HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

24. وراثت کا بیان

سنن الدارمي

2726

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَاللَّحْنَ وَالسُّنَنَ كَمَا تَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ
حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں وراثت، لغت اور مسائل کا اسی طرح علم حاصل کرو جس طرح تم قرآن مجید سیکھتے ہو۔

2727

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ فَإِنَّهَا مِنْ دِينِكُمْ
حضرت عمر ارشاد فرماتے ہیں وراثت کا علم حاصل کرو کیونکہ یہ تمہارے دین کا حصہ ہے۔

2728

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْمَاجِشُونُ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لَوْ هَلَكَ عُثْمَانُ وَزَيْدٌ فِي بَعْضِ الزَّمَانِ لَهَلَكَ عِلْمُ الْفَرَائِضِ لَقَدْ أَتَى عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ وَمَا يَعْلَمُهَا غَيْرُهُمَا
ابن شہاب بیان کرتے ہیں اگر حضرت عثمان غنی اور حضرت زید کچھ عرصہ پہلے فوت ہوجاتے تو علم وراثت ختم ہوجاتا کیونکہ لوگوں پر ایسا وقت بھی آیا تھا جب ان دو حضرات کے علاوہ کسی اور کے پاس یہ علم نہیں تھا۔

2729

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَفْتَقِرَ الرَّجُلُ إِلَى عِلْمٍ كَانَ يَعْلَمُهُ أَوْ يَبْقَى فِي قَوْمٍ لَا يَعْلَمُونَ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن اور وراثت کا علم حاصل کرو کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ کسی آدمی کو اس علم کی ضرورت پیش آئے گی جسے وہ پہلے جانتا تھا یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ شخص ایسے لوگوں میں باقی رہ جائے جنہیں وہ علم حاصل نہیں ہے۔

2730

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى مَنْ عَلِمَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يَعْلَمْ الْفَرَائِضَ فَإِنَّ مَثَلَهُ مَثَلُ الْبُرْنُسِ لَا وَجْهَ لَهُ أَوْ لَيْسَ لَهُ وَجْهٌ
حضرت ابوموسی (رض) ارشاد فرماتے ہیں جو شخص قرآن کا علم حاصل کرلے اور وراثت کا علم حاصل نہ کرے اس کی مثال ایسی ٹوپی کی سی ہے جس کا منہ نہیں ہوتا۔

2731

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِعَلْقَمَةَ مَا أَدْرِي مَا أَسْأَلُكَ عَنْهُ قَالَ أَمِتْ جِيرَانَكَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں میں نے حضرت علقمہ سے کہا مجھے یہ سمجھ نہیں آئی میں آپ سے کس چیز کے بارے میں سوال کروں۔ انھوں نے جواب دیا تم اپنے پڑوسیوں کو فوت کرو اور ان کی وراثت کا سوال مجھ سے کرو۔

2732

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالطَّلَاقَ وَالْحَجَّ فَإِنَّهُ مِنْ دِينِكُمْ
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں وراثت، طلاق، حج کے احکام کا علم حاصل کرو کیونکہ یہ تمہارے دین کا حصہ ہیں۔

2733

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ كَثِيرٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ كَانُوا يُرَغِّبُونَ فِي تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ وَالْفَرَائِضِ وَالْمَنَاسِكِ
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں پہلے زمانے کے لوگ قرآن اور وراثت اور مناسک کی تعلیم کی ترغیب دیا کرتے تھے۔

2734

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَتَعَلَّمْ الْفَرَائِضَ فَإِنْ لَقِيَهُ أَعْرَابِيٌّ قَالَ يَا مُهَاجِرُ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ قَالَ تَفْرِضُ فَإِنْ قَالَ نَعَمْ فَهُوَ زِيَادَةٌ وَخَيْرٌ وَإِنْ قَالَ لَا قَالَ فَمَا فَضْلُكَ عَلَيَّ يَا مُهَاجِرُ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں جو شخص قرآن کا عالم ہو اسے وراثت کا علم بھی حاصل کرنا چاہیے کیونکہ اگر کوئی دیہاتی شخص آن ملے اور یہ دریافت کرے اے ہجرت کرنے والے شخص کیا تو قرآن کا عالم ہے ؟ اگر وہ جواب دے ہاں تو وہ دیہاتی دریافت کرے گا کیا تو وراثت کا علم رکھتا ہے اگر وہ جواب دے ہاں تو یہ بڑی بھلائی اور بہتری کی بات ہے لیکن اگر وہ جواب دے نہیں توہ دیہاتی کہے گا اے مہاجر تجھے میرے اوپر کیا فضیلت حاصل ہے۔

2735

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْنَا مَسْرُوقًا كَانَتْ عَائِشَةُ تُحْسِنُ الْفَرَائِضَ قَالَ وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ لَقَدْ رَأَيْتُ الْأَكَابِرَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ يَسْأَلُونَهَا عَنْ الْفَرَائِضِ
مسلم بیان کرتے ہیں ہم نے مسروق سے دریافت کیا کیا سیدہ عائشہ (رض) وراثت کے مسائل اچھے طریقے سے بیان کرتی تھی انھوں نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے میں نے حضرت محمد کے اکابر صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ وراثت کے بارے میں حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کرتے تھے۔

2736

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهَذَا تَدَلَّى مِنْ حِصْنِ الطَّائِفِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُمَا حَدَّثَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ
حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت ابوبکرہ روایت کرتے ہیں شعبہ نامی راوی فرماتے ہیں یہ وہ پہلے صاحب ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں تیر اندازی کی تھی یعنی حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) نے اور یہ صاحب یعنی حضرت ابوبکرہ طائف کے قلعے سے گزر کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے یہ دونوں حضرات یہ بات بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف خود کو منسوب کرے اور یہ بات وہ جانتا ہو کہ دوسرا شخص اس کا باپ نہیں ہے تو ایسے شخص پر جنت حرام ہوجاتی ہے۔

2737

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ كُفْرٌ بِاللَّهِ ادِّعَاءٌ إِلَى نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ وَكُفْرٌ بِاللَّهِ تَبَرُّؤٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ نَحْوًا مِنْهُ
حضرت ابوبکر صدیق بیان کرتے ہیں جو نسب نہ ہو اس کی طرف خود کو منسوب کرنا اللہ کا انکار کرنا ہے اور جو نسب خواہ وہ کتنا ہی کم حثییت کیوں نہ ہو اس سے خود کو لاتعلق قرار دینا بھی اللہ کا انکار کرنا ہے ۔
حضرت ابو وائل نے یہ بیان حضرت عبداللہ بن مسعود کے حوالے سے نقل کیا ہے۔

2738

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ عَنْ جَعْفَرٍ الْأَحْمَرِ عَنْ السَّرِيِّ بْنِ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ فَجِئْتُ وَقَدْ قُبِضَ وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمٌ فِي مَقَامِهِ فَأَطَابَ الثَّنَاءَ وَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُفْرٌ بِاللَّهِ انْتِفَاءٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ وَادِّعَاءُ نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ
قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اسلام قبول کرنے کے لیے حاضر ہوا جب میں مدینہ پہنچا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوچکا تھا اور حضرت ابوبکر (رض) آپ کے جانشین بن چکے تھے انھوں نے اللہ کی طویل حمدوثناء کی اور بکثرت روتے رہے اور پھر یہ بات بیان کی میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اپنے حقیقی نسب کا خواہ وہ کتنا ہی کم حثییت کیوں نہ ہو انکار کرنا اللہ کا انکار کرنا ہے اور جو نسب نہ ہو اس سے خود کو منسوب کرنا بھی اللہ کا انکار کرنے کے مترادف ہے۔

2739

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا رَجُلٍ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ وَالِدِهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ الَّذِينَ أَعْتَقُوهُ فَإِنَّ عَلَيْهِ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور طرف خود کو منسوب کرے یا جس آقا نے اس کو آزاد کیا ہے اس کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی ولاء کو منسوب کرے تو ایسے شخص پر اللہ اور فرشتوں اور تمام بنی نوع انسان کی قیامت کے دن تک لعنت ہوتی رہے گی ایسے شخص کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہ ہوگی۔

2740

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا وَجَدْنَاهُ سَهْلًا وَإِنَّهُ قَالَ فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر ہمارے لیے جو راستہ مقرر کردیتے تھے ہم اسے آسان پاتے تھے شوہر اور ماں باپ کی وراثت کے مسئلے میں حضرت عمر نے یہ حکم دیا ہے شوہر کو نصف حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والے مال کا تہائی حصہ مرحوم عورت کی ماں کو ملے گا۔

2741

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ الرِّشْكُ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ امْرَأَتَهُ وَأَبَوَيْهِ فَقَالَ قَسَّمَهَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ أَرْبَعَةٍ
یزید رشک بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو پسماندگان میں ایک بیوی اور ماں کو چھوڑے انھوں نے جواب دیا حضرت زید بن ثابت نے اس کی وراثت چار حصوں میں تقسیم کی ہے۔

2742

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ
ابومہلب بیان کرتے ہیں حضرت عثمان (رض) نے مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کی وراثت کے بارے میں فرمایا ہے کہ بیوی کو چوتھائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والے مال کا تہائی حصہ مرحوم شخص کی ماں کو ملے گا۔

2743

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ قَالَ لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ سَهْمٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ سَهْمٌ وَلِلْأَبِ سَهْمَانِ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَأَلَ الْحَارِثَ الْأَعْوَرَ عَنْ امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُثْمَانَ
حضرت عثمان (رض) بیان کرتے ہیں بیوی کو چوتھائی حصہ ملے گا اور یہ چار حصوں میں سے ایک حصہ ہوگا اور باقی بچ جانے والے مال سے ایک تہائی حصہ یعنی ایک حصہ مرحوم کی ماں کو ملے گا اور دو حصے مرحوم کے باپ کو ملیں گے۔
عمیر بن سعید بیان کرتے ہیں انھوں نے حارث اعور سے ایسی عورت کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا جس کے ماں باپ موجود ہوں دونوں نے حضرت عثمان غنی کے فرمان کے مطابق جواب دیا۔

2744

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ قَالَ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأَبَوَيْهَا لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ
حضرت زید بن ثابت لیثی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے پسماندگان میں شوہر اور والدین چھوڑے ہوں اس کے شوہر کا نصف حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والے تہائی مال کا تہائی حصہ اس کی ماں کو ملے گا۔

2745

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ قَالَ مِنْ أَرْبَعَةٍ لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ
پسماندگان میں بیوی اور ماں باپ کے بارے میں حضرت علی (رض) یہ فرماتے ہیں یہ تقسیم چار حصوں سے ہوگی بیوی کو چوتھائی حصہ ملے گا اور بقیہ مال کا تہائی حصہ ماں کو ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال باپ کو ملے گا۔

2746

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا اتَّبَعْنَاهُ فِيهِ وَجَدْنَاهُ سَهْلًا وَإِنَّهُ قَضَى فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ مِنْ أَرْبَعَةٍ فَأَعْطَى الْمَرْأَةَ الرُّبُعَ وَالْأُمَّ ثُلُثَ مَا بَقِيَ وَالْأَبَ سَهْمَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر جب ہمارے لیے کوئی راستہ طے کردیتے تھے تو جب ہم اس کی پیروی کرتے تو ہم اسے آسان پاتے تھے۔ کسی مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کے بارے میں حضرت عمر نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ اس کی بیوی کو چوتھائی حصہ دیا جائے گا اور باقی بچ جانے والے مال کا تہائی حصہ ماں کو دیا جائے گا جبکہ باپ کو دو حصے ملیں گے۔
حضرت زید بن ثابت سے بھی اسی کی مانند منقول ہے۔

2747

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ يَقُولُ مَا كَانَ اللَّهُ لِيَرَانِي أَنْ أُفَضِّلَ أُمًّا عَلَى أَبٍ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ میرے ذہن میں یہ بات ڈال نہیں سکتا کہ میں ماں کو باپ پر فضیلت دوں۔

2748

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ أَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَتَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ لِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ فَقَالَ زَيْدٌ إِنَّمَا أَنْتَ رَجُلٌ تَقُولُ بِرَأْيِكَ وَأَنَا رَجُلٌ أَقُولُ بِرَأْيِي
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت زید بن ثابت کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ کیا آپ اللہ کی کتاب میں یہ حکم پاتے ہیں کہ ماں کو باقی بچ جانے والے مال کا تیسرا حصہ ملے گا تو حضرت زید نے جواب دیا آپ اپنی رائے کے مطابق فتوی دیتے ہیں اور میں اپنی رائے کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

2749

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَحَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا قَالَا فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ
عطاء اور حضرت ابن عباس (رض) شوہر اور ماں باپ کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ شوہر کو کل کا نصف حصہ ملے گا اور جبکہ ماں کو کل کا تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا حصہ مرحوم عورت کے باپ کو ملے گا۔

2750

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ وَفِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ
حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں اگر کوئی مرد فوت ہوجائے اور پسماندگان میں اس کی بیوی اور ماں باپ ہوں تو ماں کو پورے مال کا تہائی حصہ ملے گا اور اسی طرح عورت فوت ہوجائے اور پسماندگان میں شوہر اور ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کو پورے مال کا تہائی حصہ ملے گا۔

2751

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں مرحوم شخص کی بیوی اور ماں باپ کے مسئلے میں حضرت ابن عباس (رض) نے تمام اہل اسلام سے برعکس رائے بیان کی ہے انھوں نے پورے مال کا تہائی حصہ والد کے لیے مقرر کیا ہے۔

2752

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَضَى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ فِي بِنْتٍ وَأُخْتٍ فَأَعْطَى الْبِنْتَ النِّصْفَ وَالْأُخْتَ النِّصْفَ
اسود بن یزید بیان کرتے ہیں ایک بیٹی اور ایک بہن کی وراثت کے بارے میں حضرت معاذ نے یمن میں فیصلہ دیا تھا انھوں نے بیٹی کو نصف حصہ دیا تھا اور بہن کو بھی نصف حصہ دیا تھا۔

2753

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأُخْتَ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ مَعَ الْبِنْتِ حَتَّى حَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ جَعَلَ لِلْبِنْتِ النِّصْفَ وَلِلْأُخْتِ النِّصْفَ فَقَالَ أَنْتَ رَسُولِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ فَأَخْبِرْهُ بِذَاكَ وَكَانَ قَاضِيَهُ بِالْكُوفَةِ
اسود بن یزید بیان کرتے ہیں حضرت ابن زبیر میت کی بیٹی کی موجودگی میں میت کی حقیقی بہن کو وراثت میں شریک نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ اسود نے انھیں بتایا کہ حضرت معاذ بن جبل نے بیٹی کو وراثت کا نصف حصہ اور بہن کو بھی نصف حصہ دیا تھا تو حضرت ابن زبیر نے ارشاد فرمایا تم عبداللہ بن عتبہ کو میرے پاس لاؤ میرے نمائندے کی حثییت سے جاؤ اور اس بارے میں بتا دینا راوی بیان کرتے ہیں وہ صاحب ان دنوں کوفہ میں قاضی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔

2754

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ بِنْتًا وَأُخْتًا فَقَالَ لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِأُخْتِهِ مَا بَقِيَ وَقَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ يَجْعَلُ الْأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً لَا يَجْعَلُ لَهُنَّ إِلَّا مَا بَقِيَ
بشر بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے ابن ابی زیاد سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو انھوں نے جواب دیا اس کی بیٹی کو نصف حصہ ملے گا اور بقیہ مال اس کی بہن کو مل جائے گا راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے یہ بات بھی بیان کی کہ میرے والد نے حضرت خارجہ بن زید کے حوالے سے یہ بات بتائی ہے کہ حضرت زید بن ثابت بہنوں کو بیٹیوں کے ہمراہ عصبہ قرار دیتے تھے وہ انھیں بقیہ بچ جانے والا مال نہیں دیا کرتے تھے۔

2755

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي زَوْجٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ لِأُمٍّ قَالَ كَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّهِ وَزَيْدٌ يُشَرِّكُونَ وَقَالَ عُمَرُ لَمْ يَزِدْهُمْ الْأَبُ إِلَّا قُرْبًا
ابراہیم نخعی مرحوم عورت کے شوہر، ماں، سگے بہن بھائی اور ماں کی طرف سے بہن بھائیوں کے بارے میں بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے اور حضرت عبداللہ اور حضرت زید ان سب کو وراثت میں شریک کرتے تھے۔ حضرت عمر نے یہ ارشاد فرمایا باپ صرف قرب میں اضافہ کرتا ہے۔

2756

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ كَانَ لَا يُشَرِّكُ
حضرت علی (رض) ایسی صورت میں انھیں شریک نہیں کرتے تھے۔

2757

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ أَنَّ عُثْمَانَ كَانَ يُشَرِّكُ وَعَلِيٌّ كَانَ لَا يُشَرِّكُ
ابومجلز بیان کرتے ہیں حضرت عثمان (رض) انھیں شریک کرتے تھے جبکہ حضرت علی (رض) نہیں کرتے تھے۔

2758

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ ذَكْوَانَ أَنَّ زَيْدًا كَانَ يُشَرِّكُ
ابن ذکوان بیان کرتے ہیں حضرت زید انھیں شریک کیا کرتے تھے۔

2759

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ شُرَيْحٍ أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ
قاضی شریح کے بارے میں منقول ہے وہ انھیں شریک کیا کرتے تھے۔

2760

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ فَيْرُوزَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ فِي الْمُشَرَّكَةِ لَمْ يَزِدْهُمْ الْأَبُ إِلَّا قُرْبًا
سعد اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وراثت میں شریک کرنے کے حوالے سے حضرت عمر نے یہ بات بیان فرمائی ہے باپ صرف قرب میں اضافہ کرتا ہے۔

2761

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ قَالَ أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ بَنِي عَمٍّ أَحَدُهُمْ أَخٌ لِأُمٍّ فَقَالَ الْمَالُ أَجْمَعُ لِأَخِيهِ لِأُمِّهِ فَأَنْزَلَهُ بِحِسَابِ أَوْ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ سَأَلْتُهُ عَنْهَا وَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَكُنْ لِأَزِيدَهُ عَلَى مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ سَهْمٌ السُّدُسُ ثُمَّ يُقَاسِمُهُمْ كَرَجُلٍ مِنْهُمْ
حارث اعور بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کی خدمت میں دو چچازاد بھائیوں کی وراثت کا مسئلہ لایا گیا جس میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی تھا تو حضرت عبداللہ نے جواب دیا یہ سارا مال اس کے ماں کی طرف سے شریک بھائی کو مل جائے گا انھوں نے تقسیم میں اس بھائی کو سگے بھائی کی مانند قرار دیا۔ جب حضرت علی (رض) تشریف لائے تو میں نے ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا اور حضرت عبداللہ کے جواب سے بھی آگاہ کیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا اللہ ان پر رحم کرے اگر وہ حقیقی عالم ہوتے تو یہ فتوی نہ دیتے میں اس کے حصے میں اس چیز سے اضافہ نہیں کروں گا جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے وہ چھٹاحصہ ہے پھر وہ ان لوگوں کے درمیان ان کے ایک عام فرد کی مانند وراثت تقسیم کرتے۔

2762

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِأُمٍّ فَقِيلَ لِعَلِيٍّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُعْطِيهِ الْمَالَ كُلَّهُ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا وَلَوْ كُنْتُ أَنَا أَعْطَيْتُهُ السُّدُسَ وَمَا بَقِيَ كَانَ بَيْنَهُمْ
حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے ان کی خدمت میں دو چچازاد بھائیوں کا مسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی تھا تو حضرت علی (رض) سے یہ کہا گیا کہ حضرت ابن مسعود ایسے شخص کو پورے مال کا حق دار قرار دیتے ہیں تو حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا اگر وہ (واقعی عالم ہوتے تو یہ فتوی نہ دیتے) میں اس کو چھٹا حصہ دیتا ہوں جبکہ بقیہ مال ان وارثوں کے درمیان تقسیم ہوجاتا۔

2763

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَإِلَى سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ بِنْتٍ وَبِنْتِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأُمٍّ وَأَبٍ فَقَالَا لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا فَجَاءَ الرَّجُلُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ وَإِنِّي أَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ
ہزیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت ابوموسی اشعری اور حضرت سلمان بن ربیعہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے ان دونوں حضرات سے ایک بیٹی اور پوتی اور سگی بہن کی وراثت کا مسئلہ دیافت کیا تو ان دونوں حضرات نے یہ جواب دیا بیٹی کو نصف حصہ ملے گا باقی بچ جانے والا مال بہن کو ملے گا پھر وہ بولے تم حضرت ابن مسعود (رض) اس کے بارے میں دریافت کرو۔ وہ بھی ہمارے مطابق فتوی دیں گے وہ شخص حضرت عبداللہ کی خدمت میں آیا اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اگر میں بھی یہی جواب دوں تو میں تو گمراہی کا شکار ہوجاؤں گا۔ میں ہدایت یافتہ نہیں رہوں گا۔ میں اس بارے میں وہی فیصلہ فرماؤں گا جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں دیا تھا بیٹی کو نصف حصہ ملے گا پوتی کو چھٹاحصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال بہن کو ملے گا۔

2764

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي أَخَوَاتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ وَأَخَوَاتٍ لِأَبٍ قَالَ لِلْأَخَوَاتِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ الثُّلُثَانِ وَمَا بَقِيَ فَلِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ فَقَدِمَ مَسْرُوقٌ الْمَدِينَةَ فَسَمِعَ قَوْلَ زَيْدٍ فِيهَا فَأَعْجَبَهُ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ أَتَتْرُكُ قَوْلَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ مِنْ الرَّاسِخِينَ فِي الْعِلْمِ قَالَ أَحْمَدُ فَقُلْتُ لِأَبِي شِهَابٍ وَكَيْفَ قَالَ زَيْدٌ فِيهَا قَالَ شَرَّكَ بَيْنَهُمْ
مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ سگی بہنوں باپ کی طرف والے بہن بھائیوں کے بارے میں یہ ارشاد فرماتے ہیں سگی بہنوں کو دوتہائی حصہ ملے گا اور جو باقی بچ جائے گا وہ بھائیوں کو ملے گا بہنوں کو نہیں ملے گا جو صرف باپ کی طرف سے بہن بھائی ہوں گے۔ مسروق مدینہ آئے انھوں نے اس بارے میں حضرت زید کا فرمان سنا تو وہ انھیں بہت پسند آیا ان کے ساتھیوں نے ان سے دریافت کیا کہ آپ حضرت عبداللہ کے قول کو ترک کردیں انھوں نے جواب دیا جب میں مدینہ آیا تو میں نے حضرت زید بن ثابت کو علم وراثت کے ماہرین میں ایک پایا۔ امام احمد ارشاد فرماتے ہیں میں نے ابوشہاب سے دریافت کیا حضرت زید نے اس بارے میں کیا فتوی دیا ہے تو انھوں نے جواب دیا ان بہن بھائیوں کو ایک دوسرے کا حصہ قرار دیا ہے۔

