HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

23. دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان

سنن الدارمي

2590

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کے لیے اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا کردیتا ہے۔

2591

أَخْبَرَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصِّحَّةَ وَالْفَرَاغَ نِعْمَتَانِ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا صحت اور فراغت اللہ کی نعمتوں میں سے دونعمتیں ہیں اور ان دونوں کے بارے میں بہت سے لوگ نقصان کا شکار ہیں۔

2592

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی شخص کچھ لوگوں کے بارے میں کوئی ایسی بات سنے جسے وہ لوگ ناپسند کرتے ہوں تو اس شخص کے کان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔

2593

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُتْبِعْ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ الْأُولَى لَكَ وَالْآخِرَةَ عَلَيْكَ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نامحرم چیز کی طرف پہلی نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالو کیونکہ پہلی کی تمہیں اجازت ہے لیکن دوسری کا تمہیں گناہ ہوگا۔

2594

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ فِي الْإِسْلَامِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا قَالَ اتَّقِ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَقِمْ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّ شَيْءٍ قَالَ فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ
حضرت عبداللہ بن سفیان بیان کرتے ہیں اپنے والد کے حوالے سے کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے کسی ایسے اسلامی عمل کے بارے میں بتائیں جس کے بارے میں مجھے کسی اور سے دریافت نہ کرنا پڑے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ سے ڈرو اور پھر استقامت اختیار کرو۔ حضرت سفیان بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی پھر اس کے بعد کون سی چیز ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا اس کی حفاظت کرو۔

2595

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَمِّعٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ قَالَ قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَكْثَرُ مَا تَخَوَّفُ عَلَيَّ قَالَ فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِسَانِهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا
حضرت سفیان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے کسی ایسے کام کا حکم دیں جس کے ذریعے میں محفوظ ہوجاؤں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم یہ اقرار کرو کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس پر استقامت اختیار کرو۔ حضرت سفیان کہتے ہیں میں نے عرض کی اے للہ کے نبی آپ کو میرے بارے میں کس بات کا زیادہ اندیشہ ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زبان پکڑ کر کہا اس کا۔

2596

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ کون سا مسلمان افضل ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ ہوں۔

2597

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَمَتَ نَجَا
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بن عاص بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پالی۔

2598

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ مَا الْغِيبَةُ قَالَ ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ قِيلَ وَإِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ قَالَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ فَقَدْ اغْتَبْتَهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں آپ سے دریافت کیا گیا غیبت کیا چیز ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے بھائی کی اس بات کا ذکر کرو جو اسے ناپسند ہو عرض کی کی گئی اگرچہ میرے بھائی میں وہ بات موجود ہو جو میں نے بیان کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر وہ اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی اگر نہیں موجود تو تم نے اس پر تہمت لگائی۔

2599

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ وَلَا يَصْلُحُ مِنْ الْكَذِبِ جِدٌّ وَلَا هَزْلٌ وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ ابْنَهُ ثُمَّ لَا يُنْجِزُ لَهُ إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَإِنَّهُ يُقَالُ لِلصَّادِقِ صَدَقَ وَبَرَّ وَيُقَالُ لِلْكَاذِبِ كَذَبَ وَفَجَرَ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا وَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا هَلْ أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ وَإِنَّ الْعَضْهَ هِيَ النَّمِيمَةُ الَّتِي تُفْسِدُ بَيْنَ النَّاسِ
حضرت عبداللہ اس حدیث کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کرتے ہیں سب سے بڑا خیال جھوٹ کا خیال ہے جھوٹ کسی بھی حالت میں صحیح نہیں ہے نہ ہی سنجیدگی کے ساتھ اور نہ ہی مذاق کے ساتھ اور کوئی شخص ایسا نہ کرے کہ اپنے بیٹے کے ساتھ کوئی وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف راہنمائی کرتی ہے بیشک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے سچے شخص سے کہا جائے گا اس نے سچ بولا اور نیکی کی جبکہ جھوٹے سے کہا جائے گا کہ اس نے جھوٹ بولا اور گناہ کیا۔ جس طرح آدمی جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کی بارگاہ میں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کی بارگاہ میں سچا لکھ دیا جاتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا تمہیں بتاؤں کہ غصہ کیا ہے۔ غصہ چغل خوری ہے جن کے ذریعے تم لوگوں میں فساد پھیلاسکتے ہو۔

2600

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سچا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

2601

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا الطَّيِّبَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ قَالَ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ وَقَالَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے لوگو بیشک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاکیزہ چیزوں کو پسند کرتا ہے اس نے اہل ایمان کو وہی حکم دیا ہے جو اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے اور ارشاد فرمایا ہے اے رسولو پاکیزہ چیز میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو تم جو عمل کرتے ہو بیشک میں اس کا علم رکھتا ہوں۔ اللہ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے اے ایمان والو ہم نے تمہیں جو پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر کرے اور اس کے بال بکھرے ہوئے اور غبارآلود ہوں پھر وہ اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف کرکے دعا کرے اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار جبکہ اس کا کھانا حرام ہو اس کا لباس حرام ہو اور اس کا پین احرام ہو اس کو حرام کے ذریعے غذاپہنچائی گئی ہو تو اس کی دعا کیسے قبول ہوگی۔

2602

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوَلَةَ عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِنْ الدُّنْيَا خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ
حضرت بریدہ اسلمی روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی بھی شخص کے لیے دنیا میں اتناہی کافی ہے کہ ایک خادم ہو اور ایک سواری ہو۔

2603

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بَيَانٍ هُوَ ابْنُ بِشْرٍ الْأَحْمَسِيُّ عَنْ قَيْسٍ عَنْ مِرْدَاسٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ أَسْلَافًا وَيَبْقَى حُثَالَةٌ كَحُثَالَةِ الشَّعِيرِ
حضرت مرداس اسلمی روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نیک لوگ گرو در گروہ رخصت ہوجائیں گے اور برے لوگ ایسے رہ جائیں گے جیسے جو کا براحصہ رہ جاتا ہے۔

2604

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَمْ مِنْ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الظَّمَأُ وَكَمْ مِنْ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں کہ انھیں روزے میں سے پیاس کے علاوہ کچھ نہیں ملتا اور کتنے ہی نوافل پڑھنے والے ایسے ہیں جنہیں نوافل پڑھنے سے صرف جاگنے کے علاوہ کچھ نہیں حاصل ہوتا۔

2605

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً مِنْ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ تَكُنْ لَهُ نُورًا وَلَا نَجَاةً وَلَا بُرْهَانًا وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ روایت نقل کرتے ہیں ایک دن آپ نے نماز کا ذکر کیا اور ارشاد فرمایا جو شخص اس کی حفاظت کرے گا وہ نماز اس کے لیے نور ہوگی اور برہان ہوگی اور قیامت کے دن جہنم کی آگ سے نجات کا ذریعہ ہوگی اور جو شخص نماز کی حفاظت نہیں کرے گا نماز اس کے لیے نور نہیں ہوگی نجات نہیں ہوگی اور برہان نہیں ہوگی اور قیامت کے دن وہ شخص قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔

2606

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْغَبُ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ رَكْعَةً
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت نوافل ادا کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ نے ارشاد فرمایا خواہ ایک ہی رکعت پڑھو۔ (لیکن ضرور پڑھو)

2607

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عَمْرٍو أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَلَمْ يَكُنْ يَعْدُهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ أَنْتَ عَنْ الِاسْتِغْفَارِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ فَحَدَّثْتُ أَبَا بُرْدَةَ وَأَبَا بَكْرٍ ابْنَيْ أَبِي مُوسَى قَالَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں میں اپنی بیوی کے ساتھ بدکلامی کیا کرتا تھا حالانکہ دوسرے لوگوں کے ساتھ نہیں کیا کرتا تھا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم استغفار کیوں نہیں کرتے میں خود روزانہ ایک سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ حضرت ابواسحاق بیان کرتے ہیں میں نے یہ حدیث حضرت موسیٰ کے دو صاحبزادے حضرت ابوبردہ اور ابوبکر کو سنائی تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں روزانہ اللہ سے سو مرتبہ مغفرت طلب کرتا ہوں۔ (ان الفاظ میں) میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔

2608

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سَلْمِ بْنِ قُتَيْبَةَ عَنْ سُهَيْلٍ الْقُطَعِيِّ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ أَهْلُ التَّقْوَى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ قَالَ قَالَ رَبُّكُمْ أَنَا أَهْلٌ أَنْ أُتَّقَى فَمَنْ اتَّقَانِي فَأَنَا أَهْلٌ أَنْ أَغْفِرَ لَهُ
حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی۔ وہی تقوی والے ہیں اور وہی مغفرت والے ہیں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہمارا پروردگار ارشاد فرماتا ہے میں سب سے زیادہ اس بات کا حق دارہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے جو شخص مجھ سے ڈرے گا تو میں اس بات کا زیادہ حق دار ہوں کہ میں اس کو بخش دوں۔

2609

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ آيَةً لَوْ أَخَذَ بِهَا النَّاسُ لَكَفَتْهُمْ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے ایک آیت کا پتہ چلا ہے کہ اگر لوگ اسی کو حاصل کرلیں تو یہ ہی ان کے لیے کافی ہے۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہو للہ اس کے لیے کوئی صورت پیدا کردے گا۔

2610

أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ مُسْلِمِ بْنِ بَانَكَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشُ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ فَإِنَّ لَهَا مِنْ اللَّهِ طَالِبًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا اے عائشہ (رض) معمولی گناہوں سے بچو کیونکہ ان کے بارے میں بھی اللہ کی گرفت ہوسکتی ہے۔

2611

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمام اولاد آدم گناہ گا رہے اور سب سے بہتر گناہ گاروہ ہے جو زیادہ توبہ کرتا ہو۔

