HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

26. فضائل قرآن کا بیان

سنن الدارمي

3172

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کے دل میں قرآن موجود نہ ہو اس کی مثال ویران گھر کی طرح ہے۔

3173

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ شَيْئًا أَصْفَرَ مِنْ خَيْرٍ مِنْ بَيْتٍ لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ وَإِنَّ الْقَلْبَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ خَرِبٌ كَخَرَابِ الْبَيْتِ الَّذِي لَا سَاكِنَ لَهُ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے تم اس میں سے جہاں تک ہوسکے استفادہ کرو میرے علم میں بھلائی کے حوالے سے اس گھر سے زیادہ ویران اور کوئی گھر نہیں ہے جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو اور وہ دل جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو یوں ویران گھر کی طرح ہے جیسے گھر ویران ہوتا ہے جس میں کوئی نہ رہتا ہو۔

3174

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَعَلَّمُوا هَذَا الْقُرْآنَ فَإِنَّكُمْ تُؤْجَرُونَ بِتِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ بْ الم وَلَكِنْ بِأَلِفٍ وَلَامٍ وَمِيمٍ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں اس قرآن کا علم حاصل کرو کیونکہ اس کی تلاوت کے ذریعے تمہیں ہر ایک حرف کے عوض میں دس نیکیوں کا اجر دیا جائے گا میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف، ل، م میں ہر حرف کے عوض میں دس نیکیاں ملیں گی۔

3175

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ الْحَنَفِيُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْبَيْتَ لَيَتَّسِعُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَيَكْثُرُ خَيْرُهُ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ وَإِنَّ الْبَيْتَ لَيَضِيقُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَيَقِلُّ خَيْرُهُ أَنْ لَا يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں اگر کسی گھر میں قرآن پڑھاجائے تو وہ گھر اہل خانہ کے لیے کشاہ ہوجاتا ہے اس میں فرشتے آتے ہیں شیطان اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور اس میں بھلائی زیادہ ہوجاتی ہے اور اگر کسی گھر میں قرآن نہیں پڑھا جاتا تو وہ گھر اہل خانہ کے لیے تنگ ہوجاتا ہے فرشتے اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں وہاں شیاطین بسیرا کرلیتے ہیں اور وہاں بھلائی کم ہوجاتی ہے۔

3176

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ جُعِلَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ مَا احْتَرَقَ
حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اگر قرآن مجید کو کسی چمڑے میں رکھ دیا جائے پھر اسے آگ میں ڈالا جائے تو وہ جلے گا نہیں۔

3177

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ نِعْمَ الشَّفِيعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّهُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا رَبِّ حَلِّهِ حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ فَيُحَلَّى حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ اكْسُهُ كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ فَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ أَلْبِسْهُ تَاجَ الْكَرَامَةِ يَا رَبِّ ارْضَ عَنْهُ فَلَيْسَ بَعْدَ رِضَاكَ شَيْءٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں قرآن پڑھو کیونکہ قیامت کے دن یہ بہترین سفارشی ہوگا یہ قیامت کے دن کہے گا اے میرے پروردگار اس کو بزرگی والا زیور پہنا تو اس شخص کو بزرگی کا زیور پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اسے بزرگی کا لباس پہنا تو اس شخص کو بزرگی کا لباس پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اے میرے رب اس شخص کو بزرگی کا تاج پہنا اے میرے رب اس سے راضی ہوجا کیونکہ تیری رضا کے بعد کسی چیز کی کوئی حثییت نہیں ہے۔

3178

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ يَقُولُ يَا رَبِّ لِكُلِّ عَامِلٍ عُمَالَةٌ مِنْ عَمَلِهِ وَإِنِّي كُنْتُ أَمْنَعُهُ اللَّذَّةَ وَالنَّوْمَ فَأَكْرِمْهُ فَيُقَالُ ابْسُطْ يَمِينَكَ فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ ثُمَّ يُقَالُ ابْسُطْ شِمَالَكَ فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ وَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ وَيُحَلَّى بِحِلْيَةِ الْكَرَامَةِ وَيُلْبَسُ تَاجَ الْكَرَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں قرآن آئے اور اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرے گا اور یہ کہے گا اے میرے رب ہر عمل کرنے والے کو اس کے کام کا معاوضہ ملتا ہے میں نے اس شخص کو لذت اور نیند سے روکا تو اس کو بزرگی عطاکر۔ اس شخص سے کہا جائے گا تم اپنے دائیں ہاتھ کو پھیلاؤ اسے اللہ کی رضامندی سے بھردیا جائے گا اور پھر یہ کہا جائے گا کہ بائیں ہاتھ کو پھیلاؤ اسے بھی اللہ کی رضامندی سے بھر دیا جائے گا۔ پھر اس شخص کو کرامت کا لباس پہنایا جائے گا اور کرامت کا زیور پہنایا جائے گا اور کرامت کا تاج پہنایا جائے گا۔

3179

أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ فَيُكْسَى حُلَّةَ الْكَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ رَبِّ زِدْهُ فَيُكْسَى تَاجَ الْكَرَامَةِ قَالَ فَيَقُولُ رَبِّ زِدْهُ فَإِنَّهُ فَإِنَّهُ فَيَقُولُ رِضَائِي قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَالَ وُهَيْبُ بْنُ الْوَرْدِ اجْعَلْ قِرَاءَتَكَ الْقُرْآنَ عِلْمًا وَلَا تَجْعَلْهُ عَمَلًا
حضرت ابوصالح فرماتے ہیں قرآن اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرے گا اس شخص کو کرامت کا زیور پہنایا جائے گا قرآن کہے گا اے میرے رب اس میں اضافہ فرما تو اس شخص کو کرامت کا تاج پہنایا جائے گا راوی بیان کرتے ہیں پھر قرآن کہے گا اے میرے پروردگار اس میں مزید اضافہ فرما اسے یہ بھی عطا کر اسے وہ بھی عطا کر یہاں تک کہ پروردگار فرمائے گا میری رضا بھی اس شخص کو حاصل ہوگئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں وہیب بن ورد فرماتے ہیں قرآن کی قرأت کو علم کے طور پر اختیار کرو اسے عمل کے طور پر اختیار نہ کرو۔

3180

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ أَنْ يَجِدَ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ سِمَانٍ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤُهُنَّ أَحَدُكُمْ خَيْرٌ لَهُ مِنْهُنَّ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا کوئی شخص یہ بات پسند کرتا ہے جب وہ اپنے گھر کو آئے تو وہاں تین موٹی تازہ اونٹنیاں پائے لوگوں نے جواب دیا جی ہاں یا رسول اللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قرآن پاک کی تین آیات پڑھنا تمہارے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے۔

3181

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَتَعَلَّمُوا مِنْ مَأْدُبَتِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ حَبْلُ اللَّهِ وَالنُّورُ الْمُبِينُ وَالشِّفَاءُ النَّافِعُ عِصْمَةٌ لِمَنْ تَمَسَّكَ بِهِ وَنَجَاةٌ لِمَنْ اتَّبَعَهُ لَا يَزِيغُ فَيَسْتَعْتِبُ وَلَا يَعْوَجُّ فَيُقَوَّمُ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ فَاتْلُوهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْجُرُكُمْ عَلَى تِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ الم وَلَكِنْ بِأَلِفٍ وَلَامٍ وَمِيمٍ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے تم اس کے دسترخوان سے جہاں تک استفادہ حاصل کرسکتے ہو کرو۔ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے اور واضح کرنے والا نور ہے اور نفع دینے والی شفا ہے جو اس کے ذریعے تمسک کرے گا اس کے لیے پناہ ہے اور جو اس کی پیروی کرے گا اس کے لیے نجات ہے وہ شخص گمراہ نہیں ہوگا کہ اس کے پیچھے جایا جائے اور ٹیڑھا نہیں ہوگا کہ اسے سیدھا کیا جائے اس کے عجائب کبھی ختم نہیں ہوں گے اور بکثرت استعمال سے یہ پرانا نہیں ہوگا تم اس کی تلاوت کرو اللہ تمہیں اس کی تلاوت کے ہر ایک حرف کے عوض میں دس نیکیاں عطا کرے گا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف، لام، م میں سے ہر ایک حرف کے عوض دس نیکیاں ملیں گی۔

3182

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَهُ وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَتَمَسَّكُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَخُذُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَيْهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ وَأَهْلَ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
حضرت زید بن ارقم روایت کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمد بیان کی اور فرمایا اے لوگو میں ایک انسان ہوں عنقریب میرے پروردگار کا فرستادہ میرے پاس آجائے گا اور مجھے اس کی بات ماننا ہوگی میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑے جارہاہوں ان میں سے پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور اس کے مطابق فیصلہ کرو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر ابھارا اور اس کی ترغیب دی۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں راوی بیان کرتے ہیں یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔

3183

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الصِّرَاطَ مُحْتَضَرٌ تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ يُنَادُونَ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا الطَّرِيقُ فَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ فَإِنَّ حَبْلَ اللَّهِ الْقُرْآنُ
حضرت ابو وائل بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ فرماتے ہیں اس راستے پر آمد ورفت رہتی ہے یہاں شیاطین آتے ہیں اور بلند آواز سے کہتے ہیں اللہ کے بندو اس راستے پر آجاؤ۔ تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو بیشک اللہ کی رسی قرآن ہے۔

3184

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ إِنَّ قَارِئَ الْقُرْآنِ وَالْمُتَعَلِّمَ تُصَلِّي عَلَيْهِمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَخْتِمُوا السُّورَةَ فَإِذَا أَقْرَأَ أَحَدُكُمْ السُّورَةَ فَلْيُؤَخِّرْ مِنْهَا آيَتَيْنِ حَتَّى يَخْتِمَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ كَيْ مَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى الْقَارِئِ وَالْمُقْرِئِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ
خالد بن معدان فرماتے ہیں قرآن پڑھنے والا شخص اور قرآن کا علم رکھنے والا، فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں یہاں تک کہ ایک سورت ختم کرلیں تو جب کوئی شخص ایک سورت پڑھنے لگے تو اس کی دو آیات کو موخر کردے اور انھیں دن کے آخرے حصے میں ختم کرے تاکہ فرشتے پڑھنے والے اور پڑھانے والے پر دن کے آغاز سے لے کر اس کے آخری حصے تک دعائے رحمت کرتے رہیں۔

3185

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يُعَذِّبَ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں قرآن پڑھو اور یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں غلط فہمی کا شکار نہ کریں کیونکہ اللہ اس دل کو عذاب نہیں دے گا جس میں قرآن محفوظ ہو۔

3186

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ
حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں قرآن پڑھو اور یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں غلط فہمی کا شکار نہ کردیں کیونکہ اللہ اس دل کو عذاب نہیں دے گا جس میں قرآن موجود ہو۔

3187

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَيْسَ مِنْ مُؤَدِّبٍ إِلَّا وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى أَدَبُهُ وَإِنَّ أَدَبَ اللَّهِ الْقُرْآنُ
حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں ہر ادب سکھانے والے کو یہ بات پسند ہوتی ہے کہ اس کے آداب پر عمل کیا جائے اور اللہ کا ادب قرآن ہے۔

3188

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ فَمَنْ دَخَلَ فِيهِ فَهُوَ آمِنٌ
حضرت ابواحوص بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے جو اس میں آجائے گا وہ امن میں آجائے گا۔

3189

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَلْيُبْشِرْ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص قرآن سے محبت رکھتا ہے اس کے لیے خوش خبری ہے۔

3190

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ فَلْيُبْشِرْ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص قرآن سے محبت رکھتا ہے اس کے لیے خوش خبری ہے۔

3191

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ فَيَكُونُ لَهُ قَائِدًا إِلَى الْجَنَّةِ وَيَشْهَدُ عَلَيْهِ وَيَكُونُ لَهُ سَائِقًا إِلَى النَّارِ
حضرت شعبی بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود فرمایا کرتے تھے قیامت کے دن قرآن آئے گا اور اپنے پڑھنے والے کے شفاعت کرے گا قرآن اس شخص کے لیے جنت کی طرف جانے والا رہنما ہوگا اور کسی شخص کے خلاف گواہی بھی دے گا اور ایسے شخص کو قرآن کھینچ کر جہنم کی طرف لے جائے گا۔

3192

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ أَهْلِينَ مِنْ النَّاسِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ أَهْلُ الْقُرْآنِ
حضرت انس روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے بعض اللہ والے بھی ہوتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہیں آپ نے فرمایا قرآن پڑھنے والے۔

3193

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُغِيثٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ فَإِنَّهُ فَهْمُ الْعَقْلِ وَنُورُ الْحِكْمَةِ وَيَنَابِيعُ الْعِلْمِ وَأَحْدَثُ الْكُتُبِ بِالرَّحْمَنِ عَهْدًا وَقَالَ فِي التَّوْرَاةِ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي مُنَزِّلٌ عَلَيْكَ تَوْرَاةً حَدِيثَةً تَفْتَحُ فِيهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا
کعب بیان کرتے ہیں قرآن پڑھو کیونکہ یہ عقل کی فہم ہے حکمت کا نور ہے اور علم کا سرچشمہ ہے اور اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی سب سے آخری کتاب ہے اللہ نے توراۃ میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے اے محمد میں تم پر جدید توراۃ نازل کروں گا جو نابینا آنکھوں، بہرے کانوں اور غفلت میں پڑے ہوئے دلوں کو کھول دے گی۔

