hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

35. رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان

ابن أبي شيبة

35338

(۳۵۳۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ الْخَلْقَ کَتَبَ بِیَدِہِ عَلَی نَفْسِہِ : إِنَّ رَحْمَتِی تَغْلِبُ غَضَبِی۔ (ترمذی ۳۵۴۳۔ احمد ۴۳۳)
(٣٥٣٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جب ساری مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنے ہاتھ سے اپنے لیے لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔

35339

(۳۵۳۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنِ الْہَیْثَم بن حَنَشٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ کُنْتُمْ لاَ تُذْنِبُونَ ، لَجَائَ اللَّہُ بِخَلْقٍ یُذْنِبُونَ فَیَغْفِرُ لَہُمْ۔
(٣٥٣٤٠) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگ گناہ نہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ دوسری مخلوق لے آئے گا جو گناہ کرے گی اللہ تعالیٰ انھیں معاف کر دے گا۔

35340

(۳۵۳۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ لَوْ أَنَّہُ لَمْ یُمْس للہِ عَزَّ وَجَلَّ خَلقٌ یَعْصُون فِیْمَا مَضَی ، لَخَلَقَ خَلقاً یَعْصُونَ ، فَیَغْفِرُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣٥٣٤١) حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر اللہ عزوجل کیلئے ایسی مخلوق نہ ہو جو گناہ کرے تو اللہ تعالیٰ نئی مخلوق پیدا فرما دے گا جو گناہ کرے گی پھر قیامت کے دن ان کو معاف کردیا جائے گا۔

35341

(۳۵۳۴۲) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ أَبِی صِرْمَۃَ ، عَنْ أَبِی أَیُّوبَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَائَ اللَّہُ بِقَوْمٍ یُذْنِبُونَ ، فَیَغْفِرُ لَہُمْ۔ (مسلم ۲۱۰۵۔ ترمذی ۳۵۳۹)
(٣٥٣٤٢) حضرت ابو ایوب سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم لے آئے گا جو گناہ کرے گی پھر اللہ ان کو معاف فرمائے گا۔

35342

(۳۵۳۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لَمَّا أُرِیَ إِبْرَاہِیمُ مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ، رَأَی عَبْدًا عَلَی فَاحِشَۃٍ ، فَدَعَا عَلَیْہِ ، فَہَلَکَ ، ثُمَّ رَأَی آخَرَ فَدَعَا عَلَیْہِ ، فَہَلَکَ ، ثُمَّ رَأَی آخَرَ فَدَعَا عَلَیْہِ ، فَہَلَکَ ، فَقَالَ اللَّہُ : أَنْزِلُوا عَبْدِی ، لاَ یُہْلَک عِبَادِی۔
(٣٥٣٤٣) حضرت سلمان سے مروی ہے کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو زمین و آسمان کے پوشیدہ (عجائبات) راز دکھلائے گئے، تو آپ نے دیکھا کہ ایک شخص خاتون سے زنا کررہا ہے آپ نے اس کیلئے بد دعا کی تو وہ ہلاک ہوگیا پھر ایک اور کو دیکھا اس کیلئے بددعا فرمائی وہ بھی ہلاک ہوگیا پھر ایک تیسرے کو دیکھا اس کیلئے بد دعا فرمائی وہ بھی ہلاک ہوگیا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا میرے بندے کو نیچے لے چلو میرے بندوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔

35343

(۳۵۳۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ خَیْثَمَۃ ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : الْمُؤْمِنُونَ مُسْتَغْنُونَ عَنِ الشَّفَاعَۃِ ، إِنَّمَا ہِیَ لِلْمُذْنِبِینَ۔
(٣٥٣٤٤) حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ مومنین تو شفاعت سے مستغنی ہیں شفاعت تو گناہ گاروں کیلئے ہے۔

35344

(۳۵۳۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَدَا اللہِ بُسَطَانِ لِمُسِیئِ اللَّیْلِ أَنْ یَتُوبَ بِالنَّہَارِ ، وَلِمُسِیئِ النَّہَارِ أَنْ یَتُوبَ بِاللَّیْلِ ، حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا۔ (مسلم ۲۱۱۳۔ نسائی ۱۱۱۸۰)
(٣٥٣٤٥) حضرت ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا رکھے ہیں رات کے گناہ گار کیلئے کہ وہ دن میں توبہ کرے اور دن کے گناہ گار کیلئے کہ وہ رات میں توبہ کرے توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے۔

35345

(۳۵۳۴۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَسْتُرُ الْعَبْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیَسْتُرُہُ بِیَدِہِ ، فَیَقُولُ : تَعْرِفُ مَا ہَاہُنَا ؟ فَیَقُولُ : نَعَمْ یَا رَبِ ، فَیَقُولُ : أُشْہِدُک أَنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَک۔
(٣٥٣٤٦) حضرت وائل سے مروی ہے کہ اللہ قیامت کے دن اپنے بندے کے گناہوں پر پردہ فرمائے گا پھر اس کو اپنی رحمت اور ستاری کے پردہ میں چھپا کر اس سے پوچھے گا تو جانتا ہے یہ کیا ہے ؟ وہ عرض کرے گا جی ہاں اے اللہ ! اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو گواہ ہوجا کہ میں نے تجھے معاف کردیا۔

