HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

15. وراثت کا بیان

سنن الدارقطني

3989

3989 - قُرِئَ عَلَى أَبِى الْقَاسِمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّىُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ فِى رَجَبٍ سَنَةَ إِحْدَى وَثَلاَثِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِى الْعَطَّافِ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ فَإِنَّهُ نِصْفُ الْعِلْمِ وَهُوَ يُنْسَى وَهُوَ أَوَّلُ شَىْءٍ يُنْتَزَعُ مِنْ أُمَّتِى » .
3989 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وراثت کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو کیونکہ یہ نصف علم ہے اور یہ وہ سب سے پہلی چیز ہے جسے بھلادیا جائے گا اور یہ وہ سب سے پہلی چیز ہے جسے میری امت سے اٹھالیا جائے گا۔

3990

3990 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْمَعَافِرِىُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعِلْمُ ثَلاَثَةٌ وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ »
3990 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے علم تین قسم کا ہوتا ہے ، اس کے علاوہ جو ہے وہ اضافی ہے ، ایک محکم آیات کا علم، دوسرا ائم سنت کا علم اور تیسرا انصاف کے مطابق وراثت (تقسیم کرنے کے اصولوں ) کا علم ہے۔

3991

3991 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا كَامِلُ بْنُ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ بَعْدَ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ وَفَرَضَ فِيهَا الْفَرَائِضَ يَقُولُ « لاَ حَبْسَ بَعْدَ سُورَةِ النِّسَاءِ ».
3991 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا یہ سورة نساء کے نازل ہوجانے اور اس میں وراثت کے احکام نازل ہوجانے کے بعد کی بات ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا، سورة نساء کے بعد اب کسی کو محبوس قرار نہیں دیا جاسکتا۔

3992

3992 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مُوسَى الصَّدَفِىُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَخِيهِ عِيسَى بْنِ لَهِيعَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ حَبْسَ عَنْ فَرَائِضِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ». لَمْ يُسْنِدْهُ غَيْرُ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ أَخِيهِ وَهُمَا ضَعِيفَانِ .
3992 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اللہ کے مقرر کردہ وراثت کے حصوں سے کسی کے محبوس قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ابن لہیعہ کے علاوہ اور کسی نے اس کی سند بیان نہیں کی ہے اسنے اپنے بھائی کے حوالے سے نقل کیا ہے یہ دونوں راوی ضعیف ہیں۔

3993

3993 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ فِى ابْنَتَيْنِ وَأَبَوَيْنِ وَامْرَأَةٍ قَالَ صَارَ ثُمُنُهَا تُسُعًا.
3993 ۔ حضرت علی (رض) نے (مرحوم کی) دو بیٹیوں ماں باپ اور بیوی کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا ہے اس کی وراثت کے نوحصے ہوں گے۔

3994

3994 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدِ بْنِ شَجَرَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَرِثُ مِلَّةٌ مِلَّةً وَلاَ يَجُوزُ شَهَادَةُ أَهْلِ مِلَّةٍ عَلَى مِلَّةٍ إِلاَّ أُمَّتِى فَإِنَّهُمْ يَجُوزُ شَهَادَتُهُمْ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ ». لَفْظُ ابْنِ عَيَّاشٍ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ فِى حَدِيثِهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَحْسِبُ شَكَّ عُمَرُ. وَعُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ لَيْسَ بِالْقَوِىِّ .
3994 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ایک مذہب دوسرے مذہب کا وارث نہیں بنتا اور ایک مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی گواہی دوسرے مذہب کے خلاف قبول نہیں کی جاسکتی ، البتہ میری امت کا حکم مختلف ہے کیونکہ ان کی گواہی دوسرے سب لوگوں کے حق میں قبول کی جائے گی۔ روایت کے یہ الفاظ عیاش نامی راوی کے ہیں تاہم انھوں نے اپنی رویت میں یہ بات نقل کی ہے : میرا خیال ہے کہ روایت کے الفاظ میں شک عمرنامی راوی کو ہے اور عمر نامی راوی عمر بن راشد ہے جو مستند نہیں ہے۔

3995

3995 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ أَخْبَرَنِى ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ ».
3995 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : کوئی کافر کسی مسلمان کو وارث نہیں بن سکتا، اور کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بن سکتا۔

3996

3996 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِنِّى لَتَحْتَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسِيلُ عَلَىَّ لُعَابُهَا فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِى حَقٍّ حَقَّهُ فَلاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ لاَ يَدَّعِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَلاَ يَنْتَمِى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ مُتَتَابِعَةً لاَ تُنْفِقُ امْرَأَةٌ شَيْئًا مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلاَّ بِإِذْنِهِ » . فَقَالَ رَجُلٌ وَلاَ الطَّعَامَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا ». ثُمَّ قَالَ « أَلاَ إِنَّ الْعَارِيَّةَ مُؤَدَّاةٌ وَالدَّيْنَ مَقْضِىٌّ وَالزَّعِيمَ غَارِمٌ
3996 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : میں اس وقت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے نیچے کھڑا ہوا تھا، اور اس کی رال میرے اوپر بہہ رہی تھی، اس موقع پر آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا، اللہ نے ہر حق دار کا حق مقرر کیا ہے اس لیے کسی وارث کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی، اولاد صاحب فراش کی ہوگی اور زنا کرنے والے کو محرومی ملے گی، کسی شخص کو اس کے باپ کی بجائے کسی اور حوالے سے نہ بلایا جائے گا اور کوئی بھی شخص اپنے آپ کو اپنے آزاد کرنے والے کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب نہ کرے جو شخص ایسا کرے گا اس پر اللہ کی لگاتار لعنت ہوگی عورت اپنے شوہر کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ ! اناج بھی نہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ تو ہمارا سب سے زیادہ اہم مال ہے ، پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا عاریت کے طور پر دی گئی چیز واپس کرنا ہوتی ہے قرض کو ادا کیا جائے گا، اور جو شخص ذمے دار بنے گا وہ تاوان ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔

3997

3997 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ أَخْبَرَنِى أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ - شَيْخٌ بِالسَّاحِلِ - قال حَدَّثَنِى رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ إِنِّى لَتَحْتَ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
3997 ۔ ایک اور روایت میں یہی الفاظ ہیں حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کے نیچے کھڑا ہوا اس کے بعد انھوں نے حسب سابق روایت نقل کی ہے۔

3998

3998 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَلْحِقُوا الْمَالَ بِالْفَرَائِضِ فَمَا تَرَكَتْ فَلأَوْلَى ذَكَرٍ ».
3998 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وراثت کے فرض حصوں کے مطابق مال کی ادائیگی کرو اور جو مال بچ جائے تو وہ قریبی رشہ دار کا ہوگا۔

3999

3999 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ وَحَدَّثَنَا أَبُو عِيسَى مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قَطَنٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو شَيْبَةَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْعَجَمِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اقْسِمُوا الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ». وَقَالَ أَبُو شَيْبَةَ « اقْسِمُوا الْمِيرَاثَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ ».
3999 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : فرض حصے داروں کے درمیان مال کو تقسیم کردو، فرض حصوں کے بعد جو مال بچ جائے وہ قریبی مرد رشتے دار کا ہوگا۔
ابوشیبہ نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : اللہ تعالیٰ کی کتاب کے حکم کے مطابق ذوی الفروض میں وراثت تقسیم کردو۔

4000

4000 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا تَرَكَتْ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ».
4000 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : فرض حصے ان کے حصے داروں کودے دو اور جو بچ جائے وہ قریبی رشتہ دارکوملے گا۔

4001

4001 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى نُعَيْمٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ قَالاَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِىَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ».
4001 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : فرض حصے ان کے حق داروں کودے دو جو باقی بچ جائے وہ قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔

4002

4002 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الطَّيَالِسِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ السَّمْتِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ سَمِعَ ابْنَ طَاوُسٍ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلْحِقُوا الْمَالَ بِالْفَرَائِضِ فَمَا تَرَكَتْ فَلأَوْلَى ذَكَرٍ ».
4002 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ، مال کو فرض حصوں کے مطابق تقسیم کروجوبچ جائے وہ قریبی مرد رشتے دار کو ملے گا۔

4003

4003 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الشَّيْبَانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِى - ابْنَ مُحَمَّدٍ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلْحِقُوا الْمَالَ بِالْفَرَائِضِ فَمَا أَبْقَتْ فَلأَوْلَى رَحِمٍ ذَكَرٍ ».
4003 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : مال کو فرض حصوں کے مطابق تقسیم کرو جو باقی بچ جائے وہ قریبی رشتہ دار کو ملے گا۔

4004

4004 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَخْبَرَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ « لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ وَالْمَرْأَةُ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا وَمَالِهِ وَهُوَ يَرِثُ مِنْ دِيَتِهَا وَمَالِهَا مَا لَمْ يَقْتُلْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ عَمْدًا فَإِنْ قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ عَمْدًا لَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ وَمَالِهِ شَيْئًا وَإِنْ قَتَلَ صَاحِبَهُ خَطَأً وَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ ».
4004 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں : فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور آپ نے ارشاد فرمایا دومذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے عورت اپنے شوہر کی دیت اور اس کے مال میں سے وارث بنے گی اور وہ مرد بھی اس عورت کی دیت اور اس کے مال میں سے وارث بنے گا، لیکن شرط یہ ہے ان دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل نہ کیا ہو، اگر ان میں سے کسی ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل کیا ہو تو وہ عورت اس مرد کی دیت اور مال میں سے کسی چیز کی وارث نہیں بنے گی ، اور اگر ان میں سے کسی نے دوسرے کو خطاء کے طور پر قتل کیا ہو، تو وہ (اس دوسرے کے) مال میں وارث بنے گا، لیکن دیت میں سے وارث نہیں بنے گا۔
اس روایت کے راوی محمد بن سعید طائفی ثقہ ہیں۔

