HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

18. وصیت کا بیان۔

سنن الدارقطني

4210

4210 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِى الْعَنْبَسِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ اثْنَتَانِ لَمْ تَكُنْ لَكَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا جَعَلْتُ لَكَ نَصِيبًا مِنْ مَالِكَ حِينَ أَخَذْتُ بِكَظْمِكَ لأُطَهِّرَكَ بِهِ وَلأُزَكِّيَكَ بِصَلاَةِ عِبَادِى عَلَيْكَ بَعْدَ انْقِضَاءِ أَجَلِكَ ».
4210 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اے آدم کے بیٹے ! تمہارے اندردوخصوصیات ہیں جو پہلے تم میں نہیں تھی ‘ ایک یہ کہ جب تم اپنے غصے پر قابو پاؤگے تو میں تمہارے مال میں اضافہ کردوں گا تاکہ اس طرح تمہیں پاک وصاف کروں اور دوسرایہ کہ جب تمہاری زندگی پوری ہوجائے گی تو میرے بندے تمہارے لیے دعا کرتے رہیں گے (یا نماز ہ اداکریں گے) ۔

4211

4211 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ خُلَيْدِ بْنِ أَبِى خُلَيْدٍ عَنْ أَبِى حَلْبَسٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ فَأَوْصَى فَكَانَتْ وَصِيَّتُهُ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا تَرَكَ مِنْ زَكَاتِهِ ».
4211 ۔ حضرت معاویہ بن قرۃ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کی موت کا وقت قریب آجائے اور وہ کوئی وصیت کرے تو اللہ تعالیٰ کی کتاب کے حکم کے مطابق اگر اس کی وصیت ہو ‘ تو یہ اس چیز کے لیے کفارہ بن جائے گی جو وہ زکوۃ ادا نہیں کرسکا تھا۔

4212

4212 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَنْصُورٍ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ابْنُ بِنْتِ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ زِيَادَةً فِى حَسَنَاتِكُمْ لِيَجْعَلَهَا لَكُمْ زَكَاةً فِى أَعْمَالِكُمْ ».
4212 ۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے موت کے قریب تمہیں تمہارے مال کا ایک تہائی حصہ ‘ صدقے کے طورپرعطاء کردیا ہے ‘ تاکہ تم اپنی نیکیوں میں اضافہ کرلو ‘ تاکہ وہ تمہارے اعمال میں پاکیزگی کا باعث بن جائے۔

4213

4213 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَلَّى الشُّونِيزِىُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا حَقُّ امْرِئٍ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَالٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِىَ فِيهِ إِلاَّ وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ ».
4213 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : کسی بھی شخص کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسا مال موجودہوجس میں اس نے وصیت کرنی ہو اور پھر دو راتیں ایسی گزرجائیں (کہ اس نے وہ وصیت تحریرنہ کی ہو) اس کے وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔

4214

4214 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الدَّرْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْقُرَشِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ مَالٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِىَ فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلاَّ وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ ».
4214 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کسی بھی مسلمان شخص کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہے کہ اس کے پاس مال موجودہوجس کے بارے میں اس نے وصیت کرنی ہو اور پھر دو راتیں ایسی گزرجائیں (کہ اس نے وصیت نہ کی ہو) اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔

4215

4215 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ لَقْلُوقٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ تَمَّامٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا يَنْبَغِى لِرَجُلٍ أَتَى عَلَيْهِ ثَلاَثَةٌ وَلَهُ مَالٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِىَ فِيهِ إِلاَّ أَوْصَى فِيهِ ».
4215 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کسی بھی شخص کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے کہ اس پر تین دن ایسے گزرجائیں کہ اس کے پاس ایسا مال موجودہو کہ جس کے بارے میں اس نے وصیت کرنی ہو (اور اس نے وصیت نہ کی ہو) اسے بارے میں وصیت کردینی چاہیے۔

4216

4216 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتِدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الإِضْرَارُ فِى الْوَصِيَّةِ مِنَ الْكَبَائِرِ ».
4216 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : وصیت کرتے ہوئے کسی (وارث) کو نقصان پہنچانا کبیرہ گناہ ہے۔

