hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Malik

4. کتاب الصلوة

موطأ مالك

133

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَرَادَ أَنْ يَتَّخِذَ خَشَبَتَيْنِ يُضْرَبُ بِهِمَا لِيَجْتَمِعَ النَّاسُ لِلصَّلَاةِ فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ثُمَّ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ خَشَبَتَيْنِ فِي النَّوْمِ فَقَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ لَنَحْوٌ مِمَّا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ أَلَا تُؤَذِّنُونَ لِلصَّلَاةِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَيْقَظَ فَذَکَرَ لَهُ ذَلِکَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَذَانِ
یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قصد کیا دو لکڑیاں بنانے کا اس لئے کہ جب ان کو ماریں تو آواز پہنچے لوگوں کو اور جمع ہوں لوگ نماز کے لئے پس دکھائے گئے عبداللہ بن زید دو لکڑیاں اور کہا کہ یہ لکڑیاں تو ایسی ہیں جیسی رسول اللہ ﷺ نے چاہیں پھر کہا گیا ان سے خواب میں کہ تم نماز کے لئے اذان کیوں نہیں دیتے تو جب جاگے تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ان سے خواب بیان کیا تو نبی ﷺ نے اذان کا حکم دیا۔

134

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ النِّدَائَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب سنو تم اذان کو تو کہو جیسا کہ کہتا جاتا ہے مؤذن۔

135

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اگر معلوم ہوتا لوگوں کو جو کچھ اذان دینے میں اور صف اول میں ثواب میں پھر نہ پاسکتے ان کو بغیر قرعہ کے البتہ قرعہ ڈالتے اور اگر معلوم ہوتا لوگوں کو جو کچھ نماز کے اول وقت پڑھنے میں ثواب ہے البتہ جلدی کرتے اس کی طرف اور اگر معلوم ہوتا جو کچھ ثواب ہے عشاء اور صبح کی نماز باجماعت پڑھنے کا البتہ آتے جماعت میں گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے۔

136

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا وَعَلَيْکُمْ السَّکِينَةُ فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا فَإِنَّ أَحَدَکُمْ فِي صَلَاةٍ مَا کَانَ يَعْمِدُ إِلَی الصَّلَاةِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تکبیر ہو نماز کی تو نہ دوڑتے ہوئے آؤ تم بلکہ اطمینان اور سہولت سے تو جتنی نماز تم کو ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کرلو کیونکہ جب کوئی تم میں سے قصد کرتا ہے نماز کا تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔

137

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ إِنِّي أَرَاکَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا کُنْتَ فِي غَنَمِکَ أَوْ بَادِيَتِکَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَکَ بِالنِّدَائِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَی صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْئٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن عبدالرحمن انصاری سے ابوسعید خدری نے کہا کہ تو بکریوں کو اور جنگل کو دوست رکھتا ہے تو جب جنگل میں ہو اپنی بکریوں میں اذان دے نماز کی بلند آواز سے کیونکہ نہیں پہنچتی آواز مؤذن کی نہ جن کو نہ آدمی کو اور نہ کسی شئے کو مگر وہ گواہ ہوتا ہے اس کا قیامت کے روز کہا ابوسعید نے سنا میں نے اس کو رسول اللہ ﷺ سے۔

138

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ جَاءَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يُؤْذِنُهُ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَوَجَدَهُ نَائِمًا فَقَالَ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يَجْعَلَهَا فِي نِدَاءِ الصُّبْحِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ جب اذان ہوتی ہے نماز کے لئے شیطان پیٹھ موڑ کر پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ نہ سنے اذان کو پھر جب اذان ہو چکتی ہے چلا آتا ہے پھر جب تکبیر ہوتی ہے بھاگ جاتا ہے پیٹھ موڑ کر پھر جب تکبیر ہو چکتی ہے چلا آتا ہے یہاں تک کہ وسوسہ ڈالتا ہے نمازی کے دل میں اور کہتا ہے اس سے خیال کر فلاں چیز کا خیال کر جس کو خیال نماز کو اول بھی نہ تھا یہاں تک کہ رہ جاتا ہے نماز اور خبر نہیں ہوتی اس کو کہ کتنی رکعتیں پڑھیں۔

139

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ قَالَ سَاعَتَانِ يُفْتَحُ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَائِ وَقَلَّ دَاعٍ تُرَدُّ عَلَيْهِ دَعْوَتُهُ حَضْرَةُ النِّدَائِ لِلصَّلَاةِ وَالصَّفُّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
سہل بن سعد سے روایت ہے کہا انہوں نے دو وقت کھل جاتے ہیں دراوزے آسمان کے اور کم ہوتا ہے ایسا دعا کر نیوالا کہ نہ قبول ہو دعا اس کی ایک جس وقت اذان ہو نماز کی دوسری جس وقت صف باندھی جائے جہاد کے لئے۔

140

عَنْ مَالِک عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا أَدْرَکْتُ عَلَيْهِ النَّاسَ إِلَّا النِّدَائَ بِالصَّلَاةِ
مالک بن ابی عامر اصبحی جو دادا ہیں امام مالک کے کہتے ہیں کہ میں نہیں دیکھتا کسی چیز کو کہ باقی ہو اس طور پر جس پر پایا میں نے صحابہ کو مگر اذان کو۔

141

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ سَمِعَ الْإِقَامَةَ وَهُوَ بِالْبَقِيعِ فَأَسْرَعَ الْمَشْيَ إِلَی الْمَسْجِدِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے تکبیر سنی اور وہ بقیع میں تھے تو جلدی جلدی چلے مسجد کو۔

