HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

8. صدقہ فطر کا بیان

سنن الدارقطني

2042

2042 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَتِيقٍ الْعَبْسِىُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْخَوْلاَنِىُّ حَدَّثَنِى سَيَّارُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصَّدَفِىُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « زَكَاةُ الْفِطْرِ طُهْرَةٌ لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةٌ لِلْمَسَاكِينِ مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَهِىَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلاَةِ فَهِىَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ ».
2042 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے صدقہ فطر روزہ دار خاص کے لیے لغو اور رفث سے پاکیزگی کا باعث ہوتا ہے اور غریب آدمی کو کھانے کے طور پر مل جاتا ہے جو شخص اسے نماز سے پہلے اداکردے گا ‘ تو یہ مقبول صدقہ ہوگا اور جو شخص اسے نماز کے بعد اداکرے گا ‘ تو یہ عام صدقہ ہے۔
اس روایت کے رادیوں میں کوئی بھی مجروح نہیں ہے۔

2043

2043 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِى الْحَسَنُ بْنُ الْقَاسِمِ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُعَلَّى حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا أَبِى وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّ بَعْضَ الْبَادِيَةِ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالُوا هَلْ عَلَيْنَا زَكَاةُ الْفِطْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هِىَ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ أَقِطٍ ».
2043 امام زین العابدین (رض) اپنے والد (حضرت امام حسین علیہ السلام) کے حوالے سے حضرت علی (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کچھ دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے دریافت کیا کیا ہم پر صدقہ فطر کی ادائیگی لازم ہے ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ ہر چھوٹے ‘ بڑے ‘ آزاد ‘ غلام مسلمان پر لازم ہے ‘ جو کھجور کا ‘ جو کا یانپیرکا ایک صاع ہوگا۔

2044

2044 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حُرٍّ وَعَبْدٍ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ.
2044 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر مسلمان کو ‘ خواہ وہ آزاد ہو یا غلام ‘ نابالغ ہو یا بالغ ‘ کھجورکا ایک صاع یاجوکا ایک صاع ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

2045

2045 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الدَّبَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ زَنْجَوَيْهِ سَوَاءً. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَالَ فِيهِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ . وَكَذَا رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ وَعُمَرُ بْنُ نَافِعٍ وَالْمُعَلَّى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِىُّ وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَرُوِىَ عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ كَذَلِكَ.
2045 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں لفظ ” مسلمانوں “ کا اضافہ ہے۔

2046

2046 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ رَجُلٍ أَوِ امْرَأَةٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ.
2046 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر مسلمان شخص پر خواہ وہ غلام ہو یا آزاد ‘ مردہو یا عورت ہو ‘ نابالغ ہو یا بالغ ہو ‘ کھجور کا یاک صاع یاجوکا ایک صاع رمضان کے بعد صدقہ فطر کے طور پر اداکرنالازم قراردیا ہے۔

2047

2047 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنِ الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ.
2047 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کا ایک صاع یاجوکا ایک صاع دینالازم قراردیا ہے ‘ جو صدقہ فطر کے طورپرہرغلام یا آزاد ‘ مذکر اور مونث ‘ ہرنابالغ اور بالغ مسلمان کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں یہ حکم دیا ہے ‘ لوگوں کے نماز عید پڑھنے جانے سے پہلے اسے ادا کردیا جائے۔

2048

2048 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَةَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِزَكَاةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ مُسْلِمٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ.
2048 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر میں کھجورکا ایک صاع یاجوکا ایک صاع ہر مسلمان خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ‘ آزادہویاغلام کی طرف سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

2049

2049 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَةَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « زَكَاةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ ».
2049 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے صدقہ فطر کی ادائیگی ہر آزاد اور غلام مسلمان پر فرض ہے جو کھجور کا ایک صاع یاجوکا ایک صاع ہوگا۔

2050

2050 - وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ . وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
2050 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کا ایک صاع بطور صدقہ فطر کی ادائیگی ہر مسلمان پر لازم قراردی ہے۔ اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

2051

2051 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِىُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ .
2051 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر آزاد یا غلام ‘ مذکریامؤنث مسلمان پر کھجورکا ایک صاع یاجوکا ایک صاع بطورصدقہ فطر لازمی قراردیا ہے۔

2052

2052 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الأَشْعَرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ هَمَّامٍ حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ مُوسَى الرِّضَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ آبَائِهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى مِمَّنْ تُمَوِّنُونَ.
2052 امام علی رضا (رض) ‘ امام موسیٰ کا ظم (رض) کے حوالے سے ان کے والد (امام جعفر صادق (رض)) کے حوالے سے ان کے دادا (امام محمد باقر (رض)) کے حوالے سے ان کے آباء و اجداد (یعنی امام زین العابدین ‘ امام حسین اور حضرت علی (رض) کے حوالے سے) یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چھوٹے اور بڑے اور مذکرومؤنث پر صدقہ فطر کی ادائیگی لازمی قرار دی ہے۔ جو آپ کے زیر کفالت ہوں۔

2053

2053 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عُمَيْرُ بْنُ عَمَّارٍ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا الأَبْيَضُ بْنُ الأَغَرِّ حَدَّثَنِى الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ مِمَّنْ تُمَوِّنُونَ. رَفَعَهُ الْقَاسِمُ وَلَيْسَ بِقَوِىٍّ وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ.
2053 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چھوٹے اور بڑے ‘ آزاد اور غلام کی طرف سے صدقہ فطرادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جو تمہارے زیرکفالت ہوں۔
قاسم نامی راوی نے اسے مرفوع حدیث کے طور پر نقل کیا ہے ‘ یہ راوی قوی نہیں ہے اور درست یہ ہے یہ روایت موقوف ہے۔

2054

2054 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ قَالَ سَمِعْتُ عِدَّةً مِنْهُمُ الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُعْطِى صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ كَبِيرِهِمْ وَصَغِيرِهِمْ عَمَّنْ يَعُولُ وَعَنْ رَقِيقِهِ وَعَنْ رَقِيقِ نِسَائِهِ.
2054 نافع ‘ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں وہ اپنے تمام اہل خانہ کی طرف سے صدقہ فطرادا کیا کرتے تھے ‘ جن میں چھوٹے بڑے سب شامل تھے وہ سب لوگ جو ان کے زیرکفالت تھے ‘ اپنے غلاموں ‘ اپنی بیویوں کے غلاموں کی طرف سے بھی صدقہ فطرادا کیا کرتے تھے۔

