HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

9. روزوں کا بیان

سنن الدارقطني

2121

2121 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَتِيقٍ الْعَبْسِىُّ بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلاَلَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنِّى رَأَيْتُهُ فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَمَرَ النَّاسَ بِالصِّيَامِ. تَفَرَّدَ بِهِ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
2121 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں لوگ چاند دیکھنے کے لیے نکلے ‘ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا میں نے بھی چاند دیکھ لیا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
ابن وہب سے نقل کرنے کے حوالے سے اس روایت کو مروان بن محمد نے نقل کیا ہے ‘ جو منفرد ہیں اور یہ راوی ثقہ ہیں۔

2122

2122 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِهَذَا.
2122 یہی روایت ایک اوسند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2123

2123 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَيَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الأُبُلِّىُّ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ وَأَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ شَهِدْتُ الْمَدِينَةَ وَبِهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى وَالِيهَا فَشَهِدَ عِنْدَهُ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ هِلاَلِ رَمَضَانَ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ شَهَادَتِهِ فَأَمَرَاهُ أَنْ يُجِيزَهُ وَقَالاَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَجَازَ شَهَادَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ رَمَضَانَ . قَالاَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ يُجِيزُ شَهَادَةَ الإِفْطَارِ إِلاَّ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ. تَفَرَّدَ بِهِ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الأُبُلِّىُّ أَبُو إِسْمَاعِيلَ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
2123 طاؤس بیان کرتے ہیں میں مدینہ منورہ میں موجود تھا ‘ وہاں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بھی موجود تھے ‘ ایک شخص وہاں کے گورنر کے پاس آیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی (یعنی رمضان کا چاند دیکھنے تو گور نرنے حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے اس شخص کی گواہی کے بارے میں دریافت تو ان دونوں نے کہا کہ اس کی گواہی کو برقرار رکھا جائے ‘ پھر ان دونوں نے یہ بات بیان کی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کا چانددیکھنے کے بارے میں ایک شخص کی گواہی کو قبول کیا تھا۔ ان دونوں حضرات نے یہ بات بھی بیان کی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کے چاند کے بارے میں دو آدمیوں کی ہی قبول کیا کرتے تھے۔
اس روایت کو نقل کرنے میں ابواسمعیل حفص نامی راوی منفرد ہیں اور یہ ضعیف ہیں۔

2124

2124 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى قَيْسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَحَفَّظُ مِنْ هِلاَلِ شَعْبَانَ مَا لاَ يَتَحَفَّظُ مِنْ غَيْرِهِ ثُمَّ يَصُومُ رَمَضَانَ لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْهِ عَدَّ ثَلاَثِينَ يَوْمًا ثُمَّ صَامَ. هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
2124 سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شعبان کے چاند کا جتنا اہتمام کرتے تھے ‘ پھر آپ چاند دیکھ کر روزہ رکھتے تھے ‘ اگر بادل چھائے ہوئے ہوتے تو آپ تیس دن کی گنتی پوری کرتے اور پھر روزے رکھنا شروع کرتے تھے۔ اس حدیث کی سند حسن صحیح ہے۔

2125

2125 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فَأُتِىَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ كُلُوا. فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّى صَائِمٌ. فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِى يُشَكُّ فِيهِ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ -صلى الله عليه وسلم-
2125 صلہ بیان کرتے ہیں ہم لوگ حضرت عمار (رض) کے پاس موجود تھے ‘ ان کے لیے بکری کا بھنا ہواگوشت گیا اور انھوں نے کھانے کے لیے کہا تو ایک شخص پیچھے ہٹ گیا ‘ تو آپ نے فرمایا جو شخص اس دن روزہ رکھے (جس دن رمضان کے روزے کا شک ہو) تو اس نے حضرت ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2126

2126 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ دِينَارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ صَوْمِ سِتَّةِ أَيَّامٍ الْيَوْمِ الَّذِى يُشَكُّ فِيهِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ. الْوَاقِدِىُّ غَيْرُهُ أَثْبَتُ مِنْهُ
2126 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھ دن کے روزے رکھنے سے منع کیا ہے (وہ دن جس کے بارے میں شک ہو) عیدالفطر کا دن ‘ عیدالاضحی ‘ تشریق کے ایام۔ اس حدیث کے راویوں میں واقدی کے مقابلے میں دیگرراوی زیادہ مستند ہیں۔

2127

2127 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَمَارَى النَّاسُ فِى هِلاَلِ رَمَضَانَ فَقَالَ بَعْضُهُمُ الْيَوْمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ غَدًا فَجَاءَ أَعْرَابِىٌّ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَزَعَمَ أَنَّهُ قَدْ رَآهُ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ » قَالَ نَعَمْ. فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِلاَلاً فَنَادَى فِى النَّاسِ صُومُوا ثُمَّ قَالَ « صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا وَلاَ تَصُومُوا قَبْلَهُ يَوْمًا ». تَابَعَهُ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِى ثَوْرٍ وَزَائِدَةُ وَالثَّوْرِىُّ مِنْ رِوَايَةِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى عَنْهُ وَقِيلَ عَنْ أَبِى عَاصِمٍ. وَأَرْسَلَهُ إِسْرَائِيلُ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَابْنُ مَهْدِىٍّ وَأَبُو نُعَيْمٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ.
2127 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں رمضان کے چاند کے بارے میں لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا ‘ بعض نے کہا آج نظر آجائے گا ‘ بعض نے کہا کل نظر آجائے گا ‘ ایک دیہاتی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟ تو اس نے جواب دیا جی ہاں ! تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کے درمیان اعلان رادیں کہ وہ روزہ رکھیں۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے (چاند کو) دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزہ رکھنا ختم کردو۔
اگر تم پر بادل چھاجائیں تو تیس دن کی گنتی پوری کرو ‘ روزے رکھنا شروع کرو اور اس سے ایک دن پہلے روزہ نہ رکھو۔ یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ منقول ہے۔
بعض راویوں نے اس روایت کو مرسل روایت کے طورپر بھی نقل کیا ہے۔

2128

2128 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِى ثَوْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ رَأَيْتُ الْهِلاَلَ فَقَالَ « تَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ » قَالَ نَعَمْ. قَالَ « تَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « يَا بِلاَلُ نَادِ فِى النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا ».
2128 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کرتے ہیں ‘ ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میں نے چاند دیکھا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے جواب دیا جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے بلال ! لوگوں کے درمیان اعلان کردو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔

2129

2129 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سُورِينَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَحُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ الْجُعْفِىُّ. وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى الْجُرْجَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِىٍّ الْجُعْفِىُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِىٌّ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى رَأَيْتُ الْهِلاَلَ. فَقَالَ « أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « يَا بِلاَلُ نَادِ فِى النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا ». الْمَعْنَى مُتَقَارِبٌ .
2129 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کرتے ہیں ‘ ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میں نے چاند دیکھا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ‘ اس نے جواب دیا جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے بلال ! لوگوں کے درمیان اعلان کردو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔
اس حدیث کا مفہوم (پہلے والی روایت کے) مفہوم کے قریب ہے۔

2130

2130 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ مُحْرِزٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2130 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2131

2131 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى رَأَيْتُ الْهِلاَلَ. فَقَالَ « أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». قَالَ نَعَمْ. فَنَادَى « أَنْ صُومُوا ».
2131 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ‘ اس نے عرض کی میں نے پہلی کا چاند دیکھ لیا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ اللہ کے رسول ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کروایا کہ لوگ روزہ رکھیں۔

2132

2132 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْمَعْمَرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْعَيْشِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِىٌّ لَيْلَةَ هِلاَلِ رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى قَدْ رَأَيْتُ الْهِلاَلَ. فَقَالَ « تَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ » قَالَ نَعَمْ. فَنَادَى فِى النَّاسِ « أَنْ صُومُوا ».
2132 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں رمضان کے چاند والی رات میں ایک شخص آیا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میں نے چانددیکھ لیا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کروایا تم لوگ روزہ رکھو۔
اس روایت کو شعبہ نامی راوی نے ثوری سے مرسل روایت کے طورپرنقل کیا ہے۔

2133

2133 - وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنِ الثَّوْرِىِّ مُرْسَلاً . حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَكَّامٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا شَهِدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَقَالَ « أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ». قَالَ نَعَمْ . فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا.
2133 عکرمہ بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس بات کی گواہی دی کہ اس نے چاند دیکھ لیا ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ اللہ کے رسول ہیں ؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ عیدالفطرکریں۔

2134

2134 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّهُمْ شَكُّوا فِى هِلاَلِ رَمَضَانَ مَرَّةً فَأَرَادُوا أَنْ لاَ يَصُومُوا وَأَنْ لاَ يَقُومُوا فَجَاءَ أَعْرَابِىٌّ مِنَ الْحَرَّةِ فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَأُتِىَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « تَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ ». قَالَ نَعَمْ. وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَى فِى النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا.
2134 عکرمہ بیان کرتے ہیں لوگوں کو رمضان کے چاند کے بارے میں شک ہوا ‘ انھوں نے یہ ارادہ کیا کہ وہ اگلے دن روزہ نہیں رکھیں گے اور اس رات تراویح نہیں پر ھیں گے ‘ ایک دیہاتی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پتھر یلی زمین کی طرف سے آیا ‘ اس نے یہ گواہی دی کہ اس نے چاند دیکھ لیا ہے تو اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! پر اس نے یہ گواہی دی کہ اس نے چانددیکھ لیا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ اس دن تراویح بھی پڑھیں (اور اگلے دن روزہ بھی رکھیں) ۔ صرف حمادنامی راوی نے تراویح ادا کرنے کا ذکر کیا ہے۔

2135

2135 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَقَدَّمُوا هِلاَلَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ إِلاَّ أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا ». كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2135 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رمضان کا چاند نظر آنے سے پہلے (احتیاط کے طورپر روزہ نہ رکھو) البتہ (اگر کسی شخص کا روزہ رکھنے کا معمول ہو اور وہ دن ہو ‘ تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے) تم چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزے رکھنے ختم کرو ‘ اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو تیس کی گنتی کرلو اور پھر روزے رکھنے ختم کرو۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2136

2136 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَابْنُ غَيْلاَنَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَعْجَلُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ - مِثْلَهُ - فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا ».
2136 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رمضان سے ایک دو دن پہلے ہی (احتیاط کے طورپرروزے رکھنے شروع نہ کردو) پھرتیس کی گنتی پوری کرو اور روزے رکھنے ختم کرو۔

2137

2137 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بِهَذَا « ثُمَّ أَفْطِرُوا ».
2137 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے (پھرروزے رکھنا ختم کرو) ۔

2138

2138 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. هَذِهِ أَسَانِيدُ صِحَاحٌ .
2138 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے اور یہ تمام اسانید مستند ہیں۔

2139

2139 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِى سَلَمَةَ أَوْ أَحَدِهِمَا عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِينَ يَوْمًا ».
2139 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی جب پہلی کا چاند دیکھوتوروزے رکھنے شروع کردو اور جب تم اسے دیکھو توروزے رکھنے ختم کردو اور اگر بادل چھائے ہوں تو تیس دن روزے رکھو۔

2140

2140 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِىٍّ الْمُقَدَّمِىُّ أَخْبَرَنِى الْحَجَّاجُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ ثُمَّ صُومُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا رَمَضَانَ ثَلاَثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا إِلاَّ أَنْ تَرَوْهُ قَبْلَ ذَلِكَ »رَوَاهُ جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ مُسْنَدًا. وَرَوَاهُ الثَّوْرِىُّ وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىٍّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ سَهْلٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ قَبْلَهُ ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ».
2140 حضرت ربعی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے (پہلی کے چاند کو دیکھ کر) روزے رکھو اور اسے دیکھ کر ہی عیدالفطر کرو اور اگر بادل چھائے ہوں تو شعبان کے تیس دن کی گنتی پوری کرو ‘ پھر روزے رکھنے شروع کرو ‘ اور اگر (رمضان کے آخری دن) بادل چھائے ہوں تو رمضان کے تیس دن پورے کرو اور پھر روزے رکھنے ختم کرو۔ سوائے اس صورت کے کہ تم اس سے پہلے ہی چاند دیکھ لو (یعنی انتیس دن گزرنے کے بعد ہی چاند دیکھ لو) ۔ یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
(ایک اور روایت کے مطابق حضرت ربعی نے اسے ایک صحابی سے نقل کیا ہے ) مہینہ (شروع ہونے سے پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کرو) جب تک تم پہلی کا چاند نہیں دیکھ لیتے ‘ اس سے پہلے (تم تیس کی گنتی پوری نہیں کرلیتے) روزے رکھنے شروع کرو اور (تیس کی گنتی نہ پوری کرلوتوروزے رکھنے بندنہ کرو) ۔

2141

2141 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ الدِّمَشْقِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَصُومُوا ثَلاَثِينَ ». هُوَ فِى الْمُوَطَّإِ عَنْ نَافِعٍ وَابْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ « فَاقْدُرُوا لَهُ ».
2141 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے روزے رکھنے اس وقت تک شروع نہ کروجب تک پہلی کا چاند نہ دیکھ لو اور اس وقت تک ختم نہ کرو جب تک پہلی کا چاند نہ دیکھ لو ‘ اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو تیس دن روزے رکھو۔
یہ روایت موطا میں نافع کے حوالے سے ‘ ابن دینار کے حوالے سے ‘ ابن عمر (رض) سے منقول ہے ‘ جس میں یہ الفاظ ہیں تم اس کی گنتی پوری کرو۔

2142

2142 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُرْشِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ». زَادَ ابْنُ مُرْشِدٍ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا مَضَى شَعْبَانُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ يَبْعَثُ مَنْ يَنْظُرُ فَإِنْ رَأَى فَذَاكَ وَإِنْ لَمْ يَرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلاَ قَتَرٌ أَصْبَحَ مُفْطِرًا وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا قَالَ وَكَانَ لاَ يُفْطِرُ إِلاَّ مَعَ النَّاسِ.
2142 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے (مہینہ) بعض اوقات انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ تم اس وقت تک روزہ رکھنا نہ شروع کروجب تک اسے (رمضان کے چاند کو) دیکھ نہیں لیتے اور اس وقت تک روزے رکھنابندنہ کروجب تک اسے یعنی (شوال کے) چاند کو نہیں دیکھ لیتے ‘ اگر بادل چھائے ہوں تو اس کی گنتی پوری کرلو “۔ (ابن مرشدنامی راوی نے یہ بات اضافی نقل کی ہے ‘ نافع بیان کرتے ہیں ) جب شعبان کے انتیس دن گزرجاتے تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کسی سے کہتے جو چاند نظر آنے کا جائزہ لے ‘ اگر نظر آجاتا توٹھیک ‘ اگر نظرنہ آتا تو اس دوران چاند کو دیکھنے میں کوئی بادل یاغبارحائل نہ ہوتا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اگلے دن روزہ نہیں رکھتے تھے اور اگر (چاند نظر نہ آتا تو ) اور اسے دیکھنے میں غباریابادل حائل ہوتا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اگلے دن روزہ رکھتے تھے۔
راوی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھنے ختم کرتے تھے۔

2143

2143 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ التَّيْمِىُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ». كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2143 ربعی بن حراش ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے بیان کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خبردار ! (رمضان کے) مہینے سے پہلے (احتیاط کے طور پر روزہ نہ رکھو) اس وقت تک جب تک تم چاند نہیں دیکھ لیتے تیس دنوں کی تعدادپوری کرلو) اور روزے رکھنے اس وقت تک بندنہ کروجب تک تم چاند نہیں دیکھ لیتے (یا تعداد پوری نہیں کرتے) ۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2144

2144 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ لاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ ثُمَّ تَصُومُوا وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُتِمُّوا أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ ». وَهَذَا مِثْلُهُ.
2144 ربعی بن حراش ‘ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے
”(رمضان کے) مہینے سے پہلے (احتیاط کے طورپر روزہ) نہ رکھو ‘ روزے رکھنے اس وقت تک شروع نہ کروجب تک چاند نہ دیکھ لویاتیس کی تعداد مکمل نہ کرلو ‘ پھر روزے رکھنے شروع کرو اور اس وقت تک روزے رکھنے ختم نہ کرو۔ جب تک (شوال کا چاند) نہ دیکھ لو یاتیس کی تعدادمکمل نہ کرلو “۔

2145

2145 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
2145 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ جو اس کی مانند ہے۔

2146

2146 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِى إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِىِّ الطَّائِىَّ يَقُولُ أَهْلَلْنَا هِلاَلَ رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ الشُّقُوقِ فَشَكَكْنَا فِى الْهِلاَلِ فَبَعَثْنَا رَجُلاً إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ أَمَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ أُغْمِىَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ ». صَحِيحٌ عَنْ شُعْبَةَ. وَرَوَاهُ حُصَيْنٌ وَأَبُو خَالِدٍ الدَّالاَنِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ. وَلَمْ يَقُلْ فِيهِ « عِدَّةَ شَعْبَانَ » غَيْرُ آدَمَ وَهُوَ ثِقَةٌ.
2146 ابوبختری بیان کرتے ہیں ہمیں ذات شقوق کے مقام پر عید کا چاند نظر آیا ‘ ہمیں اس بارے میں شک ہوا ‘ کیا پہلی کا چاند ہے یا دوسری یا تیسری تاریخ کا ہے ‘ تو ہم نے ایک شخص کو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس بھیجا تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا اللہ تعالیٰ نے اس حکم کو چاند دیکھنے کے ساتھ متعلق کیا ہے ‘ اگر تم پر بادل چھائے ہوں توشعبان مہینے کی تیس کی تعداد پوری کرلو۔
یہ روایت شعبہ سے منقول ہونے کے حوالے سے مستند ہے۔ دیگر راویوں نے اسے عمروبن مرہ کے حوالے سے نقل ہے۔ صرف آدم نامی راوی نے اس حدیث میں ” شعبان کی تعداد “ کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ اور یہ راوی ثقہ ہے۔

2147

2147 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ -صلى الله عليه وسلم- « صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُبِّىَ عَلَيْكُمُ الشَّهْرُ فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ ». يَعْنِى عُدُّوا شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ. صَحِيحٌ عَنْ شُعْبَةَ كَذَا رَوَاهُ آدَمُ عَنْ شُعْبَةَ وَأَخْرَجَهُ الْبُخَارِىُّ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَةَ وَقَالَ فِيهِ « فَعُدُّوا شَعْبَانَ ثَلاَثِينَ » وَلَمْ يَقُلْ يَعْنِى.
2147 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ‘(راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں ) حضرت ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ کر روزے رکھنے شروع کرو اور اسے دیکھ کر ہی روزے رکھنے ختم کرو اور اگر بادل چھائے ہوئے ہوں توتیس کی تعدادپوری کرو۔
امام دار قطنی بیان کرتے ہیں یعنی شعبان کے تیس دن کی تعداد پوری کرلو۔ یہ روایت شعبہ سے منقول ہونے کے حوالے سے مستند ہے۔ امام بخاری نے اس روایت کو آدم کے حوالے سے شعبہ سے نقل کیا ہے اور اس میں یہ الفاظ ہیں ” تم شعبان کے مہینے کی تیس دن کی تعداد پوری کرلو “۔ اس روایت میں لفظ ” یعنی “ نقل نہیں کیا گیا ہے۔

2148

2148 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ أَبُو الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَحْصُوا هِلاَلَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ وَلاَ تَخْلِطُوا بِرَمَضَانَ إِلاَّ أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صِيَامًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ وَصُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَإِنَّهَا لَيْسَتْ تُغَمَّى عَلَيْكُمُ الْعِدَّةُ ».
2148 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رمضان کے لیے شعبان کی پہلی کے چاند کا حساب رکھو اور شعبان کو رمضان کے ساتھ نہ ملاؤ ‘ البتہ اگر کسی شخص کے دوسرے ان کے معمول کے مطابق اس دن روزہ ہو (تو اس کا حکم مختلف ہوگا) پہلی کے (چاند کو) دیکھ کر روزے رکھے شروع کرو اور اسے دیکھ کر ہی روزے رکھنے بندکرو اور اگر بادل چھائے ہوں تو تعداد پوری کرنا تمہارے لیے مشکل نہیں ہوگا۔

2149

2149 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « جَعَلَ اللَّهُ الأَهِلَّةَ مَوَاقِيتَ لِلنَّاسِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ ». قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ سَمِعْتُ هَذَا مِنْهُ وَحَدِيثَيْنِ آخَرَيْنِ. مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2149 حضرت قیس بن طلق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” اللہ تعالیٰ نے پہلی کے چاند کو لوگوں کے لیے دنوں کا حساب رکھنے کے لیے رکھا ہے ‘ جب تم اسے دیکھو توروزے رکھنے شروع کرو اور جب تم اسے دیکھو توروزے رکھنے بندکرو اور اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو تیس کی تعداد پوری کرلو۔
محمد بن جابرراوی بیان کرتے ہیں میں نے یہ روایت ان سے سنی ہے ‘ اس کے علاوہ مزید دوروایات سنی ہیں۔ محمد بن جابرنامی راوی مستند نہیں ہیں ‘ یہ ضعیف ہیں۔

2150

2150 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِىٍّ الأَسْلَمِىِّ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَحْصُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ وَلاَ تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِصَوْمٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ يَوْمًا ثُمَّ أَفْطِرُوا فَإِنَّ الشَّهْرَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ». وَخَنَسَ إِبْهَامَهُ فِى الثَّالِثَةِ. الْوَاقِدِىُّ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2150 حضرت رافع بن خدیج (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رمضان کے لیے شعبان کی تعداد کا خیال رکھو ‘ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھو ‘ جب تم اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ لو توروزے رکھنے شروع کرو اور جب تم اسے دیکھ لوتوروزے رکھنے بند کرو ‘ اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو تیس دن کی تعدادپوری کرلو اور پھر روزے رکھنے بند کرو ‘ کیونکہ مہینہ بعض اوقات اتنا ‘ اور اتنا بھی ہوتا ہے ‘ تیسری مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے انگوٹھے کو اندر کی طرف کرلیا۔

2151

2151 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.وَحَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْبُسْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ فِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ. رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-
2151 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں مہینہ بعض اوقات انتیس دن کا بھی ہوتا ہے ‘ اس لیے تم روزے رکھنے اس وقت تک شروع نہ کرلو ‘ جب تک تم چاند دیکھ نہ لو اور روزے رکھنے اس وقت تک بندنہ کرو جب تک اسے نہ دیکھ لو اور اگر بادل چھائے ہوں توتیس کی تعداد پوری کرلو ‘ تمہاری عیدالفطر اس دن ہوگی جب سب لوگ عیدالفطرکریں گے اور عیدالاضحی اس دن ہوگی جب سب لوگ عیدالاضحی کریں گے۔ عرفہ سارے کا ساراوقوف کرنے کی جگہ ہے ‘ منی سارے کا سارا قربانی کرنے کی جگہ ہے اور مکہ کی ہرگلی قربانی کرنے کی جگہ ہے۔
حماد بن زید نے اس روایت کو ایوب کے حوالے سے نقل کیا ہے اور اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوع روایت کے طورپرنقل کیا ہے۔

2152

2152 - حَدَّثَنَاهُ ابْنُ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَذَكَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ. وَتَابَعَهُ رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ.
2152 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں ‘ اس کے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہونے کا تذکرہ ہے جبکہ اسی روایت کی متابعت بھی موجود ہے۔

2153

2153 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَاءٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ ». ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَى آخِرِهِ وَلَمْ يَذْكُرِ « الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ». رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ مِنَ الثِّقَاتِ.
2153 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ” چاند کو دیکھ کر روزے رکھنے شروع کرو “۔
پھر انھوں نے اس کے حسب سابق حدیث نقل کی ہے ‘ لیکن اس میں اس بات کا ذکر نہیں کیا ” مہینہ بعض اوقات انتیس دن کا ہوتا ہے۔
اس روایت کے راوی روح بن قاسم ثقہ ہیں۔

2154

2154 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ خَالِدٍ وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ جَمِيعًا عَنِ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « صَوْمُكُمْ يَوْمَ تَصُومُونَ وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ ».
2154 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تمہارے روزے اسی دن ہوگے ‘ جب سب لوگ روزہ رکھیں گے اور تمہاری عیداسی دن ہوگی جب سب لوگ عید کریں گے۔

2155

2155 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِىُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الصَّوْمُ يَوْمَ تَصُومُونَ وَالْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَالأَضْحَى يَوْمَ تُضَحُّونَ ». الْوَاقِدِىُّ ضَعِيفٌ.
2155 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں روزہ اسی دن ہوگا جب تم سب روزہ رکھو گے اور عیدالفطر اسی دن ہوگی جب تم سب عیدالفطر کروگے اور بڑی عیداسی ہوگی جب تم سب لوگ عید قربان کروگے۔
اس روایت کا راوی واقدی ضعیف ہے۔

2156

2156 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ فَلاَ يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِىَ حَاجَتَهُ مِنْهُ ». قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَسْنَدَهُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ كَمَا قَالَ عَبْدُ الأَعْلَى.
2156 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب کوئی شخص اذان کی آوازسنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو ‘ تو اس وقت نہ رکھے جب تک اس سے اپنی ضرورت پوری نہ کرے۔
امام ابوداؤد بیان کرتے ہیں اس روایت کی سند کو روح بن عباد ہ نامی راوی نے اسی طرح نقل کیا ہے ‘ جیسے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ہے۔

2157

2157 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ أَبُو الْفَضْلِ الْخَوَارِزْمِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَائِشٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ الْفَجْرُ فَجْرَانِ فَأَمَّا الْمُسْتَطِيلُ فِى السَّمَاءِ فَلاَ يَمْنَعَنَّ السَّحُورَ وَلاَ تَحِلُّ فِيهِ الصَّلاَةُ وَإِذَا اعْتَرَضَ فَقَدْ حَرُمَ الطَّعَامُ فَصَلِّ صَلاَةَ الْغَدَاةِ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2157 عبدالرحمن بن عائش ‘ جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں ‘ وہ یہ فرماتے ہیں فجر دوطرح کی ہوتی ہے ‘ ایک وہ جو آسمان میں لمبائی کی سمت میں پھیلتی ہے ‘ یہ آدمی کی سحری میں رکاوٹ نہیں ہوتی ‘ اس وقت میں نماز (فجر) اداکرناجائز نہیں لیکن جب یہ چوڑائی کی سمت میں پھیل جائے تو اس وقت (سحری کا) کھان احرام ہوجاتا ہے اور اس وقت آپ صبح کی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہ روایت مستند ہے۔