35346

(۳۵۳۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : خَلَقَ اللَّہُ مِئَۃَ رَحْمَۃٍ ، فَجَعَلَ مِنْہَا رَحْمَۃً بَیْنَ الْخَلاَئِقِ ، کُلُّ رَحْمَۃٍ أَعْظَمُ مِمَّا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ ، فَبِہَا تَعْطِفُ الْوَالِدَۃُ عَلَی وَلَدِہَا ، وَبِہَا یَشْرَبُ الطَّیْرُ وَالْوَحْشُ الْمَائَ ، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ ، قَبَضَہَا اللَّہُ مِنَ الْخَلاَئِقِ ، فَجَعَلَہَا وَالتِّسْعَ وَالتِّسْعِینَ لِلْمُتَّقِینَ ، فَذَلِکَ قَوْلُہُ : {رَحْمَتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ ، فَسَأَکْتُبُہَا لِلَّذِینَ یَتَّقُونَ}۔ (مسلم ۲۰۔ احمد ۴۳۹)
(٣٥٣٤٧) حضرت سلمان سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا فرمائیں پھر ان میں سے ایک رحمت کو مخلوق کے درمیان تقسیم فرما دیا، ہر رحمت زیادہ عظیم ہے جو کچھ آسمان و زمین میں ہے اس سے اسی رحمت میں سے یہ کہ والدہ کا اپنے بچے سے محبت اور رحم کرنا اور اسی کی وجہ سے پرندے اور درندے پانی پیتے ہیں، جب قیامت کا دن آئے گا اللہ تعالیٰ مخلوق سے اس رحمت کو اٹھالے گا اور اس رحمت کو اور دوسری ننانویں رحمتوں کو متقین کیلئے بنائے گا اس کے متعلق اللہ کا ارشاد ہے کہ { رَحْمَتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ ، فَسَأَکْتُبُہَا لِلَّذِینَ یَتَّقُونَ }

35347

(۳۵۳۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّہَ خَلَقَ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ مِئَۃَ رَحْمَۃٍ ، فَجَعَلَ فِی الأَرْضِ مِنْہَا رَحْمَۃً ، فَبِہَا تَعْطِفُ الْوَالِدَۃُ عَلَی وَلَدِہَا ، وَالْبَہَائِمُ بَعْضُہَا عَلَی بَعْضٍ ، وَأَخَّرَ تِسْعًا وَتِسْعِینَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ أَکْمَلَہَا بِہَذِہِ الرَّحْمَۃِ مِئَۃَ رَحْمَۃٍ۔ (ابن ماجہ ۴۲۹۴۔ احمد ۵۵)
(٣٥٣٤٨) حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس دن اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا اس دن سو رحمتیں پیدا فرمائیں ان میں سے ایک رحمت زمین میں رکھ دی اسی وجہ سے والدہ اپنی اولاد پر رحم کرتی ہے اور بعض جانور بعض پر رحم کرتے ہیں جب قیامت کا دن آئے گا اللہ تعالیٰ مکمل فرما دے گا اس رحمت کے ساتھ سو رحمتوں کو۔

35348

(۳۵۳۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمِّیَ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ فِیمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ یَعْمَلُ بِالْمَعَاصِی ، فَادَّکَّرَ یَوْمًا ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ غُفْرَانُک ، فَغُفِرَ لَہُ۔
(٣٥٣٤٩) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ پہلی امتوں میں ایک شخص تھا جو گناہ کرتا تھا پھر ایک دن اس نے یاد کیا اور کہا اے اللہ ! مجھے معاف فرما دے تو معاف فرمانے والا ہے پس اس کو معاف فرما دیا۔

35349

(۳۵۳۵۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَی طَلْحَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : بَیْنَا رَجُلٌ ، یُقَالَ لَہُ : الْکِفْلُ یَعْمَلُ بِالْمَعَاصِی ، فَأَعْجَبَتْہُ امْرَأَۃٌ فَأَعْطَاہَا خَمْسِین دِینَارًا ، فَلَمَّا قَعَدَ مِنْہَا مَقْعَدَ الرِّجُل ارْتَعَدَتْ ، فَقَالَ لَہَا : مَا لَکِ ؟ قَالَتْ : ہَذَا عَمَلٌ مَا عَمِلْتہُ قَطُّ ، قَالَ : أَنْتِ تَجْزَعِینَ مِنْ ہَذِہِ الْخَطِیئَۃِ ، وَأَنَا أَعْمَلُہُ مُذْ کَذَا وَکَذَا؟ وَاللہِ لاَ أَعْصِی اللَّہَ أَبَدًا ، قَالَ: فَمَاتَ مِنْ لَیْلَتِہِ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ بَنُو إِسْرَائِیلَ ، قَالُوا : مَنْ یُصَلِّی عَلَی فُلاَنٍ ؟ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَوُجِدَ مَکْتُوبًا عَلَی بَابِہِ ، قَدْ غَفَرَ اللَّہُ لِلْکِفْلِ۔ (ترمذی ۲۴۹۶۔ ابن حبان ۳۸۷)
(٣٥٣٥٠) حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص تھا گناہ گار جس کا نام الکفل تھا۔ اس کو ایک خاتون اچھی لگی تو اس نے اس کو پچاس دینار دئیے جب وہ اس سے غلط کام کا ارادہ کرنے لگا تو وہ خاتون کانپنے لگی الکفل نے پوچھا تجھے کیا ہوا ہے ؟ خاتون نے کہا کہ یہ وہ عمل ہے جو میں نے پہلے کبھی نہیں کیا کفل نے کہا کہ تو اس گناہ کو کرنے سے عاجز ہے جب کہ میں اتنی اتنی مدت سے یہ کررہا ہوں ! خدا کی قسم میں آج کے بعد کبھی گناہ نہ کروں گا پھر اسی رات اس کا انتقال ہوگیا جب صبح ہوئی تو بنی اسرائیل کے لوگ کہنے لگے کہ فلاں کا جنازہ کون پڑھے گا ؟ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے دروازے پر لکھا ہوا پایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے کفل کی مغفرت فرما دی ہے۔

