HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Darimi

2. پاکی کا بیان

سنن الدارمي

648

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا نُهِينَا أَنْ نَبْتَدِئَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَقْدُمَ الْبَدَوِيُّ وَالْأَعْرَابِيُّ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَجَثَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَسُولَكَ أَتَانَا فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي رَفَعَ السَّمَاءَ وَبَسَطَ الْأَرْضَ وَنَصَبَ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرٍ فِي السَّنَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا فِي أَمْوَالِنَا الزَّكَاةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَكَ زَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ إِلَى الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَدَعُ مِنْهُنَّ شَيْئًا وَلَا أُجَاوِزُهُنَّ قَالَ ثُمَّ وَثَبَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ صَدَقَ الْأَعْرَابِيُّ دَخَلَ الْجَنَّةَ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں جب ہمیں اس بات سے منع کیا گیا کہ ہم آغاز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کریں یعنی آپ سے غیرضروری سوال نہ کریں تو ہماری یہ خواہش ہوتی تھی کہ کوئی بدوی یا سمجھدار دیہاتی آئے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی سوال کرے اور ہم آپ کے پاس موجود ہوں ایک مرتبہ اسی طرح ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا۔ وہ بولا اے محمد۔ آپ کا مبلغ ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس نے سچ کہا ہے وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آسمان کو بلند کیا اور زمین کو بچھا دیا ہے اور پہاڑوں کو نصب کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا فرض ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم پر سال میں ایک مہینے کے روزے فرض ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے ٹھیک کہا ہے پھر وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے آپ نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہمیں اپنے مال میں سے زکوۃ بھی دینا ہوگی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کے مبلغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ آپ اس بات کے قائل ہیں کہ ہم میں سے جس شخص کی استطاعت ہو اس پر بیت اللہ کا حج فرض ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اس نے ٹھیک کہا ہے۔ وہ دیہاتی بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اللہ نے اس کا حکم دیا ہے آپ نے فرمایا جی ہاں۔ اس دیہاتی نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے حق کے ہمراہ میں ان میں سے کوئی بھی چیز نہیں چھوڑوں گا اور کسی میں اضافہ نہیں کروں گا راوی کہتے ہیں پھر وہ دیہاتی اٹھ کر چلا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر اس دیہاتی نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔

649

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا غُلَامَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِكَ مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِي إِلَيْكَ وَوَافِدُهُمْ وَإِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتِي إِلَيْكَ وَمُنَاشِدُكَ فَمُشَدِّدٌ مُنَاشَدَتِي إِيَّاكَ قَالَ خُذْ عَنْكَ يَا أَخَا بَنِي سَعْدٍ قَالَ مَنْ خَلَقَكَ وَخَلَقَ مَنْ قَبْلَكَ وَمَنْ هُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَكَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأَجْرَى بَيْنَهُنَّ الرِّزْقَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نُصَلِّيَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ لِمَوَاقِيتِهَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِنَا فَنَرُدَّهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَمَّا الْخَامِسَةُ فَلَسْتُ بِسَائِلِكَ عَنْهَا وَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَعْمَلَنَّ بِهَا وَمَنْ أَطَاعَنِي مِنْ قَوْمِي ثُمَّ رَجَعَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور عرض کی اے بنوعبدالمطلب کے غلام تم پر سلام ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا تم پر بھی وہ دیہاتی بولا میرا تعلق آپ کے ننھیالی عزیزوں، بنوسعد بن بکر سے ہے اور میں آپ کی خدمت میں اپنی قوم کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں میں نے آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں میرے الفاظ کچھ سخت ہوسکتے ہیں میں آپ کو قسم دے کر دریافت کروں گا اور قسم میں میرے الفاظ سخت ہوں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے بنوسعد سے تعلق رکھنے والے فرد تم پریشان نہ ہو۔ اس دیہاتی نے دریافت کیا آپ کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ سے پہلوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ کے بعد جو آئیں گے ان کو کون پیدا کرے گا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ تعالیٰ ۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے دریافت کیا سات آسمانوں اور سات زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور ان میں کس نے رزق جاری کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے کہ اور آپ کے مبلغین نے بھی ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم دن اور رات میں پانچ نمازیں جو مخصوص اوقات میں ہیں ادا کیا کریں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتاہوں جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اسی نے آپ کو حکم دیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے اور آپ کے مبلغین نے ہمیں یہ ہدایت کہ ہے کہ ہم اپنے مال کا کچھ حصہ زکوۃ کے طور پر ادا کریں اور اسے فقراء کو دیدیں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اسی نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ پھر وہ دیہاتی بولا پانچویں چیز اس کے بارے میں آپ سے پوچھوں گا نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی شک ہے پھر وہ بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ معوث کیا ہے میں ان سب باتوں پر ضرور بالضرور عمل کروں گا اور وہ شخص جو بھی میری قوم میں میری اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیئے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر اس نے سچ کہا ہے تو ضرور بالضرور جنت میں داخل ہوگا۔

650

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ إِنِّي أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا تَعْبُدُهَا مِنْ دُونِهِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً الزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا وَيُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا نَاشَدَهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرِيضَةَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ ثُمَّ قَالَ لَا أَزِيدُ وَلَا أُنْقِصُ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ أَنْ قَالَ بِاسْتِ اللَّاتِ وَالْعُزَّى قَالُوا مَهْ يَا ضِمَامُ اتَّقِ الْبَرَصَ وَاتَّقِ الْجُنُونَ وَاتَّقِ الْجُذَامَ قَالَ وَيْلَكُمْ إِنَّهُمَا وَاللَّهِ مَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَقَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ وَنَهَاكُمْ عَنْهُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا قَالَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں بنوسعد بن بکر نامی افراد کے قبیلے نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے انھوں نے اپنے اونٹ کو مسجد کے دروازے پر بٹھایا پھر باندھ دیا اور مسجد کے اندر آگئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ضمام صحت مند آدمی تھا ان کے جسم پر بہت زیادہ بال تھے انھوں نے دو چوٹیاں بنا رکھی تھیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر ٹھہرے اور دریافت کیا آپ میں سے عبدالمطلب کے صاحبزادے کون ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا میں ہوں اس نے دریافت کیا محمد۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا اے عبدالمطلب کے بیٹے میں آپ سے کچھ سوالات کروں گا اور ان سوالات میں لفظ کچھ سخت ہوں گے لیکن آپ برا نہیں مانیں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں برا نہیں مانوں گا تم جو چاہو سوال کرو۔ وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے جو لوگ آپ سے پہلے آئے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ بعد میں آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ جانتا ہے ایسا ہی ہے۔ وہ بولا میں آپ کو اسی اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ سے پہلے تھے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ کے بعد آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کے ساتھ اس کو شریک نہ کریں اور باطل معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد اللہ کی بجائے عبادت کیا کرتے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اللہ جانتا ہے ایساہی ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے اسلام کے فرض احکام کو ایک ایک کر کے ذکر کیا زکوۃ کا تذکرہ کیا روزے کا حج کا تمام شرعی احکام کا تذکرہ کیا اور ہر فرض کا ذکر کرتے ہوئے وہ اسی طرح کی قسم دیتا رہا جیسے پہلے دی تھی یہاں تک کہ وہ فارغ ہو کر بولا میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ بھی گواہی دتیاہوں کہ بیشک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ اور میں ان فرائض کو سر انجام دوں گا اور آپ نے مجھے جن باتوں سے منع کیا ہے میں ان سے اجتناب کروں گا۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے یہ بھی کہا کہ میں اس میں کوئی کمی پیشی نہیں کروں گا پھر وہ اپنے لوگوں کے پاس گیا تو جب وہ مڑ گیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ شخص اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کی لگام کھولی اور پھر مدینہ منورہ سے چلا گیا جب وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور لوگ اس کے پاس اکٹھے ہوئے اس شخص نے اپنی گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا لات و عزی بہت ہی برے ہیں لوگ بولے، اے ضمام خاموش رہو۔ پھلبہری سے بچو، پاگل پن سے بچو، ضمام نے جواب دیا تمہارا ستیاناس ہو اللہ کی قسم یہ دو بت کوئی نقصان یا نفع نہیں پہنچا سکتے بیشک اللہ نے رسول کو مبعوث کیا ہے اور اس کی طرف کتاب نازل کردی ہے جس کے ذریعے وہ تمہیں اس بیماری سے نجات دینا چاہتا ہے جس میں میں اور تم مبتلا ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بیشک حضرت محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں میں ان کی خدمت میں تمہارے پاس وہ احکام لے کر آیا ہوں جن کا انھوں نے تمہیں حکم دیا ہے اور جن باتوں سے منع کیا ہے راوی کہتے ہیں اللہ کی قسم اسی دن شام ہونے سے پہلے حاضرین میں موجود ہر مرد اور عورت مسلمان ہوئی۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ ضمام بن ثعلبہ سے افضل کسی قوم کے نمائندے کے بارے میں ہمیں نہیں پتا۔

651

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَآَنِ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالْوُضُوءُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ وَكُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا
حضرت ابومالک اشعری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طہارت نصف ایمان ہے اور الحمدللہ میزان یعنی نیکیوں کے پلڑے کو بھر دیتا ہے اور لاالہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہنا آسمان اور زمین میں موجود خلا کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ برہان ہے وضو روشنی ہے قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے ہر شخص روزانہ اپنے نفس کا سودا کرتا ہے یا تو وہ اپنے آپ کو شیطان سے آزاد کروا لیتا ہے یا ہلاکت کا شکار کردیتا ہے۔

652

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ عَقَدَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ قَالَ عَقَدَهُنَّ فِي يَدِهِ وَيَدُهُ فِي يَدِي سُبْحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَالْوُضُوءُ نِصْفُ الْإِيمَانِ وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ
جرمی نہدی بنوسلیم سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ پر ان باتوں کو گنا، راوی کو شک ہے یا شاید الفاظ یہ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ پر ان باتوں کو گنا اور آپ کا دست اقدس میرے ہاتھ میں تھا وہ باتیں یہ تھیں۔ سبحان اللہ پڑھنا نصف میزان کے برابر ہے اور الحمدللہ پڑھنا میزان کے نیکیوں کے پلڑے کو بھر دیتا ہے اللہ اکبر کہنا آسمان اور زمین کے خلا کو بھر دیتا ہے۔ وضو نصف ایمان اور روزہ نصف صبر ہے۔

653

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ وَقَالَ الْآخَرُ إِنَّ مِنْ خَيْرِ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةَ وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سیدھے رہو، حالانکہ تم لوگ مکمل طور پر سیدھے نہیں رہ سکتے، یہ جان لو کہ تمہارا سب سے بہتر عمل نماز پڑھنا ہے ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں تمہارے بہترین اعمال نماز پڑھنا بھی شامل ہے۔ اور حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں صرف مومن وضو کی حفاظت کرتا ہے۔

654

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ قَالَ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ أَنَّ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَخَيْرُ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ
حضرت ثوبان نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں درست راستہ اختیار کرو ایک دوسرے کے قریب رہو تمہارا سب سے بہتر عمل نماز پڑھنا ہے اور صرف مومن ہی وضو کی حفاظت کرسکتا ہے۔

655

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ سَعْدًا كَانَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَأَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ الْآيَةَ
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت سعد تمام نمازیں ایک ہی وضو کے ساتھ ادا کرلیا کرتے تھے جبکہ حضرت علی (رض) ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کیا کرتے تھے اور اپنے اس عمل کی تائید میں قرآن کی یہ آیت پڑھا کرتے تھے " جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہروں اور بازوؤں کو دھو لو "۔

656

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ تَوَضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ ذَلِكَ قَالَ حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ عَلَى ذَلِكَ قُوَّةً فَكَانَ لَا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلَاةٍ
محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے صاحبزادے عبداللہ سے دریافت کیا آپ کے علم کے مطابق کیا حضرت ابن عمر (رض) ہر نماز کے وقت از سر نو وضو کرتے تھے خواہ وہ پہلے سے باوضو ہوں یا نہ ہوں۔ عام طور پر ایسا ہی ہوتا تھا تو انھوں نے جواب دیا حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو اسماء بنت زید بن خطاب نے یہ بات بتائی تھی کہ حضرت عبداللہ بن حنظلہ نے انھیں یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے وقت وضو کرنے کا حکم دیا ہے خواہ وہ انسان باوضو ہو یا بےوضو ان میں یہ صلاحیت ہے کہ ہر وہ نماز کے وقت وضو کرلیا کریں۔ اسی لیے وہ کسی بھی نماز کے وقت وضوترک نہیں کرتے۔

657

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ صَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَأَيْتُكَ صَنَعْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنِّي عَمْدًا صَنَعْتُ يَا عُمَرُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد فَدَلَّ فِعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَعْنَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ الْآيَةَ لِكُلِّ مُحْدِثٍ لَيْسَ لِلطَّاهِرِ وَمِنْهُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
ابن بریدہ بیان اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے از سر نو وضو کیا کرتے تھے یہاں تک کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔ اور اس دن آپ نے موزوں پر مسح کیا حضرت عمر نے آپ کی خدمت میں عرض کی آج میں نے آپ کو ایسا عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ کے اس فرمان کا تعلق بےوضو شخص کے ساتھ ہے با وضو شخص کے ساتھ نہیں اللہ کا فرمان ہے " جب تم نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہرے دھو لیا کرو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ وضو ٹوٹنے پر ہی لازم ہوتا ہے۔

658

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى الْحَاجَةِ أَبْعَدَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میں ایک سفر میں تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو دورچلے جاتے۔

659

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ تَبَاعَدَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ الْأَدَبُ
حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قضائے حاجت کرنا ہوتی تو آپ دور چلے جاتے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ آداب کا حصہ ہے۔

660

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ أَكَلَ فَلْيَتَخَلَّلْ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبَ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ يَتَلَاعَبُونَ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص سرمہ ڈالے اسے طاق عدد میں ڈالنا چاہیے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا اور جو نہ کرے اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص استنجا کرتے وقت پتھر استعمال کرے وہ طاق تعداد میں کرے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا جو ایسا نہیں کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص کچھ کھالے اسے خلال کرنا چاہیے خلال کے ذریعے جو نکلے اسے تھوک دے جو زبان کے ذریعے باہر آئے اسے نگل لے۔ جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا لیکن جو نہیں کرتا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے آئے اسے پردہ کرلینا چاہیے اگر اسے صرف ریت کا ٹیلہ ہی میسر ہو تو اسی کی طرف پیٹھ کرلے کیونکہ شیاطین اولاد آدم کے مقاعد یعنی سیرین کے ساتھ کھیلتے ہیں جو شخص ایسا کرے گا تو وہ اچھا کرے گا اور جو ایسا نہیں کرے گا تو یہ بہتر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

661

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ
حضرت عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے وقت ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ کی اوٹ میں ہونا پسند کرتے تھے۔

662

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مَالِكٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ مَوْلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَنْتَ رَسُولِي إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَقُلْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ وَيَأْمُرُكُمْ إِذَا خَرَجْتُمْ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا
حضرت سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تم اہل مکہ کی طرف میرے نمائندے ہو تم انھیں بتانا کہ اللہ کے رسول نے تم لوگوں کو سلام بھیجا ہے اور یہ ہدایت کی ہے کہ جب تم قضائے حاجت کرنے لگو تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ پھیر کر نہ کرو۔

663

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ عِنْدَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ وَعَبْدُ الْكَرِيمِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ
حضرت ابوایوب انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔ راوی کہتے ہیں پھر حضرت ابوایوب نے بتایا کہ ہم لوگ شام آئے تو وہاں ہم نے قبلہ کی سمت میں بیت الخلاء بنے دیکھے تو ہم قبلہ کی طرف منہ موڑ کر بیٹھتے تھے اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ حدیث عبدالکریم نامی راوی کی منقول حدیث سے زیادہ مستند ہے عبدالکریم نامی راوی تقریبا متروک راوی کی حثییت رکھتا ہے۔

664

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الْأَرْضِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ أَدَبٌ وَهُوَ أَشْبَهُ مِنْ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے وقت کپڑا اس وقت تک نہیں اٹھاتے تھے جب تک آپ زمین کے قریب نہ ہوجائیں۔ امام دارمی فرماتے ہیں آداب کا حصہ ہے اور یہ روایت حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے منقول روایت سے مطابقت رکھتی ہے۔

665

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو اینٹوں پر بیٹھ کر بیت المقدس کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کرتے ہوئے دیکھا۔

666

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد لَا أَعْلَمُ فِيهِ كَرَاهِيَةً
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک محلے میں کچرے پر تشریف لائے اور وہاں آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں ہمارے نزدیک اس میں کچھ کراہت نہیں ہے۔

667

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ
حضرت مالک بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعا مانگتے۔ اے اللہ میں خبیث لوگوں اور خبیث چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

668

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قُرْطٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ يَسْتَطِيبُ بِهِنَّ فَإِنَّهَا تُجْزِئُ عَنْهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے جن کے ذریعے وہ صفائی حاصل کرے تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔

669

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَيْمَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةُ أَحْجَارٍ لَيْسَ مِنْهُنَّ رَجِيعٌ يَعْنِي الِاسْتِطَابَةَ
حضرت عمرو بن خزیمہ بن ثابت انصاری اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں تین پتھر ہونے چاہیے ان میں کوئی ہڈی نہیں ہونی چاہیے۔ راوی کہتے ہیں یعنی پاکیزگی کے حصول کے لئے۔

670

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ هُوَ ابْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مَالِكٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ مَوْلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَنْتَ رَسُولِي إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَقُلْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ وَيَأْمُرُكُمْ أَنْ لَا تَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ وَلَا بِبَعْرَةٍ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً وَيَنْهَاكُمْ أَوْ يَأْمُرُكُمْ
حضرت سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تم اہل مکہ کی طرف سے میرے نمائندے ہو ان سے یہ کہہ دینا کہ اللہ کے رسول نے ان کی طرف سلام بھیجا ہے اور انھیں ہدایت کی ہے کہ تم ہڈی یا اونٹ کی مینگنی کے ساتھ استنجا نہ کرنا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کے راوی ابوعاصم نے حدیث کے الفاظ میں کچھ اختلاف کیا ہے۔

671

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ
عبداللہ بن قتادہ وہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی شخص دائیں ہاتھ سے اپنے عضو مخصوص کو نہ چھوئے اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے اسے صاف کرے۔

672

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ أُعَلِّمُكُمْ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَإِذَا اسْتَطَبْتَ فَلَا تَسْتَطِبْ بِيَمِينِكَ وَكَانَ يَأْمُرُنَا بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنْ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ قَالَ زَكَرِيَّا يَعْنِي الْعِظَامَ الْبَالِيَةَ
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی نے ارشاد فرمایا میں تمہارے لیے اس طرح ہوں جس طرح اولاد کے لیے والد ہوتا ہے میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ استنجا کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو اور جب تم استنجاء کرنے لگو تو وہ دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کرنا۔ راوی کہتے ہیں آپ ہمیں تین پتھر استعمال کرنے کی ہدایت کیا کرتے تھے اور ہڈی اور رمہ استعمال کرنے سے منع کرتے تھے امام دارمی فرماتے ہیں زکریا بیان کرتے ہیں رمہ سے مراد خراب ہڈی ہے۔

673

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ أَتَيْتُهُ أَنَا وَغُلَامٌ بِعَنَزَةٍ وَإِدَاوَةٍ فَيَتَوَضَّأُ
حضرت سعد بن مالک بیان کرتے ہیں جب نبی قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو میں اور کوئی لڑکا عنزہ یعنی نیزہ اور پانی کا برتن لے کر پیچھے جاتے تھے تو آپ وضو کرلیتے تھے۔

674

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مُعَاذٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ الْخَلَاءِ جَاءَ الْغُلَامُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ كَانَ يَسْتَنْجِي بِهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو مُعَاذٍ اسْمُهُ عَطَاءُ بْنُ مَنِيعٍ أَبِي مَيْمُونَةٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو کوئی لڑکا پانی کا برتن لے کرجاتا اور آپ اس کے ذریعے استنجا کرتے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کے راوی ابومعاذ کا نام عطاء بن منیع ابومیمونہ ہے۔

675

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ذَرٍّ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ نَجَبَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي وَكَانَتْ تَحْتَ حُذَيْفَةَ أَنَّ حُذَيْفَةَ كَانَ يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ
مسیب بیان کرتے ہیں میری پھوپھی جو حضرت حذیفہ کی اہلیہ تھی نے مجھے یہ بات بتائی کہ حضرت حذیفہ پانی کے ذریعے استنجا کیا کرتے تھے۔

676

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ مَوْلًى لِأَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتِنِي بِوَضُوءٍ ثُمَّ دَخَلَ غَيْضَةً فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَاسْتَنْجَى ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میرے پاس پانی لاؤ پھر آپ ایک باغ میں داخل ہوئے میں پانی لے کر آیا آپ نے استنجاء کیا اور پھر اپنے ہاتھوں کو مٹی کے ذریعے صاف کر کے پھر اپنے ہاتھوں کو دھو لیا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

677

أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ الْخَلَاءِ قَالَ غُفْرَانَكَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے۔ اے اللہ میں تجھ سے تیری مغفرت کا سوال کرتا ہوں۔

678

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاكِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے مسواک کے بارے میں تمہیں بکثرت تاکید کرتا ہوں۔

679

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرْتُ عَلَيْكُمْ فِي السِّوَاكِ
حضرت سعد بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں تمہیں مسواک کے بارے میں بکثرت تاکید کرتا ہوں۔

680

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِهِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي السِّوَاكَ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے وقت اس بات کا حکم دیتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یعنی مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

681

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ هُوَ الْقَطْوَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مسواک منہ کو صاف کردیتی ہے اور پروردگار کو راضی کردیتی ہے۔

682

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى التَّهَجُّدِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تہجد کی نماز کے لیے اٹھتے تو آپ منہ میں مسواک کرلیا کرتے تھے۔

683

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ
ابوملیح اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز کو اور خیانت یعنی حرام مال سے صدقہ کو قبول نہیں کرتا۔

684

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ
حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نماز کی کنجی وضو ہے اللہ اکبر کے ذریعے اس کا آغاز ہوتا ہے اور سلام کے ذریعے یہ ختم ہوجاتی ہے۔

685

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ عَنْ سَفِينَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ
حضرت سفینہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد کی مقدار میں پانی کے ذریعے وضو کرلیا کرتے تھے اور ایک صاع کی مقدار میں غسل کرلیا کرتے تھے۔

686

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسِ مَكَاكِي
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مکوک کی مقدار میں پانی کے ذریعے وضو کرلیا کرتے تھے اور پانچ مکوک کے ذریعے غسل کرلیا کرتے تھے۔

687

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينَا فِي مَنْزِلِنَا فَآخُذُ مِيضَأَةً لَنَا تَكُونُ مُدًّا وَثُلُثَ مُدٍّ أَوْ رُبُعَ مُدٍّ فَأَسْكُبُ عَلَيْهِ فَيَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا
ربیع بنت معوذ بن عفراء بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لایا کرتے تھے تو میں اپنے لوٹے کے ذریعے آپ پر پانی بہا دیا کرتی تھی آپ تین، تین مرتبہ ہر عضو کو دھوتے تھے اور وضو کیا کرتے تھے اس لوٹے میں ایک مد اور ایک تہائی یا شاید ایک چوتھائی کی مقدار کے مطابق پانی ہوتا تھا۔

688

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي رُبَيْحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ
حضرت ابوسعید خدری (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص وضو کے آغاز میں اللہ کا نام نہیں لیتا اس کا وضو نہیں ہوتا۔

689

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ يُحَدِّثُ عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ أَبِي أَوْسٍ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَاسْتَوْكَفَ ثَلَاثًا فَقُلْتُ أَنَا لَهُ أَيُّ شَيْءٍ اسْتَوْكَفَ ثَلَاثًا قَالَ غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا
اوس بن اوس بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا آپ نے تین مرتبہ پانی بہایا راوی کہتے ہیں میں نے ان سے دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ کس چیز پر پانی بہایا تو انھوں نے جواب دیا آپ نے تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کو دھویا۔

690

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ كَمَا تَوَضَّأْتُ ثُمَّ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
حمران بیان کرتے ہیں حضرت عثمان غنی نے وضو کیا تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور چہرے کو دھویا تین مرتبہ دونوں بازو دھوئے ایک مرتبہ سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ دونوں پاؤں دھوئے اور فرمایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے میں نے ابھی وضو کیا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو اس طرح وضو کرے اور دو رکعت اس طرح ادا کرے کہ ان میں اپنے خیالوں میں گم نہ ہوجائے اس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

691

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَأَكْفَأَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُأَخْبَرَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْهُ
عمرو بن یحییٰ المازنی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن زید نے پانی کا برتن منگوایا اس سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی انڈیل کر دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا پھر اپنے بازؤں کو کہنیوں تک دو دو مرتبہ دھویا اور پھر فرمایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

692

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ أَوْ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِوُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً أَوْ قَالَ مَرَّةً مَرَّةً
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں تمہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے بارے میں بتاتاہوں آپ نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا (یعنی ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔

693

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً جَمَعَ بَيْنَ الْمَضْمَضَةِ وَالِاسْتِنْشَاقِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ وضو کیا اور ایک ہی چلو کے ذریعے کلی اور ناک میں پانی ڈالا۔

694

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ قَالُوا بَلَى قَالَ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكْرُوهَاتِ وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِنَحْوِهِ
حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کیا میں ایسی چیزوں کے بارے میں رہنمائی نہ کروں جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور جن کے ذریعے نیکیوں میں اضافہ کردیتا ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس وقت ناپسند ہو اس وقت اچھی طرح وضو کرنا اور مسجد کی طرف دور سے چل کر آنا اور ایک نماز پڑھ لینے کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔ یہ اعمال گناہوں کو ختم کردیتے ہیں اور نیکیوں میں اضافہ کردیتے ہیں۔ حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔

695

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْجَهْضَمِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْنَا بِإِسْبَاغِ الْوُضُوءِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہمیں اچھی طرح وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

696

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ خَيْرٍ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ الرَّحَبَةَ بَعْدَمَا صَلَّى الْفَجْرَ قَالَ فَجَلَسَ فِي الرَّحَبَةِ ثُمَّ قَالَ لِغُلَامٍ لَهُ ائْتِنِي بِطَهُورٍ قَالَ فَأَتَاهُ الْغُلَامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ وَنَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَمَلَأَ فَمَهُ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى فَعَلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا طُهُورُهُ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عُقْبَةَ الْمُرَادِيُّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ خَيْرٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ
عبد خیر بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد صحن میں تشریف لائے اور صحن میں تشریف فرما ہوئے پھر آپ نے اپنے خادم کو حکم دیا پانی لاؤ راوی کہتے ہیں خادم ان کے پاس ایک برتن میں پانی لایا راوی کہتے ہیں ہم بیٹھے ہوئے ان کی طرف دیکھ رہے تھے حضرت علی (رض) نے اپنا دایاں ہاتھ اس برتن میں داخل کیا اور پانی لے کر اپنے منہ میں ڈالا آپ نے کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور پھر اپنے بائیں ہاتھ کے ذریعے ناک صاف کیا آپ نے یہ عمل تین مرتبہ کیا پھر آپ نے فرمایا جو شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وضو کے طریقے کو دیکھنا چاہتا ہو تو یہ آپ کے وضو کا طریقہ ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

697

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَائِذِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَنْشَقَ فَلْيَسْتَنْثِرْ وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو ناک میں پانی ڈالے وہ اچھی طرح ناک صاف کرے جو شخص استنجاء کرتے ہوئے پتھر استعمال کرے وہ طاق تعداد میں کرے۔

698

أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ
شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عثمان غنی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے انھوں نے اپنی ڈاڑھی کا خلال کیا تھا اور وضو کرلینے کے بعد یہ بتایا تھا کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

699

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ وَافِدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَسْبِغْ وُضُوءَكَ وَخَلِّلْ بَيْنَ أَصَابِعِكَ
عاصم اپنے والد جو بنومثفق کے وفد میں شامل تھے کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب تم وضو کرو تو اچھی طرح وضو کرو اور اپنی انگلیوں کے درمیان خلال کرلیا کرو۔

700

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ
حضرت عبداللہ بن عمرو روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وضو کے دوران خشک رہ جانے والی ایڑیوں کے لیے جہنم کی بربادی ہے اچھی طرح وضو کیا کرو۔

701

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنْ الْمِطْهَرَةِ وَيَقُولُ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو
محمد بن زیاد بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) ہمارے پاس سے گزرے کچھ لوگ اس وقت وضو کر رہے تھے حضرت ابوہریرہ (رض) بولے اچھی طرح وضو کیا کرو کیونکہ حضرت ابوقاسم نے ارشاد فرمایا ہے وضو کے دوران خشک رہ جانے والی ایڑھیوں کے لیے جہنم کی بربادی ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں مجھے یہ روایت عبداللہ بن عمرو سے منقول روایت سے زیادہ پسند ہے۔

702

أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ أَوْ كَالَّذِي صَنَعْتُ
شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عثمان کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انھوں نے اپنے سر اور دونوں کانوں کے اندرونی اور بیرونی دونوں حصوں کا مسح کیا تھا اور پھر وضو کرلینے کے بعد یہ ارشاد فرمایا تھا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے میں نے کیا ہے۔

703

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِالْجُحْفَةِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يُرِيدُ بِهِ تَفْسِيرَ مَسْحِ الْأَوَّلِ
حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی بیان کرتے ہیں میں نے جحفہ کے مقام پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا آپ نے کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا پھر دونوں بازو کو تین مرتبہ دھویا اور پھر سر کا مسح کیا اور پھر دونوں پاؤں دھوئے انھیں اچھی طرح صاف کیا آپ نے بازوؤں کے دھوئے ہوئے پانی کے علاوہ پانی سے سر کا مسح کیا۔ امام دارمی فرماتے ہیں راوی کی مراد ہے وہ اس آخری جملے کے ذریعے پہلے والے مسح کی وضاحت کرنا چاہتے تھے۔

704

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَالْعِمَامَةِ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ إِي وَاللَّهِ
جعفر بن عمرو اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو موزوں اور عمامہ پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں امام دارمی سے کہا گیا آپ اس حدیث پر عمل کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں اللہ کی قسم۔

705

أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً وَنَضَحَ فَرْجَهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو میں ایک مرتبہ ہر عضو کو دھویا اور پھر اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لیا۔

706

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَأَلْتُ مَيْمُونَةَ خَالَتِي عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ فَقَالَتْ كَانَ يُؤْتَى بِالْإِنَاءِ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَسَائِرَ جَسَدِهِ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْدِيلِ فَيَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَنْفُضُ أَصَابِعَهُ وَلَا يَمَسُّهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل جنابت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی کا برتن رکھ دیا جاتا آپ اپنے دائیں ہاتھ کے ذریعے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرمگاہ اور اس پر موجود نجاست وغیرہ دھوتے پھر آپ نماز کے وضو جیسا وضو کرتے اور پھر اپنے سر کو دھوتے اور پھر تمام جسم کو دھولیتے پھر آپ اس جگہ سے ہٹ کر دونوں پاؤں دھو لیتے پھر آپ کو رومال پیش کیا جاتا آپ اسے ایک طرف کردیتے اور اپنی انگلیوں کے ذریعے پانی جھاڑ لیتے رومال استعمال نہیں کرتے۔

707

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا هُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَمَعَكَ مَاءٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا
عروہ بن مغیرہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں رات کے وقت شریک تھا آپ نے دریافت کیا کیا تمہارے پاس پانی ہے میں نے عرض کیا جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری سے اترے اور اتنی دور تشریف لے گئے کہ ہماری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے پھر واپس آئے تو میں نے برتن میں پانی پیش کیا آپ نے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا آپ نے اونی جبہ پہنا ہوا تھا آپ کی کلائیاں اس میں سے باہر نہیں آسکتی تھی۔ آپ نے جبے کے نیچے والے حصے سے انھیں باہر نکالا اور دونوں بازوں کو دھویا پھر آپ نے سر کا مسح کیا میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ نے فرمایا انھیں رہنے دو میں نے انھیں وضو کی حالت میں پہنا تھا آپ نے ان دونوں موزوں پر مسح کیا۔

708

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ يَعْنِي الْمَسْحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ
حضرت علی بن ابوطالب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسافر کے لیے یہ مدت تین دن اور تین راتیں جبکہ مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات مقرر کی۔ راوی کہتے ہیں یعنی موزوں پر مسح کرنے کی مدت۔