142

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ فَقَالَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا کَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ ذَاتُ مَطَرٍ يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے اذان دی رات کو جس میں سردی اور ہوا بہت تھی پھر کہا کہ نماز پڑھ لو اپنے اپنے ڈیروں میں پھر کہا ابن عمر نے کہ رسول اللہ ﷺ حکم کرتے تھے مؤذن کو جب رات ٹھنڈی ہوتی تھی پانی برستا تھا یہ کہ پکارے نماز پڑھ لو اپنے ڈیروں میں۔

143

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ لَا يَزِيدُ عَلَی الْإِقَامَةِ فِي السَّفَرِ إِلَّا فِي الصُّبْحِ فَإِنَّهُ کَانَ يُنَادِي فِيهَا وَيُقِيمُ وَکَانَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَذَانُ لِلْإِمَامِ الَّذِي يَجْتَمِعُ النَّاسُ إِلَيْهِ
نافع سے روایت ہے عبداللہ بن عمر سفر میں صرف تکبیر کہتے تھے مگر نماز فجر میں اذان بھی کہتے تھے اور عبداللہ بن عمر یہ بھی کہا کرتے تھے کہ اذان اس امام کے لئے ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوں۔

144

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ لَهُ إِذَا کُنْتَ فِي سَفَرٍ فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَذِّنَ وَتُقِيمَ فَعَلْتَ وَإِنْ شِئْتَ فَأَقِمْ وَلَا تُؤَذِّنْ قَالَ يَحْيَی سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤَذِّنَ الرَّجُلُ وَهُوَ رَاکِبٌ
ہشام بن عروہ سے ان کے باپ نے کہا کہ جب تو سفر میں ہو تو تجھے اختیار ہے چاہے اذان یا اقامت دونوں کہہ یا فقط اقامت کہہ اور اذان نہ دے۔

145

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ مَنْ صَلَّی بِأَرْضٍ فَلَاةٍ صَلَّی عَنْ يَمِينِهِ مَلَکٌ وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَکٌ فَإِذَا أَذَّنَ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ أَوْ أَقَامَ صَلَّی وَرَائَهُ مِنْ الْمَلَائِکَةِ أَمْثَالُ الْجِبَالِ
سعید بن مسیب نے کہا جو شخص نماز پڑھتا ہے چٹیل میدان میں تو داہنی طرف اس کے ایک فرشتہ اور بائیں طرف اس کے ایک فرشتہ نماز پڑھتا ہے اور اگر اس نے اذان دے کر تکبیر کہہ کر نماز پڑھی تو اس کے پیچھے بہت سے فرشتے نماز پڑھتے ہیں مثل پہاڑوں کے۔

146

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بلال رات رہے سے اذان دے دیتے ہیں تو کھایا پیا کرو جب تک اذان دے عبداللہ بیٹا ام مکتوم کا۔

147

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ قَالَ وَکَانَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَی لَا يُنَادِي حَتَّی يُقَالَ لَهُ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بلال اذان دیتا ہے رات کو تو کھایا پیا کرو جب تک اذان نہ دے بیٹا ام مکتوم کا کہا ابن شہاب نے یا سالم نے یا عبداللہ بن عمر نے کہا تھا بیٹا ام مکتوم کا نابینا اذان نہ دیتا تھا جب تک لوگ اس سے نہ کہتے تھے صبح ہوگئی صبح ہوگئی۔

148

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْکِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ رَفَعَهُمَا کَذَلِکَ أَيْضًا وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ وَکَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِکَ فِي السُّجُودِ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور کہتے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد اور سجدوں کے بیچ میں ہاتھ نہ اٹھاتے نہ سجدے کو جاتے وقت۔

149

عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَبِّرُ فِي الصَّلَاةِ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَلَمْ تَزَلْ تِلْکَ صَلَاتَهُ حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ….
امام زین العابدین سے جن کا اسم مبارک علی ہے اور وہ بیٹے ہیں حضرت امام حسین بن علی بن ابی طالب کے روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ تکیبر کہتے نماز میں جب جھکتے اور جب اٹھتے اور ہمیشہ رہے اسی طور سے نماز ان کی یہاں تک کہ مل گئے اللہ جل جلالہ سے۔

150

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اٹھاتے تھے ہاتھوں کو نماز میں

151

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فَيُکَبِّرُ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَشْبَهُکُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابو سلمہ سے روایت ہے کہ ابوہریرہ امام ہوتے تھے ان کے تو تکبیر کہتے تھے جب جھکتے اور جب اٹھتے اور پھر جب فارغ ہوئے تو کہا قسم اللہ کی میں زیادہ مشابہ ہوں تم سب میں رسول اللہ ﷺ کی نماز میں۔

152

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يُکَبِّرُ فِي الصَّلَاةِ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر تکبیر کہتے نماز میں جب جھکتے اور اٹھتے۔

153

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْکِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ رَفَعَهُمَا دُونَ ذَلِکَ
نافع سے روایت ہے عبداللہ بن عمر جب شروع کرتے نماز کو اٹھاتے دونوں ہاتھوں کو برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے رکوع سے اٹھاتے دونوں ہاتھ ذرا کم اس سے۔

154

عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يُعَلِّمُهُمْ التَّکْبِيرَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ فَکَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُکَبِّرَ کُلَّمَا خَفَضْنَا وَرَفَعْنَا
وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ انصاری سکھاتے تھے ان کو تکبیر نماز میں تو حکم کرتے تھے کہ تکیبر کہیں ہم جب جھکیں ہم اور اٹھیں ہم۔

155

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ إِذَا أَدْرَکَ الرَّجُلُ الرَّکْعَةَ فَکَبَّرَ تَکْبِيرَةً وَاحِدَةً أَجْزَأَتْ عَنْهُ تِلْکَ التَّکْبِيرَةُ قَالَ مَالِک وَذَلِکَ إِذَا نَوَی بِتِلْکَ التَّکْبِيرَةِ
ابن شہاب کہتے تھے جب پا لیا کسی شخص نے رکوع اور تکبیر کہہ لی تو یہ تکبیر کافی ہوجائے کی تکبیر تحریمہ سے۔

