HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

12. حدود کا بیان

سنن الدارقطني

3054

3054 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مَهْدِىٍّ الْحَافِظُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَقِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَحِلُّ قَتْلُ مُسْلِمٍ إِلاَّ فِى ثَلاَثِ خِصَالٍ زَانٍ مُحْصَنٍ فَيُرْجَمُ وَرَجُلٍ يَقْتُلُ مُتَعَمِّدًا فَيُقْتَلُ بِهِ وَرَجُلٍ يَخْرُجُ مِنَ الإِسْلاَمِ فَيُحَارِبُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الأَرْضِ ».
3054 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : کسی بھی مسلمان کو صرف تین صورتوں میں قتل کرنا جائز ہے شادی شدہ زانی کہ اسے سنگسار کردیا جائے گا، وہ شخص جو کسی کو جان بوجھ کر قتل کردے تو بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا، وہ شخص جو اسلام سے نکل جائے اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو اسے قتل کردیا جائے گا، یامصلوب کردیا جائے گا، یاجلاوطن کردیا جائے گا۔

3055

3055 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْعَوَقِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ. قَالَ النَّيْسَابُورِىُّ قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ قَالَ لاَ.
3055 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

3056

3056 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِىُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ يَقُولُ كَانَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ثَبْتًا فِى الْحَدِيثِ.
3056 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے حوالے سے بھی منقول ہے ، تاہم اس کے بعض راویوں کے بارے میں کچھ کلام کیا گیا ہے۔

3057

3057 حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الْمَالِكِىُّ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « وَالَّذِى لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ لاَ يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّى رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ ثَلاَثَةَ نَفَرٍ التَّارِكُ لِلإِسْلاَمِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِى وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ ». قَالَ الأَعْمَشُ فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِى عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ .
3057 ۔ حضرت عبداللہ (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : اس ذات کی قسم جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ، جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتاہو کہ اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس کا خون بہانا ، صرف تین صورتوں میں جائز ہے ، جب وہ اسلام کو ترک کرکے (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہوجائے ، یاشادی شدہ زانی اور (قاتل یعنی ) جان کے بدلے میں جان۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے منقول ہے۔

3058

3058 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِى عُثْمَانَ الطَّيَالِسِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ ».قَالَ الأَعْمَشُ فَذَكَرْتُهُ لإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ حَدَّثَنِيهِ الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ.- قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ الأَوَّلِ. قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَفْسَدَ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثُ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَحَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ.
3058 ۔ حضرت عبداللہ (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : کسی بھی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔
اعمش کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث ابراہیم کو سنائی تو انھوں نے بتایا : اسود نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے ۔
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے سابقہ روایت کی مانند نقل کرتی ہیں۔ عبدالرحمن نامی محدث بیان کرتے ہیں : راوی نے ان دونوں روایات کو ایک ساتھ ملادیا ہے ، یعنی مسروق کی حضرت عبداللہ سے نقل کردہ روایت اور ابراہیم کی اسود (کے حوالے سے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے) نقل کردہ روایت۔

3059

3059 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الْمَالِكِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ رَجُلٌ قَتَلَ فَيُقْتَلُ بِهِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِى وَالْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ. أَوْ قَالَ الْخَارِجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ . مَوْقُوفٌ.
3059 ۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں اس امت سے تعلق رکھنے والے کسی بھی مسلمان کو تین میں سے کسی ایک وجہ سے قتل کیا جاسکتا ہے ، ایک وہ شخص جو کسی کو قتل کرے تو جواب میں سے قتل کیا جائے گا۔ شادی شدہ زانی ، جماعت سے الگ ہونے والے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جماعت سے نکلنے والا۔ یہ حدیث موقوف ہے۔

3060

3060 - حَدَّثَنَا ابْنُ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ. مَوْقُوفٌ.
3060 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدہ عائشہ (رض) سے منقول ہے۔ یہ روایت موقوف ہے۔

3061

3061 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ ح وَأَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الشَّامِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ادْرَءُوا الْحُدُودَ مَا اسْتَطَعْتُمْ عَنِ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ وَجَدْتُمْ لِلْمُسْلِمِ مَخْرَجًا فَخَلُّوا سَبِيلَهُ فَإِنَّ الإِمَامَ لأَنْ يُخْطِئَ فِى الْعَفْوِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِى الْعُقُوبَةِ »
3061 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتے ہیں : اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ، جہاں تک تم سے ہوسکے مسلمانوں سے حدود کو پرے رکھو، اگر تم کسی مسلمان کے لیے کوئی گنجائش پاؤ تو اسے وہ گنجائش فراہم کرو، کیونکہ حاکم (یاقاضی) کا معاف کرنے میں غلطی کرنا اس کے لیے سزا دینے میں غلطی کرنے سے بہتر ہے۔

3062

3062 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ مُخْتَارٍ التَّمَّارِ عَنْ أَبِى مَطَرٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « ادْرَءُوا الْحُدُودَ ».
3062 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : حدود کو پرے رکھنے (کی کوشش کرو) ۔

3063

3063 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِىِّ قَالُوا إِذَا اشْتُبِهَ عَلَيْكَ الْحَدُّ فَادْرَأْهُ مَا اسْتَطَعْتَ.
3063 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، حضرت معاذ بن جبل (رض) ، حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) (یہ تینوں حضرات) فرماتے ہیں : جب حد (ثابت ہونے کا معاملہ ) تمہارے سامنے مشکوک ہوجائے تو جہاں تک تم سے ہوسکے اسے پرے رکھو۔

3064

3064 - حَدَّثَنَا ابْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ عَنْ هِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ فَلَمْ يَحُدَّهُ.
3064 ۔ حضرت سلمہ بن محبق (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک شخص کا مقدمہ پیش کیا گیا جس نے اپنی بیوی کی کنیز کے ساتھ زنا کیا تھا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر حد جاری نہیں کی۔

3065

3065 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ التُّرْقُفِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِىُّ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُسْتَقَادَ فِى الْمَسْجِدِ أَوْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ أَوْ يُنْشَدَ فِيهِ الشِّعْرُ.
3065 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں قصاص لینے، اس میں حد قائم کرنے ، اس میں شعر سنانے سے منع کیا ہے۔

3066

3066 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُهَاجِرِ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ نَهَى أَنْ يُسْتَقَادَ فِى الْمَسْجِدِ أَوْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ.
3066 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ مسجد میں قصاص لیا جائے یا اس میں حد قائم کی جائے۔

3067

3067 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِىُّ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّىِّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِى الْمَسَاجِدِ وَلاَ يُسْتَقَادُ فِيهَا ».
3067 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : مساجد میں حدود قائم نہ کی جائیں اور ان میں قصاص نہ لیا جائے۔

3068

3068 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَوِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ أَوْ كِلاَهُمَا عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ فِى بَنِى إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الأُمَّةِ ( كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِى الْقَتْلَى) الآيَةَ (فَمَنْ عُفِىَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَىْءٌ ) قَالَ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ فِى الْعَمْدِ الدِّيَةَ وَ (اتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ) يَتَّبِعُ الطَّالِبُ بِمَعْرُوفٍ وَيُؤَدِّى إِلَيْهِ الْمَطْلُوبُ بِإِحْسَانٍ (ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ ) مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ. قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا بِهِ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
3068 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : بنی اسرائیل میں قصاص کا حکم تھا، ان میں دیت کا حکم نہیں تھا، تو اللہ نے اس امت سے یہ فرمایا (جس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں ہے : )
'' مقتولین کے بارے میں تم پر قصاص لازم کیا گیا ہے '' تو جس شخص کو اس کے بھائی کی طرف سے معافی مل جائے ''۔
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : یہ معافی یوں ہوگی کہ دوسرافریق قتل عمد میں دیت قبول کرنے میں راضی ہوجائے۔ ''' بھلائی کی پیروی کرنا '' یعنی طلب گار شخص بھلائی کی پیرو ی کرے اور مطلوب شخص احسان کے ساتھ اسے ادائیگی کرے۔
'' یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (ملنے والی) تخفیف اور رحمت ہے ''
یہی روایت مجاہد کے حوالے سے حضرت ابن عباس (رض) سے منقول ہے۔

3069

3069 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ قُرَيْنٍ حَدَّثَنَا فَهْدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ عَلَى الْعَبْدِ الآبِقِ إِذَا سَرَقَ قَطْعٌ وَلاَ عَلَى الذِّمِّىِّ ». لَمْ يَرْفَعْهُ غَيْرُ فَهْدٍ وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ.
3069 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جب کوئی مفرور غلام چوری کرلے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، اور ذمی کا بھی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
اس روایت کو، مرفوع، حدیث کے طور پر صرف فہدنامی راوی نے نقل کیا ہے ، درست یہ ہے کہ یہ روایت ، موقوف، ہے۔

3070

3070 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ وَمَعْمَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ لاَ يَرَى عَلَى عَبْدٍ آبِقٍ سَرَقَ قَطْعًا.
3070 ۔ حضرت ابن عباس (رض) اس بات کے قائل تھے کہ اگر مفرور غلام چوری کرلے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

3071

3071 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَاضِى خُوَارِزْمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ لاَ يَرَى عَلَى الْعَبْدِ حَدًّا وَلاَ عَلَى أَهْلِ الأَرْضِ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ حَدًّا.
3071 ۔ حضرت ابن عباس (رض) اس بات کے قائل ہیں کہ غلام پر حد جاری نہیں ہوگی، یہودی یاعیسائی سرزمین پر رہنے والے پر بھی حد جاری نہیں ہوگی۔

3072

3072 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَطِيرِىُّ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ عَلَى الْعَبْدِ وَلاَ عَلَى أَهْلِ الْكِتَابِ حُدُودٌ ». الَّذِى قَبْلَهُ مَوْقُوفٌ أَصَحُّ مِنْ هَذَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
3072 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : غلام پر اور اہل کتاب پر حد جاری نہیں ہوگی۔
اس سے پہلے جو روایت، موقوف، حدیث کے طور پر منقول ہے وہ اس سے زیادہ مستند ہے باقی اللہ بہترجانتا ہے۔

3073

3073 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمِصِّيصِىُّ بِكَفْرِ بَبَا حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ سَيَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّيْفِ ». سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ مَتْرُوكٌ.
3073 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قصاص صرف تلوار کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے ۔
اس کا راوی سلیمان بن ارقم، متروک، ہے۔

3074

3074 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُنَيْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ هِلاَلٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِحَدِيدَةٍ وَلاَ قَوَدَ فِى النَّفْسِ وَغَيْرِهَا إِلاَّ بِحَدِيدَةٍ ». مُعَلَّى بْنُ هِلاَلٍ مَتْرُوكٌ.
3074 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قصاص صرف لوہے (کے ہتھیار) کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے ، جان یا اس کے علاوہ (کسی عضو) کا قصاص صرف لوہے (کے ہتھیار) کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے۔

3075

3075 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ الْقَاضِى حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِى مُعَاذٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّيْفِ ».
3075 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قصاص صرف تلوار کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے۔

3076

3076 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الصُّغْدِىُّ حَدَّثَنَا الْمُسَيَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِى مُعَاذٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِى الْمُخَارِقِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِسِلاَحٍ » - قَالَ وَأَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِى مُعَاذٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ. أَبُو مُعَاذٍ سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَهُوَ مَتْرُوكٌ.
3076 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : قصاص صرف اسلحہ کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے۔ یہی روایت حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے منقول ہے ۔
ابومعاذ سلیمان بن ارقم نامی راوی، متروک، ہے۔

3077

3077 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَبُو الطَّاهِرِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمْرَانَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِى رُكْبَتِهِ فَجَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِدْنِى. قَالَ « حَتَّى تَبْرَأَ ». ثُمَّ جَاءَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَقِدْنِى فَأَقَادَهُ ثُمَّ جَاءَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَرَجْتُ قَالَ « قَدْ نَهَيْتُكَ فَعَصَيْتَنِى فَأَبْعَدَكَ اللَّهُ وَبَطَلَ عَرَجُكَ ». ثُمَّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقْتَصَّ مِنْ جُرْحٍ حَتَّى يَبْرَأَ صَاحِبُهُ.
3077 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں : ایک شخص نے دوسرے شخص کے گھٹنے میں تیرمارا، وہ شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی : یارسول اللہ آپ مجھے قصاص دلوائیں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلے تم ٹھیک ہوجاؤ، پھر (ٹھیک ہونے کے بعد) وہ شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی، آپ مجھے قصاص دلوائیں، تو نبی کریم نے اسے قصاص دلوادیا۔ پھر وہ شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضڑ ہوا، اس نے عرض کیا یارسول اللہ میں لنگڑا ہوگیاہوں (تو آپ دوسرے فریق کو بھی زیادہ سزا دلوائیں) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں منع کیا تھا، تم نے میری بات نہیں مانی، اللہ تعالیٰ تمہیں دور کرے تمہارا لنگڑا ہوناضائع گیا۔
(راوی بیان کرتے ہیں :) اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ زخمی کے ٹھیک ہونے سے پہلے اس کا قصاص لیا جائے۔

3078

3078 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُمَوِىُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَعُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ وَيَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً جُرِحَ فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَقِيدَ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُسْتَقَادَ مِنَ الْجَارِحِ حَتَّى يَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ .
3078 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص زخمی ہوگیا ، اس نے قصاص لینے کا ارادہ کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زخمی کرنے والے سے قصاص لینے، اس وقت تک منع کردیا ، جب تک زخمی شخص ٹھیک نہ ہوجائے۔

3079

3079 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ نَجِيحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ بِهَذَا وَقَالَ أَنْ يُمْتَثَلَ مِنَ الْجَارِحِ.
3079 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں کچھ لفظی اختلاف ہے۔

3080

3080 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسِ بْنِ كَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِى شَيْبَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِى رُكْبَتِهِ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتَقِيدُ فَقِيلَ لَهُ « حَتَّى تَبْرَأَ ». فَأَبَى وَعَجَّلَ فَاسْتَقَادَ قَالَ فَعَنَتَتْ رِجْلُهُ وَبَرِئَتْ رِجْلُ الْمُسْتَقَادِ مِنْهُ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ لَهُ « لَيْسَ لَكَ شَىْءٌ إِنَّكَ أَبَيْتَ ». قَالَ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدُوسٍ مَا جَاءَ بِهَذَا إِلاَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ. قَالَ الشَّيْخُ أَخْطَأَ فِيهِ ابْنَا أَبِى شَيْبَةَ. وَخَالَفَهُمَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَيْرُهُ عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرٍو مُرْسَلاً. كَذَلِكَ قَالَ أَصْحَابُ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْهُ وَهُوَ الْمَحْفُوظُ مُرْسَلاً.
3080 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نے دوسرے شخص کے گھٹنے میں تیرمارا، وہ شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہواتا کہ قصاص (لینے کا مقدمہ) پیش کرے تو اس سے کہا گیا کہ تم پہلے ٹھیک ہوجاؤ، اس نے یہ بات نہیں مانی، اور جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قصاص لے لیا۔ تو اس کی ٹانگ ٹھیک نہیں ہوئی، لیکن جس شخص سے قصاص لیا گیا تھا اس کی ٹانگ ٹھیک ہوگئی۔ (قصاص لینے والا) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضڑ ہوا تو نبی کریم نے اس سے فرمایا، تمہیں کچھ نہیں ملے گا، تم نے نافرمانی کی تھی۔
شیخ ابواحمد بن عبدوس نامی راوی فرماتے ہیں : یہ روایت صرف ابوبکر و عثمان (یہ دونوں ابوشیبہ کے صاحبزادے ہیں) نے نقل کی ہے۔ شیخ فرماتے ہیں : ابوشیبہ کے دونوں صاحبزادے نے اسے نقل کرنے میں غلطی کی ہے۔
امام احمد بن حنبل اور دوسرے محدثین نے ، ابن علیہ کے حوالے سے ، ایوب کے حوالے سے ، عمرو (بن دینار) سے اس روایت کو مرسل ، حدیث کے طور پر نقل کیا ہے ۔
عمرو بن دینار کے شاگردوں نے اسے ان کے حوالے سے اسی طرح نقل کیا ہے ، اور اس روایت کا، مرسل، ہونا محفوظ ہے۔

3081

3081 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3081 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ محمد بن طلحہ کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

3082

3082 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَجُلاً طَعَنَ رَجُلاً بِقَرْنٍ فِى رِجْلِهِ فَجَاءَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ أَقِدْنِى. فَقَالَ « حَتَّى تَبْرَأَ ». قَالَ أَقِدْنِى. قَالَ « حَتَّى تَبْرَأَ ». قَالَ أَقِدْنِى. فَأَقَادَهُ ثُمَّ عَرَجَ فَجَاءَ الْمُسْتَقِيدُ فَقَالَ حَقِّى . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ حَقَّ لَكَ ».
3082 ۔ محمد بن طلحہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص نے دوسرے کی ٹانگ میں تیر مارا، تودوسراشخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کی : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے قصاص دلوائیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلے تم ٹھیک ہوجاؤ، اس نے عرض کی : آپ مجھے قصاص دلوائیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم پہلے ٹھیک ہوجاؤ، اس نے عرض کی، آپ مجھے قصاص دلوائیں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے قصاص دلوادیا، پھر وہ (قصاص لینے والاشخص) ٹھیک نہ ہوا تو نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : میرا حق (مجھے دلوائیں) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، تمہارا کوئی حق نہیں ہے۔

3083

3083 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ مِثْلَهُ.وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَبْعَدَكَ اللَّهُ أَنْتَ عَجَّلْتَ ».
3083 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ محمد بن طلحہ سے منقول ہے۔ عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں دور رکھے تم نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا تھا۔

3084

3084 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْرَقِىُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ يُقْتَصَّ مِنْ جُرْحٍ حَتَّى يَنْتَهِىَ .
3084 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ زخمی شخص کے ٹھیک ہونے سے پہلے زخم کا قصاص لیا جائے۔

3085

3085 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَانِئُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُسْتَأْنَى بِالْجِرَاحَاتِ سَنَةً ». يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ ضَعِيفٌ مَتْرُوكٌ.
3085 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، زخم کا قصاص لینے کے لیے ایک سال تک انتظار کیا جائے۔
یزید بن عیاض نامی راوی، ضعیف اور متروک، ہے۔

3086

3086 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى نُعْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ نَبِىُّ التَّوْبَةِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قَذَفَ عَبْدَهُ بِحَدٍّ أُقِيمَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَذَلِكَ ».
3086 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت ابوالقاسم نے فرمایا ہے : جو شخص اپنے غلام پر زنا کا جھوٹا الزام لگائے، اس شخص پر قیامت کے دن حد قائم کی جائے گی، البتہ اگر وہ غلام واقعی ایساہو (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

3087

3087 - حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ بَهَذَا. أَخْرَجَهُ الْبُخَارِىُّ عَنْ مُسَدَّدٍ عَنْ يَحْيَى وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ حُفَّاظٌ .
3087 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، امام بخاری نے اسے اپنی سند کے ہمراہ نقل کیا ہے اس کے تمام راوی ثقہ اور حافظ ہیں۔

3088

3088 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ عَنِ ابْنِ أَبِى نُعْمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ نَبِىَّ التَّوْبَةِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ قَذَفَ عَبْدَهُ بِزِنًا ثُمَّ لَمْ يَتُبْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
3088 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص اپنے غلام پر زنا کا (جھوٹا) الزام لگائے اور پھر اس سے توبہ نہ کرے ، اس شخص پر قیامت کے دن حدقائم کی جائے گی۔

3089

3089 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْبَزَّازُ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ يُوسُفَ الْقَزْوِينِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى نُعْمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِى أَبُو الْقَاسِمِ -صلى الله عليه وسلم- « أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَذَفَ عَبْدَهُ وَهُوَ بَرِىءٌ مِمَّا يَقُولُ جُلِدَ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
3089 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا، جب کوئی شخص اپنے غلام پر زنا کا (جھوٹا) الزام لگائے اور وہ غلام اس سے بری ہو، جو اس شخص نے (الزام لگایا) تو اس شخص کو قیامت کے دن حد کے طور پر کوڑے لگائے جائیں گے۔

3090

3090 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ فِى شَلَلٍ وَلاَ عَرَجٍ ».
3090 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، شلل، اور، عرج، میں قصاص نہیں ہوگا۔

3091

3091 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الْيَقْطِينِىُّ حَدَّثَنَا رَجُلٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الْفَاخُورِىُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « عَقْلُ الْمَرْأَةِ مِثْلُ عَقْلِ الرَّجُلِ حَتَّى تَبْلُغَ الثُّلُثَ مِنْ دِيَتِهَا »
3091 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : عورت کی دیت مرد کی دیت کے برابر ہوگی، جب تک وہ عورت کی دیت کے ایک تہائی تک نہ پہنچ جائے۔

3092

3092 - حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِىُّ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ الإِسْكَافِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاكِرٍ الصَّائِغُ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِى. فَقَالَ « وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ ». قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِى . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ ». قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِى . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَةُ قَالَ لَهُ « مِمَّا أُطَهِّرُكَ ». قَالَ مِنَ الزِّنَا. فَسَأَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَبِهِ جُنُونٌ ». فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ « أَشَرِبَ خَمْرًا ». فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَثَيِّبٌ أَنْتَ ». قَالَ نَعَمْ. فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَكَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ تَقُولُ فِرْقَةٌ لَقَدْ هَلَكَ مَاعِزٌ عَلَى أَسْوَإِ عَمَلِهِ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ وَقَائِلٌ يَقُولُ أَتَوْبَةٌ أَفْضَلُ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنْ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَوَضَعَ يَدَهُ فِى يَدِهِ فَقَالَ اقْتُلْنِى بِالْحِجَارَةِ . قَالَ فَلَبِثُوا عَلَى ذَلِكَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً ثُمَّ جَاءَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ ثُمَّ قَالَ « اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ ». فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهَا ». قَالَ ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الأَزْدِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِى. قَالَ « وَيْحَكِ ارْجِعِى فَاسْتَغْفِرِى اللَّهَ وَتُوبِى إِلَيْهِ ». فَقَالَتْ تُرِيدُ أَنْ تَرْدُدَنِى كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ . قَالَ « وَمَا ذَاكِ ». قَالَتْ إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزِّنَا. فَقَالَ « أَثَيِّبٌ أَنْتِ ». قَالَتْ نَعَمْ. قَالَ « إِذًا لاَ نَرْجُمَكِ حَتَّى تَضَعِى مَا فِى بَطْنِكِ ». قَالَ فَكَفَلَهَا رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ قَدْ وَضَعَتِ الْغَامِدِيَّةُ. فَقَالَ « إِذًا لاَ نَرْجُمَهَا وَنَدَعَ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ ». فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَىَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ. فَرَجَمَهَا. هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِى كُرَيْبٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ غَيْلاَنَ.
3092 ۔ سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : ماعز بن مالک، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ، انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ ، مجھے پاک کر دیجئے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا ستیاناس ہو تم واپس جاؤ، اللہ سے مغفرت طلب کرو اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں : وہ واپس گئے اور تھوڑی دور جاکر پھر واپس آگئے انھوں نے عرض کی، یارسول اللہ ، مجھے پاک کر دیجئے۔ نبی کریم نے فرمایا تمہارا ستیاناس ہو، تم واپس جاؤ اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں : وہ واپس گئے اور تھوڑی دور جاکر پھر واپس آگئے انھوں نے عرض کی یارسول اللہ مجھے پاک کر دیجئے۔ نبی کریم نے پھر اسی کی مانند فرمایا یہاں تک کہ چوتھی مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت فرمایا، میں کس چیز سے تمہیں پاک کروں ؟ انھوں نے عرض کی : زنا سے ، نبی کریم نے دریافت کیا اسے کیا جنون لاحق ہے ؟ تو آپ کو بتایا گیا یہ مجنون نہیں ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا اس نے شراب پیغمبر رکھی ہے ؟ تو ایک شخص اٹھا اس نے انھیں سونگھا تو اسے شراب کی بومحسوس نہیں ہوئی، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم شادی شدہ ہو ؟ انھوں نے عرض کیا جی ہاں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت انھیں سنگسار کردیا گیا۔
(راوی بیان کرتے ہیں : ) ان کے بارے میں لوگوں کے دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کا یہ کہنا تھا، ماعز اپنے سب سے برے عمل کے ذریعہ ہلاکت کا شکار ہوئے، ان کے گناہ نے انھیں گھیر لیا، دوسرے گروہ کا کہنا تھا، کیا ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ ہوسکتی ہے ؟ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انھوں نے اپنا ہاتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس میں دیا اور عرض کی : آپ مجھے پتھروں ک ذریعہ قتل کروادیں، دو تین دن تک یہی صورت حال رہی، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ، لوگ اس وقت بیٹھے ہوئے تھے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کیا، اور تشریف فرما ہوئے پھر آپ نے فرمایا ماعز بن مالک کے لیے دعائے مغفرت کرو۔ اللہ تعالیٰ ماعز، بن مالک کی مغفرت کرے۔ نبی کریم نے فرمایا، اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر وہ ایک امت (اس سے مراد گروہ بھی ہوسکتا ہے ) کے درمیان تقسیم کی جائے تو ان سب کے لیے کافی ہوگی۔
راوی بیان کرتے ہیں : پھر از د قبیلے کی شاخ غامد قبیلہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اس نے عرض کی : یارسول اللہ مجھے پاک کر دیجئے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا ستیاناس ہو، تم واپس جاؤ، اللہ سے مغفرت طلب کرو، اس کی بارگاہ میں توبہ کرو، اس خاتون نے عرض کی : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے بھی اسی طرح واپس کرنا چاہتے ہو، جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کیا تھا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ کیوں ؟ تو اس نے بتایا : وہ زنا کے نتیجہ میں حاملہ ہوچکی ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم شادی شدہ ہو ؟ اس نے عرض کی جی ہاں۔ نبی کریم نے فرمایا پھر ہم تمہیں اس وقت تک سنگسار نہیں کریں گے ، جب تک تم اپنے پیٹ میں موجود (بچے کو) جنم نہیں دیتی۔ پھر ایک انصاری شخص اس عورت کا سرپرست مقرر ہوا، یہاں تک کہ اس عورت نے بچے کو جنم دیا، وہ انصاری نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور بتایا، اس غامدی عورت نے بچے کو جنم دے دیا ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ابھی ہم اسے سنگسار نہیں کرسکتے، اور اس کے بچے کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے اسے دودھ پلانے کے لیے کوئی نہ ہو۔ تو ایک انصاری نے عرض کی : اے اللہ کے نبی اس بچے کی رضاعت میرے ذمہ ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو سنگسار کروادیا ۔
یہ حدیث صحیح ہے ، امام مسلم نے اسے ابوکریب کے حوالے سے ، یحییٰ بن یعلی، کے حوالے سے ، ان کے والد کے حوالے سے غیلان سے نقل کیا ہے۔

3093

3093 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ مَيَّاحٍ أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّىُّ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِى أَصَابَهَا وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا.
3093 ۔ عبدالجبار بن وائل نے اپنے والد کا یہ بیان نقل کیا ہے : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا تو آپ نے اس عورت پر حد جاری نہیں کی، البتہ اس کے ساتھ زیادتی کرنے والے پر حد جاری کی۔
راوی بیان کرتے ہیں : اس میں یہ بات مذکور نہیں ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو مہردلوایا۔

3094

3094 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قُتِلَ ». ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّا فَهُوَ خَطَأٌ وَدِيَتُهُ خَطَأٌ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدُ يَدِهِ مَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ » .
3094 ۔ طاؤس بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص مارا جائے (اس کے بعد کے الفاظ اگلی حدیث میں ہیں) ۔
طاؤس ، حضرت ابن عباس (رض) کا بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص غلطی سے مارا جائے، یا (انجانے) تیر سے مارا جائے وہ قتل خطاء شمار ہوگا، اور س کی دیت قتل خطاء کی دیت ہوگی، اور جس شخص کو قتل عمدہ کے طورپر قتل کیا گیا ہو، اس کا قصاص دینالازم ہوگا، جو شخص اس میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرے گا، اس شخص پر اللہ اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔

3095

3095 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّا رَمْيًا بِحَجَرٍ أَوْ ضَرْبًا بِعَصًا أَوْ بِسَوْطٍ فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ اعْتِبَاطًا فَهُوَ قَوَدٌ لاَ يُحَالُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَاتِلِهِ فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَاتِلِهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ».
3095 ۔ طاؤس ، حضرت ابن عباس (رض) سے بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص غلطی سے مارا جائے یاپتھر سے مارا جائے یاعصا یالا تھی کے ذریعہ مارا جائے تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی، اور جس شخص کو قتل عمد کے طور پر قتل کیا جائے اس کا قصاص ہوگا، اس شخص اور اس کے قاتل کے درمیان حائل نہیں ہوا جائے گا جو اس شخص اور اس کے قاتل کے درمیان حائل ہوگا، اس پر اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگی، ایسے شخص کی کوئی فرض یانفلی عبادت قبول نہیں ہوگی۔

3096

3096 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَالْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْطَاكِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْقِذٍ الْخَوْلاَنِىُّ حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ بْنُ يَحْيَى الْخَوْلاَنِىُّ حَدَّثَنِى بَكْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنِى حَمْزَةُ النَّصِيبِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنِى طَاوُسٌ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّا رَمْيًا يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِالْحِجَارَةِ أَوْ عَصًا فَهُوَ خَطَأٌ عَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدُ يَدِهِ مَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ». زَادَ الْحُسَيْنُ « لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ».
3096 ۔ طاؤس، حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جس شخص کو غلطی سے قتل کردیا جائے ، یا اسے پتھر یاعصا مارا جائے، (اور وہ مرجائے) تو یہ قتل خطاء ہوگا، اور اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی، لیکن جس شخص کو قتل عمد کے طور پر قتل کیا جائے، اس کا قصاص ہوگا، جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے گا، اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگی۔
حسین نامی راوی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں : اللہ تعالیٰ اس کی کوئی فرض یانفلی عبادت قبول نہیں کرے گا۔

3097

3097 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنِى طَاوُسٌ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. وَلَمْ يَذْكُرْ حَمْزَةَ. قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ وَرَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
3097 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے اسی کی مانند روایت منقول ہے۔ راوی نے اس کی سند میں حمزہ کا ذکر نہیں کیا۔
بعض راویوں نے اسے طاؤس کے حوالے سے حضرت ابن عباس (رض) سے نقل کیا ہے۔

3098

3098 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْعَمْدُ قَوَدٌ إِلاَّ أَنْ يَعْفُوَ وَلِىُّ الْمَقْتُولِ ».
3098 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ، قتل عمد کا قصاص ہوگا، البتہ اگر مقتول کا ولی چاہے تو معاف کرسکتا ہے۔

3099

3099 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّا أَوْ رَمْيًا بِحَجَرٍ أَوْ عَصًا أَوْ بِسَوْطٍ عَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ ». مِثْلَ قَوْلِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
3099 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جس شخص کو انجانے میں ، پتھر عصا یالاٹھی مار کر قتل کردیا جائے اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی۔
یہ حماد بن زید کے بیان کی مانند ہے۔

3100

3100 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا كُرْدُوسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْعَمْدُ قَوَدُ الْيَدِ وَالْخَطَأُ عَقْلٌ لاَ قَوَدَ فِيهِ وَمَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ عَصًا أَوْ سَوْطٍ فَهُوَ دِيَةٌ مُغَلَّظَةٌ فِى أَسْنَانِ الإِبِلِ ».
3100 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قتل عمد میں قصاص ہوگا، اور قتل خطاء میں دیت ہوگی، اس میں قصاص نہیں ہوگا، جس شخص کو پتھر یاعصا لاٹھی کے ذریعہ غلطی سے قتل کردیا جائے اس کی ، دیت مغلظہ، ہوگی جو مختلف عمر کے اونٹوں (کی شکل میں ہوگی) ۔

3101

3101 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنِى طَاوُسٌ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّةٍ رَمْيًا يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ - أَحْسَبُهُ قَالَ أَوْ بِسِيَاطٍ - عَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدُ يَدِهِ مَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ».
3101 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جس شخص کو پتھر (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یالاٹھی مار کر غلطی سے قتل کردیا جائے اس کی دیت قتل خطاء کی دیت ہوگی، اور جس شخص کو قتل عمد کے طور پر قتل کیا جائے اس کا قصاص ہوگا، جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے گا اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوگی۔

3102

3102 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُهُ قَالَ « مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّةٍ أَوْ رَمْيَةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ مَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ ».
3102 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ، مرفوع، حدیث کے طور پر نقل کرتے ہیں : (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا) جو شخص غلطی سے مارا جائے یا اسے پتھر یالاٹھی سے مار کر قتل کردیا جائے تو اس کی دیت قتل خطاء کی دیت ہوگی اور جس شخص کو عمدا قتل کیا جائے اس کا قصاص لیا جائے گا، جو شخص اس قصاص میں لعن رکاوٹ بنے گا اس پر اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی، ایسے شخص کی کوئی فرض یانفل عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

3103

3103 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ الرَّجُلُ يُصَابُ فِى الرِّمِّيَّا فِى الْقِتَالِ بِالْعَصَا أَوْ بِالسَّوْطِ أَوِ التَّرَامِى بِالْحِجَارَةِ يُودَى وَلاَ يُقْتَلُ بِهِ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ لاَ يُعْلَمُ مَنْ قَاتِلُهُ .- وَأَقُولُ أَلاَ تَرَى إِلَى قَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْهُذَلِيَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا أَنَّهُ لَمْ يَقْتُلْهَا بِهَا وَوَدَاهَا وَجَنِينَهَا. أَخْبَرْنَاهُ ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ لَمْ يُجَاوِزْ طَاوُسًا.
3103 ۔ طاؤس بیان کرتے ہیں : لڑائی کے دوران جس شخص کو عصا ، لاٹھی، یا پتھر مار کر قتل کردیا جائے اس کی دیت ادا کی جائے گی، اس کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ پتہ نہیں ہے کہ اس کا قاتل کون ہے ؟۔
میں یہ کہتاہوں : کیا تم نے ہذیل قبیلہ سے تعلق رکھنے والی دوخواتین کے مقدمہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ ملاحظہ نہیں کیا ان دو میں سے ایک خاتون نے دوسری کو لاٹھی مار کر قتل کردیا تھا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مقتول عورت کے بدلے میں قتل کرنے والی عورت کو قتل نہیں کروایا تھا، بلکہ آپ نے مقتول عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کی دیت دلوائی تھی۔
یہ حدیث طاؤس کے صاحبزادے نے اپنے والد کے حوالے سے نقل کی ہے۔

3104

3104 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عِنْدَ أَبِى كِتَابٌ فِيهِ ذِكْرُ الْعُقُولِ جَاءَ بِهِ الْوَحْىُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ مَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عَقْلٍ أَوْ صَدَقَةٍ فَإِنَّمَا جَاءَ بِهِ الْوَحْىُ فَفِى ذَلِكَ الْكِتَابِ وَهُوَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « قَتْلُ الْعِمِّيَّةِ دِيَتُهُ دِيَةُ الْخَطَإِ الْحَجَرُ وَالْعَصَا وَالسَّوْطُ مَا لَمْ يَحْمِلْ سِلاَحًا ».
3104: طاؤس کے صاحبزادے اپنے والد کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں : میرے والد کے پاس ایک تحریر تھی، جس میں مختلف اقسام کی دیت کے احکام تھے ، جو وحی کے ذریعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتائے گئے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت اور صدقہ کے بارے میں جو بھی فیصلے دیے وہ سب وحی کے مطابق تھے اس کتاب میں یہ تحریر تھا، جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں تھا (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا ہے ) غلطی سے قتل کیے جانے کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی جیسے پتھر، عصا، یالاٹھی کے ذریعہ (کوئی قتل ہوجائے) جبکہ قاتل نے ہتھیار نہ اٹھایاہو۔

3105

3105 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قُتِلَ فِى عِمِّيَّةٍ رَمْيًا بِحَجَرٍ أَوْ عَصًا فَفِيهِ دِيَةٌ مُغَلَّظَةٌ .
3105 ۔ طاؤس کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : جس شخص کو غلطی سے پتھر، یالاٹھی کے ذریعہ قتل کردیا جائے ، اس کی دیت مغلظہ ہوگی۔

3106

3106 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلاَ يُقْتَلُ صَاحِبُهُ ».
3106 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے س ے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے ، شبہ عمد کی دیت بھی، قتل عمد کی دیت کی طرح ہے ، البتہ شبہ عمد (کی صورت میں) قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

3107

3107 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىُّ عَنْ أَبِى شُرَيْحٍ الْكَعْبِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَرَّمَ مَكَّةَ « فَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَسْفِكَنَّ فِيهَا دَمًا وَلاَ يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ فَقَالَ إِنَّهَا أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِى سَاعَةً وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِى سَاعَةً ثُمَّ هِىَ حَرَامٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّى عَاقِلُهُ فَمَنْ يُقْتَلُ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ مَقَالَتِى هَذِهِ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ بِأَنْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ أَوْ يَقْتُلُوا ».
3107 ۔ حضرت ابوشریح کعبی (رض) بیان کرتے ہیں : (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے ، اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والا کوئی بھی شخص اس میں خون نہ بہائے اور یہاں کے درخت نہ کاٹے اگر کوئی شخص عذر پیش کرتے ہوئے یہ کہے کہ اللہ کے رسول کے لیے اسے حلال قرار دیا گیا تھا تو اللہ نے اسے میرے لیے تھوڑے سے وقت کے لیے حلال قرار دیا تھا، اسے دوسرے لوگوں کے لیے حلال قرار نہیں دیا، میرے لیے بھی یہ تھوڑی سی دیر کے لیے حلال قرار دیا گیا پھر قیامت قائم ہونے تک یہ حرم رہے گا، اے خزاعہ قبیلہ کے لوگو۔ تم نے ہذیل قبیلہ کے ایک شخص کو قتل کردیا تھا میں اس کی دیت دوں گا، میرے اس بیان کے بعد جن لوگوں کا کوئی شخص قتل ہوجائے انھیں دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، یا تو وہ دیت وصول کرلیں (یاقصاص کے طور پر قاتل کو) قتل کردیں۔

3108

3108 - قُرِئَ عَلَى ابْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى ذِئْبٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ « ثُمَّ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَدْ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَأَنَا عَاقِلُهُ فَمَنْ قُتِلَ بَعْدُ فَأَوْلِيَاءُ الْقَتِيلِ بَيْنَ خِيْرَتَيْنِ إِنْ أَحَبُّوا قَتَلُوا وَإِنْ أَحَبُّوا أَخَذُوا الْعَقْلَ ».
3108 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : اے خزاعہ قبیلہ کے لوگو۔ تم لوگوں نے ہذیل قیلہ کے ایک شخص کو قتل کردیا تھا میں اس کی دیت ادا کروں گا، اس کے بعد جو شخص قتل ہوگا، تو مقتول کے پسماندگان کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، اگر وہ پسند کریں تو (قصاص کے طور پر قاتل کو) قتل کردیں گے اور اگر وہ پسند کریں تودیت وصول کرلیں ۔

3109

3109 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِى الْعَوْجَاءِ عَنْ أَبِى شُرَيْحٍ الْخُزَاعِىِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ - وَالْخَبْلُ الْعَرَجُ - فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلاَثٍ فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ قَبِلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا ».
3109 ۔ حضرت ابوشریح خزاعی (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص قتل ہوجائے یا اسے خبل لاحق ہو، (راوی کہتے ہیں ) خبل سے مراد عرج (یعنی لنگڑا ہوجانا) ہے۔ تو اسے تین میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، اگر وہ کوئی چوتھی صورت چاہے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو (وہ تین صورتیں یہ ہیں) وہ قصاص لے ، یا معاف کردے ، یا دیت وصول کرلے، اگر وہ ان میں سے کوئی ایک صورت اختیار کرلے تو پھر اس کے بعد زیادتی کرے تو وہ جہنم میں جائے گا جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

3110

3110 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ رَزِينٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِى شُرَيْحٍ الْخُزَاعِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَعْتَى الْخَلْقِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مَنْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ وَمَنْ طَلَبَ بِدَمِ الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ بَصَّرَ عَيْنَيْهِ فِى النَّوْمِ مَا لَمْ تُبْصِرْ ».
3110 ۔ حضرت ابوشریح خزاعی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی مخلوق میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ وہ شخص ہے جو کسی کو ناحق قتل کردے ، اور وہ شخص ہے جو زمانہ جاہلیت کے خون (کے بدلہ) کا طلب گار ہے ، اور وہ شخص ہے جو اپنی آنکھوں کو نیند میں وہ چیز دکھائے جو انھوں نے نہیں دیکھی (یعنی جھوٹا خواب بیان کرے) ۔

3111

3111 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَدِمَ عَلَيْنَا فِى الْمَوْسِمِ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ وَمِائَةٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِى أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَكَّةَ قَامَ فِى النَّاسِ خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ كَانَ قَبْلِى وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِى سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ وَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِى فَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلاَ يُخْتَلَى شَجَرُهَا وَلاَ تَحِلُّ سَقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ - أَوْ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ الشَّكُّ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ - إِمَّا أَنْ يُودَى وَإِمَّا أَنْ يُقْتَلَ ». فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ إِلاَّ الإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِى بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِلاَّ الإِذْخِرَ ». فَقَامَ أَبُو شَاهٍ - رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ - فَقَالَ اكْتُبُوا لِى يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اكْتُبُوا لأَبِى شَاهٍ » . قَالَ الْوَلِيدُ قُلْتُ لِلأَوْزَاعِىِّ مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةُ الَّتِى سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3111 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو آپ لوگوں کے دریان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ، آپ نے اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا :
'' بیشک اللہ تعالیٰ نے مکہ میں ہاتھیوں کو داخل نہیں ہونے دیا، لیکن اس نے اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر تسلط عطاء کیا یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی حلال نہیں تھا، اور میرے لیے بھی دن کے کسی ایک مخصوص حصے میں حلال قرار دیا گیا اور میرے بعد یہ کسی کے حلال نہیں ہوگا، یہاں کے شکار کو بھگایا نہیں جائے گا، یہاں کے درخت کو کاٹا نہیں جائے گا، یہاں کی گری ہوئی چیز کو اٹھایا نہیں جائے گا، البتہ اعلان کرنے کے لیے اٹھایا جاسکتا ہے ، جس شخص کا کوئی عزیز قتل ہوجائے اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، یا تو اسے دیت ادا کردی جائے یا (قصاص کے طور پر قاتل کو) قتل کردیا جائے۔ تو حضرت عباس (رض) کھڑے ہوئے انھوں نے عرض کی یارسول اللہ : اذخر (نامی گھاس کاٹنے کی اجازت دیجئے) کیونکہ ہم اسے اپنے گھروں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں ، تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا، اذکر (کاٹنے کی اجازت ہے ) ۔
ابوشاہ نامی ایک صاحب جو یمن سے تعلق رکھتے تھے ، انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ! یہ مجھے لکھوادیں ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ابوشاہ کو لکھ کردے دو۔
ولید نامی راوی بیان کرتے ہیں : میں نے امام اوزاعی سے دریافت کیا : (حضرت ابوشاہ کے) اس جملہ سے مراد کیا ہے ؟ یہ مجھے لکھوادیں ! تو انھوں نے فرمایا : یعنی وہ خطبہ جو انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنا تھا۔

3112

3112 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ بَحْرٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْمَدِينِىِّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
3112 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ امام اوزاعی سے منقول ہے۔