2765

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ فِي أَخَوَاتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِخْوَةٍ وَأَخَوَاتٍ لِأَبٍ أَنَّهُ كَانَ يُعْطِي لِلْأَخَوَاتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ فَقَالَ حَكِيمٌ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَرِثَ الرِّجَالُ دُونَ النِّسَاءِ إِنَّ إِخْوَتَهُنَّ قَدْ رُدُّوا عَلَيْهِنَّ
اسماعیل بیان کرتے ہیں ہم نے حکیم بن جابر کے پاس یہ بات ذکر کی کہ حضرت ابن مسعود سگی بہنوں اور باپ کی طرف والے بہن بھائیوں کے بارے میں یہ فتوی دیتے ہیں کہ سگی بہنوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال باپ کی طرف سے بھائیوں کو ملے گا باپ کو کچھ نہیں ملے گا تو حکیم نے جواب دیا حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں یہ زمانہ جاہلیت کا کام ہے کہ مردوں کو وارث قرار دیا جائے۔ اور عورتوں کو نہ دیا جائے وہ بہنیں دوسری بہنوں کو وراثت میں شریک کریں گی۔

2766

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تُشَرِّكُ بَيْنَ ابْنَتَيْنِ وَابْنَةِ ابْنٍ وَابْنِ ابْنٍ تُعْطِي الِابْنَتَيْنِ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَشَرِيكُهُمْ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يُشَرِّكُ يُعْطِي الذُّكُورَ دُونَ الْإِنَاثِ وَقَالَ الْأَخَوَاتُ بِمَنْزِلَةِ الْبَنَاتِ
حضرت عائشہ (رض) دو بیٹیوں اور ایک پوتی اور پوتے کو وراثت میں شریک قرار دیتی تھیں دو بیٹیوں کو دو تہائی حصہ دیتی تھیں۔ اور باقی بچ جانے والے مال میں پوتی کو حصہ قرار دیتی تھیں۔ حضرت عبداللہ انھیں شریک قرار نہیں دیتے تھے وہ صرف مردوں پوتوں کو وراثت میں حصہ دیتے تھے لڑکیوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے تھے یہ ارشاد فرماتے تھے بہنیں بھی بیٹیوں کی مانند ہیں۔

2767

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِي بِنْتٍ وَبَنَاتِ ابْنٍ وَابْنِ ابْنٍ إِنْ كَانَتْ الْمُقَاسَمَةُ بَيْنَهُمْ أَقَلَّ مِنْ السُّدُسِ أَعْطَاهُمْ السُّدُسَ وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ مِنْ السُّدُسِ أَعْطَاهُمْ السُّدُسَ
شعبی بیان کرتے ہیں بیٹی اور پوتی اور پوتے کے بارے میں حضرت ابن مسعود یہ فرماتے ہیں ان کے درمیان باہمی تقسیم اگر چھٹے حصے سے کم ہو تو انھیں چھٹاحصہ دیا جائے گا اور اگر وہ چھٹے حصے سے زیادہ ہو تو بھی انھیں صرف چھٹا حصہ دیا جائے گا۔

2768

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ هَلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَثْبَتُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَا وَلَكِنِّي رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَأَهْلَ الْمَدِينَةِ يُشَرِّكُونَ فِي ابْنَتَيْنِ وَبِنْتِ ابْنٍ وَابْنِ ابْنٍ وَأُخْتَيْنِ
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں مسروق انھیں وراثت میں شریک قرار دیا کرتے تھے علقمہ نے ان سے کہا کیا حضرت عبداللہ سے بڑا عالم بھی کوئی ہے انھوں نے جواب دیا نہیں لیکن میں نے حضرت زید بن ثابت اور اہل مدینہ کو دیکھا ہے کہ وہ اس بارے میں بیٹیوں کے ہمراہ پوتی اور پوتے اور بہنوں کو وراثت میں شریک قرار دیتے تھے۔

2769

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأُمَّهَا وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا وَأُخْتَهَا لِأَبِيهَا وَإِخْوَتَهَا لِأُمِّهَا جَعَلَهَا مِنْ سِتَّةٍ ثُمَّ رَفَعَهَا فَبَلَغَتْ عَشْرَةً لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ وَلِلْأُمِّ السُّدُسُ سَهْمٌ وَلِلْإِخْوَةِ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثُ سَهْمَانِ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ
قاضی شریح لیثی عورت کے بارے میں فرماتے تھے جس نے پسماندگان میں شوہر ماں، سگی بہن اور باپ کی طرف سے شریک بہن اور ماں کی طرف سے شریک بھائی چھوڑے ہوں۔ قاضی صاحب یہ تقسیم چھ سے شروع کرتے تھے۔ پھر اسے بڑھا کر دس تک لے آتے تھے جس میں سے شوہر کو نصف حصہ دیتے ہیں جو تین حصے ہیں سگی بہن کو نصف دیتے ہیں۔ یہ تین حصے ہیں۔ ماں کو چھٹاحصہ دیتے ہیں جو ایک حصہ ہے ماں کی طرف سے شریک بھائیوں کو ایک تہائی حصہ دیتے ہیں یہ دو حصے ہیں اور باپ کی طرف سے شریک بہن کو ایک حصہ دیتے ہیں یوں دوتہائی حصے کو مکمل کردیتے ہیں۔

2770

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا وَزَيْدًا كَانَا لَا يَحْجُبَانِ بِالْكُفَّارِ وَلَا بِالْمَمْلُوكِينَ وَلَا يُوَرِّثَانِهِمْ شَيْئًا وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَحْجُبُ بِالْكُفَّارِ وَبِالْمَمْلُوكِينَ وَلَا يُوَرِّثُهُمْ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت زید کافروں اور غلاموں کی وجہ سے کسی کو محجوب قرار نہیں دیتے تھے اور نہ ہی کسی چیز کا وارث قرار دیتے تھے۔ حضرت عبداللہ کفار اور غلاموں کی وجہ سے ورثاء کو محجوب قرار دیتے تھے اور ان کفار اور غلاموں کو وارث قرار نہیں دیتے۔

2771

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَلِيًّا وَزَيْدًا قَالَا الْمَمْلُوكُونَ وَأَهْلُ الْكِتَابِ لَا يَحْجُبُونَ وَلَا يَرِثُونَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَحْجُبُونَ وَلَا يَرِثُونَ
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت زید فرماتے ہیں غلام لوگ اور اہل کتاب نہ تو کسی کو محجوب کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کے وارث بنتے ہیں عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں یہ لوگ محجوب کردیتے ہیں اور وارث نہیں بنتے ہیں۔

2772

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ كَانَ كَتَبَ مِيرَاثَ الْجَدِّ حَتَّى إِذَا طُعِنَ دَعَا بِهِ فَمَحَاهُ ثُمَّ قَالَ سَتَرَوْنَ رَأْيَكُمْ فِيهِ
سعید بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے پہلے دادا کی وراثت کا حکم تحریر کیا تھا جب وہ زخمی ہوگئے تو انھوں نے اس حکم کو منگواکر مٹادیا اور ارشاد فرمایا عنقریب لوگ آپ سے اس بارے میں خود ہی کوئی رائے قائم کرلیں گے۔

2773

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ حَدِّثْنِي عَنْ الْجَدِّ فَقَالَ إِنِّي لَأَحْفَظُ فِي الْجَدِّ ثَمَانِينَ قَضِيَّةً مُخْتَلِفَةً
ابن سیرین بیان کرتے ہیں میں نے عبیدہ سے کہا آپ مجھے دادا کی وراثت کے بارے میں کوئی حدیث سنائیں انھوں نے جواب دیا میں نے دادا کی وراثت کے بارے میں ٨٠ فیصلے یاد کئے ہوئے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

2774

أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو الْخَارِفِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ فَرِيضَةٍ فَقَالَ إِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا جَدٌّ فَهَاتِهَا
حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور وراثت کا حکم دریافت کیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا اگر اس میں کوئی دادا نہیں ہے تو یہ مسئلہ لے آؤ۔

2775

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُرَادٍ سَمِعَ عَلِيًّا يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَتَقَحَّمَ جَرَاثِيمَ جَهَنَّمَ فَلْيَقْضِ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ
سعید بن جبیر قبیلہ مراد سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا یہ بیان نقل کرتے ہیں اس نے حضرت علی (رض) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص جہنم میں جانا پسند کرتا ہو اسے چاہیے کہ وہ دادا اور بھائیوں کی وراثت کے بارے میں فیصلہ دے۔

2776

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ح وَعَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا
یہ بات حضرت ابوسعید (رض) خدری (رض) منقول ہے۔
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو والد کی مانند قرار دیا ہے۔

2777

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ كُرْدُوسٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا
حضرت ابوموسی اشعری بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو والد کی مانند قرار دیا ہے۔

2778

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ كُرْدُوسٍ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا
حضرت ابوموسی (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو والد کی مانند قرار دیا ہے۔

2779

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ عُثْمَانَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَجْعَلُ الْجَدَّ أَبًا
حضرت عثمان (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو والد کی مانند قرار دیا ہے۔

2780

حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَجْعَلُ الْجَدَّ أَبًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو والد کی مانند قرار دیا ہے۔

2781

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ لَقِيتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَبِي مُوسَى أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّ الْجَدَّ لَا يُنَزَّلُ فِيكُمْ مَنْزِلَةَ الْأَبِ وَأَنْتَ لَا تُنْكِرُ قَالَ قُلْتُ وَلَوْ كُنْتَ أَنْتَ لَمْ تُنْكِرْ قَالَ مَرْوَانُ فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُ أَبٌ
حضرت ابوبردہ بیان کرتے ہیں مدینہ منورہ میں میری ملاقات مروان بن حکم سے ہوئی وہ بولا اے ابوموسی (رض) کے صاحبزادے کیا ایسا نہیں ہے کہ کہ آپ لوگ دادا کو والد کی مانند قرار نہیں دیتے اور آپ لوگ اس کا انکار بھی نہیں کرتے۔ ابوبردہ بیان کرتے ہیں میں نے جواب دیا اگر آپ ہوتے تو آپ اس چیز کا انکار نہ کرتے مروان نے کہا میں حضرت عثمان غنی کے بارے میں جو گواہی دیتاہوں کہ انھوں نے حضرت ابوبکر (رض) کے بارے میں گواہی کے ہمراہ یہ بات بیان کی تھی کہ حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا ہے جبکہ دادا سے نچلے طبقے میں باپ موجود نہ ہو۔

2782

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَعَلَهُ الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا أَحَدًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُهُ خَلِيلًا وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ جَعَلَهُ أَبًا يَعْنِي الْجَدَّ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس شخص کے بارے میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا تو میں اسے خلیل بناتا لیکن اسلام کا بھائی چارہ افضل ہے یعنی حضرت ابوبکر (رض) عنہ۔ انھوں نے اسے باپ کی مانند قرار دیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں یعنی دادا کو۔

2783

حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ يَجْعَلُ الْجَدَّ أَبًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا ہے۔

2784

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا
ابن زبیر بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا ہے۔

2785

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِنَّ الْجَدَّ قَدْ مَضَتْ سُنَّتُهُ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَلَكِنَّ النَّاسَ تَحَيَّرُوا
حسن بصری بیان کرتے ہیں دادا کے بارے میں یہ بات پہلے سے چلی آرہی ہے اور حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ کی مانند قرار دیا ہے لیکن لوگوں نے اس بارے میں اپنی آراء اختیار کرلی ہیں۔

2786

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَرُ
شعبی بیان کرتے ہیں اسلام میں دادا کے طور پر سب سے پہلے حضرت عمر وارث بنے تھے۔

2787

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ أَوَّلُ جَدٍّ وَرِثَ فِي الْإِسْلَامِ عُمَرُ فَأَخَذَ مَالَهُ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ وَزَيْدٌ فَقَالَا لَيْسَ لَكَ ذَاكَ إِنَّمَا أَنْتَ كَأَحَدِ الْأَخَوَيْنِ
شعبی بیان کرتے ہیں اسلام میں دادا کے طور پر حضرت عمر سب سے پہلے وارث بنے تھے انھوں نے اپنا حصہ وصول کرلیا تو حضرت علی (رض) اور حضرت زید ان کے پاس آئے اور یہ بات بیان کی آپ کے لیے اتنی گنجائش نہیں ہے آپ دو بھائیوں میں سے ایک کی حثییت رکھتے ہیں۔

2788

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عِيسَى الْحَنَّاطِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَانَ عُمَرُ يُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الْأَخِ وَالْأَخَوَيْنِ فَإِذَا زَادُوا أَعْطَاهُ الثُّلُثَ وَكَانَ يُعْطِيهِ مَعَ الْوَلَدِ السُّدُسَ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر ایک یا دو بھائیوں کے ہمراہ دادا کا حصہ تقسیم کرتے تھے جب بھائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی تو دادا کو ایک تہائی حصہ دیتے تھے جبکہ میت کے ایک بیٹے کی موجودگی میں وہ دادا کو چھٹاحصہ دیا کرتے تھے۔

2789

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ اسْتَشَارَهُمْ فِي الْجَدِّ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ فَاتَّبِعُوهُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ فَإِنَّهُ رَشَدٌ وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ فَلَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ
مروان بن حکم بیان کرتے ہیں جب حضرت عمر کو زخمی کیا گیا تو انھوں نے لوگوں سے دادا کی وراثت کے بارے میں مشورہ کیا اور یہ کہا کہ میں نے دادا کی وراثت کے بارے میں ایک رائے اختیار کی اگر آپ لوگ چاہیں تو اس کی پیروی کرتے رہنا تو حضرت عثمان (رض) نے آپ سے کہا اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو یہ بھی ہدایت کے مطابق ہوگی۔ لیکن ہم اس بزرگ کی پیروی کریں گے تو وہ بھی بہت اچھی رائے کے مالک تھے۔ (یعنی حضرت ابوبکر (رض) مراد ہیں)

2790

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى عَلِيٍّ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ إِنِّي أُتِيتُ بِجَدٍّ وَسِتَّةِ إِخْوَةٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَلِيٌّ أَنْ أَعْطِ الْجَدَّ سُبُعًا وَلَا تُعْطِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو خط میں لکھا، حضرت ابن عباس (رض) ان دنوں بصرہ کے گورنر تھے میرے سامنے ایک دادا اور چھ بھائیوں کی وراثت کا مسئلہ آیا ہے تو حضرت علی (رض) نے انھیں جواب دیا تم دادا کو چھٹا حصہ دو اور اس کے علاوہ اسے اور کچھ نہ دینا۔

2791

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي سِتَّةِ إِخْوَةٍ وَجَدٍّ قَالَ أَعْطِ الْجَدَّ السُّدُسَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَأَنَّهُ يَعْنِي عَلِيًّا الشَّعْبِيُّ يَرْوِيهِ عَنْ عَلِيٍّ
شعبی چھ بھائیوں اور دادا کی وراثت کے بارے میں فرماتے ہیں دادا کو چھٹا حصہ دو ۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی اس سے مراد حضرت علی (رض) ہیں کیونکہ یہ روایت شعبی نے حضرت علی (رض) کے حوالے سے کی ہے۔

2792

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَجْعَلُ الْجَدَّ أَخًا حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا
حضرت عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) دادا کو بھائی کی مانند قرار دیتے ہیں جبکہ اس کا چھٹا حصہ بنتا ہو۔

2793

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى السُّدُسِ
حضرت حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں حضرت علی (رض) داد کو بھائیوں کے ہمراہ چھٹے حصے تک وراثت میں شریک قرار دیتے ہیں۔

2794

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يُشَرِّكُ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا
عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) دادا کو وراثت میں بھائیوں کا شریک قرار دیتے ہیں جبکہ ان کا مشترکہ حصہ کل مال کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔

2795

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَأَخٌ لِأَبٍ أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں چھٹے حصے تک حضرت علی (رض) داداکوبھائیوں کو حصے دار قرار دیتے ہیں وہ ہر ایک صاحب کو اس کے مخصوص حصے کے مطابق دیتے ہیں البتہ وہ ماں کی طرف سے شریک بھائی کو دادا کے ہمراہ وارث قرار نہیں دیتے اسی طرح ماں کی طرف سے شریک بہن کو بھی نہیں قرار دیتے بیٹے کی موجودگی میں وہ دادا کو چھٹے حصے سے زیادہ نہیں دیتے البتہ اس کے علاوہ کوئی اور ہو تو حکم مختلف ہے۔ باپ کی طرف سے شریک بھائی یا ماں اور باپ کی طرف سے بھائی کی موجودگی میں وہ حصہ تقسیم نہیں کرتے اگر سگی بہن موجود ہو یا باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو۔ اگر سگی بہن اور باپ کی طرف سے بھائی موجود ہو تو بہن کو نصف حصہ دیتے ہیں جبکہ دوسرا نصف حصہ دادا اور بھائی کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کردیتے ہیں اگر بہنیں اور بھائی زیادہ ہوں تو وہ انھیں دادا کے ہمراہ چھٹے حصے تک کا شریک قرار دیتے ہیں۔

2796

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْعَبْسِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْجَدِّ فَقَالَ أَيُّ أَبٍ لَكَ أَكْبَرُ فَقُلْتُ أَنَا آدَمُ قَالَ أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى يَا بَنِي آدَمَ
عبدالرحمن بن معقل بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) سے دادا کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا تمہارا کون سا دادا سب سے بڑا ہے میں نے جواب دیا حضرت آدم انھوں نے فرمایا کیا تم نے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں نہیں سنا ہے اے اولاد آدم۔

2797

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُمَيْعٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَوَدِدْتُ أَنِّي وَالَّذِينَ يُخَالِفُونِي فِي الْجَدِّ تَلَاعَنَّا أَيُّنَا أَسْوَأُ قَوْلًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میری یہ خواہش ہے جو لوگ دادا کی وراثت کے بارے میں میرا مخالف نظریہ رکھتے ہیں ہم دونوں ایک دوسرے پر لعان کریں تاکہ اس بات کا پتہ چل جائے کہ کس کی رائے غلط ہے۔

2798

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا
حضرت ابن عباس دادا کو باپ کی مانند قرار دیتے ہیں

2799

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى شُرَيْحٍ وَعِنْدَهُ عَامِرٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ امْرَأَةٍ مِنَّا الْعَالِيَةِ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأُمَّهَا وَأَخَاهَا لِأَبِيهَا وَجَدَّهَا فَقَالَ لِي هَلْ مِنْ أُخْتٍ قُلْتُ لَا قَالَ هَلْ مِنْ أُخْتٍ قُلْتُ لَا قَالَ لِلْبَعْلِ الشَّطْرُ وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ قَالَ فَجَهِدْتُ عَلَى أَنْ يُجِيبَنِي فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَّا بِذَلِكَ فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ وَعَامِرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَا جَاءَ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ أَعْضَلَ مِنْ فَرِيضَةٍ جِئْتَ بِهَا قَالَ فَأَتَيْتُ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيَّ وَكَانَ يُقَالُ لَيْسَ بِالْكُوفَةِ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِفَرِيضَةٍ مِنْ عَبِيدَةَ وَالْحَارِثِ الْأَعْوَرِ وَكَانَ عَبِيدَةُ يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ فَإِذَا وَرَدَتْ عَلَى شُرَيْحٍ فَرِيضَةٌ فِيهَا جَدٌّ رَفَعَهُمْ إِلَى عَبِيدَةَ فَفَرَضَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنْ شِئْتُمْ نَبَّأْتُكُمْ بِفَرِيضَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي هَذَا جَعَلَ لِلزَّوْجِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ النِّصْفَ وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ وَلِلْأَخِ سَهْمٌ وَلِلْجَدِّ سَهْمٌ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ الْجَدُّ أَبُو الْأَبِ
ابواسحاق بیان کرتے ہیں میں قاضی شریح کے پاس گیا اس وقت ان کے پاس عامر، ابراہیم، عبدالرحمن بن عبداللہ موجود تھے اور ہمارے قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک معزز خاتون کی وراثت کا مسئلہ درپیش تھا جس نے پسماندگان میں شوہر، ماں، باپ کی طرف سے شریک بھائی اور دادا کو چھوڑا تھا انھوں نے مجھ سے دریافت کیا کیا اس کی کوئی بہن ہے میں نے جواب دیا نہیں انھوں نے فرمایا شوہر کو نصف حصہ ملے گا اور ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا ابو اسحاق بیان کرتے ہیں میں نے یہ کوشش کی کہ وہ مجھے مزید جواب دیں لیکن انھوں نے مجھے اس کے علاوہ کوئی جواب نہیں دیا ابراہیم، عامر اور عبدالرحمن بن عبداللہ نے یہ کہا کہ تم جو وراثت کا مسئلہ لے کر آئے ہو اس سے زیادہ پیچیدہ وراثت کا مسئلہ کوئی اور نہیں آیا۔ ابواسحاق بیان کرتے ہیں میں عبیدہ سلمانی کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ کوفہ میں عبیدہ اور حارث اعور سے زیادہ علم وراثت کا اور کوئی عالم نہیں ہے عبیدہ مجلس میں تشریف فرما ہوتے تھے قاضی شریح کی خدمت میں جب بھی وراثت سے متعلق کوئی مقدمہ آتا تھا جس میں کسی اور داداکا حکم ہوتا تھا تو وہ عبیدہ کے پاس بھیج دیتے تھے اور اس مسئلے کو حل کرتے تھے میں نے عبیدہ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا اگر تم چاہو تو میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے بیان کردہ اصول کے مطابق اسے تقسیم کرتا ہوں ایسی صورت میں حضرت عبداللہ نے شوہر کو تین حصے دینے تھے جو نصف حصہ ہوتا ہے اور باقی بچ جانے والے مال کا ایک تہائی حصہ ماں کو دینا تھا جو کل مال کا ایک تہائی حصہ ہوتا ہے بھائی کو ایک حصہ دینا تھا اور دادا کو ایک حصہ دینا تھا۔ ابواسحاق بیان کرتے ہیں یہاں دادا سے مراد باپ کا باپ ہے۔

