HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

26. گھوڑوں سے متعلقہ احادیث

سنن الدارقطني

4729

4729 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ وَفَضَّلَ الْقُرَّحَ فِى الْغَايَةِ.
اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو روایات منقول ہیں وہ یہاں ذکر کی گئی ہیں (یہ اصل کتاب میں اضافہ ہے)
4729 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کے درمیان دوڑلگوائی تھی اور مقررہ حدتک پہلے پہنچنے والے کو کامیاب قراردیا تھا۔

4730

4730 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ح وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ضَمَّرَ الْخَيْلَ وَسَابَقَ بَيْنَهَا وَقَالَ الْمُعْتَمِرُ كَانَ يُضَمِّرُ وَيُسَابِقُ.
4730 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم گھوڑوں کو تربیت دلوایا کرتے تھے اور ان کے درمیان مقابلہ کروایا کرتے تھے۔ یہاں پر راوی نے روایت کے الفاظ نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے۔

4731

4731 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِى لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ.
4731 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ” حفیاء “ سے لے کر ” ثنیۃ الوداع “ تک دوڑلگوائی تھی اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ” ثنیۃ الوداع “ سے لے کر مسجد بنوزریق تک دوڑلگوائی تھی۔

4732

4732 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ضَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْخَيْلَ وَكَانَ يُرْسِلُ الَّتِى ضُمِّرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِى لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ
4732 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم گھوڑوں کو تربیت دلوایا کرتے تھے ‘ آپ تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کرواتے تھے اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک کرواتے تھے۔

4733

4733 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْمَخْزُومِىُّ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِىُّ عَنِ الثَّوْرِىِّ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ سُفْيَانَ ح وَأَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَكِيمٍ وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِىُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَجْرَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- الْمُضَمَّرَةَ مِنَ الْخَيْلِ مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَأَجْرَى مَا لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ قَالَ فَوَثَبَ بِىَ الْجِدَارَ - قَالَ سُفْيَانُ - مَا بَيْنَ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى الْحَفْيَاءِ خَمْسَةُ أَمْيَالٍ أَوْ سِتَّةٌ وَمَا بَيْنَ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ مِيلٌ هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ الْعَدَنِىِّ عَنِ الثَّوْرِىِّ وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ فِى حَدِيثِهِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ وَذَكَرُوا أَنَّهَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ وَقَالَ الرَّمَادِىُّ عَنْ أَبِى حُذَيْفَةَ قَالَ سُفْيَانُ مَا بَيْنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ سِتَّةُ أَمْيَالٍ وَمَا بَيْنَ مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مِيلٌ وَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فِى حَدِيثِهِ وَأَجْرَى مَاَ لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى.
4733 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک دوڑکامقابلہ کروایا تھا۔ میرا گھوڑا مجھے لے کر دیوار پرچڑھ گیا تھا۔
سفیان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے کہ ثنیۃ الوداع سے لے کر حفیاء تک پانچ یاچھ میل کا راستہ ہے ‘ جبکہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک کا فاصلہ ایک میل تک کا ہے۔ سفیان نامی راوی نے یہ بات بھی بیان کی ہے کہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فاصلہ ہے اور مسجد بنوزریق تک ایک میل کا فاصلہ ہے۔
ابومسعود نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان مقابلہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک کروایا تھا۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : میں بھی اس دوڑ میں حصہ لینے والوں میں شامل تھا۔

4734

4734 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ الْخَيْلِ فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنَ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكُنْتُ فَارِسًا يَوْمَئِذٍ فَسَبَقْتُ النَّاسَ وَطَفَّفَتْ بِىَ الْفَرَسُ مَسْجِدَ بَنِى زُرَيْقٍ . تَفَرَّدَ بِهِ إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ.
4734 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا ‘ آپ نے تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کروایا اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ مسجد بنوزریق سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کروایا۔
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں بھی ان سواروں میں شامل تھا ‘ میں لوگوں سے آگے نکل گیا تھا اور میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد بنوزریق تک پہنچ گیا تھا۔