2612

أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ النُّعْمَانِ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَافَرَ رَجُلٌ فِي أَرْضٍ تَنُوفَةٍ فَقَالَ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَمَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ رَاحِلَتُهُ فَعَلَا شَرَفًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ عَلَا شَرَفًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ عَلَا شَرَفًا فَلَمْ يَرَ شَيْئًا قَالَ فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِهَا تَجُرُّ خِطَامَهَا فَمَا هُوَ بِأَشَدَّ فَرَحًا بِهَا مِنْ اللَّهِ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ إِلَيْهِ
حضرت نعمان بن بشیر کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ایک مرتبہ ایک شخص ایک بےآب وگیاہ جگہ پر سفر کررہا تھا وہ دوپہر کے وقت ایک درخت کے نیچے سوگیا اس کے ساتھ اس کی سواری تھی جس پر اس کا سامان اور کھانے پینے کی چیزیں تھی جب وہ شخص بیدار ہوا تو اس کی سواری کہیں جاچکی تھی اس نے ادھر ادھر تلاش کی لیکن اسے کچھ نہیں ملا اس نے پھر تلاش کیا لیکن نہیں ملی۔ پھر تلاش کیا لیکن نہیں ملی۔ پھر اس نے جب توجہ کی تو سواری وہاں موجود تھی اس نے اس کی لگام کو پکڑا تو وہ شخص جتناخوش ہوا ہے اللہ کا بندہ جب اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ سے اس سے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔

2613

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي يَعْلَى عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا ثُمَّ خَطَّ وَسَطَهُ خَطًّا ثُمَّ خَطَّ حَوْلَهُ خُطُوطًا وَخَطَّ خَطًّا خَارِجًا مِنْ الْخَطِّ فَقَالَ هَذَا الْإِنْسَانُ لِلْخَطِّ الْأَوْسَطِ وَهَذَا الْأَجَلُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذِهِ الْأَعْرَاضُ لِلْخُطُوطِ فَإِذَا أَخْطَأَهُ وَاحِدٌ نَهَشَهُ الْآخَرُ وَهَذَا الْأَمَلُ لِلْخَطِّ الْخَارِجِ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے سامنے ایک مربع شکل میں لکیریں کھینچی پھر آپ نے ان کے درمیان ایک اور لکیر کھینچی پھر اس کے اردگرد چند لکیریں اور کھینچیں پھر اس کے باہر کچھ اور لکیریں کھینچیں اور پھر درمیانی خط کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی زندگی کی مخصوص مدت ہے جو اسے گھیرے میں لیے ہوئے ہے لکیروں کے بارے میں ارشاد فرمایا یہ مصیبتیں ہیں جب ایک نہیں آتی تو اس کی جگہ دوسری آجاتی ہے اور باہر کے خط کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا اور یہ اس کی امیدیں ہیں۔

2614

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَى الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِينِهِ
ابن کعب اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں دو بھوکے بھیڑیوں کو کسی بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیا جائے تو وہ اسے انتاخراب نہیں کریں گے جتنا مال اور عزت کا لالچ انسان کے ذہن کو خراب کردیتا ہے۔

2615

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ عَنْ حَيَّانَ أَبِي النَّضْرِ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ
حضرت واثلہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ نے ارشاد فرمایا میں اپنے بارے میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتاہوں تو وہ میرے بارے میں جو چاہے گمان رکھ سکتا ہے۔

2616

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَلِّبِ لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں جب اللہ نے یہ آیت نازل کی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ نے ارشاد فرمایا اے گروہ قریش تم اللہ سے اپنے آپ کو خرید لو۔ میں اللہ کی بارگاہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا۔ اگر تم مسلمان نہ ہوئے۔ اے بنوعبدمناف میں اللہ کی بارگاہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا اگر تم مسلمان نہ ہوئے اے عباس بن عبدالمطلب میں اللہ کی بارگاہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا اگر تم مسلمان نہیں ہوئے اور صفیہ اللہ کے رسول کی پھوپھی میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا اگر تم مسلمان نہیں ہوتی ہو اے محمد کی بیٹی فاطمہ تم مجھ سے جو چاہے مانگو لیکن میں اللہ کی بارگاہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا اگر تم مسلمان نہیں ہوتی

2617

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَنْ يُنْجِيَهُ عَمَلُهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْتَ قَالَ وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک دوسرے کے قریب رہو اور پابندی کرو اور یہ بات جان لو کہ کسی بھی شخص کا عمل اسے نجات نہیں دے گا لوگوں نے عرض کی آپ کا بھی نہیں آپنے ارشاد فرمایا میرا بھی نہیں البتہ مجھے اللہ نے اپنی رحمت اور فضل کے ذریعے ڈھانپ لیا ہے۔

2618

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَمَعَهُ قَرِينُهُ مِنْ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنْ الْمَلَائِكَةِ قَالُوا وَإِيَّاكَ قَالَ نَعَمْ وَإِيَّايَ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مِنْ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ أَسْلَمَ اسْتَسْلَمَ يَقُولُ ذَلَّ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہر شخص کے ساتھ ایک جن ساتھی ہوتا ہے اور ایک فرشتہ ساتھی ہوتا ہے۔ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کے ساتھ بھی۔ آپ نے فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی لیکن اللہ نے اس کے بارے میں میری مدد کی اور اس نے اسلام قبول کرلیا۔ ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ میرا فرمان بردار ہوگیا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں بعض علماء نے یہ بات بیان کی ہے کہ اسلم کا مطلب استلم ہے اس کا مطلب وہ ذلیل ہوگیا۔

2619

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا
حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم لوگ وہ بات جان جاؤ جو میں جانتاہوں تو تم تھوڑا ہنسو اور زیادہ روؤ۔
حضرت انس کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2620

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَخْلَةٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَهَا أَهْلُهَا قَالَ تُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں ایک خارش زدہ بکری کے پاس سے گزرے جس کو اس کے مالک نے باہر پھینک دیا تھا نے دریافت کیا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے مالک کے نزدیک اس کی کوئی حثییت نہیں ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں نے فرمایا اللہ کی قسم یہ اپنے مالک کے نزدیک جتنی بےحثییت ہے دنیا اللہ کی نزدیک اس سے زیادہ کہیں بےحثییت ہے۔

2621

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْمُرَاوِحِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں ایک شخص نے سے سوال کیا کون سا عمل زیادہ افضل ہے ؟ نے جواب دیا اللہ پر ایمان رکھنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔

2622

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو جَعْفَرٍ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے افضل عمل ایسا ہے جس میں شک نہ ہو۔ امام دارمی فرماتے ہیں ابوجعفر نامی راوی انصاری ہیں۔

2623

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نے ارشاد فرمایا کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

2624

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
حضرت انس کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد اس کی اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

2625

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ مَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ قَالَ فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ قَالَ مَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
حضرت ابوبکرہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ کون سے لوگ بہتر ہیں آپ نے ارشاد فرمایا جن کی عمر طویل ہو اور عمل اچھے ہوں انھوں نے دریافت کیا کون سے لوگ برے ہیں نے فرمایا جن کی عمر طویل ہو اور عمل اچھے نہ ہوں۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2626

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ رَجُلٍ مِنْ الصَّحَابَةِ حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا جَيِّدًا تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا أَسْلَمْنَا وَجَاهَدْنَا مَعَكَ قَالَ نَعَمْ قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي
حضرت محیریز بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابوجمعہ جو ایک صحابی ہیں سے کہا آپ لوگوں کو ایسی حدیث بتائیں جو آپ نے سے سنی ہو انھوں نے جواب دیا ہاں میں تمہیں ایک بہترین حدیث سناتاہوں ایک مرتبہ ہم صبح کے وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت ابوعبیدہ جراح ہمارے ساتھ تھے انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ کیا کوئی شخص ہم سے بہتر بھی ہوسکتا ہے ہم نے اسلام قبول کیا ہے اور آپ کے ساتھ جہاد بھی کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں وہ لوگ جو تمہارے بعد آئیں گے اور مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انھوں نے مجھے دیکھا نہیں ہوگا۔

2627

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ فَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا
حضرت عبداللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں یہ بات بہت بری ہے کوئی شخص یہ کہے کہ فلاں فلاں آیت مجھے بھول گئی ہے بلکہ وہ آیت اسے بھلادی گئی ہے تم قرآن پڑھتے رہو کیونکہ وہ انسان کے سینے سے اس سے زیادہ تیزی سے نکلتا ہے جس تیزی سے جانور اپنی رسی سے نکلتا ہے۔

2628

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعْيَمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوئی بھی یہ ہرگز نہ کہے کہ میں یونس سے بہتر ہوں۔

2629

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَيَتَصَدَّقُ قَالُوا أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالُوا أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ قَالُوا أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ يُمْسِكُ عَنْ الشَّرِّ فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ
حضرت ابوموسی اشعری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا لازم ہے لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو اگر وہ ایسا نہ کرسکتا ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ اپنے ہاتھ کے ذریعے مزدوری کرکے اس سے صدقہ کرے۔ لوگوں نے عرض کی آپ کے خیال میں اگر وہ ایسا نہ کرسکتا ہو تو آپ نے ارشاد فرمایا وہ کسی مصیبت زدہ ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کرے لوگوں نے عرض کی اگر وہ یہ بھی نہ کرسکتا ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ نیکی کا حکم کرے لوگوں نے عرض کی یہ بھی وہ نہ کرسکتا ہو پھر آپ کے خیال میں وہ کیا کرے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ برائی سے بچتا رہے یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

2630

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو هِنْدٍ الدَّارِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَامَ مَقَامَ رِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ رَاءَى اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَسَمَّعَ
حضرت ابوہند داری بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دکھاوے اور شہرت کے لیے کوئی کام کرے گا قیامت کے دن اللہ اسے اس دکھاوے اور شہرت کی وجہ سے ذلیل ورسوا کرے گا۔

