HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Sunan Al Daraqutni

4. عیدین کا بیان

سنن الدارقطني

1691

1691 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ لاَ يَخْرُجَ حَتَّى يَطْعَمَ وَيُخْرِجَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ.
1691 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ بیان کرتے ہیں سنت یہ ہے آدمی (عید کی نماز پڑھنے کے لیے) اس وقت تک نہ نکلے جب تک کچھ کھانہ لے اور صدقہ فطرنہ اداکردے۔

1692

1692 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا الدَّقِيقِىُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ لاَ تَخْرُجْ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى تَطْعَمَ وَتُخْرِجَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ.
1692 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں (آدمی) عیدالفطر کے دن اس وقت تک نہ نکلے جب تک کچھ کھانہ لے اور صدقہ فطرادانہ کردے۔

1693

1693 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَشْوَعَ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا يَوْمَ أَضْحًى لَمْ يَزَلْ يُكَبِّرُ حَتَّى أَتَى الْجَبَّانَةَ.
1693 حنش بن معتمربیان کرتے ہیں میں نے حضرت علی (رض) کو عید قربان کے دن دیکھا ‘ وہ مسلسل تکبیر پڑھتے رہے یہاں تک کہ عیدگاہ آگئے۔

1694

1694 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَحَفْصُ بْنُ عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ لِلْعِيدَيْنِ مِنَ الْمَسْجِدِ فَيُكَبِّرُ حَتَّى يَأْتِىَ الْمُصَلَّى وَيُكَبِّرُ حَتَّى يَأْتِىَ الإِمَامُ.
1694 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے وہ عیدین کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد سے نکلتے تھے اور عیدگاہ آنے تک مسلسل تکبیر پڑھتے رہتے تھے اور اس وقت تک تکبیر پڑھتے رہتے تھے ‘ جب تک امام نہیں آجاتا تھا۔

1695

1695 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ قَالَ كَانُوا فِى التَّكْبِيرِ فِى الْفِطْرِ أَشَدَّ مِنْهُمْ فِى الأَضْحَى .
1695 ابوعبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں پہلے زمانے میں لوگ عیدالفطر کے دن عیدالاضحی کے مقابلے میں زیادہ شدت کے ساتھ (یعنی بلند آواز میں) تکبیر پڑھتے تھے۔

1696

1696 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأُبُلِّىُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُنَيْسٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُكَبِّرُ يَوْمَ الْفِطْرِ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَأْتِىَ الْمُصَلَّى
1696 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے نکلتے ہوتے تکبیر پڑھناشروع کرتے تھے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدگاہ تشریف لے آتے تھے۔

1697

1697 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ وَأَبُو عَاصِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَةَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ لاَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَكَانَ لاَ يَأْكُلُ يَوْمَ النَّحْرِ شَيْئًا حَتَّى يَرْجِعَ فَيَأْكُلَ مِنْ أُضْحِيَتِهِ. وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ حَتَّى يَذْبَحَ.
1697 حضرت عبداللہ بن برید ہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کے دن (نماز پڑھنے کے لیے) اس وقت تک نہیں نکلتے تھے جب تک کچھ کھا نہیں لیتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالاضحی کے دن اس وقت تک کچھ نہیں کھاتے تھے جب تک (عید کی نماز اداکرکے) واپس نہیں آجاتے تھے ‘ پھر آپ قربانی کا گوشت کھایا کرتے تھے۔
عبدالصمدنامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں یہاں تک کہ آپ قربانی کرلیتے تھے۔

1698

1698 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا غَدَا يَوْمَ الأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ يَجْهَرُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى يَأْتِىَ الْمُصَلَّى ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَأْتِىَ الإِمَامُ.
1698 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے بارے میں منقول ہے ‘ جب وہ عیدا لضحیٰ کے دن یاعیدالفطر کے دن روانہ ہوتے تھے توعیدگاہ پہنچنے تک مسلسل بلند آواز میں تکبیر پڑھتے رہتے تھے ‘ پھر اس کے بعد اس وقت تک تکبیر کرتے رہتے تھے جب تک کہ امام آ نہیں جاتا تھا۔

1699

1699 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُرَجَّى بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ حَدَّثَنِى أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ وَيَأْكُلُهُنَّ وَتْرًا.
1699 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کے دن اس وقت تک (عید کی نماز پڑھنے کے لیے) نہیں نکلنے تھے جب تک کچھ کھجوریں کھالیتے تھے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طاق تعداد میں انھیں کھایا کرتے تھے۔

1700

1700 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لاَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ تَمَرَاتٍ .
1700 حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کے دن (نماز پڑھنے کے لیے) اس وقت تک نہیں نکلتے تھے جب تک کھجوریں نہیں کھالیتے تھے۔

1701

1701 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَنَّ مَالِكًا أَخْبَرَهُ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِىَّ مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْفِطْرِ وَالأَضْحَى فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقْرَأُ بِ (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ) وَ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ)
1701 عبید اللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عمربن خطاب (رض) نے حضرت ابو واقد لیثی (رض) سے دریافت کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر کی نماز میں اور عیدالضحیٰ کی نماز میں کون سی سورت کی قرأت کرتے تھے ؟ تو انھوں نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورة ق اور سورہ اقتربت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1702

1702 - وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُكَبِّرُ فِى الْعِيدَيْنِ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ تَكْبِيرَةً سِوَى تَكْبِيرَةِ الاِسْتِفْتَاحِ يَقْرَأُ بِ ( ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ) وَ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ )
1702 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں عیدوں کی نماز میں ابتدائی تکبیر کے علاوہ بارہ تکبیریں کہا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں سورة ق اور سورہ اقتربت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

1703

1703 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يُكَبِّرُ فِى الْعِيدَيْنِ فِى الأُولَى سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ وَفِى الثَّانِيَةِ بِخَمْسٍ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ.
1703 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے تھے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے ‘ یہ تکبیریں قرأت کرنے سے پہلے کہتے تھے۔

1704

1704 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ .
1704 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) عیدین کی نماز خطبہ دینے سے پہلے ادا کرلیتے تھے۔

1705

1705 - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ جَعْفَرِ بْنِ قُرَيْنٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِى يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَبِيبٍ وَيُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ ثَابِتٍ.
1705 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں منقول ہے۔

1706

1706 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَيَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلاَةَ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ الْعِيدِ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ.
1706 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میں عید کے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں نماز میں شریک ہوا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ دینے سے پہلے نماز ادا کی جو کسی اذان اور اقامت کے بغیر تھی۔

1707

1707 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا يَعْنِى الْعِيدَ .
1707 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس نماز سے پہلے اور اس نماز کے بعد کوئی نماز ادا نہیں کی۔ (راوی بیان کرتے ہیں ) یعنی عید کی نماز۔

1708

1708 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَقُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَبَّرَ فِى الْفِطْرِ وَالأَضْحَى سَبْعًا وَخَمْسًا سِوَى تَكْبِيرَتَىِ الرُّكُوعِ. لَفْظُ أَبِى الطَّاهِرِ.
1708 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدالفطر اور عیدالضحیٰ کی نماز میں سات اور پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے ‘ جو رکوع کی دوتکبیروں کے علاوہ ہوتی تھی۔
یہ لفظ ابوطاہرنامی راوی کی روایت کے ہیں۔

1709

1709 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارٍ الْمُؤَذِّنُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُكَبِّرُ فِى الْعِيدَيْنِ فِى الأُولَى سَبْعًا وَفِى الآخِرَةِ خَمْسًا وَكَانَ يَبْدَأُ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ .
1709 عبداللہ بن محمد اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہا کرتے تھے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دینے سے پہلے نماز ادا کیا کرتے تھے۔

