HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

15. طلاق کا بیان۔

سنن الدارمي

2162

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا وَيُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ
نافع، حضرت ابن عمر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے اپنی اہلیہ طلاق دے دی وہ خاتون اس وقت حالت حیض میں تھی حضرت عمر نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو انھوں نے فرمایا اسے ابن عمر (رض) کو یہ حکم دو کہ اس عورت سے رجوع کرلے اور اسے اپنے پاس رکھے یہاں کہ اسے حیض آجائے پھر پاک ہوجائے پھر اگر وہ (ابن عمر) چاہے تو اس عورت کو روک لے اگر چاہے تو اس کو طلاق دے دے یہ وہ عدت ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے۔

2163

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَذْكُرُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَوَكِيعٌ أَوْ حَامِلٌ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا جب حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے ابن عمر (رض) کو ہدایت کرو کہ وہ اس عورت سے رجوع کرلے اور پھر اس عورت کو اس وقت طلاق دے جب وہ پاکی کی حالت میں ہو۔ امام دارمی فرماتے ہیں ابن مبارک نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور وکیع کی روایت میں یہ الفاظ ہیں (یا وہ حاملہ ہو) ۔

2164

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں حضرت عمر بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے حضرت حفصہ کو طلاق دے دی تھی اور پھر ان سے رجوع کرلیا تھا۔

2165

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ أَنْكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ لَيْسَ عِنْدَنَا هَذَا الْحَدِيثُ بِالْبَصْرَةِ عَنْ حُمَيْدٍ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے سیدہ حفصہ کو طلاق دے دی تھی اور پھر ان سے رجوع کرلیا تھا۔ امام ابومحمد دارمی بیان کرتے ہیں حضرت مدینی نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے اور یہ فرمایا ہے
ہمارے نزدیک یہ حدیث حمید نامی محدث سے منقول ہے۔

2166

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ الْحَكَمُ قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ أَفْصِلُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ أَنْ لَا يَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا طَاهِرٌ وَلَا طَلَاقَ قَبْلَ إِمْلَاكٍ وَلَا عَتَاقَ حَتَّى يَبْتَاعَ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ مَنْ سُلَيْمَانُ قَالَ أَحْسَبُ كَاتِبًا مِنْ كُتَّابِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ
حکم بیان کرتے ہیں یحییٰ بن حمزہ نے مجھ سے بیان کیا میں یہ بات یقین سے کرسکتا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے اہل یمن کو خط کے ذریعے یہ حکم بھیجا تھا کہ قرآن کو صرف باوضو ہاتھ لگاسکتا ہے اور شادی سے پہلے طلاق نہیں دی جاسکتی اور (غلام یا کنیز) کو خرید نے سے پہلے آزاد نہیں کیا جاسکتا۔ امام ابومحمد دارمی سے اس حدیث کے راوی سلیمان بن ابوداؤد جنہوں نے زہری سے یہ روایت نقل کی ہے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو امام ابومحمد دارمی نے کہا میرا خیال ہے کہ یہ صاحب حضرت عمربن عبدالعزیز کے سیکرٹری تھے۔

2167

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى الْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي قَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ فَنَادَى خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبَا بَكْرٍ أَلَا تَرَى مَا تَجْهَرُ بِهِ هَذِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں رفاعہ قرظی کی اہلیہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اس وقت حضرت ابوبکر (رض) نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں موجود تھے اور خالد بن سعید بن عاص دروازے پر موجود تھے کہ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت دی جائے اس خاتون نے عرض کی یا رسول اللہ میں رفاعہ کی اہلیہ تھی انھوں نے مجھے طلاق بتہ دے دی نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے دریافت کیا کہ کیا تم چاہتی ہو کہ تم دوبارہ رفاعہ کے پاس چلی جاؤ ؟ نہیں (یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا) جب تک تمہارا دوسرا شوہر تمہارا شہد نہ چکھ لے اور تم اس کا شہد نہ چکھ لو خالد بن سعید نے بلند آواز میں حضرت ابوبکر (رض) سے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ یہ عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی موجودگی میں کس طرح کی باتیں کرتی ہے۔

