hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Malik

17. کتاب الجنائز

موطأ مالك

464

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسِّلَ فِي قَمِيصٍ
امام محمد باقر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غسل دیئے گئے ایک قمیص میں۔

465

عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتْ ابْنَتُهُ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ تَعْنِي بِحِقْوِهِ إِزَارَهُ
ام عطیہ انصاریہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے انتقال کیا تو آئے ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ اور کہا کہ غسل دو ان کو تین بار یا پانچ بار پانی اور بیری کے پتوں سے اور اخیر میں کافور بھی شامل کرو اور جب تم غسل سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع دو کہا ام عطیہ نے جب غسل سے ہم فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کو خبر دی آپ ﷺ نے اپنا تہہ بند دیا اور کہا کہ یہ ان کے بدن پر لپیٹ دو ۔

466

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ عُمَيْسٍ غَسَّلَتْ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ حِينَ تُوُفِّيَ ثُمَّ خَرَجَتْ فَسَأَلَتْ مَنْ حَضَرَهَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنِّي صَائِمَةٌ وَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ شَدِيدُ الْبَرْدِ فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ غُسْلٍ فَقَالُوا لَا
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ اسما بنت عمیس نے اپنے شوہر ابوبکر صدیق کو غسل دیا جب ان کی وفات ہوئی پھر نکل کر مہاجرین سے پوچھا کہ میں روزے سے ہوں اور سردی بہت ہے کیا مجھ پر بھی غسل لازم ہے بولے نہیں۔

467

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ حَدَّثَنِي يَحْيَی بن سعيد أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کفن دیئے گئے تین سفید کپڑوں میں جو سحول کے بنے ہوئے تھے نہ ان میں قمیص تھی نہ عمامہ۔ یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کفن دیئے گئے تین سفید کپڑوں میں جو سحول کے بنے ہوئے تھے۔

468

يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ قَالَ لِعَائِشَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ فِي كَمْ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ خُذُوا هَذَا الثَّوْبَ لِثَوْبٍ عَلَيْهِ قَدْ أَصَابَهُ مِشْقٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ فَاغْسِلُوهُ ثُمَّ كَفِّنُونِي فِيهِ مَعَ ثَوْبَيْنِ آخَرَيْنِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَمَا هَذَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الْحَيُّ أَحْوَجُ إِلَى الْجَدِيدِ مِنْ الْمَيِّتِ وَإِنَّمَا هَذَا لِلْمُهْلَةِ
یحییٰ بن سعید نے کہا مجھے پہنچا کہ ابوبکر صدیق نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کہا اپنی بیماری میں رسول اللہ ﷺ کتنے کپڑوں میں کفن دیئے گئے تھے حضرت عائشہ نے کہا سفید تین کپڑوں میں سحول کے، تب ابوبکر نے کہا کہ یہ کپڑا جو میں پہنے ہوں اس میں گیرو یا زعفران لگا ہوا ہے اس کو دھو کر اور دو کپڑے لے کر مجھے کفن دے دینا حضرت عائشہ بولیں یہ کیا بات ہے ابوبکر بولے کہ مردے سے زیادہ زندے کو کپڑے کی حاجت ہے کفن تو پیپ اور خون کے لئے ہے۔

469

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ الْمَيِّتُ يُقَمَّصُ وَيُؤَزَّرُ وَيُلَفُّ فِي الثَّوْبِ الثَّالِثِ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ کُفِّنَ فِيهِ
عمر وبن عاص سے روایت ہے کہ مردہ قمیص پہنایا جائے اور تہ بند پہنایا جائے پھر تیسرے کپڑے میں لپیٹ دیا جائے اگر ایک ہی کپڑا ہو تو اس میں کفن دیا جائے۔

470

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ کَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ وَالْخُلَفَائُ هَلُمَّ جَرًّا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر اور عمر بن خطاب اور تمام خلفاء جنازے کے آگے چلتے تھے اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا کرتے تھے۔

471

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقْدُمُ النَّاسَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ فِي جَنَازَةِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ
ربیعہ بن عبداللہ بن الہدیر سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا حضرت عمر کو آگے چلتے تھے زینب بن جحش کے جنازے میں۔

472

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَبِي قَطُّ فِي جَنَازَةٍ إِلَّا أَمَامَهَا قَالَ ثُمَّ يَأْتِي الْبَقِيعَ فَيَجْلِسُ حَتَّی يَمُرُّوا عَلَيْهِ
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ عروہ کو ہمیشہ جنازہ کے آگے چلتے دیکھا یہاں تک کہ وہ بقیع میں آجاتے اور بیٹھے رہتے یہاں تک کہ جنازہ آ کر گزر جاتا۔

473

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ الْمَشْيُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ مِنْ خَطَإِ السُّنَّةِ
ابن شہاب نے کہا جنازہ کے پیچھے چلنا خطا ہے یعنی خلاف سنت ہے۔

