HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

23. فیصلوں کا بیان

سنن الدارقطني

4377

4377 - حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَدِىٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلاَنِ يَخْتَصِمَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ « اقْضِ بَيْنَهُمَا ». قَالَ وَأَنْتَ هَا هُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « نَعَمْ ». قَالَ عَلَى مَا أَقْضِى قَالَ « إِنِ اجْتَهَدْتَ فَأَصَبْتَ فَلَكَ عَشْرَةُ أُجُورٍ وَإِنِ اجْتَهَدْتَ فَأَخْطَأْتَ فَلَكَ أَجْرٌ وَاحِدٌ ».
4377 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمروبن العاص (رض) سے کہا : تم ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرو ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! آپ کی موجودگی میں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہاں ! انھوں نے عرض کی : میں کیسے فیصلہ کروں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم اجتہاد کرتے ہو اور صحیح فیصلہ کرتے ہو ‘ تو تمہیں دس اجر ملیں گے اور اگر تم اجتہاد کرنے کے بعد غلطی کرجاتے ہو ‘ تو تمہیں ایک اجرملے گا۔

4378

4378 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ إِلاَّ أَنَّهُ جَعَلَ مَكَانَ الأُجُورِ حَسَنَاتٍ.
4378 ۔ یہی روایت اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں لفظ اجر کی بجائے نیکی استعمال ہوا ہے۔

4379

4379 - حَدَّثَنِى أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ حَدَّثَنِى أَبِى الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ الدِّمَشْقِىِّ عَنْ عُقْبَةَ - يَعْنِى ابْنَ عَامِرٍ - قَالَ جَاءَ خَصْمَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ لِى « قُمْ يَا عُقْبَةُ اقْضِ بَيْنَهُمَا ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنِّى. قَالَ « وَإِنْ كَانَ اقْضِ بَيْنَهُمَا فَإِنِ اجْتَهَدْتَ فَأَصَبْتَ فَلَكَ عَشْرَةُ أُجُورٍ وَإِنِ اجْتَهَدْتَ فَأَخْطَأْتَ فَلَكَ أَجْرٌ وَاحِدٌ ».
4379 ۔ حضرت عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عقبہ ! تم اٹھو اور ان کے درمیان فیصلہ کرو۔ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم نے ان کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد سے کام لیا اور صحیح فیصلہ کیا تو تمہیں دس اجر ملیں گے اور اگر تم اجتہاد کرتے ہوئے غلطی کی تو تمہیں ایک اجر ملے گا۔

4380

4380 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُطِيعٍ مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِى الْمُصْعَبِ الْمَعَافِرِىِّ عَنْ مُحَرَّرِ بْنِ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا قَضَى الْقَاضِى فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ كَانَتْ لَهُ عَشْرَةُ أُجُورٍ وَإِذَا قَضَى فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ ».
4380 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ جب کوئی شخص فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور درست فیصلہ کردے تو اسے دس اجرملتے ہیں اور جب کوئی شخص فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور غلطی کرجائے تو اسے دواجر ملتے ہیں۔

4381

4381 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْخَطَّابِىُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَخْنَسِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ اسْتُعْمِلَ عَلَى الْقَضَاءِ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ ».
4381 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص قاضی بننا چاہتاہو ‘ اسے چھری کے بغیر ذبح کردیا گیا۔

4382

4382 - وَقُرِئَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ وَلِىَ الْقَضَاءَ فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ ».
4382 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کو قاضی بنادیا جائے اسے گویا چھری کے بغیر ذبح کردیا گیا۔

4383

4383 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الأَعْرَجِ وَالْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ ».
4383 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کو قاضی بنادیا جائے ‘ اسے چھری کے بغیر ذبح کردیا گیا۔

4384

4384 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَإِسْمَاعِيلُ الْوَرَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ». هَذَا لَفْظُ النَّيْسَابُورِىِّ وَقَالَ ابْنُ صَاعِدٍ « إِذَا قَضَى الْقَاضِى فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ فَإِذَا قَضَى فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ ».
4384 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جب کوئی فیصلہ کرنے والا شخص فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور درست فیصلہ کرے تو اسے دواجر ملتے ہیں اور جب وہ اجتہاد کرتے ہوئے غلط فیصلہ کردے تو اسے ایک اجرملتا ہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :
” جب کوئی قاضی فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور درست فیصلہ کردے تو اسے دواجر ملتے ہیں اور جب وہ فیصلہ کرتے ہوئے غلطی کرجائے تو اسے ایک اجرملتا ہے “۔

4385

4385 - أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى عَامِرٌ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا مِنْ حَاكِمٍ يَحْكُمُ بَيْنَ النَّاسِ إِلاَّ ابْتُعِثَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَلَكٌ آخِذٌ بِقَفَاهُ حَتَّى يُوقِفَهُ عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ ثُمَّ يَلْتَفِتُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مُغْضَبًا فَإِنْ قَالَ أَلْقِهِ . أَلْقَاهُ فِى الْمَهْوَى أَرْبَعِينَ خَرِيفًا ». وَقَالَ مَسْرُوقٌ لأَنْ أَقْضِىَ يَوْمًا بِحَقٍّ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَغْزُوَ سَنَةً فِى سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
4385 ۔ حضرت عبداللہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جو بھی حاکم لوگوں کے درمیان فیصلے کرتا ہے جب قیامت کے دن اسے زندہ کیا جائے گا تو اسے ایک فرشتہ گدی سے پکڑے گا اور اسے جہنم کے کنارے پرلے جاکرکھڑاکردے گا ‘ پھر جب وہ فرشتہ (اس شخص پر) غصے کے عالم میں اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اسے اس میں پھینک دو ‘ تو وہ فرشتہ اسے جہنم میں پھینک دے گا جس کی گہرائی چالیس برس کی مسافت جتنی ہوگی۔
مسروق نامی راوی بیان کرتے ہیں : میں اگر ایک دن حق کے مطابق فیصلے کرتا ہوں تو یہ میرے نزدیک ایک سو سال تک اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔

4386

4386 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنِ ابْتُلِىَ بِالْقَضَاءِ بَيْنَ النَّاسِ فَلْيَعْدِلْ بَيْنَهُمْ فِى لَحْظِهِ وَإِشَارَتِهِ وَمَقْعَدِهِ ». –
4386 ۔۔ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی آزمائش میں مبتلا کردیا جائے تو وہ لوگوں کے درمیان انصاف سے کام لے ‘ اپنے طرزعمل میں ‘ اپنے اشارے میں ‘ اپنے بیٹھنے کے طریقے میں (ہر اعتبار سے انصاف سے کام لے) ۔

4387

4387 وَبِإِسْنَادِهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنِ ابْتُلِىَ بِالْقَضَاءِ بَيْنَ النَّاسِ فَلاَ يَرْفَعَنَّ صَوْتَهُ عَلَى أَحَدِ الْخَصْمَيْنِ مَا لاَ يَرْفَعُ عَلَى الآخَرِ ». –
4387 ۔ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی آزمائش میں مبتلا کردیا جائے وہ مقدمے کے دونوں فریقوں میں سے کسی کے سامنے بھی اپنی آواز بلندنہ کرے ‘ جب تک وہ دوسرے فریق کے سامنے بھی آوازبلند نہیں کرتا (یعنی دونوں کے ساتھ برابری کا برتاؤکرے) ۔

4388

4388 وَبِإِسْنَادِهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنِ ابْتُلِىَ بِالْقَضَاءِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَلاَ يَقْضِيَنَّ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ ».
4388 ۔ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کو مسلمانوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی آزمائش میں مبتلا کردیا جائے ‘ وہ غصے کے عالم میں دوفریقوں کے درمیان فیصلہ نہ دے۔

4389

4389 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنِ ابْنِ جَوْشَنٍ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ وَهُوَ قَاضِى سِجِسْتَانَ إِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يَقْضِى الْقَاضِى بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلاَ يَقْضِى فِى أَمْرٍ قَضَائَيْنِ ».
4389 ۔ حضرت ابوبکرہ (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ انھوں نے سجستان میں موجوداپنے بیٹے کو ‘ جو قاضی تھا ‘ اسے خط میں یہ لکھا : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : کوئی بھی قاضی دو آدمیوں کے درمیان غصے کے عالم میں فیصلہ نہ کرے اور کسی ایک معاملے میں دوفیصلے نہ دے۔

4390

4390 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ثَابِتٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَقْضِى الْقَاضِى إِلاَّ وَهُوَ شَبْعَانُ رَيَّانُ ».
4390 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : فیصلہ کرنے والاشخص اس وقت فیصلہ دے جب وہ سیرہو اور کھاپی چکاہو (یعنی بےچینی اور بےقراری یاذہنی انتشار کے عالم میں فیصلہ نہ دے) ۔

4391

4391 - حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ أَبِى خِدَاشٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى حُمَيْدٍ عَنْ أَبِى الْمَلِيحِ الْهُذَلِىِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْقَضَاءَ فَرِيضَةٌ مُحْكَمَةٌ وَسُنَّةٌ مُتَّبَعَةٌ فَافْهَمْ إِذَا أُدْلِىَ إِلَيْكَ بِحُجَّةٍ وَانْفُذِ الْحَقَّ إِذَا وَضُحَ فَإِنَّهُ لاَ يَنْفَعُ تَكَلُّمٌ بِحَقٍّ لاَ نَفَادَ لَهُ وَآسِ بَيْنَ النَّاسِ فِى وَجْهِكَ وَمَجْلِسِكَ وَعَدْلِكَ حَتَّى لاَ يَأْيَسَ الضَّعِيفُ مِنْ عَدْلِكَ وَلاَ يَطْمَعَ الشَّرِيفُ فِى حَيْفِكَ الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً لاَ يَمْنَعَنَّكَ قَضَاءٌ قَضَيْتَهُ رَاجَعْتَ فِيهِ نَفْسَكَ وَهُدِيتَ فِيهِ لِرُشْدِكَ أَنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِيمٌ وَمُرَاجَعَةُ الْحَقِّ خَيْرٌ مِنَ التَّمَادِى فِى الْبَاطِلِ الْفَهْمَ الْفَهْمَ فِيمَا تَخَلَّجَ فِى صَدْرِكَ مِمَّا لَمْ يَبْلُغْكَ فِى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ اعْرِفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاهَ ثُمَّ قِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِكَ فَاعْمَدْ إِلَى أَحَبِّهَا إِلَى اللَّهِ وَأَشْبَهِهَا بِالْحَقِّ فِيمَا تَرَى وَاجْعَلْ لِلْمُدَّعِى أَمَدًا يَنْتَهِى إِلَيْهِ فَإِنْ أَحْضَرَ بَيِّنَةً أَخَذَ بِحَقِّهِ وَإِلاَّ وَجَّهْتَ الْقَضَاءَ عَلَيْهِ فَإِنَّ ذَلِكَ أَجْلَى لِلْعَمَى وَأَبْلَغُ فِى الْعُذْرِ الْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ إِلاَّ مَجْلُودٍ فِى حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبٍ فِى شَهَادَةِ زُورٍ أَوْ ظَنِينٍ فِى وَلاَءٍ أَوْ قَرَابَةٍ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَوَلَّى مِنْكُمُ السَّرَائِرَ وَدَرَأَ عَنْكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ وَإِيَّاكَ وَالْقَلَقَ وَالضَّجَرَ وَالتَّأَذِّىَ بِالنَّاسِ وَالتَّنَكُّرَ لِلْخُصُومِ فِى مَوَاطِنِ الْحَقِّ الَّتِى يُوجِبُ اللَّهُ بِهَا الأَجْرَ وَيُحْسِنُ بِهَا الذُّخْرَ فَإِنَّهُ مَنْ يُصْلِحْ نِيَّتَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ وَلَوْ عَلَى نَفْسِهِ يَكْفِهِ اللَّهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَيَّنَ لِلنَّاسِ بِمَا يَعْلَمُ اللَّهُ مِنْهُ غَيْرَ ذَلِكَ يُشِنْهُ اللَّهُ فَمَا ظَنُّكَ بِثَوَابِ غَيْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِى عَاجِلِ رِزْقِهِ وَخَزَائِنِ رَحْمَتِهِ وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ.
4391 ۔ ابوالملیح ہذلی بیان کرتے ہیں : حضرت عمربن خطاب (رض) نے حضرت موسیٰ اشعری (رض) کو خط لکھا جس میں یہ تحریر تھا :
(امابعد ! ) قضا ایک ایسا فریضہ ہے جو انتہائی ضروری ہے اور ایک ایسا طریقہ ہے ‘ جسے برقرار رہنا چاہیے تو جب تمہارے سامنے ثبوت آجائے ‘ حق واضح ہوجائے تو تم اسے نافذکردو۔ اور ایسے حق کے بارے میں کلام کرنا کوئی فائدہ نہیں دیتا جسے نافذنہ کیا جاسکے۔ تم لوگوں کے ساتھ برابری کی سطح پر بیٹھو ‘ انھیں برابر سمجھو یہاں تک کہ کوئی کمزور شخص تمہاری امیدوانصاف سے ناامید نہ ہو اور کوئی صاحب حیثیت شخص تم سے کسی زیادتی کی امیدنہ رکھے۔ ثبوت پیش کرنا اس شخص پر لازم ہوگا جو دعوی کرتا ہے اور قسم اٹھانا اس پر لازم ہوگا جو اس کا انکار کرتا ہے ‘ مسلمانوں کے درمیان صلح کروادیناجائز ہے ‘ سوائے ایسی صلح کے ‘ جو حرام چیز کو حلال کردے اور حلال چیزکوحرام قراردیدے۔ اگلے دن فیصلہ کرتے ہوئے یہ چیزتمہارے لیے رکاوٹ نہ بنے کہ تم نے اس کے بارے میں دوبارہ غور و فکر کیا اور تمہیں اس مسئلے کا کوئی نیاحل سمجھ میں آگیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تم نے حق کی طرف رجوع کرنا ہے ‘ حق قدیم ہوتا ہے اور حق کی طرف واپس چلے جانا ‘ باطل کو مسلسل کرتے رہنے سے زیادہ بہتر ہے ‘ سمجھ سے کام لینا سمجھ سے کام لینا ‘ ہراس چیز کے بارے میں جس چیز کے بارے میں تمہارے ذہن میں کھٹکا ہواہو ‘ اور اس بارے میں تم تک کتاب یا سنت کا کوئی حکم نہ پہنچ چکاہو ‘ تو ایسی صورت میں اس کی ماننددوسری صورتوں کو سامنے رکھنا اور احکام کو قیاس کرنا اور اس کو ترجیح دینا ‘ جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ محسوس ہو ‘ اور حق سے زیادہ مشابہت رکھتاہو ‘ تمہاری رائے کے مطابق۔
جس شخص نے دعوی کیا ہواہو ‘ اگر وہ ثبوت پیش کرنے کے لیے مہلت مانگے تو اسے ثبوت پیش کرنے کے لیے مہلت دو۔ اور اگر ثبوت پیش ہوجائے تو اس کے حق کے مطابق فیصلہ دو اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس شخص کے خلاف فیصلہ دے دو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صورت حال تونابینا شخص کے لیے بھی واضح ہوگئی ہے۔ اور عذر کے حوالے سے زیادہ بلیغ ہے۔ ہر مسلمان عادل ہے ‘ وہ ایک دوسرے سے متعلق ہیں ‘ البتہ جس شخص کو حد کی سزا کے طورپرکوڑے لگائے گئے ہوں یا جس شخص کے بارے می تجربہ یہ ہو کہ وہ جھوٹی گواہی دیتا ہے ‘ یا جس کے بارے میں یہ گمان ہو کہ وہ ولی ہونے کی وجہ سے یارشتہ داری کی وجہ سے (جھوٹی گواہی دے رہا ہے) تو اس کا خیال رکھنا ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ باطن کی چیزوں کا ولی اللہ تعالیٰ ہے لیکن ثبوت کی بنیاد پر تم پر سزا کو تم سے دور کیا جائے گا ‘ اور ہاں لوگوں کو پریشان کرنے اور انھیں ستانے سے گریز کرنا اور ایسی جگہ کے بارے میں حق کے حوالے سے مخاصمت سے گریز کرنا ‘ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ اجرکو واجب کردے گا ‘ یہ چیزتمہارے لیے ذخیرہ آخرت بن جائے گی ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان معاملے میں جس شخص کی نیت ٹھیک ہوگی ‘ اگرچہ وہ چیز انسان کے اپنے خلاف کیوں نہ ہو ‘ اللہ تعالیٰ اس شخص کو لوگوں کے حوالے سے ضررپہنچنے سے محفوظ رکھے گا اور جو لوگوں کے بارے میں آراستہ ہوگا ‘ لیکن اللہ تعالیٰ کا اس کے بارے میں علم مختلف ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو رسواکردے گا ‘ تو تم نے اللہ تعالیٰ کے بجائے کسی دوسرے سے اجرکیوں حاصل کرنا ہے ؟ جبکہ اللہ تعالیٰ فوری رزق بھی عطاء فرماتا ہے اور اپنے رحمت کے خزانے بھی عطاء فرماتا ہے اور تم پر سلام ہو۔

