HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

11. خرید و فروخت کے مسائل و احکام

سنن الدارقطني

2759

2759 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ وَجَدِّى وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِى عِمْرَانَ عَنْ حَنَشٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَ خَيْبَرَ بِقِلاَدَةٍ فِيهَا خَرَزٌ مُعَلَّقَةٌ بِذَهَبٍ فَابْتَاعَهَا رَجُلٌ بِسَبْعَةِ دَنَانِيرَ أَوْ بِتِسْعَةِ دَنَانِيرَ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ حَتَّى تُمَيِّزَ بَيْنَهُمَا ». فَقَالَ إِنَّمَا أَرَدْتُ الْحِجَارَةَ فَقَالَ « لاَ رُدَّ حَتَّى تُمَيِّزَ بَيْنَهُمَا »
2759 ۔ حضرت فضالہ بن عبید (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ خیبر کے موقعہ پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک ہار لایا گیا جس پر سوناچڑھا ہوا تھا اور قیمتی پتھر بھی لگے ہوئے تھے ایک شخص نے 7 یاشاید 9 دینار کے عوض خرید لیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں، جب تک ان دونوں کو الگ الگ نہیں کیا جاتا تو وہ شخص بولا، میں پھر پتھر لے لوں گا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں، تم اسے واپس کروجب تک ان دونوں (یعنی پتھر اور سونے) کو الگ الگ نہیں کیا جاتا۔

2760

2760 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ أَبِى هَانِئٍ حُمَيْدِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِقِلاَدَةٍ فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَأَمَرَ بِالذَّهَبِ فَنُزِعَ وَحْدَهُ وَقَالَ « الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ ».
2760 ۔ حضرت فضالہ بن عبید (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک ہار لایا گیا جس پر سونا اور پتھرلگے ہوئے تھے تو آپ کے حکم کے تحت سونے اور پتھر کو اتارلیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا سونے اور سونے کے عوض میں برابر وزن کے ساتھ فروخت کردیاکرو۔

2761

2761 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الزَّيَّاتِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِى ابْنَ يَزِيدَ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِمُونَ فِى الثِّمَارِ فَقَالَ « أَسْلِمُوا فِى الثِّمَارِ فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ». وَقَالَ ابْنُ مَهْدِىٍّ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ فَقَالَ « سَلِّفُوا فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ».
2761 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں بیع سلم کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا طے شدہ مقدار کے عوض میں متعین مدت کے پھلوں میں بیع سلم کیا کرو۔
ابن مہدی نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں لوگ دویاتین سال تک بیع سلم کیا کرتے تھے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ، متعین شدہ پیمائش اور وزن کے عوض میں سلف کیا کرو۔

2762

2762 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِى الثَّمَرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ فَقَالَ « مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ وَأَجَلٍ مَعْلُومٍ ». لَفْظُ النَّيْسَابُورِىِّ. وَقَالَ الْمَحَامِلِىُّ فِى الطَّعَامِ وَالثَّمَرِ أَوِ النَّخْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى وَكَيْلٍ مَعْلُومٍ ».
2762 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ ایک سال یادوسال کے لیے بیع سلف کیا کرتے تھے ، تو آپ نے ارشاد فرمایا، جس شخص نے سلف (ادھار) سودا کرنا ہو تو وہ متعین پیمائش اور متعین وزن کے عوض میں متعین مدت کے لیے سوداکرے۔
روایت کے یہ الفاظ نیشاپوری نامی راوی کے ہیں ، محالی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں وہ اناج کھجور یا کھجور کے درختوں کے بارے میں بیع سلف کیا کرتے تھے تو نبی نے ارشاد فرمایا، متعین مدت کے لیے کرو اور ماپی ہوئی چیز کی بیع کرو۔

2763

2763 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ الأَهْوَازِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَثِيرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِى الثَّمَرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثِ فَقَالَ « مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ أَوْ وَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ».
2763 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ دو سال یاتین سال کے لیے کھجوروں کا ادھار سودا کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا جس شخص نے ادھارسودا کرنا ہو تو وہ متعین شدہ ماپی ہوئی چیز متعین شدہ وزن کی ہوئی چیز کے عوض میں متعین مدت تک کے لیے ادھار کرے۔

2764

2764 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْفَزَارِىُّ أَبُو طَلْحَةَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَدِينَةَ وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ فِى الثَّمَرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ فَقَالَ « مَنْ سَلَّفَ فِى ثَمَرٍ فَلْيُسْلِفْ فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ».
2764 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ ایک سال یادوسال تک کے لیے ادھارسودا کیا کرتے تھے تو آپ نے ارشاد فرمایا جس نے کھجوروں کا ادھار سودا کرنا ہوتومتعین ماپی ہوئی یا متعین وزن کی ہوئی چیز کا اداھار سودا کرے۔

2765

2765 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الْمُهْتَدِى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْقُدُّوسِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِى الثِّمَارِ فِى السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَسْلِفُوا فِى كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ وَأَجَلٍ مَعْلُومٍ ».
2765 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ دو سال یاتین سال تک کے لیے پھلوں کا ادھارسودا کیا کرتے تھے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا متعین ماپی ہوئی اور متین وزن کی ہوئی چیز کا متعین مدت تک کے لیے ادھارسودا کرو۔

2766

2766 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ مَكْحُولٍ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ اشْتَرَى شَيْئًا لَمْ يَرَهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا رَآهُ إِنْ شَاءَ أَخَذَهُ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَهُ ». قَالَ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا مُرْسَلٌ. وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ ضَعِيفٌ.
2766 ۔ مکحول مرفوع حدیث کے طور پر یہ روایت نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص کوئی ایسی چیز خریدتا ہے جسے اس نے دیکھا نہیں ہے تو اسے اختیار ہے جب وہ اسے دیکھ لے گا تواگرچا ہے اسے وصول کرے اور اگر چاہے تو اسے ترک کردے۔
ابوالحسن (یعنی دارقطنی ) فرماتے ہیں یہ روایت مرسل ہے اور اس کا راوی ابوبکر مریم ضعیف ہے۔

2767

2767 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ وَمُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
2767 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

2768

2768 - قَالَ هُشَيْمٌ وَأَخْبَرَنَا يُونُسُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى مَا وَصَفَهُ لَهُ فَقَدْ لَزِمَهُ.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خُرَّزَاذَ الْقَاضِى الأَهْوَازِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى عَبْدَانُ حَدَّثَنَا دَاهِرُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ الْيَشْكُرِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنِ اشْتَرَى شَيْئًا لَمْ يَرَهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا رَآهُ »قَالَ عُمَرُ وَحَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.قَالَ عُمَرُ وَأَخْبَرَنِى الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ أَبِى حَنِيفَةَ عَنِ الْهَيْثَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ. عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يُقَالُ لَهُ الْكُرْدِىُّ يَضَعُ الأَحَادِيثَ وَهَذَا بَاطِلٌ لاَ يَصِحُّ لَمْ يَرْوِهَا غَيْرُهُ وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنِ ابْنِ سِيرِينَ مِنْ قَوْلِهِ.
2768 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ، ابن سیرین بیان کرتے ہیں جب وہ چیز اس وقت کے مطابق نہ ہو جو اس شخص نے خریدار کے سامنے بیان کی تھی تو بھی یہ سودالازم ہوجائے گا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب کوئی شخص ایسی چیز خریدتا ہے جسے اس نے دیکھا نہیں ہے تو جب اسے دیکھے گا تو اسے اختیار ہوگا (اگر وہ چاہے تو اس سودے کو ختم کردے ) ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے ۔
یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے جبکہ بعض راویوں نے اسے ابن سیرین تک موقوف روایت کے طور پر یعنی ان کے اپنے قول کے طور پر نقل کیا ہے۔

2769

2769 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْخَشَّابُ التِّنِّيسِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَيْدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ - يَعْنِى ابْنَ مُوسَى - عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ. - وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا كَانَا يَقُولاَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنِ اشْتَرَى بَيْعًا فَوَجَبَ لَهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يُفَارِقْهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ فَارَقَهُ فَلاَ خِيَارَ لَهُ ».
2769 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں آپ نے فرمایا) جو شخص کوئی چیز خریدتا ہے تو وہ لینا اس کے لیے لازم ہوجائے گا اور اسے اس وقت تک سودے کو ختم کرنے کا اختیار ہوگا جب تک اس کا ساتھی اس سے جدا نہیں ہوجاتا اگر وہ چاہے تو اس چیز کو وصول کرے اور اگر چاہے تو اس ساتھی سے جدا ہوجائے ، پھرا سے اختیار باقی نہیں رہے گا۔

2770

2770 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلاَنِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَيَتَبَايَعَانِ عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ».
2770 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب دو آدمی سودا کرلیتے ہیں تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو اختیار ہوگا جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے اور ایک ساتھ رہتے ہیں یا ان دونوں میں سے ایک دوسرے کو اختیار نہیں دے دیتا، جب وہ دونوں اس صورت میں سودا کرلیں گے توسودالازم ہوجائے گا۔

2771

2771 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِنَحْوِ ذَلِكَ فِى الْبَيْعَيْنِ. تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِكٍ.
2771 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے اسی طرح منقول ہے تاہم یہ دوسودوں کے بارے میں ہیں اور اس کو نقل کرنے میں ابن وہب نامی راوی منفرد ہیں۔

2772

2772 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى كَثِيرٍ الْقَاضِى حَدَّثَنَا مَكِّىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْوَضِىءِ قَالَ كُنَّا فِى سَفَرٍ فِى عَسْكَرٍ فَأَتَى رَجُلٌ مَعَهُ فَرَسٌ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَّا أَتَبِيعُ هَذَا الْفَرَسَ بِهَذَا الْغُلاَمِ قَالَ نَعَمْ. فَبَاعَهُ ثُمَّ بَاتَ مَعَنَا فَلَمَّا أَصْبَحَ قَامَ إِلَى فَرَسِهِ فَقَالَ لَهُ صَاحِبُنَا مَا لَكَ وَلِلْفَرَسِ أَلَيْسَ قَدْ بِعْتَنِيهَا قَالَ مَا لِى فِى هَذَا الْبَيْعِ مِنْ حَاجَةٍ قَالَ مَا لَكَ ذَلِكَ لَقَدْ بِعْتَنِى فَقَالَ لَهُمَا الْقَوْمُ هَذَا أَبُو بَرْزَةَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَتَيَاهُ فَقَالَ لَهُمَا أَتَرْضَيَانِ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالاَ نَعَمْ. فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ». وَإِنِّى لاَ أَرَاكُمَا افْتَرَقْتُمَا.
2772 ۔ شیخ ابو وصی بیان کرتے ہیں ہم ایک جنگی مہم میں شریک تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور اس کے ساتھ اس کا گھوڑا بھی تھا ہم میں سے ایک شخص نے کہا کیا تم یہ گھوڑا اس غلام کے عوض میں اسے فروخت کرو گے ، اس نے کہا جی ہاں ! پھر اس نے اس کو فروخت کردیا، پھر وہ رات ہمارے ساتھ رہا تو جب صبح ہوئی تو وہ اپنے گھوڑے کی طرف بڑھا تو ہمارے ساتھی نے اسے کہا تمہارا اس گھوڑے کے ساتھ کیا تعلق ہے کیا تم نے یہ مجھے فروخت نہیں کردیا ہے ، تو وہ شخص بولا مجھے اس سودے کی ضرورت نہیں ہے ، تو ہمارے ساتھی نے کہا اب تمہارا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تم اسے مجھے فروخت کرچکے ہو، وہاں موجود لوگوں نے ان دونوں سے کہا یہاں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ابوبردہ موجود ہیں وہ دونوں لوگ ان کے پاس آئے تو حضرت ابوبرزہ نے ان دونوں سے کہا کیا تم اس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے سے راضی ہو، ان دونوں نے جواب دیا جی ہاں۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نے بتایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سودا کرنے والوں کو سودا ختم کرنے اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور تم دونوں کے بارے میں یہ سمجھتاہوں کہ تم دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ۔

2773

2773 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِى الْوَضِىءِ الْعَبْدِىِّ قَالَ كُنَّا فِى بَعْضِ مَغَازِينَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَجَاءَنَا رَجُلٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْعَسْكَرِ عَلَى فَرَسِهِ فَسَاوَمَهُ صَاحِبٌ لَنَا بِفَرَسِهِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ عَنْ أَبِى بَرْزَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
2773 ۔ شیخ ابو وصی بیان کرتے ہیں ہم ایک جنگ میں شریک تھے ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا لشکر کی جانب سے ایک شخص ہمارے پاس آیا اور وہ اپنے گھوڑے پر سوار تھا اس نے ہمارے ایک ساتھی کے ساتھ اپنے گھوڑے کا سودا کیا۔
اس کے بعد راوی نے حضرت ابوبرزہ کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے اسی کی مانند روایت نقل کی ہے۔

2774

2774 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ كُنَّا إِذَا تَبَايَعْنَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقِ الْمُتَبَايِعَانِ. قَالَ فَبَايَعْتُ أَنَا عُثْمَانَ فَبِعْتُهُ مَالِى بِالْوَادِى بِمَالٍ لَهُ بِخَيْبَرَ قَالَ فَلَمَّا بِعْتُهُ طَفِقْتُ أَنْكُصُ الْقَهْقَرَى خَشْيَةَ أَنْ يُرَادَّنِى عُثْمَانُ الْبَيْعَ قَبْلَ أَنْ أُفَارِقَهُ.
2774 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں جب ہم آپس میں کوئی سودا کیا کرتے تھے تو دونوں فریقوں سے ہر ایک کو اختیار ہوتا تھا جب تک سودا کرنے والے دونوں فریق ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے اور حضرت عثمان نے ایک سودا کیا، میں نے اپنی زمین جو وادی میں موجود تھی وہ ان کی زمین میں جو خیبر میں موجود تھی فروخت کردی، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں جب میں نے انھیں وہ فروخت کردی تو اس کے بعد میں الٹے قدم تیزی سے واپس ہوا اس اندیشے کے تحت کہ کہیں میرے ان سے جدا ہونے سے پہلے حضرت عثمان اس سودے کو ختم نہ کردیں۔

2775

2775 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ وَالْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا كُلْثُومُ بْنُ جَوْشَنٍ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِىِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ الْمُسْلِمُ مَعَ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». وَقَالَ الْفَضْلُ « مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
2775 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ، سچا امانت دار تاجر شہدا کے ساتھ ہوگا۔
فضل نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں قیامت کے دن انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔

2776

2776 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَفْصِ بْنِ شَاهِينَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى حَمْزَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
2776 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سچا اور امانت دار تاجر قیامت کے دن انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔

2777

2777 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى الرِّجَالِ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ قَيْسِ بْنِ حَبْتَرٍ الرَّبَعِىِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « ثَمَنُ الْخَمْرِ حَرَامٌ وَمَهْرُ الْبَغِىِّ حَرَامٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ حَرَامٌ وَإِنْ أَتَاكَ صَاحِبُ الْكَلْبِ يَلْتَمِسُ ثَمَنَهُ فَامْلأْ يَدَيْهِ تُرَابًا وَالْكُوبَةُ حَرَامٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ حَرَامٌ وَالْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ».
2777 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ روایت نقل کرتے ہیں شراب کی قیمت حرام ہے ، فاحشہ عورت کی کمائی حرام ہے ، کتے کی قیمت حرام ہے، اگر کتے کا مالک تمہارے پاس آئے اور اپنے کتے کی قیمت کا طلب گار ہوتوتم اس کے دونوں ہاتھ مٹی سے بھردو اور اگر کتے کا مالک تمہارے پاس آئے اور اپنے کتے کی قیمت مانگے تو اس کے دونوں ہاتھ مٹی سے بھردو۔ چوسرحرام ہے کتے کی قیمت حرام ہے ، جو احرام ہے ، کتے کی قیمت حرام ہے ، نشہ آور چیز حرام ہے شراب حرام ہے۔

2778

2778 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ - يَعْنِى الْحَذَّاءَ - عَنْ بَرَكَةَ أَبِى الْوَلِيدِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِذَا حَرَّمَ شَيْئًا حَرَّمَ ثَمَنَهُ ».
2778 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو حرام قرار دیدے (تو اس کا مطلب یہ ہے ) اس نے اس چیز کی قیمت کو بھی حرام قرار دیدیا۔

2779

2779 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى حَرَّمَ الْخَمْرَ وَثَمَنَهَا وَحَرَّمَ الْمَيْتَةَ وَثَمَنَهَا وَحَرَّمَ الْخِنْزِيرَ وَثَمَنَهُ ».
2779 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں بیشک اللہ نے شراب اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے ی ، مردار اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے خنزیر اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے۔

2780

2780 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمُنَادِى حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ النَّخَعِىُّ عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِى الْحَسَنِ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّهُ لاَ يَحِلُّ ثَمَنُ شَىْءٍ لاَ يَحِلُّ أَكْلُهُ وَشُرْبُهُ ».
2780 ۔ حضرت تمیم داری رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کسی بھی ایسی چیز کی قیمت لیناجائز نہیں ہے جس کو کھانا پیناجائز نہیں ہے۔

2781

2781 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السُّلَمِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ مُنْقِذٍ مَوْلَى سُرَاقَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعُثْمَانَ « إِذَا ابْتَعْتَ فَاكْتَلْ وَإِذَا بِعْتَ فَكِلْ ».
2781 ۔ حضرت عثمان غنی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان سے فرمایا کہ جب تم کوئی چیز خریدوتوا سے ماپ لو اور جب فروخت کروا سے ماپ کردو۔

2782

2782 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى لَيْلَى عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَجْرِىَ فِيهِ الصَّاعَانِ صَاعُ الْبَائِعِ وَصَاعُ الْمُشْتَرِى.
2782 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ نے اناج کو اس وقت تک فروخت کرنے سے منع کیا ہے جب تک اس کو دوطرف سے ماپ لیا جائے فروخت کرنے والے کی طرف سے اور خریدنے والے کی طرف سے ۔

2783

2783 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِى يَحْيَى أَنَّ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِصْمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامِ بْنِ خُوَيْلِدٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى رَجُلٌ أَشْتَرِى هَذِهِ الْبُيُوعَ فَمَا يَحِلُّ لِى مِنْهَا وَمَا يَحْرُمُ عَلَىَّ قَالَ « يَا ابْنَ أَخِى إِذَا اشْتَرَيْتَ بَيْعًا فَلاَ تَبِعْهُ حَتَّى تَقْبِضَهُ ».
2783 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے رسول اللہ سے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں خریدو فروخت کرتا ہوں تو کون ساکام میرے لیے حلال ہے اور کون ساکام میرے لیے حرام ہے ؟ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میرے بھتیجے تم کوئی چیز خریدو اور اسے اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک اس پر تمہارا اپنا قبضہ نہ ہوجائے۔

2784

2784 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ وَعَلِىُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَرِيرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ « فَلاَ تَبِعْهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَهُ ».
2784 ۔ یہی روایت ایک اور صحابی سے منقول ہے جب کوئی چیز تولواس کو اس وقت تک آگے فروخت نہ کرو جب تک ماپ نہ لو۔

2785

2785 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ أَنَّ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِصْمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامِ بْنِ خُوَيْلِدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لَهُ « إِذَا ابْتَعْتَ بَيْعًا فَلاَ تَبِعْهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَهُ ».
2785 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم کوئی چیز خریدو اور اسے تب تک آگے فروخت نہ کرو جب تک تم اس کا ماپ نہ لے لو۔

2786

2786 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى حُصَيْنٍ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِى بِهِ أُضْحِيَةً فَاشْتَرَى أُضْحِيَةً بِدِينَارٍ فَبَاعَهَا بِدِينَارَيْنِ ثُمَّ اشْتَرَى أُضْحِيَةً بِدِينَارٍ وَجَاءَهُ بِدِينَارٍ وَأُضْحِيَةٍ فَتَصَدَّقَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِالدِّينَارِ وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ .
2786 ۔ حضرت حکیم بن حزام (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ نے ایک دن ان کو ایک دینار عطا کیا اور فرمایا کہ اس سے قربانی کا جانور خریدلو تو انھوں نے ایک دینار کے عوض میں قربانی کا جانور خرید لیا جب اسے دو دینار قیمت میں فروخت کردیا پھر ایک دینار کے عوض میں قربانی جانور خرید لیا وہ پھر ایک دینار اور قربانی کا جانور لے کر نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی نے اس ایک دینار کو صدقہ کردیا اور ان کے لیے برکت کی دعا کی۔

2787

2787 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِى لَبِيدٍ حَدَّثَنِى عُرْوَةُ بْنُ أَبِى الْجَعْدِ الْبَارِقِىُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَقِىَ جَلَبًا فَأَعْطَاهُ دِينَارًا فَقَالَ « اشْتَرِ لَنَا شَاةً ». قَالَ فَانْطَلَقَ فَاشْتَرَى شَاتَيْنِ بِدِينَارٍ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَبَاعَهُ شَاةً بِدِينَارٍ قَالَ فَجَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِشَاةٍ وَدِينَارٍ قَالَ فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « بَارَكَ اللَّهُ تَعَالَى لَكَ فِى صَفْقَةِ يَمِينِكَ ». قَالَ فَإِنِّى كُنْتُ لأَقُومُ بِالْكُنَاسَةِ فَمَا أَبْرَحُ حَتَّى أَرْبَحَ أَرْبَعِينَ أَلْفًا.
2787 ۔ عروہ بن ابوالجعد بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سوداگروں کے قافلے کے بارے میں پتاچلا تو انھوں نے ایک صحابی کو ایک دینار دیا اور حکم دیا کہ اس سے میرے لیے ایک بکری کو خرید کر لاؤ تو وہ چلے گئے اور ایک دینار کے عوض میں دو بکریاں خرید لائے پھر ان کو ایک شخص ملا تو انھوں نے ایک دینار کے بدلے میں ان سے ایک بکری خرید لی۔ راوی کہتے ہیں وہ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک دینار اور ایک بکری لے کر حاضر ہوئے تو نبی نے فرمایا کہ اللہ تمارے سودے میں برکت ڈالے۔
راوی کہتے ہیں (یہ صورت حال ہوتی کہ) میں کوفہ کے ایک بزار میں کھڑا ہوتا تھا اور چالیس ہزار تک کمالیا کرتا تھا۔

2788

2788 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِى لَبِيدٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِى الْجَعْدِ قَالَ عَرَضَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- جَلَبٌ فَأَعْطَانِى دِينَارًا وَقَالَ « أَىْ عُرْوَةُ ائْتِ الْجَلَبَ فَاشْتَرِ لَنَا شَاةً بِهَذَا الدِّينَارِ ». فَأَتَيْتُ الْجَلَبَ فَسَاوَمْتُ فَاشْتَرَيْتُ شَاتَيْنِ بِدِينَارٍ فَجِئْتُ أَسُوقُهُمَا - أَوْ قَالَ أَقُودُهُمَا - فَلَقِيَنِى رَجُلٌ فِى الطَّرِيقِ فَسَاوَمَنِى فَبِعْتُ إِحْدَى الشَّاتَيْنِ بِدِينَارٍ وَجِئْتُ بِالشَّاةِ وَبِدِينَارٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ الشَّاةُ وَهَذَا دِينَارُكُمْ. قَالَ « صَنَعْتَ كَيْفَ ». فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ قَالَ « اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُ فِى صَفْقَةِ يَمِينِهِ ». قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِى أَقِفُ فِى كُنَاسَةِ الْكُوفَةِ فَأَرْبَحُ أَرْبَعِينَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ إِلَى أَهْلِى .
2788 ۔ حضرت عروہ بن ابوالجعد بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سوداگروں کے قافلے کے بارے میں پتہ چلا تو آپ نے مجھے ایک دینار دیا آپ نے فرمایا اے عروہ ان سوداگروں کے پاس جاؤ اور ان سے ایک دینار کی قیمت میں ایک بکری لے آؤ۔ راوی کہتے ہیں میں ان سوداگروں کے پاس گیا اور ایک دینار کے عوض میں دو بکریاں خرید لیں پھر میں انھیں ہانک کر لارہا تھا (چلاکرلارہا تھا) تو راستے میں ایک شخص مجھے ملا اس نے مجھ سے سودا کیا تو میں ان دو میں سے ایک بکری کو ایک دینار میں فروخت کردیا، پھر میں اک بکری اور ایک دینار لے آیا اور رسول اللہ کے پاس آیا اور کہا کہ یارسول اللہ یہ آپ کی بکری ہے اور یہ آپ کا دینار ہے تو نبی نے دریافت کیا تم نے یہ کیا کیا ہے ؟ تو میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پوراواقعہ سنادیا آپ نے ارشاد فرمایا، اے اللہ اس کے سودے میں برکت دے۔
راوی کہتے ہیں مجھے اپنے بارے میں یہ بات اچھی طرح یاد ہے میں کوفہ کے بازار میں کھڑا ہوتا اور اپنے گھر میں واپس آنے سے پہلے چالیس ہزار کمالیتا تھا۔

2789

2789 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِمْلاَءً مِنْ لَفْظِهِ حَدَّثَنَا كَامِلُ بْنُ طَلْحَةَ أَبُو يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ وَلاَ يَبِعْ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ إِلاَّ الْغَنَائِمَ وَالْمَوَارِيثَ.
2789 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع مزایدہ سے منع کیا ہے ، آپ نے فرمایا کوئی بھی اپنے بھائی کے سودے سے سودانہ کرے البتہ مال غنیمت اور وراثت میں ایسا کیا ہے۔

2790

2790 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنِى ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً يُقَالُ لَهُ شَهْرٌ كَانَ تَاجِرًا وَهُوَ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَبِيعَ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَحَدٍ حَتَّى يَذَرَ إِلاَّ الْغَنَائِمَ وَالْمَوَارِيثَ.
2790 ۔ زید بن اسلم بیان کرتے ہیں میں نے ایک آدمی کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے ان کا نام شہر تھا وہ تاجر تھا انھوں نے حضرت حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے بیع مزایدہ کے بارے میں دریافت کیا تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے دریافت کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سو دار کرے (یہ اس وقت تک نہیں کرسکتا) جب تک کوئی دوسرا شخص اسے چھوڑ نہیں دیتا، البتہ مال غنیمت کا اور وراثت کا حکم مختلف ہے۔

2791

2791 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
2791 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے منقول ہے۔

2792

2792 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ابْتَعْتُ زَيْتًا بِالسُّوقِ فَقَامَ إِلَىَّ رَجُلٌ فَأَرْبَحَنِى حَتَّى رَضِيتُ - قَالَ - فَلَمَّا أَخَذْتُ بِيَدِهِ لأَضْرِبَ عَلَيْهَا أَخَذَ بِذِرَاعِى رَجُلٌ مِنْ خَلْفِى فَأَمْسَكَ يَدِى فَالْتَفَتُّ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ لاَ تَبِعْهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى بَيْتِكَ فَإِنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ ذَلِكَ.
2792 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے بازار میں زیتون کا تیل خریدا ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھے زیادہ منافع دینے کا کہا اتناجس سے میں راضی ہوگیا، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں جب میں نے سودا کرنے کے لیے اس کے ہاتھ کو تھامناچاہاتو ایک شخص نے پیچھے سے میرے ی بازو کو پکڑ لیا اور ہاتھ تھام لیا میں نے مڑ کے دیکھا تو وہ حضرت زید بن حارث (رض) تھے انھوں نے فرمایا کہ تم اسے فروخت مت کرو جب تک تم اسے اپنے گھر نہیں لے جاتے ، کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح کرنے سے منع کیا ہے۔

2793

2793 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ بِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ .
2793 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2794

2794 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ابْتَعْتُ زَيْتًا فِى السُّوقِ فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ لَقِيَنِى رَجُلٌ فَأَعْطَانِى بِهِ رِبْحًا حَسَنًا فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِى بِذِرَاعِى فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ لاَ تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى تَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
2794 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے بازار سے زیتون کا تیل خریدا جب میں نے سوداپکا کرلیاتو ایک شخص مجھ سے ملا اس نے مجھے زیادہ منافع دینے کی پیش کش کی میں نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ مارنے کا ارادہ کیا تو پیچھے سے کسی نے میرا بازو پکڑ لیا میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت زید بن حارث تھے انھوں نے فرمایا، تم اسے اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک تم اسے خرید کر اپنی جگہ پر نہیں لے جاتے، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات سے منع کیا ہے سودے کو اسی جگہ پر فروخت کیا جائے جہاں سے خریدا گیا تھا، ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا، جب تک تجارت کرنے والاشخص اسے اپنی جگہ پر نہیں لے جاتا۔

2795

2795 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُثْمَانَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الشَّجَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ.
2795 ۔ حضرت سعد (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درخت کے پھل کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے جب تک وہ استعمال کے قابل نہیں ہوجاتا۔

2796

2796 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ أَبُو الرَّدَّادِ حَدَّثَنَا وَهْبُ اللَّهِ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَصْرِىُّ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِى يُونُسُ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الزِّنَادِ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ وَمَا ذُكِرَ فِى ذَلِكَ فَقَالَ كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ الثَّمَرَ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ قَدْ أَصَابَ الثِّمَارَ الدَّمَانُ وَأَصَابَهُ قُشَامٌ وَأَصَابَهُ مُرَاضٌ - عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا - فَلَمَّا كَثُرَتْ خُصُومَتُهُمْ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا « أَمَّا لاَ فَلاَ تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا ». لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ وَاخْتِلاَفِهِمْ . وَاللَّفْظُ لِعَنْبَسَةَ وَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ أَصَابَ الثَّمَرَ مُرَاقٌ وَأَصَابَهُ قُشَامٌ.
2796 ۔ یونس بیان کرتے ہیں میں نے شیخ ابوزناد سے پھل کے پکنے سے پہلے اسے فروخت کرنے کے بارے میں مذکورروایات کے بارے میں دریافت کیا، عروہ بن زبیر ، حضرت سہل بن حثمہ، حضرت زید بن ثابت (رض) کا یہ بیان نقل کیا ہے پہلے لوگ پھل کے پکنے سے پہلے اس کا سودا کرلیا کرتے تھے جب پھل کے کاٹنے کا وقت آتا اور تقاضا کرنے والے آجاتے توخریدار یہ کہتا، پھل کو فلاں بیماری لاحق ہوگئی ہے یہ خراب ہوگیا ہے اس طرح کی چیزوں کے ذریعے ان کے درمیان جھگڑا ہوجاتاجب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس طرح کے مقدمات بکثرت پیش ہوئے تو نبی کریم نے ان لوگوں کو مشورہ دیتے ہوئے فرمایا، پھل کو اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک وہ پک نہیں جاناتا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا اس لیے کہا تھا کیونکہ اختلافات اور مقدمات زیادہ ہوگئے تھے۔
روایت کے یہ الفاظ ابورداد نامی راوی کے ہیں شیخ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں یہ الفاظ کہ پھل کو مرض لاحق ہوگیا ہے تشام لاحق ہوگیا۔

2797

2797 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدَكٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ الْجُنَيْدِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنِ الْمُبَارَكِ بْنِ مُجَاهِدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ رِبًا إِلاَّ فِى ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ أَوْ مِمَّا يُكَالُ وَيُوزَنُ وَيُؤْكَلُ وَيُشْرَبُ ». قَالَ الشَّيْخُ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا مُرْسَلٌ وَوَهِمَ الْمُبَارَكُ عَلَى مَالِكٍ بِرَفْعِهِ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَإِنَّمَا هُوَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلٌ .
2797 ۔ حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سود صرف سونے چاندی ماپی جانے والی ، وزن کی جانے والی کھائی جانے والی اور پی جانے والی چیزوں میں ہوتا ہے۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ روایت مرسل ہے اور شیخ مبارک نامی راوی نے اسے امام مالک کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک مرفوع حدیث کے طور پر نقل کیا ہے اس میں انھیں وہم ہوا ہے یہ سعید بن مسیب کا قول ہے ، مرسل روایت کے طور پر منقول ہے۔

2798

2798 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ فَرُّوخَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تَبَيَّنَ صَلاَحُهَا أَوْ يُبَاعَ صُوفٌ عَلَى ظَهْرٍ أَوْ لَبَنٍ فِى ضَرْعٍ أَوْ سَمْنٍ فِى لَبَنٍ.
2798 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے پھل کو فروخت تب کیا جائے جب تک وہ استعمال کے قابل نہیں ہوتا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (جانور کی) پشت پر موجود اون کو اور تھن میں موجود دودھ کو اور دودھ میں موجود گھی کو (فروخت کرنے) سے بھی منع کیا ہے۔

