hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Malik

28. کتاب نکاح کے بیان میں

موطأ مالك

982

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُکُمْ عَلَی خِطْبَةِ أَخِيهِ
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے بھائی مسلمان کے پیغام پر۔

983

و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَتَرْكَنَ إِلَيْهِ وَيَتَّفِقَانِ عَلَى صَدَاقٍ وَاحِدٍ مَعْلُومٍ وَقَدْ تَرَاضَيَا فَهِيَ تَشْتَرِطُ عَلَيْهِ لِنَفْسِهَا فَتِلْكَ الَّتِي نَهَى أَنْ يَخْطُبَهَا الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَمْ يَعْنِ بِذَلِكَ إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُوَافِقْهَا أَمْرُهُ وَلَمْ تَرْكَنْ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَخْطُبَهَا أَحَدٌ فَهَذَا بَابُ فَسَادٍ يَدْخُلُ عَلَى النَّاسِ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ پیغام بھیجے نکاح کا کوئی تم میں سے اپنے بھائی مسلمان کے پیغام پر۔ کہا مالک نے اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کی نسبت کسی عور رت سے ٹھہر جائے اور عورت کا دل کسی مرد کی طرف مائل ہوجائے اور مہر ٹھہر جائے اب پھر اس عورت کو دوسرا شخص پیام نہ دے اور غرض نہیں کہ کسی شخص نے ایک عورت کو پیام دیا ہو اور اس کا پیام ٹھہرا نہ ہو تو دوسرے کو پیام درست نہیں۔

984

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا جُنَاحَ عَلَيْکُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَائِ أَوْ أَکْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِکُمْ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ سَتَذْکُرُونَهُنَّ وَلَکِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلْمَرْأَةِ وَهِيَ فِي عِدَّتِهَا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا إِنَّکِ عَلَيَّ لَکَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيکِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْکِ خَيْرًا وَرِزْقًا وَنَحْوَ هَذَا مِنْ الْقَوْلِ
قاسم بن محمد کہتے تھے اس آیت کی تفسیر میں (وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِ يْمَا عَرَّضْتُمْ بِه مِنْ خِطْبَةِ النِّسَا ءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِيْ اَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ وَلٰكِنْ لَّا تُوَاعِدُوْھُنَّ سِرًّا اِلَّا اَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ڛ وَلَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰي يَبْلُغَ الْكِتٰبُ اَجَلَه وَاعْلَمُوْ ا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِىْ اَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوْهُ وَاعْلَمُوْ ا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ) 2 ۔ البقرۃ : 235) یعنی گناہ نہیں ہے تم پر تعریض کرنا کسی عورت سے جب وہ عدت میں ہو۔ تعریض اس کو کہتے ہیں کہ مرد عورت سے کہلا بھیجے تو مجھے پسند ہے یا میں تجھ سے رغبت کرتا ہوں یا اللہ تجھ کو بہتری اور روزی پہنچانے والا ہے یا ایسی کوئی بات کہے۔

985

عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ إِلَّا بِإِذْنِ وَلِيِّهَا أَوْ ذِي الرَّأْيِ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ السُّلْطَانِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَانَا يُنْكِحَانِ بَنَاتِهِمَا الْأَبْكَارَ وَلَا يَسْتَأْمِرَانِهِنَّ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي نِكَاحِ الْأَبْكَارِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ لِلْبِكْرِ جَوَازٌ فِي مَالِهَا حَتَّى تَدْخُلَ بَيْتَهَا وَيُعْرَفَ مِنْ حَالِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ كَانُوا يَقُولُونَ فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا بِغَيْرِ إِذْنِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لَهَا
ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ثیبہ زیادہ حقدار ہے اپنے نفس پر ولی سے اور باکرہ سے اذن لیا جائے گا اور اذن اس کا سکوت ہے۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا عورت کا نکاح نہ کیا جائے مگر اس کے ولی کے اذن سے یا اس کے کنبے میں یا جو شخص عقلمند ہو اس کے اذن سے یا بادشاہ کے اذن سے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اپنی بیٹیوں کا نکاح کرتے تھے اور ان سے نہیں پوچھتے تھے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور سلیمان بن یسار کہتے تھے اگر باکرہ عورت کا نکاح اس کے اذن کے بغیر کر دے تو نکاح اس کا لازم ہوجاتا ہے۔

986

سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَکَ فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَکُنْ لَکَ بِهَا حَاجَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَيْئٍ تُصْدِقُهَا إِيَّاهُ فَقَالَ مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِيَّاهُ جَلَسْتَ لَا إِزَارَ لَکَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا فَقَالَ مَا أَجِدُ شَيْئًا قَالَ الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْئٌ فَقَالَ نَعَمْ مَعِي سُورَةُ کَذَا وَسُورَةُ کَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْکَحْتُکَهَا بِمَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ
سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ ایک عورت جناب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اس نے کہا کہ تحقیق میں نے اپنی جان آپ ﷺ کے واسطے بخشی اور کھڑی رہی دیر تک پھر ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ اس سے میرا نکاح کردو اگر اس سے نکاح کی آپ ﷺ کو کچھ حاجت نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیرے پاس کوئی چیز ہے کہ مہر میں دے اس کو وہ شخص بولا سوائے اس تہبند کے میرے پاس کچھ نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو اپنا تہبند اس کو دے دے گا تو بغیر تہنبد کے بیٹھے گا کوئی چیز ڈھونڈ لے اس نے کہا مجھے کچھ نہیں ملتا آپ ﷺ نے فرمایا ڈھونڈو اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہو اس نے ڈھونڈا مگر کچھ نہ ملا تب آپ ﷺ نے پوچھا تجھے قرآن یاد ہے بولا ہاں فلانی فلانی سورت یاد ہے کئی سورتوں کا نام لیا آپ ﷺ نے فرمایا میں نے اس قرآن کے عوض میں اس عورت کا نکاح تیرے ساتھ کردیا جو تجھ کو یاد ہے۔

987

سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهَا جُنُونٌ أَوْ جُذَامٌ أَوْ بَرَصٌ فَمَسَّهَا فَلَهَا صَدَاقُهَا کَامِلًا وَذَلِکَ لِزَوْجِهَا غُرْمٌ عَلَی وَلِيِّهَا قَالَ مَالِک وَإِنَّمَا يَکُونُ ذَلِکَ غُرْمًا عَلَی وَلِيِّهَا لِزَوْجِهَا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا هُوَ أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ مَنْ يُرَی أَنَّهُ يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَأَمَّا إِذَا کَانَ وَلِيُّهَا الَّذِي أَنْکَحَهَا ابْنَ عَمٍّ أَوْ مَوْلًی أَوْ مِنْ الْعَشِيرَةِ مِمَّنْ يُرَی أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ ذَلِکَ مِنْهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ غُرْمٌ وَتَرُدُّ تِلْکَ الْمَرْأَةُ مَا أَخَذَتْهُ مِنْ صَدَاقِهَا وَيَتْرُکُ لَهَا قَدْرَ مَا تُسْتَحَلُّ بِهِ
سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کو جنوں یا جذام یا برص ہو اور خاوند نہ جان کر اس سے جماع کرے اس عورت کو خاوند پورا مہرے دے اور اس کے ولی سے پھیر لے۔ کہا مالک نے ولی کو مہر اس صورت میں واپس دینا ہوگا جب وہ عورت کا باپ یا بھائی یا ایسا قریب ہو کہ عورت کا حال جانتا ہو اور جو ولی محرم نہ ہو جیسے چچا کا بیٹا یا مولیٰ یا اور کوئی کنبے والا ہو جس کو عورت کا حال معلوم نہ ہو تو اس پر مہر پھیرنا لازم نہ ہوگا بلکہ اس عورت سے مہر پھیرلیا جائے گا صرف اس قدر چھوڑ دیا جائے گا جس سے اس کی فرج حلال ہو۔