2168

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ طَلَّقَ رِفَاعَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَدَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَتِي هَذِهِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ أَوْ قَالَ تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں رفاعہ یہ ایک صاحب ہیں جو بنوقریظہ سے تعلق رکھتے تھے " نے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی اس خاتون کے ساتھ عبدالرحمن بن زید نے شادی کرلی وہ خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئی عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم ان کی حیثیت میری چادر کے پلو جیسی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے اس خاتون سے کہا کہ شاید تم یہ چاہتی ہو کہ تم رفاعہ کے پاس چلی جاؤ ؟ نہیں (ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا) جب تک وہ (تمہارا دوسرا شوہر) تمہارا شہد نہ چکھ لے (راوی کو شک ہے شایدیہ الفاظ ہیں) یہاں تک کہ تم اس کا شہد نہ چکھ لو۔

2169

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الْخِيَرَةِ فَقَالَتْ قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكَانَ طَلَاقًا
مسروق بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے (بیوی کو) اختیاردیئے جانے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا وہ طلاق ہوگئی تھی۔

2170

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ مِنْ غَيْرِ بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ
حضرت ثوبان روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا جو خاتون کسی تکلیف کے بغیر اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے تو اس پر جنت کی خوشبوحرام ہوگی "۔

2171

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ تَزَوَّجَهَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فَذَكَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ هَمَّ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَكَانَتْ جَارَةً لَهُ وَأَنَّ ثَابِتًا ضَرَبَهَا فَأَصْبَحَتْ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَلَسِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَرَأَى إِنْسَانًا فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالَتْ أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ فَقَالَ مَا شَأْنُكِ قَالَتْ لَا أَنَا وَلَا ثَابِتٌ فَأَتَى ثَابِتٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ خُذْ مِنْهَا وَخَلِّ سَبِيلَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي كُلُّ شَيْءٍ أَعْطَانِيهِ فَأَخَذَ مِنْهَا وَقَعَدَتْ عِنْدَ أَهْلِهَا
عمرہ بیان کرتی ہیں حبیبہ بنت سہل کے ساتھ ثابت بن قیس نے شادی کرلی اس خاتون کو پتہ چلا کہ نبی اکرم اس سے شادی کرنا چاہتے ہیں وہ خاتون نبی کی پڑوسی تھی ایک مرتبہ ثابت بن قیس نے اس کی پٹائی کردی اگلے دن صبح سویرے میں وہ خاتون نبی کے دروازے پر موجود تھی۔ جب نبی باہر تشریف لائے اور کسی انسان کو دیکھا تو دریافت کیا کون ہے ؟ تو اس نے عرض کی میں حبیبہ بنت سہل ہوں نبی نے فرمایا کہ تمہارا کیا مسئلہ ہے اس نے عرض کی کہ میں اور ثابت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ راوی بیان کرتے ہیں ثابت نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے انھیں ہدایت کی تم اس سے اپنا دیا ہوا مہر وصول کرلو اور اسے آزاد کردو۔ اس خاتون نے عرض کی یا رسول اللہ انھوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے۔ راوی بیان کرتی ہیں حضرت ثابت نے وہ سب کچھ وصول کیا اور وہ خاتون واپس اپنے خاندان میں چلی گئی۔

2172

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ بَلَغَنِي حَدِيثٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ وَهُوَ فِي قَرْيَةٍ لَهُ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ مَا أَرَدْتَ فَقَالَ وَاحِدَةً قَالَ آللَّهِ قَالَ آللَّهِ قَالَ هُوَ مَا نَوَيْتَ
بنوعبدالمطلب سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب زبیربن سعید بیان کرتے ہیں مجھے عبداللہ بن علی (رض) کے حوالے سے ایک روایت کا پتہ چلاجوانہی کے محلے میں رہتے تھے کہتے ہیں میں ان کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ میرے والدنے مجھے یہ حدیث بتائی ہے۔ کہ میرے دادا نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس بات کا ذکر کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا تمہارا اراہ کیا تھا (تمہاری نیت کیا تھی) انھوں نے عرض کی ایک طلاق نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے دریافت کیا اللہ کی قسم انھوں نے عرض کی اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا پھر وہ تمہاری نیت کے مطابق ہوئی ہے۔

