HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

22. اجازت لینے کا بیان

سنن الدارمي

2515

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَرَجَعَ فَقَالَ مَا رَجَعَكَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا اسْتَأْذَنَ الْمُسْتَأْذِنُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَإِنْ أُذِنَ لَهُ وَإِلَّا فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَتَانَا وَأَنَا فِي قَوْمٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُوَ فَزِعٌ مِنْ وَعِيدِ عُمَرَ إِيَّاهُ فَقَامَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَنْشُدُ اللَّهَ مِنْكُمْ رَجُلًا سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا شَهِدَ لِي بِهِ قَالَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَقُلْتُ أَخْبِرْهُ أَنِّي مَعَكَ عَلَى هَذَا وَقَالَ ذَاكَ آخَرُونَ فَسُرِّيَ عَنْ أَبِي مُوسَى
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری نے حضرت عمر کے ہاں داخل ہونے کی تین مرتبہ اجازت مانگی انھیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے حضرت عمر نے دریافت کیا آپ واپس کیوں چلے گئے انھوں نے جواب دیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب کوئی شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو واپس چلا جائے اگر مل جائے تو ٹھیک ہے۔ حضرت عمر بولے ہاں تو آپ اپنے ساتھ کوئی ایسا شخص لائے جاو اس بات کی گواہی دے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ورنہ میں پھر آپ کو سخت سزادوں گا۔ حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری ہمارے پاس تشریف لائے میں اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا حضرت عمر نے انھیں جو دھمکی دی تھی وہ اس سے گھبرائے ہوئے تھے وہ ہمارے پاس آکرکھڑے ہوئے اور بولے میں آپ حضرات کو قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ آپ میں جس شخص نے بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان سنا ہے وہ میرے حق میں گواہی دے۔ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں میں نے سر اٹھایا اور بولا کہ آپ انھیں بتادیں کہ میں اس بارے میں آپ کے ساتھ ہوں دوسرے لوگوں نے بھی یہ بات کہی تو حضرت ابوموسی (رض) خوش ہوگئے۔

2516

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبْتُ بَابَهُ فَقَالَ مَنْ ذَا فَقُلْتُ أَنَا قَالَ أَنَا أَنَا فَكَرِهَ ذَاكَ
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں آیا میں نے آپ کے دروازے پر دستک دی آپ نے دریافت کیا کون ہے میں نے عرض کی میں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں میں۔ راوی کہتے ہیں یعنی آپ نے اس جواب کو ناپسند کیا۔

2517

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ يَذْكُرُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَطْرُقَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ لَيْلًا أَوْ يُخَوِّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ قَالَ سُفْيَانُ قَوْلُهُ أَوْ يُخَوِّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ مَا أَدْرِي شَيْءٌ قَالَهُ مُحَارِبٌ أَوْ شَيْءٌ هُوَ فِي الْحَدِيثِ
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص رات کے وقت سفر سے سیدھا اپنی بیوی کے پاس چلا جائے یا اس کے کردار کی ٹوہ لینے کی کوشش کرے یا اس کی خامیاں تلاش کرے۔ سفیان بیان کرتے ہیں اس روایت میں یہ الفاظ اس کے کردار میں عیب ڈھونڈنے کی کوشش کرے یا اس کی خامیاں تلاش کرنے کی کوشش کرے مجھے نہیں پتہ اس کی کیا حثییت ہے یہ محارب نامی راوی کے الفاظ ہیں یا حدیث کا حصہ ہیں۔

2518

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ اسْتَشْرَفَهُ النَّاسُ فَقَالُوا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ فَلَمَّا رَأَيْتُ وَجْهَهُ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ فَكَانَ أَوَّلَ مَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصِلُوا الْأَرْحَامَ وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ
حضرت عبداللہ بن سلام بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ آپ کو دیکھنے کے لیے آئے اور بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آئے ہیں حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے ساتھ میں بھی نکل کھڑا ہوا جب میں نے آپ کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے شخص کا نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلی بات آپ کی زبانی میں نے یہ سنی آپ نے ارشاد فرمایا اے لوگو سلام کو عام کرو کھانا کھلاؤ رشتے داری کے حقوق کا خیال رکھو اور اس وقت نماز ادا کر جب لوگ سو رہے ہوں تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔

2519

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيَشْهَدُهُ إِذَا تُوُفِّيَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ وَيَنْصَحُ لَهُ بِالْغَيْبِ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں جب اس سے ملاقات ہو تو سلام کرے جب اسے چھینک آئے تو اس کا جواب دے جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرے جب دعوت دی جائے تو وہ قبول کرے جب اس کا انتقال ہوجائے تو جنازے میں شریک ہو اور اس کے لیے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے اور اس کی غیرموجودگی میں اس کے لیے خیرخواہی سے کام لے۔

2520

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو هَانِىءٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْقَائِمُ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ
حضرت فضالہ بن زید نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سوار شخص پیدل شخص کو سلام کرے گا اور کھڑا ہوا شخص بیٹھے ہوئے کو سلام کرے گا اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں گے۔

