hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

19. کھانوں کے ابواب

ابن أبي شيبة

24757

(۲۴۷۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ أَبِی إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَہُ عَنِ الأَرْنَبِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا ، قَالَ : إِنَّہَا تَحِیضُ ، قَالَ : إِنَّ الَّذِی یَعْلَمُ حَیْضَہَا یَعْلَمُ طُہْرَہَا ، وَإِنَّمَا ہِیَ حَامِلٌ مِنَ الْحَوَامِلِ۔
(٢٤٧٥٨) حضرت ہارون بن ابی ابراہیم ، حضرت عبداللہ بن عمیر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ کسی آدمی نے ان سے خرگوش کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سائل نے پوچھا۔ اس کو حیض آتا ہے۔ آپ نے فرمایا : جس کو اس کے حیض کا پتہ ہے اس کو اس کے طہر کا بھی پتہ ہے۔ یہ تو حاملہ ہونے والیوں میں سے ایک حاملہ ہے۔

24758

(۲۴۷۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّہْرَانِ ، فَسَعَی عَلَیْہَا الْغِلْمَانُ حَتَّی لَغِبُوا ، ثُمَّ أَدْرَکْتُہَا ، فَأَتَیْتُ بِہَا أَبَا طَلْحَۃَ فَذَبَحَہَا ، ثُمَّ بَعَثَ مَعِی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِوَرَکِہَا ، فَقَبِلَہَا۔
(٢٤٧٥٩) حضرت ہشام بن زید بن انس، حضرت انس کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے انھیں یہ کہتے سُنا۔ ہم نے مرا الظہران کے مقام پر ایک خرگوش کو بدکا کر باہر نکالا۔ پس اس کے پیچھے بچے دوڑ پڑے یہاں تک کہ بچے بہت تھک گئے پھر میں نے اس کو (خرگوش کو) پکڑ لیا اور میں اس کو لے کر حضرت ابو طلحہ کے پاس گیا پس انھوں نے اس کو ذبح کردیا۔ اور پھر اس کی سرین دے کر مجھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو قبول فرما لیا۔ بخاری ٢٥٧٢۔ مسلم ٥٣

24759

(۲۴۷۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ ؛ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عُمَرَ عَنِ الأَرْنَبِ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : لَوْلاَ أَنِّی أَکْرَہُ أَنْ أَزِیدَ فِی الْحَدِیثِ ، أَوْ أَنْقُصَ مِنْہُ ، وَسَأُرْسِلُ لَکَ إِلَی رَجُلٍ ، فَأَرْسَلَ إِلَی عَمَّارٍ فَجَائَ ، فَقَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَنَزَلْنَا فِی مَوْضِعِ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ : فَأَہْدَی إِلَیْہِ رَجُلٌ مِنَ الأَعْرَابِ أَرْنَبًا فَأَکَلْنَاہَا ، فَقَالَ الأَعْرَابِیُّ : إِنِّی رَأَیْتُ دَمًا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ بَأْسَ۔ (احمد ۱/۳۱۔ ابو یعلی ۱۶۱۲)
(٢٤٧٦٠) حضرت موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عمر سے خرگوش کے متعلق سوال کیا ؟ تو حضرت عمر نے جواباً ارشاد فرمایا۔ اگر مجھے یہ بات ناپسند نہ ہوتی کہ مجھ سے حدیث (بیان کرنے) میں کمی یا زیادتی ہوجائے گی۔ (تو میں خود بیان کرتا) لیکن میں تمہارے لیے عنقریب ایک آدمی کی طرف قاصد روانہ کروں گا۔ چنانچہ آپ نے حضرت عمار کی طرف قاصد بھیجا ۔ پس وہ تشریف لائے ۔ تو انھوں نے فرمایا۔ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے۔ پس ہم ایسی ایسی جگہ پر اترے ۔ حضرت عمار نے کہا۔ ایک دیہاتی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک خرگوش ہدیۃً بھیجا۔ پس ہم نے اس کو کھایا۔ دیہاتی نے کہا۔ میں نے خون دیکھا ہے۔ تو اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کوئی حرج نہیں ہے۔ “

24760

(۲۴۷۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ سَعْدٍ ؛ أَنَّہُ أَکَلَہَا ، قَالَ : فَقُلْت لِسَعِیدٍ : مَا تَقُولُ فِیہَا ؟ قَالَ : کُنْتُ آکُلُہَا۔
(٢٤٧٦١) حضرت سعید بن مسیب، حضرت سعد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے خرگوش کھایا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید سے پوچھا۔ آپ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا : میں بھی اس کو کھاتا ہوں۔

24761

(۲۴۷۶۲) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ سَعْدٍ ؛ أَنَّ بِلاَلاً رَمَی أَرْنَبًا بِعَصی ، فَکَسَرَ قَوَائِمَہَا ، فَذَبَحَہَا فَأَکَلَہَا۔
(٢٤٧٦٢) حضرت عبید بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت بلال نے ایک خرگوش کو لاٹھی سے مارا اور اس کے پاؤں توڑ ڈالے پھر آپ نے اس کو ذبح کر کے کھالیا۔

24762

(۲۴۷۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ الْحَسَن ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ الأَرْنَبِ بَأْسًا۔
(٢٤٧٦٣) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ خرگوش کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24763

(۲۴۷۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : الأَرْنَبُ حَلاَلٌ۔
(٢٤٧٦٤) حضرت طاؤس ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا۔ خرگوش حلال ہے۔

24764

(۲۴۷۶۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ أَبِی الْوَسِیمِ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَسَنَ بْنَ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنِ الأَرْنَبِ ؟ فَقَالَ : أَعَافُہَا ، وَلاَ أُحَرِّمُہَا عَلَی الْمُسْلِمِینَ۔
(٢٤٧٦٥) حضرت ابو الوسیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن حسن بن علی سے خرگوش کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : میں اس کو ناپسند کرتا ہوں اور اس کو مسلمانوں پر حرام نہیں کرتا۔

24765

(۲۴۷۶۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَیفِی ، قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبَیْنِ قد َذَبَحْتُہُمَا بِمَرْوَۃَ ، فَأَمَرَنِی بِأَکْلِہِمَا۔
(٢٤٧٦٦) حضرت محمد بن صیفی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں وہ دو خرگوش لے کر حاضر ہوا جنہیں میں نے مقام مروہ میں ذبح کیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ان دونوں کو کھانے کا حکم فرمایا۔

24766

(۲۴۷۶۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَص۔
(٢٤٧٦٧) حضرت محمد بن صفوان ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت ابو الاحوص کی حدیث کی مثل ہی روایت کرتے ہیں۔

24767

(۲۴۷۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَکْلَہَا۔
(٢٤٧٦٨) حضرت حکم ، حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ خرگوش کھانے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

24768

(۲۴۷۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَکِینٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہَا۔
(٢٤٧٦٩) حضرت ابی مکین، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے خرگوش (کھانے) کو ناپسند فرمایا۔

24769

(۲۴۷۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ ہَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو، أَوِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَرِہَہَا۔
(٢٤٧٧٠) حضرت سعید بن مسیب، حضرت ابن عمرو یا حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ خرگوش (کھانے) کو ناپسند کرتے تھے۔

24770

(۲۴۷۷۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ ، عَنْ أَخِیہِ خُزَیْمَۃَ بْنِ جَزْئٍ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، جِئْتُکَ لأَسْأَلَکَ عَنْ أَحْنَاشِ الأَرْضِ ، مَا تَقُولُ فِی الأَرْنَبِ ؟ قَالَ : لاَ آکُلُہُ ، وَلاَ أُحَرِّمُہُ ، قُلْتُ : فَإِنِّی آکُلُ مِمَا لَمْ تُحَرِّمْہُ ، وَلِمَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : أُنْبِئْتُ أَنَّہَا تَدْمَی۔ (بخاری ۷۰۵۔ ابن ماجہ ۳۲۴۵)
(٢٤٧٧١) حضرت حبان بن جزئ، اپنے بھائی حضرت خزیمۃ بن جزء سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں آپ کی خدمت میں اس غرض سے حاضر ہوا ہوں تاکہ میں آپ سے زمین کے قابل شکار کیڑے مکوڑوں کے بارے میں سوال کروں۔ آپ خرگوش کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس کو حرام قرار دیتا ہوں۔ “ میں نے عرض کیا۔ جس چیز کو آپ نے حرام قرار نہیں دیا۔ میں اس کو کھاؤں۔ کیوں۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مجھے بتایا گیا ہے کہ خون ڈالتا ہے۔ (اس کو حیض آتا ہے) ۔

24771

(۲۴۷۷۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی نَافِعٌ ، قَالَ : قِیلَ لابْنِ عُمَرَ : إِنَّ سَعْدًا یَأْکُلُ الضِّبَاعَ ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ۔
(٢٤٧٧٢) حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر سے کہا گیا۔ حضرت سعد بجو کو کھاتے ہیں۔ حضرت ابن عمر نے اس پر انکار نہیں فرمایا۔

24772

(۲۴۷۷۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَکْلِہَا ، وَقَالَ : ہِیَ صَیْدٌ۔
(٢٤٧٧٣) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کو کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور فرمایا ۔۔۔ یہ تو شکار ہے۔

24773

(۲۴۷۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ نَصْرِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنِ الضَّبُعِ ؟ قَالَ : نَعْجَۃٌ مِنَ الْغَنَمِ۔
(٢٤٧٧٤) حضرت ابو المنہال نصر بن اوس، اپنے چچا حضرت عبداللہ بن زید سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا۔ میں نے حضرت ابوہریرہ سے بجو کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ بکریوں میں سے ایک بکری ہے۔

24774

(۲۴۷۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لضَبُعٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ کَبْشٍ۔
(٢٤٧٧٥) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بجو مجھے مینڈھے سے زیادہ محبوب ہے۔

24775

(۲۴۷۷۶) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمَکِّیِّ ، عَنْ مَوْلًی لَہُمْ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : الضَّبُعُ صَیْدٌ فَکُلْہَا ، وَلاَ تَصِدْہَا فِی الْحَرَمِ۔
(٢٤٧٧٦) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بجو شکار ہے۔ پس تم اس کو کھاؤ اور حرم میں اس کا شکارنہ کرو۔

24776

(۲۴۷۷۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ أَبِی الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْئٍ ، عَنْ أَخِیہِ خُزَیْمَۃَ بْنِ جَزْئٍ ، قَالَ : قُلْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا تَقُولُ فِی الضَّبُعِ ؟ قَالَ : وَمَنْ یَأْکُلُ الضَّبُعَ ؟۔
(٢٤٧٧٧) حضرت حبان بن جزئ، اپنے بھائی خزیمہ بن جزء سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ بجو کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بھلا بجو کون کھاتا ہے ؟ “

24777

(۲۴۷۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَتِ الْعَرَبُ تَأْکُلُ الضَّبُعَ۔
(٢٤٧٧٨) حضرت ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اہل عرب بجو کھایا کرتے تھے۔

24778

(۲۴۷۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : کَانَ أَحَدُنَا لأَنْ یُہْدَی إِلَیْہِ الضَّبُعُ الْمُلَوَّنَۃُ ، أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنَ الدَّجَاجَۃِ السَّمِینَۃِ۔
(٢٤٧٧٩) حضرت ابو سعید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک کو یہ بات زیادہ محبوب تھی کہ اس کو موٹا بجو ہدیہ کیا جائے بنسبت اس بات کے کہ اس کو موٹی تازی مرغی ہدیہ کردی جائے۔

24779

(۲۴۷۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ فَرَعَۃَ ، وَلاَ عَتِیرَۃَ۔ (بخاری ۵۴۷۴۔ مسلم ۱۵۶۲)
(٢٤٧٨٠) حضرت ابوہریرہ ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ ” فرعہ اور عتیرہ (باقی) نہیں ہیں۔ “
(عتیرہ : رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کیا جانے والا ذبیحہ۔ )
(فرعہ : جانور کا پہلا بچہ جس کو لوگ اپنے معبودوں کے لیے ذبح کرتے تھے۔ )

24780

(۲۴۷۸۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ فَرَعَۃَ ، وَلاَ عَتِیرَۃَ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : أَمَّا الْفَرَعُ ؛ فَإِنَّہُ أَوَّلُ نِتَاجٍ یُنْتِجُونَہُ مِنْ مَوَاشِیہِمْ یَذْبَحُونَہُ لآلِہَتِہِمْ ، وَالْعَتِیرَۃُ فِی رَجَبٍ۔ (بخاری ۵۴۷۳۔ مسلم ۳۸)
(٢٤٧٨١) حضرت ابوہریرہ ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” نہ فرعہ (باقی) ہے اور نہ عتیرہ (باقی) ہے۔
امام زہری کہتے ہیں : فَرَع : یہ وہ بچہ ہے جو لوگوں کے مواشی کے ہاں پہلا پیدا ہوتا تھا جس کو وہ اپنے معبودوں کے لیے ذبح کرتے تھے۔ اور عتیرہ، رجب کے مہینہ میں تھی۔

24781

(۲۴۷۸۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا ، وَابْنَ مَسْعُودٍ کَانَا لاَ یَرَیَانِ الْعَتِیرَۃَ۔
(٢٤٧٨٢) حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے کہ حضرت علی اور حضرت ابن مسعود عتیرہ کو ٹھیک نہیں سمجھتے تھے۔

24782

(۲۴۷۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنِ الْعَتِیرَۃِ ؟ قَالَ : تِلْکَ الرَّجَبِیَّۃُ ذَبَائِحُ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ۔
(٢٤٧٨٣) حضرت اسامہ بن زید، حضرت قاسم کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے عتیرہ کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے فرمایا : یہ اہل جاہلیت کی قربانیوں میں سے رجب کے مہینہ میں کی جانے والی قربانی ہے۔

24783

(۲۴۷۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنِ الْعَتِیرَۃِ ؟ فَقَالَ : جِیرَانُک أَفْعَلُ النَّاسِ لَہَا ، قُلْتُ : مَا ہِیَ ؟ قَالَ : فِی عَشْرٍ بقینَ مِنْ رَجَبٍ۔
(٢٤٧٨٤) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے عتیرہ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : لوگوں میں سب سے زیادہ اس کو کرنے والے تمہارے پڑوسی تھے۔ میں نے پوچھا۔ یہ کیا چیز ہے ؟ انھوں نے فرمایا : رجب کے آخری دس دن میں ہوتی تھی۔

24784

(۲۴۷۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الْعَتِیرَۃُ ذَبَائِحُ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ۔
(٢٤٧٨٥) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عتیرہ، اہل جاہلیت کے ذبیحوں میں سے ہے۔

24785

(۲۴۷۸۶) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنِی أَبُو رَمْلَۃَ ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ ؛ ذَکَرَ وُقُوفًا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَۃَ ، فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، إِنَّ عَلَی کُلِّ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أَضْحَی وَعَتِیرَۃٌ ، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِیرَۃُ ؟ قَالَ : ہِیَ الَّتِی یُسَمِّیہَا النَّاسُ الرَّجَبِیَّۃُ۔ (ابوداؤد ۲۷۸۱۔ ترمذی ۱۵۱۸)
(٢٤٧٨٦) حضرت ابن عون بیان کرتے ہیں کہ مجھے ابو رملہ نے حضرت مخنف بن سلیم کے حوالہ سے بتایا کہ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ عرفہ کے مقام پر وقوف کیاْ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اے لوگو ! ہر گھر (والوں) پر ہر سال ایک اضحیہ اور ایک عتیرہ ہے۔ “ جانتے ہو عتیرہ کیا ہے ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ وہی قربانی ہے جس کو لوگ رجبی (قربانی) کہتے ہیں۔ “

24786

(۲۴۷۸۷) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ یَذْبَحُ فِی کُلِّ رَجَبٍ ، قَالَ مُعَاذٌ : وَرَأَیْتُ عَتِیرَۃَ ابْنِ عَوْنٍ۔
(٢٤٧٨٧) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ہر رجب میں ذبح کی جاتی تھی۔ حضرت معاذ کہتے ہیں۔ اور میں نے حضرت ابن عون کی عتیرہ دیکھی ہے۔

24787

(۲۴۷۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَاوُد بْنُ قَیْسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَرَعِ ؟ قَالَ : الْفَرَعُ حَقٌّ ، وَلأَنْ تَتْرُکَہُ حَتَّی یَکُونَ شُغْزُبَا ابْنَ مَخَاضٍ ، أَوِ ابْنَ لَبُونٍ ، فَتَحْمِلَ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ تُعْطِیَہُ أَرْمَلَۃً ، خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَہُ تُلْصِقُ لَحْمَہُ بِوَبَرِہِ ، وَتَکْفَء إِنَائَک ، وَتُوَلِّہِ نَاقَتَک۔ وَسَأَلَہُ عَنِ الْعَتِیرَۃِ ؟ فَسَکَتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَ بَعْضُ الْقَوْمِ عُمَرَ عَنِ الْعَتِیرَۃِ ؟ فَقَالَ : کُنَّا نُسَمِّیہَا الرَّجَبِیَّۃَ ، وَیَذْبَحُ أَہْلُ الْبَیْتِ الشَّاۃَ فِی رَجَب فَیَأْکُلُونَہَا۔ (ابوداؤد ۲۸۳۵۔ حاکم ۲۳۶)
(٢٤٧٨٨) حضرت عمرو بن شعیب، اپنے والد ، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فَرَع کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فَرَع حق ہے۔ اور یہ کہ تم اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ بچہ دو سال کا یا تین سال کا بڑا ہوجائے پھر تو اس پر راہ خدا میں بوجھ برداری کرے یا تو اس کو کسی رنڈے کو دے دے یہ اس سے بہتر ہے کہ تو اس کو ذبح کرے اور اس کا گوشت اس کے بالوں سے ملا دے اور تو ہانڈی کو انڈیل دے اور اپنی اونٹنی کو پاگل بنا دے اور سائل نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عتیرہ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سکوت فرمایا، ایک آدمی نے حضرت عمر سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا۔ ہم نے اس کا نام رجبیہ رکھا ہو اتھا۔ کوئی بھی اہل خانہ ایک بکری ماہ رجب میں ذبح کرتے تھے اور اس کو کھالیتے تھے۔

24788

(۲۴۷۸۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَاہِکٍ ، عَنْ حفْصَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا قَالَتْ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْفَرَعِ فِی کُلِّ خَمْسِ شِیَاہٍ شَاۃٌ۔ (ابوداؤد ۲۸۲۶۔ عبدالرزاق ۷۹۹۷)
(٢٤٧٨٩) حضرت حفصہ بنت عبد الرحمن ، حضرت عائشہ کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ہر پانچ بکریوں میں ایک بکری کے فرع کا حکم دیا۔

24789

(۲۴۷۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، وَابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَرَعِ ؟ فَقَالَ : فَرِّعُوا إِنْ شِئْتُمْ ، وَأَنْ تُغَذُّوہُ حَتَّی یَبْلُغَ فَتَحْمِلُوا عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ تَصِلُوا بِہِ قَرَابَۃً ، خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحُوا ، یَخْتَلِطُ لَحْمُہُ بِشَعْرِہِ۔
(٢٤٧٩٠) حضرت ابراہیم بن میسرہ اور حضرت طاؤ س ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرع کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اگر تم چاہو تو پہلے بچہ کو ذبح کردو۔ اور اگر تم اس کو تب تک پالو جب تک کہ وہ بڑا ہوجائے پھر تم اس پر راہ خدا میں بوجھ برداری کرو یا اس کے ذریعے صلہ رحمی کرو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم اس کو اس طرح سے ذبح کردو کہ اس کا گوشت اس کے بالوں سے مخلوط ہوجائے۔

24790

(۲۴۷۹۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ وَکِیعٍ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ عَمِّہِ أَبِی رَزِینٍ ، وَہُوَ لَقِیطُ بْنُ عَامِرٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا کُنَّا نَذْبَحُ فِی رَجَبٍ ذَبَائِحَ فَنَأْکُلُ مِنْہَا ، وَنُطْعِمُ مَنْ جَائَنَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ ۔ قَالَ : فَقَالَ وَکِیعٌ : لاَ أَدَعُہَا أَبَدًا۔ (احمد ۱۳۔ دارمی ۱۹۶۵)
(٢٤٧٩١) حضرت وکیع عقیلی، اپنے چچا حضرت ابو رزین سے۔۔۔ جس کا نام حضرت لقیط بن عامر ہے۔۔۔ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانور ذبح کرتے تھے جن کو ہم خود بھی کھاتے تھے اور جو لوگ ہمارے پاس آتے تھے ہم ان کو بھی کھلاتے تھے ؟ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ “ راوی کہتے ہیں۔ اس پر حضرت وکیع نے کہا۔ میں تو اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔

24791

(۲۴۷۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَتْ : نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِہِ ، أَوْ أَصَبْنَا مِنْ لَحْمِہِ۔ (بخاری ۵۵۱۰۔ مسلم ۳۴۵)
(٢٤٧٩٢) حضرت اسماء بنت ابی بکر سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں ایک گھوڑا نحر کیا۔ پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا۔ یا کہا۔۔۔ ہمیں اس کا گوشت ملا۔

24792

(۲۴۷۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَکَلْنَا لُحُومَ الْخَیْلِ یَوْمَ خَیْبَرَ ، وَلُحُومَ الْحُمُرِ الْوَحْشِیَّۃِ۔ (مسلم ۱۵۴۱۔ ابن ماجہ ۳۱۹۱)
(٢٤٧٩٣) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے دن گھوڑوں اور وحشی گدھوں کا گوشت کھایا تھا۔

24793

(۲۴۷۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَطْعَمَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْخَیْلِ ، وَنَہَانَا عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ۔ (ترمذی ۱۷۹۳۔ نسائی ۴۸۴۰)
(٢٤٧٩٤) حضرت عامر بن عبداللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گھوڑوں کا گوشت کھلایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

24794

(۲۴۷۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُونَ لُحُومَ الْخَیْلِ فِی مَغَازِیہِمْ۔
(٢٤٧٩٥) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ، اپنے جہادی اسفار میں گھوڑوں کا گوشت کھایا کرتے تھے۔

24795

(۲۴۷۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : نَحَرَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ فَرَسًا فَقَسَمُوہُ بَیْنَہُمْ۔
(٢٤٧٩٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے ساتھیوں نے ایک گھوڑا ذبح کیا۔ پھر اس کو آپس میں تقسیم کرلیا۔

24796

(۲۴۷۹۷) حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُنَا یَأْکُلُونَ لُحُومَ الْخَیْلِ۔
(٢٤٧٩٧) حضرت ابراہمی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھی، گھوڑوں کا گوشت کھایا کرتے تھے۔

24797

(۲۴۷۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ الأَسْوَدَ أَکَلَ لَحْمَ فَرَسٍ۔
(٢٤٧٩٨) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ کہ حضرت اسود نے گھوڑے کا گوشت کھایا۔

24798

(۲۴۷۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ شُرَیْحًا أَکَلَ لَحْمَ فَرَسٍ۔
(٢٤٧٩٩) حضرت حکم سے روایت ہے کہ حضرت شریح نے گھوڑے کا گوشت کھایا۔

24799

(۲۴۸۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ لُحُومِ الْخَیْلِ ؟ فَلَمْ یَرَ بِہَا بَأْسًا۔
(٢٤٨٠٠) حضرت ابن عون سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد سے گھوڑوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔

24800

(۲۴۸۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَاء ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا۔
(٢٤٨٠١) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24801

(۲۴۸۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَدْرَکْتہمْ یَقْتَسِمُونَ لُحُومَ الْخَیْلِ۔
(٢٤٨٠٢) حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اسلاف کو گھوڑوں کے گوشت کو تقسیم کرتے پایا ہے۔

24802

(۲۴۸۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : سَأَلَہُ رَجُلٌ عَنْ أَکْلِ الْفَرَسِ ؟ وَقَالَ وَکِیعٌ : عَنْ أَکْلِ الْخَیْلِ ، فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَالأَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیہَا دِفْئٌ} الآیَۃَ ، قَالَ : فَکَرِہَہَا۔
(٢٤٨٠٣) حضرت سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ سے گھوڑا کھانے کے بارے میں سوال کیا ؟ حضرت وکیع کہتے ہیں۔ خچر کھانے کے بارے میں سوال کیا تھا۔ تو آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ { وَالأَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیہَا دِفْئٌ} الایۃ
راوی کہتے ہیں۔ پس آپ نے اس کو ناپسند سمجھا۔

24803

(۲۴۸۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلَحْمِ الْفَرَسِ۔
(٢٤٨٠٤) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ گھوڑے کا گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24804

