HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

20. سیر کا بیان

سنن الدارمي

2328

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً بَعَثَهَا مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ قَالَ فَكَانَ هَذَا الرَّجُلُ رَجُلًا تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَكَثُرَ مَالُهُ
حضرت صخر غامدی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دعا فرمائی اے اللہ میری امت کے صبح کے کاموں میں برکت عطا فرما۔ (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کوئی مہم روانہ کرتے تھے تو اسے دن کے ابتدائی حصے میں روانہ کیا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں یہ صاحب یعنی اس حدیث کے راوی حضرت صخر غامدی تاجر آدمی تھے وہ اپنے ملازمین کو دن کے ابتدائی حصے میں تجارت کے لیے بھیجا کرتے تھے۔ تو ان کا مال بہت زیادہ ہوگیا تھا۔

2329

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَقَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا إِلَّا يَوْمَ الْخَمِيسِ
حضرت عبدالرحمن بن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر پر روانہ ہوتے تو عام طور پر جمعرات کے دن روانہ ہوتے۔

2330

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بن عاص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک سب سے بہترین ساتھی وہ شخص ہے جو اپنے ساتھی کے لیے سب سے زیادہ بہتر ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے سب سے بہتر ہو۔

2331

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ يُونُسَ وَعُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الْأَصْحَابِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ وَمَا بَلَغَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا فَصَبَرُوا وَصَدَقُوا فَغُلِبُوا مِنْ قِلَّةٍ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بہترین مہم چار سو افراد کی ہے اور اگر وہ بارہ ہزار ہوں اور صبر کرلیں اور سچ بولیں تو قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوں گے۔

2332

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَبِمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا وَقَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا
سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی شخص کو کسی مہم کا امیر مقرر فرماتے تو اسے بطور خاص اپنے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے بارے میں بھلائی کی تلقین کرتے اور ارشاد فرماتے اللہ کا نام لے کر جنگ شروع کرنا اور اللہ کے راستے میں لڑنا جو شخص اللہ کا انکار کرے اس سے جنگ کرنا۔ جنگ کرتے رہنا۔ بدعہدی نہیں کرنا خیانت نہ کرنا اور مثلہ نہ کرنا اور بچوں کو قتل نہ کرنا۔

2333

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِنْ لَقِيتُمُوهُمْ فَاثْبُتُوا وَأَكْثِرُوا ذِكْرَ اللَّهِ فَإِنْ أَجْلَبُوا وَضَجُّوا فَعَلَيْكُمْ بِالصَّمْتِ
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں دشمن کا سامنا کرنے کی آرزو نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو جب تمہارا اس سے سامنا ہوجائے تو ثابت قدم رہنا اور اللہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو۔ اگر وہ چلائیں اور شور کریں تو تم خاموشی اختیار کرو۔

2334

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو أَيَّامَ حُنَيْنٍ اللَّهُمَّ بِكَ أُحَاوِلُ وَبِكَ أُصَاوِلُ وَبِكَ أُقَاتِلُ
حضرت صہیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے دن یہ دعا مانگی۔ اے اللہ میں تیری ہی مدد کے ذریعے چلتا پھرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد کے ذریعے جنگ کرتا ہوں۔

2335

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِلَالٍ أَوْ خِصَالٍ فَأَيَّتُهُمْ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَيْسَ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَدْخُلُوا فِي الْإِسْلَامِ فَسَلْهُمْ إِعْطَاءَ الْجِزْيَةِ فَإِنْ فَعَلُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَإِنْ أَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا بِذِمَّتِكُمْ وَذِمَّةِ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا ثُمَّ اقْضِ فِيهِمْ بِمَا شِئْتَ قَالَ عَلْقَمَةُ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُقَاتِلَ بْنَ حَيَّانَ فَقَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْصَمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کو کسی مہم کا امیر مقرر کرتے تو اسے یہ ہدایت کرتے جب تمہارا اپنے کسی مشرک دشمن سے سامنا ہو تو انھیں تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو ۔ ان میں سے جو بھی بات وہ قبول کرلیں اس کو ان کی طرف سے تم قبول کرلینا اور ان سے لڑائی سے رک جانا۔ تم انھیں اسلام کی دعوت دو اگر وہ قبول کرلیں تو ان کی طرف سے اسے قبول کرلینا اور لڑائی سے رک جانا۔ اگر نہ مانیں تو پھر تم انھیں دعوت دو کہ وہ اپنے علاقے کو چھوڑ کر مہاجرین کے علاقے کی طرف آجائیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو تم انھیں بتا دینا کہ انھیں وہی کچھ ملے گا جو مہاجرین کو ملتا ہے اور ان کے ذمہ وہی ادائیگی لازم ہوگی جو مہاجرین کے ذمے لازم ہے۔ اگر وہ انکار کریں تو تم انھیں بتانا کہ وہ لوگ دیہاتی مسلمانوں کی مانند ہوں گے ان پر اللہ کے وہ تمام احکام جاری ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں انھیں مال فئی اور مال غنیمت میں سے کچھ نہیں ملے گا البتہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں تو انھیں حصہ ملے گا اگر وہ اسلام میں داخل ہونے سے انکار کردیں تو تم انھیں جزیہ ادا کرنے کا کہو اگر وہ ایسا کریں تو ان کی طرف سے یہ قبول کرلو اور لڑائی بند کردو۔ اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد حاصل کرو اور ان سے جنگ شروع کردو۔ اگر تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تم انھیں اللہ کے ذمے اور اس کے نبی کے ذمے کرو تو تم انھیں اللہ کا ذمہ اور اس کے نبی کا ذمہ نہ دو بلکہ انھیں اپنا اور اپنے باپ کا ذمہ دو اور اپنے ساتھیوں کے ذمہ دو کیونکہ تم اپنے ذمے اور اپنے باپ دادا کے ذمہ کی خلاف ورزی کرو۔ یہ تمہارے حق میں اس سے کم نقصان والا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کے ذمے کی خلاف ورزی کرو۔ اگر تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تمہیں اللہ کے حکم پر لے آئیں تو تم ان کے ساتھ اللہ کے حکم پر معاہدہ نہ کرو بلکہ اپنے فیصلے پر معاہدہ کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم تک پہنچ جاؤ گے یا نہیں پھر تم ان کے بارے میں جو چاہو فیصلہ کرو۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2336

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا قَاتَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا حَتَّى دَعَاهُمْ قَالَ عَبْد اللَّهِ سُفْيَانُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے کبھی بھی قوم کے ساتھ اس وقت تک جنگ نہیں کی جب تک انھیں دعوت نہیں دی۔ امام دارمی فرماتے ہیں سفیان نامی راوی نے ابن ابی نجیح سے یہ حدیث نہیں سنی ہے۔

2337

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَكَانَ يَسْتَمِعُ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم صبح کی نماز کے وقت حملہ کیا کرتے تھے آپ دھیان رکھتے تھے۔ اگر آپ کو اذان کی آواز سنائی دیتی تو حملہ نہیں کرتے تھے اور اگر نہ سنائی دیتی تو حملہ کردیتے تھے۔

