HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

13. خواب کا بیان

سنن الدارمي

2043

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَوْلُ اللَّهِ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَقَالَ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ أَوْ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي قَالَ هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ
حضرت ابوقتادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ! اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ان لوگوں کے لیے دنیا میں خوشخبری ہے (اس کا مفہوم کیا ہے) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا تم نے مجھ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا ہے جس کے بارے میں تم سے پہلے کسی نے سوال نہیں کیا ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یا میری امت میں سے کسی نے سوال نہیں کیا آپ نے ارشاد فرمایا یہ نیک خواب ہیں جنہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یا جو اسے دکھائے جاتے ہیں۔

2044

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
حضرت عبادہ بن صامت (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔

2045

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَهَبَتْ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتْ الْمُبَشِّرَاتُ
سیدہ ام کرز کعیبہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے نبوت تو ختم ہوگئی البتہ خوشخبری دینے والے (خواب) باقی رہ گئے ہیں۔

2046

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ مِثْلِي
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس نے مجھے دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کرسکتا۔

2047

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ
حضرت ابوقتادہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے صحیح دیکھا۔

2048

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَخَافُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ
حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جب کوئی شخص ایسا برا خواب دیکھے جس سے وہ خوفزدہ ہو تو اسے اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوک کر شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ لینی چاہیے تو وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔

2049

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي قَتَادَةَ قَالَ وَأَنَا إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ
ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں میں ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت ابوقتادہ (رض) سے کیا تو وہ بولے میں ایسا خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے یہاں تک کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے پسند آئے تو اسے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرنی چاہیے اور وہ خواب کسی ایسے شخص کو بتانا چاہیے جس کو وہ پسند کرتا ہو اور جب کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اسے اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دینا چاہیے اور اس خواب کی شر سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور اس خواب کا تذکرہ کسی سے نہیں کرنا چاہیے تو وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔

2050

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ فَالرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنْ اللَّهِ وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنْ الشَّيْطَانِ وَالرُّؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهِ الْإِنْسَانُ نَفْسَهُ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُهُ فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ وَلْيَقُمْ وَلْيُصَلِّ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا خواب تین طرح کے ہوتے ہیں اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہوتی ہے ایک خواب شیطان کی طرف سے دیا جانے والا غم ہوتا ہے اور ایک وہ خواب ہوتا ہے جس میں انسان اپنے آپ سے بات کرتا ہے۔ تو جب کوئی شخص کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ اسے کسی کو بیان نہ کرے بلکہ کھڑے ہو کر نوافل ادا کرے۔

2051

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قریب کے زمانے میں مومنین کے خواب جھوٹے نہیں ہوا کریں گے ان میں سے جو سب سے زیادہ سچا ہوگا اس کا خواب بھی سب سے زیادہ سچا ہوگا۔

2052

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ كُلِّفَ عَقْدَ شَعِيرَتَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت علی (رض) مرفوع حدیث کے ذریعے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے قیامت کے دن اسے اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ " جو " کے دو دانوں میں گرہ لگائے۔

2053

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالْأَسْحَارِ
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ سچا خواب وہ ہے جو سحری کے وقت دیکھا جائے۔

2054

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَا تَقُصُّوا الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں خواب صرف عالم یا خیر خواہ شخص کے آگے بیان کرو۔

2055

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ عُدُسٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا هِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدَّثْ بِهَا فَإِذَا حُدِّثَ بِهَا وَقَعَتْ
وکیع بیان کرتے ہیں ان کے چچا حضرت رزین عقیلی بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب تک خواب کو بیان نہ کیا جائے اس وقت تک وہ موقوف رہتا ہے جب اسے بیان کردیا جائے تو وہ واقع ہوجاتا ہے۔

