HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

26. شکار اور ذبیحوں سے متعلق

الطحاوي

6153

۶۱۵۱: مَا حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ وَنَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَا : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْمَجِیْدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ حَبِیْبِ بْنِ أَبِیْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، وَعَنْ کُلِّ ذِیْ مِخْلَبٍ مِنِ الطَّیْرِ .
٦١٥١: عاصم بن ضمرہ علی المرتضی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلیوں والے درندے اور پنجے والے پرندے کے گوشت سے منع فرمایا۔
تخریج : بخاری فی الذبائح باب ٢٨‘ مسلم فی الصید روایت ١٢‘ ١٣‘ ابو داؤد فی الاطمہ باب ٣٢‘ ترمذی فی الصید باب ٩‘ نسائی فی الصید باب ٧٦‘ مسند احمد جلد ١؍١٤٧‘ ٢٤٤‘ جلد ٣؍٣٢٣‘ جلد ٤؍٨٩‘ ٩٠۔

6154

۶۱۵۲: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ ، عَنْ مَیْمُوْنِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، وَعَنْ کُلِّ ذِیْ مِخْلَبٍ مِنِ الطَّیْرِ .
٦١٥٢: میمون بن مہران نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہر پنجے والے پرندے اور کملیوں والے درندے کے (گوشت) سے منع فرمایا۔

6155

۶۱۵۳: حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔، وَقَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٦١٥٣: ابو عوانہ نے ابو بشر سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا۔

6156

۶۱۵۴: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنَ الْمَرْوَزِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦١٥٤: علی بن حسن بن شقیق نے ابو عوانہ سے روایت نقل کی پھر انھوں نے اپنی سند اسی طرح روایت بیان کی ہے۔

6157

۶۱۵۵: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، قَالَ : ثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ عَرُوْبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مَیْمُوْنِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦١٥٥: سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی۔

6158

۶۱۵۶: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُوْمِیِّ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ .
٦١٥٦: مجاہد نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلیوں والے درندے کے کھانے سے منع کیا۔

6159

۶۱۵۷: وَحَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ اِدْرِیْسَ الْخَوْلَانِیِّ ، عَنْ أَبِیْ ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦١٥٧: ابو ادریس خولانی نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی (رض) سے انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کی ہے۔

6160

۶۱۵۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عِیْسَی بْنُ اِبْرَاھِیْمَ الْبِرْکِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔فَقَدْ قَامَتِ الْحُجَّۃُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِنَہْیِہِ عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، وَتَوَاتَرَتْ بِذٰلِکَ الْآثَارُ عَنْہُ .فَلَا یَجُوْزُ أَنْ یَخْرُجَ مِنْ ذٰلِکَ الضَّبُعُ ، اِذَا کَانَتْ ذَاتَ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، اِلَّا بِمَا یَقُوْمُ عَلَیْنَا بِہٖ الْحُجَّۃُ بِاِخْرَاجِہَا مِنْ ذٰلِکَ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٦١٥٨: ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ سے اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچلیوں والے درندے کو کھانے کی ممانعت میں ان متواتر روایات سے حجت قائم ہوگئی اب جائز نہیں کہ بجو کو اس سے خارج کیا جاسکے کیونکہ اس کا کچلیوں والا درندہ ہونا تو معروف ہے پس اس کو خارج کرنے کے لیے اسی طرح کی مضبوط دلیل چاہیے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مدینہ کی حدود میں بھی شکار کا حکم وہی ہے جو حرم مکہ کا ہے۔ طرح درخت کا بھی کاٹنا درست نہیں۔ اس قول کو امام مالک ‘ شافعی اور احمد رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔ دوسرا فریق یہ کہتا ہے مدینہ منورہ کی عظمت اپنے مقام پر ہے مگر اس کی حدود میں شکار اور درختوں کا وہ حکم نہیں جو حرم مکہ کا ہے۔ اس قول کو ائمہ احناف نے اختیار کیا ہے اور ثوری اور ابن مبارک رحمہم اللہ کا قول بھی ہے (العینی والمرقات)
حاصل : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچلیوں والے درندے کو کھانے کی ممانعت میں ان متواتر روایات سے حجت قائم ہوگئی اب جائز نہیں کہ بجو کو اس سے خارج کیا جاسکے کیونکہ اس کا کچلیوں والا درندہ ہونا تو معرو ہے پس اس کو خارج کرنے کے لیے اسی طرح کی مضبوط دلیل چاہیے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

6161

۶۱۵۹: حَدَّثَنَا فَہْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ : ثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ قَالَ : ثَنَا أَبِی قَالَ ثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ : حَدَّثَنِیْ اِبْرَاھِیْمُ التَّیْمِیُّ ، قَالَ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ، قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلَی مِنْبَرٍ مِنْ آجُر ، وَعَلَیْہِ سَیْفٌ فِیْہِ صَحِیْفَۃٌ مُعَلَّقَۃٌ بِہٖ ، فَقَالَ : وَاللّٰہِ مَا عِنْدَنَا مِنْ کِتَابٍ نَقْرَؤُہُ اِلَّا کِتَابَ اللّٰہِ، وَمَا فِیْ ہٰذِہٖ الصَّحِیْفَۃِ ثُمَّ نَشَرَہَا ، فَاِذَا فِیْہَا الْمَدِیْنَۃُ حَرَامٌ ، مِنْ عَیْرٍ اِلَی ثَوْرٍ .
٦١٥٩: ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بیان کیا کہ ہمیں علی (رض) نے عیدوں کے منبر پر خطبہ دیا اس وقت انھوں نے تلوار پہن رکھی تھی اور اس میں ایک خط لٹک رلا تھا آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ہمارے پاس پڑھنے کے لیے کتاب اللہ کے سوا اور کوئی کتاب نہیں اور جو کچھ اس خط میں ہے پھر آپ نے اس کو پھیلا دیا تو اس میں یہ لکھا تھا کہ مدینہ منورہ عیر پہاڑ سے ثور تک حرمت والا ہے۔
تخریج : مسلم فی الحج روایت ٤٦٧‘ والعتق روایت ٢٥‘ مسند احمد ١؍٨١۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مدینہ کی حدود میں بھی شکار کا حکم وہی ہے جو حرم مکہ کا ہے۔ اس طرح درخت کا بھی کاٹنا اسی طرح درست نہیں۔ اس قول کو امام مالک ‘ شافعی اور احمد رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔
دوسرا فریق یہ کہتا ہے مدینہ منورہ کی عظمت اپنے مقام پر ہے مگر اس کی حدود میں شکار اور درختوں کا وہ حکم نہیں جو حرم مکہ کا ہے۔ اس قول کو ائمہ احناف نے اختیار کیا ہے اور ثوری اور ابن مبارک رحمہم اللہ کا قول بھی ہے (العینی والمرقات)

6162

۶۱۶۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا رَکِبَ اِلَی قَصْرِہِ بِالْعَقِیْقِ ، فَوَجَدَ غُلَامًا یَقْطَعُ شَجَرَۃً أَوْ یَحْتَطِبُہُ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَظُنُّ فِیْہِ فَأَخَذَ سَلَبَہُ فَلَمَّا رَجَعَ ، أَتَاہُ أَہْلُ الْغُلَامِ ، فَکَلَّمُوْھُ أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ مَا أَخَذَ مِنْ غُلَامِہِمْ .فَقَالَ : مَعَاذَ اللّٰہِ أَنْ أَرُدَّ شَیْئًا نَفَّلَنِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ، وَأَبَی أَنْ یَرُدَّہُ اِلَیْہِمْ .
٦١٦٠: عامر بن سعد بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد مقام عقیق میں اپنے محل کی طرف سوار ہو کر تشریف لے جا رہے تھے کہ انھوں نے ایک غلام کو پایا جو درخت یا لکڑیاں کاٹ رہا تھا طحاوی (رح) کہتے ہیں کہ میرا خیال یہ ہے کہ اس کے اندر یہ الفاظ بھی ہیں کہ انھوں نے اس کا سامان لے لیا جب وہ واپس لوٹے تو غلام کے مالک آئے اور انھوں نے گفتگو کی کہ جو کچھ ان کے غلام سے لیا گیا ہے وہ واپس کردیا جائے تو حضرت سعد نے فرمایا معاذاللہ میں اس چیز کو واپس نہیں کرسکتا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بطور غنیمت مجھے دی ہے اور اس چیز کو ان کی طرف واپس کرنے سے انکار کردیا۔
تخریج : مسلم فی الحج روایت ٤٦١‘ مسند احمد ١؍١٦٨۔

6163

۶۱۶۱: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیْمٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِیْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : شَہِدْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِیْ وَقَّاصٍ ، رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَقَدْ أَتَاہُ قَوْمٌ فِیْ عَبْدٍ لَہُمْ ، أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِیْ وَقَّاصٍ سَلَبَہٗ، رَآہٗ یَصِیدُ فِیْ حَرَمِ الْمَدِیْنَۃِ ، الَّذِیْ حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذَ سَلَبَہُ فَکَلَّمُوْھُ أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِ سَلَبَہُ فَأَبَی وَقَالَ : اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَحَدَّ حُدُوْدَ الْحَرَامِ ، حَرَّمَ الْمَدِیْنَۃَ فَقَالَ : مَنْ وَجَدْتُمُوْھُ یَصِیدُ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ہٰذِہِ الْحُدُوْدِ ، فَمَنْ وَجَدَہُ فَلَہٗ سَلَبُہُ فَلَا أَرُدُّ عَلَیْکُمْ طُعْمَۃً أَطْعَمَنِیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلٰـکِنْ اِنْ شِئْتُمْ غَرِمْتُ لَکُمْ ثَمَنَ سَلَبِہٖ ، فَعَلْت .
٦١٦١: سلیمان بن ابو عبداللہ کہتے ہیں کہ میں سعد بن ابی وقاص کے پاس موجود تھا جبکہ ان کے پاس ایک غلام کے مالک آئے جس غلام سے حضرت سعد نے سامان لیا تھا حضرت سعد نے اس غلام کو حرم مدینہ میں شکار کرتے دیکھا جس حرم کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقرر فرمایا۔ آپ نے اس کا سامان چھین لیا مالکوں نے سامان واپس کرنے کی بات کی تو آپ نے انکار کردیا اور فرمایا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرم مدینہ کی حد بندی فرمائی تو ارشاد فرمایا کہ اس حدود میں جس کو تم شکار کرتا پاؤ تو جو آدمی شکار کرتا ہوا پائے شکاری کا سامان اسی کا ہے اس لیے میں وہ لقمہ واپس نہیں کرسکتا۔ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کھلایا ہے لیکن تم چاہو تو میں سامان کی قیمت بطور چٹی کے بھر سکتا ہوں۔
تخریج : ابو داؤد فی المناسک باب ٩٥۔

6164

۶۱۶۲: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ حُمَیْدٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیْمٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لَابَتَی الْمَدِیْنَۃِ أَنْ یُقْطَعَ عِضَاہُہَا أَوْ یُقْتَلَ صَیْدُہَا .
٦١٦٢: عامر بن سعد اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے ان دو پہاڑوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیا اور اس کا ببول کا درخت کاٹنے اور شکار مارنے سے منع فرمایا۔
تخریج : مسند احمد ٥؍١٩٠۔

6165

۶۱۶۳: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِیْ بَکْرٍ قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُو ثَابِتٍ ، عِمْرَانُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ الزُّہْرِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَزِیْدَ ، مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ أَبِیْہَ قَالَ : اصْطَدْت طَیْرًا بِالْقُنْبُلَۃِ ، فَخَرَجْتُ بِہٖ فِیْ یَدِی - فَلَقِیَنِیْ أَبِیْ، عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَا ہٰذَا، فَقُلْتُ :طَیْرًا اصْطَدْتُہٗ بِالْقُنْبُلَۃِ ، فَعَرَکَ أُذُنِیْ عَرْکًا شَدِیدًا ثُمَّ أَرْسَلَہٗ مِنْ یَدِی - ثُمَّ قَالَ : حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَیْدَ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا .
٦١٦٣: صالح بن ابراہیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے جھنڈ سے ایک پرندے کو شکار کیا میں اس کو اپنے ہاتھ میں لے کر نکلا تو مجھے میرے والد عبدالرحمن بن عوف مل گئے کہنے لگے یہ کیا ہے۔ میں نے کہا یہ ایک پرندہ ہے جس کو میں نے شکار کیا ہے انھوں نے میرے کان کو زور سے مروڑا پھر اس کو میرے ہاتھ سے چھڑا دیا پھر فرمایا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان کے شکار کو حرام کیا ہے۔

6166

۶۱۶۴: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِیْ مَالِکٌ ، عَنْ یُوْنُسَ بْنِ یُوْسُفَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ وَجَدَ غِلْمَانًا ، قَدْ لَجَئُوْا ثَعْلَبًا اِلَی زَاوِیَۃٍ ، فَطَرَدَتْہُمْ .قَالَ مَالَک لَا أَعْلَمُ اِلَّا أَنَّہٗ قَالَ : أَفِیْ حَرَمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یُصْنَعُ ہٰذَا ؟
٦١٦٤: عطاء ابن یسار نے حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت کی ہے کہ جنہوں نے لومڑی کو ایک کونے میں گھسنے پر مجبور کردیا تو آپ نے ان کو بھگا دیا امام مالک جو اس روایت کے راوی ہیں وہ کہتے ہیں کہ میرے علم میں یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا کیا حرم رسول میں ایسا کیا جاتا ہے۔

6167

۶۱۶۵: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَفَّانَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ ، عَنْ یَسِیْرِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، - أَوْ أَہْوَی بِیَدِہِ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ - یَقُوْلُ اِنَّہٗ حَرَمٌ آمِنٌ .
٦١٦٥: یسیر بن عمر کہتے ہیں کہ سہل بن حنیف (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ آپ نے اپنا دست مبارک مدینہ منورہ کی طرف جھکاتے ہوئے فرمایا۔ یہ امن والد حرم ہے۔

6168

۶۱۶۶: حَدَّثَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِیُّ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ : ثَنَا زِیَادُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ شُرَحْبِیْلَ قَالَ : أَتَانَا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَنَحْنُ نَنْصِبُ فِخَاخًا لَنَا بِالْمَدِیْنَۃِ ، فَرَمَی بِہَا وَقَالَ : أَلَمْ تَعْلَمُوْا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ صَیْدَہَا ؟
٦١٦٦: شرحبیل کہتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت زید بن ثابت (رض) آئے اور ہم اس وقت مدینہ میں اپنا ایک جال لگا رہے تھے آپ اس کو پھینک دیا اور فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے شکار کو حرام قرار دیا ہے۔
تخریج : مسند احمد ٥؍١٩٠۔

6169

۶۱۶۷: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ اِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ ، قَالَ : ثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِبْرَاھِیْمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ حَرَّمَ مَکَّۃَ ، وَدَعَا لَہُمْ ، وَاِنِّیْ حَرَّمْت الْمَدِیْنَۃَ ، وَدَعَوْتُ لَہُمْ بِمِثْلِ مَا دَعَا بِہٖ اِبْرَاھِیْمُ لِأَہْلِ مَکَّۃَ ، أَنْ یُبَارِکَ لَہُمْ فِیْ صَاعِہِمْ وَمُدِّہِمْ .
٦١٦٧: عباد بن تمیم کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زید (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے مکہ کو حرم قرار دیا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور میں نے مدینہ کو حرم قرار دیا اور ان کے لیے اسی طرح کی دعا فرمائی جو ابراہیم (علیہ السلام) نے اہل مکہ کے لیے فرمائی تھی کہ اے اللہ ان کے مد اور صاع میں برکت عنایت فرما۔

6170

۶۱۶۸: حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَمْرُو بْنُ یَحْیَی ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦١٦٨: محمد بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے عمرو بن یحییٰ نے خبر دی پھر اپنی اسناد سے اسی طرح روایت بیان کی۔

6171

۶۱۶۹: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ ثَنَا قَبِیْصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ، حَرَّمَ بَیْتَ اللّٰہِ وَأَمَّنَہٗ، وَاِنِّیْ حَرَّمْت الْمَدِیْنَۃَ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا ، لَا یُقْطَعُ عِضَاہُہَا ، وَلَا یُصَادُ صَیْدُہَا .
٦١٦٩: ابوالزبیر نے جابر (رض) سے اور انھوں نے جانب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے کہ بیشک ابراہیم (علیہ السلام) نے بیت اللہ کو حرمت و امن والا قرار دیا اور میں نے مدینہ منورہ کی دو پہاڑیوں کے درمیان والے حصے کو امن والا قرار دیا کہ اس کے کانٹے دار درختوں کو نہ کاٹا جائے اور نہ شکار کو شکار کیا جائے۔

6172

۶۱۷۰: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ الْقَطَّانُ ، ح .
٦١٧٠: یزید بن سنان نے یحییٰ بن سعید قطان سے روایت کی ہے۔

6173

۶۱۷۱: وَحَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ ثِنَا : أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ اِسْحَاقَ ، عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ کَعْبٍ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، حَرَّمَ مَا بَیْنَ لَابَتَی الْمَدِیْنَۃِ أَنْ یُعْضَدَ شَجَرُہَا ، أَوْ یُخْبَطَ .
٦١٧١: زینب بنت کعب نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے دو پہاڑیوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیا۔ کہ اس کے درخت کو نہ کاٹا جائے اور نہ اس کے درخت کے پتے جھاڑے جائیں۔
تخریج : ابو داؤد فی المناسک باب ٩٥۔

6174

۶۱۷۲: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ وَعَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَا : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ أَخْبَرَنِیْ عُتْبَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ ، مَوْلٰی بَنِیْ تَیْمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَیْنَ لَابَتَی الْمَدِیْنَۃِ .
٦١٧٢: نافع بن جبیر نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ منورہ کے دو پہاڑوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیا۔
تخریج : بخاری فیالمدینہ باب ٤‘ الجہاد باب ٧١‘ احادیث الانبیاء باب ١٠‘ مسلم فی الحج روایت ٢٥٦‘ ترمذی فی المناقت باب ٦٧‘ ابن ماجہ فی المناسک باب ١٠٤‘ مالک فی المدینہ روایت ١٠‘ ١١‘ مسند احمد ١؍١٦٩‘ ٢؍٢٣٦‘ ٢٧٩‘ ٣؍٢٣‘ ١٤٧‘ ٤؍١٤١‘ ٥؍١٨١۔

6175

۶۱۷۳: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، قَالَ : ثَنَا الْقَعْنَبِیُّ ، قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ خَطَبَ ، فَذَکَرَ مَکَّۃَ وَحُرْمَتَہَا وَأَہْلَہَا ، وَلَمْ یَذْکُرْ الْمَدِیْنَۃَ وَحُرْمَتَہَا وَأَہْلَہَا .فَقَامَ رَافِعُ بْنُ خَدِیجٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَالِی أَسْمَعُکَ ذَکَرْتُ مَکَّۃَ وَحُرْمَتَہَا وَأَہْلَہَا وَلَمْ تَذْکُرْ الْمَدِیْنَۃَ وَحُرْمَتَہَا وَأَہْلَہَا ؟ وَقَدْ حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا بَیْنَ لَابَتَی الْمَدِیْنَۃِ وَذٰلِکَ عِنْدَنَا فِی الْأَدِیْمِ الْخَوْلَانِیِّ ، اِنْ شِئْت اقْرَأْ تَلَّہٗ ، فَقَالَ مَرْوَانُ : قَدْ سَمِعْت .
٦١٧٣: عتبہ بن جبیر کہتے ہیں کہ مروان بن حکم نے خطبہ دیا اور مکہ اور اس کی عظمت کا ذکر کیا مدینہ منورہ اور اس کی حرمت اور اہل مدینہ کا ذکر نہیں کیا تو رافع بن خدیج (رض) کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ تم نے مکہ اور اہل مکہ اور اس کی حرمت کا ذکر کیا اور تو نے مدینہ منورہ اور اس کی حرمت اور رہنے والوں کی حرمت کا ذکر نہیں کیا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ منورہ کے دو پہاڑوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیا اور یہ بات ہمارے پاس ایک یمنی چمڑے پر لکھی ہے اگر تو پسند کرے تو میں اس کو تیرے سامنے پڑھ سکتا ہوں مروان نے کہا میں نے سن لی ا ہے۔