2631

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنْ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيَاحُ تُعَدِّلُهَا مَرَّةً وَتُضْجِعُهَا أُخْرَى حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْخَامَةُ الضَّعِيفُ
حضرت کعب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مسلمانوں کی مثال ایک ایسے کمزور کھیت کی طرح ہے جس سے تیز ہوا گزرتی ہے تو اسے کبھی سیدھا کردیتی ہے اور کبھی لٹا دیتی ہے یہاں تک کہ اسے موت آجاتی ہے اور کافر کی مثال اس کھیت کی طرح ہے جو اپنی جڑ کے سہارے کھڑا رہتا ہے اسے کوئی مصیبت لاحق نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ ایک مرتبہ اکھڑ جاتا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ خامہ سے مراد کمزور ہونا ہے۔

2632

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى
حضرت حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ مانگا آپ نے مجھے عطا کردیا میں نے پھر آپ سے کچھ مانگا آپنے پھر مجھے عطا کردیا۔ میں نے پھر آپ سے مانگا آپ نے پھر مجھے عطا کردیا میں نے پھر آپ سے مانگا تو آپ نے ارشاد فرمایا اے حکیم یہ مال سرسبز مزیدار ہے جو اسے نفس کی سخاوت کے ہمراہ حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جو شخص اسے لالچ کے ذریعے حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی اور اس کی مثال اس شخص کی مانند ہے جو کھاتا رہتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے سے بہتر ہے۔

2633

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ عَنْ الْمُغِيرَةِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ وَعَنْ مَنْعٍ وَهَاتِ وَعَنْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةِ الْمَالِ
حضرت مغیرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچیوں کو زندہ درگور کرنے ماؤں کی نافرمانی کرنے خواہ مخواہ منع کرنے اور فضول بحث و مباحثہ کرنے اور بکثرت مانگنے اور مال کو ضائع کرنے سے منع کیا ہے۔

2634

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت کے بارے میں گمراہ کرنے والے پیشواؤں کا اندیشہ ہے۔

2635

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيَنْصُرْ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا فَإِنْ كَانَ ظَالِمًا فَلْيَنْهَهُ فَإِنَّهُ لَهُ نُصْرَةٌ وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَلْيَنْصُرْهُ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا آدمی کو اپنے بھائی کی مدد کرنی چاہیے خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ہو اگر وہ ظالم ہو تو اسے اس سے روک دینا چاہیے وہ اس کے لیے مدد ہوگی اگر وہ مظلوم ہے تو پھر اس کی مدد کرے۔

2636

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدِّينُ النَّصِيحَةُ قَالَ قُلْنَا لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے ارشاد فرمایا دین خیرخواہی کا نام ہے حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے دریافت کیا کس کے لیے یا رسول اللہ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ کے لیے اس کے رسول کے لیے اس کی کتاب کے لیے مسلمانوں کے پیشواؤں اور عام مسلمانوں کے لیے خیرخواہی کا نام ہے۔

2637

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا أَظُنُّ حَفْصًا قَالَ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ قِيلَ وَمَنْ الْغُرَبَاءُ قَالَ النُّزَّاعُ مِنْ الْقَبَائِلِ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے ارشاد فرمایا اسلام آغاز میں غریب وطن تھا اور یہ عنقریب غریب الوطن ہوجائے گا راوی کہتے ہیں شاید میرے استاد نے یہ بات نقل کی تھی کہ اس لیے غریب الوطن کے لیے خوش خبری ہے عرض کی گئی غریب الوطن کون ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا قبیلوں سے تعلق رکھنے والے مسافر۔

2638

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند نہیں کرتا اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند نہیں کرتا حضرت عائشہ (رض) یا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی دوسری زوجہ نے عرض کی ہمیں تو مرنا پسند نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ بلکہ مومن شخص کے پاس جب موت کا وقت آجائے تو اللہ کی رضامندی اور اس کی عطا کردہ بزرگی کی خوش خبری دی جاتی ہے اس وقت اس کے نزدیک کوئی چیز اس سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہوتی اس لیے وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو پسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس کی حاضری کو پسند کرتا ہے جبکہ کافر کے پاس موت کا وقت آجائے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی وعید سنائی جاتی ہے تو اس کے نزدیک آگے آنے والے وقت سے زیادہ ناپسند کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اس لیے وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس کی حاضری کو ناپسند کرتا ہے۔

2639

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا میرے جلال کی خاطر آپس میں محبت رکھنے والے لوگ کہاں ہیں آج میں انھیں سایہ عطا کروں گا۔ ایسے دن جب میرے سایے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہوگا۔

2640

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنِي شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ إِحْسَانًا وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کوئی بھی شخص موت کی تمنا نہ کرے اگر وہ نیک ہوگا تو اس کی نیکی میں اضافہ ہوگا اگر وہ گناہ گار ہوگا تو ہوسکتا ہے کہ وہ نیکی کرنے لگ جائے۔

2641

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ وَأَشَارَ وَهْبٌ بِالسَّبَّاحَةِ وَالْوُسْطَى
حضرت انس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مجھے اور قیامت کو ان دوانگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے ذریعے اشارہ کیا۔

2642

أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّكُمْ وَفَّيْتُمْ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ آخِرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ
بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تم نے ستر امتوں کو پورا کردیا ہے تم ان میں سب سے آخری امت ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والے ہو۔

2643

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيْنَ فُلَانٌ فَغَمَزَهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ إِنَّهُ وَإِنَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا قَالُوا بَلَى قَالَ فَلَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا ارشاد فرمایا فلاں شخص کہاں ہے ایک شخص نے اس کے بارے میں برا کہتے ہوئے کہا وہ تو ایسا ایسا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا وہ بدر میں شریک نہیں ہوا تھا لوگوں نے عرض کی جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ نے اہل بدر کی طرف متوجہ ہو کر یہ فرمایا تھا کہ تم جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔

2644

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَتَّابِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ حَبَسَ اللَّهُ الْقَطْرَ عَنْ أُمَّتِي عَشْرَ سِنِينَ ثُمَّ أُنْزِلَ لَأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي بِهَا كَافِرِينَ يَقُولُونَ هُوَ بِنَوْءِ مِجْدَحٍ قَالَ الْمِجْدَحُ كَوْكَبٌ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر اللہ تعالیٰ میری امت پردس سال تک بارش نازل نہ کرے اور پھر بارش نازل کردے تو میری امت کا ایک گروہ کفر کرتے ہوتے کہے گا یہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ راوی کہتے ہیں مجدح ایک ستارہ کا نام ہے۔

2645

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِي سَيْفٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ غُطَيْفٍ قَالَ أَتَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَعُودُهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا
عیاض بیان کرتے ہیں ہم حضرت ابوعبیدہ بن جراح کی عیادت کرنے کے لیے ان کے پاس گئے تو انھوں نے بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ایک نیکی دس کے برابر ہوتی ہے۔

2646

أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الرُّكَيْنِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ شَرِيكٌ وَرُبَّمَا قَالَ النُّعْمَانِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ عَمَّارٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ ذَا وَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا كَانَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ
حضرت عمار نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص دنیا میں دوغلا ہوگا تو قیامت کے دن اس کے لیے جہنم کی دو زبانیں ہوں گی۔

2647

حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَرَحْمَةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّ فِيهِ زَكَاةً وَرَحْمَةً
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے اللہ میں انسان ہوں جس شخص پر میں نے لعنت کروں اسے برا کہہ دو یا اسے کوڑے لگادوں اور وہ اس کا مستحق نہ ہو تو اس کو اس شخص کے لیے دعا، برکت، رحمت اور قربت بنادینا جس کی وجہ سے وہ قیامت کے دن تیری بارگاہ میں مقرب ہوسکے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں اسے پاکیزہ اور رحمت بنادے۔

2648

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ جَبَلَ أُحُدٍ لِي ذَهَبًا أَمُوتُ يَوْمَ أَمُوتُ عِنْدِي دِينَارٌ أَوْ نِصْفُ دِينَارٍ إِلَّا لِغَرِيمٍ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہو اور جب میں مرنے لگوں تو اس میں سے میرے پاس ایک دینار یا نصف دینار ہو ماسوائے اس کے جو کسی قرض خواہ کو ادا کرنے کے لیے رکھا گیا ہو۔

2649

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ قُرْطٍ قَالَ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ أُمُورًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنْ الشَّعْرِ كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُوبِقَاتِ فَذُكِرَ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ صَدَقَ فَأَرَى جَرَّ الْإِزَارِ مِنْ ذَلِكَ
حضرت عبادہ بن قرط فرماتے ہیں کہ تم لوگ بعض چیزوں کو بعض جتنی اہمیت اور حثییت نہیں دیتے حالانکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہم ان امور کو ہلاک کردینے والا سمجھتے تھے۔ امام محمد بن سیرین کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا تو وہ بولے انھوں نے سچ کہا ہے میرے نزدیک تہبند کو کھینچتے ہوئے چلنا بھی ان میں شامل ہے۔

2650

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ أَوْ مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ
حضرت رافع بن خدیج بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا حصہ ہے اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔

2651

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ فَقَالَ اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنْ الْخَيْرِ مَا كَانَ مَحْبُوسًا فِي وِثَاقِي
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو بھی مسلمان کسی بھی جسمانی آزمائش میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ میرے اس بندے کے ہر ایک دن اور ایک رات کے عوض میں اس کے لیے اتنی ہی بھلائی لکھ دو جب تک یہ میری اس پکڑ میں بندھا ہوا ہے (یعنی بیماری میں مبتلا ہے) ۔

2652

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا فَقَالَ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ قَالَ قُلْتُ ذَلِكَ بِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ قَالَ أَجَلْ وَمَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حُطَّ عَنْهُ مِنْ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اس وقت تکلیف میں مبتلا تھے میں نے اپنا ہاتھ آپ کے اوپر رکھا اور عرض کی یا رسول اللہ آپ بخار میں مبتلا ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے اتنابخار ہے جتنا دو آدمیوں کو ہوتا ہے میں نے عرض کی پھر تو آپ کو اجر بھی دوگنا ملے گا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہاں۔ جس بھی مسلمان کو کوئی مصیبت یا بیماری ملتی ہے یا اس کے علاوہ کوئی اور چیز لاحق ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے اس کے گناہوں میں سے کچھ گناہ اس طرح جھاڑ دیئے جاتے ہیں جیسے درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔

2653

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت فرماتا ہے۔

2654

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يُرَى الْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرَى فِي وَجْهِكَ بِشْرًا لَمْ نَكُنْ نَرَاهُ قَالَ أَجَلْ إِنَّ مَلَكًا أَتَانِي فَقَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ لَكَ أَمَا يُرْضِيكَ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمَ عَلَيْكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا قَالَ قُلْتُ بَلَى
حضرت عبداللہ بن ابوطلحہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے تو عرض کی گئی یا رسول اللہ آج ہم آپ کے چہرہ مبارک پر ایسی خوشی دیکھ رہے ہیں جو ہم نے پہلے نہیں دیکھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں ابھی فرشتہ میرے پاس آیا تھا اور اس نے مجھ سے کہا اے محمد آپ کا پروردگار آپ سے یہ فرما رہے ہیں کہ کیا آپ اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ جو شخص آپ پر درود بھیجے گا میں اس پردس رحمتیں نازل کروں گا جو شخص آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پردس مرتبہ سلام بھیجوں گا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میں نے کہا ہاں۔ میں اس بات سے راضی ہوں۔

2655

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي عَنْ أُمَّتِي السَّلَامَ
حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ہیں جو زمین پر گھومتے پھرتے ہیں اور میری امت کی طرف سے سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔

2656

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کچھ نام ہیں، میں محمد ہوں، احمد ہوں میں وہ ماحی ہوں کہ اللہ نے میرے ذریعے کفر کو مٹادیا ہے میں حاشر ہوں قیامت کے دن لوگوں کا میرے پاؤں تلے حشر ہوگا میں عاقب ہوں عاقب وہ نبی ہے جس کے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔

2657

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ إِنَّهُ لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے کعب بن عجرہ جنت میں ایساگوشت داخل نہیں ہوگا جس کی پرورش حرام مال سے کی گئی ہو۔

2658

أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ رَوْحُ بِنُ أَسْلَمَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ إِذْ ضَحِكَ فَقَالَ أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّا أَضْحَكُ فَقَالُوا مِمَّ تَضْحَكُ قَالَ عَجَبًا مِنْ أَمْرِ الْمُؤْمِنِ كُلُّهُ لَهُ خَيْرٌ إِنْ أَصَابَهُ مَا يُحِبُّ حَمِدَ اللَّهَ عَلَيْهِ فَكَانَ لَهُ خَيْرٌ وَإِنْ أَصَابَهُ مَا يَكْرَهُ فَصَبَرَ كَانَ لَهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ كُلُّ أَحَدٍ أَمْرُهُ لَهُ خَيْرٌ إِلَّا الْمُؤْمِنَ
حضرت صہیب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان تشریف فرما تھے آپ مسکرادیئے آپ نے فرمایا کیا تم مجھ سے نہیں پوچھو گے کہ میں کیوں مسکرارہاہوں لوگوں نے عرض کی آپ کیوں مسکرائے ؟ آپ نے ارشاد فرمایا مجھے مومن کے بارے میں حیرت ہوتی ہے کہ ہر چیز اس کے لیے بہتر ہے اگر اسے کوئی ایسی صورت حال لاحق ہو جو اسے پسند ہو تو وہ اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور یہ اس کے لیے بہتر ہوتی ہے اور اگر اسے کوئی ایسی صورت حال لاحق ہو جو اسے ناپسند ہو تو وہ اسپر صبر کرتا ہے اور وہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے۔ صرف مومن ہی وہ مرد ہے جس کا ہر معاملہ بہتر ہوتا ہے۔

2659

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ أُنْزِلَ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ يَقُولُهُ وَهُوَ يَقُولُ لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ
حضرت انس بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی یہ بات سنی ہے مجھے نہیں پتہ یہ بات آپ پر نازل ہوئی تھی یا آپ نے خود ارشاد فرمائی تھی آپ نے فرمایا اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری حاصل کرنے کی خواہش کرے گا ابن آدم کا پیٹ صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے جو شخص توبہ کرے اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔

2660

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنَّا كُنَّا نَسْمَعُ مُتَكَلِّفٌ فَقَالَ هَذَا مَا سَمِعْتُ
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قصہ گوئی وہی شخص کرتا ہے جو حاکم ہو یا جسے بعض امور پر مامور کردیا گیا ہو جو شخص دکھاوے کے لیے ایساکرے۔ راوی کہتے ہیں میں نے عمرو بن شعیب سے کہا ہم نے روایت کے الفاظ میں متکلف کا لفظ سنا ہے تو انھوں نے جواب دیا میں نے تو یہی لفظ سنا ہے۔ جو انھوں نے بیان کیا ہے۔

2661

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ كُرْدُوسًا وَكَانَ قَاصًّا يَقُولُ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ قَالَ قُلْتُ أَنَا أَيَّ مَجْلِسٍ يَعْنِي قَالَ كَانَ حِينَئِذٍ يَقُصُّ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ هُوَ عَلِيٌّ
عبدالملک بن میسرہ بیان کرتے ہیں میں نے کردوس یہ ایک واعظ تھا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک بدری صحابی نے مجھے بتایا ہے کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میرا اس محفل میں بیٹھنا میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے دریافت کیا اس سے مراد کون سی مجلس ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا وہ مجلس جس میں آپ نے وعظ کیا ہو۔ امام دارمی فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر میں شریک ہونے والے صحابی سے مراد حضرت علی (رض) ہیں۔

2662

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مومن ایک ہی سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔

2663

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ وَرُبَّمَا سَكَتَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ ابْنِ آدَمَ كَمَجْرَى الدَّمِ قَالُوا وَمِنْكَ قَالَ نَعَمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس عورت کا خاوند موجود نہ ہو اس عورت کے پاس مت جاؤ کیونکہ شیطان انسان کے خون کی جگہ میں گردش کرتا ہے لوگوں نے عرض کی آپ کا بھی۔ آپ نے فرمایا ہاں۔ لیکن اللہ نے اس کے خلاف میری مدد کی اور اس نے اسلام قبول کرلیا۔

2664

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صَلَابَةٌ زِيدَ صَلَابَةً وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ خُفِّفَ عَنْهُ وَلَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ عَلَى الْأَرْضِ مَا لَهُ خَطِيئَةٌ
حضرت سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کس شخص کو سب سے زیادہ آزمائش میں مبتلا کیا گیا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا انبیاء اور پھر اس کے بعد درجہ بدرجہ اور پھر ہر شخص کو اس کے دین کے مطابق آزمائش میں مبتلا کیا گیا اگر وہ دین میں پختہ تھا تو اس کی پختگی میں اضافہ کردیا گیا اگر وہ دین میں کمزور تھا تو اسے کمی کردی گئی انسان آزمائش میں مبتلا ہوتا رہتا ہے جب تک وہ زمین پر چلتا ہے اور یہاں تک کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔

2665

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُطْرُونِي كَمَا تُطْرِي النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ وَلَكِنْ قُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ
حضرت عمر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے یوں ہی حد سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے حضرت عیسیٰ کو عیسائیوں نے حد سے بڑھا دیا ہے بلکہ تم یہ کہو کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔

2666

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو میں نے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنی رحمت کو سو اجزاء میں تقسیم کردیا ہے جس میں سے ننانوے اس کے پاس ہیں اور ایک حصہ اس نے زمین پر نازل کیا ہے اسی ایک حصے کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے سے اچھائی سے پیش آتی ہے یہاں تک کہ گھوڑا اپنے بچے پر پاؤں نہیں مارتا اس اندیشے کے تحت کہ اسے کوئی نقصان نہ ہوجائے۔

2667

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْجَعْدُ أَبُو عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّكُمْ رَحِيمٌ مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ عَشْرًا إِلَى سَبْعِ مِائَةٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ وَاحِدَةً أَوْ يَمْحُوهَا وَلَا يَهْلِكُ عَلَى اللَّهِ إِلَّا هَالِكٌ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا تمہارا پروردگار بڑا رحم کرنے والا ہے جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے اس پر عمل نہیں کرتا تو اللہ اس کے لیے وہ نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر وہ اس پر عمل کرلیتا ہے تو دس سے لے کر سات سو گنا تک اجر دیا جاتا ہے جو شخص برائی کا ارادہ کرتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا تو اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اگر وہ اس پر عمل کرلیتا ہے تو اس کے لیے ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے، یا اللہ اسے بھی مٹا دیتا ہے اللہ کی بارگاہ میں وہی شخص ہلاکت کا شکار ہوگا جو خود اپنے آپ کو ہلاک کرے گا۔

2668

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَعْمَلَ مِثْلَ عَمَلِهِمْ قَالَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ قُلْتُ فَإِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ ایک آدمی کسی قوم سے محبت رکھتا ہے اور وہ یہ گنجائش نہیں رکھتا کہ ان جیسے عمل کرے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے ابوذر تم جن سے محبت رکھتے ہو ان کے ساتھ ہوگے میں نے عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جن سے تم محبت رکھتے ہو ان کے ساتھ ہوگے۔

2669

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ مَعْدِي كَرِبَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ قَالَ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ مَا كَانَ فِيكَ ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ إِنْ تَلْقَانِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا لَقِيتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً بَعْدَ أَنْ لَا تُشْرِكَ بِي شَيْئًا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ إِنْ تُذْنِبْ حَتَّى يَبْلُغَ ذَنْبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ تَسْتَغْفِرُنِي أَغْفِرْ لَكَ وَلَا أُبَالِي
حضرت ابوذر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے اللہ کا فرمان نقل کرتے ہیں اے ابن آدم تو جب تک مجھ سے مانگتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا میں تیری تمام خامیوں کو بخش دوں گا اے ابن آدم تو اس حالت میں میری بارگاہ میں حاضر ہو کہ زمین جتنے تیرے گناہ ہوں تو میں اس حالت میں تجھ سے ملاقات کروں گا کہ اتنی ہی مغفرت ہوگی لیکن اس شرط پر کہ تم نے کسی کو میرا شریک نہ بنایا ہو اے ابن آدم اگر تو اتنے گناہ کرلے کہ وہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں پھر بھی تجھ کو بخش دوں گا مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ہے۔