35350

(۳۵۳۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیثِ بْنِ سُمِّیَ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَتَعَبَّدُ فِی صَوْمَعَتِہِ نَحْوًا مِنْ سِتِّینَ سَنَۃً ، قَالَ : فَمُطرَ النَّاسُ ، فَاطَّلَعَ مِنْ صَوْمَعَتِہِ ، فَرَأَی الْغُدُرَ وَالْخُضْرَۃَ ، فَقَالَ: لَوْ نَزَلْتُ فَمَشَیْتُ وَنَظَرْتُ ، فَفَعَلَ ، فَبَیْنَمَا ہُوَ یَمْشِی إِذْ لَقِیَتْہُ امْرَأَۃٌ فَکَلَّمَہَا ، فَلَمْ تَزَلْ تُکَلِّمُہُ حَتَّی وَاقَعَہَا، قَالَ : فَوَضَعَ کِیسًا کَانَ عَلَیْہِ ، فِیہِ رَغِیفٌ ، وَنَزَلَ الْمَائُ یَغْتَسِلُ ، فَحَضَرَ أَجَلُہُ ، فَمَرَّ سَائِلٌ فَأَوْمَأَ إِلَی الرَّغِیفِ فَأَخَذَہُ ، وَمَاتَ الرَّجُلُ ، فَوُزنَ عَمَلُہُ لِسِتَّیْنِ سَنَۃً ، فَرَجَحَتْ خَطِیئَتُہُ بِعَمَلِہِ ، ثُمَّ وُضعَ الرَّغِیفُ فَرَجَحَ ، فَغُفِرَ لَہُ۔ (ابن حبان ۳۷۸)
(٣٥٣٥١) حضرت مغیث سے مروی ہے کہ ایک شخص تھا جو ساٹھ سال سے اپنے گر جا گھر میں عبادت کررہا تھا ایک دن زور دار بارش ہوئی اس نے اپنے گر جا گھر سے جھانکا تو اس نے پانی تالاب اور سبزہ اور ترکاری وغیرہ دیکھیں اس نے کہا اگر میں نیچے اترا تو میں چلوں گا اور دیکھوں گا پھر اس نے اس طرح کیا اس دوران اس کی ملاقات ایک خاتون سے ہوگئی اس نے اس کے ساتھ گفتگو شروع کردی وہ خاتون اس کے ساتھ مسلسل گفتگو کر رہی تھی یہاں تک کہ وہ غلط کام کر بیٹھا پھر اس نے اپنا تھیلا رکھا جس میں روٹی تھی، بارش آئی جس سے اس نے غسل کیا پھر اس کا مقررہ وقت آن پہنچا وہاں سے ایک سائل گزرا جس کو اس کی روٹی کی سخت ضرورت پڑی تو اس نے وہاں سے روٹی اٹھالی، اور یہ شخص فوت ہوگیا اس کے ساٹھ سال کے اعمال کا وزن کیا گیا تو اس کے گناہوں والا پکڑا جھک گیا پھر وہ روٹی اس میں رکھی گئی تو وہ وزنی ہوگیا تو اس کی مغفرت فرما دی گئی۔

35351

(۳۵۳۵۲) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ رَاہِبًا عَبَدَ اللَّہَ فِی صَوْمَعَتِہِ سِتِّینَ سَنَۃً ، فَجَائَتِ امْرَأَۃٌ فَنَزَلَتْ إِلَی جَنْبِہِ ، فَنَزَلَ إِلَیْہَا فَوَاقَعَہَا سِتَّ لَیَالٍ ، ثُمَّ سُقِطَ فِی یَدِہِ ، فَہَرَبَ ، فَأَتَی مَسْجِدًا ، فَأَوَی إِلَیْہِ ، فَمَکَثَ ثَلاَثًا لاَ یَطْعَمُ شَیْئًا ، فَأُتِیَ بِرَغِیفٍ ، فَکَسَرَ نِصْفَہُ ، فَأَعْطَی نِصْفَہُ رَجُلاً عَنْ یَمِینِہِ ، وَأَعْطَی آخَرَ عَنْ یَسَارِہِ ، فَبَعَثَ اللَّہُ إِلَیْہِ مَلَکَ الْمَوْتِ فَقَبَضَ رُوحَہُ ، فَوُضِعَ عَمَلُ السِّتِّینَ سَنَۃً فِی کِفَّۃٍ ، وَوُضِعَتِ السَّیِّئَۃُ فِی کِفَّۃٍ ، فَرَجَحَتِ السَّیِّئَۃُ ، ثُمَّ جِیئَ بِالرَّغِیفِ فَرَجَحَ بِالسَّیِّئَۃِ۔
(٣٥٣٥٢) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ عبداللہ نامی ایک راہب تھا جو ساٹھ سال تک اپنے گرجے میں عبادت کرتا رہا، ایک خاتون اس کے پڑوس میں آئی اس راہب نے اس کے ساتھ چھ راتیں بدکاری کی پھر وہ بھاگ کر مسجد چلا گیا اور وہاں پر ٹھکانا پکڑ لیا تین دن گزر گئے اس نے کچھ نہ کھایا اس کے پاس ایک روٹی لائی گئی اس نے اس کو دو حصے کر کے آدھی روٹی اپنے دائیں شخص کو دے دی اور آدھی بائیں شخص کو دے دی اللہ تعالیٰ نے ملک الموت کو بھیجا جس نے اس کی روح قبض کرلی اس کا ساٹھ سالوں کا عمل ایک ترازو میں رکھا گیا اور اس کے گناہوں کو دوسرے پلڑے میں رکھا تو گناہوں والا پکڑا جھک گیا پھر وہ روٹی رکھی گئی تو وہ پلڑا گناہوں والے پلڑے سے بھاری ہوگیا۔

