HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

21. خرید وفروخت کا بیان

سنن الدارمي

2419

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُتَشَابِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِعِرْضِهِ وَدِينِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى فَيُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ
حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے حلال اور حرام واضح ہیں ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ ہیں جن سے بہت سے لوگ واقف نہیں ہیں جو شخص ان چیزوں سے بچ جائے گا وہ اپنی عزت اور دین کو محفوظ رکھے گا۔ جو شخص ان چیزوں میں مبتلا ہوجائے گا وہ حرام میں بھی مبتلا ہوجائے گا اس کی مثال اس چرواہے کی طرح ہے جو کسی چراگاہ کے آس پاس جانور چراتا رہے تو اس بات کا امکان رہے گا کہ وہ اس چراگاہ میں داخل ہوجائے گا ۔ بیشک ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بیشک اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں۔ خبردار جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ ٹھیک رہے تو سارا جسم ٹھیک رہے گا اور اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا خبردار وہ دل ہے۔

2420

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا تَحْفَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ لَا أَدْرِي مَا هِيَ فَقَالَ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ
ابوحوراء بیان کرتے ہیں میں نے حضرت حسن بن علی (رض) سے دریافت کیا کہ آپ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہوئی کوئی بات یاد رکھی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں ایک شخص نے آپ سے کوئی سوال کیا تھا مجھے نہیں معلوم وہ سوال کیا تھا تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا جو چیز تمہیں شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑ کر اس چیز کو اپناؤ جو شک میں مبتلا نہ کرے۔

2421

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ أَبِي عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِكْرَزٍ الْفِهْرِيِّ عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْأَسَدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِوَابِصَةَ جِئْتَ تَسْأَلُ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَجَمَعَ أَصَابِعَهُ فَضَرَبَ بِهَا صَدْرَهُ وَقَالَ اسْتَفْتِ نَفْسَكَ اسْتَفْتِ قَلْبَكَ يَا وَابِصَةُ ثَلَاثًا الْبِرُّ مَا اطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ
حضرت وابصہ بن معبد اسدی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت وابصہ سے ارشاد فرمایا تم نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کرتے ہو انھوں نے فرمایا جی ہاں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیوں کو اکٹھا کر کے انھیں حضرت وابصہ کے سینے پر مارتے ہوئے ارشاد فرمایا اپنے آپ سے پوچھو اپنے دل سے پوچھو۔ اے وابصہ یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی نیکی وہ ہے جس سے تمہارا نفس مطمئن ہو اور تمہارا دل مطمئن ہو اور گناہ وہ ہے جو تمہارے من میں کھٹکے تمہارا سینہ اس کے بارے میں متردد ہو خواہ لوگ اس کے بارے میں تمہیں کوئی فتوی دیں۔

2422

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ عَمِّهِ قَالَ كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ قَضَى أَنَّ أَوَّلَ رِبًا يُوضَعُ رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ
ابوحرہ رقاشی اپنے چچا کا بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کی لگام تھام رکھی تھی میں لوگوں کو آپ کے سامنے سے ہٹارہا تھا آپ نے ارشاد فرمایا خبردار زمانہ جاہلیت کا ہر سود کالعدم ہے خبردار بیشک اللہ تعالیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ سب سے پہلا سود جسے کالعدم قرار دیا جائے گا وہ عباس بن عبدالمطلب کا وصول کرنے والا سود ہے تمہارا اصل مال تمہارے پاس رہے گا۔ نہ تم زیادتی کرو اور نہ تمہارے ساتھ زیادتی کی جائے۔

2423

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے اور اسے کھلانے والے پر لعنت کی ہے۔

2424

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَأْتِيَنَّ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ بِحَلَالٍ أَمْ بِحَرَامٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جب کوئی شخص اپنے حاصل ہونے والے مال کے بارے میں کوئی بھی پروا نہیں کرے گا کہ وہ حلال ہے یا حرام ہے۔

2425

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ مَا يَأْكُلُ الرَّجُلُ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِهِ وَإِنَّ وَلَدَهُ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِهِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انسان جس کھانے کا سب سے زیادہ مستحق ہے وہ اس کی اپنی پاکیزہ کمائی ہے اور اس کی اولاد بھی اس کی پاکیزہ کمائی کا حصہ ہے۔

2426

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَقِيعِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ حَتَّى إِذَا اشْرَأَبُّوا قَالَ التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنْ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ أَبُو نُعَيْمٍ يَقُولُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ رِفَاعَةَ وَإِنَّمَا هُوَ إِسْمَعِيلُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ
اسماعیل بن رفاعہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنت المعلی میں تشریف لائے اور ارشاد فرمایا اے تاجروں کے گروہ۔ جب وہ لوگ متوجہ ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا قیامت کے روز تاجروں کو گناہ گار لوگوں کی صورت میں اکٹھا کیا جائے گا۔ ماسوائے اس تاجر کے جو اللہ سے ڈرے اور نیکی کرے اور سچ بولے۔ امام دارمی فرماتے ہیں ابونعیم نامی راوی نے ایک راوی کا نام عبیداللہ بن رفاعہ ذکر کیا ہے حالانکہ وہ راوی اسماعیل بن عبید بن رفاعہ ہے۔

2427

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ قَالَ عَبْد اللَّهِ لَا عِلْمَ لِي بِهِ إِنَّ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَقَالَ أَبُو حَمْزَةَ هَذَا هُوَ صَاحِبُ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ
حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں سچا اور امانت دار تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین، شہداء کے ساتھ ہوگا۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ حضرت حسن نے یہ حدیث حضرت ابوسعید (رض) سے سنی ہے یا نہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت کے راوی ابوحمزہ ابراہیم کے ساتھی ہیں اور ان کا نام میمون اعور ہے۔

2428

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ
حضرت جریر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر نماز قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیرخواہی اختیار کرنے کی بیعت کی تھی۔

2429

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ قَالَ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِطَعَامٍ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ فَأَعْجَبَهُ حُسْنُهُ فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي جَوْفِهِ فَأَخْرَجَ شَيْئًا لَيْسَ كَالظَّاهِرِ فَأَفَّفَ بِصَاحِبِ الطَّعَامِ ثُمَّ قَالَ لَا غِشَّ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ کے کسی بازار کے پاس سے گزرے وہاں آپ نے غلہ پایا وہ آپ کو بہت پسند آیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک اس کے اندر داخل کیا تو اندر سے کچھ اناج نکلا جو باہر والے کی مانند نہیں تھا آپ نے اس اناج کے مالک سے فرمایا تم پر افسوس ہے۔ پھر فرمایا مسلمانوں کے درمیان دھوکا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جو شخص ہمیں دھوکا دے گا اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