2799

2799 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا وَتَبَيَّنَ تَبْيَضُّ أَوْ تَحْمَرُّ وَنَهَى عَنْ بَيْعِ اللَّبَنِ فِى ضُرُوعِهَا وَالصُّوفِ عَلَى ظُهُورِهَا.
2799 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں پھلوں کو پک جانے سے پہلے فروخت کرنے سے منع کیا ہے ، جب تک یہ بات واضح نہیں ہوجاتی کہ وہ پھل سفید ہوگا یاسرخ ہوگا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تھن میں موجود دودھ کو فروخت کرنے اور (جانور کی پشت پر موجود) اون کو بھی فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔

2800

2800 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَسَدِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنِى حَبِيبُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبَاعَ ثَمَرٌ حَتَّى يُطْعَمَ أَوْ صُوفٌ عَلَى ظَهْرٍ أَوْ لَبَنٌ فِى ضَرْعٍ أَوْ سَمْنٌ فِى لَبَنٍ. أَرْسَلَهُ وَكِيعٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ فَرُّوخَ.
2800 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھل کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے جب تک وہ کھانے کے قابل نہیں ہوجاتا اور آپ نے جانور کی پشت پر موجود اون کو تھن میں موجود دودھ کو اور دودھ میں موجود گھی کو بھی فروخت کرنے سے منع کیا ہے ۔
وکیع نامی راوی نے عمر بن فروخ نامی راوی کے حوالے سے اسے مرسل روایت کے مطابق نقل کیے ہیں۔

2801

2801 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لاَ تَشْتَرِى اللَّبَنَ فِى ضُرُوعِهَا وَلاَ الصُّوفَ عَلَى ظُهُورِهَا . مَوْقُوفٌ.
2801 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ فرماتے ہیں تھن میں موجود دودھ کو فروخت نہ کرو اور جانور کی پشت پر موجود اون کو فروخت نہ کرو۔
یہ روایت موقوف ہے۔

2802

2802 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يُونُسَ بْنِ يَاسِينَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ جَهْضَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَبْدِىِّ عَنْ شَهْرٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ شِرَاءِ مَا فِى بُطُونِ الأَنْعَامِ حَتَّى تَضَعَ وَعَنْ شِرَاءِ الْغَنَائِمِ حَتَّى تُقْسَمَ وَعَنْ شِرَاءِ الصَّدَقَةِ حَتَّى تُقْسَمَ وَعَنْ شِرَاءِ ضَرْبَةِ الْغَائِصِ.
2802 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانوروں کے پیٹ میں موجود (ان کے بچوں کو) فروخت کرنے سے منع کیا ہے جب تک وہ جانور انھیں جنم نہیں دیتے اور آپ نے مال غنیمت کو فروخت کرنے سے منع کیا ہے اور جب تک اسے تقسیم نہیں کیا جاتا اور صدقے (کے مال کو) فروخت کرنے سے منع کیا ہے جب تک اسے تقسیم نہیں کیا جاتا اور آپ نے غوطہ لگانے کے بعد جو چیز نکلے گی اسے فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔

2803

2803 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ فَرُّوخَ الْقَتَّابُ سَمِعَهُ مِنْ حَبِيبِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبَاعَ لَبَنٌ فِى ضَرْعٍ أَوْ سَمْنٌ فِى لَبَنٍ.
2803 ۔ حضرت عکرمہ بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے تھن میں موجود دودھ کو یادودھ میں موجود گھی کو فروخت کیا جائے۔

2804

2804 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الأَعْرَابِىُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شَاذَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ. قَالَ أَيُّوبُ فَسَّرَ يَحْيَى بْنُ أَبِى كَثِيرٍ بَيْعَ الْغَرَرِ قَالَ إِنَّ مِنَ الْغَرَرِ ضَرْبَةَ الْغَائِصِ وَبَيْعَ الْعَبْدِ الآبِقِ وَبَيْعَ الْبَعِيرِ الشَّارِدِ وَبَيْعَ مَا فِى بُطُونِ الأَنْعَامِ وَبَيْعَ تُرَابِ الْمَعَادِنِ وَبَيْعَ مَا فِى ضُرُوعِ الأَنْعَامِ إِلاَّ بِكَيْلٍ
2804 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر سے منع کیا ہے۔
ایوب نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے یحییٰ نامی راوی نے بیع غر کی وضاحت کی ہے وہ فرماتے ہیں بیع غرر میں یہ بات شامل ہے ، غوطہ خور غوطہ لگاکرجوچیز نکال کے لائے گا اس کا سودا کیا جائے بیع غرر میں یہ بات شامل ہے بھاگے ہوئے غلام کا سودا کیا جائے یابھاگے ہوئے اونٹ کا سودا کیا جائے یا جانوروں کے پیٹ میں موجود جو چیز ہے اس کا سودا کیا جائے یا معدنیات کے اندر جو کچھ نکلے گا اس کا سودا کیا جائے یا جانوروں کے تھنوں میں جو چیز ہے اس کا سودا کیا جائے البتہ اگر ماپی ہوئی چیز کا سودا کیا جائے (تواگراتنادودھ نکلے گا توسودا ہوگا) تو ایسا کرنا جائز ہے۔

2805

2805 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَعَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ وَاللَّفْظُ لِبُنْدَارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِى أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ.
2805 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیع غرر اور کنکریوں کی بیع سے منع کیا ہے۔

2806

2806 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَزْدَادَ أَبُو الصَّقْرِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ غَسِيلِ الْمَلاَئِكَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « دِرْهَمُ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَثَلاَثِينَ زَنْيَةً ».
2806 ۔ حضرت عبداللہ بن حنظلہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سود کا ایک درہم جو ایک انسان کھاتا ہے اور جان بوجھ کر کھاتا ہے یہ اس کے لیے چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ شدید ہے (یعنی زیادہ برا ہے ) ۔
یہی روایت ایک سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم یہ مرفوع حدیث کے طور پر منقول نہیں ہے۔

2807

2807 - وَرَوَاهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ فَجَعَلَهُ عَنْ كَعْبٍ وَلَمْ يَرْفَعْهُ. حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ عَنْ كَعْبٍ قَالَ لأَنْ أَزْنِىَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ زَنْيَةً أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ آكُلَ دِرْهَمًا مِنْ رِبًا يَعْلَمُ اللَّهُ تَعَالَى أَنِّى أَكَلْتُهُ أَوْ أَخَذْتُهُ وَهُوَ رِبًا. هَذَا أَصَحُّ مِنَ الْمَرْفُوعِ.
2807 ۔ حضرت کعب (رض) بیان کرتے ہیں میں تیس مرتبہ زنا کرلوں یہ میرے نزدیک اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہے میں سود کا ایک درہم کھالوں جس کے بارے میں اللہ اللہ کو یہ علم ہو کہ میں نے اسے کھالیا ہے میں نے اسے لیا ہے وہ سود تھا۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مرفوع روایت کے مقابلے میں یہ روایت زیادہ مستند ہے۔

2808

2808 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « دِرْهَمُ رِبًا أَشَدُّ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ سِتَّةٍ وَثَلاَثِينَ زَنْيَةً فِى الْخَطِيئَةِ ».
2808 ۔ حضرت عبداللہ بن حنظلہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سود کا ایک درہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں غلطی سے چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ شدید گناہ ہے۔

2809

2809 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ أَوْ أَبِى سَعْدٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- بَاعَ حُرًّا أَفْلَسَ.
2809 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے آزاد شخص کو فروخت کروادیا جو مفلس ہوگیا تھا۔

2810

2810 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ يَقُولُ بَاعَ شَرِيكٌ لِى دَرَاهِمَ فِى السُّوقِ بِنَسِيئَةٍ فَقُلْتُ لاَ يَصْلُحُ هَذَا. فَقَالَ لَقَدْ بِعْتُهَا فِى السُّوقِ فَمَا عَابَ ذَلِكَ عَلَىَّ أَحَدٌ. قَالَ فَسَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ. فَقَالَ « مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ » وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ.
2810 ۔ عبدالرحمن بن مطعم بیان کرتے ہیں میرے شراکت دار نے کچھ درہم ادھا رخریدے تو میں نے کہا یہ ٹھیک نہیں ہے تو اس شخص نے کہا میں نے تو یہ بازار میں بیچے ہیں اور کسی شخص نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ راوی کہتے ہیں میں نے اس بارے میں حضرت براء بن عازب سے دریافت کیا تو انھوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ منورہ تشریف لائے تھے تو ہم اس طرح کا سودا کرلیا کرتے تھے تو نبی نے ارشاد فرمایا جو لین دین دست بہ دست ہو اس میں کوئی حرج نہیں جو ادھار کے طور پر ہو وہ ٹھیک نہیں ہوگا۔
تم حضرت زید بن ارقم سے مل کر دریافت کرو، کیونکہ تجارت کے مسائل کے بارے میں وہ ہم سب سے زیادہ واقف ہیں۔ راوی کہتے ہیں جب میں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بھی یہی بات کہی۔

2811

2811 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الرُّخَامِىُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ يُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَاءِ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالاَ كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ « إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلاَ بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ »
2811 ۔ شیخ ابومنہال ، حضرت براء اور حضرت زید بن ارقم کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ہم لوگ تجارت کیا کرتے تھے ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع صرف کے بارے میں پوچھا، ارشاد فرمایا، اگر وہ دست بدست ہوتوحرج نہیں ہے ادھار کے طور پر ہوتودرست نہیں ہے۔
(یعنی دونوں طرف سے درہم یا دینا کالین دین ہورہاہو) ۔

2812

2812 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ نَضْلَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ وَأَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ سَوَادَ بْنَ غَزِيَّةَ أَخَا بَنِى عَدِىٍّ مِنَ الأَنْصَارِ وَأَمَّرَهُ عَلَى خَيْبَرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ - يَعْنِى الطَّيِّبَ - فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ». قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَشْتَرِى الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِثَلاَثَةِ آصُعٍ مِنَ الْجَمْعِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَفْعَلْ وَلَكِنْ بِعْ هَذَا وَاشْتَرِ بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ». يُقَالُ كُلُّ شَىْءٍ مِنَ النَّخْلِ لاَ يُعْرَفُ اسْمُهُ فَهُوَ جَمْعٌ يُقَالُ مَا أَكْثَرَ الْجَمْعَ فِى أَرْضِ فُلاَنٍ بِفَتْحِ الْجِيمِ.
2812 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سواد بن غزیہ جو بنی عدی سے تعلق رکھتے ہیں انھیں بھیجا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خیبر کا نگران مقرر کیا وہاں سے عمدہ کھجوریں لے کر آتے تھے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ ؟ انھوں نے عرض کی نہیں، یارسول اللہ ، اللہ کی قسم میں نے دوصاع کے عوض میں صاع اور تین صاع کے عوض میں دوصاع اچھی کھجوریں خریدی ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایسانہ کرو بلکہ پہلے انھیں فروخت کرو پھر ان کی قیمت کے ذریعے انھیں (یعنی اچھی کھجوروں کو) خریدو۔ اسی طرح وزن کی جانے والی تمام چیزوں میں کرو۔
امام دار قطعنی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کھجور کی ہر وہ قسم جس کا کوئی نام متعین نہ ہو، اسے جمع کہا جاتا ہے ، جیسے فلاں کی زمین میں جمع (یعنی مختلف قسم کی کھجوریں) ہیں۔

2813

2813 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ. وَعَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَأَبِى سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.
2813 ۔ یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ عبدالعزیز بن محمد بن عبدالمجید بن سہیل کے حوالے سے منقول ہے۔

2814

2814 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَأَبِى سَعِيدٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2814 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2815

2815 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الدِّينَوَرِىُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْهَمَذَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْجَعْفَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ وَأَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2815 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2816

2816 - وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عُبَادَةَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « مَا وُزِنَ مِثْلٌ بِمِثْلٍ إِذَا كَانَ نَوْعًا وَاحِدًا وَمَا كِيلَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَإِذَا اخْتَلَفَ النَّوْعَانِ فَلاَ بَأْسَ بِهِ ». لَمْ يَرْوِهِ غَيْرُ أَبِى بَكْرٍ عَنِ الرَّبِيعِ هَكَذَا. وَخَالَفَهُ جَمَاعَةٌ فَرَوَوْهُ عَنِ الرَّبِيعِ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عُبَادَةَ وَأَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِلَفْظٍ غَيْرِ هَذَا اللَّفْظِ.
2816 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں وہ چیز جس کا وزن کیا جاتا ہے برابر برابر ہونی چاہیے جب ان دونوں کی قسم ایک ہو اور جب کسی چیز کو پایاجاتا ہے وہ بھی اسی طرح ہونی چاہیے لیکن جب دونوں طرف سے قسمیں مختلف ہوں توپھران میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یہی روایت دیگراسناد کے حوالے سے حضرت انس (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

2817

2817 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى أَسْمَاءَ الرَّحَبِىِّ عَنْ أَبِى الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِىِّ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنِى صَالِحٌ أَبُو الْخَلِيلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّىِّ عَنْ أَبِى الأَشْعَثِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبَاعَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ إِلاَّ وَزْنًا وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ إِلاَّ وَزْنًا تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ - وَذَكَرَ الشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ - وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ وَلاَ بَأْسَ بِالشَّعِيرِ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى » قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبِى فَاسْتَحْسَنَهُ.
2817 ۔ شیخ ابواشعث بیان کرتے ہیں وہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) کے خطبہ میں موجود تھے وہ بیان کرتے ہیں میں نے ان کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان کرتے ہیں سونے کے عوض میں سونے کو فروخت کیا جائے البتہ برابر کے وزن کے ساتھ کیا جاسکتا ہے ، اور چاندی کو چاندی کے عوض میں کیا جائے البتہ برابر کے وزن کے ساتھ کیا جاسکتا ہے ، خواہ وہ اپنی اصلی شکل میں ہوں یاس کہ کی شکل میں ۔ پھر انھوں نے جو کے عوض میں جو فروخت کرنے کا، گندم کے عوض گندم اور کھجور کے عوض میں کھجور ، نمک کے عوض میں نمک فروخت کرنے کا حکم دیا اور پھر یہ بات بتائی کہ گندم کے عوض میں جو کا سودا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ وہ دست بہ دست ہو اور اس میں جو زیادہ ہو۔ لیکن یہ لین دین دست بہ دست ہونا چاہیے اس کے علاوہ صورتوں میں جو زیادہ وہ دے گا یا لے گا، وہ سود کا کام کرے گا۔
عبداللہ نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد کو یہ حدیث سنائی تو انھوں نے اسے مستحسن قرار دیا۔

2818

2818 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ الأَنْطَاكِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلاَ شَهَادَةَ بَيْنَهُمَا اسْتُحْلِفَ الْبَايِعُ ثُمَّ كَانَ الْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ ».
2818 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں جب فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کے درمیان اختلاف ہوجائے اور ان دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہوتوفروخت کرنے والے سے حلف لیا جائے گا پھر خریدار کی مرضی ہے چاہے تو اسے سودا کرے چاہے توترک کردے۔

2819

2819 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَتَاهُ رَجُلاَنِ تَبَايَعَا سِلْعَةً فَقَالَ هَذَا أَخَذْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا. وَقَالَ الآخَرُ بِعْتُكَهَا بِكَذَا وَكَذَا. قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أُتِىَ عَبْدُ اللَّهِ فِى مِثْلِ هَذَا فَقَالَ حَضَرْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ فِى مِثْلِ هَذَا فَأَمَرَ بِالْبَائِعِ أَنْ يُسْتَحْلَفَ ثُمَّ يَخْتَارُ الْمُبْتَاعُ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.
2819 ۔ عبدالملک بن عبیدہ بیان کرتے ہیں میں ابوعبیدہ بن عبداللہ کے پاس موجود تھا ان کے پاس دو آدمی آئے انھوں نے ایک چیز کا سودا کیا انھوں نے کہا میں نے یہ چیز اتنے عوض میں لی ہے دوسرے نے کہا میں نے اتنے عوض میں فروخت کی ہے تو حضرت ابوعبیدہ نے کہا اسی طرح کی صورت حال حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے سامنے پیش ہوئی تھی تو انھوں نے بتایا تھا کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب اس طرح کا معاملہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فروخت کرنے والے کے بارے میں یہ ہدایت کی تھی، کہ اس سے حلف لیا جائے پھر اس کے بعد خریدار کو اختیار ہوگا چاہے تو فروخت کرنے والے کے بیان کے مطابق اس چیز کو حاصل کرے اور اگر چاہے تو اسے ترک کردے۔

2820

2820 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ صَفْوَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ الْقَدَّاحُ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ حَضَرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَتَاهُ رَجُلاَنِ تَبَايَعَا سِلْعَةً فَقَالَ هَذَا أَخَذْتُ بِكَذَا وَكَذَا وَقَالَ هَذَا بِعْتُ بِكَذَا وَكَذَا فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ أُتِىَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فِى مِثْلِ هَذَا فَقَالَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أُتِىَ فِى مِثْلِ هَذَا فَأَمَرَ بِالْبَائِعِ أَنْ يُسْتَحْلَفَ ثُمَّ يُخَيَّرُ الْمُبْتَاعُ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ.قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ إِنِّى أُخْبِرْتُ عَنْ هِشَامِ بْنِ يُوسُفَ فِى الْبَيِّعَيْنِ فِى حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدَةَ. وَقَالَ حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ .
2820 ۔ عبدالملک بن جبیر بیان کرتے ہیں میں حضرت عبداللہ بن مسعود کے صاحبزادے ابوعبیدہ کے پاس موجود تھا ان کے پاس دو آدمی آئے انھوں نے کسی چیز کا سودا کیا تھا ایک بولا میں نے یہ چیز اتنے عوض میں حاصل کی ہے دوسرابولا میں نے یہ چیز اتنے کے عوض میں فروخت کی ہے ، تو حضرت ابوعبیدہ نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے سامنے یہ مقدمہ پیش ہوا تھا انھوں نے یہ بات بتائی تھی
میں اس وقت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب آپ کے سامنے اس طرح کا مقدمہ پیش کیا گیا تھا تو آپ نے فروخت کرنے والے کے بارے میں یہ حکم دیا تھا کہ وہ قسم اٹھائے پھر اس کے بعد خریدار کو یہ اختیار دیا جائے گا چاہے وہ اس سے لے چاہے توترک کردے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی موجود ہے۔

2821

2821 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى عُمَيْسٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الأَشْعَثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ اشْتَرَى الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْخُمُسِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بِعِشْرِينَ أَلْفًا فَأَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ فِى ثَمَنِهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَخَذْتُهُمْ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَاخْتَرْ رَجُلاً يَكُونُ بَيْنِى وَبَيْنَكَ. قَالَ الأَشْعَثُ أَنْتَ بَيْنِى وَبَيْنَ نَفْسِكَ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَتْ بَيِّنَةٌ فَهُوَ مَا قَالَ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَتَارَكَانِ ».
2821 ۔ عبدالرحمن بن قیس اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ پیغام نقل کرتے ہیں
حضرت اشعث بن قیس نے خمس کے غلاموں میں ایک غلام بیس ہزار درہم میں حضرت عبداللہ سے خرید لیا حضرت عبداللہ نے اس کی قیمت کے بارے میں یہ پیغام دیاتو انھوں نے کہا میں نے تو یہ دس ہزار درہم کے عوض لیا ہے تو عبداللہ نے کہا آپ کسی ایسے شخص کا نام لیں جو آپ میں اور مجھ میں فیصلہ کر اسکے۔ تو حضرت اشعث نے کہا میرے اور آپ کے درمیان آپ ہی فیصلہ کریں گے تو حضرت عبداللہ نے کہا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب سودا کرنے والے کے درمیان اختلاف ہوجائے اور ان میں کوئی ثبوت نہ ہو تو وہ قول معتبر ہوگا جو سامان کے مالک کا ہے یا دونوں اس سودے کو ترک کردیں۔

2822

2822 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ أَخْبَرَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنَا أَبِى عَنْ أَبِى عُمَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَالأَشْعَثِ مِثْلَ هَذَا سَوَاءً وَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
2822 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ موقوف حدیث کے طور پر منقول ہے۔

2823

2823 - وَرَوَاهُ عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ الْمَاصِرُ وَابْنُ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ. حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً وَغَيْرُهُ قَالُوا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَهْ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ سَابِقٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى قَيْسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ قَيْسٍ الْمَاصِرِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ سَبْيًا مِنْ سَبْىِ الإِمَارَةِ بِعِشْرِينَ أَلْفًا - يَعْنِى مِنَ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ - فَجَاءَ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ فَقَالَ إِنَّمَا بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا قَالَ إِنَّمَا أَخَذْتُهُمْ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ وَإِنِّى لأَرْضَى فِى ذَلِكَ بِرَأْيِكَ. قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- . قَالَ أَجَلْ. قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ بَيْعًا لَيْسَ بَيْنَهُمَا شُهُودٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ». قَالَ الأَشْعَثُ قَدْ رَدَدْتُ عَلَيْكَ.
2823 ۔ عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیس ہزار کے عوض میں ایک سرکاری غلام کو فروخت کردیا، یعنی حضرت اشعث بن قیس کو وہ دس ہزار لے کر آئے توحضرت عبداللہ نے کہا میں نے توبیس ہزار کے عوض آپ کو فروخت کیا تھا، تواشعث نے کہا میں نے یہ دس ہزار کے عوض کیا ہے میں اس بارے میں آپ کے فیصلہ سے راضی ہوں۔ تو حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے منقول ایک حدیث تمہیں سناتاہوں انھوں نے کہا ٹھیک ہے۔ ابن مسعود نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب دو آدمی سودا کرتے ہیں اور دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو اس بارے میں وہ قول متعبر ہوتا ہے جو فروخت کرنے والا کہتا ہے پھر وہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں۔ تو حضرت اشعث نے کہا میں اس سودے کر ختم کرتا ہوں ۔

2824

2824 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مِدْرَارٍ حَدَّثَنِى عَمِّى طَاهِرٌ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ فَإِذَا اسْتُهْلِكَ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْمُشْتَرِى ». الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ مَتْرُوكٌ.
2824 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب سودا کرنے والے دونوں فریقوں میں اختلاف ہوجائے تو فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا لیکن اگر وہ چیز ضائع ہوچکی ہے تو اس بارے میں خریدار کا قول معتبر ہوگا۔
اس روایت کا راوی حسن بن عمارہ متروک ہے۔

2825

2825 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمَذَانِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِىُّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْمُتَبَايِعَانِ فِى الْبَيْعِ وَالسِّلْعَةُ كَمَا هِىَ لَمْ تُسْتَهْلَكْ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ».
2825 ۔ قاسم بن عبدالرحمن اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت عبداللہ بن مسعود (رض)) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب سودا کرنے والے دونوں فریقوں کے درمیان سودے کے بارے میں اختلاف ہوجائے اور سامان اسی صورت میں موجود ہو ہلاک نہ ہواہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا یاپھروہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں گے۔

2826

2826 - أَخْبَرَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ .
2826 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے حوالے سے بھی منقول ہے۔

2827

2827 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْقَاضِى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ
2827 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2828

2828 عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ اسْتُحْلِفَ الْبَائِعُ وَكَانَ الْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ ». تَفَرَّدَ بِهَذَا اللَّفْظِ أَبُو الأَحْوَصِ الْقَاضِى عَنْ هِشَامٍ.
2828 ۔ قسم بن عبدالرحمن اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب سودا کرنے والے دوفریقوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان ضائع ہوچکا ہوتواب خریدار کو یہ اختیار ہوگا کہ اگر وہ چاہے تو اسے لے چاہے تو اسے ترک کردے۔
اس روایت کو ان الفاظ میں نقل کرنے میں ابواحوص نامی راوی منفرد ہیں جنہوں نے ہشام کے حوالے سے نقل کیا ہے۔

2829

2829 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِى أَبُو الْقَاسِمِ بَدْرُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُسَبِّحٍ الْجَمَّالُ أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَالْبَيْعُ مُسْتَهْلَكٌ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ ». وَرَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ.
2829 ۔ حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں جب سودا کرنے والے دونوں آدمیوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان ضائع ہوچکا ہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معتبر ہوگا۔
انہوں نے یہ روایت مرفوع حدیث کے طور پر نقل کی ہے۔

2830

2830 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مِنَ الأَشْعَثِ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ فَاخْتَلَفَا فِى الثَّمَنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا. وَقَالَ الأَشْعَثُ اشْتَرَيْتُ مِنْكَ بِعَشْرَةِ آلاَفٍ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ هَاتِ. قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ ». قَالَ الأَشْعَثُ أَرَى أَنْ يُرَدَّ الْبَيْعُ.
2830 ۔ قاسم بن عبدالرحمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے اشعث کو ایک سرکاری غلام فروخت کیا ان دونوں کے درمیان قیمت کے بارے میں اختلاف ہوگیا، حضرت عبداللہ نے کہا میں نے یہ بیس ہزار کے عوض میں آپ کو فروخت کیا ہے حضرت اشعث نے کہا میں نے اسے آپ سے دس ہزار کے عوض خریدا ہے۔ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر آپ چاہیں تو میں اس بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی ہے تو حضرت اشعث نے کہا سنائیے۔ تو حضرت عبداللہ نے فرمایا میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جب سودا کرنے والے دوفریقوں کے درمیان اختلاف ہوجائے اور فروخت شدہ سامان اپنی اصلی حالت میں موجود ہو اور ان دونوں فریقوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو اس بارے میں فروخت کرنے والے کا قول معبتر ہوگا، یاپھروہ دونوں اس سودے کو ختم کردیں گے تو حضرت اشعث نے کہا میں یہ سمجھتاہوں کہ آپ اس سودے کو ختم کردیں۔

2831

2831 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَمِّى ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِى مَوْهِبُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّىَّ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- اشْتَرَى مِنْ أَعْرَابِىٍّ حِمْلَ خَبَطٍ فَلَمَّا وَجَبَ الْبَيْعُ قَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اخْتَرْ ». فَقَالَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَمْرَكَ اللَّهَ بَيِّعًا. وَقَالَ أَحْمَدُ قَالَ لَهُ الأَعْرَابِىُّ عَمَّرَكَ اللَّهُ بَيِّعًا. قَالَ أَهْلُ اللُّغَةِ مَعْنَى قَوْلِ الْعَرَبِ عَمْرَكَ بِفَتْحِ الرَّاءِ سَأَلْتُ اللَّهَ تَعْمِيرَكَ. كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ.
2831 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے پتوں کا ایک گٹھاخریداجب سودا طے کیا گیا تو نبی نے اس سے فرمایا تمہیں اختیار ہے (کہ اگر تم چاہو تم اسے ختم کرسکتے ہو) تو اس شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا اللہ آپ کے سودے کو مبارک کرے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں دیہاتی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا اللہ آپ کے سودے کو آباد کرے۔ علم لغت کے ماہرین نے یہ کہا ہے روایت میں استعمال ہونے والے لفظ، عمرک اللہ، اس کا مطلب یہ ہے میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کو آباد رکھے ۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں۔

2832

2832 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَخْبَرَنَا هِلاَلُ بْنُ الْعَلاَءِ أَخْبَرَنَا الْمُعَافَى أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّىَّ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- اشْتَرَى مِنْ أَعْرَابِىٍّ - حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ مِنْ بَنِى عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ - حِمْلَ خَبَطٍ فَلَمَّا وَجَبَ لَهُ قَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « اخْتَرْ ». قَالَ الأَعْرَابِىُّ إِنْ رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ مِثْلَهُ بَيِّعًا عَمْرَكَ اللَّهَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ « مِنْ قُرَيْشٍ ».
2832 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے کوئی چیز خریدی میرا خیال ہے اس کا تعلق بنوعامر بن صعصعہ سے تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پتوں کا ایک گٹھاخریدا، جب سوداطے ہوگیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرایا تم اختیار کرلو (یعنی تم چاہو تو اسے ختم کرسکتے ہو) تودیہاتی نے کہا میں نے آج تک ایساسودا نہیں دیکھا، اللہ تعالیٰ آپ کے سودے کو آباد رکھے ! آپ کا کون سے قبیلہ سے تعلق ہے ؟ تو نبی کریم نے فرمایا قریش سے ہے۔

2833

2833 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا الْحُمَيْدِىُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ ابْتَاعَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عِكْمًا مِنْ خَبَطٍ مِنْ أَعْرَابِىٍّ فَخَيَّرَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ. فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
2833 ۔ طاؤس بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی سے پتوں کا ایک گٹھاخریدا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دیہاتی کو اختیار دیا کہ اگر وہ چاہے تو اس سودا کو ختم کرسکتا ہے ۔
راوی نے حسب سابق روایت نقل کی ہے۔

2834

2834 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَأَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ - يَعْنِى سَعِيدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِىَّ - قَالاَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لأَبِيهِ فَكَانَ يَغْلِبُهُ حَتَّى يَتَقَدَّمَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَصِيحَ بِهِ عُمَرُ وَيَغْلِبُهُ الْبَكْرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بِعْنِيهِ يَا عُمَرُ ». فَاشْتَرَاهُ فَدَعَا ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ « هُوَ لَكَ اصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ ». وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ عَبَّادٍ.
2834 ۔ عمرو نامی راوی نے یہ بات نقل کی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ایک ایسے اونٹ پر سوار تھے جو قابو میں نہیں آتا تھا، وہ ان کی والد کی ملکیت تھا، حضرت عبداللہ بن عمر اس پر قابو نہیں پاسکے وہ اونٹ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اونٹ سے آگے نکل گیا بعد میں انھیں جھڑکا لیکن وہ اونٹ ان کے قابو میں نہیں آیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عمر ! مجھے فروخت کردو پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے خرید لیا، پھر نبی کریم نے حضرت عبداللہ بن عمر کو بلایا اور فرمایا یہ تمہارا ہوا اب تم اس کے ساتھ جو چاہو سلوک کرو۔
روایت کے یہ الفاظ ابن عباد نامی راوی کے ہیں۔

2835

2835 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَنْدَوَيْهِ الْبُنْدَارُ حَبْشُونُ أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ كَاتَبَتْ بَرِيرَةُ عَلَى نَفْسِهَا بِتِسْعِ أَوَاقٍ كُلَّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَجَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لاَ وَلَكِنْ إِنْ شِئْتِ عَدَدْتُ لَهُمْ مَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً فَيَكُونُ الْوَلاَءُ لِى فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ فَجَاءَتْ إِلَى عَائِشَةَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَارَّتْهَا بِمَا قَالَتْ لَهُمْ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ لاَ آذَنُ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لِى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَمَا ذَاكَ ». فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَتْنِى بَرِيرَةُ تَسْتَعِينُنِى فِى مُكَاتَبَتِهَا . فَقُلْتُ لاَ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّ لَهُمْ مَالَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَيَكُونَ الْوَلاَءُ لِى فَذَهَبَتْ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا لاَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِى لَهُمُ الْوَلاَءَ فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ». فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَخْطُبُ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ « مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِى كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى تَعْلَمُوا أَنَّ مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِى كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنَّ الشَّرْطَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُونَ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَءُ لِى إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ». قَالَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا.
2835 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ بریرہ نے اپنے لیے نواوقیہ کی ہر سال ادائیگی کے عوض میں کتابت کا معاہدہ کرلیا، وہ سیدہ عائشہ صدیقہ کے پاس آئیں تاکہ ان سے اس بارے میں مددلیں توسیدہ عائشہ نے فرمایا نہیں اگر تم چاہو تو میں ساری ادائیگی ایک ہی مرتبہ کردوں گی، البتہ تمہاری ولاء کا حق میرے پاس ہوگا، بریرہ اپنے مالک کے پاس گئی ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو ان لوگوں نے اس بات سے انکار کردیا اور کہا کہ ولاء کا حق ان کے پاس ہی رہے گا، وہ سیدہ عائشہ کے پاس آئیں اس دوران نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے توبریرہ نے سیدہ عائشہ کو ہلکی آواز میں ساری بات بتائی جو اس نے اپنے مالکان سے کہی تھی (اور جو جواب انھوں نے دیا تھا) توسیدہ عائشہ نے یہی کہا نہیں اور ولاء کا حق مجھے حاصل ہوگا، (تو میں اس معاملے کے لیے تیار ہوں) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا معاملہ ہے ؟ توسیدہ عائشہ نے عرض کی یارسول اللہ بریرہ میرے پاس آئی تھی تاکہ اپنے کتابت کے معاہدے کے بارے میں مجھ سے مدد لے تو میں نے یہ کہا کہ اگر مالکان چاہیں تو میں انھیں ساری ادائیگی ایک ساتھ کردوں اور ولاء کا حق میرے پاس رہے گا، وہ اپنے مالکان کے پاس گئی تو انھوں نے جواب دیا نہیں ولاء کا حق ہمارے پاس ہی رہے گا، پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اسے خرید کرا سے آزاد کردو اور ولاء کی شرط ان کے لیے رہنے دو کیونکہ ولاء کا حق اسے حاصل ہوتا ہے جو آزاد کرتا ہے ۔
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں) تو میں نے اسے خرید کر آزاد کردیا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے آپ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور ارشاد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ ایسی شرائط عائد کردیتے یہں جن کی اجازت اللہ کی کتاب نہیں دیتی۔ یہ بات جان لو کہ جو شخص کسی ایسی شرط عائد کرے جس کی اجازت اللہ کی کتاب میں نہیں وہ شرط باطل شمار ہوگی اگرچہ سو مرتبہ کیوں نہ عائد کی گئی ہو۔ اللہ کا فیصلہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے پورا کیا جائے اور اللہ نے جس شرط کی اجازت دی ہے وہ شرط زیادہ مضبوط ہوگی لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ تم فلاں کو آزاد کردو اور ولاء کا حق میرے پاس رہے گا ولاء کا حق اسی شخص کو ہے جو آزاد کرتا ہے۔
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں بریرہ کا شوہر ایک غلام تھا، تو نبی کریم نے بریرہ کو اختیار دیاتو اس نے اپنی ذات کو اختیار کرلیا اگر اس کا شوہر آزاد شخص ہوتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے اختیار نہ دیتے۔

