HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

20. نذر کا بیان

سنن الدارقطني

4240

4240 - حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِىُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَدِىِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « النَّذْرُ نَذْرَانِ فَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لِلَّهِ فَلْيَفِ بِهِ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِى مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ».
4240 ۔ حضرت عدی بن حاتم (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : نذر دوطرح کی ہوتی ہے ‘ تو جو شخص اللہ تعالیٰ کے لیے نذرمانتا ہے ‘ وہ اس کو پوراکرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے متعلق کوئی نذرمانتا ہے ‘ تو اس کا کفارہ یہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے۔

4241

4241 - حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ الإِمَامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ الْبَيَاضِىُّ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ بُكَيْرٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ زَنْجَوَيْهِ النَّسَائِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ وَعَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِىِّ أَوْ عَنْ خَالِهِ مُوسَى بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِى مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُطِقْهُ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لِلَّهِ يُطِيقُهُ فَلْيَفِ بِهِ » وَاللَّفْظُ لِلْمَحَامِلِىِّ .
4241 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کوئی نذر مانتے ہوئے اس کا نام نہ لے ‘ تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے متعلق نذر مانے ‘ تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا اور جو شخص کوئی نذرمانے اور وہ نذر اس کی طاقت میں نہ ہو (یعنی اسے پورا نہ کرسکتا ہو) تو اس کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہوگا ‘ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام کی ایسی نذر مانے جس کو وہ پورا کرسکتا ہو ‘ تو پھر وہ اسے پوراکرے۔

4242

4242 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ زَاجٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ نَذْرَ إِلاَّ فِيمَا أُطِيعَ اللَّهُ وَلاَ يَمِينَ فِى غَضَبٍ وَلاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ».
4242 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : نذرصرف اسی چیز کے بارے میں ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی فرمان برداری کی گئی ہو ‘ کوئی چیز غصب کرنے کے بارے میں یا جو طلاق دینایاغلام آزاد کرنا آدمی کی ملکیت میں نہ ہو ‘ تو اس کے بارے میں قسم کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔

4243

4243 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ كُزَالٍ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَارُونَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا غَالِبُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعُقَيْلِىُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا فِى مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا فِيمَا لاَ يُطِيقُ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا فِيمَا لَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ مَالَهُ هَدْيًا إِلَى الْكَعْبَةِ فِى أَمْرٍ لاَ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ مَالَهُ فِى الْمَسَاكِينِ صَدَقَةً فِى أَمْرٍ لاَ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ الْمَشْىَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ فِى أَمْرٍ لاَ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَكَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ الْمَشْىَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ فِى أَمْرٍ يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَلْيَرْكَبْ وَلاَ يَمْشِى فَإِذَا أَتَى مَكَّةَ قَضَى نَذْرَهُ وَمَنْ جَعَلَ عَلَيْهِ نَذْرًا لِلَّهِ فِيمَا يُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ وَلْيَفِ بِهِ مَا لَمْ يَجْهَدْهُ ». غَالِبٌ ضَعِيفُ الْحَدِيثِ .
4243 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی سے متعلق کسی چیز کی نذرمانے تو اس کا کفارہ وہی ہوگا جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر ہے اور جو شخص اپنے اوپر کوئی ایسی نذرلازم کرلے جسے وہ متعین نہ کرے تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے اور جو شخص اپنے مال کو کسی اور مقصد کے لیے تحفے کے طور پر خانہ کعبہ بھیجے ‘ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے۔ اور جو شخص کسی ایسے مقصد کے لیے اپنے مال کو غریبوں میں صدقہ کرے کہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصوں نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہوتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر بیت اللہ تک پیدل چل کر جانالازم کرے اور وہ کسی ایسی وجہ سے ہو کہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضاکاحصول نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے ‘ جو شخص کسی ایسی چیز کے ب ارے میں بیت اللہ تک پیدل چل کرجانے کی نذر اپنے اوپر لازم کرلے کہ اس کا مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو ‘ تو وہ سوار ہو کر جائے ‘ وہ پیدل ہو کرنہ جائے جب وہ مکہ آجائے گا تو وہ اپنی نذرکوپوراکرے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام کی کوئی ایسی نذر مانے جس کا مقصد اللہ کی رضاکاحصول ہو ‘ تو اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور اسے پوری کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جب تک وہ نذرا سے تھکانہ دے (یعنی وہ اسے پوری کرنے سے عاجز نہ ہوجائے) ۔

4244

4244 - حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْقَاسِمِ الإِمَامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ الْبَيَاضِىُّ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُطِقْهُ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فَأَطَاقَهُ فَلْيَفِ بِهِ ».
4244 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کوئی ایسی نذرمانے ‘ جسے متعین نہ کرے تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے اور جو شخص کوئی ایسی نذرمانے جسے پوری کرنے کی اس میں طاقت نہ ہو ‘ تو اس کا کفارہ وہی ہے ‘ جو قسم توڑنے کا کفارہ ہے ‘ اور جو شخص کوئی ایسی نذرمانے جسے وہ پوری کرسکتا ہو ‘ تو اسے پوری کرنی چاہیے۔