2670

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الْقَاضِي عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَعْلَمَهُ النَّاسُ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ مَعْنِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِنَحْوِهِ
حضرت نواس بن سمعان بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا اچھے اخلاق نیکی ہیں اور گناہ وہ جو تمہارے من میں کھٹکے اور تمہیں یہ بات ناپسند ہو کہ اگر لوگوں کو اس بات کا پتا چل جائے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2671

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنْتَ وَأَتْبِعْ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ وَخَالِقْ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم جہاں کہیں بھی موجود ہو اللہ سے ڈرتے رہو اور گناہ کے بعد نیکی کرلیا کرو وہ نیکی اس گناہ کو مٹا دیتی ہے اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو۔

2672

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ایمان کے اعتبار سے سب سے اچھا مومن وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق کا مالک ہو۔

2673

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ وَحُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيُعْطِي عَلَيْهِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک اللہ نرم ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے وہ نرمی کی وجہ سے وہ کچھ عطا کرتا ہے جو سختی کی وجہ سے عطا نہیں کرتا۔

2674

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ ہر معاملے میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔

2675

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكَرْمَانِيُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَذْهَبْتُ حَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ لَمْ أَرْضَ لَهُ بِثَوَابٍ دُونَ الْجَنَّةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس شخص کی بینائی میں رخصت کردوں اور وہ صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے میں اس کے لیے جنت سے کم ثواب پر راضی نہیں ہوں گا۔

2676

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ عَادَ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ بِي حَيَاةً مَا حَدَّثْتُكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْتَرْعِيهِ اللَّهُ رَعِيَّةً يَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لِرَعِيَّتِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ
حضرت حسن بیان کرتے ہیں عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار کی اس بیماری کے دوران وہاں ان کی عیادت کے لیے گئے جس میں ان کا انتقال ہوا تھا تو حضرت معقل نے ان سے کہا میں آپ کو ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہے اگر مجھے یہ اندازہ ہوتا کہ ابھی میری زندگی باقی ہے تو میں یہ حدیث نہ سناتا۔ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کو اللہ تعالیٰ رعایاکا حکم ران بنادے اور اس حالت میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ دھوکا دہی کرتا تھا تو اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے۔

2677

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زُرَيْقُ بْنُ حَيَّانَ مَوْلَى بَنِي فَزَارَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ قَرَظَةَ الْأَشْجَعِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خِيَارُ أَئِمَّتِكُمْ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمْ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ قُلْنَا أَفَلَا نُنَابِذُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِكَ قَالَ لَا مَا أَقَامُوا فِيكُمْ الصَّلَاةَ أَلَا مَنْ وُلِّيَ عَلَيْهِ وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَلْيَكْرَهْ مَا يَأْتِي مِنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا يَنْزِعَنَّ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ قَالَ ابْنُ جَابِرٍ فَقُلْتُ آللَّهِ يَا أَبَا الْمِقْدَامِ أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ آللَّهِ لَسَمِعْتُ هَذَا مِنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَمِّي عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ
حضرت عوف بن مالک اشجعی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جنہیں تم پسند کرتے ہو اور وہ تمہیں پسند کرتے ہوں۔ تم ان کے لیے دعائے رحمت کرو اور وہ تمہارے لیے دعائے رحمت کریں۔ اور تمہارے بدترین حکمران وہ ہیں جنہیں تم ناپسند کرتے اور وہ تمہیں ناپسند کرتے ہوں۔ تم ان پر لعنت کرتے ہو اور وہ تم پر لعنت کرتے ہیں حضرت عوف بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ایسی صورت میں ہم ان سے الگ ہوجائیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں جب تک وہ لوگ تمہارے درمیان نماز قائم کریں تم ان سے لڑائی نہیں کرسکتے جس شخص کا کوئی حکمران بنے اور پھر دیکھے کہ وہ اللہ کی کتنی نافرمانی کررہا ہے تو وہ شخص اللہ کی اس نافرمانی کو ناپسند کرے لیکن حاکم کی پیروی سے ہاتھ نہ کھینچے۔ ابن جابر بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا اے ابومقدام اللہ کی قسم کیا آپ نے واقعی یہ روایت مسلم بن قرظہ راوی سے سنی ہے انھوں نے قبلہ کی طرف منہ کیا اور اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر بولے اللہ کی قسم میں نے یہ روایت مسلم بن قرظہ سے سنی ہے انھوں نے یہ بات بیان کی ہے کہ میں نے یہ روایت اپنے چچا حضرت عوف بن مالک سے سنی ہے جو یہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔

2678

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَسْلَمَ الْعِجْلِيِّ عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصُّورِ فَقَالَ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صور کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ ایک سینگ کی مانند ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔

2679

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ وَيَطْوِي السَّمَوَاتِ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ زمین کو سمیٹے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ پر لے گا۔ پھر ارشاد فرمائے گا میں بادشاہ ہوں دنیا کے بادشاہ کہاں ہیں۔

2680

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قِيلَ لَهُ مَا الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ يَنْزِلُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى كُرْسِيِّهِ يَئِطُّ كَمَا يَئِطُّ الرَّحْلُ الْجَدِيدُ مِنْ تَضَايُقِهِ بِهِ وَهُوَ كَسَعَةِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَيُجَاءُ بِكُمْ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا فَيَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى اكْسُوا خَلِيلِي فَيُؤْتَى بِرَيْطَتَيْنِ بَيْضَاوَيْنِ مِنْ رِيَاطِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أُكْسَى عَلَى إِثْرِهِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ اللَّهِ مَقَامًا يَغْبِطُنِي الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ
حضرت ابن مسعود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں آپ سے سوال کیا گیا تھا مقام محمود کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ اس دن جب اللہ اپنی کرسی پر یوں تشریف فرما ہوگا کہ وہ چرچرائے گی جیسے وہ کرسی چرچراتی ہے جس پر نیا پالان رکھا ہو کیونکہ وہ تنگ ہوتی ہے حالانکہ اللہ کی کرسی آسمانوں اور زمین تک وسیع ہوگی۔ پھر تم لوگوں کو برہنہ پاؤں اور برہنہ جسم ختنے کے بغیر حالت میں لایا جائے گا پھر سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو لباس پہنایا جائے گا اللہ حکم دے گا میرے خلیل کو لباس پہناؤ تو جنت سے دو سفید چادریں لائی جائیں گی پھر ان کے بعد مجھے لباس پہنایا جائے گا پھر میں اللہ کی دائیں طرف ایسی جگہ کھڑا ہوجاؤں گا کہ سب سے پہلے اور بعد والے لوگ مجھ پر رشک کریں گے۔

2681

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّ النَّاسَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا کیا چودھویں رات میں چاند کو دیکھنے میں تمہیں مشکل پیش آتی ہے جبکہ کوئی بادل بھی نہ ہو ؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ نہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب بادل موجود نہ ہو تو کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے لوگوں نے عرض کیا نہیں آپ نے ارشاد فرمایا اسی طرح تم اللہ کا دیدار کروگے۔

2682

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے لوگو قیامت کے دن تمہیں اللہ کی بارگاہ میں برہنہ پاؤں برہنہ جسم ختنہ کے بغیر حالت میں اکٹھا کیا جائے گا۔ پھر آپنے یہ آیت تلاوت کی۔ جیسے ہم نے انھیں پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ پیدا کریں گے یہ ہمارا وعدہ ہے ہم ایسا ہی کریں گے۔

2683

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ عَنْ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْعِبَادَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ نَادَى مُنَادٍ لِيَلْحَقْ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ فَيَلْحَقُ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ وَيَبْقَى النَّاسُ عَلَى حَالِهِمْ فَيَأْتِيهِمْ فَيَقُولُ مَا بَالُ النَّاسِ ذَهَبُوا وَأَنْتُمْ هَا هُنَا فَيَقُولُونَ نَنْتَظِرُ إِلَهَنَا فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُونَهُ فَيَقُولُونَ إِذَا تَعَرَّفَ إِلَيْنَا عَرَفْنَاهُ فَيَكْشِفُ لَهُمْ عَنْ سَاقِهِ فَيَقَعُونَ سُجُودًا فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ يَبْقَى كُلُّ مُنَافِقٍ فَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْجُدَ ثُمَّ يَقُودُهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ تعالیٰ سب لوگوں کو ایک کھلے میدان میں اکٹھا کرے گا تو ایک شخص یہ اعلان کرے گا کہ ہر گروہ اس کے ساتھ مل جائے جس کی وہ عبادت کرتا تھا تو ہر گروہ اس کے ساتھ مل جائے گا جس کی وہ عبادت کرتا تھا۔ کچھ لوگ وہیں رہ جائیں گے یہ شخص ان لوگوں کے پاس آئے گا اور دریافت کرے گا کہ تمہارا کیا معاملہ ہے لوگ تو چلے گئے اور تم یہاں پر ہی ہو وہ لوگ جواب دیں گے ہم اپنے معبودوں کا انتظار کر رہے ہیں وہ شخص دریافت کرے گا کیا تم اسے پہچانتے ہو وہ لوگ جواب دیں گے جب وہ ہمیں اپنی پہچان کرائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے تو اللہ تعالیٰ لوگوں کے سامنے اپنی پنڈلی سے پردہ ہٹائے گا وہ وہ سجدے میں چلے جائیں گے اللہ کے اس فرمان کا یہی مطلب ہے کہ جب پنڈلی سے پردہ ہٹایا جائے گا اور سجدے کی دعوت دی جائے گی تو وہ ایسا نہیں کرسکیں گے۔ اس کے بعد منافق رہ جائیں گے وہ سجدہ نہیں کریں گے پھر وہ شخص ان مسلمانوں کو جنت کی طرف لے جائے گا۔