2056

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ وَسَأَلَهُ مَكْحُولٌ أَنْ يُحَدِّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَبِّي فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى فَقُلْتُ أَنْتَ أَعْلَمُ يَا رَبِّ قَالَ فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَتَلَا وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنْ الْمُوقِنِينَ
حضرت عبدالرحمن بن عائش بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے اپنے پروردگار کو بہترین صورت میں دیکھا اس نے دریافت کیا ملأ اعلی کے لوگ کس بارے میں بحث کر رہے ہیں میں نے عرض کی اے میرے پروردگار تو زیادہ بہتر جانتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں پھر اس نے اپنا دست قدرت میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی اور آسمانوں اور زمین میں موجود چیزوں کا مجھے علم ہوگیا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تلاوت کی۔ اسی طرح ہم نے ابراہیم کو آسمانوں اور زمین میں موجود سب بادشاہی دکھائی تاکہ وہ اہل یقین میں رہے۔

2057

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قُطْبَةَ عَنْ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مَنْ رَأَى رَبَّهُ فِي الْمَنَامِ دَخَلَ الْجَنَّةَ
ابن سیرین بیان کرتے ہیں جو شخص خواب میں اپنے پروردگار کی زیارت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔

2058

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا إِذَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ فَمَاذَا تَأَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينَ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں سو رہا تھا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا انھیں میرے سامنے پیش کیا گیا انھوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں ان میں کچھ کی قمیص سینوں تک تھی اور کچھ کی ان سے لمبی تھی پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو لایا گیا ان کی قمیص پاؤں کے نیچے گھسٹ رہی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضرین نے عرض کی یا رسول اللہ آپ نے اس کی تعبیر کیا کی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا دین۔

2059

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لِي مَبِيتٌ إِلَّا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ يَأْتُونَهُ فَيَقُصُّونَ عَلَيْهِ الرُّؤْيَا قَالَ فَقُلْتُ مَا لِي لَا أَرَى شَيْئًا فَرَأَيْتُ كَأَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ فَيُرْمَى بِهِمْ عَلَى أَرْجُلِهِمْ فِي رَكِيٍّ فَأُخِذْتُ فَلَمَّا دَنَا إِلَى الْبِئْرِ قَالَ رَجُلٌ خُذُوا بِهِ ذَاتَ الْيَمِينِ فَلَمَّا اسْتَيْقَظْتُ هَمَّتْنِي رُؤْيَايَ وَأَشْفَقْتُ مِنْهَا فَسَأَلْتُ حَفْصَةَ عَنْهَا فَقَالَتْ نِعْمَ مَا رَأَيْتَ فَقُلْتُ لَهَا سَلِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهُ فَقَالَ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَكُنْتُ إِذَا نِمْتُ لَمْ أَقُمْ حَتَّى أُصْبِحَ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي اللَّيْلَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں میں مسجد میں سویا کرتا تھا صبح کے وقت جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لوگ حاضر ہوتے تو آپ کے سامنے اپنے خواب بیان کیا کرتے تھے میں سوچتا تھا مجھے کوئی خواب نظر نہیں آتا ایک مرتبہ میں نے خواب دیکھا کہ لوگ ایک جگہ جمع ہیں انھیں ان کی ٹانگوں سے پکڑ کر ایک کنویں میں ڈالا جارہا ہے مجھے بھی پکڑ لیا گیا جب لوگ کنویں کے قریب ہوئے تو ایک شخص بولا یہ تو دائیں طرف والے ہیں جب میں بیدار ہوا تو مجھے خواب یاد آیا اور میں اس کی وجہ سے پریشان ہوگیا میں نے اس کے بارے میں حضرت حفصہ سے دریافت کیا انھوں نے جواب دیا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے میں نے ان سے کہا آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کریں حضرت حفصہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا عبداللہ (رض) اچھا آدمی ہے اگر یہ رات کے وقت نوافل بھی ادا کیا کرے۔ حضرت ابن عمر (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں میں جب سویا کرتا تھا تو صبح تک اٹھا نہیں کرتا تھا نافع بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) رات کے وقت نوافل ادا کیا کرتے تھے۔

