hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Shamail Tirmidhi

53. حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال کا ذکر

شمايل الترمذي

361

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم کَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الاثْنَيْنِ فَنَظَرْتُ إِلَی وَجْهِهِ کَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ فَکَادَ النَّاسُ أَنْ يَضْطَربُوا فَأَشَارَ إِلَی النَّاسِ أَنِ اثْبُتُوا وَأَبُو بَکْرٍ يَؤُمُّهُمْ وَأَلْقَی السِّجْفَ وَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم مِنْ آخِرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے جس وقت حضور اکرم ﷺ کا آخری دیدار نصیب ہوا وہ وقت تھا جب کہ حضور اکرم ﷺ نے مرض الوفات میں دو شنبہ کے روز صبح کی نماز کے وقت دولت کدہ کا پردہ اٹھایا کہ امتیوں کی نماز کا آخری معائنہ فرمالیں۔ لوگ اس وقت صدیق اکبر (رض) کی اقتداء میں صبح کی نماز ادا کر رہے تھے (صحابہ (رض) آپ ﷺ کو دیکھ کر فرطِ خوشی میں پیچھے ہٹنے لگے اس خیال سے کہ شاید آپ ﷺ تشریف لاتے ہوں اس لئے کہ اس سے پہلے بھی بیماری کے ایام میں حضرت ابوبکر (رض) نماز پڑھاتے رہے اور جس وقت حضور ﷺ کو افاقہ ہوتا تھا تشریف لا کر جماعت میں شرکت فرماتے تھے) حضور اکرم ﷺ نے اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور اسی دن وصال ہوگیا۔

362

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ مُسْنِدَةً النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم إِلَی صَدْرِي أَوْ قَالَتْ إِلَی حِجْرِي فَدَعَا بِطَسْتٍ لِيَبُولَ فِيهِ ثُمَّ بِالَ فَمَاتَ صلی الله عليه وسلم
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وصال کے وقت میں نے حضور عالی ﷺ کو اپنے سینہ پر سہارا دے رکھا تھا کہ آپ ﷺ نے پیشاب کے لئے طشت منگوایا اور پیشاب سے فراغت حاصل کی اور اس کے بعد پھر وصال ہوگیا۔

363

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُوسَی بْنِ سَرْجِسَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَهُوَ بِالْمَوْتِ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَائٌ وَهُوَ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَائِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَی مُنْکَرَاتِ أَوْ قَالَ عَلَی سَکَرَاتِ الْمَوْتِ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وصال کے وقت حضور اقدس ﷺ کے قریب ایک پیالہ میں پانی رکھا ہوا تھا کہ اس میں حضور اکرم ﷺ بار بار ہاتھ ڈالتے تھے اور چہرہ مبارک پر پھیرتے تھے (کہ یہ شدت حرارت اور گھبراہٹ کے وقت سکون کا سبب ہوتا ہے) اس وقت حضور اکرم ﷺ بارگاہ الٰہی میں یہ دعا فرما رہے تھے کہ یا اللہ موت کے شدت پر میری امداد فرما۔

364

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ قَالَ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلائِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لا أَغْبِطُ أَحَدًا بَهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کی شدت تکلیف کے بعد اب مجھے کسی شخص کے مرض الموت میں تکلیف نہ ہونے پر رشک نہیں ہوتا۔

365

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُلَيْکِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم اخْتَلَفُوا فِي دَفْنِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم شَيْئًا مَا نَسِيتُهُ قَالَ مَا قَبَضَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلا فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ ادْفِنُوهُ فِي مَوْضِعِ فِرَاشِهِ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ کے وصال کے وقت آپ ﷺ کے دفن میں صحابہ (رض) کا اختلاف ہوا ( کسی نے مسجد نبوی کو پسند کیا اور کسی نے آپ ﷺ کے صحابہ (رض) کے قرب کی وجہ سے بقیع کو کسی کا خیال جد اعلیٰ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے مدفن پر پہنچانے کا ہوا تو کسی کا وطن اصلی مکہ مکرمہ واپس لانے کا۔ غرض مختلف رائیں ہو رہی تھیں) کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ میں نے خود حضور ﷺ سے ایک بات سنی ہے جو مجھے خوب یاد ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) کا وصال اسی جگہ ہوتا ہے جہاں ان کا پسندیدہ دفن ہو۔ اس لئے حضور اکرم ﷺ کو آپ کے وصال ہی کی جگہ دفن کرنا چاہئے۔

366

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وعياش العنبری وسوار بن عبد الله وغير واحد قالوا أخبرنا يحيي بن سعيد عن سفيان الثوری عن موسیٰ بن أبي عائشة عن عبيد الله عن ابن عباس وعائشة أن أبا بکر قبل النبي صلی الله عليه وسلم بعدما مات
حضرت ابن عباس (رض) اور حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد تشریف لائے اور آپ ﷺ کی پیشانی مبارک کو بوسہ دیا۔