2800

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ زَيْدًا كَانَ يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى الثُّلُثِ
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں حضرت زید ایک تہائی مال تک دادا کو بھائیوں کے ہمراہ شریک قرار دیتے تھے۔

2801

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ كَانَ يُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى الثُّلُثِ ثُمَّ لَا يُنْقِصُهُ
حضرت زید بن ثابت کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایک تہائی مال تک دادا کو بھائیوں کے ہمراہ حصہ دیا کرتے تھے پھر اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے۔

2802

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ قَالَ عُمَرُ خُذْ مِنْ أَمْرِ الْجَدِّ مَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي قَوْلَ زَيْدٍ
اسماعیل بیان کرتے ہیں عامر فرماتے ہیں دادا کے معاملے میں اس کی رائے کو اختیار کرو جس پر لوگوں کا اتفاق ہے امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس سے مراد وہ رائے ہے جو حضرت زید بن ثابت نے پیش کی ہے۔

2803

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فِي أُخْتٍ وَأُمٍّ وَزَوْجٍ وَجَدٍّ قَالَ جَعَلَهَا مِنْ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لِلْأُمِّ سِتَّةٌ وَلِلزَّوْجِ تِسْعَةٌ وَلِلْجَدِّ ثَمَانِيَةٌ وَلِلْأُخْتِ أَرْبَعَةٌ
قتادہ بیان کرتے ہیں میت کی بہن، ماں اور شوہر اور دادا کے بارے میں حضرت زید بن ثابت نے یہ رائے پیش کی ہے کہ یہ تقسیم ستائیس حصوں سے شروع ہوگی جن میں سے چھ حصے ماں کو ملیں گے شوہر کو نو حصے ملیں گے دادا کو آٹھ حصے ملیں گے اور بہن کو چار حصے ملیں گے۔

2804

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ جَدَّةٍ أُطْعِمَتْ فِي الْإِسْلَامِ سَهْمًا أَمُّ أَبٍ وَابْنُهَا حَيٌّ
حضرت ابن مسعود ارشاد فرماتے ہیں اسلام میں سے سب سے پہلے جس دادی کو حصہ دیا گیا وہ باپ کی ماں تھی اور اس کا بیٹا یعنی میت کا باپ زندہ تھا۔

2805

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ جَدَّةً سُدُسًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادی کو چھٹا حصہ عطا کیا ہے۔

2806

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ وَرَّثَ جَدَّةً مَعَ ابْنِهَا
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں حضرت عمر دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وراثت میں حصہ قرار دیتے ہیں۔

2807

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَطْعَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ جَدَّاتٍ سُدُسًا قَالَ قُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ مَنْ هُنَّهْ قَالَ جَدَّتَاكَ مِنْ قِبَلِ أَبِيكَ وَجَدَّتُكَ مِنْ قِبَلِ أُمِّكَ
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین قسم کی (دادی، نانی) کو چھٹے حصے کا حقدار قرار دیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے دریافت کیا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا وہ باپ کی طرف سے تعلق رکھنے والی دادیاں ہیں اور ایک ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے نانی ہے۔

2808

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنِي الْحَسَنُ قَالَ تَرِثُ الْجَدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ
حسن بیان کرتے ہیں اگر (میت کی) دادی کا بیٹا زندہ بھی ہو تو بھی دادی وراثت کی حقدار بنتی ہے۔

2809

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَا تَرِثُ أُمُّ أَبِ الْأُمِّ ابْنُهَا الَّذِي تُدْلِي بِهِ لَا يَرِثُ فَكَيْفَ تَرِثُ هِيَ
شعبی بیان کرتے ہیں نانا کی ماں وراثت کی حقدار نہیں بنتی کیونکہ اس کے جس بیٹے کی وجہ سے اس کا میت کے ساتھ تعلق ہے وہ وارث نہیں بنتا تو نانی کیسے وراث بن سکتی ہے۔

2810

أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ تَرِثُ الْجَدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں دادی کا بیٹا میت کا باپ اگر زندہ ہو تو بھی دادی وارث بنتی ہے۔

2811

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ جَاءَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ جَدَّةٌ أُمُّ أَبٍ أَوْ أُمُّ أُمٍّ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَ ابْنِي أَوْ ابْنَ ابْنَتِي تُوُفِّيَ وَبَلَغَنِي أَنَّ لِي نَصِيبًا فَمَا لِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِيهَا شَيْئًا وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ فَلَمَّا صَلَّى الظُّهْرَ قَالَ أَيُّكُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْجَدَّةِ شَيْئًا فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَنَا قَالَ مَاذَا قَالَ أَعْطَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا قَالَ أَيَعْلَمُ ذَاكَ أَحَدٌ غَيْرُكَ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ صَدَقَ فَأَعْطَاهَا أَبُو بَكْرٍ السُّدُسَ فَجَاءَتْ إِلَى عُمَرَ مِثْلُهَا فَقَالَ مَا أَدْرِي مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا شَيْئًا وَسَأَسْأَلُ النَّاسَ فَحَدَّثُوهُ بِحَدِيثِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ فَقَالَ عُمَرُ أَيُّكُمَا خَلَتْ بِهِ فَلَهَا السُّدُسُ فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فَهُوَ بَيْنَكُمَا
زہری بیان کرتے ہیں ایک عورت حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی وہ میت کے باپ کی ماں تھی یا شاید ماں کی ماں تھی وہ عورت بولی میرے پوتے (یا شاید) میرے نواسے کا انتقال ہوگیا مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ مجھے وراثت میں حصہ ملے گا مجھے کتنا حصہ ملے گا حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا میں نے اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا۔ البتہ میں لوگوں سے اس بارے میں دریافت کرتا ہوں جب حضرت ابوبکر (رض) نے ظہر کی نماز ادا کی تو دریافت کیا کہ کسی شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دادی کے بارے میں کوئی بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے حضرت مغیرہ بن شعبہ نے جواب دیا میں نے سنا ہے حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا وہ کیا حکم ہے انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادی کو چھٹا حصہ عطا کیا تھا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے دریافت کیا آپ کے علاوہ بھی اس بات سے کوئی واقف ہے تو محمد بن مسلمہ نے جواب دیا انھوں نے سچ کہا ہے تو حضرت ابوبکر (رض) نے اس خاتون کو چھٹاحصہ دیا پھر اسی کی مانند ایک دادی حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئی حضرت عمر نے جواب دیا مجھے نہیں معلوم اس کا کیا حکم ہوگا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں کوئی بات ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے البتہ میں لوگوں سے اس بارے میں دریافت کروں گا لوگوں نے حضرت عمر کو حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت محمد بن مسلمہ کی روایت کردہ حدیث کے بارے میں بتایا تو حضرت عمر نے جواب دیا جو بھی دادی یا نانی تنہا ہوگی اسے چھٹاحصہ ملے گا اور اگر دونوں موجود ہوں گے تو وہ چھٹاحصہ دونوں میں تقسیم ہوجائے گا۔

2812

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدٍ قَالَا إِذَا كَانَتْ الْجَدَّاتُ سَوَاءً وَرِثَ ثَلَاثُ جَدَّاتٍ جَدَّتَا أَبِيهِ أُمُّ أُمِّهِ وَأُمُّ أَبِيهِ وَجَدَّةُ أُمِّهِ فَإِنْ كَانَتْ إِحَدَاهُنَّ أَقْرَبَ فَالسَّهْمُ لِذَوِي الْقُرْبَى
حضرت علی (رض) اور حضرت زید ارشاد فرماتے ہیں جب دادیاں اور نانیاں ایک ہی مرتبہ کی مالک ہوں تو تین طرح کی دادیاں اور نانیاں وراثت میں حقدار بن سکتی ہیں دو دادیاں ہوں گی جو باپ کی طرف سے تعلق رکھتی ہوں گی ایک باپ کی ماں اور دوسری باپ کی نانی اور ایک نانی ہوگی جو ماں کی طرف سے تعلق رکھتی ہوگی اگر ان میں سے ایک زیادہ قریبی تعلق رکھتی ہو تو قریبی رشتے دار کو حصہ ملتا ہے۔

2813

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدٍ أَنَّهُمَا كَانَا لَا يُوَرِّثَانِ الْجَدَّةَ أُمَّ الْأَبِ مَعَ الْأَبِ
امام شعبی بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت زید باپ کی موجودگی میں دادی کا وراثت میں حصہ قرار نہیں دیتے تھے۔

2814

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُثْمَانَ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْجَدَّةَ وَابْنُهَا حَيٌّ
زہری بیان کرتے ہیں حضرت عثمان غنی ایسی دادی کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے تھے جس کا بیٹا (میت کا باپ) موجود ہو۔

2815

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ الْجَدَّاتِ لَيْسَ لَهُنَّ مِيرَاثٌ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أُطْعِمْنَهَا وَالْجَدَّاتُ أَقْرَبُهُنَّ وَأَبْعَدُهُنَّ سَوَاءٌ
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں دادیوں اور نانیوں کو وراثت میں کچھ حصہ نہیں ملے گا ان کی ویسے خدمت کردی جائے گی اور اس بارے میں تمام نانیاں اور دادیاں برابر کی حثییت رکھتی ہیں خواہ ان کا قریبی تعلق ہو یا دور کا تعلق ہو۔

2816

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ تَرِثُ الْجَدَّةُ وَابْنُهَا حَيٌّ
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں میت کی دادی وراثت میں حقدار بنتی ہے اگرچہ اس کا بیٹا یعنی (میت کا باپ) زندہ ہو۔

2817

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ جِئْنَ أَرْبَعُ جَدَّاتٍ يَتَسَاوَقْنَ إِلَى مَسْرُوقٍ فَأَلْقَى أَمَّ أَبِ الْأَبِ وَوَرَّثَ ثَلَاثًا جَدَّتَيْ أَبِيهِ أُمَّ أُمِّهِ وَأُمَّ أَبِيهِ وَجَدَّةَ أُمِّهِ
شعبی بیان کرتے ہیں چار دادیاں اور نانیاں اپنا مقدمہ لے کر مسروق کے پاس آئیں اور انھوں نے نانا کی ماں کو اس میں سے باہر کردیا جبکہ بقیہ تین نانیوں اور دادیوں کو وراثت میں حصہ قرار دیا کیونکہ دو کا تعلق باپ کے ساتھ تھا وہ تین عزیز خواتین یہ تھیں ایک نانی تھی اور ایک دادی تھی اور ایک ماں کی نانی تھی۔

2818

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ قَالَ النِّصْفُ وَالسُّدُسُ وَمَا بَقِيَ فَرَدٌّ عَلَى الْبِنْتِ
حضرت عبداللہ ایک بیٹی اور پوتی کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ یہ نصف اور چھٹے حصے کے حساب سے تقسیم ہوگا اور باقی بچ جائے گا وہ بیٹی کو واپس ملے گا۔

2819

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي إِخْوَةٍ لِأُمٍّ وَأُمٍّ فَأَعْطَى الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ الثُّلُثَ وَالْأُمَّ سَائِرَ الْمَالِ وَقَالَ الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں ان کی خدمت میں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں اور ماں کا مسئلہ پیش کیا گیا تو انھوں نے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو ایک تہائی حصہ دیا جبکہ ماں کو بقیہ سارا مال دے دیا۔ اور یہ ارشاد فرمایا جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو ماں اس کی عصبہ بن جاتی ہے۔

2820

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ لَا يُعْلَمُ لَهُ وَارِثٌ غَيْرُهَا قَالَ لَهَا الْمَالُ كُلُّهُ
حسن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے شعبی سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک بیٹی کو چھوڑ دے اس بیٹی کے علاوہ اس کے کسی اور وراث کا پتہ نہ چلے تو شعبی نے جواب دیا اس بیٹی کو اس کا پورا مال مل جائے گا۔

2821

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ لَا يَرُدُّ عَلَى أَخٍ لِأُمٍّ مَعَ أُمٍّ وَلَا عَلَى جَدَّةٍ إِذَا كَانَ مَعَهَا غَيْرُهَا مَنْ لَهُ فَرِيضَةٌ وَلَا عَلَى ابْنَةِ ابْنٍ مَعَ ابْنَةِ الصُّلْبِ وَلَا عَلَى امْرَأَةٍ وَزَوْجٍ وَكَانَ عَلِيٌّ يَرُدُّ عَلَى كُلِّ ذِي سَهْمٍ إِلَّا الْمَرْأَةَ وَالزَّوْجَ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی کو ماں کی موجودگی میں حصہ واپس نہیں کرتے تھے اور نہ ہی دادی کو کرتے تھے جبکہ اس کے ہمراہ کوئی ایسا وراث موجود نہ ہو جس کا کوئی فرض حصہ ہو تو اسی طرح وہ حقیقی بیٹی کی موجودگی میں پوتی کو رد نہیں کرتے تھے اسی طرح شوہر اور بیوی کی طرف سے رد نہیں کرتے تھے۔ حضرت علی (رض) شوہر یا بیوی کے علاوہ ہر حصے دار کی طرف سے باقی بچ جانے والامال لوٹا دیا کرتے تھے۔

2822

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَةٍ أَوْ أُخْتٍ فَأَعْطَاهَا النِّصْفَ وَجَعَلَ مَا بَقِيَ فِي بَيْتِ الْمَالِ و قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ
حضرت زید بن ثابت کے بارے میں منقول ہے ان کی خدمت میں ایک بیٹی یا شاید بہن کا مسئلہ آیا تو انھوں نے انھیں نصف حصہ دینے کا حکم دیا اور باقی بچ جانے والامال بیت المال میں جمع کروانے کا حکم دیا۔ یزید بن ہارون بیان کرتے ہیں یہ روایت محمد بن سالم کے حوالے سے شعبی کے حوالے سے خارجہ نامی راوی سے منقول ہے۔

2823

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ قَالَ مِيرَاثُهُ لِأُمِّهِ
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود یہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس کی وراثت اس کی ماں کو ملے گی۔

2824

أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لِمَنْ مِيرَاثُهُ قَالَ لِأُمِّهِ وَأَهْلِهَا
ابراہیم بن طہمان فرماتے ہیں میں نے ایک شخص کو عطا بن ابورباح سے لعان کرنے والوں کی اولاد کا مسئلہ دریافت کرتے ہوئے سنا کہ اس کی وراثت کسے ملے گی تو انھوں نے جواب دیا اس کی وراثت اس کی ماں اور اس کی ماں کے خاندان والوں کو ملے گی۔

2825

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ تَرَكَ أَخَاهُ لِأُمِّهِ وَأُمَّهُ لِأَخِيهِ السُّدُسُ وَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ثُمَّ يُرَدُّ عَلَيْهِمْ فَيَصِيرُ لِلْأَخِ الثُّلُثُ وَلِلْأُمِّ الثُّلُثَانِ و قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِأَخِيهِ السُّدُسُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُمِّ
شعبی بیان کرتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں حضرت علی (رض) یہ فرماتے ہیں کہ اگر اس نے ماں کی طرف سے شریک بھائی اور ماں کو چھوڑا ہو تو اس کے بھائی کو چھٹا حصہ ملے گا اس کی ماں کو تہائی حصے ملے گا پھر باقی بچ جانے والا مال ان دونوں کی طرف سے لوٹا دیا جائے گا اور اس باقی بچ جانے والے مال میں سے بھائی کو تیسرا حصہ ملے گا اور ماں کو دوتہائی حصہ ملے گا۔ حضرت ابن مسعود ارشاد فرماتے ہیں ایسی عورت میں اس کے بھائی کو چھٹا حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی ماں کو ملے گا۔

2826

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِي سَهْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ تَرَكَ ابْنَ أَخٍ وَجَدًّا قَالَ الْمَالُ لِابْنِ الْأَخِ
لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں شعبی ارشاد فرماتے ہیں اگر اس نے ایک بھتیجا اور ایک دادا چھوڑا ہو تو سارا مال اس کے بھتیجے کو ملے گا۔

2827

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي مِيرَاثِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ الثُّلُثُ وَالثُّلُثَانِ لِبَيْتِ الْمَالِ
حضرت زید بن ثابت لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور جبکہ دو تہائی حصہ بیت المال کے حوالے کردیا جائے گا۔

2828

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مِيرَاثُهُ لِأُمِّهِ تَعْقِلُ عَنْهُ عَصَبَةُ أُمِّهِ و قَالَ قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ لِأُمِّهِ الثُّلُثُ وَبَقِيَّةُ الْمَالِ لِعَصَبَةِ أُمِّهِ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں ایسے شخص کی وراثت اس کی ماں کو ملے گی اور ایسے شخص کی دیت اس کی ماں کے رشتے داروں کو ملے گی۔ قتادہ حسن بصری کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہیں اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی ماں کے رشتے داروں کو ملے گا۔

2829

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عَلِيًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ قَالَا فِي وَلَدِ مُلَاعَنَةٍ تَرَكَ جَدَّتَهُ وَإِخْوَتَهُ لِأُمِّهِ قَالَ لِلْجَدَّةِ الثُّلُثُ وَلِلْإِخْوَةِ الثُّلُثَانِ و قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ لِلْجَدَّةِ السُّدُسُ وَلِلْإِخْوَةِ لِلْأُمِّ الثُّلُثُ وَمَا بَقِيَ فَلِبَيْتِ الْمَالِ
قتادہ بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت ابن مسعود لعان کرنے والی عورت کی اولاد کے بارے میں بیان کرتے ہیں اگر اس نے پسماندگان میں ایک نانی اور ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی چھوڑے ہوں تو اس کی نانی کو ایک تہائی حصہ ملے گا۔ بھائیوں کو دو تہائی حصے ملیں گے۔ حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں اس کی نانی کو چھٹا حصہ ملے گا اور اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائی کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا بیت المال کے حوالے کردیا جائے گا۔

2830

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَحُمَيدٌ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ تَرِثُهُ أُمُّهُ يَعْنِي ابْنَ الْمُلَاعَنَةِ
حسن ارشاد فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وارث اس کی ماں بنے گی۔

2831

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَنَّ النَّخَعِيَّ وَالشَّعْبِيَّ قَالَا تَرِثُهُ أُمُّهُ
حجاج بیان کرتے ہیں نخعی، شعبی یہ فرماتے ہیں ایسے شخص کی وارث اس کی ماں بنے گی۔

2832

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَخٍ لِي مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ أَسْأَلُهُ لِمَنْ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ فَكَتَبَ إِلَيَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ لِأُمِّهِ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَأَبِيهِ و قَالَ سُفْيَانُ الْمَالُ كُلُّهُ لِلْأُمِّ هِيَ بِمَنْزِلَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ
عبداللہ بن عبیداللہ بن عمیر بیان کرتے ہیں میں نے بنوزریق سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائی سے خط کے ذریعے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فیصلہ دیا تھا انھوں نے جواب میں لکھا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ اس کی ماں اس کی ماں اور باپ دونوں کی حثییت رکھتی ہے۔

2833

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ تَرَكَ أُمَّهُ وَعَصَبَةَ أُمِّهِ قَالَ الثُّلُثُ لِأُمِّهِ وَمَا بَقِيَ فَلِعَصَبَةِ أُمِّهِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کا جو بیٹا پسماندگان میں اپنی ماں اور ماں کے قریبی عزیزوں کو چھوڑ کر مرے اس کی ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی ماں کے رشتہ داروں کو ملے گا۔

2834

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ قَالَا عَصَبَتُهُ عَصَبَةُ أُمِّهِ
حضرت علی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں اس کے عصبہ اس کی ماں کے عصبہ ہوں گے۔

2835

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْحَلَبِيُّ مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ مِيرَاثُ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ قُلْتُ فَإِنْ كَانَ لَهُ أَخٌ مِنْ أُمِّهِ قَالَ لَهُ السُّدُسُ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کی اولاد کی وراثت اس کی ماں کو ملے گی۔

2836

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ وَلَدُ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ تَرِثُ فَرِيضَتَهَا مِنْهُ وَسَائِرُ ذَلِكَ فِي بَيْتِ الْمَالِ
زہری فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کے بچے کی وراثت اس کی ماں اپنے فرض حصے کے مطابق وارث ہوگی۔ اور باقی بچ جانے والا مال بیت المال میں جمع کروا دیا جائے گا۔

2837

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِذَا تَلَاعَنَا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَجْتَمِعَا وَدُعِيَ الْوَلَدُ لِأُمِّهِ يُقَالُ ابْنُ فُلَانَةَ هِيَ عَصَبَتُهُ يَرِثُهَا وَتَرِثُهُ وَمَنْ دَعَاهُ لِزِنْيَةٍ جُلِدَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں اگر میاں بیوی لعان کرلیں تو ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی اور وہ دونوں کبھی اکٹھے نہیں ہوسکتے ان کی اولاد کو اس کی ماں کے حوالے سے بلایا جائے گا اے فلاں عورت کے بیٹے۔ وہ عورت ہی اس کی عصبہ ہوگی وہ بچہ اس عورت کا وارث ہوگا اور وہ عورت اس کی وارث بنے گی اور جو شخص اسے زنا کے حوالے سے بلائے گا اس شخص کو کوڑے لگائیں جائیں گے۔

2838

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنَّهُ تَرِثُهُ عَصَبَةُ أُمِّهِ وَهُمْ يَعْقِلُونَ عَنْهُ
شعبی لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث بنیں گے اور وہی لوگ اس بچے کی طرف سے دیت ادا کریں گے۔

2839

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ هُوَ الَّذِي لَا أَبَ لَهُ تَرِثُهُ أُمُّهُ وَإِخْوَتُهُ مِنْ أُمِّهِ وَعَصَبَةُ أُمِّهِ فَإِنْ قَذَفَهُ قَاذِفٌ جُلِدَ قَاذِفُهُ
لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں یہ وہ ہے جس کا باپ نہیں ہے اس کی ماں اور اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائی اس کے وارث بنیں گے اور اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث بنیں گے اگر کوئی شخص اس پر الزام لگائے تو اس الزام لگانے والے کو کوڑے لگائے جائیں گے۔

