HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

27. مشروبات کا بیان

الطحاوي

6283

۶۲۸۱: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ ، بَکَّارُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ عَنْ أَبِیْ کَثِیْرٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ ، النَّخْلَۃِ ، وَالْعِنَبَۃِ .
٦٢٨١: ابو کثیر نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے۔ کھجور۔ ! انگور۔
تخریج : مسلم فی الاشربہ ١٣؍١٤‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٤‘ ترمذی فی الاشربہ باب ٨‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ٥‘ مسند احمد ٢٧٩؍٤٠٩۔
ایک علماء کی جماعت کا خیال یہ ہے کہ شراب صرف کھجور اور انگور دونوں سے ہوتی ہے۔
فریق ثانی : شراب جس کی حرمت نص میں وارد ہے وہ شراب انگوری ہے یہ قول امام ابوحنیفہ (رح) کا ہے بقیہ شرابوں کی حرمت قیاسی ہے۔ امام ابو یوسف (رح) کے ہاں انگور کا پانی جوش مارے اگرچہ جھاگ پیدا نہ کرے تب بھی وہ شراب ہے۔

6284

۶۲۸۲: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِیِّ ، وَعِکْرَمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِیْ کَثِیْرٍ ، وَہِشَامٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ کَثِیْرٍ ، عَنْ أَبِیْ کَثِیْرٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ۔
٦٢٨٢: ابو کثیر نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6285

۶۲۸۳: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ حُمْرَانَ ، قَالَ : ثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ التَّوْأَمِ الرَّقَاشِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُو کَثِیْرٍ الْیَمَامِیُّ ، قَالَ : دَخَلْتُ مِنَ الْیَمَامَۃِ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ ، لَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ الْاِخْتِلَافَ فِی النَّبِیذِ ، لِأَلْقَی أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، فَأَسْأَلَہٗ عَنْ ذٰلِکَ ، فَلَقِیْتہ فَقُلْتُ :یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ ، اِنِّیْ أَتَیْتُک مِنَ الْیَمَامَۃِ أَسْأَلُک عَنِ النَّبِیذِ ، فَحَدِّثْنِیْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَا تُحَدِّثْنِیْ عَنْ غَیْرِہٖ۔ فَقَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ الْخَمْرُ مِنَ الْکَرْمَۃِ وَالنَّخْلَۃِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الْخَمْرَ مِنْ التَّمْرِ وَالْعِنَبِ جَمِیْعًا ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا الْخَمْرُ الْمُحَرَّمَۃُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی ، ہِیَ الْخَمْرُ الَّتِی مِنْ عَصِیرِ الْعِنَبِ اِذَا نَشَّ الْعَصِیرُ وَأَلْقَی بِالزَّبَدِ ، ہٰکَذَا کَانَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَقُوْلُ .وَقَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ : اِذَا نَشَّ ، وَاِنْ لَمْ یَلْقَ بِالزَّبَدِ ، فَقَدْ صَارَ خَمْرًا .وَلَیْسَ الْحَدِیْثُ الَّذِیْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، بِخِلَافِ ذٰلِکَ عِنْدَنَا ، لِأَنَّہٗ یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ بِقَوْلِہٖ الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ اِحْدَاہُمَا ، فَعَمَّہُمَا بِالْخِطَابِ وَأَرَادَ اِحْدَاہُمَا دُوْنَ الْأُخْرٰی کَمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ یَخْرُجُ مِنْہُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ وَاِنَّمَا یَخْرُجُ مِنْ أَحَدِہِمَا .وَکَمَا قَالَ : یَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ أَلَمْ یَأْتِکُمْ رُسُلٌ مِنْکُمْ وَالرُّسُلُ مِنَ الْاِنْسِ لَا مِنَ الْجِنِّ .وَکَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِیْ حَدِیْثِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ اِذْ أَخَذَ عَلٰی أَصْحَابِہٖ فِی الْبَیْعَۃِ کَمَا أَخَذَ عَلَی النِّسَائِ أَنْ لَا تُشْرِکُوْا ، وَلَا تَسْرِقُوْا ، وَلَا تَزْنُوْا .ثُمَّ قَالَ مَنْ أَصَابَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا فَعُوْقِبَ بِہٖ ، فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَہٗ .
٦٢٨٣: ابو کثیر یمامی کہتے ہیں کہ میں یمامہ سے مدینہ آیا جبکہ لوگوں کے درمیان نبیذ کے اختلاف نے زور پکڑا میں نے اپنے آپ کو کہا کہ میں ضرور ابوہریرہ (رض) سے ملاقات کروں گا اور اس کے متعلق ان سے سوال کروں گا۔ چنانچہ میں ان سے ملا اور میں نے کہا اے ابوہریرہ (رض) ! میں نبیذ کے متعلق پوچھنے کے لیے یمامہ سے حاضر ہوا ہوں میں نے کہا آپ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد میرے سامنے نقل کیجئے اور کوئی بات نقل مت کریں۔ تو وہ فرمانے لگے میں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ شراب انگور کی بیل اور کھجور سے بنتی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ایک جماعت کا خیال یہ ہے کہ شراب کھجور اور انگور دونوں سے ہوتی ہے انھوں نے اس روایت کو دلیل بنایا۔ وہ شراب جس کو کتاب اللہ میں حرام کہا گیا وہ انگور کا نچوڑ ہے جبکہ اسے جوش آئے اور وہ جھاگ پھینکے۔ امام ابوحنیفہ (رح) کا یہی قول ہے۔ قول ابو یوسف (رح) یہ ہے جب وہ جوش کرے اگرچہ وہ جھاگ پیدا نہ کرے وہ شراب بن جائے گی۔ شروع باب میں مذکورہ حضرت ابوہریرہ (رض) والی روایت وہ اس کے مخالف نہیں ہے۔ ” الخمر من ہاتین الشجرتین “ خطاب اگرچہ عام ہے مگر مراد ایک ہے جیسا کہ اس ارشاد الٰہی میں ” یخرج منہما اللؤلؤ والمرجان “ (الرحمن۔ ٢٢) ان میں سے ایک سے یہ مونگے موتی نکلتے ہیں جیسا کہ فرمایا ” یٰمعشرالجن والانس “ (الانعام ١٣٠) دونوں اجناس کا ذکر فرما کر مراد انسان لیے ہیں کیونکہ رسول تو صرف انسانوں سے آئے ہیں نہ کہ جنات سے۔ جس طرح کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو کہ حضرت عبادہ بن صامت والی روایت میں مذکور ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ سے بھی اسی طرح بیعت لی جس طرح صحابیات سے لی۔ ان لاتشرکو۔۔۔ کہ شرک نہ کرنا ‘ چوری نہ کرنا اور زنا نہ کرنا پھر فرمایا جو ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کر بیٹھا پھر اسے سزا مل گئی وہ اس کے لیے کفارہ ہے۔ (بخاری فی الایمان باب : ١١)
تخریج : بخاری فی الایمان باب ١١‘ والحدود باب ٨‘ مسلم فی الحدود روایت ٤١‘ ترمذی فی الحدود باب ١٢‘ دارمی فی الیسیر باب ١٦‘ مسن داحمد ٥؍٣١٤۔

6286

۶۲۸۴: حَدَّثَنَا بِذٰلِکَ یُوْنُسُ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ اِدْرِیْسَ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَقَدْ عَلِمْنَا مَنْ أَشْرَکَ ، فَعُوْقِبَ بِشِرْکِہِ فَلَیْسَ ذٰلِکَ بِکَفَّارَۃٍ .فَدَلَّ مَا ذَکَرْنَا أَنَّہٗ اِنَّمَا أَرَادَ ، مَا سِوَی الشِّرْکِ ، مِمَّا ذَکَرَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ .فَلَمَّا کَانَتْ ہٰذِہِ الْأَشْیَائُ ، قَدْ جَائَ تْ ظَاہِرُہَا عَلَی الْجَمْعِ ، وَبَاطِنُہَا عَلَی خَاص مِنْ ذٰلِکَ ، احْتَمَلَ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ قَوْلُہٗ الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ ، النَّخْلَۃِ ، وَالْعِنَبَۃِ ظَاہِرَ ذٰلِکَ عَلَیْہِمَا ، وَبَاطِنَہٗ عَلٰی أَحَدِہِمَا ، فَیَکُوْنُ الْخَمْرُ الْمَقْصُوْدُ فِیْ ذٰلِکَ مِنَ الْعِنَبَۃِ ، لَا مِنَ النَّخْلَۃِ .وَیَحْتَمِلُ أَیْضًا قَوْلُہٗ الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ أَنْ یَکُوْنَ عَنَی بِہٖ الشَّجَرَتَیْنِ جَمِیْعًا وَیَکُوْنُ مَا خَمَرَ مِنْ ثَمَرِہِمَا خَمْرًا ، کَمَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٌ فِیْمَا یُنْقَعُ مِنْ الزَّبِیْبِ وَالتَّمْرِ ، فَجَعَلُوْھُ خَمْرًا .وَیَحْتَمِلُ قَوْلُہٗ الْخَمْرُ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ : الْخَمْرَ مِنْہُمَا ، وَاِنْ کَانَتْ مُخْتَلِفَۃً ، عَلٰی أَنَّہَا مِنْ الْعِنَبِ ، مَا قَدْ عَلِمْنَاہُ مِنَ الْخَمْرِ ، وَعَلٰی أَنَّہَا مِنْ التَّمْرِ ، مَا یُسْکِرُ ، فَیَکُوْنُ خَمْرُ الْعِنَبِ ہِیَ عَیْنُ الْعَصِیرِ ، اِذَا اشْتَدَّ وَخَمْرُ التَّمْرِ ، ہُوَ الْمِقْدَارُ مِنْ نَبِیذِ التَّمْرِ الَّذِیْ یُسْکِرُ .فَلَمَّا احْتَمَلَ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ہٰذِہِ الْوُجُوْہَ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا ، لَمْ یَکُنْ أَحَدُہَا بِأَوْلَی مِنْ بَقِیَّتِہَا ، وَلَمْ یَکُنْ لِمُتَأَوِّلٍ أَنْ یَتَأَوَّلَہٗ عَلٰی أَحَدِہَا اِلَّا کَانَ لِخَصْمِہِ أَنْ یَتَأَوَّلَہٗ عَلٰی ذٰلِکَ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَمَا مَعْنَیْ حَدِیْثِ عُمَرَ ؟
٦٢٨٤: ابو ادریس خولانی نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جس آدمی نے شرک کیا پھر اس کو شرک کی سزا دے دی گئی یہ اس کے لیے کفارہ نہیں بنے گا جو کچھ ہم نے ذکر کیا وہ شرک کے علاوہ مراد ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے مراد شرک کے علاوہ گناہ ہیں جن کا تذکرہ اس روایت میں آیا ہے جب ان اشیاء کو ظاہری طور پر اکٹھا ذکر کیا حالانکہ حقیقی طور پر ان میں بعض خاص ہیں تو اسی طرح روایت : ” الخمر من ہاتین الشجرتین النخلۃ والعنبۃ “ ظاہری طور پر دونوں مذکور ہیں اور حقیقی طور پر ایک مراد ہے پس مقصودی شراب انگور سے بنتی ہے۔ ممکن ہے کہ دونوں کے درخت بھی مراد ہوں اور جو ان دونوں کے پھلوں میں سے خمر بنائی جائے وہ خمر ہو جیسا کہ امام ابوحنیفہ (رح) کا یہ قول ہے کہ جو کھجور اور انگور میں سے نچوڑ کر بنائی جائے وہ خمر ہے۔ اس خمر والی روایت سے مراد یہ ہے کہ شراب دونوں سے ہے اگرچہ وہ مختلف ہے جیسا کہ انگور سے ہم جانتے ہی ہیں اور کھجور میں سے وہ جو نشہ پیدا کرے پس اس لحاظ سے انگور کی شراب تو بعینہٖ وہی نچوڑ ہے جبکہ وہ گاڑھا ہوجائے اور کھجور کی شراب نبیذ تمر کی ایسی مقدار جو نشہ آور ہوجائے جب اس روایت میں ان وجوہات کا احتمال ہوا تو پھر ایک احتمال دوسرے سے کسی طور پر بھی اولیٰ نہیں ہر ایک اس کو دلیل بنا سکتا ہے۔ اس حدیث عمر کا پھر کیا مطلب ہوگا (روایت یہ ہے)

6287

۶۲۸۵: یُرِیْدُ مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ اِدْرِیْسَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا حَیَّانَ التَّیْمِیَّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْت عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلَی مِنْبَرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ ، اِنَّہٗ نَزَلَ تَحْرِیْمُ الْخَمْرِ ، وَہِیَ یَوْمئِذٍ مِنْ خَمْسَۃٍ : التَّمْرِ ، وَالْعِنَبِ ، وَالْعَسَلِ ، وَالْحِنْطَۃِ ، وَالشَّعِیْرِ ، وَالْخَمْرُ : مَا خَامَرَ الْعَقْلَ .وَقَدْ رُوِیَ مِثْلُ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَالنُّعْمَانِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٦٢٨٥: شعبی نے ابن عمر (رض) سے اور وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) سے سنا وہ منبر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ فرما رہے تھے : اما بعد ! اے لوگو ! شراب کی حرمت اتری ان دنوں شراب پانچ چیزوں سے بنتی تھی : کھجور ‘ انگور ‘ شہد ‘ گندم ‘ جو اور خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ٥‘ ٦‘ مسلم فی التفسیر روایت ٣٢‘ ٣٣‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ١‘ نسائی فی الاشربہ باب ٢٠۔
اس جیسی روایت ابن عمروالنعمان نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے۔

6288

۶۲۸۶: حَدَّثَنَا رَبِیْعُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْجِیزِیُّ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ لَہِیْعَۃَ ، عَنْ أَبِی النَّضْرِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِیْہِ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ مِنَ الْعِنَبِ خَمْرًا ، وَأَنْہَاکُمْ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ .
٦٢٨٦: سالم بن عبداللہ نے اپنے والد سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ انگور میں خمر ہے اور میں تمہیں ہر نشے والی چیز سے منع کرتا ہوں۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ١٠‘ مسلم فی الاشربہ روایت ٧٢‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٤‘ مسند احمد ٤؍٢٧٣۔

6289

۶۲۸۷: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْبَکْرِ بْنُ أَبِیْ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُوْسَی ، عَنْ اِسْرَائِیْلَ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ الْمُہَاجِرِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ غَیْرَ أَنَّہٗ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہٗ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ .قِیْلَ لَہٗ : یَحْتَمِلُ ہٰذَانِ الْحَدِیْثَانِ ، جَمِیْعَ الْمَعَانِی الَّتِیْ یَحْتَمِلُہَا الْحَدِیْثُ الْأَوَّلُ ، غَیْرَ مَعْنًی وَاحِدٍ ، وَہُوَ مَا احْتَمَلَہُ الْحَدِیْثُ الْأَوَّلُ مِمَّا حَمَلَہٗ عَلَیْہِ مَنْ ذَہَبَ اِلٰی کَرَاہَۃِ نَقِیعِ التَّمْرِ وَالزَّبِیْبِ ، فَاِنَّہٗ لَا یَحْتَمِلُہُ ہٰذَا الْحَدِیْثُ ، لِأَنَّہٗ قَرَنَ مَعَ ذٰلِکَ خَمْرَ الْحِنْطَۃِ وَخَمْرَ الشَّعِیْرِ ، وَہُمْ لَا یَقُوْلُوْنَ ذٰلِکَ ، لِأَنَّہُمْ لَا یَرَوْنَ بِنَقِیعِ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیْرِ بَأْسًا ، وَیُفَرِّقُوْنَ بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ نَقِیعِ التَّمْرِ وَالزَّبِیْبِ ، فَذٰلِکَ التَّأْوِیْلُ ، لَا یَحْتَمِلُہُ ہٰذَا الْحَدِیْثُ وَلٰـکِنَّہٗ یَحْتَمِلُ التَّأْوِیْلَاتِ الْأُخَرَ کَمَا یَحْتَمِلُہُ الْحَدِیْثُ الْأَوَّلُ .فَاِنْ احْتَجَّ فِیْ ذٰلِکَ بِمَا رُوِیَ عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ :
٦٢٨٧: شعبی نے نعمان ابن بشیر (رض) اور انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت ذکر کی البتہ اس میں ” انہاکم عن کل مسکر “ کے الفاظ نہیں ہیں۔ ان دونوں روایاتوں میں وہ تمام احتمالات ہیں جو پہلی روایت میں ہم نے ذکر کئے البتہ ایک معنی کا احتمال نہیں جو کہ فقط پہلی روایت میں پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ جنہوں نے کھجور اور کشمش کے رس کو مکروہ قرار دیا ہے ان روایات میں اس معنی کا حتمال اس لیے نہیں کیونکہ پہلی روایت میں گندم اور جو اور شہد کی خمر کو بھی ساتھ ملایا گیا ہے اور فریق اول اس کا قائل نہیں کیونکہ ان کے خیال میں جو اور گندم کے نچوڑ میں کوئی حرج نہیں اسی لیے وہ ان کے نچوڑ اور کھجور اور کشمش کے نچوڑ میں فرق کرتے ہیں تو اس روایت میں اس تاویل کا احتمال نہیں بلکہ اس کے علاوہ تاویلات کا احتمال ہے۔ اگر کوئی معترض کہے کہ کچی اور پکی کھجوروں کا رس بھی ان کے ہاں خمر میں شمار ہوتا تھا جیسا کہ یہ روایات دلالت کرتی ہیں۔
تخریج : ابو داؤد فی الاشربہ باب ٤۔