2430

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت عبداللہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قیامت کے دن ہر وعدہ شکن کے لیے مخصوص جھنڈا ہوگا اور کہا جائے گا یہ فلاں شخص کی عہد شکنی ہے۔

2431

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ نَضْلَةَ الْعَدَوِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ مَرَّتَيْنِ
حضرت معمر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف گناہ گار شخص ہی ذخیرہ اندوزی کرسکتا ہے (یہ بات آپ نے دو مرتبہ ارشاد فرمائی)

2432

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ
حضرت عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں غلہ فروخت والے کو رزق نصیب ہوگا اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے پر لعنت ہوگی

2433

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ وَثَابِتٍ وَقَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْخَالِقُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ الْمُسَعِّرُ وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ ظَلَمْتُهَا إِيَّاهُ بِدَمٍ وَلَا مَالٍ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں اناج مہنگا ہوگیا لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ اناج مہنگا ہوگیا ہے آپ ہمیں نرخ میں اضافے کی اجازت دیں۔ ارشاد ہوا بیشک اللہ کی ذات پیدا کرنے والی ہے اور رزق میں تنگی دینے والی ہے اور کشادہ کرنے والی ہے اور وہ بہت زیادہ رزق دینے والا ہے مجھے امید ہے کہ جب میں اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہوں گا تو تم میں سے کوئی شخص مجھ سے کسی ایسی چیز کا حساب طلب نہیں کرے گا جو میں نے بطور ظلم اس کے ساتھ کی ہو خواہ اس کا تعلق جان کے ساتھ ہو یا مال کے ساتھ ہو۔

2434

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّ حُذَيْفَةَ حَدَّثَهُمْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَقَّتْ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ قَبْلَكُمْ فَقَالُوا عَمِلْتَ مِنْ الْخَيْرِ شَيْئًا فَقَالَ لَا قَالُوا تَذَكَّرْ قَالَ كُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَآمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا الْمُعْسِرَ وَيَتَجَاوَزُوا عَنْ الْمُوسِرِ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَجَاوَزُوا عَنْهُ
ربعی بن حراش بیان کرتے ہیں حضرت حذیفہ نے انھیں بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فرشتوں نے تم سے پہلے زمانے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سے ملاقات کی اور دریافت کیا کیا تم نے کبھی کوئی نیک کام کیا ہے جواب آیا نہیں۔ فرشتوں نے کہا یاد کرو۔ وہ شخص بولا میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے ملازمین کو ہدایت کرتا تھا کہ وہ تنگ دست کو مزید مہلت دیں اور خوشحال سے درگزر کریں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ نے حکم دیا اے فرشتو تم اس سے درگزر کرو۔

2435

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
حضرت حکیم بن حزام نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سودا کرنے والے دونوں فریقوں کو اس وقت تک یہ اختیار ہے کہ جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں (سودا ختم کرسکتے ہیں) اگر وہ دونوں سچ بولیں اور بات واضح کردیں تو ان کے سودے میں دونوں کو برکت نصیب ہوگی اور اگر وہ جھوٹ بولیں یا کوئی چیز چھپا لیں تو ان کے سودے میں سے برکت ختم کردی جائے گی ۔
یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2436

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّعَانِ إِذَا اخْتَلَفَا وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جب سودا کرنے والے دونوں فریقوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان اسی حالت میں موجود ہو اور دونوں کے پاس واضح ثبوت نہ ہو تو فروخت کنندہ کی بات کا اعتبار کیا جائے گا ورنہ وہ دونوں سودا ختم کریں۔

2437

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَهُ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے شخص کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے کسی بھائی کے سودے پر سودا کرے اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کا بھائی اس سودے کو ترک نہ کردے۔

2438

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے غلام کا عہدہ تین دن تک ہوتا ہے۔

2439

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثٌ فَفَسَّرَهُ قَتَادَةُ إِنْ وَجَدَ فِي الثَّلَاثِ عَيْبًا رَدَّهُ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ وَإِنْ وَجَدَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ لَمْ يَرُدَّهُ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے غلام کا عہدہ تین دن تک ہوتا ہے قتادہ نے اس کی وضاحت یوں بیان کی ہے کہ اگر خریدار تین دن کے اندر اس غلام میں کوئی عیب پائے تو ثبوت کے بغیر اسے واپس کردے اور اگر تین روز کے بعد اس میں عیب دیکھے تو پھر ثبوت کے بغیر واپس نہیں کرسکتا۔

2440

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ هُوَ ابْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً أَوْ لَقْحَةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی مصرات بکری اور مصرات اونٹنی کو خریدے تو اسے تین دن تک اختیار ہے کہ اگر چاہے تو اسے واپس کردے اور اناج کا ایک حصہ دے لیکن وہ گیہوں نہ ہوں۔

2441

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کے سودے سے منع کیا ہے۔

2442

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کے تیار ہونے سے پہلے انھیں فروخت کرنے سے منع کیا ہے آپ نے خریدار اور فروخت کنندہ دونوں کو منع کیا ہے۔

2443

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ ثَمَرَةً فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے اگر کوئی شخص پھل خریدے اور پھر اسے آفت آجائے تو وہ ان میں سے کچھ بھی وصول نہ کرے۔

2444

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ الْمُحَاقَلَةُ بَيْعُ الزَّرْعِ بِالْبُرِّ وَقَالُوا كَذَلِكَ يَقُولُ ابْنُ الْمُسَيَّبِ
حضرت ابوسعید (رض) خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں محاقلہ سے مرادگیہوں کے عوض کھیت کو فروخت کرنا ہے۔ علماء نے بیان کیا ہے کہ ابن مسیب بھی یہی بات ارشاد فرماتے ہیں

2445

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِالتَّمْرِ وَالرُّطَبِ وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِ ذَلِكَ
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر کھجور کے عوض عرایا کی اجازت دی ہے آپ نے کسی دوسرے معاملے میں اس کی اجازت نہیں دی۔

2446

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) رسول اکرم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی اناج خریدے تو وہ اسے اس وقت تک فروخت نہ کرے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے۔

2447

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ وَعَنْ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سودے اور ادھار سے منع کیا ہے اور ایک ہی سودے میں شرائط سے منع کیا ہے اور جس چیز پر قبضہ نہ دیا جائے اس کے فائدے سے منع کیا ہے۔