2840

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ النُّعْمَانِ عَنْ مَكْحُولٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ لِمَنْ هُوَ قَالَ جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّهِ فِي سَبَبِهِ لِمَا لَقِيَتْ مِنْ الْبَلَاءِ وَلِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ و قَالَ مَكْحُولٌ فَإِنْ مَاتَتْ الْأُمُّ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ ابْنُهَا الَّذِي جُعِلَ لَهَا كَانَ مِيرَاثُهُ لِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ كُلُّهُ لِأَنَّهُ كَانَ لِأُمِّهِمْ وَجَدِّهِمْ وَكَانَ لِأَبِيهَا السُّدُسُ مِنْ ابْنِ ابْنَتِهِ وَلَيْسَ يَرِثُ الْجَدُّ إِلَّا فِي هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا هُوَ أَبُ الْأُمِّ وَإِنَّمَا وَرِثَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ أُمَّهُمْ وَوَرِثَ الْجَدُّ ابْنَتَهُ لِأَنَّهُ جُعِلَ لَهَا فَالْمَالُ الَّذِي لِلْوَلَدِ لِوَرَثَةِ الْأُمِّ وَهُوَ يُحْرِزُهُ الْجَدُّ وَحْدَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ وہ کسے ملے گی تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وراثت کا حقدار اس کی ماں کو قرار دیا ہے کیونکہ اس کی ماں کو اس مشکل صورت کا سامنا کرنا پڑا تھا پھر اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائیوں کو ملے گا۔ مکحول فرماتے ہیں اگر اس کی ماں فوت ہوجائے اور اپنے اسی ایک بیٹے کو چھوڑے پھر اس عورت کا وہ بیٹا بھی فوت ہوجائے جو اس حوالے سے تھا تو اس بیٹے کی وراثت اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائیوں کو ملے گی۔ کیونکہ یہ وراثت اس کی ماں یا اس کے نانا کو ملنی تھی اس عورت کے باپ کو اپنے نواسے کی طرف سے چھٹا حصہ ملے گا۔ نانا صرف اسی صورت میں وارث بن سکتا ہے کیونکہ وہ اس کی ماں کا باپ ہے اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائی اپنی ماں کے وارث بنیں گے اور اس کا نانا اپنی بیٹی کا وراث بنے گا کیونکہ اسے اسی کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہ مال جو اس لڑکے کا ہے وہ اس کی ماں کے ورثاء کو ملے گا اور وہ صرف اپنے نانا کے حصے میں ہوگا جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور موجود نہ ہو۔

2841

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَجَاءَ عَصَبَةُ أَبِيهِ يَطْلُبُونَ مِيرَاثَهُ فَقَالَ إِنَّ أَبَاهُ كَانَ تَبَرَّأَ مِنْهُ فَلَيْسَ لَكُمْ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ فَقَضَى بِمِيرَاثِهِ لِأُمِّهِ وَجَعَلَهَا عَصَبَتَهُ
حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے کچھ لوگ مقدمہ لے کر حضرت علی (رض) کے پاس آئے یہ مقدمہ لعان کرنے والوں کی اولاد کے بارے میں تھا اس بچے کے باپ کے عصبہ وراثت کا مطالبہ لے کر آئے تو حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا اس کا باپ تو اس سے خود کو بری کرچکا ہے تمہیں اس کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا حضرت علی (رض) نے اس کی وراثت کا فیصلہ اس کی ماں کے حق میں کیا تھا اور اسی عورت کو اس بچے کا عصبہ کردیا۔

2842

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ مَا لِلرَّجُلِ وَمَا لِلْمَرْأَةِ مِنْ أَيِّهِمَا يُوَرَّثُ فَقَالَ مِنْ أَيِّهِمَا بَالَ
عبدالاعلی بیان کرتے ہیں انھوں نے محمد بن علی کو حضرت علی (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی مرد یا عورت جیسی کوئی مخصوص شکل نہ ہو تو کس حوالے سے اس کی وراثت تقسیم ہوگی انھوں نے جواب دیا جس جگہ سے وہ پیشاب کرتا ہے۔

2843

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ شِبَاكٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ فِي الْخُنْثَى قَالَ يُوَرَّثُ مِنْ قِبَلِ مَبَالِهِ
شعبی بیان کرتے ہیں ہیجڑے کے بارے میں حضرت علی (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی اس کی وراثت اسی حوالے سے تقسیم ہوگی جس طرف سے وہ پیشاب کرتا ہے۔

2844

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ مَوْلُودٍ وُلِدَ وَلَيْسَ بِذَكَرٍ وَلَا أُنْثَى لَيْسَ لَهُ مَا لِلذَّكَرِ وَلَيْسَ لَهُ مَا لِلْأُنْثَى يُخْرِجُ مِنْ سُرَّتِهِ كَهَيْئَةِ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِهِ فَقَالَ نِصْفُ حَظِّ الذَّكَرِ وَنِصْفُ حَظِّ الْأُنْثَى
عامر سے ایسے بچے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو پیدا ہوا ہو وہ مذکر یا مونث نہ ہو اس کا وہ عضو بھی نہ ہو جو مذکر کا ہوتا ہے وہ بھی نہ ہو جو مونث کا ہوتا ہے اور اس کی ناف میں سے پیشاب اور پاخانہ نکلتا ہو ایسے شخص کے بارے میں یہ حکم دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا اس کا نصف مرد کی حثییت سے ہوگا اور نصف عورت کی حثییت سے ہوگا۔

2845

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سُئِلَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْكَلَالَةِ فَقَالَ إِنِّي سَأَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِي فَإِنْ كَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ أُرَاهُ مَا خَلَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ قَالَ إِنِّي لَأَسْتَحْيِي اللَّهَ أَنْ أَرُدَّ شَيْئًا قَالَهُ أَبُو بَكْرٍ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) سے کلالہ کے بارے میں سوال کیا گیا انھوں نے ارشاد فرمایا میں اس بارے میں اپنی رائے سے جواب دوں گا اگر وہ ٹھیک ہوئی تو اللہ کے فضل سے ہوگی اور اگر میں اس کوئی غلطی ہوئی تو وہ میری اور شیطان کی طرف سے ہوگی میرا یہ خیال ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی اولاد بھی نہ ہو اور والد بھی نہ ہو۔ جب حضرت عمر ان کے نائب بنے تو انھوں نے یہ فرمایا مجھے اس بات سے اللہ کی بارگاہ میں حیاء آتی ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) جو رائے پیش کرچکے ہوں میں اسے مسترد کروں۔

2846

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ مَا أَعْضَلَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ مَا أَعْضَلَتْ بِهِمْ الْكَلَالَةُ
حضرت عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کو کلالہ کے بارے میں اتنی مشکل پیش آئی جتنی کسی اور مسئلے کے بارے میں پیش نہیں آئی۔

2847

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الْكَلَالَةُ مَا خَلَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدَ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کلالہ سے مراد وہ شخص ہے جس کی والد اور اولاد نہ ہو۔

2848

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدٍ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوْ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ لِأُمٍّ
حضرت سعد کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ ایسے شخص کو جس کی وراثت کلالہ کے طور پر یا اس کی بیوی ہو اس کا ایک بھائی یا بہن ہو۔ فرماتے ہیں یہ ماں کے لیے ہی ہے۔

2849

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ الْتَمَسَ مَنْ يَرِثُ ابْنَ الدَّحْدَاحَةِ فَلَمْ يَجِدْ وَارِثًا فَدَفَعَ مَالَ ابْنِ الدَّحْدَاحَةِ إِلَى أَخْوَالِ ابْنِ الدَّحْدَاحَةِ
حضرت عمر بن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے ابن دحداحہ کے وارث کو تلاش کیا انھیں اس کا کوئی وارث نہیں ملا تو حضرت عمر نے ابن دحداحہ کی وراثت اس کے ماموؤں کو دے دی۔

2850

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جس شخص کا کوئی مولیٰ نہ ہو اللہ اور اس کے رسول اس کے سرپرست ہیں اور جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو اس کے ماموں اس کے وارث ہیں۔

2851

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ زِيَادٍ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ فِي عَمٍّ لِأُمٍّ وَخَالَةٍ فَأَعْطَى الْعَمَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ
زیاد بیان کرتے ہیں حضرت عمر کی خدمت میں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والا چچا اور خالہ کا مسئلہ آیا تو انھوں نے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے چچا کو دو تہائی حصہ دیا اور خالہ کو ایک تہائی حصہ دیا۔

2852

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ وَالْعَمَّةَ الثُّلُثَيْنِ
حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے خالہ کو ایک تہائی اور پھوپھی کو دو تہائی حصہ دیا تھا۔

2853

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ غَالِبِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيِّ قَالَ أُتِيَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ فِي خَالَةٍ وَعَمَّةٍ فَقَامَ شَيْخٌ فَقَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَى الْخَالَةَ الثُّلُثَ وَالْعَمَّةَ الثُّلُثَيْنِ قَالَ فَهَمَّ أَنْ يَكْتُبَ بِهِ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ زَيْدٌ عَنْ هَذَا
قیس بن حبتر نہشلی فرماتے ہیں عبدالملک بن مروان کی خدمت میں ایک خالہ اور پھوپھی کا مسئلہ آیا تو ایک بزرگ کھڑے ہوئے اور بولے میں حضرت عمربن خطاب (رض) کے بارے میں یہ گواہی دیتاہوں کہ انھوں نے خالہ کو ایک تہائی حصہ دیا تھا اور پھوپھی کو دو تہائی حصے دیئے تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں عبدالملک بن مروان نے اسے نوٹ کرنے کا ارادہ کیا اور بولا حضرت زید کو اس کا پتہ نہیں تھا۔

2854

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ وَالْعَمَّةُ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ وَبِنْتُ الْأَخِ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ وَكُلُّ رَحِمٍ بِمَنْزِلَةِ رَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ وَارِثٌ ذُو قَرَابَةٍ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں خالہ ماں کی مانند ہے اور پھوپھی باپ کی مانند ہے اور بھتیجی بھائی کی مانند ہوتی ہے ہر قریبی رشتے دار کی وہی حثییت ہے جس کے حوالے سے اس کی میت کا اس کے ساتھ رشتہ ہوتا ہے جبکہ میت کا براہ راست قریبی رشتہ دار وارث نہ ہو۔

2855

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَنَّ عُمَرَ قَضَى فِي أَهْلِ طَاعُونِ عَمَوَاسَ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا كَانُوا مِنْ قِبَلِ الْأَبِ سَوَاءً فَبَنُو الْأُمِّ أَحَقُّ وَإِذَا كَانَ بَعْضُهُمْ أَقْرَبَ مِنْ بَعْضٍ بِأَبٍ فَهُمْ أَحَقُّ بِالْمَالِ
حضرت ضحاک بن قیس بیان کرتے ہیں عمواس کے طاؤں میں مرنے والوں کے بارے میں حضرت عمر نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر باپ کی طرف سے وہ سب یکساں حثییت رکھتے ہیں تو ماں کی اولاد زیادہ حق دار ہوگی اور اگر باپ کے حوالے سے ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے زیادہ قریبی ہے تو وہ مال کا زیادہ حقدار ہوگا۔

2856

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ قَالَ أُصِيبَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ فَبَلَغَ مِيرَاثُهُ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ عُمَرُ احْبِسُوهَا عَلَى أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَ عَلَى آخِرِهَا
حضرت عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں حضرت ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم یمامہ کی جنگ میں شہید ہوگئے ان کی وراثت دو سو درہم تھی حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اسے اس کی ماں کے لیے روکے رکھو جب وہ آجائے گی تو یہ سارا مال اسے دیدینا۔

2857

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ يَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ
حضرت علی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں علاتی بھائیوں کی بجائے ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں آدمی اپنے سگے بھائی کا وراث بنتا ہے البتہ باپ کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی کا وارث نہیں بنتا۔

2858

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا تَرَكَ ابْنَ ابْنَتِهِ أَيَرِثُهُ قَالَ لَا
نعمان بن سالم بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر سے دریافت کیا ایسے شخص کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جس نے پسماندگان میں ایک نواسہ چھوڑا ہو کیا وہ اس کا وارث بنے گا انھوں نے جواب دیا نہیں۔

2859

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ وَالْأُخْتُ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو اس کی ماں اس کی عصبہ ہوتی ہے اور جس شخص کا کوئی عصبہ نہ ہو اس کی بہن اس کی عصبہ ہوتی ہے۔

2860

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طے شدہ حصے ان کے حق داروں کو دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی رشتے دار جو مرد ہوں ان کو دو ۔

2861

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ أَنَّ عَمَّةً لَهُ تُوُفِّيَتْ يَهُودِيَّةً بِالْيَمَنِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا
محمد بن اشعث بیان کرتے ہیں ان کی پھوپھی جو یہودی تھی وہ یمن میں فوت ہوگئیں اس بات کا تذکرہ حضرت عمر بن خطاب سے کیا گیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا اس خاتون کے دین سے تعلق رکھنے والا اس کا زیادہ قریبی عزیز اس کا وارث بنے گا۔

2862

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ مَاتَتْ عَمَّةُ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ وَهِيَ يَهُودِيَّةٌ فَأَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ أَهْلُ دِينِهَا يَرِثُونَهَا
طارق بن شہاب بیان کرتے ہیں اشعث بن قیس کی پھوپھی فوت ہوگئی وہ یہودی تھی معاملہ حضرت عمر بن خطاب کے سامنے آیا انھوں نے ارشاد فرمایا اس کے دین سے تعلق رکھنے والے افراد اس کے وارث بنیں گے۔

2863

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَهْلُ الشِّرْكِ لَا نَرِثُهُمْ وَلَا يَرِثُونَا
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں ہم مشرکین کے وارث نہیں بنتے اور وہ ہمارے وارث نہیں بنتے۔

2864

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عِيسَى الْحَنَّاطِ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالُوا لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ دِينَيْنِ
شعبی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ دو مختلف دینوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے۔

2865

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ
حضرت عمر فرماتے ہیں دو مختلف دینوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے۔

2866

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَا نَرِثُ أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا يَرِثُونَا إِلَّا أَنْ يَمُوتَ لِلرَّجُلِ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں ہم اہل کتاب کے وارث نہیں بن سکتے اور وہ لوگ ہمارے وارث نہیں بن سکتے۔ البتہ اگر اسی شخص کا کوئی غلام یا کنیز فوت ہوجائے اور وہ اہل کتاب سے تعلق رکھنے والے ہوں تو ان کی ولاء کا حق آقا کو ملے گا۔

2867

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرِثُ أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا يَرِثُونَا إِلَّا الرَّجُلُ يَرِثُ عَبْدَهُ أَوْ أَمَتَهُ
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہم اہل کتاب میں سے کسی کے وارث نہیں بنتے اور وہ لوگ بھی ہمارے وارث نہیں بن سکتے۔ ما سوائے اس شخص کے جو اپنے غلام یا کنیز کا وارث بنے۔

2868

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كَانَ مُعَاوِيَةُ يُوَرِّثُ الْمُسْلِمَ مِنْ الْكَافِرِ وَلَا يُوَرِّثُ الْكَافِرَ مِنْ الْمُسْلِمِ قَالَ قَالَ مَسْرُوقٌ وَمَا حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ قَضَاءٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَقُولُ بِهَذَا قَالَ لَا
مسروق بیان کرتے ہیں حضرت معاویہ کافر شخص کو مسلمان کا وارث قرار دیتے تھے۔ مسروق بیان کرتے ہیں اسلام میں میرے نزدیک اس سے زیادہ پسندیدہ فیصلہ کوئی اور نہیں دیا گیا۔ امام ابومحمد دارمی سے دریافت کیا گیا آپ اس کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں۔

2869

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ أَنَّ الْمُعْزِلَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ تُوُفِّيَتْ بِالْيَمَنِ وَهِيَ يَهُودِيَّةٌ فَرَكِبَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَكَانَتْ عَمَّتَهُ إِلَى عُمَرَ فِي مِيرَاثِهَا فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ ذَاكَ لَكَ يَرِثُهَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْهَا مِنْ أَهْلِ دِينِهَا لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ
عامر بیان کرتے ہیں حارث کی صاحبزادی معزلہ کا یمن میں انتقال ہوگیا وہ یہودی تھیں اشعث بن قیس ان کی وراثت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے حضرت عمر کی خدمت میں آئے وہ خاتون اشعث کی پھوپھی تھی حضرت عمر نے ارشاد فرمایا یہ تمہیں نہیں ملے گی اس خاتون کا وارث اس کے دین سے تعلق رکھنے والا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار بنے گا کیونکہ دو مختلف دینوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے۔

2870

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا يَتَوَارَثُ مِلَّتَانِ شَتَّى وَلَا يَحْجُبُ مَنْ لَا يَرِثُ
انس بن سیرین بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب ارشاد فرماتے ہیں دو مختلف دینوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے اور جو شخص وارث نہیں بن سکتا وہ کسی کو محجوب بھی نہیں کرسکتا۔

2871

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
حضرت اسامہ بن زید نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بن سکتا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا۔

2872

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ وَجَبَتْ الْحُقُوقُ لِأَهْلِهَا وَلَمْ يَجْعَلْ لِمَنْ أَسْلَمَ أَوْ أُعْتِقَ قَبْلَ أَنْ يُقْسَمَ الْمِيرَاثُ شَيْئًا
ابراہیم بیان کرتے ہیں جب میت فوت ہوجائے تو حق حقداروں کے لے واجب ہوتا ہے اور جو شخص وراثت کی تقسیم سے پہلے اسلام قبول کرلے یا آزاد ہوجائے تو اسے کچھ نہیں ملتا۔

2873

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
امام زین العابدین حضرت اسامہ بن زید کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بن سکتا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا۔

2874

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
حضرت اسامہ بن زید نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بن سکتا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا۔

2875

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ مِيرَاثٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ
حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب تک مکاتب کے ذمے کسی قسم کی ادائیگی لازم ہو اس وقت تک اس کی وراثت کا حکم جاری نہیں ہوتا۔

2876

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي رَجُلٍ لَهُ بَنُونَ قَدْ أَعْتَقَ مِنْ بَعْضِهِمْ النِّصْفَ وَمِنْ بَعْضِهِمْ الثُّلُثَ وَمِنْ بَعْضٍ الرُّبُعَ قَالَ لَا يَرِثُونَ حَتَّى يُعْتَقُوا
ایسا شخص جس کی کچھ اولاد ہو جس میں سے کسی کا نصف حصہ آزاد ہو کسی کا ایک تہائی حصہ آزاد ہو اور کسی کا ایک چوتھائی حصہ آزاد ہو ایسے شخص کے بارے میں عطاء یہ کہتے ہیں یہ لوگ اس وقت تک وارث نہیں بنیں گے جب تک مکمل آزاد نہ ہوجائیں۔

2877

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي رَجُلٍ اشْتَرَى ابْنَهُ فِي مَرَضِهِ قَالَ إِنْ خَرَجَ مِنْ الثُّلُثِ وَرِثَهُ وَإِنْ وَقَعَتْ عَلَيْهِ السِّعَايَةُ لَمْ يَرِثْ
ایسا شخص جو بیماری کے عالم میں اپنے بیٹے کو خرید لے اس کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اگر تو وہ اس کے ایک تہائی حصے میں سے نکل سکتا ہو تو وہ اس کا وارث بنے گا اور اگر اس پر ادائیگی لازم ہو تو اس کا وراث نہیں بنے گا۔

2878

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدُّ الْمُكَاتَبِ حَدُّ الْمَمْلُوكِ حَتَّى يُعْتَقَ
شعبی بیان کرتے ہیں جب تک مکاتب مکمل آزاد نہیں ہوتا وہ غلام کی حثییت رکھتا ہے۔

2879

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَوْلَى أَخٌ فِي الدِّينِ وَنِعْمَةٌ أَحَقُّ النَّاسِ بِمِيرَاثِهِ أَقْرَبُهُمْ مِنْ الْمُعْتِقِ
زہری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا آزاد کرنے والا شخص دینی اعتبار سے بھائی ہوتا ہے اور نعمت کا حق دار ہوتا ہے اور آدمی کی وراثت کا سب سے زیادہ حق دار وہ ہوگا جو آزاد کرنے والے سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتا ہو۔

2880

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا ثُمَّ مَاتَ الْمَوْلَى وَالْمَمْلُوكُ وَتَرَكَ الْمُعْتِقُ أَبَاهُ وَابْنَهُ قَالَا الْمَالُ لِلِابْنِ
محمد بن سالم بیان کرتے ہیں ایسے شخص کے بارے میں شعبی یہ فرماتے ہیں اس نے اپنے غلام کو آزاد کیا تھا اور پھر آزاد کرنے والا شخص اور وہ غلام دونوں آزاد ہوگئے آزاد کرنے والے شخص نے پسماندگان میں باپ اور بیٹے کو چھوڑا تو یہ دونوں حضرات یہ فرماتے ہیں کہ وہ مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔

2881

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي رَجُلٍ تَرَكَ أَبَاهُ وَابْنَ ابْنِهِ فَقَالَ الْوَلَاءُ لِابْنِ الِابْنِ
حضرت زید بن ثابت ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے پسماندگان میں باپ اور پوتے کو چھوڑا ہو تو ولاء کا حق پوتے کو ملے گا۔

2882

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعَمَّرٌ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَنَّ امْرَأَةً أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا وَأَخَاهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ مَوْلَاهَا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ الْمَرْأَةِ وَأَخُوهَا فِي مِيرَاثِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثُهُ لِابْنِ الْمَرْأَةِ فَقَالَ أَخُوهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّهُ جَرَّ جَرِيرَةً عَلَى مَنْ كَانَتْ قَالَ عَلَيْكَ
زیاد بن ابومریم بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے اپنے غلام کو آزاد کردیا اس خاتون کا پھر انتقال ہوگیا اس خاتون نے پسماندگان میں ایک بیٹا اور بھائی چھوڑا پھر وہ غلام جو آزاد ہوا تھا وہ بھی فوت ہوگیا تو اس خاتون کا بیٹا اور بھائی اس غلام کی وراثت کا مسئلہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس غلام کی وراثت اس عورت کے بیٹے کو ملے گی اس عورت کے بھائی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر یہ غلام کسی جرم کا ارتکاب کرتا تو اس کی ادائیگی کس پر لازم ہوتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم پر لازم ہوتی۔

2883

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ فَمَاتَ وَمَاتَ الْمَوْلَى فَتَرَكَ الْمُعْتِقُ أَبَاهُ وَابْنَهُ فَقَالَ لِأَبِيهِ كَذَا وَمَا بَقِيَ فَلِابْنِهِ
مغیرہ بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنے غلام کو آزاد کرنے کے بعد انتقال کر جائے پھر اس کا غلام بھی انتقال کر جائے پھر اس آزاد کرنے والے شخص نے پسماندگان میں باپ اور ایک بیٹا چھوڑا ہو تو ابراہیم نے جواب دیا اس کے باپ کو اتناحصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔

2884

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَكَمَ وَحَمَّادًا يَقُولَانِ هُوَ لِلِابْنِ
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے حکم اور حماد کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ وہ مال اس کے بیٹے کو ملے گا۔

2885

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَقِيعِ فَرَأَى رَجُلًا يُبَاعُ فَأَتَاهُ فَسَاوَمَ بِهِ ثُمَّ تَرَكَهُ فَرَآهُ رَجُلٌ فَاشْتَرَاهُ فَأَعْتَقَهُ ثُمَّ جَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي اشْتَرَيْتُ هَذَا فَأَعْتَقْتُهُ فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ هُوَ أَخُوكَ وَمَوْلَاكَ قَالَ مَا تَرَى فِي صُحْبَتِهِ فَقَالَ إِنْ شَكَرَكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَشَرٌّ لَكَ وَإِنْ كَفَرَكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ وَشَرٌّ لَهُ قَالَ مَا تَرَى فِي مَالِهِ قَالَ إِنْ مَاتَ وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً فَأَنْتَ وَارِثُهُ
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع میں تشریف لائے وہاں آپ نے ایک شخص کو فروخت ہوئے دیکھا آپ اس کے پاس تشریف لائے آپ نے اس کی بولی لگائی اور پھر اسے چھوڑ دیا۔ ایک شخص نے یہ بات دیکھی تو اسے خرید کر اس کو آزاد کردیا پھر اس شخص کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی میں نے اسے خرید کر آزاد کردیا ہے آپ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ تمہارا بھائی ہے اور آزاد کردہ غلام ہے اس شخص نے دریافت کیا اس کے ساتھ اچھے سلوک کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر یہ تمہارا شکر گزار رہے گا تو یہ اس کے لے بہتر ہے تمہارے لیے برا ہے اور اگر تمہاری ناشکری کرے گا تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اس کے لے برا ہے ان صاحب نے دریافت کیا اس شخص کے مال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر یہ فوت ہوجائے اور کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو تم اس کے وارث ہوگے۔

2886

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا فَمَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوْلَاتَهُ بِنْتَ حَمْزَةَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ بَيْنَ ابْنَتِهِ وَمَوْلَاتِهِ بِنْتِ حَمْزَةَ نِصْفَيْنِ
عبداللہ بن شداد بیان کرتے ہیں حضرت حمزہ کی صاحبزادی نے اپنے غلام کو آزاد کردیا وہ غلام فوت ہوگیا اس نے پسماندگان میں اپنی ایک بیٹی اور اپنی ایک آزاد کردینے والی حضرت حمزہ کی صاحبزادی کو چھوڑا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس غلام کی وراثت اس کی بیٹی اور اسے آزاد کرنے والی خاتون حضرت حمزہ کی صاحبزادی کے درمیان نصف نصف حصوں میں تقسیم کردی۔

2887

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ شَمُوسَ الْكِنْدِيَّةِ قَالَتْ قَاضَيْتُ إِلَى عَلِيٍّ فِي أَبٍ مَاتَ فَلَمْ يَدَعْ أَحَدًا غَيْرِي وَمَوْلَاهُ فَأَعْطَانِي النِّصْفَ وَأَعْطَى مَوْلَاهُ النِّصْفَ
شموس کندیہ بیان کرتی ہیں میں ایک مقدمہ لے کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں گئی تھی جس میں میرے والد فوت ہوگئے تھے انھوں نے پسماندگان میں صرف مجھے اور اپنے آقا کو چھوڑا تھا تو حضرت علی (رض) نے مجھے نصف حصہ عطا کیا تھا اور اس والد کو آزاد کرنے والے آقا کو بھی نصف حصہ عطا کیا تھا۔

2888

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُتِيَ بِابْنَةٍ وَمَوْلًى فَأَعْطَى الِابْنَةَ النِّصْفَ وَالْمَوْلَى النِّصْفَ قَالَ الْحَكَمُ فَمَنْزِلِي هَذَا نَصِيبُ الْمَوْلَى الَّذِي وَرِثَهُ عَنْ مَوْلَاهُ
حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ ان کی خدمت میں ایک آزاد شدہ غلام کی بیٹی اور ایک آزاد کرنے والے آقا کا مسئلہ پیش کیا گیا تو انھوں نے بیٹی کو نصف حصہ دیا اور آزاد کرنے والے آقا کو بھی نصف دیا۔ حکم بیان کرتے ہیں میرا یہ گھر اس آزاد کرنے والے شخص کے حصے میں آنے والے نصف حصے کا ایک حصہ ہے جس کا وہ اپنے آزاد شدہ غلام کی طرف سے وارث ہوا تھا۔

2889

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُدْلِجٍ أَنَّهُ مَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوَالِيَهُ فَأَعْطَى عَلِيٌّ ابْنَتَهُ النِّصْفَ وَمَوَالِيَهُ النِّصْفَ
عبدالرحمن بن مدلج کے بارے میں منقول ہے کہ ان کا انتقال ہوگیا انھوں نے پسماندگان میں ایک بیٹی اور آزاد کرنے والا شخص چھوڑا تو حضرت علی (رض) نے اس کی بیٹی کو نصف حصہ دیا اور اس آزاد کرنے والے شخص کو بھی نصف حصہ دیا۔

2890

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ الشَّمُّوسِ أَنَّ أَبَاهَا مَاتَ فَجَعَلَ عَلِيٌّ لَهَا النِّصْفَ وَلِمَوَالِيهِ النِّصْفَ
شموس بیان کرتی ہیں ان کے والد فوت ہوگئے حضرت علی (رض) نے انھیں نصف حصہ عطا کیا اور اس کے والد کو آزاد کرنے والے کو بھی نصف حصہ دیا۔

2891

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ جَهْمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أُخْتَيْنِ اشْتَرَتْ إِحْدَاهُمَا أَبَاهَا فَأَعْتَقَتْهُ ثُمَّ مَاتَ قَالَ لَهُمَا الثُّلُثَانِ فَرِيضَتُهُمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْمُعْتِقَةِ دُونَ الْأُخْرَى
ابراہیم نخعی کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے دو ایسی بہنوں کے بارے میں پوچھا گیا جن میں سے ایک نے اپنے باپ کو خرید کر آزاد کردیا تھا پھر اس باپ کا انتقال ہوگیا ہو تو ابراہیم نے جواب دیا دونوں کو اللہ کی کتاب میں وہ بیان شدہ حصے کے مطابق دو تہائی حصہ ملے گا اور باقی بچ جانے والا مال اس بیٹی کو ملے گا جس نے اسے آزاد کیا تھا۔

2892

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي امْرَأَةٍ أَعْتَقَتْ أَبَاهَا فَمَاتَ الْأَبُ وَتَرَكَ أَرْبَعَ بَنَاتٍ هِيَ إِحْدَاهُنَّ قَالَ لَيْسَ عَلَيْهِ مِنَّةٌ لَهُنَّ الثُّلُثَانِ وَهِيَ مَعَهُنَّ
جو عورت اپنے باپ کو آزاد کر دے اس کے بارے میں شعبی یہ فرماتے ہیں اگر اس کا باپ فوت ہوجائے اور اس کی چار بیٹیاں چھوڑی ہوں جن میں سے ایک وہ عورت ہو تو اس نے اپنے باپ پر کوئی احسان نہیں کیا ان سب بیٹیوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور وہ آزاد کرنے والی بھی اسی میں حصہ دار ہوگی۔

2893

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ حَيَّانَ بْنِ سَلْمَانَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ فَرِيضَةِ رَجُلٍ تَرَكَ ابْنَتَهُ وَامْرَأَتَهُ قَالَ أَنَا أُنْبِئُكَ قَضَاءَ عَلِيٍّ قَالَ حَسْبِي قَضَاءُ عَلِيٍّ قَالَ قَضَى عَلِيٌّ لِامْرَأَتِهِ الثُّمُنَ وَلِابْنَتِهِ النِّصْفَ ثُمَّ رَدَّ الْبَقِيَّةَ عَلَى ابْنَتِهِ
حیان بن سلیمان بیان کرتے ہیں میں سوید بن غفلہ کے پاس موجود تھا ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے ایک شخص کی وراثت کے بارے میں پوچھا جس نے پسماندگان میں ایک بیٹی اور بیوی چھوڑی تھی تو سوید نے فرمایا میں تمہیں اس بارے میں حضرت علی (رض) کا فیصلہ بتاتا ہوں وہ بولا میرے لیے حضرت علی (رض) کا فیصلہ کافی ہے سوید نے بتایا حضرت علی (رض) نے اس شخص کی بیوی کے لیے آٹھویں حصے کا فیصلہ دیا تھا اور بیٹی کے لیے نصف حصہ کا فیصلہ دیا تھا اور باقی بچ جانے والا مال اس کی بیٹی کی طرف لوٹا دیا گیا تھا۔

2894

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ مَوْلَاةً لِإِبْرَاهِيمَ تُوُفِّيَتْ وَتَرَكَتْ مَالًا فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ إِنَّ لَهَا ذَا قَرَابَةٍ
ابراہیم بیان کرتے ہیں ابراہیم کو آزاد کرنے والی خاتون فوت ہوگئی اس نے کچھ مال چھوڑا راوی کہتے ہیں میں نے ابراہیم سے کہا آپ وہ حاصل کرلیں انھوں نے جواب دیا اس خاتون کے قریبی رشتہ دار موجود ہیں۔

2895

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَدْ ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ أَيْضًا أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ يَعْنُونَ بِالْكُبْرِ مَا كَانَ أَقْرَبَ بِأَبٍ أَوْ أُمٍّ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر حضرت علی (رض) اور حضرت زید راوی کو شک ہے کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود کا ذکر کیا تھا یہ حضرات فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا ان حضرات کی مراد یہ ہے کہ جو باپ یا ماں کی طرف سے زیادہ قریبی ہو۔

2896

حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ كُتِبَ إِلَى عُمَرَ فِي شَأْنِ فُكَيْهَةَ بِنْتِ سَمْعَانَ أَنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا وَابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا فَكَتَبَ عُمَرُ إِنَّ الْوَلَاءَ لِلْكُبْرِ
عبداللہ بن عتبہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے میری طرف فکیہہ بنت سمعان کے معاملے میں خط کے ذریعے یہ مسئلہ لکھا یہ خاتون فوت ہوگئی تھی اس نے پسماندگان میں اپنے سگے بھائی کا بیٹا اور باپ کی طرف سے بھائی کا بیٹا چھوڑا تھا حضرت عمر نے خط میں یہ لکھا کہ ولا کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔

2897

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا وَزَيْدًا قَالَا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَشُرَيْحٌ لِلْوَرَثَةِ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت زید بھی بیان فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو ملے گا عبداللہ اور شریح یہ بیان کرتے ہیں یہ ورثاء کو حاصل ہوگا۔

2898

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَضَى عُمَرُ وَعَبْدُ اللَّهِ وَعَلِيٌّ وَزَيْدٌ لِلْكُبْرِ بِالْوَلَاءِ
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت عبداللہ اور حضرت علی (رض) اور حضرت زید نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2899

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ تُوُفِّيَتْ فُكَيْهَةُ بِنْتُ سَمْعَانَ وَتَرَكَتْ ابْنَ أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَبَنِي بَنِي أَخِيهَا لِأَبِيهَا وَأُمِّهَا فَوَرَّثَ عُمَرُ بَنِي أَخِيهَا لِأَبِيهَا
ابن سیرین بیان کرتے ہیں فکیہہ بنت سمعان کا انتقال ہوگیا انھوں نے اپنے پیچھے اپنے باپ کی طرف سے ایک بھائی کا بیٹا اور سگے بھائی کا پوتا چھوڑا تو حضرت عمر نے اس کے باپ کی طرف والے بھائی کے بیٹے کو اس کا وارث قرار دیا۔

2900

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حضرت عمر اور حضرت علی (رض) اور حضرت زید نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2901

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي أَخَوَيْنِ وَرِثَا مَوْلًى كَانَ أَعْتَقَهُ أَبُوهُمَا فَمَاتَ أَحَدُهُمَا وَتَرَكَ وَلَدًا قَالَ كَانَ عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَعَبْدُ اللَّهِ يَقُولُونَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
دو ایسے بھائی جو کسی ایسے آزاد شدہ غلام کے وارث بنتے ہوں جسے ان کے والد نے آزاد کردیا تھا اور پھر ان دونوں میں سے کوئی ایک بھائی فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک بیٹے کو چھوڑے تو ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس مسئلے میں حضرت علی (رض) اور حضرت زید اور حضرت عبداللہ نے یہ فتوی جاری کیا تھا کہ ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2902

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ مَطَرًا الْوَرَّاقَ يَقُولُ قَالَ عُمَرُ وَعَلِيٌّ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
مطر وراق بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2903

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى عَنْ رَوْحٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
ابن جریج طاوس کے صاحبزادے کے حوالے سے ان کے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2904

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ دار کو حاصل ہوگا۔

2905

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَسُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يُوَالِي الرَّجُلَ قَالَا هُوَ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ قَالَ سُفْيَانُ وَكَذَلِكَ نَقُولُ
حسن بصری ارشاد فرماتے ہیں جو شخص کسی دوسرے شخص کے ساتھ بھائی چارگی قائم کرلے تو یہ مسلمانوں کے درمیان ہوتی ہے سفیان فرماتے ہیں ہم بھی یہی بات کہتے ہیں۔

2906

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ سَمِعْتُ تَمِيمًا الدَّارِيَّ يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْكُفْرِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ
حضرت تمیم داری فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا اور عرض کی اے اللہ کے رسول اہل کفر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتا ہے تو اس بارے میں حکم کیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا زندگی اور موت ہر حالت میں وہ دوسرے لوگوں کی بہ نسبت زیادہ حق دار ہوگا۔

2907

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ السَّوَادِ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ قَالَ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ
ابراہیم نخعی سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو دور دراز کے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں اور اگر وہ کسی شخص کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلیا ہے ابراہیم نخعی نے جواب دیا جس شخص کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا گیا ہے وہ اس شخص کی دیت ادا کرے گا اور وہی اس کا وارث بنے گا۔

2908

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا فِي الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں قتل عمد اور قتل خطا ہر صورت میں بیوی اپنے شوہر کی دیت میں وارث بنتی ہے۔

2909

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الدِّيَةُ عَلَى فَرَائِضِ اللَّهِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں دیت کی تقسیم اللہ کے مقرر کردہ وراثت کے قانون کے مطابق ہوگی۔

2910

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ الدِّيَةُ سَبِيلُهَا سَبِيلُ الْمِيرَاثِ
ابوقلابہ فرماتے ہیں دیت کی تقسیم کا طریقہ وہی ہے جو وراثت کی تقسیم کا ہے۔

2911

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ أَنْ يُوَرَّثَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ مِنْ الدِّيَةِ
عمر بن عبدالعزیز نے خط کے ذریعے یہ بات بیان کی ہے کہ ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کو دیت کی طرف سے وراثت کے مطابق حصہ ملے گا۔

2912

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ الْعَقْلُ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَفَرَائِضِهِ
ابن شہاب بیان کرتے ہیں دیت مقتول کے ورثاء میں اللہ کی کتاب میں موجود ان کے مخصوص حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

2913

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ بَعْضِ وَلَدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَقَدْ ظَلَمَ مَنْ لَمْ يُوَرِّثْ الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ مِنْ الدِّيَةِ
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں وہ شخص ظلم کا مرتکب ہوتا ہے جو ماں کی طرف والے بھائیوں کو دیت میں وارث قرار نہیں دیتا۔

2914

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ قَالُوا الدِّيَةُ تُورَثُ كَمَا يُورَثُ الْمَالُ خَطَؤُهُ وَعَمْدُهُ
حضرت عمر حضرت علی (رض) اور حضرت زید ارشاد فرماتے ہیں دیت کو بھی وراثت کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے جیسے مال کو وراثت کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے اس میں قتل خطاء اور قتل عمد ایک جیسی چثییت رکھتی ہیں۔

2915

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ لَا يُوَرِّثُ الْإِخْوَةَ مِنْ الْأُمِّ وَلَا الزَّوْجَ وَلَا الْمَرْأَةَ مِنْ الدِّيَةِ شَيْئًا قَالَ عَبْد اللَّهِ بَعْضُهُمْ يُدْخِلُ بَيْنَ إِسْمَعِيلَ وَعَامِرٍ رَجُلًا
عامر بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) ماں کی طرف والے بھائیوں، شوہر اور بیوی کو دیت میں سے کسی چیز کا وارث قرار نہیں دیتے۔ امام ابومحمد دارمی بیان کرتے ہیں بعض نے اس روایت کی سند میں اسماعیل اور عامر نامی راویوں کے درمیان ایک شخص کا اضافہ کیا ہے۔

2916

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ مِنْ الدِّيَةِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ماں کی طرف سے تعلق رکھنے والے بھائی دیت میں وارث نہیں بنتے ہیں۔

2917

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ كُلُّ قَوْمٍ مُتَوَارِثِينَ عَمِيَ مَوْتُهُمْ فِي هَدْمٍ أَوْ غَرَقٍ فَإِنَّهُمْ لَا يَتَوَارَثُونَ يَرِثُهُمْ الْأَحْيَاءُ
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں ہر قوم ایک دوسرے کی وارث بن جاتی ہے ما سوائے ان لوگوں کے جو ملبے میں دب کر یا ڈوب کر ہلاک ہو وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے ان کے وارث صرف زندہ لوگ بنتے ہیں۔

2918

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ قَالَ قَرَأْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْقَوْمِ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْبَيْتُ لَا يُدْرَى أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْأَمْوَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ وَيُوَرَّثُ الْأَحْيَاءُ مِنْ الْأَمْوَاتِ
یحییٰ بن عتیق بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے خط میں یہ بات پڑھی تھی کہ جب کچھ لوگوں کے اوپر گھر گرجائے اور یہ پتہ نہ چل سکے کہ کس کا انتقال پہلے ہوا تو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ مرحومین ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے بلکہ زندہ لوگ ان مرحومین کے وارث بنیں گے۔

2919

حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ وَابْنَهَا زَيْدًا مَاتَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَالْتَقَتْ الصَّائِحَتَانِ فِي الطَّرِيقِ فَلَمْ يَرِثْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ وَأَنَّ أَهْلَ الْحَرَّةِ لَمْ يَتَوَارَثُوا وَأَنَّ أَهْلَ صِفِّينَ لَمْ يَتَوَارَثُوا
جعفر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سیدہ ام کلثوم اور ان کا بیٹا زید ایک ہی دن فوت ہوئے یہاں تک کہ دونوں کے رونے والوں کا ایک ہی سڑک پر سامنا ہوا تو ان میں سے کسی ایک کو دوسرے کا وراث نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح واقعہ حرہ میں جو لوگ فوت ہوئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔ اسی طرح جنگ صفین میں جو لوگ مارے گئے وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے۔

2920

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ بَيْتًا بِالشَّامِ وَقَعَ عَلَى قَوْمٍ فَوَرَّثَ عُمَرُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ
شعبی بیان کرتے ہیں شام میں ایک گھر گرگیا تو حضرت عمر نے ان لوگوں کو ایک دوسرے کا وارث قرار دیا۔

2921

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُرَيْشٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ وَرَّثَ أَخَوَيْنِ قُتِلَا بِصِفِّينَ أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ
حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے جنگ صفین میں مارے جانے والے دو بھائیوں میں سے ایک کو دوسرے کا وارث قرار دیا تھا۔

2922

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا هَلَكَ وَتَرَكَ عَمَّتَهُ وَخَالَتَهُ فَأَعْطَى عُمَرُ الْعَمَّةَ نَصِيبَ الْأَخِ وَأَعْطَى الْخَالَةَ نَصِيبَ الْأُخْتِ
بکر بن عبداللہ مزنی بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس نے پسماندگان میں پھوپھی اور ایک خالہ کو چھوڑا تو حضرت عمر (رض) نے پھوپھی کو بھائی کا حصہ دیا اور خالہ کو بہن کا حصہ دیا۔

2923

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ مَنْ أَدْلَى بِرَحِمٍ أُعْطِيَ بِرَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں جو شخص جس رشتے کے حوالے سے میت سے تعلق رکھتا ہو اس کے حساب سے وراثت میں حصہ دیا جائے گا۔

2924

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ تَرَكَ عَمَّتَهُ وَابْنَةَ أَخِيهِ قَالَ الْمَالُ لِابْنَةِ أَخِيهِ
شعبی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے پسماندگان میں ایک پھوپھی اور ایک بھتیجی چھوڑی اس کا مال اس کی بھتیجی کو ملے گا۔

2925

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَالُ وَارِثٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ماموں بھی وارث بن جاتے ہیں۔

2926

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عُبَيْدَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّهِ رَأَيَا أَنْ يُوَرِّثَا خَالًا
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عمر اور حضرت عبداللہ اس بات کے قائل تھے کہ ماموں بھی وارث بن جاتا ہے۔

2927

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ سُلَيْمَانَ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي عَمَّةٍ وَبِنْتِ أَخٍ قَالَ الْمَالُ لِابْنَةِ الْأَخِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ أَخْبَرَنَا حَسَنٌ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ بَعْضِهِمْ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لِلْعَمَّةِ
امام شعبی پھوپھی اور بھتیجی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سارے کا سارامال بھتیجی کو مل جائے گا۔
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں پھوپھی کو ملے گا۔

2928

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي بِنْتِ أَخٍ وَعَمَّةٍ قَالَ أَعْطِي الْمَالَ لِابْنَةِ الْأَخِ
بھتیجی اور پھوپھی کے بارے میں امام شعبی یہ فرماتے ہیں کہ سارا مال میت کی بھتیجی کو ملے گا۔

2929

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ فِي رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلَّا ابْنَةُ أَخِيهِ وَخَالُهُ قَالَ لِلْخَالِ نَصِيبُ أُخْتِهِ وَلِابْنَةِ الْأَخِ نَصِيبُ أَبِيهَا
ایسا شخص جو فوت ہوجائے اور اس کے ورثاء میں صرف ایک بھتیجی ہو اور ایک ماموں ہو اس کے بارے میں مسروق فرماتے ہیں ماموں کو اس کی بہن جتنا حصہ ملے گا اور بھتیجی کو اس کے باپ جتناحصہ ملے گا۔

2930

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ كَانَ مَسْرُوقٌ يُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ إِذَا لَمْ يَكُنْ أَبٌ وَالْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ إِذَا لَمْ تَكُنْ أُمٌّ
عامر بیان کرتے ہیں مسروق پھوپھی کو باپ کی جگہ رکھتے تھے جبکہ باپ موجود نہ ہو اور خالہ کو ماں کی جگہ رکھتے تھے جب کہ ماں موجود نہ ہو۔

