HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

21. رضاعت کا بیان

سنن الدارقطني

4275

4275 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَأَلَهُ تَرَى تُحَرِّمُ الرَّضَاعَةُ مَرَّةً وَاحِدَةً قَالَ نَعَمْ.
4275 ۔ ابوزبیربیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت جابر (رض) سے دریافت کیا : آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ایک مرتبہ رضاعت کے ذریعے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : جی ہاں !

4276

4276 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَلِىٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالاَ يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ.
4276 ۔ مجاہد بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) یہ فرماتے ہیں : رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ ہو ‘ وہ حرمت کو ثابت کردیتی ہے۔

4277

4277 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِىُّ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ السَّوَّاقُ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.- وَأَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ أَحَدُهُمَا « لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ». وَقَالَ الآخَرُ « لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ وَالإِمْلاَجَتَانِ ».
4277 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ‘ جبکہ سیدہ عائشہ نے بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کیا ہے ‘ ان میں سے ایک کے الفاظ یہ ہیں :” ایک مرتبہ یادومرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی “۔ دوسرے راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں :” ایک مرتبہ منہ میں لینے یادومرتبہ منہ میں لینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی “۔

4278

4278 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِى مُوسَى الْهِلاَلِىِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلاً كَانَ فِى سَفَرٍ فَوَلَدَتِ امْرَأَتُهُ فَاحْتُبِسَ لَبَنُهَا فَخَشِىَ عَلَيْهَا فَجَعَلَ يَمُصُّهُ وَيَمُجُّهُ فَدَخَلَ فِى حَلْقِهِ فَسَأَلَ أَبَا مُوسَى فَقَالَ حَرُمَتْ عَلَيْكَ فَأَتَى ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَهُ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ إِلاَّ مَا أَنْبَتَ اللَّحْمَ وَأَنْشَزَ الْعَظْمَ ».
4278 ۔ ابوموسیٰ ہلالی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص سفرکررہا تھا ‘ اس کی بیوی نے ایک بچے کو جنم دیا ‘ لیکن اس عورت کا دودھ جاری نہیں ہوا۔ اس شخص کو اس عورت کی طرف سے اندیشہ ہوا تو اس نے اس عورت کی چھاتی کو چوسنا شروع کیا جس کی وجہ سے دودھ اس کے حلق تک پہنچ گیا ‘ اس نے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) سے اس بارے میں دریافت کیا تو حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے فرمایا : وہ عورت تم پر حرام ہوگئی ہے ‘ پھر وہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آیا ‘ ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : وہی رضاعت حرمت کو ثابت کرتی ہے جو گوشت پیداکرے اور ہڈیوں کی نشوونماکاباعث بنے (یعنی جو کم عمری میں ہو) ۔

4279

4279 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ تَمَّامٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلاَ الرَّضْعَتَانِ ».
4279 ۔ حضرت زید بن ثابت (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ایک مرتبہ یادومرتبہ (ایک گھونٹ) پی لینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

4280

4280 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْكَرْخِىُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ وَلاَ يُحَرِّمُ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ ». قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَذَكَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ إِذَا دَخَلَتْ قَطْرَةٌ وَاحِدَةٌ فِى جَوْفِ الصَّبِىِّ وَهُوَ صَغِيرٌ حَرُمَتْ عَلَيْهِ. وَقَالَ عُثْمَانُ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ مِنَ اللَّبَنِ . وَلَمْ يَزِدْ عَلَى هَذَا.
4280 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ایک مرتبہ یادومرتبہ چوس لینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ حرمت اس کے ذریعے ثابت ہوتی ہے جو انتڑیوں کو سیراب کردے۔
ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ روایت سعید بن مسیب کے سامنے ذکر کی تو وہ بولے : جب دودھ کا ایک قطرہ بھی بچے کے پیٹ تک پہنچ جائے جبکہ وہ ابھی چھوٹا ہو ‘ تو اس کے لیے حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔
جبکہ عثمان نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں کہ صرف اسی کے ذریعے حرمت ثابت ہوتی ہے جو دودھ انتڑیوں کو سیراب کردے۔ انھوں نے اس کے علاوہ اور کوئی لفظ نقل نہیں کیا۔