6176

۶۱۷۴: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ وَفَہْدٌ قَالَا : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ الْہَادِ ، عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَکَرَ مَکَّۃَ ثُمَّ قَالَ اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ حَرَّمَ مَکَّۃَ ، وَاِنِّیْ حَرَّمْتُ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا یَعْنِی الْمَدِیْنَۃَ .
٦١٧٤: عبداللہ بن عمرو بن عثمان نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے نقل کیا کہ انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مکہ کا ذکر کرتے ہوئے سنا پھر فرمایا بیشک ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا میں نے دو پہاڑیوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیا۔

6177

۶۱۷۵: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ عَنْ عَمْرٍو ، مَوْلَی الْمُطَّلِبِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَلَعَ عَلٰی أُحُدٍ فَقَالَ ہٰذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ، اللّٰہُمَّ اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ ، وَاِنِّیْ أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا .
٦١٧٥: عمرو مولیٰ مطلب نے انس بن مالک (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد پر چڑھے اور فرمایا یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں اے اللہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں اس کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیتا ہوں۔
تخریج : البحاری فی احادیث الائبیاء باب ١٠‘ مسلم فی لاحج حدیث ٤٦٢‘ ٥٠٣‘ و ابن ماجہ فی المناسک باب ١٠٤‘ ومالک فی المدیتہ حدیث ١٠‘ مسند احمد ٣؍١٤٩‘ ٢٤٠‘ ٢٤٣‘ ٤٤٣۔

6178

۶۱۷۶: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا الْقَعْنَبِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَحْوَہٗ۔
٦١٧٦: عمرو نے حضرت انس (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی۔

6179

۶۱۷۷: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ ، قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِیْ عَمْرٍو ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦١٧٧: عمرو بن ابی عمرو سے حضرت انس (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی جیسی روایت کی ہے۔

6180

۶۱۷۸: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُوْسَی قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عَاصِمٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : أَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الْمَدِیْنَۃَ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، ہِیَ حَرَامٌ مِنْ لَدُنْ کَذَا اِلٰی کَذَا .
٦١٧٨: عاصم کہتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو حرم قرار دیا انھوں نے کہا۔ جی ہاں فلاں مقام سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے۔

6181

۶۱۷۹: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦١٧٩: عاصم احول نے حضرت انس (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی۔

6182

۶۱۸۰: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الْمَدِیْنَۃَ ، مَا بَیْنَ کَذَا اِلٰی کَذَا أَنْ لَا یُعْضَدَ شَجَرُہَا .
٦١٨٠: عاصم نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میدنہ کو فلاں مقام سے فلاں مقام تک حرم قرار دیا کہ اس کا درخت نہ کاٹا جائے گا۔

6183

۶۱۸۱: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ قَالَ : أَخْبَرَنَا شَرِیْکٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ وَزَادَ فَمَنْ أَحْدَثَ فِیْہَا حَدَثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ، وَالْمَلَائِکَۃِ ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ .
٦١٨١: عاصم احول نے کہا کہ میں نے انس (رض) کو فرماتے سنا انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ جس نے اس میں کوئی بدعت ایجاد کی اس پر اللہ تعالیٰ اور ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
تخریج : بخاری فی الاعتصام باب ٥‘ ٦‘ فضائل المدینہ باب ١‘ جذیہ باب ١٠‘ مسلم فی الحج روایت ٤٥٣‘ ٤٦٧‘ ابو داؤد فی الدیات باب ١١‘ ترمذی فی الولاء اب ٣‘ نسائی فی المناسک باب ٩٦‘ مسند احمد ٢؍٣٩٨‘ ٣؍٢٣٨‘ ٢٤٢۔

6184

۶۱۸۲: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مَالِکٌ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ ، لَوْ أَنِّیْ رَأَیْتُ الظِّبَائَ تَرْتَعُ بِالْمَدِیْنَۃِ ، مَا ذَعَرْتُہٗ َا لِأَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا حَرَامٌ .
٦١٨٢: سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ وہ فرماتے تھے اگر میں ہرنیوں کو مدینہ میں چرتا دیکھوں تو میں ان کو بھی نہ ڈراؤں گا کیونکہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ اس کے دو پہاڑوں کے درمیان والا حصہ حرم ہے۔

6185

۶۱۸۳: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ حَمْزَۃَ الزُّبَیْرِیُّ ، قَالَ ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ أَبِیْ حَازِمٍ ، عَنْ کَثِیْرِ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْوَلِیْدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ اِبْرَاھِیْمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ ، وَاِنِّیْ أُحَرِّمُ الْمَدِیْنَۃَ ، بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ .قَالَ : وَنَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُعْضَدَ شَجَرُہَا أَوْ یُخْبَطَ ، أَوْ یُؤْخَذَ طَیْرُہَا .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی تَحْرِیْمِ صَیْدِ الْمَدِیْنَۃِ ، وَتَحْرِیْمِ شَجَرِہَا ، وَجَعَلُوْہَا فِیْ ذٰلِکَ کَمَکَّۃَ فِیْ حُرْمَۃِ صَیْدِہَا وَشَجَرِہَا .وَقَالُوْا : مَنْ فَعَلَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا فِیْ حَرَمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، حَلَّ سَلَبُہُ لِمَنْ وَجَدَہٗ، یَفْعَلُ ذٰلِکَ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : أَمَّا مَا ذَکَرْتُمُوْھُ مِنْ تَحْرِیْمِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، صَیْدَ الْمَدِیْنَۃِ وَشَجَرَہَا ، فَقَدْ کَانَ فَعَلَ ذٰلِکَ ، لَیْسَ أَنَّہٗ جَعَلَہٗ کَحُرْمَۃِ صَیْدِ مَکَّۃَ ، وَلَا کَحُرْمَۃِ شَجَرِہَا ، وَلٰـکِنَّہٗ أَرَادَ بِذٰلِکَ ، بَقَائَ زِیْنَۃِ الْمَدِیْنَۃِ ، لِیَسْتَطِیْبُوْہَا وَیَأْلَفُوْہَا .وَقَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنَعَ مِنْ ہَدْمِ آطَامِ الْمَدِیْنَۃِ ، وَقَالَ اِنَّہَا زِیْنَۃٌ لِلْمَدِیْنَۃِ .
٦١٨٣: ولید بن رباح نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلاشبہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو اسی طرح حرم قرار دیتا جس طرح انھوں نے مکہ کو حرم قرار دیا اور کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے درخت کو کاٹنے اور درختوں کے پتے جھاڑنے یا اس کے پرندوں کو پکڑنے سے منع فرمایا۔ ولید بن رباح نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلاشبہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں مدینہ کو اسی طرح حرم قرار دیتا جس طرح انھوں نے مکہ کو حرم قرار دیا اور کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے درخت کو کاٹنے اور درختوں کے پتے جھاڑنے یا اس کے پرندوں کو پکڑنے سے منع فرمایا۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : بعض لوگوں کا خیال ہے مدینہ میں بھی شکار حرام ہے اور اس کے درخت کا کاٹنا حرام ہے۔ انھوں نے مدینہ منورہ کو بھی شکار اور درخت کے کاٹنے میں مکہ مکرمہ کی طرح قرار دیا اور انھوں نے کہا جو آدمی حرم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ان میں سے کوئی کام کرے گا تو جو آدمی اس کو پائے اس پر اس سے چھینا ہوا سامان حلال ہے اور انھوں نے ان آثار کو دلیل بنایا ہے۔ فریق ثانی کا کہنا ہے کہ ان روایات میں جس تحریم اشجار و شکار کا ذکر ہے وہ آپ نے فرمایا۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی حرمت مکہ کے شکار اور درختوں کی طرح نہ ہوگی۔ بلکہ اس کا مقصد مدینہ کی زینت کا بقاء ہے کہ اس سے الفت و محبت کریں ہم نے دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے ٹیلوں کو گرانے سے روکا اور فرمایا یہ مدینہ کی زینت ہیں۔

6186

۶۱۸۴: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ آطَامِ الْمَدِیْنَۃِ أَنْ تُہْدَمَ .
٦١٨٤: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ منورہ کی گڑھیوں کو گرانے سے روکا۔

6187

۶۱۸۵: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا اِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِیُّ قَالَ ثَنَا الْعُمَرِیُّ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦١٨٥: اسحق بن محمد فروی نے عمری سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت نقل کی ہے۔

6188

۶۱۸۶: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَہْدِمُوْا الْآطَامَ ، فَاِنَّہَا زِیْنَۃُ الْمَدِیْنَۃِ .
٦١٨٦: نافع نے ابن عمر (رض) روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مدینہ کے قلعوں کو گرانے سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا یہ مدینہ کی زینت ہیں۔

6189

۶۱۸۷: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ مُصْعَبٍ ، قَالَ : ثَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ، مِثْلَہٗ۔أَفَلَا تَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہَاہُمْ عَنْ ہَدْمِ آطَامِ الْمَدِیْنَۃِ ، لِأَنَّہَا زِیْنَۃٌ لَہَا .قَالُوْا : فَکَذٰلِکَ مَا نَہَاہُمْ عَنْہُ، مِنْ قَطْعِ شَجَرِہَا ، وَقَتْلِ صَیْدِہَا ، اِنَّمَا ہُوَ لِأَنَّ ذٰلِکَ زِیْنَۃٌ لِلْمَدِیْنَۃِ ، فَأَرَادَ أَنْ یَتْرُکَ لَہُمْ فِیْہَا زِیْنَتَہَا ، لِیَأْلَفُوْہَا وَیَطِیْبَ لَہُمْ بِذٰلِکَ سُکْنَاہَا ، لَا لِأَنَّہَا تَکُوْنُ فِیْ ذٰلِکَ کَ مَکَّۃَ فِیْ حُرْمَۃِ صَیْدِہَا وَنَبَاتِہَا ، وَوُجُوْبِ الْجَزَائِ عَلَی مَنِ انْتَہَکَ حُرْمَۃَ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .ثُمَّ نَظَرْنَا ، ہَلْ نَجِدُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ ، دَلِیْلًا آخَرَ ، یَدُلُّنَا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .فَاِذَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ یَحْیَی الْمُزَنِیّ قَدْ
٦١٨٧: ابو مصعب نے دراوردی سے پھر اس سے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت بیان کی ہے۔ ذرا غور فرمائیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے قلعوں کو گرانے سے اس لیے روک دیا کہ وہ مدینہ منورہ کی زینت ہیں بالکل اسی طرح درخت کاٹنے اور شکار مارنے سے بھی ممانعت کی وجہ اس کا باعث زینت ہونا ہے جب درخت وغیرہ زینت کی چیزیں رہیں گے تو وہاں کے لوگ انس و الفت سے رہیں گے۔ اس بناء پر نہیں کہ حرمت میں مکہ کی طرح ان کی نبات و شکار کا حکم ہے اور حرمت کی خلاف ورزی کرنے والے کی اسی طرح سزا ہے۔ ذرا غور فرمائیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کے قلعوں کو گرانے سے اس لیے روک دیا کہ وہ مدینہ منورہ کی زینت ہیں بالکل اسی طرح درخت کاٹنے اور شکار مارنے سے بھی ممانعت کی وجہ اس کا باعث زینت ہونا ہے جب درخت وغیرہ زینت کی چیزیں رہیں گے تو وہاں کے لوگ انس و الفت سے رہیں گے۔ اس بناء پر نہیں کہ حرمت میں مکہ کی طرح ان کی نبات و شکار کا حکم ہے اور حرمت کی خلاف ورزی کرنے والے کی اسی طرح سزا ہے۔
اس بات کا روایات سے ثبوت :

6190

۶۱۸۸: حَدَّثَنَا ، قَالَ : قَرَأْنَا عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ اِدْرِیْسَ الشَّافِعِیِّ ، عَنْ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیْلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : کَانَ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ ابْنٌ ، مِنْ أُمِّ سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہٗ أَبُو عُمَیْرٍ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُضَاحِکُہُ اِذَا دَخَلَ ، وَکَانَ لَہٗ نُغَیْرٌ .فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَرَأَی أَبَا عُمَیْرٍ حَزِینًا فَقَالَ مَا شَأْنُ أَبِیْ عُمَیْرٍ ؟ فَقِیْلَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَاتَ نُغَیْرُہٗ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَا عُمَیْرٍ ، مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ ؟ .
٦١٨٨: انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ (رض) کا ام سلیم (رض) سے ایک بیٹا تھا جس کو ابو عمیر کہتے تھے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے آنے پر اس سے ہنسی کی باتیں فرماتے اس کا ایک بلبل تھا۔ پس جب وہ داخل ہوا تو آپ نے فرمایا اے ابو عمیر تمہارے بلبل کا کیا ہوا ؟ (وہ بلبل مرگیا تھا)
تخریج : بخاری فی الادب باب ١١؍١١٢‘ مسلم فی الادب ٣٠‘ ابو داؤد فی الادب باب ٦٩‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ١٣١‘ ابن ماجہ فی الادب باب ٢٤‘ مسند احمد ٣؍١١٥‘ ٢٠١؍٢١٢‘ ٢٧٨؍٢٨٨۔

6191

۶۱۸۹: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یَحْیَی بْنُ أَیُّوْبَ ، عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ لِأَبِیْ طَلْحَۃَ ابْنٌ ، یُدْعَی أَبَا عُمَیْرٍ ، فَکَانَ لَہٗ نُغَیْرٌ ، فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ قَالَ یَا أَبَا عُمَیْرٍ ، مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ .
٦١٨٩: حمید بن انس کہتے ہیں کہ ابو طلحہ کے ایک بیٹے کو ابو عمیر کہا جاتا تھا اس کا بلبل تھا جب وہ داخل ہوتا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دریافت فرماتے۔ اے ابو عمیر نغبیر کا کیا ہوا ؟
تخریج : سابقہ روایت ٦١٨٨ کی تخریج ملاحظہ کریں۔

6192

۶۱۹۰: حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ : قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُخَالِطُنَا ، حَتّٰی یَقُوْلَ لِأَخٍ لِیْ صَغِیْرٍ یَا أَبَا عُمَیْرٍ ، مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ .
٦١٩٠: ابوالنتیاح نے انس بن مالک (رض) کو کہتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ساتھ بہت گھل مل کر رہتے یہاں تک کہ میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کو ابو عمیر کہتے تھے آپ اس کو فرماتے اے ابو عمیر تمہارے بلبل کا کیا حال ہے ؟

6193

۶۱۹۱: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ زَاذَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ لِی أَخٌ ، فَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَقْبِلُہُ وَیَقُوْلُ : یَا أَبَا عُمَیْرٍ ، مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَہٰذَا قَدْ کَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ ، وَلَوْ کَانَ حُکْمُ صَیْدِہَا کَحُکْمِ صَیْدِ مَکَّۃَ ، اِذًا لَمَا أَطْلَقَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَبْسَ النُّغَیْرِ ، وَلَا اللَّعِبَ بِہٖ ، کَمَا لَا یُطْلَقُ ذٰلِکَ بِمَکَّۃَ .فَقَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہٰذَا کَانَ بِقُبَائَ ، وَذٰلِکَ الْمَوْضِعُ ، غَیْرُ الْمَوْضِعِ الْمُحَرَّمِ ، فَلَا حُجَّۃَ لَکُمْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .فَنَظَرْنَا ، ہَلْ نَجِدُ فِیْمَا سِوَیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ مَا یَدُلُّ عَلٰی شَیْئٍ مِنْ حُکْمِ صَیْدِ الْمَدِیْنَۃِ .
٦١٩١: ثابت نے حضرت انس (رض) سے روایت کی ہے کہ میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو سامنے بلاتے اور فرماتے اے ابو عمیر تمہارے بلبل کا کیا حال ہے۔ یہ واقعہ مدینہ منورہ کا ہے اگر مدینہ منورہ کے شکار کا مکہ کے شکار جیسا ہوتا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلبل کو ضرور آزاد کرواتے۔ اس کو قید کرنے اور اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیتے جیسا کہ مکہ میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی معترض کہے کہ ممکن ہے کہ یہ واقعہ قباء کا ہے اور وہ حرم میں داخل نہیں پس یہ روایت دلیل نہ بنی۔ ان کو جواب میں کہے کہ حضرت ابو طلحہ انصاری کا مکان حرم میں نہیں بلکہ مدینہ منورہ کے اندر تھا پس اعتراض بےجا اور دلیل ثابت ہے۔ ہم غور کرتے ہیں کیا ایسی روایات ملتی ہیں جو مدینہ کے شکار پر دلالت کرتی ہوں ملاحظہ ہو۔

6194

۶۱۹۲: فَاِذَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ ، وَفَہْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَدْ حَدَّثَانَا ، قَالَا : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، کَانَ لِآلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَحْشٌ ، فَاِذَا خَرَجَ ، لَعِبَ وَاشْتَدَّ ، وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ ، فَاِذَا أَحَسَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَدْ دَخَلَ ، رَبَضَ فَلَمْ یَتَرَمْرَم ، کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُؤْذِیَہُ .فَہٰذَا بِالْمَدِیْنَۃِ ، فِیْ مَوْضِعٍ قَدْ دَخَلَ فِیْمَا حَرُمَ مِنْہَا ، وَقَدْ کَانُوْا یَأْوُوْنَ فِیْہِ الْوَحْشَ ، وَیَتَّخِذُوْنَہَا ، وَیُغْلِقُوْنَ دُوْنَہَا الْأَبْوَابَ .فَقَدْ دَلَّ ہٰذَا أَیْضًا ، عَلٰی أَنَّ حُکْمَ الْمَدِیْنَۃِ فِیْ ذٰلِکَ ، خِلَافُ حُکْمِ مَکَّۃَ .
٦١٩٢: مجاہد کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ آل رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک جنگلی جانور تھا جب آپ باہر تشریف لے جاتے تو وہ کھیلتا اور دوڑتا تھا آگے کی طرف تو دوڑتا پیچھے لوٹتا جب وہ آپ کی آمد محسوس کرتا تو گھٹنوں کے بل بیٹھتا اور بالکل خاموشی اختیار کرتا تاکہ کہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف نہ ہو۔ یہ حرم میں کے اندر داخل حصہ ہے اور اس میں وحشی جانور کو اپنے ہاں رکھتے اور دروازوں کے اندر اس کو بند کرتے ہیں اس سے یہ بات ثابت ہوئی حرم مدینہ کا حکم حرم مکہ سے مختلف ہے۔
تخریج : مسند احمد ٦؍١١٢‘ ١٥٠‘ ٢٠٩۔
حاصل : یہ حرم میں کے اندر داخل حصہ ہے اور اس میں وحشی جانور کو اپنے ہاں رکھتے اور دروازوں کے اندر اس کو بند کرتے ہیں اس سے یہ بات ثابت ہوئی حرم مدینہ کا حکم حرم مکہ سے مختلف ہے۔