988

نَافِعٍ أَنَّ ابْنَةَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأُمُّهَا بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ کَانَتْ تَحْتَ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَمَاتَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا فَابْتَغَتْ أُمُّهَا صَدَاقَهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ لَهَا صَدَاقٌ وَلَوْ کَانَ لَهَا صَدَاقٌ لَمْ نُمْسِکْهُ وَلَمْ نَظْلِمْهَا فَأَبَتْ أُمُّهَا أَنْ تَقْبَلَ ذَلِکَ فَجَعَلُوا بَيْنَهُمْ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَضَی أَنْ لَا صَدَاقَ لَهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ فِي خِلَافَتِهِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ أَنَّ كُلَّ مَا اشْتَرَطَ الْمُنْكِحُ مَنْ كَانَ أَبًا أَوْ غَيْرَهُ مِنْ حِبَاءٍ أَوْ كَرَامَةٍ فَهُوَ لِلْمَرْأَةِ إِنْ ابْتَغَتْهُ قَالَ مَالِك فِي الْمَرْأَةِ يُنْكِحُهَا أَبُوهَا وَيَشْتَرِطُ فِي صَدَاقِهَا الْحِبَاءَ يُحْبَى بِهِ إِنَّ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ يَقَعُ بِهِ النِّكَاحُ فَهُوَ لِابْنَتِهِ إِنْ ابْتَغَتْهُ وَإِنْ فَارَقَهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَلِزَوْجِهَا شَطْرُ الْحِبَاءِ الَّذِي وَقَعَ بِهِ النِّكَاحُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُزَوِّجُ ابْنَهُ صَغِيرًا لَا مَالَ لَهُ إِنَّ الصَّدَاقَ عَلَى أَبِيهِ إِذَا كَانَ الْغُلَامُ يَوْمَ تَزَوَّجَ لَا مَالَ لَهُ وَإِنْ كَانَ لِلْغُلَامِ مَالٌ فَالصَّدَاقُ فِي مَالِ الْغُلَامِ إِلَّا أَنْ يُسَمِّيَ الْأَبُ أَنَّ الصَّدَاقَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ النِّكَاحُ ثَابِتٌ عَلَى الْابْنِ إِذَا كَانَ صَغِيرًا وَكَانَ فِي وِلَايَةِ أَبِيهِ قَالَ مَالِك فِي طَلَاقِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا وَهِيَ بِكْرٌ فَيَعْفُو أَبُوهَا عَنْ نِصْفِ الصَّدَاقِ إِنَّ ذَلِكَ جَائِزٌ لِزَوْجِهَا مِنْ أَبِيهَا فِيمَا وَضَعَ عَنْهُ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ إِلَّا أَنْ يَعْفُونَ فَهُنَّ النِّسَاءُ اللَّاتِي قَدْ دُخِلَ بِهِنَّ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ فَهُوَ الْأَبُ فِي ابْنَتِهِ الْبِكْرِ وَالسَّيِّدُ فِي أَمَتِهِ قَالَ مَالِك وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ وَالَّذِي عَلَيْهِ الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك فِي الْيَهُودِيَّةِ أَوْ النَّصْرَانِيَّةِ تَحْتَ الْيَهُودِيِّ أَوْ النَّصْرَانِيِّ فَتُسْلِمُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا إِنَّهُ لَا صَدَاقَ لَهَا قَالَ مَالِك لَا أَرَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ بِأَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ وَذَلِكَ أَدْنَى مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
نافع سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن عمر کی بیٹی جن کی ماں زید بن خطاب کی بیٹی تھیں عبداللہ بن عمر کے بیٹے کے نکاح میں آئی وہ مرگئے مگر انہوں نے اس سے صحبت نہیں کی نہ ان کا مہر مقرر ہوا تھا تو ان کی ماں نے مہر مانگا عبداللہ بن عمر نے کہا کہ مہر کا ان کو استحقاق نہیں اگر ہوتا تو ہم رکھ نہ لیتے نہ ظلم کرتے ان کی ماں نے نہ مانا زید بن ثابت کے کہنے پر رکھا زید نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کو مہر نہیں ملے گا البتہ ترکہ ملے گا۔ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عامل کو لکھا کہ نکاح کردینے والا باپ ہو یا کوئی اور اگر خاوند سے کچھ تحفہ یا ہدیہ لینے کی شرط کرے تو وہ عورت کو ملے گا اگر طلب کرے۔ کہا مالک نے جس عورت کا نکاح باپ کر دے اور اس کے مہر میں کچھ حبا کی شرط کرے اگر وہ شرط ایسی ہو جس کے عوض میں نکاح ہوا ہے تو وہ حبا اس کی بیٹی کو ملے گا اگر چاہے۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی نابالغ لڑکی کا نکاح کرے اور اس لڑکے کا کوئی ذاتی مال نہ ہو تو مہراس کے باپ پر واجب ہوگا اور اگر اس لڑکے کا ذاتی مال ہو تو اس کے مال میں سے دلایا جائے گا مگر جس صورت میں باپ مہر کو اپنے ذمے کرلے اور یہ نکاح لڑکی پر لازم ہوگا جب وہ نابالغ ہو اور اپنے باپ کی ولایت میں ہو۔ کہا مالک نے میرے نزدیک ربع دینار سے کم مہر نہیں ہوسکتا اور نہ ربع دینار کی چوری میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔

989

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِي الْمَرْأَةِ إِذَا تَزَوَّجَهَا الرَّجُلُ أَنَّهُ إِذَا أُرْخِيَتْ السُّتُورُ فَقَدْ وَجَبَ الصَّدَاقُ
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے حکم کیا کہ جب کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خلوت صحیحہ ہوجائے تو مہر واجب ہوگیا۔

990

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ کَانَ يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بِامْرَأَتِهِ فِي بَيْتِهَا صُدِّقَ الرَّجُلُ عَلَيْهَا وَإِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ صُدِّقَتْ عَلَيْهِ
سعید بن مسیب کہتے تھے کہ جب مرد عورت کے گھر میں جائے تو مرد کی تصدیق ہوگی اور جو عورت مرد کے گھر میں جائے تو عورت کی تصدیق ہوگی۔

991

عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ قَالَ لَهَا لَيْسَ بِکِ عَلَی أَهْلِکِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَکِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَهُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ عِنْدَکِ وَدُرْتُ فَقَالَتْ ثَلِّثْ
ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ام سلمہ (رض) سے نکاح کیا اور صبح ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ایسا کام نہ کروں گا جس کے سبب سے تو اپنے لوگوں میں ذلیل ہو اگر تجھ کو منظور ہے تو سات دن تک تیرے پاس رہوں گا پھر سات سات دن ہر ایک بی بی کے پاس رہوں گا اور اگر تو چاہے تو تین دن تیرے پاس رہوں اور ایک ایک دن سب کے پاس رہ کر آؤں گا ام سلمہ نے کہا تین دن رہیے۔