1710

1710 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعْبَةَ بْنِ جُوَانٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ مُجَاهِدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الثَّقَفِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَبَّرَ فِى الْعِيدَيْنِ الأَضْحَى وَالْفِطْرِ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ فِى الأُولَى سَبْعًا وَفِى الآخِرَةِ خَمْسًا سِوَى تَكْبِيرَةِ الصَّلاَةِ.
1710 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں عیدوں کی نماز میں ‘ یعنی عیدالضحیٰ کی نماز میں اور عیدالفطر کی نماز میں بارہ تکبیریں کہا کرتے تھے ‘ سات تکبیریں پہلی رکعت میں ہوتی تھیں اور پانچ تکبیریں دوسری رکعت میں ہوتی تھیں ‘ یہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہوتی تھیں۔

1711

1711 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِىَّ بِإِسْنَادِهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- التَّكْبِيرُ سَبْعٌ فِى الأُولَى وَخَمْسٌ فِى الآخِرَةِ وَالْقِرَاءَةُ بَعْدَهُمَا كِلْتَيْهِمَا .
1711 ایک اور سند کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں یہ بات منقول ہے سات تکبیریں پہلی رکعت میں ہوں گی اور پانچ تکبیریں دوسری رکعت میں ہوں گی اور دونوں رکعت میں قرأت ان تکبیروں کے بعد ہوگی۔

1712

1712 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَبَّرَ فِى الْعِيدِ يَوْمَ الْفِطْرِ سَبْعًا فِى الأُولَى وَفِى الآخِرَةِ خَمْسًا سِوَى تَكْبِيرَةِ الصَّلاَةِ .
1712 عمروبن شعیب اپنے والد کے حوالے سے ‘ اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عیدالفطر کے دن پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہیں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہیں ‘ یہ نماز کی تکبیروں کے علاوہ تھیں۔

1713

1713 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْكَرَابِيسِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِى أُوَيْسٍ حَدَّثَنِى كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُكَبِّرُ فِى الْعِيدَيْنِ فِى الأُولَى سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ وَفِى الآخِرَةِ خَمْسًا - زَادَ الْبُخَارِىُّ - قَبْلَ الْقِرَاءَةِ .
1713 کثیربن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے داداکایہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدین کی نماز میں تکبیریں کہا کرتے تھے ‘ پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے تھے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے ۔
بخاری نے اپنی روایت میں یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں
قرأت کرنے سے پہلے (تکبیریں کہتے تھے) ۔

1714

1714 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « التَّكْبِيرُ فِى الْعِيدَيْنِ فِى الرَّكْعَةِ الأُولَى سَبْعُ تَكْبِيرَاتٍ وَفِى الآخِرَةِ خَمْسُ تَكْبِيرَاتٍ »
1714 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے عیدین میں تکبیریں کہی جائیں گی ‘ پہلی رکعت میں سات تکبیریں ہوں گی اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہوں گی۔

1715

1715 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا الْمُحَارِبِىُّ بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ أَبِى طَالِبٍ وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَجْهَرُ فِى الْمَكْتُوبَاتِ بِ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) فِى فَاتِحَةِ الْقُرْآنِ وَيَقْنُتُ فِى صَلاَةِ الْفَجْرِ وَالْوِتْرِ وَيُكَبِّرُ فِى دُبُرِ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ مِنْ صَلاَةِ الْفَجْرِ غَدَاةَ عَرَفَةَ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ آخِرَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَوْمَ دَفْعَةِ النَّاسِ الْعُظْمَى.
1715 ابوطفیل ‘ حضرت علی بن ابوطالب اور حضرت عماربن یاسر (رض) کے بارے میں یہ بات بیان کرتے ہیں ان دونوں حضرات نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوسنا کہ آپ فرض نماز میں سورہ فاتحہ کے ساتھ بسم اللہ پڑھا کرتے تھے ‘ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں اور وتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے اور آپ ایام تشریق میں عرفہ کے دن کی صبح کی فجر کی نماز کے پہلے سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز تک جس دن لوگ بڑی تعداد میں روانہ ہوتے ہیں ‘ ہر فرض نماز کے بعد تکبیر پڑھا کرتے ہیں۔

1716

1716 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ ثَابِتٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَسَنِ الزُّبَيْدِىُّ حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِىٍّ وَعَمَّارٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَجْهَرُ فِى الْمَكْتُوبَاتِ بِ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) وَكَانَ يَقْنُتُ فِى الْفَجْرِ وَكَانَ يُكَبِّرُ يَوْمَ عَرَفَةَ صَلاَةَ الْغَدَاةِ وَيَقْطَعُهَا صَلاَةَ الْعَصْرِ آخِرَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ .
1716 حضرت علی اور حضرت عمار (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرض نماز میں بلند آواز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا کرتے تھے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ کے دن صبح کی نماز کے بعد تکبیر پڑھنا شروع کرتے تھے اور ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز کے بعدا سے ختم کرتے تھے (یعنی ہر نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے) ۔

1717

1717 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الطَّلْحِىُّ بِالْكُوفَةِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُنَيْدٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى جَعْفَرٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُكَبِّرُ فِى صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ حِينَ يُسَلِّمُ مِنَ الْمَكْتُوبَاتِ .
1717 امام محمد الباقر (رض) ‘ امام زین العابدین (رض) کے حوالے سے حضرت جابر (رض) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ کے دن فجر کی نماز کے بعد تکبیر پڑھا کرتے تھے اور ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز تک پڑھتے رہتے تھے یہ تکبیر آپ اس وقت پڑھتے تھے ‘ جب آپ فرض نماز کے بعد سلام پھیرتے تھے۔

1718

1718 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الطَّلْحِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مَحْفُوظُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَبَّرَ يَوْمَ عَرَفَةَ وَقَطَعَ فِى آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ.
1718 امام محمد الباس قر (رض) ‘ حضرت جابربن عبداللہ (رض) کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ کے دن تکبیر کہتے تھے اور یہ عمل ایام تشریق کے آخری دن ختم کرتے تھے۔

1719

1719 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ السَّمَّاكِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَةَ حَدَّثَنَا نَائِلُ بْنُ نَجِيحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِى جَعْفَرٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ مِنْ غَدَاةِ عَرَفَةَ يُقْبِلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فَيَقُولُ « عَلَى مَكَانِكُمْ ». وَيَقُولُ « اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ ». فَيُكَبِّرُ مِنْ غَدَاةِ عَرَفَةَ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ.
1719 حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرفہ کے دن جب صبح کی نماز ادا کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں کی طرف رخ کرکے فرمایا اپنی جگہ پر رہو ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ پڑھنا شروع کیا۔
” اللہ سب سے بڑا ہے ‘ اللہ سب سے بڑا ہے ‘ اللہ سب سے بڑا ہے ‘ اللہ سب سے بڑا ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے ‘ ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے “۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ کے دن صبح کے وقت یہ تکبیر پڑھناشروع کرتے اور ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز تک اسے (ہر نماز کے بعد) پڑھتے رہے۔

1720

1720 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْعِيدَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ قَالَ « إِنَّا نَخْطُبُ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ - يَعْنِى لِلْخُطْبَةِ - فَلْيَجْلِسْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَلْيَذْهَبْ ». قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا يُرْوَى عَنْ عَطَاءٍ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.
1720 حضرت عبداللہ بن سائب (رض) بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں عید کی نماز میں شریک ہو جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز ختم کی تو ارشاد فرمایا اب ہم خطبہ دیں گے جو شخص چاہے وہ بیٹھا رہے (راوی بیان کرتے ہیں یعنی خطبہ سننے کے لیے بیٹھا رہے) اور جو شخص جاناچا ہے ‘ وہ چلا جائے۔