2060

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِيتُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ فِي ظُفْرِي أَوْ قَالَ فِي أَظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلَهُ عُمَرَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَوَّلْتَهُ قَالَ الْعِلْمَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ایک مرتبہ میں سویا ہوا تھا میری خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ پیش کیا گیا میں نے اسے پی لیا اس کا اثر مجھے اپنے ناخنوں میں محسوس ہوا پھر میں نے بچا ہوا دودھ عمر کو دے دیا لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے آپ نے جواب دیا علم۔

2061

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّبَنُ الْفِطْرَةُ وَالسَّفِينَةُ نَجَاةٌ وَالْجَمَلُ حُزْنٌ وَالْخُضْرَةُ الْجَنَّةُ وَالْمَرْأَةُ خَيْرٌ
محمد بن قیس بیان کرتے ہیں مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض اصحاب نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے دودھ سے مراد فطرت ہے کشتی سے مراد نجات ہے اونٹ سے مراد غم ہے سبزے سے مراد جنت ہے اور عورت سے مراد بھلائی ہے۔ (یعنی خواب میں اس کی تعبیر یہ ہوتی ہے) ۔

2062

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا فَلْيَقُصَّهَا عَلَيَّ فَأَعْبُرَهَا لَهُ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ عَسَلًا وَسَمْنًا وَرَأَيْتُ أُنَاسًا يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ فَأَعْلَاكَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الَّذِي بَعْدَكَ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ فَاتَّصَلَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فَأَعْبُرَهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا وَكَانَ أَعْبَرَ النَّاسِ لِلرُّؤْيَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الْعَسَلُ وَالسَّمْنُ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَةُ الْعَسَلِ وَلِينُ السَّمْنِ وَأَمَّا الَّذِينَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهُ فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ فَهُمْ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ فَقَالَ فَمَا الَّذِي أَصَبْتُ وَمَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَأَبَى أَنْ يُخْبِرَهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھیوں سے فرمایا کرتے تھے جو شخص خواب دیکھے وہ میرے سامنے بیان کرے میں اس کی تعبیر بتایا کروں گا راوی کہتے ہیں ایک شخص آیا اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے آسمانوں اور زمین کے درمیان بادلوں کا ایک ٹکڑا دیکھا جس میں سے شہد اور گھی برس رہا تھا میں نے آسمان سے لے کر زمین تک لٹکی رسی دیکھی میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اسے حاصل کررہے ہیں کچھ کم حاصل کررہے ہیں اور کچھ زیادہ حاصل کررہے ہیں پھر آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر تشریف لے گئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلندی عطا کردی پھر آپ کے بعد ایک صاحب نے اس رسی کو پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھنے لگے، اللہ تعالیٰ انھیں بھی اوپر لے گیا پھر اس کے بعد ایک شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر کی طرف چڑھے اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی اوپر چڑھادیا پھر اس کے بعد ایک اور صاحب نے پکڑا اور وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اس رسی کو ملا دیا گیا وہ جڑگئی۔ حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی تعبیر بیان کروں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اس کی تعبیر بیان کرو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خواب کی تعبیر کے سب سے بڑے ماہر حضرت ابوبکر (رض) تھے انھوں نے عرض کی بادل سے مراد اسلام ہے شہد اور گھی سے مراد قرآن ہے جس میں شہد کی مٹھاس اور گھی کی نرمی پائی جاتی ہے لوگوں کا اسے حاصل کرنا اور کم یا زیادہ حاصل کرنا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو قرآن کا علم حاصل کرتے ہیں آسمان سے زمین تک لٹکی رسی سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ گامزن ہیں۔ آپ اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اللہ آپ کو بلندی عطا کرتا ہے اور پھر اس کے بعد جو شخص اس کو پکڑتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس کو بھی بلندی عطا کردیتا ہے پھر جو شخص اسے پکڑتا ہے تو اللہ اسے بھی بلندی عطا کردیتا ہے اور پھر جو شخص پکڑے گا تو وہ اس کی وجہ سے منقطع ہوجائے گی اور پھر اسے چھوڑ دیا جائے گا۔ یا رسول اللہ آپ مجھے بتائیں میرے والد آپ پر قربان ہوں میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلط ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کچھ صحیح ہے اور کچھ غلط ہے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بتانے سے انکار کردیا۔

