HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

22. وقف کا بیان

سنن الدارقطني

4317

4317 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِشْكَابَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ قَالَ لَمْ يَتْرُكْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَفْرَاءَ وَلاَ بَيْضَاءَ إِلاَّ أَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً وَبَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ .
4317 ۔ حضرت عمروبن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (وصال کے بعد) کوئی سونایا چاندی نہیں چھوڑے تھے صرف ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ قراردیا تھا ‘ اور ایک سفید خچر کو چھوڑا تھا۔

4318

4318 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ يَقُولُ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً .
4318 ۔ حضرت عمروبن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ترکے میں صرف اپنے ہتھیار ‘ اپنا سفید خچر اور ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ قراردیا تھا۔

4319

4319 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ قَالَ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دِينَارًا وَلاَ دِرْهَمًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَةً إِلاَّ بَغْلَتَهُ الشَّهْبَاءَ الَّتِى كَانَ يَرْكَبُهَا وَسِلاَحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ قُتَيْبَةُ مَرَّةً أُخْرَى تَرَكَهَا صَدَقَةً.
4319 ۔ حضرت عمروبن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی دینار یا کوئی درہم یا کوئی غلام یا کوئی کنیز (ترکے میں) نہیں چھوڑے تھے ‘ صرف آپ کا سفید خچر تھا جس پر آپ سوار ہوا کرتے تھے۔ آپ کا اسلحہ تھا اور ایک زمین تھی جسے آپ نے اللہ کے نام پر (صدقے کے طورپر) کردیا تھا۔
قتیبہ نامی راوی نے ایک مرتبہ یہ الفاظ نقل کیے ہیں : آپ نے اسے صدقہ قراردیا تھا۔

4320

4320 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخِى امْرَأَتِهِ قَالَ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا وَلاَ دِينَارًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَةً وَلاَ شَيْئًا إِلاَّ بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ وَسِلاَحَهُ وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً.
4320 ۔ حضرت عمروبن حارث (رض) جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بر اور نسبتی اور آپ کی اہلیہ محترمہ کے بھائی ہیں ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصال کے وقت کوئی درہم و دینار ‘ غلام ‘ کنیزیا کوئی بھی چیزترکے میں نہیں چھوڑی تھی ‘ صرف آپ کا خچر تھا ‘ آپ کے ہتھیار تھے اور ایک زمین تھی جسے آپ نے صدقے کے طور پر چھوڑا تھا۔

4321

4321 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ يَقُولُ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا تَرَكَ إِلاَّ بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ وَسِلاَحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً .
4321 ۔ حضرت عمروبن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوا تو آپ نے ترکے میں صرف اپنا سفید خچر ‘ اپنا اسلحہ اور ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ قراردیا تھا۔

4322

4322 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَوَّلَ صَدَقَةٍ تُصُدِّقَ بِهَا فِى الإِسْلاَمِ صَدَقَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَأَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشِرْ كَيْفَ أَصْنَعُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا » .
4322 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں کیا جانے والا پہلا صدقہ حضرت عمر (رض) نے کیا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کی تھی : یارسول اللہ ! آپ مجھے مشورہ دیجئے کہ میں اس کے بارے میں کیا طرزعمل اختیار کروں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تھا : تم اس زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔

4323

4323 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الأَزْدِىُّ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ بِنْتِ كَعْبٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ح. - وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَصَبْتُ مَالاً بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْهُ فَقَالَ لَهُ إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهِ وَأَمْسَكْتَ أَصْلَهُ . قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهِ عُمَرُ عَلَى الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالاً أَوْ مُتَأَثِّلٍ مِنْهُ مَالاً.
4323 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے خیبر میں ایک زمین ملی ہے ‘ مجھے اس سے زیادہ پسندیدہ زمین کبھی نہیں ملی ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اگر تم چاہوتو اس کے (پھل کو) صدقہ کردو اور اصل زمین اپنے پاس رکھو۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اس کے (پھل کو) اپنے قریبی رشتے داروں ‘ غریبوں اور مسافروں کے لیے صدقہ قراردیا تھ اور اس کی نگرانی کرنے والے شخص کو بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا ‘ اگر وہ خود اس میں سے کھالیتا ہے یا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ بشرطیکہ وہ مال جمع کرنے والانہ ہو۔

4324

4324 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ أَبُو جَعْفَرٍ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ يُقَالُ لَهَا ثَمْغٌ فَسَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ لَهُ « احْبِسْ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْ بِثَمَرَتِهَا ».
4324 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی ‘ جس کا نام ثمغ تھا ‘ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ زمین تم اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔

4325

4325 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ بِثَمْغٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَصَدَّقْ بِهِ تَقْسِمُ ثَمَرَهُ وَتَحْبِسُ أَصْلَهُ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُورَثُ ».
4325 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ” شمغ “ میں موجوداپنی زمین صدقہ کرنے کے بارے میں اجازت مانگی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اسے صدقہ اس طرح کرو کہ تم اس کا پھل تقسیم کردو اور زمین اپنے پاس رہنے دو ‘ جسے فروخت بھی نہ کیا جاسکے اور وراثت میں منتقل بھی نہ کیا جاسکے۔

4326

4326 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو الرَّبِيعِ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ بِثَمْغٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « تَصَدَّقْ بِثَمَرِهِ وَاحْبِسْ أَصْلَهُ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُورَثُ ».وَقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ « تَصَدَّقْ بِهِ تَقْسِمُ ثَمَرَهُ وَتَحْبِسُ أَصْلَهُ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُورَثُ ».
4326 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں مشورہ لیا کہ وہ ثمغ میں موجوداپنی زمین کو صدقہ کردیں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم اس کے پھل کو صدقہ کردو اور زمین اپنے پاس رہنے دو ‘ اس طرح کہ اسے فروخت نہ کیا جاسکے اور اسے وراثت میں بھی نہ دیا جاسکے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : تم اسے اس طرح صدقہ کرو کہ اس کا پھل تقسیم ہوجائے اور اصل زمین تمہارے پاس رہے کہ اسے فروخت نہ کیا جاسکے اور وراثت میں نہ دیا جاسکے۔

4327

4327 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْكِنَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رضى الله عنه اسْتَأْمَرَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى صَدَقَتِهِ بِثَمْغٍ وَقَالَ « احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4327 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شمغ میں موجود زمین صدقہ کرنے کے بارے میں اجازت مانگی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم زمین اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔

4328

4328 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ شَهْرَيَارَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّكَّرِىُّ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْمَعْمَرِىُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُصَفَّى قَالاَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ الْمَكِّىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ أَرْضِى مِنْ ثَمْغٍ فَقَالَ « حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4328 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ حضرت عمر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ میں نے شمغ میں موجوداپنی زمین کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ زمین اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔

4329

4329 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَلاَءِ بْنِ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رضى الله عنه قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى نَذَرْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِمَالِى قَالَ « حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4329 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! میں نے یہ نذرمانی ہے کہ میں اپنے مال کو صدقہ کردوں گا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم زمین کو اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔

4330

4330 - حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِى مِنْهُ فَكَيْفَ تَأْمُرُ فِيهِ قَالَ « إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِى سَبِيلِ اللَّهِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ.
4330 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کو خیبر میں ایک زمین ملی ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس سے پہلے اس سے زیادہ بہترین زمین نہیں ملی تو آپ اس بارے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم چاہوتو وہ زمین اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔ راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اس کے پھل کو صدقہ کردیا ‘ اس طرح کہ اس زمین کو فروخت نہیں کی جاسکتا ‘ ہبہ نہیں کی جاسکتا ‘ وراثت میں تقسیم نہیں کی جاسکتا ‘(اس کا پھل) غریبوں ‘ رشتے داروں ‘ غلاموں ‘ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں اور مسافروں کو ملے گا۔ جو شخص اس کا نگران ہوگا اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا ‘ اگر وہ مناسب طورپر اس میں سے کھالیتا ہے ‘ یا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ مال جمع کرنے والا نہ ہو۔

4331

4331 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رُمَيْسٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ح وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ رضى الله عنه أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِى مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِى قَالَ « إِنْ شِئْتَ جَعَلْتَهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». فَجَعَلَهَا عُمَرُ صَدَقَةً عَلَى الْفُقَرَاءِ وَفِى الْقُرْبَى وَفِى الرِّقَابِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ. قَالَ أَبُو أُسَامَةَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ذَكَرْتُ حَدِيثَ نَافِعٍ لِمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً. قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنِى رَجُلٌ أَنَّهُ قَرَأَ تِلْكَ الرُّقْعَةَ فَكَانَ فِيهَا غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً. هَذَا حَدِيثُ أَبِى أُسَامَةَ.
4331 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) کو خیبر میں زمین ملی ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے ایسا کوئی مال نہیں ملاجو میرے نزدیک اس سے زیادہ بہترہو ‘ تو آپ مجھے کیا ہدایت کرتے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم چاہوتوا سے اللہ کے نام پر وقف کر دو کہ اصل زمین تمہارے پاس رہے گی اور تم اس کے پھل کو صدقہ کردو۔ تو حضرت عمر (رض) نے اسے غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ غلاموں ‘ مسافروں اور مہمانوں کے لیے صدقہ کردیا اور اس کے نگران پر کوئی گناہ نہیں ہوگا اگر وہ مناسب طریقے سے خود اس میں سے کھالیتا ہے یا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والا نہ ہو۔
اس روایت کے ایک لفظ کے بارے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