(۲۴۸۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ مَوْلَی نَافِعِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَکْرَہُ لُحُومَ الْخَیْلِ ، وَالْبِغَالِ ، وَالْحَمِیرِ ، وَکَانَ یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ جَلَّ ثَنَاؤُہُ : {وَالأَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیہَا دِفْئٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْہَا تَأْکُلُونَ} فَہَذِہِ لِلْأَکْلِ {وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیرَ لِتَرْکَبُوہَا} فَہَذِہِ لِلرُّکُوبِ۔
(٢٤٨٠٥) حضرت نافع بن عقبہ کے مولیٰ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس گھوڑوں ، خچروں اور گدھوں کے گوشت کو ناپسند کرتے تھے۔ اور فرمایا کرتے تھے۔ ارشاد خداوندی ہے۔ { وَالأَنْعَامَ خَلَقَہَا لَکُمْ فِیہَا دِفْئٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْہَا تَأْکُلُونَ } پس یہ کھانے کے لیے ہیں اور { وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیرَ لِتَرْکَبُوہَا } یہ سواری کے لیے ہیں۔

24805

(۲۴۸۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ لُحُومَ الْخَیْلِ ، فَأَمَّا الْبِغَالُ فَلاَ۔ (بیہقی ۳۲۷۔ ابن جریر ۸۳)
(٢٤٨٠٦) حضرت جابر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم گھوڑوں کا گوشت تو کھایا کرتے تھے لیکن خچروں کا نہیں کھاتے تھے۔

24806

(۲۴۸۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ لَحْمَ الْبَغْلِ۔
(٢٤٨٠٧) حضرت زبیر بن عدی، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ خچروں کے گوشت کو ناپسند کرتے تھے۔

24807

(۲۴۸۰۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْخَیْلِ ؟ فَقَالَ : {وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیرَ لِتَرْکَبُوہَا} ، کَأَنَّہُ کَرِہَ لُحُومَہَا۔
(٢٤٨٠٨) حضرت حکم، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے گھوڑے کے گوشت کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ نے فرمایا :{ وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیرَ لِتَرْکَبُوہَا }
گویا کہ آپ نے ان کے گوشت کو ناپسند کیا۔

24808

(۲۴۸۰۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حُمَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بَِأْکْلِ لَحْمِ الْبَغْلِ۔
(٢٤٨٠٩) حضرت عطائ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خچر کے گوشت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24809

(۲۴۸۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ ضَمْرَۃَ الْفَزَارِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی سَلِیطٍ ، عَنْ أَبِیہِ أَبِی سَلِیطٍ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا ، قَالَ : لَقَدْ أَتَانَا نَہْیُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَکْلِ الْحُمُرِ وَنَحْنُ بِخَیْبَرَ ، وَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَفُورُ بِہَا ، فَکَفَأْنَاہَا عَلَی وُجُوہِہَا۔ (طبرانی ۵۸۰۔ احمد ۳/۴۱۹)
(٢٤٨١٠) حضرت عبد دللہ بن ابی سلیط، اپنے والد حضرت ابو سلیط ۔۔۔ جو کہ بدری صحابی ہیں۔۔۔سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گدھوں کے گوشت کے بارے میں نہی ہمارے پاس پہنچی جبکہ ہم مقام خیبر میں تھے۔ اور ہانڈیاں گدھوں کے گوشت کے ساتھ ابل رہی تھیں۔ پس ہم نے ان ہانڈیوں کو اوندھے منہ گرا دیا۔

24810

(۲۴۸۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ۔
(٢٤٨١١) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

24811

(۲۴۸۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرالأَہْلِیَّۃِ۔
(٢٤٨١٢) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔

24812

(۲۴۸۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، وَالْحَسَنِ ابْنَیْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِیہِمَا ؛ أَنَّ عَلِیًّا قَالَ لابْنِ عَبَّاسٍ : أَمَا عَلِمْت أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ الْمُتْعَۃِ ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ۔
(٢٤٨١٣) حضرت محمد کے دو بیٹے۔ حضرت عبداللہ اور حضرت حسن، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے حضرت ابن عباس سے کہا۔ کیا آپ کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متعہ اور پالتوگدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔

24813

(۲۴۸۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : أَصَابَ النَّاسَ یَوْمَ خَیْبَرَ جُوعٌ شَدِیدٌ ، فَأَصَابُوا حُمُرًا أَہْلِیَّۃً ، فَطَبَخُوا مِنْہَا ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ۔ (بخاری ۴۲۲۲۔ مسلم ۲۹)
(٢٤٨١٤) حضرت براء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ خیبر کے دن لوگوں کو شدید بھوک لگی پس انھیں پالتو گدھے ملے اور انھوں نے ان کو پکانا شروع کیا۔ لیکن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہانڈیوں کے بارے میں حکم دیا ۔ پس انھیں انڈیل دیا گیا۔

24814

(۲۴۸۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ نَہَی عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ یَوْمَ خَیْبَرَ۔ (بخاری ۴۲۱۸۔ مسلم ۲۴)
(٢٤٨١٥) حضرت ابن عمر ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔

24815

(۲۴۸۱۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِی کَرْبَ الْکِنْدِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ أَشْیَائَ ، حَتَّی ذَکَرَ الْحُمُرَ الإِنْسِیَّۃَ۔ (ابوداؤد ۴۵۹۴۔ ترمذی ۲۶۶۴)
(٢٤٨١٦) حضرت مقدام بن معد یکرب سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند اشیاء کو حرام کیا یہاں تک کہ آپ نے پالتو گدھوں کا بھی ذکر فرمایا۔

24816

(۲۴۸۱۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ خَیْبَرَ ذَبَحَ النَّاسُ الْحُمُرَ ، فَأَغْلَوْا بِہَا الْقُدُورَ ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَا طَلْحَۃَ فَنَادَی ، إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ یَنْہَیانکُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ ، فَإِنَّہَا رِجْسٌ ، فَأُکْفِئَتِ الْقُدُورُ۔ (مسلم ۳۴۔ احمد ۳/۱۱۱)
(٢٤٨١٧) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب غزوہ خیبر کا دن تھا۔ لوگوں نے گدھوں کو ذبح کیا۔ پس ہانڈیوں میں گوشت ابلنے لگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو طلحہ کو حکم دیا پس انھوں نے آواز دی، بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں پالتو گدھوں سے منع کردیا ہے۔ کیونکہ یہ نجس ہیں۔ چنانچہ ہانڈیوں کو انڈیل دیا گیا۔

24817

(۲۴۸۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، وَمَکْحُولٌ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی یَوْمَ خَیْبَرَ عَنْ أَکْلِ الْحِمَارِ الأَہْلِیِّ۔
(٢٤٨١٨) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن پالتو گدھے کے کھانے سے منع کیا۔

24818

(۲۴۸۱۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَہْلِیَّۃِ ؟ فَقَالَ : أَصَابَتْنَا مَجَاعَۃٌ یَوْمَ خَیْبَرَ ، وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَقَدْ أَصَبْنَا لِلْقَوْمِ حُمُرًا خَارِجَۃً مِنَ الْمَدِینَۃِ ، فَنَحَرْنَاہَا ، وَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِی ، إِذْ نَادَی مُنَادِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنْ أَکْفِئُوا الْقُدُورَ ، وَلاَ تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَیْئًا ، فَقُلْتُ : حَرَّمَہَا تَحْرِیمَ مَاذَا ؟ فَقَالَ : تَحَدَّثْنَا بَیْنَنَا ، فَقُلْنَا : حَرَّمَہَا الْبَتَّۃَ ، وَحَرَّمَہَا مِنْ أَجْلِ أَنَّہَا لَمْ تُخَمَّسْ۔ (بخاری ۴۲۲۰۔ مسلم ۱۵۳۸)
(٢٤٨١٩) حضرت شیبانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے پالتو گدھوں کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہمیں خیبر کے دن سخت بھوک لگی ۔ اور ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے۔ ہمیں لوگوں کے شہر سے باہر نکلے ہوئے گدھے مل گئے۔ پس ہم نے انھیں ذبح کردیا۔ ہماری ہانڈیاں اس وقت ابل رہی تھیں کہ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منادی نے ندا لگا دی۔ ہانڈیاں الٹ دو ۔ اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ۔ پس ہم نے پوچھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں کیا حرام قرار دیا تھا ؟ راوی کہتے ہیں۔ ہم باہم بات کرتے تھے اور کہتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ہمیشہ کے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اس لیے حرام قرار دیا کہ یہ خمس میں نہیں دیے جاتے۔

24819

(۲۴۸۲۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ الْحِمَارَ الإِنْسِیَّ۔ (ترمذی ۱۷۹۵۔ احمد ۲/۳۶۶)
(٢٤٨٢٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (جنگ) خیبر کے دن پالتو گدھوں کو حرام قر ار فرمایا۔

24820

(۲۴۸۲۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاکِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ مَرَّ بِالْقُدُورِ وَہِیَ تَغْلِی فَقَالَ لَنَا : مَا ہَذِہِ الْحُمُرُ ، أَہْلِیَّۃٌ ، أَمْ وَحْشِیَّۃٌ ؟ فَقُلْنَا : لاَ ، بَلْ أَہْلِیَّۃٌ ، قَالَ : فَأَکْفِئوہَا ، قَالَ : فَأَکْفَأْنَاہَا ، وَإِنَّا لَجِیَاعٌ نَشْتَہِیہِ۔ (ابو یعلی ۱۱۷۸)
(٢٤٨٢١) حضرت ابو سعید خدری ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ ہانڈیوں کے پاس سے گزرے جو کہ ابل رہی تھیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے فرمایا : ” یہ کون سے گدھے ہیں : پالتو یا وحشی ؟ “ ہم نے کہا۔ نہیں یہ تو پالتو گدھے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” پھر تم ان ہانڈیوں کو الٹ دو ۔ “ راوی کہتے ہیں۔ پس ہم نے ان کو الٹ دیا۔ حالانکہ ہم سخت بھوک میں تھے۔ اور ہمیں اس کھانے کی چاہت بھی تھی۔

24821

(۲۴۸۲۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لُحُومُہَا وَأَلْبَانُہَا حَرَامٌ۔
(٢٤٨٢٢) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان گدھوں کا گوشت اور ان کا دودھ حرام ہے۔

24822

(۲۴۸۲۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ الظَّفَرِیِّ ، عَنْ سلْمَی بِنْتِ نَصْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی مُرَّۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ جَلَّ مَالِی الْحُمُرُ ، أَفَأُصِیبُ مِنْہَا ؟ قَالَ : أَلَیْسَ تَرْعَی الْفَلاَۃَ ، وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ ؟ قُلْتُ : بَلَی ، قَالَ : فَأَصِبْ مِنْہَا۔ (مسند ۶۵۶)
(٢٤٨٢٣) بنو مرہ کے ایک صاحب روایت کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا زیادہ ترمال (مویشی) گدھوں پر مشتمل ہے۔ کیا میں ان میں سے کھا سکتا ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ’ کیا وہ جنگل میں نہیں چرتے اور کیا وہ درخت نہیں کھاتے ؟ “ میں نے عرض کیا۔ کیوں نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم ان میں سے کھالو۔

24823

(۲۴۸۲۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ غَالِبِ بْنِ ذیخ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَصَابَتْنَا سَنَۃٌ ، وَسَمِینُ مَالِی فِی الْحُمُرِ ، فَقَالَ : کُلْ مِنْ سَمِینِ مَالِکَ ، فَإِنَّمَا قَذِرْتُہَا مِنْ جَوالِّ الْقَرْیَۃِ۔ (ابوداؤد ۳۸۰۳۔ طبرانی ۶۷۰)
(٢٤٨٢٤) حضرت غالب بن ذیخ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمیں قحط سالی نے آلیا ہے۔ اور میرا صحت مند مال مویشی گدھے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اپنے صحت مند مال مویشی میں سے کھاؤ۔ میں نے انھیں آوارہ اور گندخوری کی وجہ سے ناپسند کیا تھا۔ “

24824

(۲۴۸۲۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : إِنَّمَا کُرِہَتْ إِبْقَائً عَلَی الظَّہْرِ ، یَعْنِی لُحُومَ الْحُمُرِ۔
(٢٤٨٢٥) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ گدھوں کے گوشت کو باربرداری کی ضرورت کے لیے مکروہ قرار دیا گیا۔

24825

(۲۴۸۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ الظَّاہِرَۃِ ، قَالَ : قَالَ غَالِبُ بْنُ أَبْجَرَ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ : لَمْ یَبْقَ مِنْ مَالِی إِلاَّ أَحَمِرَۃٌ ؟ قَالَ : أَطْعِمْ أَہْلَک مِنْ سَمِینِ مَالِکَ ، قَالَ : إِنَّمَا کَرِہْتُ لَکُمْ جَوالَّ الْقَرْیَۃِ۔
(٢٤٨٢٦) مزینہ ظاہر ہ کے کچھ لوگ روایت کرتے ہیں کہ حضرت غالب بن ابجر نے بتایا کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ میں نے کہا۔ میرے مال میں سے صرف گدھے باقی رہ گئے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اپنے گھر والوں کو اپنے مال کا موٹا حصہ کھلاؤ۔ “ اور فرمایا : ” مں ا تو تمہارے لیے صرف گند خور آوارہ کو ناپسند کرتا ہوں۔ “

24826

(۲۴۸۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ فَأَصَبْنَا ضِبَابًا ، فَکَانَتِ الْقُدُورُ تَغْلِی ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا ہَذَا ؟ فَقُلْنَا : ضِبَابٌ أَصَبْنَاہَا ، قَالَ : إِنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ مُسِخَتْ ، وَأَنَا أَخْشَی أَنْ تَکُونَ ہَذِہِ ، قَالَ : فَأَکْفَأَہَا وَإِنَّا لَجِیَاعٌ۔ (احمد ۴/۱۹۶۔ ابویعلی ۹۳۱)
(٢٤٨٢٧) حضرت عبد الرحمن بن حسنہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں تھا۔ ہمیں کچھ گوہ ملیں۔ چنانچہ ہانڈیاں (گوہ کے ساتھ) اُبلنے لگیں۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھاـ۔ ” یہ کیا ہے ؟ “ ہم نے جواب دیا۔ ہمیں کچھ گوہ مل گیی تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” بنی اسرائیل کے کچھ لوگ مسخ کر دئیے گئے تھے۔ مجھے ڈر ہے کہ یہ وہی نہ ہو۔ “ راوی کہتے ہیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہانڈیوں کو الٹوا دیا جبکہ ہم سخت بھوکے تھے۔

24827

(۲۴۸۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ عَنِ الضَّبِّ؟ فَقَالَ: لاَ آکُلُہُ، وَلاَ أُحَرِّمُہُ۔ (مسلم ۱۵۴۲۔ احمد ۲/۱۳)
(٢٤٨٢٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا گوہ کے بارے میں جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبرپر تھے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں گوہ کو کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں۔ “

24828

(۲۴۸۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنَّا بِأَرْضٍ مُضِبَّۃٍ ، فَمَا تَأْمُرُنِی ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ ، وَلاَ أَدْرِی فِی أَیِّ الدَّوَابِّ ہِیَ ، فَلَمْ یَأْمُرْ ، وَلَمْ یَنْہَ۔ (مسلم ۵۰۔ ابن ماجہ ۳۲۴۰)
(٢٤٨٢٩) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا۔ ہم لوگ ایسی زمین میں رہائش پذیر ہیں جہاں گوہ بہت زیادہ ہیں۔ پس آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگ جانوروں کی طرف مسخ کئے گئے تھے۔ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کن جانوروں کی طرف مسخ ہوئے تھے ۔ “ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نہ کھانے کا حکم دیا اور نہ اس کو گوہ سے منع فرمایا۔

24829

(۲۴۸۳۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِیعَۃَ، قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ ، فَقَالَ : أُمَّۃٌ مُسِخَتْ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ (احمد ۴/۲۲۰۔ طیالسی ۱۲۲۰)
(٢٤٨٣٠) حضرت ثابت بن ودیعہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک گوہ لائی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایک قوم مسخ ہوئی تھی۔ “ واللہ اعلم۔ “

24830

(۲۴۸۳۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ضَبٌّ ، فَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَلاَ أُطْعِمُہُ السُّؤَّالَ ؟ قَالَ : لاَ تُطْعِمِی السُّؤَّالَ إِلاَّ مِمَّا تَأْکُلِینَ۔ (احمد ۶/۱۰۵)
(٢٤٨٣١) حضرت اسود ، حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گوہ ہدیہ کی گئی لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں سے نہ کھایا۔ حضرت عائشہ کہتی ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا میں یہ مانگنے والوں کو نہ کھلا دوںـ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم مانگنے والوں کو بھی وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتی ہو۔ “

24831

(۲۴۸۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : أُہْدِیَ لَنَا ضَبٌّ فَصَنَعْتُہُ ، فَدَخَلَ عَلَیْہَا رَجُلاَنِ مِنْ قَوْمِہَا ، فَأَتْحَفَتْہُمَا بِہِ ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُمَا یَأْکُلاَنِ ، فَوَضَعَ یَدَہُ ، ثُمَّ رَفَعَہَا ، فَطَرَحَا مَا فِی أَیْدِیہِمَا ، فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلاَ ، فَإِنَّکُمَا أَہْلُ نَجْدٍ تَأْکُلُونَہَا ، وَإِنَّا أَہْلُ الْمَدِینَۃِ نَعَافُہَا۔ (ابویعلی ۷۰۴۸)
(٢٤٨٣٢) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں ہدیہ میں ایک گوہ دی گئی۔ میں نے اس کو تیار کیا۔ پھر حضرت میمونہ کے پاس ان کی قوم کے دو افراد آئے تو حضرت میمونہ نے یہ گوہ ان کو تحفۃً پیش کردی۔ اس دوران جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اندر تشریف لائے جبکہ یہ دونوں حضرات (اس کو) کھا رہے تھے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک رکھا پھر اس کو اٹھا لیا۔ اس پر ان دونوں کے ہاتھ میں جو لقمہ تھا اس کو انھوں نے نیچے رکھ دیا۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں سے فرمایا : ” تم کھاؤ۔ کیونکہ تم دونوں اہل نجد ہو۔ تم اس کو کھاتے ہو۔ لیکن ہم اہل مدینہ ہیں۔ ہمیں اس سے گھن آتی ہے۔ “

24832

(۲۴۸۳۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ : أَتَی نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِیٌّ وَہُوَ یَخْطُبُ ، فَقَطَعَ عَلَیْہِ خُطْبَتَہُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ تَقُولُ فِی الضَّبِّ ؟ قَالَ : إِنَّ أُمَّۃً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ مُسِخَتْ ، فَلاَ أَدْرِی أَیَّ الدَّوَابِّ مُسِخَتْ۔ (طبرانی ۲۲۲۴)
(٢٤٨٣٣) حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا ۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اس نے آپ کے خطبہ کو کاٹ کر پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گوہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ کردیا گیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سے جانور کی طرف مسخ ہوا ہے۔ “

24833

(۲۴۸۳۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، قَالَ : دَعَانَا عَرُوسٌ بِالْمَدِینَۃِ ، فَقَرَّبَ إِلَیْنَا ثَلاَثَۃَ عَشَرَ ضَبًّا ، فَآکِلٌ وَتَارِکٌ ، فَلَقِیتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنَ الْغَدِ فَأَخْبَرْتہ ، فَأَکْثَرَ الْقَوْمُ حَوْلَہُ حَتَّی قَالَ بَعْضُہُمْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ آکُلُہُ ، وَلاَ أَنْہَی عَنْہُ ، وَلاَ أُحِلُّہُ ، وَلاَ أُحَرِّمُہُ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَبِئْسَ مَا قُلْتُمْ ، إِنَّمَا بُعِثَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُحِلاًّ وَمُحَرِّمًا ، بَیْنَمَا ہُوَ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ، وَعِنْدَہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ، وَامْرَأَۃٌ أُخْرَی ، إِذْ قُرِّبَ إِلَیْہِ خِوَانٌ عَلَیْہِ لَحْمٌ ، فَلَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْکُلَ ، قَالَتْ لَہُ مَیْمُونَۃُ : إِنَّہُ لَحْمُ ضَبٍّ ، فَکَفَّ یَدَہُ وَقَالَ : إِنَّ ہَذَا اللَّحْمَ لَمْ آکُلْہُ قَطُّ ، وَقَالَ لَہُمْ: کُلُوا، فَأَکَلَ مِنْہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ، وَالْمَرْأَۃُ، وَقَالَتْ مَیْمُونَۃُ: لاَ آکُلُ إِلاَّ مِنْ شَیْئٍ یَأْکُلُ مِنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔(مسلم ۱۵۴۵۔ احمد ۱/۲۹۴)
(٢٤٨٣٤) حضرت یزید بن اصم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مدینہ میں ایک ولیمہ میں دعوت تھی۔ ہمیں تیرہ عد د گوہ پیش کی گئیں۔ پس کچھ لوگوں نے کھا لیں اور کچھ نے نہ کھائیں۔ پھر میں اگلے دن حضرت ابن عباس سے ملا اور میں نے انھیں یہ بات بتائی۔ بہت سے لوگ حضرت ابن عباس کے گرد تھے ان میں سے کچھ نے کہا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں، میں اس کو حلال کرتا ہوں اور نہ ہی اس کو حرام قرار دیتا ہوں۔ “ اس پر حضرت ابن عباس نے فرمایا : تم نے بُری گفتگو کی ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تو بعثت ہی حلال اور حرام کرنے والے کے طور پر ہوئی تھی۔ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت میمونہ کے پاس تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں حضرت فضل بن عباس، حضرت خالد بن ولید اور ایک دوسری عورت بھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دسترخوان بڑھایا گیا جس پر گوشت تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (اس کو) کھانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا۔ یہ گوہ کا گوشت ہے۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا۔ ” میں یہ گوشت کبھی نہیں کھاؤں گا “۔ اور لوگوں سے کہا۔ ” تم کھاؤ۔ “ چنانچہ حضرت فضل ابن عباس ، حضرت خالد بن ولید اور اس عورت نے (اس کو) کھایا۔ اور حضرت میمونہ نے فرمایا : میں تو اس چیز کو کھاؤں گی جس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تناول فرمائیں گے۔

24834

(۲۴۸۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ، قَالَ: أُہْدِیَ لِشَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ ضَبٌّ مَشْوِیٌّ، فَأَکَلْتُ مِنْہُ۔
(٢٤٨٣٥) حضرت زبرقان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت شقیق بن سلمہ کو بھنی ہوئی گوہ ہدیہ کی گئی اور میں نے بھی اس میں سے کھایا۔

24835

(۲۴۸۳۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَخْرَجًا ، فَأَصَابَتْہُمْ مَجَاعَۃٌ ، فَأَتَاہُ رَجُلٌ وَمَعَہُ ضِبَابٌ ، فَأَہْدَاہَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرَ إِلَیْہَا فَقَالَ : مُسِخَ سِبْطٌ مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ دَوَابَّ فِی الأَرْضِ ، فَلَمْ یَأْکُلْہُ ، وَلَمْ یَنْہَ عَنْہُ۔
(٢٤٨٣٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر پر نکلے ۔ اس میں صحابہ کرام کو سخت بھوک نے آلیا۔ پس ایک صاحب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے پاس بہت سی گوہ تھیں۔ انھوں نے وہ گوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ کردیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا : ” بنو اسرائیل کا ایک طبقہ زمین کے جانوروں میں مسخ ہوگیا تھاْ ‘ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نہ خود کھایا اور نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے منع کیا۔

24836

(۲۴۸۳۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَدَ رِیحَ ضَبٍّ فَرَخَّصَ لَہُمْ فِی أَکْلِہِ۔
(٢٤٨٣٧) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کی بُو محسوس کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔

24837

(۲۴۸۳۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی رَجُلاً حَسَنَ الْجِسْمِ ، فَسَأَلَہُ أَوْ أَخَبَرہُ ، فَقَالَ : مَنْ أَکَلَ الضِّبَابَ ، فَقَالَ عُمَرُ : وَدِدْتُ أَنَّ فِی کُلِّ جُحْرِ ضَبٍّ ضَبَّیْنِ۔
(٢٤٨٣٨) حضرت زیاد بن علاقہ سے روایت ہے۔ کہ حضرت عمر نے ایک خوبصورت جسم والے شخص کو دیکھا تو آپ نے اس کو پوچھا یا اس نے آپ کو بتایا۔ کہا۔ یہ جسامت گوہ کی وجہ سے ہے۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا۔ مجھے یہ بات پسند ہے کہ ہر گوہ کے سوراخ میں دو گوہ ہوں۔

24838

(۲۴۸۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ ؟ فَقَالَ : لاَ آکُلُہُ ، وَلاَ أُحَرِّمُہُ۔ (عبدالرزاق ۸۶۷۳)
(٢٤٨٣٩) حضرت ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گوہ کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ میں اس کو حرام قرار دیتا ہوں۔ “

