HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

9. قربانى کا بیان

سنن الدارمي

1863

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَيُسَمِّي وَيُكَبِّرُ لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَاضِعًا عَلَى صِفَاحِهِمَا قَدَمَهُ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ قَالَ نَعَمْ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سینگ والے دو دنبوں کی قربانی کی آپ نے بسم اللہ پڑھی اور پھر تکبیر کہی میں نے آپ کو انھیں اپنے دست اقدس کے ذریعے ذبح کرتے ہوئے دیکھا آپ نے اپنا پاؤں ان کے پہلو میں رکھا ہوا تھا۔ راوی کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے پوچھا کیا آپ نے خود یہ حدیث حضرت انس (رض) سے سنی ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1864

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ فَقَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ ثُمَّ سَمَّى اللَّهَ وَكَبَّرَ وَذَبَحَ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید کے دن دو دنبوں کی قربانی کی جب آپ نے ان دونوں کا رخ کیا تو آپ نے یہ دعا پڑھی۔ " میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو درست طور پر پیدا کیا ہے اور میں مشرک نہیں ہوں بیشک میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ اے اللہ یہ تیری عطا سے ہے اور تیرے ہی لیے ہے یہ محمد اور اس کی امت کی طرف سے ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بسم اللہ پڑھی اور پھر تکبیر کہہ کر انھیں ذبح کردیا۔

1865

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يُقَلِّمْ أَظْفَارَهُ وَلَا يَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي الْعَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ
ابن مسیب بیان کرتے ہیں سیدہ ام سلمہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات بتائی ہے کہ جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ ذوالحج کے پہلے عشرے میں اپنے ناخن نہ کاٹے اور اپنے بال نہ کٹوائے۔

1866

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا أَظْفَارِهِ شَيْئًا
ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب ذوالحج کا پہلا عشرہ داخل ہوجائے جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہو اسے اپنے بال یا ناخن نہیں کٹوانے چاہئیں۔

1867

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُتَّقَى مِنْ الضَّحَايَا قَالَ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تُنْقِي
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ کس قسم کے جانور کی قربانی سے پرہیز کیا جائے آپ نے فرمایا وہ کانا جس کا کانا پن واضح ہو وہ لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو وہ بیمار جس کی بیماری واضح ہو اور وہ دبلا پتلا کمزور جس کے اندر مغز ہی نہ ہو۔

1868

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَضَاحِيِّ فَقَالَ أَرْبَعٌ لَا يُجْزِئْنَ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي قَالَ قُلْتُ لِلْبَرَاءِ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ قَالَ فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ
عبید بن فیزوز بیان کرتے ہیں حضرت براء (رض) سوال کیا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی طرح کے جانور کی قربانی سے منع کیا ہے انھوں نے جواب دیا چار طرح کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے ایک وہ کانا جس کا کانا پن واضح ہو اور ایک لنگڑا جس کا لنگڑا پن واضح ہو، وہ بیمار جس کی بیماری واضح ہو اور وہ کمزور جس کے اندر مغز ہی نہ ہو۔ میں نے براء سے سوال کیا میں ایسے جانور کو بھی پسند نہیں کرتا جس کے سینگ میں کوئی نقص ہو جس کے کان میں کوئی نقص ہو اور جس کے دانت میں کوئی نقص ہو۔ حضرت براء نے جواب دیا جسے تم ناپسند کرتے ہو اسے نہ کرو لیکن اسے کسی کے لیے حرام قرار نہ دو ۔

1869

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ حُجَيَّةَ بْنَ عَدِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ الْبَقَرَةُ فَقَالَ عَنْ سَبْعَةٍ قُلْتُ الْقَرْنُ قَالَ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ الْعَرَجُ قَالَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَنْسَكَ ثُمَّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ
حجیہ بن عدی بیان کرتے ہیں ایک شخص نے حضرت علی (رض) سے سوال کیا اے امیرالمومنین گائے کا کیا حکم ہے انھوں نے جواب دیا سات آدمیوں کی طرف سے ہوسکتی ہے میں نے جواب دیا سینگ میں کوئی نقص ہو تو انھوں نے جواب دیا اس سے تم کو کوئی حرج نہیں ہے۔ حجیہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا لنگڑے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں انھوں نے جواب دیا اگر قربان گاہ تک پہنچ جائے پھر انھوں نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم جانوروں کی آنکھ اور کان کا جائزہ لے لیا کریں۔

