HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

18. دیت کا بیان

سنن الدارمي

2245

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ أَخَذَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قتل ہوجائے یا زخمی ہوجائے اسے تین میں اسے ایک بات کا اختیار ہے اگر وہ چوتھی بات کا ارادہ کرے گا تو تم اس کا ہاتھ پکڑ لو یا تو وہ قصاص لے یا معاف کردے یادیت لے اگر وہ اس میں کچھ لے لیتا ہے پھر اس کے بعد بھی کچھ اور مانگتا ہے تو اس کے لیے جہنم ہوگا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔

2246

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ أَنَّ مَنْ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ فَإِنَّهُ قَوَدُ يَدِهِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد اعْتَبَطَ قَتَلَ مِنْ غَيْرِ عِلَّةٍ
ابوبکر (رض) بیان کرتے ہیں اپنے والد کے حوالے سے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط لکھا تھا اور اس خط میں یہ بات تحریر کی کہ جو شخص کسی مسلمان کو ناحق قتل کرے اور قتل کی گواہی ثابت ہوجائے اس کا قصاص لیا جائے گا البتہ مقتول کے ورثاء راض ہوں تو وہ دیت لے سکتے ہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والے لفظ " اعتبط " سے مراد کسی وجہ کے بغیر قتل کرنا ہے۔

2247

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ أَحَدُ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ مَعَ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ يُرِيدُونَ الْمِيرَةَ بِخَيْبَرَ قَالَ فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقُتِلَ فَتُلَّتْ عُنُقُهُ حَتَّى نُخِعَ ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَلٍ مِنْ مَنَاهِلِ خَيْبَرَ فَاسْتُصْرِخَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ فَاسْتَخْرَجُوهُ فَغَيَّبُوهُ ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَتَقَدَّمَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ ذَا قِدَمٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنَا عَمِّهِ مَعَهُ حُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَيِّصَةُ فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَحْدَثَهُمْ سِنًّا وَهُوَ صَاحِبُ الدَّمِ وَذَا قَدَمٍ فِي الْقَوْمِ فَلَمَّا تَكَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكُبْرَ الْكُبْرَ قَالَ فَاسْتَأْخَرَ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ثُمَّ هُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ نُسَلِّمُهُ إِلَيْكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَا نَعْلَمُ مَا نَدْرِي مَنْ قَتَلَهُ إِلَّا أَنَّ يَهُودَ عَدُوُّنَا وَبَيْنَ أَظْهُرِهِمْ قُتِلَ قَالَ فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَبُرَءَاءُ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ ثُمَّ يَبْرَءُونَ مِنْهُ قَالُوا مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ مَا فِيهِمْ أَكْبَرُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ بِمِائَةِ نَاقَةٍ
حضرت سہل بن ابوحثمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن سہل جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا وہ اپنی قوم کے چند افراد کے ہمراہ خیبر تشریف لے گئے انھوں نے وہاں خبیر میں کچھ کام کرنا تھا اس دوران حضرت عبداللہ کو قتل کردیا گیا ان کی گردن گھونٹ دی گئی اور خیبر کے ایک تالاب میں پھینک دیا گیا ان کے ساتھی انھیں تلاش کرتے ہوئے وہاں آئے انھیں وہاں سے نکالا قتل کے وقت یہ لوگ ان کے پاس موجود نہیں تھے پھر یہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں مدینہ منورہ آئے اور ان کے بھائی عبدالرحمن بن سہل آگے بڑھے یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں خاص مقام رکھتے تھے ان کے دو چچا زاد بھی ان کے ساتھ تھے جن کا نام حویصہ بن مسعود اور محیصہ بن مسعود تھا عبدالرحمن بات شروع کرنے لگے وہ عمر میں سب سے کم تھے اور خون کے وارث بھی وہی تھے اور اپنی قوم میں نمایاں مقام بھی رکھتے تھے جب انھوں نے بات شروع کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پہلے بڑے کو موقع دیا جائے وہ پیچھے ہوگئے حضرت حویصہ نے بات شروع کی پھر عبدالرحمن نے بات شروع کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لوگ قاتل کا نام لو اور اس بارے میں حلف اٹھاؤ پچاس مرتبہ حلف اٹھاؤ میں اسے تمہارے سپرد کر دوں گا انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ ہم کیسے حلف اٹھاسکتے ہیں جب کہ ہمیں پتاہی نہیں ہے کہ کس نے انھیں قتل کیا ہے البتہ یہودی ہمارے دشمن ہیں اور یہ قتل بھی ان کے درمیان ہوا ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ وہ تمہارے سامنے اللہ کے نام کی قسم اٹھا کر تمہارے ساتھی کے قتل سے بری الذمہ ہوجائیں گے۔ انھوں نے عرض کی ہم یہودیوں کی قسم قبول نہیں کریں گے کیونکہ ان کے نزدیک کسی گناہ کی بات پر قسم اٹھانا جھوٹی قسم اٹھانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس سے ان حضرات کو سو اونٹنیاں دیت کے طور پر ادا کیں۔