992

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ لِلْبِکْرِ سَبْعٌ وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ قَالَ مَالِک وَذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
انس بن مالک کہتے تھے کہ باکرہ عورت کے سات دن ہیں اور ثیبہ کے تین دن۔

993

سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سُئِلَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَشْتَرِطُ عَلَی زَوْجِهَا أَنَّهُ لَا يَخْرُجُ بِهَا مِنْ بَلَدِهَا فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ يَخْرُجُ بِهَا إِنْ شَائَ
سعید بن مسیب سے سوال ہوا کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے شرط کرے کہ میرے شہر سے مجھ کو نہ نکالنا سعید بن مسیب نے جواب دیا کہ اس کے باوجود نکال سکتا ہے۔

994

عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الزَّبِيرِ أَنَّ رِفَاعَةَ بْنَ سِمْوَالٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَمِيمَةَ بِنْتَ وَهْبٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَنَکَحَتْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ فَاعْتَرَضَ عَنْهَا فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَمَسَّهَا فَفَارَقَهَا فَأَرَادَ رِفَاعَةُ أَنْ يَنْکِحَهَا وَهُوَ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ الَّذِي کَانَ طَلَّقَهَا فَذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ عَنْ تَزْوِيجِهَا وَقَالَ لَا تَحِلُّ لَکَ حَتَّی تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ
زبیر بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ رفاعہ بن سموال قرظی نے اپنی بی بی تمیمہ بنت وہب کو رسول اللہ کے زمانے میں تین طلاقیں دیں تو انہوں نے نکاح کیا عبدالرحمن بن زبیر سے مگر عبدالرحمن اس پر قادر نہ ہوئے اور جماع نہ کرسکے اس واسطے عبدالرحمن نے اس کو چھوڑ دیا تب رفاعہ جو شوہر اول تھے انہوں نے پھر نکاح کرنا چاہا جب آپ ﷺ سے اس کا ذکر ہوا آپ ﷺ نے منع کیا اور رفاعہ سے فرمایا کہ وہ عورت تجھ کو حلال نہیں جب تک دوسرے شخص سے جماع نہ کرائے۔

995

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا هَلْ يَصْلُحُ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا هَلْ يَصْلُحُ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا
حضرت عائشہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی عورت کو جماع کرنے سے پہلے تین طلاقیں دیدے اب پہلا شوہر اس سے نکاح کرسکتا ہے جواب دیا کہ نہیں کرسکتا جب تک دوسرا شوہر اس سے جماع نہ کرے۔ قاسم بن محمد سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دیں پھر اس سے دوسرے شخص نے نکاح کیا اور وہ جماع کرنے سے پہلے مرگیا کیا پہلے شوہر کو اس سے نکاح کرلینا درست ہے جواب دیا نہیں۔

996

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی کو جمع نہ کرے۔

997

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ يُنْهَی أَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَةُ عَلَی عَمَّتِهَا أَوْ عَلَی خَالَتِهَا وَأَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ وَلِيدَةً وَفِي بَطْنِهَا جَنِينٌ لِغَيْرِهِ
سعید بن مسیب کہتے تھے بھتیجی سے پھوپھی کے اوپر اور بھانجی سے خالہ کے اوپر نکاح کرنا منع ہے اور جماع کرنا اس لونڈی سے جو حاملہ ہو کسی اور شخص سے منع ہے۔

998

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا هَلْ تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ لَا الْأُمُّ مُبْهَمَةٌ لَيْسَ فِيهَا شَرْطٌ وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ اسْتُفْتِيَ وَهُوَ بِالْكُوفَةِ عَنْ نِكَاحِ الْأُمِّ بَعْدَ الْابْنَةِ إِذَا لَمْ تَكُنْ الِابْنَةُ مُسَّتْ فَأَرْخَصَ فِي ذَلِكَ ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا قَالَ وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ فَرَجَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَى الْكُوفَةِ فَلَمْ يَصِلْ إِلَى مَنْزِلِهِ حَتَّى أَتَى الرَّجُلَ الَّذِي أَفْتَاهُ بِذَلِكَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُفَارِقَ امْرَأَتَهُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ تَكُونُ تَحْتَهُ الْمَرْأَةُ ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا إِنَّهَا تَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَيُفَارِقُهُمَا جَمِيعًا وَيَحْرُمَانِ عَلَيْهِ أَبَدًا إِذَا كَانَ قَدْ أَصَابَ الْأُمَّ فَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْأُمَّ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَفَارَقَ الْأُمَّ و قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا إِنَّهُ لَا تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا أَبَدًا وَلَا تَحِلُّ لِأَبِيهِ وَلَا لِابْنِهِ وَلَا تَحِلُّ لَهُ ابْنَتُهَا وَتَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ قَالَ مَالِك فَأَمَّا الزِّنَا فَإِنَّهُ لَا يُحَرِّمُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ فَإِنَّمَا حَرَّمَ مَا كَانَ تَزْوِيجًا وَلَمْ يَذْكُرْ تَحْرِيمَ الزِّنَا فَكُلُّ تَزْوِيجٍ كَانَ عَلَى وَجْهِ الْحَلَالِ يُصِيبُ صَاحِبُهُ امْرَأَتَهُ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ التَّزْوِيجِ الْحَلَالِ فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا
یحییٰ بن سعید نے کہا کہ زید بن ثابت (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے پھر چھوڑ دیا اس کو جماع کرنے سے پہلے کیا اس کی ماں سے نکاح درست ہے بولے نہیں کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا تم پر تمہاری بیبیوں کی مائیں حرام ہیں اور اس میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ جن بیبیوں سے تم جماع کرچکے ہو بلکہ شرط ربائب میں لگائی ہے۔ عبداللہ بن مسعود سے پوچھا گیا کہ کوفہ میں ایک عورت سے نکاح کیا پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا اب اس کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے انہوں نے کہا کہ درست ہے پھر ابن مسعود مدینہ میں آئے اور تحقیق کی معلوم ہوا کہ بی بی کی ماں مطلقا حرام ہے خواہ بی بی سے صحبت کرے یا نہ کرے اور صحبت کی قید ربائب میں ہے جب ابن مسعود کوفہ کو لوٹے پہلے اس شخص کے مکان پر گئے جس کو مسئلہ بتایا تھا اس سے کہا اس عورت کو چھوڑ دے۔ کہا مالک نے ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے پھر اس کی ماں سے نکاح کیا اور صحبت کی تو دونوں ماں بیٹی اس کو حرام ہوجائیں گئی ہمیشہ ہمیشہ۔ کہا مالک نے ایک شخص نکاح کرے ایک عورت سے پھر نکاح کرے اس کی ماں سے اور صحبت کرے اس سے تو اس پر اس عورت کی ماں کی ماں بھی حرام ہوجائے گی اور ماں (ساس) حرام رہے گی اس شخص کے باپ اور بیٹے پر۔ کہا مالک نے زنا سے حرمت ثابت نہ ہوگی۔