2836

2836 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُوَانٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّى كُنْتُ لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِى لَهَبٍ وَإِنَّ ابْنَتَهُ وَامْرَأَتَهُ بَاعُونِى وَاشْتَرَطُوا وَلاَئِى فَمَوْلَى مَنْ أَنَا فَقَالَتْ يَا بُنَىَّ دَخَلَتْ عَلَىَّ بَرِيرَةُ وَهِىَ مُكَاتِبَةٌ فَقَالَتِ اشْتَرِينِى. فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِى لاَ يَبِيعُونِى حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِى. قُلْتُ لاَ حَاجَةَ لِى فِيكِ فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَوْ بَلَغَهُ فَقَالَ « مَا قَالَتْ بَرِيرَةُ ». فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ « اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا ». فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَلَوِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ مَرَّةٍ ».
2836 ۔ عبدالواحد بن ایمن اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں سیدہ عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے کہا اے ام المومنین، میں عتبہ بن ابولہب کے پاس موجود تھا، (یعنی ان کا غلام تھا) اس کے بیٹے اور اس کی بیوی نے مجھے فروخت کردیا اور میری ولاء کی شرط عائد کی تو میں کسی کا آزاد کردہ غلام شمار ہوں گا ؟ تو انھوں نے فرمایا اے میرے بیٹے میں بریرہ کے پاس آئی اس نے کتابت کا معاہدہ کیا تھا اس نے کہا آپ مجھے خرید لیں میں نے کہا ٹھیک ہے اس نے کہا میرے مالکان مجھے اس وقت تک فروخت نہیں کریں گے جب تک وہ میرے ولاء کی شرط عائد نہ کریں، تو میں نے کہا، پھر تو مجھے تمہارے بارے میں کوئی ضرورت نہیں ہے جب نبی کریم نے یہ بات سنی یا آپ کو اطلاع دی گئی تواپ نے دریافت کیا بریرہ کیا کہہ رہی ہے ، میں نے آپ کو اس بارے میں بتایا تو نبی نے فرمایا، تم اسے خرید کر اسے آزاد کردو اور ان لوگوں کو ایسے ہی رہنے دو وہ جو چاہیں شرطیں عائد کرتے پھریں۔ (سیدہ عائشہ فرماتی ہیں) تو میں نے اسے خرید کر اسے آزاد کردیا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہوتا ہے خواہ (دوسرے فریق کے لوگ) سوشرطیں عائد کریں۔

2837

2837 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ أَخْبَرَنَا أَبُو قِلاَبَةَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبِّرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَجْلاَنَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا يَزِيدَ الْمَدَنِىَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ لِبَشِيرٍ الصَّغِيرِ مَقْعَدٌ لاَ يَكَادُ يُخْطِئُهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَفَقَدَهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا عَادَ إِلَى مَقْعَدِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا بَشِيرُ لَمْ أَرَكَ مُنْذُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ». قَالَ بِأَبِى وَأُمِّى ابْتَعْتُ بَعِيرًا مِنْ فُلاَنٍ فَمَكَثَ عِنْدِى ثُمَّ شَرَدَ فَجِئْتُ بِهِ فَدَفَعْتُهُ إِلَى صَاحِبِهِ فَقَبِلَهُ مِنِّى. قَالَ « وَكَانَ شَرَطَ لَكَ ذَلِكَ فِيهِ ». قَالَ لاَ وَلَكِنَّهُ قَبِلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الشَّرُودَ يُرَدُّ مِنْهُ ».
2837 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت بشیر صغیر کے بیٹھنے کی ایک مخصوص جگہ تھی جہاں وہ باقاعدگی کے ساتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھا کرتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن تک انھیں ملاحظہ نہیں فرمایا (جب وہ تین دن کے بعد) وہ اپنی مخصوص جگہ پر آئے تو نبی نے ان سے دریافت کیا، اے بشیر ! میں نے تمہیں پچھلے تین دن سے دیکھا نہیں ہے تو انھوں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں نے فلاں شخص سے اونٹ خریدا تھا وہ میرے پاس رہا اور اس کے بعد وہ سرکش ہو کر بھاگ گیا میں اس کے پیچھے گیا، (اسے پکڑ کے لا کے) اسے اس کے مالک کے سپرد کردیا تو اس نے وہ مجھ سے لے لیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا اس نے تمہارے ساتھ کوئی شرط طے کی تھی انھوں نے عرض کی نہیں۔ اس نے ویسے ہی اسے لے لیا ہے ، تو نبی نے ان سے فرمایا کیا تم یہ بات جانتے نہیں ہو کہ سرکش جانور اسی بنیاد پر واپس کیے جاتے ہیں۔

2838

2838 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ إِمْلاَءً أَخْبَرَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَجْلاَنَ الْعُجَيْفِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو يَزِيدَ الْمَدَنِىُّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ وَفِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا إِنَّ الْبَعِيرَ الشَّرُودَ يُرَدُّ ».
2838 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں اس کی مانند روایت نقل کرتے ہیں تاہم سا میں یہ الفاظ ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا
سرکش اونٹ واپس کردیاجاتا ہے۔

2839

2839 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ الْخَضِيبُ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِىُّ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالاَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الإِبِلَ بِالنَّقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِى هَذِهِ مِنْ هَذِهِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ فِى بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رُوَيْدَكَ أَسْأَلْكَ إِنِّى أَبِيعُ الإِبِلَ بِالنَّقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِى هَذِهِ مِنْ هَذِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَىْءٌ ». وَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ فَأُعْطِى هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِى هَذِهِ مِنْ هَذِهِ فِى الْمَوْضِعَيْنِ وَالْبَاقِى مِثْلَهُ.
2839 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں میں بقیع میں اونٹوں کا سودا کیا کرتا تھا، بعض اوقات میں انھیں دینار کے عوض میں فروخت کرتا تھا، اور دینار کی جگہ درہم وصول کرلیتا تھا اور بعض اوقات درہم کے عوض میں فروخت کرتا تھا اور درہم کی جگہ دینار وصول کرلیتا تھا، یہ اس کی جگہ لے لیتا تھا، اور وہ اس جگہ دے دیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہواتو آپ اس وقت سیدہ حفصہ کے گھر میں موجود تھے میں نے عرض کی، یارسول اللہ میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتاہوں میں نفیع میں اونٹوں کا سوداکرتاہوں تو بعض اوقات میں دینار کے عوض میں فروخت کرتا ہوں لیکن درہم وصول کر لیتاہوں بعض اوقات درہم کے عوض میں فروخت کرتا ہوں اور دینار وصول کر لیتاہوں یہ میں اس کی جگہ لے لیتاہوں اور وہ اس کی جگہ لے لیتاہوں۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اگر تم اس دن کے بھاؤ کے حساب سے لیتے رہو۔ وارجب تک تم دونوں جدا نہیں ہوتے یا تمہارے درمیان کوئی شرط طے نہیں ہوتی۔
ایک روایت میں الفاظ کا کچھ اختلاف ہے۔

2840

2840 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرْجَانِىُّ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِىِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ ».
2840 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سونے کو سونے کے عوض میں چاندی کو چاندی کے عوض میں کھجور کو کھجور کو کے عوض میں گندم کو گندم کے عوض میں جو کو جو کے عوض میں نمک کو نمک کے عوض میں صرف دست بدست برابر فروخت کیا جاسکتا ہے ، لیکن جب ان اصناف میں اختلاف ہوجائے تو تم جیسے چاہوفروخت کرو، اس وقت کہ جب یہ دست بدست لین دین ہو (یعنی ادھار کا سودانہ ہو) ۔

2841

2841 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الدِّينَوَرِىُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْهَمْدَانِىُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْجَعْفَرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلاَمَهُ بِصَاعِ بُرٍّ فَقَالَ بِعْهُ وَاشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا فَذَهَبَ الْغُلاَمُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ مَعْمَرٌ لِمَ فَعَلْتَ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَلاَ تَأْخُذَنَّ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِنِّى كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ » . يَعْنِى مِثْلاً بِمِثْلٍ وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ قَالَ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَهُ. قَالَ إِنِّى أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ.
2841 ۔ معمر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے غلام کو گندم کے ایک صاع کے ہمراہ بھیجا اور بولے اسے ایک صاع فروخت کردو اور اس کے ذریعے جو خرید کے لے آؤ، وہ غلام گیا اور اس نے ایک صاع اور ایک صاع سے کچھ زیادہ وصول کرلیے جب وہ آیا اور انھیں اس بارے میں بتایاتومعمر نے کہا تم ایساکیوں کیا ؟ تم جاؤ اور اسے واپس کردو اور صرف برابر کالین دین کرو کیونکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اناج کو اناج کے عوض میں۔
ان کی مراد یہ تھی کہ صرف برابر برابر لیادیا جاسکتا ہے ان دنوں ہماری خوراک جو ہوا کرتی تھی اس غلام نے کہا یہ تو اس کی مانند نہیں ہیں تومعمر نے کہا مجھے یہ اندیشہ ہے کہ یہ اس کے برابر ہوتے ہیں۔

2842

2842 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلاَمَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ فَقَالَ بِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا فَذَهَبَ الْغُلاَمُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرٌ أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَلاَ تَأْخُذَنَّ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِنِّى كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ». وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ قِيلَ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهُ مِثْلاً. قَالَ فَإِنِّى أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ.
2842 ۔ معمر بن عبداللہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے اپنے غلام کو گندم کے ایک صاع کے ہمراہ بھیجا اور بولے اسے ایک صاع فروخت کردو اور اس کے ذریعے جو خرید کے لے آؤ، وہ غلام گیا اور اس نے ایک صاع اور ایک صاع سے کچھ زیادہ وصول کرلیے جب وہ آیا اور انھیں اس بارے میں بتایاتومعمر نے کہا تم اس میں دخل کیوں کیا ؟ تم جاؤ اور اسے واپس کردو اور صرف برابر کالین دین کرو کیونکہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اناج کو اناج کے عوض میں صرف برابر (لیا اور دیا جاسکتا ہے ) ۔
راوی کہتے ہیں ان دنوں ہماری خوراک جو ہوا کرتی تھی ، معمر سے یہ کہا گیا کہ یہ تو اس کی مانند نہیں بنتے تو انھوں نے فرمایا میرا یہ خیال ہے کہ یہ اس کی مانند ہیں۔

2843

2843 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ أَبُو حَامِدٍ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الزَّعْفَرَانِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِىَّ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الآخِذُ وَالْمُعْطِى سَوَاءٌ فِى الرِّبَا
2843 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے سود لینے والا اور دینے والابرابر (کے گناہ گار) ہوتے ہیں۔

2844

2844 - أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ نَهْشَلُ بْنُ دَارِمٍ التَّمِيمِىُّ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِىُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى مُحَمَّدَ بْنَ الْعَبَّاسِ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لاَ فَضْلَ بَيْنَهُمَا مَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِوَرِقٍ فَلْيَصْرِفْهَا بِذَهَبٍ وَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِذَهَبٍ فَلْيَصْرِفْهَا بِوَرِقٍ وَالصَّرْفُ هَاءَ وَهَاءَ ».
2844 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے دینار کو دینار کے عوض میں درہم کو درہم کے عوض میں کسی اضافی ادائیگی کے بگیر لیا اور دیا جائے گا، جس شخص کو چاندی کی ضرورت ہو وہ اسے سونے کے عوض میں لین دین کرے اور جس شخص کو سونے کی ضرورت ہو وہ چاندی کے عوض میں لین دین کرے لیکن یہ لین دین دست بدست ہونا چاہیے۔

2845

2845 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْهَيْثَمِ الْبَزَّازُ الْعَسْكَرِىُّ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى حَرْبٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو يُوسُفَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى خُطْبَتِهِ فِى حَجَّتِهِ « أَلاَ وَإِنَّ الْمُسْلِمَ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ يَحِلُّ لَهُ دَمُهُ وَلاَ شَىْءٌ مِنْ مَالِهِ إِلاَّ بِطِيبَةِ نَفْسِهِ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ». قَالُوا نَعَمْ. قَالَ « اللَّهُمَّ اشْهَدْ ».
2845 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ بات ارشاد فرمائی تھی کہ یاد رکھنا مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہوتا ہے اس کے لیے اپنے بھائی کا خون یا اس کے مال میں سے کوئی بھی چیز حلال نہیں ہے۔ ماسوائے اس کے جو وہ اپنی پسند کے ساتھ اسے دے دے۔ خبردار ! کیا میں نے تبلیغ کردی ہے ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ نبی نے فرمایا اے اللہ توگواہ رہنا۔

2846

2846 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْفُضَيْلِ الْكَاتِبُ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَشْتَرِيَنَّ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ إِلاَّ بِطِيبٍ مِنْ نَفْسِهِ ».
2846 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کوئی بھی شخص اپنے بھائی کا ساتھی اس وقت تک نہ بنے جب تک وہ خود اپنی مرضی سے اسے نہ دے۔

2847

2847 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلاَءِ الْكَاتِبُ أَخْبَرَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْحَسَنِ الأَحْوَلِ مَوْلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى سَعِيدٍ حَدَّثَنِى عُمَارَةُ بْنُ حَارِثَةَ الضَّمْرِىُّ ذَكَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِى قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ « لاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَىْءٌ إِلاَّ مَا طَابَتْ بِهِ نَفْسُهُ ». فَقُلْتُ حِينَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمٍّ لِى فَأَخَذْتُ مِنْهَا شَاةً فَاجْتَزَرْتُهَا أَعَلَىَّ فِى ذَلِكَ شَىْءٌ قَالَ « إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً تَحْمِلُ شَفْرَةً وَأَزْنَادًا فَلاَ تَمَسَّهَا ».
2847 ۔ حضرت عمرو بن یثربی بیان کرتے ہیں کہ میں منی میں حجۃ الوداع میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا میں نے " آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کسی بھی انسان کے لیے اپنے بھائی کے مال میں سے کوئی بھی چیز لینا جائز نہیں ہے ، ماسوائے اس کے جسے وہ (دوسرا شخص) اپنی پسند کے ساتھ دے۔
راوی کہتے ہیں) میں نے اس وقت عرض کی یارسول اللہ آپ کا کیا خیال ہے اس بارے میں اگر میں اپنے چچا زاد کی بکریوں کو اپنے سامنے پاتاہوں اور ان میں سے ایک بکری لے لیتاہوں اور ذبح کر لیتاہوں تو کی اس بارے میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم ایک بکری کا سامنا کرتے ہو اور اس وقت تمہارے ہاتھ میں چھری بھی ہے اور ہاتھ پاؤں باندھنے کی چیزیں بھی ہیں تو بھی تم اس بکری کو ہاتھ نہ لگاؤ۔

2848

2848 - وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَارِثَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِى قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَلاَ وَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَىْءٌ إِلاَّ بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ » قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّى. ذَكَرَ بَاقِى الْحَدِيثِ وَقَالَ فِيهِ « إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً تَحْمِلُ شَفْرَةً وَأَزْنَادًا بِخَبْتِ الْجَمِيشِ ». أَرْضٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْجَارِ أَرْضٌ لَيْسَ بِهَا أَنِيسٌ.
2848 ۔ حضرت عمرو بن یثربی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا خبردار کسی بھی مسلمان کے لیے اس کے بھائی کا مال حلال نہیں ہے ماسوائے اس چیز کے جسے وہ خود اپنی پسند سے دے۔ راوی کہتے ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ اگر مجھے اپنے چچازاد کی بکریاں ملتی ہیں (اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا) اگر تمہیں وہ بکری خبت الحمیش (یہ ایک ویرانہ کا نام ہے ) میں وہ بکری ملتی ہے اور اس وقت تم نے چھری اور بکری کو باندھنے کا سامان اٹھایا ہوا ہے تو بھی تم اسے ہاتھ نہیں لگاسکے۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ (خبت الحمیش) مکہ اور اس کے نواح کے درمیان ایک جگہ ہے ، یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کوئی آبادی نہیں ہے اس سند میں راوی نے ابن ابی سعید کا تذکرہ نہیں کیا، تاہم پہلی روایت زیادہ مستند ہے۔

2849

2849 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى قُتَيْلَةَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِهْرِىُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِطِيبِ نَفْسِهِ ».
2849 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کسی بھی مسلمان شخص کو مال صرف اسی کی مرضی سے لیناجائز ہے۔

2850

2850 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْفَضْلُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الزُّبَيْدِىُّ جَارُ الْبَعْرَانِىِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِىِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِى حَرَّةَ الرَّقَاشِىِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ ».
2850 ۔ حضرت ابوحرہ رقاشی اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کسی بھی مسلمان کا مال صرف اسی کی مرضی سے لیا جاسکتا ہے۔

2851

2851 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
2851 ۔ یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2852

2852 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجَهْمِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « حُرْمَةُ مَالِ الْمُؤْمِنِ كَحُرْمَةِ دَمِهِ ».
2852 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مومن کا مال اس کی جان کی طرح قابل احترام ہے۔

2853

2853 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّ بِهِ وَهُوَ مُلاَزِمٌ غَرِيمًا لَهُ فَقَالَ « مَا هَذَا ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ غَرِيمٌ لِى. فَقَالَ « هَلْ لَكَ - يَعْنِى - أَنْ تَأْخُذَ النِّصْفَ ». وَقَالَ بِيَدِهِ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخَذَ الشَّطْرَ وَتَرَكَ الشَّطْرَ. أَوْ قَالَ النِّصْفَ.
2853 ۔ عبداللہ بن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس سے گزرے وہ اس وقت اپنے ایک مقروض کے ساتھ الجھے ہوئے تھے انھوں نے عرض کی یارسول اللہ یہ میرا مقروض ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم یہ نہیں کرتے یعنی تم اس سے نصف وصول کرلو آپ نے اپنے دست مبارک کے ذریعے یہ بات ارشاد فرمائی تو میں نے عرض کی جی ہاں ! یارسول اللہ تو انھوں نے نصف حصہ وصول کرلیا، اور نصف حصہ چھوڑ دیا (راوی کو شک ہے کہ شاید روایت میں شطر کی بجائے لفظ نصف منقول ہے ) ۔

2854

2854 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى حَازِمٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ جَمِيعًا عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ وَالصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ ». لَفْظُ يُونُسَ وَقَالَ الآخَرُ « بَيْنَ النَّاسِ ».
2854 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ مسلمان آپس کی شرط کے مطابق عمل پیراہوں گے اور مسلمانوں کے لی درمیان صلح جائز ہے۔
روایت کے یہ الفاظ یونس نامی راوی کے ہیں جبکہ دیگرراویوں نے لفظ ، لوگوں کے درمیان نقل کیا ہے۔

2855

2855 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمِصِّيصِىُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِى رَافِعٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الصُّلْحُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ جَائِزٌ ». كَذَا كَانَ فِى أَصْلِهِ.
2855 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان صلح جائز ہے۔ ان کی اصل میں اسی طرح کے الفاظ ہیں۔

2856

2856 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَيْلاَنَ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الأَدَمِىُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِهِمْ إِلاَّ شَرْطًا حَرَّمَ حَلاَلاً أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا ».
2856 ۔ کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مسلمانوں کی مقرر کردہ شرائط (پوری کی جائیں گی ) ماسوائے ایسی شرط کے جو کسی حلال چیز کو حرام قرار دے یا حرام چیز کو حلال قرار دے۔

2857

2857 - حَدَّثَنَا رِضْوَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ جَالِينُوسَ الصَّيْدَلاَنِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى الدُّنْيَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِهِمْ مَا وَافَقَ الْحَقَّ ».
2857 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں مسلمانوں کی شرائط کی پابندی کی جائے گی جبکہ وہ حق کے مطابق ہوں۔

2858

2858 - وَعَنْ خُصَيْفٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ مَا وَافَقَ الْحَقَّ مِنْ ذَلِكَ ».
2858 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں مسلمانوں کی شرائط کی پابندی کی جائے گی جبکہ وہ حق کے مطابق ہوں۔

2859

2859 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ مَاهَانَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبِرَكِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ الْحَسَنِ الْهِلاَلِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ وَنَفْسِهِ كُتِبَ لَهُ صَدَقَةٌ وَمَا وَقَى بِهِ الرَّجُلُ عِرْضَهُ كُتِبَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ وَمَا أَنْفَقَ الْمُؤْمِنُ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّ خَلَفَهَا عَلَى اللَّهِ ضَامِنٌ إِلاَّ مَا كَانَ مِنْ بُنْيَانٍ أَوْ مَعْصِيَةٍ ». فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ مَا يَعْنِى وَقَى بِهِ الرَّجُلُ عِرْضَهُ قَالَ أَنْ يُعْطِىَ الشَّاعِرَ وَذَا اللِّسَانِ الْمُتَّقَى.
2859 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہرنی کی صدقہ ہے آدمی اپنی بیوی پر اپنی جان پر جو خرچ کرتا ہے یہ اس کے لیے صدقہ کے طور پر لکھا جاتا ہے ، اس چیز کے ذریعے آدمی اپنی عزت کی حفاظت کرتا ہے یہ بات اس کے لیے صدقے کے طور پر لکھی جاتی ہے۔ آدمی جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے تو اللہ کا ضامن ہوتا ہے (یعنی اس کا اجر وثواب عطاء کرے گا) ماسوائے اس چیز کے جو کسی تعمیر میں خرچ کیا جائے یا کسی گناہ کے کام میں خرچ کیا جائے۔
راوی کہتے ہیں میں نے محمد بن منکدر سے دریافت کیا آدمی اس کے ذریعے اپنی عزت کی حفاظت کرے اس سے مراد کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا یہ کہ وہ کسی شاعر کو یا کسی بدزبان آدمی کو (معاوضہ دے دے تاکہ وہ اس کے ساتھ بدتمیزی نہ کرے)

2860

2860 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ عَرَفَ مَتَاعَهُ عِنْدَ رَجُلٍ أَخَذَهُ وَطَلَبَ ذَاكَ الَّذِى اشْتَرَى مِنْهُ ».
2860 ۔ حضرت سمرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اپنا سامان کسی شخص کے پاس پائے وہ اسے حاصل کرے اور دوسرا شخص اس سے مطالبہ کرے گا جس سے اس نے خریدا ہے۔

2861

2861 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ ».
2861 ۔ حضرت سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص اپنا مال بعینہ کسی شخص کے پاس پائے تو وہ اس مال کا زیادہ حق دار ہوگا اور دوسرا شخص اس شخص کے پاس جائے گا جس شخص سے اسے خریدا تھا۔

2862

2862 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْمَيْمُونِىُّ قَالَ ذَكَرْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَقَالَ لِى اذْهَبْ إِلَى حَدِيثٍ رَوَاهُ هُشَيْمٌ عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَجَدَ مَالَهُ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتَّبِعُ الْمُشْتَرِى مَنْ بَاعَهُ ». قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَاهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ هُشَيْمٍ وَقَدْ حَدَّثَ هُشَيْمٌ بِغَيْرِ شَىْءٍ وَرَوَى النَّاسُ عَنْهُ وَهُوَ ثِقَةٌ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ وَكَنَّاهُ أَبَا سَعْدَةَ.
2862 ۔ حضرت سمرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ جس شخص مال کسی کے پاس بعینہ پایا جائے تو وہ اس مال کا زیادہ حق دار ہوگا اور خریدا اس شخص کے پاس جائے گا جس نے اسے فروخت کیا تھا۔

2863

2863 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَصَابَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتَّبِعُ صَاحِبُهُ مَنِ اشْتَرَى مِنْهُ ».
2863 ۔ حضرت سمرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص اپنے سامان کو بعینہ کسی کے پاس پائے تو وہ اس سامان کا زیادہ حق دار ہے اور جس کے پاس وہ سامان تھا وہ اس شخص کے پیچھے جائے گا جس سے اس نے سامان کو خریدا تھا۔

2864

2864 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى ذِئْبٍ عَنْ أَبِى الْمُعْتَمِرِ عَنْ عُمَرَ بْنِ خَلْدَةَ الأَنْصَارِىِّ قَالَ جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِى صَاحِبٍ لَنَا أُصِيبَ بِهَذَا الدَّيْنِ - يَعْنِى أَفْلَسَ - فَقَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ أَنَّ صَاحِبَ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ إِلاَّ أَنْ يَتْرُكَ صَاحِبُهُ وَفَاءً.
2864 ۔ عمر بن خلدہ انصاری بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ اپنے ایک ساتھی کے بارے میں حضرت ابوہریرہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے جو مرض کی وجہ سے مفلس قرار دیا جاچکا تھا۔ تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے بتایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے شخص کے بارے میں یہ فیصلہ دیا تھا جو انتقال کر چکاہویاجومفلس ہوچکاہو سامان کا حقیقی مالک جب اپنے مال کو بعینہ کسی کے پاس پائے تو وہ اس مال کا زیادہ حق دار ہوگا البتہ وہ اپنے ساتھی کو پوری ادائیگی کرے (یعنی جو اس ساتھی کا حصہ بنتا ہے ) ۔

2865

2865 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِى فُدَيْكٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ قَالَ حَدَّثَنِى أَبُو الْمُعْتَمِرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ خَلْدَةَ الزُّرَقِىِّ - وَكَانَ قَاضِى الْمَدِينَةِ - أَنَّهُ قَالَ جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِى صَاحِبٍ لَنَا أَفْلَسَ فَقَالَ هَذَا الَّذِى قَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ » .
2865 ۔ ابن خلدہ زرقی جو مدینہ منورہ کے قاضی تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اپنے ایک ساتھی کے بارے میں حضرت ابوہریرہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے جو مفلس ہوچکا تھا، تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے بتایا یہ وہ مسئلہ ہے جس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا ہے جو شخص فوت ہوجائے یامفلس قرار دے دیا جائے اور پھر کسی سامان کا مالک بعینہ اپنے سامان کو اس کے پاس پائے تو وہ اس سامان کا زیادہ حق دار ہوگا۔

2866

2866 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْوَكِيلُ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِى الزَّرْقَاءِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْغُزِّىُّ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ بَاعَ سِلْعَةً فَأَفْلَسَ صَاحِبُهَا فَوَجَدَهَا بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا دُونَ الْغُرَمَاءِ ».
2866 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی سامان فروخت کرتا ہے پھر اس کا ساتھی مفلس قرار دیاجاتا ہے اور پہلاشخص اپنے سامان کو بعینہ اس کے پاس پاتا ہے اور اس پہلے شخص نے سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی وصول نہیں کیا تھا، تو وہ سامان اسی شخص کو مل جائے گا لیکن اگر اس نے اس قیمت میں سے کچھ وصول کرلیا تھا توپھروہ دیگرقرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا۔

2867

2867 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ عَيَّاشٍ ح وَأَخْبَرَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْخَبَائِرِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ الصَّيْدَلاَنِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ سِلْعَةً فَأَدْرَكَ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ وَلَمْ يَكُنْ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَهِىَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَبَضَ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ». وَقَالَ دَعْلَجٌ « وَإِنْ كَانَ قَضَاهُ مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَمَا بَقِىَ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ». إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ مُضْطَرِبُ الْحَدِيثِ وَلاَ يَثْبُتُ هَذَا عَنِ الزُّهْرِىِّ مُسْنَدًا وَإِنَّمَا هُوَ مُرْسَلٌ.
2867 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی سامان فروخت کرتا ہے اور پھر اس سامان کو بعینہ کسی شخص کے پاس جائے جو مفلس قرار دیا جاچکا ہو اس فروخت کرنے والے نے اس کی قیمت میں سے کچھ بھی وصول نہ کیا ہو تو وہ سامان اس شخص کو مل جائے گا لیکن اگر وہ اس کی قیمت میں سے کچھ وصول کرچکا ہو تو وہ باقی قرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا ۔
یمان بن عدی نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں اگر اس شخص نے اس کی قیمت میں سے کچھ ادا کردی ہوا تو وہ دوسرے شخص باقی قرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا۔

2868

2868 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ « وَأَيُّمَا امْرِئٍ هَلَكَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ ». خَالَفَهُ الْيَمَانُ بْنُ عَدِىٍّ فِى إِسْنَادِهِ .
2868 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔
'' جو شخص فوت ہوجائے اس کے پاس کسی دوسرے شخص کا مال موجود ہوتوخواہ اس شخص نے اس کے معاضے میں سے کوئی رقم وصول کی ہو یا نہ کی ہو، وہ دیگر قرض خواہوں کی مانند شمار ہوگا۔ ''
یمان بن عدی نامی راوی نے اس کی سند میں اختلاف کیا ہے۔

2869

2869 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَسَدِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْيَمَانُ بْنُ عَدِىٍّ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ. الْيَمَانُ بْنُ عَدِىٍّ ضَعِيفٌ.
2869 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ۔
یمان بن عدی نامی راوی ضعیف الحدیث ہے۔

2870

2870 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الْبَائِعُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا دُونَ الْغُرَمَاءِ ».
2870 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا جب کوئی شخص مفلس ہوجائے اور کوئی فروخت کرنے والاسامان کو بعینہ اس کے پاس پائے تو وہ اس سامان کے بارے میں دیگرقرض خواہوں کے مقابلے میں زیادہ حقدار ہوگا۔

2871

2871 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى أَخْبَرَنِى أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ح وَأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ح وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِىُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ. وَقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ وَجَدَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ ». وَالْمَعْنَى قَرِيبٌ.
2871 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اپنے مال کو کسی شخص کے پاس بعینہ پاتا ہے جسے مفلس قرار دیاجاچکاہو تو وہ اس سامان کو دوسرں کے مقابلے میں زیادہ حق دار ہوگا۔ اس کا مفہوم ایک جیسا ہے۔

2872

2872 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مَوْهِبُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّىَّ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ ».
2872 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ، جب تم اپنے بھائی کو کوئی پھل فروخت کرتے ہو اور اس پھل کو کوئی آفت لاحق ہوجاتی ہے تواب تمہارے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ تم کسی حق کے بغیر اپنے بھائی کے مال کو حاصل کرلو۔

2873

2873 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ ». قُلْنَا لأَبِى الزُّبَيْرِ هَلْ سَمَّى لَكُمُ الْجَوَائِحَ قَالَ لاَ.
2873 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اگر تم اپنے بھائی کو کچھ پھل فروخت کرتے ہوئے اس کو کوئی آفت لاحق ہوتی ہے تواب تمہارے لیے یہ بات جائز نہیں کہ تم اس کا کوئی معاوضہ وصول کرو تم کسی حق کے بغیر کسی بنیاد پر اپنے بھائی کا مال حاصل کرو گے۔
راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے استاد ابوزبیر سے دریافت کیا روایت میں یہ الفاظ ہیں جو ائح ؟ تو انھوں نے جواب دیا نہیں۔

2874

2874 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ سَوَاءً. قُلْتُ هَلْ سَمَّى لَكُمُ الْجَوَائِحَ قَالَ لاَ.
2874 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، اس میں بھی یہی الفاظ ہیں میں نے دریافت کیا کیا انھوں نے آپ کے سامنے لفظ الجوائح نقل کیا تھا ؟ تو انھوں نے کہا ، جی نہیں۔

2875

2875 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَحَسَنُ بْنُ مُكْرَمٍ وَغَيْرُهُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ ابْتَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ تَأْخُذَنَّ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ »
2875 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص پھل خریدتا ہے (یا فروخت کرتا ہے) اور اسے کوئی آسمانی آفت لاحق ہوجاتی ہے تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے تم کسی حق کے بغیر کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال وصول کرو گے۔