156

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِالطُّورِ فِي الْمَغْرِبِ
جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ سنا انہوں نے رسول اللہ ﷺ نے پڑھا سورت طور کو مغرب کی نماز میں

157

عَنْ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَقَالَتْ لَهُ يَا بُنَيَّ لَقَدْ ذَکَّرْتَنِي بِقِرَائَتِکَ هَذِهِ السُّورَةَ إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ
ام فضل نے عبداللہ بن عباس کو سورت المرسلات عرفا پڑھتے سنا تو کہا اے بیٹے میرے ! یاد دلا دیا تو نے یہ سورت پڑھ کر اخیر جو سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس سورت کو پڑھا تھا آپ ﷺ نے مغرب میں

158

عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَصَلَّيْتُ وَرَائَهُ الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ فِي الرَّکْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ سُورَةٍ مِنْ قِصَارِ الْمُفَصَّلِ ثُمَّ قَامَ فِي الثَّالِثَةِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّی إِنَّ ثِيَابِي لَتَکَادُ أَنْ تَمَسَّ ثِيَابَهُ فَسَمِعْتُهُ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَبِهَذِهِ الْآيَةِ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
ابو عبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ میں آیا مدینہ میں جب ابوبکر خلیفہ تھے تو پڑھی میں نے پیچھے ان کے مغرب کی نماز تو پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور ایک سورت مفصل کو چھوٹی سورتوں میں سے پڑھی پھر جب تیسری رکعت کے واسطے کھڑے ہوئے تو میں نزدیک ہوگیا ان کے یہاں تک کہ میرے کپڑے قریب تھے کہ چھو جائیں ان کے کپڑوں سے تو سنا میں نے پڑی انہوں نے سورت فاتحہ اور اس آیت کو ربنا (رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَيْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً اِنَّكَ اَنْتَ الْوَھَّابُ ) 3 ۔ ال عمران : 8) ۔

159

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا صَلَّی وَحْدَهُ يَقْرَأُ فِي الْأَرْبَعِ جَمِيعًا فِي کُلِّ رَکْعَةٍ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ وَکَانَ يَقْرَأُ أَحْيَانًا بِالسُّورَتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فِي الرَّکْعَةِ الْوَاحِدَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ وَيَقْرَأُ فِي الرَّکْعَتَيْنِ مِنْ الْمَغْرِبِ کَذَلِکَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ سُورَةٍ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب اکیلے نماز پڑھتے تھے تو چاروں رکعتوں میں سورت فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی دو دو تین سورتیں ایک رکعت میں پڑھتے تھے فرض کی نماز میں اور مغرب کی نماز میں دو رکعتوں میں فاتحہ اور سورت پڑھتے تھے۔

160

عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّهُ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ فَقَرَأَ فِيهَا بِالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ
برا بن عازب سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عشاء کی تو پڑھی آپ ﷺ نے اس میں والتین والزیتوں۔

161

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ وَعَنْ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّکُوعِ
حضرت علی سے روایت ہے کہ منع کیا حضرت نے ریشمی کپڑا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے اور قرآن کو رکوع میں پڑھنے سے۔

162

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَنْ أَبِي حَازِمٍ التَّمَّارِ عَنْ الْبَيَاضِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی النَّاسِ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَقَدْ عَلَتْ أَصْوَاتُهُمْ بِالْقِرَائَةِ فَقَالَ إِنَّ الْمُصَلِّيَ يُنَاجِي رَبَّهُ فَلْيَنْظُرْ بِمَا يُنَاجِيهِ بِهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ بِالْقُرْآنِ
فروہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ آئے لوگوں کے پاس اور وہ نماز پڑھ رہے تھے آوازیں ان کی بلند تھیں کلام اللہ پڑھنے سے تو فرمایا آپ ﷺ نے نمازی کانا پھوسی کرتا ہے اپنے پروردگار سے تو چاہئے کہ سمجھ کر کانا پھوسی کرے اور نہ پکارے ایک تم میں دوسرے پر قرآن میں۔

163

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ قُمْتُ وَرَائَ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّهُمْ کَانَ لَا يَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ
انس بن مالک نے کہا نماز کو کھڑا ہوا میں پیچھے ابوبکر اور عمر اور عثمان کے جب نماز شروع کرتے تو کوئی ان میں سے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ پڑھتا۔

164

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا نَسْمَعُ قِرَائَةَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عِنْدَ دَارِ أَبِي جَهْمٍ بِالْبَلَاطِ
مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ ہم سنتے تھے قرأت عمر بن خطاب کی اور وہ ہوتے تھے نزدیک دار ابی جہم کے اور ہم ہوتے تھے بلاط میں

165

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا فَاتَهُ شَيْئٌ مِنْ الصَّلَاةِ مَعَ الْإِمَامِ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ الْإِمَامُ بِالْقِرَائَةِ أَنَّهُ إِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ قَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَرَأَ لِنَفْسِهِ فِيمَا يَقْضِي وَجَهَرَ
نافع سے روایت ہے عبداللہ بن عمر جب فوت ہوجاتی کچھ نماز ان کی ساتھ امام کے جس میں پکار کر قرأت کی ہوتی تو جب سلام پھیرتا امام، اٹھتے عبداللہ بن عمر اور پڑھتے جو رہ گئی تھی نماز میں پکار کر۔

166

عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَؤُصَلِّ إِلَی جَانِبِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فَيَغْمِزُنِي فَأَفْتَحُ عَلَيْهِ وَنَحْنُ نُصَلِّي
یزید بن رومان سے روایت ہے کہ میں نماز پڑھتا تھا نافع کے ایک جانب تو اشارہ کردیتے تھے مجھ کو واپس بتادیتا تھا میں ان کو جہاں وہ بھول جاتے تھے اور ہم نماز میں ہوتے تھے۔

