HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

3. نماز کا بیان

سنن الدارمي

1159

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ عَذْبٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فرض نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک شخص کے گھر کے آگے سے گزرنے والی میٹھے پانی کی نہر کی طرح ہے۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔

1160

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ مَاذَا تَقُولُونَ ذَلِكَ مُبْقِيًا مِنْ دَرَنِهِ قَالُوا لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ قَالَ كَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ عِنْدِي أَصَحُّ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی شخص کے دروازے کے پاس نہر ہو۔ جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے۔ تم کیا کہتے ہو اس کا کوئی میل باقی رہے گا ؟ لوگوں نے عرض کی اس کی میل باقی نہیں رہے گی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ نمازوں کی مثال بھی اسی طرح ہے اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔

1161

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ جَابِرٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَهِيَ حَيَّةٌ أَوْ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ حِينَ تَجِبُ الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ رُبَّمَا عَجَّلَ وَرُبَّمَا أَخَّرَ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا تَأَخَّرُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ رُبَّمَا كَانُوا أَوْ كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ
محمد بن عمر بیان کرتے ہیں حجاج نے اپنے عہد حکومت میں ایک نماز کو اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کیا۔ ہم نے اس بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے ذکر کیا تو حضرت جابر (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز سورج ڈھل جانے کے بعد ادا کرلیتے تھے اور جب آپ عصر ادا کرتے تو سورج ابھی روشن (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) چمکدار ہوتا تھا اور مغرب اس وقت ادا کرلیتے تھے جب سورج غروب ہوجاتا۔ عشاء کی نماز آپ کبھی جلدی ادا کرلیتے اور کبھی تاخیر کردیتے تھے جب لوگ اکٹھے ہوجاتے تو جلدی ادا کرلیتے جب لوگ تاخیر کردیتے تو آپ بھی تاخیر سے ادا کرتے۔ صبح کی نماز آپ اندھیرے میں ہی ادا کرلیا کرتے تھے۔

1162

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتَ قَالَ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ أَقَامَ وَقْتَ الصَّلَاةِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ
ابن شہاب بیان کرتے ہیں ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا ایک دن حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک نماز تاخیر سے ادا کی تو حضرت ابومسعود انصاری ان کے پاس آئے اور فرمایا مغیرہ یہ تم نے کیا کیا ہے ؟ تم جانتے ہو حضرت جبرائیل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے نماز ادا کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے دوسری نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نماز ادا کی پھر انھوں نے اگلی نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ادا کی اور پھر فرمایا مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ عمر بن عبدالعزیز بولے اے عروہ آپ ذرا غور کریں آپ کیا کہہ رہے ہیں کیا حضرت جبرائیل نے نبی اکرم کو نمازوں کے اوقات کے بارے میں بتایا تھا۔ عروہ بن زبیر نے جواب دیا ایسا ہی ہے حضرت ابومسعود انصاری کے صاحبزادے یزید اپنے والد کے حوالے سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔ عروہ نے یہ بھی بتایا ہے مجھے سیدہ عائشہ (رض) نے یہ بات بتائی تھی نبی اکرم عصر کی نماز ادا کرلیتے تھے جبکہ دھوپ ابھی ان کے حجرے میں موجود ہوتی تھی۔

1163

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي الْمَدِينَةَ إِنَّمَا يُجْتَمَعُ إِلَيْهِ بِالصَّلَاةِ لِحِينِ مَوَاقِيتِهَا بِغَيْرِ دَعْوَةٍ فَهَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ بُوقًا كَبُوقِ الْيَهُودِ الَّذِينَ يَدْعُونَ بِهِ لِصَلَاتِهِمْ ثُمَّ كَرِهَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلْمُسْلِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ أَخُو بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ طَافَ بِيَ اللَّيْلَةَ طَائِفٌ مَرَّ بِي رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ هَذَا النَّاقُوسَ فَقَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ كَثِيرٍ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ وَجَعَلَهَا وِتْرًا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا خُبِّرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ فَلَمَّا أَذَّنَ بِلَالٌ سَمِعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا رَأَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَاكَ أَثْبَتُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِيهِ سَلَمَةُ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
محمد بن اسحق بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ کسی اعلان کے بغیر نماز کے مخصوص وقت میں اکٹھے ہوجایا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارادہ کیا کہ یہود کے بوق کی طرح ایک بوق بنایا جائے جس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لیے بلایا جائے لیکن پھر آپ کو یہ اچھا نہیں لگا۔ پھر آپ نے لوگوں کو ناقوس باجا بنانے کا حکم دیا تاکہ اسے بجا کر مسلمانوں کو نماز کے لیے بلایا جائے اسی دوران حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ جن کا تعلق حارث بن خزرج قبیلے سے تھا انھوں نے ایک خواب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیان کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ رات خواب میں میرے پاس ایک شخص آیا جس نے دو سبز چادریں اوڑھی ہوئی تھی اس نے اپنے ہاتھ میں ایک باجا پکڑا ہوا تھا میں نے کہا اے اللہ کے بندے کیا تم یہ باجا فروخت کرو گے اس نے جواب دیا تم اس کا کیا کرو گے میں نے کہا ہم اس کے ذریعے نماز کے لیے بلائیں گے وہ بولا کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کے متعلق بتاؤں میں نے پوچھا اس سے بہتر کیا چیز ہے وہ بولا تم یوں کہو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ۔۔۔ الخ۔۔ ترجمہ۔ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے میں یہ گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کی طرف، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اسی طرح پوری اذان اس نے سنائی۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں پھر وہ تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور انہی کلمات کو طاق تعداد میں کہا البتہ ان میں ان الفاظ کا اضافہ کیا۔ قدقامت الصلوۃ۔ راوی کہتے ہیں جب اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہوئی تو آپ نے فرمایا اللہ نے چاہا تو یہ خواب سچ ثابت ہوگا تم بلال کے پاس جاؤ اسے یہ کلمات سکھاؤ کیونکہ اس کی آواز تم سے بلند ہے۔ راوی کہتے ہیں جب حضرت بلال نے اذان دی تو حضرت عمر بن خطاب نے وہ سنی تو وہ اس وقت اپنے گھر میں موجود تھے وہ اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نبی اکرم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے جس طرح کا خواب انھوں نے دیکھا ہے میں نے بھی ویسا ہی خواب دیکھا ہے تو نبی اکرم نے فرمایا ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے اب بات مزید پختہ ہوگئی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ محمد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں : میرے والد عبداللہ بن زید نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناقوس بنانے کا حکم دیا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔

1164

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَرْفَعُهُ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر) کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں (نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا) بلال رات میں ہی اذان دے دیتا ہے تم لوگ اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے۔

1165

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ الْقَاسِمُ وَمَا كَانَ بَيْنَهُمَا إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ابن عمر سے منقول ہے۔
قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو موذن تھے ایک حضرت بلال اور دوسرے ابن ام مکتوم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بلال رات میں ہی اذان دے لیتا ہے تم لوگ اس وقت تک (سحری) کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم کی اذان نہ سنو۔
قاسم بیان کرتے ہیں ان دونوں کے درمیان فرق یہ تھا کہ ایک صاحب اذان (دے کر اترتے تھے) دوسرے اذان دینے کے لیے مینار پر چڑھ رہے ہوتے تھے۔

1166

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ الْمُؤَذِّنِ أَنَّ سَعْدًا كَانَ يُؤَذِّنُ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَفْصٌ حَدَّثَنِي أَهْلِي أَنَّ بِلَالًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَالُوا إِنَّهُ نَائِمٌ فَنَادَى بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأُقِرَّتْ فِي أَذَانِ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُقَالُ سَعْدٌ الْقَرَظُ
ابن شہاب زہری حفص بن عمر موذن کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں حضرت سعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں اذان دیا کرتے تھے۔
حفص بیان کرتے ہیں میری اہلیہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے حضرت بلال فجر کی نماز کے لیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلانے کے لیے آئے تو لوگوں نے بتایا آپ سو رہے ہیں تو حضرت بلال نے بلند آواز سے کہا : الصلوۃ خیر من النوم (نماز نیند سے بہتر ہے) تو یہ جملہ فجر کی اذان میں شامل کرلیا گیا۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں جس صاحب کا ذکر ہے انھیں سعد القراظ کہا جاتا ہے۔

1167

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ فَإِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأَ أَحَدُنَا وَخَرَجَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اقامت کے کلمات ایک مرتبہ پڑھے جاتے تھے قدقامت الصلوۃ اس جملے کو اقامت میں دو مرتبہ پڑھا جاتا تھا جب ہم اقامت سنتے تو وضو کر کے نکل کھڑے ہوتے تھے۔

1168

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت بلال کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اذان کے کلمات جفت تعداد میں اور اقامت کے کلمات طاق تعداد میں پڑھیں۔

1169

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ إِلَّا الْإِقَامَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت بلال کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اذان کے کلمات جفت تعداد میں اور اقامت کے کلمات طاق تعداد میں پڑھیں۔ البتہ اقامت کا کلمہ (قدقامت الصلوۃ جفت تعداد میں پڑھیں)

1170

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ رَجُلًا فَأَذَّنُوا فَأَعْجَبَهُ صَوْتُ أَبِي مَحْذُورَةَ فَعَلَّمَهُ الْأَذَانَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالْإِقَامَةَ مَثْنَى مَثْنَى
حضرت ابومحذورہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تقریبا بیس حضرات کو یہ ہدایت کی کہ وہ اذان دیں تو آپ کو حضرت محذورہ کی آواز پسند آئی آپ نے انھیں اذان کے کلمات اس طرح سکھائے۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔ الخ۔۔ ترجمہ۔ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے میں یہ گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں یہ گواہی دیتاہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کی طرف، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت محذورہ کو اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ پڑھنے کی تعلیم دی۔

1171

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً
حضرت ابومحذورہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اذان کے بیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات کی تعلیم دی ہے۔

1172

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى بِلَالًا أَذَّنَ قَالَ فَجَعَلْتُ أَتْبَعُ فَاهُ هَاهُنَا وَهَاهُنَا بِالْأَذَانِ
عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت بلال کو اذان دیتے ہوئے دیکھا ہے وہ اذان کے دوران اپنا منہ ادھر ادھر گھمایا کرتے تھے۔

1173

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بِلَالًا رَكَزَ الْعَنَزَةَ ثُمَّ أَذَّنَ وَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فَرَأَيْتُهُ يَدُورُ فِي أَذَانِهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ الثَّوْرِيِّ أَصَحُّ
عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت بلال نے نیزہ گاڑا پھر اذان دی اپنی دو انگلیاں دونوں کانوں میں رکھیں میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اذان دیتے ہوئے گھوم گئے تھے۔
امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں : ثوری سے منقول (سابقہ روایت) زیادہ مستند ہے۔

1174

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُوسَى هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّ مَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُ بَعْضًا
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو طرح کی دعا مسترد نہیں ہوتی۔ اذان کے وقت کی دعا اور جب جنگ چھڑ جائے۔

1175

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے جب تم موذن کی اذان کی آواز سنو تو وہی کلمات کہو جو موذن کہتا ہے۔

1176

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى مُعَاوِيَةَ فَنَادَى الْمُنَادِي فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّهُ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى وَأَخْبَرَنِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَنَّهُ لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ يَقُولُ هَذَا
عیسیٰ بن طلحہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوئے موذن نے اذان دیتے ہوئے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا تو حضرت معاویہ نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کہا موذن نے اشھدان لاالہ الا اللہ، کہا تو حضرت معاویہ بھی بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موذن نے اشھد ان محمد رسول اللہ۔ کہا تو حضرت معاویہ بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں۔ یحییٰ بیان کرتے ہیں ہمارے بعض اصحاب نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ جب موذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ نے لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھا پھر حضرت معاویہ نے بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح (اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔

1177

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ فَقَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن عمرو اپنے والد اور دادا سے نقل کرتے ہیں حضرت معاویہ نے موذن کی اذان سنی جب موذن نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا تو حضرت معاویہ نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کہا موذن نے اشھدان لاالہ الا اللہ، کہا تو حضرت معاویہ بھی بولے میں بھی یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موذن نے اشھد ان محمد رسول اللہ۔ کہا تو حضرت معاویہ بولے میں بھی یہ گواہی دیتاہوں۔ جب موذن نے حی علی الصلوۃ کہا تو حضرت معاویہ نے لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا نبی اکرم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

1178

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ وَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد ثُوِّبَ يَعْنِي أُقِيمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشادنقل کرتے ہیں : جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگ کر اتنی دور چلا جاتا ہے۔ جہاں اسے اذان کی آواز نہ آئے اور جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو وہ دوبارہ بھاگ جاتا ہے۔ جب اقامت ختم ہوتی ہے تو پھر آجاتا ہے اور انسان کے دل میں طرح طرح کے خیالات پیدا کرتا ہے اور یہ کہتا ہے فلاں فلاں چیز یاد کرو فلاں چیز یاد کرو (اور وہ باتیں یاد کرواتا ہے) جو پہلے کبھی انسان کو یاد نہیں ہوتی۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں لفظ) تثویب سے مراد اقامت ہے۔

1179

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَأَى رَجُلًا خَرَجَ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ
ابوشعثاء محاربی بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) نے ایک شخص کو دیکھا جو موذن کے اذان دینے کے بعد مسجد سے باہر چلا گیا تو فرمایا اس شخص نے حضرت ابوالقاسم کی نافرمانی کی ہے۔

1180

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ
امام زہری بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک نے مجھے یہ بات بتائی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج ڈھل جانے کے بعد تشریف لائے اور انھوں نے ظہر کی نماز پڑھائی۔

1181

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا عِنْدِي عَلَى التَّأْخِيرِ إِذَا تَأَذَّوْا بِالْحَرِّ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی سانس کی مانند ہے۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک یہ تاخیر اس وقت ہوگی (جب جلدی پڑھنے) سے لوگوں کو تکلیف لاحق ہو۔

1182

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهَا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز جلدی ادا کرلیتے تھے اور پھر کوئی شخص نواحی علاقے میں جا کر وہاں پہنچ جاتا تھا اور سورج ابھی بلند ہوتا تھا۔

1183

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ سَاعَةَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ إِذَا غَابَ حَاجِبُهَا
حضرت سلمہ بن اکوع بیان کرتے ہیں جب سورج غروب ہوتا اور اس کی ٹکیہ چھپ جاتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کی نماز ادا کرلیتے تھے۔

1184

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَنْتَظِرُوا بِالْمَغْرِبِ اشْتِبَاكَ النُّجُومِ
حضرت عباس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میری امت اس وقت تک بھلائی پر گامزن رہے گی جب تک وہ مغرب کی نماز پڑھنے کے لیے ستاروں کے نکلنے کا انتظار نہیں کرے گی۔

1185

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ يَعْنِي صَلَاةَ الْعِشَاءِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ قَالَ يَحْيَى أَمَلَّهُ عَلَيْنَا مِنْ كِتَابِهِ عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ
حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں اس نماز (یعنی عشاء کی نماز) کے وقت کے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ نماز اس وقت ادا کرتے تھے جس وقت تہائی رات کا چاند غروب ہوجاتا ہے
اس حدیث کے راوی یحییٰ بیان کرتے ہیں ہمارے استاد نے یہ روایت اپنی اس تحریر سے نقل کی ہے جو انھوں نے اپنے استاد بشیر بن ثابت کے حوالے سے منقول روایات کے بارے میں لکھی ہے۔

1186

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ وَعَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَادَ أَنْ يَذْهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ قَرِيبُهُ فَجَاءَ وَالنَّاسُ رُقَّدٌ وَهُمْ عِزُونَ وَهِيَ حِلَقٌ فَغَضِبَ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَدَى النَّاسَ وَقَالَ عَمْرٌو نَدَبَ النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ لَأَجَابُوا إِلَيْهِ وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ لَهَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا لِيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ثُمَّ أَتَخَلَّفَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الدُّورِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ فَأُضْرِمَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں ایک رات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی یہاں تک کہ ایک تہائی یا اس کے قریب رات گزر گئی جب آپ تشریف لائے تو لوگ سو رہے تھے وہ مختلف حلقوں کی شکل میں بیٹھے ہوئے تھے آپ ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا۔
اگر کوئی شخص لوگوں کو ایک ہڈی یا دو پایوں کی دعوت دیدے تو یہ سب اس میں شریک ہوں گے اور یہ لوگ (یعنی منافقین) جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں میں نے سوچا میں کسی شخص کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور پھر ان لوگوں کے پیچھے جاؤں جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں اور پھر ان کے گھروں میں آگ لگا دوں۔

1187

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی یہاں تک کہ حضرت عمر بن خطاب نے بلند آواز سے عرض کی خواتین اور بچے سو چکے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور فرمایا اس وقت روئے زمین میں تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کو ادا نہیں کرے گا (سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں) اس زمانے میں مدینہ منورہ کے علاوہ کہیں بھی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی۔

1188

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَرَقَدَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ فَصَلَّاهَا فَقَالَ إِنَّهَا لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور پھر مسجد میں موجود لوگ سو گئے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ نے انھیں نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا یہ اس نماز کا وقت ہے اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا (تو میں انھیں اسی وقت نماز ادا کرنے کا حکم دیتا)

1189

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ح وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ وَهُوَ يَقُولُ هُوَ الْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي
حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں ایک رات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشاء ادا کرنے میں تاخیر کردی عرض کی گئی یارسول اللہ ! خواتین اور بچے سو چکے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ اپنے پہلو سے پانی پونچھ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو (عشاء کی نماز) کا یہی وقت ہوتا۔

1190

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنَّ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّينَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ ثُمَّ يَرْجِعْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ قَبْلَ أَنْ يُعْرَفْنَ
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج فجر کی نماز صبح صادق (کے اندھیرے) میں ادا کرتی تھیں اور پھر اپنی چادریں لپیٹ کر واپس آجاتی تھیں اس سے پہلے کہ (روشنی ہوجانے پر) انھیں پہچانا جاسکے۔

1191

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْفِرُوا بِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ
حضرت رافع بن خدیج نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں فجر کی نماز روشنی میں ادا کرو کیونکہ اس میں اجر زیادہ ہے۔

1192

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَوِّرُوا بِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ نَحْوَهُ أَوْ أَسْفِرُوا
حضرت رافع بن خدیج نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں فجر کی نماز روشنی میں ادا کرو کیونکہ اس میں اجر زیادہ ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں ایک لفظ مختلف ہے۔

1193

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ صَلَاةٍ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَهَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کسی نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے اس پوری نماز کو پالیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے منقول ہے۔

1194

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص سورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے اس نماز کو پا لیا اور جو شخص سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے اس نے اس نماز کو پا لیا۔

1195

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسَاجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ
حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ باقاعدگی سے مسجد آتا ہے اس کے حق میں ایمان کی گواہی دو کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے بیشک اللہ کی مساجد کو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر۔

1196

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي سَهْلٍ قَالَ ح و أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ وَمَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ
حضرت عثمان غنی روایت کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا جو شخص عشاء کی نماز باجماعت ادا کرے اس نے گویا نصف رات نوافل ادا کئے اور جو شخص فجر کی نماز بھی باجماعت ادا کرے اس نے گویا ساری رات نوافل ادا کئے۔

1197

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ أَوْ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَى مِيقَاتِهَا
ابوعمرو شیبانی بیان کرتے ہیں مجھے اس گھر کے مالک نے یہ حدیث سنائی انھوں نے حضرت عبداللہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ انھوں نے نبی اکرم سے سوال کیا کون سا عمل افضل ہے راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ ہیں کون سا عمل اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے تو نبی اکرم نے جواب دیا نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا جب اس کا وقت ہوجائے۔

1198

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ كَعْبٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ سَبْعَةٌ مِنَّا ثَلَاثَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَأَرْبَعَةٌ مِنْ مَوَالِينَا أَوْ أَرْبَعَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَثَلَاثَةٌ مِنْ مَوَالِينَا قَالَ فَخَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ هَاهُنَا قُلْنَا انْتِظَارُ الصَّلَاةِ قَالَ فَنَكَتَ بِإِصْبَعِهِ فِي الْأَرْضِ وَنَكَسَ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَ إِلَيْنَا رَأْسَهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا يَقُولُ رَبُّكُمْ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ مَنْ صَلَّى الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَأَقَامَ حَدَّهَا كَانَ لَهُ بِهِ عَلَيَّ عَهْدٌ أُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَلَمْ يُقِمْ حَدَّهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ عِنْدِي عَهْدٌ إِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ النَّارَ وَإِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ
حضرت کعب روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے ہم سات لوگ مسجد میں موجود تھے جن میں سے تین عرب تھے اور چار ہمارے آزاد کردہ غلام تھے یا شاید چار عرب تھے اور تین ہمارے آزاد کردہ غلام تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حجرہ مبارک میں سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے ساتھ بیٹھ گئے۔ آپ نے دریافت کیا تم یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو ہم نے عرض کی نماز کے انتظار میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلی مبارک سے زمین کو کریدا ذرا سی دیر کے لیے سر جھکایا اور پھر ہماری طرف سر اٹھا کر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے پروردگار نے کیا ارشاد فرمایا ہے ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا اس نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے اس کے آداب کا خیال رکھے اس کے لیے میرا یہ عہد ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو شخص نماز کو اس کے وقت پر ادا نہ کرے اور اس کے آداب کا خیال نہ رکھے اس کے لیے میرا کوئی عہد نہیں ہے اگر میں چاہوں تو اسے جہنم میں داخل کروں اور اگر چاہوں تو جنت میں داخل کروں۔

1199

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُدَيْلٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاخْرُجْ فَإِنْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلِّ مَعَهُمْ
حضرت ابوذر غفاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ان سے فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم ایسے لوگوں کے درمیان رہ جاؤ گے جو نماز تاخیر سے ادا کیا کریں گے۔ حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نماز اپنے وقت پر گھر میں پڑھ کر نکل جانا پھر جب نماز قائم ہو اور تم مسجد میں موجود ہو تو ان لوگوں کے ساتھ ہی نماز پڑھ لینا۔

1200

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أَدْرَكْتَ أُمَرَاءَ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا قُلْتُ مَا تَأْمُرُنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ نَافِلَةً قَالَ أَبُو مُحَمَّد ابْنُ الصَّامِتِ هُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي ذَرٍّ
حضرت ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا اس وقت تم کیا کرو گے جب تم ایسے حکمرانوں کا زمانہ پاؤ گے جو نماز اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کریں گے۔ میں نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ اس بارے میں ہدایت کردیں۔ نبی اکرم نے فرمایا تم نماز وقت پر ادا کرنا اور ان کے ساتھ نفل نماز کے لیے شریک ہوجانا امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں موجود راوی عبداللہ بن ثابت، حضرت ابوذرغفاری (رض) کے بھتیجے ہیں۔

1201

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ أَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا جو نماز پڑھنا بھول جائے یا سویا رہ جائے جیسے اسے یاد آجائے وہ نماز پڑھ لے بیشک اللہ نے ارشاد فرمایا مجھے یاد کرنے کے لیے نماز قائم کرو۔

1202

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَرْفَعُهُ قَالَ إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ الصَّلَاةُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
سالم اپنے والد کے حوالے سے یہ مرفوع روایت نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیشک جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال سب کچھ برباد ہوگیا۔

1203

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَوَلَدَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَوْ مَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور اولاد سب کچھ ہلاک ہوگیا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (یا شاید اس حدیث میں یہ الفاظ ہیں) اس کا مال) برباد ہوگیا۔

1204

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا اللہ تعالیٰ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے جیسے انھوں نے ہمیں سورج غروب ہوجانے تک نماز وسطی (نماز عصر) ادا نہیں کرنے دی۔

1205

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ أَوْ قَالَ جَابِرٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلَّا تَرْكُ الصَّلَاةِ قَالَ لِي أَبُو مُحَمَّد الْعَبْدُ إِذَا تَرَكَهَا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ وَعِلَّةٍ وَلَا بُدَّ مِنْ أَنْ يُقَالَ بِهِ كُفْرٌ وَلَمْ يَصِفْ بِالْكُفْرِ
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا انسان اور شرک کے درمیان (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) کفر کے درمیان فرق نماز ترک کرنا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں جب انسان کسی عذر اور علت کے بغیر نماز ترک کردے تو یہ ضروری ہے کہ اسے کفر سے منسوب کیا جائے لیکن اسے کافر قرار نہیں دیا جاسکتا۔

1206

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فِي قُبَاءٍ جَاءَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَ وُجُوهُ النَّاسِ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا فَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں قبا میں چند لوگ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک شخص آیا اور بولا نبی اکرم پر قرآن کا نیا حکم جاری ہوا ہے اور آپ کو کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس لیے تم لوگ بھی اس طرف منہ کر کے نماز پڑھو لوگوں کے چہرے اس وقت شام کی طرف تھے وہ اسی حالت میں گھوم گئے اور اپنا منہ کعبہ کی طرف کرلیا۔

1207

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ ان لوگوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جو بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حالت میں فوت ہوگئے تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا۔

1208

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ الْعُقَيْلِيُّ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَيَفْتَتِحُ الْقِرَاءَةَ بِالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَيَخْتِمُهَا بِالتَّسْلِيمِ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم اللہ اکبر کہہ کر نماز کا آغاز کرتے تھے آپ سب سے پہلے سورت فاتحہ کی قرأت کرتے تھے آپ سلام پھیر کر نماز ختم کرتے تھے۔

1209

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو آپ دونوں ہاتھ اوپر تک بلند کرتے تھے۔

1210

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ
حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز آغاز کرتے تو تکبیر کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو بالکل ٹھیک پیدا کیا ہے اور میں مشرک نہیں ہوں بیشک میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت تمام جہانوں کے پروردگار اللہ کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں اے اللہ تو بادشاہ ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے میں تیرا بندہ ہوں میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے میں اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے تیرے علاوہ کوئی اور گناہوں کو نہیں بخش سکتا تو مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت دے۔ اچھے اخلاق کی ہدایت صرف تو ہی دے سکتا ہے تو مجھ سے برائیاں دور کردے۔ ان برائیوں کو صرف تو ہی دور کرسکتا ہے۔ میں حاضر ہوں اور تیری بارگاہ میں ہوں ہر طرح کی بھلائی تیرے دست قدرت میں ہے تیری طرف کوئی برائی نہیں آسکتی میں تیرے لیے اور تیری ہی طرف لوٹ کر آؤں گا تو برکت والا ہے عظمت والا ہے میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔

1211

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَكَبَّرَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ ثُمَّ يَسْتَفْتِحُ صَلَاتَهُ قَالَ جَعْفَرٌ وَفَسَّرَهُ مَطَرٌ هَمْزُهُ الْمُوتَةُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ وَنَفْخُهُ الْكِبْرُ
حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت جب نوافل ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھتے۔ اے اللہ تو پاک ہے حمد تیرے لیے ہے، تیرا اسم برکت والا ہے تیری عظمت بلندو برتر ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ میں سمیع وعلیم اللہ کی شیطان سے اور اس کے ہمز و نفث اور نفخ سے پناہ مانگتا ہوں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کا آغاز کرتے تھے اس روایت کو راوی جعفر بیان کرتے ہیں مطر نے ان الفاظ کی وضاحت یوں کی ہے۔ ہمز کا مطلب موت ہے نفث سے مراد شعر ہے اور نفخ سے مراد تکبر ہے۔

1212

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد بِهَذَا نَقُولُ وَلَا أَرَى الْجَهْرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر (رض) عنہ، حضرت عمر، حضرت عثمان نماز میں قرأت کا آغاز الحمدللہ رب العالمین سے کرتے تھے۔ امام محمد دارمی بیان کرتے ہیں ہم اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں میرے نزدیک بلند آواز سے بسم اللہ نہیں پڑھنی چاہیے۔

1213

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى قَرِيبًا مِنْ الرُّسْغِ
عبدالجبار اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر کلائی کے قریب رکھتے تھے۔

1214

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز میں سورت فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوئی۔

1215

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْكُتُ سَكْتَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ أَنْ قَدْ صَدَقَ سَمُرَةُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ ثَلَاثُ سَكَتَاتٍ وَفِي الْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ سَكْتَتَانِ
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی اکرم دو مرتبہ خاموشی اختیار کرتے تھے ایک جب آپ نماز میں داخل ہوتے اور دوسرا جب آپ قرأت کر کے فارغ ہوتے حضرت عمران بن حصین نے اس بات کا انکار کیا تو ان حضرات نے حضرت ابی بن کعب کو خط لکھ کر یہ مسئلہ پوچھا انھوں نے ان حضرات کو جواب میں لکھا کہ حضرت سمرہ نے درست بیان کیا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں قتادہ فرماتے ہیں تین مرتبہ خاموشی اختیار کی جائے گی جبکہ مرفوع حدیث میں دو مرتبہ خاموشی اختیار کئے جانے کا ذکر ہے۔

1216

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً حَسِبْتُهُ قَالَ هُنَيَّةً فَقُلْتُ لَهُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِسْكَاتَتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ قَالَ أَقُولُ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم تکبیر اور قرأت کے درمیان خاموشی اختیار کرتے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں تکبیر اور قرأت کے درمیان خاموشی میں آپ کیا پڑھتے ہیں نبی اکرم نے جواب دیا میں یہ پڑھتا ہوں۔ اے اللہ میرے اور گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ کردے جتنا تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان فاصلہ رکھا ہے۔ اے اللہ مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کردے جیسے سفید کپڑے کو میل سے پاک رکھا جاتا ہے اے اللہ میری خطاؤں کو برف اور ٹھنڈے پانی کے ذریعے دھو دے۔

1217

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ الْقَارِئُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقَالَ مَنْ خَلْفَهُ آمِينَ فَوَافَقَ ذَلِكَ أَهْلَ السَّمَاءِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب قرأت کرنے والا غیر المغضوب پڑھتا ہے اور اس کے پیچھے کھڑا ہوا شخص آمین کہتا ہے تو یہ بات آسمانوں والوں کے موافق ہوجاتی ہے تو اس شخص کے گزشتہ گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے۔

1218

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَقُولُ آمِينَ وَإِنَّ الْإِمَامَ يَقُولُ آمِينَ فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب امام غیر المغضوب پڑھے تو تم آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے جس شخص کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے ساتھ ہوگا اس کے گزشتہ گناہوں کو بخش دیا جائے گا۔

1219

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ حُجْرِ بْنِ الْعَنْبَسِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَأَ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ آمِينَ وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ولا الضالین پڑھتے تو آمین کہتے تھے اور بلند آواز میں کہتے تھے۔

1220

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا صَلَّيَا خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَلَمَّا رَكَعَ كَبَّرَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ وَكَبَّرَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ حِينَ قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ هَذِهِ صَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
ابوبکر اور ابومسلمہ بیان کرتے ہیں ان دونوں حضرات نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی اقتداء میں نماز ادا کی جب وہ رکوع میں گئے تو انھوں نے تکبیر کہی جب انھوں نے سر اٹھایا تو سمع اللہ لمن حمدہ پڑھا پھر ربنا لک الحمد پڑھا پھر سجدے میں جاتے ہوئے تکبیر کہی پھر سجدے سے سر اٹھاتے ہوئے تکبیر کہی پھر جب وہ دو رکعت ادا کرنے کے بعد کھڑے ہوئے تو تکبیر کہی انھوں نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں تم سب کے مقابلے میں سب سے زیادہ بہتر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح نماز پڑھتاہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا سے تشریف لے جانے تک اسی طرح نماز ادا کرتے رہے۔

1221

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ وَوَضْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ ہر مرتبہ اٹھتے ہوئے جھکتے ہوئے قیام کرتے ہوئے اور بیٹھتے ہوئے تکبیر کہا کرتے تھے۔

1222

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ أَوْ فِي السُّجُودِ
سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز میں داخل ہوتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے جب آپ رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ بلند کرتے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے البتہ آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔

1223

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ أُذُنَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ
حضرت مالک بن حویرث بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تکبیر تحریمہ کہتے تو دونوں ہاتھ کانوں تک بلند کرتے تھے جب آپ رکوع میں جاتے اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے۔

1224

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ حَدَّثَنِي أَبُو الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ قَالَ قُلْتُ حَتَّى يَبْدُوَ وَضَحُ وَجْهِهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت وائل حضرمی بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز ادا کی جب آپ جھکتے تھے یا اٹھتے تھے تو تکبیر کہتے تھے اور ہر تکبیر کے ہمراہ رفع یدین کرتے تھے نیز آپ نماز کے اختتام پر دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا یہاں تک کہ آپ کے چہرے کی سفیدی نمایاں ہوتی تھی انھوں نے جواب دیا ہاں۔

1225

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِي وَنَحْنُ شَبَبَةٌ فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفِيقًا فَلَمَّا رَأَى شَوْقَنَا إِلَى أَهْلِينَا قَالَ ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَكُونُوا فِيهِمْ فَمُرُوهُمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي وَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ
حضرت مالک بن حویرث بیان کرتے ہیں میں اپنی قوم کے چند افراد کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ہم لوگ نوجوان تھے ہم نے بیس دن تک آپ کے یہاں قیام کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت مہربان تھے جب آپ نے ہمارا اپنے گھر کی طرف اشتیاق ملاحظہ کیا تو ارشاد فرمایا تم لوگ اپنے گھر واپس چلے جاؤ اور وہاں رہنا انھیں اسلامی احکام کا حکم دینا اور تعلیم دینا اور اسی طرح نماز ادا کرنا جیسے تم نے مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے کوئی ایک شخص اذان دے اور سب سے زیادہ عمر کا آدمی تمہاری امامت کرے۔

1226

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اجْتَمَعَ ثَلَاثَةٌ فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ وَأَحَقُّهُمْ بِالْإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تین لوگ اکٹھے ہوجائیں تو ان میں سے کوئی ایک امامت کرے اور ان میں سے امامت کا زیادہ حق دار وہ شخص ہوگا جو زیادہ اچھا قاری ہو۔

1227

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ أَنَامَ الْغُلَيِّمُ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا فَقَامَ فَصَلَّى فَجِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ کے ہاں موجود تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کے بعد تشریف لائے آپ نے چار رکعات ادا کی پھر آپ کھڑے ہوئے تو دریافت کیا کیا ننھے میاں سوگئے ہیں یا اسی طرح کا کوئی جملہ ارشاد فرمایا پھر آپ نے کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا شروع کردی تو میں اٹھ کر آپ کے بائیں طرف آ کر کھڑا ہوگیا آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دائیں طرف کردیا۔

1228

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنْ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ جَالِسٌ فَصَلَّيْنَا مَعَهُ جُلُوسًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُونَ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گرگئے جس سے آپ کا دایاں پہلو زخمی ہوگیا آپ نے ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی اور آپ کی اقتداء میں ہم نے بھی بیٹھ کر نماز ادا کی جب آپ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو ارشاد فرمایا امام کو اس لیے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے تم اس سے اختلاف نہ کرو اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ جب وہ اٹھے تو تم بھی اٹھو جب وہ سمع اللہ پڑھے تو تم ربنا لک الحمد پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔

1229

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ بَلَى ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ بِأَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ قَالَتْ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ قَالَتْ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا فَقَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
عبیداللہ بیان کرتے ہیں میں عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کیا آپ مجھے نبی کی بیماری کے بارے میں بتائیں گی۔ انھوں نے جواب دیا ہاں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شدید بیمار ہوگئے آپ نے دریافت کیا کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ نے فرمایا میرے لیے بڑے برتن میں پانی رکھو سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ہم نے ایسا ہی کیا آپ نے غسل کیا پھر اٹھنے کی کوشش کی آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو آپ نے دریافت کیا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ آپ کا انتطار ہو رہا ہے آپ نے فرمایا میرے لیے بڑے برتن میں پانی رکھو ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپ نے اٹھنے کی کوشش کی تو آپ پر بےہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو آپ نے دریافت کیا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ہم نے عرض کی نہیں اے اللہ کے رسول آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں لوگ اس وقت مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور عشاء کی نماز کے لیے نبی اکرم کا انتظار کررہے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر (رض) کو یہ پیغام بھجوایا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں پیغام رساں نے حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آ کر بولا اللہ کے رسول نے آپ کو یہ ہدایت کی ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو حضرت ابوبکر (رض) جو نرم دل آدمی تھے بولے اے عمر تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ حضرت عمر نے جواب دیا آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ان دنوں میں حضرت ابوبکر (رض) ہی لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طبیعت میں بہتری محسوس ہوئی تو آپ ظہر کی نماز ادا کرنے کے لیے دو آدمیوں کے درمیان تشریف لے گئے ان دو میں سے ایک صاحب حضرت عباس تھے حضرت ابوبکر (رض) اس وقت لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب انھوں نے نبی اکرم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے نبی اکرم نے انھیں اشارہ کیا وہ پیچھے نہ ہٹیں آپ نے اپنے دونوں ساتھیوں کو یہ ہدایت کی تم مجھے اس کے پہلو میں بٹھا دو ان دونوں حضرات نے آپ کو حضرت ابوبکر (رض) کے پہلو میں بٹھا دیا تو حضرت ابوبکر (رض) نے کھڑے ہو کر نبی اکرم کی اقتداء میں نماز ادا کرنا شروع کردی جبکہ لوگ ابوبکر (رض) کی اقتداء میں ادا کرتے رہے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹھ کر نماز ادا کی۔
عبیداللہ بیان کرتے ہیں میں حضرت عبداللہ بن عباس کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو نبی اکرم کی بیماری کے بارے میں سیدہ عائشہ (رض) نے مجھے سنائی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں ضرور۔ میں نے وہ حدیث انھیں سنائی تو انھوں نے اس کی کسی بھی بات کا انکار نہیں کیا۔ البتہ انھوں نے یہ دریافت کیا، کیا سیدہ عائشہ (رض) نے تمہارے سامنے ان دوسرے صاحب کا نام لیا تھا جو حضرت عباس کے ساتھ تھے۔ میں نے جواب دیا نہیں انھوں نے فرمایا وہ علی بن ابوطالب (رض) تھے۔

1230

أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ فَكَبَّرَ النَّاسُ خَلْفَهُ ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فِي ذَلِكَ رُخْصَةٌ لِلْإِمَامِ أَنْ يَكُونَ أَرْفَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَدْرُ هَذَا الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ أَيْضًا
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے آپ نے تکبیر کہی اور آپ کی اقتداء میں لوگوں نے بھی تکبیر کہی پھر آپ رکوع میں گئے اس وقت آپ منبر پر موجود تھے پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے قدموں نیچے اتر کر منبر کے قریب سجدہ کیا پھر آپ واپس چلے گئے اور اسی طرح نماز ادا کی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس بارے میں امام کو یہ رخصت حاصل ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں سے بلند جگہ پر کھڑا ہوسکتا ہے نیز نماز کے دوران اتنی مقدار میں عمل کرنا جائز ہے۔

1231

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا فُلَانٌ فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَمَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ فَإِنَّ فِيهِمْ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کی قسم میں صبح کی نماز میں اس لیے شریک نہیں ہوتا کیونکہ فلاں امام صاحب ہمیں لمبی نماز پڑھاتے ہیں اس دن وعظ کہتے ہوئے نبی اکرم جتنے شدید غضبناک تھے میں نے آپ کو اس سے زیادہ غضبناک کبھی نہیں دیکھا آپ نے ارشاد فرمایا اے لوگو۔ تم میں سے بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے اسے مختصر نماز پڑھانی چاہیے کیونکہ لوگوں میں بڑی عمر کے کمزور اور کام کاج والے لوگ ہیں۔

1232

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے زیادہ مختصر مگر مکمل نماز پڑھایا کرتے تھے۔

1233

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي
عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔

1234

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي
عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔

1235

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ وَسَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اپنی صفیں درست رکھو کیونکہ صفیں درست رکھنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے۔

1236

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ سَوُّوا صُفُوفَكُمْ لَا تَخْتَلِفُ قُلُوبُكُمْ قَالَ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ
حضرت براء بن عازب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں صفوں کو درست رکھو تمہارے دلوں میں اختلاف نہیں ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بھی ارشاد ہے کہ بیشک اللہ اور اس کے فرشتے پہلی صف (راوی کو شک ہے یا شاید) پہلی صفوں والوں پر رحمت نازل کرتے ہیں۔

1237

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَلِلصَّفِّ الثَّانِي مَرَّةً أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت عرباض بن ساریہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی صف والوں کے لیے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لیے ایک مرتبہ دعائے مغفرت کیا کرتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1238

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے شروع میں ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیر کر یہ ارشاد فرماتے تھے کھڑے ہونے میں اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف آجائے گا اور تم میں سے سمجھ دار اور تجربہ کار لوگ میرے قریب کھڑے ہوں ان کے بعد وہ جو ان سے قریب کے مرتبے کے ہوں اور پھر وہ جو ان سے قریب کے مرتبے کے ہوں۔ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد حضرت ابومسعود نے ارشاد فرمایا آج تمہارے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

1239

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَإِيَّاكُمْ وَهَوْشَاتِ الْأَسْوَاقِ
حضرت عبداللہ بن مسعود روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم میں سے سمجھ دار اور تجربہ کار لوگ میرے قریب کھڑے ہوں پھر وہ جو ان سے قریب کے مرتبے کے ہوں۔ اور پھر وہ جو ان کے قریب کے مرتبے ہوں اور کھڑے ہونے میں اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف آجائے گا اور بازار کے فتنوں سے بچو۔

1240

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا
حضرت ابوہریرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : مردوں کی سب سے بہتر صف سب سے پہلی صف ہے اور سب سے کم بہتر صف سب سے آخری صف ہے اور عورتوں کی سب سے بہتر صف سب سے آخری صف ہے اور سب سے کم بہتر صف سب سے پہلی صف ہے۔

1241

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَشَاهِدٌ فُلَانٌ قَالُوا لَا فَقَالَ أَشَاهِدٌ فُلَانٌ فَقَالُوا لَا لِنَفَرٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ لَمْ يَشْهَدُوا الصَّلَاةَ فَقَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ أَثْقَلُ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أُبَيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعْتُهُ مِنْ أُبَيٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھانے کے بعد ہماری طرح رخ کیا اور دریافت کیا فلاں شخص موجود ہے ؟ لوگوں نے عرض کی نہیں آپ نے دریافت کیا کیا فلاں شخص موجود ہے ؟ لوگوں نے عرض کی نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند دوسرے منافقین کے بارے میں بھی دریافت کیا جو اس نماز میں حاضر نہیں تھے پھر آپ نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں نمازیں (یعنی فجر اور عشاء) منافقین کے لیے سب سے بھاری ہیں۔
یہی روایت ایک ور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک ور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1242

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَلَاةٍ أَثْقَلُ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا منافقین کے لیے عشاء اور فجر سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں ہے اگر انھیں ان دونوں کے اجر وثواب کا پتہ ہوتا تو ان میں ضرور شریک ہوتے خواہ انھیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا ہوتا۔

1243

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي فَيَجْمَعُوا حَطَبًا فَآمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى أَقْوَامٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ لَوْ كَانَ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مُعَرَّقَتَيْنِ لَشَهِدُوهَا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے میں نے یہ ارادہ کیا کہ چند نوجوانوں کو حکم دوں وہ لکڑیاں اکٹھی کریں اور پھر کسی شخص کو ہدایت کروں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو اس نماز میں شریک نہیں ہوئے ہیں اور ان سمیت ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگادوں اگر کوئی پر گوشت ہڈی ہوتی یا دو پیالے شوربہ ملنا ہوتا تو یہ لوگ ضرور آتے اگر ان دونوں نمازوں کے اجر وثواب کا پتہ چل جاتا تو ان میں ضرور شریک ہوتے خواہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا ہوتا۔

1244

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ ثُمَّ أَخْبَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ أَوْ الْمَطَرِ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ
نافع بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک شدید سرد رات میں " ضجنان " کے مقام پر پڑاؤ گیا تو انھوں نے موذن کو یہ ہدایت کی کہ وہ اعلان کرے " نماز اپنی قیام گاہ پر پڑھی جائے "۔
پھر حضرت ابن عمر (رض) نے یہ بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کبھی شدید سرد یا بارانی رات میں سفر کی حالت میں ہوتے تھے تو آپ موذن کو یہ ہدایت کرتے اور وہ اعلان کردیتا " نماز اپنی قیام گاہ پر پڑھی جائے "۔

1245

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ قَالَ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ رَجُلٌ صَلَّى فِي بَيْتِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَهُوَ يُصَلِّي أَيُصَلِّي مَعَهُ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ بِأَيَّتِهِمَا يَحْتَسِبُ قَالَ بِالَّتِي صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِضْعًا وَعِشْرِينَ جُزْءًا
داؤد بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے دریافت کیا ایک شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتا ہے پھر امام کو وہی نماز ادا کرتے ہوئے پاتا ہے ؟ تو وہ کیا امام کے ساتھ بھی نماز پڑھے گا سعید نے جواب دیا ! ہاں میں نے دریافت کیا ان دونوں میں سے کون سی نماز کو وہ شخص فرض قرار کرے گا ؟ انھوں نے جواب دیا اس نماز کو جو اس امام کے ہمراہ پڑھی ہے کیونکہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے ہمیں یہ حدیث سنائی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے ایک شخص کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے بیس اور چند مزید گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔

1246

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ آدمی کا باجماعت نماز ادا کرنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔

1247

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ زَوْجَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کسی شخص کی بیوی اس سے مسجد میں جانے کی اجازت مانگے تو وہ اس کو منع نہ کرے۔

1248

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ وَلْيَخْرُجْنَ إِذَا خَرَجْنَ تَفِلَاتٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ قَالَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ التَّفِلَةُ الَّتِي لَا طِيبَ لَهَا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی کنیزوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے منع نہ کرو اور ان خواتین کو چاہیے کہ وہ خوشبو لگائے بغیر باہر نکلیں۔
سعید بن عامر بیان کرتے ہیں " تفلہ " اس خاتون کو کہتے ہیں جس نے خوشبو نہ لگائی ہو۔

1249

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ
سیدہ عائشہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ جب کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کا وقت بھی ہوچکا ہو تو پہلے کھانا کھالو۔

1250

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ
حضرت انس بن مالک روایت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ جب کھانا آجائے اور نماز کا وقت بھی ہوچکا ہو تو پہلے کھانا کھالو۔

1251

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب تم نماز کے لیے آؤ تو دوڑتے ہوئے نہ آؤ بلکہ چلتے ہوئے آؤ اور سکون اختیار کرو جو حصہ تمہیں ملے اسے ادا کرلو اور جو گزر چکا ہو اسے بعد میں مکمل کرلو۔

1252

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوا
عبداللہ بن ابوقتادہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب تم نماز کے لیے آؤ تو تمہارے اوپر سکون لازمی ہے جو حصہ تمہیں ملے اسے ادا کرلو اور جو گزر چکا ہو اسے (بعد میں) مکمل کرلو۔

1253

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ لَا أَعْلَمُ بِالْمَدِينَةِ مَنْ يُصَلِّي إِلَى الْقِبْلَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلًا مِنْ الْمَسْجِدِ مِنْهُ وَكَانَ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لَوْ ابْتَعْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظَّلْمَاءِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي بِلِزْقِ الْمَسْجِدِ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْمَا يُكْتَبَ أَثَرِي وَخُطَايَ وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي وَإِقْبَالِي وَإِدْبَارِي أَوْ كَمَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَأَعْطَاكَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ أَوْ كَمَا قَالَ
حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں مدینے میں ایک شخص تھا قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے والوں میں سے، میں مدینہ منورہ میں کسی ایسے شخص سے واقف نہیں تھا جس کا گھر مسجد سے اس کے گھر سے زیادہ دور ہو وہ شخص تمام نمازوں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ شریک ہوتا تھا اس سے کہا گیا اگر تم کوئی گدھا خرید لو تاکہ تم سردی اور تاریکی میں اس پر سوار ہو کر آجایا کرو تو یہ مناسب ہوگا اس نے جواب دیا اللہ کی قسم مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے بالکل ساتھ ہو اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دی گئی تو آپ نے اس شخص سے اس بارے میں دریافت کیا تو اس نے عرض کی یا رسول اللہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے قدموں کے نشانات میرے قدموں، گھر واپس آنے جانے کو میرے نامہ اعمال میں لکھاجائے یا اس نے اس طرح کی کوئی بات کہی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ تمہیں عطا کرے گا اور جس ثواب کی تم نے نیت کی ہے وہ سب بھی تمہیں عطا کرے گا (راوی کہتے ہیں) یا اس کی مانند آپ نے کچھ الفاظ ادا کئے۔

1254

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ هُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ قَالَ أَخَذَ بِيَدِي زِيَادُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ فَأَقَامَنِي عَلَى شَيْخٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهُ وَابِصَةُ بْنُ مَعْبَدٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي هَذَا وَالرَّجُلُ يَسْمَعُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّى خَلْفَهُ رَجُلٌ وَلَمْ يَتَّصِلْ بِالصُّفُوفِ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يُثْبِتُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں زیاد نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے بنواسد سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ کے پاس کھڑا کردیا جن کا نام حضرت وابصہ بن معبد تھا زیاد نے بتایا کہ ان صاحب نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے وہ صاحب یہ بات سن رہے تھے کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ ایک شخص نے آپ کی اقتداء میں تنہا کھڑا ہو کر نماز پڑھی وہ کسی صف میں شامل نہیں ہوا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں امام احمد بن حنبل عمرو بن مرہ کی روایت کو درست قرار دیتے ہیں جبکہ میں یزید بن زیاد کی اس حدیث کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1255

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهَذَا
حضرت وابصہ بن معبد بیان کرتے ہیں ایک شخص نے صف کے پیچھے کھڑے ہو کر تنہا نماز پڑھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں نے اس کے مطابق فتوی دیا۔

1256

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَكَلَ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ وَرَاءَنَا فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ان کی دادی سیدہ ملیکہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا آپ نے اسے کھالیا تو پھر ارشاد فرمایا اٹھو میں تمہیں نماز پڑھاتا ہوں حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں میں ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو طویل استعمال کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی میں نے اسے پانی کے ذریعے دھویا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر کھڑے ہوئے میں اور یتیم نے آپ کے پیچھے صف قائم کی جبکہ بزرگ خواتین ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دو رکعت پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا۔

1257

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ وَفِي الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ بِنَحْوِهِ وَزَادَ قَدْرَ قِرَاءَةِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ
حضرت ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز کی ابتدائی دو رکعت میں تقریبا تیس کے قریب آیات تلاوت کیا کرتے تھے جب کہ آخری دو رکعت میں اس سے نصف تلاوت کرتے تھے جبکہ عصر کی نماز میں ظہر کی آخری دو رکعت جتنی قرأت کرتے تھے اور عصر کی آخری دو رکعت میں پہلی دو رکعت کے نصف جتنی قرأت کرتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورت الم تنزیل السجدہ کی مقدار جتنی تلاوت کرتے تھے۔

1258

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ
حضرت جابر بن سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں سورت طارق اور سورت بروج کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1259

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَبِسُورَتَيْنِ مَعَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ
عبداللہ بن ابوقتادہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی ابتدائی دو رکعت میں سورت فاتحہ اور اس کے ہمراہ دو سورتیں پڑھا کرتے تھے اور بعض اوقات آپ ایک آیت بلند آواز سے بھی پڑھتے تھے اور آپ پہلی رکعت لمبی ادا کیا کرتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1260

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَبِسُورَتَيْنِ وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْآيَةَ وَكَانَ يُطِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مَا لَا يُطِيلُ فِي الثَّانِيَةِ وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَهَكَذَا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ
عبداللہ بن ابوقتادہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی ابتدائی دو رکعت میں سورت فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے جن میں سے ایک آیت بلند آواز میں پڑھتے تھے آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی رکعت کو دوسری رکعت سے لمبی ادا کرتے تھے عصر کی اور فجر کی نماز بھی آپ اسی طرح سے ادا کرتے تھے۔

1261

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالْمُرْسَلَاتِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں سیدہ ام الفضل فرماتی ہیں انھوں نے مغرب کی نماز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سورت مرسلات کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔

1262

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ
محمد بن زبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب کی نماز میں سورت طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔

1263

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ فَجَاءَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّى الْعَتَمَةَ وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّى ثُمَّ ذَهَبَ فَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا يَنَالُ مِنْهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ فَاتِنًا فَاتِنًا فَاتِنًا أَوْ فَتَّانًا فَتَّانًا فَتَّانًا ثُمَّ أَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد نَأْخُذُ بِهَذَا
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت معاذ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کے بعد اپنے محلے میں آجاتے تھے اور وہاں کے لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے ایک رات وہ آئے اور عشاء کی نماز پڑھانا شروع کی۔ انھوں نے سورت بقرہ کی تلاوت شروع کردی۔ انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص آیا اور تنہا نماز پڑھ کر چلا گیا بعد میں پتہ چلا کہ حضرت معاذ کو اس بات سے افسوس ہوا ہے اس شخص نے اس بات کی شکایت کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کی تو انھوں نے حضرت معاذ کو فرمایا کہ (تم) فتنے میں مبتلا کرنے والے ہو۔ فتنے میں مبتلا کرنے والے ہو (راوی کو شک ہے اس حدیث میں فاتن کی بجائے فتان کے الفاظ ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو وسط مفصل سے تعلق رکھنے والی کوئی سی دو سورتیں تلاوت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں کہ ہم اسی کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔

1264

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ إِنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ يَقْرَأُ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الصُّبْحِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ قَالَ شُعْبَةُ وَسَأَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى قَالَ سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بْ ق
زیاد بن علاقہ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے چچا سے یہ بیان سنا ہے انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز ادا کی تھی آپ نے فجر کی نماز میں دونوں میں سے کسی ایک رکعت میں یہ آیت تلاوت کی تھی۔ والنخل باسقات۔
شعبہ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے دوبارہ یہ سوال کیا تو انھوں نے بتایا کہ میں نے اپنے چچا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے (کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی) سورت ق کی تلاوت سنی تھی۔

1265

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ
قطبہ بن مالک بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی نماز میں پہلی رکعت میں یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ والنخل باسقات لھا طلع نضید

1266

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سَرِيعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ جَعَلْتُ أَقُولُ فِي نَفْسِي مَا اللَّيْلُ إِذَا عَسْعَسَ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ الْوَلِيدِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ بِنَحْوِهِ
حضرت عمرو بن حریث بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی نماز میں سورت تکویر کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی واللیل اذا عسعس تو میں نے دل میں سوچا اس کا مطلب کیا ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1267

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَهُوَ عَلَى عِلْوٍ مِنْ قَصَبٍ فَسَأَلَهُ أَبِي عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا ذَكَرَ فِي الْمَغْرِبِ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَ الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالرَّجُلُ يَعْرِفُ جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ
حضرت سیار بن سلامہ بیان کرتے ہیں میں اپنے والد کے ہمراہ حضرت ابوبرزہ اسلمی کے پاس گیا وہ ایک بالا خانے میں مقیم تھے میرے والد نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کی نماز جسے تم لوگ ظہر کی نماز کہتے ہو اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا جب آپ عصر کی نماز ادا کرلیتے تو ہم میں سے ایک شخص مدینہ منورہ کے دور دراز گوشوں میں سے ایک میں موجود اپنے گھر چلا جاتا اور دھوپ ابھی باقی ہوتی تھی۔ راوی کہتے ہیں مغرب کی نماز کے بارے میں جو بات انھوں نے کہی تھی وہ میں بھول گیا ہوں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ عشاء کی نماز جسے تم عتمہ کہتے ہو تاخیر سے ادا کرنا پسند کرتے تھے اور جب آپ فجر کی نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تھے تو آدمی اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتا تھا آپ اس نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت کر تھے۔

1268

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ رَفَعُوا أَبْصَارَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ لَتَنْتَهُنَّ أَوْ لَا تَرْجِعُ إِلَيْكُمْ أَبْصَارُكُمْ
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف لائے کچھ لوگ نماز کے دوران آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھ رہے تھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یا تو یہ لوگ (اس حرکت سے) باز آجائینگے یا ان کی بصارت واپس نہیں آئے گی۔

1269

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلَاتِهِمْ فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ حَتَّى قَالَ لَتَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَيَخْطَفَنَّ اللَّهُ أَبْصَارَكُمْ
حضرت انس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں لوگ نماز کے دوران آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر کیوں دیکھتے ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو بہت شدت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ یا تو لوگ اس حرکت سے باز آجائیں گے یا اللہ تعالیٰ ان کی بینائی واپس لے گا۔

1270

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ كَانَ بَنُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِذَا رَكَعُوا جَعَلُوا أَيْدِيَهُمْ بَيْنَ أَفْخَاذِهِمْ فَصَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ سَعْدٍ فَصَنَعْتُهُ فَضَرَبَ يَدِي فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بُنَيَّ اضْرِبْ بِيَدَيْكَ رُكْبَتَيْكَ ثُمَّ فَعَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى بَعْدَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ فَصَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَضَرَبَ يَدِي فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالْأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُصْعَبٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ
مصعب بن سعد بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود کے صاحبزادے جب رکوع میں جاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے زانوں کے درمیان رکھ لیتے تھے ایک مرتبہ میں حضرت سعد کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا تو میں نے بھی ایسا ہی کیا تو انھوں نے میرے ہاتھوں پر مارا اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اے بیٹے اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھا کرو ایک بار پھر میں ان کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا میں نے پھر ایسا ہی کیا تو انھوں نے نماز سے فارغ ہو کر کہا کہ پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے لیکن پھر ہمیں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1271

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ قَالَ وَكَانَ أَوْثَقَ عِنْدِي مِنْ نَفْسِي قَالَ قَالَ لَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَكَبَّرَ وَرَكَعَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ
حضرت ابومسعود انصاری بیان کرتے ہیں کیا میں تم لوگوں کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طریقے کے مطابق نماز پڑھ کر دکھاؤں (راوی کہتے ہیں) پھر انھوں نے تکبیر کہی رکوع میں چلے گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے اپنی انگلیوں کو کشادہ رکھا یہاں تک کہ ان میں سے ہر ایک حصہ اپنی جگہ پر آگیا۔

1272

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي عَمِّي إِيَاسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَالَ اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی " اپنے عظیم پروردگار کے اسم کی تسبیح پڑھو۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی یہ تم رکوع میں پڑھا کرو۔ جب یہ آیت نازل ہوئی اپنے اعلی پروردگار کے اسم کی تسبیح کرو۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی ہم اسے سجدے میں پڑھا کریں۔

1273

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَفِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَمَا أَتَى عَلَى آيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَسَأَلَ وَمَا أَتَى عَلَى آيَةِ عَذَابٍ إِلَّا تَعَوَّذَ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز ادا کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع میں سبحان ربی العظیم پڑھا اور سجدے میں سبحان ربی الاعلی پڑھا۔ نماز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رحمت کے مضمون والی کوئی آیت پڑھتے تو ٹھہر جاتے اور رحمت کا سوال کرتے اور جب عذاب والی آیت پڑھتے تو اس سے پناہ مانگتے۔

1274

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ قَالَ اجْتَمَعَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَأَبُو أُسَيْدٍ وَأَبُو حُمَيْدٍ وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ثُمَّ رَكَعَ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا وَوَتَرَ يَدَيْهِ فَنَحَّاهُمَا عَنْ جَنْبَيْهِ وَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْهُ
حضرت عباس بن سہل بیان کرتے ہیں حضرت محمد بن مسلمہ حضرت ابواسید اور ابوحمید اور حضرت سہل بن سعد ایک جگہ اکٹھے ہوئے ان لوگوں نے حضرت محمد کے نماز کے طریقے کا ذکر چھیڑ دیا تو حضرت حمید نے کہا میں آپ سب کے مقابلے میں حضرت محمد کے نماز کے طریقے سے بہتر طور پر واقف ہوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہو کر تکبیر کہتے تھے پھر رکوع میں جاتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے تھے یوں جیسے آپ نے انھیں پکڑا ہوا ہو آپ اپنے دونوں بازوؤں کو پہلووں سے الگ رکھتے تھے سر کو جھکاتے نہیں تھے اور نہ ہی زیادہ اٹھاتے تھے۔

1275

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ فَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ
سالم اپنے والد حضرت عبداللہ بن عمر (رض) عنہیہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کا آغاز کرتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے کر جاتے تھے پھر جب رکوع میں جاتے تو پھر بھی ایسا ہی کرتے تھے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے تھے اور یہ پڑھتے تھے۔ سمع اللہ لمن حمدہ ربنا و لک الحمد۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
حضرت ابن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہی نقل کرتے ہیں البتہ اس میں ربنا لک الحمد کے الفاظ میں یعنی اللھم منقول نہیں ہے۔

1276

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ
حضرت انس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد پڑھو۔

1277

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا امام کو اس لیے مقرر کیا گیا ہے تاکہ تم اس کی پیروی کرو جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ جب وہ سجدے میں جائے تو تم بھی سجدے میں جاؤ جب وہ سمع اللہ کہتے تو تم ربنا لک الحمد کہو جب وہ کھڑا ہوجائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

1278

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا وَسَنَّ لَنَا سُنَّتَنَا قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ
حضرت ابوموسی اشعری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ہمیں نماز کا طریقہ سکھایا تھا اور ہمیں اس کے آداب کے بارے میں بتایا تھا آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا تھا جب نماز قائم کی جائے تو تم میں سے کوئی ایک شخص تمہاری امامت کروائے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ غیر المغضوب علیھم و لا الضالین کہے تو تم آمین کہو اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا جب وہ تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں جاؤ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا وہ تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا یہ اسی طرح ہوگا کہ جب امام سمع اللہ لمن حمدہ پڑھے گا تو تم اللھم ربنا و لک الحمد پڑھو گے۔ راوی کو شک ہے کہ الفاظ یہ ہیں ربنا و لک الحمد۔ کیونکہ اللہ نے اپنے نبی کی زبانی یہ بات بیان کی ہے جس نے اس کی حمد بیان کی اللہ نے اسے سن لیا۔

1279

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے اے ہمارے پروردگار آسمان جتنی اور زمین جتنی حمد تیرے لیے مخصوص ہے اور اس کے بعد جو چیز تو چاہے اس جتنی حمد بھی تیرے لیے ہے تو تعریف و بزرگی کا مستحق ہے اور بندہ جو کچھ کہے اس کا سب سے زیادہ حق دار ہے ہم سب تیرے بندے ہیں اے اللہ جسے تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جسے تو نہ دینا چاہے اسے کوئی کچھ دے نہیں سکتا اور تیری مرضی کے آگے کسی کی کوششیں کام نہیں آتی۔

1280

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ لَا وَقِيلَ لَهُ تَقُولُ هَذَا فِي الْفَرِيضَةِ قَالَ عَسَى وَقَالَ كُلُّهُ طَيِّبٌ
حضرت علی بن ابوطالب (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ پڑھتے سمع اللہ لمن حمدہ ربنالک الحمد۔ ملء السموات والارض و ملء ما بینھما و ملء ما شئت من شیء بعد قبیل لعبداللہ۔ اللہ نے اس شخص کی حمد سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی اے پروردگار ساری حمد تیرے لیے ہے آسمانوں کے برابر زمین جتنی اور ان دونوں کے درمیان موجود خلا جتنی اور اس کے بعد جو چاہے اس جتنی۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے سوال کیا گیا آپ اس روایت پر عمل کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں ان سے دریافت کیا آپ فرض نماز میں یہ پڑھتے ہیں انھوں نے جواب دیا شاید۔ انھوں نے یہ بھی جواب دیا یہ سب پاکیزہ کلمات ہیں۔

1281

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ فَإِنِّي مَهْمَا أَسْبِقُكُمْ حِينَ أَرْكَعُ تُدْرِكُونِي حِينَ أَرْفَعُ وَمَهْمَا أَسْبِقُكُمْ حِينَ أَسْجُدُ تُدْرِكُونِي حِينَ أَرْفَعُ
حضرت معاویہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں عمر رسیدہ ہوگیا ہوں اس لیے تم مجھ سے پہلے رکوع و سجود میں نہ چلے جایا کرو ہوسکتا ہے میں تم سے پہلے رکوع میں چلا جاؤں لیکن جب میں اٹھنے لگوں تو تم مجھ سے پہلے رکوع سے نہ اٹھ جاؤ ہوسکتا ہے کہ میں سجدے میں چلا جاؤں میں اٹھنے لگوں گا لیکن تم مجھ سے پہلے سجدے میں اٹھ چکے ہو۔

1282

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ أَوْ أَلَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ جب کوئی شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کا سر گدھے کے سر جیسا کردے۔ اس کی شکل کو گدھے کی شکل میں تبدیل کردے۔

1283

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَثَّهُمْ عَلَى الصَّلَاةِ وَنَهَاهُمْ أَنْ يَسْبِقُوهُ إِذَا كَانَ يَؤُمُّهُمْ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَنْ يَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِهِ مِنْ الصَّلَاةِ وَقَالَ إِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي وَأَمَامِي
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھنے کی تلقین کی اور اس بات سے منع کیا کہ وہ اپنے امام سے پہلے رکوع و سجود میں چلے جائیں یا نماز ختم کریں۔ آپ نے فرمایا میں تمہیں اپنے پیچھے یا اپنے آگے سے دیکھ لیتا ہوں۔

1284

أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ وَأُمِرَ أَنْ لَا يَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِيهِ مَرَّةً أُخْرَى قَالَ أُمِرْتُ بِالسُّجُودِ وَلَا أَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں آپ لوگوں کے نبی کو حکم دیا گیا کہ وہ سات ہڈیوں پر سجدہ کیا کریں اور انھیں یہ بھی حکم دیا گیا کہ نماز پڑھتے ہوئے وہ بالوں یا کپڑوں کو نہ سمیٹیں۔ شعبہ بیان کرتے ہیں یہی روایت ایک اور سند کے ساتھ بھی منقول ہے جب میرے استاد نے مجھے سنائی تو اس کے الفاظ کچھ مختلف تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں مجھے سجدہ کا حکم دیا گیا ہے اور بالوں اور کپڑوں کو سمیٹنے سے منع کیا گیا ہے۔

1285

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَيَحْيَى بْنُ حَسَّانَ قَالَا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ الْجَبْهَةِ قَالَ وُهَيْبٌ وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكُفَّ الثِّيَابَ وَلَا الشَّعَرَ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں۔ پیشانی راوی کہتے ہیں آپ نے اپنے دست اقدس کے ذریعے ناک کی طرف اشارہ کیا دونوں ہاتھ دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کپڑوں اور بالوں کو نہ چھیڑوں۔

1286

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ
حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم کو دیکھا جب آپ سجدے میں گئے تو آپ نے ہاتھوں سے پہلے گھٹنے زمین پر رکھے لیکن جب اٹھے تو پہلے ہاتھوں کو اٹھایا۔

1287

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ مَا تَقُولُ قَالَ كُلُّهُ طَيِّبٌ وَقَالَ أَهْلُ الْكُوفَةِ يَخْتَارُونَ الْأَوَّلَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص نماز پڑھے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے۔ امام ابومحمد دارمی سے سوال کیا گیا کہ آپ کیا کہتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا سب ٹھیک ہے انھوں نے یہ بتایا اہل کوفہ پہلا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔

1288

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ وَسَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَدِلُوا فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَلَا يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ بِسَاطَ الْكَلْبِ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رکوع میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی بھی شخص کتے کی طرح پاؤں بچھا کر نہ بیٹھے۔

1289

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ تَمِيمِ بْنِ مَحْمُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ افْتِرَاشِ السَّبُعِ وَنَقْرَةِ الْغُرَابِ وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ
حضرت عبدالرحمن بن شبل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی طرح پاؤں بچھا کر بیٹھنے اور کوے کی طرح ٹھونگ مارنے سے منع کیا ہے اور اس بات سے بھی منع کیا ہے کہ انسان اپنی جگہ اس طرح بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے۔

1290

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي فَقِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ هَذَا قَالَ رُبَّمَا قُلْتُ وَرُبَّمَا سَكَتُّ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے۔ اے میرے پروردگار آپ میری مغفرت کردیجیے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے سوال کیا گیا کیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے فرمایا یہ کبھی میں اس کو پڑھ لیتاہوں اور کبھی نہیں پڑھتا۔

1291

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا رَبَّكُمْ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے پردہ ہٹایا لوگ حضرت ابوبکر (رض) کی اقتداء میں صفیں قائم کرکے نماز ادا کررہے تھے آپ نے فرمایا اے لوگو۔ نبوت کی بشارت دینے والی چیزوں میں سچے خواب باقی رہ گئے ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے۔ راوی کو شک ہے وہ خواب جو اسے دکھائے جاتے ہیں یاد رکھنا مجھے رکوع و سجود میں قرأت کرنے سے منع کیا گیا ہے رکوع میں تم اپنے پروردگار کی عظمت کا ذکر کیا کرو اور سجدے میں بھرپور دعائیں کیا کرو۔ کیونکہ اس میں دعا قبول ہونے کا امکان زیادہ ہے۔

1292

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ وَأَنَا رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے رکوع و سجدے کی حالت میں قرأت سے منع کیا گیا ہے، رکوع میں اپنے پروردگار کی عظمت کا ذکر کرو اور سجدے میں بھرپور دعائیں مانگا کرو۔ کیونکہ اس میں دعائیں قبول ہونے کا امکان زیادہ ہے۔

1293

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ هُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی جس شخص کی کمر رکوع و سجدے بالکل درست حالت میں نہ ہو۔

1294

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ صَلَاتَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْرِقُ صَلَاتَهُ قَالَ لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا
حضرت ابوقتادہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں لوگوں میں سب سے برا چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے لوگوں نے دریافت کیا نماز میں چوری کیسے کرے گا آپ نے فرمایا وہ جو اپنی نماز میں پوری طرح رکوع و سجدہ نہ کرے۔

1295

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ وَكَانَ رِفَاعَةُ وَمَالِكُ ابْنَيْ رَافِعٍ أَخَوَيْنِ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ شَكَّ هَمَّامٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى وَجَعَلْنَا نَرْمُقُ صَلَاتَهُ لَا نَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ قَالَ هَمَّامٌ فَلَا أَدْرِي أَمَرَهُ بِذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ الرَّجُلُ مَا أَلَوْتُ فَلَا أَدْرِي مَا عِبْتَ عَلَيَّ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ ثُمَّ يَقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ فَيَضَعُ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ وَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَيَسْتَوِي قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ فَيَأْخُذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْجُدُ فَيُمَكِّنُ وَجْهَهُ قَالَ هَمَّامٌ وَرُبَّمَا قَالَ جَبْهَتَهُ مِنْ الْأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْتَوِي قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدِهِ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ فَوَصَفَ الصَّلَاةَ هَكَذَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى فَرَغَ لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ
علی بن یحییٰ اپنے چچا حضرت رفاعہ بن رافع کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت رافع اور حضرت مالک دونوں حضرت رفاعہ کے صاحبزادے ہیں اور ان دونوں بھائیوں کو غزوہ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہے یہ بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اس نے قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی پھر آ کر نبی اور حاضرین کو سلام کیا تو نبی کریم نے فرمایا تم پر بھی سلام ہو تم واپس جا کر نماز ادا کرو اور نماز ادا کرنے کے بعد پھر آؤ کیونکہ تم لوگوں نے نماز نہیں پڑھی وہ شخص دوبارہ گیا اور نماز پڑھی ہم مسلسل اس کی غلطی کا جائزہ لیتے رہے لیکن ہمیں اس کی غلطی کا اندازہ نہ ہوا جب اس نے نماز مکمل کرلی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حاضرین کو سلام کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا واپس جاؤ اور نماز ادا کرو کیونکہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ راوی کو شک ہے کہ ایک یا دو مرتبہ ایسا ہوا پھر اس شخص نے عرض کیا میں نے کیا غلطی کی کیونکہ مجھے اپنی غلطی کا اب تک اندازہ نہیں ہوسکا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کسی بھی شخص کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ وضو مکمل نہ کر جیسا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے یعنی کہ جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئے اپنے سر کا مسح کرے اور اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے پھر اللہ کی تکبیر بیان کرتے ہوئے رکوع میں جائے دونوں ہاتھوں کو ٹخنوں پر رکھے اس کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آجائے اور پرسکون ہوجائے پھر وہ سمع اللہ لمن حمدہ۔ کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہوجائے یہاں تک کہ اس کی کمر سیدھی ہوجائے اور ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجائے پھر وہ تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں مل جائے اور اپنا چہرہ زمین پر رکھے یہاں تک کہ پرسکون ہوجائے پھر وہ تکبیر کہتے ہوئے سیدھا ہو کر بیٹھ جائے یہاں تک کہ اس کی کمر سیدھی ہوجائے۔ اس طرح نبی اکرم نے چاروں رکعات کا طریقہ بیان کیا ہے پھر فرمایا تم میں سے کسی کی نماز اس وقت مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ ایسا نہ کرے۔

1296

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ وَضَحَ إِبِطَيْهِ
سیدہ میمونہ بنت حارث بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدے میں جاتے تو بازوؤں کو اس قدر الگ رکھتے کہ آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے شخص کو آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی تھی۔

1297

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى حَتَّى لَوْ شَاءَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ تَحْتَهُ لَمَرَّتْ
حضرت میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدے میں جاتے تو بازو اتنے کھلے رکھتے کہ کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو آپ کے نیچے سے گزرسکتا ہے۔

1298

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ خَوَّى بِيَدَيْهِ يَعْنِي جَنَّحَ حَتَّى يُرَى وَضَحُ إِبْطَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ وَإِذَا قَعَدَ اطْمَأَنَّ عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سجدے میں جاتے تو اپنے دونوں بازو اتنے کھلے رکھتے تھے کہ آپ کے پیچھے موجود شخص آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ سکتا تھا اور جب آپ بیٹھتے تو بائیں زانو کے سہارے بیٹھتے تھے۔

1299

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ رُكُوعُهُ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو آپ کا سجدہ اور رکوع دونوں ایک برابر ہوتے تھے۔

1300

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ الْوَزَّانِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ وَرَكْعَتَهُ وَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ قَرِيبًا مِنْ السَّوَاءِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هِلَالُ بْنُ حُمَيْدٍ أُرَى أَبُو حُمَيْدٍ الْوَزَّانُ
حضرت براء بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کا باقاعدہ جائزہ لیا آپ کا قیام آپ کا رکوع آپ کا سجدے میں جانا دونوں سجدوں میں جانا سجدے کے دوران بیٹھنا سب ایک جیسا ہی ہوتا تھا۔ حضرت امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں ہلال بن حمید سے مراد میرے خیال میں ابوحمید وزان ہیں۔

1301

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَحَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهُمَا سَمِعَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ وَأَقْبَلَ مَعَهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ حَتَّى وَجَدُوا النَّاسَ قَدْ أَقَامُوا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْفَجْرِ وَقَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ فَصَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَفَزِعَ النَّاسُ لِذَلِكَ وَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ لِلنَّاسِ قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ
حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، حضرت مغیرہ بھی ان کے ساتھ تھے لوگ نماز باجماعت شروع کرچکے تھے۔ یہ فجر کی نماز تھی انھوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو نماز پڑھانے کے لیے آگے کردیا تھا وہ نبی اکرم کے تشریف لانے سے پہلے انھیں فجر کی نماز میں ایک رکعت پڑھاچکے تھے۔
پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو آپ حضرت عبدالرحمن کے پیچھے لوگوں کے ساتھ صف میں دوسری رکعت میں شامل ہوگئے جب حضرت عبدالرحمن نے سلام پھیر دیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ نے (پہلے رہ جانے والی رکعت) ادا کی۔ اس وجہ سے لوگ پریشان ہوگئے انھوں نے بکثرت تسبیح پڑھنا شروع کردی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز مکمل کرلینے کے بعد ان لوگوں سے فرمایا : تم نے ٹھیک کیا (کہ نماز باجماعت ادا کرلی)

1302

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَى إِلَيْهِ بِيَدِهِ فَصَلَّى بِهِمْ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ فِي الْقَضَاءِ بِقَوْلِ أَهْلِ الْكُوفَةِ أَنْ يَجْعَلَ مَا فَاتَهُ مِنْ الصَّلَاةِ قَضَاءً
حمزہ بن مغیرہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ جوان کے والد ہیں ان کا بیان نقل کرتے ہیں۔ جب میں اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو وہ لوگ نماز پڑھ رہے تھے حضرت عبدالرحمن بن عوف انھیں نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انھوں نے پیچھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو ہٹنے لگے لیکن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دست اقدس کے ذریعے انھیں حکم دیا کہ وہ نماز پڑھاتے رہیں حضرت عبدالرحمن نے انھیں نماز پڑھا لینے کے بعد سلام پھیرا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوگئے اور میں بھی کھڑا ہوگیا اور ہم نے وہ رکعت ادا کی جو پہلے گزرچکی تھی تو نبی اکرم اور میں کھڑے ہوگئے اور پہلی رکعت ادا کی جو نہیں پڑھی تھی۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں میں اہل کوفہ کی طرح اس بات کا فتوی دیتاہوں کہ اگر کوئی رکعت گزرچکی ہو تو اس کو ادا کرلیا جائے۔

1303

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ جَبْهَتَهُ مِنْ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں شدید گرمی میں ہم نبی کی اقتداء میں نماز ادا کیا کرتے تھے اور جب ہم میں سے کوئی زمین پر پیشانی نہ رکھ سکتا تو وہ کپڑا بچھا کر اس پر نماز ادا کرلیتا۔

1304

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو هَكَذَا فِي الصَّلَاةِ وَأَشَارَ ابْنُ عُيَيْنَةَ بِأُصْبُعِهِ وَأَشَارَ أَبُو الْوَلِيدِ بِالسَّبَّاحَةِ
حضرت عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے والد حضرت عبداللہ بن زبیر کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں اسی طرح دعا مانگتے ہوئے دیکھا ہے (اس حدیث کے راوی) ابن عیینہ نے انگلی کے ذریعے اشارہ کیا جبکہ ( دوسرے راوی) ابو ولید نے شہادت کی انگلی کے ذریعے اشارہ کیا۔

1305

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَعَدَ فِي آخِرِ الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَنَصَبَ إِصْبَعَهُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کے آخر میں قعدہ میں بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنی ایک انگلی کھڑی کرلیتے۔

1306

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ السَّلَامُ عَلَى إِسْرَافِيلَ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا جَلَسْتُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مَا شَاءَ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہوئے یہ کہا اللہ کے بندوں سے پہلے اللہ کو سلام ہو۔ جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، اسرافیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو۔ حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ خود سلام ہے۔ جب تم نماز میں بیٹھو تو یہ پڑھو ہر طرح کی جسمانی مالی عبادتیں اللہ کے لیے مخصوص ہیں اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ آپ نے فرمایا جب تم یہ کلمات پڑھ لو تو زمین آسمان میں موجود ہر نیک شخص تک سلام پہنچ جائے گا۔ پھر تم یہ پڑھو۔ میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر جو چاہو دعا مانگو انسان کو اختیار ہے۔