3194

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ عَنْ أَبِي كِنَانَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ قَالَ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ كَائِنٌ لَكُمْ أَجْرًا وَكَائِنٌ لَكُمْ ذِكْرًا وَكَائِنٌ بِكُمْ نُورًا وَكَائِنٌ عَلَيْكُمْ وِزْرًا اتَّبِعُوا الْقُرْآنَ وَلَا يَتَّبِعْكُمْ الْقُرْآنُ فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ الْقُرْآنَ يَهْبِطْ بِهِ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَمَنْ اتَّبَعَهُ الْقُرْآنُ يَزُخُّ فِي قَفَاهُ فَيَقْذِفُهُ فِي جَهَنَّمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَزُخُّ يَدْفَعُ
حضرت ابوموسی (رض) بیان کرتے ہیں یہ قرآن تمہارے لیے اجر ہوگا اور یہ تمہارے لیے نصیحت ہوگا اور یہ تمہارے خلاف بوجھ بھی ہوسکتا ہے تم قرآن کی پیروی کرو قرآن تمہارے پیچھے نہ آئے کیونکہ جو قرآن کی پیروی کرتا ہے قرآن اسے جنت کے باغوں میں لے جائے گا اور قرآن جس کے پیچھے آئے گا وہ اسے گدی سے کھینچ کر جہنم میں ڈال دے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والالفظ یزح کا مطلب پرے کرنا ہے۔

3195

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي إِيَاسَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ أَخَذَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِيَدِي ثُمَّ قَالَ إِنَّكَ إِنْ بَقِيتَ سَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةُ أَصْنَافٍ فَصِنْفٌ لِلَّهِ وَصِنْفٌ لِلْجِدَالِ وَصِنْفٌ لِلدُّنْيَا وَمَنْ طَلَبَ بِهِ أَدْرَكَ
ایاس بن عامر بیان کرتے ہیں حضرت علی بن ابوطالب نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اگر زندہ رہے تو عنقریب دیکھو گے کہ قرآن تین وجہ سے پڑھا جائے گا ایک صورت اللہ کے لیے ہوگی ایک بحث کے لیے ہوگی اور ایک دنیا کے لیے ہوگی جس مقصد کے لیے پڑھے گا وہ اسے پالے گا۔

3196

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّ إِخْوَانَكَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ مِنْ أَهْلِ الذِّكْرِ يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ فَقَالَ وَعَلَيْهِمْ السَّلَامُ وَمُرْهُمْ فَلْيُعْطُوا الْقُرْآنَ بِخَزَائِمِهِمْ فَإِنَّهُ يَحْمِلُهُمْ عَلَى الْقَصْدِ وَالسُّهُولَةِ وَيُجَنِّبُهُمْ الْجَوْرَ وَالْحُزُونَةَ
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے ابودرداء سے کہا کوفہ سے تعلق رکھنے والے آپ کے اہل علم بھائیوں نے آپ کو سلام بھیجا ہے حضرت ابودرداء نے جواب دیا ان پر بھی سلام ہو تم انھیں یہ ہدایت کردو کہ وہ قرآن کی مکمل پیروی کریں کیونکہ قرآن انھیں میانہ روی اور آسانی کی طرف لے جائے گا اور زیادتی اور ظلم سے الگ کردے گا۔

3197

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ عَنْ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أُنَاسٌ يَخُوضُونَ فِي أَحَادِيثَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ فَقُلْتُ أَلَا تَرَى أَنَّ أُنَاسًا يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ قَدْ فَعَلُوهَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَكُونُ فِتَنٌ قُلْتُ وَمَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا قَالَ كِتَابُ اللَّهِ كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ هُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ هُوَ الَّذِي مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اللَّهُ وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ فَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ وَهُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ أَنْ قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا هُوَ الَّذِي مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ
حارث بیان کرتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور احادیث پر بحث کررہے تھے میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور ان سے کہا آپ نے غور کیا لوگ مسجد میں احادیث پر بحث کررہے ہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا وہ ایسا کر رہے ہیں میں نے جواب دیا جی ہاں حضرت علی (رض) نے فرمایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب فتنے پیداہوں گے میں نے عرض کی اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی کتاب اللہ کی کتاب اس میں تم سے پہلے لوگوں کی خبریں ہیں اور بعد میں آنے والے لوگوں کی خبریں ہیں اور یہ تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے اور یہ الگ کرنے والی چیز ہے اس میں مذاق نہیں ہے جو ظالم شخص اسے ترک کردے گا اللہ اسے خراب کردے گا اور جو شخص اس کی بجائے کسی اور جگہ سے علم حاصل کرنا چاہے گا اللہ اسے گمراہی کا شکار کردے گا۔ یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ حکمت کی نصیحت کرنے والا ہے اور یہ سیدھا راستہ دکھانے والا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے خواہشات گمراہی کا شکار نہیں ہوتی اور زبان غلطی سے محفوظ رہتی ہے علماء اس کی وجہ سے سیر نہیں ہوتے اور بکثرت استعمال سے یہ پرانا نہیں ہوتا اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے یہ وہ ہے کہ اسے جنات نے سنا تو یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے بیشک ہم نے قرآن کو سنا ہے اور یہ بڑی حیرت انگیز چیز ہے یہ وہ ہے جو اس کے ہمراہ بات کرے گا وہ سچ بولے گا جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ عدل سے کام لے گا جو اس پر عمل کرے گا اسے اجرملے گا اور جو اس کی طرف دعوت دے گا اس کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر حضرت علی (رض) نے مجھ سے کہا اے اعور اس بات کو یاد رکھنا۔

3198

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّتَكَ سَتُفْتَتَنُ مِنْ بَعْدِكَ قَالَ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سُئِلَ مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا قَالَ الْكِتَابُ الْعَزِيزُ الَّذِي لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ مَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ وَمَنْ وَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ مِنْ جَبَّارٍ فَحَكَمَ بِغَيْرِهِ قَصَمَهُ اللَّهُ هُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَالنُّورُ الْمُبِينُ وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ فِيهِ خَبَرُ مَنْ قَبْلَكُمْ وَنَبَأُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ وَهُوَ الَّذِي سَمِعَتْهُ الْجِنُّ فَلَمْ تَتَنَاهَى أَنْ قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عِبَرُهُ وَلَا تَفْنَى عَجَائِبُهُ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ لِلْحَارِثِ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ
حارث بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ آپ کے بعد آپ کی امت آزمائش کا شکار ہوجائے گی تو انھوں نے اللہ کے رسول سے سوال کیا یا نبی رسول اللہ اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ معزز کتاب ہے جس کے آگے اور پیچھے سے باطل نہیں آسکتا اور جو حکمت والی ہے اور لائق حمد کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔ جو شخص اس کے علاوہ کسی اور سے ہدایت تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اسے گمراہی کا شکار کردے گا اور جو ظالم حکمران بننے کے بعد اس کی بجائے دوسرے فیصلے کرے گا اللہ اسے برباد کردے گا یہ حکمت آمیز نصیحت ہے اور واضح رہے کہ سیدھا راستہ یہی ہے۔ اس میں تم سے پہلے لوگوں کی اطلاعات ہیں اور بعد میں آنے والوں کی خبریں ہیں یہ تمہارے درمیان فیصلہ والی چیز ہے فرق کرنے والی چیز ہے یہ مذاق نہیں ہے یہ وہ ہے کہ جب جنات نے اسے سنا تو یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے کہ ہم نے قرآن کو سنا ہے اور یہ بہت حیرت والی چیز ہے یہ بکثرت استعمال ہونے والی چیز ہے اور یہ پرانی نہیں ہوسکتی اور اس کی مدت ختم نہیں ہوسکتی اور اس کے عجائب فنا نہیں ہوں گے۔ پھر حضرت علی (رض) نے حارث سے کہا اے اعور اس بات کو یاد رکھنا۔

3199

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا قَالَ الْفَهْمَ بِالْقُرْآنِ
ارشاد باری تعالیٰ ہے اور جس شخص کو حکمت دی گئی اسے بہت زیادہ بھلائی دی گئی۔ ابراہیم فرماتے ہیں اس سے مراد قرآن کا فہم ہے۔

3200

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ وَرْقَاءَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ قَالَ الْكِتَابَ يُؤْتِي إِصَابَتَهُ مَنْ يَشَاءُ
وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں اس سے مراد اللہ کی کتاب ہے اللہ جسے چاہتا ہے اس کا علم عطا کرتا ہے۔

3201

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ قَالَ لِامْرَأَتِهِ إِيَّاكِ أَنْ تُدْخِلِي بَيْتِي مَنْ يَشْرَبُ الْخَمْرَ بَعْدَ أَنْ كَانَ يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ كُلَّ ثَلَاثٍ
اعمش بیان کرتے ہیں خیثمہ نے اپنی بیوی سے کہا تم اس گھر میں داخل ہونے سے بچنا جس میں شراب پی جاتی ہو جہاں پہلے ہر تین دنوں میں قرآن پڑھا جاتا تھا۔

3202

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا رَجَعَ مِنْ سُوقِهِ أَوْ مِنْ حَاجَتِهِ فَاتَّكَأَ عَلَى فِرَاشِهِ أَنْ يَقْرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ الْقُرْآنِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب کوئی شخص بازار یا کام سے واپس آ کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس بات میں کیا رکاوٹ ہے کہ وہ قرآن کی تین آیاپڑھ لیا کرے یعنی اسے ایسا کرنا چاہیے۔

3203

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے تم میں سے سب سے زیادہ بہتر شخص وہ ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے۔

3204

حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عُثْمَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ خَيْرَكُمْ مَنْ عَلَّمَ الْقُرْآنَ أَوْ تَعَلَّمَهُ قَالَ أَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ قَالَ ذَاكَ أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا
ابوعبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں حضرت عثمان (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تم میں سے سب سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن کی تعلیم دے اور اس کا علم حاصل کرے۔ راوی بیان کرتے ہیں ابوعبدالرحمن نے حضرت عثمان (رض) کے زمانہ خلافت سے لے کر حجاج کے زمانہ حکومت تک قرآن کی تعلیم دی وہ فرماتے ہیں اسی حدیث نے مجھے اس کام کو جاری رکھنے پر مجبور کیا۔

3205

حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَ الْقُرْآنَ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقْعَدَنِي هَذَا الْمَقْعَدَ أُقْرِئُ
مصعب بن سعد اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو قرآن کا علم حاصل کرتے ہیں اور قرآن کی تعلیم دیتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اس جگہ بٹھادیا جہاں میں قران کی تعلیم دیتا ہوں۔

3206

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عِيسَى عَنْ رَجُلٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَعَلَّمُ الْقُرْآنَ ثُمَّ يَنْسَاهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ أَجْذَمُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد عِيسَى هُوَ ابْنُ فَائِدٍ
حضرت سعد بن عبادہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص قرآن کا علم حاصل کرنے کے بعد اسے بھول جائے قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو اس کا جسم سلامت نہیں ہوگا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت کے راوی عیسیٰ فائد کے صاحبزادے ہیں۔

3207

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَكْثِرُوا تِلَاوَةَ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ قَالُوا هَذِهِ الْمَصَاحِفُ تُرْفَعُ فَكَيْفَ بِمَا فِي صُدُورِ الرِّجَالِ قَالَ يُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلًا فَيُصْبِحُونَ مِنْهُ فُقَرَاءَ وَيَنْسَوْنَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيَقَعُونَ فِي قَوْلِ الْجَاهِلِيَّةِ وَأَشْعَارِهِمْ وَذَلِكَ حِينَ يَقَعُ عَلَيْهِمْ الْقَوْلُ
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں قرآن کی کثرت سے تلاوت کیا کرو اس سے پہلے کہ اسے اٹھالیا جائے لوگوں نے دریافت کیا ان مصاحف کو اٹھا لیا جائے گا لیکن جو انسانوں کے سینوں میں ہے اس کا کیا ہوگا ؟ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا ایک رات ایسی آئی گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا لیکن اگلے دن انھیں اس کا علم نہیں ہوگا۔ وہ لاالہ اللہ پڑھنا بھی بھول چکے ہوں گے اور زمانہ جاہلیت کی باتوں اور اشعار میں مبتلا ہوجائیں گے یہ وہ وقت ہوگا جب قیامت آجائے گی۔

3208

حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سَلَّامٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مُطِيعٍ قَالَ كَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ اعْمُرُوا بِهِ قُلُوبَكُمْ وَاعْمُرُوا بِهِ بُيُوتَكُمْ قَالَ أُرَاهُ يَعْنِي الْقُرْآنَ
قتادہ بیان کرتے ہیں اس کے ذریعے اپنے دلوں کو آباد کرو اور اس کے ذریعے اپنے گھروں کو آباد کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ ان کی مراد قرآن تھی۔

3209

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَيُسْرَيَنَّ عَلَى الْقُرْآنِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَا يُتْرَكُ آيَةٌ فِي مُصْحَفٍ وَلَا فِي قَلْبِ أَحَدٍ إِلَّا رُفِعَتْ
حضرت ابن مسعود بیان کرتے ہیں ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگوں کو قرآن کا علم ہوگا اور پھر کسی مصحف میں اور کسی بھی دل میں کوئی آیت نہیں رہنے دی جائے گی ہر ایک آیت کو اٹھا لیا جائے گا۔

3210

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ مَا جَالَسَ الْقُرْآنَ أَحَدٌ فَقَامَ عَنْهُ إِلَّا بِزِيَادَةٍ أَوْ نُقْصَانٍ ثُمَّ قَرَأَ وَنُنَزِّلُ مِنْ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
قتادہ بیان کرتے ہیں جو شخص قرآن کے سہارے بیٹھا رہے جب وہ اس کے پاس سے اٹھتا ہے تو اس میں اضافہ ہوجاتا ہے یا کمی آجاتی ہے پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی۔ اور ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے جو اہل ایمان کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لیے خسارے میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

3211

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلَانَ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ كَانَ يُقَالُ إِنَّ اللَّهَ لَيُرِيدُ الْعَذَابَ بِأَهْلِ الْأَرْضِ فَإِذَا سَمِعَ تَعْلِيمَ الصِّبْيَانِ الْحِكْمَةَ صَرَفَ ذَلِكَ عَنْهُمْ قَالَ مَرْوَانُ يَعْنِي بِالْحِكْمَةِ الْقُرْآنَ
ثابت بن عجلان بیان کرتے ہیں یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ اہل زمین پر عذاب نازل کرنے کا ارادہ کرتا ہے پھر جب وہ بچوں کو حکمت کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے سنتا ہے تو دنیا والوں سے درگزر کرتا ہے۔ مروان نامی راوی بیان کرتے ہیں یہاں حکمت سے مراد قرآن مجید ہے۔

