HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

6. روزے کا بیان۔

سنن الدارمي

1620

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ كُلُوا فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صلہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت عمار بن یاسر کے پاس موجود تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی حضرت عمار نے فرمایا کھاؤ حاضرین میں سے ایک صاحب پیچھے ہٹ گئے اور بولے میں روزہ دار ہوں حضرت عمار بن یاسر نے فرمایا جو شخص مشکوک دن (جس کے بارے میں شبہ ہو وہ رمضان کا پہلا دن ہے یا شعبان کا آخری دن ہے میں روزے رکھے اس نے حضرت ابوقاسم کی نافرمانی کی۔

1621

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ أَصْبَحْتُ فِي يَوْمٍ قَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ مِنْ شَعْبَانَ أَوْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَأَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَتَيْتُ عِكْرِمَةَ فَإِذَا هُوَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَبَقْلًا فَقَالَ هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ أُقْسِمُ بِاللَّهِ لَتُفْطِرَنَّ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ حَلَفَ وَلَا يَسْتَثْنِي تَقَدَّمْتُ فَعَذَّرْتُ وَإِنَّمَا تَسَحَّرْتُ قُبَيْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قُلْتُ هَاتِ الْآنَ مَا عِنْدَكَ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سَحَابٌ فَكَمِّلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ وَلَا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالًا
حضرت سماک بن حرب بیان کرتے ہیں ایک دن مشکوک تھا کہ وہ شعبان کا آخری دن ہے یا رمضان کا دن ہے ؟ میں نے روزہ رکھ لیا اور حضرت عکرمہ کے پاس آیا اور وہ روٹی اور سبزی کھا رہے تھے انھوں نے فرمایا آؤ کھانا کھاؤ میں نے کہا میں روزہ دار ہوں تو انھوں نے کہا اللہ کی قسم آؤ تم ضرور کھانا کھاؤ۔ جب میں نے دیکھا کہ انھوں نے قسم اٹھا لی ہے اور اس میں کوئی استثناء نہیں رکھا گیا میں آگے بڑھا اور میں نے تھوڑا سا کھانا کھالیا کیونکہ میں نے تھوڑی دیر ہی پہلے سحری کی تھی پھر میں نے کہا اب آپ بتائیں آپ کے پاس اس بارے میں کیا علم ہے انھوں نے فرمایا حضرت ابن عباس (رض) نے ہمیں نبی اکرم کا یہ فرمان سنایا تھا کہ یعنی چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی افطار کرو اگر تمہارے اور اس کے درمیان بادل آجائے تو تیس کی تعداد پوری کرو رمضان کے مہینے کا استقبال پہلے ہی نہ کرو۔

1622

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے نبی کریم نے چاند کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اس وقت تک روزہ نہ رکھو جب تک تم چاند نہ دیکھ لو اور اس وقت تک روزہ رکھنا بند نہ کرو جب تک تم شوال کا چاند نہ دیکھ لو اور اگر بادل وغیرہ آجائے تو گنتی پوری کرو۔

1623

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس یعنی (پہلی کا چاند) کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی روزے رکھنے ختم کرو اور اگر بادل وغیرہ کی وجہ سے مہینہ ختم ہونے کا پتہ نہ چل سکے تو تیس کی تعداد پوری کرو۔

1624

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ عَجِبَ مِمَّنْ يَتَقَدَّمُ الشَّهْرَ وَيَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ
حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایسے شخص کے بارے میں حیرانگی کا اظہار کرتے تھے جو (رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی) آغاز کردیتا تھا اور یہ فرمایا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اسے (یعنی پہلی کے چاند) کو دیکھ لو تو روزہ رکھنا شروع کردو اور اسے (شوال کی پہلی چاند کی) کو دیکھ لو تو روزے رکھنے بند کردو اور اگر تم پر بادل آجائیں تو تیس دن کی تعداد پوری کرو۔

1625

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ وَعَمِّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے " اللہ سب سے بڑا ہے اے اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن ایمان سلامتی اور اسلام کا باعث بنا اور اس چیز کی توفیق کا جسے ہمارا پروردگار پسند کرتا ہے اور جس سے راضی ہے (اے چاند) ہمارا اور تمہارا پروردگار اللہ ہے۔

1626

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدَنِيُّ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ
حضرت طلحہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے " اللہ سب سے بڑا ہے اے اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن ایمان سلامتی اور اسلام کا باعث بنا اور اس چیز کی توفیق کا جسے ہمارا پروردگار پسند کرتا ہے اور جس سے راضی ہے (اے چاند) ہمارا اور تمہارا پروردگار اللہ ہے۔

1627

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ رَمَضَانَ يَوْمًا وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رمضان کے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو سوائے اس شخص کے جو پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہو وہ اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔

1628

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے اس لیے اس وقت تک روزہ نہ رکھوجب تک اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ نہ لو اور اس وقت تک روزے رکھنے بند نہ کرو جب تک تم اسے دیکھ نہ لو اور اگر تم پر بادل چھاجائے تو گنتی پوری کرلو۔

1629

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّيَامِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں لوگ پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کررہے تھے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

1630

حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا بِلَالُ نَادِ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں نے پہلی کا چاند دیکھ لیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے عرض کی جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے فلاں لوگو میں اعلان کردو کل روزہ رکھیں۔

