hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

27. خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں

ابن أبي شيبة

31088

(۳۱۰۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ وَکِیعِ بْنِ عُدُسٍ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ عَمِّہِ أَبِی رَزِینٍ : أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : الرُّؤْیَا عَلَی رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعْبَرْ فَإِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ۔ قَالَ : وَالرُّؤْیَا جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ قَالَ : وَأَحْسَبُہُ قَالَ : لاَ تَقُصَّہَا إلاَّ عَلَی وَادٍّ ، أَوْ ذِی رَأْیٍ۔ (احمد ۱۲۔ حاکم ۳۹۰)
(٣١٠٨٩) حضرت ابورزین (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ خواب کی جب تک تعبیر بیان نہ کی جائے، وہ پرندے کے پاؤں میں اٹکا ہوا ہوتا ہے، پھر جب اس کی تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے۔
راوی فرماتے ہیں کہ خواب نبوت کے چھیالیس حصّوں میں سے ایک حصّہ ہے۔
راوی فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی فرمایا کہ خواب کو دوست یا عقلمند آدمی کے علاوہ کسی شخص کے سامنے بیان نہ کرو۔

31089

(۳۱۰۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ قَالَ : رُؤْیَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (بخاری ۶۹۸۸۔ مسلم ۱۷۷۴)
(٣١٠٩٠) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصّہ ہے۔

31090

(۳۱۰۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رُؤْیَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (مسلم ۱۷۷۴۔ احمد ۴۹۵)
(٣١٠٩١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مسلمان کا خواب نبوت کا چھالیسواں حصّہ ہے۔

31091

(۳۱۰۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ کَانَ یُفْتِی بِمِصْرٍ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ : {لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} قَالَ مَا سَأَلَنِی عنہا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عنہا ، فَقَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا سَأَلَنِی أَحَدٌ قَبْلَک : ہِیَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ یَرَاہَا الْمُسْلِمُ ، أَوْ تُرَی لَہُ ، وَفِی الآخِرَۃِ الْجَنَّۃُ۔ (ترمذی ۳۱۰۶۔ احمد ۴۴۷)
(٣١٠٩٢) حضرت عطاء بن یسار (رض) ایک محدث سے روایت کرتے ہیں جو مصر میں فتویٰ کی خدمت سر انجام دیتے تھے، وہ محدث فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو درداء (رض) سے اس آیت کی تفسیر پوچھی : { لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا } فرمانے لگے کہ میں نے جب سے اس آیت کی تفسیر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھی ہے اس وقت سے لے کر اب تک کسی نے مجھ سے اس کی تفسیر نہیں پوچھی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی مجھ سے اس وقت فرمایا تھا تم سے پہلے کسی نے مجھ سے اس آیت کی تفسیر نہیں پوچھی، اس سے مراد وہ نیک خواب ہے جو مسلمان دیکھتا ہے یا اس کو دکھایا جاتا ہے، اور آخرت میں جس چیز کی خوشخبری ملے گی وہ جنت ہے۔

31092

(۳۱۰۹۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُؤْیَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (بخاری ۶۹۸۷۔ مسلم ۱۷۷۴)
(٣١٠٩٣) حضرت عبادہ بن صامت (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔

31093

(۳۱۰۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ؟ قَالَ : الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ یَرَاہَا الْمُسْلِمُ ، أَوْ تُرَی لَہُ۔ (ترمذی ۳۱۰۶)
(٣١٠٩٤) حضرت ابو الدردائ (رض) سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس خوشخبری کے بارے میں دریافت کیا جس کا مسلمان کے ساتھ دنیا میں وعدہ کیا گیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ نیک خواب ہے جو مسلمان دیکھتا ہے یا اس کو دکھایا جاتا ہے۔

31094

(۳۱۰۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَأَبُو أُسَامَۃَ ، قَالاَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (مسلم ۱۷۷۵۔ احمد ۱۸)
(٣١٠٩٥) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ اچھا خواب نبوت کا سترواں حصّہ ہے۔

31095

(۳۱۰۹۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ سُحَیْمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَشَفَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السِّتْرَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِی بَکْرٍ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ، إِنَّہُ لَمْ یَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّۃِ إلاَّ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃَ یَرَاہَا الْمُسْلِمُ ، أَوْ تُرَی لَہُ۔
(٣١٠٩٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھایا، جبکہ لوگ حضرت ابوبکر (رض) کے پیچھے صف بستہ تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! نبوت کی خوشخبری میں سے ان اچھے خوابوں کے علاوہ کچھ نہیں بچا جن کو مسلمان دیکھے یا اس کو دکھایا جائے۔

31096

(۳۱۰۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ النُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ وَالرِّسَالَۃُ ، فَحَرِجَ النَّاسُ ، فَقَالَ : قَدْ بَقِیَتْ مُبَشِّرَاتٌ ، وَہِیَ جُزْئٌ مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (ترمذی ۲۲۷۲۔ احمد ۲۶۷)
(٣١٠٩٧) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نبوت اور رسالت ختم ہوچکی ہے، یہ سننے کے بعد لوگوں نے تنگی محسوس کی تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہاں خوشخبریاں باقی رہ گئی ہیں اور وہ نبوت کا جزء ہیں۔

31097

(۳۱۰۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، الرَّجُلُ یَعْمَلُ الْعَمَلَ یُحِبُّہُ النَّاسُ عَلَیْہِ ؟ قَالَ : تِلْکَ بُشْرَی الْمُؤْمِنِ۔ (مسلم ۱۶۶۔ ابن ماجہ ۴۲۲۵)
(٣١٠٩٨) حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کبھی آدمی کوئی ایسا عمل کرتا ہے جس کی بنا پر لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ یہ مؤمن کے لیے خوشخبری ہے

31098

(۳۱۰۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو حَصِینٍ ، عَنْ زَاہِرٍ الأَسْلَمِیِّ : عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَبْدِ اللہِ کَانَ یَقُولُ : الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ الصَّادِقَۃُ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (طبرانی ۹۰۵۷)
(٣١٠٩٩) حضرت زاہر اسلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) فرماتے تھے کہ اچھے اور سچے خواب نبوت کا ستّرواں حصّہ ہیں۔

31099

(۳۱۱۰۰) حَدَّثَنَا الْقَسْمَلِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رُؤْیَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (ابویعلی ۳۴۱۷)
(٣١١٠٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ مؤمن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصّہ ہے۔

31100

(۳۱۱۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: الرُّؤْیَا مِنَ الْمُبَشِّرَاتِ، وَہِیَ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔
(٣١١٠١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا کہ خواب خوشخبریوں میں سے ہے اور وہ نبوت کا سترواں حصّہ ہے۔

31101

(۳۱۱۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ : {لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} قَالَ : ہِیَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ یَرَاہَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ۔ (مالک ۹۵۸)
(٣١١٠٢) حضرت ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ { لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا } سے مراد اچھے خواب ہیں جو نیک آدمی دیکھتا ہے۔

31102

(۳۱۱۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} قَالَ : ہِیَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ یَرَاہَا الْمُسْلِمُ ، أَوْ تُرَی لَہُ۔
(٣١١٠٣) حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ { لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا } سے مراد اچھے خواب ہیں جو مسلمان دیکھتا ہے یا اس کو دکھائے جاتے ہیں۔

31103

(۳۱۱۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ الْقَنَّادِ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} قَالَ : الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ یَرَاہَا الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ لِنَفْسِہِ ، أَوْ لأَخِیہِ۔
(٣١١٠٤) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے { لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا } سے مراد اچھا خواب ہے جو کوئی مسلمان اپنے لیے یا اپنے بھائی کے لیے دیکھے۔

31104

(۳۱۱۰۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبان ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رُؤْیَا الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ الصَّالِحِ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (بخاری ۶۹۸۹۔ ابویعلی ۱۳۵۷)
(٣١١٠٥) حضرت ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نیک مسلمان کا خواب نبوت کا سترواں حصّہ ہے۔

31105

(۳۱۱۰۶) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی۔ (احمد ۴۷۲)
(٣١١٠٦) حضرت ابو مالک اشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ جس شخص کو خواب میں میری زیارت نصیب ہوئی اس نے واقعۃً مجھے ہی دیکھا۔

31106

(۳۱۱۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ۔ وَعَنْ سُفْیَان ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی ، إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ فِی صُورَتِی۔ (بخاری ۶۹۹۳۔ مسلم ۱۷۷۵)
(٣١١٠٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے واقعۃً مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔

31107

(۳۱۱۰۸) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَوْفٌ ، عَنْ یَزِیدَ الْفَارِسِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّوْمِ زَمَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی الْبَصْرَۃِ ، قَالَ : قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إنِّی رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّوْمِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ : إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَتَشَبَّہَ بِی ، فَمَنْ رَآنِی فِی النَّوْمِ فَقَدْ رَآنِی۔ (ابن ماجہ ۳۹۰۵۔ احمد ۲۷۹)
(٣١١٠٨) حضرت یزید فارسی سے منقول ہے فرماتے ہیں کہ جس زمانے میں حضرت ابن عباس (رض) بصرہ کے حاکم تھے اس زمانے میں مجھے خواب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت نصیب ہوئی، میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے عرض کیا کہ مجھے خواب میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت ہوئی ہے، تو حضرت ابن عباس (رض) نے جواب میں فرمایا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ شیطان مجھ جیسی صورت بنانے کی طاقت نہیں رکھتا، پس جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا ہو وہ جان لے کہ اس نے مجھ کو ہی دیکھا ہے۔

31108

(۳۱۱۰۹) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَآنِی فِی النَّوْمِ فَقَدْ رَآنِی ، إِنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ فِی صُورَتِی۔ (مسلم ۱۷۷۶۔ احمد ۳)
(٣١١٠٩) حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت میں نظر نہیں آسکتا۔

31109

(۳۱۱۱۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُخْتَارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی ، إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ بِی۔ (بخاری ۶۹۹۴۔ ابویعلی ۳۲۷۱)
(٣١١١٠) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت میں نظر نہیں آسکتا۔

31110

(۳۱۱۱۱) حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی ، إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ بِی۔ (بخاری ۶۹۹۷۔ ابن ماجہ ۳۹۰۳)
(٣١١١١) حضرت ابو سعید (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا۔

31111

(۳۱۱۱۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : قَالَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی رَأَیْت کَأَنَّ عُنُقِی ضُرِبَتْ ! قَالَ : لِمَ یُخْبِرُ أَحَدُکُمْ بِلَعِبِ الشَّیْطَانِ بِہِ؟!۔ (مسلم ۱۷۷۶۔ احمد ۳۸۳)
(٣١١١٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میری گردن اڑا دی گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے ساتھ شیطان کے کھیلنے کو کیوں بیان کرتا ہے ؟

31112

(۳۱۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ رَأْسِی قُطِعَ ! قَالَ : فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالَ : إذَا لَعِبَ الشَّیْطَانُ بِأَحَدِکُمْ فِی مَنَامِہِ فَلاَ یُحَدِّثْ بِہِ النَّاسَ۔ (مسلم ۱۷۷۷۔ احمد ۳۱۵)
(٣١١١٣) حضرت جابر (رض) سے منقول ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ 5! میں نے خواب میں کچھ یوں دیکھا ہے کہ میرا سر کاٹ دیا گیا، راوی فرماتے ہیں کہ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے اور فرمایا جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان خواب میں کھیلے تو وہ اس کو لوگوں کے سامنے بیان نہ کرے۔