4005

4005 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الطَّائِفِىُّ ثِقَةٌ.
4005 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4006

4006 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّهُ كَانَ لاَ يُوَرِّثُ مَيِّتًا مِنْ مَيِّتٍ وَيُوَرِّثُ الأَحْيَاءَ مِنَ الأَمْوَاتِ.- وَأَخْبَرَنِى سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ قَالَ قُسِّمَتْ مَوَارِيثُ أَصْحَابِ الْحَرَّةِ فَوُرِّثَ الأَحْيَاءُ مِنَ الأَمْوَاتِ وَلَمْ يُوَرَّثِ الأَمْوَاتُ مِنَ الأَمْوَاتِ
4006 ۔ عمر بن عبدالعزیز کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ وہ کسی ایک مرحوم کو دوسرے مرحوم کا وارث قرار نہیں دیتے تھے وہ صرف زندہ افراد کو مرحومین کا وارث قرار دیتے تھے۔
شیخ ابوالزناد بیان کرتے ہیں : حرہ کے واقعہ میں مارے جانے والوں کی وراثت تقسیم کی گئی تھی تو زندہ لوگوں کو مرحومین کا وارث بنایا گیا تھا مرحومین کو ایک دوسرے کو وارث نہیں بنایا گیا تھا۔

4007

4007 .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ وَابْنَهَا زَيْدَ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ هَلَكَا فِى سَاعَةٍ وَاحِدَةٍ لَمْ يُدْرَ أَيُّهُمَا هَلَكَ قَبْلُ فَلَمْ يَتَوَارَثَا.
4007 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : ام کلثوم نامی خاتون اور ان کے صاحبزادے زید جو حضرت عمر (رض) کے صاحبزادے تھے وہ دونوں ایک ہی موقع پر انتقال کرگئے لیکن یہ پتانہ چل سکا کہ ان دونوں میں سے کس کا انتقال پہلے ہوا ہے ؟ تو وہ ایکد وسرے کے وارث نہیں بنے تھے۔

4008

4008 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ وَلَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ قَوْمًا وَقَعَ عَلَيْهِمْ بَيْتٌ فَوُرِّثَ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ.
4008 ۔ ایاس بن عبد کو صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے (وہ فرماتے ہیں ) کچھ لوگوں پر ان کا گھر گرگیا تو انھیں ایک دوسرے کا وارث بنایا گیا۔

4009

4009 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ بَيْتٍ سَقَطَ عَلَى نَاسٍ فَمَاتُوا فَقَالَ يُوَرَّثُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ.
4009 ۔ ایاس بن عبد کے بارے میں یہ بات منقول ہے ان سے ایسے گھر کے بارے میں دریافت کیا گیا جو لوگوں پر گر جانا ہے اور وہ لوگ مرجاتے ہیں تو انھوں نے فرمایا وہ لوگ ایک دوسرے کے وارث بنیں گے۔

4010

4010 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ النَّصْرَانِىَّ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ عَبْدَهُ أَوْ أَمَتَهُ ».
4010 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : کوئی بھی مسلمان کسی عیسائی کا وارث نہیں بن سکتا، البتہ اگر وہ (عیسائی 9 اس (مسلمان) کا غلام یاکنیز ہوں (تو وارث بن جائے گا) ۔

4011

4011 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَأَبُو الأَزْهَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لاَ يَرِثُ الْيَهُودِىُّ وَلاَ النَّصْرَانِىُّ الْمُسْلِمَ وَلاَ يَرِثُهُمْ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ عَبْدَ الرَّجُلِ أَوْ أَمَتَهُ. مَوْقُوفٌ وَهُوَ الْمَحْفُوظُ .
4011 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : کوئی یہودی یا کوئی عیسائی کسی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا اور مسلمان ان لوگوں کا وارث نہیں بنے گا، البتہ اگر وہ یہودی یاعیسائی مسلمان کا) غلام ہو یا اس کی کینز ہو (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

4012

4012 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ مِهْرَانَ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّصْرِ الْفَقِيهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ رَفَعَهُ قَالَ « لاَ نَرِثُ أَهْلَ الْكِتَابِ وَلاَ يُوَرَّثُوا إِلاَّ أَنْ يَرِثَ الرَّجُلُ عَبْدَهُ أَوْ أَمَتَهُ وَتَحِلُّ لَنَا نِسَاؤُهُمْ وَلاَ تَحِلُّ لَهُمْ نِسَاؤُنَا ».
4012 ۔ حضرت جابر (رض) مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں کہ (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے ) ہم اہل کتاب کے وارث نہیں بن سکتے اور وہ ہمارے وار ث نہیں بن سکتے البتہ کوئی شخص اپنے (اہل کتاب سے تعلق رکھنے والے ) غلام یاکنیز کا وارث بن سکتا ہے ہمارے لیے ان کی خواتین (سے نکاح کرنا) حلال ہے البتہ ان کے لیے ہماری خواتین سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے۔

4013

4013 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَتْحِ الْقَلاَنِسِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى مُخْتَلِفَتَيْنِ ». قَالَ « وَالْمَرْأَةُ تَرِثُ مِنْ عَقْلِ زَوْجِهَا وَمَالِهِ وَهُوَ يَرِثُ مِنْ عَقْلِهَا وَمَالِهَا إِلاَّ أَنْ يَقْتُلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَإِنْ هُوَ قَتَلَهُ عَمْدًا لَمْ يَرِثْ مِنْ مَالِهِ وَلاَ مِنْ دِيَتِهِ شَيْئًا فَإِنْ قُتِلَ خَطَأً وُرِّثَ مِنْ مَالِهِ وَلَمْ يَرِثْ مِنْ دِيَتِهِ شَيْئًا ».
4013 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے ہیں۔
آپ نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی ہے : عورت اپنے شوہر کی دیت اور اس کے مال میں سے وارث بنے گی اور وہ مرد بھی اس عورت کی دیت کے مال میں سے وارث بنے گا، البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو قتل کردیتا ہے تو اگر اس نے اپنے ساتھی کو جان بوجھ کر قتل کیا ہے ، تو اس کے مال میں سے وارث نہیں بنے گا، اور دیت میں وارث نہیں بنے گا، لیکن اگر مقتول خطا کے طور پر قتل ہوا تو (دوسرافریق) اس کے مال میں سے وارث بنے گا لیکن دیت میں سے کسی چیز کا وارث نہیں بنے گا۔

4014

4014 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَتْحِ الْقَلاَنِسِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4014 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ عمرو بن شعیب کے حوالے سے ان کے والد کے حوالے سے ان کے دادا کے حوالے سے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مانند منقول ہے۔

4015

4015 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِىُّ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَتَبَ إِلَى الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ أَنْ يُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِىِّ مِنْ دِيَتِهِ .
4015 ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ضحاک بن سفیان (رض) کو خط میں یہ لکھا تھا کہ وہ حضرت اشیم اضبابی کو اہلیہ کو ان صاحب کی دیت میں سے وارث قرار دیں۔

4016

4016 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصُّورِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِىُّ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ زُرَارَةَ بْنَ أَبِى جُزَىٍّ أَوْ حَزَنٍ - شَكَّ الصُّورِىُّ - قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَتَبَ إِلَى الضَّحَّاكِ بْنِ سُفْيَانَ أَنْ يُوَرِّثَ مِثْلَهُ. رَوَاهُ زُهَيْرُ بْنُ هُنَيْدٍ الْبَصْرِىُّ عَنِ الشُّعَيْثِىِّ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ جُزَىٍّ عَنِ الْمُغِيرَةِ فَذَكَرَهُ.
4016 ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کے بارے میں منقول ہے وہ بیان کرتے ہیں : زرارہ بن جزئی یاشاید حرن نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے یہ کہا تھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ضحاک بن سفیان کو خط میں یہ لکھا تھا کہ وہ وارث قرار دیں اس کے بعد حسب سابق روایت ہے۔
اس روایت کو دیگرراویوں نے بھی نقل کیا ہے۔

4017

4017 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَالِكٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ قَتْلُ أَشْيَمَ خَطَأً.
4017 ۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : حضرت اشیم کو خطاء کے طور پر قتل کردیا گیا تھا۔

4018

4018 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ فَسَأَلَ هَلْ عِنْدَ أَحَدٍ عِلْمٌ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مِيرَاثِ الْمَرْأَةِ مِنْ عَقْلِ زَوْجِهَا فَقَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ أَنَا عِنْدِى مِنْ ذَلِكَ عِلْمٌ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَتَبَ إِلَيْنَا أَنْ نُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِىِّ مِنْ عَقْلِ زَوْجِهَا أَشْيَمَ .
4018 ۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ تعالیٰ بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) کھڑے ہوئے انھوں نے دریافت کیا کیا آپ میں سے کسی کے پاس اس بارے میں علم ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل ہوجانے والے شوہر کی دیت میں عورت کی وراثت کے بارے میں کوئی فیصلہ دیاہو ؟ تو اس بات پر حضرت ضحاک بن سفیان (رض) نے یہ فرمایا تھا میرے پاس اس بارے میں علم ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ خط لکھا تھا کہ ہم اشیم ضبابی کو اہلیہ کو ان کے شوہر اشیم کی دیت میں سے حصہ دیں۔

