HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

10. شکار کا بیان

سنن الدارمي

1918

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَهُ كَلْبًا فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ فَلَا تَأْكُلْهُ فَإِنَّكَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت عدی بن حاتم بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا تمہارا کتا جس شکار کو پکڑ لے اسے کھالو کیونکہ کتے کا اسے پکڑنا ہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تمہیں اپنے کتے کے ہمراہ ایک اور کتا ملے اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس شکار کو دوسرے کتے نے کیا ہوگا اور اسے قتل کیا ہوگا تو تم شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔
حضرت عدی بن حاتم بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لاٹھی سے شکار کے بارے میں دریافت کیا تو اس کے بعد اسی کے مثل حدیث ہے۔

1919

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص شکار کے استعمال کے لیے یا جانوروں کی حفاظت کے لیے کتے کے علاوہ کوئی اور کتا پالے تو اس کے عمل میں روزانہ دو قیراط کم ہوں گے۔

1920

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ نَاسًا مَعَهُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلَا ضَرْعًا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ قَالُوا أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ
سائب بن یزید بیان کرتے ہیں انھوں نے مسجد کے دروازے کے پاس سفیان بن ابوزہیر کو بہت سے لوگوں کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے انھوں نے بیان کیا ہے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کھیت یا جانور کی حفاظت کے علاوہ کسی کتے کو پالے گا اس کے عمل میں روزانہ ایک قیراط اجر وثواب کم ہوگا۔ لوگوں نے دریافت کیا کیا آپ نے یہ بات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہے انھوں نے جواب دیا ہاں اس مسجد کے پروردگار کی قسم ایسا ہی ہے۔

1921

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالِي وَلِلْكِلَابِ ثُمَّ رَخَّصَ فِي كَلْبِ الزَّرْعِ وَكَلْبِ الصَّيْدِ
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا پھر آپ نے فرمایا میرا کتوں کے ساتھ کیا واسطہ پھر آپ نے جانوروں کی دیکھ بھال اور شکار کے لیے استعمال ہونے والے کتے کو پالنے کی رخصت عطاکی۔

1922

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا۔

1923

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا كُلِّهَا وَلَكِنْ اقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ قَالَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ الْبَهِيمُ الْأَسْوَدُ كُلُّهُ
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر کتے (جانوروں کی ایک مخصوص قسم کا) گروہ نہ ہوتے تو میں ان سب کو مارنے کا حکم دیتا تاہم تم ان میں سے ہر سیاہ کتے کو مار دو ۔ سعید بن عامر بیان کرتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ البھیم سے مراد وہ کتا ہے جو مکمل طور پر سیاہ ہو۔

1924

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ
شعبی بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عدی بن حاتم کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لاٹھی کے ذریعے شکار کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جب تم اس کی دھار کے ذریعے کسی (جانور کو شکار کرو تو اسے کھالو) اور جب اسے عرض میں (یعنی لاٹھی کے طور پر) استعمال کرکے جانور کو مارو تو وہ لاٹھی کے ذریعے مرا ہوا جانور ہوگا۔ اسے تم نہ کھاؤ۔

1925

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ
حضرت عبداللہ بن ابواوفی بیان کرتے ہیں ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سات ایسے غزوات میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہوا ہے جس میں ہم ٹڈی کھایا کرتے تھے۔

1926

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ قِرَاءَةً عَنْ مَالِكٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ الْأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنْ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا ہم لوگ سمندر میں سفر کرتے ہیں ہمارے ساتھ تھوڑا سا پانی ہوتا ہے اگر ہم اس کے ذریعے وضو کرلیں تو پیاسے رہ جائیں گے تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کرلیا کریں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اس کا پانی پاک ہوتا ہے اور اس کا مردار حلال ہوتا ہے۔

1927

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ مِائَةٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ حَتَّى أَتَيْنَا الْبَحْرَ وَقَدْ قَذَفَ دَابَّةً فَأَكَلْنَا مِنْهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلْعًا مِنْ أَضْلَاعِهَا فَوَضَعَهُ ثُمَّ حَمَلَ أَطْوَلَ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ عَلَى أَعْظَمِ بَعِيرٍ فِي الْجَيْشِ فَمَرَّ تَحْتَهُ هَذَا مَعْنَاهُ
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم تین سو افراد کو ایک مہم پر روانہ کیا ہم شدید بھوک کا شکار ہوگئے یہاں تک کہ ہم جب سمندر کے پاس پہنچے تو سمندر نے ایک جانور اگل دیا۔ ہم نے اس جانور کا گوشت کھانا شروع کردیا یہاں تک کہ ہمارے جسم صحت مند ہوگئے حضرت ابوعبیدہ جو ہمارے لشکر کے امیر تھے نے اس جانور کی ایک پسلی کو کھڑا کیا اور پھر لشکر میں موجود سب سے طویل شخص کو سب سے اونچے اونٹ پر بٹھایا وہ شخص اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا۔ (راوی بیان کرتے ہیں یہ اس حدیث کا مفہوم ہے)