2338

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ قَالَ وَكُنْتُ فِي أَسْفَلِ الْقُبَّةِ لَيْسَ فِيهَا أَحَدٌ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ ثُمَّ قَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ شُعْبَةُ وَأَشُكُّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ بَلَى قَالَ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ قَالَ وَهُوَ الَّذِي قَتَلَ أَبَا مَسْعُودٍ قَالَ وَمَا مَاتَ حَتَّى قَتَلَ خَيْرَ إِنْسَانٍ بِالطَّائِفِ
حضرت اوس بن ابواوس ثقفی بیان کرتے ہیں میں ثقیف قبیلے کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نیچے والے قبہ میں موجود تھا اس میں کوئی موجود نہیں تھا صرف نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہے تھے ایک شخص آپ کے پاس آیا اور آہستہ آواز میں آپ کو کوئی بات کہی آپ نے فرمایا جاؤ اور اسے قتل کردو پھر آپ نے دریافت کیا کہ وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے ؟ (شعبہ نامی کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں) اور محمد اللہ کے رسول ہیں اس شخص نے عرض کی جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ یہ اعتراف نہ کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اگر وہ یہ اعتراف کرلیں تو ان کی جان اور اموال میرے لیے محترم ہوجائیں گے البتہ ان کا حق باقی رہے گا۔ راوی کہتے ہیں یہ وہی شخص ہے جس نے حضرت ابومسعود کو قتل کیا تھا راوی کہتے ہیں یہ شخص اس وقت تک نہیں مرا جب تک اس نے طائف میں موجود سب سے بہترین آدمی کو قتل نہ کردیا۔

2339

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِلَّا إِحْدَى ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص اس بات کی گواہی دیتاہو کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے اس کا خون بہانا جائز نہیں ہے البتہ ان تین میں سے کسی ایک صورت میں اسے بہایا جاسکتا ہے جان کے بدلے میں جان یا شادی شدہ زانی شخص یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر (مسلمانوں) کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والے شخص (کا خون بہاناجائز ہے)

2340

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ قَالَ فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَأَمَرَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ
خالد بن سمیر بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن رباح انصاری ہمارے پاس تشریف لائے انصار ان کی سمجھ بوجھ کے قائل تھے انھوں نے بتایا کہ حضرت ابوقتادہ (رض) نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہم روانہ کی آپ نے ہدایت کی وہ روانہ ہوئے اور لوگ اتنی دیر میں ٹھہرے رہے جتنی اللہ کی مرضی تھی پھر آپ منبر پر چڑھے تو آپ کی ہدایت کے تحت یہ اعلان ہوا نماز ہونے لگی ہے۔

2341

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ
حضرت ابومسعود انصاری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس سے مشورہ لیا جائے گویا اس کے پاس امانت رکھی گئی۔

2342

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ غَزْوَةً وَرَّى بِغَيْرِهَا
حضرت ابوکعب بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی جنگ کا اردہ کرتے تھے تو اسے دوسری سمت میں ظاہر کرتے تھے۔

2343

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ فَكَانَ شِعَارُنَا مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَمِتْ يَعْنِي اقْتُلْ
ایاس بن سلمہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے ایک شخص کو مقابلے کی دعوت دی اور اسے قتل کردیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا سازوسامان مجھے عطا کردیا (راوی کہتے ہیں) حضرت خالد بن ولید کے ہمراہ ہمارا نعرہ یہ تھا قتل کردو۔

2344

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي هَمَّامٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ حُنَيْنٍ فَكُنَّا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلَالِ الشَّجَرِ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي الَّذِي هُوَ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنِّي أَنَّهُ ضَرَبَ بِهِ وُجُوهَهُمْ وَقَالَ شَاهَتْ الْوُجُوهُ فَهَزَمَ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ قَالَ يَعْلَى فَحَدَّثَنِي أَبْنَاؤُهُمْ أَنَّ أَبَاءَهُمْ قَالُوا فَمَا بَقِيَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا امْتَلَأَتْ عَيْنَاهُ وَفَمُهُ تُرَابًا
حضرت ابوعبدالرحمن بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ غزوہ حنین میں شریک ہوئے یہ سخت گرمی کے دن تھے ہم نے درختوں کے سائے کے نیچے پڑاؤ کیا (اس کے بعد راوی نے قصہ بیان کیا ہے جس کے آخر میں یہ بات ہے) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹھی میں مٹی پکڑی اور جو شخص اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مجھ سے زیادہ قریب تھا انھوں نے مجھے بتایا آپ نے مٹی ان کفار کے چہروں کی طرف پھینک کر فرمایا ان کے چہرے بگڑ جائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین کو شکست سے دوچار کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں ان لوگوں کی اولاد نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس وقت ہم میں سے ہر شخص کی آنکھوں اور منہ میں مٹی بھر گئی تھی۔

2345

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مَعَهُ فِي مَجْلِسٍ بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ قَالَ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہم لوگ اس وقت آپ کے ہمراہ ایک مجلس میں شریک تھے۔ کہ تم میرے ہاتھ پر اس بات پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور چوری نہیں کروگے اور زنا نہیں کروگے اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگے اور کسی پر جھوٹا الزام عائد نہیں کروگے تم میں سے جو شخص اس کو پورا کرے گا اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے اور جوان میں سے کسی حرکت کا مرتکب ہو تو اللہ اسے چھپالے تو یہ اللہ کا معاملہ ہے کہ وہ اگر چاہے تو اللہ اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اس سے درگزر کرے اور جو ان میں سے کسی حرکت کا مرتکب ہو تو اگر دنیا میں اس کو اس کی سزا مل جائے تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ راوی کہتے ہیں ہم نے ان سب باتوں پر بیعت کرلی۔

2346

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ فَبَايَعْنَاهُ وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ سَمُرَةٌ وَقَالَ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ
حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ حدیبیہ کے موقع پر ہماری تعداد ایک ہزارچارسو تھی ہم نے آپ کے دست اقدس پر بیعت کی حضرت عمر نے درخت کے نیچے حضرت محمد کا دست اقدس پکڑا ہوا تھا۔ راوی کہتے ہیں یہ سمرہ نامی درخت تھا۔

2347

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنَّ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُولَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
حضرت براء بیان کرتے ہیں غزوہ احزاب کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ہمراہ مٹی منتقل کررہے تھے مٹی نے آپ کی بغلوں کی سفیدی کو ڈھانپ لیا تھا آپ نے یہ دعا پڑھی۔ " اے اللہ اگر تیری ذات نہ ہوتی تو ہم ہدایت حاصل نہ کرپاتے ہم صدقہ ادا نہ کرتے ہم نماز نہ پڑھتے تو ہمارے اوپر سکینۃ نازل کر اور جب ہمارا دشمن سے سامناہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ بیشک دشمن نے ہم پر چڑھائی کردی ہے وہ لوگ فتنہ چاہتے ہیں اور ہم انھیں نہیں روکیں گے۔ راوی کہتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند آواز میں پڑھ رہے تھے۔

2348

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ مِغْفَرٌ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوهُ
حضرت انس بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب داخل ہوئے تو آپ کے سر مبارک پر مغفر (لوہے کی ٹوپی) تھی جب آپ نے اسے اتارا تو ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ ابن خطل کعبے کے پردوں کے پیچھے چھپا ہوا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے قتل کردو۔

2349

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ قَبِيعَةُ سَيْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ خَالَفَهُ قَالَ قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَعَمَ النَّاسُ أَنَّهُ هُوَ الْمَحْفُوظُ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کا دستہ چاندی کا بنا ہوا تھا۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں ہشام دستوائی نے اس روایت کی مخالفت کی ہے۔ قتادہ نے یہ روایت سعید بن ابوحسن کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے جبکہ لوگوں نے یہ بات بیان کی ہے کہ وہ محفوظ ہے۔

2350

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ بِعَرْصَتِهِمْ ثَلَاثًا
حضرت ابوطلحہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی قوم پر غلبہ پالیتے تھے تو آپ کو یہ بات پسند تھی کہ آپ ان کے علاقے میں تین دن قیام کریں۔