4332

4332 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّوَّافِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ وَيَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ رضى الله عنه أَنَّهُ لاَ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ. وَفِى آخِرِهِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُحَمَّدٍ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً .
4332 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اسے اس طرح صدقہ کیا کہ اصل زمین کو فروخت نہیں کی جاسکے گا ‘ اسے ہبہ نہیں کیا جاسکے گا ‘ وہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگی۔
اس کے بعدراوی نے آخر میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں :” وہ شخص مال کرنے والانہ ہو “۔

4333

4333 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِى مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِى بِهَا قَالَ « إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا أَنَّهَا لاَ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِى الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَفِى الرِّقَابِ وَفِى سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهَا .
4333 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) کو خیبر میں ایک زمین ملی ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ اس کے بارے میں آپ سے مشورہ کریں تو انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے ‘ میرے نزدیک مجھے اس سے زیادہ بہترین زمین کبھی نہیں ملی ‘ آپ اس کے بارے میں مجھے کیا حکم کرتے ہیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم چاہوتوزمین کو اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔
راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اسے اس طرح صدقہ کیا کہ اصل زمین کو نہ فروخت کیا جاسکتا ہے ‘ نہ ہبہ کیا جاسکتا ہے ‘ نہ وراثت میں تقسیم کیا جاسکتا ہے اور اس کا پھل غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ غلاموں ‘ مجاہدین ‘ مسافروں اور مہمانوں کے لیے صدقہ تھا۔ اور جو شخص اس کا نگران تھا اس کو کوئی گناہ نہ ہوتا اگر وہ خود اس میں سے مناسب طریقے سے کھالیتا یا اپنے کسی دوست کو کھلادیتاجب کہ وہ مال جمع کرنے والانہ ہو۔

4334

4334 - قُرِئَ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِى الشَّوَارِبِ قِيلَ لَهُ سَمِعْتَ الْعَبَّاسَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ وَالأَنْصَارِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رضى الله عنه قَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَصَبْتُ أَرْضًا مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِى مِنْهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا وَحَبَسْتَ أَصْلَهَا ». قَالَ فَجَعَلَهَا عُمَرُ لاَ تُبَاعُ وَلاَ تُوهَبُ وَلاَ تُورَثُ وَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالْغُزَاةِ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَفِى الرِّقَابِ وَالضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ مَالاً وَأَوْصَى بِهَا إِلَى حَفْصَةَ رضى الله عنها ثُمَّ إِلَى الأَكَابِرِ مِنْ آلِ عُمَرَ رضى الله عنه هَذَا لَفْظُ أَبِى مَسْعُودٍ.قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ قَالُوا هَذَا أَجْوَدُ حَدِيثٍ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ. زَادَا مَعًا وَأَوْصَى بِهَا إِلَى حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ثُمَّ إِلَى الأَكَابِرِ مِنْ آلِ عُمَرَ.- قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً.
4334 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے یہ بات بیان کی ہے کہ مجھے خیبر میں ایک زمین ملی تو میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ میرے نزدیک اس سے بہترین زمین مجھے کبھی نہیں ملی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم چاہوتو اس کو صدقہ کردو اور اصل زمین اپنے پاس رہنے دو۔ راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اس کو اس طرح کردیا کہ اسے فروخت نہیں کیا جاسکتا تھا ‘ ہبہ نہیں کیا جاسکتا تھا ‘ وراثت میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا تھا اور اس کا پھل غریبوں ‘ مسکینوں ‘ مسافروں ‘ مجاہدین ‘ غلاموں اور مہمانوں کے لیے صدقہ تھا۔ جو شخص اس کا نگران تھے اسے کوئی گناہ نہ ہوتا ‘ اگر وہ خود اس میں سے کچھ کھالیتایا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والانہ ہوتا۔
حضرت عمر (رض) نے یہ وصیت سیدہ حفصہ (رض) کو کی تھی اور پھر اس کے بعد حضرت عمر (رض) کی اولاد سے تعلق رکھنے والے بڑی عمر کے افراد کو کی تھی۔
روایت کے یہ الفاظ ابومسعودنامی راوی کے ہیں ‘ تاہم دیگرراویوں نے اسے نقل کرنے میں کچھ لفظی اختلاف کیا ہے۔

4335

4335 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا بِشْرٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ. قَالَ وَأَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ بِهَذَا نَحْوَهُ وَقَالَ لاَ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ. نَحْوَ حَدِيثِ النَّضْرِ.
4335 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : اصل زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکے گا ‘ یہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگی۔

4336

4336 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ بِهَذَا وَقَالَ فَحَبَسَ أَصْلَهَا لاَ تُبَاعُ وَلاَ تُوهَبُ وَلاَ تُورَثُ فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِى الْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ . وَرَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ.
4336 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : تو انھوں نے اصل زمین کو اپنے پاس رہنے دیا ‘ اس طرح کہ اسے فروخت کیا جائے ‘ اسے ہبہ نہ کیا جائے ‘ اسے وراثت میں تقسیم نہ کیا جائے اور اس کے پھل کو غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ غلاموں کے لیے ‘ مسکینوں کے لیے ‘ مسافروں کے لیے اور مہمانوں کے لیے صدقہ کردیا۔

4337

4337 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ الْكَلاَعِىُّ بِحِمْصَ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنْ عَدِىِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا أَتَى عُمَرُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ إِنِّى أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِى مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ قَالَ « إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». قَالَ فَحَبَسَ عُمَرُ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقَ بِهَا لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ فِى الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِى سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَأَنْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ . وَرَوَاهُ الثَّوْرِىُّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ.
4337 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : مجھے خیبر میں زمین ملی ہے ‘ میرے نزدیک مجھے اس سے زیادہ بہترین زمین کبھی نہیں ملی ‘ آپ مجھے اس بارے میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم چاہوتواصل زمین کو اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔ راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اصل زمین کو اپنے پاس رکھا اور اس کے پھل کو صدقہ کردیا ‘ اس طرح کہ اس زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکے گا ‘ ہبہ نہیں کیا جاسکے گا ‘ وراثت میں تقسیم نہیں کیا جاسکے گا اور اس کا پھل غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ غلاموں ‘ مجاہدین ‘ مسافروں ‘ مہمانوں کے لیے ہوگا اور جو شخص اس کا نگران ہوگا ‘ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا ‘ اگر وہ مناسب طریقے سے خود اس میں سے کچھ کھالیتا ہے یا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والانہ ہو۔

4338

4338 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدَانَ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ أَرْضِ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ أَرَضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْهُ وَلاَ أَنْفَسَ عِنْدِى مِنْهُ قَالَ « إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا وَأَمْسَكْتَ أَصْلَهَا ». قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لاَ يُبَاعَ وَلاَ يُوهَبَ فِى الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالضَّيْفِ وَالرِّقَابِ وَابْنِ السَّبِيلِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالاً.
4338 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے یہ بات بیان کی ہے کہ مجھے خیبر میں زمین ملی ‘ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ میرے نزدیک اس سے زیادہ پسندیدہ زمین مجھے کبھی نہیں ملی اور اس سے زیادہ نفیس زمین کوئی نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم چاہوتو اسے اس طرح صدقہ کرو کہ اصل زمین تمہارے پاس رہے۔
راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اس زمین کو اس طرح صدقہ کیا کہ اسے فروخت نہیں کی جاسکے گا ‘ ہبہ بھی نہیں کیا جاسکے گا ‘ اس کا پھل غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ غلاموں ‘ مہمانوں ‘ مسافروں کے لیے ہوگا جو شخص اس کا نگران ہوگا اس پر کچھ گناہ نہیں ہوگا ‘ اگر وہ مناسب طریقے سے خود بھی اس میں سے کھالیتا ہے ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والا نہ ہو۔

4339

4339 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه قَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ خَيْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِى مِنْهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَسْتَأْمِرُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَصَبْتُ أَرْضًا مِنْ خَيْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً أَنْفَسَ عِنْدِى مِنْهُ. قَالَ « إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ عَلَى أَنْ لاَ تُبَاعَ وَلاَ تُوهَبَ وَلاَ تُورَثَ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِى الْفُقَرَاءِ وَفِى الأَقْرَبِينَ وَفِى سَبِيلِ اللَّهِ وَفِى الرِّقَابِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَفِى الضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَيُعْطِىَ بِالْمَعْرُوفِ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ . قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَذَكَرْتُهُ لاِبْنِ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً. تَابَعَهُ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِىُّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ.
4339 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ حضرت عمربن خطاب (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : مجھے خیبر میں ایک زمین ملی جو میرے نزدیک سب سے بہترین تھی ‘ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہواتا کہ اس کے بارے میں آپ کی مرضی معلوم کروں ‘ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے جو میرے نزدیک سب سے بہت رہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم چاہوتواصل زمین کو اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو ‘ تو حضرت عمر (رض) نے اسے اس طرح صدقہ کیا کہ اسے فروخت نہیں کی جاسکتا تھا ‘ اسے ہبہ نہیں کیا جاسکتا تھا ‘ اسے وراثت میں تقسیم نہیں کیا جائے گا ‘ حضرت عمر (رض) نے اس کے پھل کو غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ مجاہدین ‘ غلاموں ‘ مسافروں اور مہمانوں کے لیے صدقہ کیا اور جو شخص اس کا نگران ہو ‘ تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا ‘ اگر وہ مناسب طریقے سے اس میں سے کچھ کھالیتا ہے یا مناسب طریقے سے اپنے کسی دوست کو کچھ دے دیتا ہے ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والانہ ہو۔
یہاں روایت کے ایک لفظ کے بارے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

