hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Ibn Abi Shaybah

20. لباس کا بیان

ابن أبي شيبة

25112

(۲۵۱۱۳) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ خَزًّا۔
(٢٥١١٣) حضرت یحییٰ بن ابن اسحق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ کہ میں نے حضرت انس بن مالک کے جسم پر ریشم سے بنا ہوا کپڑا دیکھا اور میں نے حضرت قاسم کے جسم پر ریشم سے بنا ہوا کپڑا دیکھا اور میں نے حضرت عبید اللہ بن عبداللہ کو ریشم سے بنا کپڑا پہنے دیکھا۔

25113

(۲۵۱۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ وَعَلَیْہِ کِسَائُ خَزٍّ ، وَکَانَ یُخَضِّبُ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥١١٤) حضرت عیزار بن حریث سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسین بن علی کو اس طرح دیکھا کہ آپ پرر یشم سے تیار کردہ چادر تھی اور آپ مہندی اور کتم (خاص بوٹی) کے ذریعہ خضاب کرتے تھے۔

25114

(۲۵۱۱۵) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی مِطْرَفَ خَزٍّ۔
(٢٥١١٥) حضرت شیبانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی پر ریشم سے تیار کردہ چادر دیکھی ہے۔

25115

(۲۵۱۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ لأَبِی بَکْرَۃَ مِطْرَفُ خَزٍّ سَدَاہُ حَرِیرٌ ، فَکَانَ یَلْبَسُہُ۔
(٢٥١١٦) حضرت عیینہ بن عبد الرحمن ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکرہ کے پاس ریشم سے تیار کردہ چادر تھی جس کا تانا ریشم کا تھا اور آپ اس کو پہننا بھی کرتے تھے۔

25116

(۲۵۱۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ أَبِی بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی مِطْرَفَ خَزٍّ فَلَبِسَہُ حَتَّی تَقَطَّعَ ، ثُمَّ نَقَضَہُ مَرَّۃً أُخْرَی۔
(٢٥١١٧) حضرت یزید بن ابی زیاد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ پر ریشم سے بنی ہوئی چادر دیکھی جس کو انھوں نے پہنا، یہاں تک کہ وہ چادر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی ۔۔۔ پھر آپ نے اس کو ایک مرتبہ سی لیا۔

25117

(۲۵۱۱۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لَہَا کِسَائُ خَزٍّ ، فَکَسَتْہُ ابْنَ الزُّبَیْرِ۔
(٢٥١١٨) حضرت ہشام بن عروہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ کی ایک ریشم سے تیار شدہ چادر تھی۔ آپ نے وہ حضرت ابن زبیر کو پہنا دی۔

25118

(۲۵۱۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الأَحْنَفَ بْنَ قَیْسٍ عَلَی بَغْلَۃٍ ، وَرَأَیْتُ عَلَیْہِ عِمَامَۃَ خَزٍّ ، وَمِطْرَفَ خَزٍّ۔
(٢٥١١٩) حضرت اسماعیل بن خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت احنف بن قیس کو خچر پر سوار دیکھا اور میں نے ان پر ریشم کا عمامہ اور ریشم (سے تیار شدہ) چادر دیکھی۔

25119

(۲۵۱۲۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، وَشُبَیْلِ بْنِ عَوْفٍ ، وَالشَّعْبِیِّ ؛ مَطَارِفَ الْخَزِّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی شُرَیْحٍ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَبُرْنُسَ خَزٍّ۔
(٢٥١٢٠) حضرت اسماعیل بن ابن خالد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قیس بن ابی حازم ، حضرت شبیل بن عوف اور حضرت شعبی پر اون اور ریشم سے تیار شدہ چادر دیکھی اور میں نے حضرت شریح پر اون اور ریشم سے تیار شدہ چادر اور اون اور ریشم سے تیار شدہ بڑی ٹوپی دیکھی۔

25120

(۲۵۱۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَمَّارٌ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی قَتَادَۃَ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ مَا لاَ أُحْصِی۔
(٢٥١٢١) حضرت عمران قطان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عمار نے بتایا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قتادہ پر اون اور ریشم سے تیار شدہ چادر دیکھی اور میں نے حضرت ابوہریرہ پر اون اور ریشم سے تیار شدہ چادر دیکھی اور میں نے حضرت ابن عباس پر (ریشم کی چادر) اتنی مرتبہ دیکھی جس کو میں شمار نہیں کرسکتا۔