6290

۶۲۸۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ قَالَ : ثَنَا أَبُو اِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ مَرْیَمَ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کُنَّا فِیْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَنْبِذُ الرُّطَبَ وَالْبُسْرَ ، فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِیْمُ الْخَمْرِ أَہْرَقْنَاہُمَا مِنَ الْأَوْعِیَۃِ ، ثُمَّ تَرَکْنَاہُمَا .
٦٢٨٨: یزید بن ابی مریم نے حضرت انس (رض) سے روایت کی ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں کچی اور پکی کھجوروں کا نبیذ بناتے تھے جب شراب کی حرمت اتری تو ہم نے ان دونوں کو بھی برتنوں سے گرا دیا اور اس کو چھوڑ دیا۔

6291

۶۲۸۹: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : ثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیْلُ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَسُہَیْلُ بْنُ الْبَیْضَائِ ، وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ عِنْدَ أَبِیْ طَلْحَۃَ وَأَنَا أَسْقِیْھِمْ مِنْ شَرَابٍ ، حَتّٰی کَادَ أَنْ یَأْخُذَ فِیْہِمْ .قَالَ : فَمَرَّ بِنَا مَارٌّ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ، فَنَادَی أَلَا ہَلْ شَعَرْتُمْ ؟ اِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ ، فَوَاللّٰہِ مَا انْتَظَرَ أَنْ أَمَرُوْنِیْ أَنْ أُلْقِیَ مَا فِی الْآنِیَۃِ ، فَفَعَلْتُ فَمَا عَادُوْا فِیْ شَیْئٍ مِنْہَا ، حَتّٰی لَقُوْا اللّٰہَ ، وَاِنَّہَا لَلْبُسْرُ وَالتَّمْرُ وَاِنَّہَا لَخَمْرُنَا یَوْمئِذٍ .
٦٢٨٩: حمیدالطویل کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) نے ذکر کیا کہ حضرت ابو عبیدہ بن جرح ‘ سہیل بن بیضاء اور ابی ابن کعب حضرت ابو طلحہ کے پاس مہمان تھے اور میں ان کو شراب پلا رہا تھا قریب تھا کہ شراب ان پر اپنا اثر کر جائے کہ ہمارے پاس سے ایک مسلمان کا گزر ہوا اس نے زور سے آواز دی۔ سنو کیا تمہیں معلوم نہیں ہوا کہ شراب حرام کردی گئی ہے اللہ کی قسم ! انھوں نے ذرا انتظار نہیں کیا مجھے حکم دیا کہ جو کچھ برتنوں میں ہے۔ میں وہ سب انڈیل دوں میں نے فوراً ایسا کردیا پھر وہ اس میں سے کسی چیز کی طرف بھی نہیں لوٹے۔ یہاں تک کہ ان کی وفات ہوئی اور بلاشبہ وہ کچی اور پکی کھجور تھی اور ان دنوں ہماری وہی شراب تھی۔

6292

۶۲۹۰: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بَکْرٍ ، قَالَ : ثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٩٠: حمید نے حضرت انس (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6293

۶۲۹۱: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ ثَنَا عَفَّانَ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَنَا ثَابِتٌ ، وَحُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَسْقِی أَبَا طَلْحَۃَ ، وَسُہَیْلَ بْنَ بَیْضَائَ ، وَأَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ ، وَأَبَا دُجَانَۃَ ، خَلِیْطَ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ ، حَتّٰی أَشْرَعَتْ فِیْہِمْ ، فَنَادَیْ رَجُلٌ أَلَا اِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَوَاللّٰہِ مَا انْتَظَرُوْا حَتّٰی یَعْلَمُوْا أَحَقًّا مَا قَالَ أَمْ بَاطِلًا ، فَقَالُوْا : أَکْفِئْ اِنَائَ ک یَا أَنَسُ ، فَکَفَأْتُہَا ، فَلَمْ یَرْجِعْ اِلٰی رُئُوْسِہِمْ حَتّٰی لَقُوْا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ، وَکَانَ خَمْرُہُمْ یَوْمئِذٍ ، الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ .
٦٢٩١: حمید نے حضرت انس (رض) سے روایت کی کہ میں حضرت ابو طلحہ سہیل بن بیضاء ابو عبیدہ بن جراح اور ابو دجانہ (رض) کو کچی ‘ پکی کھجور کا نبیذ پلا رہا تھا یہاں تک کہ اس نے ان میں اپنا اثر شروع کیا۔ اسی وقت ایک منادی نے ندا دی سنو ! بیشک شراب حرام کردی گئی۔ اللہ کی قسم انھوں نے یہ معلوم کرنے کے لیے بھی انتظار نہ کیا کہ آیا یہ سچی بات ہے یا جھوٹی سب نے کہا اے انس اپنا برتن الٹ دو پھر وہ نشہ ان کے سروں کی طرف نہیں لوٹا یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے ان دنوں شراب کچی اور پکی کھجوروں کی ہوتی تھی۔

6294

۶۲۹۲: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُشَیْشٍ قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، قَالَ : ثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ : اِنِّیْ لَأَسْقِی أَبَا طَلْحَۃَ ، وَأَبَا دُجَانَۃَ ، وَسُہَیْلَ بْنَ بَیْضَائَ ، خَلِیْطَ بُسْرٍ وَتَمْرٍ ، اِذْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ ، فَأَرَقْتُہَا وَأَنَا سَاقِیْھِمْ یَوْمئِذٍ وَأَصْغَرُہُمْ ، وَاِنَّا نَعُدُّہَا یَوْمئِذٍ خَمْرًا .قَالُوْا : ہٰذَا مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ کَانَ خَمْرًا أَیْضًا .قِیْلَ لَہُمْ : لَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی مَا ذَکَرْت ، لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ الشَّرَابُ نَقِیْعَ تَمْرٍ مُخَمَّرٍ ، فَثَبَتَ بِذٰلِکَ قَوْلُ مَنْ کَرِہَ نَقِیْعَ التَّمْرِ ، وَلَا یَجِبُ بِذٰلِکَ حُجَّۃُ حُرْمَۃِ طَبِیخِہٖ۔ وَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنُوْا فَعَلُوْا ذٰلِکَ ، لِعِلْمِہِمْ أَنَّ کَثِیْرَ ذٰلِکَ مُسْکِرٌ ، فَلَمْ یَأْمَنُوْا عَلٰی أَنْفُسِہِمُ الْوُقُوْعَ فِیْہٖ، لِقُرْبِ عَہْدِہِمْ بِہٖ ، فَکَسَّرُوْھُ لِذٰلِکَ .وَأَمَّا قَوْلُ أَنَسٍ وَاِنَّہَا لَخَمْرُنَا یَوْمئِذٍ فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ ذٰلِکَ : مَا کُنَّا نُخَمِّرُ .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ۔
٦٢٩٢: قتادہ نے حضرت انس (رض) سے روایت کی کہ میں حضرت ابو طلحہ ‘ ابو دجانہ ‘ سہیل بن بیضاء کو کچی ‘ پکی کھجور کا نبیذ پلا رہا تھا جبکہ شراب کے حرام ہونے کا اعلان ہوا میں ان میں سے سب سے چھوٹا اور ان کا ساتھی تھا میں نے وہ ساری شراب بہا دی ہم ان دنوں اسی کو شراب شمار کرتے تھے۔ یہ روایات دلالت کرتی ہیں کہ کچی پکی کھجور کا نبیذ بھی شراب تھی۔ ان کو جواب میں کہے کہ ان روایات میں تو کوئی دلیل نہیں جو تمہاری اس بات کو ثابت کرے کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ وہ شراب کھجور سے بنائی شراب کا نچوڑ ہو۔ اس سے تو ان لوگوں کا قول ثابت ہوگیا جو کھجور کے نچوڑ کو ناپسند کرتے ہیں اس سے پکے ہوئے نبیذ کی حرمت تو نہ ثابت ہوسکی اور اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ انھوں نے یہ اس لیے کیا ہو کہ وہ جانتے تھے کہ اس کی زیادہ مقدار نشہ لانے والی ہے اور ان کو شراب کا زمانہ قریب ہونے کی وجہ سے اس میں دوبارہ مبتلا ہونے کا خطرہ ہو اسی کے پیش نظر انھوں نے اس کے برتن بھی توڑ ڈالے۔ باقی حضرت انس (رض) کا قول ” انہ لخمرنا یومئذ “ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ان کی مراد یہ ہو کہ ہم اس کو خمر بنا لیتے تھے اور اس احتمال کی دلیل یہ روایت ہے۔

6295

۶۲۹۳: مَا حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوْنُسَ قَالَ : ثَنَا ابْنُ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیْ لَیْلَی ، عَنْ عِیْسَی، أَنَّ أَبَاہُ بَعَثَہُ اِلٰی أَنَسٍ فِیْ حَاجَۃٍ ، فَأَبْصَرَ عِنْدَہُ طِلَائً شَدِیدًا ، وَالطِّلَائُ : مَا یُسْکِرُ کَثِیْرُہٗ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عِنْدَ أَنَسٍ خَمْرًا ، وَاِنَّ کَثِیْرَہُ یُسْکِرُ .وَثَبَتَ بِمَا وَصَفْنَا أَنَّ الْخَمْرَ عِنْدَ أَنَسٍ ، لَمْ یَکُنْ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ وَلٰـکِنَّہَا مِنْ خَاص مِنَ الْأَشْرِبَۃِ .وَقَدْ وَجَدْنَا مِنَ الْآثَارِ ، مَا یَدُلُّ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا أَیْضًا ، مِمَّا تَأَوَّلْنَا عَلَیْہِ أَحَادِیْثَ أَنَسٍ .
٦٢٩٣: ابو لیلیٰ نے عیسیٰ سے روایت کی ہے کہ میرے والد نے مجھے حضرت انس (رض) کے پاس ایک کام کے لیے بھیجا۔ میں نے وہاں سخت قسم کا طلاء دیکھا۔ طلاء وہ ہے جس کا زیادہ پینا نشہ لائے۔ حضرت انس (رض) کے ہاں یہ خمر میں شمار نہیں ہوتا تھا حالانکہ اس کا زیادہ پینا نشہ آور تھا۔ اس بات سے یہ ثابت ہوگیا کہ حضرت انس (رض) کے ہاں ہر شراب خمر نہیں بلکہ وہ خاص مشروبات سے حاصل ہوتی ہے ہمیں اور بھی آثار ایسے ملتے ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں جو ہم نے حضرت انس (رض) کی روایات کی تاویلات میں پیش کئے ہیں۔

6296

۶۲۹۴: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ ، عَنْ أَبِیْ عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَیْنِہَا ، وَالسُّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ .فَأَخْبَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ الْحُرْمَۃَ وَقَعَتْ عَلَی الْخَمْرِ بِعَیْنِہَا ، وَعَلَی السُّکْرِ مِنْ سَائِرِ الْأَشْرِبَۃِ سِوَاہَا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ مَا سِوَی الْخَمْرِ الَّتِی حُرِّمَتْ مِمَّا یُسْکِرُ کَثِیْرُہٗ، قَدْ أُبِیْحَ شُرْبُ قَلِیْلِہِ الَّذِی لَا یُسْکِرُ ، عَلٰی مَا کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْاِبَاحَۃِ الْمُتَقَدِّمَۃِ تَحْرِیْمُ الْخَمْرِ ، وَأَنَّ التَّحْرِیْمَ الْحَادِثَ ، اِنَّمَا ہُوَ فِیْ عَیْنِ الْخَمْرِ وَالسُّکْرِ مِمَّا فِیْ سِوَاہَا مِنَ الْأَشْرِبَۃِ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ الْخَمْرُ الْمُحَرَّمَۃُ ، ہِیَ عَصِیرُ الْعِنَبِ خَاصَّۃً ، وَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ کُلُّ مَا خَمَرَ ، مِنْ عَصِیرِ الْعِنَبِ وَغَیْرِہٖ۔ فَلَمَّا احْتَمَلَ ذٰلِکَ ، وَکَانَتِ الْأَشْیَائُ قَدْ تَقَدَّمَ تَحْلِیْلُہَا جُمْلَۃً ، ثُمَّ حَدَثَ تَحْرِیْمٌ فِیْ بَعْضِہَا ، لَمْ یَخْرُجْ شَیْئٌ مِمَّا قَدْ أُجْمِعَ عَلَی تَحْلِیْلِہٖ ، اِلَّا بِاِجْمَاعٍ یَأْتِی عَلَی تَحْرِیْمِہٖ۔ وَنَحْنُ نَشْہَدُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ، أَنَّہٗ حَرَّمَ عَصِیْرَ الْعِنَبِ اِذَا حَدَثَتْ فِیْہِ صِفَاتُ الْخَمْرِ ، وَلَا نَشْہَدُ عَلَیْہِ أَنَّہٗ حَرَّمَ مَا سِوٰی ذٰلِکَ اِذَا حَدَثَ فِیْہِ مِثْلُ ہٰذِہِ الصِّفَۃِ .فَاَلَّذِیْ نَشْہَدُ عَلَی اللّٰہِ بِتَحْرِیْمِہِ اِیَّاہُ ہُوَ الْخَمْرُ الَّذِی آمَنَّا بِتَأْوِیْلِہَا ، مِنْ حَیْثُ قَدْ آمَنَّا بِتَنْزِیلِہَا .وَالَّذِی لَا نَشْہَدُ عَلَی اللّٰہِ أَنَّہٗ حَرَّمَ ہُوَ الشَّرَابَ الَّذِی لَیْسَ بِخَمْرٍ .فَمَا کَانَ مِنْ خَمْرٍ ، فَقَلِیْلُہُ وَکَثِیْرُہُ حَرَامٌ ، وَمَا کَانَ مِمَّا سِوٰی ذٰلِکَ مِنَ الْأَشْرِبَۃِ ، فَالسُّکْرُ مِنْہُ حَرَامٌ ، وَمَا سِوٰی ذٰلِکَ مِنْہُ مُبَاحٌ .ہٰذَا ہُوَ النَّظَرُ عِنْدَنَا ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ .غَیْرَ نَقِیعِ الزَّبِیْبِ وَالتَّمْرِ خَاصَّۃً ، فَاِنَّہُمْ کَرِہُوْا .وَلَیْسَ ذٰلِکَ عِنْدَنَا فِی النَّظَرِ کَمَا قَالُوْا ، لِأَنَّا وَجَدْنَا الْأَصْلَ الْمُجْمَعَ عَلَیْہِ أَنَّ الْعَصِیْرَ وَطَبِیْخَہُ سَوَائٌ ، وَأَنَّ الطَّبْخَ لَا یَحِلُّ بِہٖ ، مَا لَمْ یَکُنْ حَلَالًا قَبْلَ الطَّبْخِ ، اِلَّا الطَّبْخَ الَّذِیْ یُخْرِجُہُ مِنْ حَدِّ الْعَصِیرِ ، اِلٰی أَنْ یَصِیْرَ فِیْ حَدِّ الْعَسَلِ ، فَیَکُوْنُ بِذٰلِکَ حُکْمُہٗ حُکْمَ الْعَسَلِ .فَرَأَیْنَا طَبِیْخَ الزَّبِیْبِ وَالتَّمْرِ مُبَاحًا بِاتِّفَاقِہِمْ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ فِیْہِمَا کَذٰلِکَ ، فَیَسْتَوِیْ نَبِیذُ التَّمْرِ وَالْعِنَبِ ، النِّیء وَالْمَطْبُوْخُ ، کَمَا اسْتَوَی الْعَصِیرُ وَطَبِیخُہُ .فَہٰذَا ہُوَ النَّظَرُ ، وَلٰـکِنَّ أَصْحَابَنَا خَالَفُوْا ذٰلِکَ ، لِلتَّأْوِیْلِ الَّذِیْ تَأَوَّلُوْا عَلَیْہِ حَدِیْثَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَنَسٍ اللَّذَیْنِ ذَکَرْنَا ، وَشَیْئًا رَوَوْہُ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ .
٦٢٩٤: عبداللہ بن شداد نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ شراب تو بعینہٖ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لے آئے وہ بھی حرام ہے۔ ابن عباس (رض) نے بتلایا۔ کہ حرمت تو معینہ شراب پر واع ہوئی اور بقیہ مشروبات میں نشے کی حد تک پہنچنے میں واقع ہوئی اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ شراب کے علاوہ دیگر مشروبات کی وہ مقدار حرام ہے جو نشہ پیدا کرے اس کی تھوڑی مقدار کا پینا مباح ہے جو کہ نشہ آور نہ ہو اور شراب کے حرام ہونے سے پہلے اس کی جو اباحت ہے اور نئی تحریم وہ معینہ شراب میں تھی اور بقیہ مشروبات میں جو مقدار نشے کو پہنچ جائے۔ پس اس میں یہ احتمال ہوا کہ حرام شراب وہ خاص طور پر انگوروں کا نچوڑ ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ ہر وہ چیز جو خمار پیدا کرے انگور کے نچوڑ وغیرہ میں سے۔ وہ شراب ہے جب اس بات کا احتمال پیدا ہوگیا تمام چیزوں کی حلت کو پہلے ہے پھر بعض کی حرمت نئی پیدا ہوئی فلہذا جس کے حلال ہونے پر اجماع ہے وہ اس سے نہ نکلے گی جب تک کہ اس کی حرمت پر اجماع ثابت نہ ہو اور ہم اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ اس نے انگوروں کے نچوڑ کو حرام کیا جبکہ اس میں خمر والی صفات پیدا ہوجائیں اور ہم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اس کے علاوہ سب کو حرام کیا ہے جبکہ اس میں اس جیسی حالت پیدا ہوجائے پس جس کی حرمت پر ہم گواہ ہیں وہ وہی ہے کہ جس کی تاویل پر ہم ایمان لائے اس طور پر کہ ہم اس کی تنزیل پر ایمان لائے اور وہ کہ جس کے بارے میں ہم گواہی نہیں دیتے کہ اللہ نے اس کو حرام کیا ہے وہ وہی مشروب ہے جو نشہ پیدا نہیں کرتا اور جو نشہ پیدا کرتا ہے اس کی قلیل و کثیر مقدار حرام ہے اور جو اس کے علاوہ مشروبات ہیں ان سے نشے کی مقدار حرام ہے اس کے علاوہ مقدار جائز ہے نظر کا ہمارے نزدیک یہی تقاضا ہے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے سوائے کشمش اور کھجور کے خاص نچوڑ کے۔ اس کو انھوں نے مکروہ قرار دیا قیاس کے اعتبار سے یہ بات ہمارے نزدیک اس طرح نہیں جیسے انھوں نے کہی ہے کیونکہ ایک اتفاقی اصل یہ ہے کہ نچوڑ اور پکایا ہوا دونوں برابر ہیں اور پکانے سے وہ چیز حلال نہیں ہوجاتی جو کہ پکانے سے پہلے حلال نہیں تھی مگر ایسا پکانا جو اس کو عصیر کی حد سے ہی نکال دے اور وہ شہد کی حد میں داخل ہوجائے اس کا حکم شہد والا ہوگا ہم دیکھتے ہیں کہ کشمش اور کھجور کا پکا ہوا رس بالاتفاق مباح ہے پس قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ دونوں میں حکم ایک جیسا ہو اور اس صورت میں انگور اور کھجور کا نبیذ خواہ کچا ہو یا پکا وہ برابر ہوجائیں گے یہ نظر کا تقاضا ہے لیکن ہمارے علماء نے اس کی مخالفت کی ہے اس کی وجہ وہ تاویل ہے جو انھوں نے روایت ابوہریرہ (رض) اور انس (رض) کے متعلق گزشتہ سطور میں اختیار کی ہے اور حضرت سعید ابن جبیر کی روایت سے بھی استدلال کیا ہے جو کہ یہ ہے۔