4019

4019 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ مَا أَرَى الدِّيَةَ إِلاَّ لِلْعَصَبَةِ لأَنَّهُمْ يَعْقِلُونَ عَنْهُ فَهَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ فَأَخَذَ بِذَلِكَ عُمَرُ.زَادَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَكَانَ قَتْلُهُ خَطَأً.
4019 ۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں یہ سمجھتاہوں کہ دیت صرف عصبہ رشتہ داروں کو ملے گی کیونکہ یہی لوگ دیت ادا بھی کرتے ہیں ،: کیا آپ میں سے کسی نے اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے کچھ سنا ہے ؟ اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے اور اسمیں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کے مطابق فیصلہ دیا ۔
ابن جریج نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں وہ صاحب خطا کے طور پر قتل ہوئے تھے۔

4020

4020 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ وَلاَ تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا حَتَّى قَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4020 ۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ تعالیٰ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے یہ فرمایا تھا دیت خاندان والوں کو ملے گی اور عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے کسی چیز کی وارث نہیں بنے گی ، یہاں تک کہ حضرت ضحاک بن سفیان (رض) نے انھیں یہ بتایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ خط لکھا تھا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔

4021

4021 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ الدِّيَةُ تُقَسَّمُ عَلَى فَرَائِضِ اللَّهِ فَيَرِثُ مِنْهَا كُلُّ وَارِثٍ .
4021 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرائض کے مطابق دیت کو تقسیم کیا جائے گا اور وارث اس میں سے حصہ لے گا۔

4022

4022 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى جِئْنَا امْرَأَةً بِالأَسْوَافِ وَهِىَ جَدَّةُ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَزُرْنَاهَا ذَلِكَ الْيَوْمَ فَفَرَشَتْ لَنَا صَوْرًا فَقَعَدْنَا تَحْتَهُ بَيْنَ نَخْلٍ وَذَبَحَتْ لَنَا شَاةً وَعَلَّقَتْ لَنَا قِرْبَةً مِنْ مَاءٍ فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَتَحَدَّثُ جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِابْنَتَيْنِ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ ابْنَتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ - أَوْ قَالَتْ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ - قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدِ اسْتَفَاءَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالاً إِلاَّ أَخَذَهُ فَمَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا تُنْكَحَانِ أَبَدًا إِلاَّ وَلَهُمَا مَالٌ. قَالَ فَقَالَ « يَقْضِى اللَّهُ فِى ذَلِكَ ». فَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ وَفِيهَا (يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِى أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ) إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ادْعُوا لِىَ الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا ». فَقَالَ لِعَمِّهِمَا « أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِىَ فَلَكَ ».
4022 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر پر تھے یہاں تک کہ اسواف، کے مقام پر ہم ایک خاتون کے پاس پہنچے جو خارجہ بن زید کی دادی تھیں ہم اس دن ان کے پاس ٹھہر گئے انھوں نے ہمارے لیے کپڑا بچھایا اور ہم کھجور کے درخت کے نیچے اس پر بیٹھ گئے ، اس خاتون نے ہمارے لیے بکری ذبح کروائی پانی کا مشکیزہ لاکر رکھا اس دوران ہم گفتگو بھی کرتے رہے اسی دوران ایک خاتون اپنی دوبچیوں کو لے کر حاضر خدمت ہوئی اور عر ض کی یارسول اللہ یہ ثابت بن قیس کی صاحبزادیاں ہیں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) سعید بن ربیع کی صاحبزادیاں ہیں جو آپ کے ساتھ غزوہ احد میں شہید ہوگئے تھے ان کے چچا نے ان کا مال اور وراثت کا حصہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے اس نے ان دونوں کے لیے کوئی مال نہیں چھوڑا، سب حاصل کرلیا ہے یارسول اللہ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے اللہ کی قسم جب تک ان دونوں کے پاس مال موجود نہیں ہوگا ان دونوں کی شادی نہیں ہوسکتی۔ تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا اللہ اس بارے میں فیصلہ دے گا توسورہ نساء کی آیت نازل ہوئی جس میں یہ حکم ہے۔:
'' اللہ تعالیٰ نے تمہاری اولاد کے بارے میں یہ حکم دیا ہے کہ ایک مذکر کا حصہ دومونث کے برابر ہوگا ''
تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے یہ فرمایا اس عورت کو میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس کے دوسرے فریق کو بھی لاؤ، پھر نبی کریم نے ان بچیوں کے وصی سے یہ کہا کہ تم ان بچیوں کو دوتہائی حصہ دو اور ان کی والدہ کو آٹھواں حصہ دو جو باقی بچ جائے وہ تمہیں ملے گا۔

4023

4023 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو الزِّنْبَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِىِّ بْنُ رِفَاعَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَعْوَرُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَلِلاِبْنَتَيْنِ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِىَ فَلِلأَخِ لِلأَبِ وَالأُمِّ.
4023 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم نے بیوی کے لیے آٹھواں حصہ دو بیٹیوں کے لیے دوتہائی حصہ اور باقی بچ جانے والامال سگے بھائی کے لیے مقرر کیا تھا۔

4024

4024 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَلاَّمٍ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا فُرَاتُ بْنُ سَلْمَانَ عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا قُتِلَ مَعَكَ شَهِيدًا . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فَأَرْسَلَ إِلَى عَمِّهِمَا « أَعْطِ هَاتَيْنِ الثُّلُثَيْنِ وَالْمَرْأَةَ الثُّمُنَ وَلَكَ مَا بَقِىَ ».
4024 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : کہ حضرت سعد بن ربیع (رض) کی اہلیہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کی یارسول اللہ حضرت سعد (رض) آپ کے ساتھ شہید ہوگئے تھے (اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں) نبی کرم نے ان بچیوں کے چچا کو بلوایا اور فرمایا : تم ان دونوں بچیوں کو دوتہائی حصہ دو (مرحوم کی) بیوی کو آٹھواں حصہ دو، جو باقی بچے گا وہ تمہیں ملے گا۔

4025

4025 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ وَيَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِى طَالِبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ امْرَأَةَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَتَيْنِ وَأَخَاهُ فَعَمَدَ أَخُوهُ فَقَبَضَ مَا تَرَكَ سَعْدٌ وَإِنَّمَا تُنْكَحُ النِّسَاءُ عَلَى أَمْوَالِهِنَّ . فَلَمْ يُجِبْهَا فِى مَجْلِسِهِ ذَلِكَ ثُمَّ جَاءَتْهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنَتَا سَعْدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ادْعُ لِى أَخَاهُ ». فَجَاءَ فَقَالَ « ادْفَعْ إِلَى ابْنَتَيْهِ الثُّلُثَيْنِ وَإِلَى امْرَأَتِهِ الثُّمُنَ وَلَكَ مَا بَقِىَ ».
4025 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : کہ حضرت سعد بن ربیع (رض) کی اہلیہ نے عرض کی : یارسول اللہ حضرت سعد (رض) انتقال کرگئے ہیں انھوں نے (پس ماندگان میں) دوبیٹیاں اور ایک بھائی چھوڑا ہے ان کے بھائی نے حضرت سعد (رض) کا چھوڑا ہواسارامال اپنے قبضہ میں لے لیا ہے خواتین کے ساتھ ان کی مالی حیثیت کے حساب سے نکاح کیا جانا ہے۔ نبی کریم نے اس محفل کے دوران اس خاتون کو کوئی جواب نہیں دیا، پھر وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کی یارسول اللہ ، حضرت سعد (رض) کی دوصاحبزادیوں کا معاملہ ہے ، نبی کریم نے فرمایا اس کے بھائی کو میر پاس بلاؤ، وہ شخص آیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس کی بیٹیوں کو دوتہائی حصہ دو اور اس کی اہلیہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو باقی بچ جائے وہ تمہیں ملے گا۔

4026

4026 - قُرِئَ عَلَى ابْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ أَبِى قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ أَتَى رَجُلٌ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِىَّ وَسَلْمَانَ بْنَ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ بِنْتٍ وَبِنْتِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ فَقَالاَ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِىَ وَقَالاَ انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا. فَأَتَى عَبْدَ اللَّهِ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالاَ قَالَ وَلَكِنِّى أَقْضِى فِيهَا كَمَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النِّصْفُ لِلْبِنْتِ وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَلِلأُخْتِ مَا بَقِىَ.
4026 ۔ حضرت ہزیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں : ایک شخص حضرت ابوموسی اشعری (رض) اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس آیا، اس نے ان دونوں حضرات سے ایک بیٹی ایک پوتی اور ایک سگی بہن کی وراثت کا حکم دریافت کیا، تو ان دونوں حضڑات نے یہ فرمایا : بیٹی کو نصف حصہ ملے گا، اور باقی بچ جانے والامال اس کی بہن کو ملے گا، پھر ان دونوں نے فرمایا : تم حضرت عبداللہ کے پاس جاؤ، اور ان سے اس بارے میں دریافت کرو، وہ بھی ہمارے رائے کے مطابق جواب دیں گے ۔ وہ شخص حضرت عبداللہ کے پاس آیا، ان سے اس بارے میں دریافت کیا اور انھیں یہ بھی بتایا کہ ان دونوں حضرات نے یہ جواب دیا ہے تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا، میں اس بارے میں وہ فیصلہ دوں گا جو نبی کریم نے دیا تھا، نصف حصہ بیٹی کو ملے گا چھٹا حصہ پوتی کو ملے گاتا کہ دوتہائی حصے مکمل ہوجائیں، اور باقی بچ جانے والامال اس کی بہن کو ملے گا۔

4027

4027 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْجَرَائِىُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى قَيْسٍ الأَوْدِىِّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
4027 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4028