2158

2158 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « هُمَا فَجْرَانِ فَأَمَّا الَّذِى كَأَنَّهُ ذَنَبُ السِّرْحَانِ فَإِنَّهُ لاَ يُحِلُّ شَيْئًا وَلاَ يُحَرِّمُهُ وَأَمَّا الْمُسْتَطِيلُ الَّذِى عَارَضَ الأُفُقَ فَفِيهِ تَحِلُّ الصَّلاَةُ وَيَحْرُمُ الطَّعَامُ ». هَذَا مُرْسَلٌ.
2158 محمد بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں مجھے اس بات کا پتہ چلا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمایا ہے فجر دوطرح کی ہوتی ہے ‘ ایک جو بھیڑیے کی دم کی طرح کی ہوتی ہے ‘ وہ کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتی تاہم جو چوڑائی سمت میں پھیلتی ہے ‘ اس میں نماز پڑھناحلال ہوجاتا ہے اور سحری کا (کھانا) حرام ہوجاتا ہے۔ یہ روایت مرسل ہے۔

2159

2159 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ مُحْرِزٍ الْكُوفِىُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْفَجْرُ فَجْرَانِ فَجْرٌ تَحْرُمُ فِيهِ الصَّلاَةُ وَيَحِلُّ فِيهِ الطَّعَامُ وَفَجْرٌ يَحْرُمُ فِيهِ الطَّعَامُ وَتَحِلُّ فِيهِ الصَّلاَةُ ». لَمْ يَرْفَعْهُ غَيْرُ أَبِى أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىِّ عَنِ الثَّوْرِىِّ. وَوَقَفَهُ الْفِرْيَابِىُّ وَغَيْرُهُ عَنِ الثَّوْرِىِّ. وَوَقَفَهُ أَصْحَابُ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْهُ أَيْضًا.
2159 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی فجر دوطرح کی ہوتی ہے ‘ ایک وہ ہے جس میں (فجر کی) نماز پڑھنا جائز نہیں ہوتا ‘(سحری کا کھانا) کھاناحلال ہوتا ہے ایک فجر وہ ہے جس میں (سحری) کا کھانا ‘ کھاناجائز نہیں ہوتا ‘ اس میں (فجر کی نماز) اداکرناجائز ہوتا ہے۔ اس روایت کو زبیری نے مرفوع روایت کے طورپرنقل کیا ہے۔
فریابی اور دیگرمحدثین نے اسے موقوف روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔ جبکہ ابن جریج کے شاگردوں نے ان کے حوالے سے موقوف روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

2160

2160 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلاَلِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ كُنْتُ فِى حِجْرِ أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَصَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ هَلْ طَلَعَ الْفَجْرُ. قَالَ فَخَرَجْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَقُلْتُ قَدِ ارْتَفَعَ فِى السَّمَاءِ أَبْيَضَ فَصَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ هَلْ طَلَعَ الْفَجْرُ فَخَرَجْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَقُلْتُ لَهُ قَدِ اعْتَرَضَ فِى السَّمَاءِ أَحْمَرَ. فَقَالَ هِيتَ الآنَ فَأَبْلِغْنِى سَحُورِى.
2160 سالم بن ابوعبید بیان کرتے ہیں میں حضرت ابوبکرصدیق (رض) کے زیر تربیت تھا ‘ ایک رات انھوں نے جتنا الہ کو منظور تھا ‘ اتنی دیر نماز ادا کی ‘ پھر فرمایا صبح صادق ہوگئی ہے ؟ سالم بیان کرتے ہیں میں باہر آیا اور واپس آکر بتایا آسمان میں سفیدی اوپر کی طرف جارہی ہے (لمبائی کی سمت میں ہے) تو حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے جتنا اللہ کو منظور تھا ‘ اتنی دیرنوافل اداکیے پھر فرمایا جاؤجاکردیکھو کیا صبح صادق ہوگئی ہے ؟ میں پھر آیا اور آکر جواب دیا کہ آسمان میں چوڑائی کی سمت میں سرخی پھیل گئی ہے ‘ تو انھوں نے فرمایا ہاں ! اب وقت ہوگیا ہے ‘ میرا سحری کا کھانالے آؤ۔

2161

2161 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ فَقُلْتُ قَدِ اعْتَرَضَ فِى السَّمَاءِ وَاحْمَرَّ فَقَالَ ائْتِ الآنَ بِشَرَابِى قَالَ وَقَالَ يَوْمًا آخَرَ قُمْ عَلَى الْبَابِ بَيْنِى وَبَيْنَ الْفَجْرِ . وَهَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2161 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ” میں نے یہ کہا چوڑائی کی سمت روشنی ہے اور وہ سرخ ہے۔ تو حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے فرمایا اب میرے لیے پینے کا سامان لے آؤ۔
راوی بیان کرتے ہیں ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ایک دن حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے فرمایا تم دروازے پر کھڑے رہو (میرے اور فجر کے درمیان) اور جب (فجر ہوجائے) تو مجھے بتا دینا۔ یہ روایت مستند ہے۔

2162

2162 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ وَأَخُوهُ أَبُو عُبَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ النُّعْمَانِ السُّحَيْمِىُّ قَالَ أَتَانِى قَيْسُ بْنُ طَلْقٍ فِى رَمَضَانَ فِى آخِرِ اللَّيْلِ بَعْدَ مَا رَفَعْتُ يَدِى مِنَ السَّحُورِ لِخَوْفِ الصُّبْحِ فَطَلَبَ مِنِّى بَعْضَ الإِدَامِ فَقُلْتُ يَا أَبَا عُمَارَةَ لَوْ كَانَ بَقِىَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّيْلِ شَىْءٌ لأُدْخِلَنَّكَ إِلَى طَعَامٍ عِنْدِى وَشَرَابٍ. قَالَ عِنْدَكَ فَدَخَلَ فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ثَرِيدًا وَلَحْمًا وَنَبِيذًا فَأَكَلَ وَشَرِبَ وَأَكْرَهَنِى فَأَكَلْتُ وَشَرِبْتُ وَإِنِّى لَوَجِلٌ مِنَ الصُّبْحِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِى طَلْقُ بْنُ عَلِىٍّ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلاَ يَغُرَّنَّكُمُ السَّاطِعُ الْمُصْعِدُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَعْرِضَ لَكُمُ الأَحْمَرُ » وَأَشَارَ بِيَدِهِ. قَيْسُ بْنُ طَلْقٍ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2162 عبداللہ بن نعمان بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ رمضان کے مہینے میں رات کے آخری حصہ میں حضرت قیس بن طلق (رض) میرے پاس آئے ‘ اس وقت صبح کے خوف کی وجہ سے سحری کھانا بند کیا جاچکا تھا ‘ انھوں نے مجھ سے سالن مانگا ‘ میں نے کہا اے چچاجان ! اگر رات کا ابھی کچھ حصہ باقی ہے تو میں آپ کو کھانے اور پینے کا سامان دیتاہوں ‘ انھوں نے فرمایا تمہارے پاس ہے ؟ پھر وہ اندر تشریف لے آئے تو میں نے سامنے (ثریر) گوشت اور نبیذ ‘ دیئے ‘ انھوں نے انھیں کھا بھی لیا اور پی بھی لیا اور مجھے بھی مجبور کیا ‘ تو میں نے بھی کھا اور پی لیا اور مجھے صبح ہوجانے کا اندیشہ تھا ‘ پھر حضرت طلق نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات بیان کی ہے تم لوگ (سحری میں) کھاتے پیتے رہو اور لمبائی کی سمت میں پھیلنے والی روشنی تمہیں غلط فہمی کا شکار نہ کرے ‘ تم لوگ اس وقت تک کھاتے پیتے رہو ‘ جب تک سرخی چوڑائی کی سمت میں تمہارے سامنے نہیں پھیل جاتی ۔ راوی نے اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کرکے یہ بات بیان کی۔ اس کے راوی قیس بن طلق مستند نہیں ہیں۔

2163

2163 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِى حَيَّةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَمْنَعَنَّ مِنْ سَحُورِكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَلاَ بَيَاضُ الأُفُقِ الَّذِى هَكَذَا حَتَّى يَسْتَطِيرَ ». إِسْنَادُهُ صَحِيحٌ.
2163 حضرت سمرہ بن جند ب (رض) نے خطبہ دیتے وقت یہ بات بیان کی بلال کی اذان تمہیں سحری کرنے نہ روکے اور (اس طرح لمبائی کی سمت میں) افق میں پھیلنے والی روشنی بھی تمہیں نہ روکے جب تک وہ چوڑائی کی سمت میں پھیل جاتی (تم سحری کھاسکتے ہو) ۔
یہ روایت مستند ہے۔

2164

2164 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَلاَ هَذَا الْبَيَاضُ - لِعَمُودِ الصُّبْحِ - حَتَّى يَسْتَطِيرَ
2164 حضرت سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے بلال کی اذان تمہیں غلط فہمی کا شکارنہ کرے اور یہ سفیدی بھی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات صبح کے وقت لمبائی میں پھیلنے والی روشنی کے متعلق فرمائی اور فرمایا جب تک یہ چوڑائی کی سمت میں نہیں پھیل جاتی تم (سحری) کھاسکتے ہو۔

2165

2165 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الأَشْجَعِىُّ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِىُّ جَدِيلَةُ قَيْسٍ أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَنَا فَنَشَدَ النَّاسَ فَقَالَ مَنْ رَأَى الْهِلاَلَ لِيَوْمِ كَذَا وَكَذَا ثُمَّ قَالَ عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَنْسُكَ فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا. قَالَ فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ قَالَ لاَ أَدْرِى ثُمَّ لَقِيَنِى بَعْدُ فَقَالَ هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ. هَذَا إِسْنَادٌ مُتَّصِلٌ صَحِيحٌ.
2165 حسین بن حارث جدلی بیان کرتے ہیں مکہ کے گورنرنے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے لوگوں کو یہ قسم دی اور دریافت کیا کس شخص نے ” فلاں پہلی “ کا چاند دیکھا تھا ‘ پھر اس نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں (ہدایت کی تھی کہ ہم عید الاضحی کے دن قربانی کریں) اگر ہم خود چاند نہ دیکھیں اور دوعادل گواہ اس بات کی گواہی دیں تو ہم ان دونوں کی گواہی پر قربانی (یعنی عیدالاضحی) کرلیں۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے حسین بن حارث سے دریافت کیا کہ وہ گورنرکون شخص تھا ‘ تو انھوں نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں ‘ اس کے بعد میری ملاقات ہوئی ‘ تو انھوں نے بتایا وہ صاحب حارث بن حاطب تھے ‘ جو حضرت محمد بن حاطب کے بھائی تھے۔ اس کی سند متصل ہے اور یہ روایت مستند ہے۔

2166

2166 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ أَبِى مَالِكٍ الأَشْجَعِىِّ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ الْجَدَلِىِّ جَدِيلَةُ قَيْسٍ أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ قَالَ عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا. فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ مَنْ هُوَ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ. وَقَالَ إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَشَارَ إِلَى رَجُلٍ خَلْفَهُ قُلْتُ مَنْ هُوَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- . قَالَ لَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ الْحَرْبِىَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدَّثَنَا بِهِ سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ثُمَّ قَالَ إِبْرَاهِيمُ هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ مَعْمَرِ بْنِ خُبَيْبِ بْنِ وَهْبِ بْنِ حُذَافَةَ بْنِ جُمَحٍ كَانَ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْحَبَشَةِ.
2166 حسین بن حارث جدلی بیان کرتے ہیں مکہ کے گورنرنے یہ بات بتائی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ہدایت کی تھی ہم (چاند دیکھ کر قربانی کریں) یعنی عیدالاضحی منائیں اور اگر ہم خود چاند نہ دیکھیں اور دوعادل لوگ اس کی گواہی دے دیں تو دونوں کی گواہی کی بنیاد پر قربانی کرلیں۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے حسین بن حارث سے دریافت کیا وہ گورنرکون تھے ؟ تو انھوں نے جواب دیا وہ حارث بن حاطب تھے ‘ جو محمد بن حاطب کے بھائی تھے۔
اس گورنرنے یہ بات بھی کہی کہ تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے (احکامات) میں سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں ‘ پھر اس گورنرنے وہاں موجود ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔
راوی بیان کرتے ہیں وہ صاحب کون تھے ؟ تو انھوں نے جواب دیاـ وہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات بیان کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اسی بات کا حکم دیا ہے (یعنی ہم دوگواہوں کی گواہی کی بنیاد پرچاند نظر آجانے کا فیصلہ کردیں) ۔
ابوبکرنیشاپوری بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم حربی سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا ‘ انھوں نے بیان کیا سعید بن سلیمان نے ہمیں یہ روایت سنائی ہے ‘ اس کے بعد ابراہیم نے یہ بات بیان کی وہ صاحب حارث بن حاطب بن حارث بن معمر بن خبیب بن وہب بن حذیفہ بن جمعہ تھے ‘ جنہیں حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا شرف حاصل ہے۔

2167

2167 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ يَقُولُ إِنَّا صَحِبْنَا أَصْحَابَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَتَعَلَّمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ أُغْمِىَ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلاَثِينَ فَإِنْ شَهِدَ ذَوَا عَدْلٍ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا وَانْسُكُوا »
2167 عبدالرحمن بن زید (رض) بیان کرتے ہیں ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی صحبت میں رہنے کا شرف حاصل ہے ‘ ہم نے ان سے علم حاصل کیا ہے ‘ انھوں نے ہمیں یہ بات بتائی ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بات ارشاد فرمائی ہے
” اسے (پہلی کے چاند کو) دیکھ کر روزے رکھنے شروع کرو اور اسے دیکھ کر ہی روزے رکھنے بند کرو اور اگر بادل چھائے ہوئے ہوں توتیس کی تعداد پوری کرلو ‘ اگر دوعادل لوگ گواہی دیں تو (ان کی گواہی کی بنیاد پر) روزے رکھنے شروع کرو ‘ عیدالفطر کرویا قربانی کرو (یعنی عیدالاضحی مناؤ) ۔

2168

2168 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىٍّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَصْبَحَ صَائِمًا لِتَمَامِ الثَّلاَثِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَجَاءَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالأَمْسِ فَأَمَرَهُمْ فَأَفْطَرُوا. هَذَا صَحِيحٌ.
2168 ربعی ایک صحابی کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا ہوا تھا اور یہ رمضان کا تیسواں دن تھا ‘ دودیہاتی آئے اور ان رونوں نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور انھوں نے یہ بتایا انھوں نے گزشتہ رات چاند دیکھ لیا تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ عیدالفطر منائیں۔ یہ حدیث مستند ہے۔

2169

2169 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى أَنَّ عُمَرَ أَجَازَ شَهَادَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِى رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ فِى فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى . كَذَا رَوَاهُ عَبْدُ الأَعْلَى عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى. وَعَبْدُ الأَعْلَى ضَعِيفٌ وَابْنُ أَبِى لَيْلَى لَمْ يُدْرِكْ عُمَرَ . وَخَالَفَهُ أَبُو وَائِلٍ شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ رَوَاهُ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ لاَ تُفْطِرُوا حَتَّى يَشْهَدَ شَاهِدَانِ. حَدَّثَ بِهِ الأَعْمَشُ وَمَنْصُورٌ عَنْهُ.
2169 عبدالرحمن بن ابولیلیٰ بیان کرتے ہیں عیدالفطر اور عیدالاضحی کا چاند دیکھنے کے بارے میں حضرت عمر (رض) نے ایک شخص کی گواہی کو قبول کیا تھا۔
عیدالاعلیٰ نامی راوی نے ابن ابی لیلیٰ کے حوالے سے اسی طرح نقل کیا ہے ‘ لیکن عبدالاعلیٰ نامی راوی ضعیف ہے ‘ اسی طرح ابن ابی لیلیٰ نامی راوی نے حضرت عمر (رض) کا زمانہ نہیں پایا ہے۔
ابو وائل ‘ شقیق بن سلمہ نے اس سے مختلف روایت نقل کی ہے ‘ انھوں نے حضرت عمر (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے ‘ حضرت عمر (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” تم لوگ روزے رکھنے اس وقت تک بندنہ کرو جب تک دو آدمی گواہی نہ دیں (کہ انھوں نے چاند دیکھا ہے) “۔
اس روایت کو اعمش نے اور ان کے حوالے سے منصور نے روایت کیا ہے۔

2170

2170 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ وَسَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِخَانِقِينَ وَقَالَ فِى كِتَابِهِ إِنَّ الأَهِلَّةَ بَعْضُهَا أَكْبَرُ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ نَهَارًا فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى يَشْهَدَ شَاهِدَانِ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ فَقَالَ إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى يَشْهَدَ شَاهِدَانِ أَنَّهُمَا رَأَيَاهُ بِالأَمْسِ. هَذَا أَصَحُّ إِسْنَادًا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى وَقَدْ تَابَعَ الأَعْمَشَ مَنْصُورٌ كَتَبْنَاهُ بَعْدَ هَذَا.
2170 شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا ‘ ہم اس وقت خانقین میں موجود تھے ‘ حضرت عمر (رض) نے اپنے خط میں یہ فرمایا تھا چاند بعض اوقات چھوٹابڑا ہوتا ہے تو جب تم دن کے وقت چاند دیکھو تو عیدالفطر اس وقت تک نہ کروجب تک دو آدمی گواہی نہ دیں۔ اس روایت کو شعبہ نے اعمش کے حوالے سے نقل کیا ہے۔
حضرت عمر (رض) نے فرمایا تھا جب تم دن کے ابتدائی حصے میں پہلی کا چاند دیکھ لو ‘ تو عیدا س وقت تک نہ کروجب تک دو آدمی گواہی نہ دیں کہ انھوں نے گزشتہ رات چاند دیکھ لیا تھا۔ یہ روایت ابن ابی لیلیٰ کی روایت کے مقابلے میں زیادہ مستند ہے۔

2171

2171 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو أُمَيَّةَ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِى وَائِلٍ قَالَ أَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ بِخَانِقِينَ إِنَّ الأَهِلَّةَ بَعْضُهَا أَعْظَمُ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى يَشْهَدَ شَاهِدَانِ أَنَّهُمَا رَأَيَاهُ بِالأَمْسِ.
2171 ابو وائل بیان کرتے ہیں ہمارے پاس (خانقین کے مقام پر) حضرت عمر (رض) کا خط آیا (جس میں یہ تحریر تھا) پہلی کا چاند بعض اوقات چھوٹا بڑا ہوتا ہے تو جب تم دن کے ابتدائی حصے میں چاند دیکھ لوتو اس وقت تک عیدنہ کرو ‘ جب تک دو آدمی اس بات کی گواہی نہ دیں کہ وہ گزشتہ رات اس چاند کو دیکھ چکے ہیں۔

2172

2172 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَاكِبٌ فَزَعَمَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ قُلْتُ لأَبِى نُعَيْمٍ سَمِعَ ابْنُ أَبِى لَيْلَى مِنْ عُمَرَ قَالَ لاَ أَدْرِى. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ قُلْتُ لِيَحْيَى بْنِ مَعِينٍ سَمِعَ ابْنُ أَبِى لَيْلَى مِنْ عُمَرَ فَلَمْ يُثْبِتْ ذَلِكَ . عَبْدُ الأَعْلَى هُوَ ابْنُ عَامِرٍ الثَّعْلَبِىُّ غَيْرُهُ أَثْبُتُ مِنْهُ وَحَدِيثُ أَبِى وَائِلٍ أَصَحُّ إِسْنَادًا عَنْ عُمَرَ مِنْهُ رَوَاهُ الأَعْمَشُ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِى وَائِلٍ.
2172 ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں میں حضرت عمر (رض) کے پاس موجود تھا ‘ آپ کے پاس ایک سوار آیا اور اس نے بتایا اس نے پہلی کا چاند دیکھ لیا ہے تو حضرت عمر (رض) نے لوگوں کو یہ ہدایت کی کہ وہ عیدالفطر کریں۔
محمد بن علی بیان کرتے ہیں میں نے ابونعیم سے دریافت کیا کیا ابن ابی لیلیٰ نے حضرت عمر (رض) سے حدیث کا بیان کیا ہے ‘ تو انھوں نے جواب دیا مجھے نہیں معلوم۔
محمد بن علی بیان کرتے ہیں میں نے یحییٰ بن معین سے دریافت کیا کیا ابن لیلیٰ نے حضرت عمر (رض) سے حدیث کا سماع کیا ہے ‘ تو انھوں نے اسے درست قرار نہیں دیا۔ عبدالاعلیٰ نامی راوی عبدالاعلیٰ بن ثعلبی ہیں ‘ جو مستند نہیں ہیں۔
ابو وائل کی روایت سند کے اعتبار سے زیادہ مستند ہے ‘ جسے اعمش اور منصور نے ابو وائل کے حوالے سے نقل کیا ہے۔

2173

2173 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى مَنْصُورٌ عَنْ أَبِى وَائِلٍ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِخَانِقِينَ إِنَّ الأَهِلَّةَ بَعْضُهَا أَعْظَمُ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ لأَوَّلِ النَّهَارِ فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى يَشْهَدَ رَجُلاَنِ ذَوَا عَدْلٍ أَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالأَمْسِ عَشِيَّةً. قَالَ لَنَا أَبُو بَكْرٍ إِنْ كَانَ مُؤَمَّلٌ حَفِظَهُ فَهُوَ غَرِيبٌ وَخَالَفَهُ الإِمَامُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ.
2173 ابو وائل بیان کرتے ہیں ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا تو ہم اس وقت خانقین کے مقام پر موجود تھے (اس میں یہ تحریر تھا ) پہلی کا چاند بعض اوقات چھوٹا بڑا ہوتا ہے تو جب تم دن کے ابتدائی حصے میں چاند دیکھ لوتو اس وقت تک عیدنہ کروجب تک دوعادل آدمی اس بات کی گواہی نہ دے دیں کہ وہ گزشتہ رات چاند دیکھ چکے ہیں۔ ابوب کرنے یہ بات بیان کی ہے اگر مومل نامی راوی کو یہ روایت غریب ہے ‘ کیونکہ امام عبدالرحمن مہدی نے اس سے مختلف روایت نقل کی ہے۔

2174

2174 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِى وَائِلٍ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِخَانِقِينَ إِنَّ الأَهِلَّةَ بَعْضُهَا أَكْبَرُ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ نَهَارًا فَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تُمْسُوا إِلاَّ أَنْ يَشْهَدَ رَجُلاَنِ مُسْلِمَانِ أَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالأَمْسِ عَشِيَّةً.
2174 ابو وائل بیان کرتے ہیں ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا ‘ ہم لوگ اس وقت خانقین میں موجود (اس میں یہ تحریر تھا ) پہلی کا چاند بعض اوقات چھوٹا بڑا ہوتا ہے تو جب تم دن کے وقت چاند دیکھ لوتوشام ہونے تک افطاری کرو ‘ جب تک دو مسلمان اس بات کی گواہی نہ دیں کہ وہ گزشتہ رات چاند دیکھ چکے ہیں (تو تم روزہ توڑ کر عیدالفطر مناؤ) ۔

2175

2175 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
2175 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2176

2176 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِى آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِاللَّهِ لأَهَلاَّ الْهِلاَلَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا . زَادَ خَلَفٌ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاَّهُمْ . هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ ثَابِتٌ.
2176 ربعی بن حراش ایک صحابی کے حوالے سے نقل کرتے ہیں رمضان کے آخری دن کے بارے میں لوگوں کے درمیان اختلاف ہوگیا ‘ دودیہاتی آئے اور انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اللہ کے نام کی قسم اٹھاکریہ گواہی دی کہ ان دونوں نے گزشتہ رات چاند دیکھا تھا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ہدایت کی (وہ روزہ توڑدیں اور عیدالفطر منائیں) ۔
خلف نامی راوی نے یہ بات اضافی نقل کی تھی ‘(نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ہدایت کی) لوگ عیدگاہ کی طرف (عید کی نماز کے لیے) آئیں۔ یہ سند حسن ہے اور ثابت ہے۔

2177

2177 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِى عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَتِهِ قَالُوا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا وَأَنْ يَغْدُوا مِنَ الْغَدِ إِلَى عِيدِهِمْ. هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ وَمَا بَعْدَهُ أَيْضًا.
2177 ابوعمیر بن انس اپنے چچاؤ کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے یہ گواہی دی گئی کہ لوگوں نے چاند دیکھ لیا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے حکم دیا (وہ روزہ توڑدیں اور اگلے دن صبح عید کی نماز کے لیے جائیں) ۔
یہ روایت حسن ہے اور اس کے بعد والی روایت بھی حسن ہے۔

2178

2178 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى بِشْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُمَيْرِ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ عَنْ عُمُومَتِهِ مِنَ الأَنْصَارِ وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ آخِرِ النَّهَارِ فَجَاءَ رَكْبٌ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلاَلَ بَالأَمْسِ فَأَمَرَهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُفْطِرُوا وَإِذَا أَصْبَحُوا أَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاَّهُمْ.
2178 ابوبشر بیان کرتے ہیں میں نے ابوعمیربن انس کو اپنے بعض چچاؤں کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے ابونضراپنے انصاری چچاؤں کے حوالے سے بیان کرتے ہیں وہ لوگ دن کے آخری حصے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھے ‘ کچھ سواروہاں آئے اور انھوں نے گواہی دی کہ وہ گزشتہ رات چاند دیکھ چکے ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو یہ ہدایت کی ‘ وہ (روزہ توڑدیں اور اگلے دن عیدگاہ کی طرف) عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے جائیں۔