1631

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ فَقَالَ عِنْدَكِ طَعَامٌ فَقَالَتْ لَا وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَجَاءَتْ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَكَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ
حضرت براء بیان کرتے ہیں نبی اکرم کے اصحاب میں سے جب کوئی صاحب روزہ رکھتے اور ان کے سامنے کھانے کا سامان آتا اور اسے کھانے سے پہلے سوجاتے تو وہ اس ساری رات میں اور اس سے اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاسکتے تھے ایک مرتبہ حضرت قیس بن صرمہ انصاری نے روزہ رکھا ہوا تھا جب افطاری کا وقت ہوا تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس آئے دریافت کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے اہلیہ نے جواب دیا نہیں البتہ میں جا کر آپ کے لیے کوئی چیز ڈھونڈ کر لاتی ہوں حضرت قیس دن بھر کام کرتے رہے تھے انھیں نیند آگئی جب ان کی اہلیہ آئی اور ان کو سوتے ہوئے دیکھا تو بولی آپ پر افسوس ہے راوی کہتے ہیں جب اگلا دن نصف گزر گیا تو ان پر بےہوشی طاری ہوگئی اس بات کا ذکر نبی اکرم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی، تمہارے لیے روزوں کی رات میں بیوں کے ساتھ صحبت کرنا جائز قراردیا گیا ہے وہ تمہارا لباس ہے تم ان کے لباس ہو تم نے اپنے آپ کے ساتھ جو خیانت کی اللہ اس سے واقف ہے اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف کردیا اب تم ان کے ساتھ مباشرت کرسکتے ہو اور جو اللہ نے تمہارا مقدر کیا ہے اسے تلاش کرسکتے ہو اور تم اس وقت تک کھاپی سکتے ہو جب تک سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے فجر کے وقت نمایاں نہ ہوجائے پھر تم رات تک روزہ پورا کرو اور جب تم مسجد میں اعتکاف کی حالت میں ہو تو ان عورتوں کے ساتھ مباشرت نہ کرو تو یہ اللہ کی حدود ہیں ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ لوگ پرہیزگاری اختیار کریں۔ اس آیت کے نزول پر صحابہ کرام اجمعین بہت خوش ہوئے۔

1632

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادَتِي خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ فَمَا تَبَيَّنَ لِي شَيْءٌ قَالَ إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْوِسَادِ وَإِنَّمَا ذَلِكَ اللَّيْلُ مِنْ النَّهَارِ فِي قَوْلِهِ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ
حضرت عدی بن حاتم بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں نے اپنے تکیے کے نیچے سیاہ دھاگہ رکھا اور ایک سفیددھاگہ رکھا لیکن میرے سامنے تو کوئی چیز واضح نہیں ہوئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہارا تکیہ بہت چوڑا ہے اس سے مراد رات کا دن سے ممتاز ہونا ہے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : " اور تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے فجر کے وقت ممتاز نہ ہوجائے "

1633

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ قُلْتُ كَمْ كَانَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالسُّحُورِ قَالَ قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت زید بن ثابت نے یہ بات بیان کی میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سحری کی ہے پھر آپ نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے حضرت انس (رض) کہتے ہیں میں نے دریافت کیا اس اذان اور سحری کے درمیان کتنا فرق تھا انھوں نے جواب دیا پچاس آیات کی تلاوت جتنا وقت تھا۔

1634

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً
حضرت انس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سحری کیا کرو کیونکہ سحری کرنے میں برکت ہے۔

1635

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصْنَعَ لَهُ الطَّعَامَ يَتَسَحَّرُ بِهِ فَلَا يُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا فَقُلْنَا لَهُ تَأْمُرُنَا بِهِ وَلَا تُصِيبُ مِنْهُ كَثِيرًا قَالَ إِنِّي لَا آمُرُكُمْ بِهِ أَنِّي أَشْتَهِيهِ وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ
ابوقیس بیان کرتے ہیں حضرت عمروبن العاص ہمیں یہ ہدایت کی کہ ہم ان کے لیے کھانا تیار کریں تاکہ سحری میں کھالیں لیکن انھوں نے زیادہ کھانا نہیں کھایا ہم نے عرض کی آپ نے ہمیں ہدایت کی اور خود زیادہ کھایا نہیں ہے انھوں نے جواب دیا میں نے کھانا تیار کرنے کی ہدایت اس لیے نہیں کی تھی کہ مجھے اس کی طلب تھی بلکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان بنیادی فرق سحری کھانا ہے۔

1636

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يُبَيِّتْ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ فِي فَرْضِ الْوَاجِبِ أَقُولُ بِهِ
سیدہ حفصہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جو شخص رات کے وقت سحری سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہوتا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں فرض روزے کے بارے میں میری بھی یہی رائے ہے۔

1637

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ
حضرت سہیل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک خیر پر کار بند رہیں گے جب تک جلدی افطاری کرتے رہیں گے۔

1638

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَابَتْ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرْتَ
حضرت عمر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب رات آجائے دن رخصت ہوجائے اور سورج غروب ہوجائے تو میں افطاری کرلیتا ہوں۔

1639

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ الرَّبَابِ الضَّبِّيَّةِ عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ
حضرت سلیمان بن عامر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی شخص افطاری کرنے لگے اسے کھجور کے ساتھ افطاری کرنی چاہیے اگر وہ نہ ملے تو پانی کے ساتھ افطاری کرنی چاہیے کیونکہ پانی کے ذریعے طہارت حاصل کی جاتی ہے۔

1640

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ
حضرت زید بن خالدجہنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کسی روزہ دار کو افطاری کروائے اسے اس روزہ دار کے جتنا اجر ملتا ہے اور روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔

1641

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ مَرَّتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا صوم وصال رکھنے سے باز رہو۔ یہ بات آپ نے دو مرتبہ ارشاد فرمائی لوگوں نے عرض کی آپ خود صوم وصال رکھتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں تمہاری مانند نہیں ہوں رات کے وقت میرا پروردگار مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔

1642

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُوَاصِلُوا قِيلَ إِنَّكَ تَفْعَلُ ذَاكَ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت انس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا صوم وصال نہ رکھو عرض کی گئی آپ خود تو ایسا کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں تمہاری مانند نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلا پلا دیتا ہے۔

1643

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُوَاصِلُوا فَأَيُّكُمْ يُرِيدُ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ إِلَى السَّحَرِ قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تم صوم وصال نہ رکھو جو شخص صوم وصال رکھناچا ہے وہ سحری تک ایسا کرے لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ خود صوم وصال رکھتے ہیں آپ نے فرمایا رات کے وقت مجھے ایک ذات کھلا اور پلا دیتی ہے۔