2521

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ السَّامُ عَلَيْكَ قُلْ عَلَيْكَ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی یہودی سلام کرے السام علیک تمہیں موت آجائے تو تم جواب دو وعلیک۔ تمہیں بھی موت آجائے۔

2522

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارٍ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَحَدَّثَ ثَابِتٌ أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَحَدَّثَ أَنَسٌ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ
سیار بیان کرتے ہیں میں حضرت ثابت کے ہمراہ جارہا تھا وہ کچھ بچوں کے پاس سے گزرے تو انھیں سلام کیا پھر حضرت ثابت نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ حضرت انس کے ساتھ جارہے تھے ان کا گزر بچوں کے پاس سے ہوا تو انھوں نے ان کو سلام کیا اور حضرت انس نے یہ حدیث بیان کی کہ ایک مرتبہ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جارہے تھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچوں کو سلام کیا۔

2523

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنِي شَهْرٌ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ إِحْدَى نِسَاءِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ أَنَّهَا بَيْنَا هِيَ فِي نِسْوَةٍ مَرَّ عَلَيْهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِنَّ
حضرت اسماء بنت یزید بن سکن مایہ بنوعبداشہل سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ہیں وہ بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ وہ چند خواتین کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان خواتین کو سلام کیا۔

2524

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ قَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَتْ وَهُوَ يَرَى مَا لَا أَرَى
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عائشہ (رض) یہ جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں سیدہ عائشہ (رض) نے جواب دیا ان پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ چیز دیکھ لیتے تھے جو میں نہیں دیکھ سکتی تھی۔

2525

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ حِينَ قَضَى صَلَاتَهُ فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ حَيَّا بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ قَالَ عَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ قُلْتُ مِنْ غِفَارٍ قَالَ فَأَهْوَى بِيَدِهِ قُلْتُ فِي نَفْسِي كَرِهَ أَنِّي انْتَمَيْتُ إِلَى غِفَارٍ
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ادا کی جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو میں آپ کے پاس آیا میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے اسلامی طریقے کے مطابق سلام کیا۔ آپ نے جواب دیا تمہیں بھی سلام اور اللہ کی رحمتیں ہوں تمہارا کہاں سے تعلق ہے حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں میں نے جواب دیا غفار قبیلے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دست مبارک کو بڑھایا تو میں نے دل میں خیال کیا شاید آپ نے غفار قبیلے سے میری نسبت کو پسند نہیں کیا۔

2526

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ عَشْرٌ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ عِشْرُونَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ ثَلَاثُونَ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی السلام علیکم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اور ارشاد فرمایا اس شخص کو دس نیکیاں ملی ہیں۔ پھر ایک اور صاحب آئے تو انھوں نے سلام کیا اور بولے السلام علیکم ورحمتہ اللہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں جواب دیا اور ارشاد فرمایا (ان صاحب کو بیس نیکیاں ملی ہیں)
پھر ایک صاحب آئے انھوں نے سلام کیا اور بولے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں جواب دیا اور ارشاد فرمایا ان صاحب کو تیس نیکیاں ملی ہیں۔

2527

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْحُضَيْنِ عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ حَتَّى تَوَضَّأَ فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّهُ عَلَيْهِ
حضرت مہاجر بن قنفذ بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت پیشاب کررہے تھے آپ نے اس وقت سلام کا جواب نہیں دیا جب تک وضو نہیں کرلیا جب آپ نے وضو کرلیا تو پھر انھیں سلام کا جواب دیا۔

2528

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى النِّسَاءِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْحَمْوُ قَالَ الْحَمْوُ الْمَوْتُ قَالَ يَحْيَى الْحَمْوُ يَعْنِي قَرَابَةَ الزَّوْجِ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا خواتین کے پاس تنہائی میں نہ جاؤ عرض کی یا رسول اللہ دیور جاسکتا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا دیور تو موت ہے۔ یحییٰ بیان کرتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ الحمو سے مراد شوہر کا قریبی رشتے دار ہے۔

2529

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يُونُسَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ فَقَالَ اصْرِفْ بَصَرَكَ
ابوزرعہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی اجنبی خاتون پر اچانک نظر پڑجانے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا اپنی نگاہ پھیرلو۔

2530

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَيْلِ الْمَرْأَةِ فَقَالَ شِبْرًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ قَدْرَ ذِرَاعٍ لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ النَّاسُ يَقُولُونَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خواتین کے دامن کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا انھیں ایک بالشت ہونا چاہیے میں نے عرض کی یا رسول اللہ اس صورت میں ان کے پاؤں ظاہر ہوجائیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر ایک ذراع ہونا چاہیے لیکن اس سے زیادہ نہیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں لوگوں نے یہ ہی فتوی دیا ہے علماء نے یہ بات بیان کی ہے کہ یہ روایت نافع کے حوالے سے سلیمان بن یسار منقول ہے۔

2531

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ عَنْ امْرَأَتِهِ عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى الذَّهَبَ فَتُظْهِرَهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ
حضرت حذیفہ کی بہن نقل کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم خواتین کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے خواتین کیا تمہارے پاس چاندی نہیں ہے جس کا تم زیور بنالو تم میں سے جو خاتون سونے کا زیورپہن کر زیب وزینت کے اظہار کی کوشش کرے گی اسے اس سونے کے ذریعے عذاب دیا جائے گا۔