1870

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَاءَ وَلَا شَرْقَاءَ فَالْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالْخَرْقَاءُ الْمَثْقُوبَةُ وَالشَّرْقَاءُ الْمَشْقُوقَةُ
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان کا ایک جائزہ لے لیا کریں اور ہم مقابلہ اور مدابرہ، حرقاء، شرقاء کی قربانی نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں مقابلہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا کنارہ کٹا ہوا ہو، مدابرہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا ایک حصہ کٹا ہوا ہو، خرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان چھیدا گیا ہو اور شرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان پھٹا ہوا ہو۔

1871

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَأَصَابَنِي جَذَعٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ فَقَالَ ضَحِّ بِهَا
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو مجھے ایک سال کا بکری کا بچہ ملا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے ایک سال کا بکری کا بچہ ملا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یہ ہی قربان کردو۔

1872

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا أَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَسَمْتُهَا وَبَقِيَ مِنْهَا عَتُودٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِّ بِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْعَتُودُ الْجَذَعُ مِنْ الْمَعْزِ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مال غنیمت دیا تاکہ میں اسے اصحاب میں تقسیم کروں میں نے انھیں تقسیم کردیا ایک سال کا بکری کا بچہ ان میں سے باقی رہ گیا میں نے اس کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے فرمایا تم اسے قربان کردو۔ امام دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ) عتود کا مطلب بکری کا ایک سال کا بچہ ہے۔

1873

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَحَرْنَا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ سَبْعِينَ بَدَنَةً الْبَدَنَةُ عَنْ سَبْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرِكُوا فِي الْهَدْيِ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں حدیبیہ کے مقام پر ہم نے چالیس اونٹ قربان کئے تھے ایک اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا قربانی کے جانور میں ایک دوسرے کے شریک بن جاؤ۔

1874

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہمراہی میں سات آدمیوں کی طرف سے ایک گائے قربان کی تھی۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1875

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَوْ قَالَ لَا تَأْكُلُوا لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے گوشت کے بارے میں روکتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا تین دن کے بعد قربانی کا گوشت نہ کھاؤ۔

1876

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطَّحَّانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ نُبَيْشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ كَيْ تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا قَالَ أَبُو مُحَمَّد اتَّجِرُوا اطْلُبُوا فِيهِ الْأَجْرَ
حضرت نبیشہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پہلے ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کیا تھا۔ یہ اس لیے تھا کہ تمہیں سہولت مل جائے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں گنجائش عطا کردی ہے تم اسے کھاؤ یا اسے ذخیرہ کردو اور اس کے ذریعے اجر کی امید رکھو۔

1877

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْقَابِلُ وَضَحَّى النَّاسُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ لَتَرْفُقُ بِالنَّاسِ كَانُوا يَدَّخِرُونَ مِنْ لُحُومِهَا وَوَدَكِهَا قَالَ فَمَا يَمْنَعُهُمْ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَوَ لَمْ تَنْهَهُمْ عَامَ أَوَّلَ عَنْ أَنْ يَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَقَالَ إِنَّمَا نَهَيْتُ عَنْ ذَلِكَ لِلْحَاضِرَةِ الَّتِي حَضَرَتْهُمْ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ لِيَنُثُّوا لُحُومَهَا فِيهِمْ فَأَمَّا الْآنَ فَلْيَأْكُلُوا وَلْيَدَّخِرُوا
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں پہلے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن قربانی کا گوشت کھانے سے منع کردیا تھا۔ جب اگلا برس آیا تو لوگوں نے قربانی کی میں نے عرض کی یا رسول اللہ اس قربانی کی وجہ سے لوگوں کو بڑی سہولت ہوتی تھی وہ اس کے گوشت اور چربی کو محفوظ کرلیا کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا کہ اب انھیں کیا ہوا ہے میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی کیا آپ نے گزشتہ سال لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ میں نے اس لیے منع کیا تھا کیونکہ دیہات اور جنگلات سے کچھ لوگ آئے ہوئے تھے تاکہ انھیں بھی اس گوشت میں سے کچھ مل جائے باقی اب وہ لوگ اسے کھا بھی سکتے ہیں اور اسے ذخیرہ بھی کرسکتے ہیں۔