6195

۶۱۹۳: وَقَدْ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِی قَتِیْلَۃَ الْمَدَنِیُّ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ التَّیْمِیُّ ، عَنْ مُوْسَی بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ ، أَنَّہٗ کَانَ یَصِیدُ وَیَأْتِی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ صَیْدِہِ فَأَبْطَأَ عَلَیْہٖ، ثُمَّ جَائَ ہُ .فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا الَّذِیْ حَبَسَک ؟ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، انْتَفَیْ عَنَّا الصَّیْدُ ، فَصِرْنَا نَصِیدُ مَا بَیْنَ نَبْتٍ وَاِلَی قَنَاۃٍ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَا اِنَّک لَوْ کُنْتُ تَصِیدُ بِالْعَقِیْقِ ، لَشَیَّعْتُک اِذَا ذَہَبْت ، وَتَلَقَّیْتُک اِذَا جِئْتُ فَاِنِّیْ أُحِبُّ الْعَقِیْقَ .
٦١٩٣: محمد بن ابراہیم نے سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت کی ہے وہ شکار کر کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لاتے ایک مرتبہ انھوں نے دیر کردی پھر وہ آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمہیں کیا رکاوٹ بنی ؟ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شکار ہم سے دور چکا گیا ہم شکار کے لیے مقام نبت اور مقام قناۃ کے درمیان گئے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تو مقام عقیق میں شکار کرتا تو میں بھی تمہارے ساتھ تمہیں رخصت کرنے جاتا اور جب تم آتے تو تمہارا استقبال کرتا مجھے وادی عقیق پسند ہے۔

6196

۶۱۹۴: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : ثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ التَّیْمِیُّ ، عَنْ مُوْسَی بْنِ اِبْرَاھِیْمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦١٩٤: ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کی ہے۔

6197

۶۱۹۵: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : أَخْبَرَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُوْسَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ خَالِدٍ التَّیْمِیُّ ، ثُمَّ ذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، مَا یَدُلُّ عَلَی اِبَاحَۃِ صَیْدِ الْمَدِیْنَۃِ ، أَلَا تَرَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ دَلَّ سَلَمَۃَ ، وَہُوَ بِہَا ، عَلَی مَوْضِعِ الصَّیْدِ ، وَذٰلِکَ لَا یَحِلُّ بِمَکَّۃَ .أَلَا تَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ دَلَّ ، وَہُوَ بِمَکَّۃَ ، رَجُلًا عَلٰی صَیْدٍ مِنْ صَیْدِہَا ، کَانَ آثِمًا .فَلَمَّا کَانَتِ الْمَدِیْنَۃُ فِیْ ذٰلِکَ ، لَیْسَتْ کَمَکَّۃَ ، ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَ صَیْدِہَا ، خِلَافُ حُکْمِ صَیْدِ مَکَّۃَ ، وَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَیْضًا اِبَاحَۃُ صَیْدِ الْعَقِیْقِ .وَقَدْ رَوَیْنَا عَنْ سَعْدٍ ، فِی الْفَصْلِ الْأَوَّلِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ ، مَا قَدْ رَوَیْنَا ، فَفِیْ ہٰذَا ، مَا یُخَالِفُہُ .فَأَمَّا مَا فِیْ حَدِیْثِ سَعْدٍ مِنْ اِبَاحَۃِ سَلْبِ الَّذِی یَصِیدُ صَیْدَ الْمَدِیْنَۃِ ، فَاِنَّ ذٰلِکَ - عِنْدَنَا وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - کَانَ فِیْ وَقْتِ مَا کَانَتِ الْعُقُوْبَاتُ الَّتِیْ تَجِبُ بِالْمَعَاصِی فِی الْأَمْوَالِ .فَمِنْ ذٰلِکَ مَا قَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الزَّکَاۃِ أَنَّہٗ قَالَ : مَنْ أَدَّاہَا طَائِعًا ، فَلَہٗ أَجْرُہَا ، وَمَنْ لَا ، أَخَذْنَاہَا مِنْہُ وَشَطْرَ مَالِہِ .وَمَا رُوِیَ عَنْہُ، فِیْمَنْ سَرَقَ ثَمَرًا مِنْ أَکْمَامِہِ أَنَّ عَلَیْہِ غَرَامَۃَ مِثْلَیْہٖ، فِیْ نَظَائِرَ مِنْ ذٰلِکَ کَثِیْرَۃٍ ، قَدْ ذَکَرْنَاہَا فِیْ مَوْضِعِہَا مِنْ کِتَابِنَا ہٰذَا .ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ ، فِیْ وَقْتِ نَسْخِ الرِّبَا ، فَرَدَّ الْأَشْیَائَ الْمَأْخُوْذَۃَ اِلٰی أَمْثَالِہَا ، اِنْ کَانَ لَہُمَا أَمْثَالٌ ، وَاِلَی قِیْمَتِہَا اِنْ کَانَ لَا مِثْلَ لَہَا ، وَجُعِلَتِ الْعُقُوْبَاتُ فِی انْتِہَاک الْحَرَمِ فِی الْأَبْدَانِ ، لَا فِی الْأَمْوَالِ .فَہٰذَا وَجْہُ مَا رُوِیَ فِیْ صَیْدِ الْمَدِیْنَۃِ .وَأَمَّا حُکْمُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِذَا رَأَیْنَا مَکَّۃَ حَرَامًا ، وَصَیْدُہَا وَشَجَرُہَا کَذٰلِکَ ، ہٰذَا مَا لَا اخْتِلَافَ بَیْنَ الْمُسْلِمِیْنَ فِیْہِ .ثُمَّ رَأَیْنَا مَنْ أَرَادَ دُخُوْلَ مَکَّۃَ ، لَمْ یَکُنْ لَہٗ أَنْ یَدْخُلَہَا اِلَّا حَرَامًا ، فَکَانَ دُخُوْلُ الْحَرَمِ ، لَا یَحِلُّ لِحَلَالٍ کَانَتْ حُرْمَۃُ صَیْدِہِ وَشَجَرِہٖ، کَحُرْمَتِہِ فِیْ نَفْسِہٖ۔ ثُمَّ رَأَیْنَا الْمَدِیْنَۃَ ، کُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہٗ لَا بَأْسَ بِدُخُوْلِہَا لِلرَّجُلِ حَلَالًا ، فَلَمَّا لَمْ تَکُنْ مُحَرَّمَۃً فِیْ نَفْسِہَا ، کَانَ حُکْمُ صَیْدِہَا وَشَجَرِہَا ، کَحُکْمِہَا فِیْ نَفْسِہَا .وَکَمَا کَانَ صَیْدُ مَکَّۃَ اِنَّمَا حَرُمَ لِحُرْمَتِہَا ، وَلَمْ تَکُنِ الْمَدِیْنَۃُ فِیْ نَفْسِہَا حَرَامًا ، لَمْ یَکُنْ صَیْدُہَا ، وَلَا شَجَرُہَا حَرَامًا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ قَوْلُ مَنْ ذَہَبَ اِلٰی أَنَّ صَیْدَ الْمَدِیْنَۃِ وَشَجَرَہَا کَصَیْدِ سَائِرِ الْبُلْدَانِ وَشَجَرِہَا غَیْرِ مَکَّۃَ .وَہٰذَا أَیْضًا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٦١٩٥: محمد بن طلحہ نے موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی سے روایت کی پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ یہ روایت مدینہ منورہ کے شکار کی اباحت کو ظاہر کرتی ہے ذرا غور فرمائیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلمہ (رض) شکار کی جگہ بتلائی اور وہ مدینہ ہی میں تھی حالانکہ یہ مکہ کے سلسلہ میں حلال نہیں اگر کوئی شخص مکہ میں کسی شکار کے متعلق اشارہ کنایہ سے بھی بتلائے تو وہ گناہ گار ہوگا۔ جب شکار کے سلسلہ میں مدینہ منورہ مکہ کی طرح نہیں۔ مدینہ منورہ میں وادی عقیق کا شکار مباح ہے۔ باب کے شروع حضرت سعد (رض) کی روایات اس کے خلاف ذکر کرچکے ہیں روایت سعد میں شکار کرنے والے کے سامان چھین لینے کو مباح قرار دیا گیا ہے یہ ہمارے نزدیک اس وقت کی بات ہے جب گناہوں پر سزا میں مالی جرمانے درست تھے جیسا کہ یہ روایت بھی اس کا نمونہ ہے کہ زکوۃ کے متعلق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے خوشی سے اس کو ادا کیا اس کو اجر ملے گا اور جو نہیں ادا کرے گا ہم اس سے زکوۃ بھ لیں گے اور اس کے مال کا آدھا حصہ بھی لیں گے اسی طرح یہر وایت کہ جس آدمی نے پھل چھلکے کے اندر چرا لیا۔ اس پر اس سے دوگنا چٹی لی جائے گی اس کی مثالیں اور بھی بہت ہیں جن کو ہم پیچھے ذکر کر آئے پھر یہ حکم اس وقت منسوخ گیا جبکہ سود منسوخ ہوا اور لی جانے والی اشیاء کو مماثل کی طرف لوٹا دیا گیا جن چیزوں کی مماثل موجود تھیں اور جن کی مثل نہیں تھی ان کی قیمتوں کی طرف لوٹا دیا گیا اور حرمت کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزائیں مالی کے بجائے بدنی مقرر کردی گئیں مدینہ منورہ کے شکار کے سلسلے میں جس قدر روایات وارد ہوئی ہیں ان کی صورت یہی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ مکہ حرمت والا ہے اور اس کے شکار اور درخت کا بھی یہی حکم ہے اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے پھر ہم نے دیکھا کہ مکہ مکرمہ میں جو آدمی داخل ہونے کا ارادہ کرے وہ احرام کے بغیر داخل نہیں ہوسکتا تو گویا حرم میں احرام کے بغیر داخلہ حلال نہ ہوا تو حرم کے شکار اور درخت کی حرمت بھی مکہ کی ذاتی حرمت کی طرح بن گئی پھر اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ مدینہ منورہ میں داخلے کے لیے احرام کی ضرورت نہیں اور حلال کی حالت میں داخل ہونے میں کوئی گناہ نہیں تو جب اس کی حرمت ذاتی نہ بنی تو اس کے درخت اور شکار کا بھی حرمت میں یہی حکم ہوگا کہ وہ ذاتی اعتبار سے حرام نہ ہوں گے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مدینہ منورہ کے شکار اور درختوں کا حکم مکہ مکرمہ کے علاوہ دیگر مقامات کے شکار اور درختوں کی طرح ہوگا یہ بھی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

6198

۶۱۹۶: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ ، قَالَ : ثَنَا الْخَصِیْبُ بْنُ نَاصِحٍ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ عَطَائٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ابْنِ حَسَنَۃَ قَالَ : نَزَلْنَا أَرْضًا کَثِیْرَۃَ الضِّبَابِ ، فَأَصَابَتْنَا مَجَاعَۃٌ ، فَطَبَخْنَا مِنْہَا ، فَاِنَّ الْقُدُوْرَ لَتَغْلِیْ بِہَا .اِذْ جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا ہٰذَا ؟ فَقُلْنَا ضِبَابٌ أَصَبْنَاہَا .فَقَالَ اِنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فِی الْأَرْضِ ، وَاِنِّیْ أَخْشَی أَنْ تَکُوْنَ ہٰذِہٖ، فَأَکْفِئُوْہَا .
٦١٩٦: زید بن وہب نے عبدالرحمن بن حسنہ (رض) سے نقل کیا کہ ہم ایسی زمین میں اترے جہاں گوہ بہت پائے جاتے تھے پس ہمیں بھوک نے آلیا۔ ہم نے ان میں سے بعض کو پکڑ کر پکایا اچانک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لے آئے تو آپ نے فرمایا یہ کیا ہے ہم نے کہا ہم نے گوہ پکڑے ہیں آپ نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو زمین کے جانوروں کی صورت میں مسخ کردیا گیا۔ مجھے خطرہ ہے کہ یہ وہی نہ ہوں۔
تخریج : ابو داؤد فی لاطئمہ باب ٢٧‘ نسائی فی السید باب ٢٦‘ ابن ماجہ فی الصید باب ١٦‘ دارمی فی الصید باب ٨‘ مسند احمد ١٩؍٣۔
گوہ کے متعلق ائمہ احناف رحمہم اللہ نے فرمایا اس کا کھانا اگرچہ حرام تو نہیں مگر کراہت سے خالی نہیں ہے۔
دوسرا قول امام مالک و شافعی ‘ لیث رحمہم اللہ کا ہے یہ مباح ہے اور اس کا کھانا بلاکراہت حلال ہے۔ المغنی ج ٨ ص ٦٠٣۔

6199

۶۱۹۷: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبِیْ، قَالَ : ثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ : ثَنَا زَیْدُ بْنُ وَہْبٍ الْجُہَنِیُّ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ ابْنُ حَسَنَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی تَحْرِیْمِ لُحُوْمِ الضِّبَابِ ، لِأَنَّہُمْ لَمْ یَأْمَنُوْا أَنْ تَکُوْنَ مَمْسُوْخَۃً وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ ، بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَلَمْ یَرَوْا بِہَا بَأْسًا ، وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ حُصَیْنًا قَدْ رَوَیْ ہٰذَا الْحَدِیْثَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَلَی خِلَافِ ہٰذَا الْمَعْنَی ، الَّذِیْ رَوَاہُ الْأَعْمَشُ عَلَیْہِ .
٦١٩٧: زید بن وہب جہنی نے حضرت عبدالرحمن بن حسنہ (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گوہ کا گوشت حرام ہے کیونکہ اس بات سے اطمینان نہیں کہ وہ مسخ شدہ قوم ہو انھوں نے اس روایت سے استدلال کیا ہے۔ دوسروں نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس کے گوشت میں کچھ حرج قرار نہیں دیا کیونکہ اس روایت حصین نے زید بن وہب سے اعمش کے خلاف روایت کیا ہے (روایت یہ ہے)

6200

۶۱۹۸: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرِ بْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ زَیْدٍ الْأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَصَابَ النَّاسُ ضِبَابًا ، فَاشْتَوَوْہَا ، فَأَکَلُوْہَا .فَأَصَبْتُ مِنْہَا ضَبًّا فَشَوَیْتُہٗ ثُمَّ أَتَیْتُ بِہٖ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذَ جَرِیْدَۃً ، فَجَعَلَ یَعُدُّ بِہَا أَصَابِعَہُ فَقَالَ اِنَّہٗ أُمَّۃٌ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ ، مُسِخَتْ دَوَابَّ فِی الْأَرْضِ ، وَاِنِّیْ لَا أَدْرِی ، لَعَلَّہَا ہِیَ ؟ .فَقُلْتُ :اِنَّ النَّاسَ قَدْ اشْتَوَوْہَا فَأَکَلُوْہَا ، فَلَمْ یَأْکُلْ ، وَلَمْ یَنْہَ .
٦١٩٨: زید بن وہب نے ثابت بن زید انصاری (رض) سے نقل کیا ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک جہاد میں تھے لوگوں نے گوہ کو پکڑا اور بھون کر کھایا میں نے ایک گوہ پکڑ کر بھونا اور پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیش کیا آپ نے کھجور کی ایک شاخ لی اور اس کی انگلیاں گننے لگے اور فرمایا بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو زمین کے جانوروں کی صورت میں مسخ کیا گیا شاید یہ وہی ہو۔ میں نے کہا لوگ تو اس کو بھون کر کھا گئے ہیں آپ نے اس کو کھایا نہیں اور منع بھی نہیں کیا۔
تخریج : ابن ماجہ فی الصید باب ١٦۔

6201

۶۱۹۹: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔، غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ : ثَابِتُ بْنُ وَدِیْعَۃَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، خِلَافُ مَا فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ ، لِأَنَّ فِیْ ہٰذَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَنْہَہُمْ عَنْ أَکْلِہَا ، وَقَدْ خَشِیَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنْ یَکُوْنَ مَمْسُوْخًا ، کَمَا خَشِیَ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ .غَیْرَ أَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ تَرَکَ النَّہْیَ ، لِأَنَّہُمْ کَانُوْا فِیْ مَجَاعَۃٍ ، عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ الْأَعْمَشِ ، فَأَبَاحَ ذٰلِکَ لَہُمْ لِلضَّرُوْرَۃِ .ثُمَّ رَجَعْنَا اِلٰی مَا فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا ، سِوَیْ ہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ۔
٦١٩٩: ابو عوانہ نے حسن نے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت کی ہے البتہ انھوں نے ثابت بن ودیعہ نام بتایا ہے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : یہ روایت پہلی روایت کے خلاف ہے کیونکہ اس روایت میں یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کھانے سے منع نہیں فرمایا البتہ پہلی روایت کی طرح مسخ شدہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا عدم ممانعت کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ سخت بھوک میں مبتلا تھے اور ضرورت کے لیے اس کا کھانا ان کے لیے مباح ہوا۔ اب ہم ان دونوں روایات کے علاوہ دیگر روایات کی طرف رجوع کرتے ہیں چنانچہ ابراہیم مرزوق کی روایت ملاحظہ فرمائیں۔

6202

۶۲۰۰ : فَاِذَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَدْ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ وَعَفَّانُ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، رَجُلٍ مِنْ بَنِیْ فَزَارَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَاہُ أَعْرَابِیٌّ وَہُوَ یَخْطُبُ ، فَقَطَعَ عَلَیْہِ خُطْبَتَہٗ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، مَا تَقُوْلُ فِی الضَّبِّ ؟ .فَقَالَ اِنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ مُسِخَتْ ، فَلَا أَدْرِی ، أَیَّ الدَّوَابِّ مُسِخَتْ .
٦٢٠٠: ابو عوانہ نے اپنی سند سے حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے نقل کیا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطبے کی بات کاٹتے ہوئے یہ سوال کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ گوہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ فرمایا بلاشبہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت مسخ کی گئی مجھے معلوم نہیں کہ وہ جانور کی صورت میں مسخ کی گئی۔
تخریج : ابن ماجہ فی الصید باب ١٧‘ مسند احمد ٥؍١٩۔

6203

۶۲۰۱ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ ، قَالَ : ثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیْدِ ، عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِیْعَۃَ الْأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ أُتِیَ بِضَب فَقَالَ أُمَّۃٌ مُسِخَتْ .
٦٢٠١: زید بن وہب نے براء بن عازب اور ثابت بن ودیعہ (رض) سے اور انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے تو آپ نے فرمایا وہ مسخ شدہ امت ہے۔

6204

۶۲۰۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ ، قَالَ ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ ، قَالَ ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَمِعْت زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِیْعَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِضَب .فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ أُمَّۃً فُقِدَتْ ، فَاَللّٰہُ أَعْلَمُ .
٦٢٠٢: براء بن عازب نے ثابت بن ودیعہ (رض) سے نقل کیا کہ ایک آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گوہ لایا تو اس کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک گروہ گم ہوگیا تھا پس اللہ ہی جانتے ہیں (آیا یہ وہی ہے یا اور)
تخریج : ابن ماجہ فی الصید باب ١٧‘ مسند احمد ٢؍١٩٧۔

6205

۶۲۰۳ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا حُمَیْدٌ الصَّائِغُ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِیْعَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِیْ فَزَارَۃَ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِضِبَابٍ احْتَرَسَہَا فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَلِّبُہَا ، وَیَنْظُرُ اِلَی ضَبٍّ مِنْہَا .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُمَّۃٌ مُسِخَتْ ، فَلَا نَدْرِی مَا فَعَلَتْ ، وَلَا أَدْرِی لَعَلَّ ہٰذَا مِنْہَا
٦٢٠٣: ثابت بن ودیعہ نے بنی فزارہ کے ایک آدمی کے بارے میں بتلایا کہ وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کئی گوہ لے کر آیا جن کو اس نے شکار کیا تھا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو پلٹنے لگے اور پھر ان میں سے ایک گوہ کو دیکھ کر فرمایا ایک امت مسخ کی گئی ہم نہیں جانتے انھوں نے کیا حرکت کی اور مجھے یہ معلوم نہیں شاید یہ انہی میں سے ہو۔
تخریج : مسند احمد جلد ٤؍٢٢٠‘ ٥؍٣٩٠۔

