hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sahih Muslim

13. جنازوں کا بیان

صحيح مسلم

2123

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ بِشْرٍ قَالَ أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عُمَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
ابوکامل جحدری، فضیل بن حسین، عثمان بن ابی شیبہ، عمارہ بن عزیہ، یحییٰ بن عمارہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مر نے والوں کو ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ) کی تلقین کیا کرو۔

2124

صحیح
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ جَمِيعًا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

2125

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ ح و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
عثمان، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابوخالد احمر، یزید بن کیسان، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے قریب المرگ لوگوں کو ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ) کی تلقین کیا کرو۔

2126

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِي لَهُ فَقُلْتُ إِنَّ لِي بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ فَقَالَ أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، سعد بن سعید، کثیربن افلح، ابن سفینہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ کے حکم کے مطابق ( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ) پڑھ کر کہے اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور میرے لئے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ اس کو اس سے بہتر عطا فرماتے ہیں، جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا ابوسلمہ سے افضل کون سا مسلمان ہوگا پہلا گھرا نہ تھا جس نے رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت فرمائی پھر میں نے اسی قول کو پختہ یقین سے دہرایا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ کے بدلے رسول اللہ ﷺ عطا فرمائے، رسول اللہ ﷺ نے میرے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کو اپنے لئے پیغام نکاح دینے کے لئے بھیجا تو میں نے کہا میری ایک لڑکی ہے اور میں غیرت مند ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کی بیٹی کے لئے تو ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اس سے بےنیاز کر دے اور ان کی شرمندگی کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے ختم کر دے

2127

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ سَفِينَةَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَجَرَهُ اللَّهُ فِي مُصِيبَتِهِ وَأَخْلَفَ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ کَمَا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، سعد بن سعید، عمر بن کثیربن افلح، ابن سفینہ، ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کسی مسلمان بندے کو کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ (إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اور اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) ، کہتا ہے تو اللہ اس کو اس کی مصیبت میں اجر دیتے ہیں اور اس کا نعم البدل عطا کرتے ہیں، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا تو میں نے رسول اللہ کے حکم کے مطابق کہا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ سے بہتر رسول اللہ ﷺ عطا فرمائے۔

2128

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ کَثِيرٍ عَنْ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَزَادَ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ لِي فَقُلْتُهَا قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، سعد بن سعید، ابن کثیر، ابن سفینہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ویسی ہی حدیث سنی اس میں فرمایا جب ابوسلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا صحابی رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوگا پھر اللہ نے میرے لئے عزم عطا فرمایا تو میں نے اس دعا کو پڑھ لیا فرماتی ہیں پھر میرا نکاح رسول اللہ ﷺ سے ہوگیا۔

2129

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ فرشتے تمہاری بات پر آمین کہیں گے جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو نبی ﷺ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا، آپ ﷺ نے فرمایا تو (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً ) اے اللہ مجھے اور اس کو معاف فرما دے اور مجھے اس سے اچھا بدلہ عطا فرما کہہ میں نے کہا تو اللہ نے مجھے اس سے بہتر محمد ﷺ عطا فرما دیے۔

2130

صحیح
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ
زہیر بن حرب، معاویہ بن عمرو، ابواسحاق فزاری، خالد حذاء، ابوقلابہ، قبیصہ بن ذویب، ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ کے پاس تشریف لائے تو ابوسلمہ کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں آپ ﷺ نے ان کو بند کردیا، پھر فرمایا جب روح قبض کی جاتی ہے تو نگاہ بھی اس کے پیچھے جاتی ہے، ان کے گھر کے لوگوں نے رونا شروع کردیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنے آپ پر خیر ہی کی دعا کیا کرو بیشک فرشتے تمہاری بات پر آمین کہتے ہیں پھر فرمایا اے اللہ ابوسلمہ کو معاف فرما اور ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما اور باقی لوگوں میں سے اس کا جانشین مقرر فرمایا رب العالمین ہمیں اور اس کو بخش دے اور اس کی قبر میں اس کے لئے کشادگی فرما اور اس میں اس کے لئے روشنی فرما۔

2131

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَاخْلُفْهُ فِي تَرِکَتِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَلَمْ يَقُلْ افْسَحْ لَهُ وَزَادَ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّائُ وَدَعْوَةٌ أُخْرَی سَابِعَةٌ نَسِيتُهَا
محمد بن موسیٰ قطان واسطی، مثنی بن معاذ بن معاذ، عبیداللہ بن حسن، خالد حذاء اس حدیث کی دوسری سند مذکور ہے اس میں ہے اے اللہ جو بچے یہ چھوڑ کر جا رہے ہیں ان میں ان کا جانشین مقرر فرما اور فرمایا اے اللہ اس کے لئے اس کی قبر میں وسعت فرما افسح نہیں فرمایا آپ ﷺ نے ساتویں چیز کی بھی دعا کی جو میں بھول گیا۔

2132

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ يَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ تَرَوْا الْإِنْسَانَ إِذَا مَاتَ شَخَصَ بَصَرُهُ قَالُوا بَلَی قَالَ فَذَلِکَ حِينَ يَتْبَعُ بَصَرُهُ نَفْسَهُ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، علاء بن یعقوب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم نہیں دیکھتے جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا وجہ یہ ہے کہ اس کی نگاہ جان کے پیچھے جاتی ہے۔

2133

صحیح
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ عَنْ الْعَلَائِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، حضرت علا (رض) سے دوسری سند مذکور ہے۔

2134

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْکِيَنَّهُ بُکَائً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَکُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَيْهِ إِذْ أَقَبَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ مَرَّتَيْنِ فَکَفَفْتُ عَنْ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، سفیان، ابن ابی نجیح، عبید بن عمیر (رض) سے روایت ہے کہ ام سلمہ (رض) نے کہا جب ابوسلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا، مسافر تھا اور مسافر زمین میں مرگیا ہے میں اس کے لئے ایسا روؤں گی کہ اس کے بارے میں باتیں کی جائیں گی، چناچہ میں نے اس پر رونے کی تیاری کرلی مدینہ کے اوپر کے ایک محلہ سے ایک عورت میری مدد کے لئے بھی آگئی رسول اللہ ﷺ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو جس گھر سے اللہ نے شیطان نکال دیا ہے اس میں اس کو داخل کرنا چاہتی ہے آپ ﷺ نے دو دفعہ یہ فرمایا تو میں رونے سے رک گئی پس میں نہ روئی۔

2135

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَی بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ کَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ
ابوکامل جحدری، ابن زید، عاصم احول، ابوعثمان نہدی، اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ آپ ﷺ کی بیٹیوں میں سے کسی نے آپ ﷺ کو بلوایا اور آپ ﷺ کو خبر دی گئی کہ اس کا بچہ حالت موت میں ہے تو رسول اللہ ﷺ نے پیغام لانے والے سے فرمایا واپس جا اور اس کو خبر دے کہ جو اللہ لیتا ہے وہ اسی کا ہے اور جو عطا کرتا ہے وہ بھی اسی کے لئے ہے اور اس کے پاس ہر چیز مقرر مدت کے ساتھ ہے، اس کو صبر کا حکم دینا اور ثواب کی امید رکھے، پیام بر دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ ﷺ کی بیٹی نے قسم دے کر عرض کیا کہ آپ ﷺ ضرور اس کے ہاں تشریف لائیں تو نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل (رض) بھی کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا پس بچہ آپ ﷺ کو پیش کیا گیا اور اس کا دم نکل رہا تھا گویا کہ پرانی مشک پانی ڈالنے سے بول رہی ہو، آپ ﷺ کی آنکھیں بھر آئیں تو آپ ﷺ سے سعد نے عرض کی، یا رسول اللہ ﷺ یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ نرم دلی ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں بنایا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے مہربانی کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔

2136

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ حَمَّادٍ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن فضیل، ح، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، عاصم احول اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی گئی ہے فرق یہ ہے کہ پہلی حدیث زیادہ لمبی اور کامل ہے۔

2137

صحیح
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّدَفِيُّ وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ اشْتَکَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَکْوَی لَهُ فَأَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِي غَشِيَّةٍ فَقَالَ أَقَدْ قَضَی قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکَوْا فَقَالَ أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ
یونس بن عبدالاعلی صدفی، عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن حارث انصاری، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ (رض) بیمار ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ ان کی عیادت کے لئے آئے، آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن مسعود وغیرہم رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے جب آپ ﷺ سعد کے پاس پہنچے تو ان کو بےہوشی کی حالت میں پایا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا اس کو موت دے دی گئی ہے ؟ تو صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ﷺ ، رسول اللہ ﷺ رونے لگے جب لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو پڑے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو بیشک اللہ رونے والی آنکھ اور غم والے دل پر عذاب نہیں کرتا لیکن اس کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا یا رحم کیا جائے گا اور آپ ﷺ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا۔

2138

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَارَةَ يَعْنِي ابْنَ غَزِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَخَا الْأَنْصَارِ کَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ صَالِحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَعُودُهُ مِنْکُمْ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَلَا خِفَافٌ وَلَا قَلَانِسُ وَلَا قُمُصٌ نَمْشِي فِي تِلْکَ السِّبَاخِ حَتَّی جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّی دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ
محمد بن مثنی عنزی، محمد بن جہضم، ابن جعفر، ابن غزیہ، سعید بن حارث بن معلی، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ ﷺ کے پاس انصار میں سے ایک آدمی نے آکر آپ ﷺ کو سلام کیا پھر وہ انصاری چلا گیا تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اے انصار کے بھائی ! میرے بھائی سعد بن عبادہ کا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا اچھے ہیں، تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون اس کی عیادت کرنا چاہتا ہے ؟ پس آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ہم کچھ اوپر دس آدمی تھے ہمارے پاس جوتے موزے ٹوپیاں اور قمیض نہ تھے، ہم اس کنکریلی زمین میں پیدل جا رہے تھے یہاں تک کہ ہم ان کے پاس پہنچے تو ان کی قوم ان کے پاس سے ہٹ گئی رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ جو آپ ﷺ کے ساتھ تھے اس کے قریب ہوگئے۔