367

حدثنا نصر بن علي الجهضمي حدثنا مرحوم بن عبد العزيز العطار عن يزيد بن بابنوس عن عائشة أن أبا بکر دخل علی النبي صلی الله عليه وسلم بعد وفاته فوضع فمه بين عينيه ووضع يديه علی ساعديه وقال وانبياه واصفياه واخليلاه
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر (رض) تشریف لائے آپ ﷺ کی پیشانی مبارک پر بوسہ دیا اور آپ ﷺ کے دونوں بازؤں پر ہاتھ رکھ کر یہ فرمایا ہائے نبی ہائے صفی اور ہائے خلیل۔

368

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ الصَّوَّافُ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ أَضَائَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ فَلَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ وَمَا نَفَضْنَا أَيْدِيَنَا مِنَ التُّرَابِ وَإِنَا لَفِي دَفْنِهِ صلی الله عليه وسلم حَتَّی أَنْکَرْنَا قُلُوبَنَا
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جس روز حضور اقدس ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تھے مدینہ کی ہر چیز منور اور روشن بن گئی تھی ( اور جب انوار کی کثرت ہوتی ہے تو اس قسم کی روشنی محسوس بھی ہوجاتی ہے۔ رمضان المبارک کی اندھیری راتوں میں بسا اوقات انوار کی کثرت سے روشنی ہوجاتی ہے اور جس دن حضور اکرم ﷺ کا وصال ہوا تو مدینہ کی ہر چیز تاریک بن گئی تھی ہم لوگ حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد مٹی سے ہاتھ بھی نہ جھاڑنے پائے تھے کہ ہم نے اپنے قلوب میں تغیر پایا تھا۔

369

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَوْمَ الاثْنَيْنِ
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا وصال دو شنبہ کے روز ہوا۔

370

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَوْمَ الاثْنَيْنِ فَمَکَثَ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَيْلَةَ الثُّلاثَائِ وَدُفِنَ مِنَ اللَّيْلِ وَقَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ غَيْرُهُ يُسْمَعُ صَوْتُ الْمَسَاحِي مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
امام باقر (رح) سے منقول ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا وصال دو شنبہ کے روز ہوا۔ یہ روز اور سہ شنبہ کا روز انتظام میں گزرا اور منگل بدھ کی درمیانی شب میں حضور اکرم ﷺ کو قبر شریف میں اتارا گیا۔ سفیان (رض) جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ امام باقر (رح) کی حدیث میں وہی ہے جو گزرا لیکن اور روایت میں یہ بھی ہے کہ اخیر حصہ شب میں پھاؤڑوں کی آواز آتی تھی۔

371

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَدُفِنَ يَوْمَ الثُّلاثَائِقَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
حضرت ابوسلمہ (رض) کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کا وصال دو شنبہ کے روز ہوا اور سہ شنبہ کو دفن کئے گئے۔