1721

1721 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَصْرِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ نَافِعٍ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ التَّكْبِيرُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ بَعْدَ الظُّهْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ آخِرُهَا فِى الصُّبْحِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ .
1721 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں ایام تشریق کی تکبیر قربانی کے دن ظہر کے بعدشروع ہوگی اور ایام تشریق کے آخری دن صبح کی نماز میں اسے آخری مرتبہ پڑھاجائے گا۔

1722

1722 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ.قَالَ وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى صَعْصَعَةَ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ.قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى فَرْوَةَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ الْحَضْرَمِىِّ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ.قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُكَبِّرُونَ فِى صَلاَةِ الظُّهْرِ يَوْمَ النَّحْرِ إِلَى صَلاَةِ الظُّهْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يُكَبِّرُونَ فِى الصُّبْحِ وَلاَ يُكَبِّرُونَ فِى الظُّهْرِ .قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ أَبِى عَلِىٍّ اللَّهَبِىُّ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى سَنْدَرٍ الأَسْلَمِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فُلاَنٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَبَّرَ بِنَا عُثْمَانُ وَهُوَ مَحْصُورٌ فِى الظُّهْرِ يَوْمَ النَّحْرِ إِلَى أَنْ صَلَّى الظُّهْرَ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ فَكَبَّرَ فِى الصُّبْحِ وَلَمْ يُكَبِّرْ فِى الظُّهْرِ. قَالَ وَحَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عُمَرَ وَعُثْمَانَ كَانَا يُصَلِّيَانِ الظُّهْرَ يَوْمَ الصَّدَرِ بِالْمُحَصَّبِ وَلاَ يُكَبِّرَانِ.قَالَ وَحَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعَهُ يُكَبِّرُ فِى الصَّلَوَاتِ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلاَثًا. قَالَ وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ.
1722 نافع ‘ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے میں یہ بات نقل کرتے ہیں لوگ (یعنی صحابہ کرام) قربانی کے دن ظہر کی نماز کے بعد تکبیر کہنا شروع کرتے تھے اور ایام تشریق کے آخری دن ظہر کی نماز تک تکبیر کہا کرتے تھے ‘ یہ لوگ صبح کی نماز میں تکبیر کہتے تھے اور ظہر کی نماز میں نہیں کہتے تھے۔
عبداللہ نامی راوی اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں جب حضرت عثمان غنی (رض) محصور تھے تو انھوں نے ہمارے سامنے قربانی کے دن ظہر کی نماز سے تکبیر کہنی شروع کی اور ایام تشریق کے آخری دن ظہر کی نماز ادا کرنے تک انھوں نے تکبیر کہی (ایام تشریق کے آخری دن) انھوں نے صبح کی نماز میں تکبیر کہی تھی ظہر کی نماز میں نہیں کہی۔
عبداللہ نامی راوی حضرت عمر اور حضرت عثمان غنی (رض) کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں یہ دونوں حضرات واپسی کے دن دادی محصب میں ظہر کی نماز ادا کرتے تھے اور اس کے بعد تکبیر نہیں کہتے تھے۔
حضرت جابربن عبداللہ (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے وہ ایام تشریق میں تمام نمازوں کے بعد تکبیر کہا کرتے تھے ‘ وہ تین مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے منقول ہے۔

1723

1723 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- الْبَيْتَ ثُمَّ خَرَجَ وَبِلاَلٌ خَلْفَهُ فَقُلْتُ لِبِلاَلٍ هَلْ صَلَّى قَالَ لاَ. قَالَ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَخَلَ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً هَلْ صَلَّى قَالَ نَعَمْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ اسْتَقْبَلَ الْجَذَعَةَ وَجَعَلَ السَّارِيَةَ الثَّانِيَةَ عَنْ يَمِينِهِ
1723 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خانہ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے ‘ حضرت بلال (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے ‘ میں نے حضرت بلال (رض) سے دریافت کیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (خانہ کعبہ کے اندر) نماز ادا کی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں ! راوی بیان کرتے ہیں اگلے دن نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر خانہ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے ‘ میں نے پھر حضرت بلال (رض) سے دریافت کیا کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خانہ کعبہ کے اندر نماز ادا کی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت ادا کی ہیں ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے درخت کے تنے کی طرف رخ کیا تھا اور دوسرے ستون کو اپنے دائیں طرف رکھا تھا۔

1724

1724 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الْقُلُوسِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ الْبَجَلِىُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْكَعْبَةَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ - قَالَ - فَسَأَلْنَا بِلاَلاً فَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ.
1724 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خانہ کعبہ کے اندرگئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت بلال (رض) ‘ بھی تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں ہم نے حضرت بلال (رض) سے اس بارے میں دریافت کیا ‘ تو انھوں نے ہمیں بتایا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوستونوں کے درمیان نماز ادا کی ہے۔

1725

1725 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى حَرْبٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى بُكَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الْغَفَّارِ بْنِ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِى حَبِيبُ بْنُ أَبِى ثَابِتٍ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْبَيْتَ فَصَلَّى بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى بَيْنَ الْبَابِ وَالْحَجَرِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ « هَذِهِ الْقِبْلَةُ ». ثُمَّ دَخَلَ مَرَّةً أُخْرَى فَقَامَ فِيهِ يَدْعُو ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ.
1725 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خانہ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوستونوں کے درمیان دو رکعت اداکیں ‘ پھر آپ باہر تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خانہ کعبہ کے دروازے اور حجراسود کے درمیان دو رکعت ادا کی ‘ پھر آپ نے ارشاد فرمایا یہ قبلہ ہے۔ اس کے بعد آپ دوسری مرتبہ کانہ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے اندر کھڑے ہو کردعامانگی اور باہر تشریف لے آئے (اس مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خانہ کعبہ کے اندر) نماز ادا نہیں کی۔

1726

1726 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ جَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى عُمَرَ رضى الله عنهما حِينَ طُعِنَ فَقَالَ الصَّلاَةَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ لاَ حَظَّ فِى الإِسْلاَمِ لأَحَدٍ أَضَاعَ الصَّلاَةَ فَصَلَّى عُمَرُ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا.
1726 حضرت مسوربن مخرمہ (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ‘ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ جس وقت حضرت عمر (رض) کو زخمی کیا جاچکا تھا ‘ انھوں نے عرض کی امیرالمومنین نماز کا وقت ہوگیا ہے ‘ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا ایسے شخص کے لیے اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے جو نماز ادانہ کرے ‘ پھر حضرت عمر (رض) نے نماز ادا کی ‘ حالانکہ اس وقت ان کے زخم سے خون بہہ رہا تھا۔

1727

1727 - حَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الْعَهْدُ الَّذِى بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلاَةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ ».
1727 عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ہمارے اور ان (کفار) کے درمیان بنیادی فرق نماز ادا کرنا ہے ‘ جو شخص اسے ترک کردیتا ہے وہ کفرکا مرتکب ہوتا ہے۔

1728

1728 - حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِىٍّ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اللَّيْثِ الإِسْكَافُ الْمَرْوَزِىُّ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْعَتَكِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ سَوَاءً.
1728 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ عبداللہ بن بریدہ کے حوالے سے ان کے والد سے منقول ہے۔

1729

1729 - وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاَةِ » .
1729 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ‘ بندے اور کفر کے درمیان (بنیادی فرق) نماز ترک کرنا ہے۔

1730

1730 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا بَيْنَ الْكُفْرِ أَوِ الشِّرْكِ وَالإِيمَانِ تَرْكُ الصَّلاَةِ ».
1730 حضرت جابر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کفر (راوی کو شک ہے شاید یہ لفظ ہے ) شرک اور ایمان کے درمیان (بنیادی فرق) نماز ترک کرنا ہے۔

