HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

11. کھانے کا بیان

سنن الدارمي

1934

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ سَمِّ اللَّهَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ
حضرت عمر بن ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اللہ کا نام لے کر اپنے آگے سے کھانا شروع کرو۔

1935

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ بُدَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةِ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ لَوْ ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ لَكَفَاكُمْ فَإِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ فَلْيَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ أَخْبَرَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بُدَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے چھ اصحاب کے ہمراہ کھانا کھا رہے تھے کہ اسی دوران ایک دیہاتی آیا اس نے دو لقمے اکٹھے کھا لئے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تو اس نے بسم اللہ پڑھ لی تھی تو یہ تمہارے لیے کافی ہے جب کوئی شخص کھانا کھانے لگے تو بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے اور اگر وہ بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو کھانے کے دوران جب یاد آئے تو یہ کہنا چاہیے بسم اللہ اولہ واخرہ۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1936

أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ يَسِيرَةٌ قَالَ قَالَ أَبِي لِأُمِّي لَوْ صَنَعْتِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَصَنَعَتْ ثَرِيدَةً وَقَالَ بِيَدِهِ يُقْلِلُ فَانْطَلَقَ أَبِي فَدَعَاهُ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى ذِرْوَتِهَا ثُمَّ قَالَ خُذُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَخَذُوا مِنْ نَوَاحِيهَا فَلَمَّا طَعِمُوا دَعَا لَهُمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِي رِزْقِهِمْ
حضرت عبداللہ بن بسر بیان کرتے ہیں انھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ عرصہ رہنے کا شرف حاصل ہوا میرے والد نے میری والدہ سے کہا اگر تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کرو تو یہ مناسب ہوگا انھوں نے ثرید تیار کردیا اور ہاتھ کے ذریعے اشارہ کرکے بتایا کہ یہ تھوڑا ہے میرے والد گئے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلا لائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک کھانے کے اوپر رکھا اور فرمایا اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرو انھوں نے کناروں سے کھانا شروع کردیا جب سب لوگوں نے کھانا کھالیا تو آپ نے ان کے لیے دعا کی۔ اے اللہ ان کی مغفرت فرما ان پر رحم کر ان کے رزق میں برکت عطا فرما۔

1937

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ حَدَّثَنَا ثَوْرٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفُورٍ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْ رَبِّنَا
حضرت ابوامامہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کوئی چیز کھاتے یا کچھ پیتے یہ دعا کرتے تھے۔ " ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے ایسی حمد جو بہت زیادہ پاکیزہ ہو اور اس میں برکت موجود ہو اس میں کفر نہ ہو اور اسے دھتکارا نہ جائے اور ہمارا پروردگار اس سے بےنیازی اختیار نہ کرے۔

1938

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ عَنْ عَمِّهِ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَنَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ كَالصَّائِمِ الصَّابِرِ
سنان بن سنہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا شکر گزار کھانے والا صبر کرنے والے روزہ دار کی مانند ہے۔

1939

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کوئی شخص کھانا کھالے تو اسے اپنی تینوں انگلیاں چاٹ لینی چاہیے۔

1940

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ أَوْ يُلْعِقَهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کھانا کھالے تو اپنا ہاتھ اس وقت تک نہ پونچھے جب تک اپنی انگلیاں چاٹ نہ لے۔

1941

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْبَرَّاءُ هُوَ مُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ طَعَامًا فَدَعَوْنَاهُ فَأَكَلَ مَعَنَا ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ
ام عاصم بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام نبیشہ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم کھانا کھا رہے تھے ہم نے انھیں دعوت دی انھوں نے ہمارے ساتھ کھانا کھایا اور پھر ارشاد فرمایا ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے یہ بات ارشاد فرمائی جو شخص کسی پیالے میں کچھ کھائے اور پھر اسے چاٹ لے یعنی پیالے کو اچھی طرح صاف کردے تو وہ پیالہ اس کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے۔

1942

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَمْسَحْ عَنْهَا التُّرَابَ وَلْيُسَمِّ اللَّهَ وَلْيَأْكُلْهَا
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کا لقمہ نیچے گرجائے تو اس سے مٹی صاف کرکے اللہ کا نام لے کر کھا لینا چاہیے۔