4028 - قُرِئَ عَلَى ابْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمُ ابْنُ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى قَيْسٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
4028 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4029

4029 - قُرِئَ عَلَى أَبِى الْقَاسِمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنِ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ أَنَّ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِىَّ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ ابْنَتَهُ وَبِنْتَ ابْنِهِ وَأُخْتَهُ لأَبِيهِ وَأُمِّهِ فَقَالَ لِلْبِنْتِ النِّصْفُ وَمَا بَقِىَ فَلِلأُخْتِ لِلأَبِ وَالأُمِّ وَقَالَ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ سَيَقُولُ مِثْلَ مَا قُلْتُ فَسَأَلُوا ابْنَ مَسْعُودٍ وَأَخْبَرُوهُ بِمَا قَالَ أَبُو مُوسَى فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ كَيْفَ أَقُولُ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِىَ فَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ».
4029 ۔ ہزیل بن شرحبیل بیان کرتے ہیں : کہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو پس ماندگان میں ایک بیٹی ، ایک پوتی، اور ایک سگی بہن کو چھوڑ کرجاتا ہے ، توحضڑت ابوموسی نے فرمایا اس کی بیٹی کو نصف حصہ ملے گا، اور جو باقی مال بچ جائے گا وہ اس کی بہن کو مل جائے گا، پھر حضرت ابوموسی اشعری نے فرمایا : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بھی اسی کے مطابق جواب دیں گے جو میں نے کہا ہے۔ لوگوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے اس بارے میں دریافت کیا اور انھیں حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے جواب کے بارے میں بھی بتایا، تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا ، میں یہ کیسے کہہ سکتا ہوں جبکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے (ایسی صورت حال میں) بیٹی کو نصف ملے گا پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا، اس طرح دوتہائی حصے مکمل ہوجائیں گے اور جو باقی بچ جائے گا وہ سگی بہن کو مل جائے گا۔

4030

4030 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِى شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى نَمِرٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ مِيرَاثِ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ فَسَكَتَ وَهُوَ رَاكِبٌ فَسَارَ هُنَيَّةً فَقَالَ « حَدَّثَنِى جِبْرِيلُ عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ أَنْ لاَ مِيرَاثَ لَهُمَا ». وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو. وَرَوَاهُ مَسْعَدَةُ بْنُ الْيَسَعَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَوَهِمَ فِيهِ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ وَحَدِيثُ مَسْعَدَةَ يَأْتِى بَعْدَ هَذَا.
4030 ۔ حضرت عبداللہ بن ابونمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھوپھی اور خالہ کی وراثت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے۔ آپ اس وقت سواری پر سوار تھے ‘ آپ نے اپنی رفتارکم کردی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جبرائیل نے مجھے بتایا ہے کہ ان دونوں کو وراثت میں حصہ نہیں ملے گا۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4031

4031 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ الدَّرَاوَرْدِىِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِىٍّ وَابْنَهَا زَيْدًا وَقَعَا فِى يَوْمٍ وَاحِدٍ وَالْتَقَتِ الصَّائِحَتَانِ فَلَمْ يُدْرَ أَيُّهُمَا هَلَكَ قَبْلُ فَلَمْ تَرِثْهُ وَلَمْ يَرِثْهَا وَأَنَّ أَهْلَ صِفِّينَ لَمْ يَتَوَارَثُوا وَأَنَّ أَهْلَ الْحَرَّةِ لَمْ يَتَوَارَثُوا.
4031 ۔ امام جعفرصادق اپنے والد (امام محمد باقر) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کی صاحبزادی ام کلثوم اور ان (خاتون) کے صاحبزادے زید (جو حضرت عمر (رض) کے صاحبزادے تھے) یہ دونوں ایک ہی دن انتقال کرگئے ‘ ان کے انتقال کا وقت قریب قریب تھا ‘ یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان دونوں میں سے کون پہلے انتقال کرگیا تھا ؟ تو وہ خاتون اس بچے کی وارث نہیں بنی اور وہبچہ اس خاتون کا وارث نہیں بنا۔ اسی طرح اہل صفین بھی ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے تھے۔ اسی طرح واقعہ حرہ (میں مارے جانے والے لوگ) ایک دوسرے کے وارث نہیں بنے تھے۔

4032

4032 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ عُمَرُ بْنُ بَشِيرٍ قَالَ سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ مَوْلُودٍ لَيْسَ بِذَكَرٍ وَلاَ أُنْثَى لَيْسَ لَهُ مَا لِلذَّكَرِ وَلاَ مَا لِلأُنْثَى يَخْرُجُ مِنْ سُرَّتِهِ كَهَيْئَةِ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ فَسُئِلَ عَامِرٌ عَنْ مِيرَاثِهِ فَقَالَ عَامِرٌ نِصْفُ حَظِّ الذَّكَرِ وَنِصْفُ حَظِّ الأُنْثَى.
4032 ۔ شیخ ابوہانی عمربن بشیر فرماتے ہیں : حضرت عامر (رض) سے ایسے بچے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو نہ مذک رہے نہ مونث ہے ‘ نہ اس میں مرد کا کوئی علامتی نشان ہے ‘ نہ مونث کا علامتی نشان ہے ‘ بلکہ اس کی ناف کی جگہ سے پیشاب یا پاخانہ نکل آتا ہے۔ حضرت عامر (رض) سے اس کی وراثت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اسے مرد کی وراثت کا نصف حصہ ملے گا اور عورت کی وراثت کا نصف حصہ ملے گا۔

4033

4033 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَأَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ حُمْرَانَ عَنْ عَوْفٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ جَابِرٍ الْهَجَرِىِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهَا النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ فَإِنِّى امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ وَإِنَّ الْعِلْمَ سَيُقْبَضُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ الاِثْنَانِ فِى الْفَرِيضَةِ لاَ يَجِدَانِ مَنْ يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا ». تَابَعَهُ جَمَاعَةٌ عَنْ عَوْفٍ. وَرَوَاهُ الْمُثَنَّى بْنُ بَكْرٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِى الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ وَقَالَ الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ شَهْرٍ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.
4033 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا : قرآن کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم ‘ دو ‘ وراثت کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی علیم دو ‘ علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو کیونکہ میں انتقال کرجاؤں گا اور عنقریب علم کو بھی اٹھالیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے ‘ یہاں تک کہ وراثت کے حصے کے بارے میں دو آدمیوں کے درمیان اختلاف ہوگا تو ان دونوں کو کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جوان دونوں کے درمیان فیصلہ کرسکے۔
یہی رایت بعض دیگراسنا د کے حوالے سے بھی منقول ہے۔

4034

4034 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِىُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ الْبَلْخِىِّ حَدَّثَنَا الْمُسَيَّبُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهَا النَّاسَ وَتَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ فَإِنِّى امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ وَإِنَّ الْعِلْمَ سَيُقْبَضُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ الاِثْنَانِ فِى فَرِيضَةٍ فَلاَ يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا ».
4034 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو ‘ وراثت کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو ‘ قرآن کا علم حاصل کرو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دو ‘ میں عنقریب انتقال کرجاؤں گا اور عنقریب علم کو بھی اٹھالیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہوں گے ‘ یہاں تک کہ دو آدمیوں کے درمیان وراثت کے حصے کے بارے میں اختلاف ہوگا تو ان دونوں کو ایسا کوئی شخص نہیں ملے گاجوان دونوں کے درمیان فیصلہ کرسکے۔

4035

4035 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَيْدٍ الْحِنَّائِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ أَبِى عَتَّابٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِى الْعَبَّاسِ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالَ قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ أَرَأَيْتَ لَوْ وُلِّيتَ الْقَضَاءَ بِفَرَائِضِ مَنْ كُنْتَ تَأْخُذُ قَالَ بِفَرَائِضِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ.
4035 ۔ سعید بن حسن بیان کرتے ہیں : میں نے سفیان ثوری سے کہا : اگر آپ وراثت کے بارے میں فیصلہ دینے کا عہدہ سنبھال لیں تو اس بارے میں کس سے رہنمائی حاصل کریں گے ؟ تو سفیان نے جواب دیا : حضرت زید بن ثابت (رض) کے وراثت سے متعلق (فیصلوں سے رہنمائی حاصل کروں گا) ۔

4036

4036 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ التَّيْمِىُّ عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقْسِمُ فِينَا فَأَعْطَى الاِبْنَةَ النِّصْفَ وَالأُخْتَ النِّصْفَ وَلَمْ يُوَرِّثِ الْعَصَبَةَ شَيْئًا.
4036 اسود بن یزید بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذبن جبل (رض) ہمارے پاس تشریف لائے ‘ یہ اس وقت کی بات ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھیجا تھا ‘ انھوں نے ہمارے درمیان (وراثت) تقسیم کی تو انھوں نے بیٹی کو نصف حصہ دیا ‘ بہن کو نصف حصہ دیا اور عصبہ رشتے داروں کو کچھ بھی نہیں دیا۔

4037

4037 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَخْبَرَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَى الْبِنْتَ النِّصْفَ وَأَعْطَى الأُخْتَ مَا بَقِىَ.
4037 ۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) نے بیٹی کو نصف حصہ دیا تھا اور باقی بچ جانے والامال کودے دیا تھا۔

