HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

16. حدود کا بیان

سنن الدارمي

2194

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّغِيرِ حَتَّى يَحْتَلِمَ وَعَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا وَعَنْ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں تین طرح کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے نابالغ بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور دیوانہ جب تک اسے عقل نہ آجائے۔ حماد نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں بےہوش جب تک اسے ہوش نہ آجائے۔

2195

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ بِكُفْرٍ بَعْدَ إِيمَانٍ أَوْ بِزِنًى بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ
حضرت عثمان (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بھی مسلمان کا خون تین میں سے کسی ایک صورت میں بہاناجائز ہے ایمان کے بعد کافر ہوجانا۔ محصن ہونے کے باوجود زنا کرنا اور کسی شخص کو قصاص کے بغیر قتل کردینا۔ تو قاتل کو بھی قتل کردیا جائے گا۔

2196

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا أَحَدَ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں اس کا خون تین میں سے کسی ایک وجہ سے بہایا جائے گا۔ جان کے بدلے جان، شادی شدہ زانی اور اپنے دین ترک کرکے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہونے والا شخص۔ (ان تین کو قتل کیا جائے گا) ۔

2197

أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ وَهُوَ نَائِمٌ فَاسْتَلَّ رِدَاءَهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَنَبِهَ بِهِ فَلَحِقَهُ فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَتَانِي هَذَا فَاسْتَلَّ رِدَائِي مِنْ تَحْتِ رَأْسِي فَلَحِقْتُهُ فَأَخَذْتُهُ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ لَهُ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رِدَائِي لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ هَذَا قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت صفوان بن امیہ مسجد میں سوئے ہوئے تھے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا وہ سوئے ہوئے تھے اس شخص نے ان کے سرکے نیچے سے چادر کھینچی تو ان کی آنکھ کھل گئی وہ اس کے پیچھے گئے اور اسے پکڑ لیا اور اسے لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا یہ شخص آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے چادر کھینچی۔ میں نے اس کے پیچھے جا کر اس کو پکڑ لیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ صفوان نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا یا رسول اللہ میری چادر تو اتنی مہنگی نہیں ہے کہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بات تم نے اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ سوچی۔

2198

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک چوتھائی دیناریا اس سے زیادہ قیمتی چیز پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔

2199

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ڈھال کی چوری کی وجہ سے ہاتھ کٹوادیا تھا اس کی قیمت تین درہم تھی۔

2200

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں قریش نے یہ ارادہ کرلیا کہ قبیلہ مخزوم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جس نے چوری کی تھی کے بارے میں سفارش کریں انھوں نے غور شروع کیا کہ اس خاتون کے بارے میں کون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سفارش کرے گا تو کسی نے کہا یہ کام صرف اسامہ بن زید کرسکتے ہیں جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے محبوب ہیں۔ حضرت اسامہ نے اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اللہ کی حد کے بارے میں سفارش کررہے ہو۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا بیشک تم سے پہلے کے بعض لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوگئے کہ کیونکہ جب ان میں سے بڑے خاندان کا کوئی فرد چوری کرتا تھا تو وہ اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی عام فرد چوری کرتا تھا تو وہ اسے سزا دیتے تھے۔ اللہ کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کٹوا دیتا۔

2201

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَارِقٍ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا لَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ فَقَالَ مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ قَالَ بَلَى قَالَ مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ قَالَ بَلَى قَالَ فَاذْهَبُوا فَاقْطَعُوا يَدَهُ ثُمَّ جِيئُوا بِهِ فَقَطَعُوا يَدَهُ ثُمَّ جَاءُوا بِهِ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ فَقَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ
حضرت ابوامیہ مخزومی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص لایا گیا جس نے چوری کا اعتراف کیا تھا اور اس سے مال دستیاب نہیں ہوا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میرا خیال ہے کہ تم نے چوری نہیں کی ہوگی اس نے عرض کیا، کی ہے آپ نے فرمایا کہ میرا نہیں خیال کہ کہ تم نے چوری کی ہوگی اس نے عرض کیا میں نے کی ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جاؤ اور اس کے ہاتھ کاٹ دو پھر اسے لے کر آؤ لوگوں نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا اور پھر اسے لے کر واپس آئے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو اس نے عرض کی میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی اے اللہ اس کی توبہ قبول کرلے اے اللہ اس کی توبہ قبول کرلے۔

