HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

6. جنازوں کا بیان

سنن الدارقطني

1785

1785 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ .
1785 سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے آگے چلا کرتے تھے۔

1786

1786 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ مِثْلَهُ.
1786 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1787

1787 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدٌ الْعِجْلُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَحْيَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُنَجِّسُوا مَوْتَاكُمْ فَإِنَّ الْمُسْلِمَ لَيْسَ بِنَجَسٍ حَيًّا وَلاَ مَيِّتًا ».
1787 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اپنے مرحومین کو نجس قرارنہ دو ‘ کیونکہ مسلمان زندگی اور موت کسی بھی حالت میں نجس نہیں ہوتا۔

1788

1788 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْعَلاَّفُ حَدَّثَنَا صَبَّاحُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعُرْوَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّى جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَلَى آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ كَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا صَلَّى جِبْرِيلُ بِالْمَلاَئِكَةِ يَوْمَئِذٍ وَدُفِنَ فِى مَسْجِدِ الْخَيْفِ وَأُخِذَ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَلُحِدَ لَهُ وَسُنِّمَ قَبْرُهُ. عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ مَتْرُوكٌ. وَرَوَاهُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْمُؤَدِّبُ عَنِ ابْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِى حَزْرَةَ عَنْ عُرْوَةَ قَوْلَهُ بَعْضَ هَذَا الْكَلاَمِ.
1788 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی نماز جنازہ ادا کی تھی، انھوں نے حضرت آدم چارتکبیریں پڑھی تھی ‘ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرشتوں کو اسی دن نماز پڑھائی تھی اور حضرت آدم (علیہ السلام) کو ” مسجد خیف “ میں دفن کیا گیا ‘ ان کا رخ قبلے کی طرف کیا گیا تھا اور ان کے لیے لحد بنائی تھی اور ان کی قبرپرچونالگادیا گیا تھا۔
اس روایت کا راوی عبدالرحمن بن مالک متروک ہے ‘ دیگرراویوں نے اس روایت کے بعض حصے کو عروہ کے کلام کے طورپر نقل کیا ہے۔

1789

1789 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَىٍّ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَلاَئِكَةَ صَلَّتْ عَلَى آدَمَ فَكَبَّرَتْ عَلَيْهِ أَرْبَعًا وَقَالُوا هَذِهِ سُنَّتُكُمْ يَا بَنِى آدَمَ ».
1789 حضرت ابی بن کعب (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی نماز جنازہ ادا کی تھی ‘ انھوں نے ان پرچارتکبیریں پڑھی تھی، انھوں نے یہ کہا تھا اے اولاد آدم ! تمہارا (نماز جنازہ ادا کرنے کا) یہ طریقہ ہے۔

1790

1790 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْمُحَبَّرِ حَدَّثَنَا رَحْمَةُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَىٍّ عَنْ أُبَىٍّ بِهَذَا مَوْقُوفًا.
1790 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابی (رض) کے حوالے سے ” موقوف “ روایت کے طورپر منقول ہے۔

1791

1791 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَعُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُتَىٍّ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا .
1791 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابی بن کعب (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

1792

1792 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْقَلاَنِسِىُّ أَبُو جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِىُّ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ كَذَا قَالَ كَبَّرَتِ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى آدَمَ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَرْبَعًا وَكَبَّرَ عُمَرُ عَلَى أَبِى بَكْرٍ رضى الله عنه أَرْبَعًا وَكَبَّرَ صُهَيْبٌ عَلَى عُمَرَ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ عَلَى عَلِىٍّ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَلَى الْحَسَنِ أَرْبَعًا. مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ هَذَا ضَعِيفٌ.
1792 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) پرچارتکبیریں کہی تھی ‘ حضرت ابوبکر نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پرچارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) پرچارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت صہیب (رض) حضرت عمر (رض) پرچارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت امام حسن (رض) نے حضرت علی (رض) پرچارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت امام حسین نے حضرت امام حسن (رض) پرچارتکبیریں کہی تھیں۔
اس روایت کا راوی محمد بن ولید ضعیف ہے۔

1793

1793 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَمْرٍو الْعَنْقَزِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ أَبِى الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا وَسَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً.
1793 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نماز جنازہ ادا کی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں چار تکبیریں پڑھی اور ایک سلام پھیرا۔

1794

1794 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ وَيَحْيَى بْنُ زَيْدِ بْنِ يَحْيَى الْفَزَارِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا خُنَيْسُ بْنُ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ حَدَّثَنَا الْفُرَاتُ بْنُ سَلْمَانَ الْجَزَرِىُّ - كَذَا قَالَ الْفَحَّامُ - عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ آخِرُ مَا كَبَّرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْجَنَائِزِ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ عُمَرُ عَلَى أَبِى بَكْرٍ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى عُمَرَ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ عَلَى عَلِىٍّ أَرْبَعًا وَكَبَّرَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَلَى الْحَسَنِ أَرْبَعًا وَكَبَّرَتِ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَرْبَعًا. إِنَّمَا هُوَ فُرَاتُ بْنُ السَّائِبِ وَهُوَ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
1794 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آخری مرتبہ نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھیں حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھی، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے حضرت عمر (رض) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت امام حسن علی (رض) نے حضرت علی (رض) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھیں ‘ حضرت امام حسین (رض) نے حضرت امام حسین (رض) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھی اور فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی نماز جنازہ میں چارتکبیریں کہی تھیں۔
اس روایت کا راوی فرات بن سائب ‘ یہ متروک الحدیث ہے۔

1795

1795 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ صَلَّى ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنَ السُّنَّةِ أَوْ مِنْ تَمَامِ السُّنَّةِ .
1795 طلحہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے ایک نماز جنازہ پڑھائی تو انھوں نے اس میں سورة فاتحہ کی تلاوت کی ‘ میں نے اس سے دریافت کیا ‘ تو انھوں نے فرمایا یہ سنت ہے ‘(راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں) مکمل سنت یہ ہے۔

1796

1796 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نُغَسِّلُ الْمَيِّتَ فَمِنَّا مَنْ يَغْتَسِلُ وَمِنَّا مَنْ لاَ يَغْتَسِلُ. 2/73
1796 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ہم میت کو غسل دیتے ہیں تو ہم میں سے کوئی غسل کرلیتا ہے اور کوئی غسل نہیں کرتا (یعنی میت کو غسل دینے کے بعد غسل کرنا لازم نہیں ہے) ۔