24839

(۲۴۸۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إِنَّ اللَّہَ لَیَنْفَعُ بِالضَّبِّ ، فَإِنَّہُ لَطَعَامُ عَامَّۃِ الرُّعَاۃِ ، وَلَوْ کَانَ عِنْدِی لَطَعِمْتُ مِنْہُ۔
(٢٤٨٤٠) حضرت ابو نضرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ گوہ کے ذریعہ نفع دیتے ہیں۔ یہ عام چرواہوں کا کھانا ہے۔ اور اگر یہ میرے پاس دستیاب ہوتی تو میں بھی اس کو کھاتا۔

24840

(۲۴۸۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَعْبَدٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی رَجُلاً مِنْ مُحَارِبٍ سَمِینًا فِی عَامِ سَنَۃٍ ، فَقَالَ : مَا طَعَامُکَ ؟ قَالَ : الضِّبَابُ ، قَالَ : وَدِدْتُ أَنَّ فِی کُلِّ جُحْرِ ضَبٍّ ضَبَّیْنِ۔
(٢٤٨٤١) حضرت سعد بن معبد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے قحط کے سال محارب قبیلہ کے ایک موٹے آدمی کو دیکھا تو آپ نے پوچھا تمہارا کھانا کیا ہے ؟ اس نے بتایا۔ گوہ ۔ حضرت عمر نے فرمایا : مجھے یہ بات محبوب ہے کہ گوہ کے ہر سوراخ میں دو گوہ ہوں۔

24841

(۲۴۸۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: ضَبٌّ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ دَجَاجَۃٍ۔
(٢٤٨٤٢) حضرت سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا : مجھے گوہ ، مرغی سے زیادہ محبوب ہے۔

24842

(۲۴۸۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ ؟ فَقَالَ : حَلاَلٌ لاَ بَأْسَ بِہِ ، وَلَکِنِّی أَعَافُہُ۔
(٢٤٨٤٣) حضرت شعبی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گوہ کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” وہ حلال ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن مجھے اس سے گھن آتی ہے۔ “

24843

(۲۴۸۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَمِّہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنِ الضَّبِّ ؟ فَقَالَ : لَسْت بِآکِلِہِ ، وَلاَ زَاجِر عَنْہُ۔
(٢٤٨٤٤) حضرت ابو المنہال ، اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے گوہ کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے جواب میں فرمایا : نہ میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ ہی اس سے روکتا ہوں۔

24844

(۲۴۸۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَدَ رِیحَ ضَبٍّ ، فَقَالَ : إِنِّی ، أَوْ إِنَّا مِنْ قَوْمٍ لاَ نَأْکُلُہُ ، وَرَخَّصَ لَہُمْ فِی أَکْلِہِ۔
(٢٤٨٤٥) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گوہ کی بُو محسوس کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں “ یا فرمایا ” ہم اس قوم سے تعلق رکھتے ہیں جو اس کو نہیں کھاتی ۔ “ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو اس کی اجازت عنایت فرما دی۔

24845

(۲۴۸۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عرَیْبٍ الْہَمْدَانِیِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِیٍّ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الضَّبَّ۔
(٢٤٨٤٦) حضرت حارث، حضرت علی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گوہ کو ناپسند کرتے تھے۔

24846

(۲۴۸۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ عَنِ الضَّبِّ ؟ فَقَالَ : إِنْ أَعْجَبَکَ فَکُلْہُ۔
(٢٤٨٤٧) حضرت عبد الاعلیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن الحنفیہ سے سوال کیا گوہ کے بارے میں ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ اگر وہ تمہیں پسند ہے تو تم اس کو کھالو۔

24847

(۲۴۸۴۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ عِصْمَۃَ بْنِ رِبْعِیٍّ ، قَالَ : قدِمْنَا عَلَی عُمَرَ وَنَحْنُ أُنَاسٌ سِمَانٌ حَسَنَۃٌ ہَیْئَتُنَا ، قَالَ : فَقَالَ : مَا طَعَامُکُمْ ؟ قُلْنَا : الضِّبَابُ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : وَتُجْزِیکُمْ ؟ قُلْنَا : نَعَمْ ، فَقَالَ : وَدِدْت أَنَّ مَعَ کُلِّ ضَبٍّ ، مِثْلَہُ۔
(٢٤٨٤٨) حضرت عصمہ بن ربعی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ہم کچھ لوگ تھے جن کی حالت بہت اچھی تھی۔ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے پوچھا۔ تمہاری خوراک کیا ہے ؟ ہم نے کہا : گوہ۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا : وہ تمہں ا کفایت کر جاتی ہے۔ ہم نے کہا : جی ہاں ! اس پر آپ نے فرمایا : مجھے یہ بات محبوب ہے کہ ہر ایک گوہ کے ساتھ اس کا مثل (ایک اور گوہ) ہو۔

24848

(۲۴۸۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ : آکُلُ الطِّحَالَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، إِنَّمَا حُرِّمَ الدَّمُ الْمَسْفُوحُ۔
(٢٤٨٤٩) حضرت عکرمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کے پاس ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے کہا۔ کیا میں تلی کھا لوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں۔ اللہ تعالیٰ نے تو صرف بہتے ہوئے خون کو حرام کیا ہے۔

24849

(۲۴۸۵۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : إِنِّی آکُلُ الطِّحَالَ وَمَا یُعْجِبُنِی ، وَلَکِنِّی أَکْرَہُ أَنْ أُحَرِّمَہُ۔
(٢٤٨٥٠) حضرت ابو میسرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں تلی کو کھاتا ہوں اور وہ مجھے پسند نہیں ہے۔ لیکن میں اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہوں کہ میں اس کو حرام قرار دوں۔

24850

(۲۴۸۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالطِّحَالِ بَأْسًا۔
(٢٤٨٥١) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ تلی کے (کھانے میں) کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24851

(۲۴۸۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ، وَوَکِیعٌ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا سُئِلَ عَنِ الْجِرِّی، وَالطِّحَالِ ، قَالَ وَکِیعٌ : وَأَشْیَائَ مِمَّا یُکْرَہُ ؟ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا}۔
(٢٤٨٥٢) حضرت منذر، حضرت محمد بن الحنفیہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے جب تلی اور بام مچھلی کے بارے میں۔۔۔ اور حضرت وکیع کہتے ہیں اور ان چیزوں کے بارے میں جن کو ناپسند کیا جاتا ہے ۔۔۔ سوال کیا جاتا تو آپ یہ آیت تلاوت کرتے۔ { قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا }۔

24852

(۲۴۸۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، أَوْ غَیْرِہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالطِّحَالِ۔
(٢٤٨٥٣) حضرت منصور یا کوئی اور حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں تلی میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24853

(۲۴۸۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَأْکُلُ الْجِرِّیثَ وَالطِّحَالَ۔
(٢٤٨٥٤) حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بام مچھلی اور تلی کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24854

(۲۴۸۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إِسْرَائِیلَ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِیٍّ، قَالَ: الطِّحَالُ لُقْمَۃُ الشَّیْطَانِ۔
(٢٤٨٥٥) حضرت علی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ تلی، شیطان کا لقمہ ہے۔

24855

(۲۴۸۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ امْرَأَۃً سَأَلَتْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : إِنَّ لَنَا أَظْآرًا مِنَ الْمَجُوسِ ، وَإِنَّہُ یَکُونُ لَہُمُ الْعِیدُ فَیُہْدُونَ لَنَا ؟ فَقَالَتْ : أَمَّا مَا ذُبِحَ لِذَلِکَ الْیَوْمِ فَلاَ تَأْکُلُوا ، وَلَکِنْ کُلُوا مِنْ أَشْجَارِہِمْ۔
(٢٤٨٥٦) حضرت قابوس، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک خاتون نے حضرت عائشہ سے سوال کیا۔ اس نے کہا۔ ہماری کچھ مجوسی دائیاں ہیں۔ اور جب ان کی عید ہوتی ہے تو وہ ہمیں ہدیہ دیتے ہیں ؟ تو حضرت عائشہ نے فرمایا : ہاں ۔ اس دن کے لیے کچھ ذبح کیا جائے۔ تم اس کو تو نہ کھاؤ لیکن تم ان کے درختوں سے کھا سکتے ہو۔

24856

(۲۴۸۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ حَکِیمٍ، عَنْ أُمِّہِ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ؛ أَنَّہُ کَانَ لَہُ سُکَّانٌ مَجُوسٌ، فَکَانُوا یُہْدُونَ لَہُ فِی النَّیْرُوزِ وَالْمِہْرَجَانِ ، فَکَانَ یَقُولُ لأَہْلِہِ : مَا کَانَ مِنْ فَاکِہَۃٍ فَکُلُوہُ ، وَمَا کَانَ مِنْ غَیْرِ ذَلِکَ فَرُدُّوہُ۔
(٢٤٨٥٧) حضرت ابو برزہ سے روایت ہے کہ کچھ مجوسی ان کے ہاں رہائش پذیر تھے۔ اور وہ مجوسی، حضرت ابو برزہ کو نیروز اور مہرجان کے موقع پر ہدیہ پیش کیا کرتے تھے۔ پس ابو برزہ اپنے اہل خانہ سے کہا کرتے تھے۔ جو چیز میوہ جات کے قبیل سے ہو تم اس کو کھالیا کرو اور جو چیز اس کے علاوہ ہو تم اس کو واپس کردیا کرو۔

24857

(۲۴۸۵۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، وَإِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : لَمَّا قَدِمَ الْمُسْلِمُونَ أَصَابُوا مِنْ أَطْعِمَۃِ الْمَجُوسِ ؛ مِنْ جُبْنِہِمْ وَمِنْ خُبْزِہِمْ ، فَأَکَلُوا وَلَمْ یَسْأَلُوا عَنْ شَیْئٍ مِنْ ذَلِکَ۔
(٢٤٨٥٨) حضرت ابو وائل اور حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ جب مسلمان لوگ آئے تو انھیں مجوسیوں کے کھانے میں سے، ان کی پنیر اور ان کی روٹیاں ملیں۔ پس ان لوگوں نے اسی کو کھالیا اور ان میں سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کیا۔

24858

(۲۴۸۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَأْکُلَ مِمَّا طَبَخَ الْمَجُوسُ فِی قُدُورِہِمْ ، وَلَمْ یَکُنْ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَأْکُلَ مِنْ طَعَامِہِمْ مِمَّا سِوَی ذَلِکَ ؛ خُبْزًا ، أَوْ سَمْنًا ، أَوْ کَامِخًا ، أَوْ شِیرَازًا ، أَوْ لَبَنًا۔
(٢٤٨٥٩) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ مجوسی لوگ ، اپنی ہانڈیوں مں م جو کھانا پکائیں ۔ اس میں سے کھایا جائے ۔ اور وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ ان کے کھانوں میں مندرجہ ذیل اشیاء کے علاوہ کچھ کھایا جائے۔ روٹی، گھی، چٹنی، پانی نکالا دودھ، یا دودھ۔

24859

(۲۴۸۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِخُبْزِ الْمَجُوسِ۔
(٢٤٨٦٠) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجوسیوں کی روٹی میں کوئی حرج نہیں۔

24860

(۲۴۸۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لاَ تَأْکُلْ مِنْ طَعَامِ الْمَجُوسِ إِلاَّ الْفَاکِہَۃَ۔
(٢٤٨٦١) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ تم مجوسیوں کے کھانے میں سے میوہ جات کے علاوہ کچھ نہ کھاؤ۔

24861

(۲۴۸۶۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ، قَالَ : کُنَّا فِی غَزَاۃٍ لَنَا فَلَقِینَا أُنَاسًا مِنَ الْمُشْرِکِینَ ، فَأَجْہَضْنَاہُمْ عَنْ مَلَّۃٍ لَہُمْ ، فَوَقَعْنَا فِیہَا فَجَعَلْنَا نَأْکُلُ مِنْہَا ، وَکُنَّا نَسْمَعُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنَّہُ مَنْ أَکَلَ الْخُبْزَ سَمِنَ ، فَلَمَّا أَکَلْنَا تِلْکَ الْخُبْزَۃَ جَعَلَ أَحَدُنَا یَنْظُرُ فِی عِطْفَیْہِ ، ہَلْ سَمِنَ ؟۔
(٢٤٨٦٢) حضرت ابو برزہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے ایک جہادی سفر میں تھے کہ ہمیں مشرکین میں سے کچھ لوگ ملے۔ پس ہم نے انھیں ان کی بھوبھل سے پیچھے ہٹا دیا اور ہم اس میں چلے گئے اور ہم اس سے (تیار شدہ) کھانا کھانے لگے۔ اور ہم نے جاہلیت میں یہ بات سنی ہوئی تھی کہ جو (یہ) روٹی کھاتا ہے وہ موٹا ہوجاتا ہے۔ چنانچہ جب ہم نے یہ روٹیاں کھائیں تو ہم میں سے (ہر) ایک اپنے دائیں بائیں دیکھنے لگا کہ کیا وہ موٹا ہوا ہے ؟

24862

(۲۴۸۶۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، قَالاَ : کَانَ الْمُشْرِکُونَ یَجِیئُونَ بِالسَّمْنِ فِی ظُرُوفِہِمْ ، فَیَشْتَرِیہِ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ فَیَأْکُلُونَہُ ، وَنَحْنُ نَأْکُلُہُ۔
(٢٤٨٦٣) حضرت حسن اور حضرت محمد سے روایت ہے۔ یہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ مشرکین اپنے برتنوں میں گھی لے کر آتے تھے اور اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ اور دیگر مسلمان خریدتے تھے اور کھاتے تھے اور ہم بھی اس کو کھاتے تھے۔

24863

(۲۴۸۶۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَنِ السَّمْنِ الْجَبَلِیِّ ؟ فَقَالَ : الْعَرَبِیُّ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْہُ ، وَإِنَّا لَنَأْکُلُ مِنَ الْجَبَلِیِّ۔
(٢٤٨٦٤) حضرت منصور سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے پہاڑی گھی کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے فرمایا : مجھے عربی گھی اس سے زیادہ پسند ہے۔ اور ہم پہاڑی گھی بھی کھاتے تھے۔

24864

(۲۴۸۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالسَّمْنِ الْجَبَلِیِّ بَأْسًا۔
(٢٤٨٦٥) حضرت ابن عون، حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ پہاڑی گھی میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔

24865

(۲۴۸۶۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ السَّمْنَ ، وَلاَ نَأْکُلُ الْوَدَکَ ، وَلاَ نَسْأَلُ عَنِ الظُّرُوفِ۔
(٢٤٨٦٦) حضرت ابو عثمان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ گھی تو کھایا کرتے تھے لیکن ہم چربی نہیں کھایا کرتے تھے۔ اور ہم برتنوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کرتے تھے۔

24866

(۲۴۸۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ کَانَ یَکْرَہُ مِنَ السَّمْنِ مَا یَجِیئُ مِنْ ہَذَا ، یَعْنِی الْجَبَلَ ، وَلاَ یَرَی بَأْسًا بِمَا یَجِیئُ مِنْ ہَاہُنَا ، یَعْنِی الْبَادِیَۃَ۔
(٢٤٨٦٧) حضرت محمد سے روایت ہے کہ حضرت عامر بن عبداللہ اس جگہ ۔۔۔ پہاڑ، کوہستان ۔۔۔ سے آنے والے گھی کو ناپسند کرتے تھے اور اس گھی میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ جو یہاں سے ۔۔۔ جنگل سے ۔۔۔ آتا تھا۔

24867

(۲۴۸۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ السَّمْنِ الْمَائِیِّ بَأْسًا۔
(٢٤٨٦٨) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ پانی والے گھی کو کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24868

(۲۴۸۶۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : کَانُوا یَنْقُلُونَ السَّمْنَ الْجَبَلِیَّ بِمَائِ الْجُبْنِ۔
(٢٤٨٦٩) حضرت ابو رزین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ پہاڑی گھی کو پنیر کے پانی کے ساتھ نقل کرتے تھے۔

24869

(۲۴۸۷۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ ، عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَغْزُو أَرْضَ الْعَدُوِّ فَنَحْتَاجُ إِلَی آنِیَتِہِمْ ، قَالَ : اسْتَغْنُوا عنہا مَا اسْتَطَعْتُمْ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَیْرَہَا فَاغْسِلُوہَا ، وَکُلُوا فِیہَا وَاشْرَبُوا۔ (طبرانی ۵۶۸)
(٢٤٨٧٠) حضرت ابو ثعلبہ خشنی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم دشمن کی سرزمین پر جنگ کرتے ہیں تو ہمیں ان کے برتنوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس قدر ہو سکے تم ان برتنوں سے مستغنی رہو، اور اگر تم ان برتنوں کے علاوہ کوئی اور برتن نہ پاؤ تو پھر تم انہی کو دھو لو اور ان میں کھاؤ پیو۔ “

24870

(۲۴۸۷۱) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْضَ الْمُشْرِکِینَ ، فَلاَ نَمْتَنِعُ أَنْ نَأْکُلَ فِی آنِیَتِہِمْ ، وَنَشْرَبَ فِی أَسْقِیَتِہِمْ۔ (ابوداؤد ۳۸۳۴۔ احمد ۳/۳۲۷)
(٢٤٨٧١) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ مشرکین کے علاقہ میں جہاد کرتے تھے۔ اور ہم مشرکین کے کھانے کے برتنوں میں کھانے سے اور پینے کے برتنوں میں پینے سے نہیں رکتے تھے۔

24871

(۲۴۸۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْقُشَیْرِیِّ أَبِی الْمِنْہَالِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَظْہَرُونَ عَلَی الْمُشْرِکِینَ ، فَیَأْکُلُونَ فِی أَوْعِیَتِہِمْ ، وَیَشْرَبُونَ فِی أَسْقِیَتِہِمْ۔
(٢٤٨٧٢) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ مشرکین پر غالب آتے تھے اور ان کے کھانے کے برتنوں میں کھاتے اور پینے کے برتنوں میں پیتے تھے۔

24872

(۲۴۸۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرِ ، عَنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ نُجَیّ ؛ أَنَّ حُذَیْفَۃَ اسْتَسْقَی ، فَأتَاہُ دِہْقَانُ بِبَاطِیَّۃً فِیہَا خَمْرٌ ، فَغَسَلَہَا وَشَرِبَ فِیہَا۔
(٢٤٨٧٣) حضرت عبداللہ بن نجی سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ نے پانی مانگا پس ایک دہقان ان کے پاس شراب پینے میں استعمال ہونے والا برتن لایا جس میں شراب تھی۔ تو آپ نے اس کو دھو لیا اور اس میں پانی پی لیا۔

24873

(۲۴۸۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ آنِیَۃَ الْکُفَّارِ ، فَإِنْ لَمْ یَجِدُوا مِنْہَا بُدًّا غَسَلُوہَا وَطَبَخُوا فِیہَا۔
(٢٤٨٧٤) حضرت ابن عون، حضرت ابن سیرین کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کفار کے برتنوں (کے استعمال) کو ناپسند کرتے تھے۔ لیکن اگر لوگوں کو اس سے کوئی چارہ نہ ہو تو پھر ان برتنوں کو دھو لیں اور ان میں پکا لیں۔

24874

(۲۴۸۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِذَا احْتَجْتُمْ إِلَی قُدُورِ الْمَجُوسِ وَآنِیَتِہِمْ ، فَاغْسِلُوہَا وَاطْبُخُوا فِیہَا۔
(٢٤٨٧٥) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب تمہیں مجوسیوں کے برتن اور ہانڈیوں کی ضرورت پیش آئے ۔ تو تم ان کو دھو لو اور ان میں پکا لو۔

24875

(۲۴۸۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْوَلِیدِ الشَّنِّی ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ قُدُورِ الْمَجُوسِ ؟ فَقَالَ : اغْسِلْہَا وَاطْبُخْ فِیہَا۔
(٢٤٨٧٦) حضرت عمر بن الولید بن شعبی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے پوچھا۔ مجوسیوں کی ہانڈیوں کے بارے میں ؟ تو انھوں نے کہا۔ تم ان کو دھو لو اور ان میں پکا لو۔

24876

(۲۴۸۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ؛ سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ ، فَمَاتَتْ ؟ فَقَالَ : أَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا ، وَکُلُوہُ۔ (بخاری ۵۵۳۸۔ ابوداؤد ۳۸۳۷)
(٢٤٨٧٧) حضرت میمونہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ ایک چوہا گھی میں گرگیا اور مرگیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” چوہے کو اور اس کے اردگرد کو نکال پھینکو اور بقیہ کو کھالو۔ “

24877

(۲۴۸۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ مَاتَتْ فِی سَمْنٍ ؟ فَقَالَ : فَأَمَرَ بِہَا أَنْ تُؤْخَذَ وَمَا حَوْلَہَا فَتُطْرَحَ۔ (ابوداؤد ۳۸۳۸)
(٢٤٨٧٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ ایک چوہا گھی میں مرگیا ہے ؟ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ چوہا اور اس کے ارد گرد گھی کو نکال کر پھینک دیا جائے۔

24878

(۲۴۸۷۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ ، قَالَ : إِنْ کَانَ ذَائِبًا فَأَہْرِقْہُ ، وَإِنْ کَانَ جَامِدًا فَأَلْقِہَا وَمَا حَوْلَہَا ، وَکُلْ بَقِیَّتَہُ۔
(٢٤٨٧٩) حضرت میسرہ، حضرت علی سے گھی میں گرنے والے چوہے کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو گھی گرا دو ۔ اور اگر گھی منجمد ہے تو پھر چوہے کو اور اس کے ارد گرد گھی کو نکال کر پھینک دو اور بقیہ گھی کھالو۔

24879

(۲۴۸۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ الأَشْعَرِیَّ سُئِلَ عَنْ سَمْنٍ مَاتَ فِیہِ وَزَغٌ ؟ فَقَالَ : بِیعُوہ بَیْعًا ، وَلاَ تَبِیعُوہُ مِنْ مُسْلِمٍ۔
(٢٤٨٨٠) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت اشعری سے اس گھی کے بارے میں سوال کیا گیا جس میں چھپکلی مرچکی تھی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو کسی طرح بیچ دو لیکن یہ کسی مسلمان کو نہ بیچنا۔

24880

(۲۴۸۸۱) حَدَّثَنَا ہُشَیمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ جُرَذًا وَقَعَ فِی قِدْرٍ لآلِ ابْنِ عُمَرَ ، فَسُئِلَ ؟ فَقَالَ : انْتَفِعُوا بِہِ ، وَادْہِنُوا بِہِ الأَدَمَ۔
(٢٤٨٨١) حضرت نافع سے روایت ہے کہ ایک بڑا چوہا ، حضرت ابن عمر کے گھر والوں کی ہانڈی میں گرگیا تھا پس اس کے بارے میں سوال گیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : تم اس کے ذریعہ نفع حاصل کرو اور اس کے ذریعہ سالن کو روغنی کرلو۔

24881

(۲۴۸۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ ؛ أَنَّ جَرًّا لآلِ ابْنِ عُمَرَ فِیہِ عِشْرُونَ فَرْقًا مِنْ سَمْنٍ ، أَوْ زِیَادَۃٌ ، وَقَعَتْ فِیہِ فَأْرَۃٌ فَمَاتَتْ ، فَأَمَرَہُمَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ یَسْتَصْبِحُوا بِہِ۔
(٢٤٨٨٢) حضرت صفیہ بنت ابن عبید سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر کے گھر والوں کا ایک گھڑا تھا جس میں بیس فرق (خاص پیمانہ ہے) یا اس سے زیادہ گھی تھا۔ اس میں ایک چوہا گر کر مرگیا تو حضرت ابن عمر نے گھر والوں کو حکم دیا کہ اس گھی سے چراغ جلا لیں۔

24882

(۲۴۸۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْیُنٍ ، عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ أَبِی الأَسْوَدِ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَمَاتَتْ ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا حَرَّمَ اللَّہُ مِنَ الْمَیْتَۃِ لَحْمَہَا وَدَمَہَا۔
(٢٤٨٨٣) حضرت ابو جرب بن ابی الاسود سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود سے اس چوہے کے متعلق سوال کیا گیا جو گھی میں گرا اور مرگیا ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے صرف مردار کا گوشت اور اس کا خون حرام کیا ہے۔

24883

(۲۴۸۸۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبُو قُبَیْلٍ ، عَنْ تُبَیعٍ بْنِ امْرَأَۃِ کَعْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ فِی الزَّیْتِ تَقَعُ فِیہِ الْفَأْرَۃُ ، فَتَمُوتُ : إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ أَکْلُہُ لِمُسْلِمٍ ، وَلاَ لِیَہُودِیٍّ ، وَلاَ لِنَصْرَانِیٍّ۔
(٢٤٨٨٤) حضرت عبداللہ بن عمرونے اس زیتون کے تیل کے بارے میں جس میں چوہا گر کر مرجائے فرمایا : کہ کسی مسلمان، کسی یہودی اور کسی عیسائی کے لیئے اس کا کھانا حلال نہیں ہے۔