31113

(۳۱۱۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحُسَینِ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ رَأْسِی ضُرِبَتْ ، فَرَأَیْتہ بِیَدِی ہَذِہِ ! قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَعْمِدُ الشَّیْطَانُ إلَی أَحَدِکُمْ فَیَتَہَوَّلُ لَہُ ، ثُمَّ یَغْدُو فَیُخْبِرُ النَّاسَ!۔ (ابن ماجہ ۳۹۱۱۔ احمد ۳۶۴)
(٣١١١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور پھر میں نے اپنا سر اپنے اس ہاتھ میں رکھا ہوا دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس خوفناک شکل میں آتا ہے اور اسے خوف میں مبتلا کرتا ہے، اور پھر وہ آدمی صبح کے وقت یہ بات لوگوں کو بتانا شروع کردیتا ہے۔

31114

(۳۱۱۱۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃ بْن ہِشَامٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ : أَنَّ رَجُلاً رَأَی رُؤْیَا : مَنْ صَلَّی اللَّیْلَۃَ فِی الْمَسْجِدِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ! ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَہُوَ یَقُولُ : اخْرُجُوا لاَ تَغْتَرُّوا فَإِنَّمَا ہِیَ نَفْخَۃُ شَیْطَانٍ!۔
(٣١١١٥) حضرت حارثہ بن مضرّب نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ جس شخص نے آج رات مسجد میں نماز پڑھی وہ جنت میں داخل ہوگا، یہ سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) یہ فرماتے ہوئے نکلے کہ نکل جاؤ، دھوکا نہ کھاؤ، کیونکہ یہ شیطانی وسوسہ ہے۔

31115

(۳۱۱۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت فِی یَدَیَّ سِوَارَین مِنْ ذَہَبٍ فَنَفَخْتَہُمَا فَأَوَّلْتہمَا ہَذَیْنِ الْکَذَّابَیْنِ : مُسَیْلِمَۃَ وَالْعَنْسِیَّ۔ (بخاری ۳۶۲۱۔ مسلم ۱۷۸۱)
(٣١١١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں اپنے ہاتھوں میں سونے کے کنگن دیکھے ، پس میں نے ان پر پھونک دیا، ان کنگنوں کی تعبیر میں نے یہ لی کہ یہ دو جھوٹے ہیں۔ مسیلمہ اور عنسی۔

31116

(۳۱۱۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت کَأَنَّ فِی یَدَیَّ سِوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ فَکَرِہْتہمَا فَنَفَخْتہمَا فَذَہَبَا : کِسْرَی وَقَیْصَرَ۔
(٣١١١٧) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے دونوں ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں، مجھے وہ کنگن برے لگے تو میں نے ان پر پھونک دیا جس سے وہ اُڑ گئے، ایک کسریٰ اور ایک قیصر۔

31117

(۳۱۱۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، رَأَیْت رَجُلاً یَخْرُجُ مِنَ الأَرْضِ وَعَلَی رَأْسِہِ رَجُلٌ فِی یَدِہِ مِرْزَبَّۃٌ مِنْ حَدِیدٍ ، کُلَّمَا أَخْرَجَ رَأْسَہُ ضَرَبَ رَأْسَہُ فَیَدْخُلُ فِی الأَرْضِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ مِنْ مَکَان آخَرَ ، فَیَأْتِیہ فَیَضْرِبُ رَأْسَہُ فَقَالَ : ذَاکَ أَبُو جَہْلِ بْنُ ہِشَامٍ ، لاَ یَزَالُ یُصْنَعُ بِہِ ذَلِکَ إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔
(٣١١١٨) حضرت مسلم (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ 5! میں نے خواب میں ایک آدمی کو زمین سے نکلتے ہوئے دیکھا، اس کے سر پر ایک آدمی نگران تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا گرز تھا، جب بھی وہ زمین سے سر نکالتا وہ آدمی اس کے سر پر گرز مارتا جس سے وہ پھر زمین میں دھنس جاتا، پھر وہ دوسری جگہ سے نکلتا تو پھر وہ آدمی اس کے پاس آ کر اس کے سر پر گُرز مارتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ شخص ابو جھل بن ہشام ہے اس کے ساتھ قیامت تک یہی کیا جاتا رہے گا۔

31118

(۳۱۱۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لأَبِی بَکْرٍ : إنِّی رَأَیْتُنِی یَتْبَعَنِی غَنَمٌ سُودٌ یَتْبَعُہَا غَنَمٌ عُفْرٌ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَذِہِ الْعَرَبُ تَتْبَعُک تَتْبَعُہَا الْعَجَمُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَلِکَ عَبَرَہَا الْمَلَکُ۔ (حاکم ۳۹۵۔ احمد ۴۵۵)
(٣١١١٩) حضرت عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر (رض) سے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے پیچھے کالی بھیڑیں چل رہی ہیں اور ان کے پیچھے خاکی رنگ کی بھیڑیں ہیں، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا یارسول اللہ ! یہ عرب ہیں جو آپ کی پیروی کریں گے اور ان کے پیچھے عجمی لوگ چلیں گے، راوی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فرشتے نے بھی اس خواب کی یہی تعبیر بتائی ہے۔

31119

(۳۱۱۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الْصَیَّاح ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَلِکَ عَبَرَہَا الْمَلَکُ بِالسَّحَرِ۔
(٣١١٢٠) حضرت حرّ بن صیاّح فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہی تعبیر فرشتے نے بھی صبح کے وقت بتائی ہے۔

31120

(۳۱۱۲۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت ظُلَّۃً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلا ، وَکَأَنََّ النَّاسُ یَأْخُذُونَ مِنْہَا فَبَیْنَ مُسْتَکْثِرٍ وَبَیْنَ مُسْتَقِلٍّ ، وَبَیْنَ ذَلِکَ ، وَکَأَنَّ سَبَبًا دُلِّیَ مِنَ السَّمَائِ فَجِئْتَ فَأَخَذْتَ بِہِ فَعَلَوْتَ ، فَأَعْلاَک اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَأَخَذَ بِہِ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمَا فَأَخَذَ بِہِ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمْ فَأَخَذَ بِہِ ، ثُمَّ قَطَعَ بِہِ ثُمَّ وُصِلَ لَہُ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ائْذَنْ لِی فَأعْبُرُہَا ، فَأَذِنَ لَہُ ، فَقَالَ : أَمَّا الظُّلَّۃُ فَالإِسْلاَمُ ، وَأَمَّا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَالْقُرْآنُ ، وَأَمَّا السَّبَبُ فَمَا أَنْتَ عَلَیْہِ ، تَعْلُو فَیُعْلِیک اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ عَلَی مِنْہَاجِکَ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمَا فَیَأْخُذُ بِأَخْذِکُمَا فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمْ عَلَی مِنْہَاجِکُمْ ثُمَّ یُقْطَعُ بِہِ ، ثُمَّ یُوصَلُ لَہُ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، قَالَ : أَصَبْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ ، قَالَ : أَقْسَمْت یَا رَسُولَ اللہِ لَتُخْبِرنِّی ، قَالَ : لاَ تُقْسِمْ۔ (بخاری ۷۰۴۶۔ مسلم ۱۷۷۷)
(٣١١٢١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا میں نے ایک بادل دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا اور لوگ اس میں سے لے رہے ہیں، پس بعض زیادہ لے رہے ہیں اور بعض کم، اس دوران آسمان سے ایک رسّی لٹکائی گئی پس آپ تشریف لائے اور آپ نے اس رسّی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے ۔ پس اللہ تعالیٰ آپ کو بلندیوں پر لے گئے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی آئے انھوں نے بھی رسّی کو پکڑا اور چڑھنے لگے، پس اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی بلندیوں پر پہنچا دیا، پھر آپ دونوں کے بعد ایک اور آدمی آئے انھوں نے رسّی کو پکڑا اور چڑھنے لگے، اللہ نے ان کو بھی اوپر پہنچا دیا، پھر آپ تینوں کے بعد ایک آدمی نے اس رسّی کو پکڑا تو وہ رسّی کاٹ دی گئی، پھر اس کو جوڑا گیا تو وہ آدمی بھی اوپر چڑھنے لگے اور اللہ نے ان کو بھی اوپر پہنچا دیا۔
حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس خواب کی تعبیر بیان کروں، آپ نے اس کی اجازت دے دی، انھوں نے فرمایا کہ بادل سے مراد اسلام ہے ، اور گھی اور شہد سے مراد قرآن ہے، اور رسّی سے مراد وہ راستہ ہے جس پر آپ چل رہے ہیں اور بلندیوں پر چڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ آپ کو بلندیوں پر پہنچا دیں گے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلتا ہوا بلندیوں پر چڑھتا چلا جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر ایک آدمی آپ دونوں کے بعد آپ کے نقش قدم پر چلے گا اور بلندی کی طرف جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر آپ تینوں کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلے گا، پھر اس کے سامنے ایک رکاوٹ آئے گی، پھر وہ رکاوٹ ہٹ جائے گی، پس وہ بلندیوں کی طرف چلے گا، اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی بلندی پر پہنچا دیں گے۔
اس کے بعد انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کیا میں نے صحیح تعبیر بیان کی ؟ آپ نے فرمایا تم نے صحیح تعبیر بھی بیان کی اور غلطی بھی کی، انھوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور بتلائیں، آپ نے فرمایا قسم نہ دو ۔

31121

(۳۱۱۲۲) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : وَفَدْنَا مَعَ زِیَادٍ إلَی مُعَاوِیَۃَ فَمَا أُعْجِبَ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا ، قَالَ : فَقَالَ : یَا أَبَا بَکْرَۃَ ! حَدِّثْنا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: - وَکَانَتْ تُعْجِبُہُ الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ یَسْأَلُ عنہا - فَسَمِعْتَہُ یَقُولُ : رَأَیْتُ کَأَنَّ مِیزَانًا أُنْزِلَ مِنَ السَّمَائِ فَوُزِنْت فِیہِ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْت بِأَبِی بَکْرٍ ، وَوُزِنَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَان فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِیزَانُ إلَی السَّمَائِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خِلاَفَۃٌ ونُبُوَّۃ، ثُمَّ یُؤْتِی اللَّہُ الْمُلْکَ مَنْ یَشَائُ، قَالَ: فَزُخَّ فِی أَقْفِیَتِنَا فَأُخْرِجْنَا۔ (ابوداؤد ۴۶۱۰۔ ترمذی ۲۲۸۷)
(٣١١٢٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے فرمایا کہ ہم زیاد کے ساتھ ایک وفد کی شکل میں حضرت معاویہ (رض) کے پاس آئے ، وہ کسی وفد سے اتنے خوش نہیں ہوئے جتنا ہم سے خوش ہوئے، راوی فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اے ابو بکرہ ! ہمیں کوئی ایسی بات بیان کیجئے جو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہو، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ کو اچھے خواب پسند تھے جن کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جاتا تھا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو اتاری گئی، پس اس میں میرا اور ابوبکر کا وزن کیا گیا پس میں ابوبکر سے جھک گیا، پھر ابوبکر اور عمر کا وزن کیا گیا تو ابوبکر جھک گئے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر عثمان سے جھک گئے، پھر ترازو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ خلافت اور نبوت ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے حکومت عطا فرمائیں گے، حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ پھر ہمیں گدّی سے پکڑ کر نکال دیا گیا۔