35352

(۳۵۳۵۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : لَمَّا حَضَرَ أَبَا مُوسَی الْوَفَاۃُ ، قَالَ : یَا بَنِیَّ ، اُذْکُرُوا صَاحِبَ الرَّغِیفِ ، قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَتَعَبَّدُ فِی صَوْمَعَۃٍ أَرَاہُ ، قَالَ : سَبْعِینَ سَنَۃً ، لاَ یَنْزِلُ إِلاَّ فِی یَوْمِ أَحَدٍ ، قَالَ : فَنَزَلَ فِی یَوْمِ أَحَدٍ ، قَالَ : فَشُبِّہَ ، أَوْ شَبَّ الشَّیْطَانُ فِی عَیْنِہِ امْرَأَۃً ، فَکَانَ مَعَہَا سَبْعَۃَ أَیَّامٍ وَسَبْعَ لَیَالٍ ، قَالَ : ثُمَّ کُشِفَ عَنِ الرَّجُلِ غِطَاؤُہُ فَخَرَجَ تَائِبًا ، فَکَانَ کُلَّمَا خَطَا خُطْوَۃً صَلَّی وَسَجَدَ ، قَالَ : فَآوَاہُ اللَّیْلُ إِلَی دُکَّانٍ عَلَیْہِ اثْنَا عَشَرَ مِسْکِینًا ، فَأَدْرَکَہُ الإِعْیَائَ ، فَرَمَی بِنَفْسِہِ بَیْنَ رَجُلَیْنِ مِنْہُمْ۔ وَکَانَ ثَمَّ رَاہِبٌ یَبْعَثُ إِلَیْہِمْ کُلَّ لَیْلَۃٍ بِأَرْغِفَۃٍ ، فَیُعْطِی کُلَّ إِنْسَانٍ رَغِیفًا ، فَجَائَ صَاحِبُ الرَّغِیفِ فَأَعْطَی کُلَّ إِنْسَانٍ رَغِیفًا ، وَمَرَّ عَلَی ذَلِکَ الَّذِی خَرَجَ تَائِبًا ، فَظَنَّ أَنَّہُ مِسْکِینٌ فَأَعْطَاہُ رَغِیفًا ، فَقَالَ الْمَتْرُوکُ لِصَاحِبِ الرَّغِیفِ : مَا لَکَ لَمْ تُعْطِنِی رَغِیفِی ؟ مَا کَانَ إِلَیَّ عَنْہُ غِنًی ، قَالَ : تُرَانِی أُمْسِکُہُ عَنْک ؟ سَلْ : ہَلْ أَعْطَیْتُ أَحَدًا مِنْکُمْ رَغِیفَیْنِ ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ : إِنِّی أَمْسِکُ عَنْک ، وَاللہِ لاَ أُعْطِیک شَیْئًا اللَّیْلَۃَ ، قَالَ : فَعَمَدَ التَّائِبُ إِلَی الرَّغِیفِ الَّذِی دَفَعَہُ إِلَیْہِ ، فَدَفَعَہُ إِلَی الرَّجُلِ الَّذِی تُرِکَ ، فَأَصْبَحَ التَّائِبُ مَیِّتًا ، قَالَ : فَوُزِنَتِ السَّبْعُونَ سَنَۃً بِالسَّبْعِ اللَّیَالِی فَلَمْ تَزِنْ ، قَالَ : فَوُزِنَ الرَّغِیفُ بِالسَّبْعِ اللَّیَالِی ، قَالَ : فَرَجَحَ الرَّغِیفُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی : یَا بَنِیَّ اُذْکُرُوا صَاحِبَ الرَّغِیفِ۔
(٣٥٣٥٣) حضرت ابو بردہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ابو موسیٰ کا وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا اے میرے بیٹو ! روٹی والے شخص کو یاد کرو ایک شخص تھا جو اپنے گرجے میں ستر سال سے عبادت کرتا رہا پھر وہ ایک دن اترا تو شیطان اس کی آنکھوں میں عورت کے مشابہ بن کر آیا وہ اس کے ساتھ سات دن اور سات راتیں بدکاری کرتا رہا پھر اس پر اس کی غلطی ظاہر ہوئی تو وہ توبہ کرنے کیلئے نکل پڑا جب بھی قدم اٹھاتا تو نماز پڑھتا اور سجدہ کرتا اور رات کو ایک دکان میں ٹھکانا پکڑا جس میں بارہ مسکین تھے وہ بہت زیادہ تھک گیا تھا اس نے اپنے آپ کو دو شخصوں کے درمیان ڈال دیا۔
وہاں ایک راہب تھا جو ہر روز ان کی طرف ایک روٹی بھیجتا تھا اور ہر شخص کو ایک روٹی دیتا تھا پھر وہ روٹی والا آیا اور اس نے ہر شخص کو ایک روٹی دی اور اس شخص کے پاس سے بھی گزرا جو توبہ کرنے کیلئے گرجا سے نکلا تھا اس نے خیال کیا کہ وہ بھی مسکین ہے اس کو بھی روٹی دے دی ان میں سے ایک شخص نے جس کو چھوڑ دیا گیا تھا روٹی والے سے کہا کیا ہوا کہ تم نے میری روٹی مجھے نہ دی ؟ اس نے کہا کہ پوچھو کیا میں نے تم میں سے کسی کو دو روٹیاں دی ہیں ؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں اس نے کہا کہ میں نے تجھ سے روک لیا ہے خدا کی قسم آج رات تجھے کچھ نہ دوں گا، توبہ کرنے والے شخص نے روٹی کی طرف ارادہ کیا جو اس کو دی گئی تھی وہ اس نے اس کو دے دی جس کو چھوڑ دیا گیا تھا، صبح کو وہ توبہ کرنے والا شخص مردہ پایا گیا، اس کے ستر سالوں کی نیکیوں کو ان سات راتوں کے گناہ کے ساتھ تولا گیا تو وہ نہ وزن ہوئیں، پھر اس روٹی کو ان سات راتوں کے ساتھ وزن کیا گیا تو روٹی والا پلڑا جھک گیا۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے ارشاد فرمایا اس روٹی والے کو یاد کرو۔

