HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

5. زکوة کا بیان

سنن الدارمي

1563

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ فِي ذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَإِيَّاكَ وَدَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ حِجَابٌ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن بھیجا تو فرمایا تم اس قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں۔ تم انھیں اس بات کی دعوت دینا کہ یہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں بیشک حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں اگر وہ اس بارے میں تمہاری اطاعت کرلیں تو انھیں بتانا کہ اللہ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر زکوۃ کو فرض کیا ہے جو ان کے خوشحال لوگوں سے لے کر ان کے غریب لوگوں میں تقسیم کردی جائے گی اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو وہ (زکوۃ وصول کرتے وقت) ان کے بہترین مال (حاصل کرنے سے) بچنا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔

1564

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالْكِسْرَةُ وَالْكِسْرَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَلَكِنْ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى يُغْنِيهِ يَسْتَحْيِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ إِلْحَافًا أَوْ لَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان روایت کرتے ہیں غریب وہ شخص نہیں ہے جسے ایک یا دو لقمے (روٹی کا) ایک یا دو ٹکڑے ایک یا دو کھجوریں دی جائیں بلکہ غریب وہ شخص ہے جسے بنیادی ضروریات حاصل نہ ہوں اور وہ لوگوں سے مانگنے میں شرم کرے (راوی کا شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) وہ لوگوں سے مانگتا نہیں۔

1565

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمِنْحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی اونٹ گائے بکری کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا اسے قیامت کے دن ان کے سامنے چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا کھر والے جانور اپنے کھر کے ذریعے اسے روندیں گے اور سینگ والے جانور اپنے سینگوں کے ذریعے کے ذریعے اسے ماریں گے جانوروں میں کوئی ایسا نہیں ہوگا جس کے سینگ نہ ہوں اور نہ ہی کوئی ایسا ہوگا جس کے سینگ ٹوٹے ہوں گے لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ان کا حق کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نر جانوروں کو جفتی کے لیے ادھار دینا اس کا ڈول ادھار دینا دودھ دینے کے لیے کوئی بکری ادھار دینا جب پانی پلانا ہو تو اس کا دودھ دوہ کر (کسی کودے دینا) اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لئے) ان پر سامان لاد دینا۔

1566

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ قَالَ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ سَلَكَ يَدَهُ فِي فَمِهِ فَيَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنْحُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کسی اونٹ کا جو مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ اونٹ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گا اور اس مالک کو اس کے اونٹ کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ اونٹ اپنے پاؤں اور کھروں کے ذریعے اسے روندے گا جس گائے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس گائے کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ گائے اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی جس بکری کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ بکری قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس بکری کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ بکری اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی ان جانوروں میں کوئی بھی بغیر سینگ کے نہیں ہوگا اور کسی کا سینگ ٹوٹا ہوا نہیں ہوگا جس خزانے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا قیامت کے دن وہ خزانہ ایک اژدھا کی شکل میں اپنا منہ کھول کر اس کے پیچھے آئے گا جب وہ اس شخص کے پاس آئے گا تو وہ شخص اس سے بھاگے گا تو وہ اژدھا بلند آواز سے پکارے گا اپنا وہ خزانہ لے لو جسے تم نے سنبھال کر رکھا ہوا تھا وہ شخص کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے پھر وہ شخص دیکھے گا اب کوئی چارہ نہیں ہے وہ اپنا ہاتھ اس اژدھا کی طرف بڑھائے گا تو وہ اسے یوں چبا لے گا جیسے کوئی اونٹ کوئی چیز چبا لیتا ہے ابوزبیر کہتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا پھر ہم نے جابر بن عبداللہ سے دریافت کیا تو انھوں نے بھی یہی بات بیان کی جو عبید بن عمیر نے بیان کی تھی ابوزبیر بیان کرتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ اونٹ کا حق کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جب پانی (پلانے کے لیے اسے لایا جائے) تو اس کا دودھ دوہ کر دوسروں کو پلا دیا جائے اس کے ڈول کو ادھار دے دیا جائے، نر اونٹ کو (جفتی کے لئے) ادھار دے دیا جائے (کسی بکری کو) دودھ دوہنے کے لیے دے دیا جائے اور ان جانوروں پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے سامان لادا جائے۔
ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوذرغفاری (رض) سے اس روایت کا بعض حصہ منقول ہے۔