709

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ فَوَسَّعَ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ لَرَأَيْتُ أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ بِقَوْلِهِ تَعَالَى وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
عبد خیر بیان کرتے ہیں میں نے حضرت علی (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انھوں نے جوتوں پر مسح کیا اور اچھی طرح مسح کیا اور فرمایا جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے اگر میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے کے مطابق پاؤں کے اوپروالے حصے کے بجائے نیچے والا حصہ مسح کا زیادہ حق دار ہے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ حدیث اللہ کے اس فرمان سے منسوخ ہے اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ایڑیوں تک دھو لو۔

710

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَمِّهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ مَنْ قَامَ إِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَ عُقْبَةُ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي أَنْ أَسْمَعَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَكَانَ تُجَاهِي جَالِسًا أَتَعْجَبُ مِنْ هَذَا فَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْجَبَ مِنْ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ فَقُلْتُ وَمَا ذَلِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ رَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ أَوْ قَالَ نَظَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهِنَّ شَاءَ
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں غزوہ تبوک میں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ شریک ہوئے ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب کے پاس بیٹھے گفتگو کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا جب سورج بلند ہوجائے اس وقت جو شخص اٹھ کر اچھی طرح وضو کرے اور پھر دو رکعت ادا کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے اس دن تھا جب اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا حضرت عقبہ بیان کرتے ہیں میں بولا ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے جس نے ہمیں یہ موقع دیا کہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی یہ فرمان سن سکے۔ حضرت عمر بن خطاب بولے (راوی کہتے ہیں) وہ ان کے سامنے ہی بیٹھے ہوئے تھے کہ تمہیں اس بات پر حیرانگی ہوئی تمہارے آنے سے پہلے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بھی زیادہ حیران کن بات کی۔ عقبہ کہتے ہیں میں نے دریافت کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ کیا بات ہے حضرت عمر بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص وضو کرے اچھی طرح وضو کرے اور پھر آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر یہ دعا پڑھے میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ گواہی دیتاہوں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں اس شخص کے لیے جنت میں آٹھ دروازے کھول دئیے جاتے ہیں وہ ان میں سے جس سے چاہے داخل ہوجائے۔

711

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السَّلَاسِلِ فَرَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ أَكَذَاكَ يَا عُقْبَةُ قَالَ نَعَمْ
عاصم بن سفیان بیان کرتے ہیں وہ لوگ جنت سلاسل میں شرکت کے بعد واپس حضرت معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت ان کے پاس حضرت ابوایوب انصاری اور حضرت عقبہ بن عامر موجود تھے حضرت ابوایوب انصاری نے بیان کیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص شرعی حکم کے مطابق وضو کرے اور جو شخص شرعی حکم کے مطابق نماز ادا کرے تو اس نے گزشتہ ( جو عمل کئے تھے) وہ بخش دئیے جائیں گے (راوی کہتے ہیں) پھر حضرت ابوایوب انصاری نے بیان کیا عقبہ کیا ایساہی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : جی ہاں۔

712

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنِهِ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنْ الذُّنُوبِ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب بندہ مسلم (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) بندہ مومن وضو کرتے ہوئے اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے ہمراہ (راوی کو شک ہے) یا شاید پانی کے آخری قطرے کے ہمراہ اس کے چہرے سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے جس کی طرف اس نے اپنی آنکھوں کے ذریعے دیکھا تھا جب وہ اپنے دونوں بازو دھوتا ہے پانی کے ہمراہ (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) پانی کے آخری قطرے کے ہمراہ اس کے بازؤں میں سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے جو اس کے ہاتھوں نے کیا ہو (اسی طرح دیگر اعضا سے بھی گناہ نکل جاتا ہے اور جب انسان وضو کر کے فارغ ہوتا ہے) تو یہ گناہوں سے پاک ہوچکا ہوتا ہے۔

713

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا يَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّى تَحَاتَّ وَرَقُهُ قَالَ أَمَا تَسْأَلُنِي لِمَ أَفْعَلُ هَذَا قُلْتُ لَهُ لِمَ فَعَلْتَهُ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَصَلَّى الْخَمْسَ تَحَاتَّتْ ذُنُوبُهُ كَمَا تَحَاتَّ هَذَا الْوَرَقُ ثُمَّ قَالَ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِلَى قَوْلِهِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ
ابوعثمان بیان کرتے ہیں میں حضرت سلمان فارسی کے ہمراہ ایک درخت کے نیچے موجود تھا انھوں نے خشک ٹہنی کو پکڑ کر جھٹکا دیا تو اس کے تمام پتے جھڑ گئے انھوں نے فرمایا کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ میں نے عرض کی آپ نے ایسا کیوں کیا انھوں نے جواب دیا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سامنے ایسا ہی کیا تھا اور پھر ارشاد فرمایا تھا جب مسلمان وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرنے کے بعد پانچ نمازیں ادا کرتا ہے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑجاتے ہیں پھر آپ نے یہ تلاوت کی۔ " دن کے دو کناروں میں اور رات کے کچھ حصے میں نماز ادا کرو یہاں تک تلاوت کی یہ نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔

714

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَكَانَ أَحَدُنَا يَكْفِيهِ الْوُضُوءُ مَا لَمْ يُحْدِثْ
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے باقی ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے جب تک وضو نہ ٹوٹے اس وقت تک اسی وضو سے کئی نمازیں ادا کی جاسکتی ہیں۔

715

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ حَرَكَةً فِي دُبُرِهِ فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَحْدَثَ أَوْ لَمْ يُحْدِثْ فَلَا يَنْصَرِفَنَّ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کسی شخص کو اپنی پچھلی شرمگاہ میں حرکت محسوس ہو اور اسے یہ الجھن ہو کہ شاید اس کا وضو ٹوٹ چکا ہے یا نہیں ٹوٹا ہے ؟ تو وہ اس وقت تک نماز ختم نہ کرے جب تک کہ (ہوا خارج ہونے کی) آواز نہ سن لے یا بدبو نہ آجائے۔

716

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنِي عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ الْكَلَاعِيُّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الْعَيْنَانِ وِكَاءُ السَّهِ فَإِذَا نَامَتْ الْعَيْنُ اسْتَطْلَقَ الْوِكَاءُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ لَا إِذَا نَامَ قَائِمًا لَيْسَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ
حضرت معاویہ بن ابوسفیان بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا آنکھیں (یعنی بیداری) سرین کی نگران ہیں جب آنکھیں سوج جاتی ہیں تو یہ نگرانی ختم ہوجاتی ہے (راوی کہتے ہیں) امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے دریافت کیا گیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں جب کوئی شخص کھڑے کھڑے سو جائے تو اس کو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

717

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الْمَذْيِ شِدَّةً فَكُنْتُ أُكْثِرُ الْغُسْلَ مِنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ قَالَ قُلْتُ فَكَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ قَالَ خُذْ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَانْضَحْهُ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ
حضرت سہل بن حنیف بیان کرتے ہیں میں مذی کے خروج کے وجہ سے بہت پریشانی کا شکار رہتا تھا اور اس کی وجہ سے اکثر وضو کیا کرتا تھا میں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا اور آپ سے اس کا حکم دریافت کیا آپ نے فرمایا اس کے خروج کی وجہ سے صرف وضو کرلینا کافی ہے میں نے عرض کی اگر میرے کپڑوں کو لگ جائے آپ نے فرمایا تم ایک چلو میں پانی لو اور جہاں سے لگی ہو وہاں سے دھو لو۔

718

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي ابْنُ حَزْمٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَتَوَضَّأُ الرَّجُلُ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
حضرت بسرہ بنت صفوان بیان کرتی ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے انسان کو شرمگاہ کو چھو لینے کے بعد وضو کرنا چاہیے۔

719

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا أَوْثَقُ فِي مَسِّ الْفَرْجِ وَقَالَ الْوُضُوءُ أَثْبَتُ
حضرت بسرہ بنت صفوان بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھو لے اسے وضو کرلینا چاہیے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں شرمگاہ کو چھونے کے بارے میں یہ حدیث زیادہ مستند ہے امام دارمی یہ بھی فرماتے ہیں کہ وضو کرنا زیادہ مستند طور پر ثابت ہے۔

720

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ لَا
حضرت زید بن ثابت انصاری فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے آگ پر پکی ہوئی چیز کھا پی لینے سے وضو لازم ہوجاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں امام دارمی سے دریافت کیا گیا آپ اس حدیث پر عمل کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں۔

721

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ أَبَاهُ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَلْقَى السِّكِّينَ الَّتِي كَانَ يَحْتَزُّ بِهَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ
حضرت عمرو بن امیہ بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے دست اقدس میں بکری کے شانے کا گوشت پکڑ کر کھاتے ہوئے دیکھا ہے پھر نماز کا بلاوا آگیا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھری کو ایک طرف رکھا جس کے ذریعے آپ گوشت کاٹ رہے تھے اور پھر جا کر نماز ادا کرلی اور وضو نہیں کیا۔

722

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ الْجُلَاحِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رِجَالٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ هَذَا الْبَحْرِ نُعَالِجُ الصَّيْدَ عَلَى رَمَثٍ فَنَعْزُبُ فِيهِ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا مِنْ الْعَذْبِ لِشِفَاهِنَا فَإِنْ نَحْنُ تَوَضَّأْنَا بِهِ خَشِينَا عَلَى أَنْفُسِنَا وَإِنْ نَحْنُ آثَرْنَا بِأَنْفُسِنَا وَتَوَضَّأْنَا مِنْ الْبَحْرِ وَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا مِنْ ذَلِكَ فَخَشِينَا أَنْ لَا يَكُونَ طَهُورًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئُوا مِنْهُ فَإِنَّهُ الطَّاهِرُ مَاؤُهُ الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں بنو مدلج سے تعلق رکھنے والے حضرات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ہم سمندر میں رہتے ہی اور کشتی میں بیٹھ کر سمندری جانوروں کا شکار کرتے ہیں ہمیں ایک دو تین چار راتوں تک سمندر میں رہنا پڑتا ہے۔ ہم اپنے ہمراہ میٹھا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس پانی کے ذریعے وضو کریں تو ہمیں اپنے پیاسے رہ جانے کا اندیشہ ہوگا اور اگر ہم اپنی پیاس کو ترجیح دیتے ہوئے سمندر کے پانی سے وضو کریں تو ہمیں الجھن محسوس ہوتی ہے شاید اس کے ذریعے وضو کرنا درست نہ ہو ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اس یعنی سمندر کے پانی سے وضو کرلو کیونکہ اس کا پانی پاک ہے اس کا مردار حلال ہے۔

723

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَالِكٍ قِرَاءَةً عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ الْأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَمَعَنَا الْقَلِيلُ مِنْ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں ہمارے پاس تھوڑا سا پانی ہوتا ہے اگر ہم اس کے ذریعے وضو کرلیں تو ہم خود پیاسے رہ جائیں گے کیا ہم سمندری پانی سے وضو کرلیا کریں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

724

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبُولُ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی بھی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کے بعد اس میں غسل نہ کرے۔

725

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسْأَلُ عَنْ الْمَاءِ يَكُونُ بِالْفَلَاةِ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ إِذَا بَلَغَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ
حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے آپ سے اس پانی کے بارے میں دریافت کیا گیا جو کسی ویران جگہ پر موجود ہو جو چوپائے پیتے ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب پانی دو قلوں کی مقدار تک پہنچ جائے تو اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

726

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جہاں سے چوپائے پیتے ہوں اور درندے پیتے ہوں آپ نے جواب دیا جب پانی دو قلوں کی مقدار کے برابر ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔

727

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَأَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ مِنْ وَضُوئِهِ عَلَيَّ فَعَقَلْتُ
حضرت جابر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری عیادت کے لیے میرے پاس تشریف لائے میں بیمار تھا مجھے کچھ ہوش نہیں تھا آپ نے وضو کیا اور اپنے وضو سے بچا ہوا پانی مجھ پر چھڑک دیا تو مجھے ہوش آگیا۔

728

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَتْ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلَتْ فِي جَفْنَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فَضْلِهَا يَسْتَحِمُّ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ اغْتَسَلْتُ فِيهِ قَبْلَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَى الْمَاءِ جَنَابَةٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات میں سے ایک خاتون نے ایک برتن میں سے غسل جنابت کیا بعد میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی برتن سے غسل کرنے لگے تو ان خاتون نے عرض کی آپ سے پہلے میں اس برتن سے غسل کرچکی ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پانی کو جنابت لاحق نہیں ہوئی ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

729

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءًا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا أَبُو قَتَادَةَ الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّمَا هِيَ مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ
حضرت کعب بن مالک کی صاحبزادی کبشہ بیان کرتی ہیں حضرت ابوقتادہ (رض) انصاری جو اس خاتون کے سسر تھے ان کے ہاں تشریف لائے انھوں نے حضرت ابوقتادہ (رض) کے لیے وضو کا پانی رکھا ایک بلی آئی اور وہ پانی پینے لگی۔ حضرت ابوقتادہ (رض) نے وہ برتن بلی کی طرف جھکا دیا یہاں تک کہ اس نے اچھی طرح پانی پی لیا کبشہ بیان کرتی ہیں حضرت ابوقتادہ (رض) نے مجھے غور سے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا اور فرمایا اے بی بی تم حیران ہو رہی ہو ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بلی نجس نہیں ہوتی یہ ان جانوروں میں سے ایک ہے جو تمہارے گھر آتے جاتے ہیں۔

730

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةَ عَفِّرُوهُ فِي التُّرَابِ
حضرت عبداللہ بن مغفل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب کتا کسی برتن میں منہ ڈالے تو اسے سات مرتبہ دھو لو اور آٹھویں مرتبہ مٹی کے ذریعے مانجھ لو۔

731

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ
حضرت میمونہ بیان کرتی ہیں ایک چوہا گھی میں گر کر مرگیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس چوہے اور اس کے آس پاس کے جمے ہوئے گھی کو پھینک دو باقی بچے ہوئے گھی کو استعمال کرو۔

732

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ كَانَ أَحَدُهُمَا يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ وَكَانَ الْآخَرُ لَا يَسْتَنْزِهُ عَنْ الْبَوْلِ أَوْ مِنْ الْبَوْلِ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَكَسَرَهَا فَغَرَزَ عِنْدَ رَأْسِ كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا قِطْعَةً ثُمَّ قَالَ عَسَى أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا حَتَّى تَيْبَسَا
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا ان دونوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جارہا ہے اور انھیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جارہا ان میں سے ایک چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک تر شاخ پکڑ کر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا اور انھیں دونوں قبروں کے سرہانے گاڑھ دیا تاکہ ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف ہوجائے۔

733

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ بَالَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ قَالَ فَصَاحَ بِهِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَفَّهُمْ عَنْهُ ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَى بَوْلِهِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا جب وہ اٹھ کر جانے لگا تو مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کرنے لگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب نے بلند آواز سے اسے روکنے کی کوشش کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے منع کردیا اور پھر پانی کا ایک ڈول منگوا کر اس شخص کے پیشاب کی جگہ پر بہا دیا۔

734

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَحَدَّثَنَاهُ عَنْ يُونُسَ أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ فَأَجْلَسَتْهُ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ
حضرت ام قیس بیان کرتی ہیں وہ اپنے کم عمر بیٹے جو ابھی کھانا کھانے کی عمر تک نہ پہنچا تھا کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچے کو اپنی گود میں بٹھا لیا اس نے آپ پر پیشاب کردیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک دیا اور اس جگہ مل کر نہیں دھویا۔

735

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي فَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ تَأْخُذُ بِهَذَا قَالَ لَا أَدْرِي
حضرت عبدالرحمن بن عوف کے صاحبزادے ابراہیم کی ام ولد بیان کرتی ہیں انھوں نے سیدہ ام سلمہ (رض) سے سوال کیا میری چادر لمبی ہوتی ہے اور میں کسی ناپاک جگہ سے بھی گزرجاتی ہوں تو سیدہ ام سلمہ نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اس ناپاک جگہ کے بعد آنے والا حصہ پاک کردیتا ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے امام محمد دارمی سے دریافت کیا آپ اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

736

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ
حضرت ابن عمران بن حصین بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں شریک تھے آپ نے پڑاؤ کیا اور وضو کے لیے پانی منگوا کر وضو کیا پھر نماز کے لیے اذان ہوئی تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھادی جب آپ نماز پڑھا کر فارغ ہوئے تو ایک صاحب الگ کھڑے ہوئے تھے جنہوں نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا نہیں کی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت کیا اے فلاں تم نے سب کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی انھوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول مجھے جنابت لاحق ہوگئی اور پانی موجود نہیں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم مٹی کے ذریعے تیمم کرلیتے یہ تمہارے لیے کافی ہوتا۔

737

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتْهُمَا الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا فَصَلَّيَا ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ بَعْدُ فِي الْوَقْتِ فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ بِوُضُوءٍ وَلَمْ يُعِدْ الْآخَرُ ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَتْكَ صَلَاتُكَ وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں دو صاحبان سفر کے لیے روانہ ہوئے ان دونوں کے پاس پانی نہیں تھا ان دونوں نے پاک مٹی سے وضو کر کے نماز ادا کرلی پھر اس نماز کے وقت کے دوران ہی بعد میں ان کو پانی مل گیا تو ان دونوں میں سے ایک نے وضو کرکے نماز دہرا لی اور دوسرے نے نماز کا اعادہ نہیں کیا جب یہ دونوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس بات کا تذکرہ کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان صاحب سے جنہوں نے نماز کا اعادہ نہیں کیا تھا فرمایا تم نے سنت پر عمل کیا ہے اور تمہاری نماز درست ہے اور جن صاحب نے وضو کر کے نماز دوبارہ پڑھی تھی آپ نے ان سے فرمایا تمہیں دوگنا اجر ملے گا۔

738

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي التَّيَمُّمِ ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ قَالَ عَبْد اللَّهِ صَحَّ إِسْنَادُهُ
حضرت عمار بن یاسر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیمم کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا ہے ایک مرتبہ چہرے اور دونوں بازوؤں پر کیا جائے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس کی سند مستند ہے۔

739

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ قِلَادَةً مِنْ أَسْمَاءَ فَهَلَكَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا فَأَدْرَكَتْهُمْ الصَّلَاةُ فَصَلَّوْا مِنْ غَيْرِ وُضُوءٍ فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں انھوں نے سیدہ ام اسماء سے ایک ہار عاریۃ لیا جو گم ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تلاش میں بعض اصحاب کو روانہ کیا اسی دوران نماز کا وقت ہوگیا تو انھوں نے وضو کئے بغیر نماز ادا کرلی جب وہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اس بات کی شکایت آپ کی خدمت میں کی تو تیمم کی آیت نازل ہوگئی اس وقت اسید بن حضیر نے کہا سیدہ عائشہ (رض) کو مخاطب کر کے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا کرے اللہ کی قسم آپ کو جب بھی کوئی پریشانی لاحق ہوئی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے نجات عطاکی اور مسلمانوں کے لیے اس میں برکت رکھ دی۔

740

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَغْسِلُ بِهَا فَرْجَهُ فَلَمَّا فَرَغَ مَسَحَهَا بِالْأَرْضِ أَوْ بِحَائِطٍ شَكَّ سُلَيْمَانُ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ فَلَمَّا فَرَغَ تَنَحَّى فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ فَأَعْطَيْتُهُ مِلْحَفَةً فَأَبَى وَجَعَلَ يَنْفُضُ بِيَدِهِ قَالَتْ فَسَتَرْتُهُ حَتَّى اغْتَسَلَ قَالَ سُلَيْمَانُ فَذَكَرَ سَالِمٌ أَنَّ غُسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا كَانَ مِنْ جَنَابَةٍ
حضرت میمونہ بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غسل کے لیے پانی رکھا آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر اسے انڈیلا اور اس کے ذریعے اپنی شرمگاہ کو دھویا اس کے بعد آپ نے زمین پر راوی کو شک ہے زمین پر یا شاید دیوار پر ہاتھ پھیر کر صاف کیا پھر آپ نے کلی کی ناک میں پانی ڈالا چہرے اور دونوں بازو وں کو دھویا پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہایا اور اس کے بعد ذرا سا ہٹ کر دونوں پاؤں دھو لیے میں نے آپ کو کپڑا دینا چاہا تو آپ نے قبول نہیں کیا اور ہاتھ کے ذریعے جسم کو پونچھ لیا۔ حضرت میمونہ بیان کرتی ہیں میں نے پردہ تان لیا تھا یہاں تک کہ آپ غسل کر کے فارغ ہوگئے۔ راوی سلیمان بیان کرتے ہیں سالم فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ غسل، غسل جنابت تھا۔

741

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُدْخِلُ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلُ بِهَا أُصُولَ شَعْرِهِ حَتَّى إِذَا خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَةَ غَرَفَ بِيَدِهِ ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ فَصَبَّهَا عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ اغْتَسَلَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کے آغاز میں پہلے دونوں ہاتھ دھوتے تھے پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے تھے پھر اپنی ہتھیلی پانی ڈال کر اس پانی کے ذریعے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ کو یہ اندازہ ہوتا کہ جلد تک پانی پہنچ گیا ہے پھر آپ دونوں چلوؤں میں پانی لے کر اپنے سر پر بہاتے اور پھر غسل کرلیتے۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہ روایت میرے نزدیک سابقہ روایت سے زیادہ پسند ہے۔

742

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنْ الْجَنَابَةِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے۔

743

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ الْفَرَقُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے وہ ایک بڑا ٹب تھا۔

744

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ فُعِلَ بِهَا كَذَا وَكَذَا مِنْ النَّارِ قَالَ عَلِيٌّ فَمِنْ ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ
حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص غسل جنابت میں بال برابر جگہ چھوڑ دے یعنی وہاں تک پانی نہ پہنچ سکے تو اس کے ساتھ جن ہم میں یہ سلوک کیا جائے گا حضرت علی (رض) فرماتے ہیں اسی وجہ سے میں اپنے سر کے بالوں کا دشمن ہوں۔ راوی کہتے ہیں حضرت علی (رض) سر منڈوا دیتے تھے۔

745

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ إِنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَهُ جُرْحٌ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصَابَهُ احْتِلَامٌ فَأُمِرَ بِالِاغْتِسَالِ فَمَاتَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءَ الْعِيِّ السُّؤَالُ وَقَالَ عَطَاءٌ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ لَوْ غَسَلَ جَسَدَهُ وَتَرَكَ رَأْسَهُ حَيْثُ أَصَابَهُ الْجُرْحُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں ایک صاحب زخمی ہوگئے پھر انھیں احتلام ہوگیا تو انھیں غسل کرنے کا کہا گیا۔ تو ان کا انتقال ہوگیا جب اس کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے فرمایا لوگوں نے اسے قتل کردیا اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے ناراض ہوگیا۔ کیا (علم میں) آدمی کی شفا (صاحب علم) سے سوال کرنا نہیں ہے۔ عطاء کہتے ہیں مجھے اس روایت کا پتہ چلا ہے اس کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے بتایا اسے اپنا جسم دھو لینا چاہیے اور سر کا وہ حصہ چھوڑ دینا چاہیے تھا جہاں زخم لگا ہے۔

746

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج کے ساتھ صحبت کرلیا کرتے تھے۔

747

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ جُمَعَ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی رات میں تمام ازواج کے ساتھ یکے بعد دیگرے ان کے گھروں میں صحبت کرلیا کرتے تھے۔

748

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ
عبداللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں ایک دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا اور ایک راز کی بات بتائی جو میں کسی کو نہیں بتاسکتا، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے وقت ٹیلے یا کھجور کی جھنڈ کی اوٹ میں ہو ناپسند کرتے تھے۔

749

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَرْقُدَ
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا رات کے وقت مجھے جنابت لاحق ہوجاتی ہے۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہدایت کی کہ وہ اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کر کے سو جایا کریں۔

750

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ فَقَالَتْ كَانَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يَنَامُ
عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے حضرت عائشہ (رض) سے دریافت کیا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنابت کی حالت میں سونا ہوتا تھا تو آپ کیا کرتے تھے انھوں نے جواب دیا آپ نماز کے وضو کی طرح وضو کر کے سو جایا کرتے تھے۔

751

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُعَادٍ وَكَانَ مَرْضِيًّا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ
حضرت ابوایوب انصاری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانی (منی کے خروج) کی وجہ سے پانی (غسل) واجب ہوجاتا ہے۔

752

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ مِنْهُ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ أَنَّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يُفْتَوْنَ بِهَا فِي قَوْلِهِ الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ رُخْصَةٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِيهَا فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ قَالَ عَبْد اللَّهِ و قَالَ غَيْرُهُ قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ أَرْضَى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ
حضرت سہل بن سعد جنہوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زمانہ پایا ہے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے احادیث سنی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال کے وقت ان کی عمر پندرہ برس تھی یہ بیان کرتے ہیں حضرت ابی بن کعب نے مجھ سے فرمایا لوگ جو فتوی دیتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان میں رخصت موجود ہے کہ پانی (منی کے خروج) کی وجہ سے پانی غسل واجب ہوجاتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ رخصت اسلام کے ابتدائی زمانے میں عطاکی تھی اس کے بعد آپ نے غسل کرنے کا ہی حکم دیا۔

753

أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ الْحَلَبِيُّ عَنْ مُحَمَّدٍ أَبِي غَسَّانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أُبَيٌّ أَنَّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يُفْتَوْنَ بِهَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ كَانَتْ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ أَوْ الزَّمَانِ ثُمَّ اغْتَسَلَ بَعْدُ
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں حضرت ابی بن کعب نے مجھ سے فرمایا لوگ تو یہ فتوی دیتے ہیں کہ پانی (منی کے خروج) کی وجہ سے پانی (غسل واجب ہوتا ہے) ہی وہ رخصت تھی جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلام ( راوی کو شک ہے) یا شاید یہ الفاظ ہیں زمانے کے ابتدائی دور میں عطاکی تھی اس کے بعد آپ نے منی کے خروج کے بغیر ہی محض صحبت کرنے کی وجہ سے غسل کیا ہے اور اب بھی وہی حکم ہے۔

754

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ صحبت کرے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

755

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَأَلَتْ خَالَتِي خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ الْسُلَمِيَّةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَحْتَلِمُ فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں میری خالہ خولہ بنت حکیم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی خاتون کے بارے میں سوال کیا جسے احتلام ہوجاتا ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں غسل کرنے کی ہدایت کی۔

756

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّ بَنِي أَبِي طَلْحَةَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ أَتَغْتَسِلُ قَالَ نَعَمْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أُفٍّ لَكِ أَتَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ فَالْتَفَتَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ام سلیم جو حضرت ابوطلحہ کے بچوں کی والدہ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی یا رسول اللہ بیشک اللہ تعالیٰ حق بات سے حیاء نہیں کرتا اگر کوئی خاتون اسی طرح کا خواب دیکھ لے جو مرد دیکھتے ہیں تو کیا آپ کے خیال میں اسے غسل کرنا ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے کہا تم پر افسوس ہے کیا کوئی عورت ایسا خواب دیکھ سکتی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) کی طرف رخ کر کے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں اگر ایسا نہ ہوتا تو بچے کی ماں کے ساتھ مشابہت کہاں سے آئے گی۔

757

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمُّ سُلَيْمٍ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ تَرِبَتْ يَدَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ فَضَحْتِ النِّسَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْتَصِرًا لِأُمِّ سُلَيْمٍ بَلْ أَنْتِ تَرِبَتْ يَدَاكِ إِنَّ خَيْرَكُنَّ الَّتِي تَسْأَلُ عَمَّا يَعْنِيهَا إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَلِلنِّسَاءِ مَاءٌ قَالَ نَعَمْ فَأَنَّى يُشْبِهُهُنَّ الْوَلَدُ إِنَّمَا هُنَّ شَقَائِقُ الرِّجَالِ
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں سیدہ ام سلیم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اس وقت ام سلمہ بھی آپ کے پاس موجود تھیں ام سلیم نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر کوئی عورت ویسا ہی خواب دیکھے جو مرد دیکھتے ہیں تو کیا حکم ہے ام سلمہ نے کہا تمہارا ستیا ناس ہو تم نے عورتوں کو شرمندہ کردیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلیم کی حمایت کرتے ہوئے فرمایا بلکہ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں سب سے بہتر عورت وہ ہے جو ضروری مسائل کے بارے میں دریافت کرے۔ پھر آپ نے ام سلیم سے فرمایا اگر عورت کو منی نظر آجائے تو اسے غسل کرلینا چاہیے سیدہ ام سلمہ نے عرض کی کیا خواتین کی بھی منی ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ورنہ بچہ ان سے مشابہہ کیسے ہوسکتا ہے وہ بھی اس بارے میں مردوں کے ساتھ شامل ہوتی ہیں۔

758

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَوْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَسْتَيْقِظُ فَيَرَى بَلَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ احْتِلَامًا قَالَ لِيَغْتَسِلْ فَإِنْ رَأَى احْتِلَامًا وَلَمْ يَرَ بَلَلًا فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ
جو شخص بیدار ہونے کے بعد تری دیکھے اسے احتلام یاد نہ ہو اس کے بارے میں سیدہ عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بیان نقل کرتی ہیں اسے غسل کرنا چاہیے۔ لیکن اگر اسے خواب یاد ہے لیکن تری نظر نہیں آئی تو اس پر غسل لازم نہیں۔

759

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْوَضُوءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اسے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالنے سے پہلے تین مرتبہ دھو لینا چاہیے۔

760

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْغَائِطَ ثُمَّ خَرَجَ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ فَقِيلَ أَلَا تَتَوَضَّأُ فَقَالَ أُصَلِّي فَأَتَوَضَّأُ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھے آپ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا (آپ وہ کھانے لگے) تو عرض کی گئی کیا آپ وضو نہیں کریں گے آپ نے ارشاد فرمایا میں کیا نماز پڑھنے لگاہوں جو وضو کروں۔

761

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ فَشَكَتْ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَإِنَّمَا هِيَ عِرْقٌ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ ثُمَّ تُصَلِّي وَكَانَتْ تَقْعُدُ فِي مِرْكَنٍ لِأُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى إِنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ام حبیبہ بنت جحش استحاضہ کا شکار ہو کر رہ گئیں وہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کی اہلیہ تھی وہ سات برس تک اس میں مبتلا رہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں شکایت کی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ کسی دوسری رگ کا خون ہے جب حیض آجائے تو نماز پڑھنا ترک کردو اور جب وہ ختم ہوجائے تو غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردو۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں وہ خاتون ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز پڑھتی وہ ایک بڑے ٹب میں بیٹھا کرتی تھیں جو ان کی بہن سیدہ زینب کا تھا ان کے خون کی سرخی پانی پر غالب آجاتی تھی۔

762

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں مباشرت کرلیا کرتے تھے۔

763

أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں مباشرت کرلیا کرتے تھے۔

764

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنِي عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ قَالَتْ إِنِّي حَائِضٌ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي يَدِكِ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا مجھے جائے نماز پکڑاؤ انھوں نے عرض کی میں حائضہ ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔

765

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ سَمِعْتُ امْرَأَةً وَهِيَ تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ تَصْنَعُ بِثَوْبِهَا إِذَا طَهُرَتْ مِنْ مَحِيضِهَا قَالَ إِنْ رَأَيْتِ فِيهِ دَمًا فَحُكِّيهِ ثُمَّ اقْرُصِيهِ ثُمَّ انْضَحِي فِي سَائِرِ ثَوْبِكِ ثُمَّ صَلِّي فِيهِ
حضرت اسماء بنت ابوبکر بیان کرتی ہیں میں نے ایک خاتون کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا حیض سے پاک ہوجانے کے بعد اپنے کپڑے کا کیا کرے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اس میں خون لگا ہوا دیکھو تو اسے رگڑ کر اور انگلیوں کی مدد سے دھولو اور پھر باقی کپڑے پر پانی چھڑک کر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لو۔

766

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ سَأَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَيْضِ قَالَ خُذِي مَاءَكِ وَسِدْرَكِ ثُمَّ اغْتَسِلِي وَأَنْقِي ثُمَّ صُبِّي عَلَى رَأْسِكِ حَتَّى تَبْلُغِي شُؤُونَ الرَّأْسِ ثُمَّ خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً قَالَتْ كَيْفَ أَصْنَعُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ قَالَتْ فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَتَبَّعِي بِهَا آثَارَ الدَّمِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ فَمَا أَنْكَرَ عَلَيْهَا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک انصاری خاتون نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا تم پانی اور بیری حاصل کرو پھر اسے دھو کر اچھی طرح صاف کرو پھر سر پر پانی بہاؤ یہاں تک کہ وہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر خوشبو میں بسا ہوا کپڑے کا ٹکڑا استعمال کرو اس خاتون نے دریافت کیا یا رسول اللہ میں اس کے ذریعے کیا کروں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے اس خاتون نے پھر فرمایا یا رسول اللہ میں اس کا کیا کروں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا تم خوشبو میں بسا ہوا کپڑے کا ٹکڑا لے کر خون کے مخصوص مقام پر پھیرو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات سنی اور آپ نے اس پر کوئی انکار نہیں کیا۔

