HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

15. سود کا بیان

الطحاوي

5624

۵۶۲۳: حَدَّثَنَا فَہْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ یَحْیٰی ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ الْأَصْبَہَانِیُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ یَزِیْدَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ .
٥٦٢٣: عبیداللہ بن ابی یزید نے ابن عباس (رض) سے انھوں نے اسامہ بن زید (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سود ادھار میں ہے۔
تخریج : مسلم فی المساقاۃ ١٠١؍١٠٢‘ نسائی فی البیوع باب ٥٠‘ ابن ماجہ فی التجارات باب ٤٩‘ دارمی فی البیوع باب ٤٢‘ مسند احمد ٥‘ ٢٠٢؍٢٠٦‘ ٢٠٩۔

5625

۵۶۲۴: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا الْخَطِیْبُ بْنُ نَاصِحٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ۔
٥٦٢٤: عمرو بن دینار نے ابن عباس (رض) سے انھوں نے اسامہ بن زید (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح فرمایا ہے۔

5626

۵۶۲۵: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللّٰہِ الْوَاسِطِیُّ ، عَنْ خَالِدٍ ہُوَ الْحَذَّائُ ، عَنْ عِکْرَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبَا اِلَّا فِی النَّسِیْئَۃِ .
٥٦٢٥: عکرمہ نے ابن عباس (رض) سے انھوں نے اسامہ بن زید (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا صرف قرض میں سود ہے۔

5627

۵۶۲۶: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَیْمُوْنٍ ، قَالَ : ثَنَا الْوَلِیْدُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عَطَائٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ لَقِیَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ : أَرَأَیْتُ أَیْ أَخْبَرَنِیْ قَوْلَک فِی الصَّرْفِ یَعْنِی الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَبَیْنَہُمَا فَضْلٌ ، أَشَیْء ٌ سَمِعْتُہٗ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ شَیْء ٌ وَجَدْتُہٗ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَمَّا کِتَابُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا أَعْلَمُہٗ، وَأَمَّا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ .وَلٰـکِنْ حَدَّثَنِیْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ .
٥٦٢٦: عطاء کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری (رض) کی ابن عباس (رض) سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے پوچھا بیع صرف میں تم کیا کہتے ہو۔ جبکہ درمیان میں اضافہ لیا جائے کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات سنی یا کتاب اللہ میں کوئی چیز پائی ؟ تو ابن عباس (رض) کہنے لگے کتاب اللہ میں میں اس کے متعلق میں کوئی چیز نہیں جانتا البتہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو۔ لیکن میں نے اسامہ بن زید سے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک سود قرض میں ہے۔
تخریج : مسلم فی المساقات ١٠٤‘ دارمی فی البیوع باب ٤٢‘ مسند احمد ٥‘ ٢٠٦؍٢٠٩۔

5628

۵۶۲۷: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : أَرَأَیْتُ الَّذِیْ تَقُوْلُ ، اَلدِّیْنَارَیْنِ بِالدِّیْنَارِ ، وَالدِّرْہَمَیْنِ بِالدِّرْہَمِ ، أَشْہَدُ أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلدِّیْنَارُ بِالدِّیْنَارِ وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، لَا فَضْلَ بَیْنَہُمَا .فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقُلْتُ :نَعَمْ .فَقَالَ فَاِنِّیْ لَمْ أَسْمَعْ ہٰذَا، اِنَّمَا أَخْبَرَنِیْہِ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ .قَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ : وَنَزَعَ عَنْہَا ابْنُ عَبَّاسٍ .
٥٦٢٧: عطا بن یسار نے ابو سعید خدری سے نقل کیا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا دو دینار کی بیع ایک دینار کے بدلے دو درہم کی بیع ایک درہم کے بدلے کیا درست خیال کرتے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم بلاتفاضل (اضافہ) درست ہے۔
ابن عباس (رض) کہنے لگے کیا تم نے یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خود سنا ہے میں نے کہا۔ جی ہاں۔ وہ کہنے لگے میں نے یہ نہیں سنا۔ مجھے تو اسامہ نے وہ بات بتلائی۔ ابو سعید کہتے ہیں ابن عباس (رض) نے اس بات سے رجوع کرلیا۔
تخریج : بخاری فی البیوع باب ٧٩‘ مالک فی البیوع ٧٩‘ مسلم فی المساقات ٨٥؍٨٦‘ نسائی فی البیوع باب ٤٥؍٤٦‘ ابن ماجہ فی التجارات باب ٤٨؍٥٠‘ مالک فی البیوع ٢٩؍٣١‘ مسند احمد ٢‘ ٣٧٩؍٤٨٥۔