1567

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ فَكَانَ فِي الْغَنَمِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ سَائِمَةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ شَاةً لَمْ يَجِبْ فِيهَا إِلَّا ثَلَاثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَ مِائَةِ شَاةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کی حد مقرر کی ہے جنگل میں چرنے والی چالیس سے ایک سوبیس بکریوں تک ایک بکری زکوۃ کے طور پر ادا کی جائے گی۔ اگر ان کی تعداد زیادہ ہو تو دو سو تک میں دو بکریاں دی جائیں گی۔ اگر اس سے بھی زیادہ ہو تو تین سو تک میں تین بکریاں دی جائیں گی اگر اس سے بھی زیادہ ہوجائیں تو تین بکریاں رہیں گی۔ یہاں تک کہ ان کی تعداد چار سو ہوجائے جب ان کی تعداد چار سو ہوجائے پھر ہر سو میں ایک بکری دینا ہوگی زکوۃ میں کوئی ایسی بکری وصول نہیں کی جائے گی جو کمزور ہو کانی ہو اور عیب دارہو۔

1568

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ وَاحِدَةً فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ لَهُمْ كِتَابًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ
ابوبکر بن محمد اپنے دادا کے حوالے سے روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن حزم کے ہمراہ پہلے اہل یمن کو ایک خط میں یہ حکم بھجوایا تھا۔
اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے یہ (اللہ) کے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے شرحبیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کے نام ہے (اور حکم یہ ہے) ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری بطور زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا یہاں تک کہ ان کی تعداد ایک سوبیس ہوجائے جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائے تو دو سو تک میں دو بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی جب ان میں سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ہر ایک سو میں سے ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔
عبداللہ بن ابوبکر اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے یہ نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک خط لکھا تھا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے)

1569

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ وَالْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَا قَالَ مُعَاذٌ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً وَمِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً
حضرت معاذ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا آپ نے مجھے ہدایت کی کہ میں ہر چالیس گائے میں سے دو برس کی ہو کر تیسرے برس میں لگ جانے والی ایک بچھڑی (وصول کروں) اور ہر تیس گائے میں سے ایک برس کا ہو کر (دوسرے برس میں لگنے والا بچھڑا یا بچھڑی زکوۃ وصول کروں)

1570

أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ الْبَقَرِ مِنْ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا حَوْلِيًّا وَمِنْ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً مُسِنَّةً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ بِنَحْوِهِ
حضرت معاذبیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا اور مجھے یہ ہدایت کی کہ میں ہر تیس گائے میں سے ایک سال کا بچھڑا لوں اور ہر چالیس گائے میں سے دو سال کا ہو کر (تیسرے سال میں لگنے والا) گائے کا بچہ وصول کروں۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1571

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ فَلَمْ تُخْرَجْ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قُبِضَ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ أَخَذَهَا عُمَرُ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِمَا وَلَقَدْ قُتِلَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَمَقْرُونَةٌ بِسَيْفِهِ أَوْ بِوَصِيَّتِهِ وَكَانَ فِي صَدَقَةِ الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے احکام تحریر کروائے آپ نے انھیں اپنے ریاستی اہلکاروں کو نہیں بھجوایا تھا کہ اس سے پہلے ہی آپ کا وصال ہوگیا آپ کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے اس تحریر کو حاصل کرکے اس پر عمل کیا۔ حضرت ابوبکر (رض) کے وصال کے بعد حضرت عمر نے اسے حاصل کیا اور ان دونوں کے بعد وہ بھی اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر شہید ہوگئے وہ تحریر ان کی تلوار میں (راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں) ان کی وصیت کے ہمراہ موجود تھی (وہ تحریر یہ تھی) اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ہر پانچ اونٹوں سے پچیس اونٹوں تک میں ایک بکری وصول کی جائے گی جب ان کی تعداد پچیس ہوجائے تو ان میں سے دوسرے سال میں داخل ہونے والی ایک اونٹنی دی جائے گی پچیس سے پینتیس تک یہ ہوگی اگر ایسی اونٹنی نہ ہو تو دو سال کا ہو کر تیسرے سال میں داخل ہونے والا ایک اونٹ لیا جائے گا جب اونٹوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوجائے تو پینتالیس سے ساٹھ تک ایک ایسی اونٹنی لی جائے گی جو چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہو جب اونٹوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو پچھتر تک میں ایسی اونٹنی لی جائے گی جو پانچویں سال میں داخل ہوچکی ہو اگر اونٹوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو نوے تک اس میں دو ایسی اونٹنیاں لی جائیں گی جو دو سال کی ہو کر تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہوگی اگر ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو ایک سو بیس تک میں دو ایسی اونٹنیاں لی جائیں گی جو چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہوں گی اگر ان کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو تو ہر پچاس کے اضافے میں ایک ایسی اونٹنی مزید لی جائے گی جو چوتھے سال میں شامل ہوچکی ہو اور ہر چالیس کے اضافہ میں ایک ایسی اونٹنی لی جائے گی جو تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو۔
حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہی حدیث منقول ہے۔