1644

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنْ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صوم وصال سے منع کیا تو بعض مسلمانوں نے عرض کی آپ خود صوم وصال رکھتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تمہاری مانند نہیں ہوں رات کے وقت میرا پروردگار مجھے کھلا پلا دیتا ہے بعض لوگوں نے آپ کی اس بات پر عمل نہیں کیا اور صوم وصال رکھنے سے باز نہیں آئے وہ لوگ لگاتار صوم وصال رکھتے رہے یہاں تک کہ جب انھوں نے (شوال کا) چاند دیکھ لیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر مزید موقع ہوتا تو میں اور صوم وصال رکھتا (راوی کہتے ہیں) گویا آپ ان کے طرز عمل پر ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے۔

1645

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ السَّفَرَ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں حضرت حمزہ بن عمرو سلمی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا یا رسول اللہ میں سفر پر جانا چاہتا ہوں آپ مجھے کیا ہدایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اگر تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور اگر تم چاہو تو روزہ نہ رکھو۔

1646

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَصَامَ وَصَامَ النَّاسُ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ ثُمَّ أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ فَكَانُوا يَأْخُذُونَ بِالْأَحْدَثِ فَالْأَحْدَثِ مِنْ فِعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے سال نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھ لیا لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیاجب آپ " کدید " پہنچے تو آپ نے روزہ توڑ دیا لوگوں نے بھی روزہ توڑ دیا اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس طرز عمل کو اختیار کرتے تھے جو آپ نے سب سے بعد میں کیا ہو۔

1647

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ وَأَبُو الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلٌ قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا صَائِمٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی سفر پر جا رہے تھے کہ آپ نے کچھ لوگوں کا ہجوم دیکھا اور ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا گیا تھا آپ نے دریافت کیا کیا مسئلہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کی یہ شخص روزہ دار ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سفر کے دوران روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے۔

1648

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ
حضرت کعب بن عاصم اشعری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سفر کے دوران روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے۔

1649

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ
حضرت کعب بن عاصم اشعری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سفر کے دوران روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے۔

1650

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا ذَهَبْتُ لِأَخْرُجَ قَالَ انْتَظِرْ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَقَالَ تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنْ الْمُسَافِرِ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ وَنِصْفَ الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ
حضرت ابوامیہ ضمری بیان کرتے ہیں میں ایک سفر سے واپسی پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے آپ کو سلام کیا جب میں اٹھ کر جانے لگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے ابوامیہ کھانے کا انتظار کرو (وہ آجائے تو کھا کر جانا) ابوامیہ کہتے ہیں میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی میں روزہ دار ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تمہیں مسافر کے بارے میں بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ نے اسے روزہ رکھنا معاف کیا ہے اور نصف نماز معاف کی ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں مسافر اگر چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو روزہ نہ رکھے۔

1651

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ كُلَيْبَ بْنَ ذُهْلٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَكِبْتُ مَعَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ سَفِينَةً مِنْ الْفُسْطَاطِ فِي رَمَضَانَ فَدَفَعَ فَقَرَّبَ غَدَاءَهُ ثُمَّ قَالَ اقْتَرِبْ فَقُلْتُ أَلَسْتَ تَرَى الْبُيُوتَ فَقَالَ أَبُو بَصْرَةَ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبید بن جبیر بیان کرتے ہیں میں رمضان کے مہینے میں " فسطاط " کے مقام سے ایک کشتی میں حضرت ابوبصرہ غفاری کے ہمراہ سوار ہوا انھوں نے کھانا آگے رکھا اور بولے آگے آجاؤ میں نے کہا ابھی تو آپ کو اپنے گھر نظر آرہے ہیں تو حضرت ابوبصرہ نے فرمایا کیا تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کی روگردانی کرنا چاہتے ہو۔

1652

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ وَلَا مَرَضٍ فَلَنْ يَقْضِيَهُ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَلَوْ صَامَ الدَّهْرَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص رمضان کے مہینے میں کسی دن کسی رخصت اور بیماری کے بغیر ایک روزہ نہ رکھے تو ساری زندگی رکھنا بھی اس کے برابر نہیں ہوسکتا۔

1653

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهُ اللَّهُ لَهُ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رمضان کے مہینے میں کسی دن اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ کسی رخصت کے بغیر روزہ نہ رکھے تو اس کی قضا ساری زندگی کے روزے بھی نہیں ہوسکتے۔

1654

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ هَلَكْتُ فَقَالَ وَمَا أَهْلَكَكَ قَالَ وَاقَعْتُ امْرَأَتِي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ لَيْسَ عِنْدِي قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا أَجِدُ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ تَصَدَّقْ بِهَذَا فَقَالَ أَعَلَى أَفْقَرَ مِنْ أَهْلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْتُمْ إِذًا وَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں ہلاکت کا شکار ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم کو کس چیز نے ہلاکت کا شکار کیا اس نے عرض کی میں نے رمضان کے مہینے میں اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ایک غلام آزاد کردو اس نے عرض کی میرے پاس پیسے نہیں ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لگاتار دو مہینے تک روزے رکھو اس نے عرض کی میں یہ بھی نہیں کرسکتا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ اس نے عرض کی میرے پاس اس کی بھی گنجائش نہیں (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں موجود تھیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ سوال کرنے والا شخص کہاں ہے پھر اس سے فرمایا تم اسے صدقہ کرو اس نے عرض کی یا رسول اللہ کیا میں اپنے گھر والوں سے زیادہ مستحق شخص کو صدقہ کروں اللہ کی قسم مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیان ہمارے گھر سے زیادہ محتاج کوئی اور نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر تم ہی کھالو آپ مسکرا دیئے یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں نظر آنی لگیں۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے رمضان کے مہینے میں روزہ توڑ دیا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے)