1943

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ كَانَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ يَتَغَدَّى فَسَقَطَتْ لُقْمَتُهُ فَأَخَذَهَا فَأَمَاطَ مَا بِهَا مِنْ أَذًى ثُمَّ أَكَلَهَا فَجَعَلَ أُولَئِكَ الدَّهَاقِينُ يَتَغَامَزُونَ بِهِ فَقَالُوا لَهُ مَا تَرَى مَا يَقُولُ هَؤُلَاءِ الْأَعَاجِمُ يَقُولُونَ انْظُرُوا إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ الطَّعَامِ وَإِلَى مَا يَصْنَعُ بِهَذِهِ اللُّقْمَةِ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَدَعُ مَا سَمِعْتُ بِقَوْلِ هَؤُلَاءِ الْأَعَاجِمِ إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ إِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِنَا لُقْمَةٌ أَنْ يُمِيطَ مَا بِهَا مِنْ الْأَذَى وَأَنْ يَأْكُلَهَا
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں حضرت معقل بن یسار کھانا کھا رہے تھے ان کا ایک لقمہ نیچے گرگیا انھوں نے اسے اٹھایا اور اس پر لگی ہوئی مٹی صاف کیا پھر اسے کھالیا وہاں موجود چند خوشحال لوگوں نے ایک دوسرے کو اشارہ کرنا شروع کردیا لوگوں نے حضرت معقل سے کہا یہ آپ نے دیکھا کہ یہ عجیب لوگ کیا کہہ رہے ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں ان صاحب کی طرف دیکھیں ان کے سامنے اتنا سارا کھانا موجود ہے پھر بھی نیچے سے اٹھا کر کھا رہے ہیں حضرت معقل نے جواب دیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی جو بات سنی ہے انھیں اس عجمیوں کے بیان کی وجہ سے ترک نہیں کرسکتا ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب کسی کا لقمہ گرجائے تو اسے اس کی مٹی صاف کرکے کھا لینا چاہیے۔

1944

أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کچھ کھائے تو اسے دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے اور دائیں ہاتھ سے پینا چاہیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں سے پیتا ہے۔
حضرت ابن عمر (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1945

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسْرَ بْنَ رَاعِي الْعِيرِ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ فَقَالَ كُلْ بِيَمِينِكَ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ لَا اسْتَطَعْتَ قَالَ فَمَا وَصَلَتْ يَمِينُهُ إِلَى فِيهِ
ایاس بن سلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بسر بن راعی کو دیکھا کہ وہ بائیں ہاتھ سے کھا رہے تھے آپ نے فرمایا دائیں ہاتھ سے کھاؤ انھوں نے عرض کیا میں نہیں کھا سکتا آپ نے فرمایا تم کھا بھی نہیں سکو گے۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعد ان کا دایاں ہاتھ کبھی بھی منہ تک نہیں پہنچا۔

1946

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ وَلَا يَمْسَحُ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا
حضرت کعب بن مالک کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین انگلیوں کے ذریعے کھایا کرتے تھے اور جب تک انھیں چاٹ نہ لیتے تھے اس وقت تک اسے رومال سے صاف نہیں کرتے تھے۔

1947

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ الْمَدَنِيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ أَوْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ كَعْبٍ شَكَّ هِشَامٌ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْكُلُ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثِ فَإِذَا فَرَغَ لَعِقَهَا وَأَشَارَ هِشَامٌ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثِ
عبداللہ بن کعب یا شاید عبدالرحمن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین انگلیوں کے ذریعے کھاتے تھے اور جب کھانا کھا کر فارغ ہوتے تو انھیں چاٹ لیتے تھے۔ راوی ہشام نے اپنی تین انگلیوں کے ذریعے اشارہ کرکے دکھایا تھا۔

1948

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ صَدَقَةٌ
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تو اسے اپنے پڑوسی کا احترام کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے ورنہ خاموش رہنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہوں اسے اپنے مہمان کی مہمان نوازی کرنی چاہیے ایک دن اور ایک رات پر تکلف دعوت ہو اور تین دن تک مہمان نوازی ہوگی اس کے بعد اگر وہ مہمان پر خرچ کرتا ہے تو وہ صدقہ ہوگا۔

1949

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ
حضرت ابوشریح خزاعی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا احترام کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے ورنہ خاموش رہنا چاہیے۔

1950

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْجُودِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ أَبِي كَرِيمَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ ضَافَ قَوْمًا فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا فَإِنَّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرَهُ حَتَّى يَأْخُذَ لَهُ بِقِرَى لَيْلَتِهِ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ
حضرت مقدام بن معدیکرب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کسی قوم کا مہمان بنے اور صبح کے وقت وہ بھوکا ہو تو ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اس کی مدد کرے یہاں تک کہ وہ اپنی زراعت اور اپنے مال میں سے اسے ایک رات تک کا کھانا فراہم کرے۔