2248

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ أَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ
ابوبکر (رض) بن محمد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط لکھا اس میں یہ بات تحریر کی تھی مرد کو عورت کے عوض میں قتل کیا جاسکتا ہے۔

2249

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا فَبُعِثَ إِلَيْهِ فَجِيءَ بِهِ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
حضرت انس بیان کرتے ہیں ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا اس سے دریافت کیا گیا کہ تمہارے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا ہے فلاں نے ؟ یا فلاں نے جب ایک یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر کے ذریعے اشارہ کیا اس یہودی کو بلایا گیا اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔

2250

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ عَلِمْتَ شَيْئًا مِنْ الْوَحْيِ إِلَّا مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ الرَّجُلَ فِي الْقُرْآنِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِمُشْرِكٍ
حضرت ابوجحیفہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت علی (رض) کی خدمت میں عرض کی اے امیرالمومنین آپ وحی کے بارے میں کسی ایسی چیز کا علم رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں موجود نہ ہو انھوں نے جواب دیا نہیں اس ذات کی قسم جس نے دانے کو چیرا ہے اور جان کو پیدا کیا ہے میں ایسی کسی بات کا علم نہیں رکھتا بلکہ یہ فہم ہے جو قرآن پڑھنے والے شخص کو عطاکی جاتی ہے اور صحیفے میں موجود کچھ احکام ہیں راوی کہتے ہیں میں نے دریافت کیا صحیفے میں کیا حکم موجود ہے انھوں نے جواب دیا دیت کا ہے قیدی کو آزاد کرنے کا ہے اور یہ حکم ہے کہ کسی مسلمان کو کسی مشرک کے عوض قتل نہیں کیا جائے گا۔

2251

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَونٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَا يُقَادُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مسجد میں حدود قائم نہیں کی جاسکتی اور کسی باپ کو اس کے بیٹے کے عوض میں قتل نہیں کیا جاسکتا۔

2252

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ قَالَ ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ هَذَا الْحَدِيثَ وَكَانَ يَقُولُ لَا يُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کردے ہم بھی اسے قتل کریں گے اور جو اس کی ناک کاٹ دے ہم بھی اس کی ناک کاٹیں گے راوی بیان کرتے ہیں پھر حسن اس حدیث کو بھول گئے اور پھر وہ یہ فتوی دینے لگے کسی آزاد شخص کو غلام کے عوض میں قتل نہیں کیا جاسکتا۔

2253

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ حَمْزَةَ أَبِي عُمَرَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِالرَّجُلِ الْقَاتِلِ يُقَادُ فِي نِسْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ قَالَ فَتَرَكَهُ قَالَ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ قَدْ عَفَا عَنْهُ
حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں میں اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا کہ جب ایک قاتل شخص کو آپ کی خدمت میں لایا گیا جسے قتل کے جرم میں پکڑا گیا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقتول کے ولی سے کہا کیا تم اسے معاف کردوگے اس نے جواب دیا نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم دیت وصول کرو گے تو اس نے عرض کی نہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا تم اسے قتل کرنا چاہتے ہو اس نے عرض کی جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم اسے معاف کردو تو تمہارے گناہ اور تمہارے مقتول کے گناہ اس کے نامہ اعمال میں چلے جائیں گے راوی بیان کرتے ہیں اس شخص نے اسے چھوڑ دیا میں نے دیکھا کہ وہ خود اس قاتل کے تسمے کھول رہا تھا جس کو اس نے معاف کیا تھا۔

2254

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ أَوْ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کبیرہ گناہ یہ ہیں کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرانا والدین کی نافرمانی کرنا۔ اور کسی کو ناحق قتل کرنا۔ راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں جھوٹی قسم اٹھانا۔

