HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

14. نکاح کا بیان

سنن الدارمي

2070

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الْمُغَلِّسِ عَنْ أَبِي نَجِيحٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَدَرَ عَلَى أَنْ يَنْكِحَ فَلَمْ يَنْكِحْ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابونجیح روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص نکاح کی قدرت رکھنے کے باوجود نکاح نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

2071

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابٌ لَيْسَ لَنَا شَيْءٌ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ رہا کرتے تھے ہم جوان تھے ہمارے پاس کچھ نہیں تھا آپ نے ارشاد فرمایا اے نوجوانوں کے گروہ تم میں سے جو شخص شادی کرسکتا ہو اسے شادی کرلینی چاہیے کیونکہ یہ نگاہوں کو جھکانے کے لیے اور شرمگاہ کی حفاظت کے لیے سب سے بہتر ہے اور جس شخص کے پاس شادی کی گنجائش نہ ہو اسے روزے رکھنے چاہیں کیونکہ روزہ وجاء ہے۔

2072

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَقِيَهُ عُثْمَانُ وَأَنَا مَعَهُ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَلْ لَكَ فِي جَارِيَةٍ بِكْرٍ تُذَكِّرُكَ فَقَالَ لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ كَانَ يَسْتَطِيعُ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَصُمْ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ (رض) سے حضرت عثمان (رض) کی ملاقات ہوئی میں اس وقت حضرت عبداللہ (رض) کے ساتھ تھا۔ حضرت عثمان (رض) نے ان سے کہا اے عبدالرحمن آپ کس لڑکی سے شادی کرنا پسند کریں گے وہ آپ کو گزرے ہوئے دنوں کی یاد دلادے۔ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا اگر آپ یہ کہتے ہیں تو (میں آپ کو بتاتا ہوں) میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اے نوجوانوں کے گروہ تم میں سے جو شخص شادی کرنے کی گنجائش رکھتا ہو اسے شادی کرلینی چاہیے کیونکہ یہ نگاہوں کو زیادہ جھکانے والی ہے اور شرمگاہ کی زیادہ بہتر طور پر حفاظت کرنے والی ہے اور جو شخص اس کی استطاعت نہیں رکھتا اسے روزے رکھنے چاہیں کیونکہ روزہ اس کے لیے " وجاء " ہے۔

2073

أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ لَقَدْ رَدَّ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ وَلَوْ أَجَازَ لَهُ التَّبَتُّلَ لَاخْتَصَيْنَا
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان بن مظعون کی یہ بات مسترد کردی کہ اگر آپ انھیں مجرد رہنے کی اجازت دیدیتے تو ہم سب لوگ خصی کرو الیتے۔

2074

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّبَتُّلِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجرد زندگی گزرانے سے منع کیا ہے۔

2075

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا كَانَ مِنْ أَمْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ الَّذِي كَانَ مِنْ تَرْكِ النِّسَاءِ بَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا عُثْمَانُ إِنِّي لَمْ أُومَرْ بِالرَّهْبَانِيَّةِ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي قَالَ لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ مِنْ سُنَّتِي أَنْ أُصَلِّيَ وَأَنَامَ وَأَصُومَ وَأَطْعَمَ وَأَنْكِحَ وَأُطَلِّقَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي يَا عُثْمَانُ إِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا قَالَ سَعْدٌ فَوَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ أَجْمَعَ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ هُوَ أَقَرَّ عُثْمَانَ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ أَنْ نَخْتَصِيَ فَنَتَبَتَّلَ
حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں جب حضرت عثمان بن مظعون کا بیویوں سے علیحدگی اختیار کرنے کا معاملہ درپیش ہوا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلا کر ارشاد فرمایا اے عثمان (رض) مجھے رہبانیت اختیار کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے کیا تم میری سنت سے منہ موڑنا چاہتے ہو ؟ انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کی سنت کیا ہے آپ نے فرمایا میری سنت یہ ہے کہ میں رات کے وقت نوافل ادا کرتا ہوں اور سو بھی جاتاہوں دن میں روزہ بھی رکھ لیتاہوں اور کھاپی بھی لیتاہوں یعنی روزہ نہیں رکھتا۔ اور میں نکاح بھی کرلیتاہوں اور طلاق بھی دیدیتاہوں جو شخص میری سنت سے منہ موڑے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے پھر آپ نے ارشاد فرمایا اے عثمان (رض) تمہارے اہل خانہ کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا تم پر حق ہے۔ حضرت سعد بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم تمام مسلمان مردوں نے یہ طے کرلیا تھا کہ اگر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان (رض) کو اس بات کی اجازت دیدی تو ہم سب خصی کروا کر مجرد زندگی بسر کریں گے۔

2076

أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِلدِّينِ وَالْجَمَالِ وَالْمَالِ وَالْحَسَبِ فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں خواتین کے ساتھ چار باتوں کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے دین داری، خوبصورتی، مال اور نسب تمہیں چاہیے کہ دین دار عورت کے ساتھ نکاح کرو تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2077

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّهُ خَطَبَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا
حضرت مغیرہ بیان کرتے ہیں انھوں نے ایک انصاری عورت کو نکاح کا پیغام بھیجا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی تم جا کر اس عورت کو ایک نظر دیکھ لو کیونکہ یہ تمہارے درمیان محبت پیدا کرنے کے لیے مناسب ہے۔

2078

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ الْبَصْرِيُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَدِمَ عَقِيلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَصْرَةَ فَتَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمٍ فَقَالُوا لَهُ بِالرِّفَاءِ وَالْبَنِينَ فَقَالَ لَا تَقُولُوا ذَلِكَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ ذَلِكَ وَأَمَرَنَا أَنْ نَقُولَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ
حسن بیان کرتے ہیں حضرت عقیل بن ابوطالب بصرہ تشریف لائے انھوں نے بنوجشم سے تعلق رکھنے والی ایک عورت کے ساتھ شادی کرلی لوگوں نے انھیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا آپ پھلیں پھولیں اور بچے ہوں۔ انھوں نے جواب دیا یہ نہ کہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ کہنے سے منع کیا ہے اور ان الفاظ میں مبارک باد دینے کی ہدایت کی ہے اللہ تمہیں برکت نصیب کرے اور تم پر رحمتیں نازل کرے۔

2079

حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَفَّأَ لِإِنْسَانٍ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں نقل کرتے ہیں آپ جب کبھی کسی انسان کو مبارک باد دیتے تو یہ الفاظ استعمال کرتے اللہ تعالیٰ تمہیں برکت نصیب کرے اور تم پر برکتیں نازل کرے اور تم دونوں کے درمیان بھلائی کو جمع کردے۔

2080

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں نقل کرتے ہیں آپ نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں نکاح کا پیغام بھیجے۔

2081

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَأْذَنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کے نکاح کے پیغام کی موجودگی میں نکاح کا پیغام نہ بھیجے اور کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے یہاں تک کہ وہ شخص اسے اس کی اجازت دیدے۔