2448

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَى عَبْدًا وَلَمْ يَشْتَرِطْ مَالَهُ فَلَا شَيْءَ لَهُ
سالم اپنے والد کا بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے اگر غلام فروخت کرے لیکن قیمت مقرر نہ کرے تو اس شخص کو کچھ نہیں ملے گا۔

2449

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ عَنْ بَيْعِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ الْمُنَابَذَةُ يَرْمِي هَذَا إِلَى ذَاكَ وَيَرْمِي ذَاكَ إِلَى ذَا قَالَ كَانَ هَذَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے سودے سے منع کیا ہے اور دو طرح کے لباس سے منع کیا ہے آپ نے منابذہ اور ملامسہ کے سودے سے منع کیا ہے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں منابذہ سے مراد کوئی ایک شخص اپنی چیز کو دوسرے کی طرف پھینکے اور دوسرا اس کی طرف اپنی چیز پھینکے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں زمانہ جاہلیت میں ایسا ہوا کرتا تھا۔

2450

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ إِذَا رَمَى بِحَصًا وَجَبَ الْبَيْعُ
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دھوکے کے سودے اور کنکریوں کے ذریعے کئے جانے والے سودے سے منع کیا ہے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اگر ایک شخص کنکری پھینکے تو ساتھ ہی سودا لازم ہوجائے۔

2451

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَقُلْ جَعْفَرٌ ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کے عوض میں جانور کے ادھار لینے سے منع کیا ہے۔ قتادہ بیان کرتے ہیں پھر حضرت حسن اس کو بھول گئے۔ جعفر نامی نے یہ بات نقل نہیں کی ہے کہ حضرت حسن بصری اس حدیث کو بھول گئے تھے۔

2452

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَالِكٍ قِرَاءَةً عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَجَاءَتْ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ فَقُلْتُ لَمْ أَجِدْ فِي الْإِبِلِ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً قَالَ عَبْد اللَّهِ هَذَا يُقَوِّي قَوْلَ مَنْ يَقُولُ الْحَيَوَانُ بِالْحَيَوَانِ
حضرت ابورافع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام کا فرمان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اونٹ قرض کے طور پر کسی سے عوض لیا۔ جب صدقے کے اونٹ آئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ہدایت کی کہ میں اس شخص کو ایسا ہی اونٹ قرض کے طور پر ادا کروں میں نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے ویسا ہی اونٹ تو نہیں ملا البتہ ایک اونٹ زیادہ ہی بہتر اور عمدہ ہے اور اس کی عمر چھ برس ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہی اسے ادا کردو کیونکہ سب سے بہتر وہی ہے جو بہتر طریقے سے قرض ادا کرے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کے ذریعے ان لوگوں کے موقف کی تائید ہوتی ہے جن کے نزدیک جانور کے عوض میں جانور فروخت کیا جاسکتا ہے۔

2453

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَقَّوْا الْجَلَبَ مَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَيْئًا فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں (منڈی سے پہلے ہی) سوداگروں سے نہ ملو جو شخص ان سے ملے اور کوئی چیز خریدے اسے (سوداگر کو) بازار میں داخل ہونے کے بعد سودے (کوختم کرنے) کا اختیار ہوگا۔

2454

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقَ وَلَا تَنَاجَشُوا
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور سامان کو بازار پہنچنے سے پہلے نہ خریدو اور (مصنوعی) بولی نہ لگاؤ۔

2455

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ قَالَ عَبْد اللَّهِ حُلْوَانُ الْكَاهِنِ مَا يُعْطَى عَلَى كَهَانَتِهِ
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے کی قیمت فاحشہ عورت کی آمدنی اور کاہن شخص کو ملنے والی نذر سے منع کیا ہے۔ امام محمد ابو عبداللہ دارمی فرماتے ہیں حلوان الکاہن سے مراد ہے کہ کہانت کے معاوضے میں کاہن شخص کو جو ادائیگی کی جائے۔

2456

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَةُ فِي آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب سورت بقرہ کے آخر میں ربا سے متعلق آیت نازل ہوئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے آپ نے اس آیت کو لوگوں کے سامنے پڑھا پھر آپ نے شراب کی خریدو فروخت کو حرام قرار دیدیا۔

2457

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ مِنْ أَوَاخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْتَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ نَهَى عَنْ التِّجَارَةِ فِي الْخَمْرِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب سورت بقرہ کے آخر میں ربا سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے آپ نے ان آیات کو لوگوں کے سامنے پڑھا پھر آپ نے انھیں شراب کی خریدو فروخت سے منع کردیا اور شراب کی خریدو فروخت حرام قرار دے دی۔

2458

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِبَاغُهَا طَهُورُهَا وَسَأَلْتُهُ عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا وَإِنَّا نَتَّخِذُ مِنْهَا هَذِهِ الْخُمُورَ فَنَبِيعُهَا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْدَى رَجُلٌ مِنْ ثَقِيفٍ أَوْ دَوْسٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةً مِنْ خَمْرٍ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا عَلِمْتَ يَا أَبَا فُلَانٍ أَنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا قَالَ لَا وَاللَّهِ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا فَالْتَفَتَ إِلَى غُلَامِهِ فَقَالَ اخْرُجْ بِهَا إِلَى الْحَزْوَرَةِ فَبِعْهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ مَا عَلِمْتَ يَا أَبَا فُلَانٍ أَنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا قَالَ فَأَمَرَ بِهَا فَأُفْرِغَتْ فِي الْبَطْحَاءِ
حضرت عبدالرحمن بن وعلہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مردار کی کھال کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا دباغت کے ذریعے وہ پاک ہوجاتی ہے۔ ذمیوں کے ساتھ شراب کی خریدو فروخت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہمارے ہاں انگور ہوتے ہیں۔ اور ہم انھیں سے شراب بنایا کرتے تھے اور ذمیوں کو فروخت کردیتے تھے حضرت ابن عباس نے بتایا کہ ثقیف یا شاید دوس قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے نبی اکرم کی خدمت میں حجۃ الوداع کے موقع پر شراب کا ایک مشکیزہ تحفے کے طور پر پیش کیا۔ نبی اکرم نے اس سے فرمایا اے ابوفلاں کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے اس نے عرض کی نہیں اللہ کی قسم مجھے اس بات کا علم نہیں ہے نبی اکرم نے فرمایا اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے وہ شخص اپنے غلام کی طرف متوجہ ہو کر بولا اسے لے جا کر بازار میں فروخت کردو۔ نبی اکرم نے اس سے فرمایا اے ابوفلاں کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ اللہ نے جس چیز کو حرام کیا ہوا ہے اسے فروخت کرنا بھی حرام کیا ہے راوی بیان کرتے ہیں پھر آپ کی ہدایت کے تحت اس شراب کو میدان میں بہا دیا گیا۔