2255

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ثابت بن ضحاک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مومن پر لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے جو شخص دنیا میں جس چیز کے ذریعے خود کشی کرے گا قیامت کے دن اسی چیز کے ذریعے اسے عذاب دیا جائے گا۔

2256

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص لوہے کے ذریعے خود کشی کرے گا وہ لوہا اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا جو شخص زہر کے ذریعے خودکشی کرے گا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ چاٹتا رہے گا جو شخص پہاڑ سے کود کر خودکشی کرے گا وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ چھلانگیں لگاتا رہے گا۔

2257

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَتَلَ رَجُلٌ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا فَذَلِكَ قَوْلُهُ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ بِأَخْذِهِمْ الدِّيَةَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک شخص نے دوسرے شخص کو قتل کردیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت بارہ ہزار مقرر کی جس کا ذکر اس فرمان میں ہے " بلکہ انھوں نے انتقام نہیں لیا اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل کے تحت انھیں غنی کردیا۔ یعنی دیت وصول کرکے وہ لوگ غنی ہوئے تھے۔

2258

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط میں لکھا تھا کہ سونے کی شکل میں ادائیگی کی صورت میں ایک ہزار دینار ادا کرنا ہوں گے۔

2259

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ قِيَلِ ذِي رُعَيْنٍ وَمَعَافِرَ وَهَمَدَانَ فَكَانَ فِي كِتَابِهِ وَإِنَّ فِي النَّفْسِ الدِّيَةَ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو یہ خط لکھا تھا جس میں یہ بات تحریر تھی " اللہ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن ورحیم ہے یہ اللہ کے نبی حضرت محمد کی جانب سے ذی رعین، معافر اور ہمدان کے حکمران شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال اور نعیم بن عبدکلال کے نام ہیں اس خط میں یہ بات تحریر تھی کہ ایک جان کی دیت ایک سو اونٹ ہیں۔

2260

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشَرَةَ مِنْ الْإِبِلِ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط لکھا تھا اس خط میں یہ بات تحریر تھی کہ ناک کو کاٹ دیا جائے تو اس کی پوری دیت ہوگی زبان کی پوری دیت ہوگی دونوں ہونٹوں کی پوری دیت ہوگی دو دانتوں کی پوری دیت ہوگی شرمگاہ کی پوری دیت ہوگی پشت کی پوری دیت ہوگی دونوں آنکھوں کی پوری دیت ہوگی ایک پاؤں کی نصف دیت ہوگی اور ہلکے زخم کی ایک تہائی دیت ہوگی اور ایک قسم کے زخم کی ایک تہائی دیت ہوگی اور ایک قسم کے زخم کی پندرہ اونٹ دیت ہوگی۔

2261

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ الدِّيَةَ فِي الْخَطَإِ أَخْمَاسًا
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء میں پانچ قسم کے اونٹوں کی ادائیگی مقرر کی ہے۔

2262

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ عَبْدًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ يَدَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کچھ غریب لوگوں کے غلام نے کسی امیر کے غلام کے ہاتھ کو کاٹ دیا اس کے مالکان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کی یا رسول اللہ یہ غریب لوگوں کا غلام ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس غلام پر کسی قسم کی ادائیگی کو لازم نہیں کیا۔

2263

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ قَالَ فَقُلْتُ عَشْرٌ عَشْرٌ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابوموسی اشعری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تمام انگلیاں برابر ہیں راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا ان کی دیت دس دس اونٹ ہوگی انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

2264

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا وَهَذَا سَوَاءٌ وَقَالَ بِخِنْصِرِهِ وَإِبْهَامِهِ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں یہ اور یہ برابر ہیں راوی کا بیان ہے کہ آپ نے اپنی چھوٹی انگلی اور انگوٹھے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا تھا۔

2265

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط میں یہ لکھا تھا کہ ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہے۔

2266

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسًا خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہڈی ظاہر ہونے والے زخم کے بارے میں پانچ اونٹوں کی ادائیگی لازم قرار دی ہے۔

2267

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط میں لکھا تھا کہ ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہیں اور ہڈی ظاہر ہونے والے زخم کی دیت پانچ اونٹ ہیں۔

2268

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَسْنَانِ خَمْسًا خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دانتوں کے بارے میں پانچ اونٹوں کی ادائیگی لازم قرار دی ہے۔

2269

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ
ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط میں یہ لکھا تھا کہ دانتوں کی دیت پانچ اونٹ ہوگی۔