25121

(۲۵۱۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بُرْنُسَ خَزٍّ۔
(٢٥١٢٢) حضرت ولید بن جمیع سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبیدہ بن عبداللہ پر اون اور ریشم سے تیار شدہ بڑی ٹوپی دیکھی۔

25122

(۲۵۱۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، وَعُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، وَعَلَی أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَکْسِیَۃَ خَزٍّ۔
(٢٥١٢٣) حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت عروہ بن زبیر، اور حضرت علی ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث بن ہشام پر اون اور ریشم سے تیار شدہ چادریں دیکھیں۔

25123

(۲۵۱۲۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ ، وَأَبِی جَعْفَرٍ جُبَّتَیْنِ مِنْ خَزٍّ ، وَجُبَّۃُ أَبِی جَعْفَرٍ مِنْ خَزِّ أَدْکَنَ۔
(٢٥١٢٤) حضرت محمد بن اسحاق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم ، اور حضرت ابو جعفر پر دو جُبّے اون اور ریشم سے تیار شدہ دیکھے اور حضرت ابو جعفر کے جُبے کا رنگ مائل بہ سیاہی تھا۔

25124

(۲۵۱۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ حَبِیبٍ، قَالَ: کَانَ لِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ کِسَائُ خَزٍّ ، یَلْبَسُہُ کُلَّ جُمُعَۃٍ۔
(٢٥١٢٥) حضرت حبیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس اون اور ریشم سے تیار شدہ ایک چادر تھی جس کو وہ ہر جمعہ پہنا کرتے تھے۔

25125

(۲۵۱۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَلَیَّ جُبَّۃُ خَزٍّ ، فَأَخَذَ بِکُمِّ جُبَّتِی وَقَالَ : مَا أَجْوَدَ جُبَّتَکَ ہَذِہِ ، قَالَ : قُلْتُ : وَمَا تُغْنِی وَقَدْ أَفْسَدُوہَا عَلَیَّ ، قَالَ: وَمَنْ أَفْسَدَہَا؟ قُلْتُ: سَالِمٌ ، قَالَ: إِذَا صَلُحَ قَلْبُک فَالْبَسْ مَا بَدَا لَکَ ، قَالَ : فَذَکَرْتُ قَوْلَہُمَا لِلْحَسَنِ، فَقَالَ : إِنَّ مِنْ صَلاَحِ الْقَلْبِ تَرْکَ الْخَزِّ۔
(٢٥١٢٦) حضرت علی بن زید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن مسیب کے پاس بیٹھا ، جبکہ مجھ پر اون اور ریشم سے تیار شدہ جُبہ تھا۔ پس انھوں نے میرے جُبہ کی آستین کو پکڑا اور کہا، تمہارا یہ جُبہ کتنا خوبصورت ہے ؟ کہتے ہیں میں نے کہا۔ لوگوں نے تو اس کو مجھ پر فاسد قرار دیا ہے ؟ انھوں نے پوچھا اس کو کس نے فاسد قرار دیا ہے ؟ میں نے کہا۔ حضرت سالم نے، انھوں نے کہا جب تمہارا دل درست ہو تو تم جو چاہو پہن لو۔ راوی کہتے ہیں میں نے ان دونوں کی بات حضرت حسن سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا : دل کی درستگی بھی اون اور ریشم سے بنے کپڑے کو چھوڑنے سے ہے۔

25126

(۲۵۱۲۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، سَأَلْتُہُ ، قُلْتُ : کَانُوا یَلْبَسُونَ الْخَزَّ ؟ قَالَ : کَانُوا یَلْبَسُونَہُ وَیَکْرَہُونَہُ ، وَیَرْجُونَ رَحْمَۃَ اللہِ۔
(٢٥١٢٧) حضرت ابن عون، حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کیا میں نے کہا، پہلے لوگ خز (اُون اور ریشم سے تیار) پہنا کرتے تھے ؟ انھوں نے کہا وہ لوگ خز پہنتے تو تھے لیکن اس کو ناپسند کرتے تھے اور خد ا کی رحمت کی امید رکھتے تھے۔