167

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ صَلَّی الصُّبْحَ فَقَرَأَ فِيهَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فِي الرَّکْعَتَيْنِ کِلْتَيْهِمَا
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق نے نماز پڑھائی صبح کی تو پڑھی اس میں سورت بقرہ دو رکعتوں میں

168

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يَقُولُ صَلَّيْنَا وَرَائَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الصُّبْحَ فَقَرَأَ فِيهَا بِسُورَةِ يُوسُفَ وَسُورَةِ الْحَجِّ قِرَائَةً بَطِيئَةً فَقُلْتُ وَاللَّهِ إِذًا لَقَدْ کَانَ يَقُومُ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ قَالَ أَجَلْ
عروہ بن زبیر نے سنا عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے کہتے تھے نماز پڑھی ہم نے پیچھے عمر بن خطاب کے صبح کی تو پڑھی انہوں نے سورت یوسف اور سورت حج ٹھہر ٹھہر کر عروہ نے کہا قسم اللہ کی پس اس وقت کھڑے ہوتے ہوں گے نماز کو جب نکلتی ہے صبح صادق کہا عبداللہ نے ہاں

169

عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ الْفُرَافِصَةَ بْنَ عُمَيْرٍ الْحَنَفِيَّ قَالَ مَا أَخَذْتُ سُورَةَ يُوسُفَ إِلَّا مِنْ قِرَائَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ إِيَّاهَا فِي الصُّبْحِ مِنْ کَثْرَةِ مَا کَانَ يُرَدِّدُهَا لَنَا
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ فرافصہ بن عمیر حنفی نے کہا کہ میں نے سورت یوسف یاد کرلی حضرت عثمان کے پڑھنے سے آپ صبح کی نماز میں اس کو بہت پڑھا کرتے تھے۔

170

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ فِي السَّفَرِ بِالْعَشْرِ السُّوَرِ الْأُوَلِ مِنْ الْمُفَصَّلِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَسُورَةٍ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سفر میں مفصل کے پہلی دس سورتوں میں سے ہر ایک رکعت میں سورت فاتحہ اور ایک سورت پڑھا کرتے تھے۔

171

عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ مَوْلَی عَامِرِ بْنِ کُرَيْزٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادَی أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ لَحِقَهُ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی يَدِهِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ حَتَّی تَعْلَمَ سُورَةً مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الْقُرْآنِ مِثْلَهَا قَالَ أُبَيٌّ فَجَعَلْتُ أُبْطِئُ فِي الْمَشْيِ رَجَائَ ذَلِکَ ثُمَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ السُّورَةَ الَّتِي وَعَدْتَنِي قَالَ کَيْفَ تَقْرَأُ إِذَا افْتَتَحْتَ الصَّلَاةَ قَالَ فَقَرَأْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّی أَتَيْتُ عَلَی آخِرِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ هَذِهِ السُّورَةُ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُ
ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پکارا ابی بن کعب کو اور وہ نماز پڑھ رہے تھے تو جب نماز سے فارغ ہوئے مل گئے آپ ﷺ سے پس رکھا رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ اپنا ابی کے ہاتھ پر اور وہ نکلنا چاہتے تھے مسجد کے دروازے سے سو فرمایا آپ ﷺ نے میں چاہتا ہوں کہ نہ نکلے تو مسجد کے دروازے سے یہاں تک کہ سیکھ لے ایک سورت ایسی کہ نہیں اتری تورات اور انجیل اور قرآن میں مثل اس کے کہا ابی نے پس ٹھہر ٹھہر کر چلنے لگا میں اسی امید میں پھر کہا میں نے اے اللہ کے رسول وہ سورت جس کا آپ ﷺ نے وعدہ کیا تھا بتلائیے مجھ کو فرمایا آپ ﷺ نے کیونکر پڑھتا ہے تو جب شروع کرتا ہے نماز کو کہا ابی نے تو میں پڑھنے لگا الحمد للہ رب العالمین یہاں تک کہ ختم کیا میں نے سورت کو پس فرمایا رسول اللہ ﷺ نے وہ یہی سورت ہے اور یہ سورت سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو میں دیا گیا۔

172

عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَنْ صَلَّی رَکْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا وَرَائَ الْإِمَامِ
ابی نعیم وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا جابر بن عبداللہ انصاری سے کہتے تھے جس شخص نے ایک رکعت پڑھی اور اس میں سورت فاتحہ نہ پڑھی تو گویا اس نے نماز نہ پڑھی مگر جب امام کے پیچھے ہو

173

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّی صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي أَحْيَانًا أَکُونُ وَرَائَ الْإِمَامِ قَالَ فَغَمَزَ ذِرَاعِي ثُمَّ قَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِکَ يَا فَارِسِيُّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَئُوا يَقُولُ الْعَبْدُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی حَمِدَنِي عَبْدِي وَيَقُولُ الْعَبْدُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ يَقُولُ اللَّهُ أَثْنَی عَلَيَّ عَبْدِي وَيَقُولُ الْعَبْدُ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ يَقُولُ اللَّهُ مَجَّدَنِي عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ فَهَذِهِ الْآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقُولُ الْعَبْدُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَهَؤُلَائِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا نبی ﷺ نے جس شخص نے پڑھی نماز اور نہ پڑھی اس میں سورت فاتحہ تو نماز اس کی ناقص ہے ناقص ہے ہرگز تمام نہیں ہے ابوالسائب نے کہا اے ابوہریرہ (رض) کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو دبا دیا ابوہریرہ (رض) نے میرا بازو اور کہا پڑھ لے اپنے دل میں اے فارس کے رہنے والے کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے فرمایا اللہ تعالیٰ نے بٹ گئی نماز میرے اور میرے بندے کے بیچ میں آدھوں آدھ آدھی میری اور آدھی اس کی اور جو بندہ میرا مانگے اس کو دوں گا فرمایا رسول اللہ ﷺ نے پڑھو بندہ کہتا ہے کہ سب تعریف اللہ کو ہے جو صاحب ہے سارے جہاں کا پروردگار کہتا ہے میری تعریف کی میرے بندے نے بندہ کہتا ہے بڑی رحمت کرنے والا مہربان پروردگار کہتا ہے خوبی بیان کی میرے بندے نے بندہ کہتا ہے کہ وہ مالک بدلے کے دن کا پروردگار کہتا ہے بڑائی کی میری میرے بندے نے بندہ کہتا ہے خاص تجھ کو پوجتے ہیں ہم اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں ہم تو یہ آیت میرے اور میرے بندے کے بیچ میں ہے بندہ کہتا ہے دکھا ہم کو سیدھی راہ ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے اپنا کرم کیا نہ دشمنوں کی اور گمراہوں کی تو یہ آیتیں بندہ کے لئے ہیں اور میر ابندہ جو مانگے سو دوں۔