2270

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ قَتَادَةُ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ قَالَ فَنَزَعَ يَدَهُ فَوَقَعَتْ ثَنِيَّتَاهُ فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَكَ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں ایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ پر کاٹ لیا دوسرے شخص نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تو پہلے شخص کے دو دانت باہر نکل آئے وہ لوگ مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا کیا تم اپنے بھائی کے ہاتھ پر اس طرح کاٹ دیتے ہو جیسے اونٹ کاٹتا ہے تمہیں اس کی کوئی دیت نہیں ملے گی۔

2271

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جانور کے زخمی کرنے کا کوئی تاوان نہیں ہوگا کنویں میں گرجانے کا کوئی تاوان نہیں ہے کان میں گرنے کا کوئی تاوان نہیں ہے اور خزانے کے اندر پانچویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2272

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جُرْحُ الْعَجْمَاءِ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جانور کے زخمی کرنے کا کوئی تاوان نہیں ہے کنویں میں گرجانے کا کوئی تاوان نہیں ہے کان میں گرنے کا کوئی تاوان نہیں ہے اور خزانے میں پانچویں حصے کی ادائیگی لازم ہے۔

2273

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالسَّائِمَةُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کان میں گرنے کا کوئی تاوان نہیں ہے اور جانور کے مارنے کا کوئی تاوان نہیں ہے اور کنویں میں گرنے کا کوئی تاوان نہیں ہے اور خزانے میں پانچویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2274

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ فَتَغَايَرَتَا فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى فِيهِ غُرَّةً وَجَعَلَهَا عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ
حضرت مغیرہ بن شعبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ روایت کرتے ہیں کہ دو خواتین ایک شخص کی زوجیت میں تھیں ان دونوں کے درمیان لڑائی ہوگئی ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی کے ذریعے مارا اس عورت کو اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کو قتل کردیا یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس بارے میں ایک غلام یا کنیز کی ادائیگی لازم کی اور اس کی ادائیگی عورت کے خاندان پر لازم کی۔

2275

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ نَشَدَ النَّاسَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ فَقَالَ كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے لوگوں کو قسم دے کر دریافت کیا کہ پیٹ میں موجود بچے کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ کیا ہے تو حضرت حمل بن مالک کھڑے ہوئے اور انھیں بتایا کہ میں ان دونوں خواتین کے درمیان موجود تھا جن میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی کے ذریعے مارا تھا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے پیٹ میں موجود بچے کے بارے میں ادائیگی لازم قرار دی تھی اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ اسے اس مقتول عورت کے عوض میں قتل کر یا جائے گا۔

2276

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ اقْتَتَلَتَا فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا فِي الدِّيَةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ وَقَضَى بِدِيَتِهَا عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرِثَتْهَا وَرَثَتُهَا وَلَدُهَا وَمَنْ مَعَهَا فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هُوَ مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ہذیل قبیلے سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کی لڑائی ہوگئی ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا اور اسے قتل کردیا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کو بھی قتل کردیا وہ لوگ دیت کے بارے میں مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے تو آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ پیٹ میں موجود بچے کی دیت ایک غلام یا کنیز ہوگی اور عورت کی دیت کی ادائیگی قتل کرنے والی عورت کے خاندان پر ہوگی اور مقتول عورت کے ورثاء ہی اس کے وارث ہوں گے جس میں اس کی اولاد اور دیگر لوگ شامل ہوں گے حضرت حمل بن نابغہ فرماتے ہیں نے عرض کی یا رسول اللہ میں کیسے تاوان ادا کروں اس بچے کا جس نے نہ کچھ کھایا اور نہ کچھ پیا نہ وہ بولا نہ ہی وہ رویا ایساخون تو رائیگاں جاتا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ کاہنوں کی طرح گفتگو کررہا ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کا کلام نہایت مقفع مسجع تھا۔

2277

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةُ قَتِيلِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ وَمَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا شبہ العمد جیسے خطا کے طور پر قتل ہونے والے شخص کی دیت اور جس شخص کو لکڑی سے یا سوٹی کے ذریعے مارا گیا ہو اس کی دیت چالیس اونٹنیاں ہے جن کے پیٹ میں بچے موجود ہوں۔

2278

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يُخَلِّلُ بِهَا رَأْسَهُ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنَيْكَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجرہ مبارک میں جھانکنے کی کوشش کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس کے ذریعے آپ اپنے سر کا خلال کررہے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دیکھ لیا تو ارشاد فرمایا اگر مجھے پتا ہوتا کہ تم مجھے اس طریقے سے دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں میں چبھو دیتا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اجازت لینے کا مقصد ہی یہی ہے تاکہ اندر دیکھنے سے رکا جاسکے۔