1307

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ حُرٍّ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ قَالَ أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخَذَ بِيَدِهِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ قَالَ زُهَيْرٌ أُرَاهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَيْضًا شَكَّ فِي هَاتَيْنِ الْكَلِمَتَيْنِ إِذَا فَعَلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ کا ہاتھ پکڑ کر انھیں تشہد کے کلمات سکھائے تھے جو یہ ہیں۔ ہر طرح کی جسمانی مالی عبادتیں اللہ کے لیے مخصوص ہیں اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ اس حدیث کے راوی حضرت زہیر بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اس راوی کو ان دو کلمات کے بارے میں بھی شک ہے جو یہ ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم ایسا کرو گے جب تم اسے پورا پڑھ لو گے تو تم نے اپنی نماز کو مکمل کرلیا اب اگر تم اٹھنا چاہو تو اٹھ جاؤ اور بیٹھنا چاہو تو بیٹھے رہو۔

1308

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْحَكَمُ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَقَالَ أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقُلْنَا قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ فَكَيْفَ نُصَلِّي قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
ابن ابی لیلی بیان کرتے ہیں، حضرت کعب بن عجرہ مجھ سے ملے اور فرمایا میں تمہیں ایک تحفہ دوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کی کہ آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہم سیکھ چکے ہیں آپ پر درود کیسے بھیجا جائے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یوں پڑھو۔ اے اللہ تو حضرت محمد اور آل محمد پر درود نازل کر جیسے تو نے حضرت ابراہیم کی آل پر درود نازل کیا بیشک تو لائق حمد و بزرگی کا مالک ہے اور حضرت محمد اور آل محمد پر برکتیں نازل کر جیسے تو نے حضرت ابراہیم کی آل پر برکت نازل کی ہے بیشک تو لائق حمد اور بزرگی کا مالک ہے۔

1309

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ مَعَنَا فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو النُّعْمَانِ بْنُ بَشِيرٍ أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ ثُمَّ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ
حضرت محمد بن عبداللہ بن زید انصاری یہ وہی صحابی ہیں جنہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں خواب میں اذان دینے کا طریقہ سکھایا گیا۔ حضرت ابن مسعود (رض) انصاری نے انھیں بتایا کہ نبی اکرم سعد بن عبادہ کی محفل میں ہمارے ساتھ تھے کہ حضرت بشر بن سعد نے آپ سے دریافت کیا کہ اللہ نے ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے یا رسول اللہ ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں۔ راوی کہتے ہیں نبی اکرم خاموش ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے خواہش کہ کاش بشیر نے آپ نے سوال نہ کیا ہوتا پھر آپ نے فرمایا تم یوں پڑھو۔ اے اللہ تو حضرت محمد اور آل محمد پر درود نازل کر جیسے تو نے حضرت ابراہیم کی آل پر درود نازل کیا بیشک تو لائق حمد و بزرگی کا مالک ہے اور حضرت محمد اور آل محمد پر برکتیں نازل کر جیسے تو نے حضرت ابراہیم کی آل پر برکت نازل کی ہے بیشک تو لائق حمد اور بزرگی کا مالک ہے۔ نبی کریم نے ارشاد فرمایا سلام کا طریقہ تم جانتے ہو۔

1310

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنْ التَّشَهُّدِ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ نَحْوَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص تشہد پڑھ لے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے جہنم کے عذاب، قبر کے عذاب، زندگی اور موت کی آزمائش اور دجال کے شر سے پناہ مانگے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1311

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ ثُمَّ يُسَلِّمُ عَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ
حضرت عامر بن سعد اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص کا یہ بیان نقل کرتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں طرف سلام پھیرتے تھے کہ آپ کے رخسار کی سفیدی نظر آجاتی تھی پھر آپ بائیں طرف سلام پھیرتے تھے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک کی سفیدی نظر آتی تھی۔

1312

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ وَمَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَجُلٍ بِمَكَّةَ فَسَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَنَّى عَلِقَهَا وَقَالَ الْحَكَمُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
ابومعمر بیان کرتے ہیں میں نے مکہ میں ایک صاحب کے پیچھے نماز ادا کی انھوں نے دو طرف سلام پھیرا میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت عبداللہ سے کیا تو انھوں نے دریافت کیا کہ اسے اس بات کا کہاں سے پتا چلا کہ حکم بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا ہی کرتے تھے۔

1313

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَعْدَ الصَّلَاةِ إِلَّا قَدْرَ مَا يَقُولُ اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھنے کے بعد صرف اتنی دیر بیٹھتے تھے جتنی دیر میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ اے اللہ تو سلام ہے اور تجھ سے ہی سلامتی حاصل ہوسکتی ہے تو برکت والا ہے اے جلال اور اکرام والی ذات۔

1314

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے سلام پھیرتے تو آپ تین مرتبہ استغفار پڑھتے تھے پھر یہ دعا مانگتے تھے۔ اے اللہ تو سلام ہے اور تجھ سے ہی سلامتی حاصل ہوسکتی ہے تو برکت والا ہے اے جلال اور اکرام والی ذات۔

1315

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
وراد جو حضرت مغیرہ بن شعبہ کے سیکرٹری تھے وہ بیان کرتے ہیں، حضرت مغیرہ نے حضرت معاویہ کے نام خط میں انھیں یہ بات املاء کروائی تھی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے وہی ایک معبود ہے کوئی اس کا شریک نہیں ہے اس کی بادشاہی ہے اور ہر طرح کی حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ جسے تو عطا کردے اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جسے روک دے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں ہے تیرے مقابلے میں کسی کی کوشش کوئی فائدہ نہیں دیتی۔

1316

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا يَجْعَلْ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ نَصِيبًا مِنْ صَلَاتِهِ يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کوئی بھی شخص اپنی نماز میں شیطان کا حصہ نہ بنائے یعنی وہ یہ نہ سمجھے کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ نماز پڑھنے کے بعد دائیں جانب سے اٹھے کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بائیں طرف سے اٹھتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

1317

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دائیں طرف سے اٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔

1318

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ السُّدِّيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ
حضرت انس (رض) بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دائیں طرف سے اٹھا کرتے تھے یعنی نماز پڑھنے کے بعد۔

1319

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِقْلٌ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ إِذَا أَنْتَ قُلْتَهُنَّ أَدْرَكْتَ مَنْ سَبَقَكَ وَلَمْ يَلْحَقْكَ مَنْ خَلَفَكَ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ قَالَ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تُسَبِّحُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں، حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ امیر لوگ تو اجرلے گئے کیونکہ وہ لوگ اسی طرح نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں اور اسی طرح روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم روزے رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس اضافی مال موجود ہے جسے وہ صدقہ کردیتے ہیں جبکہ ہمارے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جب تم انھیں پڑھ لو گے تو تم اس شخص تک پہنچ جاؤ گے جو تم سے آگے نکل چکا تھا لیکن تم تک وہ شخص نہیں پہنچ سکے گا جو تم سے پہلے ہیں ماسوائے اس شخص کے جو تمہارے عمل جیسا عمل کرے انھوں نے عرض کی جی ہاں یا رسول اللہ۔ آپ نے ارشاد فرمایا تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ، چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو اور اس کے آخر کے میں یہ دعا پڑھا کرو۔
" اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے صرف وہی ایک معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی بادشاہت ہے حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے۔

1320

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَأُتِيَ رَجُلٌ أَوْ أُرِيَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ فَقِيلَ أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ وَاجْعَلُوا مَعَهَا التَّهْلِيلَ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ افْعَلُوهَا
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں ہمیں ہدایت کی گئی تھی کہ ہم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ، چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کریں پھر ایک شخص آیا انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو خواب میں یہ بات بتائی گئی کہ اللہ کے رسول نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ، چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو اس نے جواب دیا جی ہاں تو خواب میں آنے والے شخص نے کہا تم اسے پچیس پچیس مرتبہ کرو اس کے ساتھ لاالہ اللہ بھی پڑھا کرو اس بات کی اطلاع نبی اکرم کو دی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا تم ایسا کرلو۔

1321

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ فَإِنْ وَجَدَ صَلَاتَهُ كَامِلَةً كُتِبَتْ لَهُ كَامِلَةً وَإِنْ كَانَ فِيهَا نُقْصَانٌ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَأَكْمِلُوا لَهُ مَا نَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ ثُمَّ الزَّكَاةُ ثُمَّ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادٍ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ صَحَّ هَذَا قَالَ إِي
حضرت تمیم داری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے انسان سے نماز کے بارے میں حساب لیا جائے گا اگر اس کی نماز مکمل ہوئی تو مکمل لکھی جائے گی اور اگر کوئی کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا کہ اس بات کا جائز لو کہ میرے بندے کے کوئی نوافل ہیں اگر ہیں تو انھیں مکمل کردو جو اس کے فرض میں کمی ہے پھر زکوۃ کا جائزہ لیا جائے گا اور دیگر اعمال کا اسی طرح حساب لیا جائے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں حماد کے علاوہ کوئی اور راوی سے یہ حدیث میرے علم کے مطابق منقول نہیں ہے۔ امام ابومحمد دارمی سے سوال کیا گیا کیا یہ حدیث صحیح ہے انھوں نے جواب دیا ہاں۔

1322

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لِمَ فَمَا كُنْتَ أَكْثَرَنَا لَهُ تَبَعَةً وَلَا أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً قَالَ بَلَى قَالُوا فَاعْرِضْ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ حَتَّى يَقَرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ وَلَا يُصَوِّبُ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ يَظُنُّ أَبُو عَاصِمٍ أَنَّهُ قَالَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا مُعْتَدِلًا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ فَإِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا فَعَلَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتْ السَّجْدَةُ أَوْ الْقَعْدَةُ الَّتِي يَكُونُ فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَجَلَسَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالَ قَالُوا صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوحمیدی ساعدی نے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں جن میں سے ایک حضرت ابوقتادہ تھے یہ کہا کہ میں آپ سب کے مقابلے میں زیادہ بہتر طور پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نماز کے طریقے کے بارے میں جانتاہوں وہ حضرات بولے وہ کس طرح ؟ جبکہ آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کے حوالے سے ہم سے آگے نہیں ہیں اور ہمارے مقابلے میں زیادہ پرانے صحابی بھی نہیں ہیں۔ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا ایسا ہی ہے وہ حضرات بولے بیان کیجیے۔ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کا آغاز کرتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے۔ یہاں تک کہ ہر ایک ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی پھر آپ قرأت کرتے پھر تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع میں چلے جاتے آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آجاتی آپ اپنے سر کو نہ اوپر کی طرف رکھتے اور نہ نیچے کی طرف رکھتے پھر آپ سر اٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ پڑھتے۔ پھر آپ دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے۔
ابوعاصم نامی راوی بیان کرتے ہیں میرے استاد نے شاید حدیث میں یہ الفاظ بھی بیان کئے تھے کہ ہر ایک ہڈی اپنی مخصوص جگہ پر آجاتی تھی پھر آپ اللہ اکبر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھک جاتے آپ اپنے دونوں بازو پہلو سے الگ رکھتے اور سجدہ کرتے پھر آپ سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں بچھا کر اس کے سہارے بیٹھ جاتے۔ سجدے میں آپ اپنے پاؤں کی انگلیاں کشادہ رکھتے پھر آپ دوبارہ سجدہ کرتے پھر سر اٹھاتے ہوئے اللہ اکبر کہتے اور بایاں پاؤں بچھا کر اس کے کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کرتے جب آپ دو رکعات کے بعد تشہد پڑھ لینے کے بعد کھڑے ہوتے تو اسی طرح کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے جیسے نماز کے آغاز میں اٹھاتے تھے۔ پھر آپ بقیہ نماز اسی طرح ادا کرتے یہاں تک کہ جب آخری قعدہ آتا جس میں سلام پھیرنا ہوتا تو آپ بائیں پاؤں کو ایک طرف نکال کر بائیں پہلو کے سہارے " تورک " کے طور پر بیٹھ جاتے۔

1323

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى قَالَ ثُمَّ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحِذَاءِ أُذُنَيْهِ ثُمَّ قَعَدَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَجَعَلَ مِرْفَقَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى فَخْذِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ قَبَضَ ثِنْتَيْنِ فَحَلَّقَ حَلْقَةً ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا قَالَ ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ فَرَأَيْتُ عَلَى النَّاسِ جُلَّ الثِّيَابِ يُحَرِّكُونَ أَيْدِيَهُمْ مِنْ تَحْتِ الثِّيَابِ
حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں میں نے یہ سوچا کہ میں اچھی طرح اس بات کا جائزہ لوں گا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے میں نے دیکھا آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانے کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھا۔ حضرت وائل بیان کرتے ہیں جب آپ رکوع میں جانے لگے تو اسی طرح رفع یدین کیا اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دیئے پھر جب رکوع سے سر اٹھایا تو اسی طرح رفع یدین کیا پھر آپ سجدے میں گئے اور دونوں ہتھیلیاں کانوں کے برابر رکھیں جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا دیا اور دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں زانو اور پنڈلی کے سہارے بیٹھے آپ نے اپنی دائیں کہنی دائیں زانو پر رکھی اور پھر انگلیوں کا حلقہ بنا کر ان میں سے ایک انگلی کو اٹھایا میں نے دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ہمراہ دعا مانگ رہے تھے۔ حضرت وائل بیان کرتے ہیں اس کے بعد ایک مرتبہ سردی کے موسم میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے لوگوں کو دیکھا کہ انھوں نے چادریں لپیٹی ہوئی تھیں اور وہ چادروں کے نیچے سے ہی ہاتھوں کو حرکت دے رہے تھے۔

1324

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أُقِرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ قَالَ أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا قَالَ مَا أَنَا قُلْتُهَا وَقَدْ خِفْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَوَ مَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
حطان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری نے ہمیں نماز پڑھائی یہ مغرب یا شاید عشاء کی نماز تھی نمازیوں میں سے ایک صاحب بولے کہ نماز اور زکوۃ بڑے نیکی کے کام ہیں جب حضرت ابوموسی نے نماز ختم کی تو دریافت کیا کہ یہ جملہ کس نے کہا ہے سب لوگ خاموش رہے حضرت ابوموسی بولے اے حطان شاید یہ جملہ تم نے کہا ہے حطان کہتے ہیں میں نے کہا یہ جملہ میں نے نہیں کہا مجھے اندیشہ ہے کہ شاید آپ مجھ سے ناراض نہ ہوجائیں حاضرین میں سے ایک صاحب بولے میں نے یہ جملہ کہا ہے اور میرا مقصد صرف نیک تھا۔ حضرت ابوموسی نے فرمایا کیا تم لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ تم لوگوں کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے نماز پڑھانے کا طریقہ سکھایا تھا اور اس کے آداب وضاحت کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ آپنے فرمایا تھا کہ جب نماز پڑھی جانے لگے تو تم میں سے ایک شخص تم لوگوں کی امامت کرے گا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ غیر المغضوب علیھم ولا لضالین کہے تو آمین کہو اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کرے گا۔ جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ رکوع میں جاؤ۔ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا جب امام سمع اللہ کہے تو تم اللہم ربناالک الحمد کہو کیونکہ اللہ نے اپنے نبی کی زبانی یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ جس شخص نے اللہ کی حمد بیان کی اللہ نے اس کی حمد کو سن لیا۔ پھر جب امام تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدے میں چلے جاؤ امام تم سے پہلے سجدے میں جائے گا اور تم سے پہلے سجدے سے اٹھے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا کہ پھر جب تم قعدہ میں بیٹھو تو یہ پڑھو۔ ہر طرح کی مالی اور جسمانی عبادت اللہ کے لیے مخصوص ہے اے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام ہو اور آپ پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

1325

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ هُوَ النَّبِيلُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُصَلِّي وَقَدْ حَمَلَ عَلَى عُنُقِهِ أَوْ عَاتِقِهِ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ فَإِذَا رَكَعَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا
حضرت ابوقتادہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے تو آپ کی گردن پر (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) اپنے کندھوں پر سیدہ زینب کی صاحبزادی سیدہ امامہ کو اٹھایا ہوا تھا پھر جب آپ رکوع میں گئے تو انھیں اتار دیا پھر جب کھڑے ہوئے تو انھیں اٹھا لیا۔

1326

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ حَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا
حضرت ابوقتادہ انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے دوران حضرت زینب جو نبی اکرم کی صاحبزادی ہیں کی صاحبزادی حضرت امامہ کو اٹھایا ہوا تھا جب آپ سجدے میں جانے لگے تو انھیں اتار دیا اور جب کھڑے ہوئے تو انھیں پھر اٹھا لیا۔

1327

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِي بُكَيْرٌ هُوَ ابْنُ الْأَشَجِّ عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَرَدَّ إِلَيَّ إِشَارَةً قَالَ لَيْثٌ أَحْسَبُهُ قَالَ بِأُصْبُعِهِ
حضرت صہیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے میں ایک مرتبہ گذرا تو آپ کو سلام کیا آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے آپ نے اشارے سے سلام کا جواب دیا۔ لیث فرماتے ہیں میرا خیال ہے کہ میرے استاد نے حدیث بیان کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ آپ نے اشارے کے ذریعے اپنی انگلی سے جواب دیا تھا۔

1328

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَدَخَلَ النَّاسُ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا كَيْفَ كَانَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ قَالَ هَكَذَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو عمرو بن عوف کی مسجد میں داخل ہوئے کچھ لوگ بھی اس میں آئے اور آپ کو سلام کیا آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے حضرت صہیب سے دریافت کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں کس طرح جواب دیا انھوں نے جواب دیا اس طرح اور اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کیا۔

1329

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا امام کو متوجہ کرنے کے لیے مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔

1330

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَابَكُمْ فِي صَلَاتِكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْتُصَفِّحْ النِّسَاءُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تمہیں نماز کے دوران (امام کو متوجہ کرنے کی ضرورت پیش آئے تو مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیے اور خواتین کو تالی بجانی چاہیے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1331

أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْجَمَاعَةَ
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے تم گھر پر بھی نماز پڑھا کرو باجماعت نماز پڑھنے کے علاوہ انسان کی سب سے بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔

1332

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ السُّوَائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ قَالَ فَإِذَا رَجُلَانِ حِينَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدَانِ فِي نَاحِيَةٍ لَمْ يُصَلِّيَا قَالَ فَدَعَا بِهِمَا فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا قَالَ مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا قَالَا صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا قَالَ فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَدْرَكْتُمَا الْإِمَامَ فَصَلِّيَا فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ قَالَ فَقَامَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ بِيَدِهِ يَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَمَسَحْتُ بِهَا وَجْهِي فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنْ الْمِسْكِ
حضرت جابر بن زید بن اسود اپنے والد کا بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں فجر کی نماز ادا کی جس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کررہے تھے اس وقت دو صاحبان مسجد کے کونے میں بیٹھے رہے انھوں نے نماز ادا نہیں کی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو بلایا وہ دونوں ڈرے سہمے ہوئے آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم لوگوں نے نماز کیوں نہیں پڑھی انھوں نے عرض کیا ہم نے پہلے نماز پڑھ لی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو اگر تم اپنے گھر میں نماز پڑھ لو پھر امام کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤ تو تم بھی امام کی اقتداء میں نماز پڑھ لو یہ تمہارے لیے نفل نماز بن جائے گی۔ راوی کہتے ہیں لوگ اٹھے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک کو اپنے چہروں پر پھیرنا شروع کردیا راوی کہتے ہیں میں نے بھی آپ کا دست مبارک پکڑا اور اسے اپنے چہرے پر پھیرلیا وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار تھا۔

1333

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَسْوَدُ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي وَحْدَهُ فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّي مَعَهُ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد نبوی میں ایک صاحب کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا کوئی شخص ان کے ساتھ بھلائی کرے گا یعنی وہ ان کے ساتھ نماز پڑھ لے۔

1334

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَسْوَدُ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّي مَعَهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ يُصَلِّي صَلَاةَ الْعَصْرِ وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ وَلَكِنْ يَشْفَعُ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں ایک آدمی نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوا مسجد میں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت نماز ادا کرچکے تھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا کوئی شخص اس کے ساتھ بھلائی کرے گا یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھ لے۔ ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں جو شخص پہلے نماز پڑھ چکا ہو وہ اس طرح کسی دوسرے شخص کے ساتھ عصر اور مغرب کی نماز ادا کرے مغرب میں مزید ایک رکعت ادا کرنی پڑی گی۔

1335

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُصَلِّي الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ قَالَ أَوَ كُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ أَوْ لِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ کیا کوئی شخص ایک ہی کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھ سکتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم میں سے ہر شخص دو کپڑے پاتا ہے۔ کیا تم میں ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہیں ؟

1336

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَيْءٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوئی بھی شخص ایک کپڑا اس طرح اوڑھ کر استعمال نہ کرے کہ اس کے کندھے پر کپڑا نہ ہو۔

1337

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ بَيْنَ فَرْجِهِ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ وَعَنْ الصَّمَّاءِ اشْتِمَالِ الْيَهُودِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے لباس سے منع کیا ہے کہ انسان کپڑے کو اس طرح اوڑھے کہ اس کی شرمگاہ اور آسمان کے درمیان کوئی چیز نہ ہو اور دوسرا یہودیوں کی طرح اشتمال صما کرنا۔

1338

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَأَبُو الْوَلِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ
حضرت سیدہ میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جائے نماز پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

1339

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى حَصِيرٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چٹائی پر نماز ادا کی ہے۔

1340

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ حَبِيبَةَ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُضَاجِعُكِ فِيهِ قَالَتْ نَعَمْ إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى
حضرت معاویہ بن ابوسفیان بیان کرتے ہیں انھوں نے اپنی بہن سیدہ ام حبیبہ سے دریافت کیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس چادر پر نماز پڑھ لیتے تھے جس پر وہ آپ کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ انھوں نے جواب دیا جی ہاں اگر آپ کو اس پر کوئی ناپاکی نظر نہ آتی ہو۔

1341

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أُخْتِهِ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَأَلَهَا هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُهَا فِيهِ قَالَتْ نَعَمْ إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى
حضرت معاویہ بن ابوسفیان بیان کرتے ہیں انھوں نے اپنی بہن اور نبی کی زوجہ محترمہ سیدہ ام حبیبہ سے دریافت کیا کیا آپ اس چادر پر نماز پڑھ لیتے تھے جس پر لیٹ کر آپ ان کے ساتھ صحبت کیا کرتے تھے تو انھوں نے جواب دیا ہاں اگر آپ کو اس میں کوئی ناپاکی نظر نہ آتی ہو۔

1342

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ هُوَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَزْدِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ قَالَ نَعَمْ
سعید بن یزید ازری بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک (رض) دریافت کیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی جوتے پہن کر نماز ادا کی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1343

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَخَلَعُوا نِعَالَهُمْ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَائِكُمْ نِعَالَكُمْ قَالُوا رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا قَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي أَوْ آتٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا أَذًى أَوْ قَذَرًا فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيُقَلِّبْ نَعْلَيْهِ فَإِنْ رَأَى فِيهِمَا أَذًى فَلْيُمِطْ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب کو نماز پڑھا رہے تھے تو اپنے جوتوں کو بائیں طرف رکھ دیا جب اصحاب نے دیکھا تو انھوں نے بھی اپنے جوتے اتار کر رکھ دیئے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اصحاب سے پوچھا تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار دیے۔ انھوں نے جواب دیا ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی جوتے اتاردیے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جبرائیل میرے پاس آئے اور انھوں نے مجھ سے کہا آپ کے دونوں جوتوں پر گندگی لگی ہوئی ہے تم میں سے جب بھی مسجد میں کوئی شخص آئے تو اسے چاہیے کہ اپنے جوتے الٹا کر دیکھ لے اگر کوئی گندگی نظر آئے تو اسے صاف کردے اور پھر نماز ادا کرے۔

1344

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عِسْلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَرِهَ السَّدْلَ وَرَفَعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ وہ نماز کے دوران سدل کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے اور یہ بات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے بیان کرتے تھے۔

1345

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مِخْوَلٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا سَاجِدٌ وَقَدْ عَقَصْتُ شَعْرِي أَوْ قَالَ عَقَدْتُ فَأَطْلَقَهُ
حضرت ابورافع بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تھا میں اس وقت سجدے کی حالت میں تھا اور میں نے اپنے بالوں کی چوٹی کی ہوئی تھی میں نے انھیں باندھا ہوا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں کھول دیا۔

1346

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرٍ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا كَمَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ
حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام کریب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عباس نے عبداللہ بن حارث کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے انھوں نے اپنے بال پیچھے کو باندھے ہوئے تھے تو حضرت ابن عباس (رض) پیچھے کھڑے ہوئے اور انھیں کھولنا شروع کردیا۔ اور دوسری طرف کے ویسے ہی رہنے دیے۔ حضرت عبداللہ بن حارث نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے میرے بالوں کے ساتھ کیا کیا تو انھوں نے جواب دیا میں نے ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص ایسی حالت میں نماز پڑھ رہاہو تو اس کی نماز ایسی ہوگی جیسے کہ اس شخص کو باندھ دیا گیا ہو اور وہ شخص نماز پڑھ رہا ہو۔

1347

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَشُدَّ يَدَهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي عَلَى فِيهِ
عبدالرحمن بن ابوسعید (رض) اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کو جمائی آجائے تو اپنا ہاتھ آگے رکھ لے کیونکہ شیطان اندرچلا جاتا ہے۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں یعنی اس شخص کے منہ کے اندر چلا جاتا ہے۔

1348

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ النَّوْمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَنَمْ حَتَّى يَذْهَبَ نَوْمُهُ فَإِنَّهُ عَسَى يُرِيدُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جب کسی شخص کو نیند آرہی ہو اور وہ نماز پڑھنا چاہتا ہو تو اسے سوجانا چاہیے تاکہ اس کی نیند پوری ہوجائے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اونگھنے کی حالت میں نماز پڑھتے ہوئے وہ دعائے مغفرت کرنا چاہتا ہو اور بےخیالی میں اپنے آپ کو برا کہہ رہا ہو۔

1349

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي جَالِسًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ وَأَنْتَ تُصَلِّي جَالِسًا قَالَ أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ
حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں مجھے پتہ چلا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا آدمی بیٹھ کر نماز پڑھے تو اسے نصف ثواب ملتا ہے۔ ایک دن میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے پتا چلا ہے کہ آپ نے فرمایا آدمی کو بیٹھ کر نماز سے اسے نصف ثواب ملتا ہے۔ جب کہ آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایساہی ہے مگر میں تم لوگوں کی طرح نہیں ہوں۔