1572

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ إِنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ
ابوبکر محمد بن عمرو اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن حزم (راوی) کے ذریعے شرحبیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال اور نعیم بن عبد کلال کو یہ خط بھیجا کہ چاندی کے ہر دو سو میں پانچ درہم ہوں گے جب اس سے زیادہ ہو تو ہر چالیس درہموں میں ایک درہم ہوگا پانچ اوقیہ سے کم کوئی زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1573

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ هَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ
حضرت علی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے گھوڑے اور غلام کی زکوۃ معاف کردی ہے چاندی کی زکوۃ میں ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ادا کرو۔ جب تک پورے دو سو نہ ہوجائیں ایک سو نوے ہوں تو کوئی (اضافی ادائیگی) چیز لازم نہیں ہوگی۔

1574

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِي لَيْلَى هُوَ الْكِنْدِيُّ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ أَنْ لَا يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ
حضرت سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے زکوۃ وصول کرنے والا شخص ہمارے ہاں آیا میں نے اس سے تحریر وصول کی تو اس میں یہ تحریر تھی (زکوۃ کی ادائیگی میں ہیرا پھیری کرنے کے لئے) الگ الگ چیزوں کو اکٹھا نہ کیا جائے اور اکٹھی چیزوں کو الگ الگ نہ کیا جائے تاکہ زکوۃ سے نہ بچا جاسکے۔

1575

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قَالَ إِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن بھیجا اور فرمایا ان لوگوں کے بہترین مال (زبردستی وصول کرنے) سے بچنا۔

1576

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ عَلَى فَرَسِ الْمُسْلِمِ وَلَا عَلَى غُلَامِهِ صَدَقَةٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مسلمان کے گھوڑے اور اس کے غلام کے بارے میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔

1577

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا وَالصَّاعُ مَنَوَانِ وَنِصْفٌ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَرْبَعَةُ أَمْنَاءٍ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْعِرَاقِ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ وسق سے کم اناج میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ پانچ اوقیہ سے کم (سونے چاندی) میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں کہ ایک وسق سات صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع اڑھائی امناء کا ہوتا ہے اہل حجاز کے قول کے مطابق۔ جبکہ اہل عراق کے بیان کے مطابق یہ چار امناء کا ہوتا ہے۔

1578

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ مِنْ حَبٍّ وَلَا تَمْرٍ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ وسق سے کم اناج میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ پانچ اوقیہ سے کم (سونے چاندی) میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی۔

1579

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ إِنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ
ابوبکربن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمروبن حزم کے ذریعے شرجیل بن عبد کلال حارث بن عبد کلال کو خط میں یہ حکم بھیجا کہ ہر کہ ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم زکوۃ ہوگی اگر چاندی اس سے زیادہ ہو تو ہر چالیس درہموں میں ایک درہم ہوگی اور پانچ اوقیہ سے کم میں کوئی زکوۃ نہیں ہوگی۔

1580

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ الْعَبَّاسَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيلِ صَدَقَتِهِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد آخُذُ بِهِ وَلَا أَرَى فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ بَأْسًا
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عباس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زکوۃ فرض ہونے سے پہلے ہی جلدی ادا کرلینے کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس بارے میں رخصت عطاکی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں اسی دلیل کے طور پر اختیار کرتا ہوں میرے نزدیک زکوۃ کی جلدی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں۔

1581

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الطُّفَيْلِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ
سیدہ فاطمہ بنت قیس بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارے اموال میں زکوۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔

1582

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيُّ أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ كَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ بِهَا فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ وَلَكَ يَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ
حضرت معن بن یزید بیان کرتے ہیں میں نے اور میرے والد نے اور میرے دادا نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا آپ نے ہی بات چیت طے کرکے میری شادی کروائی اور میں ایک مقدمہ لے کر بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا میرے والد نے صدقہ کرنے کے لیے کچھ دینار الگ کردیئے اور انھیں مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھوا دیا میں آیا اور میں نے وہ دینار وصول کرلیے میں وہ دینار لے کر والد کے پاس آیا تو انھوں نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے یہ تمہیں دینے کے لیے نہیں نکالے تھے معن بیان کرتے ہیں میں یہ مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے ارشاد فرمایا اے یزید تم نے جو نیت کی تھی اس کا اجر تمہیں ملے گا اور معن جو تم نے وصول کیا ہے وہ تمہارا ہے۔

1583

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي قَوِيٍّ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) عنہروایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے خوشحال اور طاقت ور شخص کے لیے (صدقہ وصول کرنا جائز نہیں۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ ذی مرہ سوی سے مراد قوی طاقت ور ہے)

1584

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَفِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ أَوْ خُدُوشٌ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْغِنَى قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص خوشحال ہونے کے باوجود مانگے گا وہ جب قیامت کے دن آئے گا تو اس کے چہرے میں داغ ہوں گے عرض کی گئی یا رسول اللہ خوشحالی کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا پچاس درہم یا ان کی قیمت جتنا سونا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1585