1951

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَقَطَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ كُلَّهُ ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گرجائے تو اسے مکھی کو مکمل طور پر ڈبکی دینی چاہیے کیونکہ اس مکھی کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں شفا ہوتی ہے۔

1952

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَالَ غَيْرُ حَمَّادٍ ثُمَامَةُ عَنْ أَنَسٍ مَكَانَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَقَوْمٌ يَقُولُونَ عَنْ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَصَحُّ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی مکھن کسی برتن میں گرجائے تو اسے ڈبکی دینی چاہیے کیونکہ اس مکھی کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے پر میں شفا ہوتی ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس روایت کی سند کے بارے میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے۔

1953

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1954

و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

1955

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي ثَمَانِيَةً
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لیے کافی ہوتا ہے اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوتا ہے۔

1956

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ سَمِّ اللَّهَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ
حضرت عمر بن ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا اللہ کا نام لے کر اپنے آگے سے کھانا شروع کرو۔

1957

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَفْنَةٍ أَوْ قَالَ قَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ فَقَالَ كُلُوا مِنْ حَافَاتِهَا أَوْ قَالَ جَوَانِبِهَا وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا جس میں ثرید موجود تھا آپ نے ارشاد فرمایا اس کے کناروں کی طرف سے کھاؤ اس کے درمیان میں سے نہ کھاؤ کیونکہ درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے۔

1958

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِثَرِيدٍ أَمَرَتْ بِهِ فَغُطِّيَ حَتَّى يَذْهَبَ فَوْرَةُ دُخَانِهِ وَتَقُولُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هُوَ أَعْظَمُ لِلْبَرَكَةِ
عروہ بیان کرتے ہیں جب سیدہ اسماء بنت ابوبکر کی خدمت میں ثرید پیش کیا جاتا تو وہ اسے ڈھانپنے کا حکم دے دیتیں یہاں تک کہ جب اس کی گرمی اور دھواں ختم ہوجاتا تو اس کو کھا لیتی تھیں اور یہ فرمایا کرتی تھی میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کھانا ٹھنڈا کرکے کھانا برکت کا باعث بنتا ہے۔

1959

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو سُفْيَانَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ فَقَالَ هَلْ مِنْ غَدَاءٍ أَوْ مِنْ عَشَاءٍ شَكَّ طَلْحَةُ قَالَ فَأَخْرَجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ فَقَالَ أَمَا مِنْ أُدْمٍ قَالُوا لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ فَقَالَ هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ قَالَ جَابِرٌ فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَمَا زِلْتُ أُحِبُّهُ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنْ جَابِرٍ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ہاں لے گئے آپ نے دریافت کیا کیا کچھ کھانے کو ہے حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں آپ کی خدمت میں روٹی کا ایک ٹکڑا پیش کیا گیا آپ نے دریافت کیا کیا کوئی سالن ہے اہل خانہ نے عرض کی صرف کچھ سرکہ ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے ہی لے آؤ سرکہ بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بات سنی ہے تب سے میں ہمیشہ سرکہ کو پسند کرتا ہوں۔ حضرت ابوسفیان بیان کرتے ہیں جب سے میں نے حضرت جابر (رض) کی زبانی یہ بات سنی ہے اس کے بعد بھی سرکہ کو ہمیشہ پسند کرتا ہوں۔

1960

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نِعْمَ الْإِدَامُ أَوْ نِعْمَ الْأُدْمُ الْخَلُّ
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں سرکہ بہترین سالن ہے۔

1961

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَرَقَةٍ فِيهَا دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ فَرَأَيْتُهُ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ يَأْكُلُهُ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں مجھے یاد ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں سالن پیش کیا گیا جس میں کدو اور گوشت موجود تھا مجھے یاد ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں سے کدو ڈھونڈ کر کھا رہے تھے۔

1962

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ قَالَ فَقُدِّمَ إِلَيْهِ فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُهُ وَأَجْعَلُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کدو بہت پسند تھے وہ آپ کی خدمت میں پیش کئے گئے تو میں نے انھیں پکڑ پکڑ کر آپ کے آگے کرنا شروع کردیا۔

1963

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَطَاءٍ وَلَيْسَ بِابْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ أَبِي أَسِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا الزَّيْتَ وَائْتَدِمُوا بِهِ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ
حضرت ابواسید انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا روغن زیتون کھایا کرو کیونکہ یہ برکت والا ہے اور اسے سالن میں استعمال کیا کرو اور اسے لگایا کرو کیونکہ یہ برکت والے درخت سے نکلتا ہے۔

