HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

7. زکوۃ کا بیان

سنن الدارقطني

1860

1860 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا فَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الأَعْرَجُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ وَهُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا شَهِدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ مَنَعُوا مِنِّى دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ». وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِى عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَيْهِ.
1860 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) نے کہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب وہ لوگ اس بات کی گواہی دے دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں ‘ اور وہ لوگ نماز قائم کریں ‘ زکوۃ اداکریں تو وہ اپنی جان اور اپنے مال مجھ سے محفوظ کرلیں گے ‘ البتہ ان کا حق برقرار رہے گا اور ان لوگوں کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا (پھر حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا ) اللہ کی قسم ! اگر وہ لوگ مجھے ایک ایسی رسی کی ادائیگی سے کی تھی انکار کریں جسے وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اس بات پر بھی ان کے ساتھ جنگ کروں گا۔

1861

1861 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ ح وَحَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُكْرَمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِىُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أُمِرْتُ بِثَلاَثَةٍ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّى دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ».
1861 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مجھے تین باتوں کا حکم دیا گیا ہے ‘ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے ‘ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کرتا رہوں جب تک وہ یہ اعتراف نہ کرلیں کہ اللہ تعالیٰ نے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ‘ وہ نماز اداکریں ‘ زکوۃ اداکریں ‘ جب وہ ایسا کرلیں گے تو اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیں البتہ ان کا حق باقی رہے گا اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔

1862

1862 - حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَيْهِ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَنْبَسِ سَعِيدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنِى أَبِى عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَىَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ».
1862 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمایا ہے مجھے یہ حکمدیا گیا ہے کہ لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کرتا رہوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ تعالیٰ کےعلاوہ کوئی معبود نہیں ہے نماز قائم کریں ‘ زکوۃ اداکریں ‘ جب وہ ایسا کرلیں گے تو ان کے جان ومال میرے لیے قابل احترام ہوجائیں گے۔ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔

1863

1863 - حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُهْرِقٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَيُؤْمِنُوا بِى وَبِمَا جِئْتُ بِهِ فَإِذَا أَقَرُّوا بِمَا جِئْتُ بِهِ عَصَمُوا مِنِّى دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ »
1863 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے ‘ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کرتا رہوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ‘ وہ مجھ پر ‘ میری لائی ہوئی (تعلیمات) پر ایمان لائیں ‘ جب وہ میری لائی ہوئی تعلیمات کا اقرار کرلیں گے تو اپنی جان اور اپنے کو مجھ سے محفوظ کرلیں گے ‘ البتہ ان کا حق برقرار رہے گا اور ان لوگوں کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔

1864

1864 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الْحَلَبِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّقِىِّ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ زَكَاةَ فِى مَالِ امْرِئٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ ». رَوَاهُ مُعْتَمِرٌ وَغَيْرُهُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ مَوْقُوفًا.
1864 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے آدمی کے مال میں اس وقت تک زکوۃ لازم نہیں ہوتی جب تک ایک سال نہ گزر جائے۔
دیگر راویوں نے اسے موقوف روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

1865

1865 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى مَالِ الْمُسْتَفِيدِ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ ».
1865 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مال مستفید میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گرر جائے۔

1866

1866 - حَدَّثَنَا أَبُو طَلْحَةَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْفَزَارِىُّ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ دُبَيْسِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِى حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا حَارِثَةُ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ كَامِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْعَوْفِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا حَارِثَةُ ح وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوَارِبِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ عَنْ حَارِثَةَ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى الْمَالِ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ ». قَالَ نَصْرٌ « لاَ زَكَاةَ فِى مَالٍ ». وَقَالَ الْبَاقُونَ « لَيْسَ فِى الْمَالِ زَكَاةٌ
1866 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مال میں زکوۃ اس وقت تک دینالازم نہیں ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔
یہاں پر بعض الفاظ نقل کرنے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

1867

1867 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ حَدَّثَنَا حَارِثَةُ مِثْلَهُ سَوَاءً .
1867 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہہ بھی منقول ہے۔

1868

1868 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ الْمُعَدِّلُ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَسَدِىُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ سِيَاهٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى مَالٍ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ ».
1868 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مال میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔

1869

1869 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ لَيْسَ فِى مَالٍ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ.
1869 حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں مال میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گز جائے۔

1870

1870 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ حَارِثَةَ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَهُ.
1870 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے منقول ہے۔

1871

1871 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الدَّرْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْبُسْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لاَ زَكَاةَ فِى مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّهِ.
1871 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں مال میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک وہ اپنے مالک کے پاس ایک سال نہ رہے۔

1872

1872 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِذَا اسْتَفَادَ الرَّجُلُ مَالاً لَمْ يَحِلَّ فِيهِ الزَّكَاةُ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ.
1872 حضرت عبداللہ بن (رض) ارشاد فرماتے ہیں جب آدمی کوئی مال حاصل کرتا ہے تو اس میں زکوۃ اس وقت تک حلال نہیں ہوتی (یعنی اس وقت تک فرض نہیں ہوتی) جب تک اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔

1873

1873 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ح وَحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَمِّعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَأْخُذُ مِنْ كُلِّ عِشْرِينَ دِينَارًا نِصْفَ دِينَارٍ وَمِنَ الأَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارًا .
1873 عبداللہ بن واقد حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اور سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر بیس دینار میں سے نصف دینار اور ہر چالیس دینار میں سے ایک دینار (یعنی اڑھائی فیصدزکوۃ) وصول کیا کرتے تھے۔

1874

1874 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى تِسْعِينَ وَمِائَةِ دِرْهَمٍ زَكَاةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ صَاحِبُهَا فَإِذَا تَمَّتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ الدَّرَاهِمِ فَإِذَا زَادَتْ فَعَلَى نَحْوِ ذَلِكَ ».
1874 حضرت علی بن ابوطالب (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ١٩٠ درہم میں کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوتی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے (تو وہ کوئی ادائیگی کرسکتا ہے) جب وہ پورے ٢٠٠ ہوجائیں گے تو ان میں سے ٥ درہم کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب وہ اس سے زیادہ ہوں گے ‘ پھر اسی حساب سے ادائیگی لازم ہوگی۔

1875

1875 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ الْحَنَفِىُّ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَاتُوا رُبُعَ الْعُشُورِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمًا وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ الْمِائَتَيْنِ شَىْءٌ فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ ».
1875 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہر چالیس درہموں میں سے دسویں حصے کا چوتھائی حصہ (یعنی اڑھائی فیصد) وصول کرو ‘ ٢٠٠ سے کم (درہموں میں) کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔ جب وہ ٢٠٠ جائیں گے تو ان میں پانچ درہموں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب وہ اس سے زیادہ ہوں گے تو ادائیگی اسی حساب سے لازم ہوگی۔

1876

1876 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ فِى الْبُرِّ وَالتَّمْرِ زَكَاةٌ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ وَلاَ يَحِلُّ فِى الْوَرِقِ زَكَاةٌ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوَاقٍ وَلاَ يَحِلُّ فِى الإِبِلِ زَكَاةٌ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَ ذَوْدٍ ».
1876 حضرت ابوسعید خدری (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں گندم اور کھجور میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی ‘ جب تک وہ پانچ وسق کی مقدار تک نہ پہنچ جائیں اور چاندی میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک پانچ اوقیہ نہ ہوجائے اور اونٹوں میں زکوۃ اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک وہ پانچ اونٹ نہ ہوجائیں۔

1877

1877 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى الْمَازِنِىَّ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ ».
1877 حضرت ابوسعید خدری (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ پانچ اونٹوں سے کم پر زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ پانچ وسق سے کم کھجوروں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1878

1878 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِىِّ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ ».
1878 حضرت جابر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی اور پانچ وسق سے کم کھجوروں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1879

1879 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ هَاشِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ ذَوْدٍ شَىْءٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ أَرْبَعِينَ مِنَ الْغَنَمِ شَىْءٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِينَ مِنَ الْبَقَرِ شَىْءٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ عِشْرِينَ مِثْقَالاً مِنَ الذَّهَبِ شَىْءٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ مِائَتَىْ دِرْهَمٍ شَىْءٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ شَىْءٌ وَالْعُشْرُ فِى التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَالْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَمَا سُقِىَ سَيْحًا فَفِيهِ الْعُشْرُ وَمَا سُقِىَ بِالْغَرْبِ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ ».
1879 عمروبن شعیب اپنے والد ‘ اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں پانچ سے کم اونٹوں میں (زکوۃ کی) ادائیگی لازم نہیں ہوتی ‘ چالیس سے کم بکریوں میں لازم نہیں ہوتی ‘ تیس سے کم گائے میں ادائیگی لازم نہیں ہوتی ‘ بیس مثقال سے کم سونے میں کوئی ادائیگی لازم ہوتی ‘ دوسودرہم سے کم (چاندی) میں کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوتی ‘ پانچ وسق سے کم (اناج میں) کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوتی جبکہ عشر کھجور ‘ انگور ‘ گندم ‘ جو میں سے وصول کیا جائے گا جس کو قدرتی طریقے سے سیراب کیا جاتا ہے اس میں عشر کی ادائیگی لازم ہوگی اور جس کو ڈول کے ذریعے (مصنوعی طریقے سے) سیراب کیا جاتا ہے ‘ اس میں عشر کے نصف حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔

1880

1880 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الإِصْطَخْرِىُّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ الْجَرَّاحِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ نَجِيحٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَىٍّ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ حِينَ وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَنْ لاَ تَأْخُذَ مِنَ الْكَسْرِ شَيْئًا إِذَا كَانَتِ الْوَرِقُ مِائَتَىْ دِرْهَمٍ فَخُذْ مِنْهَا خَمْسَةَ الدَّرَاهِمِ وَلاَ تَأْخُذْ مِمَّا زَادَ شَيْئًا حَتَّى يَبْلُغَ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَخُذْ مِنْهَا دِرْهَمًا. الْمِنْهَالُ بْنُ الْجَرَّاحِ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ وَهُوَ أَبُو الْعَطُوفِ وَاسْمُهُ الْجَرَّاحُ بْنُ الْمِنْهَالِ وَكَانَ ابْنُ إِسْحَاقَ يَقْلِبُ اسْمَهُ إِذَا رَوَى عَنْهُ وَعُبَادَةُ بْنُ نُسَىٍّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ.
1880 حضرت معاذ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں جب یمن بھیجا تو انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ (سونے یا چاندی کے کسی) ٹکڑے میں سے کچھ بھی وصول نہ کریں ‘ جب چاندی دوسودرہم جتنی ہوجائے تو اس میں سے پانچ درہم وصول کرلینا ‘ اس سے زیادہ میں اس وقت تک کچھ مزید وصولی نہ کرنا جب تک وہ چالیس درہم نہ ہوجائے ‘ جب وہ چالیس درہم جائے تو پھر اس میں سے ایک درہم وصول کرنا (یعنی ہر چالیس کے حساب سے ایک وصول کرنا) ۔
اس روایت کا ایک راوی ہمنہال بن جراح متروک الحدیث ہے ‘ اس کی کنیت ابوعطوف ہے جبکہ اس کا نام جراح بن منہال ہے ‘ ابن اسحق نامی راوی نے اس کے نام کو الٹ نقل کردیا ہے ‘ اس روایت کے دوسرے راوی عبادہ بن نسی نے حضرت معاذ سے احادیث کا سماع نہیں کیا۔

1881

1881 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِى حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ قِيلَ لَهُ بِمَا أُمِرْتَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ كُلِّ ثَلاَثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً وَمِنْ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً. قِيلَ لَهُ أُمِرْتَ فِى الأَوْقَاصِ بِشَىْءٍ قَالَ لاَ وَسَأَسْأَلُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلَهُ فَقَالَ « لاَ وَهُوَ مَا بَيْنَ السِّنَّيْنِ ». يَعْنِى لاَ تَأْخُذْ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا.
1881 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو کس بات کا حکم دیا گیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا مجھے یہ حکم دیا گیا ہے ‘ میں ہر تیس گائے میں سے ایک تبیع تبیعہ اور ہر چالیس گائے میں سے ایک مسنہ وصول کروں۔
ان سے پوچھا گیا کیا آپ کو اوقاص کے بارے میں بھی کوئی حکم دیا گیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا نہیں ! میں اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کروں گا جب انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں ! (یعنی اس میں کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوگی) ۔
راوی بیان کرتے ہیں؛اس سے مراد وہ جانور ہے جو دوبرسوں کے درمیان میں ہو اور الفاظ سے مراد یہ ہے اس میں سے کوئی چیزوصول نہیں کی جائے گی۔

1882

1882 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَطَّافٍ حَدَّثَنَا الْعَرْزَمِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الْجَوْهَرِ وَالدُّرِّ وَالْفُصُوصِ وَالْخَرَزِ وَعَنْ نَبَاتِ الأَرْضِ الْبَقْلِ وَالْقِثَّاءِ وَالْخِيَارِ فَقَالَ لَيْسَ فِى الْحَجَرِ زَكَاةٌ وَلَيْسَ فِى الْبُقُولِ زَكَاةٌ إِنَّمَا سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ.
1882 عمروبن شعیب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمرو سے جواہر ‘ موتیوں قیمتی پتھروں ‘ چھوٹے موتیوں (یاحبشی موتیوں) کے بارے میں اور زمین میں اگنے والے نباتات جیسے جواہرات موتی ‘ نگینہ ‘ ریشم ‘ زمین میں سے اگنے والی سبزی ‘ ترکاری ککڑی وغیرہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کسی بھی پتھر میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی اور سبزیوں میں بھی زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف گندم ‘ جو ‘ کھجور اور انگور میں (عشر کی) ادائیگی فرض کی ہے۔

1883

1883 - أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَمْرٍو الْمُسَيِّبِىَّ حَدَّثَهُمْ فِى سَنَةِ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ صَدَقَةَ فِى الزَّرْعِ وَلاَ فِى الْكَرْمِ وَلاَ فِى النَّخْلِ إِلاَّ مَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ ».
1883 حضرت جابربن عبداللہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) یہ دونوں بیان کرتے ہیں زراعت ‘ کھجور اور کھجور کے درخت میں زکوۃ کی ادائیگی اس وقت تک لازم نہیں ہوتی جب تک وہ پانچ وسق نہ ہوجائے۔

1884

1884 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دَرَسْتَوَيْهِ النَّحْوِىُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَصْرِىُّ حَدَّثَنَا الصَّقْرُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِىَّ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ وَلاَ فِى الْعَرَايَا صَدَقَةٌ وَلاَ فِى أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلاَ فِى الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ وَلاَ فِى الْجَبْهَةِ صَدَقَةٌ ». قَالَ الْصَقْرُ الْجَبْهَةُ الْخَيْلُ وَالْبِغَالُ وَالْعَبِيدُ.
1884 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سبزیوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘” عرایا “ میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ پانچ وسق سے کم (اناج) میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ عوامل میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی اور پیشانی میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔
صقر بن حبیب نامی راوی بیان کرتے ہیں پیشانی سے مراد گھوڑا ‘ خچر اور غلام ہے۔

1885

1885 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ وَهْبٍ الْبُنْدَارُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِيمَا أَنْبَتَتِ الأَرْضُ مِنَ الْخُضَرِ زَكَاةٌ ».
1885 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) ‘ بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے زمین سے جو سبزیاں اگتی ہیں ‘ ان میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1886

1886 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى يَحْيَى عَنْ أَبِى كَثِيرٍ مَوْلَى ابْنِ جَحْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ أَمَرَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِينَارًا دِينَارًا وَمِنْ كُلِّ مِائَتَىْ دِرْهَمٍ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ .
1886 حضرت محمد بن عبداللہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاز بن جبل (رض) کو جب یمن بھیجا تھا تو انھیں یہ ہدایت دی تھی کہ وہ ہر چالیس دینار میں سے ایک دیناروصول کریں ‘ ہر دوسودرہم میں سے پانچ درہم وصول کریں اور پانچ وسق سے کم میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ پانچ اونٹوں سے کم میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی اور سبزیوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1887

1887 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو عَنِ الْحَارِثِ بْنِ نَبْهَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ زَكَاةٌ ».
1887 موسیٰ بن طلحہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سبزیوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1888

1888 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْجَرَّاحِ الضَّرَّابُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ ».
1888 موسیٰ بن طلحہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے سبزیوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1889

1889 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ السِّنْجَارِىُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ السِّنْجَارِىُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ ». مَرْوَانُ السِّنْجَارِىُّ ضَعِيفٌ.
1889 موسیٰ بن طلحہ ‘ حضرت انس بن مالک (رض) سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے سبزیو میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔
اس روایت کا راوی مروان سنجاری ضعیف ہے۔

1890

1890 - قُرِئَ عَلَى عَلِىِّ بْنِ إِسْحَاقَ الْمَادَرَائِىِّ بِالْبَصْرَةِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمُ الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّمَا سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الزَّكَاةَ فِى هَذِهِ الأَرْبَعَةِ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ.
1890 موسیٰ بن طلحہ ‘ حضرت عمربن خطاب (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں انھوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان چار چیزوں میں زکوۃ کی ادائیگی کو مقرر کیا ہے ‘ گندم ‘ جو ‘ کشمش اور کھجور۔

1891

1891 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ عِنْدَنَا كِتَابُ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ إِنَّمَا أَخَذَ الصَّدَقَةَ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ.
1891 موسیٰ بن طلحہ بیان کرتے ہیں ہمارے پاس حضرت معاذبن جبل (رض) کا مکتوب موجود ہے ‘ جس میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات تحریر ہے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندم ‘ جو کشمش اور کھجور میں زکوۃ وصول کی ہے۔

1892

1892 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الأَزْرَقِ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّفَّاحِ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْبَعْلُ وَالسَّيْلُ الْعُشْرُ وَفِيمَا سُقِىَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ ». يَكُونُ ذَلِكَ فِى التَّمْرِ وَالْحِنْطَةِ وَالْحُبُوبِ فَأَمَّا الْقِثَّاءُ وَالْبِطِّيخُ وَالرُّمَّانُ وَالْقَصَبُ وَالْخُضَرُ فَعَفْوٌ عَفَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
1892 موسیٰ بن طلحہ ‘ معاذبن جبل (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جس زمین کو آسمان ‘ بعل (پانی کے قریب کھجور کا درخت لگاناتا کہ وہ درخت خود ہی زیرزمین پانی سے سیراب ہوجائے) اور بہتے ہوئے پانی (یعنی نہر وغیرہ) کے ذریعے سیراب کیا جائے ‘ اس میں عشر کی ادائیگی لازم قراردی جائے گی اور جس زمین کو پائی چھڑک کر (یعنی مصنوعی طریقے سے) سیراب کیا جائے ‘ اس میں نصف عشر کی ادائیگی لازم ہوگی۔
کھجور ‘ گندم ‘ دانوں میں زکوۃ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ البتہ ککڑی ‘ تربوز ‘ سیب ‘ قصب اور دیگر سبزیوں میں یہ معاف ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف قراردیا ہے۔

1893

1893 - حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنِى أَبِى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنِ الْحَكَمِ وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْخَضْرَاوَاتِ زَكَاةٌ ».
1893 حضرت معاذ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سبزیوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1894

1894 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنِ الْحَكَمِ وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
1894 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ معاذبن جبل (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

1895

1895 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِهَذَا.
1895 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت معاذبن جبل (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

1896

1896 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِىُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى أَنْ يُؤْخَذَ مِنَ الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ. 2/98
1896 موسیٰ بن طلحہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے ‘ سبزیوں میں سے زکوۃ وصول کی جائے۔

1897

1897 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ مِثْلَهُ.
1897 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ موسیٰ بن طلحہ کے حوالے سے حضرت معاذبن جبل (رض) سے منقول ہے۔

1898

1898 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِى مُوسَى وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْيَمَنِ يُعَلِّمَانِ النَّاسَ أَمْرَ دِينِهِمْ لاَ تَأْخُذُوا الصَّدَقَةَ إِلاَّ مِنْ هَذِهِ الأَرْبَعَةِ الشَّعِيرِ وَالْحِنْطَةِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ.
1898 ابوبردہ ‘ حضرت موسیٰ اشعری (رض) اور حضرت معاذبن جبل (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں حضرات کو یمن بھیجا تو ان دونوں نے لوگوں کو دینی احکام کی تعلیم دی ‘(اور یہ فرمایا ) تم لوگ صرف ان چار چیزوں میں سے زکوۃ وصول کرنا جو ‘ گندم ‘ کشمش اور کھجور۔