2173

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ قَالَ كُنْتُ امْرَأً أُصِيبُ مِنْ النِّسَاءِ مَا لَا يُصِيبُ غَيْرِي فَلَمَّا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ خِفْتُ أَنْ أُصِيبَ فِي لَيْلِي شَيْئًا فَيَتَتَابَعَ بِي ذَلِكَ إِلَى أَنْ أُصْبِحَ قَالَ فَتَظَاهَرْتُ إِلَى أَنْ يَنْسَلِخَ فَبَيْنَا هِيَ لَيْلَةً تَخْدُمُنِي إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ فَمَا لَبِثْتُ أَنْ نَزَوْتُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ خَرَجْتُ إِلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ وَقُلْتُ امْشُوا مَعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَمْشِي مَعَكَ مَا نَأْمَنُ أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ الْقُرْآنُ أَوْ أَنْ يَكُونَ فِيكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَةٌ يَلْزَمُنَا عَارُهَا وَلَنُسْلِمَنَّكَ بِجَرِيرَتِكَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ خَبَرِي فَقَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ يَا سَلَمَةُ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ وَهَا أَنَا صَابِرٌ نَفْسِي فَاحْكُمْ فِيَّ مَا أَرَاكَ اللَّهُ قَالَ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ فَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ رَقَبَةً غَيْرَهَا قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قُلْتُ وَهَلْ أَصَابَنِي الَّذِي أَصَابَنِي إِلَّا فِي الصِّيَامِ قَالَ فَأَطْعِمْ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ سِتِّينَ مِسْكِينًا فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا وَحْشَى مَا لَنَا طَعَامٌ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَكُلْ بَقِيَّتَهُ أَنْتَ وَعِيَالُكَ قَالَ فَأَتَيْتُ قَوْمِي فَقُلْتُ وَجَدْتُ عِنْدَكُمْ الضِّيقَ وَسُوءَ الرَّأْيِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَحُسْنَ الرَّأْيِ وَقَدْ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِكُمْ
سلمہ بن صخر بیان کرتے ہیں میں ایک ایسا شخص تھا جو بیوی کے ساتھ اتنی مرتبہ صحبت کیا کرتا تھا جو عام طور پر لوگ نہیں کرتے جب رمضان کا مہینہ آیا تو مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ شاید میں رات کے وقت ایسی کسی حرکت کا مرتکب ہوجاؤں گا میں اس سے بچنے کی کوشش کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی وہ بیان کرتے ہیں میں نے مہینہ ختم ہونے کی مدت تک کے لیے ظہار کرلیا اسی دوران رات کے وقت میری بیوی میری خدمت میں حاضر ہوئی اس کا کچھ حصہ میرے سامنے بےپردہ ہوگیا تو میں اس کی طرف لپکنے سے باز نہیں رہ سکا جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس آیا اور انھیں اس کے بارے میں بتایا اور ان سے کہا کہ تم میرے ساتھ نبی کریم کے پاس چلو لوگ بولے نہیں اللہ کی قسم ہم تمہارے ساتھ نہیں چلیں گے کیونکہ ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ تمہارے بارے میں قرآن کا حکم نازل ہوجائے گا یا نبی پاک تمہارے بارے میں ایسی بات ارشاد فرمائیں گے جس سے ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا ہم تمہیں تمہارے جرم کے حوالے کرتے ہیں۔ سلمہ بن صخر بیان کرتے ہیں خود ہی نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساراواقعہ بیان کیا نبی نے دریافت کیا یہ تم نے کیا کیا۔ میں نے عرض کی میں نے ایساہی کیا ہے آپ نے پھر دریافت کیا اے سلمہ تم نے ایسا ہی کیا ہے ؟ میں نے عرض کی میں نے ایسا کیا ہے آپ نے دریافت کیا اے سلمہ تم نے ایسا کیا ہے میں نے عرض کیا میں نے ایساہی کیا ہے اور اب میں اپنے آپ کو پیش کردیا ہے آپ میرے بارے میں وہ حکم دیں جو اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے نبی نے فرمایا تم غلام آزاد کردو۔ سلمہ کہتے ہیں میں نے اپنی گردن کی پشت پر ہاتھ مارا اور عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میرے پاس تو صرف بیوی ہے کوئی غلام نہیں۔ نبی اکرم نے فرمایا تم ایک وسق کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اس نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے گزشتہ رات ہم نے بھوکے رہ کر گزارہ کیا ہے ہمارے پاس تو کھانا ہی نہیں ہے۔ نبی اکرم نے فرمایا جو صاحب بنوزریق سے صدقہ وصول کرنے پر مامور ہیں تم ان کے پاس جاؤ وہ تمہیں اس صدقے میں سے کچھ دیدے گا تم ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلا دینا جو بچ جائے وہ تمہارے اور تمہارے گھروالوں کے لیے ہیں۔ سلمہ بیان کرتے ہیں میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس آیا اور کہا میں نے تم لوگوں کے پاس تنگی اور غلط رائے پائی ہے اور میں نے اپنے نبی کریم کے پاس بہترین اور کشادہ رائے پائی ہے آپ نے مجھے تمہیں صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔

2174

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَقَةً وَلَا سُكْنَى قَالَ سَلَمَةُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا نَدَعُ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ بِقَوْلِ امْرَأَةٍ فَجَعَلَ لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ
شعبی بیان کرتے ہیں فاطمہ بنت قیس بیان کرتے ہیں کہ ان کے شوہر نے ان کو تین طلاقیں دے دیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے انھیں خرچ یا رہائش کی سہولت نہیں دی۔ سلمہ بیان کرتے ہیں میں نے اس بات کا تذکرہ ابراہیم سے کیا تو وہ بولے حضرت عمربن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم اپنے پروردگار کی کتاب اور نبی کی سنت کا حکم ایک عورت کے بیان کی وجہ سے ترک نہیں کریں گے حضرت عمرنے اس خاتون کے لیے رہائش اور خرچ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

2175

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعْتَدَّ عِنْدَ ابْنِ عَمِّهَا ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ
فاطمہ بنت قیس بیان کرتی ہیں کہ ان کے شوہرنے ان کو تین طلاقیں دے دیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے انھیں یہ ہدایت دی کہ وہ اپنے چچازاد ابن ام مکتوم کے ہاں عدت بسر کریں۔

2176

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَكَمِ وَحَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ قَالَ لَا نَدَعُ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ بِقَوْلِ امْرَأَةٍ الْمُطَلَّقَةُ ثَلَاثًا لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةُ أَخْبَرَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عُمَرَ نَحْوَهُ
حضرت عمر بیان کرتے ہیں ہم پروردگار کی کتاب اور نبی کی سنت کا حکم ایک عورت کے بیان کی وجہ سے ترک نہیں کریں گے جس عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں اس کو رہائش اور خرچ کا حق حاصل ہوگا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

2177

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عُمَرُ لَا نُجِيزُ قَوْلَ امْرَأَةٍ فِي دِينِ اللَّهِ الْمُطَلَّقَةُ ثَلَاثًا لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد لَا أَرَى السُّكْنَى وَالنَّفَقَةَ لِلْمُطَلَّقَةِ
حضرت عمر بیان کرتے ہیں ہم ایک خاتون کے بیان کو اللہ کے دین کے معاملے میں (بنیاد بننے کی) اجازت نہیں دیں گے جس عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں اسے رہائش اور خرچ کا حق حاصل ہوگا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک طلاق یافتہ عورت کو رہائش اور خرچ کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