2179

2179 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ أَنَّ رَجُلاً شَهِدَ عِنْدَ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ رَمَضَانَ فَصَامَ أَحْسَبُهُ قَالَ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَصُومُوا وَقَالَ أَصُومُ يَوْمًا مِنْ شَعْبَانَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أُفْطِرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ. قَالَ الشَّافِعِىُّ فَإِنْ لَمْ يَرَ الْعَامَّةُ هِلاَلَ شَهْرِ رَمَضَانَ وَرَآهُ رَجُلٌ عَدْلٌ رَأَيْتُ أَنْ أَقْبَلَهُ لِلأَثَرِ وَالاِحْتِيَاطِ. وَقَالَ الشَّافِعِىُّ بَعْدُ لاَ يَجُوزُ عَلَى رَمَضَانَ إِلاَّ شَاهِدَانِ قَالَ الشَّافِعِىُّ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا لاَ أَقْبَلُ عَلَيْهِ إِلاَّ شَاهِدَيْنِ وَهُوَ الْقِيَاسُ عَلَى كُلِّ مُغَيَّبٍ.
2179 فاطمہ بنت حسین بیان کرتی ہیں ایک شخص نے حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے سامنے رمضان کا چاند دیکھنے کی گواہی دی تو حضرت علی بن ابوطالب (رض) نے روزہ رکھا۔
راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ اور فرمایا میں شعبان کے دن میں روزہ رکھ لوں ‘ یہ میرے نزدیک اس سے بہتر ہے ‘ میں رمضان کے دن میں روزہ نہ ہوں۔
امام شافعی فرماتے ہیں اگر عام لوگوں نے رمضان کا چاند نہ دیکھا ہو اور ایک عادل شخص اسے دیکھ لے ‘ تو میں اس بات کو جیح دوں گا کہ میں اس کی گواہی قبول کرلوں کیونکہ اثر سے بھی یہ بات منقول ہے اور احتیاط بھی اسی میں ہے۔ لیکن اس کے بعد امام شافعی نے یہ فتوی دیا رمضان کے لیے کم ازکم دو آدمیوں کی گواہی شرط ہے۔ امام شافعی اور ہمارے بعض اصحاب نے یہ بات بیان کی ہے میں اس بارے میں کم ازکم دو آدمیوں کی گواہی قبول کروں گا رقیاس یہی ہے ‘ ہر غائب چیز کے بارے میں گواہی کا یہی حکم ہے۔

2180

2180 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِىُّ مَنْ رَأَى هِلاَلَ رَمَضَانَ وَحْدَهُ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ رَأَى هِلاَلَ شَوَّالٍ وَحْدَهُ فَلْيُفْطِرْ وَلْيُخْفِى ذَلِكَ.
2180 امام شافعی فرماتے ہیں جو شخص اکیلا رمضان کا چاند دیکھ لے ‘ تو وہ اس دن روزہ رکھے اور جو شخص شوال کا چاند دیکھ لے ‘ وہ اس دن روزہ نہ رکھے اور اس بات کو مخفی رکھے (لیکن اس کیلے کی گواہی پر دوسرے لوگ روزہ رکھنے یا نہ رکھنے والے نہیں ہوں گے) ۔

2181

2181 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ مَالِكٌ فِى الَّذِى يَرَى هِلاَلَ رَمَضَانَ وَحْدَهُ أَنَّهُ يَصُومُ لأَنَّهُ لاَ يَنْبَغِى لَهُ أَنْ يُفْطِرَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَى هِلاَلَ شَوَّالٍ وَحْدَهُ فَلاَ يُفْطِرْ لأَنَّ النَّاسَ يَتَّهِمُونَ عَلَى أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُمْ مَنْ لَيْسَ مَأْمُونًا مِنْهُمْ ثُمَّ يَقُولُ أُولَئِكَ إِذَا ظَهَرَ عَلَيْهِمْ قَدْ رَأَيْنَا الْهِلاَلَ.
2181 امام مالک بیان کرتے ہیں جو شخص اکیلا رمضان کا چاند دیکھ لے ‘ تو اسے روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ اب اس کے لیے روزنہ رکھناٹھیک نہیں ‘ کیونکہ وہ یہ بات جانتا ہے ‘ یہ دن رمضان کا حصہ ہے ‘ جو شخص اکیلاشوال کا چاند دیکھ لے وہ روزہ نہ چھوڑے کیونکہ لوگ اس بارے میں اس پر الزام لگائیں گے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا ‘ کیونکہ اس میں سے بعض لوگ وہ بھی ہوتے ہیں جو مامون نہیں ہوتے۔
پھر وہ یہ بات اس وقت بیان کرے جب چاند لوگوں کے سامنے ظاہر ہوجائے اور وہ یہ کہیں ہم نے چاند دیکھ لیا ہے۔

2182

2182 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الْكِنْدِىُّ الصَّيْرَفِىُّ بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ - وَهُوَ الدَّالاَنِىُّ - عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْبَخْتَرِىِّ قَالَ أَهْلَلْنَا هِلاَلَ ذِى الْحِجَّةِ قَمَرًا ضَخْمًا الْمُقَلِّلُ يَقُولُ لِلَيْلَتَيْنِ وَالْمُكْثِرُ يَقُولُ لِثَلاَثٍ - قَالَ - فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ فَعَدَّ لِى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّا أَهْلَلْنَا قَمَرًا ضَخْمًا. فَقَالَ إِنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَدَّهُ إِلَى رُؤْيَتِهِ. هَذَا صَحِيحٌ وَمَا بَعْدَهُ.
2182 ابوبختری بیان کرتے ہیں ہم نے ذوالحج کا چاند دیکھا تو وہ ہمیں بڑا لگا ‘ جس شخص نے اس کو کم قراردیا تھا تو نے دوسری رات کا چاند کہا اور جو زیادہ بیان کررہا تھا ‘ اس نے اسے تیسری رات کا چاند کہا ‘ جب ہم مکہ آئے اور ہماری ملاقاحضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ہوئی ‘ تو ہم نے جب ان سے یہ بیان کیا ‘ تو انھوں نے ہمارے سامنے جو گنتی اس حساب تھی (جس میں ہم نے چاند دیکھا تھا) میں نے ان سے کہا ہم نے تو چاند کو بڑا دیکھا تھا ‘ تو انھوں نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاند کے دیکھے جانے کے ساتھ (مہینے کے آغاز کو) مشروط کیا ہے۔
یہ روایت اور اس کے بعد والی روایت مستند ہیں۔

2183

2183 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رِفَاعَةَ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْبَخْتَرِىِّ قَالَ خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ فَلَمَّا نَزَلْنَا بَطْنَ نَخْلَةَ رَأَيْنَا الْهِلاَلَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ لِثَلاَثٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لِلَيْلَتَيْنِ فَلَقِينَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْنَا إِنَّا رَأَيْنَا الْهِلاَلَ. فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ لِلَيْلَتَيْنِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لِثَلاَثٍ. فَقَالَ أَىُّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ قُلْنَا لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ هُوَ لِلَّيْلَةِ الَّتِى رَأَيْتُمُوهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَدَّهُ إِلَى الرُّؤْيَةِ. وَهَذَا صَحِيحٌ.
2183 ابوبحتری بیان کرتے ہیں ہم لوگ عمرہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے ‘ جب ہم نے بطن نخلہ میں پڑاؤ کیا تو ہم چاند دیکھ لیا ‘ بعض نے کہا یہ دوسری کا چاند ہے اور بعض نے کہا یہ تیسری کا چاند ہے۔ پھر ہماری ملاقات حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ہوئی ‘ ہم نے انھیں بتایا ہم نے چاند دیکھا تھا ‘ بعض نے کہا دوسری رات کا چاند ہے اور بعض نے کہا تیسری رات کا چاند ہے ‘ انھوں نے کہا تم نے کس رات میں اسے دیکھا تھا ‘ تو ہم نے کہا فلاں رات کو ‘ تو انھوں نے فرمایا یہ اسی رات کا جس رات میں تم نے دیکھا تھا کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حکم کو دیکھنے کے ساتھ مشروط قراردیا ہے۔ یہ روایت مستند ہے۔

2184

2184 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِىِّ قَالَ أَهْلَلْنَا هِلاَلَ رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ عِرْقٍ فَأَرْسَلْنَا رَجُلاً إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَمَدَّهُ لَكُمْ لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ أُغْمِىَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ». وَهَذَا صَحِيحٌ.
2184 ابوبختری بیان کرتے ہیں ہم نے رمضان کا چاند دیکھا ‘ ہم ذات عرق میں موجود تھے ‘ ہم نے ایک شخص کو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس دریافت کرنے کے لیے بھیجا ‘ تو انھوں نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے بیشک اللہ تعالیٰ اسے دیکھنے کے لیے تمہارے سامنے پھیلا دیتا ہے ‘ اگر تم پر بادل چھائے ہوئے ہوں تو تم mmm ٣٩٨ تعدادپوری کرلو۔ یہ روایت مستند ہے۔

2185

2185 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى حَرْمَلَةَ أَخْبَرَنِى كُرَيْبٌ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ - قَالَ - فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا وَاسْتَهَلَّ عَلَىَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْتُ الْهِلاَلَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِى آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلاَلَ فَقَالَ مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ فَقُلْتُ رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَنْتَ رَأَيْتَهُ قُلْتُ نَعَمْ وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ فَقَالَ لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلاَ نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلاَثِينَ أَوْ نَرَاهُ فَقُلْتُ أَوَلاَ تَكْتَفِى بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ قَالَ لاَ هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ .
2185 کریب بیان کرتے ہیں سیدہ ام الفضل بنت حارث (رض) نے انھیں حضرت معاویہ (رض) کی خدمت میں بھیجا وہ فرماتے ہیں میں شام آیا ‘ سیدہ ام فضل کا کام پورا کیا ‘ اسی دوران رمضان کا چاند نظر آگیا میں شام میں ہی موجود تھا ‘ میں نے جمعے کی رات میں چاند دیکھا ‘ پھر میں مہینے کے آخر میں مدینہ منورہ آیا ‘ حضرت عبداللہ بن عباس نے مجھ سے چیت کی ‘ پھر جب میں نے پہلی کے چاند کا تذکرہ کیا ‘ تو انھوں نے پوچھا تم نے پہلی کا چاندکب دیکھا تھا ؟ تو میں نے جواب میں نے اسے جمعہ کی رات میں دیکھا تھا ‘ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے پوچھا کیا تم نے خودا سے دیکھا تھا ؟ میں نے کہا ہاں ! اور لوگوں نے بھی اسے دیکھا تھا ‘ میں نے روزہ بھی رکھا تھا ‘ حضرت معاویہ (رض) نے بھی روزہ رکھا تھا ‘ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا ہم نے تو اسے ہفتے کی رات دیکھا تھا اور ہم مسلسل روزے رکھیں گے ‘ یہاں تک کہ تیس کی تعدادپوری کرلیں یاشوال کا چاند دیکھ لیں تو میں نے ان سے کہا کیا آپ کے لیے حضرت معاویہ (رض) کا چاند کو دیکھنا اور روزہ رکھنا کا نہیں ہے ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہی ہدایت کی ہے۔ یہ روایت مستند ہے۔

2186

2186 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِىِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِى مَسْعُودٍ الأَنْصَارِىِّ قَالَ أَصْبَحْنَا صَبِيحَةَ ثَلاَثِينَ فَجَاءَ أَعْرَابِيَّانِ رَجُلاَنِ يَشْهَدَانِ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالأَمْسِ فَأَمَرَ النَّاسَ فَأَفْطَرُوا.
2186 حضرت ابومسعود انصاری (رض) بیان کرتے ہیں (رمضان کے مہینے میں) تیسویں دن کی صبح کی بات دودیہاتی آئے اور انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس بات کی گواہی دی کہ انھوں نے گزشتہ رات چاند تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو حکم دیا (وہ روزہ ختم کریں اور عیدالفطر منائیں) ۔
باب رات کے وقت ہی (روزے کی) نیت کرلینا

2187

2187 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى بْنِ أَبِى حَامِدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو الزِّنْبَاعِ الْمِصْرِىُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّادٍ أَبُو عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ لَمْ يُبَيِّتِ الصِّيَامَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَلاَ صِيَامَ لَهُ ». تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّادٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2187 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں
” جو شخص صبح صادق ہونے سے پہلے روزہ رکھنے کی نیت نہیں کرتا ‘ اس کا روزہ نہیں ہوتا۔ مفضل سے اس روایت کو نقل کرنے میں عبداللہ بن عبادنامی راوی منفرد ہیں ‘ تاہم اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2188

2188 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُؤَرِّضْهُ قَبْلَ الْفَجْرِ ».وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ « لِمَنْ لَمْ يَفْرِضْهُ مِنَ اللَّيْلِ ». وَقَالَ أَيْضًا قَالَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ. خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَابْنُ لَهِيعَةَ رَوَيَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ.
2188 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ سیدہ حفصہ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اس شخص کا روزہ نہیں ہوتا جو صبح صادق ہونے سے پہلے اسے لازم نہیں کرتا “۔ ایک اور سند کے ہمراہ یہ بات منقول ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ” جو شخص رات میں ہی اسے لازم نہیں کرلیتا “۔ یہی روایت دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2189

2189 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلاَ صِيَامَ لَهُ ». رَفَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ الرُّفَعَاءِ. وَاخْتُلِفَ عَنِ الزُّهْرِىِّ فِى إِسْنَادِهِ فَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ مِنْ قَوْلِهَا وَتَابَعَهُ الزُّبَيْدِىُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِىِّ . وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ وَابْنِ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ وَكَذَلِكَ قَالَ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ وَكَذَا قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ . وَغَيْرُ ابْنِ الْمُبَارَكِ يَرْوِيهِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ عَنْ حَفْصَةَ وَاخْتُلِفَ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ فِى إِسْنَادِهِ وَكَذَلِكَ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِىِّ. وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَيْضًا عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَتَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ. وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ وَحَفْصَةَ قَالاَ ذَلِكَ وَرَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الزُّهْرِىِّ وَاخْتُلِفَ عَنْهُ.
2189 سیدہ حفصہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں ” جو شخص صبح صادق سے پہلے اسے لازم نہیں کرتا اس شخص کا روزہ نہیں ہوتا۔ اس روایت کو بعض راویوں نے مرفوع روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔ بعض نے اسے حضرت حفصہ (رض) کے قول کے طور پر نقل کیا ہے۔ بعض نے اسے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے قول کے طور پر نقل کیا ہے۔
جبکہ بعض راویوں نے اسے سالم کے حوالے سے ‘ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت حفصہ (رض) کے قول کے طورپر نقل کیا ہے۔
زہری سے نقل کرنے کے بارے میں اس روایت کے راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

2190

2190 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ لاَ صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ .
2190 سیدہ حفصہ (رض) بیان کرتی ہیں جو شخص صبح صادق ہونے سے پہلے روزہ رکھنے کا ارادہ نہیں کرتا ‘ اس کا روزہ نہیں ہوتا۔

2191

2191 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلاَلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ مَيْمُونَةَ بِنْتَ سَعْدٍ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ أَجْمَعَ الصَّوْمَ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَصُمْ وَمَنْ أَصْبَحَ وَلَمْ يُجْمِعْهُ فَلاَ يَصُمْ » .
2191 سیدہ میمونہ بنت سعد (رض) بیان کرتی ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ” جو شخص رات کو ہی روزہ رکھنے کا ارادہ کرلے ‘ تو وہ روزہ رکھے اور جس شخص کو صبح ہوجائے اور اس شخص نے ارادہ نہ کیا ہو ‘ تو وہ روزہ نہ رکھے ‘۔

2192

2192 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ اللَّخْمِىِّ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- تَقُولُ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَائِمًا صُبْحَ ثَلاَثِينَ يَوْمًا فَرَأَى هِلاَلَ شَوَّالٍ نَهَارًا فَلَمْ يُفْطِرْ حَتَّى أَمْسَى. قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رُئِىَ هِلاَلُ شَوَّالٍ نَهَارًا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ مِنْ حَيْثُ يُرَى. قَالَ وَحَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِىُّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِىَّ عَنْ هِلاَلِ شَوَّالٍ إِذَا رُئِىَ بَاكِرًا قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ إِنْ رُئِىَ هِلاَلُ شَوَّالٍ بَعْدَ أَنْ طَلَعَ الْفَجْرُ إِلَى الْعَصْرِ أَوْ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَهُوَ مِنَ اللَّيْلَةِ الَّتِى تَجِىءُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَهَذَا مُجْمَعٌ عَلَيْهِ.
2192 حضرت عبداللہ بن قیس فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ایک مرتبہ تیسویں تاریخ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزے کی حالت میں صبح کی ‘ آپ نے دن میں ہی شوال کا چاند دیکھ لیا ‘ تو آپ نے شام میں افطار ی نہیں کی۔
حضرت سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر (رض)) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ انھوں نے دن کے وقت شوال کا چاند دیکھ لیا ‘ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا تمہارے لیے اس وقت تک افطاری کرنا حلال نہیں ہے جب تک تم پہلی کا چاند اس وقت تک نہیں دیکھ لیتے جب اسے دیکھاجاتا ہے (یعنی رات کے وقت) ۔
معاذبن محمد بیان کرتے ہیں میں نے زہری سے شوال کے چاند کے بارے میں دریافت کیا ‘ جب اسے صبح کے وقت دیکھا لیا جائے ‘ تو انھوں نے فرمایا میں نے سعید بن مسیب کو فرماتے ہوئے سنا ہے اگر شوال کا چاند صبح صادق ہوجانے کے بعد عصرتک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں مغرب تک) طلوع ہوجائے تو اس رات کا چاند شمار ہوگا جو آگے آئے گی۔
امام ابوعبداللہ فرماتے ہیں اس بات پر سب کا اتفاق ہے۔

2193

2193 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَهِىَ جَدَّتُهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- دَخَلَ عَلَيْهَا فَأُتِىَ بِإِنَاءٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَنِى فَقُلْتُ إِنِّى صَائِمَةٌ . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الصَّائِمَ الْمُتَطَوِّعَ أَمِيرُ - أَوْ أَمِينُ - نَفْسِهِ فَإِنْ شِئْتِ فَصُومِى وَإِنْ شِئْتِ فَأَفْطِرِى ».
2193 سیدہ ام ہانی (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لائے ‘ آپ کے لیے ایک برتن بڑھایا گیا ‘ تو آپ نے اس میں سے پیا ‘ پھر وہ برتن میری طرف بڑھادیا ‘ میں نے عرض کی میں نے روزہ رکھا ہوا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نفلی روزہ رکھنے والا شخص اپنی مرضی کا مالک ہوتا ہے (راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں ) اپنی ذات کا امین ہوتا ہے ‘ اگر تم چاہوتوروزہ رکھ لو ‘ اگر چاہوتو یہ کھاپی لو۔

2194

2194 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ السَّمْتِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنِ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِشَرَابٍ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِى فَشَرِبْتُ فَقُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى كُنْتُ صَائِمَةً . فَقَالَ لَهَا « أَكُنْتِ تَقْضِينَ عَنْكِ شَيْئًا » قَالَتْ لاَ. قَالَ « فَلاَ يَضُرُّكِ ». اخْتُلِفَ عَنْ سِمَاكٍ فِيهِ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ جَعْدَةَ وَهُوَ الَّذِى رَوَى عَنْهُ سِمَاكٌ.
2194 سیدہ ام ہانی رضی الہ عنہا کے صاحبزاے بیان کرتے ہیں انھوں نے سیدہ ام ہانی (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مشروب لایا گیا ‘ آپ نے اسے پیا ‘ پھر میری طرف بڑھادیا ‘ پھر میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ! میں نے روزہ رکھا ہوا تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تم نے کوئی قضاء روزہ رکھا تھا ؟ انھوں نے عرض کی نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تمہیں کوئی نقصان نہیں ہے۔
سماک نامی راوی سے نقل کرنے میں اس روایت کے الفاظ میں اختلاف کیا گیا ہے۔

2195

2195 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ ثُمَّ سَقَانِى فَشَرِبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّى كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ أَوْ أَمِيرُ نَفْسِهِ فَإِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ ». قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ لاَ حَدَّثَنَاهُ أَهْلُنَا وَأَبُو صَالِحٍ. قَالَ شُعْبَةُ وَكُنْتُ أَسْمَعُ سِمَاكًا يَقُولُ حَدَّثَنِى ابْنَا جَعْدَةَ فَلَقِيتُ أَفْضَلَهُمَا وَحَدَّثَنِى بِهَذَا الْحَدِيثِ .
2195 سیدہ ام ہانی (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے مشروب لایا گیا ‘ آپ نے اسے نوش فرمایا اور مجھے پینے کے لیے دیا تو میں نے بھی پی لیا ‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میں نے توروزہ رکھا ہوا تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نفلی روزہ رکھنے والا شخص اپنی مرضی کے بارے میں (امین) ہوتا ہے (راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ کہے ) امیر ہوتا ہے (یعنی اپنی مرضی کا مالک ہوتا ہے) یعنی اگر چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور اگر چاہے تو توڑے۔
شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا آپ نے یہ روایت سیدہ ام ہانی سے سنی ہے ؟ تو انھوں نے کہا نہیں ! یہ روایت ہمارے گھروالوں نے اور ابوصالح نے بیان کی ہے۔ شعبہ نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے سماک سے سنا ‘ وہ فرماتے ہیں میں نے جعدہ کے صاحبزادوں میں سے زیادہ فضیلت والے شخص سے ملاقات کی تو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی۔

2196

2196 - حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا وَقَالَ فِيهِ حَدَّثَنَا أَهْلُنَا وَأَبُو صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ شُعْبَةُ وَكَانَ سِمَاكٌ يَقُولُ حَدَّثَنِى ابْنَا أُمِّ هَانِئٍ فَرَوَيْتُهُ أَنَا عَنْ أَفْضَلِهِمَا وَصَلَ إِسْنَادَهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ.
2196 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدہ ام ہانی (رض) سے منقول ہے۔ شعبہ بیان کرتے ہیں سماک یہ فرمایا کرتے تھے کہ سیدہ ام ہانی (رض) کے دوصاحبزادوں نے یہ حدیث سنائی ہے ‘ اور میں نے اس حدیث کو ان دونوں میں سے زیادہ فضیلت والے صاحب سے نقل کیا ہے۔ امام ابوداؤد نے اس روایت کو شعبہ کے حوالے سے موصول روایت کے طورپرنقل کیا ہے۔

2197

2197 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِى ثَوْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَرِبَ شَرَابًا فَأَعْطَاهَا فَضْلَهُ فَشَرِبَتْهُ قَالَتِ اسْتَغْفِرْ لِى إِنِّى كُنْتُ صَائِمَةً. مِثْلَ قَوْلِ أَبِى عَوَانَةَ. قَوْلُهُ يَحْيَى بْنُ جَعْدَةَ وَهَمٌ مِنَ الْوَلِيدِ وَهُوَ ضَعِيفٌ.
2197 سیدہ ام ہانی (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشروب پیا اور اپنا بچا ہوامشروب سیدہ ام ہانی (رض) کو عطاء کیا ‘ تو سیدہ ام ہانی نے بھی اسے پی لیا ‘ پھر انھوں نے عرض کی میرے لیے دعائے مغفرت کریں ‘ کیونکہ میں نے روزہ رکھا ہوا تھا۔
ابوعوانہ نامی راوی کی نقل کردہ روایت میں ایسے الفاظ ہیں
” راوی کا یہ کہنا کہ یہ روایت یحییٰ بن جعد ہ سے منقول ہے ‘ یہ ولید نامی راوی کا وہم ہے اور یہ راوی ضعیف ہے “۔

2198

2198 - حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ هَارُونَ عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّهَا قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا صَائِمَةٌ فَنَاوَلَنِى فَضْلَ شَرَابِهِ فَشَرِبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى كُنْتُ صَائِمَةً وَإِنِّى كَرِهْتُ أَنْ أَرُدَّ سُؤْرَكَ. قَالَ « إِنْ كَانَ قَضَاءً مِنْ رَمَضَانَ فَصُومِى يَوْمًا مَكَانَهُ وَإِنْ كَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتِ فَاقْضِيهِ وَإِنْ شِئْتِ فَلاَ تَقْضِيهِ ».
2198 ہارون اپنی دادی (سیدہ ام ہانی (رض)) سے یہ بات نقل کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ‘ میں نے روزہ رکھا ہوا تھا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے مشروب کا بچا ہوامیری طرف بڑھایاتو میں نے اسے پی لیا ‘ پھر میں نے عرض کی میں نیروزہ رکھا ہوا تھا اور مجھے یہ بات بھی پسند نہیں تھی کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچے ہوئے کو واپس کروں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تو یہ رمضان کی قضاء کا روزہ تھا تو تم اس کی جگہ ایک دن روزہ رکھ لینا اور اگر نفلی روزہ تھا تو اگر تم چاہتو اس کی قضاء کرلینا ‘ اگر چاہوتو قضاء نہ کرنا۔
اس روایت کو حاتم بن ابوصغیرہ نے سماک کے حوالے سے ‘ ابوصالح کے حوالے سے ‘ سیدہ ام ہانی (رض) سے نقل کیا ہے۔

2199

2199 - وَرَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِى صَغِيرَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ. حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى الْحَجَّاجِ الْخَاقَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ - يَعْنِى حَاتِمَ بْنَ أَبِى صَغِيرَةَ - حَدَّثَنِى سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْمُتَطَوِّعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ ».
2199 سیدہ ام ہانی (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے نفلی روزہ رکھنے والے کو اختیار ہوتا ہے ‘ وہ چاہے توروزہ برقراررکھے ‘ اگر چاہے توتوڑدے۔

2200

2200 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِىُّ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَقُولُ « الصَّائِمُ الْمُتَطَوِّعُ أَمِينُ - أَوْ أَمِيرُ - نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أَفْطَرَ ». اخْتُلِفَ عَلَى سِمَاكٍ فِيهِ وَإِنَّمَا سَمِعَهُ سِمَاكٌ مِنِ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
2200 سیدہ ام ہانی (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے نفلی روزہ رکھنے والاشخص اپنی ذات کے بارے میں امین (راوی کو شک ہے) امیر (یعنی وہ اپنی مرضی کا مالک ہوتا ہے) چاہے توروزہ رکھ لے ‘ اگر چاہے توتوڑدے۔ اس بارے میں سماک سے نقل کرنے کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے۔
سماک نے اس حدیث کو سیدہ ام ہانی (رض) کے صاحبزادے سے سنا ہے ‘ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

2201

2201 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَرَى بِإِفْطَارِ التَّطَوُّعِ بَأْسًا.
2201 حضرت جابر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے وہ نفلی روزہ توڑنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