1797

1797 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الشَّهِيدِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا. وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
1797 ایوب بن نعمان بیان کرتے ہیں میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کی اقتداء میں ایک نماز جنازہ ادا کی ‘ تو انھوں نے اس میں پانچ تکبیریں کہیں۔
راوی نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طورپرنقل کیا۔

1798

1798 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَمْزَةَ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا ثُمَّ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا فَلَنْ نَدَعَهَا لأَحَدٍ.
1798) حدیث ( 1844 ایوب بن سعید بیان کرتے ہیں میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی تو انھوں نے پانچ تکبیریں کہیں ‘ پھر انھوں نے یہ بات بیان کی کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں ایک نماز جنازہ ادا کی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی پانچ تکبیریں کہی تھی ‘ اس لیے ہم کسی بھی شخص کی وجہ سے انھیں ترک نہیں کریں گے۔

1799

1799 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَلْعٍ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ سِتًّا وَعَلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ خَمْسًا وَعَلَى سَائِرِ النَّاسِ أَرْبَعًا.
1799 حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے انھوں نے اہل بدرپرچھ تکبیریں کہی تھیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب پر پانچ تکبیریں کہی تھیں اور دیگر تمام لوگوں پرچارتکبیریں کہی تھیں۔

1800

1800 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الشَّهِيدِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ الْمُرَقِّعِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا خَمْسًا وَقَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا فَلَنْ أَدَعَهَا لأَحَدٍ بَعْدَهُ.
1800 مرقع نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کی اقتداء میں ایک نماز جنازہ ادا کی تو انھوں نے اس میں پانچ مرتبہ تکبیر کہی انھوں نے یہ بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں ایک نماز جنازہ ادا کی تھی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی پانچ مرتبہ تکبیر کہی تھی ‘ اس لیے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کسی بھی شخص کی وجہ سے انھیں ترک نہیں کروں گا۔

1801

1801 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الأَحْمَرُ عَنْ يَحْيَى التَّيْمِىِّ عَنْ عِيسَى مَوْلَى حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ مَوْلاَىَ وَوَلِىِّ نِعْمَتِى الْعَبْدِ الصَّالِحِ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا ثُمَّ قَالَ مَا وَهِمْتُ وَلَكِنِّى كَبَّرْتُ كَمَا كَبَّرَ خَلِيلِى أَبُو الْقَاسِمِ -صلى الله عليه وسلم-.
1801 حضرت حذیفہ (رض) کے غلام عیسیٰ بیان کرتے ہیں میں نے اپنے آقا (حضرت حذیفہ بن یمان (رض)) جو ایک نیک آدمی ہیں ‘ ان کی اقتداء میں ایک نماز جنازہ ادا کی تو انھوں نے پانچ مرتبہ تکبیر کہی ‘ پھر انھوں نے یہ بات بیان کی کہ مجھے کوئی وہم لاحق نہیں ہوا ‘ بلکہ میں نے اسی تکبیر ادا کی ہے ‘ جیسے میرے خلیل حضرت ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (یعنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) نے تکبیر کہی تھی۔

1802

1802 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ قَالَ صَلَّى بِنَا سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ عَلَى جَنَازَةٍ فَلَمَّا كَبَّرَ تَكْبِيرَتَهُ الأُولَى قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّى أَسْمَعَ مَنْ خَلْفَهُ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ تَكْبِيرَهُ حَتَّى إِذَا بَقِيَتْ تَكْبِيرَةٌ وَاحِدَةٌ تَشَهَّدَ تَشَهُّدَ الصَّلاَةِ ثُمَّ كَبَّرَ وَانْصَرَفَ.
1802 عبیدبن سباق بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت سہل بن حنیف (رض) نے ہمیں نماز جنازہ پڑھائی ‘ جب انھوں نے پہلی تکبیر کہی تو اس کے بعد انھوں نے سورة فاتحہ پڑھی یہاں تک کہ ان کی آوازان کے پیچھے موجودلوگوں تک آئی۔
راوی بیان کرتے ہیں پھر وہ مسلسل تکبیر کہتے رہے یہاں تک کہ ایک تکبیر باقی رہ گئی، تو انھوں نے نماز کے تشہد کے الفاظ پڑھے ‘ پھر انھوں نے تکبیر کہی اور نماز کو ختم کردیا۔

1803

1803 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ جَنَازَةٍ بِالْبَقِيعِ وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِى رَأْسِى وَأَنَا أَقُولُ وَارَأْسَاهُ فَقَالَ « بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهُ - ثُمَّ قَالَ مَا ضَرَّكِ لَوْ مُتِّ قَبْلِى فَكَفَّنْتُكِ ثُمَّ صَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ » قَالَتْ كَأَنِّى بِكَ وَاللَّهِ لَوْ قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ رَجَعْتَ إِلَى بَيْتِى فَعَرَّسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ بُدِئَ فِى وَجَعِهِ الَّذِى تُوُفِّىَ فِيهِ.
1803 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع (کے میدان میں کسی شخص کے جنازے میں شریک ہو کرواپس آئے) مجھے اپنے سر میں شدید درد محسوس ہورہا تھا ‘ میں یہ کہہ رہی تھی ہائے میرا سر ! (اس کا بامحاورہ ترجمہ یہ ہوگا ہائے ! میں مرگئی) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلکہ ہائے میرا سر ! پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کر جاتی ہو ‘ تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ میں تمہیں کفن دوں گا ‘ تمہاری نماز جنازہ اداکروں گا ‘ تمہیں دفن کروں گا۔ سیدہ عشاء (رض) نے عرض کی اللہ کی قسم ! جب آپ ایسا کرلیں گے تو واپس میرے گھر میں آئیں گے اور یہاں اپنی نئی زوجہ محترمہ کے ساتھ رات گزاریں گے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیئے۔
اس کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس تکلیف کا آغازہوا ‘ جس میں آپ کا وصال ہوا۔

1804

1804 - حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّوَّافِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبِى وَقَالَ فِيهِ « فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ ».
1804 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ” تو میں تمہیں غسل دوں گا اور تمہیں کفن دوں گا “۔

1805

1805 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ بِهَذَا وَقَالَ فِيهِ « فَغَسَّلْتُكِ ».
1805 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے اور اس میں یہ الفاظ ہیں ” تو میں تمہیں غسل دوں گا “۔

1806

1806 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ نَصْرٍ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ سَجَّادَةُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الأَسْلَمِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى
1806 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نماز جنازہ ادا کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دایاں دست مبارک بائیں دست مبارک پر رکھا۔

1807

1807 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْعَطَّارُ وَعُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فِى أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى.
1807 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی شخص کی نماز جنازہ ادا کرتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی تکبیر میں دونوں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ‘ پھر اس کے بعد اپنا دایاں دست مبارک بائیں دست مبارک پر رکھ لیتے تھے۔

