔ پس وہ کہتے ہیں یہاں ایک اینٹ رکھ دی جاتی جس سے عمارت مکمل ہوجائے۔ پھر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ اینٹ میں ہی ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَّسِعُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال دو آدمیوں کے مانند ہے جن پر دو لوہے کے جبے۔ یا دوزرہ بکتر۔ جو ان کے سینوں یا ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں ۔ جیسے جیسے صدقہ دینے والا شخص کوئی چیز صدقہ دیتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہوتا جاتا ہے اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور اثر مٹ جاتا ہے۔ اور بخیل جب کبھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا اپنے دل میں اس کا خیال کرتا ہے تو زرہ کا ہر ایک حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے وہ اس کو کشادہ کرنا چاہتا ہے مگر وہ کشادہ نہیں ہوتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي يَقَعْنَ فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا فَذَاكَ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری مثال اس شخص کے مانند ہے جس نے آگ سلگائی جب اطراف کی چیزیں روشن ہوجاتی ہیں تو پروانے اور زمین پر رینگنے والے وہ (کیڑے مکوڑے) جو آگ میں گرا کرتے ہیں۔ اس میں گرنے لگتے ہیں او وہ شخص ان کو (اس میں گرنے سے) روکنے لگتا ہے لیکن وہ اس پر غالب ہوجاتے ہیں اور اس میں گھس جاتے ہیں۔ پس یہی میری اور تمہاری مثال ہے۔ میں تم کو آگ سے بچانے کی کوشش کرتا ہوں ( اور چلاتا ہوں) کہ آگ سے ہٹو۔ آگ سے ہٹو ( مگر تم سنتے ہی نہیں) لیکن تم مجھ پر غالب آجاتے ہو اور آگ میں گھس جاتے ہیں۔
وَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم (بد) گمانی سے بچو، تم (بد) گمانی سے بچو، کیونکہ (بد) گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور تم آپس میں خریدو فروخت میں دھوکا بازی نہ کرو اور آپس میں حسد نہ کرو اور نہ نفسانیت سے آپس میں مقابلہ کرو اور نہ آپس میں بغض رکھو اور نہ قطع تعلق کرو، اور اے اللہ کے بندو ! تم آپس میں بھائی، بھائی بن جاؤ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ رَبَّهُ شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ إِيَّاهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اس گھڑی کوئی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اللہ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو اللہ ضرور اس چیز کو عطا کرتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ , مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ، وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ، كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ قَالُوا: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے نوبت بہ نوبت تمہارے پاس آیا کرتے ہیں اور صبح کی نماز اور عصر کی نماز میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے جنہوں نے تمہارے ساتھ رات گزاری (پروردگار) کے پاس اوپر جاتے ہیں اور وہ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جاننے والا ہے۔ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ وہ کہتے ہیں، ہم نے ان کو اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم اس حال میں ان کے پاس گئے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تم میں سے ہر شخص پر اس وقت تک رحمت بھیجتے ہیں جب تک کہ وہ اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی تھی (بیٹھا) رہے اور وہ کہتے ہیں :“ یا اللہ ! تو اس کی مغفرت کر، یا اللہ تو اس پر رحم کر ” جب تک کہ اس شخص کا وضو نہ ٹوٹ جائے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَ إِحْدَاهَا الْأُخْرَى؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص : “ آمین ” (قبول کر) کہے اور فرشتے بھی آسمان پر “ آمین ” کہیں ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کا ساتھ دینا موافق ہو تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے۔
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْكَبْهَا» فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «وَيْلَكَ ارْكَبْهَا: وَيْلَكَ ارْكَبْهَا
اور ابوہریرہ (رض) نے کہا : ایک مرتبہ ایک شخص قربانی کے جانور کو اس کے گلے میں پٹہ ڈالے پیدل ہانکے چلا جارہا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا اس پر سوار ہوجا۔ اس نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ تو قربانی کا جانور ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے اس پر سوار ہوجا، تجھ پر افسوس ہے اس پر سوار ہوجا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ مَا يُوقِدُ بَنُو آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَتَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری یہ آگ جس کو تم بنی آدم سلگاتے ہو حرارت میں دوزخ کی آگ سے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر اتنی بھی ہوتی تو ہم کو کافی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوزخ کی آگ اس سے انہتر درجے زیادہ ہے اور ان میں سے ہر ہر درجہ حرارت میں اتنا ہی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ كِتَابًا عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب اللہ نے خلقت کو پیدا کیا کیا تو یہ عبارت لکھ دی اور یہ اس کے پاس عرش کے اوپر (موجود) ہے کہ ” یقیناً میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے “۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے میں جو کچھ جانتا ہوں اگر تم بھی جانتے ہوتے تو یقیناً روتے زیادہ اور ہنستے کم۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَجْهَلْ وَلَا يَرْفُثْ فَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ , إِنِّي صَائِمٌ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : روزہ ایک ڈھال ہے اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دن روزہ رکھے تو اس کو نہ تو جہالت سے پیش آنا چاہیے اور نہ فحش کلامی کرنی چاہیے۔ اگر کوئی شخص اس لڑائی کرے یا اس کو گالی دے تو یہ کہنا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، يَذَرُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جَرَّايَ، فَالصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ یقیناً روزہ دار کے منہ کہ بو اللہ کے پاس مشک کی بو سے زیادہ اچھی ہے (اللہ کہے گا) کہ وہ اپنی خواہش، اپنا کھانا اور پینا میری خاطر چھوڑ دیتا ہے پس روزہ میرے لیے ہے اور می ہی اس کی جزا دوں گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ؛ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو ایک چیونٹی نے انھیں کاٹا، اس پر انھوں نے اپنا سامان وہاں سے نکلوایا اسے آگ لگوا کر جلا ڈالا اس پر (اللہ نے) ان کی طرف وحی کی کہ کیا (قصور) صرف ایک چیونٹی کا نہ تھا ؟
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَقْعُدُوا بَعْدِي
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ اگر مومنوں پر دشواری کا احتمال نہ ہوتا تو میں اللہ کی راہ میں لڑنے والی کسی جماعت کے پیچھے نہ بیٹھنا لیکن میں اتنی گنجائش نہیں پاتا کہ ان سب کے لیے سواری کا انتظام کروں، اور وہ بھی اتنی گنجائش نہیں پاتے کہ میرے ساتھ ساتھ آئیں اور ان کا جی خوش نہیں ہوتا کہ میرے پیچھے بیٹھے رہیں ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ تُسْتَجَابُ لَهُ فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر ایک نبی کی، ایک منہ مانگی دعا ضرور قبول کی جاتی ہے (اوروں نے اس کو اس دنیا ہی میں پورا کرالیا) ان شاء اللہ میرا ارادہ ہے کہ اسے امت کی شفاعت کے لیے قیامت کے دن تک ملتوی کروں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ لَمْ يُحِبَّ لِقَاءَ اللَّهِ لَمْ يُحِبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ سے ملاقات پسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملاقات پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات پسند نہیں کرتا تو اللہ بھی اس سے ملاقات پسند نہیں کرتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ يَعْصِنِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے میری اطاعت کی گویا اس نے اللہ ہی کی اطاعت کی اور جس شخص نے میری نافرمانی کی تو گویا اس نے اللہ ہی کی نافرمانی کی، اور جس شخص نے (میرے مقرر کردہ) امیر کی اطاعت کی گویا اس نے میری ہی اطاعت کی اور جس نے (میرے) امیر