767

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں فاطمہ بنت ابوحبیش نامی خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ میں استحاضہ کا شکار عورت ہوں اور پاک نہیں ہوتی کیا نماز پڑھنا چھوڑ دو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ کسی دوسری رگ کا خون ہے جب حیض آئے تو تم نماز پڑھناچھوڑ دو اور جب وہ ختم ہوجائے تو خون دھو کر نماز پڑھنا شروع کردیا کرو۔

768

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَإِنْ كَانَتْ لَتَدْخُلُ الْمِرْكَنَ وَإِنَّهُ لَمَمْلُوءٌ مَاءً فَتَنْغَمِسُ فِيهِ ثُمَّ تَخْرُجُ مِنْهُ وَإِنَّ الدَّمَ لَعَالِيهِ فَتُصَلِّي
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جحش کی صاحبزادی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں استحاضہ کا شکار ہوئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا وہ خاتون ٹب میں داخل ہوتی تھی جو پانی سے بھرا ہوا ہوتا تھا وہ خاتون اس میں غوطہ لگا کر باہر نکلتی تھی تو خون پانی پر غالب آچکا ہوتا تھا لیکن وہ خاتون نماز پڑھتی تھی۔

769

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّمَا هِيَ فُلَانَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَمَرَهَا بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهَا أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ وَتَغْتَسِلَ لِلْفَجْرِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد النَّاسُ يَقُولُونَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ سُهَيْلَةُ بِنْتُ سَهْلٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں فلاں خاتون کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نماز کے وقت غسل کرنے کی ہدایت کی جب یہ بات اس کے لیے پریشانی کا باعث ہوئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے یہ ہدایت کی کہ وہ ایک غسل کرنے کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرلیا کریں اور ایک مرتبہ ہی غسل کرنے کے بعد مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرے اور فجر کے لیے پھر غسل کرے۔ امام دارمی فرماتے ہیں محدثین اس خاتون کا نام سہلہ بنت سہیل بیان کرتے ہیں جبکہ یزید بن ہارون نے اس کا سہیلہ بنت سہل نقل کیا ہے۔

770

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ فَأَخْبَرَنِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُمِرَتْ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا قَالَ لَا أُحَدِّثُكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ غُسْلًا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک خاتون استحاضہ میں مبتلا ہوگئی تو اسے حکم دیا گیا شعبہ کہتے ہیں میں نے عبدالرحمن نامی راوی ہیں سے دریافت کیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے یہ حکم دیا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی چیز نہیں سنارہا صرف یہ بات بتارہا ہوں اس خاتون کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ ظہر کی نماز کو موخر کردیا کرے اور عصر کی نماز جلدی ادا کیا کرے اور ان دونوں نمازوں کے لیے ایک دفعہ غسل کرے پھر وہ مغرب کی نماز کو موخر کرے اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرے اور ان دونوں کے لیے ایک ہی دفعہ غسل کیا کرے پھر صبح کی نماز کے لیے ایک دفعہ غسل کرے۔

771

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ سَبْعَ سِنِينَ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِحِيضَةٍ إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ ثُمَّ تُصَلِّي قَالَتْ وَكَانَتْ تَقْعُدُ فِي مِرْكَنٍ لِأُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حَتَّى إِنَّ حُمْرَةَ الدَّمِ لَتَعْلُو الْمَاءَ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ بیان کرتی ہیں ام حبیبہ بنت جحش سات برس تک استحاضہ میں مبتلا رہیں وہ حضرت عبدالرحمن کی اہلیہ تھیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا یہ حیض نہیں ہے بلکہ مواد ہے جب حیض آئے تو نماز پڑھنا ترک کردو اور جب ختم ہوجائے تو غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردو۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں وہ خاتون ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز پڑھتی تھی حضرت عائشہ (رض) مزید بیان کرتی ہیں وہ خاتون اپنی بہن زینب بنت جحش کے بڑے ٹب میں بیٹھتی تھیں یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی پر غالب آجاتی تھی۔

772

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ أَفَأَتْرُكُ الصَّلَاةَ قَالَ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحِيضَةِ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَاتْرُكِي الصَّلَاةَ فَإِذَا ذَهَبَ قَدْرُهَا فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَتَوَضَّئِي وَصَلِّي قَالَ هِشَامٌ فَكَانَ أَبِي يَقُولُ تَغْتَسِلُ غُسْلَ الْأَوَّلِ ثُمَّ مَا يَكُونُ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِنَّهَا تَطَّهَّرُ وَتُصَلِّي
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں فاطمہ بنت ابوحبیش نے عرض کی یا رسول اللہ میں استحاضہ کا شکار ہوں کیا میں نماز پڑھنا ترک کردوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ مواد ہے حیض نہیں ہے جب حیض آئے تو نماز پڑھنا ترک کردو اور جب اس کی مدت پوری ہوجائے تو خون دھو کر وضو کر کے نماز پڑھنی شروع کردو۔ ہشام بیان کرتے ہیں میرے والد یہ بیان کرتے تھے ایسی عورت کو ایک ہی مرتبہ غسل کرنا ہوگا اس کے بعد نہیں کیونکہ وہ پاک ہوچکی ہے اور نماز پڑھ سکتی ہے۔

773

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ بِهَا الَّذِي كَانَ وَقَدْرَهُنَّ مِنْ الشَّهْرِ فَتَتْرُكْ الصَّلَاةَ لِذَلِكَ فَإِذَا خَلَفَتْ ذَلِكَ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ تُصَلِّي
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک خاتون کا خون مسلسل خارج ہوتا رہتا تھا سیدہ ام سلمہ نے اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں جواب دیا اس عورت کو چاہیے کہ اس عارضے سے پہلے جتنے دن اس کو حیض آیا تھا ہر مہینے ان کا خیال رکھے اور اس دوران نماز نہ پڑھے جب وہ وقت گزر جائے اور نماز کا وقت آجائے تو اس عورت کو چاہیے غسل کر کے اس مخصوص مقام پر کپڑا باندھ کر نماز پڑھے۔

774

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غَلَبَنِي الدَّمُ قَالَ اغْتَسِلِي وَصَلِّي
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ام حبیبہ بیان کرتی ہیں یا رسول اللہ میرا خون بہت زیادہ خارج ہوتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔

775

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَيْهِ وَاسْتَفْتَتْهُ فِيهِ فَقَالَ لَهَا إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِالْحِيضَةِ إِنَّمَا هَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي قَالَتْ عَائِشَةُ وَكَانَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي وَكَانَتْ تَجْلِسُ فِي الْمِرْكَنِ فَتَعْلُو حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ ثُمَّ تُصَلِّي
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ام حبیبہ بنت جحش نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں وہ سات برس سے استحاضہ کا شکار تھیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سے اس کی شکایت کی اور اس کا حکم دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا یہ حیض نہیں ہے یہ ایک مواد ہے تم غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ام حبیبہ ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتی تھیں وہ جس ٹب میں بیٹھا کرتی تھیں اس میں خون کی سرخی کی غالب آجاتی تھی لیکن وہ نماز پڑھا کرتی تھیں۔

776

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ اسْتُحِيضَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُسْلِ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَإِنْ كَانَتْ لَتَنْغَمِسُ فِي الْمِرْكَنِ وَإِنَّهُ لَمَمْلُوءٌ مَاءً ثُمَّ تَخْرُجُ مِنْهُ وَإِنَّ الدَّمَ لَعَالِيهِ فَتُصَلِّي أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّهَا كَانَتْ بَادِيَةَ بِنْتَ غَيْلَانَ الثَّقَفِيَّةَ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّمَا هِيَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو اسْتُحِيضَتْ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَمَرَهَا بِالْغُسْلِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ أَمَرَ أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِنَّمَا جَاءَ اخْتِلَافُهُمْ أَنَّهُنَّ ثَلَاثَتَهُنَّ كُنَّ عِنْدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ بَعْضُهُمْ هِيَ أُمُّ حَبِيبَةَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ هِيَ بَادِيَةُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ هِيَ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ام حبیبہ بنت جحش استحاضہ کا شکار ہوئیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا وہ ایک بڑے ٹب میں غوطہ لگایا کرتی تھیں جو پانی سے بھرا ہوا ہوتا تھا جب وہ اس میں سے باہر نکلتی تھیں تو خون پانی پر غالب آ جایا کرتا تھا لیکن وہ نماز پڑھا کرتی تھیں۔ قاسم بیان کرتے ہیں وہ خاتون بادیہ بنت غیلان ثقیفہ تھی۔ حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں سہلہ بنت سہیل استحاضہ کا شکار ہوگئیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا جب یہ کام ان کے لیے مشکل ہوا تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ وہ ایک ہی غسل کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ادا کریں ایک ساتھ اور ایک غسل کے بعد مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرلیا کریں اور صبح کی نماز کے لیے پھر غسل کرلیا کریں۔ سعد بن ابراہیم بیان کرتے ہیں محدثین نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے کہ ان تین خواتین میں سے حضرت عبدالرحمن کی اہلیہ کون تھیں بعض نے کہا ہے وہ ام حبیبہ تھیں بعض نے کہا ہے کہ وہ باریہ تھیں اور بعض نے کہا ہے کہ وہ سہلہ بنت سہیل تھیں۔

777

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَكِيمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدًا عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهَذَا مِنِّي إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ
قعقاع بن حکیم بیان کرتے ہیں انھوں نے سعید سے مستحاضہ خاتون کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا اے میرے بھتیجے اب اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ علم رکھنے والا شخص باقی نہیں رہا جب اس عورت کو حیض آجائے تو وہ نماز پڑھنا ترک کردے اور جب وہ ختم ہوجائے تو وہ غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے۔

778

أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَحْتَشِي وَتَسْتَثْفِرُ ثُمَّ تُصَلِّي فَقَالَ الرَّجُلُ وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ قَالَ وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ مِثْلَ هَذَا الْمَثْعَبِ
حضرت ابن عباس (رض) مستحاضہ خاتون کے بارے میں فرماتے ہیں اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران وہ نماز پڑھنا ترک کردے پھر غسل کرے اور روئی کی پوٹلی بنا کر اسے مخصوص جگہ پر باندھ کر نماز پڑھے ایک شخص نے دریافت کیا اگر خون بہہ رہاہو تو انھوں نے جواب دیا اگرچہ اس پرنالے کی طرح خون بہہ رہا ہو۔

779

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ قَوْلًا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ ثُمَّ رَخَّصَ بَعْدُ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ أَدْخُلُ الْكَعْبَةَ وَأَنَا حَائِضٌ قَالَ نَعَمْ وَإِنْ كُنْتِ تَثُجِّينَهُ ثَجًّا اسْتَدْخِلِي ثُمَّ اسْتَثْفِرِي ثُمَّ ادْخُلِي
عمار بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) مستحاضہ عورت کے بارے میں پہلے بہت زیادہ سخت رائے کے مالک تھے پھر انھوں نے رخصت دی ایک مرتبہ ایک خاتون ان کے پاس آئیں اور بولی کیا میں حیض کی حالت میں خانہ کعبہ میں جاسکتی ہوں ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں اگر تم روئی کی پوٹلی بنا کر (شرمگاہ) کے اندر رکھ کر اسے اچھی طرح باندھ لو تم (خانہ کعبہ کے) اندر داخل ہوسکتی ہو۔

780

أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلْتُهَا عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَتْ تَنْتَظِرُ أَقْرَاءَهَا الَّتِي كَانَتْ تَتْرُكُ فِيهَا الصَّلَاةَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ طُهْرِهَا الَّذِي كَانَتْ تَطْهُرُ فِيهِ اغْتَسَلَتْ ثُمَّ تَوَضَّأَتْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَصَلَّتْ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُعْتَمِرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ حَيِّهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ
قمیر بیان کرتی ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا استحاضہ سے پہلے جن ایام میں وہ عورت نماز نہیں پڑھتی تھی ان مخصوص ایام کا خیال رکھے گی پھر جب وہ دن آئے جس میں وہ پاک ہوجایا کرتی تھی تو وہ غسل کرے گی اب وہ ہر نماز کے وقت وضو کر کے نماز پڑھے گی۔ یہی روایت ایک ایک سند کے ہمراہ منقول ہے۔

781

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَنْتَظِرُ أَيَّامَهَا الَّتِي كَانَتْ تَتْرُكُ الصَّلَاةَ فِيهَا فَإِذَا كَانَ يَوْمُ طُهْرِهَا الَّذِي كَانَتْ تَطْهُرُ فِيهِ اغْتَسَلَتْ ثُمَّ تَوَضَّأَتْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَصَلَّتْ
مستحاضہ عورت کے بارے میں سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں پہلے وہ جن ایام کے دوران نماز نہیں پڑھتی تھی (استحاضہ کے دوران) وہ ان ایام کا خیال رکھے گی اور جب اس کے پاک ہونے کا دن آئے گا جس دن پہلے پاک ہوجایا کرتی تھی تو وہ غسل کرے گی اور ہر نماز کے وقت وضو کر کے نماز ادا کرے گی۔

782

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا فِي كُلِّ شَهْرٍ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ انْقِضَائِهَا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ وَصَامَتْ وَتَوَضَّأَتْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
عدی بن ثابت اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مستحاضہ عورت ہر مہینے میں اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران نماز پڑھنا ترک کردے گی جب وہ دن گزر جائیں گے تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی وہ ہر نماز کے وقت وضو کرے گی۔

783

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ كَثِيرٍ وَحَفْصٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا طُلِّقَتْ فَيَطُولُ بِهَا الدَّمُ فَإِنَّهَا تَعْتَدُّ قَدْرَ أَقْرَائِهَا ثَلَاثَ حِيَضٍ وَفِي الصَّلَاةِ إِذَا جَاءَ وَقْتُ الْحَيْضِ فِي كُلِّ شَهْرٍ أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ
مستحاضہ عورت کے بارے میں حسن بصری (رح) فرماتے ہیں اگر اسے طلاق ہوجائے اور لگاتار خون آرہا ہو تو وہ تین حیض جتنے ایام تک عدت بسر کرے گی اس کی نماز کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ہر مہینے میں اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران وہ نماز پڑھنا ترک کردے گی۔

784

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِقَتَادَةَ امْرَأَةٌ كَانَ حَيْضُهَا مَعْلُومًا فَزَادَتْ عَلَيْهِ خَمْسَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ أَوْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ تُصَلِّي قُلْتُ يَوْمَيْنِ قَالَ ذَاكَ مِنْ حَيْضِهَا وَسَأَلْتُ ابْنَ سِيرِينَ قَالَ النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ
معتمر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے قتادہ سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جس کے حیض کے ایام مخصوص ہوں اور پھر اس کے بعد پانچ چار یا تین دن تک (خون آتا رہے) انھوں نے جواب دیا وہ عورت نماز پڑھے گی میں نے دریافت کیا اگر دو دن ہوں ؟ انھوں نے جواب دیا یہ اس کے حیض کا حصہ شمار ہوں گے۔ میں نے یہی سوال ابن سیرین سے کیا تو انھوں نے جواب دیا اس بارے میں خواتین زیادہ بہتر جانتی ہیں۔

785

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الدَّمَ أَيَّامَ طُهْرِهَا قَالَ أَرَى أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ
جو عورت طہر کے ایام کے دوران خون دیکھے اس کے بارے میں حسن بصری فرماتے ہیں میری رائے کے مطابق اسے غسل کر کے نماز پڑھنی چاہیے۔

786

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْمَرْأَةِ تُسْتَحَاضُ قَالَ تَنْتَظِرُ قَدْرَ مَا كَانَتْ تَحِيضُ فَلْتُحَرِّمْ الصَّلَاةَ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ حَتَّى إِذَا كَانَ أَوَانُهَا الَّذِي تَحِيضُ فِيهِ فَلْتُحَرِّمْ الصَّلَاةَ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ فَإِنَّمَا ذَاكَ مِنْ الشَّيْطَانِ يُرِيدُ أَنْ يُكْفِرَ إِحْدَاهُنَّ
حضرت ابن عباس (رض) سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا وہ ان ایام کا خیال رکھے کہ جن میں پہلے اسے حیض آتا تھا اور اس دوران نماز نہیں پڑھے گی پھر وہ غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے گی یہاں تک کہ پھر جب وہ وقت آئے جو اس کے حیض کا وقت مخصوص وقت ہے تو وہ نماز پڑھنا ترک کردے گی (جب وہ گزر جائے) تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی کیونکہ یہ شیطان ہے جو خاتون کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔

787

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَحْتَشِي كُرْسُفًا وَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
مستحاضہ عورت کے بارے میں امام باقر ارشاد فرماتے ہیں وہ اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران نماز پڑھنے لگی (دو ایام گزر جانے کے بعد) غسل کرے گی اور (خون خروج کی جگہ پر) روئی رکھ لے گی اور ہر نماز کے وقت غسل کرلیا کرے گی۔

788

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں مستحاضہ عورت حیض کے ایام کے دوران بیٹھی رہے گی (یعنی نماز ادا نہیں کرے گی) پھر ایک ہی مرتبہ غسل کرے گی اور پھر ہر نماز کے لیے وضو کیا کرے گی۔

789

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ اسْتُحِيضَتْ امْرَأَةٌ مِنْ آلِ أَنَسٍ فَأَمَرُونِي فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَمَّا مَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي فَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ
انس ابن سیرین بیان کرتے ہیں حضرت انس (رض) کے خاندان میں سے کوئی خاتون استحاضہ میں مبتلا ہوگئی تو ان لوگوں نے مجھے ہدایت کی تو میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے اس کا حکم دریافت کیا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اگر وہ عورت گاڑھا خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب طہر دیکھے خواہ وہ دن کے ایک مخصوص حصے کے لیے ہی کیوں نہ ہو تو غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے۔

790

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ كَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ اسْتُحِيضَتْ فَأَمَرُونِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي فَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ
انس بن سیرین بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک کی ایک ام ولد استحاضہ میں مبتلا ہوگئی ان کے گھر والوں نے ہدایت کی کہ میں حضرت ابن عباس (رض) سے اس کا حکم دریافت کروں میں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا جب اسے گاڑھا خون نظر آئے گا تو نماز پڑھنا ترک کردے اور جب طہر دیکھے تو غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے۔

791

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ الضَّحَّاكِ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَقَالَ إِذَا رَأَيْتِ دَمًا عَبِيطًا فَأَمْسِكِي أَيَّامَ أَقْرَائِكِ
ضحاک کے بارے میں منقول ہے ایک خاتون نے ان سے سوال کیا کہ میں استحاضہ میں مبتلا ہوں انھوں نے جواب دیا جب تم تازہ خون دیکھو تو حیض کے دوران نماز نہ پڑھو۔

792

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ وَذَلِكَ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ وَلِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَلَا تَصُومُ وَلَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ
ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت اپنے مخصوص ایام کے دوران بیٹھی رہے گی (نماز ادا نہیں کرے گی) پھر وہ ظہر اور عصر کی نماز کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی پھر وہ مغرب کی نماز کو موخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرے گی اور ایسا عشاء کے وقت ہی کرے گی پھر وہ فجر کی نماز کے لیے الگ سے وضو کرے گی ایسی عورت روزہ نہیں رکھ سکتی اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا اور وہ عورت قرآن مجید کو نہیں چھو سکتی۔

793

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ غُسْلًا وَاحِدًا لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَغُسْلًا لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَكَانَ يَقُولُ تُؤَخِّرُ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ
عطاء بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) استحاضہ عورت کے بارے میں فرمایا کرتے تھے وہ ظہر اور عصر کی نماز کے لیے ایک غسل کرے گی مغرب اور عشاء کی نماز کے لیے ایک غسل کرے گی حضرت ابن عباس (رض) فرمایا کرتے تھے وہ ظہر کی نماز کو موخر کرے گی اور عصر جلدی ادا کرے گی مغرب کی نماز موخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدادا کرے گی۔

794

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا خَلَفَتْ قُرُوءَهَا فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْعَصْرِ تَوَضَّأَتْ وُضُوءًا سَابِغًا ثُمَّ لِتَأْخُذْ ثَوْبًا فَلْتَسْتَثْفِرْ بِهِ ثُمَّ لِتُصَلِّ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ لِتُصَلِّ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ تُصَلِّي الصُّبْحَ
مجاہد مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جب اس کے حیض کا مخصوص وقت ختم ہوجائے تو اگر وہ عصر کا وقت ہو تو وہ عورت اچھی طرح وضو کر کے کپڑا لے کر اسے (اپنی شرمگاہ) پر مضبوطی سے باندھ لے پھر ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی ادا کرے گی پھر ایسا ہی کرنے کے بعد مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرے گی پھر ایسا ہی کرے (یعنی اچھی طرح وضو کر کے شرمگاہ پر کپڑا باندھ کر) فجر کی نماز ادا کرے گی۔

795

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَطَاءٍ وَسَعِيدٍ وَعِكْرِمَةَ قَالُوا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ لِصَلَاةِ الْأُولَى وَالْعَصْرِ فَتُصَلِّيهِمَا وَتَغْتَسِلُ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَتُصَلِّيهِمَا وَتَغْتَسِلُ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ
عطاء سعید اور عکرمہ بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت روزانہ ظہر اور عصر کی نماز کے وقت غسل کرے گی اور دونوں نمازیں ادا کرے گی پھر مغرب اور عشاء کی نماز کے لیے غسل کر کے دونوں نمازیں ایک ساتھ ادا کرے گی اور فجر کی نماز کے لیے پھر غسل کرے گی۔

796

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا اغْتَسَلَتْ وَجَمَعَتْ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں مستحاضہ عورت غسل کرنے کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرے گی پھر اگر اسے کچھ دکھائی دے یعنی (خون خارج ہو) تو وہ غسل کر کے مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرے گی۔

797

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُمَيٍّ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ فَقَالَ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا وَتَصُومُ فَقُلْتُ عَمَّنْ هَذَا فَأَخَذَ الْحَصَا
سمی بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن مسیب سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا وہ اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران بیٹھی رہے گی (یعنی نماز ادا نہیں کرے گی) پھر ایک ظہر کی نماز سے لے کر اگلے دن ظہر کی نماز تک ایک غسل کرے گی (اس عرصے کے دوران) وہ کپڑے کو اپنی شرمگاہ پر اچھی طرح سے باندھ کر رکھے گی اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکے گا اور وہ عورت روزہ رکھ سکے گی (سمی کہتے ہیں) میں نے دریافت کیا اس کی دلیل کیا ہے انھوں نے (مجھے مارنے کے لئے) کنکری اٹھا لی۔

798

أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ ذَلِكَ
سعید بن مسیب فرماتے ہیں مستحاضہ عورت ایک ظہر کی نماز سے لے کر اگلے دن ظہر کی نماز تک کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے گی اگر بکثرت خون خارج ہو رہا ہو تو اپنی شرمگاہ پر کپڑا باندھ لے گی۔ حضرت حسن بصری بھی اسی بات کے قائل ہیں۔

799

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ سُمَيًّا مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَكِيمٍ وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلَاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ يَسْأَلُهُ كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ فَقَالَ سَعِيدٌ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى مِثْلِهَا مِنْ الْغَدِ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ وَتَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَصَلَّتْ
سمی جو ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے انھیں یعنی سمی کو سعید بن مسیب کی خدمت میں بھیجا تاکہ وہ ان سے مستحاضہ عورت کے بارے میں دریافت کریں کہ وہ غسل کس طرح سے کرے ؟ سعید نے جواب دیا وہ عورت ظہر کے وقت سے غسل کرے گی جو اگلے دن ظہر کی نماز تک کافی ہوگا اگر اس کا خون زیادہ خارج ہورہا ہے تو وہ اپنی شرمگاہ پر مضبوطی سے کپڑا باندھ لے اور ہر نماز کے وقت وضو کر کے نماز پڑھ لیا کرے۔

800

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُعْتَمِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ إِلَى صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ الْغَدِ
حضرت حسن بصری مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ ایک دن ظہر کی نماز سے لے کر اگلے دن ظہر کی نماز تک کے لیے ایک ہی مرتبہ غسل کرے گی۔

801

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا مِنْ الشَّهْرِ ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَسَنِ وَعَطَاءٍ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ہر مہینے اپنے حیض کے مخصوص ایام کے دوران مستحاضہ عورت نماز نہیں پڑھے گی پھر جب وہ مخصوص دن گزرجائیں تو وہ غسل کرے جو ایک دن ظہر کے وقت سے لے کر اگلے دن ظہر کے وقت تک کافی ہوگا وہ عورت ہر نماز کے وقت وضو کیا کرے گی ایسی عورت نماز بھی پڑھ سکتی ہے اور روزہ بھی رکھ سکتی ہے اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت بھی کرسکتا ہے۔ حضرت حسن بصری حضرت عطاء سے بھی اسی طرح منقول ہے۔

802

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً
مسروق کی اہلیہ قمیر بیان کرتی ہیں حضرت عائشہ (رض) نے مستحاضہ عورت کے بارے میں یہ فرمایا وہ ایک دن میں ایک مرتبہ غسل کرے گی۔

803

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ قَالَ مَرْوَانُ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں مستحاضہ عورت ایک دن دوپہر سے لے کر اگلے دن دوپہر تک کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ مروان کہتے ہیں امام اوزاعی بھی اس بات کے قائل ہیں۔

804

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْأُولَى
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت روزانہ ظہر کی نماز کے وقت غسل کیا کرے گی۔

805

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَتَّابٌ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ الْجَزَرِيُّ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ لَمْ يَرَ بَأْسًا أَنْ يَأْتِيَهَا زَوْجُهَا
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ مستحاضہ عورت کے ساتھ اس کا شوہر صحبت کرے۔

806

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ قَالَ سُئِلَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَتُجَامَعُ الْمُسْتَحَاضَةُ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَعْظَمُ مِنْ الْجِمَاعِ
سالم افطس بیان کرتے ہیں سعید بن جبیر سے سوال کیا گیا کیا مستحاضہ عورت کے ساتھ صحبت کی جاسکتی ہے انھوں نے جواب دیا نماز صحبت سے زیادہ اہم ہے۔

807

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ يَأْتِيهَا زَوْجُهَا
حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

808

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ يَغْشَاهَا زَوْجُهَا
یونس بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت کے بارے میں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

809

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ يَغْشَاهَا زَوْجُهَا وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ
حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے اگرچہ اس کا خون چٹائی پر ٹپک رہا ہو۔

810

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ قِيلَ لِبَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ إِنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا قَالَ بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ الصَّلَاةُ أَعْظَمُ حُرْمَةً يَغْشَاهَا زَوْجُهَا
حمید بیان کرتے ہیں بکر بن عبداللہ سے کہا گیا حجاج بن یوسف یہ کہتا ہے کہ مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا تو بکر بن عبداللہ مزنی نے جواب دیا نماز زیادہ قابل احترام ہے جب مستحاضہ عورت نماز پڑھ سکتی ہے تو اس کا شوہر اس کے صحبت بھی کرسکتا ہے۔

811

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ يَأْتِيهَا زَوْجُهَا
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

812

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا فَإِذَا حَلَّتْ لَهَا الصَّلَاةُ فَلْيَطَأْهَا
حضرت عطاء بن ابی رباح مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے وہ حیض کے مخصوص ایام کے دوران نماز نہیں پڑھے گی جب اس کے لیے نماز پڑھنا جائز ہوگا تو اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت بھی کرسکتا ہے۔

813

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زُرْعَةَ الْخَارِفِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

814

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَالْحَسَنِ وَعَطَاءٍ قَالُوا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَيَغْشَاهَا زَوْجُهَا
سعید بن مسیب، حسن بصری اور عطاء بن ابی رباح مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی رمضان کے روزے رکھے گی اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

815

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حَفْصٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ كَانَ يَقُولُ الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا قَالَ أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ هَذَا عَنْ الْحَسَنِ
حفص بیان کرتے ہیں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا۔ ابونعمان بیان کرتے ہیں یحییٰ بن سعید قطان نے مجھے بتایا میرے علم میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جس نے حسن بصری کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہو۔

816

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ قَالَ كَانَ مُحَمَّدٌ يَكْرَهُ أَنْ يَغْشَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
خالد بیان کرتے ہیں امام محمد اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرے۔

817

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا وَلَا تَصُومُ وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا وہ عورت روزہ نہیں رکھ سکتی اور قرآن نہیں چھو سکتی۔

818

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا
امام شعبی قمیر کے حوالے سے سیدہ عائشہ (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مستحاضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا۔

819

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ يُقَالُ الْمُسْتَحَاضَةُ لَا تُجَامَعُ وَلَا تَصُومُ وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ إِنَّمَا رُخِّصَ لَهَا فِي الصَّلَاةِ قَالَ يَزِيدُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا وَيَحِلُّ لَهَا مَا يَحِلُّ لِلطَّاهِرِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کے ساتھ صحبت نہیں کی جاسکتی وہ عورت روزہ نہیں رکھ سکتی قرآن مجید کو نہیں چھو سکتی امام ابراہیم نخعی نے مستحاضہ عورت کو نماز پڑھنے کی رخصت دی ہے۔ یزید فرماتے ہیں ایسی عورت کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے اور اس کے لیے ہر وہ کام جائز ہے جو کسی پاک عورت کے لیے جائز ہوتا ہے۔

820

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي حَيْضِهَا سَبْعًا فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ وَإِلَّا أَمْسَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ وَإِلَّا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حسن بصری فرماتے ہیں عورت سات دن تک حیض کی وجہ سے نماز نہیں پڑھے گی اگر وہ پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ سات سے لے کر دس تک نماز نہیں پڑھے گی اگر پھر پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ غسل کر کے نماز پڑھے گی ایسی عورت مستحاضہ شمار ہوگی۔

821

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الرَّبِيعِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْحَيْضُ عَشْرٌ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ و قَالَ عَطَاءٌ الْحَيْضُ خَمْسَ عَشْرَةَ
حسن بصری فرماتے ہیں حیض کی مدت دس دن ہے اس سے زائد جو ہو وہ مستحاضہ ہے۔ عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے۔

822

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ الْحَيْضُ عَشْرَةٌ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے اس سے زیادہ جو ہو وہ استحاضہ ہے۔

823

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَ عَشْرَةَ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
سعید بن جبیر فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت تیرہ دن ہے اس سے زیادہ جو ہو وہ استحاضہ ہے۔

824

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ الْحَيْضُ عَشْرَةُ أَيَّامٍ ثُمَّ هِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت دس دن تک ہے پھر عورت مستحاضہ ہوجاتی ہے۔

825

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
سعید بن جبیر فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت تیرہ دن ہے اس سے زیادہ جو ہو وہ مستحاضہ ہے۔

826

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ أَيَّامِ حَيْضِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ
حسن بصری فرماتے ہیں جب عورت خون دیکھے گی تو وہ نماز پڑھنابند کر دے گی وہ اپنے حیض کے ایام سے ایک یا دو دن زیادہ تک وہ حیض شمار کرے گی اور پھر وہ مستحاضہ شمار ہوگی۔

827

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَنْتَظِرُ ثَلَاثًا أَرْبَعًا خَمْسًا سِتًّا سَبْعًا ثَمَانِيًا تِسْعًا عَشْرًا
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں مستحاضہ عورت تین، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، نو، دس دنوں تک کو حیض شمار کرسکتی ہے۔

828

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَنْتَظِرُ أَعْلَى أَقْرَائِهَا بِيَوْمٍ
عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں ہمیں یہ بات پتہ چلی ہے مستحاضہ عورت اپنے حیض کے مخصوص ایام سے ایک دن زیادہ کو حیض شمار کرے گی۔

829

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ عَنْ مَنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ مَا زَادَ عَلَى الْعَشْرِ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں دس دن سے زیادہ جو مواد خارج ہوگا وہ استحاضہ شمار ہوگا۔

830

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مُهَلْهَلٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ أَقْصَى الْحَيْضِ خَمْسَ عَشْرَةَ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے۔

831

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ بَلَغَنِي عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ أَدْنَى الْحَيْضِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ الدَّارِمِيُّ تَأْخُذُ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ إِذَا كَانَ عَادَتَهَا وَسَأَلْتُهُ أَيْضًا عَنْ هَذَا قَالَ أَقَلُّ الْحَيْضِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَأَكْثَرُهُ خَمْسَ عَشْرَةَ
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے۔ امام عبداللہ دارمی سے دریافت کیا گیا کیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں۔ جبکہ اس عورت کی عام عادت یہی ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا انھوں نے جواب دیا حیض کی کم از کم مدت ایک دن اور ایک رات ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے۔

832

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ أَبُو سَعْدٍ الصَّغَّانِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الرَّبِيعِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ أَدْنَى الْحَيْضِ ثَلَاثٌ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں حیض کی کم ازکم مدت تین دن ہے۔