2055

2055 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ مُنَادِيًا يُنَادِى فِى فِجَاجِ مَكَّةَ أَلاَ إِنَّ زَكَاةَ الْفِطْرِ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ عَلَى كُلِّ ذَكَرٍ وَأُنْثَى حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعٌ مِمَّا سِوَاهُ مِنَ الطَّعَامِ.
2055 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو اعلان کرنے کے لیے بھیجا جس نے مکہ کی گلیوں میں یہ اعلان کیا یاد رکھنا ہر مسلمان پر ‘ ہر مذکرومؤنث ‘ آزاد و غلام ‘ چھوٹے اور بڑے پر صدقہ فطر کی ادائیگی لازم ہے جو گندم کے دومدہوں گے اور اس کے علاوہ دیگرتمام قسم کے اناج کا ایک صاع ہوگا۔

2056

2056 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنُ شُعَيْبٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ صَارِخًا يَصْرُخُ فِى بَطْنِ مَكَّةَ أَلاَ إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ حَاضِرٍ أَوْ بَادٍ.
2056 عمروبن شعیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو بھیجا جس نے مکہ کے نشیب میں بلند آواز میں یہ اعلان کیا یاد رکھنا صدقہ فطر (کی ادائیگی لازم ہے) ۔ اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث بیان کی ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں ہر شہری اور دیہاتی پر لازم ہے۔

2057

2057 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ بَلَغَنِى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ صَارِخًا يَصْرُخُ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ. ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
2057 عمروبن شعیب یہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ پتا چلا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیاجس نے یہ اعلان کیا ہر مسلمان پر (اس کے بعدراوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔

2058

2058 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ أَنْبَأَنِى عَلِىُّ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ صَائِحًا صَاحَ إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ حَاضِرٍ أَوْ بَادٍ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ.
2058 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ صدقہ فطرحق ہے اور ہر چھوٹے بڑے ‘ مذکرمؤنث ‘ آزاد غلام ‘ شہری دیہاتی مسلمان پرا سے اداکرنالازم ہے ‘ جو گندم کے دومدہوں گے اور جو یاکھجورکا ایک صاع ہوگا۔

2059

2059 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَدَّادُ وَحَمْدَانُ بْنُ عَلِىٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ السَّعْدِىُّ - وَكَانَ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ - حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ صَارِخًا بِبَطْنِ مَكَّةَ مِثْلَهُ سَوَاءً وَزَادَ « أَلاَ إِنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرَ ».
2059 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیا وہ وادی مکہ کے ایک نشیب میں یہ اعلان کریں۔
تاہم اس روایت میں یہ الفاظ زائددرج ہیں یاد رکھنا اولاد صاحب فراش کی ہوتی ہے اور زنا کرنے والے کو محرومی ملتی ہے۔

2060

2060 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَطَاءٌ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ الْحَرُّ وَالْعَبْدُ فِيهِ سَوَاءٌ.
2060 عطاء بیان کرتے ہیں گندم کے دومدہوں گے اور کھجور یاجوکا ایک صاع ہوگا ‘ اس بارے میں آزاد اور غلام شخص کا حکم براب رہے۔

2061

2061 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ حَفْصٍ وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَطَّارَانِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَثْمَةَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَتَّبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الزَّكَاةَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ.
2061 کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کی ادائیگی ہر مسلمان پر لازم قراردی ہے جو کھجور کا ایک صاع ہوگا یا کشمش کا ایک صاع ہوگا یاپنیر کا ایک صاع ہوگا یاجوکا ایک صاع ہوگا۔

2062

2062 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنِى جَدِّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِى أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ عَلَى كُلِّ حَاضِرٍ وَبَادٍ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ وَحُرٍّ وَعَبْدٍ .
2062 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر شہری اور تیہاتی ‘ چھوٹے اور بڑے ‘ آزاد اور غلام شخص کو کھجور کا ایک صاع ‘ جو کا ایک صاع یاگندم کے دومد بطور صدقہ فطرادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

2063

2063 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍّ الدِّيبَاجِىُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الصُّغْدِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الزِّبْرِقَانِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صَدَقَةُ الْفِطْرِ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ مُدَّانِ مِنْ حِنْطَةٍ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ وَحُرٍّ وَعَبْدٍ ».
2063 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے صدقہ فطر کھجور کا ایک صاع ہوگا جو کا ایک صاع ہوگا یاگندم کے دومدہوں گے اور یہ ہر چھوٹے بڑے ‘ آزاد غلام کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔

2064

2064 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ عَلَى الذَّكَرِ وَالأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ صَدَقَةَ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ.
2064 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر مذکر ‘ مونث ‘ آزاد و غلام پر رمضان کا صدقہ لازم قراردیا ہے ‘ جو کھجورکا ایک صاع ہوگا یا اناج کا ایک صاع ہوگا۔

2065

2065 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الْقُلُوسِىُّ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- حَضَّ عَلَى صَدَقَةِ رَمَضَانَ عَلَى كُلِّ إِنْسَانٍ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ قَمْحٍ. بَكْرُ بْنُ الأَسْوَدِ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2065 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر شخص کو رمضان کا صدقہ (یعنی صدقہ فطر) ادا کرنے کی ترغیب دی ہے جو کھجورکا ایک صاع ہوگا یاجوکا ایک صاع ہوگا یاگندم کا ایک صاع ہوگا۔
اس روایت کا ایک راوی بکربن اسودقوی نہیں ہے۔

2066

2066 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الثَّقَفِىُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُمِرْنَا أَنْ نُعْطِىَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ مَنْ أَدَّى بُرًّا قُبِلَ مِنْهُ وَمَنْ أَدَّى شَعِيرًا قُبِلَ مِنْهُ وَمَنْ أَدَّى زَبِيبًا قُبِلَ مِنْهُ وَمَنْ أَدَّى سُلْتًا قُبِلَ مِنْهُ - قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ وَمَنْ أَدَّى دَقِيقًا قُبِلَ مِنْهُ - وَمَنْ أَدَّى سَوِيقًا قُبِلَ مِنْهُ.
2066 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے ‘ ہم ہر چھوٹے بڑے ‘ آزاد غلام کی طرف سے رمضان کا صدقہ (یعنی صدقہ فطر) اناج کا ایک صاع اداکریں جو شخص گندم اداکرے گا ‘ تو وہ اس کی طرف سے قبول کی جائے گی ‘ جو شخص جو اداکرے تو وہ اس کی طرف سے قبول کیا جائے گا ‘ جو شخص کشمش اداکرے گا وہ اس کی طرف سے قبول کی جائے گی ‘ جو شخص گندم اداکرے گا وہ اس کی طرف سے قبول کی جائے گی۔
راوی بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے ‘ روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں جو شخص آٹا اداکرے گا وہ اس کی طرف سے قبول کیا جائے گا اور جو شخص ستواداکرے گا وہ اس کی طرف سے قبول کیے جائیں گے۔

2067

2067 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ الرَّقِّىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحُنَيْنِىُّ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- زَكَاةَ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ ذَكَرٍ وَأُنْثَى عَبْدٍ وَحُرٍّ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ .
2067 کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چھوٹے بڑے ‘ مذکرمؤنث ‘ غلام و آزاد پر صدقہ فطر کی ادائیگی لازم قراردی ہے جو کھجورکا ایک صاع ہوگا یا اناج کا ایک صاع ہوگا ‘ کشمش کا ایک صاع ہوگا یاجوکا ایک صاع ہوگا یاپنیر کا ایک صاع ہوگا۔