1878

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزَّبِيدِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِمِنًى أَصْلِحْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ فَأَصْلَحْتُ لَهُ مِنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يَأْكُلُ مِنْهُ حَتَّى بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : ہم اس وقت منیٰ میں موجود تھے ' یہ گوشت ہمارے لیے سنبھال کر رکھنا، حضرت ثوبان کہتے ہیں میں نے وہ گوشت سنبھال کر رکھ لیا اور مدینہ منورہ پہنچنے تک ہم وہ گوشت کھاتے رہے۔

1879

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ إِنْ كُنَّا لَنَتَزَوَّدُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي لُحُومَ الْأَضَاحِيِّ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہم مکہ جانے کے لیے زاد راہ کے طور پر قربانی کا گوشت سنبھال کر رکھ لیا کرتے تھے امام دارمی فرماتے ہیں اس سے مراد قربانی کا گوشت ہے۔

1880

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَزُبَيْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ نِيَارٍ ضَحَّى قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَاهُ فَذَكَرَ لَهُ مَا فَعَلَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقٌ لِي جَذَعَةٌ مِنْ الْمَعْزِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْنِ قَالَ فَضَحِّ بِهَا وَلَا تُجْزِئُ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد قُرِئَ عَلَى مُحَمَّدٍ عَنْ سُفْيَانَ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَجْزَأَهُ
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں حضرت ابوبردہ بن نیار نے نماز پڑھنے سے پہلے ہی قربانی کرلی جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ادا کرلی تو انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر اس عمل کا ذکر کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تمہارے حصے میں صرف بکری کا گوشت ہی آیا ہے۔ یعنی قربانی نہیں ہوئی) ۔ حضرت ابوبردہ نے عرض کی یا رسول اللہ میرے پاس ایک سال کا بکری کا بچہ ہے جو مجھے دو بکریوں سے زیادہ عزیز ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے ہی قربان کرو تمہارے بعد کسی کے لیے یہ بات جائز نہیں ہوگی۔ امام دارمی فرماتے ہیں سفیان فرماتے ہیں جو شخص نماز عید ہوجانے کے بعد امام کے خطبہ دینے کے دوران جانور ذبح کرے تو اس کی قربانی جائز ہوگی۔

1881

حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ أَنَّ رَجُلًا ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ
حضرت ابوبردہ بن نیار بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نماز ختم ہونے سے پہلے قربانی کرلی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا۔

1882

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فرع اور عتیرہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

1883

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ فَمَا تَرَى قَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ قَالَ وَكِيعٌ لَا أَدَعُهُ أَبَدًا
حضرت ابورزین بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ ہم لوگ رجب کے مہینے میں بھی قربانی کرتے ہیں اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اس حدیث کے ایک راوی وکیع کہتے ہیں میں اس عمل کو کبھی ترک نہیں کروں گا۔

1884

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ بْنِ أَبِي خُثَيْمٍ عَنْ أُمِّ كُرْزٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْعَقِيقَةِ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ
ام کرز بیان کرتی ہیں عقیقہ کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کی جائے۔

1885

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ الدَّمَ وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى
حضرت سلمان بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لڑکے کا عقیقہ ہونا چاہیے اس کی طرف سے قربانی کرو اس سے ناپاکی دور کرو۔

1886

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مِثْلَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ
ام کرز بیان کرتی ہیں عقیقہ کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کی جائے۔

