hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Malik

9. کتاب صلوة الجماعة

موطأ مالك

261

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے نماز جماعت کی فضیلت رکھتی ہے اکیلی نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ۔

262

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِکُمْ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْئًا
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے نماز جماعت کی افضل ہے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس حصہ۔

263

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَی رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَائَ
ابوہریرہ (رض) روایت کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے قصد کیا کہ حکم کروں لکڑیاں توڑ کر جلا نے کا پھر حکم کروں میں نماز اور اذان ہو پھر حکم کروں ایک شخص کو امامت کا اور وہ امامت کرے پھر جاؤں میں پیچھے سے ان لوگوں کے پاس جو نہیں آئے جماعت میں اور جلادوں ان کے گھروں کو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کسی کو ان میں سے معلوم ہوجائے کہ ایک ہڈی عمدہ گوشت کی یا دو کھر بکری کے اچھے ملیں گے تو ضرور آئیں عشاء کی نماز میں۔

264

عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ صَلَاتُکُمْ فِي بُيُوتِکُمْ إِلَّا صَلَاةَ الْمَکْتُوبَةِ
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن ثابت نے کہا افضل نماز وہ ہے جو گھروں میں پڑھی جائے سوائے فرض نماز کے۔

265

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُنَافِقِينَ شُهُودُ الْعِشَائِ وَالصُّبْحِ لَا يَسْتَطِيعُونَهُمَا أَوْ نَحْوَ هَذَا
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمارے اور منافقوں کے درمیاں میں یہ فرق ہے کہ وہ صبح اور عشاء کی جماعت میں نہیں آسکتے یا مثل اس کے کچھ کہا۔

266

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ إِذْ وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلَی الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَکَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ وَقَالَ الشُّهَدَائُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص جا رہا تھا راہ میں اس نے ایک کانٹا پایا تو اس کو ہٹا دیا پس راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ اس سے تو بخش دیا اس کو اور فرمایا آپ ﷺ نے شہید پانچ قسم کے لوگ ہیں جو طاعون سے مرجائے یا دستوں کی راہ میں ڈوب جائے یا مکان سے گر کر مرجائے یا اللہ جل جلالہ کی راہ میں شہید ہوجائے۔

267

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَدَ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غَدَا إِلَی السُّوقِ وَمَسْکَنُ سُلَيْمَانَ بَيْنَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ النَّبَوِيِّ فَمَرَّ عَلَی الشِّفَائِ أُمِّ سُلَيْمَانَ فَقَالَ لَهَا لَمْ أَرَ سُلَيْمَانَ فِي الصُّبْحِ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَاتَ يُصَلِّي فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَقَالَ عُمَرُ لَأَنْ أَشْهَدَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي الْجَمَاعَةِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَقُومَ لَيْلَةً
ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے نہ پایا سلیمان بن ابی حثمہ کو صبح کی نماز میں اور عمر بن خطاب گئے بازار کو اور گھر سلیمان کا بازار اور مسجد کے بیچ میں سو ملی ان کو شفا ماں سلیمان کی تو پوچھا حضرت عمر نے شفا سے کہ میں نے نہیں دیکھا سلیمان کو صبح کی نماز میں تو کہا شفا نے کہ وہ رات کو نماز پڑھتے رہے اس لئے ان کی آنکھیں لگ گئیں تب فرمایا عمر نے البتہ مجھے صبح کی نماز میں حاضر ہونا رات کی عبادت سے بہتر معلوم ہوتا ہے۔

268

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ جَائَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَی صَلَاةِ الْعِشَائِ فَرَأَی أَهْلَ الْمَسْجِدِ قَلِيلًا فَاضْطَجَعَ فِي مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ النَّاسَ أَنْ يَکْثُرُوا فَأَتَاهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ مَنْ هُوَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ مَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَنْ شَهِدَ الْعِشَائَ فَکَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ لَيْلَةٍ وَمَنْ شَهِدَ الصُّبْحَ فَکَأَنَّمَا قَامَ لَيْلَةً
عبدالر حمن بن ابی عمرہ انصاری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان آئے مسجد میں نماز عشاء کے لئے تو دیکھا کہ لوگ کم ہیں تو لیٹ رہے مسجد میں اخیر میں انتظار کرتے تھے لوگوں کے جمع ہونے کا پس آئے بن ابی عمرہ اور بیٹھے عثمان کے پاس پس پوچھا عثمان نے کہ کون ہو تم بیان کیا ان سے ابن ابی عمرہ نے نام اپنا پھر پوچھا عثمان نے کہ کتنا قرآن تم کو یاد ہے تو بیان کیا انہوں نے پھر فرمایا حضرت عثمان نے ان سے جو شخص حاضر ہو صبح کی جماعت میں تو گویا اس نے ساری رات عبادت کی۔