2068

2068 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ الْحُسَيْنِ الْخَثْعَمِىُّ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ بُرٍّ. كَذَا قَالَ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ.
2068 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجورکا ایک صاع ‘ گندم کا ایک صاع ‘ صدقہ فطر کے طورپراداکرنامقرر کیا ہے۔
راوی نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں یہ ہر آزاد و غلام ‘ مذکرومؤنث مسلمان پر لازم ہے۔

2069

2069 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى حَدَّثَنَا مَكِّىُّ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ الصَّنْعَانِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَمْرَو بْنَ حَزْمٍ فِى زَكَاةِ الْفِطْرِ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ حِنْطَةٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ .
2069 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کے بارے میں حضرت عمروبن حزم کو حکم دیا تھا ‘ وہ گندم کا نصف صاع یاکھجورکا ایک صاع وصول کریں۔

2070

2070 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِى رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّاسُ يُخْرِجُونَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَاعَ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ سُلْتٍ أَوْ زَبِيبٍ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ وَكَثُرَتِ الْحِنْطَةُ جَعَلَ نِصْفَ صَاعِ حِنْطَةٍ مَكَانًا مِنْ تِلْكَ الأَشْيَاءِ.
2070 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں لوگ جو کا ایک صاع یاکھجورکا ایک صاع یاگیہوں کا ایک صاع یاکشمش کا ایک صاع صدقہ فطر کے طورپرادا کرتے تھے۔
جب حضرت عمر (رض) کا زمانہ آیا توگندم زیادہ ہوگئی ‘ تو انھوں نے گندم کا نصف صاع ان تمام چیزوں کی جگہ مقرر کردیا۔

2071

2071 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ - وَذَكَرُوا عِنْدَهُ صَدَقَةَ رَمَضَانَ فَقَالَ - لاَ أُخْرِجَ إِلاَّ مَا كُنْتُ أُخْرِجُ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ حِنْطَةٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ. فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ قَالَ لاَ تِلْكَ قِيمَةُ مُعَاوِيَةَ لاَ أَقْبَلُهَا وَلاَ أَعْمَلُ بِهَا.
2071 یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ منقول ہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں لوگوں نے ان کے سامنے صدقہ فطرکاذکر کیا ‘ تو انھوں نے فرمایا میں تو وہی صدقہ فطراداکروں گا جو میں زمانہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ادا کیا کرتا تھا ‘ وہ کھجورکایاکشمش صاع ‘ گندم کا ایک صاع یاجوکا ایک صاع یاپنیرکا ایک صاع ہوگا۔ ان کی قوم سے تعلق رکھنے والے شخص نے ان سے کہا یاگندم کایا آٹے) کے دومدہوں گے ‘ تو حضرت ابوسعید خدری (رض) نے فرمایا نہیں ! یہ حضرت معاویہ (رض) کی مقرر کردہ قیمت ہے ‘ میں سے قبول نہیں کروں گا اور نہ ہی اس پہ عمل کروں گا۔

2072

2072 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ يُوسُفَ الْمَرْوَرُوذِىُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِى حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ - الَّذِى كَانَ يَسْكُنُ الْجَزِيرَةَ وَهُوَ سَابِقٌ - عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ يَوْمَ الْفِطْرِ صَاعَ طَعَامٍ أَوْ صَاعَ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ مِنَ الشَّامِ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ فَخَطَبَ النَّاسَ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ زَكَاةَ الْفِطْرِ فَقَالَ إِنِّى لأَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَكَانَ ذَلِكَ أَوَّلَ مَا ذَكَرَ النَّاسُ الْمُدَّيْنِ .
2072 حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں ہم عیدالفطر کے دن صدقہ فطرادا کیا کرتے تھے جو اناج کا ایک صاع ہوتا تھا یاکھجورکا ایک صاع ہوتا تھا یا جو کا ایک صاع ہوتا تھا یاکشمش کا ایک صاع ہوتا تھا یانپیرکا ایک صاع ہوتا تھا ‘ ہم اسی طرح ادائیگی کرتے رہے ‘ یہاں تک کہ حضرت معاویہ (رض) حج یاعمرہ کرنے کے لیے شام سے ہمارے پاس تشریف لائے وہ اس وقت غلفیہ وقت تھے ‘ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منبر پر لوگوں کو خطبہ دیا ‘ انھوں نے صدقہ فطرکا ذکر کرتے ہوئے یہ بات بیان کی میں یہ سمجھتاہوں کہ شام کی گندم کے دومد کھجور کے ایک صاع کے برابر ہوتے ہیں۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں اس وقت لوگوں نے سب سے پہلے دومد کا ذکر کیا۔

2073

2073 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنِى دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ عِيَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ نَحْوَهُ وَقَالَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ.
2073 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں اناج کا ایک صاع۔

2074

2074 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ يَقُولُ مَا أَخْرَجْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلاَّ صَاعًا مِنْ دَقِيقٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ سُلْتٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ. قَالَ أَبُو الْفَضْلِ فَقَالَ لَهُ عَلِىُّ بْنُ الْمَدِينِىِّ وَهُوَ مَعَنَا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَحَدٌ لاَ يَذْكُرُ فِى هَذَا الدَّقِيقَ. فَقَالَ بَلَى هُوَ فِيهِ.
2074 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں آٹے کا ایک صاع یا کھجورکا ایک صاع یاگیہوں کا ایک صاع یاکشمش کا ایک صاع یاجوکا ایک صاع یاپنیرکا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔

2075

2075 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ أَشْرَسَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الأَزْهَرِ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَهُمْ فِى صَدَقَةِ الْفِطْرِ صَاعٌ مِنْ زَبِيبٍ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ صَاعٌ مِنْ أَقِطٍ صَاعٌ مِنْ دَقِيقٍ.
2075 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کے بارے میں انھیں یہ فرمایا تھا یہ کشمش کا ایک صاع ہوگا یا کھجور کا ایک صاع ہوگا یاپنیرکا ایک صاع ہوگا یا آٹے کا ایک صاع ہوگا۔

2076

2076 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ بَكْرٍ الْخَوَارِزْمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صُهْبَانَ أَخْبَرَنِى ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِىُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَخْرِجُوا زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ ». قَالَ وَطَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الْبُرُّ وَالتَّمْرُ وَالزَّبِيبُ وَالأَقِطُ.
2076 مالک بن اوس اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے صدقہ فطر میں اناج کا ایک صاع اداکرو۔
راوی بیان کرتے ہیں ان دنوں ہمارا اناج گندم ‘ کھجور ‘ منقٰی اور پنیر ہوتا تھا۔