2202

2202 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصْبِحُ مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ فَيَقُولُ « أَعِنْدَكُمْ شَىْءٌ أَتَاكُمْ شَىْءٌ ». قَالَتْ فَنَقُولُ أَوَلَمْ تُصْبِحْ صَائِمًا فَيَقُولُ « بَلَى وَلَكِنْ لاَ بَأْسَ أَنْ أُفْطِرَ مَا لَمْ يَكُنْ نَذْرًا أَوْ قَضَاءَ رَمَضَانَ ». مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ الْعَرْزَمِىُّ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ .
2202 سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض اوقات صبح کے وقت روزہ رکھنے کا ارادہ کرتے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے دریافت کرتے کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز موجود ہے ‘ کوئی (کھانے کی چیز) تمہارے پاس آئی ؟ سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں ہم لوگ عرض کرتے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح روزے کی نیت نہیں کی تھی ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہاں ! لیکن اس میں کوئی حرج نہیں کہ میں روزہ توڑدوں جبکہ وہ نذر کانہ ہو رمضان کانہ ہو۔
محمد بن عبیداللہ نامی راوی عرزمی ہے اور یہ راوی ضعیف ہے۔

2203

2203 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو أُمَيَّةَ قَالاَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ كَانَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُحِبُّ طَعَامًا فَجَاءَ يَوْمًا فَقَالَ « هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ ذَلِكَ الطَّعَامِ » قُلْتُ لاَ. قَالَ « إِنِّى صَائِمٌ ».
2203 ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کھانے کو پسند کرتے تھے ‘ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو دریافت کیا آپ کے پاس وہ والاکھانا ہے ؟ میں نے عرض کی نہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔

2204

2204 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَطْحَاءَ وَآخَرُونَ قَالُوا أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَنْبَسَةَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّبِّىُّ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « عِنْدَكِ شَىْءٌ » قُلْتُ لاَ. قَالَ « إِذًا أَصُومَ ». وَدَخَلَ عَلَىَّ يَوْمًا آخَرَ فَقَالَ « عِنْدَكِ شَىْءٌ ». قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ « إِذًا أَطْعَمَ وَإِنْ كُنْتُ قَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ ». هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
2204 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے ‘ دریافت کیا گیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے ؟ میں نے عرض کی نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں ‘ پھر ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ہاں تشریف لائے تو آپ نے دریافت کیا کیا تمہارے پاس کھانے کے لیے کچھ ہے ؟ میں نے عرض کی جی ہاں ! تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر میں کھالیتاہوں ‘ اگرچہ میں نے روزے کی نیت کی تھی۔ اس روایت کی سند حسن صحیح ہے۔

2205

2205 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبَّادٌ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِى ثَوْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا صَامَ الرَّجُلُ تَطَوُّعًا فَلْيُفْطِرْ مَتَى شَاءَ.
2205 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں جب کسی شخص نے نفلی روزہ رکھاہو ‘ تو وہ جب چاہے اسے توڑسکتا ہے

2206

2206 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْجَهْمِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِىُّ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- آخَى بَيْنَ سَلْمَانَ وَبَيْنَ أَبِى الدَّرْدَاءِ - قَالَ - فَجَاءَ سَلْمَانُ يَزُورُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَإِذَا أُمُّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةٌ قَالَ مَا شَأْنُكِ قَالَتْ إِنَّ أَخَاكَ يَقُومُ اللَّيْلَ وَيَصُومُ النَّهَارَ وَلَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِى نِسَاءِ الدُّنْيَا فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَرَحَّبَ بِهِ سَلْمَانُ وَقَرَّبَ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ اطْعَمْ. فَقَالَ إِنِّى صَائِمٌ. فَقَالَ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَتُفْطِرَنَّهْ . قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ فَأَكَلَ مَعَهُ ثُمَّ بَاتَ عِنْدَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ اللَّيْلُ أَرَادَ أَبُو الدَّرْدَاءِ أَنْ يَقُومَ فَمَنَعَهُ سَلْمَانُ وَقَالَ لَهُ إِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا صُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَائْتِ أَهْلَكَ وَأَعْطِ كُلَّ ذِى حَقٍّ حَقَّهُ. فَلَمَّا كَانَ فِى وَجْهِ الصُّبْحِ قَالَ قُمِ الآنَ إِنْ شِئْتَ فَقَامَا فَتَوَضَّآ ثُمَّ رَكَعَا ثُمَّ خَرَجَا إِلَى الصَّلاَةِ فَدَنَا أَبُو الدَّرْدَاءِ لِيُخْبِرَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالَّذِى أَمَرَهُ سَلْمَانُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ إِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا ». مِثْلَ مَا قَالَ سَلْمَانُ. لَفْظُ أَبِى طَالِبٍ.
2206 عون بن ابوحجیفہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سلیمان فارسی اور حضرت ابودرداء (رض) کو ایک دوسرے کا (منہ بولابھائی) بنادیا۔ راوی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت سلیمان حضرت ابودرداء سے ملنے کے لیے آئے توسیدہ ام درداء کو خراب حالت میں دیکھا تو دریافت کیا آپ کو کیا ہوا ہے ؟ انھوں جواب دیا آپ کے بھائی رات بھرنفل پڑھتے رہتے ہیں ‘ دن کے وقت روزہ رکھتے ہیں ‘ انھیں دنیا کی اور بیوی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ‘ پھر حضرت ابودرداء (رض) تشریف لے آئے ‘ انھوں نے حضرت سلیمان رضی الہ عنہ کو خوش آمدید کہا اور ان آگے کھانارکھاتو حضرت سلیمان (رض) نے ان سے کہا آپ بھی کھایئے ‘ انھوں نے جواب دیا میں نے روزہ رکھا ہو حضرت سلمان (رض) نے کہا میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ روزہ توڑدیں ‘ حضرت سلمان (رض) نے یہ بھی کہا میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک آپ نہیں کھائیں گے ‘ تو حضرت ابودرداء (رض) نے ان کے ساتھ کھانا کھالیاحضرت سلمان (رض) رات کے وقت ان کے ہاں گئے۔ جب رات کا وقت ہوا تو حضرت ابودرداء (رض) نے ارا ٤١٠ کہ وہ نوافل ادا کرنے شروع کریں ‘ تو حضرت سلمان نے انھیں روک دیا اور ان سے کہا کہ آپ کے جسم کا بھی آپ پر حق ہے آپ کے پروردگار کا بھی آپ پر حق ہے ‘ آپ کی بیوی کا بھی آپ پر حق ہے ‘ آپ نفلی روزہ رکھیں بھی اور کسی دن چھوڑ بھی دیں ‘(نفلی نماز) ادا بھی کریں اور سو بھی جایا کریں ‘ اپنی اہلیہ کے پاس بھی جایاکریں ‘ ہر حقدار کو اس کا حق دیا کریں۔ جب صبح کا وقت قریب آیاتوحضرت سلمان (رض) نے کہا اب آپ اٹھیں ‘ اگر آپ (نوافل اداکرناچا ہیں) یہ دونوں حضرات اٹھے ‘ انھوں نے نوافل اداکیے ‘ پھر (فجر کی نماز) ادا کرنے کے لیے چلے گئے۔ حضرت ابودرداء (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تاکہ آپ کو اس چیز کے بارے میں بتائیں جو حضرت سلمان (رض) نے ان سے کہا تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا اے ابودرداء ! تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے ‘ آپ نے وہی بات ارشاد فرمائی جو حضرت سلمان نے ارشاد فرمائی تھی۔ روایت کے یہ الفاظ ابوطالب نامی راوی کے ہیں۔

2207

2207 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى الْحَجَّاجِ الْمِنْقَرِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَأْتِينَا فَيَقُولُ « هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ غَدَاءٍ ». فَإِنْ قُلْنَا نَعَمْ تَغَدَّى وَإِنْ قُلْنَا لاَ قَالَ « إِنِّى صَائِمٌ ». وَإِنَّهُ أَتَانَا ذَاتَ يَوْمٍ وَقَدْ أُهْدِىَ لَنَا حَيْسٌ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أُهْدِىَ لَنَا حَيْسٌ وَإِنَّا قَدْ خَبَأْنَاهُ لَكَ. قَالَ « أَمَا إِنِّى أَصْبَحْتُ صَائِمًا ». فَأَكَلَ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ .
2207 ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں بعض اوقات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لاتے اور دریافت کرتے کیا تمہارے پاس کھانے کے لیے کچھ ہے ؟ اگر ہم جواب دیتے جی ہاں ! تو آپ وہ کھالیتے اور اگر ہم عرض کرتے جی نہیں ! تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میں روزہ رکھ لیتاہوں۔ ایک مرتبہ آپ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمیں تحفہ کے طورپر (حیس) بھیجا گیا تھا ‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! ہمیں تحفے کے طورپرحیس دیا گیا ہے ‘ جو میں نے آپ کے لیے سنبھال کے رکھا ہے ‘ تو آپ نے فرمایا میں نے تو صبح روزے کی نیت کی تھی ‘ لیکن پھر آپ نے اسے کھا بھی لیا۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

2208

2208 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَنِيهِ طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنِّى أُرِيدُ الصَّوْمَ » . وَأُهْدِىَ لَهُ حَيْسٌ. فَقَالَ « إِنِّى آكِلٌ وَأَصُومُ يَوْمًا مَكَانَهُ ». لَمْ يَرْوِهِ بِهَذَا اللَّفْظِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ الْبَاهِلِىِّ وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَى قَوْلِهِ « وَأَصُومُ يَوْمًا مَكَانَهُ » وَلَعَلَّهُ شُبِّهَ عَلَيْهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ لِكَثْرَةِ مَنْ خَالَفَهُ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ .
2208 ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور کہا میں نے روزہ رکھنے کا ارادہ کیا ہے ‘ پھر آپ کی خدمت میں حیس لایا گیا ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا میں اس میں سے کھالیتا ہوں اور اس روزے کی جگہ پھر کسی دن روزہ رکھ لوں گا۔
ان الفاظ میں اس روایت کو صرف باہلی نے نقل کیا ہے ‘ کسی اور نے نقل نہیں کیا ہے اور کسی نے اس کی متابعت نہیں کی ہے ‘ یعنی ان الفاظ کی ” اس کی جگہ پھر روزہ رکھ لوں گا۔
شاید یہ بات ان کے لیے مشتبہ ہوگئی ہو ‘ باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ‘ کیونکہ دیگر راویوں نے ابن عیینہ سے ان الفاظ کو نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے۔

2209

2209 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رُبَّمَا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِغَدَائِهِ فَلاَ يَجِدُهُ فَيَفْرِضُ عَلَيْهِ صَوْمَ ذَلِكَ الْيَوْمِ. عَبْدُ اللَّهِ هَذَا لَيْسَ بِالْمَعْرُوفِ.
2209 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں بعض اوقات آپ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھانے کے لیے کوئی چیز منگواتے اور آپ کو اس دن کوئی چیزنہ ملتی تو آپ اس دن روزہ رکھ لیتے۔
اس روایت کے راوی عبداللہ معروف نہیں ہیں۔

2210

2210 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَادَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى حُمَيْدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ صَنَعَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِىُّ طَعَامًا فَدَعَا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ إِنِّى صَائِمٌ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صَنَعَ لَكَ أَخُوكَ وَتَكَلَّفَ لَكَ أَخُوكَ أَفْطِرْ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَهُ ». هَذَا مُرْسَلٌ.
2210 ابراہیم بن عبید بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری (رض) نے کھانا تیار کیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے بعض اصحاب کی دعوت کی تو حاضر ین میں سے ایک صاحب نے کہا میں نے روزہ رکا ہوا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارے بھائی نے تمہارے لیے کھانا تیار کیا ہے ‘ تمہارے بھائی نے تمہارے لیے اہتمام کیا ہے ‘ تم روزہ توڑدو اور پھر کسی دن روزہ رکھ لینا۔ یہ روایت مرسل ہے۔

2211

2211 - حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْفَزَارِىِّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَكَلَ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ نَاسِيًا فَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ أَطْعَمَهُ وَسَقَاهُ ». الْفَزَارِىُّ هَذَا هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِىُّ.
2211 حضرت ابوسعیدخدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جو شخص رمضان کے مہینے میں بھول کر کچھ کھالے ‘ تو اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی ‘ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا ہوگا اور پلایا ہوگا۔ اس روایت کے راوی فزاری محمد بن عبیداللہ عرزمی ہیں۔

2212

2212 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَعِيدٍ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَلَفِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ مِرْسَالٍ الْخَثْعَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَمِّى إِسْمَاعِيلُ بْنُ مِرْسَالٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَنَعَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- طَعَامًا فَدَعَا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَصْحَابَهُ فَلَمَّا أُتِىَ بِالطَّعَامِ تَنَحَّى أَحَدُهُمْ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَا لَكَ ». قَالَ إِنِّى صَائِمٌ. فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « تَكَلَّفَ لَكَ أَخُوكَ وَصَنَعَ ثُمَّ تَقُولُ إِنِّى صَائِمٌ كُلْ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَهُ ».
2212 حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے ایک صاحب نے کھاناتیار کیا ‘ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ساتھیوں کی دعوت کی ‘ کھانالایا گیا ‘ تو ان لوگوں میں سے ایک صاحب پیچھے ہٹ گئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت کیا تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے عرض کی میں نے روزہ رکھا ہوا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تمہارے بھائی نے تمہارے لیے اہتمام کیا ہے اور اسے تیار کیا ہے اور اب تم کہہ رہے ہو میں نے روزہ رکھا ہوا ہے ‘ تم اسے کھالو اور اس روزے کی جگہ پھر کسی دن روزہ رکھ لینا۔

2213

2213 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خُلَيْدٍ الْكِنْدِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا أَكَلَ الصَّائِمُ نَاسِيًا أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ » . إِسْنَادٌ صَحِيحٌ وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2213 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب روزہ دار بھول کر کچھ کھالے یاپی ‘ تو یہ وہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطاء کیا ہے ‘ اس شخص پر قضاء لازم نہیں ہوگی۔
اس کی سند صحیح ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2214

2214 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ أَبُو بَكْرٍ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَفْطَرَ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ نَاسِيًا فَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ وَلاَ كَفَّارَةَ ». تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عَنِ الأَنْصَارِىِّ.
2214 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب کوئی رمضان کے مہینے میں (روزے کے دوران) بھول کر کچھ کھالے ‘ تو اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی اور اس پر کفار بھی لازم نہیں ہوگا۔
اس روایت کو نقل کرنے میں محمد بن مرزوق نامی راوی منفرد ہیں اور یہ ثقہ ہیں۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے محمد بن عبداللہ انصاری سے اس روایت کو نقل کیا ہے۔

2215

2215 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ الرُّهَاوِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى الرُّهَاوِىُّ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَكَلَ فِى رَمَضَانَ نَاسِيًا أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّ اللَّهَ أَطْعَمَهُ وَسَقَاهُ ». قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. عَمَّارٌ ضَعِيفٌ.
2215 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے تم میں سے جب کوئی (رمضان کے مہینے میں) بھول کر کچھ کھالے یا بھول کر کچھ پی لے ‘ تو اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی ‘ وہ اپنے روزے کو مکمل کرلے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا ہے اور پلایا ہے۔ یہی روایت ایک اور سند کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے۔ اس روایت کے راوی عمار ضعیف ہیں۔

2216

2216 - حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِى هَوْذَةَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ طَرِيفٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلْيَمْضِ فِى صَوْمِهِ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ ». نَصْرُ بْنُ طَرِيفٍ أَبُو جُزَىٍّ ضَعِيفٌ.
2216 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جو شخص (روزے کے دروان) بھول کر کچھ کھالے یاپی لے ‘ تو وہ اپنے روزے کو برقراررکھے ‘ اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی۔
اس روایت کے راوی نضربن طریف ابوجزی ضعیف ہیں۔

2217

2217 - حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَكِيمٍ الْعَدَنِىُّ حَدَّثَنَا يَاسِينُ بْنُ مُعَاذٍ الْكُوفِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فِى رَمَضَانَ نَاسِيًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ » وَذَكَرَ هُوَ أَوْ غَيْرُهُ قَالَ « إِنَّ اللَّهَ أَطْعَمَكَ وَسَقَاكَ ». يَاسِينُ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ مِثْلُهُ.
2217 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص رمضان میں (روزے کے دوران) بھول کر کچھ کھالے یاپی لے ‘ تو وہ اپنے روزے کو مکمل کرے ‘ اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی۔ اس راوی نے یا اس کے علاوہ دیگرراوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں ” بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھلایا ہے اور پلایا ہے “۔
یسین نامی راوی ضعیف ہیں اور عبداللہ بن سعید نامی راوی بھی اسی کی مانند (ضعیف) ہیں۔

2218

2218 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دَلُّوَيْهِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مَنْدَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ إِيَّاهُ فَلْيُتِمَّ عَلَى صَوْمِهِ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ ». مَنْدَلٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ضَعِيفَانِ.
2218 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص (روزے کے دوران) بھول کر کچھ کھالے یاپی لے ‘ تو یہ وہ روزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطاء کیا ہے ‘ اس شخص اپنا روزہ مکمل کرنا چاہیے اور اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی۔
اس روایت کے راوی مندل اور عبداللہ بن سعید دونوں ضعیف ہیں۔

2219

2219 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عِيسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - قَالَ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَأَنَا أَبْرَأُ مِنْ عُهْدَتِهِ - عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ أَنَّهُ نَسِىَ صِيَامَ أَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ أَصَابَ طَعَامًا قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَتِمَّ صِيَامَكَ فَإِنَّ اللَّهَ أَطْعَمَكَ وَسَقَاكَ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْكَ ».قَالَ وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَالْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ مِثْلَ ذَلِكَ. وَالْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ الأَيْلِىُّ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
2219 ولید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا کہ انھوں نے رمضان کے پہلے دن روزے میں بھول کر کچھ کھالیا ‘ وہ بیان کرتے ہیں میں نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنے روزے کو مکمل کرو ‘ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھلایا ہے اور پلایا ہے اور تم پر قضاء لازم نہیں ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے۔ اس روایت کے راوی حکم بن عبداللہ ‘ یہ ابن سعد ایلی کے پوتے ہیں اور ضعیف ہیں۔

2220

2220 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاهِرِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَجُلٍ نَسِىَ فَأَكَلَ وَهُوَ صَائِمٌ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَتِمَّ صَوْمَكَ فَإِنَّ اللَّهَ أَطْعَمَكَ وَسَقَاكَ ».
2220 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص بھول کر کچھ کھالے یاپی لے ‘ تو وہ روزہ ختم نہ کرے کیونکہ یہ وہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطاء کیا ہے۔

2221

2221 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلاَ يُفْطِرْ فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ ».
2221 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے بھول کر کچھ کھالیا ہو اور وہ روزہ دارہو ‘ یہ ارشاد فرمایا ہے تم اپنے روزے کو مکمل کرو ‘ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھلایا ہے اور پلا یا ہے۔

2222

2222 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَوْفٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ وَخِلاَسٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ وَالَّذِى قَبْلَهُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ قَتَادَةَ فَهُوَ ضَعِيفٌ.
2222 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ‘ اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔ اس کی سند صحیح ہے ‘ اس سے پہلے جو روایت حجاج کے حوالے سے قتادہ سے منقول ہے ‘ وہ ضعیف ہے۔

2223

2223 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2223 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں (رح) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (رمضان کے مہینے میں روزے کے دوران) بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ اس کی سند صحیح ہے۔
ابوبکرنہشلی نے اس کی متابعت میں یہی لفظ نقل کیے ہیں اور یہ راوی ثقہ ہیں۔

2224

2224 - وَتَابَعَهُ أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِىُّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ مِثْلَ لَفْظِهِ وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِىُّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُقَبِّلُ فِى رَمَضَانَ . قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَلَمْ يَقُلْ يُقَبِّلُهَا .
2224 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ ابوعاصم بیان کرتے ہیں راوی نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے یہ کہا ہو کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا بوسہ لیا کرتے تھے۔

2225

2225 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ فِى رَمَضَانَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمْلَكَكُمْ لإِرْبِهِ
2225 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بوسہ لے لیا کرتے تھے ‘ جبکہ آپ رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں ہوتے تھے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم سب سے زیادہ اپنے اوپر قابور کھتے تھے۔

2226

2226 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِى دَاوُدُ بْنُ أَبِى عَاصِمٍ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا تَرَوْنَ فِى شَىْءٍ صَنَعْتُهُ الْيَوْمَ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَمَرَّتْ بِى جَارِيَةٌ فَأَعْجَبَتْنِى فَأَصَبْتُ مِنْهَا فَعَظَّمَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ مَا صَنَعَ وَعَلِىٌّ رضى الله عنه سَاكِتٌ فَقَالَ مَا تَقُولُ قَالَ أَتَيْتَ حَلاَلاً وَيَوْمٌ مَكَانَ يَوْمٍ. قَالَ أَنْتَ خَيْرُهُمْ فُتْيَا .
2226 داؤد بن ابوعاصم بیان کرتے ہیں انھوں نے سعید بن مسیب کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ایک مرتبہ حضرت (رض) اپنے ساتھیوں کے پاس تشریف لائے اور دریافت کیا میں نے آج جو حرکت کی ہے ‘ اس کے بارے میں آیالوگوں کی کیا رائے ہے ؟ صبح میں نے روزہ رکھا تھا ‘ پھر میرے پاس سے کنیزگزری ‘ مجھے وہ اچھی لگی تو میں نے اس کے ساتھ صحبت کرلی ‘ لوگوں کو ان کی یہ حرکت بہت غلط محسوس ہوئی جبکہ حضرت علی (رض) خاموش رہے ‘ حضرت عمر (رض) نے دریافت کیا آپ کیا کہتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا آپ نے ایک حلال کام کا ارتکاب کیا ہے اور اس دن کے بدلے میں دوسرے دن روزہ رکھ لیں ‘ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا آپ نے ان سب سے بہتر فتوی دیا ہے۔

2227

2227 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جُنَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِىُّ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِى مَعْدَانُ بْنُ أَبِى طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَاءَ فَأَفْطَرَ. قَالَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ أَخْبَرَنِى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَاءَ فَأَفْطَرَ. قَالَ صَدَقَ أَنَا صَبَبْتُ عَلَيْهِ وَضُوءَهُ. قَالَ الشَّيْخُ قِيلَ مَعْدَانُ بْنُ أَبِى طَلْحَةَ وَقِيلَ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ .
2227 حضرت ابودرداء (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قے آگئی ‘ تو آپ نے توڑدیا۔
راوی بیان کرتے ہیں بعد میں میری ملاقات دمشق کی جامع مسجد میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان (رض) سے ہوئی تو میں نے انھیں بتایا حضرت ابودرداء (رض) نے مجھے یہ بات بتائی ہے ‘ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قے آگئی تھی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ توڑلیا تھا۔ حضرت ثوبان (رض) نے فرمایا انھوں نے ٹھیک کہا ہے نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وضوکروایا تھا۔
اس روایت کے ایک راوی کا نام ایک قول کے مطابق معد ان بن ابوطلحہ ہے اور ایک قول کے مطابق معدان بن طلحہ ہے۔

2228

2228 - حَدَّثَنَا عَلِىٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ وَآخَرُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ أَبِى مَرْزُوقٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَائِمًا فَقَاءَ فَأَفْطَرَ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ « إِنِّى قِئْتُ ».
2228 حضرت فضالہ بن عبید بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا ہوا تھا ‘ آپ کو قے آگئی ‘ تو آپ نے روزہ توڑدیا ‘ آپ سے اس بارے میں دریافت کیا گیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے قے کرلی تھی۔

2229

2229 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَوَّلُ مَا كُرِهَتِ الْحِجَامَةُ لِلصَّائِمِ أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ أَبِى طَالِبٍ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَمَرَّ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَفْطَرَ هَذَانِ » ثُمَّ رَخَّصَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بَعْدُ فِى الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَكَانَ أَنَسٌ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ وَلاَ أَعْلَمُ لَهُ عِلَّةً.
2229 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں پہلے میں روزہ دارشخص کے لیے پچھنے لگوانے کو مکروہ نہیں سمجھتا تھا ‘ ایک مرتبہ حضرت جعفر بن ابوطالب (رض) پچھنے لگوار ہے تھے اور انھوں نے روزہ رکھا ہوا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ دار شخص کے لیے پچھنے لگوانے کی رخصت عطا کردی تھی۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت انس (رض) روزے کی حالت میں پچھنے لگوالیا کرتے تھے۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں اور مجھے اس میں کسی علت کا علم نہیں ہے۔

2230

2230 - حَدَّثَنَا الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى بَنِى هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى ظَبْيَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رُخِّصَ لِلصَّائِمِ فِى الْحِجَامَةِ. عَبْدُ الْعَزِيزِ ضَعِيفٌ.
2230 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں روزہ دار شخص کو پچھنے لگوانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس حدیث کے راوی عبدالعزیز ضعیف ہیں۔

2231

2231 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِىُّ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمُعَدِّلُ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ خَلَفٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِى الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ . كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2231 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ دار کو پچھنے لگوانے کی اجازت دی ہے۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ اس روایت کو اشجعی نے بھی نقل کیا ہے اور وہ بھی ثقہ ہیں۔

2232

2232 - وَرَوَاهُ الأَشْجَعِىُّ أَيْضًا وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ. حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِىُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِى الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ رُخِّصَ لِلصَّائِمِ فِى الْحِجَامَةِ وَالْقُبْلَةِ.
2232 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں روزہ دار شخص کو پچھنے لگوانے اور بوسہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔

2233

2233 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ كَامِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَوْفِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْعَلاَءِ الرَّازِىُّ عَنْ يَاسِينَ بْنِ مُعَاذٍ الزَّيَّاتِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعِجْلِىِّ عَنِ ابْنٍ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِسَبْعَ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ بَعْدَ مَا قَالَ « أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ». هَذَا إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ. وَاخْتُلِفَ عَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ وَهُوَ ضَعِيفٌ.
2233 ایوب بن محمد عجلی ‘ حضرت انس بن مالک (رض) کے صاحبزادے کے حوالے سے ‘ ان کے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے سترہویں دن پچھنے لگوائے تھے حالانکہ پہلے آپ نے ارشاد فرمایا تھا پچھنے لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔
اس روایت کے یسین نامی راوی سے روایت کرنے کے حوالے سے اختلاف کیا گیا ہے اور یہ راوی ضعیف ہے۔