1808

1808 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ جَرِيرِ بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ السَّكَنِ حَدَّثَنِى هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِى أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لاَ يَعُودُ.
1808 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز جنازہ میں پہلی تکبیر میں دونوں ہاتھ اٹھا کرتے تھے ‘ پھر اس کے بعد آپ نماز جنازہ میں تکبیر کہتے ہوئے رفع یدین نہیں کرتے تھے۔

1809

1809 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَةً نَصْرَانِيَّةً مَاتَتْ وَفِى بَطْنِهَا وَلَدٌ مُسْلِمٌ فَأَمَرَ عُمَرُ أَنْ تُدْفَنَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ مِنْ أَجْلِ وَلَدِهَا.
1809 عمروبیان کرتے ہیں ایک عیسائی عورت کا انتقال ہوگیا ‘ جس کے پیٹ میں ایک مسلمان (کا) بچہ تھا تو حضرت عمر (رض) نے یہ حکم دیا کہ اس عورت کو اس بچے کی وجہ سے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔

1810

1810 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى حَامِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِى سَلْمَانَ قَالَ صَلَّى زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ خَمْسًا فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا لَهُ وَهِمْتَ أَمْ عَمْدًا قَالَ بَلْ عَمْدًا إِنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّيهَا .
1810 ابوسلمان بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو انھوں نے پانچ مرتبہ تکبیر کہی ‘ جب انھوں نے سلام پھیراتوہم نے ان سے کہا آپ نے غلطی سے ایسا کیا ہے یا جان بوجھ کر ایسا کیا ہے ؟ تو انھوں نے بتایا جان بوجھ کر کیا ہے ‘ کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح اسے ادا کیا کرتے تھے۔

1811

1811 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ وَهِىَ نَصْرَانِيَّةٌ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَحْضُرَهَا فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « ارْكَبْ دَابَّتَكَ وَسِرْ أَمَامَهَا فَإِنَّكَ إِذَا كُنْتَ أَمَامَهَا لَمْ تَكُنْ مَعَهَا هَذَا لاَ يَثْبُتُ. وَأَبُو مَعْشَرٍ ضَعِيفٌ.
1811 عبداللہ بن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت ثابت (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے بتایا ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے جو عیسائی تھی اور وہ یہ چاہتے تھے کہ اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شریک ہوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنی سواری پر سوار ہوجاؤ اور جنازے کے آگے چلو ‘ اگر تم اس کے آگے چل رہے ہوگے تو تم اس کے ساتھ شمار نہیں ہوگے۔
(امام دارقطنی بیان کرتے ہیں ) یہ روایت ثابت نہیں ہے ‘ اس روایت کا ایک راوی معشر ضعیف ہے۔

1812

1812 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَفْصٍ الْمَدَائِنِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِىُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ دَفَنَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ صَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا وَحَثَا عَلَى قَبْرِهِ بِيَدِهِ ثَلاَثَ حَثَيَاتٍ مِنَ التُّرَابِ وَهُوَ قَائِمٌ عِنْدَ رَأْسِهِ.
1812 عبداللہ بن عامر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات اچھی طرح یاد ہے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان بن مظعون (رض) کو دفن کروایا (تو اس سے پہلے) آپ نے ان کی نماز جنازہ ادا کرتے ہوئے ان پرچار مرتبہ تکبیر کہی (بعد میں دفن کے بعد) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں مٹھیوں میں تین مرتبہ مٹی لے کر ان کی قبرپرڈالی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے سرہانے کی طرف کھڑے ہوئے تھے۔

1813

1813 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِىُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ صَلَّى عُمَرُ عَلَى بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لأُصَلِّيَنَّ عَلَيْهَا مِثْلَ آخِرِ صَلاَةٍ صَلاَّهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى مِثْلِهَا فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا.
1813 مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک زوجہ محترمہ کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا میں اس خاتون کی نماز جنازہ اس طرح پڑھاؤں گا ‘ جس طرح نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آخری مرتبہ نماز جنازہ پڑھائی تھی ‘ پھر حضرت عمر (رض) نے چار مرتبہ تکبیر کہی۔

1814

1814 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ وَرْدَانَ وَالْقَوَارِيرِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمْ يَكُنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِى شَىْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلاَّ فِى الاِسْتِسْقَاءِ فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ.
1814 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کے دوران دونوں ہاتھ بلند نہیں کیا کرتے تھے ‘ صرف نماز استسقاء میں ایسا کیا کرتے تھے ‘ آپ اس میں دونوں ہاتھ اتنے بلند کرلیا کرتے تھے کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔

1815

1815 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِى عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ عَلَيْكُمْ فِى مَيِّتِكُمْ غُسْلٌ إِذَا غَسَّلْتُمُوهُ وَإِنَّ مَيِّتَكُمْ لَيْسَ بِنَجَسٍ حَسْبُكُمْ أَنْ تَغْسِلُوا أَيْدِيَكُمْ ».
1815 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمائی ہے جب تم مردے کو غسل دوتو تم پر غسل کرنا لازم نہیں ہوگا کیونکہ تمہارا مردہ نجس نہیں ہوتا ‘ تمہارے لیے اتنا کافی ہے ‘ تم اپنے ہاتھ دھولیا کرو۔

1816

1816 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رِفَاعَةَ أَبُو هِشَامٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ح وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِىُّ عَنِ الشَّعْبِىِّ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّ بِقَبْرٍ دُفِنَ حَدِيثًا فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا . قُلْتُ مَنْ حَدَّثَكَ قَالَ الثِّقَةُ مَنْ شَهِدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ.
1816 امام شعبی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے ‘ جس صاحب قبر کو کچھ عرصہ پہلے دفن کیا گیا تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نماز جنازہ ادا کی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز جنازہ میں چار مرتبہ تکبیر کہی۔
راوی بیان کرتے ہیں میں نے امام شعبی سے پوچھا آپ کو یہ حدیث کس نے سنائی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ایک قابل اعتماد شخصیت نے سنائی ہے ‘ جو اس موقع پر موجود تھے ‘ وہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ہیں۔

1817

1817 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَإِسْمَاعِيلُ الْوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ أَبِى عَوَانَةَ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ شُعْبَةَ وَأَبُو حُذَيْفَةَ عَنْ زَائِدَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ وَتَابَعَهُمْ مَنْصُورُ بْنُ أَبِى الأَسْوَدِ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ كُلُّهُمْ قَالَ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا.
1817 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے جو الگ تھلگ تھی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی (نماز جنازہ ادا کرتے ہوئے) چار مرتبہ تکبیر کہی۔
یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ اور ان سب راویوں نے یہی بات نقل کی ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار مرتبہ تکبیر کہی تھی۔