1928

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ هِشَامُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا وَنَحْنُ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغِبُوا فَأَخَذْتُهَا وَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا وَبَعَثَ بِوَرِكَيْهَا أَوْ فَخِذَيْهَا شَكَّ شُعْبَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهَا
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا ہم اس وقت مرالظہران کے مقام پر تھے کچھ لوگ اس کے پیچھے گئے لیکن اسے پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے لے کر حضرت ابوطلحہ کی خدمت میں آیا حضرت ابوطلحہ نے اسے ذبح کرلیا اور اس کی رانیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں قبول کرلیا۔ راوی شعبہ کو اس حدیث کے ایک لفظ کے بارے میں شک ہے اس میں ورک استعمال ہوا ہے یا فخذ استعمال ہوا ہے۔

1929

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَيْنِ مُعَلِّقُهُمَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي دَخَلْتُ غَنَمَ أَهْلِي فَاصْطَدْتُ هَذَيْنِ الْأَرْنَبَيْنِ فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهَا فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ أَفَآكُلُ قَالَ نَعَمْ
محمد بن صفوان بیان کرتے ہیں انھوں نے دو خرگوش ہاتھ میں لٹکائے ہوئے تھے اس حالت میں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرے اور عرض کی یا رسول اللہ میں اپنی بکریوں کی جگہ پر داخل ہوا میں نے وہاں ان دونوں خرگوشوں کا شکار کیا ہے مجھے کوئی دھار والی دراز چیز نہیں ملی جس کے ذریعے میں اسے ذبح کرتا وہاں مجھے ایک پتھر دھار والا ملا اس کے ذریعے میں نے انھیں ذبح کرلیا میں انھیں کھا لوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں۔

1930

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کھانے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے جواب دیا میں اسے کھاتا نہیں ہوں لیکن اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔

1931

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ فَقَالَ أُمَّةٌ مُسِخَتْ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
ثابت بن ودیعہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گوہ پیش کی گئی تو آپ نے فرمایا یہ ایک ایسی امت ہے جسے مسخ کردیا گیا ویسے اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے۔

1932

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ فَقَدَّمَتْ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَلَّ مَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ نِسْوَةِ الْحُضُورِ أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ قُلْنَ هَذَا الضَّبُّ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَتُحَرِّمُ الضَّبَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُرَاهُ لَا وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ قَالَ خَالِدٌ فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ فَلَمْ يَنْهَنِي
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں حضرت خالد بن ولید جنہیں سیف اللہ کہا جاتا ہے نے انھیں بتایا کہ ایک مرتبہ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سیدہ میمونہ کے ہاں گئے سیدہ میمونہ حضرت خالد بن ولید اور حضرت عبداللہ بن عباس کی خالہ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ہاں بھنی ہوئی گوہ پائی، جو حضرت میمونہ کی بہن حفیدہ بنت حارث جو نجد سے لے کر آئی تھیں انھوں نے وہ گوہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کی عام طور پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانے کی طرف ہاتھ بڑھاتے تو آپ کو بتادیا جاتا کہ کھانے میں کیا چیز ہے اور اس کا نام لے دیا جاتا تھا۔ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک گوہ کی طرف بڑھایا تو وہاں موجود خواتین میں سے کسی خاتون نے کہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ تو بتادو کہ تم نے ان کی خدمت میں کیا پیش کیا ہے خواتین نے عرض کیا یہ گوہ ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا حضرت خالد بن ولید نے عرض کی یا رسول اللہ کیا آپ گوہ کو حرام قرار دیتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا نہیں لیکن یہ ہمارے علاقے کا کھانا نہیں ہے اس لیے مجھے اس سے الجھن محسوس ہوئی ہے۔ حضرت خالد بیان کرتے ہیں میں نے اسے اپنی طرف کرلیا اور اسے کھاتا رہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھتے رہے لیکن آپ نے مجھے منع نہیں کیا۔

1933

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَحْسَبُهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالنَّاسُ يَجُبُّونَ أَسْنِمَةَ الْإِبِلِ وَأَلْيَاتِ الْغَنَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قُطِعَ مِنْ بَهِيمَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ فَهُوَ مَيْتَةٌ
حضرت ابو واقد لیثی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے وہاں کے لوگ اونٹ اور بھیڑوں کی چکیوں کو پسند کرتے تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس زندہ جانور کا کوئی عضو الگ کرلیا جائے تو وہ مردار شمار ہوگا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