2351

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں اللہ کے رسول نے بنونضیر کے کھجوروں کے درخت جلوا دیئے تھے۔

2352

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الدَّوْسِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ إِنْ ظَفِرْتُمْ بِفُلَانٍ وَفُلَانٍ فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ بَعَثَ إِلَيْنَا فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ بِتَحْرِيقِ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ ثُمَّ رَأَيْتُ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا اللَّهُ فَإِنْ ظَفِرْتُمْ بِهِمَا فَاقْتُلُوهُمَا
حضرت ابوہریرہ (رض) دوسی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک مہم پر روانہ کیا اور ہدایت کی جب تم فلاں اور فلاں شخص کو پکڑو تو پکڑ کر انھیں آگ میں جلا دینا۔ اگلے دن آپ نے ہمیں پیغام بھجوایا میں نے تمہیں ان دو افراد کو جلانے کا حکم دیا تھا۔ پھر میں نے سوچا کہ اللہ کے علاوہ دوسرے کسی کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ آگ کے ذریعے عذاب دے اگر تم ان دونوں پر قابو پالو تو انھیں قتل کردینا۔

2353

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وُجِدَ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةٌ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک جنگ کے دوران ایک خاتون مقتول پائی گئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواتین اور بچوں کو قتل کرنے سے منع کردیا ہے۔

2354

أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَظَفِرَ بِالْمُشْرِكِينَ فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي الْقَتْلِ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ ذَهَبَ بِهُمْ الْقَتْلُ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ أَلَا لَا تُقْتَلَنَّ ذُرِّيَّةٌ ثَلَاثًا
اسود بن سریع بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک جنگ میں شریک ہوئے ہم نے کچھ مشرکین پکڑ لیے لوگوں نے تیزی سے قتل کرنا شروع کردیا یہاں تک کہ انھوں نے کچھ بچوں کو قتل کردیا جب اس کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے یہ لوگوں کو قتل کرتے جارہے ہیں یہاں تک کہ بچوں کو بھی قتل کردیا خبردار کوئی بھی شخص بچوں کو قتل نہ کرے۔ (یہ بات آپ نے تین بار اشاد فرمائی)

2355

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ قَالَ عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعْرَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ تُرِكَ فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ الشَّعْرَ فَلَمْ يَقْتُلُونِي يَعْنِي يَوْمَ قُرَيْظَةَ
حضرت عطیہ قرظی بیان کرتے ہیں ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا جس بچے کی داڑھی نکلی ہوئی تھی اسے قتل کردیا گیا اور جس کی نہیں نکلی ہوئی تھی اسے چھوڑ دیا گیا میں ان لوگوں میں سے ایک تھا جس کی داڑھی نہیں نکلی ہوئی تھی تو مسلمانوں نے مجھے قتل نہیں کیا۔ راوی کہتے ہیں یہ بنوقریظہ سے جنگ کے دنوں کی بات ہے۔

2356

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ
حضرت ابوموسی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں قیدی کو رہا کرو اور بھوکے شخص کو کھانا کھلاؤ۔

2357

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَادَى رَجُلًا بِرَجُلَيْنِ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو افراد کے مقابلے میں ایک شخص کو فدیہ کے طور پر ادا کیا۔

2358

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ شَهْرًا يُرْعَبُ مِنِّي الْعَدُوُّ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَقِيلَ لِي سَلْ تُعْطَهْ فَاخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي وَهِيَ نَائِلَةٌ مِنْكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا
حضرت ابوذرغفاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے پانچ خصوصیات عطاکی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں عطا کی گئی مجھے سرخ اور سیاہ فام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا اور میرے لیے تمام روئے زمین کو جائے نماز اور طہارت کے حصول کا ذریعہ بنایا گیا میرے لیے مال غنیمت کو حلال کیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی دشمن ایک ماہ کے فاصلے سے مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے اور مجھ سے یہ کہا گیا کہ تم مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا تو میں نے اپنی دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لیے سنبھال کر رکھ لیا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو جو شخص کسی کو اللہ کا شریک نہیں سمجھتا یہ شفاعت اسے نصیب ہوگی۔

2359

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ بِالْجِعْرَانَةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فِي الْإِسْنَادِ
حضرت ابو وائل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کا مال غنیمت جعرانہ کے مقام پر تقسیم کیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں حضرت عبداللہ بن مسعود بھی ہیں۔

2360

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ فَتْحَ خَيْبَرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ فَوَقَعْنَا فِي رِحَالِهِمْ فَابْتَدَرَ النَّاسُ مَا وَجَدُوا مِنْ جَزُورٍ قَالَ فَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ بِأَسْرَعَ مِنْ أَنْ فَارَتْ الْقُدُورُ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُكْفِئَتْ قَالَ ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ لِكُلِّ عَشْرَةٍ شَاةً قَالَ وَكَانَ بَنُو فُلَانٍ مَعَهُ تِسْعَةً وَكُنْتُ وَحْدِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِمْ فَكُنَّا عَشْرَةً بَيْنَنَا شَاةٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ بَلَغَنِي أَنَّ صَاحِبَكُمْ يَقُولُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ كَأَنَّهُ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يَحْفَظْهُ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ فَأُلِّفْتُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الصَّوَابُ عِنْدِي مَا قَالَ زَكَرِيَّا فِي الْإِسْنَادِ
عبدالرحمن بن ابی لیلی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں فتح خبیر کے موقع پر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا مشرکین شکست سے دوچار تھے ہم لوگوں نے ان کی رہائش گاہوں پر حملہ کردیا لوگوں کے قبضے میں جو بھی چیز آئی انھوں نے اسے حاصل کرلیا یہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہوا کہ ہانڈیاں تک رکھ لی گئیں ان کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی تو انھیں انڈیل دیا گیا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے درمیان وہ مال تقسیم کیا اور دس افراد کو ایک بکری عطاکی۔ راوی کہتے ہیں فلاں قبیلے کے لوگوں میں نو افراد تھے اور میں اکیلا تھا میں ان کی طرف متوجہ ہوا یوں ہم دس افراد کے درمیان ایک بکری آگئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پتہ چلی کہ آپ کے ساتھی یہ کہتے ہیں یہ روایت قیس بن مسلم کے حوالے سے منقول ہے گویا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں انھوں نے اس روایت کو محفوظ نہیں رکھا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ تاہم اس کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے۔

2361

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ كَتَبَ نَجْدَةُ بَنُ عَامِرٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّكَ سَأَلْتَ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ وَإِنَّا كُنَّا نَرَى أَنَّ قَرَابَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ فَأَبَى ذَلِكَ عَلَيْنَا قَوْمُنَا
یزید بن ہرمز بیان کرتے ہیں نجدہ بن عامر نے حضرت ابن عباس (رض) کو خط لکھا تاکہ ان میں سے کچھ امور کے بارے میں سوال کریں تو حضرت ابن عباس (رض) نے جوابی خط میں یہ لکھا۔ تم نے ذوی القربی کے حصے کے بارے میں دریافت کیا ہے جس کا ذکر اللہ نے کیا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان سے مراد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریبی رشتہ دار ہیں لیکن لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔

2362

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْهَمَ يَوْمَ خَيْبَرَ لِلْفَارِسِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ وَلِلرَّاجِلِ سَهْمًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نے غزوہ خیبر کے موقع پر گھڑ سوار کو تین حصے اور پیادہ کو ایک حصہ عطا کیا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2363