6297

۶۲۹۵: فَاِنَّہٗ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ ثِنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ : أَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ ابْنِ شَبْرَۃَ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ أَنَّہٗ قَالَ فِیْ ذٰلِکَ : ہِیَ الْخَمْرُ فَاجْتَنِبْہَا .
٦٢٩٥: ابن شبرہ نے سعید بن جبیر (رح) سے نقل کیا کہ انھوں نے فرمایا یہ شراب ہے اس سے گریز کرو یعنی کشمش اور کھجور کا رس۔

6298

۶۲۹۶: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ ، وَرَبِیْعٌ الْجِیزِیُّ ، قَالَا : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ وَہْبٍ الْخَوْلَانِیِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ.
٦٢٩٦: سفیان بن وہب خولانی نے حضرت عمر (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اس کی تخریج آئندہ روایت میں دیکھ لیں۔
علماء کی ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ نبیذ کی قلیل و کثیر مقدار حرام ہے ۔
فریق ثانی کا مؤقف یہ ہے : جو نبیذ نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے اس کے علاوہ سخت بھی ہو وہ بھی درست ہے اس کو ائمہ احناف رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔

6299

۶۲۹۷: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ، قَالَ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٢٩٧: ابو سلمہ نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہر نشہ والی چیز خمر ہے اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔
تخریج : بخاری فی الادب باب ٨٥‘ والمغازی باب ٦٠‘ مسلم فی الاشربہ روایت ٧٣‘ ٧٤‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٥‘ ٧‘ ترمذی فی الاشربہ باب ١‘ ٢‘ نسائی فی الاشربہ باب ٤٠‘ ٤٩‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ١٣‘ ١٤‘ دارمی فی الاشربہ باب ٨‘ مالک فی الضحایا حدیث ٨‘ مسند احمد ١؍٢٧٤‘ ٢؍١٦‘ ٣؍٦٣‘ ٤؍٤١٠‘ ٥؍٣٥٦‘ ٦؍٣١٤‘ ٣٣٣۔

6300

۶۲۹۸: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ قَالَ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦٢٩٨: یزید بن ہارون نے محمد بن عمرو سے پھر انھوں نے اپنی سند سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔

6301

۶۲۹۹: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : أَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِی ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اِدْرِیْسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٢٩٩: محمد بن عمرو نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) اور ابن عمر (رض) سے اور انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6302

۶۳۰۰: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : أَنَا الرَّبِیْعُ الزَّہْرَانِیُّ ، قَالَ : أَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٠٠: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6303

۶۳۰۱: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا الْخَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْمَجِیْدِ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ السِّخْتِیَانِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٠١: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت کی ہے۔

6304

۶۳۰۲: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ : أَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوْبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٠٢: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔

6305

۶۳۰۳: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ الْمَکِّیُّ قَالَ : ثَنَا الْقَعْنَبِیُّ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٠٣: نافع نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6306

۶۳۰۴: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ الْمَکِّیُّ ، قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔، وَلَمْ یَرْفَعْہُ .
٦٣٠٤: سلیمان بن حرب نے معد بن زید سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح کی روایت بیان کی مگر اس کو مرفوع نقل نہیں کیا۔

6307

۶۳۰۵: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ .ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ : أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : أَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْہَاکُمْ عَنْ قَلِیْلِ مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہُ .
٦٣٠٥: ضحاک بن عثمان نے عامر ابن سعد سے اور انھوں نے اپنے والد حضرت سعد (رض) سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تم کو اس کی معمولی مقدار سے بھی جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے منع کرتا ہوں۔

6308

۶۳۰۶: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ قَالَ : أَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَمْرٍو الْعُصَیْمِیُّ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ .
٦٣٠٦: حکم بن شہر بن حوشب نے امّ سلمہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر نشہ والی چیز سے منع کیا۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ١٠‘ مسلم فی الاشربہ روایت ٧٢‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٤‘ ٥‘ مسند احمد ٢؍٣٠٩۔

6309

۶۳۰۷: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ وَحُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَا : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ الْجَزَرِیِّ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ، حَرَّمَ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ ، وَالْکُوْبَۃَ وَقَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٣٠٧: قیس بن جبیر نے ابن عباس (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے شراب و جوئے کو حرام کیا اور شطرنج کو حرام کیا اور فرمایا ہر نشہ والی چیز حرام ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الاشربہ باب ٥‘ ٧‘ مسند احمد ١؍٢٧٤‘ ٢؍١٦٥‘ ١٦٦‘ ٣؍٤٢٢۔

6310

۶۳۰۸: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اِسْحَاقُ بْنُ عِیْسَی قَالَ : ثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ شِہَابٍ الزُّہْرِیُّ ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبَیْعِ بِنَبِیذِ الْعَسَلِ فَقَالَ کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ ، فَہُوَ حَرَامٌ
٦٣٠٨: ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حضرت عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شہد کے نبیذ کو فروخت کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔
تخریج : بخاری فی الوضو باب ٧١‘ والاشربہ باب ٤‘ مسلم فی الاشربہ روایت ٦٧‘ ٦٨‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٥‘ ترمذی فی الاشربہ باب ٢‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ٩‘ ١٠‘ مالک فی الاشربہ روایت ٩‘ دارمی فی الاشربہ باب ٨‘ مسند احمد ٦؍٣٦‘ ٩٧۔

6311

۶۳۰۹: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مَالِکٌ وَیُوْنُسُ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦٣٠٩: مالک و یونس نے ابن شہاب سے پھر انھوں نے اپنی سند سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔

6312

۶۳۱۰: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا شُرَیْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْہَرِیُّ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ ، فَہُوَ حَرَامٌ ۔
٦٣١٠: ابو سلمہ نے حضرت عائشہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ لائے وہ حرام ہے۔
تخریج : مسند احمد ١٩٠‘ ٦؍٢٢٦۔

6313

۶۳۱۱: حَدَّثَنَا عَلِیٌّ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ قَالَ : ثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُوْنٍ ، عَنْ أَبِیْ عُثْمَانَ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، یُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ، وَمَا أَسْکَرَ الْفَرْقُ مِنْہٗ، فَمِلْئُ الْکَفِّ مِنْہُ حَرَامٌ .
٦٣١١: قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ (رض) سے روایت نقل کی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سنا ہر نشہ والی چیز حرام ہے جس کا ایک فرق (یہ ایک پیمانہ ہے جو تین صاع کے برابر ہوتا ہے) نشہ لائے اس کا چلو بھر بھی حرام ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الاشربہ باب ٥‘ ترمذی فی الاشربہ باب ٣‘ مسند احمد ٦‘ ٧١‘ ٧٢۔

6314

۶۳۱۲: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ مَیْمُوْنَۃَ ، وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ ، فَہُوَ حَرَامٌ .
٦٣١٢: قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ (رض) سے وہ کہتی ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔
تخریج : ترمذی فی الاشربہ باب ٢‘ دارمی فی الاشربہ باب ٨۔

6315

۶۳۱۳: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ ، عَنْ وَلِیْدِ بْنِ عَبْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہٰی عَنِ الْخَمْرِ وَالْکُوْبَۃِ ، وَقَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٣١٣: ولید بن عبدہ نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شراب ‘ جوا اور شطرنج سے منع فرمایا اور فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
تخریج : مسند احمد ١؍٣٥٠‘ ٢؍١٦٧‘ ١٧١‘ ١٧٢‘ ٣؍٤٢٢۔

6316

۶۳۱۴: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍوْ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہٗ، فَقَلِیْلُہُ حَرَامٌ .
٦٣١٤: عمرو ابن شعیب نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ ابن عمرو سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اس کا قلیل بھی حرام ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الاشربہ باب ٥‘ ترمذی فی الاشربہ باب ٣‘ نسائی فی الاشربہ باب ٢٥‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ١٠‘ دارمی فی الاشربہ باب ٨‘ مسنداحمد ٢؍٩١‘ ٣؍٣٤٣۔

6317

۶۳۱۵: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْجِیزِیُّ قَالَ ثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، قَالَ : أَنَا ابْنُ لَہِیْعَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُبَیْرَۃَ قَالَ : سَمِعْت شَیْخًا یُحَدِّثُ أَبَا تَمِیْمٍ أَنَّہٗ سَمِعَ قَیْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُوْلُ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٣١٥: سعد بن عبادہ (رض) منبر پر کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہر نشہ آور حرام ہے۔

6318

۶۳۱۶: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ ثَنَا یَعْلَی بْنُ مَنْصُوْرٍ قَالَ : أَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ بُکَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہٗ، فَقَلِیْلُہُ حَرَامٌ .
٦٣١٦: محمد ابن منکدر نے جابر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
تخریج : ترمذی فی الاشربہ باب ٣‘ مسند احمد ٢؍١٦٧‘ ١٧٩۔

6319

۶۳۱۷: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَطَرٍ ، عَنْ أَبِیْ حَرِیْزٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیْرٍ یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْہَاکُمْ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ .
٦٣١٧: شعبی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ١٠‘ مسلم فی الاشربہ روایت ٧٢‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٤‘ ٥‘ مسند احمد ٤؍٢٧٣‘ ٦؍٣٠٩۔

6320

۶۳۱۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ ثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ ، قَرَأْتُ عَلَی فُضَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ أَبِیْ مُعَاذٍ قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ حَرِیْزٍ ، أَنَّ الشَّعْبِیَّ حَدَّثَہٗ قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیْرٍ یَخْطُبُ عَلَی مِنْبَرِ الْکُوْفَۃِ یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْہَاکُمْ عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ .
٦٣١٨: شعبی نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو کوفہ کے منبر پر یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نشہ والی چیز سے تمہیں روکتا ہوں۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ١٠‘ مسند احمد ٤؍٤٠٧‘ ٦؍٣٠٩۔

6321

۶۳۱۹: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ الطَّیَالِسِیُّ ، قَالَ ثَنَا الْحُوَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ الْکُوْفِیُّ ، عَنْ طَلْحَۃَ الْیَمَامِیِّ ، عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیْ مُوْسَی قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٣١٩: ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نشے والی چیز حرام ہے۔

6322

۶۳۲۰: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سَعِیْدٍ عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ أَبِیْ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیْ مُوْسَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ أَبَا مُوْسَی وَمُعَاذًا اِلَی الْیَمَنِ ، قَالَ أَبُوْ مُوْسٰی اِنَّ شَرَابًا یُصْنَعُ فِیْ أَرْضِنَا مِنَ الْعَسَلِ ، یُقَالُ لَہُ الْبِتْعُ ، وَمِنِ الشَّعِیْرِ یُقَالُ لَہُ الْمِزْرُ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنْ حَرَّمُوْا قَلِیْلَ النَّبِیذِ وَکَثِیْرَہٗ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ.وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَأَبَاحُوْا مِنْ ذٰلِکَ مَا لَا یُسْکِرُ ، وَحَرَّمُوْا الْکَثِیْرَ الَّذِیْ یُسْکِرُ.وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ ہٰذِہِ الْآثَارَ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا ، قَدْ رُوِیَتْ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَلٰـکِنَّ تَأْوِیْلَہَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ کَمَا ذَہَبَ اِلَیْہِ مَنْ حَرَّمَ قَلِیْلَ النَّبِیذِ وَکَثِیْرَہٗ، وَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ عَلَی الْمَدَارِ الَّذِیْ یَسْکَرُ مِنْہُ شَارِبُہُ خَاصَّۃً .فَلَمَّا احْتَمَلَتْ ہٰذِہِ الْآثَارُ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْ ہٰذَیْنِ التَّأْوِیْلَیْنِ ، نَظَرْنَا فِیْمَا سِوَاہُمَا ، لِیُعْلَمَ بِہٖ أَیُّ الْمَعْنَیَیْنِ أُرِیْدَ بِمَا ذَکَرْنَا فِیْہَا .فَوَجَدْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، وَہُوَ أَحَدُ النَّفَرِ الَّذِیْنَ ، رَوَیْنَا عَنْہُمْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .قَدْ رُوِیَ عَنْہُ فِیْ اِبَاحَۃِ الْقَلِیْلِ مِنَ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ،
٦٣٢٠: ابو بردہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو حضرت ابو موسیٰ (رض) سے یہ روایت بیان کرتے سنا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو موسیٰ اور معاذ (رض) کو یمن کی طرف بھیجا تو ابو موسیٰ نے عرض کی ہمارے علاقے میں شہد سے ایک مشروب بنتا ہے جس کو بیع کہتے ہیں اور جوَ سے ایک مشروب بنتا ہے جس کو مزر کہتے ہیں تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نشے والی چیز حرام ہے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں : کہ ایک جماعت اس طرف گئی کہ نبیذ کی تھوڑی اور زیادہ مقدار حرام ہے اور انھوں نے ان آثار کو دلیل بنایا۔ دوسروں نے کہا نبیذ کی وہ مقدارجو نشہ نہ پیدا کرے وہ مباح ہے اور وہ زیادہ مقدار جو نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ یہ آثار جن کا تذکرہ ہوا صحابہ کی ایک جماعت نے روایت کئے ہیں اور ان کی تاویل عین ممکن ہے کہ اس طرح بھی ہو جس طرف فریق اول گیا ہے کہ نبیذ کی قلیل و کثیر مقدار حرام ہے مگر اس میں دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس سے وہ مقدار مراد ہو جس سے پینے والے کو نشہ آجائے جب ان روایات میں یہ دونوں احتمال ہیں تو اب ہم اور روایات کو دیکھتے ہیں تاکہ معنی مراد معلوم ہو سکے چنانچہ ہم نے دیکھا حضرت عمر (رض) جنہوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ” کل مسکر حرام “ نقل کیا ہے انہی سے سخت قسم کی نبیذ کی قلیل مقدار کا مباح ہونا ثابت ہوتا ہے روایت یہ ہے۔
تخریج : بخاری فی الاحکام باب ٢٢۔