4245

4245 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْخِرَقِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ إِنِّى قُلْتُ عَلَىَّ الْمَشْىُ إِلَى الْكَعْبَةِ . فَقَالَ سَعِيدٌ أَقُلْتَ عَلَىَّ نَذْرٌ قَالَ الرَّجُلُ لاَ. فَقَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ شَىْءٌ.
4245 ۔ ابن حرملہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سعید بن مسیب سے سوال کیا ‘ وہ بولا : میں نے یہ نذرمانی ہے کہ میں بیت اللہ تک پیدل چل کرجاؤں گا ‘ توسعید نے کہا : تم نے لفظ نذرماننااستعمال کیا تھا ؟ تو اس نے جواب دیا : نہیں ! توسعید نے کہا : تم پر کوئی چیزلازم نہیں ہے۔

4246

4246 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِىٍّ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِىُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَبِى إِسْرَائِيلَ وَهُوَ قَائِمٌ فِى الشَّمْسِ فَقَالَ « مَا بَالُ هَذَا ».قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَذَرَ أَنْ لاَ يَتَكَلَّمَ وَلاَ يَسْتَظِلَّ وَلاَ يَقْعُدَ وَأَنْ يَصُومَ. فَقَالَ « مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيَصُمْ ». وَلَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ .- وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.
4246 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابواسرائیل نامی صاحب کے پاس سے گزرے جو دھوپ میں کھڑے ہوئے تھے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا : اس کا کیا معاملہ ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ اس نے یہ نذر مانی ہے کہ یہ کلام نہیں کرے گا اور سائے میں نہیں آئے گا اور بیٹھے گا نہیں اور روزہ رکھے گا۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے کہو کہ وہ بات چیت کرے ‘ سائے میں بھی آجائے ‘ بیٹھ بھی جائے اور روزہ بھی رکھ لے۔
(راوی کہتے ہیں :) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کفارہ دینے کی ہدایت نہیں کی۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے حوالے سے منقول ہے۔

4247

4247 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مِدْرَارٍ حَدَّثَنَا عَمِّى طَاهِرُ بْنُ مِدْرَارٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ .- وَالزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَبِى إِسْرَائِيلَ ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً . وَلَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ .
4247 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ابواسرائیل کے پاس سے گزرے (اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث نقل کی ہے) ۔

4248

4248 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْخَوَّاصُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ زِيَادِ بْنِ آدَمَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يَخْطُبُ إِذْ رَأَى رَجُلاً قَائِمًا فِى الشَّمْسِ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا هَذَا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلاَ يَقْعُدَ وَلاَ يَسْتَظِلَّ وَيَصُومَ وَلاَ يَتَكَلَّمَ . فَقَالَ « مُرُوهُ فَلْيَقْعُدْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَتَكَلَّمْ وَيَصُومُ ».
4248 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دیتے ہوئے ایک شخص کو دیکھاجودھوپ میں کھڑا ہوا تھا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں دریافت فرمایا تو لوگوں نے بتایا کہ یہ ابواسرائیل ہے ‘ اس نے یہ نذرمانی ہے کہ کھڑا رہے تھے ‘ بیٹھے گا نہیں ‘ سائے میں نہیں آئے گا ‘ روزہ رکھے اور کسی کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس سے کہو کہ یہ بیٹھ جائے ‘ سائے میں بھی آجائے ‘ بات چیت بھی کرے ‘ البتہ روزہ رکھ لے۔

4249

4249 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الأَيْمَانُ أَرْبَعَةٌ يَمِينَانِ تُكَفَّرَانِ وَيَمِينَانِ لاَ تُكَفَّرَانِ فَالرَّجُلُ يَحْلِفُ وَاللَّهِ لاَ يَفْعَلُ كَذَا وَكَذَا فَيَفْعَلُ وَالرَّجُلُ يَقُولُ وَاللَّهِ أَفْعَلُ فَلاَ يَفْعَلُ وَأَمَّا اللَّذَانِ لاَ تُكَفَّرَانِ فَالرَّجُلُ يَحْلِفُ مَا فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ فَعَلَ وَالرَّجُلُ يَحْلِفُ لَقَدْ فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا وَلَمْ يَفْعَلْهُ .
4249 ۔ حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : قسمیں چارطرح کی ہوتی ہیں ‘ ان میں سے دوقسم کی قسموں کا کفارہ دیناپڑتا ہے اور دوقسم کی قسموں کا کفارہ ادا نہیں کیا جاتا۔ ایک وہ شخص جو یہ قسم اٹھاتا ہے : اللہ کی قسم ! ہم ہرگز ایسا نہیں کریں گے اور پھر وہ ایسا کرلینا ہے ‘ ایک وہ شخص جو یہ کہتا ہے : اللہ کی قسم ! میں ایسا کروں گا ‘ پھر وہ ایسا نہیں کرتا ‘ جہاں تک ان دو قسموں کا تعلق ہے جن میں کفارہ نہیں دیاجاتا ‘ تو وہ یہ ہیں کہ آدمی یہ قسم اٹھائے کہ میں نے ایسا نہیں کیا اور حالانکہ اس نے ایسا کیا ہو یا آدمی یہ قسم اٹھائے کہ اس نے ایسا کیا ہے لیکن اس نے ایسانہ کیا ہو (تو اس کا کفارہ نہیں ہوگا) ۔