1899

1899 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّسَائِىُّ بُنَانٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ زَكَاةَ فِى شَىْءٍ مِنَ الْحَرْثِ حَتَّى يَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوْسَاقٍ فَإِذَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْسَاقٍ فَفِيهِ الزَّكَاةُ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا وَلاَ زَكَاةَ فِى شَىْءٍ مِنَ الْفِضَّةِ حَتَّى يَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوَاقٍ وَالْوُقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا ».
1899 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کسی بھی کھیت (زرعی پیداوار) میں زکوۃ کی ادائیگی لازم نہیں ہوتی ‘ جب تک وہ پانچ وسق تک نہ پہنچ جائے جب وہ پانچ وسق تک پہنچ جائے گی ‘ تو اس پر زکوۃ کی ادائیگی لازم ہوگی اور ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور چاندی میں زکوۃ اس وقت تک فرض نہیں ہوتی جب تک وہ پانچ اوقیہ نہ ہوجائے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کے برابر ہوتا ہے۔

1900

1900 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَمْعَانَ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُؤْخَذُ الصَّدَقَةُ مِنَ الْحَرْثِ حَتَّى يَبْلُغَ حَصَادُهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ ».
1900 حضرت ابوسعید خدری (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کھیت (یعنی زرعی پیداوار) میں سے زکوۃ وصول نہ کی جائے ‘ جب تک اس کی پیداوار پانچ وسق نہ ہوجائے۔

1901

1901 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا السَّيِّدُ بْنُ عِيسَى عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَدْ عَفَوْتُ لَكُمْ عَنْ صَدَقَةِ أَرِقَّائِكُمْ وَخَيْلِكُمْ وَلَكِنْ هَاتُوا صَدَقَةَ أَوْرَاقِكُمْ وَحَرْثِكُمْ وَمَاشِيَتِكُمْ ».
1901 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے میں نے تمہیں تمہارے (غلاموں ‘ کنیزوں) اور گھوڑوں کی زکوۃ معاف کردی ہے ‘ البتہ تم اپنی چاندی ‘ زرعی پیداوار اور جانوروں کی زکوۃ لے کر آؤ۔

1902

1902 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ح وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ السَّرِىِّ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْبَخْتَرِىِّ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ زَكَاةٌ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا ».
1902 حضرت ابوسعید خدری (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوع حدیث کے طورپر یہ بات نقل کرتے ہیں پانچ وسق سے کم میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی اور ایک وسق ساٹھ مختوم کے برابر ہوتا ہے۔

1903

1903 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّاشِدِىُّ حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ عَنْ إِدْرِيسَ الأَوْدِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْبَخْتَرِىِّ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ». وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا.
1903 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے پانچ وسق سے کم میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی اور ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

1904

1904 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْيَسَعُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ طَاوُسٍ قَالَ أُتِىَ مُعَاذٌ فِى وَقَصِ الْبَقَرِ فَقَالَ لَمْ يَأْمُرْنِى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِيهَا بِشَىْءٍ . قَالَ وَهِىَ مَا دُونَ الثَّلاَثِينَ.
1904 طاؤس بیان کرتے ہیں حضرت معاذ (رض) کی خدمت میں گائے کا بچہ لایا گیا ‘ تو انھوں نے فرمایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کے بارے میں کوئی حکم نہیں دیا۔ راوی بیان کرتے ہیں ان کی تعداد ٣٠ سے کم تھی۔

1905

1905 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِى الْمَسْعُودِىُّ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلاَثِينَ مِنَ الْبَقَرِ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً جَذَعًا أَوْ جَذَعَةً وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ بَقَرَةً بَقَرَةً مُسِنَّةً. فَقَالُوا فَالأَوْقَاصُ قَالَ مَا أَمَرَنِى فِيهَا بِشَىْءٍ وَسَأَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَدِمْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَأَلَهُ عَنِ الأَوْقَاصِ فَقَالَ « لَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ ». قَالَ الْمَسْعُودِىُّ وَالأَوْقَاصُ مَا دُونَ الثَّلاَثِينَ وَمَا بَيْنَ الأَرْبَعِينَ إِلَى السِّتِّينَ فَإِذَا كَانَتْ سِتُّونَ فَفِيهَا تَبِيعَانِ فَإِذَا كَانَتْ سَبْعُونَ فَفِيهَا مُسِنَّةٌ وَتَبِيعٌ فَإِذَا كَانَتْ ثَمَانُونَ فَفِيهَا مُسِنَّتَانِ فَإِذَا كَانَتْ تِسْعُونَ فَفِيهَا ثَلاَثُ تَبَابِيعَ قَالَ بَقِيَّةُ قَالَ الْمَسْعُودِىُّ الأَوْقَاصُ هِىَ بِالسِّينِ الأَوْقَاسُ فَلاَ تَجْعَلْهَا بِصَادٍ.
1905 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو انھیں یہ حکم دیا کہ وہ ہر تیس گائے میں سے ایک تبیع یا ایک تبیعہ ‘ ایک جذع یا ایک جذعہ وصول کریں اور ہر چالیس گائے میں سے ایک مسنہ وصول کریں ‘ لوگوں نے دریافت کیا گائے کے بچوں کا کیا حکم ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں کوئی حکم نہیں دیا ‘ جب میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤں گا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کرلوں گا ‘ پھر جب حضرت معاذ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گائے کے بچھڑے کے بارے میں دریافت کیا ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس میں کوئی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔
مسعودی نامی راوی بیان کرتے ہیں اوق اس (سے مراد یہ ہے ) جب ان کی تعدادتیس سے کم ہو ‘ جب گائے کی تعداد چالیس سے ساٹھ تک ہو ‘ تو اس میں دو تبیعہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب وہ ستر ہوجائیں گی ‘ تو ایک مسنہ کی ادائیگی اور ایک تبیع کی ادائیگی لازم ہوگی جب وہ اسی ہوجائیں گی ‘ تو اس میں دومسنہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب وہ نوے ہوجائیں گی ‘ تو تین تبیع کی ادائیگی لازم ہوگی۔
مسعودی فرماتے ہیں لفظ اوق اس ’ س ‘ کے ساتھ لکھاجاتا ہے ‘ تم اسے ” ص “ کے ساتھ نہ لکھو۔

1906

1906 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْجَرَوِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى نَمِرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ « خُذِ الْحَبَّ مِنَ الْحَبِّ وَالشَّاةَ مِنَ الْغَنَمِ وَالْبَعِيرَ مِنَ الإِبِلِ وَالْبَقَرَةَ مِنَ الْبَقَرِ ».
1906 حضرت معاذبن جبل (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یمن بھیجا تو ارشاد فرمایا تم اناج (زکوۃ میں) اناج وصول کرنا ‘ بکریوں کی زکوۃ میں بکری وصول کرنا ‘ اونٹوں کی زکوۃ میں اونٹ وصول کرنا اور گائے کی زکوۃ میں گائے وصول کرنا۔

1907

1907 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ لأَهْلِ الْيَمَنِ ائْتُونِى بِخَمِيسٍ أَوْ لَبِيسٍ آخُذُ مِنْكُمْ فِى الصَّدَقَةِ فَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ وَخَيْرٌ لِلْمُهَاجِرِينَ بِالْمَدِينَةِ . قَالَ عَمْرٌو ائْتُونِى بِعَرْضِ ثِيَابٍ. هَذَا مُرْسَلٌ. طَاوُسٌ لَمْ يُدْرِكْ مُعَاذًا.
1907 حضرت معاذبن جبل (رض) نے اہل یمن سے یہ کہا تھا تم میرے پاس خمیس یالبیس لے کر آؤ ‘ میں تم سے زکوۃ وصول کروں گا ‘ یہ تمہارے لیے آسان بھی ہوگا اور مدینہ منورہ میں رہنے والے مہاجرین کے لیے پس یہی زیادہ بہت رہے۔
عمرونامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں تم میرے پاس چوڑے کپڑے لے کر آؤ۔
یہ روایت مرسل ہے کیونکہ طاؤس نامی راوی نے حضرت معاذ (رض) کا زمانہ نہیں پایا ہے۔

1908

1908 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَاجِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَرْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ عَدِىِّ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ لَمْ تَكُنِ الْمَقَاثِى فِيمَا جَاءَ بِهِ مُعَاذٌ إِنَّمَا أَخَذَ الصَّدَقَةَ مِنَ الْبُرِّ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَلَيْسَ فِى الْمَقَاثِى شَىْءٌ وَقَدْ كَانَتْ تَكُونُ عِنْدَنَا الْمَقْثَأَةُ تُخْرِجُ عَشْرَةَ آلاَفٍ فَلاَ يَكُونُ فِيهَا شَىْءٌ .
1908 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں مقاثی ان چیزوں میں نہیں تھے جنہیں حضرت معاذ (رض) لے کر آئے تھے ‘ حضرت معاذ (رض) نے گندم ‘ جو ‘ کھجوروں اور کشمش میں زکوۃ وصول کی تھی ‘ مقاثی میں کوئی چیز وصول نہیں کی تھی ‘ ہمارے پاس مقثات (زرعی زمین) تھی جس سے دس ہزار کی پیداوار ہوتی تھی ‘ لیکن اس میں کوئی چیز (یعنی زکوۃ ) لازم نہیں ہوئی۔

1909

1909 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِى عِمْرَانُ بْنُ أَبِى أَنَسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ عُثْمَانَ جَاءَهُ أَبُو ذَرٍّ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ كَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ بِخَيْرٍ. ثُمَّ قَامَ إِلَى سَارِيَةٍ فَقَامَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَاحْتَوَشُوهُ فَكُنْتُ فِيمَنِ احْتَوَشَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا ذَرٍّ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « فِى الإِبِلِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْغَنَمِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَقَرِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَزِّ صَدَقَتُهُ ». قَالَهَا بِالزَّاىِ .
1909 مالک بن اوس بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ‘ اسی دوران حضرت ابوذرغفاری (رض) ان کے پاس آئے اور انھیں سلام کیا ‘ حضرت عثمان (رض) نے ان سے دریافت کیا اے حضرت ابوذرہ آپ کا کیا حال ہے ؟ انھوں نے جواب دیا ٹھیک ہوں ‘ پھر وہ ایک ستون کے پاس جاکرکھڑے ہوگئے ‘ لوگ بھی اٹھ کر ان کی طرف گئے اور انھیں گھیرلیا ‘ میں بھی انھیں گھیرنے والوں میں شامل تھا ‘ لوگوں نے کہا اے ابوذر ! آپ ہمیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیں تو انھوں نے بتایا میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اونٹوں میں زکوۃ لازم ہوتی ہے ‘ بکریوں میں زکوۃ لازم ہوتی ہے ‘ گائے میں زکوۃ لازم ہوتی ہے اور کتان (ریشم) میں زکوۃ لازم ہوتی ہے۔
راوی کہتے ہیں انھوں نے یہ لفظ ” ز “ کے ساتھ ذکر کیا۔

1910

1910 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِى أَنَسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ أَبِى ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فِى الإِبِلِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْغَنَمِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَقَرِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَزِّ صَدَقَتُهُ وَمَنْ دَفَعَ دَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ أَوْ تِبْرًا أَوْ فِضَّةً لاَ يَعُدُّهَا لِغَرِيمٍ وَلاَ يُنْفِقُهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ كَنْزٌ يُكْوَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». كَتَبَهُ مِنَ الأَصْلِ الْعَتِيقِ وَفِى الْبَزِّ مُقَيَّدٌ.
1910 مالک بن عوف بیان کرتے ہیں حضرت ابوذرغفاری (رض) نے یہ بات نقل کی کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اونٹوں میں زکوۃ لازم ہوتی ہے ‘ بکریوں میں زکوۃ لازم ہوتی ہے ‘ گائے میں زکوۃ لازم ہوتی ہے اور بز (ریشم) زکوۃ جزم ہوتی ہے ‘ جو شخص دینار ‘ درہم ‘ سونے کا ٹکڑا ‘ چاندی اکٹھی کرے گا جسے اس نے فرض کی ادائیگی کے لیے نہیں رکھا ‘ یا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے نہیں رکھا تو یہ خزانہ شمار ہوگا جس کے ذریعے قیامت کے دن اسے داغ لگایا جائے گا۔

1911

1911 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ الرَّقِّىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِى أَنَسٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ أَبِى ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فِى الإِبِلِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْغَنَمِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَقَرِ صَدَقَتُهَا وَفِى الْبَزِّ صَدَقَتُهُ ».
1911 مالک بن اوس ‘ حضرت ابوذرغفاری (رض) کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اونٹوں میں زکوۃ ہوتی ہے ‘ بکریوں میں زکوۃ ہوتی ہے ‘ گائے میں زکوۃ ہوئی ہے اور بھیڑوں میں زکوۃ ہوتی ہے۔

1912

1912 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِىُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ بَعَثَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْيَمَنِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلاَثِينَ بَقَرَةً تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً وَمِنْ كُلِّ حَالِمٍ دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مَعَافِرَ.
1912 حضرت معاذبن جبل (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یمن بھیجا تو انھیں ہدایت کی کہ وہ ہر تیس اونٹ میں سے ایک تبیع یا ایک تبیعہ وصول کریں اور ہر چالیس گائے میں سے ایک مسنہ وصول کریں اور ہر بالغ شخص سے ایک دیناریا اس کے برابر ” معافر “ وصول کریں۔

1913

1913 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنِ الأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. وَقَالَ فِيهِ قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ حَالِمٌ. وَقَالَ مَعْمَرٌ حَالِمَةٌ.
1913 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس کے ایک لفظ کے بارے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

1914

1914 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلاَثِينَ مِنَ الْبَقَرِ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً وَمِنْ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً وَمِنْ كُلِّ حَالِمٍ دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مَعَافِرَ.
1914 حضرت معاذ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یمن بھیجا تو انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ ہر تیس گائے میں سے ایک تبیع یا ایک تبیعہ اور ہر چالیس گائے میں سے ایک مسنہ وصول کریں اور ہر بالغ شخص سے ایک دیناریا اس کے براء ” معافر “ وصول کریں۔

1915

1915 - حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الصُّوفِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الْمُؤَدِّبُ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَةَ الرَّقِّىُّ عَنْ غَالِبٍ الْقَطَّانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الإِبِلِ الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ ». كَذَا قَالَ غَالِبٌ الْقَطَّانُ وَهُوَ عِنْدِى غَالِبُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
1915 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گھریلواستعمال کے اونٹوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1916

1916 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَمْعَانَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا سَوَّارٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَطَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ وَلَكِنْ فِى كُلِّ ثَلاَثِينَ تَبِيعٌ وَفِى كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنٌّ أَوْ مُسِنَّةٌ
1916 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے گھریلواستعمال کی گائے میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی تاہم ہر تیس گائے میں ایک تبیع اور چالیس گائے میں ایک مسنہ کی ادائیگی لازم ہوتی ہے۔

1917

1917 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُنَادِى حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ وَعَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ شَىْءٌ ». وَفِى حَدِيثِ الْحَارِثِ « لَيْسَ عَلَى الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ شَىْءٌ ».
1917 حضرت علی (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں گھریلواستعمال کی گائے میں کوئی چیزلازم نہیں ہوتی۔ ایک دوسری روایت میں الفاظ کچھ مختلف ہیں۔

1918

1918 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَنْجِىٍّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِى زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ « لَيْسَ فِى الْبَقَرِ الْعَوَامِلِ صَدَقَةٌ ».
1918 حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں گھریلواستعمال کی گائے میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1919

1919 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لاَ يُؤْخَذُ مِنَ الْبَقَرِ الَّتِى يُحْرَثُ عَلَيْهَا مِنَ الزَّكَاةِ شَىْءٌ.
1919 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں جس گائے کو کھیتی باڑی میں استعمال کیا جاتا ہو ‘ اس میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1920

1920 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ صَحِبْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِى وَقَّاصٍ فَذَكَرَ كَلاَمًا فَقَالَ إِلاَّ أَنِّى سَمِعْتُهُ ذَاتَ يَوْمٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَالْخَلِيطَانِ مَا اجْتَمَعَ عَلَى الْحَوْضِ وَالرَّاعِى وَالْفَحْلِ ».
1920 سائب بن یزید بیان کرتے ہیں میں حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کے ساتھ رہاہوں ‘ اس کے بعد انھوں نے کوئی کلام ذکر کیا ‘ پھر انھوں نے یہ بھی بتایا ایک دن انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے (زکوۃ کی وصولی یاز کوٰۃ سے بچنے کے لیے) اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہیں کیا جائے اور الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور دوحصے داروہ لوگ ہوں گے جو حوض ‘ چرواہے اور (جفتی کے لیے دینے والے جانور کے بارے میں حصے دارہوں گے۔

1921

1921 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الْكُوفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِى مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى مُوسَى حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ فِى الْمُثِيرَةِ صَدَقَةٌ ».
1921 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مشیرہ (یعنی وہ گائے چلانے کے لیے استعمال ہوتی ہے) میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1922

1922 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَأَلْتُ عَطَاءً عَنِ النَّفَرِ الْخُلَطَاءِ لَهُمْ أَرْبَعُونَ شَاةً فَقَالَ عَلَيْهِمْ شَاةٌ. قُلْتُ فَإِنْ كَانَتْ لِوَاحِدٍ تِسْعٌ وَثَلاَثُونَ وَلآخَرَ شَاةٌ. قَالَ عَلَيْهِمَا شَاةٌ.
1922 ابن جریج بیان کرتے ہیں میں نے عطاء سے ایسے لوگوں کے بارے میں دریافت کیا جو ایک دوسرے کے حصے دارہوں ‘ ان کی چالیس بکریاں ہوں تو ان سب پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ میں نے دریافت کیا اگر ان میں سے ایک شخص کی ٣٩ بکریاں ہوں اور دوسرے شخص کی ایک بکری ہو ؟ تو انھوں نے یہی فرمایا ان دونوں پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔

1923

1923 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الْحَسَنِ بِصَحِيفَةٍ فِيهَا مَسَائِلُ يَسْأَلُهُ عَنْهَا فَمَا تَتَعْتَعَ فِى شَىْءٍ مِنْهَا حَتَّى أَتَى عَلَى أَرْبَعِينَ شَاةً بَيْنَ نَفْسَيْنِ فَقَالَ « فِيهَا شَاةٌ عَلَيْهِمَا ».
1923 حمید بن ہلال بیان کرتے ہیں ایک شخص حسن بصری کے پاس ایک صحیفہ لے کر آیا جس میں مختلف مسائل تحریر تھے ‘ اس نے ان سے اس صحیفے کے بارے میں دریافت کیا ‘ تو انھوں نے ان مسائل میں کوئی غلطی نہیں نکالی ‘ البتہ جب یہ مسئلہ آیا کہ چالیس بکریاں دولوگوں کی مشترکہ ملکیت ہوں تو انھوں نے فرمایا ان دونوں پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔

1924

1924 - حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ مَيْسَرَةَ أَبِى صَالِحٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ - قَالَ - فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ فِى عَهْدِى أَنْ لاَ آخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ شَيْئًا قَالَ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ. وَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ كَوْمَاءَ فَقَالَ خُذْ هَذِهِ. فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهَا .
1924 حضرت سوید بن غفلہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے زکوۃ وصول کرنے والا شخص ہمارے پاس آیا ‘ میں اس کے پہلو میں بیٹھ گیا۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے اسے یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ مجھے اس بات کا پابند کیا گیا ہے ‘ میں دودھ پلانے والا کوئی جانوروصول نہ کروں اور (زکوۃ کی وصولی کرتے ہوئے) الگ ‘ الگ سال کو اکٹھا نہ کیا جائے اور اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہ کیا جائے۔ (راوی بیان کرتے ہیں ) اس کے پاس ایک شخص اونچی کوہان والی اونٹنی لے کر آیا اور بولا تم اسے وصول کرلو ‘ اس نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا۔

1925

1925 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَيْدٍ الْجَلاَّبُ أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ مَيْسَرَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَعَدْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ أَيْشٍ فِى كِتَابِكَ فَقَالَ أَنْ لاَ أُفَرِّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلاَ أَجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ فَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ كَوْمَاءَ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا.
1925 حضرت سوید بن غفلہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے زکوۃ وصول کرنے والے ایک شخص ہمارے پاس آیا ‘ میں اس کے پاس بیٹھ گیا ‘ میں نے اس سے دریافت کیا تمہاری تحریر میں کیا لکھا ہے ؟ اس نے بتایا اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہ کروں اور الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہ کروں۔ (راوی کہتے ہیں ) پھر ایک شخص اس کے پاس اونچی کوہان والی اونٹنی کر آیا تو اس نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔

1926

1926 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَالْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى زُرْعَةَ عَنْ أَبِى لَيْلَى الْكِنْدِىِّ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا مُصَدِّقُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فَقَرَأْتُ فِى كِتَابِهِ لاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ عَظِيمَةٍ حَسْنَاءَ مُلَمْلَمَةٍ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهَا وَقَالَ مَا عُذْرِى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا أَخَذْتُ هَذِهِ مِنْ مَالِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ. قَالَ يَحْيَى ثُمَّ سَمِعْتُ شَرِيكًا بَعْدُ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ فَذَكَرْتُهُ لِوَكِيعٍ فَقَالَ إِنَّمَا سَمِعْنَاهُ مِنْهُ عَنْ عُثْمَانَ.
1926 حضرت سوید بن غفلہ (رض) بیان کرتے ہیں ہمارے پاس نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے زکوۃ وصول کرتے ایک شخص آیا۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے اس کی تحریر میں یہ بات پڑھی کہ الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہ کیا جائے اور اکٹھے الگ الگ ‘ الگ نہ کیا جائے ‘ زکوۃ (ادائیگی یاوصولی) سے بچنے کے لیے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر اس کے بعد اس کے پاس شخص بڑی اونٹنی لے کر آیاجوبہت خوبصورت اور صحت مند تھی ‘ تو اس نے اونٹنی کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
وہ بولا اگر میں نے ایک مسلمان کے مال میں سے اسے وصول کرلیا “ تو پھر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بارگاہ میں کیا کروں گا۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں کچھ اختلاف ہے۔

1927

1927 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَةَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْطَاكِىُّ قَاضِى الْمِصِّيصَةِ حَدَّثَنَا أَبُو حُمَيْدٍ الْحِمْصِىُّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ الْحِمْصِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ عَنْ ثَابِتٍ يَعْنِى ابْنَ عَجْلاَنَ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ فَسَأَلَتْ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ أَكَنْزٌ هُوَ فَقَالَ « إِذَا أَدَّيْتِ زَكَاتَهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ
1927 عطاء بیان کرتے ہیں سیدہ ام سلمہ (رض) نے سونے کا ہارپہنا ہوا تھا ‘ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کیا ‘ انھوں نے دریافت کیا کیا اسے کنزکہا جائے گا ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم نے اس کی زکوۃ اداکردی تو یہ کنزشمار نہیں ہوگا۔ اس کا مفہوم ایک ہی ہے۔

1928

1928 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ أَبُو نَشِيطٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَطَاءٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَأَى فِى يَدَىَّ فَتَخَاتٍ مِنْ وَرِقٍ فَقَالَ « مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ ». فَقُلْتُ صَنَعْتُهُنَّ أَتَزَيَّنُ لَكَ فِيهِنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ « أَتُؤَدِّينَ زَكَاتَهُنَّ » فَقُلْتُ لاَ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ « هُنَّ حَسْبُكِ مِنَ النَّارِ ». مُحَمَّدُ بْنُ عَطَاءٍ هَذَا مَجْهُولٌ.
1928 عبداللہ بن شدادبیان کرتے ہیں ہم لوگ سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے فرمایا ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ میں چاندی کے کنگن دیکھے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اے عائشہ ! یہ کہاں سے آئے ہیں ؟ میں نے عرض کی انھیں میں نے بنایا ہے تاکہ انھیں پہن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آؤں ‘ یارسول اللہ ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم نے ان کی زکوۃ ادا کی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں ! (یا جو بھی اللہ نے چاہا) تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ تمہارے جہنم (میں عذاب ہونے ) کے لیے کافی ہیں۔
محمد بن عطاء نامی راوی مجہول ہے۔

1929

1929 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِىُّ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ مَسْعَدَةَ الْفَزَارِىُّ حَدَّثَنَا أُسَيْدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ عَنْ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ الْحَبْحَابِ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُولُ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بِطَوْقٍ فِيهِ سَبْعُونَ مِثْقَالاً مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْ مِنْهُ الْفَرِيضَةَ. فَأَخَذَ مِنْهُ مِثْقَالاً وَثَلاَثَةَ أَرْبَاعِ مِثْقَالٍ. أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِىُّ مَتْرُوكٌ وَلَمْ يَأْتِ بِهِ غَيْرُهُ.
1929 امام شعبی بیان کرتے ہیں میں نے سیدہ فاطمہ بنت قیس (رض) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک زنجیر لے کر آئی جس میں سترمثقال سونا تھا ‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! آپ اس میں سے زکوۃ وصول کرلیں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے ایک مثقال اور تین چوتھائی مثقال وصول کرلی۔ اس روایت کا ایک راوی ابوبکرہذلی متروک ہے اور اس روایت کو اس کے علاوہ اور کسی نے نقل نہیں کیا۔

1930

1930 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِىُّ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ بِهَذَا مِثْلَهُ وَزَادَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِى الْمَالِ حَقٌّ سِوَى الزَّكَاةِ قَالَ « نَعَمْ ». ثُمَّ قَرَأَ ( وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ)
1930 یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ ! کیا مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی کوئی حق ہوتا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہاں ! پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی ” اور وہ اپنی ہی پسند کے ساتھ اپنا مال دیتا ہے “۔

1931

1931 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْخُتُّلِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ غَالِبٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى حَمْزَةَ مَيْمُونٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فِى الْحُلِىِّ زَكَاةٌ ».وَعَنْ أَبِى حَمْزَةَ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَيْسَ فِى الْحُلِىِّ زَكَاةٌ. أَبُو حَمْزَةَ هَذَا مَيْمُونٌ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ.
1931 سیدہ فاطمہ بنت قیس (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں زیورات میں زکوۃ ہوتی ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بتاتے ہیں زیورات میں زکوۃ نہیں ہوتی۔ اس روایت کا راوی ابوحمزہ اس کا نام میمون ہے اور یہ ضعیف الحدیث ہے۔

1932

1932 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لاَ بَأْسَ بِلُبْسِ الْحُلِىِّ إِذَا أَعْطَى زَكَاتَهُ. وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ إِلَى خَازِنِهِ سَالِمٍ أَنْ يُخْرِجَ زَكَاةَ حُلِىِّ بَنَاتِهِ كُلَّ سَنَةٍ.
1932 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں زیورات پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے جب ان کی زکوۃ اداکردی جائے۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے اپنے منشی سالم کو یہ خط لکھا کہ ان کی صاحبزادیوں کے زیورات کی ہر سال زکوۃ اداکردیاکریں۔

1933

1933 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ الرَّازِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنَّ لِى حُلِيًّا وَإِنَّ زَوْجِى خَفِيفُ ذَاتِ الْيَدِ وَإِنَّ لِى بَنِى أَخٍ أَفَيَجْزِى عَنِّى أَنْ أَجْعَلَ زَكَاةَ الْحُلِىِّ فِيهِمْ قَالَ « نَعَمْ ». هَذَا وَهَمٌ وَالصَّوَابُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مُرْسَلٌ مَوْقُوفٌ.
1933 حضرت عبداللہ (بن مسعود) (رض) بیان کرتے ہیں ایک خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ‘ نے عرض کی میرے پاس کچھ زیورات ہیں اور میرے شوہرغریب آدمی ہیں ‘ میرے کچھ بھتیجے بھی ہیں ‘ تو کیا میرے لیے یہ بات جائز ہوگی کہ میں ان زیورات کی زکوۃ ان لوگوں پر خرچ کردوں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جی ہاں ! یہ روایت وہم ہے ‘ درست یہ ہے یہ روایت ابراہیم کے حوالے سے ‘ حضرت عبداللہ سے مرسل اور موقوف روایت پر منقول ہے۔

1934

1934 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّ امْرَأَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ سَأَلَتْهُ عَنْ حُلِىٍّ لَهَا قَالَ « إِذَا بَلَغَ مِائَتَيْنِ فَفِيهِ الزَّكَاةُ » . قَالَتْ إِنَّ فِى حَجْرِى بَنِى أَخٍ لِى أَفَأَضَعُهُ فِيهِمْ قَالَ « نَعَمْ ». مَوْقُوفٌ.
1934 علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی اہلیہ نے ان سے اپنے زیورات کے بارے میں دریافت کیا ‘ تو انھوں نے فرمایا جب وہ دو سو (درہم جتنے قیمتی) ہوں تو ان میں زکوۃ کی ادائیگی لازم ہوگی۔ اس خاتون نے کہا میرے بھتیجے میرے زیر پرورش ہیں ‘ کیا میں اسے ان پر خرچ کردوں ؟ تو حضرت عبداللہ نے جواب دیا جی ہاں ! یہ روایت ” موقوف “ ہے۔

1935

1935 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَزِيعٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى مَالِ الْمُكَاتَبِ زَكَاةٌ حَتَّى يَعْتِقَ ».
1935 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مکاتب غلام کے مال میں زکوۃ واجب نہیں ہوتی جب تک وہ آزادنہ ہوجائے۔

1936

1936 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ الْكُرْدِىِّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَلَيْهِمَا أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَيَسُرُّكُمَا أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ بِأَسْوِرَةٍ مِنْ نَارٍ ». قَالاَ لاَ. قَالَ « فَأَدِّيَا حَقَّ هَذَا ». وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ عَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَقَالَ أَيْضًا « فَأَدِّيَا حَقَّ هَذَا عَلَيْكُمَا ». يَعْنِى الزَّكَاةَ. حَجَّاجٌ هُوَ ابْنُ أَرْطَاةَ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ.
1936 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں یمن سے تعلق رکھنے والی دوخواتین نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں ‘ انھوں نے سونے کنگن پہنے ہوئے تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے دریافت کیا کیا تم دونوں اس بات کو پسند کروگی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے کنگن پہنائے ؟ انھوں نے جواب دیا جی نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر تم دونوں اس کا حق اداکرو۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ان دونوں نے سونے کے کنگن پہنے ہوئے تھے ‘ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں (نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ) پھر تم دونوں اس کا حق اداکروجوتم پر لازم ہے۔ (راوی کہتے ہیں ) اس سے مراد زکوۃ تھی۔ اس روایت کا راوی حجاج ‘ یہ حجاج بن ارطاء ہے اور یہ مستند نہیں ہے۔

1937

1937 - وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قُلْتُ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّ لاِمْرَأَتِى حُلِيًّا مِنْ عِشْرِينَ مِثْقَالاً. قَالَ « فَأَدِّ زَكَاتَهُ نِصْفَ مِثْقَالٍ ». يَحْيَى بْنُ أَبِى أُنَيْسَةَ مَتْرُوكٌ وَهَذَا وَهَمٌ وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ مَوْقُوفٌ.
1937 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا میری بیوی کے بیس مثقال کے زیورات ہیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ان کی نصف مثقال زکوۃ اداکرو۔
اس روایت کا ایک راوی یحییٰ بن ابوانیسہ متروک ہے ‘ اور یہ روایت وہم ہے ‘ درست یہ ہے یہ روایت مرسل ہے اور موقوف ہے۔

1938

1938 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِى مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ امْرَأَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ سَأَلَتْهُ عَنْ طَوْقٍ لَهَا فِيهِ عِشْرُونَ مِثْقَالاً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَتْ أُزَكِّيهِ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ كَمْ قَالَ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ قَالَتْ أُعْطِيهَا فَلاَنًا ابْنُ أَخٍ لَهَا يَتِيمٌ فِى حَجْرِهَا. قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ.
1938 ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی اہلیہ نے ان سے اپنے ایک ہار کے بارے میں دریافت کیا جو بیس مثقال کا تھا اور سونے سے بنا ہوا تھا ‘ اس خاتون نے دریافت کیا کیا میں اس کی زکوۃ اداکروں گی ؟ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے جواب دیا جی ہاں ! اس خاتون نے دریافت کیا کتنی ؟ تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے جواب دیا پانچ درہم ‘ اس خاتون نے دریافت کیا کیا میں یہ فلاں شخص کو اداکردوں ‘ اس خاتون نے اپنے بھتیجے کے بارے میں دریافت کیا جو یتیم تھا اور اس خاتون کے زیر پرورش تھا ‘ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا اگر تم چاہوتو ایسا کرسکتی ہو۔

1939

1939 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِىُّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ لاِمْرَأَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ حُلِىٌّ فَقَالَتْ لاِبْنِ مَسْعُودٍ أُعْطِى زَكَاتَهُ قَالَ نَعَمْ. قَالَتْ أُعْطِى ابْنَ أَخِى يَتِيمًا قَالَ نَعَمْ.
1939 ابراہیم نخعی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی اہلیہ کے زیورات تھے ‘ اس خاتون نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے دریافت کیا کیا میں اس کی زکوۃ اداکروں گی ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! اس خاتون نے دریافت کیا کیا میں اپنے یتیم بھتیجے کو یہ دے دوں ؟ انھوں نے فرمایا جی ہاں !

1940

1940 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِى رَجَاءٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَلِىِّ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْحُلِىِّ فَقَالَ لَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ.
1940 علی بن سلیم بیان کرتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے زیورات کے بارے میں دریافت کیا ‘ تو انھوں نے فرمایا اس میں زکوۃ واجب نہیں ہوتی۔

1941

1941 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَنَاتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ تُصْدَقُ أَلْفَ دِينَارٍ فَتَجْعَلُ لَهَا مِنْ ذَلِكَ حُلِيًّا بِأَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ وَلاَ يَرَى فِيهِ صَدَقَةً.
1941 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی صاحبزادیوں میں سے ایک خاتون کو ایک ہزاردرہم دیئے گئے ‘ اس خاتون نے اس کے زیورات بنالیے جو چار سو دینا رکے بنے ‘ لیکن حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے نزدیک ان پر زکوۃ لازم نہیں ہوتی تھی۔

1942

1942 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لاَ زَكَاةَ فِى الْحُلِىِّ.
1942 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں زیورات پر زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔

1943

1943 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُحَلِّى بَنَاتِهِ بِأَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ وَلاَ يُخْرِجُ زَكَاتَهُ.
1943 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی صاحبزادیوں کے لیے چارسودینار کے زیورات بنواے لیکن حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے ان کی زکوٰ ادا نہیں کی۔

1944

1944 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى رَجَاءٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِى بَكْرٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُحَلِّى بَنَاتِهَا بِالذَّهَبِ وَلاَ تُزَكِّيهِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِينَ أَلْفًا.
1944 سیدہ اسماء بنت ابوبکر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے انھوں نے اپنی صاحبزادیوں کے لیے سونے زیورات بنوائے اور ان کی زکوۃ ادا نہیں کی ‘ ان زیورات کی قیمت پچاس ہزار کے قریب تھی۔

1945

1945 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ غُلَيْبٍ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ يَخْطُبُ النَّاسَ فَقَالَ « مَنْ وَلِىَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ لَهُ وَلاَ يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ ».
1945 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے ییتم کا سرپرست بنے جس یتیم کا مال موجود ہو ‘ تو وہ اس یتیم کے لیے اس مال کی تجارت کرے ‘ اس مال کو ایسے ہی نہ چھوڑدے کہ اسے زکوۃ ختم کر دے۔

1946

1946 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْعَطَّارُ بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « احْفَظُوا الْيَتَامَى فِى أَمْوَالِهِمْ لاَ تَأْكُلُهَا الزَّكَاةُ ».
1946 عمروبن شعیب والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے یتیموں کے مال کی حفاظت کرنا ‘ انھیں زکوۃ ختم نہ کردے۔

1947

1947 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فِى مَالِ الْيَتِيمِ زَكَاةٌ ».
1947 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے یتیم کے مال میں زکوۃ لازم ہوگی۔

1948

1948 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ ابْتَغُوا بِأَمْوَالِ الْيَتَامَى لاَ تَأْكُلُهَا الصَّدَقَةُ.
1948 سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے یتیموں کے مال کا خیال رکھو ‘ انھیں زکوۃ ختم نہ کردے۔

1949

1949 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الصُّوفِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ صَلْتٍ الْمَكِّىِّ عَنِ ابْنِ أَبِى رَافِعٍ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُهُمْ عِنْدَ عَلِىٍّ فَلَمَّا دَفَعَهَا إِلَيْهِمْ وَجَدُوهَا بِنَقْصٍ فَحَسَبُوهَا مَعَ الزَّكَاةِ فَوَجَدُوهَا تَامَّةً فَأَتَوْا عَلِيًّا فَقَالَ كُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنْ يَكُونَ عِنْدِى مَالٌ لاَ أُزَكِّيهِ.
1949 ابن ابورافع بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے اموال حضرت علی (رض) کے پاس تھے ‘ جب حضرت علی (رض) نے اموال انھیں واپس کیے تو ان لوگوں نے ان میں کچھ کمی پائی ‘ پھر جب انھوں نے زکوۃ کے ساتھ اس کا حساب کیا ‘ تو انھیں مکمل پایا۔ وہ لوگ حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا تم لوگ یہ سمجھتے تھے کہ میرے پاس کیا مال موجود ہوگا اور میں اس کی زکوۃ ادا نہیں کروں گا۔

1950

1950 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ صَلْتٍ الْمَكِّىِّ عَنِ ابْنِ أَبِى رَافِعٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ أَقْطَعَ أَبَا رَافِعٍ أَرْضًا فَلَمَّا مَاتَ أَبُو رَافِعٍ بَاعَهَا عُمَرُ بِثَمَانِينَ أَلْفًا فَدَفَعَهَا إِلَى عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنهما فَكَانَ يُزَكِّيهَا فَلَمَّا قَبَضَهَا وَلَدُ أَبِى رَافِعٍ عَدُّوا مَالَهُمْ فَوَجَدُوهُ نَاقِصًا فَأَتَوْا عَلِيًّا فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ أَحَسَبْتُمْ زَكَاتَهَا قَالُوا لاَ. قَالَ فَحَسَبُوا زَكَاتَهَا فَوَجَدُوهَا سَوَاءً فَقَالَ عَلِىٌّ أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ يَكُونُ عِنْدِى مَالٌ لاَ أُؤَدِّى زَكَاتَهُ.
1950 حضرت ابورافع (رض) کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابورافع (رض) کو کچھ زمین گیر کے طورپر عطاء کی ‘ جب حضرت ابورافع (رض) کا انتقال ہوا تو حضرت عمر (رض) نے اس زمین کو ٨٠ ہزار کے عوض میں فروخت کردیا اور وہ مال حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے سپرد کیا ‘ حضرت علی (رض) اس کی زکوۃ ادا کرتے رہے ‘ جب حضرت ابورافع (رض) اپنی اولاد نے اس مال کو اپنے قبضے میں لیا ‘ تو انھوں نے اپنے مال کی گنتی کی تو اسے کم پایا ‘ وہ لوگ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور انھیں اس بارے میں بتایاتو حضرت علی (رض) نے دریافت کیا کیا تم نے اس کی زکوۃ کا حساب لگایا ہے ‘ انھوں نے جواب دیا اس ! راوی بیان کرتے ہیں ان لوگوں نے اس کی زکوۃ کا حساب لگایا تو اسے پوراپایا۔ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ تم لوگ سمجھتے تھے کہ میرے پاس کوئی مال موجود ہوگا اور میں اس کی زکوۃ ادا نہیں کروں گا۔

1951

1951 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ وَصَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ عِنْدَهُ مَالُ يَتِيمٍ فَكَانَ يَسْتَقْرِضُ مِنْهُ وَرُبَّمَا ضَمِنَهُ وَكَانَ يُزَكِّى مَالَ الْيَتِيمِ إِذَا وَلِيَهُ.
1951 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس ایک یتیم کا مال موجود تھا “ وہ اس میں سے قرض کے طورپر کچھ لے لیتے تھے ‘ بعض اوقات وہ اس کے ضامن بن جاتے تھے اور جب وہ یتیم کے مال کے سرپرست بنتے تھے تو اس کی زکوۃ بھی ادا کیا کرتے تھے۔

1952

1952 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ السَّمَّانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ ابْتَغُوا بِأَمْوَالِ الْيَتَامَى لاَ تَسْتَهْلِكُهَا الزَّكَاةُ.
1952 عبید بن عمیر بیان کرتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے یتیموں کے اموال کو خیال رکھو ‘ انھیں زکوۃ ختم نہ کردے۔

1953

1953 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُزَكِّى مَالَ الْيَتِيمِ وَيَسْتَقْرِضُ مِنْهُ وَيَدْفَعُهُ مُضَارَبَةً.
1953 نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) یتیم کے مال کی زکوۃ ادا کیا کرتے تھے ‘ وہ اس میں سے فرض طورپر کچھ لیتے تھے اور اسے مضاربت کر طورپر آگے دے دیتے تھے۔