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَغْنَمًا إِلَّا قَسَمَ لِي إِلَّا يَوْمَ خَيْبَرَ فَإِنَّهَا كَانَتْ لِأَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ خَاصَّةً وَكَانَ أَبُو مُوسَى وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَاءَا بَيْنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَخَيْبَرَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں جس بھی مال غنیمت میں میں کے ہمراہ موجود تھا آپ نے اس میں مجھے عطا کیا البتہ غزوہ خیبر میں ایسا نہیں ہوا کیونکہ وہ اہل حدیبیہ کے لیے مخصوص تھا۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری اور حضرت ابوہریرہ (رض) غزوہ حدیبیہ اور غزوہ خیبر کے درمیان آئے تھے۔

2364

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ شَهِدْتُ خَيْبَرَ وَأَنَا عَبْدٌ مَمْلُوكٌ فَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَأَعْطَانِي سَيْفًا فَقَالَ تَقَلَّدْ بِهَذَا
حضرت عمیر جو آبی اللحم کے آزاد کردہ غلام تھے بیان کرتے ہیں میں اور ایک دوسرا غلام جو غزوہ خیبر میں شریک ہوئے اللہ کے رسول نے مجھے گھر میں استعمال ہونے والی کچھ چیزیں اور ایک تلوار عطاکی اور فرمایا اسے گلے میں لٹکالو۔

2365

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمْيَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ الْقَاسِمِ وَمَكْحُولٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّهَامُ حَتَّى تُقْسَمَ
حضرت ابوامامہ کے بارے میں نقل کرتے ہیں آپ نے تقسیم سے پہلے مال غنیمت کے حصوں کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔

2366

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلًى لِتُجِيبَ قَالَ حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ قَالَ غَزَوْنَا الْمَغْرِبَ وَعَلَيْنَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ فَافْتَتَحْنَا قَرْيَةً يُقَالُ لَهَا جَرْبَةُ فَقَامَ فِينَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ خَطِيبًا فَقَالَ إِنِّي لَا أَقُومُ فِيكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا يَوْمَ خَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحْنَاهَا فَقَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَأْتِيَنَّ شَيْئًا مِنْ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا
حنش صنعانی بیان کرتے ہیں ہم مراکش میں ایک جنگ میں شریک ہوئے ہمارے امیر حضرت رویفع بن ثابت انصاری تھے ہم نے ایک گاؤں فتح کیا جس کا نام جربہ تھا تو حضرت رویفع ہمارے درمیان خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا میں آپ حضرات کو وہی باتیں کروں گا جو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہیں غزوہ خیبر کے موقع پر جب ہم نے خیبر فتح کرلیا تو نبی کریم نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا۔ " جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ کسی بھی قیدی کنیز کے ساتھ اس وقت تک صحبت نہ کرے جب تک اس کا استبراء نہ کرلے۔

2367

أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ أَبِي عُمَرَ الشَّامِيِّ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مُجِحَّةً يَعْنِي حُبْلَى عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ فَقَالَ لَعَلَّهُ قَدْ أَلَمَّ بِهَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حاملہ خاتون کو دیکھا جو ایک خیمے کے دروازے پر کھڑی ہوئی تھی آپ نے فرمایا شاید کسی نے اسے تکلیف پہنچائی ہے یعنی اس کے ساتھ صحبت کی ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں ارشاد فرمایا میں نے یہ ارادہ کیا کہ میں اس شخص پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر میں جائے وہ کیسے اس بچے کو وارث بنائے گا جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے اور کیسے اس بچے سے خدمت لے گا جبکہ یہ بھی اس کے لیے حلال نہیں ہے۔ یعنی اس صحبت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کا نسب مشکوک ہوگا۔

2368

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قِرَاءَةً عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُنَادَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِىِّ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ كَانَ فِي جَيْشٍ فَفُرِّقَ بَيْنَ الصِّبْيَانِ وَبَيْنَ أُمَّهَاتِهِمْ فَرَآهُمْ يَبْكُونَ فَجَعَلَ يَرُدُّ الصَّبِيَّ إِلَى أُمِّهِ وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَحِبَّاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوعبدالرحمن بیان کرتے ہیں حضرت ابوایوب انصاری ایک جنگ میں شریک ہوئے جس میں بچوں اور ان کی ماؤں کو الگ کردیا گیا آپ نے بچوں کو روتے ہوئے دیکھا تو ہر بچے کو اس کی ماں کے پاس بھیجنا شروع کردیا اور ارشاد فرمایا جو شخص بچوں اور اس کی ماں کے درمیان علیحدگی ڈالے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے اور اس کے ساتھیوں کے درمیان علیحدگی ڈال دے گا۔

2369

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ صَخْرِ بْنِ الْعَيْلَةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ الْعِيلَةِ قَالَ أَخَذْتُ عَمَّةَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَقَدِمْتُ بِهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّتَهُ فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَكَانَ مَاءٌ لِبَنِي سُلَيْمٍ فَأَسْلَمُوا فَأَتَوْهُ فَسَأَلُوهُ ذَلِكَ فَدَعَانِي فَقَالَ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِمْ فَدَفَعْتُهُ
صخر بن عیلہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کی پھوپھی کو پکڑ لیا میں اسے لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تو حضرت مغیرہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی پھوپھی کو مانگ لیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے صخر جب کچھ لوگ اسلام قبول کرلیں تو وہ اپنے اموال اور اپنے خون کو محفوظ کرلیتے ہیں تم اس خاتون کو مغیرہ کے حوالے کردو حضرت صخر بیان کرتے ہیں بنوسلیم کا ایک چشمہ تالاب یا کنواں تھا جب انھوں نے اسلام قبول کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا اور ارشاد فرمایا اے صخر جب کوئی لوگ اسلام قبول کرلیں تو وہ اپنے اموال اور اپنے خون کو محفوظ کرلیتے ہیں تم اس تالاب کو ان کے حوالے کردو (حضرت صخر کہتے ہیں میں نے وہ ان کے حوالے کردیا۔

2370

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابِنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فِيهَا ابْنُ عُمَرَ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً فَكَانَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہم روانہ کی جس میں حضرت ابن عمر (رض) بھی شامل تھے ان لوگوں کو مال غنیمت میں سے بہت سے اونٹ ملے ان میں سے ہر شخص کے حصے میں بارہ یا شاید گیارہ اونٹ آئے ان سب کو ایک ایک اضافی اونٹ دیا گیا۔

2371

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَغَارَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ نَفَّلَ الرُّبُعَ وَإِذَا أَقْبَلَ رَاجِعًا وَكَلَّ النَّاسُ نَفَّلَ الثُّلُثَ
حضرت عبادہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب دشمن کے کسی علاقے پر حملہ کرتے تو چوتھائی حصہ اضافی طور پر عطا کرتے جب آپ واپس تشریف لاتے اور لوگ تھکے ہوئے ہوتے تو تہائی حصہ اضافی طور پر عطا کرتے۔

2372

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ جَارِيَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ
حضرت حبیب بن مسلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خمس کے بعد تہائی حصہ اضافی طور پر عطا کیا تھا۔

2373

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص جنگ کے دوران کسی کافر کو قتل کرے گا اس کافر کا جنگی سامان اسے ملے گا حضرت ابوطلحہ نے اس دن بیس افراد کو قتل کیا اور ان کا سامان ان کو مل گیا۔

2374

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ هُوَ عُمَرُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ
حضرت ابوقتادہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے ایک شخص کو مقابلے کی دعوت دی اور اسے قتل کردیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا جنگی سامان مجھے عطا کیا۔