4250

4250 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُدْرِكٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُلُّ اسْتِثْنَاءٍ غَيْرِ مَوْصُولٍ فَصَاحِبُهُ حَانِثٌ.
4250 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : ہر وہ استثناء جو قسم کے ساتھ ملاہوانہ ہو ‘ تو ایسا کرنے والا شخص قسم توڑنے والاہوگا۔

4251

4251 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةُ أَبِى ذَرٍّ عَلَى رَاحِلَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْقَصْوَاءِ حِينَ أُغِيرَ عَلَى لِقَاحِهِ حَتَّى أَنَاخَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنِّى نَذَرْتُ إِنْ نَجَّانِى اللَّهُ عَلَيْهَا لآكُلَنَّ مِنْ كَبِدِهَا وَسَنَامِهَا . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَبِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا لَيْسَ هَذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِىَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ ».
4251 ۔ حضرت عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں : حضرت ابوذرغفاری (رض) کی اہلیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی قصوی پر سوار ہو کر آئی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ کی اونٹنی کو لوٹ لیا گیا تھا۔ اس نے وہ اونٹنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لاکربٹھائی ‘ پھر اس خاتون نے عرض کی : میں نے یہ نذرمانی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تعالیٰ نے اس اونٹنی پر سوار رہتے ہوئے مجھے نجات عطا کردی تو میں اس کا جگر اور اس کے کوہان کا گوشت ضرور کھاؤں گی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم نے اسے بڑا برابدلہ دیا ہے ‘ یہ نذر نہیں ہوتی ‘ نذروہ ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضاکا ارادہ کیا گیا ہو۔

4252

4252 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِىُّ عَنْ أَبِى رَافِعٍ أَنَّ مَوْلاَتَهُ أَرَادَتْ أَنْ تُفَرِّقَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ فَقَالَتْ هِىَ يَوْمًا يَهُودِيَّةٌ وَيَوْمًا نَصْرَانِيَّةٌ . وَكُلُّ مَمْلُوكٍ لَهَا حُرٌّ وَكُلُّ مَالٍ لَهَا فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَيْهَا الْمَشْىُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ إِنْ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ وَابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ وَحَفْصَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ فَكُلُّهُمْ قَالَ لَهَا أَتُرِيدِينَ أَنْ تَكُونِى مِثْلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَأَمَرُوهَا أَنْ تُكَفِّرَ يَمِينَهَا وَتُخَلِّىَ بَيْنَهُمَا .
4252 ۔ حضرت ابورافع (رض) بیان کرتے ہیں کہ ان کی آزاد کردہ کنیز نے یہ ارادہ کیا کہ وہ حضرت ابورافع (رض) اور ان کی اہلیہ کے درمیان علیحدگی کروادے ‘ اس نے ایک دن یہ کہا کہ اگر وہ ایسانہ کرے گی تو وہ یہودی ہوگی ‘ اور ایک روایت کے مطابق یہ کہا کہ عیسائی ہوگی ‘ اس کا ہر غلام آزاد ہوگا اور سارامال اللہ کی راہ میں دیا جائے گا اور اس پر لازم ہوجائے گا کہ وہ بیت اللہ تک پیدل چل کے جائے ‘ اگر وہ ان دونوں کے درمیان علیحدگی نہ کرو اس کی۔
اس نے سیدہ عائشہ ‘ حضرت عبداللہ بن عمر ‘ حضرت عبداللہ بن عباس ‘ سیدہ حفصہ اور سیدہ ام سلمہ (رض) سے اس بارے میں دریافت کیا تو ان سب نے اس سے یہی کہا : کیا تم یہ چاہتی ہو کہ تم ہاروت اور ماروت کی طرح بن جاؤ ! پھر ان سب نے اسے یہی ہدایت کی کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیدے اور ان دونوں کا پیچھاچھوڑدے۔

