HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

19. جہاد کا بیان

سنن الدارمي

2283

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ قَعَدْنَا نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَذَاكَرْنَا فَقُلْنَا لَوْ نَعْلَمُ أَيَّ الْأَعْمَالِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى لَعَمِلْنَاهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ كَبُرَ مَقْتًا حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا ابْنُ سَلَامٍ قَالَ يَحْيَى فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا أَبُو سَلَمَةَ وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا يَحْيَى وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا الْأَوْزَاعِيُّ وَقَرَأَهَا عَلَيْنَا مُحَمَّدٌ
حضرت عبداللہ بن سلام بیان کرتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ کرام میں بیٹھے ہوئے گفتگو کررہے تھے۔ ہم نے یہ کہا اگر ہمیں علم ہوجاتا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے تو ہم وہ عمل سرانجام دیتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ " آسمان و زمین میں جو کچھ موجود ہے وہ اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہے اور وہ (یعنی اللہ تعالیٰ ) غالب اور حکمت والا ہے "۔ (راوی کہتے ہیں) یہ مکمل سورت نازل ہوئی۔ حضرت عبداللہ بن سلام بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سورت ہمیں پڑھ کر سنائی اور پوری سورت پڑھ کر سنائی۔ (راوی) ابوسلمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن سلام نے ہمیں یہ سورت پڑھ کر سنائی۔ (راوی) حضرت یحییٰ کہتے ہیں ابوسلمہ نے ہمیں یہ سورت پڑھ کر سنائی۔ (راوی) یحیحی نے ہمیں یہ پوری سورت پڑھ کر سنائی۔ (راوی کہتے ہیں) اوزاعی نامی راوی نے یہ پوری سورت ہمیں پڑھ کر سنائی (امام دارمی فرماتے ہیں) محمد جو اس حدیث کے روایت میں میرے استاد ہیں انھوں نے یہ پوری سورت ہمیں پڑھ کر سنائی۔

2284

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : " جو اپنے گھر سے صرف اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور اس کے کلمات کی تصدیق کرنے کے نکلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس بات کا کفیل ہوجاتا ہے کہ یا تو اسے جنت میں داخل کردے گا یا اسے اس کے اسی مسکن کی طرف اجریا غنیمت کے ہمراہ واپس لے آئے جہاں سے وہ نکلا تھا۔

2285

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ کون ساجہادافضل ہے ؟ جواب دیا گیا جس میں آدمی کے گھوڑے کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں اور آدمی کا خون بہادیا جائے۔ (یعنی اسے شہید کردیا جائے) ۔

2286

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے۔ جواب دیا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ عرض کی گئی پھر اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے۔ فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر عرض کی گئی پھر کون سا ہے ؟ آپ نے جواب دیا وہ حج ہے جس میں کوئی گناہ نہ کیا جائے۔

2287

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ بَحِيرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهُوَ قَدْرُ مَا تَدُرُّ حَلَبَهَا لِمَنْ حَلَبَهَا
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص اپنی اونٹنی کے دودھ اتر آنے کی مدت کے برابر عرصے کے لیے اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ (راوی کہتے ہیں) اس سے مراد یہ ہے کہ جتنے عرصے میں دودھ دوہنے والے کے لیے اونٹنی کا دودھ اتر آئے۔

2288

أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ جُلُوسٌ فَقَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلَةً قُلْنَا بَلَى قَالَ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ أَوْ قَالَ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يُقْتَلَ قَالَ فَأُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَلِيهِ فَقُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ امْرُؤٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ وَيَعْتَزِلُ شُرُورَ النَّاسِ قَالَ فَأُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ مَنْزِلَةً فَقُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کے پاس تشریف لائے وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں بتاؤں لوگوں کی قدرومنزلت کے اعتبار سے سب سے بہتر شخص کون ہے ؟ ہم نے عرض کی جی ہاں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ شخص جو اپنے گھوڑے کا سر پکڑ لے (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں کہ اپنے گھوڑے کو اللہ کی راہ میں پکڑ لے) یہاں تک کہ وہ فوت ہوجائے یا شہید کردیا جائے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتاؤں جو اس سے بعد کا مرتبہ رکھتا ہے ؟ ہم نے عرض کی جی یا رسول اللہ فرمایا وہ شخص جو کسی الگ تھلگ کسی گھاٹی پر رہے نماز ادا کرے زکوۃ ادا کرے لوگوں کے شر سے محفوظ رہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا میں قدرومنزلت کے اعتبار سے سب سے بدتر شخص کے بارے میں بتاؤں ؟ ہم نے عرض کی جی یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا وہ شخص جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ اسے کچھ نہ دے۔