2082

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ وَكَتَبَهُ مِنْهَا كِتَابًا أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَهَا الْبَتَّةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَى أَهْلِهِ تَبْتَغِي مِنْهُمْ النَّفَقَةَ فَقَالُوا لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ وَانْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِخْوَانُهَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى إِنْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ لَمْ يَرَ شَيْئًا وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ فَانْطَلَقَتْ إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَلَمَّا حَلَّتْ ذَكَرَتْ أَنَّ مُعَاوِيَةَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ لَا مَالَ لَهُ وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ فَأَيْنَ أَنْتُمْ مِنْ أُسَامَةَ فَكَأَنَّ أَهْلَهَا كَرِهُوا ذَلِكَ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَنْكِحُ إِلَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَكَحَتْ أُسَامَةَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَا فَاطِمَةُ اتَّقِي اللَّهَ فَقَدْ عَلِمْتِ فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَالْفَاحِشَةُ أَنْ تَبْذُوَ عَلَى أَهْلِهَا فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يُخْرِجُوهَا
حضرت فاطمہ بنت قیس بیان کرتی ہیں وہ بنومخزوم سے تعلق رکھنے والے قریشی شخص کی بیوی تھیں اس شخص نے انھیں طلاق بتہ دیدی۔ انھوں نے اپنے میاں کے خاندان والوں کے پاس کسی شخص کو بھیجا تاکہ ان سے خرچ کا مطالبہ کریں تو ان خاندان والوں نے جواب دیا تمہیں کوئی خرچ نہیں ملے گی اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے فاطمہ بنت قیس سے فرمایا تمہیں خرچ نہیں ملے گا تمہیں عدت بسر کرنی ہے تم ام شریک کے گھر منتقل ہوجاؤ اور پھر آکر مجھ سے ملنا پھر آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں تو اس کے مہاجر بھائی آتے جاتے رہتے ہیں۔ تم ابن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہوجاؤ کیونکہ وہ نابینا ہیں اگر تم اپنی چادر سر سے اتار بھی دوگی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے لیکن تم مجھ سے مل ضرور لینا۔ فاطمہ بنت قیس حضرت ابن ام مکتوم کے ہاں چلی گئی جب ان کی عدت ختم ہوگئی تو انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کی کہ حضرت معاویہ اور حضرت ابوجہم نے انھیں نکاح کا پیغام بھیجا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا معاویہ کے پاس تو پیسے نہیں ہیں اور ابوجہم وہ گردن سے عصا اتارتا ہی نہیں ہے تم اسامہ سے شادی کیوں نہیں کرلیتی۔ فاطمہ بنت قیس کے خاندان والوں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ لیکن فاطمہ بنت قیس نے یہی کہا اللہ کی قسم میں صرف اسی شخص کے ساتھ شادی کروں گی جس کے ساتھ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے پھر حضرت فاطمہ بنت قیس نے حضرت اسامہ کے ساتھ شادی کرلی۔ محمد بن ابراہیم بولے اے فاطمہ اللہ سے ڈرو تم جانتی ہو کہ یہ معاملہ کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اللہ نے ارشاد فرمایا۔ اے نبی جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دے دو تو انھیں عدت میں طلاق دو اور ان کی عدت پوری کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے انھیں اپنے گھروں سے مت نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں البتہ اگر وہ واضح فحاشی کی مرتکب ہو تو انھیں نکالا جاسکتا ہے۔ یہاں فاحشہ سے مراد یہ ہے کہ وہ عورت اپنے خاوند کے ساتھ بدزبانی کرے اگر ایسا کرے تو پھر خاوند کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اسے اپنے گھر سے نکال دے۔

2083

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَالْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا أَوْ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا أَوْ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے اپنی بیوی کی بھتیجی کے ساتھ شادی کی جائے یا اپنی بیوی کی پھوپھی کے ساتھ شادی کرلی جائے یا اپنی بیوی کی بھانجی کے ساتھ شادی کرلی جائے یا اپنی بیوی کی خالہ کے ساتھ شادی کرلی جائے یا بیوی کی چھوٹی بہن کے ساتھ شادی کرلی جائے یا بیوی کی بڑی بہن کے ساتھ شادی کرلی جائے۔

2084

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے نکاح میں عورت اور اس کی پھوپھی یا عورت اور اس کی خالہ کو جمع کیا جائے۔ یعنی دونوں کے ساتھ بیک وقت نکاح کیا جائے۔

2085

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّغَارِ قَالَ مَالِكٌ وَالشِّغَارُ أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ الْآخَرَ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَرَى بَيْنَهُمَا نِكَاحًا قَالَ لَا يُعْجِبُنِي
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شغار سے منع کیا ہے۔ امام مالک بیان کرتے ہیں شغار سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کی بیٹی سے شادی کرلے اس شرط پر کہ وہ دوسرا شخص اس پہلے شخص کی بیٹی کے ساتھ شادی کرے گا اور دونوں کا کوئی مہر نہیں ہوگا۔ امام دارمی سے سوال کیا آپ کے نزدیک دونوں کا نکاح ہوجاتا ہے انھوں نے جواب دیا مجھے پسند نہیں ہے۔

2086

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ أَبِي مُغِيثٍ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنْكِحُوا الصَّالِحِينَ وَالصَّالِحَاتِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَسَقَطَ عَلَيَّ مِنْ الْحَدِيثِ فَمَا تَبِعَهُمْ بَعْدُ فَحَسَنٌ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں نیک عورتوں اور نیک مردوں کی شادی کردو۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کا کچھ حصہ مجھے بھول گیا ہے اس کے بعد جو انھیں ملے گا وہ بہتر ہوگا۔

2087

أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ
حضرت ابوہریرہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

2088

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ
حضرت ابوموسی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

2089

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ اشْتَجَرُوا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَقَالَ مَرَّةً فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ أَمْلَاهُ عَلَيَّ سَنَةَ سِتٍّ وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةٍ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو عورت ولی کی اجازت کی بغیر نکاح کرے گی اس کا نکاح باطل ہوگا اس کا نکاح باطل ہوگا اس کا نکاح باطل ہوگا۔ اگر جھگڑا ہوجائے تو جس کا ولی نہ ہو اس کا حاکم وقت ولی ہوتا ہے اگر وہ شخص اس عورت کے ساتھ صحبت کرچکا ہو تو اس عورت کو مہر ملے گا اس وجہ سے جو اس مرد نے اس کی شرمگاہ کو حلال کیا تھا۔ اس حدیث کے راوی ابوعاصم بیان کرتے ہیں ابوعاصم بیان کرتے ہیں میرے استاد نے یہ حدیث ایک سوچھیالیس ہجری میں مجھے املا کروائی تھی۔

2090

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ سَكَتَتْ فَقَدْ أَذِنَتْ وَإِنْ أَبَتْ لَمْ تُكْرَهْ
حضرت ابوموسی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یتیم لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اگر وہ خاموش رہے تو گویا اس نے اجازت دے دی اور اگر وہ انکار کردے تو اسے مجبور نہیں کیا جائے گا۔