4253

4253 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو هِلاَلٍ حَدَّثَنَا غَالِبٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِىِّ عَنْ أَبِى رَافِعٍ قَالَ قَالَتْ مَوْلاَتِى لأُفَرِّقَنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَ امْرَأَتِكَ وَكُلُّ مَالٍ لَهَا فِى رِتَاجِ الْكَعْبَةِ وَهِىَ يَوْمًا يَهُودِيَّةٌ وَيَوْمًا نَصْرَانِيَّةٌ وَيَوْمًا مَجُوسِيَّةٌ إِنْ لَمْ تُفَرِّقْ بَيْنَكَ وَبَيْنَ امْرَأَتِكَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ إِنَّ مَوْلاَتِى تُرِيدُ أَنْ تُفَرِّقَ بَيْنِى وَبَيْنَ امْرَأَتِى فَقَالَتِ انْطَلِقْ إِلَى مَوْلاَتِكَ فَقُلْ لَهَا إِنَّ هَذَا لاَ يَحِلُّ لَكِ. فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا - قَالَ - ثُمَّ أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ فَجَاءَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْبَابِ فَقَالَ هَا هُنَا هَارُوتُ وَمَارُوتُ فَقَالَتْ إِنِّى جَعَلْتُ كُلَّ مَالٍ لِى فِى رِتَاجِ الْكَعْبَةِ قَالَ فَمَا تَأْكُلِينَ قَالَتْ وَقُلْتُ وَأَنَا يَوْمًا يَهُودِيَّةٌ وَيَوْمًا نَصْرَانِيَّةٌ وَيَوْمًا مَجُوسِيَّةٌ. فَقَالَ إِنْ تَهَوَّدْتِ قُتِلْتِ وَإِنْ تَنَصَّرْتِ قُتِلْتِ وَإِنْ تَمَجَّسْتِ قُتِلْتِ . فَقَالَتْ فَمَا تَأْمُرُنِى قَالَ تُكَفِّرِينَ يَمِينَكِ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ فَتَاكِ وَفَتَاتِكِ .
4253 ۔ حضرت ابورافع (رض) بیان کرتے ہیں : میری آزاد کردہ کنیز نے یہ کہا : میں آپ کے اور آپ کی اہلیہ کے درمیان علیحدگی ضرورکرواؤں گی ‘ اگر میں ایسانہ کرسکی تو اس کا تمام مال خانہ کعبہ کے نام ہوگا اور وہ اس دن یہودی ہوگی ‘ عیسائی ہوگی یامجوسی ہوگی ‘ اگر وہ آپ کے اور آپ کی اہلیہ کے درمیان فرق نہ پیدا کرسکی۔
حضرت ابورافع (رض) کہتے ہیں : میں ام المومنین سیدہ ام سلمہ (رض) کی خدمت میں حاضرہوا۔ میں نے عرض کی : میری آزاد کردہ کنیز یہ چاہتی ہے کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان علیحدگی پیداکردے ‘ تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم اپنی کنیز کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ تمہارے لیے ایساکرناجائز نہیں ہے ‘ میں اس کے بعد واپس چلا گیا اور حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا اور انھیں اس بارے میں بتایا ‘ وہ تشریف لائے ‘ یہاں تک کہ دروازے تک آئے اور فرمایا : یہاں ہاروت اور ماروت ہیں۔ اس کنیزنے کہا کہ میں نے اپنا سارامال خانہ کعبہ کے خزانے کے نام کردیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے دریافت کیا : پھر تم کیا گھاؤگی ؟ اس نے کہا : میں نے یہ کہا ہے کہ میں اس دن یہودی ہوں گی یا عیسائی ہوں گی یا اس دن مجوسی ہوں گی (اگر میں نے ان کے درمیان جدائی نہ کی) ۔ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اگر تم نے یہودیت اختیار کی تو تمہیں قتل کردیا جائے گا ‘ اگر تم نے عیسائیت اختیار کی تو تمہیں قتل کردیا جائے گا اور اگر تم نے مجوسیت اختیار کی تو تمہیں قتل کردیا جائے گا۔ وہ کنیزبولی : پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : تم اپنی قسم کا کفارہ دو اور اس شخص اور اس کی بیوی کے درمیان علیحدگی نہ کرواؤ۔

4254

4254 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَبَّارُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِىِّ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ نَذَرَتْ فِى نَحْرِ ابْنِهَا فَأَمَرَهَا بِالْكَفَّارَةِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ سُبْحَانَ اللَّهِ كَفَّارَةٌ فِى مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَعَالَى. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ قَدْ ذَكَرَ اللَّهُ الظِّهَارَ وَأَمَرَ بِالْكَفَّارَةِ.
4254 ۔ قاسم بیان کرتے ہیں : ایک خاتون حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آئی ‘ اس نییہ نذرمانی تھی کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کردے گی تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے اسے کفارہ دینے کا حکم دیاتوحاضرین میں سے ایک صاحب بولے : سبحان اللہ ! اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے بارے میں کفارہ دیا جائے گا ‘ تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : ہاں ! اللہ تعالیٰ نے ظہارکاذکر کیا ہے اور اس میں بھی کفارے کا حکم دیا ہے (توظہار بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے لیکن اس میں کفارہ دیاجاتا ہے) ۔