6323

۶۳۲۱: مَا حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ : ثَنَا أَبِیْ، قَالَ : ثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ : حَدَّثَنِیْ اِبْرَاھِیْمُ ، عَنْ ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُمَرَ أَنَّہٗ کَانَ فِیْ سَفَرٍ ، فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ ، فَشَرِبَ مِنْہُ فَقَطَّبَ ، ثُمَّ قَالَ : اِنَّ نَبِیذَ الطَّائِفِ لَہٗ غَرَامٌ فَذَکَرَ شِدَّۃً لَا أَحْفَظُہَا ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصُبَّ عَلَیْہٖ، ثُمَّ شَرِبَ .
٦٣٢١: حمام بن حارث کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ایک سفر میں تھے آپ کے پاس نبیذ لائی گئی پس آپ نے اس کو پیا آپ نے اس سے برتن بھرا پھر آپ نے فرمایا بیشک طائف کی نبیذ اس میں تیزی ہے پھر آپ نے اس کی سختی کا ذکر کیا جو مجھے یاد نہیں پھر آپ نے اس میں پانی منگوا کر ڈالا پھر اس کو پیا۔

6324

۶۳۲۲: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ حِیْنَ طُعِنَ ، فَجَائَ ہُ الطَّبِیْبُ فَقَالَ : أَیُّ الشَّرَابِ أَحَبُّ اِلَیْکَ قَالَ : النَّبِیذُ ، فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ فَشَرِبَ مِنْہُ فَخَرَجَ مِنْ اِحْدَی طَعْنَتَیْہِ .
٦٣٢٢: عمرو ابن میمون کہتے ہیں کہ میں عمر (رض) کے پاس موجود تھا جب آپ کو خنجر کا وار لگا معالج نے آ کر کہا کون سا مشروب آپ کو زیادہ پسند ہے آپ نے فرمایا نبیذ پھر آپ کے پاس نبیذ لایا گیا وہ آپ نے پیا وہ آپ کی ضرب والے زخم سے نکل گیا۔

6325

۶۳۲۳: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ ، قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو اِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ مِثْلَہٗ۔، وَزَادَ قَالَ : عُمَرُ ، وَکَانَ یَقُوْلُ اِنَّا نَشْرَبُ مِنْ ہٰذَا النَّبِیذِ شَرَابًا یَقْطَعُ لُحُوْمَ الْاِبِلِ فِی بُطُوْنِہَا مِنْ أَنْ یُؤْذِیَنَا ، قَالَ ، وَشَرِبْتُ مِنْ نَبِیذِہِ فَکَانَ أَشَدَّ النَّبِیذِ .
٦٣٢٣: عمرو بن میمون سے ابو اسحق نے اسی طرح روایت کی ہے ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا ہم اس نبیذ کو بطور مشروب پیتے ہیں یہ اونٹ کے گوشت کی غذا کو پیٹ میں ختم کرتا ہے عمرو کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو دیکھا آپ نے نبیذ کو پیا تو وہ سخت نبیذ تھا۔

6326

۶۳۲۴: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ : ثَنَا عَمْرٌو ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرٌ قَالَ : قَالَ أَبُو اِسْحَاقَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ ذِی لَعْوَۃَ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِرَجُلٍ سَکْرَانَ ، فَجَلَدَہُ فَقَالَ : اِنَّمَا شَرِبْتُ مِنْ شَرَابِک فَقَالَ : وَاِنْ کَانَ .
٦٣٢٤: سعید بن ذی لعوہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس ایک نشے والا آدمی لایا گیا آپ نے اسے کوڑے لگائے تو اس نے کہا میں نے تو آپ والا مشروب پیا آپ نے فرمایا اگرچہ وہی ہو۔

6327

۶۳۲۵: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : ثَنَا أَبِیْ عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُو اِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ ذِیْ حَدَّانِ ، أَوْ ابْنِ ذِی لَعْوَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ قَدْ ظَمِئَ اِلَی خَازِنِ عُمَرَ ، فَاسْتَسْقَاہُ فَلَمْ یَسْقِہٖ، فَأُتِیَ بِسَطِیحَۃٍ لِعُمَرَ ، فَشَرِبَ مِنْہَا فَسَکِرَ فَأُتِیَ بِہٖ عُمَرَ فَاعْتَذَرَ اِلَیْہِ وَقَالَ : اِنَّمَا شَرِبْتُ مِنْ سَطِیحَتِک فَقَالَ عُمَرُ اِنَّمَا أَضْرِبُک عَلَی السُّکْرِ فَضَرَبَہُ عُمَرُ .
٦٣٢٥: سعید بن ذی حدان یا ابن ذی لعوہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی آیا جو کہ پیاسا تھا اس نے حضرت عمر (رض) کے خازن سے پانی مانگا اس نے پانی نہ پلایا پھر حضرت عمر (رض) کا مشکیزہ لایا گیا اس نے اس میں سے پیا تو اس کو نشہ چڑھ گیا اسے حضرت عمر (رض) کے پاس لایا گیا تو اس نے عذر پیش کیا کہ میں نے آپ کے مشکیزے میں سے پیا ہے عمر (رض) نے فرمایا میں تمہارے نشے پر تمہیں سزا دوں گا چنانچہ آپ نے اسے کوڑے لگائے۔

6328

۶۳۲۶: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ : ثَنَا أَبِیْ عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ حَبِیْبُ بْنُ أَبِیْ ثَابِتٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عَلْقَمَۃَ قَالَ : أَمَرَ بِنَبِیذٍ لَہٗ فَصُنِعَ فِیْ بَعْضِ تِلْکَ الْمَنَازِلِ ، فَأَبْطَأَ عَلَیْہِمْ لَیْلَۃً ، فَأُتِیَ بِطَعَامٍ فَطَعِمَ ، ثُمَّ أُتِیَ بِنَبِیذٍ قَدْ أَخْلَفَ وَاشْتَدَّ ، فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ : اِنَّ ہٰذَا لَشَدِیدٌ ثُمَّ أَمَرَ بِمَائٍ فَصُبَّ عَلَیْہٖ، ثُمَّ شَرِبَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ .
٦٣٢٦: نافع نے ابن علقمہ سے روایت کی کہ انھوں نے اپنے لیے نبیذ کا حکم دیا چنانچہ ان کے کسی مکان میں تیار کیا گیا تو ایک رات کی انھوں نے تاخیر کردی ان کے پاس کھانا لایا گیا وہ انھوں نے کھالیا پھر ان کے پاس نبیذ لایا گیا جو کہ نہایت سخت ہوچکا تھا آپ نے اس میں سے پیا پھر فرمایا کہ یہ تیز ہے پھر پانی لانے کا حکم دیا وہ اس میں ڈالا گیا اس میں سے آپ اور آپ کے ساتھیوں نے پیا۔

6329

۶۳۲۷: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ : قَالَ : ثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ: ثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ الْخُزَاعِیُّ ، عَنِ الْمُعَدَّلِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ ، اُنْتُبِذَ لَہٗ فِیْ مَزَادَۃٍ فِیْہَا خَمْسَۃَ عَشْرَ ، أَوْ سِتَّۃَ عَشْرَ ، فَأَتَاہُ فَذَاقَہٗ، فَوَجَدَہُ حُلْوًا ، فَقَالَ : کَأَنَّکُمْ أَقْلَلْتُمْ عَکَرَہُ .
٦٣٢٧: معدل نے ابن عمر سے اور انھوں نے حضرت عمر (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ آپ کے لیے ایک مشکیزے کے اندر نبیذ بنایا گیا جس میں پندرہ سولہ رطل آسکتے تھے آپ تشریف لائے تو اس کو چکھا تو اس کو میٹھا پایا تو آپ نے فرمایا گویا تم نے اس کے تلچھٹ میں کمی کردی۔

6330

۶۳۲۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ ، قَالَ : ثَنَا عُقَیْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہٗ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عُثْمَانَ اللَّیْثِیُّ أَنَّ أَبَاہُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عُثْمَانَ قَالَ : صَحِبْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِلَی مَکَّۃَ فَأَہْدَی لَہٗ رَکْبٌ مِنْ ثَقِیفٍ سَطِیحَتَیْنِ مِنْ نَبِیذٍ ، وَالسَّطِیحَۃُ فَوْقَ الْاِدَاوَۃِ ، وَدُوْنَ الْمَزَادَۃِ .قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ : فَشَرِبَ عُمَرُ اِحْدَاہُمَا ، وَلَمْ یَشْرَبِ الْأُخْرٰی حَتَّی اشْتَدَّ مَا فِیْہِ، فَذَہَبَ عُمَرُ فَشَرِبَ مِنْہُ، فَوَجَدَہٗ قَدِ اشْتَدَّ فَقَالَ : اکْسِرُوْھُ بِالْمَائِ .
٦٣٢٨: عبدالرحمن بن عثمان کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ مکہ تک گیا آپ کو ثقیف کے ایک قافلے نے نبیذ کی دو مشکیں دیں سطیح اداوہ سے بڑی اور مزادہ سے چھوٹی مشک کو کہا جاتا ہے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اس میں ایک استعمال فرمائی دوسری کو سخت ہونے تک استعمال نہیں کیا۔ آپ اس کو پینے لگے تو اس کو سخت پایا آپ نے فرمایا اس میں پانی ڈال کر اس کی تیزی کو توڑ دو ۔

6331

۶۳۲۹: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْیَمَانِ قَالَ : ثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔فَلَمَّا ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا عَنْ عُمَرَ ، اِبَاحَۃُ قَلِیْلِ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ، وَقَدْ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ کَانَ مَا فَعَلَہٗ فِیْ ہٰذَا دَلِیْلًا أَنَّ مَا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِہٖ ذٰلِکَ عِنْدَہٗ، مِنَ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ، ہُوَ السُّکْرُ مِنْہُ لَا غَیْرُ فَاِمَّا أَنْ یَکُوْنَ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنَ النَّبِیّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَوْلًا ، أَوْ رَآہٗ رَأْیًا .فَاِنَّ مَا یَکُوْنُ مِنْہُ فِیْ ذٰلِکَ یَکُوْنُ رَآہٗ رَأْیًا ، فَرَأْیُہُ فِیْ ذٰلِکَ عِنْدَنَا حُجَّۃٌ ، وَلَا سِیَّمَا اِذْ کَانَ فِعْلُہُ الْمَذْکُوْرُ فِی الْآثَارِ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا عَنْہُ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ ، فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلَی مُتَابَعَتِہِمْ اِیَّاہُ عَلَیْہِ .وَہٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، وَہُوَ أَحَدُ النَّفَرِ الَّذِیْنَ رَوَوْا عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا
٦٣٢٩: شعیب نے زہری سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت بیان کی ہے۔ ان روایات سے جو ہم نے حضرت عمر (رض) سے نقل کی ہیں تھوڑے سخت نبیذ کی اباحت ثابت ہوئی حالانکہ انھوں نے بھی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ” کل مسکر حرام “ کا ارشاد سن رکھا تھا آپ کا یہ فعل اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے شدید یا سخت نبیذ میں سے جس چیز کو حرام قرار دیا وہ نشہ ہی ہے نہ کہ کچھ اور۔ آپ نے یہ بات یا تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہوگی یا آپ کا اجتہاد ہے اگر آپ کا یہ اجتہاد ہے تو وہ بھی ہمارے نزدیک دلیل ہے خاص طور پر جبکہ آپ نے یہ فعل صحابہ کرام کے سامنے کیا اور کسی ایک نے بھی انکار نہیں کیا تو اس سے ان کا آپ کی متابعت کرنا ثابت ہوا یہ عبداللہ بن عمر (رض) ہیں جو کہ ” کل مسکر حرام “ کی روایت کو نقل کرنے والوں میں سے ہیں انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا۔

6332

۶۳۳۰: حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ قَالَ ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَخِی الْقَعْقَاعِ بْنِ شَوْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِشَرَابٍ ، فَأَدْنَاہُ اِلَی فِیْہٖ، فَقَطَّبَ فَرَدَّہٗ، فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَحَرَامٌ ہُوَ ؟ فَرَدَّ الشَّرَابَ ، ثُمَّ عَادَ بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہٖ، ذَکَرَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، ثُمَّ قَالَ اِذَا اغْتَلَمَتْ ہٰذِہِ الْأَسْقِیَۃُ ، عَلَیْکُمْ ، فَاکْسِرُوْا مُتُوْنَہَا بِالْمَائِ .
٦٣٣٠: عبدالملک جو کہ قعقاع بن شور کے بھتیجے ہیں انھوں نے ابن عمر (رض) سے نقل کیا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا آپ کے پاس ایک مشروب لایا گیا آپ نے اس کو اپنے منہ کے قریب کیا پھر ترش روئی اختیار کر کے اس کو واپس کردیا ایک آدمی نے کہا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا یہ حرام ہے کہ آپ نے مشروب کو واپس کردیا پھر پانی منگوایا اور وہ اس میں ڈالا اور دو یا تین مرتبہ ذکر کیا پھر فرمایا جب یہ مشکیزے تیز ہوجائیں تو تم پر لازم ہے کہ ان کی تیزی پانی سے توڑ دیا کرو۔
تخریج : نسائی فی الاشربہ باب ٤٨۔

6333

۶۳۳۱: حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَغْدَادِیُّ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ ھَمَّامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ ، عَنْ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ أَبِیْ خَالِدٍ ، قَالَ ثَنَا قُرَّۃَ الْعِجْلِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَخِی الْقَعْقَاعِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہٗ۔
٦٣٣١: عبدالملک جو قعقاع کے بھتیجے ہیں انھوں نے ابن عمر (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6334

۶۳۳۲: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ یُوْنُسَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ :اِنَّ أَہْلَنَا یَنْبِذُوْنَ نَبِیذًا فِیْ سِقَائٍ ، لَوْ أَنْہَکْتُہُ لَأَخَذَ فِیْ؟ .فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : اِنَّمَا الْبَغْیُ عَلَی مَنْ أَرَادَ الْبَغْیَ ، شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ہٰذَا الرُّکْنِ ، وَأَتَاہُ رَجُلٌ بِقَدَحٍ مِنْ نَبِیذٍ .ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ حَدِیْثِ أَبِیْ أُمَیَّۃَ غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ فَاکْسِرُوْہَا بِالْمَائِ .فَفِیْ ہٰذَا اِبَاحَۃُ قَلِیْلِ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ .وَأَوْلَی الْأَشْیَائِ بِنَا ، اِذْ کَانَ قَدْ رُوِیَ عَنْہُ ہٰذَا مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَرُوِیَ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ أَنَّ نَجْعَلَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنَ الْقَوْلَیْنِ عَلَی مَعْنًی غَیْرِ الْمَعْنَی الَّذِیْ عَلَیْہِ الْقَوْلُ الْآخَرُ .فَیَکُوْنُ قَوْلُہٗ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ عَلَی الْمِقْدَارِ الَّذِیْ یُسْکِرُ مِنْہُ مِنَ النَّبِیذِ ، وَیَکُوْنُ مَا فِی الْحَدِیْثِ الْآخَرِ ، عَلَی اِبَاحَۃِ قَلِیْلِ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِیْ مَسْعُوْدٍ الْأَنْصَارِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوُ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ ہٰذَا .
٦٣٣٢: عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ ہمارے گھر والے مشک کے اندر نبیذ بناتے ہیں اگر میں اس کو ختم کروں تو مجھے ہی نقصان ہوگا ابن عمر (رض) کہتے ہیں سرکشی کا وبال اس پر ہے جو سرکشی کا ارادہ کرے میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس رکن کے قریب موجود تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی نبیذ کا پیالہ لایا پھر ابو امیہ جیسی روایت بیان کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو پانی سے توڑ دو ۔ اس روایت میں شدید نبیذ کی تھوڑی مقدار کا مباح ہونا ثابت ہوتا ہے ہمارے لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ” کل مسکر حرام “ بھی مروی ہے تو ہم دونوں اقوال کا ایسا معنی کریں جو دوسرے قول سے مختلف ہو (الگ الگ محمل نکالیں) پس ” کل مسکر حرام “ والی روایت کو نبیذ کی اس مقدار پر محمول کیا جائے جو کثیر اور نشہ آور ہو اور دوسری روایت قلیل مقدار خواہ سخت ہو اس کی اباحت ثابت ہوگی اور حضرت ابو مسعود انصاری (رض) نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت ابن عمر (رض) جیسی روایت نقل کی ہے۔ روایت یہ ہے :