2532

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي مُوسَى أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ لِيُوجَدَ رِيحُهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ وَكُلُّ عَيْنٍ زَانٍ وَقَالَ أَبُو عَاصِمٍ يَرْفَعُهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا
حضرت ابوموسی (رض) بیان کرتے ہیں جو بھی خاتون خوشبواستعمال کرتی ہے اور پھر گھر سے باہر نکلتی ہے تاکہ اس کی خوشبو پھیلے تو وہ زنا کرنے والی کے مترادف ہے اور ہر آنکھ زانی ہوتی ہے ابوعاصم کہتے ہیں بعض لوگوں نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کیا ہے۔

2533

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَاءَتْ فَقَالَتْ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ فَقَالَ وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ مَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا فَقَالَتْ بَلَى قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ فَقَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ قَالَ فَادْخُلِي فَانْظُرِي فَدَخَلَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكِ مَا جَامَعْتُهَا
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان عورتوں پر لعنت کرے جو اپنے چہرے کے بالوں کو اکھاڑتی ہیں اور جو انھیں کھڑواتی ہیں اور ان پر لعنت کرے جو اپنے دانت باریک کرتی ہیں اور خوبصورت ہونے کے لیے اسی طرح کے طریقے استعمال کرتی ہیں اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرتی ہیں اس بات کی خبر بنواسد سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو ہوئی جنہیں ام یعقوب کہا جاتا تھا وہ آئیں اور بولیں میں نے سنا ہے آپ اس طرح خواتین پر لعنت کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے جواب دیا میں ایسی خواتین پر لعنت کیوں نہ کرو جس پر اللہ کے رسول نے لعنت کی ہے اور جس کا حکم اللہ کی کتاب میں موجود ہے وہ خاتون بولی میں نے پورا قرآن مجید پڑھا ہے مجھے تو اس میں یہ بات نظر نہیں آئی جو آپ فرما رہے ہیں حضرت عبداللہ نے فرمایا اگر واقعی تم نے پڑھا ہوتا تو تمہیں یہ بات نظر آجاتی کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی۔ اور رسول تمہیں جو حکم دیں اسے حاصل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ زبردست عقاب کرنے والا ہے۔ وہ خاتون بولی ہاں حضرت عبداللہ بولے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے وہ خاتون بولی مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کی اہلیہ یہ کام کرتی ہیں حضرت عبدالہ بولے تم جاؤ اور جا کر خود یکھ لو وہ خاتون گئی اور اس نے دیکھا کہ وہاں تو ایسی کوئی بات نہیں تھی حضرت عبداللہ بولے اگر وہ ایسا کرتی ہوتی تو میں اس کے ساتھ تعلق قائم نہیں کرتا۔

2534

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ أَخْبَرَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْحِمْيَرِيُّ عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحَجْرِيِّ عَنْ أَبِي عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ عَشْرِ خِصَالٍ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ فِي شِعَارٍ وَاحِدٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ وَمُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ فِي شِعَارٍ وَاحِدٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ وَالنَّتْفِ وَالْوَشْمِ وَالنُّهْبَةِ وَرُكُوبِ النُّمُورِ وَاتِّخَاذِ الدِّيبَاجِ هَا هُنَا عَلَى الْعَاتِقَيْنِ وَفِي أَسْفَلِ الثِّيَابِ قَالَ عَبْد اللَّهِ أَبُو عَامِرٍ شَيْخٌ لَهُمْ وَالْمُكَامَعَةُ الْمُضَاجَعَةُ
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی حضرت ابوریحانہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس باتوں سے منع کیا ہے ایک یہ کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ برہنہ طور پر ایک لحاف میں نہ لیٹے اور ان دونوں کے درمیان کوئی کپڑا نہ ہو۔ دوسرا کوئی خاتون دوسری خاتون کے ساتھ ایک ہی لحاف میں مکمل طور پر نہ لیٹے کہ ان دونوں کے درمیان کوئی چیز نہ ہو اور بال اکھاڑنا اور گودنا اور کوئی چیز لوٹ لینا اور چیتے کی کھال کو زین کے طور پر استعمال کرنا اور کندھوں کے اوپر ریشمی کپڑا رکھنا یا کپڑوں کے نیچے ریشمی کپڑا پہننا۔ امام عبداللہ دارمی فرماتے ہیں حضرت ابوعامر ان کے شیخ ہیں اور اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ مکامعہ کا مطلب ایک ساتھ لیٹنا ہے۔

2535

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ هُوَ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنْ النِّسَاءِ وَقَالَ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ قَالَ فَأَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلَانًا أَوْ فُلَانَةً قَالَ عَبْد اللَّهِ فَأَشُكُّ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان مردوں پر لعنت کی ہے جو ہیجڑوں جیسی شکل اختیار کرتے ہیں اور ان خواتین پر لعنت کی ہے جو مردوں جیسی وضع قطع اختیار کرتی ہیں آپ نے ارشاد فرمایا انھیں اپنے گھر سے نکال دو ۔ حضرت ابن عباس (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں کو اس طریقے سے نکال دیا تھا اور حضرت عمر نے فلاں مرد اور فلاں عورت کو نکال دیا تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ شک مجھے ہے۔