833

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ أَدْنَى الْحَيْضِ يَوْمٌ
حضرت عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں حیض کی کم ازکم مدت ایک دن ہے۔

834

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ قَبْلَ حَيْضِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ الْحَيْضِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب کوئی عورت اپنے حیض کے مخصوص ایام کے ایک یا دو دن پہلے خون دیکھ لے تو وہ بھی حیض شمار ہوگا۔

835

أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُمَا قَالَا فِي الْبِكْرِ إِذَا نَفِسَتْ فَاسْتُحِيضَتْ قَالَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ مِثْلَ مَا تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهَا
حضرت قتادہ اور حضرت عطاء باکرہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جب وہ حیض آنے پر استحاضہ کا شکار ہوجائے تو اتنے دن تک نماز نہیں پڑھے گی جتنے دن تک عام طور پر عورتیں نہیں پڑھتی ہیں۔

836

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ إِذَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ أَوَّلَ مَا تَحِيضُ تَجْلِسُ فِي الْحَيْضِ مِنْ نَحْوِ نِسَائِهَا سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ هَذَا فَقَالَ هُوَ أَشْبَهُ الْأَشْيَاءِ
سفیان فرماتے ہیں جب عورت کو پہلی مرتبہ حیض آئے تو اتنے دن تک حیض شمار ہوگا جتنے عرصے تک عورتوں کو حیض آیا کرتا ہے۔
امام عبداللہ دارمی سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا یہ سب سے زیادہ مناسب رائے ہے۔

837

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ قَالَ لَا نَرَاهُ حَيْضًا
جب عمرہ رسیدہ عورت کو خون نظر آئے تو اس کے بارے میں عطاء فرماتے ہیں ہم اسے حیض شمار نہیں کریں گے۔

838

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنِيهِ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَهَا الْحَيْضُ ثَلَاثِينَ سَنَةً ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ فَأَمَرَ فِيهَا بِشَأْنِ الْمُسْتَحَاضَةِ
ابن جریج فرماتے ہیں جس عورت کو تیس سال تک حیض نہ آئے اور پھر اسے خون نظر آجائے تو اس کے بارے میں عطاء بن ابی رباح کی رائے یہ ہے کہ اس کا حکم مستحاضہ عورت کا ہوگا۔

839

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْكَبِيرَةِ تَرَى الدَّمَ قَالَ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ تَفْعَلُ كَمَا تَفْعَلُ الْمُسْتَحَاضَةُ
ابن جریج بیان کرتے ہیں عمر رسیدہ عورت جسے خون نظر آجائے اس کے بارے میں عطاء بن ابی رباح یہ فرماتے ہیں کہ وہ مستحاضہ عورت کے حکم میں ہوگی اور ہر وہ کام کرے گی جو مستحاضہ عورت کرتی ہے۔

840

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ فِي الَّتِي قَعَدَتْ مِنْ الْمَحِيضِ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَلَا تَغْتَسِلُ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ الْكَبِيرَةِ قَالَ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي وَإِذَا طُلِّقَتْ تَعْتَدُّ بِالْأَشْهُرِ
حجاج بیان کرتے ہیں عطاء بن ابی رباح اور حکم بن عتیہ فرماتے ہیں جس عورت کو حیض آنا بند ہوچکا ہے اگر اسے خون دکھائی دے تو وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے گی اور غسل نہیں کرے گی۔ امام دارمی سے عمر رسیدہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے گی اور اگر ایسی عورت کو طلاق دی جائے تو وہ مہینے کے حساب سے عدت بسر کرے گی۔

841

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ الطُّهْرُ خَمْسُ عَشْرَةَ
سفیان فرماتے ہیں طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔

842

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب کسی عورت کو ایک ہی مہینے میں یا چالیس دن کے اندر تین مرتبہ حیض آجائے تو اگر معتبر گواہ عورتیں اس عورت کے حق میں گواہی دیں کہ اس عورت نے وہ حیض دیکھا ہے جس کی وجہ سے نماز حرام ہوجاتی ہے اور جو خواتین کو آتا ہے وہ اس عورت کی عدت کی مدت پوری ہوجائے گی۔ امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہاروں کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے میرے نزدیک طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔

843

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا فَقَالَتْ قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْتَ هَا هُنَا قَالَ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْتَ هَا هُنَا قَالَ اقْضِ بَيْنَهُمَا قَالَ إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا فَقَالَ عَلِيٌّ قَالُونُ وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ أَحْسَنْتَ
عامر بیان کرتے ہیں ایک خاتون مقدمہ لے کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے اپنے شوہر کو فریق بنایا تھا جس نے اسے طلاق دے دی تھی وہ عورت بولی مجھے مہینے میں تین مرتبہ حیض آیا ہے حضرت علی (رض) نے (شہر کے قاضی) شریح کو حکم دیا ان دونوں کے درمیان فیصلہ کردو انھوں نے عرض کی امیرالمومنین آپ کی موجودگی میں میں کیسے فیصلہ کرسکتا ہوں حضرت نے فرمایا ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو انھوں نے پھر عرض کی اے امیرالمومنین آپ کی موجودگی میں میں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا تم ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو انھوں نے یہ فیصلہ دیا اگر اس عورت کے خاندان کی کوئی دیندار اور امانت دار عورت یہ گواہی دے کہ اسے ایک مہینے میں تین مرتبہ حیض آیا اور وہ پاک ہوگئی ہے اور اس نے ہر مرتبہ حیض سے پاک ہونے پر نماز ادا کی ہے تو عورت کے حق میں فیصلہ ہوگا ورنہ نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا قالون (راوی کہتے ہیں) رومی زبان میں قالون کا مطلب بہت اچھا ہے۔

844

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ قَالَ الْحَيْضُ قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ أَتَقُولُ بِهَذَا قَالَ لَا سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ تَقُولُ بِهِ قَالَ لَا وَقَالَ ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ
ارشاد باری تعالیٰ ہے ان عورتوں کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ارحام میں جو پیدا کیا ہے انھیں چھپائیں۔ عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد حیض ہے۔ (راوی کہتے ہیں) امام دارمی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں۔ امام دارمی سے حضرت شریح کی روایت کے بارے میں دریافت کیا گیا کیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں ایک ماہ میں تین حیض کیسے آسکتے ہیں۔

845

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ قَالَتْ كَانَتْ عَائِشَةُ تَنْهَى النِّسَاءَ أَنْ يَنْظُرْنَ لَيْلًا فِي الْمَحِيضِ وَتَقُولُ إِنَّهُ قَدْ يَكُونُ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ
عمرہ بیان کرتی ہیں حضرت عائشہ (رض) عورتوں کو اس بات سے منع کرتی تھیں کہ وہ رات کو اٹھ کر حیض (یعنی خون) کے خروج کا جائزہ لیں اور یہ فرمایا کرتی تھیں بعض اوقات اس مواد کا رنگ زرد اور مٹیالا بھی ہوتا ہے۔

846

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مَوْلَاةِ عَمْرَةَ قَالَتْ كَانَتْ عَمْرَةُ تَأْمُرُ النِّسَاءَ أَنْ لَا يَغْتَسِلْنَ حَتَّى تَخْرُجَ الْقُطْنَةُ بَيْضَاءَ
یحییٰ بن سعید، عمرہ کی کنیز کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں عمرہ خواتین کو یہ ہدایت کرتی تھیں کہ وہ اس وقت تک غسل نہ کریں جب تک شرمگاہ میں پھیرنے کے بعد روئی سفید نہ نکلے۔

847

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ قَالَ سُفْيَانُ الْكُدْرَةُ وَالصُّفْرَةُ فِي أَيَّامِ الْحَيْضِ حَيْضٌ وَكُلُّ شَيْءٍ رَأَتْهُ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَيْضِ مِنْ دَمٍ أَوْ كُدْرَةٍ أَوْ صُفْرَةٍ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ سُئِلَ تَأْخُذُ بِقَوْلِ سُفْيَانَ قَالَ نَعَمْ
سفیان فرماتے ہیں حیض کے ایام میں نکلنے والا مٹیالا اور زرد مواد بھی حیض شمار ہوگا اور حیض کے ایام گزرنے کے بعد خون یا مٹیالا یا زرد مواد جو کچھ بھی خارج ہو وہ مستحاضہ شمار ہوگا۔ امام دارمی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سفیان کے اس فتوی کو تسلیم کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں۔

848

أَخْبَرَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ صَاحِبَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ وَكَانَتْ فِي حِجْرِ عَمْرَةَ قَالَتْ أَرْسَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَمْرَةَ بِكُرْسُفَةِ قُطْنٍ فِيهَا كَالصُّفْرَةِ تَسْأَلُهَا هَلْ تَرَى إِذَا لَمْ تَرَ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحِيضَةِ إِلَّا هَذَا أَنْ قَدْ طَهُرَتْ فَقَالَتْ لَا حَتَّى تَرَى الْبَيَاضَ خَالِصًا
فاطمہ بنت محمد جو عمرہ کی زیر پرورش تھی بیان کرتی ہیں میں نے ایک قریشی خاتون کو عمرہ کی خدمت میں ایک ڈبیہ دے کر بھیجا جس میں زرد رنگت والی روئی موجود تھی اس خاتون نے ان سے یہ سوال کیا کہ اگر عورت کے حیض کے دوران یہی مواد خارج ہو تو آپ کے خیال کے مطابق کیا وہ پاک ہوجائے گی انھوں نے جواب دیا نہیں جب تک خالص سفید روئی نہ دیکھے اس وقت تک وہ پاک نہیں ہوگی۔

849

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ كُنَّا نَكُونُ فِي حِجْرِهَا فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ ثُمَّ تَطْهُرُ فَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي ثُمَّ تَنْكُسُهَا الصُّفْرَةُ الْيَسِيرَةُ فَتَأْمُرُنَا أَنْ نَعْتَزِلَ الصَّلَاةَ حَتَّى لَا نَرَى إِلَّا الْبَيَاضَ خَالِصًا
فاطمہ بنت محمد بیان کرتی ہیں ہم سیدہ اسماء بنت ابوبکر کے زیر پرورش تھیں ہم میں سے کسی ایک کو حیض آجاتا تھا تو وہ پاک ہو کر غسل کر کے نماز پڑھ لیتی تھی پھر اس کا تھوڑا سا مواد زرد خارج ہوجاتا تو سیدہ اسماء ہمیں یہ ہدایت کرتیں کہ ہم اس وقت تک نماز نہ پڑھیں جب تک خالص سفید مواد نہ دیکھ لیں۔

850

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ الْكُدْرَةُ وَالصُّفْرَةُ وَالدَّمُ فِي أَيَّامِ الْحَيْضِ بِمَنْزِلَةِ الْحَيْضِ
عطاء بن ابورباح بیان کرتے ہیں حیض کے ایام کے دوران خارج ہونے والا مٹیالا اور زرد مواد بھی حیض کا حصہ شمار ہوتا ہے۔

851

أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الدِّمَشْقِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ فَلْتُمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَرَى الطُّهْرَ أَبْيَضَ كَالْقَصَّةِ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي
عطاء بن ابی رباح سیدہ عائشہ (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب عورت خون دیکھے تو نماز پڑھنا ترک کردے یہاں تک کہ جب چونے کی طرح سفید طہر دیکھے تو وہ غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے۔

852

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ قَالَ كَانَ الْحَسَنُ لَا يَعُدُّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ وَلَا مِثْلَ غُسَالَةِ اللَّحْمِ شَيْئًا
عامر احول بیان کرتے ہیں حضرت حسن بصری مٹیالے مواد اور گوشت دھونے کے بعد پانی کا جو رنگ ہوتا ہے جیسے مواد کو حیض کا حصہ شمار نہیں کرتے تھے۔

853

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ كُنَّا لَا نَعُدُّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ شَيْئًا
ام عطیہ بیان کرتی ہیں ہم زرد اور مٹیالے مواد کو حیض شمار نہیں کرتی تھیں۔

854

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الدَّمَ فِي أَيَّامِ طُهْرِهَا قَالَ أَرَى أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ و قَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَ بِالْكُدْرَةِ وَالصُّفْرَةِ بَأْسًا
حضرت حسن بصری ایسی خاتون کے بارے میں جو طہر کے ایام کے دوران خون دیکھ لے فرماتے ہیں میرے نزدیک اسے غسل کر کے نماز پڑھتے رہنا چاہیے۔ ابن سیرین فرماتے ہیں صحابہ کرام مٹیالے اور زرد مواد کے خروج میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

855

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ قَالَ تِلْكَ التَّرِيَّةُ تَغْسِلُهُ وَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّي
امام محمد بن حنفیہ ایسی خاتون کے بارے میں جو طہر کے بعد زرد مواد دیکھے فرماتے ہیں یہ تری ہے اسے دھو کر وضو کرنے کے بعد عورت نماز پڑھ سکتی ہے۔

856

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَحَجَّاجٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ وَحُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ شَيْءٌ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ قَالَ عَبْد اللَّهِ التَّرِيَّةُ الصُّفْرَةُ وَالْكُدْرَةُ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں حیض کا وقت گزر جانے کے بعد غسل کرنے کے بعد جو تری خارج ہوتی ہے وہ طہر کی حالت ہوتی ہے اس پر کچھ لازم نہیں آتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہاں تری سے مراد زرد اور مٹیالا مواد ہے۔

857

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ التَّرِيَّةَ بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَإِنَّهَا تَطَهَّرُ وَتُصَلِّي
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں جب عورت غسل کرنے کے ایک یا دو دن بعد تری دیکھے تو وہ عورت طہر کی حالت میں شمار ہوگی اور نماز پڑھے گی۔

858

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ لَيْسَ فِي التَّرِيَّةِ بَعْدَ الْغُسْلِ إِلَّا الطُّهُورُ
عطاء بن ابورباح بیان کرتے ہیں غسل کرنے کے بعد خارج ہونے والی تری میں کوئی حرج نہیں ہے وہ طہر کی حالت شمار ہوگی۔

859

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ وَكَانَتْ قَدْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ كُنَّا لَا نَعْتَدُّ بِالْكُدْرَةِ وَالصُّفْرَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ شَيْئًا
ام عطیہ جنہوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا تھا فرماتی ہیں ہم غسل کرلینے کے بعد مٹیالے اور زرد مواد کو کچھ حیض نہیں سمجھتی تھیں۔

860

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الْحَائِضُ دَمًا عَبِيطًا بَعْدَ الْغُسْلِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ يَوْمًا ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب حائضہ عورت غسل کرلینے کے ایک یا دو دن بعد گاڑھا خون خارج ہوتے ہوئے دیکھے تو وہ ایک دن تک نماز نہیں پڑھے گی لیکن اگر اس کے بعد بھی خارج ہوتا رہے تو وہ مستحاضہ شمار ہوگی۔

861

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ إِذَا تَطَهَّرَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْمَحِيضِ ثُمَّ رَأَتْ بَعْدَ الطُّهْرِ مَا يَرِيبُهَا فَإِنَّمَا هِيَ رَكْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فِي الرَّحِمِ فَإِذَا رَأَتْ مِثْلَ الرُّعَافِ أَوْ قَطْرَةِ الدَّمِ أَوْ غُسَالَةِ اللَّحْمِ تَوَضَّأَتْ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ ثُمَّ تُصَلِّي فَإِنْ كَانَ دَمًا عَبِيطًا الَّذِي لَا خَفَاءَ بِهِ فَلْتَدَعْ الصَّلَاةَ
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں جب عورت حیض سے پاک ہوجائے اور پاک ہونے کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کردے تو یہ شیطان رحم میں کچھ چبھوتا ہے جب عورت نکسیر یا خون کے قطرے یا دھوئے ہوئے گوشت کے پانی کی مانند کوئی مواد خارج ہوتا ہوا دیکھے تو نماز کے وضو جیسا وضو کر کے نماز پڑھ لے لیکن اگر وہ گاڑھا ہو اس کے حیض ہونے کے بارے میں کوئی شبہ نہ ہو تو اسے نماز پڑھنا ترک کردینا چاہیے۔

862

قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ يَقُولُ إِذَا كَانَ أَيَّامُ الْمَرْأَةِ سَبْعَةً فَرَأَتْ الطُّهْرَ بَيَاضًا فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرِ فَالنِّكَاحُ جَائِزٌ صَحِيحٌ فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ دُونَ السَّبْعِ فَتَزَوَّجَتْ ثُمَّ رَأَتْ الدَّمَ فَلَا يَجُوزُ وَهُوَ حَيْضٌ و سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
امام دارمی فرماتے ہیں میں نے یزید بن ہارون کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے جب عورت کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور وہ عورت طہر میں سفیدی دیکھ لے اور پھر وہ نکاح کرے پھر اس دن اور دس دن کے درمیان اسے دو بار خون دکھائی دے اس کا نکاح جائز اور درست ہوگا لیکن اگر اس نے سات دن سے پہلے طہر دیکھ لیا اور پھر شادی کرلی اور اس کے بعد خون نظر آگیا تو نکاح جائز نہیں ہوگا اور وہ حالت حیض شمار ہوگی۔ امام دارمی سے دریافت کیا گیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔

863

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمَرْأَةِ يَكُونُ حَيْضُهَا سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ ثُمَّ تَرَى كُدْرَةً أَوْ صُفْرَةً أَوْ تَرَى الْقَطْرَةَ أَوْ الْقَطْرَتَيْنِ مِنْ الدَّمِ أَنَّ ذَلِكَ بَاطِلٌ وَلَا يَضُرُّهَا شَيْءٌ
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں جس عورت کے حیض کے ایام چھ یا سات دن ہوں اور پھر وہ مٹیالا یا زرد مواد دیکھے یا خون کے ایک دو قطرے دیکھے تو یہ باطل شمار ہوں گے اور اس عورت کو کوئی ضرر لاحق نہیں ہوگا۔

864

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَغْتَسِلُ مِنْ الْحَيْضِ فَتَرَى الصُّفْرَةَ قَالَ تَوَضَّأُ وَتَنْضَحُ
عبدالکریم بیان کرتے ہیں میں نے عطا سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جو حیض کے بعد غسل کرلینے کے بعد زرد مواد خارج ہوتا ہوا دیکھے تو انھوں نے جواب دیا وہ اس مواد کو دھو کر وضو کرے۔ اور پھر نماز ادا کرے۔

865

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ تَدَعُ الصَّلَاةَ فِي قُرُوئِهَا ذَلِكَ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ ثُمَّ تَغْتَسِلُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْأُولَى نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا أَخَّرَتْ الظُّهْرَ وَعَجَّلَتْ الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ فَإِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا أَخَّرَتْ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَتْ الْعِشَاءَ ثُمَّ صَلَّتْهُمَا بِغُسْلٍ وَاحِدٍ فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ نَظَرَتْ فَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَ دَمًا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ الْغَدَاةَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْأَقْرَاءُ عِنْدِي الْحَيْضُ
عطاء بن ابی رباح مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ حیض کے مخصوص ایام کے بعد ایک یا دو دن تک نماز نہ پڑھے اور پھر غسل کرے پھر جب ظہر کی نماز کا وقت ہو تو وہ دیکھے زرد یا مٹیالا مواد خارج ہوا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون خارج ہوا ہو تو وہ ظہر کی نماز کو موخر کردے اور عصر کی نماز جلدی ادا کرے یہ دونوں نمازیں ایک ہی غسل کرنے کے بعد ادا کرے گی اور پھر جب سورج غروب ہوجائے تو پھر دیکھے اگر تری یا زرد مٹیالا مواد خارج ہوا تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون خارج ہوا ہے تو مغرب کی نماز کو موخر کر کے عشاء کی نماز جلدی ادا کرے وہ ایک مرتبہ غسل کر کے یہ نمازیں ادا کرے پھر جب صبح صادق کا وقت ہو تو دیکھے یعنی زرد یا مٹیالا مواد خارج ہوا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے اور اگر خون ہو تو غسل کرے اور فجر کی نماز ادا کرے یعنی وہ عورت روزانہ تین مرتبہ غسل کرے گی۔ امام دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک قرء سے مراد حیض ہے۔

866

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَاعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ فَرُبَّمَا وَضَعَتْ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنْ الدَّمِ وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ فَقَالَتْ كَانَ هَذَا شَيْئًا كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کیا آپ کے ہمراہ آپ کی اہلیہ نے بھی اعتکاف کیا وہ استحاضہ کا شکار تھیں ان کا خون خارج ہوتا تھا بعض اوقات وہ اپنے نیچے طشت رکھ لیتی تھیں حضرت عائشہ (رض) نے زرد قسم کا پانی دیکھ کر فرمایا ان محترمہ کا اسی طرح کا مواد خارج ہوتا تھا۔

867

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ الْحَجَّاجِ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ مِنْ الْمَحِيضِ ثُمَّ تَرَى الصُّفْرَةَ قَالَ تَوَضَّأُ
حجاج بیان کرتے ہیں میں نے عطاء سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جو حیض سے پاک ہوجانے کے بعد زرد مواد دیکھتے تو انھوں نے جواب دیا وہ اسے دھو کر وضو کرے اور نماز ادا کرے۔

868

قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ هُوَ ابْنُ أَنَسٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ كَانَ حَيْضُهَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ فَزَادَتْ حَيْضَتُهَا قَالَ تَسْتَظْهِرُ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ
امام دارمی فرماتے ہیں زید بن یحییٰ بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک بن انس سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا جس کے حیض کے مخصوص ایام سات دن ہوں اور اسے اس کے بعد حیض آتا رہے تو امام مالک نے جواب دیا سات دن گزرنے کے بعد مزید تین دن کے بعد وہ عورت مستحاضہ یعنی حالت طہر میں شمار ہوگی۔

869

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَوَّامٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ فَلَمْ تَغْتَسِلْ وَهِيَ قَادِرَةٌ عَلَى أَنْ تَغْتَسِلَ قَضَتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب کسی نماز کے وقت عورت کا حیض ختم ہوجائے اور وہ غسل نہ کرے حالانکہ وہ غسل کرنے کی قدرت رکھتی ہو تو وہ عورت اس نماز کی قضا ادا کرے۔

870

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ حَاضَتْ فَلَا تَقْضِي إِذَا طَهُرَتْ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب عورت دو رکعت پڑھے اور پھر اسے حیض آجائے تو پاک ہونے کے بعد اس کی قضا ادا نہیں کرے گی۔

871

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِيُّ أَبُو سُفْيَانَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ عِنْدَ الظُّهْرِ فَتُؤَخِّرُ غُسْلَهَا حَتَّى يَدْخُلَ وَقْتُ الْعَصْرِ قَالَا تَقْضِي الظُّهْرَ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں جو عورت ظہر کے وقت پاک ہو یعنی اس کا حیض ختم ہوجائے اور وہ غسل نہ کرے یہاں تک کہ عصر کا وقت آجائے تو وہ ظہر کی نماز قضا ادا کرے گی۔
حسن بصری بھی اسی بات کے قائل ہیں
عامر شعبی کا بھی یہی موقف ہے۔

872

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ وَمُغِيرَةُ عَنْ عَامِرٍ وَعُبَيْدَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ قَالُوا تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جو عورت نماز میں تاخیر کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو وہ اس نماز کی قضا ادا کرے گی۔

873

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ وَيُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فِي امْرَأَةٍ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَفَرَّطَتْ حَتَّى حَاضَتْ قَالَا تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَاةَ إِذَا اغْتَسَلَتْ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب کسی نماز کا وقت ہوجائے اور عورت وہ نماز ادا نہ کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو وہ جب حیض سے پاک ہو کر غسل کرے گی تو اس کی نماز کی قضا ادا کرے گی حماد بن ابوسلیمان بھی اسی بات کے قائل ہیں۔

874

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ قَالَا إِذَا ضَيَّعَتْ الْمَرْأَةُ الصَّلَاةَ حَتَّى تَحِيضَ فَعَلَيْهَا الْقَضَاءُ إِذَا طَهُرَتْ
حضرت حسن بصری اور قتادہ فرماتے ہیں جب کوئی عورت وقت پر نماز ادا نہ کرے یہاں تک کہ اسے حیض آجائے تو پاک ہونے کے بعد اس پر نماز کی قضا لازم ہوگی۔

875

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِذَا فَرَّطَتْ ثُمَّ حَاضَتْ قَضَتْ
شعبی فرماتے ہیں جب عورت نماز میں تاخیر کرے اور اسی نماز کے وقت کے دوران حیض آجائے تو پاک ہونے کے بعد اس کی نماز قضا ادا کرے گی۔

876

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَنْ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِي يُوسُفَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ فَلَيْسَ عَلَيْهَا الْقَضَاءُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْقُوبُ هُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ قَاضِي مَرْوٍ وَأَبُو يُوسُفَ شَيْخٌ مَكِّيٌّ
حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب نماز کے وقت کے دوران عورت کو حیض آجائے تو اس پر اس کی نماز کی قضا لازم نہیں ہوگی۔ امام دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں یعقوب نامی ایک راوی قعقاع کے صاحبزادے ہیں اور مرو کے قاضی ہیں جبکہ ابویوسف نامی راوی مکہ کے رہنے والے بزرگ ہیں۔

877

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ وَقَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْمَغْرِبِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْفَجْرِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں اگر عورت مغرب سے پہلے پاک ہوجائے تو وہ اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز بھی ادا کرے گی اور اگر فجر سے پہلے پاک ہوجائے تو گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء بھی ادا کرے گی۔
سعید بن مسیب سے بھی یہی رائے منقول ہے۔
حضرت ابن عباس (رض) سے بھی یہی رائے منقول ہے۔

878

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَائِضِ تُصَلِّي الصَّلَاةَ الَّتِي طَهُرَتْ فِي وَقْتِهَا
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں عورت وہ نماز ادا کرے گی جس کے وقت وہ حیض سے پاک ہوئی ہے۔

879

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ وَطَاوُسٍ وَمُجَاهِدٍ قَالُوا إِذَا طَهُرَتْ الْحَائِضُ قَبْلَ الْفَجْرِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ
عطاء بن ابی رباح طاؤس اور مجاہد فرماتے ہیں اگر حائضہ عورت فجر سے پہلے پاک ہو تو وہ گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء کی نماز ادا کرے گی اور اگر غروب سے پہلے پاک ہوئی تو اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز بھی ادا کرے گی۔

880

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ فِي الْحَائِضِ إِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ آخِرَ النَّهَارِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَإِذَا طَهُرَتْ آخِرَ اللَّيْلِ صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ مِثْلَهُ
حکم، حائضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں اگر وہ دن کے آخری حصہ میں پاک ہوگی تو اس دن کی ظہر اور عصر کی نماز قضا کرے گی اور اگر رات کے آخری حصہ میں پاک ہوئی ہے تو گزشتہ رات کی مغرب اور عشاء کی نماز ادا کرے گی۔
طاؤس سے بھی یہی رائے منقول ہے۔

881

أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَقُولُ إِذَا طَهُرَتْ عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب عورت عصر کے وقت پاک ہو تو وہ ظہر اور عصر کی نماز ادا کرے گی۔

882

أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ سَأَلْتُ حَمَّادًا قَالَ إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ
شعبہ فرماتے ہیں میں نے حماد سے سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا عورت جس نماز کے وقت پاک ہوگی وہی نماز ادا کرے گی۔

883

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يُونُسَ وَحُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ وَلَا تُصَلِّي غَيْرَهَا
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں عورت جس نماز کے وقت میں پاک ہوگی صرف وہی نماز ادا کرے گی اس کے علاوہ کوئی اور نماز ادا نہیں کرے گی۔

884

قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ قُلْتُ فَإِنْ كَانَ طُهْرُهَا قَرِيبًا مِنْ مَغِيبِ الشَّمْسِ قَالَ تُصَلِّي الْعَصْرَ وَلَا تُصَلِّي الظُّهْرَ وَلَوْ أَنَّهَا لَمْ تَطْهُرْ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا شَيْءٌ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ قَالَ لَا
زید بن یحییٰ فرماتے ہیں میں نے امام مالک سے سوال کیا اگر عورت عصر کے بعد پاک ہوئی ہو تو انھوں نے جواب دیا وہ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں ادا کرے گی میں نے دریافت کیا اگر وہ غروب آفتاب تک پاک نہیں ہوئی تھی تو پھر ان دونوں میں سے کوئی نماز واجب نہیں ہوگی۔ راوی کہتے ہیں امام دارمی سے دریافت کیا گیا کہ آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا نہیں۔

885

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَتَبَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ إِنِّي قَدْ اسْتُحِضْتُ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَبَلَغَنِي أَنَّ عَلِيًّا قَالَ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا نَجِدُ لَهَا غَيْرَ مَا قَالَ عَلِيٌّ
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) کو کسی خاتون نے خط لکھا کہ میں فلاں مدت سے استحاضہ میں مبتلا ہوں مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں ایسی عورت ہر نماز کے بعد غسل کرے گی۔ حضرت ابن عباس (رض) نے جواب دیا اس بارے میں حضرت علی (رض) کے فتوی کے علاوہ ہمیں کسی اور رائے کا علم نہیں ہے۔

886

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَوْ عِكْرِمَةُ قَالَ كَانَتْ زَيْنَبُ تَعْتَكِفُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تُرِيقُ الدَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
عکرمہ بیان کرتے ہیں سیدہ زینب نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ اعتکاف کیا استحاضہ کی وجہ سے ان کا خون خارج ہورہا تھا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہدایت کی وہ ہر نماز کے وقت غسل کرلیا کریں۔

887

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ عَلِيًّا وَابْنَ مَسْعُودٍ كَانَا يَقُولَانِ الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
یحییٰ بن ابوکثیر بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) اور حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں استحاضہ کی شکار عورت ہر نماز کے وقت غسل کرے گی۔

888

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يَقُولُ تَغْتَسِلُ بَيْنَ كُلِّ صَلَاتَيْنِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَكَانَ الزُّهْرِيُّ وَمَكْحُولٌ يَقُولَانِ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں ایسی عورت دو نمازوں کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور ہر فجر کی نماز کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ امام اوزاعی فرماتے ہیں امام ابن شہاب زہری اور مکحول شامی فرماتے ہیں وہ عورت ہر نماز کے وقت غسل کرے گی۔

889

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَ وَهْبٌ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ وَأَنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَاكَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّيَ
ابوسلمہ اور وہب بیان کرتے ہیں ام حبیبہ بنت جحش کا خون خارج ہوتا تھا انھوں نے اس بارے میں نبی سے سوال کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہدایت کی وہ ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز ادا کرے۔

890

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ كَتَبَتْ امْرَأَةٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ الزُّبَيْرِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ وَإِنِّي أُذَكِّرُكُمَا اللَّهَ إِلَّا أَفْتَيْتُمَانِي وَإِنِّي سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا كَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ فَقَرَأْتُ وَكَتَبْتُ الْجَوَابَ بِيَدِي مَا أَجِدُ لَهَا إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ فَقِيلَ إِنَّ الْكُوفَةَ أَرْضٌ بَارِدَةٌ فَقَالَ لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَابْتَلَاهَا بِأَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ أَرْضَهَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ فَقَالَ تُؤَخِّرُ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلُ غُسْلًا وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلُ غُسْلًا وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ غُسْلًا
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے حضرت ابن عباس (رض) اور حضرت ابن زبیر کو خط لکھا کہ میں استحاضہ میں مبتلا ہوں اور کبھی پاک نہیں ہوتی میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہوں کہ آپ مجھے اس بارے میں فتوی دیں جس کے بارے میں میں نے آپ سے سوال کیا ہے تو ان حضرات نے جواب دیا حضرت علی (رض) فرماتے ہیں ایسی عورت ہر نماز کے وقت غسل کرے گی سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے وہ سوال پڑھا تھا اور اپنے ہاتھ سے جواب لکھا تھا۔ حضرت ابن عباس (رض) نے یہی جواب دیا تھا ان کے بارے میں حضرت علی (رض) کے قول کے علاوہ کوئی اور دلیل نہیں ملتی تھی ان سے کہا گیا کوفہ میں سردی زیادہ ہوتی ہے اس لیے ہر نماز کے وقت غسل کرنا مشکل ہوگا انھوں نے جواب دیا اگر اللہ چاہتا تو اس عورت کو اس سے زیادہ بڑی آزمائش میں مبتلا کردیتا۔ مجاہد بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) سے کہا گیا کوفہ میں سردی زیادہ ہوتی ہے انھوں نے جواب دیا وہ عورت ظہر کی نماز موخر کرے گی اور عصر کی نماز جلدی ادا کرے گی اور دونوں نماز کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی پھر مغرب کی نماز موخر کرے گی اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرے گی اور ان دونوں نمازوں کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور پھر فجر کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔

891

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَكَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَكَانَتْ تَخْرُجُ مِنْ مِرْكَنِهَا وَإِنَّهُ لَعَالِيهِ الدَّمُ فَتُصَلِّي
حضرت زینب بنت ام سلمہ بیان کرتی ہیں جحش کی صاحبزادی جو حضرت عبدالرحمن بن عوف کی اہلیہ تھیں استحاضہ میں مبتلا ہوگئی وہ جب ٹب سے باہر آتی تھی تو اس کا خون بکثرت نکل رہا ہوتا تھا۔ لیکن کیونکہ وہ غسل کرچکی ہوتی تھیں اس لیے وہ نماز ادا کرلیتی تھی۔