6206

۶۲۰۴ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ ثَنَا الْمُعَافَیْ بْنُ عِمْرَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَبَی أَنْ یَأْکُلَہٗ، یَعْنِی الضَّبَّ ، وَقَالَ لَا أَدْرِی ، لَعَلَّہٗ مِنَ الْقُرُوْنِ الْأُوْلٰی ، الَّتِی مُسِخَتْ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَرَکَ أَکْلَہٗ، خَوْفًا مِنْ أَنْ یَکُوْنَ مِمَّا مُسِخَ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ قَدْ حَرَّمَہُ مَعَ ذٰلِکَ ، وَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ تَرَکَہُ تَنَزُّہًا مِنْہُ عَنْ أَکْلِہٖ ، وَلَمْ یُحَرِّمْہُ، فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ .فَاِذَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَدْ
٦٢٠٤: ابوالزبیر نے جابر (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کو کھانے سے انکار کیا اور فرمایا مجھے معلوم نہیں شاید کہ یہ پہلے زمانے کی مسخ شدہ امتوں میں ہو۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : کہ یہ حدیث بتارہی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کو حرام قرار نہیں دیا اس بات کے باوجود کہ مسخ شدہ امت کا اس میں خطرہ تھا اب ہم اس بات پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی ایسی چیز منقول ہے جو اس کے مسخ شدہ نہ ہونے کی نفی کرے۔
تخریج : مسلم فی الصید حدیث ٤٨‘ مسند احمد ٣؍٣٢٣۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : ان آثار میں یہ بات پائی گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا کھانا اس خطرے سے چھوڑا کہ یہ مسخ شدہ امتوں میں سے نہ ہو اب اس میں دو احتمال ہیں۔
نمبر 1: آپ نے اس کو حرام قرار دیا اس لیے نہیں کھایا۔
نمبر 2: پرہیز کے طور پر اس کو نہ کھایا مگر حرام بھی نہیں فرمایا اب روایات کی روشنی میں اس کا جائز لیتے ہیں۔

6207

۶۲۰۵ : حَدَّثَنَا ، قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَقِیْلٍ بَشِیْرُ بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ أَعْرَابِیًّا سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : اِنِّیْ فِیْ حَائِطٍ مَضَبَّۃٍ ، وَاِنَّہٗ طَعَامُ أَہْلِنَا ، فَسَکَتَ .فَقُلْنَا لَہٗ : عَاوِدْہُ فَعَاوَدَہٗ، فَسَکَتَ ، ثُمَّ قُلْنَا لَہٗ : عَاوِدْہٗ، فَعَاوَدَہُ فَقَالَ اِنَّ اللّٰہَ سَخَطَ عَلٰی سَبْطٍ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ فَمَسَخَہُمْ دَوَابَّ یَدِبُّوْنَ عَلَی الْأَرْضِ ، فَمَا أَظُنُّہُمْ اِلَّا ہٰؤُلَائِ ، وَلَسْت آکِلَہَا ، وَلَا أُحَرِّمُہَا .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُحَرِّمْ الضِّبَابَ ، مَعَ خَوْفِہِ أَنْ تَکُوْنَ مِنَ الْمَمْسُوْخِ .ثُمَّ نَظَرْنَا ، ہَلْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا یَنْفِیْ أَنْ تَکُوْنَ الضِّبَابُ مَمْسُوْخًا ؟ .فَاِذَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَدْ
٦٢٠٥: ابو نصرہ نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک دیہاتی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ میرے باغ میں بہت سے گوہ ہیں اور وہ ہمارے گھر والوں کی خوراک بھی ہیں آپ نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی ہم نے اسے کہا یہ بات دوبارہ دہراؤ اس نے دوبارہ دہرائی آپ پھر بھی خاموش رہے پھر ہم نے اسے کہا دوبارہ دہراؤ اس نے دوبارہ دہرایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک خاندان پر ناراضگی فرمائی ان کو مسخ کر کے زمین پر چلنے والے جاندار بنادیا میرے گمان میں یہ وہی ہیں میں نہ ان کو کھانے والا ہوں اور نہ ہی ان کو حرام قرار دینے والا ہوں۔
تخریج : مسلم فی الصید روایت ٥١۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : کہ یہ حدیث بتارہی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کو حرام قرار نہیں دیا اس بات کے باوجود کہ مسخ شدہ امت کا اس میں خطرہ تھا اب ہم اس بات پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی ایسی چیز منقول ہے جو اس کے مسخ شدہ نہ ہونے کی نفی کرے۔

6208

۶۲۰۶ : حَدَّثَنَا ، قَالَ : ثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ اِسْمَاعِیْلَ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْیَشْکُرِیِّ ، عَنِ الْمَعْرُوْرِ بْنِ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِرَدَۃِ وَالْخَنَازِیرِ : أَہِیَ مِمَّا مُسِخَ ؟ فَقَالَ : اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یُہْلِکْ قَوْمًا ، أَوْ لَمْ یَمْسَخْ قَوْمًا ، فَیَجْعَلَ لَہُمْ نَسْلًا وَلَا عَاقِبَۃً .
٦٢٠٦: معرور بن سوید نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بندروں اور سوروں کے متعلق دریافت کیا گیا تو کہ کیا یہ ان مسخ شدہ سے ہیں ؟ تو ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس کسی قوم کو ہلاک یا مسخ کیا تو ان کی نسل نہیں بنائی اور نہ پیچھے رہنے والی اولاد۔
تخریج : مسند احمد ١؍٣٩٠۔

6209

۶۲۰۷ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَا : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیْرٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، ثُمَّ ذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔، وَزَادَ وَاِنَّ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ ، کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ .
٦٢٠٧: محمد بن کثیر نے سفیان ثوری سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے البتہ یہ اضافہ کیا ” بندر اور سور “ ان کے مسخ ہونے سے پہلے بھی تھے۔
تخریج : مسلم فی القدر ٣٢‘ مسند احمد ١؍٣٩٠‘ ٣٤٣۔

6210

۶۲۰۸ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ قَالَ : أَخْبَرَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِی قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْمُغِیْرَۃِ الْیَشْکُرِیِّ ، عَنِ الْمَعْرُوْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ لَمْ یُہْلِکْ قَوْمًا ، فَیَجْعَلَ لَہُمْ نَسْلًا وَلَا عَقِبًا .
٦٢٠٨: معرور نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو ہلاک نہیں فرمایا کہ پھر ان کی نسل اور اولاد کا سلسلہ باقی رکھا ہو۔
تخریج : مسلم فی القدر ٣٣‘ مسند احمد ١؍٤١٣‘ ٤٤٥‘ ٤٦٦۔

6211

۶۲۰۹ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیْعِ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ اِدْرِیْسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْمَعْرُوْرِ بْنِ سُوَیْدٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔فَبَیَّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ الْمُسُوْخَ ، لَا یَکُوْنُ لَہَا نَسْلٌ وَلَا عَقِبٌ ، فَعَلِمْنَا بِذٰلِکَ أَنَّ الضَّبَّ لَوْ کَانَ مِمَّا مُسِخَ ، لَمْ یَبْقَ ، فَانْتَفَی بِذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ الضَّبُّ بِمَکْرُوْہٍ ، مِنْ قِبَلِ أَنَّہٗ مُسِخَ أَوْ قِبَلَ مَا جَازَ أَنْ یَکُوْنَ مَسْخًا .ثُمَّ نَظَرْنَا فِیْمَا رُوِیَ فِیْہِ خِلَافُ مَا ذَکَرْنَا ، ہَلْ نَجِدُ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ، مَا یَدُلُّنَا عَلَی اِبَاحَۃِ أَکْلِہٖ ، أَوْ عَلَی الْمَنْعِ مِنْ ذٰلِکَ ؟
٦٢٠٩: معرور بن سوید نے حضرت امّ سلمہ (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ ان روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واضح فرما دیا کہ ممسوخ شدہ اقوام کی نسل اور پیچھے رہنے والی اولاد نہیں ہوتی۔ اس سے یہ معلوم ہوگیا کہ اگر یہ مسخ اقوام سے ہوتی تو باقی نہ وہری پس اس سے اس کی کراہت کی بھی نفی ہوگئی جو کہ اس کے مسخ شدہ ہونے یا امکان ممسوخ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی تھی۔
اس کے کھانے کی اباحت یا ممانعت پر دلالت کرنے والی روایات :

6212

۶۲۱۰ : فَاِذَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ ، وَزَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی بْنُ أَبَانَ ، قَدْ حَدَّثَانَا ، قَالَا : ثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسَی ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَوْمًا لَیْتَ عِنْدَنَا قُرْصَۃً مِنْ بُرَّۃٍ سَمْرَائَ ، مَقْلِیَّۃً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ .فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِہٖ ، فَعَمِلَہَا ثُمَّ جَائَ بِہَا .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَ کَانَ سَمْنُہَا قَالَ : فِیْ عُکَّۃِ ضَب ، قَالَ لَہٗ ارْفَعْہَا .فَقَالَ قَائِلٌ : فَفِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ہٰذَا، مَا یَدُلُّ عَلٰی کَرَاہَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأَکْلِ لَحْمِ الضَّبِّ .قِیْلَ لَہٗ : قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہٰذَا عَلَی الْکَرَاہَۃِ الَّتِیْ ذٰکَرَہَا أَبُوْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِیْ حَدِیْثِہِ الَّذِی قَدْ رَوَیْنَاہٗ عَنْہُ، لَا عَلَی تَحْرِیْمِہِ اِیَّاہُ عَلَی النَّاسِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَیْضًا ، مَا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ .
٦٢١٠: نافع نے حضرت ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن فرمایا کاش ہمارے پاس گندم کی روٹی ہوتی جو گھی اور دودھ میں تلی گئی ہوتی تو اسی وقت ایک صحابی کھڑے ہوئے اور اس کو بنا کرلے آیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا گھی کس چیز میں تھا اس نے کہا گوہ کے چمڑہ سے بنی ہوئی کپی میں۔ آپ نے فرمایا اس کو اٹھالو۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ اس روایت سے تو معلوم ہوتا ہے گوہ کا گوشت مکروہ ہے۔ ان کو جواب میں کہے کہ عین ممکن ہے کہ اس سے مراد کراہت ہو جس کا تذکرہ حضرت ابو سعید (رض) کی روایت ہے۔ مگر وہ کراہت تحریمی نہ ہوگی اور ابن عمر (رض) کی ایک روایت اس کراہت تنزیہہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ روایت ابن عمر (رض) یہ ہے۔

6213

۶۲۱۱ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا عَازِمٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِضَب ، فَلَمْ یَأْکُلْہُ وَلَمْ یُحَرِّمْہُ .
٦٢١١: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوہ لائی گئی آپ نے اس کو خود نہیں کھایا اور نہ اس کو حرام قرار دیا۔
تخریج : ابو داؤد فی الاطعمہ باب ٢٦‘ مسند احمد ٢؍٥‘ ٩‘ ١٠۔

6214

۶۲۱۲ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مَالِکٌ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، قَالَ : نَادَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ : مَا تَقُوْلُ فِی الضَّبِّ ؟ فَقَالَ : لَسْتُ بِآکِلِہِ وَلَا بِمُحَرِّمِہِ .
٦٢١٢: عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زور سے آواز دی کہ گوہ کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا نہ میں اس کو خود کھانے والا ہوں اور نہ اس کو حرام کرنے والا ہوں۔
تخریج : ابو داؤد فی الاطعمہ باب ٣٤‘ نسائی فی الصید باب ٢٦‘ ابن ماجہ فی الصید باب ١٧‘ مسند احمد ٢؍١٣۔

6215

۶۲۱۳ : حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : ثَنَا مَکِّیُّ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ فَرَّ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ : سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ ، فَذَکَرَ مِثْلَہٗ۔
٦٢١٣: نافع نے حضرت ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گوہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے اسی طرح فرمایا (جیسا پہلی روایت میں گزرا)

6216

۶۲۱۴ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا سَہْلُ بْنُ عَامِرٍ الْبَجَلِیُّ ، قَالَ : ثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ - ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ .فَقَالَ لَا آکُلُ ، وَلَا أَنْہَی - .
٦٢١٤: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا نہ میں خود کھاتا ہوں اور نہ میں منع کرتا ہوں۔
تخریج : روایت ٦٢١٢ کی تخریج ملاحظہ ہو۔

6217

۶۲۱۵ : حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا وَرْقَائُ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢١٥: عبداللہ بن دینار سے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6218

۶۲۱۶ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ ثَنَا أَبُوْ حُذَیْفَۃَ قَالَ ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢١٦: عبداللہ بن دینار نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے اسی طرح کی روایت جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے۔

6219

۶۲۱۷ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔فَہٰذَا ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، یُخْبِرُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہٗ لَمْ یُحَرِّمْ أَکْلَ الضَّبِّ .وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ : اِنَّہٗ حَلَالٌ .
٦٢١٧: عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ یہ ابن عمر (رض) ہیں جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا حرام نہ ہونا نقل کر رہے ہیں۔
حضرت ابن عمر (رض) سے حلال کی روایت :

6220

۶۲۱۸ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْت الشَّعْبِیَّ یَقُوْلُ : رَأَیْتُ فُلَانًا حِیْنَ یَرْوِیْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَقَدْ جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، فَمَا سَمِعْتُہٗ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ : کَانَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُوْنَ ضَبًّا ، فَنَادَتْہُمْ امْرَأَۃٌ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّہَا ضَبٌّ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُوْھُ ، لَیْسَ مِنْ طَعَامِی وَفِیْ حَدِیْثِ وَہْبٍ فَاِنَّہٗ حَلَالٌ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ أَنَّہٗ حَلَالٌ ، وَأَنَّہٗ تَرَکَہٗ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ مِنْ طَعَامِہٖ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُحَرِّمْہُ .
٦٢١٨: شعبی کہتے تھے کہ میں نے فلاں کو دیکھا جبکہ وہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے تھے میں ابن عمر (رض) کی مجلس میں بھی بیٹھا تو میں نے ان کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کوئی بات منسوب کر کے بیان کرتے نہیں سنا۔ البتہ انھوں نے یہ فرمایا کہ کچھ لوگ اصحاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے گوہ کھا رہے تھے تو ان کو ازواج مطہرات میں سے ایک نے آواز دے کر کہا یہ گوہ ہے تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو کھاؤ یہ میرا کھانا نہیں اور وہب کی روایت میں فانہ حلال کے الفاظ بھی ہیں۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : اس روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی کہ یہ حلال ہے اور آپ نے اس کو اس لیے نہیں کھایا کہ یہ آپ معمول میں کھائی جانے والی اشیاء سے نہیں ہے۔
امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : اس روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خبر دی کہ یہ حلال ہے اور آپ نے اس کو اس لیے نہیں کھایا کہ یہ آپ معمول میں کھائی جانے والی اشیاء سے نہیں ہے۔
حضرت عمر (رض) سے عدم حرمت کی روایت :

6221

۶۲۱۹ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ لَہِیْعَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، قَالَ : سَأَلْتُ جَابِرًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ الضَّبِّ .فَقَالَ : أُتِیَ بِہٖ رَسُوْلَ - اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَا أَطْعَمُہُ .وَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُحَرِّمْہٗ، وَاِنَّ اللّٰہَ لَیَنْفَعُ بِہٖ غَیْرَ وَاحِدٍ ، وَطَعَامُ عَامَّۃِ الرُّعَاۃِ وَلَوْ کَانَ عِنْدِی لَأَکَلْتُہُ .وَقَدْ کَرِہَ قَوْمٌ أَکْلَ الضَّبِّ ، مِنْہُمْ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .وَاحْتَجَّ لَہُمْ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ فِیْ ذٰلِکَ ،
٦٢١٩: ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے گوہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گوہ پیش کی گئی تو آپ نے فرمایا میں اسے نہ کھاؤں گا۔ حضرت عمر (رض) نے کہا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حرام قرار نہیں دیا اور اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو اس سے فائدہ دیتا ہے یہ عام چرواہوں کا کھانا ہے اگر یہ میرے پاس ہوتا تو میں کھا لیتا۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : علماء کی ایک جماعت نے گوہ کھانے کو مکروہ قرار دیا ہے ان میں امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد رحمہم اللہ بھی ہیں۔ ان کی دلیل : امام محمد (رح) نے اس طرح پیش کی ہے۔

6222

۶۲۲۰ : بِمَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَحْرِ بْنِ مَطَرٍ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، ح :
٦٢٢٠: یزید بن ہارون نے حماد بن سلمہ سے نقل کیا ہے۔

6223

۶۲۲۱ : وَحَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا عَفَّانَ ، ح .
٦٢٢١: ابراہیم بن مرزوق نے عفان سے روایت کی ہے۔

6224

۶۲۲۲ : وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، قَالُوْا : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ ثَنَا حَمَّادٌ ، وَہُوَ ابْنُ أَبِیْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُہْدِیَ لَہٗ ضَبٌّ فَلَمْ یَأْکُلْہُ .فَقَامَ عَلَیْہِمْ سَائِلٌ فَأَرَادَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنْ تُعْطِیَہُ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتُعْطِیْنَہُ مَا لَا تَأْکُلِیْنَ ؟ .قَالَ مُحَمَّدٌ رَحِمَہُ اللّٰہُ : فَقَدْ دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَرِہَ لِنَفْسِہِ وَلِغَیْرِہٖ، أَکْلَ الضَّبِّ ، قَالَ : فَبِذٰلِکَ نَأْخُذُ .قِیْلَ لَہٗ : مَا فِیْ ہٰذَا دَلِیْلٌ عَلٰی مَا ذَکَرْت .قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ کَرِہَ لَہَا أَنْ تُطْعِمَہُ السَّائِلَ ، لِأَنَّہَا اِنَّمَا فَعَلَتْ ذٰلِکَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہَا عَافَتْہٗ، وَلَوْلَا أَنَّہَا عَافَتْہٗ، لَمَا أَطْعَمَتْہُ اِیَّاہٗ، وَکَانَ مَا تُطْعِمُہُ السَّائِلَ ، فَاِنَّمَا ہُوَ لِلّٰہِ تَعَالٰی .فَأَرَادَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنْ لَا یَکُوْنَ مَا یُتَقَرَّبُ بِہٖ اِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اِلَّا مِنْ خَیْرِ الطَّعَامِ ، کَمَا قَدْ نَہَی أَنْ یُتَصَدَّقَ بِالْبُسْرِ الرَّدِیئِ ، وَالتَّمْرِ الرَّدِیئِ .فَمِمَّا رُوِیَ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ ،
٦٢٣٢: ابراہیم نے انھوں نے اسود سے انھوں نے حضرت عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گوہ کو بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ نے اس کو نہ کھایا تو اسی وقت ایک سائل آگیا حضرت عائشہ (رض) اس کو دینے کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا کیا تم اس کو وہ چیز دینا چاہتی ہو جو خود نہیں کھاتی ہو۔
امام محمد (رح) فرماتے ہیں کہ اس روایت سے یہ دلالت مل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنے اور دوسروں کے لیے ناپسند کیا ہے اور ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس روایت میں آپ کے مؤقف کی دلیل نہیں ہے اس لیے کہ یہ ممکن ہے کہ آپ نے سائل کو کھلانا ناپسند کیا ہو۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت عائشہ (رض) نے اس کو ناپسند کیا تھا اگر وہ اس کو ناپسند نہ کرتیں تو وہ اسے اس کو کھانے کے لیے نہ دیتیں حالانکہ سائل جو جو وہ کھلانا چاہتی تھیں وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے تھا۔
پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارادہ فرمایا کہ جو کھانا تقرب الی اللہ کے لیے دیا جائے وہ بہترین کھانا ہو۔ جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ردی بسر (تازہ کھجور) اور ردی خشک کھجور کو صدقہ کرنے سے منع فرمایا۔ روایت یہ ہے۔