2178

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ اجْتَمَعَ هُوَ وَابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَذَكَرُوا الرَّجُلَ يُتَوَفَّى عَنْ الْمَرْأَةِ فَتَلِدُ بَعْدَهُ بِلَيَالٍ قَلَائِلَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ حِلُّهَا آخِرُ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِذَا وَضَعَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَتَرَاجَعَا فِي ذَلِكَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا فَذَكَرَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةَ مَاتَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَنَفِسَتْ بَعْدَهُ بِلَيَالٍ وَأَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ يُكْنَى أَبَا السَّنَابِلِ خَطَبَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّهَا قَدْ حَلَّتْ فَأَرَادَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَ غَيْرَهُ فَقَالَ لَهَا أَبُو السَّنَابِلِ فَإِنَّكِ لَمْ تَحِلِّينَ فَذَكَرَتْ سُبَيْعَةُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ
ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ وہ اور حضرت ابن عباس حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ان لوگوں نے ایک ایسے شخص کا مسئلہ چھیڑ دیا جو فوت ہوجائے اور اس کی وفات کے کچھ دن بعد بچے کی پیدائش ہوجائے حضرت ابن عباس نے بیان کیا بیوگی اور حمل میں سے جو مدت زیادہ ہوگی وہ اس کی عدت ہوگی۔ ابوسلمہ بولے جیسے ہی وہ بچے کو جنم دے گی اس کی عدت ختم ہوجائے گی یہ دونوں صاحبان اس مسئلے پر الجھ پڑے حضرت ابوہریرہ بولے میں اپنے بھتیجے کے ساتھ ہوں یعنی ابوسلمہ کی تائید کرتا ہوں۔ ان حضرات نے حضرت ابن عباس کے غلام کریب کو سیدہ ام فاطمہ کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا تو سیدہ ام سلمہ نے یہ بات بتائی کہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ کے شوہر فوت ہوگئے ان کی وفات کے کچھ دن بعد ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوگئی تو بنوابن دار سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب جن کی کنیت ابوسنابل تھی نے نکاح کا پیغام بھجوایا اور اسے یہ بتایا کہ تمہاری عدت ختم ہوچکی ہے اس عورت نے یہ ارادہ ظاہر کیا کہ وہ کسی اور کے ساتھ نکاح کرنا چاہتی ہے تو ابوسنابل نے اس سے کہا کہ تمہاری عدت ابھی ختم نہیں ہوئی سبیعہ نامی خاتون نے اس بات کا ذکر نبی اکرم سے کیا تو آپ نے اسے اجازت دی کہ وہ شادی کرسکتی ہے۔

2179

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ تُوُفِّيَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَوَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَزَوَّجَ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے اپنے شوہر کی وفات کے کچھ دن بعد انھوں نے بچے کو جنم دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے اجازت دی کہ وہ شادی کرسکتی ہے۔

2180

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ قَالَ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا فَذُكِرَ أَمْرُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ انْقَضَى أَجَلُهَا
ابوسنابل بیان کرتے ہیں سبیعہ بنت حارث نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ دن بعد بچے کو جنم دیا جب وہ نفاس میں مبتلا ہوئی انھوں نے بناؤ سنگھار کیا تو اس بات پر ان پر اعتراض کیا گیا انھوں نے اپنے معاملے کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ سے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ ایسا کرسکتی ہے کیونکہ اس کی عدت ختم ہوچکی ہے۔

2181

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ أَنَّ سُبَيْعَةَ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَتَشَوَّفَتْ فَعَابَ أَبُو السَّنَابِلِ فَسَأَلَتْ أَوْ ذَكَرَتْ أَمْرَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ
اسود بیان کرتے ہیں سبیعہ بنت حارث نامی خاتون نے اپنے شوہر کی وفات کے کچھ دن بعد بچے کو جنم دیا انھوں نے بناؤ سنگھار کیا تو ابوسنابل نے ان پر اعتراض کیا اس خاتون نے اپنے معاملے کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے ان کو شادی کی اجازت دیدی۔

2182

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى أَحَدٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی کسی بھی خاتون (شاید یہ الفاظ ہیں) اللہ پر ایمان رکھنے والی کسی بھی خاتون کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ شوہر کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔

2183

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ أَخًا لَهَا مَاتَ أَوْ حَمِيمًا لَهَا فَعَمَدَتْ إِلَى صُفْرَةٍ فَجَعَلَتْ تَمْسَحُ يَدَيْهَا وَقَالَتْ إِنَّمَا أَفْعَلُ هَذَا لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا فَإِنَّهَا تَحِدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا أَوْ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان کے بھائی یا شاید کوئی قریبی عزیز فوت ہوگئے تین دن کے بعد انھوں نے زرد رنگ منگوایا اور اسے اپنے ہاتھوں پر مل لیا اور فرمایا کہ میں نے اس وجہ سے ایسا کیا ہے کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے وہ شوہر کے علاوہ کسی اور شخص کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ شوہر کی وفات پر وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں سیدہ ام سلمہ کا ذکر ہے یا شاید نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی اور زوجہ محترمہ کا ذکر ہے۔