2931

حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ قَالَ تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ وَكَانَ أَتِيًّا وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا قَالَ مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ
واسع بیان کرتے ہیں ابن دحداحہ کا انتقال ہوگیا وہ اس جگہ پر اجنبی تھے ان کی اصل کا پتہ نہیں چل سکا وہ بنو عجلان میں رہا کرتے تھے انھوں نے پسماندگان میں کوئی شخص نہیں چھوڑا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عاصم بن علی سے دریافت کیا کیا تمہیں اس کے نسب کا پتہ ہے انھوں نے جواب دیا واللہ ہمیں اس کا پتہ نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے بھانجے کو بلا کر اس کی وراثت اس کے حوالے کردی۔

2932

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ أَعْطَى خَالًا الْمَالَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حضرت عمر نے ماموں کو میت کی وراثت کا مال دے دیا تھا۔

2933

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ خَالَةً وَعَمَّةً لَيْسَ لَهُ وَارِثٌ وَلَا رَحِمٌ غَيْرُهُمَا فَقَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يُنَزِّلُ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ وَيُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ أَخِيهَا
ابوہانی بیان کرتے ہیں عامر سے ایسی خاتون یا مرد کے بارے میں پوچھا گیا جو فوت ہوجائے اور پسماندگان میں ایک خالہ اور پھوپھی کو چھوڑے تو عامر نے جواب دیا اگر اس کا کوئی وارث نہیں ہے اور ان دونوں کے علاوہ کوئی اور قریبی رشتہ دار نہیں ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو اس کے بھائی (میت کے باپ کی جگہ) قرار دیتے تھے۔

2934

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ فِي رَجُلٍ اعْتَرَفَ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ لِرَجُلٍ وَأَقَامَ آخَرُ بَيِّنَةً بِأَلْفِ دِرْهَمٍ وَتَرَكَ الْمَيِّتُ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَقَالَ الْمَالُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُفْلِسًا فَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُهُ
حسن بصری فرماتے ہیں جو شخص موت کے وقت یہ اعتراف کرے کہ میں نے کسی شخص کے ایک ہزار درہم دینے ہیں اور پھر کوئی اور شخص گواہی کے ذریعے یہ ثابت کردے کہ اس نے مرنے والے سے ایک ہزار درہم لینے ہیں جبکہ میت نے وراثت میں ایک ہزار درہم چھوڑے ہوں تو حسن فرماتے ہیں یہ مال دونوں کے درمیان تقسیم ہوجائے گا البتہ اگر وہ مرحوم مفلس ہو تو اس کا اقرار درست نہیں ہوگا۔

2935

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ قُلْتُ لِشَرِيكٍ كَيْفَ ذَكَرْتَ فِي الْأَخَوَيْنِ يَدَّعِي أَحَدُهُمَا أَخًا قَالَ يَدْخُلُ عَلَيْهِ فِي نَصِيبِهِ قُلْتُ مَنْ ذَكَرَهُ قَالَ جَابِرٌ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِيٍّ
ابونعیم بیان کرتے ہیں میں نے شریک سے دریافت کیا جب دو بھائیوں میں سے ایک بھائی کسی اور بھائی کے بارے میں دعوی کرے تو اس بارے میں آپ نے کیا بات ذکر کی تھی تو انھوں نے جواب دیا وہ دعوی کرنے والے شخص کے حصے میں سے ہی اس بھائی کو شامل کیا جائے گا میں نے دریافت کیا یہ بات کس نے ذکر کی ہے انھوں نے جواب دیا یہ بات جابر نے عامر کے حوالے سے حضرت علی (رض) کے حوالے سے نقل کی ہے۔

2936

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْإِخْوَةِ يَدَّعِي بَعْضُهُمْ الْأَخَ وَيُنْكِرُ الْآخَرُونَ قَالَ يَدْخُلُ مَعَهُمْ بِمَنْزِلَةِ عَبْدٍ يَكُونُ بَيْنَ الْإِخْوَةِ فَيَعْتِقَ أَحَدُهُمْ نَصِيبَهُ قَالَ وَكَانَ عَامِرٌ وَالْحَكَمُ وَأَصْحَابُهُمَا يَقُولُونَ لَا يَدْخُلُ إِلَّا فِي نَصِيبِ الَّذِي اعْتَرَفَ بِهِ
اعمش بیان کرتے ہیں جب کچھ بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایک بھائی کے بارے میں دعوی کریں اور دیگر بھائی اس کا انکار کریں تو اس کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس بھائی کو ان کے ہمراہ ایک ایسے غلام کے طور پر رکھاجائے گا جو ان بھائیوں کے درمیان مشترک ہو اور پھر ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے کو آزاد کردے۔ عامر حکم اور ان کے شاگرد یہ کہتے ہیں کہ اس بھائی کو صرف اس شخص کے حصے میں شامل کیا جائے گا جس نے اس کے بھائی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

2937

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ وَكِيعٍ قَالَ إِذَا كَانَا أَخَوَيْنِ فَادَّعَى أَحَدُهُمَا أَخًا وَأَنْكَرَهُ الْآخَرُ قَالَ كَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ هِيَ مِنْ سِتَّةٍ لِلَّذِي لَمْ يَدَّعِ ثَلَاثَةٌ وَلِلْمُدَّعِي سَهْمَانِ وَلِلْمُدَّعَى سَهْمٌ
وکیع بیان کرتے ہیں جب دو بھائی موجود ہوں اور ان دونوں میں سے کوئی ایک شخص کسی ایک کے بھائی ہونے کا اقرار کرے اور دوسرا بھائی اس کا انکار کردے تو شیخ ابن ابی لیلی فرماتے ہیں وہ وراثت چھ حصوں میں تقسیم ہوجائے گی تین حصے اس شخص کو ملیں گے جس نے دعوی نہیں کیا تھا (یعنی اس شخص کے بھائی ہونے کا اقرار کیا تھا) جس شخص کے بارے میں دعوی کیا تھا اسے دو حصے ملیں گے اور جو دعوی کرنے والا تھا اسے ایک حصہ ملے گا۔

2938

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ حَمَّادٍ فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ ثَلَاثَةُ بَنِينَ فَقَالَ ثُلُثِي لِأَصْغَرِ بَنِيَّ فَقَالَ الْأَوْسَطُ أَنَا أُجِيزُ وَقَالَ الْأَكْبَرُ لَا أُجِيزُ قَالَ هِيَ مِنْ تِسْعَةٍ يُخْرِجُ ثُلُثَهُ فَلَهُ سَهْمُهُ وَسَهْمُ الَّذِي أَجَازَ وَقَالَ حَمَّادٌ يَرُدُّ السَّهْمَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا وَقَالَ عَامِرٌ الَّذِي رَدَّ إِنَّمَا رَدَّ عَلَى نَفْسِهِ
ایک ایسا شخص جس کے تین بیٹے ہوں وہ شخص کہے کہ میر ایک تہائی مال میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے لیے ہے درمیانہ بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار دیتا ہوں اور بڑا بیٹا یہ کہے کہ میں اسے درست قرار نہیں دیتا۔ ایسے شخص کے بارے میں حماد یہ کہتے ہیں کہ یہ وراثت نو حصوں میں تقسیم ہوگی جس میں سے تین حصے نکال لیے جائیں گے اس شخص کو اپنا ایک حصہ ملے گا اور ایک اس شخص کا حصہ ملے گا جس کے لیے اس نے درست قرار دیا ہے۔ حماد بیان کرتے ہیں ایک حصہ ان تینوں کی طرف سے واپس کیا جائے گا۔ عامر فرماتے ہیں جس شخص نے اسے واپس کیا ہے اس نے اپنے حصے میں سے اسے واپس کیا ہے۔

2939

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ فِي رَجُلٍ أَقَرَّ بِأَخٍ قَالَ بَيِّنَتُهُ أَنَّهُ أَخُوهُ
ابن سیرین بیان کرتے ہیں شریح نے ایک ایسے شخص کے بارے میں جس نے کسی بھائی کا اقرار کیا تھا یہ فرمایا تھا اسے ثبوت پیش کرنا ہوگا کہ یہ اس کا بھائی ہے۔

2940

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ فِي رَجُلٍ أَقَرَّ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ مُضَارَبَةً وَأَلْفٍ دَيْنًا وَلَمْ يَدَعْ إِلَّا أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ يُبْدَأُ بِالدَّيْنِ فَإِنْ فَضَلَ فَضْلٌ كَانَ لِصَاحِبِ الْمُضَارَبَةِ
حارث عکلی ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو مرتے وقت ایک ہزار درہم مضاربت کا اعتراف کرے اور ایک ہزار روپے قرض ہونے کا اعتراف کرے اور وراثت میں صرف ایک ہزار درہم چھوڑے حارث عکلی فرماتے ہیں سب سے پہلے وہ اس کا قرض دیا جائے گا جو بچ جائے گا وہ مضاربت سے متعلق فریق وصول کریں گے۔

2941

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ ثَلَاثَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَثَلَاثَةَ بَنِينَ فَجَاءَ رَجُلٌ يَدَّعِي مِائَةَ دِرْهَمٍ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَقَرَّ لَهُ أَحَدُهُمْ قَالَ يَدْخُلُ عَلَيْهِمْ بِالْحِصَّةِ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ مَا أُرَى أَنْ يَكُونَ مِيرَاثًا حَتَّى يُقْضَى الدَّيْنُ
شعبی فرماتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اس نے تین سو درہم چھوڑے ہوں اور تین بیٹے چھوڑے ہوں اور پھر ایک شخص آئے جو میت سے ایک سو درہم کی وصولی کا دعویدار ہو اور پھر ان تین بیٹوں میں سے کوئی اس کے حق میں اقرار کرے تو شعبی فرماتے ہیں اس بیٹے کے حصے میں اسے شامل کیا جائے گا پھر اس کے بعد شعبی نے فرمایا میرا یہ خیال ہے کہ وراثت اس وقت تک تقسیم نہیں ہوگی جب تک قرض ادانہ کردیا جائے۔

2942

حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ مُصْعَبُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ الْحَسَنِ فِي رَجُلٍ هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَيْنِ وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَاقْتَسَمَا الْأَلْفَيْ دِرْهَمٍ وَغَابَ أَحَدُ الِابْنَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَحَقَّ عَلَى الْمَيِّتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ يَأْخُذُ جَمِيعَ مَا فِي يَدِ هَذَا الشَّاهِدِ وَيُقَالُ لَهُ اتَّبِعْ أَخَاكَ الْغَائِبَ وَخُذْ نِصْفَ مَا فِي يَدِهِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور دو بیٹے چھوڑ دے اور دو ہزار درہم چھوڑ کر جائے اور وہ دونوں بیٹے ان دو ہزار کو تقسم کرلیں ان دونوں بیٹوں میں سے ایک اگر موجود نہ ہو اور ایک شخص آکرمیت سے ایک ہزار درہم کی وصولی کا حق ثابت کردے تو حسن فرماتے ہیں وہ شخص موجود بیٹے سے ایک ہزار درہم وصول کرے گا اور اس بیٹے سے کہا جائے گا کہ اب تم اپنے غیر موجود بھائی کے پاس جانا اور اس کے پاس جو رقم موجود ہے اس میں سے اپنا نصف حصہ وصول کرلینا۔

2943

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا أَقَرَّ بَعْضُ الْوَرَثَةِ بِدَيْنٍ فَهُوَ عَلَيْهِ بِحِصَّتِهِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب ورثاء میں سے کوئی ایک قرض کا اقرار کرے تو وہ قرض اس کے حصے سے ادا کیا جائے گا۔

2944

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا شَهِدَ اثْنَانِ مِنْ الْوَرَثَةِ بِدَيْنٍ فَهُوَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ إِذَا كَانُوا عُدُولًا وَقَالَ الشَّعْبِيُّ عَلَيْهِمَا فِي نَصِيبِهِمَا
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب ورثا میں سے دو لوگ قرض کے بارے میں گواہی دیں تو یہ پورے مال میں سے دی جائے گی بشرطیکہ وہ گواہ عادل ہوں۔ شعبی فرماتے ہیں ان دونوں گواہوں کے مخصوص حصے میں سے ادائیگی کی جائے گی۔

2945

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يُوَرِّثُ أَهْلَ الْمُرْتَدِّ إِذَا قُتِلَ
قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں حضرت ابن مسعود مرتد شخص کی وراثت اس کے ورثاء میں تقسیم کرتے تھے جبکہ اسے ارتداد کی وجہ سے قتل کردیا گیا ہو۔

2946

حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ جَعَلَ مِيرَاثَ الْمُرْتَدِّ لِوَرَثَتِهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
ابوعمرو شیبانی فرماتے ہیں حضرت علی بن ابوطالب نے مرتد کی وراثت اس کے مسلمان ورثاء میں تقسیم کی تھی۔

2947

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ الْحَكَمِ أَنَّ عَلِيًّا قَضَى فِي مِيرَاثِ الْمُرْتَدِّ لِأَهْلِهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
حکم فرماتے ہیں حضرت علی (رض) نے مرتد شخص کی وراثت کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ وہ اس کے مسلمان ورثاء کو ملے گی۔

2948

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ إِذَا قَتَلَ الرَّجُلُ أَخَاهُ عَمْدًا لَمْ يُوَرَّثْ مِنْ مِيرَاثِهِ وَلَا مِنْ دِيَتِهِ فَإِذَا قَتَلَهُ خَطَأً وُرِّثَ مِنْ مِيرَاثِهِ وَلَمْ يُوَرَّثْ مِنْ دِيَتِهِ قَالَ وَكَانَ عَطَاءٌ يَقُولُ ذَلِكَ
حکم فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو جان بوجھ کر قتل کردے تو وہ شخص اس مقتول کی وراثت میں حصہ دار نہیں بنے گا اور اس کی دیت میں بھی حصہ دار نہیں بنے گا لیکن اگر اس نے مقتول کو غلطی سے قتل کردیا تو وہ اس کی وراثت میں حصہ دار بنے گا البتہ اس کی دیت میں حصہ دار نہیں بنے گا۔ عطاء بھی اسی بات کے قائل ہیں۔

2949

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ رَمَى رَجُلٌ أُمَّهُ بِحَجَرٍ فَقَتَلَهَا فَطَلَبَ مِيرَاثَهُ مِنْ إِخْوَتِهِ فَقَالَ لَهُ إِخْوَتُهُ لَا مِيرَاثَ لَكَ فَارْتَفَعُوا إِلَى عَلِيٍّ فَجَعَلَ عَلَيْهِ الدِّيَةَ وَأَخْرَجَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ
خلاس روایت کرتے ہیں ایک شخص نے اپنی ماں کو پتھر کے ذریعے مار کر قتل کردیا پھر اس شخص نے اپنے بھائیوں سے اس خاتون کی وراثت کا طالبہ کیا تو اس کے بھائیوں نے اس سے کہا تمہیں وراثت نہیں ملے گی یہ لوگ مقدمہ لے کر حضرت علی (رض) کے پاس آئے تو اس شخص نے دیت کی ادائیگی لازم قرار دی اور اسے وراثت سے محروم قرار دیا۔

2950

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنْ الْحَكَمِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَتَلَ امْرَأَتَهُ خَطَأً أَنَّهُ يُمْنَعُ مِيرَاثَهُ مِنْ الْعَقْلِ وَغَيْرِهِ
حکم فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنی بیوی کو غلطی سے قتل کردے تو اس کی دیت اور اس کے علاوہ اس عورت کی جو وراثت ہے وہ اس سے محروم ہوجائے گا۔

2951

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ مِنْ الْمَقْتُولِ شَيْئًا
حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں قتل کرنے والا شخص مقتول کے کسی بھی مال کا وارث نہیں بنتا۔

2952

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ فِي رَجُلٍ قَذَفَ امْرَأَتَهُ وَجَاءَ بِشُهُودٍ فَرُجِمَتْ قَالَ يَرِثُهَا
ایک شخص اپنی بیوی پر تہمت عائد کرتا ہے اور گواہ پیش کردیتا ہے جس کی وجہ سے اس عورت کو سنگسار کردیا جاتا ہے قتادہ فرماتے ہیں وہ شخص اس عورت کا وارث بنے گا۔

2953

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حَمَّادٍ فِي رَجُلٍ جُلِدَ الْحَدَّ أَرَاهُ مَاتَ شَكَّ أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ يَتَوَارَثَانِ
ایک شخص کو حد میں کوڑے لگائے جاتے ہیں اور وہ فوت ہوجاتا ہے حماد فرماتے ہیں وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث بنیں گے (کوڑے لگانے والابھی اور جسے کوڑے لگائے گئے ہیں وہ شخص بھی) ۔

2954

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْقَاتِلُ لَا يَرِثُ وَلَا يَحْجُبُ
حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں قتل کرنے والا شخص وارث نہیں بنتا اور کسی کو محجوب نہیں کرتا۔

2955

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْعَبْدِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْقَاتِلُ
حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں قاتل شخص کو وراثت نہیں ملتی۔

2956

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ لَا يَرِثُ قَاتِلٌ خَطَأً وَلَا عَمْدًا
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر فرماتے ہیں غلطی یا جان بوجھ کر جس طریقے سے بھی قتل کیا ہو قاتل کو وارث نہیں بنایا جاتا۔

2957

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں قاتل وارث نہیں بن سکتا۔

2958

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ إِذَا اجْتَمَعَ نَسَبَانِ وُرِّثَ بِأَكْبَرِهِمَا يَعْنِي الْمَجُوسَ
زہری ارشاد فرماتے ہیں جب دو نسب اکٹھے ہوجائیں تو ان میں سے بڑا وارث بنے گا یہ حکم مجوسیوں کے بارے میں ہے۔

2959

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ يَرِثُ مِنْ الْجَانِبِ الَّذِي يَصْلُحُ وَلَا يَرِثُ مِنْ الْجَانِبِ الَّذِي لَا يَصْلُحُ
حماد بن ابوسلیمان فرماتے ہیں وارث اس جانب سے بنے گا جو اس کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس جانب سے نہیں بنے گا جو اس کی صلاحیت نہیں رکھتا ہو۔

2960

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ قَالَا فِي الْمَجُوسِ إِذَا أَسْلَمُوا يَرِثُونَ مِنْ الْقَرَابَتَيْنِ جَمِيعًا
شعبی ارشاد فرماتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت ابن مسعود مجوسیوں کے بارے میں فرماتے ہیں جب وہ اسلام قبول کرلیں تو دونوں طرف رشتہ داری کے حوالے سے وارث بنیں گے۔

2961

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي امْرَأَةِ الْأَسِيرِ أَنَّهَا تَرِثُهُ وَيَرِثُهَا
حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک قیدی کی بیوی کے بارے میں فرمایا تھا یہ اس قیدی کی وارث بنے گی اور وہ اس کا وارث بنے گا۔

2962

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنِي مَعْمَرٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْأَسِيرِ يُوصِي قَالَ أَجِزْ لَهُ وَصِيَّتَهُ مَا دَامَ عَلَى دِينِهِ لَمْ يَتَغَيَّرْ عَنْ دِينِهِ
جو قیدی وصیت کر دے اس کے بارے میں عمر بن عبدالعزیز نے یہ فرمایا تھا کہ ہم اس کی وصیت کو برقرار رکھیں گے جب تک وہ اپنے دین پر قائم رہے گا اور اپنے دین میں تبدیلی نہ کرے۔

2963

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ شُرَيْحٍ قَالَ يُوَرَّثُ الْأَسِيرُ إِذَا كَانَ فِي أَيْدِي الْعَدُوِّ
قاضی شریح فرماتے ہیں قیدی شخص کی وراثت تقسیم ہوگی جبکہ وہ دشمن کے ہاں قید ہو۔

2964

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ يُوَرَّثُ الْأَسِيرُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں قیدی شخص کو وارث بنایا جائے گا۔

2965

حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأَسِيرَ
سعید بن مسیب فرماتے ہیں قیدی شخص کو وارث نہیں بنایا جائے گا۔

2966

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى شُرَيْحٍ أَنْ لَا يُوَرِّثَ الْحَمِيلَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ فِي خِرَقِهَا
شعبی ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے قاضی شریح کو یہ خط میں لکھا تھا کہ حمیل کو صرف ثبوت کی موجودگی میں وارث بنایا جاسکتا ہے اگرچہ کوئی عورت اسے کپڑے میں لپیٹ کر لائی ہو۔

2967

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ وَرِّثْ الْحَمِيلَ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں حمیل شخص کو وارث بنایا جاسکتا ہے۔

2968

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ وَالْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ وَابْنِ أَبِي عَوْفٍ وَرَاشِدٍ وَعَطِيَّةَ قَالُوا لَا يُوَرَّثُ الْحُمَلَاءُ
ضمرہ، فضیل، ابن فضالہ، ابن ابی عوف، راشد، عطیہ فرماتے ہیں حمیل شخص کو وارث نہیں بنایا جاسکتا۔

2969

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَهُ قَوْلُ مَنْ يَقُولُ فِي الْحَمِيلِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ وَقَالَ قَدْ تَوَارَثَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ بِنَسَبِهِمْ الَّذِي كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
ابن عون محمد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ان کے سامنے حمیل کے بارے میں کسی کا فتوی نقل کیا گیا تو انھوں نے اس کا انکار کرتے ہوئے کہا مہاجرین اور انصار زمانہ جاہلیت کے اپنے نسب کے حساب سے وراثت تقسیم کرتے تھے۔

2970

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ وَابْنِ سِيرِينَ قَالَا لَا يُوَرَّثُ الْحَمِيلُ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ
حضرت حسن اور ابن سیرین فرماتے ہیں حمیل شخص کو صرف ثبوت کی روشنی میں وارث بنایا جاسکتا ہے۔

2971

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَمْ يَكُنْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يُوَرِّثُونَ الْحَمِيلَ
ابراہیم فرماتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) عنہ، حضرت عمر اور حضرت عثمان حمیل شخص کو وارث قرار نہیں دیتے تھے۔

2972

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ أَقَرَّتْ امْرَأَةٌ مِنْ مُحَارِبٍ جَلِيبَةٌ بِنَسَبٍ لَهَا جَلِيبٍ فَوَرَّثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ مِنْ أُخْتِهِ
اشعث بن ابوشعثاء فرماتے ہیں محارب قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جسے کہیں اور سے لایا گیا اس نے اپنے لیے ایک بھائی جسے کہیں اور سے لایا گیا تھا کے نسب کا اقرار کیا تھا تو حضرت عبداللہ بن عتبہ نے اس شخص کو اس کی بہن کا وارث قرار دیا۔