2202

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے پھل اور کثر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

2203

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھل اور کثر کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

2204

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھل اور کثر کی چوری پرہ اتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2205

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَالثَّقَفِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ قَالَ وَهُوَ شَحْمُ النَّخْلِ وَالْكَثَرُ الْجُمَّارُ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل اور کثر کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں کثر " جمار " کو کہتے ہیں۔

2206

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَبِي مَيْمُونٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا قَطْعَ فِي كَثَرٍ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْقَوْلُ مَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ کثر کی چوری کی وجہ سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

2207

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ قَالَ جَابِرٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ وَلَا عَلَى الْمُخْتَلِسِ وَلَا عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں، ڈاکہ ڈالنے والے، اچکنے والے اور خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (بلکہ ان کے لیے علیحدہ سے سزائیں تجویز کی گئی ہیں) ۔

2208

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ خَمْرًا فَضَرَبَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ ثُمَّ فَعَلَ أَبُو بَكْرٍ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ اسْتَشَارَ النَّاسَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَخَفُّ الْحُدُودِ ثَمَانِينَ قَالَ فَفَعَلَ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا اس نے شراب پی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دوشاخوں سے مارا پھر حضرت ابوبکر (رض) نے بھی ایساہی کیا جب حضرت عمر کا دور آیا تو انھوں نے اس بارے میں مشورہ کیا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے مشورہ دیا کہ سب سے کم تر حدود اسی کوڑے ہیں تو حضرت عمر نے ایساہی کیا۔

2209

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ حَدَّثَنَا حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ
حضین بن منذررقاشی بیان کرتے ہیں حضرت عثمان (رض) بن عفان کے ساتھ موجود تھا جب ولید بن عقبہ کو لایا گیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چالیس کوڑے لگائے حضرت ابوبکر (رض) نے چالیس کوڑے لگائے اور حضرت عمر نے اسی کوڑے لگائے تھے تو یہ سب طریقے سنت ہیں۔

2210

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَاضْرِبُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاضْرِبُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاضْرِبُوهُ ثُمَّ إِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ
عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب کوئی شخص شراب پیے تو اس کو حد میں کوڑے مارو۔ جب وہ دو بار ایسا کرے تو پھر مارو پھر جب وہ ایسا کرے تو پھر مارو اور جب وہ چوتھی مرتبہ ایسا کرے تو اسے قتل کردو۔

2211

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ جَابِرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَضْرِبَ أَحَدًا فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ
حضرت ابوبردہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بھی شخص کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اللہ کی حدود کے علاوہ کسی اور جرم کے ارتکاب میں کسی شخص کو دس سے زیادہ کوڑے مارے۔

2212

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ زَنَى فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ زَنَى أَرْبَعًا فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں اسلم سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نبی پاک کے پاس آیا اس نے خود آپ کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے مطابق اس کو سنگسار کردیا گیا راوی بیان کرتے ہیں وہ شخص محصن تھا۔

2213

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٍ قَصِيرٍ فِي إِزَارٍ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ فَكَلَّمَهُ فَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ بِهِ وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ثُمَّ قَالَ رُدُّوهُ فَكَلَّمَهُ أَيْضًا وَأَنَا أَسْمَعُ غَيْرَ أَنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمَ فَقَالَ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ وَأَنَا أَسْمَعُهُ ثُمَّ قَالَ كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنْ اللَّبَنِ وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ماعز بن مالک کو لایا گیا یہ ایک چھوٹے قد کے صاحب تھے انھوں نے ایک تہبند اوڑھا ہوا تھا اور اوپر چادر نہیں تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت بائیں طرف ایک تکیے سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے اس شخص نے آپ سے کوئی بات کہی مجھے پتا نہیں چلا کہ اس نے آپ سے کیا بات کی ہے کیونکہ میں اس سے دور تھا میرے اور اس کے درمیان کچھ لوگ تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی اسے لے جا کر سنگسار کردو۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا اسے واپس لے آؤ پھر اس کے ساتھ آپ نے کوئی بات کی جو میں نہیں سن سکا کیونکہ میرے اور آپ کے درمیان کچھ لوگ تھے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی اسے جا کر سنگسار کردو پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھے آپ نے خطبہ دیا میں نے اسے سنا آپ نے ارشاد فرمایا جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو ان میں سے کوئی آدمی پیچھے رہ جاتا ہے جو مرغ کی طرح آواز نکالتا ہے اور کسی خاتون کو تھوڑا سادودھ دینا چاہتا ہے اللہ کی قسم ان میں سے جو بھی میرے قابو میں آگیا میں اسے سخت سزا دوں گا۔