2876

2876 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ. وَنَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ.
2876 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آفت کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے بارے میں معاوضے میں کمی کی ہدایت کی اور آپ نے کئی سال تک کے بعد کی ادائیگی کا سودا کرنے سے منع کیا ہے۔

2877

2877 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِى الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ فِى الرَّجُلِ يَرْتَهِنُ الرَّهْنَ فَيَضِيعُ. قَالَ إِنْ كَانَ أَقَلَّ مِمَّا فِيهِ رَدَّ عَلَيْهِ تَمَامَ حَقِّهِ وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَمِينٌ.
2877 ۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جو کوئی چیز گروی رکھتا اور پھر وہ ضائع ہوجاتی ہے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں جس چیز کے عوض اسے گروی رکھا گیا تھا اگر وہ اس سے کم ہے تو وہ اپنے پورے حق کو واپس کرے گا، اور اگر اس سے زیادہ ہے تو امانت دار ہوگا۔

2878

2878 – حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ الْجُنْدَيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِى الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ فِى الرَّجُلِ يَرْتَهِنُ الرَّهْنَ فَيَضِيعُ. قَالَ إِنْ كَانَ أَقَلَّ مِمَّا فِيهِ رَدَّ عَلَيْهِ تَمَامَ حَقِّهِ وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَمِينٌ.
2878 ۔ عبید بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا ہے جو کوئی چیز گروی رکھتا ہے اور پھرا سے ضائع کردیتا ہے۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں اگر یہ ایسی چیز سے کم ہو جس کے عوض میں اسے گروی رکھا گیا تھا تو اس کے تمام حق کوا سے واپس کیا جائے اور اگر اس سے زیادہ ہو تو وہ شخص امانت دار ہوگا۔

2879

2879 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ وَرَّاقُ الْحُمَيْدِىِّ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- ذَكَرَ الْجَوَائِحَ بِشَىْءٍ. قَالَ سُفْيَانُ لاَ أَدْرِى كَمْ ذَلِكَ الْوَضْعُ.
2879 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آفت کی وجہ سے (معاوضے میں کمی کے حوالے سے) کچھ ذکر کیا ہے ۔
سفیان کہتے ہیں میرے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ آپ نے کس حد تک کمی کا حکم دیا تھا۔

2880

2880 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ أَبِى حَرْمَلَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَنَّ مَوْلًى لأُمِّ حَبِيبَةَ أَفْلَسَ فَأُتِىَ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَضَى عُثْمَانُ أَنَّ مَنْ كَانَ اقْتَضَى مِنْ حَقِّهِ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يُفْلِسَ فَهُوَ لَهُ وَمَنْ عَرَفَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
2880 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ سیدہ ام حبیبہ (رض) کے غلام کو مفلس قرار دے دیا گیا اسے حضرت عثمان (رض) کے پاس لایا گیا تو اس کے بارے میں حضرت عثمان نے یہ فیصلہ دیا اس کے مفلس ہونے سے پہلے جس شخص نے اپنے حق میں سے کچھ وصول کرلیا تھا وہ اس کا ہوا اور جو شخص اپنے سامان کو بعینہ اس کے پاس پائے وہ اس سامان کا زیادہ حق دار ہوگا۔

2881

2881 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ رَوْحٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الرَّهْنُ بِمَا فِيهِ ». لاَ يَثْبُتُ هَذَا عَنْ حُمَيْدٍ وَكُلُّ مَنْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ شَيْخِنَا ضُعَفَاءُ.
2881 ۔ حضرت انس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ گروی رکھی ہوئی چیز مکمل طور پر (گروی شمار ہوتی ہے ) ۔

2882

2882 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْبَاقِى بْنُ قَانِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الرَّهْنُ بِمَا فِيهِ ».قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرَّهْنُ بِمَا فِيهِ ». إِسْمَاعِيلُ هَذَا يَضَعُ الأَحَادِيثَ وَهَذَا بَاطِلٌ عَنْ قَتَادَةَ وَعَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ. وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
2882 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے گروی رکھی ہوئی (مکمل طور پر گروی شمار ہوتی ہے)

2883

2883 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمَذَانِىُّ الْجَبَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ الْقَوَّاسُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِصْمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لَهُ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ». أَبُو عِصْمَةَ وَبِشْرٌ ضَعِيفَانِ وَلاَ يَصِحُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
2883 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن بند نہیں ہوتا (اسے جس کے پاس رکھوایا گیا ہو) اس کے فوائد وہ حاصل کرے گا اور اس کا تاوان بھی اسی شخص کے ذمے ہوگا۔

2884

2884 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ الْعَابِدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لَهُ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ». زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ أَحَدُ الْحُفَّاظِ الثِّقَاتِ وَهَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مُتَّصِلٌ.
2884 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں رہن بند نہیں ہوتا، اس کے فوائد وہ حاصل کرے گا اور اس کا تاوان اس کے ذمے ہوگا (جس کے پاس رہن رکھوایا گیا ہے) ۔

2885

2885 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لِصَاحِبِهِ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ».
2885 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن اس شخص کے لیے بند نہیں ہوتا جس کے پاس رکھوایا گیا ہے۔ اس کا فائدہ وہ حاصل کرے گا اور اس کا تاوان اس کے ذمے ہوگا۔

2886

2886 - حَدَّثَنِى أَبُو الطَّيِّبِ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرَّانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّلْتِ الأُطْرُوشُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الرَّاسِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَيْسَرَةَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الرَّقِّىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ حَتَّى يَكُونَ لَكَ غُنْمُهُ وَعَلَيْكَ غُرْمُهُ ».
2886 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ رہن بند نہیں کیا جاتا بلکہ اس کا فائدہ وہ آدمی لے گا اور تم پر اس کا تاوان ہوگا۔

2887

2887 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَصْرِ بْنِ بُجَيْرٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لَهُ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ».
2887 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن بند نہیں ہوتا آدمی اس کا فائدہ لیتا ہے اور اس کا تاوان اس کے ذمے ہوتا ہے۔

2888

2888 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
2888 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔

2889

2889 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَيْدٍ الْحِنَّائِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرَّوَّاسُ حَدَّثَنَا كُدَيْرٌ أَبُو يَحْيَى حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لَكَ غُنْمُهُ وَعَلَيْكَ غُرْمُهُ ». أَرْسَلَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَغَيْرُهُ عَنْ مَعْمَرٍ .
2889 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن بند نہیں ہوتا تمہیں اس کا فائدہ ملے گا اور اس کا تاوان تمہارے ذمے ہوگا۔

2890

2890 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ لَهُ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ».
2890 ۔ سعید بن مسیب (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں رہن بند نہیں ہوتا اس کا فائدہ آدمی لیتا ہے اور اس کا تاوان اس کے ذمے ہوتا ہے۔

2891

2891 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَحْمَدَ الْقِرْمِيسِينِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ بِطَرَسُوسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَصْرٍ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَغْلَقُ الرَّهْنُ وَالرَّهْنُ لِمَنْ رَهَنَهُ لَهُ غُنْمُهُ وَعَلَيْهِ غُرْمُهُ ».
2891 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن بند نہیں ہوتا ہے ، رہن اس شخص کے پاس ہوتا ہے جس کے پاس اسے رکھوایا گیا ہے وہ شخص اس کا فائدہ لیتا ہے اور اس کا تاوان بھی اس کے ذمے ہوتا ہے۔

2892

2892 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ فِى الظَّهْرِ « يُرْكَبُ بِالنَّفَقَةِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ وَعَلَى الَّذِى يَرْكَبُ وَيَشْرَبُ نَفَقَتُهُ »
2892 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب کسی سواری کو گروی رکھا گیا ہو تو آدمی خرچ ادا کرکے اس پر سواری کرسکتا ہے۔ اسی طرح جب کسی جانور کو گروی رکھا گیا ہو تو اس کا دودھ دوہ سکتا ہے ، جو شخص اوپر سواری کرتا ہے اور جو شخص اس کا دودھ پیتا ہے اس کے خرچ اسی شخص کے ذمے ہوتا ہے۔

2893

2893 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ ذَكَرَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا كَانَتِ الدَّابَّةُ مَرْهُونَةٌ فَعَلَى الْمُرْتَهِنِ عَلَفُهَا وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ وَعَلَى الَّذِى يَشْرَبُ نَفَقَتُهُ وَيُرْكَبُ ».
2893 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب کسی جانور کو رہن رکھا گیا ہو تو جس شخص کے پاس رہن رکھا گیا ہے تو اس کا چارہ اسی شخص کے ذمے ہوگا اسی طرح دودھ دینے والے جانور کا دودھ وہ شخص پی سکتا ہے جو شخص دودھ پیتا ہے اور سوار ہوتا ہے اس جانور کا خرچ اسی شخص کے ذمے ہوگا۔

2894

2894 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ جَمِيعًا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الرَّهْنُ مَرْكُوبٌ وَمَحْلُوبٌ ».
2894 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ رہن (رکھے ہوئے جانور) پر سوار ہو جاسکتا ہے اس کا دودھ دوہا جاسکتا ہے۔

2895

2895 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا أَبُو الصَّلْتِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ الذَّارِعُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرَّهْنُ بِمَا فِيهِ ». إِسْمَاعِيلُ هَذَا يَضَعُ الْحَدِيثَ وَهَذَا لاَ يَصِحُّ.
2895 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے رہن رکھی ہوئی چیز مکمل طور پر رہن شمار ہوتی ہے۔

2896

2896 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَضَّاحِ الْلُؤْلُؤِىُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِىُّ حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِىُّ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَشْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَيْنِى وَبَيْنَ عَمَّارٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ فِى دَرَقَةٍ سَلَحْنَاهَا وَأَشْرَكَنَا فِيمَا أَصَبْنَا فَأَخْفَقْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ وَجَاءَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ.
2896 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے عمار اور سعد بن ابی وقاص کو مشترکہ طور پر ایک ڈھال دی ہم نے مشرکین کے مال غنیمت میں سے جو چیزیں لی تھیں آپ نے ان میں ہمیں شریک قرار دیا میں اور عمار تو کچھ نہ لاسکے البتہ سعد دوقیدی لے آئے۔

2897

2897 - قُرِئَ عَلَى أَبِى الْقَاسِمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ لُوَيْنٌ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الأَهْوَازِىُّ - وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ - عَنْ أَبِى حَيَّانَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَعْنِى يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ « أَنَا ثَالِثُ الشَّرِيكَيْنِ مَا لَمْ يَخُنْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَإِذَا خَانَ خَرَجْتُ مِنْ بَيْنِهِمَا ». قَالَ لُوَيْنٌ لَمْ يُسْنِدْهُ أَحَدٌ إِلاَّ أَبُو هَمَّامٍ وَحْدَهُ.
2897 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے میں دوشراکت داروں کے ساتھ ہوتاہوں جب تک ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے ساتھ خیانت نہیں کرتا جب وہ خیانت کرلیتا ہے تو میں ان دونوں کے درمیان سے نکل جاتا ہوں (یعنی میری رحمت ان کے ساتھ نہیں رہتی) ۔

2898

2898 - حَدَّثَنَا هُبَيْرَةُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الشَّيْبَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَيْسَرَةَ النَّهَاوَنْدِىُّ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ أَبِى حَيَّانَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَدُ اللَّهِ عَلَى الشَّرِيكَيْنِ مَا لَمْ يَخُنْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَإِذَا خَانَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ رَفَعَهَا عَنْهُمَا ».
2898 ۔ ابوحیان تیمی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اللہ تعالیٰ کا کرم دو شراکت داروں پر ہوتا ہے جب تک ان میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کرتا جب ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی کے ساتھ خیانت کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان دونوں سے اپناکرم اٹھالیتا ہے۔

2899

2899 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « أَدِّ الأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلاَ تَخُنْ مَنْ خَانَكَ ».
2899 ۔ حضرت ابی بن کعب (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص نے تمہارے پاس امانت رکھوائی ہوا سے امانت واپس کردو اور جس شخص نے تمہارے ساتھ خیانت کی ہو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو۔

2900

2900 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ شَرِيكٍ وَقَيْسٍ عَنْ أَبِى حَصِينٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَدِّ الأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلاَ تَخُنْ مَنْ خَانَكَ ».
2900 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جس شخص نے تمہارے پاس امانت رکھوائی ہو اسے وہ امانت ادا کردو جس شخص نے تمہارے ساتھ خیانت کی ہو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو۔

2901

2901 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ سَالِمٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شَوْذَبٍ عَنْ أَبِى التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَدِّ الأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلاَ تَخُنْ مَنْ خَانَكَ ».
2901 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جس شخص نے تمہارے پاس امانت رکھوائی ہوا سے امانت ادا کرو اور جس شخص نے تمہارے ساتھ خیانت کی ہو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو۔

2902

2902 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى وَهِشَامِ ابْنَىْ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنَ الأَنْصَارِ اخْتَصَمَا فِى أَرْضٍ غَرَسَ أَحَدُهُمَا فِيهَا نَخْلاً وَالأَرْضُ لِلآخَرِ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالأَرْضِ لِصَاحِبِهَا وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ يُخْرِجُ نَخْلَهُ وَقَالَ « مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِىَ لِمَنْ أَحْيَاهَا وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ » قَالَ فَلَقَدْ أَخْبَرَنِى الَّذِى حَدَّثَنِى بِهَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ رَأَى النَّخْلَ وَهِىَ عُمٌّ تُقْلَعُ أُصُولُهَا بِالْفُئُوسِ. قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ الْعُمُّ الشَّبَابُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ قَالَ أَنْ تَأْتِىَ أَرْضَ غَيْرِكَ فَتَزْرَعَ فِيهَا.
2902 ۔ عروہ بیان کرتے ہیں کہ انصار سے تعلق رکھنے والے دو آدمیوں کے درمیان ایک زمین کے بارے میں جھگڑا ہوا گیا ان دونوں میں سے ایک نے وہاں کھجور کا درخت لگایا تھا اور زمین دوسرے کی ملکیت تھی۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا کہ زمین اس کے مالک کو مل جائے گی آپ نے کھجور لگانے والے سے کہا کہ تم اپنے درخت کو وہاں سے نکال لو، آپ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بےآباد جگہ کو آباد کرتا ہے وہ اس آباد کرنے والے کو مل جاتی ہے لیکن کوئی شخص کسی دوسرے کی زمین پر (زبردستی) کچھ نہیں لگاسکتا۔
راوی کہتے ہیں جن صاحب نے مجھے یہ روایت سنائی انھوں نے یہ بتایا کہ انھوں نے اس کھجور کے درخت کو دیکھا ہے کہ بہت اونچا لمبا تھا جس کی جڑی کلہاڑی کے ذریعے کاٹی گئی تھیں۔
روایت کے یہ الفاظ کسی ظالم کے لیے نہیں ہیں اس سے مرادیہ ہے کہ تم کسی دوسرے کی زمین میں جاؤ اور وہاں کاشت شروع کردو (یعنی اس کی مرضی کے بغیر ایسا کرو) ۔

2903

2903 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ « إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلاَثَةٌ رَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ اكْتَرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ ».
2903 ۔ حضرت رافع بن خدیج (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کاشت کاری تین طرح کی ہوتی ہے ایک یہ کہ کسی شخص کی زمین ہو اور وہ اس میں کاشت کرے ایک وہ شخص جسے عطیے کے طور پر کوئی زمین دی گئی ہو اور وہ اس میں کاشت کرے اور ایک وہ شخص جو سونے اور چاندی کے عوض میں زمین کرائے پر حاصل کرے (تو وہ اس میں کاشت کرسکتا ہے ) ۔

2904

2904 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الزُّرَقِىِّ أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ. فَقَالَ أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَلاَ بَأْسَ بِهِ.
2904 ۔ حنظلہ بن قیس زرقی یہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت رافع بن خدیج سے زمین کرائے پر لینے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتایا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع کیا ہے توحنظلہ نے ان سے دریافت کیا کیا سونے اور چاندی کے عوض میں بھی ؟ تو انھوں نے فرمایا سونے اور چاندی کے عوض میں دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

2905

2905 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ إِلاَّ بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ.
2905 ۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع کیا ہے البتہ سونے اور چاندی کے عوض میں (زمین کرائے پر دی جاسکتی ہے ) ۔

2906

2906 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ عَنْ عُبَيْدَةَ الضَّبِّىِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ فِى مَسِيرٍ لَهُ فَإِذَا هُوَ بِزَرْعٍ يَهْتَزُّ فَقَالَ « لِمَنْ هَذَا الزَّرْعُ ». فَقَالُوا لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ وَكَانَ أَخَذَ الأَرْضَ بِالنِّصْفِ أَوِ الثُّلُثِ فَقَالَ « انْظُرْ نَفَقَتَكَ فِى هَذِهِ الأَرْضِ فَخُذْهَا مِنْ صَاحِبِ الأَرْضِ وَادْفَعْ إِلَيْهِ أَرْضَهُ وَزَرْعَهُ ».
2906 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سیدہ عائشہ صدیقہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر پر جارہے تھے کہ آپ نے ایک کھیت کو دیکھا جو لہلہا رہا تھا، آپ نے دریافت کیا یہ کھیت کس کا ہے تو لوگوں نے بتایا، یہ کھیت حضرت رافع بن خدیج کا ہے۔ نبی کریم نے انھیں بلوایا ، وہ نصف یا ایک تہائی پیداوار کے عوض میں زمین (کرائے پر) لیتے تھے نبی کریم نے فرمایا تم نے اس زمین میں جو خرچ کیا ہے اس کا حساب لگاؤ اور پھر زمین کے مالک سے اسے لے لو اور اس شخص کی زمین اور اس کا کھیت اس کے سپرد کردو۔

2907

2907 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَفَعَ خَيْبَرَ أَرْضَهَا وَنَخْلَهَا إِلَى الْيَهُودِ مُقَاسَمَةً عَلَى النِّصْفِ.
2907 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کی زمین اور وہاں کے کھجوروں کے باغات یہودیوں کودے دیے تھے کہ وہ (مسلمانوں کو) نصف ادائیگی کردیاکریں۔

2908

2908 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَفَعَ خَيْبَرَ إِلَى أَهْلِهَا عَلَى الشَّطْرِ مِمَّا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ .
2908 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر وہاں کے رہنے والوں کودے دیا تھا اس شرط پر کہ وہ وہاں کی پیدوار میں سے خواہ وہ پھل ہوں یازراعت ہو، نصف (مسلمانوں کو) ادا کردیاکریں گے ۔

2909

2909 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا وَقَالَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ.
2909 ۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل خیبر کے ساتھ طے کیا تھا کہ وہاں کی جو پیداوار ہوگی خواہ وہ پھل ہوں یازراعت ہو (اس کا نصف حصہ وہ لوگ مسلمانوں کو ادا کریں گے ) ۔

2910

2910 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ أَبُو الرَّدَّادِ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا وَهْبُ اللَّهِ بْنُ رَاشِدٍ أَبُو زُرْعَةَ الْحُجْرِىُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِى حَثْمَةَ الأَنْصَارِىِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ يَقُولُ كَانَ النَّاسُ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيَهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ إِنَّهُ قَدْ أَصَابَ الثَّمَرَ مُرَاقٌ وَأَصَابَهُ قُشَامٌ عَاهَاتٌ كَانُوا يَحْتَجُّونَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِى ذَلِكَ « إِمَّا لاَ فَلاَ تَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُ الثَّمَرِ ». كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ.
2910 ۔ حضرت زید بن ثابت (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں لوگ پھلوں کی خریدو فروخت کیا کرتے تھے جب فصل کاٹنے کا وقت ہوتا تو قرض وصولی کرنے والا آجاتا تو جس نے ادائیگی کرنی ہوتی وہ یہ کہتا تھا اس دفعہ پیداوار کو فلاں آفت لاحق ہوگئی ہے اس میں یہ خرابی آگئی ہے۔ مختلف طرح کی آفات کا تذکرہ کرتے جن کی وجہ سے لوگوں کے درمیان مقدمات ہونے لگے جب یہ مقدمات زیادہ ہوگئے تو نبی کریم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے تم اس وقت تک سودانہ کرو جب تک پھل پک کر تیار نہیں ہوجاتا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشورے کے طور پر یہ بات کی تھی کیونکہ اس بارے میں لوگوں کے درمیان بہت زیادہ اختلاف ہونے لگا تھا۔

2911

2911 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ وَشُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنَ الزَّرْعِ وَالنَّخْلِ. وَقَالَ يُوسُفُ مِنَ النَّخْلِ وَالشَّجَرِ. قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ وَهِمَ فِى ذِكْرِ الشَّجَرِ وَلَمْ يَقُلْهُ غَيْرُهُ.
2911 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے رہنے والوں کے ساتھ یہ طے کیا تھا کہ وہاں پیدا ہونے والی کھجوروں اور زراعت میں سے نصف پیداوار کو وہ لوگ مسلمانوں کو ادا کیا کریں گے
روایت کے ایک لفظ کے بارے میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

2912

2912 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا عَمِّى حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِى نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سَاقَى يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى تِلْكَ الأَمْوَالِ عَلَى الشَّطْرِ وَسِهَامُهُمْ مَعْلُومَةٌ وَشَرَطَ عَلَيْهِمْ أَنَّا إِذَا شِئْنَا أَخْرَجْنَاكُمْ.
2912 ۔ حضرت عمر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے رہنے والے یہودیوں کو وہاں کی زمینوں پر کام کرنے کی اجازت دی تھی اس شرط پر کہ وہ نصف پیداوار (مسلمانوں کو ادا کریں گے ) اور یہ حصے متعین تھے ۔ آپ نے ان کے لیے یہ شرط رکھی تھی جب ہم چاہیں گے تمہیں یہاں سے نکال دیں گے۔

2913

2913 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَبِى سَهْلُ بْنُ الْمُغِيرَةِ وَخَالِدُ بْنُ أَبِى يَزِيدَ الْقَرْنِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- دَفَعَ خَيْبَرَ أَرْضَهَا وَنَخْلَهَا مُقَاسَمَةً عَلَى النِّصْفِ. زَادَ ابْنُ عَرَفَةَ أَعْطَى الْيَهُودَ .
2913 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کی زمین اور وہاں کی کھجوروں کے باغات نصف پیداوار کی ادائیگی کی شرط پر (یہودیوں کو) دیے تھے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں کو دیے تھے۔

2914

2914 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَعْطَى خَيْبَرَ عَلَى النِّصْفِ مِنْ كُلِّ زَرْعٍ أَوْ نَخْلٍ أَوْ شَىْءٍ.
2914 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوروں ، زرعی، پیداوار اور دیگرتمام (قسم کی پیداوار میں) نصف حصے کی ادائیگی کی شرط پر خیبر (کی زمین یہودیوں کو دی تھی) ۔

2915

2915 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عَلِىٍّ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ الْعَلاَءِ بْنِ بُكَيْرٍ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اسْتَعَارَ مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَدْرَاعًا وَسِلاَحًا فِى غَزْوَةِ حُنَيْنٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَارِيَّةٌ مُؤَدَّاةٌ قَالَ « عَارِيَّةٌ مُؤَدَّاةٌ ».
2915 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے موقع پر صفوان بن امیہ سے کچھ زرہیں اور اسلحہ عارضی طور پر لیا ، اس نے عرض کی یارسول اللہ کیا یہ عارضی طور پر ہے جسے واپس کردیا جائے گا ؟ نبی کریم نے فرمایا یہ عارضی طور پر لیا ہے جسے واپس کیا جائے گا۔

2916

2916 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ يَحْيَى الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ الْجَرْمِىُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ اسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ سِلاَحًا فَقَالَ صَفْوَانُ أَمُؤَدَّاةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « نَعَمْ ».
2916 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفوان بن امیہ سے کچھ اسلحہ ادھار لیا توصفوان نے عرض کی کیا یہ واپس کردیا جائے گا یارسول اللہ ! نبی کریم نے ارشاد فرمایا جی ہاں۔

2917

2917 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا فَضْلٌ الأَعْرَجُ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَطَاءٍ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِى فَأَعْطِهِمْ كَذَا وَكَذَا ». أُرَاهُ قَالَ ثَلاَثِينَ دِرْعًا أَوْ قَالَ ثَلاَثِينَ بَعِيرًا قُلْتُ وَالْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ قَالَ « نَعَمْ ».
2917 ۔ صفوان بن یعلی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب میرا قاصد تمہارے پاس آئے تو انھیں یہ چیز دے دینا۔
راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے انھوں نے تیس زرہوں اور تیس اونٹوں کا ذکر کیا تھا۔
حضرت یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کیا یہ ادھار لے رہے ہیں جسے واپس کردیں گے ؟ تو نبی کریم نے فرمایا جی ہاں۔

2918

2918 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ عَنْ هَمَّامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَارِيَّةٌ مَضْمُونَةٌ أَوْ عَارِيَّةٌ مُؤَدَّاةٌ قَالَ « بَلْ مُؤَدَّاةٌ ».
2918 ۔ ایک اور سند کے ہمراہ بھی یہی روایت منقول ہے ، اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ کیا یہ عارضی طور پرلے رہیں جن کا تاوان ادا کیا جائے گا ؟ یا یہ اس طرح عارضی طور پر لے رہے ہیں کہ انھیں واپس کردیا جائے گا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں نہیں انھیں واپس کردیا جائے گا۔

2919

2919 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَى أَبُو الأَزْهَرِ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اسْتَعَارَ مِنْهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَدْرَاعًا فَقَالَ أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدُ قَالَ « بَلْ عَارِيَّةٌ مَضْمُونَةٌ ». قَالَ فَضَاعَ بَعْضُهَا فَعَرَضَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَضْمَنَهَا فَقَالَ أَنَا الْيَوْمَ فِى الإِسْلاَمِ أَرْغَبُ.
2919 ۔ امیہ بن صفوان اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے موقع پر ان سے کچھ زرہیں ادھار مانگیں تو انھوں نے عرض کی اے حضرت محمد ! کیا غصب کررہے ہیں ؟ نبی کریم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ عارضی طور پر لے رہے ہیں جن کا تاوان بھی ادا کیا جائے گا۔
راوی بیان کرتے ہیں ان میں سے کچھ زرہیں خراب ہوگئیں تو نبی نے انھیں یہ پیش کش کی کہ وہ ان کا تاوان لیں تو انھوں نے عرض کی کہ اب میں اسلام کی طرف راغب ہوچکاہوں اور مجھے اس میں زیادہ دل چسپی ہے۔

2920

2920 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَعَارَ مِنِّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَدْرَاعًا مِنْ حَدِيدٍ فَقُلْتُ مَضْمُونَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « مَضْمُونَةٌ ». فَضَاعَ بَعْضُهَا فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ شِئْتَ غَرِمْتُهَا » . قَالَ لاَ إِنَّ فِى قَلْبِى مِنَ الإِسْلاَمِ غَيْرَ مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ.
2920 ۔ امیہ بن صفوان بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے یہ بات بیان کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے لوہے کی کچھ زرہیں ادھا لیں تو میں نے عرض کی یارسول اللہ کیا یہ ضمانت والی ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ ضمانت والی ہیں ان میں سے بعض ضائع ہوگئیں تو نبی نے ان سے فرمایا تم چاہو تو میں تمہیں اس کا تاوان دے دیتاہوں انھوں نے عرض کی نہیں ، اب میرے دل میں اسلام آچکا ہے اور یہ دل ہرچیز سے زیادہ (سماچکا ہے ) ۔

2921

2921 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَا صَفْوَانُ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلاَحٍ ». قَالَ عَارِيَّةً أَمْ غَصْبًا ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ.
2921 ۔ عطاء نے عبداللہ بن صفوان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اے صفوان کیا تمہارے پاس کچھ اسلحہ ہے ؟ انھوں نے عرض کی آپ یہ عارضی طور پرلے رہے ہیں یاغصب کریں گے ؟
اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔

2922

2922 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ نَاسٍ مِنْ آلِ صَفْوَانَ قَالَ اسْتَعَارَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
2922 ۔ عبدالعزیز نامی راوی نے عطاء کے حوالے سے حضرت صفوان کی آل سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عارضی طور پر (کچھ اسلحہ ) لیا۔
اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے۔

2923

2923 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَعَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَابْنُ الْعَلاَءِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِى عَامِرٍ الأَوْصَابِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ - أَوِ الْمَنِيحَةُ - مُؤَدَّاةٌ ». فَقَالَ رَجُلٌ فَعَهْدُ اللَّهِ قَالَ عَهْدُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ مَا أُدِّىَ. 3/41
2993 ۔ حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے عارضی طور پرلی ہوئی چیز واپس کی جائے گی اور عطیے کے طور پر (عارضی استعمال کے لیے ) ملنے والی چیز واپس کی جائے گی۔
تو ایک شخص نے کہا کیا یہ اللہ کے رسول کا فیصلہ ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو اس بات کا حق دار ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔

2924

2924 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ فِى خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ « إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِى حَقٍّ حَقَّهُ فَلاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ التَّابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ تُنْفِقِ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا ». قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ الطَّعَامُ قَالَ « ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا - ثُمَّ قَالَ - الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ. وَالدَّيْنُ مَقْضِىٌّ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ ».
2924 ۔ حضرت ابوامامہ باہلی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے خطبے کے دوران نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے ہر حق دار کا حق مقرر کیا ہے اس لیے وارث کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی ۔ بچہ صاحب فراش کو ملے گا، اور زنا کرنے والے کو محرومی ملے گی۔ اور ان لوگوں کا حساب اللہ کے ذمے ہوگا۔ جو شخص اپنے حقیقی بات کے علاوہ یا اپنے آزاد کرنے والے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف خود کو منسوب کرے توای سے شخص پر اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور تمام انسانوں کی طرف سے قیامت کے دن تک لعنت ہوتی رہے گی۔ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں سے کچھ خرچ نہ کرے ، عرض کی گئی یارسول اللہ اناج بھی نہیں ؟ نبی کریم نے فرمایا وہ ہمارا سب سے اہم مال ہے پھر آپ نے ارشاد فرمایا عارضی طور پر استعمال کے لیے کی جانے والی چیز واپس کی جائے گی اور عطیے کے طور پر عارضی استعمال کے لیے جو چیز دی گئی ہو) وہ بھی واپس کی جائے گی ، فرض ادا کیا جائے گا اور نگران شخص تاوان ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

2925

2925 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَمَانَ عَلَى مُؤْتَمَنٍ ».
2925 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جس شخص کے پاس امانت رکھوائی گئی ہو، اس پر تاوان لازم نہیں ہوگا۔

2926

2926 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الْحُسَيْنُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ جَعْفَرٍ الْكَوْكَبِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَعِيرِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ وَلاَ عَلَى الْمُسْتَوْدَعِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ ». عَمْرٌو وَعُبَيْدَةُ ضَعِيفَانِ وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنْ شُرَيْحٍ الْقَاضِى غَيْرَ مَرْفُوعٍ.
2926 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ عارضی طور پر استعمال کے لیے لینے والاشخص تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص دھوکے کے ساتھ اس یا کرے (تو اس پر تاوان کی ادائیگی لازم ہوگی) اسی طرح جس شخص کے پاس ودیعت کے طور پر کوئی چیز رکھوائی گئی ہو وہ بھی تاوان ادا کرنے کا پابند ہوگا لیکن اگر وہ دھوکا دیتا ہے (تو اس پر بھی تاوان کی ادائیگی لازم ہوگی) ۔

2927

2927 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ أَخْبَرَنِى أَبِى حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ تَفْسِيرِ « الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ » قَالَ أَسْلَمَ قَوْمٌ وَفِى أَيْدِيهِمْ عَوَارِى مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقَالُوا قَدْ أَحْرَزَ لَنَا الإِسْلاَمُ مَا بِأَيْدِينَا مِنْ عَوَارِى الْمُشْرِكِينَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنَّ الإِسْلاَمَ لاَ يُحْرِزُ لَكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمُ الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ ». فَأَدَّى الْقَوْمُ مَا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ تِلْكَ الْعَوَارِى. هَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ يَقُومُ بِهِ حُجَّةٌ.
2927 ۔ عطاء بن ابی رباح نے روایت کے یہ الفاظ (عارضی طور پر لی گئی چیز واپس کی جائے گی ) کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بات بتائی ہے کہ ایک قبیلہ کے لوگوں نے اسلام قبول کیا، ان کے پاس کچھ ایسی چیزیں تھیں جو مشرکین سے انھوں نے عارضی استعمال کے لیے لی تھیں، ان لوگوں نے یہ کہا اسلام قبول کرنے کی وجہ سے مشرکین کی یہ اشیاء جو ہمارے پاس ہیں یا ہمارے پاس آگئی ہیں جب اس بات کی اطلاع نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا اسلام تمہیں ایسی کسی چیز پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو تمہاری ملکیت نہ ہو عارضی استعمال کے لیے لی گئی چیز واپس کی جائے گی توپھران لوگوں نے (مشرکین کی) وہ چیزیں انھیں واپس کردیں۔