3212

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا شَيْخٌ يُكَنَّى أَبَا عَمْرٍو عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ سَيَبْلَى الْقُرْآنُ فِي صُدُورِ أَقْوَامٍ كَمَا يَبْلَى الثَّوْبُ فَيَتَهَافَتُ يَقْرَءُونَهُ لَا يَجِدُونَ لَهُ شَهْوَةً وَلَا لَذَّةً يَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ عَلَى قُلُوبِ الذِّئَابِ أَعْمَالُهُمْ طَمَعٌ لَا يُخَالِطُهُ خَوْفٌ إِنْ قَصَّرُوا قَالُوا سَنَبْلُغُ وَإِنْ أَسَاءُوا قَالُوا سَيُغْفَرُ لَنَا إِنَّا لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا
حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں لوگوں کے دلوں میں یہ قرآن اس طرح پرانا ہوجائے گا جس طرح کپڑا پرانا ہوجاتا ہے اور سے پھینک دیا جاتا ہے لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کو اس میں کوئی لذت اور دلچسپی محسوس نہیں ہوگی یہ لوگ بھیڑیوں کی کھال پہنیں گے اور ان کے دل بھیڑیوں جیسے ہوں گے لالچ ان کا عمل ہوگا انھیں کوئی خوف نہ ہوگا اور اگر وہ کسی نیک کام میں کوئی کمی کریں گے تو ساتھ یہ کہیں گے کہ ہم اسے پورا کرلیں گے اور اگر کسی غلطی کا ارتکاب کریں گے تو یہ کہیں گے ہمیں مغفرت نصیب ہوجائے کیونکہ ہم کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے۔

3213

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا
حضرت عبداللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کسی شخص کا یہ کہنا بہت غلط ہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ یہ کہنا چاہیے وہ آیت اسے بھلادی گئی ہے تم قرآن کو یاد کرو کیونکہ یہ آدمی کے دل سے اس سے زیادہ تیزی سے نکلتا ہے جتنی تیزی سے کوئی جانور رسی سے نکلتا ہے۔

3214

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُلَيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ وَتَعَاهَدُوهُ وَتَغَنَّوْا بِهِ وَاقْتَنُوهُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ
حضرت عقبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو اور اسے پڑھتے رہو اور اسے اچھی طرح سے پڑھو اور اس کا خیال رکھو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے راوی کو شک ہے آپ نے یہ بات ارشاد فرمائی اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے یہ اس سے زیادہ تیزی سے نکلنے والا ہے جتنی تیزی سے کوئی اونٹنی رسی سے نکلتی ہے۔

3215

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى وَتَعَاهَدُوهُ وَاقْتَنُوهُ وَتَغَنَّوْا بِهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ
حضرت عقبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو اور اسے پڑھتے رہو اور اس کا خیال رکھو اس کا دھیان رکھو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ اس سے زیادہ تیزی سے نکلنے والا ہے جتنی تیزی سے اونٹنی رسی سے نکلتی ہے۔

3216

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِي جَهْلٍ كَانَ يَضَعُ الْمُصْحَفَ عَلَى وَجْهِهِ وَيَقُولُ كِتَابُ رَبِّي كِتَابُ رَبِّي
ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں حضرت عکرمہ بن ابوجہل قرآن کو اپنے چہرے پر رکھ کر یہ کہا کرتے تھے یہ میرے پروردگار کی کتاب ہے یہ میرے رب کی کتاب ہے۔

3217

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ قَرَأَ الْمُصْحَفَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ وَكَانَ ثَابِتٌ يَفْعَلُهُ
ثابت بیان کرتے ہیں عبدالرحمن بن ابولیلی صبح کی نماز پڑھنے کے بعد قرآن مجید پڑھنا شروع کردیتے تھے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا تھا۔ ثابت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

3218

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ قَالَ أَيْ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ كَلَامُ الرَّحْمَنِ
قتادہ بیان کرتے ہیں اللہ نے ارشاد فرمایا۔ بیشک اللہ اس بات سے حیاء نہیں کرتا کہ وہ مچھر کی مثال بیان کرے یا اس سے کم تر کوئی مثال دے پس جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ یہ بات جانتے ہیں کہ یہ حق ہے اور ان کے رب کی طرف سے ہے اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور اس پر ثابت قدم ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے مثال کے ذریعے کیا بات مراد لی ہے اللہ بہت سے لوگوں کو اس قرآن کے ذریعے گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت نصیب کرتا ہے اور وہ صرف فاسق لوگوں کو اس کی وجہ سے گمراہ کرتا ہے قتادہ فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔

3219

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَطِيَّةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ كَلَامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ كَلَامِهِ وَمَا رَدَّ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ كَلَامًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ كَلَامِهِ
عطیہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے نزدیک اس کے کلام کے علاوہ کوئی کلام عظمت کا مالک نہیں ہے اور بندے اللہ کی بارگاہ میں جو کلام پیش کرتے ہیں ان میں سے اللہ کے کلام کے علاوہ اللہ کو اور کوئی کلام محبوب نہیں ہے۔

3220

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ فِي الْمَوْسِمِ عَلَى النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ فَيَقُولُ هَلْ مِنْ رَجُلٍ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ فَإِنَّ قُرَيْشًا مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي
حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر سال حج کے موقع پر میدان عرفات میں لوگوں سے ملتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ کیا کوئی شخص مجھے اپنے قبیلے کے پاس لے کر جائے گا قریش مجھے اس بات سے روکتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے کلام کی تبلیغ کروں۔

3221

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي الزَّعْرَاءِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ كَلَامُ اللَّهِ فَلَا أَعْرِفَنَّكُمْ فِيمَا عَطَفْتُمُوهُ عَلَى أَهْوَائِكُمْ
ابوزعراء بیان کرتے ہیں حضرت عمر فرماتے ہیں یہ قرآن اللہ کا کلام ہے میں تمہیں ایسی حالت میں نہ پاؤں کہ تم اس کے بارے میں اپنی خواہش نفس کی پیروی کر رہے ہو۔

3222

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَغَلَهُ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ عَنْ مَسْأَلَتِي وَذِكْرِي أَعْطَيْتُهُ أَفْضَلَ ثَوَابِ السَّائِلِينَ وَفَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلَامِ كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ
ابوسعید (رض) خدری (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص قرآن کی تلاوت کی وجہ سے مجھ سے کچھ نہ مانگ سکے اور میرا ذکر نہ کرسکے میں اسے مانگنے والوں کے ثواب میں سے سب سے افضل ثواب عطا کرتا ہوں اور اللہ کے کلام کو باقی تمام کلاموں پر ایسی فضیلت حاصل ہے جو اللہ کو مخلوق پر حاصل ہے۔

3223

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى كَلَامِ خَلْقِهِ كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ
شہربن حوشب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے کلام کو مخلوق کے کلام پر ایسی فضیلت ہے جو اللہ کو اپنی مخلوق پر حاصل ہے۔

3224

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ شُيُوخِ مِصْرَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْقُرْآنُ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قرآن اللہ کے نزدیک تمام آسمانوں اور زمین اور اس میں موجود تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے۔

3225

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ جُنْدُبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفْتُمْ عَلَيْهِ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا
حضرت جندب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قرآن پڑھو جب تک تمہاری توجہ اس کی طرف رہے جب توجہ ہٹ جائے تو تم بھی اٹھ جاؤ۔

3226

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا
حضرت جندب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قرآن پڑھو جب تک تمہاری توجہ اس کی طرف مبذول رہے جب توجہ منتشر ہوجائے تو تم بھی اٹھ جاؤ۔

3227

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا
حضرت جندب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قرآن پڑھو جب تک تمہاری توجہ اس کی طرف مبذول رہے جب توجہ منتشر ہوجائے تو تم بھی اٹھ جاؤ۔

3228

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مِنْ النَّاسِ مَنْ يُؤْتَى الْإِيمَانَ وَلَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا يُؤْتَى الْإِيمَانَ وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلًا قَالَ فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ فَمَثَلُهُ مَثَلُ التَّمْرَةِ حُلْوَةُ الطَّعْمِ لَا رِيحَ لَهَا وَأَمَّا مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ فَمَثَلُ الْآسَةِ طَيِّبَةُ الرِّيحِ مُرَّةُ الطَّعْمِ وَأَمَّا الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ فَمَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ طَيِّبَةُ الرِّيحِ حُلْوَةُ الطَّعْمِ وَأَمَّا الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ فَمَثَلُهُ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ مُرَّةُ الطَّعْمِ لَا رِيحَ لَهَا
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں بعض لوگ وہ ہیں جنہیں ایمان دیا گیا ہے لیکن قرآن نہیں دیا گیا اور بعض لوگ وہ ہیں جنہیں قرآن دیا گیا ہے لیکن ایمان نہیں دیا گیا اور بعض لوگ وہ ہیں جنہیں قرآن اور ایمان دونوں دیئے گئے ہیں اور بعض لوگ وہ ہیں جنہیں نہ قرآن دیا گیا ہے اور نہ ایمان دیا گیا ہے۔ پھر حضرت علی (رض) نے ان لوگوں کی ایک مثال بیان کی اور فرمایا جس شخص کو ایمان دیا گیا ہو اور قرآن نہ دیا گیا ہو اس کی مثال کھجور کی مانند ہے جس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے لیکن اس کی خوشبو نہیں ہوتی جس شخص کو قرآن دیا گیا اور ایمان نہ دیا گیا ہو اس کی مثال آساء نامی پھل کی ہے جس کی خوشبو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور جس شخص کو قرآن بھی دیا گیا ہو اور ایمان بھی دیا گیا ہو اس کی مثال نارنگی کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی اچھی ہوتی ہے اور ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے اور جس شخص کو نہ قرآن نہ ایمان دیا گیا اس کی مثال حنظلہ کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔

3229

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا حُلْوٌ وَلَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ لَيْسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ
حضرت ابوموسی (رض) نبی کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو مومن قرآن پڑھتا ہو اس کی مثال نارنگی کی طرح ہے جس کا ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے اور خوشبو بھی اچھی ہوتی ہے اور جو مومن قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال کھجور کی طرح ہے جس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے لیکن اس کی خوشبو نہیں ہوتی اور جو منافق قرآن پڑھتا ہے اس کی مثال ریحانہ کی سی ہے جس کی خوشبو اچھی ہوتی ہے لیکن اس کا ذائقہ اکڑوا ہوتا ہے اور جو منافق قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال حنظلہ کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی نہیں ہے اور اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے۔

3230

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ الْآسَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ وَلَا الْقُرْآنَ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ رِيحُهَا خَبِيثٌ وَطَعْمُهَا خَبِيثٌ
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں جس شخص کو ایمان دیا گیا ہو اور قرآن نہ دیا گیا ہو اس کی مثال کھجور کی مانند ہے جس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے لیکن اس کی خوشبو نہیں ہوتی جس شخص کو قرآن دیا گیا اور ایمان نہ دیا گیا ہو اس کی مثال آساء نامی پھل کی ہے جس کی خوشبو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے اور جس شخص کو قرآن بھی دیا گیا ہو اور ایمان بھی دیا گیا ہو اس کی مثال نارنگی کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی اچھی ہوتی ہے اور ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے اور جس شخص کو نہ قرآن نہ ایمان دیا گیا ہو اس کی مثال حنظلہ کی سی ہے جس کی بو بھی بری ہوتی ہے اور ذائقہ بھی برا ہوتا ہے۔

3231

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ وَكَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ مَنْ اسْتَخْلَفْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي فَقَالَ نَافِعٌ اسْتَخْلَفْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أَبْزَى فَقَالَ عُمَرُ وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى فَقَالَ مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا فَقَالَ عُمَرُ فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ فَقَالَ عُمَرُ أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ
عامر بن واثلہ بیان کرتے ہیں نافع بن عبدالحارث عسفان کے مقام پر حضرت عمر سے ملے حضرت عمر نے انھیں مکہ کا گورنر مقرر کیا تھا انھوں نے حضرت عمر کو سلام کیا تو حضرت عمر نے ان سے دریافت کیا کیا تم نے مکہ میں اپنے نائب کے طور پر کسی شخص کو چھوڑا ہے نافع نے جواب دیا میں نے ابن ابزی کو ان پر اپنا نائب مقرر کیا ہے حضرت عمر نے دریافت کیا ابن ابزی کون ہے انھوں نے جواب دیا ہمارا ایک آزاد کردہ غلام ہے۔ حضرت عمر نے دریافت کیا تم نے ان لوگوں پر ایک غلام کو اپنا نائب مقرر کیا ہے انھوں نے عرض کی اے امیرالمومنین وہ اللہ کی کتاب کا عالم ہے اور علم وراثت کا بھی عالم ہے حضرت عمر نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک اللہ اس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو سربلندی عطا کرے گا اور کچھ کی حثییت کو کم کردے گا۔

3232

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ لَهُ أَجْرٌ وَإِنَّ الَّذِي يَسْتَمِعُ لَهُ أَجْرَانِ
خالد بن معدان فرماتے ہیں جو شخص قرآن پڑھتا ہے اسے ایک اجر ملتا ہے اور جو شخص غور سے سنتا ہے اسے دوگنا اجر ملتا ہے۔

3233

حَدَّثَنَا رَزِينُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ اسْتَمَعَ إِلَى آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جو شخص غور سے اللہ کی کتاب کی ایک آیت سنتا ہے یہ اس کے لیے نور بن جاتا ہے۔