4340

4340 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ أَخْبَرَنِى هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الْفَزَارِىِّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
4340 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے ‘ حضرت عمر (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مانندروایت منقول ہے۔

4341

4341 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) أَوْ (مَنْ ذَا الَّذِى يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا) قَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَائِطِى فِى مَكَانِ كَذَا وَكَذَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ تَعَالَى وَلَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أُسِرَّهُ لَمْ أُعْلِنْهُ قَالَ « اجْعَلْهُ فِى فُقَرَاءِ أَهْلِ بَيْتِكَ وَأَقَارِبِكَ ».
4341 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی :” تم لوگ اس وقت تک نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اس چیز کو خرچ نہیں کرتے جو تمہیں پسند ہے “۔ (راوی کو شک ہے کہ شاید اس آیت کا تذکرہ ہے :)” کون شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ دے “۔
تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! فلاں جگہ میں میرا ایک باغ ہے ‘ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے صدقہ ہے۔ اگر میں اسے پوشیدہ طورپردے سکتا ہوتا اس کا اعلان نہ کرتا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اسے اپنے خاندان اور قریبی رشتے داروں میں سے غریب لوگوں کودے دو۔

4342

4342 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى صَاعِقَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ قَالَ فَجَعَلَهَا لأُبَىٍّ - يَعْنِى ابْنَ كَعْبٍ - وَحَسَّانَ - يَعْنِى ابْنَ ثَابِتٍ - وَكَانَا أَقْرَبَ إِلَيْهِ مِنِّى .
4342 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے وہ حضرت ابی بن کعب ‘ حضرت حسان بن ثابت (رض) کے نام کردیا کیونکہ یہ دونوں حضرات میرے مقابلے میں حضرت ابوطلحہ (رض) کے زیادہ قریبی عزیز تھے۔

4343

4343 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى حَدَّثَنَا الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ ثُمَامَةَ وَحُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ. أَخْرَجَهُ الْبُخَارِىُّ قَالَ قَالَ الأَنْصَارِىُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ.
4343 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4344

4344 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ( لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ) قَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رَبَّنَا يَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا وَإِنِّى أُشْهِدُكَ أَنِّى جَعَلْتُ أَرْضِى بَيْرُحَاءَ لِلَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اجْعَلْهَا فِى قَرَابَتِكَ ». فَقَسَمَهَا بَيْنَ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ.
4344 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی :” تم اس وقت تک نیکی تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اس چیزکوخرچ نہیں کرتے جو تمہیں پسند ہے “۔
تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! ہمارے پروردگار نے ہم سے ہمارے مال مانگے ہیں ‘ میں آپ کو گواہ بناکریہ بات کہہ رہاہوں کہ ” بیرحاء “ میں موجوداپنی زمین کو میں اللہ کے نام کرتا ہوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اسے اپنے قریبی رشتے داروں کودے دو ‘ تو حضرت ابوطلحہ (رض) نے وہ زمین حضرت حسان بن ثابت اور حضرت ابی بن کعب (رض) میں تقسیم کردی۔

4345

4345 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْوَاسِطِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِىُّ بِعَسْقَلاَنَ حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنْ مَالِى شَىْءٌ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الْمِائَةِ الْوَسْقِ الَّتِى أَطْعَمْتَنِيهَا مِنْ خَيْبَرَ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَاحْبِسْ أَصْلَهَا وَاجْعَلْ ثَمَرَهَا صَدَقَةً ». قَالَ فَكَتَبَ عُمَرُ هَذَا كِتَابٌ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِى ثَمْغٍ وَالْمِائَةِ وَسْقٍ الَّتِى أَطْعَمَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ أَرْضِ خَيْبَرَ إِنِّى حَبَسْتُ أَصْلَهَا وَجَعَلْتُ ثَمَرَهَا صَدَقَةً لِذِى الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلِلْمُقِيمِ عَلَيْهَا أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يُؤْكِلَ صَدِيقًا لاَ جُنَاحَ لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ حَبِيسٌ مَا دَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ جَعَلَ ذَلِكَ إِلَى ابْنَتِهِ حَفْصَةَ فَإِذَا مَاتَتْ فَإِلَى ذِى الرَّأْىِ مِنْ أَهْلِهَا.
4345 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! میرے نزدیک سب سے بہترین مال وہ زمین ہے جس کی پیداوار ایک سووسق ہے ‘ جو آپ نے مجھے خیبر میں عطاء کی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تم اصل زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس کے پھل کو صدقہ کردو۔
راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے یہ تحریر لکھوائی :
یہ عمربن خطاب “ کی طرف سے ہے جو ” شمغ “ کی زمین کے بارے میں ہے اور ان ایک سووسق کے بارے میں ہے جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عطاء کیے تھے جو خیبر میں ہیں۔ میں اس کی اصل کو اپنے پاس رکھوں گا اور اس کے پھل کو صدقہ کردوں گا ‘ جو قریبی رشتے داروں ‘ یتیموں ‘ مسکینوں مسافروں اور اس کی نگرانی کرنے والے کو ملے گا تو نگرانی کرنے والا خود بھی اس میں سے کھاسکتا ہے اور اپنے کسی دوست کو بھی کھلاسکتا ہے ‘ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ البتہ اس زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکے گا ‘ ہبہ نہیں کی جاسکے گا ‘ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگی ‘ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں “۔
حضرت عمر (رض) نے اپنی صاحبزادی سیدہ حفصہ (رض) کو یہ وصیت کی تھی ‘ پھر اگر ان کا انتقال ہوجاتا تو حضرت حفصہ (رض) کے خاندان میں سے کسی اور صاحب رائے شخص کی طرف یہ وصیت منتقل ہوجاتی ۔

4346

4346 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْعَلاَّفُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ الَّذِى بِثَمْغٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4346 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے اپنی زمین صدقہ کرنے کا ارادہ کیا جو شمغ میں موجود تھی ‘ اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :” تم اصل زمین اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو “۔

4347

4347 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ صَاعِدٍ قِيلَ لَهُ وَفِى كِتَابِكَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ الأَزْدِىِّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى اسْتَفَدْتُ مَالاً وَهُوَ نَفِيسٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ قَالَ « تَصَدَّقْ بِأَصْلِهَا لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرَتُهُ ». قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهِ فَصَدَقَتُهُ كُتِبَتْ عَلَى ذَلِكَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالْمَسَاكِينِ وَذِى الْقُرْبَى لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤْكِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مَأْثُومٍ فِيهِ.
4347 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے ایک زمین ملی ہے جو بہترین ہے ‘ میں یہ چاہتا ہوں کہ اسے صدقہ کردوں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اس کو اس طرح صدقہ کرو کہ اصل زمین کو فروخت نہ کیا جاسکے ‘ ہبہ نہ کیا جاسکے ‘ وراثت میں تقسیم نہ کیا جاسکے اور اس کے پھل کو (اللہ کی راہ میں) خرچ کردیا جائے۔
راوی کہتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اسے اسی طرح صدقہ کیا اور انھوں نے اس کے صدقہ کرنے کی تحریر میں یہ بات لکھوائی کہ یہ اللہ کی راہ میں (یعنی مجاہدین کو) مہمانوں کو ‘ مسافروں کو ‘ غریبوں کو اور قریبی رشتے داروں کو دیا جاسکے گا۔ جو شخص اس زمین کا نگران ہوگا ‘ اگر وہ مناسب طریقے سے اس میں سے کھالیتا ہے یا اپنے کسی دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ تو اس پر کوئی حرج اور کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

4348

4348 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ الْمِائَةَ السَّهْمَ الَّتِى لِى بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ هُوَ أَعْجَبُ إِلَىَّ مِنْهَا وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4348 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی : مجھے خیبر میں سو حصے ملے تھے ‘ مجھے اس سے زیادہ پسندیدہ مال کبھی نہیں ملا ‘ میں یہ چاہتاہوں کہ اسے صدقہ کردوں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اصل زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔

4349

4349 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَقَدْ كَانَ مَلَكَ مِائَةَ سَهْمٍ مِنْ خَيْبَرَ وَاشْتَرَاهَا حَتَّى اسْتَجْمَعَهَا فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى قَدْ أَصَبْتُ مَالاً لَمْ أُصِبْ مِثْلَهُ وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى فَقَالَ « احْبِسِ الأَصْلَ وَسَبِّلِ الثَّمَرَ ».
4349 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ وہ خیبر میں سو حصوں کے مالک بنے تھے ‘ انھوں نے کچھ اور زمین بھی خرید کرا سے اکٹھا کرلیا ‘ پھر وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بولے : مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس طرح کی زمین پہلے کبھی نہیں ملی ‘ میں یہ چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں (یعنی اس کو صدقہ کردوں) ۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اصل پاس رکھو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دو۔

4350

4350 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَرْزُوقٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِىُّ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ قَوْلِ الزُّبَيْرِ بْنِ بَكَّارٍ سَوَاءً.
4350 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی ‘ اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔

4351

4351 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى أَصَبْتُ مَالاً لَمْ أُصِبْ مِثْلَهُ قَطُّ وَكَانَ لِى مِائَةُ رَأْسٍ فَاشْتَرَيْتُ بِهَا مِائَةَ سَهْمٍ مِنْ خَيْبَرَ مِنْ أَهْلِهَا وَإِنِّى قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ « فَاحْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلِ الثَّمَرَ ». وَرَوَاهُ غَيْرُ شَيْخِنَا عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِىُّ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ.
4351 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس طرح کی زمین مجھے کبھی نہیں ملی۔ (راوی کہتے ہیں :) حضرت عمر (رض) کو ایک سو حصے ملے تھے۔ وہ کہتے ہیں : میں نے اس کے ذریعے خیبر میں ایک سو حصے اس کے مالکان سے خریدے (یعنی اتنی زمین خریدلی) ‘ میں یہ چاہتاہوں کہ میں اس کے ذریعے اللہ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اصل زمین کو روکے رہو ‘ اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دو۔

4352

4352 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى بْنِ بُهْلُولٍ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَالِمٍ الْمَكِّىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ أَرْضٍ مِنْ ثَمْغٍ فَقَالَ « حَبِّسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا ».
4352 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ حضرت عمر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شمغ میں موجودزمین کے بارے میں دریافت کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم زمین اپنے پاس رکھو اور پھل اللہ کی راہ میں دو۔

4353

4353 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ أَبُو جَعْفَرٍ الْكُوفِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِى مَالاً بِثَمْغٍ أَكْرَهُ أَنْ يُبَاعَ بَعْدِى. قَالَ « فَاحْبِسْهُ وَسَبِّلْ ثَمَرَهُ ».
4353 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے شمغ میں زمین ملی ہے ‘ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ اسے میرے بعد فروخت کردیا جائے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اسے روکے رکھو اور اس کا پھل اللہ کی راہ میں دو۔

4354

4354 - أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْوَاسِطِىُّ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَثْرَمُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ دُبَيْسٍ الْكِنْدِىُّ أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ مَا أَصَبْتُ مَالاً هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِى مِنْهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ». فَقَالَ فَحَبَسَ عُمَرُ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقَ بِهَا لاَ تُبَاعُ وَلاَ تُوهَبُ وَلاَ تُورَثُ فِى الْفُقَرَاءِ وَذِى الْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَالضَّيْفِ وَفِى سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالاً قَالَ الأَثْرَمُ أَفَادَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ هَذَا الشَّيْخَ.
4354 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) کو خیبر میں زمین ملی ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : مجھے خیبر میں زمین ملی ہے مجھے کبھی ایسی زمین نہیں ملی ‘ جو میرے نزدیک اس زمین سے زیادہ بہترین ہو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم چاہوتواصل زمین کو اپنے پاس رکھو اور اس کی پیداوارکوصدقہ کردو۔
راوی بیان کرتے ہیں : تو حضرت عمر (رض) نے اصل زمین کو اپنے پاس رکھا اور اس کی پیداوار کو صدقہ کردیا ‘ اس طرح کہ اس زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکے گا ‘ ہبہ نہیں کیا جاسکے گا ‘ اسے وراثت میں تقسیم نہیں کیا جاسکے گا ‘ اس کی پیداوار غریبوں ‘ قریبی رشتے داروں ‘ مہمانوں ‘ مجاہدین اور مسافروں میں تقسیم ہوگی۔ جو شخص اس کا نگران ہوگا ‘ اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا اگر وہ مناسب طریقے سے اس میں سے کھالیتا ہے ‘ یا اپنے دوست کو کھلا دیتا ہے ‘ جبکہ وہ مال جمع کرنے والا نہ ہو۔

4355

4355 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْمُسْتَمْلِى ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْمَعْمَرِىُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الصَّبَّاحِ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِىِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَقَدْ كَانَ مَلَكَ مِائَةَ سَهْمٍ مِنْ خَيْبَرَ فَاشْتَرَاهَا حَتَّى اسْتَخْلَصَهَا فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ قَدْ أَصَبْتُ شَيْئًا لَمْ أُصِبْ مِثْلَهُ وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ « فَاحْبِسِ الأَصْلَ وَسَبِّلِ الثَّمَرَ
4355 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھیں خیبر میں ایک سو حصے ملے تھے ‘ انھوں نے اس کے ذریعے زمین خریدلی اور ان کو اکٹھا کرلیا ‘ پھر وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : مجھے ایسے چیزملی ہے کہ اس طرح کی چیز کبھی نہیں ملی ‘ میں یہ چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اصل زمین کو اپنے پاس رہنے دو اور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔

4356

4356 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ حَدَّثَنَا السَّرِىُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ح وَقُرِئَ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى الشَّوَارِبِ بِالْمَفْتَحِ وَأَنَا أَسْمَعُ قِيلَ لَهُ سَمِعْتَ الْعَبَّاسَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ الْمَسْعَدِىِّ ح وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُصَيْنٍ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ جَاوَانَ الْمَازِنِىُّ قَالَ سَمِعْتُ الأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ أَخْبَرَنِى حُصَيْنٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى يُحَدِّثُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ - رَجُلٌ مِنْ بَنِى تَمِيمٍ - وَذَلِكَ أَنِّى قُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الأَحْنَفِ مَا كَانَ قَالَ سَمِعْتُ الأَحْنَفَ يَقُولُ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَمَا نَحْنُ فى مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِى الْمَسْجِدِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ وَإِذَا هُمْ عَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ جَاءَ قَالَ فَجَاءَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَاءُ فَقُلْتُ لِصَاحِبِى كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَنْظُرَ مَا جَاءَ بِهِ فَقَالَ عُثْمَانُ أَهَا هُنَا عَلِىٌّ أَهَا هُنَا الزُّبَيْرُ أَهَا هُنَا طَلْحَةُ أَهَا هُنَا سَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ قَالُوا نَعَمْ. قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَابْتَعْتُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ إِنِّى قَدِ ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ قَالَ « فَاجْعَلْهُ فِى مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ ». قَالُوا نَعَمْ. قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ قَدِ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ قَالَ « فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ ». قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالاً وَلاَ خِطَامًا قَالُوا نَعَمْ. قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدِ اللَّهُمَّ اشْهَدِ اللَّهُمَّ اشْهَدْ. هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ مُعْتَمِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حُصَيْنٍ وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ فِى حَدِيثِهِ « مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ». فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا وَقَالَ أَيْضًا فِى بِئْرِ رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ « اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ ». وَقَالَ عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ فِى حَدِيثِهِ فِى قِصَّةِ الْمِرْبَدِ فَابْتَعْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ قَدِ ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِى فُلاَنٍ تُوَسِّعُ بِهِ فِى مَسْجِدِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ « نَعَمْ وَقَدْ وَجَبَ أَجْرُهُ لَكَ ». وَقَالَ فِى بِئْرِ رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا الشَّكُّ مِنْ حُصَيْنٍ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِى عَوَانَةَ فِى قِصَّةِ الْمِرْبَدِ فَابْتَعْتُهُ بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَبَقِيَّةُ أَلْفَاظِهِمْ تَتَقَارَبُ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ وَفِى حَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فِى رُومَةَ فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا.
4356 ۔ حصین بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں نے ‘ عمروبن جاوان ‘ جن کا تعلق بنوتمیم سے تھا ‘ میں نے ان سے کہا : آپ کا کیا خیال ہے کہ احنف کس بنیادپرالگ ہوئے تھے ‘ تو انھوں نے بتایا : میں نے حضرت احنف (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے : میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ آیا ‘ میں حج کے لیے جارہا تھا۔ ابھی ہم اپنے پڑاؤ کی جگہ پر تھے اور اپنی سواریاں بٹھائی ہی تھیں کہ ایک شخص ہمارے پاس آیا اور بولا : لوگ مسجد میں اکٹھے ہوگئے ہیں ‘ میں بھی وہاں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں بہت سے لوگ مسجد میں اکٹھے ہوگئے ہیں اور ان کے سامنے کچھ افراد بیٹھے ہوئے ہیں ‘ جن میں حضرت علی بن ابوطالب ‘ حضرت زبیر ‘ حضرت طلحہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) بھی تھے ‘ جب میں ان کے قریب جاکرکھڑا ہواتویہ اعلان ہوا کہ حضرت عثمان غنی (رض) تشریف لارہے ہیں ‘ جب وہ تشریف لائے تو انھوں نے زردرنگ کی چادراوڑھی ہوئی تھی۔ میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ یہیں ٹھہرو ! ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں کیا ہوتا ہے ؟ حضرت عثمان غنی (رض) نے دریافت کیا : کیا علی یہاں ہیں ؟ کیا زبیریہاں ہیں ؟ کیا طلحہ یہاں ہیں ؟ کیا سعد بن ابی وقاص یہاں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : جی ہاں۔ پھر عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ‘ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ‘ کیا آپ لوگ یہ جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص فلاں شخص کی کھجوروں کو سکھانے والی جگہ خرید کر اللہ تعالیٰ کے نام کردے گا ‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے گا ‘ تو میں نے وہ جگہ خرید کردی۔ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور میں نے آپ کو بتایا کہ میں نے وہ جگہ خریدلی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس جگہ کو ہماری مسجد میں شامل کردو تمہیں اس کا اجرملے گا۔
تو وہاں موجودتمام افراد نے کہا : یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔
اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر یہ دریافت کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ‘ کیا آپ حضرات یہ بات جانتے ہیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص رومہ کا کنواں خرید کردے گا ‘ اسے اس کا اجرملے گا ‘ تو یہ سننے کے بعد میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور میں نے عرض کی : میں نے رومہ کا کنواں خرید لیا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اسے مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے چھوڑدو ‘ تمہیں اس کا اجرملے گا۔
اس پر تمام حاضرین نے کہا کہ آپ نے یہ بات بالکل ٹھیک بیان کی ہے۔ اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اس اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ‘ کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کون شخص ہے جو غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کرے گا ‘ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے گا۔ (حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں :) تو میں نے اس لشکر کو پوراسامان فراہم کیا ‘ یہاں تک کہ اونٹ کو باندھنے والی رسی اور مہار بھی انھیں فراہم کی تو سب لوگوں نے کہا : آپ نے یہ بات بھی ٹھیک بیان کی ہے۔ اس پر حضرت عثمان غنی (رض) نے یہ فرمایا : اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! اے اللہ ! توگواہ ہوجا ! یہاں روایت کے الفاظ نقل کرنے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔
ابن ادریس نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : کون شخص بنوفلاں کی کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کو خریدے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردے تو میں نے بیس ہزاردرہم کے عوض میں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں :) پچیس ہزاردرہم کے عوض میں اسے خریدا۔
اسی طرح انھوں نے بئررومہ کے بارے میں بھی یہ بات بیان کی کہ میں نے اسے اتنی ‘ اتنی رقم کے عوض میں خریدا تھا ‘ پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہواتو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کردو ‘ اس کا اجر تمہیں ملے گا۔
علی بن عاصم نامی راوی نے اپنی روایت میں کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کے واقعے میں یہ بات نقل کی ہے۔ میں نے اتنی ‘ اتنی رقم کے عوض میں اسے خریدا تھا ‘ پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی ہے۔ میں نے بنوفلاں کی کھجوروں والی جگہ کو خریدلیا ہے ‘ آپ اسے مسلمانوں کی مسجد میں توسیع کے لیے استعمال کریں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ٹھیک ہے ! تمہارا اجرواجب ہوگیا ہے۔
اسی طرح انھوں نے بئررومہ کے بارے میں یہ فرمایا تھا ‘ میں نے اسے بیس ہزار درہم کے عوض میں (راوی کو شک ہے یا شایدیہ الفاظ ہیں :) پچیس ہزاردرہم کے عوض میں خریدا۔ جبکہ ابوعوانہ نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : میں نے کھجوروں کو سکھانے والی جگہ کو بیس ہزار سے کچھ زیادہ رقم کے عوض میں خریدا۔ ان تمام روایات کا مفہوم ایک دوسرے کے قریب ہے۔