25127

(۲۵۱۲۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، قَالَ: رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ بِعَرَفَاتٍ، وَعَلَیْہِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ أَصْفَرَ۔
(٢٥١٢٨) حضرت شیبانی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد بن علی کو مقام عرفات میں دیکھا جبکہ ان پر زرد رنگ کے اون اور ریشم سے تیار شدہ چادر تھی۔

25128

(۲۵۱۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ سَعْدٌ عَلَی ابْنِ عَامِرٍ ، وَتَحْتَہُ مَرَافِقُ مِنْ حَرِیرٍ ، فَأَمَرَ بِہَا فَرُفِعَتْ ، فَلَمَّا دَخَلَ سَعْدٌ دَخَلَ وَعَلَیْہِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ ، فَقَالَ لَہُ : اسْتَأْذَنْتَ عَلَیَّ وَتَحْتِی مَرَافِقُ مِنْ حَرِیرٍ ، فَأَمَرْت بِہَا فَرُفِعَتْ ، فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ : نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ إِنْ لَمْ تَکُنْ مِمَنْ قَالَ اللَّہُ : {أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا} وَاللَّہ لأَنْ أَضْطَجِعَ عَلَی جَمْرِ الْغَضَی أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَضْطَجِعَ عَلَیْہَا ، قَالَ : فَہَذَا عَلَیْک شَطْرُہُ حَرِیرٌ وَشَطْرُہُ خَزٌّ ، قَالَ : إِنَّمَا یَلِی جِلْدِی مِنْہُ الْخَزُّ۔
(٢٥١٢٩) حضرت صفوان بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت سعد نے حضرت ابن عامر کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی۔ جبکہ حضرت ابن عامر کے نیچے ریشم سے بنے تکیے تھے، چنانچہ حضرت ابن عامر نے ان کے بارے میں حکم دیا اور ان کو اٹھا دیا گیا، پھر جب حضرت سعد ، حضرت ابن عامر کے ہاں داخل ہوئے تو ابن عامر پر اون اور ریشم سے تیار شدہ ایک دھاریدار چادر تھی۔ حضرت ابن عامر نے حضرت سعد سے کہا، آپ نے مجھ پر داخلہ کی اجازت مانگی تو میرے نیچے ریشم کے تکیے تھے چنانچہ میں نے ان کے بارے میں حکم دیا اور وہ اٹھا دئیے گئے۔ اس پر حضرت سعد نے ابن عامر سے کہا۔ اگر آپ ان لوگوں میں سے نہ ہوں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ (ترجمہ) تم نے اپنی لذتوں کو دنیا میں پورا کرلیا۔
تو آپ بہترین آدمی ہوں بخدا مجھے تو جھاڑ کے درخت کے انگارے پر لیٹنا بنسبت اس پر لیٹنے کے زیادہ محبوب ہے پھر حضرت سعد نے کہا ، آپ پر یہ جو چادر ہے اس کا بھی ایک حصہ ریشم اور ایک حصہ خز اون اور ریشم سے بنا ہوا ہے ؟ حضرت ابن عامر نے کہا، میرے جسم کے ساتھ اس میں سے خز ملا ہوا ہے۔

25129

(۲۵۱۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی شُعْبَۃُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ مِطْرَفَ خَزٍّ قَدْ ثَنَاہُ۔
(٢٥١٣٠) حضرت محمد بن زیاد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کے اوپر خز سے بنی ہوئی چادر دیکھی جس کو آپ نے موڑا ہوا تھا۔

25130

(۲۵۱۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃَ ؛ أَنَّ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوا یَلْبَسُونَ خَزًّا۔
(٢٥١٣١) حضرت خیثمہ سے روایت ہے۔ کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے تیرہ افراد اون اور ریشم سے تیار شدہ کپڑا پہنا کرتے تھے۔

25131

(۲۵۱۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ مِطْرَفَ خَزٍّ ، وَرَأَیْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ مِطْرَفَ خَزٍّ أَبْیَضَ۔
(٢٥١٣٢) حضرت عثمان بن ابی ہند سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبیدہ پر اون اور ریشم سے تیار شدہ دھاری دار چادر دیکھی، اور میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز پر اون اور ریشم سے تیار شدہ سفید دھاری دار چادر دیکھی۔