2139

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَی
محمد بن بشارعبدی، ابن جعفر، شعبہ، ثابت، حضرت انس (رض) بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صبر صدمہ کی ابتداء کے وقت ہی افضل ہے۔

2140

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی عَلَی امْرَأَةٍ تَبْکِي عَلَی صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَقَالَتْ وَمَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَی بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْکَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ أَوْ قَالَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ
محمد بن مثنی، عثمان بن عمر، شعبہ، ثابت بنانی، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ اپنے بچے پر روتی عورت کے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو اس سے فرمایا اللہ سے ڈر اور صبر اختیار کر ! تو اس نے کہا تم کو میری مصیبت نہیں پہنچی، جب آپ ﷺ گئے تو اس عورت سے کہا گیا کہ وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے تو اس عورت کو پریشانی ہوئی اور وہ آپ ﷺ کے دروازے پر پہنچی اور آپ ﷺ کے گھر پر کسی دربان کو نہ پایا تو اندر جا کر رسول اللہ ﷺ سے عرض کرنے لگی میں نے آپ ﷺ کو پہچانا نہیں تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ صبر صدمہ کی ابتداء میں ہی افضل ہے۔

2141

صحیح
حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بِقِصَّتِهِ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ
یحییٰ بن حبیب حارثی، ابن حارث، ح، عقیہ بن مکرم عمی، عبدالملک بن عمرو، ح، احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن عبدالصمد کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ کا گزر ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی عورت کے پاس سے ہوا باقی حدیث اوپر والی حدیث کی طرح ہے۔

2142

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ بِشْرٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ حَفْصَةَ بَکَتْ عَلَی عُمَرَ فَقَالَ مَهْلًا يَا بُنَيَّةُ أَلَمْ تَعْلَمِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن بشر، ابوبکر، محمد بن بشر عبدی، عبیداللہ بن عمر، نافع، عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت حفصہ حضرت عمر (رض) پر رونے لگیں تو حضرت عمر (رض) نے (بحالت نیم بےہوشی) فرمایا میری پیاری بیٹی رک جا ! کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میت کے اہل والوں کے رونے کی وجہ سے اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔

2143

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔

2144

صحیح
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، سعید، قتادہ، سعید بن مسیب، ابن عمر، حضرت عمر (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔

2145

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَصِيحَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
علی بن حجرسعدی، علی بن مسہر، اعمش، ابوصالح، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کو زخمی کیا گیا، آپ (رض) پر بےہوشی طاری ہوگئی تو لوگ آپ پر با آواز بلند چیخنے لگے، جب آپ (رض) کو ہوش آیا تو فرمایا : کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

2146

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
علی بن حجر، علی بن مسہر، شیبانی، ابوبردہ سے روایت کرتی ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) زخمی ہوئے صہیب نے ہائے بھائی کہنا شروع کردیا تو حضرت عمر (رض) نے اس سے کہا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

2147

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عُمَرَ فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْکِي فَقَالَ عُمَرُ عَلَامَ تَبْکِي أَعَلَيَّ تَبْکِي قَالَ إِي وَاللَّهِ لَعَلَيْکَ أَبْکِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُبْکَی عَلَيْهِ يُعَذَّبُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُوسَی بْنِ طَلْحَةَ فَقَالَ کَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ إِنَّمَا کَانَ أُولَئِکَ الْيَهُودَ
علی بن حجر، شعیب بن صفوان، ابویحیی، عبدالملک بن عمیر، ابوبردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) زخمی ہوگئے تو حضرت صہیب اپنے گھر سے حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو اس کو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کس بات پر روتے ہو ؟ کیا تم مجھ پر رو رہے ہو ؟ تو اس نے کہا اے امیرالمؤمنین اللہ کی قسم آپ (رض) ہی پر روتا ہوں، تو آپ (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس پر رویا جائے اس کو عذاب دیا جاتا ہے فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ( کہ جن لوگوں کے بارے میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے) وہ یہودی تھے۔

2148

صحیح
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ فَقَالَ يَا حَفْصَةُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُعَوَّلُ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ وَعَوَّلَ عَلَيْهِ صُهَيْبٌ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ
عمرو ناقد، عفان بن مسلم، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) کو زخمی کیا گیا تو حضرت حفصہ (رض) نے آپ (رض) پر آواز سے رونا شروع کردیا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے حفصہ ! کیا تو نے رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور آپ پر صہیب جب روئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔

2149

صحیح
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَکَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَکُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَی عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاکَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَکَ مَنْ ذَاکَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ کَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَائَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنَّهُ قَالَ إِنَّ الْکَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکَی وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ کَاذِبَيْنِ وَلَا مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ
داود بن رشید، اسماعیل بن علیہ، ایوب، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ہم ام ابان بنت عثمان کے جنازہ کا انتظار کر رہے تھے اور آپ کے پاس عمرو بن عثمان بھی موجود تھے کہ ابن عباس (رض) تشریف لائے اور ان کو کوئی شخص لارہا تھا میرا گمان ہے کہ ان کو ابن عمر (رض) کی جگہ کی خبر دی گئی تو وہ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان تھا، اتنے میں گھر سے رونے کی آواز آئی تو ابن عمر (رض) نے حضرت عمرو (رض) سے فرمایا کہ وہ کھڑے ہو کر ان کو روکیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت عبداللہ نے اس کو مطلقا فرمایا یہود کی قید نہیں لگائی تو ابن عباس (رض) نے فرمایا ہم حضرت امیر المؤمنین عمر (رض) بن خطاب کے ساتھ تھے جب صحراء بیداء میں پہنچے تو ہم نے ایک شخص کو ایک درخت کے سایہ میں اترتے ہوئے دیکھا تو آپ نے مجھے فرمایا کہ جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ آدمی کون ہے، میں گیا تو وہ حضرت صہیب تھے میں واپس آیا اور عرض کی جس شخص کو معلوم کرنے لئے آپ نے مجھے بھیجا وہ صہیب (رض) ہیں تو آپ نے فرمایا ان کو حکم دو کہ وہ ہمارے ساتھ مل جائیں، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل ہیں، آپ نے فرمایا اگرچہ اس کے ساتھ اس کے گھر والے ہیں ان کو ہمارے ساتھ ملنے کا حکم دو ، جب ہم مدینہ پہنچے تو کچھ دیر ہی نہ لگی کہ حضرت عمر (رض) زخمی ہوگئے، حضرت صہیب آئے اور ہائے بھائی ہائے بھائی کہنے لگے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا تو نہیں جانتا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو اس کے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے فرمایا عبداللہ نے مطلق فرمایا ہے۔ مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے حالانکہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا بعض کے رونے کی وجہ سے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے ابن عمر (رض) کی حدیث ان کو بیان کی تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا کافر پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب اور زیادہ ہوجاتا ہے اور اللہ ہی ہنساتے اور رلاتے ہیں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، ایوب کہتے ہیں ابن ابی ملیکہ نے فرمایا مجھے قاسم بن محمد نے بیان کیا جب حضرت عائشہ (رض) کو حضرت عمر (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) کا قول پہنچا تو فرمایا تم مجھے ایسے آدمیوں کی روایت بیان کرتے ہو جو نہ جھوٹے ہیں اور نہ تکذیب کی جاسکتی ہے البتہ کبھی سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔

2150

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَکَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا قَالَ فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا قَالَ جَلَسْتُ إِلَی أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَائَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلَا تَنْهَی عَنْ الْبُکَائِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ کَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِکَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَکَّةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَکْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَائِ الرَّکْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْکِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْکِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْکَافِرَ عَذَابًا بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُکُمْ الْقُرْآنُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِکَ وَاللَّهُ أَضْحَکَ وَأَبْکَی قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْئٍ
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کی بیٹی مکہ میں فوت ہوگئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس (رض) نے فرمایا حضرت عمر (رض) نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا۔ پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب (رض) تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ (رض) نے فرمایا : اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے ؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شہید ہوگئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر (رض) پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے ایسا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کافر کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کردیتے ہیں پھر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس (رض) نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کرلی۔

2151

صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ کُنَّا فِي جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍو
عبدالرحمن بن بشر، سفیان، عمرو، حضرت ابن ابی ملیکہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ ام ابان بنت عثمان کے جنازہ میں تھے باقی حدیث گزر چکی ہے۔

2152

صحیح
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمرو بن محمد، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

2153

صحیح
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَحْفَظْهُ إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنْتُمْ تَبْكُونَ وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ
خلف بن ہشام، ابوربیع زہرانی، حماد، ہشام بن عروہ، عروہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ابن عمر (رض) کا قول کہ مردے کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے کوئی بات سنی لیکن اس کو یاد نہ رکھ سکے اصل یہ ہے کہ ایک یہودی کا جنازہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرا وہ اس پر رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا تم روتے ہو اور اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔

2154

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْکُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاکَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَی بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّئُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر (رض) یہ حدیث نبی ﷺ سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ (رض) نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ ﷺ نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ (رض) نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27 ۔ النمل : 80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ ) 35 ۔ فاطر : 22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ ﷺ ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالیٰ ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔

2155

صحیح
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَحَدِيثُ أَبِي أُسَامَةَ أَتَمُّ
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، عروہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

2156

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يُبْکَی عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، عبداللہ بن ابوبکر، عمرہ بنت عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن کو معاف فرمائیں انہوں نے جھوٹ نہیں بولا بلکہ وہ بھول گئے یا خطا ہوگئی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ایک یہودیہ کے جنازے پر سے گزرے اس پر رویا جا رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ لوگ تو اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔

2157

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْکُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سعید بن عبید طائی، محمد بن قیس، علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے قزعہ بن کعب پر نوحہ کیا گیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس پر نوحہ کیا گیا اس کو قیامت کے دن نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔

2158

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسْدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسْدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، محمد بن قیس اسدی، علی بن ربیعہ اسدی، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

2159

صحیح
حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
ابن ابی عمر، مروان بن معاویہ فزاری، سعید بن عبید طائی، علی بن ربیعہ، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔

2160

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُکُونَهُنَّ الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالْاسْتِسْقَائُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ وَقَالَ النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، ابان بن یزید، ح، اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، ابان، یحیی، زید، ابوسلام، حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار باتیں میری امت میں زمانہ جاہلیت کی ایسی ہیں کہ وہ ان کو نہ چھوڑیں گے۔ اپنے حسب پر فخر اور نسب پر طعن کرنا، ستاروں سے پانی کا طلب کرنا اور نوحہ کرنا فرمایا نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک کا کرتا اور زنگ کی چادر ہوگی۔

2161

صحیح
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَذَکَرَ بُکَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَکَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَکَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَائِ
ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، عمرہ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ ﷺ پر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ حضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ ﷺ نے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ ﷺ ، وہ ہم پر غالب آگئیں فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو ، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ ﷺ کے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔

2162

صحیح
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ کُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعِيِّ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ح، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد، ابن مسلم، یحییٰ بن سعید اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن عبدالعزیز کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تھکانے سے نہ چھوڑا۔

2163

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الْبَيْعَةِ أَلَّا نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ إِلَّا خَمْسٌ أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلَائِ وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ
ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، محمد، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ نے بیعت کے ساتھ اس بات پر بھی اقرار لیا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے اس عہد کو پورا نہ کیا میں، ام سلیم، ام علاء، ابی سبرہ کی بیٹی، معاذ کی بیوی، یا ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی۔

2164

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْعَةِ أَلَّا تَنُحْنَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسٍ مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ
اسحاق بن ابراہیم، ہشام، حفصہ، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے بیعت میں نوحہ نہ کرنے پر بھی عہد لیا لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے وعدہ وفا نہ کیا ان میں سے ام سلیم بھی ہیں۔

2165

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يُبَايِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَا يُشْرِکْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَعْصِينَکَ فِي مَعْرُوفٍ قَالَتْ کَانَ مِنْهُ النِّيَاحَةُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا آلَ فُلَانٍ فَإِنَّهُمْ کَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَا بُدَّ لِي مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا آلَ فُلَانٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، زہیر، محمد بن حازم، عاصم، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آیت (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا جَا ءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰ ي اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَ يْ ً ا وَّلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِيْنَ وَلَا يَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَاْتِيْنَ بِبُهْتَانٍ يَّفْتَرِيْنَه بَيْنَ اَيْدِيْهِنَّ وَاَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِيْنَكَ فِيْ مَعْرُوْفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ) 60 ۔ الممتحنہ : 12) نازل ہوئی تو فرماتی ہیں ان میں نوحہ کرنے سے بھی منع کیا گیا ام عطیہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ فلاں قبیلہ والوں نے جاہلیت میں نوحہ پر میرا ساتھ دیا تھا تو کیا میرے لئے ان کا ساتھ دینا لازمی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں آل فلاں (تیرے لئے) مستثنٰی ہیں۔

2166

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ کُنَّا نُنْهَی عَنْ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا
یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، ایوب، محمد بن سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے روکا جاتا تھا لیکن اس کو ہم پر لازم نہ کیا گیا۔

2167

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ کِلَاهُمَا عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ نُهِينَا عَنْ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ح، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ہشام، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا لیکن ہم پر اس میں سختی نہ کی گئی۔

2168

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَی إِلَيْنَا حَقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ
یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، ایوب، محمد بن سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ ﷺ کی بیٹی کو نہلا رہی تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ تین یا پانچ بار نہلاؤ یا اس سے زیادہ بار، اگر تم مناسب سمجھو تو آخری بار پانی میں کچھ کافور بھی ملا لینا جب تم فارغ ہوجاؤ تو مجھے اطلاع دے دینا جب ہم فارغ ہوگئیں تو ہم نے آپ ﷺ کو اطلاع دی تو آپ ﷺ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینک دیا فرمایا کہ اس کو سارے کفن سے نیچے لپیٹ دو ۔

2169

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ
یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، ایوب، محمد بن سیرین، حفصہ بنت سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کی تین مینڈھیاں کیں۔

2170

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ کُلُّهُمْ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ وَفِي حَدِيثِ مَالِکٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتْ ابْنَتُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ح، ابوربیع زہرانی، قتیبہ بن سعید، حماد، ح، یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، محمد، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی بنات میں سے کسی ایک کا انتقال ہوگیا اور ابن علیہ کی حدیث میں ہے فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ ﷺ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں اور مالک کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم پر داخل ہوئے جب آپ ﷺ کی بیٹی کا انتقال ہوا۔

2171

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِکِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ وَجَعَلْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ
قتیبہ بن سعید، حماد، ایوب، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ اسی طرح مروی ہے سوائے اس کے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تین یا پانچ یا سات یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب سمجھو تو حضرت حفصہ نے ام عطیہ سے روایت کی ہے کہ ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لڑیاں کردیں۔

2172

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ وَأَخْبَرَنَا أَيُّوبُ قَالَ وَقَالَتْ حَفْصَةُ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا قَالَ وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ
یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، ایوب، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اس کو طاق اعداد میں یعنی تین یا پانچ یا سات بار غسل دو ۔ ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں ہم نے کنگھی کی اور تین لڑیاں بنادیں۔

2173

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ لَمَّا مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا وَاجْعَلْنَ فِي الْخَامِسَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا غَسَلْتُنَّهَا فَأَعْلِمْنَنِي قَالَتْ فَأَعْلَمْنَاهُ فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ وَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمر وناقد، ابومعاویہ، محمد بن حازم، ابومعاویہ، عاصم احول، حفصہ بنت سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت زینب (رض) بنت رسول اللہ ﷺ فوت ہوگئیں تو ہمیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان کو طاق یعنی تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا اور پانچویں مرتبہ کافور یا کچھ کافور ملا لینا جب تم اس کو غسل دے لو تو مجھے خبر دے دو ہم نے آپ ﷺ کو خبر دی تو آپ ﷺ نے اپنا تہبند عطا کیا اور فرمایا اس کو ان کے کفن سے نیچے لپیٹ دو ۔

2174

صحیح
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ إِحْدَی بَنَاتِهِ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکِ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ وَعَاصِمٍ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ قَالَتْ فَضَفَرْنَا شَعْرَهَا ثَلَاثَةَ أَثْلَاثٍ قَرْنَيْهَا وَنَاصِيَتَهَا
عمر وناقد، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان، حفصہ بنت سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ہم آپ ﷺ کی بیٹیوں میں سے ایک کو غسل دے رہی تھیں آپ ﷺ نے فرمایا اس کو طاق مرتبہ یعنی پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ غسل دینا فرماتی ہیں کہ ہم نے اس کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کی تین مینڈھیاں کردیں کنپٹیوں پر اور پیشانی پر۔

2175

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَمَرَهَا أَنْ تَغْسِلَ ابْنَتَهُ قَالَ لَهَا ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْهَا
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، خالد، حفصہ بنت سیرین، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ہم سے اپنی بیٹی کو غسل دینے کا حکم دیا تو فرمایا دائیں طرف سے شروع کرو اور وضو کے اعضاء سے ابتداء کرو۔

2176

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُنَّ فِي غَسْلِ ابْنَتِهِ ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْهَا
یحییٰ بن ایوب، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن علیہ، خالد، حفصہ، حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں آپ ﷺ کی بیٹی کے غسل میں فرمایا کہ دائیں طرف اور وضو کے اعضاء سے شروع کرو۔

2177

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَی لَمْ يَأْکُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ شَيْئٌ يُکَفَّنُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةٌ فَکُنَّا إِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَی رَأْسِهِ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ وَإِذَا وَضَعْنَاهَا عَلَی رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعُوهَا مِمَّا يَلِي رَأْسَهُ وَاجْعَلُوا عَلَی رِجْلَيْهِ الْإِذْخِرَ وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهْوَ يَهْدِبُهَا
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، شقیق بن سلمہ، حضرت خباب بن ارت (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے اللہ کی رضا طلب کرتے ہوئے اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ ہجرت کی، ہمارا ثواب اللہ پر ہے تو ہم میں سے بعض گزر گئے جنہوں نے اپنے ثواب میں سے کچھ بھی دنیا میں حاصل نہ کیا ان میں سے مصعب بن عمیر (رض) احد کے دن شہید کئے گئے ان کے کفن کے لئے ایک چھوٹی سی چادر کے سوا کوئی چیز نہ پائی گئی اس کو جب ہم ان کے سر پر ڈالتے تو ان کے پاؤں نکل جاتے اور جب ہم آپ کے پاؤں پر ڈالتے تو سر نکل جاتا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چادر سر پر ڈال دو اور اس کے پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو اور ہم میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اس کا پھل پک گیا اور وہ اس میں سے چن چن کر توڑ رہے ہیں۔

2178

صحیح
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، ح، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ح، منجاب بن حارث تمیمی، علی بن مسہر، ح، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، اعمش اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کردی ہیں۔

2179

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ کُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ أَمَّا الْحُلَّةُ فَإِنَّمَا شُبِّهَ عَلَی النَّاسِ فِيهَا أَنَّهَا اشْتُرِيَتْ لَهُ لِيُکَفَّنَ فِيهَا فَتُرِکَتْ الْحُلَّةُ وَکُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ فَأَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ لَأَحْبِسَنَّهَا حَتَّی أُکَفِّنَ فِيهَا نَفْسِي ثُمَّ قَالَ لَوْ رَضِيَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ لَکَفَّنَهُ فِيهَا فَبَاعَهَا وَتَصَدَّقَ بِثَمَنِهَا
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو تین سفید سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا جو روئی کے تھے، اس میں قمیض تھی، نہ عمامہ اور رہا حلہ، اس میں ہم کو شبہ ہوگیا، حالانکہ وہ آپ ﷺ کے لئے خریدا گیا تھا تاکہ اس میں آپ ﷺ کو کفن دیں لیکن اس حلہ کو چھوڑ دیا گیا اور آپ ﷺ کو تین سفید سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا اور وہ حلہ عبداللہ بن ابی بکر نے لے لیا اور کہا کہ میں اس کو رکھوں گا تاکہ مجھے اسی میں کفن دیا جائے پھر کہنے لگے اگر اللہ کو اپنے نبی کے کفن میں یہ پسند ہوتا تو آپ کو اسی میں کفن دیا جاتا پھر اس کو بیچ دیا اور اس کی قیمت خیرات کردی۔