174

عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ الْإِمَامُ بِالْقِرَائَةِ
عروہ بن زبیر سورت فاتحہ پڑھتے تھے امام کے پیچھے سری نماز میں

175

عَنْ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ کَانَ يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِيمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ بِالْقِرَائَةِ
نافع بن جبیر امام کے پیچھے سری نماز میں سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔

176

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ قَالَ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَائَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّی وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَا يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سے جب کوئی پوچھتا کہ سورت فاتحہ پڑھی جائے امام کے پیچھے تو جواب دیتے کہ جب کوئی تم میں سے نماز پڑھے امام کے پیچھے تو کافی ہے اس کو قرأت امام کی اور جو اکیلے پڑھے تو پڑھ لے کہا نافع نے اور تھے عبداللہ بن عمر نہیں پڑھتے تھے پیچھے امام کے۔

177

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَائَةِ فَقَالَ هَلْ قَرَأَ مَعِي مِنْکُمْ أَحَدٌ آنِفًا فَقَالَ رَجُلٌ نَعَمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ فَانْتَهَی النَّاسُ عَنْ الْقِرَائَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَائَةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فارغ ہوئے ایک نماز جہری سے پھر فرمایا کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ کلام اللہ پڑھا تھا ایک شخص بول اٹھا کہ ہاں میں نے یا رسول اللہ ﷺ فرمایا آپ ﷺ نے جب ہی میں کہتا تھا اپنے دل میں کیا ہوا ہے مجھ کو چھینا جاتا ہے مجھ سے کلام اللہ کہا ابن شہاب یا ابوہریرہ (رض) نے تب لوگوں نے موقوف کیا قرأت کو حضرت کے پیچھے نماز جہری میں جب سے یہ حدیث سنی آپ ﷺ سے۔

178

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِکَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ آمِينَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب امام کہے آمین تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین مل جائے گی ملائکہ کی آمین سے بخش دئیے جائیں گے اگلے گناہ اس کے کہا ابن شہاب نے اور رسول اللہ ﷺ آمین کہتے تھے۔

179

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِکَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کا آمین کہنا برابر ہوجائے گا ملائکہ کے کہنے کے بخش دئیے جائیں گے اگلے گناہ اس کے۔

180

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ أَحَدُکُمْ آمِينَ وَقَالَتْ الْمَلَائِکَةُ فِي السَّمَائِ آمِينَ فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
ابویرہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے فرشتے بھی آسمان میں آمین کہتے ہیں پس اگر برابر ہوجائے ایک آمین دوسری آمین سے تو بخش دئیے جاتے ہیں اگلے گناہ اس کے۔

181

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِکَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فریاما رسول اللہ ﷺ نے جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد کہو کیونکہ جس کا کہنا ملائکہ کے کہنے کے برابر ہوجائے گا اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

182

عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ أَنَّهُ قَالَ رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصْبَائِ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفْتُ نَهَانِي وَقَالَ اصْنَعْ کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فَقُلْتُ وَکَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ کَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ کَفَّهُ الْيُمْنَی عَلَی فَخِذِهِ الْيُمْنَی وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ کُلَّهَا وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ وَوَضَعَ کَفَّهُ الْيُسْرَی عَلَی فَخِذِهِ الْيُسْرَی وَقَالَ هَکَذَا کَانَ يَفْعَلُ
علی بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مجھ کو عبداللہ بن عمر نے نماز میں کنکریوں سے کھیلتا ہوا دیکھا تو جب فارغ ہوا میں نماز سے منع کیا مجھ کو اور کہا کہ کیا کر جیسے کرتے تھے رسول اللہ ﷺ میں نے کہا کیسے کرتے تھے کہا جب بیٹھتے تھے آپ ﷺ نماز میں تو داہنی ہتھیلی کو داہنی ران پر رکھتے تو سب انگلیوں کو بند کرلیتے اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو ران پر رکھتے اور کہا کہ اس طرح کرتے تھے آپ ﷺ ۔

183

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَصَلَّی إِلَی جَنْبِهِ رَجُلٌ فَلَمَّا جَلَسَ الرَّجُلُ فِي أَرْبَعٍ تَرَبَّعَ وَثَنَی رِجْلَيْهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ عَبْدُ اللَّهِ عَابَ ذَلِکَ عَلَيْهِ فَقَالَ الرَّجُلُ فَإِنَّکَ تَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَإِنِّي أَشْتَکِي
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کے پہلو میں نماز پڑھی ایک شخص نے تو جب وہ بیٹھا بعد چار رکعت کے چار زانو بیٹھا اور لپیٹ لئے دونوں پاؤں اپنے تو جب فارغ ہوئے عبداللہ بن عمر نماز سے عیب کہا اس بات کو تو اس شخص نے جواب دیا آپ کیوں ایسا کرتے ہیں کہا میں تو بیمار ہوں ،۔