24884

(۲۴۸۸۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ جُمَیْلِ بْنِ عُبَیْدٍ الطَّائِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ جَدِّہِ أَنَسٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ ، أَوِ الزَّیْتِ؟ قَالَ: إِنْ کَانَ جَامِدًا أُخِذَتْ وَمَا حَوْلَہَا فَأُلْقِیَ، وَأُکِلَ مَا بَقِیَ ، وَإِنْ کَانَ ذَائِبًا اسْتَصْبِحُوا بِہِ۔
(٢٤٨٨٥) حضرت ثمامہ بن عبداللہ بن انس، اپنے دادا حضرت انس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے گھی یا زیتون کے تیل میں گرنے والے چوہے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ انھوں نے فرمایا : اگر گھی منجمد ہے تو چوہے اور اس کے اردگرد کے گھی کو پکڑ کر باہر نکال دیں گے اور باقی کھالیا جائے گا اور اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو اس کو چراغ جلانے میں استعمال کریں گے۔

24885

(۲۴۸۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : إِنْ کَانَ جَامِدًا فَأَلْقِہَا وَمَا یَلِیہَا ، وَکُلْ مَا بَقِیَ ، وَإِنْ کَانَ مَائِعًا فَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٤٨٨٦) حضرت ثابت بن حجاج سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے فرمایا : اگر گھی منجمد ہے تو چوہے اور اس کے ارد گرد کو باہرنکال پھینکو اور باقی کو کھالو اور اگر گیح سیال ہے تو پھر اس کو نہ کھاؤ۔

24886

(۲۴۸۸۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا وَقَعَ الْجُرَدُ فِی السَّمْنِ الذَّائِبِ فَمَاتَتْ فِیہِ لَمْ یُؤْکَلْ ، وَإِنْ کَانَ جَامِدًا أُلْقِیَ الْجُرَدُ وَمَا حَوْلَہُ ، وأَُکِلَ مَا سِوَی ذَلِکَ۔
(٢٤٨٨٧) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب بڑا چوہا، پگھلے ہوئے گھی میں گرجائے اور اسی میں مرجائے تو یہ گھی نہیں کھایا جائے گا اور گر یہ گھی منجمد ہو تو پھر چوہا ، اور اس کے اردگرد کو باہر نکال پھینکیں گے۔ اور اس کے سوا کو کھا لیں گے۔

24887

(۲۴۸۸۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی یُونُسُ ، أَنَّ الْحَسَنَ وَمُحَمَّدًا ، قَالاَ : لَہُ ذَلِکَ۔
(٢٤٨٨٨) حضرت حسن اور حضرت محمد سے روایت ہے، یہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ آدمی کو یہ اختیار ہے۔

24888

(۲۴۸۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَ ذَلِکَ۔
(٢٤٨٨٩) حضرت شعبی سے ایسی ہی روایت ہے۔

24889

(۲۴۸۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ کَانَ جَامِدًا فَأَلْقِہَا وَمَا یَلِیہَا وَکُلْ مَا بَقِیَ ، وَإِنْ کَانَ ذَائِبًا فَاسْتَصْبِحْ بِہِ وَلاَ تَأْکُلْہُ۔
(٢٤٨٩٠) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر گھی منجمد ہو تو پھر تم چوہا اور اس کے ارد گرد کو باہر نکال دو اور بقیہ کو کھالو۔ اور اگر گھی پگھلا ہوا ہے تو پھر تم اس سے چراغ روشن کرلو لیکن اس کو کھاؤ نہیں۔

24890

(۲۴۸۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ؛ أَنَّ فَأْرَۃً وَقَعَتْ فِی زَیْتٍ ، فَسَأَلُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : اسْتَصْبِحُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ وَکَانَ مَکْحُولٌ یَقُولُ : إذَا وَقَعَتْ فِی السَّمْنِ ، فَکَانَ جَامِدًا أُلْقِیَ وَمَا حَوْلَہُ وَأُکِلَ مَا سِوَی ذَلِکَ ، وَإِنْ کَانَ ذَائِبًا لَمْ یُؤْکَلْ مِنْہُ شَیْئٌ۔
(٢٤٨٩١) حضرت مکحول سے روایت ہے کہ زیتون کے تیل میں ایک چوہا گرگیا تھا تو لوگوں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کے ذریعہ چراغ روشن کرلو۔ لیکن اس کو کھاؤ نہیں ۔ “ حضرت مکحول فرمایا کرتے تھے کہ جب چوہا گھی میں گرجائے اور گھی منجمد ہو تو چوہے کو اور اس کے اردگرد کو باہر نکال پھینکو اور اس کے علاوہ کو کھالو۔ اور اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو پھر اس میں سے کچھ بھی نہیں کھایا جائے گا۔

24891

(۲۴۸۹۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ جَامِدٍ ؟ فَأَمَرَ أَنْ یُلْقَی مَا حَوْلَہَا ، وَیُؤْکَلُ بَقِیَّتُہُ۔
(٢٤٨٩٢) حضرت عکرمہ، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے خشک گھی میں گرے ہوئے چوہے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : (چوہا اور) اس کے ارد گرد کو باہر نکال کر پھینک دیا جائے گا اور بقیہ کو کھالیا جائے گا۔

24892

(۲۴۸۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَسُئِلَ عَنِ الْجُبْنِ ؟ قَالَ : ضَعِ السِّکِّینَ فِیہِ ، وَاذْکُرِ اسْمَ اللہِ ، وَکُلْ۔
(٢٤٨٩٣) حضرت ابو حمزہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو سنا جبکہ ان سے پنیر کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ انھوں نے فرمایا : اس میں چھری رکھو اور اللہ کا نام لو اور کھا جاؤ۔

24893

(۲۴۸۹۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ الأَزْدِیِّ ، قَالَ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ ؟ فَقَالَ : مَا یَأْتِینَا مِنَ الْعِرَاقِ شَیْئٌ ہُوَ أَعْجَبُ إِلَیْنَا مِنْہُ۔
(٢٤٨٩٤) حضرت ابو حیان ازدی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے پنیر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : ہمیں عراق سے آنے والی اشیاء میں سے کوئی چیز اس سے زیادہ محبوب نہیں ہے۔

24894

(۲۴۸۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ قَرْظَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَر : کُلُوا الْجُبْنَ فَإِنَّہ لَبَأٌ وَلَبَنٌ۔
(٢٤٨٩٥) حضرت قرطۃ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : تم پنیر کھالیا کرو کیونکہ یہ کھیس اور دودھ ہے۔

24895

(۲۴۸۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ تَمْلِکَ ، قَالَتْ : سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ ؟ فَقَالَتْ : ضَعِی فِیہِ سِکِّینَکِ ، وَاذْکُرِی اسْمَ اللہِ جَلَّ وَعَزَّ ، وَکُلِی۔
(٢٤٨٩٦) حضرت تملک سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ سے پوچھا۔ تو انھوں نے فرماما۔: تم اس میں اپنی چھری رکھو اور اللہ عزوجل کا نام لو اور کھالو۔

24896

(۲۴۸۹۷) حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالُوا : کُلُوا الْجُبْنَ عَرْضًا۔
(٢٤٨٩٧) حضرت ابن الحنفیہ سے لوگ روایت کرتے ہیں کہ تم پنیر کو پہلو سے کھاؤ۔

24897

(۲۴۸۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ رَبِیعَۃَ ، عَنْ خَالَتِہِ ، قَالَتْ : جَائَنَا جُبْنٌ مِنَ الْعِرَاقِ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَی عَائِشَۃَ ، فَقَالَتْ : کُلِی وَأَطْعِمِینِی۔
(٢٤٨٩٨) حضرت ربیعہ، اپنی خالہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : ہمیں عراق سے پنیرآیا پس میں نے حضرت عائشہ کی طرف بھیج دیا تو انھوں نے فرمایا۔ تم خود بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ۔

24898

(۲۴۸۹۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُغِیرَۃُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ : اُذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَی الْجُبْنِ وَکُلُوا ، قَالَ إبْرَاہِیمُ : فَلَمَّا سَافَرْنَا إلَی ہَذِہِ الْجِبَالِ فَرَأَیْنَا مِنْ صَنِیعِ الأَعَاجِمِ مَا رَأَیْنَا کَرِہْنَاہُ ، إِلاَّ أَنْ نسْأَلَ عَنْہُ۔
(٢٤٨٩٩) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک تحریر میں فرمایا : پنیر پر اللہ کا نام لو اور اس کو کھاؤ۔ حضرت ابراہیم کہتے ہیں کہ پس جب ہم نے ان پہاڑوں کی جانب سفر کیا تو ہم نے عجمی لوگوں کے مصنوعات میں جو کچھ دیکھا تو ہم نے اس کو ناپسند سمجھا۔ اِلّا یہ کہ ہم اس کے بارے میں سوال کریں۔

24899

(۲۴۹۰۰) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ السَّکَنِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ تَأْکُلُوا مِنَ الْجُبْنِ إِلاَّ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ۔
(٢٤٩٠٠) حضرت قیس بن سکن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : صرف وہ پنیر کھاؤ جس کو مسلمان یا اہل کتاب تیار کریں۔

24900

(۲۴۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الرَّازِیّ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، عَنْ سُوَیْد ، غُلاَمٍ کَانَ لِسَلْمَانَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ خَیْرًا ، قَالَ : لَمَّا افْتَتَحْنَا الْمَدَائِنَ خَرَجَ النَّاسُ فِی طَلَبِ الْعَدُوِّ ، قَالَ : قَالَ سَلْمَانُ : وَقَدْ أَصَبْنَا سَلَّۃً ، فَقَالَ : افْتَحُوہَا فَإِنْ کَانَ طَعَامًا أَکَلْنَاہُ ، وَإِنْ کَانَ مَالاً دَفَعْنَاہُ إِلَی ہَؤُلاَئِ ، قَالَ : فَفَتَحْنَاہَا فَإِذَا أَرْغِفَۃٌ حُوَّارَی ، وَإِذَا جُبْنَۃٌ وَسِکِّینٌ ، قَالَ : وَکَانَ أَوَّلُ مَا رَأَتِ الْعَرَبُ الْحُوَّاری ، فَجَعَلَ سَلْمَانُ یَصِفُ لَہُمْ کَیْفَ یُعْمَلُ ، ثُمَّ أَخَذَ السِّکِّینَ وَجَعَلَ یَقْطَعُ ، وَقَالَ : بِسْمِ اللہِ کُلُوا۔
(٢٤٩٠١) حضرت سوید سے روایت ہے ۔۔۔یہ حضرت سلمان کے غلام تھے اور ان کی اچھی تعریف کرتے تھے ۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے مدائن کو فتح کرلیا تو لوگ دشمن کی تلاش میں نکلے۔۔۔ اس دوران ہمیں ایک ٹوکری ملی۔ اسے دیکھ کر حضرت سلمان نے کہا کہ اگر اس میں کھانا ہے تو ہم اسے کھائیں گے، اگر مال ہے تو ہم انھیں واپس دیں گے۔ جب ہم نے اسے کھولا تو اس میں خاص قسم کی کچھ روٹیاں، پنیر اور چھری تھی۔ یہ چیز عربوں نے پہلی بار دیکھی تھی۔ حضرت سلمان نے لوگوں کو بتایا کہ یہ کیسے بنائی جاتی ہیں پھر انھوں نے چھری سے اسے کاٹا او فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ کھاؤ۔

24901

(۲۴۹۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ، قَالاَ: لاَ بَأْسَ بِمَا صَنَعَ أَہْلُ الْکِتَابِ مِنَ الْجُبْنِ۔
(٢٤٩٠٢) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین سے روایت ہے، یہ دونوں کہتے ہیں کہ اہل کتاب جو پنیر بنائیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24902

(۲۴۹۰۳) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْجُبْنِ ؟ فَقَالَ : مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ۔
(٢٤٩٠٣) حضرت عبد الملک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے پنیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : مسلمان اور اہل کتاب جو تیار کریں (وہ حلال ہے) ۔

24903

(۲۴۹۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ : لاَ تَأْکُلْ مِنَ الْجُبْنِ إِلاَّ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ ، وَالْیَہُودُ ، وَالنَّصَارَی ، فَأَمَّا الْمَجُوسُ فَلاَ تَحِلُّ لَنَا ذَبَائِحُہُمْ ، فَکَیْفَ یَحِلُّ لَنَا جُبْنُہُمْ ؟۔
(٢٤٩٠٤) حضرت عبد الملک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو کہتے سُنا۔ تم صرف وہی پنیر کھاؤ جس کو مسلمان، یہودی یا عیسائی تیار کریں۔ رہے مجوسی لوگ تو ان کا ذبیحہ ہمارے لیے حلال نہیں ہے۔ تو ان کا پنیر ہمارے لیئے کس طرح حلال ہوگا ؟

24904

(۲۴۹۰۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، وَإِبْرَاہِیمَ ، قَالاَ : لَمَّا قَدِمَ الْمُسْلِمُونَ أَصَابُوا مِنْ أَطْعِمَۃِ الْمَجُوسِ ، مِنْ خُبْزِہِمْ وَجُبْنِہِمْ ، فَأَکَلُوا وَلَمْ یَسْأَلُوا عَنْ ذَلِکَ ، وَوُصِفَ الْجُبْنُ لِعُمَرَ ، فَقَالَ : اُذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ ، وَکُلُوہُ۔
(٢٤٩٠٥) حضرت ابو وائل اور حضرت ابراہیم سے روایت ہے، یہ دونوں حضرات کہتے ہیں کہ جب مسلمان پہنچے تو انھوں نے مجوسیوں کے کھانوں میں سے ان کی روٹیاں اور ان کی پنیر ملی ۔ سب انھوں نے (اس کو) کھالیا۔ اور انھوں نے اس کے متعلق کچھ معلوم نہیں کیا۔ حضرت عمر کے ہاں پنیر کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اس پر اللہ کا نام لو اور اس کو کھا جاؤ۔

24905

(۲۴۹۰۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَمَّا أَتَیْنَا الْجَبَلَ فَرَأَیْنَا صَنِیعَہُمْ ،کَرِہْنَاہُ۔
(٢٤٩٠٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب ہم پہاڑی علاقہ میں آئے اور ہم نے اُن (پہاڑیوں) کی مصنوعات دیکھیں تو ہم نے اس کو ناپسند کیا۔

24906

(۲۴۹۰۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ أُمِّ مُوسَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِذَا لَمْ تَدْرُوا مَنْ صَنَعَہُ ، فَاذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ ، وَکُلُوہُ۔
(٢٤٩٠٧) حضرت علی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب تمہیں یہ بات معلوم نہ ہو کہ پنیر کس نے تیار کیا ہے تو تم اس پر اللہ کا نام لو اور اس کو کھا جاؤ۔

24907

(۲۴۹۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ ، قَالَ : ذَکَرْنَا الْجُبْنَ عِنْدَ عُمَرَ، فَقُلْنَا لَہُ : إِنَّہُ یُصْنَعُ فِیہِ أَنَافِح الْمَیْتَۃِ ، فَقَالَ : سَمُّوا عَلَیْہِ وَکُلُوہُ۔
(٢٤٩٠٨) حضرت عمرو بن شرحبییل سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عمر کے ہاں پنیر کا ذکر کیا اور ہم نے ان سے کہا۔ یہ اس طرح سے تیار کی جاتی ہے کہ اس میں مردار کے اعضاء کی آمیزش ہوتی ہے۔ تو حضرت عمر نے فرمایا ! تم اس پر خدا کا نام لے لو اور اس کو کھا جاؤ۔

24908

(۲۴۹۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَحْشٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْجُبْنِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، ضَعِ السِّکِّینَ ، وَاذْکُرِ اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ وَکُلْ۔
(٢٤٩٠٩) حضرت حسن بن علی کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے پنیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تم اس پر چھری رکھ دو اور اس پر اللہ کا نام لے دو اور کھا جاؤ۔ “

24909

(۲۴۹۱۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَذْکُرُ : أَنَّ طَلْحَۃَ کَانَ یَضَعُ السِّکِّینَ ، وَیَذْکُرُ اسْمَ اللہِ ، وَیَقْطَعُ وَیَأْکُلُ۔
(٢٤٩١٠) حضرت عمرو بن عثمان، حضرت موسیٰ بن طلحہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے موسیٰ کو یہ کہتے سُنا کہ حضرت طلحہ چھری (پنیر پر) رکھتے اور اللہ کا نام پڑھتے اور پنیر کو کاٹ کر کھالیتے۔

24910

(۲۴۹۱۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الزِّبْرِقَانِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْجُبْنِ۔
(٢٤٩١١) حضرت ابو رزین سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ پنیر میں کوئی حرج نہیں ہے۔

24911

(۲۴۹۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کَانُوا یَتَزَوَّدُونَ الْجُبْنَ فِی أَسْفَارِہِمْ۔
(٢٤٩١٢) حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ اپنے سفروں میں پنیر کو زاد راہ کے طور پر لے جاتے تھے۔

24912

(۲۴۹۱۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ بِجُبْنَۃٍ ، فَقِیلَ : إِنَّ ہَذَا طَعَامٌ یَصْنَعُہُ الْمَجُوسُ ، فَقَالَ : اُذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ ، وَکُلُوہُ۔ (ابوداؤد ۳۸۱۵)
(٢٤٩١٣) حضرت شعبی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں غزوہ تبو ک کے موقع پر پنیر لایا گیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا۔ یہ وہ کھانا ہے جس کو مجوسی لوگ تیار کتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اس پر اللہ کا نام لو اور اس کو کھاؤ۔ “

24913

(۲۴۹۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَالِمٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَأْکُلُ الْجُبْنَ الْکُوفِیَّ۔
(٢٤٩١٤) حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت سالم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کوفی پنیر کھایا کرتے تھے۔

24914

(۲۴۹۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ ، قَالَ : حدَّثَنَا النَّوْشَجَانُ أَبُو الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْجُبْنِ ؟ فَقَالَ : مَا یَأْتِینَا مِنَ الْعِرَاقِ فَاکِہَۃ أَعْجَبُ إِلَیْنَا مِنَ الْجُبْنِ۔
(٢٤٩١٥) حضرت نوشجان ابو المغیرہ بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس سے پنیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہمیں ملک عراق سے کوئی ایسا میوہ نہیں آتا جو ہمیں اس سے زیادہ پسند ہو۔

24915

(۲۴۹۱۶) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ ؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : وَمَا الْجُبْنُ ؟ قَال : مِن اللَّبَن ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : کُلِ الْجُبْنَ وَاشْرَبْہُ ، فَقَالَ : إِنَّ فِیہِ مَیْتَۃً ؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ : فَلاَ تَأْکُلِ الْمَیْتَۃَ۔
(٢٤٩١٦) حضرت سعید بن عبیدہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر سے پنیر کے بارے میں سوال کیا ؟ تو حضرت ابن عمر نے اس سے پوچھا۔ پنیر کیا ہوتا ہے ؟ اس نے کہا۔ دودھ سے بنتا ہے۔ حضرت ابن عمر نے اس سے کہا۔ پنیر کو کھاؤ بھی اور پیو بھی ۔ اس آدمی نے کہا اس میں مردار بھی ہوتا ہے۔ حضرت ابن عمر نے اس سے کہا۔ تم مردار کو نہ کھاؤ۔

24916

(۲۴۹۱۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ الأَزْدِیِّ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : إِنَّا نُسَافِرُ فَنَمُرُّ بِالرُّعْیَانِ ، وَالصَّبِیِّ ، وَالْمَرْأَۃِ ، فَیُطْعِمُونَا لَحْمًا مَا نَدْرِی مَا جِنْسہ ؟ فَقَالَ : مَا أَطْعَمَکَ الْمُسْلِمُونَ فَکُلْ۔
(٢٤٩١٧) حضرت علی ازدی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے کہا۔ ہم لوگ سفر کرتے ہیں اور اس دوران ہم چرواہوں، بچوں اور عورتوں کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ ہمیں گوشت کھلاتے ہیں جبکہ ہمیں اس گوشت کی جنس معلوم نہیں ہوتی ؟ حضرت ابن عمر نے فرمایا : مسلمانِ جو کھانا تمہیں کھلائیں تو تم اس کو کھالو۔

24917

(۲۴۹۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إِذَا دَخَلْتَ عَلَی أَخِیکَ الْمُسْلِمِ فَأَطْعَمَک طَعَامًا فَکُلْ وَلاَ تَسْأَلْ ، فَإِنْ سَقَاکَ شَرَابًا فَاشْرَبْ وَلاَ تَسْأَلْ ، فَإِنْ رَابَکَ مِنْہُ شَیْئٌ فَشُجَّہُ بِالْمَائِ۔
(٢٤٩١٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب تم اپنے مسلمان بھائی کے پاس جاؤ اور وہ تمہیں کوئی چیز کھلائے تو تم کھالو اور سوال نہ کرو۔ پس اگر وہ تمہیں کوئی مشروب پلائے تو تم پی لو اور اس سے سوال نہ کرو۔ پھر اگر تمہیں اس میں سے کوئی چیز شک میں ڈالے تو تم اس میں پانی ملا لو۔

24918

(۲۴۹۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَرَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : إِذَا دَخَلْتَ عَلَی رَجُلٍ لاَ تَتَّہِمُہُ فِی بَطْنِہِ ، فَکُلْ مِنْ طَعَامِہِ ، وَاشْرَبْ مِنْ شَرَابِہِ۔
(٢٤٩١٩) حضرت عمر انصاری سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو کہتے سُنا کہ جب تم کسی ایسے آدمی کے ہاں جاؤ جس کو تم اس کے پیٹ کے بارے میں قابل تہمت خیال نہ کرو۔ تو تم اس کے کھانے میں سے کھاؤ اور اس کے مشروب میں سے پی لو۔

24919

(۲۴۹۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَا وَجَدْتَ فِی بَیْتِ الْمُسْلِمِ ، فَکُلْ۔
(٢٤٩٢٠) حضرت جابر سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ تمہیں مسلمان کے گھر میں جو چیز ملے تم اس کو کھا سکتے ہو۔

24920

(۲۴۹۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی رَاعٍ دَعَانَا لِطَعَامٍ ، وَأَتَانَا بِنَبِیذٍ فَکَرِہْتُہُ ، فَأَخَذَہُ عَلِیٌّ ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ ابْنُ الْحُسَیْنِ بْنُ عَلِیٍّ فَشَرِبَہُ ، وَقَالَ : إِذَا دَخَلْتَ عَلَی أَخِیکَ الْمُسْلِمِ فَکُلْ مِنْ طَعَامِہِ ، وَاشْرَبْ مِنْ شَرَابِہِ۔
(٢٤٩٢١) حضرت یزید بن ابی زیاد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک چرواہے کے ہاں گئے جس نے ہمیں دعوت پر بلایا تھا۔ وہ ہمارے پاس نبیذ لے کر آیا۔ میں نے تو اس کو ناپسند کیا لیکن حضرت علی ۔۔۔راوی ابوبکر کہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ابن حسین بن علی ہوں ۔۔۔نے اس کو لے لیا اور پھر اس کو پی بھی لیا اور فرمایا۔ جب تم اپنے کسی مسلمان بھائی کے پاس جاؤ تو تم اس کے کھانے میں سے کھاؤ او اس کے مشروب میں سے پیو۔

24921

(۲۴۹۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : إِذَا دَخَلْتَ بَیْتَ مُسْلِمٍ فَکُلْ مِنْ طَعَامِہِ ، وَاشْرَبْ مِنْ شَرَابِہِ۔
(٢٤٩٢٢) حضرت موسیٰ بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو کہتے سُنا کہ جب تم کسی مسلمان کے گھر جاؤ تو تم اس کے کھانے میں سے کھاؤ اور اس کے مشروب میں سے پیو۔

24922

(۲۴۹۲۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الأَعْرَابَ یَأْتُونَنَا بِلَحْمٍ لاَ نَدْرِی مَا ہُوَ ، ذُکِرَ اسْمُ اللہِ عَلَیْہِ ، أَمْ لاَ ؟ فَقَالَ : سَمُّوا عَلَیْہِ ، وَکُلُوہُ۔ (بخاری ۲۰۵۷۔ دارمی ۱۹۷۶)
(٢٤٩٢٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ صحابہ نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! دیہاتی لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں جس کے بارے میں ہمیں کوئی علم نہیں ہوتا کہ یہ کیا ہے ؟ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم اس پر بسم اللہ پڑھ لو اور (اس کو) کھالو۔ “

24923

(۲۴۹۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، سَمِعَ أَبَا بَکْرِ بْنَ عُبَیْدِ اللہِ بن عَبْدِ اللہِ ، یُخْبِرُ عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ ، فَإِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ ، وَلِیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ۔ (مسلم ۱۰۵۔ ابوداؤد ۳۷۷۰)
(٢٤٩٢٤) حضرت زہری سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو بکر بن عبید اللہ بن عبداللہ کو اپنے دادا سے، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرکے بیان کرتے سُنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” شیطان، بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔ پس جب تم میں سے کوئی کھائے تو اس کو چاہیے کہ وہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور دائیں ہاتھ سے پیے۔ “