4392

4392 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِىُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى بُرْدَةَ وَأَخْرَجَ الْكِتَابَ فَقَالَ هَذَا كِتَابُ عُمَرَ ثُمَّ قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ مِنْ هَا هُنَا إِلَى أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْقَضَاءَ فَرِيضَةٌ مُحْكَمَةٌ وَسُنَّةٌ مُتَّبَعَةٌ فَافْهَمْ إِذَا أُدْلِىَ إِلَيْكَ فَإِنَّهُ لاَ يَنْفَعُ تَكَلُّمٌ بِحَقٍّ لاَ نَفَاذَ لَهُ آسِ بَيْنَ النَّاسِ فِى مَجْلِسِكَ وَوَجْهِكَ وَعَدْلِكَ حَتَّى لاَ يَطْمَعَ شَرِيفٌ فِى حَيْفِكَ وَلاَ يَخَافَ ضَعِيفٌ جَوْرَكَ الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلاَّ صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلاَلاً لاَ يَمْنَعَنَّكَ قَضَاءٌ قَضَيْتَهُ بِالأَمْسِ رَاجَعْتَ فِيهِ نَفْسَكَ وَهُدِيتَ فِيهِ لِرُشْدِكَ أَنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِيمٌ وَإِنَّ الْحَقَّ لاَ يُبْطِلُهُ شَىْءٌ وَمُرَاجَعَةُ الْحَقِّ خَيْرٌ مِنَ التَّمَادِى فِى الْبَاطِلِ الْفَهْمَ الْفَهْمَ فِيمَا تَخَلَّجَ فِى صَدْرِكَ مِمَّا لَمْ يَبْلُغْكَ فِى الْقُرْآنِ وَالسُّنَّةِ اعْرِفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاهَ ثُمَّ قِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِكَ فَاعْمَدْ إِلَى أَحَبِّهَا إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَأَشْبَهِهَا بِالْحَقِّ فِيمَا تَرَى وَاجْعَلْ لِلْمُدَّعِى أَمَدًا يَنْتَهِى إِلَيْهِ فَإِنْ أَحْضَرَ بَيِّنَتَهُ وَإِلاَّ وَجَّهْتَ عَلَيْهِ الْقَضَاءَ فَإِنَّ ذَلِكَ أَجْلَى لِلْعَمَى وَأَبْلَغُ فِى الْعُذْرِ الْمُسْلِمُونَ عُدُولٌ بَيْنَهُمْ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ إِلاَّ مَجْلُودًا فِى حَدٍّ أَوْ مُجَرَّبًا فِى شَهَادَةِ زُورٍ أَوْ ظَنِينًا فِى وَلاَءٍ أَوْ فِى قَرَابَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَلَّى مِنْكُمُ السَّرَائِرَ وَدَرَأَ عَنْكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِيَّاكَ وَالضَّجَرَ وَالْقَلَقَ وَالتَّأَذِّىَ بِالنَّاسِ وَالتَّنَكُّرَ لِلْخُصُومِ فِى مَوَاطِنِ الْحَقِّ الَّتِى يُوجِبُ اللَّهُ بِهَا الأَجْرَ وَيُحْسِنُ الذُّخْرَ فَإِنَّهُ مَنْ يُخْلِصْ نِيَّتَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ يَكْفِهِ اللَّهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَيَّنَ لِلنَّاسِ بِمَا يَعْلَمُ اللَّهُ مِنْهُ غَيْرَ ذَلِكَ شَانَهُ اللَّهُ .
4392 ۔ سعید بن ابوبردہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کا خط نکالا اور بولے : یہ حضرت عمر (رض) کا خط ہے ‘ پھر سفیان نامی راوی نے اس خط کو میرے سامنے پڑھاجس میں یہ تحریر تھا :
امابعد ! قضاء ایک ایسافرض ہے جو ضروری ہے اور ایک ایساطریقہ ہے ‘ جسے برقراررہنا چاہیے۔ تم یہ بات سمجھ لو کہ جب تمہارے سامنے کوئی مقدمہ آئے ‘ توای سے حق کے بارے میں کلام کرنا فائدہ نہیں دیتا ‘ جس حق کا نفاذنہ ہوسکے ‘ تم لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے ان کی طرف رخ کرتے ہوئے ان سے انصاف کے ساتھ کام لیتے ہوئے اس چیز کا خیال رکھو کہ کوئی صاحب حیثیت شخص تم سے کسی زیادتی کی امیدنہ رکھے اور کسی کمزور شخص کو تم سے کسی ظلم کا اندیشہ نہ ہو ‘ جو شخص دعوی کرتا ہے اس پر ثبوت پیش کرنا لازم ہے۔ اور جو شخص انکار کردیتا ہے وہ قسم اٹھائے گا ‘ مسلمانوں کے درمیان صلح کرواناجائز ہے ‘ ماسوائے ایسی صلح کے جو کسی حرام چیز کو حلال قراردے یا جو کسی حلال چیزکوحرام قراردے۔ گزشتہ دن تم نے جو فیصلہ کیا تھا وہ فیصلہ تمہیں روکے نہیں ‘ جبکہ تم نے اس کے بارے میں غور و فکر کیا ہو ‘ پھر تمہاری درست چیز کی طرف رہنمائی کردی گئی ہو ‘ وہ تمہیں اس بات سے نہ روکے کہ تم حق کی طرف رجوع کرلو ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ حق قدیم ہے اور حق کو کوئی بھی چیزباطل نہیں کرسکتی اور حق کی طرف لوٹ جانا ‘ اس سے زیادہ بہتر ہے کہ انسان باطل پر گامزن رہے۔ جو معاملہ تمہارے ذہن میں کھٹک پیداکرے ‘ اس کو سمجھنے کی کوشش کرنا ‘ اس چیز کے حوالے سے جو قرآن اور سنت کے حوالے سے تم تک نہیں پہنچی ہے ‘ اس صورت میں تم اس جیسی دوسری مشابہہ اور ہم مثل صورت کا اندازہ لگانا پھر معاملات کو قیاس کرنا اور اس میں سے جو صورت حال اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہو اور حق کے زیادہ قریب ہو ‘ اس کا ارادہ کرلینا جو تمہاری سمجھ میں آئے ‘ تم دعوی کرنے والے شخص کو مہلت دینا کہ اس دوران وہ اپنا ثبوت پیش کردے ‘ اگر کردیا ‘ توٹھیک ہے ‘ ورنہ اس کے خلاف فیصلہ کردینا۔ کیونکہ اب یہ صورت حال نابینا شخص کے لیے بھی روزن ہوجائے گی اور عذر کے حوالے سے زیادہ بلیغ ہوگی۔ سب مسلمان عادل ہیں ‘ ایک دوسرے سے متعلق ہیں۔ البتہ جس شخص کو حد کی سزا کے طورپرکوڑے لگائے گئے ہوں یا جس شخص کے بارے میں تجربہ یہ ہو کہ وہ جھوٹی گواہی دیتا ہے ‘ تو اس کا خیال رکھنا ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ باطن کی چیزوں کا ولی اللہ تعالیٰ ہے ‘ لیکن ثبوت کی بنیادپرتم سیمزاکودور کیا جائے گا۔ اور ہاں لوگوں کو پریشان کرنے ‘ ان کو ستانے سے گریز کرنا اور ایسی جگہ سے حق کے بارے میں مخالفت سے گریز کرنا ‘ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ اجر کو واجب کر دے گا ‘ یہ چیزتمہارے لیے ذخیرہ آخرت بن جائے گی ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان جس کی نیت ٹھیک ہوگی اگرچہ وہ چیز اس کے اپنے خلاف کیوں نہ ہو ‘ اللہ تعالیٰ اس پر لوگوں کے حوالے سے ضررپہنچانے سے محفوظ رکھے گا اور جو لوگوں کے بارے میں آراستہ ہوگا لیکن اللہ تعالیٰ کے بارے میں اس کا علم مختلف ہوگا ‘ اللہ تعالیٰ اس شخص کو رسواکردے گا ‘ تو تم نے اللہ تعالیٰ کے بجائے کسی دوسرے سے اجرکیوں حاصل کرنا ہے۔ جس شخص کی اللہ تعالیٰ کے معاملے میں نیت ٹھیک ہوتی ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے ہر معاملے میں محفوظ کرلیتا ہے ‘ اور جو شخص لوگوں کے بارے میں اچھا بنتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ایسا نہیں ہوتا ‘ اللہ تعالیٰ اس شخص کو رسوا کرتا ہے۔

4393

4393 - حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ حَفْصٍ الْخَثْعَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « سَيَأْتِيكُمْ عَنِّى أَحَادِيثُ مُخْتَلِفَةٌ فَمَا جَاءَكُمْ مُوَافِقًا لِكِتَابِ اللَّهِ وَلِسُنَّتِى فَهُوَ مِنِّى وَمَا جَاءَكُمْ مُخَالِفًا لِكِتَابِ اللَّهِ وَلِسُنَّتِى فَلَيْسَ مِنِّى ». صَالِحُ بْنُ مُوسَى ضَعِيفٌ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ.
4393 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ تم پر ایسی روایات آئیں گی جو ایک دوسرے سے مختلف ہوں گی تو جس شخص کے پاس کوئی ایسی روایات آئیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ موافقت رکھتی ہوں تو وہ میری طرف سے ہوں گی ‘ جس کے پاس ایسی چیز آئے جو میری سنت کی مخالف ہو ‘ تو وہ میری طرف سے نہیں ہوگی۔

4394

4394 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا حُدِّثْتُمْ عَنِّى بِحَدِيثٍ تَعْرِفُونَهُ وَلاَ تُنْكِرُونَهُ فَصَدِّقُوا بِهِ وَمَا تُنْكِرُونَهُ فَكَذِّبُوا بِهِ ».
4394 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اگر تمہیں میرے حوالے سے کوئی حدیث سنائی جائے جو تمہاری سمجھ میں آجائے ‘ اور تم اس کا انکار نہ کر سکوتوتم اس کی تصدیق کردو ‘ اور جس چیزکاتم انکار کررہے ہو ‘ جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے اور تمہیں لگے کہ یہ میرا فرمان نہیں ہوگا (تو تم اس کا انکارکردو) ۔

4395

4395 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْمَدِينِىِّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَزَادَ « فَإِنِّى أَقُولُ مَا يُعْرَفُ وَلاَ يُنْكَرُ وَلاَ أَقُولُ مَا يُنْكَرُ وَلاَ يُعْرَفُ ».
4395 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ مقتول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : اس کی وجہ یہ ہے کہ میں وہی بات کہوں گاجومعروف ہوگی اور جو ” منکر “ نہیں ہوگی۔ میں وہ بات نہیں کہوں گا جو ” منکر “ ہوگی اور معروف نہیں ہوگی۔

4396

4396 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاكِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ مُغَلِّسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِى النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِى رُوَاةٌ يَرْوُونَ عَنِّى الْحَدِيثَ فَاعْرِضُوا حَدِيثَهُمْ عَلَى الْقُرْآنِ فَمَا وَافَقَ الْقُرْآنَ فَخُذُوا بِهِ وَمَا لَمْ يُوَافِقِ الْقُرْآنَ فَلاَ تَأْخُذُوا بِهِ ». هَذَا وَهَمٌ. وَالصَّوَابُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
4396 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : میرے بعد کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو میرے حوالے سے روایات نقل کریں گے تو تم ان روایات کو قرآن پر پیش کرنا اور جو قرآن کے مطابق ہوں گی ‘ ان کو حاصل کرلینا اور جو قرآن کے موافق نہیں ہوں گی ان کو حاصل نہ کرنا۔
(امام دارقطعی کہتے ہیں :) روایت وہم ہے ‘ صحیح یہ ہے کہ عاصم کے حوالے سے ‘ امام زید کے حوالے سے ‘ امام زین العابدین (رض) کے حوالے سے ” مرسل “ روایت کے طورپر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4397

4397 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ وَأَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْخَوَّاصُ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَنْصُورٍ أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ نُعَيْمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ هَيْثَمٍ الصَّيْرَفِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى نَاقَةٍ فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا نُتِجَتْ هَذِهِ النَّاقَةُ عِنْدِى فَأَقَامَ بَيِّنَةً فَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلَّذِى هِىَ فِى يَدِهِ .
4397 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی ایک اونٹنی کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مقدمہ لے کر حاضر ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا : اس اونٹنی نے میرے ہاں بچے کو جنم دیا ہے ‘ ان میں سے ہر ایک نے ثبوت بھی پیش کردیاتو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کے حق میں فیصلہ دیا اس وقت اونٹنی جس شخص کے قبضے میں تھی۔

4398

4398 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ وَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ ». قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.
4398 ۔ ابوقیس جو حضرت عمروبن العاص کے غلام ہیں ‘ وہ بیان کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ سنایا ہے کہ جب کوئی قاضی فیصلہ دیتے ہوئے اجتہاد کرے اور اس بارے میں غلطی کرجائے تو اسے ایک اجرملتا ہے ‘ اور اگر وہ فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور درست فیصلہ دے تو اسے دواجرملتے ہیں۔

4399

4399 - حَدَّثَنَاهُ ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4399 ۔ ایک اور روایت حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4400

4400 - أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى حَازِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ ثُمَّ إِنْ حَكَمَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ ».- وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هَكَذَا حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ .
4400 ۔ حضرت عمروبن العاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جب کوئی قاضی فیصلہ دیتے ہوئے اجتہاد کرے اور غلط فیصلہ دیدے تو اسے اس کا اجرملتا ہے اور اگر وہ فیصلہ دیتے ہوئے صحیح فیصلہ دے تو اس کو دواجرملتے ہیں۔

4401

4401 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَأَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنِى يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا مِثْلَ قَوْلِ الْقَوَارِيرِىِّ.
4401 ۔ یہی روایت ایک اور سند میں منقول ہے۔

4402

4402 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَلَّى وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ الْحَضْرَمِىُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِى عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لأَبِى. فَقَالَ الْكِنْدِىُّ هِىَ أَرْضِى كَانَتْ فِى يَدِى أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلْحَضْرَمِىِّ « أَلَكَ بَيِّنَةٌ ». قَالَ لاَ. قَالَ « يَمِينُهُ ». فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لاَ يُبَالِى عَلَى مَا حَلَفَ لاَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَىْءٍ فَقَالَ « لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلاَّ ذَلِكَ ». فَانْطَلَقَ بِهِ لِيَحْلِفَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا أَدْبَرَ « أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ ».
4402 ۔ علقمہ بن وائل اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں :” حضرموت “ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اور کندہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرمی نے عرض کی : یارسول اللہ ! اس شخص نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے ‘ وہ زمین میرے والد کی تھی۔ اس شخص نے کہا : وہ زمین میرے ہے اور میرے پاس موجود ہے ‘ میں اس میں زراعت کرتا ہوں ‘ اس شخص کا اس زمین میں کوئی حق نہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حضرمی سے دریافت کیا : تمہارے پاس کوئی ثبوت ہے ؟ تو اس نے عرض کی کہ نہیں ہے ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا : پھر یہ دوسرا فریق قسم اٹھائے گا۔ اس حضرمی نے دریافت کیا : یارسول اللہ ! یہ اس چیز کی پروا نہیں کرے گا کہ یہ کیا قسم اٹھارہا ہے ؟ کیونکہ یہ گناہوں کا ارتکاب کرنے سے بچتا نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے لیے یہی صورت ہے۔ پھر اس شخص نے قسم اٹھائی ‘ جب وہ چلا گیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر اس نے دوسرے شخص کے مال کی اس لیے قسم اٹھائی ہے ‘ تاکہ اسے ظلم کے طورپرہڑپ کرے ‘ تو جب یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس سے منہ پھیرلے گا۔

4403

4403 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا دَابَّةً لَمْ يَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ .
4403 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک جانور کی ملکیت کا دعوی کردیا ‘ دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو یہ حکم دیا کہ وہ دونوں قسم اٹھاکر اس میں حصہ لیں۔

4404

4404 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَزَادَ فِيهِ أَحَبَّا أَوْ كَرِهَا.
4404 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں :” وہ دونوں راضی ہوں یامجبوری کی حالت میں ایسا کریں “۔

4405

4405 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ الْعَابِدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ قَالَ وَقَضَى بِهَا عَلِىٌّ رضى الله عنه بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ بِالْكُوفَةِ.
4405 ۔ امام جعفرصادق (رض) اپنے والد (امام باقر (رض)) کے حوالے سے حضرت جابر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم اٹھانے کے ذریعے ایک شخص کے حق میں فیصلہ دے دیا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) نے بھی کوفہ میں تم لوگوں کے سامنے ایساہی فیصلہ دیا تھا۔

4406

4406 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ نُصَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ سُمَيْعٍ الْقُرَشِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَحْلَفَ طَالِبَ الْحَقِّ مَعَ الشَّاهِدِ.
4406 ۔ امام جعفر بن صادق (رض) اپنے والد (امام محمد باقر (رض)) کے حوالے سے بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حق کے طلب گار شخص سے حلف لے لیا تھا ‘ اس کے پاس ایک گواہ موجود تھا۔

4407

4407 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِشَهَادَةِ شَاهِدٍ وَاحِدٍ وَيَمِينِ صَاحِبِ الْحَقِّ. وَقَضَى بِهِ عَلِىٌّ بِالْعِرَاقِ.
4407 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کی گواہی اور حق دارشخص کے قسم اٹھانے کے ذریعے فیصلہ دے دیا تھا۔
راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے بھی عراق میں اس طرح کا فیصلہ دیا تھا۔