2234

2234 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الرَّاسِبِىُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ عِمْرَانَ عَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ مَا قَالَ « أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ».
2234 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے تھے ‘ حالانکہ پہلے آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ” پچھنے لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

2235

2235 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ ثَابِتِ بْنِ أَحْمَدَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنِ الْمُعَافَى بْنِ عِمْرَانَ عَنْ يَاسِينَ بْنِ مُعَاذٍ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِسَبْعَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ بَعْدَ قَوْلِهِ « أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ».
2235 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے سترہویں دن پچھنے لگوائے حالانکہ پہلے آپ نے ارشاد فرمایا تھا پچھنے لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

2236

2236 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يَاسِينُ أَبُو خَلَفٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ مَا قَالَ « أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ».
2236 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے حالانکہ پہلے آپ نے ارشاد فرمایا تھا پچھنے لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

2237

2237 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَأَبُو عُبَيْدِ بْنُ الْمَحَامِلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِى الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ رَخَّصَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ وَالْحِجَامَةِ . كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ وَغَيْرُ مُعْتَمِرٍ يَرْوِيهِ مَوْقُوفًا.
2237 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ دار شخص کے لیے بوسہ لینے اور چھنے لگوانے کی رخصت دی ہے۔ اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں اور معتمر کےعلاوہ راویوں نے اسے موقوف روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

2238

2238 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَاهَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ثَلاَثَةٌ لاَ يُفَطِّرْنَ الصَّائِمَ الْقَىْءُ وَالْحِجَامَةُ وَالاِحْتِلاَمُ ».
2238 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (رح) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے تین چیزیں روزہ نہیں توڑتی ہیں قے آنا ‘ پچھنے لگوانا اور احتلام ہونا۔

2239

2239 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِى يَزِيدَ الضِّنِّىِّ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ رَجُلٍ قَبَّلَ امْرَأَتَهُ وَهُمَا صَائِمَانِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَفْطَرَا جَمِيعًا ».
2239 حضرت میمونہ بنت سعد (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا یا جو اپنی بیوی کو بوسہ لے لیتا ہے حالانکہ ان دونوں نے روزہ رکھا ہوتا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان دونوں کا روزہ ایک ساتھ ٹوٹ جائے گا۔

2240

2240 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىٍّ الْبَرْبَهَارِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ . لاَ يَثْبُتُ هَذَا. وَأَبُو يَزِيدَ الضَّنِّىُّ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ.
2240 یہی روایت ایک اور سندے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم یہ ثابت نہیں ہے۔ اس روایت کا راوی ابویزید ضبی معروف نہیں ہے۔

2241

2241 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ السَّكَنِ الْحِمْصِىُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ نُسَىٍّ وَهُبَيْرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا ثَوْبَانُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَائِمًا فِى غَيْرِ رَمَضَانَ فَأَصَابَهُ غَمٌّ آذَاهُ فَتَقَيَّأَ فَقَاءَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ أَفْطَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرِيضَةٌ الْوُضُوءُ مِنَ الْقَىْءِ قَالَ « لَوْ كَانَ فَرِيضَةً لَوَجَدْتَهُ فِى الْقُرْآنِ ». قَالَ ثُمَّ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْغَدَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ « هَذَا مَكَانُ إِفْطَارِى أَمْسِ ». عُتْبَةُ بْنُ السَّكَنِ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
2241 حضرت ثوبان (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ رکھا ہوا تھا ‘ یہ رمضان کے روزوں کی بات نہیں ہے ‘ آپ کو کوئی پریشانی لاحق ہوئی جو آپ کے لیے تکلیف دہ ہوئی ‘ تو آپ کو قے آگئی ‘ پھر آپ نے وضو کے لیے پانی منگوایا ‘ آپ نے وضو کیا اور روزہ توڑدیا۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! کیا قے کرنے کے بعد وضو کرنا فرض ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر یہ فرض ہوتا تو تم اسے قرآن میں پالیتے۔
راوی بیان کرتے ہیں اس کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اگلے دن روزہ رکھا تو میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا یہ میرے گزشتہ دن کا روزے توڑنے کے بدلے میں ہے۔ اس روایت کا راوی عتبہ بن سکن متروک الحدیث ہے۔

2242

2242 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُقَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ الصُّورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ اسْتَقَاءَ عَامِدًا فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ وَمَنْ ذَرَعَهُ الْقَىْءُ فَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ ». رُوَاتُهُ كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2242 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص جان بوجھ کر قے کرلے ‘ تو اس پر قضاء لازم ہوگی اور جس شخص کو قے آجائے تو اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی ‘ اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2243

2243 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُرْشِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا ذَرَعَ الصَّائِمَ الْقَىْءُ فَلاَ فِطْرَ عَلَيْهِ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ فَإِذَا تَقَيَّأَ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ ». عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ لَيْسَ بِقَوِىٍّ.
2243 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ” جب روزہ دار کو منہ بھرکرقے آجائے تو اس پر روزہ توڑنالازم نہیں ہوگا اور پھر اس پر قضاء بھی لازم نہیں ہوگی ‘ اگر وہ جان بوجھ کر قے کردے تو اس پر قضاء لازم ہوگی۔ اس روایت کا راوی یحییٰ بن سعید مستند نہیں ہے۔

2244

2244 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دَلُّوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مَنْدَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ ذَرَعَهُ الْقَىْءُ فَلْيُتِمَّ عَلَى صَوْمِهِ وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ وَمَنْ قَاءَ مُتَعَمِّدًا فَلْيَقْضِ »
2244 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جس شخص کو منہ بھرکرقے آئے وہ اپناروزہ پوراکرے ‘ اس پر قضاء لازم ہوگی اور جو شخص جان بوجھ کر قے کردے ‘ وہ قضاء کرے “۔

2245

2245 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُهَنَّا بْنُ يَحْيَى أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الشَّامِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا أَفْطَرَ أَفْطَرَ عَلَى تَمَرَاتٍ أَوْ رُطَبَاتِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ.
2245 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب افطاری کرتے تھے تو چند کھجوریں یا چند چھوہارے کھالیا کرتے تھے اور اگر یہ بھی نہ ہوتا تو آپ چند گھونٹ پانی پی لیتے۔

2246

2246 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنِى ثَابِتٌ الْبُنَانِىُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّىَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فَعَلَى تَمَرَاتٍ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2246 ثابت بنانی بیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چند کھجوریں کھاکر افطار کیا کرتے تھے ‘ اگر کھجوریں نہ ہوتیں تو آپ چھوہارے کھالیتے ‘ اگر وہ بھی نہ ہوتے تو چندگھونٹ پانی پی لیتے اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

2247

2247 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْمُقَفَّعُ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقْبِضُ عَلَى لِحْيَتِهِ وَيَقْطَعُ مَا زَادَ عَلَى الْكَفِّ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ إِذَا أَفْطَرَ « ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ». تَفَرَّدَ بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
2247 مروان بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو دیکھا کہ انھوں اپنی ڈاڑھی مٹھی میں لی ہوئی تھی اور ایک مٹھی سے زیادہ جو حصہ تھا اسے کاٹ رہے تھے ‘ انھوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطاری کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے ” پیاس ختم ہوگئی ‘ رگیں تر ہوگئیں اور اگر اللہ نے چاہاتواجر بھی ثابت ہوگیا۔ اس روایت کو نقل کرنے میں حسین بن واقدنامی راوی منفرد ہیں اور اس کی سند حسن ہے۔

2248

2248 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا أَفْطَرَ قَالَ « اللَّهُمَّ لَكَ صُمْنَا وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْنَا فَتَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ».
2248 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افطاری کے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے ” اے اللہ ! ہم نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے عطاء کردہ رزق سے ہم نے افطار کیا ‘ تو ہماری طرف سے اسے قبول کر ‘ بیشک تو سننے والا اور جاننے والا ہے۔

2249

2249 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِىَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ .وَعَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُمَا قَالاَ لَمْ يُرَخَّصْ فِى صَوْمِ هَذِهِ الأَيَّامِ إِلاَّ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْىَ. زَادَ النَّيْسَابُورِىُّ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ.
2249 عروہ نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے ‘ جبکہ سالم نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے نقل کیا ان دونوں نے فرمایا ہے ان ایام کے روزے کے بارے میں رخصت صرف اس شخص کے لیے ہے ‘ جس کے پاس قربانی کا جانورونہ ہو۔ نیشا پوری نامی راوی نے یہ بات اضافی نقل کی ہے ” تشریق کے ایام۔

2250

2250 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِى شُعْبَةُ نَحْوَهُ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ .
2250 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔

2251

2251 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْهَدْىَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ. يَحْيَى بْنُ سَلاَّمٍ لَيْسَ بِقَوِىٍّ.
2251 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج تمتع کرنے والے کے لیے اجازت کہ اگر اس کے پاس قربانی کے لیے جانور نہ ہو ‘ تو وہ ایام تشریق میں روزہ رکھ لے۔ اس روایت کے راوی یحییٰ بن سلام مستند نہیں ہیں۔

2252

2252 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمْ يُرَخَّصْ فِى صَوْمِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ إِلاَّ لِمُتَمَتِّعٍ لَمْ يَجِدِ الْهَدْىَ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2252 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی رخصت صرف حج تمتع کرنے والے کے لیے ہے ‘ جس کے ساتھ قربانی کا جانورنہ ہو۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

2253

2253 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو سُلَيْمٍ عُبَيْدُ بْنُ يَحْيَى الْكُوفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الزُّهْرِىِّ حَدَّثَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَمْ يُرَخِّصْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأَحَدٍ فِى صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ إِلاَّ لِمُتَمَتِّعٍ أَوْ مُحْصَرٍ. أَخْطَأَ فِى إِسْنَادِهِ عَبْدُ الْغَفَّارِ وَهُوَ أَبُو مَرْيَمَ الْكُوفِىُّ ضَعِيفٌ.
2253 عروہ بن زبیر نے یہ بات بیان کی ہے سیدہ عائشہ صدیقہ اور حضرت عبداللہ بن عمر (رض) دونوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی شخص کو تشریق کے ایام میں روزہ رکھنے کی رخصت نہیں دی ‘ ماسوائے اس شخص کے جو حج تمتع کرے (اور اس کے ساتھ کا جانورنہ ہو) اور وہ شخص جو محصور ہوجائے۔ عبدالغفارنامی راوی نے اس روایت کی سند میں غلطی کی ہے
یہ صاحب ابومریم الکوفی ہیں اور ضعیف ہیں۔

2254

2254 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الأَزْرَقِ الْمُعَدَّلُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الضَّحَّاكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَنْجَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ قَبْلَ يَوْمِ النَّحْرِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ صَامَ تِلْكَ الثَّلاَثَةَ الأَيَّامِ فَلْيَصُمْ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ أَيَّامَ مِنًى ». يَحْيَى بْنُ أَبِى أُنَيْسَةَ ضَعِيفٌ .
2254 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانورنہ ہو ‘ وہ قربانی سے تین دن پہلے روزے رکھے اور جو شخص ان تین دنوں میں روزہ نہیں رکھ پایا وہ ایام تشریق (یعنی منی کے ایام میں) روزہ رکھ لے۔ اس روایت کے راوی یحییٰ بن ابوانیسہ ضعیف ہیں۔

2255

2255 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ أَمْلَى عَلَيْنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَطَاءٍ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِى الأَخْضَرِ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ يَطُوفُ فِى مِنًى أَنْ لاَ تَصُومُوا هَذِهِ الأَيَّامَ فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
2255 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو منٰی میں چکرلگانے کے لیے بھیجا (کہ وہ اعلان کریں ) تم ان دنوں میں روزہ نہ رکھو ! کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

2256

2256 - حَدَّثَنَا حَبْشُونُ بْنُ مُوسَى الْخَلاَّلُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2256 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2257

2257 - حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْكُمَيْتِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِى نَافِعٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ سُلَيْمَانَ أَبِى مُعَاذٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِىِّ قَالَ أَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَهْطٍ أَنْ يَطُوفُوا فِى مِنًى فِى حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فَيُنَادُوا إِنَّ هَذِهِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ فَلاَ صَوْمَ فِيهِنَّ إِلاَّ صَوْمًا فِى هَدْىٍ.
2257 حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سمیت چند افراد یہ ہدایت کی کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر قربانی کے دن منٰی میں چکرلگاتے ہوئے یہ اعلان کریں کہ یہ کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں ‘ تم ان دنوں میں روزہ نہ رکھو ‘ ماسوائے اس روزے کے جو قربانی کے حوالے سے ہوتا ہے۔

2258

2258 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِى دَاوُدَ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ الزُّرَقِىِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ فَنَادَى فِى أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَلاَ إِنَّ هَذِهِ أَيَّامُ عِيدٍ وَأَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرٍ فَلاَ يَصُومُهُنَّ إِلاَّ مُحْصَرٌ أَوْ مُتَمَتِّعٌ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَمَنْ لَمْ يَصُمْ فِى أَيَّامِ الْحَجِّ الْمُتَتَابِعَةِ فَلْيَصُمْهُنَّ. سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِى دَاوُدَ ضَعِيفٌ. وَرَوَاهُ الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا وَلَمْ يَقُلْ فِيهِ إِلاَّ مُحْصَرٌ أَوْ مُتَمَتِّعٌ.
2258 مسعود بن حکم ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) کو یہ ہدایت کی کہ وہ ایام تشریق کے دنوں میں اعلان کریں خبردار ! یہ عید کے دن میں اور کھانے پینے اور ذکر کرنے کے دن ہیں تو ان دنوں میں روزہ صرف وہ شخص رکھے جو محصرہویاحج تمتع کرنے والا ہو اور اس کے ساتھ قربانی کا جانورنہ ہو اور وہ شخص جس نے حج کے ایام میں مسلسل روزے نہ رکھے ہوں تو وہ ان دنوں میں روزے رکھ سکتا ہے۔
اس روایت کے راوی سلیمان بن ابوداؤد ضعیف ہیں اس روایت کو زبیدی نے زہری کے حوالے سے نقل کیا ہے ‘ جسے انھوں نے مسعود بن حکم کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کے حوالے سے نقل کیا ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں ماسوائے محصر اور حج تمتع کرنے والا ہو اور اس کے ساتھ قربانی کا جانورنہ ہو اور وہ شخص جس نے حج کے ایام میں مسلسل روزے نہ رکھے ہوں تو وہ ان دنوں میں روزے رکھ سکتا ہے۔
اس روایت کے راوی سلیمان بن ابوداؤد ضعیف ہیں اس روایت کو زبیدی نے زہری کے حوالے سے نقل کیا ہے ‘ جسے انھوں نے مسعود بن حکم کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کے حوالے سے نقل کیا ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ نہیں ہیں ماسوائے محصر اور حج تمتع کرنے والے کے۔

2259

2259 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ سَهْلٍ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ أَخْبَرَنِى ابْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فِى رَمَضَانَ وَهُوَ يُرِيدُ السَّفَرَ وَقَدْ رُحِلَتْ دَابَّتُهُ وَلَبِسَ ثِيَابَ السَّفَرِ وَقَدْ تَقَارَبَ غُرُوبُ الشَّمْسِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ رَكِبَ فَقُلْتُ لَهُ سُنَّةٌ قَالَ نَعَمْ.
2259 محمد بن کعب (رض) بیان کرتے ہیں میں رمضان کے مہینے میں حضرت انس بن مالک (رض) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ وہ سفر پر روانہ ہونے والے تھے ‘ ان کی سواری تیار تھی اور انھوں نے سفر کا لباس پہن لیا تھا ‘ سورج غروب ہونے کے قریب تھا ‘ انھوں نے کھانا منگوایا اور کھالیا ‘ پھر سوار ہوئے ‘ میں نے ان سے کہا کیا یہ سنت ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں !

2260

2260 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ لِى أَبُو مُوسَى أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ إِذَا خَرَجْتَ خَرَجْتَ صَائِمًا وَإِذَا دَخَلْتَ دَخَلْتَ صَائِمًا فَإِذَا خَرَجْتَ فَاخْرُجْ مُفْطِرًا وَإِذَا دَخَلْتَ فَادْخُلْ مُفْطِرًا.
2260 عمروبن عامر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے ‘ وہ فرماتے ہیں حضرت ابوموسیٰ نے مجھ سے فرمایا مجھے یہ بتایا گیا ہے ‘ جب تم (سفر پر روانہ ہوتے ہوئے) نکلتے ہو ‘ توروزہ رکھ کر نکلتے ہو ‘ تو جب شہر میں داخل ہوتے ہو ‘ توروزے کی حالت میں ہوتے ہو ‘ جب (تم سفر کے لیے) نکلا کروتو روزے کے بغیر حالت میں نکلاکرو اور جب تم (سفر سے واپسی ہر شہر میں) داخل ہواکروتوروزے کے بغیر حالت میں داخل ہواکرو۔

2261

2261 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الصُّورِىُّ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْغَزِّىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ زُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى عُمْرَةٍ فِى رَمَضَانَ فَأَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَصُمْتُ وَقَصَرَ وَأَتْمَمْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِى وَأُمِّى أَفْطَرْتَ وَصُمْتُ وَقَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ. قَالَ « أَحْسَنْتِ يَا عَائِشَةُ ».
2261 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ رمضان کے مہینے میں عمرے کے لیے روانہ ہوئی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روزہ نہیں رکھا ‘ میں نے روزہ رکھا ہوا تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصر نماز ادا کی اور میں نے مکمل نماز ادا کی ‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ! آپ نے روزہ نہیں رکھا اور میں نے رکھا ‘ آپ نے قصر نماز ادا کی ‘ میں نے مکمل نماز ادا کی ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عائشہ ! تم نے ٹھیک کیا ہے۔

2262

2262 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ التُّبَّعِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ زُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَا مَعَهُ فَقَصَرَ وَأَتْمَمْتُ الصَّلاَةَ وَأَفْطَرَ وَصُمْتُ فَلَمَّا دَفَعْتُ إِلَى مَكَّةَ قُلْتُ بِأَبِى أَنْتَ وَأُمِّى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَصَرْتَ وَأَتْمَمْتُ وَأَفْطَرْتَ وَصُمْتُ قَالَ « أَحْسَنْتِ يَا عَائِشَةُ ». وَمَا عَابَهُ عَلَىَّ . قَالَ الشَّيْخُ الأَوَّلُ مُتَّصِلٌ وَهُوَ إِسْنَادٌ حَسَنٌ. وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَدْ أَدْرَكَ عَائِشَةَ وَدَخَلَ عَلَيْهَا وَهُوَ مُرَاهِقٌ وَهُوَ مَعَ أَبِيهِ وَقَدْ سَمِعَ مِنْهَا.
2262 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرہ کیا ‘ میں آپ کے ساتھ تھی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قصر نماز ادا کی ‘ میں نے مکمل نماز ادا کی ‘ آپ نے روزہ نہیں رکھا اور میں نے روزہ رکھا ‘ جب میں مکہ کے قریب پہنچی تو میں نے عرض کی یارسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ! آپ نے قصر نماز ادا کی ‘ میں نے مکمل نماز ادا کی ‘ آپ نے روزہ نہیں رکھا ‘ میں نے روزہ رکھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عائشہ ! تم نے ٹھیک کیا ہے۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حوالے سے مجھ پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ شیخ فرماتے ہیں پہلی روایت مستند ہے اور اس کی سند متصل ہے۔
عبدالرحمن نامی راوی نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کا زمانہ پایا ہے ‘ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں ‘ جب وہ ابھی قریب البلوغ بچے تھے ‘ وہ اس وقت اپنے والد کے ہمراہ تھے ‘ انھوں نے سیدہ عائشہ سے احادیث کا سماع کیا ہے۔

2263

2263 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ زُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَقَالَ يَا أُمَّتَاهُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ قَالَتْ إِذَا الْتَقَتِ الْمَوَاسِى فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ.
2263 عبدالرحمن بن اسود بیان کرتے ہیں میں سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ‘ ان کے پاس ایک صاحب موجود تھے ‘ انھوں نے عرض کی اے امی جان ! کیا چیز غسل کو واجب کرتی ہے ؟ توسیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا جب شرمگاہیں مل جائیں توغسل واجب ہوجاتا ہے۔

2264

2264 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الصَّقْعَبِ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ قَالَ كَانَ أَبِى يَبْعَثُ بِى إِلَى عَائِشَةَ فَأَسْأَلُهَا فَلَمَّا كَانَ عَامُ احْتَلَمْتُ جِئْتُ إِلَيْهَا فَدَخَلْتُ فَقَالَتْ أَىْ لَكَاعُ فَعَلْتَهَا وَأَلْقَتْ بَيْنِى وَبَيْنَهَا الْحِجَابَ.
2264 عبدالرحمن بن اسود بیان کرتے ہیں میرے والد مجھے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں بھیجا کرتے تھے ‘ میں ان سے سوال کرتا تھا جب وہ سال آیا جس میں مجھے احتلام ہوا ‘ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا ‘ میں اندر آنے لگا تو انھوں نے فرمایا اونالائق ! تم نے یہ حرکت کی ہے ؟ پھر انھوں نے میرے اور اپنے درمیان پردہ گرادیا۔

2265

2265 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُلُّ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ أَتَمَّ وَقَصَرَ وَصَامَ وَأَفْطَرَ فِى السَّفَرِ. طَلْحَةُ ضَعِيفٌ.
2265 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے ہر عمل کیا ہے ‘ مکمل نماز بھی پڑھی ہے اور قصر نماز بھی پڑھی ہے ‘ آپ نے سفر کے دوران روزہ رکھا بھی ہے اور نہیں بھی رکھا۔ اس روایت کا راوی طلحہ ضعیف ہے۔

2266

2266 - حَدَّثَنَا الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَقْصُرُ فِى السَّفَرِ وَيُتِمُّ وَيُفْطِرُ وَيَصُومُ. قَالَ الشَّيْخُ هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2266 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر کے دوران قصر نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے اور مکمل نماز بھی پڑھ لیا کرتے تھے ‘ آپ روزہ چھوڑ بھی دیتے تھے اور رکھ بھی لیا کرتے تھے۔ شیخ بیان کرتے ہیں اس کی سند صحیح ہے۔

2267

2267 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ الْمَوْصِلِىِّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُتِمُّ الصَّلاَةَ فِى السَّفَرِ وَيَقْصُرُ. الْمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2267 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر کے دوران کبھی نماز مکمل ادا کرتے تھے اور کبھی قصرادا کرتے تھے۔ اس روایت کے راوی مغیرہ بن زیاد مستند نہیں ہیں۔

2268

2268 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُ فِى السَّفَرِ وَيُفْطِرُ.
2268 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفر کے دوران روزہ رکھتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور نہ رکھتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

2269

2269 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِى مُرَاوِحٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ لَهِيعَةَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِى مُرَاوِحٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِىِّ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَجِدُ بِى قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِى السَّفَرِ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هِىَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ مَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ ». هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ. وَخَالَفَهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ رَوَاهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِىَّ سَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم-. وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ الْقَوْلاَنِ صَحِيحَيْنِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
2269 حضرت حمزہ بن عمرواسلمی (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ! میں اپنے اندریہ قوت پاتاہوں کہ سفر کے دوران روزہ رکھوں ‘ کیا مجھ پر کوئی گناہ ہوگا (اگر میں روزہ رکھ لیتاہوں) ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے جو اس کو قبول کرلے گا وہ اچھا کرے گا ‘ اور جو روزہ رکھنا چاہے گا ‘ اس پر کوئی گناہ نہیں ۔ اس روایت کی سند صحیح ہے ‘ ہشام بن عروہ نے اس کی سند میں اختلاف کیا ہے۔
انہوں نے اسے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے ‘ اپنے والد کے حوالے سے نقل کیا ہے ‘ حضرت حمزہ بن عمرونے سوال کیا تھا۔ اس بات کا احتمال موجود ہے ‘ یہ دونوں روایات درست ہوں ‘ باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔

2270

2270 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ أَخْبَرَنِى أَبِى حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِى زِيَادٌ النُّمَيْرِىُّ حَدَّثَنِى أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ وَافَقَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَمَضَانَ فِى سَفَرِهِ فَصَامَ وَوَافَقَ رَمَضَانَ فِى سَفَرِهِ فَأَفْطَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ كَتَبَ عَنِّى مُوسَى بْنُ هَارُونَ هَذَا الْحَدِيثَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً. زِيَادٌ النُّمَيْرِىُّ لَيْسَ بِقَوِىٍّ.
2270 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے مہینے میں سفر کیا آپ نے روزہ رکھا ‘ ایک مرتبہ آپ نے رمضان کے مہینے میں سفر کیا ‘ تو روزہ نہیں رکھا۔ ابوبکر بیان کرتے ہیں موسیٰ بن ہارون نے میرے حوالے سے اس روایت کو چالیس سال پہلے روایت کیا تھا۔ اس روایت کے راوی زیاد نمیری مستند نہیں ہیں۔

2271

2271 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ الْبَزَّازُ بِالرَّمْلَةِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ حَدَّثَنِى الزُّهْرِىُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ. قَالَ « وَيْحَكَ وَمَا ذَاكَ ». قَالَ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِى فِى يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ. فَقَالَ « أَعْتِقْ رَقَبَةً ». قَالَ مَا أَجِدُ. قَالَ « فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ مَا أَسْتَطِيعُ . قَالَ « فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ». قَالَ مَا أَجِدُ. قَالَ فَأُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقِ فِيهِ تَمْرٌ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا قَالَ « خُذْهُ فَتَصَدَّقْ بِهِ ». قَالَ عَلَى أَفْقَرَ مِنْ أَهْلِى فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَىِ الْمَدِينَةِ أَحْوَجُ مِنْ أَهْلِى فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ « خُذْهُ وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ». هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2271 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں ‘ آپ نے دریافت کیا تمہارا ستیاناس ہو ! کیا ہوا ہے ؟ اس نے عرض کی میں نے رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ایک غلام آزاد کرو ‘ اس نے عرض کی میرے پاس یہ نہیں ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لگا تار دو ماہ کے روزے رکھو ‘ اس نے عرض کی میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ‘ اس نے عرض کی میرے پاس اس کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کھجوروں کی بوری آئی جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے لوا ورا سے صدقہ کر دو ‘ اس نے عرض کی کیا میں اپنے گھر سے زیادہ غریب لوگوں کو صدقہ کروں ‘ اللہ کی قسم ! مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان میرے گھروالوں سے زیادہ ضرورت مند اور کوئی نہیں ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیئے یہاں تک کہ آپ کے اطراد ف کے دانت بھی ظاہر ہوگئے ‘ آپ نے فرمایا اسے لو ! اللہ تعالیٰ سے مغفرت کرو اور یہ اپنے گھروالوں کو کھلاؤ۔ اس کی سند صحیح ہے۔