4038

4038 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو حَسَّانَ الأَعْرَجُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ الْكُوفِىِّ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أُتِىَ بِالْيَمَنِ فِى مِيرَاثِ رَجُلٍ تَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ فَأَعْطَى ابْنَتَهُ النِّصْفَ وَأُخْتَهُ النِّصْفَ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَىٌّ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ .
4038 اسودبن یزید کوفی بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذبن جبل (رض) نے یمن میں ایک شخص کی وراثت تقسیم کی۔ جس نیپس ماندگان میں ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی تھی ‘ حضرت معاذ (رض) نے اس کی بیٹی کو نصف حصہ دیا اور بہن کو نصف حصہ دیا ‘ یہ اس وقت کی بات ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے درمیان موجود ہے (یعنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ظاہری زندگی کی بات ہے) ۔

4039

4039 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَوْلًى لِحَمْزَةَ تُوُفِّىَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَابْنَةَ حَمْزَةَ فَأَعْطَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ابْنَتَهُ النِّصْفَ وَلاِبْنَةِ حَمْزَةَ النِّصْفَ. هَكَذَا أَخْبَرَنَاهُ مِنْ أَصْلِهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.
4039 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت حمزہ (رض) کا غلام فوت ہوگیا ‘ اس نے ایک بیٹی اور حضرت حمزہ (رض) کی ایک صاحبزادی (اپنے پس ماندگان میں) چھوڑی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس غلام کی بیٹی کو نصف حصہ دیا اور حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی کو بھی نصف حصہ دیا۔

4040

4040 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ إِنَّ ابْنَ ابْنِى مَاتَ فَمَا لِى مِنْ مِيرَاثِهِ قَالَ « لَكَ السُّدُسُ ». فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ « لَكَ سُدُسٌ آخَرُ ». فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ « لَكَ سُدُسٌ آخَرُ طُعْمَةً ».
4040 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور اس نے عرض کی : میرے بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے مجھے اس کی وراثت میں سے کیا ملے گا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں چھٹاحصہ ملے گا جب وہ واپس چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور فرمایا : تمہیں ایک اور چھٹاحصہ بھی ملے گا ‘ جب وہ واپس چلا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا اور فرمایا : تمہیں ایک اور چھٹاحصہ بھی اضافی طورپرملے گا۔

4041

4041 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْجَرَائِىُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ رَمَى رَجُلٌ رَجُلاً بِسَهْمٍ فَقَتَلَهُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلاَّ خَالٌ فَكَتَبَ فِى ذَلِكَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَى عُمَرَ وَكَتَبَ عُمَرُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ ».
4041 ۔ حضرت ابوامامہ بن سہل حنیف (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے کو تیرمارکرا سے قتل کردیا ‘ اس شخص ک اور اث صرف اس کا ایک ماموں تھا۔ حضرت ابوعبید ہ بن جراح (رض) نے اس بارے میں حضرت عمر (رض) کو خط لکھاتو حضرت عمر (رض) نے جوابی خط میں لکھا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کا کوئی مولیٰ نہ ہو ‘ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کے مولیٰ ہیں اور جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو تو اس کا ماموں اس کا وارث بنے گا۔

4042

4042 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى زَائِدَةَ أَبُو زَائِدَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ ».
4042 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : بیشک جس شخص کا کوئی مولیٰ نہ ہو اللہ تعالیٰ اس کامولیٰ ہے اور جس کا کوئی وراث نہ ہو ‘ اس کا ماموں اس کا وارث بنے گا۔

4043

4043 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ وَأَبُو أُمَيَّةَ الطَّرَسُوسِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ ».- قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَخْبَرَنَا بِهِ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً أُخْرَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ. قَالَ فَقِيلَ لأَبِى عَاصِمٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَسَكَتَ فَقَالَ لَهُ الشَّاذَكُونِىُّ حَدِّثْنَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. فَسَكَتَ.
4043 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کا کوئی مولیٰ نہ ہو ‘ اللہ تعالیٰ اس کامولیٰ ہے اور جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو ‘ اس کا ماموں اس کا وارث بنے گا۔
سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اس شخص کے مولیٰ ہوں گے جس کا کوئی مولیٰ نہ ہو اور ماموں اس شخص کا وارث بنے گا جس کا کوئی وارث نہ ہو۔
شیخ ابوعاصم سے دریافت کیا گیا کہ یہ بات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے منقول ہے ؟ تو وہ خاموش رہے ‘ تو شاذکونی نے ان سے کہا : آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے حدیث سنائیں ‘ تو وہ پھر بھی خاموش رہے۔

4044

4044 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ مَوْقُوفًا .
4044 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم یہ روایت ” موقوف “ ہے۔

4045

4045 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ حَمَّادٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِى عَامِرٍ الْهَوْزَنِىِّ عَنِ الْمِقْدَامِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَىَّ أَقْضِى دَيْنَهُ وَأَفُكُّ عَانِيَهِ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ يَقْضِى دَيْنَهُ وَيَفُكُّ عَانِيَهِ ».
4045 ۔ حضرت مقدام (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : میں ہر مومن کے لیے اس کی جان سے زیادہ قریب ہوں جو شخص مال چھوڑ کرجائے گا ‘ وہ اس کے ورثاء کو ملے گا اور جو شخص قرض یابال بچے چھوڑ کرجائے گا (ان کا کوئی پرسان حال نہ ہو) تو وہ میری طرف آئیں گے ‘ میں اس شخص کا قرض بھی اداکروں گا اور اس کی دیگرذمہ داریاں بھی پوری کروں گا ‘ ماموں اس شخص کا وارث بنتا ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہوتا کیونکہ وہی اس کا قرض بھی اتارے گا اور اس کی ذمہ داریاں بھی پوری کرے گا۔

4046

4046 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنَاهُ الْقَوَارِيرِىُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ إِسْحَاقُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيَكْرِبَ.
4046 ۔ یہی روایت اور سند کے ہمراہ حضرت مقدام بن معد یکرب (رض) کے حوالے سے منقول ہے۔

4047

4047 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ اللَّهُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ. مَوْقُوفٌ.- حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْجُرْجَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِإِسْنَادِهِ مَوْقُوفًا .
4047 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ” موقوف “ روایت کے طورپر منقول ہے۔

4048

4048 - حَدَّثَنَا النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ. مِثْلَهُ . قَالَ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْطَأَ فِيهِ رَوْحٌ وَالصَّوَابُ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ.
4048 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے حوالے سے سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ جس میں یہ الفاظ ہیں : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول (اس کے مولیٰ ہوتے ہیں) ۔

4049

4049 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاهِبِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِى هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْخَالُ وَارِثٌ ».
4049 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کا کوئی وارث نہ ہو ‘ اس کا ماموں اسکاوارث بنتا ہے۔

4050

4050 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ صُبَيْحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْخَالُ وَارِثٌ ».
4050 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ماموں وارث بنتا ہے۔

4051

4051 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِى بِنْتِ بِنْتٍ وَبِنْتِ أُخْتٍ الْمَالُ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ.الصَّوَابُ مِنْ قَوْلِ عَلْقَمَةَ.
4051 ۔ علقمہ نے عبدالملک کے بارے میں یہ بات نقل کی ہے کہ جب کسی شخص کی ایک نواسی ہو اور ایک بھانجی ہو ‘ تو ان دونوں کے درمیان مال نصف ‘ نصف تقسیم ہوگا ‘ درست یہ ہے کہ یہ علقمہ کی اپنی رائے ہے۔

4052

4052 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ وَوَكِيعٌ وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ أَنْتُمْ تَقْرَءُونَ الْوَصِيَّةَ قَبْلَ الدَّيْنِ وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ الدَّيْنَ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ وَأَعْيَانُ بَنِى الأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِى الْعَلاَّتِ.
4052 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تم لوگ قرأت کرتے ہوئے وصیت کا حکم قرض کی ادائیگی سے پہلے پڑھتے ہو ‘ لیکن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا ہے :(میت کی) وصیت پوری کیے جانے سے پہلے اس کا قرض ادا کیا جائے گا اور ماں کی طرف سے بہن بھائی ایک دوسرے کے وارث بنیں گے ‘ جب کہ باپ کی طرف سے شریک بہن بھائی ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیں گے۔

4053

4053 - أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَرَاءِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَلِيًّا رضى الله عنه أُتِىَ فِى بَنِى عَمٍّ أَحَدُهُمْ أَخٌ لأُمٍّ فَقِيلَ لِعَلِىٍّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ أَعْطَى الأَخَ مِنَ الأُمِّ الْمَالَ كُلَّهُ دُونَهُمْ لِقَرَابَتِهِ فَقَالَ عَلِىٌّ يَرْحَمُ اللَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا لَوْ كُنْتُ أَنَا لأَعْطَيْتُهُ السُّدُسَ ثُمَّ أَشْرَكْتُ بَيْنَهُمْ فِيمَا بَقِىَ.
4053 ۔ حارث بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس ایک مقدمہ آیا جو چچازاد بھائیوں کے بارے میں تھا ‘ جن میں سے ایک ماں کی طرف سے شریک بھائی بھی تھا ‘ حضرت علی (رض) کو بتایا گیا ‘ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ماں کی طرف سے شریک بھائی کو سارا مال ادا کرنے کا حکم دیا ہے ‘ باقی قریبی رشتے داروں کو اس بارے میں کوئی ادائیگی کرنے کا حکم نہیں دیا تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ‘ عبداللہ بن مسعود (رض) پر رحم کرے ‘ وہ سمجھدار آدمی ہیں ‘ اگر میں ان کی جگہ پر ہوتا تو میں اسے چھٹا حصہ دیتا اور باقی رہ جانے والا مال ان (دوسرے چچازاد بھائیوں) میں تقسیم کردیتا۔