2289

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَقَامُ الرَّجُلِ فِي الصَّفِّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَةِ الرَّجُلِ سِتِّينَ سَنَةً
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ایک آدمی کا اللہ کی صف میں کھڑے ہونادوسرے آدمی کی ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔

2290

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ مَالِكَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ مَرَّ عَلَى حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَوْ حَبِيبٌ مَرَّ عَلَى مَالِكٍ وَهُوَ يَقُودُ فَرَسًا يَمْشِي فَقَالَ ارْكَبْ حَمَلَكَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ
حضرت عبداللہ بن سلیمان بیان کرتے ہیں حضرت مالک بن عبداللہ حضرت حبیب بن مسلمہ کے یا شاید حضرت حبیب حضرت مالک کے پاس سے گزرے وہ اپنے گھوڑے کو لے کر چل رہے تھے اور خود پیدل جارہے تھے انھوں نے سوال کیا آپ اس سواری پر خود سوار کیوں نہیں ہوتے ؟ انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کے قدم اللہ کی راہ میں گرد آلود ہوجائیں اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ کو حرام کردیتا ہے۔

2291

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں صبح کرنا یا اللہ کی راہ میں شام کرنا دنیا میں موجود ہر چیز سے افضل ہے۔

2292

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَصُومُ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ إِلَّا بَاعَدَ اللَّهُ بَيْنَ وَجْهِهِ وَبَيْنَ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا
حضرت ابوسعید خدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کرتے ہیں جو شخص اللہ کی رضا کے حصول کے لیے ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے درمیان اور جہنم کے درمیان ستر ہزار برس کا فاصلہ کردیتا ہے۔

2293

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ مُحَمَّدِ بْنِ سُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَسَمِعَهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ يَقُولُ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَحُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ دَمَعَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ قَالَ وَقَالَ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا قَالَ أَبُو شُرَيْحٍ سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ ذَاكَ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ غَضَّتْ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ أَوْ عَيْنٍ فُقِئَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
ابوعلی ہمدانی بیان کرتے ہیں ابوریحانہ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک غزوہ میں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ شریک ہوئے تھے ایک رات انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا، جہنم اس آنکھ پر حرام ہوجاتی ہے جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہے اور جہنم اس آنکھ پر حرام ہوجاتی ہے جو اللہ کے خوف سے روتی ہے۔ حضرت ابوریحانہ بیان کرتے ہیں آپ نے جو تیسری بات ارشاد فرمائی وہ مجھے بھول گئی ہے راوی ابوشریح بیان کرتے ہیں میں نے ایک اور آدمی کے ذریعے وہ تیسری بات سنی ہے اور جہنم اس آنکھ پر حرام ہوجاتی ہے جو اللہ کی راہ میں حرام کردہ چیزوں سے جھک جاتی ہے یا وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں پھوڑی جاتی ہے۔

2294

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا ابْنُ الدَّرَاوَرْدِيِّ عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ حَارِسَ الْحَرَسِ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَمْ يَلْقَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ
حضرت عقبہ بن عامرجہنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پہرہ دینے والے شخص پر اللہ تعالیٰ رحم کرے۔ امام ابو عبداللہ دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث کے راوی عمربن عبدالعزیز نے حضرت عقبہ بن عامر سے ملاقات نہیں کی ہے۔