2077

2077 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
2077 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2078

2078 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِى حَيَّةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ ذَكَرَ ثَعْلَبَةَ بْنَ صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَدُّوا صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ »
2078 عبداللہ بن ثعلبہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے صدقہ فطر ایک صاع کھجوریا ایک صاع جو یا نصف صاع گندم پر چھوٹے اور بڑے مذکر اور مونث ‘ آزاد اور غلام کی طرف سے اداکرو۔

2079

2079 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ الْمُنْذِرِ السَّرَّاجُ الأَصَمُّ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ أَوْ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَدُّوا عَنْ كُلِّ إِنْسَانٍ صَاعًا مِنْ بُرٍّ عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى وَالْغَنِىِّ وَالْفَقِيرِ فَأَمَّا الْغَنِىُّ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ وَأَمَّا الْفَقِيرُ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى ». قَالَ يَزِيدُ فَذَكَرْتُهُ لِجَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ فَقَالَ سَمِعْتُهُ مِنَ النُّعْمَانِ يَذْكُرُهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ.
2079 عبداللہ بن ثعلبہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ہر انسان کی طرف سے گندم کا ایک صاع ہر چھوٹے اور بڑے ‘ مذکر اور مونث ‘ خوشحال اور غریب کی طرف سے (صدقہ فطر) اداکرو ‘ جہاں تک خوشحال شخص کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا (یعنی اس کے مال کا) تزکیہ کردے گا اور جہاں تک غریب آدمی کا تعلق ہے تو اس نے جو ادا کیا ہے ‘ اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ اسے اداکردے گا۔

2080

2080 - حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِى صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ - أَوْ قَالَ بُرٍّ - عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ وَالْغَنِىِّ وَالْفَقِيرِ أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهُ ».
2080 ثعلبہ بن ابوصعیر اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں گندم کا ایک صاع ادا کی (یہاں پر ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ہر چھوٹے اور بڑے ‘ مذکر اور مونث ‘ آزاد اور غلام ‘ خوشحال اور غریب طرف سے اداکرو ‘ جہاں تک خوشحال لوگوں کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ ان کا (یعنی ان کے مال کا) تزکیہ کردے گا اور جہاں تک غریب لوگوں کا تعلق ہے تو اس نے جو ادائیگی کی ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے اس سے زیادہ عطا کردے گا۔

2081

2081 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ « وَأَمَّا الْفَقِيرُ فَيُغْنِيهِ اللَّهُ ».
2081 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ” جہاں تک غریب کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ اسے خوشحال کردے گا ‘۔

2082

2082 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ أَبِى صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَدُّوا صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ عَنْ كُلِّ رَأْسٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِ أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَاهُ ».
2082 زہری ‘ ابن ابوصعیر کے حوالے سے ان کے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمایا ہے گندم کا ایک صاع صدقہ فطراداکرو ‘ ہر شخص کی طرف سے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ‘ آزاد ہو یا غلام ‘ مذکرہویا مونث ‘ جہاں خوشحال لوگوں کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ انھیں پاک کردے گا اور جہاں تک غریب کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ انھیں اس سے زیادہ کردے گا ‘ جو انھوں نے ادا کیا ہے۔

2083

2083 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جُنَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ بَكْرٍ الْكُوفِىِّ أَنَّ الزُّهْرِىَّ حَدَّثَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2083 یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2084

2084 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ خَطِيبًا فَأَمَرَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ وَاحِدٍ أَوْ عَنْ كُلِّ رَأْسٍ أَوْ صَاعَ قَمْحٍ.
2084 زہری ‘ عبداللہ بن ثعلبہ کے حوالے سے ان کے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ہر چھوٹے اور بڑے ‘ آزاد اور غلام کی طرف سے کھجورکا ایک صاع یا جو کا ایک صاع صدقہ فطر کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا ‘ یہ ہر ایک شخص کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔ (راوی کو یہاں کچھ الفاظ کے بارے میں شک ہے)

2085

2085 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ أَبِى صُعَيْرٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رِوَايَةً أَنَّهُ قَالَ « زَكَاةُ الْفِطْرِ عَلَى الْغَنِىِّ وَالْفَقِيرِ ». ثُمَّ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنِ الزُّهْرِىِّ .
2085 حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں صدقہ فطراداکرناہرخوشحال اور غریب پر لازم ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں مجھے زہری کے حوالے سے یہ روایت سنائی گئی ہے۔

2086

2086 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ أَنْبَأَنِى عَلِىُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جُرْجَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِى صُعَيْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَطَبَ قَبْلَ الْعِيدِ بِيَوْمٍ أَوِ اثْنَيْنِ فَقَالَ « إِنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ مُدَّانِ مِنْ بُرٍّ عَنْ كُلِّ إِنْسَانٍ أَوْ صَاعٌ مِمَّا سِوَاهُ مِنَ الطَّعَامِ ».
2086 حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عید سے ایک یادودن پہلے خطبہ دیاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا صدقہ فطر میں گندم کے دومد ہر شخص کی طرف سے اداکیے جائیں گے ‘ یا اس کے علاوہ اناج کی کسی بھی قسم کا ایک صاع ادا کیا جائے گا۔

2087

2087 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ حَدَّثَنِى سَلاَمَةُ بْنُ رَوْحٍ عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِىِّ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ الْهَمْدَانِىِّ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِىَّ بْنَ أَبِى طَالِبٍ يَأْمُرُ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ فَيَقُولُ هِىَ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ حِنْطَةٍ أَوْ سُلْتٍ أَوْ زَبِيبٍ .
2087 حضرت علی بن ابوطالب (رض) نے صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم دیا ‘ انھوں نے فرمایا یہ کھجور کا ایک صاع ہوگا یا پھر ایک صاع ہوگا یاگندم کا ایک صاع ہوگا یامنقی کا ایک صاع ہوگا۔

2088

2088 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ فِى صَدَقَةِ الْفِطْرِ « عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ وَعَبْدٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ». كَذَا حَدَّثَنَاهُ مَرْفُوعًا.
2088 حضرت علی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کے بارے میں یہ فرمایا ہے ‘ یہ ہر چھوٹے اور بڑے ‘ آزاد اور غلام کی طرف سے ادا کیا جائے گا ‘ جو گندم کا نصف صاع ہوگا یا کھجور کا ایک صاع ہوگا۔
راوی نے اسے اسی طرح مرفوع حدیث کے طور پر نقل کیا ہے۔

2089

2089 - وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ الْمَارِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ بِهَذَا مَوْقُوفًا قَالَ وَهُوَ الصَّوَابُ.
2089 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ موقوف روایت کے طور پر منقول ہے اور یہ درست ہے۔