184

عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ حَکِيمٍ أَنَّهُ رَأَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَرْجِعُ فِي سَجْدَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ عَلَی صُدُورِ قَدَمَيْهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ ذَکَرَ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ سُنَّةَ الصَّلَاةِ وَإِنَّمَا أَفْعَلُ هَذَا مِنْ أَجْلِ أَنِّي أَشْتَکِي
مغیرہ بن سکیم سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا عبداللہ بن عمر کو کہ بیٹھے تھے درمیان دونوں سجدوں کے دونوں پاؤں کی انگلیوں پر اور پھر سجدہ میں چلے جاتے تھے تو جب فارغ ہوئے نماز سے ذکر ہوا اس کا پس کہا عبداللہ نے کہ اس طرح بیٹھنا نماز میں درست نہیں ہے لیکن میں بیماری کی وجہ سے اس طرح بیٹھتا ہوں ،۔

185

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ يَرَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَتَرَبَّعُ فِي الصَّلَاةِ إِذَا جَلَسَ قَالَ فَفَعَلْتُهُ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ فَنَهَانِي عَبْدُ اللَّهِ وَقَالَ إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلَاةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَکَ الْيُمْنَی وَتَثْنِيَ رِجْلَکَ الْيُسْرَی فَقُلْتُ لَهُ فَإِنَّکَ تَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّ رِجْلَيَّ لَا تَحْمِلَانِي
عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا عبداللہ بن عمر کو چار زانوں بیٹھتے ہوئے نماز میں تو وہ بھی چار زانو بیٹھے اور کمسن تھے ان دنوں میں پس منع کیا ان کو عبداللہ نے اور کہا کہ سنت نماز میں یہ ہے کہ داہنے پاؤں کا کھڑا کرے اور بائیں پاؤں کو لٹا دے کہا عبداللہ نے کہ میں نے ان سے کہا تم چار زانو بیٹھتے ہو جواب دیا عبداللہ نے کہ میرے پاؤں میرا بوجھ اٹھا نہیں سکتے۔

186

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَرَاهُمْ الْجُلُوسَ فِي التَّشَهُّدِ فَنَصَبَ رِجْلَهُ الْيُمْنَی وَثَنَی رِجْلَهُ الْيُسْرَی وَجَلَسَ عَلَی وَرِکِهِ الْأَيْسَرِ وَلَمْ يَجْلِسْ عَلَی قَدَمِهِ ثُمَّ قَالَ أَرَانِي هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَحَدَّثَنِي أَنَّ أَبَاهُ کَانَ يَفْعَلُ ذَلِکَ
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد نے سکھایا لوگوں کو بیٹھنا تشہد میں تو کھڑا کیا داہنے پاؤں کو اور جھکایا بائیں پاؤں کو اور بیٹھے بائیں سرین پر اور نہ بیٹھے بائیں پاؤں پر کہا قاسم نے کہ بتایا مجھ کو اس طرح بیٹھنا عبیداللہ نے اور کہا کہ میرے باپ عبداللہ بن عمر اسی طرح کرتے تھے۔

187

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يُعَلِّمُ النَّاسَ التَّشَهُّدَ يَقُولُ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الزَّاکِيَاتُ لِلَّهِ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
عبدالرحمن بن عبدالقاری نے سنا عمر بن خطاب سے اور وہ منبر پر تھے سکھاتے تھے لوگوں کو تشہد کہتے تھے کہو التحیات للہ الزاکیات لللہ الطیبات الصلوت لللہ الخ۔

188

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَتَشَهَّدُ فَيَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ الزَّاکِيَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ شَهِدْتُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ شَهِدْتُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ يَقُولُ هَذَا فِي الرَّکْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَيَدْعُو إِذَا قَضَی تَشَهُّدَهُ بِمَا بَدَا لَهُ فَإِذَا جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ تَشَهَّدَ کَذَلِکَ أَيْضًا إِلَّا أَنَّهُ يُقَدِّمُ التَّشَهُّدَ ثُمَّ يَدْعُو بِمَا بَدَا لَهُ فَإِذَا قَضَی تَشَهُّدَهُ وَأَرَادَ أَنْ يُسَلِّمَ قَالَ السَّلَامُ عَلَی النَّبِيِّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ يَرُدُّ عَلَی الْإِمَامِ فَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ أَحَدٌ عَنْ يَسَارِهِ رَدَّ عَلَيْهِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر تشہد پڑھتے تھے اس طرح بسم اللہ التحیات لللہ کہتے تھے یہ پہلی دو رکعتوں کے بعد مانگتے تھے بعد تشہد کے جو کچھ جی چاہتا تھا پھر جب اخیر قعدہ کرتے اور اسی طرح پڑھتے مگر پہلے تشہد پڑھتے پھر دعا مانگتے جو چاہتے اور بعد تشہد کے جب سلام پھیرنے لگتے تو کہتے السلام علی البنی و (رح) وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد الصالحین السلام علیکم داہنی طرف کہتے پھر امام کے سلام کا جواب دیتے پھر اگر کوئی بائیں طرف والا ان کو سلام کرتا تو اس کو بھی جواب دیتے۔

189

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ إِذَا تَشَهَّدَتْ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاکِيَاتُ لِلَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ
حضرت بی بی عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ کہتیں تشہد میں التحیات الطیبات الصلوت الزکیات۔