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَخَذَ الْحَسَنُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِخْ كِخْ أَلْقِهَا أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں حضرت امام حسن نے صدقے کی کھجور پکڑی اور اسے اپنے منہ میں ڈالنے لگے تو آپ نے فرمایا ارے ارے اسے رکھ دو کیا تمہیں پتا نہیں ہے ہم صدقہ نہیں کھاتے۔

1586

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي لَيْلَى قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ وَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ
حضرت ابویعلی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا حضرت علی (رض) کے صاحبزادے حسن بھی آپ کے پاس موجود تھے انھوں نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور پکڑی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ ان سے چھین لی اور فرمایا تمہیں پتہ نہیں ہے ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔

1587

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُلْحِفُوا بِي فِي الْمَسْأَلَةِ فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَلُنِي أَحَدٌ شَيْئًا فَأُعْطِيَهُ وَأَنَا كَارِهٌ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيهِ
حضرت معاویہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مجھ سے کوئی چیز مانگتے ہوئے اصرار نہ کیا کرو اللہ کی قسم جو مجھ سے کوئی چیز مانگے گا اور میں ناپسندیدگی کی حالت میں اسے دے دوں گا تو اس شخص کو اس میں کوئی برکت نصیب نہ ہوگی۔

1588

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ مَسْأَلَةً وَهُوَ عَنْهَا غَنِيٌّ كَانَتْ شَيْنًا فِي وَجْهِهِ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص لوگوں سے کوئی چیز مانگے حالانکہ وہ اس کا محتاج نہ ہو تو وہ چیز اس کے چہرے میں ایک داغ ہوگی۔

1589

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَعِفَّ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں انصار سے تعلق رکھنے والے بعض افراد نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ مانگا آپ نے انھیں عطا کردیا انھوں نے اور مانگا آپ نے انھیں عطا کردیا یہاں تک کہ آپ کے پاس سارا مال ختم ہوگیا تو آپ نے ارشاد فرمایا میرے پاس جو بہترین چیز موجود ہوگی وہ میں تم سے چھپا کر نہیں رکھوں گا اور جو شخص مانگنے سے بچے گا اللہ اسے بچا کر رکھے گا اور جو شخص بےنیازی اختیار کرے گا اللہ اسے بےنیاز کردے گا اور جو شخص صبر اختیار کرے اللہ اسے صبر عطا کرے گا اور کسی بھی شخص کو ایسی چیز نہیں دی گئی جو صبر سے زیادہ بہتر اور وسعت والی ہو۔

1590

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ وَمَا آتَاكَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ بِنَحْوِهِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ السَّعْدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْهُ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کوئی چیز عطا کی تو میں نے عرض کیا آپ یہ اسے عطا کردیں جس کو مجھ سے زیادہ ضرورت ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اسے لو اللہ تعالیٰ تمہیں اس طرح سے جو مال عطا کرے اگر تم اسراف نہیں کرتے اور تم مانگتے نہیں اور اسے وصول کرلو اور جو تمہیں نہیں ملتا اس کی وجہ سے خود کو پریشان نہ کرو۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
ابن سعدی بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے مجھے عامل مقرر کیا (اس کے بعد انھوں نے اسی طرح روایت نقل کی ہے )

1591

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَقَالَ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ
حضرت حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک چیز مانگی آپ نے مجھے عطا کردی میں نے پھر مانگی آپ نے پھر عطا کردی آپ سے پھر مانگی پھر آپ نے عطا کردی میں نے پھر مانگی تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے جو شخص نفس کی سخاوت کے ہمراہ اسے وصول کرے گا اس کے لیے اس میں برکت رکھ دی گئی اور جو شخص نفس کی حرص کے ہمراہ اسے حاصل کرے گا اس کے لیے اس میں برکت نہیں رکھی گئی اور اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کھا کر بھی سیر نہیں ہوتا۔

1592

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي هِشَامٌ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَلْيَبْدَأْ أَحَدُكُمْ بِمَنْ يَعُولُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے عالم میں دیا جائے۔ آدمی اس شخص سے کرنا چاہیے جو اس کے زیر کفالت ہو۔

1593

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى قَالَ وَالْيَدُ الْعُلْيَا يَدُ الْمُعْطِي وَالْيَدُ السُّفْلَى يَدُ السَّائِلِ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ آپ نے فرمایا اوپر والا ہاتھ لینے والا ہاتھ ہے۔

1594

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يَذْكُرُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ
حضرت حکیم بن حزام روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے بہترین صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے عالم میں دیا جائے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے تم آغاز ان لوگوں سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہوں۔