2272

2272 - حَدَّثَنَا الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ فَأُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ثُمَّ قَالَ « خُذْ هَذَا فَأَطْعِمْهُ عَنْكَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ».
2272 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں منقول ہے ‘ اس میں یہ الفاظ ہیں
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک بوری لائی گئی جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے لو ! اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادو۔

2273

2273 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا وَقَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقٍ فِيهِ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا وَقَالَ فِيهِ « كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ ».
2273 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک بوری لائی گئی جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں۔ اس روایت میں یہ ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے تم کھالو اور تمہارے گھروالے کھالیں ‘ تم ایک دن روزہ رکھ لو اور اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرو۔

2274

2274 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِىُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ الَّذِى أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ بِكَفَّارَةِ الظِّهَارِ. قَالَ وَحَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. كَذَا فِى أَصْلِ أَبِى سَهْلٍ وَاَلْمَحْفُوظُ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَة . وَلَيْثٌ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ.
2274 مجاہد نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو جس نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت روزہ توڑلیا تھا ‘ اسے ظہارکا کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایک اور روایت کے ہمراہ مجاہد سے مرسل روایت کے طور پر یہ بات منقول ہے اور ایک روایت میں مجاہد کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے۔ اس روایت کا راوی لیث مستند نہیں ہے۔

2275

2275 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً أَكَلَ فِى رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا. أَبُو مَعْشَرٍ هُوَ نَجِيحٌ وَلَيْسَ بِالْقَوِىِّ .
2275 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نے رمضان کے مہینے میں کھالیا (یعنی روزہ توڑلیا) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے یہ ہدایت کی کہ وہ غلام آزاد کرے یا دو ماہ روزے رکھے یاساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ ابو معشرنامی راوی کا نام نجیح ہے اور یہ راوی مستند نہیں ہے۔

2276

2276 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَمْرٍو الْحِمْصِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبِيدَةَ الْكَلاَعِىُّ حَدَّثَنَا مُقَاتِلُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فِى الْحَضَرِ فَلْيُهْدِ بَدَنَةً فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُطْعِمْ ثَلاَثِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ لِلْمَسَاكِينِ ». الْحَارِثُ بْنُ عَبِيدَةَ وَمُقَاتِلٌ ضَعِيفَانِ.
2276 حضرت جابربن عبداللہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ” جو شخص رمضان کے مہینے میں حضر کی حالت میں ایک دن روزہ توڑے تو اسے چاہیے کہ وہ ایک جانور کی قربانی کرے ‘ اگر وہ اسے نہ ملے ‘ تو وہ کھجور کے تیس صاع غریبوں کو کھلائے۔ اس روایت کید وراوی حارث بن عبیدہ اور مقاتل ضعیف ہیں۔

2277

2277 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ أَبِى خِدَاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ صُبَيْحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَيُّوبَ الْمَوْصِلِىِّ عَنْ مَصَادِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ الأَنْصَارِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ وَلاَ عُذْرٍ كَانَ عَلَيْهِ أَنْ يَصُومَ ثَلاَثِينَ يَوْمًا وَمَنْ أَفْطَرَ يَوْمَيْنِ كَانَ عَلَيْهِ سِتِّينَ وَمَنْ أَفْطَرَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ كَانَ عَلَيْهِ تِسْعِينَ يَوْمًا ». لاَ يَثْبُتُ هَذَا الإِسْنَادُ وَلاَ يَصِحُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ.
2277 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص رخصت اور عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ توڑدے (یا نہ رکھے) تو وہ تیس دن روزے رکھے اور جو شخص دوروزے توڑدے ‘ وہ ساٹھ روزے رکھے اور جو تین روزے توڑدے ‘ اس پر لازم ہے ‘ وہ نوے روزے رکھے “۔ اس سند کے ساتھ یہ بات مستند طورپر منقول ہے۔ اور عمروبن مرہ نامی راوی کے حوالے سے مستند طورپر منقول نہیں ہے۔

2278

2278 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ الطَّرَسُوسِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ سَالِمٍ أَبُو الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ أَبِى هَاشِمٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ ». مَنْدَلٌ ضَعِيفٌ.
2278 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جو شخص کسی عذر کے بغیر رمضان کا ایک دن کا روزہ نہ رکھے تو اس پر ایک ماہ کے روزے لازم ہوں گے۔ اس روایت کا راوی مندل ضعیف ہے۔

2279

2279 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَاصُّ - وَهُوَ ثِقَةٌ - حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ صَوْمَ بَعْدَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ حَتَّى رَمَضَانَ وَمَنْ كَانَ عَلَيْهِ صَوْمٌ مِنْ رَمَضَانَ فَلْيَسْرُدْهُ وَلاَ يُقَطِّعْهُ ». عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
2279 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے نصف شعبان گزرجانے کے بعد روز نہیں رکھنا چاہیے یہاں تک کہ رمضان آجائے ‘ البتہ جس شخص پر رمضان (کی قضاء یا کفارے کے) روزے لازم ہوں ‘ وہ روزے رکھ سکتا ہے ‘ وہ اپنے معمول کو ترک نہ کرے۔ عبدالرحمن بن ابراہیم نامی راوی ضعیف ہے۔

2280

2280 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِىُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ كَانَ عَلَيْهِ صَوْمٌ مِنْ رَمَضَانَ فَلْيَسْرُدْهُ وَلاَ يُقَطِّعْهُ ».
2280 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ” جس شخص کے ذمے رمضان کا ایک روزہ ہو ‘ وہ اسے جاری رکھے اور روزہ رکھ لے (اور درمیان میں چھوڑے نہیں) ۔

2281

2281 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى قَضَاءِ رَمَضَانَ « يَسْرُدُهُ وَلاَ يُفَرِّقُهُ ». عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ضَعِيفٌ.
2281 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کی قضاء کے بارے میں یہ بات رشاد فرمائی ہے ” آدمی اسے جاری رکھے اور اس میں فرق نہ ڈالے “۔ اس روایت کا راوی عبدالرحمن بن ابراہیم ضعیف ہے۔

2282

2282 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ النَّيْسَابُورِىُّ قَالَ وَفِيمَا ذَكَرَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ نَزَلَتْ (فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ) مُتَتَابِعَاتٍ فَسَقَطَتْ مُتَتَابِعَاتٍ . هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ وَالَّذِى بَعْدَهُ أَيْضًا .
2282 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کری ہیں یہ آیت نازل ہوئی تھی ” تو اس کی گنتی دوسرے دنوں میں ہوگی جو لگاتارہوں گے۔ اس کے بعد لفظ “ لگاتار “ ساقط ہوگیا۔ اس کی سند مستند ہے اور اس کی بعدوالی روایت کی بھی سند مستند ہے۔

2283

2283 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ نَزَلَتْ ( فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ) مُتَتَابِعَاتٍ فَسَقَطَتْ مُتَتَابِعَاتٍ سَقَطَتْ لَمْ يَقُلْ عَنْ عُرْوَةَ.
2283 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں یہ آیت نازل ہوئی تھی ” تو اس کی گنتی دوسرے دنوں میں ہوگی جو لگا تارہوگی “۔ تو اس کے بعد لفظ ‘ لگاتار “ ساقط ہوگیا۔ اس میں ساقط ہونے کا تذکرہ عروہ نے کیا ہوگا۔

2284

2284 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَتْحِ الْقَلاَنِسِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نَاصِحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَازِمٍ الأَنْدَلُسِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَرَاحِيلَ الْغِفَارِىِّ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو سُئِلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ قَضَاءِ رَمَضَانَ قَالَ « يَقْضِيهِ تِبَاعًا وَإِنْ فَرَّقَهُ أَجْزَأَهُ ». الْوَاقِدِىُّ ضَعِيفٌ.
2284 حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رمضان کی قضاء کے میں دریافت کیا گیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس روزہ دارلگاتارقضاء کرے گا ‘ اگر وہ درمیان میں فرق ڈال دیتا ہے تو ایسا کرنا اس کے لیے جائز ہوگا۔ اس روایت کا راوی واقدی ضعیف ہے۔

2285

2285 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَامِرٍ الْهَوْزَنِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ سُئِلَ عَنْ قَضَاءِ رَمَضَانَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يُرَخِّصْ لَكُمْ فِى فِطْرِهِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَشُقَّ عَلَيْكُمْ فِى قَضَائِهِ فَأَحْصِ الْعِدَّةَ وَاصْنَعْ مَا شِئْتَ.
2285 ابوعامرہوزنی بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابوعبیدہ جراح (رض) کوسنا ‘ ان سے رمضان کی قضاء بارے میں دریافت کیا گیا ‘ انھوں نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ رخصت نہیں دی ہے ‘ تم یہ روزے نہ رکھو اور نہ وہ یہ چاہتا ہے ‘ اس کی قضاء کے حوالے سے تم کو مشقت کا شکار کرے ‘ اس لیے تم گنتی کو شمار کرو اور جیسے چاہو ویسے رکھ لو۔

2286

2286 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِى مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِى أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى عَامِرٍ الْهَوْزَنِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَسُئِلَ عَنْ قَضَاءِ رَمَضَانَ مُتَفَرِّقًا فَقَالَ أَحْصِ الْعِدَّةَ وَصُمْ كَيْفَ شِئْتَ.
2286 ابوعامر ہوزنی بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) کوسنا ‘ ان سے رمضان کی قضاء متفرق طورپرادا کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا ‘ تو انھوں نے فرمایا تم گنتی کو شمار کرو اور جیسے چاہوروزے رکھ لو۔

2287

2287 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى قَضَاءِ رَمَضَانَ صُمْهُ كَيْفَ شِئْتَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ صُمْهُ كَمَا أَفْطَرْتَهُ.
2287 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے رمضان کی قضاء کے بارے میں یہ بات منقول ہے (وہ فرماتے ہیں ) تم اسے جیسے چاہورکھ لو۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں تم روزے ویسے ہی رکھو گے جیسے (رمضان کے مہینے میں) روزے چھوڑے تھے۔

2288

2288 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِى هُرَيْرَةَ قَالاَ لاَ بَأْسَ بِقَضَاءِ رَمَضَانَ مُتَفَرِّقًا.
2288 حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رمضان کی قضاء متفرق طورپررکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

2289

2289 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ جَدَّتِهِ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يَقُولُ أَحْصِ الْعِدَّةَ وَصُمْ كَيْفَ شِئْتَ.
2289 حضرت رافع خدیج (رض) فرماتے ہیں تم گنتی کا حساب رکھو اور جیسے چاہوروزے رکھو۔

2290

2290 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ لاَ يَرَى بَأْسًا بِقَضَاءِ رَمَضَانَ مُتَوَاتِرًا.
2290 عبداللہ بن ابوملیکہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ رمضان کی قضاء کو متواتر رکھاجائے۔

2291

2291 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ لاَ يَرَى بَأْسًا بِقَضَاءِ رَمَضَانَ مُتَقَطِّعًا.
2291 حضرت ابوہریرہ (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے ان کے نزدیک رمضان کی قضاء کو الگ ‘ الگ کے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔

2292

2292 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ فَرِّقْهُ إِذَا أَحْصَيْتَهُ .
2292 حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت ابوہریرہ (رض) یہ فرماتے ہیں تم انھیں الگ ‘ الگ رکھ سکتے ہوتوتعدادپوری کرلو۔

2293

2293 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِى مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُوسَى بْنِ يَزِيدَ بْنِ مَوْهِبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَضَاءِ رَمَضَانَ فَقَالَ أَحْصِ الْعِدَّةَ وَصُمْ كَيْفَ شِئْتَ.
2293 حضرت معاذبن جبل (رض) سے رمضان کی قضاء کے بارے میں دریافت کیا گیا ‘ تو انھوں نے فرمایا تم گنتی کو شمارکرو اور جی سے چاہو روزہ رکھو۔

2294

2294 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَادَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ فَرِّقْ قَضَاءَ رَمَضَانَ وَأَحْصِ الْعِدَّةَ. كَذَا قَالَ عَنْ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ.
2294 حضرت معاذبن جبل (رض) فرماتے ہیں تم رمضان کی قضاء میں فرق کرسکتے ہو ‘ البتہ گنتی کو شمار کرو۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2295

2295 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى مُعَاوِيَةُ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ يَزِيدَ بْنِ مَوْهِبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ يَخَامِرَ يَقُولُ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَحْصِ الْعِدَّةَ وَاصْنَعْ كَيْفَ شِئْتَ .
2295 حضرت معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں تم گنتی کا حساب رکھو اور جب چاہو کرلو (یعنی قضاء کرلو) ۔

2296

2296 - حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ الْقَاضِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَنْصُورٍ الْفَقِيهُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى قَضَاءِ رَمَضَانَ « إِنْ شَاءَ فَرَّقَ وَإِنْ شَاءَ تَابَعَ ». لَمْ يُسْنِدْهُ غَيْرُ سُفْيَانَ بْنِ بِشْرٍ.
2296 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کی قضاء کے بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی اگر آدمی چاہے تو اسے الگ ‘ الگ رکھے اور اگر چاہے تو مسلسل رکھے۔ اس روایت کو سفیان بن بشیر کے علاوہ اور کسی نے مستند روایت کے طور پر نقل نہیں کیا۔

2297

2297 - حَدَّثَنَا ابْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْهَيْثَمِ الْفَزَارِىُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشٍ عَنْ وَاسِطِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.وَحَدَّثَنَا وَاسِطُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ مِثْلَهُ. عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشٍ ضَعِيفٌ.
2297 یہی روایت ایک اور سند کے ہراہ عبید بن عمیر کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2298

2298 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا السَّيْلَحَانِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِى تَمِيمٍ الْجَيْشَانِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ فَرِّقْ قَضَاءَ رَمَضَانَ إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ (فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)
2298 حضرت عمروبن العاص (رض) بیان کرتے ہیں تم رمضان کی قضاء الگ ‘ الگ کرکے رکھ سکتے ہو ‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا ہے تو اس کی گنتی دوسرے دنوں میں ہوگی۔

2299

2299 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِىُّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ بَلَغَنِى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنْ تَقْطِيعِ قَضَاءِ صِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ « ذَاكَ إِلَيْكَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَحَدِكُمْ دَيْنٌ فَقَضَى الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ أَلَمْ يَكُنْ قَضَاءً فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يَعْفُوَ وَيَغْفِرَ ». إِسْنَادٌ حَسَنٌ إِلاَّ أَنَّهُ مُرْسَلٌ وَقَدْ وَصَلَهُ غَيْرُ أَبِى بَكْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ إِلاَّ أَنَّهُ جَعَلَهُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ وَلاَ يَثْبُتُ مُتَّصِلاً.
2299 محمد بن منکدربیان کرتے ہیں مجھے اس بات کا پتہ چلا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رمضان کے روزوں کی قضاء الگ ‘ الگ رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ تمہاری مرضی ہے ‘ تمہارا کیا خیال ہے ‘ اگر کسی شخص کے ذمے قرض ہو اور وہ ایک یادودرہم اداکروے ‘ تو کیا یہ ادائیگی نہیں ہوگی ‘ تو اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے ‘ معاف کردے اور بخش دے۔ اس کی سند حسن ہے ‘ لیکن یہ روایت مرسل ہے۔
ابوبکر کے علاوہ دیگرراویوں نے اسے موصول روایت کے طورپرنقل کیا ہے ‘ البتہ انھوں نے اسے موسیٰ بن عقبہ کے حوالے سے ‘ ابوزبیر کے حوالے سے حضرت جابر (رض) سے نقل کیا ہے اور یہ روایت بھی متصل طورپرثابت نہیں ہے۔

2300

2300 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو سَعِيدٍ السِّجِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ تَقْطِيعِ صِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ « أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَحَدِكُمْ دَيْنٌ فَقَضَاهُ الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ حَتَّى يَقْضِيَهُ هَلْ كَانَ ذَلِكَ قَضَاءَ دَيْنِهِ أَوْ قَاضِيَهِ ». قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ . نَحْوَهُ. كَذَا قَالَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ.
2300 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رمضان کے روزوں کی قضاء الگ ‘ الگ کے رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا تماہرا کیا خیال ہے ‘ اگر کسی شخص کے ذمے قرض ہو اور وہ درہم یاددرہم اداکردے ‘ یہاں تک کہ اسی طرح وہ سب اداکردے تو کیا اس کے ذمے قرض کی ادائیگی لازم ہوگی یا اسے بلی کرنے والاشمار کیا جائے گا۔ لوگوں نے عرض کی جی ہاں ! یارسول اللہ ! یہ روایت ابوزبیر کے حوالے سے حضرت جابر (رض) سے منقول ہے۔

2301

2301 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ وَأَبُو نَشِيطٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ يُوسُفَ الْمَرْوَرُّوذِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجَوَيْهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ ». هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ.
2301 حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جو شخص مرجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے۔ اس کی سند مستند ہے ‘ اسے عمروبن حارث نے عبیداللہ بن ابوجعفر کے حوالے سے اسی طرح نقل کیا ہے۔

2302

2302 - حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الأَصْبَغِ بْنِ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا أَبِى قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ أَخْبَرَنِى ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنُ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ ».
2302 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جو شخص فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو اس کا ولی (وارث) اس کی طرف سے روزے رکھے “۔

2303

2303 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ صُبَيْحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَهْ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا أَبِى قَالَ وَحَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا مُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ عَمْرِو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
2303 یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2304

2304 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَيَزْدَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَبَدْرُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْقَاضِى قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَمُسْلِمِ الْبَطِينِ وَالْحَكَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعَطَاءٍ وَمُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنَّ أُخْتِى مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمٌ قَالَ « لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ ». قَالَتْ نَعَمْ. قَالَ « فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ ».
2304 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ‘ اس نے عرض کی میری بہن کا انتقال ہوگیا ہے ‘ اس کے ذمے رمضان کے روزے تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر اس کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تم ادا کردیتی ؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے (کہ اس کا حق ادا کیا جائے) ۔

2305

2305 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ وَقَالَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ وَقَالَ « فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ ».
2305 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں اس خاتون نے یہ عرض کی تھی اس (مرحومہ) کے ذمے مسلسل دو ماہ کے روزے لازم تھے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے قرض (کا حق ہے ‘ اسے) ادا کیا جائے۔

2306

2306 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوْفٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّى مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا قَالَ « لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ عَنْهَا ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى ». قَالَ سُلَيْمَانُ قَالَ الْحَكَمُ وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ وَنَحْنُ جُلُوسٌ جَمِيعًا حِينَ حَدَّثَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالاَ سَمِعْنَا مُجَاهِدًا يَذْكُرُ هَذَا. وَقَالَ دَعْلَجٌ فَقَالاَ سَمِعْنَا مُجَاهِدًا يَذْكُرُ هَذَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ هَذَا أَصَحُّ إِسْنَادًا مِنْ حَدِيثِ أَبِى خَالِدٍ.وَقَالَ ابْنُ مَغْرَاءَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
2306 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور ان کے ذمے ایک ماہ کے روزے لازم تھے ‘ کیا میں ان کی طرف سے انھیں ادا کرلوں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تمہاری والدہ کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تم ان کی طرف سے ادا کردیتے ؟ اس نے عرض کی جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تو اللہ تعالیٰ کا قرض اس بات کا زیادہ حقدار ہے ‘ کہ اسے ادا کیا جائے۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2307

2307 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُتَيْبَةَ الْمُعَيْطِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَصْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ سَأَلَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ - قَالَ عَنْبَسَةُ وَهُوَ أَخُو يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ - نَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ مَرِضَ فَطَالَ بِهِ مَرَضُهُ حَتَّى مَرَّ عَلَيْهِ رَمَضَانَانِ أَوْ ثَلاَثَةٌ فَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ مَنْ أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ وَلَمْ يَكُنْ صَامَ رَمَضَانَ الْخَالِىَ فَلْيُطْعِمْ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا مُدًّا مِنْ حِنْطَةٍ ثُمَّ لَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ.
2307 یونس بیان کرتے ہیں سعید بن زید نے (عنبسہ نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے یہ صاحب یونس کے بھائی ہیں) نافع سے جو عبداللہ بن عمر (رض) کے غلام ہیں ‘ سوال کیا ایسے شخص کے بارے میں جو بیمار ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری طویل جاتی ہے ‘ یہاں تک کہ بیماری کے دوران دو باتیں رمضان گزرجاتے ہیں (تو وہ شخص روزے نہیں رکھ پاتا) ۔ نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) یہ فرمایا کرتے تھے جس شخص کو رمضان کا زمانہ مل جائے اور وہ رمضان کے مہینے میں روزہ نہ رکھ سکے تو ہر ایک روزے کے عوض میں ایک مسکین کو گندم کا ایک مدکھلادیاکرے تو پھر اس کے ذمے قضاء لازم نہیں رہے گی۔

2308

2308 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ يَقُولُ مَنْ أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ وَعَلَيْهِ مِنْ رَمَضَانَ شَىْءٌ فَلْيُطْعِمْ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا مُدًّا مِنْ حِنْطَةٍ.
2308 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) یہ فرماتے ہیں جس شخص کو رمضان کا زمانہ نصیب ہو (اور وہ کسی وجہ سے روزے رکھ سکے) اور اس کے ذمے رمضان کے کچھ حصے (یعنی اس کے کچھ روزے) کی ادائیگی لازم ہو ‘ تو وہ ہر ایک روزہ کے عوض ایک مسکین کو گندم کا ایک مدکھلادے۔

2309

2309 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ - يَعْنِى ابْنَ الْمُثَنَّى - حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ فِى رَجُلٍ مَرِضَ فِى رَمَضَانَ ثُمَّ صَحَّ فَلَمْ يَصُمْ حَتَّى أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ يَصُومُ الَّذِى أَدْرَكَهُ وَيُطْعِمُ عَنِ الأَوَّلِ لِكُلِّ يَوْمٍ مُدًّا مِنْ حِنْطَةٍ لِكُلِّ مِسْكِينٍ فَإِذَا فَرَغَ مِنْ هَذَا صَامَ الَّذِى فَرَّطَ فِيهِ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ مَوْقُوفٌ .
2309 عطاء بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) نے ایک ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا جو رمضان میں بیمارہوا تھا اور بعد میں تندرست ہوگیا تھا ‘ اس نے (ابتدائی حصے میں) روزے نہیں رکھے تھے ‘ یہاں تک کہ آخری حصے میں اسے روزے رکھنے کا موقع ملاتوحضرت ابوہریرہ (رض) نے یہ فرمایا تھا جس حصے میں وہ روزے رکھ سکتا ہے وہ روزے رکھے اور ابتدائی جس حصے میں اس نے روزے نہیں رکھے ‘ ہر ایک دن کے عوض میں گندم کا ایک صاع ایک مسکین کو دیدے گا اور جب وہ اس سے فارغ ہوگا ‘ تو اس دن کا روزہ رکھے گا جس دن کے بارے میں اس نے کوتاہی کی تھی۔ اس کی سند صحیح موقوف ہے۔

2310

2310 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ السَّمْحِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ زَنْجَةَ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ الْمُقْرِئُ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ فِيمَنْ فَرَّطَ فِى قَضَاءِ رَمَضَانَ حَتَّى أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ يَصُومُ هَذَا مَعَ النَّاسِ وَيَصُومُ الَّذِى فَرَّطَ فِيهِ وَيُطْعِمُ لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ مَوْقُوفٌ.
2310 حضرت ابوہریرہ (رض) اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو شخص رمضان کی قضاء کے بارے میں کوتاہی کرے ‘ یہاں تک کہ اسے رمضان کا آخری حصہ مل جائے ‘ وہ فرماتے ہیں وہ شخص لوگوں کے ہمراہ روزہ رکھے گا اور پھر اس دن کے بھی روزے رکھے گا جس دن کے بارے میں اس نے کوتاہی کی تھی اور ہر ایک دن کے عوض میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔ اس کی سند مستند ہے ‘ لیکن یہ روایت موقوف ہے۔

2311

2311 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الصَّيْرَفِىُّ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ مُكْرِمٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو إِسْحَاقَ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُوسَى بْنِ وَجِيهٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَجُلٍ أَفْطَرَ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ مِنْ مَرَضٍ ثُمَّ صَحَّ وَلَمْ يَصُمْ حَتَّى أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ يَصُومُ الَّذِى أَدْرَكَهُ ثُمَّ يَصُومُ الشَّهْرَ الَّذِى أَفْطَرَ فِيهِ وَيُطْعِمُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا. إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ وَابْنُ وَجِيهٍ ضَعِيفَانِ.
2311 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے شخص کے بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو رمضان کے مہینے میں بیماری کی وجہ سے روزے نہیں رکھ پاتا ‘ پھر وہ بعد میں تندرست ہوجاتا ہے اور اس نے (رمضان کی قضاء کے) روزے نہیں رکھے یہاں تک کہ اگلا رمضان آگیا ‘ اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” جو رمضان آگیا ہے وہ اس کے روزے رکھے گا ‘ پھر اس کے بعد وہ ایک مہینہ وہ روزے رکھے گا جو اس نے نہیں رکھے تھے اور ہر ایک دن کے عوض میں ایک مسکنین کو کھانا کھلائے گا ‘۔
اس کے راوی ابراہیم بن نافع اور ابن وجیہ دونوں ضعیف ہیں۔