190

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ وَنَافِعًا مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ مَعَ الْإِمَامِ فِي الصَّلَاةِ وَقَدْ سَبَقَهُ الْإِمَامُ بِرَکْعَةٍ أَيَتَشَهَّدُ مَعَهُ فِي الرَّکْعَتَيْنِ وَالْأَرْبَعِ وَإِنْ کَانَ ذَلِکَ لَهُ وِتْرًا فَقَالَا لِيَتَشَهَّدْ مَعَهُ قَالَ مَالِک وَهُوَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
امام مالک نے ابن شہاب زہری اور نافع مولیٰ ابن عمر سے پوچھا کہ ایک شخص امام کے ساتھ آکر شریک ہوا جب ایک رکعت ہوچکی تھی اب وہ امام کے ساتھ تشہد پڑھے قعدہ اولی اور قعدہ اخیر میں یا نہ پڑھے کیونکہ اس کی تو ایک رکعت ہوئی قعدہ اولی میں اور تین رکعتیں ہوئیں قعدہ اخیرہ میں تو جواب دیا دونوں نے کہ ہاں تشہد پڑھے امام کے ساتھ امام مالک نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔

191

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فَإِنَّمَا نَاصِيَتُهُ بِيَدِ شَيْطَانٍ
ابوہریرہ نے کہا کہ جو شخص سر اٹھاتا ہے یا جھکاتا ہے امام کے پیشتر تو اس کا ماتھا شیطان کے ہاتھ میں ہے۔

192

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیر دیا دو رکعتیں پڑھ کر تو کہا ذوالیدین نے کیا نماز گھٹ گئی یا آپ ﷺ بھول گئے۔ رسول آپ ﷺ نے فرمایا لوگوں سے کیا سچ کہتا ہے ذوالیدین، کہا لوگوں نے ہاں سچ کہتا ہے پس کھڑے ہوئے رسول اللہ ﷺ اور پڑھیں دو رکعتیں پھر سلام پھیر کر تکبیر کہی اور سجدہ کیا مثل سجدوں کے یا کچھ بڑا پھر سرا اٹھایا اور تکبیر کہی اور سجدہ کیا مثل سجدوں کے یا کچھ بڑا پھر سر اٹھایا۔

193

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے عصر کی تو سلام پھیر دیا دو رکعتیں پڑھ کر پس کھڑا ہوا ذوالیدین اور کہا کیا نماز کم ہوگئی یا بھول گئے آپ ﷺ اے اللہ کے رسول اللہ فرمایا آپ ﷺ نے کوئی بات نہیں ہوئی متوجہ ہوئے آپ ﷺ لوگوں پر اور کہا کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے لوگوں نے کہا ہاں پس اٹھے رسول اللہ ﷺ اور تمام کیا جس قدر نماز باقی تھی پھر دو سجدے کئے بعد سلام کے اور آپ ﷺ بیٹھے تھے۔

194

عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکَعَ رَکْعَتَيْنِ مِنْ إِحْدَی صَلَاتَيْ النَّهَارِ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ مِنَ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَمَا نَسِيتُ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ قَدْ کَانَ بَعْضُ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنْ الصَّلَاةِ ثُمَّ سَلَّمَ
ابی بکر بن سلیمان سے روایت ہے کہ پہنچا مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ظہر یا عصر کی پھر سلام پھیر دیا تو کہا ذولشمالین اور وہ ایک شخص تھا بنی زہرہ بن کلاب سے کہ نماز کم ہوگئی یا رسول اللہ ﷺ یا آپ ﷺ بھول گئے آپ ﷺ نے فرمایا نہ نماز کم ہوئی نہ میں بھولا ذوالشمالین نے کہا کچھ تو ہوا یا رسول اللہ ﷺ پس متوجہ ہوئے آپ ﷺ لوگوں پر اور کہا کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے لوگوں نے کہا ہاں تو تمام کیا رسول اللہ ﷺ نے باقی نماز کو پھر سلام پھیرا۔

195

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِثْلَ ذَلِكَ
سعید بن مسیب اور ابی سلمہ بن عبدالرحمن (رض) بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

196

عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ کَمْ صَلَّی أَثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيُصَلِّي رَکْعَةً وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ فَإِنْ کَانَتْ الرَّکْعَةُ الَّتِي صَلَّی خَامِسَةً شَفَعَهَا بِهَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ وَإِنْ کَانَتْ رَابِعَةً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِيمٌ لِلشَّيْطَانِ
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب شک ہو تم میں سے کسی کو نماز میں تو نہ یاد رہے اس کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو چاہئے کہ ایک رکعت اور پڑھ لے اور دو سجدے کرے قبل سلام کے پھر اگر یہ رکعت جو اس نے پڑھی ہے درحقیقت پانچویں ہوگی تو ان سجدوں سے مل کر ایک دوگانہ ہوجائے گا اگر چوتھی ہوگی تو ان سجدوں سے ذلت ہوگی شیطان کو۔

197

عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَوَخَّ الَّذِي يَظُنُّ أَنَّهُ نَسِيَ مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيُصَلِّهِ ثُمَّ لْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَهُوَ جَالِسٌ
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ جب شک کرے کوئی تم میں اپنی نماز کا تو سوچے جو بھول گیا ہے پھر پڑھ لے اس کو اور دو سجدے سہو کے بیٹھ کر کرلے۔

198

عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَکَعْبَ الْأَحْبَارِ عَنْ الَّذِي يَشُکُّ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی أَثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَکِلَاهُمَا قَالَ لِيُصَلِّ رَکْعَةً أُخْرَی ثُمَّ لْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ پوچھا میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص اور کعب احبار سے اس شخص کے بارے میں جو شک کرے اپنی نماز میں تو نہ یاد رہے اس کو کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار پس جواب دیا دونوں نے کہ ایک رکعت اور پڑھ کردو سجدے سہو کے کرلے بیٹھے بیٹھے۔

199

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ النِّسْيَانِ فِي الصَّلَاةِ قَالَ لِيَتَوَخَّ أَحَدُکُمْ الَّذِي يَظُنُّ أَنَّهُ نَسِيَ مِنْ صَلَاتِهِ فَلْيُصَلِّهِ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا نماز میں بھول جانے کا تو کہا سوچ لے جو بھول گیا ہے پھر پڑھ لے اس کو۔