25132

(۲۵۱۳۳) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ۔ (بخاری ۵۸۳۲۔ مسلم ۲۱)
(٢٥١٣٣) حضرت انس سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے دنیا میں ریشم کو پہن لیا تو وہ آخرت میں ریشم کو نہیں پہنے گا۔

25133

(۲۵۱۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، قَالَ : أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُلَّۃٌ مِنْ حَرِیرٍ ، فَأَہْدَاہَا لِعَلِیٍّ فَلَبِسَہَا عَلِیٌّ ، فَلَمَّا رَآہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنِّی أَکْرَہُ لَکَ مَا أَکْرَہُ لِنَفْسِی ، اجْعَلْہَا خُمُرًا بَیْنَ النِّسَائِ۔
(٢٥١٣٤) حضرت ہبیرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ریشم سے تیار کردہ ایک جوڑا ہدیہ کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ جوڑا حضرت علی کو ہدیہ کردیا پھر حضرت علی نے اس کو پہن لیا۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جوڑے کو دیکھا تو فرمایا : جو چیزیں اپنے لیئے ناپسند کرتا ہوں، اس کو میں تیرے لیئے بھی ناپسند کرتا ہوں۔ اس کو عورتوں کے درمیان دوپٹہ بنا کر دے دو ۔ “

25134

(۲۵۱۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْحَرِیرُ وَالذَّہَبُ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی ، حِلٌّ لإِنَاثِہِمْ۔ (ترمذی ۱۷۲۰۔ احمد ۴/۳۹۲)
(٢٥١٣٥) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ریشم اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہے۔

25135

(۲۵۱۳۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْد ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الدِّیبَاجِ وَالْحَرِیرِ وَالإِسْتَبْرَقِ۔
(٢٥١٣٦) حضرت برائ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیباج، حریر اور استبرق سے منع فرمایا۔

25136

(۲۵۱۳۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی ہُبَیْرَۃُ بْنُ یَرِیمٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ أُہْدِیَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُلَّۃٌ مُسَیَّرَۃٌ بِحَرِیرٍ إِمَّا سَدَاہَا ، أَوْ لُحْمَتُہَا ، فَأَرْسَلَ بِہَا إِلَیَّ ، فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا أَصْنَعُ بِہَا، أَلْبَسُہَا؟ قَالَ: لاَ ، إِنِّی لاَ أَرْضَی لَکَ مَا أَکْرَہُ لِنَفْسِی، وَلَکِنِ اجْعَلْہَا خُمُرًا بَیْنَ الْفَوَاطِمِ۔ (ابن ماجہ ۳۵۹۶)
(٢٥١٣٧) حضرت ابو فاختہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے ہبیرہ بن یریم نے حضرت علی کے واسطہ سے بیان کیا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ریشمی تار کا ایک جوڑا ۔۔۔ جس کا تانا یا بانا ریشم کا تھا ۔۔۔ ہدیہ میں آیا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ جوڑا مجھے (حضرت علی کو) بھیج دیا پس میں (اس کو لے کر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں اس کا کیا کروں ؟ اس کو پہن لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں۔ جو چیز میں اپنے لیئے پسند نہیں کرتا وہ تیرے لیئے بھی پسند نہیں کرتا۔ لیکن تم اس کپڑے کو فواطم ۔۔۔ فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، فاطمہ بنت اسد اور فاطمہ بنت حمزہ۔۔۔ کے درمیان دوپٹہ بنا کر تقسیم کردو۔

25137

(۲۵۱۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَانَا أَنْ نَلْبَسَ الْحَرِیرَ وَالدِّیبَاجَ ، وَقَالَ : ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا ، وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ۔ (مسلم ۱۶۳۷۔ نسائی ۹۶۱۵)
(٢٥١٣٨) حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس بات سے منع کیا کہ ہم دیباج اور ریشم پہنیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ چیزیں کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔

25138

(۲۵۱۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَعْدَۃُ بْنُ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ بِنَحْوِ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحِیمِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ۔
(٢٥١٣٩) حضرت علی ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ابو فاختہ والی حدیث کی طرح حدیث روایت کرتے ہیں۔