3234

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهَمَّامٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ فَهُوَ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جو شخص قرآن کا علم حاصل کرے اور اس میں مہارت حاصل کرے تو وہ معزز بزرگ سفیروں کے ہمراہ ہوگا اور جو شخص اس کا علم حاصل کرے اور اسے اس میں مشکل پیش آئے اسے دوگنا اجر ملے گا۔

3235

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ وَهْبٍ الذِّمَارِيِّ قَالَ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَقَامَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ وَمَاتَ عَلَى الطَّاعَةِ بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ السَّفَرَةِ وَالْأَحْكَامِ قَالَ سَعِيدٌ السَّفَرَةُ الْمَلَائِكَةُ وَالْأَحْكَامُ الْأَنْبِيَاءُ قَالَ وَمَنْ كَانَ حَرِيصًا وَهُوَ يَتَفَلَّتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَدَعُهُ أُوتِيَ أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ وَمَنْ كَانَ عَلَيْهِ حَرِيصًا وَهُوَ يَتَفَلَّتُ مِنْهُ وَمَاتَ عَلَى الطَّاعَةِ فَهُوَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَفُضِّلُوا عَلَى النَّاسِ كَمَا فُضِّلَتْ النُّسُورُ عَلَى سَائِرِ الطَّيْرِ وَكَمَا فُضِّلَتْ مَرْجَةٌ خَضْرَاءُ عَلَى مَا حَوْلَهَا مِنْ الْبِقَاعِ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قِيلَ أَيْنَ الَّذِينَ كَانُوا يَتْلُونَ كِتَابِي لَمْ يُلْهِهِمْ اتِّبَاعُ الْأَنْعَامِ فَيُعْطَى الْخُلْدَ وَالنَّعِيمَ فَإِنْ كَانَ أَبَوَاهُ مَاتَا عَلَى الطَّاعَةِ جُعِلَ عَلَى رُءُوسِهِمَا تَاجُ الْمُلْكِ فَيَقُولَانِ رَبَّنَا مَا بَلَغَتْ هَذَا أَعْمَالُنَا فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ ابْنَكُمَا كَانَ يَتْلُو كِتَابِي
وہب ذماری بیان کرتے ہیں جس شخص کو اللہ قرآن عطا کرے اور وہ دن میں رات میں اس کی تلاوت کرتا رہے اور اس میں موجود احکام پر عمل کرتا رہے اور اس اطاعت کی حالت میں مرجائے قیامت کے دن اللہ اسے سفرہ اور احکام کے ہمراہ مبعوث کرے گا۔ سعد بیان کرتے ہیں سفرہ سے مراد فرشتے اور احکام سے مراد انبیاء ہیں۔ وہب یہ بھی فرماتے ہیں جو شخص اسے پڑھنے کا شوق رکھتا ہو اور اس کی طرف متوجہ رہے اور اسے نہ چھوڑے اسے دوگنا اجر ملے گا اور جو شخص اسے پڑھنے کا شوق رکھتا ہوں اور وہ اس کی طرف متوجہ رہے اور اللہ کی اطاعت میں فوت ہو وہ ان معزز لوگوں میں سے ہوگا اسے لوگوں پر فضیلت عطاکی جائے گی اس طرح جیسے نسور کو تمام پرندوں پر فضیلت حاصل ہے اور جیسے سرسبز و شاداب حصے کو اس کے آس پاس کی زمین پر فضیلت حاصل ہوتی ہے جب قیامت کا دن ہوگا تو یہ کہا جائے گا کہ وہ لوگ کہاں ہیں جو میری کتاب کی تلاوت کرتے تھے جانوروں کے پیچھے جانے نے انھیں غافل نہیں کیا پھر ان لوگوں کو دائمی زندگی اور جنت نصیب ہوگی۔ اگر اس شخص کے والدین حالت اسلام میں مرے تھے تو ان کے سروں پر تاج پہنایا جائے گا وہ یہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اعمال تو اس لائق نہیں ہیں تو اللہ فرمائے گا ہاں لیکن تمہارا بیٹا میری کتاب کی تلاوت کرتا تھا۔

3236

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ
عبدالملک بن عمیر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے فاتحہ الکتاب میں ہر بیماری کی شفا موجود ہے۔

3237

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى الْأَنْصَارِيِّ قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُمْ
حضرت ابوسعید انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے اور فرمایا کیا اللہ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں بلائیں تو انھیں جواب دو کیونکہ اس نے تمہیں زندگی عطا کی ہے اور یہ بات جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے ذہن کے درمیان ہوتا ہے اور اسی کی طرف تمہارا حشر کیا جائے گا۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا میں تمہیں مسجد سے باہر نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت کے بارے میں بتادوں ؟ راوی بیان کرتے ہیں پھر جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے تو آپ نے فرمایا الحمدللہ رب العالمین یہ وہ سات آیات ہیں جنہیں دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے اور یہ عظمت والا قرآن ہے جو تمہیں دیا گیا ہے۔

3238

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي
حضرت ابی بن کعب روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا فاتحہ الکتاب وہ سات آیتیں ہیں جنہیں دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے۔

3239

حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَالزَّبُورِ وَالْقُرْآنِ مِثْلُهَا يَعْنِي أُمَّ الْقُرْآنِ وَإِنَّهَا لَسَبْعٌ مِنْ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں توراۃ ، انجیل اور زبور قرآن میں ان کی مانند کوئی چیز نازل نہیں ہوئی ہے یعنی ام القرآن ( سورت فاتحہ) وہ سات آیات ہیں جنہیں دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے اور یہ وہ عظمت والا قرآن ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

3240

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَمْدُ لِلَّهِ أُمُّ الْقُرْآنِ وَأُمُّ الْكِتَابِ وَالسَّبْعُ الْمَثَانِي
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا الحمدللہ قرآن کی اصل ہے اور کتاب کی اصل ہے یہ ہی وہ سات آیات ہیں جنہیں دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے۔

3241

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَا مِنْ بَيْتٍ يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ إِلَّا خَرَجَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضَرِيطٌ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں جس گھر میں سورت بقرہ پڑھی جاتی ہے شیطان اس میں سے ہوا خارج کرتے ہوئے گھر سے نکل جاتا ہے۔

3242

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ سُورَةُ الْبَقَرَةِ تَعْلِيمُهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكُهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ وَهِيَ فُسْطَاطُ الْقُرْآنِ
خالد بن معدان بیان کرتے ہیں سورت بقرہ کا علم حاصل کرنا برکت ہے اور اسے چھوڑ دیناحسرت ہے جادو گر اسے پڑھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور یہ قرآن کا خیمہ ہے۔

3243

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ سَنَامًا وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَإِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ لُبَابًا وَإِنَّ لُبَابَ الْقُرْآنِ الْمُفَصَّلُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد اللُّبَابُ الْخَالِصُ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں ہر چیز کی بلندی ہوتی ہے اور قرآن کی بلندی سورت بقرہ ہے اور ہر چیز کا مغز ہوتا ہے اور قرآن کا مغز مفصل سورتیں ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں لباب کا مطلب خالص چیز ہے۔

3244

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ تُوِّجَ بِهَا تَاجًا فِي الْجَنَّةِ
عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں جو شخص سورت بقرہ پڑھتا ہے جنت میں اسے تاج پہنایا جائے گا۔

3245

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ تُقْرَأُ فِي بَيْتٍ خَرَجَ مِنْهُ
ابواحوص بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں شیطان جب کسی گھر میں سورت بقرہ کی تلاوت ہوتے ہوئے سنتا ہے تو اس میں سے نکل جاتا ہے۔

3246

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنِي أَيْفَعُ بْنُ عَبْدٍ الْكَلَاعِيُّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ سُورَةِ الْقُرْآنِ أَعْظَمُ قَالَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ قَالَ فَأَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ قَالَ آيَةُ الْكُرْسِيِّ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ قَالَ فَأَيُّ آيَةٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُحِبُّ أَنْ تُصِيبَكَ وَأُمَّتَكَ قَالَ خَاتِمَةُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فَإِنَّهَا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَةِ اللَّهِ مِنْ تَحْتِ عَرْشِهِ أَعْطَاهَا هَذِهِ الْأُمَّةَ لَمْ تَتْرُكْ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ
ایفع عبدالکلاعی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ قرآن کی کون سی سورت زیادہ عظمت والی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا قل ہو اللہ اس شخص نے عرض کی قرآن کی کون سی آیت عظمت والی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا آیت الکرسی اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم اس شخص نے دریافت کیا اے اللہ کے نبی وہ کون سی آیت ہے جس کے بارے میں آپ یہ پسند کریں گے کہ آپ کی امت اسے پڑھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا سورت بقرہ کی آخری آیتیں کیونکہ یہ اللہ کی رحمت کے خزانوں میں سے ہیں جو اس کے عرش کے نیچے ہیں اللہ نے یہ اس امت کو عطاکی ہیں دنیا اور آخرت کی کوئی بھلائی ایسی نہیں ہے جس پر مشتمل نہ ہوں۔

3247

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ لَقِيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ رَجُلًا مِنْ الْجِنِّ فَصَارَعَهُ فَصَرَعَهُ الْإِنْسِيُّ فَقَالَ لَهُ الْإِنْسِيُّ إِنِّي لَأَرَاكَ ضَئِيلًا شَخِيتًا كَأَنَّ ذُرَيِّعَتَيْكَ ذُرَيِّعَتَا كَلْبٍ فَكَذَلِكَ أَنْتُمْ مَعْشَرَ الْجِنِّ أَمْ أَنْتَ مِنْ بَيْنِهِمْ كَذَلِكَ قَالَ لَا وَاللَّهِ إِنِّي مِنْهُمْ لَضَلِيعٌ وَلَكِنْ عَاوِدْنِي الثَّانِيَةَ فَإِنْ صَرَعْتَنِي عَلَّمْتُكَ شَيْئًا يَنْفَعُكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ تَقْرَأُ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّكَ لَا تَقْرَؤُهَا فِي بَيْتٍ إِلَّا خَرَجَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ لَهُ خَبَجٌ كَخَبَجِ الْحِمَارِ ثُمَّ لَا يَدْخُلُهُ حَتَّى يُصْبِحَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الضَّئِيلُ الدَّقِيقُ وَالشَّخِيتُ الْمَهْزُولُ وَالضَّلِيعُ جَيِّدُ الْأَضْلَاعِ وَالْخَبَجُ الرِّيحُ
حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک صحابی کا ایک جن سے سامنا ہوگیا ان دونوں کے درمیان کشتی ہوئی تو انسان نے اسے پچھاڑ دیا۔ انسان نے اسے کہا میں دیکھ رہاں کہ تم کمزور اور دبلے پتلے ہو تمہاری پسلیاں یوں ہیں جیسے کتے کی پسلیاں ہوں تم جنات ایسے ہوتے ہو یا ان کے درمیان تمہاری حالت یہ ہے اس نے جواب دیا اللہ کی قسم میں ان میں بہت موٹا تازہ تھا تم میرے ساتھ دوبارہ مقابلہ کرو اگر تم نے مجھے پچھاڑ دیا تو میں تمہیں ایک ایسی چیز کی تعلیم دوں گا جو تمہیں فائدہ دے گی اس انسان نے اس کے ساتھ دوبارہ مقابلہ کر کے اسے پچھاڑ دیا تو وہ جن بولا آؤ میں تمہیں تعلیم دوں اس شخص نے جواب دیا ٹھیک ہے وہ جن بولا اللہ لاالہ الاھو الحی القیوم پڑھا کرو اس آدمی نے جواب دیا ٹھیک ہے جن بولا تم جس گھر میں اسے پڑھو گے اس میں سے شیطان نکل جائے گا اور اس طرح گدھے کی مانند اس کی ہوا خارج ہو رہی ہوگی اور پھر وہ کبھی اس گھر میں داخل نہیں جائے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ ضئیل سے مراد کمزور ہونا ہے اور شخیث سے مراد کمزور جسم کا مالک ہونا ہے اور ضلیع سے مراد تازہ ہونا ہے اور خیج کا مطلب ہوا ہے۔

3248

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ لَمْ يَدْخُلْ ذَلِكَ الْبَيْتَ شَيْطَانٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ حَتَّى يُصْبِحَ أَرْبَعًا مِنْ أَوَّلِهَا وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ وَآيَتَانِ بَعْدَهَا وَثَلَاثٌ خَوَاتِيمُهَا أَوَّلُهَا لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت سورت بقرہ کی دس آیات پڑھ لے گا اس گھر میں شیطان صبح تک داخل نہیں ہوگا ان دس آیتوں میں چار سورت بقرہ کی ابتدائی آیات ہیں ایک آیت الکرسی ہے دو اس کے بعد والی آیات ہیں اور تین سورت بقرہ کی آخری جن کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے للہ مافی السموات۔

3249

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ أَرْبَعَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ وَآيَتَانِ بَعْدَ آيَةِ الْكُرْسِيِّ وَثَلَاثًا مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَمْ يَقْرَبْهُ وَلَا أَهْلَهُ يَوْمَئِذٍ شَيْطَانٌ وَلَا شَيْءٌ يَكْرَهُهُ وَلَا يُقْرَأْنَ عَلَى مَجْنُونٍ إِلَّا أَفَاقَ
حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں جو شخص سورت بقرہ کی چار ابتدائی آیات آیت الکرسی اور اس کے بعد والی دو آیتیں اور سورت بقرہ کی آخری تین آیتیں پڑھے گا اس شخص کے اہل خانہ کے قریب شیطان اس دن نہیں جائے گا اور اس شخص کو کوئی مصیبت لاحق نہیں ہوگی اور ان آیتوں کو اگر کسی مجنون پر پڑھاجائے تو وہ بھی ٹھیک ہوجائے۔

3250

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَمَّنْ سَمِعَ عَلِيًّا يَقُولُ مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَعْقِلُ يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَإِنَّهُنَّ لَمِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ
ابواسحاق اس شخص کے حوالے سے روایت کرتے ہیں جس نے حضرت علی (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے میں یہ سمجھتا ہوں جو شخص عقل رکھتا ہو وہ سوتے وقت سورت بقرہ کی آخری آیت ضرور پڑھے گا کیونکہ عرش کے نیچے موجود خزانے کا حصہ ہیں۔