1818

1818 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَمْرٍو الْعَنْقَزِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ أَبِى الْعَنْبَسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا وَسَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً.
1818 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کی نماز جناز ہ پڑھائی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں چار مرتبہ تکبیر کہی اور ایک مرتبہ سلام پھیرا۔

1819

1819 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَ يُنَظِّفُ الْمَسْجِدَ فَمَاتَ فَدُفِنَ لَيْلاً فَأُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَأُخْبِرَ فَقَالَ « انْطَلِقُوا إِلَى قَبْرِهِ » فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقُوا إِلَى قَبْرِهِ فَقَالَ « إِنَّ هَذِهِ الْقُبُوَرَ مُمْتَلِئَةٌ عَلَى أَهْلِهَا ظُلْمَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ يُنَوِّرُهَا بِصَلاَتِى عَلَيْهَا ». فَأَتَى الْقَبْرَ فَصَلَّى عَلَيْهِ. وَهَذَا لَفْظُ عَلِىِّ بْنِ مُسْلِمٍ .
1819 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص مسجد (نبوی) کی صفائی کیا کرتا تھا ‘ اس کا انتقال ہوگیا اور اسے رات میں د فن کردیا گیا ‘ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کی قبر کی طرف چلو ! پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھ دوسرے لوگ اس شخص کی قبرپر تشریف لے گئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ قبریں اپنے اہل (یعنی مردوں) کے لیے تاریکی سے بھرپورہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ میرے ان لوگوں کی نماز جنازہ ادا کرنے کی وجہ سے ان کی قبروں کو ان کے لیے روشن کردیتا ہے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس شخص کی قبرپر تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
روایت کے یہ الفاظ علی بن مسلم نامی راوی کے ہیں۔

1820

1820 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ رَأَيْتُ فِى كِتَابِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ. هَذَا لَفْظُ ابْنِ هَانِئٍ وَقَالَ زُهَيْرٌ صَلَّى عَلَى قَبْرِ امْرَأَةٍ قَدْ دُفِنَتْ.
1820 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے دفن ہوجانے کے بعد اس کی قبرپر تشریف لائے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیںـ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک خاتون کی قبرپر (اس کی نماز جنازہ) ادا کی تھی ‘ اس خاتون کے دفن ہوجانے کے بعد (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز جنازہ ادا کی تھی) ۔

1821

1821 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوَارِبِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَسَّانِىُّ وَالْعَلاَءُ بْنُ سَالِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَبْرًا حَدِيثًا فَقَالَ « أَلاَ آذَنْتُمُونِى بِهَذَا » قَالُوا كُنْتَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ فَقَامَ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَجَعَلَنِى عَنْ يَمِينِهِ. وَزَادَ بَعْضُهُمُ الْكَلِمَةَ وَالشَّىْءَ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ.
1821 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک نئی بنی ہوئی قبردیکھی تو دریافت کیا تم نے مجھے اس کے بارے میں کیوں نہیں بتایا ؟ لوگوں نے عرض کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت سوئے ہوئے تھے ‘ ہمیں یہ اچھا نہیں لگا کہ ہم آپ کو بیدار کریں۔ (راوی بیان کرتے ہیں ) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں اس کی نماز جنازہ ادا کی ‘ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بائیں طرف کھڑا ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دائیں طرف کرلیا۔
بعض راویوں نے اس میں کچھ اضافی الفاظ اور مفہوم نقل کیا ہے ‘ تاہم اس کا مطلب ایک ہی ہے۔

1822

1822 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَالْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يُونُسَ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ بَعْدَ مَوْتِهِ بِثَلاَثٍ.
1822 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کے انتقال کے تین دن کے بعداس کی نماز جنازہ ادا کی ۔

1823

1823 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ شَهْرٍ. تَفَرَّدَ بِهِ بِشْرُ بْنُ آدَمَ عَنْ أَبِى عَاصِمٍ.
1823 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص (دفن ہوجانے کے) ایک ماہ کے بعد اس کی قبرپر نماز جنازہ ادا کی۔
ابوعاصم نامی راوی کے حوالے سے نقل کرنے میں بشربن آدم نامی راوی منفرد ہیں۔

1824

1824 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِى مَالِكٍ قَالَ كَانَ يُجَاءُ بِقَتْلَى أُحُدٍ تِسْعَةً وَحَمْزَةُ عَاشِرُهُمْ فَيُصَلِّى عَلَيْهِمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ يَدْفِنُونَ التِّسْعَةَ وَيَدَعُونَ حَمْزَةَ وَيُجَاءُ بِتِسْعَةٍ وَحَمْزَةُ عَاشِرُهُمْ فَيُصَلِّى عَلَيْهِمْ فَيَرْفَعُونَ التِّسْعَةَ وَيَدَعُونَ حَمْزَةَ رضى الله عنه.
1824 حضرت ابومالک (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ احد میں شریک ہونے والے نوافراد کو لایا گیا ‘ ان کے ساتھ دسویں حضرت حمزہ (رض) تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب کی نماز جنازہ ادا کی ‘ پھر ان نوافراد کو دفن کردیا گیا اور حضرت حمزہ (رض) کو دفن نہیں کیا گیا ‘ پھر نومزید افراد کو لایا گیا ان کے ساتھ دسویں حضرت حمزہ (رض) ہوگئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب کی بھی نماز جنازہ ادا کی ‘ پھر ان نوافراد کو دفن کردیا گیا اور حضرت حمزہ (رض) کو دفن نہیں کیا گیا (یعنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حمزہ (رض) کی نماز جنازہ بارادا کی) ۔

1825

1825 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قَطَنٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِىٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حَيْوَةَ وَابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ أَبِى الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِينَ.
1825 حضرت عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ احد میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ آٹھ سال بعد ادا کی تھی۔

1826

1826 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ أَوْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ ».
1826 حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) بیان کرتے ہیں جب حضرت جعفر طیار (رض) کے انتقال کی خبر آئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جعفر کے گھروالوں کے لیے کھانا تیار کرو چونکہ انھیں ایک ایسی صورت حال لاحق ہوگئی ہے جس نے انھیں مشغول کردیا ہے (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ۔