24924

(۲۴۹۲۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِہْقَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ ، وَلْیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ ، وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ۔ (احمد ۳/۲۰۲۔ ابویعلی ۴۲۵۶)
(٢٤٩٢٥) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی کھائے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور دائیں ہاتھ سے پیئے۔ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔ “

24925

(۲۴۹۲۶) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ سَلْمَان، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : لاَ تَأْکُلُوا بِشَمَائِلِکُمْ ، وَلا تَشرَبُوا بِشَمَائِلِکُمْ ، فَإِنَّ آدَمَ أَکَلَ بِشِمَالِہِ وَنَسِیَ ، فَأَوْرَثَہُ ذَلِکَ النِّسْیَانَ۔
(٢٤٩٢٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ تم بائیں ہاتھوں سے نہ کھاؤ۔ اور بائیں ہاتھوں سے نہ پیو۔ حضرت آدم نے بھول کر بائیں ہاتھ سے کھالیا تھا تو اس سے ان کی یادداشت کمزور ہوئی۔

24926

(۲۴۹۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، سَمِعَہُ مِنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ غُلاَمًا فِی حِجْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ یَدِی تَطِیشُ فِی الصَّحْفَۃِ ، فَقَالَ لِی : یَا غُلاَمُ ، سَمِّ اللَّہَ ، وَکُلْ بِیَمِینِکَ ، وَکُلْ مِمَّا یَلِیکَ۔ (بخاری ۵۳۷۶۔ مسلم ۱۰۸)
(٢٤٩٢٧) حضرت وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ کو سُنا کہ آپ نے فرمایا : میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بچپن میں تھا اور میرا ہاتھ پیالہ میں گھوم رہا تھا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا۔ ” اے بچے ! اللہ کا نام لو اور دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ “

24927

(۲۴۹۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بن عُروَۃَ ، عْن أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی وَجْزَۃَ السَّعْدِیِّ ، عَن رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ، عَن عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : دَخَلتُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یَأْکُل ، فَقَالَ : اجْلِسْ یَابُنَی ، وَقُلْ : بِسْمِ اللہِ ، وَکُلْ بِیَمِینِکَ ، وَکُلْ مِمَّا یَلِیکَ۔ (ابوداؤد ۳۷۷۱۔ نسائی ۶۷۵۶)
(٢٤٩٢٨) حضرت عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت کھانا کھا رہے تھے ۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اے بیٹے ! بیٹھ جاؤ۔ بسم اللہ پڑھو اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ۔ “

24928

(۲۴۹۲۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ مُطَرِّفٍ ، عَنْ بُرَیْد بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَجُلاً وَقَدْ ضَرَبَ بِیَدِہِ الْیُسْرَی لِیَأْکُلَ بِہَا، قَالَ: لاَ، إِلاَّ أَنْ تَکُونَ یَدُکَ عَلِیلَۃً، أَوْ مُعْتَلَّۃً۔
(٢٤٩٢٩) حضرت برید بن ابی مریم ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک آدمی کو دیکھا۔ اس نے بائیں ہاتھ سے کھانے کا ارادہ کیا تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا : نہیں۔ مگر یہ صورت ہے کہ تمہارا ہاتھ معذور ہو یا خراب ہو۔

24929

(۲۴۹۳۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبْحٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی جَرْوَۃَ ، عَنْ عَمَّتِہِ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ رَأَتِ امْرَأَۃً تَأْکُلُ بِشِمَالِہَا ، فَنَہَتْہَا۔
(٢٤٩٣٠) حضرت عبید اللہ بن ابی جروہ، اپنی پھوپھی سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے ایک عورت کو دیکھا کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ سے کھا رہی تھی تو آپ نے اس کو منع فرمایا۔

24930

(۲۴۹۳۱) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : شَرِبْتُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ بِشِمَالِی ، فَلَمْ یَنْہَنِی۔
(٢٤٩٣١) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد کے ہاں بائیں ہاتھ سے پانی پیا تو انھوں نے مجھے نہیں روکا۔

24931

(۲۴۹۳۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً أَکَلَ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشِمَالِہِ ، فَقَالَ : کُلْ بِیَمِینِکَ ، قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ، قَالَ : لاَ اسْتَطَعْتَ ، مَا مَنَعَہُ إِلاَّ الْکِبْرُ ، قَالَ : فَمَا رَفَعَہَا إِلَی فِیہِ۔ (مسلم ۱۰۷۔ احمد ۴/۴۵)
(٢٤٩٣٢) حضرت ایاس بن سلمہ سے روایت ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ایک آدمی نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں اپنے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” تم اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ “ اس آدمی نے کہا۔ مجھے اس کی طاقت نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تجھے اس کی طاقت نہ ہو۔ “ اس آدمی کو دایاں ہاتھ سے صرف تکبر مانع تھا۔ راوی کہتے ہیں۔ پس یہ شخص پھر دایاں ہاتھ اپنے منہ تک نہیں اٹھا سکتا تھا۔

24932

(۲۴۹۳۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْکُلَ أَحَدُنَا بِشِمَالِہِ۔ (مسلم ۱۰۴۔ ابوداؤد ۴۱۳۴)
(٢٤٩٣٣) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ ہم میں سے کوئی اپنے بائیں ہاتھ سے کھائے۔

24933

(۲۴۹۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا طَعِمَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَمْسَحْ یَدَہُ حَتَّی یَمُصَّہَا ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ یُبَارَکُ لَہُ فِیہِ۔ (مسلم ۱۶۰۷۔ ابن ماجہ ۳۲۷۰)
(٢٤٩٣٤) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ اپنی انگلیوں کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ وہ ان کو چوس لے۔ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے لیے کھانے کے کس حصہ میں برکت رکھی گئی ہے۔ “

24934

(۲۴۹۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو بْنِ دِینَار ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ طَعَامًا ، فَلاَ یَمْسَحْہَا حَتَّی یَلْعَقَہَا ، أَوْ یُلْعِقَہَا۔ (بخاری ۵۴۵۶۔ مسلم ۱۲۹)
(٢٤٩٣٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ انگلیوں کو صاف نہ کرے یہاں تک کہ وہ انگلیوں کو چاٹ لے یا چٹوا دے۔ “

24935

(۲۴۹۳۶) حَدَّثَنَا سُوَیْد بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَکَلَ لَعِقَ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ ، وَقَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْلُتَ الصَّحْفَۃَ ، وَقَالَ : إِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ یُبَارَکُ لَہُ فِیہِ۔ (مسلم ۱۶۰۷۔ ابوداؤد ۳۸۴۱)
(٢٤٩٣٦) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانا تناول فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی تین انگلیوں کو چاٹ لیتے۔ حضرت انس کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پیالہ کو صاف کریں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کو یہ بات معلوم نہیں ہے کہ اس کے لیئے کھانے کے کس حصہ میں برکت دی گئی ہے۔ “

24936

(۲۴۹۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَعِقَ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ مِنَ الطَّعَامِ۔ (مسلم ۱۳۱۔ نسائی ۶۷۵۲)
(٢٤٩٣٧) حضرت عبد الرحمن بن کعب بن مبارک، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھانے کے بعد اپنی تین انگلیاں چاٹتے ہوئے دیکھا۔

24937

(۲۴۹۳۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ یَصْلُحُ لِمُسْلِمٍ إِذَا أَکَلَ طَعَامًا أَنْ یَمْسَحَ یَدَہُ حَتَّی یَلْعَقَہَا ، أَوْ یُلْعِقَہَا۔
(٢٤٩٣٨) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا ارشاد ہے۔ کسی مسلمان کے لیے یہ بات بہتر نہیں ہے کہ جب وہ کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ کو صاف کرلے یہاں تک کہ اس کو چاٹ لے یا چٹوا لے۔

24938

(۲۴۹۳۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَتَوَضَّأُ مِنْ طَعَامٍ قَطُّ ، وَکَانَ یَلْعَقُ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ ، ثُمَّ یَمْسَحُ یَدَہُ بِالتُّرَابِ۔
(٢٤٩٣٩) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو کھانا کھانے کے بعد کبھی وضو کرتے نہیں دیکھا۔ حضرت ابن عمر کھانے کے بعد اپنی انگلیاں چاٹتے تھے پھر اپنے ہاتھ کو مٹی سے صاف کرلیتے تھے۔

24939

(۲۴۹۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا قُرِّبَ الطَّعَامُ لاَ یَمْسَحُونَ أَیْدِیَہُمْ ، حَتَّی یُنَقُّوہَا بِاللَّعْقِ۔
(٢٤٩٤٠) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے پاس جب کھانا لایا جاتا تو وہ اپنے ہاتھوں کو تب تک صاف نہیں کرتے تھے جب تک وہ انگلیاں چاٹ نہیں لیتے تھے۔

24940

(۲۴۹۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لِعُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ : کُنْتَ تَشْہَدُ طَعَامَ ابْنِ عَبَّاسٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قُلْتُ : فَأَیْش کُنْتَ تَرَاہُ یَصْنَعُ ؟ قَالَ : کُنْتُ أَرَاہُ یَلْعَقُ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ۔
(٢٤٩٤١) حضرت ابن عیینہ سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید اللہ بن ابی یزید سے کہا : تم حضرت ابن عباس کے کھانے میں حاضر ہوتے تھے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ میں نے پوچھا۔ تم نے انھیں کیا عمل کرتے دیکھا ؟ حضرت عبید اللہ نے کہا۔ میں نے انھیں اپنی تین انگلیاں چاٹتے ہوئے دیکھا کرتا تھا۔

24941

(۲۴۹۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَعْقِ الأَصَابِعِ وَالصَّحْفَۃِ ، وَقَالَ : إِنَّکُمْ لاَ تَدْرُونَ فِی أَیِّہِ الْبَرَکَۃُ۔ (مسلم ۱۳۳)
(٢٤٩٤٢) حضرت جابر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیاں اور پیالہ چاٹنے کا حکم فرمایا : اور ارشاد فرمایا : ” تمہیں یہ بات معلوم نہیں ہے کہ کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے۔ “

24942

(۲۴۹۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، وَأَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا فَرَغَ أَحَدُکُمْ مِنْ طَعَامِہِ ، فَلْیَلْعَقْ أَصَابِعَہُ ، فَإِنَّہُ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ یُبَارَکُ لَہُ۔ (مسلم ۱۳۶)
(٢٤٩٤٣) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی ایک کھانے سے فارغ ہوجائے تو اسے اپنی انگلیاں چاٹنی چاہیئے۔ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت ہے۔ “

24943

(۲۴۹۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَلْعَقُ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَ إِذَا أَکَلَ ، وَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہُ لاَ یَدْرِی فِی أَیِّ طَعَامِہِ الْبَرَکَۃُ۔ (احمد ۲/۷)
(٢٤٩٤٤) حضرت مجاہد، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ جب وہ کھانا کھا چکتے تو اپنی تین انگلیاں چاٹتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے۔ ” آدمی کو معلوم نہیں ہے کہ کھانے کے کس حصہ میں برکت ہے۔ “

24944

(۲۴۹۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا وَقَعَتِ اللُّقْمَۃُ مِنْ یَدِ أَحَدِکُمْ ، فَلْیَمْسَحْ مَا عَلَیْہَا مِنَ الأَذَی وَلْیَأْکُلْہَا۔ (مسلم ۱۶۰۷۔ ابن ماجہ ۳۲۷۹)
(٢٤٩٤٥) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے تو اسے چاہیے کہ لقمہ پر جو نقصان دہ چیز لگی ہو اس کو صاف کر دے اور لقمہ کو کھالے۔

24945

(۲۴۹۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ لُقْمَۃً سَقَطَتْ مِنْ یَدِہِ فَطَلَبَہَا حَتَّی وَجَدَہَا ، وَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَۃُ أَحَدِکُمْ ، فَلْیُمِطْ مَا عَلَیْہَا ، ثُمَّ لِیَأْکُلْہَا ، وَلاَ یَدَعْہَا لِلشَّیْطَانِ۔ (احمد ۱۰۰)
(٢٤٩٤٦) حضرت حمید، حضرت انس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے ہاتھ سے ایک لقمہ گرگیا تو انھوں نے اس کو تلاش کیا یہاں تک کہ اس کو پالیا پھر فرمایا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے : ” جب تم میں سے کسی کا لقمہ گرجائے تو اس کو چاہیے کہ اس پر جو کچھ لگا ہے اس کو دور کر دے پھر اس کو کھالے اور اس کو شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ “

24946

(۲۴۹۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ فَکُلُوا مِنْ حَافَّتِہِ وَدَعُوا وَسَطَہُ ، فَإِنَّ البَرَکَۃَ تَنْزِلُ فِی وَسَطِہِ۔ (ابوداؤد ۳۷۶۶۔ ترمذی ۱۸۰۵)
(٢٤٩٤٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب کھانا رکھا جائے تو تم کھانے کے کناروں سے کھاؤ ۔ اور اس کے درمیان کو چھوڑ دو ۔ کیونکہ برکت کھانے کے درمیان میں اترتی ہے۔ “

24947

(۲۴۹۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِید ، عَن مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : إِذَا وُضِعَتِ القَصْعَۃُ ، فَکُلُوا مِنْ حَوَالِیْہَا ، وَذَرُوا ذِرْوَتَہَا ، فَإِنَّ فِی ذِرْوَتِہَا الْبَرَکَۃُ۔
(٢٤٩٤٨) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب پیالہ (برتن) رکھا جائے تو تم اس کے کناروں سے کھاؤ۔ اور اس کے درمیان کو چھوڑ دو اس لیے کہ پیالہ کے درمیان میں برکت ہے۔

24948

(۲۴۹۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ حُوَیْرِثٍ ، سَمِعْت ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَجَائَ مِنَ الْغَائِطِ وَأُتِیَ بِطَعَامٍ ، فَقِیلَ لَہُ : أَلاَ تَتَوَضَّأُ ؟ قَالَ : لَمْ أُصَلِّ فَأَتَوَضَّأَ۔ (مسلم ۱۱۹۔ احمد ۱/۲۲۱)
(٢٤٩٤٩) حضرت سعید بن حویرث سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس کو کہتے سُنا کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں حاضر تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضاء حاجت سے واپس تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھانا لایا گیا ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا۔ آپ نے وضو کیوں نہیں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں نے نماز تو نہیں پڑھنی کہ میں وضو کروں۔ “

24949

(۲۴۹۵۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنَ الْخَلاَئِ وَأُتِیَ بِطَعَامٍ ، فَقَالُوا : نَدْعُو بِوَضُوئٍ ، فَقَالَ : إِنَّمَا آکُلُ بِیَمِینِی ، وَأَسْتَطِیبُ بِشِمَالِی ، فَأَکَلَ وَلَمْ یَمَسَّ مَائً۔
(٢٤٩٥٠) حضرت ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب، بیت الخلاء سے نکلے اور ان کے پاس کھانا لایا گیا تو لوگوں نے کہا : ہم وضو کے لیے پانی منگواتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا : میں صرف اپنے دائیں ہاتھ سے کھاتا ہوں اور اپنے بائیں ہاتھ سے استنجا کرتا ہوں۔ چنانچہ آپ نے کھانا کھایا درآنحالیکہ آپ نے پانی کو مس بھی نہیں کیا۔

24950

(۲۴۹۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ دَعَا رَجُلاً إِلَی طَعَامِہِ ، فَقَالَ : إِنِّی قَدْ بُلْتُ ، قَالَ : إِنَّک لَمْ تَبُلْ فِی یَدِک۔
(٢٤٩٥١) حضرت سالم بن ابی الجعد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود نے ایک آدمی کو اپنے پاس کھانے کے لیے بلایا تو اس نے کہا۔ میں نے تو پیشاب کیا ہے۔ آپ نے فرمایا۔ تم نے اپنے ہاتھ میں تو پیشاب نہیں کیا۔

24951

(۲۴۹۵۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَعَا عَبْدُ اللہِ رَجُلاً إِلَی طَعَامِہِ ، فَقَالَ : إِنِّی قَدْ بُلْتُ ، قَالَ : بَوْلُک لَیْسَ فِی یَدِک۔
(٢٤٩٥٢) حضرت سالم بن ابی الجعد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے ایک شخص کو اپنے کھانے کی طرف بلایا تو اس نے جواب دیا۔ میں پیشاب کر کے آیا ہوں۔ آپ نے فرمایا : تیرا پیشاب تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

24952

(۲۴۹۵۳) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَخِی الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَتْنِی أُخْتِی ؛ أَنَّہَا رَأَتِ الزُّہْرِیَّ یَأْکُلُ بِخَمْسٍ ، فَسَأَلَتْہُ عَنْ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُ بِالْخَمْسِ۔
(٢٤٩٥٣) حضرت زہری کے بھتیجے، حضرت محمد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میری ہمشیرہ نے مجھے بتایا کہ اس نے حضرت زہری کو پانچ انگلیوں سے کھاتے دیکھا۔ تو انھوں نے زہری سے اس کے بارے میں سوال کیا ؟ حضرت زہری نے فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی پانچ انگلیوں سے کھاتے تھے۔

24953

(۲۴۹۵۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ ، وَسَالِمًا یَأْکُلاَنِ بِثَلاَثِ أَصَابِعَ۔
(٢٤٩٥٤) حضرت خالد بن ابی بکر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو تین انگلیوں سے کھاتے دیکھا ہے۔

24954

(۲۴۹۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنِ ابْنٍ لِکَعْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَأْکُلُ بِأَصَابِعِہِ الثَّلاَثِ ، وَیَلْعَقُہُنَّ۔ (مسلم ۱۶۰۵۔ ابوداؤد ۳۸۴۴)
(٢٤٩٥٥) حضرت کعب سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تین انگلیوں سے کھایا کرتے تھے اور ان کو چاٹ بھی لیتے تھے۔

24955

(۲۴۹۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عِیسَی بْنِ حِطَّانَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا اشْتَکَی صَدْرَہُ ، صُنِعَ لَہُ الْحَسْوُ فِیہِ الثُّومُ فَیَحْسُوہُ۔
(٢٤٩٥٦) حضرت مصعب بن سعد، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے سینہ میں جب شکایت ہوتی تو ان کے لیے تھوم کا سوپ تیار کرلیا جاتا تھا وہ اس کو تھوڑا تھوڑا پیتے تھے۔

24956

(۲۴۹۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا اشْتَکَی صَدْرَہُ ، صُنِعَ لَہُ الْحَسَائُ فِیہِ الثُّومُ ، فَیَحْسُوہُ۔
(٢٤٩٥٧) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر کے سینہ میں جب شکایت ہوتی تو ان کے لیے تھوم کا سوپ بنایا جاتا تھا جس کو وہ آہستہ آہستہ پیتے تھے۔

24957

(۲۴۹۵۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَاجِبِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ سَلاَمۃ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَوَجَدْتہ یَأْکُلُ ثُومًا مَسْلُوقًا بِمِلْحٍ وَزَیْتٍ۔
(٢٤٩٥٨) حضرت نعیم بن سلامہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز کے ہاں گیا تو میں نے ان کو نمک اور زیتون کے تیل کے ساتھ ملا ہوا صاف کیا ہو اتھوم کھاتے پایا۔

24958

(۲۴۹۵۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، قَالَ : سُئِلَ عِکْرِمَۃُ عَنْہُ ؟ فَقَالَ : إِنَّا لَنَأْکُلُہُ الأسْبُوعَ وَالأسْبُوعَیْنِ ، وَلَکِنَّا نَخْرُجُ مِنَ الْمَدِینَۃِ۔
(٢٤٩٥٩) حضرت عمران بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عکرمہ سے اس کے بارے میں سوال ہوا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہم اس کو ہفتہ ، دو ہفتہ بعدکھاتے ہیں۔ لیکن (پھر) ہم مدینہ سے باہر نکل جاتے ہیں۔

24959

(۲۴۹۶۰) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالثُّومِ وَالْبَصَلِ نِیْئًا بَأْسًا۔
(٢٤٩٦٠) حضرت منصور، حضرت ابن سیرین کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کچے تھوم اور پیاز میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

24960

(۲۴۹۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : إِنَّا لَنَأْکُلُ الثُّومَ ،وَالْبَصَلَ ، وَالْکُرَّاثَ۔
(٢٤٩٦١) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یقیناً ہم لوگ تھوم، پیاز اور کر اث (ایک تیز بُو والی سبزی) کھایا کرتے تھے۔

24961

(۲۴۹۶۲) حدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالثُّومِ فِی الطَّبِیخِ۔
(٢٤٩٦٢) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پختہ سالن میں تھوم ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

24962

(۲۴۹۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَاتَیْنِ الشَّجَرَتَیْنِ شَیْئًا ، فَلْیُذْہِبْ رِیحَہُمَا نضجًا ، یَعْنِی الْبَصَلَ ، وَالْکُرَّاثَ۔
(٢٤٩٦٣) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا ارشاد ہے۔ جو شخص ان دو درختوں سے کھائے تو اس کو چاہیے کہ وہ ان کی بُو کو پکا کر ختم کرلے یعنی پیاز اور کر اث (ایک سبزی)

24963

(۲۴۹۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی، عَنْ ہِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ بِأَکْلِ الثُّومِ بَأْسًا ، إِلاَّ أَنْ یَکْرَہَ رَجُلٌ رِیحَہُ۔
(٢٤٩٦٤) حضرت محمد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں تھوم کھانے میں کوئی حرج نہیں جانتا اِلَّا یہ کہ آدمی اس کی بُو کو ناپسند کرتا ہو۔

24964

(۲۴۹۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنْضِجُہُ فِی الْقُدُورِ وَیَأْکُلُہُ۔
(٢٤٩٦٥) حضرت نافع ، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ تھوم کو ہانڈیوں میں پکاتے اور پھر کھاتے تھے۔

24965

(۲۴۹۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أُمِّ أَیُّوبَ ، قَالَتْ : نَزَلَ عَلَیْنَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَصَنَعْنَا لَہُ طَعَامًا فِیہِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ ، فَکَرِہَہُ ، وَقَالَ : إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ ، إِنِّی أَخَافُ أَنْ أُوذِیَ صَاحِبِی۔
(٢٤٩٦٦) حضرت عبید اللہ بن یزید، اپنے والد کے واسطہ سے ام ایوب سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے پس ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے بعض ترکاری میں سے کھانا بنایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند کیا اور فرمایا : ” میں تم جیسا نہیں ہوں، میں اپنے ساتھی کو اذیت دینے سے خوف کھاتا ہوں۔ “

24966

(۲۴۹۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃِ ، فَلاَ یَقْرَبَ الْمَسْجِدَ حَتَّی یَذْہَبَ رِیحُہَا ، یَعْنِی الثُّومَ۔
(٢٤٩٦٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد ر فرمایا : ” جو شخص اس ترکاری (یعنی تھوم) میں سے کھائے تو وہ اس وقت تک مسجد کے قریب نہ آئے جب تک اس کی بُو ختم نہ ہوجائے۔ “

24967

(۲۴۹۶۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ طَبَّاخِ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَأْمُرُنِی أَنْ لاَ أَجْعَلَ فِی طَعَامِہِ کُرَّاثًا۔
(٢٤٩٦٨) حضرت حذیفہ کے باورچی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ مجھے حکم کرتے تھے کہ میں ا ن کے کھانے میں کُراث (خاص تیز بُو والی سبزی) نہ ڈالا کروں۔

24968

(۲۴۹۶۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَدِیٍّ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : مَنْ أَکَلَ الثُّومَ ، فَلاَ یَقْرَبْنَا ثَلاَثًا۔
(٢٤٩٦٩) حضرت حذیفہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو شخص تھوم کھائے تو وہ ہمارے پاس تین (دن) نہ آئے۔

24969

(۲۴۹۷۰) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنَ الْمُغِیرَۃِ رِیحَ ثُومٍ، فَقَالَ: أَلَمْ أَنْہَکُمْ عَنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ؟ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ، أَقْسَمْتُ عَلَیْک لَتُدْخِلَنَّ یَدَک ، قَالَ : وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ ، أَوْ قَمِیصٌ ، فَأَدْخَلَ یَدَہُ فَإِذَا عَلَی صَدْرِہِ عِصَابٌ ، قَالَ : أَرَی لَکَ عُذْرًا۔
(٢٤٩٧٠) حضرت ابی بردہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت مغیرہ سے تھوم کی بُو محسوس کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا تھا ؟ “ تو انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو قسم ہے کہ آپ اپنے ہاتھ کو (جُبہ یا قمیص میں) ضرور داخل کریں گے۔ اور ان پر (اس وقت) جُبہ یا قمیص تھی ۔۔۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ داخل کیا تو ان پر پٹی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہارے لیئے عذر ہے۔ “