474

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ لِأَهْلِهَا أَجْمِرُوا ثِيَابِي إِذَا مِتُّ ثُمَّ حَنِّطُونِي وَلَا تَذُرُّوا عَلَی کَفَنِي حِنَاطًا وَلَا تَتْبَعُونِي بِنَارٍ
اسما بن ابی ابکر نے کہا اپنے گھر والوں سے میں جب مرجاؤں تو میرے کپڑوں کو خوشبو سے بسانا پھر میرے بدن پر خوشبو لگانا لیکن میرے کفن پر نہ چھڑکنا اور میرے جنازہ کے ساتھ آگ نہ رکھنا۔

475

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ نَهَی أَنْ يُتْبَعَ بَعْدَ مَوْتِهِ بِنَارٍ قَالَ يَحْيَی سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَکْرَهُ ذَلِکَ
ابوہریرہ نے منع کیا کہ ان کے جنازے کے ساتھ آگ رکھی جائے۔

476

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَی النَّجَاشِيَّ لِلنَّاسِ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَی الْمُصَلَّی فَصَفَّ بِهِمْ وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِيرَاتٍ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ جس دن نجاشی کا انتقال ہوا اسی روز آپ نے لوگوں کو خبر دی اس کی موت کی اور نکلے مصلے کی طرف اور صف کھڑی کر کے نماز پڑھی جنازے کی اور تکیبریں کہیں چار۔

477

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مِسْکِينَةً مَرِضَتْ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرَضِهَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَسَاکِينَ وَيَسْأَلُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي بِهَا فَخُرِجَ بِجَنَازَتِهَا لَيْلًا فَکَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِالَّذِي کَانَ مِنْ شَأْنِهَا فَقَالَ أَلَمْ آمُرْکُمْ أَنْ تُؤْذِنُونِي بِهَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَرِهْنَا أَنْ نُخْرِجَکَ لَيْلًا وَنُوقِظَکَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَفَّ بِالنَّاسِ عَلَی قَبْرِهَا وَکَبَّرَ أَرْبَعَ تَکْبِيرَاتٍ
ابوامامہ سے روایت ہے کہ ایک عورت مسکین بیمار ہوئی رسول اللہ ﷺ کے سامنے اور آپ ﷺ کو اس کی خبر ہوئی اور آپ ﷺ کا قاعدہ یہ تھا کہ بیمار پرسی کرتے تھے مسکینوں کی اور ان کا حال پوچھتے تھے سو فرمایا آپ ﷺ نے جب مرجائے یہ عورت تو مجھے خبر کرنا سو رات کو اس کا جنازہ نکلا اور صحابہ نے ناپسند کیا کہ جگائیں رسول اللہ ﷺ کو جب صبح ہوئی تو اس کی کیفیت معلوم ہوئی فرمایا آپ ﷺ نے میں نے تو تم سے کہہ دیا تھا کہ مجھے خبر کردینا صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم کو آپ ﷺ کا جگانا اور رات کو باہر نکالنا نا گوار ہوا سو نکلے رسول اللہ ﷺ اور صف باندھی اس کی قبر پر اور چار تکبیریں کہیں

478

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ الرَّجُلِ يُدْرِکُ بَعْضَ التَّکْبِيرِ عَلَی الْجَنَازَةِ وَيَفُوتُهُ بَعْضُهُ فَقَالَ يَقْضِي مَا فَاتَهُ مِنْ ذَلِکَ
امام مالک نے پوچھا ابن شہاب سے کہ جس شخص کو بعض تکبیریں جنازہ کی ملیں اور بعض نہ ملیں وہ کیا کرے کہا جس قدر نہ ملیں ان کی قضا کرلے۔

479

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ کَيْفَ تُصَلِّي عَلَی الْجَنَازَةِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا لَعَمْرُ اللَّهِ أُخْبِرُکَ أَتَّبِعُهَا مِنْ أَهْلِهَا فَإِذَا وُضِعَتْ کَبَّرْتُ وَحَمِدْتُ اللَّهَ وَصَلَّيْتُ عَلَی نَبِيِّهِ ثُمَّ أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ کَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِي إِحْسَانِهِ وَإِنْ کَانَ مُسِيئًا فَتَجَاوَزْ عَنْ سَيِّئَاتِهِ اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُ
ابو سعید مقبری نے پوچھا ابوہریرہ (رض) کس طرح تم نماز پڑھتے ہو جنازہ کی کہا ابوہریرہ (رض) نے قسم ہے اللہ جل جلالہ کی بقا کی میں تمہیں خبر دوں گا میں جنازہ کے ساتھ ہوتا ہوں اس کے گھر سے پھر جب رکھا جاتا ہے تو میں تکبیر کہہ کر اللہ کی تعریف کرتا ہوں اور پیغمبر پر اس کے درود بھیجتا ہوں پھر کہتا ہوں یا اللہ تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا اور تیری لونڈی کا بیٹا اس بات کی گواہی دیتا تھا کہ کوئی معبود سچا تیرے سوا نہیں ہے اور بیشک حضرت محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے پیغمبر ہیں اور تو اس کا حال خوب جانتا ہے اے پروردگار اگر وہ نیک ہو تو زیادہ کر اجر اس کا اور جو گناہگار ہو تو درگزر کر اس کے گناہوں سے اے پروردگار مت محروم کر ہم کو اس کے ثواب سے اور مت فتنہ میں ڈال ہم کو بعد اس کے۔