35353

(۳۵۳۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَیَعْلَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی الْکَنُودِ ، قَالَ : مَرَّ عَبْدُ اللہِ عَلَی قَاصٍّ وَہُوَ یَذْکُرُ النَّارَ ، فَقَالَ : یَا مُذَکِّرُ ، لاَ تُقَنِّطَ النَّاسَ : {یَا عِبَادِی الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَۃِ اللہِ}۔
(٣٥٣٥٤) حضرت عبداللہ ایک واعظ کے پاس سے گزرے جو جہنم کو یاد کررہا تھا حضرت عبداللہ نے فرمایا اے یاد کرنے والے لوگوں کو ناامید مت کر اللہ کا ارشاد ہے { یَا عِبَادِی الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَۃِ اللہِ }۔

35354

(۳۵۳۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : لَمَّا رَأَتِ الْمَلاَئِکَۃُ بَنِی آدَمَ ، وَمَا یُذْنِبُونَ ، قَالُوا : یَا رَبِّ یُذْنِبُونَ ، قَالَ : لَوْ کُنْتُمْ مِثْلَہُمْ فَعَلْتُمْ کَمَا یَفْعَلُونَ ، فَاخْتَارُوا مِنْکُمْ مَلَکَیْنِ ، قَالَ : فَاخْتَارُوا ہَارُوتَ وَمَارُوتَ ، فَقَالَ لَہُمَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی : إِنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ النَّاسِ رَسُولاً ، وَلَیْسَ بَیْنِی وَبَیْنَکُمَا أَحَدٌ ، لاَ تُشْرِکَا بِی شَیْئًا ، وَلاَ تَسْرِقَا ، وَلاَ تَزْنِیَا ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : قَالَ کَعْبٌ: فَمَا اسْتَکْمَلاَ ذَلِکَ الْیَوْمَ حَتَّی وَقَعَا فِیمَا حُرِّمَ عَلَیْہِمَا۔ (احمد ۱۳۴۔ ابن حبان ۶۱۸۶)
(٣٥٣٥٥) حضرت کعب سے مروی ہے کہ جب ملائکہ نے انسانوں کے گناہوں کو دیکھا تو عرض کیا اے اللہ ! وہ گناہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اگر تم ان کی طرح ہوتے تو وہی کرتے جو وہ کر رہے ہیں پس تم اپنے درمیان میں سے دو فرشتوں کو منتخب کرلو، انھوں نے ہاروت اور ماروت کو منتخب کرلیا اللہ تعالیٰ نے ان دونوں فرشتوں سے فرمایا : تم میرے اور لوگوں کے درمیان پیغامبر ہو، میرے اور تمہارے درمیان کوئی نہیں ہے میرے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا، چوری مت کرنا، زنا مت کرنا حضرت عبداللہ نے فرمایا : حضرت کعب نے ارشاد فرمایا پس انھوں نے اس عہد کو پورا نہیں کیا یہاں تک کہ جو ان پر حرام کیا گیا تھا اس میں پڑگئے۔

35355

(۳۵۳۵۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ سُفْیَانَ الْیَشْکُرِی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ قَدْ أَلَمَّ بِذَنْبٍ ، فَسَأَلَہُ عَنْہُ ، فَلَہَی عَنْہُ ، وَأَقْبَلَ عَلَی الْقَوْمِ یُحَدِّثہمْ ، فَحَانَتْ إِلَیْہِ نَظْرَۃٌ مِنْ عَبْدِ اللہِ ، فَإِذَا عَیْنُ الرَّجُلِ تُہْرَاقُ ، فَقَالَ : ہَذَا أَوَانُ ہَمِّکَ مَا جِئْتَ تَسْأَلُنِی عَنْہُ ، إِنَّ لِلْجَنَّۃِ سَبْعَۃَ أَبْوَابٍ کُلُّہُمَا تُفْتَحُ وَتُغْلَقُ غَیْرُ بَابِ التَّوْبَۃِ ، مُوَکَّلٌ بِہِ مَلَکٌ ، فَاعْمَلْ وَلاَ تَیْأَسْ۔
(٣٥٣٥٦) حضرت ابن مسعود کے پاس ایک شخص اپنے گناہوں کی شکایت لے کر حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق دریافت کیا حضرت ابن مسعود نے اس کی طرف توجہ نہ فرمائی اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے گفتگو فرمانے لگے حضرت عبداللہ (رض) کی نظر اس پر پڑی تو وہ رو رہا تھا۔ حضرت عبداللہ (رض) نے اس سے فرمایا کہ جس مقصد کے لیے تو آیا تھا اب اس کا وقت آگیا ہے۔ جنت کے سات دروازے ہیں جن میں ہر ایک دروازہ بند ہوتا اور کھلتا ہے، سوائے توبہ کے دروازے کے۔ اس پر ایک فرشتہ مقرر ہے۔ تو عمل کرتا رہ اور مایوس نہ ہو۔

35356

(۳۵۳۵۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مَسْعَدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: کُلُّ ابْنِ آدَمَ خَطَّائٌ، وَخَیْرُ الْخَطَّائِینَ التَّوَّابُونَ۔ (ترمذی ۲۴۹۹۔ احمد ۱۹۸)
(٣٥٣٥٧) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سب انسان گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار توبہ کرنے والے ہیں۔