4255

4255 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ مُدٌّ مِنْ حِنْطَةٍ لِكُلِّ مِسْكِينٍ .
4255 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : قسم کا کفارہ یہ ہے کہ ہر مسکین کو ایک ” مد “ گندم دی جائے۔

4256

4256 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لِكُلِّ مِسْكِينٍ مُدٌّ مِنْ حِنْطَةٍ رَيْعُهُ إِدَامُهُ.
4256 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہر مسکین کو گندم کا ایک مددیا جائے گا جس کے ساتھ سالن بھی ہوگا۔

4257

4257 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِىِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِى كَفَّارَةِ الْيَمِينِ قَالَ مُدٌّ مِنْ حِنْطَةٍ لِكُلِّ مِسْكِينٍ.
4257 ۔ حضرت زیدبن ثابت (رض) قسم کے کفارے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ گندم کا ایک مد ایک مسکین کو دیا جائے گا۔

4258

4258 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فِى هَذَا الْمَسْجِدِ يَقُولُ ثَلاَثَةُ أَشْيَاءَ فِيهِنَّ مُدٌّ مُدٌّ فِى كَفَّارَةِ الْيَمِينِ وَكَفَّارَةِ الظِّهَارِ وَفِدْيَةِ طَعَامِ مِسْكِينٍ.
4258 ۔ عطاء بیان کرتے ہیں : میں نے ایک مسجد میں حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : تین چیزوں میں ایک ‘ ایک ” مد “ دیا جائے گا ‘ قسم توڑنے کے کفارے میں ‘ ظہار کے کفارے میں اور مسکین کو کھانا کھلانے کے فدیے میں۔

4259

4259 - حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ اللُّؤْلُؤِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لِكُلِّ مِسْكِينٍ مُدٌّ مِنْ حِنْطَةٍ فِيهِ إِدَامُهُ.
4259 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : ہر ایک مسکین کو گندم کا ایک ” مد “ دیا جائے گا ‘ جس کے ساتھ سالن بھی ہوگا۔

4260

4260 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ أَبِى الْجَهْمِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا عَجَزَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ عَنِ الصِّيَامِ أَطْعَمَ عَنْ كُلِّ يَوْمٍ مُدًّا مُدًّا.
4260 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی بوڑھاشخص روزے رکھنے کے قابل نہ رہے ‘ تو وہ ایک دن کے عوض میں ایک ” مد “ کھانا کھلائے گا۔

4261

4261 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِى سَلَمَةَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ - يَعْنِى ابْنَ مُحَمَّدٍ - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ زَوْجِهَا فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ وَإِنْ نَكَلَ فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ وَجَازَ طَلاَقُهُ ».
4261 ۔ عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جب کوئی عورت اپنے شوہر سے طلاق لینے کا دعوی کردے اور وہ اس بارے میں عادل گواہ کو پیش کردے تو اس کے شوہر سے حلف لیا جائے گا ‘ اگر وہ حلف اٹھالیتا ہے ‘ تو اس گواہ کی گواہی باطل قراردی جائے گی اور اگر وہ حلف اٹھانے سے انکار کردیتا ہے ‘ تو اس کا انکار کرنا دوسرے گواہ کا قائم مقام شمار ہوگا اور اس کی دی ہوئی طلاق تسلیم کی جائے گی۔

4262

4262 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التُّرْقُفِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِىِّ قَالَ شَهِدَ رَجُلاَنِ مِنْ أَهْلِ دَقُوقَاءَ نَصْرَانِيَّانِ عَلَى وَصِيَّةِ مُسْلِمٍ مَاتَ عِنْدَهُمْ فَارْتَابَ أَهْلُ الْوَصِيَّةِ فَأَتَوْا بِهِمَا أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِىَّ فَاسْتَحْلَفَهُمَا بَعْدَ صَلاَةِ الْعَصْرِ وَاللَّهِ مَا اشْتَرَيْتُمَا بِهِ ثَمَنًا وَلاَ كَتَمْتُمَا شَهَادَةَ اللَّهِ إِنَّا إِذًا لَمِنَ الآثِمِينَ. قَالَ عَامِرٌ قَالَ أَبُو مُوسَى وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَقَضِيَّةٌ مَا قُضِىَ بِهَا مُنْذُ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَبْلَ الْيَوْمِ.
4262 ۔ عامرشعبی بیان کرتے ہیں :” دقوقاء “ کے رہنے والے دوعیسائی لوگ ایک مسلمان کے وصیت کے گواہ بن گئے ‘ اس مسلمان کا وصال ان لوگوں کے پاس ہوا تھا ‘ جن لوگوں کے بارے میں وصیت کی گئی تھی ‘ انھیں اس بارے میں شک ہوا ‘ وہ ان دونوں کو لے کر حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس آئے ‘ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے عصر کی نماز کے بعد ان دونوں سے قسم لی کہ اللہ کی قسم ! ہم نے اس کے عوض میں کوئی قیمت حاصل نہیں کرنی اور ہم نے اللہ تعالیٰ کے نام پر کسی گواہی کو چھپایا نہیں ہے ‘ اگر ہم ایسا کریں گے توہم گناہگارہوں گے۔ تو حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے کہا : یہ وہ فیصلہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال کے بعد آج سے پہلے ایسافیصلہ نہیں ہوا۔