4054

4054 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الطِّهْرَانِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ الثَّقَفِىِّ قَالَ أُتِىَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنه فِى امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأُمَّهَا وَإِخْوَتَهَا لأُمِّهَا وَإِخْوَتَهَا لأُمِّهَا وَأَبِيهَا فَشَرَّكَ بَيْنَ الإِخْوَةِ لِلأُمِّ وَبَيْنَ الإِخْوَةِ لِلأُمِّ وَالأَبِ بِالثُّلُثِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ إِنَّكَ لَمْ تُشَرِّكْ بَيْنَهُمْ عَامَ كَذَا وَكَذَا. قَالَ تِلْكَ عَلَى مَا قَضَيْنَا يَوْمَئِذٍ وَهَذِهِ عَلَى مَا قَضَيْنَا الْيَوْمَ. قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَقَالَ الثَّوْرِىُّ لَوْ لَمْ أَسْتَفِدْ فِى سَفْرَتِى هَذِهِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ لَظَنَنْتُ أَنِّى قَدِ اسْتَفَدْتُ فِيهِ خَيْرًا.
4054 ۔ مسعودبن حکم ثقفی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب (رض) کے پاس ایک مقدمہ آیا ‘ جو ایک خاتون کے بارے میں تھا جس نے پس ماندگان میں اپنا شوہر ‘ اپنی والدہ ‘ ماں کی طرف سے شریک بہن بھائی اور باپ کی طرف سے شریک بہن بھائی چھوڑے تھے تو حضرت عمر (رض) نے ماں کی طرف سے شریک بہن بھائی اور سکے بہن بھائیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ برابر کا حصہ داربنایاجو ایک تہائی حصے کے بارے میں تھا ‘ تو ایک شخص نے ان سے کہا : آپ نے فلاں سال تو انھیں ایک دوسرے کا حصہ دار نہیں بنایا تھا ‘ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس وقت ہم نے جو فیصلہ دیا تھا وہ اس وقت کا تھا ‘ آج کا ہمارا فیصلہ وہ ہے جو ہم نے اب دے دیا ہے۔

4055

4055 - أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الْكُوفِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ دِينَارٍ الْفَارِسِىُّ أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِىُّ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- آخَى بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا يَتَوَارَثُونَ بِذَلِكَ حَتَّى نَزَلَتْ (وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ) فَتَوَارَثُوا بِالنَّسَبِ.
4055 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اصحاب کو ایک دوسرے کا بھائی بنادیا تو وہ لوگ ایک دوسرے کے وارث بھی بنا کرتے تھے ‘ یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی :” صرف (نسبی) راشتے دار ایک دوسرے کے وارث ہوں گے “۔
اس کے بعدنسب کے اعتبار سے لوگ ایک دوسرے کے وارث بننے لگے۔

4056

4056 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْخَوْلاَنِىُّ الْحِمْصِىُّ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِىِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تُحْرِزُ الْمَرْأَةُ ثَلاَثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَوَلِيدَهَا وَالْوَلَدَ الَّذِى لاَعَنَتْ عَلَيْهِ ».
4056 ۔ حضرت واثلہ بن اسقع (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : عورت تین لوگوں سے وراثت حاصل کرتی ہے ‘ اپنے آزاد کیے ہوئے (غلام یاکنیز) کی طرف سے ‘ اپنی اولاد کی طرف سے اور اپنے اس بچے کی طرف سے جس کی وجہ سے اس نے لعان کیا تھا۔

4057

4057 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبِى أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ الْخَوْلاَنِىِّ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِىُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِىِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « تُحْرِزُ الْمَرْأَةُ ثَلاَثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا. وَلَقِيطَهَا وَمُلاَعَنَهَا ». تَابَعَهُ أَبُو سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ رُؤْبَةَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
4057 ۔ حضرت واثلہ بن اسقع (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : عورت تین اعتبار سے وراثت حاصل کرتی ہے ‘ اپنے آزاد کیے ہوئے (غلام یاکنیز) کی وراثت ‘ جس کو اس نے اٹھایا (یعنی لاوارث بچے کو پالاپوسا) اس کی وراثت اور جس کی وجہ سے اس نے لعان کیا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4058

4058 - أَخْبَرَنَا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ رُؤْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ وَاثِلَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4058 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت واثلہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4059

4059 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى بْنِ الْمُنْذِرِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِىُّ أَخْبَرَنَا خَارِجَةُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثَلاَثَ جَدَّاتٍ السُّدُسَ ثِنْتَيْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَةً مِنْ قِبَلِ الأُمِّ .
4059 ۔ حضرت عبدالرحمن بن یزید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دادیوں اور نانیوں کو چھٹاحصہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا ‘ ان میں سے دوباپ کی طرف سے تھیں اور ایک ماں کی طرف سے تھی (یعنی دو دادیاں تھیں اور ایک نانی تھی) ۔

4060

4060 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ جَاءَتِ الْجَدَّتَانِ إِلَى أَبِى بَكْرٍ رَضِىَ اللَّهِ عَنْهُ فَأَعْطَى الْمِيرَاثَ أُمَّ الأُمِّ دُونَ أُمِّ الأَبِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلِ بْنِ حَارِثَةَ وَقَدْ كَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَقَالَ مَرَّةً رَجُلٌ مِنْ بَنِى حَارِثَةَ يَا أَبَا بَكْرٍ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ أَعْطَيْتَ الَّتِى لَوْ أَنَّهَا مَاتَتْ هِىَ لَمْ يَرِثْهَا فَجَعَلَهُ بَيْنَهُمَا.
4060 ۔ قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں کہ دو دادیاں (یانانیاں یادادی اور نانی) حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئیں تو حضرت ابوبکر (رض) نے دادی کی بجائے نانی کو وارث قراردیاتوعبدالرحمن بن سہل (رض) نے ان سے کہا ‘ یہ غزوہ بدر میں شریک ہوچکے ہیں (راوی نے ایک مرتبہ یہ الفاظ نقل کیے ہیں) بنوحارثہ سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے یہ کہا : اے حضرت ابوبکر ! اے خلیفہ رسول ! آپ نے وراثت اسے دے دی ہے کہ اگر یہ مرجاتی تو (حومہ عورت) اس کی وارث نہ بنتی ‘ تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان دونوں (دادی اور نانی) کو (مرحومہ عورت کا) وارث قراردیا۔

4061

4061 - وَقُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَكُمْ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ جَدَّتَيْنِ أَتَتَا أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أُمَّ الأُمِّ وَأُمَّ الأَبِ فَأَعْطَى الْمِيرَاثَ أُمَّ الأُمِّ دُونَ أُمِّ الأَبِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ أَخُو بَنِى حَارِثَةَ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ قَدْ أَعْطَيْتَ الَّتِى لَوْ أَنَّهَا مَاتَتْ لَمْ يَرِثْهَا. فَجَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ بَيْنَهُمَا يَعْنِى السُّدُسَ.
4061 ۔ قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں کہ ایک دادی اور ایک نانی حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں آئیں ‘ ایک نانی تھی اور ایک دادی تھی ‘ تو حضرت ابوبکر (رض) نے نانی کو وراثت ادا کرنے کا حکم دیا ‘ دادی کے لیے حکم نہیں دیاتوعبدالرحمن بن سہل نے جو بنوحارثہ سے تعلق رکھتے تھے ‘ ان سے کہا : اے خلیفہ رسول ! آپ نے اسے ادائیگی کرنے کا حکم دیا ہے کہ اگر یہ مرجاتی تو وہ مرحومہ اس کی وارث نہ بنتی تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان دونوں کو ادائیگی کرنے کا حکم دیا۔ (راوی کہتے ہیں :) یعنی چھٹے حصے کی ادائیگی کا حکم دیا۔

4062

4062- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا الرَّمَادِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ الْخُرَاسَانِىُّ اسْمُهُ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَتَكِىُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ أَعْطَى الْجَدَّةَ أُمَّ الأُمِّ إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهَا أُمٌّ السُّدُسَ.
4062 ۔ عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں کہ آپ نے نانی کو چھٹاحصہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ اس سے نیچے کے مرتبے میں کوئی ماں موجود نہ ہو۔

4063

4063 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِىُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَعْطَى الْجَدَّةَ السُّدُسَ.
4063 ۔ حضرت معقل بن یسار (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نانی (یادادی) چھٹاحصہ عطاء کیا تھا۔

4064

4064 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَرَّثَ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ اثْنَتَيْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَةً مِنْ قِبَلِ الأُمِّ.
4064 ۔ ابراہیم بن یزید بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین جدات کو وارث قراردیا تھا ‘ ان میں سے دو باپ کی طرف سے تھیں اور ایک ماں کی طرف سے تھی (یعنی دو دادیاں تھیں اور ایک نانی تھی) ۔

4065

4065 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا بَحْرٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ كَانَ يُوَرِّثُ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ إِذَا اسْتَوَيْنَ ثِنْتَيْنِ مِنْ قِبَلِ الأَبِ وَوَاحِدَةً مِنْ قِبَلِ الأُمِّ.
4065 ۔ خارجہ بن زید اپنے والد حضرت زید بن ثابت (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں : انھوں نے تین وادیوں ‘ نانیوں کو وارث قراردیا تھا جبکہ وہ ایک ہی مرتبے کی تھیں ‘ ان میں سے دوباپ کی طرف سے تھیں اور ایک ماں کی طرف سے تھی۔

4066

4066 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ كَانَ يُوَرِّثُ ثَلاَثَ جَدَّاتٍ ثِنْتَيْنِ مِنْ قِبَلِ الأُمِّ وَوَاحِدَةً مِنْ قِبَلِ الأَبِ كَذَا قَالَ.
4066 ۔ حضرت زید بن ثابت (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے تین وادیوں اور نانیوں کو وارث قراردیاتھاجن میں سے دوماں کی طرف سے تھیں اور ایک باپ کی طرف سے تھی۔