480

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ صَلَّيْتُ وَرَائَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَی صَبِيٍّ لَمْ يَعْمَلْ خَطِيئَةً قَطُّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
سعید بن مسیب کہتے تھے نماز پڑھی میں نے ابوہریرہ (رض) کے پیچھے ایک لڑکے پر جو بےگناہ تھا تو سنا میں نے ان سے کہتے تھے اے اللہ بچا اس کو قبر کے عذاب سے۔

481

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لَا يَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ عَلَی الْجَنَازَةِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر قرآن نہیں پڑھتے تھے جنازہ کی نماز میں۔

482

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُوُفِّيَتْ وَطَارِقٌ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَأُتِيَ بِجَنَازَتِهَا بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَوُضِعَتْ بِالْبَقِيعِ قَالَ وَکَانَ طَارِقٌ يُغَلِّسُ بِالصُّبْحِ قَالَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لِأَهْلِهَا إِمَّا أَنْ تُصَلُّوا عَلَی جَنَازَتِکُمْ الْآنَ وَإِمَّا أَنْ تَتْرُکُوهَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
محمد بن ابی حرملہ سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ مرگئیں اور اس زمانے میں طارق حاکم تھے مدینہ کے تو لایا گیا جنازہ ان کا بعد نماز صبح کے اور رکھا گیا بقیع میں اور طارق نماز پڑھا کرتے تھے صبح کی اندھیرے میں ابی حرمہ نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر سے سنا وہ کہتے تھے زینب کے لوگوں سے یا تو تم جنازہ کی نماز اب پڑھ لو یا رہنے دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے۔

483

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ يُصَلَّی عَلَی الْجَنَازَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ إِذَا صُلِّيَتَا لِوَقْتِهِمَا
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے کہا نماز جنازہ کی پڑھی جائے بعد عصر کے اور بعد صبح کے جب یہ دونوں نمازیں اپنے وقت میں پڑھی جائیں۔

484

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَمَرَتْ أَنْ يُمَرَّ عَلَيْهَا بِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ حِينَ مَاتَ لِتَدْعُوَ لَهُ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ مَا أَسْرَعَ النَّاسَ مَا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَائَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ
حضرت ام المومنین عائشہ نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص کا جنازہ مسجد میں سے ہو کر ان کے حجرہ پر سے جائے تاکہ میں دعا کروں ان کے لئے سو لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تب کہا آپ ﷺ نے کیا جلدی لوگ بھول گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے سہیل بن بیضا پر نماز نہیں پڑھی مگر مسجد میں۔

485

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ صُلِّيَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي الْمَسْجِدِ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا هُرَيْرَةَ کَانُوا يُصَلُّونَ عَلَی الْجَنَائِزِ بِالْمَدِينَةِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ فَيَجْعَلُونَ الرِّجَالَ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ وَالنِّسَائَ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ
عبداللہ بن عمر نے کہا کہ حضرت عمر پر نماز پڑھی گئی مسجد میں امام مالک کو پہنچا کہ عثمان بن عفان اور عبداللہ بن عمر نماز پڑھتے تھے عورتوں اور مردوں پر ایک ہی وقت میں تو مردوں کو امام کے نزدیک رکھتے تھے اور عورتوں کو قبلہ کے نزدیک

486

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا صَلَّی عَلَی الْجَنَائِزِ يُسَلِّمُ حَتَّی يُسْمِعَ مَنْ يَلِيهِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب نماز پڑھ لیتے تھے جنازہ کی سلام پھیرتے تھے یہاں تک کہ ان کے نزدیک جو لوگ ہوتے تھے وہ سن لیتے تھے۔