2184

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا لَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا فِي أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ مَحِيضِهَا نُبْذَةً مِنْ كُسْتٍ وَأَظْفَارٍ
حضرت ام عطیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں کوئی بھی عورت شوہر کے علاوہ کسی اور کے مرنے پر تین سے زیادہ سوگ نہیں کرسکتی۔ شوہر کا سوگ چار ماہ دس دن کرے گی اس دوران وہ عصب کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا استعمال نہیں کرے گی نہ خوشبو لگائے گی اور نہ سرمہ لگائے گی البتہ جب حیض سے پاک ہوگی اور غسل کرے گی اس وقت تھوڑی سی خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔

2185

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْذَنَ لَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فَإِنَّ زَوْجِي قَدْ خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَأَدْرَكَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ قَتَلُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ فَقُلْتُ إِنَّهُ لَمْ يَدَعْنِي فِي بَيْتٍ أَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَ امْكُثِي حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ فَاعْتَدَّتْ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ فَاتَّبَعَ ذَلِكَ وَقَضَى بِهِ
سعد بن اسحق اپنی پھوپھی زینب بنت کعب کا یہ بیان نقل کرتے ہیں فریعہ بنت مالک نے انھیں بتایا کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کیا کہ آپ اسے اجازت دیں کہ وہ اپنے خاندان میں واپس چلی جائیں کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کو تلاش کرنے کے لیے نکلا جب اس نے قدوم کے پاس انھیں پایا تو ان کے غلاموں نے ان کو قتل کردیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تک عدت ختم نہیں ہوجاتی تم اپنے گھر میں رہو۔ میں نے عرض کی میرے شوہر نے ایسا کوئی گھر نہیں چھوڑا جس کی میں مالک ہوں نہ کوئی خرچ چھوڑا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یہیں رہو جب تک عدت ختم نہیں ہوجاتی راوی بیان کرتے ہیں تو اس عورت نے اس گھر میں چار ماہ دس دن عدت بسر کی۔ زینب بنت کعب بیان کرتی ہیں، حضرت عثمان (رض) کے عہد حکومت میں انھوں نے کسی کو بھجوا کر مجھ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو میں نے اس بارے میں بتایا تو انھوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے اس کے مطابق فیصلہ دیا۔

2186

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلًا لَهَا فَقَالَ لَهَا رَجُلٌ لَيْسَ لَكِ أَنْ تَخْرُجِي قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ فَلَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَصْنَعِي مَعْرُوفًا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میری خالہ کو طلاق دے دی گئی انھوں نے یہ ارادہ کرلیا کہ وہ اپنے کھجوروں کے باغ کی دیکھ بھال کیا کریں تو ایک شخص نے ان سے کہا کہ تمہیں اس بات کی اجازت نہیں کہ تم گھر سے باہر نکلو وہ خاتون بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم گھر سے باہر نکلو اور اپنے باغ میں کام کرو۔ شاید تم اسے صدقہ کردو یا نیکی کے کسی اور کام میں استعمال کرو۔

2187

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا وَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا وَكَانَ حُرًّا وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا قِيلَ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں انھوں نے بریرہ نامی کنیز کو خریدنے کا ارادہ کیا اس کے مالکوں نے یہ شرط عائد کی کہ ولاء کا حق انھیں حاصل ہوگا حضرت عائشہ (رض) نے اس کا تذکرہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے خرید لو کیونکہ ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ہوتا ہے (راوی بیان کرتے ہیں) حضرت عائشہ (رض) نے اسے خرید کر آزاد کردیا۔ اس کنیز کو اس کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا اس کا شوہر آزاد تھا۔ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ کہاں سے آیا ہے عرض کی گئی کہ یہ بریرہ کو صدقہ کے طور پر دیا گیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے۔

2188

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ طَعَامًا لَيْسَ فِيهِ لَحْمٌ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ لَكُمْ قِدْرًا مَنْصُوبَةً قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَأَهْدَتْ لَنَا قَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا مِنْهَا هَدِيَّةٌ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ فَلَمَّا عُتِقَتْ خُيِّرَتْ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر تشریف لائے تو میں نے ان کے سامنے کھانا رکھا اس میں گوشت نہیں تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں نے دیکھا تو تھا کہ تم نے ہنڈیا رکھی ہوئی ہے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقہ کے طور پر دیا گیا ہے لیکن اس نے ہمیں ہدیہ کے طور پر دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ اس کے لیے صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ (راوی کہتے ہیں) اس کا شوہر تھا جب وہ خاتون آزاد ہوئی تو اس کو اختیار دیا گیا۔