2459

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ الْأَمْرُ عَلَى هَذَا لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ولاء کو فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع کیا ہے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں حکم یوں ہی ہے ولاء کو نہ تو فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ہبہ کیا جاسکتا ہے۔

2460

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنَّا عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ قَالَ فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَاعَهُ قَالَ جَابِرٌ وَإِنَّمَا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بیان کرتے ہیں ہم میں سے ایک شخص نے مدبر غلام کو آزاد کردیا حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس غلام کو بلوا کر اسے فروخت کروا دیا۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں وہ شخص اس سے اگلے برس انتقال کر گیا۔

2461

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَلَدَتْ أَمَةُ الرَّجُلِ مِنْهُ فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ أَوْ بَعْدَهُ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کی کنیز اس کے بچے کو جنم دے تو وہ اس شخص کے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گی۔

2462

أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَنَفِيُّ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ يَعْنِي الْمَدِينَةَ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے اللہ ان (مدینے والوں) کے ماپنے کے آلات میں برکت عطا کر صاع اور ان کے مد میں برکت عطا کر (راوی کہتے ہیں اہل مدینہ کے بارے میں دعا کی ہے)

2463

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ بِلَالٍ قَالَ كَانَ عِنْدِي مُدُّ تَمْرٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ أَطْيَبَ مِنْهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا يَا بِلَالُ قُلْتُ اشْتَرَيْتُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ قَالَ رُدَّهُ وَرُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا
حضرت بلال بیان کرتے ہیں میرے پاس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوروں کا ایک مد موجود تھا مجھے اس سے زیادہ اچھی کھجوریں ملی تو میں نے دو صاع کے عوض میں ایک صاع خرید لی انھیں لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا آپ نے دریافت کیا اے بلال یہ تمہیں کہاں سے ملی ہیں میں نے عرض کی میں نے دو صاع کے عوض میں ایک صاع خریدا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم انھیں واپس کردو اور ہماری کھجوریں واپس لے آؤ۔

2464

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَأَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيَّ فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ يَعْنِي جَيِّدًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنْ الْجَمْعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَفْعَلُوا وَلَكِنْ مِثْلًا بِمِثْلٍ أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ
حضرت ابوسعید (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنوعدی سے تعلق رکھنے والے ایک انصاری صاحب کو خیبر کا عامل مقرر کیا وہ خیبر سے عمدہ کھجوریں لے کر آئے (اس حدیث کے راوی عبداللہ بن مسلمہ فرماتے ہیں حدیث میں لفظ جدید سے مراد عمدہ ہے) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عامل سے دریافت کیا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہوتی ہیں اس نے عرض کی نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ ہم نے دو صاع عام کھجوروں کے عوض میں ان کا ایک صاع خریدا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایسا نہ کرو بلکہ ان کی برابر، برابر خریدو فروخت کیا کرو یا پھر انھیں فروخت کر کے ان کی قیمت کے ذریعے دوسری کھجوریں حاصل کرلو وزن کے ذریعے خریدو فروخت کی جانے والی چیزوں میں بھی ایسا ہی کرو۔

2465

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ هَاءَ وَهَاءَ وَلَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے سونے کو سونے کے عوض میں دست بدست اور چاندی کو چاندی کے عوض میں دست بدست اور کھجور کو کھجور کے عوض میں دست بدست اور گندم کو گندم کے عوض میں دست بدست اور جو کو جو کے عوض میں دست بدست فروخت کرو ان میں کوئی کمی بیشی نہ کرو۔

2466

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ قَالَ قَامَ نَاسٌ فِي إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ يَبِيعُونَ آنِيَةَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إِلَى الْعَطَاءِ فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى
ابواشعث صنعانی بیان کرتے ہیں حضرت معاویہ کے عہد حکومت میں کچھ لوگوں نے تنخواہ کے عوض میں سونے اور چاندی کے برتن فروخت کئے تو حضرت عبادہ بن صامت کھڑے ہوئے اور فرمایا بیشک نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کے عوض میں سونے اور چاندی کے عوض میں چاندی کو اور گندم کے عوض میں گندم اور کھجوروں کے عوض میں کھجور اور جو کے عوض میں جو اور نمک کے عوض میں نمک کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے البتہ انھیں برابر فروخت کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ دونوں ایک جیسے ہوں جب کوئی شخص ان میں کوئی اضافہ کرے گا یا کرو ائے گا تو وہ سودی لین دین ہوگا۔

2467

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي الدَّيْنِ قَالَ عَبْد اللَّهِ مَعْنَاهُ دِرْهَمٌ بِدِرْهَمَيْنِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت اسامہ بن زید نے مجھے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سود ادھار میں ہوتا ہے امام محمد دارمی فرماتے ہیں اس کا مفہوم یہ ہے کہ دو درہم کے عوض میں ایک درہم (قرض دیا جائے)

2468

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ وَرُبَّمَا قَالَ أَقْبِضُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَ بِسِعْرِ يَوْمِكَ مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے بقیع میں اونٹ فروخت کئے میں نے انھیں دیناروں کے عوض میں فروخت کیا تھا لیکن معاوضے میں درہم وصول کرلیے اور کبھی ایسا بھی ہوا کہ میں نے درہم کے عوض میں فروخت کیا اور دینار وصول کرلیے (اس روایت کے الفاظ میں اختلاف ہے) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے انھیں قبضے میں لیا اور پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ میں آپ سے ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں میں نے بقیع میں اونٹ فروخت کئے ہیں میں نے انھیں دینار کے عوض میں فروخت کیا ہے اور معاوضے میں درہم وصول کئے یا درہم کے عوض میں فروخت کیا تھا اور معاوضے میں دینار وصول کرلیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اگر تم نے آج کے سودے میں خریدا ہے جب تک تم دونوں فریق جدا نہ ہوئے ہو اور تمہارے درمیان کوئی اور شرط نہیں تھی۔ (یا قیمت کی ادائیگی باقی نہ رہ گئی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

2469

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ دِرْعَهُ لَمَرْهُونَةٌ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ بِثَلَاثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوا تو اس وقت آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تین صاع کے عوض میں رہن رکھی ہوئی تھی۔