2375

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الْأَنْفَالَ وَيَقُولُ لِيَرُدَّ قَوِيُّ الْمُسْلِمِينَ عَلَى ضَعِيفِهِمْ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اضافی ادائیگی کو ناپسند کیا ہے اور ارشاد فرمایا ہے خوش حال مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ غریبوں کو اضافی طور پر ملنے والا مال دیدیں۔

2376

وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ فَإِنَّهُ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ارشاد فرمایا ہے دھاگہ اور سوئی بھی (امام تک) پہنچادو اور خیانت کرنے سے بچو کیونکہ قیامت کے دن خیانت اپنے کرنے والے کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگی۔

2377

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ هُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلًى لِتُجِيبَ قَالَ حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ قَالَ غَزَوْنَا الْمَغْرِبَ وَعَلَيْنَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ فَافْتَتَحْنَا قَرْيَةً يُقَالُ لَهَا جَرْبَةُ فَقَامَ فِينَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ خَطِيبًا فَقَالَ إِنِّي لَا أَقُومُ فِيكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا يَوْمَ خَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحْنَاهَا مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْكَبَنَّ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَجْحَفَهَا أَوْ قَالَ أَعْجَفَهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَنَا أَشُكُّ فِيهِ رَدَّهَا وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ
حضرت حنش صنعانی بیان کرتے ہیں ہم مراکش میں ایک جنگ میں شریک ہوئے حضرت رویفع بن ثابت انصاری ہمارے امیر تھے ہم نے گاؤں فتح کرلیا جس کا نام جربہ تھا حضرت رویفع ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا میں یہاں یہی باتیں بیان کروں گا جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہیں جو آپ نے غزوہ خیبر کی فتح کے موقع پر ہمیں ارشاد فرمائی تھیں آپ نے فرمایا تھا جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کسی جانور پر سوار نہ ہو کہ جب وہ جانور بیکار ہوجائے تو اسے (بیت المال کو) واپس کردے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مال غنیمت میں سے کوئی کپڑا نہ پہنے کہ جب وہ پرانا ہوجائے تو اسے واپس کردے۔

2378

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ قُتِلَ نَفَرٌ يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالُوا فُلَانٌ شَهِيدٌ حَتَّى ذَكَرُوا رَجُلًا فَقَالُوا فُلَانٌ شَهِيدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ أَوْ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا قَالَ لِي يَا ابْنَ الْخَطَّابِ قُمْ فَنَادِ فِي النَّاسِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ فَقُمْتُ فَنَادَيْتُ فِي النَّاسِ
حضرت ابن عمر (رض) بن خطاب بیان کرتے ہیں غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ لوگ مارے گئے دوسرے لوگوں نے کہا فلاں شخص شہید ہوگیا انھوں نے کئی لوگوں کو ذکر کیا اور کہا وہ شخص بھی شہید ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے اسے جہنم میں دیکھا ہے اس کے جسم پر ایک عباء (راوی کو شک ہے یا شاید) ایک چادر تھی جو اس نے خیانت کے طور پر لی تھی (حضرت عمر فرماتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا اے ابن خطاب اٹھو اور لوگوں میں یہ اعلان کردو کہ جنت میں صرف اہل ایمان داخل ہوں گے (حضرت عمر فرماتے ہیں) میں اٹھا اور میں نے لوگوں میں یہ اعلان کردیا۔

2379

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ غَلَّ فَاضْرِبُوهُ وَأَحْرِقُوا مَتَاعَهُ
سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں جب تم کسی ایسے شخص کو پاؤ (جس نے مال غنیمت میں) خیانت کی ہو اسے مارو اور اس کا سازوسامان جلادو۔

2380

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَهْبَ وَلَا إِغْلَالَ وَلَا إِسْلَالَ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْإِسْلَالُ السَّرِقَةُ
کثیر بن عبداللہ (رض) اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے لوٹ مار (جائز نہیں) اور مال غنیمت میں خیانت کرنا جائز نہیں ہے اور چوری بھی جائز نہیں ہے جو شخص خیانت کرے گا جو چیز اس نے خیانت کی ہے وہ قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ) " اسلال " سے مراد چوری کرنا ہے۔

2381

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ ابْنَ أَرْطَاةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي الْغَزْوِ لَقَطَعْتُهَا
حضرت جنادہ ابوامیہ بیان کرتے ہیں اگر میں نے ابن ارطات کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ جنگ کے دوران ہاتھ نہیں کاٹے جاسکتے تو میں اس چور کے ہاتھ کاٹ دیتا۔

2382

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الَّذِي لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأَمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَهَلَّا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعِرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبِطَيْهِ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوهُ
حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے ایک شخص کو صدقہ کا مال وصول کرنے کا عامل مقرر کیا وہ عامل اپنا کام ختم کرنے کے بعد نبی کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کی یا رسول اللہ یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفے کے طور پر دیا گیا ہے نبی اکرم نے فرمایا تم اپنے ماں باپ کے گھر پر کیوں نہیں بیٹھ گئے تاکہ تم اس بات کا جائزہ لیتے کہ تمہیں تحفے کے طور پر کچھ دیا جاتا یا نہ دیا جاتا۔ پھر شام کے وقت نماز کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر کھڑے ہوئے آپ نے کلمہ شہادت پڑھا اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا یہ عام لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ہم انھیں عامل مقرر کرتے ہیں اور پھر یہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں یہ آپ کا مال ہے اور یہ مجھے تحفے کے طور پر دیا گیا ہے وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتا تاکہ پھر جائزہ لے کہ اسے تحفہ ملتا ہے یا نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے تم میں سے جو بھی خیانت کرے گا قیامت کے دن وہ اس چیز کو اپنی گردن پر اٹھا کر لائے گا اگر وہ اونٹ ہوگا تو اس اونٹ کو اٹھا کر لائے گا جو آوازیں نکال رہا ہوگا اگر وہ گائے ہوگی تو اس گائے کو اٹھا کر لائے جو بول رہی ہوگی جو بکری کی خیانت کرے گا وہ اس بکری کو اٹھا کر لائے گا میں نے تبلیغ کردی ہے حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ حضرت ابوحمید بیان کرتے ہیں یہ بات میرے ہمراہ حضرت زید بن ثابت نے نبی اکرم کی زبانی سنی تھی تم ان سے پوچھ سکتے ہو۔

2383

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ مَلِكَ ذِي يَزَنٍ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً أَخَذَهَا بِثَلَاثَةٍ وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا أَوْ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ نَاقَةً فَقَبِلَهَا
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ذی یزن کے حکمران نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک " حلہ " تحفے کے طور پر پیش کیا تھا جسے اس نے تینتس (٣٣) اونٹوں کے عوض خریدا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے قبول کرلیا۔

2384

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ بَعَثَ صَاحِبُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ وَأَهْدَى لَهُ بَغْلَةً بَيْضَاءَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْدَى لَهُ بُرْدًا
ابوحمید بیان کرتے ہیں ایلہ کے حکمران نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک مکتوب بھیجا اور سفید خچر بھیجا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے جوابی خط لکھا اور اسے تحفے کے طور پر چادر بھیجی۔

2385

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ عَنْ رَوْحٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ فُضَيْلٍ هُوَ ابْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَطْوَلُ مِنْهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہم کسی مشرک سے مدد حاصل نہیں کرتے۔
یہ روایت ایک اور جگہ منقول ہے۔ تاہم یہ روایت کچھ طویل ہے۔