892

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ سَعِيدٍ الدِّمَشْقِيُّ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ وَيَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يَقُولَانِ تُفْرِدُ لِكُلِّ صَلَاةٍ اغْتِسَالَةً قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَبَلَغَنِي عَنْ مَكْحُولٍ مِثْلُ ذَلِكَ
امام اوزاعی بیان کرتے ہیں میں نے امام زہری اور یحییٰ بن ابوکثیر کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے ایسی عورت ہر نماز کے وقت الگ سے غسل کرے گی۔ امام اوزاعی بیان کرتے ہیں مکحول سے بھی یہی منقول ہے۔

893

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَقُولُ لِكُلِّ صَلَاتَيْنِ اغْتِسَالَةٌ وَتُفْرِدُ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ اغْتِسَالَةً
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں ایسی عورت دو نمازوں کے لیے ایک مرتبہ غسل کرے گی اور فجر کی نماز کے لیے الگ سے ایک مرتبہ غسل کرے گی۔

894

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَمَّادٍ الْكُوفِيِّ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَتْ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَقَالَ عَلَيْكِ بِالْمَاءِ فَانْضَحِيهِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ الدَّمَ عَنْكِ
حماد کوفی بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے ابراہیم نخعی سے سوال کیا میں استحاضہ میں مبتلا ہوگئی ہوں آپ نے فرمایا تم پانی سے دھو لیا کرو تمہارا خون صاف ہوجایا کرے گا۔

895

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُطَلَّقَةِ الَّتِي ارْتِيبَ بِهَا تَرَبَّصُ سَنَةً فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا تَرَبَّصَتْ بَعْدَ انْقِضَاءِ السَّنَةِ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ حَاضَتْ وَإِلَّا فَقَدْ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا
یونس بیان کرتے ہیں جس عورت کو حیض آنا بند ہوجائے اور اسے طلاق دی جائے اس کے بارے میں حضرت حسن بصری فرماتے ہیں وہ ایک سال تک انتظار کرے گی اگر حیض آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ ایک سال گزرنے کے بعد وہ تین ماہ تک انتظار کرے گی اگر اس دوران حیض آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔

896

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ سُئِلَ مَالِكٌ عَنْ عِدَّةِ الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا طُلِّقَتْ فَحَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ عِدَّتُهَا سَنَةٌ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هُوَ قَوْلُ مَالِكٍ
امام مالک سے مستحاضہ عورت کی عدت کے بارے میں دریافت کیا گیا اگر اسے طلاق دی جائے ؟ تو امام مالک نے ابن شہاب زہری کے حوالے سے سعید بن مسیب کو یہ قول نقل کیا ہے ایسی عورت کی مدت ایک برس ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں امام مالک بھی اسی بات کے قائل ہیں۔

897

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْمَرْأَةِ تُطَلَّقُ وَهِيَ شَابَّةٌ فَتَرْتَفِعُ حِيضَتُهَا مِنْ غَيْرِ كِبَرٍ قَالَ مِنْ غَيْرِ حَيْضٍ تَحَيَّضُ وَقَالَ طَاوُسٌ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ
حضرت جابر بن زید سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس کو طلاق دی جاچکی ہو وہ جوان ہو اور اسے حیض نہ آتا ہو (لیکن عمر رسیدگی کی وجہ سے ایسا نہ ہو) تو انھوں نے جواب دیا حیض نہیں آتا تو بھی وہ حیض کا حساب کرے گی۔ (ایسی عورت کے بارے میں) طاؤس فرماتے ہیں اس کی عدت تین ماہ ہوگی۔

898

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فَحَاضَتْ حَيْضَةً أَوْ حَيْضَتَيْنِ ثُمَّ ارْتَفَعَتْ حَيْضَتُهَا إِنْ كَانَ ذَلِكَ مِنْ كِبَرٍ اعْتَدَّتْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ وَإِنْ كَانَتْ شَابَّةً وَارْتَابَتْ اعْتَدَّتْ سَنَةً بَعْدَ الرِّيبَةِ
زہری فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیدے اور اسے ایک یا دو مرتبہ حیض آجائے اور پھر حیض آنابند ہوجائے تو ایسا اگر عمر رسیدگی کی وجہ سے ہوا ہے تو وہ تین ماہ تک عدت بسر کرے گی اور اگر وہ عورت نوجوان تھی تو پھر بھی حیض نہیں آتا تو وہ عورت ایک برس تک عدت کرے گی۔

899

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ وَالَّتِي لَا يَسْتَقِيمُ لَهَا حَيْضٌ فَتَحِيضُ فِي شَهْرٍ مَرَّةً وَفِي الشَّهْرِ مَرَّتَيْنِ عِدَّتُهَا ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ
عکرمہ فرماتے ہیں استحاضہ میں مبتلا عورت اور وہ عورت جسے باقاعدگی سے حیض نہیں آتا کبھی مہینے میں ایک مرتبہ آتا ہے اور کبھی مہینے میں دو مرتبہ آجاتا ہے ایسی عورت تین ماہ تک عدت بسر کرے گی۔

900

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ تَعْتَدُّ بِالْأَقْرَاءِ
حماد فرماتے ہیں : ایسی عورت حیض کے حساب سے عدت بسر کرے گی۔

901

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ عِدَّةُ الْمُسْتَحَاضَةِ سَنَةٌ
سعید بن مسیب فرماتے ہیں مستحاضہ عورت کی عدت ایک برس ہے۔

902

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَعْتَدُّ بِالْأَقْرَاءِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں مستحاضہ عورت قروء کے اعتبار سے عدت بسر کرے گی۔

903

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بِالْأَقْرَاءِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَهْلُ الْحِجَازِ يَقُولُونَ الْأَقْرَاءُ الْأَطْهَارُ وَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ هُوَ الْحَيْضُ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَأَنَا أَقُولُ هُوَ الْحَيْضُ
ابن شہاب زہری فرماتے ہیں وہ عورت قروء کے حساب سے عدت بسر کرے گی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس روایت میں قروء استعمال ہوا ہے) اہل حجاز کے نزدیک اس سے مراد طہر ہے اور اہل عراق کے نزدیک اس سے مرادحیض ہے۔ امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں میرے نزدیک اس سے مراد حیض ہے۔

904

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَعْتَدُّ بِالْأَقْرَاءِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں مستحاضہ عورت حیض کے اعتبار سے عدت بسر کرے گی۔

905

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ عَنْ الْهِقْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ شَابَّةٌ تَحِيضُ فَانْقَطَعَ عَنْهَا الْمَحِيضُ حِينَ طَلَّقَهَا فَلَمْ تَرَ دَمًا كَمْ تَعْتَدُّ قَالَ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ قَالَ وَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَحَاضَتْ حَيْضَتَيْنِ ثُمَّ ارْتَفَعَتْ حَيْضَتُهَا كَمْ تَرَبَّصُ قَالَ عِدَّتُهَا سَنَةٌ قَالَ وَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تَحِيضُ تَمْكُثُ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ ثُمَّ تَحِيضُ حَيْضَةً ثُمَّ يَتَأَخَّرُ عَنْهَا الْحَيْضُ ثُمَّ تَمْكُثُ السَّبْعَةَ الْأَشْهُرَ وَالثَّمَانِيَةَ ثُمَّ تَحِيضُ أُخْرَى تَسْتَعْجِلُ إِلَيْهَا مَرَّةً وَتَسْتَأْخِرُ أُخْرَى كَيْفَ تَعْتَدُّ قَالَ إِذَا اخْتَلَفَتْ حِيضَتُهَا عَنْ أَقْرَائِهَا فَعِدَّتُهَا سَنَةٌ قُلْتُ وَكَيْفَ إِنْ كَانَ طَلَّقَ وَهِيَ تَحِيضُ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً كَمْ تَعْتَدُّ قَالَ إِنْ كَانَتْ تَحِيضُ أَقْرَاؤُهَا مَعْلُومَةٌ هِيَ أَقْرَاؤُهَا فَإِنَّا نُرَى أَنْ تَعْتَدَّ أَقْرَاءَهَا
امام اوزاعی فرماتے ہیں میں امام زہری سے سوال کیا جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے وہ عورت نوجوان ہو اسے حیض آتا ہو اور پھر جب اس مرد نے اسے طلاق دی تو اس عورت کو حیض آنا بند ہوجائے اور خون دکھائی نہ دے وہ کتنی عدت بسر کرے گی ؟ تو امام اوزاعی نے جواب دیا۔ تین ماہ۔ امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے امام زہری سے سوال کیا جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اس عورت کو دو مرتبہ حیض آجائے تو وہ کتنے عرصے تک عدت بسر کرے گی ؟ امام زہری نے جواب دیا اس کی عدت ایک برس ہوگی۔
امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے امام زہری سے سوال کیا ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اس عورت کو حیض آتا ہے لیکن تین ماہ بعد آتا ہے پھر حیض آنا بند ہوجاتا ہے اور سات یا آٹھ ماہ بعد آتا ہے کبھی حیض جلدی آجاتا ہے اور کبھی حیض تاخیر سے آتا ہے وہ کیسے عدت بسر کرے گی ؟ امام زہری نے جواب دیا جب اس کے حیض اور طہر کے درمیان فرق آجائے تو اس کی عدت ایک برس ہوگی۔ امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے سوال کیا ایک مرتبہ ایک مرد اپنی عورت کو طلاق دے دیتا ہے اس عورت کو سال میں ایک مرتبہ حیض آتا ہے وہ کتنی عدت بسر کرے گی ؟ امام زہری نے جواب دیا اگر اس عورت کو حیض آتا ہے اور حیض کے ایام طے شدہ ہیں ہم اسی بات کے قائل ہیں کہ وہ حیض کے اعتبار سے عدت بسر کرے گی۔

906

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ الرَّجُلِ يَبْتَاعُ الْجَارِيَةَ لَمْ تَبْلُغْ الْمَحِيضَ وَلَا تَحْمِلُ مِثْلُهَا بِكَمْ يَسْتَبْرِئُهَا قَالَ بِثَلَاثَةِ أَشْهُرٍ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِخَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ يَوْمًا
امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے امام زہری سے سوال کیا ایک شخص ایک کنیز خریدتا ہے جو ابھی حیض کی عمر تک نہیں پہنچی اور اتنی لڑکی کو حمل بھی نہیں ہوسکتا تو اس کے استبراء کا کیا طریقہ ہے ؟ امام زہری نے جواب دیا تین ماہ تک اس سے صحبت نہ کرے۔
اسی مسئلے کے بارے میں یحییٰ بن کثیر کہتے ہیں ایسی کنیز کے استبراء کی مدت ٤٥ دن ہوگی۔

907

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي وَقَالَ حَمَّادٌ لَوْ أَنَّ مُسْتَحَاضَةً جَهِلَتْ فَتَرَكَتْ الصَّلَاةَ أَشْهُرًا فَإِنَّهَا تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَوَاتِ قِيلَ لَهُ وَكَيْفَ تَقْضِيهَا قَالَ تَقْضِيهَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ إِنْ اسْتَطَاعَتْ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ إِي وَاللَّهِ
حضرت ابن عباس (رض) مستحاضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز ادا کرے گی۔ حماد فرماتے ہیں اگر استحاضہ کی شکار کوئی عورت اس حالت کی وجہ سے کئی ماہ تک نماز ادا نہ کرے تو وہ ان تمام نمازوں کی قضاء ادا کرے گی ان سے سوال کیا گیا وہ تمام نمازوں کی قضا کیسے ادا کرے گی ؟ تو انھوں نے جواب دیا اگر وہ ایسا کرسکتی ہو تو ایک ہی دن میں تمام نمازوں کی قضا ادا کرے گی۔ راوی کہتے ہیں امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے دریافت کیا گیا آپ بھی اسی بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں اللہ کی قسم میں بھی اسی بات کا قائل ہوں۔

908

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ فَقَالَ تَدَعُ الصَّلَاةَ
امام مالک بن انس فرماتے ہیں میں نے امام زہری سے ایسی حاملہ عورت کے بارے میں سوال کیا جس کا خون نکلنے لگے انھوں نے جواب دیا وہ نماز پڑھنا ترک کردے۔

909

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنْ امْرَأَتِي رَأَتْ دَمًا وَأَنَا أُرَاهَا حَامِلًا قَالَ ذَلِكَ غَيْضُ الْأَرْحَامِ اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ فَمَا غَاضَتْ مِنْ شَيْءٍ رَأَتْ مِثْلَهُ فِي الْحَمْلِ
عثمان بن اسود فرماتے ہیں میں نے مجاہد (رض) سے اپنی اہلیہ کے بارے میں سوال کیا جس کا خون نکلنے لگا تھا میرے علم کے مطابق وہ اس وقت حاملہ تھی تو انھوں نے جواب دیا یہ رحم میں سے نکلا ہے۔ (ارشادباری تعالیٰ ہے) اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ عورت کو کیا حمل ہوتا ہے اور رحم میں کیا کمی اور کیا اضافہ ہوتا ہے۔ (مجاہد نے فرمایا) جس چیز کی کمی ہوتی ہے حمل میں اسی کی مانند اضافہ ہوتا ہے۔

910

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عِكْرِمَةَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدَارٍ قَالَ ذَلِكَ الْحَيْضُ عَلَى الْحَبَلِ لَا تَحِيضُ يَوْمًا فِي الْحَبَلِ إِلَّا زَادَتْهُ طَاهِرًا فِي حَبَلِهَا
ارشادباری تعالیٰ ہے اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ عورت کو کیا حمل ہوا ہے اور رحم میں کیا چیز کم کی ہے اور کس چیز کا اضافہ کیا ہے اس کی بارگاہ میں ہر چیز تقدیر کے مطابق ہے اس کی تفسیر کرتے ہوئے عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مرادحاملہ عورت کا حیض ہے حمل کے دوران اگر اسے ایک دن کے لیے حیض آتا ہے تو اس کے طہر میں بھی ایک دن کا اضافہ ہوتا ہے۔

911

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَمْرٌ لَا يُخْتَلَفُ فِيهِ عِنْدَنَا عَنْ عَائِشَةَ الْمَرْأَةُ الْحُبْلَى إِذَا رَأَتْ الدَّمَ أَنَّهَا لَا تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ
یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں یہ ایسا معاملہ ہے جس کے بارے میں ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں اگر حاملہ عورت کا خون نکلنا شروع ہوجائے تو اس وقت تک نماز نہیں پڑھے گی جب تک وہ پاک نہ ہوجائے۔

912

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ عِكْرِمَةَ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ قَالَ هُوَ الْحَيْضُ عَلَى الْحَبَلِ وَمَا تَزْدَادُ قَالَ فَلَهَا بِكُلِّ يَوْمٍ حَاضَتْ فِي حَمْلِهَا يَوْمًا تَزْدَادُ فِي طُهْرِهَا حَتَّى تَسْتَكْمِلَ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ طَاهِرًا
ارشادباری تعالیٰ ہے) اور رحم میں جو کمی ہوتی ہے عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد حاملہ عورت کا حیض ہے (ارشادباری تعالیٰ ہے) اور جو اضافہ کرتا ہے (عکرمہ فرماتے ہیں) عورت حمل کے دوران ایک دن کے لیے حائضہ ہوتی ہے تو اس کے طہر میں بھی ایک دن کا اضافہ ہوجاتا ہے یہاں تک کہ طہر کی حالت میں اس کے نو ماہ مکمل ہوجاتے ہیں۔

913

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ قَالَ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ قَالَ يَكُونُ ذَلِكَ نُقْصَانًا مِنْ الْوَلَدِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى تِسْعَةِ أَشْهُرٍ كَانَ تَمَامًا لِمَا نَقَصَ مِنْ وَلَدِهَا
ارشادباری تعالیٰ ہے) اور رحم میں جو کمی ہوتی ہے مجاہد فرماتے ہیں اس سے مراد جب عورت حمل کی حالت میں حائضہ ہوجائے مجاہد فرماتے ہیں یہ بچے کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے لہٰذا نوماہ سے اضافی دن ہوں گے وہ بچے کے اس نقصان کو پورا کرتے ہیں۔

914

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ امْرَأَتِي تَحِيضُ وَهِيَ حُبْلَى قَالَ أَبُو مُحَمَّد سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ حَرْبٍ يَقُولُ امْرَأَتِي تَحِيضُ وَهِيَ حُبْلَى
بکر بن عبداللہ فرماتے ہیں میری بیوی کو حمل کے دوران حیض آگیا۔
سلیمان بن حرب فرماتے ہیں میری بیوی کو حالت حمل میں حیض آگیا۔

915

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ إِذَا رَأَتْ الْحُبْلَى الدَّمَ فَلْتُمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ حَيْضٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلُ ذَلِكَ
سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں جب حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے وہ نماز پڑھنے سے رک جائے کیونکہ یہ حیض ہے۔
سیدہ عائشہ (رض) سے اسی طرح کی روایت منقول ہے۔

916

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ إِنْ كَانَ الدَّمُ عَبِيطًا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ وَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ مِثْلَهُ
امام شعبی فرماتے ہیں جب حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے تو اگر وہ گاڑھا خون ہو تو عورت غسل کر کے نماز پڑھے گی اور اگر وہ تری ہو تو زرد یا مٹیالا مواد ہو تو وہ وضو کر کے نماز ادا کرے گی۔
امام اوزاعی سے بھی یہی روایت منقول ہے۔

917

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ هُوَ ابْنُ الْعَوَّامِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِنْ كَانَتْ تَرَاهُ كَمَا كَانَتْ تَرَاهُ قَبْلَ ذَلِكَ فِي أَقْرَائِهَا تَرَكَتْ الصَّلَاةَ وَإِنْ كَانَ إِنَّمَا هُوَ فِي الْيَوْمِ أَوْ الْيَوْمَيْنِ لَمْ تَدَعْ الصَّلَاةَ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں اگر عورت کا اسی طرح مواد نکلا ہے جو (حاملہ ہونے سے) پہلے حیض کی حالت میں نکلتا تھا تو وہ عورت نماز پڑھنا بند کردے لیکن اگر ایک یا دو دن کے لیے (کوئی موادخارج ہو) تو وہ نماز پڑھنا ترک نہیں کرے گی۔

918

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَتْ لَا يَمْنَعُهَا ذَلِكَ مِنْ صَلَاةٍ
سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے وہ اس کی وجہ سے نماز پڑھنا نہ چھوڑے۔

919

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَتْ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي قَالَ يَزِيدُ لَا تَغْتَسِلُ قَالَ عَبْد اللَّهِ أَقُولُ بِقَوْلِ يَزِيدَ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے وہ غسل کر کے نماز پڑھ لے یزید فرماتے ہیں وہ غسل نہ کرے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں میں یزید کے قول کے مطابق فتوی دیتا ہوں۔

920

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ غَيْرَ أَنَّهَا لَا تَدَعُ الصَّلَاةَ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے وہ مستحاضہ کے حکم میں ہوگی البتہ وہ نماز پڑھنا ترک نہیں کرے گی

921

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَ تَغْسِلُ عَنْهَا الدَّمَ وَتَتَوَضَّأُ وَتُصَلِّي
جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے اس کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں وہ خون دھو کر وضو کرے نماز پڑھ لے۔

922

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطَاءٍ وَالْحَكَمِ قَالَا إِذَا رَأَتْ الْحَامِلُ الدَّمَ تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ
عطاء اور حکم فرماتے ہیں جب حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے تو وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

923

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعٍ هُوَ ابْنُ أَبِي رَاشِدٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي
جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے اس کے بارے میں عطاء یہ فرماتے ہیں وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

924

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ
حسن بصری فرماتے ہیں ایسی عورت مستحاضہ کے حکم میں ہوگی۔

925

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا يَكُونُ حَيْضٌ عَلَى حَمْلٍ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حمل کی حالت میں حیض نہیں آسکتا۔

926

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ قَالَ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ
جس حاملہ عورت کا خون نکلنے لگے اس کے بارے میں حسن بصری فرماتے ہیں وہ مستحاضہ کی مانند ہوگی۔

927

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِذَا رَأَتْ الْحَامِلُ الدَّمَ لَمْ تَدَعْ الصَّلَاةَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب حاملہ عورت کا خون نکلے تو وہ نماز پڑھنا ترک نہ کرے۔

928

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَاءٍ وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ أَنَّهُمَا قَالَا فِي الْحُبْلَى وَالَّتِي قَعَدَتْ عَنْ الْمَحِيضِ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ تَوَضَّأَتَا وَصَلَّتَا وَلَا تَغْتَسِلَانِ
عطاء اور حکم بن عتیبہ بیان کرتے ہیں حاملہ عورت اور جس عورت کو حیض آنا بند ہوچکا ہو اگر ان کا خون نکلے تو وضو کر کے نماز پڑھ لے گی غسل نہیں کرے گی (کیونکہ وہ خون حیض شمار نہیں ہوگا)

929

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ تَغْتَسِلَانِ وَتُصَلِّيَانِ
(ایسی عورت کے بارے میں) عطاء فرماتے ہیں وہ غسل کر کے نماز پڑھے گی۔

930

أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ الْحُبْلَى لَا تَحِيضُ فَإِذَا رَأَتْ الدَّمَ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ
سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں حاملہ عورت کو حیض نہیں آتا اگر وہ خون دیکھے تو وہ غسل کر کے نماز پڑھے۔

931

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ وَهِيَ تَمَخَّضُ قَالَ هُوَ حَيْضٌ تَتْرُكُ الصَّلَاةَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جس عورت کی ولادت قریب ہو اگر اس کا خون نکل آئے تو وہ حیض ہوگا اور وہ عورت نماز نہیں پڑھے گی۔

932

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ إِذَا ضَرَبَهَا الطَّلْقُ وَرَأَتْ الدَّمَ عَلَى الْوَلَدِ فَلْتُمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ و قَالَ عَبْد اللَّهِ تُصَلِّي مَا لَمْ تَضَعْ
حاملہ عورت کے بارے میں حسن بصری فرماتے ہیں جب اسے ولادت کا درد شروع ہوجائے اور بچے کی پیدائش سے پہلے ہی اس کا خون نکلنے لگے تو وہ نماز پڑھنا ترک کردے۔ امام ابو عبداللہ دارمی فرماتے ہیں جب تک بچے کی پیدائش نہ ہوجائے وہ عورت نماز نہیں پڑھے گی۔

933

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ فِي النُّفَسَاءِ كَطُهْرِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهَا
قتادہ فرماتے ہیں نفاس کی مدت اتنی ہوگی جتنی عورت کی (ہم عمر اور ہم خاندان) خواتین طہر کی مدت ہوتی ہے۔

934

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ فِي النُّفَسَاءِ تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ فَذَاكَ وَإِنْ لَمْ تَرَ الطُّهْرَ أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ أَيَّامًا خَمْسًا سِتًّا فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ وَإِلَّا أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْخَمْسِينَ فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ وَإِلَّا فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حضرت حسن بصری نفاس والی خواتین کے بارے میں فرماتے ہیں وہ چالیس دن تک نماز نہیں پڑھے گی اگر وہ پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ مزید پانچ دن یا چھ دن تک نماز نہیں پڑھے گی اگر پھر پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ پچاس دن تک نماز نہیں پڑھے گی اگر پھر پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ عورت مستحاضہ شمار ہوگی۔

935

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ كَانَ لَا يَقْرَبُ النُّفَسَاءَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا و قَالَ الْحَسَنُ النُّفَسَاءُ خَمْسَةٌ وَأَرْبَعُونَ إِلَى خَمْسِينَ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ
حسن بیان کر+تے ہیں عثمان بن ابوالعاص کے بارے میں منقول ہے نفاس والی اہلیہ کے ساتھ (بچے کی پیدائش کے) چالیس دن تک صحبت نہیں کرتے تھے۔ حسن بیان کرتے ہیں نفاس کی مدت پنتالیس دن سے لے کر پچاس دن تک ہے۔ اس کے بعد جو (موادخارج ہوگا) وہ استحاضہ شمار ہوگا۔

936

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ وَقْتُ النُّفَسَاءِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فَإِنْ طَهُرَتْ وَإِلَّا فَلَا تُجَاوِزْهُ حَتَّى تُصَلِّيَ
حسن حضرت عثمان بن ابوالعاص بیان کرتے ہیں نفاس کی مدت چالیس دن ہے اگر عورت پاک ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے بعد وہ نماز پڑھنا شروع کردے گی ( اور مستحاضہ شمار ہوگی) ۔

937

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ إِنْ كَانَ لِلنُّفَسَاءِ عَادَةٌ وَإِلَّا جَلَسَتْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً
عطاء (بن ابی رباح) فرماتے ہیں اگر عورت کی نفاس کی مدت طے شدہ ہو تو ٹھیک ہے ورنہ وہ چالیس سن نفاس کی حالت میں بسر کرے گی۔

938

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ النِّفَاسُ حَيْضٌ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں (نفاس کے احکام) بھی حیض کی مانند ہیں۔

939

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَنْتَظِرُ النُّفَسَاءُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ نَحْوَهَا
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں نفاس والی عورت چالیس دن تک نفاس کی حالت میں رہے گی۔

940

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي سَهْلٍ الْبَصْرِيِّ عَنْ مُسَّةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَكَانَتْ إِحْدَانَا تَطْلِي الْوَرْسَ عَلَى وَجْهِهَا مِنْ الْكَلَفِ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں نفاس والی عورت چالیس دن نفاس میں بسر کرتی تھیں اور بعض اوقات کوئی عورت کلف کی وجہ سے اپنے چہرے پر ورس (نامی گھاس کا لیپ کرتی تھیں

941

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ جَلْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ أَنَّ امْرَأَةً لِعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو نُفِسَتْ فَجَاءَتْ بَعْدَمَا مَضَتْ عِشْرُونَ لَيْلَةً فَدَخَلَتْ فِي لِحَافِهِ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ أَنَا فُلَانَةُ إِنِّي قَدْ تَطَهَّرْتُ فَرَكَضَهَا بِرِجْلِهِ فَقَالَ لَا تُغَرِّنِي عَنْ دِينِي حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعُونَ لَيْلَةً
عائذ بن عمرو کی اہلیہ نفاس والی ہوگئی بیس دن گزرنے کے بعد وہ اپنے شوہر کے لحاف میں آئی تو انھوں نے دریافت کیا کون ہے اہلیہ نے جواب دیا میں ہوں میں پاک ہوگئی ہوں تو عائذ نے انھیں پاؤں سے پرے کرتے ہوئے کہا مجھے شرعی مسئلے میں غلطی کا شکار نہ کرو (اور اس وقت مجھ سے دور رہو) جب تک چالیس دن گزر نہ جائیں۔

942

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ النُّفَسَاءُ تَجْلِسُ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں نفاس والی عورت چالیس دن اسی حالت میں گزارے گی۔

943

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ النُّفَسَاءُ تَنْتَظِرُ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں نفاس والی عورت چالیس دن اسی حالت میں گزارے گی۔

944

أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ الْحَسَنَ قَالَ فِي النُّفَسَاءِ الَّتِي تَرَى الدَّمَ تَرَبَّصُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تُصَلِّي وَقَالَ الشَّعْبِيُّ شَهْرَيْنِ ثُمَّ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب نفاس والی عورت کا خون نکلنے لگے تو وہ چالیس دن اسی حالت میں گزار کر پھر نماز پڑھنے لگے گی۔
شعبی فرماتے ہیں دو ماہ تک ایسا کرے گی (اگر اس کے بعد بھی خون جاری رہے) تو وہ مستحاضہ شمار ہوگی۔

945

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَفْطَسُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَارِثِ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ الْمَرْأَةُ تَنْتَظِرُ مِنْ الْغُلَامِ ثَلَاثِينَ يَوْمًا وَمِنْ الْجَارِيَةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا يَعْنِي النُّفَسَاءَ قَالَ مَرْوَانُ هُوَ قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ هُمَا سَوَاءٌ
مکحول فرماتے ہیں بچے کی پیدائش کے بعد عورت تیس دن (نفاس کی حالت میں) بسر کرے گی اور بچی کی پیدائش پر چالیس دن بسر کرے گی۔ مروان بیان کرتے ہیں سعید بن عبدالعزیز کا بھی یہی فتوی ہے۔ امام اوزاعی فرماتے ہیں (بیٹا یا بیٹی دونوں کی پیدائش) دونوں یکساں حیثیت رکھتے ہیں (اور ان دونوں کی نفاس کی مدت ایک ہی ہوگی)

946

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ عِنْدَ الطَّلْقِ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ النِّفَاسِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں جب عورت کو پیدائش کے درد کے ایک دو دن پہلے خون نظر آئے تو وہ نفاس شمار ہوگا۔

947

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ وَهِيَ تَطْلُقُ قَالَ تَصْنَعُ مَا تَصْنَعُ الْمُسْتَحَاضَةُ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں ایسی حاملہ عورت جس کی پیدائش کا وقت قریب ہو اور اس کو خون نکلنے لگے تو وہ عورت وہی کچھ کرے گی جو مستحاضہ عورت کرتی ہے۔

948

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَرْأَةِ تُجْنِبُ ثُمَّ تَحِيضُ قَالَ تَغْتَسِلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ مِثْلَهُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : جس عورت کو جنابت لاحق ہو اور پھر اسے حیض آجائے اسے غسل کرنا چاہیے۔ حسن بصری سے بھی یہی رائے منقول ہے۔

949

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ الْحَيْضُ أَكْبَرُ
عطاء (بن ابی رباح) بیان کرتے ہیں حیض زیادہ اہم ہے۔

950

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي رَجُلٍ غَشِيَ امْرَأَتَهُ فَحَاضَتْ فَقَالَ تَغْتَسِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : جس عورت کے ساتھ اس کا شوہر صحبت کرے اور پھر اسے حیض آجائے تو میرے نزدیک پسندیدہ بات یہ ہے کہ وہ غسل کرے۔

951

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَالنَّخَعِيِّ قَالَا لِتَغْتَسِلْ مِنْ الْجَنَابَةِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ الْحَسَنِ مِثْلَ ذَلِكَ
عطاء (بن ابی رباح) اور ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : (جو عورت جنبی ہو اور پھر اسے حیض آجائے اسے غسل جنابت کرلینا چاہیے۔
حضرت حسن بصری سے بھی یہی روایت منقول ہے۔

952

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ سُئِلَ عَنْهَا حَمَّادٌ فَقَالَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ تَغْتَسِلُ
حماد سے ایسی عورت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا : ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : اس عورت کو غسل کرلینا چاہیے۔

953

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ تَغْتَسِلُ
امام شعبی فرماتے ہیں : ایسی عورت کو غسل کرلینا چاہیے۔

954

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ يَقُولُ كَانَ يُعْجِبُهُمْ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ أَنْ تَوَضَّأَ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ ثُمَّ تُسَبِّحَ اللَّهَ وَتُكَبِّرَهُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ
حکیم بن عتیبہ فرماتے ہیں لوگ (یعنی صحابہ کرام) یہ بات پسند کرتے تھے کہ عورت نماز کے وضو جیسا وضو کرنے کے بعد نماز کے وقت اللہ کی تسبیح اور کبریائی کا ذکر کرے۔

955

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ الْحَائِضُ تَتَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَذْكُرُ اللَّهَ فَقَالَ مَا وَجَدْتُ لِهَذَا أَصْلًا
سلیمان تیمی فرماتے ہیں میں نے ابوقلابہ سے دریافت کیا۔ کیا حاملہ عورت کو ہر نماز کے وقت وضو کر کے اللہ کا ذکر کرنا چاہیے انھوں نے جواب دیا مجھے اس بارے میں کسی اصل یعنی (حدیث یا صحابی کے قول) کا علم نہیں ہے۔

956

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الصَّدَفِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ الْمَرْأَةَ الْحَائِضَ عِنْدَ أَوَانِ الصَّلَاةِ أَنْ تَوَضَّأَ وَتَجْلِسَ بِفِنَاءِ مَسْجِدِهَا فَتَذْكُرَ اللَّهَ وَتُسَبِّحَ
حضرت عقبہ بن عامر جہنی کے بارے میں منقول ہے وہ نماز کے وقت حائضہ خاتون کو یہ ہدایت کرتے تھے کہ وہ وضو کرے اور جائے نماز پر بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے اور اس کی پاکی بیان کرے یا سبحان اللہ کا ورد کرے۔

957

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ أَتَقْرَأُ قَالَ لَا إِلَّا طَرَفَ الْآيَةِ وَلَكِنْ تَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ كُلِّ صَلَاةٍ ثُمَّ تَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَتُسَبِّحُ وَتُكَبِّرُ وَتَدْعُو اللَّهَ
عطاء (بن ابی رباح) سے حائضہ عورت کے بارے میں سوال کیا گیا کیا وہ قرأت کرسکتی ہے۔ انھوں نے جواب دیا نہیں البتہ آیت کا کچھ حصہ پڑھ سکتی ہے۔ تاہم اسے ہر نماز کے وقت وضو کر کے قبلہ کی طرف رخ کر کے تسبیح اور تکبیر پڑھنی چاہیے اور اللہ سے دعا کرنی چاہیے۔