1350

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ حَتَّى كَانَ قَبْلَ أَنْ يُتَوَفَّى بِعَامٍ وَاحِدٍ أَوْ عَامَيْنِ فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ فَيُرَتِّلُ السُّورَةَ حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ حفصہ بیان کرتی ہیں میں نے کبھی بھی رسول اللہ کو بیٹھ کر نماز ادا کرتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ کے وصال سے ایک سال پہلے یا شاید دو سال پہلے میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ بیٹھ کر نوافل ادا کررہے تھے اور آپ سورت اتنی آرام آرام سے پڑھ رہے تھے کہ وہ سورت اس سے زیادہ لمبی سورت بھی زیادہ لمبی سورت محسوس ہو رہی تھی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ساتھ حضرت حفصہ سے منقول ہے۔

1351

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ فِي الْمَسْحِ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَوَاحِدَةً قَالَ هِشَامٌ أُرَاهُ قَالَ مَسْحِ الْحَصَا
حضرت معیقیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سجدے کی جگہ سے کنکریاں ہٹانے کا مسئلہ دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اگر یہ ضروری ہو تو صرف ایک مرتبہ کیا جائے۔ اس حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کنکریاں ہٹانا۔

1352

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَا
حضرت ابوذرغفاری (رض) روایت کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت اس کے مد مقابل ہوتی ہے اس لیے اسے کنکریاں نہیں ہٹانی چاہیے۔ یعنی اپنی پوری توجہ نماز کی طرف رکھنی چاہیے۔

1353

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ الْفَقِيرَ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي كَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَأُحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ وَحُرِّمَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلِي وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَيِّبَةً مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَيَرْعَبُ مِنَّا عَدُوُّنَا مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے پانچ خصوصیات عطاکی گئی ہیں جو پہلے کسی نبی کو نہیں عطاکی گئی۔
1 ۔ میرے لیے مال غنیمت کو حلال قرار دیا گیا جو مجھ سے پہلے والوں کے لیے حرام تھا۔
2 ۔ میرے لیے تمام روئے زمین کو سجدہ گاہ اور تیمم کا ذریعہ بنایا گیا۔
3 ۔ میرے دشمنوں پر ایک ماہ کی مسافت سے میرا رعب قائم کیا گیا۔
4 ۔ اور مجھے شفاعت کا منصب عطا کیا گیا۔
5 ۔ مجھ سے پہلے ہر نبی کو کسی مخصوص قوم کی طرف مبعوث کیا گیا لیکن مجھے تمام بنی نوع انسان کی طرف بھیجا گیا ہے۔

1354

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَا سَأَلْتُهُ عَنْهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِي الْمَقْبَرَةِ قَالَ إِذَا لَمْ تَكُنْ عَلَى الْقَبْرِ فَنَعَمْ وَقَالَ الْحَدِيثُ أَكْثَرُهُمْ أَرْسَلُوهُ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قبر اور حمام کے علاوہ تمام روئے زمین مسجد ہے۔ امام ابومحمد دارمی سے دریافت کیا گیا کیا قبرستان میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ انھوں نے جواب دیا اگر قبر کے اوپر نہ پڑھی جائے تو جائز ہے امام ابومحمد دارمی نے یہ بھی بتایا کہ اکثر راویوں نے اسے حدیث مرسل روایت کیا ہے۔

1355

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ وَأَعْطَانَ الْإِبِلِ فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب نماز کا وقت ہوجائے اور تمہارے پاس صرف بھیڑ بکریوں یا اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی گنجائش ہو تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو اور اونٹوں کے باڑے میں نہ پڑھو۔

1356

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ عُثْمَانَ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ كَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ فَقَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بَنَى اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ
محمود بن لبید بیان کرتے ہیں حضرت عثمان نے مسجد نبوی کی تعمیر کا ارادہ کیا تو لوگوں کو یہ بات اچھی نہ لگی حضرت عثمان نے بتایا کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ کی رضا کے لیے مسجد بناتا ہے تو اللہ اس کے لیے اس جیسا گھر جنت میں بنا دیتا ہے۔

1357

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَفُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ
حضرت ابوقتادہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعات ادا کرلینی چاہئیں۔

1358

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ أَوْ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ
حضرت عبدالملک بن سعید بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابوحمید (راوی کو شک ہے (حضرت ابو اسید کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی مسجد میں آئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سلام بھیجے اور یہ دعا پڑھے۔ اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد میں سے باہر نکلے تو یہ دعا پڑھے۔ اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔

1359

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ قُلْتُ لِقَتَادَةَ أَسَمِعْتَ أَنَسًا يَقُولُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ قَالَ نَعَمْ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے قتادہ سے دریافت کیا آپ نے حضرت انس (رض) کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے سنا ہے مسجد میں تھوکنا گناہ ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں۔ اور حدیث کے یہ الفاظ بھی ہیں اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے۔

1360

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ أَوْ رَبُّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَإِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ أَوْ يَقُولُ هَكَذَا وَبَزَقَ فِي ثَوْبِهِ وَدَلَكَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب بندہ نماز پڑھ رہا ہوتا ہے وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں مناجات کررہا ہوتا ہے اس کا پروردگار اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے اس لیے نماز کے دوران اگر کسی شخص نے تھوکنا ہو تو اپنے بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکے یا اس طرح کرے راوی کہتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کپڑے کو مل دیا۔

1361

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذْ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَتَغَيَّظَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ أَحَدِكُمْ إِذَا كَانَ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَبْزُقَنَّ أَوْ قَالَ لَا يَتَنَخَّعَنَّ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُكَّ مَكَانُهَا وَأَمَرَ بِهَا فَلُطِخَتْ قَالَ حَمَّادٌ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ بِزَعْفَرَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے آپ نے قبلہ کی جانب مسجد کی دیوار پر تھوک لگا دیکھا تو حاضرین مسجد کے سامنے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا بیشک جب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے تو کوئی بھی شخص ہرگز سامنے کی طرف نہ تھوکے (راوی کو شک ہے یہاں پر لفظ دوسرا منقول ہے) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس تھوک کو صاف کردیا گیا۔ اس حدیث کے راوی کہتے ہیں میرے علم کے مطابق میرے استاد نے یہ بات بیان کی تھی کہ اس تھوک کو زعفران کے ذریعے صاف کیا گیا۔

1362

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَاةً وَحَتَّهَا ثُمَّ قَالَ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ
حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) نے انھیں بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد کی دیوار پر تھوک لگا دیکھا تو ایک کنکری اٹھا کر اسے صاف کردیا اور ارشاد فرمایا اگر کسی شخص نے نماز کے دوران تھوکنا ہو تو سامنے کی طرف اور دائیں طرف نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں طرف اور پاؤں کے نیچے تھوکے۔

1363

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ عَنْ عَمِّهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَتَانِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ قَالَ أَلَا أَرَاكَ نَائِمًا فِيهِ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ غَلَبَتْنِي عَيْنِي
حضرت ابوذر غفاری (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ میرے پاس تشریف لائے میں اس وقت مسجد میں سو رہا تھا آپ نے اپنے پاؤں مبارک سے مجھے ہلایا اور فرمایا تم مجھے مسجد میں سوتے نظر آرہے ہو میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی میری آنکھ لگ گئی تھی۔

1364

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ وَلَمْ يَكُنْ لِي أَهْلٌ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّمَا انْطُلِقَ بِي إِلَى بِئْرٍ فِيهَا رِجَالٌ مُعَلَّقُونَ فَقِيلَ انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى ذَاتِ الْيَمِينِ فَذَكَرْتُ الرُّؤْيَا لِحَفْصَةَ فَقُلْتُ قُصِّيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّتْهَا عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ رَأَى هَذِهِ قَالَتْ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْفَتَى أَوْ قَالَ نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ قَالَ وَكُنْتُ إِذَا نِمْتُ لَمْ أَقُمْ حَتَّى أُصْبِحَ قَالَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي اللَّيْلَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا میرا گھر بار نہیں تھا میں نے خواب دیکھا مجھے ایک کنویں کے پاس لے جایا گیا جس میں کچھ لوگ لٹکے ہوئے ہیں پھر کہا گیا اسے دائیں طرف لے چلو حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے اس خواب کا ذکر سیدہ حفصہ سے کیا اور کہا کہ آپ یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیجیے گا۔ سیدہ حفصہ نے یہ خواب رسول اللہ کو سنا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ خواب کس نے دیکھا ہے سیدہ حفصہ نے عرض کی ابن عمر (رض) نے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ اچھا انسان ہے۔ (راوی کو شک ہے) وہ اچھا آدمی ہے اگر وہ رات کے وقت نوافل ادا کیا کرتا تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں پہلے جب میں سویا کرتا تھا تو صبح ہونے سے پہلے بیدار نہیں ہوتا۔ (نافع بیان کرتے ہیں) حضرت ابن عمر (رض) رات بھر نوافل ادا کرتے رہتے تھے۔

1365

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي زَيْدٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ فَقُولُوا لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ الضَّالَّةَ فَقُولُوا لَا أَدَّى اللَّهُ عَلَيْكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم کسی شخص کو مسجد میں خریدو فروخت کرتے دیکھو تو یہ کہو اللہ تمہاری تجارت میں فائدہ نہ دے اور جب تم کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے دیکھو تو یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں وہ چیز واپس نہ دے۔

1366

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ يَحْمِلُ نَبْلًا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِكْ نُصُولَهَا قَالَ نَعَمْ
سفیان بن عیینہ بیان کرتے ہیں میں نے عمرو بن دینار سے دریافت کیا کہ آپ نے حضرت جابر بن عبداللہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک شخص تیر اٹھا کر مسجد میں آیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے پھل کی جانب سے پکڑ تو عمرو بن دینار نے جواب دیا ہاں۔

1367

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ قَالَا لَمَّا نُزِلَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ وَهُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا
حضرت ابن عباس (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) روایت کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شدید بیمار ہوئے تو آپ اپنے اوپر چادر لے لیتے اور جب اس سے الجھن محسوس ہوتی تو اسے اپنے اوپر سے اٹھا لیتے تھے اسی دوران آپ نے یہ ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت کرے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کو اس عمل سے بچنے کی تلقین کر رہے تھے۔

1368

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ الْحَنَّاطِ قَالَ أَدْرَكَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ بِالْبَلَاطِ وَأَنَا مُشَبِّكٌ بَيْنَ أَصَابِعِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يُشَبِّكُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
ابوثمامہ بیان کرتے ہیں بلاط میں حضرت کعب بن عجرہ مجھ سے ملے میں نے اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں پھ نسائی ہوئی تھیں تو حضرت کعب نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ جب کوئی وضو کرنے کے بعد مسجد کی طرف نماز کے لیے جانے لگے تو اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں نہ پھنسائے۔

1369

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَعَمَدْتَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا تُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِكَ فَإِنَّكَ فِي صَلَاةٍ
حضرت کعب بن عجرہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم وضو کرو اور مسجد میں جانے لگو تو اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں نہ پھنساؤ کیونکہ تم گویا نماز کی حالت میں ہو۔

1370

أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ فَلَا تَقُولُوا هَكَذَا يَعْنِي يُشَبِّكُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور پھر نماز پڑھنے کے لیے جائے وہ نماز کی حالت میں شمار ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس آجائے لہٰذا اس طرح نہ کیا جائے روای کہتے ہیں یعنی اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں پھنسایا کرو۔

1371

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ مَا لَمْ يَقُمْ أَوْ يُحْدِثْ تَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا انسان جس جگہ نماز پڑھتا ہے جب تک وہاں بیٹھا رہے اور جس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے یا اس کا وضو نہ ٹوٹے تو فرشتے اس وقت اس کے لیے یہ دعا کرتے رہتے ہیں اے اللہ اس شخص کو بخش دے اور اے اللہ اس شخص پر رحم کر۔

1372

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ مساجد کی آرائش وزیبائش میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔

1373

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ بِالْهَاجِرَةِ فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ وَإِنَّ الظُّعُنَ لَتَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ
حضرت ابوجحیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کے وقت بطحا تشریف لائے وہاں آپ نے ظہر کی نماز دو رکعت ادا کیں اور عصر کی دو رکعت ادا کیں۔ آپ کے سامنے نیزہ موجود تھا اور اس کے دوسری طرف سے خواتین گزر رہی تھیں۔

1374

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تُرْكَزُ لَهُ الْعَنَزَةُ يُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے نیزہ گاڑ دیا جاتا اور آپ اس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرلیتے تھے۔

1375

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو تو وہ کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے اور اگر وہ شخص نہ مانے تو اس کے ساتھ جھگڑا کرے کیونکہ وہ شیطان ہوگا۔

1376

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْأَحْمَرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى رَاحِلَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری کے جانور کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

1377

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهِيَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں سیدہ عائشہ (رض) نے انھیں بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے اور عائشہ (رض) آپ کے اور قبلہ کے درمیان بستر پر لیٹی ہوتی تھیں۔ جیسے امام کے سامنے جنازہ پڑا ہوتا ہے۔

1378

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ قَالَ يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَآخِرَةِ الرَّحْلِ الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ وَالْمَرْأَةُ قَالَ قُلْتُ فَمَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنْ الْأَحْمَرِ مِنْ الْأَصْفَرِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ
حضرت عبداللہ بن صامت بیان کرتے ہیں حضرت ابوذر (رض) نے بتایا اگر انسان کے نماز پڑھنے کے دوران اس کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی جتنی کوئی رکاوٹ نہ ہو تو گدھا، کالا کتا، عورت کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں میں نے دریافت کیا کالا کتا ہی کیوں۔ سرخ یا زرد کیوں نہیں ؟ تو حضرت ابوذر (رض) نے جواب دیا جس طرح تم نے مجھ سے سوال کیا ہے اسی طرح میں نے بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ ہی سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

1379

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ يَعْنِي عَلَى أَتَانٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِمِنًى أَوْ بِعَرَفَةَ فَمَرَرْتُ عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ عَنْهَا وَتَرَكْتُهَا تَرْعَى وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں (میں اور میرا بھائی) فضل آئے راوی کہتے ہیں یعنی یہ دونوں صاحبان گدھی پر سوار تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منیٰ میں نماز ادا کر رہے تھے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں میں ایک صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزر گیا پھر اس سے اتر گیا میں نے اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگیا۔

1380

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو جُهَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَسْأَلُهُ مَا سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَنْ يَقُومَ أَحَدُكُمْ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي قَالَ فَلَا أَدْرِي سَنَةً أَوْ شَهْرًا أَوْ يَوْمًا
بسر بن سعید بیان کرتے ہیں حضرت ابوجہیم انصاری نے مجھے حضرت زید بن خالد جہنی کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کروں جو نمازی کے آگے گزرنے کے بارے میں ہے۔ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہے تو حضرت زید بن خالد نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایسے شخص کا چالیس تک ٹھہرے رہنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزر جائے۔ راوی کہتے ہیں یہ مجھے پتا نہیں کہ چالیس سال مراد ہے، چالیس ماہ مراد ہیں یا چالیس دن۔

1381

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً
بسربن سعیدبیان کرتے ہیں حضرت زید بن خالد جہنی نے انھیں حضرت ابوجہیم کی خدمت میں بھیجا تاکہ وہ ان سے نمازی کے آگے سے گزرنے والی حدیث کے بارے میں دریافت کریں تو حضرت ابوجہیم نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے شخص کو (اس عمل کے) گناہ کا پتہ چل جائے تو وہ اس کے آگے سے گزرنے کی بجائے چالیس تک رکنا اپنے لیے بہتر سمجھے گا۔ اس حدیث کے راوی (ابونضر فرماتے ہیں مجھے نہیں پتہ کہ اس سے مراد چالیس دن ہیں مہینے ہیں یا سال ہیں ؟ )

1382

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ هُوَ ابْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي سَلْمَانُ الْأَغَرُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری اس مسجد میں ایک نماز ادا کرنا مسجد حرام کے علاوہ اور کسی بھی مسجد میں ایک ہزار (نمازیں ادا کرنے کی مانند ہے)

1383

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے میری اس مسجد میں ایک نماز ادا کرنا مسجد حرام کے علاوہ اور کسی بھی مسجد میں ایک ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے (یا زیادہ فضیلت رکھتا ہے )

1384

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ میری اس مسجد میں ایک نماز ادا کرنا مسجد حرام کے علاوہ اور کسی بھی مسجد میں ایک ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے۔

1385

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ الْكَعْبَةِ وَمَسْجِدِي هَذَا وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ( نماز کے زیادہ ثواب حصول کے لئے) صرف تین مساجد کی طرف سفر کیا جائے گا خانہ کعبہ اور میری مسجد اور مسجد اقصی۔

1386

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ جُنَادَةَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَشَى فِي ظُلْمَةِ لَيْلٍ إِلَى صَلَاةٍ آتَاهُ اللَّهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابودرداء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص تاریکی میں پیدل چل کر نماز (یعنی مسجد) کی طرف جائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے نور عطا کرے گا۔

1387

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ اللَّهُ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ
حضرت ابوذرغفاری (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب تک بندہ ( نماز کے دوران) ادھرادھر نہیں دیکھتا اللہ تعالیٰ اس بندے کی طرف خاص رحمت نازل کرتا ہے لیکن بندہ جب منہ پھیر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے (اپنی رحمت کو) موڑ لیتا ہے۔

1388

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ قِيلَ فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقِيَامِ قِيلَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ جُهْدُ مُقِلٍّ قِيلَ فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ قِيلَ فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ قِيلَ فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ قَالَ مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ
حضرت عبداللہ بن حبشی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کون سے اعمال افضل ہیں ؟ آپ نے جواب دیا : ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو۔ ایسا جہاد جس میں (مال غنیمت میں) کوئی خیانت کی گئی ہو اور ایسا حج جس میں کوئی بری بات نہ ہو۔ دریافت کیا گیا کون سی نماز افضل ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا : طویل قیام والی عرض کی گئی کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : تنگدستی کے عالم میں دیا جانے والا صدقہ عرض کی گئی کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ نے جواب دیا : اللہ نے تمہارے لیے جو چیزیں حرام کردیں ہیں انھیں چھوڑ دینا۔ عرض کی گئی کون ساجہاد افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا اس شخص کا جہاد جو مشرکین کے ساتھ اپنی جان اور مال کے ہمراہ جہاد کرے۔ عرض کی گئی کون سا مقتول افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا جس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں اور اس شخص کو شہید کردیا جائے۔

1389

حَدَّثَنَا عَفَّانُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ مَا الْبَرْدَيْنِ قَالَ الْغَدَاةُ وَالْعَصْرُ
ابوبکر بن ابی موسیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں ادا کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ امام محمد عبداللہ سے دریافت کیا گیا ٹھنڈی نمازوں سے مرادلیا گیا ہے انھوں نے جواب دیا : فجر اور عصر کی نماز۔

1390

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي جِوَارِ اللَّهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي جَارِهِ وَمَنْ صَلَّى الْعَصْرَ فَهُوَ فِي جِوَارِ اللَّهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي جَارِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِذَا أُمِّنَ وَلَمْ يَفِ فَقَدْ غَدَرَ وَأَخْفَرَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح کی نماز ادا کرتا ہے وہ اللہ کی امان میں رہتا ہے تم اللہ کی امان کو خرب کرنے کی کوشش نہ کرو اور جو شخص عصر کی نماز ادا کرتا ہے وہ اللہ کی امان میں چلا جاتا ہے تم اللہ کی امان کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرو۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے جب وہ امان میں چلا گیا ہے اور اب (کسی سے کیا ہوا کوئی عہد) پورا نہیں کرتا تو وہ وعدے کی خلاف ورزی کرتا ہے اور بدعہدی کرتا ہے۔

1391

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَأَرَادَ الرَّجُلُ الْخَلَاءَ فَابْدَأْ بِالْخَلَاءِ
حضرت عبداللہ بن ارقم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب نماز کا وقت ہوجائے اور کسی کو قضائے حاجت کی ضروت ہو تو وہ پہلے قضائے حاجت کرلے۔

1392

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کمر پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا ہے۔

1393

أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيِّ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا
حضرت ابوبرزہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء سے پہلے سوجانے اور اس کے بعد میں گفتگو کرنے سے منع کرتے تھے۔

1394

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى بِأَرْبَعٍ حَتَّى صَهَلَ صَوْتُهُ أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَإِنَّ أَجَلَهُ إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں میں اس وقت حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے ساتھ تھا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھیجا اور انھوں نے یہ اعلان کیا (اتنی زور سے اعلان کیا) کہ ان کی آواز بیٹھ گئی۔
" خبردارصرف مومن جنت میں داخل ہوگا اور اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرسکے گا کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ (خانہ کعبہ) کا طواف نہ کرسکے گا جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی معاہدہ ہے اس کی مدت چار ماہ ہے جب چار ماہ گزر جائیں گے تو اللہ اور اس کا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشرکین (کے ساتھ کئے ہوئے ہر معاہدے) سے بری ہوں گے۔

1395

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيُّ حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ
عبداللہ بن ربیع اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے سات سال کے بچے کو نماز پڑھنا سکھاؤ۔ دس برس کے بچے کو نماز (نہ پڑھنے) کی وجہ سے مارو۔

1396

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ قَالَ ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین اوقات میں نماز ادا کرنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع کیا ہے سورج طلوع ہوتے وقت اس کے اچھی طرح بلند ہوجانے تک زوال کے وقت سورج ڈھل جانے تک اور سورج غروب ہوتے وقت یہاں تک کہ پورا غروب ہوجائے۔

1397

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں چند قابل اعتماد حضرات جن میں حضرت عمر بن خطاب بھی شامل ہیں جو میرے نزدیک پسندیدہ ترین شخصیت ہیں انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہوجانے تک کوئی نماز نہیں پڑھی جاسکتی اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہوجانے تک کوئی نماز نہیں پڑھی جاسکتی۔

1398

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَمَسْرُوقًا يَشْهَدَانِ عَلَى عَائِشَةَ أَنَّهَا شَهِدَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهَا يَوْمًا إِلَّا صَلَّى هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد تَعْنِي بَعْدَ الْعَصْرِ
ابواسحق بیان کرتے ہیں : اسود بن یزید اور مسروق سیدہ عائشہ (رض) کے بارے میں یہ گواہی دیتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ گواہی دی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ عائشہ (رض) کے ہاں کوئی دن ایسا نہیں گزاراجب آپ نے دو رکعت ادا نہ کی ہوں۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں : یعنی عصر کے بعد والی دو رکعت

1399

أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کے بعد کی دو رکعت کو کبھی ترک نہیں کیا۔

1400

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقُلْ إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَلَيْهِمَا قَالَ كُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي أُمُّ سَلَمَةَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ أَسْمَعْكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ قَالَتْ فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ أَنَا أَقُولُ بِحَدِيثِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
حضرت کریب جو حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس حضرت عبدالرحمن بن ازہر اور حضرت مسوربن مخرمہ نے انھیں کریب کو حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں بھیجا اور یہ ہدایت کی ان کو ہم سب کی طرف سے سلام کہنا اور ان کے عصر کے بعد والی دو رکعت کے بارے میں سوال کرنا۔ اور یہ کہنا کہ ہمیں یہ پتہ چلا کہ آپ یہ دو رکعت ادا کرتی ہیں جب کہ ہم تک یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دو رکعت کو پڑھنے سے منع کیا ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر کے ساتھ مل کر ان دو رکعت ادا کرنے والوں کو مارا پیٹا تھا۔ کریب بیان کرتے ہیں میں سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور جس سوال کے ہمراہ مجھے ان حضرات نے بھیجا تھا وہ انھیں بتایا سیدہ عائشہ (رض) نے ہدایت کی تم سیدہ ام سلمہ (رض) سے سوال کرو، میں واپس ان حضرات کے پاس آیا اور انھیں سیدہ عائشہ (رض) کے جواب کے بارے میں بتایا ان حضرات نے مجھے اسی سوال کے ہمراہ جو عائشہ (رض) کو بھیجا تھا سیدہ ام سلمہ کی خدمت میں بھیج دیا۔ ام سلمہ نے جواب دیا میں نے بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان دو رکعت ادا کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے لیکن پھر ایک مرتبہ میں نے آپ کو دو رکعت ادا کرتے ہوئے دیکھا آپ نے یہ دو رکعت اس وقت ادا کی تھیں جب آپ عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے اس وقت انصار کے قبیلہ بنوحرام سے تعلق رکھنی والی چند خواتین میرے پاس موجود تھیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دو رکعت ادا کی۔ میں نے ایک لڑکی کو آپ کے پاس بھیجا اور یہ ہدایت کی تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو میں کھڑی ہوجانا اور یہ کہنا ام سلمہ کہہ رہی ہیں یا رسول اللہ میں نے تو آپ کو ان دو رکعت کو ادا کرنے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور اب میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ خود یہ رکعت ادا کررہے ہیں ؟ اگر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہو کر کھڑی ہوجانا۔ ام سلمہ بیان کرتی ہیں اس لڑکی نے ایساہی کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کیا۔ وہ لڑکی پیچھے ہٹ گئی جب آپ نے نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا اے ابوامیہ کی صاحبزادی تم نے عصر کے بعد دو رکعت کے بارے میں دریافت کیا ہے میرے پاس عبدالقیس قبیلے کے چند لوگ اسلام قبول کرنے کے لیے آئے تھے ان کی وجہ سے میں ظہر کے بعد والی دو رکعت ادا نہ کرسکا یہ وہی والی دو رکعت تھی۔ امام ابومحمد دارمی سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا میں حضرت عمر کے حوالے سے منقول نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس حدیث کے مطابق فتوی دیتاہوں کہ عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہوجانے تک کوئی نماز ادا نہیں کی جاسکتی اور فجر کے بعد سورج طلوع ہوجانے تک کوئی نماز ادا نہیں کی جاسکتی۔

1401

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر سے پہلے دو رکعت اور ظہر کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے۔ آپ مغرب کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے اور عشاء کے بعد بھی دو رکعت ادا کیا کرتے تھے جمعہ کے بعد آپ دو رکعت اپنے گھر میں ادا کیا کرتے تھے۔