3113

3113 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلاً مِنْ بَنِى لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ وَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلاَ وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِى وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِى أَلاَ وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِى سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلاَ وَإِنَّهَا سَاعَتِى هَذِهِ حَرَامٌ لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلاَ تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُقْتَلَ وَإِمَّا أَنْ يُفَادَى أَهْلُ الْقَتِيلِ ». فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اكْتُبْ لِى يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اكْتُبُوا لأَبِى فُلاَنٍ ». فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ الإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِى بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِلاَّ الإِذْخِرَ »
3113 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : خزاعہ قبیلہ کے لوگوں نے فتح مکہ کے سال اپنے ایک مقتول کے بدلہ میں بنولیث کے ایک فرد کو قتل کردیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا گیا تو آپ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
'' اللہ تعالیٰ نے ہاتھیوں کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا لیکن اسنے اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر تسلط عطا کی ایاد رکھنا یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا، اور میرے بعد کسی کے لیے حلال نہیں ہوگا، یاد رکھنا ! یہ میرے لیے بھی دن کے ایک مخصوص حصہ تک حلال ہوا، اب اس وقت یہ حرم ہے ، یہاں کے کانٹے کو توڑا نہیں جاسکتا، یہاں کے درخت کو کاٹا نہیں جاسکتا، یہاں کی گری ہوئی چیز کو اٹھایا نہیں جاسکتا، البتہ اعلان کرنے کے لیے اٹھایا جاسکتا ہے ، اگر کسی شخص کا کوئی عزیز قتل ہوجائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہوگا یا تو (قاتل کو قصاص میں) قتل کردیا جائے یامقتولین کے لواحقین کو دیت ادا کردی جائے۔
(راوی بیان کرتے ہیں ) یمن سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب آئے اور انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ یہ مجھے لکھوادیں، تو نبی نے فرمایا ابوفلاں کو لکھ کردے دو۔ قریش سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ : آپ اذخر (کاٹنے کی اجازت دیں) کیونکہ ہم اسے اپنے گھروں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اذخر (کاٹنے کی اجازت ہے) ۔

3114

3114 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُسْلِمٍ الأَحْرَدِ عَنْ مَالِكٍ الأَشْتَرِ قَالَ أَتَيْتُ عَلِيًّا رضى الله عنه فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّا إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ سَمِعْنَا أَشْيَاءَ فَهَلْ عَهِدَ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَيْئًا سِوَى الْقُرْآنِ قَالَ لاَ إِلاَّ مَا فِى هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فِى عِلاَقَةِ سَيْفِى فَدَعَا الْجَارِيَةَ فَجَاءَتْ بِهَا قَالَ « إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَأَنَا أُحَرِّمُ الْمَدِينَةَ فَهِىَ حَرَامٌ مَا بَيْنَ حَرَّتَيْهَا أَنْ لاَ يُعْضَدَ شَوْكُهَا وَلاَ يُنَفَّرَ صَيْدُهَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ وَالْمُؤْمِنُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ لاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلاَ ذُو عَهْدٍ فِى عَهْدِهِ ».قَالَ حَجَّاجٌ وَحَدَّثَنِى عَوْنُ بْنُ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِىٍّ مِثْلَهُ إِلاَّ أَنْ يَخْتَلِفَ مَنْطِقُهُمَا فِى الشَّىْءِ فَأَمَّا الْمَعْنَى فَوَاحِدٌ.
3114 ۔ مالک اشتر بیان کرتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضرہوا میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! جب ہم آپ کے پاس سے اٹھ کرگئے تو ہم نے کچھ باتیں سنی ہیں ، کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز بطور خاص آپ کو دی ؟ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : نہیں صرف یہ صحیفہ ہے جو میری تلوار کے دستے میں ہے ، پھر حضرت علی (رض) نے کنیز کو بلایا تو وہ اس صحیفے کو لے کر آئی (اس میں یہ تحریر تھا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ) ارشاد فرمایا ہے :
'' بیشک حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اور میں مدینہ کو حرم قرار دیتاہوں ، دونوں طرف کی سنگلاح زمین کے درمیان موجود (مدینہ منورہ) حرم ہے۔ یہاں کے کانٹے کو توڑا نہیں جاسکتا، یہاں کے شکار کو بھگایا نہیں جاسکتا، جو شخص یہاں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو پناہ دے تو اس پر اللہ اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔ دوسروں کے مقابلے میں تمام اہل ایمان ایک ہاتھ کی مانند ہیں ان کے خون یکساں اہمیت کے حامل ہیں ان کے کسی عام فرد کی دی ہوئی پناہ کو تسلیم کیا جائے گا اور کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جاسکتا۔
ابوحجیفہ نے حضرت علی (رض) کے حوالے سے اسی کی مانند نقل کیا ہے ، اس کے الفاظ کچھ مختلف ہیں تاہم مفہوم ایک ہی ہے۔

3115

3115 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِى مُوسَى بْنُ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِىُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى يَقُولُ إِنَّ أَعْمَى كَانَ يُنْشِدُ فِى الْمَوْسِمِ فِى خِلاَفَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه وَهُوَ يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ لَقِيتُ مُنْكَرَا هَلْ يَعْقِلُ الأَعْمَى الصَّحِيحَ الْمُبْصِرَا خَرَّا مَعًا كِلاهُمَا تَكَسَّرَا وَذَلِكَ أَنَّ الأَعْمَى كَانَ يَقُودُهُ بَصِيرٌ فَوَقَعَا فِي بِئْرٍ ، فَوَقَعَ الأَعْمَى عَلَى الْبَصِيرِ فَمَاتَ الْبَصِيرُ , فَقَضَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِعَقْلِ الْبَصِيرِ عَلَى الأَعْمَى " .
3115 ۔ موسیٰ بن علی بیان کرتے ہیں : میں نے اپنے والد کوسنا ہے حضرت عمر (رض) کے عہد خلافت میں حج کے موقع پر ایک شخص بلند آواز میں (یہ اشعار پڑھ رہا تھا) ۔
'' اے لوگو ! ایک غلط صورت حال میرے سامنے آئی ہے کیا ایک اندھاشخص ایک صحیح دیکھنے والے شخص کی دیت ادا کرے گا، جب کہ وہ دونوں ایک ساتھ گرے تھے اور دونوں زخمی ہوئے تھے۔
اس کی صورت یوں ہوئی کہ ایک بینا شخص اس اندھے کو ساتھ کرلے جارہا تھا، وہ دونوں ایک کنوئیں میں گرگئے تو وہ نابینا شخص اس بینا شخص کے اوپرگرا جس کے نتیجے میں وہ بینا شخص فوت ہوگیا، تو حضرت عمر (رض) نے یہ فیصلہ دیا، وہ نابینا اس بیناشخص کی دیت ادا کرے گا۔

3116

3116 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ أَحْمَدُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ الْيَقْطِينِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ زَنَى بِفُلاَنَةَ - امْرَأَةً سَمَّاهَا - فَبَعَثَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا فَأَنْكَرَتْ فَرَجَمَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَتَرَكَهَا.
3116 ۔ حضرت سہل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی : یارسول اللہ اس نے فلاں عورت کے ساتھ زنا کا ارتکاب کیا ہے ، اس نے اس خاتون کا نام بھی لیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کے پاس آدمی بھیجا جس نے اس سے (اس الزام کے) بارے میں دریافت کیا، اس خاتون نے انکار کردیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مرد کو سنگسار کروادیا اور اس خاتون کو ترک کردیا (یعنی) اسے سزا نہیں دی) ۔

3117

3117 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ عَنْ فُلَيْحٍ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ وَلِيدَةً فِى عَهْدِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- حَمَلَتْ مِنَ الزِّنَا فَسُئِلَتْ مَنْ أَحْبَلَكِ قَالَتْ أَحْبَلَنِى الْمُقْعَدُ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَاعْتَرَفَ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهُ لَضَعِيفٌ عَنِ الْجَلْدِ ». فَأَمَرَ بِمَائَةِ عُثْكُولٍ فَضَرَبَهُ بِهَا ضَرْبَةً وَاحِدَةً. كَذَا قَالَ وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-
3117 ۔ حضرت سہل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک لڑکی زنا کے نتیجے میں حاملہ ہوگئی، اس سے پوچھا گیا تمہیں کس نے حاملہ کیا ہے ؟ اس نے بتایا : مجھے المقعد (نامی صاحب) نے حاملہ کیا ہے ، ان صاحب سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کوڑے برداشت نہیں کرسکے گا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت 100 ٹہنیاں لے کر ان کے ذریعہ اس شخص کو ایک ہی ضرب لگائی گئی۔
راوی نے اسی طرح بیان کیا ہے ، لیکن درست یہ ہے یہ ابوحازم کے حوالے سے ، حضرت ابوامامہ بن سہل (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

3118

3118 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ كَانَ مُقْعَدٌ عِنْدَ جِدَارِ سَعْدٍ فَفَجَرَ بِامْرَأَةٍ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُضْرَبَ بِأَكْثَالِ النَّخْلِ. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الصَّوَابُ أَثْكَالٌ.
3118 ۔ حضرت ابوامامہ بن سہل (رض) ، حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں : مقعد نامی صاحب، حضرت سعد (رض) کے گھر کے پاس رہتے تھے ، انھوں نے ایک خاتون کے ساتھ زنا کیا، جب ان سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت، انھیں کھجور کی شاخیں ماری گئیں۔
امام دار قطنی فرماتے ہیں : (اس روایت میں لفظ اکثال استعمال ہوا ہے ) لیکن درست لفظ، اثکال، (یعنی کھجور کی شاخیں) ہے۔

3119

3119 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ السَّوْطِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَنَّ مُقْعَدًا أُحَيْبِنَ - فَذَكَرَ مِنْهُ زَمَانَةً - كَانَ عِنْدَ جِدَارِ أُمِّ سَعْدٍ فَظَهَرَ بِامْرَأَةٍ حَمْلٌ فَسُئِلَتْ فَقَالَتْ هُوَ مِنْهُ.فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُجْلَدَ بِأَثْكَالِ النَّخْلِ .
3119 ۔ حضرت ابوامامہ (رض) ، حضرت ابوسعید خدری (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : مقعد نامی صاحب کا پیٹ کچھ بڑھا ہوا تھا، وہ ام سعد کے گھر کے پاس رہتے تھے ایک لڑکی حاملہ ہوگئی، اس سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو اس نے بتایا وہ ان (مقعد نامی صاحب) سے حاملہ ہوئی ہے ان صاحب نے بھی اعتراف کرلیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت انھیں کھجوروں کی شاخوں کے ذریعہ سزا دی گئی۔

3120

3120 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَمَلَتْ أَمَةٌ فِى بَنِى سَاعِدَةَ مِنَ الزِّنَا فَلَمَّا وَضَعَتْ قِيلَ لَهَا مِمَّنْ وَلَدُكِ قَالَتْ مِنْ فُلاَنٍ - إِنْسَانٍ نِضْوٍ مَمْسُوحٍ كَأَنَّهُ خِرْشَاءُ مِنْ ضَعْفِهِ - فَسُئِلَ الْمُقْعَدُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَتْ هُوَ مِنِّى فَرُفِعَ أَمْرُهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا قَالَ وَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِهَيْئَةِ الرَّجُلِ وَأَنَّهُ لاَ مَضْرَبَ فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خُذُوا لَهُ عُثْكُولاً - يَعْنِى عِذْقًا - فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ وَاضْرِبُوهُ بِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً ». فَفَعَلُوا.
3120 ۔ حضرت ابوامامہ بن سہل (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : بنوساعدہ کی ایک کنیز زنا کے نتیجہ میں حاملہ ہوگئی، جب اس نے بچے کو جنم دے دیا، تو اس سے پوچھا گیا : تمہارا بچہ کس کی اولاد ہے ؟ اس نے جواب دیا : فلں کی، وہ (ملزم) ایک نحیف اور کمزور شخص تھا، کمزوی کی وجہ سے اس کی جلد سانپ کی طرح تھی، اس سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو وہ بولا اس نے سچ کہا ہے وہ بچہ میری اولاد ہے ، یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی حالت کے بارے میں بتایا گیا کہ اسے مارا نہیں جاسکتا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس کے لیے شاخیں لو، جس میں سو ٹہنیاں ہوں اور وہ ایک مرتبہ اسے ماردو تو لوگوں نے ایساہی کیا۔

3121

3121 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْمَارِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهِىَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَىَّ فَدَعَا وَلِيَّهَا فَقَالَ « أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ مَا فِى بَطْنِهَا فَأْتِنِى بِهَا ». فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَشُدَّتْ - أَوْ شُكَّتْ - ثِيَابُهَا عَلَيْهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقِيلَ لَهُ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّى عَلَيْهَا. فَقَالَ « وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا سَبْعُونَ مُذْنِبًا لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا ».
3121 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : ایک خاتون نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی جو زنا کے نتیجہ میں حاملہ ہوگئی تھی ، اس نے عرض کی یارسول اللہ میں نے قابل حد جرم کا ارتکاب کیا ہے ، آپ مجھ پر حد قائم کریں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سرپرست کو بلایا اور ہدایت کی : تم اس کا خیال رکھو جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا، اس شخص نے ایساہی کیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس کے جسم پر لباس کو اچھی طرح باندھ دیا گیا پھرا سے سنگسار کردیا گیا۔ پھر نبی کریم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی، تو آپ کی خدمت میں عرض کی گئی پہلے آپ نے اسے سنگسار کردیا اور پھر اس کی نماز جنازہ بھی ادا کرلی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر 70 گناہ گار توبہ کرتے تو ان کے لیے کافی ہوتی، کیا تمہیں اس سے افضل کوئی شخص مل سکتا ہے ؟ جو اپنے آپ کو (اللہ کے حکم کی فرمان برداری میں) قربان کردے۔

3122

3122 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَجَمْتَهَا. وَقَالَ « لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ هَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ».
3122 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : حضرت عمر (رض) نے آپ کی خدمت میں عرض کی : آپ نے اسے سنگسار کردیا، (اور اب نماز جنازہ بھی ادا کرلی) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر مدینہ کے تمام افراد یہ توبہ کرتے تو یہ ان سب کے لیے کافی ہوتی، کیا تمہیں اس سے افضل کوئی شخص مل سکتا ہے جو اللہ کے لیے اپنی جان دیدے۔

3123

3123 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنِى أَبُو قِلاَبَةَ حَدَّثَنِى أَبُو الْمُهَلَّبِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
3123 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : جہینہ قبیلہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے ) ۔

3124

3124 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ أَخْبَرَنِى يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِسَارِقٍ سَرَقَ شَمْلَةً فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَدْ سَرَقَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا إِخَالُهُ سَرَقَ ». قَالَ السَّارِقُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اذْهَبُوا بِهِ فَاقْطَعُوهُ ثُمَّ احْسِمُوهُ ثُمَّ ائْتُونِى بِهِ ». فَقُطِعَ فَأُتِىَ بِهِ فَقَالَ « تُبْ إِلَى اللَّهِ ». قَالَ قَدْ تُبْتُ إِلَى اللَّهِ. قَالَ « تَابَ اللَّهُ عَلَيْكَ ».
3124 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا، جس نے چادر چوری کی تھی ، لوگوں نے عرض کی : یارسول اللہ ، اس نے چوری کی ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، کیا واقعی اس نے چوری کی ہے ؟ چور نے عرض کی : یارسول اللہ ، جی ہاں۔ نبی کریم نے فرمایا، اسے لے جاؤ اور اس کا ہاٹھ کاٹ دو، پھرا سے داغ لگاؤ (تاکہ خون بہنا پسند ہوجائے ) پھرا سے میرے پاس لاؤ، اس چور کا ہاتھ کاٹ دیا گیا اور اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو، وہ بولا میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ نے تمہاری توبہ قبول کی۔

3125

3125 - رَوَاهُ الثَّوْرِىُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ مُرْسَلاً. حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِسَارِقٍ قَدْ سَرَقَ شَمْلَةً فَقَالَ « أَسَرَقْتَ مَا إِخَالُهُ سَرَقَ ». قَالَ بَلَى . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اقْطَعُوهُ ثُمَّ احْسِمُوهُ ». فَقَطَعُوهُ ثُمَّ حَسَمُوهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « تُبْ ». قَالَ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ قَالَ « اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ ».
3125 ۔ محمد بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا جس نے چادر چوری کی تھی نبی کریم نے فرمایا کیا تم نے واقعی چوری کی ہے ؟ اس نے عرض کی جی ہاں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کا ہاٹھ کاٹ دو پھرا سے داغ لگاؤ لوگوں نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا پھرا سے داغ لگایا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا، تم توبہ کرو، وہ بولا : میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی : اے اللہ اس کی توبہ قبول کرلے۔

3126

3126 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا جَمْهُورُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
3126 ۔ محمد بن عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مانند روایت نقل کی ہے۔

3127

3127 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا يَعِيشُ بْنُ الْجَهْمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمَّانِىُّ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلِمَةَ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ إِذَا سَرَقَ السَّارِقُ قُطِعَتْ يَدُهُ الْيُمْنَى فَإِنْ عَادَ قُطِعَتْ رِجْلُهُ الْيُسْرَى فَإِنْ عَادَ ضَمَّنْتُهُ السِّجْنَ حَتَّى يُحْدِثَ خَيْرًا إِنِّى لأَسْتَحْيِى اللَّهَ أَنْ أَدَعَهُ لَيْسَ لَهُ يَدٌ يَأْكُلُ بِهَا وَيَسْتَنْجِى بِهَا وَرِجْلٌ يَمْشِى عَلَيْهَا.
3127 ۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں : جب کوئی شخص چوری کرے تو اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا جائے ، اگر وہ دوبارہ چوری کرے تو اس کا بایاں پاؤں کاٹ دیا جائے اگر وہ پھر چوری کرے تو میں اسے قید کردوں گا، اور اس وقت تک قید رکھوں گا جب تک وہ ٹھیک نہیں ہوجاتا، مجھے اس بات سے اللہ سے حیاء آتی ہے کہ میں اس (چور) کو ایسی حالت میں کردوں کہ اس کا کوئی ہاتھ بھی نہ ہو، جس کے ذریعہ وہ کچھ کھاسکے یا استنجاء کرسکے، یا اس کا کوئی پاؤں نہ ہو جس کے ذریعہ وہ چل سکے۔

3128

3128 - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ مَيْسَرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَأُمُّهُ إِلَى عَلِىٍّ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنِى هَذَا قَتَلَ زَوْجِى فَقَالَ الاِبْنُ إِنَّ عَبْدِى وَقَعَ عَلَى أُمِّى. فَقَالَ عَلِىٌّ خِبْتُمَا وَخَسِرْتُمَا إِنْ تَكُونِى صَادِقَةً يُقْتَلِ ابْنُكِ وَإِنْ يَكُنِ ابْنُكِ صَادِقًا نَرْجُمْكِ. ثُمَّ قَامَ عَلِىٌّ رضى الله عنه لِلصَّلاَةِ فَقَالَ الْغُلاَمُ لأُمِّهِ مَا تَنْظُرِينَ أَنْ يَقْتُلَنِى أَوْ يَرْجُمَكِ فَانْصَرَفَا فَلَمَّا صَلَّى سَأَلَ عَنْهُمَا فَقِيلَ انْطَلَقَا.
3128 ۔ میسرہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص اور اس کی والدہ ، حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ عورت بولی : میرے اس بیٹے نے میرے شوہر کو قتل کردیا ہے ، توبیٹا بولا (مقتول) میرا غلام تھا، جس نے میری ماں کے ساتھ زنا کیا توحضڑت علی (رض) نے فرمایا تم دونوں رسوا ہوئے اور خسارے کا شکار ہوگئے (اے عورت) اگر تم سچی ہو تو تمہارے بیٹے کو قتل کردیا جائے گا اور اگر تمہارا بیٹا سچا ہے تو ہم تم ہیں سنگسار کردیں گے ۔ پھر حضرت علی (رض) نماز پڑھنے کے لیے تشریف لے گئے تو اس لڑکے نے اپنی والدہ سے کہا آپ کا کیا خیال ہے یہ مجھے قتل کروادیں گے یا آپ کو سنگسار کروادیں ؟ راوی کہتے ہیں : پھر وہ دونوں چلے گئے جب حضرت علی (رض) نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو انھوں نے ان دونوں کے بارے میں دریافت کیا تو بتایا وہ دونوں جاچکے ہیں۔

3129

3129 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ - قَالَ بِشْرٌ وَهُوَ الَّذِى كَانَ يَقُولُ مُحَمَّدٌ عُقْبَةُ بْنُ أَوْسٍ - عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ قَالَ « لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلاَ إِنَّ كُلَّ مَأْثَرَةٍ تُعَدُّ وَتُدْعَى وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ غَيْرَ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ أَلاَ وَإِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِى بُطُونِهَا أَوْلاَدُهَا ».
3129 ۔ عقبہ بن اوس ایک صحابی کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے یہ فرمایا :
'' اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ، وہی ایک معبود ہے اس نے اپنے وعدے کو سچ ثابت کیا، اسی نے اپنے بندے کی مدد کی ، اسی نے (دشمنوں کے ) لشکروں کو پسپا کیا، یاد رکھنا، ہر وہ چیز جو (معاشرے میں ) بڑائی اور فضیلت ) سمجھی جاتی ہو اور شمار کی جاتی ہو (زمانہ جاہلیت کا ہر) خون (کا بدلہ) اور مال (یعنی ادائیگی) وہ سب میرے ان دونوں قدموں کے نیچے ہے (یعنی میں اسے کالعدم سمجھتاہوں ) ماسوائے بیت اللہ کی خدمت کے اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت کے (کیونکہ یہ فضیلت کا معیار ہوں گی) یاد رکھناقتل خطا شبہ عمدیہ ہے کہ لاٹھی یا عصاء کے ذریعہ کے کسی کو مارا گیا ہو اس کی دیت سو اونٹ ہیں جن میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔

3130

3130 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِىِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ فِى أَسْنَانِ الإِبِلِ وَلَمْ يَذْكُرْ غَيْرَ ذَلِكَ. كَذَا رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ لَمْ يَذْكُرْ يَعْقُوبَ بْنَ أَوْسٍ وَأَسْنَدَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. وَرَوَاهُ عَلِىُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.كَذَلِكَ رَوَاهُ عَنْهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٌ. وَخَالَفَهُمَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فَرَوَاهُ عَنْ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- لَمْ يَذْكُرِ الْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأَسْنَدَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. وَرَوَاهُ حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْهُ.
3130 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

3131

3131 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا فَتَحَ مَكَّةَ قَالَ « لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلاَ إِنَّ كُلَّ مَأْثَرَةٍ كَانَتْ تُعَدُّ أَوْ تُدْعَى تَحْتَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ إِلاَّ السِّدَانَةَ وَالسِّقَايَةَ أَلاَ وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا دِيَةٌ مُغَلَّظَةٌ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِى بُطُونِهَا أَوْلاَدُهَا ». يَعْنِى مِائَةً مِنَ الإِبِلِ.
3131 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں : فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے ، وہی ایک معبود ہے ، اس نے اپنے وعدے کو سچ ثابت کیا ، اس نے اپنے بندے کی مدد کی، اسی نے (دشمنوں کے ) لشکروں کو پسپا کیا یاد رکھنا، ہر وہ چیز جو (معاشرے میں ) بڑائی (اور فضیلت ) سمجھی جاتی ہو اور شمار کی جاتی ہو، (زمانہ جاہلیت کا ہر) خون (کا بدلہ ) اور مال (یعنی ادائیگی) وہ سب میرے ان دونوں قدموں کے نیچے ہے (یعنی میں اسے کالعدم قرار دیتاہوں ) ماسوائے بیت اللہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت کے (کیونکہ یہ فضیلت کا معیار ہوں گے ) یاد رکھنا قتل خطا شبہ عمدیہ ہے کہ لاٹھی یاعصا کے ذریعہ (کسی کو مارا گیا ہو) اس کی دیت مغلظہ ہے جن میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی (راوی کہتے ہیں) یعنی اس کی دیت سو اونٹ ہے۔

3132

3132 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السُّكَيْنِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ زُرَيْقٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُقْبَةَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ خَالِدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَكَّةَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ ابْنُ سُكَيْنٍ « أَلاَ إِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا ». نَحْوَهُ.
3132 ۔ حضرت عقبہ بن اوس ایک صحابی کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ تشریف لائے (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث بیان کی ہے) ۔

3133

3133 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ « الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلاَ إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ أَوِ الْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ فِيهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِى بُطُونِهَا أَوْلاَدُهَا أَلاَ إِنَّ كُلَّ مَأْثَرَةٍ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ إِلاَّ مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ أَوْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ فَإِنِّى أَمْضَيْتُهَا لأَهْلِهَا كَمَا كَانَتْ » .
3133 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خانہ کعب (میں داخل ہوئے ) سیڑھی پر کھڑے ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :
'' ہر طرح کی حمد اس اللہ کے لیے مخصوص ہے جس نے اپناوعدہ پورا کیا ہے ، اپنے بندوں کی مدد کی، اسی نے (کفار کے) لشکروں کو پسپا کیا یاد رکھنا قتل خطاء کا مقتول وہ ہے جسے لاٹھی یاعصا کے ذریعہ مارا گیا ہو اس کی دیت مغلظہ یعنی سو اونٹ ہوگی جس میں چالیس اونٹنیاں حاملہ ہوں گی زمانہ جاہلیت کی ہر ترجیحی وجہ (زمانہ جاہلیت کا ہر) خون کا بدلہ اور مال کی ادائیگی میرے ان دونوں قدموں کے نیچے ہے (یعنی میں انھیں کالعدم قرار دیتاہوں) ماسوائے ( دو چیزوں کے ) خانہ کعبہ کی خدمت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں انھیں متعلقہ لوگوں کے لیے برقرار رکھتاہوں جیسے یہ پہلے (زمانہ جاہلیت میں ) تھیں۔

3134

3134 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
3134 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خانہ کعبہ کی سیڑھی پر کھڑے ہو کر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔

3135

3135 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ الطَّرَسُوسِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّيْفِ ».
3135 ۔ حضرت ابوبکرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے قصاص صرف تلوار کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے۔

3136

3136 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْجَرَائِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ عَنْ مُبَارَكٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ قَوَدَ إِلاَّ بِالسَّيْفِ ».قَالَ يُونُسُ قُلْتُ لِلْحَسَنِ عَمَّنْ أَخَذْتَ هَذَا قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَذْكُرُ ذَلِكَ.
3136 ۔ حسن بصری بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے قصاص صرف تلوار کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے ۔
یونس نامی راوی بیان کرتے ہیں : میں نے حسن بصری سے دریافت کیا : آپ نے یہ حدیث کس سے سنی ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا، میں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے۔

3137

3137 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو قُتَيْبَةَ وَابْنُ بِنْتِ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى عَازِبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « كُلُّ شَىْءٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّيْفَ وَفِى كُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ». تَابَعَهُ زُهَيْرٌ وَقَيْسٌ وَغَيْرُهُمَا عَنْ جَابِرٍ.وَقَالَ وَرْقَاءُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَرَاكٍ عَنِ النُّعْمَانِ فَإِنْ كَانَ حَفِظَ فَهُوَ اسْمُ أَبِى عَازِبٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
3137 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : تلوار کے علاوہ ہرچیز (کے ذریعہ کیا جانے والاقتل) قتل خطاء شمار ہوگا، اور قتل خطاء میں دیت (کی ادائیگی لازم) ہوگی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3138

3138 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ شَىْءٍ خَطَأٌ إِلاَّ السَّيْفَ وَلِكُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ». كَذَا قَالَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ وَالَّذِى قَبْلَهُ أَصَحُّ.
3138 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : تلوار کے علاوہ ہرچیز (کے ذریعہ کیا جانے والاقتل) قتل خطاء شمار ہوگا، اور قتل خطاء میں دیت (کی ادائیگی لازم) ہوگی۔

3139

3139 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ وَقَيْسٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى عَازِبٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ شَىْءٍ سِوَى الْحَدِيدَةِ فَهُوَ خَطَأٌ وَفِى كُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ».
3139 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوہے (کے ہتھیار کے ) علاوہ ہرچیز (کے ذریعہ قتل کیا جانے والا قتل) قتل خطاء شمار ہوگا اور قتل خطا میں دیت (کی ادائیگی لازم) ہوگی۔

3140

3140 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ أَبِى حَصِينٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنُ بَشِيرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3140 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

3141

3141 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ حَبَّانَ مَوْلَى بَنِى هَاشِمٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَرَاكٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ شَىْءٍ خَطَأٌ إِلاَّ مَا كَانَ أُصِيبَ بِحَدِيدَةٍ وَلِكُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ ».
3141 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوہے (کے ہتھیار کے ) علاوہ ہرچیز (کے ذریعہ قتل کیا جانے والا قتل) قتل خطاء شمار ہوگا اور قتل خطا میں دیت (کی ادائیگی لازم) ہوگی۔

3142

3142 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَزِيعٍ عَنْ أَبِى شَيْبَةَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى عَازِبٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْقَوَدُ بِالسَّيْفِ وَالْخَطَأُ عَلَى الْعَاقِلَةِ ». كَذَا قَالَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ.
3142 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : قصاص صرف اس وقت لیا جائے گا جب تلوار کے ذریعہ قتل کیا گیا، اور قتل خطاء میں (دیت کی ادائیگی قاتل کے ) خاندان پر عائد ہوگی۔
حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے اسی طرح منقول ہے۔

3143

3143 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا رضى الله عنه حَرَّقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمْ أَكُنْ لأَحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ ». وَكُنْتُ أَقْتُلُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ». قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا فَقَالَ وَيْحَ ابْنِ عَبَّاسٍ. هَذَا ثَابِتٌ صَحِيحٌ.
3143 ۔ عکرمہ بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) نے مرتد ہونے والے کچھ لوگوں کو جلوادیا، اس بات کی اطلاع حضرت ابن عباس کو ملی تو انھوں نے فرمایا : میں ان لوگوں کو آگ میں نہ جلواتا، کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اللہ کے عذاب دینے کے طریقے کی طرح (یعنی آگ میں جلا کر) کسی کو عذاب (یعنی سزا) نہ دو۔
(حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا) میں ان لوگوں کو قتل کروا دیتا کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے :
'' جو شخص اپنا دین (یعنی اسلام) تبدیل کرلے اسے قتل کردو ''
راوی بیان کرتے ہیں : اس بات کی اطلاع حضرت علی (رض) کو ملی تو انھوں نے فرمایا، ابن عباس (رض) کا ستیاناس ہو۔
یہ روایت ثابت ہے اور صحیح ہے۔

3144

3144 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ وَمُحَيِّصَةَ بْنِ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا خَيْبَرَ وَهِىَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ فَتَفَرَّقَا لِحَوَائِجِهِمَا فَأَتَى مُحَيِّصَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَحَّطُ فِى دَمِهِ قَتِيلاً فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ وَهُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ سِنًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَبِّرِ الْكُبْرَ ». فَسَكَتَ فَتَكَلَّمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ مِنْكُمْ فَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ. قَالَ « أَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عِنْدِهِ.
3144 ۔ بشیر بن یسار ، حضرت سہل بن ابوحثمہ (رض) اور حضڑت محیصہ بن مسعود (رض) کے بارے میں نقل کرتے ہیں : یہ دونوں حضرات خبیر تشریف لے گئے ، ان دنوں (مسلمانوں اور یہودیوں کی ) صلح چل رہی تھی ، یہ دونوں حضرات اپنے اپنے کام کے سلسلے میں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے، حضرت محیصہ (رض) اپنے دوسرے ساتھی حضرت عبداللہ بن سہل کے پاس پہنچے تو وہ خون میں لت پت تھے، اور قتل ہوچکے تھے۔ حضرت محیصہ (رض) نے انھیں دفن کیا بعد میں جب وہ مدینہ منورہ آئے تو عبدالرحمن بن سہل، حویصہ بن مسعود اور محیصہ بن مسعود، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عبدالرحمن بن سہل گفتگو کرنے لگے وہ ان تینوں میں سب سے کم عمر تھے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلے بڑے کو موقع دو، تو وہ خاموش ہوگئے ، بقیہ دونوں حضرات نے بات کی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تمہارے پچاس افراد حلف اٹھا کر اپنے ساتھی کے خون (کے بدلے راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اپنے قاتل کے خون کے مستحق بننے کے لیے تیار ہوجائیں گے ؟ انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ ہم کیسے حلف اٹھاسکتے ہیں ؟ جبکہ ہم وہاں موجود ہی نہیں تھے ، ہم نے (قتل ہوتے) دیکھا ہی نہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہودیوں کے پچاس افراد قسم اٹھا کر بری الذمہ ہوجائیں گے ، انھوں نے عرض کی ہم کفار کی قسموں کا کی سے اعتبار کریں ؟ راوی بیان کرتے ہیں : تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے ان لوگوں کو دیت ادا کی ۔

3145

3145 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ بُشَيْرَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِى حَارِثَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ وَكَانَ شَيْخًا فَقِيهًا كَبِيرًا وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ مِنْ أَهْلِ دَارِهِ مِنْ بَنِى حَارِثَةَ رِجَالاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِنْهُمْ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ وَسَهْلُ بْنُ أَبِى حَثْمَةَ وَسُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثُوهُ أَنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِيهِمْ فِى بَنِى حَارِثَةَ بْنِ الْحَارِثِ فِى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ يُدْعَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قُتِلَ بِخَيْبَرَ فَذَكَرَ بُشَيْرٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ مِنْ بَنِى حَارِثَةَ بْنِ الْحَارِثِ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فِى زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهِىَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ وَأَهْلُهَا الْيَهُودُ فَتَفَرَّقَ عَبْدُ اللَّهِ وَمُحَيِّصَةُ بِخَيْبَرَ فِى حَوَائِجِهِمَا ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ.
3145 ۔ بنوحارثہ کے آزاد کردہ غلام بشیر بن یسار جو ایک بزرگ اور سمجھدار آدمی تھے اور انھوں نے اپنے (آقا کے ) خاندان بنوحارثہ سے تعلق رکھنے والے کچھ صحابہ کرام کی زیارت بھی کی ہوئی تھی ، جن میں حضرت رافع بن خدیج (رض) ، حضرت سہل بن ابوحثمہ (رض) اور حضرت سوید بن نعمان (رض) شامل ہیں بشیر بن یسار ان حضرات کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہیں : قسامت کا حکم بنوحارثہ کے بارے میں آیا تھا، انصار کے ایک فرد حضرت عبداللہ بن سہل (رض) خیبر میں قتل کردیے گئے۔
بشیر نے یہ بات ذکر کی : حضرت عبدالہ بن سہل (رض) اور حضرت محیصہ بن مسعود (رض) کا تعلق بنوحارثہ سے تھا، یہ دونوں حضرات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں خیبر میں تشریف لے گئے ، ان دنوں (مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان) صلح چل رہی تھی ، خیبر میں یہودی ہی رہتے تھے ، خیبر میں حضرت عبداللہ (رض) اور حضرت محیصہ (رض) اپنے اپنے کام کے سلسلے میں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے ) تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : ہم کفار کی قوم کی قسموں کو کی سے قبول کرسکتے ہیں ؟۔

3146

3146 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ أَوْ حَدَّثَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ أَتَيَا خَيْبَرَ. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
3146 ۔ بشیر بن یسار ، حضرت سہل بن ابوحثمہ (رض) اور حضڑت رافع بن خدیج (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں : ان دونوں حضرات نے یہ بات بیان کی ہے : حضرت عبداللہ بن سہل (رض) اور حضرت محیصہ (رض) خیبر گئے اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔

3147

3147 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ سَعْدَوَيْهِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ مُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ إِلَى خَيْبَرَ يَمْتَارُونَ فَتَفَرَّقُوا لِحَاجَتِهِمْ فَمَرُّوا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ قَتِيلاً فَرَجَعُوا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ قَسَامَةً تَسْتَحِلُّونَ بِهِ قَاتِلَكُمْ ». فَكَرِهُوا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْلِفُ عَلَى الْغَيْبِ نَحْلِفُ عَلَى أَمْرٍ غِبْنَا عَنْهُ قَالَ « فَتَحْلِفُ الْيَهُودُ خَمْسِينَ يَمِينًا فَيَبْرَءُونَ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَالٌ مِنْ مَالِ الصَّدَقَةِ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ عِنْدِهِ.
3147 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت محیصہ بن مسعود (رض) ، حضرت حویصہ بن مسعود (رض) ، حضرت عبدالرحمن (رض) (بن سہل) اور حضرت عبداللہ سہل (رض) خیبر گئے وہاں یہ حضرات اپنے کام کے سلسلے میں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے پھر انھیں حضرت عبداللہ بن سہل (رض) مقتول ملے یہ حضرات واپس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تم پچاس افراد قسامت کے طور پر قسم اٹھا کر اپنے قاتل (کو سزا) دے سکتے ہو، تو ان حضرات کو یہ گوارا نہیں ہوا، انھوں نے عرض کی ، یارسول اللہ، ہم غیب کے بارے میں کیسے قسم اٹھاسکتے ہیں ، ہم ایک ایسے معاملے کے بارے میں قسم اٹھائیں جس میں ہم موجود نہیں تھے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، پھر یہودیوں کے پچاس افراد قسم اٹھا کر بری الذمہ ہوجائیں گے ۔ ان حضرات نے عرض کی یارسول اللہ کیا ہم کفار کی قسموں کو قبول کرلیں ؟ (راوی بیان کرتے ہیں ) پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں زکوۃ کا مال آیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود (اس مقتول) کی دیت ادا کی۔

3148

3148 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِىُّ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِى حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلاً فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا. قَالُوا مَا قَتَلْنَا وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً. فَانْطَلَقُوا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالُوا يَا نَبِىَّ اللَّهِ انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلاً. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْكُبْرَ الْكُبْرَ ». فَقَالَ لَهُمْ « تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَ ». قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ. قَالَ « فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ » . قَالُوا لاَ نَرْضَى أَيْمَانَ الْيَهُودِ وَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
3148 ۔ بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں : انصار سے تعلق رکھنے والے ایک صحابی ، جن کا نام حضرت سہل بن ابوحثمہ (رض) تھا، انھوں نے یہ بات بتائی ، وہ اپنے قبیلہ کے کچھ افراد کے ہمراہ خیبر گئے ، وہاں وہ لوگ ایک دوسرے سے جدا ہوگئے پھر انھوں نے اپنے ایک فرد کو مقتول پایاتو جن لوگوں کے پاس انھوں نے مقتول کو پایا تھا، ان لوگوں سے انھوں نے کہا : تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کیوں کیا ہے ؟ تو وہ لوگ بولے ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل کے بارے میں علم ہے ، پھر یہ حضرات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضڑ ہوئے انھوں نے عرض کی ، اے اللہ کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم خیبر گئے وہاں ہم نے اپنے ایک فرد کو مقتول پایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پہلے بڑے کو موقع دو، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا تم اس بارے میں ثبوت پیش کرو، کہ کس نے اسے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر (وہ یہودی) قسم اٹھالیں (اور بری الذمہ ہوجائیں گے ) ان حضرات نے عرض کی : ہم یہودیوں کے قسم اٹھانے پر راضی نہیں ہوں گے۔
راوی بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بھی اچھا نہیں لگا کہ مقتول کا خون رائیگاں جائے اس لیے آپ نے خود زکوۃ کے اونٹوں میں سے ایک سو اونٹ دیت کے طور پر ادا کیے۔

3149

3149 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
3149 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

3150

3150 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْمَارِسْتَانِىُّ وَالْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الأَسَدِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ قَالَ خَرَجَ قَوْمٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى خَيْبَرَ فَقُتِلَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « بَيِّنَتُكُمْ ». قَالُوا مَا لَنَا بَيِّنَةٌ قَالَ « فَتَنْفِلُكُمْ أَيْمَانُهُمْ ». قَالُوا إِذًا تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ . قَالَ « فَأَيْمَانُكُمْ أَنْتُمْ ». قَالُوا لَمْ نَشْهَدْ. قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ مَالٍ أَتَاهُ.
3150 ۔ حضرت سہل بن ابوحثمہ (رض) بیان کرتے ہیں : انصار کے کچھ افاد خیبر گئے وہاں ان میں سے ایک شخص قتل ہوگیا، یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش آگیا ، تو آپ نے فرمایا : تمہارے ثبوت (کہاں ہیں) انھوں نے عرض کی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، تو ان (یہودیوں کا) قسم اٹھانا (معاملہ ختم کردے گا) انھوں نے عرض کی پھر تو یہودی (ایک ایک کرکے ) ہمیں قتل کردیں گے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تم قسم اٹھالو، انھوں نے عرض کی ہم وہاں موجود نہیں تھے ، راوی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جو مال آیا تھا، آپ نے اس میں سے اس (مقتول) کی دیت ادا کی۔

3151

3151 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ إِلاَّ فِى الْقَسَامَةِ ».
3151 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : مدعی پر ثبوت پیش کرنا لازم ہوگا اور انکار کرنے والے پر قسم اٹھانالازم ہوگا، البتہ قسامت کا حکم مختلف ہے۔

3152

3152 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَأَبُو عَلَىٍّ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِىُّ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الضَّحَّاكِ وَمُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَتِيقُ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ قَالاَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِىُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْبَيِّنَةُ عَلَى مَنِ ادَّعَى وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ إِلاَّ فِى الْقَسَامَةِ ».
3152 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ، مدعی پر ثبوت پیش کرنا لازم ہوگا اور انکار کرنے والے پر قسم اٹھانالازم ہوگا، البتہ قسامت کا حکم مختلف ہے۔

3153

3153 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ الزَّنْجِىِّ بْنِ خَالِدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. خَالَفَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَحَجَّاجٌ رَوَيَاهُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرٍو مُرْسَلاً.
3153 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ عبدالرزاق نے اس کے برعکس اسے مرسل روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

3154

3154 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رضى الله عنه وَأُتِىَ بِأَخِى بَنِى عِجْلٍ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ قَبِيصَةَ تَنَصَّرَ بَعْدَ إِسْلاَمِهِ فَقَالَ لَهُ عَلِىٌّ مَا حُدِّثْتُ عَنْكَ قَالَ مَا حُدِّثْتَ عَنِّى قَالَ حُدِّثْتُ عَنْكَ أَنَّكَ تَنَصَّرْتَ. فَقَالَ أَنَا عَلَى دِينِ الْمَسِيحِ. فَقَالَ لَهُ عَلِىٌّ وَأَنَا عَلَى دِينِ الْمَسِيحِ. فَقَالَ لَهُ عَلِىٌّ مَا تَقُولُ فِيهِ فَتَكَلَّمَ بِكَلاَمٍ خَفِىَ عَلَىَّ فَقَالَ عَلِىٌّ طَئُوهُ. فَوُطِئَ حَتَّى مَاتَ فَقُلْتُ لِلَّذِى يَلِينِى مَا قَالَ قَالَ الْمَسِيحُ رَبُّهُ .
3154 ۔ عبدالملک بن عمیر بیان کرتے ہیں : میں حضرت علی (رض) کے پاس موجود تھا، ان کے پاس بنوعجل کا ایک شخص مستورد بن قبیصہ لایا گیا جو اسلام چھوڑ کر عیسائی ہوگیا تھا، حضرت علی (رض) نے اس سے دریافت کیا تمہارے بارے میں مجھے کیا بتایا گیا ہے ؟ اس نے دریافت کیا آپ کو میرے بارے میں کیا بتایا گیا ہے ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا مجھے تمہارے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ تم عیسائی ہوگئے ہو، اس نے کہا ، میں حضرت مسیح (علیہ الصلوۃ والسلام) کے دین پر قائم ہوں حضرت علی (رض) نے اس سے فرمایا میں بھی حضرت مسیح (علیہ الصلوۃ والسلام) کے دین پر قائم ہوں، حضرت علی (رض) نے اس سے دریافت کیا تم ان (یعنی حضرت مسیح (علیہ الصلوۃ والسلام)) کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ تو اس شخص نے جو جواب دیا وہ مجھے سمجھ نہیں آئی۔ حضرت علی (رض) نے حکم دیا : اسے قتل کردو، اسے قتل کردیا گیا۔ (راوی کہتے ہیں ) میں نے اپنے ساتھ والے سے پوچھا : اس نے کیا کہا تھا، تو اس نے جواب دیا : اس نے کہا تھا، حضرت مسیح (علیہ الصلوۃ والسلام) اس کے پروردگار ہیں۔