4357

4357 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى الْحَجَّاجِ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِىِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ رضى الله عنه فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَاءٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ « مَنْ يَشْتَرِى بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلُ دَلْوَهُ فِيهَا مَعَ دِلاَءِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِى الْجَنَّةِ ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِى فَجَعَلْتُ دَلْوِى فِيهَا مَعَ دِلاَءِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِى أَنْ أَشْرَبَ مِنْهَا حَتَّى أَشْرَبَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ. قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ. قَالَ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ وَالإِسْلاَمَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّى جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ صُلْبِ مَالِى قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ وَالإِسْلاَمَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَشْتَرِى بُقْعَةَ آلِ فُلاَنٍ فَيَزِيدُهَا فِى الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِى الْجَنَّةِ ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِى فَزِدْتُهَا فِى الْمَسْجِدِ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِى أَنْ أُصَلِّىَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ. قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ. قَالَ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ وَالإِسْلاَمَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ عَلَى ثَبِيرٍ بِمَكَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ حَتَّى سَقَطَتْ حِجَارَتُهُ بِالْحَضِيضِ فَرَكَضَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِرِجْلِهِ وَقَالَ « اسْكُنْ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِىٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ ». قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ. قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ شَهِدُوا لِى وَرَبِّ الْكَعْبَةِ أَنِّى شَهِيدٌ. ثَلاَثَ مَرَّاتٍ. يَتَقَارَبَانِ فِيهِ.
4357 ۔ ثمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہی کہ میں اس وقت حضرت عثمان (رض) کے گھر کے پاس موجود تھا ‘ جب حضرت عثمان (رض) نے لوگوں کی طرف جھانک کر ارشاد فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ‘ کیا آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس وقت وہاں پر میٹھے پانی کا کنواں صرف بئررومہ تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کون شخص بئررومہ کو خرید کرا سے مسلمانوں کے لیے وقف کردے گا ‘ اس کے بدلے میں اسے جنت مل جائے گی۔ تو میں نے اپنے مال میں سے اسے خریدا تھا اور تمام مسلمانوں کو اس میں برابر کا حق دارقراردیا تھا۔ اور آج تم لوگ مجھے اسی کنوئیں کا پانی پینے سے روک رہے ہو اور مجھے سمندرکا (یعنی کھارا) پانی پیناپڑا ہے۔ ان لوگوں نے جواب دیا : اللہ جانتا ہے کہ ایسہی ہے۔ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی اور اسلام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ میں نے اپنے ذاتی مال میں سے غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کیا تھا ‘ تو لوگوں نے جواب دیا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ کو اللہ تعالیٰ اور اسلام کی قسم دے کر یہ دریافت کرتا ہوں کہ آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ مسجد چھوٹی ہوگئی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا تھا : کون شخص فلاں لوگوں کی زمین کو خرید کرا سے مسجد میں توسیع کے لیے دے گا ‘ اس کے بدلے میں اسے جنت مل جائے گی تو میں نے اپنے مال میں سے اسے خریدا تھا اور اس کے ذریعے مسجد میں اضافہ کروایا تھا ‘ آج تم لوگ مجھے اسی مسجد میں دو رکعت پڑھنے سے روک رہے ہو۔ ان لوگوں نے عرض کی : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔
حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ تعالیٰ اور اسلام کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ کے پہاڑ ” ثبیر “ پر موجود تھے۔ آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر ‘ حضرت عمر اور میں بھی تھے ‘ اسی دوران وہ پہاڑحرکت کرنے لگا اور اس کے کچھ پتھرنیچے گرے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پاؤں مارکر ارشاد فرمایا تھا : تم اپنی جگہ پر ساکن رہو ‘ تمہارے اوپر ایک نبی ‘ ایک صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔ لوگوں نے کہا : اللہ جانتا ہے کہ ایسا ہی ہے ‘ تو حضرت عثمان (رض) نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہا اور بولے : تم لوگ میرے بارے میں گواہ ہوجاؤ ! رب کعبہ کی قسم ! میں شہیدہوں ‘ یہ بات انھوں نے تین مرتبہ کہی۔
یہاں روایت کے الفاظ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔

4358

4358 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِى ابْنَ أَبِى الْحَجَّاجِ - عَنِ الْجُرَيْرِىِّ بِهَذَا وَزَادَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- زَوَّجَنِى إِحْدَى ابْنَتَيْهِ بَعْدَ الأُخْرَى رَضِىَ بِى وَرَضِىَ عَنِّى قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ.
4358 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : میں تم لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک صاحبزادی کے انتقال کے بعد اپنی دوسری صاحبزادی کا نکاح میرے ساتھ کیا تھا۔ آپ مجھ سے راضی تھے اور مجھ سے خوش تھے۔ لوگوں نے جواب دیا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔

4359

4359 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى ثُمَامَةَ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ حِقٍّ حَدَّثَنِى الْجُرَيْرِىُّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِىِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ يَوْمَ أُصِيبَ عُثْمَانُ رضى الله عنه فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمُ اطِّلاَعًا فَقَالَ ادْعُوا لِى صَاحِبَيْكُمُ اللَّذَيْنِ لَقِسَاكُمْ عَلَىَّ فَدُعِيَا فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ ضَاقَ الْمَسْجِدُ بِأَهْلِهِ فَقَالَ « مَنْ يَشْتَرِى هَذِهِ الْبُقْعَةَ مِنْ خَالِصِ مَالِهِ فَيَكُونُ فِيهَا كَالْمُسْلِمِينَ وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِى الْجَنَّةِ ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِى وَجَعَلْتُهَا لِلْمُسْلِمِينَ. فَقَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ. قَالَ فَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِى أَنْ أُصَلِّىَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّى صَاحِبُ جَيْشِ الْعُسْرَةِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ.
4359 ۔ تمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہیں کہ میں اس وقت حضرت عثمان (رض) کے گھر کے پاس موجود تھا ‘ جب حضرت عثمان (رض) کو شہید کیا گیا ‘ حضرت عثمان (رض) نے اس گھر کی دیوار سے جھانک کر دیکھا اور بولے : تم اپنے دو ساتھیوں کو میرے سامنے لے کر آؤ جو فساد کی جڑ ہیں۔ ان دونوں کو سامنے لایا گیا تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں تم دونوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ‘ کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تھے تومسجد نمازیوں کے لیے تنگ ہوگئی تھی ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا تھا : کون شخص اپنے مال میں سے اس زمین کو خرید کرا سے مسلمانوں کے لیے وقف کردے گا ؟ اسے جنت میں اس سے بہترجگہ ملے گی ‘ تو میں نے اسے اپنے مال میں سے خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردی اتگھا ‘ تو لوگوں نے کہا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔ تو حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا کہ اب تم لوگ مجھے اسی مسجد سے دو رکعت نماز ادا کرنے سے بھی روک رہے ہو ‘ میں تم لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ‘ تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ میں نے غزوہ تبوک میں سازوسامان فراہم کیا تھا تو ان لوگوں نے جواب دیا : جی ہاں ! ایسا ہی ہے۔