31122

(۳۱۱۲۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْب ، قَالَ : حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی سَالِمٌ ، عَنْ رُؤْیَا رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی وَبَائِ الْمَدِینَۃِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : رَأَیْتُ امْرَأَۃً سَوْدَائَ ثَائِرَۃَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِینَۃِ حَتَّی قَدِمَتْ مَہْیَعَۃَ ، فَأَوَّلْت أَنَّ وَبَائَ الْمَدِینَۃِ نُقِلَ إلَی مَہْیَعَۃَ۔ (بخاری ۷۰۳۸۔ ترمذی ۲۲۹۰)
(٣١١٢٣) حضرت موسیٰ بن عقبہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت سالم (رض) نے حضرت ابن عمر (رض) کے واسطے سے مدینہ کی وباء کے بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خواب بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے ایک کالے رنگ کی عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے کہ وہ مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ میں پہنچ کر ٹھہر گئی، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وباء مہیعہ کی طرف منتقل کردی گئی ہے۔

31123

(۳۱۱۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : خَرَجَ إلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاۃٍ ، فَقَالَ : رَأَیْت آنِفًا أَنِّی أُعْطِیت الْمَوَازِینَ وَالْمَقَالَیدَ ، فَأَمَّا الْمَقَالَیدُ فَہَذِہِ الْمَفَاتِیحُ ، فَوُضِعْت فِی کِفَّۃٍ وَوُضِعَتْ أُمَّتِی فِی کِفَّۃٍ فَرَجَحْت بِہِمْ ، ثُمَّ جِیئَ بِأَبِی بَکْرٍ فَرَجَحَ ، ثُمَّ جِیئَ بِعُمَرَ فَرَجَحَ ، ثُمَّ جِیئَ بِعُثْمَانَ فَرَجَحَ ، قَالَ : ثُمَّ رُفِعْت ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : فَأَیْنَ نَحْنُ ؟ قَالَ : حَیْثُ جَعَلْتُمْ أَنْفُسَکُمْ۔ (احمد ۷۶)
(٣١١٢٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف نکلے اور فرمایا کہ میں نے ابھی دیکھا ہے کہ مجھے ترازو اور کنجیاں دی گئی ہیں، کنجیاں تو یہی چابیاں ہیں، مجھے ایک پلڑے میں رکھا گیا اور میری امت کو ایک پلڑے میں رکھا گیا پس میں ان سے جھک گیا، پھر ابوبکر کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا گیا تو وہ جھک گیا پھر عمر کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا گیا وہ بھی جھک گئے، پھر عثمان کو لایا گیا اور ان کو تولا گیا تو وہ بھی جھک گئے، آپ نے فرمایا کہ پھر ترازو کو اٹھا لیا گیا۔
راوی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا کہ پھر ہم کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ جس جگہ تم اپنے آپ کو رکھو گے۔

31124

(۳۱۱۲۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ سَالِمِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رَأَیْتُ فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أَنْزَعُ بِدَلْوِ بَکَرَۃٍ عَلَی قَلِیبٍ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوباً أَوْ ذَنُوبَیْنِ ، فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِیفًا ، وَاللَّہُ یَغْفِرُ لَہُ ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَقَی فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِیًّا مِنَ النَّاسِ یَفْرِی فَرِیَّہُ ، حَتَّی رَوِیَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ۔ (بخاری ۳۶۷۶۔ مسلم ۱۹)
(٣١١٢٥) حضرت سالم اپنے والد حضرت عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں پر لگی چرخی کے ڈول کو کھینچ رہا ہوں، پس ابوبکر آئے اور انھوں نے ایک یا دو ڈول نکالے، پس انھوں نے کمزوری کے ساتھ کھینچا اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دیں گے، پھر عمر بن خطاب آئے اور انھوں نے پانی نکالنا شروع کیا تو وہ ڈول بہت بڑے ڈول کی شکل اختیار کر گیا، میں نے کوئی ایسا زور آور شخص نہیں دیکھا جو ان جیسا عمدہ کام کرنے والا ہو، یہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئے اور اپنے اونٹوں کو پانی کے قریب ٹھہرانے لگے۔

31125

(۳۱۱۲۶) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا یَقُولُ لأَصْحَابِہِ : ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْیَا ، فَیَقُصُّ عَلَیْہِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُصَّ ، فَقَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاۃٍ : إنِّی أَتَانِی اللَّیْلَۃَ آتِیَانِ ، أَو اثْنَانِ الشَّکُّ مِنْ ہَوْذَۃَ ، فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْت مَعَہُمَا ، وَإِنَّا أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِصَخْرَۃٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَہْوِی بِالصَّخْرَۃِ لِرَأْسِہِ ، فَیَثْلَغُ رَأْسَہُ فَیَتَدَہْدَہُ الْحَجَرُ ہَاہُنَا فَیَأْخُذُہُ ، وَلاَ یَرْجِعُ إلَیْہِ حَتَّی یَصِحَّ رَأْسُہُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ الْمَرَّۃِ الأُولَی ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاہُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِیدٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَأْتِی أَحَدَ شِقَّیْ وَجْہِہِ فَیُشَرْشِرُ شِدْقَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَعَیْنَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ ، ثُمَّ یَتَحَوَّلُ إلَی الْجَانِبِ الآخَرِ ، فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَمَا یَفْرُغُ مِنْہُ حَتَّی یَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ کَمَا فَعَلَ فِی الْمَرَّۃِ الأُولَی ، فَقُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَأَحْسِبُ أَنَّہُ قَالَ سَمِعَنَّا فِیہِ لَغَطًا وَأَصْوَاتًا ، فَاطلعنَا فَإِذَا فِیہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ وَإِذَا ہُمْ یَأْتِیہِمْ لَہَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْہُمْ ، فَإِذَا أَتَاہُمْ ذَلِکَ اللَّہَبُ ضَوْضَوا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی نَہْرٍ - حَسِبْت أَنَّہُ قَالَ أَحْمَرَ - مِثْلِ الدَّمِ ، فَإِذَا فِی النَّہَرِ رَجُلٌ یَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَاطِیئِ النَّہَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ حِجَارَۃً کَثِیرَۃً ، وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ یَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ الْحِجَارَۃَ فَیَفْغَرُ لَہُ فَاہُ ، فَیُلْقِمُہُ حَجَرًا ، فَیَذْہَبُ فَیَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی کُلَّمَا رَجَعَ فَغَرَ لَہُ فَاہُ فَأَلْقَمَہُ الْحَجَرَ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ : لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِیہِ الْمَرْآۃِ کَأَکْرَہِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلاً مَرْآۃً ، وَإِذَا ہُوَ عِنْدَ نَارٍ یَحشُہَا وَیَسْعَی حَوْلَہَا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَذَا ؟ قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَوْضَۃٍ مُعْتمَّۃٍ فِیہَا مِنْ کُلِّ نَوْرِ الرَّبِیعِ وَإِذَا بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الرَّوْضَۃِ رَجُلٌ طَوِیلٌ لاَ أَکَادُ أَرَی رَأْسَہُ طُولاً فِی السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَیْتہمْ قَطُّ وَأَحْسَنِہ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا: مَا ہَذَا ؟ وَمَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔ فَانْطَلَقْنَا ، فَانْتَہَیْنَا إلَی دَرَجَۃٍ عَظِیمَۃٍ لَمْ أَرَ قَطُّ دَرَجَۃً أَعْظَمَ مِنْہَا وَلاَ أَحْسَنَ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ارْقَ فِیہَا ، فَارْتَقَیْتہَا فَانْتَہَیْنَا إلَی مَدِینَۃٍ مَبْنِیَّۃٍ بِلَبِنِ ذَہَبٍ وَلَبِنِ فِضَّۃٍ ، قَالَ : فَأَتَیْنَا بَابَ الْمَدِینَۃِ فَاسْتَفْتَحْنَاہَا فَفُتِحَ لَنَا ، فَدَخَلْنَاہَا فَتَلَقَّانَا فِیہَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِہِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ ، قَالَ : قَالاَ لَہُمْ : اذْہَبُوا فَقَعُوا فِی ذَلِکَ النَّہَرِ ، قَالَ : فَإِذَا نَہْرٌ مُعْتَرِضٌ یَجْرِی کَأَنَّ مَائَہُ الْمَحْضُ مِنَ الْبَیَاضِ ، قَالَ : فَذَہَبُوا فَوَقَعُوا فِیہِ ، ثُمَّ رَجَعُوا إلَیْنَا وَقَدْ ذَہَبَ السُّوئُ عَنْہُمْ وَصَارُوا فِی أَحْسَنِ صُورَۃٍ۔ قَالَ : قَالاَ لِی : ہَذِہِ جَنَّۃُ عَدْنٍ ، وَہَا ہُوَ ذَاکَ مَنْزِلُک ، قَالَ : فَسَمَا بَصَرِی صُعَدَاً ، فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَۃِ الْبَیْضَائِ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ہَا ہُوَ ذَاک مَنْزِلُک ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : بَارَکَ اللَّہُ فِیکُمَا ذَرَانِی فَلأَدْخُلُہُ ، قَالَ : قَالاَ لِی : أَمَّا الآنَ فَلاَ ، وَأَنْتَ دَاخِلُہُ۔ قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : إنِّی قَدْ رَأَیْت ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ عَجَبًا ، فَمَا ہَذَا الَّذِی رَأَیْت ؟ قَالَ : قَالاَ : أَمَا إنَّا سَنُخْبِرُک ، أَمَّا الرَّجُلُ الأَوَّلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُثْلَغُ رَأْسُہُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَأْخُذُ الْقُرْآنَ وَیَنَامُ عَنِ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُشَرْشَرُ شَدْقَہُ وَعَیْنَہُ وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَغْدُو مِنْ بَیْتِہِ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الآفَاقَ۔ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاۃُ الَّذِینَ فِی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّہُمَ الزُّنَاۃُ وَالزَّوَانِی۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی یَسْبَحُ فِی النَّہَرِ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ فَإِنَّہُ آکِلُ الرِّبَا۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی عِنْدَ النَّارِ کَرِیہِ الْمِرْآۃِ فَإِنَّہُ مَالِکٌ خَازِنُ جَہَنَّمَ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِیلُ الَّذِی فِی الرَّوْضَۃِ فَإِنَّہُ إبْرَاہِیمُ ، وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِینَ حَوْلَہُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ ، قَالَ : فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِینَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ۔ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِینَ شَطْرٌ مِنْہُمْ کَأَقْبَحِ مَا رَأَیْت وَشَطْرٌ کَأَحْسَنِ مَا رَأَیْت فَإِنَّہُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ (بخاری ۱۳۸۶۔ مسلم ۱۷۸۱)
(٣١١٢٦) حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ سے فرمایا کرتے تھے کہ کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ پس آپ پر جو اللہ تعالیٰ چاہتا بیان کیا جاتا، ایک صبح آپ نے ہم سے فرمایا : بیشک میرے پاس آج رات دو آدمی آئے، ” راوی نے ” آتیان “ کا لفظ بیان کیا یا ” اثنان “ کا، “ ان دو آدمیوں نے مجھ سے کہا چلو، میں ان کے ساتھ چل پڑا۔
ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے سرہانے ایک چٹان اٹھائے کھڑا تھا، اچانک اس نے اس کے سر پر چٹان پھینک کر اس کا سر کچل دیا، پس پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا گیا، وہ آدمی جا کر اس پتھر کو اٹھاتا ہے اور ابھی اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس نہیں پہنچتا کہ اس کا سر پہلے کی طرح صحیح سلامت ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کے ساتھ پہلے والا عمل دہراتا ہے، آپ فرماتے ہیں میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے چلو۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس پہنچے جو گدّی کے بل لیٹا ہوا ہے، اور دوسرا آدمی اس کے قریب لوہے کا آنکڑا اٹھائے کھڑا ہے اور وہ اس لیٹے ہوئے آدمی کے ایک کلّے کے قریب آ کر اس کے کلّے کو گدّی تک چیر دیتا ہے اور اس کی آنکھ کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے اور گلے کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے، پھر دوسری جانب آتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی فعل کرتا ہے، وہ اس دوسرے سے کلّے سے فارغ نہیں ہوتا کہ پہلی جانب پہلے کی طرح صحیح و تندرست ہوجاتی ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ وہی عمل کرتا ہے جو اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا، میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک تنور جیسی عمارت کے پاس پہنچے ، راوی فرماتے ہیں کہ غالباً آپ نے یہ فرمایا کہ ہم نے اس تنور میں شوروغل کی آوازیں سنیں، ہم نے اس عمارت میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں، اور نیچے سے آگ کے شعلے آتے ہیں ، پس جب ان کے پاس آگ کے شعلے آتے ہیں تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون لوگ ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہر پر پہنچے ، راوی کہتے ہیں کہ غالباً آپ نے فرمایا : کہ وہ سرخ رنگ کی نہر تھی، خون جیسے رنگ کی، وہاں یہ دیکھا کہ نہر کے اندر ایک آدمی تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہے جس نے اپنے ارد گرد بہت سے پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں وہ تیرنے والا اپنی بساط کے مطابق تیرتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچتا ہے جس نے اپنے گرد پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں اور اس کے سامنے پہنچ کر اپنا منہ کھولتا ہے چنانچہ وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ وہ مجھ سے کہنے لگے آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہایت بد صورت شخص کے پاس پہنچے، ایسا بد صورت کہ کسی نے اس جیسا بدصورت نہیں دیکھا ہوگا، اور ہم نے دیکھا کہ اس کے پاس آگ ہے جس کو وہ بھڑکا رہا ہے اور اس کے گرد چکّر لگا رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلے چلیے۔
چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم پہنچے ایک باغ میں ، جس کے اندر موسم بہار کے ہمہ اقسام کے پھول نکل رہے تھے، اور ہم نے باغ کے درمیان ایک لمبے قد کے آدمی کو دیکھا، میں آسمان کی طرف اس کے سر کی اونچائی کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اور میں نے دیکھا کہ اس آدمی کے گرد بہت زیادہ تعداد میں اور بہت خوب رو بچے تھے، آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ یہ شخص کون ہے ؟ اور یہ بچے کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلیے۔
الغرض ہم چلے اور ایک بڑی سیڑھی کے پاس پہنچے، میں نے اس سے پہلے اس سے بڑی اور اس سے اچھی سیڑھی نہیں دیکھی، آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے، میں اس پر چڑھا اور ہم ایک شہر میں پہنچے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ ہم شہر کے دروازے پر آئے، اور ہم نے دروازہ کھلوانا چاہا تو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، چنانچہ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمیں کچھ لوگ ملے جن کے جسم کا ایک حصّہ نہایت خوبصورت اور دوسرا حصّہ نہایت بدصورت ، آپ فرماتے ہیں کہ میرے دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ میں نے دیکھا تو ایک نہر چل رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید تھا، آپ فرماتے ہیں کہ وہ گئے اور اس نہر میں کود گئے، پھر وہ ہمارے پاس ایسی حالت میں لوٹے کہ ان سے برائی جاتی رہی ، اور وہ خوب صورت شکل میں بدل گئے۔
آپ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں کہنے لگے یہ جنّتِ عدن ہے، اور یہ دیکھیے یہ آپ کا گھر ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میری نظر اوپر کی طرف پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید بادل جیسا ایک محل ہے۔ آپ نے فرمایا : کہ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ وہی آپ کی جائے قیام ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اللہ تم دونوں میں برکت دے ذرا مجھے اپنے گھر میں جانے دو ، وہ کہنے لگے کہ ابھی تو نہیں لیکن آپ کسی وقت اپنے گھر میں پہنچ جائیں گے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے آج رات عجیب چیزیں دیکھی ہیں، یہ کیا چیزیں ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اب آپ کو بتائیں گے، پہلا آدمی جس کے پاس آپ پہنچے تھے اور اس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ آدمی ہے جس نے قرآن حفظ کیا ہو لیکن وہ فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، اور وہ آدمی جس کے کلے اور آنکھیں اور کلہ گدّی چیرے جا رہے تھے وہ شخص ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے اور ایسا جھوٹ بولتا ہے جو اطرافِ عالم میں پھیل جاتا ہے، اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور جیسی عمارت کے اندر ہیں وہ زانی مرد اور زانیہ عورتیں ہیں، اور وہ آدمی جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جا رہے تھے وہ سود خور ہے، اور وہ بدصورت آدمی جو آگ کے پاس تھا وہ مالک جہنم کا داروغہ ہے۔
اور وہ طویل قامت جو باغیچہ میں تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، اور ان کے گرد جو بچے تھے یہ وہ تمام بچے ہیں جو فطرتِ اسلام پر مرگئے، راوی فرماتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مشرکین کی اولاد کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : کہ مشرکین کے بچے بھی وہیں ہوں گے، آپ نے آگے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جن کے جسم کا ایک حصّہ انتہائی بدصورت اور دوسرا حصّہ نہایت خوب صورت تھا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اور برے اعمال ملے جلے کیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔

31126

(۳۱۱۲۷) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ ، قَالَ : قَدِمْت الْمَدِینَۃَ فَجَلَسْت إلَی مَشْیَخَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَجَائَ شَیْخٌ مُتَوَکِّئٌ عَلَی عَصًا لَہُ ، فَقَالَ الْقَوْمُ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إلَی ہَذَا ، قَالَ : فَقَامَ خَلْفَ سَارِیَۃٍ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَقُمْت إلَیْہِ فَقُلْتُ لَہُ : قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ کَذَا وَکَذَا ، فَقَالَ : الْجَنَّۃُ لِلَّہِ یُدْخِلُہَا مَنْ یَشَائُ ، وَإِنِّی رَأَیْت عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رُؤْیَا : رَأَیْت کَأَنَّ رَجُلاً یَأْتِی ، فَقَالَ لِی : انْطَلِقْ فَذَہَبْت مَعَہُ فَسَلِکَ بِی فِی مَنْہَجٍ عَظِیمٍ ، فَعَرَضَت لِی طَرِیقٌ عَنْ یَسَارِی ، فَأَرَدْت أَنْ أَسْلُکَہَا ، فَقِیلَ : إنَّک لَسْت مِنْ أَہْلِہَا ، ثُمَّ عَرَضَتْ لِی طَرِیقٌ عَنْ یَمِینِی ، فَسَلِکْتہَا حَتَّی إذَا انْتَہَیْت إلَی جَبَلٍ زَلْق ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَأَدْخَلَنِی فَإِذَا أَنَا عَلَی ذُرْوَتِہِ فَلَمْ أَتَقَارَّ وَلَمْ أَتَمَاسَک ، وَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِیدٍ فِی ذُرْوَتِہِ حَلْقَۃٌ مِنْ ذَہَبٍ ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَدَحَانِی حَتَّی أَخَذْت بِالْعُرْوَۃِ فَقَالَ : اسْتَمْسِکَ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِہِ وَاسْتَمْسَکْت بِالْعُرْوَۃِ۔ فَقَصَصْتہَا عَلَی رَسُولِ اللہِ ، فَقَالَ : رَأَیْت خَیْرًا ، أَمَّا الْمَنْہَجُ الْعَظِیمُ : فَالْمَحْشَرُ ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَسَارِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ النَّارِ ، وَلَسْت مِنْ أَہْلِہَا ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَمِینِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلِقُ : فَمَنْزِلُ الشُّہَدَائِ ، وَأَمَّا الْعُرْوَۃُ الَّتِی اسْتَمْسَکْت بِہَا : فَعُرْوَۃُ الإسْلاَمِ ، فَاسْتَمْسِکْ بِہَا حَتَّی تَمُوتَ۔ قَالَ : فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَکُونَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ : فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلاَمٍ۔ (بخاری ۳۸۱۴۔ مسلم ۱۴۸)
(٣١١٢٧) حضرت خرشہ بن حرّ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا اور میں مسجد میں کچھ عمر رسیدہ لوگوں کے پاس بیٹھ گیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تھے، فرماتے ہیں کہ ایک بزرگ لاٹھی ٹیکتے ہوئے تشریف لائے، لوگوں نے کہا جس کو خواہش ہو کہ کسی جنتی آدمی کو دیکھے وہ ان کو دیکھ لے، راوی فرماتے ہیں کہ وہ ایک ستون کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور دو رکعتیں پڑھیں، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ بعض لوگ اس طرح کہہ رہے ہیں، انھوں نے جواب دیا کہ جنت میں تو اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے داخل فرمائیں گے لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک خواب دیکھا تھا۔
میں نے دیکھا کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے کہا کہ چلیے، میں اس کے ساتھ چل دیا، وہ مجھے ایک بڑے راستہ کی طرف لے گیا ، میرے بائیں جانب ایک اور راستہ پھیل گیا، میں نے چاہا کہ اس راستے پر چلوں تو کہا گیا کہ تو اس راستے والوں میں سے نہیں ہے، پھر میرے دائیں جانب ایک راستہ پھیل گیا، میں اس راستے پر چل پڑا یہاں تک کہ میں ایک چکنے پہاڑ پر پہنچا ، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے چڑھایا، یہاں تک کہ میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا لیکن میں ٹھہر نہیں پا رہا تھا اور میرے پاؤں نہیں جم رہے تھے، اس اثناء میں میں نے لوہے کا ایک ستون دیکھا جس کے بالائی حصّے پر سونے کا ایک دائرہ تھا، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دھکیلا یہاں تک کہ میں نے کڑے کو پکڑ لیا، اس نے کہا مضبوطی سے اس کو تھام لو، میں نے کہا ٹھیک ہے، اس نے ستون کو پاؤں سے ٹھوکر دی اور میں نے کڑے کو مضبوطی سے تھام لیا،
میں نے یہ خواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا ، آپ نے فرمایا تم نے بھلائی کی چیز دیکھی ہے، بڑا راستہ تو میدانِ حشر ہے، اور وہ راستہ جو تمہارے بائیں جانب پھیلا وہ اہل جہنم کا راستہ ہے اور تم ان میں سے نہیں ہو، اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب پھیلا وہ اہل جنت کا راستہ ہے ، اور چکنا پہاڑ شہداء کا مقام ہے ، اور وہ کڑا جس کو تم نے تھاما تھا وہ اسلام کا کڑا ہے اس کو مضبوطی سے تھامے رکھو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے، وہ بزرگ صحابی فرمانے لگے مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں سے ہوں گا ، راوی فرماتے ہیں کہ معلوم ہوا کہ وہ صحابی عبداللہ بن سلام (رض) ہیں۔

31127

(۳۱۱۲۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رَأَیْتُ کَأَنِّی فِی دَارِ عُقْبَۃَ بْنِ رَافِعٍ وَأُتِینَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَّاب ، فَأَوَّلْت : أَنَّ الرِّفْعَۃَ لَنَا فِی الدُّنْیَا ، وَالْعَاقِبَۃَ فِی الأُخْرَی ، وَأَنَّ دِینَنَا قَدْ طَابَ۔ (مسلم ۱۷۷۹۔ ابوداؤد ۴۹۸۶)
(٣١١٢٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں اور ہمارے پاس ابن طاب نامی شخص کی تازہ کھجوریں لائی گئیں، میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ ہمارے لیے دنیا میں بلندی و رفعت ہے اور آخرت میں اچھا انجام ہے اور ہمارا دین پاکیزہ دین ہے۔