1402

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي كُلَّ يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ الْفَرِيضَةِ إِلَّا لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ أَوْ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ مَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ وَقَالَ عَمْرٌو مِثْلَهُ وَقَالَ النُّعْمَانُ مِثْلَهُ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو مسلمان بندہ روزانہ ١٢ نوافل ادا کرے گا جو فرض کے علاوہ ہوں گے اس کو جنت میں گھر ملے گا (راوی کو شک ہے یا یہ الفاظ ہیں) اس کے لیے جنت میں گھر بنادیا جائے گا۔ سیدہ ام حبیبہ بیان کرتی ہیں اس کے بعد میں باقاعدگی سے یہ رکعت ادا کرتی ہوں۔ اس حدیث کے راوی (عمرو بن نعمان نے بھی یہی بات بیان کی ہے کہ ہم باقاعدگی سے نوافل ادا کرتے ہیں)

1403

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر سے پہلے کی چار رکعت اور فجر سے پہلے کی دو رکعت کبھی ترک نہیں کی تھیں۔

1404

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ
حضرت عبداللہ بن مغفل روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے دونوں اذانوں (یعنی اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہوتی ہے دونوں اذانوں (یعنی اذان اور اقامت) کے درمیان جو شخص چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔

1405

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ كَانَ الْمُؤَذِّنُ يُؤَذِّنُ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ لُبَابُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ حَتَّى يَخْرُجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ كَذَلِكَ قَالَ وَقَلَّ مَا كَانَ يَلْبَثُ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں موذن مغرب کی نماز کے لیے اذان دے دیتا تھا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند اصحاب تیزی سے ستون کی طرف بڑھ جاتے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تشریف لانے تک وہ حضرات وہی (نماز نفل ادا کرتے رہتے تھے) راوی کہتے ہیں یہ وقت بہت مختصر ہوتا تھا۔

1406

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْفِي مَا يَقْرَأُ فِيهِمَا وَذَكَرَتْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ قَالَ سَعِيدٌ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی ان دو (سنتوں) میں مختصر قرأت کیا کرتے تھے سیدہ عائشہ (رض) نے یہ بھی بیان کیا آپ ان رکعت میں سورت الکافرون اور سورت اخلاص پڑھا کرتے تھے۔ (اس حدیث کے راوی) سعید بیان کرتے ہیں یہاں دو رکعت سے مراد فجر کی دو سنتیں ہیں۔

1407

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَكَانَتْ سَاعَةً لَا أَدْخُلُ فِيهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ حفصہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح صادق ہوجانے کے بعد دو رکعت (سنت) ادا کرتے تھے اس وقت میں آپ کے پاس نہیں جایا کرتی تھی۔

1408

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ أَذَانِ الصُّبْحِ وَبَدَا الصُّبْحُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ حفصہ بیان کرتی ہیں جب موذن فجر کی اذان دے لیتا اور صبح صادق ہوجاتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جماعت کھڑی ہونے سے پہلے دو مختصر رکعت (سنت) ادا کیا کرتے تھے۔

1409

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ وَأَخْبَرَتْهُ حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي إِذَا أَضَاءَ الصُّبْحُ رَكْعَتَيْنِ
سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی نماز کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے۔ سیدہ حفصہ نے انھیں (حضرت ابن عمر (رض) کو بتایا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح ہوجانے کے بعد دو رکعت (سنت) ادا کیا کرتے تھے۔

1410

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ كَلَّمَنِي بِهَا وَإِلَّا خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز سے پہلے دو سنتیں ادا کرلیتے اس کے بعد اگر آپ کو ضرورت ہوتی تو مجھ سے کوئی بات کرلیتے ورنہ نماز پڑھنے کے لیے تشریف لے جاتے۔

1411

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ فَيَخْرُجُ مَعَهُ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء اور فجر کے درمیان ١١ رکعت ادا کرتے تھے جن میں ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے پھر ایک رکعت ادا کر کے انھیں طاق کرلیتے تھے جب موذن (فجر کی) اذان دے لیتا تو آپ دو مختصر رکعات ادا کرلیتے۔ اور پھر لیٹ جاتے یہاں تک کہ آپ کی خدمت میں موذن آتا تو آپ اس کے ہمراہ تشریف لے جاتے۔

1412

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ وَرْقَاءَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب نماز کھڑی ہوجائے تو اس وقت صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1413

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ لَاثَ بِهِ النَّاسُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا
حضرت ابن بحینہ بیان کرتے ہیں نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دو رکعت ادا کرتے ہوئے دیکھا۔ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ آپ کے اردگرد بیٹھ گئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی شخص سے فرمایا کیا تم نے فجر کی نماز میں چار رکعات ادا کی ہیں۔

1414

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِذَا كَانَ فِي بَيْتِهِ فَالْبَيْتُ أَهْوَنُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں جب انسان گھر میں موجود ہو تو اس بات کی گنجائش ہے۔

1415

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ بُرْدٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ قَيْسٍ الْجُذَامِيِّ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ الْغَطَفَانِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ابْنَ آدَمَ صَلِّ لِي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ أَكْفِكَ آخِرَهُ
نعیم بن ہمار عطفانی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم دن کے آغاز میں میرے لیے چار رکعات ادا کر میں اس کے آخر تک تیرے لیے کافی ہوں گا۔

1416

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَنْبَأَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ مَا أَخْبَرَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّهُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا ثُمَّ صَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ قَالَتْ وَلَمْ أَرَهُ صَلَّى صَلَاةً أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں مجھے کسی نے یہ بتایا نہیں کہ اس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چاشت کی نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے صرف سیدہ ام ہانی نے یہ بات بتائی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ ام ہانی کے ہاں غسل کیا پھر آٹھ رکعت ادا کی تھیں۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے زیادہ مختصر نماز ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ تاہم آپ نے رکوع و سجود مکمل ادا کئے تھے۔

1417

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ بِنْتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ ضُحًى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذِهِ فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ
ابومرہ جو جناب عقیل بن ابوطالب کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں انھوں نے ام ہانی بنت ابوطالب کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا کہ فتح مکہ کے دن میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا آپ کی بیٹی فاطمہ نے ایک کپڑے کے ذریعے پردہ تان رکھا تھا۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ کو سلام کیا یہ چاشت کا وقت تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کون ہے ؟ میں نے جواب دیا ام ہانی ہوں۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل سے فارغ ہوگئے تو آپ نے ایک کپڑا لپیٹ کر آٹھ رکعت ادا کیں جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں جائے حضرت علی (رض) ایک شخص کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں نے پناہ دی ہے وہ ہبیرہ کا بیٹا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ام ہانی جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔

1418

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ الْوِتْرِ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَمِنْ الضُّحَى رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میرے خلیل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی انھیں میں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا سونے سے پہلے وتر ادا کرنے کی، ہر مہینے تین روزے رکھنے کی اور چاشت کی دو رکعت ادا کرنے کی۔

1419

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى فِي سَفَرٍ وَلَا حَضَرٍ
عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر یا حضر میں کبھی بھی چاشت کی نماز ادا نہیں کی۔

1420

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ أَبَاهُ رَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ صَلَاةَ الضُّحَى فَقَالَ أَمَا إِنَّهُمْ لَيُصَلُّونَ صَلَاةً مَا صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَامَّةُ أَصْحَابِهِ
عبدالرحمن بن ابوبکرہ بیان کرتے ہیں ان کے والد حضرت ابوبکرہ نے چند لوگوں کو چاشت کی نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور فرمایا یہ لوگ وہ نماز پڑھ رہے ہیں جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ادا نہیں کی اور آپ کے صحابہ نے بھی ادا نہیں کی۔

1421

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ إِذَا رَمِضَتْ الْفِصَالُ
حضرت زید بن ارقم بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے اور وہ اس وقت سورج طلوع ہوجانے کے بعد نماز ادا کررہے تھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اوابین کی نماز کا وقت وہ ہے جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

1422

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَغُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى وَقَالَ أَحَدُهُمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا دن اور رات کے نوافل دو دو کر کے پڑھے جائیں۔ ایک اور روایت میں الفاظ کچھ مختلف ہیں۔

1423

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ مَا قَدْ صَلَّى
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رات کے نوافل کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کہ انھیں دو دو کر کے پڑھاجائے۔ اور جب تمہیں صبح قریب ہونے کا اندازہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ کر انھیں طاق کرلو۔

1424

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامَ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ اسْتَشْرَفَهُ النَّاسُ فَقَالُوا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ فَلَمَّا رَأَيْتُ وَجْهَهُ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ فَكَانَ أَوَّلُ مَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصِلُوا الْأَرْحَامَ وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ
حضرت عبداللہ بن سلام بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ آپ کے استقبال کے لیے آئے اور بولے کہ اللہ کے رسول تشریف لائے ہیں اللہ کے رسول تشریف لائے ہیں حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے ساتھ میں بھی نکلا جب میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا تو مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ کسی جھوٹے شخص کا چہرہ نہیں ہے۔ میں نے سب سے پہلے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اے لوگو سلام کو عام کرو۔ کھانا کھلاؤ رشتہ داری برقرار رکھو اور جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت نوافل ادا کرو تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔

1425

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا رَجُلٌ يُكْثِرُ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ قُلْتُ لَا أَخْرُجُ حَتَّى أَنْظُرَ أَعَلَى شَفْعٍ يَدْرِي هَذَا يَنْصَرِفُ أَمْ عَلَى وِتْرٍ فَلَمَّا فَرَغَ قُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَعَلَى شَفْعٍ تَدْرِي انْصَرَفْتَ أَمْ عَلَى وِتْرٍ فَقَالَ إِنْ لَا أَدْرِي فَإِنَّ اللَّهَ يَدْرِي ثُمَّ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً قُلْتُ مَنْ أَنْتَ رَحِمَكَ اللَّهُ قَالَ أَنَا أَبُو ذَرٍّ قَالَ فَتَقَاصَرَتْ إِلَيَّ نَفْسِي
احنف بن قیس بیان کرتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا وہاں ایک صاحب بکثرت رکوع و سجود کررہے تھے میں نے سوچا میں اس وقت تک مسجد سے باہر نہیں جاؤں گا جب تک اس بات کا جائزہ نہ لے لوں یہ صاحب طاق تعداد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ یا جفت تعداد میں ادا کرتے ہیں ؟ جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو میں نے دریافت کیا اے اللہ کے بندے کیا آپ جانتے ہیں آپ نے طاق تعداد میں رکوع و سجود کئے ہیں یا جفت میں، انھوں نے جواب دیا مجھے پتہ نہیں چلا۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے پھر انھوں نے جواب دیا میں نے اپنے خلیل حضرت ابوقاسم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو بندہ اللہ کی بارگاہ میں ایک سجدہ کرتا ہے اللہ اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس سجدے کے بدلے میں ایک گناہ معاف کردیتا ہے احنف بن قیس کہتے ہیں میں نے دریافت کیا اللہ آپ پر رحم کرے آپ کون ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا میں ابوذرغفاری (رض) ہوں۔ احنف بن قیس کہتے ہیں پھر مجھے اطمینان ہوگیا۔

1426

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَتْنَا شَعْثَاءُ قَالَتْ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى رَكْعَتَيْنِ حِينَ بُشِّرَ بِالْفَتْحِ أَوْ بِرَأْسِ أَبِي جَهْلٍ
شعثاء بیان کرتی ہیں میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ کو دو رکعت ادا کرتے ہوئے دیکھا بعد میں انھوں نے بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کے وقت دو رکعت ادا کی تھیں۔ جب غزوہ بدر کے موقع پر آپ کو فتح کی خوشخبری سنائی گئی یا شاید ابوجہل کے سر لانے کی خوش خبری سنائی گئی۔

1427

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَزْرَقُ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانَ لَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَسْجُدُ لَكَ فَقَالَ لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا لَأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لِأَزْوَاجِهِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِنَّ مِنْ حَقِّهِمْ
قیس بن سعد بیان کرتے ہیں میں حیرہ میں آیا میں نے وہاں کے لوگوں کو اپنے رئیس کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا پھر جب میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تو عرض کی یا رسول اللہ ہم لوگ آپ کو سجدہ نہ کیا کریں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر میں کسی شخص کو یا کسی فرد کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو خواتین کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں کیونکہ اللہ نے ان خواتین پر ان کے شوہروں کے بہت سے حقوق مقرر کئے ہیں۔

1428

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ صَالِحِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فَلِأَسْجُدَ لَكَ قَالَ لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ تَسْجُدُ لِزَوْجِهَا
ابن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ مجھے اجازت دیں میں آپ کو سجدہ کروں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر میں کسی شخص کو دوسرے کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔

1429

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ النَّجْمَ فَسَجَدَ فِيهَا وَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ إِلَّا سَجَدَ إِلَّا شَيْخٌ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا
حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورت نجم کی تلاوت کی اور سجدہ تلاوت کیا تمام حاضرین نے بھی سجدہ کیا البتہ ایک شخص نے چند کنکریاں اٹھا کر اپنے ماتھے پر لگائیں اور بولا میرے لیے یہی کافی ہیں۔

1430

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَرَأَ ص فَلَمَّا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ وَقَرَأَهَا مَرَّةً أُخْرَى فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةَ تَيَسَّرْنَا لِلسُّجُودِ فَلَمَّا رَآنَا قَالَ إِنَّمَا هِيَ تَوْبَةُ نَبِيٍّ وَلَكِنِّي أَرَاكُمْ قَدْ اسْتَعْدَدْتُمْ لِلسُّجُودِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدْنَا
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے سورت ص کی تلاوت کی اور جب آپ آیت سجدہ تک پہنچے تو آپ منبر سے نیچے اترے اور آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے ہمراہ ہم نے بھی سجدہ کیا پھر جب دوبارہ آپ نے اس سورت کو پڑھا اور آیت سجدہ تک پہنچے تو ہم سجدہ کرنے کے لیے تیار ہوئے جب آپ نے ہمیں دیکھا تو فرمایا یہ تو ایک نبی کا توبہ کا واقعہ ہے لیکن میں دیکھ رہاہوں تم لوگ سجدہ کرنے کے لیے تیار ہو۔ آپ منبر سے نیچے اترے اور سجدہ کیا اور ہم نے بھی سجدہ کیا۔

1431

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ فِي السُّجُودِ فِي ص لَيْسَتْ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں سورت ص میں سجدہ تلاوت ضروری نہیں ہے البتہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

1432

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَقِيلَ لَهُ تَسْجُدُ فِي سُورَةٍ مَا يُسْجَدُ فِيهَا فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں میں نے ابوہریرہ (رض) کو سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے ان سے کہا گیا آپ اس سورت میں سجدہ کر رہے ہیں جن میں سجدہ نہیں ہے تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

1433

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرَاكَ تَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ فَقَالَ لَوْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا لَمْ أَسْجُدْ
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں میں نے ابوہریرہ (رض) کو سورت انشقاق میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو بولا اے حضرت ابوہریرہ (رض) میں آپ کو سورت انشقاق میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ (اس کی کیا وجہ ہے) ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا اگر میں نبی اکرم کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے نہ دیکھتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔

1434

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کیا ہے۔

1435

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں ہم لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سورت انشقاق اور سورت علق میں سجدہ تلاوت کیا۔

1436

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَرَأْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورت نجم کی تلاوت کی لیکن آپ نے سجدہ نہیں کیا۔

1437

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ فِي سُبْحَتِهِ بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ فَيَخْرُجَ مَعَهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز سے لے کر فجر کی نماز تک کے درمیانی عرصہ میں ١١ رکعات ادا کرتے تھے جن میں سے ہر ایک دو رکعات کے بعد سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر ادا کرتے تھے آپ ان نوافل کے دوران اتنا طویل سجدہ کرتے تھے کہ تم میں سے کوئی اس عرصہ کے درمیان پچاس آیات پڑھ سکتا تھا۔ پھر جب موذن فجر کی اذان دے کر فارغ ہوتا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو مختصر رکعات سنت ادا کرلیتے۔ پھر آپ لیٹ جاتے یہاں تک کہ موذن آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ اس کے ساتھ تشریف لے جاتے۔

1438

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فَقَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ يُوتِرُ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رات کے نوافل کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ١٣ رکعات پڑھا کرتے تھے جن میں آٹھ رکعات ادا کرنے کے بعد وتر ایک رکعات پڑھ لیتے تھے پھر آپ دو رکعات بیٹھ کر ادا کرتے تھے پھر جب رکوع میں جانے لگتے تو کھڑے ہو کر رکوع میں جاتے پھر آپ فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعت سنت ادا کرتے تھے۔

1439

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَأَتَى الْمَدِينَةَ لِبَيْعِ عَقَارِهِ فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ فَلَقِيَ رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا أَرَادَ ذَلِكَ سِتَّةٌ مِنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَهُمْ وَقَالَ أَمَا لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ثُمَّ إِنَّهُ قَدِمَ الْبَصْرَةَ فَحَدَّثَنَا أَنَّهُ لَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ الْوِتْرِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِأَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا ثُمَّ ارْجِعْ إِلَيَّ فَحَدِّثْنِي بِمَا تُحَدِّثُكَ فَأَتَيْتُ حَكِيمَ بْنَ أَفْلَحَ فَقُلْتُ لَهُ انْطَلِقْ مَعِي إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ إِنِّي لَا آتِيهَا إِنِّي نَهَيْتُ عَنْ هَذِهِ الشِّيعَتَيْنِ فَأَبَتْ إِلَّا مُضِيًّا قُلْتُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا انْطَلَقْتَ فَانْطَلَقْنَا فَسَلَّمْنَا فَعَرَفَتْ صَوْتَ حَكِيمٍ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا قُلْتُ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ مَنْ هِشَامٌ قُلْتُ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ قَالَتْ نِعْمَ الْمَرْءُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ قُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّهُ خُلُقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَلْحَقَ بِاللَّهِ فَعَرَضَ لِي الْقِيَامُ فَقُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّهَا كَانَتْ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ أُنْزِلَ أَوَّلُ السُّورَةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ وَحُبِسَ آخِرُهَا فِي السَّمَاءِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ أُنْزِلَ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ أَنْ كَانَ فَرِيضَةً فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَلْحَقَ بِاللَّهِ فَعَرَضَ لِي الْوِتْرُ فَقُلْتُ أَخْبِرِينَا عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ وَضَعَ سِوَاكَهُ عِنْدِي فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ فَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَجْلِسُ فِي التَّاسِعَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمَلَ اللَّحْمَ صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَجْلِسُ فِي السَّابِعَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو رَبَّهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ مَرَضٌ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ خُلُقًا أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ وَمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً حَتَّى يُصْبِحَ وَلَا قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ صَدَقَتْكَ أَمَا إِنِّي لَوْ كُنْتُ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَشَافَهْتُهَا مُشَافَهَةً قَالَ فَقُلْتُ أَمَا إِنِّي لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ
زرارہ بن اوفی بیان کرتے ہیں سعد بن ہشام نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی اور اپنی جائیداد فروخت کرنے کے لیے مدینہ منورہ آئے تاکہ اسے فروخت کر کے ہتھیار خرید سکیں ان کی ملاقات چند انصاری حضرات سے ہوئی تو ان حضرات نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں چھ حضرات نے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس بات سے منع کردیا تھا اور دریافت کیا تھا کہ کیا تم لوگوں کے لیے میرا اسوہ کافی نہیں ہے۔ زرارہ بیان کرتے ہیں یعنی سعد بن ہشام بصرہ آگئے اور انھوں نے ہمیں بتایا کہ ان کی ملاقات حضرت ابن عباس (رض) سے ہوئی اور انھوں نے حضرت ابن عباس (رض) سے وتر کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کی نماز کے بارے میں جسے سب سے زیادہ علم ہے میں تمہیں اس کے بارے میں نہ بتاؤں میں نے جواب دیا ہاں۔ حضرت ابن عباس (رض) نے بتایا کہ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہو۔ تم ان کی خدمت میں جاؤ ان سے یہ سوال کرنا اور پھر وہ جو جواب دیں واپس آ کر مجھے بھی بتا دینا۔
سعد بن ہشام کہتے ہیں میں حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے کہا آپ میرے ساتھ ام المومنین کی خدمت میں چلیں حکیم نے جواب دیا میں ان کی خدمت میں نہیں جاؤں گا کیونکہ میں نے انھیں ان دونوں گروہوں (یعنی حضرت علی کے موافقین اور مخالفین) کے معاملے میں دخل دینے سے منع کیا تھا تو انھوں نے میری بات نہیں مانی سعد کہتے ہیں میں بولا میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ چلیں پھر ہم دونوں چل پڑے۔ سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر ہم نے سلام کیا انھوں نے حکیم کی آواز کو پہچان لیا اور دریافت کیا یہ کون ہے ؟ میں نے جواب دیا میں سعد بن ہشام ہوں انھوں نے دریافت کیا کون ہشام۔ میں نے جواب دیا ہشام بن عامر انھوں نے جواب دیا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا وہی نبی اکرم کا اخلاق۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں میں نے یہ ارادہ کرلیا اب میں اٹھ جاتا ہوں اور مرتے دم تک کبھی کسی سے کوئی سوال نہیں کروں گا۔ لیکن پھر مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نوافل کا خیال آگیا تو میں نے سوال کیا کیا آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نوافل کے بارے میں بتائیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا۔ کیا تم نے سورت مزمل نہیں پڑھی میں نے جواب دیا جی ہاں پڑھی ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اس سورت کے آغاز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے رات کے نوافل کا حکم نازل ہوا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب نوافل ادا کرتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کے پاؤں سوج گئے۔ چھ ماہ تک اس سورت کا آخری حصہ نازل نہیں ہوا پھر وہ حصہ نازل ہو تو رات کے نوافل کو نفل قرار دیا گیا۔ حالانکہ یہ پہلے فرض تھے۔ سعد بن ہشام نے کہا میں نے ارادہ کیا اب میں اٹھ جاتاہوں اور مرتے دم تک سوال نہیں کروں گا۔ لیکن مجھے وتر کا خیال آگیا تو میں نے عرض کیا آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وتر کی نماز کے بارے میں بتائیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سونے لگتے تھے تو اپنی مسواک میرے پاس رکھ دیتے تھے پھر اللہ تعالیٰ کسی وقت انھیں بیدار کردیتا تھا تو آپ ٩ رکعات ادا کرتے تھے جن میں سے آپ ٨ رکعات کے بعد بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرتے۔ اپنے پروردگار سے دعا مانگتے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے۔ پھر نویں رکعات پڑھنے کے بعد بیٹھتے اور اللہ کی حمد بیان کرتے اور اپنے پروردگار سے دعا کرتے اور پھر بلند آواز سے سلام پھیر دیتے پھر آپ بیٹھ کردو رکعت نماز ادا کرتے یہ گیارہ رکعات ہوتی تھیں۔
پھر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اے بیٹے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ کا جسم مبارک بھاری ہوگیا تو آپ ٧ رکعت ادا کیا کرتے تھے جن میں سے آپ ٦ رکعت نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتے تھے اللہ کی حمد بیان کرتے تھے اپنے رب سے دعا مانگتے تھے پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہوجاتے تھے اور ساتویں رکعت ادا کرنے کے بعد پھر بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرتے تھے اپنے پروردگار سے دعا مانگتے پھر سلام پھیر دیتے تھے پھر آپ بیٹھ کردو رکعات ادا کرتے تھے یہ نو رکعات ہوتی تھیں۔ حضرت عائشہ (رض) اے بیٹے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نیند کا غلبہ ہوتا یا آپ بیمار ہوتے تو آپ دن کے وقت بارہ رکعات ادا کیا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کوئی معمول اختیار کرتے تھے تو آپ کو یہ پسند تھا آپ اسے باقاعدگی کے ساتھ سر انجام دیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی بھی رات بھر نوافل ادا نہیں کئے۔ اور نہ ہی آپ نے کبھی ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہے اور رمضان کے علاوہ آپ نے کسی بھی مہینے میں پورا مہینہ روزے نہیں رکھے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور انھیں یہ حدیث سنائی تو انھوں نے فرمایا سیدہ عائشہ (رض) نے ٹھیک بیان کیا ہے اگر میں ان کی خدمت میں حاضر ہوسکتا تو ان سے براہ راست یہ حدیث سن لیتا سعد بن ہشام کہتے ہیں میں نے کہا اگر مجھے یہ پتہ ہوتا کہ آپ ان کے ہاں نہیں آتے جاتے ہیں تو میں آپ کو یہ حدیث نہ سناتا۔

1440

أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ الصَّلَاةُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز وہ ہے جو نصف رات کے وقت ادا کی جائے۔

1441

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ اللَّيْلِ
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر کوئی انسان رات کے وظائف یا ان کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے اور پھر انھیں اگلے دن فجر اور ظہر کے درمیان پڑھ لے تو انھیں اسی طرح نوٹ کیا جائے گا جیسے اس نے رات کے وقت پڑھے تھے۔

1442

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ لِنِصْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَيَقُولُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ أَوْ يَنْصَرِفَ الْقَارِئُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ روزانہ رات کے آخری نصف حصے میں یا رات کے آخری تہائی حصے میں اللہ آسمان دنیا کی طرف نزول یعنی توجہ کر کے ارشاد فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا قبول کروں کون ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اسے عطا کروں کون ہے مجھ سے بخشش مانگے تو میں اسے بخش دوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں صبح صادق تک رہتا ہے۔ راوی کو شک ہے اس وقت تک رہتا ہے جب آدمی فجر کی نماز پڑھ کر واپس آتا ہے۔

1443

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ صَاحِبَا أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ اسْمُهُ كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ حَتَّى الْفَجْرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہمارا پروردگار ہر رات کو جب رات کا ایک تہائی آخری حصہ باقی رہ جاتا ہے آسمان دنیا کی طرف خاص تو متوجہ ہو کر ارشاد فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے میں اس کی دعا قبول کروں گا کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اسے بخش دوں گا کون ہے جو مجھ سے کچھ مانگے میں اسے عطا کروں گا ایسا فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

1444

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ
نافع بن زبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ہر رات میں آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہو کر ارشاد فرماتا ہے ہے کیا کوئی مانگنے والا ہے میں اسے عطا کروں گا کیا کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں۔

1445

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَضَى مِنْ اللَّيْلِ نِصْفُهُ أَوْ ثُلُثَاهُ هَبَطَ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا ثُمَّ يَقُولُ لَا أَسْأَلُ عَنْ عِبَادِي غَيْرِي مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رِفَاعَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت رفاعہ بن عرابہ جہنی روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب رات کا نصف حصہ یا دوتہائی حصہ گزر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور پھر فرماتا ہے کہ میرے بندوں سے میرے علاوہ اور کوئی دریافت نہیں کرسکتا کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اسے عطا کروں کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اسے بخش دوں کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے میں اس کی دعا قبول کرلوں ؟ ایسا فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1446