2928

2928 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ شُرَيْحًا قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَعِيرِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ وَلاَ عَلَى الْمُسْتَوْدَعِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ .
2928 ۔ قاضی شریح بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے عاریت کے طور پر چیز لی ہو اور جس شخص کے پاس ودیعت کے طور پر چیز رکھوائی گئی ہو، اس پر تاوان کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔ البتہ اگر وہ دھوکے دینے والے ہوں (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

2929

2929 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَابْنُ مَخْلَدٍ وَجَمَاعَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا رِبْعِىُّ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ جَاءَ بِى أَبِى يَحْمِلُنِى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ اشْهَدْ أَنِّى قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِى كَذَا وَكَذَا. قَالَ « أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِى نَحَلْتَ النُّعْمَانَ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِى أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا لَكَ فِى الْبِرِّ سَوَاءً ». قَالَ بَلَى. قَالَ « فَلاَ إِذًا ». وَقَالَ الْمَحَامِلِىُّ « أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ ».
2929 ۔ حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے اٹھا کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے اور بولے آپ اس بات پر گواہ بن جائیں کہ میں نے اپنے مال میں سے اتنامال نعمان کودے دیا ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو عطیے کے طور پر اتنی ہی ادائیگی کی ہے جتنی تم نے نعمان کو دی ہے ؟ انھوں نے عرض کی نہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تم میری بجائے کسی اور کو گواہ بنالو، کیا تمہیں یہ بات اچھی نہیں لگے گی کہ وہ سب (یعنی تمہاری اولاد) تمہارے ساتھ ایک جیسا اچھا سلوک کرے تو انھوں نے عرض کی جی ہاں ! نبی کریم نے فرمایا پھر تم ایسانہ کرو۔
محامل کہتے ہیں (روایت میں یہ الفاظ ہیں ) کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو اسی طرح عطیہ دیا ہے۔

2930

2930 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لأَبِيهِ « لاَ تُشْهِدْنِى عَلَى جَوْرٍ ».
2930 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے والد سے یہ فرمایا تھا تم زیادتی کے بارے میں مجھے گواہ نہ بناؤ۔

2931

2931 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ أَنَّ أُمَّهُ أَرَادَتْ بَشِيرًا أَبَاهُ عَلَى أَنْ يُعْطِىَ النُّعْمَانَ ابْنَهُ حَائِطًا مِنْ نَخْلٍ فَفَعَلَ فَقَالَ مَنْ أُشْهِدُ لَكِ فَقَالَتِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-. فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « فَأَعْطَيْتَهُمْ كَمَا أَعْطَيْتَهُ ». قَالَ لاَ. قَالَ « لَيْسَ مِثْلِى يَشْهَدُ عَلَى مِثْلِ هَذَا إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُحِبُّ أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ كَمَا يُحِبُّ أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ أَنْفُسِكُمْ ».
2931 ۔ حضرت نعمان (رض) بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ نے ان کے والد حضرت بشیر سے کہا کہ وہ اپنے صاحب زادے نعمان کو کھجوروں کا ایک باغ دے دیں، تو حضرت بشیر نے ایسا کرلیا، پھر انھوں نے دریافت کیا کہ میں اس بارے میں کسے گواہ بناؤں ؟ تو اس خاتون نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تو حضرت نعمان کے والد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تمہاری اس کے علاوہ اور اولاد بھی ہے ؟ انھوں نے عرض کی جی ہاں ! نبی کریم نے فرمایا کیا تم نے جس طرح سے اسے دیا ہے اسی طرح باقی سب کو بھی دیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی جی نہیں ! تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا میرے جیساشخص اس طرح کی چیز کا گواہ نہیں بن سکتا ، اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے بارے میں انصاف سے کام لو، جس طرح وہ اس بات کو بھی پسند کرتا ہے کہ تم لوگ آپس میں انصاف سے کام لو۔

2932

2932 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ نَحَلَنِى أَبِى غُلاَمًا فَأَمَرَتْنِى أُمِّى أَنْ أَذْهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأُشْهِدَهُ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَ « أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَارْدُدْهُ ».
2932 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے عطیے کے طور پر غلام دیاتومیری والدہ نے مجھے یہ ہدایت کی کہ میں اس کے ساتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤں تاکہ میں آپ کو اس بات پر گواہ بنالوں تو نبی کریم نے (میرے والد سے) دریافت کیا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو اسی طرح عطیہ دیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی نہیں ، نبی کریم نے فرمایا توپھرا سے تم واپس لے لو۔

2933

2933 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَيْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِى ابْنَ عُيَيْنَةَ بِهَذَا مِثْلَهُ.
2933 ۔ یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2934

2934 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ دَعَاهُ رَجُلٌ فَأَشْهَدَهُ عَلَى وَصِيَّةٍ فَإِذَا هُوَ قَدْ آثَرَ بَعْضَ وَلَدِهِ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَشْهَدَ عَلَى جَوْرٍ وَقَالَ مَنْ شَهِدَ عَلَى جَوْرٍ فَهُوَ شَاهِدُ زُورٍ. ثُمَّ أَسْرَعَ الْمَشْىَ .
2934 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ ایک شخص نے انھیں بلایا اور اپنی وصیت کے بارے میں انھیں گواہ بناناچاہا تو اس نے وصیت میں اپنی بعض اولاد کو دوسری اولاد پر ترجیح دی تھی، تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ ہم کسی زیادتی کے کام میں گواہ بنیں، آپ نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی زیادتی کے کام پر گواہ بنتا ہے وہ جھوٹے گواہ کی مانند ہوتا ہے ۔
پھر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) تیزی سے چلتے ہوئے تشریف لے گئے۔

2935

2935 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَاهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلاَّ فِيمَا يُعْطِى الْوَالِدُ وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِى يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ - أَوْ قَالَ فِى عَطِيَّتِهِ - كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِىءُ ثُمَّ يَعُودُ فِى قَيْئِهِ ». حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ مِنَ الثِّقَاتِ. تَابَعَهُ إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ وَعَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُسَيْنٍ.
2935 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس (رض) دونوں مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کسی بھی مسلمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ کوئی چیز ہبہ کرنے کے بعد اسے واپس لے ، البتہ وہ اپنی اولاد کو جو دیتا ہے (اسے واپس لے سکتا ہے ) اپنے ہبہ کو واپس لینے والے شخص کی مثال (راوی کے شک ہے یاشاید یہ الفاظ ہیں) اپنے عطیے کو واپس لینے والے شخص کی مثال اس کتے کی مانند ہے جو قے کرنے کے بعد اپنی ہی قے کو دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔

2936

2936 - وَرَوَاهُ عَامِرٌ الأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ. حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ وَأَبُو الأَزْهَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ إِلاَّ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ وَالْعَائِدُ فِى هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِى قَيْئِهِ ». وَرَوَى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَالْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْعَائِدِ فِى هِبَتِهِ دُونَ ذِكْرِ الْوَالِدِ. وَرَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَالِدُ يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ ». وَتَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ.
2936 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی بھی شخص اپنے ہبہ کو واپس نہیں لے سکتا، صرف والد اپنی اولاد سے (ہبہ کی ہوئی چیز) واپس لے سکتا ہے اپنے ہبہ کو واپس لینے والاشخص اس کتے کی مانند ہے جو اپنی قے کو چاٹ لیتا ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں کچھ لفظی اختلاف پایاجاتا ہے ۔
اور ایک سند کے ہمراہ یہ روایت مرسل حدیث کے طور پر منقول ہے جس میں یہ الفاظ ہیں والد اپنا ہبہ (اولاد سے) واپس لے سکتا ہے۔

2937

2937 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِى سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَهَبَ هِبَةً فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ». لاَ يَثْبُتُ هَذَا مَرْفُوعًا وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ مَوْقُوفًا.
2937 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی چیز ہبہ کرتا ہے تو وہ اس چیز کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہ لے۔
یہ روایت مرفوع ہونے کے طور پر مستند طور پر ثابت نہیں ہے درست یہ ہے کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر کے حوالے سے حضرت عمر (رض) سے موقوف روایت کے طور پر منقول ہے۔

2938

2938 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرَّجُلُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ».
2938 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے آدمی اپنے ہبہ کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہ لے۔

2939

2939 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى الْحَارِثِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَاهِبُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ».
2939 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہبہ کرنے والااپنے ہبہ کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہیں لیتا۔

2940

2940 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ سَوَاءً.
2940 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2941

2941 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ أَبْزَى عَنْ عَلِىٍّ رضى الله عنه قَالَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا.
2941 ۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں آدمی اپنے ہبہ کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہ لے۔

2942

2942 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا كَانَتِ الْهِبَةُ لِذِى رَحِمٍ مُحَرَّمٍ لَمْ يُرْجَعْ فِيهَا ». انْفَرَدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ.
2942 ۔ حضرت سمرہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب آدمی کسی رشتے دار کو ہبہ کرے تو وہ اسے واپس نہ لے۔ اس روایت کو نقل کرنے میں عبداللہ بن جعفر نامی راوی منفرد ہیں۔

2943

2943 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحِ بْنِ حَرْبٍ الْعَسْكَرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِى يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَهَبَ هِبَةً فَارْتَجَعَ بِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا وَلَكِنَّهُ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِى قَيْئِهِ ».
2943 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی چیز ہبہ کرتا ہے پھر وہ اسے واپس لینا چاہتا ہے تو وہ اس چیز کا زیادہ حق دار ہوگا جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہیں لیتا۔ تاہم اس کی مثال اس کتے کی مانند ہوگی جو اپنی قے چاٹ لیتا ہے۔

2944

2944 - حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِى الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرَةَ جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِىِّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّتَيْنِ مَرَّةً بِسُوقِ ذِى الْمَجَازِ وَأَنَا فِى بَيَاعَةٍ لِى - هَكَذَا قَالَ - أَبِيعُهَا فَمَرَّ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ وَهُوَ يُنَادِى بِأَعْلَى صَوْتِهِ « يَا أَيُّهَا النَّاسُ قُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ تُفْلِحُوا » وَرَجُلٌ يُتْبِعُهُ بِالْحِجَارَةِ قَدْ أَدْمَى كَعْبَيْهِ وَعُرْقُوبَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لاَ تُطِيعُوهُ فَإِنَّهُ كَذَّابٌ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا غُلاَمٌ مِنْ بَنِى عَبْدِ الْمُطَّلِبِ. قُلْتُ فَمَنْ هَذَا الَّذِى يُتْبِعُهُ يَرْمِيهِ قَالُوا هَذَا عَمُّهُ عَبْدُ الْعُزَّى وَهُوَ أَبُو لَهَبٍ فَلَمَّا ظَهَرَ الإِسْلاَمُ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ أَقْبَلْنَا فِى رَكْبٍ مِنَ الرَّبَذَةِ وَجَنُوبِ الرَّبَذَةِ حَتَّى نَزَلْنَا قَرِيبًا مِنَ الْمَدِينَةِ وَمَعَنَا ظَعِينَةٌ لَنَا قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ قُعُودٌ أَتَانَا رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَسَلَّمَ فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ فَقَالَ « مِنْ أَيْنَ أَقْبَلَ الْقَوْمُ » قُلْنَا مِنَ الرَّبَذَةِ وَجَنُوبِ الرَّبَذَةِ قَالَ وَمَعَنَا جَمَلٌ أَحْمَرُ قَالَ « تَبِيعُونِى جَمَلَكُمْ » قُلْنَا نَعَمْ. قَالَ « بِكَمْ » قُلْنَا بِكَذَا وَكَذَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ. قَالَ فَمَا اسْتَوْضَعَنَا شَيْئًا وَقَالَ « قَدْ أَخَذْتُهُ ». ثُمَّ أَخَذَ بِرَأْسِ الْجَمَلِ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَتَوَارَى عَنَّا فَتَلاَوَمْنَا بَيْنَنَا وَقُلْنَا أَعْطَيْتُمْ جَمَلَكُمْ مَنْ لاَ تَعْرِفُونَهُ فَقَالَتِ الظَّعِينَةُ لاَ تَلاَوَمُوا فَقَدْ رَأَيْتُ وَجْهَ رَجُلٍ مَا كَانَ لِيَخْفِرَكُمْ مَا رَأَيْتُ وَجْهَ رَجُلٍ أَشْبَهَ بِالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ مِنْ وَجْهِهِ فَلَمَّا كَانَ الْعَشِىُّ أَتَانَا رَجُلٌ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ إِنِّى رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ إِلَيْكُمْ وَإِنَّهُ أَمَرَكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ هَذَا حَتَّى تَشْبَعُوا وَتَكْتَالُوا حَتَّى تَسْتَوْفُوا قَالَ فَأَكَلْنَا حَتَّى شَبِعْنَا وَاكْتَلْنَا حَتَّى اسْتَوْفَيْنَا فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ « يَدُ الْمُعْطِى الْعُلْيَا وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّكَ وَأَبَاكَ وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ وَأَدْنَاكَ أَدْنَاكَ ». فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلاَءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلاَنًا فِى الْجَاهِلِيَّةِ فَخُذْ لَنَا بِثَأْرِنَا. فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ فَقَالَ « أَلاَ لاَ يَجْنِى وَالِدٌ عَلَى وَلَدٍ ».
2944 ۔ حضرت طارق بن عبداللہ محاربی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو مرتبہ زیارت کی ہے ایک مرتبہ میں نے آپ کو ذوالمجاز کے بازار میں دیکھا ہے میں اپنے سامان کے ساتھ وہاں موجود تھا جو میں نے فروخت کرنے کے لیے وہاں رکھا ہوا تھا، اسی طرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں سے گزرے تو آپ نے سرخ حلہ زیب تن کیا ہوا تھا۔ اور آپ بلند آواز میں یہ ارشاد فرما رہے تھے ، اے لوگو ! لاالہ الا اللہ پڑھ لو توفلاح پاجاؤ گے ایک شخص پتھر پکڑ کر آپ کے پیچھے جارہا تھا، جس نے آپ کو شدید زخمی کردیا تھا۔ وہ شخص یہ کہتا جارہا تھا، اے لوگو ان کی بات نہ مانو کیونکہ یہ جھوٹ بولتے ہیں تو میں نے پوچھایہ کون صاحب ہیں ؟ تو لوگوں نے بتایا یہ عبدالمطلب کی اولاد سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ہیں ، میں نے دریافت کیا یہ ان کے پیچھے جانے والاشخص جوا نہیں پتھر ماررہا تھا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ان کا چچا عبدالعزی ہے۔ (راوی کہتے ہیں ) یہ ابوالہب تھا۔
پھر جب اسلام غالب ہوگیا اور نبی کریم مدینہ منورہ تشریف لے آئے توہم ربدہ سے اور ربدہ کے جنوبی علاقوں سے کچھ سواروں کے ہمراہ آئے اور مدینہ منورہ کے قریب ہم نے پڑاؤ کیا۔ ہمارے ساتھ ایک خاتون بھی تھیں۔ راوی کہتے ہیں ایک مرتبہ ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران ایک صاحب ہمارے پاس تشریف لائے جنہوں نے دوسفید کپڑے پہن رکھے تھے ، انھوں نے سلام کیا، ہم نے انھیں جواب دیا، انھوں نے دریافت کیا آپ لوگ کہاں سے آئے ہو ؟ ہم نے جواب دیا ربدہ سے اور ربذہ کے جنوبی علاقوں سے ۔ راوی کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سرخ اونٹ بھی تھے۔ انھوں نے دریافت کیا کیا تم اپنے اونٹ فروخت کرو گے ؟ تو ہم نے جواب دیا جی ہاں۔ انھوں نے دریافت کیا، کتنے کے عوض میں ؟ ہم نے کہا کھجوروں کے اتنے اتنے صاع کے عوض میں ، تو انھوں نے ہمیں کوئی کمی کرنے کے لیے نہیں کہا۔ پھر انھوں نے اونٹ کے سر کو پکڑا اور مدینے کے اندر چلے گئے اور ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوگئے توہم لوگ ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے کہا کہ تم لوگوں نے اپنااونٹ ایک ایسے شخص کودے دیا جس سے تم واقف ہی نہیں ہو تو وہ عورت (جو ہمارے ساتھ تھی) وہ بولی تم ایک دوسرے کو ملامت نہ کرو میں نے ان صاحب کے چہرے میں ایک ایسی چیز دیکھی ہے (جس سے یہ ثابت ہوتا ہے ) کہ یہ تمہیں رسوائی کا شکار نہیں کریں گے میں نے کسی بھی شخص کا چہرہ ایسا نہیں دیکھا جوان سے زیادہ چودھویں کے چاند سے مشابہت رکھتا ہو۔ پھر جب عشاء کا وقت ہوا تو ایک شخص ہمارے پاس آیا اور بولاالسلام علیکم ، میں اللہ کے رسول کا قاصد ہوں جو تمہارے پاس آیا ہوں، انھوں نے تمہیں یہ ہدایت کی ہے کہ تم ان کھجوروں کو سیر ہو کرکھالو اور پوری طرح سے ماپ بھی لو۔ راوی کہتے ہیں ہم نے انھیں سیر ہو کرکھایا اور پھر پوری طرح ماپ لیا۔ اگلے دن ہم مدینہ شہر میں داخل ہوئے تو نبی کریم منبر پر کھڑے ہو کرلوگوں کو خطبہ دے رہے تھے آپ ارشاد فرما رہے تھے
دینے والا ہاتھ اوپروالا ہوتا ہے اور تم اس شخص پر خرچ کا آغاز کرو جو تمہارے زیر کفالت ہو، تمہاری والدہ ، تمہارے والد تمہاری بہن، تمہارا بھائی اور تمہارے درجہ بدرجہ قریبی عزیز۔ تو ایک انصاری کھڑا ہوا اور اس نے عرض کی یارسول اللہ یہ بنوثعلبہ جنہوں نے زمانہ جاہلیت میں فلاں شخص کو قتل کیا تھا، آپ ہمیں ان سے بدلہ دلوادیے تو نبی نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی کو دیکھ لیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا، باپ اپنی اولاد کی طرف سے تاوان ادا نہیں کرے گا۔

2945

2945 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِىُّ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ - وَاللَّفْظُ لِعَلِىٍّ - قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ سَعْدٍ الطَّائِىِّ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَسْلَمَ فِى شَىْءٍ فَلاَ يَصْرِفْهُ فِى غَيْرِهِ ». وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ « فَلاَ يَأْخُذْ إِلاَّ مَا أَسْلَمَ فِيهِ أَوْ رَأْسَ مَالِهِ ».
2945 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص کسی چیز کے بارے میں نقد سودا کرے تو ادائیگی کے طور پر (دی جانے والی چیز میں کوئی ) تبدیلی نہ کرے۔
ابراہیم بن سعید کہتے ہیں یعنی وہ اسی چیز کو حاصل کرے جس کے بارے میں اس نے نقد سودا کیا تھا یا وہی معاوضہ ادا کرے جس کی شرط پر اس نے نقد سودا کیا تھا۔

2946

2946 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْحَكَمِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الأَصْبَهَانِىِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ عَنْ أَبِى خَالِدٍ وَالْحَجَّاجِ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ - قَالَ عَبْدُ السَّلاَمِ وَهُوَ عِنْدِى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَلَكِنْ أَقْصُرُ بِهِ إِلَى أَبِى سَعِيدٍ - قَالَ إِذَا أَسْلَفْتَ فَلاَ تَبِعْهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَهُ .
2946 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں (راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے ) جب تم بیع سلف کرو تو اسے آگے اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک اسے پوری طرح ماپ نہ لو۔

2947

2947 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُطَّلِبِ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنِى أَبِى قَالَ حَدَّثَنِى لَوْذَانُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلاَ يَشْتَرِطْ عَلَى صَاحِبِهِ غَيْرَ قَضَائِهِ ».
2947 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جو شخص بیع سلف کرے توطے شدہ ادائیگی کے علاوہ کسی چیز کی ادائیگی کی شرط عائد نہ کرے۔

2948

2948 - قُرِئَ عَلَى أَبِى الْقَاسِمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَنِيعٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِىَّ بْنَ مُحَمَّدٍ يَذْكُرُهُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ أَمَرَ بِإِخْرَاجِ بَنِى النَّضِيرِ مِنَ الْمَدِينَةِ جَاءَهُ نَاسٌ مِنْهُمْ فَقَالُوا إِنَّ لَنَا دُيُونًا لَمْ تَحِلَّ فَقَالَ « ضَعُوا وَتَعَجَّلُوا ».
2948 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنونضیر کو مدینہ سے نکلنے کا حکم دیا تو ان کے کچھ افراد آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے انھوں نے کہا ہمارے کچھ فرض ہیں جو ابھی واپس نہیں ملے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم انھیں چھوڑ دو اور جلدی سے یہاں سے نکل جاؤ۔

2949

2949 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ بِهَذَا.
2949 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2950

2950 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَفِيفُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزَّنْجِىِّ بْنِ خَالِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِإِجْلاَءِ بَنِى النَّضِيرِ قَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّ لَنَا دُيُونًا عَلَى النَّاسِ. قَالَ « ضَعُوا وَتَعَجَّلُوا ».
2950 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنونضیر کو جلاوطن کرنے کا حکم دیاتو انھوں نے عرض کی اے حضرت محمد ! ہم نے لوگوں سے کچھ قرض لینے ہیں تو آپ نے ارشاد فرمایا تم انھیں معاف کردو اور جلدی سے یہاں سے چلے جاؤ۔

2951

2951 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الزَّنْجِىُّ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُخْرِجَ بَنِى النَّضِيرِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ أَمَرْتَ بِإِخْرَاجِنَا وَلَنَا عَلَى النَّاسِ دُيُونٌ لَمْ تَحِلَّ. قَالَ « ضَعُوا وَتَعَجَّلُوا ». اضْطَرَبَ فِى إِسْنَادِهِ مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ وَهُوَ سَيِّئُ الْحِفْظِ ضَعِيفٌ.
2951 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنونضیر کو (مدینہ منورہ سے ) نکالنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے عرض کی یارسول اللہ آپ نے ہمیں نکالنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ ہم نے لوگوں سے قرض لینے ہیں جو ابھی وصول نہیں ہوئے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا وہ معاف کردو اور تیزی سے یہاں سے نکل جاؤ۔

2952

2952 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ بْنِ مُعَاوِيَةَ السَّكُونِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِىِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا أُتِىَ بِالْجَنَازَةِ لَمْ يَسْأَلْ عَنْ شَىْءٍ مِنْ عَمَلِ الرَّجُلِ وَيَسْأَلُ عَنْ دَيْنِهِ فَإِنْ قِيلَ عَلَيْهِ دَيْنٌ كَفَّ عَنِ الصَّلاَةِ عَلَيْهِ وَإِنْ قِيلَ لَيْسَ عَلَيْهِ دَيْنٌ صَلَّى عَلَيْهِ فَأُتِىَ بِجَنَازَةٍ فَلَمَّا قَامَ لِيُكَبِّرَ سَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَصْحَابَهُ « هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ ». قَالُوا دِينَارَانِ فَعَدَلَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ « صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ». فَقَالَ عَلِىٌّ رضى الله عنه هُمَا عَلَىَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَرِئَ مِنْهُمَا. فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لِعَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ « جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَكَ كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ إِلاَّ وَهُوَ مُرْتَهِنٌ بِدَيْنِهِ وَمَنْ فَكَّ رِهَانَ مَيِّتٍ فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». فَقَالَ بَعْضُهُمْ هَذَا لِعَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً قَالَ « بَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً » .
2952 ۔ حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کوئی جنازہ لایاجاتا تو آپ اس اعمال کے بارے میں سوال نہیں کرتے تھے صرف آپ اس کے قرض کے بارے میں سوال کرتے تھے اگر یہ بتایاجاتا کہ اس کے ذمے کوئی قرض لازم ہے تو آپ اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کرتے تھے اور اگر بتایاجاتا کہ اس کے ذمے کوئی قرض لازم نہیں ہے تو آپ اس کی نماز جنازہ ادا کرلیتے تھے ۔ ایک مرتبہ جنازہ لایا گیا جب آپ اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے اپنے اصحاب سے دریافت کیا کیا تمہارے ساتھی کے ذمے کوئی قرض ہے ؟ لوگوں نے عرض کی دو دینار ہیں تو نبی کریم وہاں سے مڑ گئے ، آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرلو۔ تو حضرت علی (رض) نے عرض کی یارسول اللہ ان دونوں کی ادائیگی میرے ذمے ہے یہ شخص ان دونوں سے بری ہے۔ تو نبی کریم آگے بڑھے آپ نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی پھر آپ نے حضرت علی بن ابوطالب سے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر عطا کرے اور تمہیں پریشانی سے اسی طرح نجات عطاء کرے جس طرح تم نے اپنے بھائی کی پریشانی کو ختم کیا ہے جو بھی شخص فوت ہوجاتا ہے اور اس کے ذمے قرض ہوتا ہے تو وہ اس قرض کے عوض میں گروی رکھاجاتا ہے اور جو شخص کسی میت کے قرض کی پریشانی کو ختم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی پریشانی کو ختم کرے گا۔
تو کسی صاحب نے عرض کی یہ بطور خاص حضرت علی کے لیے حکم ہے یا تمام مسلمانوں کے لیے ؟ آپ نے فرمایا بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔

2953

2953 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ أَبِى كُلَيْبٍ عَنِ ابْنِ أَبِى نُعْمٍ الْبَجَلِىِّ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ نَهَى عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ - زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ - وَعَنْ قَفِيزِ الطَّحَّانِ.
2953 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں جفتی کے لیے نرجانور کو (کرائے پر دینے) سے منع کیا گیا ہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کام ہی میں سے مزدوری دینے (سے بھی منع کیا گیا ہے ) ۔

2954

2954 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يُبَاعُ الْعِنَبُ حَتَّى يَسْوَدَّ وَلاَ الْحَبُّ حَتَّى يَشْتَدَّ »
2954 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب تک انگور پک نہیں جاتا اس وقت تک اسے فروخت نہ کیا جائے ، اور جب تک دانہ تیار نہیں ہوجاتا اس وقت تک اسے فروخت نہ کیا جائے۔

2955

2955 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنِى مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يُبَاعَ الرُّطَبُ بِالْيَابِسِ كَيْلاً.
2955 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنہ سے منع کیا ہے اور اس بات سے منع کیا ہے کہ تر کھجور کو خشک کھجور کے عوض میں ماپ کر فروخت کیا جائے۔

2956

2956 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الرُّطَبِ بِالْيَابِسِ.
2956 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ارشاد فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خشک کھجور کے عوض میں تازہ کھجور (فروخت کرنے) سے منع کیا ہے۔

2957

2957 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى بِاللَّهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ جَابِرٍ الرَّمْلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ يَعْنِى يَزِيدَ بْنَ خَالِدِ بْنِ مُرَشَّلٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى أُنَيْسَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُبَاعَ الرُّطَبُ بِالتَّمْرِ الْجَافِّ .
2957 ۔ سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے کہ خشک کھجور کو تازہ کھجور کے عوض میں فروخت کیا جائے۔

2958

2958 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ الْحَضْرَمِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ وَالْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ جُنَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ أَخْبَرَنِى سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَعَنِ الثُّنْيَا إِلاَّ أَنْ تُعْلَمَ.
2958 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، سے منع کیا ہے اورثنیا سے منع کیا ہے البتہ اگر اس کے بارے میں علم ہو (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

2959

2959 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ حَدَّثَنِى الثِّقَةُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الثُّنْيَا حَتَّى تُعْلَمَ.
2959 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نامعلوم چیز کا سودا کرنے سے منع کیا ہے جب تک اس کے بارے میں آگاہی نہ حاصل ہوجائے۔

2960

2960 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ وَلاَ تَبَايَعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ».قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَحَدَّثَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ. مِثْلَهُ سَوَاءً.
2960 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے پھلوں کا اس وقت تک سودا نہ کرو جب تک وہ پک کر تیار نہ ہوجائیں اور کھجور کے عوض میں پھلوں کو سودا نہ کرو۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی مانند سے منع کیا ہے۔

2961

2961 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْفُضَيْلِ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ زَيْدٍ الْفَرَائِضِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِى وَقَّاصٍ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ نَسِيئَةً. تَابَعَهُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَى. وَخَالَفَهُ مَالِكٌ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ وَالضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَوَوْهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَلَمْ يَقُولُوا فِيهِ نَسِيئَةً. وَاجْتِمَاعُ هَؤُلاَءِ الأَرْبَعَةِ عَلَى خِلاَفِ مَا رَوَاهُ يَحْيَى يَدُلُّ عَلَى ضَبْطِهِمْ لِلْحَدِيثِ وَفِيهِمْ إِمَامٌ حَافِظٌ وَهُوَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ.
2961 ۔ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر کھجور کے عوض میں خشک کھجور کا ادھار سو دار کرنے سے منع کیا ہے ۔
اس روایت کے الفاظ کے بارے میں کچھ اختلاف کیا گیا ہے۔

2962

2962 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْخَرَّازُ مِنْ حِفْظِهِ سَنَةَ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ سَأَلَ سَعْدًا عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَكَرِهَهُ وَقَالَ سَعْدٌ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ وَقَالَ إِنَّهُ إِذَا يَبِسَ نَقَصَ.
2962 ۔ عبداللہ بن یزید بیان کرتے ہیں شیخ ابوعیاش نے حضرت سعد سے گندم کی دو قسموں کے بارے میں دریافت کیا (کیا ان کا آپس میں لین دین کیا جاسکتا ہے ) تو حضرت سعد (رض) نے اسے مکروہ قرار دیا بعد میں بتایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر کھجوروں کے عوض خشک کھجوروں کا سودا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ جب وہ خشک ہوجاتی ہیں تو کم ہوجاتی ہیں۔

2963

2963 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ وَأَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِىُّ وَأَبُو مُصْعَبٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدًا عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ الْبَيْضَاءُ. فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنِ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ فَقَالَ « أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ ». قَالُوا نَعَمْ. فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
2963 ۔ عبداللہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ شیخ ابوعیاش زید نے انھیں بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت سعد (رض) سے گندم کی دو قسموں کے بارے میں پوچھا گیا تو حضرت سعد نے ان سے دریافت کیا ان دونوں میں سے کون سی قسم زیادہ بہتر ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا سفید والی تو حضرت سعد (رض) نے انھیں اس سے منع کردیا۔ حضرت سعد نے بتایا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوسنا آپ سے خشک کھجور کے عوض میں تر کھجور کا سودا کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کیا کھجور جب خشک ہوجاتی ہے تو کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا جی ہاں ! تو نبی کریم نے اس سے منع فرمادیا۔

2964

2964 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِى عَيَّاشٍ قَالَ تَبَايَعَ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ سَعْدٍ بِسُلْتٍ وَشَعِيرٍ فَقَالَ سَعْدٌ تَبَايَعَ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِتَمْرٍ وَرُطَبٍ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « هَلْ يَنْقُصُ الرُّطَبُ ». فَقَالُوا نَعَمْ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « فَلاَ إِذًا
2964 ۔ شیخ ابوعیاش بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد کے دور میں آدمیوں نے جو کی دو قسموں کے بارے میں سودا کرلیا، حضرت سعد نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں دو آدمیوں نے خشک اور تر کھجور کا سودا کرلیا تھا، نبی کریم نے دریافت کیا کیا کھجور جب خشک ہوجاتی ہے کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا جی ہاں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا (پھر یہ درست نہیں ہے ) ۔

2965

2965 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِى عَمِّى قَالَ حَدَّثَنِى مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ شُعَيْبًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « أَيُّمَا رَجُلٍ ابْتَاعَ مِنْ رَجُلٍ بِيعَةً فَإِنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا مِنْ مَكَانِهِمَا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ مَخَافَةَ أَنْ يُقِيلَهُ ».
2965 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو بھی شخص کسی دوسرے کے ساتھ خریدو فروخت کرتا ہے تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو اختیار ہوگا (کہ وہ سودے کو ختم کردے) جب تک وہ اپنی جگہ سے جدا نہیں ہوجاتے ماسوائے اس صورت کے جب اس سودے میں اختیار دی ہو اور کسی بھی شخص کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے ساتھی سے اس اندیشے کے تحت جدا ہوجائے کہ وہ اس سودے کو ختم کردے گا۔