4281

4281 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَ مَعَهُ امْرَأَتُهُ وَهُوَ فِى سَفَرٍ.فَوَلَدَتْ فَجَعَلَ الصَّبِىُّ لاَ يَمُصُّ فَأَخَذَ زَوْجُهَا يَمُصُّ لَبَنَهَا وَيَمُجُّهُ - قَالَ - حَتَّى وَجَدَ طَعْمَ لَبَنِهَا فِى حَلْقِهِ فَأَتَى أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِىَّ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ حَرُمَتْ عَلَيْكَ امْرَأَتُكَ فَأَتَاهُ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ أَنْتَ الَّذِى تُفْتِى هَذَا بِكَذَا وَكَذَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ رِضَاعَ إِلاَّ مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ ».
4281 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ ایک شخص کے ساتھ اس کی بیوی سفر کررہی تھی ‘ اس عورت نے بچے کو جنم دیا۔ وہ بچہ دودھ نہیں چوس سکاتو اس عورت کے شوہرنے اس عورت کے دودھ کو چوسناشروع کیا ‘ یہاں تک کہ اسے اس دودھ کا ذائقہ اپنے حلق میں محسوس ہوا ‘ وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی خدمت میں حاضرہوا اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا : تمہاری بیوی تمہارے لیے حرام ہوگئی ہے۔ پھر وہ شخص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آیا ‘ پھر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ‘ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس آئے اور بولیـ: آپ نے یہ ‘ یہ فتوی دیا ہے ‘ جبکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : رضاعت وہی ہوتی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرتی ہے اور گوشت کو پیدا کرتی ہے۔

4282

4282 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَنْ أَبِى عَطِيَّةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِى مُوسَى فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِى وَرِمَ ثَدْيُهَا فَمَصَصْتُهُ فَدَخَلَ حَلْقِى شَىْءٌ سَبَقَنِى فَشَدَّدَ عَلَيْهِ أَبُو مُوسَى فَأَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ سَأَلْتَ أَحَدًا غَيْرِى قَالَ نَعَمْ أَبَا مُوسَى.فَشَدَّدَ عَلَىَّ. فَأَتَى أَبَا مُوسَى فَقَالَ أَرَضِيعٌ هَذَا فَقَالَ أَبُو مُوسَى لاَ تَسْأَلُونِى مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ .
4282 ۔ ابوعطیہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس آیا اور بولا : میری بیوی کی چھاتی میں ورم آگیا تھا ‘ میں نے اسے چوساتو میرے حلق میں تھوڑسادودھ چلا گیا تو حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے اسے سخت ڈانٹا ‘ پھر وہ شخص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے دریافت کیا : کیا تم نے میرے علاوہ بھی کسی سے یہ مسئلہ دریافت کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں ! حضرت ابوموسیٰ (رض) سے بیان کیا ہے اور انھوں نے مجھے اس بارے میں سخت ڈانٹا ہے ‘ تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ‘ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس آئے اور بولے : کیا یہ شخص دودھ پینے والابچہ ہے ؟ حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے فرمایا : جب تک اتنے بڑے عالم تمہارے درمیان موجود ہیں تم لوگ مجھ سے کوئی مسئلہ نہ پوچھا کرو۔

4283

4283 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ كَانَ يَقُولُ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ.
4283 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : دو سال گزرجانے کے بعد رضاعت کا اعتبار نہیں ہوتا۔

4284

4284 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دُبَيْسِ بْنِ أَحْمَدَ وَغَيْرُهُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ بْنُ بُرْدٍ الأَنْطَاكِىُّ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا كَانَ فِى الْحَوْلَيْنِ ». لَمْ يُسْنِدْهُ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرُ الْهَيْثَمِ بْنِ جَمِيلٍ وَهُوَ ثِقَةٌ حَافِظٌ.
4284 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : دو سال کے اندر جو ہو صرف وہی رضاعت معتبر ہوتی ہے۔

4285

4285- حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لاَ رَضَاعَ إِلاَّ فِى الْحَوْلَيْنِ فِى الصِّغَرِ.
4285 ۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : کم سنی میں رضاعت صرف وہی ہوتی ہے جو دو سال کے اندر ہو۔

4286

4286 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ ح وَأَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُلْبُلٍ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنِ الْمَصَّةِ الْوَاحِدَةِ أَتُحَرِّمُ قَالَ « لاَ ». وَقَالَ أَبُو حَامِدٍ إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِى عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ قَالَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ أَتُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ الْوَاحِدَةُ قَالَ « لاَ ».
4286 ۔ سیدہ ام فضل (رض) بیان کرتی ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک گھونٹ چوسنے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ کیا یہ حرمت کو ثابت کردیتا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں !
ابوحامدنامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں؛بنوعامر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! کیا ایک مرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں !

4287

4287 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ وَلَكِنْ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ ».
4287 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : ایک مرتبہ یادومرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ‘ حرمت اس کے ذریعے ثابت ہوتی ہے جو آنتوں کو سیراب کردے۔

4288

4288 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقُطَامِىِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَتْ إِنَّ فَلاَنًا تَزَوَّجَ وَقَدْ أَرْضَعْتُهُمَا قَالَ « كَيْفَ أَرْضَعْتِيهِمَا ». قَالَتْ أَرْضَعْتُ الْجَارِيَةَ وَهِىَ بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ وَنِصْفٍ وَأَرْضَعْتُ الْغُلاَمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلاَثِ سِنِينَ فَقَالَ « اذْهَبِى فَقُولِى لَهُ فَلْيُضَاجِعْهَا هَنِيئًا مَرِيئًا لاَ رَضَاعَ بَعْدَ فِطَامٍ وَإِنَّمَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا فِى الْمَهْدِ ». ابْنُ الْقُطَامِىِّ ضَعِيفٌ.
4288 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک خاتون نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ‘ اس نے عرض کی : فلاں شخص نے شادی کرلی ہے ‘ جبکہ میں نے ان دونوں میاں بیوی کو دودھ پلایا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا : تم نے ان دونوں کوکب دودھ پلایا تھا ؟ تو اس خاتون نے جواب دیا : میں نے اس بچی کو اس وقت دودھ پلایا تھا جب وہ ساڑھے چھ سال کی تھی اور بچے کو اس وقت دودھ پلایاتھاجب وہ تین سال کا تھا۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تم جاؤ اور اس سے کہہ دو کہ اپنی بیوی کے ساتھ خوشی خوشی رہے کیونکہ دودھ پلانے کی عمر کے بعد رضاعت کا حکم ثابت نہیں ہوتا ‘ وہ رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو اس وقت ہو جب بچہ گود میں ہوتا ہے۔

4289

4289 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِى عُبَيْدُ بْنُ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ - قَالَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ وَلَكِنِّى لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ - قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا. فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ إِنِّى تَزَوَّجْتُ فُلاَنَةَ بِنْتَ فُلاَنٍ فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ إِنِّى قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا وَهِىَ كَاذِبَةٌ فَأَعْرَضَ عَنِّى فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقُلْتُ إِنَّهَا كَاذِبَةٌ فَقَالَ « كَيْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْكُمَا دَعْهَا عَنْكَ ».
4289 ۔ حضرت عقبہ بن حارث بیان کرتے ہیں : میں نے ایک خاتون کے ساتھ شادی کرلی ‘ ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور بولی : میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ (راوی کہتے ہیں :) میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ‘ میں نے عرض کی : میں نے فلاں کی صاحبزادی ‘ فلاں لڑکی سے شادی کی ہے ‘ تو ایک سیاہ فام عورت ہمارے پاس آئی اور اس نے کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ‘ وہ عورت جھوٹ بولتی ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے منہ پھیرلیا ‘ میں دوسری طرف سے آپ کے سامنے آیا تو میں نے عرض کی : وہ جھوٹ بولتی ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اب کیا ہوسکتا ہے ؟ جبکہ اس نے یہ بات بیان کردی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ‘ تم اس عورت کو (یعنی اپنی بیوی کو) اپنے سے الگ کردو۔

4290

4290 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنُ أَبِى مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِى عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ ثُمَّ قَالَ لَمْ يُحَدِّثْنِى وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ قَالَ تَزَوَّجْتُ بِنْتَ أَبِى إِهَابٍ فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ إِنِّى قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلْتُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّى ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّى ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّى وَقَالَ فَقَالَ فِى الرَّابِعَةِ أَوِ الثَّالِثَةِ « كَيْفَ بِكَ وَقَدْ قِيلَ ». قَالَ وَنَهَاهُ عَنْهَا.
4290 ۔ حضرت عقبہ بن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواہاب کی صاحبزادی کے ساتھ شادی کرلی۔ ایک سیاہ فام عورت آئی اور بولی : میں نے تم دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ (حضرت عقبہ (رض) بیان کرتے ہیں :) میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور میں نے آپ سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ نے مجھ سے منہ پھیرلیا۔ میں نے دوبارہ آپ سے دریافت کیا تو آپ نے پھر منہ پھیرلیا۔ میں نے چوتھی مرتبہ یاشاید تیسری مرتبہ دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : اب کیا ہوسکتا ہے ؟ جبکہ یہ بات بیان کی جاچکی ہے۔ راوی کہتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان صاحب کو اس خاتون کے ساتھ تعلق قائم کرنے سے روک دیا۔

4291

4291 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَأَخْبَرَنِى عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمٍ وَأَخْبَرَنِى أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ - وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ - قَالَ تَزَوَّجْتُ بِنْتَ أَبِى إِهَابٍ. وَسَاقَ الْحَدِيثَ .
4291 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ اس میں یہ الفاظ ہیں : میں نے ابواہاب کی صاحبزادی کے ساتھ شادی کرلی۔