1954

1954 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الْقِرْمِيسِينِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِيمٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُنِيرُ بْنُ الْعَلاَءِ عَنِ الأَشْعَثِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَعْطَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلاَهُ أَرْضًا فَعَجَزَ عَنْهَا فَمَاتَ فَبَاعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِمِائَتَىْ أَلْفٍ وَثَمَانِيَةِ آلاَفِ دِينَارٍ وَأَوْصَى إِلَى عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه فَكَانَ يُزَكِّيهَا كُلَّ سَنَةٍ حَتَّى أَدْرَكَ بَنُوهُ فَدَفَعَهُ إِلَيْهِمْ فَحَسَبُوهُ فَوَجَدُوهُ نَاقِصًا فَأَتَوْهُ فَقَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا مَالَنَا نَاقِصًا. فَقَالَ أَحَسَبْتُمْ زَكَاتَهُ قَالُوا لاَ. قَالَ احْسِبُوا زَكَاتَهُ . فَحَسَبُوهُ فَوَجَدُوهُ سَوَاءً.
1954 مجاہد ‘ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے غلام حضرت ابورافع (رض) کو کچھ زمین عطاء کی ‘ وہ اس کا خیال نہیں رکھ سکے ‘ ان کا انتقال ہوگیا ‘ حضرت عمربن خطاب (رض) نے اس زمین لاکھ اسی ہزاردینار کے عوض میں فروخت کردیا ‘ انھوں نے حضرت علی بن ابوطالب (رض) کو اس رقم کا نگران مقرر کیا ‘ علی (رض) ہر سال اس کی زکوۃ ادا کرتے رہے ‘ یہاں تک کہ جب حضرت ابورافع (رض) کے بچے بڑے ہوگئے تو حضرت علی (رض) وہ مال کم لگا ہے ‘ حضرت علی (رض) نے دریافت کیا کیا تم لوگوں زکوۃ کا حساب لگایا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا حضرت علی (رض) نے جواب دیا اس کی زکوۃ کا حساب لگاؤ ‘ جب انھوں نے اس کا حساب لگایاتو اسے پوراپایا۔

1955

1955 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الأَصْبَهَانِىِّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِى الْيَقْظَانِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى أَنَّ عَلِيًّا زَكَّى أَمْوَالَ بَنِى أَبِى رَافِعٍ - قَالَ - فَلَمَّا دَفَعَهَا إِلَيْهِمْ وَجَدُوهَا بِنَقْصٍ فَقَالُوا إِنَّا وَجَدْنَاهَا بِنَقْصٍ فَقَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه أَتَرَوْنَ أَنَّهُ يَكُونُ عِنْدِى مَالٌ لاَ أُزَكِّيهِ .
1955 عبدالرحمن بن ابولیلیٰ بیان کرتے ہیں حضرت علی (رض) نے حضرت ابورافع (رض) کی اولاد کے مال کی زکوۃ ادا کی تھی۔ راوی بیان کرتے ہیں جب حضرت علی (رض) نے وہ مال ان لوگوں کے سپرد کیا ‘ تو ان لوگوں نے اس مال کو کم پایا ‘ ان لوگوں نے کہا ہمیں یہ مال کم لگا ہے ‘ حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میرے پاس کوئی مال ہوگا اور میں اس کی زکوۃ ادا میں کروں گا۔

1956

1956 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ جَرِيرِ بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لاَ يَجِبُ عَلَى مَالِ الصَّغِيرِ زَكَاةٌ حَتَّى تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّلاَةُ. ابْنُ لَهِيعَةَ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ.
1956 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں نابالغ کے مال پر زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ اس وقت زکوۃ لازم ہوتی ہے جب اس پر نماز پڑھنا بھی لازم ہوجائے (یعنی جب وہ بالغ ہوجائے) ۔
اس روایت کے راوی ابن لہیعہ کو مستند قرار نہیں دیا گیا۔

1957

1957 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ وَابْنَتُهَا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَفِى يَدِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ « هَلْ تُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا ». قَالَتْ لاَ. قَالَ « فَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِسِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ ». قَالَ فَخَلَعَتْهُمَا وَقَالَتْ هُمَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ.
1957 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں یمن سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون اپنی صاحبزادی کے ساتھ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ‘ اس کے ہاتھ میں سونے سے بنے ہوئے دوکنگن تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم نے اس کی زکوۃ ادا کی ہے ؟ اس نے عرض کی نہیں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کیا تم یہ بات پسند کروگی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے دوکنگن پہنائے۔ راوی بیان کرتے ہیں اس نے ان دونوں کو اتاردیا اور عرض کی یارسول اللہ اور اس کے رسول کی نذر ہیں۔

1958

1958 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ قُوهِى بِالْمَفْتَحِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الدُّولاَبِىُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَرْقَمَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَجَدْنَا فِى كِتَابِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى صَدَقَةِ الإِبِلِ « فِى خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ سَائِمَةٍ شَاةٌ وَفِى عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِى خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلاَثُ شِيَاهٍ وَفِى عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ خَمْسُ شِيَاهٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِى كُلِّ أَرْبَعِينَ جَذَعَةٌ وَفِى كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ ». كَذَا رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ مَتْرُوكٌ.
1958 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ہم نے حضرت عمر (رض) کی تحریر میں یہ بات پائی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں یہ فرمایا ہے
پانچ اونٹوں میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ دس اونٹوں میں دوبکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ پندرہ میں تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ بیس میں چار کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ پچیس بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ پھر جب وہ زیادہ ہوجائیں کے تو ان میں بنت مخاض کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر وہ نہ ملے ‘ تو ایک ابن لبون کی ادائیگی لازم ہوگی جو نرہو ‘ ١٣٣ اونٹوں تک یہی لازم ہوگا اگر وہ ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں ٤٥ تک ایک بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ پھر اگر وہ ایک بھی زیادہ ہوجائے ان میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ساٹھ تک یہی حکم چلے گا ‘ پھر اگر ان میں ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں ایک جذعہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٧٥ تک یہی حکم ہے ‘ پھر اگر ان میں ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں دوبنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم اگر ان میں ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں دوحقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ١٢٠‘ اونٹوں تک ہے ‘ اگر ان سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ہر چالیس میں ایک جذعہ کی ادائیگی لازم ہوگی اور ہر پچاس میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی۔ سلمان بن ارقم نامی راوی نے اسی طرح روایت کیا ہے اور یہ شخص ضعیف الحدیث ہے اور متروک ہے۔

1959

1959 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ فِى آخَرِينَ وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ وَالْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّهَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِلَى الْبَحْرَيْنِ فَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِى فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِى أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلاَ يُعْطِهِ فِى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَهَا الْغَنَمُ فَفِيهَا فِى كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِى كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِى كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَإِنْ تَبَايَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ فِى فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ تَيَسَّرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ الْحِقَّةَ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَيُعْطِى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَيُعْطِى مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ ابْنَةَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَىْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ وَصَدَقَةُ الْغَنَمِ فِى سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا شَاةٌ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا شَاتَانِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِيهَا ثَلاَثُ شِيَاهٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِى كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ وَلاَ يُخْرَجُ فِى الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَيْسٌ إِلاَّ مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِى الرِّقَةِ رُبُعُ الْعُشُورِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. وَقَالَ يُوسُفُ فِى حَدِيثِهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ. وَقَالَ الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا اسْتُخْلِفَ وَجَّهَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ إِلَى الْبَحْرَيْنِ وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ وَخَتَمَهُ بِخَاتَمِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَكَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مُحَمَّدٌ سَطْرٌ وَرَسُولُ سَطْرٌ وَاللَّهِ سَطْرٌ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِى فَرَضَ اللَّهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِى أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-
1959 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر (رض) کو خلیفہ مقرر کیا گیا ‘ تو انھوں نے حضرت انس مالک (رض) کو بحرین بھیجا اور انھیں یہ تحریرلکھ کردی
یہ زکوۃ کے بارے میں حکم نامہ ہے ‘ جسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں پر فرض قراردیا ہے ‘ جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دیا تھا ‘ جس مسلمان سے اس کے مطابق مطالبہ کیا جائے وہ اس کی ادائیگی کردے ‘ جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ ادائیگی نہ کرے ‘ ٢٤ تک یا اس سے کم میں بکریوں کی ادائیگی کی جائے گی جن میں سے ہر پانچ کے عوض میں ایک بکری دی جائے گی ‘ جب وہ پچیس ہوں تو ٣٣ تک میں ایک بنت مخاض مونث کی ادائیگی کی جائے گی ‘ جب وہ ٣٦ سے لے کر ٤٥ تک ہوں تو ان میں ایک بنت لبون مونث کی ادائیگی کی جائے گی ‘ ٤٦۔ ٦٠ تک میں ایک حقہ کی ادائیگی کی جائے گی ‘ جسے جفتی کے لیے دیا جاسکے ‘ جب ان کی تعداد ٢١۔ ٧٥ تک ہو ‘ تو ان میں جذعہ کی ادائیگی ہوگی ‘ جب ان کی تعداد ٧٦۔ ٩٠ تک ہو ‘ تو ان میں دو بنت لبون کی ادائیگی ہو ‘ جب ان کی تعداد ٩١۔ ٥١٢٠ تک ہو ‘ تو ان میں ایک حقہ کی ادائیگی ہوگی ‘ جنہیں جفتی کے لیے دیا جاسکے ‘ جب ان کی تعداد ١٢٠ سے زیادہ ہوجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون کی اور ہر پچاس میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر اونٹوں کی عمر اس سے مختلف ہو جس کی ادائیگی زکوۃ میں لازم ہوتی ہے تو جس شخص نے جذعہ زکوۃ میں اداکرناہو اور اس کے پاس جذعہ نہ ہو ‘ بلکہ حقہ موجود ہو ‘ تو اس سے حقہ وصول کیا جائے اور گا اور اس کے ساتھ دو بکریاں لی جائیں گی ‘ اگر وہ آسانی سے دے سکتا ہے ‘ یا پھر بیس درہم لیے جائیں گے ‘ جس شخص نے حقہ ادا کرنا تھا اور اس کے پاس حقہ نہیں تھا ‘ بلکہ اس کے پاس جذعہ تھا ‘ اس سے جذعہ وصول کیا جائے گا اور زکوۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یادوبکریاں اداکردے گا ‘ جس شخص نے زکوۃ میں حقہ ادا کرنا تھا اور اس کے پاس صرف بنت لبون موجود ہو ‘ تو اس سے بنت لبون وصول کی جائے گی اور وہ اس کے ساتھ دو بکریاں دے گایابیس درہم دے گا ‘ جس شخص نے بنت لبون زکوۃ میں ادا کرنا تھی اور وہ اس کے پاس نہیں تھی ‘ بلکہ اس کے پاس حقہ موجود تھا تو اس سے حقہ کو وصول کرلیا جائے گا ‘ اور زکوۃ وصول کرنے والے شخص سے بیس درہم یادوبکریاں اداکرے گا ‘ جس شخص نے بنت لبون ادا کرنی تھی اور اس کے پاس وہ نہیں ہو اور اس کے پاس بنت مخاض موجود ہو ‘ تو اس سے بنت مخاض قبول کی جائے گی اور اس کے ساتھ اسے بیس درہم دیئے جائیں گے ‘ یادوبکریاں ادا کی جائیں گی ‘ جس شخص نے بنت مخاض ادا کرنا تھی اور اس کے پاس وہ نہ ہو ‘ بلکہ اس کے پاس بنت لبون ہو ‘ تو اسے اس سے لے لیا جائے گا اور صدقہ وصول کرنے والا شخص اسے بیس درہم یادوبکریاں اداکر دے گا ‘ اگر اس شخص کے پاس بنت مخاض نہ ہوبل کہ اس کے پاس ابن لبون مذکرہو ‘ تو اس سے وہی وصول کیا جائے گا اور اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں لی جائے گی ‘ جس شخص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں اس پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘(البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو ادائیگی کرسکتا ہے) جب اونٹوں کی تعداد پانچ ہوجائے گی ‘ تو ان پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ اس طرح بکریوں کے بارے میں حکم یہ ہے جب ان کی تعداد ٤٠۔ ١٢٠ تک ہو ‘ تو ان میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر تعداد ١٢٠ سے زیادہ ہوجائے تو ٢٠٠ تک میں دوبکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ جب تعداد ٢٠٠ سے زیادہ ہوجائے تو ٣٠٠ تک میں تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب تعداد ٣٠٠ سے زیادہ ہوجائے تو ایک سو میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوجائے گی۔
زکوۃ میں ٹوٹے ہوئے سینگ والی ‘ کانی ‘ لنگڑی بکری قبول نہیں کی جائے گی ‘(البتہ اگر صدقہ وصول کرنے والا چاہے تو ایسے کسی جانور کو قبول کروصول کرسکتا ہے) اور زکوۃ سے بچنے کے لیے الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہیں کیا جائے گا ‘ جو چیز دو آدمیوں کی مشترکہ ملکیت ہو ‘ تو ان دونوں سے برابر کی بنیاد پر وصول کی جائے گی۔ اگر کسی شخص کی بکریاں ٤٠ سے ایک بھی کم ہوں تو ان پر زکوۃ کی ادائیگی واجب نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو کوئی ادائیگی کرسکتا ہے۔ غلاموں میں ’ عشر ‘ کے چوتھائی حصے (یعنی اصل قیمت کا اڑھائی فیصد) کی ادائیگی لازم ہوگی۔
اگر کسی شخص کے مال میں صرف ١٩٠ (درہم) ہوں تو ان پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو کوئی ادائیگی کرسکتا ہے۔
یوسف نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں حضرت ابوبکرصدیق (رض) نے یہ تحریر انھیں اس وقت لکھ کردی تھی جب انھیں بحرین بھیجا تھا۔ّاس میں یہ الفاظ ہیں )
اللہ تعالیٰ کے نام سے آغاز کرتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے ‘ یہ زکوۃ کی فرضیت (کا حکم نامہ) ہے۔
فضل نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الظاظ نقل کیے ہیں حضرت ابوبکر (رض) کو خلیفہ مقرر کیا گیا ‘ تو انھوں نے حضرت انس بن مالک (رض) کو بحرین بھیجا اور انھیں یہ تحریرلکھ کردی اور اس پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہرلگائی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہر مبارک پر یہ الفاظ کندہ تھے لفظ محمد ایک سطر میں ‘ لفظ رسول ایک سطر میں اور لفظ اللہ ایک سطر میں ۔
یہ زکوۃ کی فرضیت کا حکم نامہ ہے ‘ جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض قراردیا ہے ‘ جس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے۔

1960

1960 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شِيرَوَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخَذْنَا هَذَا الْكِتَابَ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « هَذِهِ فَرَائِضُ صَدَقَةِ الْمُسْلِمِينَ الَّتِى أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ -صلى الله عليه وسلم- فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَلْيُعْطِهَا عَلَى وَجْهِهَا وَمَنْ سُئِلَهَا عَلَى غَيْرِ وَجْهِهَا فَلاَ يُعْطِهَا فِى كُلِّ أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَهَا الْغَنَمُ فِى كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِى كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِى كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِنْ تَبَايَنَ أَسْنَانُ الإِبِلِ فَبَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ جَذَعَةً وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا فَإِنْ بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ حِقَّةً وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا فَإِذَا بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ حِقَّةً وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عِنْدَهُ ابْنَةَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِى الْمُصَدِّقُ مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا فَإِنْ بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِى مَعَهَا شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِى الْمُصَدِّقُ شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُؤْخَذُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَىْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا فَإِذَا بَلَغَتِ الإِبِلُ خَمْسًا فَفِيهَا شَاةٌ وَفِى سَائِمَةِ الْغَنَمِ إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَةً إِلَى مِائَتَيْنِ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً إِلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِى كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلاَ يُخْرَجُ فِى الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ وَلاَ تَيْسٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فَإِذَا نَقَصَتْ سَائِمَةُ الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِى الرِّقَةِ رُبُعُ الْعُشُورِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَالٌ إِلاَّ تِسْعِينَ وَمِائَةَ دِرْهَمٍ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا. إِسْنَادٌ صَحِيحٌ وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
1960 حضرت انس بن مالک (رض) ‘ نبی اکرم (رض) کے بارے میں یہ نقل کرتے ہیں
مسلمانوں کے زکوۃ ادا کرنے کے بارے میں یہ حکم نامہ ہے ‘ جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دیا ہے ‘ اہل ایمان میں سے جس شخص سے اس کے مطابق مطالبہ کیا جائے وہ اس کے مطابق ادائیگی کردے اور جس سے اس کے علاوہ کوئی مطالبہ کیا جائے وہ دوسری کوئی ادائیگی نہ کرے ‘ ہر چوبیس اونٹوں یا اس سے کم میں ہر پانچ اونٹوں کی زکوۃ ایک بکری ہوگی ‘ ٢٥۔ ٣٥ تک میں ایک بنت مخاض کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر بنت مخاض موجود نہ ہو ‘ تو ابن لبون کی ادائیگی ہوگی جو مذکرہو ‘ پھر ٣٦۔ ٤٥ تک میں بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ پھر ٤٦۔ ٦٠ تک میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٦١۔ ٧٥ تک میں جذہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٧٦۔ ٩٠ تک میں دوبنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٩١۔ ١٢٠ تک میں دوحقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ١٢١ سے آگے یہ حکم ہوگا کہ ہر چالیس میں ایک بنت لبون کی ادائیگی اور پچاس میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ اگر اونٹوں کی عمر میں فرق آجائے تو جس شخص کے ذمے جذعہ کی ادائیگی بطور زکوۃ لازم ہوگی ‘ تو اگر اس کے پاس جذعہ نہ ہوبل کہ حقہ موجود ہو ‘ تو اس سے وہی وصول کرلیا جائے گا ‘ اور وہ محض اس کے ساتھ دو بکریاں اداکرے گا ‘ اگر یہ ادا کرنا اس کے لیے ممکن ہو ‘ یا پھر بیس درہم اداکرے گا ‘ اگر اس شخص کے ذمے حقہ کی ادائیگی لازمی تھی اور اس کے پاس نہ ہوبل کہ اس کے پاس جذعہ ہو ‘ تو اس سے وہی وصول کرلیا جائے گا اور صدقہ وصول کرنے والا شخص اس کے ساتھ دو بکریاں یابیس درہم اداکردے گا ‘ جس شخص کے ذمے حقہ کی ادائیگی لازم تھی اور وہ اس کے پاس نہ ہوبل کہ اس کے پاس بنت لبون ہو ‘ اس سے وہی وصول کرلی جائے گی اور وہ شخص اس کے ساتھ دو بکریاں یابیس درہم اداکرے گا ‘ جس شخص نے بنت لبون ادا کرنا تھی اور اس کے پاس بنت لبون نہ ہو ‘ بلکہ اس کے پاس حقہ ہو ‘ تو اس سے وہی وصول کرلی جائے گی اور صدقہ وصول کرنے والا شخص اسے دو بکریاں یابیس درہم اداکرے گا۔
اگر زکوۃ میں بنت لبون کی ادائیگی لازم تھی اور وہ اس شخص کے پاس نہ ہوبل کہ اس کے پاس بنت مخاض ہو ‘ تو اس سے وہی وصول کرلیا جائے گا اور وہ شخص اس کے دو بکریاں یابیس درہم اداکرے گا ‘ جس شخص نے زکوۃ میں بنت مخاض ادا کرنی تھی اور وہ اس کے پاس نہ ہوبل کہ اس کے پاس بنت لبون ہو ‘ تو اس سے وہی وصول کی جائے گی ‘ اور صدقہ وصول کرنے والا شخص اسے دو بکریاں یابیس درہم اداکردے گا۔
جس شخص کے ذمے زکوۃ میں بنت مخاض ادا کرنا تھی اور وہ اس کے پاس نہ ہوبل کہ اس کے پاس ابن لبون ہوجومذکرہو ‘ تو اس سے وہی وصول کرلیا جائے گا اور اس کے ساتھ کوئی چیزوصول نہیں کی جائے گی ‘ جس شخص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے (توصدقہ کے طورپر) کوئی ادائیگی کرسکتا ہے ‘ جب پانچ اونٹ ہوجائیں گے تو ان میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔
بکریوں کے بارے میں حکم یہ ہے ٤٠۔ ١٢٠ تک میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ١٢١۔ ٢٠٠ بکریوں میں دوبکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٣٠٠۔ ٢٠٠ تک میں (اس سے زیادہ میں) ہر ایک سو میں ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی۔
زکوۃ میں کوئی سینگ ٹوٹی ہوئی ‘ کانی یالنگڑی بکری ادا نہیں کی جائے گی ‘ البتہ اگر زکوۃ وصول کرنے والا چاہے (توایسائی جانوروصول کرسکتا ہے) زکوۃ کی ادائیگی سے بچنے کے لیے الگ ‘ الگ مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور اکٹھے مال کو الگ ‘ الگ نہیں کیا جائے گا ‘ جو چیزدولوگوں کی مشترکہ ملکیت ہو ‘ تو ان دونوں سے برابر ی کی بنیاد پر وصولی کی جائے گی ‘ اگر بکریوں کی تعداد چالیس سے ایک بھی کم ہو ‘ تو اس پر زکوۃ کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی ‘ البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو اس سے کوئی ادائیگی کرسکتا ہے۔
غلاموں میں عشر کے چوتھائی حصے (یعنی اصل قیمت کا اڑھائی فیصد) کی ادائیگی لازم ہوگی۔
اگر کسی شخص کے پاس مال میں صرف ١٩٠ درہم ہوں تو اس پر زکوۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا (البتہ اگر ان کا مالک چاہے تو صدقے کے طورپر کوئی ادائیگی کرسکتا ہے) ۔
اس روایت کی سند مستند ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