25139

(۲۵۱۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لبْسِ الْحَرِیرِ وَالذَّہَبِ ، وَقَالَ : ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا ، وَلَنَا فِی الآخِرَۃِ۔ (بخاری ۵۸۳۱۔ مسلم ۱۶۳۷)
(٢٥١٤٠) حضرت حذیفہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم اور سونے کے پہننے سے منع فرمایا ۔ اور ارشاد فرمایا : یہ چیزیں کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیئے آخرت میں ہیں۔

25140

(۲۵۱۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابَ رَأَی حُلَّۃً سِیَرَائَ مِنْ حَرِیرٍ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَوِ ابْتَعْتَ ہَذِہِ الْحُلَّۃَ لِلْوَفْدِ وَلِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا یَلْبَسُ ہَذِہِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ فِی الآخِرَۃِ۔ (بخاری ۸۸۶۔ مسلم ۱۶۳۸)
(٢٥١٤١) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے انھیں یہ خبر دی کہ حضرت عمر بن خطاب نے خالص ریشم کا ایک جوڑا دیکھا تو عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ یہ جوڑا وفود اور جمعہ کے لیے خرید لیں ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو وہی پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

25141

(۲۵۱۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ مَرْثَدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْیَزَنِیِّ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ، قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ وَعَلَیْہِ فَرُّوجٌ ، یَعْنِی قَبَائً مِنْ حَرِیرٍ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ نَزَعَہُ نَزْعًا عَنِیفًا ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، صَلَّیْتَ وَہُوَ عَلَیْک ، قَالَ : إِنَّ ہَذَا لاَ یَنْبَغِی لِلْمُتَّقِینَ۔ (بخاری ۳۷۵۔ مسلم ۲۳)
(٢٥١٤٢) حضرت عقبہ بن عامر جہنی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز مغرب پڑھائی درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ریشم کی ایک قباء تھی، پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نماز سے فارغ ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو انتہائی ترش روئی کے ساتھ اتار دیا۔ اس پر میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے (ابھی) نماز پڑھائی تب تو یہ آپ پر تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً متقین کے لیے یہ مناسب نہیں ہے۔

25142

(۲۵۱۴۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی عَنِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ إِلاَّ مَا کَانَ ہَکَذَا ، ثُمَّ وَأَشَارَ بِإِصْبعِہِ ، ثُمَّ الثَّانِیَۃِ ، ثُمَّ الثَّالِثَۃِ ، ثُمَّ الرَّابِعَۃِ وَقَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَانَا عَنْہُ۔ (بخاری ۵۸۲۸۔ مسلم ۱۶۴۲)
(٢٥١٤٣) حضرت ابو عثمان ، حضرت عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ ریشم اور دیباج سے منع کیا کرتے تھے مگر اتنی مقدار، اس کے بعد راوی اپنی ایک انگلی پھر دوسری انگلی پھر تیسری انگلی اور پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا اور فرمایا ، جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں اس سے منع کیا کرتے تھے۔

25143

(۲۵۱۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ أَبِی کَنَفٍ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ عَبْدِ اللہِ حَتَّی أَتَیْتُ دَارَہُ ، فَأَتَاہُ بَنُونَ لَہُ عَلَیْہِمْ قُمُصُ حَرِیرٍ فَخَرَقَہَا ، وَقَالَ : انْطَلِقُوا إِلَی أُمِّکُمْ فَلْتُلْبِسکُمْ غَیْرَ ہَذَا۔
(٢٥١٤٤) حضرت ابو کنف سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے ساتھ چلا یہاں تک کہ میں ان کے گھر آپہنچا، پس آپ کے پاس آپ کے بیٹے آئے اور ان کے جسم پر ریشم کی قمیصیں تھیں۔ حضرت عبداللہ نے انھیں پھاڑ دیا، اور فرمایا : تم اپنی والدہ کے پاس چلے جاؤ تاکہ وہ تمہیں اس کے علاوہ لباس پہنائے۔