5629

۵۶۲۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا قَیْسٌ ، وَہُوَ ابْنُ الرَّبِیْعِ ، عَنْ حَبِیْبِ بْنِ أَبِیْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ السَّمَّانِ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِیْ سَعِیْدٍ : أَنْتَ تَنْہٰی عَنِ الصَّرْفِ ، وَابْنُ عَبَّاسٍ یَأْمُرُ بِہٖ .فَقَالَ : قَدْ لَقِیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ :مَا ہَذَا الَّذِیْ تُفْتِی بِہٖ فِی الصَّرْفِ ؟ أَشَیْء ٌ وَجَدْتُہٗ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ، أَوْ شَیْء ٌ سَمِعْتُہٗ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ .فَقَالَ : أَنْتُمْ أَقْدَمُ صُحْبَۃً لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنِّیْ ، وَمَا أَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ اِلَّا مَا تَقْرَئُوْنَ ، وَلٰـکِنْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِیْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبَا اِلَّا فِی الدَّیْنِ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ بَیْعَ الْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ ، وَالذَّہَبِ بِالذَّہَبِ ، مِثْلَیْنِ بِمِثْلٍ ، جَائِزٌ ، اِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا رَوَیْنَا عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : لَا یَجُوْزُ بَیْعُ الْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ ، وَلَا الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ ، اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ، سَوَائً بِسَوَائٍ ، یَدًا بِیَدٍ .وَکَانَتِ الْحُجَّۃُ لَہُمْ فِیْ تَأْوِیْلِ حَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنْ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، الَّذِیْ ذٰکَرْنَا فِی الْفَصْلِ الْأَوَّلِ أَنَّ ذٰلِکَ الرِّبَا اِنَّمَا عَنَی بِہٖ رِبَا الْقُرْآنِ ، الَّذِیْ کَانَ أَصْلُہُ فِی النَّسِیْئَۃِ ، وَذٰلِکَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ یَکُوْنُ لَہٗ عَلٰی صَاحِبِہٖ الدَّیْنُ ، فَیَقُوْلُ لَہٗ : أَجِّلْنِیْ مِنْہُ اِلَیْ کَذَا وَکَذَا بِکَذَا وَکَذَا دِرْہَمًا أَزِیْدُکہَا فِیْ دَیْنِکَ، فَیَکُوْنُ مُشْتَرِیًا لِأَجَلٍ بِمَالٍ ، فَنَہَاہُمْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ ذٰلِکَ بِقَوْلِہٖ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ ثُمَّ جَائَ تِ السُّنَّۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ بِتَحْرِیْمِ الرِّبَا فِی التَّفَاضُلِ ، فِی الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ ، وَالْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ ، وَسَائِرِ الْأَشْیَائِ ، الْمَکِیْلَاتِ وَالْمَوْزُوْنَاتِ ، عَلٰی مَا ذَکَرَہُ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا رَوَیْنَاہٗ عَنْہُ، فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ کِتَابِنَا ہَذَا فِی بَابِ بَیْعِ الْحِنْطَۃِ بِالشَّعِیْرِ فَکَانَ ذٰلِکَ رِبًا حُرِّمَ بِالسُّنَّۃِ وَتَوَاتَرَتْ بِہٖ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، حَتَّی قَامَتْ بِہَا الْحُجَّۃُ وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ الرِّبَا الْمُحَرَّمَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، ہُوَ غَیْرُ الرِّبَا ، وَالَّذِیْ رَوَاہُ ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، رُجُوْعُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اِلَی مَا حَدَّثَہٗ بِہٖ أَبُوْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِمَّا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ .فَلَوْ کَانَ مَا حَدَّثَہٗ بِہٖ أَبُوْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، مِنْ ذٰلِکَ ، فِی الْمَعْنَی الَّذِیْ کَانَ أُسَامَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حَدَّثَہٗ بِہٖ اِذًا ، لَمَا کَانَ حَدِیْثُ أَبِیْ سَعِیْدٍ عِنْدَہُ بِأَوْلَی مِنْ حَدِیْثِ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَلٰـکِنَّہٗ لَمْ یَکُنْ عَلِمَ بِتَحْرِیْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذَا الرِّبَا ، حَتَّی حَدَّثَہٗ بِہٖ أَبُوْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .فَعَلِمَ أَنَّ مَا کَانَ حَدَّثَہٗ بِہٖ أُسَامَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، کَانَ فِیْ رِبًا غَیْرِ ذٰلِکَ الرِّبَا .فَمَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ نَحْوِ مَا ذَکَرَہٗ أَبُوْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ،
٥٦٢٨: ابو صالح سمان کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری (رض) سے کہا تم بیع صرف میں تفاضل کو روکتے ہو اور ابن عباس (رض) اس کی اجازت دیتے ہیں۔ تو ابو سعید کہنے لگے میں ابن عباس (رض) سے ملا اور میں نے ان سے پوچھا تم بیع صرف میں تفاضل کا جو فتویٰ دیتے ہو اس کی کیا حقیقت ہے ؟ کیا تم نے کتاب اللہ میں کوئی چیز پائی یا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سنا ہے ؟ تو وہ کہنے لگے تمہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجھ سے زیادہ صحبت حاصل ہے میں قرآن مجید میں تو وہی پڑھتا ہوں جو تم پڑھتے ہو لیکن اسامہ بن زید نے مجھے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ربا صرف قرض میں ہے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ سونا ‘ سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے دو مثل ایک مثل کے بدلے لے سکتے ہیں جبکہ نقد ہو۔ انھوں نے اسامہ بن زید (رض) کی اس روایت کو دلیل بنایا ہے۔ چاندی چاندی کے بدلے اور سونا سونے کے بدلے برابر برابر اور دست بدست لے دے سکتے ہیں۔ فریق اوّل کے مؤقف کا جواب یہ ہے کہ ابن عباس (رض) کی یہ روایت جس کو اسامہ بن زید (رض) سے روایت کیا گیا اس سے قرآن مجید میں مذکور ربا مراد ہے جس کی اصل ادھار پر تھی اور اس کی مثال اس طرح ہے کہ کسی آدمی کا اپنے ساتھی پر قرض ہوتا وہ اسے کہتا تم مجھے قرض کے سلسلہ میں اتنی اتنی مہلت اتنے دراہم کے بدلے میں دے دو جو تمہارے قرض میں شامل کردیئے جائیں گے۔ تو گویا وہ وقت مال کے بدلے خریدتا۔ پس جناب باری تعالیٰ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا ” یا ایہا الذین امنوا اتقوا اللہ وذروا مابقی من الربوا ان کنتم مؤمنین “ (البقرہ۔ ٢٧٨) پھر سنت نے اس کے بعد تفاضل میں ربا کو حرام قرار دیا۔ سونا بدلے سونے کے اور چاندی کے بدلے چاندی اور تمام مکیلی اور موزونی اشیاء میں تفاضل کو حرام قرار دیا گیا جیسا کہ عبادہ بن صامت (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت نقل کی ہے جو کہ باب ” بیع الحنطۃ بالشعیر “ میں گزری یہ وہ ربا ہے جس کو سنت سے حرام کیا اور اس سلسلہ میں متواتر روایات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہوئیں جن سے حجت قائم ہوگئی۔ اب رہی یہ بات کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ ان روایات میں جس رباء کی حرمت کا تذکرہ ہے وہ ابن عباس (رض) عن اسامہ بن زید (رض) سے منقول روایت والے ربا سے الگ ہے۔ ابن عباس (رض) کا ابو سعید کی بات سن کر رجوع کرنا۔ اگر وہ روایات جو ابو سعید (رض) نے بیان کی اور اسامہ بن زید (رض) کی روایت کا ایک مفہوم ہوتا تو وہ ان کے ہاں اسامہ بن زید کی روایت سے مقدم نہ ہوتی مگر ان کو اس ربا کی حرمت کا اس وقت تک علم نہ تھا یہاں تک کہ ابو سعید (رض) نے ان کو روایت بیان کی۔ پس انھوں نے معلوم کرلیا کہ اسامہ (رض) کی روایت میں مذکور ربا اس سے مختلف ہے جو ابو سعید (رض) کی روایت میں وارد ہے جو کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے۔

5630

۵۶۲۹: مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ أَبِیْ حَازِمٍ ، قَالَ : ثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مَوْلًی لَہُمْ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَبِیْ عَامِرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبِیْعُوا الدِّیْنَارَ بِالدِّیْنَارَیْنِ ، وَلَا الدِّرْہَمَ بِالدِّرْہَمَیْنِ .
٥٦٢٩: مالک بن ابی عامر نے عثمان بن عفان (رض) سے روایت کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک دینار کو دو دینار کے بدلے اور ایک درہم کو دو دراہم کے بدلے مت فروخت کرو۔
تخریج : بخاری فی البیوع باب ٧٩‘ مسلم فی المساقاۃ ٧٨‘ نسائی فی البیوع باب ٤٥‘ ٤٦ مالک فی البیوع ٣٢‘ مسند احمد ٢؍١٠٩‘ ٥؍٢٠٦۔