3251

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ الْبَقَرَةِ عِنْدَ مَنَامِهِ لَمْ يَنْسَ الْقُرْآنَ أَرْبَعُ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِهَا وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ وَآيَتَانِ بَعْدَهَا وَثَلَاثٌ مِنْ آخِرِهَا قَالَ إِسْحَقُ لَمْ يَنْسَ مَا قَدْ حَفِظَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ الْمُغِيرَةُ بْنُ سُمَيْعٍ
مغیرہ بن سبیع جو حضرت عبداللہ کے شاگردوں میں سے ایک ہیں فرماتے ہیں جو شخص سوتے وقت سورت بقرہ کی دس آیات پڑھ لے گا وہ قرآن نہیں بھولے گا ان میں سے چار آیات آغاز کی ہیں ایک آیت الکرسی ہے دو آیات اس کے بعد والی ہیں اور تین آیات سورت بقرہ کی آخری آیات ہیں۔ اسحاق بیان کرتے ہیں جو شخص انھیں یاد کرلے گا وہ بھولے گا نہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں بعض محدثین نے اس راوی کا نام مغیرہ بن سمیع بیان کیا ہے۔

3252

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَفَاتِحَةَ حم الْمُؤْمِنِ إِلَى قَوْلِهِ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ لَمْ يَرَ شَيْئًا يَكْرَهُهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَمَنْ قَرَأَهَا حِينَ يُمْسِي لَمْ يَرَ شَيْئًا يَكْرَهُهُ حَتَّى يُصْبِحَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص آیت الکرسی اور سورت مومن کے آغاز کی آیات پڑھے گا وہ شام تک کوئی ناگوار صورت حال نہیں دیکھے گا اور جو شخص شام کے وقت پڑھے گا وہ صبح تک کوئی ناگوار صورت حال نہیں دیکھے گا۔

3253

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِيُّ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِأَلْفَيْ عَامٍ فَأَنْزَلَ مِنْهُ آيَتَيْنِ خَتَمَ بِهِمَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَلَا تُقْرَأَانِ فِي دَارٍ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَيَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ
حضرت نعمان بن بشیر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں بیشک اللہ نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب تحریر کی تھی اور ان میں سے دو آیتیں نازل کی ہیں جن پر سورت بقرہ ختم ہوتی ہے یہ دو آیات جس گھر میں تین راتوں تک پڑھی جائیں تو شیطان اس کے قریب نہیں جائے گا۔

3254

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ
حضرت ابن مسعود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص سورت بقرہ کی یہ دو آیات رات کے وقت پڑھے گا یہ دونوں اس کے لیے کافی ہوں گی۔

3255

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ
اسماء بنت یزید بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کا اسم اعظم ان دو آیات میں ہے اللہ لاالہ الاھوالحی۔ اور والھکم الہ واحد۔

3256

حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ هُوَ ابْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ خَتَمَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ بِآيَتَيْنِ أُعْطِيتُهُمَا مِنْ كَنْزِهِ الَّذِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَعَلَّمُوهُنَّ وَعَلِّمُوهُنَّ نِسَاءَكُمْ فَإِنَّهُمَا صَلَاةٌ وَقُرْآنٌ وَدُعَاءٌ
جبیر بن نفیر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ نے سورت بقرہ کو دو ایسی آیات کے ذریعے ختم کیا ہے جو اس کے عرش کے نیچے موجود خزانے میں سے مجھے دی گئی ہیں تم ان کا علم حاصل کرو اور اپنی خواتین کو ان کی تعلیم دو کیونکہ یہ دونوں نماز اور قرآن اور دعا کا حصہ ہیں۔

3257

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ هُوَ ابْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ تَعَلَّمُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا الزَّهْرَاوَانِ وَإِنَّهُمَا تُظِلَّانِ صَاحِبَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ أَوْ فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ وَإِنَّ الْقُرْآنَ يَلْقَى صَاحِبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ لَهُ هَلْ تَعْرِفُنِي فَيَقُولُ مَا أَعْرِفُكَ فَيَقُولُ أَنَا صَاحِبُكَ الْقُرْآنُ الَّذِي أَظْمَأْتُكَ فِي الْهَوَاجِرِ وَأَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَإِنَّ كُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَاءِ تِجَارَتِهِ وَإِنَّكَ الْيَوْمَ مِنْ وَرَاءِ كُلِّ تِجَارَةٍ فَيُعْطَى الْمُلْكَ بِيَمِينِهِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِهِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ وَيُكْسَى وَالِدَاهُ حُلَّتَيْنِ لَا يُقَوَّمُ لَهُمَا الدُّنْيَا فَيَقُولَانِ بِمَ كُسِينَا هَذَا وَيُقَالُ لَهُمَا بِأَخْذِ وَلَدِكُمَا الْقُرْآنَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِي دَرَجِ الْجَنَّةِ وَغُرَفِهَا فَهُوَ فِي صُعُودٍ مَا دَامَ يَقْرَأُ هَذًّا كَانَ أَوْ تَرْتِيلًا
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس میں بیٹھا ہوا تھا میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا سورت بقرہ کا علم حاصل کرو کیونکہ اس کو پڑھنا برکت ہے اور اسے چھوڑنا حسرت ہے اور جادو گر اس کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر آپ کچھ دیر کے لیے خاموش ہوگئے اور پھر ارشاد فرمایا سورت بقرہ اور آل عمران کا علم حاصل کرو یہ دونوں روشن چیزیں ہیں یہ دونوں قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں پر یوں سایہ کریں گی جیسے یہ دونوں بادل ہیں یا یہ دونوں سائبان ہیں یا یہ دونوں لائن میں چلنے والے پرندے ہیں اور قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے سے اس وقت ملاقات کرے گا جب اس کی قبر شق ہوگی وہ ایک خوف زدہ شخص کی مانند ہوگا قرآن اس سے کہے گا کیا تم مجھے پہچانتے ہو وہ شخص جواب دے گا میں تمہیں نہیں پہچانتا قرآن یہ کہے گا کہ میں تمہارا ساتھی قرآن ہوں۔ جسے تم پیاس کی حالت میں دوپہر کے وقت پڑھتے تھے اور رات کے وقت جاگ کر پڑھتے تھے ہر تجارت کرنے والے کی تجارت پیچھے رہ گئی آج تم ہر تجارت سے دور ہو پھر بادشاہی کی زندگی اس کے دائیں ہاتھ اور ہمیشہ کی زندگی اس کے بائیں ہاتھ پر دی جائے گی اور اس شخص کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا اس کے والدین کو ایسے جوڑے پہنائے جائیں گے جن کی قیمت پوری دنیا بھی نہیں ہوسکتی۔ وہ دونوں کہیں گے ہمیں یہ لباس کیوں پہنایا گیا ان سے کہا جائے گا کیونکہ تمہارے بچے نے قرآن کا علم حاصل کیا تھا پھر اس شخص سے کہا جائے گا تم قرآن پڑھنا شروع کردو اور جنت کے درجات اور بالاخانہ پر چڑھنا شروع کردو جب تک وہ شخص قرآن پڑھتا رہے گا لگاتار چڑھتا رہے گا خواہ تیزی سے پڑھے یا ہلکی رفتار سے پڑھے۔

3258

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ أَبِي يَحْيَى سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ إِنَّ أَخًا لَكُمْ أُرِيَ فِي الْمَنَامِ أَنَّ النَّاسَ يَسْلُكُونَ فِي صَدْعِ جَبَلٍ وَعْرٍ طَوِيلٍ وَعَلَى رَأْسِ الْجَبَلِ شَجَرَتَانِ خَضْرَاوَانِ تَهْتِفَانِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ نَعَمْ دَنَتَا بِأَعْذَاقِهِمَا حَتَّى يَتَعَلَّقَ بِهِمَا فَتَخْطِرَانِ بِهِ الْجَبَلَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْأَعْذَاقُ الْأَغْصَانُ
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں تمہارے ایک بھائی کو خواب میں دکھایا گیا کہ لوگ ایک اونچے پہاڑ میں موجود ایک درے پر چل رہے ہیں پہاڑ کے سرے کے اوپر دو سرسبز و شاداب درخت موجود ہیں جو یہ کہہ رہے ہیں کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جو سورت بقرہ پڑھتا ہو کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو سورت آل عمران پڑھتا ہو جب کوئی شخص ہاں کہتا ہے تو وہ دونوں اپنی ٹہنیاں جھکا دیتے ہیں یہاں تک کہ اس شخص کو اٹھا کر پہاڑ پر لے جاتے ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والا لفظ اعذاق کا مطلب ٹہنیاں ہیں۔

3259

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَقَالَ قَرَأْتَ سُورَتَيْنِ فِيهِمَا اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى
حضرت عبداللہ کے بارے میں منقول ہے کہ جو شخص حضرت عبداللہ کے پاس سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھتا تھا تو وہ یہ فرماتے تھے تم نے ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں اللہ کا اسم اعظم موجود ہے وہ اسم اعظم جس کے ذریعے دعا کی جائے تو قبول ہوتی ہے اور مانگا جائے تو مل جاتا ہے۔

3260

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عَطَّافٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ جَاءَتَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَقُولَانِ رَبَّنَا لَا سَبِيلَ عَلَيْهِ
کعب فرماتے ہیں جو شخص سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھتا ہے یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن آئیں گی اور یہ کہیں گی اے ہمارے رب اس شخص پر کوئی گرفت کی گنجائش نہیں ہے۔

3261

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ الْبَكْرِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مَنْ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ فَهُوَ غَنِيٌّ وَالنِّسَاءُ مُحَبِّرَةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مُحَبِّرَةٌ مُزَيِّنَةٌ
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں جو شخص سورت آل عمران پڑھتا ہے وہ خوش حال آدمی ہے اور جو خواتین پڑھتی ہیں وہ زینت والی خواتین ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں محبرہ کا مطلب آراستہ ہے۔

3262

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ مَنْ قَرَأَ آخِرَ آلِ عِمْرَانَ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ
حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت سورت آل عمران کا آخری حصہ پڑھتا ہے اس کے لے رات بھر نوافل کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

3263

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ
مکحول فرماتے ہیں جو شخص جمعہ کے دن سورت آل عمران پڑھتا ہے فرشتے رات تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔

3264

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ سَلَّامٍ أَبُو عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ حَدَّثَنِي جَابِرٌ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِيمَا وَقَعَ فِيهِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ نِعْمَ كَنْزُ الصُّعْلُوكِ سُورَةُ آلِ عِمْرَانَ يَقُومُ بِهَا فِي آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں غریب آدمی کے لیے سب سے بہترین خزانہ سورت آل عمران ہے جسے وہ رات کے آخری حصے میں پڑھتا ہے۔

3265

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ قَالَ أَصَابَ رَجُلٌ دَمًا قَالَ فَأَوَى إِلَى وَادِي مَجَنَّةٍ وَادٍ لَا يُمْسِي فِيهِ أَحَدٌ إِلَّا أَصَابَتْهُ حَيَّةٌ وَعَلَى شَفِيرِ الْوَادِي رَاهِبَانِ فَلَمَّا أَمْسَى قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ هَلَكَ وَاللَّهِ الرَّجُلُ قَالَ فَافْتَتَحَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ قَالَا فَقَرَأَ سُورَةً طَيِّبَةً لَعَلَّهُ سَيَنْجُو قَالَ فَأَصْبَحَ سَلِيمًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو السَّلِيلِ ضُرَيْبُ بْنُ نُقَيْرٍ
ابوسلیل فرماتے ہیں ایک رات ایک شخص نے قتل کردیا وہ جنات کی وادی میں بچنے کے لیے چلا گیا یہ وہ وادی تھی جس میں جو شخص بھی جاتا جن اسے چمٹ جاتے تھے اس وادی کے کنارے پر دو نیک لوگ رہتے تھے جب شام کا وقت ہوا تو ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا اللہ کی قسم یہ شخص ہلاکت کا شکار ہوجائے گا راوی بیان کرتے ہیں اس شخص نے سورت آل عمران پڑھنا شروع کردی تو وہ دونوں نیک لوگ بولے اس شخص نے پاکیزہ سورت پڑھی ہے اب یہ نجات پاجائے گا راوی بیان کرتے ہیں اگلے دن وہ صبح ٹھیک حالت میں تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں ابوسلیل کا نام ضریب بن نقیر ہے اور بعض لوگوں نے ان کا نام ابن نفیر بیان کیا ہے۔

3266

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ السَّبْعُ الطُّوَلُ مِثْلُ التَّوْرَاةِ وَالْمِئِينَ مِثْلُ الْإِنْجِيلِ وَالْمَثَانِي مِثْلُ الزَّبُورِ وَسَائِرُ الْقُرْآنِ بَعْدُ فَضْلٌ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں سات طویل سورتیں توراۃ کی مانند ہیں اور دو سو آیتوں والی سورتیں انجیل کی مانند ہیں اور دو مرتبہ پڑھی جانے والی سورتیں زبور کی مانند ہیں اور پورے قرآن کی فضیلت اس کے علاوہ ہے۔

3267

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنْ عُمَرَ قَالَ الْأَنْعَامُ مِنْ نَوَاجِبِ الْقُرْآنِ
حضرت عمر فرماتے ہیں سورت انعام قرآن کی اہم سورتوں میں سے ایک ہے۔

3268

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ فَاتِحَةُ التَّوْرَاةِ الْأَنْعَامُ وَخَاتِمَتُهَا هُودٌ
کعب فرماتے ہیں توراۃ کا آغاز سورت انعام سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام سورت ہود پر ہوتا ہے۔

3269

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْرَءُوا سُورَةَ هُودٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
حضرت کعب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جمعہ کے دن سورت ہود کی تلاوت کیا کرو۔

3270

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا سُورَةَ هُودٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
حضرت کعب روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جمعہ کے دن سورت ہود کی تلاوت کیا کرو۔