35357

(۳۵۳۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی لَمَّا لَعَنَ إِبْلِیسَ ، سَأَلَہُ النَّظْرَۃَ ، فَأَنْظَرَہُ إِلَی یَوْمِ الدِّینِ ، قَالَ : وَعِزَّتِکَ ، لاَ أَخْرُجُ مِنْ جَوْفِ ، أَوْ قَلْبِ ابْنِ آدَمَ مَا دَامَ فِیہِ الرُّوحُ ، قَالَ : وَعِزَّتِی لاَ أَحْجُبُ عَنْہُ التَّوْبَۃَ مَا دَامَ فِیہِ الرَّوْحُ۔
(٣٥٣٥٨) حضرت ابو قلابہ سے مروی ہے کہ جب اللہ نے ابلیس کو مردود فرمایا اس نے اللہ سے مہلت مانگی تو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک اس کو مہلت عطا فرما دی، شیطان نے کہا اے اللہ مجھے تیری عزت کی قسم جب تک بنی آدم کے جسم میں روح ہے میں ان کو جہنم کی طرف نکالتا رہوں گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے میری عزت و جلال کی قسم میں توبہ کے ذریعہ ان کے گناہوں پر پردہ ڈالتا رہوں گا جب تک ان کے جسموں میں روح ہے۔

35358

(۳۵۳۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : کَانَ فِی زَبُورِ دَاوُد مَکْتُوبًا : إِنِّی أَنَا اللَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنَا ، مَلِکُ الْمُلُوک ، قُلُوبُ الْمُلُوکِ بِیَدِی ، فَأَیُّمَا قَوْمٍ کَانُوا عَلَی طَاعَۃٍ ، جَعَلْتُ الْمُلُوکَ عَلَیْہِمْ رَحْمَۃً ، وَأَیُّمَا قَوْمٍ کَانُوا عَلَی مَعْصِیَۃٍ ، جَعَلْتُ الْمُلُوکَ عَلَیْہِمْ نِقْمَۃً ، لاَ تَشْغَلُوا أَنْفُسَکُمْ بِسَبِ الْمُلُوکِ ، وَلاَ تَتُوبُوا إِلَیْہِمْ ، تُوبُوا إِلَیَّ ، أَعْطِفُ قُلُوبَہُمْ عَلَیْکُمْ۔
(٣٥٣٥٩) حضرت مالک سے مروی ہے کہ زبور میں لکھا تھا کہ : میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہوں تمام بادشاہوں کا دل میرے قبضہ میں ہے پس جو قوم نیک کام کرتی ہے میں ان پر مہربان بادشاہ مقرر کرتا ہوں اور جو قوم میری نافرمانی کرتی ہے میں بادشاہوں کو ان پر آزمائش بنا دیتا ہوں اپنے آپ کو بادشاہوں کو برا بھلا کہنے میں مشغول مت رکھو، ان کی طرف رجوع مت کرو میری طرف رجوع اور توبہ کرو میں ان کو تم پر مہربان کر دوں گا۔

35359

(۳۵۳۶۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ عبْدِ اللہِ ، قَالَ : بَیْنَمَا رَجُلٌ مِمَّنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانَ فِی قَوْمٍ کُفَّارٍ ، وَکَانَ فِیمَا بَیْنَہُمْ قَوْمٌ صَالِحُونَ ، قَالَ : فَطَالَمَا کُنْتُ فِی کُفْرِی ہَذَا ، لآَتِیَنَّ ہَذِہِ الْقَرْیَۃَ الصَّالِحَۃَ ، فَأَکُونَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِہَا ، فَانْطَلَقَ ، فَأَدْرَکَہُ الْمَوْتُ ، فَاحْتَجَّ فِیہِ الْمَلَکُ وَالشَّیْطَانُ ، یَقُولُ ہَذَا : أَنَا أَوْلَی بِہِ ، وَیَقُولُ ہَذَا : أَنَا أَوْلَی بِہِ ، إِذْ قَیَّضَ اللَّہُ لَہُمَا بَعْضَ جُنُودِہِ ، فَقَالَ لَہُمَا : قِیسُوا مَا بَیْنَ الْقَرْیَتَیْنِ ، فَأَیَّتُہُمَا کَانَ أَقْرَبَ إِلَیْہَا فَہُوَ مِنْ أَہْلِہَا ، فَقَاسُوا مَا بَیْنَہُمَا ، فَوَجَدُوہُ أَقْرَبَ إِلَی الْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ ، فَکَانَ مِنْہُمْ۔
(٣٥٣٦٠) حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ تم سے پہلی امت میں ایک شخص کفار کی قوم میں تھا، اور ان میں کچھ نیک لوگ بھی تھے اس شخص نے کہا : میں ضرور اس نیک بستی میں آؤں گا تاکہ میں بھی نیکوں کاروں میں سے ہوجاؤں وہ اس بستی میں جانے کیلئے چلا تو اس کو موت آگئی، اس کے متعلق فرشتہ اور شیطان کا جھگڑا ہوگیا ایک کہنے لگا میں اس کا زیادہ مستحق ہوں اور دوسرا کہنے لگا کہ میں زیادہ مستحق ہوں اللہ تعالیٰ نے ان کے درمیان اپنے بعض لشکر کے ذریعہ فیصلہ فرمایا اس نے ان سے کہا کہ دونوں بستیوں کا فاصلہ ماپ لو جس بستی کے قریب ہوگا اسی میں سے شمار ہوگا انھوں نے اس کا درمیانی فاصلہ ناپا تو اس کو نیکو کاروں کی بستی کے قریب پایا پس وہ انہی میں سے ہوگیا۔