3155

3155 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى سَمِينَةَ ح وَأَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِكْرِمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ لَهُ مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَيَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِى وَيَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ذَكَرَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَمَا صَبَرَ أَنْ قَامَ إِلَى مِعْوَلٍ فَوَضَعَهُ فِى بَطْنِهَا ثُمَّ اتَّكَأَ عَلَيْهَا حَتَّى أَنْفَذَهُ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ». لَفْظُ ابْنِ كَرَامَةَ.
3155 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص کی ام ولد تھی جس سے اس شخص کے دو بیٹے تھے جو دونوں موتیوں کی طرح تھے، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان میں گستاخی کیا کرتی تھی ، اس شخص نے اسے منع کیا، لیکن وہ باز نہیں آئی، اس شخص نے اسے جھڑکا لیکن وہ پھر بھی باز نہ آئی، ایک رات اس عورت نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر (گستاخی کے الفاظ کے ساتھ) کیا تو اس شخص سے صبر نہیں ہوا اس نے پھاؤرا لیا اور اس عورت کے پیٹ میں گھونپ دیا (جس سے وہ عورت مرگئی جب یہ مقدمہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش ہوا) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ، گواہ ہوجاؤ، اس عورت کا خون رائیگاں گیا۔ یہ الفاظ ابن کرامت نامی راوی کے ہیں۔

3156

3156 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْعَبْدِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِىُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِكْرِمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِى وَيَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ. فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَتَشْتُمُهُ فَقَتَلَهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَامَ الأَعْمَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِى وَأَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ وَلِى مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِى رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَقَتَلْتُهَا . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ».
3156 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک نابینا شخص جس کی ام ولد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شام میں گستاخی کیا کرتی تھی ، اس شخص نے اس عورت کو منع کی الیکن وہ باز نہیں آئی، اس شخص نے اس عورت کو ڈانٹ ڈپٹ کی لیکن وہ پھر بھی باز نہ آئی، ایک رات جب وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان میں گستاخانہ گفتگو کرنے لگی تو اس شخص نے اس عورت کو قتل کردیا، صبح اس بات کا تذکرہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کیا گیا تو وہ نابینا شخص کھڑا ہوا اس نے عرض کی : یارسول اللہ میں اس عورت کا مالک ہوں وہ آپ کی شان میں گستاخی کیا کرتی تھی میں نے اسے روکا لیکن وہ باز نہیں آئی میں اسے ڈانٹ ڈپٹ کی لیکن وہ پھر بھی باز نہیں آئی، میرے اس عورت سے دوبچے ہیں جو دونوں موتیوں کی طرح ہیں ، وہ میری رفیقہ (محبوبہ) تھی گزشتہ رات اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان میں گستاخی کی تو میں نے اسے قتل کردیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم لوگ گواہ ہوجاؤ، اس عورت کا خون رائیگاں گیا۔

3157

3157 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَعَافَوُا الْحُدُودَ بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِى مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ ».
3157 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حدود (کی اطلاع) کو اپنی حد تک رکھو، جب یہ مجھ تک پہنچ جائے گی تو (اسے جاری کرنا) لازم ہوجائے گا۔

3158

3158 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا وَقَالَ فِيهِ « كُلُّ حَدٍّ رُفِعَ إِلَىَّ فَقَدْ وَجَبَ ». اتَّفَقَ مُسْلِمٌ وَابْنُ عَيَّاشٍ فَوَصَلاَهُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَأَرْسَلَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْهُ وَعَنِ الْمُثَنَّى وَتَابَعَهُ ابْنُ عُلَيَّةَ.
3158 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں :
'' جب حد (کا مقدمہ) میرے سامنے لایا جائے گا تو (اسے جاری کرنا) لازم ہوجائے گا۔ ''
مسلم اور ابن عیاش اس روایت کو، موصول، کے طور پر نقل کرنے میں متفق ہیں جبکہ عبدالرزاق نے اسے ، مرسل، روایت کے طور پر نقل کیا ہے ، ابن علیہ نے ان کی متابعت کی ہے۔

3159

3159 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَالْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ قَوْلِ ابْنِ عَيَّاشٍ .
3159 ۔ عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔

3160

3160 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَالْمُثَنَّى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَعَافَوْا بَيْنَكُمْ قَبْلَ أَنْ تَأْتُونِى فَمَا بَلَغَنِى مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ ». مُرْسَلٌ .
3160 ۔ عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حدود میرے پاس لانے سے پہلے ہی آپس میں معاف کردو، مجھ تک حد (کا جو مقدمہ) پہنچ جائے گا (اس حد کو) جاری کرنا لازم ہوجائے گا۔
(یہ حدیث مرسل ہے ) ۔

3161

3161 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ . قَالَ يَزِيدُ تُقْتَلُ الْمُرْتَدَّةُ.
3161 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جو شخص اپنا دین (اسلام) تبدیل کرلے اسے قتل کردو۔ (اس روایت کے ایک راوی ) یزید نے یہ بات بیان کی ہے : مرتد عورت کو بھی قتل کردیا جائے گا۔

3162

3162 - حَدَّثَنَا الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ قَالَ وَأَخْبَرَنَا يُوسُفُ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3162 ۔ عکرمہ نے حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مانند نقل کیا ہے۔

3163

3163 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَتَلَ أُمَّ قِرْفَةَ الْفَزَارِيَّةَ فِى رِدَّتِهَا قِتْلَةَ مُثْلَةٍ شَدَّ رِجْلَيْهَا بِفَرَسَيْنِ ثُمَّ صَاحَ بِهِمَا فَشَقَّاهَا وَأُمُّ وَرَقَةَ الأَنْصَارِيَّةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُسَمِّيهَا الشَّهِيدَةَ فَلَمَّا كَانَ فِى خِلاَفَةِ عُمَرَ قَتَلَهَا غُلاَمُهَا وَجَارِيَتُهَا فَأُتِىَ بِهِمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَتَلَهُمَا وَصَلَبَهُمَا.
3163 ۔ سعید بن عبدالعزیز بیان کرتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے ام قرفہ فزاریہ نامی عورت کو مرتد ہونے کی وجہ سے مثلہ کے طور پر قتل کروادیا تھا، انھوں نے اس کے دونوں پاؤں دوگھوڑوں کے بندھوا کر اس کے دوٹکڑے کروادیے تھے۔
سیدہ ام ورقہ انصاریہ جسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ، شہیدہ، کا نام دیا تھا، حضرت عمر (رض) کے عہد خلافت میں اس خاتون کے غلام اور کنیز نے اسے قتل کردیا، تو حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کو مصلوب کروا کے قتل کروادیا۔

3164

3164 - حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ جَدَّتِهِ لَيْلَى بِنْتِ مَالِكٍ. وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلاَّدٍ كِلاَهُمَا عَنْ أُمِّ وَرَقَةَ عَنْ عُمَرَ بِذَلِكَ.
3164 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عمر (رض) کے بارے میں منقول ہے۔

3165

3165 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الأَزْدِىُّ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جُنْدَبٍ الْخَيْرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ ».
3165 ۔ حضرت جندب الخیر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جادو کرنے والی کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار کے ذریعہ قتل کردیا جائے۔

3166

3166 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِى عُثْمَانَ النَّهْدِىِّ عَنْ جُنْدَبٍ الْبَجَلِىِّ أَنَّهُ قَتَلَ سَاحِرًا كَانَ عِنْدَ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ ثُمَّ قَالَ أَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ.
3166 ۔ جندب بجلی کے بارے میں منقول ہے : انھوں نے ولید بن عقبہ کے پاس موجود ایک جادو کرنے والے شخص کو قتل کروادیا پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی : اتاتون السحر وانتم تبصرون۔

3167

3167 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ فَقَالَ الَّذِى قَضَى عَلَيْهِ أَعْقِلُ مَنْ لاَ شَرِبَ وَلاَ أَكَلَ وَلاَ صَاحَ وَلاَ اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ هَذَا لَيَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ أَوْ فَرَسٌ أَوْ بَغْلٌ ».
3167 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیٹ میں موجود بچے (کو ضائع کردینے) کا تاوان ایک غلام یاکنیز یاگھوڑا یاخچر کی ادائیگی مقرر کیا ہے ۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس فریق کے خلاف فیصلہ دیا تھا، ان کے ایک فرد نے کہا : کیا میں اس کی دیت ادا کروں ؟ جس نے کچھ کھایا نہیں کچھ پیا نہیں کوئی آواز نہیں نکالی وہ روایا نہیں ، اس طرح کا خون تورائیگاں جاتا ہے۔ تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا ، یہ توشاعروں کی طرح گفتگو کررہا ہے ، اس بارے میں ایک غلام یاکنیز یاگھوڑا یاخچر تاوان کے طور پر ادا کرنا ہوگا۔

3168

3168 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِى السَّفَرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنِى طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه نَشَدَ النَّاسَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْجَنِينِ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الأَنْصَارِىُّ فَقَالَ كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ لِى فَأَخَذَتْ إِحْدَاهُمَا لِلأُخْرَى مِسْطَحًا فَضَرَبَتْ بِهِ رَأْسَهَا فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا. وَقَالَ ابْنُ بُهْلُولٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه نَشَدَ النَّاسَ مَا تَعْلَمُونَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الْجَنِينِ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ فَقَالَ كُنْتُ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْهَا وَقَتَلَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ وَأَمَرَ أَنْ تُقْتَلَ بِهَا. وَقَالَ ابْنُ الْجُنَيْدِ فَقَامَ حَمَلَةُ أَوْ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ.
3168 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے دریافت کیا : پیٹ میں موجود بچے (کو ضائع کرنے) کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فیصلہ دیا تھا، تو حضرت حمل بن مالک بن نابغہ انصاری کھڑے ہوئے انھوں نے بتایا میری دوبیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی ماری اس نے وہ لکڑی اس کے سر میں ماری جس کے نتیجہ میں وہ دوسری عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچہ مرگئے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیٹ میں موجود بچے کے بارے میں یہ فیصلہ دیا کہ اس کے تاوان میں ایک غلام یاکنیز ادا کیا جائے گا، اور عورت کے بدلے میں (قتل کرنے والی ) عورت کو قتل کردیا جائے گا۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے دریافت کیا : پیٹ میں موجود بچے (کو ضائع کرنے) کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا فیصلہ دیا تھا ؟ تو حضرت حمل بن مالک بن نابغہ انصاری کھڑے ہوئے انھوں نے تبایا میری دوبیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی ماری اس نے وہ لکڑی اس کے سر میں ماری جس کے نتیجہ میں وہ دوسری عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچہ مرگئے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیٹ میں موجود بچے کے بارے میں یہ فیصلہ دیا کہ اس کے تاوان میں ایک غلام یاکنیز ادا کیا جائے گا، اور عورت کے بدلے میں (قتل کرنے والی ) عورت کو قتل کردیا جائے گا۔
ابن جنید نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : حملہ بن مالک یاشاید حمل بن مالک کھڑے ہوئے (یعنی ان کے نام کے بارے میں راوی کو شک ہے ) ۔

3169

3169 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِىُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُخْبِرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ شَهِدَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ فَجَاءَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ فَقَالَ كَانَ شَىْءٌ بَيْنَ امْرَأَتَيْنِ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا. فَقُلْتُ لِعَمْرٍو لاَ أَخْبَرَنِى ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ شَكَّكْتَنِى.
3169 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : وہ اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ دینے کے وقت موجود تھے، حمل بن نابغہ انصاری آئے اور بتایا دوعورتوں کے درمیان لڑائی ہوگئی ان میں سے ایک نے دوسری کو لکڑی مار کر دوسری عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کو قتل کردیا، نبی کریم نے پیٹ میں موجود بچے کا تاوان ادا کرنے اور مقتول عورت کے بدلے میں قاتل کو قتل کردیے جانے کا فیصلہ دیا۔
راوی (ابن جریج) بیان کرتے ہیں : میں نے عمرو (بن دینار) سے دریافت کیا، طاؤس کے صاحبزادے نے اپنے والد کے حوالے سے مجھے اس طرح نہیں بتایا، توعمرو بن دینار بولے ، تم نے مجھے شک میں مبتلا کردیا ہے۔

3170

3170 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنه عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ أُذَكِّرُ اللَّهَ امْرَأً سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الْجَنِينِ فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِىُّ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ كُنْتُ بَيْنَ جَارِيَتَيْنِ - يَعْنِى ضُرَّتَيْنِ - فَجَرَحَتْ أَوْ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِمِسْطَحِ عَمُودِ ظُلَّتِهَا فَقَتَلَتْهَا وَقَتَلَتْ مَا فِى بَطْنِهَا فَقَضَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ فَقَالَ عُمَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَوْ لَمْ نَسْمَعْ هَذَا لَقَضَيْنَا بِغَيْرِهِ . قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَأَخْبَرَنِى ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ. - قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ نَحْوَهُ وَقَالَ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالدِّيَةِ فِى الْمَرْأَةِ وَفِى الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ.
3170 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا میں اس شخص کو اللہ کا واسطہ دیتاہوں جس نے پیٹ میں موجود بچے (کو قتل کیے جانے) کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ سنا ہے ، ،، تو حضرت حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی کھڑے ہوئے اور بولے : اے امیرالمومنین ! میں دوعورتوں (یعنی دوسوکنوں) کے درمیان تھا، ان میں سے ایک دوسری کو لکڑی مار کر اس دوسری عورت اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کو قتل کردیا، تو نبی کریم نے پیٹ میں موجود بچے کی (دیت) ایک غلام یاکنیز کی ادائیگی کا فیصلہ دیا۔ تو حضرت عمر (رض) نے کہا اللہ اکبراگرہم یہ حدیث نہ سنتے تو مختلف فیصلہ دیتے۔
طاؤس کے صاحبزادے اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے مشورہ طلب کیا (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے جس میں یہ الفاظ ہیں) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کی دیت ادا کرنے کا حکم دیا، اور پیٹ میں موجود بچے کے تاوانے طور پر غلام یاکنیز یا گھوڑے کی ادائیگی کا حکم دیا۔

3171

3171 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَرِىُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُقْتَلُ الْمَرْأَةُ إِذَا ارْتَدَّتْ ». عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى هَذَا كَذَّابٌ يَضَعُ الأَحَادِيثَ عَلَى عَفَّانَ وَغَيْرِهِ وَلاَ يَصِحُّ هَذَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ رَوَاهُ شُعْبَةُ.
3171 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب عورت مرتد ہوجائے تو اسے قتل نہ کیا جائے۔
اس روایت کا راوی عبداللہ بن عیسیٰ، کذاب، ہے اس نے عفان اور دیگرراویوں کے حوالے سے جھوٹی روایات نقل کی ہیں اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بھی درست روایت منقول نہیں ہے شعبہ نے بھی اسے روایت نہیں کیا۔

3172

3172 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْعَطَّارُ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِى النَّجُودِ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى الْمَرْأَةِ تَرْتَدُّ قَالَ تُحْبَسُ وَلاَ تُقْتَلُ.
3172 ۔ حضرت ابن عباس (رض) مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں فرماتے تھے ، اسے قید کردیا جائے گا، اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

3173

3173 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ أَبِى مَالِكٍ النَّخَعِىِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِى النَّجُودِ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الْمُرْتَدَّةُ عَنِ الإِسْلاَمِ تُحْبَسُ وَلاَ تُقْتَلُ.
3173 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اسلام سے مرتد ہونے والی عورت کو قید کیا جائے گا، اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔

3174

3174 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ حَاتِمٍ الطَّوِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَنْصَارِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ ارْتَدَّتِ امْرَأَةٌ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ تُسْتَتَابَ فَإِنْ تَابَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ .
3174 ۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : غزوہ احد کے موقع پر ایک عورت مرتد ہوگئی تو نبی کریم نے یہ حکم دیا کہ اسے توبہ کرنے کے لیے کہا جائے ، اگر وہ توبہ کرلیتی توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔

3175

3175 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىِّ بْنِ بَطْحَاءَ حَدَّثَنَا نَجِيحُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ بَكَّارٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً يُقَالُ لَهَا أُمُّ مَرْوَانَ ارْتَدَّتْ عَنِ الإِسْلاَمِ فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُعْرَضَ عَلَيْهَا الإِسْلاَمُ فَإِنْ رَجَعَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ .
3175 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک عورت جس کا نام ، ام مروان تھا، وہ اسلام سے مرتد ہوگئی تو نبی کریم نے یہ حکم دیا اس کے سامنے اسلام پیش کیا جائے اگر وہ دوبارہ اسلام قبول کرلے توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔

3176

3176 - حَدَّثَنَا ابْنُ سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ بَكَّارٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ .
3176 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3177

3177 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُمَرَ الْقَرَاطِيسِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْبَجَلِىُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عِيسَى عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ ابْنِ أَخِى الزُّهْرِىِّ عَنْ عَمِّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْمَرْأَةِ إِذَا ارْتَدَّتْ عَنِ الإِسْلاَمِ أَنْ تُذْبَحَ.
3177 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلام چھوڑ کر مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں یہ فرمایا ہے : اسے ذبح کردیا جائے۔

3178

3178 - حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى الْبَزَّازُ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زُكَيْرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَلْمٍ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ مَيْمُونٍ الْكِنْدِىُّ بِعَبَادَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُذَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ارْتَدَّتِ امْرَأَةٌ عَنِ الإِسْلاَمِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَعْرِضُوا عَلَيْهَا الإِسْلاَمَ فَإِنْ أَسْلَمَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ فَعُرِضَ عَلَيْهَا فَأَبَتْ أَنْ تُسْلِمَ فَقُتِلَتْ.
3178 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) عنہما بیان کرتے ہیں : ایک عورت اسلام سے مرتد ہوگئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا لوگ اس کے سامنے اسلام پیش کریں ، اگر وہ اسلام قبول کرلیتی ہے توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے ۔ اس عورت کے سامنے اسلام پیش کیا گیا تو اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا، تو اسے قتل کردیا گیا۔

3179

3179 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ فِى الْمَرْأَةِ تَكْفُرُ بَعْدَ إِسْلاَمِهَا قَالَ تُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ . - وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِى الْمَرْأَةِ تَرْتَدُّ قَالَ تُسْتَتَابُ فَإِنْ تَابَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ
3179 ۔ زہری ایسی خاتون کے بارے میں جو اسلام قبول کرنے کے بعد کفر اختیار کرلے یہ فرماتے ہیں : اسے توبہ کے لیے کہا جائے گا، اگر وہ توبہ کرلے توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ ابراہیم نخعی مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں یہ فرماتے ہیں : اسے توبہ کے لیے کہا جائے گا، اگر وہ توبہ کرلے توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔

3180

3180 - حَدَّثَنَا ابْنُ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِنْ أَسْلَمَتْ وَإِلاَّ قُتِلَتْ.
3180 ۔ ابراہیم نخعی فرماتے ہیں : اگر وہ عورت اسلام قبول کرلے توٹھیک ہے ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔

3181

3181 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ كُلُّ مُرْتَدٍّ عَنِ الإِسْلاَمِ مَقْتُولٌ إِذَا لَمْ يَرْجِعْ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى.
3181 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : ہر وہ مرتد جو دوبارہ اسلام قبول نہ کرے ، اسے قتل کردیا جائے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔

3182

3182 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَعُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِىَّ قَالُوا إِذَا اشْتُبِهَ عَلَيْكَ الْحَدُّ فَادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ.
3182 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، حضرت معاذ بن جبل (رض) ، حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) فرماتے ہیں : جب حد (ثابت ہونے) کا معاملہ تمہارے سامنے مشتبہ ہوجائے تو جہاں تک ہوسکے تم حد کو پر کرو (یعنی جاری کرنے سے بچو) ۔

3183

3183 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِى لَبِيبَةَ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ خَيْبَرَ أُتِىَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ مَصْلِيَّةٍ أَهْدَتْهَا لَهُ امْرَأَةٌ يَهُودِيَّةٌ فَأَكَلَ مِنْهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- هُوَ وَبِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ فَمَرِضَا مَرَضًا شَدِيدًا عَنْهَا. ثُمَّ إِنَّ بِشْرًا تُوُفِّىَ فَلَمَّا تُوُفِّىَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَأُتِىَ بِهَا فَقَالَ « وَيْحَكِ مَاذَا أَطْعَمْتِنَا » قَالَتْ أَطْعَمْتُكَ السَّمَّ عَرَفْتُ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا أَنَّ ذَلِكَ لاَ يَضُرُّكَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى سَيَبْلُغُ فِيكَ أَمْرَهُ وَإِنْ كُنْتَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيحَ النَّاسَ مِنْكَ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصُلِبَتْ .
3183 ۔ یحییٰ بن عبدالرحمن اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بکری کا بھنا ہواگوشت پیش کیا گیا جس میں زہر ملاہوا تھا، یہ گوشت ایک یہودی عورت نے تحفہ کے طور پر پیش کیا تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے کچھ کھایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بشر بن براء (رض) نے بھی اسے کھایا، تو یہ دونوں حضرات شدید بیمار ہوگئے پھر حضرت بشر (رض) کا انتقال ہوگیا، جب ان کا انتقال ہوا تو نبی کریم نے اس یہودی عورت کو بلایا ، اسے لایا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہارا ستیاناس ہو تم نے ہمیں کیا کھلایا ہے ؟ اس نے جواب دیا، میں نے آپ کو زہر کھلایا ہے ، میں نے یہ سوچا اگر آپ واقعی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوئے تو یہ آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گا، کیونکہ اللہ آپ کے حوالے سے اپنے فیصلہ کو پورا کرے گا، (یعنی اسلام کے غالب ہونے تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حیات رہیں گے ) اور اگر آپ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ ہوئے تو میری یہ خواہش ہے کہ میں لوگوں کو آپ سے نجات دلوادوں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے مصلوب کردیا گیا۔

3184

3184 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِى قَالَ سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِمَاعِزٍ « لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ لَعَلَّكَ لَمَسْتَ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَلَعَلَّكَ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ.
3184 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ماعذ (رض) سے فرمایا ہوسکتا ہے تم نے چھواہو ؟ اس نے عرض کی جی نہیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے (زنا ہی کیا ہے) اس نے عرض کی جی ہاں، راوی بیان کرتے ہیں : اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سنگسار کرنے کا حکم دیا۔

3185

3185 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ بِالزِّنَا « لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ لَمَسْتَ ». فَقَالَ لاَ . قَالَ « فَكَذَا ».قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَأُمِرَ بِهِ فَرُجِمَ. قَالَ ابْنُ سِنَانٍ « لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ ». قَالَ لاَ. قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَفَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا ». لاَ يَكْنِى. قَالَ نَعَمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ.
3185 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں ، جب حضرت ماعز بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے زنا کا اعتراف کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ماعز سے فرمایا ہوسکتا ہے تو نے صرف بوسہ لیاہو، یا صرف چھو لیاہو ؟ انھوں نے عرض کی نہیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو ایسا ہی ہے (یعنی تم نے زناہی کیا ہے ) انھوں نے عرض کی جی ہاں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت انھیں سنگسار کردیا گیا۔
ابن سنان نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : شاید تم نے بوسہ لیا ہو، تم نے ہاتھ لگایا ہو، یادیکھاہو ؟ انھوں نے عرض کی نہیں، راوی بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دریافت کیا کیا تم نے یہ یہ (یعنی زنا ) کیا ہے ؟ (راوی بیان کرتے ہیں ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنایہ کا کوئی لفظ استعمال نہیں کیا، تو انھوں نے عرض کی جی ہاں (راوی بیان کرتے ہیں ) اس وقت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سنگسار کرنے کا حکم دیا۔

3186

3186 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْجَبُّلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِلأَسْلَمِىِّ الَّذِى أَتَاهُ وَقَدْ زَنَا « لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ لَمَسْتَ أَوْ نَظَرْتَ ».
3186 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : اسلم قبیلہ کا جو شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تھا جس نے زنا کیا تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا ہوسکتا ہے تم نے صرف بوسہ لیاہو، یا صرف چھو لیاہو ، یا صرف دیکھا ہو۔

3187

3187 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنِّى زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَىَّ الْحَدَّ. فَقَالَ « انْطَلِقِى حَتَّى تَفْطِمِى وَلَدَكِ ». فَلَمَّا فَطَمَتْ وَلَدَهَا أَتَتْهُ فَقَالَتْ إِنِّى زَنَيْتُ فَأَقِمْ فِىَّ الْحَدَّ. فَقَالَ « هَاتِ مَنْ يَكْفُلُ وَلَدَكِ » فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا أَكْفُلُ وَلَدَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَرَجَمَهَا.
3187 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک خاتون نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کی : میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ، آپ مجھ پر حد جاری کریں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم جاؤ اور اس وقت آنا جب تمہارا بچہ دودھ پینا چھوڑ دے جب اس عورت کے بچے نے دودھ پیناچھوڑ دیا، تو وہ عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی میں نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ مجھ پر حد جاری کردیں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی ایسا شخص لے کر آؤ جو تمہارے بچے کا کفیل بن سکے تو ایک شخص کھڑا ہوا اس نے عرض کی یارسول اللہ میں اس کے بچے کا کفیل بنتاہوں تو نبی کریم نے اس عورت کو سنگسار کروادیا۔

3188

3188 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى وَابْنُ قَحْطَبَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ أُتِىَ عَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ بِزَانٍ مُحْصَنٍ فَجَلَدَهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ مِائَةَ جَلْدَةٍ ثُمَّ رَجَمَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقِيلَ لَهُ جَمَعْتَ عَلَيْهِ حَدَّيْنِ. فَقَالَ جَلَدْتُهُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهُ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم
3188 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کے سامنے ایک شادی شدہ زانی کو لایا گیا، تو حضرت علی (رض) نے جمعرات کے دن اسے کوڑے لگوائے ، اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کروادیا۔ تو ان سے کہا گیا آپ نے دوسزائیں اکٹھی کیوں کردی ہیں تو انھوں نے فرمایا میں نے اللہ کی کتاب کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگوائے ہیں اور اللہ کے رسول کی سنت کے مطابق اسے سنگسار کروایا ہے۔

3189

3189 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ وَابْنُ قَحْطَبَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ أُتِىَ عَلِىٌّ رضى الله عنه بِمَوْلاَةٍ لِسَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ قَدْ فَجَرَتْ فَضَرَبَهَا مِائَةً ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ قَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3189 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کی خدمت میں سعید بن قیس کی کنیز کو لایا گیا، جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، حضرت علی (رض) نے اسے سوکوڑے لگوائے ، پھرا سے سنگسار بھی کروادیا، پھر انھوں نے فرمایا میں نے اللہ کی کتاب کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگوائے ہیں اور اللہ کے رسول کی سنت کے مطابق اسے سنگسار کروایا ہے۔

3190

3190 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِىُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ وَحُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّعْبِىِّ أَنَّ عَلِيًّا رضى الله عنه جَلَدَ يَوْمَ الْخَمِيسِ وَرَجَمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم
3190 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) نے جمعرات کے دن اسے کوڑے لگوائے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کروادیا، تو ان سے کہا گیا، آپ نے دوسزائیں اکٹھی کردی ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا میں نے اللہ کی کتاب کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگوائے ہیں اور اللہ کے رسول کی سنت کے مطابق اسے سنگسار کروایا ہے۔

3191

3191 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ جَرِيرِ بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ حُصَيْنٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ أُتِىَ عَلِىٌّ رضى الله عنه بِمَوْلاَةِ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ الْهَمْدَانِىِّ فَجَلَدَهَا ثُمَّ رَجَمَهَا وَقَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3191 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کی خدمت میں سعید بن قیس کی کنیز کو لایا گیا، جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، حضرت علی (رض) نے اسے سوکوڑے لگوائے ، پھرا سے سنگسار بھی کروادیا، پھر انھوں نے فرمایا میں نے اللہ کی کتاب کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگوائے ہیں اور اللہ کے رسول کی سنت کے مطابق اسے سنگسار کروایا ہے۔

3192

3192 - حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِى حَصِينٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ أُتِىَ عَلِىٌّ رضى الله عنه بِشُرَاحَةَ الْهَمْدَانِيَّةِ قَدْ فَجَرَتْ فَرَدَّهَا حَتَّى وَلَدَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَ ائْتُونِى بِأَقْرَبِ النِّسَاءِ مِنْهَا فَأَعْطَاهَا وَلَدَهَا ثُمَّ جَلَدَهَا وَرَجَمَهَا وَقَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِالسُّنَّةِ.ثُمَّ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَعَى عَلَيْهَا وَلَدُهَا أَوْ كَانَ اعْتِرَافٌ فَالإِمَامُ أَوَّلُ مَنْ يَرْجُمُ ثُمَّ النَّاسُ فَإِنْ نَعَاهَا شُهُودٌ فَالشُّهُودُ أَوَّلُ مَنْ يَرْجُمُ ثُمَّ النَّاسُ .
3192 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کے سامنے، شرحہ ہمدانیہ، (نامی عورت) کو لایا گیا جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، تو حضرت علی (رض) نے اسے واپس بھیج دیا کہ وہ پہلے بچے کو جنم دے جب اس عورت نے بچے کو جنم دیا تو ضڑت علی (رض) نے فرمایا اس کی سب سے قریبی رشتہ دار خاتون کو میرے پاس لاؤ، پھر حضرت علی (رض) نے اس عورت کا بچہ اس خاتون کودے دیا، اس عورت کو پہلے کورے لگوائے پھر سنگسار کروایا اور فرمایا میں نے اللہ کی کتاب کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگوائے ہیں اور سنت کے حکم کے تحت اسے سنگسار کیا ہے۔ پھر حضڑت علی (رض) نے فرمایا جو عورت ناجائز بچے کو جنم دے یا اعتراف کرلے تو اسے پہلے امام پتھر مارے گا، پھر دوسرے لوگ پتھر ماریں گے لیکن جس عورت کا جرم گواہوں کے ذریعہ ثابت ہو اسے پہلے گواہ پتھر ماریں گے پھر دوسرے لوگ پتھر ماریں گے۔

3193

3193 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْخَطَّابِىُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِى عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ ».
3193 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جب تم کسی ایسے شخص کو پاؤ جو قوم لوط کا ساعمل کررہاہو، تو یہ عمل کرنے والے اور جس کے ساتھ یہ عمل کیا گیا ہو دونوں کو قتل کردو۔

3194

3194 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى الْبِكْرِ يُوجَدُ عَلَى اللُّوطِيَّةِ قَالَ يُرْجَمُ
3194 ۔ حضرت ابن عباس (رض) ایسے کنوارے شخص کے بارے میں جو قوم لوط کا ساعمل کرتے ہوپکڑا جائے یہ فرماتے ہیں : اسے سنگسار کیا جائے گا۔

3195

3195 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَيْرُوزَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى حَبِيبَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا مُخَنَّثُ فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ سَوْطًا وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا يَهُودِىُّ فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ وَمَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ وَمَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ ».
3195 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو یہ کہے ، اے ہیجڑے تو (کہنے والے شخص کو) بیس لاٹھیاں مارو، جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو یہ کہے اے یہودی (تو کہنے والے شخص کو) بیس لاٹھیاں مارو، اور جو شخص کسی محرم عورت کے ساتھ صحبت کرلے اسے قتل کردو، جو شخص کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرلے اسے شخص کو قتل کردو، اور اس جانور کو بھی مار دو۔

3196

3196 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْخَطَّابِىُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِى عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ مَعَهُ » . فَقُلْنَا لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ قَالَ مَا سَمِعْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَيْئًا وَلَكِنْ أَرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْ لَحْمِهَا شَىْءٌ أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ.
3196 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرے اسے قتل کردو اور اس کے ساتھ اس جانور کو بھی ماردو راوی کہتے ہیں : ہم نے حضرت ابن عباس سے کہا جانور کا کیا قصور ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا میں نے یہ الفاظ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تو نہیں سنے تاہم میرا خیال ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو ناپسند کیا ہے جس جانور کے ساتھ یہ عمل کیا گیا ہو اس کا گوشت کھایا جائے یا اس سے کوئی نفع اور حاصل کیا جائے۔

3197

3197 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ الطِّينِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَاعْتَرَفَتْ بِالزِّنَا فَقَالَتْ إِنِّى حُبْلَى. فَدَعَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَلِيَّهَا فَقَالَ « أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِى بِهَا ». فَفَعَلَ فَلَمَّا وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « اذْهَبِى فَأَرْضِعِيهِ ». فَفَعَلَتْ ثُمَّ جَاءَتْ فَأَمَرَ بِهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ رضى الله عنه يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّى عَلَيْهَا فَقَالَ « لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ هَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا ».
3197 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : جہینہ قبیلہ کی ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے زنا کا اعتراف کیا، اس نے بتایا میں حاملہ ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سرپرست کو بلایا اور فرمایا اس کا اچھی طرح خیال رکھنا جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا، اس شخص نے ایساہی کیا جب اس عورت نے بچے کو جنم دیا وہ اس عورت کو لے کر نبی کی خدمت میں حاضرہوا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس عورت) سے فرمایا تم جاؤ اور بچے کو دودھ پلاؤ، اس عورت نے ایساہی کیا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس کے جسم پر کپڑوں کو اچھی طرح باندھ دیا گیا، پھر آپ کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا، آپ نے اس کی نماز جنازہ ادا کی ، تو حضرت عمر (رض) نے عرض کی یارسول اللہ آپ نے پہلے اسے سنگسار کیا پھر اس کی نماجنازہ ادا کی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے اگر وہ اہل مدینہ میں ستر افراد کے درمیان تقسیم کی جائے تو ان سب کے لیے کافی ہوگی، کیا تمہیں اس سے زیادہ فضیلت والاشخص کوئی مل سکتا ہے کہ اس نے اپنی جان قربان کردی ؟۔

3198

3198 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ عَلِىٌّ تُصَلِّى عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ
3198 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) کے حوالے سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں : تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں حضرت علی (رض) نے آپ کی خدمت میں عرض کی کیا آپ اس کی نماز جنازہ ادا کریں گے حالانکہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ؟۔

3199

3199 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَبِكَ جُنُونٌ » قَالَ لاَ. قَالَ « أُحْصِنْتَ ». قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- خَيْرًا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ.
3199 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : اسلم قبیلہ کا ایک فرد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے زنا کا اعتراف کیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منہ پھیرلیا، اس نے پھر اعتراف کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اس سے اعراض کیا، یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اپنے بارے میں یہ گواہی دی (کہ وہ زنا کرچکا ہے ) تو نبی نے فرمایا کیا تم مجنون ہو، اس نے عرض کی جی نہیں، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم شادی شدہ ہو ، اس نے عرض کی جی ہاں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے عیدہ گاہ میں سنگسار کردیا گیا جب اسے پتھر لگے وہ بھاگا لیکن لوگ اس تک پہنچ گئے اور اسے سنگسار کردیا گیا یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ نبی کریم نے اس کے بارے میں اچھے الفاظ ذکر کیے تاہم آپ نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔

3200

3200 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَيْدٍ الْحِنَّائِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَائِذٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الْعَيْنِ الْعَوْرَاءِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا إِذَا طُمِسَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا وَفِى الْيَدِ الشَّلاَّءِ إِذَا قُطِعَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا.
3200 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نابینا شخص کی آنکھ کو اس کی مخصوص جگہ سے نکال دینے کی دیت (جان کی دیت) کا تہائی حصہ ، جب کہ شل (مفلوج) ہاتھ والے شخص کے ہاتھ کاٹے جانے کی دیت (جان کی دیت) کا تہائی حصہ مقرر کیا ہے۔

3201

3201 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مُوسَى الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَعَلَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الدِّيَةَ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ قَالَ فَقَوَّمَ كُلَّ بَعِيرٍ ثَمَانِينَ فَكَانَتِ الدِّيَةُ ثَمَانِيَةَ آلاَفٍ وَجَعَلَ دِيَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ النِّصْفَ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ فَكَانَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَهْدِ أَبِى بَكْرٍ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ غَلَتِ الإِبِلُ فَقَوَّمَهَا عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَجَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَى عَشَرَ أَلْفًا وَتَرَكَ دِيَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ كَمَا هِىَ وَجَعَلَ دِيَةَ الْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمَائَةٍ.
3201 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے س ے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سو اونٹوں (کی ادائیگی کو جان کی) دیت مقرر کیا ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں : آپ نے ہراونٹ کی قیمت اسی درہم مقرر کی تو دیت کی مجموعی رقم آٹھ ہزار درہم ہوئی، جب کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کا نصف مقرر کی۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں اور حضرت ابوبکر (رض) کے عہد خلافت میں یہی رقم رہی، حضرت عمر (رض) کے عہد خلافت میں اونٹ مہنگے ہوگئے تو حضرت عمر (رض) نے ان کی قیمت ایک سوبیس درہم (فی اونٹ) مقرر کی تو دیت کی رقم بارہ ہزار درہم ہوگئی، حضرت عمر (رض) نے اہل کتاب کی وہی دیت رہنے دی جو پہلے تھی انھوں نے مجوسی کی دیت بھی آٹھ سو درہم مقرر کردی۔

3202

3202 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو كُرْزٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ ذَكَرَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ وَدَى ذِمِّيًّا دِيَةَ مُسْلِمٍ. أَبُو كُرْزٍ هَذَا مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ وَلَمْ يَرْوِهِ عَنْ نَافِعٍ غَيْرُهُ.
3202 ۔ حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ذمی کو مسلمان کی دیت جتنی دیت ادا کر روائی تھی۔ اس روایت کا راوی ابوکرز، متروک الحدیث، ہے نافع کے حوالے سے اس روایت کو صرف اسی نے نقل کیا ہے۔

3203

3203 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا زَحْمُويَهْ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كَانَا يَجْعَلاَنِ دِيَةَ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ إِذَا كَانَا مُعَاهَدَيْنِ دِيَةَ الْحُرِّ الْمُسْلِمِ وَكَانَ عُثْمَانُ وَمُعَاوِيَةُ لاَ يُقِيدَانِ الْمُشْرِكَ مِنَ الْمُسْلِمِ.
3203 ۔ ابن شہاب بیان کرتے ہیں : حضرت ابوبکرہ (رض) اور حضرت عمر (رض) دونوں حضرات نے یہودی عیسائی شخص کی دیت آزاد مسلمان شخص کی دیت جتنی مقرر کی بشرطیکہ وہ شخص ، معاہد (یعنی ذمی) ہو جب کہ حضرت عثمان غنی اور حضرت معاویہ (رض) مشرک مسلمان سے دیت نہیں دلواتے تھے ۔

3204

3204 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْخَيَّاطُ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى بِاثْنَىْ عَشَرَ أَلْفًا فِى الدِّيَةِ . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ وَإِنَّمَا قَالَ لَنَا فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرَّةً وَاحِدَةً وَأَكْثَرُ ذَلِكَ كَانَ يَقُولُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
3204 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت میں بارہ ہزار درہم کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا۔
محمد بن میمون نامی راوی بیان کرتے ہیں : ہمارے استاد نے اسے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے ہمارے سامنے بیان کیا ، تاہم اکثر مرتبہ انھوں نے اس روایت کو عکرمہ کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (مرسل) روایت کے طور پر نقل کیا ہے۔

3205

3205 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ رَجُلاً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَعَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- دِيَتَهُ اثْنَىْ عَشَرَ أَلْفًا وَذَلِكَ قَوْلُهُ (إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ) بِأَخْذِهِمُ الدِّيَةَ .
3205 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس ایک شخص نے دوسرے کو قتل کردیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے یہی مراد ہے ۔
'' ماسوائے اس صورت کے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اپنے فضل سے انھیں غنی کردیں '' یعنی وہ لوگ دیت وصول کرکے (غنی ہوجائیں گے )

3206

3206 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ قَالَ دِيَةُ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةُ آلاَفٍ أَرْبَعَةُ آلاَفٍ وَالْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمَائَةٍ
3206 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : یہودی اور عیسائی کی دیت ، 4، 4، ہزار درہم ہوگی، جب کہ مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم ہوگی۔

3207

3207 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى زَحْمَوَيْهِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ ثَابِتٍ أَبِى الْمِقْدَامِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ كِلاَهُمَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَجْعَلُ دِيَةَ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ وَالْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمَائَةٍ.
3207 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے یہودی اور عیسائی شخص کی دیت چار چار ہزار درہم اور جب کہ مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم مقرر کی تھی۔

3208

3208 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ حَدَّثَنِى مَالِكُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وُجِدَ فِى قَائِمِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كِتَابَانِ « إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عُتُوًّا فِى الأَرْضِ رَجُلٌ ضَرَبَ غَيْرَ ضَارِبِهِ أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ وَرَجُلٌ تَوَلَّى غَيْرَ أَهْلِ نِعْمَتِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ». وَفِى الآخَرِ « الْمُؤْمِنُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ لاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلاَ ذُو عَهْدٍ فِى عَهْدِهِ وَلاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ ». مُخْتَصَرٌ.
3208 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کے قبضے میں یہ دو باتیں پائی گئی تھیں، زمین میں سب سے زیادہ نافرمان شخص وہ ہے جو اپنے مارنے والے کے علاوہ کسی دوسرے کو ماردے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جو اپنے قتل کرنے والے کے علاوہ کسی اور قتل کردے ، اور وہ شخص جو اپنے آقا کی بجائے خود کو کسی اور کی طرف منسوب کرے جو شخص ایسا کرے گا، اس نے گویا اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا، اللہ ایسے شخص کی کوئی فرض یانفل عبادت قبول نہیں کرے گا۔
(دوسری بات یہ ہے ): اہل ایمان کی جان یکساں حیثیت کی حامل ہے اور ان کے عام فرد کی دی ہوئی پناہ کا احترام کیا جائے گا، کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا، اور کسی معاہد (ذمی) کو قتل نہیں کیا جائے گا اور دومذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایکد وسرے کے وارث نہیں بنیں گے ۔ (یہ روایت مختصر ہے) ۔