1827

1827 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَنْدَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الْمَدَنِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى عَنْ عَوْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ فَاطِمَةَ أَوْصَتْ أَنْ يُغَسِّلَهَا زَوْجُهَا عَلِىٌ وَأَسْمَاءُ فَغَسَّلاَهَا .
1827 سیدہہ اسماء بنت عمیس (رض) بیان کرتی ہیں سیدہ فاطمہ (رض) نے یہ وصیت کی تھی کہ انھیں ان کے شوہرحضرت علی (رض) اور اسماء (بنت عمیس ) غسل دیں گے تو ان دونوں نے ہی انھیں غسل دیا۔

1828

1828 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى عَلَى سَبْعِ جَنَائِزَ رِجَالٍ وَنِسَاءٍ فَجَعَلَ الرِّجَالَ مِمَّا يَلِيهِ وَالنِّسَاءَ مِمَّا يَلِى الْقِبْلَةَ وَصَفَّهُمْ صَفًّا وَاحِدًا - قَالَ - وَوَضَعَ جَنَازَةَ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِىٍّ امْرَأَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَابْنٍ لَهَا يُقَالُ لَهُ زَيْدُ بْنُ عُمَرَ وَالإِمَامُ يَوْمَئِذٍ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ وَفِى النَّاسِ يَوْمَئِذٍ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ وَأَبُو قَتَادَةَ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالُوا السُّنَّةُ.
1828 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے سات افراد کی نماز جنازہ ایک ساتھ پڑھائی ‘ جن میں مرد بھی تھے اور خواتین بھی تو آپ نے مردوں کو اپنے آگے رکھا اور خواتین کو قبلے والی سمت میں رکھا ‘ آپ نے ان سب کے لیے ایک ہی صف بنادی۔
راوی بیان کرتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) کی اہلیہ اور حضرت علی (رض) کی صاحبزادی سیدہ ام کلثوم (رض) اور ان کے صاحب زادے کی میت رکھی گئی۔
ان صاحب زادے کا نام زید بن عمر تھا۔
ان دنوں حضرت سعید بن العاص گورنر تھے اور حاضر ین میں حضرت عبداللہ بن عباس ‘ ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری اور حضرت قتادہ (رض) تھے۔
میں نے دریافت کیا یہ کیا طریقہ ہے ؟ انھوں نے بتایا یہ سنت ہے۔

1829

1829 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى فِى بَيْتِهِ سَاعَةَ الضُّحَى فَقَامُوا وَرَاءَهُ فَصَلَّوْا.
1829 حضرت عتبان بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے گھر میں چاشت کے وقت نوافل اداکیے ‘ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور انھوں نے بھی نماز ادا کی۔
باب نماز کے دوران تھوڑاعمل کرنا جائز ہے اور جس شخص پر بےہوشی طاری ہوجائے اس کون سی نماز کی قضاء لازم ہوگی ‘ نفل نماز ادا کرنے کا وقت

1830

1830 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى فَإِذَا اسْتَفْتَحَ إِنْسَانٌ الْبَابَ فَتَحَ لَهُ مَا كَانَ فِى قِبْلَتِهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ يَسَارِهِ وَلاَ يَسْتَدْبِرُ الْقِبْلَةَ.
1830 سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز اداکر رہے ہوتے تھے ‘ اگر اس دوران کوئی شخص دروازے پر دستخت دیتاتو اگر دروازہ آپ کے سامنے کی طرف یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دائیں طرف یا بائیں طرف ہوتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازہ کھول دیا کرتے تھے ‘ البتہ قبلے کی طرف پیٹھ کرکے (اس طرف منہ موڑکر) دروازہ نہیں کھولتے تھے۔

1831

1831 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا عَمِّى حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ بُرْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ فَمَشَى فَفَتَحَ لِى ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلاَّهُ وَذَكَرْتُ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِى الْقِبْلَةِ.
1831 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں بعض اوقات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز ادا کررہے ہوتے اور دروازہ بندہوتا ‘ دوران میں آتی اور دروازہ کھولنے کے لیے کہتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلتے ہوئے آتے اور میرے لیے دروازہ کھول دیتے ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی جائے نماز پر تشریف لے جاتے۔
سیدہ عائشہ (رض) نے یہ بات ذکر کی تھی کہ وہ دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔

1832

1832 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمِّى وَشَاذَانُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ بُرْدٍ أَبِى الْعَلاَءِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اسْتَفْتَحْتُ الْبَابَ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَائِمٌ يُصَلِّى فَمَشَى عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ فَفَتَحَ لِى ثُمَّ عَادَ إِلَى مَقَامِهِ.
1832 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں میں دروازہ کھولنے کے لیے کہتی حالانکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت کھڑے نوافل اداکر رہے ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں طرف بائیں طرف سے آکردروازکھول دیتے اور پھر واپس اپنی جگہ تشریف لے جاتے۔

1833

1833 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السُّكَيْنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ زُرَيْقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قُلْنَا لِعَلِىٍّ حَدِّثْنَا عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَقَالَ وَمَنْ يُطِيقُهُ قَالَ قُلْنَا حَدِّثْنَا بِهِ نُطِيقُ مِنْهُ مَا أَطَقْنَا. قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يُمْهِلُ فَإِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَطَلَعَتْ فَكَانَ مِقْدَارَهَا مِنَ الْعَصْرِ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَفْصِلُ فِيهِنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَ الضُّحَى فَكَانَ مِقْدَارَهَا مِنَ الظُّهْرِ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ صَلَّى أَرْبَعًا يَفْصِلُ فِيهِنَّ مِثْلَ الْقَوْلِ الأَوَّلِ ثُمَّ يُمْهِلُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فَصَلَّى أَرْبَعًا يَفْصِلُ فِيهَا بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ ثُمَّ يُصَلِّى بَعْدَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ يَفْصِلُ بِمِثْلِ ذَلِكَ ثُمَّ يُصَلِّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا يَفْصِلُ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
1833 عاصم بن ضمرہ بیان کرتے ہیں ہم نے حضرت علی (رض) سے کہا آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نوافل کے بارے میں کوئی حدیث سنائیں ‘ تو انھوں نے فرمایا ان کی طاقت کون رکھ سکتا ہے ‘ راوی کہتے ہیں ہم نے عرض کی کہ آپ ہمیں اس بارے میں بتائیں جہاں تک ہماری طاقت ہوگی ہم اتنے ادا کرلیا کریں گے ‘ تو حضرت علی (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (نماز ادا کرلینے کے بعد) انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج بلند ہوجاتا۔ اور مشرق کی سمت میں اتنا بلند ہوجاتاجتنا عصر کے (مغرب کی سمت میں بلند ہوتا ہے) ۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو رکعت ادا کرتے ‘ آپ ان کے درمیان فصل کرتے ہوئے فرشتوں ‘ انبیاء کرام اور ان کے پیروکار مومنین اور مسلمانوں پر سلام بھیجتے پھر اس کے بعد آپ انتظار کرتے رہتے یہاں تک چاشت کے وقت وہ اتنابلند ہوجاتا کہ جتنی ظہر کے وقت میں مشرق کی سمت اس کی مقدار ہوتی۔ پھر آپ چار رکعت ادا کرتے جن کے درمیان سابقہ طریقے کے مطابق فصل کرتے ۔ پھر آپ انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا تو آپ کر چار رکعت نماز ادا کرتے اور ان میں آپ مقرب فرشتوں ‘ انبیاء کرام اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام فصل کرتے۔ اس کے بعد آپ ظہر کی نماز کے بعد دو رکعت (سنت) ادا کرتے ہیں اور اس کی مانندفصل کرتے۔ پھر آپ سے پہلے چاررکعات (سنت) ادا کرتے ہیں اور ان کے درمیان بھی اسی طرح فصل کرتے۔