2684

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا دُخَيْنٌ الْحَجْرِيُّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَقَضَى بَيْنَهُمْ وَفَرَغَ مِنْ الْقَضَاءِ قَالَ الْمُؤْمِنُونَ قَدْ قَضَى بَيْنَنَا رَبُّنَا فَمَنْ يَشْفَعُ لَنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَقُولُونَ انْطَلِقُوا إِلَى آدَمَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَهُ بِيَدِهِ وَكَلَّمَهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُونَ قُمْ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَقُولُ آدَمُ عَلَيْكُمْ بِنُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَدُلُّهُمْ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَدُلُّهُمْ عَلَى مُوسَى فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَدُلُّهُمْ عَلَى عِيسَى فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ أَدُلُّكُمْ عَلَى النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ قَالَ فَيَأْتُونِي فَيَأْذَنُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِي أَنْ أَقُومَ إِلَيْهِ فَيَثُورُ مَجْلِسِي أَطْيَبَ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ قَطُّ حَتَّى آتِيَ رَبِّي فَيُشَفِّعَنِي وَيَجْعَلَ لِي نُورًا مِنْ شَعْرِ رَأْسِي إِلَى ظُفْرِ قَدَمِي فَيَقُولُ الْكَافِرُونَ عِنْدَ ذَلِكَ لِإِبْلِيسَ قَدْ وَجَدَ الْمُؤْمِنُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَهُمْ فَقُمْ أَنْتَ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّكَ أَنْتَ أَضْلَلْتَنَا قَالَ فَيَقُومُ فَيَثُورُ مَجْلِسُهُ أَنْتَنَ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ قَطُّ ثُمَّ يَعْظُمُ لِجَهَنَّمَ فَيَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
حضرت عقبہ بن جہنی بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ تعالیٰ پہلے والے اور بعد والے لوگوں کو اکٹھا کرے گا اور ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا اور فیصلہ کرکے فارغ ہوجائے گا تو اہل ایمان یہ کہیں گے ہمارے پروردگار نے ہمارے بارے میں فیصلہ کردیا ہے۔ کون ہمارے پروردگار کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کرے گا وہ کہیں گے تم حضرت آدم کے پاس جاؤ کیونکہ اللہ نے انھیں اپنے دست اقدس سے پیدا کیا ہے اور ان کے ساتھ کلام کیا ہے وہ حضرت آدم کے پاس آئیں گے اور کہیں گے آپ اٹھیں اور ہمارے پروردگار کی بارگاہ میں شفاعت کریں۔ حضرت آدم جواب دیں گے تم حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ لوگ حضرت نوح کے پاس آئیں گے حضرت نوح کی راہنمائی حضرت ابراہیم کی طرف کریں وہ حضرت ابراہیم کی طرف جائیں وہ ان کی راہنمائی حضرت موسیٰ کی طرف کردیں گے اور وہ لوگ حضرت موسیٰ کی طرف آئیں گے وہ حضرت عیسیٰ کی طرف راہنمائی کریں گے تو حضرت موسیٰ فرمائیں گے میں تمہاری اُمّی، نبی کی طرف راہنمائی کرتا ہوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ لوگ میرے پاس آئیں گے تو اللہ مجھے یہ اجازت عطا کرے گا کہ میں ان کے لیے کھڑا ہوجاؤں تو میری جگہ سے اتنی پاکیزہ خوشبو پھیلے گی کہ جو کسی نے نہیں سونگھی ہوگی۔ پھر میں اپنے پروردگار کی بارگاہ میں آؤں گا وہ میری شفاعت کو قبول کریں گے اور منہ کو یعنی مجھے سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخنوں تک خوشبو سے بھر دے گا کافر اس وقت ابلیس سے یہ کہیں گے کہ مومنین کو وہ صاحب مل گئے جوان کی شفاعت کریں گے اور اب تم اٹھو اور پروردگار کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کرو کیونکہ تم نے ہمیں گمراہی کا شکار کیا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں وہ کھڑا ہوگا اس کی جگہ سے بدبو سے بھرجائے گی ایسی بدبو کسی نے نہیں سونگھی ہوگی پھر وہ انھیں مخصوص ٹھکانے یعنی جہنم میں لے جائے گا۔ اور اس وقت یہ کہے گا جب فیصلہ ہوجائے گا تو شیطان یہ کہے گا بیشک اللہ نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا تھا جو سچا وعدہ تھا اور میں نے جو تمہارے ساتھ وعدہ کیا تھا میں اس کی خلاف ورزی کرتا ہوں۔

2685

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ وَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ مِثْلَ ذَلِكَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی مخصوص دعا ہوتی ہے اور میری خواہش ہے کہ اگر اللہ نے چاہا تو میں اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کے لیے سنبھال رکھوں گا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2686

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِي بِغَيْرِ حِسَابٍ فَقَالَ عُكَّاشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا فَقَالَ آخَرُ ادْعُ اللَّهَ لِي فَقَالَ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر کسی حساب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ حضرت عکاشہ نے عرض کی یا رسول اللہ اللہ سے دعا کریں مجھے بھی ان لوگوں میں شامل کردے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کردی۔ ایک اور صاحب نے عرض کی یا رسول اللہ آپ اللہ سے میرے لیے بھی دعا کریں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس بارے میں عکاشہ تم سے سبقت لے گیا ہے۔

2687

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا سِوَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ سِوَايَ
حضرت عبداللہ بن ابوجدعاء بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میری امت کے ایک فرد کی شفاعت کی وجہ سے بنوتمیم قبیلے کے افراد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوجائیں گے لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ کیا وہ آپ کے علاوہ کوئی شخص ہوگا آپ نے فرمایا ہاں وہ میرے علاوہ کوئی اور ہوگا۔

2688

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ أَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ عَلَى الصِّرَاطِ
مسروق بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے دریافت کیا اے ام المومنین اللہ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا کہتی ہیں۔ جب زمین کو دوسری زمین میں تبدیل کردیا جائے گا اور آسمانوں کو بھی اور وہ سب اللہ واحد قہار کے سامنے جھک جائیں گے۔ اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ سیدہ عائشہ (رض) نے جواب دیا میں نے اللہ کے رسول سے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا لوگ اس وقت پل صراط پر ہوں گے۔

2689

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ قَالَ سَأَلْتُ مُرَّةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُمْ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرِدُ النَّاسُ النَّارَ ثُمَّ يَصْدُرُونَ عَنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ فَأَوَّلُهُمْ كَلَمْحِ الْبَرْقِ ثُمَّ كَالرِّيحِ ثُمَّ كَحُضْرِ الْفَرَسِ ثُمَّ كَالرَّاكِبِ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ كَشَدِّ الرَّجُلِ ثُمَّ كَمَشْيِهِ
سدی بیان کرتے ہیں میں نے مرہ سے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں دریافت کیا تم میں سے ہر شخص اس تک آئے گا یہ تمہارے رب کا طے شدہ فیصلہ ہے۔ تو مرہ نے مجھے یہ بات بتائی کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے انھیں یہ حدیث سنائی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا لو جہنم کے پاس آئیں گے اور پھر اپنے عمل کے مطابق وہاں سے گزرجائیں گے ان میں سے پہلا شخص بجلی کی چمکنے کی طرح گزرے گا۔ بعد والا ہوا کی طرح اور پھر اس کے بعد والا تیز رفتار گھوڑے کی طرح پھر اس کے بعد سواری پر سوار کی طرح پھر اس کے بعد والا بھاگنے والے آدمی کی طرح اور پھر چلنے والے کی طرح۔

2690

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُؤْتَى بِالْمَوْتِ بِكَبْشٍ أَغْبَرَ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ وَيَرَوْنَ أَنْ قَدْ جَاءَ الْفَرَجُ فَيُذْبَحُ وَيُقَالُ خُلُودٌ لَا مَوْتَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں موت کو ایک خاکی رنگ والے دنبے کی شکل میں لایا جائے گا اے جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور پھر کہا جائے گا اہل جنت وہ لوگ جھانک کر دیکھیں گے پھر کہا جائے گا کہ اہل جہنم وہ لوگ جھانک کر دیکھیں گے وہ یہ سمجھیں گے اب ہمیں نجات مل جائے گی پھر موت کو ذبح کردیا جائے گا اور پھر یہ کہا جائے گا اب تم ہمیشہ یہاں ہی رہو گے تمہیں موت نہیں آئے گی۔

2691

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ أَنْذَرْتُكُمْ النَّارَ فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى لَوْ كَانَ فِي مَقَامِي هَذَا لَسَمِعَهُ أَهْلُ السُّوقِ حَتَّى سَقَطَتْ خَمِيصَةٌ كَانَتْ عَلَيْهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ
حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ہے میں تمہیں جہنم سے ڈرا رہا ہوں میں تمہیں جہنم سے ڈرا رہا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرماتے رہے آپ نے اتنی مرتبہ ارشاد فرمائی کہ اگر وہ اس جگہ ہوتے جہاں حضرت نعمان اس وقت کھڑے تھے تو بازار والے لوگ بھی آپ کی بات سن لیتے حضرت نعمان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بات ارشاد فرماتے رہے یہاں تک کہ پاؤں پر جو کمبل پڑا ہوا تھا وہ گرگیا ۔