1731

1731 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الصُّورِىُّ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا وَقَالَ « لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلاَّ تَرْكُ الصَّلاَةِ ».
1731 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ” بندے اور کفر کے درمیان (بنیادی فرق) نماز ترک کرنا ہے “۔

1732

1732 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ مَوْلَى بَنِى هَاشِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ أَخْبَرَنَا هُودُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلٌ يُعْجِبُنَا تَعَبُّدُهُ وَاجْتِهَادُهُ فَذَكَرْنَاهُ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِاسْمِهِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَوَصَفْنَاهُ بِصِفَتِهِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ فَبَيْنَا نَحْنُ نَذْكُرُهُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ الرَّجُلُ فَقُلْنَا هُوَ هَذَا . فَقَالَ « إِنَّكُمْ لَتُخْبِرُونَ عَنْ رَجُلٍ عَلَى وَجْهِهِ سَفْعَةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ ». فَأَقْبَلَ حَتَّى وَقَفَ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يُسَلِّمْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ هَلْ قُلْتَ حِينَ وَقَفْتَ عَلَى الْمَجْلِسِ مَا فِى الْقَوْمِ أَحَدٌ أَفْضَلُ مِنِّى وَخَيْرٌ مِنِّى ». فَقَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ دَخَلَ يُصَلِّى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَقْتُلُ الرَّجُلَ ». فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا. فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ يُصَلِّى فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَقْتُلُ رَجُلاً يُصَلِّى وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ضَرْبِ الْمُصَلِّينَ فَخَرَجَ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
1732 حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک شخص تھا جس کی عبادت و ریاضت ہمیں بہت پسند تھی ‘ ہم نے اس شخص کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا ‘ ہم نے اس کا نام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے لیا ‘ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے پہچان نہیں سکے ‘ جب ہم نے اس کا حلیہ بیان کیا ‘ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھر بھی اسے نہیں پہچان سکے ‘ ابھی ہم اس شخص کا تذکرہ ہی کررہے تھے کہ اسی دوران وہ شخص سامنے آگیا ‘ ہم نے عرض کی یہ وہ شخص ہے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم مجھے ایک ایسے شخص کے بارے میں بتا رہے ہو جس کے چہرے پر شیطان کا نشان ہے ‘ پھر وہ شخص آگے آیا اور ان لوگوں کے پاس آکر ٹھہر گیا اس نے سلام نہیں کیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس سے فرمایا میں تمہیں اللہ کے نام کی قسم دے کر یہ کہتا ہوں کہ کیا تم نے ابھی ‘ جب تم اس محفل کے پاس آکر ٹھہرے ہو ‘ یہ سوچا ہے ‘ اس وقت ان حاضرین میں کوئی بھی شخص مجھ سے زیادہ فضیلت والا اور مجھ سے بہتر نہیں ہے ‘ اس شخص نے جواب دیا اللہ جانتا ہے ‘ ایسا ہی ہے ‘ پھر وہ شخص نماز پڑھنے لگا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اسے کون قتل کرے گا ؟ حضرت ابوب کرنے عرض کی میں ! حضرت ابوبکر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس گئے تو وہ نماز پڑھ رہا تھا ‘ حضرت ابوبکر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ سوچا سبحان اللہ ! کیا میں ایسے شخص کو قتل کروں گا جو نماز اداکررہا ہے ‘ حالانکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نمازیوں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے ‘ پھر حضرت ابوبکر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر آگئے (اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی ہے) ۔

1733

1733 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِى هُودُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ضَرْبِ الْمُصَلِّينَ . 2/54
1733 حضرت انس بن مالک (رض) ‘ حضرت عمربن خطاب رضی الہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نمازیوں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے۔

1734

1734 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ يُونُسَ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ أَبِى يَسَارٍ الْقُرَشِىِّ عَنْ أَبِى هَاشِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِرَجُلٍ مَخْضُوبِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ فَقَالَ « مَا هَذَا ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ فَأُمِرَ بِهِ فَنُحِّىَ عَنِ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَانٍ يُقَالُ لَهُ النَّقِيعُ - وَلَيْسَ بِالْبَقِيعِ - فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَقْتُلُهُ فَقَالَ « لاَ إِنِّى نُهِيتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّينَ ». وَقَالَ حُمَيْدُ بْنُ الرَّبِيعِ أُتِىَ بِمُخَنَّثٍ قَدْ خَضَّبَ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ.
1734 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا جس کے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں پر مہندی لگی ہوئی تھی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اس کا کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کی یارسول اللہ ! یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرتا ہے ‘ تو اس کے بارے میں یہ حکم دیا گیا کہ اسے مدینہ منورہ سے نکال کر نقیع نامی جگہ پر بھیج دیا جائے ‘ عرض کی گئی یارسول اللہ ! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے نمازیوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ایک ہیجڑے کو لایا گیا جس نے اپنے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں مہندی لگائی ہوئی تھی۔

1735

1735 - حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ الْحَضْرَمِىُّ مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِى صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « سَيَلِيكُمْ بَعْدِى وُلاَةٌ فَيَلِيكُمُ الْبَرُّ بِبِرِّهِ وَالْفَاجِرُ بِفُجُورِهِ فَاسْمَعُوا لَهُمْ وَأَطِيعُوا فِيمَا وَافَقَ الْحَقَّ وَصَلُّوا وَرَاءَهُمْ فَإِنْ أَحْسَنُوا فَلَكُمْ وَلَهُمْ وَإِنْ أَسَاءُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ ».
1735 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میرے بعدتمہارے اوپر کچھ حکمران مسلط ہوں گے ‘ نیک شخص اپنی نیکی کے ہمراہ تمہارا حکمران ہوگا اور گناہ گار اپنے گناہوں کے ہمراہ ہوگا تم ان کی اطاعت و فرمان برداری کرنا ‘ اس چیز کے بارے میں جس میں وہ راہ حق کی پیروی کریں اور ان کی اقتداء میں نماز ادا کرتے رہنا ‘ اگر وہ اچھائی کریں گے تو تمہارا اجرملے گا اور انھیں ان کا اجرملے گا ‘ اور اگر برائی کریں گے تو تمہیں تمہارا اجر ملے گا ‘ انھیں ان کا گناہ ملے گا۔

1736

1736 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ مَيْمُونٍ الْخُرَاسَانِىُّ عَنْ مُكْرَمِ بْنِ حَكِيمٍ الْخَثْعَمِىِّ عَنْ سَيْفِ بْنِ مُنِيرٍ عَنْ أَبِى الدَّرْدَاءِ قَالَ أَرْبَعُ خِصَالٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمْ أُحَدِّثْكُمْ بِهِنَّ فَالْيَوْمَ أُحَدِّثُكُمْ بِهِنَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ تُكَفِّرُوا أَحَدًا مِنْ أَهْلِ قِبْلَتِى بِذَنْبٍ وَإِنْ عَمِلُوا الْكَبَائِرَ وَصَلُّوا خَلْفَ كُلِّ إِمَامٍ وَجَاهِدُوا - أَوْ قَالَ قَاتِلُوا - مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ وَالرَّابِعَةُ لاَ تَقُولُوا فِى أَبِى بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَلاَ فِى عُمَرَ وَلاَ فِى عُثْمَانَ وَلاَ فِى عَلِىٍّ إِلاَّ خَيْرًا قُولُوا ( تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ) ». لاَ يَثْبُتُ إِسْنَادُهُ مَنْ بَيْنَ عَبَّادٍ وَأَبِى الدَّرْدَاءِ ضُعَفَاءُ .
1736 حضرت ابودرداء (رض) بیان کرتے ہیں چارخصوصیات ہیں جو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سنی تھی ‘ لیکن میں نے تمہارے سامنے ان کے بارے میں بیان نہیں کیا ‘ آج میں تمہیں ان کے بارے میں بتاؤں گا ‘ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے
میرے اہل قبلہ میں سے کسی ایک کے گناہ کی وجہ سے تکفیرنہ کرو ‘ اگرچہ وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتے ہوں اور ہر امام کی اقتداء میں نماز ادا کرلو اور ہرامیر کے ساتھ جہاد کرو۔ (راوی کو شک ہے ‘ شاید یہ الفاظ ہیں ) قتال کرو اور چوتھی بات یہ ہے ابوبکرصدیق ‘ عمر ‘ عثمان اور علی کے بارے میں صرف اچھی بات بیان کرو اور یہ کہو
” یہ امت گزرچکی ہے اس نے جو اچھا عمل کیا اس کا اجر انھیں مل جائے گا اور تم جو اچھائیاں کرو گے اس کا اجر تمہیں ملے گا۔