35360

(۳۵۳۶۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِی ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : لاَ أُخْبِرکُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ مِنْ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ ، وَوَعَاہُ قَلْبِی ، إِنَّ عَبْدًا قَتَلَ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ نَفْسًا ، ثُمَّ عُرِضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ ، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ ؟ فَدُلَّ عَلَی رَجُلٍ فَأَتَاہُ ، فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ تِسْعَۃً وَتِسْعِینَ نَفْسًا ، فَہَلْ لِی مِنْ تَوْبَۃٍ ؟ قَالَ : بَعْدَ قَتْلِ تِسْعَۃٍ وَتِسْعِینَ نَفْسًا ؟ قَالَ : فَانْتَضَی سَیْفَہُ فَقَتَلَہُ ، فَأَکْمَلَ بِہِ مِئَۃ۔ ثُمَّ عُرِضَتْ لَہُ التَّوْبَۃُ ، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَہْلِ الأَرْضِ ؟ فَدُلَّ عَلَی رَجُلٍ فَأَتَاہُ ، فَقَالَ : إِنِّی قَتَلْتُ مِئَۃَ نَفْسٍ ، فَہَلْ لِی مِنْ تَوْبَۃٍ ؟ قَالَ : وَمَنْ یَحُولُ بَیْنَکَ وَبَیْنَ التَّوْبَۃِ ؟ اُخْرُجْ مِنَ الْقَرْیَۃِ الْخَبِیثَۃِ الَّتِی أَنْتَ فِیہَا إِلَی الْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ ، قَرْیَۃِ کَذَا وَکَذَا ، فَاعْبُدْ رَبَّک فِیہَا ، قَالَ : فَخَرَجَ یُرِیدُ الْقَرْیَۃَ الصَّالِحَۃَ ، فَعُرِضَ لَہُ أَجَلُہُ فِی الطَّرِیقِ ، قَالَ : فَاخْتَصَمَ فِیہِ مَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ ، وَمَلاَئِکَۃُ الْعَذَابِ ، فَقَالَ إِبْلِیسُ : أَنَا أَوْلَی بِہِ ، إِنَّہُ لَمْ یَعْصِنِی سَاعَۃً قَطُّ ، قَالَ : فَقَالَتْ مَلاَئِکَۃُ الرَّحْمَۃِ : إِنَّہُ خَرَجَ تَائِبًا۔ قَالَ ہَمَّامٌ : فَحَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیِّ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : فَبَعَثَ اللَّہُ إِلَیْہِ مَلَکًا فَاخْتَصَمُوا إِلَیْہِ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی حَدِیثِ قَتَادَۃَ۔ فَقَالَ : اُنْظُرُوا أَیَّ الْقَرْیَتَیْنِ کَانَتْ أَقْرَبَ إِلَیْہِ فَأَلْحِقُوہُ بِہَا۔ قَالَ : فَحَدَّثَنِی الْحَسَنُ ، قَالَ : فَلَمَّا عَرَفَ الْمَوْتَ احْتَفَزَ بِنَفْسِہِ ، فَقَرَّبَ اللَّہُ مِنْہُ الْقَرْیَۃَ الصَّالِحَۃَ ، وَبَاعَدَ مِنْہُ الْقَرْیَۃَ الْخَبِیثَۃَ ، فَأَلْحَقَہُ بِأَہْلِ الْقَرْیَۃِ الصَّالِحَۃِ۔ (بخاری ۳۴۷۰۔ مسلم ۲۱۱۸)
(٣٥٣٦١) حضرت ابو سعید الخدری (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک شخص نے ایک کم سو بندوں کو قتل کیا پھر اس کو توبہ کا خیال آیا اس نے عالم کے متعلق دریافت کیا تو اس کو ایک عالم کے بارے میں خبر دی گئی تو وہ اس عالم کے پاس آیا اور کہا میں نے ننانوے قتل کیے ہیں کیا میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ عالم نے کہا ننانوے قتلوں کے بعد بھی توبہ ؟ اس شخص نے اپنی تلوار نکال کر اس کو بھی قتل کر کے سو کی تعداد مکمل کردی۔ پھر اس کو توبہ کا خیال آیا اس نے کسی عالم کے متعلق دریافت کیا اس کو ایک عالم کا بتایا گیا تو وہ اس عالم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے سو قتل کیے ہیں کیا میں توبہ کرسکتا ہوں ؟ عالم نے اس سے کہا کہ اس بستی سے نکل جا جس میں تو ہے اور کسی نیکو کاروں کی بستی میں چلا جا، فلاں بستی میں چلا جا اور اپنے رب کی عبادت کر وہاں جا کر وہ شخص اس بستی میں جانے کیلئے نکلا، راستے میں اس کی موت کا وقت آگیا اس کے متعلق رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں کا مخاصمہ ہوگیا، ابلیس نے کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ اس نے کبھی ایک لمحہ بھی میری نافرمانی نہیں کی، رحمت کے فرشتوں نے کہا : یہ توبہ کے ارادہ سے نکلا تھا، اللہ نے ایک فرشتہ اور بھیجا وہ اپنا جھگڑا اس کے پاس لے گئے، اس فرشتہ نے کہا کہ دونوں بستیوں کو دیکھ لو کونسی بستی اس کے زیادہ قریب ہے جو قریب ہو اس کے ساتھ اس کو ملا دو ، جب اس شخص کو اپنی موت کا علم ہوا تو اس نے اپنے آپ کو گھسیٹا اس نیکو کاروں کی بستی کی طرف، اللہ تعالیٰ نے اس کو نیکو کاروں کی بستی کے قریب کردیا اور اس نے بروں کی بستی کو دور کردیا پس اس کو نیک لوگوں کی بستی کے ساتھ ملا دیا گیا۔