4292

4292 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى حُسَيْنٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ جَاءَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْهُمَا وَكَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ أَبِى إِهَابٍ التَّيْمِىِّ فَأَعْرَضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ « كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ ».
4292 ۔ حضرت عقبہ بن حارث (رض) بیان کرتے ہیں : ایک سیاہ فام عورت آئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ میں نے ان دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ حضرت عقبہ کی اہلیہ ابواہاب کی صاحبزادی تھیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے منہ پھیرلیا ‘ پھر آپ مسکرادیئے اور ارشاد فرمایا : اب کیا ہوسکتا ہے جب کہ یہ بات بیان کی جاچکی ہے۔

4293

4293 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَدَخَلَتْ عَلَيْنَا سَوْدَاءُ فَسَأَلَتْ فَأَبْطَأْنَا عَلَيْهَا فَقَالَتْ تَصَدَّقُوا عَلَىَّ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَرْضَعْتُكُمَا جَمِيعًا. فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ « دَعْهَا عَنْكَ لاَ خَيْرَ لَكَ فِيهَا ».
4293 ۔ حضرت عقبہ بن حارث (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک خاتون کے ساتھ شادی کی ‘ ایک سیاہ فام عورت اس کے پاس آئی ‘ اس نے کچھ مانگاہم نے اسے دینے میں دیر کی تو وہ بولی : تم میری اس بات کی تصدیق کرو ‘ اللہ کی قسم ! میں نے تم دونوں میاں بیوی کو دودھ پلایا ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنی بیوی کو اپنے سے الگ کردو ‘ تمہارے لیے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔

4294

4294 - قُرِئَ عَلَى أَبِى مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَغَيْرِهِمَا عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتِ اسْتَأْذَنَ عَلَىَّ عَمِّى أَفْلَحُ بْنُ أَبِى الْقُعَيْسِ بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ فَلَمْ آذَنْ لَهُ فَأَتَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ « ائْذَنِى لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ ». قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِى الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِى الرَّجُلُ. قَالَ « ائْذَنِى لَهُ فَإِنَّهُ عَمُّكِ ».
4294 ۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : میرے چچا افلح بن ابوالقعیس نے حجاب کا حکم نازل ہوجانے کے بعد میرے ہاں اندر آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انھیں اجازت نہیں دی۔ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے (بعد میں) میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم نے اسے اجازت دے دینی تھی کیونکہ وہ تمہارا چچا ہے۔ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مجھے مردنے دودھ نہیں پلایا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم نے اسے اجازت دے دینی تھی کیونکہ وہ تمہارا چچا ہے۔

4295

4295 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ح وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِى الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ قَالَتْ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِى صَنَعْتُ فَأَمَرَنِى أَنْ آذَنَ لَهُ.
4295 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ابوالقعیس کے بھائی افلح آئے اور ان کے ہاں اندر آنے کی اجازت مانگی ‘ وہ سیدہ عائشہ (رض) کے رضاعی بھائی تھے ‘ یہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد کی بات ہے۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں : میں نے انھیں اجازت دینے سے انکار کردیا ‘ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو میں نے آپ کو اپنے طرزعمل کے بارے میں بتایاتو آپ نے ہدایت کی کہ میں انھیں (گھر کے اندر آنے کی) اجازت دے دیا کروں۔

4296

4296 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ.وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا فَلَقَدْ كَانَتْ فِى صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِى فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شُغِلْنَا بِمَوْتِهِ فَدَخَلَ الدَّاجِنُ فَأَكَلَهَا.
4296 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں : پہلے یہ آیت نازل ہوئی تھی جس میں سنگسار کا حکم تھا اور وہ آیت نازل ہوئی تھی جس میں یہ حکم تھا کہ بڑے بچے کو دس مرتبہ دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔ میرے پاس صحیفے میں یہ بات موجود تھی جو میرے بستر کے نیچے تھا ‘ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوا اور آپ کے وصال کی وجہ سے ہم مصروف رہے ‘ تو اسی دوران بکری اندر آئی اور اس نے اسے کھالیا۔

4297

4297 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِى ابْنَ دِينَارٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَىْءٍ مِنْ أَمْرِ الرَّضَاعَةِ فَقَالَ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ حَرَّمَ الأُخْتَ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَقِيلَ لَهُ فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلاَ الرَّضْعَتَانِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَضَاءُ اللَّهِ تَعَالَى خَيْرٌ مِنْ قَضَائِكَ وَقَضَاءِ ابْنِ الزُّبَيْرِ.
4297 ۔ عمروبن دیناربیان کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے رضاعت کے کسی مسئلے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا : میرے علم کے مطابق اللہ تعالیٰ نے رضاعی بہن کو حرام قراردیا ہے۔ ان سے کہا گیا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) تو یہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ یادومرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ‘ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا دیا ہوافیصلہ تمہارے فیصلے اور عبداللہ بن زبیر کے فیصلے سے بہت رہے۔