1655

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ احْتَرَقَ فَسَأَلَهُ مَا لَهُ فَقَالَ أَصَابَ أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِكْتَلٍ يُدْعَى الْعَرَقَ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی وہ جل گیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دریافت کیا کہ اسے کیا ہوا ہے اس نے عرض کی اس نے رمضان کے مہینے میں اپنی بیوی سے صحبت کرلی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک پیمانہ لایا گیا جس کا نام عرق تھا اس میں کھجوریں تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا وہ جلنے والے صاحب کہاں ہے وہ شخص کھڑا ہوا آپ نے فرمایا تم اسے صدقہ کردو۔

1656

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِامْرَأَةٍ لَا تَصُومِي إِلَّا بِإِذْنِهِ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں انھوں نے ایک خاتون سے کہا تم شوہر کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ نہ رکھنا۔

1657

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا تَطَوُّعًا فِي غَيْرِ رَمَضَانَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی مرضی کے بغیر رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ نہ رکھے۔

1658

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ مَعْنَاهُ قَالَ فِي النُّذُورِ تَفِي بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس عورت کا شوہر موجود ہو اس کی اجازت کے بغیر کوئی (نفلی) روزہ نہ رکھے۔ راوی کہتے ہیں نذر کا روزہ عورت رکھ سکتی ہے۔

1659

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ فَقَالَ عُرْوَةُ أَمَا إِنَّهَا لَا تَدْعُو إِلَى خَيْرٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ عروہ فرماتے ہیں یہ بات کسی نیکی کے کام کی طرف نہیں جاتی۔

1660

أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ الطَّلْحِيُّ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

1661

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ هَشِشْتُ فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنِّي صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنْ الْمَاءِ قُلْتُ إِذًا لَا يَضِيرُ قَالَ فَفِيمَ
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے جوش میں آکر (اپنی اہلیہ کا) بوسہ لیا۔ میں روزہ کی حالت میں تھا میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی آج میں نے ایک بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہے میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر تم پانی سے کلی کرلیتے تو ؟ میں نے عرض کی اس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا پھر مسئلہ کیا ہے۔

1662

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ أَخْبَرتَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ أَهْلِهِ ثُمَّ يَصُومُ
سیدہ ام سلمہ اور سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی اہلیہ (کے ساتھ صحبت) کی وجہ سے صبح کے وقت جنابت کی حالت میں ہوتے تھے تو آپ روزہ رکھ لیتے تھے۔

1663

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص روزے کی حالت میں بھول کر کچھ کھا پی لے اس شخص کو اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔

1664

أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ عَمِّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا وَهُوَ صَائِمٌ ثُمَّ ذَكَرَ فَلْيُتِمَّ صِيَامَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَهْلُ الْحِجَازِ يَقُولُونَ يَقْضِي وَأَنَا أَقُولُ لَا يَقْضِي
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے پھر اسے یاد آجائے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اہل حجاز کہتے ہیں وہ شخص روزے کی قضا کرے گا اور میں یہ فتوی دیتا ہوں کہ وہ قضا نہیں کرے گا۔

1665

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ قَالَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ بِمَسْجِدِ دِمَشْقَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ صَدَقَ أَنَا صَبَبْتُ لَهُ الْوَضُوءَ قَالَ عَبْد اللَّهِ إِذَا اسْتَقَاءَ
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قے کی تو آپ نے روزہ توڑ دیا۔ راوی کہتے ہیں مسجد دمشق میں میری ملاقات حضرت ثوبان سے ہوئی میں نے اس بات کا تذکرہ ان سے کیا تو فرمایا حضرت ابودرداء نے صحیح بیان کیا ہے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کرنے کے لیے پانی انڈیلا تھا۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں یہ حکم اس صورت میں ہے جب وہ شخص جان بوجھ کر قے کرے۔

1666

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَرَعَ الصَّائِمَ الْقَيْءُ وَهُوَ لَا يُرِيدُهُ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ وَإِذَا اسْتَقَاءَ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ قَالَ عِيسَى زَعَمَ أَهْلُ الْبَصْرَةِ أَنَّ هِشَامًا أَوْهَمَ فِيهِ فَمَوْضِعُ الْخِلَافِ هَا هُنَا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی روزہ دار کو قے آجائے اور اس کا یہ ارادہ نہ ہو اس شخص پر روزے کی قضا نہ ہوگی لیکن اگر وہ خود قے کرے تو اس پر اس کی قضا ہوگی۔ راوی عیسیٰ کہتے ہیں اہل بصرہ اس بات کے قائل ہیں کہ اس روایت کے حوالے سے ہشام نامی راوی کو وہم ہوا ہے اور اختلاف کی بنیاد کی یہی بات ہے۔

1667

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَأَبْصَرَ رَجُلًا يَحْتَجِمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ
حضرت شداد بن اوس بیان کرتے ہیں میں رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ جارہا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو پچھنے لگوا رہا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پچھنے لگوانے والا اور لگانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔

1668

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي بِالْبَقِيعِ فَإِذَا رَجُلٌ يَحْتَجِمُ فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَنَا أَتَّقِي الْحِجَامَةَ فِي الصَّوْمِ فِي رَمَضَانَ
حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع سے گزر رہے تھے وہاں ایک شخص پچھنے لگوارہا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پچھنے لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں پچھنے لگوانے سے پرہیز کرتا ہوں۔

1669

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يَخْرِقْهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي بِالْغِيبَةِ
حضرت ابوعبیدہ بن جراح بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ ایک ڈھال ہے جب تک اسے پھاڑ نہ دیا جائے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں یعنی غیبت کے ذریعے اسے پھاڑ نہ دیا جائے۔

1670

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ أَبُو النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي وَكَانَ جَدِّي قَدْ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ وَقَالَ لَا تَكْتَحِلْ بِالنَّهَارِ وَأَنْتَ صَائِمٌ اكْتَحِلْ لَيْلًا بِالْإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعَرَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد لَا أَرَى بِالْكُحْلِ بَأْسًا
ابونعمان انصاری اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھیں کی خدمت میں لایا گیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا روزے کی حالت میں دن کے وقت سرمہ نہ لگاؤ رات کے وقت اثمد کے ذریعے سرمہ لگاؤ کیونکہ یہ بینائی کو تیز کرتا ہے اور بالوں کو اگاتا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1671