2966

2966 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ قَالَ قُلْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا قَالَ يَقُولُ حَدَّثَنِى أَبِى. قَالَ قُلْتُ فَأَبُوهُ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَعَمْ أُرَاهُ قَدْ سَمِعَ مِنْهُ . سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىَّ يَقُولُ هُوَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو وَقَدْ صَحَّ سَمَاعُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مِنْ أَبِيهِ شُعَيْبٍ وَصَحَّ سَمَاعُ شُعَيْبٍ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
2966 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2967

2967 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ رَاشِدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلاً أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَسْأَلُهُ عَنْ مُحْرِمٍ وَقَعَ بِامْرَأَةٍ فَأَشَارَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَى ذَاكَ فَاسْأَلْهُ. قَالَ شُعَيْبٌ فَلَمْ يَعْرِفْهُ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ بَطَلَ حَجُّكَ. قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَفَأَقْعُدُ قَالَ بَلْ تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ وَتَصْنَعُ مَا يَصْنَعُونَ فَإِذَا أَدْرَكْتَ قَابِلاً حُجَّ وَاهْدِ فَرَجَعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَأَخْبَرَهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَاسْأَلْهُ قَالَ شُعَيْبٌ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ مَا قَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَجَعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ قَالَ مَا تَقُولُ أَنْتَ قَالَ أَقُولُ مِثْلَ مَا قَالاَ.
2967 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے حالت احرام والے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے تو انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر کی طرف اشارہ کیا فرمایا تم ان کے پاس جاؤ اور ان سے دریافت کرو۔ شعیب کہتے ہیں وہ حضرت عبداللہ بن عمر کو پہچانتا نہیں تھا تو میں اس شخص کے ساتھ گیا، پھر اس نے عبداللہ بن عمر سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیاتمہاراحج باطل ہوگیا ہے۔ تو اس شخص نے دریافت کیا کیا پھر اب میں بیٹھ جاؤں۔ انھوں نے کہا نہیں تم لوگوں کے ساتھ جاؤ لوگ جو کام کرتے ہیں تم بھی کرو اگلے سال پھر تم آکر حج کرلینا اور قربانی کا جانور ساتھ لے کر آنا۔ وہ شخص واپس حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور اس بارے میں بتایا تو حضرت عبداللہ نے اس سے فرمایا تم حضرت عباس (رض) کے پاس جاؤ ان سے دریافت کروشعیب کہتے ہیں میں اس شخص کے ساتھ گیا اس نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے دریافت کیا تو حضرت عباس نے بھی اسی کی مانند جواب دیا۔ جو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اسے جواب دیا تھا، وہ شخص واپس حضرت عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا اور انھیں اس بارے میں بتایا جو حضرت عباس نے جواب دیا تھا، پھر اس شخص نے دریافت کیا آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا میں بھی اسی کی مانند جواب دیتاہوں جو انھوں نے بیان کیا ہے۔

2968

2968 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ تَمِيمٍ قَالَ قُلْتُ لأَبِى عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِىِّ شُعَيْبٌ وَالِدُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ لَهُ فَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ يَتَكَلَّمُ النَّاسُ فِيهِ قَالَ رَأَيْتُ عَلِىَّ بْنَ الْمَدِينِىِّ وَأَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَالْحُمَيْدِىَّ وَإِسْحَاقَ بْنَ رَاهَوَيْهِ يَحْتَجُّونَ بِهِ. قُلْتُ فَمَنْ يَتَكَلَّمُ فِيهِ يَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُونَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ أَكْثَرَ وَنَحْوَ هَذَا.
2968 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

2969

2969 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ وُهَيْبٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورٍ أَخْبَرَنِى شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِى يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِىُّ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ أَيْفَعَ قَالَتْ حَجَجْتُ أَنَا وَأُمُّ مُحِبَّةَ ح.وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ قَالَتْ خَرَجْتُ أَنَا وَأُمُّ مُحِبَّةَ إِلَى مَكَّةَ فَدَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهَا فَقَالَتْ لَنَا مِمَّنْ أَنْتُنَّ قُلْنَا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَكَأَنَّهَا أَعْرَضَتْ عَنَّا فَقَالَتْ لَهَا أُمُّ مُحِبَّةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَانَتْ لِى جَارِيَةٌ وَإِنِّى بِعْتُهَا مِنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ الأَنْصَارِىِّ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ إِلَى عَطَائِهِ وَأَنَّهُ أَرَادَ بَيْعَهَا فَابْتَعْتُهَا مِنْهُ بِسِتِّمِائَةٍ نَقْدًا قَالَتْ فَأَقْبَلَتْ عَلَيْنَا فَقَالَتْ بِئْسَمَا شَرَيْتِ وَمَا اشْتَرَيْتِ فَأَبْلِغِى زَيْدًا أَنَّهُ قَدْ أَبْطَلَ جِهَادَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلاَّ أَنْ يَتُوبَ فَقَالَتْ لَهَا أَرَأَيْتِ إِنْ لَمْ آخُذْ مِنْهُ إِلاَّ رَأْسَ مَالِى قَالَتْ (فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ) قَالَ الشَّيْخُ أُمُّ مُحِبَّةَ وَالْعَالِيَةُ مَجْهُولَتَانِ لاَ يُحْتَجُّ بِهِمَا.
2969 ۔ یونس بن اسحاق اپنی والدہ عالیہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں اور ام قحبہ خاتون مکہ گئیں ہم سیدہ عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ہم نے انھیں سلام کیا، انھوں نے ہم سے دریافت کیا آپ کون خواتین ہیں ؟ ہم نے جواب دیا، ہم کوفہ سے تعلق رکھتی ہیں اب عالیہ بیان کرتی ہیں توگویاسیدہ عائشہ نے ہماری طرف توجہ نہیں کی توام قحبہ نے ان سے کہا اے ام المومنین میری ایک کنیز ہے میں اسے حضرت زید بن ارقم انصاری (رض) سے آٹھ سو درہم کے عوض میں خریدا جب تک ان کی ادائیگی نہیں ہوتی پھر جب انھوں نے اس کنیز کو فروخت کرنے کا ارادہ کرلیاتو میں نے چھے سو درہم نقد کے عوض اسے خرید لیا۔
راوی خاتون بیان کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ ہمارے طرف متوجہ ہوئیں فرمایا تم نے بہت براسودا کیا ہے تم زید کو جاکر بتا دینا کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جو جہاد کیا تھا اسے خراب کرلیا ہے البتہ اگر وہ توبہ کرلیں تو حکم مختلف ہوگا، تو اس خاتون نے سیدہ عائشہ سے کہا، آپ کا کیا خیال ہے اگر میں ان سے اپنی اصل رقم وصول کرلوں توسیدہ عائشہ نے یہ آیت تلاوت کی۔
'' جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آجائے اور وہ باز آجائے توجوپہلے ہوچکا ہے وہ اس کا ہوگا ''
شیخ بیان کرتے ہیں قحبہ اور عالیہ نامی خواتین مجہول ہیں ان کی روایت کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔

2970

2970 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ السَّبِيعِىِّ عَنِ امْرَأَتِهِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رضى الله عنها فَدَخَلَتْ مَعَهَا أُمُّ وَلَدِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ الأَنْصَارِىِّ وَامْرَأَةٌ أُخْرَى فَقَالَتْ أُمُّ وَلَدِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّى بِعْتُ غُلاَمًا مِنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ نَسِيئَةً وَإِنِّى ابْتَعْتُهُ مِنْهُ بِسِتِّمِائَةٍ نَقْدًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ بِئْسَمَا اشْتَرَيْتِ وَبِئْسَمَا شَرَيْتِ إِنَّ جِهَادَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ بَطَلَ إِلاَّ أَنْ يَتُوبَ.
2970 ۔ شیخ ابواسحاق سبیعی اپنی اہلیہ کا بیان نقل کرتے ہیں وہ خاتون سیدہ عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ان کے ساتھ حضرت زید بن ارقم انصاری کی ام ولد تھیں، اور ایک دوسری خاتون بھی تھیں، حضرت زید بن ارقم انصاری (رض) کی ام ولد نے عرض کی اے ام المومنین میں نے ایک غلام حضرت زید بن ارقم سے آٹھ سو درہم ادھار کے عوض میں خریدا پھر میں نے چھ سو درہم نقد کے عوض میں اسے حاصل کرلیا، توسیدہ عائشہ نے فرمایا تم نے بہت برا سودا کیا ہے ان کا (یعنی حضرت زید بن ارقم ) کا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا ہواجہاد باطل ہوگیا ہے یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں (تو حکم مختلف ہوگا) ۔

2971

2971 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ الرَّبِيعِ الزِّيَادِىُّ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ.
2971 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمان کے حساب سے خراج مقرر کیا ہے۔

2972

2972 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءِ بْنِ رُحْضَةَ الْغِفَارِىِّ أَنَّ عَبْدًا كَانَ بَيْنَ شُرَكَاءٍ لَهُ فَبَاعُوهُ وَرَجُلٌ مِنَ الشُّرَكَاءِ غَائِبٌ فَلَمَّا قَدِمَ أَبَى أَنْ يُجِيزَ بَيْعَهُ فَاخْتَصَمُوا فِى ذَلِكَ إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ فَقَضَى أَنْ يُرَدَّ الْبَيْعُ وَيَتَبَايَعُوهُ الْيَوْمَ وَيُؤْخَذَ مِنْهُ الْخَرَاجُ وَوَجَدُوا الْخَرَاجَ فِيمَا مَضَى مِنَ السِّنِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ فَبِيعَ فِيهِ غُلاَمَانِ لَهُ قَالَ فَجِئْتُ إِلَى عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ حَدَّثَتْنِى عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ فَدَخَلَ عُرْوَةُ عَلَى هِشَامٍ فَحَدَّثَهُ ذَلِكَ فَرَدَّ بَيْعَ الْغُلاَمَيْنِ وَتَرَكَ الْخَرَاجَ .
2972 ۔ حضرت مخلد بن خفاف (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک غلام کچھ لوگوں کی مشترکہ ملکیت تھا ان لوگوں نے اسے فروخت کردیا شراکت داروں میں سے ایک شخص غیر موجود تھا، جب وہ آیا تو اس نے اس سودے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، وہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل کے پاس آئے تو انھوں نے یہ فیصلہ دیا کہ یہ سودا کالعدم قرار دیا جائے گا اور وہ لوگ اس دن کے ریٹ کے حساب سے سودا کریں گے اور اسے خراج وصول کرلیا جائے گا پھر جو دو سال گزرچکے تھے ان کا خراج ایک ہزار درہم بنا تو اس غلام کے عوض دو غلام فروخت کیے گئے۔
میں عروہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا سیدہ عائشہ نے مجھے یہ حدیث سنائی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا کہ خراج زمان کے حساب سے ہوگا، پھر عروہ ہشام کے پاس تشریف لائے اور انھیں اس بارے میں بتایا اس نے ان دونوں غلاموں کا سودا کالعدم کردیا اور خراج ترک کردیا۔

2973

2973 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا أَدْرَكَتْهُ الصَّفْقَةُ حَيًّا مَجْمُوعًا فَهُوَ مِنْ مَالِ الْمُبْتَاعِ .
2973 ۔ حمزہ بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سودا ہوجانے کے وقت جو چیز زندہ ہو اور جمع ہو وہ خریدار کے مال کا حصہ شمار ہوگی۔

2974

2974 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ أَنَّهُ كَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِى الْبُيُوعِ فَقَالَ مَا أَجِدُ لَكُمْ شَيْئًا أَوْسَعَ مِمَّا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ إِنَّهُ كَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ فَجَعَلَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَهْدَهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِنْ رَضِىَ أَخَذَ وَإِنْ سَخِطَ تَرَكَ .
2974 ۔ طلحہ بن یزید کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے کچھ سودوں کے بارے میں حضرت عمر بن خطاب (رض) سے بات چیت کی (کہ ان کا حکم کیا ہے ) تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھے تمہارے لیے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جو اس سے زیادہ گنجائش والی ہو جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبان بن منقر زال کو دی تھی ان کی نظر کمزور تھی تو نبی کریم نے انھیں یہ اجازت دی کہ وہ سودے کو کالعدم کرنے کا تین دن کا اختیار رکھے گا اور اگر وہ راضی ہوں گے تولے لیں گے اگر پسند نہیں کریں گے تو اس کو ترک کردیں گے۔

2975

2975 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِى ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ حَبَّانُ بْنُ مُنْقِذٍ رَجُلاً ضَعِيفًا وَكَانَ قَدْ سُفِعَ فِى رَأْسِهِ مَأْمُومَةٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَهُ الْخِيَارَ فِيمَا يَشْتَرِى ثَلاَثًا وَكَانَ قَدْ ثَقُلَ لِسَانُهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بِعْ وَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ». فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يَقُولُ لاَ خِذَابَةَ لاَ خِذَابَةَ.
2975 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت صفوان بن منقر ایک عمر رسیدہ آدمی تھے ان کے سر میں چوٹ لگی تھی ، اس کی وجہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جو سودا کریں گے اس میں تین دن تک سودے کو ختم کرنے کا اختیار ہوگا، ان کی زبان میں کچھ لکنت پائی جاتی تھی نبی کریم نے ان سے یہ فرمایا تھا تم فروخت کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کرو کہ کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ لفظ خلابہ کی بجائے خذابہ کہا کرتے تھے ۔

2976

2976 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَبْتَاعُ وَكَانَ فِى عُقْدَتِهِ - يَعْنِى فِى عَقْلِهِ - ضَعْفٌ فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالُوا يَا نَبِىَّ اللَّهِ احْجُرْ عَلَى فُلاَنٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِى عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ فَدَعَاهُ فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ فَقَالَ إِنِّى لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ . فَقَالَ « إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ فَقُلْ هَا وَهَا وَلاَ خِلاَبَةَ ».
2976 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک شخص تھا جو خرید و فروخت کیا کرتا تھا، اس کی ذہنی حالت میں کچھ خرابی پائی جاتی تھی ایک مرتبہ اس کے گھروالے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی۔ آپ فلاں شخص کو تصرف کرنے سے روک دیں کیونکہ وہ سودا کرلیتا ہے لیکن اس کی ذہنی حالت میں کچھ کمزوری پائی جاتی ہے۔ نبی کریم نے اسے بلایا اور اسے سودا کرنے سے منع کردیا، تو اسنے عرض کی میں خریدو فروخت کیے بغیر گزارہ نہیں کرسکتا، تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا اگر تم نے ضرور خریدو فروخت کرنی ہے تو یہ کہا کرو یہ اس کے عوض میں ہے اور کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔

2977

2977 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَثْرَمُ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ السُّوسِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ كُنْتَ لاَ تَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ فَقُلْ هَا وَهَا وَلاَ خِلاَبَةَ ». قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِى لاَ يَغْبِنُونَهُ.
2977 ۔ پہلی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم کو ضرور خریدو فروخت ہی کرنی ہے تو یہ کہا کرو کہ یہ اس کے عوض میں ہے اور کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔
عبدالوہاب نامی راوی کہتے ہیں یعنی لوگ اسے کسی خسارے کا شکار نہیں کریں گے۔

2978

2978 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الدَّقَّاقُ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ كَانَتْ بِلِسَانِهِ لَوْثَةٌ وَكَانَ لاَ يَزَالُ يُغْبَنُ فِى الْبُيُوعِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ « إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ مَرَّتَيْنِ قَالَ مُحَمَّدٌ وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ قَالَ هُوَ جَدِّى مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو - وَكَانَ رَجُلاً قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِى رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ وَنَازَعَتْهُ عَقْلَهُ - وَكَانَ لاَ يَدَعُ التِّجَارَةَ وَلاَ يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ « إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ثُمَّ أَنْتَ فِى كُلِّ سِلْعَةٍ تَبْتَاعُهَا بِالْخِيَارِ ثَلاَثَ لَيَالٍ فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا » . وَكَانَ عُمِّرَ عُمْرًا طَوِيلاً عَاشَ ثَلاَثِينَ وَمِائَةَ سَنَةٍ وَكَانَ فِى زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه حِينَ فَشَا النَّاسُ وَكَثُرُوا يَبْتَاعُ الْبَيْعَ فِى السُّوقِ وَيَرْجِعُ بِهِ إِلَى أَهْلِهِ وَقَدْ غُبِنَ غَبْنًا قَبِيحًا فَيَلُومُونَهُ وَيَقُولُونَ لِمَ تَبْتَاعُ فَيَقُولُ فَأَنَا بِالْخِيَارِ إِنْ رَضِيتُ أَخَذْتُ وَإِنْ سَخِطْتُ رَدَدْتُ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَنِى بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا فَيَرُدُّ السِّلْعَةَ عَلَى صَاحِبِهَا مِنَ الْغَدِ وَبَعْدَ الْغَدِ فَيَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَقْبَلُهَا قَدْ أَخَذْتَ سِلْعَتِى وَأَعْطَيْتَنِى دَرَاهِمَ قَالَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ جَعَلَنِى بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا فَكَانَ يَمُرُّ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَقُولُ لِلتَّاجِرِ وَيْحَكَ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ كَانَ جَعَلَهُ بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا. قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ قَالَ مَا عَلِمْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ جَعَلَ الْعُهْدَةَ ثَلاَثًا إِلاَّ لِذَلِكَ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مُنْقِذِ بْنِ عَمْرٍو.
2978 ۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے انھیں یہ بات بتائی کہ ایک انصاری کی زبان میں کچھ لکنت تھی اور اس کے ساتھ سودے میں ہمیشہ گھاٹا ہوجایا کرتا تھا وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضڑ ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا جب تم کوئی چیز فروخت کرو تودومرتبہ یہ کہہ دیا کرو کہ کوئی گھاٹا برداشت نہیں ہوگا۔
حضرت منقر بن عمرو کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ ان کے سر میں چوٹ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے ان کی زبان میں اثر پڑا تھا، اور اس کی ذہنی کیفیت بھی کچھ تبدیل ہوگئی تھی وہ تجارت کیا کرتے تھے اور تجارت میں ہمیشہ انھیں خسارہ ہوتا تھا وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا جب تم کوئی چیز فروخت کرو تو یہ کہہ دیاکرو کہ کوئی گھاٹ نہیں ہوگا، پھر تم جس سامان کو خریدتے ہو اس کے بارے میں تم تین دن تک اختیار رکھو گے اگر تین دن کے بعد تم راضی ہوئے تو اسے اپنے پاس رکھنا اور اگر پسند نہ ہوا تو اس کے مالک کو واپس کردینا۔
ان صحابی کی عمر بڑی طویل ہوئی وہ ایک سوتیس سال تک زندہ رہے تھے۔ حضرت عثمان (رض) کے زمانے میں جب لوگ ہر طرف پھیل گئے تھے اور لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا تھا اور بازار میں خوب سودا ہوا کرتا تھا اس وقت وہ بازار میں خریدو فروخت کیا کرتے تھے ۔

2979

2979 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّلْتِ الأُطْرُوشُ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الرَّاسِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَيْسَرَةَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْفَرْوِىُّ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْخِيَارُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ »
2979 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اختیار تین دن تک ہوتا ہے۔

2980

2980 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِى قُرَّةَ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ حِينَ اسْتُخْلِفَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّى نَظَرْتُ فَلَمْ أَجِدْ لَكُمْ فِى بُيُوعِكُمْ شَيْئًا أَمْثَلَ مِنَ الْعُهْدَةِ الَّتِى جَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَذَلِكَ فِى الرَّقِيقِ .
2980 ۔ حبان بن واسع اپنے والد کے حوالے سے اپنے د ادا کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا اے لوگو میں نے اس بات کا جائزہ لیا ہے اور میں نے یہ بات پائی ہے کہ تمہارے سودوں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں سب سے مشابہ جو چیز ہے وہ اختیار ہے ، جو نبی کریم نے حبان بن منقذ کو تین دن تک دیا تھا اور یہ واقعہ ایک غلام کے بارے میں پیش آیا تھا۔

2981

2981 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَزَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَمْدَانُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى زِيَادٍ عَنْ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَكَّةُ حَرَامٌ وَحَرَامٌ بَيْعُ رِبَاعِهَا وَحَرَامٌ أَجْرُ بُيُوتِهَا ».
2981 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مکہ حرم ہے یہاں کی زمین کو فروخت کرنا حرام ہے اور یہاں کے گھروں کو کرائے پر دینا حرام ہے۔

2982

2982 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ يُوسُفَ الْمَرْوَرُّوذِىُّ قَالَ وَجَدْتُ فِى كِتَابِ جَدِّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ كَذَا قَالَ عَنْ أَبِى نَجِيحٍ عَنِ ابْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ فَحَرَامٌ بَيْعُ رِبَاعِهَا وَأَكْلُ ثَمَنِهَا - وَقَالَ - مَنْ أَكَلَ مِنْ أَجْرِ بُيُوتِ مَكَّةَ شَيْئًا فَإِنَّمَا يَأْكُلُ نَارًا ». كَذَا رَوَاهُ أَبُو حَنِيفَةَ مَرْفُوعًا وَوَهِمَ فِيهِ وَوَهِمَ أَيْضًا فِى قَوْلِهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ وَإِنَّمَا هُوَ ابْنُ أَبِى زِيَادٍ الْقَدَّاحُ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ مَوْقُوفٌ.
2982 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرم مقرر کیا ہے یہاں کی زمین کو فروخت کرنا اور اس کی قیمت کھان احرام ہے ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے جو شخص مکہ کے گھروں کے معاضے (یعنی کرائے) میں سے کچھ بھی کھائے گا وہ آگ کھائے گا۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس روایت کو اسی طرح مرفوع روایت کے طور پر نقل کیا ہے تاہم اس میں انھیں وہم ہوا ہے ، اس میں انھیں دوسراوہم یہ ہوا کہ انھوں نے راوی کا نام عبیداللہ بن ابویزید نقل کیا ہے حالانکہ وہ ابن ابی زیاد ہے۔ درست یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔

2983

2983 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى زِيَادٍ حَدَّثَنِى أَبُو نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الَّذِى يَأْكُلُ كِرَاءَ بُيُوتِ مَكَّةَ إِنَّمَا يَأْكُلُ فِى بَطْنِهِ نَارًا. مَوْقُوفٌ .
2983 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں جو شخص مکہ کے گھروں کا کرایہ کھاتا ہے وہ اپنے پیٹ میں آگ ڈالتا ہے۔ (یہ روایت ) موقوف ہے ) ۔

2984

2984 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى زِيَادٍ سَمِعَ أَبَا نَجِيحٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أُجُورَ بُيُوتِ مَكَّةَ . مِثْلَهُ.
2984 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں جو شخص مکہ کے گھروں کا کرایہ کھاتا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔

2985

2985 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَكَّةُ مُنَاخٌ لاَ يُبَاعُ رِبَاعُهَا وَلاَ تُؤَاجَرُ بُيُوتُهَا ». إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ضَعِيفٌ وَلَمْ يَرْوِهِ غَيْرُهُ.
2985 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے مکہ، مناخ، ہے یہاں کی زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکتا اور گھروں کو کرائے پر نہیں دیا جاسکتا۔
اسماعیل بن ابراہیم نامی راوی ضعیف ہے ، اس روایت کو اس کے علاوہ کسی اور نے نقل نہیں کیا ۔

2986

2986 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى حُسَيْنٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ قَالَ تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رضى الله عنهما وَمَا تُدْعَى رِبَاعُ مَكَّةَ إِلاَّ السَّوَائِبَ مَنِ احْتَاجَ سَكَنَ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ.
2986 ۔ حضرت علقمہ بن نضلہ (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے عہد میں جس شخص کو ضروت ہوتی تھی وہ وہاں ٹھہرجاتا تھا اور جسے ضرورت نہیں ہوتی تھی وہ دوسرے کو ٹھہرنے کے لیے دے دیتا تھا۔

2987

2987 - حَدَّثَنَا أَخُو زُبَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى حُسَيْنٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ نَضْلَةَ مِثْلَهُ وَزَادَ وَعُثْمَانُ رضى الله عنه.
2987 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ بات اضافی ہے حضرت عثمان (رض) کے عہد میں بھی ایساہی ہوتا تھا۔

2988

2988 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ الْكِنَانِىِّ قَالَ كَانَتْ تُدْعَى بُيُوتُ مَكَّةَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبِى بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما السَّوَائِبَ لاَ تُبَاعُ وَمَنِ احْتَاجَ سَكَنَ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ.
2988 ۔ حضرت علقمہ بن نضلہ (رض) کنانی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر ، حضرت عمر (رض) کے عہد مبارک میں مکہ کے گھروں کو لوگوں کودے دیاجاتا تھا انھیں فروخت نہیں کیا جاتا تھا جس شخص کو ضڑورت ہوتی تھی وہ وہاں رہائش اختیار کرلیتا تھا اور جسے ضرورت نہیں ہوتی تھی وہ دوسروں کے لیے رہنے کے لیے چھوڑ دیتا تھا۔

2989

2989 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّىُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَقَالَ « اقْتُلُوهُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِى جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَطَلٍ وَمِقْيَسَ بْنَ صُبَابَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ ».
2989 ۔ مصعب بن سعد اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب مکہ فتح ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار مردوں اور دوخواتین کے علاوہ باقی سب کو امان دے دی (ان چھ افراد کے بارے میں ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم انھیں خانہ کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا پاؤ تو بھی انھیں قتل کردو (وہ افراد یہ تھے) عکرمہ بن ابوجہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابوسرح۔

2990

2990 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ سَارَ إِلَى مَكَّةَ لِيَفْتَحَهَا قَالَ لأَبِى هُرَيْرَةَ « اهْتِفْ بِالأَنْصَارِ ». فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَاءُوا كَأَنَّمَا كَانُوا عَلَى مِيعَادٍ ثُمَّ قَالَ « اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ وَلاَ يُشْرِفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ إِلاَّ أَنَمْتُمُوهُ ». يَقُولُ قَتَلْتُمُوهُ. فَسَارَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ الَّذِى يَلِى الصَّفَا فَصَعِدَ الصَّفَا فَخَطَبَ النَّاسَ وَالأَنْصَارُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَخَذَتْهُ الرَّأْفَةُ بِقَوْمِهِ وَالرَّغْبَةُ فِى قَرْيَتِهِ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى الْوَحْىَ بِمَا قَالَتِ الأَنْصَارُ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ تَقُولُونَ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَدْرَكَتْهُ رَأْفَةٌ بِقَوْمِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ قَالَ فَمَنْ أَنَا إِذًا كَلاَّ وَاللَّهِ وَإِنِّى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ حَقًّا وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ » قَالُوا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا قُلْنَا ذَلِكَ إِلاَّ مَخَافَةَ أَنْ تُفَارِقَنَا. قَالَ « أَنْتُمْ صَادِقُونَ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ رَسُولِهِ ».قَالَ فَوَاللَّهِ مَا فِيهِمْ إِلاَّ مَنْ بَلَّ نَحْرَهُ بِالدُّمُوعِ.
2990 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے فرمایا انصار کو بلا کر لاؤ ! تو انھوں نے اعلان کیا اے انصار ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوجاؤ، انصار آئے یوں جیسے وہ پہلے سے طے شدہ ملاقات کے تحت آئے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اس راستے پر چلو ، جو بھی تمہارے سامنے آنے کی کوشش کرے تم اسے قتل کردو پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روانہ ہوئے اللہ نے انھیں فتح نصیب کی۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کا طواف کیا، آپ نے دو رکعت نماز ادا کی پھر اس دروازے سے باہر نکلے جو صفا (پہاڑی ) کے قریب تھا، پھر آپ صفا پرچڑھے آپ نے لوگوں سے خطاب کیا، اس وقت (انصار) پہاڑی کے زیریں حصے میں تھے ان میں سے کسی نے اپنے ساتھی سے کہا اب ان صاحب کے دل میں اپنی قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے۔ تو انصار کے لوگوں نے جو یہ بات کہی تھی اللہ نے وحی کے ذریعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تو آپ نے ارشاد فرمایا، اے انصار ! تم نے یہ کہا ہے اب ان صاحب کے دل میں قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے پھر آپ نے فرمایا میں کون ہوں ؟ اللہ کی قسم میں واقعی اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول ہوں میری زندگی اور میری موت تمہارے ساتھ ہے انصار نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ کی قسم ہم نے یہ بات صرف اس اندیشے کے تحت کہی تھی کہ کہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے علیحدگی اختیار نہ کرلیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں تم لوگ سچے ہو ۔ راوی بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم اس وقت ان میں سے ہر ایک شخص کے آنسو بہتے ہوئے اس کی گردن تک آرہے تھے۔

2991

2991 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ وَفَدْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَمَعَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ - قَالَ - فَكَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَصْنَعُ الطَّعَامَ يَدْعُو أَصْحَابَهُ هَذَا يَوْمًا وَهَذَا يَوْمًا قَالَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِى قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَدِّثْنَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى يُدْرَكَ طَعَامُنَا . قَالَ فَقَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ وَجَعَلَ الزُّبَيْرَ عَلَى الأُخْرَى وَجَعَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى السَّاقَةِ فِى بَطْنِ الْوَادِى قَالَ ثُمَّ قَالَ لِى « يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ادْعُ لِىَ الأَنْصَارَ ». قَالَ فَدَعَوْتُهُمْ فَجَاءُوا يُهَرْوِلُونَ قَالَ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ هَذِهِ أَوْبَاشُ قُرَيْشٍ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا فَاحْصُدُوهُمْ حَصْدًا ثُمَّ مَوْعِدُكُمُ الصَّفَا ». قَالَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَمْ يُشْرِفْ لَهُمْ أَحَدٌ إِلاَّ أَنَامُوهُ قَالَ وَفُتِحَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَتَى الصَّفَا فَقَامَ عَلَيْهَا - قَالَ - فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ فَلاَ قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ. فَقَالَ يَعْنِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِى سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَى سِلاَحَهُ فَهُوَ آمِنٌ ». قَالَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ وَنَزَلَ الْوَحْىُ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ كَلاَّ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ ». قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا قُلْنَا إِلاَّ ضَنًّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ. فَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ ».
2991 ۔ عبداللہ بن رباح بیان کرتے ہیں ہم ایک وفد کی شکل میں حضرت معاویہ (رض) کے پاس گئے ہمارے ساتھ حضرت ابوہریرہ (رض) بھی تھے ہم میں سے کوئی ایک شخص کھاناتیار کرتا تھا پھر اپنے ساتھیوں کی دعوت کرتا تھا ایک دن ایک شخص یہ کام کرتا دوسرے دن دوسرا کرلیتا جب میری باری آئی میں نے کہا اے ابوہریرہ (رض) آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی حدیث سنانی ہے جب تک کھانا نہیں آتا۔ تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے بتایا فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا لشکر کے دائیں طرف والے اور بائیں طرف والے دونوں حصوں میں ایک کا امیر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید کو مقرر کیا اور حضرت زبیر (رض) کو دوسرے حصے کا مقرر کیا لشکر کے پیچھے والے حصے کا امیر حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بنایا جو وادی کے نشیبی حصے میں تھا۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ انصار کو میرے پاس بلاؤ ، حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے انھیں بلایا تو وہ تیزی سے چلتے ہوئے آئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے انصار ! یہ قریش کے اوباش لوگ کل جب تمہارے سامنے آئیں تو تم انھیں پیس دینا ہے ، ہماری تمہاری ملاقات صفا (پہاڑی) پر ہوگی۔
راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے اپنے ہاتھ کے ذریعہ اشارہ کیا، اگلے دن جس شخص نے مقابلے کے لیے آنے کی کوشش کی انھوں نے اسے مارد یا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح نصیب ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا (پہاڑی) پر تشریف لائے اور اس پر کھڑے ہوئے ۔ ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی یارسول اللہ ! اگر قریش کو اسی طرح مارا جاتارہا تو آج کے بعد قریش (کا نام ونشان) نہیں رہے گا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا اسے امان ہے جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرے گا اسے امان ہے جو شخص اپنا ہتھیار ڈال دے گا اسے بھی امان ہے ۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کچھ انصار نے یہ کہا اب ان صاحب کے دل میں اپنی قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے ، اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس بارے میں وحی نازل کی کئی ، آپ نے ارشاد فرمایا اے انصار تم نے یہ کہا ہے ، اب ان صاحب کے دل میں قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے یاد رکھنا ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ، میں نے اللہ کی طرف اور تمہاری طرف ہجرت کی، میری زندگی اور میری موت تمہارے ساتھ ہے راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ہم نے اللہ اور اس کی رسول کی محبت میں یہ بات کہی ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہاری معذرت قبول کرتے ہیں۔