24970

(۲۴۹۷۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ، عَنْ أَبِی الرَّبَاب، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَسِیرَۃٍ فَقَالَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ، فَلاَ یَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا۔
(٢٤٩٧١) حضرت ابو الرباب، حضرت معقل بن یسار کے بارے میں روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے انھیں یہ کہتے سُنا۔ کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص اس درخت میں سے کھائے تو وہ ہماری نماز گاہ کے قریب نہ آئے۔ “

24971

(۲۴۹۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَی الْحَسَنُ مَعَ أُمِّہِ کُرَّاثًا ، فَقَالَ : یَا أُمَّتَاہُ ، أَلْقِ ہَذِہِ الشَّجَرَۃَ الْخَبِیثَۃَ۔
(٢٤٩٧٢) حضرت معتمر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ حضرت حسن نے اپنی والدہ کے پاس کراث کو دیکھا تو کہا۔ اے اماں جان ! اس گندے درخت کو پھینک دیں۔

24972

(۲۴۹۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃِ ، فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ، أَوْ قَالَ : الْمَسْجِدَ۔
(٢٤٩٧٣) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص اس ترکاری میں سے کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے “ یا فرمایا : ” وہ مسجد کے قریب نہ آئے۔ “

24973

(۲۴۹۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : أَکَلْتُ ثُومًا ثُمَّ أَتَیْتُ مُصَلَّی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَوَجَدْتہ قَدْ سَبَقَنِی بِرَکْعَۃٍ ، فَلَمَّا صَلَّی قُمْتُ أَقْضِی ، فَوَجَد الرِّیحَ ، فَقَالَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃَ ، فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّی یَذْہَبَ رِیحُہَا ، قَالَ الْمُغِیرَۃُ : فَلَمَّا قَضَیْتُ الصَّلاَۃَ أَتَیْتہُ ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ لِی عُذْرًا ، نَاوِلْنِی یَدَک ، قَالَ : فَوَجَدْتُہُ وَاللَّہِ سَہْلاً ، فَنَاوَلَنِی یَدَہُ ، فَأَدْخَلْتُہَا إِلَی صَدْرِی فَوَجَدَہُ مَعْصُوبًا ، فَقَالَ : إِنَّ لَکَ عُذْرًا۔
(٢٤٩٧٤) حضرت مغیر ہ بن شعبہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے تھوم کھایا پھر میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جائے نماز کے پاس حاضر ہوا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس حالت میں پایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھ سے پہلے ایک رکعت پڑھ چکے تھے۔ چنانچہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھ لی تو میں کھڑا ہوا اور اپنی رہ جانے والی رکعت پڑھنے لگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بُو محسوس کی تو فرمایا : ” جو شخص اس ترکاری میں سے کھائے تو وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ۔ جب تک اس کہ اس کی بُو نہ چلی جائے۔ “ حضرت مغیرہ کہتے ہیں : پس جب میں نے نماز پوری کرلی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کوئی عُذر ہے۔ آپ مجھے اپنا ہاتھ عنایت فرمائیں۔ حضرت مغیرہ کہتے ہیں۔ بخدا میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بہت نرم پایا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنا ہاتھ تھما دیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ کو اپنے سینہ کی طرف لے گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہاں پٹی باندھی ہوئی محسوس کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً تمہارے لیئے یہ عذر ہے۔ “

24974

(۲۴۹۷۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ قُمَیْمٍ ، عَنْ شَرِیکِ بْنِ حَنْبَلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَکَلَ مِنْ ہَذِہِ الْبَقْلَۃِ الْخَبِیثَۃِ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ، یَعْنِی الثُّومَ۔
(٢٤٩٧٥) حضرت شریک بن حنبل سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص اس گندی ترکاری کو کھائے (یعنی تھوم کو کھائے) تو پھر وہ ہماری جائے نماز کے قریب نہ آئے۔ “

24975

(۲۴۹۷۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ : إِنَّکُمْ لَتَأْکُلُونَ شَجَرَتَیْنِ لاَ أَرَاہُمَا إِلاَّ خَبِیثَتَیْنِ ، ہَذَا الثُّومُ ، وَہَذَا الْبَصَلُ ، کُنْت أَرَی الرَّجُلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوجَدُ رِیحُہُ مِنْہُ ، فَیُؤْخَذُ بِیَدِہِ حَتَّی یُخْرَجَ بِہِ إِلَی الْبَقِیعِ ، فَمَنْ کَانَ آکِلَہُمَا لاَ بُدَّ فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا۔ (مسلم ۳۹۷۔ احمد ۱/۲۷)
(٢٤٩٧٦) حضرت معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے ارشاد فرمایا۔ تم لوگ دو درخت ایسے کھاتے ہو جن کو میں گندا سمجھتا ہوں۔ یہ تھوم اور پیاز ہے۔ میں تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد مبارک میں اس آدمی کو دیکھتا کہ جس سے اس کی بُو آتی ہوتی تھی کہ اس کو ہاتھ سے پکڑا جاتا اور اس کو بقیع کی طرف باہر نکال دیا جاتا۔ پھر بھی تم میں سے جو اس کو ناگزیر طور پر کھائے تو اس کو چاہیے کہ وہ ان (کی بو) کو پکا کر مار ڈالے۔

24976

(۲۴۹۷۷) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ، عَنْ أَبِی الْخَیْرِ، عَنْ أَبِی رُہْمٍ السَّمَاعِیِّ؛ أَنَّ أَبَا أَیُّوبَ حَدَّثَہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ فِیہِ بَصَلاً فَکُلُوہُ ، وَکَرِہْت أَکْلَہُ مِنْ أَجْلِہِ ، یَعْنِی الْمَلَکَ ، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَکُلُوہُ۔ (مسلم ۱۷۰۔ احمد ۵/۴۱۳)
(٢٤٩٧٧) حضرت ابو رہم سماعی سے روایت ہے کہ حضرت ابو ایوب نے انھیں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالہ سے بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اس میں (کھانے میں) پیاز ہے لیکن تم اس کو کھالو ۔ اور میں اس کے کھانے کو اس (فرشتہ) کی وجہ سے ناپسند کرتا ہوں۔ البتہ تم کھا سکتے ہو۔ “

24977

(۲۴۹۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَکْلَ الثُّومِ ، وَالْبَصَلِ ،وَالْکُرَّاثِ۔
(٢٤٩٧٨) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ تھوم ، پیاز اور کراث کے کھانے کے ناپسند کرتے تھے۔

24978

(۲۴۹۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَا یَسُرُّنِی أَنِّی أَکَلْتُہُ ، یَعْنِی الثُّومَ ، وَلاَ أَنَّ لِی زِنَتَہُ ذَہَبًا۔
(٢٤٩٧٩) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ میں اس کو (یعنی تھوم کو) کھاؤں اور نہ یہ بات کہ مجھے اس کے ہموزن سونا ملے۔

24979

(۲۴۹۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقِرَانِ ، إِلاَّ أَنْ تَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَکَ۔ (بخاری ۵۴۴۶۔ ترمذی ۱۸۱۴)
(٢٤٩٨٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (دو کھجوروں کے) ملانے سے منع کیا ہے مگر یہ کہ تم اپنے ساتھیوں سے اجازت لے لو۔

24980

(۲۴۹۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ دِہْقَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یَأْکُلُ التَّمْرَ کَفًّا کَفًّا۔
(٢٤٩٨١) حضرت موسیٰ بن دہقان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو ہتھیلیوں میں کھجوریں بھر کر کھاتے دیکھا ہے۔

24981

(۲۴۹۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی جَحْشٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ أَکَلَ مَعَ أَصْحَابِہِ تَمْرًا ، فَقَالَ : إِنِّی قَدْ قَارَنْتُ فَقَارِنُوا۔
(٢٤٩٨٢) حضرت ابو حجش، حضرت ابوہریرہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھجوریں کھائیں تو فرمایا : میں ملا رہا ہوں ، تم بھی ملا کر کھاؤ۔

24982

(۲۴۹۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَبِیبَۃَ بِنْتِ عَبَّادٍ ، عَنْ أُمِّہَا ، قَالَتْ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الْقِرَانِ بَیْنَ التَّمْرَتَیْنِ ؟ فَقَالَتْ : لَوْ کَانَ حَلاَلاً کَانَ دَنَائَۃً۔
(٢٤٩٨٣) حضرت حبیبہ بنت عباد، اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے دو کھجوروں کے ملانے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا۔ اگر یہ کام حلال ہو تب بھی یہ کمینگی ہے۔

24983

(۲۴۹۸۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلاَئَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الرِّجَالِ ، عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا عَائِشَۃُ ، بَیْتٌ لَیْسَ فِیہِ تَمْرٌ جِیَاعٌ أَہْلُہُ۔ (مسلم ۱۵۳۔ ابوداؤد ۳۸۲۷)
(٢٤٩٨٤) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ’ ’ اے عائشہ ! وہ گھر والے بھوکے ہوتے ہیں جن کے گھر میں کھجور نہ ہو۔ “

24984

(۲۴۹۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ أَنْ لاَ یُفَارِقَ بُیُوتَہُمُ التَّمْرُ ، قَالَ إِبْرَاہِیمُ : وَسَأُفَسِّرُہُ : کَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَیْہِمُ الدَّاخِلُ فَأَرَادُوا کَرَامَتَہُ ، فَحَبَسُوہُ وَقَرَّبُوہُ مِنْ قَرِیبٍ ، فَإِنْ أَکَلَ مِنْہُ أَکْرَمُوہُ ، وَإِنْ لَمْ یَأْکُلْ فَقَدْ أَجْزَأَ عَنْہُمْ۔ قَالَ إِبْرَاہِیمُ : وَأُخْرَی ؛ یَجِیئُ السَّائِلُ وَلَیْسَ عِنْدَ أَہْلِ الْبَیْتِ خُبْزٌ ، وَلاَ یُوَاتِی أَنْفُسَہُمْ أَنْ یَحْثُوا لَہُ مِنَ الدَّقِیقِ وَالْحِنْطَۃِ ، فَیُعْطُونَہُ التَّمْرَۃَ وَالتَّمْرَتَیْنِ وَنَحْوَ ذَلِکَ ، فَیُغْنِی عَنْ أَہْلِ الْبَیْتِ ، وَیَسْتَقِیمُ بِہِ السَّائِلُ۔
(٢٤٩٨٥) حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ پہلے لوگ اس بات کو محبوب رکھتے تھے کہ ان کے گھروں سے کھجور ختم نہ ہو۔ حضرت ابراہیم کہتے ہیں۔ میں اس کی تفسیر بیان کرتا ہوں جب ان لوگوں کے ہاں کوئی داخل ہوتا اور وہ اس کی عزت و اکرام کرنا چاہتے تو اس کو روک لے تھے اور اس کو کھانا پیش کرتے۔ پس اگر وہ اس کو کھا لیتا تو اس کا اکرام کرتے اور اگر وہ اس کو نہ کھاتا تو یہی ان کے لیے کفایت کرجاتا۔ حضرت ابراہیم کہتے ہیں۔ ایک دوسری تشریح کے مطابق، کوئی سائل آتا اور گھر والوں کے پاس روٹی نہ ہوتی اور وہ گھر والے، خود کو اس بات پر آمادہ پاتے کہ اس سائل کو گندم یا آٹے میں سے دیں تو وہ اس کو ایک ، دو کھجوریں وغیرہ دے دیتے۔ پس یہ گھر والوں کو بھی کفایت کر جاتی اور سائل کا کام بھی چل جاتا۔

24985

(۲۴۹۸۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُصْعَبٍ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُ مُفْعیًا تَمْرًا۔ (مسلم ۱۶۱۶۔ ابوداؤد ۳۷۶۵)
(٢٤٩٨٦) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس حالت میں کھجوریں کھاتے دیکھا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی پنڈلی اور ران کو ملا کر کھڑا کیا ہوا تھا اور کو لہوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔

24986

(۲۴۹۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّہَ لَیَرْضَی عَنِ الْعَبْدِ أَنْ یَأْکُلَ الأَکْلَۃَ فَیَحْمَدَہُ عَلَیْہَا ، أَوْ یَشْرَبَ الشَّرْبَۃَ فَیَحْمَدَہُ عَلَیْہَا۔ (مسلم ۸۹۔ ترمذی ۱۸۱۶)
(٢٤٩٨٧) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً اللہ تعالیٰ بندے سے راضی ہوتے ہیں اس بات پر کہ وہ کوئی لقمہ کھائے تو اس پر اللہ کی تعریف کرے یا پانی کا گھونٹ پیئے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے۔

24987

(۲۴۹۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنُ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ، عَنْ عِتْرِیسِ بْنِ عُرْقُوبٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: مَنْ قَالَ حِینَ یُوضَعُ طَعَامُہُ: بِسْمِ اللہِ خَیْرُ الأَسْمَائِ، لِلَّہِ مِا فِی الأَرْضِ وَفِی السَّمَائِ، لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ دَائٌ، اللَّہُمَّ اجْعَلْ فِیہِ بَرَکَۃً وَعَافِیَۃً وَشِفَائً ، فَلاَ یَضُرُّہُ ذَلِکَ الطَّعَامُ مَا کَانَ۔
(٢٤٩٨٨) حضرت عتریس بن عرقوب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : جو شخص کھانا رکھے جاتے وقت یہ کہے۔ (ترجمہ) شروع اللہ کے نام سے جو بہترین نام ہے۔ جو کچھ زمین و آسمان میں ہے وہ اللہ کے لیے ہے۔ اس کے نام کے ساتھ کوئی بیماری نقصان نہیں دیتی۔ اے اللہ ! اس کھانے میں برکت، عافیت اور شفاء پیدا فرما۔ تو یہ کھانا جیسا بھی ہو نقصان نہیں دیتا۔

24988

(۲۴۹۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إِذَا طَعِمْتَ فَنَسِیتَ أَنْ تُسَمِّیَ ، فَقُلْ : بِسْمِ اللہِ فِی أَوَّلِہِ وَآخِرِہِ۔
(٢٤٩٨٩) حضرت علی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب تم کھانا کھاؤ اور بسم اللہ پڑھنا بھول جاؤ تو یہ کہو۔ بِسْمِ اللہِ فِی أَوَّلِہِ وَآخِرِہِ ۔

24989

(۲۴۹۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَن تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حُدِّثْتُ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا ذَکَرَ اسْمَ اللَّہَ عَلَی طَعَامِہِ وَحَمِدَہُ عَلَی آخِرِہِ ، لَمْ یُسْأَلْ عَنْ نَعِیمِ ذَلِکَ الطَّعَامِ۔
(٢٤٩٩٠) حضرت تمیم بن سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث بیان کی گئی ہے کہ جب آدمی اپنے کھانے پر اللہ کا نام لے اور آخر میں اللہ کی تعریف کرے تو اس آدمی سے اس کھانے کی نعمتوں کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔

24990

(۲۴۹۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : کَانَ سَلْمَانُ إِذَا طَعِمَ یَقُول : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَفَانَا الْمُؤْونَۃَ ، وَأَوْسَعَ لَنَا الرِّزْقَ۔
(٢٤٩٩١) حضرت حارث بن سوید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت سلمان جب کھانا کھالیتے تو کہتے۔ (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو ہمارے لیئے مشقتوں سے کفایت کر گیا اور ہمیں خوب وسیع رزق دیا۔

24991

(۲۴۹۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ رِیَاحِ بْنِ عَبِیدَۃَ، عَنْ مَوْلًی لأَبِی سَعِیدٍ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَکَلَ طَعَامًا، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا ، وَجَعَلَنَا مُسْلِمِینَ۔ (ترمذی ۳۴۵۷۔ ابوداؤد ۳۸۴۶)
(٢٤٩٩٢) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کھانا تناول فرماتے تو یہ کہتے ۔ (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔

24992

(۲۴۹۹۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ ہِلاَلٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ ، قَالَ : سُبْحَانَکَ مَا أَحْسَنَ مَا تُبْلِینَا ، سُبْحَانَکَ مَا أَحْسَنَ مَا تُعْطِینَا ، رَبَّنَا وَرَبَّ أَبْنَائِنَا ، وَرَبَّ آبَائِنَا الأَوَّلِینَ ، قَالَ: ثُمَّ یُسَمِّی اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ ، وَیَضَعُ یَدَہُ۔
(٢٤٩٩٣) حضرت ہلال ، حضرت عروہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ جب کھانا رکھ دیا جاتا تو آپ کہتے۔ تو پاک ہے۔ کس قدر خوبصورت ہے۔ تو پاک ہے۔ کسی قدر خوبصورت اشیاء تو نے ہمیں عطا کیں ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ! اے ہمارے بچوں کے پروردگار اور اے ہمارے پہلے آباؤ اجداد کے پروردگار، راوی کہتے ہیں۔ پھر وہ اللہ جل شانہ کا نام لیتے اور اپنا ہاتھ (کھانے پر) رکھتے۔

24993

(۲۴۹۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنْ ذَکْوَانَ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہُ قَدَّمَ إِلَیْہَا طَعَامٌ ، فَقَالَتْ : ائْتدِمُوہُ ، فَقَالُوا : وَمَا إِدَامُہُ ؟ قَالَتْ : تَحْمَدُونَ اللَّہَ عَلَیْہِ إِذَا فَرَغْتُمْ۔
(٢٤٩٩٤) حضرت ذکوان ابی صالح، حضرت عائشہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کو کھانا پیش کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : اس کے ساتھ سالن بھی بنا لو۔ لوگوں نے پوچھا۔ اس کا سالن کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جب تم فارغ ہو چکو تو اللہ تعالیٰ کی اس پر تعریف کرو۔

24994

(۲۴۹۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ ، قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا ، وَجَعَلَنَا مُسْلِمِینَ۔
(٢٤٩٩٥) حضرت اسماعیل بن ابی سعید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو سعید خدری کے پاس کھانا رکھا جاتا تو آپ کہتے (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔

24995

(۲۴۹۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ بِمِثْلِہِ۔
(٢٤٩٩٦) حضرت اسماعیل بن ابی سعید، اپنے والد سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں۔

24996

(۲۴۹۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْوَرْدِ ، عَنِ ابْنِ أَعْبَدَ ، أَوِ ابْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : تَدْرِی مَا حَقُّ الطَّعَامِ ؟ قُلْتُ : وَمَا حَقُّہُ ؟ قَالَ : تَقُولُ بِسْمِ اللہِ ، اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیمَا رَزَقْتَنَا ، قَالَ : تَدْرِی مَا شُکْرُہُ ؟ قُلْتُ : وَمَا شُکْرُہُ ؟ قَالَ : تَقُولُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا۔
(٢٤٩٩٧) حضرت ابن اعبد ۔۔۔ یا ابن معبد ۔۔۔ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ارشاد فرمایا : تمہیں پتہ ہے کہ کھانے کا حق کیا ہے ؟ میں نے پوچھا : اس کا کیا حق ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم کہو۔ بسم اللہ ! اے اللہ ! جو کچھ آپ ہمیں رزق دیں اس میں برکت (بھی) دیں۔ حضرت علی نے کہا۔ جانتے ہو کہ کھانے کا شکر کیا ہے ؟ میں نے پوچھا۔ اس کا شکر کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم کہو۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھانا کھلایا اور ہمیں پلایا اور جس نے ہمیں مسلمان بنایا۔

24997

(۲۴۹۹۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا۔
(٢٤٩٩٨) حضرت ابراہیم تیمی کے بارے میں روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔

24998

(۲۴۹۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَفَانَا الْمُؤْونَۃَ ، وَأَحْسَنَ لَنَا الرِّزْقَ۔
(٢٤٩٩٩) حضرت ابراہیم تیمی کے بارے میں روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے (ترجمہ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو ہمیں مشقت سے کفایت کرتا ہے اور ہمیں اچھا رزق دیتا ہے۔

24999

(۲۵۰۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی لاَ یُؤْتَی بِطَعَامٍ وَلاَ شَرَابٍ ، حَتَّی الشَّرْبَۃَ مِنَ الدَّوَائِ ، فَیَطْعَمُہُ ، أَوْ یَشْرَبُہُ حَتَّی یَقُولَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی ہَدَانَا ، وَأَطْعَمَنَا ، وَسَقَانَا وَنَعَّمَنَا ، اللَّہُ أَکْبَرُ ، اللَّہُمَّ أَلْفَتْنَا نِعْمَتُکَ بِکُلِّ شَرٍّ ، وَأَصْبَحْنَا وَأَمْسَیْنَا مِنْہَا بِکُلِّ خَیْرٍ ، نَسْأَلُک تَمَامَہَا وَشُکْرَہَا ، لاَ خَیْرَ إِلاَّ خَیْرُک ، وَلاَ إِلَہَ غَیْرُک ، إِلَہَ الصَّالِحِینَ ، وَرَبَّ الْعَالَمِینَ ، الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، مَا شَائَ اللَّہُ ، لاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ ، اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیمَا رَزَقْتنَا ، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
(٢٥٠٠٠) حضرت ہشام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میرے والد کے پاس کوئی کھانا یا مشروب نہیں لایا جاتا تھا ۔ یہاں تک کہ دوائی کا ایک گھونٹ بھی لایا جاتا۔ جس کو وہ کھاتے یا پیتے تو یہ کہتے۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں کھلایا۔ ہمں ہ پلایا اور ہمیں نعمتوں سے نوازا۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اے اللہ ! تیری نعمتوں نے ہمیں ہر شر کے باوجود ہمیں پا لیا اور ہم نے صبح و شام، مکمل خیر کے ساتھ کی۔ ہم آپ سے مکمل نعمتوں اور ان کے شکریہ کا سوال کرتے ہیں۔ آپ کی (عطا کردہ) خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں ہے۔ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اے صالحین کے معبود ! اے جہانوں کے پرور دگار۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو جہانوں کا پروردگار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نیں ے ہے۔ (وہی ہوتا ہے) جو اللہ چاہتا ہے۔ طاقت اللہ کی طرف سے ہے۔ اے اللہ ! آپ نے ہمیں جو رزق عطا فرمایا ہے اس میں برکت دیجئے اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لیجئے۔

25000

(۲۵۰۰۱) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِہِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ أَشْبَعْتَ وَأَرْوَیْتَ فَہَنِّئْنَا ، وَرَزَقْتَنَا فَأَکْثَرْتَ وَأَطْیَبْتَ فَزِدْنَا۔
(٢٥٠٠١) حضرت عطاء بن السائب ، حضرت سعید بن جبیر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ جب اپنے کھانے سے فارغ ہوجاتے تو کہتے۔ (ترجمہ) اے اللہ ! آپ نے (ہمیں) سپرد کردیا ہے اور آپ نے (ہمیں) سیراب کردیا ہے پس آپ (اس کو) ہمارے لیے خوشگوار بنا دیجئے اور آپ نے ہمیں رزق دیا اور بہت دیا اور خوب دیا پس ہمیں اور عطاء فرمائیے۔

25001

(۲۵۰۰۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ فَسَمَّیْتَ فَکُلْ مَا جِیئَ بِہِ ، فَإِنَّہُ یُجْزِئُک التَّسْمِیَۃُ الأُولَی۔
(٢٥٠٠٢) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : کہ جب کھانا رکھ دیا جائے تو تم (ایک مرتبہ) بسم اللہ پڑھ دو تو پھر جو کچھ لایا جائے تم اس کو کھالو اور تمہارے لیے وہی پہلی بسم اللہ کفایت کر جائے گی۔

25002

(۲۵۰۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی ابْنَ عَبَّاسٍ یَأْکُلُ مُتَّکِئًا۔
(٢٥٠٠٣) حضرت یزید بن ابی زیاد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے (خود) حضرت ابن عباس کو تکیہ لگا کر کھاتے دیکھا تھا۔

25003

(۲۵۰۰۴) حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مَا أَکَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئًا قَط إِلاَّ مَرَّۃً ، قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی عَبْدُک وَرَسُولُک۔
(٢٥٠٠٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف ایک مرتبہ تکیہ لگا کر کھانا کھایا تھا اور فرمایا تھا : ” اے اللہ ! یقیناً میں تیرا بندہ ہوں اور تیرا رسول ہوں۔ “

25004

(۲۵۰۰۵) حَدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : لَمَّا قدِمَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ہَاہُنَا ، إِذَا ہُوَ بِمَسْلَحَۃٍ لآلِ فَارِسٍ ، عَلَیْہِمْ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ : ہزارمرد ، قَالَ : فَذَکَرُوا مِنْ عِظَمِ خَلْقِہِ وَشَجَاعَتِہِ ، قَالَ : فَقَتَلَہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ ، ثُمَّ دَعَا بِغَدَائِہِ فَتَغَدَّی وَہُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی جِیفَتِہِ ، یَعْنِی جَسَدَہُ۔
(٢٥٠٠٥) حضرت حصین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت خالد بن ولید ، یہاں پر تشریف لائے تو آپ کا گزر اہل فارس کی ایک چوکی پر ہوا جہاں ان پر ایک مرد نگران تھا جس کو ” ہزار مرد “ کہا جاتا تھا۔ راوی کہتے ہیں پس لوگوں نے اس کی جسامت کا حجم اور اس کی شجاعت کا ذکر کیا۔ راوی کہتے ہیں، حضرت خالد بن ولید نے اس کو قتل کردیا پھر آپ نے ناشتہ منگوایا اور آپ نے اس کے مردار جسم پر تکیہ لگائے ہوئے ناشتہ کیا۔