958

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ حَدَّثَنَا السَّيْبَانِيُّ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو مِنْ أَهْلِ الرَّمْلَةِ حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ قَالَ تُؤْمَرُ الْحَائِضُ تَتَوَضَّأُ عِنْدَ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ وَتَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَتَذْكُرُ اللَّهَ
مکحول فرماتے ہیں حائضہ عورت کو یہ ہدایت کی جائے گی کہ وہ ہر نماز کے وقت وضو کرنے کے بعد قبلہ کی طرف منہ کر کے اللہ کا ذکر کیا کرے۔

959

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا سَمِعَ الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ السَّجْدَةَ يَغْتَسِلُ الْجُنُبُ وَيَسْجُدُ وَلَا تَقْضِي الْحَائِضُ لِأَنَّهَا لَا تُصَلِّي
حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : جب حائضہ عورت یا جنبی شخص سجدے والی آیت سن لے تو جنبی شخص غسل کرنے کے بعد سجدہ کرے گا۔ البتہ حائضہ عورت اس سجدے کی قضاء ادا نہیں کرے گی کیونکہ وہ نماز نہیں پڑھ سکتی۔

960

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ قَالَ لَا تَقْضِي
حضرت ابراہیم نخعی حائضہ عورت فرماتے ہیں کہ اگر وہ سجدے والی آیت سن لے تو (پاک ہونے کے بعد) سجدے کی قضاء نہیں کرے گی۔

961

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَيْسَ عَلَيْهَا شَيْءٌ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حائضہ عورت پر کوئی چیز یعنی (آیت سجدہ تلاوت کرنا) لازم نہیں ہوگا۔

962

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَأْمُرُ امْرَأَةً مِنَّا بِرَدِّ الصَّلَاةِ
سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ فرماتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہمیں حیض آجاتا تھا لیکن آپ نے ہم میں سے کسی ایک عورت کو بھی نماز کی قضاء کرنے کا حکم نہیں دیا۔

963

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُعَاذَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ أَتَقْضِي إِحْدَانَا صَلَاةَ أَيَّامِ حَيْضِهَا فَقَالَتْ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ عَنْ مُعَاذَةَ قَالَ أَبُو النُّعْمَانِ كَأَنَّ حَمَّادًا فَرِقَ حَدِيثَ أَيُّوبَ فَجَاءَ بِهَذَا
معاذہ فرماتی ہیں : ایک خاتون نے سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ سے سوال کیا کیا ہمیں حیض کے دوران والی نمازوں کی قضاء ادا کرنی چاہیے ؟ سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ نے جوابا فرمایا کیا تم " حروریہ " ہو ؟ ہم میں سے کوئی ایک عورت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں حائضہ ہوجاتی تھی۔ لیکن اسے نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ ابونعمان کہتے ہیں (گزشتہ روایت میں میرے استاد) حماد نے اس حدیث کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے بیان کیا ہے۔

964

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَامِرٍ قَالَ إِذَا سَمِعَتْ الْحَائِضُ السَّجْدَةَ فَلَا تَسْجُدْ
عامر فرماتے ہیں جب حائضہ عورت آیت سجدہ سن لے تو وہ سجدہ نہیں کرے گی۔

965

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ لَا تَسْجُدُ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ إِذَا سَمِعَتْ السَّجْدَةَ
ابوقلابہ فرماتے ہیں : حائضہ عورت جب آیت سجدہ سن لے تو سجدہ نہیں کرے گی۔

966

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ لِلْحَائِضِ أَنْ تَسْجُدَ إِذَا سَمِعَتْ السَّجْدَةَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : حائضہ عورت اگر آیت سجدہ سن لے تو اس کے لیے سجدہ کرنا مکروہ ہے۔

967

أَخْبَرَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَجْلَانَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ النُّفَسَاءِ وَالْحَائِضِ هَلْ تَقْضِيَانِ الصَّلَاةَ إِذَا تَطَهَّرْنَ قَالَ هُوَ ذَا أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ فَعَلْنَ ذَلِكَ أَمَرْنَا نِسَاءَنَا بِذَلِكَ
عجلان فرماتے ہیں : میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے نفاس والی اور حائضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا۔ کیا وہ دونوں پاک ہوجانے کے بعد نمازوں کی قضاء ادا کریں تو حضرت ابن عباس (رض) نے جواب دیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات بھی تو ہیں اگر انھوں نے ایسا کیا ہوتا تو ہم بھی اپنی عورتوں کو ایسا کرنے کا حکم دیتے۔

968

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ أَقْضِي مَا تَرَكْتُ مِنْ صَلَوَاتِي فِي الْحَيْضِ عِنْدَ الطُّهْرِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ وَتَطْهُرُ فَلَا يَأْمُرُنَا بِالْقَضَاءِ
عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک خاتون سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی حیض کے دوارن میری جو نمازیں قضا ہوگئی تھیں پاک ہوجانے کے بعد میں ان کی قضا ادا کروں گی ؟ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کیا تم " حروریہ " ہو ؟ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہے ہیں ہم میں سے کسی ایک کو حیض آجاتا تھا اور جب وہ پاک ہوجاتی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں قضا نماز ادا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔

969

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ كَثِيرٍ أَبِي إِسْمَعِيلَ قَالَ قُلْتُ لِفَاطِمَةَ يَعْنِي بِنْتَ عَلِيٍّ أَتَقْضِينَ صَلَاةَ أَيَّامِ حَيْضِكِ قَالَتْ لَا
کثیر بن اسماعیل فرماتے ہیں : میں نے سیدہ فاطمہ (راوی کہتے ہیں) یعنی حضرت علی (رض) کی صاحبزادی سے دریافت کیا کیا آپ حیض کے دوران قضا ہوجانے والی نمازیں پڑھتی تھیں ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں۔

970

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ سَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ قَالَتْ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ قَدْ حِضْنَ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُنَّ يَجْزِينَ قَالَ عَبْد اللَّهِ مَعْنَاهُ أَنَّهُنَّ لَا يَقْضِينَ
معاذہ فرماتی ہیں سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ سے ایک خاتون نے سوال کیا کیا حائضہ عورت (حیض کے دوران رہ جانے والی نماز) کی قضا کرے گی ؟ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا کیا تم " حروریہ " ہو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں خواتین کو حیض آیا کرتا تھا۔ لیکن آپ نے انھیں یہی ہدایت کی کہ وہ درست رہیں۔
امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں اس کا مفہوم یہ ہے کہ خواتین ان نمازوں کی قضا نہیں کریں گی۔

971

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ يَذْكُرَانِ اللَّهَ وَيُسَمِّيَانِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : حائضہ عورت اور جنبی شخص اللہ کا ذکر کرسکتے ہیں اور بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ سکتے ہیں۔

972

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ بَلَغَنِي عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُمَا قَالَا لَا يَقْرَأْ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ آيَةً تَامَّةً يَقْرَأَانِ الْحَرْفَ
ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر فرماتے ہیں : جنبی شخص اور حائضہ عورت کوئی مکمل آیت نہیں پڑھ سکتے البتہ کوئی ایک حرف (یعنی لفظ) پڑھ سکتے ہیں۔

973

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ لَا يَقْرَأَانِ الْقُرْآنَ
عامر فرماتے ہیں جنبی شخص اور حائضہ عورت قرآن کی تلاوت نہیں کرسکتے۔

974

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ أَوْ يَنْهَى أَنْ يَقْرَأَ الْجُنُبُ قَالَ شُعْبَةُ وَجَدْتُ فِي الْكِتَابِ وَالْحَائِضُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حضرت عمر اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) اس بات سے منع کرتے تھے کہ جنبی شخص قرآن کی تلاوت کرے۔

975

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَرْبَعَةٌ لَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ عِنْدَ الْخَلَاءِ وَفِي الْحَمَّامِ وَالْجُنُبُ وَالْحَائِضُ إِلَّا الْآيَةَ وَنَحْوَهَا لِلْجُنُبِ وَالْحَائِضِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں چار طرح کے لوگ قرآن کی قرأت نہیں کرسکتے بیت الخلاء میں، حمام میں، جنبی شخص اور حائضہ عورت، البتہ جنبی شخص اور حائضہ عورت ایک آیت پڑھ سکتے ہیں۔

976

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ وَحَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالُوا الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ يَسْتَفْتِحُونَ الْآيَةَ وَلَا يُتِمُّونَ آخِرَهَا
ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر فرماتے ہیں حائضہ عورت اور جنبی شخص کسی آیت کا ابتدائی حصہ پڑھ سکتے ہیں لیکن اسے مکمل نہیں پڑھ سکتے۔

977

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ فِي الْحَائِضِ قَالَ لَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ
ابوالعالیہ حائضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ قرآن نہیں پڑھ سکتی۔

978

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا أَخْبَرَنَا السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَرْقِي أَسْمَاءَ وَهِيَ عَارِكٌ
ابن ابوملیکہ بیان کرتے ہیں عائشہ صدیقہ (رض) حیض کی حالت میں سیدہ اسماء (رض) کو دم وغیرہ کردیا کرتی تھیں۔

979

أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ الْجُنُبُ يَذْكُرُ اسْمَ اللَّهِ
قتادہ فرماتے ہیں جنبی شخص اللہ کا ذکر کرسکتا ہے۔

980

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كَانَ يُقَالُ لَا يَقْرَأُ الْجُنُبُ وَلَا الْحَائِضُ وَلَا يُقْرَأُ فِي الْحَمَّامِ وَحَالَانِ لَا يَذْكُرُ الْعَبْدُ فِيهِمَا اللَّهَ عِنْدَ الْخَلَاءِ وَعِنْدَ الْجِمَاعِ إِلَّا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ بَدَأَ فَسَمَّى اللَّهَ
ابو وائل فرماتے ہیں یہ بات بیان کی جاتی ہے کہ جنبی شخص اور حائضہ عورت قرآن نہیں پڑھ سکتے اور کوئی شخص حمام میں قرآن نہیں پڑھ سکتا۔ دو حالتیں ایسی ہیں جن میں کوئی شخص اللہ کا ذکر نہیں کرسکتا ایک بیت الخلاء میں دوسرا صحبت کرتے وقت۔ البتہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آئے تو اللہ کے نام سے آغاز کرسکتا ہے۔

981

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تَقْرَأُ قَالَ لَا إِلَّا طَرَفَ الْآيَةِ
عطاء بن ابی رباح حائضہ عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ قرآن کی قرأت نہیں کرسکتی البتہ آیت کا کچھ حصہ پڑھ سکتی ہے۔

982

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عَطَّافٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَرْبَعٌ لَا يَحْرُمْنَ عَلَى جُنُبٍ وَلَا حَائِضٍ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد عَبْد اللَّهِ يَقْرَأُ الْجُنُبُ آيَةً آيَةً قَالَ لَا يُعْجِبُنِي
حضرت ابوہریرہ (رض) ارشاد فرماتے ہیں چار کلمات ایسے ہیں جن کا پڑھنا جنبی شخص اور حائضہ عورت کے لیے منع نہیں ہے۔

983

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ قَالَ لَا تَسْجُدُ لِأَنَّهَا صَلَاةٌ
حضرت ابن عباس (رض) سے ایسی حائضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا گیا جو آیت سجدہ سن لے تو انھوں نے جواب دیا وہ سجدہ نہیں کرے گی کیونکہ سجدہ بھی نماز کا حصہ ہے۔

984

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَأَبِي الضُّحَى قَالَا لَا تَسْجُدُ
ابراہیم نخعی اور ابوضحی فرماتے ہیں وہ عورت سجدہ نہیں کرے گی۔

985

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَا لَيْسَ عَلَيْهَا ذَاكَ الصَّلَاةُ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ
ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر فرماتے ہیں ایسی عورت پر سجدہ لازم نہیں ہوگا کیونکہ نماز اس سے زیادہ اہم ہے۔

986

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ مُنِعَتْ خَيْرًا مِنْ ذَلِكَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ
عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں ایسی عورت کو اس سجدے سے زیادہ اہم چیز سے منع کیا گیا ہے اور وہ فرض نماز ہے۔

987

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا تَسْجُدُ
حسن بصری فرماتے ہیں وہ عورت سجدہ نہیں کرے گی۔

988

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الطُّهْرَ فَتَسْمَعُ السَّجْدَةَ قَالَ لَا تَسْجُدُ حَتَّى تَغْتَسِلَ
امام زہری فرماتے ہیں جو عورت حیض ختم ہونے کے بعد آیت سجدہ سن لے وہ اس وقت تک سجدہ نہیں کرے گی جب تک غسل نہ کرے۔

989

أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ ذَرًّا عَنْ وَائِلِ بْنِ مُهَانَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِلنِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ لِمَ أَوْ بِمَ أَوْ فِيمَ قَالَ إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا مِنْ نَاقِصِي الدِّينِ وَالْعَقْلِ أَغْلَبَ لِلرِّجَالِ ذَوِي الْأَمْرِ عَلَى أَمْرِهِمْ مِنْ النِّسَاءِ قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّهِ مَا نُقْصَانُ عَقْلِهَا قَالَ جُعِلَتْ شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ قَالَ سُئِلَ مَا نُقْصَانُ دِينِهَا قَالَ تَمْكُثُ كَذَا وَكَذَا مِنْ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَا تُصَلِّي لِلَّهِ صَلَاةً
حضرت عبداللہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواتین سے فرمایا تھا تم صدقہ کیا کرو کیونکہ جہنم میں اکثریت تمہاری ہے تو ایک خاتون جو کسی بڑے خاندان سے تعلق نہیں رکھتی تھی نے عرض کی کیوں۔ کس وجہ سے یا کس لیے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کیونکہ تم بکثرت لعنت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔
راوی کہتے ہیں حضرت عبداللہ نے فرمایا دین اور عقل کے اعتبار سے ناقص لوگوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عورتوں کی طرح عقل مند مردوں پر غالب آجائے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ان عورتوں کی عقل میں کیا کمی ہے تو حضرت عبداللہ نے جواب دیا دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر قرار دی گئی ہے ان سے سوال کیا گیا ان عورتوں کے دین میں کیا کمی ہے تو حضرت عبداللہ نے جواب دیا وہ عورت حیض آنے پر کئی دن تک اللہ کی بارگاہ میں نماز ادا نہیں کرسکتی۔

990

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِذَا طَهُرَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحَيْضِ فَلْتَتَّبِعْ ثَوْبَهَا الَّذِي يَلِي جِلْدَهَا فَلْتَغْسِلْ مَا أَصَابَهُ مِنْ الْأَذَى ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ
سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں : جب عورت حیض سے پاک ہوجائے تو اسے اپنے کپڑے کے اس حصے کو دھو لینا چاہیے جو اس کی جلد (یعنی شرمگاہ) کے ساتھ لگا ہوا تھا اور اس پر موجود ناپاکی کو دھو کر پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لینی چاہیے۔

991

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ يَكُونُ لِإِحْدَانَا الدِّرْعُ فِيهِ تَحِيضُ وَفِيهِ تُجْنِبُ ثُمَّ تَرَى فِيهِ الْقَطْرَةَ مِنْ دَمِ حَيْضَتِهَا فَتَقْصَعُهُ بِرِيقِهَا
سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں ہمارے پاس ایک چادر ہوتی تھی اسی میں حیض آجاتا تھا پھر اگر اس میں کوئی خون کا کوئی قطرہ لگا ہوا نظر آتا تو ہم تھوک لگا کر اس کو مل دیا کرتے تھے۔

992

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَسْبِقُهَا الْقَطْرَةُ مِنْ الدَّمِ فَإِذَا أَصَابَتْ إِحْدَاكُنَّ ذَلِكَ فَلْتَقْصَعْهُ بِرِيقِهَا
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں : بعض اوقات خون کا کوئی قطرہ کسی (عورت) +کے کپڑے پر لگ جاتا ہے جب ایسا ہوجائے تو عورت اس کو تھوک کے ذریعے صاف کرلے۔

993

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِذَا غَسَلَتْ الْمَرْأَةُ الدَّمَ فَلَمْ يَذْهَبْ فَلْتُغَيِّرْهُ بِصُفْرَةِ وَرْسٍ أَوْ زَعْفَرَانٍ
سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں : جب عورت خون دھو لے اور اس کا نشان نہ جائے تو اسے ورس یا زعفران کے ذریعے صاف کردے۔

994

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَهَا امْرَأَةٌ الدَّمُ يَكُونُ فِي الثَّوْبِ فَأَغْسِلُهُ فَلَا يَذْهَبُ فَأُقَطِّعُهُ قَالَتْ الْمَاءُ طَهُورٌ
سیدہ عائشہ صدیقہ کے بارے میں منقول ہے ایک خاتون نے ان سے کہا میرے کپڑے پر خون لگ جاتا ہے میں دھوتی ہوں لیکن اس کا نشان نہیں جاتا کیا میں اسے کاٹ دوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے جواب دیا : پانی پاک کردیتا ہے۔

995

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ قَالَ سَمِعْتُ خِلَاسَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو الْقَاسِمِ يَكُونُ مَعِي فِي الشِّعَارِ الْوَاحِدِ وَأَنَا حَائِضٌ طَامِثٌ إِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْءٌ غَسَلَ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَعْدُهُ إِلَى غَيْرِهِ وَصَلَّى فِيهِ ثُمَّ يَعُودُ وَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَيْءٌ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ غَسَلَ مَكَانَهُ لَمْ يَعْدُهُ إِلَى غَيْرِهِ وَصَلَّى فِيهِ
سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ساتھ ایک لحاف میں ہوتے تھے۔ مجھے حیض آیا ہوا ہوتا تھا۔ اگر آپ کے (کپڑے پر کچھ خون) لگ جاتا تو آپ اس جگہ کو دھو لیتے باقی کپڑے کو نہیں دھوتے تھے اور پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے بعد میں پھر کبھی ایسا ہوتا تو آپ کے (کپڑے پر) کچھ لگ جاتا تو آپ ایسا ہی کرتے تھے (جہاں خون لگا ہوتا) اسی جگہ کو دھو لیتے اور باقی کپڑے کو نہیں دھوتے تھے اور پھر اسی میں نماز ادا کرلیتے تھے۔

996

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِيمَا تَلْبَسُ الْمَرْأَةُ مِنْ الثِّيَابِ وَهِيَ حَائِضٌ إِنْ أَصَابَهُ دَمٌ غَسَلَتْهُ وَإِلَّا فَلَيْسَ عَلَيْهَا غَسْلُهُ وَإِنْ عَرِقَتْ فِيهِ فَإِنَّهُ يُجْزِئُهَا أَنْ تَنْضَحَهُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں عورت نے حالت حیض میں کپڑے پہنے ہوئے ہوں ان پر خون لگ جائے تو وہ انھیں دھوئے اور اگر نہیں لگا تو اس کپڑے کو دھونا لازم نہیں ہے اگرچہ اس میں پسینہ لگا ہوا ہو اس کے لیے پانی چھڑک لینا کافی ہے۔

997

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ تُصَلِّي فِي ثِيَابِهَا الَّتِي تَحِيضُ فِيهَا إِلَّا أَنْ يُصِيبَ شَيْئًا مِنْهَا دَمٌ فَتَغْسِلَ مَوْضِعَ الدَّمِ
مجاہد فرماتے ہیں : حائضہ عورت اسی کپڑے میں نماز پڑھ سکتی ہے جس میں اسے حیض آیا تھا (شرط یہ ہے کہ اس پر خون نہ لگاہو) اگر اس پر خون لگا ہو تو خون کی جگہ کو دھو لے۔

998

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ قَالَ حُتِّيهِ ثُمَّ رُشِّيهِ بِالْمَاءِ
سیدہ اسماء بنت ابوبکر (رض) فرماتی ہیں : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے اس خون کے بارے میں دریافت کیا جو کپڑے پر لگ جاتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے کھرچ کر پانی کے ذریعے دھو لو۔

999

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْحَائِضُ لَا تَغْسِلُ ثَوْبَهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ دَمٌ
حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اگر (حیض کے دوران) پہنے ہوئے کپڑے پر خون نہ لگا ہو تو حائضہ عورت کے لیے اس کپڑے کو دھونا ضروری نہیں ہے۔

1000

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ سَمِعْتُ امْرَأَةً تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَوْبِهَا إِذَا طَهُرَتْ مِنْ مَحِيضِهَا كَيْفَ تَصْنَعُ بِهِ قَالَ إِنْ رَأَيْتِ فِيهِ دَمًا فَحُكِّيهِ ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِمَاءٍ ثُمَّ انْضَحِي فِي سَائِرِهِ فَصَلِّي فِيهِ
سیدہ اسماء بنت ابوبکر (رض) بیان کرتی ہیں میں نے ایک خاتون کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ جب وہ حیض سے پاک ہوجائے تو اس کپڑے کا کیا کرے ؟ (جو اس نے حیض کے دوران پہنا تھا) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہیں ان میں خون نظر آئے تو اس کو کھرچ کر پانی کے ذریعے دھو لو اور باقی کپڑے پر پانی چھڑک دو اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لو۔

1001

أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْحَدَّادِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحِيضَةِ يَكُونُ فِي الثَّوْبِ فَقَالَ اغْسِلِيهِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَحُكِّيهِ بِضِلَعٍ
سیدہ ام قیس بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حیض کے خون کے بارے میں دریافت کیا جو کپڑے پر لگ چکا ہو تو آپ نے ارشاد فرمایا تم اسے ہڈی کے ذریعے رگڑ کر پانی اور بیری کے ذریعے دھو دو ۔

1002

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ سَمِعْتُ كَرِيمَةَ قالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَسَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ يُصِيبُ ثَوْبَهَا مِنْ دَمِ حِيضَتِهَا فَقَالَتْ لِتَغْسِلْهُ بِالْمَاءِ قَالَتْ فَإِنَّا نَغْسِلُهُ فَيَبْقَى أَثَرُهُ قَالَتْ إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ
کریمہ بیان کرتی ہیں ایک خاتون نے سیدہ عائشہ (رض) سے دریافت کیا اس کے حیض کا خون اس کے کپڑے پر لگ جاتا ہے سیدہ عائشہ (رض) نے جواب دیا تم اسے پانی کے ذریعے دھو ڈالو وہ عورت بولی ہم اسے دھو لیں تب بھی اس کا نشان باقی رہ جاتا ہے سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا پانی ہر چیز کو پاک کردیتا ہے۔

1003

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَرَى الشَّيْءَ مِنْ الْمَحِيضِ فِي ثَوْبِهَا فَتَحُتُّهُ بِالْحَجَرِ أَوْ بِالْعُودِ أَوْ بِالْقَرْنِ ثُمَّ تَرُشُّهُ
عطاء بیان کرتے ہیں اگر سیدہ عائشہ (رض) کو اپنے کپڑے پر حیض کا خون لگا ہوا نظر آتا تو وہ اسے پتھر لکڑی یا سینگ کے ذریعے کھرچ کر اسے دھو دیتی تھیں۔

1004

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ الْجُنُبِ يَعْرَقُ فِي الثَّوْبِ ثُمَّ يَمْسَحُهُ بِهِ قَالَ لَا بَأْسَ بِهِ
عبداللہ بن عثمان بیان کرتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے جنبی شخص کے بارے میں سوال کیا اسے کپڑوں میں پسینہ آجاتا ہے اور وہ اسی کپڑے کے ذریعے اسے پونچھ لیتا ہے تو سعید نے جواب دیا اس میں کوئی حرج نہیں۔

1005

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بِعَرَقِ الْجُنُبِ فِي الثَّوْبِ بَأْسًا
عبداللہ بیان کرتے ہیں سعید بن جبیر کے نزدیک جنبی شخص کا پسینہ کپڑے پر لگ جانے میں کوئی حرج نہیں۔

1006

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّهُ كَانَ لَا يَرَى بِهِ بَأْسًا
شعبی کے نزدیک بھی اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1007

أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ مَا كُلُّ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَجِدُونَ ثَوْبَيْنِ فَقَالَ إِذَا اغْتَسَلْتَ أَلَسْتَ تَلْبَسُهُ فَذَاكَ بِذَاكَ
حسن بصری فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تمام صحابہ کے پاس دو لباس نہیں ہوتے تھے اس لیے آپ نے فرمایا جب تم غسل کرلیتے ہو اس کو پہن نہیں لیتے تو یہ اس کے بدلے میں ہوگیا۔

1008

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ عَائِشَةَ سُئِلَتْ عَنْ الرَّجُلِ يُصِيبُ الْمَرْأَةَ ثُمَّ يَلْبَسُ الثَّوْبَ فَيَعْرَقُ فِيهِ فَلَمْ تَرَ بِهِ بَأْسًا
قاسم بیان کرتے ہیں سیدہ عائشہ (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو اپنی اہلیہ کے ساتھ صحبت کرنے کے بعد غسل سے پہلے کپڑے پہن لیتا ہے اور اسے ان کپڑوں میں پسینہ آجاتا ہے سیدہ عائشہ (رض) نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔

1009

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ يَعْرَقَ الْجُنُبُ وَالْحَائِضُ فِي الثَّوْبِ يُصَلَّى فِيهِ
عطاء فرماتے ہیں جنبی شخص اور حائضہ عورت جن کپڑوں میں نماز پڑھتے ہیں اگر انھیں ان کپڑوں میں پسینہ آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1010

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْجُنُبِ يَعْرَقُ فِي ثَوْبِهِ قَالَ لَا يَضُرُّهُ وَلَا يَنْضَحُهُ بِالْمَاءِ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جنبی شخص کو اپنے کپڑوں میں پسینہ آجائے تو اس کو کوئی ضرر نہیں ہوگا اور نہ ہی اسے کپڑے کو پانی کے ذریعے دھونا پڑے گا۔

1011

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْحَائِضِ إِذَا عَرِقَتْ فِي ثِيَابِهَا فَإِنَّهُ يُجْزِئُهَا أَنْ تَنْضَحَهُ بِالْمَاءِ
حائضہ عورت کے بارے میں ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اگر اسے اپنے کپڑوں میں پسینہ آجائے تو اس کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس پر پانی چھڑک لے۔

1012

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ كَانَ يَعْرَقُ فِي الثَّوْبِ وَهُوَ جُنُبٌ ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) کو کپڑوں میں پسینہ آجاتا تھا تو وہ اس وقت جنابت کی حالت ہوتے تھے بعد میں وہ انہی کپڑوں میں نماز پڑھتے تھے۔

1013

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ حَسَّانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَرَى بَأْسًا بِعَرَقِ الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ
حضرت ابن عباس (رض) کے نزدیک حائضہ عورت اور جنبی شخص کے پسینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1014

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يَحِلُّ لِي مِنْ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ لِتَشُدَّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا ثُمَّ شَأْنَكَ بِأَعْلَاهَا
حضرت زید بن اسلم بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم سے سوال کیا اپنی بیوی کے حوالے سے میرے لیے کیا جائز ہوگا جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا وہ عورت اپنا تہبند اچھی طرح باندھے پھر تم اس کا اوپری جسم استعمال کرسکتے ہو۔

1015

أَخْبَرَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ لِيَسْأَلَهَا هَلْ يُبَاشِرُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَتْ لِتَشُدَّ إِزَارَهَا عَلَى أَسْفَلِهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا
عبداللہ نے ایک شخص کو سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں بھیجا تاکہ وہ ان سے یہ دریافت کرے کہ کیا کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ اس وقت مباشرت کرسکتا ہے جب وہ حیض کی حالت میں ہو ؟ سیدہ عائشہ (رض) نے جواب دیا وہ عورت اپنے زیریں حصہ پر ازار باندھے پھر وہ شخص اس کے ساتھ مباشرت کرسکتا ہے۔

1016

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ الْحَائِضُ يَأْتِيهَا زَوْجُهَا فِي مَرَاقِّهَا وَبَيْنَ فَخِذَيْهَا فَإِذَا دَفَقَ غَسَلَتْ مَا أَصَابَهَا وَاغْتَسَلَ هُوَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حائضہ عورت کا شوہر اس کے ساتھ پیٹ کے نیچے اور زانو کے درمیان (یعنی شرمگاہ کے علاوہ) عمل کرے گا اور جب اسے انزال ہوجائے گا تو عورت اپنے جسم پر لگی ہوئی ناپاکی کو دھو لے گی اور مرد غسل کرے گا۔

1017

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ الْكَرِيمِ عَنْ الْحَائِضِ فَقَالَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَقَدْ عَلِمَتْ أُمُّ عِمْرَانَ أَنِّي أَطْعُنُ فِي أَلْيَتِهَا يَعْنِي وَهِيَ حَائِضٌ
عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے عبدالکریم سے حائضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا۔ ابراہیم کہا کرتے تھے میری اہلیہ ام عمران جانتی ہے کہ میں ان کے سرین میں ٹھونگیں لگاتا رہتا ہوں۔ (راوی کہتے ہیں یعنی جب وہ خاتون حالت حیض میں ہوتی ہیں) ۔

1018

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ عَطَاءً عَنْ الْحَائِضِ فَلَمْ يَرَ بِمَا دُونَ الدَّمِ بَأْسًا
مالک بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عطاء سے حائضہ عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے خون (خروج کے مخصوص مقام) کے علاوہ وہ جگہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔

1019

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ إِذَا حِضْتُ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَّزِرُ وَكَانَ يُبَاشِرُنِي
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب مجھے حیض آجاتا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ہدایت کرتے، میں ازار باندھ لیتی اور آپ مجھ سے مباشرت کیا کرتے۔

1020

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ قَالَ سُئِلَتْ عَائِشَةُ مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَتْ مَا فَوْقَ الْإِزَارِ
میمون بیان کرتے ہیں سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا گیا مرد کے لیے بیوی کا کتنا حصہ جائز ہے جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو تو انھوں نے جواب دیا ازار سے اوپر والا حصہ۔

1021

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا قَالَتْ كُلُّ شَيْءٍ غَيْرُ الْجِمَاعِ قَالَ قَلْتُ فَمَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ مِنْهَا إِذَا كَانَا مُحْرِمَيْنِ قَالَتْ كُلُّ شَيْءٍ غَيْرُ كَلَامِهَا
مسروق بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے سوال کیا مرد کے لیے بیوی کا کتناحصہ جائز ہے جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہوسیدہ عائشہ (رض) نے جواب دیا صحبت کرنے کے علاوہ ہر چیز مسروق کہتے ہیں میں نے دریافت کیا جب میاں بیوی دونوں حالت احرام میں ہوں تو مرد کے لیے عورت کا کتناحصہ حرام ہوگا ؟ سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا بات کرنے کے علاوہ ہر چیز۔

1022

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لِإِنْسَانٍ اجْتَنِبْ شِعَارَ الدَّمِ
سیدہ عائشہ (رض) نے ایک شخص سے فرمایا تھا خون کے مخصوص مقام سے پرہیز کرو۔

1023

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِذَا كَفَّ الْأَذَى يَعْنِي الدَّمَ
شعبی فرماتے ہیں وہ شخص ناپاکی یعنی خون سے پرہیز کرے۔

1024

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تُؤْتَى الْحَائِضُ بَيْنَ فَخِذَيْهَا وَفِي سُرَّتِهَا
مجاہد فرماتے ہیں حائضہ عورت کے دونوں زانو کے درمیان اور ناف میں عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1025

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ يُقْبِلُ بِهِ وَيُدْبِرُ إِلَّا الدُّبُرَ وَالْمَحِيضَ
مجاہد بیان کرتے ہیں مرد آگے اور پیچھے کی جانب سے صحبت کرسکتا ہے البتہ دبر اور حیض کے مقام میں نہیں کرسکتا۔

1026

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافٍ فَوَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكِ أَنَفِسْتِ قُلْتُ وَجَدْتُ مَا تَجِدُ النِّسَاءُ قَالَ ذَاكَ مَا كَتَبَ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ قَالَتْ فَقُمْتُ فَأَصْلَحْتُ مِنْ شَأْنِي ثُمَّ رَجَعْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْخُلِي فِي اللِّحَافِ فَدَخَلْتُ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم کے ہمراہ ایک لحاف میں لیٹی ہوئی تھی میں نے وہی صورت پائی جو خواتین پاتی ہیں میں اٹھ کھڑی ہوئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تمہیں کیا ہوا کیا تمہیں حیض آگیا ہے ؟ میں نے عرض کی میں نے وہی صورت پائی ہے جو خواتین پاتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ وہ چیز ہے جو اللہ نے حضرت آدم کی بیٹیوں کا مقدر کردی ہے سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں میں اٹھی میں نے اپنا معاملہ درست کیا اور واپس آگئی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لحاف کے اندر آجاؤ تو میں آگئی۔