2180

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُدْرِجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ يَمَنِيَّةٍ کَانَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ ثُمَّ نُزِعَتْ عَنْهُ وَکُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ سُحُولٍ يَمَانِيَةٍ لَيْسَ فِيهَا عِمَامَةٌ وَلَا قَمِيصٌ فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّهِ الْحُلَّةَ فَقَالَ أُکَفَّنُ فِيهَا ثُمَّ قَالَ لَمْ يُکَفَّنْ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُکَفَّنُ فِيهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا
علی بن حجری سعدی، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یمنی حلہ میں لپیٹا گیا جو حضرت عبداللہ بن ابوبکر (رض) کا تھا پھر وہ آپ ﷺ سے ہٹا لیا گیا اور آپ ﷺ کو تین سحولی یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں عمامہ اور قمیض نہ تھی حضرت عبداللہ (رض) نے وہ حلہ اٹھایا اور کہنے لگے مجھے اس میں کفن دیا جائے گا پھر فرمانے لگے کیا جس میں رسول اللہ ﷺ کو کفن نہیں دیا گیا مجھے اس کا کفن دیا جائے ؟ پھر اس کو خیرات کردیا۔

2181

صحیح
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَابْنُ إِدْرِيسَ وَعَبْدَةُ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ قِصَّةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ابن عیینہ، ابن ادریس، عبدہ، وکیع، ح، یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیزبن محمد، ہشام اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کردی ہے لیکن اس میں عبداللہ بن ابوبکر (رض) کا قصہ نہیں ہے۔

2182

صحیح
حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهَا فِي کَمْ کُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ سَحُولِيَّةٍ
ابن ابی عمر، عبدالعزیز، یزید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا رسول اللہ ﷺ کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تو انہوں نے ارشاد فرمایا تین سحولی کپڑوں میں۔

2183

صحیح
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ سُجِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ بِثَوْبِ حِبَرَةٍ
زہیر بن حرب، حسن حلوانی، عبد بن حمید، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) ام المومنین سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب وفات پائی تو آپ ﷺ کو ایک منقش یمنی کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔

2184

صحیح
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَائً
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ح، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوالیمان، شعیب، زہری اسی حدیث کو حضرت زہری نے دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

2185

صحیح
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَذَکَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ فَکُفِّنَ فِي کَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ وَقُبِرَ لَيْلًا فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ حَتَّی يُصَلَّی عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَی ذَلِکَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَفَّنَ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ فَلْيُحَسِّنْ کَفَنَهُ
ہارون بن عبداللہ، حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوالزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے خطبہ دیا تو اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی کا ذکر کیا کہ ان کا انتقال ہوا اور ان کو کامل الستر کفن نہ دیا گیا اور رات کو دفن کردیا گیا تو نبی ﷺ نے رات کو بغیر نماز کے دفن کرنے پر ڈانٹا الاّ یہ کہ انسان لاچار ہوجائے اور نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔

2186

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَکُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ لَعَلَّهُ قَالَ تُقَدِّمُونَهَا عَلَيْهِ وَإِنْ تَکُنْ غَيْرَ ذَلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِکُمْ
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، سفیان بن عیینہ، زہری، سعید، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنازہ کو جلدی لے چلو پس اگر وہ نیک ہے تو اس کو خیر کی طرف جلدی پہنچا اور اگر اس کے علاوہ بد ہے تو تم اس کو اپنی گردنوں سے اتار دو ۔

2187

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَ الْحَدِيثَ
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، یحییٰ بن حبیب، روح بن عبادہ، محمد بن ابی حفصہ، زہری، سعید، ابوہریرہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کردی ہیں۔

2188

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ قَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ کَانَتْ صَالِحَةً قَرَّبْتُمُوهَا إِلَی الْخَيْرِ وَإِنْ کَانَتْ غَيْرَ ذَلِکَ کَانَ شَرًّا تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِکُمْ
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ہارون بن سعید ایلی، ہارون، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، ابوامامہ بن سہل بن حنیف، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جنازہ کو جلد لے چلو اگر وہ نیک تھا تو اس کو بھلائی کے قریب کردو اور اگر وہ اس کے علاوہ بدکار تھا تو اس شر کو اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔

2189

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ وَحَرْمَلَةَ قَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّی يُصَلَّی عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّی تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ انْتَهَی حَدِيثُ أَبِي الطَّاهِرِ وَزَادَ الْآخَرَانِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي عَلَيْهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَلَمَّا بَلَغَهُ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَقَدْ ضَيَّعْنَا قَرَارِيطَ کَثِيرَةً
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن بن ہرمز، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی جنازہ میں حاضر ہوا یہاں تک کہ نماز جنازہ ادا کی تو اس کے لئے ایک قیراط ثواب ہے اور جو اس کے دفن تک موجود رہا اس کے لئے دو قیراط ثواب ہے عرض کیا گیا دو قیراط کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا دو بڑے پہاڑوں کی مانند، حضرت ابن عمر (رض) نماز جنازہ پڑھا کر واپس آجاتے جب ان کو حدیث ابوہریرہ (رض) پہنچی تو فرمایا ہم نے بہت سے قیراط ضائع کردیے۔

2190

صحیح
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی ح و حَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ کِلَاهُمَا عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قَوْلِهِ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ وَلَمْ يَذْکُرَا مَا بَعْدَهُ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْأَعْلَی حَتَّی يُفْرَغَ مِنْهَا وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ حَتَّی تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، ابن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے دو بڑے پہاڑوں تک حدیث بیان کی اس کے بعد ذکر نہیں کیا عبدالاعلی کی حدیث میں فراغت اور عبدالرزاق کی حدیث میں لحد میں رکھنے کا ذکر ہے مطلب دونوں کا ایک ہے۔

2191

صحیح
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ حَدَّثَنِي رِجَالٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ وَقَالَ وَمَنْ اتَّبَعَهَا حَتَّی تُدْفَنَ
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے معمر کی حدیث مبارکہ کی طرح نبی ﷺ سے حدیث مبارکہ مروی ہے اور فرمایا جو جنازہ کے پیچھے چلا یہاں تک دفن کردیا گیا۔

2192

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَةٍ وَلَمْ يَتْبَعْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ تَبِعَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ
محمد بن حاتم، بہز، وہب، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے پیچھے نہ چلا تو اس کے لئے ایک قیراط ہے اور اگر اس کے پیچھے گیا تو اس کے لئے دو قیراط ہیں عرض کیا گیا دو قیراط کیا ہیں ؟ فرمایا ان دونوں میں سے چھوٹا احد پہاڑ کے برابر ہے۔

2193

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ اتَّبَعَهَا حَتَّی تُوضَعَ فِي الْقَبْرِ فَقِيرَاطَانِ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَا الْقِيرَاطُ قَالَ مِثْلُ أُحُدٍ
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، یزید بن کیسان، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے جنازہ پر نماز ادا کی اس کے لئے ایک قیراط اور جو اس کے ساتھ قبر میں رکھنے تک رہا اس کے لئے دو قیراط ثواب ہوا، ابوحازم کہتے ہیں میں نے کہا اے ابوہریرہ (رض) قیراط کیا ؟ فرمایا احد کی مثل۔

2194

صحیح
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنْ الْأَجْرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَکْثَرَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَعَثَ إِلَی عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا فَصَدَّقَتْ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ کَثِيرَةٍ
شیبان بن فروخ، جریر، ابن حازم، نافع، ابن عمر، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جو جنازے کے ساتھ چلا اس کے لئے ثواب سے ایک قیراط مزید ہے تو ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ابوہریرہ (رض) نے ہم سے زیادہ بیان کیا ہے تو ابن عمر (رض) نے سیدہ عائشہ (رض) کے پاس کسی آدمی کو بھیجا اور اس نے سیدہ سے پوچھا تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی تصدیق کی تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان کیا۔

2195

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبُ الْمَقْصُورَةِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا وَصَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ تَبِعَهَا حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ مِنْ أَجْرٍ کُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ کَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُحُدٍ فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ خَبَّابًا إِلَی عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ فَيُخْبِرُهُ مَا قَالَتْ وَأَخَذَ ابْنُ عُمَرَ قَبْضَةً مِنْ حَصْبَائِ الْمَسْجِدِ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ حَتَّی رَجَعَ إِلَيْهِ الرَّسُولُ فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَضَرَبَ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَی الَّذِي کَانَ فِي يَدِهِ الْأَرْضَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ کَثِيرَةٍ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن یزید، حیوہ، ابوصخرہ، یزید بن عبداللہ بن قسیط، داود بن حضرت عامر بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ وہ ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھے تھے کہ صاحب المقصورہ حضرت خباب تشریف لائے اور کہا اے ابن عمر ( (رض) کیا آپ نے ابوہریرہ (رض) کی حدیث سنی ہے کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا جو جنازہ کے ساتھ اس کے گھر سے چلا اور جنازہ ادا کیا پھر اس کے پیچھے دفن تک چلا تو اس کے لئے ثواب کے دو قیراط ہوں گے اور ہر قیراط احد کی مثل اور جس نے جنازہ ادا کیا پھر واپس آگیا تو اس کے لئے احد کی مثل ثواب ہوگا ابن عمر (رض) نے خباب کو سیدہ عائشہ (رض) کے پاس بھیجا کہ ان سے حضرت ابوہریرہ (رض) کے اس قول کے بارے میں پوچھیں پھر واپس آکر ان کو خبر دیں کہ سیدہ (رض) نے کیا فرمایا اور ابن عمر (رض) ایک مٹھی مسجد کی کنکریاں لئے اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ رہے تھے کہ قاصد واپس آگئے کہا کہ عائشہ (رض) نے فرمایا ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے سچ کہا ہے تو ابن عمر (رض) نے اپنے ہاتھ کی کنکریوں کو زمین پر مارا اور پھر فرمایا ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان کیا۔