4067

4067 - أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَابِرٍ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ مَرْوَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا.
4067 ۔ حضرت عثمان غنی (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت ابوبکرصدیق (رض) کے بارے میں یہ بات گواہی دے کر کہتاہوں کہ انھوں نے داداکوباپ کا درجہ دیا ہے۔

4068

4068 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ يَوْمًا فَأَذِنَ لَهُ وَرَأْسُهُ فِى يَدِ جَارِيَةٍ لَهُ تُرَجِّلُهُ فَنَزَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ عُمَرُ دَعْهَا تُرَجِّلْكَ. فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَىَّ جِئْتُكَ. فَقَالَ عُمَرُ إِنَّمَا الْحَاجَةُ لِى إِنِّى جِئْتُكَ لِنَنْظُرَ فِى أَمْرِ الْجَدِّ. فَقَالَ زَيْدٌ لاَ وَاللَّهِ مَا نَقُولُ فِيهِ. فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ هُوَ بِوَحْىٍ حَتَّى نَزِيدَ فِيهِ وَنَنْقُصَ فِيهِ إِنَّمَا هُوَ شَىْءٌ نَرَاهُ فَإِنْ رَأَيْتُهُ وَافَقْتَنِى تَبِعْتُهُ وَإِلاَّ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ فِيهِ شَىْءٌ فَأَبَى زَيْدٌ فَخَرَجَ مُغْضَبًا وَقَالَ قَدْ جِئْتُكَ وَأَنَا أَظُنُّكَ سَتَفْرَغُ مِنْ حَاجَتِى . ثُمَّ أَتَاهُ مَرَّةً أُخْرَى فِى السَّاعَةِ الَّتِى أَتَاهُ الْمَرَّةَ الأُولَى فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى قَالَ فَسَأَكْتُبُ لَكَ فِيهِ فَكَتَبَهُ فِى قِطْعَةِ قَتَبٍ وَضَرَبَ لَهُ مَثَلاً إِنَّمَا مَثَلُهُ مَثَلُ شَجَرَةٍ نَبَتَتْ عَلَى سَاقٍ وَاحِدٍ فَخَرَجَ فِيهَا غُصْنٌ ثُمَّ خَرَجَ فِى غُصْنٍ غُصْنٌ آخَرُ فَالسَّاقُ يَسْقِى الْغُصْنَ فَإِنْ قَطَعْتَ الْغُصْنَ الأَوَّلَ رَجَعَ الْمَاءُ إِلَى الْغُصْنِ وَإِنْ قَطَعْتَ الثَّانِى رَجَعَ الْمَاءُ إِلَى الأَوَّلِ فَأُتِىَ بِهِ فَخَطَبَ النَّاسَ عُمَرُ ثُمَّ قَرَأَ قِطْعَةَ الْقَتَبِ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَدْ قَالَ فِى الْجَدِّ قَوْلاً وَقَدْ أَمْضَيْتُهُ قَالَ وَكَانَ أَوَّلَ جَدٍّ كَانَ فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ الْمَالَ كُلَّهُ مَالَ ابْنِ ابْنِهِ دُونَ إِخْوَتِهِ فَقَسَمَهُ بَعْدَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنه.
4068 ۔ عقیل بن خالد بیان کرتے ہیں : سعید بن سلیمان نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداحضرت زید بن ثابت (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ان کے ہاں اندر آنے کی اجازت مانگی ‘ انھیں اجازت مل گئی (وہ اندر آئے تو دیکھا) ان کا سرایک کنیز کے ہاتھ میں ہے جوان کے بالوں کو کنگھی کررہی ہے ‘ حضرت زید (رض) نیاپناسرالگ کیا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اسے کنگھی کرنے دو۔ حضرت زید (رض) نے عرض کی : اے امیرالمومنین ! آپ مجھے پیغام بھجوا دیتے ‘ میں اپ کے پاس آجاتا ‘ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں ایک کام سے آپ کے پاس آیاہوں ‘ میں دادا کے بارے میں حکم دریافت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ تو حضرت زید (رض) نے کہا : نہیں ! اللہ کی قسم ! آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس بارے میں کوئی وحی کا حکم تو ہے نہیں کہ ہم کسی اضافے یاکمی کے مرتکب ہوں ‘ یہ تو ایک ایسامعاملہ ہے جس میں تم نے اپنی رائے دینی ہے ‘ اگر میں اس کے بارے میں یہ سمجھوں گا کہ تمہاری رائے میری رائے کے مطابق ہے ‘ تو میں اس کو مان لوں گا ‘ ورنہ تم پر اس بارے میں کوئی الزام نہیں ہوگا ‘ لیکن حضرت زید (رض) نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا تو حضرت عمر (رض) غصے کے عالم میں تشریف لے گئے ‘ آپ نے فرمایا : میں تویہاں اس لیے آیا تھا کہ تم میرا مسئلہ حل کردوگے ‘ اس کے بعد حضرت عمر (رض) دوبارہ حضرت زید (رض) کے پاس اسی وقت آئے جس وقت میں وہ پہلے دن آئے تھے اور ان کے ساتھ اس بارے میں گفت و شنید کرتے رہے تو حضرت زید (رض) نے کہا : میں اس بارے میں آپ کو کچھ لکھ کے دے دیتاہوں ‘ تو انھوں نے پالان کے ٹکڑے کے اوپر تحریر کرکے دیا اور اسے ایک مثال کے ذریعے واضح کیا ‘ اس کی مثال ایک درخت کی طرح ہے جو ایک ہی تنے کے اوپر اگتا ہے ‘ اس میں سے ایک ٹہنی نکلتی ہے ‘ پھر اس میں سے ایک اور ٹہنی نکلتی ہے ‘ وہ تنا اس ٹہنی تک پانی کو پہنچاتا ہے ‘ اگر پہلی ٹہنی کو کاٹ دیا جائے تو پانی اس ٹہنی کی طرف آجائے گا اور اگر دوسری کو کاٹ دیا جائے تو پانی پہلی والی ٹہنی کی طرف چلا جائے گا۔ حضرت عمر (رض) اسے لے کر آگئے تو انھوں نے لوگوں سے خطاب کیا اور انھیں اس ٹکڑے پر لکھی ہوئی تحریر سنائی ‘ پھر ارشاد فرمایا : زید نے دادا کے بارے میں جو بات کہی ہے میں اسے لاگوکرتاہوں۔
راوی بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) وہ پہلے دادا تھے جن کے ساتھ یہ صورت حال پیش آئی ‘ انھوں نے اس کا سارامال لے لیا ‘ یعنی اپنے پوتے کا مال لے لیا اور اس کی بہنوں کا (یعنی پوتیوں کا) مال نہیں لیا ‘ حضرت عمر (رض) نے اس کے بعد اس مال کو تقسیم کروادیا تھا۔

4069

4069 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِى يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَقَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ قَضَى أَنَّ الْجَدَّ يُقَاسِمُ الإِخْوَةَ لِلأَبِ وَالأُمِّ مَا كَانَتْ.
4069 ۔ حضرت عمر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے یہ فیصلہ دیا تھا (میت کے) سگے بہن بھائیوں کی موجودگی میں دادا بھی حصے دار ہوگا ‘ خواہ سگے بہن بھائیوں کی تعداد کتنی ہی کیوں نہ ہو۔

4070

4070 - وَأَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا عَمِّى مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِىٍّ أَخْبَرَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ شِهَابٍ الزُّهْرِىَّ عَنِ الْجَدِّ وَالإِخْوَةِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ فَقَالَ أَخْبَرَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَقَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَى أَنَّ الْجَدَّ يُقَاسِمُ الإِخْوَةَ لِلأَبِ وَالأُمِّ أَوِ الإِخْوَةَ لِلأَبِ مَا كَانَتِ الْمُقَاسَمَةُ خَيْرًا لَهُ مِنْ ثُلُثِ الْمَالِ فَإِنْ كَثُرَ الإِخْوَةُ فَأَعْطَى الْجَدَّ الثُّلُثَ وَكَانَ لِلإِخْوَةِ مَا بَقِىَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ وَقَضَى أَنَّ بَنِى الأَبِ وَالأُمِّ هُمْ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ بَنِى الأَبِ ذُكُورَهُمْ وَنِسَاءَهُمْ غَيْرَ أَنَّ بَنِى الأَبِ يُقَاسِمُونَ الْجَدَّ بِبَنِى الأَبِ وَالأُمِّ فَيُرَدُّونَ عَلَيْهِمْ وَلاَ يَكُونُ لِبَنِى الأَبِ شَىْءٌ مَعَ بَنِى الأَبِ وَالأُمِّ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ بَنُو الأَبِ يُرَدُّونَ عَلَى بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَإِنْ بَقِىَ شَىْءٌ بَعْدَ فَرَائِضِ بَنَاتِ الأَبِ وَالأُمِّ فَهُوَ لِلإِخْوَةِ مِنَ الأَبِ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ.
4070 ۔ یونس بن یزید بیان کرتے ہیں کہ میں نے زہری سے ایسے شخص کی وراثت کے بارے میں دریافت کیا جس کے پس ماندگان میں ایک دادا اور سگے بہن بھائی ہوتے ہیں۔
زہری بتایا : سعید بن مسیب ‘ عبیداللہ بن عبداللہ اور قبیصہ بن ذؤیب نے یہ بات بیان کی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے یہ فیصلہ دیا تھا ‘ داداسگے بہن بھائیوں اور باپ کی طرف سے شریک بہن بھائیوں کے ساتھ حصہ دار ہوگا جبکہ ایک تہائی مال میں سے مقاسمت کے اس کے حق میں بہتر ہو ‘ اگر بہن بھائیوں کی تعداد زیادہ ہو ‘ تو داداکو ایک تہائی حصہ دے دیا جائے گا اور باقی سب بہن بھائیوں کو ایک مذکرکاحصہ دومؤنث کے برابر کے حساب سے دیا جائے گا ‘ انھوں نے یہ فیصلہ بھی دیا تھا ‘ سگے بہن بھائی صرف باپ کی طرف سے شریک بہن بھائیوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں ‘ خواہ وہ مذکرہوں یامؤنث ہوں ‘ البتہ اگر باپ کی طرف سے شریک بہن بھائی ‘ سگے بہن بھائیوں کے ساتھ موجودہوں تو انھیں بھی ان کا حصہ ملے گا۔ البتہ باپ کی طرف سے شریک بہن بھائی سگے بہن بھائیوں کے ہمراہ کچھ حاصل نہیں کریں۔ ماسوائے اس صورت کے جب باپ کی طرف سے شریک بھائی سگی بہنوں کی طرف (وراثت کو) لوٹادیں اور سگی بہنوں کے فرض حصے کے بعد اگر کچھ باقی رہ جائے گا تو وہ باپ کی طرف سے شریک بھائیوں کو ایک مذکرکے لیے دومؤنث کے برابر حصے کے اصول کے تحت مل جائے گا۔