4735

4735 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ فَجَعَلَ غَايَةَ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ مَكَانِ كَذَا إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَجَعَلَ غَايَةَ الَّتِى لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَجِئْتُ سَابِقًا فَطَفَّفَتْ بِىَ الْفَرَسُ حَائِطَ الْمَسْجِدِ وَكَانَ قَصِيرًا .
4735 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کے درمیان دوڑکا مقابلہ کروایا تھا ‘ آپ نے تربیت یافتہ گھوڑوں کی حدحفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقرر کی تھی اور جو غیر تربیت یافتہ گھوڑے تھے ان کی حدثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق تک کی تھی۔
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں آگے نکل گیا تھا اور قریب تھا کہ میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد کی دیوار پرچڑھ جاتا ‘ جو بہت چھوٹی سی تھی۔

4736

4736 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ عَنْ مَالِكٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو رَوْقٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِىُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِى قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِى لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِى زُرَيْقٍ. وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا. أَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ إِلاَّ أَنَّ بِشْرَ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَبَّقَ فِى الْمَوْضِعَيْنِ.
4736 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کروایا ‘ جبکہ غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنوزریق کے درمیان مقابلہ کروایا تھا۔
راوی بیان کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو یہ مقابلہ جیت گئے تھے ‘ روایت کے الفاظ ایک دوسرے کے قریب ہیں۔

4737

4737 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِى حَيَّةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ مَسْمُولٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ الْخَيْلِ وَكُنْتُ عَلَى فَرَسٍ مِنْهَا فَقَالَ « لاَ تَزَالُ تَبْضَعُهُ ». أَىْ لاَ تَزَالُ تَضْرِبُهُ .
4737 ۔ حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا تھا ‘ میں بھی ان میں سے ایک گھوڑے پر سوار تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم مسلسل اس پر غصہ کرتے رہنا یعنی اسے مسلسل چھڑی مارتے رہنا۔

4738

4738 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ حَدَّثَنَا أَبُو لَبِيدٍ لِمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ قَالَ أُرْسِلَتِ الْخَيْلُ زَمَنَ الْحَجَّاجِ وَالْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ عَلَى الْبَصْرَةِ فَأَتَيْنَا الرِّهَانَ فَلَمَّا جَاءَتِ الْخَيْلُ قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَسَأَلْنَاهُ أَكَانُوا يُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فَمِلْنَا إِلَيْهِ وَهُوَ فِى قَصْرِهِ بِالزَّاوِيَةِ فَقُلْنَا يَا أَبَا حَمْزَةَ أَكُنْتُمْ تُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُرَاهِنُ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ لَقَدْ رَاهَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى فَرَسٍ لَهُ يُقَالُ لَهُ سَبْحَةُ فَجَاءَتْ سَابِقَةً فَبَهَشَ لِذَلِكَ وَأَعْجَبَهُ.
4738 ۔ ابولبیدالمازہ بن زبیدبیان کرتے ہیں کہ میں نے حاجیوں کے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا ‘ حاکم بن ایوب ان دنوں بصرہ کے گورنر تھے ‘ جب ہم لوگ اس دوڑ کے میدان میں پہنچے اور گھوڑے وہاں آگئے تو ہم نے سوچا کہ اگر ہم حضرت انس بن مالک (رض) کے پاس جاکر ان سے اس بارے میں دریافت کرلیتے ہیں ‘ کیا وہ لوگ بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں اسی طرح دوڑلگوایا کرتے تھے ‘ تو یہ مناسب ہوتا ‘ توہم حضرت انس بن مالک (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ وہ اپنے محل میں موجود تھے ‘ ہم نے کہا : اے حضرت انس ! کیا آپ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں گھوڑوں کا مقابلہ کروایا کرتے تھے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھوڑے کو مقابلے میں شامل کیا تھا ‘ جس کا نام ” سنجہ “ تھا تو وہ سب سے آگے نکل گیا تھا۔ اس بات پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت خوش ہوئے تھے اور آپ کو یہ بات بہت پسند آئی تھی۔

4739

4739 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِى الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ عَنْ أَبِى لَبِيدٍ فَذَكَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ.
4739 ۔ یہی روایت ابن مبشر نے ایک اور سند کے ہمراہ حضرت انس (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے ‘ جو یزید کی نقل کردہ روایت کی مانند ہے۔