5631

۵۶۳۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مَالِکٌ ، أَنَّ حُمَیْدَ بْنَ قَیْسٍ حَدَّثَہٗ ، عَنْ مُجَاہِدٍ الْمَکِّیِّ ، أَنَّ صَائِغًا - ہُوَ عَامِلُ الْحُلِیِّ - سَأَلَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ : اِنِّیْ أَصُوْغُ ثُمَّ أَبِیْعُ الشَّیْئَ مِنْ ذٰلِکَ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِہٖ، وَأَسْتَفْضِلُ مِنْ ذٰلِکَ قَدْرَ عَمَلِیْ.فَنَہَاہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ ذٰلِکَ .فَجَعَلَ الصَّائِغَ یُرَدِّدُ عَلَیْہِ الْمَسْأَلَۃَ ، وَیَأْبَاہُ عَلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، حَتَّی انْتَہٰی اِلَی دَابَّتِہٖ، أَوْ اِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ .فَقَالَ لَہٗ عَبْدُ اللّٰہِ الدِّیْنَارُ بِالدِّیْنَارِ ، وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، لَا فَضْلَ بَیْنَہُمَا ، ہٰذَا عَہْدُ نَبِیِّنَا اِلَیْنَا ، وَعَہْدُنَا اِلَیْکُمْ .
٥٦٣٠: مجاہد مکی کہتے ہیں کہ ایک زرگر نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سوال کیا میں (سونا ‘ چاندی) پگھلاتا ہوں پھر اس میں سے کچھ زیادہ وزن کے بدلے فروخت کرتا ہوں اور اپنے کام و محنت کی مقدار سے زائد لیتا ہوں جناب عبداللہ نے اس کو منع کیا۔ زرگر سوال دھراتا رہا اور آپ انکار فرماتے رہے۔ یہاں تک کہ ابن عمر (رض) مسجد کے دروازے یا اپنے سواری کے جانور تک پہنچ گئے عبداللہ نے اسے فرمایا ۔ دینار کے بدلے دینار۔ درہم بدلے درہم کے ان میں تفاضل جائز نہیں یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے عہد لیا اور ہم تم سے عہد کر رہے ہیں۔
تخریج : مالک فی البیوع ٣١۔

5632

۵۶۳۱: وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، قَالَ : ثَنَا عَفَّانَ ، قَالَ : ثَنَا ہَمَّامٌ ، قَالَ : ثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَبِی الْخَلِیْلِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّیِّ ، عَنْ أَبِی الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ أَنَّہٗ شَہِدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ أَنَّہٗ حَدَّثَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ اَلذَّہَبُ بِالذَّہَبِ ، وَزْنًا بِوَزْنٍ ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ ، وَزْنًا بِوَزْنٍ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ کَیْلًا بِکَیْلٍ ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ ، وَلَا بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیْرِ بِالتَّمْرِ ، وَالتَّمْرُ أَکْثَرُہُمَا ، یَدًا بِیَدٍ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ ، مَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ ، فَقَدْ أَرْبٰی .
٥٦٣١: مسلم مکی نے ابوالاشعث صنعانی سے روایت کی ہے کہ وہ عبادہ کے اس خطبہ میں موجود تھے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے برابر وزن سے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر وزن سے اور گندم کا ماپ گندم کے برابر ناپ کر اور جو جو کے بدلے برابر ماپ سے اور جو کھجور کے بدلے اور کھجور زیادہ ہو جبکہ دست بدست ہو اور کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر وزن سے دیا جائے جس نے زیادہ لیا یا زیادہ طلب کیا اس نے سود کا کام کیا۔
تخریج : مسلم فی المساقات ٨٠‘ ٨٢‘ ترمذی فی البیوع باب ٢٣‘ نسائی فی البیوع باب ٤٢‘ ٤٣‘ دارمی فی البیوع باب ٤١‘ مسند احمد ٥؍٢٧١‘ ٣٢٠۔

5633

۵۶۳۲: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ ، قَالَ : ثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ الْأَصْبَہَانِیُّ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ ، عَنْ أَبِی الْأَشْعَثِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ ، وَزْنًا بِوَزْنٍ ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ ، وَزْنًا بِوَزْنٍ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، فَمَنْ زَادَ ، أَوَ ازْدَادَ ، فَقَدْ أَرْبٰی .
٥٦٣٢: ابوالاشعث نے عبادہ بن صامت (رض) سے روایت کی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا سونا سونے کے بدلے برابر وزن سے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر وزن سے اور گندم گندم کے بدلے برابر سرابر اور جو جو کے بدلے برابر مقدار سے اور کھجور کھجور کے بدلے برابر برابر اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر لیا جائے جس نے اضافہ کیا یا بڑھایا اس نے سود کا کیا کیا۔
تخریج : مسند احمد ٥‘ ٣١٤؍٣٢٠۔

5634

۵۶۳۳: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِیْنٍ ، قَالَ : ثَنَا الْفَضْلُ بْنُ حَبِیْبٍ السَّرَّاجُ ، قَالَ : ثَنَا حَیَّانُ أَبُوْ زُہَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اشْتَہٰی تَمْرًا فَأَرْسَلَ بَعْضَ أَزْوَاجِہٖ، وَلَا أَرَاہَا اِلَّا أُمَّ سَلْمَۃَ ، بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ فَأَتَوْا بِصَاعٍ مِنْ عَجْوَۃٍ .فَلَمَّا رَآہٗ النَّبِیُّ أَنْکَرَہٗ قَالَ مِنْ أَیْنَ لَکُمْ ہٰذَا ؟ .قَالُوْا : بَعَثْنَا بِصَاعَیْنِ ، فَأَتَیْنَا بِصَاعٍ ، فَقَالَ رُدُّوْھُ ، فَلَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہِ .
٥٦٣٣: ابن بریدہ نے اپنے والد سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے کہ آپ کو کھجوروں کی طلب ہوئی تو بعض ازواج نے کھجوریں بھیجیں میرے خیال میں وہ امّ المؤمنین امّ سلمیٰ ہیں انھوں نے دو صاع کھجور بھیج کر ایک صاع عجوہ منگوائی۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھا تو اس کو عجیب خیال کر کے فرمایا تمہارے ہاں یہ کہاں سے آئیں ؟ انھوں نے کہا ہم نے دو صاع کھجور بھیج کر یہ ایک صاع منگوائی ہے آپ نے فرمایا اس کو واپس کر دو ۔ مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ (استعمال نہیں فرمائی)

5635

۵۶۳۴: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عُمَرُ بْنُ یُوْنُسَ ، قَالَ : ثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ نَافِعٌ ، قَالَ : مَشَیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ اِلٰی رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ ، فِیْ حَدِیْثٍ بَلَغَہٗ عَنْہُ فِیْ شَأْنِ الصَّرْفِ ، فَأَتَاہٗ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ، فَسَأَلَہٗ عَنْہُ فَقَالَ رَافِعٌ : سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ ، وَأَبْصَرَتْہُ عَیْنَایَ ، رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ لَا تَشِفُّوْا الدِّیْنَارَ عَلَی الدِّیْنَارِ ، وَلَا الدِّرْہَمَ عَلَی الدِّرْہَمِ ، وَلَا تَبِیْعُوْا غَائِبًا مِنْہَا بِنَاجِزٍ ، وَاِنِ اسْتَنْظَرَک حَتّٰی یَدْخُلَ عَتَبَۃَ بَابِہٖ .
٥٦٣٤: نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) رافع بن خدیج (رض) کے ہاں گئے تاکہ ان سے بیع صرف کے سلسلے میں پہنچنے والی روایت کے متعلق دریافت کریں رافع کے ہاں پہنچ کر پوچھا تو رافع (رض) کہنے لگے میرے ان دونوں کانوں نے یہ بات سنی ہے اور میری ان آنکھوں نے دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے ایک دینار کو دوسرے دینار پر ایک درہم کو دوسرے درہم پر وزن کے اعتبار سے فضیلت مت دو اور سونے چاندی غیر موجود کو نقد کے بدلے مت فروخت کرو۔ خواہ وہ خریدار تم سے دروازے کے اندر گھسنے کی مہلت مانگے۔
تخریج : مالک فی البیوع ٣٤‘ ٣٥۔
لغات : لاتشفوا۔ اضافہ کرنا۔ ناجز۔ موجود۔