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ قَالَ كَانَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ فَعَلَ حَتَّى نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا
حضرت سلمہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی : " اور جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے وہ مسکین کو کھانا کھلا کر فدیہ ادا کریں " جو شخص روزہ نہ رکھنا چاہتا وہ روزہ نہ رکھتا اور فدیہ ادا کردیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوگئی اور بعد والی آیت نے اس آیت کو منسوخ کردیا۔

1672

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ هَارُونَ ابْنِ ابْنَةِ أُمِّ هَانِئٍ أَوْ ابْنِ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهِيَ صَائِمَةٌ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا فَشَرِبَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ قَضَاءَ رَمَضَانَ فَصُومِي يَوْمًا آخَرَ وَإِنْ كَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِيهِ وَإِنْ شِئْتِ فَلَا تَقْضِيهِ
سیدہ ام ہانی بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے سیدہ ام ہانی نے روزہ رکھا ہوا تھا آپ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا۔ آپ نے اس سے کچھ مشروب پی لیا اور پھر اسے سیدہ ام ہانی کی طرف بڑھا دیا سیدہ ام ہانی نے بھی اسے پی لیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم نے رمضان کی قضا کا روزہ رکھا ہوا تھا تو پھر کسی اور دن روزہ رکھ لینا اور اگر یہ نفلی روزہ تھا تو اگر تم چاہو تو اس کی قضا رکھ لینا اور اگر چاہو تو قضا نہ کرنا۔

1673

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ قَالَتْ فَجَاءَتْ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ لَهَا أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا قَالَتْ لَا قَالَ فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَقُولُ بِهِ إِنْ شَاءَ قَضَى وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَقْضِ
سیدہ ام ہانی بیان کرتی ہیں فتح مکہ کے موقع پر سیدہ فاطمہ تشریف لائیں اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں طرف بیٹھ گئیں سیدہ ام ہانی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں طرف بیٹھی ہوئی تھیں سیدہ ام ہانی بیان کرتی ہیں ایک بچی ایک برتن لائی جس میں ایک مشروب تھا اس نے وہ برتن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پی لیا پھر اسے سیدہ ام ہانی کی طرف بڑھادیا سیدہ ام ہانی نے اس میں سے پی لیا پھر عرض کی یا رسول اللہ میں نے روزہ توڑ دیا ہے میں نے روزہ رکھا ہوا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کیا تم نے کوئی قضا روزہ رکھا ہوا تھا انھوں نے عرض کی نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوا اگر نفلی روزہ تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں اسی کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

1674

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزہ دار ہو تو اسے بتا دینا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں۔

1675

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَى تُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِهَا أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَدَعَتْ لَهُ بِطَعَامٍ فَقَالَ لَهَا كُلِي فَقَالَتْ إِنِّي صَائِمَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَفْرُغُوا وَرُبَّمَا قَالَ حَتَّى يَقْضُوا أَكْلَهُمْ
سیدہ ام عمارہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لائے تو انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کھانا پیش کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا تم بھی کھاؤ انھوں نے عرض کیا میں روزہ دار ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کسی روزہ دار کی موجودگی میں کوئی چیز کھائی جائے جب تک لوگ کھا کر فارغ نہ ہوجائیں اس وقت تک فرشتے اس روزہ دار کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔ (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) جب تک وہ کھانا ختم نہیں کرلیتے۔

1676

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ شَهْرًا تَامًّا إِلَّا شَعْبَانَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ لِيَكُونَا شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ وَكَانَ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ
ام سلمہ بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا کہ آپ نے شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں مکمل روزے رکھے ہوں آپ رمضان کے ساتھ شعبان کو ملا لیتے تھے تاکہ یہ دونوں مہینے لگاتار ہوجائیں آپ کسی مہینے میں یوں روزے رکھتے رہتے تھے کہ ہم کہتے کہ آپ روزہ رکھنا چھوڑیں گے نہیں اور کبھی آپ یوں روزے چھوڑ دیتے کہ ہم کہتے تھے کہ آپ اب روزہ نہیں رکھیں گے۔

1677

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْحَنَفِيُّ يُقَالُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ النِّصْفُ مِنْ شَعْبَانَ فَأَمْسِكُوا عَنْ الصَّوْمِ أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَ هَذَا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب نصف شعبان گزر جائے تو روزہ رکھنے سے باز آجاؤ۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1678

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ هَلْ صُمْتَ مِنْ سَرَرِ هَذَا الشَّهْرِ فَقَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَرَرُهُ آخِرُهُ
حضرت عمران بن حصین روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص سے دریافت کیا کیا تم نے اس شعبان کے مہینے کے آخری روزے رکھیں ہیں اس نے جواب دیا نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم رمضان کے روزے رکھنے کے بعد فارغ ہوجاؤ تو پھر دوروزے رکھ لینا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ " سرر " سے مراد آخری حصہ ہے۔

1679

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ وَإِنْ كَانَ لَيَصُومُ إِذَا صَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّهِ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ إِذَا أَفْطَرَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّهِ لَا يَصُومُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے علاوہ اور کسی بھی مہینے میں مکمل روزے نہیں رکھے جب آپ روزہ رکھنا شروع کرتے تو یوں رکھنے کہ کوئی کہنے والا یہ کہتا کہ اللہ کی قسم اب آپ نفلی روزہ رکھنا ترک نہیں کریں گے جب آپ نفلی روزے رکھنا ترک کرتے تو کہنے والا یہ کہتا کہ اللہ کی قسم اب آپ کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔

1680

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ فَقَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ
مطرف بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک ایسے صاحب کا ذکر کیا گیا جو مستقل روزے رکھتا تھا آپ نے فرمایا اس شخص نے نہ تو روزہ رکھا اور نہ ہی چھوڑتا ہے۔