2196

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّی عَلَی جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، شعبہ، قتادہ، سالم بن ابوالجعد، معدان بن ابوطلحہ الیعمری، حضرت ثوبان مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے نماز جنازہ ادا کی اس کے لئے ایک قیراط ہے اور اگر اس کے دفن میں بھی شریک ہوا تو اس کے لئے دو قیراط ہیں اور قیراط احد کی مثل ہے۔

2197

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ کُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ وَهِشَامٍ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقِيرَاطِ فَقَالَ مِثْلُ أُحُدٍ
محمد بن بشار، معاذ بن ہشام، ابن المثنی، ابن ابی عدی، سعید، زہیر بن حرب، عفان، ابان، قتادہ، حضرت ہشام، حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے قیراط کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے احد کی مثل فرمایا۔

2198

صحیح
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعِ عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً کُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ شُعَيْبَ بْنَ الْحَبْحَابِ فَقَالَ حَدَّثَنِي بِهِ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حسن بن عیسیٰ ، مبارک، سلام بن ابومطیع، ایوب، ابوقلابہ، عبداللہ بن یزید، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی میت ایسی نہیں جس کی نماز جنازہ مسلمانوں میں سے ایک جماعت ادا کرے جن کی تعداد سو ہوجائے اور سارے کے سارے اس کے لئے سفارش کریں اور ان کی سفارش اس کے حق میں قبول نہ کی جاتی ہو راوی کہتے ہیں میں نے یہ حدیث شعیب بن حجاب سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا مجھے یہی حدیث انس بن مالک (رض) نے نبی کریم ﷺ سے بیان کی۔

2199

صحیح
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَالْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّکُونِيُّ قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ يَا کُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدْ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَی جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِکُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمْ اللَّهُ فِيهِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی، ولید بن شجاع سکونی، ولید، ابن وہب، ابوصخر، شریک بن عبداللہ بن ابونمر، حضرت کریب مولیٰ ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ابن عباس (رض) کے ایک بیٹے کا مقام قدید یا عسفان میں انتقال ہوگیا تو آپ (رض) نے فرمایا کریب ! دیکھو اس کے لئے کتنے لوگ جمع ہوئے ہیں میں نکلا تو لوگ جمع ہوچکے تھے میں نے ان کو اس کی خبر دی تو انہوں نے کہا تمہارے اندازے میں وہ چالیس ہیں ؟ فرماتے ہیں جی ہاں ! ابن عباس (رض) نے فرمایا میت نکال لاؤ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے اگر کوئی مسلمان فوت ہوجائے اس کے جنازہ پر چالیس ایسے آدمی شریک ہوجائیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہ ہوں تو اللہ ان کی سفارش اس میت کے حق میں قبول فرماتے ہیں۔

2200

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ قَالَ عُمَرُ فِدًی لَکَ أَبِي وَأُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ
یحییٰ بن ایوب، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، علی بن حجر السّعدی، ابن علیہ، عبدالعزیزبن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ جنازہ کے گزرنے پر لوگوں نے اس کا ذکر خیر کے ساتھ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی اور دوسرا جنازہ گزرا تو اس کا ذکر برائی کے ساتھ کیا گیا تو اللہ کے نبی نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی، حضرت عمر (رض) نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں ایک جنازہ گزرا اور اس کی نیکی کی تعریف کی گئی اور آپ ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی اور دوسرا جنازہ گزرا تو اس کا ذکر برائی کے ساتھ کیا گیا تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا ذکر تم نے بھلائی کے ساتھ کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کا ذکر تم نے برائی کے ساتھ کیا اس کے لئے دوزخ واجب ہوگئی تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔

2201

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ کِلَاهُمَا عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ مُرَّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَتَمُّ
ابوالربیع الزہرانی، حماد بن زید، یحییٰ بن یحیی، جعفربن سلیمان، ثابت، حضرت انس (رض) سے یہی حدیث دوسری اسناد سے بھی ذکر کی گئی ہے دوسری اسناد مذکور ہیں۔

2202

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ فَقَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، محمد بن عمرو بن حلحلہ، معبد بن کعب بن مالک، حضرت ابوقتادہ (رض) بن ربعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا آرام پانے والا ہے یا اس سے آرام پایا گیا ہے صحابہ (رض) نے عرض کیا مستریح و مستراح منہ سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا مومن آدمی دنیا کی مصیبتوں سے آرام پاتا ہے اور فاجر و بدکار آدمی سے بندے شہر درخت اور جانور آرام پاتے ہیں۔

2203

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ ابْنٍ لِکَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ يَسْتَرِيحُ مِنْ أَذَی الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا إِلَی رَحْمَةِ اللَّهِ
محمد بن المثنی، یحییٰ بن سعید، اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، عبداللہ بن سعید بن ابی ہند، محمد بن عمرو، ابن کعب بن مالک حضرت ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا کی تکالیف اور مصائب سے اللہ کی رحمت کی طرف راحت حاصل کی۔

2204

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَی لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَخَرَجَ بِهِمْ إِلَی الْمُصَلَّی وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِيرَاتٍ
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، سعید بن المسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو اطلاع دی جس دن نجاشی کا انتقال ہو آپ ﷺ ان کے لئے عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے اور چار تکبیریں کہیں۔ (نماز جنازہ ادا کی)

2205

صحیح
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ نَعَی لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيکُمْ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفَّ بِهِمْ بِالْمُصَلَّی فَصَلَّی فَکَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَکْبِيرَاتٍ
عبدالملک بن شعیب بن اللیث، عقیل بن خالد، ابی شہاب، سعید بن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی موت کی خبر اس کی موت کے دن دی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے بھائی کے لئے معافی مانگو، ابن شہاب نے کہا مجھ سے سعید بن مسیب (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ عیدگاہ میں صف باندھی نماز جنازہ پڑھی اور اس پر چار تکبیرات کہیں۔

2206

صحیح
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ کَرِوَايَةِ عُقَيْلٍ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا
عمرو ناقد، حسن حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، ابن شہاب سے اسی حدیث کی دوسری سند مذکور ہے۔

2207

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَکَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا
ابوبکر بن ابوشیبہ، یزید بن ہارون، سلیم بن حبان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی تو اس پر چار تکبیرات کہیں۔

2208

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ الْيَوْمَ عَبْدٌ لِلَّهِ صَالِحٌ أَصْحَمَةُ فَقَامَ فَأَمَّنَا وَصَلَّی عَلَيْهِ
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آج کے دن اللہ کا نیک بندہ اصحمہ فوت ہوگیا آپ ﷺ کھڑے ہوئے ہماری امامت کی اور اس پر نماز پڑھی۔

2209

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخًا لَکُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَقُمْنَا فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ
محمد بن عبید الغبری، حماد، ایوب، ابوالزبیر، جابر بن عبداللہ، یحییٰ بن ابوب، ابن علیہ، ایوب، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا بھائی فوت ہوچکا ہے کھڑے ہوجاؤ اور اس پر نماز پڑھو ہم کھڑے ہوئے اور ہم نے دو صفیں بنائیں۔

2210

صحیح
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ إِنَّ أَخًا لَکُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ يَعْنِي النَّجَاشِيَ وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ إِنَّ أَخَاکُمْ
زہیربن حرب و علی بن حجر، اسماعیل، یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، ایوب، ابوقلابہ، ابوالمہلب، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا بھائی یعنی نجاشی فوت ہوگیا کھڑے ہوجاؤ اور اس پر نماز جنازہ پڑھو۔

2211

صحیح
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ فَکَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا قَالَ الشَّيْبَانِيُّ فَقُلْتُ لِلشَّعْبِيِّ مَنْ حَدَّثَکَ بِهَذَا قَالَ الثِّقَةُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ حَسَنٍ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ قَالَ انْتَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قَبْرٍ رَطْبٍ فَصَلَّی عَلَيْهِ وَصَفُّوا خَلْفَهُ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا قُلْتُ لِعَامِرٍ مَنْ حَدَّثَکَ قَالَ الثِّقَةُ مَنْ شَهِدَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ
حسن بن الربیع و محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن ادریس، شیبانی، حضرت شعبی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبر پر دفن کے بعد نماز جنازہ ادا کی اور اس پر چار تکبیرات کہیں ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک نئی قبر پر پہنچے اور اس پر نماز جنازہ ادا کی اور صحابہ نے آپ ﷺ کے پیچھے نماز ادا کی اور آپ ﷺ نے چار تکبیرات کہیں۔

2212

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ح و حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ کُلُّ هَؤُلَائِ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، حسن ربیع، ابوکامل، عبدالواحد بن زیاد، اسحاق بن ابراہیم، جریر، محمد بن حاتم، وکیع، سفیان، عبیداللہ بن معاذ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، شیبانی، شعبی، ابن عباس (رض) سے اس کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

2213

صحیح
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ جَمِيعًا عَنْ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الضُّرَيْسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ کِلَاهُمَا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ عَلَی الْقَبْرِ نَحْوَ حَدِيثِ الشَّيْبَانِيِّ لَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ وَکَبَّرَ أَرْبَعًا
اسحاق بن ابراہیم و ہارون بن عبداللہ، وہب بن جریر، شعبہ، اسماعیل بن ابی خالد، ابوغسان المسمعی محمد بن عمرو الرازی، یحییٰ بن الضریس، ابراہیم بن طہمان، ابوحصین، الشعبی حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے قبر پر نماز جنازہ پڑھی اور چار تکبیرات کہیں۔