1595

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فَوَافَقَتْ زَيْنَبَ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ فَقُلْتُ لِبِلَالٍ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ أَضَعُ صَدَقَتِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ أَوْ فِي قَرَابَتِي فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّ الزَّيَانِبِ فَقَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ
حضرت عبداللہ کی اہلیہ سیدہ زینب بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے خواتین صدقہ دیا کرو خواہ وہ تمہارے زیور کیوں نہ ہو۔ حضرت زینب بیان کرتی ہیں حضرت عبداللہ ان دنوں تنگ دست تھے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں دریافت کرنے کے لے گئے تو زینب نامی ایک انصاری خاتون مجھے ملی اس نے بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہی سوال کرنا تھا جو میں نے کرنا تھا میں نے حضرت بلال سے کہا آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ مسئلہ پوچھ کر بتائیں کہ میں اپنا صدقہ کہاں خرچ کرو کیا عبداللہ پر یا اپنے رشتہ داروں پر حضرت بلال نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ نے دریافت کیا کون سی والی زینب ہے، حضرت بلال نے عرض کی حضرت عبداللہ کی اہلیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو دو طرح کا اجر ملے گا ایک رشتہ داری کا دوسرا صدقہ کرنے کا۔

1596

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا نَخْلًا وَكَانَتْ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءُ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَكَانَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا طَيِّبٌ فَقَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَالَ إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَائِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَّمَهُ أَبُو طَلْحَةَ فِي قَرَابَةِ بَنِي عَمِّهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کھجوروں کے باغ کی ملکیت کے حوالے سے حضرت ابوطلحہ مدینہ منورہ میں سب سے امیر انصاری تھے انھیں اپنے باغات میں سب سے زیادہ بیرحاء نامی باغ محبوب تھا جو مسجد کے مقابل میں تھا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے تھے وہاں پاکیزہ پانی پیتے تھے اور حضرت انس (رض) یہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی " تم لوگ اس وقت تک نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک وہ چیزیں خرچ نہ کرو جو تمہیں پسند ہیں اور جو چیز تم خرچ کروگے اس سے اللہ واقف ہے " حضرت ابوطلحہ بولے میرا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء ہے، یہ صدقہ ہے اور میں اللہ کی بارگاہ میں اس کے ثواب کے امیدوار ہوں یا رسول اللہ آپ اسے جہاں چاہیں خرچ کرسکتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بہت عمدہ اور نفع بخش (راوی کو شک ہے یا شاید آپ نے فرمایا) فائدہ مند مال ہے تم نے جو کہا میں نے اسے سن لیا تاہم میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی عزیزوں میں خرچ کردو حضرت ابوطلحہ نے عرض کی یا رسول اللہ میں ایسا ہی کروں گا۔ (راوی کہتے ہیں) پھر حضرت ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے چچازاد رشتے داروں میں تقسیم کردیا۔

1597

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ هَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَمَرَنَا فِيهَا بِالصَّدَقَةِ وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں جب بھی خطبہ دیا تو آپ نے اس میں ہمیں صدقہ کرنے کی ہدایت کی اور مثلہ کرنے سے منع کیا۔

1598

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ
حضرت عدی بن حاتم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں آگ سے بچنے کی کوشش کرو خواہ ایک کھجور کے ٹکرے کے ذریعے ہی ہو اگر وہ بھی نہ ملے تو پاکیزہ بات کے ذریعے (آگ) سے بچو۔

1599

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ دُحَيْمٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا رَضِيَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي وَأُسَاكِنَكَ وَأَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْزِي عَنْكَ الثُّلُثُ
حضرت عبدالرحمن بن ابولبابہ بیان کرتے ہیں حضرت ابولبابہ نے انھیں بتایا کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے راضی ہوگئے تو انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ میری توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ میں اپنی قوم کے گھر سے علیحدگی اختیار کرتا ہوں اور آپ کے پاس سکونت اختیار کرتا ہوں اور اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کرتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہارے لیے ایک تہائی (مال صدقہ کرنا) ہی کافی ہوگا۔