2091

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ثیبہ کا نکاح اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک اس کی اجازت نہ لی جائے اور باکرہ کا نکاح اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے اس کی اجازت خاموشی ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک اور سند کے ہمراہ یہی روایت منقول ہے۔

2092

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیوہ عورت اپنے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔

2093

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي مَالِكٌ أَوَّلُ شَيْءٍ سَأَلْتُهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسْتَأْذَنُ الْبِكْرُ وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔

2094

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَمْلَكُ بِأَمْرِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیوہ عورت اپنے معاملے کی اپنے ولی سے زیادہ مالک ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی اس کا اقرار ہوگی۔

2095

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ مِنْ الْأَنْصَارِ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ بِنْتًا لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَرَدَّ عَنْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ فَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا
عبدالرحمن بن یزید اور مجمع بن یزید انصاری بیان کرتے ہیں انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص جس کا نام خزام تھا اس نے اپنی بیٹی کا نکاح کردیا اس لڑکی کو اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح پسند نہیں تھا وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کے سامنے اس بات کا ذکر کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے باپ کے کئے ہوئے نکاح کو کالعدم قرار دیدیا پھر اس لڑکی نے حضرت ابولبابہ عبدالمنذر سے شادی کرلی۔ اس حدیث کے راوی نے یہ بات نقل کی ہے انھیں یہ بات پتہ چلی کہ وہ لڑکی بیوہ تھی۔

2096

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وُمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ ابْنِ جَارِيَةَ أَنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا
حضرت عبدالرحمن اور مجمع جو یزید بن جاریہ کے صاحبزادے ہیں بیان کرتے ہیں خنساء بنت خزام کے والد نے اس کی شادی کردی وہ خاتون طلاق یافتہ تھی اس خاتون کو یہ بات پسند نہیں آئی وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے نکاح کو کالعدم قرار دے دیا۔

2097

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَوْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ لَهَا فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت عقبہ بن عامر یا شاید حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس خاتون کے دو ولی اس کی شادی کردیں تو جس نے پہلے کی تھی وہ صحیح شمار ہوگی اور جو شخص کسی دو شخصوں کے ساتھ کوئی سودا کرلے تو وہ پہلے کے ساتھ سوداشمار ہوگا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت سمرہ سے منقول ہے۔

2098

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ اسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ وَالِاسْتِمْتَاعُ عِنْدَنَا التَّزْوِيجُ فَعَرَضْنَا ذَلِكَ عَلَى النِّسَاءِ فَأَبَيْنَ أَنْ لَا نَضْرِبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ فَأَعْجَبَهَا شَبَابِي وَأَعْجَبَهَا بُرْدُهُ فَقَالَتْ بُرْدٌ كَبُرْدٍ وَكَانَ الْأَجَلُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا عَشْرًا فَبِتُّ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ ثُمَّ غَدَوْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنْ النِّسَاءِ أَلَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا
حضرت ربیع بن سبرہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ مکرمہ آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ان خواتین سے متعہ کرسکتے ہو ہمارے نزدیک اس سے مراد شادی تھی ہم نے کچھ خواتین کو یہ پیش کش کی انھوں نے انکار کردیا اور یہ شرط رکھی کہ ہمارے اور ان کے درمیان شادی کی مدت طے شدہ ہوگی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایسا ہی کرلو۔ سبرہ بیان کرتے ہیں میں اور میرا چچازاد ہم دونوں نکلے اس کے پاس ایک چادر تھی اور میرے پاس بھی ایک چادر تھی اس کی چادر میری چادر سے زیادہ بہتر تھی اور میں اس سے زیادہ جوان تھا ہم ایک خاتون کے پاس آئے اسے میری جوانی پسند آگئی اور میرے چچازاد کی چادر پسند آگئی وہ بولی یہ چادر اس چادر جیسی ہے یعنی اس نے مجھے منتخب کرلیا میرے اور اس کے درمیان دس دن کا معاہدہ طے پایا اس رات میں اس کے ہاں رہا اگلے دن صبح میں آیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکن اور خانہ کعبہ کے درمیان کھڑے ہوئے ارشاد فرما رہے تھے اے لوگو ! میں نے تمہیں خواتین کے ساتھ متعہ کرنے کی اجازت دی تھی خبردار اللہ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے جس شخص کے پاس ایسی کوئی خاتون ہو وہ اس سے علیحدگی اختیار کرے اور تم نے ان خواتین کو جو ادائیگی کی ہے اس میں سے کچھ واپس نہ لینا۔

2099

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ عَامَ الْفَتْحِ
ربیع بن سبرہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے موقع پر نکاح متعہ سے منع کیا تھا۔

2100

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْحَسَنِ وَعَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِمَا قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُتْعَةِ مُتْعَةِ النِّسَاءِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ عَامَ خَيْبَرَ
حسن اور عبداللہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے حضرت علی (رض) کو حضرت ابن عباس (رض) کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب خیبر فتح ہوا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کردیا۔

2101

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُحْرِمُ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكِحُ
حضرت عثمان (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں حالت احرام والا شخص خود شادی نہیں کرسکتا اور کسی کی شادی بھی نہیں کرواسکتا۔

2102

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ لِأَزْوَاجِهِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا وَقَالَتْ أَتَدْرِي مَا النَّشُّ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَهَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَزْوَاجِهِ
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کا مہر کتنا تھا۔ انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کا مہر بارہ اوقیہ اور " نش " تھا۔ پھر حضرت عائشہ (رض) نے دریافت کیا کیا تمہیں پتہ ہے " نش " سے مراد کیا ہے میں نے جواب دیا نہیں انھوں نے فرمایا نصف اوقیہ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کا یہی مہر تھا۔

2103

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا لَا تُغَالُوا فِي صُدُقِ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ كَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ فَوْقَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً أَلَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيُغَالِي بِصَدَاقِ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَبْقَى لَهَا فِي نَفْسِهِ عَدَاوَةٌ حَتَّى يَقُولَ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ
ابوعجفاء بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب کو خطبہ دیتے ہوئے سنا انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا خبردار خواتین کے مہر میں غیرضروری اضافہ نہ کرو کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں عزت کا نشان ہوتی یا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پرہیزگاری کا نشان ہوتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس بات کے سب سے زیادہ حق دار تھے آپ نے اپنی ازواج میں کسی خاتون کا یا صاحبزادیوں میں کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں رکھا خبردار کوئی شخص بیوی کو مہر تو زیادہ دے دیتا ہے لیکن دل میں اس عورت کے لیے عداوت باقی رہ جاتی ہے اور وہ یہ سوچتا ہے تمہاری وجہ سے مجھے بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