6225

۶۲۲۳ : مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَامّ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنْ أَبِیْہَ قَالَ : أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَۃِ فَجَائَ رَجُلٌ بِکَبَّاسٍ مِنْ ہٰذِہِ النَّخْلِ قَالَ سُفْیَانُ : یَعْنِی الشِّیْصَ ، وَکَانَ لَا یَجِیْئُ أَحَدٌ بِشَیْئٍ اِلَّا نُسِبَ اِلَی الَّذِیْ جَائَ بِہٖ فَنَزَلَتْ وَلَا تَیَمَّمُوْا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ . وَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجُعْرُوْرِ وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ أَوْ یُؤْخَذَا فِی الصَّدَقَۃِ قَالَ الزُّہْرِیُّ : لَوْنَانِ مِنْ تَمْرِ الْمَدِیْنَۃِ .
٦٢٢٣: ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کا حکم فرمایا تو ایک آدمی اس کھجور کے خوشے لایا۔ سفیان کہتے یعنی ردی کھجور کے خوشے اور جو بھی کوئی چیز لاتا تھا تو وہ اسی کی طرف منسوب ہوتی تھی۔ پس یہ آیت نازل ہوئی ” ولا تیمموا الخبیث منہ تنفقون “ (البقرہ ٢٦٧) اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معرور اور لون الحبیق کھجور صدقہ میں لینے کی ممانعت فرمائی۔ یہ دونوں قسم مدینہ منورہ کی کھجوریں ہیں۔

6226

۶۲۲۴ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ ، قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیْرٍ ، قَالَ : ثَنَا الزُّہْرِیُّ ، عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنْ أَبِیْھَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنِ الْجُعْرُوْرِ ، وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ .
٦٢٢٤: ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد سے روایت کی ہے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معرور اور لون الحبیق کھجور کو صدقہ میں لینے سے منع فرمایا۔
تخریج : ابو داؤد فی الزکوۃ باب ١٧‘ نسائی فی الزکوۃ باب ٢٧‘ مالک فی الزکوۃ ٣٤۔

6227

۶۲۲۵ : حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ السُّدِّیِّ ، عَنْ أَبِیْ مَالِکٍ ، عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : کَانُوْا یَجِیْئُوْنَ فِی الصَّدَقَۃِ بِأَرْدَأِ تَمْرِہِمْ ، وَأَرْدَأِ طَعَامِہِمْ ، فَنَزَلَتْ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا أَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَلَا تَیَمَّمُوْا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیْہِ اِلَّا أَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِ .قَالَ : لَوْ کَانَ لَکُمْ فَأَعْطَاکُمْ ، لَمْ تَأْخُذُوْھُ اِلَّا وَأَنْتُمْ تَرَوْنَ أَنَّہٗ قَدْ نَقَصَکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ .
٦٢٢٥: ابو مالک نے حضرت برائ (رض) سے روایت کی ہے کہ وہ لوگ صدقہ میں نہایت ردی کھجور لاتے تھے اور سب سے ردی قسم کا کھانالاتے۔ تو یہ آیت اتری ” یا ایہا الذین امنوا انفقوا من طیبات “ (البقرہ۔ ٢٦٧) ارشاد فرمایا کہ اگر وہ تمہارے لیے ہو اور تمہیں دی جائے تو تم اس کو نہیں لو گے مگر اسی صورت میں کہ تمہارا خیال یہ ہوگا کہ اس نے تمہارے حق میں کمی کی ہے۔

6228

۶۲۲۶ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عِمْرَانَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیْ مُرَّۃَ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ اِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَفِیْ یَدِہِ عَصَا وَقَنَا مُعَلَّقَۃٌ فِی الْمَسْجِدِ ، فِیْہَا قِنْوُ حَشَفٍ فَقَالَ لَوْ شَائَ رَبُّ ہٰذَا الْقِنْوِ ، لَتَصَدَّقَ بِأَطْیَبَ مِنْہٗ، اِنَّ رَبَّ ہٰذِہٖ الصَّدَقَۃِ لَیَأْکُلُ الْحَشَفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ .ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ أَمَا وَاللّٰہِ، لَیَدَعَنَّہَا مُذَلَّلَۃً أَرْبَعِیْنَ عَامًا لِلْعَوَافِی یَعْنِی : نَخْلَ الْمَدِیْنَۃِ .
٦٢٢٦: ابو مرہ نے عوف بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ ہم مسجد میں تھے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس نکل کر تشریف لائے اس وقت آپ کے دست اقدس میں ایک لاٹھی تھی اور مسجد میں کھجور کے خوشے لٹکے تھے ان میں ایک خراب خوشہ تھا آپ نے فرمایا اگر اس خوشے کا مالک چاہتا تو عمدہ کھجور صدقہ کرتا۔ بیشک اس خوشے کا مالک قیامت کے دن اسی خوشہ سے کھائے گا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا یا اللہ کی قسم ! اس کو اللہ تعالیٰ کی خاطر چالیس سال تک مدیز کی کھجوروں میں چھوڑنا ہوگا۔

6229

۶۲۲۷ : حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ صَالِحُ بْنُ أَبِیْ عَرِیْبٍ ، عَنْ کَثِیْرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔فَہٰذَا الْمَعْنَی ، الَّذِیْ کَرِہَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا الصَّدَقَۃَ بِالضَّبِّ ، لَا لِأَنَّ أَکْلَہٗ حَرَامٌ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِیْ اِبَاحَۃِ أَکْلِہِ أَیْضًا ، مَا
٦٢٢٧: کثیرہ بن مرہ حضرمی نے عوف بن مالک اشجعی (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ یہی وہ مطلب ہے جس کی وجہ سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) کے لیے گوہ کے صدقے کو ناپسند کیا اس لیے نہیں کہ اس کا کھانا حرام ہے اس کے مباح کے متعلق روایت یہ ہے۔

6230

۶۲۲۸ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یُوْنُسُ وَمَالِکٌ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہٗ أَخْبَرَہُمْ ، عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیْدِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، دَخَلَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْتَ مَیْمُوْنَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، فَأُتِیَ بِضَب مَحْنُوذٍ ، فَأَہْوَیْ اِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِہٖ۔ فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَۃِ ، اللَّاتِیْ فِیْ بَیْتِ مَیْمُوْنَہُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَخْبِرُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یُرِیْدُ أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ .فَقَالُوْا : ہُوَ ضَبٌّ ، فَرَفَعَ یَدَہٗ فَقُلْتُ :أَحَرَامٌ ہُوَ ؟ فَقَالَ : لَا ، وَلٰـکِنَّہٗ لَمْ یَکُنْ بِأَرْضِ قَوْمِی ، فَأَجِدُنِیْ أَعَافُہُ .فَاجْتَزَرْتُہُ فَأَکَلْتُہٗ ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْظُرُ اِلَیَّ فَلَمْ یَنْہَنِی .
٦٢٢٨: ابن سہل بن حنیف نے ابن عباس (رض) سے نقل کیا کہ خالد بن ولید (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میمونہ کے گھر میں داخل ہوئے آپ کے پاس ایک بھنی ہوئی گوہ لائی گئی آپ نے اپنا ہاتھ اس کی طرف جھکایا حضرت میمونہ کے گھر میں موجود بعض عورتوں نے کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دے دو کہ جس چیز کو آپ کھانا چاہتے ہیں انھوں نے کہا وہ گوہ ہے اور آپ نے اپنا ہاتھ اٹھالی۔ میں نے کہا کیا وہ حرام ہے فرمایا نہیں لیکن وہ میری قوم کے علاقے میں نہیں پائی جاتی۔ اس لیے میں اس کے کھانے کو ناپسند کرتا ہوں میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا اور کھالی۔ جبکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے طرف دیکھتے رہے اور آپ نے منع نہیں کیا۔
تخریج : بخاری فی الذبائح باب ٣٣‘ والاطعمہ باب ١٤‘ ابو داؤد فی الاطعمہ باب ٢٧‘ دارمی فی الصید باب ٨‘ مالک فی الاستیذان باب ١٠‘ مسند احمد ٤؍٧٩۔

6231

۶۲۲۹ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ یُوْنُسَ قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ الْأَصَمِّ قَالَ : دُعِیْنَا لِعُرْسٍ بِالْمَدِیْنَۃِ ، فَقُرِّبَ اِلَیْنَا طَعَامٌ فَأَکَلْنَاہٗ، ثُمَّ قُرِّبَ اِلَیْنَا ثَلَاثَۃَ عَشَرَ ضَبًّا ، فَمِنَّا آکِلٌ ، وَمِنَّا تَارِکٌ .فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَأَخْبَرْتُہٗ بِذٰلِکَ ، فَقَالَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَہُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہٗ، وَلَا آمُرُ بِہٖ ، وَلَا أَنْہَیْ عَنْہُ .فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : مَا بُعِثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُحَلِّلًا أَوْ مُحَرِّمًا . قُرِّبَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ ، فَمَدَّ یَدَہٗ یَأْکُلُ .فَقَالَتْ مَیْمُوْنَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّہٗ لَحْمُ ضَب فَکَفَّ یَدَہٗ ، ثُمَّ قَالَ : ہٰذَا لَحْمٌ لَمْ آکُلْہُ قَطُّ فَأَکَلَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَامْرَأَتُہُ کَانَتْ مَعَہُمْ .وَقَالَتْ مَیْمُوْنَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لَا آکُلُ طَعَامًا ، لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٦٢٢٩: شیبانی نے یزید بن اصم سے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ہمیں شادی کی ایک دعوت میں حاضری کا موقع ملا ہمارے سامنے کھانا رکھا گیا ہم نے کھالیا پھر ہمارے سامنے تیرہ گوہ رکھے گئے تو ہم میں سے بعض نے کھالیا بعض نے چھوڑ دیا جب صبح ہوئی تو میں ابن عباس (رض) کی خدمت میں آیا اور میں نے اس سارے واقعے کی اطلاع دی تو ان کے پاس بعض موجود لوگوں نے کہا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نہ میں اس کو کھاتا ہوں نہ اس کو حرام کرتا ہوں نہ اس کا حکم دیتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں ابن عباس (رض) کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حلال و حرام کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا آپ کی خدمت میں کھانے کے لیے گوشت پیش کیا گیا آپ نے کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو میمونہ کہنے لگی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ گوہ کا گوشت ہے آپ نے اپنا دست اقدس اس سے کھینچ لیا اور فرمایا یہ گوشت ہے جس کو میں نے کبھی نہیں کھایا چنانچہ فضل بن عباس اور خالد بن ولید (رض) اور ان کی بیوی بھی ان کے ساتھ تھی انھوں نے اس کو کھالیا میمونہ (رض) کہنے لگی میں اس کھانے کو نہ کھاؤں گی جس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کھایا۔
تخریج : مسلم فی الصید روایت ١٧۔

6232

۶۲۳۰ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا الْمُقَدَّمِیُّ ، قَالَ ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ زُرَیْعٍ ، قَالَ : ثَنَا حَبِیْبٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أُتِیَ بِصَحْفَۃٍ فِیْہَا ، ضِبَابٌ فَقَالَ کُلُوْا ، فَاِنِّیْ عَائِفُہُ .
٦٢٣٠: عطاء نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بڑا پیالہ لایا گیا جس کے اندر گوہ کا گوشت تھا آپ نے فرمایا اس کو کھاؤ مجھے اس سے گھن آتی ہے۔
تخریج : مسند احمد ٢؍٣٣٨۔

6233

۶۲۳۱ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِیْ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَہْدَتْ خَالَتِی ، أُمُّ حَفِیدٍ ، اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا فَأَکَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَقِطِ وَالسَّمْنِ ، وَلَمْ یَأْکُلْ مِنَ الْأَضُبِّ ، وَأُکِلَ عَلَی مَائِدَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلَوْ کَانَ حَرَامًا لَمْ یُؤْکَلْ عَلَی مَائِدَتِہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَثَبَتَ بِتَصْحِیْحِ ہٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّہٗ لَا بَأْسَ بِأَکْلِ الضَّبِّ وَہُوَ الْقَوْلُ عِنْدَنَا ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ .
٦٢٣١: سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے میری خالہ ام حفید نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پنیر گھی اور گوہ بطور ہدیہ بھیجی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پنیر اور گھی کو کھایا اور گوہ کو استعمال نہیں فرمایا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دستر خواہ پر وہ کھائی گئی اگر وہ حرام ہوتی تو آپ کے دستر خوان پر نہ کھائی جاتی۔
تخریج : بخاری فی الہبہ باب ٧‘ اطئمہ باب ٨‘ مسلم فی الصید روایت ٤٦‘ ابو داؤد فی الاطعمہ باب ٢٧‘ نسائی فی الصید باب ٢٦‘ مسند احمد ١؍٢٥٥‘ ٣٢٢۔
حاصل روایات : ان آثار کی تصحیح سے یہ ثابت ہوا اور ہمارے ہاں یہی قول زیادہ درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

6234

۶۲۳۲ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ حَسَنٍ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ رَجُلَیْنِ مِنْ مُزَیْنَۃَ ، أَحَدُہُمَا عَنِ الْآخَرِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عُوَیْمٍ ، وَالْآخَرُ ، غَالِبُ بْنُ الْأَبْجَرِ .قَالَ : مِسْعَرٌ : أَرَی غَالِبًا الَّذِیْ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّہٗ لَمْ یَبْقَ مِنْ مَالِیْ شَیْئٌ أَسْتَطِیْعُ أَنْ أُطْعِمَ مِنْہُ أَہْلِیْ غَیْرَ حُمُرٍ لِی أَوْ حُمُرَاتٍ لِی .قَالَ فَأَطْعِمْ أَہْلَک مِنْ سَمِیْنِ مَالِکِ فَاِنَّمَا قَذِرْتُ لَکُمْ جَوَّالَ الْقَرْیَۃِ .
٦٢٣٢: ابن معقل مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں سے جن میں سے ایک کا نام عبداللہ بن عمر بن لیوم اور دوسرے کا نام غالب بن بجر ہے وہ دونوں ایک دوسرے سے روایت کرتے ہیں مسعر راوی کہتے ہیں میرے خیال میں غالب نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے مال میں سے کوئی چیز بھی باقی نہیں رہی جس سے میں اپنے گھر والوں کو کھلا سکوں فقط میرے چند گھریلو گدھے اور گدھیاں باقی ہیں آپ نے فرمایا اپنے اہل کو اپنے مال میں سے موٹا مال کھلاؤ۔ میں تمہارے لیے شہر کے گندگی خور جانور ناپسند کرتا ہوں۔
بعض لوگوں نے گھریلو گدھوں کے گوشت کو درست قرار دیا۔ اس قول کی نسبت عکرمہ و ابو وائل کی طرف کی گئی ہے۔
( المغنی ج ٨‘ ص ٥٨٦)
دوسرے فریق کا قول یہ ہے کہ گھریلو گدھوں کا گوشت مکروہ تحریمی ہے۔ یہی قول ائمہ احناف امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا ہے۔ تمام علماء مسلمین کا ابن عبدالبر (رح) سے اجماع نقل کیا ہے۔ کذا فی المغنی ج ٨۔

6235

۶۲۳۳ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ حَسَنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ الظَّاہِرَۃِ ، عَنْ أَبْجَرَ ، أَوْ ابْنِ أَبْجَرَ أَنَّہٗ قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّہٗ لَمْ یَبْقَ مِنْ مَالِیْ شَیْئٌ أَسْتَطِیْعُ أَنْ أُطْعِمَہُ أَہْلِیْ اِلَّا حُمُرًا لِی .قَالَ لِیْ فَأَطْعِمْ أَہْلَک مِنْ سَمِیْنِ مَالِکِ ، فَاِنَّمَا کَرِہْتُ لَکُمْ جَوَّالَ الْقَرْیَۃِ .
٦٢٣٣: عبدالرحمن بن معقل نے عبدالرحمن بن بشر سے اور انھوں نے مزینہ قبیلہ کے اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے انھوں نے ابجر یا ابن ابجر سے روایت کی ہے کہ انھوں نے پوچھا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس کچھ مال بھی نہیں رہا جس سے میں اپنے گھر والوں کو کھلاؤں سوائے گھریلو گدھوں کے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے اہل کو اپنے مال میں سے موٹا مال کھلاؤ۔ میں تمہارے لیے بستی کے گھومنے والے نجاست خور جانوروں کو ناپسند کرتا ہوں۔

6236

۶۲۳۴ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : سَمِعْت عُبَیْدَ بْنَ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ بِشْرٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِنْ مُزَیْنَۃَ ، حَدَّثُوْا عَنْ سَیِّدِ مُزَیْنَۃَ الْأَبْجَرِ ، أَوْ ابْنِ الْأَبْجَرِ ، سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔
٦٢٣٤: عبدالرحمن بن بشر کہتے ہیں کہ اصحاب پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں سے کچھ آدمی جن کا تعلق مزینہ سے تھا انھوں نے مزینہ کے سردار ابجر یا ابن ابجر سے بیان کیا۔ کہ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا پھر اسی طرح کی روایت نقل کی۔

6237

۶۲۳۵ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ : عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مَعْقِلٍ وَقَالَ : عَنْ رِجَالٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ الظَّاہِرَۃِ وَلَمْ یَقُلْ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالَ : اِنَّ أَبْجَرَ ، أَوْ ابْنَ أَبْجَرَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی ہٰذَا، فَأَبَاحُوْا أَکْلَ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَکَرِہُوْا أَکْلَ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، وَقَالُوْا : قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ الْحُمُرُ الَّتِی أَبَاحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکْلَہَا فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، کَانَتْ وَحْشِیَّۃً ، وَیَکُوْنَ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاِنَّمَا کَرِہْتُ لَکُمْ جَوَّالَ الْقَرْیَۃِ عَلَی الْأَہْلِیَّۃِ .وَقَدْ رَوَی شَرِیْکٌ ، حَدِیْثَ غَالِبٍ ہٰذَا، عَلَی خِلَافِ مَا رَوَاہُ مِسْعَرٌ وَشُعْبَۃُ .
٦٢٣٥: ابو داؤد نے شعبہ سے اور انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح کی روایت نقل کی صرف فرق یہ ہے کہ انھوں نے عبدالرحمن بن معقل کہا اور یہ الفاظ بھی نقل کئے کہ بنو مزینہ کے غالب آدمیوں سے اور انھوں نے ” من اصحاب النبی 5 کا لفظ ذکر نہیں کیا بلکہ یہ کہا ان ابجر او ابن ابجر ۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : کچھ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ گھریلو گدھے کا گوشت درست ہے اور انھوں نے اس روایت کو دلیل بنایا ہے۔ گھریلو گدھوں کا گوشت مکروہ ہے دلیل یہ ہے ممکن ہے کہ جن گدھوں کے گوشت کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مباح قرار دیا وہ وحشی ہوں اور کر ہت لکم جو ال القریہ اس سے مراد گھریلو گدھے ہوں۔ شریک نے اس روایت کو مسعر اور شعبہ کے خلاف نقل کیا ہے۔

6238

۶۲۳۶ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، وَیَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ ، وَرَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ قَالُوْا : حَدَّثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِی ، ح .
٦٢٣٦: روح ابن فرج نے یوسف بن عدی سے نقل کیا ہے۔