999

قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِالْمَرْأَةِ فَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ فِيهَا إِنَّهُ يَنْکِحُ ابْنَتَهَا وَيَنْکِحُهَا ابْنُهُ إِنْ شَائَ وَذَلِکَ أَنَّهُ أَصَابَهَا حَرَامًا وَإِنَّمَا الَّذِي حَرَّمَ اللَّهُ مَا أُصِيبَ بِالْحَلَالِ أَوْ عَلَی وَجْهِ الشُّبْهَةِ بِالنِّکَاحِ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَ مَالِک فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا نَکَحَ امْرَأَةً فِي عِدَّتِهَا نِکَاحًا حَلَالًا فَأَصَابَهَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَذَلِکَ أَنَّ أَبَاهُ نَکَحَهَا عَلَی وَجْهِ الْحَلَالِ لَا يُقَامُ عَلَيْهِ فِيهِ الْحَدُّ وَيُلْحَقُ بِهِ الْوَلَدُ الَّذِي يُولَدُ فِيهِ بِأَبِيهِ وَکَمَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا حِينَ تَزَوَّجَهَا أَبُوهُ فِي عِدَّتِهَا وَأَصَابَهَا فَکَذَلِکَ يَحْرُمُ عَلَی الْأَبِ ابْنَتُهَا إِذَا هُوَ أَصَابَ أُمَّهَا
کہا مالک نے جو شخص زنا کرے ایک عورت سے اور اس کو حد لگائی جائے اب وہ شخص اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے اور اس شخص کا بیٹا اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے۔ کہا مالک نے اگر ایک شخص نے عدت کے اندر کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو وہ عورت اس کے بیٹے پر حرام ہوجائے گی اور اس عورت سے جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اس شخص سے ثابت ہوگا اور اس شخص پر اس عورت کی بیٹی حرام ہوجائے گی۔

1000

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَی أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شغار سے منع کیا ہے۔ شغار یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بیٹی کا نکاح ایک شخص سے کر دے اس شرط پر کہ دوسرا شخص اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کر دے سوائے اس کے کچھ مہر نہ ہو ( ہر ایک کی بیٹی دوسرے کی بیٹی کے لئے مہر ہوگی) ۔

1001

عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِدَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَکَرِهَتْ ذَلِکَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَهُ
خنساء بنت خدام کا اس کے باپ نے نکاح کردیا اور وہ ثیبہ تھیں اور اس نکاح سے ناراض تھیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں آپ ﷺ نے ان کا نکاح فسخ کردیا۔

1002

عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أُتِيَ بِنِکَاحٍ لَمْ يَشْهَدْ عَلَيْهِ إِلَّا رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ هَذَا نِکَاحُ السِّرِّ وَلَا أُجِيزُهُ وَلَوْ کُنْتُ تَقَدَّمْتُ فِيهِ لَرَجَمْتُ
ابو زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمر خطاب کے سامنے ایک نکاح کا ذکر آیا جس کا کوئی گواہ نہ تھا سوائے ایک مرد اور ایک عورت کے آپ نے فرمایا یہ چوری چھپے کا نکاح میں جائز نہیں رکھتا اگر میں پہلے اس کو بیان کرچکا ہوتا تو اب میں رجم کرتا

1003

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ طُلَيْحَةَ الْأَسَدِيَّةَ کَانَتْ تَحْتَ رُشَيْدٍ الثَّقَفِيِّ فَطَلَّقَهَا فَنَکَحَتْ فِي عِدَّتِهَا فَضَرَبَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَضَرَبَ زَوْجَهَا بِالْمِخْفَقَةِ ضَرَبَاتٍ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَکَحَتْ فِي عِدَّتِهَا فَإِنْ کَانَ زَوْجُهَا الَّذِي تَزَوَّجَهَا لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ اعْتَدَّتْ بَقِيَّةَ عِدَّتِهَا مِنْ زَوْجِهَا الْأَوَّلِ ثُمَّ کَانَ الْآخَرُ خَاطِبًا مِنْ الْخُطَّابِ وَإِنْ کَانَ دَخَلَ بِهَا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ اعْتَدَّتْ بَقِيَّةَ عِدَّتِهَا مِنْ الْأَوَّلِ ثُمَّ اعْتَدَّتْ مِنْ الْآخَرِ ثُمَّ لَا يَجْتَمِعَانِ أَبَدًا قَالَ مَالِک وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَلَهَا مَهْرُهَا بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْهَا
سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ طلحہ الاسدیہ رشید ثقفی کے نکاح میں تھیں انہوں نے طلاق دی تو طلحہ الاسدیہ نے عدت کے اندر دوسرے شخص سے نکاح کرلیا حضرت عمر نے دونوں کو کوڑے مارے اور نکاح چھڑوا دیا پھر فرمایا کہ عورت عدت میں نکاح کرے کسی اور شخص سے تو اگر جماع نہ کیا ہو تو نکاح چھوڑ کر پہلے خاوند کی جس قدر عدت باقی ہو پوری کرے اب جس سے جی چاہے نکاح کرے دوسرے خاوند سے زندگی بھر نکاح نہیں ہوسکتا سعید بن مسیب نے کہا کہ وہ عورت دوسرے خاوند سے اپنا مہر لے سکتی ہے۔

1004

عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ کَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ حُرَّةٌ فَأَرَادَ أَنْ يَنْکِحَ عَلَيْهَا أَمَةً فَکَرِهَا أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَهُمَا
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا کہ ایک شخص کے نکاح میں آزاد عورت موجود ہو پھر وہ لونڈی سے نکاح کرنا چاہے جواب دیا ان دونوں کو جمع کرنا مکروہ ہے۔

1005

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ لَا تُنْکَحُ الْأَمَةُ عَلَی الْحُرَّةِ إِلَّا أَنْ تَشَائَ الْحُرَّةُ فَإِنْ طَاعَتْ الْحُرَّةُ فَلَهَا الثُّلُثَانِ مِنْ الْقَسْمِ قَالَ مَالِک وَلَا يَنْبَغِي لِحُرٍّ أَنْ يَتَزَوَّجَ أَمَةً وَهُوَ يَجِدُ طَوْلًا لِحُرَّةٍ وَلَا يَتَزَوَّجَ أَمَةً إِذَا لَمْ يَجِدْ طَوْلًا لِحُرَّةٍ إِلَّا أَنْ يَخْشَی الْعَنَتَ وَذَلِکَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قَالَ فِي کِتَابِهِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا أَنْ يَنْکِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِمَّا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ مِنْ فَتَيَاتِکُمْ الْمُؤْمِنَاتِ وَقَالَ ذَلِکَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْکُمْ قَالَ مَالِک وَالْعَنَتُ هُوَ الزِّنَا
سعید بن مسیب کہتے تھے کہ آزاد عورت کے ہوتے ہوئے لونڈی سے نکاح نہ کیا جائے گا مگر جب آزاد عورت راضی ہوجائے دو دن خاوند اس کے پاس رہے گا اور ایک دن لونڈی کے پاس۔ کہا مالک نے آزاد عورت سے نکاح کرنے کی قدرت ہو تو لونڈی سے نکاح نہ کرے اور اگر آزاد عورت سے نکاح کرنے کی قدرت نہ ہو تو بھی لونڈی سے نکاح نہ کرے مگر اس حال میں کہ زنا کا خوف ہو کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا کہ جو شخص تم میں سے قدرت نہ رکھے آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی تو مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرلے اور یہ اس شخص کے واسطے ہے جو تم میں سے زنا کا خوف کرے۔