4360

4360 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ الْمُقَدَّمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ حِقٍّ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ بِهَذَا وَقَالَ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاكُمْ عَلَىَّ فَدُعِيَا.وَزَادَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ لَمْ يَكُنْ فِيهَا بِئْرٌ يُسْتَعْذَبُ مِنْهَا إِلاَّ بِئْرَ رُومَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَشْتَرِيهَا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ فَيَكُونُ دَلْوُهُ فِيهَا كَدِلاَءِ الْمُسْلِمِينَ وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِى الْجَنَّةِ ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِى فَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِى أَنْ أَشْرَبَ مِنْهَا.
4360 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : وہ دولوگ کہاں ہیں جنہوں نے تمہیں میرے خلاف بھڑکایا ہے ‘ ان دونوں کو لایا گیا۔ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں :
حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں تم لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تھے تو وہاں کوئی میٹھا کنواں نہیں تھا ‘ صرف بئررومہ تھا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا : کون شخص اپنے مال میں سے اسے خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردے ؟ تو اسے جنت میں اس سے بہتراجرملے گا تو میں نے اپنے مال میں سے اسے خریدا تھا اور آج تم لوگ مجھے اسی کنوئیں سے پانی پینے سے روک رہے ہو۔

4361

4361 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنِ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا جَدِّى أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِى مُوسَى بْنُ حَكِيمٍ قَالَ كَتَبَ ابْنُ عَامِرٍ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ كُتُبًا فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ وَقَدْ نَزَلَ بِهِ أُولَئِكَ فَعَمَدْتُ إِلَى الْكُتُبِ فَخِطْتُهَا فِى قُبَائِى ثُمَّ لَبِسْتُ لِبَاسَ الْمَرْأَةِ فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَجَعَلْتُ أَفْتِقُ قُبَائِى وَهُوَ يَنْظُرُ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ فَقَرَأَهَا ثُمَّ أَشْرَفَ عَلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا طَلْحَةُ جَالِسٌ فِى الْمَسْجِدِ فِى الْمَشْرِقِ فَقَالَ يَا طَلْحَةُ. قَالَ يَا لَبَّيْكَ. قَالَ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَشْتَرِى قِطْعَةً فَيَزِيدُهَا فِى الْمَسْجِدِ وَلَهُ بِهَا كَذَا وَكَذَا ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ مَالِى. فَقَالَ طَلْحَةُ اللَّهُمَّ نَعَمْ. قَالَ فَأَنْتُمْ فِيهِ آمِنُونَ وَأَنَا خَائِفٌ ثُمَّ قَالَ يَا طَلْحَةُ. قَالَ يَا لَبَّيْكَ. قَالَ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يَشْتَرِى رُومَةَ - يَعْنِى بِكَذَا - فَيَجْعَلُهَا لِلْمُسْلِمِينَ وَلَهُ بِهَا كَذَا وَكَذَا ». فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ مَالِى فَقَالَ طَلْحَةُ اللَّهُمَّ نَعَمْ. فَقَالَ يَا طَلْحَةُ.قَالَ يَا لَبَّيْكَ. قَالَ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنِّى حَمَلْتُ فِى جَيْشِ الْعُسْرَةِ عَلَى مِائَةٍ قَالَ طَلْحَةُ اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ طَلْحَةُ اللَّهُمَّ لاَ أَعْلَمُ عُثْمَانَ إِلاَّ مَظْلُومًا.
4361 ۔ موسیٰ بن حکیم نامی راوی بیان کرتے ہیں کہ ابن عامرنے حضرت عثمان غنی (رض) کو ایک خط لکھا ‘ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت تک یہ لوگ ان کے گردگھیراڈال چکے تھے ‘ میں نے اس خط کو اپنے کپڑے میں سی لیا اور اسے اپنی قباء کے اندررکھ لیا ‘ پھر میں نے ایک عورت کالباس پہنا اور اسی طرح گزرتا ہواحضرت عثمان (رض) کے گھر میں داخل ہوگیا ‘ میں ان کے سامنے آکر بیٹھا ‘ میں نے اپنی قباء کو پھاڑا ‘ وہ دیکھتے رہے میں نے وہ خط ان کی طرف بڑھایا ‘ انھوں نے اسے پڑھا اور پھر انھوں نے مسجد کی طرف منہ کرکے دیکھاتو وہاں حضرت طلحہ (رض) مسجد کے مشرقی سمت میں بیٹھے ہوئے تھے ‘ انھوں نے آوازدی : اے طلحہ ! حضرت طلحہ (رض) نے جواب دیا : میں حاضر ہوں ! حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ کو اللہ کے نام کی قسم دے کر یہ کہتاہوں کہ کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کون شخص زمین کا یہ ٹکڑاخرید کر اس کے ذریعے مسجد میں توسیع کرے گا ‘ اس کے بدلے میں اسے یہ اجرملے گا تو میں نے اپنے مال میں سے اسے خریدا تھا ‘ تو حضرت طلحہ (رض) نے کہا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔ تو حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : تواب اس مسجد میں آپ لوگ امن کی حالت میں ہیں اور میں اس میں خوف کے عالم میں ہوں ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : اے طلحہ ! انھوں نے کہا : میں حاضرہوں ! پھر حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں آپ کو اللہ کے نام کی قسم دے کر یہ کہتاہوں کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : کون شخص رومہ کے کنوئیں کو خریدے گا اور اسے مسلمانوں کے لیے وقف کرے گا ‘ اسے اس کے بدلے میں یہ ‘ یہ کچھ ملے گا ‘ تو میں نے اپنے مال میں سے اسے خریدا تھا ‘ تو انھوں نے کہا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : اے طلحہ ! انھوں نے کہا : میں حاضرہوں ! تو حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ کو اللہ کے نام کی قسم دے کر یہ دریافت کرتا ہوں کہ کیا آپ یہ بات جانتے ہیں کہ میں نے غزوہ تبوک کے لیے ایک سو اونٹ فراہم کیے تھے ‘ تو حضرت طلحہ (رض) نے جواب دیا : اللہ جانتا ہے کہ ایساہی ہے۔ اس کے بعد حضرت طلحہ (رض) نے یہ کہا : اے اللہ ! میرے علم کے مطابق حضرت عثمان (رض) مظلوم ہیں۔

4362

4362 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ رضى الله عنه فِى الدَّارِ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَنَشَدَ النَّاسَ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّى كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى حِرَاءٍ فَتَحَرَّكَ فَقَالَ « اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِىٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ ». قَالَ فَشَهِدَ لَهُ نَاسٌ ثُمَّ قَالَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يُوَسِّعُ لَنَا بَيْتًا فِى الْمَسْجِدِ ». فَاشْتَرَيْتُ بَيْتًا فَأَوْسَعْتُ بِهِ فِى الْمَسْجِدِ قَالَ فَشَهِدَ لَهُ نَاسٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رُومَةَ كَانَتْ تُبَاعُ بَيْعًا مِنِ ابْنِ السَّبِيلِ وَأَنِّى اشْتَرَيْتُهَا فَجَعَلْتُهَا لِلَّهِ تَعَالَى وَابْنِ السَّبِيلِ قَالُوا نَعَمْ فَشَهِدَ لَهُ نَاسٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَتَعْلَمُونَ أَنِّى جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَأَنْفَقْتُ عَلَيْهِ كَذَا وَكَذَا فَشَهِدَ لَهُ نَاسٌ ثُمَّ قَالَ وَلَكِنَّهُ طَالَ عَلَيْكُمْ عُمْرِى وَاسْتَعْجَلْتُمْ قَدَرِى أَنْ أَنْزِعَ سِرْبَالاً سَرْبَلَنِيهِ اللَّهُ تَعَالَى لاَ وَاللَّهِ لاَ يَكُونُ ذَلِكَ أَبَدًا.
4362 ۔ حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) کو ان کے گھر میں محصور کردیا گیا تو انھوں نے لوگوں کی طرف جھانک کر دیکھا اور لوگوں کو قسم دی ‘ وہ بولے : کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ میں حراپہاڑ کے اوپر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا ‘ وہ حرکت میں آنے لگا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حرا اپنی جگہ پر رہو ‘ تمہارے اوپر ایک نبی ‘ ایک صدیق اور ایک شہیدموجود ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے ان کی اس بات کی تصدیق کی ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : کون شخص مسجد میں گھرکا اضافہ کرے گا ‘ تو میں نے ایک گھرخریدا اور اس کے ذریعے مسجد میں توسیع کروادی تو لوگوں نے ان کی بات کی تصدیق کی ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں تم لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ رومہ کنوئیں کا پانی صرف مسافروں کو فروخت کیا جاتا تھا ‘ میں نے اس کنوئیں کو خریدا اور اسے اللہ کے نام پر وقف کردیا۔ لوگوں نے جواب دیا : جی ہاں ! لوگوں نے ان کی اس بات کی تصدیق کی ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ لوگوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں ! کیا آپ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ میں نے غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کیا تھا اور میں نے اس پر اتنی ‘ اتنی رقم خرچ کی تھی تو لوگوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں اتنا عرصہ تمہارے درمیان رہاہوں لیکن تم نے میرے بارے میں جلدی بازی کا مظاہرہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو خلعت مجھے پہنائی ہے میں اسے اتاردوں۔ اللہ کی قسم ! یہ کبھی نہیں ہوگا۔