2063

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَرَّانِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ شَمْسًا أَوْ قَمَرًا شَكَّ أَبُو جَعْفَرٍ فِي الْأَرْضِ تُرْفَعُ إِلَى السَّمَاءِ بِأَشْطَانٍ شِدَادٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَاكَ ابْنُ أَخِيكَ يَعْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ
حضرت عباس بن عبدالمطلب بیان کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ سورج (راوی کو شک ہے) یا چاند زمین میں موجود ہے اور پھر اسے سخت رسیوں کے ذریعے آسمان کی طرف اٹھالیا جاتا ہے انھوں نے اس بات کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ تمہارے بھتیجے (یعنی خود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔

2064

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بَرِيدَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ كَأَحْسَنِ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُوَ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ
حضرت ابوموسی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ میں نے ایک تلوار نکالی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی اس سے مراد غزوہ احد کے موقع پر مومنین کو پیش آنے والی صورت حال ہے پھر میں نے تلوار نکالی تو وہ پہلے سے زیادہ بہتر تھی اس سے مراد فتح مکہ ہے۔ اور مومنین کا اکٹھا ہونا ہے میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا کہ ایک گائے ہے اور اللہ بہتر جانتا ہے اس سے مراد غزوہ احد کے دن اہل ایمان کی نفری ہے اور بھلائی وہی ہے جو اللہ عطا کرے اور اس سچائی کا ثواب ہے جو غزوہ احد کے بعد ہم تک آیا۔

2065

أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي دِرْعٍ حَصِينَةٍ وَرَأَيْتُ بَقَرًا يُنْحَرُ فَأَوَّلْتُ أَنَّ الدِّرْعَ الْمَدِينَةُ وَأَنَّ الْبَقَرَ نَفَرٌ وَاللَّهِ خَيْرٌ وَلَوْ أَقَمْنَا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا دَخَلُوا عَلَيْنَا قَاتَلْنَاهُمْ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا دُخِلَتْ عَلَيْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَتُدْخَلُ عَلَيْنَا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَشَأْنَكُمْ إِذًا وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لِبَعْضٍ رَدَدْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْيَهُ فَجَاءُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنُكَ فَقَالَ الْآنَ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ إِذَا لَبِسَ لَأْمَتَهُ أَنْ يَضَعَهُ حَتَّى يُقَاتِلَ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے دیکھا کہ ایک مضبوط زرہ پہنے ہوئے ہوں اور پھر میں نے ایک بیل کو دیکھا کہ اسے قربان کیا گیا ہے تو میں نے اس کی تعبیر یہ کہ زرہ سے مراد مدینہ منورہ ہے اور بیل سے مراد مسلمانوں کی نفری ہے اور اللہ بہتری عطا کرنے والا ہے اگر ہم مدینہ میں رہیں تو یہ مناسب ہے۔ اگر دشمن اس میں داخل ہوگیا تو ہم اس کے ساتھ جنگ کریں گے لوگوں نے عرض کیا اللہ کی قسم زمانہ جاہلیت میں بھی کبھی دشمن ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہوسکا تو کیا اسلام کی حالت میں داخل ہوگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر تمہاری مرضی ہے اس کے بعد انصار نے ایک دوسرے سے کہا کہ ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے تسلیم نہیں کی وہ لوگ آئے اور عرض کی یا رسول اللہ جو آپ مناسب سمجھیں ویسا ہی ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ جب ہتھیار سجالے تو جنگ کرنے سے پہلے اتارے۔