2214

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ قَالُوا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى أَهْلِ هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت زید بن خالد اور حضرت شبل بیان کرتے ہیں ایک آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کردیں اس کے مقابل فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا یہ کہا کہ یہ ٹھیک کہہ رہا ہے آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمادیں لیکن یا رسول اللہ آپ مجھے اجازت دیں تو میں کچھ عرض کروں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بولو۔ وہ بولا میرا بیٹا اس شخص کے ہاں ملازم تھا اس نے اس شخص کی بیوی کے ساتھ زنا کرلیا میں نے بیٹے کی طرف سے فدیئے کے طوپر ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا ہے میں نے اہل علم حضرات سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو ایک سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیا جائے گا جبکہ اس کی بیوی کو سنگسار کردیا جائے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا ایک سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس مل جائیں گے اور تمہارے بیٹے کو ایک سو کوڑے لگائیں جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیا جائے گا اے انیس کل تم اس عورت کے پاس جانا اور اگر وہ اعتراف کرلے تو اسے رجم کردینا۔ راوی کہتے ہیں اس عورت نے اعتراف کرلیا تو اسے رجم کردیا گیا۔

2215

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ بْنِ يَسَارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ نَصْرِ بْنِ دَهْرٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ جَزَعًا شَدِيدًا قَالَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ
ابوہیثم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں ان لوگوں میں موجود تھا جنہوں نے انھیں رجم کیا امام دارمی فرماتے ہیں یعنی حضرت معاذ بن مالک کو جب انھیں پتھر لگے تو وہ شدت سے چلائے۔ (راوی کہتے ہیں) ہم نے اس بات کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا۔

2216

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقُوا بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ فَارْجُمُوهُ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنْ قَامَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْخَزَفِ وَالْجَنْدَلِ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ماعز بن مالک کو لے جاکر اسے سنگسار کردو راوی کہتے ہیں ہم انھیں بقیع غرقد لے گئے اللہ کی قسم ہم نے انھیں باندھا نہیں اور نہ ہی ان کے لیے گڑھا کھودا پل کہ ہم کھڑے ہوئے اور ہڈی پتھر اور کنکریاں انھیں مارتے رہے۔

2217

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَرَدَّهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُفِرَ لَهُ حُفْرَةٌ فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا جس کا نام ماعز بن مالک تھا اس نے آپ کے سامنے زنا کا اعتراف کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے تین مرتبہ واپس بھیجا جب وہ چوتھی مرتبہ آیا اور اس نے اس بات کا اعتراف کرلیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس شخص کے لیے گڑھا کھودا گیا اسے اس میں رکھا گیا آپ نے لوگوں کو حکم دیا وہ اسے رجم کردیں۔