5636

۵۶۳۵: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ اِلٰی أَبِیْ سَعِیْدٍ ، فَذَکَرَ مِثْلَہٗ۔، غَیْرَ قَوْلِہٖ وَاِنِ اسْتَنْظَرَکَ اِلٰی آخِرِ الْحَدِیْثِ ، فَاِنَّہٗ لَمْ یَذْکُرْہٗ .
٥٦٣٥: نافع کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ساتھ ابو سعید (رض) کے ہاں گیا پھر اسی طرح کی روایت نقل کی ہے البتہ استنظرک سے آخر تک نقل نہیں کیا۔
تخریج : بخاری فی البیوع باب ٧٨‘ مسلم فی المساقاۃ ٧٥؍٧٦‘ نسائی فی البیوع باب ٤٧‘ ترمذی فی البیوع باب ٢٤‘ مالک فی البیوع ٣٠؍٣٤‘ مسند احمد ٣؍٤‘ ٥١؍٥٣‘۔

5637

۵۶۳۶: حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوْسٰی‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٥٦٣٦: حماد بن سلمہ نے عبیداللہ سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔

5638

۵۶۳۷: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ : أَخْبَرَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ أَبِیْ خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیْمِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، اَلْکِفَّۃُ بِالْکِفَّۃِ ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، اَلْکِفَّۃُ بِالْکِفَّۃِ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، یَدًا بِیَدٍ ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، یَدًا بِیَدٍ ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، یَدًا بِیَدٍ حَتَّی ذَکَرَ الْمِلْحَ .
٥٦٣٧: حکیم بن جابر نے عبادہ بن صامت (رض) سے روایت کی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا۔ سونا سونے کے بدلے برابر برابر پلڑا پلڑے کے برابر اور چاندی بدلے چاندی کے برابر ‘ پلڑا برابر پلڑے کے۔ گندم بدلے گندم کے برابرسرابر دست بدست ‘ اور جو بدلے جو کے برابرسرابر نقد و نقد اور کھجور بدلے کھجور کے برابر برابر دست بدست لیا دیا جائے یہاں تک کہ نمک کا بھی ذکر کیا۔
لغات : الکفۃ۔ پلڑا۔
تخریج : نسائی فی البیوع باب ٤٤۔

5639

۵۶۳۸: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَحَبَرَنِیْ یَعْقُوْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، أَنَّ سُہَیْلَ بْنَ أَبِیْ صَالِحٍ أَخْبَرَہٗ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا تَبِیْعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ ، وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ ، اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، سَوَائً بِسَوَائٍ.
٥٦٣٨: ابو صالح نے ابو سعید خدری (رض) سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونا بدلے سونے کے اور چاندی بدلے چاندی کے مت فروخت کرو مگر برابر وزن پورا پورا۔
تخریج : بخاری فی البیوع باب ٧٧؍٧٨‘ مسلم فی المساقاۃ ٧٥؍٧٧‘ ابو داؤد فی البیوع باب ١٣‘ ترمذی فی البیوع باب ٢٤‘ نسائی فی البیوع باب ٤٧؍٥٠‘ مالک فی البیوع ٣٠؍٣٤‘ مسند احمد ٣‘ ٤؍٩‘ ٦؍٢٢۔

5640

۵۶۳۹: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِیْ دَاوٗدَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، لَا زِیَادَۃَ ، وَالدِّیْنَارُ بِالدِّیْنَارِ ، وَلَا تَشِفُّوْا بَعْضَہَا عَلٰی بَعْضٍ ، وَلَا تَبِیْعُوْا غَیْبًا مِنْہَا بِنَاجِزٍ .
٥٦٣٩: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے ابو سعید خدری (رض) سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ درہم بدلے درہم کے نہ اضافہ نہ کمی ‘ دینار بدلے دینار کے ایک دوسرے پر فضیلت مت دو اور نہ ہی عیب والے کو بےعیب کے بدلے میں فروخت کرو۔
تخریج : بخاری فی البیوع باب ٧٨‘ مسلم فی المساقات ٧٥؍٧٦‘ نسائی فی البیوع باب ٤٧‘ مالک فی البیوع ٣٠‘ مسند احمد ٣؍٤‘ ٥١؍٦١۔

5641

۵۶۴۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ ، مِنْہُمْ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، أَنَّ نَافِعًا ، مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَہُمْ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٥٦٤٠‘ حضرت ابوسعید خدری (رض) سے اسی کی مثل منقول ہے۔
تخریج : بخاری فی الاعتصام باب ٢٠‘ البیوع باب ٨٩‘ ولوکالۃ باب ٣‘ والمغازی باب ٣٩‘ مسلم فی المساقاۃ ٩٤؍٩٥‘ نسائی فی البیوع باب ٤٠‘ مالک فی البیوع ٢١۔

5642

۵۶۴۱: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہٗ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِیْدِ بْنِ سُہَیْلٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، وَعَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَی خَیْبَرَ ، فَجَائَ ہٗ بِتَمْرٍ جَنِیْبٍ ، فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکُلُّ تَمْرِ خَیْبَرَ ہٰکَذَا ؟ قَالَ : لَا وَاللّٰہِ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ ہٰذَا ، بِالصَّاعَیْنِ ، وَالصَّاعَیْنِ بِالثَّلَاثَۃِ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَا تَفْعَلْ ، بِعْ اَلْجَمْعَ بِالدَّرَاہِمِ ، ثُمَّ اشْتَرِ بِالدَّرَاہِمِ جَنِیْبًا .
٥٦٤١: سعید بن المسیب نے ابو سعید خدری اور ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل بنایا وہ جنیب نامی کھجور لایا تو آپ نے پوچھا کیا تمام خیبر کی کھجوریں ایسی ہیں اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم دو صاع دے کر یہ کھجور ایک صاع اور دو صاع تین صاع دوسری کھجور دے کرلے لیتے تھے۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا آئندہ ایسا مت کرو۔ بلکہ تمام کھجور دراہم کے بدلے فروخت کرو اور پھر دراہم سے جنیب خرید لو۔