2295

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فَقَالَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعُ مِائَةِ نَاقَةٍ كُلُّهَا مَخْطُومَةٌ
حضرت ابومسعود انصاری بیان کرتے ہیں ایک شخص لگام والی اونٹنی کو لے کر آیا اور عرض کی یہ اللہ کی راہ میں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس کے عوض قیامت کے روز تمہیں سات سو اونٹنیاں ملیں گی جن میں سے ہر ایک کی لگام موجود ہوگی۔

2296

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ وَهُوَ يَسُوقُ جَمَلًا أَوْ يَقُودُهُ فِي عُنُقِهِ قِرْبَةٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا مَالُكَ قَالَ لِي عَمَلِي فَقُلْتُ مَا مَالُكَ قَالَ لِي عَمَلِي قُلْتُ حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا ابْتَدَرَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ دِرْهَمَيْنِ أَوْ أَمَتَيْنِ أَوْ عَبْدَيْنِ أَوْ دَابَّتَيْنِ
حضرت صعصعہ بن معاویہ بیان کرتے ہیں میری حضرت ابوذرغفاری سے ملاقات ہوئی وہ اپنے اونٹ کو لے کر جارہے تھے ان کی گردن میں ایک مشکیزہ تھا میں نے عرض کی اے ابوذریہ کیا ہے ؟ جواب دیا میرا عمل میرے ساتھ ہے میں نے کہا کہ مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہو انھوں نے جواب دیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص مال میں سے کسی بھی چیز کا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو جنت کے نگران تیزی سے ان کی طرف لپکتے ہیں۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس روایت میں جوڑے سے مراد) دو درہم دو کنیزیں دو غلام یا دو جانور ہیں۔

2297

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ
حضرت عقبہ بن عامر کے بارے میں منقول ہے انھوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ " اور ان کے لیے اپنی گنجائش کے مطابق طاقت کی تیاری کرو "۔ یہ آیت تلاوت کرنے کے بعد بولے قوت سے مراد تیراندازی ہے۔

2298

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَزْرَقِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ الثَّلَاثَةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالْمُمِدَّ بِهِ وَالرَّامِيَ بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمُوا وَارْكَبُوا وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا وَقَالَ كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَ الرَّجُلِ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنْ الْحَقِّ وَقَالَ مَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ فَقَدْ كَفَرَ الَّذِي عُلِّمَهُ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا اسے بنانے والے کو جو اسے بنا کر بھلائی کے اجر کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کی مدد کرنے والے کو اور اس تیر کو پھینکنے والے کو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : " تیراندازی کرو اور سواری کرو تمہارا تیراندازی کرنا میرے نزدیک تمہارے سواری کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ " نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انسان جو بھی کھیل کھیلتا ہے وہ باطل ہے ماسوائے انسان کے اپنے کمان کے ذریعے تیر پھینکنے کے اور اپنے گھوڑے کی تربیت کرنے کے اور اپنی بیوی کے ہنسی مذاق کرنے کے۔ یہ درست ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے سیکھ لینے کے بعد جو شخص تیراندازی کو ترک کردیتا ہے وہ اس کا کفران نعمت کرتا ہے جو اس نے سیکھا ہے۔

2299

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَمِّي مُوسَى بْنُ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَجْرُوحٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا بَعَثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَدْمَى الرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ
حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو بھی شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ اسے زندہ کرے گا تو اس کے زخم سے جو خون بہہ رہا ہوگا اس کی خوشبو مشک کی مانند ہوگی اور اس کا رنگ خون جیسا ہوگا۔

2300

أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا مِنْ قَلْبِهِ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ
سہل بن ابوامامہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگے اللہ تعالیٰ اسے شہداء کے مرتبے پر فائز کرے گا اگرچہ وہ اپنے بستر پر ہی فوت ہوجائے۔

2301

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ أَلَمِ الْقَتْلِ إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ مِنْ أَلَمِ الْقَرْصَةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے شہید ہونے والا شخص قتل ہونے کی اتنی ہی تکلیف محسوس کرتا ہے جتنی کسی شخص کو چیونٹی کے کاٹنے سے تکلیف ہوتی ہے۔