1006

عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ فِي الرَّجُلِ يُطَلِّقُ الْأَمَةَ ثَلَاثًا ثُمَّ يَشْتَرِيهَا إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ زَوَّجَ عَبْدًا لَهُ جَارِيَةً فَطَلَّقَهَا الْعَبْدُ الْبَتَّةَ ثُمَّ وَهَبَهَا سَيِّدُهَا لَهُ فَهَلْ تَحِلُّ لَهُ بِمِلْکِ الْيَمِينِ فَقَالَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
زید بن ثابت کہتے تھے جو شخص لونڈی کو تین طلاقیں دے کر خرید لے تو صحبت کرنا درست نہیں جب تک دوسرا نکاح نہ کرلے۔ سعید بن مسیب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنے غلام کا اپنی لونڈی سے نکاح کردیا غلام نے لونڈی کو دو طلاقیں دیں اس کے بعد مولیٰ نے وہ لونڈی غلام کو ہبہ کردی اب وہ لونڈی غلام کو درست ہے یا نہیں ان دونوں نے جواب دیا درست نہیں یہاں تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کرلے۔

1007

و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةٌ مَمْلُوكَةٌ فَاشْتَرَاهَا وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً فَقَالَ تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ مَا لَمْ يَبُتَّ طَلَاقَهَا فَإِنْ بَتَّ طَلَاقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَنْکِحُ الْأَمَةَ فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا إِنَّهَا لَا تَکُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِکَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ حَتَّی تَلِدَ مِنْهُ وَهِيَ فِي مِلْکِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاهَا قَالَ مَالِک وَإِنْ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ کَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِکَ الْحَمْلِ فِيمَا نُرَی وَاللَّهُ أَعْلَمُ
مسنگ کہا مالک نے ایک شخص نکاح کرے ایک لونڈی سے پھر اس سے بچہ پیدا ہو اس کے بعد لونڈی کو خرید کرلے تو وہ لونڈی پہلے بچے کی وجہ سے اس کی ام ولد نہ ہوگی البتہ اگر خریدنے کے بعد دوسرا بچہ مالک سے پیدا ہوا تو ام ولد ہوجائے گی اور جس نے اس لونڈی کو خریدا حمل کی حالت میں وہ حمل خریدنے والے کا تھا اس کے پاس آ کر جنے تو ام ولد ہوجائے گی۔

1008

عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِلَ عَنْ الْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا مِنْ مِلْکِ الْيَمِينِ تُوطَأُ إِحْدَاهُمَا بَعْدَ الْأُخْرَی فَقَالَ عُمَرُ مَا أُحِبُّ أَنْ أَخْبُرَهُمَا جَمِيعًا وَنَهَی عَنْ ذَلِکَ
حضرت عمر بن خطاب سے سوال ہوا کہ ماں بیٹی دونوں سے جماع کرنا آگے پیچھے ملک یمین کی وجہ سے درست ہے بولے میرے نزدیک اچھا نہیں اور اس کو منع کیا۔

1009

عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عَنْ الْأُخْتَيْنِ مِنْ مِلْکِ الْيَمِينِ هَلْ يُجْمَعُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ عُثْمَانُ أَحَلَّتْهُمَا آيَةٌ وَحَرَّمَتْهُمَا آيَةٌ فَأَمَّا أَنَا فَلَا أُحِبُّ أَنْ أَصْنَعَ ذَلِکَ قَالَ فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ فَلَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَوْ کَانَ لِي مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ ثُمَّ وَجَدْتُ أَحَدًا فَعَلَ ذَلِکَ لَجَعَلْتُهُ نَکَالًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أُرَاهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ مِثْلُ ذَلِکَ قَالَ مَالِک فِي الْأَمَةِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَيُصِيبُهَا ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُصِيبَ أُخْتَهَا إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّی يُحَرِّمَ عَلَيْهِ فَرْجَ أُخْتِهَا بِنِکَاحٍ أَوْ عِتَاقَةٍ أَوْ کِتَابَةٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِکَ يُزَوِّجُهَا عَبْدَهُ أَوْ غَيْرَ عَبْدِهِ
قبیصہ بن ذویب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عثمان بن عفان سے پوچھا کہ دو بہنوں کو ملک یمین سے رکھنا درست ہے یا نہیں حضرت عثماں نے فرمایا کہ ایک آیت کی رو سے درست ہے اور دوسری آیت کی رو سے درست نہیں ہے مگر میں اس کو پسند نہیں کرتا پھر وہ شخص چلا گیا اور ایک اور صحابی سے ملا ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا انہوں نے کہا اگر میں حاکم ہوتا اور کسی کو ایسا کرتے دیکھتا تو سخت سزا دیتا ابن شہاب نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ صحابی حضرت علی تھے۔ زبیر بن عوام سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو اور وہ اس سے جماع کرے پھر اس کی بہن سے جماع کرنا چاہے تو یہ درست نہیں ہے جب تک پہلی بہن کی فرج اپنے اوپر حرام نہ کرے مثلا اس کا نکاح کر دے یا اپنے غلام سے بیاہ کر دے۔

1010

عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهَبَ لِابْنِهِ جَارِيَةً فَقَالَ لَا تَمَسَّهَا فَإِنِّي قَدْ کَشَفْتُهَا
حضرت عمر بن خطاب نے اپنے لڑکے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہا اس سے صحبت نہ کرنا کیونکہ میں نے ایک بار اس کا بدن کھولا تھا۔

1011

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ أَنَّهُ قَالَ وَهَبَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لِابْنِهِ جَارِيَةً فَقَالَ لَا تَقْرَبْهَا فَإِنِّي قَدْ أَرَدْتُهَا فَلَمْ أَنْشَطْ إِلَيْهَا
عبدالرحمن بن مجبر نے کہا کہ سالم بن عبداللہ نے اپنے بیٹے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہا کہ اس سے جماع نہ کرنا کیونکہ میں نے ارادہ کیا تھا اس سے جماع کا میں رک گیا۔

1012

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا نَهْشَلِ بْنَ الْأَسْوَدِ قَالَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِنِّي رَأَيْتُ جَارِيَةً لِي مُنْکَشِفًا عَنْهَا وَهِيَ فِي الْقَمَرِ فَجَلَسْتُ مِنْهَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ فَقَالَتْ إِنِّي حَائِضٌ فَقُمْتُ فَلَمْ أَقْرَبْهَا بَعْدُ أَفَأَهَبُهَا لِابْنِي يَطَؤُهَا فَنَهَاهُ الْقَاسِمُ عَنْ ذَلِکَ
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ابونہشل بن اسود نے قاسم بن محمد سے کہا کہ میں نے اپنی لونڈی کو ننگا دیکھا چاندنی میں تو میں اس کے پاؤں اٹھا کر جماع کو مستعد ہوگیا وہ بولی حائضہ ہوں تو میں اٹھ کھڑا ہوا اب میں اس لونڈی کو ہبہ کر دوں اپنے بیٹے کو تاکہ وہ اس سے جماع کرے قاسم بن محمد نے منع کیا۔