31128

(۳۱۱۲۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت کَأَنِّی فِی دِرْعٍ حَصِینَۃٍ ، وَرَأَیْت بَقَرَاً مَنْحُورَۃً ، فَأَوَّلْت : أَنَّ الدِّرْعَ الْمَدِینَۃُ ، وَالْبَقَرَۃَ نَفَرٌ۔ (دارمی ۲۱۵۹۔ بزار ۲۱۳۳)
(٣١١٢٩) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میں ایک مضبوط زرہ میں ہوں اور میں نے ایک ذبح شدہ گائے دیکھی، میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ زرہ سے مراد مدینہ منورہ ہے اور گائے سے مراد آدمی ہیں۔

31129

(۳۱۱۳۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رَأَیْتُ فِیمَا یَرَی النَّائِمُ کَأَنِّی مُرْدِفٌ کَبْشًا ، وَکَأَنَّ ضُبَّۃَ سَیْفِی انْکَسَرَتْ ، فَأَوَّلْت أَنِّی أَقْتُلُ صَاحِبَ الْکَتِیبَۃِ ، قَالَ عَفَّانَ : کَانَ بَعْدَ ہَذَا شَیْئٌ لَمْ أَدْرِ مَا ہُوَ۔ (بزار ۲۱۳۱۔ طبرانی ۲۹۵۱)
(٣١١٣٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب کی حالت میں دیکھا کہ میں ایک مینڈھے پر سوارہوں اور گویا کہ میری تلوار کی دھار ٹوٹ گئی ہے، میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ میں علمبردار کو قتل کروں گا۔
عفان راوی فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس جملے کے بعد بھی کچھ تھا لیکن مجھے بھول گیا ہے۔

31130

(۳۱۱۳۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الأَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِیُّ ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جُنْدُبٍ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت کَأَنَّ دَلْوًا دُلیَتْ مِنَ السَّمَائِ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیہَا فَشَرِبَ شُرْبًا وَفِیہِ ضَعْفٌ ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیہَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ ، ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِیہَا فَشَرِبَ حَتَّی تَضَلَّعَ۔ (ابوداؤد ۴۶۱۳۔ طبرانی ۶۹۶۵)
(٣١١٣١) حضرت سمرہ بن جندب روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک ڈول اتارا گیا، حضرت ابوبکر آئے ، انھوں نے اس ڈول کی رسّی کو پکڑا اور کچھ پانی پی لیا، لیکن ان میں کچھ کمزوری تھی، پھر حضرت عمر آئے ، انھوں نے اس کی رسّی کو پکڑا اور پینے لگے یہاں تک کہ سیر ہوگئے، پھر حضرت عثمان آئے اور انھوں نے بھی ڈول کی رسّی پکڑ کر پانی کھینچا اور پی لیا یہاں تک کہ وہ بھی سیر ہوگئے۔

31131

(۳۱۱۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ الرِّیَّ یَجْرِی بَیْنَ ظُفْرِی ، أَوْ أَظْفَارِی ، قَالُوا : مَا أَوَّلْتہ ؟ قَالَ : الْعِلْمُ۔ (بخاری ۳۶۸۱۔ مسلم ۱۸۵۹)
(٣١١٣٢) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ناخنوں کے درمیان تری چل رہی ہے، صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ آپ نے فرمایا : میں نے اس سے علم مراد لیا۔

31132

(۳۱۱۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : الرُّؤْیَا مِنَ اللہِ ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مَا یَکْرَہُ ، فَلْیَنْفِثْ عَنْ یَسَارِہِ ثَلاَثًا ، وَلْیَتَعَوَّذْ بِاللہِ مِنْ شَرِّہَا ، فَإِنَّہَا لاَ تَضُرُّہُ۔
(٣١١٣٣) حضرت ابو قتادہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کوئی بری چیز دیکھے تو بائیں طرف تین مرتبہ ہلکا سا تھوک دے، اور اللہ تعالیٰ سے اس خواب کے شر سے پناہ مانگے ، وہ خواب اس کو ضرر نہیں پہنچائے گا۔

31133

(۳۱۱۳۴) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا رَأَی أَحَدُکُمَ الرُّؤْیَا یَکْرَہُہَا فَلْیَبْصُقْ ، عَنْ یَسَارِہِ ثَلاَثًا ، وَلْیَسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ ثَلاَثًا ، وَلْیَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِہِ الَّذِی کَانَ عَلَیْہِ۔
(٣١١٣٤) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اس کو برا لگتا ہو تو اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دے اور اللہ تعالیٰ سے تین مرتبہ پناہ مانگے ا، اور جس کروٹ پر لیٹا ہوا ہے اس کو بدل لے۔

31134

(۳۱۱۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِلرُّؤْیَا کُنًی ، وَلَہَا أَسْمَائٌ ، فَکَنُّوہَا بِکُنَاہَا وَعَبِّروہَا بِأَسْمَائِہَا ، وَالرُّؤْیَا لأَوَّلِ عَابِرٍ۔ (ابن ماجہ ۳۹۱۵۔ ابویعلی ۴۱۱۷)
(٣١١٣٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خوابوں کی کنیتیں بھی ہوتی ہیں اور ان کے نام بھی ہوتے ہیں ، تم ان کی کنیتیں بیان کردیا کرو اور ان کے ناموں کے اعتبار سے ان کی تعبیریں بیان کردیا کرو، اور خواب پہلے تعبیر بیان کرنے والے کے مطابق ہوتا ہے۔

31135

(۳۱۱۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : مَرَّ صُہَیْبٌ بِأَبِی بَکْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، فَقَالَ : مَالَک أَعْرَضْت عَنِّی ؟ أَبْلَغَک شَیْئٌ تَکْرَہُہُ ؟ قَالَ : لاَ وَاللہِ إلاَّ رُؤْیَا رَأَیْتہَا لَکَ کَرِہْتُہَا ، قَالَ : وَمَا رَأَیْت ؟ قَالَ : رَأَیْتُ یَدَک مَغْلُولَۃً إلَی عُنُقِکَ عَلَی بَابِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالَ لَہُ : أَبُو الْحَشْرِ ! فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ : نِعْمَ مَا رَأَیْت ، جَمَعَ لِی دَیْنِی إلَی یَوْمِ الْحَشْرِ۔
(٣١١٣٦) حضرت مسروق (رض) سے روایت ہے کہ حضرت صہیب (رض) حضرت ابوبکر (رض) کے پاس سے گزرے تو انھوں نے آپ سے منہ موڑ لیا، حضرت نے فرمایا کہ آپ نے کس بنا پر مجھ سے منہ موڑ لیا ؟ کیا آپ کو میری طرف سے کوئی ناپسندیدہ بات پہنچی ہے ؟ انھوں نے فرمایا بخدا ایسا نہیں ہے، البتہ میں نے آپ کے بارے میں ایک خواب دیکھا ہے جو مجھے برا لگا ہے۔ انھوں نے کہا آپ نے کیا دیکھا ہے ؟ فرمایا کہ میں نے آپ کا ہاتھ گردن کے ساتھ بندھا ہوا دیکھا ہے انصار کے ایک آدمی کے دروازے پر جس کا نام ” ابو الحشر “ ہے، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ آپ نے بہترین خواب دیکھا ہے ، اللہ تعالیٰ نے میرے لیے میرے دین کو قیامت تک جمع رکھا ہے۔

31136

(۳۱۱۳۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ : أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ لأَبِیہَا : إِنِّی رَأَیْت فِی النَّوْمِ کَأَنَّ قَمَرًا وَقَعَ فِی حُجْرَتِی حَتَّی ذَکَرَتْ ثَلاَثَ مِرار ، فَقَالَ لَہَا أَبُو بَکْرٍ : إنْ صَدَقَتْ رُؤْیَاکِ ، دُفِنَ فِی بَیْتِکَ خَیْرُ أَہْلِ الأَرْضِ : ثَلاَثَۃٌ۔ (طبرانی ۱۲۷)
(٣١١٣٧) حضرت ابو قلابہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے اپنے والد ماجد سے عرض کی کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ چاند میری گود میں گِر گیا ہے، یہ بات انھوں نے تین مرتبہ بیان کی، حضرت ابوبکر (رض) نے ان سے فرمایا کہ اگر تیرا خواب سچّا ہوا تو تیرے گھر میں روئے زمین کے تین بہترین آدمی دفن ہوں گے۔

31137

(۳۱۱۳۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی أَبَا بَکْرٍ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أَبُولُ دَمًا ، قَالَ : أَرَاک تَأْتِی امْرَأَتَکَ وَہِیَ حَائِضٌ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَاتَّقِ اللَّہَوَلاَ تَعُدْ۔
(٣١١٣٨) حضرت ابو قلابہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ مجھے خواب میں دکھائی دیا ہے کہ مجھے پیشاب میں خون آ رہا ہے، آپ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تو اپنی بیوی کے پاس حالت حیض میں آتا ہے، اس نے عرض کیا جی ہاں ! آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈر اور آئندہ ایسا نہ کرنا۔

31138

(۳۱۱۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنِّی أُجْرِی ثَعْلَبًا ، قَالَ : أَنْتَ رَجُلٌ کَذُوبٌ ، فَاتَّقِ اللَّہَ وَلاَ تَعُدْ۔
(٣١١٣٩) حضرت عامر سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں لومڑی دوڑا رہا ہوں، آپ نے فرمایا کہ تم جھوٹے آدمی ہو اللہ سے ڈرو اور آئندہ ایسا نہ کرنا۔

31139

(۳۱۱۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ لأَبِی بَکْرٍ : إنِّی رَأَیْت فِی الْمَنَامِ بَقَرًا یُنْحَرْنَ حَوْلِی ، قَالَ : إنْ صَدَقَتْ رُؤْیَاک قُتِلَتْ حَوْلَک فِئَۃٌ!۔
(٣١١٤٠) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) سے عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرے ارد گرد بہت سی گائیں ذبح کی جا رہی ہیں، آپ نے فرمایا کہ اگر تیرا خواب سچّا ہوا تو تیرے گرد ایک جماعت قتل کی جائے گی۔

31140

(۳۱۱۴۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادۃ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ الْغَطَفَانِیِّ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃِ ، أَوْ خَطَبَ یَوْمَ جُمُعَۃَ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ! إنِّی رَأَیْت دِیکًا أَحْمَرَ نَقَرَنِی نَقْرَتَیْنِ، وَلاَ أُرَی ذَلِکَ إلاَّ حُضُورَ أَجَلِی۔ (مسلم ۳۹۷۔ احمد ۴۸)
(٣١١٤١) حضرت معدان بن طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے روز حضرت عمر (رض) نے فرمایا، یا راوی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعے کے دن خطبہ دیا اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا اے لوگو ! میں نے ایک سرخ مرغ خواب میں دیکھا ہے کہ اس نے مجھے دو مرتبہ چونچ ماری ہے، اور مجھے اس کی تعبیر یہی سمجھ میں آتیے کہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے۔

31141

(۳۱۱۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ ، عَنْ جَارِیَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ السَّعْدِیِّ، قَالَ: حجَجْت الْعَامَ الَّذِی أُصِیبَ فِیہِ عُمَرُ ، قَالَ : فَخَطَبَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت کَأَنَّ دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا۔
(٣١١٤٢) حضرت جاریہ بن قدامہ سعدی روایت کرتے ہیں فرمایا کہ جس سال حضرت عمر (رض) کو قتل کیا گیا اس سال میں نے حج کیا، فرماتے ہیں کہ آپ نے خطبے میں فرمایا تھا کہ میں نے ایک مرغ دیکھا ہے جس نے مجھے دو یا تین مرتبہ چونچ ماری ہے۔