269

عَنْ مِحْجَنٍ عَنْ أَبِيهِ مِحْجَنٍ أَنَّهُ کَانَ فِي مَجْلِسٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُذِّنَ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ رَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِي مَجْلِسِهِ لَمْ يُصَلِّ مَعَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ فَقَالَ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَکِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ فِي أَهْلِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتَ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ وَإِنْ کُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ
محجن بن ابی محجن سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے تھے رسول اللہ کے پاس اتنے میں اذان ہوئی نماز کی تو اٹھے رسول اللہ ﷺ اور نماز پڑھ کر آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھے ہیں تب فرمایا ان سے رسول اللہ ﷺ نے کیوں تم نے نماز نہیں پڑھی سب لوگوں کے ساتھ کیا تم مسلمان نہیں ہو کہا محجن نے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ بلکہ میں پڑھ چکا تھا نماز اپنے گھر میں تب فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تو آئے مسجد میں تو نماز پڑھ لوگوں کے ساتھ اگرچہ تو پڑھ چکا ہو۔

270

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِکُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ أَيَّتَهُمَا أَجْعَلُ صَلَاتِي فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَوَ ذَلِکَ إِلَيْکَ إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّهِ يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَائَ
نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر پاتا ہوں جماعت کو ساتھ امام کے کیا پھر پڑھوں ساتھ امام کے کہا عبداللہ بن عمر نے ہاں کہا اس شخص نے پس دو نمازوں میں کو نسی نماز کو فرض سمجھوں اور کس کو نفل تو جواب دیا عبداللہ بن عمر نے کہ تجھ کو اس سے کیا مطلب یہ تو اللہ جل جلالہ کا اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے جس کو چاہے نفل کر دے۔

271

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي أَفَأُصَلِّي مَعَهُ فَقَالَ سَعِيدٌ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَيُّهُمَا صَلَاتِي فَقَالَ سَعِيدٌ أَوَ أَنْتَ تَجْعَلُهُمَا إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّهِ
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا سعید بن مسیب سے میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں سو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتا ہوا کیا پھر پڑھوں اس کے ساتھ نماز کہا سعید نے ہاں تو کہا اس شخص نے پھر کس نماز کو فرض سمجھوں کہا سعید نے تو فرض اور نفل کرسکتا ہے یہ کام اللہ جل جلالہ کا ہے۔

272

عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ فَقَالَ إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ آتِ الْمَسْجِدَ فَأَجِدُ الْإِمَامَ يُصَلِّي أَفَأُصَلِّي مَعَهُ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ نَعَمْ فَصَلِّ مَعَهُ فَإِنَّ مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ فَإِنَّ لَهُ سَهْمَ جَمْعٍ أَوْ مِثْلَ سَهْمِ جَمْعٍ
ایک شخص سے جو بن اسد کے قبیلہ سے تھا روایت ہے کہ اس نے پوچھا ابوایوب انصاری سے تو کہا کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں تو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتے ہوئے کیا نماز پڑھ لوں دوبارہ ساتھ امام کے کہا ابوایوب نے ہاں جو ایسا کرے گا اس کو ثواب جماعت کو ملے گا یا مثل جماعت کے یا اس کو لشکر اسلام کے ثواب کا ایک حصہ ملے گا یعنی غازی کا ثواب پائے گا اس کو مزدلفہ میں رہنے کا ثواب ملے گا یا اس کو دوہرا ثواب ملے گا ایک اکیلے نماز پڑھنے کا دوسرا جماعت سے نماز پڑھنے کا۔