2218

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ كَيْفَ تَفْعَلُونَ بِمَنْ زَنَى مِنْكُمْ قَالُوا لَا نَجِدُ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ كَذَبْتُمْ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمُ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَاءُوا بِالتَّوْرَاةِ فَوَضَعَ مِدْرَاسُهَا الَّذِي يَدْرُسُهَا مِنْهُمْ كَفَّهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ قَالُوا هِيَ آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَأَيْتُ صَاحِبَهَا يَجْنَأُ عَلَيْهَا يَقِيهَا الْحِجَارَةَ
حضرت عمر بیان کرتے ہیں یہودی اپنے ایک مرد اور عورت کو لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ان دونوں نے زنا کا ارتکاب کیا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص زنا کا مرتکب ہو تم اس کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو انھوں نے جواب دیا ہمیں اس بارے میں کوئی حکم نہیں ملا عبداللہ بن سلام نے ان سے کہا تم جھوٹ بول رہے ہو توراۃ میں رجم کا حکم ہے تم توراۃ لے کر آؤ اور اسے پڑھو اگر سچ کہہ رہے ہو۔ وہ لوگ توراۃ لے کر آئے جو شخص اس کا درس دیتا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا جس میں رجم کا حکم دیا گیا تھا حضرت عبداللہ بن سلام نے کہا یہ کیا ہے جب ان لوگوں نے دیکھا تو وہ رجم سے متعلق آیت تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت ان دونوں کو مسجد کے نزدیک اس جگہ پر سنگسار کردیا جہاں جنازے رکھے جاتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے اس مرد کو دیکھا کہ وہ عورت کو بچانے کی کوشش کررہا تھا اسے پتھروں سے بچا رہا تھا۔

2219

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ وَكَانَ فِيمَا أَنْزَلَ آيَةُ الرَّجْمِ فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُ لَا نَجِدُ حَدَّ آيَةِ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا أُحْصِنَ إِذَا قَامَتْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوْ الِاعْتِرَافُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے اور آپ پر کتاب نازل کی ہے اور اس پر رجم کے متعلق بھی آیات نازل کی ہیں ہم اسے پڑھتے رہتے ہیں اسے یاد رکھا ہے اسے سمجھا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی سنگسار کیا ہے اور آپ کے بعد ہم نے بھی سنگسار کیا ہے مجھے یہ ڈر ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی کہنے والا یہ کہے گا کہ رجم سے متعلق آیت تو ہم اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے۔ (یہ بات یاد رکھنا) ۔ رجم کا حکم اللہ کی کتاب میں موجود ہے اور بالکل درست ہے یہ ان مردوں اور خواتین کے بارے میں ہے جو محصن ہونے کے باوجود زنا کا ارتکاب کریں اور جب گواہی کے ذریعے یہ بات ثابت ہوجائے یا عورت حاملہ ہوجائے یا وہ اعتراف کرلے۔

2220

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ
حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شادی شدہ مرد و عورت جب زنا کریں تو انھیں سنگسار کردو۔

2221

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي غَامِدٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا ارْجِعِي فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرْدُدَنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فِي خِرْقَةٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ قَالَ فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ ثُمَّ افْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَلَطَّخَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْ يَا خَالِدُ لَا تَسُبَّهَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ فَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا غامد قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے میں یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا تم واپس چلی جاؤ اگلے دن وہ عورت دوبارہ آئی اور عرض کی میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے اے اللہ کے نبی مجھے پاک کردیں۔ شاید آپ بھی مجھے ایسے ہی واپس بھیج دینا چاہتے ہیں جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو بھیجا تھا اللہ کی قسم میں حاملہ ہوچکی ہوں اور ابھی میری شادی بھی نہیں ہوئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے ارشاد فرمایا تم واپس جاؤ اور بچے کو جنم دو (راوی کہتے ہیں) جب اس عورت نے بچے کو جنم دیدیا تو اس بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو جنم دیا ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جاؤ اسے دودھ پلاؤ جب دودھ چھڑادوگی پھر آنا۔ جب اس نے دودھ چھڑا دیا تو بچے کو لے کر آئی اس بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا اس نے عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کا دودھ چھڑوادیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس بچے کو ایک مسلمان شخص کے حوالے کردیا گیا آپ نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا کہ اس عورت کے لیے گڑھا کھودا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں رکھا گیا پھر آپ نے لوگوں کو اسے پتھر مارنے کا حکم دیا حضرت خالد بن ولید نے ایک پتھر اس کے سر مارا اس کا خون اچھل کر حضرت خالد کے گال پر آگرا حضرت خالد نے اس عورت کو برا کہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس عورت کو برا کہتے ہوئے سنا تو آپ نے ارشاد فرمایا اے خالد باز آجاؤ اس کو برا نہ کہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر وصول کرنے والا یہ توبہ کرتا تو اسے بھی بخش دیا جاتا۔ (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس خاتون کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کردیا گیا۔