1834

1834 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِى حَيَّةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُوسُفَ بْنِ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ سَأَلْنَا عَلِيًّا رضى الله عنه عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ قُلْنَا مَا أَطَقْنَا. قَالَ كَانَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قَدْرَ مَغْرِبِهَا صَلاَةَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ مَطْلَعِهَا قَدْرَ مَغْرِبِهَا صَلاَةَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ يُصَلِّى بَعْدَ الزَّوَالِ أَرْبَعًا وَبَعْدَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا .
1834 عاصم بن ضمرہ بیان کرتے ہیں ‘ ہم نے حضرت علی (رض) سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا اس کی کون طاقت رکھتا ہے۔ ہم نے عرض کی ہم طاقت نہیں رکھتے (لیکن آپ ہمیں اس بارے میں بتائیں) ۔ تو حضرت علی (رض) نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہونے کے مقام سے اتنادور ہوجاتا کتناعصر کے وقت غروب ہونے کی جگہ سے دورہوتا ہے اس وقت آپ دو رکعت نماز ادا کرتے۔ پھر آپ انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہونے کے مقام سے اتنادور ہوجاتاجتنا غروب ہونے کے مقام سے دورہوتا (یعنی زوال کا وقت ہوجاتا) ۔ اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زوال کے بعد ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعت سنت ادا کرتے ‘ ظہر کے بعد آپ دو رکعت سنت ادا کرتے اور پھر سے پہلے چار رکعت ادا کرتے۔

1835

1835 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ السُّدِّىِّ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى عَمَّارٍ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ أُغْمِىَ عَلَيْهِ فِى الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَأَفَاقَ نِصْفَ اللَّيْلِ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ .
1835 حضرت عمار (رض) کے غلام یزید بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عماربن یاسر (رض) پر مدہوشی طاری ہوگئی جو ظہرعصر ‘ مغرب اور عشاء کے وقت تک برقرار رہی ‘ نصف رات کے وقت جب ان کو ہوش آیا تو انھوں نے ظہر ‘ عصر ‘ مغرب اور عشاء کی نمازیں اداکیں۔

1836

1836 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى بْنِ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ أَبِى حُسَيْنٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الأَيْلِىِّ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الرَّجُلِ يُغْمَى عَلَيْهِ فَيَتْرُكُ الصَّلاَةَ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ لِشَىْءٍ مِنْ ذَلِكَ قَضَاءٌ إِلاَّ أَنْ يُغْمَى عَلَيْهِ فِى وَقْتِ صَلاَةٍ فَيُفِيقُ وَهُوَ فِى وَقْتِهَا فَيُصَلِّيهَا ». لَفْظُهُمَا سَوَاءٌ إِلاَّ أَنَّ خَارِجَةَ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الْحَكَمِ .
1836 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جس پر مدہوشی طاری ہوجاتی ہے اور وہ نماز چھوڑ دیتا ہے۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ایسے شخص پر قضاء لازم نہیں ہوگی ‘ قضاء اس وقت لازم ہوگی ‘ جب کسی شخص کو کسی نماز کے وقت کے دوران اس پر بےہوشی طاری ہو اور پھر اسی وقت کے دوران اسے ہوش آجائے تو وہ شخص اس نماز کو اداکرے گا۔
اس روایت کے دونوں راویوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں ‘ تاہم سند میں کچھ فرق ہے۔

1837

1837 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أُغْمِىَ عَلَيْهِ يَوْمًا وَلَيْلَةً فَلَمْ يَقْضِ. وَعَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أُغْمِىَ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مِنْ يَوْمَيْنِ فَلَمْ يَقْضِهِ.
1837 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے، ایک مرتبہ وہ ایک دن اور ایک رات بےہوش رہے تو انھوں نے اس دوران کی نمازوں کی قضاء نہیں کی۔
ایک اور سند کے حوالے سے یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) دو دن سے زیادہ عرصے تک بےہوش رہے ‘ تو انھوں نے (اس دوران گزرجانے والی) نمازوں کی قضاء نہیں کی۔

1838

1838 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أُغْمِىَ عَلَيْهِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ فَلَمْ يَقْضِ.
1838 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ایک مرتبہ تین دن اور تین راتوں تک بےہوش رہے تو آپ نے اس دوران (قضاء ہوجانے والی نمازوں) کی قضاء نہیں کی۔

1839

1839 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَلْتَفِتُ فِى صَلاَتِهِ يَمِينًا وَشِمَالاً وَلاَ يَلْوِى عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ. تَفَرَّدَ بِهِ الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدَ مُتَّصِلاً وَأَرْسَلَهُ غَيْرُهُ.
1839 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے دوران دائیں بائیں طرف دیکھ لیا کرتے تھے ‘ البتہ آپ گردن موڑ کر اپنی پشت کی طرف نہیں دیکھتے تھے۔
اس روایت کو متصل روایت کے طور پر نقل کرنے میں فضل بن موسیٰ نامی راوی منفرد ہیں۔
دیگر راو یوں نے اسے مرسل روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

1840

1840 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عِكْرِمَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَلْحَظُ فِى الصَّلاَةِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَلْوِىَ عُنُقَهُ.
1840 عبداللہ بن سعید اپنی سند کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی گردن موڑے بغیر نماز کے دوران ادھراداھر ملاحظہ فرمالیا کرتے تھے۔