273

عَنْ مَالِک عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ مَنْ صَلَّی الْمَغْرِبَ أَوْ الصُّبْحَ ثُمَّ أَدْرَکَهُمَا مَعَ الْإِمَامِ فَلَا يَعُدْ لَهُمَا
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص نماز پڑھ لے مغرب یا صبح کی پھر پائے ان دونوں جماعتوں کو تو دوبارہ نہ پڑھے۔

274

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْکَبِيرَ وَإِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَائَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب نماز پڑھائے کوئی تم میں سے تو چاہیے کہ تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں بیمار اور ضعیف اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب اکیلے پڑھے تو جتنا چاہے طول کرے۔

275

عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ قَالَ قُمْتُ وَرَائَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي صَلَاةٍ مِنْ الصَّلَوَاتِ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِي فَخَالَفَ عَبْدُ اللَّهِ بِيَدِهِ فَجَعَلَنِي حِذَائَهُ عن يمينه
نافع سے روایت ہے کہ میں کھڑا ہوا نماز میں ساتھ عبداللہ بن عمر کے اور کوئی نہ تھا سوائے میرے تو پیچھے سے پکڑ کے عبداللہ نے مجھے اپنی داہنی طرف برابر کھڑا کیا۔

276

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا کَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ بِالْعَقِيقِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَنَهَاهُ
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص امامت کرتا تھا لوگوں کی عقیق میں تو منع کروا بھیجا امامت سے اس کو عمر بن عبدالعزیز نے۔

277

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّی صَلَاةً مِنْ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَصَلَّيْنَا وَرَائَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے ایک گھوڑے پر پس گرپڑے اس پر سے تو چھل گیا داہنی جانب آپ ﷺ کی پس نماز پڑھی آپ ﷺ نے بیٹھ کر اور نماز پڑھی ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے بیٹھ کر پھر جب فارغ ہوئے آپ ﷺ نماز سے تو فرمایا کہ امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اور جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب امام سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔

278

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ شَاکٍ فَصَلَّی جَالِسًا وَصَلَّی وَرَائَهُ قَوْمٌ قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ اجْلِسُوا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ
حضرت ام المومنیں عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے بیماری سے بیٹھ کر اور لوگوں نے کھڑے ہو کر پڑھنا شروع کیا تب اشارہ کیا آپ ﷺ نے ان سے کہ بیٹھ جاؤ پھر جب فارغ ہوئے نماز سے اور فرمایا امام اس لئے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے جب امام رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

279

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي مَرَضِهِ فَأَتَی فَوَجَدَ أَبَا بَکْرٍ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَاسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ کَمَا أَنْتَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ وَکَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ باہر نکلے مرض موت میں سو آئے مسجد میں اور پایا ابوبکر کو نماز پڑھا رہے تھے کھڑے ہو کر تو پیچھے ہٹنا چاہا حضرت ابوبکر نے پس اشارہ کیا حضرت ﷺ نے اپنی جگہ پر رہو اور بیٹھ گئے آپ ﷺ برابر پہلو میں ابوبکر کے تو ابوبکر حضرت کی نماز کی پیروی کرتے تھے اور لوگ ابوبکر کی پیروی کرتے تھے۔

280

عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ أَحَدِکُمْ وَهُوَ قَاعِدٌ مِثْلُ نِصْفِ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَائِمٌ
عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے بہ نسبت کھڑے ہو کر پڑھنے کے۔

281

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ نَالَنَا وَبَائٌ مِنْ وَعْکِهَا شَدِيدٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ وَهُمْ يُصَلُّونَ فِي سُبْحَتِهِمْ قُعُودًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْقَاعِدِ مِثْلُ نِصْفِ صَلَاةِ الْقَائِمِ
عبداللہ بن عمر العاص سے روایت ہے کہ کہ جب آئے ہم مدینہ میں تو بخار وبائی بہت سخت ہوگیا ہم کو پس آئے رسول اللہ ﷺ لوگوں کے پاس اور وہ نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھ رہے تھے سو فرمایا آپ ﷺ نے جو بیٹھ کر پڑھے گا اس کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا

282

عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ فَکَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا وَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّی تَکُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا
حضرت ام المومنین حفصہ سے روایت ہے کہ نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ ﷺ کو نفل بیٹھ کر پڑھتے ہوئے کبھی مگر وفات سے ایک سال پہلے آپ ﷺ نفل بیٹھ کر پڑھتے اور سورت کو اس قدر خوبی سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ بڑی سے بڑی ہوجاتی۔

283

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا لَمْ تَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّی أَسَنَّ فَکَانَ يَقْرَأُ قَاعِدًا حَتَّی إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ قَامَ فَقَرَأَ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً ثُمَّ رَکَعَ
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا رسول اللہ ﷺ کو تہجد کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے مگر جب سن آپ ﷺ کا زیادہ ہوگیا تو بیٹھ کر پڑھنے لگے پھر بھی تیس یا چالیس آیتیں رکوع سے پہلے کھڑے ہو کر پڑھ لیتے پھر رکوع کرتے۔

284

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَائَتِهِ قَدْرُ مَا يَکُونُ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِکَ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ کَانَا يُصَلِّيَانِ النَّافِلَةَ وَهُمَا مُحْتَبِيَانِ
عائشہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے تو پڑھا کرتے کلام اللہ کو بیٹھے بیٹھے جب تیس یا چالیس آیتیں باقی رہتیں تو کھڑے ہو کر ان کو پڑھتے پھر رکوع اور سجدہ کرتے اور دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے۔ امام مالک کو پہنچا عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب سے کہ وہ نفل نماز پڑھتے بیٹھ کر دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے اور سرین زمین سے لگا کر۔

285

عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَی عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهُ قَالَ أَمَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنْ أَکْتُبَ لَهَا مُصْحَفًا ثُمَّ قَالَتْ إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَی وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَی وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ قَالَتْ عَائِشَةُ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابو یونس سے روایت ہے کہ حکم کیا مجھ کو ام المومنین حضرت عائشہ نے کلام کے لکھنے کا اور کہا کہ جب تم اس آیت پر پہنچو (حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى) 2 ۔ البقرۃ : 238) تو مجھ کو خبر کردینا پس جب پہنچا میں اس آیت کو تو خبر دے دی میں نے ان کو، کہا انہوں نے یوں لکھو حافظو علی الصلوت والصلوہ الوسطی والصلوہ العصر یعنی محافظت کرو نمازوں پر اور وسطی نماز پر اور عصر کی نماز پر کہا عائشہ سے کہ میں نے سنا اس کو رسول اللہ ﷺ سے۔

286

عَنْ عَمْرِو بْنِ رَافِعٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَکْتُبُ مُصْحَفًا لِحَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَتْ إِذَا بَلَغْتَ هَذِهِ الْآيَةَ فَآذِنِّي حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَی وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَلَمَّا بَلَغْتُهَا آذَنْتُهَا فَأَمْلَتْ عَلَيَّ حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَی وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ
عمرو بن رافع سے روایت ہے کہ کلام اللہ لکھتا تھا حضرت ام المومنین حفصہ کے واسطے تو کہا انہوں نے جب تم اس آیت پر پہنچو (حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی) 2 ۔ البقرۃ : 238) تو مجھے اطلاع کرنا پس جب پہنچا اس آیت پر خبر کی میں نے ان کو تو لکھوایا انہوں نے اس طرح حافظوا علی الصلوات والصلوہ الوسطی وصلوہ العصر وقومو اللہ قانتین یعنی محافظت کرو نمازوں پر اور بیچ والی نماز پر اور عصر کی نماز پر اور کھڑے رہو اللہ کے سامنے چپ اور خاموش۔

287

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ ابْنِ يَرْبُوعٍ الْمَخْزُومِيِّ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ يَقُولُ الصَّلَاةُ الْوُسْطَی صَلَاةُ الظُّهْرِ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَا يَقُولَانِ الصَّلَاةُ الْوُسْطَی صَلَاةُ الصُّبْحِ قَالَ مَالِک وَقَوْلُ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِکَ
عبدالرحمن بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا زید بن ثابت (رض) سے کہتے تھے صلوہ الوسطی ظہر کی نماز ہے۔ امام مالک کو پہنچا حضرت علی بن ابی طالب اور عبدا اللہ بن عباس سے وہ دونوں صاحب فرماتے تھے کہ صلوہ وسطی صبح کی نماز ہے۔