1737

1737 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْفَارِسِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِىُّ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صَلُّوا عَلَى مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَصَلُّوا خَلْفَ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ».
1737 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ” ہر وہ شخص جو لاالہ الا اللہ کا قائل ہو ‘ اس کی نماز جنازہ اداکرو اور ہراس شخص کے پیچھے نماز ادا کرلیا کرو جو لاالہ الا اللہ کا قائل ہو۔

1738

1738 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَابْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الْمَخْزُومِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صَلُّوا عَلَى مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَصَلُّوا وَرَاءَ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ».
1738 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہراس شخص کی نماز جنازہ اداکروجولاالہ الا اللہ کا قائل ہو اور ہراس شخص کے پیچھے نماز اداکروجولاالہ الا اللہ کا قائل ہو۔

1739

1739 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِىِّ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ حَيَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الأَفْطَسُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ سَوَاءً .
1739 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے۔

1740

1740 - حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّعْمَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَنَانٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الصَّلاَةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرَّ كَانَ أَوْ فَاجَرَ وَإِنْ هُوَ عَمِلَ بِالْكَبَائِرِ وَالْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرَّ كَانَ أَوْ فَاجَرَ وَإِنْ عَمِلَ بِالْكَبَائِرِ وَالصَّلاَةُ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَمُوتُ بَرٍّ كَانَ أَوْ فَاجِرٍ وَإِنْ عَمِلَ بِالْكَبَائِرِ »
1740 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے
تم پر ہر مسلمان کی اقتداء میں نماز اداکرنالازم ہے خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار ‘ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا اور تم پر ہرامیر کے ہمراہ جہاد کرنا واجب ہے ‘ خواہ وہ نیک ہو یا گناہگارہو ‘ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتاہو ‘ اور تم پر ہر مسلمان کی نماز جنازہ اداکرنالازم ہے جو فوت ہوجاتا ہے ‘ خواہ وہ نیک ہو یا گناہ گار ‘ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہو۔

1741

1741 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَنَانٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْقَنْسَرِىُّ حَدَّثَنَا فُرَاتُ بْنُ سَلْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُلْوَانَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مِنْ أَصْلِ الدِّينِ الصَّلاَةُ خَلْفَ كُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ وَالْجِهَادُ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ وَلَكَ أَجْرُكَ وَالصَّلاَةُ عَلَى كُلِّ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ ». لَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ يَثْبُتُ.
1741 حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے دین کی بنیادی تعلیمات میں یہ بات شامل ہے ‘ ہر نیک اور گناہ گار کے پیچھے نماز ادا کی جائے گی اور ہرامیر کے ساتھ جہاد کیا جائے ‘ تمہیں تمہارا اجرمل جائے گا اور اہل قبلہ میں سے ہر مرنے والے شخص کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

1742

1742 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ مَاهَانَ الدَّبَّاغُ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبِرَكِىُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ الْيَقْظَانِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تُكَفِّرُوا أَهْلَ قِبْلَتِكُمْ وَإِنْ عَمِلُوا بِالْكَبَائِرَ وَصَلُّوا مَعَ كُلِّ إِمَامٍ وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ وَصَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ ». أَبُو سَعِيدٍ مَجْهُولٌ.
1742 حضرت واثلہ بن اسقع (رض) بیان کرتے ہیں ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے اپنے اہل قبلہ کی تکفیرنہ کرو ‘ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتے ہوں اور ہر امام کی اقتداء میں نماز پڑھ لیاکرو اور ہرامیر کے ہمراہ جہاد میں حصہ لو اور ہر مرحوم کی نماز جنازہ اداکرو۔
اس روایت کا راوی ابوسعید مجہول ہے۔

1743

1743 - حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَصْبَهَانِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سَابِقٍ أَبُو سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الشَّامِىِّ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ وَقَالَ « صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ ».
1743 حضرت واثلہ بن اسقع (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے اسی کی مانندنقل کرتے ہیں ‘ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں ” اہل قبلہ میں سے ہر مرحوم کی نماز جنازہ اداکرو۔

1744

1744 - وَحَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ الْهِزَّانِىُّ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « صَلُّوا خَلْفَ كُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ وَصَلُّوا عَلَى كُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ بَرٍّ وَفَاجِرٍ ». مَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِى هُرَيْرَةَ وَمَنْ دُونَهُ ثِقَاتٌ.
1744 حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہر نیک اور گناہ گار کے پیچھے نماز ادا کرلو ‘ ہر نیک اور گناہ گار کی نماز جنازہ اداکرو ‘ ہر نیک اور گناہ گار کے ہمراہ جہاد میں حصہ لو۔
مکحول نامی راوی نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے احادیث کا سماع نہیں کیا ہے ‘ اور اس کے علاوہ راوی ثقہ ہیں۔

1745

1745 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَسَدٍ الْهَرَوِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَرَّانِىُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُمَرَ بْنِ صُبْحٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « ثَلاَثٌ مِنَ السُّنَّةِ الصَّفُّ خَلْفَ كُلِّ إِمَامٍ لَكَ صَلاَتُكَ وَعَلَيْهِ إِثْمُهُ وَالْجِهَادُ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ لَكَ جِهَادُكَ وَعَلَيْهِ شَرُّهُ وَالصَّلاَةُ عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ وَإِنْ كَانَ قَاتِلَ نَفْسِهِ ». عُمَرُ بْنُ صُبْحٍ مَتْرُوكٌ.
1745 حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں تین چیزیں سنت ہیں ہر امام کے پیچھے صف بناکر (باجماعت نماز ادا کرنا) تمہیں تمہاری نماز کا ثواب مل جائے گا ‘ اور اس کے گناہ کا بوجھ اس کے ذمے ہوگا اور ہرامیرہمراہ جہاد میں حصہ لینا ‘ تمہیں تمہارے بہاد کا ثواب ملے گا اور اس کا شر اس کے ذمے ہوگا ‘ اور اہل توحید میں سے ہر مرحوم کی نماز جنازہ ادا کرنا ‘ اگرچہ اس نے خودکشی کی ہو۔ اس روایت کا راوی عمربن صبح متروک ہے۔

1746

1746 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَالْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَةَ أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ السَّرِىِّ الْغَنَوِىُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ فِى صَلاَةِ الْخَوْفِ سَهْوٌ ». تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ السَّرِىِّ وَهُوَ ضَعِيفٌ.
1746 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے نماز خوف میں سہو نہیں ہوتا۔