2692

أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَكَانَ لَا يَدِينُ لِلَّهِ دِينًا وَإِنَّهُ لَبِثَ حَتَّى ذَهَبَ مِنْهُ عُمُرٌ وَبَقِيَ عُمُرٌ فَعَلِمَ أَنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا فَدَعَا بَنِيهِ فَقَالَ أَيُّ أَبٍ تَعْلَمُونِي قَالُوا خَيْرُهُ يَا أَبَانَا قَالَ فَإِنِّي لَا أَدَعُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَخَذْتُهُ مِنْكُمْ أَوْ لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا وَرَبِّي قَالَ أَمَّا أَنَا إِذَا مُتُّ فَخُذُونِي فَأَحْرِقُونِي بِالنَّارِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ قَالَ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ فَجِيءَ بِهِ أَحْسَنَ مَا كَانَ قَطُّ فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ قَالَ خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ قَالَ إِنِّي أَسْمَعُكَ لَرَاهِبًا قَالَ فَتِيبَ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَبْتَئِرُ يَدَّخِرُ
حضرت بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ کا ایک بندہ تھا اس نے اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی وہ زندہ رہا یہاں تک کہ اس کی زندگی گزر گئی اور کچھ وقت باقی رہ گیا اس نے سوچا کہ اس نے اللہ کی بارگاہ میں جانے کے لیے کوئی نیکی نہیں کی اس نے اپنے بچوں کو بلایا اور دریافت کیا کہ تمہارے علم کے مطابق میں کیسا باپ ہوں انھوں نے جواب دیا اباجان آپ ہمارے نزدیک بہت بہتر ہیں وہ شخص بولا تمہارے پاس میرا جو بھی مال موجود ہے وہ سب میں نے لینا ہے ورنہ تم وہی کرنا جو میں کہوں گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں اس نے ان سے پختہ عہد لیا اور بولا جب میں مرجاؤں تو تم مجھے پکڑ کر جلا دینا یہاں تک کہ جب میں کوئلہ بن جاؤں تو مجھے کوٹ کر ہوا میں اڑا دینا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں ان بچوں نے ایسا ہی کیا محمد کے پروردگار کی قسم جب وہ شخص مرگیا تو اسے زندگی سے زیادہ اچھی شکل میں لایا گیا اور پروردگار کی بارگاہ میں پیش کیا گیا پروردگار نے دریافت کیا تم نے آگ میں جلنے کا عمل کیوں کیا وہ شخص بولا اے میرے پروردگار تجھ سے خوف زدہ تھا تو پروردگار نے فرمایا کہ مجھے پتہ ہے کہ تم نے خوف زدہ ہو کر ایسا کیا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں پھر اس شخص کی توبہ قبول ہوگئی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا ایک لفظ " یبتئر " کا مطلب ذخیرہ کرنا ہے۔

2693

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ فَقِيلَ لَا أَنْتِ أَطْعَمْتِيهَا وَسَقَيْتِيهَا وَلَا أَنْتِ أَرْسَلْتِيهَا فَتَأْكُلَ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک عورت بلی کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی اس سے کہا گیا تم نے اسے کھلایا پلایا بھی نہیں اور اسے چھوڑا بھی نہیں کہ وہ خود کچھ کھا پی لیتی۔

2694

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ بْنِ مِقْلَاصٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَكُنْيَتُهُ أَبُو يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْهَيْثَمِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلَّطُ عَلَى الْكَافِرِ فِي قَبْرِهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ تِنِّينًا تَنْهَشُهُ وَتَلْدَغُهُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ وَلَوْ أَنَّ تِنِّينًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا نَبَتَتْ خَضْرَاءُ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قبر میں کافر شخص پر ننانوے اژدھے مقرر کئے جائیں گے جو قیامت تک اسے کاٹتے رہیں گے اگر ان میں سے ایک اژدھا زمین پر پھونک ماردے تو وہاں کبھی سبزہ نہ اگے۔

2695

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ فَقُلْتُ إِنَّ أَبَاكَ حَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي جَهَنَّمَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ هَبْهَبُ يَسْكُنُهُ كُلُّ جَبَّارٍ فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ
محمد بن واسع بیان کرتے ہیں میں نے حضرت بلال بن ابوبردہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی آپ کے والد نے مجھے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ حدیث سنائی ہے آپنے ارشاد فرمایا جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ہبہب ہے۔ ہر جابر شخص اس میں رہے گا۔ (حضرت محمد بن واسع کہتے ہیں میں نے حضرت بلال بن ابوبردہ سے کہا) تم اس بات سے بچو کہ ان میں شامل ہوجاؤ۔

2696

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِي النَّارِ وَأَمَّا نَاسٌ مِنْ النَّاسِ فَإِنَّ النَّارَ تُصِيبُهُمْ عَلَى قَدْرِ ذُنُوبِهِمْ فَيُحْرَقُونَ فِيهَا حَتَّى إِذَا صَارُوا فَحْمًا أُذِنَ فِي الشَّفَاعَةِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ النَّارِ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَيُنْثَرُونَ عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يُفِيضُوا عَلَيْهِمْ مِنْ الْمَاءِ قَالَ فَيُفِيضُونَ عَلَيْهِمْ فَتَنْبُتُ لُحُومُهُمْ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل نار وہی لوگ ہیں جو اہل جہنم ہیں وہ جہنم میں مریں گے نہیں البتہ کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں جہنم کا عذاب ان کے گناہوں کے حوالے سے دیا جائے گا وہ اس میں جلتے رہیں گے یہاں تک کہ جب وہ لوگ کوئلہ ہوجائیں گے تو ان کے بارے میں شفاعت کی اجازت دی جائے گی وہ لوگ جہنم سے نکلیں گے تو برے حال میں ہوں گے انھیں جنت کی نہروں میں ڈالا جائے گا جنت سے کہا جائے گا کہ ان پر پانی بہاؤ ان پر پانی بہایا جائے گا تو ان کا گوشت یوں اگے گا جیسے سیلاب کی گزرگاہ سے کوئی دانہ اگ جاتا ہے۔

2697

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِي صَادِقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ
حضرت عبداللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔

2698

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لَا يَبْؤُسُ لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ نعمتیں حاصل کرے گا اور کبھی محتاج نہیں ہوگا اس کے کپڑے میلے نہیں ہوں گے اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی اس کے لیے جنت میں ایسی نعمتیں موجود ہوں گی جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھی ہوں گی اور کسی کے کانوں نے سنی نہیں ہوگی اور کسی انسان کے دل میں اس کا خیال بھی نہیں آیا ہوگا۔

2699

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنْ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ الْآيَةَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جنت میں ایک لکڑی کی جگہ دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ سکتے ہو۔ ہر شخص نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمہیں قیامت کے دن پورا اجر دیا جائے گا جس شخص کو جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ شخص کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی چیز ہے۔

2700

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُدِلَّةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا قَالَ لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ مِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا الْيَاقُوتُ وَاللُّؤْلُؤُ وَتُرَابُهَا الزَّعْفَرَانُ مَنْ يَدْخُلْهَا يَخْلُدْ فِيهَا يَنْعَمُ لَا يَبْؤُسُ لَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی یا رسول اللہ جنت کی تعمیرات کس چیز کی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کی اینٹیں سونے کی بھی ہیں اور چاندی کی بھی ہیں اور اس کا گارہ مشک کا ہے اس کے پتھروں میں یاقوت ہیں اور موتی ہیں اس کی مٹی زعفران کی ہے جو شخص اس میں داخل ہوجائے گا وہ ہمیشہ اس میں رہے گا اور ہمیشہ خوش رہے گا اور اس کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی اس کی جوانی رخصت نہیں ہوگی اس کے کپڑے میلے نہیں ہوں گے اس کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے۔

2701

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ أَرْبَعٌ ثِنْتَانِ مِنْ ذَهَبٍ حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَثِنْتَانِ مِنْ فِضَّةٍ حِلْيَتُهُمَا وَآنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَلَيْسَ بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَهَذِهِ الْأَنْهَارُ تَشْخُبُ مِنْ جَنَّاتِ عَدْنٍ فِي جَوْبَةٍ ثُمَّ تَصْعَدُ بَعْدُ أَنْهَارًا قَالَ عَبْد اللَّهِ جَوْبَةٌ مَا يُجَابُ عَنْهُ الْأَرْضُ
ابوبکر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں فردوس جنتیں چار طرح کی ہیں جن میں سے دو سونے کی ہیں وہاں موجود زیور اور برتن اور ان میں موجود سب چیزیں سونے کی ہوں گی اور دو چاندی کی ہیں ان میں موجود تمام چیزیں چاندی کی ہوں گی ان لوگوں اور پروردگار کے دیدار کے درمیان کبریائی کی چادر ہوگی جو عدن کی جنتوں میں اس کی ذات پر ہوگی۔

2702

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَحْسَنِ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً فِي السَّمَاءِ فَقَامَ عُكَّاشَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میری امت کا سب سے پہلا گروہ جو جنت میں جائے گا وہ چودھویں رات کے چاند جیسے لوگ ہوں گے پھر اس کے بعد جو لوگ ہوں گے وہ آسمان میں موجود سب سے چمکدار ستارے جیسے ہوں گے حضرت عکاشہ کھڑے ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ مجھے ان لوگوں میں شامل کردیں آپ نے یہ دعا کی اے اللہ اسے بھی ان لوگوں میں شامل کردیں پھر ایک اور صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل کردے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عکاشہ تم سے پہل کر گیا ہے۔

2703

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَغَرِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمْ الْجَنَّةُ قَالَ نُودُوا صِحُّوا فَلَا تَسْقَمُوا وَانْعَمُوا فَلَا تَبْؤُسُوا وَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا وَاخْلُدُوا فَلَا تَمُوتُوا
حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں (ارشاد باری تعالیٰ ہے) اور انھیں پکار کر یہ کہا جائے گا کہ یہی وہ جنت ہے جس کا ہم نے تمہیں وارث کیا ہے اس چیز کے عوض میں جو تم عمل کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں انھیں پکار کر یہ کہا جائے گا اب تم صحت مند رہو گے اور بیمار نہیں ہوگے اور نعمتیں حاصل کرو گے اور نعمتوں سے محروم نہیں ہو گے جوان رہو گے اور بوڑھے نہیں ہو گے اور ہمیشہ رہو گے اور تمہیں موت نہیں آئے گی۔

2704

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَالْجِمَاعِ وَالشَّهْوَةِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ مِنْهُ الْحَاجَةُ قَالَ يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ عَرَقٌ فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمَرَ
حضرت زید بن ارقم بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سے ایک فرد کو کھانے پینے سے صحبت اور شہوت کے حوالے سے ایک سو مردوں جتنی قوت عطا کی جائے گی ایک یہودی شخص بولا جو شخص کھاتا ہے پیتا ہے اسے رفع حاجت کی ضرورت پیش آتی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں جو کھائے گا وہ اس کی جلد میں پسینے کی شکل میں باہر آجائے گا اور اس کا پیٹ سمٹ جائے گا۔

