hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Shamail Tirmidhi

42. حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزوں کا ذکر

شمايل الترمذي

277

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَتْ کَانَ يَصُومُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ صَامَ وَيُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ قَالَتْ وَمَا صَامَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم شَهْرًا کَامِلا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلا رَمَضَانَ
عبداللہ بن شقیق (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے حضور اقدس ﷺ کے روزے رکھنے کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کبھی حضور اقدس ﷺ متواتر روزے رکھتے کہ ہمارا یہ خیال ہوتا کہ اس ماہ میں افطار ہی نہیں فرمائیں گے اور کبھی ایسا مسلسل افطار فرماتے تھے کہ ہمارا یہ خیال ہوتا کہ اس ماہ میں روزہ ہی نہیں رکھیں گے۔ لیکن مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد سے رمضان المبارک کے علاوہ کسی تمام ماہ کے روزے نہیں رکھے (ایسے ہی کسی ماہ کو کامل افطار گزار دیا ہو یہ بھی نہیں کیا۔ (کمافی ابی داؤد) حضور اقدس ﷺ کے اس معمول کے متعلق کسی قدر تفصیل اگلی حدیث میں آئے گی۔

278

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم فَقَالَ کَانَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّی نَرَی أَنْ لا يُرِيدَ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ وَيُفْطِرُ مِنْهُ حَتَّی نَرَی أَنْ لا يُرِيدَ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا وَکُنْتَ لا تَشَائُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلا رَأَيْتَهُ مُصَلِّيًا وَلا نَائِمًا إِلا رَأَيْتَهُ نَائِمًا
حضرت انس (رض) سے کسی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ کے روزوں کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ عادت شریفہ اس میں مختلف تھی کسی ماہ میں تو اتنی کثرت سے روزے رکھتے تھے جس سے یہ خیال ہوجاتا ہے کہ اس میں افطار فرمانے کا ارادہ ہی نہیں ہے اور کسی ماہ میں ایسا مسلسل افطار فرماتے تھے۔ جس سے ہم یہ سمجھتے کہ اس ماہ میں آپ ﷺ کا روزوں کا ارادہ ہی نہیں ہے آپ ﷺ کی عادت شریفہ یہ بھی تھی کہ اگر تم حضور اکرم ﷺ کو رات کو سوتا ہوا دیکھنا چاہو تو یہ بھی مل جاتا ہے اور اگر نماز پڑھتا ہوا دیکھنا چاہو تو یہ بھی میسر ہوجاتا۔

279

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ حَتَّی نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ وَيُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ وَمَا صَامَ شَهْرًا کَامِلا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلا رَمَضَانَ
حضرت ابن عباس (رض) سے بھی حضور اکرم ﷺ کی یہ عادت شریفہ مروی ہے کہ کسی ماہ میں اکثر حصہ روزہ رکھتے تھے جس سے ہمارا خیال ہوتا تھا کہ اس میں افطار کا ارادہ نہیں اور کسی ماہ میں اکثر ہی ایسے افطار فرماتے تھے جس سے ہمیں خیال ہوتا کہ اس میں روزہ نہیں رکھیں گے، لیکن کسی ماہ میں بجز رمضان المبارک کے تمام ماہ روزہ نہیں رکھتے تھے۔

280

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا إِسنَادٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا قَالَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَکُونَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ رَوَی الْحَدِيثَ عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ جَمِيعًا عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم
حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ کو رمضان و شعبان کے سوا دو ماہ کامل روزے رکھتے نہیں دیکھا۔

281

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَکْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ لِلَّهِ فِي شَعْبَانَ کَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلا قَلِيلا بَلْ کَانَ يَصُومُهُ کُلَّهُ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو (رمضان کے علاوہ) شعبان سے زیادہ کسی ماہ میں روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ شعبان کے اکثر حصہ میں آپ روزے رکھتے تھے، بلکہ (قریب قریب) تمام مہینہ کے روزے رکھتے تھے۔

282

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْکُوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَی وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنُ حُبَيْشٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ کُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَامٍ وَقَلَّمَا کَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ ہر مہینہ کے شروع میں تین دن روزہ رکھا کرتے تھے اور جمعہ کے دن بہت کم افطار فرماتے تھے۔

283

حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَتَحَرَّی صَوْمَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ پیر جمعرات کے روزہ کا اکثر اہتمام فرماتے تھے۔

284

حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَکْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ فِي شَعْبَانَ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ شعبان سے زیادہ کسی ماہ میں روزے نہیں رکھتے تھے۔

285

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم قَالَ تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اعمال پیر اور جمعرات کے دن حق تعالیٰ شانہ کی عالی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں میرا دل چاہتا ہے کہ میرے اعمال روزہ کی حالت میں پیش ہوں۔