کی نافرمانی کی تو گویا اس نے میری ہی نافرمانی کی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبُّ الْمَالِ مَنْ يَتَقَبَّلُ مِنْهُ صَدَقَتَهُ. قَالَ: وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ وَيَقْتَرِبُ الزَّمَانُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قَالُوا: الْهَرْجُ مَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ الْقَتْلُ الْقَتْلُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک کہ تم میں مال کی کثرت نہ ہوجائے، وہ بہا بہا پھرے گایہاں تک کہ مالدار کو اس بات کی فکر ہوگی کہ اس سے اس کا صدقہ (زکوۃ ) کون قبول کرے گا، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور علم اٹھالیا جائے گا، اور زمانہ (قیامت سے) قریب تر ہوجائے گا اور فتنے ظاہر ہوں گے اور ہرج کثرت سے ہوگا (لوگوں نے کہا) یا رسول اللہ ! ہرج کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قتل، خونریزی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک دو بڑی جماعتیں آپس میں جنگ نہ کریں، ان دونوں کے درمیان بڑی جنگ ہوگی اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک کہ تقریباً تیس (٣٠) جھوٹے دجال نہ نکلیں، ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک آفتاب اپنے مغرب سے نہ نکلے۔ ( پھر اس کے بعد) جب آفتاب طلوع ہوگا اور لوگ اس کو دیکھیں گے تو سب کے سب ایمان لائیں گے لیکن یہ اس وقت ہوگا جب کہ کسی شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا کہ اس سے پہلے نہ تو ایمان لایا تھا اور نہ ہی اپنے ایمان سے کوئی بھلائی حاصل کی تھی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، يَخْطِرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ وَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ؛ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَيْفَ صَلَّى
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تاکہ اذان سنائی نہ دے۔ جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ پھر آجاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر پھر چلا جاتا ہے پھر جب اقامت ختم ہوجاتی ہے تو آدمی اور اس کے نفس کے درمیان خطرہ ڈالنے کے لیے چلا آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ ” فلاں بات یاد کر “ ” فلاں بات یاد کر “ جو اس سے پہلے یاد نہیں آتی تھی۔ یہاں تک آدمی یہ جاننے کے قابل نہیں رہتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ، سَحَّاءُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يُنْقِصْ مِمَّا فِي يَمِينِهِ، قَالَ: وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْقَبْضُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا سیدھا ہاتھ بھرا ہوا ہے ، دن رات کے مسلسل خرچ کرنے سے بھی وہ خالی نہیں ہوتا۔ دیکھو تو کہ جب سے کہ اس نے آسمان اور زمین پیدا کیے کیا کچھ نہیں خرچ کیا ؟ مگر اس کے سیدھے ہاتھ میں جو کچھ ہے وہ کم نہیں ہوتا۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عرش (تکت) پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں روک لینے کی قابلیت ہے، وہی بلند کرتا ہے اور وہی پست کرتا ہے
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عرش (تکت) پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں روک لینے کی قابلیت ہے، وہی بلند کرتا ہے اور وہی پست کرتا ہے
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ لَا يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مِثْلِ أَهْلِهِ وَمَالِهِ مَعَهُمْ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم میں سے کسی پر ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ مجھے نہ دیکھے گا، اس وقت مجھ کو دیکھنا اسے اس سے زیادہ پسند ہوگا جتنا اپنے اہل و عیال اور مال ومنال کو دیکھنا
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَهْلِكُ كِسْرَى ثُمَّ لَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَلَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَسَمَّى الْحَرْبَ خُدْعَةً»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسریٰ (ایران کا بادشاہ) ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی کسری نہ ہوگا اور قیصر (روم کا بادشاہ) بھی ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہوگا، اور تم ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کروگے اور (آں حضرت نے) جنگ کو ایک " دھوکا " فرمایا
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل نے فرمایا : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی آدمی کے دل میں ان کا خطرہ گزرا
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس وقت تک چھوڑے رکھ، جب تک کہ میں تمہیں چھوڑے رکھوں کیونکہ جو لوگ تم سے پہلے گزرے وہ اپنے پیغمبروں سے سوال کر کے اور پھر ان کو نہ ماننے کے باعث ہلاک ہوگئے۔ پھر جب میں کسی چیز سے منع کروں تو اس چیز سے بچو، اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو تم سے جتنا ہو سکے اس پر عمل کرو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَأَحَدُكُمْ جُنُبٌ فَلَا يَصُومُ يَوْمَئِذٍ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب صبح کی نماز کے لیے اذان دی جائے اور تم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں ہو تو اس دن روزہ نہ رکھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے ننانوے نام ہی : ایک کم سو، جو شخص ان کو یاد رکھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اللہ طاق ہے، طاق (عدد عبادت) کو پسند کرتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ هُوَ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلُ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص ایسے شخص کو دیکھے جس کو اس سے مال اور اخلاق میں فضیلت دی گئی ہو تو اس کو چاہیے کہ ایسے آدمی کو دیکھے جو اپنے سے کم ہو نہ ایسے شخص کو جو بالا تر ہو۔ تاکہ حسد کی جگہ اللہ کا شکر کرسکے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أُحَرِّقُ بُيُوتًا عَلَى مَنْ فِيهَا»
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میرا جی چاہتا ہے کہ اپنے نوکروں کو حکم دوں کہ میرے لیے لکڑی کے گٹھے لائیں پھر میں ایک شخص کو حکم دوں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں لوگوں کو (جو نماز کو نہیں آتے) ان کے گھروں سمیت آگ لگا کر جلا ڈالوں
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ أَوْ شِرَاكَهُ فَلَا يَمْشِ فِي إِحْدَاهُمَا بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ وَالْأُخْرَى حَافِيَةٌ، لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا أَوْ لِيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم سے کسی کی چپل کا تسمہ یا پٹہ ٹوٹ جائے تو دونوں پاؤں میں سے صرف ایک پاؤں میں چپل پہن کر نہ چلے اور دوسرا (پاؤں) ننگا رہے، یا تو دونوں پاؤں ننگے رکھے یا دونوں پاؤں میں چپل پہن لے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدْ قَدَّرْتُهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ وَقَدْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، وَيُؤْتِينِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ آتَانِي مِنْ قَبْلُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) نذر ماننے سے انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں مل جاتی جو میں نے اس کی قسمت میں مقدر نہ کی ہو بلکہ نذر ماننے سے وہ شخص صرف ایسی چیز حاصل کرتا ہے جو میں اس کے لیے پہلے ہی سے مقدر کر رکھی ہے۔ البت نذر کی خاطر بخیل سے (کچھ خیرات) نکل آتی ہے اور وہ مجھے اس کی خاطر ایسی چیز دیتا ہے جو اس سے پہلے نہیں دیتا تھا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ؟ فَقَالَ: كَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنَيَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا۔ اس پر عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا : کیا تو نے چوری کی ؟ اس نے کہا، ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں عیسیٰ نے کہا : میں اللہ پر ایمان لاتا ہوں اور اپنی آنکھ کو جھٹلاتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أُوتِيكُمْ مِنْ شَيْءٍ وَلَا أَمْنَعُكُمُوهُ، إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہ تو کوئی چیز تمہیں دیتا ہوں اور نہ کوئی چیز تم سے روک لیتا ہوں، میں تو صرف ایک خازن ہوں، مجھے جہاں رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے وہاں رکھتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (1/4) امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، اس لیے تم امام سے اختلاف نہ کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اور جب وہ " سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ " (جو شخص اللہ کی حمد کرتا ہے اللہ اس کو سنتا ہے) کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد (یا اللہ ! اے ہمارے رب تیرے لیے ہی حمد ہے) کہو پھر جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ فَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَى الْأَرْضِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ وَاصْطَفَاهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَتِهِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ كُتِبَ عَلَيَّ أَنْ أَفْعَلَ مِنْ قَبْلِ أَنْ أُخْلَقَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى» - صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَى نَبِيِّنَا وَعَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدم اور موسیٰ علیہما السلام نے (ایک بار) آپس میں حجت کی چنانچہ موسیٰ نے ان سے کہا : کیا تم ہی وہ آدم ہو جنہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا اور ان کو جنت سے زمین پر نکالا ؟ اس پر آدم نے ان سے کہا : کیا تم ہی وہ موسیٰ ہو جن کو اللہ نے ہر چیز کا علم دیا اور اپنا رسول بنا کر دوسرے لوگوں سے برگزیدہ بنایا ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ (آدم نے) کہا : کیا تم مجھے ایسی بات کے متعلق ملامت کرتے ہو جو میری پیدائش سے پہلے ہی لکھ دی گئی تھی کہ میں ایسا کروں گا ؟ اس طرح آدم نے موسیٰ کو لاجواب کردیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى لِي عَنْ بَرَكَتِكَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک مرتبہ جب کہ ایوب (علیہ السلام) غسل خانے میں برہنہ نہا رہے تھے ان پر سونے کی ٹڈیوں کا ایک دل گرنے لگا اور ایوب ان کو اپنے کپڑوں میں سمیٹنے لگے کہا : پھر ان کے رب نے ان کو آواز دی، اے ایوب ! تم نے جو چیز دیکھی ہے کیا میں نے تم کو اس سے بےنیاز نہیں بنایا ہے ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ؟ اے میرے پروردگار ! لیکن میں تیری برکت سے بےنیاز کہاں ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ الْقُرْآنُ، فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ تُسْرَجُ، فَكَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُسْرَجَ دَابَّتُهُ، وَكَانَ لَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داؤد (علیہ السلام) کو قرآن پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنے گھوڑے پر زین لگانے کا حکم دیتے تھے اور گھوڑے پر زین لگنے سے پہلے ہی (پورا) قرآن پڑھ لیا کرتے تھے اور وہ سوائے اپنے ہاتھ کی کمائی کے کوئی چیز نہیں کھایا کرتے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھوٹے کو بڑے پر، اور گزرنے والے کو بیٹھے ہوئے پر اور قلیل (جماعت) کو کثیر (جماعت) پر سلام کرنا چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَزَالُ أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک کہ وہ یہ نہ کہیں کہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہَ (اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں) جوں ہی وہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہَ کے قائل ہوجائیں تو مجھ سے ان کے خون اور مال اور جانیں محفوظ ہوجائیں گی بجز ان کے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِيَ لَا يُدْخِلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ. فَقَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ فِيهَا رِجْلَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ وَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (ایک مرتبہ) جنت اور آگ (دوزخ) آپس میں حجت کرنے لگے۔ دوزخ نے کہا : مجھے مغرور اور ظالم لوگوں کی قیام گاہ بننے کے لیے مجھے ترجیح دی گئی ہے اور جنت نے کہا : کیا بات ہے کہ مجھ میں ضعیفوں اور پست اور بھولے لوگوں کے سوائے اور کوئی داخل نہ ہوگا اس پر اللہ نے جنت سے کہا : تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں رحم کروں گا، اور دوزخ سے کہا : تو میرا عذاب ہے، میں تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر جائے گی لیکن دوزخ اس وقت نہ بھرے گی جب تک کہ اللہ اس میں اپنا پآں نہ رکھ دے پھر (دوزخ) کہے گی : بس، بس وہ اس وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے سے مل جائے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں (4/ب) کسی پر ظلم نہیں کرتا، رہی جنت تو اس کے لیے اللہ عزوجل ایک مخلوق پیدا کرے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:» إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میرا بندہ دل میں یہ کہے کہ نیک کام کرے گا تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ لیتا ہوں جب تک کہ وہ اس کو نہ کرے پھر جب وہ اس کو کرتا ہے تو میں اس کے لیے اس جیسی دس (نیکیاں) لکھ لیتا ہوں، اور جب یہ کہے کہ وہ برا کام کرے گا تو میں اس کو معاف کردیتا ہوں جب تک کہ وہ برا کام نہ کرے، پھر جب وہ برا کام کرتا ہے تو میں اس کے لیے صرف ایک برائی لکھ لیتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَقِيدُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ لَهُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں ایک شخص ہے جس کے کوڑے کی ڈوری (جو جنت میں ملے گی) آسمان اور زمین کے درمیان جو کچھ ہے اس سے بھی بہتر ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ هُيِّئَ لَهُ أَنْ يُقَالَ لَهُ: تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى وَيَتَمَنَّى فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت میں تم میں سے کسی کا ادنیٰ ٹھکانا اگر اس کے لیے تیار کیا جائے تو اس سے کہا جائے گا : آرزو کر، پھر وہ آرزو کرے گا۔ آرزو پر آرزو کرے گا۔ اس پر اس سے کہا جائے گا : کیا تو نے یہ آرزو کرلی ؟ وہ کہے گا ہاں۔ پھر اس سے کہا جائے گا : تجھ کو تیری آرزو کے موافق دیا جاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ اس جیسا اور۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ يَنْدَفِعُ النَّاسُ فِي شُعْبَةٍ أَوْ فِي وَادٍ وَالْأَنْصَارُ فِي شُعْبَةٍ لَانْدَفَعْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ فِي شِعْبِهِمْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک آدمی ہوتا، اگر لوگ ایک گھاٹی یا ایک وادی میں جاتے اور انصار ایک دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی گھاٹی میں جاتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْبُثِ الطَّعَامُ، وَلَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کھانا خراب نہ ہوتا اور گوشت سڑ نہ جاتا اور اگر حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت کبھی اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ , طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ - وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ - فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، قَالَ: فَذَهَبَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَزَادُوا: وَرَحْمَةُ اللَّهِ. قَالَ: فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الْآنَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے آدم کو اپنی شکل پر بنایا ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی پھر جب ان کو پیدا کیا تو ان سے کہا : " جاؤ اور اس جماعت کو سلام کرو "۔ یہ فرشتوں کی ایک بیٹھی ہوئی جماعت تھی۔ " اور سنو کہ وہ تم کو سلام کا کیا جواب دیتے ہیں ؟ وہی تمہارا اور تمہاری۔۔ اولاد کا سلام ہوگا۔ " کہا : پھر وہ گئے اور کہا : السلام علیکم (تم پر سلامتی ہو) انھوں نے کہا : (السلام علیک) ورحمۃ اللہ (اور تجھ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو) انھوں " ورحمۃ اللہ " زیادہ کیا۔ کہا : ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہوگا آدم کی صورت کا ہوگا، اس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ ہوگی۔ پھر اس کے بعد مخلوق (قد میں) اب تک گھٹی ہی گئی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَيْنَهُ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ لَهُ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا وَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ: قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ , قَالَ: رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ. وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:» لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : موت کا فرشتہ موسیٰ کے پاس آیا اور ان سے کہا : تمہارے پروردگار کے پاس چلو۔ کہا : اس پر موسیٰ نے موت کے فرشتہ کی آنکھ پر طمانچہ مارا اور آنکھ پھوڑ ڈالی، کہا : پھر فرشتہ اللہ کے پاس واپس گیا اور کہا : تو نے مجھے اپنے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا اور میری آنکھ پھور ڈالی، کہا : (1/5) اس پر اللہ نے اس کو اس کی آنکھ واپس کردی، فرمایا : میرے بندے کے پاس جا اور اس سے کہہ : کیا تو زندہ رہنا چاہتا ہے اگر تو زندہ رہنا چاہتا ہے تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھ۔ تیرا ہاتھ جتنے بال ڈھانک لے گا تو اتنے سال زندہ رہے گا۔ (موسی (علیہ السلام) نے) کہا پھر کیا ہوگا ؟ کہا : پھر تم مر جاؤگے، کہا : پھر تو اب جلدی ہی بہتر ہے۔ کہا : اے میرے رب ! مجھے ارض مقدس سے اتنا ہی قریب کردے جتنا کہ ایک پتھر پھینکنے کا فاصلہ ہوتا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں ان کے پاس ہوتا تو تم کو راستے کے کنارے سرخ ٹیلے کے قریب ان کی قبر بتلاتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ. قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى فِي أَثَرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ قَالَ: فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدَ مَا نُظِرَ إِلَيْهِ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:» وَاللَّهِ إِنَّهُ نَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ مِنْ ضَرْبِ مُوسَى بِالْحَجَرِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل ننگے نہایا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھتے تھے، اور موسیٰ تنہا نہایا کرتے تھے۔ بنی اسرائیل نے کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ کو ہمارے ساتھ نہانے سے کوئی چیز نہیں روکتی مگر یہ کہ وہ خصیوں کی بیماری میں مبتلا ہوں گے، کہا : ایک مرتبہ وہ نہانے کے لیے گئے، اور اپنا کپڑا ایک پتھر پر رکھا، پتھر ان کے کپڑے لے بھاگا، کہا : پھر موسیٰ اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے بھاگے کہ " میرا کپڑا پتھر، میرا کپڑا پتھر ! ، پھر تو بنی اسرائیل نے موسیٰ کی شرم گاہ کو دیکھ لیا اور انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ کہا : ان کی شرم گاہ پر نظر پڑجانے کے بعد پتھر ٹھیر گیا، انھوں نے اپنا کپڑا لے لیا اور پتھر کو مارنے لگے، پھر ابوہریرہ نے کہا : اللہ کی قسم ! پتھر پر نشان ہیں جو چھ یا سات بار موسیٰ نے مارے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ الظُّلْمِ مَطْلَ الْغَنِيِّ، وَإِنْ أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مالدار کا وعدہ کو ٹالتے رہنا بھی ایک ظلم ہے تم میں سے کس کا کسی پیٹ بھرے سے پالا پڑے تو چاہیے کہ اس کا پیچھا کرے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَغْيَظُ رَجُلٍ عَلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَخْبَثُهُ وَأَغْيَظُهُ عَلَيْهِ رَجُلٌ كَانَ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ لَا مَلِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو سب سے زیادہ غصہ میں لانے والا اور سب سے زیادہ خبیث اور اللہ کا سب سے زیادہ غصہ اٹھانے والا وہ شخص ہوگا جس کو شاہ شاہان (بادشاہوں کا بادشاہ) کہتے ہوں، اللہ عزوجل کے سوائے کوئی بادشاہ نہیں ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي بُرْدَيْنِ وَقَدْ أَعْجَبَتْهُ نَفْسُهُ خُسِفَ بِهِ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک شخص تھا دو چادروں میں اکڑتے ہوئے چل رہا تھا اور اس کو اپنے نفس پر غرور تھا اتنے میں وہ زمین میں دھنس گیا اور وہ قیامت کے دن تک دھنستا رہے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُولَدُ يُولَدُ عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تُنْتِجُونَ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص پیدا ہوتا ہے وہ اس فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پس اس کے ماں باپ اس کو یہودی بنا دیتے ہیں اور اس کو نصرانی بنا دیتے ہیں جس طرح تم جانور سے بچے پیدا کرتے ہو تو کیا تم ان میں ناک کان کٹا پاتے ہو ؟ یہاں تک کہ تم خود نہ کاٹو (یعنی بچے کو تم یہودی یا نصرانی بناتے ہو وہ خود بخود نہیں بنتا) ، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! (5/ب) (کافروں کا جو شخص بچپن میں مرجاتا ہے اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ فرمایا : وہ بچے جو کچھ کرنے والے تھے اللہ ان کو سب سے زیادہ جانتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ عَظْمًا لَا تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ أَبَدًا، فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . قَالُوا: أَيُّ عَظْمٍ؟ قَالَ: «عَجْبُ الذَّنَبِ» . وَقَالَ أَبُو الْحَسَنِ: إِنَّمَا هُوَ: عَجْمُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ بِالْمِيمِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انسان میں ایک ہڈی ہوتی ہے، اس کو زمین کبھی نہیں کھاتی، اسی سے وہ قیامت کے دن مرکب ہوگا۔ لوگوں نے کہا : یارسول اللہ ! کونسی ہڈی ؟ آپ نے فرمایا " عجم لذنب " (ریڑھ کی ہڈی) اور ابو الحسن نے کہا : وہ " عجب " ہے لیکن " میم "ؔ سے (عجم) فرمایا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ، إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ» قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «إِنِّي لَسْتُ فِي ذَاكُمْ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلُفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم (صوم) وصال (نفل روزے پے در پے) نہ رکھا کرو، لوگوں نے کہا : مگر آپ خود (صوم) وصال رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : میں اس بارے میں تمہارے جیسا نہیں ہوں : میں رات گزارتا ہوں تو میرا پروردگار مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے، پس تم ایسے ہی عمل کی تکلیف اٹھاؤ جس کی تمہیں طاقت ہو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَضَعْ يَدَهُ عَلَى الْوَضُوءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، إِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص سو کر اٹھے تو اس کو چاہیے کہ اپنا ہاتھ دھوئے بغیر وضو کے پانی میں نہ ڈالے، تم میں سے کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات کہا رہا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ وَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کا چھوٹی سی ہڈی (کسی کو دینا) بھی اس وقت تک کے لیے نیکی ہے جب تک کہ آفتاب طلوع ہوتا رہے۔ آپ نے فرمایا : دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا بھی نیکی ہے، اور کسی آدمی کو سوار ہونے میں مدد دینا اور اس کو یا اس کے اسباب کو سوار کرانا بھی نیکی ہے اور میٹھی اچھی بات کرنا بھی نیکی ہے اور ہر قدم جو نماز کی طرف چل کر جائے وہ بھی نیکی ہے اور راستہ سے ایذا دور کرنا بھی نیکی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب جانوروں کا مالک جانوروں کا حق (یعنی زکوۃ) ادا نہیں کرتا، تو قویامت کے دن اس کے وہی جانور (بطور عذاب) اس پر مسلط کردئیے جائیں گے جو اپنی لاتیں اس کے منہ پر مارتے رہیں گے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی ایک کا خزانہ قیامت کے دن گنجا یعنی نہایت زہریلا سانپ بن جائے گا، صاحب خزانہ اس سے بھاگنا چاہے گا لیکن وہ اس کا پیچھا کرے گا اور کہے گا : میں تیرا خزانہ ہوں۔ فرمایا : اللہ کی قسم ! وہ پیچھا کرتا ہی رہے گا یہاں تک کہ (اس زکوۃ نہ دینے والے) شخص کو اپنے قبضے میں لا کر اپنا نوالہ بنا لے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْمِسْكِينُ هَذَا الطَّوَّافُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ، تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، إِنَّمَا الْمِسْكِينُ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَيَسْتَحْيِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، وَلَا يُفْطَنُ لَهُ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ چکر لگانے والا جو (بھیک مانگنے کے لیے) لوگوں کے پاس چکر لگایا کرتا ہے اور ایک لقمہ یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دو کھجور پاتا ہے تو وہ مسکین نہیں ہے، اصل میں مسکین وہ ہے جس کے پاس مال نہ ہو اور لوگوں سے مانگنے میں شرم کرے اور لوگ اس کی حالت نہیں جانتے کہ اس کو کچھ خیرات دے سکتے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی عورت کا شوہر گھر پر موجود ہو تو اس کو اس کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھنا چاہیے اور اس کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو آنے کی اجازت نہ دینی چاہیے۔ اور اس کی آمدنی سے اس کے حکم کے بغیر جو کچھ خیرات کرے تو اس کا آدھا ثواب شوہر کو ملے گا (یعنی علاوہ مال کے ثواب کے، نفس فعل خیرات دہی کا بھی پورا ثواب عورت کو نہ ملے گا) ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُو بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، أَوْ قَالَ أَجَلُهُ، إِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص موت کی خواہش نہ کرے، اور اس کے آنے سے پہلے اس کی دعا نہ کرے، جب تم میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو اس کا " عمل " منقطع ہوجاتا ہے۔۔۔ یا آپ نے فرمایا : اس کی " زندگی " ختم ہوجاتی ہے۔۔ مومن کی عمر زیادہ ہونے سے اس کی بھلائی میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي، إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ، فَقَالَ الَّذِي شَرَى الْأَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا، فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، فَقَالَ: أَنْكِحِ الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِكُمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک شخص تھا جس نے کسی سے ایک زمین خرید، پھر جس شخص نے زمین خرید کی تھی اس نے اپنی زمین میں ایک گھڑا پایا جس میں سونا تھا، زمین کے خریدار نے (بائع سے) کہا : مجھ سے تمہارا سونا لے لو، میں نے تو تم سے زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا، مگر جس شخص نے زمین فروخت کی تھی اس نے کہا : میں نے تو زمین اور جو کچھ اس میں ہے تمہیں بیچ ڈالا تھا۔ اس پر ان دونوں نے ایک کو حَکَم (پنچ) بنایا۔ حَکَم نے کہا : کیا تمہاری اولاد ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا : میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا : میری ایک لڑکی ہے۔ اس نے کہا : لڑکے سے لڑکی کی شادی کردو اور سونا اپنے ہر پر خرچ کرو اور صدقہ دو ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا ضَلَّتْ مِنْهُ ثُمَّ وَجَدَهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ مِنْ أَحَدِكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا وَجَدَهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے اگر کسی کی سواری کا جانور گم ہوجائے پھر مل جائے تو کیا اس کو خوشی ہوگی کہ نہیں ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ کو بندہ کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی کہ کسی شخص کو (گم شدہ) سواری کے پھر مل جانے سے (خوشی ہوتی ہے) ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ جِئْتُهُ , أَوْ قَالَ: أَتَيْتُهُ بِأَسْرَعَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل نے فرمایا : جب میرا بندہ مجھ سے ایک بالشت آگے بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ بڑھ کر ملتا ہوں، اور جب میرا بندہ مجھ سے ایک ہاتھ بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ بڑھ کر ملتا ہوں، اور جب مجھ سے دو ہاتھ بڑھ کر ملتا ہے تو میں اس کے پاس اس سے زیادہ تیز جاتا ہوں، یا یہ فرمایا کہ " آتا ہوں " (راوی کو الفاظ میں شک ہے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ عِنْدِي أُحُدًا ذَهَبًا لَأَحْبَبْتُ أَلَّا يَأْتِيَ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ أَجِدُ مَنْ يَتَقَبَّلُهُ مِنِّي، لَيْسَ شَيْءٌ أُرْصِدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَيَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگر میرے پاس احد (ایک پہاڑ کا نام) کے برابر بھی سونا ہوتا تو میں اس بات کو پسند کرتا کہ تین رات گزرنے سے پہلے اگر کوئی اس کو لینے والا ہوتا تو ایک دینار بھی باقی نہ رکھوں، میں کوئی چیز باقی رکھ کر اپنے کو (اللہ کے سامنے) مقروض نہیں بنانا چاہتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَكُمُ الصَّانِعُ بِطَعَامِكُمْ قَدْ أَغْنَى عَنْكُمْ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ فَادْعُوهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَكُمْ، وَإِلَّا فَأَلْقِمُوهُ فِي يَدِهِ أَوْ لِيُنَاوِلْهُ فِي يَدِهِ
جب تمہارا کھانا پکانے والا تمہارے پاس تمہارا کھانا لائے، جس نے تمہیں گرمی اور دھوئیں سے بچایا تو اس کو بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلا لو ورنہ اس کے ہاتھ میں لقمہ ہی دے دو (یا اس کے ہاتھ میں ہاتھ دو ) فرمایا (یہ فرمایا وہ راوی کو شک ہے) ۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمُ اسْقِ رَبَّكَ أَوْ أَطْعِمْ رَبَّكَ وَضِئْ رَبَّكَ وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: رَبِّي، وَلْيَقُلْ: سَيِّدِي، مَوْلَايَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، أَمَتِي، وَلْيَقُلْ: فَتَايَ، فَتَاتِي، غُلَامِي
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے : " تمہارے رب کو پانی پلاؤ " یا " تمہارے رب کو کھانا کھلاؤ " اور " تمہارے رب کے لیے (چراغ) روشن کرو " اور تم میں سے کوئی شخص کسی کو یہ نہ کہے " میرا رب " بلکہ یہ کہے " میرا سردار "، " میرا مولا " اور تم میں سے کوئی شخص " میرا بندہ "، تمیری بندی " نہ کہے بلکہ " میرا بچہ "، " میری بچی "، میرا لڑکا " کہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُوَرُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ فِيهَا، آنِيَتُهُمْ وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الْأَلُوَّةِ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبٍ وَاحِدٍ، يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان لوگوں کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی مانند ہوں گی۔ جنت میں وہ تھوکیں گے اور نہ اس میں ناک صاف کریں گے اور نہ اس میں بیت الخلاء کو جائیں گے۔ ان کے برتن اور کنگھیاں سونے، چاندی کی ہوں گی اور ان کی انگیٹھیاں ایلوے کی ہوں گی اور ان کا چھڑکاؤ مشک کا ہوگا۔ ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، بیوی کی پنڈلی کا گدھ حسن کی (شفافی کی) وجہ سے گوشت میں سے نظر آئے گا۔ (جنت کے) لوگوں کے درمیان نہ تو اختلاف ہوگا اور نہ ان کے دلوں میں ایک دوسرے سے بغض ہوگا وہ صبح شام اللہ کی حمد و ثنا بیان کریں گے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَّخِذُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَهُ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ أَوْ لَعَنْتُهُ فَاجْعَلْهَا صَلَاةً وَزَكَاةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا اللہ ! میں تجھ سے ایک عہد لیتا ہوں تو اس کے خلاف نہ ہونے دے، میں تو ایک بشر (انسان) ہوں۔ (وہ یہ کہ نہ میں نے کسی مومن کو ایذاء دی ہے یا اس کو گالی دی یا اس کو مارا ہے یا اس پر لعنت بھیجی ہے تو اس کو رحمت اور پاکیزگی اور قربت بنا دے جس کے ذریعہ وہ قیامت کے دن (اللہ سے) تقرب حاصل کرے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِمَنْ كَانَ قَبْلَنَا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم سے پہلے جو لوگ تھے ان کے لیے غنیمت کا مال حلال نہیں تھا۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ نے ہمارے ضعف اور ہماری عاجزی کو دیکھا، اسی لیے اس نے اس کو ہمارے لیے پاک بنادیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ مِنْ جَرَّاءِ هِرَّةٍ لَهَا أَوْ هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَتَقَهَّمُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک عورت تھی جو اپنی بلی کی وجہ سے (یا یہ فرمایا : بلی کو باندھ رکھنے کی وجہ سے) دوزخ میں گئی چنانچہ نہ تو وہ اس کو کھانا ڈالتی تھی اور نہ چھوڑ ہی دیتی تھی کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے، پرندے پکڑ کر کھالے، یہاں تک کہ وہ بلی فاقے کر کے مرگئی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَسْرِقُ سَارِقٌ وَهُوَ حِينَ يَسْرِقُ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَزْنِي زَانٍ وَهُوَ حِينَ يَزْنِي مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْحُدُودَ أَحَدُكُمْ، يَعْنِي الْخَمْرَ، وَهُوَ حِينَ يَشْرَبُهَا مُؤْمِنٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَنْتَهِبُ أَحَدُكُمْ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ إِلَيْهِ الْمُؤْمِنُونَ أَعْيُنَهُمْ فِيهَا وَهُوَ حِينَ يَنْتَهِبُهَا مُؤْمِنٌ، وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِينَ يَغُلُّ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاكُمْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی شخص چوری کرنے کی حالت میں (سچا) مومن نہیں ہوتا، کوئی شخص زنا کرنے کی حالت میں مومن نہیں ہوتا، کوئی شخص ممنوع چیز یعنی شراب پینے کی حالت میں مومن نہیں ہوتا۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے کہ کوئی شخص عزت دار ہو کر (نکاح میں کھجور مصری) اس طرح لوٹے کہ لوگوں کی نظروں نکو ہوجائے تو اس حال میں وہ مومن نہیں ہوتا۔ تم میں سے کوئی شخص دغا بازی کرے تو دغا بازی کرنے کی حالت میں وہ مومن نہیں ہوتا۔ بچتے رہو، بچتے رہو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ، وَلَا يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ، وَمَاتَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، اس امت کا کوئی شخص، یا یہودی ای نصرانی میرا تذکرہ سنے اور مرجائے اور اس چیز پر ایمان نہ لائے جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے تو وہ دوزخ کے لوگوں میں ہوگا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّسْبِيحُ لِلْقَوْمِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ فِي الصَّلَاةِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیے (یعنی نماز میں امام کوئی غلطی کرے تو اس کو آگاہ کرنے کے لیے۔ مترجم)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُ بِهِ الْمُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَكُونُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا إِذَا طُعِنَتْ يَفْجُرُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالْعَرْفُ عَرْفُ الْمِسْكِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر زخم جو مسلمان کو اللہ کی راہ میں لگے، قیامت کے دن اسی صورت کا ہوگا جب کہ وہ نیزے سے زخمی ہوا، خون نچڑ رہا ہوگا، رنگ تو خون کا رنگ ہوگا مگر خوشبو مشک کی سی خوشبو ہوگی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزَالُونَ تَسْتَفْتُونَ حَتَّى يَقُولَ أَحَدُكُمْ: هَذَا اللَّهُ، خَلَقَ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ہمیشہ دریافت پر دریافت کرتے رہو گے، یہاں تک کہ تم میں سے کوئی بھی کہے گا کہ : یہ اللہ ہے جس نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ؟
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي أَوْ فِي بَيْتِي فَأَرْفَعُهَا لِآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ فَأُلْقِيهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اپنے گھر والوں کے پاس جاتا ہوں تو میں اپنے بستر پر (یا یہ فرمایا : اپنے گھر میں) کھجور پڑا ہوا پاتا ہوں اور میں اس کو کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں، پھر مجھے خوف ہوتا ہے کہ شاید صدقے کا ہو، پھر میں اس کو ڈال دیتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَأَنْ يَلَجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ، آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِي كَفَّارَتَهُ الَّتِي فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کسی کا قسم کھانے کی وجہ سے اپنے اہل و عیال کے پاس نہ جانا اللہ کے نزدیک زیادہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ وہ اپنا کفارہ ادا کرے جس کو (قسم توڑنے پر) اللہ نے فرض کیا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَا أَحَدُكُمُ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا، إِمَّا هِيَ وَإِلَّا فَلْيَرُدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اونٹنی یا بکری خرید کرے جس کا دودھ دھوکا دینے کے لیے کئی وقت کا نہ نچوڑا گیا ہو تو اس کو دودھ نچوڑنے کے بعد دو باتوں کا اختیار ہوگا، یا تو اس کو رکھ لے ورنہ اس کو واپس کردے اور ایک صاع کھجور دے دے (دودھ کے معاوضہ میں)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ أَنْ يَنْزِعَ فِي يَدِهِ؛ فَيَقَعَ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ممکن ہے کہ (وہ ہتھیار) شیطان اس کے ہاتھ سے نکال لے اور پھر وہ شخص آگ (دوزخ) کے گڑھے میں گرپڑے (اگر بےارادہ ایک مسلمان کو قتل کردے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ فَعَلُوا بِرَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَهُوَ حِينَئِذٍ يُشِيرُ إِلَى رَبَاعِيَتِهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم پر اللہ کا غصہ بہت سخت ہوگیا جب کہ اس نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ (یہ) کیا اور آپ اس وقت اپنے سامنے کے چار دانتوں کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ يَقْتُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کا غضب اس شخص پر بہت سخت ہوجاتا ہے جس کو اللہ کا رسول، اللہ کی راہ میں قتل کرے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبٌ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ. قَالَ: فَالْعَيْنُ زِنْيَتُهَا النَّظَرُ وَتَصْدِيقُهَا الْإِعْرَاضُ، وَاللِّسَانُ زِنْيَتُهُ الْمَنْطِقُ، وَالْقَلْبُ زِنْيَتُهُ التَّمَنِّي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ بِمَا ثَمَّ أَوْ يُكَذِّبُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر اولاد آدم کے لیے زنا کا بھی کچھ حصہ مقدر ہے، وہ اس کو لازمی طور پر پاتا ہے، فرمایا : آنکھ کا زنا (نامحرم پر) نظر کرنا ہے اور اس کی تصدیق نظر موڑ لینا ہے، اور زبان کا زنا (فحش) بات چیت ہے، اور دل کا زنا خواہش کرنا ہے اور شرم گاہ گناہ کی تصدیق کرتی ہے یا جھٹلاتی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اپنے اسلام کو اچھا گونا لکھ لی جاتی ہیں اور ہر برائی جو وہ کرتا ہے اس جیسی ہی (یعنی صرف ایک گناہ) لکھ لی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل سے جا ملتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَمَّ أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفِ الصَّلَاةَ؛ فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ وَفِيهِمُ الضَّعِيفَ وَفِيهِمُ السَّقِيمَ، وَإِنْ قَامَ وَحْدَهُ فَلْيُطِلْ صَلَاتَهُ مَا شَاءَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی امام بن کر لوگوں کو نماز پڑھائے تو اس کو چاہیے کہ نماز کو مختصر بنا دے کیونکہ جماعت میں بوڑھے بھی ہوتے ہیں، ضعیف بھی ہوتے ہیں، اور اگر تنہا نماز کے لیے کھڑا رہے تو اپنی نماز کو جتنا چاہے دراز کرسکتا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ: يَا رَبُّ، ذَاكَ عَبْدٌ يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ، فَقَالَ: ارْقُبُوهُ فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّايَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ملائکہ (فرشتے) (بعض وقت) کہتے ہیں : " اے رب ! یہ بندہ گناہ کا ارادہ کررہا ہے۔ " اللہ تو اس کو سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے اس پر اللہ فرماتا ہے : اس کو دیکھتے رہو، اگر وہ اس کو کرے تو اس کو اس جیسا ہی (ایک گناہ) لکھ لو اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کو اس کیلئے ایک نیکی لکھ لو، بیشک اس نے اس گناہ کو میری خاطر چھوڑا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: «كَذَّبَنِي عَبْدِي وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ لَهُ، وَشَتَمَنِي عَبْدِي وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ لَهُ، أَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ: لَنْ يُعِيدَنَا كَمَا بَدَأَنَا، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الصَّمَدُ لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفُؤًا أَحَدٌ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل نے فرمایا : میرا بندہ مجھے جھٹلاتا ہے اور یہ اس کے لیے مناسب نہیں اور میرا بندہ مجھے گالی دیتا ہے اور یہ اس کے لیے مناسب نہیں اس کا یہ کہنا مجھے جھٹلانا ہے کہ : " وہ ہم کو اس طرح ہرگز دوبارہ پیدا نہ کرے گا جس طرح اس نے ابتداء میں پیدا کیا تھا۔ " اس کا یہ کہنا مجھے گالی دینا ہے کہ : " اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ اور میں بےنیاز ہوں نہ جنتا ہوں اور نہ جنا گیا ہوں اور نہ میر کوئی ہمسر ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو اس کے لیے لے جاؤ مگر اس طرح چلو کہ تم پر سکون و اطمینان ہو، جتنی نماز ملے اس کو پڑھ لو اور جو چھوٹ گئی ہے اس کو پورا کرلو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَضْحَكُ اللَّهُ لِرَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ» ، قَالُوا: وَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «يُقْتَلُ هَذَا فَيَلِجُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْآخَرِ فَيَهْدِيهِ إِلَى الْإِسْلَامِ، ثُمَّ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ان دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیا ہو اور پھر بھی دونوں جنت میں جائیں۔ لوگوں نے عرض کیا : کس طرح ؟ یا رسول اللہ ! فرمایا : یہ قتل ہوگیا اس لیے جنت میں داخل ہوگا، پھر دوسرے پر اللہ مہربانی کرے گا اور اس کو اسلام کی ہدایت دے گا، پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا اور شہید ہوجائے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبِيعُ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطِبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہارا بھائی کوئی چیز خرید رہا ہو تو تم اس کو نہ خریدو، اور اگر تمہارا بھائی منگنی کررہا ہو تو تم (اسی عورت سے) منگنی نہ کرو (بلکہ انتظار کرو کہ وہ فارغ ہوجائے پھر جو چاہے کرو)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا سُمِّيَ خَضِرٌ؛ لِأَنَّهُ جَلَسَ عَلَى فَرْوَةٍ بَيْضَاءَ، فَإِذَا هِيَ تَهْتَزُّ تَحْتَهُ خَضْرَاءَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خضر (علیہ السلام کا نام خضر یعنی سبز) اس وجہ سے رکھا گیا کہ وہ ایک مرتبہ سفید ریت پر بیٹھے تو وہ ان کے نیچے سرسبز ہوگئی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى الْمُسْبِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَعْنِي إِزَارَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مسبل کی طرف (نظر رحمت) سے نہ دیکھے گا (یعنی) جس کی لنگی (بہت لانبی ٹخنوں سے نیچے تک ہو)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ يَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ. فَبَدَّلُوا، فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ، وَقَالُوا: حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اُدْخلُوْالُبَابَ سُجَّداً وَّقُوْلُوْا حِطَّةً یَّغْفِرْلَکُمْ خَطَایَاکُمْ ، تم دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور کہو " حطۃ " (ہمارے گناہوں کو معاف کر) وہ تمہاری خطاؤں کو معاف کرے گا مگر انھوں نے (ان الفاظ کو بدل دیا : اور دروازہ میں اپنی چوتڑوں سے رینگتے ہوئے داخل ہوئے اور حبۃ فی شیرۃ (جو میں گیہوں) کہنے لگے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَلْيَضْطَجِعْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص رات کو نماز ک لیے کھڑا رہے پھر اس کی زبان سے قرآن صاف نہ نکلے اور جاننے کے قابل نہ رہے کہ کیا کہہ رہا ہے تو اس کو چاہیے کہ سو جائے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: «لَا يَقُلِ ابْنُ آدَمَ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ أُرْسِلُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کہا : آدم کے کسی بیٹے (انسان کو " زمانہ کا برا ہو " نہ کہنا چاہیے کیونکہ میں ہی زمانہ (دھر) ہوں ، میں ہی رات اور دن کو پے در پے بھیجتا ہوں اور جب چاہوں ان کو روک لو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ أَنْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ بِحُسْنِ طَاعَةِ رَبِّهِ وَطَاعَةِ سَيِّدِهِ، نِعِمَّا لَهُ نِعِمَّا لَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غلام کے لیے یہ بات کیا ہی اچھی ہے کہ اللہ اس کو اپنے پروردگار اور اپنے آقا (ہر دو ) کی اچھی اطاعت کرتے ہوئے وفات دے۔ یہ اس کے لیے بڑا ہی اچھا ہے، یہ اس کیلئے بڑا ہی اچھا ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ؛ فَإِنَّهُ يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ؛ فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلَكِنْ لِيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِهِ، فَيَدْفِنْهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے سامنے نہ تھوکے، کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز کی جگہ پر ہوتا ہے اللہ سے مناجات کرتا رہتا ہے اور سیدھی طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس کی سیدھی جانب ایک فرشتہ ہوتا ہے لیکن بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک کر اس کو دفن کردے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قُلْتَ لِلنَّاسِ أَنْصِتُوا وَهُمْ يَتَكَلَّمُونَ فَقَدْ لَغَوْتَ عَلَى نَفْسِكَ، يَعْنِي يَوْمَ الْجُمُعَةِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نے لوگوں سے کہا کہ " خاموش رہو " اور وہ باتیں کرتے ہی رہیں یعنی جمعہ کے دن تو تم نے اپنے نفس پر ایک لغو کام کیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَأَيُّكُمْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَادْعُونِي فَإِنِّي وَلِيُّهُ، وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا فَلْيُؤْثِرْ بِمَالِهِ عَصَبَتَهُ مَنْ كَانَ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہ نسبت اور لوگوں کے میں مومنوں کے حق میں اللہ کے نوشتہ احکام میں زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں چنانچہ تم میں سے اگر کوئی شخص قرض چھوڑ کر مرے یا اس طرح فوت ہو کہ کفن دفن کو بھی پیسے نہ ہوں تو مجھے بلاؤ۔ میں اس کا ولی ہوں، اور اگر تم میں سے کوئی شخص مال چھوڑے تو جو کوئی اس کا قرابت دار ہو اسے اس مال پر ترجیح حاصل ہوگی۔ (ترکہ بحق حکومت ضبط نہ ہوگا)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُلْ أَحَدُكُمُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، أَوِ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، أَوِ ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ، لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ؛ إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ لَا مُكْرِهَ لَهُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے : " اگر تو چاہے تو میری مغفرت کر " یا " اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر " یا " اگر تو چاہے تو مجھے رزق دے۔ " اس کو چاہیے کہ پورے عزت کے ساتھ سوال کرے، بیشک وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اس کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِلْقَوْمِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ قَدْ كَانَ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا بَنَى، وَلَا آخَرُ بَنَى بِنَاءً لَهُ وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا، وَلَا آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا، فَغَزَا فَدَنَا الْقَرْيَةَ حِينَ صُلِّيَ الْعَصْرُ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ، فَقَالَ: فِيكُمْ الْغُلُولُ، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ، فَبَايَعُوهُ فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُهُ، فَبَايَعَتْهُ قَبِيلَتُهُ فَلَصِقَ يَدُ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ، قَالَ: فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْ. قَالَ: فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا؛ ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَيَّبَهَا لَنَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پیگمبروں میں سے ایک پیغمبر نے (ایک مرتبہ) جنگ کی اور اپنی قوم سے کہا : میرے ساتھ کوئی ایسا شخص نہ آئے جس نے کسی عورت سے شادی کی ہو اور اس کے ساتھ زفاف کرنا چاہتا ہو اور زفاف نہ کیا ہو اور نہ ہی کوئی اسا شخص جو اپنا مکان بنا رہا ہو اور ابھی اس کی چھت بلند نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی اور جس نے بکریاں یا اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے بچے پید ا ہونے کا انتظار کررہا ہو۔ پھر انھوں نے جنگ کی، پھر جب کہ عصر کی نماز کا وقت ہوا یا اس کے لگ بھگ تو (دشمن) کے شہر کے پاس پہنچے اور سورج سے کہا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں، یا اللہ ! اس کو کچھ دیر تک میرے لیے روک دے، اس پر ان کے لیے سورج رک گیا، یہاں تک اللہ نے اس کو فتح دی پھر لوگوں نے جو مال غنیمت حاصل کیا تھا جمع کیا اور اس کو کھانے کیلئے آگ آگے بڑھی لیکن اس کے کھانے سے انکار کردیا، پیغمبر نے کہا : " تم میں خیانت ہے، اس لیے چاہیے کہ ہر قبیلے سے ایک شخص مجھ سے بیعت کرے " پھر انھوں نے ان سے بیعت کی اور ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انھوں نے کہا : " تم میں خیانت ہے اس لیے چاہیے کہ اس کا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ " پھر اس کے پورے قبیلے نے ان سے بیعت کی تو دو تین آدمیوں کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انھوں نے کہا : " تم میں خیانت ہے، تم نے خیانت کی ہے "۔ کہا : پھر ان کے پاس گائے کے سر کے جیسی کوئی سنہری چیز نکال کر لائے، اس ک وبھی مال غنیمت میں رکھ دیا گیا اور وہ پاک مٹی پر تھا، تو آگ آگے بڑھی اور کھالیا، فرمایا : غنیمت کا مال ہم سے پہلے کسی پر حلال نہ تھا۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ نے ہمارے ضعف اور ہماری عاجزی کو دیکھا، اس لیے اس نے اس کو ہمارے لیے پاک بنادیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ، فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، قَالَ: فَأَتَانِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَهَا مِنْهُ، فَلَمْ يَنْزِعْ رَجُلٌ نَزْعَهُ حَتَّى وَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَنْفَجِرُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک بار جب کہ میں سو رہا تھا میں نے (خواب میں) دیکھا کہ حوض پر لوگوں کو پانی پلانے کے لیے ڈول سے پانی کھینچ رہا ہوں۔ پھر میرے پاس ابوبکر (رض) آئے اور انھوں نے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا تاکہ مجھے راحت پہنچائیں۔ پھر انھوں نے دو ڈول نکالے اور ان کے نکالنے میں ضعف تھا، اللہ ان کو معاف کرے، فرمایا : پھر میرے پاس عمر بن خطاب آئے اور ڈول کو ان سے لے لیا، پھر کوئی شخص ان کے جیسا کھینچ نہ سکا، یہاں تک کہ سب لوگ (سیراب ہو کر) واپس ہوگئے اور حوض بہتا ہی رہا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا جُورَ كِرْمَانَ، قَوْمًا مِنَ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ، فُطْسَ الْأُنُوفِ، صِغَارَ الْأَعْيُنِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت اس وقت نہ آئے گی، یہاں تک کہ تم جور کرمان سے لڑیں، وہ ایک عجمی (غیر عرب) قوم ہے، سرخ چہرے، چپٹی ناک اور چھوٹی آنکھوں والی، گویا کہ ان کے چہرے پٹی ہوئی ڈھال ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذِهِ الشَّأْنِ - أُرَاهُ يَعْنِي الْإِمَارَةَ - مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس معاملہ میں۔۔۔ یعنی میں سمجھتا ہوں امارت کے بارے میں۔۔۔ لوگ قریش کے تابع ہیں، ان میں کے مسلمان ان کے مسلمانوں کے تابع، اور ان میں کے کافر ان میں کے کافروں کے تابع ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہترین عورتیں جو کبھی اونٹ پر سوار ہوئی ہیں وہ قریش کی عورتیں ہیں : اپنے بچوں پر ان کے بچپن میں بڑی مہربان رہتی ہیں، اور اپنے شوہر کے مال کی بڑی حفاظت کرتی ہیں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَلَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَّا انْتِظَارُهَا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک کہ نماز اس کو روکے رکھے۔ اور نماز کے انتظار کے سوائے اس کو اور کوئی چیز جانے سے نہیں روکتی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ» ، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اور لوگوں کے مقابلہ میں عیسیٰ بن مریم کے ساتھ دنیا اور آخرت میں اولیٰ ہوں، لوگوں نے کہا : کس طرح ؟ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا : پیغمبر علاتی بھائی ہیں، اور ان کی مائیں علیحدہ ہیں اور ان کا دین ایک ہے، اور ہم دونوں کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أُوتِيتُ مِنْ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا؛ صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا : ایک مرتبہ جب کہ میں سو رہا تھا تو زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور سونے کے دو کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے، مجھ پر وہ گراں گذرے اور مجھے رنج میں ڈال دیا۔ اس پر مجھے وحی ہوئی کہ ان دونوں کو پھونک دوں، پھر میں نے ان دونوں کو پھونک دیا اور وہ دونوں چلے گئے، میں نے ان دونوں سے دو جھوٹوں کی تعبیر لی جو میرے دونوں طرف ہیں اور میں ان کے درمیان میں ہوں : صنعاء والا اور یمامہ والا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا» . قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی شخص اپنے عمل کے ذریعہ نجات نہیں پائے گا۔ لیکن (عمل کو) درست کرو اور میانہ روی اختیار کرو، لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا آپ بھی نہیں ؟ فرمایا : میں بھی نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانک لے۔
وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَلِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ فِي إِزَارِهِ إِذَا مَا صَلَّى، إِلَّا أَنْ يُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَسِّ وَالْإِلْقَاءِ وَالنَّجْشِ
اور کہا : اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قسم کی تجارت اور دو طرح کے لباس سے منع فرمایا (چنانچہ لباس کی حد تک) تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے کو اس طرح نہ لپٹ لے کہ اس کی شرم گاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو، اور یہ کہ جب نماز پڑھے تو اپنی لنگی کو کندھوں پر ڈال لے مگر یہ کہ اس کے دونوں کناروں کو مخالف سمتوں سے اپنے کندھے پر ڈال لے۔ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھو کر یا کنکری ڈال کر خریدنے ور نجش سے منع فرمایا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالنَّارُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بےزبانوں (جانوروں وغیرہ) سے موت واقع ہو تو وہ معاف ہے کنوئیں میں گرنے سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، کان میں گرنے سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، آگ سے موت واقع ہو تو بھی معاف ہے، البتہ دفینہ یا تو اس کا پانچواں حصہ زکوۃ میں دینا چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ، فِيهَا مَسْهَمُكُمْ» - وَأَظُنُّهُ قَالَ فَهِيَ لَكُمْ أَوْ نَحْوَهُ مِنَ الْكَلَامِ - " وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی شہر میں جاؤ اور اس میں اپنے مقدر کے مطابق اقامت کرلو، میرا خیال ہے کہ پھر آپ نے فرمایا، تو وہ تمہارے لیے ہے، یا ایسا ہی کوئی اور کلام، اور جو شہر اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو (فتح ہونے پر) اس کا خمس (پانچواں حصہ) اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے، پھر وہ (خمس بھی) تمہارے ہی لیے ہے (یعنی سرکاری حصہ بھی مفاد عامہ کے لیے خرچ ہوتا ہے)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ، فِيهَا مَسْهَمُكُمْ» - وَأَظُنُّهُ قَالَ فَهِيَ لَكُمْ أَوْ نَحْوَهُ مِنَ الْكَلَامِ - " وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم کسی شہر میں جاؤ اور اس میں اپنے مقدر کے مطابق اقامت کرلو، میرا خیال ہے کہ پھر آپ نے فرمایا، تو وہ تمہارے لیے ہے، یا ایسا ہی کوئی اور کلام، اور جو شہر اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو (فتح ہونے پر) اس کا خمس (پانچواں حصہ) اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے، پھر وہ (خمس بھی) تمہارے ہی لیے ہے (یعنی سرکاری حصہ بھی مفاد عامہ کے لیے خرچ ہوتا ہے)
پڑھنے کی ترتیبات
Urdu
System
عربی فونٹ منتخب کریں
Kfgq Hafs
ترجمہ فونٹ منتخب کریں
Noori_nastaleeq
22
17
عام ترتیبات
عربی دکھائیں
ترجمہ دکھائیں
حوالہ دکھائیں
حدیث دو حصوں میں دیکھیں
صدقہ جاریہ میں حصہ لیں
ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔
عطیہ کریں۔