4298

4298 - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَمَالِكٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ لَهُ امْرَأَةٌ وَسُرِّيَّةٌ فَوَلَدَتْ إِحْدَاهُمَا غُلاَمًا وَأَرْضَعَتِ الأُخْرَى جَارِيَةً هَلْ يَصْلُحُ لِلْغُلاَمِ أَنْ يَنْكِحَ الْجَارِيَةَ فَقَالَ لاَ اللِّقَاحُ وَاحِدٌ.
4298 ۔ عمروبن شرید بیان کر یت ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جس کی ایک بیوی ہو اور ایک کنیزہو ‘ ان دونوں میں سے ایک بچے کو جنم دیتی ہے اور دوسری بچی کو جنم دیتی ہے ‘ تو کیا بچے کے لیے یہ بات جائز ہوگی کہ وہ اس کنیز کی لڑکی سے نکاح کرلے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : جی نہیں ! کیونکہ نطفہ ایک ہے۔

4299

4299 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِى سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِى بَكْرٍ أَرْضَعَتْنِى وَكَانَ الزُّبَيْرُ يَدْخُلُ عَلَىَّ وَأَنَا أَمْتَشِطُ فَيَأْخُذُ بِقَرْنٍ مِنْ قُرُونِ رَأْسِى وَيَقُولُ أَقْبِلِى عَلَىَّ حَدِّثِينِى.يَرَى أَنَّهُ أَبِى وَإِنَّمَا وَلَدُهُ إِخْوَتِى فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ الْحَرَّةِ أَرْسَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ ابْنَتِى عَلَى حَمْزَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَحَمْزَةُ وَمُصْعَبٌ مِنَ الْكِلاَبِيَّةِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ وَهَلْ تَصْلُحُ لَهُ فَأَرْسَلَ إِلَىَّ إِنَّمَا تُرِيدِينَ مَنْعَ ابْنَتِكَ أَنَا أَخُوكِ وَمَا وَلَدَتْ أَسْمَاءُ فَهُمْ إِخْوَتُكِ. فَأَمَّا وَلَدُ الزُّبَيْرِ لِغَيْرِ أَسْمَاءَ فَلَيْسُوا لَكِ بِإِخْوَةٍ. قَالَتْ فَأَرْسَلْتُ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُتَوَافِرُونَ وَأُمَّهَاتُ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالُوا إِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنْ قِبَلِ الرَّجُلِ لاَ تُحَرِّمُ شَيْئًا.
4299 ۔ سیدہ زینب بنت ابوسلمہ (رض) بیان کرتی ہیں : سیدہ اسماء بنت ابوبکر (رض) نے مجھے دودھ پلایا تھا ‘ اس لیے (سیدہ اسماء کے شوہر) حضرت زبیر (رض) میرے ہاں ایسے وقت میں بھی آجایا کرتے تھے جب میں کنگھی کررہی ہوتی تھی ‘ وہ میرے بال پکڑ کر مجھ سے کہا کرتے تھے : ادھر میرے پاس آؤ اور میرے ساتھ بات کرو۔ سیدہ اسماء (رض) سمجھتی تھیں کہ وہ میرے والد ہیں اور سیدہ اسماء کے بچے میرے بھائی ہیں۔
اس کے بعد واقعہ جرہ سے کچھ پہلے عبداللہ بن زبیر (رض) نے (جو میرے رضاعی بھائی تھے) اپنے بیٹے حمزہ کے لیے میری بیٹی کا رشتہ مانگا۔ حمزہ اور مصعب یہ دونوں فلاں عورت کے بیٹے تھے۔ سیدہ زینب (رض) بیان کرتی ہیں : انھوں ن ے عبداللہ زبیر (رض) کو پیغام بھیجا کہ کیا ایسا کرنا درست ہوگا ‘ تو عبداللہ بن زبیرنے مجھے جواب میں پیغام بھیجا کہ کیا تم اپنی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کرنا چاہتی ہو ؟ میں تمہارا بھائی ہوں اور سیدہ اسماء (رض) کے بچے تمہارے بھائی ہیں ‘ لیکن حضرت زبیر کی وہ اولاد جو سیدہ اسماء (رض) کے علاوہ دوسرے بچوں سے ہے وہ تمہارے بہن بھائی نہیں ہیں۔ سیدہ زینب (رض) بیان کرتی ہیں : جب انھوں نے یہ پیغام بھیجا تو اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بہت سے صحابہ کرام بھی موجود تھے اور امہات المومنین بھی موجود تھیں ‘ انھوں نے یہ بات بیان کی کہ رضاعت مرد کی طرف سے کسی چیز کی حرمت کو ثابت نہیں کرتی۔