4217

4217 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لِيَكْتُبِ الرَّجُلُ فِى وَصِيَّتِهِ إِنْ حَدَثَ بِى حَدَثُ مَوْتٍ قَبْلَ أَنْ أُغَيِّرَ وَصِيَّتِى هَذِهِ.
4217 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : آدمی کو اپنی وصیت میں یہ تحریر کرنا چاہیے کہ اگر میں اپنی وصیت کو تبدیل کیے بغیر فوت ہوگیا (تویوں ہوگا) ۔

4218

4218 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَجُوزُ الْوَصِيَّةُ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ ».
4218 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر دیگر ورثاء چاہیں (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

4219

4219 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عِيسَى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَاسَرْجِسِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ يُجِيزَ الْوَرَثَةُ ».
4219 ۔ حضرت عمروبن خارجہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وصیت ‘ وارث کے لیے نہیں ہوتی البتہ اگر دیگر ورثاء چاہیں (تو ہوسکتی ہے) ۔

4220

4220 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ يُونُسَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِىِّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ ».
4220 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر دیگرورثاء چاہیں (تو ایسا ہوسکتا ہے) ۔

4221

4221 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ كَامِلٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ دَرَّاجٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَلاَ إِقْرَارَ بِدَيْنٍ » .
4221 ۔ امام جعفر صادق (رض) اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت نہیں ہوگی اور نہ ہی (وراثت کے مال میں) قرض کا اقرار ہوگا۔

4222

4222 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِنًى فَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ فَلاَ يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ إِلاَّ مِنَ الثُّلُثِ ».- وَأَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ شَهْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4222 ۔ حضرت عمروبن خارجہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منی میں ہمیں خطبہ دیتے ہوئے یہ بات ارشاد فرمائی : اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ہر ایک شخص ک اور اثت میں حصہ مقرر کردیا ہے ‘ اس لیے وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے ‘ البتہ ایک تہائی مال میں (وصیت کی جاسکتی ہے) ۔

4223

4223 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِىُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى بَيْتِ عَائِشَةَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ يَنْتَظِرُونَ طُعَيْمًا قَالَ فَسَبَقَتْهَا - قَالَ عِمْرَانُ أَكْبَرُ ظَنِّى أَنَّهُ قَالَ حَفْصَةُ - بِصَحْفَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ قَالَ فَوَضَعْتُهَا فَخَرَجَتْ عَائِشَةُ فَأَخَذَتِ الصَّحْفَةَ - قَالَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُحْجَبْنَ - قَالَ فَضَرَبَتْ بِهَا فَانْكَسَرَتْ فَأَخَذَهَا نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِيَدِهِ قَالَ فَضَمَّهَا وَقَالَ بِكَفِّهِ يَصِفُ ذَلِكَ عِمْرَانُ وَقَالَ « غَارَتْ أُمُّكُمْ ». فَلَمَّا فَرَغَ أَرْسَلَ بِالصَّحْفَةِ إِلَى حَفْصَةَ وَأَرْسَلَ بِالْمَكْسُورَةِ إِلَى عَائِشَةَ فَصَارَتْ قَضِيَّةً مَنْ كَسَرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَعَلَيْهِ مِثْلُهُ.
4223 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ سیدہ عائشہ (رض) کے گھر میں اپنی بعض دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ موجود تھے ‘ یہ سب لوگ کھانے کا انتظار کررہے تھے ‘ سب سے پہلے وہ (راوی کہتے ہیں : میرا خیال ہے انھوں نے سیدہ حفصہ کا ذکر کیا تھا) سیدہ حفصہ (رض) اپنے پیالے میں ثرید لے کے آئیں اور اسے وہاں رکھا ‘ تو سیدہ عائشہ (رض) باہر آئیں ‘ انھوں نے اس پیالے کو پکڑ کر (توڑدیا) ۔ راوی کہتے ہیں : یہ حجاب کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ سیدہ عائشہ نے اسے پکڑکرتوڑدیا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اسے پکڑا اور اسے ملاتے ہوئے فرمایا (یہاں عمران نامی راوی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے یہ بات بتائی تھی کہ اس طرح ملایا) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہاری امی کو غصہ آگیا تھا ‘ جب آپ کھاکرفارغ ہوئے تو آپ نے ایک صحیح پیالہ سیدہ حفصہ (رض) کو بھجوایا اور ٹوٹا ہواپیالہ سیدہ عائشہ (رض) کو دیا۔ گویا فیصلہ یہ ہوا کہ جو شخص کوئی چیزتوڑدے گا وہ اس کو ملے گی اور اس پر اسی کی مانندچیز کی ادائیگی لازم ہوگی۔