4408

4408 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى الرِّجَالِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْكِنَانِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِى الْحَقِّ بِشَاهِدَيْنِ فَإِنْ جَاءَ بِشَاهِدَيْنِ أَخَذَ حَقَّهُ وَإِنْ جَاءَ بِشَاهِدٍ وَاحِدٍ حَلَفَ مَعَ شَاهِدِهِ ».
4408 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداحضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : حق کے حوالے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے دوگواہوں کے حق میں فیصلہ دیا ہے ‘ توجوشخص دوگواہ لے آئے وہ اپنا حق وصول کرلے گا ‘ اور اگر کوئی شخص ایک گواہ لے کر آتا ہے ‘ تو وہ اپنے اس گواہ کے ساتھ قسم بھی اٹھائے گا۔

4409

4409 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا صَلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ .
4409 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ دے دیا تھا۔

4410

4410 - حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الأَنْطَاكِىُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ الْفُرَاتِ عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَدَّ الْيَمِينَ عَلَى طَالِبِ الْحَقِّ.
4410 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حق کے طلب گار شخص کی قسم کو لوٹادیا تھا۔

4411

4411 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِى يَحْيَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضُمَيْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه قَالَ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ أَوْلَى بِالْيَمِينِ فَإِنْ نَكَلَ أُحْلِفَ صَاحِبُ الْحَقِّ وَأَخَذَ .
4411 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس شخص کے خلاف دعوی کیا گیا ہو ‘ وہ قسم اٹھانے کا زیادہ حق دار ہوگا ‘ لیکن اگر وہ شخص قسم اٹھانے سے انکار کردیتا ہے ‘ تودعوی کرنے والاشخص قسم اٹھائے گا اور اس حق کو وصول کرے گا۔

4412

4412 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ دُعِىَ إِلَى حَاكِمٍ مِنْ حُكَّامِ الْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْ فَهُوَ ظَالِمٌ لاَ حَقَّ لَهُ ».
4412 ۔ حضرت حسن بصری (رح) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کو کسی مسلمان (قاضی) کی بارگاہ میں بلایا جائے اور وہ وہاں نہ جائے تو وہ شخص ظالم ہوگا ‘ اس کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

4413

4413 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا صَلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنٍ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ وَجَدْنَا فِى كِتَابِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ. لَفْظُ صَلْتٍ.
4413 ۔ ربیعہ بن عبدالرحمن ‘ حضرت سعد بن عبادہ کے صاحب زادے کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہیں : ہم نے سعد بن عبادہ کی تحریر میں یہ بات پائی ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ دے دیا تھا۔

4414

4414 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ . خَالَفَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَلَمْ يَذْكُرْ طَاوُسًا وَكَذَلِكَ قَالَ سَيْفٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
4414 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ دے دیا تھا۔
بعض راویوں نے اس کو نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے۔

4415

4415 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَانُوا يَقْضُونَ بِشَهَادَةِ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ وَيَمِينِ الْمُدَّعِى. قَالَ جَعْفَرٌ وَالْقُضَاةُ يَقْضُونَ بِذَلِكَ عِنْدَنَا الْيَوْمَ.
4415 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ حضرت ابوبکرحضرت عمر ‘ حضرت عثمان (رض) یہ سب حضرات دعوی کرنے والے شخص سے قسم لے کر فیصلہ دے دیا کرتے تھے۔ جعفربیان کرتے ہیں : ہمارے زمانے کے قاضی بھی آج کل اسی طرح فیصلہ دے دیتے ہیں۔

4416

4416 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ أَبِى سَبْرَةَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رضى الله عنهم يَقْضُونَ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ .
4416 ۔ حضرت عبداللہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوبکر (رض) ‘ حضرت عمر (رض) ‘ حضرت عثمان (رض) کو دیکھنے کا اتفاق ہوا ‘ یہ لوگ ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ دے دیا کرتے تھے۔

4417

4417 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ الْمَكِّىِّ عَنْ عَدِىِّ بْنِ عَدِىٍّ الْكِنْدِىِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلاَنِ يَخْتَصِمَانِ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَرْضِى هِىَ لِى وَقَالَ الآخَرُ هِىَ أَرْضِى حَرَثْتُهَا وَزَرَعْتُهَا فَأَحْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الَّذِى فِى يَدِهِ الأَرْضُ.
4417 ۔ عدی الکندی بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ ان میں سے ایک شخص نے کہا : یہ زمین میری ہے ‘ وہ میری ملکیت ہے۔ دوسرے شخص نے کہا : یہ زمین میری ہے ‘ میں وہاں کھیتی باڑی اور زراعت کرتا ہوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص سے حلف لیا ‘ جس کے پاس وہ زمین موجود تھی اور فیصلہ دے دیا۔

4418

4418 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ فَهُوَ ضَامِنٌ ».
4418 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکابیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص حکمت کا پیشہ اختیار کرتا ہے اور اسے اس کے بارے میں پتا نہیں ہوتا تو اگر اس کے علاج کے نتیجے میں کسی شخص کو نقصان پہنچتا ہے ‘ تو وہ تاوان دے گا۔

4419

4419 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ أَخُو خَطَّابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يَكُنْ بِالطِّبِّ مَعْرُوفًا فَأَصَابَ نَفْسًا فَمَا دُونَهَا فَهُوَ ضَامِنٌ ».
4419 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں : جو شخص حکمت اختیار کرتا ہے حالانکہ وہ شخص حکمت کے حوالے سے معروف نہیں ہے ‘ تو اس کے نتیجے میں کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے ‘ یا اس سے کم نقصان ہوتا ہے ‘ تو وہ شخص تاوان اداکرے گا۔

4420

4420 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْجَرْجَرَائِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ ».
4420 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے (رح) جو شخص طبیب بنتا ہے اور اس پیشے کے حوالے سے معروف نہ ہو ‘ تو وہ تاوان اداکرے گا۔

4421

4421 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ سَهْلٍ الْبَرْبَهَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ مَالِجٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْمُدَّعِى أَوْلَى بِالْبَيِّنَةِ ».
4421 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکابیان نقل کرتے ہیں : دعوی کرنے والا اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ وہ ثبوت پیش کرے۔

4422

4422 - حَدَّثَنَا رِضْوَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّيْدَلاَنِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْكِرْمَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنِ الْحُسَيْنِ يَعْنِى الْمُعَلِّمَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
4422 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

4423

4423 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى سَمِينَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ لَهُ امْرَأَةٌ وَلَدَتْ مِنْهُ وَلَدَيْنِ قَالَ فَكَانَتْ تُؤْذِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِى وَيَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ قَالَ فَذَكَرَتْهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَامَ إِلَيْهَا بِمِعْوَلٍ فَوَضَعَهُ فِى بَطْنِهَا ثُمَّ اتَّكَأَ عَلَيْهَا حَتَّى أَنْفَذَهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ».
4423 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کی بیوی جس نے اس شخص کے دوبچوں کو جنم دیا تھا ‘ وہ عورت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایذاء پہنچایا کرتی تھی ‘ وہ شخص اس عورت کو منع کرتا تھا لیکن وہ عورت باز نہیں آتی تھی ‘ اس نے اس عورت کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی ‘ وہ ڈری بھی نہیں۔ ایک دن اس عورت نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں نامناسب بات کی تو اس کے شوہرنے کدال لی اور اس کے پیٹ پر رکھ کروزن ڈالا ‘ یہاں تک کہ وہ کدال اس کے جسم سے پار ہوگئی (اور وہ عورت مرگئی) تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم لوگ گواہ رہنا ! اس عورت کا خون رائیگاں گیا ہے۔

4424

4424 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّرْبِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
4424 ۔ یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

4425

4425 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِهَذَا وَقَالَ فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةُ جَعَلَتْ تَشْتِمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَقَتَلْتُهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ». قَالَ الشَّيْخُ الدَّارَقُطْنِىُّ فِيهِ سُنَّةٌ فِى الأَصْلِ فِى إِشْهَادِ الْحَاكِمِ عَلَى نَفْسِهِ بِإِنْفَاذِ الأَقْضِيَةِ .
4425 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے حوالے سے یہی بات منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : اس شخص نے عرض کی : گزشتہ دن اس عورت نے آپ کو براکہنا شروع کیا اور آپ کی شان میں گستاخی کی تو میں نے اسے قتل کردیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ گواہ رہنا کہ اس عورت کا خون رائیگاں گیا ہے۔
امام دارقطعی (رح) نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس سے یہ سنت ثابت ہوتی ہے ‘ کوئی فیصلہ دیتے ہوئے حاکم لوگوں کو اپنی ذات کے بارے میں گواہ بناسکتا ہے۔

4426

4426 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عَلِىٍّ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نَاصِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ زَمْعَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْبِلاَدُ بِلاَدُ اللَّهِ وَالْعِبَادُ عِبَادُ اللَّهِ وَمَنْ أَحْيَا مِنْ مَوَاتِ الأَرْضِ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ».
4426 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ تمام شہر ‘ اللہ کے شہر ہیں ‘ تمام بندے اللہ کے بندے ہیں ‘ جو شخص کسی بنجرزمین کو آباد کرتا ہے وہ اسے مل جائے گی اور کوئی شخص ظلم کے طورپر اس پر قبضہ نہیں کرسکتا۔

4427

4427 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَأَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّأْىِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ إِلاَّ فِى الْقَسَامَةِ ».
4427 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ ثبوت پیش کرنا اس شخص پر لازم ہوگا جو دعوی کرتا ہے اور جو اس کا انکار کردیتا ہے اس پر قسم اٹھانالازم ہوگا ‘ البتہ قسامت کا حکم مختلف ہے۔

4428

4428 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِىُّ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الضَّحَّاكِ وَمُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَأَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِىُّ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ خَالِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَتِيقُ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنِ الزَّنْجِىِّ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ إِلاَّ فِى الْقَسَامَةِ ». وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَحَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرٍو مُرْسَلاً.
4428 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ دعوی کرنے والے شخص پر ثبوت پیش کرنا لازم ہے اور انکار کرنے والے شخص پر قسم اٹھانا لازم ہوگا ‘ البتہ قسامت کا حکم مختلف ہے۔

4429

4429 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ الْهَمْدَانِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمَرُّوذِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِى وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ».
4429 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : دعوی کرنے والے شخص پر ثبوت پیش کرنا لازم ہے ‘ اور جس شخص کے خلاف دعوی کیا گیا ہو ‘ اس پر قسم اٹھانا لازم ہے۔

4430

4430 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ خَلْدُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ شُرَيْحٍ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِى وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ».
4430 ۔ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ جو شخص دعوی کرتا ہے اس پر ثبوت پیش کرنا لازم ہے اور جس شخص کے خلاف دعوی کیا گیا ہو ‘ اس پر صرف قسم اٹھانالازم ہوگا۔

4431

4431 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَرْحَبِىُّ حَدَّثَنِى عُبَيْدَةُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ سِنَانِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمُدَّعَى عَلَيْهِ أَوْلَى بِالْيَمِينِ إِلاَّ أَنْ تَقُومَ بَيِّنَةٌ ».
4431 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ جس شخص کے خلاف دعوی کیا گیا ہو ‘ وہ اس بات کا حق دار ہوگا کہ صرف قسم اٹھالے ‘ البتہ اگر ثبوت پیش ہوجائے (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

4432

4432 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ خِرْنِيقَ بِنْتِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِشَاهِدَيْنِ عَلَى الْمُدَّعِى وَالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
4432 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعوی کرنے والے کو حکم دیا تھا کہ وہ دوگواہ پیش کرے اور جس شخص کے خلاف دعوی کیا گیا تھا اسے قسم اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔

4433

4433 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ حَدَّثَنِى حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ مَنْ طَلَبَ عِنْدَ أَخِيهِ طَلْبَةً بِغَيْرِ شُهَدَاءَ فَالْمَطْلُوبُ أَوْلَى بِالْيَمِينِ.
4433 ۔ حضرت زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ثبوت کے بغیر اپنے بھائی سے کچھ حاصل کرتا ہے ‘ تو جس شخص کے خلاف مقدمہ ہے ‘ اس شخص کے لیے قسم اٹھانا ضروری ہوگا۔

4434

4434 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبُوشَنْجِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ صَلاَحٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِىٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ ».
4434 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : کسی بھی دیہاتی شخص کی گواہی شہر میں رہنے والے شخص کے خلاف درست نہیں ہوگی۔

4435

4435 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَنَافِعُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُقْبَلُ شَهَادَةُ الْبَدَوِىُّ عَلَى الْقَرَوِىِّ ».
4435 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ شہری شخص کے خلاف کسی دیہاتی شخص کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔

4436

4436 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى صُدَيْقُ بْنُ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَعْضِيَةَ عَلَى أَهْلِ الْمِيرَاثِ إِلاَّ مَا حَمَلَ الْقَسْمَ ».
4436 ۔ محمد بن ابوبکر اپنے والد حضرت ابوبکرصدیق (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اسی وراثت کو تقسیم کیا جاتا ہے ‘ جسے تقسیم کیا جاسکتا ہو۔

4437

4437 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ أَبِى سَبْرَةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ صُدَيْقِ بْنِ مُوسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ كَذَا قَالَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَعْضِيَةَ عَلَى أَهْلِ الْمِيرَاثِ إِلاَّ مَا حَمَلَ الْقَسْمَ ».
4437 ۔ عبدالرحمن بن ابوبکر (رض) اپنے والد کے حوالے سے اسی طرح نقل کرتے ہیں جس میں یہ بات منقول ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اسی وراثت کو تقسیم کیا جاسکتا ہے ‘ جسے تقسیم کیا جاسکے۔

4438

4438 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنِ الْكَلْبِىِّ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَجَدَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَتِيلاً فِى دَالِيَةِ نَاسٍ مِنَ الْيَهُودِ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ فَأَخَذَ مِنْهُمْ خَمْسِينَ رَجُلاً مِنْ خِيَارِهِمْ فَاسْتَحْلَفَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ بِاللَّهِ مَا قَتَلْتَ وَلاَ عَلِمْتَ قَاتِلاً ثُمَّ جَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ فَقَالُوا لَقَدْ قَضَى بِمَا فِى نَامُوسِ مُوسَى . الْكَلْبِىُّ مَتْرُوكٌ.
4438 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک انصاری خیبر میں یہودیوں کے کنویں کے پاس مقتول پایا گیا ‘ ان لوگوں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو پیغام بھجوایا کہ وہ لوگ ٥٠‘ افراد کو لیں ‘ جن میں سے ہر ایک شخص کا نام لے کر قسم اٹھائے کہ میں نے اسے قتل نہیں کیا ‘ نہ ہی میں قاتل کے بارے میں کچھ جانتا ہوں ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر دیت کی ادائیگی لازم قراردی تو انھوں نے کہا : ان صاحب نے وہی فیصلہ دیا ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں تھا۔

4439

4439 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُلْبُلٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. وَأَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَلِىٍّ الصَّيْدَلاَنِىُّ وَهِبَةُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى حَمْزَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى الْخَصِيبِ حَدَّثَنَا هَانِئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى عَبْلَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « حَرِيمُ الْبِئْرِ الْبَدِىِّ خَمْسَةٌ وَعِشْرُونَ ذِرَاعًا وَحَرِيمُ الْبِئْرِ الْعَادِيَّةِ خَمْسُونَ ذِرَاعًا وَحَرِيمُ الْعَيْنِ السَّائِحَةِ ثَلاَثُمِائَةِ ذِرَاعٍ وَحَرِيمُ عَيْنِ الزَّرْعِ سِتُّمِائَةِ ذِرَاعٍ ». لَفْظُهُمَا سَوَاءٌ وَالصَّحِيحُ مِنَ الْحَدِيثِ أَنَّهُ مُرْسَلٌ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَمَنْ أَسْنَدَهُ فَقَدْ وَهِمَ.
4439 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جنگل میں موجود کنوئیں کے آس پاس ٢٥ ہاتھ تک کی جگہ حفاظتی ہوتی ہے اور ابادی میں موجود کنویں کے آس پاس کے ٥٠ ہاتھ تک کی جگہ حفاظتی ہوتی ہے ‘ کھلی جگہ پر بہنے والے چشمے کے آس پاس تین سو ہاتھ تک کی جگہ حفاظتی ہوتی ہے ‘ جبکہ کھیتی باڑی کے پاس بہنے والے چشمے کی چھ سو ہاتھ کی جگہ حفاظتی ہوتی ہے۔