487

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ لَا يُصَلِّي الرَّجُلُ عَلَی الْجَنَازَةِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ الْاثْنَيْنِ وَدُفِنَ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ وَصَلَّی النَّاسُ عَلَيْهِ أَفْذَاذًا لَا يَؤُمُّهُمْ أَحَدٌ فَقَالَ نَاسٌ يُدْفَنُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَقَالَ آخَرُونَ يُدْفَنُ بِالْبَقِيعِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا دُفِنَ نَبِيٌّ قَطُّ إِلَّا فِي مَکَانِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَحُفِرَ لَهُ فِيهِ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ غُسْلِهِ أَرَادُوا نَزْعَ قَمِيصِهِ فَسَمِعُوا صَوْتًا يَقُولُ لَا تَنْزِعُوا الْقَمِيصَ فَلَمْ يُنْزَعْ الْقَمِيصُ وَغُسِّلَ وَهُوَ عَلَيْهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جنازہ کی نماز بغیر وضو کے کوئی نہ پڑھے۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ نے وفات کی دو شبنہ کے روز اور دفن کئے گئے منگل کے روز اور نماز پڑھی آپ ﷺ پر لوگوں نے اکیلے اکیلے کوئی ان کا امام نہ تھا پھر کہا بعض لوگوں نے دفن کئے جائیں آپ ﷺ منبر کے پاس اور بعض نے کہا بقیع میں تو آئے حضرت ابوبکر اور کہا سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے نہیں دفن کیا گیا کوئی نبی مگر اس مقام میں جہاں اس کی وفات ہوئی پھر کھودی گئی قبر اسی مقام میں جہاں آپ ﷺ کی وفات کی تھی جب غسل کا وقت آیا تو لوگوں نے آپ ﷺ کا کرتہ اتارنا چاہا سو ایک آواز سنی مت اتارو کرتے کو پس نہ اتارا گیا کرتہ آپ ﷺ کا اور غسل دیئے گئے کرتہ پہنے ہوئے۔

488

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ کَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَلْحَدُ وَالْآخَرُ لَا يَلْحَدُ فَقَالُوا أَيُّهُمَا جَائَ أَوَّلُ عَمِلَ عَمَلَهُ فَجَائَ الَّذِي يَلْحَدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ مَا صَدَّقْتُ بِمَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَمِعْتُ وَقْعَ الْکَرَازِينِ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ دو آدمی قبر کھود نے والے تھے ایک ان میں سے بغلی بناتا تھا اور دوسرا نہیں بناتا تھا لوگوں نے کہا جو پہلے آئے گا وہی اپنا کام شروع کرے گا تو پہلے وہی آیا جو بغلی بناتا تھا پس قبر آپ ﷺ کی بغلی بنائی۔ امام مالک کو پہنچا کہ بی بی ام سلمہ کہتی تھیں مجھے رسول اللہ ﷺ کی وفات کا یقین نہیں یہاں تک کہ میں نے کدال مارنے کی آواز سنی۔

489

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رَأَيْتُ ثَلَاثَةَ أَقْمَارٍ سَقَطْنَ فِي حُجْرَتِي فَقَصَصْتُ رُؤْيَايَ عَلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدُفِنَ فِي بَيْتِهَا قَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ هَذَا أَحَدُ أَقْمَارِکِ وَهُوَ خَيْرُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِمَّنْ يَثِقُ بِهِ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ تُوُفِّيَا بِالْعَقِيقِ وَحُمِلَا إِلَى الْمَدِينَةِ وَدُفِنَا بِهَا
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند گرپڑے سو میں نے اس خواب کو ابوبکر صدیق سے بیان کیا جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت عائشہ کے حجرہ میں دفن ہوچکے تھے ابوبکر نے کہا کہ ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ ﷺ تھے اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں۔ کئی ایک معتبر لوگوں سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص اور سعید بن زید کی وفات ہوئی عقیق میں (ایک جگہ ہے مدینہ کے قریب) اور ان کا جنازہ اٹھا کر مدینہ میں لایا گیا اور وہاں دفن ہوئے

490

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنْ أُدْفَنَ بِالْبَقِيعِ لَأَنْ أُدْفَنَ بِغَيْرِهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُدْفَنَ بِهِ إِنَّمَا هُوَ أَحَدُ رَجُلَيْنِ إِمَّا ظَالِمٌ فَلَا أُحِبُّ أَنْ أُدْفَنَ مَعَهُ وَإِمَّا صَالِحٌ فَلَا أُحِبُّ أَنْ تُنْبَشَ لِي عِظَامُهُ
عروہ بن زبیر نے کہا مجھے بقیع میں دفن ہونا پسند نہیں ہے اگر میں کہیں اور دفن ہوں تو اچھا ہے اس لئے کہ بقیع میں جہاں پر میں دفن ہوں گا وہاں پر کوئی گناہگار شخص دفن ہوچکا ہے تو اس کے ساتھ مجھے دفن ہونا منظور نہیں ہے اور یا کوئی نیک شخص دفن ہوچکا ہے تو میں نہیں چاہتا کہ میرے لئے اس کی ہڈیاں کھودی جائیں۔