1600

أَخْبَرَنَا يَعْلَى وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ بِمِثْلِ الْبَيْضَةِ مِنْ ذَهَبٍ أَصَابَهَا فِي بَعْضِ الْمَغَازِي قَالَ أَحْمَدُ فِي بَعْضِ الْمَعَادِنِ وَهُوَ الصَّوَابُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا مِنِّي صَدَقَةً فَوَاللَّهِ مَا لِي مَالٌ غَيْرَهَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ عَنْ رُكْنِهِ الْأَيْسَرِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ هَاتِهَا مُغْضَبًا فَحَذَفَهُ بِهَا حَذْفَةً لَوْ أَصَابَهُ لَأَوْجَعَهُ أَوْ عَقَرَهُ ثُمَّ قَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى مَالِهِ لَا يَمْلِكُ غَيْرَهُ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ ثُمَّ يَقْعُدُ يَتَكَفَّفُ النَّاسَ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى خُذْ الَّذِي لَكَ لَا حَاجَةَ لَنَا بِهِ فَأَخَذَ الرَّجُلُ مَالَهُ وَذَهَبَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ مَالِكٌ يَقُولُ إِذَا جَعَلَ الرَّجُلُ مَالَهُ فِي الْمَسَاكِينِ يَتَصَدَّقُ بِثُلُثِ مَالِهِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھے ایک شخص انڈے کی طرح کا سونا لے کر آپ کے پاس آیا جو اسے کسی جنگ میں ملا تھا (ایک روایت میں ہے) کسی کان میں سے ملا تھا اور یہی زیادہ صحیح ہے اس نے عرض کی یا رسول اللہ یہ میری طرف سے صدقہ کے طور پر قبول کیجئے اللہ کی قسم میرے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا پھر وہ دوسری جانب سے آپ کے پاس آیا اور وہی بات عرض کی پھر وہ آپ کے سامنے کی جانب سے آیا اور وہی بات عرض کی پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناراضگی کے عالم میں فرمایا لاؤ پھر آپ نے وہ اس کی طرف پھینکا اگر وہ اسے لگ جاتا تو وہ زخمی ہوجاتا (یا شاید مر ہی جاتا) پھر آپ نے فرمایا کوئی شخص اپنے مال کو صدقہ کرنا چاہتا ہے حالانکہ اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں ہوتا پھر وہ اسے صدقہ کردیتا ہے اور خود لوگوں سے مانگنے کے لیے بیٹھ جاتا ہے صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے عالم میں ہو (پھر آپ نے اس سے فرمایا) اپنا یہ پکڑو ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ (راوی کہتے ہیں) اس شخص نے وہ مال پکڑا اور چلا گیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں امام مالک فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنا مال غریبوں میں بانٹنا چاہے تو وہ ایک تہائی مال صدقہ کرے۔

1601

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ فَوَافَقَ ذَلِكَ مَالًا عِنْدِي فَقُلْتُ الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ قُلْتُ مِثْلَهُ قَالَ فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ فَقَالَ أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقُلْتُ لَا أُسَابِقُكَ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا
زید بن اسلم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صدقہ کرنے کی ہدایت کی میرے پاس اس وقت مال موجود تھا میں نے سوچا آج میں ابوبکر (رض) پر سبقت لے جاؤں گا حضرت عمر کہتے ہیں میں اپنا نصف مال لے کر آگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے میں نے جواب دیا اتنا ہی۔ حضرت عمر نے بتایا کہ حضرت ابوبکر (رض) اپنا سارا مال لے کر آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے تو انھوں نے جواب دیا میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول چھوڑا ہے حضرت عمر کہتے ہیں میں آئندہ کبھی بھی کسی بھی معاملے میں آپ کا مقابلہ نہیں کروں گا۔

1602

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَقُولُ بِهِ قَالَ مَالِكٌ كَانَ يَقُولُ بِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے صدقہ فطر میں کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد یا غلام مرد یا عورت مسلمان پر لازم کیا ہے۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا آپ اس کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا امام مالک بھی اس کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔

1603

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَعَدَلَهُ النَّاسُ بِمُدَّيْنِ مِنْ بُرٍّ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کے بارے میں یہ ہدایت کی ہے ہر چھوٹے اور بڑے اور آزاد اور غلام کی طرف سے ایک صاع کھجور صدقہ فطر کے طور پر ادا کیا جائے گا۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں پھر لوگوں نے دو " مد " گندم کو اس کے برابر قرار دے دیا۔

1604

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا فَقَالَ إِنِّي أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ يَعْدِلُ صَاعًا مِنْ التَّمْرِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا أَنَا فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَرَى صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان موجود تھے تو ہم صدقہ فطر کے طور پر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف اناج کا ایک صاع یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع، یا پنیر کا ایک صاع، یا کشمش کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔ اور یہ معمول یوں ہی برقرار رہا یہاں تک کہ حضرت معاویہ (اپنے عہد حکومت میں) حج یا شاید عمرہ کے لیے مدینہ منورہ آئے تو انھوں نے فرمایا میرے خیال میں شام کی گندم کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہوتے ہیں تو لوگوں نے اس کے مطابق عمل کرنا شروع کردیا۔ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو اسی طرح ادا کرتا ہوں جیسے پہلے ادا کیا کرتا تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں میرا خیال میں ہر چیز کا ایک صاع ادا کرنا چاہیے۔

1605

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كُنَّا نُعْطِي عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں ہم لوگ رمضان میں صدقہ فطر کے طور پر اناج کا ایک صاع یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع، یا کشمش کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ادا کیا کرتے تھے (اس کے بعد حسب سابق ہے)