2090

2090 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مَوْهَبٍ عَنْ عِصْمَةَ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « فِى صَدَقَةِ الْفِطْرِ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ زَبِيبٍ فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ أَقِطٌ وَعِنْدَهُ لَبَنٌ فَصَاعَيْنِ مِنْ لَبَنٍ ».
2090 عصمہ بن مالک (رض) صدقہ فطر کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اس میں گندم کے دوصاع ہوں گے یاجوکا ایک صاع ہوگا یا کھجور یاکشمش کا ایک صاع ہوگا ‘ جس شخص کے پاس پنیر موجود نہ ہوبل کہ دودھ ہو ‘ تو وہ دودھ کے صاع دیدے گا۔

2091

2091 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ زَكَاةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ ذَكَرٍ وَأُنْثَى صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ فَقِيرٍ وَغَنِىٍّ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ. قَالَ مَعْمَرٌ وَبَلَغَنِى أَنَّ الزُّهْرِىَّ كَانَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
2091 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں صدقہ فطر کی ادائیگی ہر آزاد اور غلام ‘ مذکر اور مونث ‘ چھوٹے اور بڑے ‘ غریب اور امیرپرلازم ہے ‘ جو کھجورکا ایک صاع ہوگا یاگند م کا نصف صاع ہوگا۔
راوی بیان کرتے ہیں زہری نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کیا ہے۔

2092

2092 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ زَكَرِيَّا الصَّرِيمِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَرْقَمَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِنِصْفِ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعٍ مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٍ مِنْ دَقِيقٍ أَوْ صَاعٍ مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعٍ مِنْ سُلْتٍ ». لَمْ يَرْفَعْهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَهَذِهِ الأَلْفَاظِ غَيْرُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ وَهُوَ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
2092 حضرت زید بن ثابت (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ہمیں ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس یہ موجود ہو ‘ وہ گندم کا نصف صاع یاکھجورکا ایک صاع یاجوکا ایک صاع یا آٹے کا ایک صاع یامنقی کا ایک صاع یاگندم کا ایک صاع (صدقہ فطر کے طور پر) اداکرے۔
یہ الفاظ سلمان بن ارقم نامی راوی نے نقل کیے ہیں اور یہ شخص متروک الحدیث ہے۔

2093

2093 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ ».
2093 حضرت عبداللہ بن ثعلبہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عیدالفطر سے ایک یادودن پہلے ہم لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ” گندم کا ایک صاع دو آدمیوں کی طرف سے اداکرو۔ (یہاں یہ روایت کے لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) یاکھجورکا ایک صاع یاجوکا ایک صاع ہر آزادا اور غلام ‘ چھوٹے اور بڑے کی طرف سے اداکرو “۔

2094

2094 - حَدَّثَنَا أَبُو ذَرٍّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ سَلاَّمٍ الطَّوِيلِ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّىِّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صَدَقَةُ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ ذَكَرٍ وَأُنْثَى يَهُودِىٍّ أَوْ نَصْرَانِىٍّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ ». سَلاَّمٌ الطَّوِيلُ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ وَلَمْ يُسْنِدْهُ غَيْرُهُ.
2094 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے صدقہ فطر ہر چھوٹے اور بڑے ‘ مذکر اور مونث ‘ یہودی اور عیسائی (غلام) آزاد اور غلام کی طرف سے ادا کیا جائے گا ‘ جو گند م کا نصف صاع ہوگا یا کھجور کا ایک صاع ہوگا یا جو کا ایک صاع ہوگا۔ اس روایت کا راوی سلام طویل متروک الحدیث ہے۔

2095

2095 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِىٍّ الْخُطَبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيصَةَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُخْرِجُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ ذَكَرٍ وَأُنْثَى كَافِرٍ وَمُسْلِمٍ حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ عَنْ مُكَاتَبِيهِ مِنْ غِلْمَانِهِ. عُثْمَانُ هُوَ الْوَقَّاصِىُّ مَتْرُوكٌ.
2095 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے یہ بات منقول ہے وہ ہر چھوٹے اور بڑے ‘ مذکر اور مونث ‘ آزاد اور غلام ‘ کافر اور مسلمان کی طرف سے صدقہ ادا کیا کرتے تھے ‘ یہاں تک کہ وہ اپنے دومکاتب غلاموں کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے۔
اس روایت کا ایک راوی عثمان ‘ یہ وقاصی ہے اور یہ متروک ہے۔

2096

2096 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ قَالَ يُطْعِمُ الرَّجُلُ عَنْ عَبْدِهِ وَإِنْ كَانَ مَجُوسِيًّا .
2096 عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں آدمی اپنے غلام کی طرف سے بھی صدقہ فطرادا کرے گا ‘ خواہ وہ غلام مجوسی ہو۔

2097

2097 - حَدَّثَنَا يَزْدَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ قَالَ لَوْ أَنَّكَ أَعْطَيْتَ فِى صَدَقَةِ الْفِطْرِ هَلِيلِجَ لأَجْزَأَكَ .
2097 امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں اگر تم صدقہ فطر میں اہلیلج (یہ ہندوستان کا مخصوص درخت ہے) اداکروتویہ بھی جائز ہوگا۔

2098

2098 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ لِمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَعْطِنِى مُدَّ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَدَعَا بِهِ فَجَاءَ بِهِ الْغُلاَمُ فَأَعْطَانِيهِ فَأَرَيْتُهُ مَالِكًا فَقُلْتُ هَذَا هُوَ قَالَ نَعَمْ هُوَ مُدُّ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ قَالَ لَمْ أُدْرِكِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهَذَا الَّذِى يُتَحَرَّى بِهِ مُدُّ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. قُلْتُ بِهَذَا تُعْطِى زَكَاةَ الْعُشُورِ وَالصَّدَقَاتِ وَالْكَفَّارَاتِ قَالَ نَعَمْ نَحْنُ نُعْطِى بِهِ . قُلْتُ فَأَرَادَ رَجُلٌ أَنْ يُعْطِىَ زَكَاةَ رَمَضَانَ وَكَفَّارَةَ الْيَمِينِ بِمُدٍّ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ هَذَا قَالَ لاَ وَلَكِنْ لِيُعْطِ بِهَذَا الْمُدِّ ثُمَّ لْيَزِدْ بَعْدُ مَا شَاءَ.
2098 بشر بن عمربیان کرتے ہیں میں نے امام مالک سے درخواست کی کہ آپ مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مد (مخصوص پیمانہ) عطاء کریں ‘ امام مالک نے وہ منگوایا ‘ ایک غلام وہ لے کر آیا اور وہ اس نے انھیں دے دیا ‘ میں نے امام مالک کو وہ دکھایا اور پوچھا یہ وہی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مد ہے ‘ پھر انھوں نے فرمایا یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہ مخصوص پیمانہ نہیں ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود استعمال کرتے تھے ‘ بلکہ یہ اس کی پیمائش کے مطابق پیمانہ ہے۔ (راوی کہتے ہیں ) میں نے دریافت کیا کیا آپ لوگ اپنی زکوۃ ‘ صدقات ‘ کفارہ جات وغیرہ اسی کے ذریعے ادا کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! ہم اسی کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں ‘ میں نے کہا ایک شخص صدقہ فطر دینا چاہتا ہے یا قسم کا کفارہ مد کے حساب سے دینا چاہتا ہے (جو اس سے بڑا ہوتا ہے تو کیا وہ ادا ہوجائے گا) ؟ انھوں نے کہا نہیں ! اسے چاہیے کہ وہ اس مد کے حساب سے ادائیگی کرے ‘ پھر اس کے بعد جتنا مزید چاہے وہ دیدے۔