5643

۵۶۴۲: حَدَّثَنَا أَبُوْ أُمَیَّۃَ قَالَ : ثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُوْرٍ الرَّازِیّ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ لَہِیْعَۃَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حُنَیْنٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ ، قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ، اِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ ، وَہُوَ عَلَیْنَا أَمِیْرٌ مَنْ أَعْطَی بِالدِّرْہَمِ مِائَۃَ دِرْہَمٍ ، فَلْیَأْخُذْہَا .فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ ، وَزْنًا بِوَزْنٍ ، مِثْلًا بِمِثْلٍ ، فَمَنْ زَادَ فَہُوَ رِبًا .وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : اِنْ کُنْتَ فِیْ شَکَ، فَسَلْ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ عَنْ ذٰلِکَ .فَسَأَلَہٗ فَأَخْبَرَہٗ أَنَّہٗ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَقِیْلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَاسْتَغْفَرَ رَبَّہٗ وَقَالَ : اِنَّمَا ہُوَ رَأْیٌ مِنِّیْ .
٥٦٤٢: عبداللہ بن حنین بیان کرتے ہیں کہ ایک عراقی ابن عمر (رض) سے کہنے لگا کہ ابن عباس (رض) نے کہا جبکہ وہ ہم پر گورنر تھے کہ جو ایک درہم کو بدلے سو درہم دے اس کو لے لو۔ ابن عمر (رض) کہنے لگے میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونے کے بدلے سونا وزن کر کے برابر دو ۔ جس نے اضافہ کیا اس نے ربا کا معاملہ کیا۔ ابن عمر (رض) کہنے لگے اگر تمہیں پھر بھی شک ہے تو ابو سعید خدری (رض) سے اس کے متعلق دریافت کرلو۔ اس نے ابو سعید سے پوچھا تو انھوں نے بتلایا کہ میں نے یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ابن عباس (رض) کو ابن عمر (رض) کی یہ بات نقل کی تو انھوں نے فوراً اللہ تعالیٰ سے استغفار کی اور کہا وہ بات میں نے اپنی رائے سے کہی تھی۔

5644

۵۶۴۳: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ ثَنَا یَحْیٰی عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیْ نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ أَنْکَرَہُ فَقَالَ أَنّٰی لَکَ ہٰذَا ؟ قَالَ : اِشْتَرَیْتُہٗ بِصَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ قَالَ أَضْعَفْتَ أَرْبَیْتَ، أَوْ أَرْبَیْتَ أَضْعَفْت .
٥٦٤٣: ابو نضرہ بیان کرتے ہیں کہ ابو سعید نے بیان کیا کہ ایک آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کھجور لے کر حاضر ہوا آپ نے اس پر تعجب کرتے ہوئے فرمایا تمہارے پاس یہ کیسے آئیں اس نے کہا میں نے یہ دو صاع کے بدلے خریدی ہیں۔ تو نے بڑھا کر سود کا معاملہ کیا یا تو نے سود والا معاملہ بڑھا کر کیا۔
تخریج : مسلم فی المساقاۃ ٩٩‘ مسند احمد ٣؍٦٠۔

5645

۵۶۴۴: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُشَیْشٍ ، قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ قَالَ : ثَنَا ہِشَامٌ قَالَ : ثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِصَاعِ تَمْرٍ رَیَّانَ ، وَکَانَ تَمْرُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْلًا فَقَالَ أَنّٰی لَکُمْ ہٰذَا .فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، بِعْنَا صَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ ، بِصَاعٍ مِنْ ہٰذَا ، فَقَالَ لَا تَفْعَلُوْا ، وَلٰـکِنْ بِیْعُوْا تَمْرَکُمْ ، وَاشْتَرُوْا مِنْ ہٰذَا .
٥٦٤٤: سعید بن المسیب نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ کے پاس سیرابی والے درخت کی کھجور لائی گئیں اور آپ کی کھجور بارانی درخت کی تھیں آپ نے فرمایا تمہیں یہ کیسے میسر آئیں ؟ انھوں نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نے دو کھجور کے بدلے ایک صاع لی ہیں تو آپ نے فرمایا ایسا مت کرو بلکہ اپنی کھجور فروخت کر کے اس سے یہ خرید لو۔
تخریج : نسائی فی البیوع باب ٤٠۔
لغات : البعل۔ بارانی کھجور۔ ریان۔ پانی سے سینچا ہوا۔

5646

۵۶۴۵: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِیْ ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ أَبِیْ سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دِیْنَارٌ بِدِیْنَارٍ ، وَدِرْہَمٌ بِدِرْہَمٍ ، وَصَاعُ تَمْرٍ بِصَاعِ تَمْرٍ ، وَصَاعُ بُرٍّ بِصَاعِ بُرٍّ، وَصَاعُ شَعِیْرٍ بِصَاعِ شَعِیْرٍ ، لَا فَضْلَ بَیْنَ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .
٥٦٤٥: ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک دینار کے بدلے ایک دینار اور ایک درہم کے بدلے ایک درہم اور کھجور کا صاع ایک صاع کے بدلے اور گندم کا صاع ایک صاع گندم کے بدلے اور جو کا صاع ایک صاع جو کے بدلے ان اشیاء میں باہمی اضافہ جائز نہیں۔

5647

۵۶۴۶: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَیْمُوْنٍ قَالَ : ثَنَا الْوَلِیْدُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیٰی قَالَ : حَدَّثَنِیْ عُقْبَۃُ بْنُ عَبْدِ الْغَافِرِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا صَاعَ تَمْرٍ بِصَاعَیْنِ ، وَلَا حِنْطَۃٍ بِصَاعَیْنِ ، وَلَا دِرْہَمٍ بِدِرْہَمَیْنِ .
٥٦٤٦: عقبہ بن عبدالغافر نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک صاع کھجور دو صاع کھجور کے بدلے اور نہ ایک صاع گندم دو صاع گندم کے بدلے اور نہ ایک درہم دو درہم کے بدلے فروخت کیا جائے۔

5648

۵۶۴۷: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ اِسْرَائِیْلُ ، عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ بِلَالٍ قَالَ : کَانَ عِنْدِیْ مِنْ تَمْرٍ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَوَجَدْتُ أَطْیَبَ مِنْہُ صَاعًا بِصَاعَیْنِ ، فَاشْتَرَیْتُہٗ ، فَأَتَیْتُ بِہٖ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مِنْ أَیْنَ لَک ہٰذَا یَا بِلَالُ .فَقُلْتُ : اِشْتَرَیْتُہٗ ، صَاعًا بِصَاعَیْنِ فَقَالَ رُدَّہٗ، وَرُدَّ عَلَیْنَا تَمْرَنَا .
٥٦٤٧: مسروق نے حضرت بلال (رض) سے روایت کی ہے کہ میرے پاس کچھ کھجوریں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے رکھی تھیں میں نے اس سے عمدہ پائیں جو ایک صاع دو صاع کے بدلے ملتی تھیں میں نے وہ خرید لیں اور ان کو آپ کی خدمت میں لایا تو آپ نے پوچھا اے بلال یہ کہاں سے لائے ہو ؟ میں نے کہا میں نے خریدی ہیں دو صاع دے کر ایک صاع لیا آپ نے فرمایا انھیں واپس کر دو اور ہماری کھجوریں ہمیں لوٹا دو ۔