3271

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ الْكَهْفِ لَمْ يَخَفْ الدَّجَّالَ
حضرت خالد بن معدان فرماتے ہیں جو شخص سورت کہف کی دس آیات کی تلاوت کرے وہ دجال سے خوف زدہ نہیں ہوگا۔

3272

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ آخِرَ سُورَةِ الْكَهْفِ لِسَاعَةٍ يُرِيدُ يَقُومُ مِنْ اللَّيْلِ قَامَهَا قَالَ عَبْدَةُ فَجَرَّبْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ كَذَلِكَ
زربن حبیش فرماتے ہیں جو شخص سورت کہف کی آخری آیات اس مقصد کے لیے پڑھے گا کہ رات کے وقت جس وقت چاہے بیدار ہوجائے تو وہ اسی وقت بیدار ہوجائے گا۔ عبدہ نامی راوی فرماتے ہیں ہم نے اس کا تجربہ کیا ہے اور اسے ایساہی پایا ہے۔

3273

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهُ مِنْ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ
حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں جو شخص جمعہ کی رات میں سورت کہف کی تلاوت کرے گا یہ سورت اس کے اور خانہ کعبہ کے درمیان نور بن جائے گی۔

3274

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ قَالَ اقْرَءُوا الْمُنَجِّيَةَ وَهِيَ الم تَنْزِيلُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَقْرَؤُهَا مَا يَقْرَأُ شَيْئًا غَيْرَهَا وَكَانَ كَثِيرَ الْخَطَايَا فَنَشَرَتْ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ وَقَالَتْ رَبِّ اغْفِرْ لَهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُكْثِرُ قِرَاءَتِي فَشَفَّعَهَا الرَّبُّ فِيهِ وَقَالَ اكْتُبُوا لَهُ بِكُلِّ خَطِيئَةٍ حَسَنَةً وَارْفَعُوا لَهُ دَرَجَةً
خالد بن معدان فرماتے ہیں نجات دینے والی سورتوں کو پڑھا کرو اور وہ سورت سجدہ ہے کیونکہ مجھے یہ پتا چلا ہے ایک شخص جو یہ سورت پڑھتا تھا اس کے علاوہ کوئی اور سورت نہیں پڑھتا تھا وہ بہت گناہ گار تھا اس سورت نے اس شخص پر اپنے پر پھیلا دیئے تھے اور یہ کہا تھا کہ اے میرے رب اس شخص کو بخش دے کیونکہ یہ میری بکثرت قرأت کیا کرتا تھا۔ تو اللہ نے اس شخص کے بارے میں اس سورت کی شفاعت قبول کی اور اس شخص کے ہر گناہ کے عوض ایک نیکی لکھ دی اور اس کا ایک درجہ بلند کردیا۔

3275

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ كُتِبَ لَهُ سَبْعُونَ حَسَنَةً وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا سَبْعُونَ سَيِّئَةً وَرُفِعَ لَهُ بِهَا سَبْعُونَ دَرَجَةً
کعب فرماتے ہیں جو شخص سورت سجدہ اور سورت ملک پڑھے گا اس کے لیے ستر نیکیاں لکھی جائیں گے اور اس کے ستر گناہ معاف ہوجائیں گے ان سورتوں کے پڑھنے کی وجہ سے۔ اور ان کی وجہ سے اس کے ستر درجات بلند ہوجائیں گے۔

3276

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا خَالِدٍ عَامِرَ بْنَ جَشِيبٍ وَبَحِيرَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثَانِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ قَالَ إِنَّ الم تَنْزِيلُ تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا فِي الْقَبْرِ تَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ مِنْ كِتَابِكَ فَشَفِّعْنِي فِيهِ وَإِنْ لَمْ أَكُنْ مِنْ كِتَابِكَ فَامْحُنِي عَنْهُ وَإِنَّهَا تَكُونُ كَالطَّيْرِ تَجْعَلُ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ فَيُشْفَعُ لَهُ فَتَمْنَعُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَفِي تَبَارَكَ مِثْلَهُ فَكَانَ خَالِدٌ لَا يَبِيتُ حَتَّى يَقْرَأَ بِهِمَا
خالد بن معدان فرماتے ہیں بیشک سورت سجدہ اپنے پڑھنے والے کی طرف سے قبر میں بحث کرے گی اور یوں کہے گی کہ اے اللہ اگر میں تیری کتاب کا حصہ ہوں تو اس شخص کے بارے میں میری شفاعت کو قبول کر۔ اور اگر میں تیری کتاب کا حصہ نہیں ہوں تو اس شخص کے ذریعے مجھے مٹا دے یہ سورت ایک پرندہ کی مانند ہوگی جو اپنے پر اس شخص پر پھیلا دے گی اور اس کے لیے شفاعت کرے گی اور اسے قبر کے عذاب سے بچائے گی۔ خالد بن معدان نے سورت ملک کے بارے میں بھی یہی روایت بیان کی ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں خالد بن معدان روزانہ رات کے وقت یہ دونوں سورتیں پڑھا کرتے تھے۔

3277

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَتَبَارَكَ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو سوتے وقت سورت سجدہ اور سورت ملک پڑھا کرتے تھے۔

3278

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ فُضِّلَتَا عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسِتِّينَ حَسَنَةً
طاوس بیان کرتے ہیں ان دونوں سورتوں کو قرآن کی دیگر سورتوں پر ساٹھ بھلائیوں کے حوالے سے فضیلت عطاکی گئی ہے۔

3279

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ مُرَّةَ يَقُولُ أُتِيَ رَجُلٌ فِي قَبْرِهِ فَأُتِيَ جَانِبُ قَبْرِهِ فَجَعَلَتْ سُورَةٌ مِنْ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً تُجَادِلُ عَنْهُ حَتَّى قَالَ فَنَظَرْنَا أَنَا وَمَسْرُوقٌ فَلَمْ نَجِدْ فِي الْقُرْآنِ سُورَةً ثَلَاثِينَ آيَةً إِلَّا تَبَارَكَ
مرہ فرماتے ہیں ایک شخص کو قبر میں لایا گیا تو قبر کی ایک جانب سے کوئی آیا تو قرآن کی ایک سورت جس کی تیس آیتیں ہیں اس شخص کی جانب سے اس کا مقابلہ کرنے لگی۔ روای کہتے ہیں میں نے اور مسروق نے قرآن کا جائزہ لیا تو ہمیں صرف سورت ملک ہی تیس آیات والی ملی۔

3280

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ الْمِسْمَارِ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ مَوْلَى الْحُرَقَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَرَأَ طه وْ يس قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِأَلْفِ عَامٍ فَلَمَّا سَمِعَتْ الْمَلَائِكَةُ الْقُرْآنَ قَالَتْ طُوبَى لِأُمَّةٍ يَنْزِلُ هَذَا عَلَيْهَا وَطُوبَى لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هَذَا وَطُوبَى لِأَلْسِنَةٍ تَتَكَلَّمُ بِهَذَا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے بیشک اللہ نے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے ایک ہزار سال پہلے سورت طہ اور سورت یسین کو پڑھا تھا جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہا وہ امت کتنی خوش نصیب ہے جس پر یہ نازل ہوگی اور وہ ذہن کتنے خوش نصیب ہیں جن میں یہ سمائیں گی اور وہ زبانیں کتنی خوش نصیب ہوں گی جو انھیں پڑھیں گی۔

3281

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَلَغَنِي عَنْ الْحَسَنِ قَالَ مَنْ قَرَأَ يس فِي لَيْلَةٍ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ أَوْ مَرْضَاةِ اللَّهِ غُفِرَ لَهُ وَقَالَ بَلَغَنِي أَنَّهَا تَعْدِلُ الْقُرْآنَ كُلَّهُ
حسن بیان کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت اللہ کی رضامندی کے حصول کے لیے سورت یسین پڑھے گا اس کی بخشش کردی جائے گی وہ یہ بھی بیان کرتے ہیں مجھے یہ پتا چلا ہے کہ یہ پورے قرآن کے برابر ہے۔

3282

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ هَارُونَ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ قَلْبًا وَإِنَّ قَلْبَ الْقُرْآنِ يس مَنْ قَرَأَهَا فَكَأَنَّمَا قَرَأَ الْقُرْآنَ عَشْرَ مَرَّاتٍ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورت یسین ہے جو شخص اسے پڑھے گا گویا اس نے دس مرتبہ قرآن پڑھا۔

3283

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ يس فِي لَيْلَةٍ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ غُفِرَ لَهُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے حصول کے لیے رات کے وقت سورت یسین پڑھے گا اسی رات اس کی مغفرت کردی جائے گی۔

3284

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ يس فِي صَدْرِ النَّهَارِ قُضِيَتْ حَوَائِجُهُ
عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں مجھے یہ پتا چلا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص دن کے آغاز میں سورت یسین پڑھے گا اس کی اس دن کی تمام ضروریات پوری ہوجائیں گے۔

3285

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ قَرَأَ يس حِينَ يُصْبِحُ أُعْطِيَ يُسْرَ يَوْمِهِ حَتَّى يُمْسِيَ وَمَنْ قَرَأَهَا فِي صَدْرِ لَيْلِهِ أُعْطِيَ يُسْرَ لَيْلَتِهِ حَتَّى يُصْبِحَ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں جو شخص سورت یسین پڑھے گا تو دن بھر شام تک ایسے آسانی نصیب ہوگی اور جو شخص رات کے وقت پڑھے گا اسے رات بھر صبح تک آسانی رہے گی۔

3286

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِيمَانًا وَتَصْدِيقًا بِهَا أَصْبَحَ مَغْفُورًا لَهُ
عبداللہ بن عیسیٰ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بتایا گیا ہے جو شخص سورت دخان جمعہ کی رات ایمان اور تصدیق کے ہمراہ پڑھے گا اس کی بخشش کردی جائے گی۔

3287

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ الدُّخَانَ فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ أَصْبَحَ مَغْفُورًا لَهُ وَزُوِّجَ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ
ابورافع بیان کرتے ہیں جو شخص جمعہ کی رات سورت دخان پڑھے گا اس کی بخشش ہوجائے گی اور حور عین سے اس کی شادی ہوگی۔

3288

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كُنَّ الْحَوَامِيمُ يُسَمَّيْنَ الْعَرَائِسَ
سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں حم سے شروع ہونے والی سورتیں پڑھو کیونکہ ان کا نام دلہن رکھا گیا ہے۔

3289

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ مَنْ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ إِذَا أَصْبَحَ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ طُبِعَ بِطَابَعِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ قَرَأَ إِذَا أَمْسَى فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ طُبِعَ بِطَابَعِ الشُّهَدَاءِ
حسن بیان کرتے ہیں جو شخص صبح کے وقت سورت حشر کی تین آیات پڑھ لے گا اگر وہ اس دن فوت بھی ہوجائے تو اسے شہادت کی موت نصیب ہوگی جو شخص شام کو پڑھ لے گا اگر وہ اس رات کو فوت ہو بھی جائے تو اسے شہادت کی موت نصیب ہوگی۔

3290

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ مَعْنٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ عِنْدَ النَّوْمِ وَيَقُولُ إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً تَعْدِلُ أَلْفَ آيَةٍ
خالد بن معدان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں آپ سوتے وقت سبح سے شروع ہونے والی آیات پڑھا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے کہ ان میں سے ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں کے برابر ہے۔

3291

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَاءِ الْخَفَّافُ حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي نَافِعٍ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ قَالَهَا مَسَاءً فَمِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ
حضرت معقل بن یسار نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص صبح کے وقت یہ پڑھے اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم۔ اور پھر سورت حشر کی آخری تین آیات پڑھ لے تو اللہ اس شخص کے لیے ہزار فرشتے مقرر کردیتا ہے جو شام تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر کوئی شخص شام کے وقت انھیں پڑھ لے تو صبح تک ایسا ہوتا رہتا ہے۔

3292

حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُهَاجِرٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ زَمَنَ زِيَادٍ إِلَى الْكُوفَةِ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ قَالَ وَرُكْبَتِي تُصِيبُ أَوْ تَمَسُّ رُكْبَتَهُ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ قَالَ بَرِئَ مِنْ الشِّرْكِ وَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ قَالَ غُفِرَ لَهُ
ابوحسن مہاجر فرماتے ہیں زیاد کے عہد حکومت میں ایک شخص کوفہ آیا میں نے اسے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ایک مرتبہ وہ نبی کے ساتھ چل رہا تھا اس نے یہ بتایا کہ میرے گھٹنے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں کو چھو رہے تھے آپنے اک شخص کو سورت کافرون پڑھتے ہوئے سنا تو آپ نے فرمایا یہ شخص شرک سے بری ہے پھر آپ نے ایک شخص کو سورت اخلاص پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا اس کی بخشش ہوگئی۔

3293

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَجِيءٌ مَا جَاءَ بِكَ قَالَ جِئْتُ لِتُعَلِّمَنِي شَيْئًا أَقُولُهُ عِنْدَ مَنَامِي قَالَ فَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَاقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنْ الشِّرْكِ
فروہ بن نوفل اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم کیوں آئے ہو انھوں نے جواب دیا میں اس لیے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دیں جس میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم بستر پر جاؤ تو سورت کافرون پڑھ لیا کرو۔ اور اسے پڑھ کر سو جایا کرو یہ شرک سے بری ہونا ہے۔

3294

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنَا إِيَاسٌ الْبِكَالِيُّ عَنْ نَوْفٍ الْبِكَالِيِّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ عَلَى ثَلَاثَةِ أَجْزَاءٍ فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُلُثَ الْقُرْآنِ
نوف بکالی بیان کرتے ہیں اللہ نے قرآن مجید کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے اور سورت اخلاص کو تہائی قرآن کے برابر قرار دیا ہے۔