4263

4263 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عَدِىِّ بْنِ عَدِىٍّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى رَجُلاَنِ يَخْتَصِمَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى أَرْضٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا هِىَ لِى وَقَالَ الآخَرُ هِىَ لِى حُزْتُهَا فَقَبَضْتُهَا. فَقَالَ فِيهَا « الْيَمِينُ لِلَّذِى بِيَدِهِ الأَرْضُ ». فَلَمَّا تَقَدَّمَ لِيَحْلِفَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا إِنَّهُ مَنْ حَلَفَ عَلَى مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِىَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ». قَالَ فَمَنْ تَرَكَهَا قَالَ « فَلَهُ الْجَنَّةُ ».
4263 ۔ عدی بن عدی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ وہ مقدمہ ایک زمین کے بارے میں تھا ‘ ان میں سے ایک نے کہا : یہ میری زمین ہے اور دوسرے نے کہا : یہ میری ہے ‘ میں نے اسے گھیرا ہوا ہے اور اپنے قبضے میں رکھا ہے۔
تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں یہ فرمایا کہ جس شخص کے پاس زمین موجود ہے ‘ وہ قسم اٹھائے گا ‘ جب وہ قسم اٹھانے کے لیے تیار ہوا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر اس شخص نے کسی مسلمان کا مال ہڑپ کرنے کے لیے قسم اٹھائی تو جب یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوگا۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو اسے ترک کردے گا اسے جنت ملے گی۔

4264

4264 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّهَيْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِىِّ أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَدِىَّ بْنَ عَدِىٍّ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ .
4264 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4265

4265 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ آمَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ إِلاَّ أَرْبَعَةَ نَفَرٍ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَمِقْيَسَ بْنَ صُبَابَةَ الْكِنَانِىَّ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ وَأُمَّ سَارَةَ فَأَمَّا عَبْدُ الْعُزَّى فَقُتِلَ وَهُوَ آخِذٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ وَذَكَرَ بَاقِىَ الْحَدِيثِ.
4265 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار افراد کے علاوہ سب کو امان دے دی تھی ‘ وہ لوگ عبدالعزیٰ بن خطل ‘ مقیس بن صبابہ ‘ عبداللہ بن سعد اور ام سارہ تھے ‘ جہاں تک عبدالعزیٰ کا تعلق ہے ‘ تو اسے قتل کردیا گیا ‘ وہ خانہ کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا تھا۔

4266

4266 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغَلَّسِ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّىُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ آمَنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَقَالَ « اقْتُلُوهُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ ». عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِى جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَطَلٍ وَمِقْيَسَ بْنَ صُبَابَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ وَذَكَرَ بَاقِىَ الْحَدِيثِ.
4266 ۔ مصعب بن سعید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں : فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار افراد اور دو خواتین کے علاوہ سب لوگوں کو امان دے دی تھی ‘ آپ نے ارشاد فرمایا تھا : ان (چھ افراد کو) قتل کردینا ہے ‘ اگرچہ تم انھیں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہواپاؤ : عکرمہ بن ابوجہل ‘ عبداللہ بن خطل ‘ مقیس بن صبابہ ‘ عبداللہ بن سعد۔ اس کے بعدراوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔

4267

4267 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
4267 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

4268

4268 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ « أَرْبَعَةٌ لاَ أُؤَمِّنُهُمْ فِى حِلٍّ وَلاَ حَرَمٍ الْحُوَيْرِثُ بْنُ نُقَيْدٍ وَمِقْيَسُ بْنُ صُبَابَةَ وَهِلاَلُ بْنُ خَطَلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ ». وَذَكَرَ بَاقِىَ الْحَدِيثِ.
4268 ۔ عمربن عثمان اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا : چار لوگ ایسے ہیں جنہیں میں ” حل “ اور ” حرم “ میں کسی بھی جگہ پر امان نہیں دوں گا۔ حویرث بن نقید ‘ مقیس بن ضبابہ ‘ عبداللہ بن خطل اور عبداللہ بن سعد۔ اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔

4269

4269 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِى صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ تَمِيمٌ الدَّارِىُّ وَعَدِىُّ بْنُ بَدَّاءٍ وَكَانَا يَخْتَلِفَانِ إِلَى مَكَّةَ بِالتِّجَارَةِ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِى سَهْمٍ فَتُوُفِّىَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ فَأَوْصَى إِلَيْهِمَا فَدَفَعَا تَرِكَتَهُ إِلَى أَهْلِهِ وَحَبَسَا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ فَاسْتَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا كَتَمْتُمَا وَلاَ اطَّلَعْتُمَا ». ثُمَّ عُرِفَ الْجَامُ بِمَكَّةَ فَقَالُوا اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ عَدِىِّ بْنِ بَدَّاءٍ وَتَمِيمٍ فَقَدِمَ رَجُلاَنِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِىِّ فَحَلَفَا بِاللَّهِ إِنَّ هَذَا الْجَامَ لِلسَّهْمِىِّ وَ (لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ ) فَأَخَذُوا الْجَامَ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ.
4269 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : تمیم داری اور عدی بن بداء تجارت کے لیے مکہ آیا جایا کرتے تھے ‘ اسی دوران بنوسہم قبیلے سے تعلق رکھنے والاایک شخص جارہا تھا ‘ اس کا انتقال ایسی جگہ پر ہوگیا جہاں کوئی مسلمان نہیں رہتا تھا ‘ اس نے مرتے وقت ان دونوں کو وصیت کی کہ وہ اس کا مال اس کے گھروالوں تک پہنچادیں ‘ ان لوگوں نے اس میں سے چاندی کا یاک پیالہ روک لیا ‘ جس پر سونے کا کام کیا گیا تھا۔ جب یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں قسم اٹھانے کے لیے کہا اور فرمایا : تم اللہ کے نام کی قسم اٹھاکریہ بات کہو کہ تم نے اس میں سے کچھ بھی نہیں چھپایا ہے اور تمہیں اس کے بارے میں کوئی علم بھی نہیں ہے۔
اس کے بعد مکہ میں وہ پیالہ مل گیا تو جس شخص کے پاس سے ملا ‘ اس نے بتایا کہ میں نے یہ عدی بن بداء اور تمیم سے خریدا ہے ‘ تو سہم قبیلے سے تعلق رکھنے والے اس شخص کے وارثوں میں سے دو آدمی آگئے ‘ انھوں نے یہ قسم اٹھائی کہ یہ پیالہ سہم قبیلے کے اس شخص کا ہے اور ہم دونوں کی گواہی ان کی گواہی کے مقابلے میں زیادہ سچی ہے ‘ ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ہے ‘ ورنہ ایسی صورت میں ہمیں ظالم شمار کیا جائے ‘ چنانچہ ان وارثوں نے وہ پیالہ حاصل کرلیا اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی :

4270

4270 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ مُسْلِمٍ الْوَشَّاءُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْعُرَنِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُهَلَّبِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ عَدِىٌّ وَتَمِيمٌ الدَّارِىُّ يَخْتَلِفَانِ إِلَى مَكَّةَ فَخَرَجَ مَعَهُمَا فَتًى مِنْ بَنِى سَهْمٍ فَتُوُفِّىَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ فَأَوْصَى إِلَيْهِمَا فَدَفَعَا بِتَرِكَتِهِ إِلَى أَهْلِهِ وَحَبَسَا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ فَاسْتَحْلَفَهُمَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِيَمِينِهِ مَا كَتَمْتُمَا وَلاَ اطَّلَعْتُمَا ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ فَقَالُوا اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ عَدِىٍّ وَتَمِيمٍ فَجَاءَ رَجُلاَنِ مِنْ وَرَثَةِ السَّهْمِىِّ فَحَلَفَا إِنَّ هَذَا الْجَامَ لِلسَّهْمِىِّ وَ (لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا) وَأَخَذُوا الْجَامَ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ .
4270 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ تمیم داری اور عدی مکہ آیاجایا کرتے تھے ‘ ایک مرتبہ ان کے ساتھ بنوسہم قبیلے کا ایک نوجوان جارہا تھا ‘ اس کا انتقال ایسی جگہ پر ہواجہاں کوئی مسلمان موجود نہیں تھا ‘ اس نے ان دونوں کو وصیت کی اور ان دونوں نے اس کا ترکہ اس کے گھروالوں تک پہنچادیا ‘ البتہ ان دونوں نے چاندی سے بنا ہوا ایک برتن رکھ لیاجس پر سونے کا کام ہوا تھا۔ (جب یہ مقدمہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش ہوا) تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے اللہ کے نام پر حلف لیا کہ ہم نے کسی چیزکوچھپایا نہیں ہے اور ہم ایسی کسی چیز سے واقف نہیں ہیں ‘ پھر بعد میں وہ برتن مکہ میں مل گیا تو ان لوگوں نے بتایا : ہم نے تو یہ عدی اور تمیم سے خریدا ہے ‘ تو اس سہم قبیلے سے تعلق رکھنے والے شخص کے ورثاء میں سے دو شخص آئے اور انھوں نے یہ قسم اٹھائی کہ یہ برتن اس شخص کا ہے جو سہم قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ اور ان دونوں کی گواہی ان دوسرے دونوں کے مقابلے میں زیادہ حق دا رہے (یعنی سچی ہے) اور اگر ہم کوئی زیادتی کریں تو ہمارا شمار ظالموں میں ہو ‘ پھر ان لوگوں نے اس برتن کو حاصل کرلیا ‘ انہی لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی :(لشھادتنااحق من شھادتھما وما اعت دینا)