4440

4440 - حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ حَدَّثَنِى عَمِّى ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمِلْحَ الَّذِى يُقَالُ لَهُ مِلْحُ شَذَا بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهْ ثُمَّ إِنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِىَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ فَاسْتَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِى قَطِيعَتِهِ مِنْهُ قَالَ أَبْيَضُ قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّى صَدَقَةً. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ ». قَالَ الْفَرَجُ وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ فَقَطَعَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَرْضًا وَنَخِيلاً بِالْجُرْفِ جُرْفِ مُرَادٍ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ.
4440 ۔ حضرت ابیض بن حمال بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ آپ ” مآرب “ کے مقام پر موجود ” ملح شذا “ نام کا (قطعہ اراضی) انھیں عطاء کردیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ جگہ انھیں عطاء کردی ‘ اس کے بعد اقرع بن حابس تمیمی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی : یارسول اللہ ! میں زمانہ جاہلیت میں اس مقام تک پہنچ گیا تھا ‘ یہ وہ جگہ تھی جہاں پانی کا نام ونشان نہیں تھا جو شخص وہاں پہنچ جاتا تھا وہ وہاں قبضہ کرلیتا تھا ‘ اس کی مثال بہتے ہوئے پانی کی تھی۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابیض بن حمال سے وہ جگہ واپس لے لی تو حضرت ابیض نے عرض کی کہ میں یہ اس شرط پر واپس کررہاہوں کہ یہ میری طرف سے صدقہ شمارہوگی۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی : یہ تمہاری طرف سے صدقہ شمارہوگی لیکن اس کی مثال بہتے ہوئے پانی کی سی ہے ‘ جو شخص اس تک پہنچ جائے گا وہ اسے حاصل کرلے گا۔
فرخ نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے کہ وہ جگہ آج بھی اسی طرح ہے جو شخص وہاں پہنچ جاتا ہے وہ اسے حاصل کرلیتا ہے۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابیض بن حمال کو ” جرف “ کے مقام پر جو ” جرف مراد “ ہے ‘ وہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کھجوروں کا باغ عنایت کیا ‘ یہ اس پہلی زمین کے بدلے میں تھا۔

4441

4441 - حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى سَمِينَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِىُّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شُرَاحِيلَ عَنْ سُمَىِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شُمَيْرِ بْنِ حَمَلٍ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ قَالَ وَفَدْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَاسْتَقْطَعْتُهُ الْمِلْحَ فَقَطَعَهُ لِى فَلَمَّا وَلَّيْتُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَدْرِى مَا أَقْطَعْتَهُ إِنَّمَا أَقْطَعْتَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ. فَرَجَعَ فِيهِ .
4441 ۔ حضرت ابیض بن حمال (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کیا : میں نے آپ سے ” ملح “ نامی جگہ مانگی ‘ آپ نے وہ مجھے عطاء کردی ‘ جب میں وہاں سے اٹھ کر واپس جانے لگا تو ایک شخص نے عرض کی : یارسول اللہ ! کیا آپ کو پتا ہے کہ آپ نے اس کو کون سی جگہ دی ہے ‘ آپ نے اسے بہتا ہواپانی دے دیا ہے۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے وہ جگہ واپس لے لی۔ )

4442

4442 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِى فِى نَفْسِى وَكَانَ لِى أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا إِصْبَعَ صَاحِبِهِ فَلَقَدْ سَمَّى لِى صَفْوَانُ أَيَّهُمَا عَضَّ فَنَسِيتُهُ قَالَ فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ فَانْتَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ « يَدَعُ يَدَهُ فِى فِيكَ تَقْضَمُهَا - أَحْسَبُهُ قَالَ - كَقَضْمِ الْفَحْلِ ».
4442 ۔ حضرت صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک ہوا ‘ میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ میری سب سے بڑی نیکی تھی ‘ میرے ساتھ میرا ایک مزدور بھی تھا ‘ اس کی ایک شخص کے ساتھ لڑائی ہوگئی ‘ ان دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے شخص کی انگلی چبالی۔ (راوی کہتے ہیں :) حضرت سفیان (رض) نے اس بات کا تذکرہ کیا تھا کہ کس نے کس کی انگلی چبائی تھی ‘ مجھے یہ بات بھول گئی ہے ‘ دوسرے شخص نے اپنا ہاتھ کھینچا توچبانے والے شخص کے سامنے کے دانٹ ٹوٹ گئے۔
یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بارگاہ میں پیش ہوا تو آپ نے ان دانتوں کو رائیگاں قراردیا اور آپ نے ارشاد فرمایا : کیا یہ شخص اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں رہنے دیتاتا کہ تم اس کا ہاتھ چبا ڈالتے۔
(راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ روایت میں یہ مثال ہے) تم سانڈ کی طرح چبالیتے۔

4443

4443 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ عَمَّيْهِ يَعْلَى وَسَلَمَةَ ابْنَىْ أُمَيَّةَ قَالاَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى غَزْوَةِ تَبُوكَ وَمَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَقَاتَلَ رَجُلاً فَعَضَّ الرَّجُلُ ذِرَاعَهُ فَجَذَبَهَا مِنْ فِيهِ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ فَذَهَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْأَلُهُ الْعَقْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ فَيَعَضُّهُ عَضِيضَ الْفَحْلِ ثُمَّ يَأْتِى يَسْأَلُ الْعَقْلَ لاَ حَقَّ لَكَ » . فَأَطَلَّهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
4443 ۔ سفیان بن عبداللہ اپنے دوچچاؤں حضرت یعلیٰ اور حضرت سلمہ کا بیان نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک ہوئے ‘ ہمارے ساتھ مکہ میں رہنے والاایک شخص بھی تھا ‘ اس کی ایک شخص کے ساٹھ لڑائی ہوگئی ‘ اس نے دوسرے کے بازوپرزور سے کاٹا ‘ دوسرے شخص نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچاتو اس کے سامنے والے دودانت ٹوٹ گئے۔
وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہواتا کہ وہ اس کی دیت دلوائیں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف جاکر اسے سانڈ کی طرح کاٹ لیتا ہے اور پھر وہ آجاتا ہے تاکہ اس بارے میں مطالبہ کرے ‘ تمہیں کوئی حق نہیں ملے گا۔
راوی کہتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چھوڑدیا۔

4444

4444 - حَدَّثَنَا الْفَارِسِىُّ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ لاَ عَقْلَ لَهَا فَأَطَلَّهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
4444 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمرا ہ منقول ہے ‘ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کی کوئی دیت نہیں ہوگی ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ایسے ہی چھوڑدیا۔

4445

4445 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ أَبِى حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الشَّرِيكُ شَفِيعٌ وَالشُّفْعَةُ فِى كُلِّ شَىْءٍ ». خَالَفَهُ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ وَعَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ رَوَوْهُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ مُرْسَلاً وَهُوَ الصَّوَابُ وَوَهِمَ أَبُو حَمْزَةَ فِى إِسْنَادِهِ.
4445 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : شراکت دارکوشفع کرنے کا حق ہوتا ہے اور ہرچیز میں شفع کیا جاتا ہے۔

4446

4446 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِى رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ».
4446 ۔ حضرت ابورافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : پڑوسی اپنے قریبی جگہ میں شفع کرنے کا زیادہ حق دارہوتا ہے۔

4447

4447 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَ أَبَا رَافِعٍ أَوْ أَبُو رَافِعٍ سَاوَمَ سَعْدًا فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لَوْلاَ أَنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ». مَا أَعْطَيْتُكَ.
4447 ۔ عمروبن شرید بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے حضرت ابورافع (رض) کے ساتھ یاشاید حضرت ابورافع (رض) نے حضرت سعد (رض) کے ساتھ کوئی سوداکیاتوحضرت ابورافع نے کہا کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : پڑوسی اپنے پڑوس میں شفع کا زیادہ حق دارہوتا ہے ‘ اگر میں نے یہ نہ سنا ہوتا تو میں تمہیں یہ جگہ نہ دیتا ہے۔

4448

4448 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَوْدِىُّ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَأَبُو رَافِعٍ حَتَّى أَتَى سَعْدَ بْنَ أَبِى وَقَّاصٍ فَقَالَ اشْتَرِ نَصِيبِى فِى دَارِكَ. فَقَالَ سَعْدٌ لاَ أُرِيدُهُ.فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ اشْتَرِهِ مِنْهُ فَقَالَ آخُذُهُ بِأَرْبَعِمِائَةٍ مُعَجَّلَةً أَوْ مُؤَخَّرَةً. فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ قَدْ أُعْطِيتُ خَمْسَةَ آلاَفٍ مُعَجَّلَةً. فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا أَنَا بِزَائِدِكَ. فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لَوْلاَ أَنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ». أَوْ « نَصِيبِهِ ». مَا بِعْتُكَ بِأَرْبَعِمِائَةٍ وَتَرَكْتُ خَمْسَةَ آلاَفٍ.
4448 ۔ عمروبن شرید بیان کرتے ہیں : میں اور حضرت ابورافع (رض) ‘ حضرت سعد کے پاس آئے تو حضرت ابورافع (رض) نے کہا : اپنے گھر میں موجود میرے حصے کو آپ خرید لیں ‘ حضرت سعد نے کہا : میں اسے خرید نا نہیں چاہتا ‘ پھر کسی شخص نے مشورہ دیا کہ آپ ان سے یہ خرید لیں ‘ حضرت سعد (رض) بولے : میں اسے چار سو درہم کے عوض میں خریدوں گا ‘ خواہ جلدی ادائیگی کردوں یا تاخیر سے کروں۔ تو حضرت ابورافع (رض) نے کہا کہ میں اسے پانچ ہزار درہم کے عوض میں دوں گاجوفورا ادا کرنے ہوں گے تو حضرت سعد (رض) نے ان سے کہا کہ میں آپ کو مزید ادائیگی نہیں کرسکتا۔
حضرت ابورافع (رض) نے کہا : اگر میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا : پڑوسی اپنے پڑوس میں موجود جگہ کو خرید نے کا زیادہ حق رکھتا ہے ‘ تو میں پانچ ہزاردرہم چھوڑکرچارسودرہم میں فروخت نہ کرتا۔

4449

4449 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنَا مَكِّىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الشَّرِيكُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ حَتَّى يَأْخُذَ أَوْ يَتْرُكَ ».
4449 ۔ شرید بن سوید بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : شراکت دار شخص شفع کرنے کا زیادہ حق رکھتا ہے ‘ یہاں تک کہ وہ اسے حاصل کرلے یا اسے چھوڑدے۔

4450

4450 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ حِصْنٍ الْجُبَيْلِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ بَاعَ مِنْ رَجُلٍ نَصِيبًا لَهُ مِنْ دَارٍ لَهُ فِيهَا شَرِيكٌ فَقَالَ شَرِيكُهُ أَنَا أَحَقُّ بِالْبَيْعِ مِنْ غَيْرِى فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ».
4450 ۔ عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے گھرکا ایک اور حصہ فروخت کردیا ‘ ان کے ساتھ ایک اور شراکت دارشریک تھا تو اس شراکت دارنے ان سے کہا : کسی دوسرے کے مقابلے میں ‘ میں اسے خرید نے کا زیادہ حق رکھتاہوں ‘ جب یہ معاملہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : پڑوسی اپنے قریب موجودجگہ (کو خریدنے) کا زیادہ حق رکھتا ہے۔

4451

4451 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الثَّقَفِىُّ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ». قِيلَ مَا السَّقَبُ قَالَ الْجِوَارُ.
4451 ۔ عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : پڑوسی اپنے ” سقب “ کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
ان سے دریافت کیا کہ ” سقب “ سے مراد کیا ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : پڑوس (میں موجودجگہ) ۔

4452

4452 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الشُّفْعَةِ فِى كُلِّ شِرْكٍ لَمْ يُقْسَمْ رَبْعَةٌ أَوْ حَائِطٌ لاَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ شَرِيكَهُ وَقَالَ ابْنُ مَخْلَدٍ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ فَإِنْ بَاعَهُ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ. لَمْ يَقُلْ يُقْسَمْ فِى هَذَا الْحَدِيثِ إِلاَّ ابْنُ إِدْرِيسَ وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الْحُفَّاظِ.
4452 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ ہر ایسی چیز میں شفع کیا جاسکتا ہے جو دولوگوں کی مشترکہ ملکیت ہو ‘ اور اسے تقسیم نہ کیا جاسکتا ہوجی سے کوئی زمین ہو یا کوئی باغ ہو ‘ آدمی کے لیے اس کو فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہوگا جب وہ اپنے شراکت دار سے اس کی اجازت نہیں لیتا۔
ایک روایت میں یہ بات ہے کہ جب تک اس کا شراکت دارا سے اجازت نہیں دیتا ‘ اگر وہ شراکت دار چاہے ‘ تو اسے لے اگر چاہے ‘ تو اسے ترک کردے ‘ اگر کوئی شخص ایسی جگہ کو فروخت کردیتا ہے اور اپنے شراکت دارکواطلاع نہیں دیتاتو شراکت دار اس جگہ کا زیادہ حق دار ہوگا۔
اس روایت میں ” تقسیم کیا جاسکے “ کے الفاظ صرف عبداللہ بن ادریس نامی راوی نے نقل کیے ہیں اور یہ صاحب ثقہ اور حافظ ہیں۔

4453

4453 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السُّكَيْنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ زُرَيْقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ الطَّائِفِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ أَنَّ أَبَا رَافِعٍ سَامَهُ سَعْدٌ بِبَيْتٍ لَهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا أَنَا بِزَائِدِكَ عَلَى أَرْبَعِمِائَةِ مِثْقَالٍ. فَقَالَ لَهُ أَبُو رَافِعٍ لَوْلاَ أَنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ ». وَالصَّقَبُ الْقُرْبُ مَا أَعْطَيْتُكَ.
4453 ۔ عمروبن شرید بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابورافع (رض) کے ساتھ حضرت سعد (رض) نے حضرت ابورافع (رض) کے گھرکاسودا کیا ‘ حضرت سعد (رض) نے ان سے کہا : میں آپ کو چارسودرہم سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا ‘ حضرت ابورافع (رض) نے ان سے کہا : اگر میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کہتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حق دارہوتا ہے (تو میں آپ کو یہ فروخت نہ کرتا) ۔” صقب “ کا مطلب کسی جگہ کا قریب ہونا ہے۔

4454

4454 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِىُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَرْوَزِىُّ وَغَيْرُهُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ ».
4454 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیزپیداکرے گا ‘ جس کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو تو وہ چیز مردودہوگی۔

4455

4455 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفَارِقِىُّ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ صُقَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ صَنَعَ فِى مَالِهِ مَا لَيْسَ فِى كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ مَرْدُودٌ ». قَوْلُهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ خَطَأٌ قَبِيحٌ.
4455 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص اپنے مال کے بارے میں ایساکام کرے جس کی اجازت اللہ کی کتاب میں نہ ہو ‘ تو وہ کام مردودہوگا۔

4456

4456 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِى عَوْنٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ فَعَلَ أَمْرًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ».
4456 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کوئی ایسا کام کرتا ہے جس کے بارے میں ہمارا حکم نہ ہو ‘ تو وہ کام مردود ہوگا۔

4457

4457 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ - هُوَ الْمَخْرَمِىُّ - عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ».
4457 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ جو شخص ایسا کرم کرتا ہے ‘ جس کے بارے میں ہمارا حکم نہ ہو ‘ تو وہ مردودہوگا۔

4458

4458 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى الرِّجَالِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا زُفَرُ بْنُ عَقِيلٍ الْفِهْرِىُّ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رضى الله عنها تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ أَمْرٍ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ».
4458 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ہر وہ کام جس کے بارے میں ہمارا حکم نہ ہو ‘ تو وہ مردود ہوگا۔

4459

4459 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِى الرِّجَالِ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ ».
4459 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں : نہ کوئی نقصان اٹھایا جائے گانہ کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

4460

4460 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لِلْجَارِ أَنْ يَضَعَ خَشَبَتَهُ عَلَى جِدَارِ جَارِهِ وَإِنْ كَرِهَ وَالطَّرِيقُ الْمِيتَاءُ سَبْعُ أَذْرُعٍ وَلاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ ».
4460 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : پڑوسی کو اس بات کا حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کی دیوارپراپناشہتیرلگادے ‘ اگرچہ دوسرے پڑوسی کو یہ بات ناپسند ہو ‘ اور لوگوں کے گزرنے کا راستہ سات ذراع ہوتا ہے ‘ نہ خودنقصان اٹھایا جائے گانہ کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

4461

4461 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ ».
4461 ۔ حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : نہ خود نقصان اٹھایا جائے گانہ کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

4462

4462 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ - قَالَ أُرَاهُ ابْنَ عَطَاءٍ - عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضَرُورَةَ وَلاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَهُ عَلَى حَائِطِهِ » .
4462 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : نہ خود نقصان اٹھایا جائے گانہ کسی کو نقصان پہنچایا جائے گا اور کوئی بھی شخص اپنے پڑوسی کو اس بات سے منع نہ کرے کہ وہ پڑوسی اپنا شہتیر اس شخص کی دیوارپرگاڑدے۔

4463

4463 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ إِيَاسِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ إِذَا ادَّعَى الرَّجُلُ الْفَاجِرُ عَلَى الرَّجُلِ الصَّالِحِ الشَّىْءَ الَّذِى يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ كَاذِبٌ وَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا مُعَامَلَةٌ لَمْ يُسْتَحْلَفْ لَهُ.
4463 ۔ قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی گناہ گار شخص کسی نیک شخص کے خلاف دعوی کرے ‘ جس کے بارے میں لوگ یہ سمجھ رہے ہوں کہ وہ شخص جھوٹ بول رہا ہے ‘ ان دونوں کے درمیان کوئی معاملہ بھی نہ ہو ‘ تو اس نیک آدمی سے قسم نہیں لی جائے گی۔