200

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ ثُمَّ سَلَّمَ
عبداللہ بن بحینہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دو رکعتیں پڑھا کر اٹھ کھڑے ہوئے اور نہ بیٹھے تب لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے پس جب تمام کیا نماز کو اور انتظار کیا ہم نے سلام کا تکبیر کہی اور آپ ﷺ نے دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے قبل سلام کے پھر سلام پھیرا۔

201

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّهُ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَامَ فِي اثْنَتَيْنِ وَلَمْ يَجْلِسْ فِيهِمَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ
عبداللہ بن بحینہ سے روایت ہے کہ نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی پھر کھڑے ہوگئے دو رکعتیں پڑھ کر اور نہ بیٹھے تو جب پورا کرچکے نماز کو دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا بعد اس کے۔

202

حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أُمِّهِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَهْدَی أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِيصَةً شَامِيَّةً لَهَا عَلَمٌ فَشَهِدَ فِيهَا الصَّلَاةَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رُدِّي هَذِهِ الْخَمِيصَةَ إِلَی أبِي جَهْمٍ فَإِنِّي نَظَرْتُ إِلَی عَلَمِهَا فِي الصَّلَاةِ فَکَادَ يَفْتِنُنِي
مرجانہ سے روایت ہے کہ عائشہ نے فرمایا کہ ابوجہم بن حذیفہ نے تحفہ بھیجی ایک چادر شام کی رسول اللہ ﷺ کے واسطے جس میں نقش تھے تو نماز کو آئے آپ ﷺ اس کو اوڑھ کر پھر جب فارغ ہوئے نماز سے فرمایا کہ پھیر دے یہ چادر ابوجہم کو کیونکہ میں نے دیکھا اس کے بیل بوٹوں کو نماز میں پس قریب تھا کہ غافل ہوجاؤں میں۔

203

حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَمِيصَةً لَهَا عَلَمٌ ثُمَّ أَعْطَاهَا أَبَا جَهْمٍ وَأَخَذَ مِنْ أَبِي جَهْمٍ أَنْبِجَانِيَّةً لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلِمَ فَقَالَ إِنِّي نَظَرْتُ إِلَی عَلَمِهَا فِي الصَّلَاةِ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چادر شام کی بنی ہوئی نقشی بھیجی پھر وہ چادر ابوجہم کو دے دی اور ایک چادر موٹی سادی لے لی تو ابوجہم نے کہا کیوں ایسا یا رسول اللہ ﷺ ؟ فرمایا میں نے نماز میں اس کو نقش ونگار کی طرف دیکھا۔

204

حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطِهِ فَطَارَ دُبْسِيٌّ فَطَفِقَ يَتَرَدَّدُ يَلْتَمِسُ مَخْرَجًا فَأَعْجَبَهُ ذَلِکَ فَجَعَلَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلَاتِهِ فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی فَقَالَ لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ لَهُ الَّذِي أَصَابَهُ فِي حَائِطِهِ مِنْ الْفِتْنَةِ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ صَدَقَةٌ لِلَّهِ فَضَعْهُ حَيْثُ شِئْتَ
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصاری نماز پڑھ رہے تھے باغ میں تو ایک چڑیا اڑی اور ڈھونڈے لگی راہ نکلنے کی کیونکہ باغ اس قدر گنجان تھا اور پیڑ آپس میں ملے ہوئے تھے کہ چڑیا کو جگہ نکلنے کی نہ ملتی تھی پس پسند آیا ان کو یہ امر اور خوش ہوئے اپنے باغ کا یہ حال دیکھ کر تو ایک گھڑی تک اس طرف دیکھتے رہے پھر خیال آیا نماز کا سو بھول گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں تب کہا مجھے آزمایا اللہ جل جلالہ نے اس مال سے تو آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور بیان کیا جو کچھ باغ میں قصہ ہوا تھا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ باغ صدقہ ہے واسطے اللہ کے اور صرف کریں اس کو جہاں آپ ﷺ چاہیں۔

205

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ کَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطٍ لَهُ بِالْقُفِّ وَادٍ مِنْ أَوْدِيَةِ الْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ الثَّمَرِ وَالنَّخْلُ قَدْ ذُلِّلَتْ فَهِيَ مُطَوَّقَةٌ بِثَمَرِهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَأَعْجَبَهُ مَا رَأَی مِنْ ثَمَرِهَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلَاتِهِ فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی فَقَالَ لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَائَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ فَذَکَرَ لَهُ ذَلِکَ وَقَالَ هُوَ صَدَقَةٌ فَاجْعَلْهُ فِي سُبُلِ الْخَيْرِ فَبَاعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بِخَمْسِينَ أَلْفًا فَسُمِّيَ ذَلِکَ الْمَالُ الْخَمْسِينَ
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار میں سے نماز پڑھ رہا تھا اپنے باغ میں اور وہ باغ قف میں تھا جو نام ہے ایک وادی کا جو مدینہ کی وادیوں میں سے ہے ایسے موسم میں کہ کھجور پک کر لٹک رہی تھی گویا پھلوں کے طوق شاکوں کے گلوں میں پڑے تھے تو اس نے نماز میں اس طرف دیکھا اور نہایت پسند کیا پھلوں کو پھر جب خیال کیا نماز کا تو بھول گیا کتنی رکعتیں پڑھیں تو کہا کہ مجھے اس مال میں آزمائش ہوئی اللہ جل جلالہ کی پس آیا حضرت عثمان کے پاس اور وہ ان دنوں خلیفہ تھے رسول اللہ ﷺ کے اور بیان کیا ان سے یہ قصہ پھر کہا کہ وہ صدقہ ہے تو صرف کرو اس کو نیک راہوں میں پس بیچا اس کو حضرت عثمان نے پچاس ہزار کا اور اس مال کا نام ہوگیا پچاس ہزارہ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