1887

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ يُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ وَيُدَمَّى وَكَانَ قَتَادَةُ يَصِفُ الدَّمَ فَيَقُولُ إِذَا ذُبِحَتْ الْعَقِيقَةُ تُؤْخَذُ صُوفَةٌ فَيُسْتَقْبَلُ بِهَا أَوْدَاجُ الذَّبِيحَةِ ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى إِذَا سَالَ شَبَهُ الْخَيْطِ غُسِلَ رَأْسُهُ ثُمَّ حُلِقَ بَعْدُ قَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ وَيُسَمَّى قَالَ عَبْد اللَّهِ وَلَا أُرَاهُ وَاجِبًا
حضرت سمرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان بیان نقل کرتے ہیں ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض میں رہن ہوتا ہے ساتویں دن اس کی طرف سے قربانی کی جائے اور اس کے سر کے بال مونڈ دیئے جائیں اور اسے خون آلود کیا جائے۔ قتادہ خون آلود کرنے کی وضاحت کرتے ہیں کہ جب عقیقہ کا جانور قربان کردیا جائے تو اس کی اون لے کر اسے جانور کی خون کی نالی میں بھگو کر بچے کے سر پر رکھا جائے اور پھر ایک دھاگے جتنا خون بہہ جائے تو پھر اس کا سر دھو کر اس کے سر کے بال صاف کئے جائیں۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں بسم اللہ پڑھنے کا ذکر ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک یہ واجب نہیں ہے۔

1888

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ
حضرت شداد بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو فرمان یاد رکھے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا ہے اللہ نے تمہارے اوپر احسان لازم کیا ہے جب تم جنگ کے دوران یا سزا کے طور پر کسی کو قتل کرو تو عمدہ طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو تمہیں چاہیے کہ اپنی چھری کو تیز کرلو اور اپنے قربانی کے جانور کو راحت پہنچاؤ۔

1889

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَرْعَى لِآلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ غَنَمًا بِسَلْعٍ فَخَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنْهَا أَنْ تَمُوتَ فَأَخَذَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ وَإِنَّ ذَلِكَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک خاتون کعب بن مالک کے خاندان کی بکریاں سلع پہاڑ کے پاس چرایا کرتی تھی ایک مرتبہ اسے اندیشہ ہوا کہ ان میں سے ایک بکری مرجائے گی اس نے ایک پتھر پکڑا اور اس سے اس بکری کو ذبح کردیا جب اس بات کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا گیا تو آپ نے ان لوگوں کو یہ ہدایت کی کہ وہ اس بکری کا گوشت کھا لیں۔

1890

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَعَفَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ فَقَالَ لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ قَالَ حَمَّادٌ حَمَلْنَاهُ عَلَى الْمُتَرَدِّي
ابوعشراء اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ کیا حلق اور شہ رگ کے ذریعے ہی جانور پاک ہوتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم اس کے پہلو میں نیزہ چبھو دو تو یہ بھی تمہاری طرف سے جائز ہوگا۔ اس حدیث کے راوی کہتے ہیں حماد کہتے ہیں ہم اس حدیث کو اس صورت پر محمول کرتے ہیں جب کوئی جانور گرجائے۔

1891

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَإِذَا غِلْمَةٌ يَرْمُونَ دَجَاجَةً فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَنْ فَعَلَ هَذَا فَتَفَرَّقُوا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) کے ہمراہ مدینہ کی ایک گلی سے گزر رہا تھا کہ وہاں کچھ لوگ ایک مرغی پر تیر اندازی کر رہے تھے حضرت ابن عمر (رض) نے غصے سے دریافت کیا یہ کون ایسا کررہا ہے وہ بچے بکھر گئے حضرت ابن عمر (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

1892

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ تِعْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صَبْرِ الدَّابَّةِ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ لَوْ كَانَتْ دَجَاجَةً مَا صَبَرْتُهَا
حضرت ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور پر نشانہ بازی کرنے سے منع کیا ہے۔ حضرت ابوایوب انصاری فرماتے ہیں اگر کوئی مرغی بھی ہو تو میں اس پر بھی نشانہ بازی نہ کروں۔

1893

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ نَهَى عَنْ الْمُجَثَّمَةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْمُجَثَّمَةُ الْمَصْبُورَةُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجثمہ سے منع کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں فرماتے ہیں مجثمہ سے مراد یہ ہے کہ کسی جاندار چیز پر نشانہ بازی کی جائے۔