2104

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّهَا وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي فِي النِّسَاءِ مِنْ حَاجَةٍ فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا فَقَالَ أَعْطِهَا ثَوْبًا فَقَالَ لَا أَجِدُ قَالَ أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَاعْتَلَّ لَهُ فَقَالَ مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک خاتون حاضر ہوئی اور عرض کی وہ اپنا آپ اللہ کے رسول کے نام کرتی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے کسی خاتون کے ساتھ شادی کرنے کی ضرورت نہیں ہے ایک صاحب نے عرض کیا اس کی شادی میرے ساتھ کردیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مہر کے طور پر اسے کوئی کپڑا دے دو ان صاحب نے عرض کی وہ میرے پاس نہیں ہے آپ نے فرمایا اسے کچھ دیدو خواہ وہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو ان صاحب نے اس سے بھی معذوری ظاہر کی تو آپ نے ارشاد فرمایا تمہیں قرآن مجید کتنایاد ہے اس نے عرض کی اتنا آپ نے فرمایا تمہیں جو قرآن یاد ہے اس کی تعلیم دینے پر میں تمہاری شادی اس عورت کے ساتھ کرتا ہوں۔

2105

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ الْحَمْدُ لِلَّهِ أَوْ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ثُمَّ يَتَكَلَّمُ بِحَاجَتِهِ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان الفاظ میں ہمیں نکاح کا خطبہ سکھایا تھا۔ ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے (راوی کو شک ہے شاید الفاظ یہ ہیں) بیشک حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اسی سے مدد طلب کرتے ہیں اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں ہم اپنے نفس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت عطا کردے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے اور جسے وہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔ میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اللہ کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ پھر آپ نے ان تین آیات کی تلاوت کی۔ " اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے گی مگر یہ کہ تم مسلمان ہو یعنی تم مرتے وقت مسلمان ہونا۔ اے ایمان والو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا ہے اور پھر ان دونوں کے ذریعے بیشمار مردوں اور عورتوں کو پھیلادیا اس اللہ سے ڈرو جس کے نام کے واسطے سے تم رشتہ داری کے حقوق کا تقاضا کرتے ہو بیشک اللہ تمہارا نگہبان ہے۔ اے ایمان والو۔ اللہ سے ڈرو اور سچی بات کہو وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا جو صرف اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ عظیم کامیابی حاصل کرے گا۔ (راوی کہتے ہیں پھر اس کے بعد وہ شخص اپنی حاجت کے بارے میں بات کرے) ۔

2106

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ
حضرت عقبہ بن عامر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم شرمگاہوں کو حلال کرتے ہو۔

2107

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ صُفْرَةً فَقَالَ مَا هَذِهِ الصُّفْرَةُ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف پر زرد رنگ کا نشان دیکھا تو دریافت کیا یہ زرد رنگ کس چیز کا ہے انھوں نے عرض کی میں نے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے کے عوض میں خاتون سے شادی کرلی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ برکت عطا فرمائے تم ولیمہ کرو خواہ ایک بکری قربان کرکے دعوت کرو۔

2108

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ فَلْيُجِبْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَنْبَغِي أَنْ يُجِيبَ وَلَيْسَ الْأَكْلُ عَلَيْهِ بِوَاجِبٍ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کو ولیمہ کی دعوت میں شریک ہونے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرلینی چاہیے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اسے دعوت قبول کرلینی چاہیے البتہ جا کر کھانا کھانا اس پر واجب نہیں ہے۔

2109

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس شخص کی دو بیویاں ہوں وہ دونوں میں سے کسی ایک کی طرف مائل ہو تو جب قیامت کا دن آئے گا تو اس کا ایک پہلو مائل ہوگا۔

2110

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تقسیم کرتے ہوئے انصاف سے کام لیتے تھے اور یہ دعا کرتے تھے اے اللہ یہ وہ تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں تو اس چیز کے بارے میں مجھے ملامت نہ کرنا جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں ہوں۔

2111

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ
حضرت عائشہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی سفر پر روانہ ہونے لگتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ان میں سے جس کسی کا نام نکل آتا آپ اسے اپنے ساتھ لے جاتے۔

2112

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْبِكْرِ سَبْعٌ وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ
حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا باکرہ کے پاس سات دن اور ثیبہ کے پاس تین دن رہا جائے۔

2113

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا وَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي
حضرت ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب سیدہ ام سلمہ (رض) سے شادی کی تو آپ ان کے ہاں تین دن رہے پھر آپ نے ارشاد فرمایا تمہارے میاں کے سامنے تمہاری حثییت کم نہیں ہے۔ اگر تم چاہو میں تمہارے پاس سات دن تک رہ سکتا ہوں لیکن اگر میں تمہارے پاس سات دن رہوں تو دوسری بیویوں کے پاس بھی سات دن رہوں گا۔

2114

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي قَالَ وَكَانَتْ تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ عَلَى النِّسَاءِ فِي شَوَّالٍ
حضرت عائشہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ شوال کے مہینے میں شادی کی اور میں شوال کے مہینے میں ہی آپ کے ہاں آئی آپ کی بارگاہ میں جو حثییت مجھے حاصل ہے وہ اور کسے حاصل ہے ؟ حضرت عائشہ (رض) اس بات کو مستحب قرار دیتی تھیں کہ خواتین کی رخصتی شوال کے مہینے میں کی جائے۔

2115

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ حِينَ يُجَامِعُ أَهْلَهُ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا فَإِنْ قَضَى اللَّهُ وَلَدًا لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص صحبت کے وقت یہ دعا پڑھ لے۔ اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں اے اللہ ہمیں شیطان سے دور رکھ اور جو اولاد تو ہمیں عطا کرے گا اسے بھی شیطان سے دورکھ۔ اگر اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اولاد مقدر کی ہو تو شیطان اس اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔

2116

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْخَطْمِيِّ عَنْ هَرَمِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ خُزَيْمَةَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ
حضرت خزیمہ بن ثابت بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے بیشک اللہ تعالیٰ حق بات سے حیاء نہیں کرتا۔ تم خواتین کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت نہ کرو۔

2117

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِلْمُسْلِمِينَ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُدْبِرَةٌ جَاءَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ
حضرت عبداللہ بن مسعودبیان کرتے ہیں یہودیوں نے مسلمانوں سے کہا جو شخص پیچھے سے عورت کی اگلی شرمگاہ میں صحبت کرتا ہے اس کی اولاد اندھی ہوتی ہے تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں تم اپنے کھیت میں جس طرف سے چاہو آؤ۔

2118

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً فَأَعْجَبَتْهُ فَأَتَى سَوْدَةَ وَهِيَ تَصْنَعُ طِيبًا وَعِنْدَهَا نِسَاءٌ فَأَخْلَيْنَهُ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ رَأَى امْرَأَةً تُعْجِبُهُ فَلْيَقُمْ إِلَى أَهْلِهِ فَإِنَّ مَعَهَا مِثْلَ الَّذِي مَعَهَا
حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک خاتون کو دیکھا وہ آپ کو اچھی لگی آپ حضرت سودہ کے پاس آئے وہ اس وقت خوشبو بنارہی تھی ان کے پاس کچھ دیگر خواتین بھی موجود تھیں وہ خواتین اٹھ کر چلی گئیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی حاجت پوری کی اور فرمایا جو شخص کسی عورت کی طرف دیکھے وہ عورت اسے اچھی لگے تو اس شخص کو چاہیے کہ اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلے کیونکہ اس کی بیوی کے پاس بھی وہ کچھ ہوگا جو اس عورت کے پاس ہے۔