1964

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي الثُّومَ فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ خیبر کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا جس شخص نے اس درخت کا پھل یعنی لہسن کھایا وہ ہماری مسجد میں نہ آئے۔

1965

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ نَزَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّفْنَا لَهُ طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ بِهِ كَرِهَهُ وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِذَا لَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَلَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ
ام ایوب بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے آپ کا کھانا تیار کیا کرتے تھے ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں یہ سبزی پیش کی گئی جب ہم وہ لے کر آپ کی خدمت میں آئے تو آپ نے اسے ناپسند کیا اور اپنے ساتھیوں سے کہا تم اسے کھالو کیونکہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میں (اسے کھا کر اپنے ساتھی فرشتہ کو) اذیت نہ پہنچاؤں۔ امام دارمی فرماتے ہیں اگر کسی شخص کو اذیت نہ ہوتی ہو تو اس کو کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1966

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقُدِّمَ طَعَامُهُ فَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ فَلَمْ يَدْنُ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں ہم حضرت ابوموسی کے پاس موجود تھے ان کے آگے کھانا رکھا گیا اس کھانے میں مرغی کا گوشت تھا بنو حاتم سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بھی حاضرین میں موجود تھا وہ آگے نہیں بڑھا حضرت ابوموسی نے اس سے کہا آگے بڑھو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

1967

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ ذَكَرَ الدَّجَاجَ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی نے مرغی کا ذکر کرتے ہوئے یہ بات بیان کی کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

1968

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ غَيْلَانَ أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ أَوْ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَصْحَبْ إِلَّا مُؤْمِنًا وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ
حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے صرف مومن کی ہم نشینی اختیار کرو اور تمہارا کھانا صرف پرہیزگار آدمی کھائے۔

1969

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ
حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خود کھجور کے ہمراہ لکڑی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

1970

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُ التَّمْرَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا وَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقِرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ
حضرت جبلہ بن سحیم بیان کرتے ہیں ہم مدینہ منورہ میں موجود تھے ہمیں قحط سالی لاحق ہوگئی تو ابن زبیر نے کھجوریں تقسیم کرنا شروع کی حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گزرے تو فرمایا دو کھجوریں ایک ساتھ نہ کھانا کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو کھجوریں ایک ساتھ کھانے سے منع کیا ہے۔

1971

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ عَنْ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا عَائِشَةُ بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ أَوْ جَاعَ أَهْلُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس گھر میں کھجور موجود نہ ہوں تو اس گھر کے رہنے والے بھوکے ہیں۔ (یہ بات آپ نے دو یا تین مرتبہ ارشاد فرمائی) ۔

1972

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجُوعُ أَهْلُ بَيْتٍ عِنْدَهُمْ التَّمْرُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اہل خانہ بھوکے نہیں رہ سکتے جن کے پاس کھجور موجود ہو۔

1973

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرٌ فَأَخَذَ يُهَدِّيهِ وَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ تَمْرًا مُقْعِيًا مِنْ الْجُوعِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُهَدِّيهِ يَعْنِي يُهْدِي هَاهُنَا وَهَاهُنَا
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کھجوریں پیش کی گئی آپ نے انھیں تحفہ کے طور پر بانٹنا شروع کیا مجھے یاد ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھوک کی شدت کی وجہ سے مخصوص انداز میں بیٹھ کر کھجور کھا رہے تھے امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والالفظ " یھدیہ) سے مراد ادھر ادھر بھیجنا ہے۔

1974

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں کھانے کی بو موجود ہو پھر کوئی جانور اس پر حملہ کردے پھر اس کو اپنے آپ کو ملامت کرنی چاہیے۔

1975

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَرَأَى عَلَيْهِ وَضَرًا مِنْ صُفْرَةٍ مَهْيَمْ قَالَ تَزَوَّجْتُ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے فرمایا اس وقت فرمایا جب آپ نے ان پر زرد رنگ کا نشان دیکھا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی میں نے شادی کرلی ہے آپ نے ارشاد فرمایا تم ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ذبح کرکے اس کی دعوت کرو۔