1894

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ قَوْمًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِي أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا فَقَالَ سَمُّوا أَنْتُمْ وَكُلُوا وَكَانُوا حَدِيثَ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کچھ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ ہم لوگ کسی جگہ کوئی گوشت پاتے ہیں اس کے بارے میں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم بسم اللہ پڑھ کر اسے کھالیا کرو راوی بیان کرتے ہیں یہ زمانہ جاہلیت کے قریب کا واقعہ ہے۔

1895

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں ایک اونٹ بھاگ گیا حاضرین میں سے صرف ایک کے پاس گھوڑا تھا ان صاحب نے اسے تیر مارا اور اونٹ پکڑ لیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے یہ فرمایا یہ جانور بھی وحشی جانوروں کی طرح کبھی بھاگ جاتے ہیں تو تم میں سے جس شخص سے یہ بھاگ جائیں اسے اسی طرح کرنا چاہیے۔

1896

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ دِينَارٍ عَنْ صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهِ سَأَلَهُ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ وَمَا حَقُّهُ قَالَ أَنْ تَذْبَحَهُ فَتَأْكُلَهُ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی چڑیا کو ناحق طور پر قتل کردے اللہ قیامت کے دن اس شخص سے اس بارے میں سوال کرے گا عرض کی گئی یا رسول اللہ اس کا حق کیا ہے آپ نے فرمایا یہ کہ تم اسے کھانے کے لیے ذبح کرو۔

1897

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ يُؤْكَلُ قَالَ نَعَمْ
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ماں کو ذبح کرنے سے پیٹ میں بچہ بھی قربان شمار ہوتا ہے۔ امام درامی سے سوال کیا گیا کیا اسے کھایا جاسکتا ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

1898

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السَّبُعِ
حضرت ابوثعلبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نوکیلے دانتوں والے درندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

1899

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ابْنُ عَمِّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَطْفَةِ وَالْمُجَثَّمَةِ وَالنُّهْبَةِ وَعَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ
حضرت ابوثعلبہ خشنی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اچک لے کر جانے والے جانور، مجثمہ، نبہہ اور ہر نوکیلے دانتوں والے جانور کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

1900

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنْ الطَّيْرِ
حضرت عباس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نوکیلے دانتوں والے درندے کا گوشت کھانے سے اور ہر نوکیلے پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔

1901

أَخْبَرَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ أَنْ تُفْتَرَشَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابوملیح اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درندوں کی کھال کو بچھونے کے طور پر استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1902

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الْأَسْقِيَةِ فَقَالَ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ
حضرت عبدالرحمن بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مشکیزوں کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا تمہیں جواب دینے کے لیے مجھے صرف یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دباغت کے بعد کھال پاک ہوجاتی ہے۔

1903

حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِبَاغُهَا طَهُورُهَا قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ إِذَا كَانَ يُؤْكَلُ لَحْمُهُ
حضرت عبدالرحمن بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مردار کی کھال کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ دباغت کے بعد پاک ہوجاتی ہے۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا کیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں جبکہ وہ جانور ایسا ہو جس کا گوشت کھایا جاسکتا ہو۔

1904

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا ہے جب مردار کی کھال کو دباغت کرلی جائے تو اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

1905

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَاتَتْ شَاةٌ لِمَيْمُونَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ اسْتَمْتَعْتُمْ بِإِهَابِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا مَيْتَةٌ قَالَ إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ مَا تَقُولُ فِي الثَّعَالِبِ إِذَا دُبِغَتْ قَالَ أَكْرَهُهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت میمونہ کی بکری مرگئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم اس کی کھال کو استعمال کرلو تو یہ مناسب ہوگا لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ وہ مردار ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے کھانا حرام ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا لومڑی کی کھال کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں اگر اسے دباغت دی جائے تو وہ پاک ہوجائے گی انھوں نے جواب دیا میں اسے مکروہ سمجھتا ہوں۔

1906

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْحَسَنِ وَعَبْدِ اللَّهِ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ
حضرت علی (رض) نے حضرت ابن عباس (رض) کو بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح خیبر کے موقع پر خواتین کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کردیا تھا۔