3295

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَقِيلٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ بُنِيَ لَهُ بِهَا قَصْرٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ قَرَأَ عِشْرِينَ مَرَّةً بُنِيَ لَهُ بِهَا قَصْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ قَرَأَهَا ثَلَاثِينَ مَرَّةً بُنِيَ لَهُ بِهَا ثَلَاثَةُ قُصُورٍ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ لَتَكْثُرَنَّ قُصُورُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَوْسَعُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ وَزَعَمُوا أَنَّهُ كَانَ مِنْ الْأَبْدَالِ
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص دس مرتبہ سورت اخلاص پڑھے گا اس کے لیے جنت میں ایک محل بنادیا جائے گا۔ جو شخص بیس مرتبہ پڑھے گا اس کے لیے جنت میں دو محل بنا دیئے جائیں گے اور جو شخص تین مرتبہ پڑھے گا اس کے لیے جنت میں تین محل بنا دیئے جائیں گے حضرت عمر بن خطاب نے عرض کی یا رسول اللہ اس طرح تو ہم بہت سے محل پالیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی رحمت اس سے زیادہ وسیع ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں ابوعقیل نامی راوی کا نام زہرہ بن معبد ہے لوگوں نے یہ بات سنی کہ یہ صاحب ابدال کے طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔

3296

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَرَأَ سُورَةً فَخَتَمَهَا أَتْبَعَهَا بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
عتبہ بن ضمرہ اپنے والد کے بارے میں یہ بیان کرتے ہیں جب وہ کوئی سورت پڑھتے تھے تو اس سورت کو ختم کرنے سے پہلے اور اس کے بعد سورت اخلاص بھی پڑھا کرتے تھے۔

3297

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالُوا نَحْنُ أَعْجَزُ وَأَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُلُثَ الْقُرْآنِ
حضرت ابودرداء روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کیا کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ رات کے وقت ایک تہائی قرآن پڑھے لوگوں نے عرض کی ہم ایسا نہیں کرسکتے ہمارے اندر اتنی صلاحیت نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک اللہ نے قرآن کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے اور سورت اخلاص کو تہائی قرآن کے برابر قرار دیا ہے۔

3298

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَمِّعٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں سورت اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔

3299

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ سے منقول ہے۔

3300

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبُّكَ إِيَّاهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ
حضرت انس فرماتے ہیں ایک شخص نے کہا اللہ کی قسم اس سورت سے محبت رکھتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہاری اس سے محبت یہ تمہیں جنت میں لے کر جائے گی۔

3301

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ ثُلُثُ الْقُرْآنِ أَوْ تَعْدِلُهُ
حمید بن عبدالرحمن اپنی والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سورت اخلاص کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا یہ تہائی قرآن ہے یا اس کے برابر ہے۔

3302

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالٍ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَتَاهَا فَقَالَ أَلَا تَرَيْنَ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رُبَّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا هُوَ قَالَ قَالَ لَنَا أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ قَالَ فَأَشْفَقْنَا أَنْ يُرِيدَنَا عَلَى أَمْرٍ نَعْجِزُ عَنْهُ فَلَمْ نَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ أَمَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ
عبدالرحمن بن ابولیلی ایک انصاری خاتون کے بارے میں نقل کرتے ہیں حضرت ابوایوب ان کے پاس آئے اور بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو چیز لے کر آئے ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے اس خاتون نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھ ہمارے پاس بہت سی بھلائی لے کر آئے ہیں وہ کیا ہے ؟ حضرت ابوایوب نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے یہ کہا کیا تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت تہائی قرآن کی تلاوت کرسکتا ہے روای بیان کرتے ہیں ہمیں یہ معاملہ مشکل محسوس ہوا ہم یہ نہیں کرسکیں گے ہم نے آپ کو کوئی جواب نہیں دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی اور پھر ارشاد فرمایا کیا کوئی شخص سورت اخلاص نہیں پڑھ سکتا۔

3303

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ نُوحِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارِ عَنْ أُمِّ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيَّةِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ خَمْسِينَ مَرَّةً غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَ خَمْسِينَ سَنَةً
حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص پچاس مرتبہ سورت اخلاص پڑھتا ہے اللہ اس کے پچاس برس کے گناہ بخش دیتا ہے۔

3304

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا سَمِعْنَا يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ تَعَلَّقْتُ بِقَدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُودٍ وَسُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُقْبَةُ إِنَّكَ لَنْ تَقْرَأَ مِنْ الْقُرْآنِ سُورَةً أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ وَلَا أَبْلَغَ عِنْدَهُ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ قَالَ يَزِيدُ فَلَمْ يَكُنْ أَبُو عِمْرَانَ يَدَعُهَا كَانَ لَا يَزَالُ يَقْرَؤُهَا فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ
حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قدموں کے ساتھ چمٹ گیا اور عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ تم قرآن کی کوئی ایسی سورت نہیں پڑھوگے جو اللہ کے نزدیک سورت فلق اور سورت ناس سے زیادہ محبوب ہو۔ یزید بیان کرتے ہیں ابوعمران اس سورت کو کبھی ترک نہیں کرتے تھے اور ہمیشہ مغرب کی نماز میں اسے پڑھا کرتے تھے۔

3305

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ قَالَ مَشَيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي قُلْ يَا عُقْبَةُ فَقُلْتُ أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ قَالَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قَالَ يَا عُقْبَةُ قُلْ فَقُلْتُ أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ قَالَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقَرَأْتُهَا حَتَّى جِئْتُ عَلَى آخِرِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ مَا سَأَلَ سَائِلٌ وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهَا
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل رہا تھا آپ نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ پڑھو میں نے عرض کی کیا پڑھوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے پھر آپ نے فرمایا پڑھو میں نے عرض کی کیا پڑھو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یہ پڑھو۔ قل اعوذ برب الفلق میں نے یہ پڑھا اور اس پوری سورت کو پڑھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کی مانند کوئی شخص کچھ نہیں مانگتا اور کوئی پناہ مانگنے والا کوئی پناہ نہیں مانگتا۔

3306

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ هُوَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ أَرَ أَوْ لَمْ يُرَ مِثْلَهُنَّ يَعْنِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ
حضرت عقبہ بن عامر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھ پر ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کی مانند کوئی اور چیز نہیں ہے۔ روای بیان کرتے ہیں یعنی معوذتین۔

3307

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ح وَحَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ فِي لَيْلَةٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت تمیم دارمی فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دس آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافل لوگوں میں شامل نہیں کیا جاتا۔

3308

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَا مَنْ قَرَأَ بِعَشْرِ آيَاتٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ مِنْ الْمُصَلِّينَ
حضرت تمیم داری اور فضالہ بن عبید فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دس آیات پڑھ لیتا ہے اسے نماز پڑھنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3309

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِعَشْرِ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں جو شخص دس آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافلوں میں نہیں لکھا جاتا۔

3310

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِعَشْرِ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دس آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافل لوگوں میں نہیں لکھا جاتا۔

3311

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِخَمْسِينَ آيَةً لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت پچاس آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافلوں میں نہیں لکھا جاتا۔

3312

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَا مَنْ قَرَأَ بِخَمْسِينَ آيَةً فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ مِنْ الْحَافِظِينَ
حضرت تمیم داری اور حضرت فضالہ بیان کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت پچاس آیات پڑھ لیتا ہے اسے حفاظت کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے۔

3313

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ فِي اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَكَانَ سَالِمٍ رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ
حضرت ابودرداء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافلوں میں نہیں لکھا جاتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں بعض محدثین نے سالم نامی راوی کی جگہ راشد بن سعید کا ذکر کیا ہے۔

3314

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھا جاتا ہے۔

3315

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ لَهُ قُنُوتُ لَيْلَةٍ
حضرت تمیم داری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اس کے لیے رات بھر عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔

3316

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ قَالَ كَعْبٌ مَنْ قَرَأَ مِائَةَ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
کعب فرماتے ہیں جو شخص سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3317

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَا مَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
حضرت تمیم داری اور حضرت فضالہ بن عبید فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3318

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3319

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے غافلوں میں شامل نہیں کیا جاتا۔

3320

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ مِائَتَيْ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں جو شخص دو سو آیات پڑھتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3321

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ فِي اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ مِائَتَيْ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ
حضرت ابودرداء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت دو سو آیات پڑھتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3322

حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ وَمَنْ قَرَأَ بِمِائَتَيْ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْفَائِزِينَ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دو سو آیات پڑھتا ہے اسے غافلوں میں نہیں لکھا جاتا اور جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھا جاتا ہے اور جو دو سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے کامیاب لوگوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔

3323

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ كُتِبَ مِنْ الذَّاكِرِينَ وَمَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ وَمَنْ قَرَأَ بِخَمْسِ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الْأَلْفِ أَصْبَحَ وَلَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ قِيلَ وَمَا الْقِنْطَارُ قَالَ مِلْءُ مَسْكِ الثَّوْرِ ذَهَبًا
حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دس آیات پڑھ لیتا ہے اسے ذکر کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے جو شخص سو آیات پڑھتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے جو شخص پانچ سو آیات پڑھتا ہے اسے ایک ایک قنطار اجر نصیب ہوتا ہے ان سے پوچھا گیا قنطار سے کیا مراد ہے انھوں نے جواب دیا ایک بیل کے وزن کے برابر سونا۔

3324

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ مِائَةَ آيَةٍ لَمْ يُحَاجَّهُ الْقُرْآنُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ مِائَتَيْ آيَةٍ كُتِبَ لَهُ قُنُوتُ لَيْلَةٍ وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ خَمْسَ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الْأَلْفِ أَصْبَحَ وَلَهُ قِنْطَارٌ فِي الْآخِرَةِ قَالُوا وَمَا الْقِنْطَارُ قَالَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
حضرت حسن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت ایک سو آیات پڑھتا ہے اور اس رات قرآن کے ساتھ بحث نہیں کرتا اور جو شخص رات کے وقت دو سو آیات پڑھتا ہے اس کے لیے رات بھر عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے اور جو شخص پانچ سو سے لے کر ایک ہزار تک آیات پڑھتا ہے اس کو آخرت میں ایک قنطار نصیب ہوگا۔ لوگوں نے دریافت کیا قنطار سے آپ کی کیا مراد ہے آپ نے جواب دیا بارہ ہزار دینار۔

3325

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثَلَاثَ مِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ وَمَنْ قَرَأَ سَبْعَ مِائَةِ آيَةٍ لَا أَدْرِي أَيَّ شَيْءٍ قَالَ فِيهَا أَبُو نُعَيْمٍ بِقَوْلِهِ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت تین سو آیات پڑھتا ہے اس کے لیے ایک قنطار ثواب لکھا جاتا ہے اور جو شخص سات سو آیات تک پڑھتا ہے راوی بیان کرتے ہیں مجھے یاد نہیں اس بارے میں ابونعیم نامی محدث نے کیا بات کی ہے۔

3326

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ وَالْقِيرَاطُ مِنْ ذَلِكَ الْقِنْطَارِ لَا يَفِي بِهِ دُنْيَاكُمْ يَقُولُ لَا يَعْدِلُهُ دُنْيَاكُمْ
حضرت ابومامہ فرماتے ہیں جو شخص ایک ہزار آیات پڑھتا ہے اس کے لیے اجر کا ایک قنطار لکھ دیا جاتا ہے اس قنطار کے ایک قیراط کا معاوضہ پوری دنیا نہیں دے سکتی۔ وہ یہ فرماتے ہیں یعنی دنیا اس کے برابر نہیں ہوسکتی۔

3327

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَا مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ وَالْقِيرَاطُ مِنْ الْقِنْطَارِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَاكْتَنَزَ مِنْ الْأَجْرِ مَا شَاءَ اللَّهُ
حضرت تمیم داری اور حضرت فضالہ بن عبید فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت ایک ہزار آیات پڑھتا ہے اس کے لیے ایک قنطار لکھ دیا جاتا ہے اور اس قنطار کا ایک قیراط دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے اور اللہ جو چاہتا ہے وہ شخص اتنا ہی اجر حاصل کرلیتا ہے۔

3328

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ إِلَى خَمْسِ مِائَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ الْقِيرَاطُ مِنْهُ مِثْلُ التَّلِّ الْعَظِيمِ
حضرت ابودرداء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص ایک ہزار آیات پڑھ لے اس کے لیے اجر کا ایک قنطار لکھ دیا جاتا ہے جس کا ایک قیراط بڑے ٹیلے کی مانند ہے۔

3329

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں ایک قنطار بارہ ہزار دینار کا ہوتا ہے۔

3330

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَبْدِيِّ قَالَ الْقِنْطَارُ مِلْءُ مَسْكِ ثَوْرٍ ذَهَبًا
حضرت ابونضرہ عبدی فرماتے ہیں ایک قنطار ایک بیل کے وزن جتنا ہوتا ہے۔

3331

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ الْقِنْطَارُ أَرْبَعُونَ أَلْفًا
حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں ایک قنطار چالیس ہزار دینار کا ہوتا ہے۔

3332

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ عَنْ مُبَارَكٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْقِنْطَارُ دِيَةُ أَحَدِكُمْ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
حضرت حسن فرماتے ہیں ایک قنطار ایک آدمی کی دیت جتنا ہوتا ہے جو بارہ ہزار ہوتی ہے۔

3333

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ عَنْ مُسْلِمٍ هُوَ الزَّنْجِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ الْقِنْطَارُ سَبْعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ
مجاہد فرماتے ہیں ایک قنطار ستر ہزار دینار کا ہوتا ہے۔

3334

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ عَنْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ الْقِنْطَارُ أَلْفُ أُوقِيَّةٍ وَمِائَتَا أُوقِيَّةٍ
حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں ایک قنطار بارہ سو اوقیہ کا ہوتا ہے۔

3335

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ الْقِنْطَارُ سَبْعُونَ أَلْفَ مِثْقَالٍ
مجاہد یہ فرماتے ہیں یہ ستر ہزار مثقال کا ہوتا ہے۔