1027

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعَةٌ فِي الْخَمِيلَةِ إِذْ حِضْتُ فَانْسَلَلْتُ فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَقَالَ أَنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ دَعَانِي فَاضْطَجَعْتُ مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ قَالَتْ وَكَانَتْ هِيَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلَانِ مِنْ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ مِنْ الْجَنَابَةِ وَكَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی مجھے حیض آگیا میں باہر گئی اور میں نے حیض کے کپڑے پہن لیے نبی اکرم نے دریافت کیا کیا تمہیں حیض آگیا ہے ؟ میں نے عرض کی جی ہاں۔ سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم نے مجھے بلایا تو میں آپ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔ راوی خاتون بیان کرتی ہیں وہ سیدہ ام سلمہ اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

1028

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ فَوْقَ الْإِزَارِ وَهِيَ حَائِضٌ
سیدہ میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی اہلیہ کے ساتھ ازار کے اوپر عمل کرتے تھے جب وہ حیض کی حالت میں ہوتی تھیں۔

1029

أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا أَنْ تَشُدَّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ہم میں سے کوئی ایک جب حیض کی حالت میں ہوتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ازار باندھنے کی ہدایت کرتے اور اس کے ساتھ مباشرت کرتے۔

1030

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ كُنْتُ أَتَّزِرُ وَأَنَا حَائِضٌ ثُمَّ أَدْخُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافِهِ
ام المومنین بیان کرتی ہیں حیض کی حالت میں ازار باندھ کر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک لحاف میں داخل ہوجاتی تھی۔

1031

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ جُبَيْرٍ مَا لِلرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا قَالَ مَا فَوْقَ الْإِزَارِ
ابن جبیر سے سوال کیا گیا جب عورت حیض کی حالت میں ہو تو مرد اس کے ساتھ کیا کرسکتا ہے انھوں نے جواب دیا ازار کے اوپر استعمال کرسکتا ہے۔

1032

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبِيدَةَ فِي الْحَائِضِ قَالَ الْفِرَاشُ وَاحِدٌ وَاللُّحُفُ شَتَّى فَإِنْ كَانُوا لَا يَجِدُونَ رَدَّ عَلَيْهَا مِنْ لِحَافِهِ
حائضہ عورت کے بارے میں عبیدہ فرماتے ہیں بستر ایک ہونا چاہیے اور لحاف الگ ہونے چاہیے لیکن اگر زیادہ لحاف نہ ہو تو مرد عورت کو اپنے لحاف دیدیں۔

1033

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ شُرَيْحٍ قَالَ لَهُ مَا فَوْقَ السَّرَرِ أَوْ السُّرَّةِ
ابن سیرین بیان کرتے ہیں قاضی شریح نے ان سے کہا تھا کہ مرد عورت کا ناف سے اوپر والا حصہ استعمال کرسکتا ہے۔

1034

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَشَّحُنِي وَأَنَا حَائِضٌ وَيُصِيبُ مِنْ رَأْسِي وَبَيْنِي وَبَيْنَهُ ثَوْبٌ
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے چادر اوڑھا دیتے تھے جب میں حائضہ ہوتی تھیں آپ میرے سر پر پیار کرتے تھے اس وقت میرے اور آپ کے درمیان صرف ایک کپڑا حائل ہوتا تھا

1035

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَأَخْرَجُوهَا مِنْ الْبَيْتِ وَلَمْ تَكُنْ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَأَنْ يُشَارِبُوهُنَّ وَأَنْ يَكُنَّ مَعَهُمْ فِي الْبُيُوتِ وَأَنْ يَفْعَلُوا كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا النِّكَاحَ فَقَالَتْ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ هَذَا أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَاءَ عَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ وَأُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ بِذَلِكَ وَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِمَا فَقَامَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةُ لَبَنٍ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا فَعَلِمْنَا أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں یہودیوں کا یہ معمول تھا کہ جب ان کے درمیان کسی خاتون کو حیض آجاتا تو وہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہیں تھے بلکہ اسے گھر سے نکال دیتے تھے اور وہ عورت ان لوگوں کے ساتھ گھر میں نہیں رہ سکتی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں سوال کیا گیا تب اللہ نے یہ آیت نازل کی " لوگ تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تم فرمادو وہ ناپاکی ہے۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ خواتین کے ساتھ کھا سکتے ہیں ان کے ساتھ پی سکتے ہیں اور ان کے ساتھ گھر میں رہ سکتے ہیں نیز صحبت کرنے کے علاوہ سب کچھ کرسکتے ہیں یہ سن کر یہودیوں نے کہا یہ صاحب ہر معاملے میں ہماری مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔
عباد بن بشیر اور اسید بن حضیر نبی اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس بارے میں بتایا اور عرض کی کیوں نہ ہم لوگ ان خواتین کے ساتھ حیض کی حالت میں صحبت کرلیا کریں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا حتی کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اب ان دونوں حضرات پر شدید ناراضگی کا اظہار کریں گے یہ دونوں حضرات اٹھ کر وہاں سے چلے گئے اور اس کے فورا بعد دودھ کا تحفہ آیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا جو انھیں واپس لایا آپ نے ان دونوں کو دودھ پلایا جس سے ہمیں یہ اندازہ ہوا کہ آپ ان حضرات پر شدید ناراض نہیں ہوئے۔

1036

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنِي شَيْبَةُ بْنُ هِشَامٍ الرَّاسِبِيُّ قَالَ سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الرَّجُلِ يُضَاجِعُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فِي لِحَافٍ وَاحِدٍ فَقَالَ أَمَّا نَحْنُ آلَ عُمَرَ فَنَهْجُرُهُنَّ إِذَا كُنَّ حُيَّضًا
شیبہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت سالم بن عبداللہ سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنی حائضہ بیوی کے ہمراہ ایک لحاف میں لیٹ جاتا ہے تو انھوں نے جواب دیا ہم لوگ یعنی حضرت عمر کے خاندان کے افراد خواتین کو اس وقت الگ کردیتے ہیں جب وہ حیض کی حالت میں ہوتی ہیں۔

1037

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا بَأْسَ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ مَا لَمْ تَكُنْ جُنُبًا أَوْ حَائِضًا
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں اگر کوئی عورت جنبی یا حائضہ نہ ہو تو اس کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

1038

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ غَيْلَانَ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ يَضَعُهُ وَضْعًا يَعْنِي عَلَى الْفَرْجِ
حکم بیان کرتے ہیں (حائضہ عورت کو) شرمگاہ پر کوئی چیز رکھ لینی چاہیے۔

1039

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ عَنْ نُدْبَةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ أَوْ الرُّكْبَتَيْنِ مُحْتَجِزَةً بِهِ
سیدہ میمونہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی حائضہ اہلیہ کے ساتھ مباشرت کرلیا کرتے تھے جبکہ ان اہلیہ کا تہبند نصف زانو یا گھٹنے تک پہنچا ہوتا جو ان اہلیہ نے باندھا ہوتا تھا۔

1040

أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی حالانکہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی۔

1041

أَخْبَرَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی حالانکہ میں حیض کی حالت میں تھی۔

1042

أَخْبَرَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كُنَّ جَوَارِي ابْنِ عُمَرَ يَغْسِلْنَ رِجْلَيْهِ وَهُنَّ حُيَّضٌ وَيُعْطِينَهُ الْخُمْرَةَ
نافع بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) کی کنیزیں حیض کی حالت میں ان کے پاؤں دھو دیا کرتی تھیں اور انھیں جاتے نماز پکڑا دیا کرتی تھی۔

1043

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أُوتَى بِالْإِنَاءِ فَأَضَعُ فَمِي فَأَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ فَيَضَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَهُ عَلَى الْمَكَانِ الَّذِي وَضَعْتُ فَيَشْرَبُ وَأُوتَى بِالْعَرْقِ فَأَنْتَهِسُ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى الْمَكَانِ الَّذِي وَضَعْتُ فَيَنْتَهِسُ ثُمَّ يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ وَأَنَا حَائِضٌ وَكَانَ يُبَاشِرُنِي
عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں مجھے کوئی برتن دیا جاتا میں اسے منہ لگا کر پی لیتی میں حائضہ ہوتی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اپنا منہ مبارک اس جگہ رکھ کر پیتے تھے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا، اسی طرح کوئی ہڈی ہوتی جسے میں نے نوچا ہوتا نبی بھی اسی جگہ اپنا منہ رکھ کر نوچتے تھے جہاں میں نے اپنا منہ رکھا ہوتا تھا جب میں حائضہ ہوتی تو آپ مجھے ہدایت کرتے میں ازار باندھ لیتی اور آپ مجھ سے مباشرت کرتے۔

1044

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ يُقَالُ الْحَائِضُ لَيْسَتْ الْحِيضَةُ فِي يَدِهَا تَغْسِلُ يَدَهَا وَتَعْجِنُ وَتَنْبِذُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حیض والی عورت کے ہاتھ میں حیض نہیں ہوتا وہ ہاتھ دھو کر آٹا گوندھ سکتی ہے اور نبیذ تیار کرسکتی ہے۔

1045

أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْحَائِضَ حِيضَتُهَا لَيْسَتْ فِي يَدِهَا وَكَانَ يَقُولُ الْحَائِضُ حُبُّ الْحَيِّ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حیض والی عورت کے ہاتھ میں حیض نہیں ہوتا وہ یہ بھی فرماتے ہیں حیض والی عورت قبیلے کی محبوب ہوتی ہے (یعنی اسے گھر سے نکالا نہیں جاتا) ۔

1046

أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُصَافَحَةِ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ وَالْمَجُوسِيِّ وَالْحَائِضِ فَلَمْ يَرَ فِيهِ وُضُوءًا
حماد بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم نخعی سے یہودی، عیسائی، مجوسی، شخص اور حائضہ عورت سے ہاتھ ملانے کے بارے میں دریافت کیا تو ان کے نزدیک اس کے نتیجے میں وضو نہیں کرنا پڑتا۔

1047

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ السُّدِّيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لِلْجَارِيَةِ نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ قَالَتْ أَرَادَ أَنْ يَبْسُطَهَا وَيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ إِنَّهَا حَائِضٌ فَقَالَ إِنَّ حِيضَتَهَا لَيْسَ فِي يَدِهَا
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم مسجد میں موجود تھے آپ نے کنیز سے کہا مجھے جائے نماز پکڑا دو سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارادہ یہ تھا کہ اسے بچھا کر اس پہ نماز پڑھ لیں گے سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کی یہ حائضہ ہے آپ نے فرمایا اس کا حیض اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

1048

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ إِلَيَّ رَأْسَهُ مِنْ الْمَسْجِدِ فَأَغْسِلُهُ يَعْنِي وَهُوَ مُعْتَكِفٌ
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں سے اپنا سر میری طرف بڑھا دیتے تھے اور میں اسے دھویا کرتے تھی آپ اعتکاف کی حالت میں ہوتے تھے۔

1049

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ كَانَ لَا يَرَى بَأْسًا أَنْ تُوَضِّئَ الْحَائِضُ الْمَرِيضَ
ابراہیم نخعی کے نزدیک اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ کوئی حائضہ عورت کسی بیمار کو وضو کروا دے۔

1050

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَغْسِلُ رَأْسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر مبارک دھویا کرتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔

1051

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ كُنْتُ أَغْسِلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ وَهُوَ عَاكِفٌ
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سر مبارک دھویا کرتی تھی حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی اور آپ معتکف ہوتے تھے۔

1052

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مُغِيرَةَ قَالَ أَرْسَلَ أَبُو ظَبْيَانَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْحَائِضِ تُوَضِّئُ الْمَرِيضَ قَالَ نَعَمْ وَتُسْنِدُهُ قَالَ لَا فَقُلْتُ لِلْمُغِيرَةِ سَمِعْتَهُ مِنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا قَالَ عَبْد اللَّهِ وَتُسْنِدُهُ يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے مغیرہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سناابوظبیان نے ابراہیم نخعی کی خدمت میں یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کسی کو بھیجا کہ کیا کوئی حائضہ عورت کسی بیمار کو وضو کروا سکتی ہے انھوں نے جواب دیا : ہاں ! اس نے دریافت کیا اسے سہارا دے سکتی ہے انھوں نے جواب دیا نہیں !
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے مغیرہ سے دریافت کیا آپ نے خود ابراہیم کی زبانی یہ بات سنی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں امام ابومحمد عبداللہ دارمی فرماتے ہیں یہاں سہارا دینے سے مراد نماز کے دوران سہارا دینا ہے۔

1053

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنِي عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ قَالَتْ إِنِّي حَائِضٌ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي يَدِكِ
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا مجھے جائے نماز پکڑاؤ انھوں نے عرض کی میں حائضہ ہوں آپ نے فرمایا وہ تمہارے ہاتھ میں نہیں ہیں۔

1054

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ امْرَأَةٍ حَائِضٍ شَرِبَتْ مِنْ مَاءٍ أَيُتَوَضَّأُ بِهِ فَضَحِكَ وَقَالَ نَعَمْ
حسن بصری سے سوال کیا گیا اگر حائضہ عورت کوئی پانی پی لے (تو اس بچے ہوئے پانی سے) وضو ہوسکتا ہے ؟ وہ مسکرائے اور جواب دیا ہاں !

1055

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ قَالَ وَاكِلْهَا
حضرت عبداللہ بن سعد بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حائضہ عورت کے ساتھ کھانے پینے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا تم اس کے ساتھ کھا سکتے ہو۔

1056

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ جَارِيَتَهُ أَنْ تُنَاوِلَهُ الْخُمْرَةَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَتَقُولُ إِنِّي حَائِضٌ فَيَقُولُ إِنَّ حِيضَتَكِ لَيْسَتْ فِي كَفِّكِ فَتُنَاوِلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) نے مسجد میں سے اپنی کنیز سے کہا کہ وہ انھیں جائے نماز پکڑائے اس نے جواب دیا : میں حائضہ ہوں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا تمہارا حیض تمہاری ہتیھلی میں نہیں تو کنیز نے انھیں جائے نماز پکڑا دی۔

1057

أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَعْضَ أَهْلِي لَحَائِضٌ وَإِنَّا لَمُتَعَشُّونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ جَمِيعًا
حرام بن حکیم اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میری کوئی اہلیہ بھی حائضہ ہوتی ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم اکٹھے ہی کھانا کھاتے رہیں گے۔

1058

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ لَا تَرَى بَأْسًا أَنْ تَمَسَّ الْحَائِضُ الْخُمْرَةَ
سیدہ عائشہ (رض) کے نزدیک حائضہ عورت کے جائے نماز کو پکڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

1059

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَيُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ وَعَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْحَائِضِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ الدَّمِ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَاهِدٍ مِثْلَهُ سَوَاءً
مجاہد فرماتے ہیں جب کوئی حائضہ عورت خون سے پاک ہوجائے تو اس کا شوہر اس وقت تک اس کے ساتھ صحبت کر نہیں سکتا جب تک وہ عورت غسل نہ کرے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1060

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ سُئِلَ سُفْيَانُ أَيُجَامِعُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِذَا انْقَطَعَ عَنْهَا الدَّمُ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ فَقَالَ لَا فَقِيلَ أَرَأَيْتَ إِنْ تَرَكَتْ الْغُسْلَ يَوْمَيْنِ أَوْ أَيَّامًا قَالَ تُسْتَتَابُ
سفیان سے سوال کیا گیا جب کسی عورت کا خون بند ہوجائے تو اس کے غسل سے پہلے کیا اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں ! سوال کیا گیا اگر وہ عورت دو دن یا چند دن تک غسل نہیں کرتی تو آپ کیا کہیں گے ؟ انھوں نے جواب دیا : اس عورت سے توبہ کروائی جائے گی۔

1061

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ مُجَاهِدٍ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ قَالَ حَتَّى يَنْقَطِعَ الدَّمُ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ قَالَ إِذَا اغْتَسَلْنَ
مجاہد فرماتے ہیں قرآن مجید میں (حتی یطھرن) کا مطلب ہے اس کا خون نکلنا بند ہوجائے اور (فاذا تطھرن) کا مطلب ہے جب وہ غسل کرلے۔

1062

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ حَتَّى يَطْهُرْنَ قَالَ إِذَا انْقَطَعَ الدَّمُ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ قَالَ اغْتَسَلْنَ
مجاہد فرماتے ہیں قرآن مجید میں (حتی یطھرن) کا مطلب ہے اس کا خون نکلنا بند ہوجائے اور (فاذا تطھرن) کا مطلب ہے جب وہ غسل کرلے۔

1063

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنْ امْرَأَةٍ رَأَتْ الطُّهْرَ أَيَحِلُّ لِزَوْجِهَا أَنْ يَأْتِيَهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ قَالَ لَا حَتَّى تَحِلَّ لَهَا الصَّلَاةُ
عثمان بیان کرتے ہیں میں نے مجاہد (رض) سے سوال کیا جو عورت طہر دیکھ لیتی ہے کیا اس کے شوہر کے لیے یہ بات جائز ہے کہ وہ اس کے غسل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ صحبت کرے انھوں نے جواب دیا : نہیں ! اس وقت تک نہیں جب تک اس عورت کے لیے نماز پڑھنا جائز نہیں ہوجاتا۔

1064

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ هُوَ ابْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً وَمَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ وَحَدَّثَنِي حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالُوا لَا يَغْشَاهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ
عطاء میمون اور ابراہیم نخعی اس بات کے قائل ہیں کہ شوہر ایسی عورت کے ساتھ اس وقت تک صحبت نہیں کرسکتا جب تک وہ غسل نہیں کرلیتی۔

1065

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يَطَأُ امْرَأَتَهُ وَقَدْ رَأَتْ الطُّهْرَ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ قَالَ هِيَ حَائِضٌ مَا لَمْ تَغْتَسِلْ وَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ وَلَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا مَا لَمْ تَغْتَسِلْ
حسن بصری سے ایسی خاتون کے بارے میں دریافت کیا گیا جس کا شوہر اس وقت اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے جب وہ طہر دیکھ چکی تھی لیکن اس نے غسل نہیں کیا تھا تو حسن نے جواب دیا جب تک وہ غسل نہیں کرلیتی اس وقت تک حائضہ شمار ہوگی اور اس کے شوہر کو کفارہ دینا ہوگا (طلاق کے مسئلہ میں) شوہر اسی وقت بیوی سے رجوع کرسکتا ہے جب تک وہ غسل نہیں کرلیتی۔

1066

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا
حسن بصری فرماتے ہیں ایسی عورت کے ساتھ اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت نہ کرے۔

1067

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو الْخَيْرِ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَا أُجَامِعُ امْرَأَتِي فِي الْيَوْمِ الَّذِي تَطْهُرُ فِيهِ حَتَّى يَمُرَّ يَوْمٌ
حضرت عقبہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں : اللہ کی قسم میں اپنی بیوی کے ساتھ اس وقت تک صحبت نہیں کرتا جب تک (اسے حیض سے پاک) ہوجانے کے بعد ایک دن گزر نہ جائے۔

1068

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الطُّهْرَ أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ قَالَ لَا حَتَّى تَغْتَسِلَ
عطاء بن ابی رباح سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو حیض سے پاک ہوجاتی ہے کیا اس کے غسل کرنے سے پہلے اس کا شوہر اس کے ساتھ اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے انھوں نے جواب دیا : نہیں جب تک وہ عورت غسل نہ کرے (اس کا شوہراس کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتا)

1069

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ قَالَ إِنْ أَدْرَكَهُ الشَّبَقُ غَسَلَتْ فَرْجَهَا ثُمَّ أَتَاهَا
جس عورت کا خون آنا بند ہوجائے اس کے بارے میں عطاء یہ فرماتے ہیں : اگر اس کے شوہر میں شہوت کا مادہ زیادہ ہو تو وہ عورت شرمگاہ کو دھو لے گی اور اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔

1070

أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ قَالَ سَمِعْتُ شَرِيكًا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ الْمَرْأَةُ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ فَقَالَ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُ رَخَّصَ فِي ذَلِكَ لِلشَّبِقِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَخَافُ أَنْ يَكُونَ ذَا خَطَأً أَخَافُ أَنْ يَكُونَ مِنْ حَدِيثِ لَيْثٍ لَا أَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الشَّبِقُ الَّذِي يَشْتَهِي
فروہ ابن ابومغراء بیان کرتے ہیں ایک شخص نے شریک سے سوال کیا کہ جب عورت کا خون نکلنا بند ہوجائے تو کیا اس کے غسل کرنے سے پہلے اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے انھوں نے جواب دیا شیخ عبدالملک نے حضرت عطاء بن ابی رباح سے یہ بات نقل کی ہے کہ انھوں نے بکثرت شہوت والے شخص کو اس کی اجازت دی ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں مجھے یہ اندیشہ ہے کہ راوی نے بیان کرنے میں غلطی کی ہے اور مجھے یہ بھی اندیشہ ہے کہ یہ روایت لیث نامی راوی کے حوالے سے منقول ہوگی عبدالملک کے حوالے سے یہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں اس روایت میں استعمال ہونے والالفظ شبق سے مراد وہ شخص ہے جس میں شہوت بہت زیادہ ہو۔

1071

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَ زَعَمَ لَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي حُرَّةَ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ رَأَيْتُ نِسَاءً مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ يُصَلِّينَ فِي الْخِضَابِ
حسن بصری فرماتے ہیں میں نے مدینہ منورہ کی چند خواتین کو دیکھا ہے جو خضاب لگا کر نماز پڑھ لیتی تھیں۔

1072

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَمَّنْ سَمِعَ عَائِشَةَ سُئِلَتْ عَنْ الْمَرْأَةِ تَمْسَحُ عَلَى الْخِضَابِ فَقَالَتْ لَأَنْ تُقْطَعَ يَدِي بِالسَّكَاكِينِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ
سیدہ عائشہ (رض) سے ایسی خاتون کے بارے میں سوال کیا گیا جو خضاب کے اوپر ہی مسح کرلیتی ہے تو انھوں نے جواب دیا میری انگلی چھری سے کاٹ دی جائے یہ بات میرے نزدیک اس سے زیادہ پسندیدہ ہے (کہ خضاب کے اوپر ہی مسح کرلیا جائے )

1073

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الْخِضَابِ قَالَتْ اسْلُتِيهِ وَرَغْمًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَبُو سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي الْعَنَبْسِ وَاسْمُ أَبِي الْعَنَبْسِ سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ
ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں ایک خاتون نے سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ سے سوال کیا ایک عورت خضاب لگا کر نماز پڑھ لیتی ہے تو سیدہ عائشہ (رض) صدیقہ نے جواب دیا : اس کا ستیا ناس ہو اسے کھول لو اسے صاف کرلو۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں : (اس روایت کے راوی) ابوسعید ابوعنبس کے صاحبزادے ہیں ابوعنبس کا نام سعید بن کثیر بن عبید ہے۔

1074

أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّ نِسَاؤُنَا يَخْتَضِبْنَ بِاللَّيْلِ فَإِذَا أَصْبَحْنَ فَتَحْنَهُ فَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ ثُمَّ يَخْتَضِبْنَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الظُّهْرِ فَتَحْنَهُ فَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ فَأَحْسَنَّ خِضَابَهُ وَلَا يَمْنَعُ مِنْ الصَّلَاةِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : ہماری خواتین رات کے وقت خضاب لگا لیتی ہیں صبح کے وقت وہ اسے دھو کر وضو کر کے نماز پڑھ لیتی ہیں نماز کے بعد پھر خضاب لگا لیتی ہیں پھر جب ظہر کا وقت ہوتا ہے تو اسے دھو کر وضو کر کے نماز پڑھ لیتی ہیں یوں خضاب بھی اچھا ہوجاتا ہے اور نماز میں حرج نہیں ہوتا۔

1075

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ نِسَاءَ ابْنِ عُمَرَ كُنَّ يَخْتَضِبْنَ وَهُنَّ حُيَّضٌ
نافع بیان کرتے ہیں : حضرت ابن عمر (رض) کے گھر کی خواتین حالت حیض میں خضاب لگایا کرتی تھیں۔

1076

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّ نِسَاؤُنَا إِذَا صَلَّيْنَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ اخْتَضَبْنَ فَإِذَا أَصْبَحْنَ أَطْلَقْنَهُ وَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ وَإِذَا صَلَّيْنَ الظُّهْرَ اخْتَضَبْنَ فَإِذَا أَرَدْنَ أَنْ يُصَلِّينَ الْعَصْرَ أَطْلَقْنَهُ فَأَحْسَنَّ خِضَابَهُ وَلَا يَحْبِسُ عَنْ الصَّلَاةِ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتی ہیں ہمارے گھر کی خواتین عشاء کی نماز پڑھ لینے کے بعد خضاب لگاتی ہیں صبح کے وقت اسے دھو کر وضو کر کے نماز پڑھ لیتی ہیں پھر جب ظہر کی نماز پڑھ لیتی ہیں تو خضاب لگا لیتی ہیں پھر جب عصر کی نماز پڑھنے لگتی ہیں تو اسے دھوکر (وضو کر کے نماز پڑھتی ہیں) یوں خضاب بھی بہتر ہوجاتا ہے اور وہ نماز بھی پڑھ لیتی ہیں

1077

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ح و أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ فِيمَنْ أَتَى أَهْلَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَا ذَنْبٌ أَتَاهُ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَيَتُوبُ إِلَيْهِ وَلَا يَعُودُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْمُثَنَّى عَنْ عَطَاءٍ مِثْلَهُ
ابراہیم نخعی اور عامر ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرے فرماتے ہیں : اس نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے وہ اللہ سے مغفرت طلب کرے اس کی بارگاہ میں توبہ کرے اور دوبارہ یہ حرکت نہ کرے۔
عطاء سے بھی یہی روایت منقول ہے۔

1078

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَأَبُو النُّعْمَانِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ ذَنْبٌ أَتَاهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ كَفَّارَةٌ
سعید بن جبیر کہتے ہیں اس شخص نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے لیکن اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

1079

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَعْتَذِرُ إِلَى اللَّهِ وَيَتُوبُ إِلَى اللَّهِ
عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد کے بارے میں نقل کرتے ہیں ان سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے انھوں نے جواب دیا : وہ شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معذرت پیش کرے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے۔

1080

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ يَعْنِي إِذَا وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ
عطاء بیان کرتے ہیں (اگر تم اس حرکت کے مرتکب ہوجاؤ) تو تمہیں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنی چاہیے البتہ تم پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

1081

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْخَطَّابِ الْعَنْبِرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ سُئِلَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ الرَّجُلِ يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ
مالک بن خطاب عنبری بیان کرتے ہیں ابن ابی ملیکہ سے سوال کیا گیا میں یہ بات سن رہا تھا ایک شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا وہ شخص اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے۔

1082

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنِّي أَبُولُ دَمًا قَالَ تَأْتِي امْرَأَتَكَ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَعُدْ
ابوقلابہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص حضرت ابوبکر صدیق کی خدمت میں آیا اور عرض کی میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں خون پر پیشاب کررہاہوں حضرت ابوبکر (رض) نے سوال کیا تم نے اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کی ہے ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں ! حضرت ابوبکر نے فرمایا اللہ سے ڈرو ! اور آئندہ یہ حرکت نہ کرنا۔

1083

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ فِي الَّذِي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ
جو شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرے اس کے بارے میں امام محمد بن سیرین فرماتے ہیں اسے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنی چاہیے۔

1084

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ فِي الَّذِي يُفْطِرُ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ قَالَ عَلَيْهِ عِتْقُ رَقَبَةٍ أَوْ بَدَنَةٌ أَوْ عِشْرِينَ صَاعًا لِأَرْبَعِينَ مِسْكِينًا وَفِي الَّذِي يَغْشَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ مِثْلُ ذَلِكَ
یزید بن ابراہیم بیان کرتے ہیں : جو شخص رمضان کے مہینے میں ایک دن روزہ نہ رکھے اس کے بارے میں میں نے حسن بصری کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے اسے ایک غلام آزاد کرنا ہوگا یا قربانی دینی ہوگی یا چالیس مسکینوں کو بیس صاع غلہ دینا ہوگا اور جو شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ جماع کرے اس پر بھی یہی کفارہ لازم ہوگا۔

1085

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان ایسے شخص کے بارے میں نقل کرتے ہیں جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ شخص نصف دینار صدقہ کرے۔

1086

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ شَكَّ الْحَكَمُ
حضرت ابن عباس (رض) ایسے شخص کے بارے میں نقل کرتے ہیں جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے اسے ایک دینار یا شاید نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔
راوی کو شک ہے اس حدیث کے ایک راوی حکم کو شک لاحق ہوا

1087

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الَّذِي يَغْشَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ قَالَ شُعْبَةُ أَمَّا حِفْظِي فَهُوَ مَرْفُوعٌ وَأَمَّا فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَقَالَا غَيْرُ مَرْفُوعٍ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ حَدِّثْنَا بِحِفْظِكَ وَدَعْ مَا قَالَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنِّي عُمِّرْتُ فِي الدُّنْيَا عُمُرَ نُوحٍ وَأَنِّي حَدَّثْتُ بِهَذَا أَوْ سَكَتُّ عَنْ هَذَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد عَبْدُ الحَمِيدِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحمَنِ بْنِ زَيدِ بْنِ الخَطَّابِ وَكَانَ وَالِيَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى الْكُوفَةِ
حضرت ابن عباس (رض) ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرے فرماتے ہیں اسے ایک دینار یا شاید نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔ شعبہ فرماتے ہیں میری یاد داشت کے مطابق یہ حدیث مرفوع ہے البتہ فلاں اور فلاں راوی نے اسے مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کیا۔ بعض محدثین نے ان سے کہا آپ ہمیں اپنی یاد داشت کے مطابق حدیث سنا دیں اور فلاں فلاں راوی نے جو کہا اسے چھوڑ دیں تو شعبہ نے کہا اللہ کی قسم مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میں دنیا میں حضرت نوح جتنی لمبی زندگی بسر کروں اور پھر یہ حدیث بیان کردوں یا اسے بیان کرنے سے خاموش رہوں۔ امام ابو محمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث کے ایک راوی عبدالحمید، زید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب کے صاحبزادے ہیں یہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔

1088

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا أَتَاهَا فِي دَمٍ فَدِينَارٌ وَإِذَا أَتَاهَا وَقَدْ انْقَطَعَ الدَّمُ فَنِصْفُ دِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب مرد اس (حائضہ بیوی) کے ساتھ صحبت کرلے تو اسے ایک دینار دینا ہوگا اور اگر وہ خون کی آمد رک جانے کے بعد صحبت کرلے تو نصف دینار دینا ہوگا۔

1089

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے نبی اکرم ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے یہ ارشاد فرمایا ہے اسے نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔

1090

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ كَانَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ امْرَأَةٌ تَكْرَهُ الْجِمَاعَ فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَهَا اعْتَلَّتْ عَلَيْهِ بِالْحَيْضِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَإِذَا هِيَ صَادِقَةٌ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِخُمُسَيْ دِينَارٍ
عبدالحمید بن زید بن خطاب بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب کی ایک اہلیہ تھیں جنہیں صحبت کرنا پسند نہیں تھا جب حضرت عمر ان کے ساتھ صحبت کرنے لگے تو انھوں نے یہ عذر پیش کیا کہ انھیں حیض آیا ہوا ہے لیکن حضرت عمر نے ان کے ساتھ صحبت کرلی اس خاتون کا بیان درست تھا، حضرت عمر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دینار کا پانچواں حصہ خیرات کرنے کا حکم دیا۔

1091

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَإِنْ كَانَ الدَّمُ عَبِيطًا فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ وَإِنْ كَانَتْ صُفْرَةً فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ دِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے تو اگر اس کا خون سرخ ہو تو اس شخص کو دینار صدقہ کرلینا چاہیے اور اگر زرد ہو تو اس شخص کو نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔

1092

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ هُوَ ابْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ و قَالَ إِبْرَاهِيمُ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ
حضرت ابن عباس کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے تو انھوں نے جواب دیا اس شخص کو ایک دینار یا شاید نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔

1093

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِدِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں جب کوئی شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے تو اس کے اوپر ایک دینار صدقہ لازم ہوگا۔

1094

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ
جو شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے اس شخص کے بارے میں عطا فرماتے ہیں اسے ایک دینار صدقہ کرنا ہوگا۔

1095

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اسے ایک دینار صدقہ کرنا ہوگا (راوی کو شک ہے) یا شاید نصف دینار۔

1096

أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ فِي رَجُلٍ يَغْشَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ أَوْ رَأَتْ الطُّهْرَ وَلَمْ تَغْتَسِلْ قَالَ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَيَتَصَدَّقُ بِخُمُسَيْ دِينَارٍ
جو شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ (یا اسی بیوی کے ساتھ) جو طہر دیکھ چکی ہو اور اس نے غسل نہ کیا ہو صحبت کرلیتا ہے تو اس کے بارے میں امام اوزاعی فرماتے ہیں اسے اللہ سے مغفرت طلب کرنی چاہیے اور دینار کا پانچواں حصہ صدقہ کرنا چاہیے۔