1961

1961 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ هَذِهِ نُسْخَةُ كِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الَّتِى كَتَبَ فِى الصَّدَقَةِ هُوَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَقْرَأَنِيهَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَوَعَيْتُهَا عَلَى وَجْهِهَا وَهِىَ الَّتِى انْتَسَخَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ أُمِّرَ عَلَى الْمَدِينَةِ فَأَمَرَ عُمَّالَهُ بِالْعَمَلِ بِهَا وَكَتَبَ بِهَا إِلَى الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ فَأَمَرَ الْوَلِيدُ عُمَّالَهُ بِالْعَمَلِ بِهَا ثُمَّ لَمْ يَزَلِ الْخُلَفَاءُ يَأْمُرُونَ بِذَلِكَ بَعْدَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا هِشَامٌ ابْنَ هَانِئٍ فَنَسَخَهَا إِلَى كُلِّ عَامِلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَهُمْ بِالْعَمَلِ بِمَا فِيهَا وَلاَ يَتَعَدَّوْنَهَا وَهَذَا كِتَابُ تَفْسِيرِهَا لاَ يُؤْخَذُ فِى شَىْءٍ مِنَ الإِبِلِ الصَّدَقَةُ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَ ذَوْدٍ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا فَفِيهَا شَاةٌ حَتَّى تَبْلُغَ عَشْرًا فَإِذَا بَلَغَتْ عَشْرًا فَفِيهَا شَاتَانِ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ فَفِيهَا ثَلاَثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ عِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ أَفْرَضَتْ فَكَانَ فِيهَا فَرِيضَةُ بِنْتِ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تُوجَدْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلاَثِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا كَانَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ حَتَّى تَبْلُغَ سِتِّينَ فَإِذَا كَانَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسًا وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعِينَ فَإِذَا كَانَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ حَتَّى تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ ثَلاَثِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَلاَثِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ خَمْسِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَخَمْسِينَ وَمِائَةً فَإِذَا بَلَغَتْ سِتِّينَ وَمِائَةً فَفِيهَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَسِتِّينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ سَبْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ وَثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَسَبْعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ ثَمَانِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَبِنْتَا لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَمَانِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلاَثُ حِقَاقٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَتِسْعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا أَرْبَعُ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ أَىُّ السِّنِينَ وَجَدْتَ فِيهَا أَخَذْتَ عَلَى عِدَّةِ مَا كَتَبْنَا فِى هَذَا الْكِتَابِ ثُمَّ كُلُّ شَىْءٍ مِنَ الإِبِلِ عَلَى ذَلِكَ يُؤْخَذُ عَلَى نَحْوِ مَا كَتَبْنَا فِى هَذَا الْكِتَابِ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنَ الْغَنَمِ صَدَقَةٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعِينَ شَاةً فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ شَاةً فَفِيهَا شَاةٌ حَتَّى تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا شَاتَانِ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَإِذَا كَانَتْ شَاةً وَمِائَتَيْنِ فَفِيهَا ثَلاَثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ ثَلاَثَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاَثِمِائَةِ شَاةٍ فَلَيْسَ فِيهَا إِلاَّ ثَلاَثُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعَمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ خَمْسَمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسَمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا خَمْسُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ سِتَّمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا سِتُّ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ سَبْعَمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ سَبْعَمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا سَبْعُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ ثَمَانَمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ ثَمَانَمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا ثَمَانُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعَمِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ تِسْعَمِائَةِ شَاةٍ فَفِيهَا تِسْعُ شِيَاهٍ حَتَّى تَبْلُغَ أَلْفَ شَاةٍ فَإِذَا بَلَغَتْ أَلْفَ شَاةٍ فَفِيهَا عَشْرُ شِيَاهٍ ثُمَّ فِى كُلِّ مَا زَادَتْ مِائَةَ شَاةٍ شَاةٌ.
1961 ابن شہاب بیان کرتے ہیں یہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خط کا نسخہ ہے ‘ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے بارے میں تحریر کیا تھا ابن شہاب بیان کرتے ہیں سالم بن عبداللہ بن عمرنے یہ مجھے پڑھ کر سنا یا اور میں نے اسے اسی طرح محفوظ کرلیا ‘ یہ وہی نسخہ ہے جس کی ایک نقل عمربن عبدالعزیز نے عبداللہ بن عمر اور سالم بن عبداللہ سے لی تھی ‘ جب انھیں مدینہ منورہ کا گورنرمقرر کیا گیا تھا۔
عمربن عبدالعزیزنے اپنے سرکاری اہلکاروں کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا اور یہی لکھ کرولید بن عبدالملک کے پاس بھیج دیا تھا ‘ ولید نے بھی اپنے اہلکاروں کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا ‘ اس کے بعد خلفاء اس کے مطابق حکم دیتے رہتے ہیں ‘ پھر ہشام بن ہانی کے حکم کے تحت اس کی نقل ہر مسلمان اہلکار تک پہنچادی گئی ‘ اس نے اس پر موجود احکام پر عمل کرنے کا حکم بھی دیا اور یہ ہدایت کی کہ وہ اس سے تجاوزنہ کریں۔
یہ تحریر اس کی وضاحت کرتی ہے
” اونٹ میں زکوۃ کی ادائیگی اس وقت لازم ہوگی جب ان کی تعداد پانچ ہوجائے ‘ جب وہ پانچ ہوجائیں گے تو ان پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہاں تک کہ وہ دس ہوجائیں جب وہ دس ہوجائیں گے تو ان پر دوبکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب وہ پندرہ ہوجائیں گے تو ان میں تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہاں تک کہ ان کی تعداد بیس ہوجائے اور جب وہ بیس ہوجائیں گے تو ان پرچاربکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی یہاں تک کہ وہ ٢٥ ہوجائیں ‘ جب وہ ٢٥ ہوجائیں گے تو ان میں ایک بنت مخاض کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ اگر بنت مخاض نہ مل سکے تو مذکر ابن لبون کی ادائیگی لازم ہوگی یہاں تک کہ ان کی تعداد ٣٥ ہوجائے۔
جب ان کی تعداد ٣٦۔ ٤٥ تک ہو ‘ تو ان کے اندر ایک بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٤٦۔ ٦٠ تک ان میں ایک حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی جسے جفتی کے لیے دیا جاسکے ‘ ٦١۔ ٧٥ تک میں اسے ایک جذعہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٧٦۔ ٩٠ تک میں دوبنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ٩١۔ ١٢٠ تک میں دوحقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جسے جفتی کے لیے دیا جاسکے۔
١٢١۔ ١٢٩ تک میں تین بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ ١٣٠۔ ١٣٥ تک میں یاک حقہ اور دوبنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ١٤٠ تک میں دوحقہ اور ایک بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہاں تک کہ ان کی تعداد ١٤٩ ہوجائے ‘ جب ان کی تعداد ١٥٠ ہوجائے تو ان میں تین حقہ کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہاں تک کہ ان کی تعداد ١٥٩ ہوجائے ‘ جب ان کی تعداد ١٦٠ ہوجائے گی تو ان میں چاربنت لبون کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ ١٦٩ تک میں یہی حکم ہے ‘ جب ان کی تعداد ١٧٠ ہوجائے گی ‘ تو ان میں ایک جذعہ اور تین بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ١٧٩ تک میں ہے ‘ جب ان کی تعداد ١٨٠ ہوجائے تو ان میں دوحقہ اور دوبنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ١٨٩ تک ہے ‘ جب ان کی تعداد ١٩٠ ہوجائے تو ان میں تین حقہ اور ایک بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ١٩٩ تک ہے ‘ جب ان کی تعداد ٢٠٠ ہوجائے تو ان میں چارحقہ یاپانچ بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ خواہ دونوں میں سے جو بھی ہو ‘ جو بھی تمہیں ملے گا تم اسے وصول کرلوگے ‘ اس گنتی کے مطابق جو ہم نے اس کتاب میں تحریر کیا ہے۔
اس کے بعد اونٹوں کی تمام قسموں میں اس کے مطابق وصولی کی جائے گی جو ہم نے اس کتاب میں تحریر کردیا ہے۔
بکریوں میں زکوۃ اس وقت وصول نہیں کی جائے گی جب تک ان کی تعداد ٤٠ نہ ہوجائے ‘ جب ان کی تعداد ٤٠ ہوجائے گی ‘ تو ان پر ایک بکری کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ یہ حکم ١٢٠ بکریاں ہونے تک ہے ‘ جب ان کی تعداد ١٢١ ہوجائے گی ‘ تو ان میں دو بکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ یہ حکم ٢٠٠ کی تعداد ہے ‘ جب ان کی تعداد ٢٠١ ہوجائے گی ‘ تو ان میں تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ یہ حکم ٣٠٠ تک ہے ‘ جب ان کی تعداد ٣٠٠ سے زیادہ ہوجائے گی ‘ تو ٤٠٠ تک میں صرف تین بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ جب ان کی تعداد ٤٠٠ ہوجائے گی ‘ تو اس میں چار بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم پانچ سو کی تعدادتک ہے جب ان کی تعداد ٥٠٠ تک ہوگی ‘ تو ان میں یاک مزید بکری کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ٦٠٠ تک ہے جب ان کی تعداد ٧٠٠ تک ہوجائے تو ان میں ٧ بکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ یہاں تک کہ ان کی تعداد ٨٠٠ ہوجائے ‘ جب ان کی تعداد ٨٠٠ ہوجائے گی ‘ تو ٨ بکریوں کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہاں تک کہ ان کی تعداد ٩٠٠ ہوجائے گی ‘ جب ان کی تعداد ٩٠٠ ہوجائے گی ‘ تو ان میں ٩ بکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی یہاں تک کہ ان کی تعداد ١٠٠٠ ہوجائے ‘ جب ١٠٠٠ بکریاں ہوجائیں گی ‘ تو ان میں دس بکریوں کی ادائیگی لازم ہوجائے گی ‘ پھر اس کے بعد جو بھی تعداد زیادہ ہوگی ‘ ہر ایک سو میں ایک بکری کی ادائیگی (بطور زکوۃ ) لازم ہوگی۔

1962

1962 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِىَّ حَدَّثَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حِينَ اسْتُخْلِفَ أَرْسَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ يَلْتَمِسُ عَهْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الصَّدَقَاتِ فَوُجِدَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ كِتَابُ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِى الصَّدَقَاتِ وَوُجِدَ عِنْدَ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ كِتَابُ عُمَرَ إِلَى عُمَّالِهِ فِى الصَّدَقَاتِ بِمِثْلِ كِتَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَأَمَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عُمَّالَهُ عَلَى الصَّدَقَاتِ أَنْ يَأْخُذُوا بِمَا فِى ذَيْنِكَ الْكِتَابَيْنِ فَكَانَ فِيهِمَا فِى صَدَقَةِ الإِبِلِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى التِّسْعِينَ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى الْعِشْرِينَ وَمِائَةٍ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا ثَلاَثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّى تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَإِذَا كَانَتِ الإِبِلُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلَيْسَ فِيمَا لاَ يَبْلُغُ الْعَشْرُ مِنْهَا شَىْءٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْعَشْرَ.
1962 محمد بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں جب حضرت عمربن عبدالعزیز کو خلیفہ مقرر کیا گیا تو انھوں نے مدینہ منورہ پیغام بھیجا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس سے تعلق رکھنے والا زکوۃ کے بارے میں کوئی حکم نامہ تلاش کریں ‘ تو حضرت عمروبن حزم (رض) کی اولاد کے پاس وہ حکم نامہ مل گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو مکتوب حضرت عمروبن حزم (رض) کو لکھا تھا ‘ جو زکوۃ کے بارے میں تھا ‘ اسی طرح حضرت عمربن خطاب (رض) کی آل کے پاس حضرت عمر (رض) کا وہ مکتوب مل گیا جو انھوں نے زکوۃ کے بارے میں اپنے اہل کاروں کو لکھا تھا اور یہ اس کے مطابق تھا جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکتوب میں تحریر ہے جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمربن حزم (رض) کو بھیجا تھا۔
عمربن عبدالعزیز نے اپنے اہل کاروں کو زکوۃ کے بارے میں یہ حکم دیا کہ وہ ان دونوں مکتوبات کی روشنی میں وصول کریں۔
اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں ان دونوں میں یہی بات تحریر تھی کہ اگر ان کی تعداد نوے سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں دوحقہ کی ادائیگی لازم ہوگی یہ حکم ایک سوبیس تک ہے ‘ اگر وہ ایک سوبیس سے ایک بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں تین بنت لبون کی ادائیگی لازم ہوگی ‘ یہ حکم ایک سوانتیس تک ہے ‘ جب اونٹوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوجائے گی ‘ تو اگلے دس ہونے تک کوئی کو ادائیگی لازم نہیں ہوگی ‘ یہاں تک کہ اگلادس کا ہدف پورا ہوجائے۔

1963

1963 - حَدَّثَنِى أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ أَحْمَدَ الصُّوفِىُّ الشَّيْخُ الصَّالِحُ يُعْرَفُ بِوَلِيدِ مِصْرَ حَدَّثَنِى أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الرِّجَالِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَرَّحَتْنِى أُمِّى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَتَيْتُهُ فَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِى وَقَالَ « مَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ وَمَنِ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ وَمَنِ اسْتَكْفَ كَفَاهُ اللَّهُ وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ ». فَقُلْتُ نَاقَتِى الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ.
1963 عبدالرحمن بن ابوسعید اپنے والد (حضرت ابوسعید خدری (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میری والدہ نے مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا ‘ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیٹھ گیا ‘ آپ نے میری طرف رخ کرکے ارشاد فرمایا جو شخص بےنیاز رہنا چاہتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے بےنیاز کردیتا ہے ‘ جو شخص پاک دامن رہنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پاک دامنی نصیب کرتا ہے ‘ جو شخص کفایت حاصل کرنا چاہتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ اسے کفایت نصیب کرتا ہے ‘ جو شخص کسی دوسرے سے کوئی چیز مانگے حالانکہ اس کے پاس ایک اوقیہ (چاندی) کی قیمت موجود ہو ‘ تو اس نے زیادتی کی۔ (حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں ) میں نے سوچا کہ میری اونٹنی یاقوتہ تو ایک اوقیہ سے مہنگی ہے تو میں واپس آگیا ‘ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ نہیں مانگا۔

1964

1964 - حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِى الْجَعْدِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِىٍّ وَلاَ لِذِى مِرَّةٍ سَوِىٍّ ».
1964 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے خوشحال شخص اور صاحب حیثیث شخص کے لیے زکوۃ لیناجائز نہیں ہے۔

1965

1965 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُجَشِّرٍ ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ الْمُعَدِّلُ بِوَاسِطَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ التَّمَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى حَصِينٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِى الْجَعْدِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِىٍّ وَلاَ لِذِى مِرَّةٍ سَوِىٍّ ».
1965 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے خوشحال اور صحاب حیثیت شخص کے لیے زکوۃ لینا جائز نہیں ہے۔

1966

1966 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى حَصِينٍ بِهَذَا مِثْلَهُ.
1966 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1967

1967 - حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ « لِذِى مِرَّةٍ قَوِىٍّ ».
1967 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں ایک لفظ کا فرق ہے۔

1968

1968 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنِ الْوَازِعِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَدَقَةٌ فَرَكِبَهُ النَّاسُ فَقَالَ « إِنَّهَا لاَ تَصْلُحُ لِغَنِىٍّ وَلاَ لِصَحِيحٍ سَوِىٍّ وَلاَ لِعَامِلٍ قَوِىٍّ ».
1968 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں زکوۃ (کا مال) آیا ‘ لوگ آپ کی خدمت حاضر ہوئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ لینا کسی خوشحال شخص کے لیے ‘ کسی صاحب حیثیت شخص کے لیے اور کام کاج کی قوۃ رکھنے والے شخص کے لیے جائز نہیں ہے۔

1969

1969 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِىِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَنِى رَجُلاَنِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَسْأَلاَنِهِ مِمَّا بِيَدَيْهِ مِنَ الصَّدَقَةِ فَرَفَعَ فِيهِمَا الْبَصَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآهُمَا جَلْدَيْنِ فَقَالَ « إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا مِنْهَا وَلاَ حَظَّ فِيهَا لِغَنِىٍّ وَلاَ لِقَوِىٍّ مُكْتَسِبٍ ».
1969 عبیداللہ بن عدی بیان کرتے ہیں دوصاحبان نے مجھے یہ بات بتائی ‘ دونوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حجۃ وداع پر حاضر ہوئے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو زکوۃ کا مال موجود تھا ‘ اس میں سے کچھ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مانگا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نگاہ اٹھاکر ان دونوں کا جائزہ لیا ‘ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ وہ دونوں طاقت ور اور توانا ہیں ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم چاہوتو میں تم دونوں کو اس میں سے دے دیتاہوں ‘ ویسے کسی خوشحال شخص اور کمانے کی صلاحیت رکھنے والے شخص کے لیے اسے دینا جائز نہیں ہے۔

1970

1970 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْبُسْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَسْتَعِينُهُ فِى حَمَالَةٍ فَقَالَ « أَقِمْ عِنْدَنَا فَإِمَّا أَنْ نَتَحَمَّلَهَا وَإِمَّا أَنْ نُعِينَكَ وَاعْلَمْ أَنَّ الْمَسْأَلَةَ لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لأَحَدِ ثَلاَثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً عَنْ قَوْمٍ فَسَأَلَ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ أَذْهَبَتْ مَالَهُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ ثَلاَثَةٌ مِنْ ذَوِى الْحِجَى أَوْ مِنْ ذَوِى الصَّلاَحِ مِنْ قَوْمِهِ أَنْ قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ سُحْتًا يَا قَبِيصَةُ ».
1970 حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حمالہ کے لیے مددمانگی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم ہمارے پاس ٹھہرے رہو یا ہم تمہیں حمالہ کے لیے کچھ دے دیں گے یاوی سے تمہاری مدد کردیں گے ‘ یہ بات یاد رکھنا کہ مانگنا کسی بھی شخص کے لیے جائز نہیں ہے ‘ صرف تین طرح کے لوگ دوسروں سے کچھ مانگ سکتے ہیں ایک وہ شخص جس نے کچھ لوگوں کو ادائیگی کرنی ہو اور پھر وہ کسی سے مانگے ‘ جب وہ اس ادائیگی کو کردے تو پھر کچھ نہ لے ‘ ایک وہ شخص جس (کی پیداوار کو) کوئی آفت لاحق ہوجائے اور وہ اس کے مال کو ضائع کردے ‘ وہ شخص مانگ سکتا ہے یہاں تک کہ اس کے لیے اپنی ضروریات پوری کرنے کا سامان ہوجائے (یہاں پر ایک لفظ کے بارے میں راوی کو لکھا ہے) پھر اس کے بعد وہ شخص رک جائے اور ایک وہ شخص جسے کوئی شدید ضرورت لاحق ہویہاں تک کہ تین سمجھ دار (یہاں راوی کو شک ہے) افراد جو اس کی قوم سے تعلق رکھتے ہوں ‘ وہ یہ گواہی دیں کہ اب اس شخص کے لیے مانگنا ہوچکا ہے (تو صرف یہی لوگ مانگ سکتے ہیں) اس کے علاوہ مانگنا حرام ہوگا ‘ اسے لینے والا شخص حرام کے طورپرا سے کھائے اے قبیصہ !