372

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدَ عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ أُغْمِيَ عَلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ حَضَرَتِ الصَّلاةُ فَقَالُوا نَعَمْ فَقَالَ مُرُوا بِلالا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ للنَّاسِ أَوْ قَالَ بِالنَّاسِ قَالَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ حَضَرَتِ الصَّلاةُ فَقَالُوا نَعَمْ فَقَالَ مُرُوا بِلالا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبِي رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ ذَلِکَ الْمَقَامَ بَکَی فَلا يَسْتَطِيعُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَهُ قَالَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ مُرُوا بِلالا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ أَوْ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ قَالَ فَأُمِرَ بِلالٌ فَأَذَّنَ وَأُمِرَ أَبُو بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَجَدَ خِفَّةً فَقَالَ انْظُرُوا لِي مَنْ أَتَّکِئِ عَلَيْهِ فَجَائَتْ بَرِيرَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَاتَّکَأَ عَلَيْهِمَا فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِينْکُصَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَثْبُتَ مَکَانَهُ حَتَّی قَضَی أَبُو بَکْرٍ صَلاتَهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قُبِضَ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لا أَسْمَعُ أَحَدًا يَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قُبِضَ إِلا ضَرَبْتُهُ بِسَيْفِي هَذَا قَالَ وَکَانَ النَّاسُ أُمِّيِّينَ لَمْ يَکُنْ فِيهِمْ نَبِيٌّ قَبْلَهُ فَأَمْسَکَ النَّاسُ فَقَالُوا يَا سَالِمُ انْطَلِقْ إِلَی صَاحِبِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَادْعُهُ فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأَتَيْتُهُ أَبْکِي دَهِشًا فَلَمَّا رَآنِي قَالَ أَقُبِضَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم قُلْتُ إِنَّ عُمَرَ يَقُولُ لا أَسْمَعُ أَحَدًا يَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قُبِضَ إِلا ضَرَبْتُهُ بِسَيْفِي هَذَا فَقَالَ لِي انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَجَائَ هُوَ وَالنَّاسُ قَدْ دَخَلُوا عَلَی رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْرِجُوا لِي فَأَفْرَجُوا لَهُ فَجَائَ حَتَّی أَکَبَّ عَلَيْهِ وَمَسَّهُ فَقَالَ إِنَّکَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ثُمَّ قَالُوا يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَقُبِضَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ فَعَلِمُوا أَنْ قَدْ صَدَقَ قَالُوا يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَيُصَلَّی عَلَی رَسُولِ اللهِ قَالَ نَعَمْ قَالُوا وَکَيْفَ قَالَ يَدْخُلُ قَوْمٌ فَيُکَبِّرُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَدْعُونَ ثُمَّ يَخْرُجُونَ ثُمَّ يَدْخُلُ قَوْمٌ فَيُکَبِّرُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَدْعُونَ ثُمَّ يَخْرُجُونَ حَتَّی يَدْخُلَ النَّاسُ قَالُوا يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَيُدْفَنُ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ قَالُوا أَينَ قَالَ فِي الْمکَانِ الَّذِي قَبَضَ اللَّهُ فِيهِ رُوحَهُ فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَقْبِضْ رُوحَهُ إِلا فِي مَکَانٍ طَيِّبٍ فَعَلِمُوا أَنْ قَدْ صَدَقَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَغْسِلَهُ بَنُو أَبِيهِ وَاجْتَمَعَ الْمُهَاجِرُونَ يَتَشَاوَرُونَ فَقَالُوا انْطَلِقْ بِنَا إِلَی إِخْوانِنَا مِنَ الأَنْصَارِ نُدْخِلُهُمْ مَعَنَا فِي هَذَا الأَمْرِ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْکُمْ أَمِيرٌ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَنْ لَهُ مِثْلُ هَذِهِ الثَّلاثِ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا مَنْ هُمَا قَالَ ثُمَّ بَسَطَ يَدَهُ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ بَيْعَةً حَسَنَةً جَمِيلَةً
سالم بن عبید (رض) کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کو مرض الوفات میں بار بار غشی ہوتی تھی اور جب افاقہ ہوتا تو زبان سے یہ نکلتا کہ نماز کا وقت ہوگیا یا نہیں اور نماز کا وقت ہوجانے کا حال معلوم ہونے پر چونکہ مسجد تک تشریف لے جانے کی طاقت نہ تھی اس لئے ارشاد عالی ہوتا کہ بلال (رض) سے کہو کہ نماز کی تیاری کریں اور صدیق اکبر (رض) نماز پڑھائیں۔ متعدد مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ (لیکن ابوبکر صدیق (رض) طبعی طور پر نرم دل پیدا ہوئے تھے رقت اکثر طاری ہوجاتی تھی اور پھر حضور اکرم ﷺ کے ساتھ کا تعلق ان کی بیٹی حضرت عائشہ (رض) بھی جانتی تھیں کہ میرے باپ سے آپ ﷺ کی خالی جگہ نہ دیکھی جائے گی اس لئے) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے درخواست کی کہ میرا باپ ابوبکر رقیق القلب ہے جب حضور اکرم صلی اللہ کی جگہ پر کھڑے ہو کر نماز پڑھائیں گے تو رونے لگیں گے اور نماز پڑھانے کی طاقت نہیں رکھیں گے اس لئے کسی اور کو فرما دیجئے کہ نماز پڑھائیں اسی طرح حضرت عائشہ (رض) کے متعدد مرتبہ سوال و جواب پر حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم یوسف (علیہ السلام) کے قصہ والی عورتیں بننا چاہتی ہو۔ ابوبکر (رض) سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔

373

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الزُّبَيْرِ شَيْخٌ بَاهِلِيٌّ قَدِيمٌ بَصْرِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم مِنْ کُرَبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ قَالَتْ فَاطِمَةُ وَاکَرْبَاهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم لا کَرْبَ عَلَی أَبِيکِ بَعْدَ الْيَوْمِ إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيکِ مَا لَيْسَ بِتَارِکٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ جب مرض الوفات کی سخت تکلیف برداشت فرما رہے تھے تو حضرت فاطمہ (رض) نے عرض کیا کہ ہائے ابا کی تکلیف ! حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آج کے بعد تیرے باپ پر کچھ تکلیف نہیں رہے گی۔ بیشک آج تیرے باپ پر وہ اٹل چیز اتری ہے یعنی موت جو قیامت تک کبھی کسی سے ٹلنے والی نہیں۔

374

حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَی الْبَصْرِيُّ وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ قَالا حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ جَدِّي أَبَا أُمِّي سِمَاکَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم يَقُولُ مَنْ کَانَ لَهُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِي أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَعَالَی بِهِمَا الْجَنَّةَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ کَانَ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ قَالَ وَمَنْ کَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ قَالَتْ فَمَنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ قَالَ فَأَنَا فَرَطٌ لأُمَّتِي لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کے دو بچے ذخیرہ آخرت بن جائیں تو حق تعالیٰ شانہ ان کی بدولت اس کو ضرور جنت میں داخل فرمائیں گے۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ جس کا ایک ہی بچہ ذخیرہ بنا ہو اس کا کیا حکم ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس کا ایک ہی بچہ چل دیا وہ بھی بخش دیا جائے گا۔ حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا کہ جس کا ایک بچہ بھی نہ مرا ہو تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان کے لئے میں ذخیرہ آخرت بنوں گا اس لئے کہ میری وفات کا رنج آل واولاد سب سے زیادہ ہوگا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