288

عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ رَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَی عَاتِقَيْهِ
عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے ایک کپڑے میں لپیٹتے تھے آپ ﷺ اس کو اور دونوں کنارے اس کے دونوں کندھوں پر تھے حضرت ام سلمہ کے گھر میں

289

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ لِکُلِّکُمْ ثَوْبَانِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا رسول اللہ ﷺ سے کہ نماز درست ہے ایک کپڑے میں فرمایا آپ ﷺ نے کیا تم میں سے ہر کسی کو دو کپڑے ملتے ہیں۔

290

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أَبُو هُرَيْرَةَ هَلْ يُصَلِّي الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ هَلْ تَفْعَلُ أَنْتَ ذَلِکَ فَقَالَ نَعَمْ إِنِّي لَأُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَإِنَّ ثِيَابِي لَعَلَی الْمِشْجَبِ حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَانَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ پوچھے گئے ابوہریرہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے سے کہا درست ہے پس کہا گیا ان سے کیا تم بھی ایسا کرتے ہو جواب دیا ہاں میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتا ہوں باوجود اس بات کے کہ میرے کپڑے تپائی پر رکھے ہوتے ہیں۔ امام مالک کو پہنچا کہ جابر بن عبداللہ انصاری نماز پڑھتے تھے ایک کپڑے میں۔

291

عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ کَانَ يُصَلِّي فِي الْقَمِيصِ الْوَاحِدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ ثَوْبَيْنِ فَلْيُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُلْتَحِفًا بِهِ فَإِنْ کَانَ الثَّوْبُ قَصِيرًا فَلْيَتَّزِرْ بِهِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي الدِّرْعِ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تُصَلِّي فِي الدِّرْعِ وَالْخِمَارِ
ربیعہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ محمد بن عمرو بن حزم نماز پڑھتے تھے صرف کرتہ پہن کر۔ جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص نہ پائے تو نماز پڑھے ایک کپڑا لپیٹ کر اگر کپڑا چھوٹا ہو تو اس کی تہ بند کرلے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت ام المومنین عائشہ نماز پڑھتی تھیں کرتہ اور سر بندھن میں

292

عَنْ أُمِّهِ أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا تُصَلِّي فِيهِ الْمَرْأَةُ مِنْ الثِّيَابِ فَقَالَتْ تُصَلِّي فِي الْخِمَارِ وَالدِّرْعِ السَّابِغِ إِذَا غَيَّبَ ظُهُورَ قَدَمَيْهَا عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ الْخَوْلَانِيِّ وَکَانَ فِي حَجْرِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَيْمُونَةَ کَانَتْ تُصَلِّي فِي الدِّرْعِ وَالْخِمَارِ لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ
ام حرام سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا حضرت ام سلمہ (رض) سے کہ عورت کس قدر کپڑوں میں نماز پڑھ سکتی ہے تو جواب دیا کہ خمار اور کرتہ میں ایسا لمبا ہو کہ اس سے پاؤں ڈھپ جائیں۔ عبیداللہ خولانی جو لے پالک تھے حضرت میمونہ ام المومنین کے ان سے روایت ہے کہ حضرت میمونہ نماز پڑھتی تھیں کرتہ اور خمار یعنی سر بندھن میں اور ازار نہیں پہنے ہوتی تھیں۔

293

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً اسْتَفْتَتْهُ فَقَالَتْ إِنَّ الْمِنْطَقَ يَشُقُّ عَلَيَّ أَفَأُصَلِّي فِي دِرْعٍ وَخِمَارٍ فَقَالَ نَعَمْ إِذَا کَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا
عروہ بن زبیر سے ایک عورت نے پوچھا کہ ازار باندھنا دشوار ہوتا ہے مجھ کو کیا نماز پڑھ لوں کرتہ اور سر بندھن میں جواب دیا عروہ نے کہ ہاں جب کرتہ خوب بڑا ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