491

عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ کَانَ يَتَوَسَّدُ الْقُبُورَ وَيَضْطَجِعُ عَلَيْهَا قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا نُهِيَ عَنْ الْقُعُودِ عَلَی الْقُبُورِ فِيمَا نُرَی لِلْمَذَاهِبِ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَانَ يَتَوَسَّدُ الْقُبُورَ وَيَضْطَجِعُ عَلَيْهَا قَالَ مَالِك وَإِنَّمَا نُهِيَ عَنْ الْقُعُودِ عَلَى الْقُبُورِ فِيمَا نُرَى لِلْمَذَاهِبِ
حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوجاتے تھے جنازوں میں پھر بیٹھنے لگے بعد اس کے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت علی تکیہ لگاتے تھے قبروں پر اور لیٹ جاتے تھے ان پر۔

492

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يَقُولُ کُنَّا نَشْهَدُ الْجَنَائِزَ فَمَا يَجْلِسُ آخِرُ النَّاسِ حَتَّی يُؤْذَنُوا
ابو امامہ کہتے تھے ہم جنازوں میں جاتے تھے تو اخیر کا شخص بھی بدوں اذن کے نہ بیٹھتا تھا۔

493

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيکٍ عَنْ عَتِيکِ بْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ أَبُو أُمِّهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيکٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ عَلَيْهِ فَصَاحَ بِهِ فَلَمْ يُجِبْهُ فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ غُلِبْنَا عَلَيْکَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَکَيْنَ فَجَعَلَ جَابِرٌ يُسَکِّتُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْکِيَنَّ بَاکِيَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوُجُوبُ قَالَ إِذَا مَاتَ فَقَالَتْ ابْنَتُهُ وَاللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ شَهِيدًا فَإِنَّکَ کُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَی قَدْرِ نِيَّتِهِ وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ قَالُوا الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّهَدَائُ سَبْعَةٌ سِوَی الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْحَرِقُ شَهِيدٌ وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ
جابر بن عتیک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ثابت کی عیادت کو آئے تو دیکھا ان کو بیماری کی شدت میں سو پکارا آپ ﷺ نے ان کو انہوں نے جواب نہ دیا پس آپ ﷺ نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا اور فرمایا ہم مغلوب ہوئے تمہارے پر اے ابوالربیع ! پس رونا شروع کیا عورتوں نے چلا کر اور جابر بن عتیک ان کو چپ کرانے لگے سو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سبھی عورتوں کو رونے دو جب آن پڑے تو اس وقت کوئی نہ روئے۔ رونے والی صحابیہ نے پوچھا کیا مطلب ہے آن پڑنے کا فرمایا جب مرجائے۔ اتنے میں عبداللہ بن ثابت کی بیٹی نے کہا مجھے امید تھی کہ تم شہید ہو گے کیونکہ تم سامان جہاد کا تیار کرچکے تھے تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اللہ جل جلالہ اجر دے گا مواقف اس کی نیت کے۔ تم کس چیز کو شہادت سمجھتی ہو بولی اللہ جل جلالہ کی راہ میں مارے جانے کو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سوا اس کے سات شہید ہیں ایک وہ جو طاعون سے مرجائے دوسرے وہ جو ڈوب کر مرجائے تیسرے وہ جو ذات الجنب سے مرجائے چوتھے جو پیٹ کی عارضہ سے مرجائے پانچویں وہ جو آگ سے جل کر مرجائے چھٹے وہ جو دب کر مرجائے سا تو اں وہ عورت جو زچگی میں مرجائے۔

494

عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيَّةٍ يَبْکِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّکُمْ لَتَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
عمرہ بن عبدالر حمن سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا حضرت عائشہ (رض) جب ان کے سامنے بیان کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر کہتے ہیں مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے سے اللہ بخشے ابا عبدالرحمن کو انہوں نے جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے یا چوک گئے اصل اتنی ہے کہ رسول اللہ ﷺ گزرے ایک یہودن پر جو مرگئی تھی اور لوگ اس پر رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اس پر عذاب قبر میں ہو رہا ہے۔

495

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کے تین بچے مرجائیں پھر وہ جہنم میں جائے یہ ممکن نہیں مگر قسم پورا کرنے کو۔

496

عَنْ أَبِي النَّضْرِ السَّلَمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَيَحْتَسِبُهُمْ إِلَّا کَانُوا لَهُ جُنَّةً مِنْ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ اثْنَانِ قَالَ أَوْ اثْنَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصَابُ فِي وَلَدِهِ وَحَامَّتِهِ حَتَّی يَلْقَی اللَّهَ وَلَيْسَتْ لَهُ خَطِيئَةٌ
ابو النصر سلمی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے تین لڑکے مرجائیں اور وہ صبر کرے تو قیامت کے روز وہ لڑکے بچائیں گے اس کو جہنم سے ایک عورت نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اگر دو مرجائیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ بھی۔ ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ مسلمان کو مصیبت پہنچتی ہے اس کی اولاد اور عزیزوں میں یہاں تک کہ ملتا ہے اپنے پروردگار سے اور کوئی گناہ اس کا نہیں ہوتا۔