2973

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا أَنَا مَوْلَى فُلَانٍ قَالَ يَرِثُ مِيرَاثَهُ لِمَنْ سَمَّى أَنَّهُ مَوْلَاهُ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا إِلَّا أَنْ يَأْتُوا عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ بِغَيْرِ ذَلِكَ يَرُدُّونَ بِهِ قَوْلَهُ فَيُرَدُّ مِيرَاثُهُ إِلَى مَا قَامَتْ بِهِ الْبَيِّنَةُ
ابن شہاب بیان کرتے ہیں ایک شخص دنیا سے رخصت ہوتے وقت یہ بیان کردیتا ہے کہ میں فلاں شخص کا آزاد کردہ غلام ہوں تو اس کی وراثت اسی شخص کو ملے گی جسے اس نے اپنا آزاد کرنے والا آقا کہا ہے دنیا سے رخصت ہوتے وقت۔ البتہ اگر دوسرے لوگ ثبوت کے ذریعے یہ بات ثابت کردیں کہ معاملہ مختلف ہے تو اس شخص کا اعتراف مسترد کردیا جائے گا اور وراثت ان لوگوں کو ملے گی جن کا حق ثبوت کے ذریعے ثابت ہوا ہے۔

2974

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ قَالَا وَلَدُ الزِّنَا بِمَنْزِلَةِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ
حضرت علی (رض) اور حضرت عبداللہ فرماتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ لعان کرنے والی عورت کے بچے کی مانند ہے۔

2975

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ أَنَّ وَلَدَ الزِّنَا لَا يَرِثُهُ الَّذِي يَدَّعِيهِ وَلَا يَرِثُهُ الْمَوْلُودُ
حکم بیان کرتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچے کا وہ شخص وارث نہیں بنے گا جو اس کا باپ ہونے کا دعویدار ہو وہ بچہ بھی اس کا وارث نہیں بنے گا۔

2976

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ أَنَّهُ كَانَ لَا يُوَرِّثُ وَلَدَ الزِّنَا وَإِنْ ادَّعَاهُ الرَّجُلُ
حضرت علی بن حسین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو وارث قرار نہیں دیتے تھے اگرچہ کوئی شخص اس کے باپ ہونے کا دعوی کرے۔

2977

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ أَتَى إِلَى غُلَامٍ يَزْعُمُ أَنَّهُ ابْنٌ لَهُ وَأَنَّهُ زَنَى بِأُمِّهِ وَلَمْ يَدَّعِ ذَلِكَ الْغُلَامَ أَحَدٌ فَهُوَ يَرِثُهُ قَالَ بُكَيْرٌ وَسَأَلْتُ عُرْوَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَقَالَ عُرْوَةُ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں اگر کوئی شخص کسی لڑکے کو لے کر آئے اور یہ بیان کرے کہ یہ اس کا بیٹا ہے اس نے اس لڑکے کی ماں سے زنا کیا تھا اور اس لڑکے کا کوئی شخص بھی دعویدار نہ ہو تو وہ شخص اس لڑکے کا وارث بنے گا۔ بکیر بیان کرتے ہیں میں نے عروہ سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے بھی سلیمان بن یسار کے جواب کی مانند جواب دیا عروہ بیان کرتے ہیں ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے کہ بچہ بستر والے کے لیے ہوگا اور زنا کرنے والے کو پتھر مارے جائیں گے۔

2978

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ قَالَ ابْنُ الْمُلَاعَنَةِ مِثْلُ وَلَدِ الزِّنَا تَرِثُهُ أُمُّهُ وَوَرَثَتُهُ وَرَثَةُ أُمِّهِ
حضرت حسن ارشاد فرماتے ہیں لعان کرنے والی عورت کا بچہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی مانند ہے اس کی ماں اور اس کی ماں کے ورثاء اس کے وارث بنیں گے۔

2979

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يُوَرَّثُ وَلَدُ الزِّنَا
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو وراث قرار نہیں دیا جاسکتا۔

2980

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ أَوْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي أَوْلَادِ الزِّنَا قَالَ يَتَوَارَثُونَ مِنْ قِبَلِ الْأُمَّهَاتِ وَإِنْ وَلَدَتْ تَوْأَمًا فَمَاتَ وَرِثَ السُّدُسَ
زہری، زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں یہ ماں کی طرف سے ایک دوسرے کے وارث بنیں گے اگرچہ اس عورت نے جس دن اسے جنم دیا ہے وہ بچہ اسی دن فوت ہوجائے تو وہ چھٹے حصے کا وارث ہوگا۔

2981

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ شِبَاكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يَرِثُ وَلَدُ الزِّنَا لَا يَرِثُ مَنْ لَمْ يُقَمْ عَلَى أَبِيهِ الْحَدُّ أَوْ تُمْلَكُ أُمُّهُ بِنِكَاحٍ أَوْ شِرَاءٍ
ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والابچہ وارث نہیں بنتا۔ وارث وہ بچہ بن سکتا ہے جس کے باپ پر حد قائم نہ ہوئی ہو یا جس کی ماں نکاح یا خریدنے کے نتیجے میں کسی کی ملکیت میں آئی ہو۔

2982

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يَفْجُرُ بِالْمَرْأَةِ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا قَالَ لَا بَأْسَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حُبْلَى فَإِنَّ الْوَلَدَ لَا يَلْحَقُهُ
حسن بیان کرتے ہیں جو شخص کسی عورت کے ساتھ گناہ کا کام کرے پھر اس سے شادی کرے اس عورت کے بچے کو اس شوہر کا وارث قرار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ وہ اگر عورت حاملہ ہوجائے تو بچے کا نسب اس سے ثابت نہیں ہوگا۔

2983

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ لِكُلِّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ بَعْدَهُ فَقَضَى إِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ يَطَؤُهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ حُرَّةٍ عَاهَرَهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ جس شخص کا نسب مشکوک ہو اور اس کے باپ کے مرنے کے بعد اسے اس کے باپ کی طرف منسوب کرنے کا دعوی کیا جائے اور یہ دعوی مرحوم کے ورثاء کے مرنے کے بعد کریں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ اگر وہ بچہ کسی کنیز کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم نے صحبت کی تھی اس وقت وہ مرحوم اس کنیز کا مالک تھا تو اس بچے کا نسب اس شخص کے ساتھ ثابت کیا جائے گا اور اس سے پہلے جو وراثت تقسیم ہوچکی ہو اس میں سے اس بچے کو کچھ بھی نہیں ملے گا البتہ جو وراثت ابھی تقسیم نہیں ہوئی اس میں سے اسے اس کا حصہ مل جائے گا جس شخص کے حوالے سے اس کے نسب کا دعوی کیا گیا تھا اگر وہ خود اس کا انکار کرچکا ہو تو بچے کا نسب اس سے ثابت نہیں ہوگا۔ اگر وہ بچہ کسی ایسی کنیز کی اولاد ہو جس کا وہ مرحوم شخص مالک نہیں تھا یا وہ کسی آزاد عورت کی اولاد ہو جس کے ساتھ اس مرحوم شخص نے زنا کیا تھا تو اس بچے کا نسب بھی ثابت نہیں ہوگا اور وہ بچہ وارث بھی نہیں بنے گا اگرچہ جس شخص کے ساتھ اس کا نسب ثابت کیا جا رہا ہے اس نے خود اس بچے کے باپ ہونے کا دعوی کیا ہو وہ بچہ زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ہے اس لیے وہ اپنی ماں کے رشتہ داروں کو ملے گا خواہ وہ عورت آزاد ہو یا کنیز ہو۔

2984

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ مَمْلُوكٍ لِي وَلَدُ زِنًا قَالَ لَا تَبِعْهُ وَلَا تَأْكُلْ ثَمَنَهُ وَاسْتَخْدِمْهُ
عمیر بن یزید بیان کرتے ہیں میں نے شعبی سے اپنے ایک غلام کے بارے میں دریافت کیا جو زنا کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا تو انھوں نے فرمایا تم اسے فروخت نہ کرو اور اس کی آمدن نہ کھاؤ البتہ اس سے خدمت لیتے رہو۔

2985

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ سُئِلَ عَنْ وَلَدِ زِنَا يَمُوتُ قَالَ إِنْ كَانَ ابْنَ عَرَبِيَّةٍ وَرِثَتْ أُمُّهُ الثُّلُثَ وَجُعِلَ بَقِيَّةُ مَالِهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَإِنْ كَانَ ابْنَ مَوْلَاةٍ وَرِثَتْ أُمُّهُ الثُّلُثَ وَوَرِثَ مَوَالِيهَا الَّذِينَ أَعْتَقُوهَا مَا بَقِيَ قَالَ مَرْوَانُ سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ ذَلِكَ
زہری سے سوال کیا گیا زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اگر فوت ہوجائے انھوں نے جواب دیا اگر وہ کسی عرب عورت یعنی آزاد عورت کا بیٹا تھا تو اس کی ماں ایک تہائی حصے کی وارث بنے گی اور بقیہ مال بیت المال میں جمع کروا دیا جائے گا اور اگر وہ کسی کنیز کا بچہ تھا تو اس کی ماں ایک تہائی حصے کی وارث بنے گی اور باقی بچ جانے والے مال کے وارث وہ لوگ بنیں گے جنہوں نے اس کی ماں کو آزاد کیا تھا۔ مروان بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک کو بھی یہی بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔

2986

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِمِيرَاثِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ لِأُمِّهِ كُلِّهِ لِمَا لَقِيَتْ فِيهِ مِنْ الْعَنَاءِ
عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ وہ سب اس کی ماں کو ملے گا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کی ماں نے بہت شدید پریشانی برداشت کی ہے۔

2987

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ فِي وَلَدِ الزِّنَا لِأَوْلِيَاءِ أُمِّهِ خُذُوا ابْنَكُمْ تَرِثُونَهُ وَتَعْقِلُونَهُ وَلَا يَرِثُكُمْ
حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کی ماں کے سرپرستوں سے یہ فرمایا تھا کہ تم اسے حاصل کرسکتے ہو تم ہی اس کے وارث بنو گے تم ہی اس کی طرف سے دیت ادا کروگے البتہ یہ تمہارا وارث نہیں بنے گا۔

2988

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ السَّائِبَةُ يَضَعُ مَالَهُ حَيْثُ شَاءَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْ سَلَمَةَ أَحَدٌ غَيْرِي
ابوعمرو شیبانی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں سائبہ شخص اپنا مال جہاں چاہے رکھ سکتا ہے عبداللہ بن یزید بیان کرتے ہیں شعبہ نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس قول کو سلمہ نامی راوی سے میرے علاوہ اور کسی نے نہیں سنا۔

2989

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِ السَّائِبَةِ فَقَالَ كُلُّ عَتِيقٍ سَائِبَةٌ
حضرت حسن بصری سے سائبہ شخص کی وراثت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا ہر آزاد شخص سائبہ ہے۔

2990

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ قَالَ عُمَرُ الصَّدَقَةُ وَالسَّائِبَةُ لِيَوْمِهِمَا
ابوعثمان بیان کرتے ہیں حضرت عمر ارشاد فرماتے ہیں صدقہ اور سائبہ ان دونوں کے مخصوص دن کے لیے ہوگا۔ یا شاید یہ کہا تھا ان کے مخصوص وقت کے حساب سے ہوگا۔

2991

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ الْمَمْلُوكِ يُعْتَقُ سَائِبَةً لِمَنْ وَلَاؤُهُ قَالَ لِلَّذِي أَعْتَقَهُ
عامر سے ایسے غلام کے بارے میں سوال کیا گیا جسے سائبہ کے طوپرآزاد کیا گیا ہو اس کی ولاء کا حق کسے ملے گا انھوں نے جواب دیا اس شخص کو ملے گا جس نے اسے آزاد کیا تھا۔

2992

حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مَاتَ مَوْلًى عَلَى عَهْدِ عُثْمَانَ وَلَيْسَ لَهُ وَالٍ فَأَمَرَ بِمَالِهِ فَأُدْخِلَ بَيْتَ الْمَالِ
عبدالرحمن بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عثمان (رض) کے عہد حکومت میں ایک آزاد شدہ شخص فوت ہوگیا اس کا کوئی سرپرست نہیں تھا پھر حضرت عثمان (رض) کی ہدایت کے تحت اس کا مال بیت المال میں جمع کروا دیا گیا۔

2993

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ فِي رَجُلٍ مَاتَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَوْلَى عَتَاقَةٍ قَالَ مَالُهُ حَيْثُ أَوْصَى بِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَوْصَى فَهُوَ فِي بَيْتِ الْمَالِ
مسروق بیان کرتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور اسے آزاد کرنے والا شخص موجود نہ ہو اس کا مال اس کی وصیت کے مطابق خرچ کیا جائے گا اور اگر اس نے کوئی وصیت نہ کی ہو تو وہ بیت المال میں جمع کروا دیا جائے گا۔

2994

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ وَغَيْرِهِمَا قَالُوا فِيمَنْ أُعْتِقَ سَائِبَةً إِنَّ وَلَاءَهُ لِمَنْ أَعْتَقَهُ إِنَّمَا سَيَّبَهُ مِنْ الرِّقِّ وَلَمْ يُسَيِّبْهُ مِنْ الْوَلَاءِ
ضمرہ، راشد بن سعد اور دیگر حضرات یہ بات بیان کرتے ہیں جس شخص نے کسی کو سائبہ کے طور پر آزاد کیا ہو تو اس غلام کی ولاء اس شخص کو حاصل ہوگی جس نے اسے آزاد کیا تھا کیونکہ اس نے غلامی کے حوالے سے اسے سائبہ کیا تھا ولاء کے حوالے سے اسے سائبہ نہیں کیا تھا۔

2995

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَالشَّعْبِيِّ قَالَا لَا بَأْسَ بِبَيْعِ وَلَاءِ السَّائِبَةِ وَهِبَتِهِ
ابراہیم اور شعبی بیان کرتے ہیں سائبہ کی ولاء کو فروخت کرنے یا ہبہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

2996

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ غُلَامًا سَائِبَةً فَأَتَى عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ إِنِّي أَعْتَقْتُ غُلَامًا لِي سَائِبَةً وَهَذِهِ تَرِكَتُهُ قَالَ هِيَ لَكَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِيهَا قَالَ فَضَعْهَا فَإِنَّ هَا هُنَا وَارِثًا كَثِيرًا
قاسم بیان کرتے ہیں ایک شخص نے ایک غلام کو سائبہ کے طور پر آزاد کردیا وہ شخص حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور یہ بات بیان کی میں نے اپنے ایک غلام کو سائبہ کے طور پر آزاد کیا تھا یہ اس کا ترکہ ہے حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا یہ تمہیں ملے گا وہ شخص بولا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے تو حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا پھر اسے رہنے دو یہاں اس کے بہت سے وارث ہوں گے۔

2997

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْأَشْعَثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ وُرِّثَ وَصُلِّيَ عَلَيْهِ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب بچہ پیدائش کے وقت چلا کر روئے تو اس کی وراثت تقسیم ہوگی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

2998

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ وَرِثَ وَوُرِثَ وَصُلِّيَ عَلَيْهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب بچہ پیدائش کے وقت چلا کر روئے تو وہ وارث بنے گا اور اس کی وراثت تقسیم ہوگی اور اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

2999

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَيْسَ مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يَسْتَهِلُّ وَاسْتِهْلَالُهُ يَعْصِرُ الشَّيْطَانُ بَطْنَهُ فَيَصِيحُ إِلَّا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں بچے کی پیدائش کا حکم چلا کر رونے سے ثابت ہوتا ہے اور شیطان اس کے پیٹ میں کچھ چبھوتا ہے جس کی وجہ سے وہ روتا ہے البتہ حضرت عیسیٰ بن مریم کے ساتھ ایسا نہیں ہوا تھا۔

3000

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ حَمْزَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرِثُ الْمَوْلُودُ حَتَّى يَسْتَهِلَّ صَارِخًا وَإِنْ وَقَعَ حَيًّا
مکحول بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پیدا ہونے والا بچہ اس وقت تک وارث نہیں بن سکتا جب تک وہ چلا کر نہ روئے اگرچہ وہ زندہ ہی باہر آیا ہو۔

3001

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب بچہ چلا کر روئے تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کی وراثت کا حکم بھی لاگو ہوگا۔

3002

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَرَى الْعُطَاسَ اسْتِهْلَالًا
زہری بیان کرتے ہیں میرے خیال میں چیخنا بھی چلا کر رونے کے مترادف ہے۔

3003

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يُوَرَّثُ الْمَوْلُودُ حَتَّى يَسْتَهِلَّ وَلَا يُصَلَّى عَلَيْهِ حَتَّى يَسْتَهِلَّ فَإِذَا اسْتَهَلَّ صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِّثَ وَكُمِّلَتْ الدِّيَةُ
ابراہیم بیان کرتے ہیں نومولود شخص کی وراثت کا حکم اس وقت تک جاری نہیں ہوگا جب تک وہ چلا کر نہ روئے اور جب تک وہ چلا کر روئے تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اگر وہ روئے تو اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کی وراثت کا بھی حکم جاری ہوگا اور اس کی دیت بھی مکمل ہوگی۔

3004

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَسَأَلْنَاهُ عَنْ السِّقْطِ فَقَالَ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَلَا يُصَلَّى عَلَى مَوْلُودٍ حَتَّى يَسْتَهِلَّ صَارِخًا
یونس بیان کرتے ہیں ہم نے ابن شہاب سے پیٹ سے گرجانے والے بچے کے بارے میں دریافت کیا یعنی مردہ پیدا ہونے والے بچے کے بارے میں تو انھوں نے جواب دیا اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی جائے گی چونکہ جب تک بچہ چلا کر نہ روئے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی جاتی۔

3005

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ إِذَا ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَانِ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ هَذَا هَذَا مِنْ سَيِّدِهِ وَهَذَا هَذَا مِنْ سَيِّدِهِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ وَيَقُولُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْوَلَاءُ لِسَيِّدِ الْبَائِعِ وَيَقُولُونَ إِنَّمَا ابْتَاعَ هَذَا مَا عَلَى الْمُكَاتَبِ فَالْوَلَاءُ لِلسَّيِّدِ
قتادہ بیان کرتے ہیں جب دو مکاتب ایک دوسرے کو خرید لیں ایک دوسرے کو اس کے آقا سے خرید لیں اور دوسرا پہلے کو اس کے آقا سے خرید لے تو پہلے کا سودا معتبر شمار ہوگا۔ اہل مدینہ یہ فرماتے ہیں ولاء کا حق خریدار کے آقا کو حاصل ہوگا علماء یہ فرماتے ہیں اس شخص نے اس چیز کو خریدا ہے جس کی ادائیگی مکاتب پر لازم تھی اس لیے ولاء کا حق اس کے آقا کو ملے گا۔

3006

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ أَيُّمَا حُرٍّ تَزَوَّجَ أَمَةً فَقَدْ أَرَقَّ نِصْفَهُ وَأَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ حُرَّةً فَقَدْ أَعْتَقَ نِصْفَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي الْوَلَدَ
حضرت عمر فرماتے ہیں جو آزاد شخص کسی کنیز کے ساتھ شادی کرے تو وہ نصف حصے کا غلام رکھے گا اور جو غلام کسی آزاد عورت کے ساتھ شادی کرے وہ نصف حصے کو آزاد رکھے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی اس شادی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کے نصف حصے کو آزاد یا غلام کرے گا۔

3007

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي الْعَبْدِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا وَلَهُ مِنْهَا وَلَدٌ قَالَ إِنْ كَانَتْ حُرَّةً فَالنَّفَقَةُ عَلَى أُمِّهِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا يَعْنِي الصَّبِيَّ فَعَلَى مُوَالِيهِ
شعبی فرماتے ہیں جو غلام کسی عورت کے ساتھ شادی کرے پھر اس کو طلاق دے اور اس عورت سے اس غلام کا کوئی بچہ بھی ہو تو شعبی فرماتے ہیں وہ عورت کوئی آزاد عورت ہو تو اس کا خرچہ اس کی ماں کے ذمے ہوگا اگر بچہ غلام ہو تو اس کے آقا کے ذمے ہوگا۔

3008

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ ح و حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُمَا قَالَا وَلَاؤُهُ لِمَنْ بَدَأَ بِالْعِتْقِ أَوَّلَ مَرَّةٍ
ابراہیم فرماتے ہیں اس کی ولاء کا حق اس شخص کو ملے گا جس نے سب سے پہلے آزاد کیا تھا۔

3009

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ ح و حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُمَا قَالَا إِنْ ضَمِنَ كَانَ الْوَلَاءُ لَهُ وَإِنْ اسْتَسْعَى الْعَبْدُ كَانَ الْوَلَاءُ بَيْنَهُمْ
ابراہیم بیان کرتے ہیں اگر وہ شخص ضامن بن جائے تو ولاء کا حق اسے ملے گا ورنہ غلام مزدوری کرے گا اور بقیہ قیمت ادا کرے گا اس صورت میں ولاء کا حق اس کے سب مالکان کو ملے گا۔

3010

حَدَّثَنَا يَعْلَى وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ فِي عَبْدٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ قَالَ يُتَمَّمُ عِتْقُهُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ فِي النِّصْفِ بِقِيمَةِ عَدْلٍ وَالْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
عامر ارشاد فرماتے ہیں جو غلام دو آدمیوں کی ملکیت ہو اور ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے حصے کو آزاد کردے تو اس غلام کو مکمل آزاد کروانے کی کوشش کی جائے گی اگر آزاد کرنے والے آقا کے پاس مال نہ ہو تو وہ غلام مزدوری کر کے اپنی بقیہ نصف قیمت ادا کرے گا اور ولاء کا حق اس شخص کو حاصل ہوگا جس نے اسے آزاد کردیا تھا۔

3011

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ الْمَعْمَرِيِّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ فِي عَبْدٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَعْتَقَ أَحَدَهُمَا نَصِيبَهُ وَأَمْسَكَهُ الْآخَرُ قَالَ مِيرَاثُهُ بَيْنَهُمَا
معمر، طاوس کے صاحبزادے کے حوالے سے ان کے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جو غلام دو آدمیوں کی ملکیت ہو ان میں سے ایک اپنے حصے کو آزاد کرے اور دوسرا اپنا حصہ رہنے دے تو طاوس فرماتے ہیں اس غلام کی وراثت ان دونوں کو ملے گی۔