1841

1841 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنْ أَبِى غَطَفَانَ الْمُرِّىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ وَمَنْ أَشَارَ فِى صَلاَتِهِ إِشَارَةً تُفْهَمُ عَنْهُ فَلْيُعِدْهَا ».
1841 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے (امام کو متوجہ کرنے کے لیے) ’ سبحان اللہ ‘ کہنے کا حکم مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لیے ہے اور جو شخص نماز کے دوران کوئی ایسا اشارہ کرے جو سمجھ میں آجائے تو وہ شخص دوبارہ اس نماز کو اداکرے گا۔

1842

1842 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِى غَطَفَانَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَشَارَ فِى صَلاَتِهِ إِشَارَةً تُفْهَمُ عَنْهُ فَلْيُعِدْ صَلاَتَهُ ». قَالَ لَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ أَبُو غَطَفَانَ هَذَا رَجُلٌ مَجْهُولٌ . وَآخِرُ الْحَدِيثِ زِيَادَةٌ فِى الْحَدِيثِ وَلَعَلَّهُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ إِسْحَاقَ وَالصَّحِيحُ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ كَانَ يُشِيرُ فِى الصَّلاَةِ رَوَاهُ أَنَسٌ وَجَابِرٌ وَغَيْرُهُمَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- . قَالَ الشَّيْخُ أَبُو الْحَسَنِ وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَعَائِشَةُ أَيْضًا.
1842 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص نماز کے دوران کوئی ایساشارہ کرے جو سمجھ میں آجائے تو وہ شخص دوبارہ اپنی نماز اداکرے گا۔
اس روایت کا ایک راوی مجہول ہے ‘ اور روایت کا آخری حصہ روایت میں اضافہ ہے ‘ ہوسکتا ہے ‘ یہ راوی کے الفاظ ہوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات مستندطورپرثابت ہے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے دوران اشارہ کردیا کرتے تھے۔
اس حدیث کو حضرت انس ‘ حضرت جابر (رض) اور دیگر صحابہ کرام (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ شیخ ابوالحسن (یعنی امام دارقطنی) فرماتے ہیں اس روایت کو حضرت عبداللہ بن عمر اور سیدہ عائشہ (رض) نے بھی روایت کیا ہے۔

1843

1843 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْعَجَمِىُّ وَخُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُشِيرُ فِى الصَّلاَةِ.
1843 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے دوران اشارہ کرلیا کرتے تھے۔

1844

1844 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُشِيرُ فِى الصَّلاَةِ.
1844 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے دوران اشارہ کردیا کرتے تھے۔

1845

1845 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ عَمْرُو بْنُ سَعْدٍ وَوَفَاءُ بْنُ سُهَيْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا أَوْ سَجْدَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا ».
1845 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص سورج نکلنے سے پہلے صبح کی نماز کا ایک سجدہ پالے ‘ اس نے اس نماز کو پالیا ‘ یا سورج غروب ہونے سے پہلے (عصر کی نماز کا) سجدہ پالے ‘ اس نے اس نماز کو پالیا۔

1846

1846 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَةُ مَسَاجِدَ مَعَ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْمَعُ أَهْلُهَا تَأْذِينَ بِلاَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيُصَلُّونَ فِى مَسَاجِدِهِمْ أَقْرَبُهَا مَسْجِدُ بَنِى عَمْرِو بْنِ مَبْذُولٍ مِنْ بَنِى النَّجَّارِ وَمَسْجِدُ بَنِى سَاعِدَةَ وَمَسْجِدُ بَنِى عُبَيْدٍ وَمَسْجِدُ بَنِى سَلِمَةَ وَمَسْجِدُ بَنِى رَاتِجٍ مِنْ بَنِى عَبْدِ الأَشْهَلِ وَمَسْجِدُ بَنِى زُرَيْقٍ وَمَسْجِدُ بَنِى غِفَارٍ وَمَسْجِدُ أَسْلَمَ وَمَسْجِدُ جُهَيْنَةَ وَيَشُكُّ فِى التَّاسِعِ.
1846 بکیربن اشج بیان کرتے ہیں مدینہ منورہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد مبارکہ کے ساتھ نومسجدیں تھیں ‘ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ان مسجدوں کے آس پاس رہنے والے لوگ حضرت بلال (رض) کی اذان سنتے تھے لیکن وہ ان مسجدوں میں نماز ادا کرلیا کرتے تھے ‘ ان میں سب سے زیادہ وہ قریب مسجد بنوعمرو تھی ‘ جس کا تعلق بنونجار سے تھا ‘ ایک مسجد بنو صاعدہ تھی ‘ ایک مسجد بنو عبید تھی ‘ ایک مسجد بنو سلمہ تھی ‘ ایک مسجد بنوراتج تھی جس کا تعلق بنوعبدالاشہل سے تھا ‘ ایک مسجد بنوزریق تھی ‘ ایک مسجد بنوغفار تھی ‘ ایک مسجد اسلم تھی اور ایک مسجد جہینہ تھی ‘ نویں مسجد کے بارے میں راوی کو شک ہے۔
بابـ جو شخص کسی دوسرے شخص کی طرف منہ کرکے نماز اداکرے جسے وہ اپنے سامنے قبلے کی سمت میں دیکھ رہاہو ‘ اس پر دوبارہ نماز اداکرنالازم ہے

1847

1847 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ ابْنَ الْحَنَفِيَّةِ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَأَى رَجُلاً يُصَلِّى إِلَى رَجُلٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الصَّلاَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى قَدْ أَتْمَمْتُ الصَّلاَةَ. فَقَالَ « إِنَّكَ صَلَّيْتَ وَأَنْتَ تَنْظُرُ إِلَيْهِ مُسْتَقْبِلَهُ ».
1847 محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو دیکھا جو دوسرے شخص کی طرف رخ کرکے نماز اداکر رہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ نماز اداکرے ‘ اس شخص نے عرض کی یارسول اللہ ! میں تومکمل نماز اداکرچکاہوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم نے نماز ایسی حالت میں ادا کی ہے ‘ تم قبلہ کی سمت میں ایک دوسرے شخص کی طرف دیکھ رہے تھے۔

1848

1848 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِىِّ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ مِنَ الأَئِمَّةِ طَرَّادِينَ ». زَادَ ابْنُ مَخْلَدٍ قَالَ قَتَادَةُ لاَ أَعْلَمُ الطَّرَّادِينَ إِلاَّ الَّذِينَ يُطَوِّلُونَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى يَطْرُدُونَهُمْ عَنْهُ.
1848 حضرت عباس جشمی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے بعض امام بھگانے والے ہوتے ہیں۔
اس روایت کے راوی قتادہ کہتے ہیں میرے علم کے مطابق یہاں بھگانے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جوا مامت کے دوران طویل قرأت کرتے ہیں یہاں تک کہ لوگ انھیں چھوڑکرچلے جائیں۔