2119

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ قَالَ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي مَا أَعْجَلَكَ يَا جَابِرُ قَالَ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ أَفَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِي إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا نَدْخُلُ قَالَ أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہم ایک سفر میں شریک تھے جب ہم واپس آرہے تھے تو میں تیزی سے آگے نکل گیا ایک سوار پیچھے سے میرے قریب آگیا میں نے توجہ کی تو وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے آپ نے مجھ سے دریافت کیا اے جابر (رض) تم جلدی کیوں جا رہے ہو ؟ حضرت جابر (رض) نے جواب دیا میری شادی نئی نئی ہوئی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم نے کسی کنواری لڑکی کے ساتھ شادی کی ہے یا کسی بیوہ کے ساتھ۔ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں میں نے جواب دیا بیوہ سے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم نے کسی کنواری لڑکی کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی تاکہ تم اس کے ساتھ کھیلتے وہ تمہارے ساتھ کھیلتی پھر آپ نے ارشاد فرمایا جب تم گھر جانے لگو تو سمجھ داری کا مظاہرہ کرنا۔ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں جب ہم مدینہ منورہ آئے اور اپنے گھروں میں جانے لگے تو آپ نے فرمایا ٹھہر جاؤ ہم رات کے وقت گھر جائیں گے تاکہ جس عورت کے بال بکھرے ہوئے ہوں وہ انھیں سنوار لے اور جس عورت نے بغل یا موئے زیرناف بال صاف کرنے ہوں وہ انھیں صاف کرلے۔

2120

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَسَدِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنْ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْغِيلَةُ أَنْ يُجَامِعَهَا وَهِيَ تُرْضِعُ
حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پہلے میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ میں غیلہ سے منع کروں گا پھر مجھے یہ خیال آیا کہ ایرانی اور رومی لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں غیلہ سے مراد یہ ہے کہ جس وقت عورت دودھ پلا رہی ہو اس وقت اس کے ساتھ صحبت کرنا۔

2121

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا قَطُّ وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا قَطُّ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی کسی خادم کو نہیں مارا آپ نے اپنے دست مبارک کے ذریعے کسی کو نہیں مارا البتہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے۔ (دشمن پر حملہ کیا ہے)

2122

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ ذَئِرْنَ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ
حضرت ایاس بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا اللہ کی کنیزوں کو مارو نہیں۔ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی خواتین اپنے شوہروں کا مقابلہ کرنے لگی ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مردوں کو رخصت عطا کی وہ انھیں مار سکتے ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل خانہ کے پاس بکثرت خواتین آنے لگیں جو اپنے شوہروں کی شکایت پیش کرتی تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا محمد کے اہل خانہ کے پاس بہت سی خواتین آرہی ہیں جو اپنے شوہروں کی شکایت کرتی ہیں ایسے لوگ اچھے لوگ نہیں ہیں۔ (جو اپنی بیویوں کو مارتے ہیں)

2123

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمَعَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمًا فَوَعَظَهُمْ فِي النِّسَاءِ فَقَالَ مَا بَالُ الرَّجُلِ يَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا فِي آخِرِ يَوْمِهِ
عبداللہ بن زمعہ بیان کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خواتین کے بارے میں وعظ و نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا مرد اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے حالانکہ اسی دن کے آخری حصے میں تم نے اسی کے ساتھ ہم بستری کرنا ہوتی ہے۔

2124

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ قَعْنَبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ فَإِنْ تُقِمْهَا كَسَرْتَهَا فَدَارِهَا فَإِنَّ فِيهَا أَوَدًا وَبُلْغَةً
حضرت ابوذر غفاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اگر تم اسے سیدھا کرو گے تو تم اس کو توڑ دوگے تم اس کا خیال رکھو یہی عقل مندی اور سمجھ داری کا ثبوت ہے۔

2125

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْمَرْأَةُ كَالضِّلَعِ إِنْ تُقِمْهَا تَكْسِرْهَا وَإِنْ تَسْتَمْتِعْ تَسْتَمْتِعْ وَفِيهَا عِوَجٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عورت پسلی کی طرح ہے اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو تم اسے توڑ دوگے اور اگر تم اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہوگے تو اس کے ٹیڑھے پن سمیت اس سے فائدہ حاصل کرو۔

2126

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ أَوَ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ فَلَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ تَعَالَى أَنْ تَكُونَ إِلَّا كَانَتْ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عزل کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کیا تم لوگ ایساہی کرتے ہو اگر تم یہ بھی نہ کرو تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ جس جان کی پیدائش کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا ہے وہ پیدا ہو کر ہی رہے گی۔

2127

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ يَرُدُّ الْحَدِيثَ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْجَارِيَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ أَفَيَعْزِلُ عَنْهَا وَتَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ تُرْضِعُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ فَيَعْزِلُ عَنْهَا قَالَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرًا وَاللَّهِ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرًا
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ایک شخص کی کنیز ہے وہ اس کے ساتھ صحبت کرتا ہے اور اسے یہ پسند نہیں کہ وہ حاملہ ہوجائے وہ اس کے ساتھ عزل کرتا ہے اسی طرح ایک شخص کی بیوی ہے جو بچے کو دودھ پلاتی ہے وہ اس کے ساتھ صحبت کرتا ہے اور یہ بات اسے پسند نہیں کہ وہ حاملہ ہوجائے کیا وہ اس کے ساتھ عزل کرسکتا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم ایسا نہ بھی کرو تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ تو طے شدہ ہے۔ ابن عون بیان کرتے ہیں میں نے اس بات کا ذکر حضرت حسن بصری سے کیا تو وہ بولے اللہ کی قسم یہ زجر (ناپسندیدگی ظاہر کر کے روکنے) کی مانند ہے۔

2128

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ لِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَلَيْسَ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ سے زیادہ غیرت والا کوئی نہیں ہے اس لیے اس نے فحش چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کسی کو اپنی تعریف پسند نہیں ہے۔

2129

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ
ابن جابر بیان کرتے ہیں میرے والد نے مجھے یہ روایت سنائی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک قسم کی غیرت وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ایک غیرت وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے وہ غیرت جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے وہ (ریبہ) ہے جو شک کے بارے میں ہو اور جس غیرت کو اللہ پسند نہیں کرتا وہ ریبہ کے علاوہ ہے جو شک کے علاوہ دیگر معاملات میں ہو۔