3336

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ شَهِدَ الْقُرْآنَ حِينَ يُفْتَحُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ فَتْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ شَهِدَ خَتْمَهُ حِينَ يُخْتَمُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ الْغَنَائِمَ تُقْسَمُ
ابوقلابہ مرفوع روایت کے طور پر نقل کرتے ہیں جب قرآن کا آغاز کیا جائے اس وقت جو شخص موجود ہو تو گویا وہ شخص اللہ کی راہ میں حاصل ہونے والی فتح میں شامل رہا ہے اور جو شخص اس وقت موجود ہو جب قرآن ختم کیا جا رہا ہو تو وہ گویا مال غنیمت کی تقسیم کے وقت موجود رہا۔

3337

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ وَضَعَ عَلَيْهِ الرَّصَدَ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ خَتْمِهِ قَامَ فَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ
قتادہ بیان کرتے ہیں ایک شخص مدینہ کی مسجد میں قرأت کررہا تھا حضرت ابن عباس (رض) اس کے پاس ایک نگران چھوڑ دیا کرتا تھا جب اس کے قران ختم ہونے کا وقت آتا تو حضرت ابن عباس اس کے پاس چلے جایا کرتے تھے۔

3338

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ إِذَا أَشْفَى عَلَى خَتْمِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ بَقَّى مِنْهُ شَيْئًا حَتَّى يُصْبِحَ فَيَجْمَعَ أَهْلَهُ فَيَخْتِمَهُ مَعَهُمْ
حضرت ثابت بنانی بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک جب رات کے وقت قرآن ختم کرنے لگتے تھے تو اس کا کچھ حصہ صبح تک چھوڑ دیا کرتے تھے اور صبح کے وقت اپنے اہل خانہ کو اکٹھا کر کے ان کے ہمراہ قرآن ختم کیا کرتے تھے۔

3339

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ كَانَ أَنَسٌ إِذَا خَتَمَ الْقُرْآنَ جَمَعَ وَلَدَهُ وَأَهْلَ بَيْتِهِ فَدَعَا لَهُمْ
ثابت بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک جب قرآن ختم کرنے لگتے تھے تو اپنی اولاد اور اہل خانہ کو اکٹھا کیا کرتے تھے اور ان کے لیے دعا کیا کرتے تھے

3340

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدَةَ قَالَ إِذَا خَتَمَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ بِنَهَارٍ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ فَرَغَ مِنْهُ لَيْلًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ
عبدہ بیان کرتے ہیں جب کوئی شخص دن کے وقت قرآن ختم کرتا ہے تو فرشتے رات تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر کوئی شخص رات کو ایسا کرتا ہے تو فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔

3341

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قِيلَ وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قَالَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَى آخِرِهِ وَمِنْ آخِرِهِ إِلَى أَوَّلِهِ كُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ
زرارہ بن اوفی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کونسا عمل افضل ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رک کر روانہ ہوجانا۔ عرض کی گئی یا رسول اللہ رک کر روانہ ہوجانا اس سے مراد کیا ہے آپ نے فرمایا قرآن پڑھنے والا شروع سے لے کر آخر تک پڑھتا رہے پھر آخر سے شروع کی طرف چلا جاتا ہے جب بھی وہ رکتا ہے تو پھر شروع کردیتا ہے۔

3342

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ جَرِيرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا قَرَأَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ نَهَارًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ قَرَأَهُ لَيْلًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ قَالَ سُلَيْمَانُ فَرَأَيْتُ أَصْحَابَنَا يُعْجِبُهُمْ أَنْ يَخْتِمُوهُ أَوَّلَ النَّهَارِ وَأَوَّلَ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ قَوْلُ سُلَيْمَانَ
ابراہیم فرماتے ہیں جب کوئی شخص دن کے وقت قرآن پڑھتا ہے تو فرشتے رات تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جو شخص رات کے وقت ختم کرتا ہے تو فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ سلیمان فرماتے ہیں میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا ہے کہ انھیں یہ بات پسند ہے کہ وہ دن کے آغاز میں قرآن کو ختم کرلیا کریں یا رات کے آغاز میں ختم کرلیا کریں۔
ابراہیم سے بھی اسی طرح کی روایت منقول ہے تاہم اس میں سلیمان کا قول منقول نہیں ہے۔

3343

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِكٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِهِ كَانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا أَوْ فِي الْآخِرَةِ
محا رب بن دثار فرماتے ہیں جو شخص پوری توجہ کے ساتھ قرآن پڑھتا ہے اس کے لیے قرآن دنیا اور آخرت میں دعا بن جاتا ہے۔

3344

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَا مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ وَقَالَ الْآخَرُ غُفِرَ لَهُ
طلحہ اور عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت قرآن ختم کرتا ہے فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور ایک روایت میں اس کی بخشش کردی جاتی ہے۔

3345

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ ثُمَّ دَعَا أَمَّنَ عَلَى دُعَائِهِ أَرْبَعَةُ آلَافِ مَلَكٍ
حمید اعرج بیان کرتے ہیں جو شخص قرآن ختم کرنے کے بعد دعا کرتا ہے چار ہزار فرشتے اس کی دعا پر آمین کہتے ہیں۔

3346

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ قَالَ إِنَّمَا دَعَوْنَاكَ أَنَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْتِمَ الْقُرْآنَ وَإِنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ الدُّعَاءَ يُسْتَجَابُ عِنْدَ خَتْمِ الْقُرْآنِ قَالَ فَدَعَوْا بِدَعَوَاتٍ
حکم بیان کرتے ہیں مجاہد نے میرے پاس یہ پیغام بھجوایا کہ ہم تمہارے لیے دعا کریں ہم یہ چاہتے ہیں کہ جب ہم قرآن ختم کریں کیونکہ ہمیں یہ پتہ چلا ہے کہ قرآن ختم کرنے کے وقت دعا قبول ہوتی ہے راوی بیان کرتے ہیں پھر انھوں نے اس وقت کچھ دعائیں کی تھیں۔

3347

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ إِذَا وَافَقَ خَتْمُ الْقُرْآنِ أَوَّلَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ وَإِنْ وَافَقَ خَتْمُهُ آخِرَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ فَرُبَّمَا بَقِيَ عَلَى أَحَدِنَا الشَّيْءُ فَيُؤَخِّرَهُ حَتَّى يُمْسِيَ أَوْ يُصْبِحَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا حَسَنٌ عَنْ سَعْدٍ
سعد بیان کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت قرآن ختم کرنا چاہتا ہے فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر وہ رات کے آخری حصے میں قرآن ختم کرتا ہے تو فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم میں سے کسی کا کچھ حصہ باقی رہ جائے تو وہ اسے شام تک یا صبح تک موخر کردیتا ہے۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں یہ بہت عمدہ بات ہے اور سعد سے منقول ہے

3348

حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ابْنِ أَخِي بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ عُرَفَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ
عطاء بن یسار فرماتے ہیں قرآن کے عالم جنت کے واقف کار ہیں۔

3349

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ يَخْتِمُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَتَيْنِ
سعید بن جبیر کے بارے میں منقول ہے وہ ہر دو راتوں میں قرآن ختم کیا کرتے تھے۔

3350

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَخْتِمُ الْقُرْآنَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي شَهْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عَشْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ لَا
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں کتنے عرصے میں قرآن ختم کیا کروں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے ایک مہینے میں ختم کرلیا کرو۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم پچیس دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے پندرہ دن میں ختم کرلیا کرو۔ میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تم اسے دس دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تم اسے پانچ دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا نہیں۔ اس سے زیادہ جلدی نہیں ختم کرنا۔

3351

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَقْرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ ہدایت کی تھی کہ میں تین دن سے کم عرصے میں قرآن ختم نہ کروں۔

3352

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَهِيكٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد النَّاسُ يَقُولُونَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَهِيكٍ
حضرت سعد بن ابی وقاص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اچھی آواز میں قرآن نہیں پڑھتا اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ابن عیینہ فرماتے ہیں وہ شخص بےنیاز ہوجاتا ہے امام دارمی فرماتے ہیں لوگ یہ کہتے ہیں ابن نہیک نامی راوی کا نام عبیداللہ ہے۔

3353

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَحْسَنُ صَوْتًا لِلْقُرْآنِ وَأَحْسَنُ قِرَاءَةً قَالَ مَنْ إِذَا سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ أُرِيتَ أَنَّهُ يَخْشَى اللَّهَ قَالَ طَاوُسٌ وَكَانَ طَلْقٌ كَذَلِكَ
طاوس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا اچھی آواز میں قرآن کون پڑھتا ہے اور اچھے طریقے سے کون قرأت کرتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا وہ شخص کہ جب تم اسے قرأت کرتے ہوئے سنو تو تمہیں یہ محسوس ہو کہ وہ شخص اللہ سے ڈرتا ہے طاوس بیان کرتے ہیں طلق ایسے ہی آدمی تھے۔

3354

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْذَنْ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ و قَالَ صَاحِبٌ لَهُ زَادَ يَجْهَرُ بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے اللہ نے کسی چیز کی ایسی اجازت نہیں دی جو اس نے نبی کو اچھی آواز میں قرآن پڑھنے کی دی ہے راوی بیان کرتے ہیں اس سے مراد بلند آواز میں پڑھنا ہے۔

3355

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَمَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں اللہ نے کسی بھی چیز کی وہ اجازت نہیں دی جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ اچھی آواز میں قرآن پڑھیں۔

3356

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لِأَبِي مُوسَى وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ
ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوموسی (رض) کو فرمایا تھا کہ ان کی آواز قرآن میں پڑھنے میں بہت اچھی تھی اس شخص کو آل داؤد کی خوش آوازی عطاکی گئی ہے۔

3357

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَيْضًا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا رَأَى أَبَا مُوسَى قَالَ ذَكِّرْنَا رَبَّنَا يَا أَبَا مُوسَى فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ
حضرت عمر بن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ حضرت ابوموسی (رض) کو دیکھتے تو یہ فرمایا کرتے تھے کہ اے ابوموسی (رض) ہمارے پروردگار کی یاد دلاؤ تو حضرت ابوموسی (رض) ان کے پاس قرأت کیا کرتے تھے۔

3358

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى يَتَغَنَّى وَيَدَعُ أَنْ يَقْرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنْ الْبَيْتِ يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَإِنَّ أَصْفَرَ الْبُيُوتِ الْجَوْفُ يَصْفَرُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں میں تمہیں ایسی حالت میں ہرگز نہ پاؤں کہ کسی شخص نے ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا ہو اور وہ خوش آواز ہو اور وہ سورت بقرہ پڑھنی چھوڑ چکا ہو کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورت بقرہ پڑھی جاتی ہے اور سب سے ویران گھر وہ دماغ ہے جس میں اللہ کی کتاب میں سے کچھ موجود نہ ہو۔

3359

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ آلِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَدِمَ سَلَمَةُ الْبَيْذَقُ الْمَدِينَةَ فَقَامَ يُصَلِّي بِهِمْ فَقِيلَ لِسَالِمٍ لَوْ جِئْتَ فَسَمِعْتَ قِرَاءَتَهُ فَلَمَّا كَانَ بِبَابِ الْمَسْجِدِ سَمِعَ قِرَاءَتَهُ رَجَعَ فَقَالَ غِنَاءٌ غِنَاءٌ
سلمہ بیذق مدینہ آئے اور لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے سالم سے یہ کہا گیا اگر آپ آئیں اور ان کی قرأت سنیں تو یہ مناسب ہوگا جب سالم مسجد کے دروازے پر آئے اور ان کی قرأت سنی تو وہ واپس آگئے اور بولے یہ تو گا رہا ہے۔

3360

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ يَأْتِي عُمَرَ فَيَقُولُ لَهُ عُمَرُ ذَكِّرْنَا رَبَّنَا فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی (رض) حضرت عمر کے پاس آتے تھے ان سے یہ کہا کرتے تھے ہمارے پروردگار کی یاد دلائیں تو حضرت ابوموسی (رض) ان کے پاس قرأت کیا کرتے تھے۔

3361

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَأَذَنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ نے کسی بھی چیز کی وہ اجازت نہیں دی جو اجازت اس نے اپنے نبی کو بلند آواز سے اچھی طرح قرآن پڑھنے کی دی ہے۔

3362

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ أُوتِيَ أَبُو مُوسَى مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ
ابن بریدہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ابوموسی (رض) کو آل داؤد کی خوش آوازی میں سے کچھ حصہ عطا کیا گیا ہے۔

3363

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ قِرَاءَةَ رَجُلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا قِيلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَالَ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ نے ایک شخص کو قرأت کرتے ہوئے سنا تو دریافت کیا یہ کون شخص ہے عرض کی گئی یہ عبداللہ بن قیس ہے۔ آپ نے فرمایا اس شخص کو آل داؤد کی خوش آوازی میں سے کچھ حصہ عطا کیا گیا ہے۔

3364

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ
حضرت براء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اپنی آوازوں کے ذریعے قرآن کو آراستہ کرو۔

3365

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حَسِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ فَإِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ يَزِيدُ الْقُرْآنَ حُسْنًا
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اپنی آوازوں کے ذریعے قرآن کو خوبصورت کرو کیونکہ اچھی آواز کے ذریعے قرآن کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے۔

3366

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ أَنَسٍ بِلَحْنٍ مِنْ هَذِهِ الْأَلْحَانِ فَكَرِهَ ذَلِكَ أَنَسٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد و قَالَ غَيْرُهُ قَرَأَ غُورَكُ بْنُ أَبِي الْخِضْرِمِ
اعمش بیان کرتے ہیں ایک شخص نے حضرت انس کی موجودگی میں قرآن پڑھتے ہوئے اعراب کی غلطی کی تو حضرت انس نے اس بات کو ناپسند کیا۔

3367

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ هَذِهِ الْأَلْحَانَ فِي الْقُرْآنِ مُحْدَثَةً
امام درامی فرماتے ہیں علماء قرآن میں اعراب کی غلطی کو بدعت شمار کرتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