2470

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ فِي سَنَتَيْنِ وَثَلَاثٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلِّفُوا فِي الثِّمَارِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ وَقَدْ كَانَ سُفْيَانُ يَذْكُرُهُ زَمَانًا إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ثُمَّ شَكَّكَهُ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ دو یا تین سال کے وعدے پر سلف کرلیتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھلوں پر سلف کرلیا کرو جب کہ ان کی مقدار اور وزن معلوم ہو سفیان اس حدیث کو طویل عرصے تک بیان کرتے رہے اور اس میں یہ بات بھی ذکر کی کہ ادائیگی کی مدت بھی طے شدہ ہونی چاہیے عبداللہ بن کبیر نے انھیں اس بارے میں شک میں مبتلا کردیا۔

2471

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَنَ لَهُمْ دَرَاهِمَ فَأَرْجَحَهَا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں طے شدہ ادائیگی کے برابر دہم کا وزن کرکے دیا اور اس میں اضافہ کیا۔

2472

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَمَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ الْبَحْرَيْنِ إِلَى مَكَّةَ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ أَوْ اشْتَرَى مِنَّا سَرَاوِيلَ وَثَمَّ وَزَّانٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ فَقَالَ لِلْوَزَّانِ زِنْ وَأَرْجِحْ فَلَمَّا ذَهَبَ يَمْشِي قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت سوید بن قیس بیان کرتے ہیں میں اور مخرمہ عبدی نے بحرین سے ایک کپڑا خریدا اور مکہ لے آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے ہمارے ساتھ ایک پاجامے کا سودا کیا راوی کو شک ہے آپ نے ہم سے ایک پاجامہ خریدا وہاں وزن کرنے والا ایک شخص موجود تھا جو معاوضے کا وزن کرتا تھا آپ نے اس وزن کرنے والے سے فرمایا تم وزن کرو اور زیادہ تول دینا۔ (یعنی قیمت زیادہ کرنا) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں تشریف لے گئے تو لوگوں نے بتایا کہ یہ تو اللہ کے رسول تھے۔

2473

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قرض کی ادائیگی میں صاحب مال آدمی کا تاخیر کرنا ظلم ہے جب کسی شخص کو بقیہ قرض کی وصولی کسی کے حوالے سے کیا جائے تو اسے ایسا کرلینا چاہیے۔

2474

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا فَنَادَى يَا كَعْبُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيْ الشَّطْرَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ قَالَ قُمْ فَاقْضِهِ
عبداللہ بن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے ابن ابی درد سے اپنے قرض کی واپسی کا مسجد میں مطالبہ کیا جو ابن ابی حدرد کے ذمے لازم تھا ان دونوں کی آوازیں بلند ہوگئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت اپنے گھر میں موجود تھے آپ نے آواز سن لی آپ ان دونوں کے پاس تشریف لائے اور بلند آواز سے کہا اے کعب انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا تم اپنا اتنا قرض معاف کردو آپ نے اشارے کے ذریعے انھیں حکم دیا کہ نصف قرض معاف کردو حضرت کعب نے عرض کی میں نے ایساہی کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن ابی حدرد سے ارشاد فرمایا اٹھو اور تم بقیہ قرض ادا کردو۔

2475

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ قَالَ فَبَزَقَ فِي صَحِيفَتِهِ فَقَالَ اذْهَبْ فَهِيَ لَكَ لِغَرِيمِهِ وَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ مُعْسِرًا
حضرت ابوایسر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی تنگ دست مقروض کو مہلت دے یا اسے کچھ قرض معاف کردے تو اللہ تعالیٰ اس دن اس شخص کو اپنے رحمت کے سائے میں رکھے گا جس دن اللہ کی رحمت کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ راوی کہتے ہیں پھر انھوں نے اسے صحیفے (اس قرض کا معاہدہ تحریر تھا پر تھوک دیا اور بولے جاؤ یہ تمہارا ہے) یعنی یہ مقروض سے کہا راوی کہتے ہیں انھوں نے یہ بات بتائی کہ وہ مقروض تنگ دست شخص تھا۔

2476

حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ أَوْ مَحَا عَنْهُ كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوقتادہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے یا اسے کچھ قرض معاف کردے تو قیامت کے دن وہ شخص عرش کے سائے میں ہوگا۔

2477

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ أَوْ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی مفلس آدمی کے پاس اپنا مال بعینہ پائے تو دوسرے کے مقابلے میں وہ شخص اس کا زیادہ مستحق ہوگا۔

2478

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ مَا كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مومن کی جان اس وقت تک لٹکی رہے گی جب تک اس کے ذمے قرض باقی رہے گا۔

2479

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ مِنْ الْكِبْرِ وَالْغُلُولِ وَالدَّيْنِ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح جسم سے جدا ہو اور وہ شخص تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوجائے تکبر سے خیانت سے اور قرض سے۔

2480

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَأَبُو الْوَلِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُوَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ
حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص کی میت کو لایا گیا تاکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ ادا کریں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو میں اس لیے نہیں پڑھ رہا کیونکہ اس کے ذمے قرض ہے۔ حضرت ابوقتادہ (رض) نے عرض کی اس کی ادائیگی کا میں ذمہ لیتاہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا پورے کا۔ حضرت ابوقتادہ (رض) نے عرض کی پورے کا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی۔

2481

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ إِلَّا أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْأُدْعَ لَهُ فَأَنَا مَوْلَاهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ قَالَ عَبْد اللَّهِ ضَيَاعًا يَعْنِي عِيَالًا وَقَالَ فَلْأُدْعَ لَهُ يَعْنِي ادْعُونِي لَهُ أَقْضِ عَنْهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست اقدس میں میری جان ہے۔ روئے زمین پر جو بھی مومن ہے میں باقی سب لوگوں کے مقابلے میں اس کے زیادہ قریب ہوں لہٰذا جو مومن کوئی قرض یا کنبہ چھوڑ کر مرے گا تو اس کے بارے میں مجھے بلایا جائے گا کیونکہ میں اس کا نگران ہوں اور جو شخص کوئی مال چھوڑ کر جائے گا تو وہ اس کے قریبی رشتے داروں کو مل جائے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ ضیاع سے مراد اہل خانہ ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے بلایا جائے گا سے مراد یہ ہے کہ تم لوگ اس قرض کی ادائیگی کے لیے مجھے بلاؤ۔