35361

(۳۵۳۶۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : حدَّثَنَا قَتَادَۃُ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ : کُنْتُ آخِذًا بِیَدِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، فَأَتَاہُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی النَّجْوَی ؟ فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ یُدْنِی الْمُؤْمِنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّی یَضَعَ عَلَیْہِ کَنَفَہُ ، یَسْتُرُہُ مِنَ النَّاسِ ، فَیَقُولُ : أَیْ عَبْدِی ، تَعْرِفُ ذَنْبَ کَذَا وَکَذَا ؟ فَیَقُولُ : نَعَمْ ، أَیْ رَبِّ، ثُمَّ یَقُولُ: أَیْ عَبْدِی، تَعْرِفُ ذَنْبَ کَذَا وَکَذَا؟ فَیَقُولُ: نَعَمْ، أَیْ رَبِّ، حَتَّی إِذَا قَرَّرَہُ بِذُنُوبِہِ، وَرَأَی فِی نَفْسِہِ أَنَّہُ قَدْ ہَلَکَ ، قَالَ: فَإِنِّی قَدْ سَتَرْتُہَا عَلَیْک فِی الدُّنْیَا ، وَقَدْ غَفَرْتُہَا لَکَ الْیَوْمَ ، ثُمَّ یُؤْتَی بِکِتَابِ حَسَنَاتِہِ، وَأَمَّا الْکُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَیَقُولُ الأَشْہَادُ: {ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ کَذَبُوا عَلَی رَبِّہِمْ، أَلاَ لَعَنَۃُ اللہِ عَلَی الظَّالِمِینَ}۔ (بخاری ۲۴۴۱۔ مسلم ۲۱۲۰)
(٣٥٣٦٢) حضرت صفوان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ان کے پاس ایک شخص آیا اور دریافت کیا کہ آپ (رض) نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے النجویٰ کے متعلق کیا سنا ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مومن کو قریب کریں گے یہاں تک کہ اس پر اپنا دست رحمت رکھ دیں گے اس کو لوگوں سے چھپا دیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے بندے ! تو فلاں فلاں گناہوں کو جانتا ہے ؟ وہ عرض کرے گا جی ہاں میرے رب پھر اللہ تعالیٰ وہی فرمائیں گے اور بندہ اقرار کرے گا یہاں تک کہ جب وہ گناہوں کا اقرار کرے گا اور اس کو یقین ہوجائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوگیا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں نے تجھ پر دنیا میں ساری چادر ڈال رکھی اور آج ان کو معاف کرچکا ہوں پھر اس کو حسنات کا اعمال نامہ دیا جائے گا بہرحال کفار اور منافقین پس گواہ اس کے متعلق کہیں گے کہ { ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ کَذَبُوا عَلَی رَبِّہِمْ ، أَلاَ لَعَنَۃُ اللہِ عَلَی الظَّالِمِینَ }۔

35362

(۳۵۳۶۳) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَوْنٍ ، قَالَ : یُخْبِرَہُ بِالْعَفْوِ قَبْلَ الذَّنْبِ : {عَفَا اللَّہُ عَنْک لِمَ أَذِنْت لَہُمْ}۔
(٣٥٣٦٣) حضرت عون فرماتے ہیں اس کو خبر دی جائے گی کہ گناہ سے پہلے ہی مغفرت کردی گئی ہے۔

35363

(۳۵۳۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ قَرْیَۃٍ یَزُورُ أَخًا لَہُ فِی قَرْیَۃٍ أُخْرَی ، قَالَ: فَأَرْصَدَ اللَّہُ لَہُ مَلَکًا ، فَجَلَسَ عَلَی طَرِیقِہِ ، فَقَالَ : أَیْنَ تُرِیدُ ؟ فَقَالَ : أُرِیدُ أَخًا لِی أَزُورُہُ فِی اللہِ فِی ہَذِہِ الْقَرْیَۃِ ، فَقَالَ : ہَلْ لَہُ عَلَیْک مِنْ نِعْمَۃٍ تَرُبُّہَا؟ قَالَ: لاَ، وَلَکِنِّی أَحْبَبْتُہُ فِی اللہِ ، قَالَ: فَإِنِّی رَسُولُ رَبِّکَ إِلَیْک ، إِنَّہُ قَدْ أَحَبَّک فِیمَا أَحْبَبْتَہُ فِیہِ۔ (بخاری ۳۵۰۔ مسلم ۳۸)
(٣٥٣٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ایک شخص اپنی بستی سے دوسری بستی میں اپنے بھائی کی زیارت کی نیت سے نکلا اللہ نے اس کیلئے ایک فرشتہ راستہ میں بٹھا دیا، فرشتہ نے اس سے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس شخص نے کہا کہ میرا ایک بھائی ہے اللہ کیلئے اس سے ملنے کیلئے اس بستی میں جا رہا ہوں فرشتہ نے کہا کہ کیا اس کے پاس تیری کوئی نعمت ہے جس کی وہ حفاظت کررہا ہو ؟ اس شخص نے عرض کیا کہ نہیں بلکہ مجھے اس سے اللہ تعالیٰ کیلئے محبت ہے، فرشتہ نے کہا تو سن میں اللہ کا فرشتہ اور قاصد ہوں تیرے پاس آیا ہوں بیشک اللہ پاک آپ سے محبت فرماتے ہیں اس محبت کی وجہ سے جو تم اپنے بھائی سے اس کیلئے کرتے ہو۔

35364

(۳۵۳۶۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : إِنَّ الرَّجُلَ لَتُعْرَضُ عَلَیْہِ ذُنُوبُہُ، فَیَمُرُّ بِالذَّنْبِ ، فَیَقُولُ : قَدْ کُنْت مِنْک مُشْفِقًا ، فَیَغْفِرُ اللَّہُ لَہُ۔
(٣٥٣٦٥) حضرت عروہ بن عامر سے مروی ہے کہ ایک شخص پر اس کے گناہوں کو پیش کیا جائے گا وہ اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ گزرے گا تو اس کو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں تجھ پر بہت مہربان تھا پھر اللہ اس کے گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔

35365

(۳۵۳۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : إِنَّ لِلْمُقْنِطِینَ حَبْسًا یَطَأُ النَّاسُ أَعْنَاقَہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(٣٥٣٦٦) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ناامید لوگوں کو روک لیا جائے گا، لوگ ان کی گردنوں کو روندتے ہوئے گزریں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