6335

۶۳۳۳: أَخْبَرَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ الْیَمَانِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیْ مَسْعُوْدٍ قَالَ : عَطِشَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْکَعْبَۃِ ، فَاسْتَسْقَی ، فَأُتِیَ بِنَبِیذٍ مِنْ نَبِیذِ السِّقَایَۃِ ، فَشَمَّہُ فَقَطَّبَ فَصَبَّ عَلَیْہِ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ شَرِبَ .فَقَالَ رَجُلٌ : أَحَرَامُ ہُوَ ؟ فَقَالَ لَا وَقَدْ رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ عَنْ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ،
٦٣٣٣: خالد بن سعد نے حضرت ابو مسعود (رض) سے نقل کیا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کعبہ کے گرد (مطاف میں) پیاس لگی آپ نے پانی طلب کیا تو آپ کے پاس مشکیزے کا نبیذ لایا گیا تو آپ نے اس سے ترش روئی اختیار فرمائی پھر اس میں زم زم کا پانی ڈالا گیا تو آپ نے اس کو نوش فرمایا۔ ایک آدمی نے پوچھا کیا وہ حرام ہے (یعنی سخت) آپ نے فرمایا نہیں۔
تخریج : نسائی فی الاشربہ باب ٤٨۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی۔

6336

۶۳۳۴: مَا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا شَرِیْکٌ ، عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ بْنِ أَبِیْ مُوْسَی ، عَنْ أَبِیْہَ قَالَ بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَا وَمُعَاذًا ، اِلَی الْیَمَنِ فَقُلْنَا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّ بِہَا شَرَابَیْنِ یُصْنَعَانِ مِنَ الْبُرِّ وَالشَّعِیْرِ ، أَحَدُہُمَا یُقَالُ لَہُ الْمِزْرُ ، وَالْآخَرُ یُقَالُ لَہُ الْبِتْعُ ، فَمَا نَشْرَبُ ؟ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اشْرَبَا ، وَلَا تَسْکَرَا۔
٦٣٣٤: ابو بردہ نے اپنے والد حضرت ابو موسیٰ سے انھوں نے ذکر کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور معاذ (رض) یمن بھیجا۔ ہم نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے ہاں دو مشروب گندم اور جو کے چلتے ہیں ایک کا نام المزر اور دوسرے کو البتع کہا جاتا ہے تو ہم کیا کیا پئیں تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دونوں پیو۔ مگر نشہ کی حد تک نہ آئے۔

6337

۶۳۳۵: وَحَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَجَائٍ ، قَالَ : أَنَا شَرِیْکٌ عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیْہَ أَنَّہٗ قَالَ : بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَا وَمُعَاذًا اِلَی الْیَمَنِ .فَقُلْت اِنَّک بَعَثْتَنَا اِلٰی أَرْضٍ کَثِیْرٌ شَرَابُ أَہْلِہَا ، فَقَالَ اشْرَبَا ، وَلَا تَشْرَبَا مُسْکِرًا .
٦٣٣٥: ابو بردہ نے اپنے والد سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اور معاذ کو یمن کی طرف بھیجا تو میں گزارش کی کہ آپ ہمیں ایسے علاقہ کی طرف بھیج رہے ہیں کہ جہاں کے لوگ بہت سے مشروبات استعمال کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا تم مشروبات کو استعمال کرو مگر کسی نشہ آور کو استعمال نہ کرو۔

6338

۶۳۳۶: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، عَنْ أَبِیْ اِسْحَاقَ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔فَلَمَّا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِأَبِیْ مُوْسَی وَمُعَاذٍ ، حِیْنَ سَأَلَا عَنِ الْبِتْعِ اشْرَبَا وَلَا تَسْکَرَا وَلَا تَشْرَبَا مُسْکِرًا کَانَ ذٰلِکَ دَلِیْلًا أَنَّ حُکْمَ الْمِقْدَارِ الَّذِیْ یُسْکِرُ مِنْ ذٰلِکَ الشَّرَابِ ، خِلَافُ حُکْمِ مَا لَا یُسْکِرُ مِنْہُ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ مَا ذَکَرَہُ أَبُوْ مُوْسٰی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِمَّا ذَکَرْنَا عَنْہُ فِی الْفَصْلِ الْأَوَّلِ مِنْ قَوْلِہٖ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ اِنَّمَا ہُوَ عَلَی الْمِقْدَارِ الَّذِیْ یُسْکِرُ ، لَا عَلَی الْعَیْنِ الَّتِیْ کَثِیْرُہَا یُسْکِرُ .وَقَدْ رَوَیْنَا حَدِیْثَ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، فِیْ جَوَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلَّذِی سَأَلَہٗ عَنِ الْبِتْعِ بِقَوْلِہٖ کُلُّ شَرَابٍ أَسْکَرَ ، فَہُوَ حَرَامٌ فَاِنْ جَعَلْنَا ذٰلِکَ عَلَی قَلِیْلِ الشَّرَابِ ، الَّذِیْ یُسْکِرُ کَثِیْرُہٗ، ضَادَّ جَوَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ وَأَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ .وَاِنْ جَعَلْنَاہُ عَلَی تَحْرِیْمِ السُّکْرِ خَاصَّۃً ، لَا عَلَی تَحْرِیْمِ الشَّرَابِ ، وَافَقَ حَدِیْثَ أَبِیْ مُوْسَی .وَأَوْلَی الْأَشْیَائِ بِنَا حَمْلُ الْآثَارِ عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی لَا یَتَضَادُّ اِذَا حُمِلَتْ عَلَیْہِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا ،
٦٣٣٦: فضیل بن مرزوق نے ابو اسحاق سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو موسیٰ و معاذ (رض) کے بتع وغیرہ کے متعلق استفسار کے جواب میں فرمایا تم مشروبات کا استعمال کرو اور نشہ آور چیز مت استعمال کرو۔ تو اس سے ثابت ہوگیا کہ ایسی مقدار جو نشہ لائے اس کا حکم نشہ نہ لانے والی مقدار سے مختلف ہے۔ پس اس سے دلالت میسر آگئی کہ فصل اول میں ابو موسیٰ (رض) کی روایت ” کل مسکر حرام “ سے وہ مقدار مراد ہے جو نشہ پیدا کر دے وہ معینہ چیز مراد نہیں کہ جس کی کثیر مقدار نشہ لائے (کہ وہ مکمل طور پر حرمت میں شامل ہو) ہم نے ابو سلمہ کی روایت حضرت عائشہ (رض) سے اس آدمی کے جواب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” کل شراب اسکر فہو حرام “ ہر مشروب جو نشہ لائے وہ حرام ہے۔ اگر بالفرض اس سے اس مشروب کی قلیل مقدار لیں کہ جس کی زیادہ مقدار نشہ آور بن جاتی ہے تو آپ کا جواب ابو موسیٰ والی روایت کے متضاد بن جاتا ہے اور اگر اس سے خاص نشہ کی حرمت مراد لیں مشروب کی حرمت مراد نہ لیں تو اس صورت میں روایت ابو موسیٰ (رض) کے موافق بن جاتی ہے۔ ہمارے لیے سب سے بہتر راہ یہی ہے آثار کو ایسے معانی پر محمول کریں کہ جن سے باہمی تضاد پیدا نہ ہو اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے بھی یہ مروی ہے۔ ملاحظہ ہو۔

6339

۶۳۳۷: مَا حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیْرٍ قَالَ : أَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ لَبِیْدٍ ، عَنْ شِمَاسٍ قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ : اِنَّ الْقَوْمَ لَیَجْلِسُوْنَ عَلَی الشَّرَابِ ، وَہُوَ یَحِلُّ لَہُمْ ، فَمَا یَزَالُوْنَ حَتّٰی یَحْرُمَ عَلَیْہِمْ .
٦٣٣٧: شماس کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا لوگ مشروبات پر بیٹھتے ہیں حالانکہ وہ ان کے لیے حلال ہے اور اس کو وہ پیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ ان پر حرام ہوجاتا ہے۔

6340

۶۳۳۸: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ قَالَ : أَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ أَنَّہٗ أَکَلَ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ خُبْزًا وَلَحْمًا ، قَالَ : فَأُتِیْنَا بِنَبِیذٍ شَدِیدٍ نَبَذَتْہُ سِیْرِیْنَ فِیْ جَرَّۃٍ خَضْرَائَ ، فَشَرِبُوْا مِنْہُ .
٦٣٣٨: علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ (رض) کے ساتھ روٹی اور گوشت کھایا پھر ہمارے پاس سخت نبیذ لایا گیا جس کو محمد بن سیرین نے سبز گھڑے میں تیار کیا تھا پس انھوں نے اس میں سے نوش کیا۔

6341

۶۳۳۹: حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا نُعَیْمٌ وَغَیْرُہٗ، قَالَ : أَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُوْدٍ عَنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُسْکِرِ ، قَالَ: الشَّرْبَۃُ لَہُ الْأَخِیْرَۃُ .فَہٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ قَدْ رُوِیَ عَنْہُ فِیْ اِبَاحَۃِ قَلِیْلِ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ مِنْ فِعْلِہٖ ، وَقَوْلِہٖ مَا ذَکَرْنَا ، وَمِنْ تَفْسِیْرِ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ عَلٰی مَا وَصَفْنَا .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، مَا یَدُلُّ عَلَی ہٰذَا أَیْضًا .
٦٣٣٩: علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود (رض) سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول کے متعلق دریافت کیا جو مسکر کے متعلق ہے۔ تو فرمایا آخری گھونٹ حرام ہے (یعنی جب وہ نشہ آور ہوجائے) یہ ابن مسعود (رض) ہیں جن کے فعل سے قلیل سخت نبیذ کی اباحت ثابت ہو رہی ہے اور ان کا جو قول ہم نے ذکر کیا اور ” کل مسکر حرام “ کی جو تفسیر ذکر کی وہ ہمارے سابقہ بیان کے مطابق ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت نقل کی ہے جو اس پر دلالت کرتی ہے۔

6342

۶۳۴۰: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیْمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ ، وَالْجَرِّ الْأَحْمَرِ .فَقَالَ : اِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِکَ ، وَفْدُ عَبْدِ الْقِیسِ فَقَالَ لَا تَشْرَبُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَلَا فِی الْمُزَفَّتِ ، وَلَا فِی النَّقِیرِ ، وَاشْرَبُوْا فِی الْأَسْقِیَۃِ .فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَاِنْ اشْتَدَّ فِی الْأَسْقِیَۃِ ؟ قَالَ : صُبُّوْا عَلَیْہِ مِنَ الْمَائِ وَقَالَ لَہُمْ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْ الرَّابِعَۃِ فَأَہْرِیْقُوْھُ .
٦٣٤٠: قیس بن حبتر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سبزوسرخ گھڑے کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا اس کے متعلق سب سے پہلے وفد عبدالقیس نے دریافت کیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا۔ دبا (کدو کا برتن) مزفت (تارکول ملا ہوا برتن) اور نقیر (لکڑی کا کھلا ہوا برتن) میں مت پیو بلکہ مشکیزوں میں نبیذ پیو انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگرچہ مشکیزے میں سخت ہوجائے ؟ آپ نے فرمایا اس میں پانی ڈال لو۔ آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا پھر اس کو گرا دو ۔

6343

۶۳۴۱: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَجَائٍ ، قَالَ : ثَنَا اِسْرَائِیْلُ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیْمَۃَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہٗ سُئِلَ عَنِ الْجَرِّ ، فَذَکَرَ مِثْلَ ذٰلِکَ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَاحَ لَہُمْ أَنْ یَشْرَبُوْا مِنْ نَبِیذِ الْأَسْقِیَۃِ ، وَاِنْ اشْتَدَّ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِنَّ فِیْ أَمْرِہِ اِیَّاہُمْ بِاِہْرَاقِہِ یُعَدُّ ذٰلِکَ دَلِیْلًا عَلٰی نَسْخِ مَا تَقَدَّمَ مِنَ الْاِبَاحَۃِ ؟ .قِیْلَ لَہُمْ : وَکَیْفَ یَکُوْنُ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ؟ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ کَلَامِہِ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ لِعَیْنِہَا وَالسُّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ .وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِاِسْنَادِہِ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ہٰذَا الْکِتَابِ ، وَہُوَ الَّذِیْ رَوٰی عَنْہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا ذَکَرْتُ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ التَّحْرِیْمَ فِی الْأَشْرِبَۃِ کَانَ عَلَی الْخَمْرِ بِعَیْنِہَا ، قَلِیْلِہَا وَکَثِیْرِہَا ، وَالسُّکْرُ مِنْ غَیْرِہَا .وَکَیْفَ یَجُوْزُ عَلٰی ابْنِ عَبَّاسٍ ، مَعَ عِلْمِہٖ وَفَضْلِہٖ ، أَنْ یَکُوْنَ قَدْ رَوٰی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا یُوْجِبُ تَحْرِیْمَ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ، ثُمَّ یَقُوْلُ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ لِعَیْنِہَا ، وَالسُّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ ؟ فَیُعَلِّمُ النَّاسَ أَنَّ قَلِیْلَ الشَّرَابِ مِنْ غَیْرِ الْخَمْرِ وَاِنْ کَانَ کَثِیْرُہُ یُسْکِرُ ، حَلَالٌ ؟ ہٰذَا غَیْرُ جَائِزٍ عَلَیْہِ عِنْدَنَا .وَلٰـکِنَّ مَعْنَی مَا أَرَادَ بِاِہْرَاقِ النَّبِیذِ فِیْ حَدِیْثِ قَیْسٍ : أَنَّہٗ لَمْ یَأْمَنْہُمْ عَلَیْہِ أَنْ یُسْرِعُوْا فِی شُرْبِہٖ ، فَیَسْکَرُوْا ، وَالسُّکْرُ مُحَرَّمٌ عَلَیْہِمْ ، فَأَمَرَہُمْ بِاِہْرَاقِہِ لِذٰلِکَ .وَقَدْ رُوِیَ فِیْ مِثْلِ ہٰذَا أَیْضًا ،
٦٣٤١: قیس بن حبتر نے ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ان سے گھڑے کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے اسی طرح بیان کیا۔ یہ روایت بتلا رہی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نبیذ کی مشکوں میں ان کو اجازت دی خواہ وہ گاڑھا ہوجائے۔ اگر کوئی معترض کہے کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ آپ کا گرا دینے کا حکم اباحت کے منسوخ ہونے کی دلیل ہے۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا یہ بات کس طرح کہی جاسکتی ہے ؟ حالانکہ ابن عباس (رض) سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کلام کے بعد یہ الفاظ ہیں شراب بعینہٖ حرام ہے اور ہر مشروب سے نشہ والی مقدار حرام ہے۔ (نسائی فی الاشربہ باب : ٤٨) یہ روایت ہم پہلے ذکر کرچکے ہیں تو اس سے یہ بات پر دلالت مل گئی کہ اشربہ کے سلسلہ میں ذاتی طور پر حرمت شراب سے متعلق ہے خواہ وہ تھوڑی ہو یا زیادہ اور اس کے علاوہ مشروبات میں نشہ آور مقدار حرام ہے اور یہ کیونکر ممکن ہے کہ ابن عباس (رض) اپنے علم و فضل کے باوجود جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت کریں کہ نبیذ شدید حرام ہے۔ پھر خود ہی فرمائیں کہ اصل حرام تو شراب ہے اور باقی تمام مشروبات نشہ دیں تو حرام ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ خمر کے علاہ مشروبات اگرچہ زیادہ مقدار کی صورت میں نشہ دیں لیکن جب تھوڑی مقدار میں ہوں تو حلال ہیں ہمارے لیے ان کے متعلق ایسا کہنا جائز نہیں۔ لیکن ہمارے ہاں روایت قیس میں بہانے کا تذکرہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو خطرہ محسوس ہوا کہ وہ شراب پینے کے لیے جلدی کریں اور پھر بےہوش ہوجائیں اور نشہ والی مقدار تو حرام ہے۔ فلہذا آپ نے ان کو گرا دینے کا حکم فرمایا۔ اس کی مثال یہ روایت ہے۔