2099

2099 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَشْقَرُ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الطَّائِىُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُرَاسَانِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِىُّ قَالَ قُلْتُ لِمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ كَمْ وَزْنُ صَاعِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ بِالْعِرَاقِىِّ أَنَا حَزَرْتُهُ. قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ خَالَفْتَ شَيْخَ الْقَوْمِ . قَالَ مَنْ هُوَ قُلْتُ أَبُو حَنِيفَةَ يَقُولُ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ قَاتَلَهُ اللَّهُ مَا أَجْرَأَهُ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ قَالَ لِبَعْضِ جُلَسَائِهِ يَا فُلاَنُ هَاتِ صَاعَ جَدِّكَ وَيَا فُلاَنُ هَاتِ صَاعَ عَمِّكَ وَيَا فُلاَنُ هَاتِ صَاعَ جَدَّتِكَ قَالَ إِسْحَاقُ فَاجْتَمَعَتْ آصُعٌ فَقَالَ مَالِكٌ مَا تَحْفَظُونَ فِى هَذِهِ فَقَالَ هَذَا حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يُؤَدِّى بِهَذَا الصَّاعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ الآخَرُ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أَخِيهِ أَنَّهُ كَانَ يُؤَدِّى بِهَذَا الصَّاعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ الآخَرُ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أُمَّهِ أَنَّهَا أَدَّتْ بِهَذَا الصَّاعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ مَالِكٌ أَنَا حَزَرْتُ هَذِهِ فَوَجَدْتُهَا خَمْسَةَ أَرْطَالٍ وَثُلُثًا. قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أُحَدِّثُكَ بِأَعْجَبَ مِنْ هَذَا عَنْهُ إِنَّهُ يَزْعُمُ أَنَّ صَدَقَةَ الْفِطْرِ نِصْفُ صَاعٍ وَالصَّاعُ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ فَقَالَ هَذِهِ أَعْجَبُ مِنَ الأُولَى يُخْطِئُ فِى الْحَزْرِ وَيُنْقِصُ مِنَ الْعَطِيَّةِ لاَ بَلْ صَاعٌ تَامٌّ عَنْ كُلِّ إِنْسَانٍ هَكَذَا أَدْرَكْنَا عُلَمَاءَنَا بِبَلَدِنَا.
2099 اسحاق بن سلمان بیان کرتے ہیں میں نے امام مالک سے پوچھا اے ابوعبداللہ ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مخصوص صاع کا وزن کتنا تھا ؟ تو انھوں نے جواب دیا عراقی رطل کے حساب سے پانچ رطل اور ایک رطل کا ایک تہائی حصہ ‘ میں نے اسے ناپا ہے ‘ میں نے کہا اے ابوعبداللہ ! آپ نے اپنے زمانے کے بزرگ کے خلاف فتوی دیا ہے ‘ انھوں نے دریافت کیا وہ کون ہیں ؟ میں نے کہا امام ابوحنیفہ ! کیونکہ وہ تو یہ کہتے ہیں یہ آٹھ رطل کا ہوتا ہے ‘ تو امام مالک غصے میں آگئے اور بولے اللہ تعالیٰ انھیں خراب کرے ! انھوں نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں کیسی جرأت کا مظاہرہ کیا ہے ‘ پھر انھوں نے وہاں بیٹھے ہوئے افراد میں سے ایک صاحب سے کہا اے فلاں ! تم اپنے جدامجدکا صاع لے کر آؤ ‘ اے فلاں ! تم اپنے چچا کا صاع لے کر آؤ ‘ اے فلاں ! تم اپنی دادی کا صاع لے کر آؤ۔
اسحاق نامی راوی بیان کرتے ہیں وہاں مختلف صاع اکٹھے ہوگئے ‘ امام مالک نے فرمایا؛تم لوگ اسے کس حساب سے محفوظ رکھتے ہو (یعنی اس کی نسبت کیا ہے) ؟ تو ان صاحب نے بتایا میرے والد نے اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے انھوں نے اس صاع کے مطابق نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادائیگی کی تھی۔
دوسرے صاحب نے بتایا میرے والد نے اپنے بھائی کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے انھوں نے اس صاع کے مطابق نبی ا کرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادائیگی کی تھی۔
تیسرے نے کہا میرے والد نے مجھے یہ بات بتائی ہے ‘ انھوں نے اپنی والدہ کے حوالہ سے یہ بات نقل کی ہے انھوں نے اس صاع کے مطابق نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادائیگی کی تھی۔ امام مالک بیان کرتے ہیں جب میں نے اس کو ماپاتویہ پانچ رطل اور ایک رطل کا ایک تہائی حصہ تھا۔
راوی کہتے ہیں میں نے کہا اے ابوعبداللہ ! میں آپ کو ان کے (یعنی امام ابوحنیفہ کے) حوالے سے اس سے بھی زیادہ حیران کن بات بتاتاہوں ‘ وہ یہ کہتے ہیں صدقہ فطر میں نصف صاع ادائیگی کی جائے گی اور ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے ‘ تو امام مالک نے بتایا یہ پہلے سے بھی زیادہ حیران کن بات ہے ‘ انھوں نے اسے مانپے میں غلطی کی ہے اور ادائیگی میں کمی کردی ہے ‘ نہیں ! ہر انسان کی طرف سے مکمل صاع ادا کیا جائے گا ‘ ہم نے اپنے شہر (مدینہ منورہ) کے علماء کو یہی کہتے ہوئے سنا ہے۔

2100

2100 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ صَدَقَةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ عَبْدٍ أَوْ حُرٍّ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ.
2100 حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں صدقہ فطر کی ادائیگی ہر مسلمان چھوٹے بڑے ‘ آزاد غلام پر لازم ہوگی ‘ جو گندم کے دومدہوں گے یاکھجوریاجوکا ایک صاع ہوگا۔

2101

2101 - وَعَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ مُدَّانِ مِنْ قَمْحٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ.
2101 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں یہ گندم کے دومدہوں گے یاکھجوریاجوکا ایک صاع ہوگا۔

2102

2102 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ عَلَى مَنْ جَرَتْ عَلَيْهِ نَفَقَتُكَ نِصْفُ صَاعِ بُرٍّ أَوْ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ.
2102 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں تمہارا خرچ جس حساب سے جاری ہوگا ‘ وہ گندم کا نصف صاع ہوگا یا کھجور کا ایک صاع ہوگا۔