2302

أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ فَتَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَتَوَدُّ أَنَّهَا رَجَعَتْ إِلَيْكُمْ وَلَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلَّا الشَّهِيدَ فَإِنَّهُ وَدَّ أَنَّهُ قُتِلَ كَذَا مَرَّةً لِمَا رَأَى مِنْ الثَّوَابِ
حضرت انس روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو بھی شخص مر کر جنت میں چلا جائے گا ان میں سے کوئی یہ خواہش نہیں کرے گا کہ وہ تمہارے پاس واپس آجائے اور اسے دنیا میں موجود سب کچھ مل جائے البتہ شہید یہ آرزو کرے گا کہ اسے اسی طرح دوبارہ قتل کیا جائے اس کی وجہ یہ ہوگی کہ وہ شہادت کا اجروثواب اتنا دیکھ لے گا کہ اس کی دوبارہ آرزو کرے گا۔

2303

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ عَنْ أَرْوَاحِ الشُّهَدَاءِ وَلَوْلَا عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يُحَدِّثْنَا أَحَدٌ قَالَ أَرْوَاحُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي حَوَاصِلِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ فِي أَيِّ الْجَنَّةِ شَاءُوا ثُمَّ تَرْجِعُ إِلَى قَنَادِيلِهَا فَيُشْرِفُ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ فَيَقُولُ أَلَكُمْ حَاجَةٌ تُرِيدُونَ شَيْئًا فَيَقُولُونَ لَا إِلَّا أَنْ نَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى
مسروق بیان کرتے ہیں ہم نے عبداللہ سے شہداء کی ارواح کے بارے میں دریافت کیا اگر وہ نہ ہوتے تو شاید ہمیں کوئی اس کے بارے میں نہ بتاتا جواب دیا قیامت کے دن شہداء کی ارواح اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سبز پرندوں کے پیٹ میں ہوں گی ان کے لیے عرش کے ساتھ قندیلیں لٹکی ہوں گی وہ ارواح جنت میں جہاں چاہیں گی سیر کرسکیں گی اور پھر واپس ان قندیلوں میں آجائیں گی ان کا پروردگار ان کے سامنے ظہور کر کے دریافت کرے گا کیا تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہے کیا تم کچھ چاہتے ہو ؟ وہ جواب دیں گے نہیں البتہ ہم دنیا میں جانا چاہتے ہیں تاکہ ہمیں دوبارہ شہید کیا جائے۔

2304

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى هُوَ الصَّدَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْأُمْلُوكِيِّ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَتْلَى ثَلَاثَةٌ مُؤْمِنٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَذَلِكَ الشَّهِيدُ الْمُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ مُمَصْمِصَةٌ مَحَتْ ذُنُوبَهُ وَخَطَايَاهُ إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءٌ لِلْخَطَايَا وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ وَمُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ فَذَاكَ فِي النَّارِ إِنَّ السَّيْفَ لَا يَمْحُو النِّفَاقَ قَالَ عَبْد اللَّهِ يُقَالُ لِلثَّوْبِ إِذَا غُسِلَ مُصْمِصَ
عتبہ بن عبدسلمی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قتل ہونے والے تین قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ مومن جو اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو اسے شہید کردیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ وہ شہید ہے جس سے اللہ کے خیمے میں یعنی خاص رحمت میں امتحان لیا جائے گا جو اس کے عرش کے نیچے ہوگا انبیاء کو اس شخص پر صرف نبوت کے مرتبہ کی فضیلت ہوگی۔ ایک وہ مومن جو نیک اعمال کرتا ہے اور برے اعمال بھی کرتا ہے اور پھر اپنے مال اور جان کے ذریعے جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو اس سے لڑتے ہوئے شہید ہوجاتا ہے۔ اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک صفائی کے ذریعے اس کے گناہ اور خطائیں مٹ جائیں گی بیشک تلوار غلطیوں کو مٹا دیتی ہے اور وہ شخص جس دروازے سے چاہے گا جنت میں داخل ہوجائے گا ایک وہ منافق جو اپنی جان اور مال کے ہمراہ جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے یہ جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاسکتی۔ امام دارمی فرماتے ہیں جب کپڑے کو دھویا جاتا ہے تو اس کے لیے لفظ مصمص استعمال ہوتا ہے۔ ( اور یہی لفظ اس حدیث میں استعمال ہوا ہے۔