6239

۶۲۳۷ : وَحَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ ، یَزِیْدُ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ ، قَالُوْا : ثَنَا شَرِیْکٌ ، عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ مُعْتَمِرٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ غَالِبِ بْنِ أَبْجَرَ قَالَ : قِیْلَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِنَّہٗ قَدْ أَصَابَتْنَا سَنَۃٌ ، وَاِنَّ سَمِیْنَ مَالِنَا فِی الْحَمِیْرِ فَقَالَ : کُلُوْا مِنْ سَمِیْنِ مَالِکُمْ . فَأَخْبَرَ أَنَّ مَا کَانَ أَبَاحَ لَہُمْ مِنْ ذٰلِکَ ، کَانَ فِیْ عَامِ سَنَۃٍ .فَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ عَلٰی مَا حَمَلْنَا عَلَیْہِ حَدِیْثَ مِسْعَرٍ ، وَشُعْبَۃَ ، فَہُوَ عَلٰی مَا حَمَلْنَاہُ عَلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ .وَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، فَاِنَّہٗ اِنَّمَا کَانَ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ ، وَقَدْ تَحِلُّ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ الْمَیْتَۃُ .فَلَیْسَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ دَلِیْلٌ عَلٰی حُکْمِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ .وَقَدْ جَائَ تِ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَجِیْئًا مُتَوَاتِرًا ، فِیْ نَہْیِہِ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ .فَمَا رُوِیَ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ ،
٦٢٣٧: شریک نے اپنی سند کے ساتھ غالب بن ابجر سے نقل کیا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا ہمیں قحط نے آلیا ہے اور ہمارے پاس سب سے زیادہ موٹا مال گدھے ہیں آپ نے فرمایا اپنے موٹے اموال میں سے کھاؤ۔ شریک نے یہ خبر دی کہ جو کچھ ان کے لیے مباح کیا گیا وہ قحط والے سال کی بات ہے اگر یہ اسی طرح ہو جیسا کہ ہم نے مسعر اور شعبہ کی روایت کو ذکر کیا تو اس کا مطلب وہی ہے جس پر ہم نے روایت کو محمول کیا ہے یعنی جنگلی گدھے مراد ہیں اور اگر اس سے گھریلو گدھے مراد ہوں تو پھر اس کی یہ تاویل ہے کہ یہ ضرورت کی حالت ہے جس میں میتہ بھی حلال ہوجاتا ہے پس اس روایت میں کوئی ایسی بات نہیں جس سے گھریلو گدھوں کے گوشت کے متعلق مجبوری کی حالت کے علاوہ پر استدلال کیا جاسکے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متواتر روایات میں گھریلو گدھوں کے گوشت کی ممانعت وارد ہے ان میں چند روایات یہ ہیں۔
گھریلو گدھوں کے گوشت کی ممانعت کا ثبوت :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متواتر روایات میں گھریلو گدھوں کے گوشت کی ممانعت وارد ہے ان میں چند روایات ہیں۔

6240

۶۲۳۸ : مَا قَدْ حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یُوْنُسُ ، وَأُسَامَۃُ ، وَمَالِکٌ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَبْدِ اللّٰہِ ابْنَیْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ ، عَنْ أَبِیہِمَا أَنَّہٗ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ، یَقُوْلُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْاِنْسِیَّۃِ وَعَنْ مُتْعَۃِ النِّسَائِ ، یَوْمَ خَیْبَرَ .
٦٢٣٨: حسن اور عبداللہ بن محمد بن علی نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت علی (رض) سے روایت کی وہ ابن عباس (رض) کو فرما رہے تھے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھوں کے گوشت اور عورتوں سے متعہ کرنے کو خیبر کے دن منع فرمایا۔
تخریج : بخاری فی الذبائح باب ٢٨‘ والحیل باب ٤‘ مسلم فی الصید روایت ٢٢‘ والنکاح روایت ٢٩‘ ترمذی فی الاطعمہ باب ٦‘ والصید باب ١١‘ نسائی فی النکاح باب ٧١‘ ابن ماجہ فی النکاح باب ٤٤‘ دارمی فی الاضاحی باب ٢١‘ مالک فی النکاح روایت ٤١‘ مسند احمد ٢؍٣٦٦‘ ٤؍٩٠۔

6241

۶۲۳۹ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُوْمِیِّ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَیْ یَوْمَ خَیْبَرَ ، عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْاِنْسِیَّۃِ .
٦٢٣٩: مجاہد نے ابن عباس (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
تخریج : مسند احمد ٤؍١٣٢‘ ١٩٤‘ ٢٩٧‘ بخاری کتاب المغازی باب ٣٨۔

6242

۶۲۴۰ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرِ بْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ نُمَیْرٍ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ ، عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ .
٦٢٤٠: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت نقل کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
تخریج : بخاری فی الذبائح باب ٢٨‘ والخمس باب ٢٠‘ مسلم فی النکاح روایت ٣٠‘ صید ٢٣‘ ٢٦‘ ترمذی فی النکاح باب ٢٩‘ والصید باب ٩‘ نسائی فی النکاح باب ٧١‘ والصید باب ٣١‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٣‘ دارمی فی الاضاحی باب ٢١‘ ٢٢‘ والنکاح باب ١٦‘ مسند احمد ٢؍٢١‘ ٤؍٤٨‘ ٨٩‘ ٩٠۔

6243

۶۲۴۱ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦٢٤١: یحییٰ بن قطان نے عبیداللہ بن عمر سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی۔

6244

۶۲۴۲ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا دُحَیْمٌ ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُوْسَی ، عَنْ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، ہُوَ النُّعْمَانُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٤٢: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی۔

6245

۶۲۴۳ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرِ بْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِسْحَاقَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ ضَمْرَۃَ الْفَزَارِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ سَلِیطٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ أَبِیْ سَلِیطٍ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا قَالَ لَقَدْ أَتَانَا نَہْیُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، وَنَحْنُ بِخَیْبَرَ ، وَاِنَّ الْقُدُوْرَ لَتَفُوْرُ بِہَا فَأَکْفَأْنَاہَا عَلَی وَجْہِہَا .
٦٢٤٣: عبداللہ بن ابی سلیط نے اپنے والد ابو سلیط (رض) سے نقل کیا یہ بدری صحابی ہیں کہتے ہیں کہ خیبر کے دن گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے ممانعت کا ارشاد وارد ہوا اور اس وقت ہانڈیوں کے اندر گوشت جوش مار رہا تھا پس ہم نے ہانڈیوں کو اسی طرح الٹ دیا۔
تخریج : بخاری فی المغازی باب ٣٨‘ الذبائح باب ٢٨‘ مسلم فی الصید روایت ٣٤۔

6246

۶۲۴۴ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِی ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَیْ یَوْمَ خَیْبَرَ ، عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، وَأَذِنَ فِیْ لُحُوْمِ الْخَیْلِ .
٦٢٤٤: محمد بن علی نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔

6247

۶۲۴۵ : حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، ح .
٦٢٤٥: ابراہیم بن بشار نے سفیان سے روایت کی۔

6248

۶۲۴۶ : وَحَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : أَطْعَمَنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لُحُوْمَ الْخَیْلِ ، وَنَہَانَا عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ .
٦٢٤٦: سفیان سے عمرو سے انھوں نے جابر (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گھوڑوں کا گوشت کھلایا اور گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمائی۔
تخریج : ترمذی فی الاطعمہ باب ٥‘ نسائی فی الصید باب ٢٩‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٤۔

6249

۶۲۴۷ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ الْمَکِّیَّ أَخْبَرَہٗ أَنَّہٗ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یَقُوْلُ أَکَلْنَا زَمَنَ خَیْبَرَ ، الْخَیْلَ وَالْحِمَارَ الْوَحْشِیَّ ، وَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِمَارِ الْأَہْلِیِّ .
٦٢٤٧: ابوالزبیر مکی کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو کہتے سنا کہ ہم نے خیبر کے زمانے میں گھوڑے اور وحشی گدھے کا گوشت کھایا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھے کے گوشت سے منع فرمایا۔
تخریج : مسلم فی الصید روایت ٣٧‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٢‘ مسند احمد ٣؍٣٢٢۔

6250

۶۲۴۸ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُوْخَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٤٨: ابن جریج نے عطاء سے اور انھوں نے جابر (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6251

۶۲۴۹ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا ابْنُ عَلِیِّ بْنِ حَکِیْمٍ الْأَوْدِیُّ سَعِیْدٌ عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ سَمِعَہُ مِنْہُ قَالَ : أَصَبْنَا حُمُرًا یَوْمَ خَیْبَرَ ، فَطَبَخْنَاہَا ، فَنَادَی مُنَادِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ أَکْفِئُوْا الْقُدُوْرَ .
٦٢٤٩: ابو اسحاق نے حضرت برائ (رض) سے نقل کیا ہم نے خیبر کے دن کچھ گدھے پائے ہم نے ان کو پکایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منادی یہ اعلان کیا تھا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو ۔ تخریج : مسلم فی الصید حدیث ٢٦‘ ٢٨‘ نسائی فی الصید باب ٣١‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٣‘ مسند احمد ٢؍٣٥٤۔

6252

۶۲۵۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَائِ ، وَابْنِ أَبِیْ أَوْفَیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہٗ۔
٦٢٥٠: عدی بن ثابت نے حضرت براء اور ابن ابی اوفی (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6253

۶۲۵۱: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَجَائٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْت الْبَرَائَ ، وَعَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِیْ أَوْفَیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مِثْلَہٗ۔، وَلَمْ یَذْکُرْ خَیْبَرَ .
٦٢٥١: عدی بن ثابت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء اور عبداللہ ابن ابی اوفیٰ (رض) کو اسی طرح بیان کرتے سنا مگر انھوں نے خیبر کا ذکر نہیں کیا۔

6254

۶۲۵۲: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ الْہَجَرِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِیْ أَوْفَی ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٥٢: ابراہیم ہجری نے حضرت ابن ابی اوفیٰ سے اسی طرح کی روایت نقل کی۔

6255

۶۲۵۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِیْ أَوْفَیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٥٣: شیبانی نے حضرت ابن اوفیٰ سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6256

۶۲۵۴: حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ یَحْیَی الْمُزَنِیّ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، قَالَ : قُلْت لِجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ اِنَّہُمْ یَزْعُمُوْنَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَدْ نَہٰی عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ .فَقَالَ ، قَدْ کَانَ یَقُوْلُ ذٰلِکَ ، الْحَکَمُ بْنُ عَمْرٍو الْغِفَارِیُّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلٰـکِنْ أَبَیْ ذٰلِکَ الْحَبْرُ یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَقَرَأَ قُلْ لَا أَجِدُ فِیْمَا أُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ الْآیَۃَ .
٦٢٥٤: عمرو خبر دیتے ہیں کہ میں نے جابر بن زید کو یہ کہا کہ لوگوں کا خیال یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے تو وہ کہنے لگے کہ یہی بات حضرت حکم بن عمرو غفاری (رض) پیغمبر (علیہ الصلوۃ والسلام) سے بیان کرتے تھے لیکن بڑے عالم عبداللہ ابن عباس (رض) نے اس کا انکار کیا اور دلیل میں یہ آیت پڑھی ہے ” قل لا اجد فی ما اوحی الی “ (الانعام : ١٤٥) یعنی مجھ پر جو وحی آتی ہے میں اس میں کوئی چیز بھی کسی کھانے والے پر حرام نہیں پاتا سوائے ان چیزوں کے۔

6257

۶۲۵۵: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عِیْسَی بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، قَالَ .ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ ، عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْاِنْسِیَّۃِ .
٦٢٥٥: ابو سلمہ نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
تخریج : مسند احمد ٢؍٣٦٦‘ ٤؍١٣٢‘ ١٩٤‘ ٢٩٧۔

6258

۶۲۵۶: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ أَخْبَرَنَا الدَّرَاوَرْدِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦٢٥٦: محمد بن عمرو نے اپنی سند سے اسی کی مثل روایت کی ہے۔
تخریج : مسلم فی الصید روایت ٢٩‘ نسائی فی الصید باب ٣١‘ مسند احمد جلد ٢؍٣٨١۔

6259

۶۲۵۷: حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ یَحْیَی الْمُزَنِیّ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَیُّوْبَ السِّخْتِیَانِیِّ ، عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا افْتَتَحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَیْبَرَ ، أَصَابُوْا حُمُرًا فَطَبَخُوْا مِنْہَا ، فَنَادَی مُنَادِی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَلَا اِنَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ یَنْہَیَانِکُمْ عَنْہَا ، فَاِنَّہَا نَجَسٌ فَأَکْفِئُوْا الْقُدُوْرَ .
٦٢٥٧: ابن سیرین نے انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کو فتح کیا تو صحابہ نے کچھ گدھے پائے ان میں سے بعض کو ذبح کر کے پکایا اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منادی نے اعلان کیا خبردار اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں ان سے منع فرما رہے ہیں یہ پلید ہیں پس ہانڈیاں الٹ دو ۔

6260

۶۲۵۸: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ : ثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ وَأَیُّوْبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ حَمَّادٌ وَأَظُنُّہُ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : أُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ ، فَقِیْلَ لَہٗ : أُکِلَتِ الْحُمُرُ فَسَکَتَ ثُمَّ أُتِیَ ، فَقِیْلَ لَہٗ : فَنِیَتِ الْحُمُرُ فَأَمَرَ أَبَا طَلْحَۃَ یُنَادِی ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔ .
٦٢٥٨: حماد کہتے ہیں میرے خیال میں محمد نے انس (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر کے دن تشریف لائے تو آپ کو بتلایا گیا کہ گدھے کھائے گئے ہیں آپ خاموش رہے پھر آپ کے پاس آنے والا آیا اور کہا گدھے ختم ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو طلحہ کو حکم دیا کہ آپ اعلان کردیں پھر اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6261

۶۲۵۹: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ ، قَالَ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ۔
٦٢٥٩: محمد نے حضرت انس (رض) اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6262

۶۲۶۰: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ ، قَالَ : ثَنَا بَقِیَّۃُ ، قَالَ أَخْبَرَنَا الزُّبَیْدِیُّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ اِدْرِیْسَ الْخَوْلَانِیِّ ، عَنْ أَبِیْ ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ : أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنْ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، وَعَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ .
٦٢٦٠: ابو ادریس خولانی نے ابو ثعلبہ خشنی (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر کچلیوں والے درندے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

6263

۶۲۶۱: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ سُوَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ یَزِیْدُ بْنُ أَبِیْ عُبَیْدٍ ، مَوْلٰی سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ سَلَمَۃُ ، أَنَّہُمْ کَانُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَسَائَ یَوْمِ افْتَتَحُوْا خَیْبَرَ ، فَرَأَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نِیْرَانًا تُوْقَدُ .فَقَالَ مَا ہٰذِہِ النِّیْرَانُ ؟ قَالُوْا : عَلَی لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْاِنْسِیَّۃِ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَہْرِیْقُوْا مَا فِیْہَا ، وَاکْسِرُوْہَا یَعْنِی : الْقُدُوْرَ .فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَوَ نَغْسِلُہَا ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَاکَ .
٦٢٦١: سلمہ بن اکوع کے مولیٰ یزید بن ابی عبید نے نقل کیا کہ مجھے حضرت سلمہ نے بتلایا کہ ہم اس وقت خیبر کی فتح کی شام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھڑکتی ہوئی آگ دیکھی آپ نے فرمایا یہ کیسی آگ ہے انھوں نے کہا گھریلو گدھوں کے گوشت کے لئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اس کو الٹ دو اور ان ہانڈیوں کو توڑ ڈالو۔ لوگوں میں سے ایک نے کہا یا ان کو دھو لیں آپ نے فرمایا یا اسی طرح کرلو۔
تخریج : بخاری فی المظالم باب ٣٢‘ مسلم فی الصید حدیث ٣٣‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٣۔

6264

۶۲۶۲: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ أَبِیْ عُبَیْدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، فَذَکَرَ نَحْوَہٗ۔فَکَانَتْ ہٰذِہِ الْآثَارُ ، قَدْ تَوَاتَرَتْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّہْیِ ، عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ .فَکَانَ أَوْلَی الْأَشْیَائِ بِنَا أَنْ نَحْمِلَ حَدِیْثَ غَالِبِ بْنِ الْأَبْجَرِ ، عَلٰی مَا وَافَقَہَا ، لَا عَلٰی مَا خَالَفَہَا .فَقَالَ قَوْمٌ : اِنَّمَا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِکَ ، اِبْقَائً عَلَی الظَّہْرِ ، لَیْسَ عَلَی وَجْہِ التَّحْرِیْمِ .وَرَوَوْا فِیْ ذٰلِکَ ،
٦٢٦٢: یزید بن ابی عبید نے حضرت سلمہ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ یہ متواتر آثار جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے کی ممانعت ثابت کر رہے ہیں پس ہمارے لیے بہتر صورت یہ ہے کہ غالب بن ابجر والی روایت کا وہ معنی لیں جو اس کے موافق ہو وہ نہیں جو اس کے خلاف ہو۔ چنانچہ ایک جماعت نے تو اس کی تاویل کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو ممانعت فرمائی ہے وہ حرمت کے لیے نہیں بلکہ سواری کو باقی رکھنے کے لیے ہے اور انھوں نے ان روایات سے استدلال کیا۔

6265

۶۲۶۳: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوْسَی الْخُتَّلِیُّ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ الْأُمَوِیُّ عَنِ الْأَعْمَشِ قَالَ : حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ لَیْلَی قَالَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مَا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ اِلَّا مِنْ أَجْلِ أَنَّہَا ظَہْرٌ .
٦٢٦٣: عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے ابن عباس (رض) سے بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے کی ممانعت خیبر کے دن سواری کی خاطر کی۔

6266

۶۲۶۴: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوْبَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَہٗ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ الْحِمَارِ الْأَہْلِیِّ یَوْمَ خَیْبَرَ ، وَکَانُوْا قَدْ احْتَاجُوْا اِلَیْہَا .
٦٢٦٤: نافع نے عبداللہ ابن عمر (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کو کھانے کی ممانعت فرمائی اس لیے کہ ان گدھوں کی ضرورت تھی۔