6344

۶۳۴۲: مَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ بْنِ الْجَہْمِ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِیْ جَمِیْلَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُو الْقَمُوْصِ زَیْدُ بْنُ عَلِی ، عَنْ أَحَدِ الْوَفْدِ الَّذِیْنَ وَفَدُوْا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِیْ وَفْدِ عَبْدِ الْقَیْسِ ، أَوْ یَکُوْنُ قَیْسَ بْنَ النُّعْمَانِ ، فَاِنِّیْ قَدْ نَسِیت اسْمَہٗ، أَنَّہُمْ سَأَلُوْھُ عَنِ الْأَشْرِبَۃِ فَقَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَشْرَبُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَلَا فِی النَّفِیْرِ ، وَاشْرَبُوْا فِی السِّقَائِ الْحَلَالِ الْمُوْکَأِ عَلَیْہَا ، فَاِنْ اشْتَدَّ مِنْہٗ، فَاکْسِرُوْھُ بِالْمَائِ ، فَاِنْ أَعْیَاکُمْ ، فَأَہْرِیْقُوْھُ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : قَدْ رَوَیْتَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، مَا ذَکَرْتَ فِیْ حَدِیْثِ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ وَغَیْرِہٖ، وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ خِلَافُ ذٰلِکَ .
٦٣٤٢: ابو قموص زید بن علی نے اس وفد کے افراد میں سے ایک سے جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے یا وہ قیس بن نعمان ہیں مجھے ان کا نام بھول گیا ان لوگوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شرابوں کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کدو کے برتن ‘ کھرچی ہوئی لکڑی کے برتن میں مت پیو حلال مشکیزوں سے پیو۔ جن کا منہ بند کیا ہوا ہو۔ اگر وہ نبیذ تیز ہوجائے تو پانی کے ساتھ اسے ختم کرلو اور اگر وہ سختی تمہیں تھکا دے تو اسے گرا دو (وہ پینے کے قابل نہیں رہا) اگر کوئی معترض کہے کہ تم نے حضرت عمر (رض) سے عمرو بن میمون کی سند سے روایت نقل کی حالانکہ حضرت عمر (رض) سے اس کے خلاف روایت موجود ہے (وہ یہ ہے) ۔ (ابو داؤد فی الاشربہ باب ٧)

6345

۶۳۴۳: فَذَکَرَ مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْیَمَانِ قَالَ : أَنَا شُعَیْبٌ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : حَدَّثَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیْدَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ ، فَصَلّٰی عَلٰی جِنَازَۃٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ فَقَالَ لَہُمْ : اِنِّیْ وَجَدْت آنِفًا مِنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رِیحَ الشَّرَابِ ، فَسَأَلْتُہُ عَنْہُ، فَزَعَمَ أَنَّہٗ طِلَائٌ ، وَاِنِّیْ سَائِلٌ عَنْہُ، فَاِنْ کَانَ یُسْکِرُ ، جَلَدْتُہُ .قَالَ : ثُمَّ شَہِدْتُ عُمَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ جَلَدَ عَبْدَ اللّٰہِ ثَمَانِیْنَ ، فِیْ رِیحِ الشَّرَابِ الَّذِی وُجِدَ مِنْہُ .
٦٣٤٣: سائب بن یزید نے حضرت عمر (رض) سے روایت کی ہے آپ گھر سے نکلے اور ایک جنازہ پر نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں نے ابھی ابن عمر (رض) سے شراب کی بو محسوس کی جب میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے اپنے گمان میں اس کو طلاء قرار دیا۔ میں اس سے دریافت کرتا ہوں اگر اس سے نشہ آجاتا ہے تو میں اسے کوڑے لگاؤں گا۔ سائب کہتے ہیں پھر میں خود عبداللہ کے کوڑوں کے وقت موجود تھا کہ انھوں نے شراب کی بو پر ہی ابن عمر کو اسی کوڑے لگائے۔

6346

۶۳۴۴: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہٗ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ اِنِّیْ وَجَدْتُ مَعَ فُلَانٍ رِیحَ شَرَابٍ ، فَزَعَمَ أَنَّہٗ شَرَابُ الطِّلَائِ ، أَنَا سَائِلٌ عَمَّا شَرِبَ فَاِنْ کَانَ یُسْکِرُ ، جَلَدْتُہٗ فَجَلَدَہُ عُمَرُ الْحَدَّ تَامًّا .قَالَ : فَہٰذَا عُمَرُ قَدْ حَدَّ فِی الشَّرَابِ الَّذِیْ یُسْکِرُ ، فَہٰذَا یُخَالِفُ لِمَا رَوَیْتُمْ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ وَغَیْرِہِ عَنْہُ .قِیْلَ لَہٗ : مَا ہٰذَا یُخَالِفُ لِذٰلِکَ ، لِأَنَّ عُمَرَ قَالَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ وَأَنَا سَائِلٌ عَمَّا شَرِبَ ، فَاِنْ کَانَ یُسْکِرُ جَلَدْتُہٗ فَقَدْ یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ بِذٰلِکَ : الْمِقْدَارَ الَّذِی شَرِبَ ، أَیْ : فَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ الْمِقْدَارُ یُسْکِرُ ، فَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّہٗ قَدْ سَکِرَ ، وَوَجَبَ عَلَیْہِ الْحَدُّ .وَہٰذَا أَوْلَی مَا حُمِلَ عَلَیْہِ تَأْوِیْلُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، حَتّٰی لَا یُضَادَّ مَا سِوَاہُ مِنَ الْأَحَادِیْثِ الَّتِی قَدْ رَوَیْتُ عَنْہُ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَیْضًا فِیْ ہٰذَا ،
٦٣٤٤: سائب بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا مجھے فلاں سے شراب کی بو محسوس ہوئی ہے اور اس کے خیال میں وہ طلاء کا مشروب ہے میں اس سے دریافت کرتا ہوں کہ اس نے جو پیا ہے اگر وہ نشہ لاتا ہے تو میں اس کو کوڑے لگاؤں گا چنانچہ حضرت عمر (رض) نے اس کو اسی کوڑے مارے۔ لیجئے حضرت عمر (رض) نشہ والے مشروب پر اسی کوڑوں کی سزا دی۔ یہ آپ کی مروی روایت میمون کے خلاف ہے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ اس کے خلاف نہیں کیونکہ حضرت عمر (رض) نے اس روایت میں یہ فرمایا ہے کہ میں اس سے پوچھتا ہوں کہ اس نے کیا پیا ہے۔ اگر وہ نشہ دیتا ہے تو میں اس کو کوڑے لگاؤں گا اس میں یہ احتمال ہے کہ آپ کی مراد ان سے اس مقدار کو دریافت کرنا ہو جو انھوں نے پی ہے کہ اگر میں دیکھوں گا کہ یہ اتنی مقدار ہے جو نشہ لاتی ہے تو میں یقین سے معلوم کرلوں گا کہ وہ نشہ میں مبتلا ہوئے اور اس پر حد واجب ہوگئی۔ یہ تاویل اس تاویل سے بہت بہتر ہے جس پر آپ نے محمول کیا ہے تاکہ ان احادیث میں تضاد لازم نہ آئے جو خود ان سے مروی ہیں۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی اس سلسلہ میں مروی ہے۔

6347

۶۳۴۵: مَا حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوْسَی ، قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ سُمَی ، عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمْ عَلٰی أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ فَأَطْعَمَہُ طَعَامًا ، فَلْیَأْکُلْ مِنْ طَعَامِہٖ، وَلَا یَسْأَلْ عَنْہُ، فَاِنْ أَسْقَاہُ شَرَابًا فَلْیَشْرَبْ مِنْہٗ، وَلَا یَسْأَلْ عَنْہُ، فَاِنْ خَشِیَ مِنْہٗ، فَلْیَکْسِرْہُ بِشَیْئٍ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ اِبَاحَۃُ شُرْبِ النَّبِیذِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : اِنَّمَا أَبَاحَہُ بَعْدَ کَسْرِہِ بِالْمَائِ ، وَذَہَابِ شِدَّتِہٖ۔قِیْلَ لَہٗ : ہٰذَا کَلَامٌ فَاسِدٌ ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ فِیْ حَالِ شِدَّتِہِ حَرَامًا ، لَکَانَ لَا یَحِلُّ ، وَاِنْ ذَہَبَتْ شِدَّتُہُ بِصَبِّ الْمَائِ عَلَیْہِ .أَلَا تَرَی أَنَّ خَمْرًا لَوْ صُبَّ فِیْہَا مَائٌ ، حَتّٰی غَلَبَ الْمَائُ عَلَیْہَا ، أَنَّ ذٰلِکَ حَرَامٌ .فَلَمَّا کَانَ أُبِیْحَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ الشَّرَابُ الشَّدِیدُ ، اِذَا کُسِرَ بِالْمَائِ ، ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّہٗ قَبْلَ أَنْ یُکْسَرَ بِالْمَائِ غَیْرُ حَرَامٍ .فَثَبَتَ بِمَا رَوَیْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، اِبَاحَۃُ مَا لَا یُسْکِرُ ، مِنَ النَّبِیذِ الشَّدِیدِ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٦٣٤٥: ابو صالح نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کے ہاں جائے اور وہ اسے کھانا کھلائے تو اسے کھا لینا چاہیے اور اس سے مت پوچھو ! پس اگر وہ اس کو کوئی مشروب پلائے تو اسے پی لینا چاہیے اور اس کے بارے کرید مت کرے اگر اس کو اس مشروب سے خدشہ محسوس ہو تو کسی چیز کو ملا کر اس کو ہلکا کرلے۔ یہ غلط بات ہے اگر وہ سختی و گاڑھے پن کے وقت حرام تھی تو پانی ڈال کر شدت کا ازالہ اس کو حلال نہیں کرسکتا۔ ذرا غور فرمائیں : اگر شراب میں پانی ڈالا جائے یہاں تک کہ پانی اس پر غالب آگیا ہو تو وہ پھر بھی حرام ہے۔ پس جب شدید مشروب کو اس روایت میں مباح قرار دیا گیا جب کہ پانی سے اسے توڑ دیا جائے۔ اس سے ثابت ہوگیا کہ توڑنے سے پہلے بھی وہ حرام نہ تھی۔ پس ان روایات سے غیر نشہ آور مشروبات جیسے سخت نبیذ وغیرہ کا استعمال مباح ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

6348

۶۳۴۶: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا الْقَوَارِیْرِیُّ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْدٍ ، عَنْ عَلِیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٤٦: حارث بن سوید نے حضرت علی (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن اور تارکول والے برتن سے منع فرمایا۔
تخریج : مسلم فی الاشربہ ٣٠؍٣١‘ نسائی فی الاشربہ باب ٣١۔
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ کدو کے برتن ‘ روغنی گھڑے ‘ لکڑی کے برتن اور تارکول ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانا حرام ہے۔
فریق ثانی کا قول یہ ہے کہ ان تمام برتنوں میں نبیذ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے اس قول کو ائمہ احناف رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔

6349

۶۳۴۷: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ ، قَالَ : ثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ ، قَالَ : ثَنَا أَیُّوْبُ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، فَقَالَ : حَرَّمَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہٗ فَقَالَ : صَدَقَ ، قُلْتُ : أَیُّ جَرٍ؟ قَالَ : کُلُّ شَیْئٍ مِنَ اللّٰہِ .
٦٣٤٧: سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) سے گھڑے کے نبیذ کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا اس کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام قرار دیا پھر میں ابن عباس (رض) کی خدمت میں آیا اور ان سے اس کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا اس نے سچ کہا۔ میں نے پوچھا کون سا گھڑا مراد ہے۔ انھوں نے کہا ہر چیز مٹی کی بنی ہوئی مراد ہے۔
تخریج : بخاری فی اشربہ باب ٨‘ مسلم فی الاشربہ ٣٥؍٤٣‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٧‘ ترمذی فی الاشربہ باب ٤‘ نسائی فی الاشربہ باب ٢٨‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ١٥‘ دارمی فی الاشربہ باب ١٤‘ مسند احمد ١؍٢٧‘ ٢‘ ٢٩؍٣٥‘ ٣‘ ٩؍٦٦‘ ٤‘ ٣؍٥‘ ٦‘ ٩٦؍٩٧۔

6350

۶۳۴۸: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا الْخَصِیْبُ بْنُ نَاصِحٍ ، قَالَ : ثَنَا وُہَیْبٌ ، عَنْ أَیُّوْبَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ مِثْلَہٗ۔
٦٣٤٨: ایوب نے ایک آدمی سے انھوں نے سعید بن جبیر سے اسی طرح روایت کی ہے۔

6351

۶۳۴۹: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ ثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیْمَۃَ ، قَالَ حَدَّثَنِی قَیْسُ بْنُ حَبْتَرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْجَرِّ الْأَبْیَضِ وَالْأَحْمَرِ .فَقَالَ : اِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ ، فَقَالُوْا : اِنَّا نُصِیْبُ مِنَ النَّخْلِ ، فَقَالَ: لَا تَشْرَبُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَلَا فِی الْمُزَفَّتِ ، وَلَا فِی النَّقِیرِ ، وَلَا فِی الْجَرِّ .
٦٣٤٩: قیس بن حبتر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سفید و سرخ گھڑے کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا اس کے متعلق سب سے پہلے وفد عبدالقیس نے سوال کیا تھا وہ کہنے لگے ہمیں کھجوروں کے درخت میسر ہیں آپ نے فرمایا کدو کے برتن اور رال لگے ہوئے برتن ‘ اور لکڑی کھرچ کر بنائے ہوئے برتن اور گھڑوں میں مت پیو۔

6352

۶۳۵۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ یَحْیَی الزَّہْرَانِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٥٠: یحییٰ زہرانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن سبز گھڑے ‘ کھدی لکڑی کے برتن اور تارکول لگے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا۔

6353

۶۳۵۱: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیْ حَمْزَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ ، مِنْ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ .فِیْ حَدِیْثِ شُعْبَۃَ وَرُبَّمَا قَالَ : النَّقِیرِ وَالْمُزَفَّتِ ، فِیْ حَدِیْثِہِمَا جَمِیْعًا .وَفِیْ حَدِیْثِ شُعْبَۃَ فَاحْفَظُوْھُنَّ عَنِّیْ ، وَأَخْبِرُوْا بِہِنَّ مَنْ وَرَائَ کُمْ .
٦٣٥١: ابو حمزہ نے حضرت ابن عباس (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفد عبدالقیس کو کدو کے برتن ‘ رال لگے برتن ‘ کھدی ہوئی لکڑی کے برتن کا استعمال روک دیا۔
شعبہ کی روایت میں ” ربما قال النقیروالمزفت “ ہے اور دونوں کی روایت میں دونوں ہیں اور شعبہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں ان کو مجھ سے محفوظ کرلو اور اپنے بعد والوں کو بتلا دو ۔ کے الفاظ ہیں۔

6354

۶۳۵۲: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَأَبُوْ ھِلَالٍ ، عَنْ أَبِیْ حَمْزَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ ، عَنِ الْحَنْتَمِ ، وَالنَّفِیْرِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَفِیْ حَدِیْث حَمَّادٍ وَالدُّبَّائِ .
٦٣٥٢: ابو حمزہ نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفد عبدالقیس کو سبز روغن والے گھڑے ‘ لکڑی کے گھڑے ‘ تارکول والے گھڑے سے منع کیا اور روایت حماد میں الدباء کا لفظ بھی مذکور ہے۔