2103

2103 - وَعَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ قَالَ أَنْبَأَنِى مَنْ أَدَّى إِلَى أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ.
2103 ابوقلابہ فرماتے ہیں مجھے ان صاحب نے یہ بات بتائی ہے ‘ جنہوں نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو ادائیگی کی تھی انھوں نے گندم کا نصف صاع ادا کیا تھا۔

2104

2104 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ قَالَ أَنْبَأَنِى رَجُلٌ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ أُدِّىَ إِلَيْهِ صَاعًا مِنْ بُرٍّ بَيْنَ رَجُلَيْنِ.
2104 ابوقلابہ بیان کرتے ہیں مجھے ایک صاحب نے بتایا ہے ‘ انھوں نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو دو آدمیوں کی طرف سے گندم کا ایک صاع ادا کیا تھا (یعنی ایک شخص پر نصف صاع کی ادائیگی لازم ہوتی ہے) ۔

2105

2105 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ فِى آخِرِ الشَّهْرِ أَخْرِجُوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ فَنَظَرَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ مَنْ هَا هُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا فَعَلِّمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ هَذِهِ الزَّكَاةَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى كُلِّ ذَكَرٍ وَأُنْثَى حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ.
2105 حسن بصری بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) جب بصرہ کے گورنر تھے تو انھوں نے رمضان کے آخر میں یہ فرمایا اپنے روزوں کی زکوۃ (صدقہ فطر) اداکرو۔
راوی بیان کرتے ہیں لوگوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھنا شروع کردیاتو حضرت عبداللہ (رض) نے دریافت کیا یہاں اہل مدینہ سے تعلق رکھنے والے افراد کون ہیں ؟ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں ! اور اپنے ساتھیوں کو اس کے بارے میں بتائیں کیونکہ یہ لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ یہ وہ ادائیگی ہے جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر مذکر اور مونث ‘ آزاد اور غلام پر لازم قراردی ہے ‘ جو جو کا ایک صاع یاکھجورکا ایک صاع ہوگا ‘ یا پھر گندم کا نصف صاع ہوگا۔

2106

2106 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ النَّاسَ فِى آخِرِ رَمَضَانَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْبَصْرَةِ أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ. قَالَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ مَنْ هَا هُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا فَعَلِّمُوا إِخْوَانَكُمْ فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ عَلَى الْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى.
2106 حسن بصری بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے رمضان کے آخر میں لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے بصرہ کے رہنے والو ! تم اپنے روزوں کی زکوۃ اداکرو (یعنی صدقہ فطراداکرو) ۔ راوی بیان کرتے ہیں لوگوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھنا شروع کردیاتوحضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا یہاں مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے جتنے بھی لوگ ہیں ‘ وہ کھڑے ہوجائیں اور اپنے ساتھیوں کو اس کی تعلیم دیں ‘ چونکہ یہ لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر میں نصف صاع گندم یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور کی ادائیگی ہر آزاد اور غلام ‘ مذکر اور مونث پر لازم قراردی ہے۔
حسن بصری بیان کرتے ہیں (رح) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں جب اللہ تعالیٰ تمہیں خوشحالی عطاء کردے تو تم گندم کا ایک صاع اداکرو۔

2107

2107 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْكَدِرِىُّ وَيَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ وَأَبُو عُتْبَةَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِإِخْرَاجِ زَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ يُؤَدِّى قَبْلَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ.
2107 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کا حکم دیا تھا ‘ لوگوں کے نماز عیدادا کرنے جانے سے پہلے صدقہ فطرادا کردیا جائے۔ (راوی بیان کرتے ہیں ) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) خود عید سے ایک یادودن پہلے صدقہ فطرادا کردیا کرتے تھے۔

2108

2108 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِى مَعْشَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- زَكَاةَ الْفِطْرِ وَقَالَ « أَغْنُوهُمْ فِى هَذَا الْيَوْمِ ». وَقَالَ يُوسُفُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ.
2108 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ فطر کی ادائیگی لازم قراردی ہے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے آج کے دن تم ان (غریب لوگوں) کو خوشحال کردو۔ یوسف نامی راوی نے لفظ زکوۃ کی بجائے لفظ صدقہ نقل کیا ہے۔

2109

2109 - حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُكْرَمٍ حَدَّثَنَا الْفَيْضُ بْنُ وَثِيقٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَصْرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ إِلَى الصَّلاَةِ.
2109 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا ہے ‘ آدمی نماز کے لیے جانے سے پہلے صدقہ فطراداکردے ۔

2110

2110 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ.
2110 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں یہ ہدایت کی ہے ‘ لوگوں کے نماز عید کے لیے جانے سے پہلے اسے ادا کردیا جائے۔

2111

2111 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى الْحَارِثِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ لاَ يَخْرُجَ حَتَّى يَطْعَمَ وَيُخْرِجَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ.
2111 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں یہ بات سنت ہے ‘ آدمی نماز عیدادا کرنے کے لیے اس وقت تک نہ جائے جب تک کچھ کھانہ لے اور صدقہ فطرادانہ کردے۔

2112

2112 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ بْنِ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى الطَّلْحِىُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَرَتِ السُّنَّةُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ صَاعٌ وَالْوُضُوءِ رَطْلَيْنِ وَالصَّاعُ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ. لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَنْصُورٍ غَيْرُ صَالِحٍ الطَّلْحِىِّ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ .
2112 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں یہ بات سنت ہے ‘ غسل جنابت ایک صاع پانی کے ذریعے کیا جائے وضو اور رطل پانی کے ذریعے کیا جائے ‘ ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے۔
منصورنامی راوی کے حوالے سے اس روایت کو صرف صالح نامی راوی نے نقل کیا ہے اور یہ شخص ضعیف ہے۔

2113

2113 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ وَعَلِىُّ بْنُ الْحُسَيْنِ السَّوَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ مُوسَى بْنُ نَصْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَتَوَضَّأُ بِرَطْلَيْنِ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ.
2113 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دورطل (پانی) کے ذریعے وضو کرلیتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک صاع یعنی آٹھ رطل پانی کے ذریعے غسل کرتے تھے۔

2114

2114 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى لَيْلَى ذَكَرَهُ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَوَضَّأُ بِمُدٍّ رَطْلَيْنِ وَيَغْتَسِلُ بِصَاعٍ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ.
2114 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مد یعنی دورطل (پانی) کے ذریعے وضو کرلیتے تھے ایک اور ایک صاع یعنی آٹھ رطل پانی کے ذریعے غسل کرلیتے تھے۔