1681

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَسْتُ بِتَارِكِهِنَّ أَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ وَأَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَأَنْ لَا أَدَعَ رَكْعَتَيْ الضُّحَى أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میرے حبیب نے مجھے تین چیزوں کی ہدایت کی تھی جنہیں میں کبھی ترک نہیں کروں گا ایک یہ کہ سونے سے پہلے وتر ادا کرلوں دوسرا ہر مہینے تین دن روزہ رکھوں گا اور چاشت کی دو رکعت کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1682

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ الْبِيضِ صِيَامُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ
معاویہ بن قرہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ایام بیض کے روزے رکھنا ہمیشہ روزے رکھنے کے مترادف ہے۔

1683

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرٍ أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ
محمد بن عباد بیان کرتے ہیں میں نے حضرت جعفر سے دریافت کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں اس گھر کے پروردگار کی قسم۔

1684

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ عَنْ أُخْتِهِ يُقَالُ لَهَا الصَّمَّاءُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا كَذَا أَوْ لِحَاءَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضَغْهُ
عبداللہ بن بسر اپنی بہن جن کا نام صماء تھا کہ حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ہفتہ کے دن فرض روزے کے علاوہ کوئی اور روزہ نہ رکھو اگر کسی شخص کو یہ (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) درخت کی چھال ملے تو وہ اسے ہی چبالے۔

1685

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ حَدَّثَهُ أَنَّ مَوْلَى أُسَامَةَ حَدَّثَهُ قَالَ كَانَ أُسَامَةُ يَرْكَبُ إِلَى مَالٍ لَهُ بِوَادِي الْقُرَى فَيَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فِي الطَّرِيقِ فَقُلْتُ لَهُ لِمَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فِي السَّفَرِ وَقَدْ كَبِرْتَ وَضَعُفْتَ أَوْ رَقِقْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ وَقَالَ إِنَّ أَعْمَالَ النَّاسِ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
حضرت اسامہ سوار ہو کر اپنی زرعی اراضی کی طرف جایا کرتے تھے جو وادی قرہ میں تھی اور وہ راستے میں پیر اور جمعرات کے دن روزرہ رکھتے تھے۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے ان سے عرض کیا آپ سفر کے دوران پیر اور جمعرات کے دن روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ کی عمر زیادہ ہوچکی ہے آپ کمزور ہوچکے ہیں انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے اور یہ ارشاد فرماتے تھے لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کے دن (اللہ کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔

1686

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیر اور جمعرات کے دن روزرہ رکھا کرتے تھے میں نے آپ سے دریافت کیا تو فرمایا پیر اور جمعرات کے دن (لوگوں کے اعمال اللہ کی بارگاہ میں) پیش کئے جاتے ہیں۔

1687

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ قَالَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يُصَلِّي نِصْفًا وَيَنَامُ ثُلُثًا وَيُسَبِّحُ سُدُسًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا اللَّفْظُ الْأَخِيرُ غَلَطٌ أَوْ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ أَنَّهُ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيُصَلِّي ثُلُثَهُ وَيُسَبِّحُ تَسْبِيحَةً
حضرت عبداللہ بن عمر نبی کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزہ حضرت داؤد کا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے۔ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز حضرت داؤد کی نماز ہے وہ نصف رات میں نماز ادا کرتے تھے ایک تہائی رات سو کر گزارتے تھے اور رات کا چھٹا حصہ تسبیح میں گزارتے تھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ آخری جملہ غلط ہے (درست حدیث یہ ہے) کہ وہ نصف رات سو کر گزارتے تھے ایک تہائی رات میں نماز پڑھتے رات کا چھٹا حصہ تسبیح میں گزارتے تھے۔

1688

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ قَزَعَةَ مَوْلَى زِيَادٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَوْمَ يَوْمَيْنِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ
حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں دو دن روزہ نہیں رکھاجائے گا عیدالفطر کے دن اور قربانی کے دن۔

1689

حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ وسَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتَّةً مِنْ شَوَّالٍ فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ
حضرت ابوایوب انصاری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رمضان میں روزہ رکھے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ ہمیشہ روزے رکھنے کے مترادف ہے۔

1690

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الذِّمَارِيُّ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ شَهْرٍ بِعَشَرَةِ أَشْهُرٍ وَسِتَّةِ أَيَّامٍ بَعْدَهُنَّ بِشَهْرَيْنِ فَذَلِكَ تَمَامُ سَنَةٍ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ وَسِتَّةَ أَيَّامٍ بَعْدَهُ
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ایک ماہ کے روزے دس ماہ کے برابر ہیں ان کے بعد چھ دن کے روزے دو ماہ کے برابر ہیں یوں پوراسال ہوجائے گا۔ (راوی کہتے ہیں) رمضان کے مہینے کے روزے اور ان کے بعد شوال کے چھ روزے۔

1691

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيٍّ فَسَأَلَهُ عَنْ شَهْرٍ يَصُومُهُ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ مَا سَأَلَنِي أَحَدٌ عَنْ هَذَا بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ شَهْرٍ يَصُومُهُ مِنْ السَّنَةِ فَأَمَرَهُ بِصِيَامِ الْمُحَرَّمِ وَقَالَ إِنَّ فِيهِ يَوْمًا تَابَ اللَّهُ عَلَى قَوْمٍ وَيَتُوبُ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ
حضرت نعمان بن سعد بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور ان سے سوال کیا کہ رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کے بعد کون سے مہینے کے روزے رکھے جائیں گے حضرت علی (رض) نے اس سے کہا میں نے ایک شخص کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مجھ سے کسی نے وہ سوال نہیں کیا اس شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا وہ سال بھر میں رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کے بعد کون سے مہینے کے روزے رکھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے محرم کے روزے رکھنے کی ہدایت کی۔ اور فرمایا اس مہینہ میں ایک دن ایسا ہے جس دن اللہ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور اسی دن ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔

1692

أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں رمضان کے مہینے کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے کے ہیں جسے تم محرم کے نام سے جانتے ہو۔