2066

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَكْرَهُ الْغُلَّ وَأُحِبُّ الْقَيْدَ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں خواب میں " طوق " دیکھنے کو نہ پسند کرتا ہوں اور بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں بیڑی سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔

2067

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهَا اللَّهُ إِلَى مَهْيَعَةَ
سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے خواب میں ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے اور میلے تھے وہ مدینہ سے نکلی اور مہیعہ چلی گئی میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد مدینہ کی وباء ہے جسے اللہ نے مہیعہ کی طرف منتقل کردیا ہے۔

2068

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنَّ رَجُلًا أَتَانِي بِكُتْلَةٍ مِنْ تَمْرٍ فَأَكَلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً فَآذَتْنِي حِينَ مَضَغْتُهَا ثُمَّ أَعْطَانِي كُتْلَةً أُخْرَى فَقُلْتُ إِنَّ الَّذِي أَعْطَيْتَنِي وَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً آذَتْنِي فَأَكَلْتُهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ نَامَتْ عَيْنُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ السَّرِيَّةُ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا غَنِمُوا مَرَّتَيْنِ كِلْتَاهُمَا وَجَدُوا رَجُلًا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ فَقُلْتُ لِمُجَالِدٍ مَا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ قَالَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص کھجوروں کا ایک پیمانہ لے کر میرے پاس آیا میں نے انھیں کھانا شروع کردیا مجھے اس میں ایک گٹھلی ملی جب میں نے اسے چبایا تو اس نے مجھے تکلیف دی پھر اس شخص نے ایک اور پیمانہ دیا تو میں نے کہا کہ تم نے مجھے جو پہلے دیا تھا اس میں ایک گٹھلی کی وجہ سے کھاتے ہوئے مجھے اذیت پہنچی ہے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ آپ سلامت رہیں اس سے مراد سریہ ہے جسے آپ بھیجیں گے وہ لوگ دو مرتبہ مال غنیمت لے کر آئیں گے اور انھیں ایک ایسا شخص ملے گا جو آپ کے ذمے کی قسم دے گا۔ راوی کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے دریافت کیا آپ کے ذمے کی قسم دینے سے مراد کیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا وہ شخص کہے گا اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔

2069

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ هُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَهَا زَوْجٌ تَاجِرٌ يَخْتَلِفُ فَكَانَتْ تَرَى رُؤْيَا كُلَّمَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَلَّمَا يَغِيبُ إِلَّا تَرَكَهَا حَامِلًا فَتَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقُولُ إِنَّ زَوْجِي خَرَجَ تَاجِرًا فَتَرَكَنِي حَامِلًا فَرَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ أَنَّ سَارِيَةَ بَيْتِي انْكَسَرَتْ وَأَنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا أَعْوَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ يَرْجِعُ زَوْجُكِ عَلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى صَالِحًا وَتَلِدِينَ غُلَامًا بَرًّا فَكَانَتْ تَرَاهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ تَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ ذَلِكَ لَهَا فَيَرْجِعُ زَوْجُهَا وَتَلِدُ غُلَامًا فَجَاءَتْ يَوْمًا كَمَا كَانَتْ تَأْتِيهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبٌ وَقَدْ رَأَتْ تِلْكَ الرُّؤْيَا فَقُلْتُ لَهَا عَمَّ تَسْأَلِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَمَةَ اللَّهِ فَقَالَتْ رُؤْيَا كُنْتُ أُرَاهَا فَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلُهُ عَنْهَا فَيَقُولُ خَيْرًا فَيَكُونُ كَمَا قَالَ فَقُلْتُ فَأَخْبِرِينِي مَا هِيَ قَالَتْ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرِضَهَا عَلَيْهِ كَمَا كُنْتُ أَعْرِضُ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهَا حَتَّى أَخْبَرَتْنِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ صَدَقَتْ رُؤْيَاكِ لَيَمُوتَنَّ زَوْجُكِ وَتَلِدِينَ غُلَامًا فَاجِرًا فَقَعَدَتْ تَبْكِي وَقَالَتْ مَا لِي حِينَ عَرَضْتُ عَلَيْكِ رُؤْيَايَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ لَهَا مَا لَهَا يَا عَائِشَةُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَمَا تَأَوَّلْتُ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ إِذَا عَبَرْتُمْ لِلْمُسْلِمِ الرُّؤْيَا فَاعْبُرُوهَا عَلَى الْخَيْرِ فَإِنَّ الرُّؤْيَا تَكُونُ عَلَى مَا يَعْبُرُهَا صَاحِبُهَا فَمَاتَ وَاللَّهِ زَوْجُهَا وَلَا أُرَاهَا إِلَّا وَلَدَتْ غُلَامًا فَاجِرًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں مدینہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا شوہر تاجر تھا جو مختلف علاقوں میں جایا کرتا تھا۔ وہ عورت جب بھی اس کا شوہر کہیں جاتا تو خواب دیکھتی تھی جب بھی اس کا شوہر باہر جاتا تو اسے حمل کی حالت میں چھوڑ کرجاتا وہ عورت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی میرا شوہر تجارت کے لیے گیا ہوا ہے اور مجھے حمل کی حالت میں چھوڑ گیا ہے میں نے خواب دیکھا کہ میرے گھر کا ایک ستون ٹوٹ گیا ہے اور میں نے ایک کانے بیٹے کو جنم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بہتر خواب ہے اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تمہارا شوہر واپس آجائے گا صحیح حالت میں اور تم ایک نیک بچے کو جنم دو گی اس عورت نے دو یا تین مرتبہ یہی خواب دیکھا وہ جب بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے یہی جواب دیتے اس کا شوہر واپس آگیا اور اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ پھر ایک دن وہ آیا وہ عورت پہلے کی طرح آپ کی خدمت میں آئی آپ موجود نہیں تھے اس عورت نے وہی خواب دیکھا تھا میں نے اس عورت سے دریافت کیا اے اللہ کی کنیز۔ تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا سوال کرنا چاہتی ہو اس نے عرض کیا میں نے ایک خواب دیکھا تھا میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں تاکہ آپ اس خواب کے بارے میں دریافت کروں تو آپ نے مثبت جواب دیا تھا اور اسی طرح ہوا جس طرح آپ نے ارشاد فرمایا تھا سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں میں نے کہا تم مجھے وہ خواب بتاؤ وہ عورت بولی جب تک نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف نہ لے آئیں اور میں آپ کے سامنے وہ خواب بیان نہ کردوں جیسے پہلے میں نے بیان کیا تھا اس وقت تک میں آپ کو نہیں بتاؤں گی حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں اس سے تقاضا کرتی رہی یہاں تک کہ اس نے مجھے خواب سنادیا میں نے کہا اللہ کی قسم اگر تمہارا خواب درست ہے تو عنقریب تمہارا شوہر فوت ہوجائے گا اور تم ایک گناہ گا ربچے کو جنم دوگی۔ وہ عورت بیٹھ کر رونے لگی اور بولی کاش آپ کے سامنے میں نے اپنا خواب بیان نہ کیا ہوتا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو وہ عورت بیٹھی رورہی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) سے دریافت کیا اسے کیا ہوا حضرت عائشہ (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا اور جو خواب کی تعبیر بتائی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عائشہ (رض) باز رہو جب تم کسی مسلمان کو خواب کی تعبیر بتاؤ تو اسے اچھی تعبیر بتاؤ۔ کیونکہ تعبیر اس صورت ہوتی جو تعبیر کرنے والے نے بیان کی ہوتی ہے حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں اللہ کی قسم اس عورت کا شوہر بھی فوت ہوگیا اور اس نے ایک گناہ گار لڑکے کو جنم دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