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُخْتَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفُ اللَّيْلِ فَذَكَرَ النُّزُولَ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب ایک تہائی رات ہوجاتی ہے یا نصف رات گزر جاتی ہے تو اس کے بعد حضرت علی (رض) نے اللہ کا نزول ذکر کیا۔

1447

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أُمِّ صُبَيَّةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ إِذَا مَضَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ هَبَطَ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَلَمْ يَزَلْ هُنَالِكَ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ يَقُولُ قَائِلٌ أَلَا سَائِلٌ يُعْطَى أَلَا دَاعٍ يُجَابُ أَلَا سَقِيمٌ يَسْتَشْفِي فَيُشْفَى أَلَا مُذْنِبٌ يَسْتَغْفِرُ فَيُغْفَرَ لَهُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں مبتلا ہونے کا خیال نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک موخر کردیتا کیونکہ جب تہائی رات گزرجاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور صبح صادق ہونے تک اسی عالم میں رہتا ہے اور یہ فرماتا ہے کہ کیا کوئی مانگنے والا ہے جو اسے عطا کیا جائے کیا کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ اسے قبول کیا جائے کیا کوئی بیمار ہے جو شفا چاہتا ہو اسے شفا عطا کی جائے کیا کوئی گناہ گار ہے جو مغفرت طلب کرے اور اس کی مغفرت کردی جائے۔
عبیداللہ بن ابی رافع حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (امام دارمی فرماتے ہیں) یہ حضرت ابوہریرہ (رض) کی حدیث کی مانند ہے۔

1448

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ يَتَهَجَّدُ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالْبَعْثُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت جب تہجد کی نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا مانگتے۔ اے اللہ ہر طرح کی حمد تیرے لیے ہے تو آسمانوں اور زمین میں موجود چیزوں کو نور عطا کرنے والا ہے ہر طرح کی حمد تیرے لیے ہے تو آسمانوں اور زمین میں موجود ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے ہر طرح کی حمد تیرے لیے تو آسمانوں اور زمین میں موجود ہر چیز کا مالک ہے تو حق ہے تیرا فرمان حق ہے تیری بارگاہ میں حاضری حق ہے جنت حق ہے جہنم حق ہے، دوبارہ زندہ ہونا حق ہے تمام نبی حضرت محمد حق ہیں اے اللہ میں تیرے لیے اسلام لاتا ہوں تجھ ہر ایمان رکھتا ہوں تجھ پر توکل رکھتا ہوں تیری طرف رجوع کرتا ہوں تیری مدد سے مقابلہ کرتا ہوں اور تیری طرف فیصلے کے لیے آتا ہوں تو میری مغفرت کردے ان سب کی جو گزر چکے ہیں اور جو بعد میں آئیں گے جو میں نے اعلانیہ کئے اور جو پوشیدہ طور پر کئے بیشک تو آگے لانے والا ہے اور تو ہی پیچھے لانے والا ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور تیری مدد کے بغیر کچھ نہیں کرسکتا۔

1449

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ
حضرت ابن مسعود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے یہ دونوں آیات اس کے لیے کافی ہوں گی۔

1450

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَإِذْنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ نے کسی بھی چیز کی اس طرح اجازت نہیں دی جیسے اس نے اپنی نبی کو اجازت دی ہے کہ وہ قرآن بلند آواز میں اچھی آواز میں پڑھے۔

1451

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ أُرَاهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَهُوَ يَقْرَأُ فَقَالَ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت موسیٰ اشعری کو قرأت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا اس شخص کو آل داؤد کی خوش آوازی میں سے حصہ دیا گیا ہے۔

1452

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ
حضرت سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اچھی آواز میں قرآن نہیں پڑھتا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

1453

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُرِيدُ بِهِ الِاسْتِغْنَاءَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ نے کسی بھی چیز کے لیے اس طرح اجازت نہیں دی کہ جس طرح اس نے اپنے نبی کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ قرآن اچھی آواز میں پڑھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس سے مراد استغناء ہے۔

1454

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَةً أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُمْ
ابوسعید بن معلی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے اور دریافت کیا کہ کیا اللہ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا اے ایمان والو جب اللہ اور اس کا رسول تمہیں بلائے تو تم ان کو جواب دو پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں اس سورت کی تعلیم نہ دوں جو قرآن کی سب سے عظیم سورت ہے میں مسجد سے نکلنے سے پہلے ایسا کروں گا پھر جب آپ نے مسجد سے تشریف لے جانے کا ارادہ کیا تو فرمایا الحمدللہ رب العالمین۔ ہی وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو تمہیں عطا کیا گیا ہے۔

1455

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص تین دن سے کم عرصے میں قرآن پورا پڑھ لیتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔

1456

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالْأَذَانِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ فَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَعْنِي يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے ہے اس کی ہوا خارج ہورہی ہوتی ہے اور وہ اتنی دور چلا جاتا ہے کہ اذان کی آواز نہیں آتی پھر جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ جاتا ہے جب اقامت ختم ہوجاتی ہے تو وہ پھر آجاتا ہے اور آدمی کے ذہن میں خیالات پیدا کرنا شروع کردیتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز یاد کرو فلاں چیز یاد کرو آدمی اس کام میں لگ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کو یہ بھی یاد نہیں رہتا اس نے کتنی نماز ادا کی تو جب کسی شخص کو یہ یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعت ادا کی ہیں یا چار رکعت ادا کی ہیں تو اسے چاہیے کہ جب قعدے کی حالت میں ہو تو وہ سجدہ کرلے۔

1457

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ أَثَلَاثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً ثُمَّ يَسْجُدُ بَعْدَ ذَلِكَ سَجْدَتَيْنِ فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلَاتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد آخُذُ بِهِ
حضرت ابوسعید خدری (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کو یہ یاد نہ رہے کہ اس نے تین رکعت ادا کی ہیں یا چار تو اسے چاہیے کہ وہ ایک مزید رکعت ادا کرے پھر بعد میں دو سجدے کرلے کیونکہ اگر اس نے پانچ پڑھی ہوں گی تو اس میں سے دو نماز بن جائیں گی اور اگر اس نے چار پڑھی ہوئی ہوں گی تو یہ شیطان کے لیے رسوائی کا باعث ہوں گی امام دارمی فرماتے ہیں میں اس حدیث کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1458

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مُعْتَرِضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا قَالَ يَزِيدُ وَأَرَانَا ابْنُ عَوْنٍ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى ظَهْرِ الْأُخْرَى وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ الْعُلْيَا فِي السُّفْلَى وَاضِعًا وَقَامَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ قَالَ فَخَرَجَ السَّرَعَانُ مِنْ النَّاسِ وَجَعَلُوا يَقُولُونَ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَلَمْ يَتَكَلَّمَا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسِيتَ الصَّلَاةَ أَمْ قُصِرَتْ فَقَالَ مَا نَسِيتُ وَلَا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ أَوَ كَذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَرَجَعَ فَأَتَمَّ مَا بَقِيَ ثُمَّ سَلَّمَ وَكَبَّرَ فَسَجَدَ طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ مَا سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْصَرَفَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب یا عشاء کی نماز میں کوئی نماز پڑھائی آپ نے دو رکعت ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا پھر آپ مسجد میں چوڑائی کی سمت میں رکھی ہوئی لکڑی کے پاس کھڑے ہوئے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا۔ راوی بیان کرتے ہیں ہمارے استاد نے ایسا کر کے دکھایا پھر آپ نے دونوں ہاتھوں میں سے ایک دوسرے کی پشت پر رکھا اوپر والے ہاتھ کی انگلیوں کو نیچے والے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کردیا اور یوں کھڑے ہوئے جیسے آپ غصے کے عالم میں ہوں لوگوں میں سے جلد باز لوگ مسجد سے نکل گئے اور کہنے لگے کہ نماز مختصر ہوگئی ہے حاضرین میں سے حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر بھی موجود تھے ان حضرات نے کوئی بات نہیں کی حاضرین میں سے ایک صاحب جن کے ہاتھ لمبے تھے انھیں ہاتھوں والا کہا جاتا تھا انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ نماز میں بھول گئے ہیں یا وہ مختصر ہوگئی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز مختصر ہوگئی ہے پھر آپ نے دریافت کیا کہ ایسا ہی ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے آپ نے باقی نماز مکمل کی پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہہ طویل سجدہ کیا پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پہلے سجدے کی مانند سجدہ کیا پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور نماز ختم کی۔

1459

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ مِنْ إِحْدَاهُمَا فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَةَ الْخُزَاعِيُّ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ أَقُصِرَتْ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي تِلْكَ الصَّلَاةِ وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّاسَ يَقَّنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَيْقَنَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر یا شاید عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت ادا کرنے کے بعد سلام پھیر دیا ان سے دو ہاتھوں والوں نے عرض کیا یہ صاحب بنوزہرہ کے حلیف تھے کیا نماز مختصر ہوئی یا آپ بھول گئے ہیں یا رسول اللہ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہ میں بھولا ہوں نہ نماز مختصر ہوئی ہے تو اس نے عرض کیا اس میں سے کوئی ایک بات ہوئی ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور دریافت کیا کیا ذوالیدین نے درست کہا ہے کہ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز مکمل کی۔ راوی بیان کرتے ہیں مجھے کسی نے یہ حدیث نہیں سنائی لیکن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نماز میں بیٹھنے کے عالم میں دو سجدے کئے تھے میرے خیال کے مطابق ایسا ہی ہے باقی اللہ بہتر جانتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ یہاں تک کہ آپ کو یقین آگیا۔

1460

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ
حضرت عبداللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں آپ نے ظہر کی نماز میں پانچ رکعت ادا کی تھیں جب آپ کو بتایا گیا تو آپ نے صرف دو سجدے کئے تھے۔

1461

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ وَقَامَ النَّاسُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ نَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ
ابن بحینہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی اور دو رکعت پڑھنے کے بعد پھر کھڑے ہوگئے پھر آپ بیٹھے نہیں لوگ بھی کھڑے ہوگئے پھر آپ نے جب نماز مکمل کرلی اور ہم آپ کے سلام پھیرنے کے منتظر تھے تو آپ نے تکبیر کہی اور دو سجدے کئے آپ اس وقت بیٹھے ہوئے تھے اور یہ سجدے سلام پھیرنے سے پہلے کئے تھے اس کے بعد آپ نے سلام پھیرا۔

1462

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ مَالِكِ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَلَمْ يَرْجِعْ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ الْوَهْمِ ثُمَّ سَلَّمَ
حضرت مالک بن عیینہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی نماز میں یا شاید عصر میں دو رکعت ادا کرنے کے بعد کھڑے ہوگئے تو آپ دوبارہ بیٹھے نہیں یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہونے لگے تو آپ نے سجدہ سہو کیا پھر سلام پھیرا۔

1463

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ قُومُوا فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَسَلَّمَ وَقَالَ هَكَذَا صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَزِيدُ يُصَحِّحُونَهُ
زیاد بن علاقہ بیان کرتے ہیں حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ہمیں نماز پڑھائی جب انھوں نے دو رکعت پڑھ لی تو کھڑے ہوگئے پھر بیٹھے نہیں ان کے پیچھے کھڑے ہوئے لوگوں میں سے کسی نے سبحان اللہ کہا انھوں نے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ کھڑے رہیں پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو سلام پھیرا اور سجدہ کیا پھر سلام پھیرا اور پھر بیان کیا کہ ہمارے ساتھ بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیا تھا۔ یزیدنامی راوی بیان کرتے ہیں : لوگ اس بات کو درست قرار دیتے ہیں۔

1464

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ قَالَ فَحَدَّقَنِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ وَا ثُكْلَاهُ مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ قَالَ فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُسْكِتُونَنِي قُلْتُ مَا لَكُمْ تُسْكِتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ قَالَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ وَاللَّهِ مَا ضَرَبَنِي وَلَا كَهَرَنِي وَلَا سَبَّنِي وَلَكِنْ قَالَ إِنَّ صَلَاتَنَا هَذِهِ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هِيَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِلَالٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بِنَحْوِهِ
حضرت معاویہ بن حکم اسلمی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا اس دوران حاضرین میں سے ایک شخص کو چھینک آگئی میں نے کہا اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے حاضرین میں سے کچھ لوگوں نے مجھے گھور کر دیکھا میں نے کہا ہائے افسوس کہ تم میری طرف اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو لوگوں نے اپنے ہاتھ ہاتھ پر مارے اور ہاتھ رانوں پر مارے جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کروا رہے ہیں تو میں نے کہا تم لوگ مجھے خاموش کیوں کروا رہے ہو لیکن پھر میں خاموش ہوگیا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ختم کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آپ سے اچھا معلم نہیں دیکھا اللہ کی قسم نہ تو آپ نے مجھے مارا نہ مجھے ڈانٹا نہ مجھے برا کہا بلکہ آپ نے یہ ارشاد فرمایا : ہماری یہ نماز جو ہے اس میں لوگوں کے کلام کی مانند کوئی کلام نہیں ہوتا بلکہ اس میں تسبیح بیان کی جاتی ہے تکبیر پڑھی جاتی ہے اور قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1465

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ ضَمْضَمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ قَالَ يَحْيَى وَالْأَسْوَدَيْنِ الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے دوران دوسیاہ چیزوں کو قتل کرنے کی ہدایت کی ہے یحییٰ نامی راوی بیان کرتے ہیں دو سیاہ چیزوں سے مراد سانپ اور بچھو ہیں۔

1466

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ قَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوهَا
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ اگر تمہیں خوف ہو تو تم نماز مختصر کرو " اب تو لوگ امن کی حالت میں آچکے ہیں حضرت عمر نے ارشاد فرمایا جس بات پر تمہیں حیرانی ہورہی ہے میں بھی اس بات پر حیران ہوا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا یہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے جو اس نے تم پر کی ہے تم اسے قبول کرلو۔

1467

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ وَعُثْمَانُ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدَ ذَلِكَ
حضرت سالم اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منیٰ میں دو رکعت ادا کی تھی اور حضرت ابوبکر (رض) نے بھی دو رکعت ادا کی تھی حضرت عمر نے بھی دو رکعت ادا کی تھی جب کہ حضرت عثمان غنی نے بھی اپنی خلافت کے ابتدائی زمانہ میں دو رکعت ادا کی تھی لیکن بعد میں وہ مکمل نماز پڑھنے لگے تھے۔

1468

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَلَّيْنَا الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّيْنَا مَعَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں مدینہ منورہ میں ظہر کی نماز کی چار رکعت ادا کی تھی اور ذوالحلیفہ میں آپ کی اقتداء میں دو رکعت ادا کی تھیں۔

1469

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھائی اور ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھائی تھیں۔

1470

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَذْكُرُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ الصَّلَاةَ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ فَقُلْتُ مَا لَهَا كَانَتْ تُتِمُّ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ قَالَ إِنَّهَا تَأَوَّلَتْ كَمَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نماز آغاز میں دو رکعت کی شکل میں فرض ہوئی تھی جو سفر کی حالت میں اسی حالت میں برقرار رہی اور حضر کی حالت میں اسے مکمل کردیا گیا۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے اپنے استاد سے پوچھا سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ سفر کے دوران مکمل نماز کیوں پڑھا کرتی تھیں انھوں نے جواب دیا وہ تاویل کرتی تھیں جیسے حضرت عثمان غنی تاویل کرتے تھے۔

1471

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقْصُرُ حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ فَأَقَامَ بِهَا عَشَرَةَ أَيَّامٍ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ وَذَلِكَ فِي حَجِّهِ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ روانہ ہوئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قصر نماز ادا کرتے رہے یہاں تک کہ جب ہم مکہ آئے تو آپ نے وہاں دس دن قیام کیا اور اس دوران قصر نماز ادا کرتے رہے پھر آپ واپس تشریف لے گئے یہ حج کے موقع کی بات ہے۔

1472

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُكْثُ الْمُهَاجِرِ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ ثَلَاثٌ
حضرت سائب بن یزید بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مہاجر شخص اپنے فرائض حج ادا کرنے کے بعد تین دن تک ٹھہر سکتا ہے۔

1473

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُهَاجِرِينَ أَنْ يُقِيمُوا ثَلَاثًا بَعْدَ الصَّدَرِ بِمَكَّةَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ
حضرت سائب بن یزید بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باہر سے آنے والوں کو یہ رخصت عطاء کی ہے کہ وہ مکہ میں (ارکان حج سے) فارغ ہونے کے بعد تین دن تک قیام کرسکتے ہیں۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں بھی اس کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1474

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ الْمَكْتُوبَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر نماز ادا کرلیا کرتے تھے جب کہ اس کا رخ مشرق کی طرف ہوتا تھا لیکن جب آپ نے فرض نماز ادا کرنی ہوتی تھی تو آپ سواری سے اترجاتے تھے اور قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔

1475

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبِّحُ وَهُوَ عَلَى الرَّاحِلَةِ وَيُومِي بِرَأْسِهِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
حضرت عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے کہ آپ سواری پر موجود حالت میں نماز ادا کررہے تھے اور سر کے اشارے کے ذریعے نماز پڑھ رہے تھے خواہ سواری کا رخ کسی بھی سمت میں ہو البتہ فرض نماز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسا نہیں کرتے تھے (فرض نماز سواری پر ادا نہیں کرتے تھے)

1476

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ وَكَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِكَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں غزوہ تبوک کے موقع پر ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ روانہ ہوئے آپ دو نمازیں ایک ساتھ ادا کیا کرتے تھے آپ ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرتے تھے پھر (خیمے میں) تشریف لے جاتے اور پھر تشریف لا کر مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرتے تھے۔

1477

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا
حضرت ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کی تھی۔

1478

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ
حضرت عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب تیزی سے سفر کرنا ہوتا تھا تو آپ مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرتے تھے۔

1479

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ قَالَا صَلَّى بِنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ الْعِشَاءَ ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَنَعَ بِهِمْ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ مِثْلَ ذَلِكَ وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ مِثْلَ ذَلِكَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ
حکم اور سلمہ بن کہیل یہ دونوں حضرات بیان کرتے ہیں حضرت جبیر نے مزدلفہ میں ہمیں مغرب کی نماز میں اقامت کے ہمراہ تین رکعت پڑھائیں پھر جب انھوں نے سلام پھیرا تو کھڑے ہوگئے اور عشاء کی دو رکعت پڑھائیں اور پھر حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے یہ بات بیان کی تھی کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ان لوگوں کے ساتھ اس جگہ پر ایسا ہی کیا تھا اور حضرت ابن عمر (رض) نے یہ حدیث بیان کی تھی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جگہ پر اس طرح کیا تھا (یعنی دو نمازیں ایک ساتھ ادا کی تھیں)
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1480

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنَيْ كَعْبٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا بِالنَّهَارِ ضُحًى ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَجْلِسُ لِلنَّاسِ
حضرت کعب بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے واپسی پر چاشت کے وقت تشریف لاتے تھے آپ مسجد میں تشریف لے جاتے وہاں دو رکعت ادا کرتے اور پھر لوگوں سے ملنے کے لیے تشریف فرما ہوجاتے۔

1481

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ وَصَافَفْنَاهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَ طَائِفَةٌ مِنَّا مَعَهُ وَأَقْبَلَ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَكَانُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ وَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ فَرَكَعَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک غزوہ میں شرکت کی جو نجد کی جانب (کسی علاقے میں رونما ہوا تھا) جب ہم دشمن کے مقابلے میں آئے اور ہم نے صفیں قائم کرلیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے ہم میں سے ایک گروہ آپ کی اقتداء میں کھڑا ہوگیا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں کھڑا رہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی اقتداء میں نماز ادا کرنے والوں سمیت ایک رکعت ادا کی اور سجدے کئے پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے اور اس گروہ کی جگہ پر آگئے جس گروہ نے نماز ادا نہیں کی تھی اور اس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں ایک رکعت ادا کی اور دو سجدے کئے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرلیا اور مسلمانوں میں سے ہر شخص نے اپنی جگہ کھڑے ہو کر اپنی ایک رکعت ادا کی اور دو سجدے کئے۔

1482

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ قَالَ يُصَلِّي الْإِمَامُ بِطَائِفَةٍ وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ فَيُصَلِّي بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً وَيَذْهَبُ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ وَيَجِيءُ أُولَئِكَ فَيُصَلِّي بِهِمْ رَكْعَةً وَيَقْضُونَ رَكْعَةً لِأَنْفُسِهِمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت سہیل بن ابوحثمہ نماز خوف کے بارے میں بیان کرتے ہیں امام مسلمانوں کے گروہ کو نماز پڑھائے گا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں رہے گا پھر جن لوگوں نے امام کی اقتداء میں نماز ادا کی تھی وہ لوگ ایک رکعت ادا کرنے کے بعد اپنے ساتھیوں کی جگہ پر چلے جائیں گے اور دوسرے لوگ آکر امام کے ہمراہ ایک رکعت ادا کریں گے یہ سب لوگ دوسری رکعت انفرادی طور پرا دا کریں گے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1483

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حُبِسْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ هَوِيٌّ مِنْ اللَّيْلِ حَتَّى كُفِينَا وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَمَرَهُ فَأَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ فَأَحْسَنَ كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ فَصَلَّاهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلَّاهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّاهَا وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا
حضرت عبدالرحمن بن ابوسعید خدری (رض) اپنے والد کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں غزوہ خندق کے موقع پر ہمیں نماز ادا کرنے کا موقع نہیں ملا یہاں تک کہ رات کا ایک بڑا حصہ گزر گیا پھر جب ہمیں گنجائش نصیب ہوئی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے۔ " اور جنگ میں مومنین کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہیں اور اللہ تعالیٰ طاقت اور غالب ہیں " تو حضرت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو بلایا اور ہدایت کی انھوں نے اقامت کہی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز ادا کی اور اسی طریقے سے ادا کی جیسے اسے آپ اپنے وقت میں ادا کرتے تھے پھر آپ نے حضرت بلال کو ہدایت کی انھوں نے عصر کی نماز کے لیے اقامت کہی پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نماز ادا کی پھر آپ نے حضرت بلال کو یہ ہدایت کی پھر انھوں نے مغرب کی نماز کے لیے اقامت کہی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ نماز ادا کی پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال کو یہ ہدایت کی کہ انھوں نے عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ نماز ادا کی یہ عمل اس آیت کے نزول سے پہلے کا ہے اگر تو خوف کی حالت میں ہو تو پیادہ حالت میں یا سواری کی حالت میں (نماز ادا کرلیا کرو)

1484

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيْسَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَقُومُوا فَصَلُّوا
حضرت ابومسعود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں بیشک سورج اور چاند یہ دونوں کسی شخص کی وفات کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جب تم انھیں (گرہن کی حالت میں) دیکھو تو تم کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا شروع کردو۔

1485

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيُّ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفٍ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کسوف میں آٹھ رکعت ادا کی تھیں جن میں چار سجدے تھے۔

1486

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَقَالَتْ أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَتْهُ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ قَالَ عَائِذٌ بِاللَّهِ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ يَوْمًا مَرْكَبًا فَخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَقَامِهِ الَّذِي كَانَ يُصَلِّي فِيهِ فَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَدَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ إِنِّي أُرَاكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک یہودی خاتون ان کے ہاں اور یہ بولیں اللہ تعالیٰ آپ کو قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو حضرت عائشہ (رض) نے آپ سے سوال کیا کیا لوگوں کو ان کی قبر میں عذاب دیا جاتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی پناہ مانگی سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری پر سوار ہوئے اس وقت سورج گرہن ہوچکا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور آپ سواری پر سے اترے اور پھر اپنی جگہ کی طرف بڑھے جہاں کھڑے ہو کر آپ نماز پڑھایا کرتے تھے لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے آپ نے طویل قیام کیا پھر آپ رکوع میں چلے گئے اور طویل رکوع کیا اور پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور طویل قیام کیا لیکن یہ پہلے قیام سے کم تھا پھر آپ رکوع میں چلے گئے اور طویل رکوع کیا لیکن یہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر آپ نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوگئے اور اسی طرح دوسری رکعت ادا کی یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا تو آپ نے ارشاد فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تم لوگوں کو تمہاری قبروں میں اسی طرح آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا جیسے دجال کی آزمائش ہے۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتاہوں میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

1487

حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ يُوسُفُ الْبُوَيْطِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِيسَ هُوَ الشَّافِعِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَكَى ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ صَلَاتَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَطَبَهُمْ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں سورج گرہن ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے یہ بات بیان کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت ادا کی تھیں جس میں سے ہر ایک رکعت میں دو رکوع کئے تھے پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا : بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں ان دونوں کو کسی شخص کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی کی پیدائش کی وجہ سے ہوتا ہے جب تم انھیں اس حالت میں دیکھو تو اللہ کے ذکر کی طرف آجاؤ۔

1488

قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَكَتْ أَنَّهُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رَكْعَتَيْنِ
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں سورج گرہن ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی سیدہ عائشہ (رض) نے یہ بات بیان کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعات ادا کی تھیں جن میں سے ہر ایک میں دو مرتبہ رکوع کیا تھا۔

1489

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ حِينَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ بِعَتَاقَةٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حُذَيْفَةَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
سیدہ اسماء بنت ابوبکر بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کے موقع پر غلام آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1490

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ
حضرت عبداللہ بن زیدیہ بات ذکر کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے ہمراہ عیدگاہ پر تشریف لے گئے تھے آپ نے نماز استسقاء ادا کی تھی آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا تھا اور اپنی چادر کو الٹ دیا تھا۔

1491

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ أَنَّ عَمَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي لَهُمْ فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا
عباد بن تمیم اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے ہمراہ عیدگاہ پر تشریف لے گئے
وہاں آپ نے لوگوں کے بارش کی دعا کی آپ کھڑے ہوئے آپ نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی پھر آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور اپنی چادر کو الٹ دیا تو بارش نازل ہوئی۔

1492

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ الدُّعَاءِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کے دوران اپنے دونوں ہاتھ بلند نہیں کرتے تھے البتہ بارش کی دعا مانگتے ہوئے آپ نے ایسا کیا ہے۔

1493

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کوئی شخص جمعہ پڑھنے آئے تو اسے پہلے غسل کرلینا چاہیے۔

1494

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابوسعید خدری (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ شخص پر لازم ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1495