1693

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَأَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ الْمُحَرَّمُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ رمضان کے مہینے کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے ہیں۔

1694

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالْيَهُودُ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي ظَهَرَ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ أَوْلَى بِمُوسَى فَصُومُوهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہود عاشورہ کے دن روزہ رکھا کرتے تھے آپ نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا یہ وہ دن ہے جس میں حضرت موسیٰ کو فرعون پر غلبہ حاصل ہوا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (مسلمانوں) سے ارشاد فرمایا تم حضرت موسیٰ کے زیادہ قریب ہو اس لیے اس دن تم بھی روزہ رکھا کرو۔

1695

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَيَأْمُرُنَا بِصِيَامِهِ
حضرت عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عاشورہ کے دن روزہ رکھا کرتے تھے اور اس دن روزہ رکھنے کی ہدایت کرتے تھے۔

1696

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ إِنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَمَنْ كَانَ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيَصُمْهُ
حضرت سلمہ بن اکوع بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عاشورہ کے دن قبیلہ اسلم سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو (یہ اعلان) کرنے کے لیے بھیجا کہ آج عاشورہ کا دن ہے جس شخص نے کچھ کھایا پی لیا ہو وہ بقیہ دن روزہ پورا کرے اور جس نے کچھ نہ کھایا ہو اور نہ پیا ہو وہ روزہ رکھ لیں۔

1697

أَخْبَرَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَصُومُهُ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ صِيَامَهُ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ عاشورہ کا دن ہے جس میں زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے تم میں سے جو شخص پسند کرے وہ روزہ رکھ لے جو نہ رکھناچا ہے وہ نہ رکھے۔ راوی کہتے ہیں حضرت عمر اس دن خود روزہ نہیں رکھتے تھے۔ البتہ ان کے معمول کے روزوں میں یہ دن آجاتا تو یہ رکھ لیتے۔

1698

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ حَتَّى إِذَا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتُرِكَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں قریش زمانہ جاہلیت میں عاشورہ کے دن روزہ رکھا کرتے تھے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے خود بھی اس دن روزہ رکھا۔ اور اس دن روزہ رکھنے کی ہدایت کی یہاں تک کہ جب رمضان فرض ہوگیا تو آپ نے عاشورہ کے دن روزرہ رکھنا ترک کردیا جو چاہے اس دن روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔

1699

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ
حضرت عقبہ بن عامر روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عرفہ کے دن اور ایام تشریق ہمارے اہل اسلام کی عید ہے اور ہمارے کھانے پینے کے دن ہیں۔

1700

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ
ابن ابونجیح اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا انھوں نے جواب دیا میں نے آپ کے ہمراہ حج کیا ہے آپ نے اس دن روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت ابوبکر (رض) کے ہمراہ بھی حج کیا ہے انھوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت عمر کے ہمراہ بھی حج کیا ہے انھوں نے بھی روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت عثمان کے ہمراہ بھی حج کیا ہے انھوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا اور نہ ہی اس کی ہدایت کرتا ہوں اور نہ ہی اس سے منع کرتا ہوں۔

1701

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَوْ أَمَرَ رَجُلًا يُنَادِي أَيَّامَ التَّشْرِيقِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ
حضرت بشر بن سحیم بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں (راوی کو شک ہے یا شاید) کسی شخص کو یہ ہدایت کی کہ وہ ایام تشریق میں یہ اعلان کرے کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے اور یہ (ایام تشریق) کھانے پینے کے دن ہیں۔

1702

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَذَلِكَ الْغَدَ أَوْ بَعْدَ الْغَدِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى فَقَرَّبَ إِلَيْهِمْ عَمْرٌو طَعَامًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمْرٌو أَفْطِرْ فَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِفِطْرِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا فَأَفْطَرَ عَبْدُ اللَّهِ فَأَكَلَ وَأَكَلْتُ مَعَهُ
ابومرہ بیان کرتے ہیں وہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے ہمراہ عمرو بن عاص کی خدمت میں حاضر ہوئے یہ عیدالاضحی کے اگلے یا اس سے اگلے دن کی بات ہے حضرت عمرو بن عاص نے ان لوگوں کے آگے کھانا رکھا تو حضرت عبداللہ نے کہا میں روزہ دار ہوں حضرت عمرو نے فرمایا روزہ توڑ دو کیونکہ یہ وہ دن ہے جس دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں روزہ نہ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے انھوں نے بھی کھانا کھایا اور میں نے بھی کھانا کھایا۔

1703

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ فَجَاءَ أَخُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاقْضُوا اللَّهَ اللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ قَالَ فَصَامَ عَنْهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے روزے کی نذر مانی اس کا انتقال ہوگیا اس کا بھائی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا اگر اس خاتون کے ذمے کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے ؟ اس نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اللہ کا قرض بھی ادا کرو۔ کیونکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے (راوی کو شک ہے) تو اس شخص نے اس خاتون کی طرف سے روزہ رکھا۔

1704

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ وَفَرْحَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا روزہ دار کی منہ کی بو مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوں گی ایک خوشی افطار کے وقت دوسری قیامت کے دن نصیب ہوگی۔

1705

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ فَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ إِنَّهُ يَتْرُكُ الطَّعَامَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي وَيَتْرُكُ الشَّرَابَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي فَهُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لے ہے ایک نیکی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک اجر وثواب کی حامل ہوتی ہے لیکن روزوں کا حکم مختلف ہے وہ میرے لیے ہیں اور میں ہی ان کی جزا دوں گا ابن آدم میرے لیے کھانا اور اپنی خواہش نفس کو ترک کرتا ہے اور میرے لیے پینا اور اپنی خواہش نفس کو ترک کرتا ہے تو وہ روزہ میرے لیے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔

1706

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمُ جُنَّةٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا روزہ ڈھال ہے۔