4300

4300 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ وَالإِمْلاَجَتَانِ ».
4300 ۔ سیدہ ام فضل (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک یادوگھونٹ پی لینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

4301

4301 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْهَاشِمِىِّ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى بَيْتِى فَأَتَاهُ أَعْرَابِىٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَتْ عِنْدِى امْرَأَةٌ فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا امْرَأَةً فَزَعَمَتِ امْرَأَتِى الأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِى الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ أَوْ قَالَ إِمْلاَجَةً أَوْ إِمْلاَجَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ وَلاَ الإِمْلاَجَتَانِ ». أَوْ قَالَ « الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ ».
4301 ۔ سیدہ ام فضل (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر میں موجود تھے ‘ ایک دیہاتی آپ کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کی : یارسول اللہ ! میری ایک بیوی ہے میں نے اس کے بعد ایک اور عورت کے ساتھ شادی کی تو میری پہلی بیوی نے یہ بات بیان کی ‘ اس نے میری بیوی کو دودھ پلایا ہوا ہے ‘ جو ایک یاشاید دو مرتبہ پلایاتھایا ایک یادوگھونٹ پلایا تھا (یہاں پر شک راوی کو ہے) تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک یادوگھونٹ بھرنے سے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں : ایک یادومرتبہ پینے سے) حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

4302

4302 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رُمَيْسٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ وَأَيُّوبَ عَنْ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ تُحَرِّمُ الإِمْلاَجَةُ وَلاَ الإِمْلاَجَتَانِ ». قَالَ قَتَادَةُ « وَلاَ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ ».
4302 ۔ سیدہ ام فضل (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : ایک یادوگھونٹ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
قتادہ نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : ایک مرتبہ یادومرتبہ چوسنے سے (حرمت ثابت نہیں ہوتی) ۔

4303

4303 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الشِّيعِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ ».
4303 ۔ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمایا ہے : ایک یادومرتبہ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

4304

4304 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ نَزَلَ فِى الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ وَهِىَ تُرِيدُ مَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ ثُمَّ نَزَلَ بَعْدُ أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٍ.
4304 ۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : قرآن میں پہلے دس متعین مرتبہ چوسنے کا حکم نازل ہوا تھا۔ سیدہ عائشہ (رض) کی مرادیہ تھی کہ وہ رضاعت جس کے ذریعے حرمت ثابت ہوتی ہے ‘ اس میں دس مرتبہ چوسنالازم ہے ‘ اس کے بعد پانچ متعین مرتبہ کا حکم نازل ہوا۔

4305

4305 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِىِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ ».
4305 ۔ حضرت تمیم داری (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو کسی دوسرے شخص کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتا ہے ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : وہ شخص باقی سب لوگوں کے مقابلے میں اس کی زندگی اور موت میں زیادہ قریب شمار ہوگا۔

4306

4306 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَذْعُورٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى الصَّدَفِىُّ عَنِ الْقَاسِمِ الشَّامِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ فَلَهُ وَلاَؤُهُ ». الصَّدَفِىُّ ضَعِيفٌ وَالَّذِى قَبْلَهُ مُرْسَلٌ.
4306 ۔ حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص کسی کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتا ہے ‘ تو وہ دوسرا شخص پہلے کے ولاء کا مالک ہوگا۔

4307

4307 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحٍ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِىِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ قَالَ « هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ »
4307 ۔ حضرت تمیم داری (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو کسی دوسرے شخص کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتا ہے ‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا : وہ دیگر سب لوگوں کے مقابلے میں اس کی زندگی اور موت میں اس سے زیادہ قریب ہوگا۔

4308

4308 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ سَجَّادَةُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَابِسٍ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ الْكِلاَبِىُّ كُلُّهُمْ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنِ ابْنِ مَوْهَبٍ - رَجُلٌ مِنْ خَوْلاَنَ - قَالَ سَمِعْتُ تَمِيمًا الدَّارِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَسَأَلَهُ رَجُلٌ نَحْوَهُ .
4308 ۔ حضرت تمیم داری (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا : آپ نے ایک شخص سے سوال کیا (اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے) ۔