1013

عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ أَنَّهُ وَهَبَ لِصَاحِبٍ لَهُ جَارِيَةً ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْهَا فَقَالَ قَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَهَبَهَا لِابْنِي فَيَفْعَلُ بِهَا کَذَا وَکَذَا فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ لَمَرْوَانُ کَانَ أَوْرَعَ مِنْکَ وَهَبَ لِابْنِهِ جَارِيَةً ثُمَّ قَالَ لَا تَقْرَبْهَا فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ سَاقَهَا مُنْکَشِفَةً قَالَ مَالِک لَا يَحِلُّ نِکَاحُ أَمَةٍ يَهُودِيَّةٍ وَلَا نَصْرَانِيَّةٍ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ فَهُنَّ الْحَرَائِرُ مِنْ الْيَهُودِيَّاتِ وَالنَّصْرَانِيَّاتِ وَقَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا أَنْ يَنْکِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِمَّا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ مِنْ فَتَيَاتِکُمْ الْمُؤْمِنَاتِ فَهُنَّ الْإِمَائُ الْمُؤْمِنَاتُ قَالَ مَالِک فَإِنَّمَا أَحَلَّ اللَّهُ فِيمَا نُرَی نِکَاحَ الْإِمَائِ الْمُؤْمِنَاتِ وَلَمْ يُحْلِلْ نِکَاحَ إِمَائِ أَهْلِ الْکِتَابِ الْيَهُودِيَّةِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ قَالَ مَالِک وَالْأَمَةُ الْيَهُودِيَّةُ وَالنَّصْرَانِيَّةُ تَحِلُّ لِسَيِّدِهَا بِمِلْکِ الْيَمِينِ وَلَا يَحِلُّ وَطْئُ أَمَةٍ مَجُوسِيَّةٍ بِمِلْکِ الْيَمِينِ
عبدالملک بن مروان نے اپنے دوست کو ایک لونڈی ہبہ کی پھر اس سے اس لونڈی کا حال پوچھا اس نے کہا میرا ارادہ ہے کہ میں اس لونڈی کو ہبہ کر دوں اپنے بیٹے کو تاکہ وہ اس سے جماع کرے عبدالملک نے کہا کہ مروان تجھ سے زیادہ پرہیز گار تھا اس نے اپنے بیٹے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہہ دیا اس سے صحبت نہ کرنا کیونکہ میں نے اس کی پنڈلیاں کھلی ہوئی دیکھی تھیں۔ کہا مالک نے یہودی لونڈی اور نصرانی لونڈی سے نکاح کرنا درست نہیں اور اللہ جل جلالہ نے اپنی کتاب میں جو اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح درست کیا ہے اس سے آزاد عورتیں مراد ہیں اور اللہ جل جلالہ نے فرمایا جو شخص تم میں سے مسلمان آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھے تو وہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرے اللہ نے مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرنا حلال کیا ہے نہ کہ اہل کتاب کی لونڈیوں سے البتہ یہودی یا نصرانی لونڈی سے اس کے مالک کو جماع کرنا درست ہے مگر مشرکہ لونڈی سے درست نہیں۔

1014

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ الْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ هُنَّ أُولَاتُ الْأَزْوَاجِ وَيَرْجِعُ ذَلِکَ إِلَی أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ الزِّنَا
سعید بن مسیب نے کہا کہ محصنات سے دو عورتیں مراد ہیں جو خاوند والیاں ہیں مطلب اس کا یہ ہے کہ اللہ نے زنا کو حرم کیا۔

1015

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَبَلَغَهُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُمَا کَانَا يَقُولَانِ إِذَا نَکَحَ الْحُرُّ الْأَمَةَ فَمَسَّهَا فَقَدْ أَحْصَنَتْهُ قَالَ مَالِک وَکُلُّ مَنْ أَدْرَکْتُ کَانَ يَقُولُ ذَلِکَ تُحْصِنُ الْأَمَةُ الْحُرَّ إِذَا نَکَحَهَا فَمَسَّهَا فَقَدْ أَحْصَنَتْهُ
ابن شہاب اور قاسم بن محمد کہتے ہیں اگر آزاد شخص نے لونڈی سے نکاح کیا اور اس سے جماع کیا تو وہ محصن ہوگیا۔

1016

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ مُتْعَةِ النِّسَائِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ أَکْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ
حضرت علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا جنگ خبیر کے روز متعے سے اور گدھوں کے گوشت کھانے سے۔

1017

عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ خَوْلَةَ بِنْتَ حَکِيمٍ دَخَلَتْ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَتْ إِنَّ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ اسْتَمْتَعَ بِامْرَأَةٍ فَحَمَلَتْ مِنْهُ فَخَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَزِعًا يَجُرُّ رِدَائَهُ فَقَالَ هَذِهِ الْمُتْعَةُ وَلَوْ کُنْتُ تَقَدَّمْتُ فِيهَا لَرَجَمْتُ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ خولہ بنت حکیم حضرت عمر کے پاس گئیں اور کہا کہ ربیعہ بن امیہ نے ایک عورت مولدہ سے متعہ کیا تھا وہ ربیعہ سے حاملہ ہے پس حضرت عمر (رض) گھبرا کر چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے اور کہا یہ متعہ ہے اگر میں پہلے اس کی ممانعت کرچکا ہوتا تو رجم کرتا

1018

عَنْ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ يَنْکِحُ الْعَبْدُ أَرْبَعَ نِسْوَةٍ قَالَ مَالِک وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِکَ قَالَ مَالِک وَالْعَبْدُ مُخَالِفٌ لِلْمُحَلِّلِ إِنْ أَذِنَ لَهُ سَيِّدُهُ ثَبَتَ نِکَاحُهُ وَإِنْ لَمْ يَأْذَنْ لَهُ سَيِّدُهُ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَالْمُحَلِّلُ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا عَلَی کُلِّ حَالٍ إِذَا أُرِيدَ بِالنِّکَاحِ التَّحْلِيلُ قَالَ مَالِک فِي الْعَبْدِ إِذَا مَلَکَتْهُ امْرَأَتُهُ أَوْ الزَّوْجُ يَمْلِکُ امْرَأَتَهُ إِنَّ مِلْکَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ يَکُونُ فَسْخًا بِغَيْرِ طَلَاقٍ وَإِنْ تَرَاجَعَا بِنِکَاحٍ بَعْدُ لَمْ تَکُنْ تِلْکَ الْفُرْقَةُ طَلَاقًا قَالَ مَالِک وَالْعَبْدُ إِذَا أَعْتَقَتْهُ امْرَأَتُهُ إِذَا مَلَکَتْهُ وَهِيَ فِي عِدَّةٍ مِنْهُ لَمْ يَتَرَاجَعَا إِلَّا بِنِکَاحٍ جَدِيدٍ
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن کہتے تھے غلام چار عورتوں سے نکاح کرسکتا ہے۔ کہا مالک نے یہ قول بہت اچھا ہے میرے نزدیک۔ کہا مالک نے غلام کا نکاح مالی کی اجازت پر موقوف ہے اگر مالی اجازت دے گا تو صحیح ہوگا ورنہ تفریق کی جائے اور حلالہ کا نکاح ہر طرح سے چھوڑا جائے گا۔ کہا مالک نے اگر زوج زوجہ کا مالک ہوجائے یا زوجہ زوج کی مالک ہوجائے تو نکاح خوبخود بغیر طلاق کے فسخ ہوجائے گا اب اگر پھر نکاح کریں گے تو خاوند کو تین طلاق کا اختیار رہے گا۔ کہا مالک نے اگر زوجہ اپنے خاوند کو خرید کر آزاد کر دے اور وہ عدت میں ہو تو وہ دونوں نئے نکاح کے بغیر نہیں مل سکتے۔