1747

1747 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَكَبَّرَ وَكَبَّرُوا ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعَ مَعَهُ أُنَاسٌ مِنْهُمْ ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدُوا ثُمَّ قَامَ فِى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَتَأَخَّرَ الَّذِينَ سَجَدُوا مَعَهُ وَحَرَسُوا إِخْوَانَهُمْ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَرَكَعُوا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَالنَّاسُ كُلُّهُمْ فِى صَلاَةٍ يُكَبِّرُونَ وَلَكِنْ يَحْرُسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا.
1747 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ‘ لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں کھڑے ہوئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ان میں سے کچھ لوگ رکوع میں چلے گئے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں گئے تو وہ لوگ بھی سجدے میں گئے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے ‘ جنہوں نے آپ کے ہمراہ سجدہ کیا تھا اور وہ اپنے بھائیوں کی حفاظت کرنے لگے ‘ پھر دوسرا گروہ آیا اور انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک رکعت ادا کی ‘ سب لوگ نماز میں تکبیرکہہ رہے تھے ‘ لیکن اس کے ساتھ وہ ایک دوسرے کی حفاظت بھی کررہے تھے۔

1748

1748 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الزُّبَيْدِىِّ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
1748 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ زہری کے حوالے سے منقول ہے۔

1749

1749 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
1749 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ۔

1750

1750 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِى حَزْمٍ الْقُطَعِىُّ وَالْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْبَاهِلِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِصَلاَةِ الْخَوْفِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقُمْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ فَكَبَّرَ وَرَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا الصَّفَّانِ كِلاَهُمَا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا وَسَجَدَ الصَّفُّ الَّذِى يَلِيهِ وَثَبَتَ الآخَرُونَ قِيَامًا يَحْرُسُونَ إِخْوَانَهُمْ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ وَقَامَ خَرَّ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ سُجُودًا فَسَجَدُوا سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامُوا فَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ الَّذِى يَلِيهِ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فَرَكَعَ وَرَكَعُوا جَمِيعًا وَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَالصَّفُّ الَّذِى يَلِيهِ وَثَبَتَ الآخَرُونَ قِيَامًا يَحْرُسُونَ إِخْوَانَهُمْ فَلَمَّا قَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَّ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ سُجُودًا فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-.
1750 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز خوف ادا کرنے کا حکم دیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ‘ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں دوصفوں میں کھڑے ہوئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور رکوع میں گئے ‘ ہم بھی سب لوگ دونوں صفیں رکوع میں چلے گئے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے ‘ تو وہ صف سجدے میں چلے گئی جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھی اور دوسرے لوگ اپنی جگہ پر کھڑے رہے اور اپنے بھائیوں کی حفاظت کرتے رہے ‘ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے سے فارغ ہوئے تو پیچھے والی صف سجدے میں گئی ‘ انھوں نے دوسجدے کیے ‘ پھر یہ لوگ کھڑے ہوگئے ‘ پھر وہ صف پیچھے ہٹ گئی جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھی اور پیچھے والی صف آگے آگئی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں گئے تو یہ سب لوگ بھی رکوع میں گئے ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدے میں گئے تو جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب صف تھی ‘ وہ لوگ سجدے میں چلے گئے اور دوسرے لوگ کھڑے ہوئے ‘ اپنے بھائیوں کی حفاظت کرتے رہے ‘ پھر جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھ گئے تو پیچھے والی صف سجدے میں چلی گئی ‘ ان لوگوں نے سجدہ کیا ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیردیا۔

1751

1751 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلاَةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِى مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ مُقْبِلِينَ عَلَى الْعَدُوِّ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ صَلَّى هَؤُلاَءِ رَكْعَةً وَهَؤُلاَءِ رَكْعَةً.تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى بَكْرٍ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ وَغَيْرُهُمْ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ .
1751 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز خوف میں دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کی طرف رخ کرکے کھڑارہا ‘ پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کرکے کھڑے ہوگئے اور دوسرے والے لوگ آگے آگئے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک رکعت پڑھائی ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیردیا ‘ پھر انھوں نے بھی ایک رکعت ادا کرلی اور انھوں نے بھی ایک رکعت ادا کرلی۔

1752

1752 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلاَةَ الْخَوْفِ فِى بَعْضِ أَيَّامِهِ فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبَ هَؤُلاَءِ إِلَى مُصَافِّ هَؤُلاَءِ وَجَاءَ هَؤُلاَءِ إِلَى مُصَافِّ هَؤُلاَءِ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً.
1752 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی جنگ کے دوران نماز خوف پڑھائی تو ایک گروہ آپ کی اقتداء میں کھڑا ہوگیا اور دوسرا گروہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دشمن کے درمیان کھڑارہا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی ‘ پھر یہ لوگ ان دوسرے لوگوں کی صف کی جگہ چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آگئے ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب سمیت سلام پھیردیا ‘ پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت بعد میں ادا کرلی۔

1753

1753 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِى الرَّبِيعِ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا الثَّوْرِىُّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى عَيَّاشٍ الزُّرَقِىِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِعُسْفَانَ فَاسْتَقْبَلَنَا الْمُشْرِكُونَ عَلَيْهِمْ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَهُمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَصَلَّى بِنَا النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- الظُّهْرَ فَقَالُوا قَدْ كَانُوا عَلَى حَالٍ لَوْ أَصَبْنَا غِرَّتَهُمْ ثُمَّ قَالُوا تَأْتِى عَلَيْهِمُ الآنَ صَلاَةٌ هِىَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ. قَالَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ بِهَذِهِ الآيَةِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ( وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاَةَ ) قَالَ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَأَمَرَهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخَذُوا السِّلاَحَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ - قَالَ - ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعْنَا جَمِيعًا - قَالَ - ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعْنَا جَمِيعًا - قَالَ - ثُمَّ سَجَدَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِالصَّفِّ الَّذِى يَلِيهِ - قَالَ - وَالآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ فَلَمَّا سَجَدُوا وَقَامُوا جَلَسَ الآخَرُونَ فَسَجَدُوا فِى مَكَانِهِمْ - قَالَ - ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلاَءِ فِى مُصَافِّ هَؤُلاَءِ وَجَاءَ هَؤُلاَءِ إِلَى مُصَافِّ هَؤُلاَءِ - قَالَ - ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوا جَمِيعًا ثُمَّ سَجَدَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَالصَّفُّ الَّذِى يَلِيهِ وَالآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ فَلَمَّا جَلَسَ الآخَرُونَ سَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ - قَالَ - فَصَلاَّهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّتَيْنِ مَرَّةً بِعُسْفَانَ وَمَرَّةً فِى أَرْضِ بَنِى سُلَيْمٍ.
1753 حضرت ابوعیاش زرقی بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس عسفان کے مقام پر موجود تھے۔ مشرکین ہمارے سامنے آئے ان کے امیرخالد بن ولید تھے۔ وہ مشرکین ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں آگئے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی ‘ ان مشرکین نے کہا یہ اس وقت ایسی حالت میں ہیں ‘ اگر ہم ان لوگوں پر ان کی غفلت کی حالت میں حملہ کردیں (تو یہ مناسب ہوگا) ان لوگوں کی نماز کا وقت ہوگیا ہے جو ان کے نزدیک ان کی اولاد اور ان کی اپنی جانوں سے زیادہ محبوب ہے تو حضرت جبرائیل ظہر اور عصر کے درمیانی وقت میں یہ آیت لے کر حاضر ہوئے۔
” اور جب تم ان کے درمیان موجودہو تو انھیں نماز پڑھاؤ “۔
جب نماز کا وقت ہوا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت لوگوں نے اپنے ہتھیار سنبھال لیے ‘ ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں دوصفیں قائم کرلیں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں گئے تو ہم سب بھی رکوع میں چلے گئے ‘ پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایاتوہم سب نے بھی سراٹھالیے۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت وہ صف سجدے میں چلی گئی جو آپ کے قریب موجود تھی ‘ جبکہ دوسری صف کے لوگ کھڑے رہ کر ان کی حفاظت کرتے رہے۔ جب ان پہلی صف والوں نے سجدہ کرلیا اور پھر کھڑے ہوئے تو پیچھے کی صف کے لوگ سجدے میں چلے گئے۔ پھر پیچھے کی صف والے آگے کی صف والوں کی جگہ آگئے اور آگے والے پیچھے والوں کی جگہ چلے گئے۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع میں گئے تو ان کے ساتھ سب لوگوں نے رکوع کیا ‘ پھر آپ نے سر اٹھایا تو سب لوگوں نے سر اٹھایا ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس صف نے سجدہ کیا جو آپ کے قریب موجود تھی۔ دوسری صف والے کھڑے ہو کر ان کی حفاظت کرتے رہے۔ پھر جب وہ لوگ بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے سجدہ کیا ‘ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب لوگوں سمیت سلام پھیرا۔
راوی کہتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح دو مرتبہ نماز پڑھائی۔ ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنوسلیم کے علاقے میں۔