5649

۵۶۴۸: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیْعَۃَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ یَحْیٰی، وَخَالِدِ بْنِ أَبِیْ عِمْرَانَ ، عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ السَّبَائِیِّ ، عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ ، نُبَایِعُ الْیَہُوْدَ ، أُوْقِیَّۃَ الذَّہَبِ بِالدِّیْنَارَیْنِ وَالثَّلَاثَۃِ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَبِیْعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ ، اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ .
٥٦٤٨: حنش بن عبداللہ سبائی نے فضالہ بن عبید (رض) سے نقل کیا کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خیبر میں یہود سے خریدو فروخت کر رہے تھے ایک اوقیہ سونا دے کر دو دینار اور تین دینار لے رہے تھے۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن سے فروخت کرسکتے ہیں۔

5650

۵۶۴۹: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُوْرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عُبَادَۃُ وَعَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ بَکْرَۃَ ، یَعْنِیْ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ : نَہَانَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِیْعَ الْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ ، وَالذَّہَبَ بِالذَّہَبِ ، اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِیْعَ الذَّہَبَ فِی الْفِضَّۃِ ، وَالْفِضَّۃَ فِی الذَّہَبِ ، کَیْفَ شِئْنَا .
٥٦٤٩: عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے برابر برابر فروخت کا حکم فرمایا اور سونے کو چاندی اور چاندی کو سونے کے بدلے کم زیادہ جس طرح چاہیں فروخت کی اجازت دی۔

5651

۵۶۵۰: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیْدَ قَالَ : أَخْبَرَنَا رَبِیْعَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، مَوْلٰی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ حَسَّانَ النَّجِیْبِیِّ أَنَّہٗ سَمِعَ حَنَشًا الصَّنْعَانِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ ، فِیْ غَزْوَۃِ أُنَاسٍ قِبَلَ : الْمَغْرِبِ ، یَقُوْلُ : اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فِیْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ بَلَغَنِیْ أَنَّکُمْ تَتَبَایَعُوْنَ الْمِثْقَالَ بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثَیْنِ ، وَأَنَّہٗ لَا یَصْلُحُ اِلَّا الْمِثْقَالُ بِالْمِثْقَالِ ، وَالْوَزْنُ بِالْوَزْنِ .
٥٦٥٠: حنش صنعانی رویفع بن ثابت (رض) سے غزوہ اناس میں مغرب سے پہلے یہ بات بیان کر رہے تھے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ خیبر میں فرمایا مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تم ایک مثقال کی فروخت نصف اور ثلثین سے کرتے ہو اور یہ اسی صورت میں درست ہے جبکہ مثقال مثقال کے بدلے اور وزن وزن کے ساتھ برابر ہو۔

5652

۵۶۵۱: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : سَمِعْتُ مَالِکًا یَقُوْلُ : حَدَّثَنِیْ مُوْسَی بْنُ أَبِیْ تَمِیْمٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ بَشَّارٍ ، عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلدِّیْنَارُ بِالدِّیْنَارِ ، لَا فَضْلَ بَیْنَہُمَا ، وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، لَا فَضْلَ بَیْنَہُمَا .
٥٦٥١: سعید بن بشار نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دینار دینار کے بدلے ہے ان میں باہمی تفاضل نہیں اور درہم درہم کے بدلے ان میں بھی کوئی اضافہ نہیں (لیا جاسکتا)

5653

۵۶۵۲: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُوْسَی بْنِ أَبِیْ تَمِیْمٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَثَبَتَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ الْمُتَوَاتِرَۃِ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ ، وَالذَّہَبِ بِالذَّہَبِ ، مُتَفَاضِلًا ، وَکَذٰلِکَ سَائِرُ الْأَشْیَائِ الْمَکِیْلَاتِ ، الَّتِی قَدْ ذُکِرَتْ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا .فَالْعَمَلُ بِہَا أَوْلَی بِنَا ، مِنَ الْعَمَلِ بِحَدِیْثِ أُسَامَۃَ ، الَّذِیْ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ تَأْوِیْلُہٗ عَلٰی مَا قَدْ ذَکَرْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ .ثُمَّ ہَذَا أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْدِہٖ، قَدْ ذَہَبُوْا فِیْ ذٰلِکَ اِلَی مَا تَوَاتَرَتْ بِہٖ الْآثَارُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا .
٥٦٥٢: زہیر بن محمد نے موسیٰ بن ابی تمیم سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان آثار متواترہ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ چاندی کی بیع چاندی کے بدلے اور سونے کی بیع سونے کے بدلے تفاضل کی صورت میں ممنوع ہے تمام مکیلی و موزونی اشیاء جن کا آثار میں تذکرہ ہوا ان کا یہی حکم ہے۔ پس ان پر عمل کرنا اسامہ (رض) کی روایت پر عمل سے اولیٰ ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ روایت اسامہ کی وہ تاویل کرلی جائے جو ہم نے اسی باب میں ذکر کی ہے۔ پھر یہ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جو آپ کے بعد اسی طرف گئے ہیں جو ان متواتر روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وارد ہوا ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان آثار متواترہ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ چاندی کی بیع چاندی کے بدلے اور سونے کی بیع سونے کے بدلے تفاضل کی صورت میں ممنوع ہے تمام مکیلی و موزونی اشیاء جن کا آثار میں تذکرہ ہوا ان کا یہی حکم ہے۔ پس ان پر عمل کرنا اسامہ (رض) کی روایت پر عمل سے اولیٰ ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ روایت اسامہ کی وہ تاویل کرلی جائے جو ہم نے اسی بات میں ذکر کی ہے۔

5654

۵۶۵۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُوْل : خَطَبَ عُمَرُ فَقَالَ : لَا یَشْتَرِیْ أَحَدُکُمْ دِیْنَارًا بِدِیْنَارَیْنِ ، وَلَا دِرْہَمًا بِدِرْہَمَیْنِ ، وَلَا قَفِیْزًا بِقَفِیْزَیْنِ ، اِنِّیْ أَخْشٰی عَلَیْکُمُ الرَّمَائَ وَاِنِّیْ لَا أُوْتٰی بِأَحَدٍ فَعَلَہٗ اِلَّا أَوْجَعْتُہٗ عُقُوْبَۃً ، فِیْ نَفْسِہٖ وَمَالِہٖ .
٥٦٥٣: جبلہ بن سحیم نے نقل کیا کہ میں نے ابن عمر (رض) کو حضرت عمر (رض) کا خطبہ نقل کرتے سنا تم میں کوئی ایک دینار کے بدلے دو دینار اور نہ ایک درہم کے بدلے دو درہم اور نہ ایک قفیز کے بدلے دو قفیز خریدے۔ مجھے اس میں تمہارے متعلق سود کا خطرہ ہے جو ایسا فعل کرتے پکڑا گیا اس کو مالی اور جانی سزا دی جائے گی۔
لغات : الرماء۔ الرباء۔ دونوں کا معنی سود ہے۔ النہایہ۔
تخریج : مالک فی البیوع ٣٤؍٣٥‘ مسند احمد ٢؍١٠٩‘ ٤؍٤۔