3012

حَدَّثَنَا هَارُونُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ مِيرَاثُهُ لِلَّذِي أَمْسَكَهُ و قَالَ قَتَادَةُ هُوَ لِلْمُعْتِقِ كُلُّهُ وَثَمَنُهُ عَلَيْهِ وَيَقُولُهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ
زہری بیان کرتے ہیں اس کی وراثت اس شخص کو ملے گی جس نے اسے آزاد کردیا تھا۔ قتادہ فرماتے ہیں اس کی وراثت اس شخص کو ملے گی جس نے اسے مکمل طور پر آزاد کردیا تھا اور اس کی قیمت کی ادائیگی بھی اس شخص پر لازم ہوگی یہ بات اہل کوفہ نے بیان کی ہے۔

3013

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَيَتْرُكُ مُكَاتَبًا وَلَهُ بَنُونَ وَبَنَاتٌ أَيَكُونُ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ قَالَ تَرِثُ النِّسَاءُ مِمَّا عَلَى ظَهْرِهِ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِلرِّجَالِ دُونَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا كَاتَبْنَ أَوْ أَعْتَقْنَ
عطاء بیان کرتے ہیں جو شخص فوت ہوجائے اور وہ کوئی مکاتب غلام چھوڑ کر مرے اس شخص کے کچھ بیٹے اور بیٹیاں ہوں تو کیا ان خواتین کو ولاء میں سے کچھ ملے گا عطاء فرماتے ہیں اس مکاتب غلام کی غلامی میں جو کچھ ہے وہ خواتین اس کی وارث بنیں گی لیکن ولاء کا حق خواتین کو نہیں ملے گا وہ صرف مردوں کو ملے گا البتہ ان خواتین نے خود کتابت کا معاہدہ کیا ہو یا غلام کو آزاد کیا ہو پھر ولاء کا حق انھیں ملے گا۔

3014

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ
طاوس فرماتے ہیں خواتین ولاء کے حق کی مالک نہیں بن سکتی البتہ وہ خود کسی غلام کو آزاد کردیں یا انھوں نے جس غلام کو آزاد کیا تھا وہ کسی غلام کو آزاد کردے تو اس کی ولاء کا حق خواتین کو ملے گا۔

3015

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا فَجَعَلَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا بَقِيَ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ بَيْنَ بَنِي مَوْلَاهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ عَلَى مِيرَاثِهِمْ وَمَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ بَعْدَ كِتَابَتِهِ فَلِلرِّجَالِ مِنْهُمْ مِنْ بَنِي مَوْلَاهُ دُونَ النِّسَاءِ
یحییٰ بن ابوکثیر بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس نے ایک مکاتب غلام چھوڑا پھر وہ مکاتب غلام بھی مرگیا اور کچھ مال چھوڑ کر مرا تو مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس کی مکاتبت میں سے بچنے والا مال اسے آزاد کرنے والے شخص کی اولاد میں سے مردوں اور عورتوں میں ان کی وراثت کے مطابق تقسیم کردیا اور اس کی کتابت کی ادائیگی کے علاوہ جو مال تھا وہ اسے آزاد کرنے والے کی اولاد میں سے خواتین کی بجائے صرف مردوں کو دیا۔

3016

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَزَيْدٍ أَنَّهُمْ قَالُوا الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ وَلَا يَرِثُونَ النِّسَاءَ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ كَاتَبْنَ
حضرت عمر حضرت علی (رض) اور حضرت زید یہ ارشاد فرماتے ہیں ولاء کا حق قریبی رشتہ داروں کو ملتا ہے یہ حضرات خواتین کو ولاء کے حق میں وارث قرار نہیں دیتے ماسوائے اس صورت کے جب خواتین نے خود کسی غلام کو آزاد کیا ہو یا کسی غلام کے ساتھ مکاتبت کی ہو۔

3017

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمْ قَالُوا لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ كَاتَبْنَ
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی حضرت سعید بن مسیب سے منقول ہے۔
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں علماء فرماتے ہیں خواتین ولا کے حق کی وارث نہیں ہوتی البتہ جن خواتین نے انھیں خود آزاد کیا ہو یا جس غلام کے ساتھ انھوں نے خود مکاتبت کی ہو اس کی ولاء کا حق انھیں ملتا ہے۔

3018

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا تَرِثُ النِّسَاءُ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ أَوْ أَعْتَقَ مَنْ أَعْتَقْنَ إِلَّا الْمُلَاعَنَةُ فَإِنَّهَا تَرِثُ مَنْ أَعْتَقَ ابْنُهَا وَالَّذِي انْتَفَى مِنْهُ أَبُوهُ
حسن ارشاد فرماتے ہیں خواتین ولاء کی وارث نہیں بنتی ہیں البتہ جنہیں انھوں نے خود آزاد کیا یا جس کو انھوں نے آزاد کیا ہو اس نے جنہیں آزاد کیا ہو ان کی ولاء کا حق خواتین کو مل جاتا ہے البتہ لعان کرنے والی عورت اس غلام کی وارث بنتی ہے جسے اس کے اس بیٹے نے آزاد کیا ہو جس کے باپ نے اس کے نسب کی نفی کی تھی۔

3019

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَرِثُ مَوَالِيَ عُمَرَ دُونَ بَنَاتِ عُمَرَ
سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام کے وارث بنے تھے جبکہ حضرت عمر کی صاحبزادیوں کو اس میں سے کچھ نہیں ملا تھا۔

3020

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَتَرَكَتْ بَنِيهَا فَوَرِثُوهَا مَالًا وَمَوَالِيَ ثُمَّ مَاتَ بَنُوهَا قَالَ يَرْجِعُ الْوَلَاءُ إِلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں جو عورت فوت ہوجائے اور وہ اپنے بچے چھوڑے وہ بچے اس عورت کے مال کے اور اس کے غلاموں کے وارث ہوں گے پھر اس کے بچے بھی فوت ہوجائیں تو فرماتے ہیں ولاء کا حق اس عورت کے عصبہ کو ملے گا۔

3021

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَجُلٍ كَاتَبَ عَبْدًا لَهُ ثُمَّ مَاتَ وَتَرَكَ وَلَدًا رِجَالًا وَنِسَاءً قَالَ لِلذُّكُورِ دُونَ الْإِنَاثِ
منصور بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جس نے اپنے غلام کے ساتھ کتابت کا معاہدہ کیا اور وہ شخص فوت ہوگیا اور اپنی اولاد میں مذکر اور مونث دونوں چھوڑ گیا ابراہیم نے جواب دیا ولاء کا حق صرف مردوں کو ملے گا خواتین کو نہیں ملے گا۔

3022

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَتَرَكَتْ مَوْلًى قَالَ الْوَلَاءُ لِبَنِيهَا فَإِذَا مَاتُوا رَجَعَ إِلَى عَصَبَتِهَا
حسن بیان کرتے ہیں جو عورت فوت ہوجائے اور ترکے میں آزاد شدہ غلام چھوڑے اس کی ولاء کا حق اس کے بیٹوں کو ملے گا اور اگر وہ فوت ہوجائیں تو ولاء کا حق اس عورت کے عصبہ کو ملے گا۔

3023

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَيْسَ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ إِلَّا مَا أَعْتَقَتْ هِيَ بِنَفْسِهَا
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں خواتین کو ولاء کا حق نہیں ملتا۔ البتہ جس غلام کو انھوں نے بذات خود آزاد کیا تھا اس کی ولاء کا حق انھیں ملتا ہے۔

3024

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ مَاتَ مَوْلًى لِعُمَرَ فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ هَلْ لِبَنَاتِ عُمَرَ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ قَالَ مَا أَرَى لَهُنَّ شَيْئًا وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُعْطِيَهُنَّ أَعْطَيْتَهُنَّ
امام محمد دارمی فرماتے ہیں حضرت عمر کا آزاد کردہ غلام فوت ہوگیا اور حضرت ابن عمر (رض) نے اس بارے میں حضرت زید بن ثابت سے دریافت کیا کیا اس کی وراثت میں حضرت عمر کے صاحبزادیوں کو کچھ ملے گا تو حضرت زید نے جواب دیا میرے خیال میں انھیں کچھ نہیں ملے گا اگر تم انھیں کچھ دینا چاہو تو دے سکتے ہو۔

3025

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ يُحْرِزُ الْوَلَاءَ مَنْ يُحْرِزُ الْمِيرَاثَ
ہشام اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ولاء کا حق بھی وہی لے گا جو وراثت لینے کا حق دار ہوگا۔

3026

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ مُحَارِبٍ وَهَبَتْ وَلَاءَ عَبْدِهَا لِنَفْسِهِ فَأَعْتَقَتْهُ فَوَهَبَ وَلَاءَ نَفْسِهِ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَمَاتَتْ فَخَاصَمَتْ الْمَوَالِي إِلَى عُثْمَانَ فَدَعَا عُثْمَانُ الْبَيِّنَةَ عَلَى مَا قَالَ قَالَ فَأَتَى الْبَيِّنَةُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ اذْهَبْ فَوَالِ مَنْ شِئْتَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَالَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ
ابوبکر بن عمرو (رض) بن حزم بیان کرتے ہیں محارب قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اپنے غلام کی ولاء کا حق اسے دیدیا پھر اسے آزاد کردیا اس غلام نے اپنی ولاء کا حق عبدالرحمن بن عمرو (رض) بن حزم کو دے دیا یا وہ عورت فوت ہوئی اس کے سرپرست یہ مقدمہ لے کر حضرت عثمان (رض) کے پاس آئے حضرت عثمان (رض) نے اس غلام کے بیان کے ثبوت طلب کئے تو وہ ثبوت پیش کردیئے گئے تو حضرت عثمان (رض) نے اس سے فرمایا تم جاؤ اور جس کے ساتھ چاہو موالات کرسکتے ہو۔ ابوبکر بیان کرتے ہیں اس شخص نے عبدالرحمن بن عمرو (رض) بن حزم کے ساتھ موالات قائم کی تھی۔

3027

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ولاء کے حق کو فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع کیا ہے۔

3028

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ولاء کے حق کو فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع کیا ہے۔

3029

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَا يُبَاعُ الْوَلَاءُ وَلَا يُوهَبُ وَالْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں ولاء کے حق کو فروخت نہیں کیا جاسکتا اور اسے ہبہ نہیں کیا جاسکتا اور ولاء کا حق اس شخص کو ملتا ہے جس نے آزاد کیا ہو۔

3030

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْوَلَاءُ لُحْمَةٌ كَلُحْمَةِ النَّسَبِ لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں نسبی رشتے کی طرح ولاء بھی ایک تعلق ہے جسے فروخت نہیں کیا جاسکتا اور اسے ہبہ نہیں کیا جاسکتا۔

3031

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُمَا كَرِهَا بَيْعَ الْوَلَاءِ
حضرت حسن اور سعید بن مسیب کے بارے میں منقول ہے کہ یہ دونوں حضرات ولاء کو فروخت کرنے کو حرام قرار دیتے تھے۔

3032

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يُبَاعُ الْوَلَاءُ أَيُؤْكَلُ بِرَقَبَةِ رَجُلٍ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ولاء کو فروخت نہیں کیا جاسکتا ایک شخص کی گردن کو دو مرتبہ کھایا جائے گا۔

3033

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الْفَرَائِضُ مِنْ سِتَّةٍ لَا نُعِيلُهَا
حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں فرض حصے چھ سے تقسیم ہوں گے ہم ان میں عول نہیں کریں گے۔

3034

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ اخْتُصِمَ إِلَى شُرَيْحٍ فِي بِنْتَيْنِ وَأَبَوَيْنِ وَزَوْجٍ فَقَضَى فِيهَا فَأَقْبَلَ الزَّوْجُ يَشْكُوهُ فِي الْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَبَاحٍ فَأَخَذَهُ وَبَعَثَ إِلَى شُرَيْحٍ فَقَالَ مَا يَقُولُ هَذَا قَالَ هَذَا يَخَالُنِي امْرَأً جَائِرًا وَأَنَا إِخَالُهُ امْرَأً فَاجِرًا يُظْهِرُ الشَّكْوَى وَيَكْتُمُ قَضَاءً سَائِرًا فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ مَا تَقُولُ فِي بِنْتَيْنِ وَأَبَوَيْنِ وَزَوْجٍ فَقَالَ لِلزَّوْجِ الرُّبُعُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ وَلِلْأَبَوَيْنِ السُّدُسَانِ وَمَا بَقِيَ فَلِلِابْنَتَيْنِ قَالَ فَلِأَيِّ شَيْءٍ نَقَصْتَنِي قَالَ لَيْسَ أَنَا نَقَصْتُكَ اللَّهُ نَقَصَكَ لِلِابْنَتَيْنِ الثُّلُثَانِ وَلِلْأَبَوَيْنِ السُّدُسَانِ وَلِلزَّوْجِ الرُّبُعُ فَهِيَ مِنْ سَبْعَةٍ وَنِصْفٍ فَرِيضَةً فَرِيضَتُكَ عَائِلَةٌ
شریح بن حارث بیان کرتے ہیں شریح کے پاس ایک مقدمہ لایا گیا جس میں دو بیٹیاں تھیں میت کے والدین تھے اور شوہر تھا انھوں نے اس بارے میں فیصلہ دیا کہ مرحوم عورت کا شوہر ان سے شکوہ کرنے کے لیے مسجد میں آیا۔ عبداللہ بن رباح نے ان کی طرف ایک آدمی بھیجا جس نے اسے پکڑ لیا انھوں نے اس شخص کو شریح کے پاس بھیج دیا انھوں نے دریافت کیا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے جواب دیا یہ شخص مجھے ظالم قرار دیتا ہے اور میں اسے غلط سمجھتا ہوں یہ شکایت کررہا ہے اور اصل فیصلہ چھپا رہا ہے اس شخص نے ان سے کہا ایسے مسئلے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جس میں میت کی دو بیٹیاں ماں باپ ہوں اور شوہر ہو انھوں نے جواب دیا شوہر کو پورے مال کا چوتھا حصہ ملے گا ماں باپ کو دو چھٹے حصے ملیں گے اور باقی بچ جانے والا مال دونوں بیٹیوں کو ملے گا تمہیں اس معاملے میں کہاں کمی محسوس ہوئی۔ قاضی نے جواب دیا میں نے تمہارے حصے میں کمی نہیں کی ہے۔ اللہ نے تمہارے حصے میں کمی ہے دو بیٹیوں کو دو تہائی مال ملے گا ماں باپ کو دو چھٹے حصے ملیں گے اور شوہر کو چوتھا ملے گا یہ ساڑھے سات حصے بن جائیں گے اور اس میں تمہارے حصے کا عول ہوگا۔

3035

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ وَعُمَرَ وَزَيْدٍ قَالُوا الْوَالِدُ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِهِ
حضرت علی (رض) اور حضرت عمر اور حضرت زید فرماتے ہیں باپ اپنے بیٹے کی ولاء کے حق کو کھینچ لیتا ہے۔

3036

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ الْجَدُّ يَجُرُّ الْوَلَاءَ
شعبی بیان کرتے ہیں دادا ولاء کے حق کو حاصل کرلیتا ہے۔

3037

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ قَالَ الْوَالِدُ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِهِ
شریح فرماتے ہیں والد اپنے بیٹے کی ولاء کو حاصل کرلیتا ہے۔

3038

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ فِي مَمْلُوكٍ تُوُفِّيَ وَلَهُ أَبٌ حُرٌّ وَلَهُ بَنُونَ مِنْ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ لِمَنْ وَلَاءُ وَلَدِهِ قَالَ لِمَوَالِي الْجَدِّ
عامر ارشاد فرماتے ہیں جو غلام فوت ہوجائے اس کا آزاد باپ موجود ہو اس کے آزاد عورت سے بچے موجود ہوں تو اس کی اولاد کی ولاء کا حق کسے ملے گا عامر نے جواب دیا اس کے دادا کے موالی کو ملے گا۔

3039

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي مُكَاتَبٍ مَاتَ وَقَدْ أَدَّى نِصْفَ مُكَاتَبَتِهِ وَلَهُ وَلَدٌ مِنْ امْرَأَةٍ أَحْرَارٌ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ جَرَّ وَلَاءَ وَلَدِهِ
ایسا مکاتب غلام جو فوت ہوجائے اور اس نے اپنی کتابت کا نصف معاوضہ ادا کردیا ہو اس کے آزاد عورت سے کچھ بچے ہوں اس کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں میرے خیال میں وہ اپنی اولاد کے حق کو حاصل کرلیں گے۔

3040

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ شُرَيْحٌ لَا يَرْجِعُ عَنْ قَضَاءٍ يَقْضِي بِهِ فَحَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ عُمَرَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ الْمَمْلُوكُ الْحُرَّةَ فَوَلَدَتْ أَوْلَادًا أَحْرَارًا ثُمَّ عُتِقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَجَعَ الْوَلَاءُ لِمَوَالِي أَبِيهِمْ فَأَخَذَ بِهِ شُرَيْحٌ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں قاضی شریح کو اپنے دیئے ہوئے فیصلے سے رجوع کرنے کی نوبت کم پیش آتی تھی ایک مرتبہ اسود نے انھیں بتایا کہ حضرت عمر نے انھیں یہ فیصلہ دیا تھا جب کوئی غلام کسی آزاد عورت کے ساتھ شادی کرلے اور اس عورت کے ہاں آزاد بچے پیدا ہوجائیں اس کے بعد وہ غلام آزاد ہوجائے تو اس کی ولاء کا حق ان بچوں کے باپ کو آزاد کرنے والے شخص کو ملے گا تو قاضی شریح نے اس کے مطابق حکم دیا۔

3041

حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ فِي الْمَمْلُوكِ يَكُونُ تَحْتَهُ الْحُرَّةُ يُعْتَقُ الْوَلَدُ بِعِتْقِ أُمِّهِ فَإِذَا عُتِقَ الْأَبُ جَرَّ الْوَلَاءَ
ابراہیم فرماتے ہیں حضرت عمر فرماتے ہیں وہ غلام جس کی بیوی کوئی آزاد عورت ہو اور اس کا بچہ اس کی ماں کے آزاد ہونے کی وجہ سے آزاد قرار پائے پھر اس کا باپ بھی آزاد ہوجائے تو بچہ ولاء کے حق کو حاصل کرے گا۔

3042

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْحُرَّةِ تَحْتَ الْعَبْدِ قَالَ أَمَّا مَا وَلَدَتْ مِنْهُ وَهُوَ عَبْدٌ فَوَلَاؤُهُمْ لِأَهْلِ نِعْمَتِهَا وَمَا وَلَدَتْ مِنْهُ وَهُوَ حُرٌّ فَوَلَاؤُهُمْ لِأَهْلِ نِعْمَتِهِ
عطاء بیان کرتے ہیں جو آزاد عورت کسی غلام کی بیوی ہو اس غلام کے غلام رہنے کے دوران وہ اس کے جن بچوں کو جنم دے گی ان کی ولاء کا حق عورت کے رشتے داروں کو حاصل ہوگا اور اس کے شوہر کے آزاد ہوجانے کے بعد وہ اس کے جن بچوں کو جنم دے گی ان کی ولاء کا حق مرد کے آزاد کرنے والوں کو حاصل ہوگا۔

3043

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ عُمَرُ إِذَا كَانَتْ الْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ فَوَلَدَتْ لَهُ غُلَامًا فَإِنَّهُ يُعْتَقُ بِعِتْقِ أُمِّهِ وَوَلَاؤُهُ لِمَوَالِي أُمِّهِ فَإِذَا أُعْتِقَ الْأَبُ جَرَّ الْوَلَاءَ إِلَى مَوَالِي أَبِيهِ
حضرت عمر فرماتے ہیں جب کوئی آزاد عورت کسی غلام کی بیوی ہو اور وہ اس غلام کے بچے کو جنم دے تو وہ بچہ اپنی ماں کے آزاد ہونے کی وجہ سے آزاد قرار پائے گا اور اس کی ولاء کا حق اس کی ماں کے سرپرستوں کو حاصل ہوگا جب اس کا باپ بھی آزاد ہوجائے تو اس بچے کی ولاء کا حق اس کے باپ کو آزاد کرنے والوں کو مل جائے گا۔

3044

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ أُمِّي مَوْلَاةً لِلْحُرَقَةِ وَكَانَ أَبِي يَعْقُوبُ مُكَاتَبًا لِمَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ ثُمَّ إِنَّ أَبِي أَدَّى كِتَابَتَهُ فَدَخَلَ الْحُرَقِيُّ عَلَى عُثْمَانَ يَسْأَلُ الْحَقَّ يَعْنِي الْعَطَاءَ وَعِنْدَهُ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ فَقَالَ ذَاكَ مَوْلَايَ فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ فَقَضَى بِهِ لِلْحُرَقِيِّ
علاء بن عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میری والدہ اور میرے والد یعقوب مالک بن اوس نامی صاحب کے مکاتب تھے پھر میرے والد نے کتابت کا معاوضہ ادا کردیا حرقی قبیلے سے تعلق رکھنے والے شخص حضرت عثمان (رض) کے پاس آئے اور ان سے میرے حق کا مطالبہ کیا اس وقت مالک بن اوس وہاں موجود تھے وہ بولے یہ تو میرا آزاد کردہ غلام ہے ان دونوں نے اپنا مقدمہ حضرت عثمان (رض) کے سامنے پیش کیا تو حضرت عثمان (رض) نے حرقی کے حق میں فیصلہ کردیا۔

3045

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي سَهْمُ بْنُ يَزِيدَ الْحَمْرَاوِيُّ أَنَّ رَجُلًا تُوُفِّيَ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ فَكُتِبَ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ خَلِيفَةٌ فَكَتَبَ أَنْ اقْتَسِمُوا مِيرَاثَهُ عَلَى مَنْ كَانَ يَأْخُذُ مَعَهُمْ الْعَطَاءَ فَقُسِمَ مِيرَاثُهُ عَلَى مَنْ كَانَ يَأْخُذُ مَعَهُمْ الْعَطَاءَ فِي عِرَافَتِهِ
سہم بن یزید حمراوی بیان کرتے ہیں ایک شخص فوت ہوگیا اس کا کوئی وارث نہیں تھا اس کے بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا گیا وہ اس وقت خلیفہ تھے انھوں نے جواب دیا تم ان کی وراثت ان لوگوں میں تقسیم کردو جو اس کے ہمراہ مل کر سرکاری وظیفہ وصول کیا کرتے تھے تو اس شخص کی وراثت ان لوگوں میں تقسیم کردی گئی جو اس کے ہمراہ مل کر سرکاری وظیفہ وصول کیا کرتے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