4309

4309 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُمَىٍّ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ « لاَ تَحِلُّ اللُّقَطَةُ مَنِ الْتَقَطَ شَيْئًا فَلْيُعَرِّفْهُ سَنَةً فَإِنْ جَاءَهُ صَاحِبُهَا فَلْيَرُدَّهَا إِلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَأْتِ صَاحِبُهَا فَلْيَتَصَدَّقْ بِهَا وَإِنْ جَاءَ فَلْيُخَيِّرْهُ بَيْنَ الأَجْرِ وَبَيْنَ الَّذِى لَهُ ».
4309 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گری ہوئی چیز کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : گری ہوئی چیز کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے ‘ جو شخص اس کو اٹھالیتا ہے وہ ایک سال تک اس کا اعلان کرے گا ‘ اگر اس کا مالک آجاتا ہے ‘ تو وہ اسے لوٹادے گا ‘ اگر اس کا مالک نہیں آتا تو وہ اسے صدقہ کردے گا۔ اور اگر پھر اس کا مالک آجاتا ہے ‘ تو وہ اسے اس کی چیزیا اس کی ماننددوسری چیز کے بارے میں اختیاردے گا۔

4310

4310 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فُرِغَ مِنْ أَرْبَعٍ الْخَلْقِ وَالْخُلُقِ وَالرِّزْقِ وَالأَجَلِ فَلَيْسَ أَحَدٌ أَكْسَبَ مِنْ أَحَدٍ وَالصَّدَقَةُ جَائِزَةٌ قُبِضَتْ أَوْ لَمْ تُقْبَضْ.
4310 ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ چار چیزوں سے فارغ ہوچکا ہے : تخلیق ‘ عادت واطوار ‘ رزق اور عمر ‘ تو کوئی شخص کسی دوسرے سے ان میں سے کسی بھی چیز کا اکتساب نہیں کرسکتا۔ صدقہ دیناجائز ہے ‘ خواہ اسے قبضے میں لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو۔

4311

4311 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ أَبِى الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِى عُقَيْلٍ أُسِرَ فَأُخِذَتِ الْعَضْبَاءُ مَعَهُ فَأَتَى عَلَيْهِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلاَمَ تَأْخُذُونِى وَتَأْخُذُونَ الْعَضْبَاءَ وَأَنَا مُسْلِمٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلاَحِ ». قَالَ وَمَضَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّى جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِى وَإِنِّى ظَمْآنُ فَاسْقِنِى فَقَالَ « هَذِهِ حَاجَتُكَ ». قَالَ فَفُودِىَ بِرَجُلَيْنِ وَحَبَسَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ فَأَغَارَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَالَ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ بَأَفْنِيَتِهِمْ فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ نُوِّمُوا وَعَمَدَتْ إِلَى الإِبِلِ فَمَا كَانَتْ تَأْتِى عَلَى نَاقَةٍ مِنْهَا إِلاَّ رَغَتْ حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ فَرَكِبَتْهَا حَتَّى أَتَتِ الْمَدِينَةَ وَنَذَرَتْ إِنِ اللَّهُ تَعَالَى نَجَّاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا أَتَتِ الْمَدِينَةَ عَرَفَ النَّاسُ النَّاقَةَ وَقَالُوا الْعَضْبَاءُ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ وَأُتِىَ بِهَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَأُخْبِرَ بِنَذْرِهَا فَقَالَ « بِئْسَمَا جَزَتْهَا - أَوْ جَزَيْتِهَا - لاَ نَذْرَ فِى مَعْصِيَةٍ وَلاَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ ».
4311 ۔ حضرت عمران بن حصین (رض) بیان کرتے ہیں : عضباء نامی اونٹنی بنوعقیل کے ایک شخص کی ملکیت تھی۔ اس شخص کو قیدی بنایا گیا۔ اس شخص کے ساتھ اس کی اونٹنی عضباء کو بھی قیدی بنادیا گیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس تشریف لائے ‘ آپ اس وقت ایک گدھے پر سوار تھے جس پر کپڑاڈالا ہوا تھا۔ اس نے عرض کی : اے حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ لوگوں نے کیس بنیاد پر مجھے پکڑا ہے اور کس وجہ سے عضباء کو پکڑا ہے ‘ جبکہ میں مسلمان ہوں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اگر تم یہ بات کہہ رہے ہو ‘ تو تم اپنے معاملے کے مالک ہو (یعنی آزاد ہو) اور تمہیں مکمل فلاح نصیب ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے گئے تو وہ شخص (پیچھے سے) بولا : حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بھوکاہوں ‘ مجھے کچھ کھانے کے لیے دیں۔ میں پیاساہوں آپ مجھے کچھ پینے کے لیے دیں ‘ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ تمہاری ضرورت کا سامان ہے۔
پھر اس شخص کو دو آدمیوں کے فدیے کے بدلے میں چھوڑ دیا گیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عضباء نامی اونٹنی کو اپنے سواری کے لیے رکھ دیا کیونکہ وہ تیزسفر کیا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ کچھ مشرکین نے مدینہ منورہ کے ایک حصے پر رات کے وقت ڈاکہ ڈالا اور ایک مسلمان عورت کو قیدی کرلیا۔ مشرکین نے اپنی کھلی جگہ پر اپنے اونٹوں کو آرام کرنے کے لیے بٹھادیا ‘ جب رات ہوئی اور وہ لوگ سوگئے تو وہ عورت جس اونٹ کے پاس گئی اس نے آواز نکالی وہ اس اونٹنی عضباء کے پاس آئی تو اس نے آواز نہیں نکالی۔ وہ بڑی فرمان بردار اونٹنی تھی ‘ وہ عورت اس اونٹنی پر سوار ہو کر مدینہ منورہ آگئی۔ اس نے نذرمانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے نجات نصیب کردی تو وہ اس اونٹنی کو قربان کردے گی ‘ جب وہ مدینہ منورہ پہنچی اور لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی کو پہچان لیاتو بولے : یہ توعضباء ہے جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں : پھر اس عورت کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا اور اس کی نذر کے بارے میں آپ کو بتایا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : تم نے بہت برابدلہ دیا ہے۔ معصیت کے کام میں کوئی نذر نہیں ہوتی اور آدمی جس چیز کا مالک نہ ہو ‘ اس کے بارے میں کوئی نذر نہیں ہوتی۔