2130

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ عَنْ الْمُغِيرَةِ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ يَقُولُ لَوْ وَجَدْتُ مَعَهَا رَجُلًا لَضَرَبْتُهَا بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ أَنَا أَغَيْرُ مِنْ سَعْدٍ وَاللَّهُ أَغَيْرُ مِنِّي وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا شَخْصَ أَغَيْرُ مِنْ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ الْمَعَاذِرِ وَلِذَلِكَ بَعَثَ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِكَ وَعَدَ الْجَنَّةَ
حضرت مغیرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا پتا چلا کہ حضرت سعد بن عبادہ یہ کہتے ہیں کہ اگر میں اپنی بیوی کے ہمراہ کسی شخص کو پاؤں تو اس عورت کو اپنی تلوار سے قتل کردوں اور کوئی درگزر نہ کروں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کو کیا سعد کی غیرت پر حیرت ہورہی ہے میں سعد سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے اسی لیے اس نے ظاہری اور خفیہ ہر طرح کے فحش کاموں کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں ہے اور نہ ہی اس کے نزدیک عذر سے زیادہ کوئی اور چیز محبوب ہے اس لیے اس نے انبیاء کو خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والابناکر مبعوث کیا ہے اور اللہ سے زیادہ کسی بھی شخص کو اپنی تعریف پسند نہیں ہے اسی لیے اس نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔

2131

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْعَامِرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً لِفِرَاشِ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر سے الگ رہتی ہے تو فرشتے اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ واپس نہ آجائے۔

2132

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا قَالَ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَتْ تِلْكَ بَعْدُ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَكَانَ سَيِّدَ بَنِي عَجْلَانَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں عویمر عجلانی نے عرض کی یا رسول اللہ۔ آپ کے خیال کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاتا ہے تو اسے اس کو قتل کردینا چاہیے تاکہ لوگ اس شخص کو بھی قتل کردیں یا پھر اسے کیا کرنا چاہیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تمہارے اور تمہاری بیویوں کے بارے میں کوئی حکم نازل کردے گا تم جاؤ اور اس عورت کو لے کر آؤ۔ حضرت سہل بیان کرتے ہیں پھر ان دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے کے ساتھ لعان کیا اس وقت میں بھی لوگوں کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب وہ دونوں لعان کرچکے تو عویمر کہتے ہیں یارسول اللہ اگر میں اب بھی اس عورت کو اپنے پاس رہنے دیتا ہوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے (حضرت سہل بیان کرتے ہیں) پھر عویمر نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کوئی ہدایت دینے سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدیں۔ ابن شہاب بیان کرتے ہیں اس کے بعد لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ رہ گیا (کہ وہ لعان کرنے کے بعد بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں) ۔
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں عویمر، عاصم بن عدی کے پاس آئے وہ بنوعجلان کے سردار تھے اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا راوی کہتے ہیں تاہم اس روایت میں تین طلاقیں دینے کا ذکر نہیں ہے۔

2133

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ قَالَ فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ مَنْزِلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ اسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ فَقَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ لَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تَدْخُلَ عَلَيْهِ قَالَ فَسَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ ادْخُلْ فَمَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ وَهُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةَ رَحْلِهِ مُتَوَسِّدٌ مِرْفَقَةً أَوْ قَالَ نُمْرُقَةً شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ حَشْوُهَا لِيفٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ تَكَلَّمَ فَمِثْلُ ذَلِكَ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَامَ لِحَاجَتِهِ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ الَّتِي فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى خَتَمَ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَذَكَّرَهُ بِاللَّهِ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَا الْمَرَأَةَ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَدَعَا الرَّجُلَ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ أُتِيَ بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں مجھ سے حضرت مصعب بن زبیر کی حکومت کے زمانہ میں لعان کرنے والوں کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ کیا ان کے درمیان علیحدگی کرادی جائے گی مجھے یہ سمجھ نہ آئی کہ میں کیا جواب دوں۔ سعید کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عبداللہ (رض) کے گھر آیا میں نے ان کے خادم سے کہا میرے لیے اندر آنے کی اجازت مانگو۔ خادم نے جواب دیا وہ قیلولہ کر رہے ہیں تم ان کے پاس نہیں جاسکتے سعید بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے شاید یہ میری آواز سن لی تو انھوں نے اندر سے دریافت کیا کیا ابن جبیر ہے ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں۔ انھوں نے جواب دیا آجاؤ تم اس وقت کسی ضروری کام سے آئے ہوگے سعید بیان کرتے ہیں میں اندران کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ انھوں نے اپنی ٹانگوں پر ایک چادر اوڑھی ہوئی ہے اور لیٹے ہوئے ہیں اور اپنے بازو (راوی کو شک ہے یا شاید) نمرقہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں اس تکیے کے اندر پتے بھرے ہوئے ہیں میں نے عرض کی اے ابوعبدالرحمن لعان کرنے والوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی انھوں نے جواب دیا سبحان اللہ اس بارے میں سب سے پہلے فلاں شخص نے سوال کیا تھا اس نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کے خیال میں اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو گناہ کرتے ہوئے دیکھے تو اسے کیا کرنا چاہیے اگر وہ خاموش رہتا ہے تو ایک بڑے جرم پر خاموش ہے اور اگر وہ یہ بیان کرتا ہے تو ایسی بات بیان کرے گا (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے آپ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا تھا اس میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ راوی کہتے ہیں اللہ نے سورت نور کی یہ آیت نازل کی۔ " جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں ہوتا صرف وہ خود گواہ ہوتا ہے تو اس اکیلے شخص کی گواہی چار گواہوں کے برابر ہوگی وہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائے گا کہ وہ سچ کہہ رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے گا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹ بول رہاہو اور عورت سے عذاب ہٹادیا جائے گا اگر وہ اللہ کے نام کی چار مرتبہ یہ گواہی دے کہ وہ مرد جھوٹ بول رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچ کہہ رہاہو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان آیات کی تلاوت کی پھر آپ نے ان صاحب کو بلایا اور یہ آیات اس کے سامنے تلاوت کرنے کے بعد اسے اللہ کے خوف سے ڈرایا اور اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے وہ صاحب بولے میں نے اس عورت پر جھوٹا الزام نہیں لگایا۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کو بلایا اور اسے نصیحت کی یہ بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں آسان ہے وہ عورت بولی اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے یہ صاحب جھوٹ بول رہے ہیں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان صاحب کو بلوایا ان صاحب نے اللہ کے نام پر چار مرتبہ یہ قسم اٹھا کر گواہی دی کہ وہ سچ کہہ رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ ان پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹ بول رہاہو۔ پھر اس خاتون کو لایا گیا اس نے اللہ کے نام پر چار مرتبہ یہ گواہی دی کہ وہ صاحب جھوٹ بول رہے ہیں اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ صاحب سچے ہوں تو اس خاتون پر اللہ کی لعنت ہو۔ (حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروادی۔

2134

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنِي مَالِكٌ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کروادی تھی اور بچے کا نسب اس کی ماں کے ساتھ ثابت کیا تھا۔

2135

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ أَوْ أَهْلِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو غلام آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے وہ ظالم ہوگا۔

2136

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو غلام آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے وہ ظالم شمار ہوگا۔

2137

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے یہ مرفوع حدیث نقل کرتے ہیں بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا اور زنا کرنے والے کو پتھر مارے جائیں گے۔