1606

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ قَالَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي عَشَّارًا
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جنت میں مکس (وصول کرنے والا) شخص داخل نہیں ہوگا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی بھتہ وصول کرنے والا۔

1607

أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَنِي أَنْ آخُذَ مِنْ الثِّمَارِ مَا سُقِيَ بَعْلًا الْعُشْرَ وَمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ فَنِصْفَ الْعُشْرِ
حضرت معاذ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا تو آپ نے مجھے یہ ہدایت کی کہ زمینوں کو قدرتی طور پر پانی سے سیراب کیا جاتا ہے ان کے پھلوں میں سے دسواں حصہ وصول کرو اور جنہیں اونٹنیوں کے ذریعے پانی لا کر سیراب کیا جاتا ہے ان سے نصف عشر وصول کرو۔

1608

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جُرْحُ الْعَجْمَاءِ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جانور کے ذریعے زخمی ہونے کا کوئی جرمانہ نہیں ہے کنوئیں میں گرنے کا کوئی جرمانہ نہیں ہے کان میں مرجانے کا کوئی جرمانہ نہیں ہے اور خزانے میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔

1609

أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الَّذِي لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَهَلَّا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوهُ
حضرت ابوحمید انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کا عامل مقرر کیا وہ شخص اپنا کام کرکے جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو عرض کیا رسول اللہ یہ آپ کے لیے ہے یہ مجھے تحفہ کے طور پر دیا گیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھو اور پھر دیکھو کہ تمہیں تحفہ کہیں سے ملتا ہے یا نہیں۔ راوی کہتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شام کے وقت نماز کے بعد منبر پر کھڑے ہوئے اور آپ نے کلمہ شہادت پڑھا اللہ کی شان کے مطابق اس کی حمد وثناء کی پھر ارشاد فرمایا صدقہ وصول کرنے والوں کو ہم اس کام کا نگران مقرر کرتے ہیں پھر یہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں کہ یہ آپ کے کام کی وصولی ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھ کیوں نہیں جاتا تاکہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ اب اسے ہدیہ ملتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس بارے میں جو بھی شخص ہمارے ساتھ دھوکا کرے گا قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ ہوگا اس نے اسے اپنے کندھوں پر اٹھایا ہوگا اگر وہ اونٹ ہوگا تو اسے لے کر آئے گا اور وہ اونٹ آوازیں نکال رہا ہوگا اگر وہ گائے ہوگی تو اسے لے کر آئے گا وہ گائے آوازیں نکال رہی ہوگی اگر وہ بکری ہوگی تو اسے لے کر آئے گا وہ بکری آوازیں نکال رہی ہوگی پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے تبلیغ کردی ہے۔ حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ہم نے دیکھ لی۔ حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات میرے ساتھ حضرت زید بن ثابت نے بھی سنی تھی تم ان سے پوچھ سکتے ہو۔

1610

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ دَاوُدَ وَمُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَكُمْ الْمُصَدِّقُ فَلَا يَصْدُرَنَّ عَنْكُمْ إِلَّا وَهُوَ رَاضٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت جریر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب صدقہ وصول کرنے والا شخص تمہارے پاس آئے تو وہ جب تمہارے پاس سے واپس جائے تو اسے تم سے مطمئن ہونا چاہیے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1611

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْأَشْهَلِيِّ عَنْ جَدَّتِهِ يُقَالُ لَهَا حَوَّاءُ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ يَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاكُنَّ لِجَارَتِهَا وَلَوْ كُرَاعُ شَاةٍ مُحَرَّقٌ
عمرو بن معاذ اپنی نانی جن کا نام حواء تھا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اے مسلم خواتین تم میں سے کوئی ایک اپنی پڑوسن کی طرف سے آئی ہوئی کسی بھی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا جلا ہوا پایا ہی کیوں نہ ہو۔

1612

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ صَخْرِ بْنِ الْعَيْلَةِ قَالَ أُخِذَتْ عَمَّةُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَقَدِمَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّتَهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَكَانَ مَاءٌ لِبَنِي سُلَيْمٍ فَأَسْلَمُوا فَسَأَلُوهُ ذَلِكَ فَدَعَانِي فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِمْ فَدَفَعْتُهُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ أَطْوَلَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي نُعَيْمٍ
حضرت صخر بن عیلہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کی پھوپھی کو پکڑ لیا پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت مغیرہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی پھوپھی کے بارے میں عرض کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے صخر جب لوگ اسلام قبول کرلیں تو وہ اپنے احوال اور اپنی جان کو محفوظ کرلیتے ہیں تم اس خاتون کو ان لوگوں کے حوالے کردو۔ بنوسلیم کا ایک تالاب تھا جب ان لوگوں نے اسلام قبول کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا سوال کیا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور ارشاد فرمایا اے صخر جب کچھ لوگ اسلام قبول کرلیں وہ اپنے مال اور خون کو محفوظ کرلیتے ہیں اسے ان کے حوالے کردو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے وہ ان کے حوالے کردیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم یہ زیادہ طویل ہے۔