6267

۶۲۶۵: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ : ثَنَا مَکِّیُّ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ وَأَبُوْ عَاصِمٍ قَالَا : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ نَافِعٌ قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ ، ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ۔فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ جَابِرًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ أَخْبَرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَہُمْ یَوْمئِذٍ لُحُوْمَ الْخَیْلِ ، وَنَہَاہُمْ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، وَہُمْ کَانُوْا اِلَی الْخَیْلِ أَحْوَجَ مِنْہُمْ اِلَی الْحُمُرِ .فَدَلَّ تَرْکُہُ مَنْعَہُمْ أَکْلَ لُحُوْمِ الْخَیْلِ أَنَّہُمْ کَانُوْا فِیْ بَقِیَّۃٍ مِنْ الظَّہْرِ ، وَلَوْ کَانُوْا فِی قِلَّۃٍ مِنْ الظَّہْرِ ، حَتّٰی اُحْتِیجَ لِذٰلِکَ أَنْ یُمْنَعُوْا مِنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، لَکَانُوْا اِلَی الْمَنْعِ مِنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْخَیْلِ أَحْوَجَ ، لِأَنَّہُمْ یَحْمِلُوْنَ عَلَی الْخَیْلِ ، کَمَا یَحْمِلُوْنَ عَلَی الْحُمُرِ ، وَیَرْکَبُوْنَ الْخَیْلَ بَعْدَ ذٰلِکَ لِمَعَانٍ لَا یَرْکَبُوْنَ لَہَا الْحُمُرَ .فَدَلَّ مَا ذَکَرْنَا أَنَّ الْعِلَّۃَ الَّتِیْ لَہَا مُنِعُوْا مِنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، لَیْسَتْ ہِیَ ہٰذِہِ الْعِلَّۃَ .وَقَدْ قَالَ آخَرُوْنَ : اِنَّمَا مُنِعُوْا یَوْمئِذٍ مِنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، لِأَنَّہَا حُمُرٌ کَانَتْ تَأْکُلُ الْعَذِرَۃَ .وَرَوَوْا فِیْ ذٰلِکَ مَا
٦٢٦٥: نافع نے حضرت ابن عمر (رض) سے اسی کی مثل روایت کی ہے۔ گزشتہ روایات میں حضرت جابر (رض) کی روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صاف ارشاد ہے کہ آپ نے ان کو گھوڑے کا گوشت کھلایا اور گدھے کے گوشت سے منع فرمایا حالانکہ گھوڑے کی گدھے سے زیادہ ضرورت تھی۔ گھوڑوں کا گوشت کھانے سے ممانعت نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے پاس زائد سواریاں موجود تھیں اگر سواریوں کی قلت کی وجہ سے گدھوں کے گوشت کی ممانعت ہوتی تو گھوڑوں کے گوشت کی ممانعت اس بنیاد پر بدرجہ اولیٰ ہوتی کیونکہ گھوڑے گدھوں کی طرح سامان لادنے کا کام بھی دیتے ہیں اور گھوڑوں پر سواری کی جاتی ہے اور کئی حالات میں گدھوں پر سواری کی ہی نہیں جاتی۔ اس سے یہ بات خود ثابت ہوگئی کہ گدھوں کے گوشت کھانے کی ممانعت کی وہ علت نہیں جو آپ نے بیان فرمائی۔ ایک اور فریق کا استدلال یہ ہے کہ گدھوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اس لیے فرمائی گئی کہ وہ گندگی کھانے والے گدھے تھے اور انھوں نے ان روایات کو دلیل بنایا۔

6268

۶۲۶۶: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ الشَّیْبَانِیِّ قَالَ : ذَکَرْت لِسَعِیْدٍ بْنِ جُبَیْرٍ حَدِیْثَ ابْنِ أَبِیْ أَوْفَی ، فِیْ أَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِیَّاہُمْ ، بِاِکْفَائِ الْقُدُوْرِ یَوْمَ خَیْبَرَ .قَالَ : اِنَّمَا نَہٰی عَنْہَا ، لِأَنَّہَا کَانَتْ تَأْکُلُ الْعَذِرَۃَ .وَقَالُوْا : فَاِذَا نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِہَا لِہٰذِہِ الْعِلَّۃِ ، فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ ، أَنَّہٗ لَوْ لَمْ یَکُنْ جَائَ فِیْ ہٰذَا اِلَّا الْأَمْرُ بِاِکْفَائِ الْقِدْرِ ، لَکَانَ ذٰلِکَ مُحْتَمِلًا لِمَا قَالُوْا وَلٰـکِنَّہٗ قَدْ جَائَ ہٰذَا، وَجَائَ النَّہْیُ فِیْ ذٰلِکَ مُطْلَقًا .
٦٢٦٦: شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر کے سامنے حضرت ابن ابی اوفی والی روایت بیان کی۔ کہ جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن ہانڈیاں الٹ دینے کا حکم فرمایا تو سعید کہنے لگے آپ نے اس لیے منع فرمایا کہ وہ گندگی کھانے والے گدھے تھے۔ یہ حضرات کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی سبب سے ان کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ ان کو جواب میں کہا جائے گا کہ اگر صرف ہانڈیاں پلٹنے کا حکم ہوتا تو اس بات کی کسی قدر گنجائش تھی مگر یہاں تو ہانڈیاں بھی پلٹ دی گئیں اور مطلقاً ممانعت کردی گئی (جیسا کہ اس روایت میں ہے)
تخریج : بخاری فی المغازی باب ٣٨‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٣‘ مسند احمد ٤؍٣٨١۔
حاصل : یہ حضرات کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی سبب سے ان کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔

6269

۶۲۶۷: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو زَیْدٍ ، عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْعَلَائِ ، قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ مِشْکَمٍ ، کَاتِبُ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : سَمِعْت أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ .یَقُوْلُ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، حَدِّثْنِیْ مَا یَحِلُّ مِمَّا یَحْرُمُ عَلَیَّ .فَقَالَ لَا تَأْکُلِ الْحِمَارَ الْأَہْلِیَّ ، وَلَا کُلَّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ .فَکَانَ کَلَامُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، جَوَابًا لِسُؤَالِ أَبِیْ ثَعْلَبَۃَ اِیَّاہٗ، عَمَّا یَحِلُّ لَہٗ، مِمَّا یَحْرُمُ عَلَیْہِ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی نَہْیِہِ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، لَا لِعِلَّۃٍ تَکُوْنُ فِیْ بَعْضِہَا دُوْنَ بَعْضٍ ، مِنْ أَکْلِ الْعَذِرَۃِ وَمَا أَشْبَہُمَا ، وَلٰـکِنْ لَہَا فِیْ أَنْفُسِہَا .وَقَدْ جَعَلَہَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ نَہْیِہِ عَنْہَا ، کَذِی النَّابِ مِنِ السِّبَاعِ .فَکَمَا کَانَ ذُو نَابٍ مَنْہِیًّا عَنْہُ لَا لِعِلَّۃٍ ، کَانَ کَذٰلِکَ الْحُمُرُ الْأَہْلِیَّۃُ ، مَنْہِیًّا عَنْہَا ، لَا لِعِلَّۃٍ .وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ : اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا نَہٰی عَنْہَا ، لِأَنَّہَا کَانَتْ نُہْبَۃً .وَرَوَوْا فِیْ ذٰلِکَ ،
٦٢٦٧: حضرت ابو درداء کے کاتب مسلم بن مشکم کہتے ہیں کہ میں نے ابو ثعلبہ خشنی کو فرماتے سنا میں حضور کی خدمت میں آیا میں نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے بتلایئے کہ میرے لیے کیا حلال ہے اور کون سی چیزیں حرام ہیں آپ نے فرمایا گھریلو گدھوں کو مت کھاؤ اور نہ ہی کچلیوں والے درندوں کو۔ پس اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کلام ابو ثعلبہ کے اس سوال کا جواب ہے کہ میرے لیے کیا حلال و حرام ہے (تو آپ نے ان دو حرام چیزوں کا بیان فرمایا) پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ گھریلو گدھوں کے گوشت کی ممانعت سواری کی کمی یا گندگی کا کھانا نہیں بلکہ ذاتی ممانعت ہے اس کو آپ نے کچلیوں والے درندے کی طرح قرار دیا۔ جس طرح اس کی ممانعت ذاتی ہے کسی علت پر موقوف نہیں۔ یہی حکم اس کا ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لیے منع فرمایا کہ یہ لوٹ کے گدھے تھے انھوں نے اس روایت کو دلیل بنایا۔

6270

۶۲۶۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ ، عَنِ النَّحَّازِ الْحَنَفِیِّ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ یَوْمَ خَیْبَرَ بِقُدُوْرٍ فِیْہَا لَحْمُ حُمُرِ النَّاسِ ، فَأَمَرَ بِہَا فَأُکْفِئَتْ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ قَوْلَہٗ حُمُرِ النَّاسِ یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ انْتَہَبُوْہَا مِنَ النَّاسِ ، وَیَحْتَمِلُ أَنْ تَکُوْنَ نُسِبَتْ اِلَی النَّاسِ ، لِأَنَّہُمْ یَرْکَبُوْنَہَا ، فَیَکُوْنُ النَّہْیُ وَقَعَ عَلَیْہَا ، لِأَنَّہَا أَہْلِیَّۃٌ ، لَا لِغَیْرِ ذٰلِکَ .قَالُوْا : فَاِنَّہٗ قَدْ رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ ، مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہَا کَانَتْ نُہْبَۃً .فَذَکَرُوْا مَا
٦٢٦٨: سنان بن سلمہ نے حضرت سلمہ (رض) سے روایت کی کہ خیبر کے دن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایسی ہانڈیوں کے پاس سے ہوا جن میں گھریلو گدھوں کا گوشت تھا آپ نے ان کو الٹ دینے کا حکم دیا۔ اس میں ان پر حجت یہ ہے کہ حمرالناس میں دو احتمال ہیں : کہ انھوں نے لوگوں کے گدھے لوٹ لیے اس لیے لوگوں کی طرف نسبت کی۔ لوگوں کی طرف اس لیے نسبت کی گئی کہ وہ ان پر سوار ہوتے تھے تو آ جا کر ممانعت کا دارومدار اسی بات پر ہوا کہ وہ گھریلو گدھے تھے نہ کچھ ! اور اگر کوئی معترض کہے کہ ایک اور روایت وارد ہے جو آپ کی بات کی تردید کر کے ثابت کرتی ہے کہ وہ لوٹ کے گدھے تھے روایت ملاحظہ ہو۔

6271

۶۲۶۹: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ الْبَرَائِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہُمْ أَصَابُوْا مِنَ الْفَیْئِ حُمُرًا فَذَبَحُوْہَا .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَکْفِئُوْا الْقُدُوْرَ قَالُوْا : فَبَیَّنَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ أَنَّ تِلْکَ الْحُمُرَ ، کَانَتْ نُہْبَۃً .فَقِیْلَ لَہُمْ : فَاِذَا ثَبَتَ أَنَّہَا کَانَتْ نُہْبَۃً کَمَا ذَکَرْتُمْ ، فَمَا دَلِیْلُکُمْ عَلٰی أَنَّ النَّہْیَ کَانَ لِلنُّہْبَۃِ ؟ وَمَا جَعَلَکُمْ بِتَأْوِیْلِ ذٰلِکَ النَّہْیِ أَنَّہٗ کَانَ لِلنُّہْبَۃِ أَوْلَی مِنْ غَیْرِکُمْ فِیْ تَأْوِیْلِہِ أَنَّ النَّہْیَ عَنْہَا کَانَ لَہَا فِیْ أَنْفُسِہَا لَا لِلنُّہْبَۃِ .وَقَدْ ذَکَرْنَا فِیْ حَدِیْثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہُمْ أَکْفِئُوْہَا ، فَاِنَّہَا رِجْسٌ فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ النَّہْیَ وَقَعَ عَلَیْہَا ، لِأَنَّہَا رِجْسٌ ، لَا لِأَنَّہَا نُہْبَۃٌ .وَفِیْ حَدِیْثِ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَہُمْ أَکْفِئُوْا الْقُدُوْرَ ، وَاکْسِرُوْہَا .فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَوَ نَغْسِلُہَا ؟ فَقَالَ أَوْ ذَاکَ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَیْضًا عَلٰی أَنَّ النَّہْیَ کَانَ لِنَجَاسَۃِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، لَا لِأَنَّہَا نُہْبَۃٌ ، وَلَا لِأَنَّہَا مَغْصُوْبَۃٌ .أَلَا یَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ غَصَبَ شَاۃً فَذَبَحَہَا وَطَبَخَ لَحْمَہَا ، أَنَّ قِدْرَہُ الَّتِی طَبَخَ ذٰلِکَ فِیْہَا لَا یَتَنَجَّسُ ، وَأَنَّ حُکْمَہَا فِیْ طَہَارَتِہَا ، حُکْمُ مَا طُبِخَ فِیْہِ لَحْمٌ غَیْرُ مَغْصُوْبٍ ؟ فَدَلَّ مَا ذَکَرْنَا مِنْ أَمْرِہِ اِیَّاہُ بِغُسْلِہَا عَلٰی نَجَاسَۃِ مَا طُبِخَ فِیْہَا ، عَلٰی أَنَّ الْأَمْرَ الَّذِیْ کَانَ مِنْہُ بِطَرْحِ مَا کَانَ فِیْہَا لِنَجَاسَتِہَا ، لَا لِغَصْبِہِمْ اِیَّاہَا .وَقَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ فِیْ شَاۃٍ غُصِبَتْ فَذُبِحَتْ وَطُبِخَتْ ، بِخِلَافِ ہٰذَا .
٦٢٦٩: عدی بن ثابت نے حضرت برائ (رض) سے روایت کی ہے کہ ان کو مال غنیمت کے کچھ گدھے ملے پس انھوں نے ان کو ذبح کردیا تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہانڈیاں الٹ دو ۔ اس حدیث نے تو واضح کردیا کہ وہ گدھے لوٹ مار کے تھے۔ ان کو جواب میں کہے کہ یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ وہ مال فئی میں سے تھے لیکن اس بات کی تمہارے پاس کیا دلیل ہے کہ ممانعت لوٹ کی وجہ سے ہوئی اور یہ اختیار تمہیں کس نے دیا ہے کہ تمہاری لوٹ والی تاویل اس تاویل سے زیادہ بہتر ہے کہ ممانعت کی وجہ ذاتی حرمت تھی ہم حدیث انس بن مالک (رض) میں ذکر کرچکے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا اکفؤ فانہا رجس تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ ممانعت کی وجہ اس کا پلید ہونا ہے نہ کہ لوٹ کا ملا حدیث سلمہ میں جیسا ہم ذکر کر آئے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اگلی بات فرمائی۔ ان ہانڈیوں کو الٹ دو اور توڑ ڈالو۔ صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا ہم ان کو دھو ڈالیں تو آپ نے فرمایا یہ کر ڈالو تو اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ ممانعت گدھے کے گوشت کی نجاست کی وجہ سے تھی لوٹ کی وجہ سے نہیں۔ کیا معترض کو یہ بات نظر نہیں آتی کہ اگر کوئی آدمی بکری غصب کر کے اس کو ذبح کر ڈالے اور اس کے گوشت کو پکائے اس کی ہنڈیا اس پکانے کی وجہ سے پلید نہیں ہوگئی اور اس کی ہڈیوں کے متعلق طہارت کا وہی حکم رہے گا جو غیر مغصوب گوشت پکانے کے بعد ہوتا ہے اس کے دھونے کا جو معاملہ ہم نے ذکر کیا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان ہانڈیوں میں پکی ہوئی چیز نجس تھی اور اس کے پھینکنے کا حکم بھی اس کی نجاست کی وجہ تھا غصب کی وجہ سے نہیں تھا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بکری کے بارے میں جو غصب کر کے ذبح کر ڈالی گئی اور اس کا گوشت پکا لیا گیا اس کے الٹ حکم فرمایا۔ ملاحظہ ہو۔

6272

۶۲۷۰: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا النُّفَیْلِیُّ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : حَسِبْتُہُ مِنَ الْأَنْصَارِ ، أَنَّہٗ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ جِنَازَۃٍ ، فَلَقِیَہُ رَسُوْلُ امْرَأَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ یَدْعُوْھُ اِلَی طَعَامٍ ، فَجَلَسْنَا مَجَالِسَ الْغِلْمَانِ مِنْ آبَائِہِمْ فَفَطِنَ آبَاؤُنَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَفِیْ یَدِہِ أَکْلَۃٌ فَقَالَ : اِنَّ ہٰذَا لَحْمُ شَاۃٍ ، یُخْبِرُنِیْ أَنَّہَا أُخِذَتْ بِغَیْرِ حِلِّہَا .فَقَامَتِ الْمَرْأَۃُ ، فَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، لَمْ تَزَلْ تُعْجِبُنِیْ أَنْ تَأْکُلَ فِیْ بَیْتِیْ، وَاِنِّیْ أَرْسَلْتُ اِلَی الْبَقِیعِ ، فَلَمْ تُوْجَدْ فِیْہِ شَاۃٌ ، وَکَانَ أَخِی اشْتَرَی شَاۃً بِالْأَمْسِ ، فَأَرْسَلْتُ بِہَا اِلَی أَہْلِہِ بِالثَّمَنِ ، فَقَالَ أَطْعِمُوْہَا الْأَسَارَی .فَتَنَزَّہَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِہَا ، وَلَمْ یَأْمُرْ بِطَرْحِہَا ، بَلْ أَمَرَہُمْ بِالصَّدَقَۃِ بِہَا ، اِذْ أَمَرَہُمْ أَنْ یُطْعِمُوْہَا الْأَسَارَی .فَہٰذَا حُکْمُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی اللَّحْمِ الْحَلَالِ ، اِذَا غُصِبَ فَاسْتُہْلِکَ .فَلَوْ کَانَتْ لُحُوْمُ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ حَلَالًا عِنْدَہٗ، لَأَمَرَ فِیْہَا لَمَّا اُنْتُہِبَتْ ، بِمِثْلِ مَا أَمَرَ بِہٖ فِیْ ہٰذِہِ الشَّاۃِ لَمَّا غُصِبَتْ .وَلٰـکِنَّہٗ اِنَّمَا أَمَرَ فِیْ لَحْمِ تِلْکَ الْحُمُرِ لَمَّا أَمَرَ بِہٖ ، لِمَعْنًی خِلَافِ الْمَعْنَی الَّذِیْ مِنْ أَجْلِہٖ أَمَرَ فِیْ لَحْمِ ہٰذِہِ الشَّاۃِ بِمَا أَمَرَ بِہٖ .أَلَا یَرَی أَنَّ رَجُلًا لَوْ غَصَبَ رَجُلًا شَاۃً فَذَبَحَہَا ، وَطَبَخَ لَحْمَہَا ، أَنَّہٗ لَا یُؤْمَرُ بِطَرْحِ ذٰلِکَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ فَکَذٰلِکَ لَحْمُ الْأَہْلِیَّۃِ الْمَذْبُوْحَۃِ بِخَیْبَرَ ، لَوْ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا نَہٰی عَنْہَا مِنْ أَجْلِ النُّہْبَۃِ الَّتِی حُکْمُہَا حُکْمُ الْغَصْبِ اِذًا - لَمَا - أَمَرَہُمْ بِطَرْحِ ذٰلِکَ اللَّحْمِ ، وَلَأَمَرَہُمْ - فِیْہِ بِمِثْلِ مَا یُؤْمَرُ بِہٖ مَنْ - غَصَبَ - شَاۃً ، فَذَبَحَہَا ، وَطَبَخَ لَحْمَہَا .فَلَمَّا انْتَفَی أَنْ یَکُوْنَ نَہْیُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ ، لِمَعْنًی مِنْ ہٰذِہِ الْمَعَانِی الَّتِی ادَّعَاہَا الَّذِیْنَ أَبَاحُوْا لَحْمَہَا ، ثَبَتَ أَنَّ نَہْیَہُ ذٰلِکَ عَنْہَا ، کَانَ لَہَا فِیْ نَفْسِہَا ، کَالنَّہْیِ عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، فَکَانَ ذٰلِکَ النَّہْیُ لَہٗ فِیْ نَفْسِہٖ، فَلَا یَنْبَغِی لِأَحَدٍ خِلَافُ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ : لَا أُلْفِیَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ مُتَّکِئًا عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ، یَأْتِیْہِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِی فَیَقُوْلُ : بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ کِتَابُ اللّٰہِ، فَمَا وَجَدْنَا فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہٗ، وَمَا وَجَدْنَا مِنْ حَلَالٍ أَحْلَلْنَاہٗ، أَلَا وَاِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَہُوَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ . تخریج: ابو داؤد فی البیوع باب۳‘ مسند احمد ۵؍۲۹۴۔
٦٢٧٠: عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے بیان کیا اور انھوں نے ایک آدمی سے میرے خیال میں وہ انصاری آدمی تھا جو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک جنازہ میں حاضر تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قریش کی ایک عورت ملی جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھانے کی دعوت دی ہم بچوں کی جگہ بیٹھ گئے جو اپنے باپوں کے پاس بیٹھتے ہیں ہمارے والدین آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں کوئی بات سمجھ گئے کہ آپ کے ہاتھ میں ایک لقمہ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے ہیں کہ یہ بکری کا گوشت مجھے بتلا رہا ہے کہ یہ حرام طریقہ سے لی گئی ہے۔ عورت کھڑی ہوگئی اور کہنے لگی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے ہمیشہ یہ بات پسند رہی ہے کہ آپ میرے گھر میں کھانا کھائیں۔ میں نے بقیع کی طرف آدمی بھیجا وہاں کوئی بکری نہ ملی اور میرے بھائی نے کل گزشتہ ایک بکری خریدی تھی میں نے (اس سے وہ لے لی اور اس کے بدلے میں میں نے قیمت اس کے گھر والوں کی طرف بھیج دی آپ نے فرمایا اس کا گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے کھانے سے پرہیز فرمایا مگر اس کو پھینکنے کا حکم نہیں فرمایا بلکہ اس کے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا اس لیے کہ ان کو حکم دیا کہ وہ قیدیوں کو کھلا دیں۔ حلال گوشت کا یہی حکم ہے جبکہ اس کو غصب کر کے ہلاک کر ڈالا جائے۔ بالفرض اگر گھریلو گدھوں کا گوشت حلال ہوتا تو اس کے چھیننے کی صورت میں وہی حکم فرماتے جو اس غصب شدہ بکری کے متعلق فرمایا۔ لیکن گدھوں کے گوشت کے متعلق حکم فرمایا جو فرمایا کیونکہ اس کی وجہ وہ نہ تھی جو یہاں تھی کہ جس کے باعث بکری میں وہ حکم فرمایا جو ان گدھوں کے حکم سے مختلف تھا کیا اس فریق کو یہ معلوم نہیں کہ اگر کوئی شخص ایک بکری غصب کر کے ذبح کر ڈالے اور اس کا گوشت پکا لے تو کسی کے ہاں بھی اس گوشت کے پھینکنے کا حکم نہ دیا جائے گا۔ پس اسی طرح گھریلو گدھے جو خیبر میں ذبح کئے گئے اگر ان کے گوشت سے ممانعت کی وجہ ان کا لوٹ و غصب کا مال ہونا ہوتا تو پھر اس پر غصب کا حکم لگنا چاہیے تھا۔ پھر آپ گوشت کو پھینکنے کا حکم نہ فرماتے۔ تو ضرور اس میں وہی حکم فرماتے جو اس بکری کے متعلق دیا جس کو غصب کر کے ذبح کیا گیا اور پکایا گیا تھا۔ پس جب گدھے کے گوشت کو مباح کرنے والوں نے جو علل بیان کی ہیں ان سب کی نفی ہوگئی تو یہ خود ثابت ہوگیا کہ یہ ممانعت ذاتی تھی پس کسی کو اس کی مخالفت ہرگز درست نہیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا میں تم میں سے کسی کو ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ تکیہ لگائے بیٹھا ہو اور اس کو میرا حکم پہنچے اور وہ یہ کہہ کر ٹال دے۔ ہمارے درمیان تو کتاب حاکم ہے ہم جو چیز اس میں حرام پائیں گے اس کو حرام قرار دیں گے اور جو حلال اس میں پائیں گے اس کو حلال شمجھیں گے اچھی طرح سنو ! بیشک جس چیز کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام کیا (یعنی اس کی حرمت کو اپنی زبان مبارک سے بیان فرمایا) وہ بھی اسی طرح حرام ہے جس طرح وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے (قرآن مجید میں ذکر کردیا) حرام کیا ہو۔
تخریج : ابو داؤد فی السنہ باب ٥‘ ترمذی فی العلم باب ١٠‘ ابن ماجہ فی المقدمہ باب ٢‘ دارمی فی المقدمہ باب ٤٩‘ مسند احمد ٢؍٣٦٧‘ ٤؍١٣١‘ ٦؍٨۔