2992

2992 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمُسْتَمْلِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِىُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ عَنْ سُرَّقٍ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَىَّ مَالٌ - أَوْ قَالَ عَلَىَّ دَيْنٌ - فَذَهَبَ بِى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يُصِبْ لِى مَالاً فَبَاعَنِى مِنْهُ أَوْ بَاعَنِى لَهُ. خَالَفَهُ ابْنَا زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ.
2992 ۔ سرق بیان کرتے ہیں میں نے کسی شخص کا کچھ مال دینا تھا (راوی کو شک ہے کہ شاید یہ الفاظ ہیں) کسی شخص کا قرض دینا تھا وہ شخص مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تومیراجو بھی مال تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس شخص کو (ادائیگی) کے لیے فروخت کردیا۔
زید بن اسلم کے دونوں بیٹوں نے اسے نقل کرنے میں مختلف بات نقل کی ہے۔

2993

2993 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّهُ كَانَ فِى غَزَاةٍ وَسَمِعَ رَجُلاً يُنَادِى آخَرَ يَقُولُ يَا سُرَّقُ يَا سُرَّقُ فَدَعَاهُ فَقَالَ مَا سُرَّقُ قَالَ سَمَّانِيهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنِّى اشْتَرَيْتُ مِنْ أَعْرَابِىٍّ نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَيْتُ عَنْهُ فَاسْتَهْلَكْتُ ثَمَنَهَا فَجَاءَ الأَعْرَابِىُّ يَطْلُبُنِى فَقَالَ لَهُ النَّاسُ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَاسْتَأْذِنْ عَلَيْهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رَجُلاً اشْتَرَى مِنِّى نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَى عَنِّى فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ « اطْلُبْهُ ». قَالَ فَوَجَدَنِى فَأَتَى بِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا اشْتَرَى مِنِّى نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَى عَنِّى. فَقَالَ « أَعْطِهِ ثَمَنَهَا ». قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَهْلَكْتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَأَنْتَ سُرَّقٌ ». ثُمَّ قَالَ لِلأَعْرَابِىِّ « اذْهَبْ فَبِعْهُ فِى السُّوقِ وَخُذْ ثَمَنَ نَاقَتِكَ ». فَأَقَامَنِى فِى السُّوقِ فَأُعْطِىَ بِى ثَمَنًا فَقَالَ لِلْمُشْتَرِى مَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَعْتِقُهُ . فَأَعْتَقَنِى الأَعْرَابِىُّ.
2993 ۔ زید بن اسلم کے صاحبزادے عبدالرحمن اور عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں وہ ایک جنگ میں شریک ہوئے انھوں نے کسی شخص سنا جو کسی دوسرے شخص کو بلند آواز میں پکار رہا تھا اے سرق، اے سرق، توزید بن اسلم نے بلایا اور دریافت کیا سرق سے مراد کیا ہے ؟ تو انھوں نے بتایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا یہ نام رکھا ہے میں نے ایک دیہاتی سے ایک اونٹنی خریدی، پھر میں اس سے چھپ گیا میں نے اس اونٹنی کی قیمت کو بھی ضائع کردیا ، وہ دیہاتی مجھے تلاش کرتا ہوا تو لوگوں نے اس سے کہا، تم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتاؤ، وہ شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ ایک شخص نے مجھ سے اونٹنی خریدی اور پھر وہ مجھ سے چھپ گیا، میں اسے ڈھونڈ نہیں سکا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے تلاش کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں اس شخص نے مجھے ڈھونڈ لیا اور مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ وہ شخص ہے جس نے مجھ سے اونٹنی خریدی تھی اور مجھ سے چھپ گیا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم س کی قیمت ادا کرو، تو میں نے عرض کی یارسول اللہ وہ تو مجھ سے ضائع ہگئی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم سرق ہو ! پھر آپ نے دیہاتی سے فرمایا تم جاؤ اسے بازار میں فروخت کرو اور اپنی اونٹنی کی قیمت وصول کرو ۔ تو اس دیہاتی نے مجھے بازار میں کھڑا کیا میری جو قیمت لگائی گئی تو اس نے خریدار سے دریافت کیا تم اس کا کیا کرو گے ؟ اس نے بتایا میں اسے آزاد کردوں گا تو اس دیہاتی نے ہی مجھے آزاد کردیا۔

2994

2994 - حَدَّثَنَا عَلِىٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ رَأَيْتُ شَيْخًا بِالإِسْكَنْدَرِيَّةِ يُقَالُ لَهُ سُرَّقٌ فَقُلْتُ مَا هَذَا الاِسْمُ قَالَ اسْمٌ سَمَّانِيهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلَنْ أَدَعَهُ. قُلْتُ وَلِمَ سَمَّاكَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَخْبَرْتُهُمْ أَنَّ مَالِى يَقْدَمُ فَبَايَعُونِى فَاسْتَهْلَكْتُ أَمْوَالَهُمْ فَأَتَوْا بِى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَنْتَ سُرَّقٌ ». وَبَاعَنِى بِأَرْبَعَةِ أَبْعِرَةٍ فَقَالَ الْغُرَمَاءُ لِلَّذِى اشْتَرَانِى مَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَعْتِقُهُ. قَالُوا فَلَسْنَا بِأَزْهَدَ فِى الأَجْرِ مِنْكَ. فَأَعْتَقُونِى بَيْنَهُمْ وَبَقِىَ اسْمِى.
2994 ۔ زید بن اسلم بیان کرتے ہیں میں نے اسکندریہ میں ایک بزرگ کو دیکھا جن کا نام ، سرق، تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا نام ہوا ؟ تو انھوں نے بتایا میرا یہ نام نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکھا ہے میں اسے ترک نہیں کروں گا، میں نے دریافت کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کا یہ نام کیوں رکھا ؟ تو انھوں نے بتایا میں مدینہ منورہ آیا اور میں نے لوگوں کو بتایا کہ میرا مال آرہا ہے ان لوگوں نے میرے ساتھ کچھ سودے کیے میں نے انھیں ادائیگیاں کرنی تھیں وہ مال مجھ سے ضائع ہوگیا وہ لوگ مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضڑ ہوئے تو آپ نے فرمایا تم سرق ہو ! پھر آپ نے مجھے چار اونٹنیوں کے عوض میں فروخت کروادیا، ان قرض خواہوں نے مجھے خرید نے والے سے دریافت کیا تم اس کا کیا کرو گے ؟ اس نے بتایا میں اسے آزاد کردوں گا تو ان لوگوں نے کہا ہمیں بھی اجر کی اتنی ضرورت ہے جتنی تمہیں ہے تو ان لوگوں نے مل کر مجھے آزاد کردیا لیکن میرا یہ نام باقی رہ گیا۔

2995

2995 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىِّ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- مَكَّةَ قِيلَ أَيْنَ تَنْزِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِى مَنْزِلِكُمْ قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً لاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلاَ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ ».
2995 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے عرض کی گئی یارسول اللہ آپ کہاں پڑاؤ کریں گے کیا اپنے گھر میں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل (بن ابوطالب) نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے (کیونکہ) کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بنتا اور کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بنتا۔

2996

2996 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ الطِّينِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ الْمَخْرَمِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى حَفْصَةَ وَزَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَذَلِكَ زَمَنَ الْفَتْحِ. قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مِيرَاثٍ ». ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ .
2996 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں عرض کی گئی یارسول اللہ کل آپ کہاں پڑاؤ کریں گے ؟ اگر اللہ نے چاہا (راوی بیان کرتے ہیں) یہ فتح مکہ کے موقع کی بات ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل نے وراثت میں ہمارے لیے کچھ چھوڑا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔

2997

2997 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَلِىَّ بْنَ حُسَيْنٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْزِلُ دَارَكَ بِمَكَّةَ قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ » . وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَلاَ عَلِىٌّ شَيْئًا لأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانُوا يَتَأَوَّلُونَ فِى ذَلِكَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا) إِلَى قَوْلِهِ (مِنْ وَلاَيَتِهِمْ مِنْ شَىْءٍ)
2997 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یارسول الہ کیا آپ مکہ میں اپنے گھر میں قیام کریں گے ؟ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھریا جگہ چھوڑی ہے ؟ (راوی بیان کرتے ہیں) جناب عقیل ، جناب ابوطالب کے وارث ہوئے تھے وہ اور طالب دونوں (ابوطالب کے وارث ہوئے تھے ) جبکہ حضرت علی اور حضرت جعفر طیار (رض) ان کے وار ث نہیں ہوئے تھے کیونکہ یہ دونوں حضرات مسلمان تھے اور عقل اور طالب کافر تھے۔
ابن شہاب بیان کرتے ہیں اہل علم اللہ کے اس فرمان سے یہ مراد لیتے ہیں۔ '' وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی ، جہاد کیا۔ یہ آیت یہاں تک ہے ، ان کی ولایت میں سے کچھ نہیں ہے۔

2998

2998 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ نَحْوَهُ وَزَادَ ثُمَّ قَالَ « نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِى كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ».
2998 ۔ یہی روایت زہری سے منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ) فرمایا ہم خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے جہاں قریش نے کفر پر ثابت قدم رہنے کی قسم اٹھائی تھی۔

2999

2999 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاهِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ وَعُبَيْدَ اللَّهِ ابْنَىْ عُمَرَ رضى الله عنه مَرَّا بِأَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ وَهُوَ عَلَى الْعِرَاقِ مُقْبِلَيْنِ مِنْ أَرْضِ فَارِسَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَىْ أَخِى لَوْ كَانَ عِنْدِى شَىْءٌ أَوْ كُنْتُ أَقْدِرُ عَلَى شَىْءٍ وَبَلَى هَذَا الْمَالُ قَدِ اجْتَمَعَ عِنْدِى فَخُذَاهُ فَاشْتَرِيَا بِهِ مَتَاعًا فَإِذَا قَدِمْتُمَا عَلَى عُمَرَ فَبِيعَاهُ وَلَكُمَا الرِّبْحُ وَادْفَعَا إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ رَأْسَ الْمَالِ وَاضْمَنَاهُ . قَالَ فَلَمَّا قَدِمَا عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ لَهُمَا أَكُلَّ أَوْلاَدِ الْمُهَاجِرِينَ صَنَعَ بِهِمْ مِثْلَ هَذَا فَقَالاَ لاَ. فَقَالَ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَأْبَى أَنْ يُجِيزَ ذَلِكَ. وَجَعَلَهُ قِرَاضًا.
2999 ۔ عبداللہ بن زید اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عمر (رض) کے دوصاحبزادے عبداللہ اور عبیداللہ کا گزر حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے پاس سے ہواجوعراق میں (گورنر کے فرائض سرانجام دے رہے ) تھے ، یہ دونوں حضرات ایران کی سرزمین سے آرہے تھے حضرت ابوموسی اشعری نے فرمایا میرے دونوں بھتیجوں کو خوش آمدید ! کاش میرے پاس کوئی چیز ہوتی (راوی کو شک ہے کہ شاید یہ الفاظ ہیں) کاش میں کسی چیز پر قدرت رکھتا (جو میں تمہیں دے سکتا) ہاں البتہ میرے پاس یہ مال اکٹھا ہوا ہے تم اسے لو، اس کے ذریعہ سامان خریدو جب تم حضرت عمر (رض) کے پاس جاؤ تو اسے فروخت کردینا، منافع تمہارا ہوا اور اصل مال تم حضرت عمر کو ادا کردینا۔
راوی بیان کرتے ہیں جب یہ دونوں حضرات امیرالمومنین کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے ان دونوں سے دریافت کیا کیا ابوموسی نے تمام مہاجرین کی اولاد کے ساتھ یہی سلوک کیا تھا ؟ ان دونوں نے جواب دیا جی نہیں ! تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا امیرالمومنین اسے درست قرار نہیں دیں گے ، انھوں نے اسے ، قراض، کے طور پر دیا۔

3000

3000 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَنْ غَيْرِهِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَشْتَرِطُ عَلَى الرَّجُلِ إِذَا أَعْطَاهُ مَالاً مُقَارَضَةً فَضَرَبَ لَهُ بِهِ أَلاَّ تَجْعَلَ مَالِى فِى كَبِدٍ رَطْبَةٍ وَلاَ تَحْمِلَهُ فِى بَحْرٍ وَلاَ تَنْزِلَ بِهِ فِى بَطْنِ مَسِيلٍ فَإِنْ فَعَلْتَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ ضَمِنْتَ مَالِى.
3000 ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی حضرت حکیم بن حزام (رض) جب کسی شخص کو، مقارضہ کے طور پر کوئی چیز دیتے تھے تو اس پر یہ شرط عائد کرتے تھے کہ تم میرے مال کو کسی جاندار کو نہیں دو گے، کسی سمندر ی سفر پر نہیں لے جاؤ گے ، اسے لے کر کسی آبی گزرگاہ میں پڑاؤ نہیں کرو گے اگر تم نے اس میں سے کچھ بھی کیا (اور میرا مال ضائع ہوا) تو اس کا تاوان ادا کرو گے۔

3001

3001 - حَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَرِيَّةٍ ثَلاَثِينَ رَاكِبًا - قَالَ - فَنَزَلْنَا عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْعَرَبِ فَسَأَلْنَاهُمْ أَنْ يُضَيِّفُونَا فَأَبَوْا - قَالَ - فَلُدِغَ سَيِّدُ الْحَىِّ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِى مِنَ الْعَقْرَبِ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَكِنْ لاَ أَفْعَلُ حَتَّى تُعْطُونَا. فَقَالُوا فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلاَثِينَ شَاةً قَالَ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرَأَ قَالَ فَلَمَّا قَبَضْنَاهَا عَرَضَ فِى أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَىْءٌ. قَالَ فَكَفَفْنَا حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ قَالَ فَقَالَ « وَمَا عِلْمُكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ فَاقْسِمُوهَا وَاضْرِبُوا لِى مَعَكُمْ بِسَهْمٍ ».
3001 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم تیس سواروں کو ایک مہم پروانہ کیا ہم نے ایک عرب قبیلے (کی بستی) کے پاس پڑاؤ کیا ہم نے ان سے مہمان نوازی کی درخواست کی تو انھوں نے انکار کردیا۔
راوی بیان کرتے ہیں قبیلے کے سردار کو (کسی زہریلے جانور نے ) کاٹ لیا وہ لوگ ہمارے پاس آئے اور دریافت کیا کیا آپ میں سے کوئی شخص بچھو کے کاٹنے کا دم کرسکتا ہے ؟ راوی بیان کرتے ہیں میں نے جواب دیا ہاں۔ میں کرسکتا ہوں ، لیکن میں ایسا اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک تم لوگ ہمیں (اس کا معاوضہ ) ادا نہیں کرو گے انھوں نے کہا ہم آپ لوگوں کو (اس کے معاوضے میں) تیس بکریاں دیں گے ، راوی کہتے ہیں ، میں نے اس شخص پر سو رہ فاتحہ سات مرتبہ پڑھ کردم کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا، جب ہم نے وہ بکریاں وصول کیں تو ہمیں اس بارے میں کچھ الجھن محسوس ہوئی ہم نے ان بکریوں کا گوشت استعمال نہیں کیا پھر جب ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے دریافت کیا تمہیں کیسے پتا چلا کہ اس کا دم بھی ہوتا ہے ؟ (میں نے جواب دیا آپ نے بتایا ہے) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم انھیں تقسیم کرلو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔

3002

3002 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ. خَالَفَهُ شُعْبَةُ.
3002 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، تاہم شعبہ نامی راوی نے اس میں کچھ مختلف نقل کیا ہے۔

3003

3003 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ أَبِى الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَتَوْا حَيًّا مِنَ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ فَقَالُوا أَفِيكُمْ دَوَاءٌ أَوْ رَاقٍ فَقَالُوا إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا فَلاَ نَفْعَلُ أَوْ تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلاً فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنْ شَاءٍ فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ وَيَتْفُلُ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأَتَوْهُمْ بِالشَّاءِ فَقَالُوا لاَ نَأْخُذُهَا حَتَّى نَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلُوا النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ذَلِكَ فَضَحِكَ وَقَالَ « مَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِى فِيهَا بِسَهْمٍ ».
3003 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کچھ اصحاب کسی عرب قبیلے کے پاس آئے تو ان لوگوں نے ان حضرات کی مہمان نوازی نہیں کی، اسی دوران ان لوگوں کے سردار کو کسی (زہریلے جانور نے) کاٹ لیا ان لوگوں نے دریافت کیا کہ آپ کے پاس اس کی کوئی دوا ہے یا کوئی دم کرنے والا ہے تو ان حضرات نے کہا تم لوگوں نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی اس لیے ہم تو ایسا نہیں کریں گے یاپھریہ ہے کہ تم اس کا کوئی ہمیں معاوضہ ادا کرو۔ تو ان لوگوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ معاوضہ مقرر کیا، تو انھوں نے سو رہ فاتحہ پڑھنی شروع کی وہ اپنالعاب منہ میں اکٹھا کرتے اور (جانور کی کاٹی ہوئی جگہ) پر ڈال دیتے تو وہ شخص ٹھیک ہوگیا۔ وہ لوگ بکریاں لے کر ان کے پاس آئے (تو ان میں سے بعض حضرات نے) یہ کہا ہم انھیں اس وقت تک (استعمال نہیں کریں گے ) جب تک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت نہ کرلیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادیے۔ آپ نے فرمایا تمہیں کیسے پتا چلا کہ اس کے ذریعہ دم بھی ہوتا ہے ؟ تم انھیں استعمال کرو اور ان میں میرا حصہ بھی رکھو۔

3004

3004 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ الأَنْصَارِىُّ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ قَتَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِىُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ سَرِيَّةً عَلَيْهَا أَبُو سَعِيدٍ فَمَرَّ بِقَرْيَةٍ فَإِذَا مَلِكُ الْقَرْيَةِ لَدِيغٌ فَسَأَلْنَاهُمْ طَعَامًا فَلَمْ يُطْعِمُونَا وَلَمْ يُنْزِلُونَا فَمَرَّ بِنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْقَرْيَةِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ يُحْسِنُ أَنْ يَرْقِىَ إِنَّ الْمَلِكَ يَمُوتُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَتَيْتُهُ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَأَفَاقَ وَبَرَأَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا بِالنُّزْلِ وَبَعَثَ إِلَيْنَا بِالشَّاءِ فَأَكَلْنَا الطَّعَامَ أَنَا وَأَصْحَابِى وَأَبَوْا أَنْ يَأْكُلُوا مِنَ الْغَنَمِ حَتَّى أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَقَالَ « وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَىْءٌ أُلْقِىَ فِى رُوعِى. قَالَ « فَكُلُوا وَأَطْعِمُونَا مِنَ الْغَنَمِ ».
3004 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہم روانہ کی جس کے امیر حضرت ابوسعید خدری (رض) تھے ان کا گزر ایک بستی پر سے ہوا جس کے امیر کو کسی زہریلے جانور نے کاٹ لیا تھا ہم نے ان لوگوں سے کھانا مانگا انھوں نے ہمیں کھانے کے لیے انکار کردیا، ہمیں پڑاؤ بھی نہیں کرنے دیا، (ہم بستی سے باہر پڑاؤ کیا) اس بستی کا ایک فرد ہمارے پاس سے گزرا توبولااے اہل عرب کیا تم میں سے کسی شخص کو دم کرنا آتا ہے ہمارے سردار مررہا ہے تو حضرت ابوسعید خدری نے فرمایا میں اس کے پاس آیا اور میں نے سورة فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا۔ ان لوگوں نے ہماری طرف کھانے کا سامان بھیجا اور بکریاں بھیجیں میں نے اور میرے ساتھیوں نے کھانا کھالیا، لیکن میرے ساتھیوں نے ان بکریوں (کو ذبح کرنے ان کا گوشت کھانے سے) انکار کردیا، یہاں تک کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ کو اس بارے میں بتایا تو آپ نے دریافت کیا تمہیں کیسے پتا چلا کہ اس کا دم بھی ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ یہ بات میرے ذہن میں آگئی تھی تو نبی نے فرمایا، تم ان بکریوں (کا گوشت ) کھاؤ اور اس میں سے ہمیں بھی کھلاؤ۔

3005

3005 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عِيسَى الطَّائِىُّ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو الْحُسَيْنِ الْعِجْلِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَكْبٌ فِيهِمْ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ عَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ زَعِيمَ الْحَىِّ لَسَلِيمٌ - يَعْنِى لَدِيغًا - فَهَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَرَقَاهُ عَلَى شَاءٍ ثُمَّ جَاءَ بِهَا إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالُوا بِمَ رَقَيْتَهُ قَالَ رَقَيْتُهُ بِأُمِّ الْكِتَابِ فَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَلَمْ يَقْرَبُوا شَيْئًا مِمَّا أَصَابَ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَحَدَّثَهُ الرَّجُلُ بِمَا صَنَعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ». يَعْنِى أُمَّ الْكِتَابِ ثُمَّ قَالَ « إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ». أُخْرِجَ فِى الصَّحِيحِ.
3005 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ کچھ صحابہ کرام کہیں جارہے تھے ایک شخص ان کے سامنے آیا اور بولا اس قبیلے کے سردار کو (کسی زہریلے جانور نے ) کاٹ لیا ہے کیا تم میں سے کسی کو دم کرنا آتا ہے تو ان حضرات میں سے ایک صاحب چلے گئے انھوں نے سردار پر دم کیا اس شرط پر کہ بکریاں دی جائیں گی پھر وہ ان بکریوں کو ساتھ لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آئے تو انھوں نے دریافت کیا آپ نے کس چیز کے ذریعہ دم کیا تھا تو انھوں نے بتایا کہ میں نے سورة فاتحہ کے ذریعہ دم کیا تھا تو ان ساتھیوں نے کہا آپ نے اللہ کی کتاب کا معاوضہ وصول کیا ہے ؟ ان ساتھیوں نے اس میں سے کچھ بھی نہیں لیاجو انھیں معاوضے کے طور پر ملا تھا، جب یہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا یارسول الہ اس نے اللہ کی کتاب کا معاوضہ وصول کیا ہے تو ان صاحب نے بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایاجو انھوں نے کیا تھا (یعنی سورة فاتحہ کا دم کیا تھا) تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہیں کیسے پتاچلا کہ اس کا دم بھی ہوتا ہے ؟ یعنی سورة فاتحہ کا، پھر آپ نے ارشاد فرمایا، تم جس بھی چیز کا معاوضہ وصول کرتے ہو اس میں سب سے زیادہ حق دار اللہ کی کتاب ہے ۔
یہ حدیث صحیح میں نقل کی گئی ہے۔

3006

3006 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الأَحْوَلُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّاءُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرُّوا بِحَىٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ وَفِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَقَالُوا هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ عَلَى شَاءٍ فَبَرَأَ فَجَاءَ إِلَى أَصْحَابِهِ بِالشَّاءِ فَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا. فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا مَرَرْنَا بِحَىٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَانْطَلَقْتُ فَرَقَيْتُهُ بِكِتَابِ اللَّهِ عَلَى شَاءٍ فَبَرَأَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ». هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَخْرَجَهُ الْبُخَارِىُّ عَنْ سِيدَانَ بْنِ مُضَارِبٍ عَنْ أَبِى مَعْشَرٍ الْبَرَّاءِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
3006 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کچھ اصحاب کسی عرب قبیلے کے پاس سے گزرے جن کے ایک فرد کو (کسی زہریلے جانور نے ) کاٹ لیا ہے کیا تم میں سے کسی کو دم کرنا آتا ہے تو ان حضرات میں سے ایک صاحب چلے گئے انھوں نے سردار پر دم کیا اس شرط پر کہ بکریاں دی جائیں گی پھر وہ ان بکریوں کو ساتھ لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آئے تو انھوں نے دریافت کیا آپ نے کس چیز کے ذریعہ دم کیا تھا تو انھوں نے بتایا کہ میں نے سورة فاتحہ کے ذریعہ دم کیا تھا تو ان ساتھیوں نے کہا آپ نے اللہ کی کتاب کا معاوضہ وصول کیا ہے ؟ ان ساتھیوں نے اس میں سے کچھ بھی نہیں لیاجو انھیں معاوضے کے طور پر ملا تھا، جب یہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا یارسول اللہ اس نے اللہ کی کتاب کا معاوضہ وصول کیا ہے تو ان صاحب نے بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا یارسول اللہ ہم ایک عرب قبیلے کے پاس سے گزرے جن کے ایک فرد کو (کسی زہریلے جانور نے) کاٹ لیا تھا میں گیا اور میں نے معاوضے کے طور پر بکریاں (وصول کرنے کی ) شرط پر اللہ کی کتاب پڑھ کر اس پر دم کردیا تو وہ ٹھیک ہوگیا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم جس چیز کا معاوضۃ وصول کرتے ہو ان میں سب سے زیادہ حق دار اللہ کی کتاب ہے۔
یہ حدیث صحیح ہے اسے امام بخاری نے سیدان بن مضارب کے حوالے سے ابومعشر سے نقل کیا ہے۔

3007

3007 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قُدِمَ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِسَبْىٍ فَأَمَرَنِى بِبَيْعِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُهُمَا وَفَرَّقْتُ بَيْنَهُمَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَدْرِكْهُمَا وَارْتَجِعْهُمَا وَبِعْهُمَا جَمِيعًا وَلاَ تُفَرِّقْ بَيْنَهُمَا ». 3/66
3007 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کچھ قیدی لائے گئے آپ نے مجھے ان میں سے دوبھائیوں کو فروخت کرنے کا حکم دیا میں انھیں فروخت کرتے ہوئے انھیں جدا کردیا (یعنی دوالگ الگ آدمیوں کو فروخت کیا) جب اس بات کی اطلاع نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے فرمایا تم ان کے پاس جاؤ اور ان دونوں کو واپس لو ان دونوں کو ایک ساتھ فروخت کرو ان میں جدائی نہ ڈالو۔

3008

3008 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِى شَبِيبٍ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ وَهَبَ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- غُلاَمَيْنِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا فَعَلَ الْغُلاَمَانِ ». قُلْتُ بِعْتُ أَحَدَهُمَا فَقَالَ « رُدَّهُ ».
3008 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دو غلام ہبہ کیے جو دونوں بھائی تھے میں نے ان دونوں میں سے ایک کو فروخت کردیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تمہارے غلاموں کا کیا حال ہے ؟ میں نے عرض کی میں نے ان میں سے ایک کو فروخت کردیا ہے تو آپ نے فرمایا تم اسے واپس لو۔

3009

3009 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَيْرُوزَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِى خَالِدٍ الدَّالاَنِىِّ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِى شَبِيبٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ أَنَّهُ بَاعَ فَفَرَّقَ بَيْنَ امْرَأَةٍ وَابْنِهَا فَأَمَرَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَرُدَّهُ. وَقَالَ عُثْمَانُ إِنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ جَارِيَةٍ وَوَلَدِهَا فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ذَلِكَ فَرَدَّ الْبَيْعَ.
3009 ۔ حضرت علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے فروخت کرتے ہوئے ایک عورت اور اس کے بیٹے کو الگ کردیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ ہدایت کہ وہ اس سودے کو کالعدم کردیں۔
عثمان نامی راوی نے یہ بات نقل کی ہے انھوں نے ایک کنیز اور اس کے بیٹے کے درمیان علیحدگی کردی تھی تو نبی نے انھیں اس سے منع کیا تو انھوں نے وہ سودا کالعدم کردیا۔

3010

3010 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُؤْتَى بِالسَّبْىِ فَيُعْطِى أَهْلَ الْبَيْتِ كَمَا هُمْ لاَ يُفَرِّقُ بَيْنَهُمْ.
3010 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جب قیدی لائے جاتے تو آپ پورا گھر انہ ہی (کسی کو) دے دیا کرتے تھے جیسے وہ لوگ پہلے ہوتے تھے آپ ان کے درمیان علیحدگی نہیں کرواتے تھے۔

3011

3011 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِىُّ عَنْ طَلِيقِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَلْعُونٌ مَنْ فَرَّقَ ». قَالَ أَبُو بَكْرٍ هَذَا مُبْهَمٌ وَهُوَ عِنْدَنَا فِى السَّبْىِ وَالْوَلَدِ .
3011 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے علیحدگی کرنے والاشخص ملعون ہے۔
ابوبکر نامی راوی بیان کرتے ہیں یہ الفاظ مبہم ہیں ہمارے نزدیک اس سے مراد یہ ہے کہ کسی قیدی اور اس کی اولاد کے درمیان علیحدگی کروائی جائے۔

3012

3012 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الزَّجَّاجُ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ طَلِيقِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الأَخِ وَأَخِيهِ وَالْوَالِدِ وَوَلَدِهِ.
3012 ۔ حضرت ابوموسی اشعری بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے (غلاموں یاکنیزوں کو فروخت کرتے ہوئے ) بھائیوں یا ماں باپ اور اولاد کے درمیان تفریق ڈال دی جائے۔

3013

3013 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَمِّعٍ عَنْ طَلِيقِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا وَبَيْنَ الأَخِ وَأَخِيهِ .
3013 ۔ حضرت ابوموسی اشعری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو (غلاموں اور کنیزوں کو فروخت کرتے ہوئے) ماں اور اس کی اولاد یا بھائیوں کے درمیان تفریق ڈال دے۔

3014

3014 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُهْتَدِى حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ خَلَفٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى حُيَىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْحُبُلِىِّ عَنْ أَبِى أَيُّوبَ الأَنْصَارِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا فَرَّقَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
3014 ۔ حضرت ابوایوب انصاری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص (غلاموں اور کنیزوں کو فروخت کرتے ہوئے) ماں اور اس کی اولاد کے درمیان علیحدگی ڈال دے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص اور اس کے دوستوں کے درمیان علیحدگی رکھے گا۔

3015

3015 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْبَلَوِىِّ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ سُلَيْمٍ الْعُذْرِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَمَّنْ فَرَّقَ بَيْنَ السَّبْىِ بَيْنَ الْوَالِدِ وَالْوَلَدِ قَالَ « مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمْ فَرَّقَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الأَحِبَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».
3015 ۔ حریث بن سلیم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو قیدیوں میں والد، اور اولاد کے درمیان تفریق کردیتا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص ان کے درمیان تفریق ڈال دے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص اور اس کے دوستوں کے درمیان تفریق رکھے گا۔

3016

3016 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عَلِىٍّ الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ الْعَسْكَرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَسَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ سَمِعْتُ مَكْحُولاً يَقُولُ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الأُمِّ وَوَلَدِهَا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَى مَتَى قَالَ « حَتَّى يَبْلُغَ الْغُلاَمُ وَتَحِيضَ الْجَارِيَةُ ». عَبْدُ اللَّهِ هَذَا هُوَ الْوَاقِعِىُّ وَهُوَ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ رَمَاهُ عَلِىُّ بْنُ الْمَدِينِىِّ بِالْكَذِبِ وَلَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَعِيدٍ غَيْرُهُ.
3016 ۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا ہے (غلاموں کنیزوں کو فروخت کرتے ہوئے) ماں اور اس کی اولاد کے درمیان علیحدگی ڈال دی جائے عرض کی گئی یارسول اللہ یہ حکم کب تک ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تک لڑکا بالغ نہیں ہوجاتا اور لڑکی کو حیض نہیں آتا۔
عبداللہ نامی راوی، واقعی، ہیں اور یہ ضعیف ہیں، علی بن مدینی نے ان پر جھوٹا ہونے کا الزام عائد کیا ہے سعید بن عبدالعزیز کے حوالے سے ان کے علاوہ کسی دوسرے نے روایات نقل نہیں کی ہیں۔

3017

3017 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِىِّ عَنِ الشَّعْبِىِّ - وَقَالَ أَبَانُ أَنَّ عَامِرًا الشَّعْبِىَّ - حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَجَدَ دَابَّةً قَدْ عَجَزَ عَنْهَا أَهْلُهَا أَنْ يَعْلِفُوهَا فَسَيَّبُوهَا فَأَخَذَهَا فَأَحْيَاهَا فَهِىَ لَهُ ». قَالَ فِى حَدِيثِ أَبَانَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَقُلْتُ عَمَّنْ هَذَا قَالَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. هَذَا حَدِيثُ حَمَّادٍ وَهُوَ أَبْيَنُ وَأَتَمُّ.
3017 ۔ ابان بیان کرتے ہیں عامر شعبی نے انھیں یہ حدیث سنائی، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ، جو شخص کسی ایسے جانورکوپائے جس کے مالکان اسے چارا نہ کھلاسکتے ہوں اور وہ اس جانور کو چرنے کے لیے کھلا چھوڑ دیں پھر وہ شخص اس جانور کو لے اور اسے زندگی دے (یعنی خوراک فراہم کرے) تو وہ اسی کی ملکیت ہوگا۔
ابان کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں عبیداللہ فرماتے ہیں میں نے دریافت کیا انھوں نے کس کے حوالے سے یہ حدیث سنائی ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا کئی صحابہ کے حوالے سے (یہ حدیث سنائی ہے) ۔ حماد کی نقل کردہ یہ روایت زیادہ واضح اور مکمل ہے۔