2214

صحیح
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَی قَبْرٍ
ابراہیم بن محمد بن عرعرہ السامی، غندر، شعبہ، حبیب بن شہید، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔

2215

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَائَ کَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابًّا فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ قَالَ أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي قَالَ فَکَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ فَقَالَ دُلُّونِي عَلَی قَبْرِهِ فَدَلُّوهُ فَصَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَةٌ ظُلْمَةً عَلَی أَهْلِهَا وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ
ابوالربیع الزہری و ابوکامل فضیل بن حسین الجحدری، حماد بن زید، ثابت البنانی، رافع، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھی یا ایک جوان، رسول اللہ ﷺ نے اسے گم پایا تو اس کے متعلق سوال کیا صحابہ نے عرض کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی ؟ فرمایا گویا کہ انہوں نے اس کے معاملہ کو اہمیت نہ دی تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی قبر کی رہنمائی کرو آپ ﷺ کو بتایا گیا تو آپ ﷺ نے اس پر نماز پڑھی پھر فرمایا یہ قبریں ان پر اندھیرے سے بھرئی ہوئی تھیں بیشک اللہ ان کو میری نماز کی وجہ سے روشن کر دے گا۔

2216

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَالَ کَانَ زَيْدٌ يُکَبِّرُ عَلَی جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَإِنَّهُ کَبَّرَ عَلَی جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَبِّرُهَا
ابوبکر بن ابوشیبہ و محمد بن المثنی و ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر، عمرو بن مرہ، حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ حضرت زید (رض) جنازوں پر چار تکبیرات کہتے تھے اور ایک دفعہ پانچ تکبیرات کہیں تو میں نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ پانچ تکبیرات کہتے تھے (لیکن پانچ تکبیرات اب بالاجماع منسوخ ہیں) ۔

2217

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّی تُخَلِّفَکُمْ أَوْ تُوضَعَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمروناقد، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان، زہری، سالم حضرت عامر بن ربیعہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لئے کھڑے ہوجاؤ یہاں تک کہ تم سے آگے چلا جائے یا رکھ دیا جائے۔

2218

صحیح
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِ يُونُسَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ الْجَنَازَةَ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ مَاشِيًا مَعَهَا فَلْيَقُمْ حَتَّی تُخَلِّفَهُ أَوْ تُوضَعَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُخَلِّفَهُ
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، یونس، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، نافع، ابن عمر، اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں حضرت عامر (رض) بن ربیعہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ چلنے والا نہ ہو تو چاہیے کہ ٹھہر جائے یہاں تک کہ جنازہ آگے چلا جائے یا آگے جانے سے پہلے رکھ دیا جائے۔

2219

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ کُلُّهُمْ عَنْ نَافِعٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ الْجَنَازَةَ فَلْيَقُمْ حِينَ يَرَاهَا حَتَّی تُخَلِّفَهُ إِذَا کَانَ غَيْرَ مُتَّبِعِهَا
ابوکامل، حماد، یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل، ایوب، ابن مثنی، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ، ابن عدی، ابن عون، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریح، نافع، لیث بن سعد، ابن جریح، اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے تو کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ وہ آگے چلا جائے اگر اس کے ساتھ جانے کا ارادہ نہ ہو۔

2220

صحیح
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اتَّبَعْتُمْ جَنَازَةً فَلَا تَجْلِسُوا حَتَّی تُوضَعَ
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، ابوصالح، ابوسعید خدری، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ کے ساتھ جاؤ تو اس کو اتار کر رکھنے سے پہلے مت بیٹھو۔

2221

صحیح
حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَجْلِسْ حَتَّی تُوضَعَ
سریج بن یونس، علی بن حجر، اسماعیل ابن علیہ، ہشام دستوائی، محمد بن مثنی، معاذ، ابن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ جو جنازہ کے ساتھ جائے وہ اس کو رکھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔

2222

صحیح
حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَرَّتْ جَنَازَةٌ فَقَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا يَهُودِيَّةٌ فَقَالَ إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ فَإِذَا رَأَيْتُمْ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا
سریج بن یونس، علی بن حجر، اسماعیل ابن علیہ، ہشام دستوائی، یحییٰ بن ابی کثیر، عبیداللہ بن مقسم، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا اس کی وجہ سے آپ ﷺ کھڑے ہوگئے ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا موت گھبراہٹ ہے جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔

2223

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةٍ مَرَّتْ بِهِ حَتَّی تَوَارَتْ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ایک جنازہ کے لئے جو آپ ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ وہ چھپ گیا۔

2224

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَيْضًا أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ حَتَّی تَوَارَتْ
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے اصحاب (رض) ایک یہودی کے جنازہ کے لئے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ چھپ گیا۔

2225

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ وَسَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ کَانَا بِالْقَادِسِيَّةِ فَمَرَّتْ بِهِمَا جَنَازَةٌ فَقَامَا فَقِيلَ لَهُمَا إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَقَالَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامَ فَقِيلَ إِنَّهُ يَهُودِيٌّ فَقَالَ أَلَيْسَتْ نَفْسًا
ابوبکر بن ابوشیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ، حضرت ابن ابی لیلی سے روایت ہے کہ قیس بن سعد اور سہل بن حنیف قادسیہ میں تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا وہ دونوں کھڑے ہوگئے تو ان سے کہا گیا کہ یہ اسی زمین والوں میں سے ہے یعنی کافر ہے تو ان دونوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا آپ ﷺ کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ سے کہا گیا کہ وہ یہودی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا (اس میں) روح نہ تھی۔

2226

صحیح
حَدَّثَنِيهِ الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِيهِ فَقَالَا کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّتْ عَلَيْنَا جَنَازَةٌ
قاسم بن زکریاء، عبیداللہ بن موسی، شیبان، اعمش، عمرو بن مرہ، دوسری سند ذکر کردی ہے اس میں ہے کہ اعمش اور عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہمارے پاس سے جنازہ گزرا۔

2227

صحیح
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَنَّهُ قَالَ رَآنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ وَنَحْنُ فِي جَنَازَةٍ قَائِمًا وَقَدْ جَلَسَ يَنْتَظِرُ أَنْ تُوضَعَ الْجَنَازَةُ فَقَالَ لِي مَا يُقِيمُکَ فَقُلْتُ أَنْتَظِرُ أَنْ تُوضَعَ الْجَنَازَةُ لِمَا يُحَدِّثُ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَقَالَ نَافِعٌ فَإِنَّ مَسْعُودَ بْنَ الْحَکَمِ حَدَّثَنِي عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یحییٰ بن سعید، حضرت واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ مجھے نافع بن جبیر (رض) نے دیکھا اور ہم ایک جنازہ کے ساتھ کھڑے تھے اور حضرت نافع بیٹھے ہوئے جنازہ کے رکھے جانے کا انتظار کر رہے تھے انہوں نے مجھے کہا تجھے کس چیز نے کھڑا کیا تو میں نے کہا میں جنازہ رکھے جانے کو انتظار کر رہا ہوں اس حدیث کی وجہ سے جو ابوسعید بیان کرتے ہیں تو نافع نے کہا مجھے مسعود بن حکم نے علی بن ابی طالب (رض) سے روایت بیان کی کہ انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے پھر بیٹھ گئے۔

2228

صحیح
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ الثَّقَفِيِّ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَسْعُودَ بْنَ الْحَکَمِ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُا فِي شَأْنِ الْجَنَائِزِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ ثُمَّ قَعَدَ وَإِنَّمَا حَدَّثَ بِذَلِکَ لِأَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ رَأَی وَاقِدَ بْنَ عَمْرٍو قَامَ حَتَّی وُضِعَتْ الْجَنَازَةُ
محمد بن مثنی، اسحاق بن ابرہیم، ابن ابوعمر، ابن مثنی، عبدالوہاب یحییٰ بن سعید، واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ انصاری، نافع بن جبیر، حضرت مسعود (رض) بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت علی (رض) کو جنازوں کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ کھڑے ہوئے پھر بیٹھ گئے یہ حدیث اس لئے روایت کی کیونکہ نافع بن جبیر (رض) نے واقد بن عمرو کو دیکھا کہ وہ جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے رہے۔

2229

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
ابوکریب، ابوزائدہ، یحییٰ بن سعید، اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

2230

صحیح
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ مَسْعُودَ بْنَ الْحَکَمِ يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقُمْنَا وَقَعَدَ فَقَعَدْنَا يَعْنِي فِي الْجَنَازَةِ
زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، محمد بن منکدر، مسعود بن حکم، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو کھڑے ہوئے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہوگئے آپ ﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے یعنی جنازے میں۔

2231

صحیح
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ
محمد بن ابوبکر مقدمی، عبیداللہ بن سعید یحیی، قطا ن، شعبہ، اس حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

2232

صحیح
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ سَمِعَهُ يَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَنَازَةٍ فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالَ حَتَّی تَمَنَّيْتُ أَنْ أَکُونَ أَنَا ذَلِکَ الْمَيِّتَ قَالَ و حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ هَذَا الْحَدِيثِ أَيْضًا
ہارون بن سعید ایلی، وہب، معاویہ بن صالح، حبیب بن عبید، جبیر بن نفیر، حضرت عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز جنازہ پڑھی تو میں نے آپ ﷺ کی دعاؤں میں سے یاد کیا آپ ﷺ فرماتے تھے (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ ) یا اللہ اس کو بخش اور رحم کر اور اسے عافیت عطا فرما اور اسے معاف فرما اور اس کے اترنے کو مکرم بنادے اور اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے پانی برف اور اولوں سے دھو دے اور اس کے گناہوں کو اس طرح صاف کر دے جیسا کہ سفید کپڑا میل کچیل سے صاف ہوجاتا ہے اور اسے کے گھر کے بدلے بہتر گھر عطا فرما اور گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی عطا فرما اور اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر سے بچا اور جہنم کے عذاب سے بچا یہاں تک کہ میں نے خواہش کی کہ یہ میت میری ہوتی۔

2233

صحیح
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ
اسحاق بن ابراہیم، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