4363

4363 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَشْرَفَ عُثْمَانُ مِنَ الْقَصْرِ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ نَشَدْتُ اللَّهَ تَعَالَى مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ حِرَاءٍ إِذِ اهْتَزَّ الْجَبَلُ فَرَكَلَهُ بِقَدَمِهِ وَقَالَ « اسْكُنْ حِرَاءُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلاَّ نَبِىٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ ». وَأَنَا مَعَهُ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ نَشَدْتُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ إِذْ بَعَثَنِى إِلَى الْمُشْرِكِينَ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ « هَذِهِ يَدِى وَهَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ ». فَبَايَعَ لِى فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ فَقَالَ نَشَدْتُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يُوَسِّعُ لَنَا هَذَا الْبَيْتَ فِى الْمَسْجِدِ بِبَيْتٍ فِى الْجَنَّةِ ». فَابْتَعْتُهُ مِنْ مَالِى فَوَسَّعْتُ بِهِ فِى الْمَسْجِدِ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ وَنَشَدْتُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ قَالَ « مَنْ يُنْفِقُ الْيَوْمَ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً ». فَجَهَّزْتُ نِصْفَ الْجَيْشِ مِنْ مَالِى فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ قَالَ وَنَشَدْتُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ رُومَةَ يُبَاعُ مَاؤُهَا لاِبْنِ السَّبِيلِ فَابْتَعْتُهَا مِنْ مَالِى وَأَبَحْتُهَا ابْنَ السَّبِيلِ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ.
4363 ۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے اپنے گھر میں سے جھانک کر باہردیکھاوہ اس وقت محصور تھے اور بولے : میں اللہ کے نام کی قسم دے کر تم لوگوں سے یہ پوچھتا ہوں کہ کون شخص اس وقت وہاں موجود تھا ؟ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حراپہاڑپرموجود تھے اور وہ پہاڑحرکت کرنے لگا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاؤں کے ذریعے اسے مارا اور فرمایا : اے حرا ! ساکن رہو ‘ تمہارے اوپر ایک نبی ‘ ایک صدیق اور ایک شہید موجود ہے۔ اس وقت میں بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا تو کچھ لوگوں نے اس بات کی گواہی دی (کہ یہ بات ٹھیک ہے) پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : جو شخص اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا ‘ جب آپ نے بیعت رضوان کی تھی ‘ اس کو میں اللہ کے نام کا واسطہ دے کر یہ پوچھتاہوں کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے مشرکین کی طرف بھیجا تھا تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ یہ میرا ہاتھ ہے اور یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف سے بیعت لی تھی ‘ کچھ لوگوں نے ان کی اس بات کی بھی تصدیق کی ‘ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں اس شخص کو اللہ کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں جو شخص اس وقت موجود تھا کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : کون شخص اس گھرکوخرید کرا سے مسجد میں شامل کردے گا ‘ اس کے عوض میں اسے جنت میں گھرملے گا تو میں نے اپنے مال میں سے اس گھرکوخرید کر اس کے ذریعے اس مسجد میں توسیع کروادی تو کچھ لوگوں نے ان کی اس بات کی تصدیق کی۔ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں اس شخص کو اللہ کے نام کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں جو اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا ‘ جب آپ غزوہ تبوک کے لیے تیاری کررہے تھے ‘ آپ نے ارشاد فرمایا تھا : کون شخص آج کے دن ایساخرچ کرے گا جو قبول ہوگا ؟ تو میں نے نصف لشکر کو اپنے مال میں سے سازوسامان فراہم کیا تھا ‘ کچھ لوگوں نے ان کی اس بات کی بھی تصدیق کی۔
پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں اس شخص کو اللہ کے نام کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں ‘ جو اس وقت موجود تھا جب رومہ کا پانی صرف مسافروں کو فروخت کیا جاتا تھا تو میں نے اپنے مال میں سے اس کو خرید کرا سے مسافروں کے لیے (اور تمام مسلمانوں کے لیے) وقف کردیا تھا ‘ تو کچھ لوگوں نے ان کی اس بات کی بھی تصدیق کی۔

4364

4364 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنِى عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُثْمَانَ رضى الله عنه أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَى آخِرِهِ.
4364 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4365

4365 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ - يَعْنِى النَّسَائِىَّ - أَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِى أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنِى زَيْدٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ فِى دَارِهِ اجْتَمَعَ النَّاسُ حَوْلَ دَارِهِ فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ وَسَاقَ الْحَدِيثَ .
4365 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : جب حضرت عثمان غنی (رض) کو ان کے گھر میں محصور کردیا گیا تو کچھ لوگ ان کے گھر کے آس پاس اکٹھے ہوئے ‘ حضرت عثمان (رض) نے ان کی طرف جھانک کر دیکھا۔ اس کے بعدراوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے۔

4366

4366 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ قَالَ لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ دَارِهِ فَقَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ حِرَاءً حِينَ انْتَفَضَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِىٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ ». قَالُوا نَعَمْ. قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ قَالَ « مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً ». وَالنَّاسُ مَجْهُودُونَ مُعْسِرُونَ فَجَهَّزْتُ ثُلُثَ ذَلِكَ الْجَيْشِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ بِئْرَ رُومَةَ لَمْ يَكُنْ يُشْرَبُ مِنْهَا إِلاَّ بِثَمَنٍ فَاشْتَرَيْتُهَا ثُمَّ جَعَلْتُهَا لِلْغَنِىِّ وَالْفَقِيرِ وَابْنِ السَّبِيلِ قَالُوا نَعَمْ. فِى أَشْيَاءَ عَدَّدَهَا .
4366 ۔۔ ابوعبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) کو محصور کردیا گیا تو انھوں نے اپنے گھر کی چھت سے لوگوں کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : میں تم لوگوں کو اللہ کی یاددلاتا ہوں ‘ کیا تم لوگ یہ بات نہیں جانتے ہو کہ جب حراپہاڑہلنے لگا تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا : اے حرا ! اپنی جگہ پر رہو ! تمہارے اوپر ایک نبی ‘ ایک صدیق اور ایک شہید موجود ہے۔ لوگوں نے جواب دیا : جی ہاں ! تو حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتاہوں ‘ کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کرنا شروع کیا تھا تو آپ نے ارشاد فرمایا تھا : کون شخص ایسا خرچ کرے گا جو قبول ہوگا ‘ تو لوگ اس وقت تنگی کا شکار تھے تو میں نے اس لشکر کو ایک تہائی سامان فراہم کیا تھا ‘ لوگوں نے جواب دیا : ایساہی ہے۔ حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا : میں آپ کو اللہ کی یاددلا کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا آپ لوگ یہ بات نہیں جانتے ہیں کہ رومہ کنوئیں سے پانی صرف قیمت کے عوض میں پیا جاسکتا تھا تو میں نے اسے خرید کرا سے ہر خوشحال ‘ غریب اور مسافر کے لیے وقف کردیا تھا تو ان لوگوں نے جواب دیا : جی ہاں !
اس کے بعد حضرت عثمان غنی (رض) نے کچھ اور چیزوں کو بھی شمارکروایا۔

4367

4367 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَأَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ أَنَّ عُثْمَانَ حِينَ حُصِرَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ وَلاَ أَنْشُدُ إِلاَّ أَصْحَابَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ حَفَرَ بِئْرَ رُومَةَ فَلَهُ الْجَنَّةُ ». فَحَفَرْتُهَا أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ « مَنْ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَلَهُ الْجَنَّةُ ». فَجَهَّزْتُهُمْ فَصَدَّقُوهُ بِمَا قَالَ وَقَالَ إِنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ جَهَّزَ » .
4367 ۔ ابوعبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) کو محصور کردیا گیا تو انھوں نے لوگوں کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : میں تم لوگوں کو اللہ کے نام کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں اور میں صرف نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کو یہ واسطہ دیتاہوں کہ کیا آپ لوگ یہ بات نہیں جانتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص رومہ کنوئیں کو کھدوائے گا (یعنی اسے وقف کردے گا) اسے جنت ملے گی ‘ تو میں نے اسے کھدوایا تھا۔ کیا تم لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کرے گا اسے جنت ملے گی ‘ میں نے اس کے لیے سامان فراہم کیا تھا تو ان لوگوں نے حضرت عثمان (رض) کی اس بات کی تصدیق کی۔ پھر حضرت عثمان غنی (رض) نے فرمایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی تھی : جو شخص غزوہ تبوک کے لیے سامان فراہم کرے گا۔

4368

4368 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فُرِغَ مِنْ أَرْبَعٍ الْخَلْقِ وَالْخُلُقِ وَالرِّزْقِ وَالأَجَلِ فَلَيْسَ أَحَدٌ أَكْسَبَ مِنْ أَحَدٍ وَالصَّدَقَةُ جَائِزَةٌ قُبِضَتْ أَوْ لَمْ تُقْبَضْ .
4368 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ چار چیزوں سے فارغ ہوچکا : انسان کی تخلیق ‘ اس کے اخلاق ‘ اس کا رزق اور اس کی موت ‘ اب کسی شخص کے لیے کسی چیزکوحاصل کرنا ممکن نہیں رہا ‘ صدقہ کرنا جائز ہے ‘ خواہ اسے قبضے میں لیا گیا ہو یا قبضے میں نہ لیا گیا ہو۔