4464

4464 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا دَهْثَمُ بْنُ قُرَّانَ حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ دِينَارٍ مَوْلَى جَارِيَةَ بْنِ ظَفَرٍ عَنْ جَارِيَةَ بْنِ ظَفَرٍ أَنَّ دَارًا كَانَتْ بَيْنَ أَخَوَيْنِ فَحَظَرَا فِى وَسَطِهَا حِظَارًا ثُمَّ هَلَكَا وَتَرَكَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَقِبًا فَادَّعَى عَقِبُ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَّ الْحِظَارَ لَهُ مِنْ دُونِ صَاحِبِهِ فَاخْتَصَمَ عَقِبَاهُمَا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَرْسَلَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقْضِى بَيْنَهُمَا فَقَضَى بِالْحِظَارِ لِمَنْ وَجَدَ مَعَاقِدَ الْقُمُطِ تَلِيهِ ثُمَّ رَجَعَ فَأُخْبِرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَصَبْتَ ». قَالَ دَهْثَمٌ أَوْ قَالَ « أَحْسَنْتَ ». خَالَفَهُ فِى الإِسْنَادِ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ.
4464 ۔ حارثہ بن ظفر بیان کرتے ہیں کہ ایک گھردوبھائیوں کی مشترکہ ملکیت تھا ‘ ان دونوں نے درمیان میں ایک باڑقائم کردی ‘ پھر ان دونوں کا انتقال ہوگیا ‘ ان دونوں نے پسماندگان میں اولاد چھوڑی ‘ ان دونوں میں سے ہر ایک کے بچوں نے یہ دعویٰ کیا کہ زمین کی وہ باڑ ہمارے حصے میں ہے ‘ دوسرے کے حصے میں نہیں ‘ جب لوگوں نے یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کو ان کا فیصلہ کرنے کو بھیجا ‘ انھوں نے اس دیوار کا حساب لگایا کہ وہ کس کی زمین کے ساتھ ملتی ہے اور متعلقہ شخص کے حق میں فیصلہ دے دیا ‘ وہ واپس آئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایاتو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے ٹھیک فیصلہ دیا ہے۔

4465

4465 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا دَهْثَمُ بْنُ قُرَّانَ عَنْ نِمْرَانَ بْنِ جَارِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى خُصٍّ كَانَ بَيْنَهُمْ فَبَعَثَ حُذَيْفَةَ يَقْضِى بَيْنَهُمْ فَقَضَى لِلَّذِينَ تَلِيهُمُ الْقُمُطُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَخْبَرَهُ فَقَالَ « أَصَبْتَ » . أَوْ « أَحْسَنْتَ ». لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ دَهْثَمِ بْنِ قُرَّانَ وَهُوَ ضَعِيفٌ وَقَدِ اخْتُلِفَ عَنْهُ فِى إِسْنَادِهِ.
4465 ۔ نمران حارثہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے یہ بات بیان کی ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک گھرکامقدمہ لے کر آئے ‘ جوان کے درمیان مشترک تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے حضرت حذیفہ (رض) کو بھیجا تو حضرت حذیفہ (رض) نے اس کے حق میں فیصلہ کردیاجس کے حصے میں اس کی رسیاں بندھی ہوئی تھیں ‘ جب وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور واقعہ سنایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے ٹھیک فیصلہ دیا ہے۔
راوی کو شک ہے کہ شاید یہ الفاظ ہیں (کہ تم نے اچھا فیصلہ دیا ہے) ۔

4466

4466 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الْبَائِعُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مِنَ الْغُرَمَاءِ ».
4466 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کوئی مفلس ہوجائے اور فروخت کرنے والا شخص اپنے سامان کو اس کے پاس پائے ‘ تو وہ فروخت کرنے والاشخص اس چیز کا دیگر قرض خواہوں سے زیادہ حق دار ہوگا۔

4467

4467 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْغَزِّىُّ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِىِّ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ بَاعَ سِلْعَةً فَأَفْلَسَ صَاحِبُهَا فَوَجَدَهَا بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا ».
4467 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کوئی سامان فروخت کرتا ہے ‘ اور اسے خرید نے والا شخص مفلس ہوجاتا ہے اور وہ شخص اپنے سامان کو بعینہ اس کے پاس پاتا ہے ‘ تو وہ (فروخت کنندہ) اس سامان کا زیادہ حقدار ہوگا۔

4468

4468 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْيَمَانُ بْنُ عَدِىٍّ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ لَمْ يَقْتَضِ مِنْهُ شَيْئًا فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ وَأَيُّمَا امْرِئٍ مَاتَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ». خَالَفَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ. وَالْيَمَانُ بْنُ عَدِىٍّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ضَعِيفَانِ.
4468 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص مفلس قرارپائے اور اس کے پاس کسی شخص کا مال موجود ہو ‘ اس شخص نے اس مال کی کوئی قیمت وصول نہ کی ہو ‘ تو وہ دوسرے قرض خوہوں کے ساتھ وصولی کرے گا اور جو شخص فوت ہوجائے اور اس کے پاس دوسرے شخص کا مال موجود ہو ‘ تو خواہ اس نے اس کی قیمت میں کچھ وصول کی ہو یا نہ کی ہو ‘ وہ اس بارے میں دوسرے قرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا۔

4469

4469 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ح وَأَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْخَبَائِرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ سِلْعَةً فَأَدْرَكَ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ وَلَمْ يَقْبِضْ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَهِىَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَضَاهُ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَمَا بَقِىَ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ». وَاللَّفْظُ لِدَعْلَجٍ.
4469 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اگر کوئی سامان فروخت کرنے والا اپنے سامان کو ایسے شخص کے پاس پاتا ہے جو مفلس قراردیا جاچکا ہے ‘ اور اس پہلے شخص نے اس دوسرے شخص سے قیمت میں سے کوئی چیزوصول نہ کی ہو ‘ وہ سامان (اس فروخت کرنے ) والے کو مل جائے گا۔
لیکن اگر اس دوسرے شخص نے اس سامان کی کچھ قیمت اداکردی ہو ‘ تو جو رقم باقی رہ گئی تھی تو فروخت کرنے والا شخص اس بارے میں دیگرقرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا۔

4470

4470 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ . وَزَادَ فِيهِ « وَأَيُّمَا امْرِئٍ هَلَكَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ».
4470 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : جو شخص انتقال کرجاتا ہے اور اس کے پاس دوسرے شخص کا مال موجودہو ‘ؒواپ اس نے اس مال کی کچھ قیمت وصول کی ہو یا نہیں کی ہو ‘ وہ اس بارے میں دوسرے قرض خواہوں کی مانندشمار ہوگا۔

4471

4471 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى جُبَيْرٍ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْفُرَاتِ الْخُزَاعِىُّ حَدَّثَنِى هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ قَاضِى الْيَمَنِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَجَرَ عَلَى مُعَاذٍ مَالَهُ وَبَاعَهُ فِى دَيْنٍ كَانَ عَلَيْهِ.
4471 ۔ حضرت کعب بن مالک (رض) کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو اپنے مال میں تصرف کرنے سے روک دیا تھا ‘ قرض کی ادائیگی کی وجہ سے جوان کے ذمے لازم تھا ‘ اور اس مال کو فروخت کروادیا تھا۔

4472

4472 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - هُوَ أَبُو يُوسُفَ الْقَاضِى - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ أَتَى الزُّبَيْرَ فَقَالَ إِنِّى اشْتَرَيْتُ بَيْعَ كَذَا وَكَذَا وَإِنَّ عَلِيًّا يُرِيدُ أَنْ يَأْتِىَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَيَسْأَلَهُ أَنْ يَحْجُرَ عَلَىَّ فِيهِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا شَرِيكُكَ فِى الْبَيْعِ. فَأَتَى عَلِىٌّ عُثْمَانَ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ جَعْفَرٍ اشْتَرَى بَيْعَ كَذَا وَكَذَا فَاحْجُرْ عَلَيْهِ. فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا شَرِيكُهُ فِى الْبَيْعِ فَقَالَ عُثْمَانُ كَيْفَ أَحْجُرُ عَلَى رَجُلٍ فِى بَيْعٍ شَرِيكُهُ فِيهِ الزُّبَيْرُ.قَالَ يَعْقُوبُ أَنَا آخُذُ بِالْحَجْرِ وَأَرَاهُ وَأَحْجُرُ وَأُبْطِلُ بَيْعَ الْمَحْجُورِ عَلَيْهِ وَشِرَاهُ وَإِذَا اشْتَرَى أَوْ بَاعَ قَبْلَ الْحَجْرِ فَإِنْ كَانَ صَلاَحًا أَجَزْتُهُ وَإِنْ كَانَ مَعْنًى يَسْتَحِقُّ الْحَجْرَ حَجَرْتُ عَلَيْهِ وَرَدَدْتُ بَيْعَهُ وَإِنْ كَانَ مِمَّنْ لاَ يَسْتَحِقُّ الْحَجْرَ أَجَزْتُ بَيْعَهُ. قَالَ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَكَانَ أَبُو حَنِيفَةَ لاَ يَحْجُرُ وَلاَ يَأْخُذُ بِالْحَجْرِ .
4472 ۔ ہشام بن عروہ یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر ‘ حضرت زبیر (رض) کے پاس آئے اور بولے : میں نے فلاں چیزاتنے عوض میں خرید ی ہے ‘ اب حضرت علی (رض) یہ چاہتے ہیں کہ وہ امیرالمومنین کے پاس جاکر مجھے اس میں تصرف کرنے سے روک دیں ‘ تو حضرت زبیر (رض) نے کہا : میں اس سودے میں آپ کے ساتھ حصے داربن جاتاہوں ‘ پھر وہ حضرت عثمان (رض) کے پاس آئے تو حضرت عثمان (رض) نے کہا : جعفر کے صاحبزادے نے فلاں چیز اتنے کے عوض میں خریدی ہے ‘ میں انھیں تصرف سے روکنے لگاہوں۔ تو حضرت زبیر (رض) نے کہا : اس سودے میں ‘ میں بھی ان کے ساتھ حصے دارہوں ‘ تو حضرت عثمان (رض) نے کہا : میں کسی کو سودے کے بارے میں تصرف کرنے سے کیسے روک سکتا ہوں ‘ جس میں حضرت زبیر (رض) اس کے شراکت دارہوں۔
اس روایت کے راوی یعقوب یعنی قاضی ابویوسف یہ فرماتے ہیں : میں یہ موقف رکھتاہوں کہ ایسی صورت میں متعلقہ شخص کو تصرف کرنے کے حوالے سے روکا جاسکتا ہے ‘ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے شخص کو میں روک دوں گا اور اس کے کیے ہوئے سودے کو باطل قراردوں گا ‘ جب تک وہ تصرف کرنے سے روک دیا گیا ہے ‘ خواہ اس نے کچھ خرید اہویا فروخت کیا ہو۔
لیکن اگر کسی شخص کے تصرف کیے جانے سے پہلے کوئی چیز خریدی یا فروخت کی ہو ‘ تو اگر وہ درست حالت میں ہو ‘ تو میں اس کو درست قراردوں گا ‘ لیکن اگر اس میں کوئی ایسی صورت پائی جارہی ہو جس کی وجہ سے وہ اس بات کا مستحق ہو کرتصرف سے روک دیا جائے تو میں متعلقہ شخص کو تصرف سے روک دوں گا اور اس کے سودے کو کالعدم قراردے دوں گا لیکن اگر وہ ایسی چیزہوجس میں تصرف سے روکناضروری نہیں ہے ‘ میں اس کے سودے کو درست قراردوں گا۔
قاضی ابویوسف کہتے ہیں : امام ابوحنیفہ نہ توتصرف سے روکتے تھے اور نہ ہی انھوں نے تصرف سے روکنے کے بارے میں فتوی دیا ہے۔

4473

4473 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ الْيَدَ وَاللِّسَانَ ».
4473 ۔ مکحول بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کا حق ہو ‘ اس کا ہاتھ اور زبان ہوتی ہے۔

4474

4474 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى قَتَادَةَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ إِلَى أَجَلٍ وَلَهُ دَيْنٌ إِلَى أَجَلٍ فَالَّذِى عَلَيْهِ حَالٌّ وَالَّذِى لَهُ إِلَى أَجَلِهِ ».
4474 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اگر کوئی شخص فوت ہوجائے اور اس کے ذمے قرض کی ادائیگی لازم ہو اور اس نے کسی سے قرض واپس بھی لینا ہو ‘ توجوادائیگی اس کے ذمے لازم ہے وہ فوری طورپرادا کرنا ہوگی اور جو قرض اس نے لینا ہے وہ اپنے طے شدہ وقت پر وصول کیا جائے گا۔

4475

4475 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ سَيَّارٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الشُّفْعَةَ فِى كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا قُسِمَ وَوَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ.
4475 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” شفعہ “ کا حق ہراس چیز کے بارے میں مقرر کیا ہے ‘ جو تقسیم نہ کی گئی ہو ‘ جس کو تقسیم کردیا گیا ہو اور اس میں حدود کا تعین کرلیا گیا ہو ‘ راستے الگ ہوچکے ہوں تو اس میں شفعہ نہ ہوگا۔

4476

4476 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَعُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الشَّيْبَانِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ مُسَاوِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَعْمَرٍ - هُوَ أَخُو أَبِى مَعْمَرٍ الْقَطِيعِىِّ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْوَاسِطِىُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَجَازَ شَهَادَةَ الْقَابِلَةِ.مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنَ الأَعْمَشِ بَيْنَهُمَا رَجُلٌ مَجْهُولٌ.
4476 ۔ حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (بچے کی پیدائش کے وقت موجود) دائی گواہی کو برقرار رکھا تھا۔

4477

4477 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَائِنِىِّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَجَازَ شَهَادَةَ الْقَابِلَةِ.
4477 ۔ حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (بچے کی پیدائش کے وقت موجود) دائی کی گواہی کو برقرار رکھا تھا۔

4478

4478 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ الشَّيْبَانِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَىٍّ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ شَهَادَةُ الْقَابِلَةِ جَائِزَةٌ عَلَى الاِسْتِهْلاَلِ .
4478 ۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں : بچے کی پیدائش کے بارے میں دائی کی گواہی قبول کی جائے گی۔

4479

4479 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْبَلَدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه قَالَ أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَهَادَةَ رَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فِى النِّكَاحِ.
4479 ۔ حضرت عمر (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نکاح میں ایک مرد اور دوخواتین کی گواہی کو قبول کیا تھا۔

4480

4480 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه أَنَّهُ فَرَضَ لاِمْرَأَةٍ وَخَادِمِهَا اثْنَىْ عَشْرَ دِرْهَمًا لِلْمَرْأَةِ ثَمَانِيَةٌ وَلِلْخَادِمِ أَرْبَعَةٌ وَدِرْهَمَانِ مِنَ الثَّمَانِيَةِ لِلْقُطْنِ وَالْكِتَّانِ.
4480 ۔ حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے بارہ درہم کی ادائیگی (شوہرپر) لازم قراردی تھی۔ عورت کو (خرچ کے طورپرشوہر کی طرف سے) آٹھ درہم ملیں گے اور خادم کو چار درہم ملیں گے (عورت کے) آٹھ میں سے دو درہم روئی اور ریشم کے لیے ہوں گے۔

4481

4481 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ.- وَقَتَادَةَ وَحُمَيْدٍ وَسِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِى الرِّقِّ.
4481 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مرتے وقت چھ غلام آزاد کردیے ‘ اس شخص کے پاس ان غلاموں کے علاوہ کوئی مال نہیں تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان غلاموں کی قرعہ اندازی کی ‘ ان میں سے دو غلاموں کو آزاد کردیا اور باقی چار کو غلامی میں برقرار رکھا۔

4482

4482 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِى نَصْرٍ الْقُومِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ. وَعَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ تُوُفِّىَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَتَرَكَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ لَيْسَ لَهُ غَيْرُهُمْ فَأَعْتَقَهُمْ جَمِيعًا عِنْدَ مَوْتِهِ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَجَزَّأَهُمْ ثَلاَثَةَ أَجْزَاءٍ ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ الثُّلُثَ وَأَرَقَّ الثُّلُثَيْنِ. قَالَ وَأَخْبَرَنِى اللَّيْثُ عَنْ جَرِيرٍ عَنِ الْحَسَنِ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ مِثْلَ ذَلِكَ.
4482 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص فوت ہوگیا ‘ اس نے ترکہ میں چھ غلام چھوڑے ‘ اس شخص کے پاس ان غلاموں کےعلاوہ کوئی مال نہیں تھا ‘ اس شخص نے مرتے وقت ان تمام غلاموں کو آزاد کردیا ‘ یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں تین حصوں میں تقسیم کیا ‘ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی ‘ ایک تہائی حصے کو آزاد قراردیا اور دوتہائی کو غلام رہنے دیا (یعنی دوکو آزاد کردیا اور چارکوغلام رہنے دیا) ۔

4483

4483 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَمَّادٍ الآمُلِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ تَوْبَةَ بْنِ نَمِرٍ عَنْ جَعْفَرٍ الدِّمَشْقِىِّ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ سِتَّةَ أَرْؤُسٍ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَسْهَمَ عَلَيْهِمْ فَأَخْرَجَ ثُلُثَهُمْ.
4483 ۔ حضرت ابوامامہ ضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے چھ غلام آزاد کردیئے ‘ اس کے پاس ان غلاموں کے علاوہ کوئی مال نہیں تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں اطلاع ملی تو آپ اس پر شدید ناراض ہوئے ‘ پھر آپ نے ان کے حصے کرکے ان کو ایک تہائی دیا (یعنی دو غلاموں کو آزاد کردیا) ۔