2234

صحیح
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کِلَاهُمَا عَنْ عِيسَی بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْحِمْصِيِّ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي الطَّاهِرِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّی عَلَی جَنَازَةٍ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَاعْفُ عَنْهُ وَعَافِهِ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِمَائٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا کَمَا يُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ قَالَ عَوْفٌ فَتَمَنَّيْتُ أَنْ لَوْ کُنْتُ أَنَا الْمَيِّتَ لِدُعَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ذَلِکَ الْمَيِّتِ
نصربن علی جہضمی، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابوحمزہ حمصی، ابوطاہر، ہارون بن سعید ایلی، طاہر، وہب، عمرو بن حارث، ابوحمزہ بن سلیم، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سنا آپ ﷺ نے جنازہ پر پڑھا اور اس پر یہ دعا پڑھی (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ ) عوف کہتے ہیں میں نے خواہش کی کہ کاش رسول اللہ کی اس دعا کے لئے میں ہی مردہ ہوتا اس میت کی جگہ۔

2235

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ ذَکْوَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّی عَلَی أُمِّ کَعْبٍ مَاتَتْ وَهِيَ نُفَسَائُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهَا وَسَطَهَا
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، عبدالوارث بن سعید، حسین بن ذکوان، عبداللہ بن بریدہ، حضرت سمرہ (رض) بن جندب سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ ﷺ نے یہ نماز جنازہ ام کعب کی پڑھی اور وہ نفاس والی تھی رسول اللہ نماز جنازہ کے لئے اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔

2236

صحیح
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ح و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَی کُلُّهُمْ عَنْ حُسَيْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرُوا أُمَّ کَعْبٍ
ابوبکر بن ابوشیبہ، ابن مبارک، یزید بن ہارون، علی بن حجر، فضل بن موسی، حسین، اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن اس میں ام کعب کا ذکر نہیں۔

2237

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَعُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ لَقَدْ کُنْتُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا فَکُنْتُ أَحْفَظُ عَنْهُ فَمَا يَمْنَعُنِي مِنْ الْقَوْلِ إِلَّا أَنَّ هَا هُنَا رِجَالًا هُمْ أَسَنُّ مِنِّي وَقَدْ صَلَّيْتُ وَرَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ وَسَطَهَا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ فَقَامَ عَلَيْهَا لِلصَّلَاةِ وَسَطَهَا
محمد بن مثنی، عقبہ بن مکرم عمی، ابوعدی، حسین، عبداللہ بن بریدہ، حضرت سمرہ (رض) بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں نوعمر لڑکا تھا میں آپ ﷺ سے احادیث یاد کرتا تھا اور مجھے بولنے سے وہاں موجود مجھ سے زیادہ عمر والوں کے علاوہ کوئی چیز مانع نہ تھی اور میں نے رسول اللہ کے پیچھے ایک ایسی عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو نفاس میں فوت ہوگئی تھی تو رسول اللہ ﷺ نماز جنازہ میں اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔

2238

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَرَسٍ مُعْرَوْرًی فَرَکِبَهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَةِ ابْنِ الدَّحْدَاحِ وَنَحْنُ نَمْشِي حَوْلَهُ
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی، ابوبکر، یحیی، وکیع، مالک بن مغول، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ننگی پیٹھ والا گھوڑا لایا گیا آپ ﷺ نے اس پر ابن دحداح (رض) کے جنازہ سے واپسی پر سوار ہوئے اور ہم آپ ﷺ کے اردگرد پیدل چلتے تھے۔

2239

صحیح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنِ الدَّحْدَاحِ ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَکِبَهُ فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَی خَلْفَهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّی فِي الْجَنَّةِ لِابْنِ الدَّحْدَاحِ أَوْ قَالَ شُعْبَةُ لِأَبِي الدَّحْدَاحِ
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر (رض) بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابن دحداح پر نماز جنازہ ادا کی پھر آپ ﷺ کے پاس ننگی پیٹھ والا گھوڑا لایا گیا اس کو ایک آدمی نے پکڑا اور آپ ﷺ اس پر سوار ہوئے اس نے کودنا شروع کردیا ہم آپ ﷺ کے پیچھے دوڑتے ہوئے آرہے تھے قوم میں سے ایک آدمی نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ابن دحداح کے لئے جنت میں کتنے خوشے لٹکنے والے ہیں۔

2240

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمِسْوَرِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي هَلَکَ فِيهِ الْحَدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَيَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یحییٰ بن یحیی، عبداللہ بن جعفر مسوری، اسماعیل بن محمد بن سعد، حضرت عامر بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ سعد بن وقاص (رض) نے اپنے مرض وفات میں فرمایا میرے لئے قبر لحد بنانا اور اس پر کچھ کچی اینٹیں لگانا جیسے رسول اللہ ﷺ کے لئے قبر بنائی گئی تھی۔

2241

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ وَوَکِيعٌ جَمِيعًا عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جُعِلَ فِي قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطِيفَةٌ حَمْرَائُ قَالَ مُسْلِم أَبُو جَمْرَةَ اسْمُهُ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ وَأَبُو التَّيَّاحِ وَاسْمَهْ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ مَاتَا بِسَرَخْسَ
یحییٰ بن یحیی، وکیع، ابوبکر بن ابوشیبہ، غندر، وکیع، شعبہ، محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، شعبہ، ابوجمرہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی قبر میں سرخ چادر ڈال دی گئی تھی۔

2242

صحیح
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ فِي رِوَايَةِ أَبِي الطَّاهِرِ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيَّ حَدَّثَهُ وَفِي رِوَايَةِ هَارُونَ أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ قَالَ کُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا
ابوطاہر احمد بن عمرو، ابن وہب، عمرو بن حارث، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، علی ہمدانی، ہارون حضرت ثمامہ بن شفی سے روایت ہے کہ ہم فضالہ بن عبید کے ساتھ مقام رودس ملک روم میں تھے ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہوگیا تو حضرت فضالہ نے اس کی قبر کا حکم دیا جب وہ برابر کردی گئی پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ قبروں کو ہموار کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔

2243

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَلَا أَبْعَثُکَ عَلَی مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابوشیبہ، زہیر بن حرب، یحیی، وکیع، سفیان، حبیب بن ابوثابت ابو وائل، حضرت ابوہیاج اسدی سے روایت ہے۔ مجھے حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا میں تجھے اس کام کے لئے نہ بھیجوں جس کام کے لئے مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا تھا کہ تو کسی صورت کو مٹائے بغیر نہ چھوڑ اور نہ کسی بلند قبر کو برابر کئے بغیر۔

2244

صحیح
حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي حَبِيبٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَمَسْتَهَا
ابوبکر بن خلاد باہلی، یحییٰ قطان، سفیان، حبیب اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے الفاظ کا فرق ہے۔

2245

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَی عَلَيْهِ
ابوبکر بن ابوشیبہ، حفص بن عیاث، ابن جریح، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔

2246

صحیح
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، اس سند سے بھی حضرت جابر (رض) سے اسی طرح حدیث مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا۔

2247

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نُهِيَ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ
یحییٰ بن یحیی، اسماعیل بن علیہ، ایوب، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو چونے وغیرہ سے پختہ بنانے سے منع فرمایا۔

2248

صحیح
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ نَاجَرِيرٍ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ
زہیر بن حرب، جریر، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے اگر کوئی انگارے پر بیٹھ جائے اس کے کپڑے جل جائیں اور اس کا اثر اس کی کھال تک پہنچے یہ اس کے لئے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے۔

2249

صحیح
حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ح و حَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کِلَاهُمَا عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ
قتیبہ بن سعید، عبد العزیز در اور دی، عمرو، ابواحمد زبیری، سفیان، اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

2250

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ وَاثِلَةَ عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا
علی بن حجرسعدی، ولید بن مسلم، ابن جابر، بسربن عبیداللہ، واثلہ، حضرت ابومرثد غنوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قبور پر مت بیٹھو اور نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔

2251

صحیح
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُصَلُّوا إِلَی الْقُبُورِ وَلَا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا
حسن بن ربیع بحلی، ابن مبارک، عبدالرحمن بن یزید، بسر بن عبیداللہ، ابوادریس خولانی، واثلہ بن اسقع، حضرت ابومرثد غنوی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قبور کی طرف نماز ادا نہ کرو اور نہ ان پر بیٹھو۔

2252

صحیح
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَمَرَتْ أَنْ يَمُرَّ بِجَنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ فَتُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَأَنْکَرَ النَّاسُ ذَلِکَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ مَا أَسْرَعَ مَا نَسِيَ النَّاسُ مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سُهَيْلِ بْنِ الْبَيْضَائِ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ
علی بن حجر سعدی، اسحاق بن ابرہیم حنظلی، علی، اسحاق، عبدالعزیز بن محمد، عبدالواحد بن حمزہ حضرت عباد (رض) بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص (رض) کا جنازہ مسجد میں لایا جائے تاکہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو سیدہ (رض) نے فرمایا تم لوگ کتنی جلدی بھول گئے کہ رسول اللہ ﷺ نے سہیل بن بیضاء (رض) کی نماز جنازہ مسجد میں ہی پڑھائی تھی۔