2279

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُجْرَةٍ وَمَعَهُ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ اطَّلَعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَقُمْتُ حَتَّى أَطْعَنَ بِهِ عَيْنَيْكَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ
حضرت سہل بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے حجرے میں موجود تھے آپ کے ہاتھ میں ایک کنگھی تھی جس کے ذریعے آپ کنگھی کررہے تھے ایک شخص نے آیا اس نے جھانکنے کی کوشش کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے پتا ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں تمہاری آنکھوں میں یہ چبھو دیتا اجازت لینے کا مقصد ہی یہ ہے کہ گھر میں کسی پر نظر پڑنے سے رکا جائے۔

2280

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ عَنْ مُطِيعٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ هَذَا الْيَوْمِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ سَمِعْتُ مُطِيعًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فَسَّرُوا ذَلِكَ أَنْ لَا يُقْتَلَ قُرَشِيٌّ عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي لَا يَكُونُ هَذَا أَنْ يَكْفُرَ قُرَشِيٌّ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَأَمَّا فِي الْقَوَدِ فَيُقْتَلُ
عبداللہ مطیع کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح مکہ کے دن یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے آج کے دن کے بعد قیامت کے دن تک کسی قریشی شخص کو باندھ کر قتل نہیں کیا جاسکتا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں علماء نے اس کی وضاحت یہ کی ہے کسی قریشی شخص کو کافر ہونے کی وجہ سے قتل نہیں کیا جاسکتا یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ آج کے بعد کوئی قریشی شخص کافر ہوجائے البتہ قصاص کے اندر قتل کیا جاسکتا ہے۔

2281

أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي إِيَادُ بْنُ لَقِيطٍ عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَمَعِيَ ابْنٌ لِي وَلَمْ نَكُنْ رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ عَرَفْتُهُ بِالصِّفَةِ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي مَعَكَ قُلْتُ ابْنِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ ابْنُكَ فَقُلْتُ أَشْهَدُ بِهِ قَالَ فَإِنَّ ابْنَكَ هَذَا لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ
ابورمثہ بیان کرتے ہیں میں مدینہ آیا میرے ساتھ میرا بیٹاموجود تھا ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا تھا آپ باہر تشریف لائے آپ نے دوسبز کپڑے پہنے ہوئے تھے میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کے حلیے کی وجہ سے آپ کو پہچان لیا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے دریافت کیا یہ تمہارے ساتھ کون ہے میں نے جواب دیا رب کعبہ کی قسم یہ میرا بیٹا ہے آپ نے فرمایا تمہارا بیٹا ہے ؟ میں نے عرض کی میں اس بات کی گواہی دیتاہوں آپ نے ارشاد فرمایا بیشک تمہارا بیٹا کسی جرم کی وجہ سے پکڑا نہیں جاسکتا اور تم اس کے کسی جرم کی وجہ سے پکڑے نہیں جاسکتے۔

2282

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِأَبِي ابْنُكَ هَذَا فَقَالَ إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ حَقًّا قَالَ أَشْهَدُ بِهِ قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا مِنْ ثَبَتِ شَبَهِي فِي أَبِي وَمِنْ حَلِفِ أَبِي عَلَيَّ فَقَالَ إِنَّ ابْنَكَ هَذَا لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ قَالَ وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى
حضرت ابورمثہ بیان کرتے ہیں میں اپنے والد کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ نے میرے والد سے دریافت کیا کہ یہ تمہارا بیٹا ہے انھوں نے عرض کی جی ہاں رب کعبہ کی قسم آپ نے فرمایا ٹھیک کہ رہے ہو ؟ انھوں نے عرض کی میں یہ گواہی دیتاہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیئے آپ اس بات پر مسکرائے تھے میری میرے والد کے ساتھ بہت مشابہت تھی اور میرے والد نے میرے بارے میں قسم اٹھائی تھی آپ نے ارشاد فرمایا تمہارا بیٹا تمہارے کسی جرم کا ملزم نہیں بنے گا اور تم اس کے کسی جرم کے ملزم نہیں بنوگے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی۔ " اور کوئی شخص کسی دوسرے کا وزن نہیں اٹھائے گا "۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