4312

4312 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَطَاءٌ تُحَرِّمُ مِنْهَا مَا قَلَّ وَمَا كَثُرَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَمَّا بَلَغَهُ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ يَأْثِرُ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها فِى الرَّضَاعِ أَنَّهُ لاَ يُحَرِّمُ مِنْهَا دُونَ سَبْعِ رَضَعَاتٍ قَالَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ مِنْ قَوْلِ عَائِشَةَ إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى (وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ ) وَلَمْ يَقُلْ رَضْعَةً وَلاَ رَضْعَتَيْنِ.
4312 ۔ عطاء بیان کرتے ہیں : توڑی رضاعت بھی وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو حرمت زیادہ رضاعت سے ثابت ہوتی ہے ‘ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو اس بات کا پتہ چلا کہ عبداللہ بن زبیر ‘ سیدہ عائشہ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے رضاعت کے بارے میں یہ بات بیان کی ہے : سات مرتبہ سے کم دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کا فرمان سیدہ عائشہ (رض) کے قول سے زیادہ بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے :” اور تمہاری رضاعی بہنیں “۔
اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ایک مرتبہ یادومرتبہ کی رضاعت۔

4313

4313 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لاَ يُحَرِّمُ دُونَ خَمْسِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ.
4313 ۔ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : پانچ مرتبہ سے کم رضاعت کے ذریعے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

4314

4314 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ أَتُحَرِّمُ رَضْعَةٌ أَوْ رَضْعَتَانِ فَقَالَ مَا أَعْلَمُ الأُخْتَ مِنَ الرَّضَاعَةِ إِلاَّ حَرَامًا فَقَالَ الرَّجُلُ إِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ - يُرِيدُ ابْنَ الزُّبَيْرِ - زَعَمَ أَنَّهُ لاَ تُحَرِّمُ رَضْعَةٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَضَاءُ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ قَضَائِكَ وَقَضَاءِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ .
4314 ۔ عمروبن دیناربیان کرتے ہیں : ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے سوال کیا : کیا ایک مرتبہ یا دو مرتبہ کی رضاعت کے ذریعے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : میں یہ سمجھتاہوں کہ رضاعی بہن حرام ہوتی ہے۔ تو ایک شخص بولا : امیرالمومنین نے تو یہ بات بیان کی ہے (اس شخص کی مراد حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) تھے) کہ ایک مرتبہ کی رضاعت کے ذریعے حرمت ثابت نہیں ہوتی تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فیصلہ تمہارے فیصلے اور امیرالمومنین کے فیصلے سے بہت رہے۔

4315

4315 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَيْرِ مِثْلَهُ.
4315 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

4316

4316 - حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِى ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ فَرَائِضَ فَلاَ تُضَيِّعُوهَا وَحَرَّمَ حُرُمَاتٍ فَلاَ تَنْتَهِكُوهَا وَحَدَّ حُدُودًا فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلاَ تَبْحَثُوا عَنْهَا ». لَفْظُ يَعْقُوبَ.
4316 ۔ حضرت ابوثعلبہ خشعی (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : اللہ تعالیٰ نے کچھ فرائض مقرر کردیئے ہیں ‘ تم انھیں ضائع نہ کرو ‘ اس نے کچھ چیزوں کو حرام قراردے دیا ہے تم ان کا ارتکاب نہ کرو اور اس نے کچھ حدود متعین کردی ہیں ‘ تم ان کی خلاف ورزی نہ کرو ‘ اس نے بھولے بغیر کچھ چیزوں کے بارے میں کچھ بیان نہیں کیا ‘ تو تم ان کو کرید نے کی کوشش نہ کرو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