3209

3209 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِىُّ عَنْ أَبِى مِجْلَزٍ أَنَّ عَلِيًّا رضى الله عنه نَهَى أَصْحَابَهُ أَنْ يَنْبَسِطُوا عَلَى الْخَوَارِجِ حَتَّى يُحْدِثُوا حَدَثًا فَمَرُّوا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ فَأَخَذُوهُ فَانْطَلَقُوا بِهِ فَمَرُّوا عَلَى تَمْرَةٍ سَاقِطَةٍ مِنْ نَخْلَةٍ فَأَخَذَهَا بَعْضُهُمْ فَأَلْقَاهَا فِى فِيهِ فَقَالَ لَهُ بَعْضُهُمْ تَمْرَةُ مُعَاهَدٍ فَبِمَ اسْتَحْلَلْتَهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ أَفَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ هُوَ أَعْظَمُ حُرْمَةً عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا قَالُوا نَعَمْ. قَالَ أَنَا. فَقَتَلُوهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَنْ أَقِيدُونَا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ. قَالُوا كَيْفَ نُقِيدُكَ بِهِ وَكُلُّنَا قَتَلَهُ قَالَ وَكُلُّكُمْ قَتَلَهُ قَالُوا نَعَمْ. قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ. ثُمَّ أَمَرَ أَنْ يَنْبَسِطُوا عَلَيْهِمْ وَقَالَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَلُ مِنْكُمْ عَشْرَةٌ وَلاَ يَفْلِتُ مِنْهُمْ عَشْرَةٌ قَالَ فَقَتَلُوهُمْ. قَالَ فَقَالَ اطْلُبُوا فِيهِمْ ذَا الثُّدَيَّةِ وَذَكَرَ بَاقِىَ الْحَدِيثِ
3209 ۔ حضرت علی (رض) نے اپنے ساتھیوں کو اس بات سے منع کیا تھا، کہ وہ خوارج کے ساتھ نرم رویہ اختیار کریں، ان لوگوں کا گزر عبداللہ بن خباب کے پاس سے ہوا تو ان لوگوں نے اسے پکڑ لیا، اور اسے لے کر روانہ ہوئے ان کا گزر ایک کھجور کے پاس سے ہواجودرخت سے نیچے گری ہوئی تھی ان میں سے ایک شخص نے کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی تو دوسرے شخص نے اسے کہا، تم نے معاہد کی کھجور کھالی، تم نے کس بنیاد پر اسے حلال قرار دیا، تو عبداللہ بن خباب نے کہا ، کیا میں تمہاری رہنمائی اس چیز کی طرف نہ کروں جو تمہارے لیے اس سے زیادہ قابل احترام ہے ، لوگوں نے کہا جی ہاں۔ تو عبداللہ بن خباب نے کہا میں وہ ہوں ، پھر ان لوگوں نے عبداللہ بن خباب کو قتل کردیا، اس بات کی اطلاع حضرت علی (رض) کو ملی تو انھوں نے لوگوں کو پیغام بھیجا تم ہمیں عبداللہ بن خباب کی دیت ادا کرو، تو انھوں نے جواب دیاہم اس کی دیت آپ کو کی سے ادا کریں، جبکہ ہم میں سے ہر ایک شخص نے اسے قتل کیا ہے ، حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا تم سب لوگوں نے اسے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا، جی ہاں ، تو حضرت علی (رض) نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے یہ حکم دیا، (کہ آپ کے ساتھی ) ان لوگوں پر بھرپور حملہ کردیں حضرت علی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم تم میں سے دس افراد بھی شہید نہیں ہوں گے اور ان میں سے دس افراد بھی زندہ نہیں بچے گے۔
راوی بیان کرتے ہیں : تو حضرت علی (رض) نے ان سب لوگوں کو قتل کروادیا، حضرت علی (رض) نے حکم دیا ان میں ابھرے ہوئے گوشت والے کو تلاش کرو۔
اس کے بعد راوی نے پوراواقعہ ذکر کیا ہے۔

3210

3210 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رِشْدِينَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْحِمْيَرِىُّ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدَةَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ الْعَدَوِىِّ عَنْ أَبِى الأَحْوَصِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّهْرَوَانِ كُنَّا مَعَ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه دُونَ النَّهَرِ فَجَاءَتِ الْحَرُورِيَّةُ حَتَّى نَزَلُوا مِنْ وَرَائِهِ قَالَ عَلِىٌّ لاَ تُحَرِّكُوهُمْ حَتَّى يُحْدِثُوا حَدَثًا فَانْطَلَقُوا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ فَقَالُوا حَدِّثْنَا حَدِيثًا حَدَّثَكَ بِهِ أَبُوكَ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ حَدَّثَنِى أَبِى أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ السَّاعِى » . فَقَدَّمُوهُ إِلَى الْبَحْرِ فَذَبَحُوهُ كَمَا تُذْبَحُ الشَّاةُ فَأُتِىَ عَلَىٌّ رضى الله عنه فَأُخْبِرَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ نَادُوهُمْ أَنْ أَخْرِجُوا إِلَيْنَا قَاتِلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ. فَقَالُوا كُلُّنَا قَتَلَهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه لأَصْحَابِهِ دُونَكُمُ الْقَوْمَ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَتَلَهُمْ عَلِىٌّ وَأَصْحَابُهُ . وَذَكَرَ بَاقِىَ الْحَدِيثِ.
3210 ۔ ابواحوص بیان کرتے ہیں : جنگ نہروان کے دن ہم لوگ نہر کے ایک طرف حضرت علی بن ابوطالب (رض) کے ساتھ موجود تھے ، اسی دوران خارجی آئے اور انھوں نے نہر کے دوسری طرف پڑاؤ کیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : تم نے انھیں متحرک نہیں کرنا جب تک وہ خود کوئی غلطی نہ کریں، وہ لوگ عبداللہ بن خباب کے پاس آئے اور بولے آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جو آپ کے والد نے آپ کو سنائی ہو، جو انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہو تو عبداللہ بن خباب نے بتایا میرے والد نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : ایسا فتنہ آئے گا جس میں بیٹھا ہواشخص کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہواشخص دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ (راوی بیان کرتے ہیں ) وہ لوگ (یعنی خارجی لوگ) انھیں (یعنی عبداللہ بن خباب کو) دریا کے کنارے لے گئے اور انھیں اس طرح ذبح کردیا جس طرح بکری کو ذبح کیا جاتا ہے اس کی اطلاع حضرت علی (رض) کو ملی تو انھوں نے اللہ کہا اور فرمایا انھیں بلند آواز میں پکارو یہ کہو کہ وہ عبداللہ بن خباب کے قاتل کو ہماری طرف بھیج دیں تو ان لوگوں نے جواب میں تین مرتبہ یہ کہا : ہم سب نے انھیں قتل کیا ہے تو حضرت علی (رض) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : اب ان پر حملہ کردو۔
راوی بیان کرتے ہیں : اس کے بعد حضرت علی (رض) اور ان کے ساتھیوں نے ان لوگوں کو قتل کردیا۔ راوی بیان کرتے ہیں اس کے بعد (روایت نقل کرنے والے نے ) باقی روایت نقل کی ہے۔

3211

3211 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا السَّرِىُّ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الْبُرِّىُّ عَنْ جُوَيْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاكِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ ».
3211 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے : آزاد شخص کو کسی غلام کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔

3212

3212 - حَدَّثَنَا ابْنُ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ إِذَا قَتَلَ الْحُرُّ الْعَبْدَ مُتَعَمِّدًا فَهُوَ قَوَدٌ. لاَ تَقُومُ بِهَذَا حُجَّةٌ لأَنَّهُ مُرْسَلٌ.
3212 ۔ حضرت علی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) یہ فرماتے ہیں : جب کوئی آزاد شخص کسی غلام کو قتل عمد کے طور پر قتل کردے تو اس (صورت میں قصاص نہیں لیا جائے گا) بلکہ دیت ادا کی جائے گی۔
(امام دارقطنی کہتے ہیں : ) اس روایت کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ یہ ، مرسل، ہے۔

3213

3213 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَمِنَ السُّنَّةِ أَنْ لاَ يُقْتَلَ حُرٌّ بِعَبْدٍ.
3213 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : سنت (کا حکم ) یہ ہے : کسی کافر کے بدلہ میں مسلمان کو قتل نہ کیا جائے ، سنت (کا حکم ) یہ ہے کسی غلام کے بدلے میں آزاد شخص کو قتل نہ کیا جائے۔

3214

3214 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كَانَا لاَ يَقْتُلاَنِ الْحُرَّ بِقَتْلِ الْعَبْدِ.
3214 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کسی غلام کو قتل کرنے کی وجہ سے (قصاص کے طور پر) آزاد شخص کو قتل نہیں کرواتے تھے۔

3215

3215 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِى حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَامِرٍ وَالْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ مِثْلَهُ سَوَاءً.
3215 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3216

3216 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَكَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه مِنَ السُّنَّةِ أَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِذِى عَهْدٍ وَلاَ حُرٌّ بِعَبْدٍ.
3216 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : سنت (کا حکم ) یہ ہے : کسی، معاہد، (یعنی غیرمسلم) کے بدلے میں مسلمان کو قتل نہیں کیا جائے گا، اور غلام کے بدلے میں آزاد شخص کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

3217

3217 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رضى الله عنه فِى الْحُرِّ يَقْتُلُ الْعَبْدَ قَالَ فِيهِ ثَمَنُهُ.
3217 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے آزاد شخص کے غلام کو قتل کرنے کے بارے میں یہ فرمایا ہے : اس میں قیمت (بطور دیت) ادا کی جائے گی۔

3218

3218 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ الرُّهَاوِىُّ أَخْبَرَنِى جَدِّى سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّهَاوِىُّ أَنَّ عَمَّارَ بْنَ مَطَرٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَسْلَمِىُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَتَلَ مُسْلِمًا بِمُعَاهَدٍ وَقَالَ « أَنَا أَكْرَمُ مَنْ وَفَّى بِذِمَّتِهِ ».لَمْ يُسْنِدْهُ غَيْرُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى يَحْيَى وَهُوَ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ مُرْسَلٌ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. وَابْنُ الْبَيْلَمَانِىِّ ضَعِيفٌ لاَ تَقُومُ بِهِ حُجَّةٌ إِذَا وَصَلَ الْحَدِيثَ فَكَيْفَ بِمَا يُرْسِلُهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
3218 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک معاہد (ذمی) کے بدلہ میں مسلمان کو قتل کروادیا تھا، آپ نے ارشاد فرمایا تھا میں اس بات کا سب سے زیادہ حق دار ہوں کہ اپنی دی ہوئی پناہ کو پورا کروں۔
اس روایت کو صرف ابراہیم بن ابویحییٰ نے ، مسند، کے طور پر نقل کیا ہے یہ شخص متروک الحدیث ہے درست یہ ہے یہ ورایت ابن بیلمانی کے حوالے سے مرسل روایت کے طور پر منقول ہے۔ ابن بیلمانی ضعیف ہے ، ایسی روایت کو بھی حجت قرار نہیں دیا جاسکتا جسے اس نے موصول روایت کے طور پر نقل کیا ہو۔ چہ جائیکہ وہ روایت جو اس نے، ، مرسل ، ، کے طور پر نقل کی ہو باقی اللہ بہترجانتا ہے۔

3219

3219 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ يَرْفَعُهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَقَادَ مُسْلِمًا قَتَلَ يَهُودِيًّا. وَقَالَ الرَّمَادِىُّ أَقَادَ مُسْلِمًا بِذِمِّىٍّ وَقَالَ « أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَّى بِذِمَّتِى ».
3219 ۔ عبدالرحمن بن بیلمانی نے، مرفوع، حدیث کے طور پر یہ بات نقل کی ہے : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مسلمان کو قصاص میں قتل کروادیا تھا، اس مسلمان نے ایک یہودی کو قتل کیا تھا۔
رمادی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ذمی کے بدلے میں مسلمان کو قتل کروادیا تھا، آپ نے ارشاد فرمایا تھا، میں اس بات کا سب سے زیادہ حق دار ہوں کہ اپنی دی ہوئی پناہ کو پورا کروں۔

3220

3220 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ قَالَ قَتَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ بِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَقَالَ « أَنَا أَحَقُّ مَنْ وَفَّى بِذِمَّتِهِ ».
3220 ۔ عبدالرحمن بن بیلمانی بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل قبلہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ، ایک ذمی کے بدلے میں قتل کروادیا تھا، آپ نے ارشاد فرمایا تھا، میں اس بات کا سب سے زیادہ حق دارہوں کہ اپنے ذمہ کو پورا کروں۔

3221

3221 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِىُّ عَنْ حَجَّاجٍ مِثْلَهُ.
3221 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3222

3222 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِىُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِنَّمَا سَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَعْيُنَهُمْ لأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرِّعَاءِ. قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ يَعْنِى الْعُرَنِيِّينَ.
3222 ۔ حضرت انس بن املک (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان (مرتد ہونے والے لوگوں) کی آنکھوں میں سلائیاں پھروادی تھیں کیونکہ ان لوگوں نے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اونٹوں کے ) چرواہے کی آنکھوں میں سلائیاں پھیردی تھیں۔
ابن صاعد کہتے ہیں ان (مرتد ہونے والے لوگوں) سے مراد، عرینہ، قبیلہ کے لوگ ہیں۔

3223

3223 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ جَعْفَرٍ الْعَطَّارُ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شُقَيْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ نَاصِحٍ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ خُرَيْنِقَ بِنْتِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَتَلَ خِرَاشُ بْنُ أُمَيَّةَ بَعْدَ مَا نَهَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْقَتْلِ فَقَالَ « لَوْ كُنْتُ قَاتِلاً مُؤْمِنًا بِكَافِرٍ لَقَتَلْتُ خِرَاشًا بِالْهُذَلِىِّ ». يَعْنِى لَمَّا قَتَلَ خِرَاشٌ رَجُلاً مِنْ هُذَيْلٍ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ.
3223 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : خراش بن امیہ (نے ایک غیرمسلم) کو قتل کردیا، حالانکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (پہلے ہی غیرمسلم) کو قتل کرنے سے منع کرچکے تھے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر میں نے کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل کرنا ہوتا، تو ہذیل قبیلہ کے اس شخص کے بدلے میں خراش کو قتل کروا دیتا۔
(راوی بیان کرتے ہیں ) یہ اس وقت ہوا جب فتح مکہ کے موقع پر خراش بن امیہ نے ہذیل قبیلہ کے ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔

3224

3224 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدِ بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ عِيسَى الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ الصَّدَفِىُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عِصْمَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَرَقَ مَمْلُوكٌ فِى عَهْدِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَرُفِعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَعَفَا عَنْهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ الثَّانِيَةَ وَقَدْ سَرَقَ فَعَفَا عَنْهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ الثَّالِثَةَ فَعَفَا عَنْهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ الرَّابِعَةَ وَقَدْ سَرَقَ فَعَفَا عَنْهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ الْخَامِسَةَ وَقَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ يَدَهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ السَّادِسَةَ فَقَطَعَ رِجْلَهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ السَّابِعَةَ فَقَطَعَ يَدَهُ ثُمَّ رُفِعَ إِلَيْهِ الثَّامِنَةَ فَقَطَعَ رِجْلَهُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَرْبَعٌ بِأَرْبَعٍ ».
3224 ۔ حضرت عصمہ بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک غلام نے چوری کی اس کا مقدمہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف کردیا، پھر اس کا مقدمہ دوسری مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا کہ اس نے چوری کی ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھرا سے معاف کردیا، پھر اس کا مقدمہ تیسری بار پیش کیا گیا تو آپ نے پھرا سے معاف کردیا، پھرچوتھی مرتبہ آپ کے سامنے مقدمہ پیش کیا گیا کہ اس نے چوری کی ہے ؟ تو نبی کریم نے پھرا سے معاف کردیا۔ پھر جب پانچویں مرتبہ اس کے چوری کرنے کا مقدمہ پیش ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ایک ہاتھ کٹوادیا پھر جب چھٹی مرتبہ آپ کے سامنے پیش ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ایک پاؤں کٹوادیا، پھر جب ساتویں مرتبہ آپ کے سامنے مقدمہ پیش ہوا تو آپ نے اس کا دوسراہاتھ کٹوادیا، جب آٹھویں مرتبہ مقدمہ پیش ہوا تو آپ نے اس کا دوسراپاؤں کٹوادیا۔
راوی بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، یہ ان چار (مرتبہ معاف کرنے ) کے بدلے چار (مرتبہ سزادے دی گئی۔

3225

3225 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِى الْمُحَارِبِ (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ) إِذَا عَدَا فَقَطَعَ الطَّرِيقَ فَقَتَلَ وَأَخَذَ الْمَالَ صُلِبَ فَإِنْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْخُذْ مَالاً قُتِلَ فَإِنْ أَخَذَ الْمَالَ وَلَمْ يَقْتُلْ قُطِعَ مِنْ خِلاَفٍ فَإِنْ هَرَبَ وَأَعْجَزَهُمْ فَذَلِكَ نَفْيُهُ .
3225 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : یہ آیت ، محاربیوں، کے بارے میں نازل ہوئی :
'' بیشک وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں : ان کی سزا یہ ہے ''
جب وہ لوگ جرم کرتے ہیں ڈاکہ ڈالیں اور لوگوں کو قتل کریں اور مال بھی ہتھیالیں تو انھیں مصلوب کیا جائے گا، اگر وہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں لیکن مال نہیں ہتھیاتے ہیں تو انھیں قتل کیا جائے گا، اگر وہ مال ہتھیا لیتے ہیں کسی کو قتل نہیں کرتے تو ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت میں کاٹ دیے جائیں گے اور اگر وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں اور قابو نہیں آتے تو یہ ان کا جلاوطن ہوگا۔

3226

3226 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِى ظَبْيَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ عَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ بِمَجْنُونَةِ بَنِى فُلاَنٍ قَدْ زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا فَرَدَّهَا عَلِىٌّ وَقَالَ لِعُمَرَ أَمَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِىِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ ». قَالَ صَدَقْتَ. فَخَلَّى عَنْهَا .
3226 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کا گزرفلاں قبیلہ کی پاگل عورت کے پاس سے ہوا جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا اور حضرت عمر (رض) نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دے دیا تھا حضرت علی (رض) اسے لے کر واپس آئے اور حضرت عمر (رض) سے کہا : کیا آپ کو یاد نہیں ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا :
'' تین طرح کے لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے ، ایساپاگل جس کی عقل مغلوب ہوچکی ہو، سویا ہواشخص جب تک وہ بیدار نہ ہوجائے اور بچہ جب تک وہ بالغ نہ ہوجائے۔
تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : آپ؛ نے ٹھیک کہا ہے پھر حضرت عمر (رض) نے اس عورت کو چھوڑ دیا۔

3227

3227 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِرَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا قَتَلَ وَالآخَرُ أَمْسَكَ فَقَتَلَ الَّذِى قَتَلَ وَحَبَسَ الْمُمْسِكَ.
3227 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں دو آدمیوں کو پیش کیا گیا جن میں سے ایک نے قتل کیا تھا اور دوسرے نے (مقتول کو) پکڑ کے رکھا تھا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل کرنے والے کو (سزا کے طور پر) قتل کروادیا تھا، اور (مقتول کو) پکڑ کر رکھنے والے کو قید کروادیا۔

3228

3228 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ - رَفَعَ الْحَدِيثَ - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يُقْتَلُ الْقَاتِلُ وَيُصْبَرُ الصَّابِرُ ».
3228 ۔ اسماعیل بن امیہ، مرفوع، حدیث کے طور پر بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : قتل کرنے والے کو قتل کردیا جائے گا اور مقتول کو پکڑ کر رکھنے والے کو قید کیا جائے گا۔

3229

3229 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ الْكُوفِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الصَّيْرَفِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِىُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا أَمْسَكَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ وَقَتَلَهُ الآخَرُ يُقْتَلُ الَّذِى قَتَلَ وَيُحْبَسُ الَّذِى أَمْسَكَ ».
3029 حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب ایک شخص کس کو پکڑ کر رکھے اور دوسرا اسے قتل کردے قتل کرنے والے کو قتل کردیا جائے گا، اور پکڑے رکھنے والے کو قید کردیا جائے گا۔

3230

3230 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَجُلٍ أَمْسَكَ رَجُلاً وَقَتَلَهُ الآخَرُ قَالَ « يُقْتَلُ الْقَاتِلُ وَيُحْبَسُ الْمُمْسِكُ ». وَعَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّهُ قَضَى بِذَلِكَ.
3230 ۔ اسماعیل بن امیہ بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے مقدمے میں یہ فیصلہ دیا تھا، جس میں ایک شخص نے دوسرے کو پکڑ کے رکھا، اور تیسرے شخص نے اسے قتل کردیاتو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قتل کرنے والے کو قتل کردیا جائے گا اور پکڑ کے رکھنے والے کو قید کردیا جائے گا۔
عامر بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہی فیصلہ دیا تھا۔

3231

3231 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَوْلاَ أَنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يُقَادُ وَالِدٌ بِوَلَدِهِ » لَقَتَلْتُكَ أَوْ لَضَرَبْتُ عُنُقَكَ.
3231 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے قتادہ بن عبداللہ سے یہ فرمایا : اگر میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا : اولاد کا قصاص والد سے نہیں لیا جائے گا، تو میں تمہیں قتل کردیتا۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں تمہاری گردن اڑا دیتا۔

3232

3232 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ وَابْنُ مَخْلَدٍ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَارَةَ - يَعْنِى مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يُقَادُ الأَبُ مِنِ ابْنِهِ ».
3232 ۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے باپ سے اس کے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

3233

3233 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِى الْمَسَاجِدِ وَلاَ يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ».
3233 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : مسجد میں حد قائم نہیں کی جائے گی اور بیٹے کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

3234

3234 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ».
3234 ۔ حضرت عمر (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے بیٹے کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

3235

3235 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُقَادُ الْوَالِدُ بِوَلَدِهِ وَإِنْ قَتَلَهُ عَمْدًا ».
3235 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ، بیٹے کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا خواہ (باپ نے بیٹے کو) قتل عمد کے طور پر قتل کیا ہو۔

3236

3236 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ - كَذَا قَالَ - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « نُقِيدُ الأَبَ مِنِ ابْنِهِ وَلاَ نُقِيدُ الاِبْنَ مِنْ أَبِيهِ ».
3236 ۔ حضرت سراقہ بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : ہم بیٹے سے باپ کا قصاص لیں گے لیکن بیٹے کا قصاص اس کے باپ سے نہیں لیں گے۔

3237

3237 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَابْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْمَعْمَرِىُّ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّىُّ حَدَّثَنَا أَبُو تَمَّامٍ عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ أَبُو حَفْصٍ السَّعْدِىُّ - وَكَانَ يَنْزِلُ فِى بَنِى رِفَاعَةَ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَنْبَرِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِى الْمَسَاجِدِ وَلاَ يُقَادُ وَالِدٌ بِوَلَدِهِ ».
3237 ۔ حضرت ابن عباس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : مسجد میں حد قائم نہیں کی جائے گی اور بیٹے کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا۔

3238

3238 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ « وَلاَ يُقَادُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ».
3238 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

3239

3239 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَيَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ رُسْتُمَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُقَادُ الأَبُ بِالاِبْنِ ».
3239 ۔ حضرت عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

3240

3240 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ الصَّابُونِىِّ الأَنْطَاكِىُّ قَاضِى الثُّغُورِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلاً قَتَلَ عَبْدَهُ مُتَعَمِّدًا فَجَلَدَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- مِائَةَ جَلْدَةٍ وَنَفَاهُ سَنَةً وَمَحَا سَهْمَهُ مِنْ دِيوَانِ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ يُقِدْهُ بِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً.
3240 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : ایک شخص نے اپنے غلام کو قتل عمد کے طور پر قتل کردیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ایک سوکوڑے لگوائے اور اسے ایک سال کے لیے جلاوطن کردیا۔ آپ نے اس کی سرکاری ادائیگی (تنخواہ) کر روک دیا، آپ نے غلام کا قصاص اس سے نہیں لیاتاہم اسے یہ ہدایت کی وہ ایک غلام آزاد کرے۔

3241

3241 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِىُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِرَجُلٍ قَتَلَ عَبْدَهُ مُتَعَمِّدًا فَجَلَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِائَةَ جَلْدَةٍ وَنَفَاهُ سَنَةً وَمَحَا سَهْمَهُ مِنْ دِيوَانِ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ يُقِدْهُ بِهِ.
3241 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا اس نے اپنے غلام کو قتل عمد کے طور پر قتل کردیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ایک سوکوڑے لگوائے اور اسے ایک سال کے لیے جلاوطن کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی سرکاری ادائیگی (تنخواہ) کو روک دیا آپ نے قصاص اس سے نہیں لیا۔

3242

3242 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. وَعَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ ذَلِكَ.
3242 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3243

3243 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَرَضَ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَرْبَعَةَ آلاَفِ دِرْهَمٍ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابِ مِنَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى عَلَى النِّصْفِ مِنْ عَقْلِ الْمُسْلِمِ.
3243 ۔ عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں : جو مسلمان کسی اہل کتاب شخص کو قتل کردے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے چار ہزار درہم (بطور تاوان) ادائیگی کو لازم قرار دیا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل کتاب یہودی اور عیسائی کی دیت ، مسلمان کی دیت کا نصف مقرر کی ہے۔

3244

3244 - أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الْحُلْوَانِىُّ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو كَرْزٍ الْقُرَشِىُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « دِيَةُ ذِمِّىٍّ دِيَةُ مُسْلِمٍ ». لَمْ يَرْوِهُ عَنْ نَافِعٍ غَيْرُ أَبِى كُرْزٍ وَهُوَ مَتْرُوكٌ وَاسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْفِهْرِىُّ .
3244 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ، ذمی کی دیت مسلمان کی دیت جتنی ہوگی۔
اس روایت کو ابوکرز کے علاوہ اور کسی نے بھی نافع کے حوالے سے نقل نہیں کیا، اور یہ شخص متروک ہے ، اس کا نام عبداللہ بن عبدالملک فہری ہے۔

3245

3245 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ دِيَةَ الْمُعَاهَدِ كَدِيَةِ الْمُسْلِمِ. عُثْمَانُ هُوَ الْوَقَّاصِىُّ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
3245 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ، معاہد، (ذمی) کی دیت مسلمان کی دیت کے برابر قرار دی ہے۔
عثمان نامی راوی، وقاصی ، اور متروک الحدیث ہے۔

3246

3246 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلاً مُسْلِمًا قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ عَمْدًا فَرُفِعَ إِلَى عُثْمَانَ فَلَمْ يَقْتُلْهُ وَغَلَّظَ عَلَيْهِ الدِّيَةَ مِثْلَ دِيَةِ الْمُسْلِمِ.
3246 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مسلمان نے ایک ذمی کو قتل عمد کے طور پر قتل کردیا، یہ مقدمہ حضرت عثمان (رض) کے سامنے پیش کیا گیا تو انھوں نے اس (قاتل کو قصاص کے طور پر) قتل نہیں کروایا، اور اس (مقتول کی ) دیت مغلظہ مقرر کی، جو مسلمان کی دیت جتنی تھی۔

3247

3247 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ زَعَمَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَعَلَ دِيَةَ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ وَالْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمِائَةٍ. قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِلْحَكَمِ سَمِعْتَهُ مِنْ سَعِيدٍ قَالَ لاَ وَلَوْ شِئْتُ لَسَمِعْتُهُ مِنْهُ حَدَّثَنِى ثَابِتٌ الْحَدَّادُ فَلَقِيتُ ثَابِتًا الْحَدَّادَ فَحَدَّثَنِى بِهِ .
3247 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم مقرر کی تھی ، جبکہ مجوسی آٹھ سو درہم مقرر کی تھی۔
شعبہ کہتے ہیں : میں نے اپنے استاد حکم سے دریافت کیا، کیا آپ نے خود سعید کی زبانی یہ حدیث سنی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں ! ویسے اگر میں چاہتا تو ان کی زبانی بھی اسے سن سکتا تھا، مجھے یہ حدیث ثابت حداد نے سنائی ہے ، شعبہ کہتے ہیں : پھر میں ثابت حداد سے ملاتو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی۔

3248

3248 - حَدَّثَنَا ابْنُ قَحْطَبَةَ عَلِىُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ثَابِتٍ الْحَدَّادِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ قَالَ دِيَةُ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةُ آلاَفٍ وَالْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمِائَةٍ.
3248 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : یہودی اور عیسائی کی دیت چار ہزار درہم ہوگی، جبکہ مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم ہوگی۔

3249

3249 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاكِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ثَابِتٍ أَبِى الْمِقْدَامِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ مِثْلَهُ.
3249 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3250

3250 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ثَابِتٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ التَّغْلِبِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِى نَافِعٍ حَدَّثَنَا عَفِيفُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِىُّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُحْصِنُ الشِّرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ». وَهِمَ عَفِيفٌ فِى رَفْعِهِ وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ.
3250 ۔ حضرت ابن عمر (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کسی کو اللہ کا شریک سمجھنا، کسی (شخص ) کو محصن نہیں بناتا۔
اس حدیث کو مرفوع ، روایت کے طور پر نقل کرنے میں عفیف بن سالم نامی راوی کو وہم ہوا ہے ، درست یہ ہے ، یہ روایت حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے اپنے قول کے طور پر منقول ہے۔

3251

3251 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ فَلَيْسَ بِمُحْصَنٍ.
3251 ۔ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں : جو شخص کسی کو اللہ کا شریک سمجھتاہو وہ محصن نہیں ہوگا۔

3252

3252 - حَدَّثَنَا دَعْلَجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ شِيرَوَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ فَلَيْسَ بِمُحْصَنٍ ». لَمْ يَرْفَعْهُ غَيْرُ إِسْحَاقَ وَيُقَالُ إِنَّهُ رَجَعَ عَنْهُ. وَالصَّوَابُ مَوْقُوفٌ.
3252 ۔ حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جو شخص کسی کو اللہ کا شریک سمجھتاہو وہ محصن نہیں ہوگا۔
اس روایت کو مرفوع، حدیث کے طور پر صرف اسحاق نامی راوی نے نقل کیا ہے ، ایک روایت کے مطابق انھوں نے بعد میں اس سے رجوع کرلیا تھا، درست یہ ہے ، یہ روایت موقوف ہے۔

3253

3253 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُدَيْسٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مَيْمُونٍ. قَالَ شُعْبَةُ فَلَقِيتُ حُسَيْنَ بْنَ مَيْمُونٍ فَحَدَّثَنِى عَنْ أَبِى الْجَنُوبِ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه مَنْ كَانَتْ لَهُ ذِمَّتُنَا فَدَمُهُ كَدِمَائِنَا. خَالَفَهُ أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ رَوَاهُ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى الْجَنُوبِ. وَأَبُو الْجَنُوبِ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ .
3253 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جس شخص کے لیے ہمارا ذمہ ہو اس کا خون ہمارے خون کی طرح (قابل احترام ) ہوگا۔
ابان بن تغلب نے اس سے مختلف روایت نقل کی ہے انھوں نے اپنی سند کے ہمراہ سے ابوجنوب کے حوالے سے نقل کیا ہے ابوجنوب نامی راوی ، ضعیف الحدیث ، ہیں۔

3254

3254 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ الطِّينِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ يَهُودِيَّةً أَوْ نَصْرَانِيَّةً فَسَأَلَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ذَلِكَ فَنَهَاهُ عَنْهَا وَقَالَ « إِنَّهَا لاَ تُحْصِنُكَ ». أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ ضَعِيفٌ . وَعَلِىُّ بْنُ أَبِى طَلْحَةَ لَمْ يُدْرِكْ كَعْبًا .
3254 ۔ حضرت کعب بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : انھوں نے ایک یہودی (راوی کو شک ہے یاشاید) ایک عیسائی عورت کے ساتھ شادی کرنے کا ارادہ کیا، انھوں نے اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے ساتھ شادی کرنے سے منع کردیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ عورت تمہیں محصن ، نہیں کرے گی۔
اس روایت کا راوی ابوبکر بن ابومریم ضعیف ہے ، جبکہ دوسرے راوی علی بن ابوطلحہ نے حضرت کعب بن مالک (رض) کا زمانہ نہیں پایا ۔

3255

3255 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ رَبَاحِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِى حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً يَهُودِيًّا قُتِلَ غِيلَةً فَقَضَى فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِاثْنَىْ عَشَرَ أَلْفَ دِرْهَمٍ.
3255 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک یہودی کو دھوکے کے ساتھ قتل کردیا گیا تو حضرت عمر (رض) نے اس مقدمہ میں بارہ ہزار درہم (بطور دیت) ادا کرنے کا حکم دیا۔

3256

3256 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ يَأْثِرُهُ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ فِى دِيَةِ كُلِّ مُعَاهَدٍ مَجُوسِىٍّ أَوْ غَيْرِهِ الدِّيَةُ وَافِيَةٌ. قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ دِيَةُ الْمُعَاهَدِ مِثْلُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ . وَقَالَ ذَلِكَ عَلِىٌّ أَيْضًا.
3256 ۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : ہر معاہد (ذمی) خواہ وہ مجوسی ہو یا کوئی اور ہو اس کی دیت پوری ہوگی۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : معاہد کی دیت مسلمان کی دیت جتنی ہوگی۔ حضرت علی (رض) نے بھی یہی بات ارشاد فرمائی ہے۔

3257

3257 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». فَقَالَ لَهُ السَّائِلُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَمَعَهُ أَبُو سَلَمَةَ فَقَالَ إِنْ كَانَ مَعَهُ فَهُوَ مَعَهُ.
3257 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : انھیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے : جانور کا زخمی کرنا (یا اس کے نتیجہ میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، کنویں میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں گر کر مرنارائیگاں جائے اور رکاز میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔
ایک شخص نے ان سے سوال کیا : اے ابومحمد، کیا ان کے ساتھ ابوسلمہ بھی تھے ؟ تو انھوں نے فرمایا، اگر وہ ان کے ساتھ ہوتے تو ان کے ساتھ (ذکر بھی) ہوتے۔

3258

3258 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَيْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3258 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3259

3259 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْزٍ حَدَّثَنِى سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا أَبِى وَشُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنِى يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِىِّ . وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ شِهَابٍ . وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِى ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». إِلاَّ أَنَّ الزُّبَيْدِىَّ وَجَعْفَرَ بْنَ بُرْقَانَ لَمْ يَذْكُرَا أَبَا سَلَمَةَ فِى الإِسْنَادِ.
3259 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جانور کا زخمی کرنا (یا اس کے نتیجہ میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، کنوئیں میں گرکرمرنا رائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا اور رکاز میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔
زبیدی اور جعفر بن برقان نے اس کی سند میں ابوسلمہ کا تذکرہ نہیں کیا۔

3260

3260 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنِى عَمِّى ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعَجْمَاءُ جُرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَالْجُبَارُ الْهَدَرُ وَالْعَجْمَاءُ الْبَهِيمَةُ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِى إِسْنَادِهِ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ غَيْرَ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ.
3260 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جانور کا زخمی کرنا (یا اس کے نتیجہ میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، کنوئیں میں گر کر مرنارائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا، اور رکاز میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔
ابن شہاب بیان کرتے ہیں : اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ، الجبار، کا مطلب ہے اس کا خون رائیگاں جائے گا اور لفظ العجماء کا مطلب جانور ہے ۔
شیخ ابوبکر نیشاپوری فرماتے ہیں : میرے علم کے مطابق یونس بن یزید کے علاوہ اور کسی بھی راوی نے اس کی سند میں عبیداللہ بن عبداللہ سے منقول ہونے کا ذکر نہیں کیا۔

3261

3261 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرِّجْلُ جُبَارٌ ».
3261 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (جانور کے) پاؤں (مارنے سے ) مرنارائیگاں جائے گا۔

3262

3262 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِىُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ . لَمْ يُتَابَعْ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَلَى قَوْلِهِ « الرِّجْلُ جُبَارٌ ».وَهُوَ وَهَمٌ لأَنَّ الثِّقَاتِ الَّذِينَ قَدَّمْنَا أَحَادِيثَهُمْ خَالَفُوهُ فَلَمْ يَذْكُرُوا ذَلِكَ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ وَمُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ وَغَيْرُهُمْ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ « الرِّجْلُ جُبَارٌ ». وَهُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.
3262 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اسمیں یہ الفاظ نہیں ہیں۔ (جانور کے) پاؤں (مارنے سے) مرنا رائیگاں جائے گا۔

3263

3263 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « النَّارُ جُبَارٌ ». قَالَ الرَّمَادِىُّ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مَعْمَرٌ لاَ أُرَاهُ إِلاَّ وَهَمًا.
3263 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : آگ میں جل کر مرنارائیگاں جائے گا۔

3264

3264 حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ فِى حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ فِى حَدِيثِ أَبِى هُرَيْرَةَ فِى « النَّارُ جُبَارٌ ». لَيْسَ بِشَىْءٍ لَمْ يَكُنْ فِى الْكُتُبِ بَاطِلٌ لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ.
3264 ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ امام عبدالرزاق رحمہ اللہ تعالیٰ کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول اس روایت، آگ میں جل کر مرنارائیگاں جائے گا، کے بارے میں فرماتے ہیں : اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ روایت درست نہیں ہے۔

3265

3265 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ أَهْلُ الْيَمَنِ يَكْتُبُونَ النَّارَ النِّيرَ وَيَكْتُبُونَ الْبِيرَ يَعْنِى مِثْلَ ذَلِكَ وَإِنَّمَا لُقِّنَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالنَّارُ جُبَارٌ.
3265 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : آگ میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا۔ یہی روایت ایک بعض دیگراسناد کے ہمراہ منقول ہے ، جس میں کچھ لفظی اختلافات پائے جاتے ہیں۔

3266

3266 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالسَّائِمَةُ جُبَارٌ وَالرِّجْلُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ».
3266 ۔ ہزیل روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، معدنیات کی کان میں گرکرمرنا رائیگاں جائے گا، کنوئیں میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا، جانور (کے مارنے کے نتیجہ میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، (جانور کے) پاؤں (مارنے سے ) مرنارائیگاں جائے گا، اور، رکاز، میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔

3267

3267 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الدَّقِيقِىُّ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ هُزَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ - أَظُنُّهُ مَرْفُوعًا - قَالَ « الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالرِّجْلُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ».
3267 ۔ ہزیل ، حضرت عبداللہ (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : میرا خیال ہے ، انھوں نے ، مرفوع ، حدیث کے طور پر ہی نقل کیا ہے اسے ۔ جانور (کے مارنے کے نتیجہ میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، کنویں میں گر کر مرنارائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں گر کر مرنارائیگاں جائے گا اور رکاز میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی۔

3268

3268 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْقَلاَنِسِىُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدَّابَّةُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالرِّجْلُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ غَيْرُ آدَمَ قَوْلَهُ « الرِّجْلُ جُبَارٌ ».
3268 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جانور کا زخمی کرنا (یا اس کے نتیجے میں آدمی کا مرجانا) رائیگاں جائے گا، (جانور کے) پاؤں مارنے کے نتیجے میں مرنا رائیگاں جائے گا، کنویں میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں گر کر مرنا رائیگاں جائے گا، اور رکاز میں ، خمس، کی ادائیگی لازم ہوگی۔

3269

3269 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَقَعَتْ فِى حَائِطِ قَوْمٍ فَأَفْسَدَتْ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَهْلِ الأَمْوَالِ حِفْظَ أَمْوَالِهِمْ بِالنَّهَارِ وَعَلَى أَهْلِ الْمَاشِيَةِ حِفْظَهَا بِاللَّيْلِ. خَالَفَهُ وُهَيْبٌ وَأَبُو مَسْعُودٍ الزَّجَّاجُ عَنْ مَعْمَرٍ فَلَمْ يَقُولاَ عَنْ أَبِيهِ.
3269 ۔ حرام بن محیصہ اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : حضرت براء بن عازب (رض) کی ایک اونٹنی کسی کے باغ میں داخل ہوئی اور وہاں کچھ چیزوں کو نقصان پہنچایا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں یہ فیصلہ دیا اموال (یعنی زمین اور باغات) کی دن کے وقت حفاظت ان کے مالکان کے ذمے ہے اور جانوروں کی رات کے وقت حفاظت ان (جانوروں) کے مالکان کے ذمے ہے۔
وہیب اور ابومسعود زجاج نے معمر کے حوالے سے نقل کرنے میں کچھ اختلاف کیا ہے ، انھوں نے اسے ان کے والد کے حوالے سے منقول ذکر نہیں کیا۔

3270

3270 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ نَاقَةً لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ دَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَهْلِ الْحَوَائِطِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ وَعَلَى أَهْلِ الْمَوَاشِى مَا أَفْسَدَتْ مَوَاشِيهِمْ بِاللَّيْلِ. قَالَ يُونُسُ سَمِعَهُ الشَّافِعِىُّ مِنْ أَيُّوبَ لأَنَّهُ قَالَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامٍ عَنِ الْبَرَاءِ.
3270 ۔ حضرت براء بن عازب (رض) بیان کرتے ہیں : ایک انصاری کی اونٹنی ایک باغ میں داخل ہوئی اور وہاں نقصان پہنچایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا باغات کے مالکان دن کے وقت ان کی حفاظٹ کے ذمے دار ہیں جبکہ مویشیوں کے مالکان اس بات کے ذمے دار ہوں گے جوان کے جانور رات کے وقت نقصان پہنچاتے ہیں۔
یونس بیان کرتے ہیں : شافعی نے اس روایت کو ایوب سے سنا ہے لیکن انھوں نے اسے زہری کے حوالے سے ، حرام کے حوالے سے ، حضرت براء (رض) سے نقل کیا ہے۔

3271

3271 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَنْ أَبِيهِ - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ دَخَلَتْ حَائِطًا. فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
3271 ۔ حرام بن محیصہ اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : حضرت براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں : حضرت براء (رض) کی اونٹنی ایک باغ میں داخل ہوگئی اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے۔

3272

3272 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ وَغَيْرُهُ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِيَةٌ فَأَفْسَدَتْ فَذَكَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ. وَقَالَ عَنْ حَرَامٍ عَنِ الْبَرَاءِ. وَخَالَفَهُمَا الْفِرْيَابِىُّ وَأَيُّوبُ بْنُ خَالِدٍ وَغَيْرُهُمَا عَنِ الأَوْزَاعِىِّ فَقَالُوا عَنْ حَرَامٍ إِنَّ الْبَرَاءَ كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ.
3272 ۔ حرام بن محیصہ حضرت براء بن عازب (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : ان کی ایک اونٹنی تھی اس نے (کسی کے باغ) کو نقصان پہنچایا۔
اس کے بعد انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے۔ یہاں راوی نے حرم کے حوالے سے حضرت براء (رض) سے اس روایت کو نقل کیا ہے۔
فریابی، ایوب بن خالد، اور دیگرمحدثین نے امام اوزاعی کے حوالے سے اسے نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے ان حضرات نے یہ بات نقل کی ہے حرام بیان کرتے ہیں حضرت براء (رض) کی ایک اونٹنی تھی۔

3273

3273 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ مُحْرِزٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ نَاقَةً لآلِ الْبَرَاءِ أَفْسَدَتْ شَيْئًا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ حِفْظَ الثِّمَارِ عَلَى أَهْلِهَا بِالنَّهَارِ وَضَمَّنَ أَهْلَ الْمَاشِيَةِ مَا أَفْسَدَتْ مَاشِيَتُهُمْ بِاللَّيْلِ.
3273 ۔ حرام بن محیصہ ، حضرت براء بن عازب (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں : حضرت براء (رض) کے خاندان کی اونٹنی نے کسی چیز کو نقصان پہنچایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا، پھلوں (یعنی باغات اور پیداوار) کی دن کی وقت حفاظت کرنا ان کے مالکان کے ذمہ ہے اور مویشیوں کے مالکان اس چیز کا تاوان ادا کریں گے جو نقصان دہ مویشی رات کے وقت کسی چیز کو پہنچاتے ہیں۔

3274

3274 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ وَقَالَ عَنْ حَرَامٍ عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ نَاقَةً لَهُمْ .
3274 ۔ حرام بن محیصہ ، حضرت براء بن عازب (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہیں ان لوگوں کی اونٹنی۔

3275

3275 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَرَامِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَكُلِّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَهْلِ الْحَوَائِطِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ وَأَنَّ مَا أَفْسَدَتِ الْمَوَاشِى بِاللَّيْلِ ضَامِنٌ عَلَى أَصْحَابِهَا. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ وَاللَّيْثُ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَعُقَيْلٌ وَشُعَيْبٌ وَمَعْمَرٌ مِنْ غَيْرِ رِوَايَةِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ . وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَحَرَامٍ جَمِيعًا إِنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ. وَقَالَ قَتَادَةُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَحْدَهُ . وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ. قَالَهُ حَجَّاجٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْهُ.
3275 ۔ حرام بن سعد بن محیصہ نقل کرتے ہیں : حضرت براء (رض) کی اونٹنی ایک باغ میں داخل ہوئی اور وہاں (پیداوار کو) نقصان پہنچایا ، اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا : باغات کی دن کے وقت حفاظت کرنا ان کے مالکان کے ذمہ ہے اور مویشی رات کے وقت جو نقصان پہنچاتے ہیں ، اس کا تاوان ادا کرنا ان مویشیوں کے مالکان کے ذمے ہوگا۔
یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3276