2386

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ أَبِيهِ سَمُرَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَ كَانَ فِي آخِرِ مَا تَكَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْرِجُوا يَهُودَ الْحِجَازِ وَأَهْلَ نَجْرَانَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ
حضرت ابوعبیدہ بن جراح بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا آخری فرمان یہ تھا یہود کو حجاز سے نکال دو اور اہل نجران کو جزیرہ عرب سے نکال دو ۔

2387

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتَ بِأَرْضٍ كَمَا ذَكَرْتَ فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا
حضرت ابوثعلبہ بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھالیتے ہیں (اسکا حکم کیا ہے) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم ایسے علاقے میں رہتے ہو جیسا تم نے بیان کیا ہے تو تم ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ اگر ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ ہو تو کھاسکتے ہو لیکن دھو کر۔

2388

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَالْتَزَمْتُهُ قَالَ ثُمَّ قُلْتُ لَا أُعْطِي مِنْ هَذَا أَحَدًا الْيَوْمَ شَيْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَسِمُ إِلَيَّ قَالَ عَبْد اللَّهِ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ حُمَيْدٌ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں غزوہ خیبر کے موقع پر مجھے ایک مشکیزہ ملا جس میں چربی موجود تھی میں اس کے پاس آیا اور اسے پکڑ کر کہنے لگا آج میں یہ کسی کو نہیں دوں گا جب میں نے مڑ کر دیکھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری بات پر مسکرا رہے تھے امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میرا خیال ہے کہ اس حدیث کے راوی ابوحمید نے حضرت عبداللہ زبانی یہ حدیث سنی ہے۔

2389

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ بَجَالَةَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ
بجالہ بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے مجوسیوں سے اس وقت تک جزیہ وصول نہیں کیا جب تک حضرت عبدالرحمن بن عوف نے گواہی نہیں دی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا تھا۔

2390

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ
حضرت ابونضر بیان کرتے ہیں عقیل بن ابوطالب کے آزاد کردہ غلام ابومرہ بیان کرتے ہیں انھوں ابوطالب کی صاحبزادی حضرت ام ہانی کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے فتح مکہ کے موقع پر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی یا رسول اللہ میرے بھائی حضرت علی ایک شخص کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں نے پناہ دی ہے وہ ہبیرہ کا بیٹا ہے فلاں شخص، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اے ام ہانی جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔

2391

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مُعَيْزٍ السَّعْدِيِّ قَالَ خَرَجْتُ أُسْفِرُ فَرَسًا لِي مِنْ السَّحَرِ فَمَرَرْتُ عَلَى مَسْجِدٍ مِنْ مَسَاجِدِ بَنِي حَنِيفَةَ فَسَمِعْتُهُمْ يَشْهَدُونَ أَنَّ مُسَيْلَمَةَ رَسُولُ اللَّهِ فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ الشُّرَطَ فَأَخَذُوهُمْ فَجِيءَ بِهِمْ إِلَيْهِ فَتَابَ الْقَوْمُ وَرَجَعُوا عَنْ قَوْلِهِمْ فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ وَقَدَّمَ رَجُلًا مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُوَاحَةَ فَضَرَبَ عُنُقَهُ فَقَالُوا لَهُ تَرَكْتَ الْقَوْمَ وَقَتَلْتَ هَذَا فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا إِذْ دَخَلَ هَذَا وَرَجُلٌ وَافِدَيْنِ مِنْ عِنْدِ مُسَيْلَمَةَ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدَانِ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَا لَهُ تَشْهَدُ أَنْتَ أَنَّ مُسَيْلَمَةَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ لَوْ كُنْتُ قَاتِلًا وَفْدًا لَقَتَلْتُكُمَا فَلِذَلِكَ قَتَلْتُهُ وَأَمَرَ بِمَسْجِدِهِمْ فَهُدِمَ
ابن معیز سعدی بیان کرتے ہیں میں اپنے گھوڑے کو چرانے کے لیے نکلا میرا گزر بنوحنیفہ (نامی قبیلے) کی مسجد کے پاس سے ہوا میں نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس واپس آیا اور انھیں اس بارے میں بتایا حضرت عبداللہ (رض) نے ان لوگوں کی طرف کچھ سپاہی بھیجے۔ ان سپاہیوں نے انھیں پکڑ لیا اور انھیں لے کر آگئے ان سب لوگوں نے توبہ کی اور اپنے قول سے رجوع کرلیا تو حضرت عبداللہ (رض) نے انھیں چھوڑ دیا البتہ حضرت عبداللہ (رض) نے ان میں سے ایک شخص کو آگے کیا اس کا نام عبداللہ بن نواحہ تھا اور اسے قتل کردیا گیا لوگوں نے حضرت عبداللہ (رض) سے دریافت کیا کہ آپ نے باقی کو تو چھوڑ دیا اس ایک کو قتل کیوں کیا فرمایا ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا ہوا تھا اسی دوران یہ شخص اور ایک اور شخص مسیلمہ کے قاصد کے طور پر آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے دریافت کیا کیا تم دونوں یہ اعتراف کرتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ اللہ کا رسول ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں اگر میں کسی قاصد کو قتل کرتا تو تم دونوں کو قتل کردیتا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں اسی وجہ سے میں نے اس شخص کو قتل کردیا۔ کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے قتل کرنا چاہتے تھے پھر حضرت عبداللہ بن مسعود کے حکم کے تحت ان لوگوں کی وہ مسجد منہدم کردی گئی۔

2392

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ الْغَطَفَانِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ
حضرت ابوبکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص ناحق طور پر کسی معاہد کو قتل کردے اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کردے گا۔