25005

(۲۵۰۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ کُنَّا نَأْکُلُ وَنَحْنُ مُتَّکِئُونَ۔
(٢٥٠٠٦) حضرت عطاء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ کھایا کرتے تھے درآنحالیکہ ہم تکیہ لگائے ہوتے تھے۔

25006

(۲۵۰۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَأْکُلُوا تُکَاۃً ، مَخَافَۃَ أَنْ تَعْظُمَ بُطُونُہُمْ۔
(٢٥٠٠٧) حضرت ابراہیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ تکیہ لگا کر کھانے کو اس خوف سے ناپسند کرتے تھے کہ کہیں ان کے پیٹ نہ بڑھ جائیں۔

25007

(۲۵۰۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ سِیرِینَ یَأْکُلُ مُتَّکِئًا۔
(٢٥٠٠٨) حضرت ابو ہلال سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین کو تکیہ لگائے کھاتے دیکھا ہے۔

25008

(۲۵۰۰۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، یَرْفَعُہُ ، قَالَ : أَمَّا أَنَا فَلاَ آکُلُ مُتَّکِئًا۔ (بخاری ۵۳۹۸۔ ترمذی ۱۸۳۰)
(٢٥٠٠٩) حضرت ابو ححیفہ سے روایت ہے اور وہ اس کو مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ بہرحال میں تو تکیہ لگا کر نہیں کھاتا۔

25009

(۲۵۰۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا حُسَامُ بْنُ مِصَکٍّ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَبِیدَۃَ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الرَّجُلِ یَأْکُلُ مُتَّکِئًا ؟ فَأَکَلَ مُتَّکِئًا۔
(٢٥٠١٠) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبیدہ کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے میں نے تکیہ لگا کر کھانے والے شخص کے متعلق سوال کیا ؟ تو انھوں نے مجھے تکیہ لگا کر کھا کر دکھایا۔

25010

(۲۵۰۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : رَأَی عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ مَعَ رَجُلٍ دَرَاہِمَ ، فَقَالَ : أَیُّ شَیْئٍ تَصْنَعُ بِہَذِہِ الدَّرَاہِمِ ؟ فَقَالَ : ہَذِہِ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثَلاَثُونَ دِرْہَمًا ، أُرِیدُ أَنْ أَشْتَرِیَ بِہَا سَمْنًا لِرَمَضَانَ ، فَقَالَ : تَجْعَلُہُ فِی السُّکُرُّجَۃِ وَتَأْکُلُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : اذْہَبْ فَادْفَعْہَا إِلَی امْرَأَتِکَ ، وَمُرْہَا أَنْ تَشْتَرِیَ کُلَّ یَوْمٍ بِدِرْہَمٍ لَحْمًا ، فَہُوَ خَیْرٌ لَک۔
(٢٥٠١١) حضرت ابو عمرو الشیبانی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ایک آدمی کے پاس کچھ دراہم دیکھے تو آپ نے پوچھا تم ان دراہم سے کیا کرو گے ؟ اس آدمی نے کہا اے ابو عبد الرحمن ! یہ تیس دراہم ہیں، میرا ارادہ یہ ہے کہ میں ان سے ماہ رمضان کے لیے گھی خرید لوں۔ حضرت ابن مسعود نے پوچھا، تم اس گھی کو چھوٹی رکابی میں ڈالو گے اور پھر اس کو کھاؤ گے ؟ اس آدمی نے کہا۔ جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : جاؤ اور یہ دراہم تم اپنی بیوی کو دے دو اور اس سے کہو کہ وہ ہر روز ایک درہم کا گوشت خریدے تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔

25011

(۲۵۰۱۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، قَالَ : مَرَّ جَابِرٌ عَلَی عُمَرَ بِلَحْمٍ قَدِ اشْتَرَاہُ بِدِرْہَمٍ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : اشْتَرَیْتُہُ بِدِرْہَمٍ ، قَالَ : أَکُلَّمَا اشْتَہَیْتَ شَیْئًا اشْتَرَیْتَہُ ؟ لاَ تَکُنْ مِنْ أَہْلِ ہَذِہِ الآیَۃِ : {أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمَ الدُّنْیَا}۔
(٢٥٠١٢) حضرت اعمش، اپنے بیان کرنے والے سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جابر ، حضرت عمر کے پاس سے گزرے اور ان کے پاس گوشت تھا جو انھوں نے ایک درہم میں خریدا تھا۔ راوی کہتے ہیں حضرت عمر نے ان سے کہا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا میں نے اس کو ایک درہم میں خریدا ہے۔ حضرت عمر نے کہا۔ کیا جب بھی تمہیں کسی چیز کی خواہش ہوتی ہے تم اس کو خرید لیتے ہو ؟ تم اس آیت کے مصداق لوگوں میں سے نہ بنو۔ (ترجمہ) تم نے اپنی لذتوں کو دنیا کی زندگی میں استعمال کرچکے۔

25012

(۲۵۰۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیۃ ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ کَانَ لَہُ کُلَّ یَوْمٍ نِصْفُ دِرْہَمٍ لَحْمًا۔
(٢٥٠١٣) حضرت حمزہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت حسن کے ہاں ہر روز نصف درہم کا گوشت آتا تھا۔

25013

(۲۵۰۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیۃ ، عَنْ رَجَائِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَصنَعُ طَعَامًا یَحْضُرُہُ ، فَلاَ یَأْکُلُ مِنْہُ فَلاَ یَأْکُلُونَ ، فَقَالَ : مَا شَأْنُہُمْ لاَ یَأْکُلُونَ ؟ فَقَالُوا : إِنَّک لاَ تَأْکُلُ فَلاَ یَأْکُلُونَ ، فَأَمَرَ بِدِرْہَمٍ کُلَّ یَوْمٍ مِنْ صُلْبِ مَالِہِ فَأَنْفَقَہَا فِی الطَّبْخِ ، فَأَکَلَ وَأَکَلُوا۔
(٢٥٠١٤) حضرت جابر بن ابی سلمہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کھانا بنایا کرتے تھے۔ (ان کے لئے) جو ان کے پاس حاضر ہوتے، لیکن حضرت عمر نے اس سے نہیں کھایا تو لوگوں نے بھی نہیں کھایا۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے پوچھا، تمہیں کیا ہوا ہے کہ یہ لوگ کھاتے نہیں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ نے نہیں کھایا تو انھوں نے بھی نہیں کھایا ۔ چنانچہ آپ نے اپنے خاص مال سے روزانہ کی بنیاد پر ایک درہم کا حکم دیا جس کو پکانے میں خرچ کیا جاتا تھا پھر آپ نے بھی کھانا کھایا اور دیگر لوگوں نے بھی کھایا۔

25014

(۲۵۰۱۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ، وَالْفَضْلُ، عَنْ زُہَیْرٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: کَانَ الشَّعْبِیُّ یَشْتَرِی کُلَّ جُمُعَۃٍ بِدِرْہَمٍ لَحْمًا۔
(٢٥٠١٥) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت شعبی ہر جمعہ کو ایک درہم کا گوشت خریدتے تھے۔

25015

(۲۵۰۱۶) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : یَکْفِی أَہْلَ الْبَیْتِ فِی الشَّہْرِ بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ لَحْمٍ۔
(٢٥٠١٦) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : ایک گھر والوں کو مہینہ میں تین دراہم کا گوشت کفایت کرتا ہے۔

25016

(۲۵۰۱۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : کَانَ لِعَلِیٍّ امْرَأَتَانِ ، کَانَ یَشْتَرِی کُلَّ یَوْمٍ لِہَذِہِ بِنِصْفِ دِرْہَمٍ لَحْمًا ، وَلِہَذِہِ بِنِصْفِ دِرْہَمٍ لَحمًا۔
(٢٥٠١٧) حضرت علی بن ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کی دو بیویاں تھیں، چنانچہ آپ ہر روز آدھے درہم کا گوشت ایک کے لیے اور آدھے درہم کا گوشت دوسرے کے لیے خریدا کرتے تھے۔

25017

(۲۵۰۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حِزَامِ بْنِ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ لِبَنِیہِ : لاَ تُدِیمُوا أَکْلَ اللَّحْمِ ، وَلاَ تُلَظُوا بِالْمَائِ الْعَذْبِ ، وَلاَ تُدِیمُوا لبْسَ الْقَمِیصِ۔
(٢٥٠١٨) حضرت حزام بن ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنے بیٹوں سے کہا، تم گوشت کھانے میں مداومت نہ کرو اور تم میٹھا پانی پینے میں کثرت نہ کرو اور تم دواماً قمیص نہ پہنو۔

25018

(۲۵۰۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : قَالَتْ عَائِشَۃُ : یَا بَنِی تَمِیمٍ ، لاَ تُدِیمُوا أَکْلَ اللَّحْمِ ، فَإِنَّ لَہُ ضَرَاوَۃً کَضَرَاوَۃِ الْخَمْرِ۔
(٢٥٠١٩) حضرت قعقاع بن حکیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے فرمایا۔ اے بنو تمیم ! تم گوشت کھانے کی مداومت نہ کرو، کیونکہ گوشت کی بھی درندگی ہوتی ہے جیسا کہ شراب کی درندگی ہوتی ہے۔

25019

(۲۵۰۲۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیُعَابُ بِأَنْ لاَ یَصْبِرَ عَن اللَّحْمِ۔
(٢٥٠٢٠) حضرت ہشام بن عروہ ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یقیناً (کسی) آدمی کو اس بات پر معیوب کہا جاتا تھا کہ وہ گوشت سے صبر نہیں کرسکتا تھا۔

25020

(۲۵۰۲۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شَہِیدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ؛ أَنَّ سَلْمَانَ کَانَ یَصْنَعُ الطَّعَامَ مِنْ کَسْبِہِ، فَیَدْعُو الْمَجْذُومِینَ فَیَأْکُلُ مَعَہُمْ۔
(٢٥٠٢١) حضرت ابن بریدۃ سے روایت ہے کہ حضرت سلمان، بذات خود اپنی کمائی سے کھانا تیار کرتے پھر جذام والوں کو بلاتے اور ان کے ہمراہ کھانا کھاتے۔

25021

(۲۵۰۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عُمَرَ یَأْکُلُ مَعَ مَجْذُومٍ ، فَجَعَلَ یَضَعُ یَدَہُ مَوْضِعَ یَدِ الْمَجْذُومِ۔
(٢٥٠٢٢) ایک آدمی سے روایت ہے کہ اس نے حضرت ابن عمر کو جُذام والے آدمی کے ساتھ کھانا کھاتے دیکھا کہ حضرت ابن عمر ، جذام والے کے ہاتھ کی جگہ اپنا ہاتھ رکھ رہے تھے۔

25022

(۲۵۰۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قدِمَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ وَفْدٌ مِنْ ثَقِیفٍ ، فَأُتِیَ بِطَعَامٍ ، فَدَنَا الْقَوْمُ وَتَنَحَّی رَجُلٌ بِہِ ہَذَا الدَّائُ ، یَعْنِی : الْجُذَامَ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ : اُدْنُہُ ، فَدَنَا ، فَقَالَ : کُلْ ، فَأَکَلَ وَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ یَضَعُ یَدَہُ مَوْضِعَ یَدِہِ۔
(٢٥٠٢٣) حضرت عبد الرحمن بن قاسم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر کے پاس قبیلہ ثقیف کا ایک وفد آیا، چنانچہ کھانا لایا گیا تو سب لوگ قریب ہوگئے اور ایک آدمی جس کو یہ جذام والی بیماری تھی ایک طرف ہوگیا۔ حضرت ابوبکر نے اس سے کہا قریب ہو جاؤ ، چنانچہ وہ قریب ہوگیا۔ پھر حضرت ابوبکر نے کہا کھاؤ۔ پس اس نے کھایا اور حضرت ابوبکر نے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ کی جگہ رکھنا شروع کیا۔

25023

(۲۵۰۲۴) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شَہِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِیَدِ مَجْذُومٍ فَوَضَعَہَا مَعَہُ فِی قَصْعَۃٍ ، فَقَالَ : کُلْ ، بِسْمِ اللہِ ثِقَۃً بِاللَّہِ ، وَتَوَکُّلاً عَلَی اللہِ۔ (ابوداؤد ۳۹۲۱۔ ابن ماجہ ۳۵۴۲)
(٢٥٠٢٤) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جذام والے آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنے ساتھ پیالہ میں شامل کیا اور فرمایا : ” کھاؤ، بسم اللہ، اللہ پر اعتماد اور اللہ پر توکل کرتے ہوئے۔ “

25024

(۲۵۰۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ أَسْوَدُ بِہِ جُدَرِیٌّ قَدْ تَقَشَّرَ ، لاَ یَجْلِسُ إِلَی جَنْبِ أَحَدٍ إِلاَّ أَقَامَہُ ، فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسَہُ إِلَی جَنْبِہِ۔
(٢٥٠٢٥) حضرت یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک سیاہ رنگ، چیچک زدہ آدمی آیا، جس کے چھلکے اتر رہے تھے۔ وہ جس کے پہلو میں بیٹھتا وہی اس کو اٹھا دیتا تھا، لیکن جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔

25025

(۲۵۰۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی بُکَیْر ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : لَزِقَ بِابْنِ عَبَّاسٍ مَجْذُومٌ ، فَقُلْت لَہُ : تَلْزَقُ بِمَجْذُومٍ ؟ قَالَ : فَامْضِی ، فَلَعَلَّہُ خَیْرٌ مِنِّی وَمِنْک۔
(٢٥٠٢٦) حضرت عکرمہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس کو ایک مجذوم چمٹ گیا تو میں نے آپ سے کہا آپ مجذوم کے ساتھ چمٹے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : چھوڑو، ہوسکتا ہے کہ وہ تم سے اور مجھ سے بہتر ہو۔

25026

(۲۵۰۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، قَالَ : کَانُوا یَتَّقُونَ أَنْ یَأْکُلُوا مَعَ الأَعْمَی وَالأَعْرَجِ وَالْمَرِیضِ ، حَتَّی نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ : {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ}۔
(٢٥٠٢٧) حضرت مقسم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ اندھے، لنگڑے اور مریض کے ہمراہ کھانا کھانے سے پرہیز کرتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی۔ (ترجمہ) نابینا، اپاہج اور مریض پر کچھ حرج نہیں۔

25027

(۲۵۰۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ لأَہْلِہِ : اصْنَعُوا لِی خَبِیصًا ، قَالَ : فَصَنَعُوا ، قَالَ : فَدَعَا رَجُلاً کَانَ بِہِ خَبَلٌ ، قَالَ : فَجَعَلَ الرَّبِیعُ یُلْقِمُہُ وَلُعَابُہُ یَسِیلُ ، فَلَمَّا أَکَلَ وَخَرَجَ، قَالَتْ لَہُ أَہْلُہُ : تَکَلَّفْنَا وَصَنَعْنَا فِیہِ ، أَطْعَمْتَہُ ؟ مَا یَدْرِی ہَذَا مَا أَکَلَ ، قَالَ الرَّبِیعُ : لَکِنَ اللَّہُ یَدْرِی۔
(٢٥٠٢٨) حضرت ربیع بن خثیم سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم میرے لیے کھجور اور گھی کا حلوہ تیار کرو۔ راوی کہتے ہیں۔ گھر والوں نے یہ تیار کردیا۔ پھر انھوں نے ایک ایسے آدمی کو بلایا جس کو دیوانگی تھی۔ تو حضرت ربیع نے اس کو لقمہ بنا کر کھلانا شروع کیا حالانکہ اس کا تھوک بہہ رہا تھا۔ چنانچہ جب اس نے کھانا کھالیا اور چلا گیا تو حضرت ربیع سے ان کی گھر والی نے کہا۔ ہم نے اس حلوہ کو بنانے میں اس قدر تکلف کیا اور آپ نے اس کو کھلا دیا ؟ اس کو کیا معلوم کہ اس نے کیا کھایا ہے ؟ حضرت ربیع نے جواب دیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو تو معلوم ہے۔

25028

(۲۵۰۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ جَدَّتِہِ أُمِّ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ لِی مَوْلًی مَجْذُومٌ، فَکَانَ یَنَامُ عَلَی فِرَاشِی ، وَیَأْکُلُ فِی صِحَافِی ، وَلَوْ کَانَ عَاشَ کَانَ بَقِی عَلَی ذَلِکَ۔
(٢٥٠٢٩) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میرا ایک مجذوم آزاد کردہ غلام تھا۔ اور وہ میرے بستر پر سو جاتا تھا۔ اور میرے پیالہ میں کھا لیتا تھا۔ اگر وہ (اب) زندہ ہوتا تو اسی طرح (معاملہ) باقی ہوتا۔

25029

(۲۵۰۳۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، وَشَرِیکٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِیدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ فِی وَفْدِ ثَقِیفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ ، فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّا قَدْ بَایَعْنَاک فَارْجِعْ۔ (مسلم ۱۲۶۔ احمد ۴/۳۸۹)
(٢٥٠٣٠) حضرت عمرو بن شرید، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ بنو ثقیف کے وفد میں ایک جذام زدہ شخص تھا۔ تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ” ہم نے تمہیں بیعت کرلیا ہے، پس تم واپس چلے جاؤ۔ “

25030

(۲۵۰۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ النَّہَّاسِ بْنِ قَہْمٍ ، عَنْ شَیْخٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ ، فِرَارَک مِنَ الأَسَدِ۔ (بخاری ۴۱۷۔ احمد ۲/۴۴۳)
(٢٥٠٣١) ایک شیخ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو کہتے سُنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم جذام زدہ شخص سے یوں بھاگو جیسے تم شیر سے بھاگتے ہو۔ “

25031

(۲۵۰۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُمِّہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لاَ تُدِیمُوا النَّظَرَ إِلَی الْمَجْذُومِینَ۔ (بخاری ۴۱۷۔ احمد ۱/۲۳۳)
(٢٥٠٣٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جذام زدہ لوگوں کی طرف مسلسل نہ دیکھا کرو۔ “

25032

(۲۵۰۳۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یُتَّقَی الْمَجْذُومُ۔ (عبدالرزاق ۲۰۳۳۱)
(٢٥٠٣٣) حضرت خالد، حضرت ابو قلابہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھیں مجذوم سے پرہیز کرنا پسند تھا۔

25033

(۲۵۰۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُؤْمِنُ یَأْکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ ، وَالْکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ۔ (بخاری ۵۳۹۴۔ مسلم ۱۶۳۱)
(٢٥٠٣٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ “

25034

(۲۵۰۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الْمُؤْمِنُ یَأْکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ ، وَالْکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ۔ (مسلم ۱۶۳۱۔ احمد ۳/۳۳۳)
(٢٥٠٣٥) حضرت جابر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ “

25035

(۲۵۰۳۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُؤْمِنُ یَأْکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ ، وَالْکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ۔ (ترمذی ۱۸۱۹۔ احمد ۲/۴۳۵)
(٢٥٠٣٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ “

25036

(۲۵۰۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ : أَظُنُّ أَبَا خَالِدٍ الْوَالِبِیَّ ذَکَرَہُ عَنْ مَیْمُونَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ ، وَالْمُؤْمِنُ یَأْکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ۔ (احمد ۶/۳۳۵۔ طبرانی ۱۳)
(٢٥٠٣٧) حضرت میمونہ سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔ “

25037

(۲۵۰۳۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُبَیْدٌ الأَغَرُّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ جَہْجَاہٍ الْغِفَارِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ ، وَالْمُؤْمِنُ یَأْکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ۔ (طبرانی ۲۱۵۲)
(٢٥٠٣٨) حضرت جہجاہ غفاری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے۔ “

25038

(۲۵۰۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : طَعَامُ الْوَاحِدِ یَکْفِی الاِثْنَیْنِ ، وَطَعَامُ الاِثْنَیْنِ یَکْفِی الأَرْبَعَۃَ۔ (مسلم ۱۸۱۔ ترمذی ۱۸۲۰)
(٢٥٠٣٩) حضرت جابر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ایک آدمی کا کھانا ، دو آدمیوں کو کفایت کرجاتا ہے اور دو آدمیوں کا کھانا، چار کو کفایت کرجاتا ہے۔ “

25039

(۲۵۰۴۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ یَأْکُلُ تَمْرًا وَیَتَمَجَّعُ لَبَنًا ، فَقَالَ : ہَلُمَّ وَسَمِّ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُسَمِّیہِمَا الأَطْیَبَیْنِ۔(احمد ۳/۴۷۴)
(٢٥٠٤٠) حضرت اسماعیل بن خالد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ میں ایک آدمی کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ آدمی کھجور کھاتا تھا اور دودھ کا گھونٹ بھرتا تھا۔ اس نے کہا، آؤ بسم اللہ کرو کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں کو پاکیزہ کہا کرتے تھے۔

25040

(۲۵۰۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَلِیٍّ فِی یَوْمٍ شَاتٍ ، وَفِی یَدِہِ شَرَابٌ ، فَنَاوَلَنِی فَقَالَ : اشْرَبْ ، قُلْتُ : وَمَا ہُوَ ؟ قَالَ : ثُلُثٌ عَسَلٌ ، وَثُلُثٌ سَمْنٌ ، وَثُلُثٌ لَبَنٌ ، فَقُلْتُ: لاَ أُرِیدُہُ ، فَقَالَ : أَمَا إِنَّک لَوْ شَرِبْتَہُ لَمْ تَزَلْ دَفِیئًا شَبْعَانًا سَائِرَ یَوْمِکَ۔
(٢٥٠٤١) حضرت عطاء بن سائب ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں ایک سرد دن میں حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان کے ہاتھ میں کوئی مشروب تھا۔ انھوں نے وہ مجھے دے دیا اور فرمایا : پیو ! میں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ایک تہائی شہد ہے، ایک تہائی گھی ہے اور ایک تہائی دودھ ہے۔ میں نے عرض کیا میرا دل اس کو نہیں چاہتا۔ انھوں نے فرمایا تم اس کو اگر پی لو گے تو آج پورا دن گرمی کی حالت میں بھی سیراب رہو گے۔

25041

(۲۵۰۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ: رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ ، وَخَیْثَمَۃَ یَأْکُلاَنِ أَلْیَۃً بِعَسَلٍ۔
(٢٥٠٤٢) حضرت علاء بن مسیب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم اور حضرت خیثمہ کو شہد کے ساتھ گوشت کو کھاتے دیکھا۔

25042

(۲۵۰۴۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْکُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّائِ۔
(٢٥٠٤٣) حضرت عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ککڑی کے ساتھ کھجور کھاتے دیکھا۔

25043

(۲۵۰۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَأْکُلُ الْبِطِّیخَ بِالرُّطَبِ۔ (ترمذی ۲۰۰۔ احمد ۳/۱۴۲)
(٢٥٠٤٤) حضرت ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، کھجور کے ساتھ تربوز کھایا کرتے تھے۔

25044

(۲۵۰۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : أَتَیْنَا ابْنَ سِیرِینَ ، فَقَالَ : مَا أَدْرِی مَا أُطْعِمُک ، لَیْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ إِلاَّ وَفِی بَیْتِہِ ، ثُمَّ أَخْرَجَ لَنَا شُہْدَۃً فَجَعَلَ یُطْعِمُنَا۔
(٢٥٠٤٥) حضرت ابو خلدہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن سیرین کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے فرمایا : مجھے نہیں معلوم کہ میں تمہیں کیا کھلاؤں گا تم میں سے ہر ایک آدمی کے گھر میں وہ چیز موجود ہے، پھر انھوں نے ہمارے لیے خاص قسم کا شہد نکالا اور ہمںْ کھلانے لگے۔

25045

(۲۵۰۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لَیْسَ الْقِرْدُ مِنْ بَہِیمَۃِ الأَنْعَامِ۔
(٢٥٠٤٦) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ بندر ” بہیمۃ الانعام “ (چوپائے جانور) میں سے نہیں ہے۔

25046

(۲۵۰۴۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْقُنْفُذَ۔
(٢٥٠٤٧) حضرت لیث، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیہہ کو ناپسند کرتے تھے۔

25047

(۲۵۰۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ الوَبْرِ بَأْسًا۔
(٢٥٠٤٨) حضرت ابن طاؤس ، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیہہ کو کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25048

(۲۵۰۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی یَعْفُورَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْکُلُ الْجَرَادَ۔ (مسلم ۱۵۴۶۔ ترمذی ۱۸۲۱)
(٢٥٠٤٩) حضرت ابن ابی اوفی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی۔ ہم (اس دوران) ٹڈی کھاتے تھے۔