3276 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ حُنَيْنٍ وَهُوَ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ فَأُتِىَ بِسَكْرَانَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِمَنْ عِنْدَهُ فَضَرَبُوهُ بِمَا فِى أَيْدِيهِمْ قَالَ وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَيْهِ التُّرَابَ قَالَ ثُمَّ أُتِىَ أَبُو بَكْرٍ بِسَكْرَانَ قَالَ فَتَوَخَّى الَّذِى كَانَ مِنْ ضَرْبِهِمْ يَوْمَئِذٍ فَضَرَبَ أَرْبَعِينَ.قَالَ الزُّهْرِىُّ ثُمَّ أَخْبَرَنِى حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ وَبَرَةَ الْكَلْبِىِّ قَالَ أَرْسَلَنِى خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى عُمَرَ - قَالَ - فَأَتَيْتُهُ وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَعَلِىٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَهُمْ مَعَهُ مُتَّكِئُونَ فِى الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ إِنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَرْسَلَنِى إِلَيْكَ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَيَقُولُ إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِى الْخَمْرِ وَتَحَاقَرُوا الْعُقُوبَةَ فِيهِ فَقَالَ عُمَرُ هُمْ هَؤُلاَءِ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ. فَقَالَ عَلِىٌّ نُرَاهُ إِذَا سَكَرَ هَذَى وَإِذَا هَذَى افْتَرَى وَعَلَى الْمُفْتَرِى ثَمَانُونَ. فَقَالَ عُمَرُ أَبْلِغْ صَاحِبَكَ مَا قَالَ. قَالَ فَجَلَدَ خَالِدٌ ثَمَانِينَ وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ. قَالَ وَكَانَ عُمَرُ إِذَا أُتِىَ بِالرَّجُلِ الضَّعِيفِ الَّذِى كَانَتْ مِنْهُ الزَّلَّةُ ضَرَبَهُ أَرْبَعِينَ قَالَ وَجَلَدَ عُثْمَانُ أَيْضًا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ .
3276 ۔ حضرت عبدالرحمن بن ازہر (رض) بیان کرتے ہیں : غزوہ حنین کے موقع پر میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا آپ لوگوں کے درمیان میں سے گزرتے ہوئے حضرت خالد بن ولید (رض) کی جائے قیام کے بارے میں دریافت کررہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے نشے میں مدہوش ایک شخص کو لایا گیا تو آپ کے حکم کے تحت آپ کے آس پاس موجود لوگوں نے اپنے ہاتھوں کے ذریعہ اس شخص کی پٹائی کی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود اس پر مٹی پھینکی۔
پھر حضرت ابوبکر (رض) (کے عہد خلافت میں ان کے سامنے) ایک مدہوش شخص کو لایا گیا تو انھوں نے اسے سزا دیتے ہوئے چالیس کوڑے لگوائے۔
ابن وبرہ کلبی بیان کرتے ہیں : حضرت خالد بن ولید (رض) نے مجھے حضرت عمر (رض) کے پاس بھیجا وہ کہتے ہیں جب میں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں پہنچا تو اس وقت ان کے پاس حضرت عثمان غنی (رض) ، حضرت عبدالرحمن بن عوف ، حضرت علی ، حضرت طلحہ (رض) اور حضرت زبیر (رض) بھی موجود تھے ۔ یہ سب لوگ مسجد میں ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے میں نے کہا، حضرت خالد بن ولید (رض) نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے انھوں نے آپ کو سلام کہا ہے اور یہ گزارش کی ہے : لوگ شراب زیادہ پینے لگے ہیں اور وہ اس کی سزا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ حضرات یہاں تمہارے سامنے تشریف فرما ہیں تم ان سے اس بارے میں دریافت کرو تو حضرت علی (رض) نے فرمایا، ہمارا یہ خیال ہے جب (شراب پینے والاشخص ) مدہوش ہوگا تو ہذیان بکے گا اور ہذیان بکے گا تو افتراء (زناکا جھوٹا الزام) لگائے گا اور افتراء کی سزا اسی کوڑے ہے تو حضڑت عمر (رض) نے فرمایا انھوں (حضرت علی (رض)) نے جو کہا ہے وہ اپنے صاحب (حضرت خالد بن ولید (رض)) تک پہنچا دینا۔
راوی بیان کرتے ہیں : جب حضرت عمر (رض) کے سامنے کسی کمزور شخص کو لایاجاتا جس نے یہ جرم کیا ہوتا تو وہ اسے چالیس کوڑے لگواتے تھے۔ حضرت عثمان غنی (رض) بھی (کسی کو) اسی اور (کسی کو) چالیس کوڑے لگواتے تھے۔

3277

3277 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ مِثْلَ ذَلِكَ .
3277 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3278

3278 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ ذَلِكَ .
3278 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3279

3279 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَالزُّهْرِىُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِشَارِبٍ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِلنَّاسِ « قُومُوا إِلَيْهِ ». فَقَامَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ.
3279 ۔ حضرت عبدالرحمن بن ازہر (رض) بیان کرتے ہیں : غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ایک شخص کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے فرمایا اس کی پٹائی کرو، تو لوگ اکٹھے ہوئے اور انھوں نے اپنے جوتوں کے ذریعہ اس کی پٹائی کی۔

3280

3280 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ قَرَأْتُ فِى كِتَابِ خَالِى أَبِى رَجَاءٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِشَارِبٍ وَهُوَ بِحُنَيْنٍ فَحَثَى فِى وَجْهِهِ التُّرَابَ ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ وَبِمَا كَانَ فِى أَيْدِيهِمْ حَتَّى قَالَ لَهُمُ « ارْفَعُوهُ ». فَرَفَعُوهُ فَتُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَتِلْكَ سُنَّةٌ ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ فِى الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ ثُمَّ جَلَدَ عُمَرُ أَرْبَعِينَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ جَلَدَ ثَمَانِينَ فِى آخِرِ وِلاَيَتِهِ ثُمَّ جَلَدَ عُثْمَانُ الْحَدَّيْنِ جَمِيعًا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ ثُمَّ أَثْبَتَ مُعَاوِيَةُ الْجَلْدَ ثَمَانِينَ.
3280 ۔ عبداللہ بن عبدالرحمن بن ازہر، اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت حنین میں موجود تھے آپ نے اس کے چہرے پر مٹی پھینکی اور اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے جوتوں اور ہاتھ میں جو چیز بھی ہے اس ک ذریعہ اس شخص کی پٹائی کریں یہاں تک کہ (کچھ دیر کے بعد) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : اب بس کرو، تو وہ لوگ رک گئے۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال تک (شرابی کو سزا دینے کا) یہی طریقہ رہا اس کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے شراب پینے کی سزا میں چالیس کوڑے لگوائے ، حضرت عمر (رض) نے اپنے عہد خلافت کے ابتدائی حصہ میں چالیس کوڑے لگوائے اور آخری حصہ میں اسی کوڑے لگواناشروع کردیے ، پھر حضرت عثمان نے (اپنے عہد خلافت میں) دونوں طرح کی سزا دی، لیکن حضرت معاویہ (رض) نے (اپنے عہد خلافت میں) اسی کوڑوں کو برقرار رکھا۔

3281

3281 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقِ بْنِ دِينَارٍ بِمِصْرَ وَالْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِىُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى الثَّعْلَبِىِّ عَنْ أَبِى جَمِيلَةَ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه أَنَّ جَارِيَةً لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلَدَتْ مِنْ زِنًا قَالَ فَأَمَرَنِى أَنْ أُقِيمَ عَلَيْهَا الْحَدَّ فَإِذَا هِىَ لَمْ تَجِفَّ مِنْ دَمِهَا وَلَمْ تَطْهُرْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا لَمْ تَجِفَّ مِنْ دَمِهَا وَلَمْ تَطْهُرْ قَالَ « فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ ». وَقَالَ « أَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ». أَيْمَانُكُمْ » . تَابَعَهُ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ وَشَرِيكٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَأَبُو وَكِيعٍ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى.
3281 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک کنیز نے زنا کے نتیجہ میں بچے کو جنم دیا، حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا میں اس پر حد جاری کروں اس کنیز کی حالت یہ تھی ابھی اس کا نفاس ختم نہیں ہوا تھا، اور وہ پاک نہیں ہوئی تھی ، میں نے عرض کی، یارسول اللہ ابھی اس کا نفاس ختم نہیں ہوا ، اور یہ پاک نہیں ہوئی تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا ، جب یہ پاک ہوجائے تو اس پر حد جاری کرنا۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی ہے : اپنے زیر ملکیت (غلاموں اور کنیزوں پر) حد قائم کرو۔
شعبہ ، اسرائیل، شریک، ابراہیم بن طہمان، اور ابو وکیع نے عبدالاعلی کے حوالے سے اسے نقل کرنے میں متابع کی ہے۔

3282

3282 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابَقٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ السُّدِّىُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ خَطَبَ عَلِىٌّ رضى الله عنه فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ وَاضْرِبُوا أَرِقَّاءَكُمْ إِذَا زَنَوْا مَنْ أُحْصِنَ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ يُحْصَنْ فَإِنَّ وَلِيدَةً لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَغَتْ فَأَمَرَنِى أَنْ أَضْرِبَهَا - قَالَ - فَأَتَيْتُهَا فَإِذَا هِىَ حَدِيثَةُ عَهْدٍ بِالنِّفَاسِ فَخَشِيتُ أَنْ تَمُوتَ إِنْ أَنَا ضَرَبْتُهَا فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى خَشِيتُ أَنْ تَمُوتَ إِنْ أَنَا ضَرَبْتُهَا فَأَدَعُهَا حَتَّى تَبْرَأَ ثُمَّ أَضْرِبُهَا قَالَ « أَحْسَنْتَ ».
3282 ۔ ابوعبدالرحمن بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! اللہ سے ڈرو، اور تمہارے غلام یاکنیزیں اگر زنا کا ارتکاب کریں تو ان کو (کوڑے) مارو خواہ وہ محصن ہوں یامحصن نہ ہوں کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک کنیز نے اس جرم کا ارتکاب کیا تھا تو نبی کریم نے مجھے حکم دیا تھا میں اسے کوڑے ماروں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : میں اس کنیز کے پاس آیا تو اس کے نفاس (یعنی بچے کو جنم دینے) کو زیادہ وقت نہیں گزرا تھا، مجھے یہ اندیشہ ہوا اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو وہ مرجائے گی میں واپس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کا تذکرہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا میں نے عرض کی : اے اللہ کے نبی اگر میں نے اسے ماراتو مجھے اندیشہ ہے وہ مرجائے گی میں اسے رہنے دیا جب تک وہ ٹھیک نہیں ہوجاتی پھرا سے کوڑے ماروں گا، تو نبی کریم نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔

3283

3283 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنِ السُّدِّىِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ وَقَالَ فَوَدَعْتُهَا حَتَّى تَمَاثَلَ وَتَشْتَدَّ .
3283 ۔ ابوعبدالرحمن بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) کو نبی کریم کے حوالے سے اسی کی مانند ذکر کرتے ہوئے سنا ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں تو میں نے اس کنیز کو چھوڑ دیا جب تک وہ ٹھیک اور صحت یاب نہیں ہوجاتی۔

3284

3284 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُعَيِّرْهَا فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُعَيِّرْهَا فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُعَيِّرْهَا فَإِنْ عَادَتْ فِى الرَّابِعَةِ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ أَوْ بِضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ ».
3284 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کی کنیز زنا کا ارتکاب کرے تو آدمی اسے کوڑے لگائے زبانی طور پر برانہ کہے اگر وہ دوبارہ اس جرم کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے لگائے زبانی طور پر برا نہ کہے، اگر وہ پھر اس جرم کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے لگائے زبانی طور پر برانہ کہے، اگر وہ چوتھی مرتبہ ایساکرے تو اسے فروخت کردے خواہ (جانور) کے بالوں سے بنی رسی کے عوض کردے ، (یہاں راوی کو شک ہے رسی کے لیے کون سالفظ استعمال ہوا ہے ، حبل، یاضفیر) ۔

3285

3285 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3285 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3286

3286 - حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَاهُ الرَّمَادِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَبْدُ الْمَلِكِ الْمَيْمُونِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ وَلَمْ يَقُولُوا عَنْ أَبِيهِ .
3286 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقو ل ہے تاہم اس میں انھوں نے یہ بیان نہیں دیا کہ انھوں نے اپنے والد کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے۔

3287

3287 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِى سَعِيدٌ الْمَقْبُرِىُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ .
3287 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3288

3288 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِذَلِكَ.
3288 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3289

3289 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابَ اللَّهِ وَلاَ يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ثُمَّ إِنْ عَادَتْ فَمِثْلُ ذَلِكَ ثُمَّ إِنْ عَادَتْ فَمِثْلُ ذَلِكَ ثُمَّ إِنْ عَادَتِ الرَّابِعَةَ فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابَ اللَّهِ ثُمَّ لْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ » .
3289 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کی کنیز زنا کا ارتکاب کرے تو وہ شخص اللہ کی کتاب کے حکم کے مطابق اسے (کوڑے ) مارے زبانی طور پر برانہ کہے اگر وہ دوبارہ ایساکرے تو پھر ایسا ہی کرے ، اگر وہ پھر ایسا کرے تو وہ شخص بھی ایسا کرے اگر وہ کینز چوتھی مرتبہ ایسا کرے تو وہ شخص اللہ کی کتاب کے حکم کے مطابق اسے کوڑے مارے اور پھرا سے فروخت کردے خواہ بالوں سے بنی ہوئی رسی کے عوض میں فروخت کرے۔

3290

3290 - وَعَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَبِى هُرَيْرَةَ مِثْلَ ذَلِكَ.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَابْنُ سَمْعَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلاَ يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ». حَتَّى قَالَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ فِى الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ « ثُمَّ لْيَبِعْهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ ». وَالضَّفِيرُ هُوَ الْحَبْلُ.
3290 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب کسی شخص کی کنیز زنا کا ارتکاب کرے اور اس کا زناثابت ہوجائے تو وہ شخص اس کنیز کو حد کے طور پر کوڑے مارے لیکن زبانی طور پر برانہ کہے (راوی کہتے ہیں ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی پھر تیسری مرتبہ یاشاید چوتھی مرتبہ ارشاد فرمایا پھر وہ اسے فروخت کردے خواہ بالوں سے بنی ہوئی رسی کے عوض میں فروخت کرے۔
اس حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ، ضفیر، سے مراد رسی ہے۔

3291

3291- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِذَلِكَ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ « وَلَوْ بِنَقِيضٍ مِنْ شَعَرٍ ».
3291 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : ولوبنقیض من شعر، (یہاں نقیض کا مطلب بھی رسی ہے ) ۔

3292

3292 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ نُذَيْرٍ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَرْبَعَةٌ لَيْسَ بَيْنَهُمْ لِعَانٌ لَيْسَ بَيْنَ الْحُرِّ وَالأَمَةِ لِعَانٌ وَلَيْسَ بَيْنَ الْحُرَّةِ وَالْعَبْدِ لِعَانٌ وَلَيْسَ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِيَّةِ لِعَانٌ وَلَيْسَ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ لِعَانٌ ». عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ الْوَقَّاصِىُّ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ.
3292 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے چار طرح کے لوگوں کے درمیان لعان نہیں ہوگا، آزاد مرد، (شوہر ہو) اور کنیز (بیوی ہوتوان کے درمیان لعان نہیں ہوگا، ) آزاد عورت (بیوی ہو) اور غلام (شوہر ہوتوان کے درمیان لعان نہیں ہوگا) مسلمان (شوہر) اور یہودی (بیوی) مسلمان (شوہر) اور عیسائی (بیوی) کے درمیان بھی لعان نہیں ہوگا۔
عثمان بن عبدالرحمن نامی راوی وقاصی ہیں اور متروک الحدیث ہیں۔

3293

3293 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ قُتَيْبَةَ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَاءِ لاَ مُلاَعَنَةَ بَيْنَهُمُ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْمَمْلُوكَةُ تَحْتَ الْحُرِّ وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ ». وَهَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِىُّ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ جِدًّا. وَتَابَعَهُ يَزِيدُ بْنُ بَزِيعٍ الرَّمْلِىُّ عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ أَيْضًا.
3293 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا چار طرح کی خواتین (اور ان کے شوہروں کے درمیان ) لعان نہیں ہوگا، وہ عیسائی عورت جو مسلمان کی بیوی ہو وہ یہودی عورت جو مسلمان کی بیوی ہو، وہ کنیز جو کسی آزاد شخص کی بیوی ہو وہ آزاد عوت جو کسی غلام کی بیوی ہو۔
عثمان بن عطاء نامی خراسانی ہیں اور یہ بہت زیادہ ضعیف ہیں۔ یزید بن بزیع رملی نامی راوی نے اسے عطاء کے حوالے سے نقل کیا ہے تاہم یہ بھی ضعیف ہیں۔
یہ روایت امام اوزاعی اور ابن جریج کے حوالے سے عمرو بن شعیب کے حوالے سے ان کے والد کے حوالے سے ان کے دادا سے ان کے اپنے قول کے طور پر نقل کی گئی ہے یہ دونوں حضرات امام ہیں اور ان دونوں نے یہ روایت مرفوع حدیث کے طور پر نقل کی ہے

3294

3294 - وَرُوِىَ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ وَابْنِ جُرَيْجٍ وَهُمَا إِمَامَانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعَاهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ الْكِسَائِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَالأَوْزَاعِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَرْبَعٌ لَيْسَ بَيْنَهُنَّ وَبَيْنَ أَزْوَاجِهِنَّ لِعَانٌ الْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالنَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْعَبْدِ وَالأَمَةُ تَحْتَ الْحُرِّ.
3294 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (اور ان کے اپنے قول کے طور پر نقل کیا ہے : انھوں نے اسے مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کیا) ۔
ایک اور سند کے ہمراہ یہ منقول ہے : حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں : طار طرح کی خواتین اور ان کے شوہروں کے درمیان لعان نہیں ہوگا، وہ یہودی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہو وہ عیسائی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہو اور وہ آزاد عورت جو کسی غلام کی بیوی ہو اور وہ کینز جو کسی آزاد شخص کی بیوی ہو۔

3295

3295 - حَدَّثَنَا الرُّهَاوِىُّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى فَرْوَةَ حَدَّثَنَا أَبِى أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ عَتَّابَ بْنَ أَسِيدٍ. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ. حَمَّادُ بْنُ عَمْرٍو وَعَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ وَزِيدُ بْنُ رُفَيْعٍ ضُعَفَاءُ.
3295 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عتاب بن اسید کو بھیجا (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے ) ۔
اس روایت کے راوی حماد بن عمرو، عمار بن مطر اور زید بن رفیع ضعیف ہیں۔

3296

3296 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ يَزْعُمُ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ جَلَدَ رَجُلاً مِائَةَ جَلْدَةٍ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ لَهُ وَلَمْ يُطَلِّقْهَا الْعَبْدُ كَانَتْ تَحْتَ الْعَبْدِ وَقَضَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضى الله عنه فِى رَجُلٍ أَنْكَرَ وَلَدًا مِنِ امْرَأَةٍ وَهُوَ فِى بَطْنِهَا ثُمَّ اعْتَرَفَ بِهِ وَهُوَ فِى بَطْنِهَا حَتَّى إِذَا وُلِدَ أَنْكَرَهُ فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ فَجُلِدَ ثَمَانِينَ جَلْدَةً لِفِرْيَتِهِ عَلَيْهَا ثُمَّ أَلْحَقَ بِهِ وَلَدَهَا.
3296 ۔ قبیصہ بن ذوہیب بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو سوکوڑے لگوائے جس نے اپنی ایک ایسی کنیز کے ساتھ صحبت کی تھی جو ایک غلام کی بیوی تھی، اور اس غلام نے اسے طلاق نہیں دی تھی ، حضرت عمر (رض) نے ایک ایسے شخص کے بارے میں فیصلہ دیا تھا، جس نے ایک عورت کے بچے (کا اپنی اولاد ہونے) کا پہلے انکار کیا وہ بچہ اس وقت اس عورت کے پیٹ میں تھا، پھر اعتراف بھی کرلیا، وہ بچہ اس وقت بھی اس عورت کے پیٹ میں تھا، جب وہ بچہ پیدا ہوا تو اس شخص نے پھر اس کا انکار کردیا، تو حضرت عمر (رض) نے حکم دیا اس نے عورت پر جو الزام لگایا ہے اس کی سزا میں (حدقذف کے طور پر) اسے اسی کوڑے لگائے جائیں اور حضرت عمر (رض) نے اس بچے کا نسب اس عورت کے ساتھ لاحق کردیا۔

3297

3297 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى حَصِينٍ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ قَالَ عَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ لاَ أَجِدُ أَحَدًا يُصِيبُ حَدًّا أُقِيمُهُ عَلَيْهِ فَيَمُوتَ فَأَرَى أَنْ أَدِيَهُ إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا.
3297 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) فرماتے ہیں : جو شخص قابل حد جرم کا ارتکاب کرے اور میں اس پر حد جاری کروں اور اس وجہ سے وہ مرجائے تو میں یہ سمجھتاہوں مجھے اس کی دیت ادا کرنی ہوگی، سوائے اس شخص کے جس پر شراب پینے کی جاری ہوئی ہو، کیونکہ اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ بھی (باقاعدہ ) مقرر نہیں کی۔

3298

3298 - حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْعَلاَّفُ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِى ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الشُّرَّابَ كَانُوا يُضْرَبُونَ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالأَيْدِى وَالنِّعَالِ وَبِالْعِصِىِّ حَتَّى تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَانَ فِى خِلاَفَةِ أَبِى بَكْرٍ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَجْلِدُهُمْ أَرْبَعِينَ حَتَّى تُوُفِّىَ ثُمَّ كَانَ عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ فَجَلَدَهُمْ كَذَلِكَ أَرْبَعِينَ حَتَّى أُتِىَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ وَقَدْ شَرِبَ فَأُمِرَ بِهِ أَنْ يُجْلَدَ فَقَالَ لِمَ تَجْلِدُنِى بَيْنِى وَبَيْنَكَ كِتَابُ اللَّهِ . فَقَالَ عُمَرُ وَأَىُّ كِتَابِ اللَّهِ تَجِدُ أَنْ لاَ أَجْلِدَكَ فَقَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ فِى كِتَابِهِ (لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا ) الآيَةَ فَأَنَا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوْا وَأَحْسَنُوا شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَدْرًا وَأُحُدًا وَالْخَنْدَقَ وَالْمَشَاهِدَ فَقَالَ عُمَرُ أَلاَ تَرُدُّونَ عَلَيْهِ مَا يَقُولُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ هَؤُلاَءِ الآيَاتِ أُنْزِلْنَ عُذْرًا لِمَنْ صَبَرَ وَحُجَّةً عَلَى النَّاسِ لأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ) الآيَةَ ثُمَّ قَرَأَ حَتَّى أَنْفَذَ الآيَةَ الأُخْرَى فَإِنْ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ الآيَةَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ نَهَاهُ أَنْ يَشْرَبَ الْخَمْرَ فَقَالَ عُمَرُ رضى الله عنه صَدَقْتَ مَاذَا تَرَوْنَ قَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه إِنَّهُ إِذَا شَرِبَ سَكِرَ وَإِذَا سَكِرَ هَذَى وَإِذَا هَذَى افْتَرَى وَعَلَى الْمُفْتَرِى ثَمَانُونَ جَلْدَةً فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ فَجُلِدَ ثَمَانِينَ .
3298 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں شراب پینے والوں کو ہاتھوں اور جوتوں اور لاٹھیوں کے ذریعہ ماراجاتا تھا، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوگیا، پھر حضرت ابوبکر (رض) کے زمانہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک سے زیادہ تعداد میں شراب پینے کے مقدمات پیش ہوئے تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان لوگوں کو چالیس کوڑے لگوائے جب ان کا انتقال ہوگیا تو حضرت عمر (رض) نے بھی شراب پینے والوں کو چالیس کوڑے لگوائے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کے سامنے مہاجرین اولین سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کو لایا گیا جنہوں نے شراب پی تھی، انھیں کوڑے مارنے کا حکم دیا گیا تو وہ بولے آپ مجھے کیسے کوڑے مارسکتے ہیں جب کہ آپ کے اور میرے درمیان اللہ کی کتاب کا حکم موجود ہے ، حضرت عمر نے دریافت کیا آپٌ کو اللہ کی کتاب کا حکم وہ کہاں سے ملا ہے کہ میں آپ کو کوڑے نہ ماروں ؟ تو انھوں نے کہا اللہ نے اپنی کتاب میں یہ ارشاد فرمایا ہے :
'' جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان پر اس چیز کے حوالے سے کوئی گناہ نہیں ہوگا جو انھوں نے کھایا پیا۔ ''
(وہ صاحب بولے) میں ان لوگوں میں شامل ہوں جو ایمان لائے انھوں نے نیک اعمال کیے پرہیزگاری اختیار کی اور مومن ہوئے پھر پرہیزگار ہوئے اور انھوں نے اچھائی کی (جس کا ذکر قرآن میں ہے) ۔
میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ بدر، غزوہ احد، غزوہ خندق اور دیگرتمام غزوات میں شری کر ہاہوں تو حضرت عمر (رض) نے دوسرے لوگوں سے فرمایا تم لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دیتے ہو جو اس نے کہا ہے تو حضرت ابن عباس (رض) نے کہا، یہ آیت گزرے ہوئے لوگوں کے عذر کے طور پر منافقین کے خلاف حجت کے طور پر نازل ہوئی تھیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : اے ایمان والو بیشک شراب اور جوا۔۔۔ الخ۔ حضرت ابن عباس نے ان دونوں آیتوں کو مکمل پڑھا اور بولے اگر یہ ان لوگوں میں سے ہوں جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے تو اللہ نے تو انھیں شراب پینے سے منع کیا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم نے ٹھیک کہا ہے (پھر دوسرے لوگوں سے دریافت کیا) آپ لوگوں کی اس بارے میں کیا رائے ہے ، (میں اسے کیا سزا دوں) تو حضرت علی (رض) نے فرمایا جو شخص شراب پیے وہ مدہوش ہوجاتا ہے جب مدہوش ہوجاتا ہے تو ہذیان بکتا ہے اور جب ہذیان بکتا ہے تو زنا کا جھوٹا الزام لگاتا ہے اور زنا کا جھوٹا الزام لگانے والے کو اسی کوڑے مارے جاتے ہیں تو حضرت عمر (رض) کے حکم کے تحت ان صاحب کو اسی کوڑے لگائے گئے۔

3299

3299 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْزٍ حَدَّثَنِى سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ حَضَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَضْرِبُ رَجُلاً وَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ.
3299 ۔ سائب بن یزید بیان کرتے ہیں : وہ حضرت عمر (رض) کے پاس موجود تھے جب انھوں نے اس شخص کو کوڑے لگوائے جس سے شراب کی بو آئی تھی۔

3300

3300 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَابْنُ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ جَلَدَ رَجُلاً وَجَدَ مِنْهُ رِيحَ شَرَابٍ الْحَدَّ تَامًّا.
3300 ۔ سائب بن یزید بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک شخص کو کوڑے لگوائے اور مکمل حد (یعنی اسی کوڑے لگوائے) اس شخص سے انھیں شراب کی بو آئی تھی۔

3301

3301 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ جَرِيرِ بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ابْنُ أَخِى حَزْمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ يَهُودِيًّا مَرَّ بِجَارِيَةٍ عَلَيْهَا حُلِىٌّ لَهَا فَأَخَذَ حُلِيَّهَا وَأَلْقَاهَا فِى بِئْرٍ فَأُخْرِجَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَقِيلَ مَنْ قَتَلَكِ قَالَتْ فُلاَنٌ الْيَهُودِىُّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَاعْتَرَفَ فَأُمِرَ بِهِ فَقُتِلَ.
3301 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک یہودی شخص ایک لڑکی کے پاس سے گزرا اس لڑکی نے کوئی زیور پہنا ہوا تھا، اس نے (وہ زیور چھین کر لڑکی کو زخمی کرکے ) ایک کنوئیں میں ڈال دیا جب اس لڑکی کو باہر نکالا تو اس میں زندگی کی رمق تھی، اس سے دریافت کیا گیا تمہیں کس نے قتل کیا ہے ، ؟ اس نے بتایا فلاں یہودی نے اس یہودی کو نبی کریم کی خدمت میں لایا گیا تو اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے بھی قتل کردیا گیا۔

3302

3302 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْعُودٍ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ فَجِىءَ بِهَا إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَبِهَا رَمَقٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَقَتَلَكِ فُلاَنٌ ». فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ لاَ ثُمَّ قَالَ لَهَا « أَقَتَلَكِ فُلاَنٌ ». فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ لاَ ثُمَّ قَالَ لَهَا الثَّالِثَةَ قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ نَعَمْ فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنَ حَجَرَيْنِ .
3302 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات چھین کر قتل کردیا، اس یہودی نے اس لڑکی کو پتھر مار کر قتل کیا جب اس لڑکی کو نبی کریم کے پاس لایا گیا تو اس میں زندگی کی رمق موجود تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے ؟ اس نے جواب میں سر کے اشارے سے کہا، نہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر اس سے دریافت کیا کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے اس نے جواب میں سر کے اشارے کے ذریعہ کہا نہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر تیسری مرتبہ اس سے دریافت کیا کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے ؟ تو اس نے سر کے شارے سے جواب دیا جی ہاں۔ تو نبی کریم نے اس یہودی کا سر دوپتھروں کے درمیان رکھوا کر درمیان میں یعنی کچل کرا سے قتل کروادیا۔

3303

3303 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّ قَتَادَةَ قَالَ فِى حَدِيثِهِ وَاعْتَرَفَ الْيَهُودِىُّ.
3303 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم قتادہ نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں اس یہودی نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

3304

3304 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى تَمَائِمَ لَهَا وَرَمَى بِهَا فِى قَلِيبٍ فَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ فَرُجِمَ.
3304 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں ایک یہودی نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے ہار چھین کر زخمی کر کے ایک گڑھے میں پھینک دیا اور اس لڑکی کا سر پتھر کے ذریعہ کچل دیا، تو نبی کریم نے حکم دیا، اس (یہودی) کو سنگسار کرکے مارا جائے تو اسے سنگسار کردیا گیا۔

3305

3305 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً زَنَا فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ قَدْ كَانَ أُحْصِنَ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
3305 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نے زنا کا ارتکاب کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے حد کے طور پر کوڑے لگائے گئے پھر بعد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا وہ شخص ، محصن، ہے تو نبی کریم کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا۔

3306

3306 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلاً زَنَا بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ أُحْصِنَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَرُجِمَ .
3306 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا کا ارتکاب کیا تو نبی کریم کے حکم کے تحت اسے حد کے طور پر کوڑے لگائے گئے پھر بعد میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ وہ شخص محصن ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا۔

3307

3307 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْمَدِينِىِّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنِى الْقَاسِمُ بْنُ فَيَّاضِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَنْدَةَ حَدَّثَنِى خَلاَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِى لَيْثِ بْنِ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ مَنَاةَ بْنِ كِنَانَةَ فَتَخَطَّى النَّاسَ حَتَّى اقْتَرَبَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِمْ عَلَىَّ الْحَدَّ. قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اجْلِسْ ». فَانْتَهَرَهُ فَجَلَسَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِمْ عَلَىَّ الْحَدَّ. فَقَالَ « اجْلِسْ ». فَجَلَسَ ثُمَّ قَامَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِمْ عَلَىَّ الْحَدَّ. قَالَ « وَمَا حَدُّكَ ». قَالَ أَتَيْتُ امْرَأَةً حَرَامًا . فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لِرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عَلِىٌّ وَعَبَّاسٌ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ « انْطَلِقُوا بِهِ فَاجْلِدُوهُ ». وَلَمْ يَكُنِ اللَّيْثِىُّ تَزَوَّجَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ تَجْلِدُ الَّتِى خَبَثَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ائْتُونِى بِهِ مَجْلُودًا ». فَلَمَّا أُتِىَ بِهِ قَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ صَاحِبَتُكَ ». قَالَ فُلاَنَةُ - لاِمْرَأَةٍ مِنْ بَنِى بَكْرٍ - فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَيْهَا فَدَعَاهَا فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ كَذَبَ وَاللَّهِ مَا أَعْرِفُهُ وَإِنِّى مِمَّا قَالَ لَبَرِيئَةٌ اللَّهُ عَلَى مَا أَقُولُ مِنَ الشَّاهِدِينَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ شُهَدَاؤُكَ عَلَىَ أَنَّكَ خَبَثْتَ بِهَا فَإِنَّهَا تُنْكِرُ أَنْ تَكُونَ خَابَثْتَهَا فَإِنْ كَانَ لَكَ شُهَدَاءُ جَلَدْتُهَا وَإِلاَّ جَلَدْتُكَ حَدَّ الْفِرْيَةِ ». فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِى شُهَدَاءُ . فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ حَدَّ الْفِرْيَةِ ثَمَانِينَ جَلْدَةً.
3307 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے ، بنولیث بن بکر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص وہاں آیا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب پہنچ گیا اس نے عرض کی یارسول اللہ مجھ پر حد جاری کریں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا تم بیٹھ جاؤ، آپ نے اسے ڈانٹا تو وہ بیٹھ گیا، وہ پھر کھڑا ہوا اس نے عرض کی یارسول اللہ مجھ پر حد جاری کریں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم بیٹھ جاؤ وہ بیٹھ گیا، پھر وہ تیسری مرتبہ کھڑا ہوا اس نے عرض کی یارسول اللہ مجھ پر حد جاری کردو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے کون سے قابل حد (جرم کا ارتکاب کیا ہے) اس نے عرض کی میں نے ایک عورت کے ساتھ حرام صحبت کی ہے نبی کریم نے اپنے ساتھیوں سے جن میں حضرت علی حضرت عباس حضرت زید بن حارثہ اور حضرت عثمان (رض) بھی تھے فرمایا اسے لے جاکرکوڑے لگاؤ۔ بنولیث سے تعلق رکھنے والا وہ شخص شادی شدہ نہیں تھا، عرض کی گئی یارسول اللہ آپ اس عورت کو کوڑے کیوں نہیں لگواتے جسکے ساتھ اس نے گناہ کیا ہے تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا اسے کوڑے لگاؤ پھر میر ےپ اس لے کر آؤ۔ جب اسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے دریافت کیا تمہاری ساتھی عورت کون ہے ؟ اس نے جواب دیا، فلاں عورت اس نے بنوبکر سے تعلق رکھنے والی ایک عورت کا نام لیا، نبی کریم نے اس عورت کو بلوایا اور اس سے اس بارے میں دریافت کیا وہ بولی اس نے جھوٹ کہا ہے اللہ کی قسم میں تو اسے جانتی بھی نہیں ہوں، اور اس نے جو الزام لگایا ہے میں اس سے بری ہوں۔ اور میں جو کہہ رہی ہوں اس پر اللہ تعالیٰ گواہ ہے۔ نبی کریم نے اس شخص سے دریافت کیا، اس بارے میں تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ تم نے اس عورت کے ساتھ گناہ کیا ہے ، کیونکہ یہ عورت تو اس بات کی انکاری ہے ، کہ تم نے اس کے ساتھ کوئی گناہ کیا ہے۔ اگر تمہارے پاس کوئی ثبوت ہے تو میں اس عورت کو کوڑے لگواؤں گا، اور اگر تمہارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تو میں زنا کا جھوٹا الزام لگانے کی سزا کے طور پر کوڑے لگواؤں گا۔ اس شخص نے کہا یارسول اللہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ، تو نبی کریم کے حکم کے تحت اسے زنا کا جھوٹا الزام لگانے کی حد اسی کورے لگوائے گئے۔

3308

3308 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْلَى عَنْ عُمَرَ بْنِ صُبْحٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا حَجَّ عُمَرُ حَجَّتَهُ الأَخِيرَةَ الَّتِى لَمْ يَحُجَّ غَيْرَهَا غُودِرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَتِيلاً فِى بَنِى وَادِعَةَ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ عُمَرُ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا قَضَى النُّسُكَ وَقَالَ لَهُمْ هَلْ عَلِمْتُمْ لِهَذَا الْقَتِيلِ قَاتِلاً مِنْكُمْ قَالَ الْقَوْمُ لاَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُمْ خَمْسِينَ شَيْخًا فَأَدْخَلَهُمُ الْحَطِيمَ فَاسْتَحْلَفَهُمْ بِاللَّهِ رَبِّ هَذَا الْبَيْتِ الْحَرَامِ وَرَبِّ هَذَا الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَرَبِّ هَذَا الشَّهْرِ الْحَرَامِ أَنَّكُمْ لَمْ تَقْتُلُوهُ وَلاَ عَلِمْتُمْ لَهُ قَاتِلاً فَحَلَفُوا بِذَلِكَ فَلَمَّا حَلَفُوا قَالَ أَدُّوا دِيَتَهُ مُغَلَّظَةً فِى أَسْنَانِ الإِبِلِ أَوْ مِنَ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ دِيَةً وَثُلُثًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ سِنَانٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا تَجْزِينِى يَمِينِى مِنْ مَالِى قَالَ لاَ إِنَّمَا قَضَيْتُ عَلَيْكُمْ بِقَضَاءِ نَبِيِّكُمْ -صلى الله عليه وسلم-. فَأَخَذُوا دِيَتَهُ دَنَانِيرَ دِيَةً وَثُلُثَ دِيَةٍ. عُمَرُ بْنُ صُبْحٍ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ .
3308 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : جب حضرت عمر (رض) نے آخری مرتبہ حج کیا جس کے بعد انھیں حج کرنے کا موقع نہیں ملا، تو اس حج کے دوران بنووداعہ کے رہائشی علاقے میں ایک مسلمان شخص مقتول پایا گیا، حضرت عمر (رض) نے ان کی طرف پیغام بھیجا یہ حج ادا کرلینے کے بعد ہوا ، حضرت عمر (رض) نے ان سے دریافت کیا کیا تم لوگ یہ بات جانتے ہو کہ تمہارے درمیان میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا نہیں ، حضرت عمر (رض) نے ان میں سے پچاس ہزار افراد کو لیا، اور انہیں، حطیم، میں کھڑا کردیا، اور ان سے یہ قسم لی : (کہ وہ یہ قسم اٹھائیں) اللہ کے نام کی قسم ، جو اس حرمت والے گھر کا پروردگار ہے ، اس حرمت والے شہر کا پروردگار ہے اس حرمت والے مہینے کا پروردگار ہے تم لوگوں نے اسے قتل نہیں کیا، اور تمہیں اس کے قاتل کے بارے میں بھی علم نہیں ہے ، ان لوگوں نے یہ قسم اٹھائی ، جب ان لوگوں نے یہ قسم اٹھالی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم یا تو اونٹوں کے حساب سے اس شخص کی دیت مغلظہ ادا کردیا، درہم دینار کے حساب سے ایک مکمل دیت اور ایک تہائی دیت (کی رقم) ادا کرو، تو ان میں سے ایک شخص جس کا نام سنان تھا، اس نے حضرت عمر (رض) سے دریافت کیا، جب ہم نے قسم اٹھالی ہے تو کیا یہ اس ادائیگی کی جگہ کافی نہیں ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا نہیں میں نے تمہارے بارے میں تمہارے نبی کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا ہے تو ان لوگوں نے دیناروں کے حساب سے ایک مکمل دیت ادا کی اور ایک تہائی دیت (کی رقم) ادا کرنے کو اختیار کیا۔
اس روایت کا راوی عمر بن صبح متروک الحدیث ہے۔

3309

3309 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ ثَابِتٍ يُكْنَى أَبَا الْمِقْدَامِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ جَعَلَ دِيَةَ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ وَالْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمِائَةٍ.
3309 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے یہودی اور عیسائی شخص کی دیت چار ہزار درہم اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم مقرر کی ہے۔

3310

3310 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبُو مُحَمَّدٍ زَحْمَوَيْهِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ ثَابِتٍ أَبِى الْمِقْدَامِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَجْعَلُ دِيَةَ الْيَهُودِىِّ وَالنَّصْرَانِىِّ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ أَرْبَعَةَ آلاَفٍ وَدِيَةَ الْمَجُوسِىِّ ثَمَانِمِائَةٍ.
3310 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے یہودی اور عیسائی شخص کی دیت چار ہزار درہم اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم مقرر کی ہے۔

3311

3311 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْدَلِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ دَاوَرَ عَنْ خَالِدِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِرَجُلٍ قَدْ سَكِرَ مِنْ نَبِيذِ تَمْرٍ فَجَلَدَهُ.
3311 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا جو کھجور کی نبیذ پینے کی وجہ سے مدہوش ہوگیا تھا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کوڑے لگوائے۔

3312

3312 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى سَعْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دِيَةَ الْعَامِرِيَّيْنِ دِيَةَ الْمُسْلِمِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ كَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا دِيَةَ مُسْلِمٍ كَانَ لَهُمَا عَهْدٌ.
3312 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عامر قبیلہ کے دوافراد کی دیت مسلمان کی دیت جتنی قرار دی ۔
شیخ ابوبکر فرماتے ہیں : یعنی ان میں سے ہر ایک کی دیت مسلمان جتنی تھی، جبکہ وہ دونوں افراد، ذمی ، تھے۔

3313

3313 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ أَبِى الزِّنَادِ ح وَحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ كَامِلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الزِّنَادِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ دِيَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ نِصْفَ دِيَةِ الْمُسْلِمِ. وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ دِيَةَ الْكَافِرِ مِثْلَ نِصْفِ دِيَةِ الْمُسْلِمِ.
3313 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل کتاب کی دیت، مسلمان کی دیت کا نصف مقرر کی ہے۔
ابن وہب نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : کافر کی دیت مسلمان کی دیت کے نصف جتنی مقرر کی ہے۔

3314

3314 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى .
3314 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا ہے : دونوں قسم کے اہل کتاب (یعنی یہودیوں اور عیسائیوں) کی دیت ، مسلمانوں کی دیت جتنی ہوگی، (راوی کہتے ہیں) اس سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں۔

3315

3315 - حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ لاَحِقِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا عِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ.
3315 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : قتل خطا کی دیت میں (اونٹوں کی ) پانچ قسمیں ہوں گی بیس جذعہ ہوں گے بیس حقہ ہوں گے اور بیس بنت لبون، ہوں گی بیس بنولبون ہوں گے اور بیس بنات مخاض ہوں گی۔

3316

3316 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِىُّ عَنْ أَبِى مِجْلَزٍ عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ ح- وَأَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ جَعْفَرٍ الشِّيرَازِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانَ التَّيْمِىُّ عَنْ أَبِى مِجْلَزٍ عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ خَمْسَةُ أَخْمَاسٍ عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ . لَفْظُ دَعْلَجٍ وَهَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ وَرُوَاتُهُ ثِقَاتٌ.وَقَدْ رُوِىَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوُ هَذَا.
3316 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : قتل خطا کی دیت میں (اونٹوں) کی پانچ قسمیں ہوں گی۔ بیس جذعہ ہوں گے بیس حقہ، ہوں گے ، بیس بنات لبون، ہوں گی بیس بنات مخاض ہوں گی اور بیس بنولبون ، نر ہوں گے۔ اس کی سند حسن ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

3317

3317 حَدَّثَنَا بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُ.
3317 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3318