5655

۵۶۵۴: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَا یَأْخُذُ أَحَدُکُمْ دِرْہَمًا بِدِرْہَمَیْنِ ، فَاِنِّیْ أَخْشٰی عَلَیْکُمُ الرَّمَائَ .
٥٦٥٤: ابن عمر (رض) کہتے ہیں حضرت عمر (رض) نے اعلان کیا کہ کوئی تم میں ایک کے بدلے دو درہم نہ لے مجھے تمہارے متعلق اس میں سود کا خطرہ ہے۔
تخریج : مسند احمد ٢؍١٠٩‘ ٤؍٤۔

5656

۵۶۵۵: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا وَہْبٌ قَالَ : ثَنَا أَبِیْ، قَالَ : سَمِعْتُ نَافِعًا قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ عُمَرَ ، قَالَ خَطَبَ عُمَرُ فَقَالَ : لَا تَبِیْعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ ، وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ ، اِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ ، وَلَا تَشِفُّوْا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ ، اِنِّیْ أَخَافُ عَلَیْکُمُ الرَّمَائَ .
٥٦٥٥: ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے خطبہ میں فرمایا سونے کو سونے کے بدلے مت فروخت کرو اور اسی طرح چاندی کو چاندی کے بدلے مت فروخت کرو مگر جب دونوں برابر ہوں ایک کو دوسرے پر اضافہ مت دو ۔ مجھے اس کے متعلق رباء کا خطرہ ہے۔

5657

۵۶۵۶: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَہٰذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، یَخْطُبُ بِہٰذَا ، عَلَی مِنْبَرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِہٖ رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ لَا یُنْکِرُہٗ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ ، فَدَلَّ ذٰلِکَ ، عَلٰی مُوَافَقَتِہِمْ لَہٗ عَلَیْہِ .ثُمَّ قَدْ رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا ، عَنْ أَبِیْ بَکْرٍ ، وَعَلِیٍّ ، وَغَیْرِہِمَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یُوَافِقُ ذٰلِکَ أَیْضًا .
٥٦٥٦: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے حضرت عمر (رض) سے اسی طرح روایت کی ہے۔ یہ عمر بن خطاب (رض) منبر پر سرعام خطبہ دے رہے ہیں اور مجمع میں صحابہ کرام موجود ہیں ان میں سے کوئی اس کا انکار نہیں کرتا یہ دلیل ہے کہ وہ سب اس پر متفق ہیں۔

5658

۵۶۵۷: حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، عَنْ شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ ، عَنْ مُوْسَی بْنِ عَلِی ، حَدَّثَہٗ عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَبِیْ قَیْسٍ ، مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ : کَتَبَ أَبُوْبَکْرٍ الصِّدِّیْقُ اِلَی أُمَرَائِ الْأَجْنَادِ ، حِیْنَ قَدِمَ الشَّامَ .أَمَّا بَعْدُ فَاِنَّکُمْ قَدْ ہَبَطْتُمْ أَرْضَ الرِّبَا ، فَلَا تَتَبَایَعُوْنَ الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ ، وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ ، وَلَا الطَّعَامَ بِالطَّعَامِ اِلَّا کَیْلًا بِکَیْلٍ قَالَ أَبُو قَیْسٍ: قَرَأْت کِتَابَہُ .
٥٦٥٧: ابو قیس مولیٰ عمرو بن العاص نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر (رض) نے لشکر کے سپہ سالاروں کو لکھا جبکہ وہ شام سے واپس لوٹے۔ امابعد ! تم سودی علاقہ میں گئے ہو سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن سے خریدو فروخت کرو اور چاندی کو چاندی کے بدلے مساوی وزن سے بیچو۔ اسی طرح غلہ غلے کے بدلے برابر کیل سے فروخت کرو۔ ابو قیس راوی کہتے ہیں کہ میں نے خود ان کا خط پڑھا ہے۔

5659

۵۶۵۸: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیْعِ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ اِسْحَاقَ الْفَزَارِیّ ، عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ السَّمَّانِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ ، فَأَتَاہٗ رَجُلٌ فَقَالَ : یَکُوْنُ عِنْدِی الدَّرَاہِمُ ، فَلَا تُنْفِقْ عَنِّیْ فِیْ حَاجَتِی ، فَأَشْتَرِیْ بِہَا دَرَاہِمَ تَجُوْزُ عَنِّیْ، وَأَحْفِمُ فِیْہَا .قَالَ : فَقَالَ عَلِیٌّ : اِشْتَرِ بِدَرَاہِمِکَ ذَہَبًا ، ثُمَّ اشْتَرِ بِذَہَبِکَ وَرِقًا ، ثُمَّ أَنْفِقْہَا فِیْمَا شِئْت .
٥٦٥٨: ابو صالح سمان کہتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے ہاں بیٹھا تھا کہ ان کی خدمت میں ایک آدمی آ کر دریافت کرنے لگا کہ میرے پاس دراہم ہوتے ہیں وہ میری حاجت میں خرچ نہیں ہوتے کیا میں ان کے بدلے دوسرے دراہم خرید لوں تو یہ جائز ہوگا اور ان میں اپنی مرضی سے کم کر دوں۔ آپ نے فرمایا اپنے دراہم کے بدلے سونا خریدو پھر اس کی چاندی خرید کر جہاں چاہو خرچ کرو۔

5660

۵۶۵۹: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ نُعَیْمٍ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، عَنْ عُمَرَ قَالَ الدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، فَضْلُ مَا بَیْنَہُمَا رِبًا .قَالَ أَبُوْ نُعَیْمٍ : قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا ، عَنْ سُفْیَانَ الدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ قَالَ حُسَیْنٌ : قَالَ لِیْ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، اِمَامُ مَسْجِدِ حَمَّادٍ .
٥٦٥٩: شریح نے عمر (رض) سے نقل کیا کہ درہم کے بدلے درہم ان میں اضافہ لینا سود ہے ابو نعیم کا بیان ہے کہ ہمارے بعض احباب نے سفیان سے ” الدرہم بالدرہم “ نقل کیا۔ حسین راوی کہتے ہیں کہ احمد بن صالح مسجد حماد کے امام نے اسی طرح بیان کیا۔

5661

۵۶۶۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا ہَارُوْنُ بْنُ اِسْمَاعِیْلَ قَالَ : ثَنَا عَلِیٌّ بْنُ الْمُبَارَکِ ، قَالَ: ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، یَنْہَیَانِ عَنْ بَیْعِ الدِّرْہَمَیْنِ بِالدِّرْہَمِ ، یَدًا بِیَدٍ ، وَیَقُوْلَانِ الدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ ، وَالدِّیْنَارُ بِالدِّیْنَارِ .
٥٦٦٠: سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عمر (رض) اور ابن عمر دونوں نقد ایک درہم کو دو درہم کے بدلے فروخت سے منع کرتے تھے اور کہتے کہ درہم بدلے درہم کے اور دینار بدلے دینار کے۔