4740

4740 - حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ وَأَبُو بَكْرٍ الأَزْرَقُ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَتْ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْقَصْوَى لاَ تُدْفَعُ فِى سِبَاقٍ إِلاَّ سَبَقَتْ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَابَقَهَا فَسَبَقَهَا فَوَجِدَ النَّاسُ مِنْ ذَلِكَ أَنْ سُبِقَتْ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَبَلَغَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَرْفَعُوا شَيْئًا مِنْ هَذِهِ الدُّنْيَا إِلاَّ وَضَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ».
4740 ۔ (٤٧٨٠:) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی قصواء جب بھی دوڑ میں شامل ہوتی تھی تو وہ آگے نکل جایا کرتی تھی۔
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص آیا تو اس کی اونٹنی قصواء سے آگے نکل گئی ‘ لوگوں کو اس بات پر بہت افسوس ہوا کہ کوئی اونٹنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی سے آگے نکل گئی ہے ‘ جب اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا : دنیا میں جس شخص کو بھی سربلندی حاصل ہوتی ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے کبھی پستی کی طرف بھی لے جاتا ہے۔

4741

4741 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَأَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ وَأَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَتِ الْقَصْوَى نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ تُدْفَعُ فِى سِبَاقٍ إِلاَّ سَبَقَتْ.
4741 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی قصواء سے دوڑ میں کوئی نہیں جیت سکتا تھا ‘ وہ ہمیشہ آگے نکل جایا کرتی تھی۔

4742

4742 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْوَاثِقِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى الْبَرْمَكِىُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَتِ الْقَصْوَى لاَ تُسْبَقُ فَجَاءَ أَعْرَابِىٌّ عَلَى بَكْرٍ فَسَابَقَهُ فَسَبَقَهَا فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ. فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ سُبِقَتِ الْعَضْبَاءُ.فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهُ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ إِلاَّ وَضَعَهُ ».
4742 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ قصواء سے آگے کوئی نہیں نکل سکتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک دیہاتی ایک جوان اونٹ لایا ‘ اس نے قصواء کے ساتھ مقابلہ کیا اور وہ اس سے آگے نکل گیا ‘ تو یہ بات مسلمانوں کے لیے بہت تکلیف کا باعث بنی ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! ایک شخص قصواء سے آگے نکل گیا ہے ‘ تو آپ نے فرمایا : دنیا میں اللہ جسے بلندی عطاء کرتا ہے ‘ اسے کبھی نیچے بھی کردیتا ہے۔

4743

4743 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ وَأَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ وَأَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ إِنَّ الْعَضْبَاءَ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَتْ لاَ تُسْبَقُ كُلَّمَا دُفِعَتْ فِى سِبَاقٍ فَدُفِعَتْ يَوْمًا فِى إِبِلٍ فَسُبِقَتْ فَكَانَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ كَآبَةٌ أَنْ سُبِقَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَفَعُوا شَيْئًا - أَوْ أَرَادُوا رَفْعَ شَىْءٍ - وَضَعَهُ اللَّهُ »
4743 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ قصواء نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی تھی ‘ وہ جس دوڑ بھی شامل ہوتی تھی ‘ آگے نکل جایا کرتی تھی ‘ کوئی اس سے آگ نہیں نکل سکتا تھا ‘ ایک مرتبہ ایک دوڑ کے دوران وہ پیچھے رہ گئی تو صحابہ کرام کو بہت تکلیف ہوئی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس موقع پر ایک بات ارشاد فرمائی : لوگ جب بلندی حاصل کرتے ہیں تو بعض اوقات اللہ تعالیٰ ان کو پستی کی طرف بھی لے جاتا ہے۔ (راوی کو شک ہے کہ شایدیہ الفاظ ہیں :) جب کسی کو بلند دیکھنا چاہتے ہیں۔

4744

4744 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِى شُعْبَةُ حَدَّثَنِى حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَابَقَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَعْرَابِىٌّ فَسَبَقَهُ فَكَأَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَجِدُوا فِى أَنْفُسِهِمْ مِنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لَهُ فِى ذَلِكَ فَقَالَ « حَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْفَعَ شَىْءٌ نَفْسَهُ فِى الدُّنْيَا إِلاَّ وَضَعَهُ ».
4744 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مقابلہ کیا تو وہ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مقابلہ کیا تو وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آگے نکل گیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو اس سے بہت تکلیف ہوئی ‘ اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ یہ بات لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں جسے ترقی نصیب کرتا ہے اسے کبھی پست بھی کردیتا ہے۔