2482

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ مَوْلَى الْأَسْلَمِيِّينَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الدَّائِنِ حَتَّى يُقْضَى دَيْنُهُ مَا لَمْ يَكُنْ فِيمَا يَكْرَهُ اللَّهُ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يَقُولُ لِخَازِنِهِ اذْهَبْ فَخُذْ لِي بِدَيْنٍ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَبِيتَ لَيْلَةً إِلَّا وَاللَّهُ مَعِي بَعْدَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کا فضل قرض خواہ کے ساتھ ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنا قرض ادا کردے جب تک وہ کسی ایسے کام کو انجام نہیں دیتا جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہو۔ راوی کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن جعفر نے اپنے خزانچی سے کہا تھا جاؤ اور میرے لینے والا لے آؤ کیونکہ جب سے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی یہ بات سنی ہے مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میں کوئی ایسی رات بسر کروں جس میں اللہ میرے ساتھ نہ ہو۔

2483

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَهُ
حضرت سمرہ بن جندب روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے آدمی کے ہاتھ نے جو حاصل کیا ہو اس کی ادائیگی اس پر لازم ہے یہاں تک کہ وہ اسے واپس کردے۔

2484

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ شَرِيكٍ وَقَيْسٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَدِّ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس شخص نے تمہیں امانت سونپی تھی اس کی امانت اسے واپس ادا کردو اور جو شخص تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو۔

2485

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَهْدَى بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ قَصْعَةً فِيهَا ثَرِيدٌ وَهُوَ فِي بَيْتِ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ فَضَرَبَتْ الْقَصْعَةَ فَانْكَسَرَتْ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ الثَّرِيدَ فَيَرُدُّهُ فِي الصَّحْفَةِ وَهُوَ يَقُولُ كُلُوا غَارَتْ أُمُّكُمْ ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى جَاءَتْ قَصْعَةٌ صَحِيحَةٌ فَأَخَذَهَا فَأَعْطَاهَا صَاحِبَةَ الْقَصْعَةِ الْمَكْسُورَةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ نَقُولُ بِهَذَا
حضرت انس روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک زوجہ نے آپ کی خدمت میں ایک پیالہ بھیجا جس میں ثرید موجود تھا اس وقت آپ دوسری زوجہ کے ہاں تھے اس دوسری زوجہ نے اس پیالے کو مار کر توڑ دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس ثرید کو اٹھا کر ہتھیلی پر رکھا اور ارشاد فرمایا کھالو تمہاری والدہ کو غصہ آگیا تھا۔ پھر آپ انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ وہ صحیح پیالہ لے آئیں آپ نے وہ پیالہ لیا اور ان محترمہ کو ادا کیا جو ٹوٹے ہوئے پیالے کی مالک تھیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں ہم بھی اسی بات کے قائل ہیں۔

2486

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ عَمْرٍو وَعَاصِمٍ ابْنَيْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ الثَّقَفِيِّ أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَجَدَ عَيْبَةً فَأَتَى بِهَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ عُرِفَتْ فَذَاكَ وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ فَلَمْ تُعْرَفْ فَلَقِيَهُ بِهَا فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي الْمَوْسِمِ فَذَكَرَهَا لَهُ فَقَالَ عُمَرُ هِيَ لَكَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِذَلِكَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي بِهَا فَقَبَضَهَا عُمَرُ فَجَعَلَهَا فِي بَيْتِ الْمَالِ
سفیان کے دو صاحبزادے عمرو اور عاصم بیان کرتے ہیں حضرت سفیان بن عبداللہ (رض) کو ایک تھیلی ملی وہ اسے لے کر حضرت عمر کے پاس آئے حضرت عمر نے ہدایت کی کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو اگر اس کی شناخت ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ یہ تمہاری ہوئی۔ اتنے عرصے کے تک کوئی شناخت نہ ہوئی اگلے سال حج کے موقع پر سفیان بن عبداللہ (رض) پھر اس تھیلی کے ہمراہ حضرت عمر کے پاس حاضر ہوئے اور اس کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا یہ تمہاری ہوئی کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس بات کی ہدایت کی ہے۔ سفیان کہتے ہیں مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے حضرت عمر نے اس تھیلی کو اپنے قبضے میں کرلیا اور اسے بیت المال میں جمع کردیا۔

2487

أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ عَامَ فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے سال نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے ہاتھیوں کے لشکر کو مکہ میں داخل ہونے نہیں دیا اور اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر غلبہ نصیب کیا خبردار یہ بات مجھ سے پہلے کسی کے لیے جائز نہیں تھی اور میرے بعد بھی کسی کے لیے جائز نہیں ہوگی کہ وہ مکہ پر حملہ کرے خبردار آج کی اس گھڑی سے یہ قابل احترام ہے اس کی گھاس کو نہیں کاٹا جائے گا اس کے درخت کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور اس میں گری ہوئی چیز کو نہیں اٹھایا جائے گا البتہ کوئی شخص اعلان کرنے کے لیے اٹھائے تو اسے اس کی اجازت ہے۔

2488

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ الْجَارُودِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ
جارود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی دوسرے مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے۔

2489

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْجَذْمِيِّ عَنْ الْجَارُودِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ لَا تَقْرَبَنَّهَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ اللُّقَطَةُ نَجِدُهَا قَالَ أَنْشِدْهَا وَلَا تَكْتُمْ وَلَا تُغَيِّبْ فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا فَمَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ
حضرت جارود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے تم ہرگز اس کے قریب نہ جانا۔ راوی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ اگر کوئی گری ہوئی چیز ہمیں مل جائے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اس کا اعلان کرو تم اسے چھپاؤ نہیں تم اسے پوشیدہ نہیں رکھو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ چیز اس کے سپرد کردو ورنہ اللہ کا مال ہے جسے چاہے عطاکرے۔

2490

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ السَّلَمِيِّ عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَإِنْ قَضِيبٌ مِنْ أَرَاكٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَخَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْحَارِثِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابوامامہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص قسم اٹھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم کو لازم کردیتا ہے اور جنت اس کے لیے حرام کردیتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ اگرچہ وہ عام چیز ہو آپ نے فرمایا اگرچہ وہ پیلو کی ایک شاخ ہو۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2491

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ خَابُوا وَخَسِرُوا فَأَعَادَهَا فَقُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ كَاذِبًا
حضرت ابوذر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تین طرح کے لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کلام نہیں کرے گا ان کی طرف نظر کرم نہیں کرے گا ان کا تزکیہ نہیں کرے گا اور ان لوگوں کے لے دردناک عذاب ہوگا حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں میں نے فرمایا یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں یہ تو ذلیل بھی ہوئے اور خسارے کا بھی شکار ہوئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بات دہرائی میں نے عرض کی یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تکبر کے طور پر شلوار یا تہبند کو لٹکا کر چلنے والا شخص، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا۔