2253

صحیح
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ (ﷺ) أَنْ يَمُرُّوا بِجَنَازَتِهِ فِي الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّينَ عَلَيْهِ فَفَعَلُوا فَوُقِفَ بِهِ عَلَى حُجَرِهِنَّ يُصَلِّينَ عَلَيْهِ أُخْرِجَ بِهِ مِنْ بَابِ الْجَنَائِزِ الَّذِي كَانَ إِلَى الْمَقَاعِدِ فَبَلَغَهُنَّ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا ذَلِكَ وَقَالُوا مَا كَانَتْ الْجَنَائِزُ يُدْخَلُ بِهَا الْمَسْجِدَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَى أَنْ يَعِيبُوا مَا لَا عِلْمَ لَهُمْ بِهِ عَابُوا عَلَيْنَا أَنْ يُمَرَّ بِجَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ وَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) عَلَى سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي جَوْفِ الْمَسْجِدِ
محمد بن حاتم، بہز، وہیب، موسیٰ بن عقبہ، عبدالواحد، عباد بن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں جب سعد بن ابی وقاص (رض) کا انتقال ہوگیا تو نبی ﷺ کی بیویوں نے پیغام بھجوایا کہ ان کا جنازہ مسجد میں سے لے کر گزرو تاکہ وہ بھی نماز جنازہ ادا کرلیں لوگوں نے ایسا ہی کیا اور ان کے حجروں کے آگے جنازہ روک دیا تاکہ وہ اس پر نماز جنازہ ادا کرلیں پھر ان کو باب الجنائز سے نکالا گیا جو مقاعد کی طرف تھا پھر ازواج مطہرات کو یہ خبر پہنچی کہ لوگوں نے اس کو عیب جانا ہے اور لوگوں نے کہا ہے کہ جنازوں کو مسجد میں داخل نہیں کیا جاتا تھا یہ بات سیدہ عائشہ (رض) کو پہنچی تو انہوں نے کہا لوگ ناواقفیت کی بنا پر اس بات کو معیوب سمجھ رہے ہیں اور ہم پر جنازہ کے مسجد میں گزارنے کی وجہ سے عیب لگا رہے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے سہیل بن بیضاء کا جنازہ مسجد کے اندر ہی پڑھا تھا۔

2254

صحیح
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَتْ ادْخُلُوا بِهِ الْمَسْجِدَ حَتَّی أُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَأُنْکِرَ ذَلِکَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنَيْ بَيْضَائَ فِي الْمَسْجِدِ سُهَيْلٍ وَأَخِيهِ قَالَ مُسْلِم سُهَيْلُ بْنُ دَعْدٍ وَهُوَ ابْنُ الْبَيْضَائِ أُمُّهُ بَيْضَائُ
ہارون بن عبداللہ، محمد بن رافع، ابوفدیک، ضحاک بن عثمان، ابونضر، حضرت ابوسلمہ (رض) بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ جب سعد بن ابی وقاص (رض) کا انتقال ہو تو سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا جنازہ مسجد میں لے آؤ تاکہ میں ان پر نماز جنازہ پڑھوں لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے بیضاء کے دو بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کا جنازہ مسجد میں پڑھا تھا۔

2255

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِيکٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلَّمَا کَانَ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَی الْبَقِيعِ فَيَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ وَلَمْ يُقِمْ قُتَيْبَةُ قَوْلَهُ وَأَتَاکُمْ
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، شریک، ابونمر، عطاء بن عسار، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب میری باری کی رات ہوتی تو رسول اللہ ﷺ رات کے آخیر حصہ میں بقیع قبرستان کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے السلام علیکم دار قوم مومنین تمہارے اوپر سلام ہو اے مومنوں کے گھر والو تمہارے ساتھ کیا گیا وعدہ آچکا جو کل پاؤ گے یا ایک مدت کے بعد اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو تم سے ملنے والے ہیں اور اللہ بقیع الغرقد والوں کی مغفرت فرما قتیبہ نے أَتَاکُمْ کا لفظ ذکر نہیں کیا۔

2256

صحیح
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ فَقَالَتْ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنِّي قُلْنَا بَلَی ح و حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حَجَّاجًا الْأَعْوَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا بَلَی قَالَ قَالَتْ لَمَّا کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَی فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَفَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَی إِثْرِهِ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ قُلْتُ لَا شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ مَهْمَا يَکْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْکِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْکِ وَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَکِ وَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَکِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّکَ يَأْمُرُکَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ کَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولِي السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَلَاحِقُونَ
ہارون بن سعید ایلی، عبداللہ بن وہب، ابن جریج، عبداللہ بن کثیر بن مطلب، محمد بن قیس، حضرت محمد بن قیس (رض) بن مخرمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن کہا کیا میں آپ ﷺ کو اپنی اور اپنی ماں کے ساتھ بیتی ہوئی بات نہ سناؤں ہم نے گمان کیا کہ وہ ماں سے اپنی جننے والی ماں مراد لے رہے ہیں ہم نے کہا کیوں نہیں فرمایا نبی ﷺ میرے پاس میری باری کی رات میں تھے کہ آپ ﷺ نے کروٹ لی اور اپنی چادر اوڑھ لی اور جوتے اتارے اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس رکھ دیا اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا اور لیٹ گئے اور آپ ﷺ اتنی ہی دیر ٹھہرے کہ آپ ﷺ نے گمان کرلیا کہ میں سو چکی ہوں آپ ﷺ نے آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکلے پھر اس کو آہستہ سے بند کردیا میں نے اپنی چادر اپنے سر پر اوڑھی اور اپنا ازار پہنا اور آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ ﷺ بقیع میں پہنچے اور کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہونے کو طویل کیا پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار اٹھایا پھر آپ ﷺ واپس لوٹے اور میں بھی لوٹی آپ ﷺ تیز چلے تو میں بھی تیز چلنے لگی آپ ﷺ دوڑے تو میں بھی دوڑی آپ ﷺ پہنچے تو میں بھی پہنچی میں آپ ﷺ سے سبقت لے گئی اور داخل ہوتے ہی لیٹ گئی آپ ﷺ تشریف لائے تو فرمایا اے عائشہ تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم بتادو رونہ مجھے باریک بین خبردار یعنی اللہ تعالیٰ خبر دے دے گا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان پھر پورے قصہ کی خبر میں نے آپ ﷺ کو دے دی فرمایا میں اپنے آگے آگے جو سیاہ سی چیز دیکھ رہا تھا وہ تو تھی میں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ ﷺ نے میرے سینے پر مارا جس کی مجھے تکلیف ہوئی پھر فرمایا تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق داب لے گا فرماتی ہیں جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں اللہ تو اس کو خوب جانتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جبرائیل میرے پاس آئے جب تو نے دیکھا تو مجھے پکارا اور تجھ سے چھپایا تو میں نے بھی تم سے چھپانے ہی کو پسند کیا اور وہ تمہارے پاس اس لئے نہیں آئے کہ تو نے اپنے کپڑے اتار دیئے تھے اور میں نے گمان کیا کہ تو سو چکی ہے اور میں نے تجھے بیدار کرنا پسند نہ کیا میں نے یہ خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گی جبرائیل نے کہا آپ ﷺ کے رب نے آپ ﷺ کو حکم دیا ہے کہ آپ ﷺ بقیع تشریف لے جائیں اور ان کے لئے مغفرت مانگیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں کیسے کہوں آپ ﷺ نے فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ ) کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر اور مسلمانوں پر اللہ ہم سے آگے جانے والوں پر رحمت فرمائے اور پیچھے جانے والوں پر ہم انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔

2257

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَی الْمَقَابِرِ فَکَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ فِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ لَلَاحِقُونَ أَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَکُمْ الْعَافِيَةَ
ابوبکر بن ابوشیبہ، زہیر بن حرب، محمد بن عبداللہ اسدی، سفیان، علقمہ بن مرثد، سلیمان بن بریدہ، حضرت بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کو رسول اللہ ﷺ یہ دعا سکھاتے تھے جب صحابہ قبر ستان کی طرف جاتے تھے پس ان میں سے کہنے والے کہتے ابوبکر کی روایت میں ( السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ ) اور زہیر کی روایت میں (أَهْلَ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَلَاحِقُونَ أَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَکُمْ الْعَافِيَةَ ) تم پر سلامتی ہو اے مومنوں اور مسلمانوں کے گھروں والے اور ہم تم سے إِنْ شَاءَ اللَّهُ ملنے والے ہیں ہم اپنے اور تمہارے لئے عافیت مانگتے ہیں۔

2258

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأُمِّي فَلَمْ يَأْذَنْ لِي وَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي
یحییٰ بن ایوب، محمد بن عباد، مروان بن معاویہ، یزید بن کیسان، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لئے استغفار کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہ دی گئی اور میں نے ان کی قبر (پر جانے) کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی گئی۔

2259

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَکَی وَأَبْکَی مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَکِّرُ الْمَوْتَ
ابوبکر بن ابوشیبہ، زہیر بن حرب، محمد بن عبید، یزید بن کیسان، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو رو پڑے اور آپ ﷺ کے ارد گرد والے بھی رو پڑے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے ان کے لئے مغفرت مانگنے کی اجازت چاہی تو مجھے اجازت نہ دی گئی اور میں نے اللہ سے ان کی قبر کی زیارت کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت دے دی گئی پس قبور کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ تمہیں موت یاد کراتی ہیں۔

2260

صحیح
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ وَابْنِ نُمَيْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي سِنَانٍ وَهُوَ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَنَهَيْتُکُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِکُوا مَا بَدَا لَکُمْ وَنَهَيْتُکُمْ عَنْ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَائٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ کُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْکِرًا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن مثنی، محمد بن فضیل، ابوسنان، ضراربن مرہ، محارب بن دثار، ابن بریدہ، حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں زیارت قبور منع کیا تھا ان کی زیارت کرو اور میں نے تمہیں قربانیوں کا گوشت تین دنوں سے زیادہ روکنے سے منع فرمایا تھا پس جب تک چاہو رکھ سکتے ہو میں نے تم کو مشکیزہ کے علاوہ دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا مگر اب تمام برتنوں سے پیو ہاں نشہ لانے والی چیزیں نہ پیا کرو۔

2261

صحیح
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ زُبَيْدٍ الْيَامِيِّ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ أُرَاهُ عَنْ أَبِيهِ الشَّکُّ مِنْ أَبِي خَيْثَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّهُمْ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي سِنَانٍ
یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، زبید یامی، محارب بن دثار، ابن بریدہ، ابوخیثمہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

2262

صحیح
حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ الْکُوفِيُّ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ
عون بن سلام کوفی، زہیر، سماک، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایسے آدمی کا جنازہ لایا گیا جس نے اپنے آپ کو چوڑے تیر سے مار ڈالا تھا تو آپ ﷺ نے اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