1976

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفَ أَعْوَرَ قَالَ كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفٌ أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرَ بْنَ عُثْمَانَ فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ وَالثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَحَصَبَ الرَّسُولَ وَلَمْ يُجِبْهُ وَقَالَ أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ
ثقیف قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک کانے صاحب جنہیں معروف کہا جاتا تھا یعنی بھلائی کے حوالے سے ان کی تعریف کی جاتی تھی اگر ان کا نام زبیر بن عثمان نہیں تھا تو پھر مجھے معلوم نہیں کہ ان کا نام کیا ہے۔ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رخصتی سے اگلے دن ولیمہ کرنا حق ہے اس سے اگلے دن مناسب ہے اور تیسرے دن دکھاوا ہے اور ریاکاری ہے۔ قتادہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے سعید بن مسیب کے حوالے سے یہ بات بتائی کہ جب انھیں رخصتی سے اگلے دن دعوت دی جاتی تو وہ اسے قبول کرلیتے جب اس سے اگلے دن دی جاتی اسے بھی قبول کرلیتے لیکن جب تیسرے دن کی دعوت دی جاتی تو وہ پیغام رساں کو کنکریاں مارتے ہوئے دعوت قبول نہ کرتے اور اس سے فرماتے یہ دکھاوا کرنے والے لوگ ہیں۔

1977

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى إِلَيْهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں سب سے بدترین ولیمہ وہ کھانا ہے جس میں امیر لوگوں کو بلایا جائے اور غریبوں کو نہ بلایا جائے جو شخص دعوت قبول نہیں کرتا وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

1978

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ قَدْ صَنَعَ طَعَامًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَدَعَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ قَالَ يَقُولُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا وَأَشَارَ إِلَى عَائِشَةَ قَالَ لَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الثَّانِيَةَ وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الثَّالِثَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ قَالَ نَعَمْ فَانْطَلَقَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ فَأَكَلَا مِنْ طَعَامِهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھانا تیار کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارے کے ذریعے اس سے کہا یہ بھی آپ نے سیدہ عائشہ (رض) کی طرف اشارہ کیا تھا اس نے عرض کی نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا اس نے دوبارہ آپ کی طرف اشارہ کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوبارہ اشارہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منہ پھیرلیا اس نے تیسری مرتبہ اشارہ کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا یہ بھی دعوت میں شریک ہوگی اس نے عرض کی جی ہاں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور سیدہ عائشہ (رض) اس شخص کے ہمراہ گئے اور ان دونوں نے اس کے ہاں کھانا کھایا۔

1979

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ فَقَالَ اصْنَعْ لِي طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ قَالَ فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ دَعَوْتَنَا خَامِسَ خَمْسَةٍ وَهَذَا رَجُلٌ قَدْ تَبِعَنِي فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ قَالَ فَأَذِنَ لَهُ
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں ایک صاحب جن کا نام ابوشعیب تھا اور ان کا لڑکا یا غلام گوشت بنانے کا کام کرتا تھا اس نے اپنے بیٹے سے کہا تم کھانا تیار کرو میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کرتا ہوں پھر اس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کی ان حضرات کے ساتھ ایک اور صاحب بھی چلے گئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم پانچ آدمیوں کی دعوت تھی یہ صاحب بھی ہمارے پیچھے آگئے ہیں اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو ۔ اور اگر چاہو نہ دو تو میزبان نے اس شخص کو بھی اجازت دے دی۔

1980

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي طُوَالَةَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں عائشہ (رض) کو خواتین پر وہی فضیلت حاصل ہے جو ثرید کو تمام کھانوں پر حاصل ہے۔

1981

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ زَوَّجَنِي أَبِي فِي إِمَارَةِ عُثْمَانَ فَدَعَا رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَنْ دَعَا صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا فَإِنَّهُ أَشْهَى وَأَمْرَأُ
حضرت عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں میرے والد نے حضرت عثمان کی حکومت کے زمانے میں میری شادی کردی انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کچھ اصحاب کی دعوت کی ان میں سے ایک صاحب حضرت صفوان بن امیہ تھے جو بزرگ ہوچکے تھے انھوں نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گوشت کو دانت کے ذریعے نوچ کر کھاؤ کیونکہ اس سے مزہ زیادہ آتا ہے اور ہضم بھی صحیح طرح ہوتا ہے۔

1982

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ حَدَّثَنِي أَبُو جُحَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا آكُلُ مُتَّكِئًا
حضرت ابوجحیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔

1983

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالْبَاكُورَةِ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَفِي ثَمَرَتِنَا وَفِي مُدِّنَا وَفِي صَاعِنَا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ ثُمَّ يُعْطِيهِ أَصْغَرَ مَنْ يَحْضُرُهُ مِنْ الْوِلْدَانِ
حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جب موسم کا پہلا پھل پیش کیا جاتا تو آپ دعا کرتے۔ " اے اللہ ! ہمارے شہر میں برکت عطا فرما ہمارے پھل میں ہمارے " مد " میں اور ہمارے صاع میں برکت کے ہمراہ برکت عطا فرما پھر آپ وہاں موجود سب سے کم سن بچے کو وہ پھل عطا کردیتے۔

1984

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِالطَّعَامِ فَلْيُجْلِسْهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُنَاوِلْهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تمہارا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے ساتھ بٹھاؤ اور اگر وہ انکار کردے تو اسے کچھ دے دو ۔

1985

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ وَلْيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ أَوْ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بیان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کا خادم کھانا لے کر آئے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے یا اسے ایک دو لقمے دیدے یا کھانے کی چیز دیدے کیونکہ اس نے کھانا تیار کرتے وقت گرمی اور دھواں برداشت کیا تھا۔

1986

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ
ہشام بن عروہ اپنے والد کے حوالے سے سیدہ عائشہ (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حلوہ (یعنی کسی بھی میٹھی چیز) اور شہد کو پسند کرتے تھے۔

1987

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُوَيْرِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبِرَازِ فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فَقِيلَ لَهُ أَلَا تَوَضَّأُ قَالَ فَقَالَ أُصَلِّي فَأَتَوَضَّأُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِنَّمَا هُوَ سَعِيدُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِإِسْنَادِهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رفع حاجت کے بعد تشریف لائے تو آپ کے سامنے کھانا رکھا گیا عرض کی گئی آپ نے وضو نہیں کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کیا میں نماز پڑھنے لگا ہوں جو وضو کروں۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث کی سند میں ایک راوی کا نام سعید بن ابوحریث نقل کیا گیا ہے) وہ سعید بن حویرث ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1988

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْنَبَ فَأَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَنَامَ تَوَضَّأَ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ سے روایت ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب جنابت کی حالت میں ہوتے اور آپ کچھ کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے تو پہلے وضو کرلیتے۔

1989

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَهَا ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَتِكَ فَاغْرِفْ لَهُمْ مِنْهَا
حضرت ابوذرغفاری بیان کرتے ہیں میرے حبیب نے مجھے یہ نصیحت کی تھی جب تم سالن بناؤ تو اس میں شوربہ زیادہ رکھو اور پھر اپنے پڑوسیوں میں سے کسی ایک کے ہاں اس میں سے کچھ بھیج دیا کرو۔

1990

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ فَاخْلَعُوا نِعَالَكُمْ فَإِنَّهُ أَرْوَحُ لِأَقْدَامِكُمْ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کھانا رکھ دیا جائے تو جوتے اتار دو کیونکہ اس طرح تمہارے پاؤں کو زیادہ آرام ملے گا۔

1991

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ تَدْخُلُوا الْجِنَانَ
حضرت عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رحمن کی عبادت کرو سلام کو عام کرو اور (لوگوں کو) کھانا کھلاؤ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔

1992

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَجِيبُوا الدَّاعِيَ إِذَا دُعِيتُمْ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَأْتِي الدَّعْوَةَ فِي الْعُرْسِ وَفِي غَيْرِ الْعُرْسِ وَيَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو۔ راوی کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر شادی کی دعوت میں تشریف لایا کرتے تھے اور دوسری دعوت میں بھی آجایا کرتے تھے اور آپ ایسی حالت میں بھی آجاتے تھے جب روزے سے ہوتے تھے۔

1993

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَقَالَ أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ بِإِسْنَادِهِ
سیدہ میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا ایسے چوہے کے بارے میں جو گھی میں گرجائے تو آپ نے ارشاد فرمایا اس چوہے اور اس کے آس پاس والے گھی کو پھینک کر باقی کھال و۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1994

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَقَالَ خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد إِذَا كَانَ ذَائِبًا أُهَرِيقَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر کر مرجائے آپ نے ارشاد فرمایا اس گھی کو اور اس کے آس پاس والے کو نکال کر پھینک دو ۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو سارے کو پھینک دیا جائے گا۔

1995

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَعْدٍ الْخَيْرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ فَلْيَتَخَلَّلْ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْهُ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کھانا کھالے اسے خلال کرنا چاہیے اور خلال کے ذریعے جو چیز نکلے اسے پھینک دے اور جو زبان کے ذریعے نکلے اسے نگل لینا چاہیے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