6355

۶۳۵۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبِیْ عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیْمٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْت ابْنَ عُمَرَ یَقُوْلُ : حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیذَ الْجَرِّ .قَالَ : فَأَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ :أَلَا تَسْمَعُ مَا یَقُوْلُ ابْنُ عُمَرَ ؟ قَالَ : وَمَا یَقُوْلُ ؟ قُلْتُ یَقُوْلُ : حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَبِیذَ الْجَرِّ .قَالَ : صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ ، حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیذَ الْجَرِّ .
٦٣٥٣: سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے والے نبیذ کو حرام کیا۔ سعید کہتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان سے کہا کیا آپ نے ابن عمر (رض) کا قول سنا ؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں میں نے کہا وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا۔ ابن عمر (رض) نے سچ کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے میں بنائے ہوئے نبیذ کو حرام قرار دیا۔

6356

۶۳۵۴: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ : سَمِعْت أَبَا الْحَکَمِ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیذِ فَقَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ .قَالَ : وَسَأَلْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ : مِثْلَ ذٰلِکَ ، قَالَ : وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ .قَالَ : وَأَخْبَرَنِیْ أَخِی ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَ ذٰلِکَ .
٦٣٥٤: ابوالحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ ‘ کدو کے برتن اور تارکول والے برتن کی نبیذ کو منع فرمایا۔ ابوالحکم کہتے ہیں کہ میں نے ابن الزبیر سے دریافت کیا تو انھوں نے اسی طرح کہا اور میں نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کدو کے برتن تارکول والے برتن کے نبیذ سے منع فرمایا اور کہنے لگے میرے بھائی نے مجھے حضرت ابو سعید الخدری (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6357

۶۳۵۵: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَقِیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ مَیْمُوْنَۃَ ، وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ لَا تَنْبِذُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْجِرَارِ .
٦٣٥٥: قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کدو کے برتن ‘ تارکول لگے ہوئے برتن ‘ لکڑی کے برتن اور گھڑے میں نبیذ نہ بناؤ۔
تخریج : دارمی فی الاشربہ باب ١٤۔

6358

۶۳۵۶: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَمَّا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِیَۃِ الَّتِیْ یُنْبَذُ فِیْہَا ، فَقَالَتْ : الْمُزَفَّتُ .
٦٣٥٦: اسود نے کہا کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ کون سے وہ برتن ہیں جن میں نبیذ حرام ہے تو وہ فرمانے لگیں تارکول والے گھڑے۔

6359

۶۳۵۷: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ اِبْرَاھِیْمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْأَوْعِیَۃِ الَّتِیْ حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَقَالَتْ : الْقَرْعُ ، وَالْمُزَفَّتُ ، وَہِیَ جِرَارٌ خُضْرٌ کَانَ یُجَائُ بِہَا مِنْ مِصْرَ ، مُزَفَّتَۃً .
٦٣٥٧: اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے ان برتنوں کے متعلق دریافت کیا جن کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام کیا ہے تو انھوں نے فرمایا۔ کدو کے برتن ‘ رال ملے ہوئے برتن یہ سبز رنگ کے گھڑے مصر سے لائے جاتے تھے ان پر تارکول ملا ہوتا تھا۔

6360

۶۳۵۸: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ مَنْصُوْرٍ قَالَ سَمِعْت اِبْرَاھِیْمَ یُحَدِّثُ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَمَّا حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِیَۃِ الَّتِیْ یُنْبَذُ فِیْہَا ، فَقَالَ : الْمُزَفَّتُ .
٦٣٥٨: اسود سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کن برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت فرمائی ہے تو انھوں نے فرمایا تارکول ملے ہوئے گھڑے۔

6361

۶۳۵۹: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ مَنْصُوْرًا ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔قَالَ : قُلْتُ :فَالْجِرَارُ ؟ قَالَتْ : مَا أَنَا زَائِدَتُک عَلٰی مَا قَدْ سَمِعْت .
٦٣٥٩: شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے منصور سے سنا انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی اور کہا کہ گھڑوں کا کیا حکم ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں اس سے زائد نہیں کہہ سکتی جو کچھ میں نے سنا۔

6362

۶۳۶۰: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا شَیْبَانُ ، أَبُوْ مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَعْقِلٍ الْمُحَارِبِیُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ - تَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُنْبَذَ فِی الْحَنْتَمِ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٦٠: عبداللہ بن معقل محاربی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز گھڑوں کدو کے برتن اور رال لگے ہوئے برتنوں میں نبیذ کی ممانعت فرمائی۔

6363

۶۳۶۱: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَمْرٍو الْحَوْضِیُّ قَالَ : حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی قَتَادَۃُ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَرْبَعَۃُ رِجَالٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، وَحَدَّثَنِیْ خَمْسُ نِسْوَۃٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ .
٦٣٦١: قتادہ کہتے ہیں کہ مجھے چار آدمیوں نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے اور پانچ عورتوں نے حضرت عائشہ (رض) سے یہ بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا۔

6364

۶۳۶۲: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ، أَوْ عِمْرَانُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ شِمَاسٍ یَقُوْلُ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَۃِ ، وَہِیَ الْجَرَّۃُ ، وَعَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ .
٦٣٦٢: عبداللہ بن شماس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ انھوں نے فرمایا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز گھڑے ‘ کدو کے برتن ‘ رال لگے ہوئے گھڑے اور لکڑی کے برتنوں سے منع فرمایا۔

6365

۶۳۶۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ ، قَالَ ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ - قَالَ : ثَنَا الْأَشْعَثُ قَالَ: سَمِعْتُ حَبَّۃَ الْعُرَنِیَّ یَقُوْلُ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٦٣: حبہ عرنی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن ‘ سبز گھڑے ‘ لکڑی کے برتن اور تارکول لگے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا۔

6366

۶۳۶۴: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ قَالَ : قُلْت لِابْنِ عُمَرَ : رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوْا ذٰلِکَ .
٦٣٦٤: ثابت کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو کہا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے فرمایا ایسا یقینی ہے۔

6367

۶۳۶۵: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا ہُدْبَۃُ ، عَنْ خَالِدٍ قَالَ : أَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ مُغِیْرَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ قَالَ : قُلْت لِابْنِ عُمَرَ : أَنَہٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ؟ فَقَالَ : زَعَمُوْا ذٰلِکَ .
٦٣٦٥: ثابت کہتے ہیں میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے انھوں نے فرمایا یہ یقینی بات ہے۔

6368

۶۳۶۶: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فِیْ بَعْضِ مَغَازِیْہٖ، فَانْصَرَفَ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَہٗ، فَسَأَلْتُ : مَاذَا قَالَ ؟ قَالُوْا : نَہَی أَنْ یُنْتَبَذَ فِی الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٦٦: نافع نے ابن عمر (رض) نے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ایک غزوہ میں خطبہ ارشاد فرمایا اور میرے پہنچنے سے پہلے ہی وہ آپ نے ختم کردیا میں نے ساتھی سے پوچھا آپ نے کیا فرمایا تو وہ کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن اور تارکول والے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔

6369

۶۳۶۷: حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْوَلِیْدِ ، قَالَ ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنَ عُمَرَ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ .
٦٣٦٧: طاوس نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا۔

6370

۶۳۶۸: حَدَّثَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہٰی عَنِ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٦٨: نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن اور تارکول لگے ہوئے گھڑے سے منع فرمایا۔

6371

۶۳۶۹: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ : ثَنَا أَبُوْخَیْثَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہٰی عَنِ النَّقِیرِ ، وَالدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٦٩: ابوالزبیر نے حضرت جابر (رض) اور ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لکڑی کے برتن کدو کے برتن اور تارکول لگے گھڑے سے منع فرمایا ہے۔

6372

۶۳۷۰: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، ح .
٦٣٧٠: وہب سے شعبہ سے روایت نقل کی ہے۔

6373

۶۳۷۱: وَحَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ أَیْضًا ، قَالَ : ثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عُقْبَۃَ ، وَہُوَ ابْنُ حُرَیْثٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الْجَرِّ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَأَمَرَ أَنْ تُنْبَذَ فِی الْأَسْقِیَۃِ .
٦٣٧١: شعبہ نے عقبی سے یہی ابن حریث ہیں انھوں نے ابن عمر (رض) سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے ‘ کدو کے برتن تارکول لگے ہوئے گھڑے سے منع فرمایا ہے اور مشکیزے میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔

6374

۶۳۷۲: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، قَالَ : لَا أَدْرِی ، وَذَکَرَ النَّقِیْرَ أَمْ لَا ؟ .
٦٣٧٢: محارب بن دثار نے حضرت ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے ‘ کدو کے برتن اور تارکول والے گھڑے اور سبز گھڑے سے منع فرمایا راوی کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آیا انھوں نے نقیر کے برتن کا ذکر کیا یا نہیں۔

6375

۶۳۷۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ ، عَنْ زَاذَانَ قَالَ : قُلْت لِابْنِ عُمَرَ : أَخْبِرْنِیْ عَمَّا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ مِنَ الْأَوْعِیَۃِ ، وَفَسِّرْہُ لَنَا بِلُغَتِنَا .قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الْحَنْتَمِ ، وَہِیَ الَّتِیْ تُسَمُّوْنَہَا الْجَرَّۃَ ، وَنَہٰی عَنِ الدُّبَّائِ ، وَہِیَ الَّتِیْ تُسَمُّوْنَہَا الْقَرْعَۃَ ، وَنَہٰی عَنِ الْمُزَفَّتِ ، وَہِیَ الْمُقَیَّرَۃُ ، وَنَہٰی عَنِ النَّقِیرِ وَہِیَ النَّخْلَۃُ تُشَحُّ شَحًّا وَتُنْقَرُ نَقْرًا ، وَأَمَرَ أَنْ تُنْبَذَ فِی الْأَسْقِیَۃِ .
٦٣٧٣: زاذان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کہا کہ مجھے وہ برتن بتلاؤ جن سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا اور ہماری لغت میں اس کی تشریح کرو۔ انھوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنتم سے منع فرمایا اور یہ وہی ہے جس کو تم گھڑا کہتے ہو اور دباء سے منع فرمایا اور یہ وہی ہے جس کو تم قرعہ کہتے ہو اور مزفت سے منع فرمایا اور یہ وہی ہے جس کو تم مقیرہ کہتے ہو (یعنی تارکول ملا ہوا برتن) اور نقیر سے منع فرمایا اور یہ وہی کھجور ہے جس میں کھدائی کی جاتی ہے یعنی لکڑی میں کھدائی کر کے برتن بنادیا جائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ مشکوں میں نبیذ بنائی جائے۔

6376

۶۳۷۴: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ : نَہَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالنَّقِیرِ .
٦٣٧٤: ابوالزبیر نے جابر (رض) سے روایت کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن ‘ تارکول لگے ہوئے برتن اور لکڑی کے برتنوں سے منع فرمایا۔

6377

۶۳۷۵: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : قَالَ أَبُو الزُّبَیْرِ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الْجَرِّ الْمُزَفَّتِ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالنَّقِیرِ .
٦٣٧٥: ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ کو یہ کہتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تارکول والے گھڑے اور کدو کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا۔

6378

۶۳۷۶: حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ، قَالَ : ثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ أَبُو قَزَعَۃَ ، أَنَّ أَبَا نَضْرَۃَ وَحَسَنًا أَخْبَرَاہُ أَنَّ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ أَخْبَرَہُمَا أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا أَتَوْا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ، جَعَلَنَا اللّٰہُ فِدَاکَ، مَا یَصِحُّ لَنَا مِنَ الْأَشْرِبَۃِ ؟ قَالَ : لَا تَشْرَبُوْا فِی النَّقِیرِ قَالُوْا : یَا نَبِیَّ اللّٰہِ، جَعَلَنَا اللّٰہُ فِدَاکَ، لَا نَدْرِی مَا النَّقِیرُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، الْجِذْعُ ، یُنْقَرُ وَسَطُہٗ، وَلَا فِی الدُّبَّائِ ، وَلَا فِی الْحَنْتَمَۃِ .
٦٣٧٦: ابو نضرہ اور حسن دونوں نے بتلایا کہ حضرت ابو سعید خدری (رض) نے خبر دی ہے کہ وفد عبدالقیس جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تو انھوں نے کہا اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ پر قربان ہوں ہمارے لیے کون سے مشروب مناسب ہیں ؟ فرمایا نقیر کے اندر مت مشروب بناؤ۔ انھوں نے کہا اے نبی اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ پر قربان جائیں ہم نہیں جانتے کہ نقیر کیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کھجور کے تنے کو درمیان سے کھود دیا جائے اسی کو نقیر کہتے ہیں اور فرمایا کدو کے برتنوں میں مت پیو اور سبز گھڑوں میں بھی مت پیو۔
تخریج : مسلم فی الایمان روایت ٢٨۔

6379

۶۳۷۷: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَیَّاشٌ الرَّقَّامُ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْأَعْلٰی، قَالَ : ثَنَا ابْنُ اِسْحَاقَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَیْ عَمَّا یُصْنَعُ فِی الظُّرُوْفِ الْمُزَفَّتَۃِ وَفِی الدُّبَّائِ ، وَقَالَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ .
٦٣٧٧: زہری نے انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے اس مشروب سے منع کیا جو تارکول ملے ہوئے برتنوں اور کدو کے برتنوں میں بنائی جائے اور فرمایا ہر نشے والی چیز حرام ہے۔

6380

۶۳۷۸: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ : سَمِعْت التَّیْمِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیْ نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہٰی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ .
٦٣٧٨: ابو نصرہ نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھڑے کی نبیذ سے منع فرمایا۔

6381

۶۳۷۹: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ .ثَنَا أَبُو زَیْدٍ النَّحْوِیُّ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ۔
٦٣٧٩: ابو زید نحوی نے سلیمان تیمی سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے اسی طرح روایت نقل کی۔

6382

۶۳۸۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُکَیْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی اللَّیْثُ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہٗ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْمُزَفَّتِ أَنْ تُنْبَذَ فِیْہِمَا .
٦٣٨٠: ابن شہاب نے انس بن مالک (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو اور تارکول ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت فرمائی۔

6383

۶۳۸۱: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ : أَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ سُلَیْمَانُ الشَّیْبَانِیُّ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبِیْ أَوْفَیْ یَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ قَالَ : قُلْت ، فَالْأَبْیَضُ ؟ قَالَ : لَا أَدْرِی .
٦٣٨١: سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ ابن ابی اوفی کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا۔ میں نے کہا سفید گھڑے کا کیا حکم ہے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ٨‘ نسائی فی الاشربہ باب ٢٩‘ مسند احمد ١؍٢٧٤‘ ٤؍٣٥٣۔

6384

۶۳۸۲: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، وَسَعِیْدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَا : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِیْ أَوْفَی ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٨٢: سلیمان شیبانی نے ابن ابی اوفی (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔

6385

۶۳۸۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِیْ شِمْرٍ الضُّبَعِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍوْ یَقُوْلُ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالْحَنَاتِمِ .
٦٣٨٣: ابو شمر ضبعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائذ بن عمرو (رض) کو فرماتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن ‘ لکڑی کے برتن ‘ تارکول لگے ہوئے گھڑے اور سبز گھڑے سے منع فرمایا۔

6386

۶۳۸۴: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ حَفْصٍ اللَّیْثِیِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَہٰی عَنِ الْحَنْتَمِ .
٦٣٨٤: حفص لیثی نے حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سبز گھڑوں سے منع فرمایا۔

6387

۶۳۸۵: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ قَالَ : أَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، وَالْمَزَادَۃِ الْمَجْبُوْبَۃِ .وَقَالَ : انْتَبِذْ فِیْ سِقَائِکَ، وَاشْرَبْہُ حُلْوًا طَیِّبًا .فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ : أَتَأْذَنُ لِیْ فِیْ مِثْلِ ہٰذِہٖ؟ وَأَشَارَ بِیَدَیْہٖ، وَفَرَّجَ بَیْنَہُمَا فَقَالَ : اِذًا ، تَجْعَلْہَا مِثْلَ ہٰذِہٖ۔ وَأَشَارَ بِیَدَیْہِ أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ .
٦٣٨٥: محمد نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفد عبدالقیس کو کدو کے برتن سبز گھڑے کھودی ہوئی لکڑی کے برتن ‘ رال لگے ہوئے برتن اور کٹے ہوئے مشکیزے سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا اپنے مشکیزے میں نبیذ بناؤ اور میٹھی اور عمدہ حالت میں اس کو پیو ایک آدمی نے آپ سے یہ کہا کہ آپ مجھے اسی طرح کی اجازت دیتے ہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کر کے ان کے درمیان فاصلہ رکھا۔ آپ نے فرمایا ہاں اجازت دیتا ہوں جبکہ تم ان کو اسی طرح کرو اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اس سے زیادہ فاصلہ رکھ کر اشارہ فرمایا۔
تخریج : مسلم فی الاشربہ روایت ٣٣‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٧‘ نسائی فی الاشربہ باب ٣٨‘ مسند احمد ٢؍٤٩١۔