2222

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنْ الزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَأَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں جہینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور وہ زنا کرنے کے بعد حاملہ ہوگئی تھی اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول میں نے ایک قابل حد جرم کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر حد قائم کریں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سرپرست کو بلایا اور فرمایا اسے لے جاؤ اور اس کا خیال رکھنا اور جب یہ بچے کو جنم دے تو پھر اس کو میرے پاس لے کر آنا اس نے ایسا ہی کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس عورت کے کپڑے اچھی طرح باندھ دیئے گئے اور آپ کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نماز جنازہ ادا کی حضرت عمر نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول آپ اس کی نماز جنازہ ادا کررہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر اسے مدینہ میں رہنے والے ستر افراد کے درمیان تقسیم کیا جائے تو ان سب کے لیے کافی ہو۔ کیا تمہیں اس سے زیادہ بہتر اور کوئی صورت نظر آتی ہے اس نے اپنی جان اللہ کے لیے قربان کردی۔

2223

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ تَزْنِي وَلَمْ تُحْصَنْ فَقَالَ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا قَالَ مَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ
حضرت زید بن خالد جہنی اور حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی کنیز کے بارے میں دریافت کیا گیا جو زنا کی مرتکب ہو اور محصن نہ ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر وہ زنا کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے لگاؤ اور پھر اگر زنا کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے لگاؤ۔ (راوی کہتے ہیں) مجھے یاد نہیں کہ تیسری یا شاید چوتھی مرتبہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر وہ زنا کا ارتکاب کرے تو اسے فروخت کرو خواہ ایک رسی کے عوض میں ہو۔

2224

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ الْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ وَالثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا مجھ سے یہ حکم حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حکم طے کردیا ہے جب کوئی کنوارہ شخص کسی کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے یا پھر کسی شادی شدہ کے ساتھ زنا کرے تو کنوارے کو ایک سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیا جائے گا جبکہ شادی شدہ کو ایک سو کوڑے مار کر سنگسار کردیا جائے گا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2225

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ أَنَّ غُلَامًا كَانَ يُنْبَزُ فُرْفُورًا فَوَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فَقَالَ لَأَقْضِيَنَّ فِيهِ بِقَضَاءٍ شَافٍ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً وَإِنْ كَانَتْ لَمْ تُحِلَّهَا لَهُ رَجَمْتُهُ فَقِيلَ لَهَا زَوْجُكِ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَحْلَلْتُهَا لَهُ فَضَرَبَهُ مِائَةً قَالَ يَحْيَى هُوَ مَرْفُوعٌ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حبیب بن سالم بیان کرتے ہیں ایک لڑکا جس کا نام فرفور تھا اس نے اپنی بیوی کی کنیز کے ساتھ زنا کرلیا یہ معاملہ حضرت نعمان بن بشیر کے سامنے پیش کیا گیا تو انھوں نے فرمایا اس بارے میں واضح فیصلہ فرمادوں گا اگر وہ عورت کنیز کو اپنے شوہر کے لیے حلال قرار دیتی ہے تو میں اس کے شوہر کو سو کوڑے ماروں گا اور اگر وہ اس کنیز کو اپنے شوہر کے لیے حلال قرار نہیں دیتی تو میں اس مرد کو سنگسار کردوں گا (راوی کہتے ہیں) اس عورت سے کہا گیا یہ تمہارا شوہر ہے تو وہ عورت بولی میں اس کنیز کو اس شخص کے لیے حلال قرار دیتی ہوں تو حضرت نعمان بن بشیر نے اس مرد کو سو کوڑے لگوائے۔ یسار بیان کرتے ہیں یہ روایت مرفوع ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2226

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنَكْدِرِ عَنْ ابْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أُقِيمَ عَلَيْهِ حَدٌّ غُفِرَ لَهُ ذَلِكَ الذَّنْبُ
ابن خزیمہ بن ثابت اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص پر حد قائم ہوجائے اس شخص کا وہ گناہ معاف ہوجاتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