4071

4071 - أَخْبَرَنَا أَبُو طَالِبٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الأَعْمَى أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِى دَاوُدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لَيْسَ لِقَاتِلٍ مِيرَاثٌ ».
4071 حضرت عمربن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : قاتل کو وراثت نہیں ملے گی۔

4072

4072 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْهَرِ أَخْبَرَنَا أَبُو حُمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قُرَّةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَىْءٌ ». وَعَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ .
4072 ۔ حضرت عمربن خطاب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : قاتل کو (وراثت میں سے) کچھ نہیں ملے گا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4073

4073 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ الْعَرْزَمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ سَافِرِىٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِىُّ عَنْ أَبِى مَرْوَانَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ لِلْقَاتِلِ مِيرَاثٌ ».
4073 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ قاتل کو وراثت نہیں ملتی۔

4074

4074 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْقَاتِلُ لاَ يَرِثُ ». قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِسْحَاقُ مَتْرُوكٌ وَإِنَّمَا أَخْرَجْتُهُ فِى مَشَايِخِ اللَّيْثِ لِئَلاَّ يُتْرَكَ مِنَ الْوَسَطِ .
4074 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قاتل (مقتول کا) وارث نہیں بنتا۔
شیخ ابوعبدالرحمن فرماتے ہیں : اسحق نامی راوی متروک الحدیث ہے۔ میں نے لیث کے مشائخ میں سے اس سے روایات نقل کی ہیں تاکہ وہ درمیان میں سے متروک نہ ہوجائے۔

4075

4075 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ لِلْقَاتِلِ مِنَ الْمِيرَاثِ شَىْءٌ ».
4075 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : قاتل کو وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

4076

4076 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مِشْكَانَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَحْمُودٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ وَالْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ سَوَاءً.
4076 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ عمروبن شعیب کے حوالے سے ان کے والد کے حوالے سے ان کے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4077

4077 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَجُوزُ الْوَصِيَّةُ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ ».
4077 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر دیگر ورثاء چاہیں (تو ایسا ہوسکتا ہے) ۔

4078

4078 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ ».الصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
4078 ۔ حضرت جابر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : وارث کے لیے وصیت نہیں ہوسکتی ۔ اس روایت کا ” مرسل ” ہونا درست ہے۔

4079

4079 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى شَبِيبُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى بْنَ أَبِى أُنَيْسَةَ الْجَزَرِىَّ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِىِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدَّيْنُ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ وَلَيْسَ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ ».
4079 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وصیت پوری کیے جانے سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا اور وارث کے لیے وصیت نہیں کی جائے گی۔

4080

4080 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ ».
4080 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی۔

4081

4081 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى عُثْمَانَ الْغَازِى حَدَّثَنَا طَاهِرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَبِيصَةَ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى خُطْبَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ « لاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ يُجِيزَ الْوَرَثَةُ ».
4081 ۔ عمروبن شعیب اپنے والے کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قربانی کے دن اپنے خطبے میں یہ بات ارشاد فرمائی تھی : وارث کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی ‘ البتہ اگر دیگر ورثاء اجازت دیں (تو ایسا ہوسکتا ہے) ۔

4082

4082 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَةَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ يُونُسَ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِىِّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ ».
4082 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے البتہ اگر دیگر ورثاء چاہیں (تو ایسا ہوسکتا ہے) ۔

4083

4083 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاهِرِ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَكِبَ إِلَى قُبَاءَ يَسْتَخِيرُ فِى مِيرَاثِ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ لاَ مِيرَاثَ لَهُمَا.
4083 ۔ عطاء بن یساربیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہو کرقبا تشریف لے گئے ‘ تاکہ آپ پھوپھی اور خالہ کی وراثت کے بارے میں استخارہ کریں تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کیا کہ ان دونوں کو وراثت نہیں ملے گی۔

4084

4084 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ أَجِدُ لَهُمَا شَيْئًا ». لَيْسَ فِيهِ عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ.
4084 ۔ حضرت عبدالرحمن بن زید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے : مجھے اس کے لیے کوئی چیز نہیں ملی (یعنی اسے وراثت میں دینے کے لیے کوئی حکم نہیں ملا) ۔

4085

4085 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ الْمُكْرَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ أَبُو جَعْفَرٍ التِّرْمِذِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَدَقَةَ عَنِ ابْنِ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الزُّبَيْرُ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِينَا (وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِى كِتَابِ اللَّهِ) كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ رَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ. فَلَمْ نَكُنْ نَشُكُّ أَنَّا نَتَوَارَثُ لَوْ هَلَكَ كَعْبٌ وَلَيْسَ لَهُ مَنْ يَرِثُهُ لَظَنَنْتُ أَنِّى أَرِثُهُ وَلَوْ هَلَكْتُ كَذَلِكَ يَرِثُنِى حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ.
4085 ۔ ہشام بن عروہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ حضرت زبیر (رض) نے یہ بات بیان کی ہے کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی :” اور نسبی رشتے دار ایک دوسرے کے وارث بنیں گے (اللہ کی کتاب میں یہی حکم ہے) “۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مہاجرین اور ایک انصاری کو ایک دوسرے کا بھائی بنادیا تھا تو ہمیں اس بارے میں کوئی شبہ نہیں تھا کہ ہم ایک دوسرے کے وارث بنیں گے ‘ یعنی اگر حضرت کعب (رض) کا انتقال ہوجاتا اور ان کا کوئی وارث نہ ہوتا تومیرایہ خیال تھا کہ میں ان کا وارث بنتا اور اگر میں مرجاتا تو اسی طرح وہ میرے وارث بنتے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوگئی۔

4086

4086- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِىٍّ الْخُطَبِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ ثَعْلَبٍ حَدَّثَنَا مَسْعَدَةُ بْنُ الْيَسَعَ الْبَاهِلِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ سُئِلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ مِيرَاثِ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ فَقَالَ « لاَ أَدْرِى حَتَّى يَأْتِيَنِى جِبْرِيلُ ». ثُمَّ قَالَ « أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ مِيرَاثِ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ ». قَالَ فَأَتَى الرَّجُلُ فَقَالَ « سَارَّنِى جِبْرِيلُ أَنَّهُ لاَ شَىْءَ لَهُمَا ». لَمْ يُسْنِدْهُ غَيْرُ مَسْعَدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ضَعِيفٌ وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
4086 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پھوپھی اور خالہ کی وراثت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے ‘ جبرائیل مجھے آکر (اس بارے میں بتادیں گے) پھر آپ نے ارشاد فرمایا : پھوپھی اور خالہ کی وراثت کے بارے میں دریافت کرنے والے شخص کہاں ہے ؟ اس شخص کو لایا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : جبرائیل نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ ان دونوں کو کوئی چیز نہیں ملے گی (یعنی یہ وارث نہیں بنیں گی) ۔ اس روایت کو محمد بن عمرو کے حوالے سے صرف مسعدہ نامی راوی نے نقل کیا ہے اور یہ راوی ضعیف ہے ‘ درست یہ ہے کہ یہ روایت ” مرسل “ ہے۔

4087

4087 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى نَمِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
4087 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

4088

4088 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ قَالَ زِيَادُ بْنُ أَبِى سُفْيَانَ لِجَلِيسِهِ هَلْ تَدْرِى كَيْفَ قَضَى عُمَرُ فِى الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ قَالَ لاَ. قَالَ إِنِّى لأَعْلَمُ خَلْقِ اللَّهِ كَيْفَ كَانَ قَضَى فِيهِمَا عُمَرُ جَعَلَ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ الأُمِّ وَالْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ الأَبِ.
4088 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : زیادبن ابوسفیان نے اپنے ساتھی سے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ حضرت عمر (رض) نے پھوپھی اور خالہ کے بارے میں کیا فیصلہ دیا تھا ؟ اس شخص نے جواب دیا : جی نہیں ! توزیاد نے کہا : میں اس بارے میں سب سے بہترجانتاہوں کہ حضرت عمر (رض) نے اس بارے میں کیا فیصلہ دیا تھا ‘ انھوں نے خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو باپ کی جگہ قراردیا تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