2393

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ فَأُسِرَ وَأُخِذَتْ الْعَضْبَاءُ فَمَرَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَى مَا تَأْخُذُونِي وَتَأْخُذُونَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ وَقَدْ أَسْلَمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ وَكَانَتْ ثَقِيفٌ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَظَمْآنُ فَاسْقِنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُكَ ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ فُدِيَ بِرَجُلَيْنِ فَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ أَغَارُوا عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِهِ فِيهَا الْعَضْبَاءُ وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَكَانُوا إِذَا نَزَلُوا قَالَ أَبُو مُحَمَّد ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً إِبِلُهُمْ فِي أَفْنِيَتِهِمْ فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ قَامَتْ الْمَرْأَةُ وَقَدْ نُوِّمُوا فَجَعَلَتْ لَا تَضَعُ يَدَيْهَا عَلَى بَعِيرٍ إِلَّا رَغَا حَتَّى أَتَتْ الْعَضْبَاءَ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ تَوَجَّهَتْ قِبَلَ الْمَدِينَةِ وَنَذَرَتْ لَئِنْ اللَّهُ نَجَّاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ فَلَمَّا قَدِمَتْ عُرِفَتْ النَّاقَةُ فَقِيلَ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْا بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرَتْ الْمَرْأَةُ بِنَذْرِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَمَا جَزَيْتِهَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَتْهَا إِنْ اللَّهُ نَجَّاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں بنوعقیل سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی اونٹنی جس کا نام عضباء تھا اس کو اس کی اونٹنی سمیت گرفتار کرلیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے وہ بندھا ہوا تھا وہ بولا اے محمد آپ نے مجھے اور میری تیزرفتار اونٹنی کو کیوں پکڑا جبکہ میں اسلام قبول کرچکا ہوں ارشاد فرمایا اگر تم یہ اعتراف کرتے ہو تو تم آزاد ہو تمہیں ہر طرح کی بھلائی نصیب ہوگی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیف لوگوں کی زیادتی کی وجہ سے پکڑا ہے راوی کا بیان ہے ثقیف قبیلے کے لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو قید کرلیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک گدھے پر تشریف لائے جس پر ایک کمبل پڑا ہوا تھا وہ شخص بولا اے محمد میں بھوکا ہوں مجھے کچھ کھلائیے میں پیاساہوں مجھے کچھ پلائیے ارشاد ہوا یہ تمہاری ضرورت یعنی کھانے کا سامان ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر ایک شخص کو دو حضرات کے عوض فدیئے کے طور پر ادا کیا گیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی اونٹنی کو اپنی سواری کے لیے رکھ لیا کیونکہ وہ انتہائی تیزرفتار تھی۔ پھر ایک مرتبہ مشرکین نے مدینہ منورہ کے جانوروں پر حملہ کیا اور انھیں پکڑ لیا جن میں وہ اونٹنی بھی شامل تھی انھوں نے ایک مسلمان خاتون کو بھی قید کرلیا۔ جب ان لوگوں نے پڑاؤ کیا (امام دارمی فرماتے ہیں اس کے بعد راوی نے ایک جملہ نقل کیا ہے) تو ان کے اونٹ کھلے میدان میں تھے جب رات کا وقت ہوا تو وہ خاتون اٹھی وہ لوگ اس وقت سوچکے تھے وہ خاتون جس اونٹ پر ہاتھ رکھتی وہ اونٹ آواز نکالتا۔ یہاں تک کہ جب وہ خاتون عضباء کے پاس آئی تو عضباء نے آواز نہ نکالی وہ خاتون اس پر سوار ہوئی اور مدینہ کی طرف چل پڑی اس نے نذرمانی کہ اگر اللہ نے اسے نجات دی تو وہ اس اونٹنی کو قربان کردے گی۔ راوی کہتے ہیں جب وہ عورت مدینہ پہنچی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹنی کو پہچان لیا اور کہا گیا کہ یہ تو اللہ کے رسول کی اونٹنی ہے پھر وہ لوگ اس خاتون کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے۔ اس خاتون نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی نذر کے بارے میں بتایا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم نے اس اونٹنی کو بہت برا بدلہ دیا ہے اللہ نے اسے اس لیے نجات دی کی تم اسے قربان کردو۔ ؟ اللہ کی نافرمانی والی کسی نذر کو پورا کرنا لازم نہیں ہے اور انسان جس چیز کا مالک نہ ہو اس کے بارے میں بھی کوئی نذر پوری کرنا لازم نہیں ہے۔

2394

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى بِأَرْبَعٍ حَتَّى صَهَلَ صَوْتُهُ أَلَا لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَإِنَّ أَجَلَهُ إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ
حضرت محرر بن ابوہریرہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی بن ابوطالب کو بھیجا اس وقت میں حضرت علی (رض) کے ساتھ تھا حضرت علی (رض) نے چار باتوں کا اعلان کیا یہاں تک کہ ان کی آواز بیٹھ گئی (وہ باتیں یہ ہیں) خبردار مسلمانوں کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہیں ہوسکے گا اور اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرسکے گا اور کوئی شخص بیت اللہ کا برہنہ طواف نہیں کرسکے گا اور جس شخص کا اللہ کے رسول کے ساتھ کوئی معاہدہ ہے اس کی مدت چار ماہ ہے جب چار ماہ گزرجائیں گے تو اللہ اور اس کے رسول مشرکین سے بری الذمہ ہوں گے ۔

2395

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لَا نُقِرُّ بِهَذَا لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لِعَلِيٍّ امْحُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحُوهُ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ فَكَتَبَ مَكَانَ رَسُولِ اللَّهِ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ لَا يَدْخُلَ مَكَّةَ بِسِلَاحٍ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ وَأَنْ لَا يُخْرِجَ مِنْ أَهْلِهَا أَحَدًا أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا قُلْ لِصَاحِبِكَ فَلْيَخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں ذیقعدہ کے مہینے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرہ کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے انھیں مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا اور یہ شرط رکھی کہ اگر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف تین دن وہاں قیام کریں تو وہ انھیں مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں گے۔ جب ان لوگوں نے یہ معاہدہ تحریر کیا تو اس میں یہ لکھا تھا کہ یہ وہ معاہدہ ہے جو اللہ کے رسول محمد کررہے ہیں مشرکین نے کہا ہم اس کا اقرار نہیں کریں گے کیونکہ اگر ہمیں پتہ ہوتا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو آنے سے کیسے روکتے آپ محمد بن عبداللہ ہیں اس لیے معاہدے میں یہ تحریر کیا جائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو ارشاد فرمایا کہ محمد رسول اللہ مٹادو انھوں نے عرض کی نہیں اللہ کی قسم میں اسے کبھی بھی نہیں مٹاؤں گا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تحریر پکڑی آپ باقاعدہ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے لیکن آپ نے رسول اللہ کی جگہ یہ تحریر کیا یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ کررہے ہیں وہ ہتھیاروں کے ساتھ مکہ میں داخل نہیں ہوں گے البتہ تلواریں میان میں ڈالی ہوئی ہوں گی اور اہل مکہ میں سے جو شخص نکل کر ان کے پاس جائے گا اور ان کی پیروی کرنا چاہے گا اور ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو اسے ساتھ نہیں لے کر جائیں گے اور جو اصحاب مکہ میں رہنا چاہیں گے وہ انھیں منع نہیں کریں گے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں تشریف لائے اور وہ مخصوص مدت گزرگئی تو وہ لوگ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور بولے آپ اپنے آقا سے کہیں کہ وہ یہاں سے تشریف لے جائیں کیونکہ طے شدہ مدت پوری ہوچکی ہے۔

2396

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَانِ مِنْ الطَّائِفِ فَأَعْتَقَهُمَا أَحَدُهُمَا أَبُو بَكْرَةَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں طائف سے تعلق رکھنے والے دو غلام نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان دونوں کو آزاد قرار دے دیا ان دونوں میں سے ایک ابوبکرہ ہیں۔

2397

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ رُمِيَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَطَعُوا أَبْجَلَهُ فَحَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّارِ فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَنَزَفَهُ فَحَسَمَهُ أُخْرَى فَانْتَفَخَتْ يَدُهُ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تُخْرِجْ نَفْسِي حَتَّى تُقِرَّ عَيْنِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ فَاسْتَمْسَكَ عِرْقُهُ فَمَا قَطَرَ قَطْرَةً حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَحَكَمَ أَنْ تُقْتَلَ رِجَالُهُمْ وَتُسْتَحْيَى نِسَاؤُهُمْ وَذَرَارِيُّهُمْ يَسْتَعِينُ بِهِمْ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ وَكَانُوا أَرْبَعَ مِائَةٍ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ قَتْلِهِمْ انْفَتَقَ عِرْقُهُ فَمَاتَ
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ احزاب کے موقع پر حضرت سعد بن معاذ کو ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ان کے بازو کی رگ کٹ گئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پٹی آگ میں جلا کر زخم کی جگہ پر لگائی تو ان کا ہاتھ پھول گیا پھر ان کا زخم بہنے لگا تو آپ نے دوبارہ اس جگہ پر راکھ کو لگایا ان کا ہاتھ پھول گیا جب انھوں نے یہ بات دیکھی تو دعا کی اے اللہ میری جان اس وقت تک نہ نکالنا جب تک بنوقریظہ کے معاملے میں میری آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوجائیں تو ان کا خون نکلنا بند ہوگیا اور ایک قطرہ بھی نہیں ٹپکا۔ یہاں تک کہ بنوقریظہ نے حضرت سعد کو ثالث تسلیم کرلیا انھوں نے آپ کے پاس ایک شخص کو بھیجا تو حضرت سعد نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی عورتوں کو اور بچوں کو زندہ رکھاجائے تاکہ مسلمان ان سے کام لے سکیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے سعد ان لوگوں کے بارے میں تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے راوی کہتے ہیں ان لوگوں کی تعداد چار سو تھی جب ان لوگوں کو قتل کردیا گیا تو حضرت سعد کی رگ سے خون نکلنے لگا جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔

2398

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ حَمْرَاءَ الزُّهْرِيَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَاقِفًا بِالْحَزْوَرَةِ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَى اللَّهِ وَلَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ
عبداللہ بن عدی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس وقت دیکھا تھا جب آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور حزورہ (نامی جگہ پر کھڑے ہوئے) یہ فرما رہے تھے اے مکہ اللہ کی قسم اللہ کی زمین میں تو سب سے بہترین جگہ ہے اور اللہ کے نزدیک اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ ہے اگر مجھے تجھ سے زبردستی نکالا نہ گیا ہوتا تو میں نہ نکلتا۔

2399

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مرحومین کو برانہ کہو کیونکہ وہ اس چیز کی طرف چلے گئے ہیں جو انھوں نے آگے بھیجا تھا۔

2400

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فتح مکہ بعد ہجرت نہیں ہوگی البتہ جہاد ہوگا جب تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو تم آجانا۔

2401

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَوْفٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هِنْدٍ الْبَجَلِيِّ وَكَانَ مِنْ السَّلَفِ قَالَ تَذَاكَرُوا الْهِجْرَةَ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ حَتَّى تَنْقَطِعَ التَّوْبَةُ ثَلَاثًا وَلَا تَنْقَطِعُ التَّوْبَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا
ابوہندبجلی بیان کرتے ہیں لوگوں نے حضرت معاویہ کی موجودگی میں ہجرت کا مسئلہ چھیڑ دیا اور وہ اس وقت اپنے پلنگ پر آرام فرما رہے تھے انھوں نے بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک توبہ ختم نہیں ہوگی۔ (یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی اور پھر فرمایا) توبہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب کی جانب سے طلوع نہیں ہوگا۔

2402

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔

2403

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ إِلَّا يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ أَطْلَقَهُ الْحَقُّ أَوْ أَوْبَقَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص دس آدمیوں کا امیر ہوگا اسے بھی قیامت کے دن اس حالت میں لایا جائے گا کہ اس کے دونوں ہاتھ گردن میں بندھے ہوں گے پھر حق اسے آزاد کروادے گا یا اسے ہلاکت کا شکار کردے گا۔

2404

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت عبداللہ بن عمر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکی میں ہوگا

2405

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے بیشک اللہ تعالیٰ کسی گناہ گار کے ذریعے بھی اس دین کی مدد کرتا ہے۔

2406

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ عَنْ أَبِي عَامِرٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لُحَيٍّ الْهَوْزَنِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا فَقَالَ أَلَا إِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ افْتَرَقُوا عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَإِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ اثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ الْحَرَازُ قَبِيلَةٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ
حضرت معاویہ بن ابوسفیان بیان کرتے ہیں حضرت محمد ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا " خبردار تم سے پہلے اہل کتاب بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے بہتر جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا "۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں حزار یمن کا ایک قبیلہ ہے (اور اس کی نسبت راوی کے ساتھ (استعمال ہوئی ہے)

2407

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَيَمُوتُ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جو بھی شخص (مسلمانوں کی) جماعت سے بالشت بھر الگ ہوگا اور مرتے وقت زمانہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

2408

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَلَّ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
ایاس بن سلمہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔

2409

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ
حضرت معاویہ بیان کرتے ہیں اس وقت ان کے پاس قریش کا ایک وفد بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے حکومت قریش میں باقی رہے گی جو بھی شخص ان کی مخالفت کرے اللہ تعالیٰ اسے ذلیل اور رسوا کرے گا اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں)

2410

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَمُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارٌ وَأَشْجَعُ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قریش، انصار، مزینہ، جہینہ، اسلم، غفار، اشجع کا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی مددگار نہیں ہے۔

2411

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارٌ خَيْرًا مِنْ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ أَتُرَوْنَهُمْ خَسِرُوا قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ مُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ أَتُرَوْنَهُمْ خَسِرُوا قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ
عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کیا تم لوگوں نے غور کیا اسلم اور غفار اپنے دو حلیف قبیلوں اسد اور غطفان سے زیادہ بہتر ہیں کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ وہ خسارے کا شکار ہوگئے لوگوں نے عرض کی جی ہاں آپ نے فرمایا یہ ان سے بہتر ہیں۔ پھر فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ مزینہ اور جہینہ عامر بن صعصہ سے زیادہ بہتر ہیں آپ نے اپنی آواز کو بلند کیا کیا تم سمجھتے ہو وہ لوگ خسارے کا شکار ہوگئے لوگوں نے عرض کی جی ہاں آپ نے فرمایا یہ ان سے بہتر ہیں۔

2412

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ
حضرت ابوذرغفاری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے غفار قبیلے کی اللہ مغفرت کرے اور اسلم قبیلے کو اللہ سلامت رکھے۔

2413

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں غفار قبیلے کی اللہ مغفرت کرے اور اسلم قبیلے کو اللہ سلامت رکھے۔ عصیہ قبیلے نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرنی کی۔

2414

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قِيلَ لِشَرِيكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَفِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً وَجِدَّةً
حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے اس حدیث کے راوی شریک سے کوئی سوال کیا گیا یہ بات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے منقول ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں (وہ بات یہ ہے) اسلام میں غلط بات کو پورا کرنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور زمانہ جاہلیت میں جو طے کیا گیا تھا اسلام نے اس میں سختی اور پابندی کا اضافہ کیا ہے۔

2415

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ قُلْتُ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ أَكَانَ أَنَسٌ يَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلنُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ قَالَ نَعَمْ
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے معاویہ بن قرہ سے کہا ہے کہ کیا حضرت انس نے یہ بات کہی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نعمان بن مقرن سے یہ فرمایا تھا کسی قوم کا بھانجا اسی کا فرد ہوتا ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

2416

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ وَحَلِيفُ الْقَوْمِ مِنْهُمْ وَابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ
کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی قوم کا آزاد کردہ غلام اس کا فرد ہوتا ہے اور قوم کا حلیف اس کا فرد ہوتا ہے اور کسی قوم کا بھانجا اس کا فرد ہوتا ہے۔

2417

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ كُنْتُ تَحْتَ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ
حضرت عمربن خارجہ بیان کرتے ہیں میں اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے پاس تھا جب میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے سنا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ خود کو کسی اور کی طرف منسوب کرے یا جو (آزاد کردہ غلام) اپنے آزاد کرنے والے کے علاوہ کسی اور کی طرف خود کو منسوب کرے اور اس سے منہ پھیر لے تو اس پر اللہ کی لعنت ہوگی اور اس پر فرشتوں کی تمام لوگوں کی طرف سے لعنت ہوگی ایسے شخص کی فرض اور نفل عبادت قبول نہ ہوگی۔

2418

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَعْدٍ وَأَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُمَا حَدَّثَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ
حضرت سعد اور ابوبکرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص اپنے باپ کے علاوہ خود کو کسی دوسرے کی منسوب کرے اور وہ یہ بات جانتا ہو کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو ایسے شخص پر جنت حرام ہوجائے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