4484

4484 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَاللَّفْظُ لأَبِى مُعَاوِيَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ امْرَأَةُ أَبِى سُفْيَانَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَإِنَّهُ لاَ يُعْطِينِى مَا يَكْفِينِى وَيَكْفِى بَنِىَّ إِلاَّ أَنْ آخُذَ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ فِى ذَلِكَ قَالَ « خُذِى مَا يَكْفِيكِ وَيَكْفِى بَنِيكِ بِالْمَعْرُوفِ »
4484 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ہندبنت عتبہ جو ابوسفیان کی اہلیہ تھیں ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! ابوسفیان ایک کنجوس آدمی ہیں ‘ وہ مجھے اتناخرچ نہیں دیتے ہیں جو میرے یا میرے بچوں کے لیے کافی ہو ‘ تو مجھے ان کی لاعلمی میں نکالنا پڑتا ہے ‘ کیا اس بارے میں مجھ پر گناہ ہوگا ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اتناحاصل کرلیا کروجوتمہارے اور تمہاری اولاد کے لیے مناسب طریقے سے کافی ہو۔

4485

4485 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذِهِ حُرُمُ اللَّهِ حَرَّمَهَا يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ وَوَضَعَ هَذَيْنِ الْجَبَلَيْنِ لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِى وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِى وَلَمْ تَحِلَّ لِى إِلاَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَنْ لاَ يُخْضَدَ شَوْكُهَا وَلاَ يُنَفَّرَ صَيْدُهَا وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا وَلاَ تُرْفَعَ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ ». فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ لاَ صَبْرَ لَهُمْ عَنِ الإِذْخِرِ لِقَيْنِهِمْ وَأَبْدَانِهِمْ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِلاَّ الإِذْخِرَ ».
4485 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : یہ اللہ تعالیٰ کا ” حرم “ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس دن قابل احترام قراردیا تھا۔ جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ اس نے یہاں یہ دوپہاڑرکھے ہیں ‘ مجھ سے پہلے کسی بھی شخص کے لیے یہاں (جنگ وجدال) کرنا حلال نہیں ہوا اور میرے بعد بھی کسی کے لیے حلال نہیں ہوگا۔ میرے لیے بھی یہ دن کے ایک مخصوص حصے میں حلال ہوا ہے۔ یہاں کے کانٹے کو توڑا نہیں جائے گا ‘ یہاں کے شکار کو بھگایا نہیں جائے گا ‘ یہاں کی گھاس کو کاٹا نہیں جائے گا ‘ یہاں کی گری ہوئی چیز کو اٹھایا نہیں جائے گا ‘ البتہ اعلان کرنے کے لیے اٹھایا جاسکتا ہے۔
حضرت عباس (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! مکہ کے رہنے والے لوگ اذخر استعمال کیے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ اسے سنار بھی استعمال کرتے ہیں اور گھروں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اذخر کا حکم مختلف ہے (یعنی اسے کاٹنے کی اجازت ہے) ۔

4486

4486 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَهْمِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَرَبِيعَةُ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِىِّ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ قَالَ « اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ فَاسْتَعِنْ بِهَا وَلْتَكُنْ وَدِيعَةً عِنْدَكَ فَإِنْ جَاءَ لَهَا طَالِبٌ يَوْمًا مِنَ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ ».وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ قَالَ « مَا لَكَ وَمَا لَهَا دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا وَسِقَاءَهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا ». وَسَأَلَهُ عَنِ الشَّاةِ فَقَالَ « خُذْهَا فَإِنَّهَا لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ».
4486 ۔ حضرت زید بن خالد جہنی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گرے ہوئے (ملنے والے) سونے یا چاندی کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس (تھیلی) کے منہ پر بندھے ہوئے دھاگے کے نشان کو یاد رکھو اور ایک سال تک اس کا اعلان کرو ‘ اگر پتانہ چل سکے تو اس کو استعمال کرلو ‘ یہ تمہارے پاس ودیعت کے طورپر رہے گی ‘ کسی بھی زمانے میں کسی بھی وقت اگر اس کا مالک آگیا تو تم اس کو اداکردوگے۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ اونٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہارا اس کے ساتھ کیا واسطہ ہے ! اسے وہی پر رہنے دو ‘ اس کا پیٹ اس کے پاؤں اس کے ساتھ ہیں وہ خودپانی تک پہنچ جائے گا اور پتے کھالے گا ‘ یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پالے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (گم شدہ) بکری کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا : یا وہ تمہیں ملے گی یا تمہارے کسی بھائی کو ملے گی یا پھر بھیڑیئے کو مل جائے گی۔

4487

4487 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِىِّ وَيَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ فَقَالَ « مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتُصِيبُ الشَّجَرَ فَلاَ تَعْرِضْ لَهَا وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ « لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ فَخُذْهَا ».
4487 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنا داداکایہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ اونٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : اس کا پیٹ اس کے پاؤں اس کے ساتھ ہیں ‘ وہ خودہی پانی تک پہنچ جائے گا۔ اور درخت کے (پتے) کھالے گا ‘ تم اس کی فکرمت کرو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گم شدہ بکری کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمہیں ملے گی یا تمہارے کسی بھائی کو ملے گی یابھیڑیالے جائے گا ‘ تو تم اسے پکڑلو۔

4488

4488 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَحْيَى عَنْ حِبَّانَ بْنِ أَبِى جَبَلَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ أَحَدٍ أَحَقُّ بِمَالِهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ».
4488 ۔ حضرت حبان بن ابوجبلہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : ہر شخص اپنے مال کا ‘ اپنے والدین ‘ اپنی اولاد اور دیگر تمام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ حق دارہوتا ہے۔

4489

4489 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ قَالَ سُفْيَانُ وَأَنَا لِحَدِيثِ يَحْيَى أَحْفَظُ قَالَ سُفْيَانُ فَذَكَرْتُهُ لِرَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَحَدَّثَنِى عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ مَا تَقُولُ فِى ضَالَّةِ الإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ فَقَالَ « مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا ». قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ « خُذْهَا هِىَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ».
4489 ۔ حضرت زید بن خالد (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے عرض کی : آپ گم شدہ اونٹ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے میں آگئے ‘ آپ کے رخسارسرخ ہوگئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارا اس کے ساتھ کیا واسطہ ہے ! اس کے پاؤں اور اس کا پیٹ اس کے ساتھ ہے۔ وہ خود ہی پانی تک پہنچ جائے گا اور درختوں سے پتے کھالے گا ‘ یہاں تک کہ اس کا مالک تک آجائے گا۔ اس نے عرض کی : پھر آپ گم شدہ بکری کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسے پکڑلو ‘ کیونکہ یا وہ تمہیں ملے گی یا تمہارے کسی بھائی کو ملے گی یاپھربھیڑیئے کو مل جائے گی۔

4490

4490 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِى حَرِيسَةِ الْجَبَلِ قَالَ « هِىَ وَمِثْلُهَا وَالنَّكَالُ لَيْسَ فِى شَىْءٍ مِنَ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلاَّ مَا آوَاهُ الْمُرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَتُهُ وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِى الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ « هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ وَلَيْسَ فِى شَىْءٍ مِنَ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلاَّ مَا آوَاهُ الْجَرِينُ فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ الْقَطْعُ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَتُهُ وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ ». قَالَ فَكَيْفَ تَرَى فِيمَا يُوجَدُ فِى الطَّرِيقِ الْمِيتَاءِ وَفِى الْقَرْيَةِ الْمَسْكُونَةِ قَالَ « عَرِّفْهُ سَنَةً فَإِنْ جَاءَ بَاغِيهِ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ وَإِلاَّ فَشَأْنُكَ بِهِ فَإِنْ جَاءَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنَ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَمَا كَانَ فِى الطَّرِيقِ غَيْرِ الْمِيتَاءِ وَالْقَرْيَةِ غَيْرِ الْمَسْكُونَةِ فَفِيهِ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». قَالَ كَيْفَ تَرَى فِى ضَالَّةِ الْغَنَمِ قَالَ « طَعَامٌ مَأْكُولٌ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ احْبِسْ عَلَى أَخِيكَ ضَالَّتَهُ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِى ضَالَّةِ الإِبِلِ قَالَ « مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا وَلاَ يُخَافُ عَلَيْهَا الذِّئْبُ تَأْكُلُ الْكَلأَ وَتَرِدُ الْمَاءَ دَعْهَا حَتَّى يَأْتِىَ طَالِبُهَا ».
4490 ۔ حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ مزینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی : یارسول اللہ ! اگر کوئی شخص رسی چرالیتا ہے ‘ تو اس بارے میں آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس اور اس طرح کی (دوسری چیزوں) میں سزادی جائے گی۔ کسی جانور کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ‘ البتہ جس جانور کو حفاظت کے ساتھ رکھا گیا ہو اس کو چرانے پر ہاتھ کاٹا جائے گا ‘ جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کی جتنی ہوگی ‘ اس صورت میں ہاتھ کاٹا جائے گا ‘ اگر اس کی قیمت کم ہوگی تو اس صورت میں تاوان وصول کیا جائے گا اور ساتھ کوڑے لگائے جائیں گے۔ اس شخص نے دریافت کیا : درخت پر لگے ہوئے پھل کو چوری کرنے کا کیا حکم ہوگا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس طرح کی چیز کی چوری پر کوڑے لگائے جائیں گے ‘ درخت پر لگے پھل کو چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے۔ اگر پھل کو کسی جگہ سکھانے کے لیے رکھا ہو اور وہاں سے چوری ہو ‘ تو پھر ہاتھ کاٹا جائے گا۔
اس لیے وہاں سے چرایا گیا پھل اگر ڈھال کی قیمت جتنا ہوگا تو ہاتھ کاٹا جائے گا ‘ لیکن اگر اتنی قیمت نہ ہوگی تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اس نے عرض کی : جو چیز راستے میں یا کسی رہائشی علاقے میں سے چرائی جاتی ہے ‘ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ یا کوئی چیز گری ہوئی ملتی ہے ؟ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہوگا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سال بھر اس کا اعلان کرتے رہو ‘ اگر اس کا مالک آجائے تو اسے اداکردو ‘ ورنہ اسے استعمال کرلو “ اس کا مالک جس وقت بھی تمہارے پاس آئے گا ‘ تم اسے اداکروگے ‘ اگر کوئی چیز غیر آباد بستی میں یا انجام راستے میں سے ملے ‘ اس میں سے نکلنے والے خزانے میں پانچویں حصے کی ادائیگی کا حکم ہے۔
اس شخص نے دریافت کیا : اگر گم شدہ بکری ملتی ہے ‘ تو اسے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ تمہیں ملے گی یا تمہاری کسی بھائی کو ملے گی یابھیڑیے کو مل جائے گی ‘ اس لیے اسے اپنے بھائی کی گم شدہ چیز کے طورپرسنبھالو۔ اس شخص نے عرض کی : گم شدہ اونٹ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو کوئی پروا نہیں ہے ‘ اس کا پیٹ اور اس کا پاؤں اس کے ساتھ ہے ‘ وہ خود کھالے گا ‘ پانی پی لے گا ‘ یہاں تک کہ اس کا مالک اس تک پہنچ جائے گا۔

4491

4491 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ الزَّرَّادُ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَةَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ لِقَاتِلٍ وَصِيَّةٌ ». مُبَشِّرُ بْنُ عُبَيْدٍ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ يَضَعُ الأَحَادِيثَ.
4491 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : قاتل کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی۔

4492

4492 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ الْعَرْزَمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ سَافِرِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِىُّ عَنْ أَبِى مَرْوَانَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ ».
4492 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : قاتل کو وراثت نہیں ملتی۔

4493

4493 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ ح وَأَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « لَيْسَ لِلْقَاتِلِ مِنَ الْمِيرَاثِ شَىْءٌ ».
4493 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قاتل کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملتا۔

4494

4494 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَىْءٌ ». وَعَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ .
4494 ۔ حضرت عمربن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ قاتل کو کچھ ملتا (یعنی وراثت میں سے کچھ نہیں ملتا) ۔ ایسی ہی روایت دیگر افراد سے منقول ہے۔

4495

4495 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ اسْتَعْمَلَ مَوْلًى لَهُ يُقَالُ لَهُ هُنَىٌّ عَلَى الْحِمَى فَقَالَ يَا هُنَىُّ اضْمُمْ جَنَاحَكَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا مُجَابَةٌ وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَالْغُنَيْمَةِ وَإِيَّاىَ وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ وَابْنِ عَوْفٍ فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَى زَرْعٍ وَنَخْلٍ وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَالْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُ يَأْتِنِى بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَتَارِكُهُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَكَ فَالْمَاءُ وَالْكَلأُ أَهْوَنُ عَلَىَّ مِنَ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ وَايْمُ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنْ قَدْ ظَلَمْنَاهُمْ إِنَّهَا لَبِلاَدُهُمْ قَاتَلُوا عَلَيْهَا فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِى الإِسْلاَمِ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِى أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِى سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَى النَّاسِ مِنْ بِلاَدِهِمْ شِبْرًا. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الشَّافِعِىُّ عَنِ الدَّرَاوَرْدِىِّ.
4495 ۔ زید بن اسلم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت عمربن خطاب (رض) نے اپنے غلام کو عامل مقرر کیا ‘ اسے چراگاہ کا نگران بنایا ‘ اس کا نام ” ہنی “ تھا ‘ حضرت عمر (رض) نے اس سے کہا : اے ہنی ! تم مسلمانوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا ‘ مظلوم کی بددعا سے بچنا ‘ کیونکہ وہ مستجاب ہوتی ہے ‘ تم تھوڑی سی بھیڑ ‘ بکریوں کے مالک کو چراگاہ میں داخل ہونے دینا ‘ البتہ عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف کے جانوروں کو اندرنہ آنے دینا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں کے جانور اگر مر بھی گئے تو یہ لوگ اپنے کھجوروں کے باغات کی طرف چلے جائیں گے ‘ لیکن تھوڑی سی بکریوں کے مالکان کے جانورگر مرگئے تو وہ اپنے بچوں کو لے کر میرے پاس آجائیں گے اور کہیں گے : اے امیرالمومنین ! (ہماری مدد کیجئے ! ) کیا میں انھیں ترک کردوں گا ؟ ان لوگوں کو پانی اور پارہ فراہم کرنا میرے نزدیک دینار اور درہم فراہم کرنے سے زیادہ آسان کام ہے۔ اللہ کی قسم ! یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے حالانکہ یہ ان ہی کا علاقہ ہے ‘ جس کے بارے میں زمانہ جاہلیت میں وہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کیا کرتے تھے۔
اور اسی علاقے میں رہتے ہوئے انھوں نے اسلام قبول کیا ہے ‘ اس ذات کی قسم ! جس کی قدرت میں میری جان ہے ! میں نے اگر اللہ کی راہ میں مجاہد ین کو مال فراہم نہ کرنا ہو ‘ تو میں ایک بالشت کے برابر جگہ لوگوں کے داخلے سے نہ روکتا (یعنی اسے سرکاری چراگاہ قرارنہ دیتا) ۔

4496

4496 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ حِمَى إِلاَّ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ».
4496 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ حضرت صعب بن جثامہ (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : چراگاہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ہوتی ہے۔

4497

4497 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِىُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِىُّ أَخْبَرَنِى الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِى شُعَيْبٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ هِلاَلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِعُشُورِ نَحْلٍ لَهُ وَسَأَلَهُ أَنْ يَحْمِىَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ سَلَبَةُ فَحَمَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ذَلِكَ الْوَادِىَ فَلَمَّا وُلِّىَ عُمَرُ كَتَبَ سُفْيَانُ بْنُ وَهْبٍ إِلَى عُمَرَ يَسْأَلُهُ فَكَتَبَ عُمَرُ إِنْ أَدَّى إِلَيْكَ مَا كَانَ يُؤَدِّى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عُشْرِ نَحْلِهِ فَاحْمِ لَهُ سَلَبَةَ ذَلِكَ وَإِلاَّ فَهُوَ ذُبَابُ غَيْثٍ يَأْكُلُهُ مَنْ شَاءَ.
4497 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ حضرت بلال (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ ان کے ساتھ ان کی زمین کا عشر تھا۔ اس نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ آپ اسے ایک وادی چراگاہ کے طورپرعطاء کردیں جس کا نام ” سلبہ “ تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ جگہ اس کو چراگاہ کے طورپردے دی ‘ پھر جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو سفیان بن وہب نے حضرت عمر (رض) کو خط لکھا اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وہ تمہیں وہی ادائیگی کریں گے جو وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادائیگی کرتا تھا ‘ یعنی اس جگہ کی پیداوارکادسواں حصہ ‘ توٹھیک ہے وہ چراگاہ اس کے پاس رہنے دو ‘ جس کا نام سلبہ ہے ‘ اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ اس طرح ہوگی جسے جو چاہے گا وہ کھالے گا۔

4498

4498 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ حِمَى إِلاَّ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ».
4498 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : چراگاہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے ہوتی ہے۔