1971

1971 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ « نُؤَدِّيهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ أَوْ إِذَا جَاءَتْ نَعَمُ الصَّدَقَةِ ». ثُمَّ قَالَ « يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ حُرِّمَتْ إِلاَّ لِثَلاَثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى شَهِدَ - وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً حَتَّى تَكَلَّمَ - ثَلاَثَةٌ مِنْ ذَوِى الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ أَنْ قَدْ أَصَابَهُ فَقْرٌ وَحَاجَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يَجِدَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسْأَلَةِ فَهُوَ سُحْتٌ ».
1971 حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) بیان کرتے ہیں میں نے ایک ادائیگی کرنا تھی ‘ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ‘ تاکہ اس بارے میں آپ سے مددمانگوں ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہم تمہاری طرف سے ادائیگی کردیں گے اور صدقے کے اونٹوں میں سے اسے نکال دیں گے۔ (راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ) جب صدقے کے اونٹ آئیں گے ‘ پھر آپ نے ارشاد فرمایا اے قبیصہ ! مانگنا حرام ہے ‘ صرف تین لوگ مانگ سکتے ہیں ‘ ایک وہ شخص جس نے کوئی ادائیگی کرنی ہو اس کے لیے مانگنا جائز ہوجاتا ہے یہاں تک کہ ادائیگی کو اداکردے اور پھر اس کے بعد رک جائے ‘ ایک وہ شخص جسے شدید ضرورت اورفاقہ لاحق ہوجائے یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد اس بات کی گواہی دیں (یہاں پر راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ لفظ ہے ) یہ بات بیان کریں کہ اسے ایسا فاقہ اور ضرورت لاحق ہوئی ہے تو ایسے شخص کے لیے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہوجائے اور ایک وہ شخص جسے آفت لاحق ہو اور وہ اس کے مال کو ضائع کردے ‘ ایسے شخص کے لیے بھی مانگنا جائز ہے ‘ یہاں تک کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہوجائے ‘ پھر اس کے بعد رک جائے ‘ اس کے علاوہ مانگ کر جو بھی لیا جائے گا وہ حرام ہوگا۔

1972

1972 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْمَارِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِىُّ جَمِيعًا عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَحِلُّ الْمَسْأَلَةُ لِغَنِىٍّ إِلاَّ لِخَمْسَةٍ الْعَامِلِ عَلَيْهَا وَالْغَازِى فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَالْغَارِمِ أَوِ الرَّجُلِ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ أَوْ مِسْكِينٍ تُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَأَهْدَى لِغَنِىٍّ ».
1972 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے خوشحال شخص کے لیے کسی سے کچھ مانگنا جائز نہیں ہے ‘ صرف پانچ آدمیوں کا حکم مختلف ہے ‘ ایک وہ شخص جو زکوۃ کی وصولی کے لیے مقررہو ‘ ایک اللہ کی راہ میں جہاد میں شریک ہونے والا نمازی ‘ ایک وہ شخص جس نے قرض ادا کرنا ہو ‘ ایک وہ شخص جس نے اپنے مال میں سے اسے خریدا ‘ ایک وہ مسکین جسے صدقہ کیا گیا اور پھر وہ کسی خوشحال کو ہدیے کے طور پر دیدے۔

1973

1973 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
1973 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1974

1974 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنِى الْحُسَيْنُ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَةً عَنْ ظَهْرِ غِنًى اسْتَكْثَرَ بِهَا مِنْ رَضْفِ جَهَنَّمَ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا ظَهْرُ الْغِنَى قَالَ « عَشَاءُ لَيْلَةٍ ». عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ مَتْرُوكٌ.
1974 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص خوشحال ہونے کا باوجود کچھ مانگتا ہے ‘ وہ اس عمل کے ذریعے جہنم کے عذاب میں اضافہ کرتا ہے ‘ انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ! خوشحالی سے مراد کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا رات کا کھانا میسر ہونا۔
عمربن خالدنامی راوی متروک ہے۔

1975

1975 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ اللَّبَّانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النُّبَيْرَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْجَعْفَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ سَأَلَ النَّاسَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِى وَجْهِهِ خُمُوشٍ أَوْ خُدُوشٌ ». قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْغِنَى قَالَ « خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ ». ابْنُ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ.
1975 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص خوشحال ہونے کے باوجودلوگوں سے مانگنا ہے جب وہ قیامت کے دن آئے گا ‘ تو اس کے چہرے پر داغ ہوگا (یہاں پر ایک لفظ کے ب ارے میں راوی کو شک ہے) ۔ عرض کی گئی یارسول اللہ ! خوشحالی سے مراد کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پچاس درہم یا ان کی قیمت جتنا سونا۔
ابن اسلم نامی راوی ضعیف ہے۔

1976

1976 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأُبُلِّىُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْبَلَدِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو شَيْخٍ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِى شَيْبَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِرَجُلٍ لَهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا ». أَبُو شَيْبَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ضَعِيفٌ وَبَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ ضَعِيفٌ.
1976 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ایسے شخص کے لیے زکوۃ لیناجائز نہیں ہے جس کے پاس پچاس درہم موجود ہوں۔
ابوشیبہ نامی راوی کا نام عبدالرحمن بن اسحاق ہے اور یہ ضعیف ہے ‘ اسی طرح بکربن خنیس نامی راوی بھی ضعیف ہے۔

1977

1977 - حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الأَنْطَاكِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ بَكْرِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَهُوَ غَنِىٌّ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَفِى وَجْهِهِ كُدُوحٌ وَخُدُوشٌ » . فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا غِنَاهُ قَالَ « أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا ذَهَبًا ».
1977 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص خوشحال ہونے کے باوجود لوگوں سے مانگے ‘ جب وہ قیامت کے دن آئے گا ‘ تو اس کے چہرے پر داغ موجود ہوگا (یہاں تک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ۔ عرض کی گئی یارسول اللہ ! خوشحالی سے مراد کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا چاہے درہم یا ان کی قیمت جتنا سونا۔

1978

1978 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ وَقَالَ « خَمْسُونَ دِرْهَمًا ». قَالَ الشَّيْخُ الأَوَّلُ وَهَمٌ قَوْلُهُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ وَإِنَّمَا هُوَ حَكِيمُ بْنُ جُبَيْرٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ تَرَكَهُ شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ.
1978 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے حوالے سے یہ رایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم اس میں پچاس درہم ‘ کے الفاظ ہیں۔
امام دارقطنی بیان کرتے ہیں پہلی روایت میں راوی کو وہم ہوا ہے ‘ انھوں نے اسے ابواسحق کے حوالے سے نقل کردیا ہے ‘ یہ صاحب حکیم بن جبیر ہیں اور یہ ضعیف ہیں ‘ شعبہ اودیگرمحدثین نے انھیں متروک قراردیا ہے۔

1979

1979 - قُرِئَ عَلَى أَبِى الْقَاسِمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ أَبُو يَعْقُوبَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ سَأَلَ وَلَهُ غِنًى جَاءَ وَفِى وَجْهِهِ كُدُوحٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ خُمُوشٌ ». قِيلَ وَمَا غِنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ ». حَكِيمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَتْرُوكٌ.
1979 حضرت عبداللہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کسی سے کچھ مانگے حالانکہ وہ خوشحال ہو ‘ تو جب وہ قیامت کے دن آئے گا تو اس کے چہرے پر داغ ہوگا (یہاں پر ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ۔ عرض کی گئی یارسول اللہ ! اس کی خوشحالی سے مراد کیا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پچاس درہم یا ان کی قیمت جتنا سونا (موجود ہونا) ۔ حکیم بن جبیرنامی راوی متروک ہے۔

1980

1980 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَلِيًّا وَعَبْدَ اللَّهِ قَالاَ لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِمَنْ لَهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ
1980 حسن بن سعد اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت علی اور حضرت عبداللہ (بن مسعود) (رض) یہ فرماتے ہیں جس شخص کے پاس پچاس درہم یا ان کی قیمت جتنا سونا موجود ہو ‘ اس کے لیے کسی سے کچھ مانگنا جائز نہیں ہے۔

1981

1981 .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ لَهُ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا نَقَمَ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَهِىَ عَلَىَّ وَمِثْلُهَا مَعَهَا هِىَ لَهُ ».
1981 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کی ادائیگی کا حکم دیاتو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا ابن جمیل ‘ خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے زکوۃ کی ادائیگی سے انکار کردیا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمیل کا قصور یہ ہے وہ غریب تھا ‘ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول نے اسے غنی کردیا ‘ خالد کا جہاں تک تعلق ہے تو تم لوگوں نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے کیونکہ اس نے تمام زرہیں اور اپنا تمام ترسازوسامان اللہ تعالیٰ کی راہ کے لیے وقف کردیا ہوا ہے جب تک جناب عباس کا تعلق ہے تو یہ ادائیگی میرے ذمہ ہے اور اس کے ساتھ اتنی ہی مزید ادائیگی میں انھیں بھی کردوں گا۔

1982

1982 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْدَلِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عُمَرَ سَاعِيًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَمَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَالْعَبَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا وَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتَادَهُ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَهِىَ عَلَىَّ وَمِثْلُهَا مَعَهَا ». ثُمَّ قَالَ « أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ أَوْ صِنْوُ الأَبِ ».
1982 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو ابن جمیل ‘ خالد بن ولید اور حضرت عباس (رض) نے زکوۃ ادا کرنے سے انکار کردیا (جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا گیا) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ابن جمیل نے یہ حرکت اس لیے کی ہے ‘ پہلے وہ غریب تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے خوشحال کردیا ہے جہاں تک خالد کا تعلق ہے تو تم نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے کیونکہ اس نے اپنی زرہیں اور سازوسامان پہلے ہی اللہ کی راہ میں وقف کردیئے ہوئے ہیں جہاں تک حضرت عباس (رض) کا تعلق ہے تو وہ اللہ کے رسول کے چچا ہیں ‘ ان کی ادائیگی میرے ذمے ہوگی اور اس کے ساتھ مزید اتنی ہی ادائیگی ہوگی ‘ پھر آپ نے ارشاد فرمایا کیا تمہیں پتا نہیں ہے ‘ آدمی کا چچا اس کے باپ کی جگہ ہوتا ہے۔

1983

1983 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْمُسَيَّبُ بْنُ الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِىٍّ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّ عَبَّاسًا سَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَيُعَجِّلُ زَكَاةَ مَالِهِ قَبْلَ مَحِلِّهَا فَرَخَّصَ لَهُ فِى ذَلِكَ.
1983 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عباس (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کیا وہ اپنے مال کی زکوۃ مخصوص وقت گزرنے سے پہلے اداکرسکتیے ہیں ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اس بات کی اجازت دی۔

1984

1984 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا بِهَذَا أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَةَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ ».خَالَفَهُ إِسْرَائِيلُ فَقَالَ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِىِّ عَنْ عَلِىٍّ
1984 ایک اور سند کے ہمراہ یہ بات منقول ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہم نے حضرت عباس (رض) سے اس سال کی زکوۃ گزشتہ سال ہی وصول کرلی تھی۔

1985

1985 حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِىُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ حُجْرٍ الْعَدَوِىِّ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِعُمَرَ « إِنَّا قَدْ أَخَذْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ زَكَاةَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ ».
1985 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) سے یہ فرمایا تھا ہم نے حضرت عباس (رض) سے اس کی زکوۃ گزشتہ سال ہی وصول کرلی تھی۔

1986

1986 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ حَدَّثَنَا وَلِيدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ طَلْحَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَا عُمَرُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ إِنَّا كُنَّا احْتَجْنَا إِلَى مَالٍ فَتَعَجَّلْنَا مِنَ الْعَبَّاسِ صَدَقَةَ مَالِهِ لِسَنَتَيْنِ ». اخْتَلَفُوا عَلَى الْحَكَمِ فِى إِسْنَادِهِ وَالصَّحِيحُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ مُرْسَلٌ.
1986 حضرت طلحہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عمر ! کیا تم جانتے ہو کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی جگہ ہوتا ہے ‘ ہمیں اس وقت کچھ مال کی ضرورت تھی تو ہم نے حضرت عباس (رض) کے مال کی زکوۃ دو سال پہلے ہی وصول کرلی تھی۔
اس روایت کی سند میں حکم نامی راوی سے اختلاف کیا گیا ہے ‘ صحیح یہ ہے یہ روایت حسن بن مسلم نامی راوی سے مرسل روایت کے طور پر منقول ہے۔

1987

1987 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَائِلَةَ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عُمَرَ سَاعِيًا - قَالَ - فَأَتَى الْعَبَّاسَ يَطْلُبُ صَدَقَةَ مَالِهِ قَالَ فَأَغْلَظَ لَهُ الْعَبَّاسُ فَخَرَجَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخْبَرَهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الْعَبَّاسَ قَدْ أَسْلَفَنَا زَكَاةَ مَالِهِ الْعَامَ وَالْعَامَ الْمُقْبِلَ ».
1987 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا ‘ وہ حضرت عباس (رض) کے پاس آئے اور ان سے ان کے مال کی زکوۃ کا مطالبہ کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت عباس (رض) نے ان کے ساتھ سختی کا مظاہرہ کیا ‘ حضرت عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا۔ راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا حضرت عباس (رض) نے اس سال اور آئندہ سال کی زکوۃ پہلے ہی ہمیں دے دی تھی۔

1988

1988 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو خُرَاسَانَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّكَنِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِىٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْحَكَمِ - وَقَالَ الْمَطِيرِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْحَكَمِ - عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ فَرَجَعَ وَهُوَ يَشْكُو الْعَبَّاسَ فَقَالَ إِنَّهُ مَنَعَنِى صَدَقَتَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا عُمَرُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ إِنَّ الْعَبَّاسَ أَسْلَفَنَا صَدَقَةَ عَامَيْنِ فِى عَامٍ ». كَذَا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَإِنَّمَا أَرَادَ مُحَمَّدَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ. وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
1988 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا وہ واپس آئے تو انھوں نے حضرت عباس (رض) کا شکوہ کیا اور بتایا انھوں نے اپنی زکوۃ مجھے ادا نہیں کی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عمر ! کیا تم یہ بات جانتے ہو کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی جگہ ہوتا ہے ‘ حضرت عباس (رض) نے دو سال کی زکوۃ پہلے ہی) ایک ساتھ اداکردی تھی۔
راوی نے دوسرے راوی کا نام عبید اللہ بن عمر نقل کیا ہے ‘ لیکن ان کی مراد یہ تھی کہ یہ روایت محمد بن عبید اللہ سے منقول ہے ‘ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

1989

1989 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِى رَافِعٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ عُمَرَ سَاعِيًا فَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَبَّاسِ شَىْءٌ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ إِنَّ الْعَبَّاسَ أَسْلَفَنَا صَدَقَةَ الْعَامِ عَامَ الأَوَّلِ ».
1989 حضرت ابورافع (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) کو زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا اور دوران ان کی حضرت عباس (رض) کے ساتھ کچھ تکرار ہوگئی ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا تم یہ بات نہیں جانتے کہ آدمی چچا اس کے باپ کی جگہ ہوتا ہے ‘ حضرت عباس نے اس سال کی زکوۃ گزشتہ سال ہمیں پہلے ہی دے دی تھی۔

1990

1990 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ بْنُ يَعْلَى حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنَّهَا تَسُدُّ مِنَ الْجَائِعِ مَا تَسُدُّ مِنَ الشَّبْعَانِ ».
1990 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جہنم سے بچنے کی کوشش کرو ایک کھجور کے ٹکڑے کے ذریعے ایساکرو ‘ چونکہ یہ بھوکے کے لیے بھی اسی طرح رکاوٹ بنتی ہے جس طرح سیراب شخص کے لیے

1991

1991 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِى حَمْزَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ فِى الْمَالِ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ ». ثُمَّ تَلاَ هَذِهِ الآيَةَ (لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ) إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
1991 سیدہ فاطمہ بن قیس (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی حق ہوتا ہے ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” نیکی صرف یہ نہیں ہے ‘ تم اپنے چہروں کو پھیردو “۔ یہ آیت آخرتک ہے۔

1992

1992 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِى مُزَاحِمٍ أَبُو نَصْرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
1992 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1993

1993 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْقَاضِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى عَمْرِو بْنِ حَمَاسٍ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى عَمْرِو بْنِ حَمَاسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الأُدْمَ وَالْجِعَابَ فَمَرَّ بِى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ لِى أَدِّ صَدَقَةَ مَالِكَ. فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّمَا هُوَ فِى الأُدْمِ. قَالَ قَوِّمْهُ ثُمَّ أَخْرِجْ صَدَقَتَهُ.
1993 ابو عمروبن حماس اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں سالن اور ترکش فروخت کیا کرتا تھا ‘ ایک مرتبہ حضرت عمربن خطاب (رض) میرے پاس گزرے اور انھوں نے مجھ سے فرمایا تم اپنے مال کی زکوۃ اداکرو ‘ میں نے کہا اے امیرالمومنین ! یہ سالن میں ہے ‘ تو انھوں نے فرمایا تم اس کی قیمت کا اندازہ لگاؤ ‘ پھر اس کی زکوۃ اداکرو۔

1994

1994 - أَخْبَرَنِى أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَانَ الشِّيرَازِىُّ فِيمَا كَتَبَ إِلَىَّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُوسَى الْحَارِثِىَّ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَحْيَى بْنِ بَحْرٍ الْكِرْمَانِىُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ حَمَّادٍ الإِصْطَخْرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ عَنْ غُورَكِ بْنِ الْحِصْرِمِ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فِى الْخَيْلِ السَّائِمَةِ فِى كُلِّ فَرَسٍ دِينَارٌ ». تَفَرَّدَ بِهِ غُورَكٌ عَنْ جَعْفَرٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ جِدًّا وَمَنْ دُونَهُ ضُعَفَاءُ.
1994 امام جعفر صادق (رض) اپنے والد (امام محمد الباقر (رض)) کے حوالے سے حضرت جابر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں گھوڑے کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ایک گھوڑے کی طرف سے ایک دینار ادا کیا جائے گا۔ امام جعفر صادق (رض) سے اس روایت کو نقل کرنے میں غورک نامی راوی منفرد ہے اور یہ بہت زیادہ ضعیف ہے۔

1995

1995 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَلَّى الشُّونِيزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ إِنَّ قَوْمًا مِنْ أَهْلِ مِصْرَ أَتَوْا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالُوا إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا كُرَاعًا وَرَقِيقًا وَإِنَّا نُحِبُّ أَنْ نُزَكِّيَهُ قَالَ مَا فَعَلَهُ صَاحِبَاىَ قَبْلِى وَلاَ أَفْعَلُهُ حَتَّى أَسْتَشِيرَ فَشَاوَرَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالُوا حَسَنٌ. وَسَكَتَ عَلِىٌّ فَقَالَ أَلاَ تَكَلَّمُ يَا أَبَا حَسَنٍ فَقَالَ قَدْ أَشَارُوا عَلَيْكَ وَهُوَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ تَكُنْ جِزْيَةً رَاتِبَةً يُؤْخَذُونَ بِهَا بَعْدَكَ. قَالَ فَأَخَذَ مِنَ الرَّقِيقِ عَشْرَةَ الدَّرَاهِمِ وَرَزَقَهُمْ جَرِيبَيْنِ مِنْ بُرٍّ كُلَّ شَهْرٍ وَأَخَذَ مِنَ الْفَرَسِ عَشْرَةَ الدَّرَاهِمِ وَرَزَقَهُ عَشْرَةَ أَجْرِبَةٍ مِنْ شَعِيرٍ كُلَّ شَهْرٍ وَأَخَذَ مِنَ الْمَقَارِيفِ ثَمَانِيَةَ دَرَاهِمَ وَرَزَقَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْرِبَةٍ مِنْ شَعِيرٍ كُلَّ شَهْرٍ وَأَخَذَ مِنَ الْبَرَاذِينِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ وَرَزَقَهَا خَمْسَةَ أَجْرِبَةٍ مِنْ شَعِيرٍ كُلَّ شَهْرٍ. قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا جِزْيَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَعْطِيَاتِنَا زَمَانَ الْحَجَّاجِ وَمَا نُرْزَقُ عَلَيْهَا. قَالَ الشَّيْخُ الْمُقْرِفُ مِنَ الْخَيْلِ دُونَ الْجَوَادِ.
1995 حارثہ بن مضرب بیان کرتے ہیں مصر سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ حضرت عمربن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے بتایا ہمیں کچھ زمین اور کچھ غلام ملے ہیں ‘ ہم چاہتے ہیں ‘ ان کی زکوۃ ادا کردیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھ سے پہلے میرے دو آقاؤں نے جو عمل نہیں کیا ‘ میں بھی وہ اس وقت تک نہیں کروں گا ’ جب تک اس بارے میں مشورہ نہ لوں ‘ پھر حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے اس بارے میں مشورہ لیا ‘ تو ان سب نے اسے ٹھیک قراردیا ‘ حضرت علی (رض) خاموش رہے ‘ حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے ابوالحسن ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی بات کیوں نہیں کررہے ؟ تو حضرت علی (رض) بولے ان حضرات نے آپ کو جو مشورہ دیا ہے یہ ٹھیک ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ ایسا ٹیکس نہ ہو جو آپ کے بعد بھی انھیں اداکرناپڑے تو حضرت عمر (رض) نے ایک غلام کی طرف سے ١٠ درہم وصول کیے اور انھیں گندم کے دوجریب ماہانہ خوراک کی فراہمی لازم قراردی۔ گھوڑے کی طرف سے ١٠ درہم وصول کیے۔ اور اسے جو کے دس جریب ماہانہ خوراک کی فراہمی لازم قراردی۔ عام گھوڑے کی طرف سے ٨ درہم وصول کیے اور اسے ٨ جریب جو ماہانہ خوراک کی ادائیگی لازم قراردی۔ خچر کی طرف سے ٥ درہم وصول کیے اور اسے ٥ جریب جو ماہانہ خوراک کے طور پر دینا لازم قراردیا۔
ابواسحاق نامی راوی کہتے ہیں حجاج کے زمانے میں ہم سے یہ وصول کرلی جاتی تھی مگر ہمارے حصے کی ادائیگی نہیں کی جاتی تھی۔ شیخ (امام دار قطنی) فرماتے ہیں ” مقرف “ وہ گھوڑا ہوتا ہے جو تیزرفتار گھوڑے سے کم رفتار ہی چلتا ہے۔