1019

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ نِسَائً کُنَّ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِمْنَ بِأَرْضِهِنَّ وَهُنَّ غَيْرُ مُهَاجِرَاتٍ وَأَزْوَاجُهُنَّ حِينَ أَسْلَمْنَ کُفَّارٌ مِنْهُنَّ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَکَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ مِنْ الْإِسْلَامِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ عَمِّهِ وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ بِرِدَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانًا لِصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَنْ يَقْدَمَ عَلَيْهِ فَإِنْ رَضِيَ أَمْرًا قَبِلَهُ وَإِلَّا سَيَّرَهُ شَهْرَيْنِ فَلَمَّا قَدِمَ صَفْوَانُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ نَادَاهُ عَلَی رُئُوسِ النَّاسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ هَذَا وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ جَائَنِي بِرِدَائِکَ وَزَعَمَ أَنَّکَ دَعَوْتَنِي إِلَی الْقُدُومِ عَلَيْکَ فَإِنْ رَضِيتُ أَمْرًا قَبِلْتُهُ وَإِلَّا سَيَّرْتَنِي شَهْرَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْزِلْ أَبَا وَهْبٍ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَنْزِلُ حَتَّی تُبَيِّنَ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ لَکَ تَسِيرُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ هَوَازِنَ بِحُنَيْنٍ فَأَرْسَلَ إِلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ يَسْتَعِيرُهُ أَدَاةً وَسِلَاحًا عِنْدَهُ فَقَالَ صَفْوَانُ أَطَوْعًا أَمْ کَرْهًا فَقَالَ بَلْ طَوْعًا فَأَعَارَهُ الْأَدَاةَ وَالسِّلَاحَ الَّذِي عِنْدَهُ ثُمَّ خَرَجَ صَفْوَانُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ کَافِرٌ فَشَهِدَ حُنَيْنًا وَالطَّائِفَ وَهُوَ کَافِرٌ وَامْرَأَتُهُ مُسْلِمَةٌ وَلَمْ يُفَرِّقْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ حَتَّی أَسْلَمَ صَفْوَانُ وَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَهُ امْرَأَتُهُ بِذَلِکَ النِّکَاحِ و عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ بَيْنَ إِسْلَامِ صَفْوَانَ وَبَيْنَ إِسْلَامِ امْرَأَتِهِ نَحْوٌ مِنْ شَهْرَيْنِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَلَمْ يَبْلُغْنَا أَنَّ امْرَأَةً هَاجَرَتْ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَزَوْجُهَا کَافِرٌ مُقِيمٌ بِدَارِ الْکُفْرِ إِلَّا فَرَّقَتْ هِجْرَتُهَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ زَوْجِهَا إِلَّا أَنْ يَقْدَمَ زَوْجُهَا مُهَاجِرًا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا
ابن شہاب سے روایت ہے کہ چند عورتیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مسلمان ہوجاتی تھیں اپنے ملک میں ہجرت نہیں کرتی تھیں اور خاوند ان کے کافر ہوتے تھے انہی عورتوں میں سے ایک عاتکہ تھی جو ولید بن مغیرہ کی بیٹی تھیں جو صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھیں وہ فتح مکہ کے روز مسلمان ہوئیں اور ان کے خاوند صفوان بھاگ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے چچا زاد بھائی وہب بن عمیر کو اپنی چادر نشانی کے واسطے دے کو صفوان کے پاس بھیجا اور ان کو امان دی اور اسلام کی طرف بلایا اور یہ کہا کہ میرے پاس آئے اگر تمہای خوشی ہو تو مسلمان ہونا نہ تو تم کو دو مہینے کی مہلت ملے گی جب صفوان رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ کی چادر لے کر آ آئے تو لوگوں کے سامنے پکار اٹھے اے محمد وہب بن عمیر میرے پاس تمہاری چادر لے کر آئے اور مجھ سے کہا کہ تم نے مجھ کو بلایا ہے اس شرط پر کہ اگر میں چاہوں تو مسلمان ہوجاؤں نہیں تو مجھ کو دو مہینے کی مہلت ملے گی۔ آپ نے فرمایا اترو اے ابو وہب صفوان نے کہا قسم اللہ کی میں کبھی نہ اتروں گا جب تک تم مجھ سے بیان نہ کرو گے کہ وہب بن عمیر کا پیام صحیح ہے آپ نے فرمایا وہ تو کیا میں تمہیں چار مہینے کی مہلت دیتا ہوں پھر رسول اللہ ﷺ قبیلہ ہوازن کی طرف حنین میں گئے اور آپ نے صفوان سے کچھ ہتھیار اور سامان عاریتاً مانگا صفوان نے کہا آپ خوشی سے مانگتے ہیں یا زبردستی سے آپ نے فرمایا خوشی سے صفوان نے ہتھیار اور سامان دئیے پھر رسول اللہ ﷺ لوٹے اور صفوان کفر ہی کی حالت میں آپ کے ساتھ رہے مگر آپ نے ان کی عورت کو ان سے نہ چھڑایا یہاں تک کہ صفوان بھی مسلمان ہوگئے اور ان کی عورت بدستور ان کے پاس رہیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ صفوان کی بی بی خاوند سے ایک مہینہ پہلے اسلام لائی تھیں اور جو عورت دارالکفر سے مسلمان ہو کر دارالا سلام میں ہجرت کر کے آئے تو وہ اپنے خاوند سے جدا ہوجائے گی اور عدت کر کے دوسرا نکاح کرلے گی مگر جب اس کا خاوند اس کی عدت کے اندر مسلمان ہو کر دارالاسلام میں آجائے۔

1020

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أُمَّ حَکِيمٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ وَکَانَتْ تَحْتَ عِکْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا عِکْرِمَةُ بْنُ أَبِي جَهْلٍ مِنْ الْإِسْلَامِ حَتَّی قَدِمَ الْيَمَنَ فَارْتَحَلَتْ أُمُّ حَکِيمٍ حَتَّی قَدِمَتْ عَلَيْهِ بِالْيَمَنِ فَدَعَتْهُ إِلَی الْإِسْلَامِ فَأَسْلَمَ وَقَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبَ إِلَيْهِ فَرِحًا وَمَا عَلَيْهِ رِدَائٌ حَتَّی بَايَعَهُ فَثَبَتَا عَلَی نِکَاحِهِمَا ذَلِکَ قَالَ مَالِک وَإِذَا أَسْلَمَ الرَّجُلُ قَبْلَ امْرَأَتِهِ وَقَعَتْ الْفُرْقَةُ بَيْنَهُمَا إِذَا عُرِضَ عَلَيْهَا الْإِسْلَامُ فَلَمْ تُسْلِمْ لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ وَلَا تُمْسِکُوا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ام حکیم عکرمہ بن ابوجہل کی بی بی فتح مکہ کے روز مسلمان ہوئی اور ان کے خاوند عکرمہ یمن بھاگ گئے ام حکیم بھی وہاں چلی گئیں اور ان کو دین اسلام کی طرف بلایا وہ مسلمان ہوگئے اور اسی سال آپ ﷺ کے پاس آئی آپ ﷺ نے جب ان کو دیکھا تو خوشی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان سے بیعت لی اس وقت آپ ﷺ کے جسم شریف پر چادر نہ تھی پھر دونوں میاں بی بی اپنے نکاح پر قائم رہے۔ کہا مالک نے جب مرد اپنی بی بی سے پہلے مسلمان ہوجائے اور بی بی سے مسلمان ہونے کو کہا جائے اور وہ مسلمان نہ ہو تو نکاح فسخ ہوجائے گا کیونکہ اللہ جل جلالہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے مت علاقہ رکھو کافر عورتوں سے