5662

۵۶۶۱: حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قَرَأَ عَلَیَّ شُعَیْبٌ حَدَّثَنَا مُوْسَی بْنُ عَلِی ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ مَنْصُوْرٍ عَنْ أَبِیْ رَافِعٍ قَالَ : مَرَّ بِیْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَمَعَہٗ وَرِقٌ فَقَالَ اصْنَعْ لَنَا أَوْضَاحًا لِصَبِیْ لَنَا .قُلْتُ :یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ، عِنْدِی أَوْضَاحٌ مَعْمُوْلَۃٌ ، فَاِنْ شِئْتُ أَخَذْتُ الْوَرِقَ وَأَخَذْتَ الْأَوْضَاحَ .فَقَالَ عُمَرُ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَقُلْت نَعَمْ فَوَضَعَ الْوَرِقَ فِیْ کِفَّۃِ الْمِیزَانِ ، وَالْأَوْضَاحَ فِی الْکِفَّۃِ الْأُخْرَی ، فَلَمَّا اسْتَوَی الْمِیزَانُ ، أَخَذَ بِاِحْدٰی یَدَیْہِ، وَأَعْطٰی بِالْأُخْرٰی .
٥٦٦١: ابو رافع کہتے ہیں کہ میرے پاس سے عمر (رض) کا گزر ہوا۔ ان کے پاس چاندی تھی تو انھوں نے کہا ہماری ایک بچی کے لیے زیور بنادو ۔ میں نے کہا اے امیرالمؤمنین میرے پاس استعمال شدہ زیور ہیں اگر تم پسند کرو تو چاندی لے کر زیور دے دو ۔ عمر (رض) کہنے لگے برابر برابر میں نے کہا جی ہاں چنانچہ انھوں نے چاندی کو ایک پلڑے میں رکھا اور دوسرے میں زیورات رکھے جب وزن برابر ہوگیا تو ایک ہاتھ سے زیور لے لیا اور دوسرے سے چاندی دے دی۔

5663

۵۶۶۲: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مُنْقِذٍ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یَزِیْدَ الْمُقْرِئُ ، عَنْ غِیَاثِ بْنِ رَزِینٍ قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَلِیُّ بْنُ رَبَاحٍ ، وَہُوَ اللَّخْمِیُّ ، قَالَ : کُنَّا فِیْ غَزَاۃٍ مَعَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ ، فَسَأَلْتُہٗ عَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ ، فَقَالَ مِثْلًا بِمِثْلٍ ، لَیْسَ بَیْنَہُمَا فَضْلٌ .وَمِمَّا رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ رُجُوْعِہِ عَنِ الصَّرْفِ ،
٥٦٦٢: علی بن رباح لخمی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے میں نے ان سے سونے کے بدلے سونا فروخت کرنے سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا برابر دیا جائے ان میں تفاضل نہ ہو۔

5664

۵۶۶۳: مَا قَدْ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا الْخَصِیْبُ قَالَ ، ثِنَا حَمَّادٌ ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ أَبِیْ ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِیْ نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی الصَّہْبَائِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ نَزَعَ عَنِ الصَّرْفِ .فَہٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، وَہُوَ الَّذِیْ رَوٰی عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ اِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ وَتَأَوَّلَ ذٰلِکَ عَلَی اِجَازَۃِ الْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ ، وَالذَّہَبِ بِالذَّہَبِ مِثْلَیْنِ بِمِثْلٍ ، وَأَکْثَرَ - مِنْ ذٰلِکَ ، قَدْ رَجَعَ عَنْ قَوْلِہٖ ذٰلِکَ .فَاِمَّا أَنْ یَکُوْنَ رُجُوْعُہُ لِعِلْمِہِ أَنَّ مَا کَانَ أُسَامَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حَدَّثَہٗ اِنَّمَا ہُوَ رِبَا الْقُرْآنِ ، وَعَلِمَ أَنَّ رِبَا النَّسِیْئَۃِ بِغَیْرِ ذٰلِکَ أَوْ یَکُوْنُ ثَبَتَ عِنْدَہُ مَا خَالَفَ حَدِیْثَ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، مِمَّا لَمْ یَثْبُتْ مِنْہٗ، حَدِیْثُ أُسَامَۃَ مِنْ کَثْرَۃِ مَنْ نَقَلَہُ لَہٗ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَامَتْ عَلَیْہِ بِہٖ الْحُجَّۃُ وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ فِیْ حَدِیْثِ أُسَامَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، لِأَنَّہٗ خَبَرُ وَاحِدٍ - ، فَرَجَعَ اِلَی مَا جَائَ تْ بِہٖ الْجَمَاعَۃُ ، الَّذِیْنَ تَقُوْمُ بِنَقْلِہِمُ الْحُجَّۃُ ، وَتَرَکَ مَا جَائَ بِہٖ الْوَاحِدُ ، الَّذِیْ قَدْ یَجُوْزُ عَلَیْہِ السَّہْوُ وَالْغَلَطُ وَالْغَفْلَۃُ .وَہٰذَا الَّذِیْ بَیَّنَّا فِی الصَّرْفِ ، قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٥٦٦٣: ابو نضرہ نے ابوالصہباء سے روایت کی کہ ابن عباس (رض) نے اپنے قول سے رجوع کرلیا۔ یہ ابن عباس (رض) ہیں جنہوں نے اسامہ بن زید (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے کہ سود تو ادھار میں ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکالا کہ چاندی کے بدلے چاندی اور سونے کے بدلے سونے کی بیع ایک مثل کے بدلے دو ۔ زیادہ مثل کی صورت میں جائز ہے اور انھوں نے اس سے رجوع کرلیا تو ان کا رجوع یا تو اس بات کے معلوم ہوجانے کی وجہ سے تھا کہ حضرت اسامہ (رض) نے جو کچھ ان سے بیان کیا کہ اس سے مراد وہ ربا ہے جس کا قرآن مجید میں تذکرہ ہے اور ان کو معلوم ہوگیا کہ ادھار والا سود اور ہے یا پھر ان کے ہاں حضرت اسامہ (رض) کی روایت کے خلاف روایت اس طریقہ پر ثابت ہوئی کہ حضرت اسامہ (رض) کی روایت اس طرح ثابت نہ ہوئی جیسا کہ دوسری روایات ہیں کیونکہ وہ نہایت کثرت سے منقول ہیں۔ اس لیے یہ روایت ان کے لیے حجت بن گئی اور یہ بات حضرت اسامہ (رض) کی روایت میں نہ تھی۔ کیونکہ وہ تو خبر واحد ہے۔ چنانچہ ان کا رجوع اس روایت کی طرف ہوا جس کو ایک بڑی جماعت نے نقل کیا کہ ان کا نقل کرنا حجت بن جاتا ہے اور انھوں نے خبر واحد کو چھوڑ دیا۔ کیونکہ اس میں بھولنے اور غلطی کا امکان ہے۔ یہ جو اوپر بیان کیا گیا امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل روایت : حضرت ابن عباس (رض) کے ہاں پہلے روایت اسامہ کی وجہ سے صرف رباء نسیہ حرام تھا پھر ابی بن کعب کے ساتھ اور ابو سعید خدری کے ساتھ گفتگو کے بعد تفاضل میں بھی رباء کے قائل ہوگئے اسی کو طحاوی (رح) نے ثابت کر کے ترجیح دی ہے۔
(المرقاۃ)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