1996

1996 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى عُمَرَ فَقَالُوا إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا أَمْوَالاً خَيْلاً وَرَقِيقًا نُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَنَا فِيهَا زَكَاةٌ وَطَهُورٌ فَقَالَ مَا فَعَلَهُ صَاحِبَاىَ قَبْلِى فَأَفْعَلُهُ فَاسْتَشَارَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَفِيهِمْ عَلِىٌّ فَقَالَ هُوَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ تَكُنْ جِزْيَةً يُؤْخَذُونَ بِهَا مِنْ بَعْدِكَ رَاتِبَةً.
1996 حارثہ نامی راوی بیان کرتے ہیں شام سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں ے بتایا ہمیں کچھ اموال حاصل ہوئے ہیں ‘ جو گھوڑے ہیں اور غلام ہیں ‘ ہم یہ چاہتے ہیں ‘ ان میں سے بھی ہم سے زکوۃ وصول کی جائے تاکہ یہ پاک ہوجائیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھ سے پہلے میرے دو آقاؤں نے جو کام نہیں کیا میں وہ کروں گا ‘ پھر حضرت عمر (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے یہ مشورہ لیا ‘ ان اصحاب میں حضرت علی (رض) بھی شامل تھے ‘ حضرت علی (رض) نے فرمایا یہ ٹھیک ہے اگر اسے ایساجزیہ قرارنہ دیا جائے جو آپ کے بعد بھی ان سے وصول کیا جاتا رہے۔

1997

1997 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَفَوْتُ لَكُمْ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ الْمِائَتَيْنِ زَكَاةٌ ».
1997 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ تمہیں معاف کردی ہے اور دو سو (درہم ) سے کم میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

1998

1998 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ صَدَقَةٌ إِلاَّ أَنَّ فِى الرَّقِيقِ صَدَقَةَ الْفِطْرِ ».
1998 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے گھوڑے اور غلام میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ البتہ غلام کی طرف سے صدقہ فطرادا کیا جائے گا۔

1999

1999 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّى أَخْبَرَنِى مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى الْعَبْدِ صَدَقَةٌ إِلاَّ صَدَقَةُ الْفِطْرِ ».
1999 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے غلام میں کوئی صدقہ اداکرنالازم نہیں ہوگا ‘ البتہ صدقہ فطرادا کیا جائے گا۔

2000

2000 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِى جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « لاَ صَدَقَةَ عَلَى الرَّجُلِ فِى فَرَسِهِ وَلاَ فِى عَبْدِهِ إِلاَّ زَكَاةَ الْفِطْرِ ».
2000 حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں آدمی کے گھوڑے اور اس کے غلام میں کسی قسم کے صدقے (یعنی زکوۃ ) کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی ‘ البتہ غلام کی طرف سے صدقہ فطروہ اداکرے گا۔

2001

2001 - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَنِى مَكْحُولٌ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِى فَرَسِهِ وَلاَ فِى عَبْدِهِ وَلاَ فِى وَلِيدَتِهِ ».
2001 حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مسلمان شخص کے گھوڑی اور اس کے غلام اور اس کی کنیز میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2002

2002 - قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
2002 حضرت سمرہ بن جندب (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے انھوں نے یہ (تحریر کیا)” اللہ تعالیٰ کے نام سے آغاز کرتے ہوئے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے ‘ یہ سمرہ بن جندب کی جانب سے ان کے بیٹوں کے لیے ہے ‘ تم سب کو سلام ہو ‘ امابعد ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ہمارے غلاموں کے بارے میں یہ حکم دیا تھا ‘ وہ غلام جو آدمی کے کام کاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں ‘ آدمی نے انھیں فروخت نہیں کرنا ہوتا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا تھا ‘ ہم ان میں سے کوئی زکوۃ ادا نہیں کریں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ جس غلام کو فروخت کرنے کے لیے تیارکیاجاتا ہے ‘ اس کی زکوۃ ہم اداکریں گے۔

2003

2003 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَبِيبُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ دَاوُدَ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ مَرْوَانُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ خُبَيْبِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ إِلَى بَنِيهِ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَأْمُرُنَا بِرَقِيقِ الرَّجُلِ أَوِ الْمَرْأَةِ الَّذِينَ هُمْ تِلاَدٌ لَهُ وَهُمْ عَمَلَةٌ لاَ يُرِيدُ بَيْعَهُمْ فَكَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ لاَ نُخْرِجَ عَنْهُمْ مِنَ الصَّدَقَةِ شَيْئًا وَكَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ مِنَ الرَّقِيقِ الَّذِى يُعَدُّ لِلْبَيْعِ ».
2003 حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواتین کے مہر کے بارے میں یہ سنت مقرر کی تھی کہ وہ بارہ اوقیہ ہونا چاہیے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے ‘ تو یہ کل چار سو اسی درہم ہوجائیں گے اور اللہ کے نبی نے یہ حد بھی مقرر کی ہے ‘ غسل جنابت ایک صاع پانی کے ذریعے ہوگا اور وضودورطل پانی کے ذریعہ ہوگا ‘ ایک صاع میں آٹھ رطل آتے ہیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سنت بھی قائم کی ہے زمین سے جو پیداوار ہوتی ہے یعنی گندم ’ جو ‘ کشمش ‘ کھجور جب یہ پانچ وسق ہوجائیں ‘ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے ‘ تو یہ کل تین سوصاع ہوں گے جو اس صاع کے حساب سے ہوں گے جو سنت سے متعلق ہیں۔
اس روایت کو منصور کے حوالے سے صرف صالح بن موسیٰ نے نقل کیا ہے اور یہ شخص ضعیف الحدیث ہے۔

2004

2004 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ النَّقَّاشِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ بْنِ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى الطَّلْحِىُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَرَتِ السُّنَّةُ مِنْ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى صَدَاقِ النِّسَاءِ اثْنَا عَشَرَ أُوقِيَّةً الأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا. فَذَلِكَ ثَمَانُونَ وَأَرْبَعُمِائَةٍ وَجَرَتِ السُّنَّةُ مِنْ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ صَاعٌ وَالْوُضُوءِ رَطْلَيْنِ وَالصَّاعُ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ وَجَرَتِ السُّنَّةُ مِنْ نَبِىِّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِيمَا أَخْرَجَتِ الأَرْضُ الْحِنْطَةُ وَالشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ إِذَا بَلَغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا فَذَلِكَ ثَلاَثُمِائَةِ صَاعٍ بِهَذَا الصَّاعِ الَّذِى جَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ. لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرُ صَالِحِ بْنِ مُوسَى الطَّلْحِىِّ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ .
2004 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سنت مقرر کی ہے ‘ پانچ وسق سے کم اناج پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی ‘ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے ‘ تو یہ کل تین سوصاع ہوجائیں گے ‘ جو گندم ‘ جو ‘ کھجورانگور کے ہوں گے ‘ زمین سے جو سبزیاں پیدا ہوتی ہیں ‘ ان میں زکوۃ کی ادائیگی لازم نہیں ہوتی۔

2005

2005 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ وَهْبٍ الْبُنْدَارُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَرَتِ السُّنَّةُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ زَكَاةٌ وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا فَذَلِكَ ثَلاَثُمِائَةِ صَاعٍ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَلَيْسَ فِيمَا أَنْبَتَتِ الأَرْضُ مِنَ الْخَضِرِ زَكَاةٌ.
2005 حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے پانچ اوقیہ سے (چاندی) میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی ‘ پانچ سے کم اونٹوں میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی اور پانچ وسق سے کم اناج میں زکوۃ لازم نہیں ہوتی۔
(راوی بیان کرتے ہیں ) ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

2006

2006 - حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى بْنِ إِسْحَاقَ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الشِّيرَازِىِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَلاَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ
2006 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو (زمین) بعل ‘ سیل عثری ہو اس میں دسویں حصے کی ادائیگی لازم ہے۔ (ترجمہ کرنا)

2007

2007 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا كَانَ بَعْلاً أَوْ سَيْلاً أَوْ عَثَرِيًّا فَفِى كُلِّ عَشْرَةٍ وَاحِدٌ ».
2007 سالم اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں آسمان (یعنی بارش) نہر اور چشمے کے ذریعے سیراب ہونے والی زمین میں اور جو زمین عثری (یعنی قدرتی طریقے سے سیراب ہوتی ہو) اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشر (یعنی پیداوار کے دسویں حصے کی ادائیگی) مقرر کی ہے اور جسے (مصنوعی طریقے سے) سیراب کیا جاتا ہے ‘ اس میں نصف عشر (یعنی بیسویں حصے کی ادائیگی) مقرر کی ہے۔

2008

2008 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمِّى أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ وَمَا كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرَ وَمَا سُقِىَ بِالنَّضْحِ نِصْفَ الْعُشْرِ.
2008 سالم بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بعل (پانی کے قریب موجود درخت کے زیرزمین سیراب ہونے) آسمان ‘ نہر ‘ چشمے کے ذریعے سیراب ہونے والی (زمین کی پیداوار کے) دسویں حصے کی ادائیگی کو مقرر کیا ہے اور جسے مصنوعی طریقے سے سیراب کیا جاتا ہے اس میں نصف عشر کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2009

2009 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنِى يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَبِيبٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ فِى الْبَعْلِ وَمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرَ وَفِيمَا سُقِىَ بِالنَّضْحِ نِصْفَ الْعُشْرِ. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الرَّبِيعَ يَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِىَّ يَقُولُ الْبَعْلُ الَّذِى بَلَغَتْ أُصُولُهُ الْمَاءَ.
2009 ابوبکرنامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے شیخ ربیع یہ بیان کرتے ہیں میں نے امام شافعی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے ‘ روایت میں استعمال ہونے والالفظ ” البعل “ سے مرادیہ ہے جس کی جڑیں پانی تک پہنچتی ہوں۔

2010

2010 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ وَمَا سُقِىَ بِالرِّشَاءِ نِصْفُ الْعُشْرِ.
2010 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ حضرت عمر (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس زمین کو بارش ‘ نہریاچشمے کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہو ‘ اس میں عشر کی ادائیگی لازمی ہوگی اور جسے ڈول کے ذریعے سے (یعنی مصنوعی طرقے سے) سیراب کیا جاتا اس میں نصف عشر کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2011

2011 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ إِلَى الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كَلاَلٍ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْيَمَنِ مِنْ مَعَافِرَ وَهَمْدَانَ « إِنَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ صَدَقَةَ الْعَقَارِ عُشْرُ مَا سَقَى الْعَيْنُ وَسَقَتِ السَّمَاءُ وَعَلَى مَا سَقَى الْغَرْبُ نِصْفُ الْعُشُورِ ».
2011 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو خط لکھا تھا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حارث عبدکلال اور یمن میں رہنے والے ان کے دیگر ساتھیوں کو یہ خط میں لکھاتھاجن کا تعلق معافر اور ہمدان سے تھا اہل زمین (پیداوار) کی زکوۃ لازم ہوگی جو چشمے کے ذریعے اور آسمانی پانی کے ذریعے سیراب ہونے والی زمین میں سے دسویں حصے ادائیگی لازم ہوگی اور ڈول (یعنی مصنوعی طریقے سے) سیراب ہونے والی زمین (کی پیداوار میں سے) بیسویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2012

2012 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « فِيمَا سَقَتِ الأَنْهَارُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ وَفِيمَا سُقِىَ بِالسَّانِيَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ ».
2012 ابوزبیربیان کرتے ہیں انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ (رض) کو ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بات ارشاد فرمائی ہے ‘ جس زمین کو نہریاچشمے کے ذریعے سیراب کیا جاتاہو ‘ اس میں دسویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی اور زمین کو سانیہ کے ذریعے سیراب کیا جاتاہو اس میں نصف عشر کی ادائیگی لازم ہوگی۔

2013

2013 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِصَدَقَةٍ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ هَذَا السَّخْلِ بِكَبَائِسَ - قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِى الشِّيصَ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ جَاءَ بِهَذَا ». وَكَانَ لاَ يَجِىءُ أَحَدٌ بِشَىْءٍ إِلاَّ نُسِبَ إِلَى الَّذِى جَاءَ بِهِ فَنَزَلَتْ (وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ) قَالَ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْجُعْرُورِ وَلَوْنِ الْحُبَيْقِ أَنْ يُؤْخَذَا فِى الصَّدَقَةِ. قَالَ الزُّهْرِىُّ لَوْنَيْنِ مِنْ تَمْرِ الْمَدِينَةِ. وَقَالَ يُوسُفُ إِلاَّ نَسَبُوهُ.
2013 حضرت ابوامامہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ کے بارے میں حکم دیاتو ایک شخص کچی کھجوریں لے آیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا یہ کون لے کر آیا ہے ؟ (راوی بیان کرتے ہیں ) جو شخص جو بھی چیز لے کر آتا تھا وہ چیز اسی شخص کی طرف منسوب کی جاتی تھی جو اسے لے کر آتا تھا تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ” اور تم اس میں سے گھٹیاچیزکا ارادہ نہ کرو کہ تم اسے خرچ کردو “۔
راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے ‘ زکوۃ میں جعرور اور لون المحبیق کو وصول کیا جائے۔ امام زہری بیان کرتے ہیں یہ مدینہ منورہ کی دومخصوص قسم کی کھجوریں ہیں۔ روایت میں یوسف نامی راوی نے ایک لفظ مختلف نقل کیا ہے۔

2014

2014 - حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِىُّ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ .
2014 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2015

2015 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ح وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ لَوْنَيْنِ مِنَ التَّمْرِ الْجُعْرُورِ وَلَوْنِ الْحُبَيْقِ. قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَيَمَّمُونَ شَرَّ ثِمَارِهِمْ فَيُخْرِجُونَهَا فِى الصَّدَقَةِ فَنُهُوا عَنْ لَوْنَيْنِ مِنَ التَّمْرِ وَنَزَلَتْ ( وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ ). وَقَالَ يُوسُفُ قَالَ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ سُلَيْمَانُ قَالَ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ قَالَهُ مَنْ كَانَ مَعَهُ فِى الْمَجْلِسِ. وَصَلَهُ أَبُو الْوَلِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ وَأَرْسَلَهُ عَنْهُ غَيْرُهُ.
2015 حضرت ابوامامہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوطرح کی کھجوریں (زکوۃ کے طورپر وصول کرنے) سے منع کیا ہے جعر ور اور لون احبیق۔
راوی بیان کرتے ہیں بعض لوگ جان بوجھ کر اپنے خراب پھل لے کر زکوۃ میں ادا کرتے تھے تو انھیں اس دوطرح کی کھجوروں کی ادائیگی سے منع کیا گیا ‘ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ” اور تم اس میں سے گھٹیاچیزکا ارادہ نہ کرو کہ تم اسے خرچ کردو۔
یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ بعض نے اسے موصول روایت کے طور پر نقل کیا ہے اور بعض نے مرسل روایت کے طورپرنقل کیا ہے۔

2016

2016 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى الْبِرْتِىُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَيَمَّمُونَ شَرَّ ثِمَارِهِمْ فَيُخْرِجُونَهَا فِى الصَّدَقَةِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ لَوْنَيْنِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَقُولاَ عَنْ أَبِيهِ. أَرْسَلَهُ مُسْلِمٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ.
2016 حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں بعض لوگ اپنے پھلوں میں سے خراب پھل زکوۃ میں ادا کردیتے تھے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوطرح کی کھجوریں زکوۃ کے طور پر لینے یا ادا کرنے سے منع کردیا ‘ پھر اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے۔
بعض رادیوں نے اس روایت کو مرسل روایت کے طورپر بھی نقل کیا ہے۔

2017

2017 - حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ الْيَحْصُبِىُّ أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِىَّ يَقُولُ حَدَّثَنِى أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ فِى هَذِهِ الآيَةِ الَّتِى قَالَ اللَّهُ (وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ) قَالَ هُوَ الْجُعْرُورُ وَلَوْنُ ابْنِ حُبَيْقٍ فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَقْبَلَهُمَا فِى الصَّدَقَةِ.
2017 حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں یہ آیت جس میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ” اور تم اس میں سے گھٹیاچیزکا ارادہ نہ کرو کہ تم اسے خرچ کرو۔
راوی بیان کرتے ہیں اس سے مراد جعر ور اور لون بن حبیق ہیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زکوۃ میں انھیں وصول کرنے سے نکار کردیا تھا۔

2018

2018 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الأُمَامِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِىُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ أَمَرَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ أَخْرُصَ أَعْنَابَ ثَقِيفٍ خَرْصَ النَّخْلِ ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا خَالَفَهُ الْوَاقِدِىُّ رَوَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَزَادَ فِى الإِسْنَادِ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ.
2018 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ حکم دیا تھا ‘ میں ثقیف قبیلے کے انگور کے درختوں کا اندازہ لگاؤں کہ ان کے درختوں پر کتنا پھل لگا ہوا ہے ‘ پھر ان کی زکوۃ انگوروں کی شکل میں اداکردی جائے گی ‘ جس طرح کھجور کے درختوں کی زکوۃ کھجور کی شکل میں اداکردی جاتی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2019

2019 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ. قَالَ الْوَاقِدِىُّ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَخْرُصَ أَعْنَابَ ثَقِيفٍ كَخَرْصِ النَّخْلِ ثُمَّ تُؤَدَّى زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا.
2019 حضرت مسوربن مخرمہ (رض) ‘ حضرت عتاب بن اسید (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا تھا ‘ ثقیف قبیلے کے انگور کے درختوں کا اسی طرح اندازہ لگایا جائے جس طرح کھجور کے درختوں (پر لگے ہوئے پھل) کا اندازہ لگایاجاتا ہے ‘ پھر ان سے انگور کی زکوۃ لی جائے ‘ جس طرح کھجور کے درختوں کی زکوۃ کھجور کی شکل میں وصول کرلی جاتی ہے۔

2020

2020 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّوَّافِ وَأَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ ح.وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّفَّارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ كِيلَجَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ السَّرِىِّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِخَرْصِ الْعِنَبِ كَمَا يُخْرَصُ النَّخْلُ فَتُؤْخَذُ زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤْخَذُ صَدَقَةُ النَّخْلِ تَمْرًا. تَابَعَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ التَّمَّارُ وَابْنُ أَخِى الزُّهْرِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ. وَرَوَاهُ الْوَاقِدِىُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ.
2020 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عتاب بن اسید سے منقول ہے۔ حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوروں کا اندازہ لگانے کا حکم دیا تھا ‘ جس طرح کھجوروں کا اندازہ لگایاجاتا ہے اور ان کی زکوۃ کو منقی کی شکل میں وصول کرلیا گیا جس طرح کھجور کے درختوں کی زکوۃ کھجور کی شکل میں وصول کرلی جاتی ہے۔
بعض دیگر راویوں نے اسے نقل کرنے میں متابعت کی ہے۔

2021

2021 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمِصْرِىِّ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ التَّمَّارُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى زَكَاةِ الْكَرْمِ إِنَّهَا تُخْرَصُ كَمَا تُخْرَصُ النَّخْلُ ثُمَّ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا. تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ.
2021 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگور کی زکوۃ کے بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے اس کا اسی طرح اندازہ لگایا جائے گا جس طرح کھجور کے درخت (پرلگی ہوئی کھجوروں) کا اندازہ لگایاجاتا ہے اور پھر اس کی زکوۃ کشمش (یامنققی) کی شکل میں اداکردی جائے گی جس طرح کھجور کے درخت کی زکوۃ کھجور کی شکل میں اداکردی جاتی ہے۔ ایک اور راوی نے اس کی متابعت کی ہے۔