2312

2312 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ أَخْبَرَنَا رَقَبَةُ قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ فِى الرَّجُلِ يَمْرَضُ فِى رَمَضَانَ فَلاَ يَصُومُ حَتَّى يَبْرَأَ فَلاَ يَصُومُ حَتَّى يُدْرِكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ قَالَ يَصُومُ الَّذِى حَضَرَهُ وَيَصُومُ الآخَرَ وَيُطْعِمُ كُلَّ لَيْلَةٍ مِسْكِينًا. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2312 عطاء بیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے ‘ وہ ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں ‘ جو رمضان کے مہینے میں بیمار ہوجائے اور روزے نہ رکھے ‘ پھر وہ تندرست ہوجائے یاجوشخص کوئی روزہ رکھے ‘ یہاں تک کہ اسے اگلا رمضان نصیب ہوجائے تو حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں یہ اس رمضان کے روزے رکھے گا ‘ جواب آگیا ہے اور دوسرے والے رمضان کے روزے (قضاء کے طورپر) رکھے گا اور ہر ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔
اس کی روایت مستند ہے

2313

2313 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ فَرَّطَ فِى صِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يُدْرِكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ فَلْيَصُمْ هَذَا الَّذِى أَدْرَكَهُ ثُمَّ لْيَصُمْ مَا فَاتَهُ وَيُطْعِمْ مَعَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا . خَالَفَهُ مُطَرِّفٌ فَرَوَاهُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَقَدْ تَقَدَّمَ .
2313 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں جو شخص رمضان کے روزوں کے بارے میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ اگلا رمضان آجائے تو وہ شخص اس رمضان کے روزے رکھے گا جواب آچکا ہے ‘ پھر اس کے بعد وہ روزے رکھے گا جو فوت ہوگئے تھے اور ہر ایک دن کے عوض میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔ ابواسحق سے نقل کرنے میں مطرف نے اس کی مخالفت کی ہے اور یہ روایت پہلے گزرچکی ہے۔

2314

2314 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِى قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا لَمْ يَصِحَّ بَيْنَ الرَّمَضَانَيْنِ صَامَ عَنْ هَذَا وَأَطْعَمَ عَنِ الْمَاضِى وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ وَإِذَا صَحَّ فَلَمْ يَصُمْ حَتَّى أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ آخَرُ صَامَ هَذَا وَأَطْعَمَ عَنِ الْمَاضِى فَإِذَا أَفْطَرَ قَضَاهُ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2314 حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں جب کوئی شخص دورمضان کے درمیان تندرست نہ ہو ‘ تو وہ موجودہ رمضان کے روزے رکھے گا (یعنی اس کی قضاء کے روزے) اور گزشتہ رمضان کی طرف سے کھانا کھلادے گا اور اس شخص پر (گزشتہ رمضان کے روزوں کی) قضاء لازم نہیں ہوگی ‘ لیکن جو شخص تندرست ہو اور وہ روزے نہ رکھے یہاں تک کہ اگلا رمضان آجائے تو وہ موجود ہ رمضان کے روزے رکھے گا ‘ پھر سابقہ رمضان کے روزوں کی قضاء کے طور پر مسکینوں کو کھانا کھلائے گا اور جب اس کے اس مہینے کے روزے ختم ہوجائیں گے تو پھر وہ سابقہ رمضان کے روزوں کی قضاء کرے گا۔ اس کی سند مستند ہے۔

2315

2315 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ وَهُوَ زِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلاً جَاءَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ كُلَّ يَوْمِ أَرْبِعَاءَ فَأَتَى ذَلِكَ عَلَى يَوْمِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ صَوْمِ يَوْمِ النَّحْرِ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ .
2315 زیادبن جبیربیان کرتے ہیں مجھے یاد ہے ‘ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا اور ان سے سوال کیا کہ وہ شخص بولا کہ اس نے یہ نذرمانی تھی کہ وہ ہر بدھ کو روزہ رکھے گا ‘ تو یہ دن عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن آگیا ‘ تو اب (اسے کیا کرنا چاہیے) ؟ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے نذرکوپورا کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں قربانی کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ اس کی سند مستند ہے۔

2316

2316 - قُرِئَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ صَالِحُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ أَبِى الْمُسَاوِرِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَقَدْ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرَ مِمَّا صُمْنَا ثَلاَثِينَ.
2316 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ (یعنی آپ کے زمانہ اقدس میں) جتنی مرتبہ تیس روزے رکھے ہیں ‘ اس سے زیادہ مرتبہ انتیس روزے رکھے ہیں (یعنی رمضان کا مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے) ۔

2317

2317 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ سَهْلٍ الثَّغْرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ قِيلَ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَيَكُونُ شَهْرُ رَمَضَانَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ فَقَالَتْ مَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ ثَلاَثِينَ. وَقَالَ أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ أَيْضًا مِمَّا صُمْتُ مَعَهُ ثَلاَثِينَ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ. وَالَّذِى قَبْلَهُ غَيْرُ ثَابِتٍ لأَنَّ عَبْدَ الأَعْلَى بْنَ أَبِى الْمُسَاوِرِ مَتْرُوكٌ.
2317 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے ان سے عرض کی گئی اے ام المومنین ! کیا رمضان کا مہینہ انتیس دن کا بھی ہوسکتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ (یعنی آپ کے زمانہ اقدس میں) جتنی مرتبہ تیس روزے رکھے ہیں ‘ اس سے زیادہ مرتبہ انتیس روزے رکھے ہیں۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں آپ کے ہمراہ جتنی مرتبہ تیس روزے رکھے ہیں۔
اس کی سند حسن صحیح ہے اور اس سے پہلے والی روایت ثابت نہیں ہے ‘ کیونکہ اس کا راوی عبدالاعلیٰ بن ابوالمس اور متروک ہے۔

2318

2318 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمُعَدِّلُ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا الْمِسْوَرُ بْنُ الصَّلْتِ الْمَدَنِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَا صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تِسْعَةً وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا ثَلاَثِينَ. الْمِسْوَرُ ضَعِيفٌ.
2318 حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ جتنی مرتبہ تیس روزے رکھے ہیں ‘ اس سے زیادہ مرتبہ انتیس روزے رکھے ہیں۔ اس روایت کا راوی مسور ضعیف ہے۔

2319

2319 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِى الْجَاهِلِيَّةِ فَسَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَوْفِ بِنَذْرِكَ ». هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2319 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) نے زمانہ جاہلیت میں یہ نذرمانی تھی کہ مسجدحرام میں ایک رات کا اعتکاف کریں گے ‘ انھوں نے اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا تم اپنی نذرکوپوراکرو۔ اس کی سند مستند ہے۔

2320

2320 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ الْوَهَّابِ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه كَانَ نَذَرَ فِى الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَلَمَّا كَانَ الإِسْلاَمُ سَأَلَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ لَهُ « أَوْفِ نَذْرَكَ ». فَاعْتَكَفَ عُمَرُ لَيْلَةً. إِسْنَادٌ ثَابِتٌ.
2320 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) نے زمانہ جاہلیت میں یہ نذرمانی تھی کہ وہ مسجدحرام میں ایک رات کا اعتکاف کریں گے ‘ جب اسلام کا زمانہ آیا تو انھوں نے اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ‘ تو آپ نے فرمایا تم اپنی نذرکوپوراکرو تو حضرت عمر (رض) نے ایک رات کا اعتکاف کیا تھا۔ اس کی سند ثابت ہے۔

2321

2321 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّوسِىُّ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ عَمِّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ عَلَى الْمُعْتَكِفِ صِيَامٌ إِلاَّ أَنْ يَجْعَلَهُ عَلَى نَفْسِهِ ». رَفَعَهُ هَذَا الشَّيْخُ وَغَيْرُهُ لاَ يَرْفَعُهُ.
2321 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” اعتکاف کرنے والے شخص پر روزہ رکھنا لازم نہیں ہوتا ‘ البتہ اگر وہ اپنے اوپر (روزہ رکھنے کو بھی) لازم کرے تو حکم (مختلف ہوگا) ۔ شیخ نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طورپر نقل کیا ہے جبکہ دیگر راویوں نے اسے مرفوع حدیث کے طورپرنقل نہیں کیا۔

2322

2322 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَيْرِ بْنِ يُوسُفَ فِى الإِجَازَةِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ هَاشِمٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ بِصِيَامٍ ». تَفَرَّدَ بِهِ سُوَيْدٌ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ.
2322 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” اعتکاف صرف روزے کے ہمراہ ہی درست ہوتا ہے “۔ اس کو نقل کرنے میں سویدنامی راوی منفرد ہیں۔

2323

2323 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ جُوَيْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاكِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « كُلُّ مَسْجِدٍ لَهُ مُؤَذِّنٌ وَإِمَامٌ فَالاِعْتِكَافُ فِيهِ يَصْلُحُ ». الضَّحَّاكُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ حُذَيْفَةَ.
2323 حضرت حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ” ہر وہ مسجد جس میں موذن اور امام موجود ہوں ‘ اس میں اعتکاف ہوسکتا ہے “۔
اس روایت کے راوی ضحاک نے حضرت حذیفہ (رض) سے احادیث کا سماع نہیں کیا ہے۔

2324

2324 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ الْمُعْتَكِفُ يَشْهَدُ الْجُمُعَةَ وَيَتْبَعُ الْجَنَازَةَ وَيَعُودُ الْمَرِيضَ.
2324 حضرت علی (رض) فرماتے ہیں اعتکاف کرنے والا شخص جمعے کی نماز میں شریک ہوسکتا ہے ‘ جنازے میں شریک ہوسکتا ہے اور بیمار کی عیادت کرسکتا ہے۔

2325

2325 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ أَوْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ الْمُعْتَكِفُ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَيَشْهَدُ الْجَنَازَةَ وَيَأْتِى الْجُمُعَةَ وَيَأْتِى أَهْلَهُ وَلاَ يُجَالِسُهُمْ.
2325 حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں اعتکاف کرنے والاشخص بیمار کی عیادت کرسکتا ہے ‘ جنازے میں شریک ہوسکتا ہے ‘ جمعے کے لیے جاسکتا ہے اپنے گھر جاسکتا ہے (لیکن ان کے ساتھ زیادہ دیررہ نہیں سکتا) ۔

2326

2326 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ اعْتِكَافٍ عَلَيْهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ وَيَصُومَ. تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ بُدَيْلٍ عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
2326 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ حضرت عمر (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اعتکاف کے بارے میں دریافت کیا جوان کے ذمے لازم تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ہدایت کی کہ وہ اعتکاف کریں اور روزہ بھی رکھیں۔ اس روایت کو نقل کرنے میں ابن بدیل نامی راوی منفرد ہیں اور یہ ضعیف ہیں۔

2327

2327 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ وَابْنُ عَيَّاشٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِنِّى نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَكِفَ يَوْمًا. قَالَ « اعْتَكِفْ وَصُمْ ». سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىَّ يَقُولُ هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لأَنَّ الثِّقَاتِ مِنْ أَصْحَابِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ لَمْ يَذْكُرُوهُ مِنْهُمُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَغَيْرُهُمْ. وَابْنُ بُدَيْلٍ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
2327 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات نقل کی ہے ‘ حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی میں نے یہ نذرمانی تھی کہ میں ایک دن کا اعتکاف کروں گا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اعتکاف بھی کرو اور روزہ بھی رکھو۔
شیخ ابوبکرنیشاپوری کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا ہے ‘ وہ فرماتے ہیں یہ حدیث منک رہے کیونکہ عمروبن دینار کے ثقہ شاگردوں نے اسے نقل نہیں کیا جن میں ابن جریج ‘ ابن عیینہ ‘ حماد بن سلمہ ‘ حمادبن زید اور دیگر حضرات شامل ہیں جبکہ اس کا راوی ابن بدیل ضعیف ہے۔

2328

2328 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى مَسَرَّةَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى الزُّهْرِىُّ عَنْ حَدِيثِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ يُحَدِّثُ عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَعْتَكِفُ فِى الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
2328 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں؛نبی اکرم (رح) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ‘ اس کے بعد یہ معمول اسی طرح رہایہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا۔

2329

2329 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ التُّبَّعِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَهُنَّ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنَّ السُّنَّةَ لِلْمُعْتَكِفِ أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ وَلاَ يَتْبَعَ جَنَازَةً وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَةً وَلاَ يُبَاشِرَهَا وَلاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ فِى مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ وَسُنَّةُ مَنِ اعْتَكَفَ أَنْ يَصُومَ. يُقَالُ إِنَّ قَوْلَهُ وَأَنَّ السُّنَّةَ لِلْمُعْتَكِفِ إِلَى آخِرِهِ لَيْسَ مِنْ قَوْلِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَنَّهُ مِنْ كَلاَمِ الزُّهْرِىِّ وَمَنْ أَدْرَجَهُ فِى الْحَدِيثِ فَقَدْ وَهِمَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. وَهِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ لَمْ يَذْكُرْهُ.
2329 عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب نے یہ بات بیان کی ہے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے انھیں یہ بتایا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے میں آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ‘ آپ کے بعد آپ کی ازواج نے بھی ان دونوں میں اعتکاف کیا اور اعتکاف کرنے والے شخص کے لیے سنت یہ ہے صرف قضائے حاجت کے لیے (اعتکاف کی جگہ سے) باہرنکلے گا ‘ وہ جنازے میں شریک نہیں ہوگا ‘ مریض کی عیادت کے لیے نہیں جائے گا ‘ وہ عورت کو چھوئے گا نہیں اور اس کے ساتھ مباشرت نہیں کرے گا ‘ اور اعتکاف صرف اس مسجد میں ہوسکتا ہے جہاں باجماعت نماز ہوتی ہے اور اعتکاف کرنے والے شخص کو یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ روزہ بھی رکھے۔ ایک قول کے مطابق اس روایت کے یہ الفاظ ہیں اعتکاف کرنے والے شخص کے لیے سنت یہ ہے۔ اس کے بعد سے لے کر روایت کے آخرتک کا حصہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان نہیں ہے ‘ بلکہ (اس روایت کے راوی) زہری کا کلام ہے ‘ جنہوں نے اسے حدیث میں ہی درج کردیا ہے جس کی وجہ سے یہ وہم ہوا ہے ‘ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ہشام بن سلیمان نامی راوی نے اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔

2330

2330 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى الزُّهْرِىُّ عَنِ الاِعْتِكَافِ وَكَيْفَ سُنَّتُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنَّ السُّنَّةَ فِى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ وَلاَ يَتْبَعَ جَنَازَةً وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَةً وَلاَ يُبَاشِرَهَا وَلاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ فِى مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ وَسُنَّةُ مَنِ اعْتَكَفَ أَنْ يَصُومَ.
2330 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ‘ آپ کے بعد آپ کی ازواج نے اعتکاف کیا اور اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت یہ ہے وہ صرف قضائے حاجت کے لیے (اعتکاف کی جگہ سے) باہرنکل سکتا ہے ‘ وہ جنازے میں شریک نہیں ہوگا ‘ بیمار کی عیادت نہیں کرے گا ‘ وہ اپنی بیوی کو چھو نہیں سکے گا ‘ اس کے ساتھ مباشرت نہیں کرسکتا۔ اعتکاف صرف اس جگہ میں ہوگا جہاں باجماعت نماز ادا کی جاتی ہے ‘ اور اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت یہ ہے وہ روزہ رکھے۔

2331

2331 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ فِى الشِّرْكِ وَيَصُومَ فَسَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعْدَ إِسْلاَمِهِ فَقَالَ « أَوْفِ بِنَذْرِكَ » . هَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ تَفَرَّدَ بِهَذَا اللَّفْظِ سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.
2331 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عمر (رض) نے زمانہ شرک میں یہ نذرمانی تھی کہ وہ اعتکاف کریں گے اور روزہ رکھیں گے ‘ انھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں ریافت کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنی نذرکو پوراکرو۔ اس کی سند حسن ہے ‘ اسے ان الفاظ میں نقل کرنے میں سعید بن بشیر نامی راوی منفرد ہیں۔

2332

2332 - حَدَّثَنِى أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّيْدَلاَنِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ حَامِدُ بْنُ الشَّاذِىِّ الْكَجِّىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الْبَلْخِىُّ أَخُو عِصَامِ بْنِ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْخَوَارِزْمِىُّ قَالَ سَأَلْتُ عَاصِمًا الأَحْوَلَ أَيَسْتَاكُ الصَّائِمُ قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ بِرَطْبِ السِّوَاكِ وَيَابِسِهِ قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ أَوَّلَ النَّهَارِ وَآخِرَهُ قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ عَنْ مَنْ قَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. أَبُو إِسْحَاقَ الْخَوَارِزْمِىُّ ضَعِيفٌ.
2332 ابواسحق خوارزمی بیان کرتے ہیں میں نے عاصم احول سے سوال کیا کیا روزہ دارشخص مسواک کرسکتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! میں نے دریافت کیا تر اور خشک دونوں طرح کی مسواک کرسکتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! میں نے سوال کیا دن کے ابتدائی آخری یا آخری دونوں حصوں میں کرسکتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! میں نے دریافت کیا یہ بات کس سے منقول ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا حضرت انس (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔ اس روایت کا راوی ابواسحق خوارزمی ضعیف ہے۔

2333

2333 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ. عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ غَيْرُهُ أَثْبَتُ مِنْهُ.
2333 عبداللہ بن عامربن ربعی اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ عاصم بن عبیداللہ کے مقابلے میں دیگرراوی زیادہ مستند ہیں۔

2334

2334 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- مَا لاَ أُحْصِى يَتَسَوَّكُ وَهُوَ صَائِمٌ.
2334 عبداللہ بن عامربن ربعی اپنے و الد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کئی مرتبہ روزے کی حالت می مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

2335

2335 - حَدَّثَنَاهُ الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ وَوَكِيعٌ وَأَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِىُّ وَإِسْحَاقُ ابْنُ بِنْتِ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ وَقَبِيصَةُ وَإِسْحَاقُ الأَزْرَقُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
2335 یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2336

2336 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ لَكَ السِّوَاكُ إِلَى الْعَصْرِ فَإِذَا صَلَّيْتَ الْعَصْرَ فَأَلْقِهِ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ».
2336 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں تمہیں عصر کی نماز تک مسواک کرنے کی اجازت ہے جب تم عصر پڑھ لو تو پھر اسے ایک طرف رکھ دو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ دارشخص کے منہ کی تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

2337

2337 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ ح وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ وَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْبُهْلُولِ وَابْنُ عَيَّاشٍ الْقَطَّانُ وَابْنُ مَخْلَدٍ وَجَمَاعَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْمُؤَدِّبُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خَيْرُ خِصَالِ الصَّائِمِ السِّوَاكُ ». وَفِى حَدِيثِ ابْنِ مَنِيعٍ « مِنْ خَيْرِ خِصَالِ الصَّائِمِ السِّوَاكُ ». مُجَالِدٌ غَيْرُهُ أَثْبَتُ مِنْهُ.
2337 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ” روزہ دارشخص کے لیے سب سے بہترین کام مسواک کرنا ہے “۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ” روزہ دارشخص کے بہترین کاموں میں سے ایک کام مسواک کرنا ہے “۔ مجالدنامی راوی کے مقابلے میں دیگر راوی زیادہ مستند ہیں۔

2338

2338 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَاسَانَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّكَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَصَّابُ كَيْسَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ إِذَا صُمْتُمْ فَاسْتَاكُوا بِالْغَدَاةِ وَلاَ تَسْتَاكُوا بِالْعَشِىِّ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَائِمٍ تَيْبَسُ شَفَتَاهُ بِالْعَشِىِّ إِلاَّ كَانَتَا نُورًا بَيْنَ عَيْنَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
2338 حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں جب تم روزہ رکھوتوصبح کے وقت مسواک کرو ‘ شام کے وقت مسواک نہ کرو ‘ اس کی وجہ یہ ہے جس روزہ دارشخص کے ہونٹ شام کے وقت خشک ہوں گے تو یہ چیز قیامت کے دن اس کے سامنے نور کے طور پر ہوگی۔

2339

2339 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَاسَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا كَيْسَانُ أَبُو عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَّابٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. كَيْسَانُ أَبُو عُمَرَ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ وَمَنْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَلِىٍّ غَيْرُ مَعْرُوفٍ.
2339 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت خباب (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔
ابوعمرکیسان نامی راوی مستند نہیں ہے اور اس کے اور حضرت علی (رض) کے درمیان راوی معروف نہیں ہیں۔

2340

2340 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ الشِّيعِىُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا عَجَزَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ عَنِ الصِّيَامِ أَطْعَمَ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مُدًّا مُدًّا. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2340 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ ارشاد فرماتے ہیں جب بوڑھا شخص روزہ رکھنے کے قابل نہ رہے ‘ تو وہ ہر ایک روزے کے عوض میں ایک مدکھاناکھلائے گا۔ اس کی سند مستند ہے۔

2341

2341 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِى بَكْرٍ قَالَتْ أَفْطَرْنَا فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَمَضَانَ فِى يَوْمِ غَيْمٍ وَطَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقِيلَ لِهِشَامٍ أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ قَالَ وَبُدٌّ مِنْ ذَلِكَ. هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ثَابِتٌ.
2341 سیدہ اسماء بنت ابی بکر (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہم نے رمضان کے مہینے میں ایک دن جب بادل چھائے ہوئے تھے ‘ افطاری کرلی لیکن بعد میں سورج نکل آیا (توپتہ چلا کہ افطاری کا وقت نہیں ہوا تھا) ۔ ہشام نامی راوی سے دریافت کیا گیا کیا ان لوگوں کو اس کی قضاء کرنے کا حکم دیا گیا تھا ؟ تو انھوں نے جواب دیا ایسا کرنا ضروری تھا۔
اس کی سند صحیح ہے اور ثابت ہے۔

2342

2342 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ بِهَذَا.
2342 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2343

2343 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ) وَاحِدٍ (فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا) قَالَ زَادَ مِسْكِينًا آخَرَ فَهَوَ خَيْرٌ لَهُ قَالَ وَلَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ إِلاَّ أَنَّهُ رُخِّصَ لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ الَّذِى لاَ يَسْتَطِيعُ الصِّيَامَ وَأُمِرَ أَنْ يُطْعِمَ الَّذِى يَعْلَمُ أَنَّهُ لاَ يُطِيقُهُ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ثَابِتٌ .
2343 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں یہ بات کی ہے ” اور وہ لوگ جو اس کی طاقت نہیں رکھتے ‘ ان کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ اس سے مراد ایک مسکین ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ” توجوشخص بھلائی نفلی طورپرکرے۔
حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں یعنی جو ایک اور مسکین کو بھی کھانا کھلادے تو یہ زیادہ بہت رہے۔ وہ یہ فرماتے ہیں یہ حکم منسوخ نہیں ہے ‘ البتہ یہ رخصت اس بوڑھے آدمی کو دی گئی ہے جو روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا اور کھانا کھلانے یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو یہ جانتا ہے ‘ اب (وہ کبھی بھی) روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھے گا۔ اس کی سند صحیح ہے اور ثابت ہے۔

2344

2344 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى قَوْلِهِ (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ) قَالَ يُطِيقُونَهُ يُكَلَّفُونَهُ (فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ) وَاحِدٍ (فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا) فَزَادَ مِسْكِينًا آخَرَ لَيْسَتْ مَنْسُوخَةً (فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ) لاَ يُرَخَّصُ فِى هَذَا إِلاَّ لِلْكَبِيرِ الَّذِى لاَ يُطِيقُ الصِّيَامَ أَوْ مَرِيضٍ لاَ يُشْفَى. وَهَذَا صَحِيحٌ.
2344 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ ارشاد فرماتے ہیں (ارشاد باری تعالیٰ ہے ) جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ان کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے وہ اس بات کے پابند ہیں وہ ایک مسکین کو کھلاناکھلائیں اور جو شخص نفلی طورپر بھلائی کرنا چاہے تو وہ مزید ایک مسکین کو کھانا کھلادے۔ یہ حکم منسوخ ہے ‘ بلکہ یہ اس کے لیے زیادہ بہتر ہے اور اگر تم روزہ رکھ لو تو یہ زیادہ بہتر ہے تو اس معاملے میں رخصت صرف بوڑھے آدمی کو دی گئی ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا اور اس مریض کو دی گئی ہے جو یہ جانتا ہے وہ اب کبھی بھی شفاء یاب نہیں ہوگا۔ اس کی سند صحیح ہے۔

2345

2345 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شِبْلٌ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَعَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ) وَاحِدٍ (فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا) زَادَ طَعَامَ مِسْكِينٍ آخَرَ (فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ) وَلاَ يُرَخَّصُ إِلاَّ لِلْكَبِيرِ الَّذِى لاَ يُطِيقُ الصَّوْمَ أَوْ مَرِيضٍ يَعْلَمُ أَنَّهُ لاَ يُشْفَى. وَهَذَا صَحِيحُ الإِسْنَادِ.
2345 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں (ارشاد باری تعالیٰ ہے ) جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے ان کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ یعنی ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ (ارشادباری تعالیٰ ہے)” جو شخص نفلی طور پر بھلائی کرنا چاہیے “ اس کا مطلب ہے وہ مزید ایک مسکین کو کھانا کھلادے۔ (ارشاد باری تعالیٰ ہے)” تو یہ اس کے لیے زیادہ بہتر ہوگا۔
اور اگر تم لوگ روزہ رکھ لوویہ تمہارے لیے زیادہ بہت رہے۔
(حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں) یہ رخصت صرف اس بوڑھے آدمی کو دی گئی ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت ہی نہ رکھے یاس بیمار کو دی گئی ہے جو یہ جانتا ہے ‘ اب وہ کسی شفایاب نہیں ہوگا۔ اس کی سند صحیح ہے۔

2346

2346 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِىُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رُخِّصَ لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا وَلاَ قَضَاءَ عَلَيْهِ . وَهَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2346 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں یہ رخصت اس بوڑھے آدمی کے لیے ہے وہ روزہ رکھناچھوڑدے اور ایک دن کے عوض میں ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور اس پر قضاء لازم نہیں ہوگی۔
اس کی سند صحیح ہے۔

2347

2347 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَؤُهَا (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَيْسَتْ مَنْسُوخَةً هُوَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْمَرْأَةُ الْكَبِيرَةُ لاَ يَسْتَطِيعَانِ أَنْ يَصُومَا فَيُطْعِمَا مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا . وَهَذَا صَحِيحٌ.
2347 عطاء بیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کو یہ تلاوت کرتے ہوئے سنا ” اور وہ لوگ جو اس کی طاقت نہیں رکھتے تو ان کا فدیہ مسکین کو کھانا کھلانا ہے “۔
حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں یہ حکم منسوخ نہیں ہے ‘ اس سے مراد وہ بوڑھا آدمی یا وہ عورت ہے جواب کبھی روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں رکھیں گے ‘ تو وہ ہر ایک دن کے عوض میں ایک مسکین کو کھانا کھلادیں۔ یہ روایت صحیح ہے۔