2536

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ جَلَسَ عِنْدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذِي مُنْكَشِفَةٌ فَقَالَ خَمِّرْ عَلَيْكَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ
زرعہ بن عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ اصحاب صفہ میں شامل تھے ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف فرما تھے میری ران سے کپڑا ہٹ گیا آپ نے ارشاد فرمایا اسے ڈھانپ لو کیا تمہیں پتہ نہیں ہے ران قابل پردہ ہے۔

2537

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ نِسْوَةٌ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ يَسْتَفْتِينَهَا فَقَالَتْ لَعَلَّكُنَّ مِنْ النِّسْوَةِ اللَّاتِي يَدْخُلْنَ الْحَمَّامَاتِ قُلْنَ نَعَمْ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ امْرَأَةٍ تَضَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا هَتَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ عَائِشَةَ هَذَا الْحَدِيثَ
سالم بن ابوجعد بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حمص سے تعلق رکھنے والی چند خواتین آئیں تاکہ آپ سے کچھ مسائل دریافت کریں حضرت عائشہ (رض) نے دریافت کیا شاید تم ہی وہ خواتین ہو جو حمام میں داخل ہوتی ہو انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔ حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارے گی اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان جو پردہ موجود ہے وہ اسے پھاڑ دے گی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2538

أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ يَعْنِي أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کوئی بھی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھ جائے۔ بلکہ کشادگی اور وسعت کے ساتھ بیٹھے۔

2539

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ أَوْ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھے اور واپس وہاں آجائے تو وہ اپنی اسی جگہ کا زیادہ حق دار ہے۔

2540

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ جُلُوسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ فَاهْدُوا السَّبِيلَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو إِسْحَقَ مِنْ الْبَرَاءِ
حضرت براء بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے وہ لوگ انصاری تھے اور بیٹھے ہوئے تھے آپ نے ارشاد فرمایا اگر تم نے ایساہی کرنا ہے تو راستے کی رہنمائی کرو سلام کو عام کرو اور مظلوم کی مدد کرو۔ شعبہ بیان کرتے ہیں اس حدیث کے راوی ابواسحاق نے یہ حدیث ابوبراء سے سنی نہیں ہے۔

2541

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى
عباد بن تمیم اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ وہ مسجد میں چت لیٹے ہوئے تھے اور آپ نے اپنی ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھا ہوا تھا۔

2542

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم تین لوگ موجود ہو تو کوئی دو افراد اپنے تیسرے ساتھ کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کریں کیونکہ یہ بات تیسرے کے لیے غم کا باعث ہوگی۔

2543

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ رُفَيْعٍ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ لَمَّا كَانَ بِأَخَرَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ فَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَالَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتَقُولُ الْآنَ كَلَامًا مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا خَلَا فَقَالَ هَذَا كَفَّارَةٌ لِمَا يَكُونُ فِي الْمَجَالِسِ
حضرت ابوبرزہ اسلمی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عمر مبارک کے آخری حصے میں جب آپ کسی محفل میں تشریف فرما ہوتے اور جب اٹھنے لگتے تو یہ دعا پڑھتے۔ تو پاک ہے اے اللہ اور ہم تیرے ہی لیے ہیں اور میں یہ گواہی دیتاہوں کہ تیرے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔ میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ نے آج وہ بات کہہ دی جو اس سے پہلے کبھی نہیں کہی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس محفل میں جو کچھ بھی ہوا یہ اس کا کفارہ ہے۔

2544

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَخِيهِ عِيسَى عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَاطِسُ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَيَقُولُ الَّذِي يُشَمِّتُهُ يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ وَيَرُدُّ عَلَيْهِ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ
حضرت ابوایوب انصاری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل رکتے ہیں چھینکنے والا شخص یہ کہے کہ ہر حال میں ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے اور جو شخص اس کو جواب دے وہ یہ کہے اللہ تم پر رحم کرے تو پہلا شخص اسے یہ کہے کہ اللہ تمہیں ہدایت پر ثابت قدم رکھے اور تمہارے تمام کام سنوار دے۔

2545

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ قَالَ عَبْد اللَّهِ سُلَيْمَانُ هُوَ التَّيْمِيُّ
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود افراد کو چھینک آئی ان میں سے ایک کو آپ نے جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا آپ کی خدمت میں عرض کی گئی یا رسول اللہ آپ نے ان صاحب کو جواب دیا اور دوسرے کو نہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور اس دوسرے نے اللہ کی حمد بیان نہیں کی تھی۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کے راوی سلیمان سے مراد تیمی ہے۔

2546

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ هُوَ ابْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى فَقَالَ الرَّجُلُ مَزْكُومٌ
ایاس بن سلمہ بیان کرتے ہیں میرے والد نے مجھے بتایا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موجودگی میں ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے انھیں دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا ان صاحب کو زکام ہے۔

2547

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ كَانَ لَنَا ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ فَجَعَلْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَنَهَانِي أَوْ قَالَتْ فَكَرِهَهُ قَالَتْ فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ہمارے پاس ایک کپڑا تھا جس پر تصاویر بنی ہوئی تھیں میں نے اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لگادیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے آپ نے مجھے منع کیا (راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ناپسند کیا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے اس کپڑے کے تکیے بنالیے۔