286

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالأَحَدَ وَالاثْنَيْنَ وَمِنَ الشَّهْرِ الآخَرِ الثُّلاثَائَ وَالأَرْبَعَائَ وَالْخَمِيسَ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ (کبھی) ہر مہینہ کے تین روزے اس طرح بھی رکھتے تھے کہ ایک مہینہ میں ہفتہ، اتوار، پیر کو روزہ رکھ لیتے اور دوسرے ماہ میں منگل، بدھ، جمعرات کو۔

287

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ عَاشُورَائُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتُرِکَ عَاشُورَائُ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ عاشورہ کا روزہ زمانہ جاہلیت میں قریش رکھا کرتے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ بھی (ہجرت سے) قبل تطوعاً رکھ لیا کرتے تھے (لیکن ہجرت کے بعد) جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو خود بھی (اہتمام سے) رکھا اور امت کو بھی (وجوباً ) حکم فرمایا۔ مگر جب رمضان المبارک نازل ہوا تو وہی فرض روزہ بن گیا اور عاشورہ کی فرضیت منسوخ ہوگئی (اب استحباب باقی ہے جس کا دل چاہے رکھے اور جس کا دل چاہے نہ رکھے) ۔

288

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ أَکَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَخُصُّ مِنَ الأَيَامِ شَيْئًا قَالَتْ کَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَأَيُّکُمْ يُطِيقُ مَا کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يُطِيقُ
علقمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا حضور اقدس ﷺ ایام کو عبادت کے لئے مخصوص فرمایا کرتے تھے، انہوں نے فرمایا کہ (نہیں) حضور اکرم ﷺ کے اعمال دائمی ہوتے تھے تم میں سے اس بات کی کون طاقت رکھتا ہے جس کی حضور اکرم ﷺ طاقت رکھتے تھے۔

289

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَعِنْدِي امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ فُلانَةُ لا تَنَامُ اللَّيْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم عَلَيْکُمْ مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّی تَمَلُّوا وَکَانَ أَحَبَّ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ ایک مرتبہ تشریف لائے تو میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ حضور اکرم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ فلانی عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتیں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ نوافل اس قدر اختیار کرنے چاہییں جن کا تحمل ہو سکے، حق تعالیٰ جل شانہ ثواب دینے سے نہیں گھبراتے، یہاں تک کہ تم عمل کرنے سے گھبرا جاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ کو وہی عمل زیادہ پسند تھا جس پر آدمی نباہ کرسکے۔

290

حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ أَيُّ الْعَمَلِ کَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَتَا مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ
ابوصالح (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ حضور اقدس ﷺ کے نزدیک کون سا عمل زیاد پسند تھا ؟ دونوں نے یہ جواب دیا کہ جس عمل پر مداومت کی جائے خواہ کتنا ہی کم ہو۔

291

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم لَيْلَةً فَاسْتَاکَ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي فَقُمْتُ مَعَهُ فَبَدَأَ فَاسْتَفْتَحَ الْبَقَرَةَ فَلا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ فَسَأَلَ وَلا يَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ فَتَعَوَّذَ ثُمَّ رَکَعَ فَمَکَثَ رَاکِعًا بِقَدْرِ قِيَامِهِ وَيَقُولُ فِي رُکُوعِهِ سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ رُکُوعِهِ وَيَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ ثُمَّ سُورَةً يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ في کل رکعة
عوف بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ حضور اقدس ﷺ کے نزدیک کون سا عمل زیاد پسند تھا ؟ دونوں نے یہ جواب دیا کہ جس عمل پر مداومت کی جائے خواہ کتنا ہی کم ہو۔ کہتے ہیں کہ میں ایک شب حضور اقدس ﷺ کے ساتھ تھا۔ حضور اکرم ﷺ نے مسواک فرمائی پھر وضو فرمایا پھر نماز کی نیت باندھ لی، میں نے بھی حضور اکرم ﷺ کا اقتداء کیا اور حضور اکرم ﷺ نے سورت بقرہ شروع فرمائی اور جب آیت رحمت پر گزرتے وہاں وقفہ فرما کر حق تعالیٰ جل شانہ سے رحمت کا سوال فرماتے اور ایسے ہی جب آیت عذاب پر گزرتے وہاں وقفہ فرما کر حق تعالیٰ شانہ سے اس عذاب سے پناہ مانگتے۔ پھر حضور اکرم ﷺ نے تقریباً اتنی ہی دیر رکوع فرمایا رکوع میں سبحان ذی الجبروت والملکوت والکبریاء والعظمہ یہ دعا پڑھتے رہے پاک ہے وہ ذات جو حکومت اور سلطنت والی نہایت بزرگی اور عظمت و بڑائی والی ہے۔ پھر رکوع ہی کی مقدار کے موافق سجدہ کیا اور اس میں بھی یہی دعا پڑھی (پھر دوسری رکعت میں) سورت آل عمران اور اسی طرح (ایک ایک رکعت میں) ایک ایک سورت پڑھتے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