1613

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَصَدَّقَ امْرُؤٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا إِلَّا وَضَعَهَا حِينَ يَضَعُهَا فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُرَبِّي لِأَحَدِكُمْ التَّمْرَةَ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ أُحُدٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص پاکیزہ مال میں سے جو بھی چیز صدقہ کرتا ہے ویسے اللہ تعالیٰ پاکیزہ چیز کو ہی قبول کرتا ہے اللہ اس چیز کو اپنے دست رحمت میں رکھ لیتا ہے اور اللہ تمہاری ایک کھجور کو اسی طرح پالتا پوستا ہے جیسے کوئی شخص اپنے بچھڑے کو پالتا ہے یہاں تک کہ ایک کھجور احد پہاڑ جتنی ہوتی ہے۔

1614

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا صدقہ مال میں کوئی کمی نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ معاف کردینے سے بندے کی عزت میں اضافہ ہی کرتا ہے اور جو شخص اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ اس کو بلندی عطا کرتا ہے۔

1615

أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا بِهَا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةٌ مِنْ عَزَمَاتِ اللَّهِ لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ
بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنی دادی کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جنگل میں چرنے والے ہر چالیس اونٹوں میں سے ایک بنت لبون (یعنی جو دو سال کی ہو کر تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو) کی ادائیگی لازم ہوگی اور اونٹوں کو اس کے حساب سے الگ نہیں کیا جائے گا جو شخص اجر کے حصول کے لیے زکوۃ ادا کرے گا تو اس کو اس کا اجر ملے گا اور جو شخص ادا نہیں کرے گا ہم وہ وصول کرلیں گے اور اس کے مال کا کچھ حصہ جرمانہ کے طور پر وصول کریں گے اور آل محمد کے لیے اس زکوۃ میں سے کچھ لینا جائز نہیں ہے۔

1616

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَ فُلَانًا الْفَاقَةُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ وَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ يَا قَبِيصَةُ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا
حضرت قبیصہ بن مخارق بیان کرتے ہیں میرے اوپر کچھ رقم کی ادائیگی لازم ہوگئی میں وہ مانگنے کے لیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تو آپ نے ارشاد فرمایا اے قبیصہ یہاں ٹھہرو ہمارے پاس صدقہ کا مال آجائے تو ہم تمہارے لیے کچھ حکم کردیں گے پھر آپ نے فرمایا اے قبیصہ تین طرح کے لوگوں میں سے کسی ایک شخص کے لیے مانگنا جائز ہے ایک وہ شخص جس کے ذمہ کوئی ادائیگی لازم ہو اس کے لیے مانگنا جائز ہے وہ شخص مانگے یہاں تک کہ ادائیگی لازم ہوجائے تو مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ شخص جسے کوئی آفت لاحق ہو اور اس کا مال ضائع ہوجائے اس کے لیے مانگنا جائز ہے وہ مانگے گا یہاں تک کہ جب اس کی ضروریات پوری ہوجائیں گی تو مانگنے سے باز آجائے گا۔ اور وہ شخص جسے فاقہ لاحق ہو اور اس کی قوم کے تین دانش مند لوگ یہ کہہ دیں کہ فلاں شخص کو فاقہ لاحق ہوگیا ہے وہ مانگتا رہے گا یہاں تک کہ جب اس کی ضروریات پوری ہوجائیں گی تو اس کے علاوہ کسی بھی شخص کا مانگن احرام ہے اے قبیصہ اس طرح مانگ کر کھانے والا حرام کھائے گا۔

1617

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّدَقَاتِ أَيُّهَا أَفْضَلُ قَالَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ
حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صدقات کے بارے میں دریافت کیا ان میں سے کون سا افضل ہے آپ نے جواب دیا وہ جو ایسے قریبی رشتہ دار کو دیا جائے جو باطنی طور پر تمہارے ساتھ دشمنی رکھتا ہو۔

1618

أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ وَإِنَّهَا عَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ
حضرت سلیمان بن عامر نے بیان کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (ناواقف) غریب آدمی کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینے میں دو پہلو ہیں ایک صدقہ دینا اور دوسرا رشتہ داری کے حقوق کا خیال رکھنا۔

1619

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ الرَّبَابِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ يَرْفَعُهُ قَالَ الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ وَهِيَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ
حضرت سلیمان بن عامر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں (ناواقف) غریب آدمی کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینے میں دو پہلو ہیں ایک صدقہ دینا اور دوسرا رشتہ داری کے حقوق کا خیال رکھنا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