2138

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا۔

2139

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنْ يَقْبِضَ إِلَيْهِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ عُتْبَةُ إِنَّهُ ابْنِي فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَإِذَا هُوَ أَشْبَهُ النَّاسِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ مِمَّا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں عتبہ بن ابو وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابو وقاص سے یہ عہد لیا کہ وہ زمعہ کی کنیز کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لیں تو عتبہ نے کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے موقع پر تشریف لائے تو سعد بن ابو وقاص نے زمعہ کی کنیز کے بیٹے کو حاصل کرلیا وہ عتبہ بن ابو وقاص سے مشابہت رکھتا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عبد بن زمعہ یہ تمہیں ملے گا کیونکہ یہ اس کے باپ کے بستر پر پیدا ہوا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے سودہ بنت زمعہ تم اس لڑکے سے پردہ کرنا۔ (راوی کہتے ہیں) اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتبہ بن ابو وقاص کے ساتھ اس لڑکے کی مشابہت دیکھ لی تھی۔

2140

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُلَاعَنَةِ أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ نَسَبًا لَيْسَ مِنْهُمْ فَلَيْسَتْ مِنْ اللَّهِ فِي شَيْءٍ وَلَمْ يُدْخِلْهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وَفَضَحَهُ عَلَى رُءُوسِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ وَسَعِيدٌ يُحَدِّثَهُ هَذَا وَقَدْ بَلَغَنِي هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اس موقع پر جب لعان سے متعلق آیات نازل ہوئی۔ " جو عورت کسی قوم کے نسب میں وہ نسب داخل کردے جو ان سے تعلق نہیں رکھتا تو اللہ کی بارگاہ میں اسے کچھ نصیب نہیں ہوگا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنی جنت میں داخل نہیں کرے گا اور جو شخص اپنی اولاد کو پہچان لینے کے باوجود اس کا انکار کرے اللہ اسے حجاب میں رکھے گا اور اسے سب اگلے پچھلے لوگوں کے سامنے رسوا کرے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2141

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ فَقَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ
یزید بن براء اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میری ملاقات اپنے چچا سے ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے دریافت کیا آپ کہاں جا رہے ہیں انھوں نے جواب دیا مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے شخص کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی ہے آپ نے مجھے یہ ہدایت کی ہے کہ میں اسے قتل کردوں اور اس کا مال قبضے میں لے لوں۔

2142

حَدَّثَنِي مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُسَمَّى زِيَادًا قَالَ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتْنَ كَانَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ قَالَ نَعَمْ إِنَّمَا أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ ضَرْبًا مِنْ النِّسَاءِ وَوَصَفَ لَهُ صِفَةً فَقَالَ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ مِنْ بَعْدِ هَذِهِ الصِّفَةِ
محمد بن ابوموسی (رض) بیان کرتے ہیں انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص یہ بات بیان کرتا ہے میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے دریافت کیا کہ آپ کے خیال میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام ازواج مطہرات فوت ہوجائیں تو کیا آپ کے لیے مزید شادی کرنا جائز ہوگا انھوں نے جواب دیا ہاں۔ کیونکہ اللہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خواتین کی مخصوص قسم کو حلال قرار دیا ہے اور اس کی صفت بیان کی ہے اور یہ فرمایا ہے تمہارے لیے اس کے بعد عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے یعنی جن میں یہ صفات نہ پائی جاتی ہوں۔

2143

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ مِنْ النِّسَاءِ مَا شَاءَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال سے پہلے اللہ نے آپ پر یہ بات حلال کردی تھی کہ آپ جتنی خواتین کے ساتھ چاہے شادی کرسکتے ہیں۔

2144

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا
حضرت انس بیان کرتے ہیں حضرت صفیہ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آزاد کردیا تھا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔

2145

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ کو آزاد کرکے ان سے شادی کرلی تھی اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔

2146

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ الشَّعْبِيِّ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ ثُمَّ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ فَقَدْ كَانَ يُرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ هُشَيْمٌ أَفَادُونِي بِالْبَصْرَةِ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ
صالح بن صالح بیان کرتے ہیں میں شعبی کے پاس موجود تھا کہ ان کے پاس ایک خراسان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص آیا اور بولا اے ابوعمرو ہمارے ہاں خراسان جو شخص اپنی کنیز کو آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے اس کے بارے میں لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے مترادف ہے شعبی نے جواب دیا مجھے حضرت ابوموسی (رض) کے صاحبزادے حضرت ابوبردہ نے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان سنایا ہے تین طرح کے لوگوں کو دوگنا اجر دیا جائے گا ایک وہ شخص جو اہل کتاب سے تعلق رکھتا ہو اور اپنے نبی پر ایمان لایاہو پھر اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زمانہ نصیب ہوا ہو اور وہ آپ پر ایمان لا کر آپ کی پیروی کرے۔ دوسرا وہ غلام جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے آقاکاحق ادا کرے اس کو دوگنا اجر ملے گا۔ اور تیسرا وہ شخص جس کے پاس کوئی کنیز ہو وہ اسے اچھی خوراک فراہم کرے اور اس کی اچھی طرح سے تعلیم و تربیت کرے پھر اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے تو اسے دوگنا اجر ملے گا۔ پھر شعبی نے اس شخص سے کہا کسی معاوضے کے بغیر تم یہ حدیث حاصل کرو پہلے اس سے کم درجے کی حدیث کے لیے مدینہ منورہ کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ ہشیم بیان کرتے ہیں بصرہ میں مجھے اس بات کا پتا چلا کہ تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے یعنی صالح سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2147

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَكُنْ فَرَضَ لَهَا شَيْئًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَمَاتَ عَنْهَا قَالَ فِيهَا لَهَا صَدَاقُ نِسَائِهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ قَالَ مَعْقِلٌ الْأَشْجَعِيُّ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي رُوَاسٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ قَالَ فَفَرِحَ بِذَلِكَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَسُفْيَانُ نَأْخُذُ بِهَذَا
علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو کسی خاتون کے ساتھ شادی کرے اور اس کا مہر مقرر کرنے اور رخصتی سے پہلے ہی فوت ہوجائے حضرت عبداللہ (رض) نے اس بارے میں یہ فتوی دیا اس عورت کو اس جیسی دیگر خواتین جتنا مہر ملے گا عورت عدت بسر کرے گی اور اسے وراثت میں بھی حصہ ملے گا حضرت معقل اشجعی بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو رو اس سے تعلق رکھنے والی خاتون بروع بنت واشق کے بارے میں اسی طرح کا فیصلہ فرمایا تھا جو آپ نے فیصلہ دیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ (رض) یہ سن کر بہت خوش ہوئے اس حدیث کے راوی محمد بن یوسف اور سفیان کہتے ہیں ہم اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔

2148

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتَ إِنْسَانٍ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوسرے گھر میں تھی انھوں نے کسی صاحب کی آواز سنی تو عرض کی یا رسول اللہ میں نے آپ کے دوسرے گھر میں کسی صاحب کی آواز سنی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میرا خیال ہے فلاں شخص ہے وہ صاحب حضرت حفصہ کے رضاعی چچا تھے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ اگر فلاں شخص موجود ہوتا یہ بات انھوں نے اپنے رضاعی چچا کے بارے میں کہی تو کیا وہ میرے ہاں آجاتا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں۔ رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوجاتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔

2149

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ عَمَّهَا أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَأْذِنَهُ فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَتْ جَاءَ عَمِّي أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ فَرَدَدْتُهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ قَالَ أَوَ لَيْسَ بِعَمِّكِ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ان کے چچا جو ابوقیس کے بھائی تھے اور حضرت عائشہ (رض) کے ہاں آنے کی اجازت مانگی اس وقت پردے کا حکم نازل ہوچکا تھا حضرت عائشہ (رض) نے انھیں اندر آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو حضرت عائشہ (رض) نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا اور عرض کی میرے چچا جو ابوقیس کے بھائی ہیں تشریف لائے تھے لیکن میں نے انھیں واپس کردیا ہے تاکہ پہلے آپ سے اجازت حاصل کروں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا وہ تمہارے چچا نہیں ہیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا مجھے ایک خاتون نے دودھ پلایا تھا مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں انھیں اندر آنے دے سکتی ہو حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔

2150

أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ قَالَ مَالِكٌ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو ولادت کے ذریعے ہوتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2151

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں ایک یا دو گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

2152

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً وَعِنْدِي أُخْرَى فَزَعَمَتْ الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتْ الْحُدْثَى فَقَالَ لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ
ام فضل بیان کرتی ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں نے ایک خاتون سے شادی کرلی میری پہلے سے ایک بیوی تھی پہلے والی بیوی یہ کہتی ہے کہ اس نے دوسری والی بیوی کو دودھ پلایا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک یا دو گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

2153

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِعَشْرِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں قرآن پاک میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا پھر پانچ گھونٹ رہ گیا۔ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوا تو یہ آیت قرآن کا حصہ تھی اور تلاوت کی جاتی تھی۔

2154

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ قَالَ الْغُرَّةُ الْعَبْدُ أَوْ الْأَمَةُ
حجاج بن حجاج اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ میں دودھ پلانے کا معاوضہ کیسے ادا کرسکتا ہوں آپ نے فرمایا پیشانی (یعنی غلام) کے ذریعے خواہ وہ کوئی غلام ہو یا کنیز ہو۔

2155

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ ثُمَّ قَالَ لَمْ يُحَدِّثْنِيهِ وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ قَالَ تَزَوَّجْتُ بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ فَجَاءَتْ أَمَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ إِنِّي أَرْضَعْتُكُمَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي قَالَ أَبُو عَاصِمٍ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ قَالَ كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ وَنَهَاهُ عَنْهَا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ فَكَيْفَ وَقَدْ قِيلَ وَلَمْ يَقُلْ نَهَاهُ عَنْهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَذَا عِنْدَنَا
عتبہ بن حارث بیان کرتے ہیں میں نے ابو وہاب کی صاحبزادی سے شادی کرلی ایک سیاہ فام کنیز آئی اور بولی میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے میری طرف سے منہ پھیرلیا۔ ابوعاصم کی روایت میں یہ بات ہے کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب حکم آچکا ہے تو پھر اب کیا مسئلہ ہے پھر آپ نے اس صاحب کو اس خاتون سے منع کردیا ابوعاصم بیان کرتے ہیں ایک روایت میں منع کرنے کے الفاظ نہیں ہیں امام ابومحمد فرماتے ہیں ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔

2156

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ وَكَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقُلْتُ إِنَّهُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَقَالَ انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنْ الْمَجَاعَةِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لائے اس وقت ان کے پاس ایک صاحب موجود تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا گویا آپ نے ان کی موجودگی کو ناپسند کیا میں نے عرض کی یہ میرے بھائی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنے رضاعی بھائیوں کی تحقیق کرلیا کرو کیونکہ رضاعت بھوک سے ثابت ہوتی ہے۔

2157

أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَكَانَتْ تَحْتَ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَأَنَا فُضُلٌ وَإِنَّمَا نَرَاهُ وَلَدًا وَكَانَ أَبُو حُذَيْفَةَ تَبَنَّاهُ كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا لِسَالِمٍ خَاصَّةً
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں سہلہ بنت سہیل جو حضرت ابوحذیفہ کی اہلیہ تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ابوحذیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہمارے ہاں آیا کرتا ہے اور میں نے اس وقت چادر وغیرہ نہیں لی ہوئی تھی ہم اسے اپنا بیٹا سمجھتے ہیں ابوحذیفہ نے اس لڑکے کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا جیسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے بلاؤ اللہ کے نزدیک یہی بات انصاف کے مطابق ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کو ہدایت کی کہ وہ سالم کو اپنا دودھ پلادیں امام دارمی فرماتے ہیں یہ حکم سالم کے ساتھ مخصوص ہے۔

2158

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ الْهُزَيْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے اس کے اوپر لعنت فرمائی ہے۔

2159

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدًا أُمَّ مُعَاوِيَةَ امْرَأَةَ أَبِي سُفْيَانَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ جُنَاحٌ فَقَالَ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں حضرت معاویہ کی والدہ جو ہند جو ابوسفیان کی اہلیہ تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسفیان ایک کنجوس آدمی ہے وہ میری اور میرے بچوں کی ضرورت کے مطابق خرچ نہیں کرتے میں ان کی لاعلمی میں اسے حاصل کرسکتی ہوں مجھے اس سے کوئی گناہ ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو مناسب طور پر تمہاری اور تمہاری اولاد کے لیے کافی ہو تم حاصل کرلیا کرو۔

2160

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جب تمہارا کوئی ساتھی فوت ہوجائے تو اسے اس کے حال پر چھوڑ دو (یعنی اس کی برائی بیان نہ کرو)

2161

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ رَأْسِي فَأَوْفَى جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ فَأَخَذَتْ بِيَدِي حَتَّى أَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لَأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال تھی ہم مدینہ آئے اور بنوحارث بن خزرج کے محلے میں قیام کیا مجھے بخار ہوگیا جس سے میرے سر کے سارے بال جھڑ گئے اور صرف کندھوں تک کچھ بال باقی رہ گئے میرے پاس ام رومان تشریف لائیں میں جھولا جھول رہی تھی میرے ساتھ کچھ سہیلیاں تھیں وہ مجھے کھینچ کرلے گئیں مجھے پتا نہیں چلا کہ ان کا کیا ارادہ ہے انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور لا کر گھر کے دروازے پر کھڑا کردیا میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ میری سانس درست ہوئی پھر انھوں نے کچھ پانی لے کر اس کے ذریعے میرا سر اور میرا منہ دھویا پھر مجھے گھر لے گئیں وہاں کچھ انصاری خواتین موجود تھیں وہ بولیں خیروبرکت کے ہمراہ اور آنے والی خیر کے ہمراہ (یہ شادی انجام پذیر ہو) میری والدہ نے مجھے ان خواتین کے حوالے کیا انھوں نے مجھے تیار کیا اور چاشت کے وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے انھوں نے مجھے ان کے حوالے کردیا اس وقت میری عمر نو برس تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