497

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيُعَزِّ الْمُسْلِمِينَ فِي مَصَائِبِهِمْ الْمُصِيبَةُ بِي
عبدالرحمن بن قاسم سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کی تمام مصیتبیں ہلکی ہوجاتی ہیں میری مصیبت کو یاد کرکے۔

498

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ فَقَالَ کَمَا أَمَرَ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَعْقِبْنِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فَعَلَ اللَّهُ ذَلِکَ بِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ ذَلِکَ ثُمَّ قُلْتُ وَمَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَأَعْقَبَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا
حضرت بی بی ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے پھر وہ جیسا اس کو اللہ نے حکم کیا ہے انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ کر کہے اے پروردگار مجھ کو اس مصیبت میں اجر دے اور اس سے بہتر نیک بدلہ مجھے عنایت فرما تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کے ساتھ ایسا ہی کرے گا ام سلمہ کہتی ہیں جب میرے خاوند نے وفات پائی تو میں نے یہی دعا مانگی پھر میں نے اپنے جی میں کہا ابوسلمہ سے کون بہتر ہوگا سو اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیا کہ رسول اللہ ﷺ سے ان کا نکاح کیا۔

499

عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ هَلَکَتْ امْرَأَةٌ لِي فَأَتَانِي مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِيُّ يُعَزِّينِي بِهَا فَقَالَ إِنَّهُ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ فَقِيهٌ عَالِمٌ عَابِدٌ مُجْتَهِدٌ وَکَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَکَانَ بِهَا مُعْجَبًا وَلَهَا مُحِبًّا فَمَاتَتْ فَوَجَدَ عَلَيْهَا وَجْدًا شَدِيدًا وَلَقِيَ عَلَيْهَا أَسَفًا حَتَّی خَلَا فِي بَيْتٍ وَغَلَّقَ عَلَی نَفْسِهِ وَاحْتَجَبَ مِنْ النَّاسِ فَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ أَحَدٌ وَإِنَّ امْرَأَةً سَمِعَتْ بِهِ فَجَائَتْهُ فَقَالَتْ إِنَّ لِي إِلَيْهِ حَاجَةً أَسْتَفْتِيهِ فِيهَا لَيْسَ يُجْزِينِي فِيهَا إِلَّا مُشَافَهَتُهُ فَذَهَبَ النَّاسُ وَلَزِمَتْ بَابَهُ وَقَالَتْ مَا لِي مِنْهُ بُدٌّ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ إِنَّ هَاهُنَا امْرَأَةً أَرَادَتْ أَنْ تَسْتَفْتِيَکَ وَقَالَتْ إِنْ أَرَدْتُ إِلَّا مُشَافَهَتَهُ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ وَهِيَ لَا تُفَارِقُ الْبَابَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي جِئْتُکَ أَسْتَفْتِيکَ فِي أَمْرٍ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَتْ إِنِّي اسْتَعَرْتُ مِنْ جَارَةٍ لِي حَلْيًا فَکُنْتُ أَلْبَسُهُ وَأُعِيرُهُ زَمَانًا ثُمَّ إِنَّهُمْ أَرْسَلُوا إِلَيَّ فِيهِ أَفَأُؤَدِّيهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ فَقَالَتْ إِنَّهُ قَدْ مَکَثَ عِنْدِي زَمَانًا فَقَالَ ذَلِکِ أَحَقُّ لِرَدِّکِ إِيَّاهُ إِلَيْهِمْ حِينَ أَعَارُوکِيهِ زَمَانًا فَقَالَتْ أَيْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَفَتَأْسَفُ عَلَی مَا أَعَارَکَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ مِنْکَ وَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْکَ فَأَبْصَرَ مَا کَانَ فِيهِ وَنَفَعَهُ اللَّهُ بِقَوْلِهَا
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ میری زوجہ مرگئی سو آئے محمد بن کعب قرظی تعزیت دینے مجھ کو اور کہا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص فقیہ عالم عابد مجتہد تھا اور اس کی ایک بیوی تھی جس پر وہ نہایت فریفتہ تھا اور اس کو بہت چاہتا تھا اتفاق سے وہ عورت مرگئی تو اس شخص کو نہایت رنج ہوا اور بڑا افسوس ہوا اور وہ ایک گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہا اور لوگوں سے ملاقات چھوڑ دی تو اس کے پاس کوئی نہ جاتا تھا ایک عورت نے یہ قصہ سنا اور اس کے دروازے پر جا کر کہا کہ مجھ کو ایک مسئلہ پوچھنا ہے میں اسی سے پوچھوں گی بغیر اس سے ملے ہوئے یہ کام نہیں ہوسکتا تو اور جتنے لوگ آئے تھے وہ چلے گئے اور وہ عورت دروازے پر جمی رہی اور کہا کہ بغیر اس سے طے کئے کوئی علاج نہیں ہے سو ایک شخص نے اندر جا کر اس کو اطلاع دی اور بیان کیا کہ ایک عورت مسئلہ پوچھنے کو تم سے آئی ہے اور وہ کہتی ہے کہ میں تم سے ملنا چاہتی ہوں تو سب لوگ چلے گئے مگر وہ عورت دروازہ چھوڑ کر نہیں جاتی تب اس شخص نے کہا اچھا اس کو آنے دو پس آئی وہ عورت اس کے پاس اور کہا کہ میں ایک مسئلہ تجھ سے پوچھنے کو آئی ہوں وہ بولا کیا مسئلہ ہے اس عورت نے کہا میں نے اپنے ہمسایہ میں ایک عورت سے کچھ زیور مانگ کرلیا تھا تو میں نے ایک مدت تک اس کو پہنا اور لوگوں کو مانگنے پر بھی دیا اب اس عورت نے وہ زیور مانگ بھیجا ہے کیا میں اسے پھر واپس دے دوں اس شخص نے کہا ہاں قسم اللہ کی واپس دیدے عورت نے کہا کہ وہ زیور ایک مدت تک میرے پاس رہا ہے اس شخص نے کہا کہ اس سبب سے اور زیادہ تجھے واپس دینا ضروری ہے کیونکہ ایک زمانے تک تجھے اس نے مانگنے پر دیا عورت بولی اے فلانے اللہ تجھ پر رحم کرے تو کیوں افسوس کرتا ہے اس چیز پر جو اللہ جل جلالہ نے تجھے مستعار دی تھی پھر تجھ سے لے لی اللہ جل جلالہ زیادہ حقدار ہے تجھ سے جب اس شخص نے غور کیا تو عورت کی بات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو نفع دیا۔