2115

2115 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِدْرِيسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْمُبَارَكِىُّ بِالْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا وَيَبْكِى وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلْعَبَّاسِ « يَا عَبَّاسُ أَلاَ تَعْجَبُ مِنْ شِدَّةِ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ شِدَّةِ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا » فَقَالَ لَهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ ». قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِى بِهِ قَالَ « إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ ». قَالَتْ فَلاَ حَاجَةَ لِى فِيهِ.
2115 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں سیدہ بریرہ (رض) کا شوہرغلام تھا ‘ اس کا نام مغیث تھا ‘ وہ منظر بھی میری نگاہ میں ہے وہ شخص اس عورت کے پیچھے روتا ہواجارہا تھا ‘ اس کے آنسواس کی داڑھی پر بہہ رہے تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عباس (رض) سے فرمایا اے عباس ! کیا آپ کو حیرانگی نہیں ہوتی کہ مغیث ‘ بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے ‘ اور بریرہ ‘ مغیث کو کتنا ناپسند کرتی ہے۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون سے یہ فرمایا تھا تمہیں اس کے ساتھ شادی برقراررکھنی چاہیے ‘ کیونکہ یہ تمہارے بچوں کا باپ ہے ‘ اس عورت نے عرض کی یارسول اللہ ! آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں سفارش کررہاہوں تو اس عورت نے عرض کی پھر مجھے اس کے ساتھ تعلق برقراررکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

2116

2116 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ بَجَالَةَ يَقُولُ كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلْ كُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِى مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنِ الزَّمْزَمَةِ فَقَتَلْنَا ثَلاَثَ سَوَاحِرَ وَجَعَلْنَا نُفَرِّقُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ حَرِيمَتِهِ فِى كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا وَدَعَا الْمَجُوسَ فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ فَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ - يَعْنِى فِضَّةً - وَأَكَلُوا بِغَيْرِ زَمْزَمَةٍ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ أَهْلِ هَجَرَ.
2116 مجالد بیان کرتے ہیں میں جزء بن معاویہ کا سیکرٹری تھا جو حضرت احنف بن قیس کے چچا ہیں ‘ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا ‘ یہ ان کے انتقال سے ایک سال پہلے کی بات ہے (اس میں یہ تحریر تھا ) تم ہر جادو گرکوقتل کر دو اور مجوسیوں میں سے جس شخص نے اپنی سگی رشتے دار عورت کے ساتھ شادی کی ہو ‘ ان کے درمیان ہوگی کرو ادو اور ا نہیں زمزمہ سے منع کردو۔
(راوی کہتے ہیں ) ہم نے تین جادو گروں کو قتل کروادیا ‘ ہم نے ہر آدمی کی ایسی بیوی سے علیحد گی کروادی جس کے ساتھ نکاح کو اللہ تعالیٰ نے حرام قراردیا ہے ‘ پھر انھوں نے بہت ساکھانا تیارکروایا اور مجوسیوں کی دعوت کی ‘ انھوں نے اپنی تلوار اپنے زانوں کے اوپر رکھی ‘ ان لوگوں نے ایک خچر کے وزن جتنا یادوخچر کے وزن جتنی چاندی وہاں رکھ دیا اور انھوں نے زمزمہ کے بغیر کھانا کھایا۔
راوی بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) نے مجوسیوں سے اس وقت تک جزیہ وصول نہیں کیا ‘ جب تک حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے یہ گواہی نہیں دی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر سے تعلق رکھنے والے مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا تھا۔

2117

2117 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ - كَذَا قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ - قَالَ كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَلَى مَنَاذِرَ فَقَدِمَ عَلَيْنَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَخْبَرَنِى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخَذَ مِنْ مَجُوسِ أَهْلِ هَجَرَ الْجِزْيَةَ فَخُذْ مِنْ مَجُوسِ مَنْ قِبَلَكَ الْجِزْيَةَ. حَجَّاجٌ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ.
2117 ابو معاویہ بیان کرتے ہیں میں حضرت جزء بن معاویہ کا سیکرٹری تھا ‘ ہمارے پاس حضرت عمربن خطاب (رض) خط آیا (جس میں یہ تحریر تھا ) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے مجھے یہ بات بتائی ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر سے تعلق رکھنے والے مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا تھا ‘ اس لیے تم بھی اپنے علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ وصول کرو۔ اس روایت کا راوی حجاج مستند نہیں ہے۔

2118

2118 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَهْ حَدَّثَنَا الْخَضِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُجَاعٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بَجَالَةَ قَالَ لَمْ يَأْخُذْ عُمَرُ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخَذَهَا مِنْهُمْ. قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنْتُ جَالِسًا بِبَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلاَنِ مِنْهُمْ ثُمَّ خَرَجَا فَقُلْتُ مَاذَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِيكُمْ فَقَالاَ الإِسْلاَمُ أَوِ الْقَتْلُ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَتَرَكُوا قَوْلِى.
2118 بجالہ نامی راوی بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) پہلے مجوسیوں سے جزیہ وصول نہیں کرتے تھے ‘ یہاں تک کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے یہ بات بیان کی ہے ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر بیٹھا ہوا تھا ‘ دو آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ پھر وہ دونوں باہرنکل آئے تو میں نے دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے بارے میں کیا فیصلہ دیا ہے ؟ تو ان دونوں نے بتایا (یہ فیصلہ دیا ہے) یا ہم اسلام قبول کرلیں یا قتل ہوجائیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں تو لوگوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے بیان کو اختیار کرلیا اور میری روایت کو ترک کردیا۔

2119

2119 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ بَجَالَةَ التَّمِيمِىَّ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ يُرِيدُ أَنْ يَأْخُذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ .
2119 بجالہ تمیمی بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) مجوسیوں سے جزیہ وصول نہیں کرنا چاہتے تھے یہاں تک کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” ہجر “ سے تعلق رکھنے والے مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا تھا۔

2120

2120 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ الْبَزَّارُ الْوَاسِطِىُّ سَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنْ أَبِى مُوسَى عَنْ حُذَيْفَةَ رضى الله عنه قَالَ لَوْلاَ أَنِّى رَأَيْتُ أَصْحَابِى أَخَذُوا الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ مَا أَخَذْتُهَا مِنْهُمْ وَتَلاَ قَوْلَهُ تَعَالَى ( قَاتِلُوا الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلاَ بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَلاَ يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلاَ يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ)
2120 حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں اگر میں نے اپنے ساتھیوں کو مجوسیوں سے جزیہ وصول کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں ان سے اسے وصول نہ کرتا۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی (یعنی اس آیت کے حکم سے وصول نہ کرتا)” اور تم ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرو جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور جس چیز کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام قراردیا ہے وہ اسے حرام نہیں سمجھتے ہیں۔ “ یہ آیت کے آخرتک ہے ” یہاں تک کہ وہ جزیہ اداکریں جبکہ وہ بےعزت ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