1754

1754 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَسَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى عَيَّاشٍ الزُّرَقِىِّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ . صَحِيحٌ.
1754 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

1755

1755 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْمُودٍ السَّرَّاجُ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِى مَذْعُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ مُحَاصِرًا بَنِى مُحَارِبٍ بِنَخْلٍ ثُمَّ نُودِىَ فِى النَّاسِ أَنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ فَجَعَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- طَائِفَتَيْنِ طَائِفَةً مُقْبِلَةً عَلَى الْعَدُوِّ يَتَحَدَّثُونَ وَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفُوا فَكَانُوا مَكَانَ إِخْوَانِهِمْ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَكْعَتَيْنِ فَكَانَ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَتَانِ.
1755 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نخل کے مقام پر بنومحارب کا محاصرہ کرلیا۔ پھر لوگوں میں اعلان ہوا کہ نماز ہونے لگی ہے تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ ایک حصے کا رخ دشمن کی طرف تھا یہ لوگ آپس میں بات چیت بھی کررہے تھے۔ دوسرے گروہ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دورکعات پڑھا کر سلام پھیرلیا۔ وہ لوگ اٹھے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ چلے گئے۔ پھر دوسرا گروہ آیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی دورکعات پڑھائیں۔ یوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چاررکعات ہوئیں اور ہر گروہ نے دورکعات اداکیں۔

1756

1756 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَالِكِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكٌ. وَحَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ صَلَّى مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلاَةَ الْخَوْفِ أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةً تُجَاهَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّتِى مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا وَصَفُّوا تُجَاهَ الْعَدُوِّ وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِى بَقِيَتْ مِنْ صَلاَتِهِ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ. وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ حَتَّى أَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ قَالَ ابْنُ مَهْدِىٍّ بِهَذَا كَانَ يَأْخُذُ مَالِكٌ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ قَالَ لِى مَالِكٌ أَحَبُّ إِلَىَّ هَذَا ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَكُونُ قَضَاؤُهُمْ بَعْدَ السَّلاَمِ أَحَبَّ إِلَىَّ. صَحِيحٌ .
1756 صالح بن خوات اس صحابی کا بیان نقل کرتے ہیں جنہوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں غزوہ ذات الرقاع میں نماز خوف ادا کی تھی۔ (وہ صحابی بیان کرتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک گروہ نے صف قائم کی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں رہا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھ والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر وہ لوگ خود کھڑے ہوئے اور انھوں نے بقیہ نماز خودادا کرلی۔ پھر وہ لوگ چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بنالی۔ پھر دوسرا گروہ آیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز کی باقی رہ جانے والی رکعت انھیں پڑھائی، پھر آپ بیٹھے رہے اور اس گروہ نے اپنی نماز مکمل کی۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سب سمیت سلام پھیردیا۔
ابن مہدی کہتے ہیں امام مالک (رح) نے اس روایت کے مطابق فتوی دیا ہے۔
ابن وہب کہتے ہیں امام مالک (رح) نے پہلے مجھ سے کہا مجھے یہ روایت سب سے زیادہ پسند ہے۔ لیکن انھوں نے پھر اس موقف سے رجوع کرلیا اور بولے میرے نزدیک سب سے پسندیدہ یہ ہے کہ وہ لوگ سلام پھیرنے کے بعد اپنی نماز مکمل کریں۔

1757

1757 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنِ الأَشْعَثِ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلاَةَ الْخَوْفِ فَصَلَّى بِبَعْضِ أَصْحَابِهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَتَأَخَّرُوا وَجَاءَ الآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِلْمُسْلِمِينَ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ.
1757 حضرت ابوبکرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اصحاب کو نماز خوف پڑھائی۔ آپ نے کچھ اصحاب کو دو رکعات پڑھاکرسلام پھیردیا۔ وہ لوگ پیچھے چلے گئے پھر دوسرے لوگ آئے آپ نے انھیں دورکعات پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔ یوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چاررکعات ہوگئیں اور مسلمانوں نے دودورکعات اداکیں۔

1758

1758 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى بِالآخَرِينَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فِى صَلاَةِ الْخَوْفِ.
1758 حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز خوف میں انھیں دورکعات پڑھاکرسلام پھیردیا۔ پھر آپ نے دوسرے افراد کو دورکعات پڑھاکرسلام پھیرا۔

1759

1759 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِىٍّ الْقَيْسِىُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَلِيفَةَ الْبَكْرَاوِىُّ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى بِالْقَوْمِ صَلاَةَ الْمَغْرِبِ ثَلاَثَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ انْصَرَفَ وَجَاءَ الآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ ثَلاَثَ رَكَعَاتٍ فَكَانَتْ لِلنَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- سِتُّ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ ثَلاَثٌ ثَلاَثٌ
1759 حضرت ابوبکرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مغرب کی نماز میں لوگوں کو تین رکعات پڑھائیں۔ پھر آپ نے نماز ختم کردی پھر دوسرے لوگ آئے آپ نے انھیں بھی تین رکعات پڑھائیں۔ اس طرح نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چھ رکعات ہوئیں اور لوگوں نے تین ‘ تین رکعات اداکیں۔

1760

1760 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ عَنْ أَبِى عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلاَةَ الْخَوْفِ فَقَامُوا صَفَّيْنِ صَفٌّ خَلْفَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَصَفٌّ مُسْتَقْبِلَ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَكْعَةً. وَجَاءَ الآخَرُونَ فَقَامُوا مَقَامَهُمْ وَاسْتَقْبَلَ هَؤُلاَءِ الْعَدُوَّ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ هَؤُلاَءِ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمُوا ثُمَّ ذَهَبُوا فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ مُسْتَقْبِلِى الْعَدُوِّ فَرَجَعَ أُولَئِكَ إِلَى مَقَامِ هَؤُلاَءِ فَصَلَّوْا لأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمُوا.
1760 حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز خوف پڑھائی۔ لوگوں نے دوصفیں بنالیں۔ ایک صف نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اقتداء میں کھڑی ہوگئی اور دوسری دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوگئی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی ‘ پھر دوسرے لوگ ان کی جگہ آکرکھڑے ہوگئے اور یہ لوگ دشمن کے مقابلے میں چلے گئے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک رکعت پڑھائی اور پھر سلام پھیردیا۔ پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انھوں نے اپنی نماز مکمل کرکے سلام پھیرا۔ پھر یہ لوگ گئے اور پہلے والے لوگوں کی جگہ دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہوگئے۔ پہلے والے لوگ اس جگہ واپس آئے انھوں نے ایک رکعت خود ادا کی اور سلام پھیرلیا۔