500

عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخْتَفِيَ وَالْمُخْتَفِيَةَ يَعْنِي نَبَّاشَ الْقُبُورِ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ کَسْرُ عَظْمِ الْمُسْلِمِ مَيْتًا کَکَسْرِهِ وَهُوَ حَيٌّ
عمرہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ لعنت کی رسول اللہ ﷺ نے اس مرد پر جو کفن چرائے اور اس عورت پر جو کفن چرائے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی تھیں کہ میت مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسا ہے جیسا زندہ مسلمان کی ہڈی توڑنا۔

501

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی صَدْرِهَا وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمُوتُ حَتَّى يُخَيَّرَ قَالَتْ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى فَعَرَفْتُ أَنَّهُ ذَاهِبٌ
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے وفات سے پہلے جب آپ ﷺ تکیہ لگائے ہوئے تھے حضرت عائشہ کے سینے پر اور حضرت عائشہ کان لگائے ہوئے تھیں آپ ﷺ کی طرف فرماتے یا اللہ رحم کر مجھ پر اور ملادے مجھ کو بڑے درجے کے رفیقوں سے۔ حضرت بی بی عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کوئی پیغمبر نہیں مرتا ہے یہاں تک کہ اس کو اختیار دیا جاتا ہے کہا حضرت عائشہ نے میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے یا اللہ میں نے اختیار کیا بلند رفیقوں کو تب میں نے جانا کہ آپ ﷺ جانے والے ہیں دنیا سے

502

عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ يُقَالُ لَهُ هَذَا مَقْعَدُکَ حَتَّی يَبْعَثَکَ اللَّهُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو صبح اور شام اس کا مقام اس کو بتایا جاتا ہے اگر جنت والوں میں سے ہے تو جنت میں اور اگر دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ٹھکانا ہے تیرا جب تجھے اٹھائے گا اللہ جل جلالہ دن قیامت کے۔

503

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْکُلُهُ الْأَرْضُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَکَّبُ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام بدن کو آدمی کے زمین کھا جاتی ہے مگر ریڑھ کی ہڈی کو اسی سے پیدا ہوا اور اسی سے پیدا کیا جائے گا دن قیامت کے۔

504

عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَيْرٌ يَعْلَقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ حَتَّی يَرْجِعَهُ اللَّهُ إِلَی جَسَدِهِ يَوْمَ يَبْعَثُهُ
کعب بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی روح ایک پرندہ کی شکل بن کر جنت کے درخت سے لٹکتی رہتی ہے یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ پھر اس کو لوٹا دے گا اس کے بدن کی طرف جس دن اس کو اٹھائے گا۔

505

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَائَهُ وَإِذَا کَرِهَ لِقَائِي کَرِهْتُ لِقَائَهُ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ جل جلالہ نے جب میرا بندہ مجھ سے ملاقات چاہتا ہے تو میں بھی اس کی ملاقات چاہتا ہوں اور جب وہ مجھ سے نفرت کرتا ہے تو میں بھی اس سے نفرت کرتا ہوں۔