1707

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَفْطَرَ عِنْدَ أُنَاسٍ قَالَ أَفْطَرَ عِنْدَكُمْ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمْ الْأَبْرَارُ وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْكُمْ الْمَلَائِكَةُ
حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی کے ہاں افطار کرتے تو یہ دعا دیتے تھے تمہارے ہاں روزہ داروں نے افطاری کی ہے تمہارے کھانا نیک لوگوں نے کھایا ہے اور تم پر فرشتے رحمت لے کر نازل ہوئے ہیں۔

1708

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِينَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامٍ أَفْضَلَ مِنْ الْعَمَلِ فِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ بِشَيْءٍ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کسی بھی دین میں کیا جانے والا عمل ذوی الحج کے پہلے عشرے میں کئے جانے والے عمل سے زیادہ افضل نہیں ہوگا۔ عرض کی گئی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں۔ البتہ جو شخص اپنی جان اور مال کے ہمراہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار ہے اور پھر کچھ بھی واپس لے کر نہ آئے تو اس کا اجر زیادہ ہوگا۔

1709

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ عَمَلٍ أَزْكَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا أَعْظَمَ أَجْرًا مِنْ خَيْرٍ تَعْمَلُهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ قَالَ وَكَانَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ إِذَا دَخَلَ أَيَّامُ الْعَشْرِ اجْتَهَدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّى مَا يَكَادُ يَقْدِرُ عَلَيْهِ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک کوئی بھی عمل اس سے زیادہ اجر پاکیزہ اور اس سے زیادہ اجر والا نہیں ہے جو عمل کوئی شخص ذوی الحج کے پہلے عشرے میں کرتا ہے عرض کیا گیا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں البتہ جو شخص جان اور مال کے ہمراہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے جائے اور ان میں سے کچھ بھی لے کر واپس نہ آئے تو اس کا اجر زیادہ ہوگا۔ راوی کہتے ہیں حضرت سعید بن جبیر کا یہ معمول تھا کہ جب ذوالحج کے عشرے کے ایام آجاتے تو وہ زیادہ محنت کے ساتھ عبادت کرتے اور اتنی محنت کرتے جتنی ان کے اندر طاقت ہوتی اور کبھی اتنی محنت کرتے کہ ان کی طاقت سے زیادہ ہوتی۔

1710

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب رمضان آجاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ اور شیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے۔

1711

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص ایمان اور احتساب کے ہمراہ رمضان کے مہینے میں نوافل پڑھے گا اس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جو شخص شب قدر کے نوافل پڑھے گا اس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے

1712

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرَ رَمَضَانَ قَالَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا مِنْ الشَّهْرِ شَيْئًا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ قَالَ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ قَالَ فَلَمَّا كَانَتْ السَّادِسَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا كَانَتْ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ الْآخِرُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَتِهِ فَلَمَّا كَانَتْ الرَّابِعَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا كَانَتْ الثَّالِثَةُ جَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ وَالنَّاسَ فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ قُلْنَا وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ قَالَ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا بَقِيَّةَ الشَّهْرِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ نَحْوَهُ
حضرت ابوذر غفاری (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ رمضان کے مہینے میں روزے رکھنا شروع کئے آپ نے پورا مہینہ کوئی نوافل نہیں پڑھائے۔ یہاں تک کہ سات راتیں باقی رہ گئیں۔ حضرت ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نوافل پڑھانا شروع کئے یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی یہاں تک کہ جب چھٹی رات آئی تو آپ نے کوئی نوافل نہیں پڑھائے پھر جب پانچویں رات آئی تو آپ نے ہمیں نوافل پڑھائے یہاں تک کہ رات کا دوسرا نصف حصہ گزر گیا۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ ہمیں بقیہ رات بھی نوافل پڑھاتے رہتے تو یہ مناسب تھا آپ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص امام کے ہمراہ نماز کی اقتداء میں نوافل ادا کرے تو جیسے ہی وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوتا ہے اسے پوری رات کے قیام کا ثواب مل جاتا ہے راوی کہتے ہیں جب چوتھی رات آئی تو آپ نے ہمیں کوئی نوافل نہیں پڑھائے یہاں تک کہ ہمیں اس بات کا اندیشہ ہوا کہ ہماری فلاح رہ جائے گی راوی کہتے ہیں ہم نے دریافت کیا فلاح سے کیا مراد ہے حضرت ابوذر (رض) نے جواب دیا سحری۔ حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں اس کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بقیہ مہینے میں کوئی نوافل نہیں پڑھائے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوذر (رض) سے منقول ہے۔

1713

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے جس سال آپ کا وصال ہوا اس سال آپ نے بیس دن اعتکاف کیا۔

1714

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ صَفِّيَةَ بِنْتَ حُيَيٍّ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ
حضرت امام علی بن حسین زین العابدین بیان فرماتے ہیں سیدہ صفیہ بنت حیی نے انھیں بتایا کہ ایک مرتبہ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اعتکاف کے دوران ان سے ملنے کے لیے مسجد میں آئی تھی یہ رمضان کے آخری عشرے کی بات ہے انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مختصر گفتگو کی اور پھر وہ واپس چلی گئی۔

1715

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ وَكَانَ بَيْنَ فُلَانٍ وَفُلَانٍ لِحَاءٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي الْخَامِسَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالتَّاسِعَةِ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے آپ کا ارادہ یہ تھا کہ ہمیں شب قدر کے بارے میں بتائیں گے دو مسلمان آپس میں بحث کررہے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں تمہارے پاس آیا تھا اور میرا ارادہ تھا کہ میں تمہیں شب قدر کے بارے میں بتاؤں لیکن فلاں فلاں لوگ لڑ رہے تھے تو اس کا علم اٹھا لیا گیا اور شاید یہ ہی تمہارے لیے بہتر ہو۔ تم اس رات کو آخری عشرے کی راتوں میں تلاش کرو پانچویں، ساتویں اور نویں رات۔

1716

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ثُمَّ أَيْقَظَنِي بَعْضُ أَهْلِي فَنَسِيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے شب قدر کو خواب دیکھا پھر مجھے گھر والوں نے جواب دیا وہ مجھے بھلا دی گئی تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔

1717

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ
سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