31142

(۳۱۱۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ : إنِّی رَأَیْت الْبَارِحَۃَ دِیکًا نَقَرَنِی وَرَأَیْتہ یُجْلِیہ النَّاسُ عَنِّی ، فَلَمْ یَلْبَثْ إلاَّ ثَلاَثًا حَتَّی قَتَلَہُ عَبْدُ الْمُغِیرَۃِ : أَبُو لُؤْلُؤَۃَ۔ (بیہقی ۲۳۲)
(٣١١٤٣) حضرت عبداللہ بن حارث خزاعی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو سنا کہ آپ اپنے خطبہ میں فرما رہے تھے کہ میں نے گزشتہ رات ایک مرغ کو دیکھا کہ اس نے مجھے ٹھونگ ماری ہے اور میں نے دیکھا کہ لوگ اس کو مجھ سے دور کر رہے ہیں، آپ اس کے بعد تین روز نہیں ٹھہرے کہ آپ کو مغیرہ بن شعبہ (رض) کے غلام ابو لؤلؤ نے شہید کردیا۔

31143

(۳۱۱۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَر بْنِ حَمْزَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سَالِمٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمَنَامِ ، فَرَأَیْتہ لاَ یَنْظُرُنِی ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ مَا شَأْنِی ؟ قَالَ : أَلَسْت الَّذِی تُقَبِّلُ وَأَنْتَ صَائِمٌ ؟ قُلْتُ : وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِّ لاَ أُقَبِّلُ بَعْدَہَا وَأَنَا صَائِمٌ۔
(٣١١٤٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت کی، میں نے دیکھا کہ آپ مجھے دیکھ نہیں رہے تھے، ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! میری یہ کیسی حالت ہے ؟ آپ نے فرمایا کیا تم وہی نہیں ہو جو روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لیتا ہے ؟ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے میں آج کے بعد روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ نہیں لوں گا۔

31144

(۳۱۱۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : حدَّثَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ : أَنْ قَاضِیًا مِنْ قُضَاۃِ أَہْلِ الشَّامِ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، رَأَیْت رُؤْیَا أَفْظَعَتْنِی ، قَالَ مَا ہِیَ ؟ قَالَ : رَأَیْتُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ یَقْتَتِلاَنِ وَالنُّجُومَ مَعَہُمَا نِصْفَیْنِ ، قَالَ : فَمَعَ أَیِّہِمَا کُنْت ، قَالَ : مَعَ الْقَمَرِ عَلَی الشَّمْسِ ، فَقَالَ عُمَرُ : وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ آیَتَیْنِ فَمَحَوْنَا آیَۃَ اللَّیْلِ وَجَعَلْنَا آیَۃَ النَّہَارِ مُبْصِرَۃً ، قَالَ : فَانْطَلِقْ فَوَاللہِ لاَ تَعْمَلُ لِی عَمَلاً أَبَدًا۔
(٣١١٤٥) حضرت عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ مجھ سے بہت سے لوگوں نے بیان کیا کہ شام کے قاضیوں میں سے ایک قاضی حضٗرت عمر (رض) کے پاس آئے، اور عرض کیا اے امیر المومنین ! میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا، آپ نے فرمایا کیا خواب ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے سورج اور چاند کو آپس میں جنگ کرتے ہوئے دیکھا جبکہ ستارے بھی آدھے آدھے ان کے ساتھ تھے، آپ نے فرمایا کہ تم کس کے ساتھ تھے ؟ اس نے کہا چاند کے ساتھ ، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ” وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ آیَتَیْنِ فَمَحَوْنَا آیَۃَ اللَّیْلِ وَجَعَلْنَا آیَۃَ النَّہَارِ مُبْصِرَۃً “ ( اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے پس ہم نے رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو روشن بنادیا) آپ نے فرمایا : چلے جاؤ، خدا کی قسم تم کبھی میرے لیے کام نہ کرو گے !۔

31145

(۳۱۱۴۶) حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی مَنَامِی دِیکًا أَحْمَرَ نَقَرَنِی عَلَی مَعْقِدِ إزَارِی ثَلاَثَ نَقَرَاتٍ ، فَاسْتَعْبَرْتُہَا أَسْمَائَ بِنْتَ عُمَیْسٍ ، فَقَالَتْ : إنْ صَدَقَتْ رُؤْیَاک ، قَتَلَک رَجُلٌ مِنَ الْعَجَمِ۔
(٣١١٤٦) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا کہ میں نے خواب میں ایک سرخ مرغ کو دیکھا ہے کہ اس نے میرے ازار باندھنے کی جگہ میں تین ٹھونگیں ماری ہیں، میں نے اسماء بنت عمیس سے اس کی تعبیر پوچھی تو انھوں نے فرمایا کہ اگر آپ کا خواب سچا ہوا تو ایک عجمی آدمی آپ کو قتل کرے گا۔

31146

(۳۱۱۴۷) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبِیدَۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الرُّؤْیَا عَلَی ثَلاَثَۃٍ : مِنْہَا تَخْوِیفٌ مِنَ الشَّیْطَانِ لِیَحْزُنَ بِہِ ابْنَ آدَمَ ، وَمِنْہُ الأَمْرُ یُحَدِّثُ بِہِ نَفْسَہُ فِی الْیَقَظَۃِ فَیَرَاہُ فِی الْمَنَامِ ، وَمِنْہَا جُزْئٌ مِنْ سِتَّۃٍ وَأَرْبَعِینَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّۃِ۔ (ابن ماجہ ۳۹۰۷۔ ابن حبان ۶۰۴۲)
(٣١١٤٧) حضرت عوف بن مالک اشجعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ، بعض خواب شیطان کی طرف سے ڈرانے کے لیے ہوتے ہیں، اور بعض وہ معاملات ہوتے ہیں جن کو آدمی بیداری میں سوچتا ہے تو وہ خواب میں نظر آجاتے ہیں ، اور بعض خواب نبوت کا چھیالیسواں حصّہ ہوتے ہیں۔

31147

(۳۱۱۴۸) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الرُّؤْیَا ثَلاَثٌ : فَالْبُشْرَی مِنَ اللہِ ، وَحَدِیثُ النَّفْسِ ، وَتَخْوِیفٌ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ رُؤْیَا تُعْجِبُہُ ، فَلْیَقُصَّہَا إِنْ شَائَ ، وَإِذَا رَأَی شَیْئًا یَکْرَہُہُ فَلاَ یَقُصَّہُ عَلَی أَحَدٍ وَلْیَقُمْ یُصَلِّی۔ (بخاری ۷۰۱۷۔ مسلم ۱۷۷۳)
(٣١١٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں ، بعض خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہوتے ہیں، اور بعض خواب دل کی باتیں ہوتی ہیں، اور بعض خواب شیطان کی طرف سے ڈرانے کے لیے ہوتے ہیں، جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اس کو چاہیے کہ بیان کر دے اگر اس کا جی چاہے، اور جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کو نہ بتائے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھ لے۔

31148

(۳۱۱۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الرُّؤْیَا ثَلاَثَۃٌ : حُضُورُ الشَّیْطَانِ ، وَالرَّجُلُ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ بِالنَّہَارِ فَیَرَاہُ بِاللَّیْلِ ، وَالرُّؤْیَا الَّتِی ہِیَ الرُّؤْیَا۔
(٣١١٤٩) حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ خواب تین طرح کے ہیں، بعض خواب شیطان کے آنے کی وجہ سے ہوتے ہیں، اور بعض اوقات آدمی دن کے دقت اپنے دل سے باتیں کرتا ہے تو اسی کو رات میں دیکھتا ہے، اور بعض حقیقی خواب ہوتے ہیں۔

31149

(۳۱۱۵۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا دَاوُد ، عَنْ زِیَادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أُمِّ ہِلاَلٍ بِنْتِ وَکِیعٍ، عَنِ امْرَأَۃِ عُثْمَانَ ، قَالَتْ : أَغْفَی عُثْمَان ، فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ قَالَ : إنَّ الْقَوْمَ یَقْتُلُونَنِی ، قُلْتُ : کَلاَّ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : إِنِّی رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ ، قَالَ : فَقَالُوا : أَفْطِرْ عِنْدَنَا اللَّیْلَۃَ ، أَوْ قَالَ : إنَّک تُفْطِرُ عِنْدَنَا اللَّیْلَۃَ۔
(٣١١٥٠) حضرت عثمان (رض) کی اہلیہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) پر ہلکی سی نیند طاری ہوئی، جب آپ بیدار ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ لوگ مجھے قتل کردیں گے۔ میں نے عرض کیا ہرگز نہیں اے امیر المومنین ! آپ نے فرمایا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا ہے وہ فرما رہے تھے کہ آج رات ہمارے پاس افطاری کرو، یا یہ فرمایا کہ آپ آج رات ہمارے پاس افطاری کریں گے۔

31150

(۳۱۱۵۱) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُثْمَانَ أَصْبَحَ یُحَدِّثُ النَّاسَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اللَّیْلَۃَ فِی الْمَنَامِ ، فَقَالَ : یَا عُثْمَان أَفْطِرْ عِنْدَنَا ، فَأَصْبَحَ صَائماً وَقُتِلَ مِنْ یَوْمِہِ۔
(٣١١٥١) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) صبح کے وقت لوگوں کے سامنے یہ بات بیان فرما رہے تھے کہ میں نے آج رات خواب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا ہے آپ نے فرمایا اے عثمان ! ہمارے پاس افطاری کرو، آپ نے روزہ رکھا اور اسی دن شہید ہوگئے۔

31151

(۳۱۱۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أُحِبُّ الْقَیْدَ فِی الْمَنَامِ ، وَأَکْرَہُ الْغُل، الْقَیْدُ ثَبَاتٌ فِی الدِّینِ ، وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : اللَّبَنُ فِی الْمَنَامِ الْفِطْرَۃُ۔
(٣١١٥٢) حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ میں خواب میں بیڑیوں کو پسند کرتا ہوں اور گلے کے طوق کو ناپسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے ، اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ خواب میں دودھ فطرت ہے۔

31152

(۳۱۱۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : رَأَیْتُنِی عَلَی تَلٍّ کَأَنَّ حَوْلِی بَقَرًا تُنْحَر ، فَقَالَ مَسْرُوقٌ : إنِ اسْتَطَعْتِ أَنْ لاَ تَکُونِی أَنْتِ ہِیَ فَافْعَلِی ، قَالَ : فَابْتُلِیت بِذَلِکَ رَحِمَہَا اللَّہُ۔
(٣١١٥٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو خواب میں ایک ٹیلے پر دیکھا اور میرے گرد بہت سی گائیں ذبح کی جا رہی تھیں، حضرت مسروق نے فرمایا اگر آپ کے اندر طاقت ہے کہ آپ وہ نہ ہو تو ایسا ضرور کریں، لیکن حضرت عائشہ (رض) اس میں مبتلا ہوگئیں اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے۔

31153

(۳۱۱۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ ، أَنَّہَا قَتَلَتْ جَانًّا ، فَأُتِیَتْ فِیمَا یَرَی النَّائِمُ ، فَقِیلَ لَہَا : أَمَا وَاللہِ لَقَدْ قَتَلْتِ مُسْلِمًا ، قَالَتْ : فَلِمَ یَدْخُلْ عَلَیَّ أَزْوَاجُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ فَقِیلَ لَہَا : مَا یَدْخُلُ عَلَیْک إلاَّ وَعَلَیْک ثِیَابُک ، فَأَصْبَحَتْ فَزِعَۃً وَأَمَرَتْ بِاثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا ، فَجعلَت فِی سَبِیلِ اللہِ۔
(٣١١٥٤) حضرت عائشہ بنت طلحہ (رض) حضرت عائشہ ام المؤمنین (رض) سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے ایک سانپ کو قتل کردیا، چنانچہ ان سے خواب میں کہا گیا بخدا تم نے ایک مسلمان کو قتل کیا ہے، آپ نے فرمایا تو وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج کے حجروں میں کیوں داخل ہوا تھا ؟ ان سے کہا گیا کہ وہ آپ کے پاس اسی وقت آتا ہے جب آپ اپنے کپڑوں میں ہوتی ہیں، چنانچہ آپ گھبرا کر اٹھیں اور بارہ ہزار اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کا حکم فرمایا۔