2548

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَلَكَ لَا يَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ وَلَا جُنُبٌ
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا موجود ہو یا تصویریں موجود ہوں یا کوئی جنبی شخص موجود ہو۔

2549

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمُسْلِمُ إِذَا أَنَفْقَ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا فَهِيَ لَهُ صَدَقَةٌ
حضرت ابومسعود بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جب کوئی شخص ثواب کے حصول کی نیت سے اپنے اہل خانہ پر خرچ کرے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوگی۔

2550

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ تُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ قَالَ وَأُرَاهُ قَالَ الْحَسَنَ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَالْحَسَنَ وَرَاءَهُ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ عَلَى الدَّابَّةِ الَّتِي عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لائے تو آپ کا سامنا مجھ سے اور حضرت حسن سے ہوا راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں حضرت حسین سے ہوا (راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ حضرت عبداللہ جعفر نے حضرت حسن کا نام لیا تھا) تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے آگے اور حسن کو پیچھے بٹھالیا یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ میں آگئے اور ہم اسی سواری پر سوار تھے جس پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما تھے۔

2551

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ قَالَ أَتَيْنَا قَيْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي بَيْتِهِ فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنِ لِلصَّلَاةِ وَقُلْنَا لِقَيْسٍ قُمْ فَصَلِّ لَنَا فَقَالَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ بِقَوْمٍ لَسْتُ عَلَيْهِمْ بِأَمِيرٍ فَقَالَ رَجُلٌ لَيْسَ بِدُونِهِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ وَصَدْرِ فِرَاشِهِ وَأَنْ يَؤُمَّ فِي رَحْلِهِ قَالَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عِنْدَ ذَاكَ يَا فُلَانُ لِمَوْلًى لَهُ قُمْ فَصَلِّ لَهُمْ
حضرت عبداللہ بن یزید خطمی بیان کرتے ہیں وہ کوفہ کے امیر تھے ایک مرتبہ حضرت قیس بن سعد بن عبادہ ہمارے ہاں تشریف لائے موذن نے نماز کے لیے اذان دی ہم نے حضرت قیس سے کہا آپ اٹھیں اور ہمیں نماز پڑھائیں انھوں نے فرمایا میں ایسے لوگوں کو نماز نہیں پڑھاؤں گا جن کا میں امیر نہیں ہوں اور ایک صاحب بولے جن کا نام حضرت عبداللہ بن حنظلہ تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا اور اپنے بچھونے پر درمیان میں بیٹھنے کا اور اپنی رہائش گاہ پر امامت کرنے کا زیادہ حق دار ہے تو حضرت قیس نے اپنے ایک غلام سے کہا اے فلاں تم اٹھو اور ان لوگوں کو نماز پڑھاؤ۔

2552

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ قَالَ وَقَدْ صَحِبَ أَبُوهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذِرْوَةِ كُلِّ بَعِيرٍ شَيْطَانٌ فَإِذَا رَكِبْتُمُوهَا فَسَمُّوا اللَّهَ وَلَا تُقَصِّرُوا عَنْ حَاجَاتِكُمْ
محمد بن حمزہ بیان کرتے ہیں ان کے والد کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے میں نے اپنے والد کو یہ روایت کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہر اونٹ کی کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے تو جب تم اونٹ پر سوار ہو تو اللہ کا نام لو اور اپنے کاموں میں کوئی کوتاہی نہ کرو۔

2553

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ارْكَبُوا هَذِهِ الدَّوَابَّ سَالِمَةً وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ اللَّيْثِ إِلَّا أَنَّهُ يُخَالِفُ شَبَابَةَ فِي شَيْءٍ
سہل بن معاذ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام میں شامل تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان جانوروں پر صحیح طرح سواری کرو انھیں کرسی نہ بناؤ۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ تاہم اس میں کچھ اختلاف ہے۔

2554

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنْ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ فَإِذَا قَضَى نَهْمَتَهُ مِنْ وَجْهِهِ فَلْيُعَجِّلْ الرَّجْعَةَ إِلَى أَهْلِهِ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے جو آدمی کو سونے کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے جب کسی شخص کا کام ختم ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وہ جلدی واپس گھر کو چلا جائے۔

2555

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي كَعْبٍ أَبُو الْحَسَنِ الْعَبْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ مَيْسَرَةَ الْعَبْدِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ السَّفَرَ فَقَالَ لَهُ مَتَى قَالَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ فَأَتَاهُ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَقَالَ لَهُ فِي حِفْظِ اللَّهِ وَفِي كَنَفِهِ زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى وَغَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ وَوَجَّهَكَ لِلْخَيْرِ أَيْنَمَا تَوَخَّيْتَ أَوْ أَيْنَمَا تَوَجَّهْتَ شَكَّ سَعِيدٌ فِي إِحْدَى الْكَلِمَتَيْنِ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ میں سفر پر جانا چاہتا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کب اس نے کہا اگر اللہ نے چاہا توکل۔ راوی بیان کرتے ہیں آپ اس کے پاس تشریف لائے آپ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس سے کہا تم اللہ کی حفظ وامان میں رہو اللہ تمہیں تقوی کا زاد راہ عطا کریں تمہارے گناہوں کو بخش دے تم جہاں بھی جاؤ تمہارا بھلائی سے سامناہو۔ اس حدیث کے ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے۔