2022

2022 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ. وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْمُزَنِىُّ قَالَ قَالَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى زَكَاةِ الْكَرْمِ ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
2022 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگور کی زکوۃ کے بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ پھر اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث بیان کی ہے۔

2023

2023 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الأَزْدِىُّ وَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ قَالاَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَبْعَثُ عَلَى النَّاسِ مَنْ يَخْرُصُ كُرُومَهُمْ وَثِمَارَهُمْ.
2023 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی شخص کو ان لوگوں کے پاس بھیجتے تھے ‘ جوان کی انگوروں اور پھلوں کی پیداوار کا اندازہ لگالیتا تھا (اور اسی حساب سے زکوۃ وصول کی جاتی تھی) ۔

2024

2024 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّقْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ أَنْ يُخْرَصَ الْعِنَبُ زَبِيبًا كَمَا يُخْرَصُ التَّمْرُ .
2024 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کا حکم دیا کہ انگور کے درخت کی پیداوار کا حساب لگا کر انگور کی شکل میں زکوۃ وصول کرلی جائے جس طرح کھجور کا اندازہ لگایاجاتا ہے (یا اندازہ لگاکر کھجوروصول کی جاتی ہے) ۔

2025

2025 - قُرِئَ عَلَى ابْنِ مَنِيعٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَفَاءَ اللَّهُ خَيْبَرَ عَلَى رَسُولِهِ فَأَقَرَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَجَعَلَهَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَبَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَخَرَصَهَا عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ « يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَنْتُمْ أَبْغَضُ الْخَلْقِ إِلَىَّ قَتَلْتُمْ أَنْبِيَاءَ اللَّهِ وَكَذَبْتُمْ عَلَى اللَّهِ وَلَيْسَ يَحْمِلُنِى بُغْضِى إِيَّاكُمْ أَنْ أَحِيفَ عَلَيْكُمْ قَدْ خَرَصْتُ عِشْرِينَ أَلْفَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ فَإِنْ شِئْتُمْ فَلَكُمْ وَإِنْ أَبَيْتُمْ فَلِى ». قَالُوا بِهَذَا قَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ قَدْ أَخَذْنَاهَا . قَالَ فَاخْرُجُوا عَنَّا.
2025 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر کا علاقہ اپنے رسول کو مال فئے کے طور پر عطاء کیا ‘ تو ان کے رسول نے ان (یہودیوں) کو وہیں رہنے دیا اور یہ معاہدہ کیا کہ وہاں کی پیداوار ان یہودیوں اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان (برابر کی بنیاد پر تقسیم ہوگی) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو بھیجا ‘ انھوں نے وہاں پیداوار کا اندازہ لگایا اور پھر فرمایا اے یہودیو ! تم میرے نزدیک اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے ناپسندیدہ ترین مخلوق ہو ‘ تم نے اللہ تعالیٰ کے انبیاء کو نقل کیا ‘ تم نے اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ‘ لیکن تمہارے بارے میں میری ناپسند ید گی مجھے اس بات پر آمادہ نہیں کرے گی کہ میں تمہارے ساتھ کوئی زیادتی کروں ‘ میں نے یہ اندازہ لگایا ہے ‘ یہ کھجور کی پیداواربیس ہزار وسق ہے ‘ اگر تم چاہوتو اس حساب سے تمہیں مل جائے گا اور اگر تم نہیں مانتے تو میں اتنا وصول کروں گا ‘ تو انھوں نے کہا اسی (انصاف اور عدل پروری) کی وجہ سے آسمان اور زمین قائم ہیں ‘ ہم اس حساب سے وصولی کرلیتے ہیں ‘ تو حضرت عبداللہ بن (رض) نے فرمایا تواتنی پیداوار مجھے نکال کردے دو (یعنی ادائیگی کردو) ۔

2026

2026 –حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّقْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمُسَيَّبِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ أَنْ يُخْرَصَ الْعِنَبُ زَبِيبًا كَمَا يُخْرَصُ التَّمْرُ .
2026 حضرت عتاب بن اسید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کا حکم دیا کہ انگور کے درخت کی پیداوار کا حساب لگاکر انگور کی شکل میں زکوۃ وصول کرلی جائے جس طرح کھجور کا اندازہ لگایاجاتا ہے (یا اندازہ لگاکر کھجور وصول کی جاتی ہے) ۔

2027

2027 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ وَهِىَ تَذْكُرُ شَأْنَ خَيْبَرَ - قَالَتْ - وَكَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَبْعَثُ ابْنَ رَوَاحَةَ إِلَى الْيَهُودِ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ تَطِيبُ أَوَّلُ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْهَا ثُمَّ يُخَيِّرُ يَهُودَ يَأْخُذُونَهَا بِذَلِكَ الْخَرْصِ أَوْ يَدْفَعُونَهَا إِلَيْهِمْ بِذَلِكَ الْخَرْصِ وَإِنَّمَا كَانَ أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْخَرْصِ لِكَىْ تُحْصَى الزَّكَاةُ قَبْلَ أَنْ تُؤْكَلَ الثِّمَارُ وَتُفَرَّقَ. رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ أَبِى الأَخْضَرِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ. وَأَرْسَلَهُ مَالِكٌ وَمَعْمَرٌ وَعُقَيْلٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مُرْسَلاً.
2027 سیدہ عائشہ (رض) ایک مرتبہ خیبر کے بارے میں ذکر کررہی تھیں انھوں نے بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو یہودیوں کی طرف بھیجا ‘ جب پھل تیار ہوگیا ‘ تو انھوں نے کھجوروں کے درختوں کی پیداوار کا اندازہ لگایا ‘ پھر انھوں نے یہودیوں کو اختیاردیا کہ وہ اس اندازے کے حساب سے وصولی کرلیں یا اس اندازے کے حساب سے انھیں ادائیگی کردیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اندازہ لگانے کا حکم دیاتھاتا کہ زکوۃ کی گنتی پھل کے تیار ہونے سے پہلے کرلی جائے اور اسے الگ کردیا جائے۔
یہی روایت حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔ امام مالک نے اسے مرسل روایت کے طورپر نقل کیا ہے۔

2028

2028 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2028 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

2029

2029 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ صَدَقَةَ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَهُ خَارِصًا فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا حَثْمَةَ قَدْ زَادَ عَلَىَّ فِى الْخَرْصِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنَّ ابْنَ عَمِّكَ يَزْعُمُ أَنَّكَ زِدْتَ عَلَيْهِ فِى الْخَرْصِ » . فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ تَرَكْتُ لَهُ قَدْرَ خُرْفَةِ أَهْلِهِ وَمَا يُطْعِمُ الْمَسَاكِينَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَدْ زَادَكَ ابْنُ عَمِّكَ وَأَنْصَفَ ».
2029 حضرت سہل بن حثمہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اندازہ لگانے کے لیے بھیجا ‘ ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی یارسول اللہ ! ابوحثمہ نے اندازہ لگاتے ہوئے ہماری طرف زیادہ ادائیگی لازم کردی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بلایا اور فرمایا تمہارے چچازادکایہ کہنا ہے ‘ تم نے اندازہ لگانے میں اس پر زیادہ ادائیگی لازم کردی ہے۔ (راوی کہتے ہیں ) میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! میں نے اس کے لیے اتنی کھجوریں زیادہ چھوڑی ہیں ‘ یہ اپنے گھروالوں کو بھی کھلاسکے اور مسکینوں کو بھی کھلاسکے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہارے چچازاد نے تمہیں زیادہ چھوٹ دی ہے اور انصاف سے کام لیا ہے۔

2030

2030 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىُّ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ دُلَّنِى عَلَى عَمَلٍ يُقَرِّبُنِى مِنَ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِى مِنَ النَّارِ قَالَ « لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ أَعْتِقِ النَّسَمَةَ وَفُكَّ الرَّقَبَةَ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَيْسَا وَاحِدًا قَالَ « لاَ عِتْقُ النَّسَمَةِ أَنْ تُفْرِدَ بِعِتْقِهَا وَفَكُّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ فِى ثَمَنِهَا وَالْمِنْحَةُ الْوَكُوفُ وَالْفَىْءُ عَلَى ذِى الرَّحِمِ الظَّالِمِ فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ ».
2030 حضرت براء (رض) بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ اس نے عرض کی آپ کسی ایسے عمل کی طرف میری راہنمائی کریں جو مجھے جنت سے قریب کردے اور جہنم سے دورکردے ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم کلام مختصر کروتو مانگنے سے گریز کرو ‘ غلام کو آزاد کرو ‘ گردن کو چھڑادو (غلام یاکنیز کو آزاد کردو) اس نے عرض کی یارسول اللہ ! یہ دونوں ایک ہی نہیں ہیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں ! جان کو آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے تم اسے آزاد کردو اور گردن کو چھڑانے کا مطلب یہ ہے تم اس کی قیمت کی ادائیگی میں اس کی مددکرو ‘ زیادہ دودھ دینے والی (اونٹنی یابکری کو) کسی معاوضے کے بغیر دے دو اور زیادتی کرنے والے رشتہ دار کے ساتھ تعلق برقراررکھو ‘ اگر تم یہ نہیں کرسکتے تو اپنی زبان سے صرف بھلائی کی بات کہو۔

2031

2031 حَدَّثَنَا عَلِىٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىَّ يَقُولُ جَاءَ سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ فَسَأَلَهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَنَا حَاضِرٌ أَوْ قَالَ جَاءَنِى سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ فَسَأَلَنِى عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ.
2031 ابواحمد زبیر ی کہتے ہیں سفیان ثوری تشریف لائے تو انھوں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا میں اس وقت وہاں موجود تھا۔ راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں۔ سفیان ثوری میرے پاس آئے اور انھوں نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا۔

2032

2032 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَوَادَةَ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا وَزَادَ « فَأَطْعِمِ الْجَائِعَ وَاسْقِ الظَّمْآنَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ ».
2032 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں بھوکے کو کھانا کھلاؤ ‘ پیاسے کو پلاؤ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو۔

2033

2033 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَصْرِ بْنِ بُجَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَغَوِىُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِىٍّ عَنْ أَبِى مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ « تَأْتِى قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِى كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِى أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لاَ تُحْجَبُ ». وَقَالَ يَعْقُوبُ وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ « فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ».
2033 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو ارشاد فرمایا ان لوگوں کے پاس جارہے جو اہل کتاب ہیں ‘ تم انھیں اس بات کی دعوت دو کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں ‘ اگر وہ اس بات میں تمہاری اطاعت کرلیں تو تم انھیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ نمازیں فرض کی ہیں ‘ اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری اطاعت کرلیں تو تم انھیں بتاؤ کہ اللہ نے ان کے اموال میں ان پر زکوۃ لازم کی ہے جو ان کے خوشحال لوگوں سے لے کر غریب لوگوں کو دے دی جائے گی ‘ اگر وہ اس بارے میں بھی تمہاری بات مان لیں تو لوگوں کے اچھے موال وصول کرنے سے بچنا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا ‘ کیونکہ اس کے (اور اللہ تعالیٰ کے درمیان) کوئی حجاب نہیں ہوتا۔

2034

2034 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الرُّخَامِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِىٍّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمَّا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَعَاذًا نَحْوَ الْيَمَنِ قَالَ لَهُ « إِنَّكَ تَقْدُمُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ تَوْحِيدُ اللَّهِ فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِى يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فَقِيرِهِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِكَ فَخُذْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ ».
2034 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ (رض) کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا تم اہل کتاب کے پاس جارہے ہو ‘ تم نے انھیں سب سے پہلے اس بات کی دعوت دینا ہے ‘ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کریں جب وہ اس کو جان لیں گے تو تم انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر پانچ نمازیں روزانہ فرض کی وحدانیت کا اقرار کریں جب وہ اس بات کو جان لیں گے تو تم انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر پانچ نمازیں روزانہ فرض کی ہیں اور تم انھیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال کی زکوۃ ان پر فرض کی ہے جوا ن کے خوشحال لوگوں سے لے کر ان کے غریب لوگوں کودے دی جائے گی ‘ اگر وہ اس بات کا اقرار کرلیں تو تم اسے وصول کرلینا اور لوگوں کے (خاص طورپر) اچھے اموال وصول کرنے سے بچنا۔

2035

2035 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُوسُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَاعِيًا فَأَخَذَ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَقَسَمَهَا فِى فُقَرَائِنَا وَأَمَرَ لِى بِقَلُوصٍ.
2035 عون بن ابوحجیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف زکوۃ وصول کرنے والا شخص بھیجا ‘ اس نے ہمارے خوشحال لوگوں سے زکوۃ وصول کی اور پھر ہمارے غریب لوگوں میں تقسیم کی ‘ اس نے مجھے ایک قلوص دینے کی ہدایت کی۔

2036

2036 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ يُوسُفَ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِينَا سَاعِيًا فَأَخَذَ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَرَدَّهَا فِى فُقَرَائِنَا وَكُنْتُ غُلاَمًا يَتِيمًا لاَ مَالَ لِى فَأَعْطَانِى قَلُوصًا.
2036 عون بن ابوحجیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا اہل کار ہماری طرف بھیجا ‘ اس میں ہمارے خوشحال لوگوں سے زکوۃ وصول کرکے ہمارے غریب لوگوں کودے دی ‘ میں اس وقت یتیم (یانابالغ) لڑکا تھا ‘ میرے پاس کوئی مال نہیں تھا تو اس نے مجھے ایک قلوص دی۔

2037

2037 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لاَ تَخْرُجُ الزَّكَاةُ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَدٍ إِلاَّ لِذِى قَرَابَةٍ. مَوْقُوفٌ.
2037 حضرت عبداللہ (رض) ارشاد فرماتے ہیں زکوۃ کی رقم کو ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل نہیں کیا جائے گا ‘ البتہ قرض رشتہ داروں کو دینے کے لیے ایسا کیا جاسکتا ہے۔
یہ روایت موقوف ہے۔

2038

2038 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِىِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِىِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَبْعَثُ إِلَى قَوْمِى جَيْشًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْبِسْ جَيْشَكَ فَأَنَا لَكَ بِإِسْلاَمِهِمْ وَطَاعَتِهِمْ وَكَتَبْتُ إِلَى قَوْمِى فَجَاءَ إِسْلاَمُهُمْ وَطَاعَتُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَخَا صُدَاءٍ الْمُطَاعَ فِى قَوْمِهِ » قَالَ قُلْتُ بَلْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَهَدَاهُمْ. قَالَ ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنِ الصَّدَقَاتِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمْ يَرْضَ فِى الصَّدَقَاتِ بِحُكْمِ نَبِىٍّ وَلاَ غَيْرِهِ حَتَّى جَزَّأَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْزَاءٍ فَإِنْ كُنْتَ مِنْ أَهْلِ تِلْكَ الأَجْزَاءِ أَعْطَيْتُكَ ».
2038 حضرت زیادبن حارث صدائی (رض) بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت میری قوم کی طرف ایک لشکر روانہ کرنے والے تھے ‘ میں نے عرض کی یارسول اللہ ! آپ اپنے لشکر کو روک لیں ‘ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ضمانت دیتا ہوں کہ وہ لوگ اسلام قبول کرلیں گے اور فرمان برداری بھی کریں گے ‘ میں اپنی قوم کو خط لکھتا ہوں وہ لوگ اسلام قبول کرتے ہوئے اور فرمان برداری کرتے ہوئے آجائیں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے صداء قبیلے سے تعلق رکھنے والے شخص ! جس کی قوم اس کی بات مانتی ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے عرض کی نہیں ! بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر احسان کیا ہے ‘ انھیں ہدایت نصیب کی ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں پھر ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زکوۃ کی رقم مانگی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا اللہ تعالیٰ زکوۃ کے بارے می کسی بھی نبی یا کسی بھی دوسرے شخص کے فیصلے سے اس وقت تک راضی نہیں ہوتا جب تک وہ شخص اس زکوۃ کو آٹھ اجزاء میں تقسیم نہ کردے ‘ اگر تم ان اجزء کے اہل ہو ‘ تو میں تمہیں دے دیتاہوں۔

2039

2039 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِىُّ عَنْ أَبِى سِنَانٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ قَالَ وَحَدَّثَنِى أَبُو يَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ أَتَوْا عُمَرَ فَقَالُوا إِنَّا أَصَبْنَا أَمْوَالاً وَخَيْلاً وَرَقِيقًا وَإِنَّا نُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَنَا فِيهِ زَكَاةٌ وَطَهُورٌ. فَقَالَ مَا فَعَلَهُ صَاحِبَاىَ فَأَفْعَلُهُ . قَالَ إِسْحَاقُ مَا فَعَلَهُ مَنْ كَانَ قَبْلِى فَأَفْعَلُهُ. فَاسْتَشَارَ النَّاسَ فَكَانَ فِيمَنِ اسْتَشَارَ عَلَىٌّ رضى الله عنه فَقَالَ حَسَنٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ جِزْيَةً يُؤْخَذُ بِهَا مِنْ بَعْدِكَ . قَالَ إِسْحَاقُ إِنْ لَمْ يَكُنْ مُرَتَّبَةً لِمَنْ بَعْدَكَ - فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ فَرَسٍ دِينَارًا .
2039 حضرت حارثہ بن مضرب (رض) بیان کرتے ہیں شام سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ انھوں نے بتایا ہمیں کچھ اموال ‘ چھوڑے اور غلام حاصل ہوئے ہیں ‘ ہم یہ چاہتے ہیں ‘ ان میں سے زکوۃ کریں تاکہ یہ پاک ہوجائیں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا میرے دونوں آقاؤں نے جو کیا ہے میں ویسا ہی کروں گا۔
اسحاق نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں ‘ مجھ سے پہلے نے جو کیا ہے ‘ میں بھی ویساہی کروں گا۔ پھر حضرت عمر (رض) نے لوگوں سے اس بارے میں مشورہ کیا ‘ جن لوگوں سے مشورہ کیا ان میں حضرت علی (رض) بھی شامل تھے ‘ انھوں نے فرمایا یہ ٹھیک ہے اگر اسے ایساجزیہ نہ بنایا جائے جو آپ کے بعد بھی وصول کیا جائے۔
اسحاق نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں اگر اسے اس ترتیب کے ساتھ نہ رکھاجائے کہ آپ کے بعد والابی اسے وصول کرے (تو یہ ٹھیک ہے) ۔
(راوی کہتے ہیں ) تو حضرت عمر (رض) نے ایک گھوڑے کی طرف سے ایک دینار کی ادائیگی لازمی قراردی۔

2040

2040 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ بِخَيْلٍ وَرَقِيقٍ فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خُذْ صَدَقَتَهَا. فَقَالَ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا فَعَلَهُ قَبْلِى حَتَّى أَسْأَلَ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ .
2040 عاصم بن ضمرہ بیان کرتے ہیں شام سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ گھوڑے اور غلام لے کر آئے ‘ انھوں نے حضرت عمربن خطاب (رض) سے کہا آپ ان کی زکوۃ وصول کرلیں ‘ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا میرے علم کے مطابق مجھ سے پہلے کسی نے ایسا نہیں کیا ‘ میں اس بارے میں دریافت کروں گا (اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔

2041

2041 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ - يَرْفَعُ الْحَدِيثَ - قَالَ « مَا أَحَلَّ اللَّهُ فِى كِتَابِهِ فَهُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَافِيَةٌ فَاقْبَلُوا مِنَ اللَّهِ عَافِيَتَهُ فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ نَسِيًّا ». ثُمَّ تَلاَ هَذِهِ الآيَةَ (وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا)
2041 حضرت ابودرداء (رض) بیان کرتے ہیں ‘ انھوں نے مرفوع حدیث کے طورپریہ بات نقل کی ہے ‘(یعنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ) اللہ تعالیٰ نے اپنے کتاب میں جس چیز کو حلال قراردیا ہے ‘ وہ حلال ہے اور جس چیز کو حرام قراردیا ہے ‘ وہ حرام ہے اور جس چیز کے بارے میں کوئی حکم ذکر نہیں کیا وہ عافیت ہے ‘ تو تم اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی اس کی عافیت کو قبول کرو ‘ اللہ تعالیٰ کوئی بات بھولا نہیں ہے (یابھولتا نہیں ہے) ۔
پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی
” اور تمہارا پروردگاربھولنے والا نہیں ہے “۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