1849

1849 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى السَّوْدَاءِ عَنِ ابْنِ سَابِطٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى الصُّبْحَ فَقَرَأَ بِسِتِّينَ آيَةً فَسَمِعَ صَوْتَ صَبِىٍّ فَرَكَعَ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ آيَتَيْنِ ثُمَّ رَكَعَ.
1849 ابن سابط بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز ادا کی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سات آیات تلاوت میں ‘ پھر آپ نے ایک بچے (کے رونے) کی آوازسنی تو آپ رکوع میں چلے گئے ‘ پھر اس کے بعد آپ (دوسری رکعت میں) کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آیات کی تلاوت کی اور رکوع میں چلے گئے۔

1850

1850 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِىِّ مَعَ أُمِّهِ وَهُوَ فِى الصَّلاَةِ فَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ الْخَفِيفَةِ أَوِ الْقَصِيرَةِ.
1850 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ جض اوقات اپنی ماں کے ساتھ موجود کسی بچے کے رونے کی آوازسنتے تھے ‘ آپ اس وقت نماز کی حالت میں ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (چھوٹی سی سورت پڑھ کر) رکوع میں چلے جایا کرتے۔

1851

1851- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِى رَوَّادٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَكْشِفْ عَنْ فَخِذِكَ وَلاَ تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَىٍّ وَلاَ مَيِّتٍ ».
1851 حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے یہ فرمایا تھا تم اپنے زانوں کو کسی کے سامنے بےپردہ نہیں کرنا اور کسی بھی زندہ یامرحوم شخص کے زانوں کی طرف نہیں دیکھنا (کیونکہ زانوں ‘ سترکاحصہ ہیں) ۔

1852

1852 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى يَحْيَى الْكَعْبِىُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُؤَذِّنٌ يُطْرِبُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الأَذَانَ سَهْلٌ سَمْحٌ فَإِنْ كَانَ أَذَانُكَ سَمْحًا سَهْلاً وَإِلاَّ فَلاَ تُؤَذِّنْ » .
1852 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک موذن تھا جو طربیہ انداز میں اذان دیتا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اذان آسان اور نرمی کا کام ہے ‘ اگر تم آسانی اور نرمی کے ساتھ اذان دے سکتے ہو ‘ توٹھیک ہے ورنہ اذان نہ دو۔

1853

1853 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ مَوْلَى بَنِى مَخْزُومٍ عَنْ أَبِيهِ أَيْمَنَ عَنْ تُبَيْعٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَقَرَأَ فِيهِنَّ وَأَحْسَنَ رُكُوعَهُنَّ وَسُجُودَهُنَّ كَانَ أَجْرُهُ كَأَجْرِ مَنْ صَلاَّهُنَّ فِى لَيْلَةِ الْقَدْرِ.
1853 حضرت کعب (رض) بیان کرتے ہیں جو شخص عشاء کی نماز کے بعد چار رکعت اداکرے ‘ ان میں قرأت کرے ‘ ان میں اچھی طرح رکوع اور سجدہ کرے تو اس شخص کو اس نماز کا اسی طرح اجر ملے گا جس طرح شب قدر میں ان رکعت کو ادا کرنے کا اجرملتا۔

1854

1854 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقْرَأُ الْحَائِضُ وَلاَ النُّفَسَاءُ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا ».
1854 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے حیض اور نفاس والی عورتیں قرآن کا کوئی بھی حصہ تلاوت نہ کریں۔

1855

1855 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ ». أَوْ « أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ ».
1855 حضرت عبداللہ بن جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب حضرت جعفر (رض) کے انتقال کی اطلاع آئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جعفر کے گھروالوں کے لیے کھاناتیارکروکیونکہ وہ ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہوگئے ہیں جس نے انھیں مصروف کردیا ہے (یہاں پر ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ۔

1856

1856 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِىِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ أَعْمَى أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَسْمَعُ النِّدَاءَ وَلَعَلِّى لاَ أَجِدُ قَائِدًا. قَالَ « إِذَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ فَأَجِبْ دَاَعِىَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ».
1856 حضرت کعب بن عجرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک نابینا شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میں اذان کی آواز سنتا ہوں لیکن بعض اوقات مجھے ساتھ لے کر آنے والا کوئی شخص نہیں ہوتا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم اذان کی آوازسنوتو اللہ کی طرف دعوت دینے والے شخص کی دعوت قبول کرو (یعنی نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آؤ) ۔

1857

1857 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ نَصْرٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اجْعَلُوا أَئِمَّتَكُمْ خِيَارَكُمْ فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ ». هَذَا عِنْدِى هُوَ عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ قَاضِى الْمَدَائِنِ.
1857 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ رات ارشاد فرمائی ہے اپنے بہترین لوگوں کو اپنا امام بناؤ کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے پروردگار کے درمیان نمائندے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

1858

1858 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْوَاسِطِىُّ زَحْمَوَيْهِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِى مَسْعُودٍ الأَنْصَارِىِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَقُومَ الإِمَامُ فَوْقَ شَىْءٍ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ يَعْنِى أَسْفَلَ مِنْهُ. لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ زِيَادٍ الْبَكَّائِىُّ وَلَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ هَمَّامٍ فِيمَا أَعْلَمُ.
1858 حضرت ابومسعود انصاری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے ‘ امام کسی چیز کے اوپر کھڑاہو اور لوگ اس سے پیچھے موجودہوں۔ راوی کہتے ہیں یعنی اس سے نیچے زمین پر موجودہوں۔

1859

1859 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الأَسْلَمِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى عَنِ الْقَاسِمِ السَّامِىِّ - مِنْ وَلَدِ سَامَةَ بْنِ لُؤَىٍّ - عَنْ مَرْثَدِ بْنِ أَبِى مَرْثَدٍ الْغَنَوِىِّ - وَكَانَ بَدْرِيًّا - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا سَرَّكُمْ أَنْ تُقْبَلَ صَلاَتُكُمْ فَلْيَؤُمَّكُمْ خِيَارُكُمْ فَإِنَّهُمْ وَفْدُكُمْ فِيمَا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ ». إِسْنَادٌ غَيْرُ ثَابِتٍ. وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ضَعِيفٌ.
1859 حضرت ابومرثد غنوی (رض) جنہیں غزوہ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہے ‘ بیان کرتیے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تمہاری نماز قبول ہوجائے تو تمہارے بہترین لوگ تمہاری امامت کریں کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے پروردگار کے درمیان نمائندے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس روایت کی سند ثابت نہیں ہے ‘ اس روایت کا راوی عبداللہ بن موسیٰ ضعیف ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