1021

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا فَقَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
انس بن مالک سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ان پر زردی کا نشان تھا رسول اللہ ﷺ نے پوچھا یہ کیا ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا مہر دیا ہے انہوں نے کہا ایک گٹھلی برابر سونا آپ ﷺ نے فرمایا ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری کا ہو۔

1022

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ لَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُولِمُ بِالْوَلِيمَةِ مَا فِيهَا خُبْزٌ وَلَا لَحْمٌ
یحی بن سعید نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ولیہ کرتے تھے اس میں روٹی ہوتی تھی نہ گوشت۔

1023

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ إِلَی وَلِيمَةٍ فَلْيَأْتِهَا
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں بلایا جائے تو حاضر ہو۔

1024

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَی لَهَا الْأَغْنِيَائُ وَيُتْرَکُ الْمَسَاکِينُ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَی اللَّهَ وَرَسُولَهُ
ابوہریرہ (رض) کہتے تھے ولیمہ کا کھانا سب کھانوں سے برا ہے اس میں امیر بلائے جاتے ہیں اور فقیر چھوڑ دیئے جاتے ہیں اور جو شخص دعوت میں نہ آئے اس نے نافرمانی کی اللہ اور رسول کی۔

1025

عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ قَالَ أَنَسٌ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی ذَلِکَ الطَّعَامِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِ خُبْزًا مِنْ شَعِيرٍ وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّائٌ قَالَ أَنَسٌ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّائَ مِنْ حَوْلِ الْقَصْعَةِ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّائَ بَعْدَ ذَلِکَ الْيَوْمِ
انس بن مالک کہتے تھے کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کی کچھ کھانا پکا کر دعوت کی میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گیا وہ درزی جو کی روٹی اور کدو کا سالن سامنے لایا تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ پیالے میں سے کدو ڈھونڈھ کر کھاتے تھے اس روز سے میں بھی کدؤں کو پسند کرنے لگا۔

1026

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُکُمْ الْمَرْأَةَ أَوْ اشْتَرَی الْجَارِيَةَ فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَکَةِ وَإِذَا اشْتَرَی الْبَعِيرَ فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے نکاح کرے یا لونڈی خریدے تو اس کی پیشانی پکڑ کر برکت کی دعا کرے اور جب اونٹ خریدے تو اس کی کوہان پر ہاتھ رکھے اور شیطان مردود سے پناہ مانگے۔

1027

عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ رَجُلًا خَطَبَ إِلَی رَجُلٍ أُخْتَهُ فَذَکَرَ أَنَّهَا قَدْ کَانَتْ أَحْدَثَتْ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَضَرَبَهُ أَوْ کَادَ يَضْرِبُهُ ثُمَّ قَالَ مَا لَکَ وَلِلْخَبَرِ
ابوزبیر مکی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نکاح کا پیام دیا ایک شخص کی بہن کو اس نے بیان کیا کہ وہ عورت بدکار ہے جب حضرت عمر (رض) کو اس کی خبر پہنچی آپ نے اس شخص کو بلا کر مارا یا مارنے کا قصد کیا اور کہا کہ تجھے اس خبر پہنچانے سے کیا غرض تھی۔

1028

عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ کَانَا يَقُولَانِ فِي الرَّجُلِ يَکُونُ عِنْدَهُ أَرْبَعُ نِسْوَةٍ فَيُطَلِّقُ إِحْدَاهُنَّ الْبَتَّةَ أَنَّهُ يَتَزَوَّجُ إِنْ شَائَ وَلَا يَنْتَظِرُ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَفْتَيَا الْوَلِيدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ عَامَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ بِذَلِکَ غَيْرَ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ طَلَّقَهَا فِي مَجَالِسَ شَتَّی
ربیعہ بن ابو عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر کہتے تھے جس شخص کی چار عورتیں ہوں پھر وہ اس میں سے ایک عورت کو تین طلاق دے دے تو ایک عورت نئی کرسکتا ہے اس کی عدت گزرنے کا انتظار ضروری نہیں۔ ربیعہ بن ابو عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر نے ولید بن عبدالملک کو جس سال وہ مدینہ میں آیا تھا ایسا ہی فتوی دیا تھا مگر قاسم بن محمد نے یہ کہا کہ اس عورت کو کئی مجلسوں میں طلاق دی ہو۔

1029

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ ثَلَاثٌ لَيْسَ فِيهِنَّ لَعِبٌ النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالْعِتْقُ
سعید بن مسیب نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کھیل نہیں ہوتا نکاح اور طلاق اور عتاق۔

1030

عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُ تَزَوَّجَ بِنْتَ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ فَکَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّی کَبِرَتْ فَتَزَوَّجَ عَلَيْهَا فَتَاةً شَابَّةً فَآثَرَ الشَّابَّةَ عَلَيْهَا فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَطَلَّقَهَا وَاحِدَةً ثُمَّ أَمْهَلَهَا حَتَّی إِذَا کَادَتْ تَحِلُّ رَاجَعَهَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّةَ فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَطَلَّقَهَا وَاحِدَةً ثُمَّ رَاجَعَهَا ثُمَّ عَادَ فَآثَرَ الشَّابَّةَ فَنَاشَدَتْهُ الطَّلَاقَ فَقَالَ مَا شِئْتِ إِنَّمَا بَقِيَتْ وَاحِدَةٌ فَإِنْ شِئْتِ اسْتَقْرَرْتِ عَلَی مَا تَرَيْنَ مِنْ الْأُثْرَةِ وَإِنْ شِئْتِ فَارَقْتُکِ قَالَتْ بَلْ أَسْتَقِرُّ عَلَی الْأُثْرَةِ فَأَمْسَکَهَا عَلَی ذَلِکَ وَلَمْ يَرَ رَافِعٌ عَلَيْهِ إِثْمًا حِينَ قَرَّتْ عِنْدَهُ عَلَی الْأُثْرَةِ
رافع بن خدیج نے محمد بن مسلمہ انصاری کی بیٹی سے نکاح کیا وہ ان کے پاس رہیں جب بڑھیاں ہوئیں تو رافع نے ایک جوان عورت سے نکاح کیا تو اس کی طرف زیادہ مائل ہوئے تو بڑھیا عورت نے طلاق مانگی محمد بن مسلمہ نے ایک طلاق دے دی پھر جب عدت اس کی گرزنے لگی رجعت کرلی اور جوان عورت کی طرف مائل رہے پھر جب عدت گرنے لگی رجعت کرلی اور جوان عورت کی طرف مائل رہے بڑھیا نے پھر طلاق مانگی تب رافع بن خدیج نے کہا اب تجھے کیا منظور ہے ایک طلاق اور رہ گئی ہے اگر تو اس حال میں میرے پاس رہنا چاہتی ہے تو رہ اور اگر نہیں رہ سکتی تو میں تجھے چھوڑ دوں اس نے کہا مجھے اسی حال میں رہنا منظور ہے رافع نے اس کو رکھ لیا اور اپنے اوپر کچھ گناہ نہیں سمجھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