506

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ أَذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ الرَّجُلُ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ بِهِ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ مِنْ خَشْيَتِکَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ قَالَ فَغَفَرَ لَهُ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک شخص نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی جب وہ مرنے لگا تو اپنے لوگوں سے بولا کہ بعد مرنے کے مجھے جلانا اور میری راکھ کے دو حصے کر کے ایک حصہ خشکی میں ڈال دینا اور ایک حصہ دریا میں اس لئے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے پا لیا تو ایسا عذاب کرے گا کہ سارے جہاں میں ویسا عذاب کسی کو نہ کرے گا جب وہ مرگیا تو اس کے ساتھ لوگوں نے ایسا ہی کیا اللہ جل جلالہ نے خشکی کو حکم دیا کہ اس کی تمام راکھ اکٹھی کردی پھر دریا کو حکم کیا اس نے بھی اکٹھی کردی بعد اس کے اللہ جل جلالہ نے پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا وہ بولا تیرے خوف سے اے پروردگار اور تو خوب جانتا ہے پس بخش دیا اس کو اللہ جل جلالہ نے۔

507

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ کَمَا تُنَاتَجُ الْإِبِلُ مِنْ بَهِيمَةٍ جَمْعَائَ هَلْ تُحِسُّ فِيهَا مِنْ جَدْعَائَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الَّذِي يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ہر بچہ پیدا ہوتا ہے دین اسلام پر پھر ماں باپ اس کے اس کو یہودی بناتے ہیں یا نصرانی بناتے ہیں جیسے اونٹ پیدا ہوتا ہے صحیح سلامت جانور سے بھلا اس میں کوئی کنکٹا بھی ہوتا ہے صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ جو بچے چھوٹے پن میں مرجائیں ان کا کیا حال ہوگا فرمایا آپ ﷺ نے اللہ خوب جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں بڑے ہو کر۔

508

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَکَانَهُ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قیامت نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے شخص کی قبر کے سامنے سے نکل کر کہے گا کاش کہ میں اس کی جگہ قبر میں ہوتا۔

509

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَی رَحْمَةِ اللَّهِ وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ
ابوقتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر گزرا ایک جنازہ تو فرمایا آپ ﷺ نے مستریخ ہے یا مستراح منہ، صحابہ نے پوچھا مستریح کسے کہتے ہیں اور مستراح منہ، کسے کہتے ہیں فرمایا بندہ مومنی مستریح ہے یعنی جب مرجاتا ہے تو دنیا کی تکلیفوں اور اذیتوں سے نجات پا کر اللہ تعالیٰ کی رحمت میں راحت پاتا ہے اور بندہ مستراح منہ ہے جب وہ مرجاتا ہے تو لوگوں کو بستیوں کو اور درختوں کو اور جانوروں کو اس سے راحت ہوتی ہے۔

510

عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَمُرَّ بِجَنَازَتِهِ ذَهَبْتَ وَلَمْ تَلَبَّسْ مِنْهَا بِشَيْئٍ
ابو النصر نے کہا کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب گزرا ان پر جنازہ حضرت عثمان بن مظعون کا چلے گئے تم دنیا سے اور نہیں لیا اس میں سے کچھ۔

511

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَبِسَ ثِيَابَهُ ثُمَّ خَرَجَ قَالَتْ فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي بَرِيرَةَ تَتْبَعُهُ فَتَبِعَتْهُ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَوَقَفَ فِي أَدْنَاهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقِفَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَسَبَقَتْهُ بَرِيرَةُ فَأَخْبَرَتْنِي فَلَمْ أَذْکُرْ لَهُ شَيْئًا حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنِّي بُعِثْتُ إِلَی أَهْلِ الْبَقِيعِ لِأُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ ﷺ ایک رات کو اور کپڑے پہنے پھر چلے آپ ﷺ تو کہا میں نے اپنی لونڈی بریرہ سے کہ پیچھے پیچھے جائیے آپ ﷺ کے تو گئی وہ یہاں تک کہ آپ ﷺ بقیع پہنچے اور کھڑے ہوئے قریب اس کے جب اللہ کو منظور تھا آپ ﷺ کا کھڑا رہنا پھر لوٹے آپ ﷺ تو بریرہ آپ ﷺ سے اول میرے پاس پہنچ گئی اور میں نے کچھ ذکر آپ ﷺ سے نہیں کیا یہاں تک کہ صبح ہوئی پھر میں نے ذکر کیا اس کا حضرت سے تو فرمایا مجھے حکم ہوا تھا بقیع والوں کے پاس جانے کا تاکہ دعا کروں ان کے لئے۔

512

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَسْرِعُوا بِجَنَائِزِکُمْ فَإِنَّمَا هُوَ خَيْرٌ تُقَدِّمُونَهُ إِلَيْهِ أَوْ شَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِکُمْ
نافع سے روایت ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے کہا جلدی کرو جنازہ کو لئے ہوئے چلنے میں اس لئے کہ اگر وہ اچھا ہے تو جلدی اس کو بہتری کی طرف لے جاتے ہو اور اگر برا ہے تو جلدی اپنے کندھوں سے اتارتے ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