1907

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُكِلَتْ الْحُمُرُ أَوْ أُفْنِيَتْ الْحُمُرُ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُفْنِيَتْ الْحُمُرُ أَوْ أُكِلَتْ الْحُمُرُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَنَادَى إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں فتح خیبر کے دن ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ گدھوں کا گوشت کھالیا گیا ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں گدھے ختم ہوگئے ہیں پھر اس نے عرض کی یا رسول اللہ گدھے ختم ہوگئے ہیں یا فرمایا گدھے کھا لیے گئے ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو ہدایت کی وہ یہ اعلان کردے کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول نے تمہیں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کردیا ہے کیونکہ وہ ناپاک ہیں۔

1908

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ أَكَلْنَا لَحْمَ فَرَسٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ
حضرت اسماء بنت ابوبکر (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہم لوگ مدینہ منورہ میں گھوڑے کا گوشت کھایا کرتے تھے۔

1909

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَأَذِنَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں فتح خیبر کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی تھی۔

1910

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ حِينَ يَنْتَهِبُهَا مُؤْمِنٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی قیمتی چیز کو مسلمانوں کی موجودگی میں ڈاکہ ڈال کر لوٹ لے تو وہ ڈاکہ ڈالتے ہوئے مومن نہیں ہوگا۔

1911

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النُّهْبَةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا فِي الْغَزْوِ إِذَا غَنِمُوا قَبْلَ أَنْ يُقْسَمَ
حضرت عبدالرحمن بن سمرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ڈاکہ زنی سے منع کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ غزوات کے بارے میں ہے جب لوگوں کو تقسیم سے پہلے کوئی مال غنیمت حاصل ہو۔

1912

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضٍ تَكُونُ بِهَا الْمَخْمَصَةُ فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ الْمَيْتَةِ قَالَ إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا وَلَمْ تَغْتَبِقُوا وَلَمْ تَخْتَفِئُوا بَقْلًا فَشَأْنُكُمْ بِهَا قَالَ النَّاسُ يَقُولُونَ بِالْحَاءِ وَهَذَا قَالَ بِالْخَاءِ
حضرت ابو واقد بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ہم ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں بھوک زیادہ ہے تو کیا ہمارے لیے مردار استعمال کرنا جائز ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تمہیں صبح کے وقت کچھ کھانے کو نہ ملے اور شام کے وقت بھی کچھ کھانے کو نہ ملے اور کوئی سبزی بھی نہ ملے تو تم اسے استعمال کرسکتے ہو۔ راوی کہتے ہیں اس لفظ کو " ح " استعمال کرتے ہیں جبکہ لفظ " خ " کے ساتھ ہے۔

1913

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ بَحِيرٍ عَنْ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ قَالَ أَهْدَيْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقْحَةً فَأَمَرَنِي أَنْ أَحْلُبَهَا فَحَلَبْتُهَا فَجَهَدْتُ فِي حَلْبِهَا فَقَالَ دَعْ دَاعِيَ اللَّبَنِ
حضرت ضرار بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک اونٹنی پیش کی گئی جو گابھن تھی آپ نے مجھے ہدایت کی میں اس کا دودھ دوہ لوں میں نے اس کا دودھ دوہ لیا اور اس کا دودھ دوہتے ہوئے مجھے مشکل پیش آئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مزید دودھ دوہنے کے لیے تھوڑا سا دودھ رہنے دو ۔

1914

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ قَتْلِ الضِّفْدَعِ
حضرت عبدالرحمن بن عثمان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مینڈک کو مارنے سے منع کیا ہے۔

1915

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ أَرْبَعَةٍ مِنْ الدَّوَابِّ النَّمْلَةِ وَالنَّحْلَةِ وَالْهُدْهُدِ وَالصُّرَدِ
حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چار طرح کے جانوروں کو مارنے سے منع کیا ہے۔ چیونٹی، شہد کی مکھی اور ہدہد اور صرد۔

1916

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ
سیدہ ام شریک بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گرگٹ کو مارنے کا حکم دیا ہے۔

1917

حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُجَثَّمَةِ وَعَنْ لَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَأَنْ يُشْرَبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجثمہ اور گندگی کھانے والے جانور کا دودھ پینے اور ان کی کھالے سے بنے ہوئے مشکیزوں میں پانی پینے سے منع کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