25049

(۲۵۰۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ شَبِیبٍ ، عَنْ جُنْدُبٍ ، رَجُلٌ مِنْہُمْ ، سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ أَکْلِ الْجَرَادِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٥٠٥٠) حضرت شبیب، حضرت جندب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابن عباس سے ٹڈی کھانے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

25050

(۲۵۰۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : ذُکِرَ لِعُمَرَ جَرَادٌ بِالرَّبَذَۃِ ، فَقَالَ : لَوَدِدْتُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْہُ قَفْعَۃً ، أَوْ قَفْعَتَیْنِ۔
(٢٥٠٥١) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس مقام ربذہ میں ٹڈی کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے تو یہ بات پسند ہے کہ میرے پاس ٹڈی کے ایک یا دو ٹوکرے ہوں۔

25051

(۲۵۰۵۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِاللہِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: کُنَّ أُمَّہَاتُ الْمُؤْمِنِینَ یَتَہَادَیْنَ الْجَرَادَ۔ (ابن ماجہ ۳۲۲۰)
(٢٥٠٥٢) حضرت حسن بن عبید اللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو کہتے سُنا کہ حضرات امہات المؤمنین (رض) ، باہم ایک دوسرے کو ٹڈی، ہدیہ میں دیا کرتی تھیں۔

25052

(۲۵۰۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِیہ؛ أَنَّہُ کَانَ یُنَقِی لِعَلِیٍّ الْجَرَادَ، فَیَأْکُلُہُ۔
(٢٥٠٥٣) حضرت حسن بن سعد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علی کے لیے ٹڈی، صاف کرتے تھے، پھر حضرت علی اس کو کھاتے تھے۔

25053

(۲۵۰۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنِ الْجَرَادِ ؟ فَقَالَ : أَکَلَہُ عُمَرُ ، وَالْمِقْدَادُ بْنُ الأَسْوَدِ ، وَصُہَیْبٌ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : وَقَالَ عُمَرُ : وَدِدْت أَنَّ عِنْدِی قَفْعَۃً ، أَوْ قَفْعَتَیْنِ۔
(٢٥٠٥٤) حضرت داؤد بن ابی ہند سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ٹڈی کو حضرت عمر ، حضرت مقداد بن اسود اور حضرت صہیب اور حضرت عبداللہ بن عمر نے کھایا ہے۔ راوی کہتے ہیں اور حضرت عمر نے یہ بھی فرمایا : مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرے پاس ایک ٹوکرا یا دو ٹوکرے ہوں۔

25054

(۲۵۰۵۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عُمَرَ؛ أَنَّہُ ذَکَرَ الْجَرَادَ ، فَقَالَ : وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِی مِنْہُ قَفْعَۃً ، أَوْ قَفْعَتَیْنِ۔
(٢٥٠٥٥) حضرت ابو وائل ، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ٹڈی کا ذکر کیا گیا تو حضرت عمر نے فرمایا : مجھے یہ بات پسند ہے کہ ہمارے پاس ٹڈی کا ایک ٹوکرا یا دو ٹوکرے ہوں۔

25055

(۲۵۰۵۶) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَن الشَّیْبَانِیِّ ، عَن حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عُمَرَ ؛ بِنَحْوِ حَدِیثِ زَائِدَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ۔
(٢٥٠٥٦) حضرت عمر کے بارے میں ایک اور روایت بھی ایسی منقول ہے۔

25056

(۲۵۰۵۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، وَالْفَضْلُ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَأْکُلُ الْجَرَادَ۔
(٢٥٠٥٧) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت عمر ٹڈی کو کھایا کرتے تھے۔

25057

(۲۵۰۵۸) حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ یَتَحَلَّبُ فُوہُ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : أَشْتَہِی جَرَادًا مَقْلِیًّا۔
(٢٥٠٥٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو دیکھا کہ آپ نے فرمایا : مجھے بھنی ہوئی ٹڈی کھانے کو دل کررہا ہے۔

25058

(۲۵۰۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُثَنَّی بْنِ سَعِیدٍ أَبِی غِفَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ یَقُولُ : لَقَصْعَۃٌ مِنْ جَرَادٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ قَصْعَۃٍ مِنْ ثَرِیدٍ۔
(٢٥٠٥٩) حضرت مثنی بن سعد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید کو کہتے سُنا : مجھے ثرید کے (بھرے) پیالہ سے زیادہ ٹڈی سے (بھرا) پیالہ محبوب ہے۔

25059

(۲۵۰۶۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبِی یَأْکُلُ الْجَرَادَ۔
(٢٥٠٦٠) حضرت جعفر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو ٹڈی کھاتے ہوئے دیکھتا تھا۔

25060

(۲۵۰۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّیِّ ، عَنِ الأَخْضَرِ بْنِ الْعَجْلاَنِ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْجَرَادِ ؟ فَقَالَ : کُلْہُ مَقْلِیًّا بِزَیْتٍ۔
(٢٥٠٦١) حضرت اخضر بن عجلان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جُبیر سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے فرمایا : تم اس کو زیتون میں بھون کر کھاؤ۔

25061

(۲۵۰۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ عَنِ الْجَرَادِ ؟ فَقَالَ : ہُوَ طَیِّبٌ کَصَیْدِ الْبَحْرِ۔
(٢٥٠٦٢) حضرت عبد الملک بن حارث، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو آپ نے فرمایا : یہ سمندر کے شکار کی طرح بالکل پاکیزہ ہے۔

25062

(۲۵۰۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ الْجَرَادِ بَأْسًا۔
(٢٥٠٦٣) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حضرت حسن ٹڈی کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25063

(۲۵۰۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ زَیْنَبَ امْرَأَۃِ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَتْ : کَانَ أَبُو سَعِیدٍ یَرَانَا وَنَحْنُ نَأْکُلُ الْجَرَادَ فَلاَ یَنْہَانَا ، وَلاَ یَأْکُلُہُ ، فَلاَ أَدْرِی تَقَذُّرًا مِنْہُ ، أَوْ یَکْرَہُہُ ؟۔
(٢٥٠٦٤) حضرت ابو سعید کی بیوی، حضرت زینب سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ حضرت ابو سعید ہمیں دیکھتے تھے جبکہ ہم ٹڈی کھا رہے ہوتے تھے، پس آپ ہمیں منع کرتے تھے اور نہ خود اس کو کھاتے تھے ۔ لیکن مجھے یہ بات معلوم نہیں ہے کہ آپ کا یہ عمل اس سے گھن کھانے کی وجہ سے تھا یا آپ اس کو ناپسند کرتے تھے۔

25064

(۲۵۰۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَرْجَانَۃَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ یَأْکُلُ الْجَرَادَ ، قُلْتُ : مَا یَمْنَعُک مِنْ أَکْلِہِ ؟ قَالَ : أَسْتَقْذِرہُ۔
(٢٥٠٦٥) حضرت سعید بن مرجانہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ، ٹڈی نہیں کھایا کرتے تھے۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے پوچھا، آپ کو اس کے کھانے سے کیا چیز مانع ہے ؟ انھوں نے فرمایا : مجھے اس سے گھن آتی ہے۔

25065

(۲۵۰۶۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَأْکُلُ الْجَرَادَ۔
(٢٥٠٦٦) حضرت ابراہیم، حضرت علقمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ٹڈی نہیں کھایا کرتے تھے۔

25066

(۲۵۰۶۷) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَأْکُلُ الْجَرَادَ یَتَقَذَّرُہُ۔
(٢٥٠٦٧) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ ٹڈی کو بوجہ گھن محسوس کرنے کے نہیں کھاتے تھے۔

25067

(۲۵۰۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْجَرَادِ ؟ فَقَالَ : أَکْثَرُ جُنُودِ اللہِ ، لاَ آکُلُہُ ، وَلاَ أَنْہَی عَنْہُ۔ (ابوداؤد ۳۸۰۷۔ ابن ماجہ ۳۲۱۹)
(٢٥٠٦٨) حضرت ابو عثمان سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اللہ کے لشکروں میں سے سب سے کثرت والی ہے، میں اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس سے منع کرتا ہوں۔ “

25068

(۲۵۰۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : الْجَرَادُ نَثْرَۃُ حُوتٍ۔
(٢٥٠٦٩) حضرت کعب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ٹڈی، مچھلی کی چھینک (کی پیداوار) ہے۔

25069

(۲۵۰۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : ہُوَ نَثْرَۃُ حُوتٍ۔
(٢٥٠٧٠) حضرت ہشام، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ یہ مچھلی کی چھینک ہے۔

25070

(۲۵۰۷۱) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی طَیْرٍ وَقَعَ فِی قِدْرٍ فَمَاتَ فِیہَا ، قَالَ: یُصَبُّ الْمَرَقُ، وَیُؤْکَلُ اللَّحْمُ۔
(٢٥٠٧١) حضرت اشعث، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے اس پرندے کے بارے میں جو ہانڈی میں گر کر مرگیا ہو یہ حکم دیا، فرمایا : اس کا شوربہ گرا دیا جائے گا اور گوشت کھالیا جائے گا۔

25071

(۲۵۰۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُہُ عَنْ طَیْرٍ وَقَعَ فِی قِدْرٍ وَہِیَ تَغْلِی ، فَمَاتَ ؟ فَقَالَ : یُہْرَاقُ الْمَرَقُ ، وَیُؤْکَلُ اللَّحْمُ۔
(٢٥٠٧٢) حضرت ایوب، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے اس پرندے کے بارے میں جو ابلتی ہوئی ہانڈی میں گر کر مرگیا ہو، سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : شوربہ گرا دیا جائے اور گوشت کھالیا جائے گا۔

25072

(۲۵۰۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ الطَّبِیخِ ، قَالَتْ : أَرْسَلَتْنِی أُمِّی فَاشْتَرَیْتُ جَرِّیًّا فَجَعَلْتہ فِی زِنْبِیلٍ ، فَخَرَجَ رَأْسُہُ مِنْ جَانِبٍ وَذَنَبُہُ مِنْ جَانِبٍ ، فَمَرَّ بِی عَلِیٌّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ فَرَآہُ ، فَقَالَ : ہَذَا کَثِیرٌ طَیِّبٌ یُشْبِعُ الْعِیَالَ۔
(٢٥٠٧٣) حضرت عمرہ بنت طبیخ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میری والدہ نے مجھے بھیجا تو میں نے بام مچھلی خریدی اور اس کو ٹوکری میں ڈالا، پس اس کا سرا ایک جانب سے اور اس کی دُم ایک (دوسری) جانب سے باہر نکل پڑی۔ اسی دوران امیر المؤمنین حضرت علی میرے پاس سے گزرے اور اس کو دیکھا تو فرمایا : یہ بہت پاکیزہ چیز ہے اہل و عیال کو سیراب کردیتی ہے۔

25073

(۲۵۰۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُجَاشِعٍ أَبِی الرَّبِیعِ ، عَنْ کُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَمُرُّ عَلَیْنَا ، وَالْجَرِّیُّ عَلَی سَفَرِنَا وَنَحْنُ نَأْکُلُہُ ، لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔
(٢٥٠٧٤) حضرت کہیل ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حضرت علی ، ہمارے پاس سے گزرتے تھے جبکہ ہمارے دسترخوان پر بام مچھلی پڑی ہوتی تھی اور ہم اس کو کھا رہے ہوتے تو آپ اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔

25074

(۲۵۰۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنِ الْجَرِّیِّ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ ، إِنَّمَا تُحَرِّمُہُ الْیَہُودُ وَنَحْنُ نَأْکُلُہُ۔
(٢٥٠٧٥) حضرت عکرمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس سے بام مچھلی کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس کے علاوہ کوئی بات نہیں کہ یہود نے اس کو حرام قرار دے رکھا تھا اور ہم اس کو کھاتے ہیں۔

25075

(۲۵۰۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْجَرِّیِّ ، إِنَّمَا ہَذَا شَیْئٌ یَرْوُونَہُ عَنْ عَلِیٍّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الصُّحُفِ۔
(٢٥٠٧٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بام مچھلی میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ یہ وہی چیز ہے جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت علی کے صحیفہ میں اس کا ذکر تھا۔

25076

(۲۵۰۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْجَرِّیِّ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مِنَ السَّمَکِ ، إِنْ أَعْجَبَک فَکُلْہُ۔
(٢٥٠٧٧) حضرت عبد الاعلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے بام مچھلی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ مچھلی کی جنس میں سے ہے۔ اگر یہ تمہیں پسند ہے تو تم اس کو کھاؤ۔

25077

(۲۵۰۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِیِّ أَبِی یَعْلَی ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ عَنِ الْجَرِّیِّ، وَالطِّحَالِ، وَأَشْبَاہَہُمَا مِمَا یُکْرَہُ ؟ فَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا}۔
(٢٥٠٧٨) حضرت منذر ثوری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن الحنفیہ سے بام مچھلی، تلی، اور اس جیسی چیزوں کے بارے میں سوال کیا گیا جن کو ناپسند کیا جاتا ہے تو انھوں نے یہ آیت تلاوت کی قُلْ لاَ أَجِدُ فِیمَا أُوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّمًا۔

25078

(۲۵۰۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الصَّائِغِ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ عَنِ الْجَرِّیِّ ؟ قَالَ : کُلْ ذنْبٍ سَمِینٍ مِنْہُ۔
(٢٥٠٧٩) حضرت ابو سلمہ صائغ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء بن ابی رباح سے بام مچھلی کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اس میں سے موٹی دُم کو کھالو۔

25079

(۲۵۰۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : عَلَیْک بِأَذْنَابِہِ۔
(٢٥٠٨٠) حضرت ابراہیم سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ تم پر اس کی دُم لازم ہے (یعنی موٹی دم والی کھاؤ) ۔

25080

(۲۵۰۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِاللہِ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: الْجَرِّیُّ مِنْ صَیْدِ الْبَحْرِ۔
(٢٥٠٨١) حضرت ابراہیم بن عبداللہ بن حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بام مچھلی سمندر کے شکار میں سے ہے۔

25081

(۲۵۰۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ رَبِیع ، عن الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بالْجَرِّیّ ، وَالمارماہیک۔
(٢٥٠٨٢) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بام مچھلی اور مار ماہی میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

25082

(۲۵۰۸۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَعْفَرًا یَقُولُ : مَا لَیْسَ فِیہِ قِشْرٌ مِنَ السَّمَکِ فَإِنَّا نَعَافُہُ ، وَلاَ نَأْکُلُہُ۔
(٢٥٠٨٣) حضرت حفص کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جعفر کو کہتے سُنا کہ جس مچھلی میں چھلکا نہیں ہوتا تو ہم اس سے گھن کھاتے ہیں اور اس کو نہیں کھاتے۔

25083

(۲۵۰۸۴) حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْجَرِّیثِ۔
(٢٥٠٨٤) حضرت ابراہیم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بام مچھلی میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

25084

(۲۵۰۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ الْجِرِّیثِ بَأْسًا۔
(٢٥٠٨٥) حضرت ہشام، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ بام مچھلی کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25085

(۲۵۰۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ؛ أَنَّہُ أُتِیَ بِسُلَحْفَاۃٍ فَأَکَلَہَا۔
(٢٥٠٨٦) حضرت یزید بن ابی زیاد ، حضرت ابو جعفر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس کچھوا لایا گیا تو انھوں نے اس کو کھایا۔

25086

(۲۵۰۸۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ أَشْعَث ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : کَانَ فُقَہَائُ الْمَدِینَۃِ یَشْتَرُونَ الرَّقَّ ، وَیُغَالُونَ بِہَا حَتَّی بَلَغَ ثَمَنُہَا دِینَارًا۔
(٢٥٠٨٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ فقہاء مدینہ بڑے کچھوے کو خریدتے تھے اور اس کی زیادہ سے زیادہ قیمت لگاتے تھے۔ یہاں تک کہ اس کی قیمت ایک دینار تک پہنچ جاتی تھی۔

25087

(۲۵۰۸۸) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَکْلِہَا ، یَعْنِی السُّلَحْفَاۃَ۔
(٢٥٠٨٨) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس کے کھانے میں یعنی کچھوے کے کھانے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

25088

(۲۵۰۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِ السُّلَحْفَاۃِ بَأْسًا۔
(٢٥٠٨٩) حضرت ابن طاؤس، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کچھوا کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25089

(۲۵۰۹۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مُبَارَکٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِأَکْلِہَا۔
(٢٥٠٩٠) حضرت حسن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

25090

(۲۵۰۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عمَرَ یَأْمُرُ بِالتَّخَلُّلِ ، وَیَقُولُ : إِنَّ ذَلِکَ إِذَا تُرِکَ وَہَّنَ الأَضْرَاسَ۔
(٢٥٠٩١) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ، خلال کرنے کا حکم دیا کرتے تھے اور کہتے تھے، جب خلال چھوڑا جاتا ہے تو یہ داڑھوں کو کمزور کردیتا ہے۔

25091

(۲۵۰۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لُحُومَ الْجَلاَّلَۃِ ، وَأَلْبَانَہَا۔
(٢٥٠٩٢) حضرت ہشام، حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گندگی کھانے والے جانوروں کے گوشت اور ان کے دودھ کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25092

(۲۵۰۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ لُحُومِ الْجَلاَّلَۃِ وَأَلْبَانِہَا۔
(٢٥٠٩٣) حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والے جانوروں کے گوشت اور ان کے دودھ سے منع فرمایا۔

25093

(۲۵۰۹۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَلاَّلَۃِ أَنْ یُؤْکَلَ لَحْمُہَا ، أَوْ یُشْرَبَ لَبَنُہَا۔ (مسند ۲۳۴۷)
(٢٥٠٩٤) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع کیا کہ گندگی کھانے والے جانور کا گوشت کھایا جائے یا اس کا دودھ پیا جائے۔

25094

(۲۵۰۹۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : کَانَ عَطَائٌ لاَ یَرَی بِالْجَلاَّلَۃِ بَأْسًا أَنْ یُحَجَّ عَلَیْہَا ، وَتُؤْکَلَ إِذَا کَانَ أَکْثَرُ عَلَفِہَا غَیْرَ الْجِلَّۃِ ، وَإِن کَانَ أَکْثَرُ عَلَفِہَا الْجِلَّۃُ ، فَإِنَّہ کَرِہَہَا۔
(٢٥٠٩٥) حضرت ابن جریج سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عطاء گندگی کھانے والے جانور کے بارے میں کوئی حرج نہیں محسوس کرتے تھے کہ اس پر حج کیا جائے اور جب اس کا اکثر چارہ غیر گندگی ہو تو اس کو کھایا جائے اور اگر اس کا اکثر چارہ گندگی ہو تو پھر آپ نے اس کو ناپسند فرمایا ہے۔

25095

(۲۵۰۹۶) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بِأَکْلِہَا بَأْسًا۔
(٢٥٠٩٦) حضرت عمرو، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گندگی کھانے والے جانور کے کھانے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25096

(۲۵۰۹۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : نُہِیَ عَنْ أَلْبَانِ الْجَلاَّلَۃِ وَلُحُومِہَا ، وَأَنْ یُحَجَّ عَلَیْہَا وَأَنْ یُعْتَمَرَ۔
(٢٥٠٩٧) حضرت عکرمہ بن خالد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ سے منع کیا گیا ہے اور اس بات سے بھی منع کیا گیا ہے کہ اس پر حج یا عمرہ کیا جائے۔

25097

(۲۵۰۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَحْبِسُ الدَّجَاجَۃَ الْجَلاَّلَۃَ ثَلاَثًا۔
(٢٥٠٩٨) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گندگی کھانے والی مرغی کو (ذبح سے پہلے) تین دن بند رکھتے تھے۔

25098

(۲۵۰۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لَبَنِ الشَّاۃِ الْجَلاَّلَۃِ۔ (ترمذی ۱۸۲۵۔ ابوداؤد ۳۷۸۰)
(٢٥٠٩٩) حضرت عکرمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والی بکری کے دودھ سے منع فرمایا ہے۔

25099

(۲۵۱۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لَحْمِ الشَّاۃِ الْجَلاَلَۃِ۔
(٢٥١٠٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی کھانے والی بکری کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔

25100

(۲۵۱۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ أَلْبَانِ الْجَلاَّلَۃِ۔
(٢٥١٠١) حضرت مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گندگی خور جانور کے دودھ سے منع فرمایا۔

25101

(۲۵۱۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ عِنْدَہُ إِبِلٌ جَلاَّلَۃٌ ، فَأَصْدَرَہَا إِلَی الْحِمَی ثُمَّ رَدَّہَا ، فَحَمَلَ عَلَیْہَا الزَّوَامِلَ إِلَی مَکَّۃَ۔
(٢٥١٠٢) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک گندگی خور اونٹ تھا چنانچہ آپ نے اس کو چراگاہ کی طرف بھیج دیا پھر آپ نے اس کو (کچھ دن بعد) واپس کیا اور پھر آپ نے اس پر مسافروں کا سامان لاد کر مکہ کی طرف روانہ کیا۔

25102

(۲۵۱۰۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی زَیْنَبَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سُفْیَانَ طَلْحَۃُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ۔ (ترمذی ۱۸۳۹۔ ابوداؤد ۳۸۱۷)
(٢٥١٠٣) حضرت جابر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بہترین سالن سرکہ ہے۔ “

25103

(۲۵۱۰۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ۔ (ابوداؤد ۳۸۱۶۔ ترمذی ۱۸۳۹)
(٢٥١٠٤) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بہترین سالن ” سرکہ “ ہے۔

25104

(۲۵۱۰۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُؤَمِّلِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ۔ (مسلم ۱۶۴۔ ابن ماجہ ۳۳۱۶)
(٢٥١٠٥) حضرت عائشہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بہترین سالن سرکہ ہے۔ “

25105

(۲۵۱۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ؛ فِی الْمُضْطَرِّ إِلَی الْمَیْتَۃِ، قَالَ: یَأْکُلُ مَا یُقِیمُہُ۔
(٢٥١٠٦) حضرت ابراہیم سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے، جو مردار خوری پر مجبور ہوچکا ہو وہ کہتے ہیں کہ یہ اتنا کھا سکتا ہے جس سے اس کی کمر سیدھی رہے۔

25106

(۲۵۱۰۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : إِذَا اضْطُرَّ إِلَی مَا حُرِّمَ عَلَیْہِ ، فَہُوَ لَہُ حَلاَلٌ۔
(٢٥١٠٧) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی آدمی حرام کردہ چیز کی طرف مجبور ہوجائے تو وہ اس کے لیے حلال ہے۔

25107

(۲۵۱۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی رَجُلٍ أُکْرِہَ عَلَی لَحْمِ الْخِنْزِیرِ وَشُرْبِ الْخَمْرِ ، قَالَ : إِنْ أَکَلَ فَرُخْصَۃٌ ، وَإِنْ لَمْ یَأْکُلْ فَقُتِلَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔
(٢٥١٠٨) حضرت عطاء سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس کو خنزیر کے گوشت اور شراب کے پینے کے اوپر مجبور کیا گیا ہو ؟ تو آپ نے فرمایا : اگر یہ آدمی اس کو کھالے تو اس کو اس کی اجازت ہے اور اگر نہ کھائے اور مرجائے تو جنت میں جائے گا۔

25108

(۲۵۱۰۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ مِسْکِینٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَہُوَ یَأْکُلُ عَلَی خِوَانٍ خَلْنَجٍ۔
(٢٥١٠٩) حضرت سلام بن مسکین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت جابر بن زید کے ہاں حاضر ہوا جبکہ وہ خلنج نامی درخت کے بنائے ہوئے دستر خوان پر کھانا کھا رہے تھے۔

25109

(۲۵۱۱۰) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْخَادِمِ الْمَجُوسِیَّۃِ تَکُونُ لِلرَّجُلِ الْمُسْلِم، فَتَطْبُخُ لَہُ وَتَعْمَلُ لَہُ ، فَلَمْ یَرَ بِذَلِکَ بَأْسًا۔
(٢٥١١٠) حضرت حسن فرماتے تھے کہ مجوسی عورت مسلمان مرد کے لیے کھانا پکا سکتی ہے اور اس کے کام کاج کرسکتی ہے۔

25110

(۲۵۱۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، وَالْمُغِیرَۃِ بْنِ شُبْیلٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی سَلْمَانَ وَعِنْدَہُ عِلْجَۃٌ تُعَاطِیہ۔
(٢٥١١١) حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت سلمان کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے پاس مجوسی خادمہ تھی جو ان کی خدمت کرتی تھی۔

25111

(۲۵۱۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَرَأَیْتُ عَلَی إِخْوَانِہِ أَلْوَانَ السِّبَاعِ ، أَوْ قَالَ : سِبَاعٌ مِنَ الطَّیْرِ۔
(٢٥١١٢) حضرت طلحہ بن یحییٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے ان کے دسترخوان پر متنوع قسم کے درندے دیکھے۔۔۔ یا فرمایا۔۔۔ مختلف درندے جنس کے پرندے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