4745

4745 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْعَسْكَرِىُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الصَّفَّارُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مِهْرَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ شِغَارَ فِى الإِسْلاَمِ وَمَنِ اسْتَعْمَلَهُ فَلَيْسَ مِنَّا ». وَقَالَ ابْنُ مِهْرَانَ « وَمَنِ انْتَهَبَ فَلَيْسَ مِنَّا ». تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَلَمْ يَكْتُبْهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ السَّرَّاجِ عَنْهُ.
4745 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اسلام میں جلب ‘ جنب اور شغار کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور جو شخص ان میں سے کسی پر عمل کرے گا ‘ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ ابن مہران نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں :” جو شخص کوئی چیزاچک لے ‘ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں “۔

4746

4746 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الرَّاسِبِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا كَثِيرٌ الْمُزَنِىُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ ». قَالَ ابْنُ الْفَضْلِ فَسَّرَ لَنَا ابْنُ أَبِى أُوَيْسٍ قَالَ الْجَلَبُ يُجْلَبُ حَوْلَ الْفَرَسِ مِنْ خَلْفِهِ فِى الْمَيْدَانِ لِيُحْرِزَ السُّبْقَةَ وَالْجَنَبُ أَنْ يَكُونَ الْفَرَسُ بِهِ اعْتِرَاضُ جَنُوبٍ فَيَعْتَرِضَ لَهُ الرَّجُلُ بِفَرَسِهِ يُقَوِّمُهُ فَيَحُوزَ الْغَايَةَ .
4746 ۔ بسرمزنی اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جلب اور جنب کی کوئی حقیقت نہیں ہے ‘ کوئی شخص کسی دیہاتی کے لیے سودانہ کرے۔
ابن ابواویس نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے کہ جلب سے مراد یہ ہے کہ آدمی گھوڑے سے آگے نکلنے کے لیے پیچھے سے اسے کھینچے اور جنب سے مراد یہ ہے کہ دوسرے گھوڑے کے سامنے رکاوٹ پیداکرے تاکہ وہ جیت نہ جائے۔

4747

4747 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَكْرٍ وَدَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ فِى حَدِيثِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ ». قَالَ الْجَلَبُ فِى شَيْئَيْنِ يَكُونُ فِى سِبَاقِ الْخَيْلِ وَهُوَ أَنْ يَتْبَعَ الرَّجُلُ فَرَسَهُ فَيَرْكَبَ خَلْفَهُ وَيَزْجُرَهُ وَيُجْلِبَ عَلَيْهِ فَفِى ذَلِكَ مَعُونَةٌ لِلْفَرَسِ عَلَى الْجَرْىِ فَنُهِىَ عَنْ ذَلِكَ. وَالْوَجْهُ الآخَرُ فِى الصَّدَقَةِ أَنْ يَقْدَمَ الْمُصَدِّقُ فَيَنْزِلَ مَوْضِعًا ثُمَّ يُرْسِلَ إِلَى الْمِيَاهِ فَيَجْلِبَ أَغْنَامَ تِلْكَ الْمِيَاهِ عَلَيْهِ فَيُصْدِقُهَا هُنَاكَ فَنُهِىَ عَنْ ذَلِكَ. وَلَكِنْ يَقْدَمُ عَلَيْهِمْ عَلَى مِيَاهِهِمْ وَبِأَفْنِيَتِهِمْ فَيُصْدِقُهُمْ. وَأَمَّا الْجَنَبُ فَأَنْ يَجْنُبَ الرَّجُلُ خَلْفَ فَرَسِهِ الَّذِى سَابَقَ عَلَيْهِ فَرَسًا عُرْيًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَحَدٌ فَإِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْغَايَةِ رَكِبَ فَرَسَهُ الْعُرْىَ فَسَبَقَ عَلَيْهِ لأَنَّهُ أَقَلُّ إِعْيَاءً وَكَلاَلاً مِنَ الَّذِى عَلَيْهِ الرَّاكِبُ.
4747 ۔ ابوعبیدنامی راوی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : جلب اور جنب کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں : جلب صرف دو چیزوں میں ہوتا ہے ‘ ایک گھوڑوں کی دوڑ میں اور اس کا یہ طریقہ ہے کہ آدمی گھوڑے کی پچھلی طرف سوار ہو کر گھوڑے کو کھینچے تو اس گھوڑے کو تکلیف ہوتی ہے ‘ اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے ‘ دوسرا رکعات میں جنب ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ صدقہ لینے والاٹھہر جائے اور پھر کسی کو بھیج کر لوگوں سے مختلف قسم کے پھل خرید لے اور اس کا صدقہ وصول کرلے ‘ اس سے منع کیا گیا ہے بلکہ حکم یہ دیا ہے کہ لوگوں کے پاس جائے اور ان کے گھروں میں جاکر ان سے صدقہ وصول کریں جہاں تک جنب کا تعلق ہے تو اس سے مراد یہ ہے : آدمی اپنے اس گھوڑے کو جس پر سوار ہو کر اس نے مقابلے میں حصہ لینا ہے ‘ دوسرے گھوڑے کے ساتھ رکھے ‘ جس پر کوئی شخص موجودنہ ہو اور جب وہ دوڑ کی آخری حد کے قریب پہنچے تو اس گھوڑے پر سوار ہوجائے جو خالی بھاگ رہا تھا ‘ اور اس طرح وہ دوڑجیت جائے ‘ کیونکہ وہ گھوڑا اس گھوڑے کی بہ نسبت کم تھکا ہواہوگا جس پر کوئی سوار موجود ہو۔