4224

4224 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الْكَلْبِىِّ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِىُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا) قَالَ اطَّلَعَتْ حَفْصَةُ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مَعَ أُمِّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَالَ « لاَ تُخْبِرِى عَائِشَةَ ». وَقَالَ لَهَا « إِنَّ أَبَاكِ وَأَبَاهَا سَيَمْلِكَانِ ». أَوْ « سَيَلِيَانِ بَعْدِى فَلاَ تُخْبِرِى عَائِشَةَ ». فَانْطَلَقَتْ حَفْصَةُ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةَ فَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَعَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ. قَالَ أَعْرَضَ عَنْ قَوْلِهِ « وَإِنَّ أَبَاكِ وَأَبَاهَا يَكُونَانِ بَعْدِى ». كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَنْتَشِرَ ذَلِكَ فِى النَّاسِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ .
4224 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں نقل کرتے ہیں :” اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے سرگوشی میں کوئی بات کہی “۔
وہ فرماتے ہیں : سیدہ حفصہ (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ‘ آپ اس وقت حضرت ابراہیم (رض) کی والدہ (سیدہ ماریہ قبطیہ (رض)) کے ساتھ موجود تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس بارے میں عائشہ کونہ بتانا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے یہ بھی فرمایا : تمہارے والد اور اس کے والد عنقریب حکمران بن جائیں گے۔ (راوی کو شک ہے شایدیہ الفاظ ہیں :) میرے بعد حکومت کریں گے ‘ تم عائشہ کو یہ بات نہ بتانا۔ سیدہ حفصہ (رض) گئیں اور انھوں نے حضرت عائشہ (رض) کو یہ بات بتادی تو اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں آگاہ کردیاتو سمجھ بات بتادی اور کچھ بات بیان نہیں کی ‘ انھوں نے اس بارے میں یہ بات بیان کی : تمہارے والد اور اس کے والد میرے بعد (حکومت کریں گے) ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات اس لیے ناپسند ہوئی کہ یہ بات لوگوں میں پھیل نہ جائے ‘ اسی لیے آپ نے یہ بات بیان نہیں کی۔

4225

4225 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانُوا يَكْتُبُونَ فِى صُدُورِ وَصَايَاهُمْ هَذَا مَا أَوْصَى فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ أَوْصَى أَنْ يَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لاَ رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِى الْقُبُورِ وَأَوْصَى مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ مِنْ أَهْلِهِ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَأَنْ يُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَيُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ (يَا بَنِىَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ)
4225 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : پہلے لوگ اپنی وصیت کے آغاز میں یہ لکھوایا کرتے تھے : یہ وہ وصیت ہے جو فلاں بن فلاں نے کی ہے ‘ وہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ‘ وہ ایک معبود ہے ‘ اس کا کوئی شریک نہیں ہے ‘ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے خاص بندے اور اس کے رسول ہیں ‘ قیامت آنے والی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ قبروں میں موجودسب لوگوں کو زندہ کرے گا۔ پھر وہ اپنے پس ماندگان کو یہ تلقین کرتا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور آپس میں صلح سے کام لیں ‘ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمان برداری کریں ‘ اگر وہ ایمان رکھتے ہیں اور وہ ان کو یہ وصیت کررہا ہے جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو کی تھی کہ اے میرے بیٹو ! بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک دین کو اختیار کرلیا ہے ‘ تو جب تم مرنے لگو ‘ تو مسلمان ہونا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