2189

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الضَّحَّاكِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ حِينَ أَعْتَقَتْهَا عَائِشَةُ كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُضُّهَا عَلَيْهِ فَجَعَلَتْ تَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ لِي أَنْ أُفَارِقَهُ قَالَ بَلَى قَالَتْ فَقَدْ فَارَقْتُهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب انھوں نے بریرہ کو آزاد کیا تو اس کا شوہر ایک غلام تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بریرہ کو یہ ترغیب دیتے رہے اور وہ یہ عرض کرتی رہی کہ مجھے اس سے علیحدہ ہونے کا اختیار نہیں ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے تو اس نے عرض کی کہ میں اس سے علیحدگی اختیار کرتی ہوں۔

2190

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ شِدَّةِ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ شِدَّةِ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا فَقَالَ لَهَا لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي قَالَ إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ قَالَتْ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں بریرہ کے شوہر غلام تھے ان کا نام مغیث تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ ان کے پیچھے جا رہے تھے اور ان کے آنسو ان کی ڈاڑھی پر گر رہے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ اے عباس تمہیں حیرانگی نہیں ہوئی کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کتنی نفرت کرتی ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بریرہ سے کہا کہ تم اس کے ساتھ رہو تو بہتر ہے کیونکہ یہ تمہاری اولاد کا باپ ہے بریرہ نے عرض کی یا رسول اللہ کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ فرمایا نہیں میں سفارش کررہاہوں اس نے عرض کی پھر مجھے اس شخص کی ضرورت نہیں۔

2191

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي أَوْ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَهِمَا أَوْ قَالَ تَسَاهَمَا أَبُو عَاصِمٍ الشَّاكُّ فَجَاءَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي وَلَدِي أَوْ فِي ابْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ وَقَدْ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ فَاتْبَعْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ
ابومیمونہ سلیمان بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس میں موجود تھا کہ ایک خاتون ان کے پاس آئی اور عرض کی میرا شوہر یہ چاہتا ہے کہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حضرت ابوہریرہ (رض) بولے کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا کہ ایک عورت آئی اور بولی کہ میرا شوہر یہ چاہتا ہے کہ وہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حالانکہ اس نے مجھے نفع بھی دیا ہے اور مجھے ابوعنبہ کے کنوئیں سے سیراب بھی کیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم دونوں حصہ مقرر کرلو۔ یا شاید یہ الفاظ ہیں قرعہ اندازی کرلو اسی دوران اس کا شوہر بھی آگیا اور بولا کہ میری اولاد کے بدلے میں کون سے جھگڑا کرسکتا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لڑکے سے فرمایا کہ اے لڑکے یہ تمہاری امی ہے اور یہ تمہارے ابو ہیں تم ان دونوں میں سے جس کا چاہو ہاتھ تھام لو۔ راوی بیان کرتے ہیں تم ان میں سے جس کے ساتھ چاہو چلے جاؤ تو لڑکے نے اپنی والدہ کا ہاتھ تھام لیا اور اس کے ساتھ چلا گیا۔

2192

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُظَاهِرٌ وَهُوَ ابْنُ أَسْلَمَ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ سَمِعْتُهُ مِنْ مُظَاهِرٍ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں کنیز کو دو طلاقیں دی جائیں گی اور اس کی عدت دو حیض ہوگی۔ ابوعاصم بیان کرتے ہیں میں نے یہ بات مظاہر سے سنی ہے۔

2193

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا وَلَا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً
حضرت ابوسعید (رض) مرفوع روایت کرتے طور پر نقل کرتے ہیں اوطاس کے قیدیوں کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا تھا کہ حاملہ عورت جب تک بچے کو جنم نہ دے اس کے ساتھ صحبت نہ کی جائے اور جو عورت حاملہ نہ ہو اس کے ساتھ اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک اس کو ایک مرتبہ حیض نہ آجائے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