6388

۶۳۸۶: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا شُرَیْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْہَرِیُّ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَہٗ أَبُوْ سَلَمَۃَ أَنَّہٗ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَنْبِذُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَلَا فِی الْمُزَفَّتِ .ثُمَّ یَقُوْلُ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ اجْتَنِبُوْا الْحَنَاتِمَ وَالنَّقِیْرَ .
٦٣٨٦: ابو سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ کہتے سنا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کہ کدو کے برتن اور تارکول ملے ہوئے برتن میں نبیذ مت بناؤ پھر ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں تم لوگ سبز گھڑوں اور لکڑی کے برتنوں سے بھی پرہیز کرو۔

6389

۶۳۸۷: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ ثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِیْ سَلَمَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِیَّ یَقُوْلُ : حَدَّثَنِیْ یَحْیَی بْنُ أَبِیْ کَثِیْرٍ قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ سَلَمَۃَ قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِیذِ الْجِرَارِ الْمُزَفَّتَۃِ ، وَالدُّبَّائِ الْمُزَفَّتَۃِ ، وَالظُّرُوْفِ .
٦٣٨٧: ابو سلمہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تارکول ملے ہوئے گھڑے ‘ کدو کے برتن اور تارکول ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
تخریج : بخاری فی التوحید باب ٥٦۔

6390

۶۳۸۸: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا النُّفَیْلِیُّ قَالَ : ثَنَا : زُہَیْرٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو اِسْحَاقَ قَالَ : أَنْبَأَنِیْ مُجَاہِدٌ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُوْلُ : نَہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْبِذَ فِی الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٨٨: مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ کہتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ‘ کدو کے برتن اور تارکول ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔

6391

۶۳۸۹: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَیْمُوْنٍ قَالَ : ثَنَا الْوَلِیْدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجِرَارِ ، وَالدُّبَّائِ ، وَالظُّرُوْفِ الْمُزَفَّتَۃِ .
٦٣٨٩: مسروق نے عبداللہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت علی (رض) جیسی روایت نقل کی ہے۔

6392

۶۳۹۰: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا ، أَخْبَرَہٗ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی أَنْ تَنْبِذَ فِی الدُّبَّائِ وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٩٠: حضرت علاء بن عبدالرحمن اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو اور رال ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔

6393

۶۳۹۱: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ: ثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ بُکَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْمُرَ الدِّیلِیِّ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ.
٦٣٩١: حضرت عبدالرحمن بن یعمر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے مثل روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج : نسائی فی الاشربہ باب ٤٥‘ ابن ماجہ فی الاشربہ باب ١٤‘ مسند احمد ٤٥٢؍١‘ ٧٨؍٤‘ ٣٥٩؍٥۔

6394

۶۳۹۲: حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ وَفَائٍ عَنْ اِیَاسٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیْعَۃَ ، عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عَنِ الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
٦٣٩٢: حضرت علی بن ربیعہ ‘ حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت کرتے ہیں ‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کدو کے برتن ‘ سبز گھڑے اور رال ملے ہوئے برتن سے منع فرمایا ہے۔

6395

۶۳۹۳: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ : ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِیْ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الدِّیلِیِّ ، عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ نَزَلَ تَحْرِیْمُ الْخَمْرِ فَقُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اِنَّا أَصْحَابُ کَرْمٍ ، وَقَدْ نَزَلَ تَحْرِیْمُ الْخَمْرِ ، فَمَاذَا نَصْنَعُ بِہَا ؟ فَقَالَ تَتَّخِذُوْنَہٗ زَبِیْبًا .قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، نَصْنَعُ بِالزَّبِیْبِ مَاذَا ؟ قَالَ تَصْنَعُوْنَہٗ عَلَی غَدَائِکُمْ ، وَتَشْرَبُوْنَہٗ عَلَی عَشَائِکُمْ ، وَتَشْرَبُوْنَہٗ عَلَی غَدَائِکُمْ. قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَلَا نُؤَخِّرُہُ حَتّٰی یَشْتَدَّ قَالَ لَا تَجْعَلُوْھُ فِی الْقِلَالِ وَالدُّبَّائِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الْاِنْتِبَاذَ فِی الدُّبَّائِ ، وَالنَّقِیرِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، حَرَامٌ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَأَبَاحُوا الْاِنْتِبَاذَ فِی الْأَوْعِیَۃِ کُلِّہَا وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ ہٰذِہِ الْآثَارَ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا ، مَنْسُوْخَۃٌ کُلُّہَا .فَمِمَّا رُوِیَ فِیْ نَسْخِہَا۔
٦٣٩٣: حضرت عبداللہ بن دیلمی ‘ اپنے والد سے مروی ہیں کہ جب خمر کی حرمت نازل ہوئی تو میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم انگوروں والے لوگ ہیں اور خمر کی حرمت نازل ہوگئی ‘ ہم اب انگوروں کا کیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان کو کشمش بنادو ‘ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کشمش کے ساتھ کیا کریں ؟ فرمایا : اسے صبح بھگو دیا کرو اور شام کو پی لیا کرو اور شام کا رکھا ہوا صبح پی لیا کرو ‘ انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم اسے مزید نہ رکھیں تاکہ وہ تیز ہوجائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا گھڑوں اور کدو کے برتن میں نہ رکھو۔ ابوجعفر طحاوی (رح) کا بیان ہے کہ ایک جماعت اسی طرف گئی ہے کہ کدو ‘ کھرچی ہوئی لکڑی کے برتن ‘ گھڑے اور رال ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانا حرام ہے ‘ انھوں نے انہی روایت کو اپنا مستدل بنایا ہے۔ دوسرے فریق کا مؤقف ہے کہ ہر قسم کے برتن میں نبیذ کی ممانعت ہے ‘ اس سلسلے میں ان کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا تمام روایت کا نسخ ثابت ہے۔
اِس کے نسخ کے سلسلے میں احادیث یوں مروی ہیں :

6396

۶۳۹۴: مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ مَعْمَرٍ ، عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنِیْ عَلِیُّ بْنُ یَزِیْدَ قَالَ : حَدَّثَنِی النَّابِغَۃُ بْنُ مُخَارِقِ بْنِ سُلَیْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبِیْ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنِ الْأَوْعِیَۃِ ، فَاشْرَبُوْا فِیْ مَا بَدَا لَکُمْ ، وَاِیَّاکُمْ وَکُلَّ مُسْکِرٍ .
٦٣٩٤: سیّدنا علی (رض) بن ابی طالب سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہیں کچھ برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تھا وہ ممانعت اب نہیں رہی البتہ ہر نشہ آور چیز کی ممانعت (برقرار) ہے۔

6397

۶۳۹۵: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ رَبِیْعَۃَ بْنِ نَابِغَۃَ ، عَنْ أَبِیْھَا عَنْ عَلِیٍّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٣٩٥: حضرت ربیعہ بن نابغہ اپنے والد سے اور وہ حضرت علی (رض) سے اور وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح روایت کرتے ہیں۔

6398

۶۳۹۶: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، فَذَکَرَ بِاِسْنَادِہِ مِثْلَہٗ۔
٦٣٩٦: حضرت محمد بن خزیمہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے حجاج نے بیان کیا وہ کہتے ہیں ہم سے حضرت حماد نے بیان کیا پھر انھوں نے اپنی سند سے اسی طرح کی روایت بیان کی۔

6399

۶۳۹۷: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَیُّوْبَ بْنِ ہَانِئٍ ، عَنْ مَسْرُوْقِ بْنِ الْأَجْدَعِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ وَزَادَ أَلَا اِنَّ وِعَائً لَا یُحَرِّمُ شَیْئًا .
٦٣٩٧: حضرت ابن مسعود (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی کی مثل روایت بیان کی فقط یہ اضافہ ہے کہ سنو ! برتن کسی چیز کو حرام نہیں کرتے۔

6400

۶۳۹۸: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : سَمِعْتُ یَزِیْدَ بْنَ ہَارُوْنَ ، قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : ثَنَا فَرْقَدُ السَّبَخِیُّ قَالَ : ثَنَا جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ ، أَنَّہٗ سَمِعَ مَسْرُوْقًا یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِیْثِ عَلِی ، عَنِ النَّبِیِّ۔
٦٣٩٨: مسروق نے عبداللہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت علی (رض) جیسی روایت نقل کی ہے۔

6401

۶۳۹۹: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الدُّوْلَابِیُّ ، قَالَ : ثَنَا شَرِیْکٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنْ أَبِیْ عِیَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِیَۃِ فَقَالَ لَا تَنْبِذُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالنَّقِیرِ فَقَالَ أَعْرَابِیٌّ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، لَا ظُرُوْفَ ؟ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اشْرَبُوْا مَا حَلَّ لَکُمْ ، وَاجْتَنِبُوْا کُلَّ مُسْکِرٍ .
٦٣٩٩: ابو عیاض نے عبداللہ ابن عمرو (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے برتنوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کدو کے برتن ‘ سبز گھڑے اور کھدے ہوئے لکڑی کے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ایک بدو نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا برتن بھی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو حلال ہے اس کو پیو اور ہر نشے والی چیز سے پرہیز کرو۔

6402

۶۴۰۰: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُوْرٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : لَمَّا نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِیَۃِ قَالَتِ الْأَنْصَارُ : اِنَّہٗ لَا بُدَّ لَنَا مِنْہَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَا، اِذًا .
٦٤٠٠: سالم بن ابی جعد نے حضرت جابر (رض) سے روایت کی ہے کہ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے برتنوں سے منع فرمایا تو انصار نے عرض کی ان برتنوں کے بغیر ہمیں چارہ کار نہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج : بخاری فی الاشربہ باب ٨‘ مسلم فی الاشربہ ٦٦‘ ابو داؤد فی الاشربہ باب ٧‘ مسند احمد ٢؍١٦٠‘ ٣؍٣٠٣۔

6403

۶۴۰۱: حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ اِسْحَاقَ ، قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ : أَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیْدَ ، قَالَ حَدَّثَنِیْ أَبُوْ حَزْرَۃَ ، یَعْقُوْبُ بْنُ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِیْہَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنِّیْ کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ أَنْ تَنْتَبِذُوْا فِی الدُّبَّائِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ ، فَانْتَبِذُوْا ، وَلَا أُحِلُّ مُسْکِرًا .
٦٤٠١: عبدالرحمن بن جابر نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تم کو کدو کے برتن ‘ سبز گھڑے ‘ تارکول ملے ہوئے برتن میں نبیذ سے منع کرتا تھا۔ پس تم نبیذ بناؤ۔ لیکن میں نشہ والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتا۔

6404

۶۴۰۲: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ حَدَّثَنِیْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حِبَّانَ أَخْبَرَہٗ أَنَّ وَاسِعَ بْنَ حِبَّانَ حَدَّثَہٗ ، أَنَّ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ حَدَّثَہٗ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہٗ۔
٦٤٠٢: واسع بن حبان نے بیان کیا کہ حضرت ابو سعید خدری (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح بیان کیا ہے۔

6405

۶۴۰۳: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ قَالَا : ثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، سَلَّامُ بْنُ سُلَیْمِ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ أَبِیْ بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ الْأَنْصَارِیِّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنِ الشُّرْبِ فِی الْأَوْعِیَۃِ ، فَاشْرَبُوْا فِیْمَا بَدَا لَکُمْ ، وَلَا تَسْکَرُوْا .
٦٤٠٣: عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود (رض) نے حضرت ابو بردہ بن نیار انصاری (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ میں تمہیں برتنوں کے مشروب سے منع کرتا تھا۔ پس تمہیں جو میسر ہو اس میں پیو اور نشہ مت کرو۔

6406

۶۴۰۴: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ النَّبِیْلُ ، قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہٗ۔
٦٤٠٤: علقمہ بن مرثد نے ابن بریدہ (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6407

۶۴۰۵: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ زُبَیْدٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٤٠٥: محارب بن دثار نے ابن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6408

۶۴۰۶: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یُوْنُسَ ، قَالَا : ثَنَا مَعْرُوْفُ بْنُ وَاصِلٍ ، حَدَّثَنِیْ مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہٗ۔
٦٤٠٦: محارب بن دثار نے ابن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت بیان کی ہے۔

6409

۶۴۰۷: حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ زُبَیْدٍ الْیَامِیِّ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، أَرَاہُ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، نَحْوَہٗ۔
٦٤٠٧: محارب بن دثار نے ابن بریدہ۔ زہیر راوی کہتے ہیں میرے خیال میں عن ابیہ ہے۔ سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔

6410

۶۴۰۸: حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنَ الرَّبِیْعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ وَغَیْرِہٖ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْمُغَفَّلِ قَالَ شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ نَہٰی عَنْ نَبِیذِ الْجَرِّ ، وَشَہِدْتُہٗ حِیْنَ أَمَرَ بِشُرْبِہٖ ، وَقَالَ اجْتَنِبُوا السُّکْرَ .
٦٤٠٨: ابوالعالیہ وغیرہ نے حضرت عبداللہ بن مغفل (رض) سے روایت کی ہے کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اس وقت حاضر تھا جب آپ نے گھڑوں کے نبیذ سے منع فرمایا اور اس وقت بھی موجود تھا جب اس کے پینے کی اجازت مرحمت فرمائی اور فرمایا تم نشہ سے پرہیز کرو۔

6411

۶۴۰۹: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ ثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : لَمَّا قَفَلَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُلُّ امْرِئٍ حَسِیْبُ نَفْسِہٖ، لِیَنْتَبِذْ کُلُّ قَوْمٍ فِیْمَا بَدَا لَہُمْ .فَثَبَتَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ ، نَسْخُ مَا تَقَدَّمَہَا ، مِمَّا قَدْ رَوَیْنَاہُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، فِیْ تَحْرِیْمِ الْاِنْتِبَاذِ فِی الْأَوْعِیَۃِ الْمَذْکُوْرَۃِ فِیْہَا .وَثَبَتَ اِبَاحَۃُ الْاِنْتِبَاذِ فِی الْأَوْعِیَۃِ کُلِّہَا ، وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَمِمَّا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا ،
٦٤٠٩: شہر بن حوشب نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جب عبدالقیس کا وفد لوٹ کر گیا تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نفس نے اپنا حساب دینا ہے۔ ہر قوم جس چیز سے مناسب خیال کرے نبیذ بنائے۔ ان آثار سے تمام برتنوں میں نبیذ کی اجازت معلوم ہوتی ہے یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تخریج : مسند احمد ٢‘ ٣٠٥؍٣٢٧۔
عمل صحابہ کرام (رض) سے مزید تائید :

6412

۶۴۱۰: أَنَّ فَہْدًا حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، قَالَ ثَنَا أَبُوْ جَعْفَرٍ ، عَنَ الرَّبِیْعِ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلٰی أَنَسٍ ، فَرَأَیْتُ نَبِیذَہٗ، فِیْ جَرَّۃٍ خَضْرَائَ .
٦٤١٠: ربیع کہتے ہیں کہ میں حضرت انس (رض) کی خدمت میں گیا تو میں نے دیکھا کہ ان کا نبیذ سبز گھڑے میں پڑا ہے۔

6413

۶۴۱۱: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِیْ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِوَاسِطِ الْقَصَبِ ، فَرَأَیْتُ نَبِیذَہُ فِیْ جَرَّۃٍ خَضْرَائَ ، یُنْبَذُ لَہٗ فِیْہَا .فَہٰذَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ یَنْبِذُ فِی الظُّرُوْفِ ، وَہُوَ أَحَدُ مَنْ رَوٰی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّہْیَ عَنْ الْاِنْتِبَاذِ فِیْہَا ، فَدَلَّ عَلَی ثُبُوْتِ نَسْخِ ذٰلِکَ .
٦٤١١: حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں کہ میں حضرت انس بن مالک (رض) کی خدمت میں واسط قصب (یہ کوفہ و بصرہ کے درمیان جگہ کا نام ہے، عینی) کے مقام پر حاضر ہوا۔ پس میں نے سبز رنگ کے گھڑے میں ان کا نبیذ دیکھا جو کہ ان کے لیے اسی میں تیار کیا جاتا تھا۔ یہ حضرت انس (رض) ہیں جو کہ چار برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت نقل کرتے ہیں مگر یہاں ان کا عمل اس کے خلاف ظاہر کرتا ہے کہ وہ حکم منسوخ ہوچکا تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