3318 - وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الدِّيَةِ فِى الْخَطَإِ مِائَةً مِنَ الإِبِلِ مِنْهَا عِشْرُونَ حِقَّةً وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنِى مَخَاضٍ. هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ غَيْرُ ثَابِتٍ عِنْدَ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْحَدِيثِ مِنْ وُجُوهٍ عِدَّةٍ أَحَدُهَا أَنَّهُ مُخَالِفٌ لِمَا رَوَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِالسَّنَدِ الصَّحِيحِ عَنْهُ الَّذِى لاَ مَطْعَنَ فِيهِ وَلاَ تَأْوِيلَ عَلَيْهُ وَأَبُو عُبَيْدَةَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيهِ وَبِمَذْهَبِهِ وَفُتْيَاهُ مِنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ وَنُظَرَائِهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَتْقَى لِرَبِّهِ وَأَشَحُّ عَلَى دِينِهِ مِنْ أَنْ يَرْوِىَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَضَى بِقَضَاءٍ وَيُفْتِىَ هُوَ بِخِلاَفِهِ . هَذَا لاَ يُتَوَهَّمُ مِثْلُهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ الْقَائِلُ فِى مَسْأَلَةٍ وَرَدَتْ عَلَيْهِ لَمْ أَسْمَعْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِيهَا شَيْئًا وَلَمْ يَبْلُغْنِى عَنْهُ فِيهَا قَوْلٌ أَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِى فَإِنْ يَكُنْ صَوَابًا فَمِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً فَمِنِّى ثُمَّ يَبْلُغُهُ بَعْدَ ذَلِكَ أَنَّ فُتْيَاهُ فِيهَا وَافَقَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مِثْلِهَا فَرَآَهُ أَصْحَابُهُ فَرِحَ عِنْدَ ذَلِكَ فَرَحًا لَمْ يَرَوْهُ فَرِحَ مِثْلَهُ مِنْ مُوَافَقَةِ فُتْيَاهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَمَنْ كَانَتْ هَذِهِ صِفَتُهُ وَهَذِهِ حَالُهُ كَيْفَ يَصِحُّ عَنْهُ أَنْ يَرْوِىَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَيْئًا وَيُخَالِفَهُ. وَيَشْهَدُ أَيْضًا لِرِوَايَةِ أَبِى عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ مَا رَوَاهُ وَكِيعٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ وَغَيْرُهُمَا عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا.
3318 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت میں ایک سو اونٹوں کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا، جن میں سے بیس، حقہ، ہوں گے اور بیس جذعہ، بیس بنات لبون، بیس بنات مخاض ہوں گی اور بیس بنومخاض ہوں گے۔ یہ حدیث ضعیف ہے اور علم حدیث کے ماہرین کے نزدیک یہ کئی اعتبار سے ثابت نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ روایت اس روایت کی مخالف ہے جسے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے صاحبزادے ابوعبیدہ نے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے ، جس سند پر طعن نہیں کیا جاسکتا، اور اس روایت کی تاویل نہیں کی جاسکتی، ابوعبیدہ اپنے والد کی نقل کردہ حدیث اور ان کے مذہب اور ان کے فتوی کے بارے میں ، خشف ، بن مالک اور اس جیسے دیگر افراد سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اپنے پروردگار سے بہت ڈرنے والے تھے اور اپنے دین میں نہایت پختہ تھے ان کے بارے میں یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی روایت نقل کریں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا ہے اور پھر اس کے خلاف فتوی دیں ، یہ بات حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) جیسی شخصیت کے بارے میں گمان بھی نہیں کی جاسکتی، حالانکہ جب ان کے سامنے ایک مسئلہ آیا تو انھوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے یہ بات ارشاد فرمائی تھی میں نے اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات نہیں سنی ہے۔ اور مجھے اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کسی روایت کا کوئی علم نہیں ہے ، اس لیے میں اس مسئلہ میں اپنی رائے پیش کروں گا، اگر وہ ٹھیک ہوئی تو یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ہوگی، اور اگر اس میں کوئی غلطی ہوئی تو وہ میری طرف سے ہوگی پھر اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کو اس بات کا پتہ چلا کہ اس مسئلہ کے بارے میں ان کا دیا ہوافتوی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ کے مطابق تھا، تو ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ وہ اس بات سے اتنے خوش ہوئے کہ ان کا دیا ہوا فتوی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ کے مطابق ہے ان کے ساتھیوں نے انھیں اتناخوش کبھی نہیں دیکھا تھا، تو جن کی یہ صفت ہو اور یہ حالت ہو ان کے بارے میں یہ بات کس طرح درست ہوسکتی ہے ، کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی روایت نقل کریں اور پھر اس کے خلاف (فتوی دیدیں) ۔
اس بات کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جسے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے صاحبزادے ابوعبیدہ نے نقل کیا ہے اور یہ روایت وکیع، عبداللہ بن وہب اور دیگرمحدثین نے سفیان ثوری منصور، ابراہیم نخعی کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے بارے میں نقل کی ہے ، وہ فرماتے ہیں : قتل خطاء کی دیت کی ادائیگی پانچ قسموں کے اونٹوں (کی شکل میں ہوگی) ۔

3319

3319 حَدَّثَنَا بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ الْمَحَامِلِىِّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا ثُمَّ فَسَّرَهَا كَمَا فَسَّرَهَا أَبُو عُبَيْدَةَ وَعَلْقَمَةُ عَنْهُ سَوَاءً فَهَذِهِ الرِّوَايَةُ وَإِنْ كَانَ فِيهَا إِرْسَالٌ فَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِىُّ هُوَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَبِرَأْيِهِ وَبِفُتْيَاهُ قَدْ أَخَذَ ذَلِكَ عَنْ أَخْوَالِهِ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِىْ يَزِيدَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ كُبَرَاءِ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ الْقَائِلُ إِذَا قُلْتُ لَكُمْ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَهُوَ عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَنْهُ وَإِذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَجُلٍ وَاحِدٍ سَمَّيْتُهُ لَكُمْ وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ الْخَبَرَ الْمَرْفُوعَ الَّذِى فِيهِ ذِكْرُ بَنِى الْمَخَاضِ لاَ نَعْلَمُهُ رَوَاهُ إِلاَّ خِشْفُ بْنُ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ رَجُلٌ مَجْهُولٌ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلاَّ زَيْدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَرْمَلٍ الْجُشَمِىُّ وَأَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ لاَ يَحْتَجُّونَ بِخَبَرٍ يَنْفَرِدُ بِرِوَايَتِهِ رَجُلٌ غَيْرُ مَعْرُوفٍ وَإِنَّمَا يَثْبُتُ الْعَمَلُ عِنْدَهُمْ بِالْخَبَرِ إِذَا كَانَ رَاوِيهِ عَدْلاً مَشْهُورًا أَوْ رَجُلٌ قَدِ ارْتَفَعَ عَنْهُ اسْمُ الْجَهَالَةِ وَارْتِفَاعُ اسْمِ الْجَهَالَةِ عَنْهُ أَنْ يَرْوِىَ عَنْهُ رَجُلاَنِ فَصَاعِدًا فَإِذَا كَانَتْ هَذِهِ صِفَتَهُ ارْتَفَعَ عَنْهُ اسْمُ الْجَهَالَةِ وَصَارَ حِينَئِذٍ مَعْرُوفًا فَأَمَّا مَنْ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلاَّ رَجُلٌ وَاحِدٌ انْفَرَدَ بِخَبَرٍ وَجَبَ التَّوَقُّفُ عَنْ خَبَرِهِ ذَلِكَ حَتَّى يُوَافِقَهُ عَلَيْهِ غَيْرُهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ خَبَرَ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ لاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْهُ إِلاَّ حَجَّاجَ بْنَ أَرْطَاةَ وَالْحَجَّاجُ فَرَجُلٌ مَشْهُورٌ بِالتَّدْلِيسِ وَبِأَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ مَنْ لَمْ يَلْقَهُ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ. قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ قَالَ لِى حَجَّاجٌ لاَ يَسْأَلُنِى أَحَدٌ عَنِ الْخَبَرِ - يَعْنِى إِذَا حَدَّثْتُكُمْ بِشَىْءٍ فَلاَ تَسْأَلُونِى مَنْ أَخْبَرَكَ بِهِ - وَقَالَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِى زَائِدَةَ كُنْتُ عِنْدَ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ يَوْمًا فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ ثُمَّ قَالَ لَمْ أَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِىِّ شَيْئًا وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْ إِبْرَاهِيمَ وَلاَ مِنَ الشَّعْبِىِّ إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا وَلاَ مِنْ فُلاَنٍ وَلاَ مِنْ فُلاَنٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةَ عَشَرَ أَوْ بِضْعَةَ عَشَرَ كُلُّهُمْ قَدْ رَوَى عَنْهُ الْحَجَّاجُ ثُمَّ زَعَمَ بَعْدَ رِوَايَتِهِ عَنْهُمْ أَنَّهُ لَمْ يَلْقَهُمْ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُمْ وَتَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْهُ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ بَعْدَ أَنْ جَالَسُوهُ وَخَبَرُوهُ وَكَفَاكَ بِهِمْ عِلْمًا بِالرِّجَالِ وَنُبْلاً قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ وَسَمِعْتُ كَلاَمَهُ فَذَكَرَ شَيْئًا أَنْكَرْتُهُ فَلَمْ أَحْمِلْ عَنْهُ شَيْئًا. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ رَأَيْتُ حَجَّاجَ بْنَ أَرْطَاةَ بِمَكَّةَ فَلَمْ أَحْمِلْ عَنْهُ شَيْئًا وَلَمْ أَحْمِلْ أَيْضًا عَنْ رَجُلٍ عَنْهُ كَانَ عِنْدَهُ مُضْطَرِبًا. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لاَ يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ . وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ لاَ يَنْبُلُ الرَّجُلُ حَتَّى يَدَعَ الصَّلاَةَ فِى الْجَمَاعَةِ. وَقَالَ عِيسَى بْنُ يُونُسَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلاَةِ يُزَاحِمُنِى الْحَمَّالُونَ وَالْبَقَّالُونَ وَقَالَ جَرِيرٌ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ أَهْلَكَنِى حُبُّ الْمَالِ وَالشَّرَفِ. وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ جَمَاعَةً مِنَ الثِّقَاتِ رَوَوْا هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ فَاخْتَلَفُوا عَلَيْهِ فِيهِ فَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ حَجَّاجٍ عَلَى اللَّفْظِ الَّذِى ذَكَرْنَا عَنْهُ . وَوَافَقَهُ عَلَى ذَلِكَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ. - وَخَالَفَهُمَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِىُّ وَهُوَ مِنَ الثِّقَاتِ فَرَوَاهُ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْخَطَإِ أَخْمَاسًا عِشْرُونَ جِذَاعًا وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنِى لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنِى مَخَاضٍ ذُكُورٍ فَجَعَلَ مَكَانَ الْحِقَاقِ بَنِى لَبُونٍ.
3319 ۔ ابراہیم نخعی نے حضرت عبداللہ (رض) کے بارے میں یہ روایت نقل کی ہے : وہ فرماتے ہیں : قتل خطا کی دیت کی ادائیگی پانچ قسموں کے اونٹوں (کی شکل میں ہوگی) ۔ پھر اس کے بعد ابراہیم نے اس کی وضاحت میں وہی الفاظ نقل کیے ہیں جیسے ابوعبیدہ اور علقمہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے حوالے سے نقل کیے ہیں۔
اگر اس روایت میں ، ارسال، کو تسلیم کرلیا جائے تو بھی ابراہیم نخعی، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، ان کی آراء اور ان کے فتاوی کے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں : کیونکہ انھوں نے اس چیز کا علم اپنے ماموں علقمہ ، اسود، اور عبدالرحمن سے حاصل کیا ہے اور ان کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے اکابر شاگردوں سے حاصل کیا ہے ۔
ابراہیم نخعی یہ فرماتے ہیں : جب میں آپ کے سامنے یہ کہوں : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے وہ بات حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے کئی شاگردوں سے سنی ہے لیکن اگر میں نے کوئی بات کسی ایک شخص سے سنی ہو تو میں اس کا نام آپ کے سامنے بیان کردوں گا۔
اس مسئلہ کادوسراپہلو یہ ہے ، وہ مرفوع روایت جس میں بنومخاض کا ذکر ہے ہمارے علم کے مطابق اسے صرف خشف بن مالک نے حضرت عبداللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے اور یہ ایک مجہول شخص ہے اس کے حوالے س ے صرف زید بن جبیر حشمی نے احادیث روایت کی ہیں اور علم حدیث کے ماہرین ایسی روایت کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کرتے جسے نقل کرنے میں ایک مجہول راوی منفردہو، ان حضرات کے نزدیک کسی بھی روایت پر عمل کرنا اس وقت ثابت ہوگا جب اسے روایت کرنے والاشخص عادل اور مشہور ہو یا کوئی ایساشخص ہو جسے مجہول قرار نہ دیا جاسکے، اور پھر اس کے حوالے سے دویادو سے زیادہ افراد اس روایت کو نقل کریں کیونکہ اس صورت میں اس راوی کو مجہول قرار نہیں دیا جاسکے گا، اور وہ معروف شمار ہوگا، لیکن اگر اس شخص کے حوالے سے صرف ایک فرد نے روایت کو نقل کیا ہو اور وہ بھی اس روایت کو نقل کرنے میں منفرد ہو تو ایسی روایت کے بارے میں توقف کیا جائے گا، یہاں تک کہ دوسری روایت اس کے موافق آجائے ۔ باقی اللہ بہترجانتا ہے۔
اس کا ایک پہلو یہ ہے : خشف بن مالک کی روایت کو ہمارے علم کے مطابق زید بن جبیر کے حوالے سے صرف حجاج بن ارطاۃ نے نقل کیا ہے ، اور حجاج ایک ایسا شخص ہے جو تدلیس کے حوالے سے مشہور ہے اور وہ ان حضرات کے حوالے سے بھی روایت نقل کردیتا ہے جن سے اس کی ملاقات نہ ہوئی ہو، اور جن سے اس نے احادیث کا سماع نہ کیا ہو۔
شیخ ابومعاویہ ضریر فرماتے ہیں : حجاج نے مجھ سے یہ کہا تھا، کوئی شخص مجھ سے روایت کے بارے میں سوال نہ کرے یعنی میں جب تمہیں کوئی روایت بیان کروں تو مجھ سے یہ نہ پوچھو آپ کو اس بارے میں کس نے بتایا ہے ؟۔
یحییٰ بن زکریا بیان کرتے ہیں : ایک دن میں حجاج بن ارطاۃ کے پاس موجود تھا، اس نے دروازہ بند کرنے کا حکم دیاپھربولا میں نے زہری سے کوئی روایت نہیں سنی ، ابراہیم نخعی اور شعبی سے صرف ایک ایک روایت سنی ہے میں نے فلاں سے بھی کوئی روایت نہیں سنی فلاں سے بھی کوئی روایت نہیں سنی اس طرح اس نے سترہ کے لگ بھگ افراد کا نام لیایہ سب حضرات وہ تھے جن کے حوالے سے حجاج روایات نقل کرتا ہے اور پھر ان کے حوالے سے روایات نقل کرنے کے بعد اس نے یہ کہا کہ اس نے ان حضرات سے ملاقات نہیں کی اور ان حضرات سے کوئی روایت نہیں سنی۔
سفیان بن عیینہ یحییٰ بن سعید القطان اور عیسی بن یونس نے اس کے ساتھ بیٹھ کر اس کے بارے میں جان کر اس کی روایات کو متروک قرار دیا ہے اور آپ کے لیے ان حضرات کا علم رجال میں ماہرہوناکافی ہے۔
سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ حجاج بن ارطاۃ کے پاس گیا میں اس کا کلام سن رہا تھا اس نے ایک ایسی بات کا ذکر کیا جو میرے نزدیک غلط تھی تو میں نے اس کے حوالے سے کوئی روایت نقل نہیں کی۔
یحییٰ بن سعید القطان فرماتے ہیں : میں نے مکہ میں حجاج بن ارطاۃ کو دیکھا لیکن میں نے اس سے کوئی حدیث نوٹ نہیں کی میں نے کسی شخص کے حوالے سے بھی اس سے کوئی حدیث نوٹ نہیں کی اس کی وجہ یہ ہے کہ : یحییٰ بن سعید کے نزدیک حجاج روایات میں ، اضطراب، نقل کرتا ہے۔ یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : حجاج بن ارطاۃ کی نقل کردہ روایت کو استدلال کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ عبداللہ بن ادریس فرماتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے آدمی اس وقت تک سمجھدار نہیں ہوتا جب تک باجماعت نماز پڑھنانہ چھوڑ دے۔
عیسیٰ بن یونس کہتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے میں نماز پڑھنے کے لیے نکلتاہوں تو راستے میں مزدور اور سبزی فروش رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
جریر بیان کرتے ہیں : میں نے حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا مال اور مرتبہ کی محبت نے مجھے ہلاکت کا شکار کردیا۔
اس مسئلہ کا ایک پہلو یہ ہے : کئی ثقہ راویوں نے اس حدیث کو حجاج بن ارطاۃ کے حوالے سے نقل کیا ہے اور اس کے حوالے سے نقل کرنے میں اس روایت میں اختلاف کیا ہے۔ عبدالرحیم بن سلیمان نے حجاج کے حوالے سے اسے ان الفاظ میں نقل کیا ہے جو ہم ان کے حوالے س ے ذکر کرچکے ہیں اس بارے میں عبدالواحد بن زیاد نے ان کی موافقت کی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا : اس میں پانچ طرح کے اونٹ ادا کیے جائیں گے ، بیس، جذعہ ہوں گے ، بیس بنات لبون، ہوں گی بیس، بنولبون ، ہوں گے بیس بنات مخاض ، ہوں گی ، بیس نر، بنومخاض ہوں گے۔ انھوں نے حقہ کی بجائے بنولبون ذکر کیا ہے۔

3320

3320 حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَكِيلُ أَبِى صَخْرَةَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِىُّ. وَرَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَيْضًا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى دِيَةِ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا خُمُسًا جِذَاعًا وَخُمُسًا حِقَاقًا وَخُمُسًا بَنَاتِ لَبُونٍ وَخُمُسًا بَنَاتِ مَخَاضٍ وَخُمُسًا بَنِى لَبُونٍ ذُكُورٍ. فَجَعَلَ مَكَانَ بَنِى الْمَخَاضِ بَنِى اللَّبُونِ.وَوَافَقَ رِوَايَةَ أَبِى عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.
3320 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت میں یہ فیصلہ دیا تھا، وہ پانچ قسم کے اونٹوں پر مشتمل ہوگی، ایک قسم ، جذعہ، ایک قسم حقہ، ایک قسم بنات لبون، ایک قسم بنات مخاض اور ایک قسم نر، بنولبون ہوگی۔
انہوں نے بنومخاض کی جگہ بنولبون کا ذکر کیا ہے۔ یہ روایت ابوعبیدہ کی حضرت عبداللہ سے نقل کردہ روایت کے موافق ہے۔

3321

3321 حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رُمَيْحٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْعَنَزِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ وَرَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَعَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ أَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِىُّ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ كُلُّهُمْ عَنْ حَجَّاجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دِيَةَ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا لَمْ يَزِيدُوا عَلَى هَذَا وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ تَفْسِيرَ الأَخْمَاسِ.
3321 ۔ اس روایت کو احمد بن محمد اور دیگرراویوں نے اپنی سند کے ہمراہ خشف بن مالک کے حوالے سے ، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے اس بیان کو نقل کیا ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطا کی دیت میں پانچ اقسام کے اونٹوں کی ادائیگی کو مقرر کیا۔
ان حضرات نے اس کے علاوہ لفظ نقل نہیں کیا اور ان پانچ اقسام کی وضاحت والاجملہ نقل نہیں کیا۔

3322

3322 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ جَمِيعًا عَنْ حَجَّاجٍ ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ طَيْفُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَأَخْبَرَنَا الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا الْحِمَّانِىُّ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ مِثْلَهُ. وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ حَجَّاجٍ فَاخْتُلِفَ عَنْهُ فَرَوَاهُ عَنْهُ سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ بِمُوَافَقَةِ عَبْدِ الرَّحِيمِ وَعَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ . وَخَالَفَهُ أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ فَرَوَاهُ عَنْهُ بِمُوَافَقَةِ أَبِى مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرِ وَمَنْ تَابَعَهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ دِيَةَ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا لَمْ يُفَسِّرْهُ فَقَدِ اخْتَلَفَتِ الرِّوَايَةُ عَنِ الْحَجَّاجِ كَمَا تَرَى فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الصَّحِيحُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ دِيَةَ الْخَطَإِ أَخْمَاسًا كَمَا رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَحَفْصٌ وَأَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِىُّ وَأَبُو خَالِدٍ وَابْنُ أَبِى زَائِدَةَ فِى رِوَايَةِ أَبِى هِشَامٍ عَنْهُ لَيْسَ فِيهِ تَفْسِيرُ الأَخْمَاسِ لاِتِّفَاقِهِمْ عَلَى ذَلِكَ وَكَثْرَةِ عَدَدِهِمْ وَكُلُّهُمْ ثِقَاتٌ وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الْحَجَّاجُ رُبَّمَا كَانَ يُفَسِّرُ الأَخْمَاسَ بِرَأْيِهِ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنْ حَدِيثِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَيَتَوَهَّمُ السَّامِعُ أَنَّ ذَلِكَ فِى حَدِيثِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلَيْسَ ذَلِكَ فِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ مِنْ كَلاَمِ الْحَجَّاجِ وَيُقَوِّى هَذَا أَيْضًا اخْتِلاَفُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ وَعَبْدِ الرَّحِيمِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِىِّ عَنْهُ فِيمَا ذَكَرْنَا مِنْ أَحَادِيثِهِمْ أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الأُمَوِىَّ حِفَظَ عَنْهُ عِشْرِينَ بَنِى لَبُونٍ مَكَانَ الْحِقَاقِ وَأَنَّ عَبْدَ الْوَاحِدِ وَعَبْدَ الرَّحِيمِ حَفِظَا عَنْهُ عِشْرِينَ حِقَّةً مَكَانَ بَنِى لَبُونٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ. وَوَجْهٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّهُ قَدْ رُوِىَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَنْ جَمَاعَةٍ مِنَ الصَّحَابَةِ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فِى دِيَةِ الْخَطَإِ أَقَاوِيلُ مُخْتَلِفَةٌ لاَ نَعْلَمُ رُوِىَ عَنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ فِى ذَلِكَ ذِكْرُ بَنِى مَخَاضٍ إِلاَّ فِى حَدِيثِ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ هَذَا. فَأَمَّا مَا رُوِىَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَرَوَى إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى دِيَةِ الْخَطَإِ ثَلاَثِينَ حِقَّةً وَثَلاَثِينَ جَذَعَةً وَعِشْرِينَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَعِشْرِينَ بَنِى لَبُونٍ ذُكُورٍ. وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ. إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. - وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الإِبِلِ ثَلاَثُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَثَلاَثُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَثَلاَثُونَ حِقَّةً وَعَشْرٌ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ ».
3322 ۔ محمد بن قاسم زکریا نے ہشام بن یونس کے حوالے سے ، ابومالک جنبی کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے۔ محمد بن قاسم بن زکریا نے ابوسعید اشج کے حوالے سے ابوخالد احمر کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے۔
ان سب حضرات نے حجاج کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے۔
اسماعیل بن محمد صفار نے سعدان بن نصر کے حوالے سے ابومعاویہ کے حوالے سے حجاج سے اس روایت کو نقل کیا ہے۔
ابوبکر نیشاپوری نے محمد بن یزید طیفور کے حوالے سے ابومعاویہ کے حوالے سے اسے نقل کیا ہے۔
احمد بن نجدہ نے حمانی کے حوالے سے حفص اور ابومعاویہ کے حوالے س ے اس کی مانند روایت نقل کی ہے۔
اس روایت کو یحییٰ بن زکریابن ابوزائدہ نے حجاج کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ پھر ان سے نقل کرنے کے حوالے سے اختلاف کیا گیا ہے ۔
سریح بن یونس نے عبدالرحیم اور عبدالواحد بن زیاد کی موافقت کی ہے۔
ابوہشام رفاعی نے اس سے مختلف روایت نقل کی ہے انھوں نے اسے ابومعاویہ ضریر اور ان کی متابعت کرنے والوں کی موافقت میں نقل کیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت (میں اونٹوں کی ادائیگی) پانچ حصوں میں مقرر کی ہے ان حضرات نے اپنی روایت میں اس کی وضاحت نقل نہیں کی۔
توحجاج کے حوالے سے نقل کرنے میں اس روایت میں اختلاف ہوا ہے جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا ہے لہذایہاں یہ امکان ہوسکتا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مستند طور پر یہ بات ثابت ہو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قتل خطاء کی دیت میں اونٹوں کی ادائیگی ) پانچ اقسام میں مقرر کی ہے ، جیسا کہ ابومعاویہ، حفص، ابومالک جنبی، ابوخالد، ابن ابی زائدہ نے ابوہشام کی ان کے حوالے سے نقل کردہ روایت میں ان پانچ اقسام کی وضاحت نقل نہیں کی ہے ، ان سب حضرات پر اس پر اتفاق ہے ، ان کی تعداد بھی زیادہ ہے اور یہ سب ثقہ بھی ہیں۔
یہاں یہ امکان بھی ہوسکتا ہے : حجاج نامی راوی بعض اوقات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث بیان کرنے کے بعد اپنی رائے کے طور پر ان پانچ اقسام کی وضاحت کرتے ہوں جس کے نتیجہ میں سننے والے کو یہ وہم ہوا کہ شاید یہ بھی حدیث نبوی کا حصہ ہے حالانکہ وہ الفاظ حدیث کا حصہ نہ ہوں بلکہ وہ حجاج کا کلام ہوں۔
اس احتمال کو اس بات سے تقویت حاصل ہوتی ہے ، عبدالواحد بن زیاد، عبدالرحیم اور یحییٰ بن سعید اموی نے ان کے حوالے سے روایت نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے جیسا کہ ان حضرات کی روایات کو ہم پہلے ذکر کرچکے ہیں ، کہ یحییٰ بن سعید اموی نے ان کے حوالے سے بیس ، حقہ، کی جگہ بیس بنولبون کا ذکر کیا ہے جبکہ عبدالواحد اور عبدالرحیم نے بنولبون کی جگہ بیس حق کے الفاظ نقل کیے ہیں باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔
اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مہاجرین انصار سے تعلق رکھنے والی صحابہ کرام کی ایک جماعت کے بارے میں قتل خطا کی دیت کے مسئلے میں مختلف اقوال نقل کیے گئے ہیں ، اور ہمارے علم کے مطابق ان میں سے کسی ایک کے حوالے سے بھی اس میں بنومخاض کا ذکر نہیں ہے ان کا تذکرہ خشف بن مالک کی اس روایت میں ہے ۔
جہاں تک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول روایت کا تعلق ہے تو اسے اسحاق بن یحییٰ بن ولید بن عبادہ نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے قتل خطا کی دیت میں تیس حقہ ہوں گے تیس جذعہ ہوں گے بیس بنالبون ہوں گی اور بیس نربنولبون ہوں گے۔
یہ حدیث مرسل ہے اسحق بن یحییٰ نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے احادیث کا سماع نہیں کیا ہے۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کو قتل خطا کے طور پر قتل کیا جائے اس کی دیت ایک سو اونٹ ہوگی، جن میں تیس بنات مخاض ہوں گی تیس بنالبون ہوں گی تیس حقے ہوں اور دس نربنولبون ہوں گے۔

3323

3323 حَدَّثَنَا بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ وَهَذَا أَيْضًا فِيهِ مَقَالٌ مِنْ وَجْهَيْنِ أَحَدُهُمَا أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ لَمْ يُخْبِرْ فِيهِ بِسَمَاعِ أَبِيهِ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْوَجْهُ الثَّانِى أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ رَاشِدٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَرُوِىَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَلَى مِثْلِ مَا رَوَىَ إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عُبَادَةَ.- وَرُوِىَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَزِيدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالاَ فِى دِيَةِ الْخَطَإِ ثَلاَثُونَ حِقَّةً وَثَلاَثُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَعِشْرُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَعِشْرُونَ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ .
3223 ۔ اس حدیث میں دو احتمال سے کلام کیا جاسکتا ہے ، ایک پہلو یہ ہے : عمرو بن شعیب نے اس میں اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ ان کے والد نے ان کے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے حدیث کا سماع کیا ہے (یا نہیں) ۔ دوسراپہلو یہ ہے محمد بن راشد نمای راوی محدثین کے نزدیک ضعیف ہے ۔
حضرت عمر بن خطاب (رض) کے بارے میں بھی اسی طرح کی روایت نقل کی گئی ہے جو اسحاق بن یحییٰ نے حضرت عبادہ (رض) کے حوالے سے نقل کی ہے ۔
حضرت عثمان غنی (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں : قتل خطاء کی دیت میں تیس، حقے، ہوں گے ، تیس بنات لبون ہوں گی ، بیس بنات مخاض ، ہوں گی اور بیس نر ، بنو لبون، ہوں گے ۔

3324

3324حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِى عِيَاضٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالاَ ذَلِكَ.
3324 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ، حضرت عثمان اور حضرت زید بن ثابت (رض) کے بارے میں منقول ہے۔

3325

3325 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِذَلِكَ. وَرُوِىَ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّهُ قَالَ دِيَةُ الْخَطَإِ أَرْبَاعٌ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ .
3325 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ، حضرت زید بن ثابت (رض) کے بارے میں منقول ہے۔ حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ منقول ہے : وہ فرماتے ہیں ، قتل خطاء کی دیت میں چار قسم کے اونٹ (ادا کیے جائیں گے ) پچیس ، جذعہ، ہوں گے ، پچیس حقہ ہوں گے ، پچیس بنات لبون ، ہوں گی ، اور پچیس بنات مخاض ہوں گی۔

3326

3326 حَدَّثَنَا بِهِ دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ بِذَلِكَ. وَعَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الشَّعْبِىِّ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِىِّ مِثْلَهُ.
3326 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ، حضرت علی (رض) کے بارے میں منقول ہے۔ امام شعبی اور ابراہیم نخعی کے حوالے سے اسی کی مانند منقول ہے۔

3327

3327 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ الدِّيَةُ فِى الْخَطَإِ أَرْبَاعًا خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ .
3327 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : قتل خطاء کی دیت چار قسم کے (اونٹوں) کی شکل میں ادا کی جائے گی ، پچیس حقہ ہوں گے پچیس جذعہ ہوں گے پچیس بنات لبون ہوں گی اور پچیس بنات مخاض ہوں گی۔

3328

3328 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى وَلِىِّ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَهِىَ ثَلاَثُونَ حِقَّةً وَثَلاَثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ تَشْدِيدُ الْعَقْلِ ».
3328 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص قتل عمد کے طور پر کسی کو قتل کردے اسے مقتول کے ولی کے سپرد کردیا جائے گا، اور اگر وہ چاہیں تو اسے قتل کردیں اور اگر چاہیں تو دیت وصول کرلیں، جو تیس، حق، تیس جذعہ، چالیس خلفہ ہوں گے اور اس کے علاوہ وہ جس چیز کی ادائیگی پر مصالحت کریں گے وہ انھیں ملے گی یہ ان کی شدید دیت ہوگی۔

3329

3329 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ حُسَيْنٍ أَبِى مَالِكٍ النَّخَعِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى السَّفَرِ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ الْعَمْدُ وَالْعَبْدُ وَالصُّلْحُ وَالاِعْتِرَافُ لاَ تَعْقِلُهُ الْعَاقِلَةُ.
3329 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : قتل عمد، غلام (کے قتل کرنے ) صلح اور اعتراف کی صورتوں میں ، خاندان دیت ادا نہیں کرے گا۔

3330

3330 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلْمٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ لاَ تَعْقِلُ الْعَاقِلَةُ عَبْدًا وَلاَ عَمْدًا وَلاَ صُلْحًا وَلاَ اعْتِرَافًا .
3330 ۔ شعبی فرماتے ہیں : خاندان کسی غلام، قتل عمد (کے قاتل) صلح، (کے طور پر طے پائے جانے والی ادائیگی) اور (اپنے ذمہ کسی ادائیگی کے) اعتراف کو ادا کرنے کا ذمہ نہیں ہوگا۔

3331

3331 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ نَبْهَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِى أُمَيَّةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تَجْعَلُوا عَلَى الْعَاقِلَةِ مِنْ دِيَةِ الْمُعْتَرِفِ شَيْئًا ».
3331 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : اعتراف کرنے والے شخص کی دیت کے کسی حصہ (کی ادائیگی) خاندان پر عائد نہ کرو۔

3332

3332 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ أَبِى قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالسَّائِمَةُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ وَالرِّجْلُ جُبَارٌ ». يَعْنِى رِجْلَ الدَّابَّةِ يَقُولُ هَدَرٌ.
3332 ۔ حضرت ہزیل بن شرحبیل (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : معدنیات (کی کان ) میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، کنویں میں گرمرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، جانور کے مارنے سے مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، رکاز، میں خمس کی ادائیگی لازم ہوگی اور جانور کے پاؤں مارنے سے مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا۔ حدیث میں استعمال ہونے والے لفظ پاؤں سے مراد ، جانور کا پاؤں مارنا ہے ، وہ فرماتے ہیں : یہ خون رائیگاں جائے گا۔

3333

3333 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
3333 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3334

3334 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الرِّجْلُ جُبَارٌ ».مُرْسَلٌ .
3334 ۔ حضرت ہزیل (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : (جانور کے) پاؤں (مارنے سے مرنے والے ) کا خون رائیگاں جائے گا۔ یہ حدیث مرسل ہے۔

3335

3335 - حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا قَيْسٌ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
3335 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3336

3336 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرِّجْلُ جُبَارٌ ».
3336 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا (جانور کے) پاؤں (مارنے سے مرنے والے) کا خون رائیگاں جائے گا۔

3337

3337 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِىُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ. وَخَالَفَهُ الْحُفَّاظُ عَنِ الزُّهْرِىِّ مِنْهُمْ مَالِكٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَيُونُسُ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَالزُّبَيْدِىُّ وَعُقَيْلٌ وَلَيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُمْ كُلُّهُمْ رَوَوْهُ عَنِ الزُّهْرِىِّ فَقَالُوا « الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ » وَلَمْ يَذْكُرُوا الرِّجْلَ وَهُوَ الصَّوَابُ.
3337 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : جانور کے مارنے سے مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، کنوئیں میں گرمرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، معدنیات (کی کان) میں مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا۔ ان راویوں نے اس میں جانور کے پاؤں مارنے سے مرنے والے کا ذکر نہیں کیا اور یہی درست ہے۔

3338

3338 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَنْجَوَيْهِ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جُزَىٍّ ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جُزَىٍّ عَنِ السَّرِىِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَوْقَفَ دَابَّةً فِى سَبِيلٍ مِنْ سُبُلِ الْمُسْلِمِينَ أَوْ فِى سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِهِمْ فَأَوْطَأَتْ بِيَدٍ أَوْ رِجْلٍ فَهُوَ ضَامِنٌ ».
3338 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جانور کو مسلمانوں کے راستے یابازار میں ٹھہرائے اور وہ جانور اپنے ہاتھ یاپاؤں کے نیچے کسی کو روند دے تو وہ شخص اس کا ضامن ہوگا۔

3339

3339 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ عَنِ الشِّفَاءِ أُمِّ سُلَيْمَانَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- اسْتَعْمَلَ أَبَا جَهْمِ بْنَ غَانِمٍ عَلَى الْمَغَانِمِ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَأَصَابَ رَجُلاً بِقَوْسِهِ فَشَجَّهُ مُنَقِّلَةً فَقَضَى فِيهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِخَمْسَ عَشْرَةَ فَرِيضَةً.
3339 ۔ سیدہ ام سلیمان شفاء (رض) بیان کرتی ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے موقع پر حضرت ابوجہم بن غانم (رض) کو مال غنیمت کا نگران مقرر کردیا، انھوں نے ایک شخص کو اپنی کمان کے ذریعہ مار کر اس کا سرزخمی کردیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں پندرہ اونٹوں کی ادائیگی مقرر کی۔

3340

3340 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَامِرٍ قَالَ أُتِىَ عَلِىٌّ بِسَارِقٍ قَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ يَدَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ قَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ رِجْلَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ الثَّالِثَةَ قَدْ سَرَقَ فَأَمَرَ بِهِ إِلَى السِّجْنِ وَقَالَ دَعُوا لَهُ رِجْلاً يَمْشِى عَلَيْهَا وَيَدًا يَأْكُلُ بِهَا وَيَسْتَنْجِى بِهَا.
3340 ۔ عامر (شعبی) بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) کے پاس ایک چور کو لایا گیا جس نے چوری کی تھی ، حضرت علی (رض) نے اس کا ہاتھ کٹوادیا، دوبارہ چوری کرنے کے جرم میں اسے پھر لایا گیا تو حضرت علی (رض) نے اس کا پاؤں کٹوادیا، پھر جب اسے تیسری دفعہ لایا گیا تو حضرت علی (رض) نے اسے قید کرنے کا حکم دیا آپ (رض) نے فرمایا، اس کا ایک پاؤں رہنے دو، جس کے ذریعہ چل سکے اور ایک ہاتھ رہنے دو جس سے یہ کچھ کھاسکے اور استنجاء کرسکے۔

3341

3341 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلِمَةَ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه قَالَ إِذَا سَرَقَ السَّارِقُ قَطَعْتُ يَدَهُ الْيُمْنَى فَإِنْ عَادَ قَطَعْتُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَإِنْ عَادَ ضُمِّنَ السِّجْنَ حَتَّى يُحْدِثَ خَيْرًا إِنِّى لأَسْتَحْيِى أَنْ أَدَعَهُ. ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
3341 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی چور چوری کرے گا، تو میں اس کا دایاں ہاتھ کٹوادوں گا اگر وہ دوبارہ ایسا کرے گا تو میں اس کا بایاں پاؤں کٹوادوں گا، اگر وہ پھر ایسا کرے گا، تو میں اسے اس وقت تک قید رکھوں گا جب تک وہ ٹھیک نہ ہوجائے کیونکہ مجھے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ میں اسے ایسی حالت میں چھوڑ دوں (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔

3342

3342 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ الرُّهَاوِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى الرُّهَاوِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِسَارِقٍ فَقَطَعَ يَدَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ قَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ رِجْلَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ قَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ يَدَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ قَدْ سَرَقَ فَقَطَعَ رِجْلَهُ ثُمَّ أُتِىَ بِهِ قَدْ سَرَقَ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ.
3342 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) عنہما بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ کٹوادیا، اسے دوبارہ چوری کے جرم میں لایا گیا تو آپ نے اس کا ایک پاؤں کٹوادیا اسے پھرچوری کے جرم میں لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا دوسراہاتھ بھی کٹوادیا، اسے پھر چوری کے جرم میں لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا (دوسرا) پاؤں بھی کٹوادیا، اسے پھرچوری کے جرم میں لایا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اسے قتل کردیا گیا۔

3343

3343 - حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّوَّافِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَمِّى الْقَاسِمُ حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
3343 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3344

3344 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَبْهَرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُرَيْمٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
3344 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3345

3345 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا الْوَاقِدِىُّ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ أُرَاهُ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا سَرَقَ السَّارِقُ فَاقْطَعُوا يَدَهُ فَإِنْ عَادَ فَاقْطَعُوا رِجْلَهُ فَإِنْ عَادَ فَاقْطَعُوا يَدَهُ فَإِنْ عَادَ فَاقْطَعُوا رِجْلَهُ ». كَذَا قَالَ خَالِدُ بْنُ سَلَمَةَ وَقَالَ غَيْرُهُ عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ.
3345 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جب کوئی چور چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دو اگر وہ دوبارہ کرے تو اس کا پاؤں کاٹ دو اگر وہ پھر کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دو، اگر وہ پھر کرے تو اس کا پاؤں کاٹ دو۔
خالد بن سلمہ نے اس روایت کو اسی طرح نقل کیا ہے جبکہ دیگرراویوں نے اسے ان کے ماموں حارث کے حوالے سے ابوسلمہ کے حوالے سے ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے۔

3346

3346 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه قَطَعَ بَعْدَ يَدٍ وَرِجْلٍ يَدًا.
3346 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت عمر (رض) کے پاس موجود تھا، انھوں نے (چور کا) ایک ہاتھ اور ایک پاؤں (پہلے سے ) کٹا ہونے کے باوجود (دوسرا) ہاتھ کٹوادیا تھا۔

3347

3347 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ قَالَ جَاءَ رَجُلاَنِ بِرَجُلٍ إِلَى عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ رضى الله عنه فَشَهِدَا عَلَيْهِ بِالسَّرِقَةِ فَقَطَعَهُ ثُمَّ جَاءَا بِآخَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالاَ هُوَ هَذَا غَلِطْنَا بِالأَوَّلِ . فَلَمْ يَقْبَلْ شَهَادَتَهُمَا عَلَى الآخَرِ وَغَرَّمَهُمَا دِيَةَ الأَوَّلِ وَقَالَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكُمَا تَعَمَّدْتُمَا لَقَطَعْتُكُمَا.
3347 ۔ شعبی بیان کرتے ہیں : دو آدمی ایک شخص کو لے کر حضرت علی (رض) کے پاس آئے ان دونوں نے اس شخص کے بارے میں یہ گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے ، حضرت علی (رض) نے اس کا ہاتھ کٹوادیا، پھر وہ دونوں آدمی ایک اور شخص کو لے کر آئے اور بولے پہلی مرتبہ ہم سے غلطی ہوگئی تھی یہ اصل چور ہے ، تو حضرت علی (رض) نے اس دوسرے شخص کے بارے میں ان کی گواہی کو قبول نہیں کیا، اور پہلے شخص (کے ہاتھ کو ضائع کرنے ) کی دیت کی ادائیگی ان پر لازم کی، حضرت علی (رض) نے فرمایا : اگر مجھے یہ پتا ہو کہ تم نے جان بوجھ کر (پہلے شخص کا ہاتھ کٹوادیا تھا) تو میں تم دونوں کے بھی ہاتھ کٹوا دیتا۔

3348

3348 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِى أَخِى الْمِسْوَرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ غُرْمَ عَلَى السَّارِقِ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ ».
3348 ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب چور پر حد جاری کردی جائے ، تواب وہ (چوری شدہ سامان) کا تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

3349

3349 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ وَأَبُو صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَخِيهِ مِسْوَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ غُرْمَ عَلَى السَّارِقِ بَعْدَ قَطْعِ يَمِينِهِ ».
3349 ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب چور پر حد جاری کردی جائے تواب وہ (چوری شدہ سامان) کا تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

3350

3350 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْبَزَّازُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ثَابِتٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَخِيهِ الْمِسْوَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُغَرَّمُ السَّارِقُ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ ».
3350 ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب چور پر حد جاری کردی جائے تواب وہ (چوری شدہ سامان) کا تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

3351

3351 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِىُّ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قِصَّةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فِى السَّارِقِ. قَالَ أَبُو صَالِحٍ فَقُلْتُ لِلْمُفَضَّلِ يَا أَبَا مُعَاوِيَةَ إِنَّمَا هُوَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ. فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِى أَوْ قَالَ فِى كِتَابِى. سَعِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ مَجْهُولٌ وَالْمِسْوَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يُدْرِكْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَإِنْ صَحَّ إِسْنَادُهُ كَانَ مُرْسَلاً.
3351 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے حوالے سے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے منقول ہے جس میں ایک راوی کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے اور اسے مجہول قرار دیا ہے اور اس احتمال کی نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ روایت مرسل ہوسکتی ہے۔

3352

3352 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَنْدَقِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْفُرَاتِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِسَارِقٍ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ وَقَالَ « لاَ غُرْمَ عَلَيْهِ ». هَذَا وَهَمٌ مِنْ وُجُوهٍ عِدَّةٍ.
3352 ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا یہ تاوان ادا نہیں کرے گا۔ اس میں کئی اعتبار سے وہم پایاجاتا ہے۔

3353

3353 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَخِيهِ الْمِسْوَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُغَرَّمُ السَّارِقُ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ ». قَالَ أَبُو صَالِحٍ قُلْتُ لِلْمُفَضَّلِ إِنَّمَا هُوَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ . فَقَالَ هَكَذَا فِى كِتَابِى أَوْ هَكَذَا قَالَ . الشَّكُّ مِنْ أَبِى صَالِحٍ.
3353 ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جب چور پر حد جاری کردی جائے تواب وہ (چوری شدہ سامان) کا تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