2305

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْهُ إِلَّا الْفَرَائِضَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهَلْ ذَلِكَ مُكَفِّرٌ عَنْهُ خَطَايَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِذَا قُتِلَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّهُ مَأْخُوذٌ بِهِ كَمَا زَعَمَ لِي جِبْرِيلُ
عبداللہ بن ابوقتادہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے آپ نے خطبہ دینا شروع کیا اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی پھر جہاد کا ذکر کیا اس سے افضل صرف فرائض ہیں ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ آپ کے خیال میں جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے تو کیا اس کے گناہ ختم ہوجائیں گے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں جب وہ صبر کرتے ہوئے اور ثواب کے حصول کی نیت کرتے ہوئے دشمن کا سامنا کرتے ہوئے پیٹھ پھیرے بغیر مارا جائے تو اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے البتہ قرض معاف نہیں ہوگا اسے اس کی وجہ سے پکڑا جائے گا جبرائیل نے مجھے اسی طرح بتایا ہے۔

2306

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْغَزْوُ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ وَالنُّفَسَاءُ
حضرت صفوان بن امیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طاعون کی وجہ سے مرنا شہادت ہے ڈوب کر مرنا شہادت ہے پیٹ کی تکلیف سے مرنا شہادت ہے نفاس کے وقت عورت کا مرجانا شہادت ہے۔

2307

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالْمَرْأَةُ يَقْتُلُهَا وَلَدُهَا جُمْعًا شَهَادَةٌ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں ماراجانا شہادت ہے۔ طاعون کی وجہ سے مرجانا شہادت ہے پیٹ کے درد کی وجہ سے مرجانا شہادت ہے بچے کی وجہ سے عورت کا مرجانا شہادت ہے۔

2308

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا السَّمُرُ وَوَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي لَقَدْ خِبْتُ إِذَنْ وَضَلَّ عَمَلِيَهْ
حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ لڑائی میں شرکت کی ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا صرف پتے وغیرہ تھے ہم میں سے ہر شخص اس طرح پاخانہ کرتا تھا کہ جیسے بکری کی مینگنیاں ہوتی ہیں اس میں کچھ ملا ہوا نہیں ہوتا تھا اب بنوسعد مجھے کم تر سمجھیں تو پھر تو میں رسوا ہوا اور میرا عمل ضائع ہوا۔

2309

أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ لَا يَنْوِي فِي غَزَاتِهِ إِلَّا عِقَالًا فَلَهُ مَا نَوَى
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں لڑائی میں شریک ہو اور اس کا لڑائی میں شریک ہونے کا ارادہ صرف کسی رسی کا حصول ہو تو اس کو اس کی نیت کے مطابق اجر ملے گا۔

2310

أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنْ غَزَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لڑائی دو طرح کی ہوتی ہے جو شخص اللہ کی رضا کے حصول کے لیے امام کی اطاعت کرتے ہوئے لڑائی میں شریک ہوتا ہے۔ اچھی چیز خرچ کرتا ہے اپنے ساتھیوں کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے اور فساد سے پرہیز کرتا ہے اس کا سونا اور بیدار ہونا ہر عمل اجر کا باعث ہے اور جو شخص فخر، ریاکاری اور دکھاوے کے لیے لڑائی میں شریک ہوتا ہے امام کی نافرمانی کرتا ہے زمین میں فساد پیدا کرتا ہے وہ کفاف کے ہمراہ واپس نہیں آئے گا۔

2311

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوامامہ بیان کرتے ہیں حضرت محمد نے ارشاد فرمایا جو شخص لڑائی میں شریک نہ ہو اور کسی غازی کو سامان فراہم نہ کرے یا کسی غازی کی غیرموجودگی میں اس کے گھروالوں کا خیال نہ رکھے تو قیامت سے پہلے ہی اللہ اسے کسی مصیبت میں مبتلا کرے گا۔