1761

1761 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَتُصَلِّى الْمَرْأَةُ فِى دِرْعٍ وَخِمَارٍ لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ قَالَ « إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّى ظُهُورَ قَدَمَيْهَا ». قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ مَالِكٌ وَبَكْرُ بْنُ مُضَرَ وَابْنُ أَبِى ذِئْبٍ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَوْلَهَا وَلَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم-
1761 سیدہ ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ دریافت کیا کیا عورت صرف قمیص اور چادر کے اندر نماز ادا کرسکتی ہے جبکہ اس نے تہبندنہ باندھاہو ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر اس کی قمیص اتنی لمبی ہو کہ اس کے دونوں پاؤں کو بھی ڈھانپ لیتی ہو (تو ایسا کرنا جائز ہے) ۔
یہی روایت بعض دیگر اسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے ‘ تاہم ان اسناد کے ہمراہ یہ سیدہ ام سلمہ (رض) کے قول کے طورپر منقول ہے ‘ اس میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہونے کا ذکر نہیں ہے۔

1762

1762 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ الْيَحْصَبِىُّ أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِىَّ فَقَالَ الزُّهْرِىُّ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَسَفَتِ الشَّمْسُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً فَنَادَى فَقَالَ إِنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ . قَالَ لَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ هَذِهِ سُنَّةٌ تَفَرَّدَ بِهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ وَلَمْ يَرْوِهِ إِلاَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ النِّدَاءَ لِصَلاَةِ الْكُسُوفِ.
1762 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو حکم دیا ‘ اس نے اعلان کیا کہ نماز باجماعت ادا کی جائے گی۔
ابن ابی داؤد نامی راوی کہتے ہیں یہ سنت ہے اور اسے نقل کرنے میں اہل مدینہ منورہ منفرد ہیں۔ زہری کے حوالے سے عبدالرحمن نامی راوی نے یہ بات نقل کی ہے ‘ نماز کسوف کے لیے اعلان کیا جائے۔

1763

1763 - قَالَ الشَّيْخُ أَبُو الْحَسَنِ وَتَابَعَهُ الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ. حَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ مِثْلَهُ.
1763 یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

1764

1764 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَارِثِ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ كَسَفَتِ الشَّمْسُ فِى حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ». ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِىَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ وَقَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ». ثُمَّ فَعَلَ فِى الرَّكْعَةِ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ.
1764 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات مبارکہ میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد تشریف لے گئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی ‘ لوگوں نے آپ کے پیچھے صف قائم کرلی ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طویل قرأت کی ‘ پھر آپ تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں چلے گئے اور آپ نے طویل رکوع کیا ‘ پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد پڑھا اور پھر آپ نے کھڑے ہو کرقرأت کرنا شروع کی ‘ لیکن یہ پہلے والی قرأت سے کم تھی ‘ پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہتے ہوئے طویل رکوع کیا ‘ لیکن یہ پہلے والے رکوع سے کم تھا ‘ پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد پڑھا ‘ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور آپ نے ان دو رکعت میں چار مرتبہ رکوع کیا اور چار مرتبہ سجدہ کیا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز ختم کرنے سے پہلے سورج روشن ہوچکا تھا۔

1765

1765 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ قَالَ وَكَانَ كَثِيرُ بْنُ الْعَبَّاسِ يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى فِى كُسُوفِ الشَّمْسِ مِثْلَ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ صَلَّى فِى كُلِّ رَكْعَةٍ رَكْعَتَيْنِ.
1765 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) یہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کی نماز ادا کی ہے۔
یہ روایت اسی طرح منقول ہے ‘ جیسے سیدہ عائشہ کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے ‘ آپ نے ہر ایک رکعت میں دو مرتبہ رکوع کیا تھا۔

1766

1766 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ أَخْبَرَنِى أَبِى حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ أَخْبَرَنِى الزُّهْرِىُّ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً يَجْهَرُ بِهَا يَعْنِى فِى صَلاَةِ الْكُسُوفِ. قَالَ ابْنُ أَبِى دَاوُدَ هَذِهِ سُنَّةٌ تَفَرَّدَ بِهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْجَهْرَ.
1766 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (سورج گرہن کی نماز میں) طویل قرأت کی تھی ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلند آواز میں قرأت کی تھی ‘ راوی کہتے ہیں اس سے مراد یہ ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن کی نماز میں ایسا کیا تھا۔
ابن ابوداؤد نامی راوی بیان کرتے ہیں بلند آواز میں قرأت کرنے کو نقل کرنے میں اہل مدینہ منفرد ہیں۔

1767

1767 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النِّيلِىُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْمَاعِيلَ الزَّاهِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِى ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى فِى كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ ثَمَانِىَ رَكَعَاتٍ فِى أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ يَقْرَأُ فِى كُلِّ رَكْعَةٍ.
1767 حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندگرہن اور سورج گرہن کی نماز میں چار رکعت میں آٹھ مرتبہ رکوع تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر ایک رکعت میں قرأت کی تھی۔

1768

1768 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ حَفْصٍ خَالُ النُّفَيْلِىِّ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُصَلِّى فِى كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَقَرَأَ فِى الرَّكْعَةِ الأُولَى بِالْعَنْكَبُوتِ أَوِ الرُّومِ وَفِى الثَّانِيَةِ بِ (يس ).
1768 سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز میں (دو رکعت میں) چار مرتبہ رکوع کیا تھا اور چار مرتبہ سجدہ کیا تھا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلی رکعت میں سورہ عنکبوت اور سورہ روم کی تلاوت کی تھی ‘ جبکہ دوسری رکعت میں سورة یسین کی تلاوت کی تھی۔

1769

1769 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ يُونُسَ أَبُو يُونُسَ الرَّامُ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ قَالَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ ». الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ « وَلَكِنَّ اللَّهَ إِذَا تَجَلَّى لِشَىْءٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ فَإِذَا كَسَفَ وَاحِدٌ مِنْهُمَا فَصَلُّوا وَادْعُوا ».
1769 حضرت ابوبکرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں سورج گرہن ہوگیا ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سورج اور چاند یہ دونوں نشانیاں ہیں۔
اس روایت میں یہ بھی ہے ‘ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی چیزپرتجلی کرتا ہے تو وہ اس کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ (جھک جاتی ہے) تو جب ان دونوں میں سے کوئی ایک گرہن ہوجائے تو تم نماز اداکرو اور دعامانگو۔

1770

1770 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الْبُنَانِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ الطَّاحِىُّ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِى بَكْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا تَجَلَّى لِشَىْءٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ ». تَابَعَهُ نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ.
1770 حضرت ابوبکرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی چیز کے لیے تجلی فرماتا ہے تو وہ اس کی بارگاہ میں جھک جاتی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔

1771

1771 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَصْطَخْرِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَمِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِىٍّ قَالَ إِنَّ لِمَهْدِينَا آيَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ تَنْكَسِفُ الْقَمَرُ لأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِى النِّصْفِ مِنْهُ وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ.
1771 محمد بن علی (اس سے مراد امام محمد الباقر (رض) ہوسکتے ہیں) فرماتے ہیں ہمارے مہدی کی دونشانیاں ہیں جو آسمان و زمین کی تخلیق کے بعد کبھی رونما نہیں ہوئیں ‘ وہ رمضان کی پہلی رات میں چاند گرہن ہونا اور پندرھویں تاریخ کو سورج گرہن ہونا آسمان و زمین کو جب اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ‘ تو اس وقت سے لے کر اب تک (اس تاریخ میں یہ دونوں گرہن نہیں ہوئے) ۔

1772

1772 - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا »
1772 حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ‘ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دونشانیاں ہیں ‘ یہ دونوں کسی کے مرنے یا کسی کے پیدا ہونے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ‘ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں ‘ جب تم ان دونوں کو (گرہن کی حالت میں) دیکھو تو نماز (کسوف) اداکرو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