4271

4271 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ الْجُنَيْدِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِيَهُودِىٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ لِلْيَهُودِ « مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُقِيمُوا عَلَيْهِمَا الْحَدَّ ». فَقَالُوا كُنَّا نَفْعَلُ إِذْ كَانَ الْمُلْكُ فِينَا فَلَمَّا ذَهَبَ مُلْكُنَا فَلاَ نَجْتَرِئُ عَلَى الْفِعْلِ. فَقَالَ لَهُمُ « ائْتُونِى بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ فِيكُمْ ». فَأَتَوْهُ بِابْنَىْ صُورِيَا فَقَالَ لَهُمَا « أَنْتُمَا أَعْلَمُ مَنْ وَرَاءَكُمَا ». قَالاَ يَقُولُونَ . قَالَ « فَأَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِى أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى كَيْفَ تَجِدُونَ حَدَّهُمَا فِى التَّوْرَاةِ ». فَقَالاَ الرَّجُلُ مَعَ الْمَرْأَةِ زَنْيَةٌ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ وَالرَّجُلُ عَلَى بَطْنِ الْمَرْأَةِ زَنْيَةٌ وَفِيهِ عُقُوبَةٌ فَإِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْهُ يُدْخِلُهُ فِيهِ كَمَا يَدْخُلُ الْمِيلُ فِى الْمُكْحُلَةِ رُجِمَ قَالَ « ائْتُونِى بِالشُّهُودِ ». فَشَهِدَ أَرْبَعَةٌ فَرَجَمَهُمَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-. تَفَرَّدَ بِهِ مُجَالِدٌ وَلَيْسَ بِالْقَوِىِّ
4271 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کر یت ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا ‘ ان دونوں نے زنا کا ارتکاب کیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں سے فرمایا : تم لوگوں نے ان دونوں پر حدجاری کیوں نہیں کی ؟ یہودیوں نے کہا : ایساہم اس وقت کرتے کہ جب یہ ہماری ملکیت میں ہوتے ‘ لیکن جب ہماری ملکیت ختم ہوگئی تواب یہ ہمارے بس میں نہیں ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تم اپنے سب سے بڑے دوعالموں کو میرے پاس لے کر آؤ ‘ تو وہ لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ” صوریا “ کے دو بیٹوں کو لے کر آئے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے دریافت کیا : باقی سب لوگوں کے مقابلے میں تم زیادہ بڑے عالم ہو ‘ انھوں نے جواب دیا : لوگ یہی کہتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر میں تم دونوں کو اللہ کے نام کی قسم دے کر یہ دریافت کرتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ پر توراۃ نازل کی تھی ‘ تم نے ان دونوں (مجرموں) کی سزا توراۃ میں کیا پائی ہے ؟ تو ان دونوں نے کہا : جو شخص کسی عورت کے ساتھ ہوتا ہے ‘ اس کو سزادی جاتی ہے ‘ جو شخص کسی عورت کے پیٹ پر نظر آتا ہے اس کو سزادی جاتی ہے۔ لیکن جب چار آدمی یہ گواہی دے دیں گے کہ انھوں نے اس شخص کو اس عورت کے اندر اپنی شرمگاہ کو داخل کرتے ہوئے دیکھا ہے ‘ جس طرح سرمہ دانی کے اندرسلائی کو داخل کیا جاتا ہے (تو ان کو سنگسار کیا جائے گا) ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہوں کو لے کر آؤ ! پھر چار آدمیوں نے گواہی دی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو سنگسار کروادیا۔

4272

4272 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ وَأَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَمُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ قُرَيْنٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ الزَّرَّادُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ الْمِصْرِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لأُمَّتِى عَنِ الْخَطَإِ وَالنِّسْيَانِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ ».
4272 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشد فرمائیں ہے : اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطاء کے طور پر بھول کر اور زبردستی ہونے والے گناہوں سے درگزر کیا ہے۔

4273

4273 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِى مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا وَمَا أُكْرِهُوا عَلَيْهِ إِلاَّ أَنْ يَتَكَلَّمُوا بِهِ أَوْ يَعْمَلُوا بِهِ ».
4273 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اللہ تعالیٰ کرلیں یاخودجان بوجھ کر اس پر عمل کریں ( تو انھیں سزاملے گی) ۔

4274

4274 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْهَيَّاجِ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ وَعَنْ أَبِى أُمَامَةَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ عَلَى مَقْهُورٍ يَمِينٌ ».
4274 ۔ حضرت واثلہ بن اسقع اور حضرت ابوامامہ (رض) بیان کر یت ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جس شخص کے ساتھ زبردستی ہو اس پر یمین لازم نہیں ہوتی (یعنی اس پر قسم کا کفارہ لازم نہیں ہوتا) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