3354

3354 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلاً أَقْطَعَ الْيَدِ وَالرِّجْلِ نَزَلَ عَلَى أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَكَانَ يُصَلِّى مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ مَا لَيْلُكَ بِلَيْلِ سَارِقٍ مَنْ قَطَعَكَ قَالَ يَعْلَى بْنُ مُنْيَةَ ظَالِمًا. قَالَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ لأَكْتُبَنَّ إِلَيْهِ. وَتَوَعَّدَهُ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ فَقَدُوا حُلِيًّا لأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ - قَالَ - فَجَعَلَ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَظْهِرْ عَلَىَّ صَاحِبَهُ قَالَ فَوُجِدَ عِنْدَ صَائِغٍ فَأُلْجِئَ حَتَّى أُلْجِئَ إِلَى الأَقْطَعِ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لَغِرَّتُهُ بِاللَّهِ كَانَ أَشَدَّ عَلَىَّ مِمَّا صَنَعَ اقْطَعُوا رِجْلَهُ فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نَقْطَعُ يَدَهُ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ دُونَكَ.
3354 ۔ نافع بیان کرتے ہیں : ایک شخص جس کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں (چوری کی سزا میں) کٹا ہوا تھا، وہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا مہمان بنا، وہ رات کے وقت نوافل ادا کیا کرتا تھا، حضرت ابوبکر (رض) نے اس سے فرمایا تم کسی چور کی طرح رات نہیں گزارتے (تم تو نیک آدمی ہو) تمہارا ہاتھ کس نے کٹوادیا ؟ اس نے جواب دیا ، یعلی بن منیہ نے ظلم کے طور پر اس کو کاٹا ہے تو حضرت ابوبکر (رض) نے اس سے فرمایا میں اسے اس بارے میں خط لکھوں گا ، حضرت ابوبکر (رض) نے اس سے وعدہ کرلیا، اسی دوران (حضرت ابوبکر (رض) کی اہلیہ) سیدہ اسماء بنت عمیس کا ایک ہار گم ہوگیا تو اس شخص نے یہ کہنا شروع کردیا : یا اللہ اس چور کو پکڑوادے۔ راوی بیان کرتے ہیں ، وہ ہار ایک سنار کے پاس سے مل گیا، جب اس کی تحقیق کی توپتا چلا کہ اسی ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے شخص نے اسے فروخت کیا تھا۔
راوی بیان کرتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم میرے نزدیک اس کی اس حرکت سے زیادہ شدید (ناپسندیدہ) بات یہ ہے کہ وہ اللہ سے یہ دعائیں کررہا تھا (کہ چور پکڑا جائے) تم لوگ اس کا پاؤں کاٹ دو (تاکہ وہ ہاتھ کے ساتھ کسی کام کے قابل نہ رہے) تو حضرت عمر (رض) نے کہا : ہم اس کا ہاتھ کاٹیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ، تو حضرت ابوبکر نے فرمایا ٹھیک ہے۔

3355

3355 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّمَا قَطَعَ أَبُو بَكْرٍ رِجْلَ الَّذِى قَطَعَ يَعْلَى بْنُ أُمَيَّةَ وَكَانَ مَقْطُوعَ الْيَدِ قَبْلَ ذَلِكَ .
3355 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے اس شخص کا پاؤں کٹوادیا تھا یعلی بن امیہ نے جس (کا ہاتھ) کاٹا تھا، اس سے پہلے ہی اس شخص کا ایک ہاتھ کٹا ہوا تھا۔

3356

3356 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَجُلٌ أَسْوَدُ يَأْتِى أَبَا بَكْرٍ فَيُدْنِيهِ وَيُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ حَتَّى بَعَثَ سَاعِيًا - أَوْ قَالَ سَرِيَّةً - فَقَالَ أَرْسِلْنِى مَعَهُ. قَالَ بَلْ تَمْكُثُ عِنْدَنَا فَأَبَى فَأَرْسَلَهُ مَعَهُ وَاسْتَوْصَاهُ بِهِ خَيْرًا فَلَمْ يَغْبُرْ عَنْهُ إِلاَّ قَلِيلاً حَتَّى جَاءَ قَدْ قُطِعَتْ يَدُهُ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ فَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ مَا زِدْتُ عَلَى أَنَّهُ كَانَ يُوَلِّينِى شَيْئًا مِنْ عَمَلِهِ فَخُنْتُهُ فَرِيضَةً وَاحِدَةً فَقَطَعَ يَدِى. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ تَجِدُونَ الَّذِى قَطَعَ هَذَا يَخُونُ أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ فَرِيضَةً وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا لأُقِيدَنَّكَ بِهِ قَالَ ثُمَّ أَدْنَاهُ وَلَمْ يُحَوِّلْ مَنْزِلَتَهُ الَّتِى كَانَتْ لَهُ مِنْهُ قَالَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُومُ بِاللَّيْلِ فَيَقْرَأُ فَإِذَا سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ صَوْتَهُ قَالَ يَا لَلَّهِ لِرَجُلٍ قَطَعَ هَذَا قَالَ فَلَمْ يَغْبُرْ إِلاَّ قَلِيلاً حَتَّى فَقَدَ آلُ أَبِى بَكْرٍ حُلِيًّا لَهُمْ وَمَتَاعًا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ طَرَقَ الْحَىَّ اللَّيْلَةَ فَقَامَ الأَقْطَعُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَهُ الصَّحِيحَةَ وَالأُخْرَى الَّتِى قُطِعَتْ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَظْهِرْ عَلَىَّ مَنْ سَرَقَهُمْ أَوْ نَحْوَ هَذَا - وَكَانَ مَعْمَرٌ رُبَّمَا قَالَ اللَّهُمَّ أَظْهِرْ عَلَىَّ مَنْ سَرَقَ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ الصَّالِحِينَ - قَالَ فَمَا انْتَصَفَ النَّهَارُ حَتَّى عَثَرُوا عَلَى الْمَتَاعِ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ وَيْلَكَ إِنَّكَ لَقَلِيلُ الْعِلْمِ بِاللَّهِ. فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَتْ رِجْلُهُ.قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِى أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ كَانَ إِذَا سَمِعَ أَبُو بَكْرٍ صَوْتَهُ قَالَ مَا لَيْلُكَ بِلَيْلِ سَارِقٍ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَشْهَدُ لَرَأَيْتُ عُمَرَ قَطَعَ رِجْلَ رَجُلٍ بَعْدَ يَدٍ وَرِجْلٍ سَرَقَ الثَّالِثَةَ.
3356 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : ایک سیاہ فام شخص حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور ان کے ساتھ رہنے لگا حضرت ابوبکر (رض) اسے قرآن سکھانے لگے ایک مرتبہ حضرت ابوبکر (رض) (زکوۃ وغیرہ کی) وصولی کرنے والے شخص کو بھجوانے لگے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) کسی مہم کو روانہ کرنے لگے تو وہ شخص بولا مجھے بھی اس کے ساتھ بھیج دیں حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا تم ہمارے ساتھ رہو۔ لیکن اس نے یہ بات نہیں مانی تو حضرت ابوبکر (رض) نے اسے بھی اس (وصولی) کرنے والے کے ساتھ بھیج دیا، اور اسے (اس سیاہ فام) کا خیال رکھنے کی تاکید کی کچھ عرصے بعد وہ (سیاہ فام) شخص آیا تو اس کا ہاتھ کٹا ہوا تھا، جب حضرت ابوبکر (رض) نے اسے دیکھاتوان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے ، حضرت ابوبکر (رض) نے اس سے دریافت کیا، تمہیں کیا ہوا ہے ، اس نے جواب دیا، اس (سرکاری اہلکار) نے جو کام میرے ذمہ لگایا تھا میں نے اس میں سے ایک فریضہ (یعنی جانور یا کوئی چیز) کی خیانت کی تو اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا، تو حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا جس نے اس کا ہاتھ کاٹا ہے اس نے خود بیس سے زیادہ ، فریضوں، میں خیانت کی ہوئی ہے ، اللہ کی قسم ! اگر تم ٹھیک کہہ رہے ہو، تو میں اس وجہ سے اسے قید کردوں گا۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے اسے اپنے ساتھ رکھا اور اس کے ساتھ پہلے ساسلوک کرتے رہے وہ شخص رات کے وقت کھڑاہوکر (نوافل کے دوران) قراءت کرنے لگا، حضرت ابوبکر (رض) نے جب اس کی آواز سنی تو دعا کی یا اللہ ، جس نے اس کا ہاتھ کاٹا ہے اسے سزا دے تھورے ہی عرصے بعد حضرت ابوبکر (رض) کے گھروالوں میں سے کسی کا ہار یاشاید اور کوئی چیز چوری ہوگئے، تو حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا گزشتہ رات ہمارے ہاں چوری ہوگئی۔ وہ ہاتھ کٹا ہوا (سیاہ فام) کھڑا ہوا اس نے قبلہ کی طرف رخ کیا اس نے اپنا صحیح ہاتھ اور کٹا ہواہاتھ دونوں بلند کیے اور دعا کی : یا اللہ جس نے یہ چوری کی ہے اسے پکڑوادے (یا اس کی مانند لفظ استعمال کیے) ۔
معمر نای راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : (اس سیاہ فام نے یہ دعا کی : ) یا اللہ اس شخص کو پکڑوادے جس نے اس نیک گھرانے کے ہاں چوری کی ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں : اگلادن ابھی آدھا بھی نہیں گزرا تھا، کہ وہ سامان اس شخص کے پاس سے مل گیا تو حضرت ابوبکر (رض) نے اس سے فرمایا تمہارا ستیاناس ہو تمہیں اللہ تعالیٰ کے بارے میں بہت تھوڑا علم ہے۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) کے حکم کے تحت اس شخص کا پاؤں کاٹ دیا گیا۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں جب حضرت ابوبکر (رض) نے اس کی آواز سنی تو فرمایا تم کسی چور کی رات نہیں گزارتے۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک ایسے شخص کا پاؤں کٹوادیا تھا جس نے تیسر ی مرتبہ چوری کی تھی اس سے پہلے اس کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹا جاچکا تھا۔

3357

3358 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عِيسَى عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَطَعَ فِى قِيمَةِ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ.
3358 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ درہم قیمت والی چیز (کی چوری پر) ہاتھ کٹوادیا تھا۔

3358

3359 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ أَبِى عَزَّةَ بِهَذَا.
3359 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3359

3360 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْفَلاَّسُ - وَكَانَ حَافِظًا - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عُمَرَ قَالَ لاَ تُقْطَعُ الْخَمْسُ إِلاَّ فِى خَمْسٍ.
3360 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : پانچ (انگلیاں یعنی ہاتھ) پانچ (درہم قیمت والی چیز کی چوری) پر کاٹا جائے گا۔

3360

3361 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْفَلاَّسُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ لاَ تُقْطَعُ الْخَمْسُ إِلاَّ فِى خَمْسٍ.
3361 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : پانچ (انگلیاں یعنی ہاتھ) پانچ (درہم قیمت والی چیز کی چوری) پر کاٹا جائے گا۔

3361

3362 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْفَلاَّسُ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو هِلاَلٍ الرَّاسِبِىُّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَطَعَ فِى شَىْءٍ قِيمَتُهُ خَمْسَةُ دَرَاهِمَ. قَالَ أَبُو هِلاَلٍ فَقَالُوا لِى إِنَّ ابْنَ أَبِى عَرُوبَةَ يَقُولُ هُوَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ. قَالَ فَلَقِيتُ هِشَامًا الدَّسْتَوَائِىَّ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ هُوَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.قَالَ أَبُو هِلاَلٍ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَهُوَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ عَنْ أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضى الله عنه.
3362 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسی چیز (کی چوری) پر ہاتھ کٹوادیا تھا جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔
ابوہلال نامی راوی بیان کرتے ہیں : بعض محدثین نے مجھے یہ بتایا : ابن ابوعروبہ نے اس روایت کو حضرت انس (رض) کے حوالے سے حضرت ابوبکر (رض) سے نقل کیا ہے میری ملاقات بعد میں ہشام سے ہوئی ، میں نے ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ قتادہ کے حوالے سے ، حضرت انس (رض) کے حوالے سے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے ۔
ابوہلال فرماتے ہیں : اگر یہ حضرت انس (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول نہ ہو تو یہ یا نبی اکرم سے منقول ہے یا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے ہوگی۔

3362

3363 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ وَلاَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ وَلاَ الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ » .
3363 ۔ حضرت جابر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : خیانت کرنے والے اچک لینے والے اور (سرعام) ڈاکہ ڈالنے والے شخص کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

3363

3364 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْحَضْرَمِىِّ قَالَ أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضى الله عنه بِغُلاَمٍ لِى فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْطَعْ هَذَا قَالَ وَمَا شَأْنُهُ قُلْتُ سَرَقَ مِرْآةً لاِمْرَأَتِى خَيْرٌ مِنْ سِتِّينَ دِرْهَمًا قَالَ خَادِمُكُمْ سَرَقَ مَتَاعَكُمْ لاَ قَطْعَ عَلَيْهِ .
3364 ۔ عبداللہ بن عمرو حضرمی بیان کرتے ہیں : میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس اپنے غلام کو لے کر آیا، میں نے کہا اے امیرالمومنین اس کا ہاتھ کٹوادیں ، حضرت عمر (رض) نے دریافت کیا اس نے کیا کیا ہے ؟ میں نے کہا، اس نے میری بیوی کا آئینہ چرالیا ہے ، جو ساٹھ درہم سے زیادہ قیمت کا تھا، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا تمہارے خادم نے تمہارا سامان چرایا ہے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

3364

3365 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخُو يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ كَسْرَ عَظْمِ الْمَيِّتِ مَيْتًا مِثْلُ كَسْرِهِ حَيًّا فِى الإِثْمِ ».
3365 ۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : کسی مردہ شخص کی ہڈی کو توڑنا، زندہ شخص کی ہڈی توڑنے جتنا گناہ ہے۔

3365

3366 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَدَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ أَخِى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ كَسْرَ عَظْمِ الْمُسْلِمِ مَيْتًا مِثْلُ كَسْرِهِ حَيًّا ». يَعْنِى فِى الإِثْمِ .
3366 ۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ، انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : کسی مردہ مسلمان کی ہڈی کو توڑنا، زندہ شخص کی ہڈی کے توڑنے کی مانند ہے۔ (راوی کہتے ہیں : یعنی اس جتنا گناہ ہے) ۔

3366

3367 - حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى حَكِيمٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا ».
3367 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کسی مردہ شخص کی ہڈی کو توڑنا زندہ شخص کی ہڈی توڑنے کی مانند ہے۔

3367

3368 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الزُّبَيْرِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَمِّى حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِى يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَبِيبٍ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُقْطَعُ السَّارِقُ فِيمَا دُونَ ثَمَنِ الْمِجَنِّ ». قَالَ فَقِيلَ لِعَائِشَةَ مَا ثَمَنُ الْمِجَنِّ قَالَتْ رُبُعُ دِينَارٍ. وَقَالَ ابْنُ صَاعِدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلاَّ فِى رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ».
3368 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ڈھال کی قیمت سے کم قیمتی چیز کی چوری پر چور کا ہاٹھ نہیں کاٹا جائے گا۔
سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے دریافت کیا گیا : ڈھال کی قیمت کیا ہوتی ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : ایک چوتھائی دینار۔ ایک اور سند کے حوالے سے سیدہ عائشہ کا یہ بیان منقول ہے میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ایک چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ قیمت والی چیز کی چوری پرچور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

3368

3369 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعُمْرُكِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِى عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِى رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ».
3369 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض)، روایت کرتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ قیمت والی چیز کی چوری پرچور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

3369

3370 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّاغَانِىُّ حَدَّثَنِى قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِينِىُّ حَدَّثَنِى مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِى الْوَلِيدِ مَوْلَى الأَخْنَسِيِّينَ يَقُولُ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِى الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ ». وَزَعَمَ أَنَّ عُرْوَةَ قَالَ وَثَمَنُ الْمِجَنِّ أَرْبَعَةُ دَرَاهِمَ.قَالَ وَسَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِى رُبُعِ دِينَارٍ فَمَا فَوْقَ.
3370 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں ڈھال یا اس کی قیمت جتنی قیمتی چیز کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔ عروہ بیان کرتے ہیں ڈھال کی قیمت چار درہم ہوتی ہے ۔
سلیمان بن یسار فرماتے ہیں : چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ (قیمت والی چیز کو چوری ) پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔

3370

3371 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَطَعَ فِى مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ.
3371 ۔ حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ڈھال چوری کرنے پر ہاتھ کٹوادیا جس کی قیمت تین درہم تھی۔

3371

3372 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً سَرَقَ مِجَنًّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُوِّمَ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَقَطَعَهُ.
3372 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک شخص نے ایک ڈھال چوری کرلی، جس کی قیمت پانچ درہم تھی ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ کٹوادیا۔

3372

3373 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَشْرَةَ دَرَاهِمَ .
3373 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ، اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3373

3374 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِى السَّفَرِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ. - قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِى مَنْ سَمِعَ عَطَاءً يَقُولُ ثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ .
3374 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ان دنوں میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی، عطاء فرماتے ہیں : ان دنوں میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3374

3375 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَشْرَةَ دَرَاهِمَ .
3375 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3375

3376 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ يُقَوَّمُ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَشْرَةَ دَرَاهِمَ.
3376 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3376

3377 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدَانَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَوَّمُ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ .
3377 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3377

3378 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنِى مَنْ سَمِعَ عَطَاءً عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ثَمَنَ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ. خَالَفَهُ مَنْصُورٌ رَوَاهُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَيْمَنَ. وَأَيْمَنُ لاَ صُحْبَةَ لَهُ.
3378 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ان دنوں میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3378

3379 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْجَنْبِىُّ عَنْ حَجَّاجٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو ذَرٍّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عَبِيدَةَ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ الشَّعِيرِىُّ حَدَّثَنَا زُفَرُ بْنُ الْهُذَيْلِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُقْطَعُ السَّارِقُ إِلاَّ فِى عَشْرَةِ دَرَاهِمَ ». وَقَالَ أَبُو مَالِكٍ « فِى أَقَلَّ مِنْ عَشْرَةِ دَرَاهِمَ ».
3379 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : (کم ازکم ) دس درہم کی چوری پر، چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

3379

3380 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ عَنِ الْحَجَّاجٍ بِإِسْنَادِهِ « لاَ يُقْطَعُ السَّارِقُ فِى أَقَلَّ مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ ». وَكَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ .
3380 ۔ ایک اور سند کے ہمراہ یہ منقول ہے : ڈھال کی قیمت سے کم (قیمت والی چیز ) کی چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ (راوی کہتے ہیں ) ڈھال کی قیمت دس درہم تھی۔

3380

3381 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَشْرَةَ دَرَاهِمَ.
3381 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ڈھال کی قیمت دس درہم ہوتی تھی۔

3381

3382 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَرْبِىُّ أَبُو جَعْفَرٍ - هُوَ أَبُو نَشِيطٍ - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
3382 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

3382

3383 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الطَّبَرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو مُطِيعٍ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لاَ يُقْطَعُ السَّارِقُ فِى أَقَلَّ مِنْ عَشْرَةِ الدَّرَاهِمِ.
3383 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : دس درہم سے کم قیمت والی چیز پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

3383

3384 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنِ الْمَسْعُودِىِّ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مِثْلَهُ. أَرْسَلَهُ الْمَسْعُودِىُّ. وَقَالَ الشَّعْبِىُّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَطَعَ فِى خَمْسَةِ دَرَاهِمَ.
3384 ۔ یہی روایت ایک سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ ایک سند کے حوالے سے یہ منقول ہے : حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ درہم (قیمت والی چیز کی) چوری پر ہاتھ کٹوادیا تھا۔

3384

3385- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ سُبَيْعٍ أَوْ تُبَيْعٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ وَصَلَّى الْعِشَاءَ الآخِرَةَ وَصَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَسُجُودَهُنَّ وَيَعْلَمُ مَا يَقْتَرِئُ فِيهِنَّ كُنَّ لَهُ بِمَنْزِلَةِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ. أَسْنَدَهُ عَطَاءٌ عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ سُبَيْعٍ أَوْ تُبَيْعٍ. وَأَيْمَنُ هَذَا هُوَ الَّذِى رَوَى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ ثَمَنَ الْمِجَنِّ دِينَارٌ. وَهُوَ مِنَ التَّابِعِينَ وَلَمْ يُدْرِكْ زَمَانَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ الْخُلَفَاءِ بَعْدَهُ.
3385 ۔ حضرت کعب (رض) بیان کرتے ہیں : جو شخص اچھی طرح وضو کرنے کے بعد عشاء کی نماز ادا کرے اور اس کے بعد چار رکعت (نوافل) ادا کرے جن میں رکوع اور سجدے مکمل ادا کرے اور وہ یہ جانتا ہو کہ وہ ان میں کیا پڑھ رہا ہے تو اس کو شب قدر میں یہ رکعات ادا کرنے کا ثواب ملے گا۔
اس روایت کو عطاء نے ایمن کے حوالے سے ، سیع یاتبیع کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ ایمن نامی راوی وہی ہیں جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات نقل کی ہے (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں) ڈھال کی قیمت ایک دینار تھی، یہ تابعین کے طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد آنے والے خلفاء کا زمانہ نہیں پایا۔

3385

3386 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنَ أَيْمَنَ يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَكَانَ عَطَاءٌ وَمُجَاهِدٌ قَدْ رَوَيَا عَنْ أَبِيهِ.- كَتَبَ إِلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَيْرِ بْنِ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّىُّ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ الْوَاسِطِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ تُوجَدُ فِى الأَرْضِ الْمَسْكُونَةِ وَالسَّبِيلِ الْمِيتَاءِ فَقَالَ « عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلاَّ فَهِىَ لَكَ ». وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ تُوجَدُ فِى أَرْضِ الْعَدُوِّ فَقَالَ « فِيهَا وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ « خُذْهَا فَإِنَّمَا هِىَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ فَقَالَ « دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا وَسِقَاءَهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ مِنَ الشَّجَرِ ». قَالَ وَسُئِلَ عَنْ حَرِيسَةِ الْجَبَلِ قَالَ « يُضْرَبُ ضَرَبَاتٍ وَيُضَعَّفُ عَلَيْهِ الْغُرْمُ ». وَقَالَ « إِذَا كَانَ مِنَ الْمَرَاحِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ - وَهُوَ الدِّينَارُ - فَفِيهِ الْقَطْعُ وَإِنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ ضُرِبَ ضَرَبَاتٍ وَأُضْعِفَ عَلَيْهِ الْغُرْمُ ». وَسُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ فِى أَكْمَامِهَا قَالَ « يُضْرَبُ ضَرَبَاتٍ وَيُضَعَّفُ عَلَيْهِ الْغُرْمُ ». قَالَ « وَإِنْ كَانَ مِنَ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ - وَهُوَ دِينَارٌ - فَفِيهِ الْقَطْعُ وَإِذَا كَانَ دُونَ ذَلِكَ ضُرِبَ ضَرَبَاتٍ وَضُعِّفَ عَلَيْهِ الْغُرْمُ ».
3386 ۔ عبدالواحد بن ایمن اپنے والد کے حوالے سے اسے ذکر کیا ہے۔ عطاء اور مجاہد دونوں نے ان کے والد کے حوالے سے احادیث روایت کی ہیں۔:
عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی چیز کے بارے میں دریافت کیا گیا جو کسی رہائشی جگہ یا عام گزرگاہ سے ملتی ہے تو آپ نے فرمایا تم ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو، اگر اس کا مالک آجائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ تمہاری ہوگی، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس چیز کے بارے میں دریافت کیا گیا جو دشمن کی سرزمین سے ملتی ہے تو آپ نے فرمایا اس میں اور رکاز میں سے پانچویں حصے کی (بیت المال) کو ادائیگی لازم ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گمشدہ بکری کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا : تم اسے پکڑو کیونکہ وہ یا تو تمہیں ملیں گی یا تمہارے کسی بھائی کو مل جائے گی یاپھربھیڑیے کو ملے گی۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے چھوڑ دو، اس کے پاؤں اور اس کا پیٹ اس کے ساتھ ہیں وہ خود ہی پانی تک پہنچ جائے گا اور درخٹ (کے پتے) کھالے گا۔
(روای کہتے ہیں ) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہاڑ سے چوری کرنے والے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اس کی اچھی طرح پٹائی کی جائے اور اس سے دگناتاوان لیا جائے۔ اگر مویشیوں کی حفاظت کی جگہ سے جانور چرایا گیا ہے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت جتنی یعنی ایک دینار ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا، آپ سے شگوفے میں سے پھل چوری کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اسی چور کی پٹائی کی جائے گی اور اس سے دگناتاوان وصول کیا جائے گا، آپ نے فرمایا : اگر کھجوریں خشک کرنے کی جگہ سے چوری کی جائے ، اور چوری شدہ سامان کی قیمت ڈھال جتنی ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور اگر اس سے کم ہو تو (چور کی) پٹائی کی جائے گی اور اس سے دگناتاوان وصول کیا جائے گا۔

3386

3387 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ الدَّلاَّلُ حَدَّثَنَا مُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِىُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَطَعَ فِى بَيْضَةٍ مِنْ حَدِيدٍ قِيمَتُهَا أَحَدٌ وَعِشْرُونَ دِرْهَمًا.
3387 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوہے کے ایک خود (کی چوری) پر ہاتھ کٹوادیا تھا جس کی قیمت اکیس درہم تھی۔

3387

3388 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ الطِّبُّ قَبْلَ ذَلِكَ فَهُوَ ضَامِنٌ ».
3388 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص کسی کا علاج کرے اور وہ معالج نہ ہو (اور اس کے علاج کی وجہ سے مریض کو نقصان ہو) تو وہ شخص تاوان ادا کرے گا۔

3388

3389 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يَكُنْ بِالطِّبِّ مَعْرُوفًا فَأَصَابَ نَفْسًا فَمَا دُونَهَا فَهُوَ ضَامِنٌ ». لَمْ يُسْنِدْهُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ غَيْرُ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ. وَغَيْرُهُ يَرْوِيهِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
3389 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : جو شخص کسی کا علاج کرے اور وہ معالج نہ ہو (اور اس کے علاج کی وجہ سے مریض کو) جانی یا اس سے کم نقصان ہو تو وہ شخص تاوان ادا کرے گا۔
یہی روایت ایک اور سند کے حوالے س ے ، مرسل، روایت کے طور پر منقول ہے۔

3389

3390 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْقَطِيعِىُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عَدِىِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ لَقِيتُ خَالِى فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ فَقَالَ بَعَثَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِى أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ . زَادَ حَفْصٌ وَآتِيَهُ بِرَأْسِهِ.
3390 ۔ حضرت براء (رض) بیان کرتے ہیں : میری اپنے ماموں سے ملاقات ہوئی میں نے دریافت کیا : آپ کہا جارہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک ایسے شخص کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ ہدایت کی ہے کہ میں اس کی گردن اڑادوں۔ حفص نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : میں اس کا سر لے کر نبی کی خدمت میں آؤں۔

3390

3391 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِى الْجَهْمِ عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ يُضْرَبَ عُنُقُهُ.
3391 ۔ حضرت براء (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو ایک ایسے فرد کی طرف بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی تھی تاکہ اس شخص کی گردن اڑادی جائے۔

3391

3392 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِى هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جَاءَ الأَسْلَمِىُّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ فَأَقْبَلَ فِى الْخَامِسَةِ فَقَالَ كَلِمَةً « أَنِكْتَهَا ». قَالَ نَعَمْ قَالَ « حَتَّى غَابَ فِى ذَلِكَ مِنْهَا كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِى الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِى الْبِئْرِ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « هَلْ تَدْرِى مَا الزِّنَا » قَالَ نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِى الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلاَلاً. قَالَ « فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ ». قَالَ أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِى فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَرُجِمَ فَسَمِعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِى سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ فَقَالَ « أَيْنَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ ». قَالاَ نَحْنُ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ « انْزِلاَ فَكُلاَ مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ سَهْمًا ». فَقَالاَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا قَالَ « فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلِ الْمَيْتَةِ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ إِنَّهُ الآنَ لَفِى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْغَمِسُ فِيهَا
3392 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : اسلم قبیلے سے تعلق رکھنے والاشخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے چار مرتبہ اپنے بارے میں یہ گواہی دی کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کیا ہے ہر متبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس سے منہ پھیرلیا، جب وہ پانچویں مرتبہ آیا تو نبی کریم نے دریافت کیا کیا تم نے اس کے ساتھ صحبت کی ہے ؟ اس نے عرض کی جی ہاں۔ نبی کریم نے دریافت کیا، (اس طرح سے کہ) تمہاری شرمگاہ اس کی شرمگاہ میں یوں داخل ہوگئی جیسے سلائی سرمہ دانی کے اندر چلی جاتی ہے یاڈول کنوئیں کے اندر چلاجاتا ہے اس نے عرض کی جی ہاں۔ نبی کریم نے دریافت کیا کیا تم جانتے ہو زنا کسے کہتے ہیں/اس نے جواب دیا جی ہاں میں نے اس عورت کے ساتھ حرام طریقے سے وہ عمل کیا ہے جو کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ حلال طور پر کرتا ہے نبی کریم نے دریافت کیا تم اس بات کے ذریعہ کیا چاہتے ہو ؟ اس نے جواب دیا میں یہ چاہتاہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے پاک کردیں، تو نبی کریم کے حکم کے تحت اسے سنگسار کردیا گیا۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اصحاب میں دو آدمیوں کو گفتگو کرتے ہوئے سنا ان میں سے ایک نے دوسرے سے یہ کہا بھلا اس شخص کو دیکھو اللہ نے اس کا پردہ رکھا لیکن اس نے خود اسے نہیں رہنے دیا اور اسے کتے کی طرح سنگسار کردیا گیا تو نبی کریم خاموش رہے کچھ دیر کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایک مردار گدھے کے پاس سے ہواجس کی ایک ٹانگ اوپر کی طرف اٹھی ہوئی تھی نبی کریم نے دریافت کیا : فلاں اور فلاں کہاں ہیں ؟ ان دونوں نے عرض کی یارسول اللہ ہم یہاں ہیں ، نبی کریم نے فرمایا تم دونوں یہاں اترو، تم دونوں نے اس مردار گدھے میں سے اپنے حصے کو گوشت لینا ہے ان دونوں نے عرض کی اے اللہ کی نبی اللہ آپ کی مغفرت کرے، اس کا گوشت کون کھائے گا ؟ نبی کریم نے فرمایا تم نے ابھی تھوڑی دیر پہلے اپنے بھائی کی عزت پر جو حملہ کیا ہے ، وہ مردار کھانے سے زیادہ شدید ہے ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ شخص اسو قت جنت کی نہروں میں ڈبکیاں لگارہا ہے۔

3392

3393 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُوَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ - وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ».
3393 ۔ عباد بن تمیم اپنے چچا، جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے ہیں کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے ، جب کوئی کنیز زنا کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے مارو، اگر وہ دوبارہ زنا کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے مارو، اگر وہ پھر اس کا ارتکاب کرے تو اسے کوڑے مارو، اور پھرا سے فروخت کرو خواہ ایک رسی (کے عوض میں فروخت کرو) ۔

3393

3394 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ الْجُنَيْدِ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضُرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ وَهِىَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا - قَالَ وَإِحْدَاهُمَا اللِّحْيَانِيَّةُ - قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِى بَطْنِهَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لاَ أَكَلَ وَلاَ شَرِبَ وَلاَ اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ ». وَجَعَلَ عَلَيْهَا الدِّيَةَ.
3394 ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمہ کی لکڑی کے ذریعے ضرب لگائی وہ دوسری عورت حاملہ تھی ، راوی بیان کرتے ہیں ان دونوں میں سے ایک عورت کا تعلق بنولحیان سے تھا، تو نبی کریم نے مقتول عورت کی دیت کی ادائیگی قاتل عورت کے خاندان پر عائد کی اور اس مقتول کے پیٹ میں موجود بچے کے تاوان کی ادائیگی کا حکم دیا تو قاتل عورت کے خاندان میں سے ایک شخص بولا، کیا ہم اس بچے کا تاوان ادا کریں ؟ جس نے کچھ کھایا نہیں کچھ پیا نہیں جو رویا نہیں (یعنی پیدا نہیں ہوا) اس طرح کا خون رائیگاں جاتا ہے ، تو نبی کریم نے فرمایا کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفع ومسجع گفتگو کررہے ہو ؟ راوی کہتے ہیں نبی کریم نے اس پر دیت کی ادائیگی لازم قرار دی۔

3394

3395 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَفِيمَا فِى بَطْنِهَا غُرَّةً فَقَالَ الأَعْرَابِىُّ أَنَدِى مَنْ لاَ أَكَلَ وَلاَ شَرِبَ وَلاَ صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ ». وَقَضَى فِيمَا فِى بَطْنِهَا غُرَّةً.
3395 ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں : دو عورتیں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمہ کی لکڑی مارکرا سے قتل کردیا، تو نبی کریم نے اس مقتول عورت کی دیت کی ادائیگی ، قاتل عورت کے خاندان پر عائد کی اور اس مقتول عورت کے پیٹ میں موجود بچے کے تاوان کی ادائیگی کا حکم دیا، تو ایک دیہاتی بولا کیا میں اس کا تاوان ادا کروں ؟ جس نے کچھ کھایاپیا نہیں وہ چیخ مار کر رویا نہیں اس طرح کا خون رائیگاں جاتا ہے تو نبی کریم نے فرمایا تم دیہاتیوں کی طرح مقفع مسجع گفتگو کررہے ہو، نبی کریم نے اس عورت کے پیٹ میں موجود بچے کے تاوان کی ادائیگی کو لازم قرار دیا۔

3395

3396 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَانَتْ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ امْرَأَتَانِ فَغَارَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى فَرَمَتْهَا بِفِهْرٍ أَوْ عَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ فَرُفِعَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ فَقَالَ وَلِيُّهَا أَنَدِى مَنْ لاَ صَاحَ فَاسْتَهَلَّ وَلاَ شَرِبَ وَلاَ أَكَلَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الأَعْرَابِ ». وَجَعَلَهَا عَلَى أَوْلِيَاءِ الْمَرْأَةِ .
3396 ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) بیان کرتے ہیں : ہذیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی دوبیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مار کر یاشاید خیمہ کی لکڑی مار کر اس کے پیٹ میں موجود بچے کو ضائع کردیا، یہ مقدمہ نبی کریم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے اس میں تاوان کی ادائیگی کا حکم دیا تو اس (قاتل عورت) کے سرپرست نے کہا : کیا ہم اس کا تاوان ادا کریں گے ؟ جو چیخ مار کر رویا نہیں (یعنی پیدا نہیں ہوا) جس نے کچھ پیا نہیں کچھ کھایا نہیں یا اس کی مانند الفاظ نقل کیے تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا کیا تم دیہاتیوں کی طرح مقفع مسجع گفتگو کررہے ہو ؟ راوی کہتے ہیں نبی کریم نے اس عورت کے رشتے داروں پر تاوان کی ادائیگی کو لازم قرار دیا۔

3396

3397 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ دُحَيْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ فَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ أَدَّى مِائَةَ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلاً مِنَ النَّضِيرِ قُتِلَ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ فَقَالُوا ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلْهُ . قَالُوا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَتَوْهُ فَنَزَلَتْ (وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ) (النَّفْسَ بِالنَّفْسِ ) (أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ)
3397 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : (مدینہ منورہ میں) بنوقریضہ اور بنونظیر دوقبیلے تھے بنونضیر، بنوقریطہ سے زیادہ معزز سمجھتے جاتے تھے جب بنونضیر کا کوئی شخص بنوقریظہ کے کسی شخص کو قتل کردیتا تو وہ کھجور کے ایک سووسق دیت کے طور پر اد ا کرتے تھے جب بنوقریظہ کا کوئی شخص بنونضیر کے کسی شخص کو قتل کردیتا تو دیت وصول نہ کی جاتی بلکہ قصاص لیاجاتا جب نبی کریم کو مبعوث کیا گیا یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو بنونضیر کے ایک شخص نے بنوقریظہ کے ایک شخص کو قتل کردیا، بنوقریظہ نے کہا اسے ہمارے حوالے کردو، تاکہ ہم اسے بھی (قصاص کے طور پر) قتل کردیں، تو انھوں نے کہا نبی کریم ہمارے اور تمہارے درمیان ہیں فیصلہ کریں گے۔ وہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی :
'' جب تم نے فیصلہ کرنا ہوتوانصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ کرو۔ جان کا بدلہ جان ہے ''۔ کیا وہ لوگ زمانہ جاہلیت کے رواج کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں۔

3397

3398 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ الْكُرْدِىِّ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْمُكَاتَبِ يُودَى بِمَا أَدَّى مِنْ كِتَابَتِهِ دِيَةَ الْحُرِّ وَمَا بَقِىَ دِيَةَ الْعَبْدِ.
3398 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم نے مکاتب کے بارے میں یہ فیصلہ دیا ہے اس نے کتابت کے معاہدے میں سے جس شرح کے ساتھ ادائیگی کی ہوگی اسی حساب سے اس کی دیت آزاد شخص کی دیت ہوگی اور جتنی ادائیگی اس کے ذمہ باقی ہوگی اسی حساب سے اس کی دیت غلام کی دیت جتنی ہوگی۔

3398

3399 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يُودَى الْمُكَاتَبُ بِقَدْرِ مَا عَتَقَ مِنْهُ دِيَةَ الْحُرِّ وَبِقَدْرِ مَا رَقَّ مِنْهُ دِيَةَ الْعَبْدِ ».
3399 ۔ حضرت ابن عباس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : مکاتب شخص کا جتناحصہ آزاد ہوگا، اس اعتبار سے اس کی دیت آزاد شخص کی دیت ہوگی، اور جتناحصہ غلام ہوگا اس اعتبار سے اس کی دیت غلام کی دیت ہوگی۔

3399

3400 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ فِى بَنِى إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِهَذِهِ الأُمَّةِ ( كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِى الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى فَمَنْ عُفِىَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَىْءٌ) قَالَ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِى الْعَمْدِ ( ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ) مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَخَفَّفَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْكُمْ أَنْتُمْ فَ (ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ ) أَنْ تَقْبَلُوا الدِّيَةَ فِى الْعَمْدِ قَالَ ( فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ) يَتَّبِعُ ذَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤَدِّى ذَا (بِإِحْسَانٍ)
3400 ۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : بنی اسرایئل میں قصاص کا حکم تھا، ان میں دیت کا حکم نہیں تھا، تو اللہ نے اس امت سے یہ فرمایا :
'' مقتولین کے بارے میں تم پر قصاص کا حکم مقرر کیا گیا ہے ، آزاد کے بدلے میں آزاد کو غلام کے بدلے میں غلام کو عورت کے بدلے میں عورت کو قتل کردیا جائے گا، اور جس شخص کی اپنے بھائی کی طرف سے معاف کردیا جائے ۔ ''
یہاں معاف کرنے سے مراد یہ ہے کہ دوسرا شخص قتل عمد کے مقدمے میں دیت قبول کرنے پر تیار ہوجائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے): یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تخفیف ہے ۔
یعنی یہ اس حکم کے مقابلے میں تخفیف ہے جو تم سے پہلے لوگوں پر عائد کیا گیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کے حوالے سے تخفیف عطا کی ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہیں یہ تخفیف ملی ہے تم قتل عمد کے مقدمے میں دیت لے لو۔ (اس نے فرمایا) تو تم مناسب طریقہ سے پیروی کرو، یعنی مناسب طریقہ سے اس کے پیچھے جاؤ اور احسان کے ساتھ اسے ادا کرو۔

3400

3401 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ اطَّلَعَ فِى بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ فَلاَ دِيَةَ وَلاَ قِصَاصَ ».
3401 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم نے ارشاد فرمایا ہے جب کوئی شخص کسی سے اجازت لیے بغیر اس کے گھر میں جھانک کر دیکھے اور وہ (گھرکامالک) اس (جھانکنے والے) شخص کی آنکھ میں کوئی چیز مار کرا سے پھوڑ دے تو اس کی کوئی دیت یا کوئی قصاص نہیں ہوگا۔

3401

3402 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْيَسَعِ عَنْ جُوَيْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاكِ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِى عَشْرَةِ دَرَاهِمَ وَلاَ يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ عَشْرَةِ دَرَاهِمَ.
3402 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : دس درہم (قیمت والی چیز کی چوری) پر ہاتھ کاٹا جائے گا اور دس درہم سے کم مہر نہیں ہوگا۔

3402

3403 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَضَّاحِ اللُّؤْلُؤِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ السَّعْدِىُّ سَلَمَةُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِى كَرِيمَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ إِلَى رَجُلٍ عَرَّسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ أَنْ يُضْرَبَ عُنُقُهُ .
3403 ۔ معاویہ بن قرعہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم نے ایک شخص کو ایسے شخص کی طرف بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی تھی تاکہ اس کی گردن اڑادے۔

3403

3404 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الصَّاغَانِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ خِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ الْمُرْتَدَّةُ تُسْتَأْنَى وَلاَ تُقْتَلُ. خِلاَسٌ عَنْ عَلِىٍّ لاَ يُحْتَجُّ بِهِ لِضَعْفِهِ.
3404 ۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : مرتد ہونے والی عورت کو مہلت دی جائے گی اور اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔ خلاس نامی راوی نے حضرت علی (رض) کے حوالے سے جو روایات نقل کی ہیں انھیں دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ راوی ضعیف ہے۔

3404

3405 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ وَأَبِى حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِى الْمَرْأَةِ تَرْتَدُّ قَالَ تُسْتَحْيَا.
3405 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں اسے زندہ رکھاجائے گا۔

3405

3406 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى خَيْثَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يَقُولُ كَانَ الثَّوْرِىُّ يَعِيبُ عَلَى أَبِى حَنِيفَةَ حَدِيثًا كَانَ يَرْوِيهِ وَلَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ أَبِى حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ.
3406 ۔ ابن ابی خیثمہ بیان کرتے ہیں : یحییٰ بن معین فرماتے ہیں : سفیان ثوری ایک حدیث کی وجہ سے امام ابوحنیفہ پر اعتراض کیا کرتے تھے جسے امام ابوحنیفہ نے عاصم کے حوالے سے ابورزین سے نقل کیا ہے اور اسے امام ابوحنیفہ کے علاوہ اور کسی نے بھی نقل نہیں کیا۔

3406

3407 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْعَطَّارُ أَبُو يُوسُفَ الْفَقِيهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى الْمَرْأَةِ تَرْتَدُّ قَالَ تُحْبَسُ وَلاَ تُقْتَلُ.
3407 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں : اسے قید کیا جائے گا اور قتل نہیں کیا جائے گا۔

3407

3408 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لاَ تُقْتَلُ النِّسَاءُ إِذَا هُنَّ ارْتَدَدْنَ عَنِ الإِسْلاَمِ.
3408 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب خواتین مرتد ہوجائیں تو انھیں قتل نہیں کیا جائے گا۔

3408

3409 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِى رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِى الْمَرْأَةِ تَرْتَدُّ قَالَ تُسْتَحْيَا ثُمَّ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا فَلَمْ أَكْتُبْهُ وَقُلْتُ قَدْ حُدِّثْنَا بِهِ عَنْ سُفْيَانَ يَكْفِينَا فَقَالَ أَبُو عَاصِمٍ نُرَى أَنَّ سُفْيَانَ الثَّوْرِىَّ إِنَّمَا دَلَّسَهُ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ فَكَتَبْتُهُمَا جَمِيعًا .
3409 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مرتد ہونے والی عورت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اسے زندہ رکھاجائے گا۔
ابوعاصم فرماتے ہیں : امام ابوحنیفہ نے عاصم کے حوالے سے اس روایت کو نقل کیا ہے لیکن میں نے اسے نوٹ نہیں کیا، میں نے کہا یہ روایت سفیان کے حوالے سے ہمیں سنائی جاچکی ہے وہی ہمارے لیے کافی ہے۔
ابوعاصم فرماتے ہیں : ہمارا یہ خیال ہے سفیان ثوری نے امام ابوحنیفہ سے اس کے مقتول ہونے میں تدلیس کی ہے اس لیے میں نے ان دونوں کے حوالے سے اسے نوٹ کرلیا ہے۔