2492

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ
حضرت سعید بن زید بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص بطور ظلم زمین کا چھوٹا ساٹکڑا ہتھیالے تو سات زمینوں کے برابر وزنی طوق اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔

2493

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَلَهُ فِيهَا أَجْرٌ وَمَا أَكَلَتْ الْعَافِيَةُ مِنْهَا فَلَهُ فِيهَا صَدَقَةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْعَافِيَةُ الطَّيْرُ وَغَيْرُ ذَلِكَ
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی بنجر زمین کو آباد کرے اسے اس زمین سے اجر ملے گا اس زمین سے جو بھی پرندے کھائیں گے وہ اس زمین میں اس شخص کے لیے صدقہ شمار ہوگا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ العافیہ سے مراد پرندے وغیرہ ہیں۔

2494

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ السَّبَائِيُّ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ أَنَّ أَبَاهُ سَعِيدَ بْنَ أَبْيَضَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ شَذَّا بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعَهُ ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ مَاءِ الْعِدِّ فَاسْتَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبْيَضَ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقُلْتُ قَدْ أَقَلْتُهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ مَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ قَالَ وَقَطَعَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَكَذَا بِالْجَوْفِ جَوْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ قَالَ الْفَرَجُ فَهُوَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ
حضرت ابیض بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زمین کا ایک ٹکڑا مانگا جس کا نام شذ مآرب تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں عطا کردیا پھر حضرت اقرع بن حابس تمیمی نے عرض کی اے اللہ کے نبی زمانہ جاہلیت میں وہ حصہ میں نے حاصل کیا تھا یہ وہ زمین ہے جہاں پانی نہیں ہوتا اور وہ شخص جو وہاں تک پہنچ جائے وہ اسے اپنے قبضے میں لے سکتا ہے اس کی مثال پانی کی طرح ہے جو مسلسل جاری ہو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابیض بن حمال سے وہ قطعہ اراضی واپس کرنے کے لیے کہا۔ حضرت ابیض کہتے ہیں میں نے عرض کی میں وہ آپ کو اس شرط پر واپس کروں گا کہ آپ اسے میری طرف سے صدقہ بنادیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور اس کی مثال اس پانی کی طرح ہے جو لگاتار بہتا ہے جو شخص اس تک پہنچ جائے اسے حاصل کرلے۔ حضرت ابیض بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں کچھ قطعہ اراضی اور کھجوروں کا ایک باغ بطن وادی میں عطا کیا۔ حضرت ابیض کی مراد یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو ان سے قطعہ اراضی واپس لیا تھا اس کے عوض میں یہ مجھے عطا کیا۔ فرج نامی راوی کہتے ہیں وہ قطعہ اراضی اسی حالت میں رہا جو شخص اس تک پہنچ جائے وہ اسے قبضے میں کرے گا۔

2495

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا قَالَ فَأَرْسَلَ مَعِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَعْطِهَا إِيَّاهُ قَالَ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ
علقمہ بیان کرتے ہیں اپنے والد کے حوالے سے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں زمین کا ایک ٹکڑا عطا کیا حضرت وائل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاویہ کو میرے ساتھ بھیجا اور ارشاد فرمایا وہ زمین اسے دے دو ۔ یحییٰ بیان کرتے ہیں یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2496

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي أُمُّ مُبَشِّرٍ امْرَأَةُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِي فَقَالَ يَا أُمَّ مُبَشِّرٍ أَمُسْلِمٌ غَرَسَ هَذَا أَمْ كَافِرٌ قُلْتُ مُسْلِمٌ فَقَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا فَيَأْكُلُ مِنْهُ إِنْسَانٌ أَوْ دَابَّةٌ أَوْ طَيْرٌ إِلَّا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةٌ
حضرت زید بن حارثہ کی اہلیہ سیدہ ام مبشر بیان کرتی ہیں میرے باغ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور دریافت کیا اے ام مبشر یہ باغ کسی مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے میں نے جواب دیا مسلمان نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو بھی مسلمان پودا لگاتا ہے اس میں سے کوئی جانور یا پرندہ کھاتا ہے تو وہ چیز اس کے لیے صدقہ ہوجاتی ہے۔

2497

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حِمَى الْأَرَاكِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ فَقَالَ أَرَاكَةٌ فِي حِظَارِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ قَالَ فَرَجٌ يَعْنِي أَبْيَضُ بِحِظَارِي الْأَرْضَ الَّتِي فِيهَا الزَّرْعُ الْمُحَاطُ عَلَيْهَا
حضرت ابیض بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چراگاہ کے اردگرد چاردیواری کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایسی چاردیواری کی کوئی گنجائش نہیں ہے حضرت ابیض نے عرض کی میں اپنی زمین کے اردگرد چار دیواری کرنا چاہتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایسی چاردیواری کی کوئی ضرورت نہیں ہے فرج نامی راوی بیان کرتے ہیں حظاری سے مراد وہ زمین ہے جہاں کھیت ہوں اور اس کے اردگرد چار دیواری قائم کی گئی ہو۔

2498

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ لَا نَدْرِي أَيَّ مَاءٍ قَالَ يَقُولُ لَا أَدْرِي مَاءً جَارِيًا أَوْ الْمَاءَ الْمُسْتَقَى
حضرت ایاس بن عبد مزنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام میں شامل ہیں بیان کرتے ہیں پانی کو فروخت نہ کرو کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پانی کو فروخت کرنے سے منع کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ عمرو بن دینار فرماتے ہیں ہمیں پتہ نہیں اس سے کون سا پانی مراد ہے وہ فرماتے ہیں مجھے نہیں پتہ اس سے مراد پینے والا پانی ہے یا جسے کنویں سے نکالا جائے۔

2499

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ سَيَّارٍ رَجُلٍ مِنْ فَزَارَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بُهَيْسَةَ عَنْ أَبِيهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ وَقَدْ قَالَ عُثْمَانُ فَالْتَزَمَهُ فَقَالَ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ فَقَالَ الْمِلْحُ وَالْمَاءُ قَالَ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ إِنْ تَفْعَلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ قَالَ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ إِنْ تَفْعَلْ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ وَانْتَهَى إِلَى الْمِلْحِ وَالْمَاءِ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهِ فَأَوْمَأَ بِرَأْسِهِ
بہیسہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اجازت لے کر آپ کی قمیص کے اندر اپنا منہ ڈال کر مہر نبوت کا بوسہ لیا راوی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جسم کو اپنے جسم کے ساتھ لپٹا لیا تھا انھوں نے دریافت کیا وہ کون سی چیز ہے جسے استعمال کرنے سے روکناجائز نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نمک اور پانی۔ انھوں نے عرض کی وہ کون سی چیز ہے جس کے استعمال کرنے سے روکنا جائز نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم نیکی کروگے تو وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے انھوں نے پھر اسی طرح دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر فرمایا اگر تم نیکی کروگے تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ راوی کہتے ہیں آپ نے صرف نمک اور پانی کی پابندی کی ہے امام دارمی فرماتے ہیں ان سے سوال کیا گیا کہ آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے سر کے اشارے سے جواب دیا جی ہاں۔