2556

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ هُوَ الْأَحْوَلُ قَالَ وَثَبَّتَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ
حضرت عبداللہ بن سرجس بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانی اور واپسی پر کسی مصیبت اور کسی کام کی خرابی اور مظلوم کی بددعا اور اپنے اہل خانہ اور مال کے بارے میں کسی برے منظر سے تیری پناہ مانگتاہوں۔

2557

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلَاثًا وَيَقُولُ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ وَاطْوِ لَنَا بُعْدَ الْأَرْضِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا بِخَيْرٍ
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر پر روانہ ہوتے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ تکبیر کہتے اور یہ دعا پڑھتے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لیے جانوروں کو مسخر کیا ہے ہم تو اس پر قابو نہیں پاسکتے تھے اور بیشک ہم نے اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اے اللہ میں اپنے سفر کے بارے میں تجھ سے نیکی اور تقوی کا سوال کرتا ہوں اور ایسے عمل سوال کرتا ہوں جس سے تو راضی ہوجائے اے اللہ ہمارے لیے اس سفر کو آسان کردے اور ہمارے لیے زمین کے فاصلے کو سمیٹ دے۔ اے اللہ سفر کے دوران تو ہی میرا ساتھی ہے اور میرے اہل خانہ میں تو ہی خیال رکھنے والا ہے اے اللہ اس سفر میں تو ہمارے ساتھ رہنا اور ہمارے اہل خانہ میں بھلائی رکھنا۔

2558

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا وَإِذَا هَبَطْنَا سَبَّحْنَا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب ہم لوگ بلندی کی طرف چڑھا کرتے تو تکبیر کہتے تھے اور جب نیچے کی طرف اترتے تو سبحان اللہ پڑھتے تھے۔

2559

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي الْجَرَّاحِ مَوْلَى أَمِّ حَبِيبَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعِيرُ الَّتِي فِيهَا الْجَرَسُ لَا تَصْحَبُهَا الْمَلَائِكَةُ
ام حبیبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں جس قافلے میں کوئی گھنٹی ہو فرشتے اس کے ساتھ نہیں چلتے۔

2560

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رِفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں فرشتے ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو۔

2561

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَسَمِعَ لَعْنَةً فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا فُلَانَةُ لَعَنَتْ رَاحِلَتَهَا فَقَالَ ضَعُوا عَنْهَا فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ قَالَ فَوَضَعُوا عَنْهَا قَالَ عِمْرَانُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا نَاقَةً وَرْقَاءَ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر کر رہے تھے آپ نے کسی کے لعنت کرنے کی آواز سنی تو آپ نے دریافت کیا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا فلاں خاتون نے اپنی سواری پر لعنت کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے ہم سے الگ کردو کیونکہ اس سواری پر لعنت ہوگئی ہے۔ حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ گندمی رنگ کی اونٹنی تھی۔

2562

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ سَفَرًا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب بھی کوئی عورت تین یا اس سے زیادہ دن کا سفر کرے تو اس کے ساتھ اس کے والد اس کے شوہر اس کے بھائی یا کسی اور محرم شخص کو ہونا چاہیے۔

2563

أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ لَمْ يَسْرِ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ تنہائی سے کیا نقصان ہے تو کوئی شخص ایک رات کا سفر اکیلا نہ کرے۔

2564

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَقَ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا قَالَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ فِي ذَلِكَ الْمَنْزِلِ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْهُ
سیدہ خولہ بنت حکیم بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب کوئی شخص کسی جگہ پڑاؤ کرے تو یہ دعا پڑھے۔ میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعے ہر اس چیز سے پناہ مانگتا ہوں جسے اس نے پیدا کیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں تو اس پڑاؤ کے دوران کوئی بھی چیز اسے نقصان نہیں پہنچاسکے گی یہاں تک کہ وہ شخص وہاں سے کوچ کر جائے۔

2565

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا لَمْ يَرْتَحِلْ مِنْهُ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ أَوْ يُوَدِّعَ الْمَنْزِلَ بِرَكْعَتَيْنِ قَالَ عَبْد اللَّهِ عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ ضَعِيفٌ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی جگہ پڑاؤ کرتے تھے تو اس وقت تک وہاں سے کوچ نہیں کرسکتے تھے جب تک وہاں دو رکعت نہ ادا کرلیں یا دو رکعت پڑھ کر چھوڑتے تھے۔ عبداللہ بیان کرتے ہیں اس حدیث کے راوی عبداللہ بن سعد ضعیف ہیں۔

2566

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ سَفَرِهِ قَالَ آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے واپس تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے۔ اگر اللہ نے چاہا تو ہم رجوع کرنے والے ہیں توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد بیان کرنے والے ہیں۔