4499

4499 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كُنْتُ جَالِسَةً عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ جَاءَهُ رَجُلاَنِ يَخْتَصِمَانِ فِى مَوَارِيثَ فِى أَشْيَاءَ قَدْ دَرَسَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنِّى إِنَّمَا أَقْضِى بَيْنَكُمَا بِرَأْيِى فِيمَا لَمْ يُنَزَّلْ عَلَىَّ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِقَضِيَّةٍ أُرَاهَا فَقَطَعَ بِهَا قِطْعَةً ظُلْمًا فَإِنَّمَا يَقْطَعُ بِهَا قِطْعَةً مِنْ نَارٍ إِسْطَامًا يَأْتِى بِهَا فِى عُنُقِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». قَالَ فَبَكَى الرَّجُلاَنِ وَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَقِّى هَذَا الَّذِى أَطْلُبُ لِصَاحِبِى قَالَ « لاَ وَلَكِنِ اذْهَبَا فَتَوَخَّيَا ثُمَّ اسْتَهِمَا ثُمَّ لِيَحْلِلْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا صَاحِبَهُ
4499 ۔ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھی ہوئی تھی ‘ دو آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ ان دونوں کے درمیان وراثت سے متعلق جھگڑاچل رہا تھا جو کچھ ایسی چیزوں کے بارے میں تھا جو پرانی ہوچکی تھیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں تم لوگوں کے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ دوں گا جس بارے میں مجھ پر وحی نازل نہیں ہوئی تو جس شخص کے حق میں ‘ میں فیصلہ دے دوں اور ظلم کے طورپرا سے وہ چیزمل جائے تو اسے جہنم کا ٹکڑاملے گا ‘ جسے وہ قیامت کے دن اپنی گردن میں ڈال کرلے کر آئے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ دونوں افراد رونے لگے۔ ان میں سے ایک نے کہا : حق جس کا میں مطالبہ کررہا تھا ‘ اصل میں وہ میرے ساتھی کا حق ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں ! تم دونوں جاؤ اور اس کی جانچ پڑتال کرکے اس کے حصے کو لو۔ پھر تم دونوں سے ہر ایک اپنی ساتھی کے لیے اسے حلال قراردیدے۔

4500

4500 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ « فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحُجَّةٍ أُرَاهَا فَقَطَعَ بِهَا قِطْعَةً ظُلْمًا ». وَالْبَاقِى نَحْوَهُ .
4500 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : انھوں نے فرمایا : تم میں سے جسے میں اپنی رائے کے مطابق ‘ ثبوت کی بنیاد پر فیصلہ دے دوں اور اسے ظلم کے طورپروہ حصہ مل جائے۔

4501

4501 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو أُمَيَّةَ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ رضى الله عنها قَالَتْ كُنْتُ جَالِسَةً عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَبَيْنِى وَبَيْنَ النَّاسِ سِتْرٌ فَجَاءَ إِلَيْهِ قَوْمٌ فِى مَوَارِيثَ وَأَشْيَاءَ قَدْ دَرَسَتْ وَذَهَبَ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ.
4501 ۔ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھی ہوئی تھی ‘ میرے اور لوگوں کے درمیان پردہ موجود تھا ‘ کچھ لوگ وراثت اور دیگر چیزوں کے بارے میں مقدمہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو ضائع ہوچکی تھی۔ اور اسے پہچاننے والاباقی نہیں رہا تھا۔

4502

4502 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْوَاسِطِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِى سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ سَمِعَ صَوْتَ خُصُومٍ بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ « إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِى الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَهُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبَ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِىَ لَهُ بِذَلِكَ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِىَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُكْهَا ». تَابَعَهُ مَعْمَرٌ وَيُونُسُ وَعُقَيْلٌ وَشُعَيْبٌ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ.
4502 ۔ سیدہ زینب بنت ابوسلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ سید ام سلمہ نے انھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات بتائی ہے کہ آپ نے اپنے حجرے کے دروازے پر کچھ لوگوں کی جھگڑے کی آوازسنی ‘ آپ ان کے پاس تشریف لے کرگئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں بھی ایک انسان ہوں ‘ میرے پاس کوئی فریق مقدمہ لے کر آتا ہے ‘ ہوسکتا ہے کہ وہ دوسرے فریق کے مقابلے میں زیادہ تیز گفتگو کرتا ہو ‘ میں اسے سچاسمجھتے ہوئے اس کے حق میں فیصلہ دے دوں ‘ تو میں جس شخص کے حق میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ دوں گا تو یہ ایک جہنم کا ٹکڑا ہوگا ‘ اس کی مرضی ہے کہ اسے حاصل کرلے یا اسے چھوڑدے۔

4503

4503 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَىَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَقْضِى عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَىْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَلاَ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ نَارٍ ». قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِى حَدِيثِ الزُّهْرِىِّ « فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُكْهَا ». وَفِى حَدِيثِ هِشَامٍ « فَلاَ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا ». وَهِشَامٌ وَإِنْ كَانَ ثِقَةً فَإِنَّ الزُّهْرِىَّ أَحْفَظُ مِنْهُ . وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
4503 ۔ سیدہ زینب بنت ام سلمہ (رض) اپنی والدہ کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : تم لوگ میرے پاس مقدمہ لے کر آتے ہو ‘ سکتا ہے تم میں سے کوئی ایک شخص اپنی دلیل پیش کرنے میں دوسرے سے زیادہ تیزہو ‘ میں بھی ایک انسان ہوں ‘ اس طرح کی صورت میں ‘ میں جو فیصلہ کروں گا وہ اس کے مطابق ہوگا جو میں نے سنی ہے۔ تو جس شخص کے حق میں ‘ اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ دے دوں ‘ وہ اسے وصول نہ کرے کیونکہ میں نے اس کے لیے جہنم کا ٹکڑاکاٹ کردیا ہوگا۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : اب اس کی مرضی ہے کہ وہ اسے حاصل کرلے یا اسے ترک کردے۔

4504

4504 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ وَأَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْجَبَّارِ - قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا فَقَالَ « أَلَمْ تَرَىْ يَا عَائِشَةُ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِىَّ دَخَلَ عَلَىَّ فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ».
4504 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک بار میرے پاس تشریف لائے تو آپ بہت خوش تھے ‘ آپ نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ ! کیا تمہیں پتا ہے کہ مجززمد لجی میرے پاس آیا ‘ اس نے اسامہ اور زید کو دیکھا (وہ دونوں سوئے ہوئے تھے) ان دونوں کے اوپر چادر تھی جس نے ان کے حصے کو ڈھانپا ہوا تھا ‘ لیکن ان کے پاؤں ظاہر تھے تو وہ بولا : یہ دونوں باپ بیٹا ہیں۔

4505

4505 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّى أَخْبَرَنِى يُونُسُ وَاللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَسْرُورًا فَرِحًا فَقَالَ « أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِىَّ وَنَظَرَ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ مُضْطَجِعًا مَعَ أَبِيهِ فَقَالَ هَذِهِ أَقْدَامٌ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ». وَكَانَ مُجَزِّزٌ قَائِفًا .
4505 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس خود تشریف لائے ‘ آپ نے فرمایا : کیا تمہیں پتا ہے کہ مجززمد لجی کی نظر اسامہ بن زید پر پڑی جو اپنے والد کے ساتھ لیٹے ہوئے تھے تو اس نے کہا : یہ دونوں باپ بیٹا ہیں۔ (راوی کہتے ہیں :) مجززقیافہ شناس تھے۔

4506

4506 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَمِّى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ قَائِفٌ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَاهِدٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ مُضْطَجِعَانِ فَقَالَ هَذِهِ الأَقْدَامُ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ. قَالَتْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَعْجَبَهُ فَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَكَانَ زَيْدٌ أَحْمَرَ أَشْقَرَ أَبْيَضَ وَكَانَ أُسَامَةُ مِثْلَ اللَّيْلِ .
4506 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ ایک قیافہ شناس آیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی وہاں موجود تھے ‘ حضرت اسامہ بن زید اور زیدبن حارثہ دونوں لیٹے ہوئے تھے ‘ وہ شخص بولا : یہ پاؤں باپ بیٹے کے ہیں۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور آپ کو یہ بات پسند آئی ‘ آپ نے یہ بات سیدہ عائشہ (رض) کو بتائی۔
ابراہیم بن سعدنامی راوی بیان کرتے ہیں : حضرت زید (رض) سرخ وسفیدرنگ کے مالک تھے جبکہ حضرت اسامہ کا رنگ رات کی طرح (سیاہ) تھا۔

4507

4507 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ فَقَالَ « أَلَمْ تَسْمَعِى مَا قَالَ مُجَزِّزٌ الْمُدْلِجِىُّ لِزَيْدٍ وَأُسَامَةَ وَرَأَى أَقْدَامَهُمَا إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ».
4507 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس تشریف لائے تو آپ بہت خوش تھے اور خوشی کی وجہ سے آپ کا چہرہ مبارک چمک رہا تھا۔ آپ نے ارشاد فرمایا : کیا تم سنا ہے ؟ مجززمدلجی زید اور اسامہ کے بارے میں کیا کہا ہے ‘ اس نے ان کے صرف پاؤں دیکھے اور کہا : یہ پاؤں باپ بیٹے کے ہیں۔

4508

4508 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ مَوْلَى الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ كَانَتْ لِزَمْعَةَ جَارِيَةٌ يَتَّطِئُهَا وَكَانَتْ تُظَنُّ بِرَجُلٍ آخَرَ أَنَّهُ يَقَعُ عَلَيْهَا فَمَاتَ زَمْعَةُ وَهِىَ حُبْلَى فَوَلَدَتْ غُلاَمًا يُشْبِهُ الرَّجُلَ الَّذِى كَانَتْ تُظَنُّ بِهِ فَذَكَرَتْهُ سَوْدَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَمَّا الْمِيرَاثُ فَلَهُ وَأَمَّا أَنْتِ فَاحْتَجِبِى مِنْهُ فَلَيْسَ لَكِ بِأَخٍ ».
4508 ۔ حضرت عبداللہ بن زبیربیان کرتے ہیں کہ زمعہ کی ایک کنیز تھی جس کے ساتھ وہ صحبت کیا کرتا تھا ‘ اس کنیزکایہ کہنا ہے کہ ایک اور شخص نے اس کے ساتھ صحبت کی ‘ اسی دوران زمعہ انتقال کرگیا اور وہ کنیزحاملہ ہوگئی ‘ اس نے ایک بچے کو جنم دیا ‘ جو اس شخص کے ساتھ مشابہت رکھتا تھا جس کے بارے میں کنیزنے بات بیان کی تھی۔ سیدہ ام سلمہ (رض) نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جہاں تک وراثت کا تعلق ہے ‘ وہ اسے مل جائے گی لیکن جہاں تک تمہارا معاملہ ہے تو تم اس سے پردہ کرو کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے۔

4509

4509 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ وَأَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْجَبَّارِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ وَسَمِعْتُ الزُّهْرِىَّ يُخْبِرُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصَانِى أَخِى عُتْبَةُ فَقَالَ إِذَا دَخَلْتَ مَكَّةَ فَانْظُرِ ابْنَ أَمَةِ زَمْعَةَ فَاقْبِضْهُ فَإِنَّهُ ابْنِى. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخِى ابْنُ أَمَةِ أَبِى وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِى. فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ « هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِى مِنْهُ يَا سَوْدَةُ » .
4509 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ سعد اور عبدبن زمعہ ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ کر بحث کرنے لگے ‘ سعد : یارسول اللہ ! میرے بھائی عتبہ نے مجھے یہ وصیت کی تھی ‘ اس نے کہا تھا کہ جب تم مکہ میں جاؤ گے تو زمعہ کی کنیز کے بیٹے کو دیکھنا اور اسے گود میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے ‘ عبدبن زمعہ نے کہا : یارسول اللہ ! وہ میرے باپ کی کنیز کا بیٹا اور میرا بھائی ہے ‘ جو میرے والد کے بستر پر پیدا ہوا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچے کی عتبہ کے ساتھ واضح مشابہت ملاحظہ کی تو آپ نے فرمایا : اے عبدبن زمعہ ! یہ تمہیں ملے گا کیونکہ بچہ بستر والے کا ہوتا ہے ‘ اے سودہ ! تم اس لڑکے سے پردہ کرو۔

4510

4510 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السُّكَيْنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسْتَامِ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِى عُتْبَةَ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَىَّ أَنَّهُ ابْنُهُ وَانْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ . فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِى وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِى مِنْ وَلِيدَتِهِ. قَالَ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ « هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ الْوَلَدُ لِرَبِّ الْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِى مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ». فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ.
4510 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اور عبدبن زمعہ ‘ زمعہ کی کنیز کے بیٹے کے بارے میں مقدمہ لے کر آئے ‘ سعدنے کہا : یارسول اللہ ! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے ‘ میرے بھائی نے اس کے بارے میں مجھ سے عہد لیا تھا کہ یہ اس کا بیٹا ہے ‘ آپ اس کو قتیبہ کے ساتھ مشابہت کرلیں ‘ عبدبن زمعہ نے کہا : یہ میرا بھائی ہے جو میرے والد کے فرش پر اس کی کنیز کے ہاں پیدا ہوا ہے۔ راوی کہتے ہیں؛نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی قتبیہ کے ساتھ مشابہت کرلی کہ وہ واضح طورپرقتیبہ کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ بچہ تمہیں ملے گا کیونکہ بچہ بستروالے کو ملتا ہے اور زنا کرنے والے کو محرومی ملتی ہے ‘ اے سودہ ! تم اس لڑکے سے پردہ کرنا۔ راوی کہتے ہیں : اس کے بعد سیدہ سودہ (رض) کو اس بچے نے کبھی نہیں دیکھا۔

4511

4511 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ أَخْبَرَنِى ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
4511 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

4512

4512 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَنَّ مَالِكًا أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّى فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِى وَقَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ. فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِى وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِى وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَتَسَاوَقَاهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِى قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ . وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِى وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِى وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ». وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ». ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ « احْتَجِبِى مِنْهُ » لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ. قَالَتْ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِىَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ .
4512 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ قتیبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی زید بن ابی وقاص سے عہدلیا کہ زمعہ کو کنیزکابیٹا مجھ سے ہے ‘ تم اسے اپنے قبضے میں لے لینا۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : فتح مکہ کے موقع پر حضرت سعد نے اسے حاصل کرلیا اور بولے : یہ میرا بھتیجا ہے جس کے بارے میں میرے بھائی نے مجھ سے عہدلیا تھا اور عبدبن زمعہ ان کے سامنے کھڑے ہوئے اور بولے : یہ میرا بھائی ہے ‘ یہ میرے والد کی کنیز کا بیٹا ہے جو میرے والد کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ یہ دونوں اپنا مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ حضرت سعد نے عرض کی : یارسول اللہ ! یہ میرا بھتیجا ہے جس کے بارے میں میرے بھائی نے مجھ سے عہدلیا تھا۔ عبدبن زمعہ نے کہا : یہ میرا بھائی ہے ‘ میرے والد کی کنیزکا بیٹا ہے ‘ جو میرے والد کے فراش پر پیدا ہوا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے عبدبن زمعہ ! یہ تمہیں ملے گا ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بچہ اس کا سمجھاجائے گا جس کافر اش ہو اور زنا کرنے والے کو محرومی ملے گی ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ سودہ بنت زمعہ (رض) سے فرمایا : تم اس سے پردہ کرلو۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی عتبہ کے ساتھ مشابہت ملاحظہ کرلی تھی۔
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : اس لڑکے نے مرتے دم تک کبھی سیدہ سودہ (رض) کو نہیں دیکھا۔

4513

4513 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّى حَدَّثَنَا يُونُسُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ قَالَ حَدَّثَنِى سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ وَابْنِ إِسْحَاقَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ وَعَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ - وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ - عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
4513 ۔ یہ روایت دیگراسناد کے ہمرا بھی منقول ہے۔

4514

4514 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِى أَبِى قَالَ حَدَّثَنِى أَبِى عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَبَيْنَ مُعَاذِ بْنِ عَفْرَاءَ دَعْوَى فِى شَىْءٍ فَحَكَّمَا أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ فَقَصَّ عَلَيْهِ عُمَرُ فَقَالَ أُبَىٌّ اعْفُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. فَقَالَ لاَ لاَ تُعْفِنِى مِنْهَا إِنْ كَانَتْ عَلَىَّ. قَالَ قَالَ أُبَىٌّ فَإِنَّهَا عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ فَحَلَفَ عُمَرُ ثُمَّ قَالَ أَتُرَانِى قَدِ اسْتَحْقَقْتُهَا بِيَمِينِى اذْهَبِ الآنَ فَهِىَ لَكَ.
4514 ۔ محمد نامی راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب اور حضرت معاذبن عفراء کے بارے میں کسی چیز کے درمیان اختلاف ہوگیا ‘ ان دونوں حضرات نے حضرت ابی بن کعب کو ثالث مقرر کیا ‘ حضرت عمر (رض) نے انھیں پوراواقعہ سنایا ‘ حضرت ابی بولے : تم امیرالمومنین کو معاف کردو ‘ انھوں نے کہا : اگر یہ ادائیگی مجھ پر لازم ہے ‘ تو آپ مجھے ہرگز معاف نہ کریں ‘ تو حضرت ابی بن کعب بولے : اے امیرالمومنین ! یہ ادائیگی آپ پر لازم ہے ‘ تو حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی اور بولے : میرے قسم اٹھانے کی وجہ سے اس سے میں اس سے بری الذمہ ہوگیاہوں ‘ تم یہ چیزلے جاؤیہ تمہاری ہوئی۔