2348

2348 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لأُمِّ وَلَدٍ لَهُ حُبْلَى أَوْ مُرْضِعٍ أَنْتِ مِنَ الَّذِينَ لاَ يُطِيقُونَ الصِّيَامَ عَلَيْكِ الْجَزَاءُ وَلَيْسَ عَلَيْكِ الْقَضَاءُ. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
2348 سعید بن جبیربیان کرتے ہیں حضرت عبدللہ بن عباس (رض) نے اپنی ام ولد سے ‘ جو حاملہ تھی اور بچے کو دودھ پلاتی تھی ‘(یہ کہا تھا ) تم ان لوگوں میں شامل ہوجوروزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے ‘ تم پر جزاء لازم ہے ‘ قضاء لازم نہیں ہوگی۔ اس کی سند صحیح ہے۔

2349

2349 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِى زَائِدَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَاحِبُ السُّلِّ الَّذِى قَدْ يَئِسَ أَنْ يَبْرَأَ فَلاَ يَسْتَطِيعُ الصَّوْمَ يُفْطِرُ وَيُطْعِمُ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا. حَجَّاجٌ ضَعِيفٌ.
2349 سعیدبن جبیر ‘ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے بارے میں یہ بات بیان کرتے ہیں انھوں نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سل کا ایسا مریض جو اس بات سے مایوس ہوچکاہو ‘ کہ وہ ٹھیک ہوگا اور وہ کبھی روزہ نہ رکھ سکتا ہو ‘ ایساشخص روزہ نہیں رکھے گا اور ہر ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادے گا۔ اس روایت کا راوی حجاج ضعیف ہے۔

2350

2350 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِىُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ تُرْضِعُ فَأُجْهِدَتْ فَأَمَرَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنْ تُفْطِرَ وَتُطْعِمَ وَلاَ تَقْضِىَ . هَذَا صَحِيحٌ.
2350 سعید بن جبیرنے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کی ہے ان کی ایک کنیز تھی جو بچے کو دودھ پلاتی تھی ‘ وہ بیمار ہوگئی ‘ تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے اس کو یہ ہدایت کی کہ تم روزے نہ رکھو ‘ اور (فدیہ کے طور پر) کھانا کھلادو اور قضانہ رکھنا۔ یہ روایت مستند ہے۔

2351

2351 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَوِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ الْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ تُفْطِرُ وَلاَ تَقْضِى. وَهَذَا صَحِيحٌ وَمَا بَعْدَهُ.
2351 سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یاشاید حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات بیان کی ہے حاملہ یادودھ پلانے والی عورت روزہ نہیں رکھے گی ‘ وہ بعد میں اس کی قضاء بھی نہیں کرے گی (بلکہ مسکین کو کھانا کھلادے گی) ۔
یہ روایت اور اس کے بعدوالی روایت مستند ہے۔

2352

2352 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الضَّيْفِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَرَأَ (وَعَلَى الَّذِينَ يَطُوقُونَهُ) ثُمَّ يَقُولُ هُوَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ الَّذِى لاَ يَسْتَطِيعُ الصِّيَامَ فَيُفْطِرُ وَيُطْعِمُ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا نِصْفَ صَاعٍ مِنْ حِنْطَةٍ.
2352 مجاہدبیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے یہ آیت تلاوت کی ” جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے ان پر اس کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانافدیے کے طور پر واجب ہے “۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں اس سے مراد وہ بوڑھا آدمی ہے جواب روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں رکھے گا ‘ وہ روزہ چھوڑدے گا اور ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا ‘ جو گندم کا نصف صاع ہوگا۔

2353

2353 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ (وَعَلَى الَّذِينَ يَطُوقُونَهُ) وَيَقُولُ لَمْ يُنْسَخْ.
2353 عکرمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ آیت تلاوت کیا کرتے تھے ” اور جو لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے ان پر لازم ہے “۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرمایا کرتے تھے یہ آیت منسوخ ہوئی۔

2354

2354 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهُ وَهِىَ حُبْلَى فَقَالَ أَفْطِرِى وَأَطْعِمِى عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا وَلاَ تَقْضِى.
2354 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے بارے میں یہ منقول ہے ‘ ان کی اہلیہ نے ان سے سوال کیا ‘ وہ خاتون حاملہ تھیں ‘ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا تم روزے رکھنے چھوڑدو اور ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادیاکرو ‘ بعد میں اس کی قضاء بھی نہیں کرنا۔

2355

2355 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَتْ بِنْتٌ لاِبْنِ عُمَرَ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانَتْ حَامِلاً فَأَصَابَهَا عَطَشٌ فِى رَمَضَانَ فَأَمَرَهَا ابْنُ عُمَرَ أَنْ تُفْطِرَ وَتُطْعِمَ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا.
2355 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی ایک صاحبزادی ‘ وہ ایک قریشی کی بیوی تھیں ‘ وہ خاتوحاملہ ہوئیں تو انھیں شدیدپیاس محسوس ہوئی ‘ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ روزہ رکھنا چھوڑدیں اور ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادیں۔

2356

2356 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ ضَعُفَ عَنِ الصَّوْمِ عَامًا فَصَنَعَ جَفْنَةً مِنْ ثَرِيدٍ وَدَعَا ثَلاَثِينَ مِسْكِينًا فَأَشْبَعَهُمْ.
2356 ایوب بیان کرتے ہیں ایک سال حضرت انس بن مالک (رض) کمزوری کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتے انھوں نے ثرید کی ہنڈیا تیار کروائی اور تیس مسکینوں کو بلا کر انھیں سیر ہو کر کھانا کھلادیا۔

2357

2357 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا ضَعُفَ عَامًا قَبْلَ مَوْتِهِ فَأَفْطَرَ وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُطْعِمُوا مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا. قَالَ هِشَامٌ فِى حَدِيثِهِ فَأَطْعَمَ ثَلاَثِينَ مِسْكِينًا .
2357 ۔ قتادہ بیان کرتے ہیں حضرت انس (رض) انتقال سے قبل کمزور ہوگئے تھے تو انھوں نے روزے نہیں رکھے انھوں نے اپنی اہلیہ کو یہ ہدایت کی کہ وہ ہر ایک دن کے عوض میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔ ہشام نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ انھوں نے تیس مسکینوں کو کھانا کھلایا۔

2358

2358 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ السَّائِبِ يَقُولُ إِنَّ شَهْرَ رَمَضَانَ يَفْتَدِيهِ الإِنْسَانُ أَنْ يُطْعِمَ عَنْهُ لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ فَأَطْعِمُوا عَنِّى مِسْكِينَيْنِ.
2358 ۔ مجاہد بیان کرتے ہیں میں نے قیس بن سائب کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا رمضان کے مہینے کا فدیہ آدمی یہ دے گا کہ اپنی طرف سے ہر ایک دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے اس لیے تم میری طرف سے دو مسکینوں کو کھانا کھلا دو۔

2359

2359 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ أَنَّ أَبَا حَمْزَةَ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَهُ الْكِبَرُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَصُومَ رَمَضَانَ فَعَلَيْهِ لِكُلِّ يَوْمٍ مُدٌّ مِنْ قَمْحٍ.
2359 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ارشاد فرماتے ہیں ، جو شخص بوڑھا ہوجائے اور روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رکھے تو اس پر لازم ہے وہ ہر ایک دن کے عوض میں گندم کا ایک مد ادا کرے۔

2360

2360 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا دَهْثَمُ بْنُ قُرَّانٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقُضِىَ عَنْهُ فَقَدْ أَجْزَأَ عَنْهُ ». وَقَالَ فِى الْحَجِّ وَالصِّيَامِ مِثْلَ ذَلِكَ. دَهْثَمٌ ضَعِيفٌ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ مَجْهُولٌ.
2360 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” جس شخص کے ذمے قرض ہو ‘ اس کی طرف سے ادا کردیا جائے تو یہ اس کی طرف سے ادائیگی ہوجاتی ہے “۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج اور روزے کے متعلق اسی کی مانندبات ارشاد فرمائی ہے۔ اس روایت کا راوی دہشم ضعیف ہے ‘ جبکہ دوسراراوی عمروبن عثمان مجہول ہے۔

2361

2361 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ وَعُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ . قَالَ « وَمَا أَهْلَكَكَ ». قَالَ أَتَيْتُ أَهْلِى فِى شَهْرِ رَمَضَانَ. قَالَ « هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ لاَ أُطِيقُ الصِّيَامَ. قَالَ « فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ مُدًّا ».قَالَ مَا أَجِدُهُ. فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِخَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا. قَالَ « أَطْعِمْهُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ». قَالَ وَالَّذِى بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بِالْمَدِينَةِ أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجَ مِنَّا . قَالَ « انْطَلِقْ فَكُلْهُ أَنْتَ وَعِيَالُكَ فَقَدْ كَفَّرَ اللَّهُ عَنْكَ ».
2361 محمد بن حسن اپنے والد (حسن ) کے حوالے سے ‘ ان کے والد (امام زین العابدین (رض)) کے حوالے ان کے دادا (امام حسین (رض)) کے حوالے سے ‘ حضرت علی بن ابوطالب (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کس چیز نے تمہیں ہلاکت کا شکار کیا ہے ؟ اس نے عرض کی میں نے رمضان میں (روزے کے وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تمہارے پاس کوئی غلام یاکنیز ہے ؟ اس عرض کی نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم مسلسل دو ماہ روزے رکھو ‘ اس نے عرض کی میں روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ‘ ہر ایک مسکین کو ایک مددو ‘ اس نے عرض کی میں اس کی گنجائش نہیں رکھتا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے یہ ہدایت کی کہ اسے پندرہ صاع دیئے جائیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلادو ‘ اس نے عرض کی اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے ! پورے شہر میں ہمارے گھروالوں سے زیادہ محتاج اور کوئی نہیں ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم جاؤا سے تم بھی کھاؤ اور تمہارے گھروالے بھی کھائیں ‘ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے کفارہ ادا کردیا ہے۔

2362

2362 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ أَفْطَرْتُ يَوْمًا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ مُتَعَمِّدًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَعْتِقْ رَقَبَةً أَوْ صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ أَوْ أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ».
2362 عامربن سعد اپنے والد (سعد بن ابی وقاص (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی میں نے رمضان کے مہینے میں ایک دن جان بوجھ کر روزہ نہیں رکھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ایک غلام آزاد کرویادو ماہ کے روزے رکھو یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔

2363

2363 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ فِى رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ أَوْ صِيَامِ شَهْرَيْنِ أَوْ إِطْعَامِ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ فَقَالَ لاَ أَجِدُ فَأُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقِ تَمْرٍ فَقَالَ « خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ». فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى لاَ أَجِدُ أَحَدًا أَحْوَجَ إِلَيْهِ مِنِّى فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ « كُلْهُ ». تَابَعَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِىُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ وَأَبُو أُوَيْسٍ وَفُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ الْمَخْزُومِىُّ وَيَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ وَشِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ مِنْ رِوَايَةِ أَشْهَبَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْهُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ مِنْ رِوَايَةِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْهُ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ مِنْ رِوَايَةِ عَمَّارِ بْنِ مَطَرٍ عَنْهُ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى زِيَادٍ إِلاَّ أَنَّهُ أَرْسَلَهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ كُلُّ هَؤُلاَءِ رَوَوْهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ فِى رَمَضَانَ وَجَعَلُوا كَفَّارَتَهُ عَلَى التَّخْيِيرِ. وَخَالَفَهُمْ أَكْثَرُ مِنْهُمْ عَدَدًا فَرَوَوْهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ إِفْطَارَ ذَلِكَ الرَّجُلِ كَانَ بِجِمَاعٍ وَأَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا مِنْهُمْ عِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَتِيقٍ وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَمَعْمَرٌ وَيُونُسُ وَعُقَيْلٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ وَالأَوْزَاعِىُّ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِى حَمْزَةَ وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ وَحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَصَالِحُ بْنُ أَبِى الأَخْضَرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِى حَفْصَةَ وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْعَوْصِىُّ وَهَبَّارُ بْنُ عُقَيْلٍ وَثَابِتُ بْنُ ثَوْبَانَ وَقُرَّةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَزَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ وَبَحْرٌ السَّقَّاءُ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَشُعَيْبُ بْنُ خَالِدٍ وَنُوحُ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ وَغَيْرُهُمْ.
2363 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ، ایک شخص نے رمضان کے مہینے میں روزہ توڑ لیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے یہ ہدایت کی کہ وہ کفارے کے طور پر ایک غلام آزاد کرے یا دو ماہ کے روزے رکھے یاساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ راوی بیان کرتے ہیں ، اس شخص نے عرض کی، میرے پاس اس کی گنجائش نہیں ہے ، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کی خدمت میں کھجوروں کی ایک بوری لائی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا اسے لو، اور اسے صدقہ کرو، اس نے عرض کی یارسول اللہ مجھے اپنے زیادہ ان کا کوئی اور ضرورت مند نہیں معلوم ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے یہاں تک کہ آپ کے اطراف کے دانت بھی ظاہر ہوئے پھر آپ نے فرمایا اسے تم کھالو۔
بعض راویوں نے اس روایت میں یہ بات نقل کی ہے اس شخص نے رمضان (کا روزہ ) توڑ دیا تھا اور کفارہ دینے کے بارے میں اسے اختیار دیا گیا تھا (کہ وہ مذکورہ بالا تین صورتوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرلے) ۔ لیکن اکثر راویوں نے یہ بات نقل کی ہے اس شخص نے صحبت کر کے روزہ توڑا تھا، اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے اسے غلام آزاد کرنے کے ذریعہ کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا ، جب اس کے پاس اس کی گنجائش نہیں تھی، تو اسے دو ماہ روزے رکھنے کی ہدایت کی جب اس میں اس کی بھی استطاعت نہیں تھی تو اسے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم دیا۔

2364

2364 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَهُ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ أَتَى رَجُلٌ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ هَلَكْتُ وَأَهْلَكْتُ. قَالَ « مَا أَهْلَكَكَ » قَالَ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِى فِى رَمَضَانَ. قَالَ « تَجِدُ رَقَبَةً تَعْتِقُهَا ». قَالَ لاَ . قَالَ « صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ. قَالَ « فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ». قَالَ لاَ أَقْدِرُ عَلَيْهِ. فَأُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ « تَصَدَّقْ بِهَذَا ». قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا قَالَ « فَأَطْعِمْهُ عِيَالَكَ ». تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو ثَوْرٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ بِقَوْلِهِ وَأَهْلَكْتُ. وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2364 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور بولا میں ہلاک ہوگیا (شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے (خود کو) ہلاکت کا شکار کردیا۔ نبی کریم نے دریافت کیا تمہیں کس چیز نے ہلاکت کا شکار کیا، (شاید یہ الفاظ ہیں) وہ بولا میں نے رمضان میں روزے کے دوران اپنی بیوی سے صحبت کرلی، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کرسکو۔ اس نے عرض کی نہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھو۔ اس نے عرض کی یہ میں نہیں کرسکتا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، اس نے عرض کی میں اس کی بھی قدرت نہیں رکھتا۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کجھوروں کی ایک بوری لائی گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا اسے صدقہ کردو۔ اس نے عرض کی میں اپنے زیادہ ضرورت مند لوگوں کو (یعنی مجھے سب سے زیادہ ان کی ضرورت ہے) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے اپنے گھروالوں کو کھلادو۔

2365

2365 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى أَبِى أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ رَجُلاً أَفْطَرَ فِى رَمَضَانَ. الْحَدِيثَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ « كُلْهُ وَصُمْ يَوْمًا ». تَابَعَهُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ.
2365 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : رمضانمیں روزہ توڑنے والے شخص کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ہدایت کی تھی (اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) تاہم اسمیں یہ الفاظ زائد ہیں، تم اسے کھالو اور ایک دن روزہ رکھ لینا۔

2366

2366 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ قُتَيْبَةَ وَحَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِى فِى رَمَضَانَ. قَالَ « أَعْتِقْ رَقَبَةً ». قَالَ لاَ أَجِدُ. قَالَ « فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ. قَالَ « أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ».قَالَ لاَ أَجِدُ. قَالَ فَأُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِكْتَلٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ. قَالَ « خُذْ هَذَا فَأَطْعِمْهُ عَنْكَ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا . قَالَ « فَخُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ». لَفْظُ بَكَّارٍ.
2366 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی، میں نے رمضان (روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ایک غلام آزاد کردو ، اس نے عرض کی، وہ میرے پاس نہیں ہے ، آپ نے فرمایا دو ماہ مسلسل روزے رکھو، اس نے عرض کی، میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، اس نے عرض کی میں یہ بھی نہیں کرسکتا۔
راوی بیان کرتے ہیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پندرہ صاع کھجوروں کا ٹوکرا لایا گیا تو آپ نے فرمایا اسے لو اور اپنی طرف سے کھلا دو، اس نے عرض کی ، یارسول اللہ پورے شہر میں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہمیں ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔
یہ الفاظ بکار نامی راوی کے ہیں اور محمد بن ابوحفصہ نامی راوی نے اسے نقل کرنے میں متابعت کی ہے۔

2367

2367 - تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى حَفْصَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو أُمَيَّةَ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى حَفْصَةَ وَقَالَ فِيهِ بِزَبِيلٍ وَهُوَ الْمِكْتَلُ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَحْسَبُهُ تَمْرًا. وَكَذَلِكَ قَالَ هِقْلُ بْنُ زِيَادٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ. وَتَابَعَهُمْ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ.
2367 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ایک زبیل لائی گئی اور پیمانہ تھا جس میں پندرہ صاع تھے ‘ یہ بھی ہے ‘ کھجوروں کے پندرہ صاع تھے۔ اسی طرح دیگرراویوں نے بھی نقل کیا ہے اور دیگر راویوں نے اسے نقل کرنے میں متابعت کی ہے۔

2368

2368 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ وَالْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِىُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ وَقَعَ بِأَهْلِهِ فِى رَمَضَانَ فَقَالَ لَهُ « أَعْتِقْ رَقَبَةً ». قَالَ لاَ أَجِدُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ مَا أَسْتَطِيعُ. قَالَ « فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ». قَالَ مَا أَجِدُ ذَلِكَ . قَالَ فَأُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِكْتَلٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا. فَقَالَ « خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ». فَقَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنِّى وَأَهْلِ بَيْتِى فَمَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّى وَأَهْلِ بَيْتِى. قَالَ « كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ ».
2368 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے آپ کو بتایا گیا کہ اس نے رمضان میں (روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ایک غلام آزاد کرو ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! میرے پاس وہ نہیں ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم مسلسل دو ماہ روزے رکھو ‘ اس نے کہا میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ‘ اس نے عرض کی میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک برتن لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اسے لو اور اسے صدقہ کردو ‘ اس نے عرض کی کیا اپنے اور گھروالوں سے زیادہ ضرورت مندکوکروں ‘ مجھے اپنے اور اپنے گھروالوں سے زیادہ کوئی ضرورت مند نہیں آپ نے فرمایا اسے تم کھالو اور تمہارے گھروالے کھالیں اور تم ایک دن روزہ رکھ لو اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو۔

2369

2369 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ سَالِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مَنْدَلٌ عَنْ أَبِى هَاشِمٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَعَلَيْهِ صَوْمُ شَهْرٍ ». هَذَا إِسْنَادٌ غَيْرُ ثَابِتٍ. مَنْدَلٌ ضَعِيفٌ وَمَنْ دُونَ أَنَسٍ ضَعِيفٌ أَيْضًا.
2369 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ” جو شخص عذر کے رمضان کا ایک روزہ نہ رکھے ‘ اس پر ایک ماہ کے روزے رکھنا لازم ہوگا۔ اس کی سند ثابت نہیں ہے ‘ اس کا راوی مندل ضعیف ہے ‘ اور جس نے حضرت انس (رض) کے حوالے سے نقل کی ہے ‘ وہ بھی ضعیف ہے۔

2370

2370 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ أَبِى الْمُطَوِّسِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ مَرَضٍ وَلاَ رُخْصَةٍ لَمْ يُجْزِهِ صِيَامُ الدَّهْرِ ».
2370 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص کسی بیماری اور رخصت کے بغیر رمضان کا ایک دن کا روزہ نہ رکھے تو ہمیشہ روزے رکھنا بھی اس کا بدلہ نہیں ہوسکتا “۔

2371

2371 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الْيَقْطِينِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا مَوْهِبُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ رَجَاءِ بْنِ جَمِيلٍ قَالَ كَانَ رَبِيعَةُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ صَامَ اثْنَىْ عَشَرَ يَوْمًا لأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَضِىَ مِنْ عِبَادِهِ شَهْرًا مِنَ اثْنَىْ عَشَرَ شَهْرًا.
2371 ربیعہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں جو شخص رمضان کے ایک دن کا روزہ نہ رکھے تو وہ بارہ دن روزے رکھے گا ‘ اس کی یہ ہے اللہ تعالیٰ نے بارہ مہینوں کے مقابلے میں ایک مہینہ روزہ رکھنے کو پسند کیا ہے۔

2372

2372 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ الرُّهَاوِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ مَرَضٍ وَلاَ رُخْصَةٍ لَمْ يَقْضِهِ عَنْهُ صِيَامٌ وَإِنْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ ».
2372 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ جو شخص رخصت یا بیماری کے بغیر رمضان کے روزے نہ رکھے تو ہمیشہ روزے رکھنا بھی اس کی قضاء نہیں ہوسکتا۔

2373

2373 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّهُ سَمِعَ مَسْعُودَ بْنَ الْحَكَمِ الزُّرَقِىَّ يَقُولُ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِىُّ قَالَ بَعَثَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى رَاحِلَتِهِ أَيَّامَ مِنًى أُنَادِى « أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَبِعَالٍ ». الْوَاقِدِىُّ ضَعِيفٌ.
2373 ۔ حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منی کے دنوں میں مجھے اپنی اونٹنی پر بھیجا تاکہ میں اعلان کروں، اے لوگو یہ کھانے پینے کے اور صحبت کے دن ہیں۔
اس روایت کا راوی واقدی ضعیف ہے۔

2374

2374 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حَمْزَةَ الأَسْلَمِىِّ أَنَّهُ رَأَى رَجُلاً يَتَتَبَّعُ رِحَالَ النَّاسِ بِمِنًى أَيَّامَ التَّشْرِيقِ عَلَى جَمَلٍ لَهُ وَهُوَ يَقُولُ أَلاَ لاَ تَصُومُوا هَذِهِ الأَيَّامَ فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ. وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ. قَالَ قَتَادَةُ بَلَغَنَا أَنَّ الْمُنَادِىَ كَانَ بِلاَلاً. قَتَادَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ.
2374 ۔ حضرت حمزہ اسلمی بیان کرتے ہیں : انھوں نے ایک شخص کو دیکھا جو منی میں ایام تشریق میں لوگوں کی رہائش گاہوں کے پاس جارہا تھا ، وہ اونٹ پر سوار تھا اور یہ کہہ رہا تھا : خبردار ان دنوں میں روزہ نہ رکھو کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے درمیان موجود ہیں۔ قتادہ نامی راوی نے یہ بات نقل کی ہے یہ اعلان کرنے والے شخص حضرت بلال (رض) تھے۔ قتادہ نامی راوی نے سلیمان بن یسار سے احادیث کا سماع نہیں کیا ہے۔

2375

2375 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الطَّحَّانُ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ صَوْمِ خَمْسَةِ أَيَّامٍ فِى السَّنَةِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ النَّحْرِ وَثَلاَثَةِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ. قَالَ عُثْمَانُ مَا كَتَبْنَاهُ إِلاَّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ.
2375 ۔ قتادہ، انس (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سال کے پانچ دنوں میں روزہ رکھنے سے منع کیا ہے ، عید الفطر کے دن ، عید الاضحی کے دن اور ایام تشریق کے تین دن۔
عثمان نامی راوی بیان کرتے ہیں ، ہم نے محمد بن خالد کے حوالے سے یہی روایت نقل کی ہے۔

2376

2376 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى حَدَّثَنَا مَكِّىُّ بْنُ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ الصَّنْعَانِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَمْرَو بْنَ حَزْمٍ فِى زَكَاةِ الْفِطْرِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ حِنْطَةٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ .
2376 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمروبن حزم (رض) کو صدقہ فطر کے بارے میں یہ ہدایت کی تھی کہ وہ گندم کا نصف صاع ہوگا یاکھجورکا ایک صاع ہوگا۔

2377

2377 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لاَ تَشْتَرُوا اللَّبَنَ فِى ضُرُوعِهَا وَلاَ الصُّوفَ عَلَى ظُهُورِهَا.
2377 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ فرماتے ہیں جب دودھ تھن میں موجود ہو ‘ اس کا سودانہ کرو اور جب اون (جانور کی پشت پر) موجودنہ ہو ‘ اس وقت اس کا سودانہ کرو۔

2378

2378 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِى دَاوُدَ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ الزُّرَقِىِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ فَنَادَى فِى أَيَّامِ التَّشْرِيقِ « أَلاَ إِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ عِيدٌ وَأَكْلٌ وَشُرْبٌ وَذِكْرٌ فَلاَ تَصُومُوهُنَّ إِلاَّ مُحْصَرٌ أَوْ مُتَمَتِّعٌ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ فِى أَيَّامِ الْحَجِّ الْمُتَتَابِعَةِ فَلْيَصُمْهُنَّ ».
2378 مسعود بن حکم زرقی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت حضرت عبداللہ بن حذافہ (رض) نے ایام تشریق میں یہ اعلان کیا تھا خبردار ! یہ عید کے دن ہیں ‘ یہ کھانے پینے اور ذکر کر نے کے دن ہیں تو ان دنوں میں روزہ صرف وہ شخص رکھے جو محصرہویاحج کرنے والا ایسا فردہو ‘ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو ‘ یا جس نے حج کے دنوں میں مسلسل روزے نہ رکھے ہوں ‘ وہ ان دنوں میں روزے رکھ لے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