2567

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک صاحب کو ہدایت کی کہ جب وہ اپنے بستر پر جائیں تو یہ دعا پڑھیں۔ اے اللہ میں اپنا آپ تیرے سپرد کرتا ہوں اور رخ تیری طرف پھیر لیتا ہوں اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کرتا ہوں اور اپنی پشت کو تیری پناہ میں دیتاہوں تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے تیری بارگاہ کے علاوہ کوئی پناہ اور کوئی نجات نہیں ہے سوائے تیرے میں تیری اس کتاب پر ایمان لاتاہوں جسے تو نے نازل کیا ہے اور تیرے اس نبی پر ایمان لاتاہوں جسے تو نے مبعوث کیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں اگر وہ شخص اسی رات فوت ہوجائے تو وہ اسلام پر مرے گا۔

2568

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ فِيهِ وَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ اللَّهُمَّ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص اپنے بستر پر جائے تو اسے تہنبد کے پلو کے ذریعے اسے جھاڑ لینا چاہیے کیونکہ اسے نہیں معلوم اس کی غیر موجودگی میں اس پر کیا آیا تھا اور پھر یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اے اللہ تعالیٰ میں تیری ہی مدد سے اپنا پہلو لٹکارہاہوں اور تیری ہی مدد سے اسے اٹھاؤں گا اے اللہ اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اسے بخش دینا اگر اس کو تو نے واپس کردیا تو اس کی حفاظت کرنا اس چیز کے ذریعے جس چیز کے ذریعے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔

2569

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَضَعَ قَدَمَهُ بَيْنِي وَبَيْنَ فَاطِمَةَ فَعَلَّمَنَا مَا نَقُولُ إِذَا أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً قَالَ عَلِيٌّ فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ قَالَ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ نے اپنا پاؤں مبارک میرے اور فاطمہ کے درمیان رکھا اور آپ نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ جب ہم بستر پر لیٹ جائیں تو ہمیں کیا پڑھنا چاہیے تینیتس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں اس دن سے میں نے کبھی اس عمل کو ترک نہیں کیا ایک شخص نے حضرت علی (رض) سے دریافت کیا کہ جنگ صفین کی رات بھی نہیں حضرت علی (رض) نے فرمایا جنگ صفین کی رات بھی نہیں۔

2570

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نیند سے بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے جس نے ہمیں موت دینے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اس کی طرف حشر ہوگا۔

2571

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِىءٍ الْعَنْسِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَعَارَّ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي أَوْ قَالَ ثُمَّ دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِنْ عَزَمَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص رات کے وقت نیند سے بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے۔ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے بادشاہی اس کے لیے ہے حمد اس کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے اللہ پاک ہے ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے ہی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ کی مدد کے بغیر کوئی قوت اور طاقت حاصل نہیں ہوسکتی۔ پھر وہ یہ پڑھے اے اللہ تو مجھے بخش دے پھر وہ شخص دعا کرے تو اس شخص کی دعا قبول ہوگی اور اگر وہ اٹھ کر وضو کرکے نماز پڑھے تو اس کی وہ نماز بھی قبول ہوگی۔

2572

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ وَدِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ وَمِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مُسْلِمًا
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح کرتے تو یہ دعا پڑھتے ہم اسلام پر اعتقاد رکھتے ہوئے صبح کرتے ہیں اور اخلاص کے کلمہ پر اعتقاد رکھتے ہوئے صبح کرتے ہیں اور اپنے نبی کے دین پر صبح کرتے ہیں اور اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کے مذہب پر صبح کرتے ہیں جو سیدھے راستے پر چلنے والے سچے مسلمان تھے۔

2573

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ قَالَ قُلْ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ قَالَ قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ آپ مجھے کسی ایسی چیز کے بارے میں ہدایت کیجیے جو میں صبح وشام پڑھا کروں آپ نے ارشاد فرمایا تم یہ پڑھا کرو۔ اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اور غیب اور شہادت کا علم رکھنے والے ہر چیز کے پروردگار اور مالک میں یہ گواہی دیتاہوں تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے میں تجھ سے اپنے نفس کے شر سے پناہ مانگتاہوں اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے پناہ مانگتاہوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم صبح وشام انھیں پڑھا کرو اور جب بستر پر لیٹ جاؤ تو بھی پڑھا کرو۔

2574

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
حضرت سہل بن معاذ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص نیا کپڑا پہنے تو یہ دعا پڑھے۔ ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے جس نے مجھے یہ لباس پہنایا ہے اور میری کسی ذاتی محنت اور قوت کے بغیر مجھے یہ رزق عطا کیا ہے۔ تو اس شخص کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

2575

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ أَبِي أُسَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ
حضرت ابوحمید یا شاید اسید روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو یہ دعا پڑھے۔ اے اللہ تو میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر آئے تو یہ دعا پڑھے اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔

2576

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ قَالَ قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ بِهَا أَخِي سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ دَخَلَ السُّوقَ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ دَرَجَةٍ قَالَ فَقَدِمْتُ خُرَاسَانَ فَلَقِيتُ قُتَيْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُكَ بِهَدِيَّةٍ فَحَدَّثْتُهُ فَكَانَ يَرْكَبُ فِي مَوْكِبِهِ فَيَأْتِي السُّوقَ فَيَقُومُ فَيَقُولُهَا ثُمَّ يَرْجِعُ
محمد بن واسع بیان کرتے ہیں میں مکہ آیا وہاں میری ملاقات میرے بھائی سالم بن عبداللہ سے ہوئی انھوں نے مجھے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان بتایا جو شخص بازار میں داخل ہو کر یہ پڑھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہی ایک معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی بادشاہی ہے اور حمد اس کے لیے مخصوص ہے وہ زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہ خود زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آئے گی اسی کے دست قدرت میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دے گا اور اس کے دس لاکھ گناہ معاف کردے گا اور اس کے دس لاکھ درجے بلند کرے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں جب میں خراسان آیا اور میری ملاقات قتیبہ بن مسلم سے ہوئی تو میں نے کہا میں آپ کے پاس ایک تحفہ لے کر آیاہوں اسے میں نے یہ حدیث سنائی تو وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر بازار میں آیا وہاں کھڑے ہو کر اس نے یہ دعا پڑھی اور واپس آیا۔

2577

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میرے نام کے مطابق نام رکھو لیکن میری کنیت اختیار نہ کرو۔

2578

حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا الْخُزَاعِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ
حضرت ابودرداء روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم کو تمہارے ناموں اور تمہارے باپ دادا کے نام کے ذریعے بلایا جائے گا اس لیے تم اچھے نام رکھو۔

2579

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا عَبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

2580

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ الرُّكَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ نُسَمِّيَ أَرِقَّاءَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ أَفْلَحُ وَنَافِعٌ وَرَبَاحٌ وَيَسَارٌ
حضرت سمرہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ ہم اپنے غلاموں کے چار طرح کے نام رکھیں افلح، نافع، رباح، یسار۔

2581

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أُمَّ عَاصِمٍ كَانَ يُقَالُ لَهَا عَاصِيَةُ فَسَمَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت ام عاصم کا نام عاصیہ تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام جمیلہ رکھ دیا۔

2582

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ اسْمُ زَيْنَبَ بَرَّةَ فَسَمَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں سیدہ زینب کا نام برہ تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا نام زینب رکھ دیا۔

2583

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ الطُّفَيْلِ أَخِي عَائِشَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ لِرَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَقُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ وَلَكِنْ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ
طفیل بیان کرتے ہیں مشرکین سے تعلق رکھنے والے ایک فرد نے ایک مسلمان سے یہ کہا تم اچھے لوگ ہو لیکن اگر تم یہ نہ کہو کہ اگر اللہ نے چاہا جو حضرت محمد نے چاہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات سنی تو ارشاد فرمایا تم یہ نہ کہو کہ جو اللہ نے چاہا جو حضرت محمد نے چاہا بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ نے چاہا پھر جو حضرت محمد چاہیں۔

2584

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولُوا لِحَائِطِ الْعِنَبِ الْكَرْمُ إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انگوروں کے باغ کو کرم نہ کہو کیونکہ کرم مسلمان آدمی ہے۔

2585

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ غُلَامٌ يَسُوقُ بِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَنْجَشَةُ رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ
حضرت انس بیان کرتے ہیں ایک لڑکا تھا جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کے اونٹوں کو لے کر چلتا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے انجشہ دھیان رکھنا تم شیشوں کو ساتھ لے کر جارہے ہو۔

2586

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ
بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لیے بربادی ہے جو کوئی بات بیان کرتا ہے اور جھوٹی بات بیان کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے اس شخص کے لیے بربادی ہے اس شخص کے لیے بربادی ہے۔

2587

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَدَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيَّةَ بْنَ أَبِي الصَّلْتِ فِي بَيْتَيْنِ مِنْ الشِّعْرِ فَقَالَ رَجُلٌ وَثَوْرٌ تَحْتَ رِجْلِ يَمِينِهِ وَالنَّسْرُ لِلْأُخْرَى وَلَيْثٌ مُرْصَدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ وَالشَّمْسُ تَطْلُعُ كُلَّ آخِرِ لَيْلَةٍ حَمْرَاءَ يُصْبِحُ لَوْنُهَا يَتَوَرَّدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ تَأْبَى فَمَا تَطْلُعُ لَنَا فِي رِسْلِهَا إِلَّا مُعَذَّبَةً وَإِلَّا تُجْلَدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیہ بن ابوصلت کے ان دواشعار کی تصدیق کی ہے۔
وثور تحت رجل یمینہ والنسر للاخری ولیث مرصد
" نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس نے سچ کہا ہے پھر اس نے یہ شعر سنایا۔
والشمس تطلع کل آخر لیلۃ حمراء یصبح لونھا یتورد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس نے سچ کہا ہے پھر کسی شخص نے یہ شعر سنایا۔
تأبی فما تطلع لنا فی رسلھا الا معذبۃ والا تجلد
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے۔

2588

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ زِيَادٍ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِي أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ الشِّعْرِ حِكْمَةً
حضرت ابی بن کعب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں بعض شعروں میں حکمت ہوتی ہے۔

2589

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا أَوْ دَمًا خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا
حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے پیٹ میں پیپ یا خون کا بھرجانا اس کے لیے زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ اس میں شعر بھرجائیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