2312

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ خَلَفَ فِي أَهْلِهِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا
حضرت زید بن خالد جہنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کو سامان فراہم کرے یا اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر والوں کا خیال رکھے تو اسے بھی غازی کے اجر کی مانند اجر عطا ہوگا۔ اور غازی کے اجر میں کسی قسم کی کمی نہ ہوگی۔

2313

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی " مومنوں میں سے بیٹھے رہ جانے والے برابر نہیں ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید کو بلایا وہ اونٹ کی کندھے کی ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی۔ حضرت ابن ام مکتوم نے اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا تو یہ آیت نازل ہوئی " اہل ایمان میں سے بیٹھے رہ جانے والے وہ لوگ ہیں جنہیں کوئی ضرر نہیں وہ برابر نہیں ہیں۔

2314

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي بَيْتِهَا يَوْمًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ فَحَمَلَهَا مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمُوا قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَدُقَّتْ عُنُقُهَا فَمَاتَتْ
ام حرام بنت ملحان بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن ان کے گھر سوگئے جب بیدار ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں۔ ارشاد ہوا مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس سمندر کی پشت پر یوں سوار تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میرا نام بھی ان میں شامل کریں۔ فرمایا تم ان میں شامل ہو۔ پھر رسول اللہ سوگئے جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے میں نے عرض کی کیا بات ہے ؟ فرمایا میں خواب میں دیکھتاہوں کہ میری امت کے کچھ لوگ سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ میرا نام بھی ان میں شامل کرلیں آپ نے فرمایا تمہارا نام پہلے والوں میں شامل ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر سیدہ ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت نے شادی کرلی وہ ایک بحری جنگ میں شریک ہوئے اور اپنے ساتھ سیدہ ام حرام کو بھی لے گئے جب وہ لوگ ساحل پر پہنچے تو ام حرام کے لیے ایک خچر لایا گیا تاکہ وہ سوار ہوں اس خچر نے انھیں گرادیا جس کی وجہ سے ان کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور ان کا انتقال ہوگیا۔

2315

أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أُدَاوِي الْجَرِيحَ أَوْ الْجَرْحَى وَأَصْنَعُ لَهُمْ الطَّعَامَ وَأَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ
حضرت ام عطیہ بیان کرتی ہیں مجھے نبی کریم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہے میں زخمیوں کو دوا پلاتی تھی اور ان کے لیے کھانا تیار کرتی تھی میں لوگوں سے پیچھے قیام گاہ میں رہا کرتی تھی۔

2316

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب بھی باہر تشریف لے کر جاتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ایک دفعہ حضرت عائشہ (رض) اور حضرت حفصہ کے درمیان قرعہ نکلا تو آپ ان دونوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔

2317

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ إِنِّي كُنْتُ كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَنَازِلِ
حضرت عثمان (رض) نے منبر پر یہ بات بیان کی میں نے تم سے ایک حدیث چھپائی تھی جو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زبانی سنی تھی کیونکہ مجھے یہ اندیشہ تھا کہ تم لوگ مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ گے لیکن پھر میں نے سوچا کہ مجھے وہ تمہارے سامنے بیان کردینا چاہیے تاکہ ہر شخص اپنی پسند کے مطابق فیصلہ کرسکے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے " اللہ کی راہ میں ایک دن کے لیے پہرہ دینا دیگر مقامات پر ایک ہزار بسر کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔

2318

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحٍ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الْمُرَابِطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُجْرَى لَهُ عَمَلُهُ حَتَّى يُبْعَثَ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں ایک دن میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا۔ ہر مرنے والے شخص کے عمل کا دفتر بند ہوجاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوئے مرے کیونکہ اس کے عمل کا اجر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ دوبارہ زندہ نہ ہوجائے۔

2319

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
عروہ بارقی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گھوڑے کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔

2320

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ
حضرت عروہ بارقی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت کے دن تک خیر رکھ دی گئی ہے اجر اور مال غنیمت۔