4515

4515 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِىُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ حَسَّانَ بْنِ ثُمَامَةَ قَالَ زَعَمُوا أَنَّ حُذَيْفَةَ عَرَفَ جَمَلاً لَهُ سُرِقَ فَخَاصَمَ فِيهِ إِلَى قَاضِى الْمُسْلِمِينَ فَصَارَتْ عَلَى حُذَيْفَةَ يَمِينٌ فِى الْقَضَاءِ فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِىَ يَمِينَهُ فَقَالَ لَكَ عَشْرَةُ الدَّرَاهِمِ فَأَبَى فَقَالَ لَكَ عِشْرُونَ . فَأَبَى فَقَالَ فَلَكَ ثَلاَثُونَ. فَأَبَى فَقَالَ لَكَ أَرْبَعُونَ. فَأَبَى فَقَالَ حُذَيْفَةُ اتْرُكْ جَمَلِى. فَحَلَفَ أَنَّهُ جَمَلُهُ مَا بَاعَهُ وَلاَ وَهَبَهُ.
4515 ۔ حسان بن ثمامہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) نے اپنا اونٹ پہچان لیا جو چوری ہوگیا تھا ‘ وہ اس بارے میں مقدمہ لے کر مسلمانوں کے قاضی کے پاس پہنچے توعدالتی فیصلے کے تحت حضرت حذیفہ (رض) کو قسم اٹھانی تھی ‘ تو انھوں نے اپنی قسم کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا : میں تمہیں دس درہم دیتاہوں ‘ اس نے انکار کیا ‘ انھوں نے کہا : میں تمہیں بیس درہم دیتاہوں ‘ اس نے انکار کیا ‘ انھوں نے کہا : میں تمہیں تیس درہم دیتاہوں ‘ اس نے انکار کیا ‘ انھوں نے کہا : میں تمہیں چالیس درہم دیتاہوں ‘ اس نے انکار کیا تو حضرت حذیفہ (رض) بولے : تم میرے اونٹ کو چھوڑدو ‘ پھر انھوں نے قسم اٹھائی کہ یہ ان کا اونٹ ہے ‘ جسے انھوں نے نہ تو فروخت کیا ہے اور نہ ہی کسی کو ہبہ کیا ہے۔

4516

4516 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِىُّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ فَدَى يَمِينَهُ بِعَشْرَةِ آلاَفِ دِرْهَمٍ ثُمَّ قَالَ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ وَرَبِّ هَذَا الْقَبْرِ لَوْ حَلَفْتُ لَحَلَفْتُ صَادِقًا وَذَلِكَ أَنَّهُ شَىْءٌ افْتَدَيْتُ بِهِ يَمِينِى.
4516 ۔ محمد بن جبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنی قسم کے عوض میں دس ہزاردرہم اداکیے تھے ‘ اور پھر انھوں نے کہا تھا : اس مسجد کے پروردگار کی قسم ! اور اس قبر کے پروردگار کی قسم ! اگر میں قسم اٹھالیتاتو میں قسم اٹھانے میں سچاہوتا ‘ لیکن یہ ایسی چیز ہے کہ میں نے اپنی قسم کے بدلے میں فدیہ دے دیا ہے۔

4517

4517 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَعَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالاَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَسَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَضَى فِى كَلْبِ الصَّيْدِ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا وَفِى كَلْبِ الْغَنَمِ شَاةٌ وَفِى كَلْبِ الزَّرْعِ فَرَقٌ مِنْ طَعَامٍ وَفِى كَلْبِ الدَّارِ فَرَقٌ مِنْ تُرَابٍ حَقٌّ عَلَى الَّذِى قَتَلَهُ أَنْ يُعْطِىَ وَحَقٌّ عَلَى صَاحِبِ الْكَلْبِ أَنْ يَأْخُذَ مَعَ مَا نَقَصَ مِنَ الأَجْرِ.
4517 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے شکار کرنے والے کتے کے بارے میں چالیس درہم دینے کا فیصلہ دیا ہے۔ بکریوں کے رکھوالے کتے کے بارے میں ایک بکری کی ادائیگی ‘ کھیت کے رکھوالے کتے کے بارے میں ‘ اناج کے فرق (بڑے برتن) کا حکم دیا ہے ‘ جبکہ گھر کی حفاظت والے کتے میں مٹی کے ایک بڑے برتن کا حکم دیا ہے۔ یہ اس شخص پر لازم ہوگا جو ایک کتے کو مار دیتا ہے ‘ وہ اسے یہ اداکرے گا۔ تاہم کتے کے مالک کے لیے یہ بات لازم ہے کہ وہ اس بدلے کو وصول کرتے ہوئے اس میں کوئی کمی کردے۔

4518

4518 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ قُرَيْنٍ الْعُثْمَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِى صَابِرٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ قَيْسٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ بَنَى فِى رِبَاعِ قَوْمٍ بِإِذْنِهِمْ فَلَهُ الْقِيمَةُ وَمَنْ بَنَى بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَلَهُ النَّقْضُ ».
4518 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کسی دوسرے شخص کی جگہ پر عمارت بنالیتا ہے ‘ اور اس کی اجازت کے ساتھ بناتا ہے ‘ تو اب قیمت کی ادائیگی اس پر لازم ہوگی اور جو شخص اس مالک کی اجازت کے بغیر وہاں عمارت بنالیتا ہے ‘ تو اب اس عمارت کو توڑدیا جائے گا۔

4519

4519 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَدَّ شَهَادَةَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَةِ وَذِى الْغِمْرِ عَلَى أَخِيهِ وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لأَهْلِ الْبَيْتِ وَأَجَازَهَا عَلَى غَيْرِهِمْ.
4519 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیانت کرنے والے مرد ‘ خیانت کرنے والی عورت ‘ اپنے بھائی سے کینہ رکھنے والے شخص اور گھر میں ملازم کی گواہی کو مسترد کردیا تھا ‘ البتہ وہ اپنے گھروالوں کے علاوہ دوسروں کے حق میں گواہی دے سکتے ہیں۔

4520

4520 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِىُّ عَنْ آدَمَ بْنِ فَائِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَةٍ وَلاَ مَحْدُودٍ فِى الإِسْلاَمِ وَلاَ مَحْدُودَةٍ وَلاَ ذِى غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ ».
4520 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : خیانت کرنے والے مرد ‘ خیانت کرنے والی عورت ‘ حد میں سزا یافتہ مرد ‘ حد میں سزا یافتہ عورت ‘ اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی گواہی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

4521

4521 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ : عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى زِيَادٍ الْقُرَشِىُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها تَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَةٍ وَلاَ مَجْلُودٍ حَدًّا وَلاَ ذِى غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلاَ الْقَانِعِ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ لَهُمْ ». يَزِيدُ هَذَا ضَعِيفٌ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ.
4521 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) یہ روایت نقل کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : خیانت کرنے والے مرد ‘ خیانت کرنے والی عورت ‘ حد میں سزا یافتہ مرد ‘ اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے شخص اور گھر کے ملازم کی گھروالوں کے خلاف گواہی درست نہیں ہے۔

4522

4522 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ خَلَفٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَطَبَ فَقَالَ « أَلاَ لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ الْخَائِنِ وَلاَ الْخَائِنَةِ وَلاَ ذِى غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلاَ الْمَوْقُوفِ عَلَى حَدٍّ ». يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الْفَارِسِىُّ مَتْرُوكٌ وَعَبْدُ الأَعْلَى ضَعِيفٌ.
4522 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : یاد رکھنا کہ خیانت کرنے والے مرد ‘ خیانت کرنے والی عورت ‘ اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے شخص اور جس شخص پر حدجاری ہوئی ہو ‘ ان کی گواہی درست نہیں ہے۔

4523

4523 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الضُّرَيْسِ أَخْبَرَنِى الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَةٍ وَلاَ مَوْقُوفٍ عَلَى حَدٍّ وَلاَ ذِى غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ ».
4523 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : خیانت کرنے والے مرد ‘ خیانت کرنے والی عورت ‘ جس شخص پر حد جاری ہوئی ہو اور جو شخص اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھتے ہوئے اس کے خلاف گواہی دے ‘ ان کی گواہی درست نہیں ہے۔

4524

4524 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَالِدًا ذَكَرَ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ كَانَ شُرَيْحٌ يُجِيزُ شَهَادَةَ كُلِّ مِلَّةٍ عَلَى مِلَّتِهَا وَلاَ يُجِيزُ شَهَادَةَ الْيَهُودِىِّ عَلَى النَّصْرَانِىِّ وَلاَ النَّصْرَانِىِّ عَلَى الْيَهُودِىِّ إِلاَّ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّهُ كَانَ يُجِيزُ شَهَادَتَهُمْ عَلَى الْمِلَلِ كُلِّهَا.
4524 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں کہ قاضی شریح کسی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو گواہی اسی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کے خلاف قبول کرلیتے تھے ‘ وہ عیسائی کے خلاف یہودی کی ‘ یا یہودی کے خلاف عیسائی کی گواہی کو قبول نہیں کرتے تھے۔ البتہ مسلمانوں کا مسئلہ مختلف تھا ‘ کیونکہ وہ کسی بھی مسلمان کی گواہی دوسرے تمام مذاہب کے خلاف قبول کرلیتے تھے۔

4525

4525 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيصَةَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خَلَّفْتُ فِيكُمْ شَيْئَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُمَا كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّتِى وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَىَّ الْحَوْضَ ».
4525 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ میں تمہارے درمیان دوچیزیں چھوڑ کر جارہاہوں ‘ تم ان کے (مل جانے کے) بعد گمراہ نہیں ہوگے : اللہ کی کتاب اور میری سنت ‘ یہ دونوں الگ نہیں ہوں گے ‘ یہاں تک کہ یہ حوض پر مجھ تک پہنچ جائیں گے۔

4526

4526 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا جُنَادَةُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شَعْوَذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَالِدٍ - يَعْنِى ابْنَ مَعْدَانَ - قَالَ وَقَالَ كَعْبُ بْنُ عَاصِمٍ الأَشْعَرِىُّ إِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَجَارَنِى عَلَى أُمَّتِى مِنْ ثَلاَثٍ لاَ يَجُوعُوا وَلاَ يُسْتَجْمَعُوا عَلَى ضَلاَلَةٍ وَلاَ تُسْتَبَاحُ بَيْضَةُ الْمُسْلِمِينَ ».
4526 ۔ حضرت کعب بن عاصم اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : اللہ تعالیٰ نے میری امت کے حوالے سے مجھے تین چیزوں کی پناہ عطاء کردی ہے : وہ لوگ بھوکے نہیں رہیں گے ‘ وہ لوگ گمراہی پر متفق نہیں ہوں گے اور وہ لوگ سرے سے ختم نہیں ہوں گے۔

4527

4527 - حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى سَمِينَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِىُّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ عَنْ سُمَىِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شُمَيْرٍ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُحْمَى مِنَ الأَرَاكِ قَالَ « مَا لاَ تَنَالُهُ أَخْفَافُ الإِبِلِ ».
4527 ۔ حضرت ابیض بن حمال (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! میں پیلو کے درخت میں سے کیا چیزچنوں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ چیزجہاں اونٹ کے پاؤں نہ پہنچ سکیں۔

4528

4528 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الْمُحْرِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّمُرِىُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَعْفَرٍ السَّمُرِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ وَمَصْقَلَةَ بْنَ هُبَيْرَةَ الشَّيْبَانِىَّ تَنَازَعَا بِالْكُوفَةِ فَفَخَرَ الْمُغِيرَةُ بِمَكَانِهِ مِنْ مُعَاوِيَةَ عَلَى مَصْقَلَةَ فَقَالَ لَهُ مَصْقَلَةُ وَاللَّهِ لأَنَا أَعْظَمُ عَلَيْهِ حَقًّا مِنْكَ قَالَ لَهُ الْمُغِيرَةُ وَلِمَ قَالَ لَهُ مَصْقَلَةُ لأَنِّى فَارَقْتُ عَلِىَّ بْنَ أَبِى طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فِى الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ وَوُجُوهِ أَهْلِ الْعِرَاقِ وَلَحِقْتُ بِمُعَاوِيَةَ فَضَرَبْتُ مَعَهُ بِسَيْفِى وَاسْتَعْمَلَنِى عَلِىٌّ عَلَى الْبَحْرَيْنِ فَأَعْتَقْتُ لَهُ بَنِى سَامَةَ بْنِ لُؤَىِّ بْنِ غَالِبٍ بَعْدَ مَا مُلِكَتْ رِقَابُهُمْ وَأُبِيحَتْ حُرْمَتُهُمْ وَأَنْتَ مُقِيمٌ بِالطَّائِفِ تُنَاغِى نِسَاءَكَ وَتُرَشِّحُ أَطْفَالَكَ طَوِيلُ اللِّسَانِ قَصِيرُ الْيَدِ تُلْقِى بِالْمَوَدَّةِ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ حَتَّى إِذَا اسْتَقَامَتِ الأُمُورُ غَلَبْتَنَا عَلَيْهِ. فَقَالَ لَهُ الْمُغِيرَةُ وَاللَّهِ يَا مَصْقَلَةُ مَا زِلْتَ مُنْذُ الْيَوْمِ تُكْثِرُ الْحَزَّ وَتُخْطِئُ الْمَفَاصِلَ أَمَّا تَرْكُكَ عَلِيًّا فَقَدْ فَعَلْتَ فَلَمْ تُؤْنِسْ أَهْلَ الشَّامِ وَلَمْ تُوحِشْ أَهْلَ الْعِرَاقِ وَأَمَّا قَوْلُكَ فِى عِتْقِ بَنِى سَامَةَ بْنِ لُؤَىٍّ فَإِنَّمَا أَعْتَقَهُمْ ثِقَةُ عَلِىٍّ رضى الله عنه بِكَ وَاللَّهِ مَا صَبَرْتَ لَهُمْ نَفْسَكَ وَلاَ أَعْتَقْتَهُمْ مِنْ مَالِكَ وَأَمَّا مَقَامِى بِالطَّائِفِ فَقَدْ أَبْلاَنِىَ اللَّهُ تَعَالَى فِى الْخَفْضِ مَا لَمْ يَبْلُكَ فِى الطَّعْنِ وَلِلَّهِ تَعَالَى عَلَيْنَا نِعَمٌ فَإِنْ أَنْتَ عَادَيْتَنَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ وَرَائِكَ.
4528 ۔ مروان جعفربیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ ایک مرتبہ کوفہ میں حضرت مغیرہ بن شعبہ اور مصقلہ بن ہبیرہ کے درمیان اختلاف ہوگیا تومغیرہ نے مصقلہ کے سامنے حضرت معاویہ (رض) کے قریب ہونے کے حوالے سے فخرکا اظہارکیاتومصقلہ نے ان سے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں اس بات کا زیادہ حق رکھتاہوں کہ وہ مجھ سے زیادہ قریب ہوں۔ حضرت مغیرہ (رض) نے ان سے دریافت کیا : وہ کیوں ؟ مصقلہ نے ان سے کہا : اس کی وجہ یہ ہے کہ میں حضرت علی بن ابوطالب (رض) کو مہاجرین اور انصار اور عراق کے بڑے لوگوں کے درمیان چھوڑ کر حضرت معاویہ (رض) سے مل گیا تھا اور ان کے ساتھ تلوار چلاتارہا تھا اور انھوں نے مجھے گورنرمقرر کیا تھا تو میں نے ان کے لیے بنوسامہ بن لوئی کو آزاد کیا تھا ‘ حالانکہ میں ان کی گردنوں کا مالک بن چکا تھا اور کی عزتیں میرے لیے حلال ہوچکی تھیں ‘ جبکہ تم طائف میں ٹھہرے ہوئے تھے اور اپنی بیویوں کے ساتھ خوش ہورہے تھے اور اپنے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ‘ تمہاری زبان دراز تھی ‘ تم کنجوس تھے ‘ تمہیں رشتے داری کی پروا نہیں تھی لیکن جب معاملہ ٹھیک ہوگیا تو اس وقت تم ہم پر غالب آگئے۔ حضرت مغیرہ (رض) نے ان سے کہا : اللہ کی قسم ! اے مصقلہ ! تم آج یہی باتیں کیے جارہے ہو ‘ جہاں تک تمہارا حضرت علی (رض) کو چھوڑنے کا تعلق ہے ‘ تو تم نے ایسا کیا ہے ‘ تو تم نے یہ عمل اہل شام سے محبت کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ اہل عراق کے ساتھ نفرت کی وجہ سے کیا ہے ‘ جہاں تک تم نے یہ کہا ہے کہ تم نے بنوسامہ بن لوئی کو آزاد کیا ہے ‘ تو حضرت علی (رض) کے ایک قابل اعتماد ساتھی نے تم پر اعتماد کرتے ہوئے انھیں آزاد کیا ہے ‘ اللہ کی قسم ! تم نے اپنے آپ کو ان کے ساتھ متعلق نہیں کیا اور نہ ہی انھیں اپنے مال میں سے آزاد کیا تھا ‘ جہاں تک میرا طائف میں رہنے کا معاملہ ہے ‘ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے گھربار کی آزمائش میں مبتلا کیا ‘ جس میں تمہیں مبتلا نہیں کیا ‘ جو بیویوں کے بارے میں ہوتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر احسان ہے ‘ اگر تم نے ہمارے ساتھ دشمنی کی تو اللہ تعالیٰ تمہیں دیکھ رہا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