31154

(۳۱۱۵۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْخَطْمِیِّ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّہُ رَأَی فِی الْمَنَامِ کَأَنَّہُ یَسْجُدُ عَلَی جَبِینِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الرُّوحَ لَیَلْقَی الرُّوحَ، أَو قَالَ : الرُّوحُ یَلْقَی الرُّوحَ ، شَکَّ یَزِیدُ ، فَأَقْنَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأْسَہُ ثُمَّ أَمَرَہُ فَسَجَدَ مِنْ خَلْفِہِ عَلَی جَبِینِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣١١٥٥) حضرت عمارہ بن خزیمہ بن ثابت اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے خواب میں دیکھا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی مبارک پر سجدہ کر رہے ہیں ، چنانچہ انھوں نے یہ خواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک روح البتہ روح سے ملا کرتی ہے، یا فرمایا کہ روح روح سے ملتی ہے، یزید راوی کو شک ہے، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر کو جھکایا اور ان کو سجدے کا حکم دیا، پس انھوں نے آپ کے پیچھے سے آپ کی مبارک پیشانی پر سجدہ کرلیا۔

31155

(۳۱۱۵۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ : أَنَّ سَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ قَالَ لأَبِی بَکْرٍ : رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنِّی أَفْتِلُ شَرِیطًا وَأَضَعُہُ إلَی جَنْبِی وَنَقَدٌ یَأْکُلْنَہُ ، قَالَ : تَزَوَّجُ امْرَأَۃً ذَاتَ وَلَدٍ یَأْکُلُ کَسْبَک۔ قَالَ : وَرَأَیْت ثَوْرًا خَرَجَ مِنْ جُحْرٍ فَلَمْ یَسْتَطِعْ یَعُودُ فِیہِ ، قَالَ : ہَذِہِ الْعَظِیمَۃُ تَخْرُجُ مِنْ فِی الرَّجُلِ فَلاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَرُدَّہَا ، قَالَ : وَرَأَیْت کَأَنَّہُ قِیلَ : الدَّجَّالُ یَخْرُجُ ، فَجَعَلْتُ أَتَقَحَّمُ الْجُدُرَ ، فَالْتَفَتّ خَلْفِی فَفُرِجَتْ لِی الأَرْضُ فَدَخَلْتہَا ، قَالَ : تُصِیبُک قُحَمٌ فِی دِینِکَ ، وَالدَّجَّالُ عَلَی إِثْرِکَ قَرِیبًا۔
(٣١١٥٦) حضرت علی بن زید (رض) اور ابو عمران جونی (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں رسّی بٹ رہا ہوں اور میں نے رسّی بٹ کر اپنے پہلو میں رکھ دی، اور چھوٹی بھیڑیں اسے کھا رہی ہیں، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا تم ایک لڑکے والی عورت سے شادی کرو گے جو تمہارا مال کھاجائے گی، انھوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک بیل کو دیکھا کہ ایک سوراخ سے نکلا لیکن پھر وہ اس کے اندر نہ جاسکا، حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا کہ یہ بڑا بول ہے جو آدمی کے منہ سے نکلتا ہے لیکن وہ اس کو واپس لے جانے کی طاقت نہیں رکھتا، انھوں نے عرض کیا کہ میں نے یہ دیکھا کہ گویا کہا جا رہا ہے کہ دجال نکل رہا ہے ، میں دیواروں کے پیچھے چھپنے لگا، اچانک میں نے اپنے پیچھے دیکھا کہ میرے لیے زمین پھٹ گئی ہے، چنانچہ میں اس میں داخل ہوگیا، حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ تجھے تیرے دین میں مشکلات پیش آئیں گی اور دجال تیرے بعد عنقریب آجائے گا۔

31156

(۳۱۱۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بَکْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ فِیمَا یَرَی النَّائِمُ کَأَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ یَأْکُلُ تَمْرًا ، فَکَتَبْتُ إلَیْہِ : إنِّی رَأَیْتُک تَأْکُلُ تَمْرًا وَہُوَ حَلاَوَۃُ الإِیمَانِ إنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔
(٣١١٥٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) چھوہارے کھا رہے ہیں ، چنانچہ میں نے ان کو خط لکھا کہ میں نے آپ کو چھوہارے کھاتے ہوئے دیکھا ہے ، اور اس کی تعبیر ان شاء اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمان ہے۔

31157

(۳۱۱۵۸) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ زِیَادٍ الْعَدَوِیِّ ،َقَالَ : رَأَیْت فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أَرَی عَجُوزًا کَبِیرَۃً عَوْرَائَ الْعَیْنِ وَالأُخْرَی قَدْ کَادَتْ تَذْہَبُ عَلَیْہَا مِنَ الزَّبَرْجَدِ ، وَمِنَ الْحِلْیَۃُ شَیْئٌ عَجَبٌ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا أَنْتِ ؟ قَالَتْ : الدُّنْیَا ، قُلْتُ : أَعُوذُ بِاللہِ مِنْ شَرِّکَ، قَالَتْ : إنْ سَرَّک أَنْ یُعِیذَکَ اللہ مِنْ شَرِّی فَأَبْغِضِ الدِّرْہَمَ۔
(٣١١٥٨) حضرت حمید بن ھلال حضرت علاء بن زیاد عدوی سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ میں نے خواب میں ایک بڑھیا کو دیکھا جس کی آنکھ کانی تھی ، اور دوسری آنکھ بھی ختم ہونے کے قریب تھی۔ اس پر زبر جد اور خوبصورت ترین زیور تھا، فرماتے ہیں کہ میں نے اس سے کہا تو کون ہے ؟ کہنے لگی میں دنیا ہوں، میں نے کہا : میں تیرے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، کہنے لگی کہ اگر تو چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے میرے شر سے نجات دے تو درہم سے نفرت کرو۔

31158

(۳۱۱۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الأَشْرِبَۃِ ، فَقَالَ : بَیْنَ شَارِبٍ وَتَارِکٍ۔
(٣١١٥٩) حضرت فضیل بن غزوان سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن قاسم نے مجھ سے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا تو میں نے آپ سے شرابوں کے بارے میں دریافت کیا، آپ نے فرمایا بعض لوگ ان کے پینے والے ہیں اور بعض ان کو چھوڑنے والے ہیں۔

31159

(۳۱۱۶۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ : قِیلَ لِمُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : إنَّ فُلاَنًا یَضْحَکُ ، قَالَ : وَلِمَ لاَ یَضْحَکُ ، فَقَدْ ضَحِکَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ ، حُدِّثْت أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ : ضَحِکَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ رُؤْیَا قَصَّہَا عَلَیْہِ رَجُلٌ ضَحِکًا مَا رَأَیْتہ ضَحِکَ مِنْ شَیْئٍ قَطُّ أَشَدَّ مِنْہُ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : وَقَدْ عَلِمْت مَا الرُّؤْیَا ، وَمَا تَأْوِیلُہَا ، رَأَی کَأَنَّ رَأْسَہُ قُطِعَ ، قَالَ : فَذَہَبَ یَتْبَعُہُ ، فَالرَّأْسُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالرَّجُلُ یُرِیدُ أَنْ یَلْحَقَ بِعَمَلِہِ عَمَلَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ لاَ یُدْرِکُہُ۔
(٣١١٦٠) حضرت جریر بن حازم سے روایت ہے کہ محمد بن سیرین (رض) سے کہا گیا کہ فلاں آدمی ہنستا ہے، آپ نے فرمایا وہ کیوں نہ ہنسے ؟ جبکہ اس سے بہترین ذات ہنسی ہے، مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک آدمی کا خواب سن کر اس قدر ہنسے کہ میں نے آپ کو اس سے زیادہ کسی چیز پر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا، محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ مجھے علم ہے کہ کیا خواب تھا اور اس کی کیا تعبیر ہے ؟ اس آدمی نے دیکھا کہ اس کا سر قلم کردیا گیا ، اور وہ اس کے پیچھے پیچھے جا رہا ہے، تو سر سے مراد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آدمی چاہتا ہے کہ اپنے عمل کے ذریعے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پالے لیکن وہ آپ کو نہیں پاسکتا۔

31160

(۳۱۱۶۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ أَبَا مُوسَی الأَشْعَرِیَّ ، أَوْ أَنَسًا قَالَ : رَأَیْتُ فِی الْمَنَامِ کَأَنِّی أَخَذْت جَوَادَّ کَثِیرَۃً فَسَلَکْتہَا حَتَّی انْتَہَیْت إلَی جَبَلٍ ، فَإِذَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوْقَ الْجَبَلِ ، وَأَبُو بَکْرٍ إلَی جَنْبِہِ وَجَعَلَ یُومِئُ بِیَدِہِ إلَی عُمَرَ ، فَقُلْتُ: إنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ ، مَاتَ وَاللہِ عُمَرُ ، فَقُلْتُ : أَلاَ تَکْتُبُ بِہِ إلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : مَا کُنْت أَنْعَی إلَی عُمَرَ نَفْسَہُ۔
(٣١١٦١) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) نے یا خود حضرت انس (رض) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بہت سے راستوں پر چلا یہاں تک کہ ایک پہاڑ کے پاس پہنچا، میں نے دیکھا کہ پہاڑ کے اوپر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آپ کے پہلو میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) ہیں، اور وہ حضرت عمر (رض) کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، میں نے کہا انا للہ وانا الیہ راجعون، واللہ حضرت عمر (رض) تو فوت ہوگئے، میں نے کہا کیا آپ یہ خواب حضرت عمر (رض) کے پاس لکھ کر نہیں بھیج دیتے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں حضرت عمر (رض) کو انہی کی وفات کی خبر نہیں سناتا۔

31161

(۳۱۱۶۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَی رُؤْیَا : کَأَنَّ مَلَکًا انْطَلَقَ بِہِ إلَی النَّارِ ، فَلَقِیَہُ مَلَکٌ آخَرُ وَہُوَ یَزَعُہُ ، فَقَالَ : لَمْ تُرَعْ ، ہَذَا نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ کَانَ یُصَلِّی مِنَ اللَّیْلِ، قَالَ : فَکَانَ بَعْدَ ذَلِکَ یُطِیلُ الصَّلاَۃَ باللَّیْلِ ، قَالَ : وَقَدِ انْتَہَی بِی إلَی جَہَنَّمَ وَأَنَا أَقُولُ : أَعُوذُ بِاللہِ مِنَ النَّارِ ، فَإِذَا ہِیَ ضَیِّقَۃٌ کَالْبَیْتِ أَسْفَلُہُ وَاسِعٌ وَأَعْلاَہُ ضَیِّقٌ ، وَإِذَا رِجَالٌ مِنْ قُرَیْشٍ أَعْرِفُہُمْ مُنَکَّسُونَ بِأَرْجُلِہِمْ۔ (بخاری ۱۱۵۶۔ مسلم ۱۹۲۸)
(٣١١٦٢) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ان کو دوزخ کی طرف لے کر چلا، اس کو دوسرا فرشتہ ملا اور وہ اس فرشتے کو منع کرنے لگا، اور اس نے مجھ سے کہا آپ ڈریے نہیں، یہ شخص کیا ہی بہترین آدمی ہے اگر رات کا کچھ حصہ نماز پڑھا کرے، راوی فرماتے ہیں کہ آپ اس کے بعد رات کو لمبی لمبی نمازیں پڑھتے تھے، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ وہ مجھے جہنم کے قریب لے گیا اور میں کہہ رہا تھا کہ میں آگ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، میں نے دیکھا کہ وہ ایک کمرے کی مانند ہے جس کا نچلا حصہ کشادہ اور اوپرکا حصّہ تنگ ہو، اور میں نے دیکھا کہ قریش کے بہت سے آدمی اوندھے منہ اس میں پڑے ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں۔