2705

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يْعَنِي ابْنَ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَهْلُ الْجَنَّةِ شَبَابٌ جُرْدٌ مُرْدٌ كُحْلٌ لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اہل جنت جوان ہوں گے ان کے جسم پر بال نہیں ہوں گے ان کی داڑھی نہیں ہوگی اور مونچھیں نہیں ہوں گی ان کی آنکھوں میں گویا سرمہ لگا ہوا ہوگا ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے ان کی جوانی ختم نہیں ہوگی۔

2706

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا قِيلَ لِأَبِي عَاصِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ لَا يَبُولُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَيَكُونُ ذَلِكَ مِنْهُمْ جُشَاءً يَأْكُلُونَ وَيَشْرَبُونَ وَيُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالْحَمْدَ كَمَا يُلْهَمُونَ النَّفَسَ
حضرت جابر (رض) روایت کرتے ہیں راوی ابی عاصم سے دریافت کیا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اہل جنت پیشاب نہیں کریں گے ناک صاف نہیں کریں گے اور پاخانہ نہیں کریں گے وہ صرف ڈکار لیں گے اور کھائیں گے اور پئیں گے انھیں تسبیح اور حمد یوں الہام کی جائے گی جیسے سانس لینا الہام کیا جائے گا۔

2707

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں ہے اور کسی کان نے سنا نہیں ہے اور کسی انسان کے دل میں اس کا خیال نہیں آیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ سکتے ہو۔ آدمی نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے اس کے اعمال کی جزاء کے طور پر کیا کچھ پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

2708

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا مَنْ يَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ فَيُقَالُ لَهُ لَكَ ذَاكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ إِلَّا أَنَّهُ يُلَقَّى سِوَى كَذَا وَكَذَا فَيُقَالُ لَهُ ذَاكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُقَالُ لَهُ ذَاكَ وَعَشْرَةُ أَمْثَالِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مقام کے اعتبار سے اہل جنت کا سب سے کم تر شخص وہ ہوگا جو اللہ سے کسی چیز کی آرزو کرے گا تو اس سے کہا جائے گا تمہیں وہ مل گئی اور اس جتنی مزید مل گئی البتہ یہ ہے کہ اسے اس چیز کی تلقین کی جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہیں یہ مل گیا اور اس کے ساتھ یہ بھی مل گیا۔ حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس سے کہا جائے گا کہ تمہیں یہ بھی مل گیا اور اس کے ساتھ یہ بھی مل گیا اور اس کے جتنا دس گنا اور بھی مل گیا۔

2709

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ فِي الْجَنَّةِ كَمَا تَرَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ فِي السَّمَاءِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ الْكَوْكَبُ الدُّرِّيُّ فِي السَّمَاءِ الشَّرْقِيُّ وَالْغَرْبِيُّ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل جنت جب بالاخانوں والوں کو دیکھیں گے تو یوں دیکھیں گے جیسے تم چمکدار ستارے دیکھتے ہو۔
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں چمکدار ستارے سے مراد وہ ہے جو مشرقی اور مغربی سمت میں ہوتا ہے۔

2710

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْقُرْدُوسِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي الْجَنَّةِ أَحَدٌ إِلَّا لَهُ زَوْجَتَانِ إِنَّهُ لَيَرَى مُخَّ سَاقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ سَبْعِينَ حُلَّةً مَا فِيهَا مِنْ عَزَبٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں ہر شخص کو دو بیویاں ملیں گی جن کی پنڈلی کا گودہ سات کپڑوں کے پیچھے سے بھی دیکھا جاسکتا ہے جنت میں کوئی بھی شخص مجرد نہیں ہوگا۔

2711

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا أَهْلٌ لِلْمُؤْمِنِ لَا يَرَاهُمْ الْآخَرُونَ
حضرت ابوبکر بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں خیمہ اندر سے موتی ہوگا جس کی لمبائی اوپر کی طرف ساٹھ میل ہوگی اس کے ہر زاویے میں مومن کی ایک بیوی ہوگی جسے دوسرے لوگ نہیں دیکھ سکیں گے۔

2712

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ وَالْقَوَارِيرِيُّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا اشْتَهَى
حضرت ابوسعید (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی مومن جنت میں کسی بچے کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل اس کی پیدائش اور اس کی پرورش اس کی خواہش کے مطابق ایک لمحے میں ہوجائے گی۔

2713

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ أُرَاهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ ثَمَانُونَ مِنْهَا أُمَّتِي وَأَرْبَعُونَ سَائِرُ النَّاسِ
سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں سے ٨٠ صفیں میری امت میں سے ہوں گی اور باقی صفیں دیگر لوگوں سے ہوں گی۔

2714

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَحْرَ اللَّبَنِ وَبَحْرَ الْعَسَلِ وَبَحْرَ الْخَمْرِ ثُمَّ تَشَقَّقُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ
حکیم بن معاویہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں دودھ کا ایک سمندر ہوگا اور شہد کا ایک سمندر ہوگا اور شراب کا ایک سمندر ہوگا جس میں سے نہریں جاری ہوں گی۔

2715

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ يَجْرِي عَلَى الدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ تُرْبَتُهُ أَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَطَعْمُهُ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ الثَّلْجِ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی، بیشک تمہیں ہم نے کوثر عطا کردی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ جنت کی ایک نہر ہے جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور یہ موتیوں اور یاقوت پر بہتی ہے اس کی مٹی مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے اور اس کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور اس کا پانی برف سے زیادہ سفید ہے۔

2716

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک درخت اتنا ہوگا کہ کوئی سوار سو سال تک اس کے سائے میں چلتا جائے تو اس کا سایہ ختم نہیں ہوگا اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ سکتے ہو " اور لمبے سائے ہوں گے "۔

2717

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الضَّحَّاكِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا هِيَ شَجَرَةُ الْخُلْدِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جنت میں درخت اتنا بڑا ہوگا کہ کوئی سوار شخص اس کے سائے میں ایک سو سال تک چلتا رہے تو اسے پار نہیں کرسکے گا یہ جنت کا درخت ہوگا۔

2718

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَجْوَةُ مِنْ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنْ السُّمِّ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عجوہ جنت سے تعلق رکھنے والی کھجور ہے اور یہ زہر کے لیے شفا کی حثییت رکھتی ہے۔

2719

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا قَالُوا وَمَا هِيَ قَالَ كُثْبَانٌ مِنْ مِسْكٍ يَخْرُجُونَ إِلَيْهَا فَيَجْتَمِعُونَ فِيهَا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ رِيحًا فَتُدْخِلُهُمْ بُيُوتَهُمْ فَيَقُولُ لَهُمْ أَهْلُوهُمْ لَقَدْ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَيَقُولُونَ لِأَهْلِيهِمْ مِثْلَ ذَلِكَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ
حضرت انس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جنت میں ایک بازار بھی ہوگا لوگوں نے عرض کیا وہ کیا ہوگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس میں مشک کے ٹیلے ہوں گے اور لوگ اس میں جائیں گے۔ اور جہاں وہ اکٹھے ہوں گے وہاں اللہ ان کے لیے ہوا کو بھیجے گا جو انھیں ان کے گھروں میں لے جائے گی تو ان کے اہل خانہ ان سے کہیں گے ہماری غیر موجودگی میں آپ کے حسن میں اضافہ ہوگیا ہے تو وہ اپنے اہل خانہ سے بھی یہی بات کہیں گے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2720

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُفَّتْ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ وَحُفَّتْ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت دنیاوی پریشانیوں کے نیچے ہے اور جہنم نفسانی خواہشات کے نیچے ہے۔

2721

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَا أَنَا قَاعِدٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَلْقَةٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ قُعُودٌ إِذْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ إِلَيْهِمْ فَقُمْتُ إِلَيْهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ لِيُبْشِرْ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ بِمَا يَسُرُّ وُجُوهَهُمْ فَإِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَلْوَانَهُمْ أَسْفَرَتْ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا غریب مہاجرین بھی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور ان کے ساتھ بیٹھ گئے میں بھی اٹھ کر آپ کے پاس آگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا غریب مہاجرین کے لیے ایک ایسی خوش خبری ہے جس سے وہ خوش ہوجائیں گے وہ لوگ امیروں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے دیکھا تھا کہ ان کے رنگ چمکنے لگے حضرت عبداللہ نے بیان کیا میں نے یہ خواہش کی کاش میں بھی ان میں ہوتا۔

2722

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الزَّمْهَرِيرِ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جہنم نے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں عرض کی اے میرے پروردگار میر ایک حصہ دوسرے کو کھا جاتا ہے تو اللہ نے اسے یہ اجازت دی کہ وہ دو مرتبہ سانس لے سکتی ہے ایک مرتبہ گرمی کے موسم میں سانس لے اور ایک مرتبہ سردی کے موسم میں سانس لے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ جو تمہیں شدید گرمی اور سردی محسوس ہوتی ہے یہ اس وجہ سے ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2723

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا ٧٠ واں حصہ ہے۔

2724

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَهْوَنُ النَّاسِ عَذَابًا مَنْ لَهُ نَعْلَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جسے جہنم کی جوتیاں پہنائی جائیں گی اور ان کی وجہ سے اس کا دماغ کھولتا جائے گا۔

2725

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُلْقَى فِي النَّارِ أَهْلُهَا وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ثَلَاثًا حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا فَيَضَعَ قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتُزْوَى وَتَقُولُ قَطْ قَطْ قَطْ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اہل جہنم کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا تو وہ کہے گی کیا اور ہے وہ تین مرتبہ یہ بات کہے گی یہاں تک کہ اس کا پروردگار آئے گا اور اپنا قدم اس پر رکھ دے گا تو وہ سمٹنے لگے گی اور بولے گی بس بس بس۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