4748

4748 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِىُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ عَتِيرَةَ وَلاَ فَرَعَ فِى الإِسْلاَمِ وَلاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ ». وَقَالَ الزُّهْرِىُّ وَالْعَتِيرَةُ ذَبْحٌ كَانَ لِمُضَرَ فِى الْجَاهِلِيَّةِ .
4748 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ اسلام میں عتیرہ اور فرع کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور جلب اور جنب کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
راوی کہتے ہیں : عتیرہ اس جانورکوکہا جاتا ہے جس کو زمانہ جاہلیت میں مضر قبیلے کے لوگ ذبح کرتے تھے۔

4749

4749 - وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ لاَ يُؤْمِنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلاَ بَأْسَ بِهِ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ يُؤْمِنُ أَنْ يَسْبِقَ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ الْقِمَارُ ».
4749 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص اپنے گھوڑے کو دوسرے گھوڑوں کے درمیان اس طرح داخل کرتا ہے کہ اس کے آگے نکل جانے کا یقین نہ ہو ‘ تو کوئی حرج نہیں ہے ‘ لیکن جو شخص اپنے گھوڑے کو دوسرے گھوڑوں کے درمیان اس طرح داخل کرتا ہے ‘ اسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ وہ آگے نکل جائے گا تو یہ جوا ہے۔