31162

(۳۱۱۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ یَقُولُ : إنَّمَا حَمَلَنِی عَلَی مَجْلِسِی ہَذَا أَنِّی رَأَیْت کَأَنِّی أَقْسِمُ رَیْحَانًا بَیْنَ النَّاسِ ، فَذَکَرْت ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ ، فَقَالَ : إنَّ الرَّیْحَانَ لَہُ مَنْظَرٌ وَطَعْمُہُ مُرٌّ۔
(٣١١٦٣) حضرت سفیان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم تیمی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے میری اس مجلس پر اس بات نے مجبور کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں لوگوں میں ” ریحان “ پھول تقسیم کررہا ہوں، میں نے یہ خواب ابراہیم نخعی سے ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ریحان کی صورت بہت خوشنما ہوتی ہے لیکن اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔

31163

(۳۱۱۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شِبْلٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَعَلَّمْتَنِی مِنْ تَأْوِیلِ الأَحَادِیثِ} قَالَ: عِبَارَۃُ الرُّؤْیَا۔
(٣١١٦٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ { وَعَلَّمْتَنِی مِنْ تَأْوِیلِ الأَحَادِیثِ } سے مراد خوابوں کی تعبیر ہے۔

31164

(۳۱۱۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ : أَنَّہُ سَمِعَ قَوْمًا یَذْکُرُونَ رُؤْیَا وَہُوَ یُصَلِّی ، فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلَہُمْ عنہا فَکَتَمُوہُ ، فَقَالَ : أَمَا أَنَّہُ جَائَ تَأْوِیلُ رُؤْیَا یُوسُفَ بَعْدَ أَرْبَعِینَ ۔ یَعْنِی : سَنَۃً۔
(٣١١٦٥) حضرت عبداللہ بن شداد (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے نماز پڑھتے ہوئے کچھ لوگوں کو خواب بیان کرتے ہوئے سنا ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ان سے اس خواب کے بارے میں پوچھا، انھوں نے چھپالیا، آپ نے فرمایا : خبرد ار یوسف (علیہ السلام) کے خواب کی تعبیر چالیس سال بعد ظاہر ہوئی۔

31165

(۳۱۱۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ مُحَمَّدًا ، قَالَ : رَأَیْتُ کَأَنِّی آکُلُ خَبِیصًا فِی الصَّلاَۃِ ؟ فَقَالَ : الْخَبِیصُ حَلاَلٌ ، وَلاَ یَحِلُّ لَک الأَکْلُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ لَہُ : تُقَبِّلُ امْرَأَتَکَ وَأَنْتَ صَائِمٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : فَلاَ تَفْعَلْ۔
(٣١١٦٦) حضرت ایوب (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے محمد بن سیرین سے سوال کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں نماز میں ” خبیص “ نامی حلوا کھا رہا ہوں، آپ نے فرمایا خبیص حلال ہے، لیکن تمہارے لیے نماز میں کھانا حلال نہیں ہے، آپ نے اس سے پوچھا کہ کیا تم روزے میں اپنی بیوی کا بوسہ لیتے ہو ؟ اس نے کہا جی ہاں ! آپ نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو۔

31166

(۳۱۱۶۷) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : کَانَ بَیْنَ رُؤْیَا یُوسُفَ وَتَأْوِیلِہَا أَرْبَعُونَ سَنَۃً۔
(٣١١٦٧) حضرت ابو عثمان حضرت سلمان (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے خواب اور اس کی تعبیر کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہے۔

31167

(۳۱۱۶۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا إذَا رَأَی أَحَدُہُمْ مَا یَکْرَہُ ، قَالَ : أَعُوذُ بِمَا عَاذَتْ بِہِ مَلاَئِکَۃُ اللہِ وَرَسُولُہُ مِنْ شَرِّ مَا رَأَیْت فِی مَنَامِی أَنْ یُصِیبَنِی مِنْہُ شَیْئٌ أَکْرَہُہُ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔
(٣١١٦٨) حضرت عبداللہ بن عون حضرت ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ جب سلف صالحین خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ میں پناہ چاہتا ہوں اس ذات کی جس کی پناہ میں ہے اللہ کے فرشتے اور اس کے رسول اور اس خواب کے شر سے جو میں نے دیکھا ہے، اس بات سے کہ مجھے دنیا اور آخرت میں کوئی ایسا نقصان پہنچے جس کو میں ناپسند کرتا ہوں۔

31168

(۳۱۱۶۹) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا بُکَیْر بْنُ أَبِی السُّمَیْطِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ رَأَی فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ مَعَہُ سَیْفًا مُخْتَرِطَۃً ، فَقَالَ : وَلَدٌ ذَکَرٌ ، قَالَ : انْدَقَّ السَّیْفُ ، قَالَ : یَمُوتُ۔ قَالَ : وَسُئِلَ ابْنُ سِیرِینَ عَنِ الْحِجَارَۃِ فِی النَّوْمِ ، فَقَالَ : قَسْوَۃٌ۔ وَسُئِلَ عَنِ الْخَشَبِ فِی النَّوْمِ ، فَقَالَ : نِفَاقٌ۔
(٣١١٦٩) بکییر بن ابی السُّمیط (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن سیرین (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ ان سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا جس نے خواب میں دیکھا تھا کہ اس کے پاس تلوار ہے جس کو وہ نیام سے باہر نکال رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مذکر اولاد ہے، اس آدمی نے کہا کہ پھر وہ تلوار ٹوٹ گئی، آپ نے فرمایا کہ وہ بچہ مرجائے گا۔ راوی فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین (رض) سے خواب میں پتھر دیکھنے کی تعبیر پوچھی گئی تو انھوں نے فرمایا کہ سخت دلی ہے، اور ان سے خواب میں لکڑی دیکھنے کی تعبیر پوچھی گئی تو فرمایا کہ نفاق ہے۔

31169

(۳۱۱۷۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ رَأَی ضَوْئًا فِی جَوْفِ اللَّیْلِ ، فَقَالَ : لَوْ کَانَ ہَذَا خَیْرًا نَظَرَ إِلَیْہِ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٣١١٧٠) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین (رض) سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے درمیانی شب میں روشنی دیکھی، آپ نے فرمایا کہ اگر یہ بھلائی کی چیز ہوتی تو اس کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ضرور دیکھتے۔

31170

(۳۱۱۷۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : قَالَ صِلَۃُ بْنُ أَشْیَمَ : رَأَیْت فِی النَّوْمِ کَأَنِّی فِی رَہْطٍ ، وَکَانَ رَجُلٌ خَلْفِی مَعَہُ السَّیْفُ شَاہِرُہُ ، قَالَ : کُلَّمَا أَتَی عَلَی أَحَدٍ مِنَّا ضَرَبَ رَأْسَہُ فَوَقَعَ ، ثُمَّ یَقْعُدُ فَیَعُودُ کَمَا کَانَ ، قَالَ : فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ مَتَی یَأْتِی عَلَیَّ فَیَصْنَعُ بِی ذَاکَ ، قَالَ : فَأَتَی عَلَیَّ فَضَرَبَ رَأْسِی فَوَقَعَ فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إلَی رَأْسِی حِینَ أَخَذْتہ أَنْفُضُ عَنْ شَفَتَیَّ التُّرَابَ ، ثُمَّ أَخَذْتہ فَأَعَدْتہ کَمَا کَانَ۔
(٣١١٧١) حضرت حمید بن ھلال صلہ بن أشیم سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک جماعت کے درمیان ہوں اور میرے پیچھے ایک آدمی تلوار سونتے کھڑا ہے، جب بھی وہ ہم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اس کا سر قلم کردیتا ہے تو وہ سر گِر جاتا ہے، پھر وہ مقتول بیٹھ جاتا ہے اور پہلے کی طرح دوبارہ درست ہوجاتا ہے ، فرماتے ہیں کہ میں انتظار کرنے لگا کہ میرے پاس کب آتا ہے اور میرے ساتھ کیا کرتا ہے ؟ چنانچہ وہ میرے پاس آیا اور میرے سر پر مارا تو میرا سر گرپڑا، گویا کہ میں اب بھی اپنے سر کو دیکھ رہا ہوں کہ میں نے اپنا سر پکڑا اور میں اپنے ہونٹوں سے مٹی جھاڑ رہا تھا، پھر میں نے اپنا سر پکڑ کر پہلے کی طرح دوبارہ اس کی جگہ رکھ کر درست کرلیا۔

31171

(۳۱۱۷۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : قَالَ صِلَۃُ : رَأَیْت أَبَا رِفَاعَۃَ بَعْدَ مَا أُصِیبَ فِی النَّوْمِ عَلَی نَاقَۃٍ سَرِیعَۃٍ ، وَأَنَا عَلَی جَمَلٍ ثَفَالَ قَطُوفٍ ، وَأَنَا آخِذ عَلَی أَثَرِہِ ، قَالَ : فَیُعَوِّجُہَا عَلَی، فَأَقُولُ : الآنَ أُسْمِعُہُ الصَّوْتَ ، فَسَرَّحہَا ، وَأَنَا أَتْبَعُ أَثَرَہُ ، قَالَ : فَأَوَّلْت رُؤْیَایَ آخُذُ طَرِیقَ أَبِی رِفَاعَۃَ وَأَنَا أُکُدُّ الْعَمَلَ بَعْدَہُ کَدًّا۔ (حاکم ۴۳۲)
(٣١١٧٢) حضرت حمید بن ھلال سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ میں نے حضرت رفاعہ کو ان کے قتل ہونے کے بعد خواب میں دیکھا کہ ایک تیز رفتار اونٹنی پر سوار ہیں اور میں ایک سست رفتار چھوٹے چھوٹے قدم رکھنے والے اونٹ پر سوار ہوں اور ان کے پیچھے پیچھے چلا جا رہا ہوں وہ میری طرف اونٹنی کو موڑ لیتے ہیں تو میں کہتا ہوں کہ اب میں ان کو آواز سنا سکتا ہوں، پھر انھوں نے اونٹنی کو چلا دیا ہے اور میں ان کے پیچھے پیچھے چل رہا ہوں، فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے خواب کی یہ تعبیر لی کہ ابو رفاعہ کے راستہ پر چلوں گا اور میں ان کے بعد کام کرنے میں خوب کوشش کروں گا۔

31172

(۳۱۱۷۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ : أَنَّ أَبَا ثَامِرٍ رَأَی فِیمَا یَرَی النَّائِمُ : وَیْلٌ لِلْمُتَسَمِّنَاتِ مِنْ فَتَرَۃٍ فِی الْعِظَامِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣١١٧٣) حضرت ثابت سے روایت ہے کہ ابوثامر نے خواب میں دیکھا کہ ہلاکت ہے اپنے جسم کو موٹا کرنے والی عورتوں کے لیے قیامت کے بڑے بڑے کاموں میں کمزوری کی۔
تم کتاب الرؤیا والحمد للہ رب العالمین (و صلی اللہ علی سیدنا محمد وآلہ وسلم)
(کتاب الرؤیا مکمل ہوئی) (والحمد للہ رب العلمین)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