1097

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَإِنَّ الْحَسَنَ يَقُولُ يُعْتِقُ رَقَبَةً فَقَالَ مَا أَنْهَاكُمْ أَنْ تَقَرَّبُوا إِلَى اللَّهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ
عطاء بیان کرتے ہیں جب کوئی شخص اپنی حائضہ بیوی کے ساتھ صحبت کرلے تو اسے نصف دینار صدقہ کرنا چاہے حاضرین میں سے ایک صاحب نے ان سے کہا حسن بصری فرماتے ہیں اسے غلام آزاد کرنا چاہیے انھوں نے فرمایا میں تمہیں اس بات سے منع نہیں کرتا جہاں تک تمہاری گنجائش ہو تم اللہ کی بارگاہ میں زیادہ نیکی پیش کرو۔

1098

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الَّذِي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ
حضرت ابن عباس (رض) اس شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں صحبت کرلے فرماتے ہیں اسے ایک دینار صدقہ کرنا چاہیے۔

1099

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ ابْنِ سَابِطٍ قَالَ سَأَلْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَكْرٍ قُلْتُ لَهَا إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْهُ قَالَتْ سَلْ يَا ابْنَ أَخِي عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ أَسْأَلُكِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ فَقَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي وَكَانَتْ الْمُهَاجِرُونَ تُجَبِّي فَتَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَجَبَّاهَا فَأَبَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ فَأَتَتْ أُمَّ سَلَمَةَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا فَلَمَّا أَنْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ وَخَرَجَتْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ادْعُوهَا لِي فَدُعِيَتْ لَهُ فَقَالَ لَهَا نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكَمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سِمَامًا وَاحِدًا وَالسِّمَامُ السَّبِيلُ الْوَاحِدُ
ابن سابط بیان کرتے ہیں میں نے حفصہ بنت عبدالرحمن یہ حضرت ابوبکر (رض) کی صاحبزادی ہیں سے سوال کیا میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے وہ سوال کرتے ہوئے شرم آتی ہے سیدہ حفصہ بنت عبدالرحمن نے فرمایا اے بھتیجے تم نے جو سوال کرنا ہے کرو۔ ابن سابط نے کہا میں آپ سے عورتوں کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں تو سیدہ حفصہ بنت عبدالرحمن نے بتایا مجھے سیدہ ام سلمہ نے یہ بات بتائی ہے انصاری (اپنی بیویوں کو) الٹا نہیں لٹاتے تھے جبکہ مہاجرین ایسا کیا کرتے تھے۔ ایک مہاجر نے ایک انصاری خاتون سے شادی کی اسے الٹا لٹایا تو اس نے انکار کردیا پھر وہ انصاری خاتون سیدہ ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو اس انصاری خاتون کو حیاء آگئی اور وہ چلی گئی۔ سیدہ ام سلمہ نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے فرمایا اس عورت کو میرے پاس بلاؤ اس عورت کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو نبی اکرم نے اس کے سامنے یہ آیت پڑھی۔ " تمہاری عورتیں تمہارے کھیت ہیں تم اپنے کھیت میں جیسے چاہو آسکتے ہو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا صحبت کرنے کا مقام ایک ہی ہے۔ (امام محمد دارمی فرماتے ہیں اس حدیث میں استعمال ہونے والا لفظ سمام سے مراد راستہ ہے۔

1100

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ لَقَدْ عَرَضْتُ الْقُرْآنَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ أَقِفُ عِنْدَ كُلِّ آيَةٍ أَسْأَلُهُ فِيمَ أُنْزِلَتْ وَفِيمَ كَانَتْ فَقُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ قَالَ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ أَنْ تَعْتَزِلُوهُنَّ
مجاہد بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس (رض) کے ساتھ تین مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا ہے اور ہر ایک آیت پر رک کر ان سے دریافت کیا ہے کہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی ور کہاں نازل ہوئی ایک مرتبہ میں نے ان سے کہا اے حضرت ابن عباس (رض) اللہ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں۔ جب وہ اچھی طرح سے پاک ہوجائیں تو جیسے تمہیں اللہ نے حکم دیا ویسے ان کے ساتھ صحبت کیا کرو۔ تو حضرت ابن عباس (رض) نے جواب دیا جس جگہ تمہیں ان عورتوں سے الگ رہنے کا حکم دیا تھا اب اسی صحبت کے مخصوص مقام پر صحبت کرو۔

1101

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَاهِدٍ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ قَالَ أُمِرُوا أَنْ يَأْتُوا مِنْ حَيْثُ نُهُوا
ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ نے تمہیں جو حکم دیا ہے کہ وہاں صحبت کریں جہاں حیض کے دوران صحبت کرنے سے انھیں منع کیا ہے۔

1102

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي رَزِينٍ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ قَالَ مِنْ قِبَلِ الطُّهْرِ
ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ نے تمہیں جو حکم دیا ہے پھر اس کے مطابق ان عورتوں کے ساتھ صحبت کرو۔ شیخ ابورزین فرماتے ہیں یعنی طہر کی جانب سے صحبت کرو۔

1103

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ قَالَ هُوَ وَاللَّهِ الْقُبُلُ
ارشاد باری تعالیٰ ہے اور جو تمہارے پروردگار نے تمہارے لیے بیویاں پیدا کی ہیں۔ امام مجاہد فرماتے ہیں اللہ کی قسم اس سے مراد اگلی شرمگاہ ہے۔

1104

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ عَنْ عِكْرِمَةَ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَالَ إِنَّمَا هُوَ الْفَرْجُ
ارشاد باری تعالیٰ ہے " تمہاری بیویاں کھیت ہیں تم اپنے کھیت میں جیسے چاہو آسکتے ہو۔ عکرمہ فرماتے ہیں اس سے مراد اگلی شرمگاہ ہے۔

1105

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ كَانَتْ الْيَهُودُ لَا تَأْلُو مَا شَدَّدَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ كَانُوا يَقُولُونَ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْتُوا نِسَاءَكُمْ إِلَّا مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ فَخَلَّى اللَّهُ بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِمْ
حضرت حسن فرماتے ہیں یہود مسلمانوں پر اعتراض کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے تھے وہ یہ کہا کرتے تھے اے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیو ! اللہ کی قسم تمہارے لیے صرف ایک ہی طریقے کے ساتھ اپنی بیویوں سے صحبت کرنا جائز ہے تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ " تمہاری بیویاں تمہارے کھیت ہیں تم اپنے کھیت میں جیسے چاہو آسکتے ہو۔ حسن بصری فرماتے ہیں اللہ نے اہل ایمان کی خواہش کے مطابق انھیں سہولت عطا کی۔

1106

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَالَ ائْتِهَا مِنْ بَيْنِ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا بَعْدَ أَنْ يَكُونَ فِي الْمَأْتَى
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اللہ نے ارشاد فرمایا ہے " اپنے کھیت میں جیسے چاہو آؤ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ صحبت کے مخصوص مقام پر آگے یا پیچھے کسی بھی طرف صحبت کی جاسکتی ہے۔

1107

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَصْنَعُونَ فِي الْحَائِضِ نَحْوًا مِنْ صَنِيعِ الْمَجُوسِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَلَمْ يَزْدَدْ الْأَمْرُ فِيهِنَّ إِلَّا شِدَّةً
عکرمہ بیان کرتے ہیں زمانہ جاہلیت میں لوگ حائضہ عورت کے ساتھ وہی سلوک کرتے تھے جو مجوسی کیا کرتے تھے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا گیا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تم جواب دو وہ ناپاکی ہے حیض کے دوران عورتوں سے جنسی طور پر الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ۔ عکرمہ کہتے ہیں تو ان خواتین کے بارے میں سختی میں اضافہ ہوگیا۔

1108

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قُلْ هُوَ أَذًى قَالَ هُوَ الدَّمُ
ارشاد باری تعالیٰ تم جواب دو ناپاکی ہے مجاہد فرماتے ہیں اس سے مراد خون ہے۔

1109

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ قُلْ هُوَ أَذًى قَالَ قَذَرٌ
ارشاد باری تعالیٰ " تم جواب دو وہ ناپاکی ہے۔ قتادہ فرماتے ہیں اس سے مراد گندگی ہے۔

1110

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ لَيْثًا حَدَّثَ عَنْ عِيسَى بْنِ قَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَالَ إِنْ شِئْتَ فَاعْزِلْ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَعْزِلْ
ارشاد باری تعالیٰ ہے " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہے تم جیسے چاہو اپنے کھیت میں آسکتے ہو۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں اس آیت سے مراد یہ ہے۔ تم جیسے چاہو اگلی شرمگاہ میں صحبت کرسکتے ہو۔

1111

أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ كَيْفَ شِئْتَ يَعْنِي إِتْيَانَهَا فِي الْفَرْجِ
حضرت حسن بصری فرماتے ہیں اس آیت سے مراد یہ ہے تم جیسے چاہو راوی کہتے ہیں اگلی شرمگاہ میں صحبت کرسکتے ہو۔

1112

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِلْمُسْلِمِينَ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُدْبِرَةٌ جَاءَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بیان کرتے ہیں یہود نے مسلمانوں سے یہ کہا جو شخص پیچھے کی جانب سے عورت کی اگلی شرمگاہ میں صحبت کرتا ہے اس کے ہاں بھینگا بچہ پیدا ہوتا ہے تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ تمہاری بیویاں تمہارے کھیت ہیں تم جیسے چاہو اپنے کھیت میں آؤ۔

1113

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَالَ يَأْتِي أَهْلَهُ كَيْفَ شَاءَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَبَيْنَ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا
ارشاد باری تعالیٰ ہے تم اپنے کھیت میں جیسے چاہو آؤ۔ عکرمہ فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد جیسے چاہے اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے کھڑا ہو کر بیٹھ کر عورت کے آگے کی جانب سے عورت کے پیچھے کی جانب سے اگلی شرمگاہ میں صحبت کرسکتا ہے۔

1114

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ قَالَ فِي الْفَرْجِ
ارشادباری تعالیٰ ہے تمہیں جو حکم دیا ہے اس کے مطابق ان کے ساتھ صحبت کرو۔ ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس سے مراد اگلی شرمگاہ میں صحبت کرنا ہے۔

1115

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَهُوَ مِنْ الْمَرْأَةِ مِثْلُهُ مِنْ الرَّجُلِ ثُمَّ تَلَا وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ أَنْ تَعْتَزِلُوهُنَّ فِي الْمَحِيضِ الْفَرْجَ ثُمَّ تَلَا نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ قَائِمَةً وَقَاعِدَةً وَمُقْبِلَةً وَمُدْبِرَةً فِي الْفَرْجِ
مجاہد فرماتے ہیں جو شخص عورت کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرے اس نے گویا کسی مرد کے ساتھ بدفعلی کی ہے۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تم جواب دو یہ ناپاکی ہے حیض کے دوران عورتوں سے جنسی تعلق کے اعتبار سے الگ رہو۔ اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں تو ان کے قریب نہ جاؤ جب وہ اچھی طرح پاک ہوجائیں تو جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ان کے ساتھ صحبت کرو۔ مجاہد فرماتے ہیں حیض کے دوران ان سے الگ رہنے کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی اگلی شرمگاہوں میں صحبت نہ کرو۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ تمہاری بیویاں تمہارے کھیت ہیں تم اپنے کھیت میں جیسے چاہو آؤ۔ اس کی وضاحت مجاہد نے یوں بیان کی ہے خواہ وہ عورت کھڑی ہو خواہ وہ بیٹھی ہو خواہ تمہاری طرف منہ کرے خواہ تمہاری طرف پیٹھ کرے لیکن صحبت فرج یعنی اگلی شرمگاہ میں کی جائے گی۔

1116

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کسی حائضہ عورت کے ساتھ صحبت کرلے اور بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرے یا کسی کاہن کی پیشین گوئی کی تصدیق کرے تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو اللہ نے حضرت محمد پر نازل کی ہے۔

1117

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّقَرِيِّ عَنْ أَبِي الْقَعْقَاعِ الْجَرْمِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ آتِي امْرَأَتِي حَيْثُ شِئْتُ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمِنْ أَيْنَ شِئْتُ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَكَيْفَ شِئْتُ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ هَذَا يُرِيدُ السُّوءَ قَالَ لَا مَحَاشُّ النِّسَاءِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابوقعقاع جرمی بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوا اور دریافت کیا اے ابوعبدالرحمن میں اپنی بیوی کے ساتھ جیسے چاہوں صحبت کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں اس شخص نے سوال کیا اور جہاں چاہوں صحبت کرسکتا ہوں ؟ انھوں نے جواب دیا ہاں اس نے سوال کیا جس طرح چاہوں۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا ہاں تو ایک شخص نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن اس شخص کا مطلب غلط ہے تو حضرت عبداللہ نے فرمایا نہیں عورتوں کی پچھلی شرمگاہیں تمہارے لیے حرام ہیں۔ امام محمد دارمی سے سوال کیا گیا آپ بھی اس بات کے قائل ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں۔

1118

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ إِتْيَانَ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا وَيَعِيبُهُ عَيْبًا شَدِيدًا
عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت ابن عباس (رض) مرد کے بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرنے کو مکروہ حرام قرار دیتے تھے اور اسے برا سمجھتے تھے۔

1119

حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ الْعَالَمِينَ قَالَ مَا نَزَى ذَكَرٌ عَلَى ذَكَرٍ حَتَّى كَانَ قَوْمُ لُوطٍ
ارشاد باری تعالیٰ " تم لوگوں نے ایسی برائی کا ارتکاب کیا ہے جو دنیا میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی۔ عمرو بن دینار فرماتے ہیں کسی مرد نے کسی مرد کے ساتھ بدفعلی نہیں کی یہاں تک کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم نے دنیا میں سب سے پہلے ایسا کیا۔

1120

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اپنی بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر رحمت نہیں کرے گا۔

1121

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَنْصَرِفْ وَلْيَتَوَضَّأْ ثُمَّ يُصَلِّي وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَلِيُّ بْنُ طَلْقٍ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ نَعَمْ
حضرت علی بن طلق روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب نماز کے دوران کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے اور وہ جا کر وضو کرے اور پھر وہیں سے نماز پڑھنا شروع کردے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے عورتوں کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت نہ کرو بیشک اللہ حق بیان کرنے سے حیاء نہیں کرتا۔ امام محمد عبداللہ درامی سے سوال کیا گیا حضرت علی بن طلق کو شرف صحبت حاصل ہے۔ یعنی وہ صحابی رسول ہے) تو انھوں نے جواب ہاں۔

1122

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي الْحُبَابِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ مَا تَقُولُ فِي الْجَوَارِي حِينَ أُحَمِّضُ بِهِنَّ قَالَ وَمَا التَّحْمِيضُ فَذَكَرْتُ الدُّبُرَ فَقَالَ هَلْ يَفْعَلُ ذَاكَ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
ابوحباب سعید بن یسار کہتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے دریافت کیا آپ کنیزوں کے ساتھ تحمیض کے بارے میں کیا کہتے ہو انھوں نے دریافت کیا تحمیض سے مراد کیا ہے تو میں نے پچھلی شرمگاہ کا ذکر کیا۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کیا کوئی مسلمان یہ حرکت کرسکتا ہے۔

1123

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُصَيْنٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي وَكَانَ مِنْ أَسْنَانِي حَدَّثَنِي هَرَمِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَذَاكَرْنَا شَأْنَ النِّسَاءِ فِي مَجْلِسِ بَنِي وَاقِفٍ وَمَا يُؤْتَى مِنْهُنَّ فَقَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ
ھرمی بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ہم بنو واقف کی ایک محفل میں خواتین اور ان سے صحبت کرنے کے طریقے کے بارے میں گفتگو کررہے تھے تو حضرت خزیمہ بن ثابت نے فرمایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو بیشک اللہ تعالیٰ حق بات سے حیاء نہیں کرتا عورتوں کے ساتھ ان کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت نہ کرو۔

1124

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كَانُوا يَجْتَنِبُونَ النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَيَأْتُونَهُنَّ فِي أَدْبَارِهِنَّ فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ اللَّهُ فِي الْفَرْجِ وَلَا تَعْدُوهُ
مجاہد بیان کرتے ہیں لوگ حیض کے دوران عورتوں سے صحبت کرنے سے اجتناب کرتے تھے اور ان کی پچھلی شرمگاہوں میں صحبت کرلیا کرتے تھے انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ " لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تم فرما دو یہ ناپاکی ہے حیض کے دوران صحبت سے عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ جب وہ اچھی طرح پاک ہوجائیں جیسے اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے ساتھ صحبت کرنے کی۔ مجاہد فرماتے ہیں ان کی اگلی شرمگاہوں میں صحبت کی جائے گی اس کے علاوہ نہیں۔

1125

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ طَاوُسٍ وَسَعِيدٍ وَمُجَاهِدٍ وَعَطَاءٍ أَنَّهُمْ كَانُوا يُنْكِرُونَ إِتْيَانَ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ وَيَقُولُونَ هُوَ الْكُفْرُ
طاؤس، سعید، مجاہد اور عطا عورت کی پچھلی شرمگاہ میں صحبت کرنے کا انکار کرتے تھے اور اسے کفر قرار دیتے تھے۔

1126

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَاءٍ وَالزُّهْرِيِّ قَالَا الْغُسْلُ مِنْ الْجَنَابَةِ وَالْحَيْضِ وَاحِدٌ
عطاء بن ابی رباح اور زہری فرماتے ہیں غسل جنابت اور حیض کے بعد والا غسل ایک ہی مرتبہ کرے۔

1127

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ لِامْرَأَتِهِ خَلِّلِي شَعْرَكِ بِالْمَاءِ قَبْلَ أَنْ تَخَلَّلَهُ نَارٌ قَلِيلَةُ الْبُقْيَا عَلَيْهِ
حضرت حذیفہ نے اپنی اہلیہ سے کہا اپنے بالوں کا پانی کے ذریعے خلال کرو اس سے پہلے کہ یہ آگ ان کا خلال کرے جو ان پر رحم نہیں کرے گی۔

1128

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْحَنَفِيِّ حَدَّثَنِي جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا كَيْفَ تَصْنَعِينَ عِنْدَ الْغُسْلِ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَطَهَّرُ طُهُورَهُ لِلصَّلَاةِ وَيُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضَّفْرِ
جمیع بن عمیر جن کا تعلق بنوتمیم سے ہے بیان کرتے ہیں میں اپنی خالہ اور بہن کے ہمراہ سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان دونوں خواتین میں سے کسی ایک نے ان سے سوال کیا آپ غسل کے وقت کیا کرتی ہیں انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل کے وقت پہلے وضو کرتے تھے اور پھر اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے تھے ہم خواتین اپنے سر پر پانچ مرتبہ پانی بہاتی ہیں کیونکہ ہم نے بالوں کی چوٹی بنائی ہوتی ہے۔

1129

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زَاذِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَغْتَسِلُ تَنْقُضُ شَعْرَهَا فَقَالَتْ بَخٍ وَإِنْ أَنْفَقَتْ فِيهِ أُوقِيَّةً إِنَّمَا يَكْفِيهَا أَنْ تُفْرِغَ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے سیدہ عائشہ (رض) سے عورت کے غسل کے بارے میں سوال کیا کیا وہ اپنے بال کھولے گی تو عائشہ (رض) نے جواب دیا بہت اچھے کیا اسے ایک اوقیہ بھی خرچ کرنا چاہیے۔ اس عورت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہا لے۔

1130

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تُخَلِّلُهُ بِأَصَابِعِهَا
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں عورت اپنی انگلیوں کے ذریعے اپنے بالوں کو خلال کرے گی۔

1131

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ فِي الْحَائِضِ وَالْجُنُبِ يَصُبَّانِ الْمَاءَ صَبًّا وَلَا يَنْقُضَانِ شُعُورَهُمَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَطَاءٍ مِثْلَهُ
حضرت جابر (رض) حائضہ عورت اور جنبی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں وہ دونوں پانی بہائیں گی چوٹی نہیں کھولیں گی۔
عطاء سے بھی یہی روایت منقول ہے۔

1132

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ إِذَا بَلَّتْ أُصُولَهُ وَأَطْرَافَهُ لَمْ تَنْقُضْهُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں جب بالوں کی جڑیں اور ان کے کنارے گیلے ہوجائیں تو عورت کو بال کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔

1133

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ نِسَاءَ ابْنِ عُمَرَ وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِهِ كُنَّ إِذَا اغْتَسَلْنَ لَمْ يَنْقُضْنَ عِقَصَهُنَّ مِنْ حَيْضٍ وَلَا جَنَابَةٍ
نافع بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) کی بیگمات جو ان کی اولاد کی مائیں تھیں جب غسل کرتی تھیں تو بالوں کی چوٹی نہیں کھولتی تھیں چاہے حیض کے بعد کرتیں چاہے جنابت کے بعد۔

1134

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَا تَنْقُضْنَ عِقَصَكُنَّ مِنْ حَيْضٍ وَلَا مِنْ جَنَابَةٍ
سیدہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں غسل جنابت یا غسل حیض کے وقت خواتین چوٹی نہیں کھولتی تھیں۔

1135

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَوْ عُقَدَهُ قَالَ احْفِنِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ اغْمِزِي عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَفْنَةٍ غَمْزَةً
سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی اور عرض کی میری چوٹی بڑی مضبوطی سے بند ہوتی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالو اور ہر مرتبہ پانی ڈالنے کے ساتھ سر پر ہاتھ پھیر لو۔

1136

أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ لِامْرَأَتِهِ اسْتَأْصِلِي الشَّعْرَ لَا تَخَلَّلُهُ نَارٌ قَلِيلٌ بُقْيَاهَا عَلَيْهِ قَالَ مَنْصُورٌ يَعْنِي الْجَنَابَةَ
حذیفہ نے اپنی اہلیہ سے کہا غسل کرتے وقت اپنے بالوں کی جڑوں کو گیلا کیا کرو ایسا نہ ہو کہ آگ ان میں خلال کرے جو ان پر رحم نہ کرے گی۔

1137

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ لِامْرَأَتِهِ اسْتَأْصِلِي الشَّعْرَ بِالْمَاءِ لَا تَخَلَّلُهُ نَارٌ قَلِيلٌ بُقْيَاهَا عَلَيْهِ
حذیفہ نے اپنی اہلیہ سے کہا غسل کرتے وقت اپنے بالوں کی جڑوں کو تر کیا کرو ایسا نہ ہو کہ آگ ان میں خلال کرے جو ان پر رحم نہ کرے گی۔

1138

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ إِذَا اغْتَسَلَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْجَنَابَةِ فَلَا تَنْقُضْ شَعْرَهَا وَلَكِنْ تَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى أُصُولِهِ وَتَبُلُّهُ
حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں جب کوئی عورت غسل جنابت کرے تو وہ اپنے بالوں کو نہ کھولے بلکہ بالوں کی جڑوں پر پانی بہا کر انھیں گیلا کرلے۔

1139

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تُصِيبُهَا الْجَنَابَةُ وَرَأْسُهَا مَعْقُوصٌ تَحُلُّهُ قَالَ لَا وَلَكِنْ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا الْمَاءَ صَبًّا حَتَّى تُرَوِّيَ أُصُولَ الشَّعْرِ
عطاء بن ابی رباح سے ایسی خاتون کے بارے میں سوال کیا گیا جسے جنابت لاحق ہوجائے اور اس نے بال باندھے ہوئے ہوں کیا اسے بال کھولنے چاہئیں انھوں نے جواب دیا نہیں بلکہ وہ اپنے سر پر پانی بہائے اور بالوں کی جڑوں کو گیلا کرے۔

1140

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَتْنِي حَبِيبَةُ بِنْتُ حَمَّادٍ حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ حَيَّانَ السَّهْمِيَّةُ قَالَتْ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ حَيْضِهَا أَنْ تُدَخِّنَ شَيْئًا مِنْ قُسْطٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ آسٍ فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ نَوًى فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ مِلْحٍ
عمرہ بنت حیان بیان کرتی ہیں عائشہ (رض) نے مجھ سے کہا ہر ایک عورت ایسا کرسکتی ہے کہ جب وہ حیض کے بعد غسل کرے تو تھوڑی سی خوشبو شرمگاہ پر لگا لے اگر وہ نہ ملے تو کوئی اور چیز لگا لے اگر وہ بھی نہ ملے تو کھجور کی گھٹلی لگا لے اور اگر وہ بھی نہ ملے تو تھوڑا سا نمک لگا لے (تاکہ خون کی بدبو زائل ہوجائے) ۔

1141

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِذَا اغْتَسَلَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحَيْضِ فَلْتُمِسَّ أَثَرَ الدَّمِ بِطِيبٍ
سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں جب عورت حیض کے بعد غسل کرے تو خون کے مخصوص مقام پر خوشبو لگا لے۔

1142

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نِسَاءَهُ وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِهِ كُنَّ يَغْتَسِلْنَ مِنْ الْحِيضَةِ وَالْجَنَابَةِ وَلَا يَنْقُضْنَ شُعُورَهُنَّ وَلَكِنْ يُبَالِغْنَ فِي بَلِّهَا
حضرت ابن عمر (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ ان کی بیگمات جو ان کی اولاد کی مائیں تھیں جب جنابت یا حیض کے بعد غسل کرتی تھیں تو اپنے بال نہیں کھولتی تھیں البتہ اہتمام کے ساتھ انھیں گیلا کرتی تھیں۔

1143

أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تَتَنَاوَلَ الْحَائِضُ مِنْ الْمَسْجِدِ الشَّيْءَ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ حائضہ عورت مسجد میں سے کوئی چیز پکڑا دے۔

1144

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ تَتَنَاوَلُ الْحَائِضُ الشَّيْءَ مِنْ الْمَسْجِدِ وَلَا تَدْخُلُهُ
ابراہیم نخعی فرماتے ہیں حائضہ عورت مسجد میں سے کوئی چیز پکڑا دے لیکن اس میں داخل نہیں ہوسکتی۔

1145

أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ الْجُنُبُ يَأْخُذُ مِنْ الْمَسْجِدِ وَلَا يَضَعُ فِيهِ
قتادہ بیان کرتے ہیں جنبی شخص مسجد میں کوئی چیز پکڑا سکتا ہے لیکن اس میں داخل نہیں ہوسکتا۔

1146

أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْحَائِضِ تَنَاوَلُ مِنْ الْمَسْجِدِ الشَّيْءَ قَالَ نَعَمْ إِلَّا الْمُصْحَفَ
عطاء سے حائضہ عورت کے بارے میں سوال کیا گیا کیا وہ مسجد میں سے کوئی چیز پکڑ سکتی ہے انھوں نے جواب دیا قرآن مجید کے علاوہ کوئی بھی چیز پکڑ سکتی ہے۔

1147

أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ قَالَ هُوَ الْمُسَافِرُ
حضرت ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں اس سے مراد گزرنے والا ہے فرمان یہ ہے (اور نہ ہی جنبی شخص البتہ گزرنے والا) ۔

1148

أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ عَنْ أَنَسٍ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ قَالَ الْجُنُبُ يَجْتَازُ بِالْمَسْجِدِ وَلَا يَجْلِسُ فِيهِ
ارشاد باری تعالیٰ " اور نہ ہی جنبی شخص البتہ گزرنے والا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں جنبی شخص مسجد میں سے گزرسکتا ہے لیکن وہاں بیٹھ نہیں سکتا۔

1149

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ الْجُنُبُ يَمُرُّ فِي الْمَسْجِدِ وَلَا يَقْعُدُ فِيهِ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ
ابوقتادہ فرماتے ہیں جنبی شخص مسجد میں سے گزر سکتا ہے وہاں بیٹھ نہیں سکتا پھر یہ آیت تلاوت کی۔ نہ ہی جنبی شخص البتہ گزرنے والا۔

1150

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ وَسَالِمٍ عَنْ سَعِيدٍ قَالَا يَمُرُّ وَلَا يَقْعُدُ فِيهِ
عکرمہ بیان کرتے ہیں جنبی شخص مسجد میں سے گزر سکتا ہے لیکن وہاں بیٹھ نہیں سکتا۔

1151

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كُنَّا نَمْشِي فِي الْمَسْجِدِ وَنَحْنُ جُنُبٌ لَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں ہم جنابت کی حالت میں مسجد میں سے گزر جاتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

1152

أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ فِي عُنُقِهَا التَّعْوِيذُ أَوْ الْكِتَابُ قَالَ إِنْ كَانَ فِي أَدِيمٍ فَلْتَنْزِعْهُ وَإِنْ كَانَ فِي قَصَبَةٍ مُصَاغَةٍ مِنْ فِضَّةٍ فَلَا بَأْسَ إِنْ شَاءَتْ وَضَعَتْ وَإِنْ شَاءَتْ لَمْ تَفْعَلْ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ تَقُولُ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ
عبدالملک بیان کرتے ہیں عطاء سے ایسی حائضہ کے بارے میں سوال کیا گیا جس حائضہ عورت کی گردن میں کوئی تعویذ یا تحریر ہو۔ انھوں نے جواب دیا اگر وہ چمڑے میں ہیں تو اسے اتار دے اور اگر چاندی کی ڈبیہ میں ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اگر چاہے تو اسے اتار دے اور اگر چاہے تو ایسا نہ کرے۔
امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے سوال کیا گیا آپ بھی یہی کہتے ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا۔ ہاں !

1153

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ حَدَّثَنَا عَنْ مَطَرٍ قَالَ سَأَلْتُ الْحَسَنَ وَعَطَاءً عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فِي سَفَرٍ فَتَحِيضُ ثُمَّ تَطْهُرُ وَلَا تَجِدُ الْمَاءَ قَالَا تَتَيَمَّمُ وَتُصَلِّي قَالَ قُلْتُ لَهُمَا يَطَؤُهَا زَوْجُهَا قَالَا نَعَمْ الصَّلَاةُ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ
مطر بیان کرتے ہیں : میں نے حسن اور عطاء سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس کی بیوی اس کے ساتھ سفر میں شریک ہو۔ اسے حیض آجائے پھر وہ عورت پاک ہوجائے تو اسے (غسل کرنے کے لیے پانی نہ ملے) تو ان دونوں حضرات نے جواب دیا : وہ عورت تیمم کر کے نماز پڑھے گی۔
مطر کہتے ہیں میں نے ان دونوں سے سوال کیا کیا اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے ان دونوں نے جواب دیا : ہاں کیونکہ نماز اس سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

1154

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ وَلَا تَجِدُ الْمَاءَ قَالَ يُصِيبُهَا زَوْجُهَا إِذَا تَيَمَّمَتْ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهَذَا قَالَ إِي وَاللَّهِ
ابن جریج بیان کرتے ہیں عطاء سے ایسی خاتون کے بارے میں سوال کیا گیا جسے پاک ہوجانے کے بعد (غسل) کرنے کے لیے پانی نہ ملے انھوں نے جواب دیا : وہ عورت تیمم کرلے تو اس کا شوہر اس کے ساتھ صحبت کرسکتا ہے۔
امام ابومحمد عبداللہ دارمی سے سوال کیا گیا آپ بھی یہی کہتے ہیں انھوں نے جواب دیا : ہاں اللہ کی قسم ! میں بھی اسی بات کا قائل ہوں۔

1155

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ فِي اسْتِبْرَاءِ الْأَمَةِ إِنْ لَمْ تَكُنْ تَحِيضُ قَالَ خَمْسَةً وَأَرْبَعِينَ
ایسی کنیز جسے حیض نہ آتا ہو اس کے استبراء کے بارے میں طاؤس یہ کہتے ہیں اس کی مدت ٤٥ دن ہے۔

1156

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ
ابوقلابہ فرماتے ہیں : اس کی مدت تین ماہ ہے۔

1157

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ الرَّجُلِ يَبْتَاعُ الْجَارِيَةَ لَمْ تَبْلُغْ الْمَحِيضَ وَلَا تَحْمِلُ مِثْلُهَا كَمْ يَسْتَبْرِئُهَا قَالَ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ و قَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ بِخَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ يَوْمًا
امام اوزاعی فرماتے ہیں میں نے زہری سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جو ایک کنیز خریدتا ہے جو اپنی حیض کی عمر تک نہیں پہنچی اور اس لڑکی کو حمل بھی نہیں ہوسکتا اس کی مدت استبراء کتنی ہوگی انھوں نے جواب دیا تین ماہ۔
یحیی بن کثیر کہتے ہیں ایسی کنیز کے استبراء کی مدت ٤٥ دن ہے۔

1158

أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ بِشْرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ بِشَهْرٍ سُئِلَ عَبْد اللَّهِ بِأَيِّهِمَا تَقُولُ قَالَ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ أَوْثَقُ وَشَهْرٌ يَكْفِي
عکرمہ کہتے ہیں (ایسی کنیز کے استبراء کی مدت) ایک ماہ ہوگی۔
امام ابومحمد دارمی سے سوال کیا گیا آپ ان دونوں میں سے کون سے قول کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا تین ماہ اس کے لیے زیادہ قابل وثوق ہیں۔ ویسے ایک ماہ بھی کافی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