2321

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَشْتَرِيَ فَرَسًا فَأَيُّهَا أَشْتَرِي قَالَ اشْتَرِ أَدْهَمَ أَرْثَمَ مُحَجَّلَ طَلْقَ الْيَدِ الْيُمْنَى أَوْ مِنْ الْكُمْتِ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ تَغْنَمْ وَتَسْلَمْ
حضرت ابوقتادہ (رض) انصاری بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ میں ایک گھوڑا خریدنا چاہتا ہوں کون ساخریدوں ارشاد ہوا وہ گھوڑا خریدو جس کی ناک اوپر والے ہونٹ اور آگے والے دائیں پاؤں کے علاوہ باقی پاؤں سفید ہوں یا کمت کی قسم کا گھوڑا خرید لو۔ تمہیں مال غنیمت بھی ملے گا اور تم سلامت بھی رہوگے۔

2322

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَابِقُ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ الْحَفْيَا إِلَى الثَّنِيَّةِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے لے کر ثنیہ تک گھڑدوڑ کا مقابلہ کرواتے تھے اور جو گھوڑے تربیت یافتہ نہ ہوتے ان کے درمیان ثنیہ سے مسجد بنوزریق تک مقابلہ کرواتے تھے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس گھڑدوڑ میں حصہ لیا تھا۔

2323

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ أُجْرِيَتْ الْخَيْلُ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَالْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ عَلَى الْبَصْرَةِ فَأَتَيْنَا الرِّهَانَ فَلَمَّا جَاءَتْ الْخَيْلُ قَالَ قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَسَأَلْنَاهُ أَكَانُوا يُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ فِي قَصْرِهِ فِي الزَّاوِيَةِ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا حَمْزَةَ أَكُنْتُمْ تُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَاهِنُ قَالَ نَعَمْ لَقَدْ رَاهَنَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ يُقَالُ لَهُ سَبْحَةُ فَسَبَقَ النَّاسَ فَانْهَشَّ لِذَلِكَ وَأَعْجَبَهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد انْهَشَّ يَعْنِي أَعْجَبَهُ
ابولبید بیان کرتے ہیں حجاج کے زمانے میں جب حکم بن ایوب بصرہ کا گورنر تھا میں نے اپنے گھوڑے کو تیار کیا ہم گھڑ دوڑ کروانے والے کے پاس آئے جب گھوڑے آگئے تو ہم نے سوچا اگر ہم حضرت انس بن مالک کے پاس جائیں تو ان سے اس بارے میں دریافت کریں گے کیا وہ لوگ بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں گھڑدوڑ کرواتے تھے (تو یہ مناسب ہوگا) حبیب کہتے ہیں ہم لوگ حضرت انس کے پاس آئے وہ زاویہ نامی علاقے میں موجود تھے ہم نے ان سے سوال کیا کہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے زمانہ میں گھوڑوں کا مقابلہ کروایا کرتے تھے۔ انھوں نے جواب دیا ہاں۔ اللہ کی قسم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھوڑے کو مقابلہ میں شامل کروایا تھا جس کا نام سبحہ تھا پھر آپ لوگوں سے آگے نکل گئے تو آپ کو بہت خوشی ہوئی۔ امام دارمی فرماتے ہیں حدیث میں جو " انہش " لفظ استعمال ہوا ہے اس کا مطلب ہے کوئی بات پسند آجانا۔

2324

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مشرکین کے ساتھ اپنے اموال اپنی ذات اور اپنی زبانوں کے ساتھ جہاد کرو۔

2325

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گا یہاں تک کہ جب اللہ کا حکم یعنی قیامت آئے گی تو اس وقت بھی وہ لوگ غالب ہوں گے۔

2326

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میری امت کے کچھ افراد ہمیشہ حق پر ثابت قدم رہیں گے۔

2327

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَلَاقِيمَهُمْ يَخْرُجُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَ سُلَيْمَانُ قَالَ حُمَيْدٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ فَلَقِيتُ رَافِعًا أَخَا الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ رَافِعٌ وَأَنَا أَيْضًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے میرے بعد میری امت میں ایک فرقہ پیدا ہوگا وہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن صرف ان کے حلق تک ہوگا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر نشانے کے پار ہوجاتا ہے پھر واپس دین میں نہیں آئیں گے وہ لوگ مخلوق میں سب سے بدتر افردا ہوں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