6273

۶۲۷۱: حَدَّثَنَا بِذٰلِکَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنِ الْمِقْدَامِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٦٢٧١: حسن بن جابر نے حضرت مقدام (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے۔

6274

۶۲۷۲: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ مُسْہِرٍ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی الزُّبَیْدِیُّ ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ رُؤْبَۃَ أَنَّہٗ حَدَّثَہٗ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ عَوْفٍ الْجُرَشِیِّ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْ کَرِبَ - الْکِنْدِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنِّیْ أُوْتِیتُ - الْکِتَابَ وَمَا یَعْدِلُہٗ، یُوْشِکُ - شَبْعَانُ عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ، یَقُوْلُ : بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ہٰذَا الْکِتَابُ ، فَمَا کَانَ فِیْہِ مِنْ حَلَالٍ حَلَّلْنَاہٗ، وَمَا کَانَ فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہٗ، أَلَا وَاِنَّہٗ لَیْسَ کَذٰلِکَ ، لَا یَحِلُّ ذُو نَابٍ مِنْ السِّبَاعِ ، وَلَا الْحِمَارُ الْأَہْلِیُّ .
٦٢٧٢: عبدالرحمن بن ابی عوف جرشی نے حضرت مقدام بن معدیکرب کندی (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک مجھے قرآن مجید اور اس کے معادل چیز (حدیث) دی گئی عنقریب ایک پیٹ بھرا تکیہ لگائے کہے گا ہمارے اور تمہارے درمیان یہ کتاب فیصل ہے۔ پس اس میں جو حلال ہے اس کو ہم حلال قرار دیں گے اور اس میں جو حرام ہے اس کو ہم حرام قرار دیں گے۔ سنو ! بات اس طرح نہیں کوئی کچلیوں والا درندہ حلال نہیں اور نہ گھریلو گدھا حلال ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی السنۃ باب ٥‘ مسند احمد ٤؍١٣١۔

6275

۶۲۷۳: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِی النَّضْرِ، عَنْ أَبِیْ رَافِعٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٧٣: ابوالنصر نے ابو رافع (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کی ہے۔

6276

۶۲۷۴: وَحَدَّثَنَا یُوْنُسُ ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی النَّضْرِ ، عَنْ مُوْسَی بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ حَوْلَہٗ لَا أَعْرِفَنَّ أَحَدَکُمْ یَأْتِیْہِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِی ، قَدْ أَمَرْتُ بِہٖ أَوْ نَہَیْتُ عَنْہُ، وَہُوَ مُتَّکِئٌ عَلٰی أَرِیْکَتِہِ فَیَقُوْلُ : مَا وَجَدْنَاہُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَمِلْنَاہٗ، وَاِلَّا فَلَا .
٦٢٧٤: موسیٰ بن عبداللہ بن قیس نے مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابو رافع (رض) سے روایت کی ہے کہ یہ بات جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت فرمائی جبکہ لوگ آپ کے ارد گرد تھے۔ ہرگز میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرا حکم پہنچے جو میں نے دیا ہو یا جس سے منع کیا ہو اور وہ تکیہ پر ٹیک لگائے (بڑائی میں) کہنے لگے جو کچھ ہم کتاب اللہ میں پائیں گے ہم اس پر عمل کریں گے ورنہ نہیں (کریں گے)
تخریج : ابو داؤد فی الامارہ باب ٣٣‘ والسنہ باب ٥‘ ترمذی فی العلم باب ١٠‘ مسند احمد ٢؍٣٦٧‘ ٤؍١٣٢‘ ٦؍٨۔

6277

۶۲۷۵: حَدَّثَنَا عِیْسَی بْنُ اِبْرَاھِیْمَ الْغَافِقِیُّ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ ، وَأَبِی النَّضْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِیْہَ أَوْ عَنْ غَیْرِہٖ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ : لَا أُلْفِیَنَّ أَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ، یَأْتِیْہِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِی ، مِمَّا قَدْ أَمَرْتُ بِہٖ أَوْ نَہَیْتُ عَنْہُ، فَیَقُوْلُ : لَا أَدْرِی ، مَا وَجَدْنَا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ اتَّبَعْنَاہُ .فَحَذَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ خِلَافِ أَمْرِہٖ، کَمَا حَذَّرَ مِنْ خِلَافِ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَحْذَرْ أَنْ یُخَالِفَ شَیْئًا مِنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَیَحِقَّ عَلَیْہٖ، مَا یَحِقُّ عَلَی مُخَالِفِ کِتَابِ اللّٰہِ .قَدْ تَوَاتَرَتِ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّہْیِ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، بِمَا قَدْ ذَکَرْنَا ، وَرَجَعَتْ مَعَانِیْہَا اِلٰی مَا وَصَفْنَا .فَلَیْسَ یَنْبَغِی لِأَحَدٍ خِلَافُ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَوَیْتُمْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اِبَاحَتَہَا ، وَمَا احْتَجَّ بِہٖ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ لَا أَجِدُ فِیْمَا أُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ الْآیَۃَ .قِیْلَ لَہٗ : مَا قَالَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ ، فَہُوَ أَوْلَی مِمَّا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .وَمَا قَالَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ فَہُوَ مُسْتَثْنًی مِنَ الْآیَۃِ ، عَلَی ہٰذَا یَنْبَغِی أَنْ یُحْمَلَ مَا جَائَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ہٰذَا الْمَجِیْئَ الْمُتَوَاتِرَ فِی الشَّیْئِ الْمَقْصُوْدِ اِلَیْہِ بِعَیْنِہٖ، مِمَّا قَدْ أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ کِتَابِہٖ آیَۃً مُطْلَقَۃً عَلٰی ذٰلِکَ الْجِنْسِ فَیُجْعَلُ مَا جَائَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ مُسْتَثْنًی مِنْ تِلْکَ الْآیَۃِ ، غَیْرَ مُخَالِفٍ لَہَا ، حَتّٰی لَا یُضَادَّ الْقُرْآنُ السُّنَّۃَ ، وَلَا السُّنَّۃُ الْقُرْآنَ .فَہٰذَا حُکْمُ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : وَلَوْ کَانَ اِلَی النَّظَرِ ، لَکَانَ لُحُوْمُ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ حَلَالًا ، وَکَانَ ذٰلِکَ کَلَحْمِ الْحُمُرِ الْوَحْشِیَّۃِ ، لِأَنَّ کُلَّ صِنْفٍ قَدْ حُرِّمَ ، اِذَا کَانَ أَہْلِیًّا ، مِمَّا قَدْ أُجْمِعَ عَلَی تَحْرِیْمِہٖ، فَقَدْ حُرِّمَ اِذَا کَانَ وَحْشِیًّا .أَلَا تَرَی أَنَّ لَحْمَ الْخِنْزِیرِ الْوَحْشِیِّ کَلَحْمِ الْخِنْزِیرِ الْأَہْلِیِّ ، فَکَانَ النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا ، اِذَا کَانَ الْحِمَارُ الْوَحْشِیُّ لَحْمُہٗ أَنْ یَکُوْنَ حَلَالًا ، أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ الْحِمَارُ الْأَہْلِیُّ .وَلٰـکِنْ مَا جَائَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْلَی مَا اُتُّبِعَ ، وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٦٢٧٥: عبیداللہ بن ابی رافع نے اپنے والد سے یا کسی اور سے اور انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے میں ہرگز تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں کہ وہ تکیہ نشین ہو اور میرا حکم آئے جو میں نے اپنے حکم سے دیا ہو یا اس سے خود روکا ہو اور وہ یہ کہنے لگے میں نہیں جانتا۔ ہم تو جو چیز کتاب اللہ میں پائیں گے اس کی اتباع کریں گے۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حکم کی خلاف ورزی سے اسی طرح ڈرایا جس طرح کتاب اللہ کی مخالفت سے ڈرایا۔ پس چاہیے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کی خلاف ورزی سے ڈرے ورنہ وہ اسی بات کا حقدار ہوگا جس کا مخالفت کتاب اللہ میں حقدار ہے۔ گھریلو گدھوں کے گوشت کی حرمت میں متواتر روایات نقل کی جا چکیں اور دیگر روایات کے مناسب معانی ذکر کئے جا چکے۔ پس کسی کو بھی مناسب نہیں کہ وہ ان چیزوں میں سے کسی کی مخالفت کرے۔ گزشتہ سطور میں تو حضرت ابن عباس (رض) سے اس کی اباحت نقل کرچکے ہو اور انھوں نے اس کی تائید میں ” قل لا اجد فیما اوحی الی “ (الانعام : ١٤٥) (تو حرمت کا دعویٰ مشکل ہے) ان کو جواب میں کہا جائے گا کہ جناب اس کے جواب میں ہم وہی کہتے ہیں جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی۔ فرمان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بالمقابل ابن عباس (رض) کا قول قابل سماعت نہیں۔ باقی آیت کا جواب یہ ہے کہ جو بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی وہ آیت سے مستثنیٰ ہے گویا آیت میں حکم مطلق ہے اور جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ ان میں تضاد نہیں کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کتاب اللہ سے متضاد ہو۔ آثار کی تصحیح کا لحاظ کرتے ہوئے یہ گھریلو گدھوں کے گوشت کا حکم ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : اگر قیاس کی طرف رجوع کیا جائے گا تو گھریلو گدھوں کا گوشت حلال ٹھہرے گا کیونکہ یہ جنگلی گدھے کے گوشت کی طرح ہوگا کیونکہ جو گھریلو ہونے کی صورت میں حرام ہو وہ وحشی ہونے کی صورت میں بدرجہ اولیٰ حرام ہوگا۔ ذرا دیکھئے کہ جس طرح جنگلی خنزیر کا گوشت حرام ہے۔ پالتو خنزیر کا گوشت بھی حرام ہے۔ تو قیاس کا تقاضا یہی ہے کہ جنگلی گدھے کا گوشت جب حلال ہے تو گھریلو کا بھی اسی طرح ہونا چاہیے۔ لیکن نصوص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہوتے ہوئے ان کی اتباع ضروری ہے اور (ترک قیاس لازم ہے) (یہاں قیاس کو چھوڑ دیا اور نص کی اتباع کی) یہی ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تخریج : مسند احمد ٤؍١٣٢‘ ٦؍٨ ترمذی باب ١٠‘ فی العلم۔

6278

۶۲۷۶: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْجِیزِیُّ قَالَ .ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، ح
٦٢٧٦: ربیع جیزی نے ابو نعیم سے روایت کی ہے۔

6279

۶۲۷۷: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ وَخَالِدُ بْنُ خَلِی ، قَالُوْا : ثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیْدِ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیْدَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ یَحْیَی بْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ جَدِّہٖ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ : أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنْ لُحُوْمِ الْخَیْلِ ، وَالْبِغَالِ ، وَالْحَمِیْرِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی ہٰذَا، فَکَرِہُوْا لُحُوْمَ الْخَیْلِ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ذٰلِکَ ، أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہٗ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَقَالُوْا : لَا بَأْسَ بِأَکْلِ لُحُوْمِ الْخَیْلِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ
٦٢٧٧: صالح بن یحییٰ بن مقدام نے اپنے والد اپنے دادا سے انھوں نے حضرت خالد بن ولید (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے کے گوشت سے اور خچر اور گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : بعض لوگوں نے اس روایت کو اختیار کیا ہے امام ابوحنیفہ (رح) کا یہ قول ہے اور یہ حدیث ان کی دلیل ہے۔ فریق ثانی نے ان کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ گھوڑے کا گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ انھوں نے ان روایات سے استدلال کیا ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الاطعمہ باب ٢٥‘ نسائی فی الصید باب ٣٠‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٤‘ مسند احمد ٣؍٣٥٦‘ ٤؍٨٩۔
گھوڑے کے گوشت کے متعلق امام ابوحنیفہ (رح) ممانعت کے قائل ہیں۔ فریق ثانی کا قول یہ ہے کہ گھوڑے کے گوشت میں کچھ قباحت نہیں۔ گدھے اور گھوڑے کا حکم مختلف ہے اس کو گدھے پر قیاس نہ کیا جائے گا۔

6280

۶۲۷۸: بِمَا حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ لُحُوْمَ الْخَیْلِ ، عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٦٢٧٨: عطاء بن رباح نے حضرت جابر (رض) سے روایت کی ہے کہ ہم گھوڑے کا گوشت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کھاتے تھے۔
تخریج : ترمذی فی الاطعمہ باب ٥‘ نسائی فی الصید باب ٢٩‘ ٣٠‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٤۔

6281

۶۲۷۹: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ الْأَصْبَہَانِیِّ ، قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِیْکٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ ، وَوَکِیْعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٧٩: سفیان نے عبدالکریم سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت ذکر کی ہے۔

6282

۶۲۸۰: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ یُوْنُسَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ : عَنْ امْرَأَتِہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِیْ بَکْرٍ قَالَتْ : نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَکَلْنَاہُ .وَفِیْ ہٰذَا الْبَابِ آثَارٌ ، قَدْ دَخَلَتْ فِیْ بَابِ النَّہْیِ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، فَأَغْنَانَا ذٰلِکَ عَنْ اِعَادَتِہَا .فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلَی ہٰذِہِ الْآثَارِ ، فَأَجَازُوْا أَکْلَ لُحُوْمِ الْخَیْلِ ، وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ذٰلِکَ ، أَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ وَاحْتَجُّوْا بِذٰلِکَ بِتَوَاتُرِ الْآثَارِ فِیْ ذٰلِکَ وَتَظَاہُرِہَا .وَلَوْ کَانَ ذٰلِکَ مَأْخُوْذًا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، لَمَا کَانَ بَیْنَ الْخَیْلِ الْأَہْلِیَّۃِ وَالْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ فَرْقٌ .وَلٰـکِنَّ الْآثَارَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، اِذَا صَحَّتْ وَتَوَاتَرَتْ أَوْلَی أَنْ یُقَالَ بِہَا مِنَ النَّظَرِ ، وَلَا سِیَّمَا اِذْ قَدْ أَخْبَرَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثِہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَاحَ لُحُوْمَ الْخَیْلِ فِیْ وَقْتِ مَنْعِہِ اِیَّاہُمْ مِنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ ، فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلَی اخْتِلَافِ حُکْمِ لُحُوْمِہِمَا .
٦٢٨٠: عروہ نے اپنی بیوی فاطمہ بنت منذر سے انھوں نے اسماء بنت ابی بکر (رض) سے وہ کہتی ہیں کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں ایک گھوڑا ذبح کیا اور اس میں سے کھایا۔ اس باب کے آثار : باب النہی عن لحوم الحمر الاھلیہ میں ذکر کردیئے گئے۔ یہاں اعادہ کی ضرورت نہیں۔ فریق ثانی نے ان آثار کو اختیار کیا اور انھوں نے گھوڑے کے گوشت کو کھانے کی اجازت دی یہ امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا قول ہے۔ انھوں نے اپنا یہ قول متواتر روایات سے اخذ کیا ہے۔ اگر اس میں قیاس کا دخل ہوتا تو گھریلو گھوڑے اور گھریلو گدھے کے گوشت میں چنداں فرق نہ ہوتا۔ لیکن جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آثار تواتر کے ساتھ وارد ہیں تو ان کو اختیار کرنا لازم ہے۔ خاص طور پر حضرت جابر (رض) والی روایت جس میں یہ فرمایا گیا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑے کے گوشت کو مباح قرار دیا اور گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمائی۔ پس اس سے ان دونوں کے گوشت کا مختلف ہونا بھی واضح طور پر معلوم ہوگیا۔
تخریج : بخاری فی الذبائح باب ٢٧‘ مسلم فی الصید ٢٩؍٣٠‘ ابن ماجہ فی الذبائح باب ١٢‘ نسائی فی الضحایا باب ٢٣‘ مسند احمد ٦؍٣٤٦۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