4750

4750 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ شَبِيبٍ الْمَعْمَرِىُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ صُدْرَانَ السَّلِيمِىَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَرَائِى حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ أَوْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - شَكَّ ابْنُ مَيْمُونٍ - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعَلِىٍّ « يَا عَلِىُّ قَدْ جُعِلَتْ إِلَيْكَ هَذِهِ السُّبْقَةُ بَيْنَ النَّاسِ ». فَخَرَجَ عَلِىٌّ رضى الله عنه فَدَعَا سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكٍ فَقَالَ يَا سُرَاقَةُ إِنِّى قَدْ جَعَلْتُ إِلَيْكَ مَا جَعَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى عُنُقِى مِنْ هَذِهِ السُّبْقَةِ فِى عُنُقِكَ. فَإِذَا أَتَيْتَ الْمِيطَانَ - قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالْمِيطَانُ مُرْسَلُهَا مِنَ الْغَايَةِ - فَصُفَّ الْخَيْلَ ثُمَّ نَادِ ثَلاَثًا هَلْ مِنْ مُصْلِحٍ لِلِجَامٍ أَوْ حَامِلٍ لِغُلاَمٍ أَوْ طَارِحٍ لِجُلٍّ فَإِذَا لَمْ يُجِبْكَ أَحَدٌ فَكَبِّرْ ثَلاَثًا ثُمَّ خَلِّهَا عِنْدَ الثَّالِثَةِ يُسْعِدُ اللَّهُ بِسَبْقِهِ مَنْ شَاءَ مِنْ خَلْقِهِ فَكَانَ عَلِىٌّ يَقْعُدُ عِنْدَ مُنْتَهَى الْغَايَةِ وَيَخُطُّ خَطًّا يُقِيمُ رَجُلَيْنِ مُتَقَابِلَيْنِ عِنْدَ طَرَفِ الْخَطِّ طَرَفُهُ بَيْنَ إِبْهَامَىْ أَرْجُلِهِمَا وَتَمُرُّ الْخَيْلُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ وَيَقُولُ لَهُمَا إِذَا خَرَجَ أَحَدُ الْفَرَسَيْنِ عَلَى صَاحِبِهِ بِطَرَفِ أُذُنَيْهِ أَوْ أُذُنٍ أَوْ عِذَارٍ فَاجْعَلُوا السُّبْقَةَ لَهُ فَإِنْ شَكَكْتُمَا فَاجْعَلاَ سَبْقَهُمَا نِصْفَيْنِ فَإِذَا قَرَنْتُمْ ثِنْتَيْنِ فَاجْعَلُوا الْغَايَةَ مِنْ غَايَةِ أَصْغَرِ الثِّنْتَيْنِ وَلاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ شِغَارَ فِى الإِسْلاَمِ. آخِرُ الْكِتَابِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَحْدَهُ وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ سَيدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا طَيبًا مُبَارَكًا فِيهِ.
4750 ۔ حسن نامی راوی نے حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے یہ فرمایا تھا : میں تمہیں گھوڑوں کی دوڑکانگران مقررکرتاہوں ‘ حضرت علی (رض) تشریف لے گئے اور انھوں نے حضرت سراقہ بن مالک (رض) کو بلاکرکہا کہ اے سراقہ ! دوڑ میں شامل ہونے والوں کی ذمہ داری میں تمہیں سونپ رہاہوں ‘ جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذمہ داری مجھے عطاکی ہے ‘ اس لیے جب تم میطان پہنچو (ابوعبدالرحمن کہتے ہیں : اس سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے دوڑکا آگاز ہونا تھا) توگھوڑوں کی قطار بنانا اور تین مرتبہ یہ اعلان کرنا : کوئی لگام کو ٹھیک کرنے والا ہے ‘ کوئی لڑکے کو اٹھانے والا ہے ‘ کوئی گھوڑے کے سرپر (لگام کا سرا) ڈالنے والا ہے۔ (یعنی اگر نہیں ہے تو دوڑ شروع کی جائے) اگر تمہیں کوئی جواب نہ دے تو تم تین مرتبہ اللہ اکبرکانعرہ لگانا اور اسے چھوڑ دینا ‘ تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے جس کے بارے میں چاہے گاجیت کے لیے اس کی مددکرے گا۔
حضرت علی (رض) دوڑ کے آخری نشان کے پاس تشریف فرما ہوجاتے۔ آپ ایک لکیرلگوا دیتے اور اس لکیر کے دونوں کناروں پر دو آدمیوں کو آمنے سامنے کھڑا کردیتے۔ اس لکیرکا کنارہ ان آدمیوں کے پاؤں کے انگوٹھوں کے درمیان ہوتا اور گھوڑا ان دونوں کے درمیان میں سے گزرتا ‘ حضرت علی (رض) ان دونوں آدمیوں سے فرماتے تھے : جب دوگھوڑوں میں سے کوئی ایک گھوڑادوسرے کے مقابلے میں کانوں کے کنارے جتنا یا کان جتنا یاگال جتنا آگے ہوتوتم اسے کامیاب قرار دینا اور اگر تمہیں اس بارے میں شک ہوتوتم دونوں کو کامیاب قرار دینا۔ اور جب تم دو کو برابر قرار دو تو آخری حدا سے بنانا جو دونوں میں سے چھوٹی ہو۔ اسلام میں جلب ‘ جنب اور شغار کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