3409

3410 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِى الدَّامِيَةِ بَعِيرٌ وَفِى الْبَاضِعَةِ بَعِيرَانِ وَفِى الْمُتَلاَحِمَةِ ثَلاَثَةٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى السِّمْحَاقِ أَرْبَعٌ وَفِى الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ وَفِى الْهَاشِمَةِ عَشْرٌ وَفِى الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ وَفِى الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِى الرَّجُلِ يُضْرَبُ حَتَّى يَذْهَبَ عَقْلُهُ الدِّيَةُ كَامِلَةً أَوْ يُضْرَبَ حَتَّى يَغُنَّ وَلاَ يُفْهَمَ الدِّيَةُ كَامِلَةً أَوْ حَتَّى يَبَحَّ فَلاَ يُفْهَمَ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَفِى جَفْنِ الْعَيْنِ رُبُعُ الدِّيَةِ وَفِى حَلَمَةِ الثَّدْىِ رُبُعُ الدِّيَةِ.
3410 ۔ حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں ، دامیہ، میں اونٹ کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، باضعہ، میں دو اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، متلاحمہ، میں تین اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، سمحاق، میں چار اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، موضحہ میں پانچ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، ہاشمہ، میں دس اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، منقلہ میں پندرہ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی۔
، مامومہ، میں (جان کی دیت کے) تہائی حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔
جب کسی شخص کو مارنے کے نتیجہ میں اس کی عقل رخصت ہوجائے تو اس میں مکمل دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔ جب کسی شخص کو مارنے کے نتیجہ میں اس کی یہ حالت ہو کہ وہ ناک سے آواز نکال کریوں بولتا ہو کہ اس کی بات کی سمجھ نہ آتی ہو تو اس میں مکمل دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔
اگر (اس ضرب کے نتیجے میں) وہ کھانس کر (یاہچ کی لے کر) یوں بولتاہو کہ اس کی بات سمجھ نہ آتی ہو، تو اس صورت میں مکمل دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔
آنکھ کا پپوٹا زخمی کرنے کی صورت میں ایک چوتھائی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔
پستان کا سرا زخمی کرنے کی صورت میں ایک چوتھائی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔

3410

3411 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ جُذَامَ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ عَدِىٌّ أَنَّهُ رَمَى امْرَأَةً لَهُ بِحَجَرٍ فَمَاتَتْ فَتَبِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِتَبُوكَ فَقَصَّ عَلَيْهِ أَمْرَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَعْقِلُهَا وَلاَ تَرِثُهَا ».
3411 ۔ عبدالرحمن بن حرملہ بیان کرتے ہیں : انھوں نے جذام قبیلے کے ایک فرد کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، اس نے اپنے قبیلہ کے ایک فرد عدی کے حوالے سے یہ بات نقل کی : حضرت عدی (رض) نے اپنی بیوی کو پتھرمارا جس کے نتیجہ میں وہ عورت فوت ہوگئی حضرت عدی (رض) نبی کریم کے پیچھے تبوک گئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تو نبی کریم نے ان سے فرمایا تم اس عورت کی دیت ادا کرو گے اور تم اس کے وارث نہیں بنو گے۔

3411

3412 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ حَدَّثَنِى هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ إِذْ كَانَ عَامِلاً عَلَى الْمَدِينَةِ أُتِىَ بِرَجُلٍ يَسْرِقُ الصِّبْيَانَ ثُمَّ يَخْرُجُ بِهِمْ فَيَبِيعُهُمْ فِى أَرْضٍ أُخْرَى فَاسْتَشَارَ مَرْوَانُ فِى أَمْرِهِ فَحَدَّثَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ بِرَجُلٍ يَسْرِقُ الصِّبْيَانَ ثُمَّ يَخْرُجُ بِهِمْ فَيَبِيعُهُمْ فِى أَرْضٍ أُخْرَى فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقُطِعَتْ يَدُهُ فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالَّذِى يَسْرِقُ الصِّبْيَانَ فَقُطِعَتْ يَدُهُ. تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ وَهُوَ كَثِيرُ الْخَطَإِ عَلَى هِشَامٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
3412 ۔ عروہ بیان کرتے ہیں : جب مروان بن حکم مدینہ منورہ کا گورنر تھا، اس کے سامنے ایک ایسے شخص کو لایا گیا جو بچے کو اٹھا کرلے جاتا تھا، اور کسی دوسری جگہ پر انھیں فروخت کردیتا تھا، اس شخص کے بارے میں مروان نے لوگوں سے مشورہ کیا تو عروہ بن زبیر نے سیدہ عائشہ صدیقہ کے حوالے سے یہ بات بتائی نبی کریم کی خدمت میں ایک ایسے شخص کو لایا گیا جو بچے کو اٹھا کرلے جاتا تھا اور انھیں دوسری جگہ فروخت کردیتا تھا، تو نبی کریم کے حکم کے تحت اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔
بچے چوری کرنے والے کے بارے میں مروان نے بھی یہی حکم دیا اور اس شخص کا ہاتھ بھی کاٹ دیا گیا۔ عبداللہ بن محمد اس روایت کو ہشام سے نقل کرنے میں منفرد ہیں اور انھوں نے ہشام کے حوالے سے (رویات نقل کرنے میں ) بہت غلطیاں کی ہیں یہ منکرالحدیث ہیں۔

3412

3413 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ إِنْسَانًا قُتِلَ بِصَنْعَاءَ وَأَنَّ عُمَرَ قَتَلَ بِهِ سَبْعَةَ نَفَرٍ وَقَالَ لَوْ تَمَالأَ عَلَيْهِ أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ بِهِ جَمِيعًا.
3413 ۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں : ایک شخص کو (یمن شہر ) صنعاء میں قتل کردیا گیا تو حضرت عمر (رض) نے اس کے بدلے میں (قتل میں شریک) سات افراد کو قتل کروادیا، اور فرمایا اگر اس شخص کے قتل میں صنعاء کے رہنے والے تمام لوگ شریک ہوتے تو میں اس شخص کے بدلے میں ان سب کو قتل کروا دیتا۔

3413

3414 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ أَبُو سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ الْوَازِعِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ أَبِى الْمُهَاجِرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرَةَ مِنْ بَنِى قَيْسِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ يَسْبِقُ النَّاسَ كُلَّ سَنَةٍ فَلَمَّا قَدِمَ وَجَدَ مَعَ وَلِيدَتِهِ سَبْعَةَ رِجَالٍ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَلْقَوْهُ فِى بِئْرٍ فَجَاءَ الَّذِى مِنْ بَعْدِهِ فَسُئِلَ عَنْهُ فَأَخْبَرَ أَنَّهُ مَضَى بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ فَذَهَبَ الرَّجُلُ إِلَى الْخَلاَءِ فَرَأَى ذُبَابًا يَلِجُ فِى خَرْقِ الرَّحَى ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْهُ فَعَرَفَ أَنَّ فِيهَا لَحْمًا فَرَفَعَ الرَّحَى وَأَرْسَلَ إِلَى سُرِّيَّةِ الرَّجُلِ فَأَخْبَرَتْهُ بِالْقَوْمِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ أَنِ اضْرِبْ أَعْنَاقَهُمْ أَجْمَعِينَ وَاقْتُلْهَا مَعَهُمْ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَهْلُ صَنْعَاءَ اشْتَرَكُوا فِى دَمِهِ قَتَلْتُهُمْ.
3414 ۔ عبیداللہ بن عمیرہ بیان کرتے ہیں :، صنعا، کا رہنے والاایک شخص تھا جو ہر سال لوگوں سے پہلے (گھرواپس) آیا کرتا تھا، ایک دن وہ اپنے گھر واپس آیا تو اس نے اپنی کنیز (یا بیوی) کے ساتھ سات آدمیوں کو شراب پیتے ہوئے پایا، ان ساتوں نے اسے پکڑ کر قتل کرکے ایک کنوئیں میں پھینک دیا، جب اس کے بعد والاشخص آیا اور اس نے پہلے والے شخص کے بارے میں دریافت کیا تو ان لوگوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی جاچکا ہے پھر وہ (بعد میں آنے والا) شخص قضائے حاجت کے لیے گیا تو اس نے دیکھا کنوئیں کی چکی میں سے کچھ مکھیاں آجارہی ہیں جس سے اسے اندازہ ہوا کہ اس میں گوشت موجود ہے ، اس نے اس چکی کو اٹھایا اور (مقتول) شخص کے خاندان والوں کو بلوایا، انھیں اس بارے میں بتایا۔ حضرت عمر (رض) نے اسے خط لکھا ان سب افراد کی گردنیں اڑادو اور ان کے ساتھ اس عورت کو بھی قتل کردو، اگر، صنعا، کے رہنے والے سب لوگ اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں ن سب کو قتل کروا دیتا۔

3414

3415 - أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ ح وَأَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحُنَيْنِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ كُنْتُ نَائِمًا فِى الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِى ثَمَنَ ثَلاَثِينَ دِرْهَمًا فَجَاءَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّى فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِىَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلاَثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ « أَلاَ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِى بِهِ ».
3415 ۔ حضرت صفوان بن امیہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں مسجد میں اپنی چادر پر سویا ہوا تھا اس چادر کی قیمت تیس درہم تھی ایک شخص آیا اس نے میرے نیچے سے اسے نکال لیا، (اور چوری کرنے کی کوشش کی) اسے پکڑ لیا گیا اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا گیا ، نبی کریم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کیا آپ تیس درہم کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے میں یہ اسے فروخت کرتا ہوں اور اس کی قیمت کا ادھارکرلیتاہوں (یعنی وہ بعد میں وصول کروں گا) نبی کریم نے فرمایا تم نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے ایساکیوں نہیں کیا ؟۔

3415

3416 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ كَامِلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ النَّرْسِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ النَّخَعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ نَائِمًا فِى الْمَسْجِدِ ثِيَابُهُ تَحْتَ رَأْسِهِ فَجَاءَ سَارِقٌ فَأَخَذَهَا فَأُتِىَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَأَقَرَّ السَّارِقُ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُقْطَعَ فَقَالَ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُقْطَعُ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ فِى ثَوْبِى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَفَلاَ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَجِىءَ بِهِ ». ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اشْفَعُوا مَا لَمْ يَصِلْ إِلَى الْوَالِى فَإِذَا وَصَلَ إِلَى الْوَالِى فَعَفَا فَلاَ عَفَا اللَّهُ عَنْهُ » ثُمَّ أَمَرَ بِقَطْعِهِ مِنَ الْمِفْصَلِ.
3416 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت صفوان بن امیہ (رض) مسجد میں سوئے ہوئے تھے ان کی چادر ان کے سر کے نیچے تھی ایک چور آیا اس نے وہ چادر ننکال لی پھر اس چور کو نبی کریم کی خدمت میں لایا گیا اس نے جرم کا اقرار کیا، تو نبی کریم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا حضرت صفوان نے عرض کی یارسول اللہ کیا میرے کپڑے کی وجہ سے ایک عربی کا ہاتھ کاٹا جائے گا ؟ نبی کریم نے فرمایا یہ تم نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہیں سوچا ؟ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس وقت تک مجرم کو معاف کرنے کی سفارش کرو جب تک معاملہ حاکم یاقاضی تک نہیں پہنچتا جب وہ حاکم تک پہنچ جائے اور حاکم اسے معاف کردے تو اللہ اس حاکم کو معاف نہیں کرے گا، پھر نبی کریم نے اس کا ہاتھ جوڑ کے پاس سے کاٹنے کا حکم دیا۔

3416

3417 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو غَزِيَّةَ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَفَعَ الزُّبَيْرُ فِى سَارِقٍ فَقِيلَ حَتَّى يَبْلُغَهُ الإِمَامُ فَقَالَ إِذَا بَلَغَ الإِمَامُ فَلَعَنَ اللَّهُ الشَّافِعَ وَالْمُشَفَّعَ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3471 ۔ ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت زبیر نے ایک چور کے بارے میں سفارش کی تو کسی نے کہا پہلے یہ مقدمہ قاضی کے سامنے پیش ہونے دیں پھر سفارش کر دیجئے گا، تو حضرت زبیر نے فرمایا جب یہ قاضی تک پہنچ گیا تو پھر اللہ سفارش کرنے والے پر بھی لعنت کرے گا اور جس سے سفارش کی جائے گی (یعنی جو اسے قبول کرے گا) اس پر بھی لعنت کرے گا، جیسا کہ اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔

3417

3418 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنِ الْفَرَافِصَةِ الْحَنَفِىِّ قَالَ مَرُّوا عَلَى الزُّبَيْرِ بِسَارِقٍ فَشَفَعَ لَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تَشْفَعُ لِلسَّارِقِ قَالَ نَعَمْ لاَ بَأْسَ بِهِ مَا لَمْ يُؤْتَ بِهِ الإِمَامُ فَإِذَا أُتِىَ بِهِ الإِمَامُ فَلاَ عَفَا اللَّهُ عَنْهُ إِنْ عَفَا عَنْهُ.
3418 ۔ فرافصہ حنفی بیان کرتے ہیں : کچھ لوگ ایک چور کو ساتھ لے کر حضرت زبیر (رض) کے پاس سے گزرے حضرت زبیر (رض) نے اسے چھوڑنے کے لیے کہا تو ان لوگوں نے کہا : اے ابوعبداللہ ، آپ ایک چور کی سفارش کررہے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، جب تک معاملہ قاضی کے سامنے پیش نہ ہوجائے، جب یہ قاضی کے سامنے پیش ہوجائے گا تو اللہ اسے معاف نہیں کرے گا، خواہ قاضی اسے معاف کر بھی دے۔

3418

3419 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوَابٍ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ أَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بِرَجُلٍ قَدْ سَرَقَ حُلَّةً لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَبْهُ لِى. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « فَهَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ »
3419 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت صفوان بن امیہ (رض) ایک شخص کو لے کر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے جس نے ان کا حلہ چوری کیا تھا (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سزا کا فیصلہ سنایا) تو انھوں نے عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (وہ حلہ میری طرف سے ) اسے ہبہ شمار کریں (اور یہ سزا نہ دیں) تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے ایساکیوں نہیں کیا ؟

3419

3420 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِى الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ حَدَّثَنِى حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِىُّ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ رضى الله عنه وَأُتِىَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ يَشْرَبُ الْخَمْرَ وَشَهِدَ الآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّؤُهَا فَقَالَ عُثْمَانُ إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْهَا حَتَّى شَرِبَهَا فَقَالَ لِعَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ عَلِىٌّ لِلْحَسَنِ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ. فَقَالَ الْحَسَنُ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا. قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِىٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً قَالَ أَمْسِكْ جَلَدَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَرْبَعِينَ. قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَحْسَبُهُ قَالَ وَأَبُو بَكْرٍ وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ. وَهَذَا أَحَبُّ إِلَىَّ.
3420 ۔ حصین بن منذر بیان کرتے ہیں : میں حضرت عثمان غنی (رض) کے پاس موجود تھا ان کے سامنے ولید بن عقبہ کو لایا گیا حمران نے اور ایک دوسرے شخص نے ولید کے خلوف گواہی دی ان میں سے ایک نے کہا، اس نے ولید کو شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرے نے یہ کہا : اس نے ولید کو (شراب پینے کے بعد) قے کرتے ہوئے دیکھا ہے تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا یہ قے اسی وقت کرے گا جب اس نے شراب پی رکھی ہوگی، حضرت عثمان (رض) نے حضرت علی (رض) سے کہا : آپ اس پر حد جاری کردیں حضرت علی (رض) نے حضرت حسن (رض) سے فرمایا تم اس پر حد جاری کرو، تو حضرت حسن (رض) نے فرمایا، یہ کام وہ کرے جس کی یہ ذمہ داری ہے ، انھوں نے عبداللہ بن جعفر سے کہا، تم اس پر حد جاری کرو، عبداللہ بن جعفر نے کوڑا پکڑا اور اسے کوڑے مارنے لگے، حضرت علی (رض) گنتی کرتے رہے جب چالیس کوڑے ہوگئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : اب رک جاؤ، کیونکہ نبی کریم نے (شراب پینے والے کو) چالیس کوڑے لگوائے تھے۔
عبدالعزیز نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے اور حضرت عمر (رض) نے اسی کوڑے لگوائے تھے ان میں سے ہر ایک سنت ہے (یعنی قابل عمل ہے ) البتہ میں اسے (چالیس کوڑوں کی سزا کو) پسند کرتا ہوں۔

3420

3421 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَبَقَ غُلاَمٌ لاِبْنِ عُمَرَ فَمَرَّ عَلَى غِلْمَةٍ لِعَائِشَةَ فَسَرَقَ مِنْهُمْ جِرَابًا فِيهِ تَمْرٌ وَرَكِبَ حِمَارًا لَهُمْ فَأُتِىَ بِهِ ابْنُ عُمَرَ فَبَعَثَ بِهِ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ سَعِيدٌ لاَ نَقْطَعُ آبِقًا وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ عَائِشَةُ إِنَّمَا غِلْمَتِى غِلْمَتُكَ وَإِنَّمَا جَاعَ وَرَكِبَ الْحِمَارَ يَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فَلاَ تَقْطَعْهُ فَقَطَعَهُ ابْنُ عُمَرَ .
3421 ۔ نافع بیان کرتے ہیں : حضرت ابن عمر (رض) کا ایک غلام بھاگ گیا، اس کا گزر سیدہ عائشہ (رض) کے کچھ غلاموں کے پاس ہوا، اس نے ان غلاموں کی ایک تھیلی چرالی، جس میں کھجوریں موجود تھیں، پھر وہ ان غلاموں کے گدھے پر سوار ہوا اور بھاگ گیا، پھرا سے پکڑ کر حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس لایا گیا تو حضرت عبداللہ بن عمر نے اسے سعید بن العاص کے پاس بھیج دیا، جوان دنوں مدینہ منورہ کے گورنر تھے ، سعید نے کہا : میں مفرور غلام کا ہاتھ نہیں کاٹوں گا۔ پھر سیدہ عائشہ (رض) نے (ابن عمر (رض)) کو پیغام بھیجا میرے غلام بھی آپ کے غلام ہیں وہ غلام بھوکا تھا (اس لیے اس نے کھجوروں کی تھیلی چوری کرلی) وہ گدھے پر اس لیے سوا رہوا تاکہ وہاں سے فرار ہوجائے اس لیے آپ اس کا ہاتھ نہ کاٹیں لیکن حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اس کا ہاتھ کٹوادیا۔

3421

3422 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا فَتَحَ مَكَّةَ قَالَ فِى خُطْبَتِهِ « وَفِى الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ
3422 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم نے اپنے خطبہ میں یہ ارشاد فرمایا :
'' موضحہ '' زخم کی دیت پانچ، پانچ (اونٹ ) ہوگی۔

3422

3423 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَقِيلُوا ذَوِى الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلاَّ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّهِ » .
3423 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) روایت کرتی ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا (معاشرتی اعتبار سے) صاحب حیثیت لوگوں کی کوتاہوں سے درگزر کیا کرو، البتہ حدود کا حکم مختلف ہے (ان پر حد جاری ہوگی) ۔

3423

3424 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ - يَعْنِى ابْنَ نِيَارٍ - يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ إِلاَّ فِى حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ »
3424 ۔ حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے دس سے زیادہ کوڑے صرف حدود میں مارے جائیں ۔

3424

3425 - حَدَّثَنَا يَزْدَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ح وَأَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْعُودٍ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِىٍّ الْمُقَدَّمِىُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ مَكْحُولٍ عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ قُلْتُ لِفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَرَأَيْتَ تَعْلِيقَ الْيَدِ فِى عُنُقِ السَّارِقِ أَمِنَ السُّنَّةِ قَالَ نَعَمْ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِسَارِقٍ فَأَمَرَ بِيَدِهِ فَقُطِعَتْ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِى عُنُقِهِ .
3425 ۔ ابن محیریز بیان کرتے ہیں میں نے فضالہ بن عبید سے دریافت کیا : آپ کا کیا خیال ہے کہ چور کے ہساتھ اس کی گردن میں لٹکانا کیا یہ سنت ہے ؟ انھوں نے جواب دیا، جی ہاں۔ نبی کریم کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت وہ ہاتھ اس کی گردن میں لٹکادیا گیا۔

3425

3426 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ التِّرْمِذِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنِى الأَوْزَاعِىُّ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَجْلِدُ فِى التَّعْرِيضِ الْحَدَّ.
3426 ۔ حمزہ بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) تعریض کے طور پر (زنا کا الزام لگانے) پر کوڑے مارا کرتے تھے۔

3426

3427 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ وَسَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَضْرِبُ فِى التَّعْرِيضِ الْحَدَّ تَامًّا .
3427 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب تعریض کے طور پر (زنا کا الزام لگانے ) پر مکمل حد جاری کرتے تھے۔

3427

3428 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى عَنِ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَجُلٍ يَا ابْنَ شَامَّةِ الْوَذْرِ فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَقَالَ إِنَّمَا عَنَيْتُ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَأَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ فَجُلِدَ الْحَدَّ.
3428 ۔ معاویہ بن قرہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص نے دوسرے شخص سے کہا، اے مرد کی شرمگاہ سونگھنے والی عورت (یعنی زنا کرنے والی عورت) کے بیٹے ! تو حضرت عثمان (رض) نے اسے پکڑ لیا، اس نے کہا میں اس کے ذریعہ یہ معنی مراد لیا ہے تو حضرت عثمان کے حکم کے تحت اسے کوڑے لگائے گئے۔

3428

3429 - حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى الرِّجَالِ عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ قَالَتِ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مَا أُمِّى بِزَانِيَةٍ وَلاَ أَبِى بِزَانِى. فَشَاوَرَ عُمَرُ الْقَوْمَ فَقَالُوا مَدَحَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ . فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَهُمَا مِنَ الْمَدْحِ غَيْرُ هَذَا. فَضَرَبَهُ.
3429 ۔ عمرہ بیان کرتی ہیں : دو آدمیوں کے درمیان گالی گلوچ ہوگئی تو ان میں سے ایک نے کہا : میری ماں زانیہ نہیں تھی، میرا باپ بھی زانی نہیں تھا، حضرت عمر (رض) نے اس بارے میں لوگوں سے مشورہ کیا، تو انھوں نے کہا : اس شخص نے اپنے والد اور والدہ کی تعریف کی ہے (کہ وہ زانی نہیں تھے) تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تعریف کرنے کے لیے ان دونوں میں اور بھی خوبیاں تھیں پھر حضرت عمر (رض) نے اس شخص کو (کوڑے ) لگوائے۔

3429

3430 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ قَالَ كَانَ فِى كِتَابِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى نَجْرَانَ فِى كُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الأَصَابِعِ فِى كُلِّ مَا هُنَالِكَ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الأُذُنِ خَمْسُونَ وَفِى الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِى الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِى الأَنْفِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ الْمَارِنُ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَفِى الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ النَّفْسِ وَفِى الْجَائِفَةِ ثُلُثُ النَّفْسِ .
3430 ۔ ابوبکر بن محمد بیان کرتے ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمرو بن حزم کو، نجران، بھیجا تو آپ کے مکتوب میں یہ بھی تحریر تھا :
'' ہر دانت کی دیت پانچ اونٹ ہوگی، سب انگلیوں کی دیت، دس، دس اونٹ ہوگی، کان کی دیت ، پچاس اونٹ ہوگی، آنکھ کی دیت پچاس اونٹ ہوگی، پاؤں کی دیت پچاس اونٹ ہوگی، اگر ناک کوہان سے سے (یعنی پورے ناک کو) کاٹ دیا جائے تو اس میں مکمل دیت ہوگی، مامومہ ، زخم ، میں جان کی دیت کا تہائی حصہ دینا ہوگا، اور، جائفہ، کی دیت میں جان کی دیت کا تہائی حصہ دینا ہوگا۔

3430

3431 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَتَبَ لَهُ إِذْ وَجَّهَهُ إِلَى الْيَمَنِ « إِنَّ فِى الأَنْفِ إِذَا اسْتُوعِىَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَالْعَيْنِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَالرِّجْلِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَالْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَالْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَالْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الإِبِلِ وَالْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى كُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا هُنَالِكَ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ».
3431 ۔ ابوبکر بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب انھیں یمن بھیجا تو انھیں مکتوب میں یہ لکھا تھا :
'' جب ناک کوہان سے سے کاٹ دیا جائے تو اس میں مکمل دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، آنکھ (ضائع کرنے پر) نصف دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، پاؤں میں نصف دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، جائفہ، زخم میں ایک تہائی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، مامومہ، زخم میں ایک تہائی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، منقلہ، زخم میں پندہ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی، موضحہ، زخم میں پندرہ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی، یہاں سے لے کر وہاں تک (تمام انگلیوں میں سے ہر ایک ) کی دیت دس اونٹ ہوگی۔

3431

3432 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قَطَنٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَتَبَ لَهُمْ كِتَابًا « فِى الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِى الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ وَفِى الْعَيْنِ خَمْسُونَ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الأَنْفِ إِذَا أُوعِىَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ كَامِلَةً وَفِى السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِى كُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا هُنَالِكَ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ عَشْرٌ عَشْرٌ ».
3432 ۔ عبداللہ بن ابوبکر اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں (خط لکھایا تحریر کروا کردیا):
'' موضحہ '' زخم میں پانچ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی، مامومہ، میں ایک تہائی دیت لازم ہوگی، منقلہ، میں پندرہ اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی، آنکھ میں پچاس اونٹوں کی ادائیگی لازم ہوگی، جب ناک کوہان سے سے کاٹ دیا جائے تو اس میں مکمل دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، دانت کی دیت پانچ اونٹ ہوگی، پاؤں کی پچاس اونٹ ہوگی، ہاتھ اور پاؤں کی تمام انگلیوں میں سے ہر ایک کی دیت دس دس اونٹ ہوگی۔

3432

3433 - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنَ الإِبِلِ وَفِى الأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ.
3433 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ، موضحہ، زخموں میں پانچ پانچ اونٹوں کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا، جبکہ دانتوں (کی دیت میں ) پانچ پانچ اونٹوں کی ادائیگی اور انگلیوں میں سے ہر ایک انگلی کی دیت دس دس اونٹ کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا۔

3433

3434 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَيْضًا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الأَصَابِعِ بِعَشْرٍ عَشْرٍ. وَقَالَ النَّضْرُ إِنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا مِنَ الإِبِلِ. كَذَا رَوَاهُ سَعِيدٌ عَنْ غَالِبٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ. وَخَالَفَهُ شُعْبَةُ وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ وَعَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ وَخَالِدُ بْنُ يَحْيَى فَرَوَوْهُ عَنْ غَالِبٍ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلَمْ يَذْكُرُوا حُمَيْدًا وَذَكَرَ شُعْبَةُ فِيهِ سَمَاعَ غَالِبٍ مِنْ مَسْرُوقٍ .
3434 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں میں دیت دس دس کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا۔ نضر نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں میں دس دس اونٹوں کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا۔ سعید نے غالب کے حوالے سے حمید سے اسی طرح نقل کیا ہے ۔
شعبہ نے اسماعیل ، علی اور خالد نے اس سے مختلف نقل کیا ہے انھوں نے غالب کے حوالے سے ، مسروق کے حوالے سے حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث نقل کی ہے انھوں نے حمید نامی راوی کا ذکر نہیں کیا۔
شعبہ نے اس میں یہ ذکر کیا ہے غالب نے مسروق سے احادیث کا سماع کیا ہے۔

3434

3435 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ حَدَّثَنَا شَيْخٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ مَسْرُوقُ بْنُ أَوْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الأَصَابِعُ سَوَاءٌ ». قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ عَشْرٌ عَشْرٌ قَالَ نَعَمْ. وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ وَعَفَّانُ وَمُسْلِمٌ وَغَيْرُهُمْ. وَرَوَاهُ وَكِيعٌ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو النَّضْرِ عَنْ شُعْبَةَ أَنَّهُ شَكَّ فِى مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ أَوْ أَوْسِ بْنِ مَسْرُوقٍ.
3435 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) روایت کرتے ہیں ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، تمام انگلیاں برابر کی حیثیت رکھتی ہیں۔
شعبہ نامی راوی بیان کرتے ہیں : میں نے دریافت کیا (ان میں سے ہر ایک کی دیت) دس دس اونٹ ہوگی ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔ ابونعیم عفان، مسلم اور دیگرراویوں نے اسے اسی طرح نقل کیا ہے ۔
وکیع، وہب بن جریر، ابونضر نے شعبہ کے حوالے سے نقل کیا ہے انھیں ایک راوی کے نام کے بارے میں شک ہے ، اس کا نام مسروق بن اوس ہے ، یا اوس بن مسروق ہے۔

3435

3436 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا غَالِبٌ التَّمَّارُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الأَصَابِعُ عَشْرٌ عَشْرٌ ». لَفْظُ الْمَحَامِلِىِّ.
3436 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) روایت کرتے ہیں ، نبی کریم نے ارشاد فرمایا : تمام انگلیاں (برابر کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں سے ہر ایک کی دیت) دس دس اونٹ ہوگی۔

3436

3437 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ أَصَابِعَ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاءٌ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ ».
3437 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں برابر کی حیثیت رکھتی ہیں انمیں سے ہر ایک کی دیت دس دس اونٹ ہوگی۔

3437

3438 - قُرِئَ عَلَى أَبِى وَهْبٍ يَحْيَى بْنِ مُوسَى بْنِ إِسْحَاقَ بِالأُبُلَّةِ حَدَّثَكُمْ أَبُو مَحْذُورَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا غَالِبٌ عَنْ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا.
3438 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا (ان کی دیت ) دس دس اونٹ ہوگی۔

3438

3439 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى فِى الأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا. تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو الأَشْعَثِ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِى بِمَحْفُوظٍ عَنْ قَتَادَةَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
3439 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا، (ان کی دیت) دس دس اونٹ ہوگی۔
اسے نقل کرنے میں ابواشعث نامی راوی منفرد ہیں اور میرے نزدیک یہ قتادہ سے نقل کرنے میں محفوظ نہیں ہے ، باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔

3439

3440 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ حَسَّانَ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « دِيَةُ الأَصَابِعِ سَوَاءٌ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الإِبِلِ أَوْ عَدْلُهَا مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ ».
3440 ۔ حضرت ابن عباس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : تمام انگلیوں کی دیت برابر ہوگی خواہ ہاتھوں کی (انگلیاں ہوں) یاپاؤں کی (انگلیاں ہوں ان میں ہر ایک کی دیت) دس دس اونٹ یاسونے چاندی کے حساب سے (دس اونٹوں) قیمت ہوگی۔

3440

3441 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ خُشَيْشٍ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِىٍّ أَنَّ عَلِيًّا رضى الله عنه قَطَعَ أَيْدِيَهُمْ مِنَ الْمِفْصَلِ وَحَسَمَهَا فَكَأَنِّى أَنْظُرُ إِلَى أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أُيُورُ الْحُمُرِ. قَالَ وَأَخْبَرَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنِ الشَّعْبِىِّ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يَقْطَعُ الرِّجْلَ وَيَدَعُ الْعَقِبَ يَعْتَمِدُ عَلَيْهَا. قَالَ وَأَخْبَرَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى عُمَرَ رضى الله عنه أَنَّهُ قَطَعَ الْيَدَ وَالرِّجْلَ. وَأَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رضى الله عنه أَرَادَ أَنْ يَقْطَعَ رِجْلاً بَعْدَ الْيَدِ وَالرِّجْلِ فَقَالَ عُمَرُ السُّنَّةُ الْيَدُ .
3441 ۔ حجیہ بن عدی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) نے ان لوگوں کے ہاتھ جوڑوں سے کٹوادیے تھے اور (خون کا بہاؤ روکنے کے لیے ) ان پر داغ لگوائے تھے ان لوگوں کے ہاتھوں کا منظر گویا آج بھی میری نگاہ میں ہے وہ گویا گدھوں کے عضو مخصوص کی طرح تھے۔
شعبی بیان کرتے ہیں : حضرت علی (رض) پاؤں کٹوا دیتے تھے لیکن ایڑی چھوڑ دیتے تھے تاکہ آدمی اس کا سہارا لے سکے۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : میں حضرت عمر (رض) کے بارے میں یہ گواہی دیتاہوں کہ انھوں نے چور کے ہاتھ اور پاؤں کٹوادیے تھے۔
عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت ابوبکر (رض) نے (چور کا دوسرا) پاؤں کاٹنے کا ارادہ کیا (اس چور کا) ایک ہاتھ اور ایک پاؤں پہلے کاٹا جاچکا تھا، تو حضرت عمر (رض) نے کہا، سنت یہ ہے (کہ اب تیسری مرتبہ میں) اس کا (دوسرا) ہاتھ کاٹا جائے۔

3441

3442 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ أَبَانَ الْكَرَابِيسِىُّ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِىٍّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا ضَرَبَ الرَّجُلُ أَبَاهُ فَاقْتُلُوهُ ».
3442 ۔ سعید بن مسیب روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب کوئی شخص اپنے باپ کو قتل کردے تو تم (قصاص کے طور پر) اسے قتل کردو۔

3442

3443 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْحَرْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِىٍّ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِسُفْيَانَ فَقَالَ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِى حَازِمٍ. وَكَذَلِكَ ذَكَرَهُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ - وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ - عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىِّ وَذَكَرَ سُفْيَانَ فِى آخِرِهِ كَمَا ذَكَرَهُ إِبْرَاهِيمُ .
3443 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : میں نے اس روایت کا تذکرہ سفیان ثوری سے کیا تو وہ بولے میں نے ابوحازم کی زبانی یہ حدیث سن رکھی ہے ، ابومحمد بن صاعد نے بھی اسے اسی طرح ذکر کیا ہے جیسے میں نے ی ہان سے نہیں سنی ، کہ یہ روایت محمد بن عبداللہ مخرمی سے منقول ہے۔ سفیان نے اس کے آخر میں اسی طرح ذکر کیا ہے جیسے ابراہیم نے اسے ذکر کیا ہے۔

3443

3444 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ الْقَلاَنِسِىُّ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدَّابَّةُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالرِّجْلُ جُبَارٌ وَفِى الرِّكَازِ الْخُمُسُ ». كَذَا قَالَ « وَالرِّجْلُ ». وَهُوَ وَهَمٌ وَلَمْ يُتَابِعْهُ عَلَيْهِ أَحَدٌ عَنْ شُعْبَةَ .
3444 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جانور کا زخمی کرنا رائیگاں جائے گا، کنوئیں میں گرکرمرنے والے کا خوان رائیگاں جائے گا، معدنیات کی کان میں دب کر مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا، (جانور کے) پاؤں مارنے سے مرنے والے کا خون رائیگاں جائے گا۔ رکاز، میں پانچویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔
راوی نے اسی طرح (جانور کے) پاؤں مارنے کا ذکر کیا ہے لیکن یہ وہم ہے۔ شعبہ سے اس لفظ کے منقول ہونے میں کسی نے اس کی متابعت نہیں کی ہے۔

3444

3445 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا أَصَابَتِ الإِبِلُ بِاللَّيْلِ ضَمِنَ أَهْلُهَا وَمَا أَصَابَتْ بِالنَّهَارِ فَلاَ شَىْءَ فِيهِ وَمَا أَصَابَتِ الْغَنَمُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ غَرِمَهُ أَهْلُهَا وَالضَّوَارِى يُتَقَدَّمُ إِلَى أَهْلِهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تُعْقَرُ بَعْدَ ذَلِكَ ».
3445 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : اونٹ رات کے وقت جو نقصان پہنچائے گا، تو اس کا مالک اس کا تاوان ادا کرے گا، لیکن وہ دن کے وقت جو نقصان پہنچائے گا اس کا تاوان اونٹ کا مالک ادا نہیں کرے گا، بکریاں رات کے وقت یا دن کے وقت جو نقصان پنچائیں گی ان کا مالک اس کا تاوان ادا کرے گا، اور پالتو جانور کو تین مرتبہ ان کے مالکان کے سپرد کیا جائے گا (اگر پھر وہ کوئی نقصان پہنچاتے ہیں) تو ان کے پاؤں کاٹ دیے جائیں گے۔

3445

3446 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى نُعْمٍ حَدَّثَنِى أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ نَبِىَّ التَّوْبَةِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِىءٌ مِمَّا قَالَ جَلَدَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَدَّ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ ».
3446 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت ابوالقاسم ، نبی التوبہ، (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے زیر ملکیت (غلام یاکنیز) پر زنا کا جھوٹا الزام لگائے اور وہ (غلام یاکنیز) اس سے بری ہو، جو اس شخص نے الزام لگایا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس الزام لگانے والے شخص کو حد جتنے کوڑے لگوائے گا البتہ اگر وہ (غلام یاکنیز) واقعی مجرم ہوں (تو حکم مختلف ہے) ۔

3446

3447 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ عَنِ ابْنِ أَبِى نُعْمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِى الْقَاسِمِ نَبِىِّ التَّوْبَةِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ قَذَفَ عَبْدَهُ وَهُوَ بَرِىءٌ مِمَّا قَالَ أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَمَانِينَ ».
3447 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) حضرت ابوالقاسم ، نبی التوبہ، (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اپنے زیر ملکیت (غلام یاکنیز) پر زنا کا جھوٹا الزام لگائے اور وہ (غلام یاکنیز) اس سے بری ہو، جو اس شخص نے الزام لگایا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس الزام لگانے والے شخص کو حد کے طور پر اسی کوڑے لگوائے گا۔

3447

3448 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ ذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الأَنْفِ إِذَا جُدِعَ كُلُّهُ بِالْعَقْلِ كَامِلاً وَإِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ.
3448 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناک کے بارے میں یہ فیصلہ دیا ہے کہ جب اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے تو اس کی دیت مکمل (پوری جان کی دیت جتنی) ہوگی اور اگر اس کے آگے کے حصے کو کاٹا جائے تو اس کی نصف دیت ہوگی۔

3448

3449 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو هِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ فِى الْيَدِ الشَّلاَّءِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِى الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ إِذَا خَسَفَتْ ثُلُثُ الدِّيَةِ.
3449 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : شل ہاتھ کو (کاٹنے کی سزا) ایک تہائی دیت ہوگی، جو آنکھ بےنور ہوچکی ہو لیکن اپنی جگہ پر موجود ہو، تو اس میں ایک تہائی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی۔

3449

3450 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الزِّيَادِىُّ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنِ ابْنٍ لِخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَصَابَ حَدًّا أُقِيمَ عَلَيْهِ ذَلِكَ الْحَدُّ فَهُوَ كَفَّارَةُ ذَنْبِهِ ».
3450 ۔ حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی قابل حد جرم کا ارتکاب کرے اور اس پر حد جاری ہوجائے تو یہ اس کے گناہ کا کفارہ بن جائے گی۔

3450

3451 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا جَدِّى وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَعَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ وَالْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ وَعَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى عَبْدِ اللَّهِ قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عَلِىٍّ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنِ ابْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَصَابَ ذَنْبًا فَأُقِيمَ عَلَيْهِ حَدُّ ذَلِكَ الذَّنْبِ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ ».
3451 ۔ حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی جرم کا ارتکاب کرے اور پھر اس پر اس جرم کی حد جاری کی جائے تو یہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔

3451

3452 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ خَلاَّدٍ أَبُو خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَيْفٍ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَيُّمَا عَبْدٍ أَصَابَ شَيْئًا مِمَّا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ أُقِيمَ عَلَيْهِ حَدُّهُ كُفِّرَ ذَلِكَ الذَّنْبُ عَنْهُ ». وَتَابَعَهُمَا الْوَاقِدِىُّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ.
3452 ۔ اسی سند کے ہمراہ یہ منقول ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے عمل کا ارتکاب کرے جس سے اللہ نے منع کیا ہے اور پھر اس شخص پر اس کی حد جاری کردی جائے تو یہ اس کے گناہ گار کا کفارہ بن جائے گی۔
اسامہ بن زید نامی راوی نے نقل کرنے میں واقدی نے ان دونوں کی متابعت کی ہے۔

3452

3453 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُكْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى إِدْرِيسَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بَايِعُونِى عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلاَ تَعْصُونِى فِى مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ »
3453 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے فرمایا : تم اس بات پر میری بیعت کرو تم کسی کو اللہ کا شریک قرار نہیں دو گے تم چوری نہیں کرو گے ، تم زنا نہیں کرو گے تم اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے تم کسی پر زنا کا جھوٹا الزام نہیں لگاؤ گے تم بھلائی کے کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔
تم میں سے جو شخص اس (عہد کو) پورا کرے گا، اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا، جو شخص ان میں سے کسی جرم کا ارتکاب کرلے اور اسے سزا دے دی جائے تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوگی، اور اگر کوئی شخص کسی جرم کا ارتکاب کرے اور اللہ تعالیٰ اس کا پردہ رکھ لے تو اب اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا، اگر وہ چاہے گا تو (آخرت میں) اسے سزا دے گا اور اگر چاہے گا تو اسے معاف کردے گا۔

3453

3454 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِىَّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ يَقُولُ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَهْطٍ فَقَالَ « أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا وَلاَ تَزْنُوا وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلاَ تَعْصُوا فِى مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا - يَعْنِى - فَأُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَهُوَ لَهُ طُهُورٌ وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فَذَلِكَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ».
3454 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے اپنے چند ساتھیوں سمیت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعیت کی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس بات پر تم سے بیعت لیتاہوں تم کسی کو اللہ کا شریک قرار نہیں دو گے تم چوری نہیں کرو گے تم زنا نہیں کرو گے ، تم اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے ، تم کسی پر زنا کا جھوٹا الزام نہیں لگاو گے تم بھلائی کے کام میں نافرمانی نہیں کرو گے ، تم میں سے جو شخص عہد کرے گا پورا کرے گا، اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا، اور جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا ارتکاب کرلے یعنی اس پر اس کی حد بھی جاری ہوجائے تو یہ اس کے لیے پاکی کا باعث بنے گی اور جس شخص کی اللہ پردہ پوشی کرلے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا، اگر وہ چاہے تو (آخرت میں) اسے عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو اس کی مغفرت کردے گا۔

3454

3455 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ - وَقَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ - أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ نَحْوَهُ وَقَالَ فِيهِ « وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَعُوقِبَ بِهِ فِى الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ ».
3455 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے ہیں اور، شب عقبہ ، کے نقباء میں سے ایک ہیں وہ بیان کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس کے بعد انھوں نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔
تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں : جو شخص ان میں سے کسی ایک جرم کا ارتکاب کرلے اور اسے دنیا میں اس کی سزا دے دی جائے تو یہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔

3455

3456 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِى السَّفَرِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَذْنَبَ فِى هَذِهِ الدُّنْيَا ذَنْبًا فَعُوقِبَ بِهِ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يُثَنِّىَ عُقُوبَتَهُ عَلَى عَبْدِهِ وَمَنْ أَذْنَبَ فِى هَذِهِ الدُّنْيَا ذَنْبًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَعَفَا عَنْهُ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِى شَىْءٍ عَفَا عَنْهُ ».
3456 ۔ حضرت علی (رض) روایت کرتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور اسے سزا دی جائے تو اللہ کی شان اس سے بلند ترجمہ آیات ہے کہ وہ اس بندے کو دوبارہ اس کی سزا دے اور جو شخص دنیا میں کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرلے اور اسے معاف کردے تو اللہ کی شان اس سے بلند ہے کہ وہ اسے دوبارہ اس چیز کی سزا دے جسے وہ پہلے معاف کرچکا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