2500

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ أَوْ زَرْعٍ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبروالوں کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ پھلوں اور زراعت کی جو پیدوار ہوگی اس کا نصف حصہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا کریں گے۔

2501

أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ كُنَّا نُخَابِرُ قَبْلَ أَنْ يَنْهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخِبْرِ بَسَنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ عَلَى الثُّلُثِ وَالشَّطْرِ وَشَيْءٍ مِنْ تِبْنٍ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَحْرُثْهَا فَإِنْ كَرِهَ أَنْ يَحْرُثَهَا فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ كَرِهَ أَنْ يَمْنَحَهَا أَخَاهُ فَلْيَدَعْهَا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں جب مخابرہ سے منع کیا اس سے پہلے دو یا شاید تین سال تک ہم ایک تہائی نصف یا پیدوار کا کچھ حصہ آپس میں مخابرہ کرلیا کرتے تھے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا جس شخص کے پاس زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر وہ کھیتی باڑی کو ناپسند کرتا ہے تو وہ زمین اپنے بھائی کو دیدے اور اگر وہ اپنے بھائی کو دینا نہ چاہتاہو تو اس زمین کو ایسے ہی رہنے دے۔

2502

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ عَنْ الْمُزَارَعَةِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَارَعَةِ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ لَا أَقُولُ بِالْأَوَّلِ
عبداللہ بن صائب بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن معقل سے مزارعت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا حضرت ثابت بن ضحاک نے مجھے یہ بتایا تھا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزارعت سے منع کیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے امام دارمی سے سوال کیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں میں پہلی حدیث کے مطابق ہی فتوی دیتاہوں۔

2503

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ سَنَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صاف زمین کو دو یا تین برس کے لیے فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔

2504

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزَّرْعِ وَبِمَا سَعِدَ مِنْ الْمَاءِ مِنْهَا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَأَذِنَ لَنَا أَوْ قَالَ رَخَّصَ لَنَا فِي أَنْ نُكْرِيَهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں پہلے ہم پیدوار کے کچھ حصے کے عوض میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے اسی طرح پانی وغیرہ کے عوض میں بھی دیا کرتے تھے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس سے منع کردیا تاہم آپ نے ہمیں اس بات کی اجازت دی راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں آپ نے ہمیں اس بات کی رخصت دی کہ ہم سونے اور چاندی کے عوض میں زمین کو کرائے پردے سکتے ہیں۔

2505

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَى مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا دَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ
عبدالرحمن بن مسعود انصاری بیان کرتے ہیں حضرت سہل بن ابوحثمہ ہماری محفل میں تشریف لائے انھوں نے یہ حدیث بیان کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم خرص کرو تو کچھ وصول کرلو اور کچھ چھوڑ دو ایک تہائی اگر ایک تہائی نہیں چھوڑتے تو چوتھائی چھوڑ دو ۔

2506

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنیز کی کمائی استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔

2507

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ
حضرت رافع بن خدیج روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پچھنے لگانے والے کی آمدن خبیث ہے فحاشہ عورت کی آمدن خبیث ہے اور کتے کی قیمت خبیث ہے۔

2508

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ وَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ابوطیبہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پچھنے لگائے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں یہ ہدایت کی انھیں دو صاع دیئے جائیں۔

2509

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ عَسْبِ الْفَحْلِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کو جفتی کے لیے دینے کے معاوضے کو استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔

2510

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْمَهْرِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ وَأَجْرِ الْمُومِسَةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نر جانور کو جفتی کے لیے معاوضے پر دینے اور بدکار عورت کی کمائی وصول کرنے سے منع کیا ہے۔

2511

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ عَنْ أَخِيهِ سَعِيدِ بْنِ حُرَيْثٍ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَاعَ مِنْكُمْ دَارًا أَوْ عَقَارًا قَمِنٌ أَنْ لَا يُبَارَكَ لَهُ إِلَّا أَنْ يَجْعَلَهُ فِي مِثْلِهِ
حضرت سعید بن حریث جنہیں صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کوئی گھر یا قطعہ اراضی فروخت کرے تو وہ اس قابل نہیں ہے کہ اس سودے میں اس کے لیے برکت دی جائے ماسوائے اس کے کہ وہ قیمت کو اسی طرح کی کسی چیز یعنی دوسرے گھر یا زمین کو خریدنے میں استعمال کرے۔

2512

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَرْعَرَةُ بْنُ الْبِرِنْدِ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ احْتَفَرَ بِئْرًا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَحْفِرَ حَوْلَهُ أَرْبَعِينَ ذِرَاعًا عَطَنًا لِمَاشِيَتِهِ
حضرت عبداللہ بن مغفل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کنواں کھودے تو کسی دوسرے کے لیے یہ بات درست نہیں ہے کہ اس کنویں کے اردگرد چالیس ذراع تک کوئی کنواں کھودے کیونکہ وہ اس شخص کے جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔

2513

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشُّفْعَةِ إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا قَالَ يُنْظَرُ بِهَا وَإِنْ كَانَ صَاحِبُهَا غَائِبًا
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا شفعہ کے بارے میں یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب ان دونوں کا راستہ ایک ہو تو آپ نے ارشاد فرمایا ہے وہ اس کا انتظار کرے گا اگر اس کا ساتھی بھی موجود نہ ہو۔

2514

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكٍ لَمْ يُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ فَإِنْ بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَقُولُ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں ہر وہ چیز جسے تقسیم نہ کیا جاسکتا ہو اس کے شفعہ کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا ہے خواہ وہ چیز مکان ہو یا کوئی باغ ہو ایک شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی کی اجازت کے بغیر اپنے حصے کو فروخت کردے اور اگر اس کا ساتھی چاہے تو اسے وصول کرلے اور اگر چاہے تو اسے نہ کرے۔ اگر وہ شخص فروخت کردیتا ہے جسے اس کا ساتھی اجازت نہیں دیتا تو اس ساتھی کا اس کا زیادہ حق دار ہوگا۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا کہ آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