3018

3018 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ بَيْعِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ وَعَنِ الْحَبَالَى أَنْ يُوطَأْنَ حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِى بُطُونِهِنَّ وَقَالَ « أَتَسْقِى زَرْعَ غَيْرِكَ ». وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ وَعَنْ لَحْمِ كُلِّ ذِى نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ.
3018 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں فتح خیبر کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا تھا کہ مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اسے فروخت کیا جائے (یاقید ہونے والی) حاملہ عورتوں کے بچوں کو جنم دینے سے پہلے اس کے ساتھ صحبت نہ کی جائے ، آپ نے فرمایا کیا تم دوسرے کے کھیت کو سیراب کرو گے ؟
(اس موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ) پالتو گدھوں کا گوش اور درندوں کا گوشت بھی کھانے سے منع کیا۔

3019

3019 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَلَيْسَ عِنْدَنَا ظَهْرٌ - قَالَ - فَأَمَرَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَبْتَاعَ ظَهْرًا إِلَى خُرُوجِ الْمُصَدِّقِ فَابْتَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ وَبِالأَبْعِرَةِ إِلَى خُرُوجِ الْمُصَدِّقِ بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3019 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ لشکر کو سامان فراہم کریں حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں اس وقت ہمارے پاس کوئی سوری نہیں تھی راوی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ ہدایت کی وہ کوئی سواری خرید لیں اس شرط پر کہ جب صدقہ وصول کرنے والاشخص (صدقات وصول کرکے آئے) تو اس سواری کی قیمت) ادا کردی جائے گی۔ تو حضرت عبداللہ نے دو اونٹوں اور چندبکریوں کے عوض میں ایک اونٹ خریدا، اس شرط پر کہ جب صدقہ وصول کرنے والا شخص آئے گا، تو اس سواری کی قیمت ادا کردی جائے گی۔ یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت کیا۔

3020

3020 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِى الرِّجَالِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ الطَّرَسُوسِىُّ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرُّوذِىُّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَرِيشِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَقُلْتُ إِنَّا بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا دِينَارٌ وَلاَ دِرْهَمٌ وَإِنَّمَا نَبْتَاعُ الإِبِلَ وَالْغَنَمَ إِلَى أَجَلٍ فَمَا تَرَى فِى ذَلِكَ قَالَ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِبِلاً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ حَتَّى نَفِدَتْ وَبَقِىَ أُنَاسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اشْتَرِ لَنَا إِبِلاً بِقَلاَئِصَ مِنَ الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ حَتَّى نُؤَدِّيَهَا إِلَيْهِمْ ». فَاشْتَرَيْتُ الْبَعِيرَ بِالاِثْنَيْنِ وَالثَّلاَثِ قَلاَئِصَ حَتَّى فَرَغْتُ فَأَدَّى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
3020 ۔ عمرو بن حریش بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے سوال کیا، ہم ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں دینار درہم کا رواج نہیں ہے ہم لوگ مقررہ مدت کے بعد ادائیگی کی شرط پر اونٹ اور بکریاں خرید لیتے ہیں اور آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا تم نے ایسے شخص سے سوال کیا ہے جو اس بارے میں جانتا ہے ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنگ کے لیے صدقوں کے اونٹوں میں سے اونٹ دیے یہاں تک کہ اونٹ ختم ہوگئے لیکن کچھ لوگ بچ گئے جن کے پاس سواری کے لیے جانور نہیں تھے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، تم ہمارے لیے کچھ اونٹ خرید لو جو جوان اونٹنیوں کے عوض میں ہوں گے جو صدقے کے طور پر وصول ہوں گی جب صدقات آئیں گے تو ہم ان لوگوں کو وہ ادائیگی کردیں گے ۔
راوی کہتے ہیں) تو میں نے دویاتین جوان اونٹنیوں کے عوض میں ایک اونٹ خریدا، یہاں تک کہ میں فارغ ہوگیا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صڈقہ کے اونٹوں میں سے اس کی ادائیگی کی۔

3021

3021 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حَرِيشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا فَنَفِدَتِ الإِبِلُ - قَالَ - فَأَمَرَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ آخُذَ فِى قَلاَئِصِ الصَّدَقَةِ فَكُنْتُ آخُذُ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
3021 ۔ عمرو بن حریش، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک لشکر کا سازوسامان فراہم کرنے کی ہدایت کی تواونٹ ختم ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ہدایت کی کہ میں صدقہ کی اونٹینوں کے عوض میں کچھ اونٹ حاصل کرلوں ، تو میں نے صڈقہ کے اونٹوں میں سے دو اونٹوں کے عوض میں ایک اونٹ خریدا۔

3022

3022 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ بِإِسْنَادِهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا فَنَفِدَتِ الإِبِلُ فَأَمَرَنَا أَنْ نَأْخُذَ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
3022 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ ہدایت کی کہ وہ لشکر کے لیے سامان فراہم کریں اونٹ تھوڑے پڑگئے تو آپ نے ہمیں یہ ہدایت کی کہ ہم صدقہ کے اونٹوں میں سے دو اونٹوں کے عوض میں ایک اونٹ حاصل کریں۔

3023

3023 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ حُبَيْشٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ سُفْيَانَ الْقَاضِى الْكُوفِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَرَاءِ الْغَنَوِىُّ أَبُو سُفْيَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ اللَّحْمِ بِالْحَيَوَانِ. تَفَرَّدَ بِهِ يَزِيدُ بْنُ مَرْوَانَ عَنْ مَالِكٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ وَصَوَابُهُ فِى الْمُوَطَّإِ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلاً.
3023 ۔ حضرت سہل بن سعد ساعدی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کے عوض میں گوشت فروخت کرنے سے منع کیا ہے ۔
امام مالک سے ، اس سند کے ہمراہ اس روایت کو نقل کرنے میں یزید بن مروان منفرد ہیں اس بارے میں ان کی متابعت نہیں کی گئی ۔ درست یہ ہے کہ یہ روایت ، موطا امام مالک ، میں سعید بن مسیب کے حوالے سے ، مرسل، روایت کے طور پر منقول ہے۔

3024

3024 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِىُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِاللَّحْمِ.- قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ نُهِىَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِاللَّحْمِ.
3024 ۔ سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوشت کے عوض میں جانور فروخت کرنے سے منع کیا ہے ، ابن مسیب بیان کرتے ہیں گوشت کے بدلے میں جانور فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

3025

3025 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً.
3025 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جانور کے عوض میں جانور کو ادھار فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔

3026

3026 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأُبُلِّىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَحْمَدَ الصَّنْعَانِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جُوتِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ الذِّمَّارِىُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ حَدَّثَنِى مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنِ السَّلَفِ فِى الْحَيَوَانِ .
3026 ۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (جانور کے عوض میں) جانور کی بیع سلف (ادھار سودے) سے منع کیا گیا ہے۔

3027

3027 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ شُعَيْبٍ الْكَيْسَانِىُّ حَدَّثَنَا الْخَصِيبُ بْنُ نَاصِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ بَيْعِ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ .
3027 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ادھار کے عوض میں ، ادھار سودا کرنے سے منع کیا ہے۔

3028

3028 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ذُؤَيْبُ بْنُ عِمَامَةَ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ . قَالَ اللُّغَوِيُّونَ هُوَ النَّسِيئَةُ بِالنَّسِيئَةِ
3028 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ روایت نقل کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کا لئی کے عوض میں کا لئی کا سودا کرنے سے منع کیا ہے ۔
اہل لغت نے یہ بات بیان کی ہے اس سے مراد ادھار کے عوض میں ادھار سودا کرنا ہے۔

3029

3029 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ وَالْكَلْبِ.
3029 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلی اور کتے کی قیمت استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔

3030

3030 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا وَهْبُ اللَّهِ بْنُ رَاشِدٍ أَبُو زُرْعَةَ الْحَجْرِىُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا خَيْرُ بْنُ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِىُّ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ وَهِىَ الْهِرَّةُ.
3030 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلی کی قیمت استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ حدیث استعمال ہونے والے لفظ، سور، سے مراد بلی ہے۔

3031

3031 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الصَّغَانِىُّ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِى مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الْقَرْقَسَائِىُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عَمِّهِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « ثَلاَثٌ كُلُّهُنَّ سُحْتٌ كَسْبُ الْحَجَّامِ وَمَهْرُ الْبَغِىِّ وَثَمَنُ الْكَلْبِ إِلاَّ الْكَلْبَ الضَّارِى ». الْوَلِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ضَعِيفٌ.
3031 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تین چیزیں حرام ہیں ، پچھنے لگانے والے کی آمدن، فاحشہ عورت کی آمدن اور کتے کی قمت ، البتہ شکاری کتے کا حکم مختلف ہے ۔
اس روایت کا ایک راوی ) ولید بن عبیداللہ ، ضعیف ہے۔

3032

3032 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالْهِرِّ إِلاَّ الْكَلْبَ الْمُعَلَّمَ. الْحَسَنُ بْنُ أَبِى جَعْفَرٍ ضَعِيفٌ.
3032 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع کیا ہے ، البتہ تربیت یافتہ کتے (یعنی شکاری کتے) کا حکم مختلف ہے ۔
اس روایت کا ایک راوی) حسن بن ابوجعفر ضعیف ہے۔

3033

3033 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْمُثَنَّى عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ثَلاَثٌ كُلُّهُنَّ سُحْتٌ كَسْبُ الْحَجَّامِ سُحْتٌ وَمَهْرُ الزَّانِيَةِ سُحْتٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ إِلاَّ كَلْبًا ضَارِيًا سُحْتٌ ». الْمُثَنَّى ضَعِيفٌ.
3033 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے تین چیزیں حرام ہیں ، پچھنے لگانے والے کی آمدن، زنا کرنے والی عورت کا معاوضہ حرام ہے ، اور کتے کی قیمت حرام ہے البتہ شکاری کتے کا حکم مختلف ہے ۔
اس روایت کا ایک راوی (مثنی ، ضعیف ہے۔

3034

3034 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ.
3034 ۔ ابوزبیر، حضرت جابر (رض) کے حوالے سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں میرا خیال ہے انھوں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے ہی بیان کی ہوگی آپ نے کتے اور بلی کی قیمت (استعمال کرنے) سے منع کیا ہے البتہ شکاری کتے کا حکم مختلف ہے۔

3035

3035 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْجَرَّاحِ بِأَذَنَةَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ح وَأَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ بُرْدٍ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نُهِىَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ.
3035 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کتے اور بلی کی قیمت (استعمال کرنے) سے منع کیا گیا ہے البتہ شکاری کتے کا حکم مختلف ہے۔

3036

3036 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نُهِىَ عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ وَالْكَلْبِ إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ. وَلَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. هَذَا أَصَحُّ مِنَ الَّذِى قَبْلَهُ
3036 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کتے اور بلی کی قیمت (استعمال کرنے) سے منع کیا گیا ہے البتہ شکاری کتے کا حکم مختلف ہے ۔
حماد نے اس روایت کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہونے کا ذکر نہیں کیا اور یہ روایت پہلے والی روایت کے مقابلے میں زیادہ مستند ہے۔

3037

3037 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ أَبُو بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَحَبِيبٌ وَهِشَامٌ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ طَعَامٍ لاَ سَمْرَاءَ »
3037 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص مصراۃ ، جانور خرید لے اسے تین دن تک اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے تو (اس عرصے کے اندر) اسے اناج کے ایک صاع سمیت واپس کردے جو گندم نہ ہو۔

3038

3038 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ سَوَاءً .
3038 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

3039

3039 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِى هُرَيْرَةَ رَفَعَا الْحَدِيثَ قَالَ « لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَلَقَّوُا السِّلَعَ بِأَفْوَاهِ الطُّرُقِ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ يَسُمِ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَلاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَرُدَّ وَلاَ تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِى صَحْفَتِهَا فَإِنَّمَا لَهَا مَا كُتِبَ لَهَا وَلاَ تَبِيعُوا الْمُصَرَّاةَ مِنَ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَمَنِ اشْتَرَاهَا فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَالرَّهْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْكُوبٌ ».
3039 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کی ہے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) ارشاد فرمایا ہے شہری شخص دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے، سامان ( کے قافلے کو منڈی میں پہنچنے سے پہلے) راستے میں نہ خریدو ، مصنوعی بولی نہ لگاؤ، کوئی شخص اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت کے مقابلے میں قیمت نہ لگائے، کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح کے مقابلے میں پیغام نہ بھیجے جب تک وہ دوسرا شخص نکاح نہ کرلے یا اس پیغام کو ختم نہ کردے ، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے ذریعے وہ اس (سوکن) کے حصے کے فوائد حاصل کرلے ، کیونکہ اس عورت کو وہی ملے گا جو اس کے نصیب میں ہوگا، مصراۃ اونٹنی اور بکری کو فروخت نہ کرو جو شخص اسے خرید لے گا اسے اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے تو کھجور کے ایک صاع سمیت اسے واپس کردے ، رہن میں (رکھے ہوئے) جانور کا دودھ دوہا جاسکتا ہے اور اس پر سواری کی جاسکتی ہے۔

3040

3040 - حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ ح وَأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ جَمِيعًا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلاَ شَرْطَانِ فِى بَيْعٍ وَلاَ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ وَلاَ رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ ».
3040 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے (ایک ہی سودے میں) سلف اور بیع ایک سودے میں دوشرائط ، جو چیز اپنے پاس موجود نہ ہو اس کا سودا کرنا جس چیز کے ضمان کی ذمہ داری نہ ہو اس کا منافع (یہ سب چیزیں) جائز نہیں ہیں۔

3041

3041 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ وَلاَ تَصُرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ لِلْبَيْعِ فَمَنِ ابْتَاعَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لاَ سَمْرَاءَ ».
3041 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں شہری شخص ، دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے ، مصنوعی بولی نہ لگاؤ (اناج کے قافلے کے منڈی پہنچے سے پہلے) اسے راستے میں نہ ملو، اونٹنی یابکری کو فروخت کرنے کے لیے ان کا تصریہ نہ کرو جو شخص اسے خریدے گا اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، اگر وہ اپنے پاس رکھناچا ہے تو اپنے پاس رکھے اور اگر وہ واپس کرنا چاہے تو اسے واپس کردے اور ساتھ میں کھجور کا ایک صاع دے ، گندم کا نہیں۔

3042

3042 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجَهْمِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ زَيْدٍ الْفَرَائِضِىُّ حَدَّثَنَا الْحُنَيْنِىُّ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ اعْتِرَاضَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَصُرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ إِذَا حَلَبَهَا بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ». تَابَعَهُ عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِى الْمُصَرَّاةِ حَدَّثَ بِهِ عَنْهُ دَاوُدُ بْنُ عِيسَى. وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عَلِىٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. وَقَالَ أَبُو شَيْبَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ. وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
3042 ۔ کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جلب ، جنب، اعتراض) کی کوئی حیثیت نہیں ہے ) شہری ، شخص دیہاتی کے لیے کوئی سودا نہ کرے اونٹنی یابکری کا تصریہ نہ کیا جائے جو شخص تصریہ والے جانور کو خرید لے اور اس کا دودھ دوہ لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا اگر وہ چاہے تو اسے اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے تو اسے واپس کردے اور ساتھ میں کھجور کا ایک صاع دیدے۔
عاصم بن عبیداللہ نے سالم کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مصرات کے بارے میں اسے نقل کرنے میں متابعت کی ہے ان کے حوالے سے داؤد بن عیسیٰ نے اس روایت کو نقل کیا ہے ۔
حسن بن عمارہ نے حکم کے حوالے سے ابن ابی لیلی کے حوالے سے ، حضرت علی (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے ۔
ابوشیبہ نامی راوی نے اسے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے ۔
شعبہ نامی راوی نے اسے ایک صحابی کے حوالے سے (جن کا نام مذکور نہیں ہے ) روایت کیا ہے۔

3043

3043 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجَهْمِ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُخَاضَرَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ وَالْمُزَابَنَةِ. قَالَ عُمَرُ فَسَّرَهُ أَبِى الْمُخَاضَرَةُ لاَ يَشْتَرِى شَيْئًا مِنَ الْحَرْثِ وَالنَّخْلِ حَتَّى يُونِعَ يَحْمَرَّ أَوْ يَصْفَرَّ وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ فَيَرْمِى بِالثَّوْبِ وَيُرْمَى إِلَيْهِ بِمِثْلِهِ فَيَقُولُ هَذَا لَكَ بِهَذَا وَالْمُلاَمَسَةُ يَشْتَرِى الْبَيْعَ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَالْمُحَاقَلَةُ كِرَاءُ الأَرْضِ.
3043 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ، منابذہ اور مزابنہ منع کیا ہے ۔
عمر (بن یونس) نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے میرے والد نے اس کی وضاحت یوں کی ہے مخاضرہ سے مراد یہ ہے خریدار کسی کھیت یاکھجوروں کے باغ کو اسوقت تک نہیں خریدے گا جب تک وہ سرخ یازرد نہیں ہوجاتے (یعنی پیداوار پک نہیں جاتی) ۔
منابذہ سے مراد یہ ہے خریدار فروخت کرنے والے کی طرف اور فروخت کرنے والاخریدنے والے کی طرف کپڑا پھینکے گا اور کہے گا یہ اس کے عوض میں تمہارا ہوا۔
ملامسہ یہ ہے خریدنے والا سامان خریدے گا حالانکہ اس نے سامان کو دیکھا بھی نہیں ہوگا۔
محاقلہ سے مراد زمین کرائے پر دینا ہے۔

3044

3044 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ أَبُو بَكْرٍ وَرَّاقُ الْحُمَيْدِىِّ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَمِّى ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الَّذِى يُقَالُ لَهُ مِلْحُ شَذَا بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ ثُمَّ إِنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِىَّ قَالَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى قَدْ وَرَدْتُ عَلَى الْمِلْحِ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَهِىَ بِأَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا مِلْحٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعَدِّ. فَاسْتَقَالَ أَبْيَضَ فِى قَطِيعَةِ الْمِلْحِ فَقَالَ أَبْيَضُ قَدْ أَقَلْتُكَ فِيهِ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّى صَدَقَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعَدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ » قَالَ فَقَطَعَ لَهُ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَرْضًا وَنَخِيلاً بِالْجُرْفِ - جُرْفِ مُرَادٍ - مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ فِيهِ قَالَ فَرَجٌ فَهُوَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ.
3044 ۔ ثابت بن سعید اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا حضرت ابیض بن حمال کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ قطعہ اراضی مانگا جسے ، ملح شذا، کہا جاتا تھا اور یہ ، مارب، میں تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ قطعہ اراضی انھیں عطاء کردیا۔ پھر اقرع بن حابس تمیمی نے عرض کی اے اللہ کے نبی ! میں زمانہ جاہلیت میں، ملح، نامی جگہ گیا تھا وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں نمک نہیں ہے ، جو شخص وہاں پہنچ جائے وہ اسے حاصل کرسکتا ہے۔ اس کی مثال اس بہتے ہوئے پانی کی ہے جس کا بہاؤ ختم نہیں ہوتا ، پھر اقرع نے ، ملح، ، کے قطعہ اراضی کے بارے میں ابیض سے اقالہ کی فرمائش کی تو حضرت ابیض نے کہا میں اس میں شر ط پر تمہارے ساتھ اقالہ کرتا ہوں کہ تم اسے میری طرف سے صدقے کے طور پر استعمال کرو گے ۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے ، اس کی مثال چشمے سے بہتے ہوئے پانی کی ہے جو شخص اس تک پہنچ جائے گا وہ اسے استعمال کرے گا۔
راوی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ، جرف، کے مقام پر کچھ زمین اور کھجور کا باغ عنایت کیا تھا اس سے مراد، جرف، مراد ہے یہ عطاء نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت کی جب انھوں نے اس میں اقالہ کرلیا۔
فرج بن سعید نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے اس کی بھی یہی صورت تھی جو اس تک پہنچ جائے گا وہ اسے حاصل کرلے گا۔

3045

3045 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِى جَمِيلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّ نَفَرًا اشْتَرَكُوا فِى زَرْعٍ مِنْ أَحَدِهِمُ الأَرْضُ وَمِنَ الآخَرِ الْفَدَانُ وَمِنَ الآخَرِ الْعَمَلُ وَمِنَ الآخَرِ الْبَذْرُ فَلَمَّا طَلَعَ الزَّرْعُ ارْتَفَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَلْغَى الأَرْضَ وَجَعَلَ لِصَاحِبِ الْفَدَانِ كُلَّ يَوْمٍ دِرْهَمًا وَأَعْطَى الْعَامِلَ كُلَّ يَوْمٍ أَجْرًا وَجَعَلَ الْغَلَّةَ كُلَّهَا لِصَاحِبِ الْبَذْرِ. قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ مَكْحُولاً فَقَالَ مَا يَسُرُّنِى بِهَذَا الْحَدِيثِ وَصِيفٌ . هَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ يَصِحُّ. وَوَاصِلٌ هَذَا ضَعِيفٌ.
3045 ۔ مجاہد بیان کرتے ہیں چند لوگوں نے ایک زرعی زمین میں مشترکہ طور پر کام کرنے کے بارے میں طے کیا، ان میں سے ایک شخص کی زمین تھی دوسرے شخص نے زرعت کے آلات فراہم کرنے تھے ، تیسرے شخص نے کھیت میں کام کرنا تھا، اور چوتھے نے بیج فراہم کرنا تھا، جب وہ پیداوار تیار ہوگئی تو یہ لوگ اپنا مقدمہ لے کر نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے زمین کی ملکیت کو بےحیثیت قرار دیا۔ (یعنی اسے کوئی معاوضہ نہیں ملے گا) جس شخص نے زرعات کے آلات فراہم کیے تھے اسے ایک دن کا ایک درہم معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس شخص نے کھیت میں مزدوری کرنی تھی اس کے لیے معاوضہ مقرر کیا اور آپ نے بھیج فراہم کرنے والے شخص کو تمام پیداوار کا مالک قرار دیا۔
راوی بیان کرتے ہیں میں نے یہ حدیث مکحول کو سنائی، تو انھوں نے فرمایا اس حدیث کے عوض میں مجھے وصیف بھی ملتا توخوشی نہ ہوتی۔
یہ حدیث، مرسل، ہے اور مستند ہے اس روایت کا راوی واصل ، ضعیف ہے۔

3046

3046 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ مَنْ ضَارَّ ضَارَّهُ اللَّهُ وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ ».
3046 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے (اسلام میں) ضرار اور ضرر نہیں ہے جو شخص ضرر پہنچانے کی کوشش کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ضرر میں مبتلا کرے گا اور جو شخص مشقت کا شکار کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اسے مشقت میں مبتلا کرے گا۔

3047

3047 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنِى عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِ . وَأَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْقُرَشِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ أَبُو وَهْبٍ قَالَ قَالَ لِىَ الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ أَلاَ أُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً لاَ دَاءَ وَلاَ غَائِلَةَ وَلاَ خِبْثَةَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ ». وَقَالَ ابْنُ أَبِى الثَّلْجِ فَأَخْرَجَ إِلَىَّ كِتَابًا هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا أَوْ أَمَةً - شَكَّ عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ - لاَ دَاءَ لَهُ وَلاَ خِبْثَةَ وَلاَ غَائِلَةَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ.
3047 ۔ ابوہب بیان کرتے ہیں حضرت عداء بن خالد نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں وہ تحریر پڑھ کر سناؤں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے لکھوائی تھی ؟ (اس کے یہ الفاظ ہیں) ۔
'' یہ (تحریر اس بارے میں ہے) عداء بن خالد نے اللہ کے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلام (راوی کو شک ہے شاید) کنیز کو خریدا جس میں کوئی بیماری نہیں ہے کوئی دھوکا نہیں ہے کوئی خرابی نہیں ہے یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ سودا ہے ۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں پھر انھوں نے میرے سامنے یہ تحریر نکالی
'' یہ (تحریر اس بارے میں ہے) عداء بن خالد نے اللہ کے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلام (راوی کو شک ہے شاید) کنیز کو خریدا (یہاں عباد نامی راوی کو شک ہے) جس میں کوئی بیماری نہیں ہے کوئی دھوکا نہیں ہے کوئی خرابی نہیں ہے یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ سودا ہے۔

3048

3048 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ السَّدُوسِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ أَبُو أَرْقَمَ الْكِنْدِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارُودِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِذَا دَفَعَ مَالاً مُضَارَبَةً اشْتَرَطَ عَلَى صَاحِبِهِ لاَ يَسْلُكُ بِهِ بَحْرًا وَلاَ يَنْزِلُ بِهِ وَادِيًا وَلاَ يَشْتَرِى بِهِ ذَاتَ كَبِدٍ رَطْبَةٍ فَإِنْ فَعَلَ فَهُوَ ضَامِنٌ فَرَفَعَ شَرْطَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَجَازَهُ. أَبُو الْجَارُودِ ضَعِيفٌ.
3048 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عباس بن عبدالمطلب (رض) جب ایک شخص کو اپنا مال مضاربت کے طور پر دیاتوساتھ یہ شرط عائد کی کہ وہ اس مال کو لے کر سمندر میں سفر نہیں کرے گا، اس کے ساتھ کسی (وادی (یعنی بےآب وگیاہ) جگہ پر پڑاؤ نہیں کرے گا، اس کے ذریعہ کسی جاندار کو نہیں خریدے گا، اور اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ اس کا ضمان (تاوان) ادا کرے گا، پھر انھوں نے یہ شرط نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو آپ نے اسے درست قرار دیا۔

3049

3049 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْوَصَّافِىُّ حَدَّثَنِى عَطِيَّةُ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةً فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا وُضِعَتْ سَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَلَيْهِ دَيْنٌ ». قَالُوا نَعَمْ فَعَدَلَ عَنْهَا وَقَالَ « صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ». فَلَمَّا رَآهُ عَلِىٌّ يُقَفَّى قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَرِئَ مِنْ دَيْنِهِ وَأَنَا ضَامِنٌ لِمَا عَلَيْهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ « يَا عَلِىُّ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقْضِى عَنْ أَخِيهِ دَيْنَهُ إِلاَّ فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِعَلِىٍّ هَذَا خَاصَّةً قَالَ « بَلْ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ ».
3049 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا جس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی موجود تھے جب اسے رکھا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اس کے ذمہ کوئی قرض ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں ! تو نبی کریم وہاں سے ہٹنے لگے آپ نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرلو۔ جب حضرت نے آپ کو واپس جاتے ہوئے دیکھاتو انھوں نے عرض کی یارسول اللہ یہ شخص اپنے قرض سے بری الذمہ ہے اس کے ذمہ جو ادائیگی ہے میں اس کا ضامن ہوں۔ تو نبی کریم واپس تشریف لائے آپ نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی جب آپ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا ، اے علی ! اللہ تمہیں جزائے خیر عطا کر جس طرح تم نے اپنے مسلمان بھائی کی ادائیگی اپنی ذمہ لی ہے اسی طرح اللہ قیامت کے دن تمہاری ادائیگیاں اپنے ذمہ لے جو بھی شخص اپنے بھائی کی طرف سے اس کا قرض ادا کرتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس شخص کی ادائیگیوں کا ذمہ دار ہوگا۔ ایک انصاری شخص کھڑا ہوا اس نے عرض کیا یارسول اللہ یہ حکم حضرت علی کے ساتھ مخصوص ہے ، نبی کریم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔

3050

3050 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ كُزَالٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَاتِمٍ الطَّوِيلُ حَدَّثَنَا زَافِرٌ ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَحْمَدُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْوَصَّافِىِّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ شَهِدَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- جَنَازَةً فَلَمَّا وُضِعَتْ قِيلَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَتَنَحَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ عَلِىٌّ يَا نَبِىَّ اللَّهِ أَنَا ضَامِنٌ لِدَيْنِهِ. قَالَ « فَكَّ اللَّهُ عَنْكَ يَا عَلِىُّ رِهَانَكَ كَمَا فَكَكْتَ عَنْ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ رِهَانَهُ ».قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِعَلِىٍّ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ « لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً ».
3050 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں شریک ہوئے جب اسے رکھا گیا تو بتایا گیا اس کے ذمہ قرض ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے ہٹے تو حضرت علی نے عرض کی اے اللہ کے نبی میں اس کا ضامن ہوں قرض دینے میں۔ تو نبی نے فرمایا اے علی اللہ تمہاری ضرورتوں کو اسی طرح پورا کرے جس طرح تم نے اپنے ساتھی مسلمان بھائی کی ضرورت کو پورا کیا ہے۔ لوگوں نے عرض کی یارسول اللہ ، یہ حکم حضرت علی کے ساتھ مخصوص ہے یا تمام اہل ایمان کے لیے عام ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمام اہل ایمان کے لیے عام ہے۔

3051

3051 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِىٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ مَاتَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاهُ وَكَفَّنَّاهُ وَحَنَّطْنَاهُ وَوَضَعْنَاهُ لَرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ مَقَامِ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ثُمَّ آذَنَّا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الصَّلاَةِ عَلَيْهِ فَجَاءَ مَعَنَا خُطًى ثُمَّ قَالَ « لَعَلَّ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنًا ». قَالُوا نَعَمْ دِينَارَانِ فَتَخَلَّفَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُمَا عَلَىَّ . فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « هُمَا عَلَيْكَ وَفِى مَالِكَ وَحَقُّ الرَّجُلِ عَلَيْكَ وَالْمَيِّتُ مِنْهُمَا بَرِىءٌ ». فَقَالَ نَعَمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا لَقِىَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ « مَا صَنَعْتَ فِى الدِّينَارَيْنِ » حَتَّى كَانَ آخِرَ ذَلِكَ قَالَ قَدْ قَضَيْتُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « الآنَ حِينَ بَرَدَتْ عَلَيْهِ جِلْدُهُ ».
3051 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، ہم نے انھیں غسل دیا، کفن دیا، انھیں خوشبو لگائی اور اسے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی جگہ کے پاس رکھ دیا، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے پھر ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ ادا کریں ، پھر نبی کریم ہمارے ساتھ چند قدم چل کر آئے پھر آپ نے فرمایا شاید تمہارے ساتھی کے ذمہ کچھ قرض تھا ، لوگوں نے عرض کی جی ہاں۔ دو دینار تھے ، تو نبی کریم واپس مڑنے لگے ہم میں سے ایک صاحب جن کا نام ابوقتادہ تھا، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خدمت میں عرض کی یارسول اللہ ان دونوں (دیناروں) کی ادائیگی میرے ذمہ ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان دونوں کی ادائیگی تمہارے ذمہ ہے اور تمہارے مال میں سے ہوگی ، اور (وصول کرنے والے) شخص کا حق تمہارے ذمہ ہے ، یہ مرحوم ان دونوں سے بری ہے ، تو حضرت ابوقتادہ نے عرض کی جی ہاں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی ۔ اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب بھی حضرت ابوقتادہ سے ملاقات ہوئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے یہی دریافت کیا تم نے ان دو دیناروں کا کیا کیا ؟ آخر کار جب حضرت قتادہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا یارسول اللہ میں ان دونوں کو ادا کردیا ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اب اس شخص کو ٹھنڈک نصیب ہوئی ہے۔

3052

3052 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ السَّوْطِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا عُبِدَ اللَّهُ بِشَىْءٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِى دِينٍ وَلَفَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ وَلِكُلِّ شَىْءٍ عِمَادٌ وَعِمَادُ هَذَا الدِّينِ الْفِقْهُ ». فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لأَنْ أَجْلِسَ سَاعَةً فَأَفْقَهَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أُحْيِىَ لَيْلَةً إِلَى الْغَدَاةِ.
3052 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی بندگی کے حوالے سے بھی جو کام کیے جاتے ہیں ان میں سب سے زیادہ فضیلت دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے کو ہے ، ایک فقیہ شیطان کے لیے ایک ہزار عبادت گزاروں سے زیادہ شید، (پریشانی کا باعث ) ہوتا ہے ہرچیز کا ایک ستون ہے ، اس دین کا ستون فقہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں میں ایک گھڑی بیٹھ کر دین کا علم حاصل کرلوں، یہ میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں رات بھرنوافل ادا کرتا رہوں۔

3053

3053 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مُوسَى عَنِ ابْنِ التَّرْجُمَانِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الأَنْبِيَاءُ قَادَةٌ وَالْفُقَهَاءُ سَادَةٌ وَمُجَالَسَتُهُمْ زِيَادَةٌ ».
3053 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انبیاء قائدین ہیں، فقہاء سردار ہیں ، ان کی ہم نشینی (علم اور اجر وثواب میں) اضافہ کا باعث ہوتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