4369

4369 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَيَزْدَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَاتِبُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ تَصَدَّقَ بِحَائِطٍ لَهُ فَأَتَى أَبَوَاهُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ قَيِّمَ وُجُوهِنَا وَلَمْ يَكُنْ لَنَا مَالٌ غَيْرُهُ. فَدَعَا عَبْدَ اللَّهِ فَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبِلَ صَدَقَتَكَ وَرَدَّهَا عَلَى أَبَوَيْكَ ». قَالَ فَتَوَارَثْنَاهَا بَعْدَ ذَلِكَ. هَذَا مُرْسَلٌ . بَشِيرُ بْنُ مُحَمَّدٍ لَمْ يُدْرِكْ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ. وَرَوَاهُ يَحْيَى الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ فَبَيَّنَ إِرْسَالَهُ فِى رِوَايَتِهِ إِيَّاهُ.
4369 ۔ بشیر بن محمد ‘ حضرت عبداللہ بن زید (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنا باغ صدقہ کردیا ‘ ان کے والد ین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! اسی پر ہم لوگ گزارا کیا کرتے تھے ‘ ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہیں ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ (رض) کو بلوایا اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے صدقے کو قبول کرلیا ہے اور یہ تمہارے ماں باپ کو لوٹادیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں : اس کے بعد ہم اس کے وارث بنے تھے۔

4370

4370 - حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ نَهْشَلُ بْنُ دَارِمٍ الْتَمِيمِىُّ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ قَالاَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَهَّابِ الدُّورِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِى بَشِيرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ أَنَّ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ وَقَالَ ابْنُ شَبَّةَ بِمَالٍ لَمْ يَكُنْ لَهُ غَيْرُهُ فَجَاءَ أَبَوَاهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالاَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ تَصَدَّقَ بِمَالِهِ وَكَانَ لَنَا وَلَهُ فِيهِ كَفَافٌ وَلَيْسَ لَنَا وَلَهُ. وَقَالَ ابْنُ شَبَّةَ وَلَمْ يَكُنْ لَنَا وَلَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لِعَبْدِ اللَّهِ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبِلَ مِنْكَ صَدَقَتَكَ ». وَقَالَ حَفْصٌ « قَدْ قَبِلَ اللَّهُ صَدَقَتَكَ وَرَدَّهُ عَلَى أَبَوَيْكَ ». فَوَرِثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدُ مِنْ أَبَوَيْهِ.
4370 ۔ بشیر بن محمد بیان کرتے ہیں کہ ان کے داداحضرت عبداللہ (رض) نے اپنا مال صدقہ کردیا ‘ ان کے پاس اس مال کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ (رض) سے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تمہارے صدقے کو تمہاری طرف سے قبول کرلیا ہے۔
یہاں پر الفاظ نقل کرنے میں راوی نے کچھ مختلف الفاظ نقل کیے ہیں (اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :) اور اسے تمہارے والدین کو لوٹادیا ہے۔

4371

4371 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ تَصَدَّقَ بِمَالِهِ فَأَتَى أَبَوَاهُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
4371 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : حضرت عبداللہ بن زید (رض) نے اپنا مال صدقہ کردیاتوان کے والدین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے۔

4372

4372 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ ابْنَىْ أَبِى بَكْرٍ وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ حَائِطِى هَذَا صَدَقَةٌ وَهِىَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ فَجَاءَ أَبَوَاهُ فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَ قَوَامَ عَيْشِنَا فَرَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَيْهِمَا ثُمَّ مَاتَا فَوَرِثَهُ ابْنُهُمَا بَعْدَهُمَا . وَهَذَا أَيْضًا مُرْسَلٌ. لأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ تُوُفِّىَ فِى خِلاَفَةِ عُثْمَانَ وَلَمْ يُدْرِكْهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ حَزْمٍ.
4372 ۔ حضرت عبداللہ بن زید (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! میرا یہ باغ صدقہ ہے ‘ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نام ہے ‘ تو ان کے والدین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! ہمارا گزربسر اس باغپرہوتا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ باغ ان دونوں کو واپس کردیا ‘ پھر جب ان دونوں کا انتقال ہواتوان کی اولاد ان کے بعد اس کی وارث بنی۔
یہ روایت ” مرسل “ ہے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) کا انتقال حضرت عثمان غنی (رض) کے عہد خلاف میں ہوا تھا ‘ ابوبکربن حزم نامی راوی نے ان کا زمانہ نہیں پایا تھا۔

4373

4373 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الَّذِى أُرِىَ النِّدَاءَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم-.فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
4373 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : یہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) وہی ہیں جنہیں خواب میں اذان دینے کا طریقہ دکھایا گیا تھا اور پھر یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔

4374

4374 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْمُسْتَمْلِى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ وَعَمْرٍو وَيَحْيَى وَحُمَيْدٍ سَمِعُوا أَبَا بَكْرٍ يُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الَّذِى أُرِىَ النِّدَاءَ جَعَلَ حَائِطًا لَهُ صَدَقَةً فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى جَعَلْتُ حَائِطِى صَدَقَةً وَهُوَ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَجَاءَ أَبَوَاهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالاَ لَمْ يَكُنْ لَنَا عَيْشٌ إِلاَّ هَذَا الْحَائِطَ فَرَدَّهُ عَلَى أَبَوَيْهِ ثُمَّ مَاتَا فَوَرِثَهُمَا. هَذَا أَيْضًا مُرْسَلٌ.
4374 ۔ عمروبن سلیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) جنہیں خواب میں اذان دینے کا طریقہ سکھایا گیا تھا ‘ انھوں نے اپنا ایک باغ صدقہ کردیا ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : میں نے اپنا یہ باغ صدقہ کردیا ہے ‘ یہ اللہ اور اس کے رسول کی نذ رہے ‘ پھر ان کے والدین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ ان دونوں نے عرض کی کہ ہمارا گزربسر صرف اسی باغ پر ہوتا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ باغ ان کے والدین کو واپس کردیا۔ پھر جب ان والدین کا انتقال ہواتوان کے ورثاء کو وہ مل گیا۔

4375

4375 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ وَعَمْرٌو وَحُمَيْدٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعُوا أَبَا بَكْرٍ يُخْبِرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ جَعَلَ حَائِطَهُ صَدَقَةً فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنِّى جَعَلْتُ حَائِطِى صَدَقَةً لآلِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ لآلِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
4375 ۔ عمروبن سلیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) نے اپنا باغ صدقہ کردیا ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : میں اپنے اس باغ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نذرکرتاہوں (راوی کو شک ہے کہ یہاں یہ لفظ نبی استعمال ہوا ہے یاشاید رسول استعمال ہوا ہے) ۔

4376

4376 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْوَكِيعِىُّ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ بْنُ يَعْلَى حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ فُلاَنٍ - نَسِىَ شَيْبَانُ اسْمَهُ - أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّ شَىْءٍ هُوَ لِى صَدَقَةٌ إِلاَّ فَرَسِى وَسِلاَحِى قَالَ وَكَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَقَبَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَعَلَهَا فِى الأَوْفَاضِ أَوِ الأَوْقَاصِ فَجَاءَ أَبَوَاهُ فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَطْعِمْنَا مِنْ صَدَقَةِ ابْنِنَا فَوَاللَّهِ مَا لَنَا شَىْءٌ . وَإِنَّا لَنَطُوفُ مَعَ الأَوْفَاضِ فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَدَفَعَهَا إِلَيْهِمَا فَمَاتَا فَوَرِثَهُمَا ابْنُهُمَا الَّذِى كَانَ تَصَدَّقَ بِهَا فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَقَتِى الَّتِى كُنْتُ تَصَدَّقْتُ بِهَا فَدَفَعْتَهَا إِلَى وَالِدَىَّ فَمَاتَا فَحَلاَلٌ هِىَ لِى قَالَ « نَعَمْ فَكُلْهَا هَنِيئًا مَرِيئًا ». وَهَذَا أَيْضًا مُرْسَلٌ. وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى ضَعِيفُ الْحَدِيثِ وَلَمْ يُدْرِكْ عُبَادَةَ وَأَبُو أُمَيَّةَ بْنُ يَعْلَى مَتْرُوكٌ.
4376 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن فلاں نامی صاحب (شعبان نامی راوی کو یہاں پہ لفظ بھول گیا ہے) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! میری ہرچیز صدقہ ہے سوائے میرے گھوڑے اور میرے ہتھیاروں کے۔ راوی بیان کرتے ہیں : ان کی کچھ زمین بھی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ قبضے میں لے لی اور اسے اوفاض (یعنی مختلف لوگوں کے لیے مالی مدد کے طورپر) مقرر کردیا۔ ان کے والد ین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : ہمیں ہمارے بیٹے کے صدقہ کیے ہوئے مال میں سے کچھ کھانے کے لیے دیں ‘ اللہ کی قسم ! ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں ہے ‘ ہم لوگ اوقاض کے چکرلگاتے ہیں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس باغ کو لیا اور اسے ان دونوں کے حوالے کردیا۔ پھر جب وہ دونوں فوت ہوئے تو ان کے بیٹے اس کے وارث بنے ‘ جنہوں نے اسے صدقہ کیا تھا ‘ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! میں نے جو چیزصدقہ کی تھی اور جو آپ نے میرے والدین کو واپس کردی تھی تواب ان دونوں کا انتقال کی : یارسول اللہ ! میں نے جو چیزصدقہ کی تھی اور جو آپ نے میرے والدین کو واپس کردی تھی تواب ان دونوں کا انتقال ہوگیا ہے ‘ کیا یہ میرے لیے حلال ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہاں ! تم خوش کرا سے کھاؤ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