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَخْطُبُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَعَرَّضَ بِهِ عُمَرُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا زِدْتُ أَنْ تَوَضَّأْتُ حِينَ سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَقَالَ وَالْوُضُوءَ أَيْضًا أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب خطبہ دے رہے تھے اسی دوران ایک شخص مسجد میں داخل ہوا۔ حضرت عمر اس کی طرف متوجہ ہوئے تو وہ بولا اے امیرالمومنین میں نے جب اذان کی آواز سنی تو اس کے فورا بعد صرف وضو کیا اور یہاں آگیا۔ حضرت عمر نے فرمایا کیا وضو ہی کیا ہے ؟ کیا تم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا ؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لیے آئے تو اس شخص کو غسل کرلینا چاہیے۔

1496

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ لِلْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ
حضرت سمرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص جمعہ کی نماز کے لیے وضو کرے تو یہ کافی ہے لیکن اگر وہ غسل کرلے تو زیادہ بہتر ہے۔

1497

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَدِيعَةَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَتَطَهَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ ثُمَّ ادَّهَنَ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ مَسَّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَصَلَّى مَا كُتِبَ لَهُ فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ أَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى
حضرت سلمان فارسی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور اپنی گنجائش کے مطابق اچھی طرح سے پاک صاف ہو پھر تیل لگائے یا اپنے گھر میں موجود خوشبولگائے اور پھر مسجد کی طرف چل کر آئے اور دو لوگوں کے درمیان علیحدگی نہ ڈالے اور نماز ادا کرے جو اسے توفیق ملے پھر جب امام آئے تو وہ خاموش ہو کر (خطبہ سنے) تو اس شخص کے اس جمعے اور اگلے جمعے کے درمیان والے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

1498

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت تنزیل السجدہ اور سورت الدھر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1499

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَعَجِّلُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي جَزُورًا ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي شَاةً فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ طُوِيَتْ الصُّحُفُ وَجَلَسُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن کی نماز کے لیے جلدی جانے والے شخص کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو اونٹ صدقہ کرے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو گائے صدقہ کرے پھر اس کے بعد آنے والے اس شخص کی طرح جو بکری صدقہ کرے پھر جب امام منبر پر بیٹھ جائے تو صحیفے لپیٹ لیے جاتے ہیں اور فرشتے بیٹھ کر غور سے خطبہ سنتے ہیں۔

1500

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَكَتَبُوا مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَإِذَا رَاحَ الْإِمَامُ طَوَتْ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ وَدَخَلَتْ تَسْتَمِعُ الذِّكْرَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور ان لوگوں کے نام لکھتے ہیں جو جمعہ پڑھنے کے لیے آتے ہیں پھر جب امام آجائے تو فرشتے اپنے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں اور مسجد میں داخل ہو کر خطبہ سننے لگتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جمعہ کے دن سب سے پہلے آنے والا شخص اس طرح ہے جیسے کوئی شخص اونٹ صدقہ کرے اور پھر اس کے بعد آنے والا اس طرح ہے جیسے کوئی شخص گائے صدقہ کرے پھر اس کے بعد آنے والا اس طرح ہے جیسے کوئی بکری صدقہ کرے پھر اس کے بعد اس شخص کی طرح ہے جو بطخ صدقہ کرے اور پھر اس کے بعد آنے والا شخص اس کی طرح ہے جو مرغی صدقہ کرے اور پھر اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو انڈہ صدقہ کرے۔

1501

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامٍ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَتَبَادَرُ الظِّلَّ فِي أُطُمِ بَنِي غَنْمٍ فَمَا هُوَ إِلَّا مَوَاضِعُ أَقْدَامِنَا
حضرت زبیر بن عوام بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں جمعہ کی نماز ادا کر کے واپس آتے تھے تو جب ہم بنوغنم قبیلے کے گھروں کے سائے سے گزرتے تھے تو وہاں صرف ہمارے پاؤں رکھنے کی جگہ ہوتی تھی۔

1502

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْءٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ
حضرت سلمہ بن اکوع بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں جمعہ کی نماز ادا کر کے جب واپس آتے تھے تو دیواروں کا اتنا بھی سایہ نہیں ہوتا تھا کہ ان کے سایہ میں آیا جاسکے۔

1503

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ هُوَ ابْنُ خَالِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ يَرُدُّهُ إِلَى أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ يَرُدُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ غَدَا وَابْتَكَرَ ثُمَّ جَلَسَ قَرِيبًا مِنْ الْإِمَامِ وَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ حَتَّى يَنْصَرِفَ الْإِمَامُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا كَعَمَلِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا
حضرت اوس بن اوس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور پھر جلدی آکر امام کے قریب بیٹھ جائے اور خاموش رہے اور کوئی لغو حرکت نہ کرے حتی کہ امام نماز پڑھا کر فارغ ہوجائے تو اس شخص کو اپنے اٹھائے ہوئے ہر قدم کے عوض میں ایک سال کے نفلی روزوں اور قیام کا ثواب ملتا ہے۔

1504

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اگر تم اپنے ساتھی سے یہ کہو کہ خاموش رہو جب کہ امام اس وقت خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی ہے۔

1505

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو اگر تم اپنے ساتھی سے یہ کہو کہ تم خاموش رہو تو یہ بھی تم نے لغو حرکت کی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1506

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَوْ قَدْ خَرَجَ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کوئی شخص آئے اور امام اس وقت خطبہ دے رہا ہو یا خطبہ دینے کے لیے آچکا ہو تو اس شخص کو دو رکعت ادا کرلینی چاہیے۔

1507

أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ أَبُو سَعِيدٍ وَمَرْوَانُ يَخْطُبُ فَقَامَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فَأَتَاهُ الْحَرَسُ يَمْنَعُونَهُ فَقَالَ مَا كُنْتُ أَتْرُكُهُمَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِهِمَا
حضرت ابوسعیدخدری (رض) تشریف لائے مروان اس وقت خطبہ دے رہا تھا حضرت ابوسعید خدری (رض) نے کھڑے ہو کردو رکعت ادا کی سپاہی اس کے پاس آیا تاکہ ان کو روکے تو حضرت ابوسعید (رض) نے فرمایا میں ان دو رکعت کو ترک نہیں کرسکتا کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان دونوں کی ہدایت کرتے ہوئے سنا ہے۔

1508

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الرَّبِيعِ هُوَ ابْنُ صَبِيحٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ رَأَيْتُ الْحَسَنَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالَ الْحَسَنُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ
حضرت حسن بصری کے بارے میں منقول ہے کہ وہ امام کے خطبہ دینے کے دوران دو رکعت ادا کیا کرتے تھے۔ حضرت حسن بصری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کوئی شخص آئے اور امام اس وقت خطبہ دے رہاہو تو اس شخص کو چاہیے کہ وہ دو مختصر رکعت ادا کرلے امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں بھی اس حدیث کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1509

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ أَخْبَرَنِي خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَرَأَ ص فَلَمَّا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ نَزَلَ فَسَجَدَ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے سورت ص کی تلاوت کی اور جب آپ نے سجدہ کے متعلق آیت پڑھی تو آپ نے منبر پر سے اتر کر سجدہ کیا۔

1510

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ أَصَلَّيْتَ قَالَ لَا قَالَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت خطبہ دے رہے تھے آپ نے دریافت کیا کیا تم نے نماز ادا کی ہے اس نے جواب دیا نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم دو رکعت ادا کرلو۔ امام محمد دارمی فرماتے ہیں میں اس حدیث کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1511

أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عُصَيْمٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ خَطَبَنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ فَقُلْنَا يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَوْ كُنْتَ نَفَّسْتَ شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَاقْصُرُوا هَذِهِ الْخُطَبَ وَإِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا
ابو وائل بیان کرتے ہیں حضرت عمار بن یاسر نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے نہایت بلیغ اور مختصر خطبہ دیا ہم نے درخواست کی اے ابویقظان اگر آپ مزید خطبہ دیتے تو یہ مناسب تھا انھوں نے فرمایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیشک آدمی کا طویل نماز ادا کرنا اور مختصر خطبہ دینا اس کے سمجھدار ہونے کی نشانی ہے اس لیے تم لوگ نماز لمبی ادا کیا کرو اور خطبہ چھوٹا رکھا کرو اور بیشک بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔

1512

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز ادا کی ہے آپ کی نماز بھی معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل ہوتا تھا۔

1513

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ وَهُوَ قَائِمٌ وَكَانَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے دیا کرتے تھے اور کھڑے ہو کردیا کرتے تھے اور ان دونوں کے درمیان بیٹھ جایا کرتے تھے۔

1514

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو خطبے دیا کرتے تھے اور ان کے درمیان بیٹھ کر آپ قرآن کی قرأت کیا کرتے تھے یا لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے۔

1515

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ رَأَى عُمَارَةُ بْنُ رُوَيْبَةَ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ فَقَالَ قَبَّحَ اللَّهُ هَذِهِ الْيَدَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَا يُشِيرُ إِلَّا بِأُصْبُعِهِ
حصین بیان کرتے ہیں عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو منبر پر دونوں ہاتھ بلند کر کے خطبہ دیتے ہوئے دیکھا تو فرمایا اللہ تعالیٰ ان دو ہاتھوں کو رسوا کرے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر تشریف فرما دیکھا ہے آپ صرف اپنی انگلی کے ذریعے اشارہ کیا کرتے تھے۔

1516

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ قَالَ رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ فَسَبَّهُ وَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَا يَقُولُ بِأُصْبُعِهِ إِلَّا هَكَذَا وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ عِنْدَ الْخَاصِرَةِ
حصین بیان کرتے ہیں حضرت عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا کہ اس نے دونوں ہاتھ بلند کر کے دعا کی یہ جمعہ کا دن تھا حضرت عمارہ نے اسے برا کہتے ہوئے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر موجود دیکھا ہے آپ صرف اپنی انگلی کے ذریعے اس طرح اشارہ کیا کرتے تھے اور پھر انھوں نے شہادت کی انگلی کے ذریعے اشارہ کر کے دکھایا۔

1517

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يُجْعَلَ الْمِنْبَرُ فَلَمَّا جُعِلَ الْمِنْبَرُ حَنَّ ذَلِكَ الْجِذْعُ حَتَّى سَمِعْنَا حَنِينَهُ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَيْهِ فَسَكَنَ
حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے اس تنے کے پاس کھڑے ہوا کرتے تھے یہ منبر بنائے جانے سے پہلے کی بات ہے۔ جب منبر بنایا گیا تو وہ کھجور کا تنا رونے لگ پڑا یہاں تک کہ ہم نے اس کے رونے کی آواز سنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اسے سکون آگیا۔

1518

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يَتَّخِذَ الْمِنْبَرَ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ حَنَّ الْجِذْعُ فَاحْتَضَنَهُ فَسَكَنَ وَقَالَ لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ منبر استعمال کرنے سے پہلے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے پھر جب آپ نے منبر کی طرف جانے لگے تو کھجور کا تنا رونے لگا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لپٹا لیا تو اسے سکون آیا تو آپ نے ارشاد فرمایا اگر میں اسے نہ لپٹاتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1519

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ بِالْمَدِينَةِ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ وَالْقَوْمُ يَجِيئُونَ فَلَا يَكَادُونَ أَنْ يَسْمَعُوا كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَرْجِعُوا مِنْ عِنْدِهِ فَقَالَ لَهُ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدْ كَثُرُوا وَإِنَّ الْجَائِيَ يَجِيءُ فَلَا يَكَادُ يَسْمَعُ كَلَامَكَ قَالَ فَمَا شِئْتُمْ فَأَرْسِلْ إِلَى غُلَامٍ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ نَجَّارٍ وَإِلَى طَرْفَاءِ الْغَابَةِ فَجَعَلُوا لَهُ مِرْقَاتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَيَخْطُبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ حَنَّتْ الْخَشَبَةُ الَّتِي كَانَ يَقُومُ عِنْدَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں جب مدینہ منورہ میں لوگوں کی کثرت ہوگئی تو کبھی کوئی شخص آتا تو کبھی کچھ لوگ آجاتے وہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز نہیں سن سکتے تھے یہاں تک کہ وہ آپ کی بارگاہ سے واپس جاتے تو لوگ نے آپ کی خدمت میں عرض کی یا رسول اللہ آپ کی خدمت میں بکثرت لوگ آتے ہیں کوئی شخص آتا ہے اسے آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی اس کا کوئی حل ہونا چاہیے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم کیا چاہتے ہو تم انصار کی ایک خاتون کے غلام کے پاس پیغام بھیجو جو بڑھئی کا کام کرتا ہے جو جنگل میں جائے ان لوگوں نے اس شخص کے لیے دو یا تین تختیاں بنادیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر تشریف فرما ہونے لگے اور اس پر بیٹھ کر خطبہ دینے لگے جب آپ نے پہلی مرتبہ ایسا کیا تو پہلے آپ جس لکڑی کے پاس کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے وہ رونے لگی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس تشریف لے گئے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اسے سکون آگیا۔

1520

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيَّ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى إِثْرِ سُورَةِ الْجُمُعَةِ قَالَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر انصاری سے سوال کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن سورت جمعہ کے بعد کون سی سورت تلاوت کرتے تھے انھوں نے جواب دیا سورت غاشیہ کی۔

1521

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ الْفِهْرِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَأَلْنَاهُ مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَعَ السُّورَةِ الَّتِي ذُكِرَتْ فِيهَا الْجُمُعَةُ قَالَ كَانَ يَقْرَأُ مَعَهَا هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
عبیداللہ بیان کرتے ہیں ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر انصاری سے سوال کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن سورت جمعہ کے علاوہ کون سی سورت پڑھتے تھے انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ہمراہ سورت غاشیہ کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1522

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فَقَرَأَ بِهِمَا
حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی نماز میں اور جمعہ کی نماز میں سورت اعلی اور سورت غاشیہ کی تلاوت کیا کرتے تھے کبھی کبھار آپ ان دونوں کو ایک ساتھ بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔

1523

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ الْتَقَيْتُ أَنَا وَكَعْبٌ فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعَلَ يُحَدِّثُنِي عَنْ التَّوْرَاةِ حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ذِكْرِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِيهَا لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میری اور حضرت کعب کی ملاقات ہوئی میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے حدیث سنائی انھوں نے توراۃ کے حوالے سے باتیں بیان کی جب ہم جمعہ کے دن کے تذکرے پر آئے تو میں نے کہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت جو مسلمان نماز پڑھ رہاہو اور اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ اسے وہ چیز عطا کردیتا ہے۔

1524

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مِينَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ وَأَبَا هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدَعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں ان دونوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے یا تو لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں گے یا پھر اللہ ان کے دلوں پر ایسی مہر لگادے گا کہ وہ لوگ غافل لوگوں میں شامل ہوجائیں گے۔

1525

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ
حضرت ابوالجعد روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص جمعہ کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے اسے ترک کردے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

1526

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَفْضَلَ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ يَعْنِي بَلِيتَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ
حضرت اوس بن اوس روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے تمہارا سب سے زیادہ فضیلت کا دن جمعہ کا دن ہے اسی دن میں حضرت آدم کو پیدا کیا گیا اور اسی دن میں صور میں پھونکا جائے گا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی تم اس دن مجھ پر بکثرت درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود میری خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارا درود آپ کی خدمت میں کیسے پیش کیا جائے گا۔ جبکہ آپ تو قبر میں تشریف لے جائیں گے ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ نے زمین کے لے یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء کے اجسام کو خراب کرے۔

1527

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی نماز کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں ادا کیا کرتے تھے۔

1528

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ
سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کی نماز کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے۔

1529

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ بَعْدَهَا أَرْبَعًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص جمعہ کی نماز کے بعد نوافل ادا کرنا چاہتاہو تو وہ اس کے بعد چار رکعات ادا کرے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں جمعہ کی نماز کے بعد کبھی دو رکعت ادا کرلیتا ہوں اور کبھی چار رکعت ادا کرتا ہوں۔

1530

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثٌ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ الْعَدَوِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ جَعَلَهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ
حضرت خارجہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا بیشک اللہ نے تمہیں نماز کا موقع دیا ہے اور وہ نماز تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اللہ نے اسے تمہارے لیے عشاء کی نماز کے بعد سے لے کر صبح صادق کے درمیانی حصہ میں مقرر کیا ہے۔

1531

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ الْقُرَشِيَّ ثُمَّ الْجُمَحِيَّ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَسْكُنُ بِالشَّامِ وَكَانَ أَدْرَكَ مُعَاوِيَةَ أَنَّ الْمُخْدَجِيَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ يُكْنَى أَبَا مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ فَرَاحَ الْمُخْدَجِيُّ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ عُبَادَةُ كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ مَنْ أَتَى بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْ حَقِّهِنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ جَاءَ وَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ
ابن محیریز شام کے رہنے والے ہیں اور انھوں نے حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضری دی ہے وہ بیان کرتے ہیں بنوکنانہ سے تعلق رکھنے والے مخدجی نامی ایک شخص نے انھیں بتایا کہ شام میں موجود ایک صاحب جنہیں صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے ان کی کنیت ابومحمد ہے انھوں نے اس شخص کو بتایا ہے کہ وتر کی نماز واجب ہے پھر وہ مخدجی حضرت عبادہ بن صامت کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کا تذکرہ ان سے کیا تو حضرت عبادہ نے فرمایا ابومحمد نے غلط بیانی کی ہے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ نمازیں ہیں جو اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں جو انھیں ادا کرلے گا اور ان کے حق میں کسی چیز کو بھی کم تر سمجھتے ہوئے ضائع نہیں کرے گا تو اللہ کے ہاں اس کے لیے عہد ہے کہ اللہ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔ اور جو شخص انھیں ادا نہیں کرے گا تو اللہ کی بارگاہ میں اس کے لیے کوئی عہد نہیں ہوگا۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے عذاب کا شکار کرے گا۔ اور اگر اللہ چاہے گا تو اسے جنت میں داخل کردے گا۔

1532

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ قَالَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَالصِّيَامَ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ
حضرت طلحہ بن عبیداللہ بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے بال الجھے ہوئے تھے اس نے عرض کی یا رسول اللہ اللہ نے میرے اوپر کتنی نمازیں فرض کی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور روزہ رکھنا فرض کیا ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کیا اور وہ شخص بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو بزرگی عطا کی ہے میں ان میں مزید کسی چیز کا اضافہ نہیں کروں گا اور جو اللہ نے مجھ پر فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی نہیں کروں گا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اس کے باپ کی قسم اگر یہ سچ کہہ رہا ہے تو یہ کامیاب ہوگیا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یہ جنت میں داخل ہوجائے گا اگر یہ سچ کہہ رہا ہے اس کے باپ کی قسم۔

1533

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ إِنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ كَالصَّلَاةِ وَلَكِنَّهُ سُنَّةٌ فَلَا تَدَعُوهُ
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں وتر پڑھنا عام نماز کی طرح فرض نہیں ہے بلکہ یہ سنت ہے البتہ تم اسے ترک نہ کرو۔

1534

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِقْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں بیشک اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔

1535

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ صَلَاتُهُ مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْ الْخَمْسِ حَتَّى يَجْلِسَ فِي الْآخِرَةِ فَيُسَلِّمَ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے نوافل میں تیرہ رکعات ادا کیا کرتے تھے جن میں سے پانچ وتر ہوتی تھیں اور ان پانچ رکعات کے دوران آپ بیٹھتے نہیں تھے بلکہ آخری رکعت میں بیٹھتے تھے اور پھر سلام پھیر دیتے تھے۔

1536

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتِرْ بِخَمْسٍ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِثَلَاثٍ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِوَاحِدَةٍ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِ إِيمَاءً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ارشاد فرمایا پانچ وتر ادا کیا کرو اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو تین ادا کرلیا کرو۔ اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ایک ادا کرلیا کرو اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو اشارہ سے پڑھ لیا کرو۔
یہی روایت بھی ایک اور سند کے ساتھ منقول ہے۔

1537

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ مَا قَدْ صَلَّى قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے نوافل کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا انھیں دو دو کر کے ادا کیا جائے جب صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعات ادا کرکے تم اپنی پڑھی ہوئی نماز کو طاق کرلو۔ امام ابومحمد دارمی سے سوال کیا گیا کیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1538

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت نوافل ادا کیا کرتے تھے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرا کرتے تھے اور ایک رکعت وترادا کرتے تھے۔

1539

أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین رکعت وتر ادا کرتے تھے جن میں سورت اعلی اور سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھا کرتے تھے۔

1540

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فِي كُلِّ الْوَقْتِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات میں کسی بھی وقت وتر ادا کرلیا کرتے تھے آپ کا وتر ادا کرنے کا آخری وقت صبح صادق تھا۔

1541

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو نَضْرَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْوِتْرِ فَقَالَ أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وتر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا صبح صادق سے پہلے ادا کرلیا کرو۔

1542

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ زَكَرِيَّاءُ حَدَّثَنِي عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کی تین رکعات ادا کرتے تھے جس میں پہلی رکعت سورت اعلی دوسری رکعت سورت کافرون اور تیسری رکعت میں سورت اخلاص پڑھا کرتے تھے۔

1543

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹ پر وتر ادا کرلیا کرتے تھے امام ابومحمد دارمی سے دریافت کیا گیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1544

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَمَلَنِي عَلَى عَاتِقِهِ فَأَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَدْخَلْتُهَا فِي فَمِي فَقَالَ أَلْقِهَا أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ قَالَ وَكَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
ابوالحوراء، سعدی بیان کرتے ہیں میں نے امام حسن بن علی سے کہا آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کیا بات نقل کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا میں نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور پکڑی اور اسے اپنے منہ میں لے لیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے باہر نکال دو کیا تمہیں پتا نہیں ہے کہ ہمارے لیے صدقہ استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت امام حسن بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ اے اللہ تو ہدایت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی ہدایت عطا کر اور جو تو عافیت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی عافیت عطا کر اور جس چیز کو پھیر دیتا ہے اس سے مجھے بھی پھیر دے اور جو تو عطا کرتا ہے اس میں میرے لیے بھی برکت عطا کر اور جو تو نے فیصلہ کیا اس کے ذریعے مجھے بھی بچالے بیشک تو ہی فیصلہ کرنے والا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور جس کا تو مددگار ہو وہ رسوا نہیں ہوسکتا تو برکت والا ہے اور عظمت والا ہے۔ حضرت امام حسن بن علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کچھ کلمات کی تعلیم دی جنہیں میں وتر میں دعائے قنوت میں پڑھتا ہوں۔ (اس کے سابقہ حدیث والی دعا ہے)

1545

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو الْحَوْرَاءِ اسْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ
حضرت امام حسن بن علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کلمات سکھائے تھے جنہیں میں وتر میں دعائے قنوت میں پڑھتا ہوں اور وہ یہ ہیں۔ اے اللہ تو ہدایت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی ہدایت عطا کر اور جو تو عافیت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی عافیت عطا کر اور جس چیز کو تو پھیر دیتا ہے اس سے مجھے بھی پھیر دے اور جو تو عطا کرتا ہے اس میں میرے لیے بھی برکت عطا کر اور جو تو نے فیصلہ کیا اس کے شر سے مجھے بچالے بیشک تو ہی فیصلہ کرنے والا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور جس کا تو مددگار ہو وہ رسوا نہیں ہوسکتا تو برکت والا ہے اور عظمت والا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں ابوالحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان تھا۔

1546

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَذَا السَّهَرَ جَهْدٌ وَثِقَلٌ فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ فَإِنْ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ
حضرت ثوبان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں رات کو جاگنا بہت مشکل اور بوجھل ہوتا ہے جب کوئی شخص وتر کی نماز ادا کرلے تو اسے بعد میں دو رکعات بھی ادا کرلینی چاہیے اگر وہ رات کے وقت بیدار ہوگیا تو ٹھیک ہے نہیں تو دو رکعات اس کے لیے کافی ہوں گی۔

1547

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَيَجْهَرُ بِذَلِكَ يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِحَيَّيْنِ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب کسی شخص کے لیے دعا ضروری کرنا ہوتی یا کسی شخص کے حق میں دعا کرنی ہوتی تو آپ رکوع کے بعد قنوت کرتے تھے جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ، ربناولک الحمد پڑھ لیتے تو پھر یہ دعا کرتے تھے۔ اے اللہ ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابوربیعہ کو اور دیگر کمزور مسلمانوں کو نجات عطا کر اے اللہ مضر قبیلے کو شدت کا شکار کردے اور حضرت یوسف کے زمانے کے جیسا ان پر قحط مسلط کردے حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند آواز میں یہ دعا کیا کرتے تھے۔ بعض اوقات آپ فجر کی نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ اے اللہ فلاں پر لعنت کر اور فلاں قبیلے پر لعنت کر تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ " اس معاملے میں تمہارے ساتھ کوئی چیز لازم نہیں ہے اللہ ان کی توبہ قبول کرے یا انھیں عذاب دیں وہ لوگ ظالم ہیں۔

1548

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ الْقُنُوتِ فَقَالَ قَبْلَ الرُّكُوعِ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ فُلَانًا زَعَمَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ قَالَ كَذَبَ ثُمَّ حَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ
حضرت عاصم بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک (رض) دعائے قنوت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا وہ رکوع سے پہلے پڑھی جائے گی عاصم بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا فلاں صاحب تو یہ بیان کرتے ہیں آپ نے یہ بات بیان کی کہ رکوع کے بعد پڑھی جائے گی انھوں نے جواب دیا اس نے جھوٹ کہا ہے پھر انھوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ماہ تک رکوع کے بعد قنوت پڑھتے رہے جس میں آپ نے بنوسلیم کے ایک قبیلے کے لیے دعاء ضرر کی تھی۔

1549

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْنُتُ فِي الصُّبْحِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ شُعْبَةَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1550

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ أَوَ قُلْتَ لَهُ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ قَالَ بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ وَآخُذُ بِهِ وَلَا أَرَى أَنْ آخُذَ بِهِ إِلَّا فِي الْحَرْبِ
امام محمد بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک (رض) سوال کیا گیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز میں دعائے قنوت پڑھتے تھے انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔ ان سے یہ کہا گیا کہ آپ رکوع سے پہلے پڑھتے تھے یا بعد میں پڑھتے تھے انھوں نے جواب دیا رکوع کے بعد پڑھتے تھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں بھی اس کے مطابق فتوی دیتا ہوں اور اس حدیث پر عمل کرتا ہوں میرے نزدیک جنگ کے دوران اس پر عمل کرنا چاہیے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