25144

(۲۵۱۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنِ الْمُہَاجِرِ بْنِ شَمَّاسٍ ، عَنْ عَمِّہِ ، قَالَ : رَأَی ابْنُ مَسْعُودٍ ابْنًا لَہُ عَلَیْہِ قَمِیصٌ مِنْ حَرِیرٍ ، فَشَقَّہُ ، وَقَالَ : إِنَّمَا ہَذَا لِلنِّسَائِ۔
(٢٥١٤٥) حضرت مہاجر بن شماس اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے اپنے ایک بیٹے کو اس طرح دیکھا کہ اس پر ریشم کی قمیص تھی تو آپ نے قمیص کو پھاڑ دیا اور فرمایا : یہ صرف عورتوں کے لیے ہے۔

25145

(۲۵۱۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ الْعَبْسِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : قدِمَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ مِنْ سَفَرٍ ، وَقَدْ کُسِیَ وَلَدُہُ الْحَرِیرَ ، فَنَزَعَ مِنْہُ مَا کَانَ عَلَی ذُکُورِ وَلَدِہِ ، وَتَرَکَ مِنْہُ مَا کَانَ عَلَی بَنَاتِہِ۔
(٢٥١٤٦) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ بن یمان ایک سفر سے واپس تشریف لائے ۔ اور ان کے بچوں کو ریشم پہنایا ہوا تھا، پس انھوں نے اپنی اولاد میں سے مذکر اولاد پر سے وہ کپڑے اتار دئیے اور اپنی مونث اولاد کے جسم پر وہ کپڑے رہنے دئیے۔

25146

(۲۵۱۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَمَعَہُ ابْنٌ لَہُ عَلَی عُمَرَ ، عَلَیْہِ قَمِیصُ حَرِیرٍ ، فَشَقَّ الْقَمِیصَ۔
(٢٥١٤٧) حضرت سعد بن ابراہیم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ، اپنے بیٹے کے ہمراہ ۔۔۔ حضرت عمر کے پاس گئے اور بیٹے نے ریشم کی قمیص پہنی ہوئی تھی تو حضرت عمر نے وہ قمیص پھاڑ دی۔

25147

(۲۵۱۴۸) حَدَّثَنَا عُبَیْد بْنُ سَعِیدٍ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خَلِیفَۃَ بْنِ کَعْبٍ؛ أَنَّہُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ الزُّبَیْرِ یَخْطُبُ، قَالَ: قَالَ: أَلاَ لاَ تُلْبِسُوا نِسَائَ کُمُ الْحَرِیرَ، فَإِنِّی سَمِعْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِیرَ ، فَإِنَّہُ مَنْ لَبِسَہُ فِی الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ۔ (بخاری ۵۸۳۴۔ مسلم ۱۶۴۱)
(٢٥١٤٨) حضرت خلیفہ بن کعب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو خطبہ دیتے ہوئے سُنا۔ انھوں نے کہا خبردار ! تم اپنی عورتوں کو (بھی) ریشم نہ پہناؤ، کیونکہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کو کہتے سُنا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم ریشم نہ پہنو کیونکہ جو دنیا میں پہن لے گا وہ آخرت میں اس کو نہیں پہنے گا۔ “

25148

(۲۵۱۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی الصَّعْبَۃِ ، عَنْ أَبِی أَفْلَحَ الْہَمْدَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زُرَیْرٍ الْغَافِقِیِّ سَمِعْہ یَقُولُ : سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ یَقُولُ : أَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَرِیرًا بِشِمَالِہِ وَذَہَبًا بِیَمِینِہِ ، ثُمَّ رَفَعَ بِہِمَا یَدَیْہِ فَقَالَ: إِنَّ ہَذَیْنِ حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی ، حِلٌّ لإِنَاثِہِمْ۔ (ابوداؤد ۴۰۵۴۔ احمد ۱/۱۱۵)
(٢٥١٤٩) حضرت عبداللہ بن زریر غافقی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب کو کہتے ہوئے سُنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بائیں ہاتھ پر ریشم اور اپنے دائیں ہاتھ میں سونے کو پکڑا پھر ان دونوں کو لے کر اپنے ہاتھ اوپر اٹھائے اور فرمایا : ” یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ “

25149

(۲۵۱۵۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَنَس بْنُ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنْ حَفْصَۃَ؛ أَنَّ عُطَارِدَ بْنَ حَاجِبٍ جَائَ بِثَوْبِ دِیبَاجٍ کَسَاہُ إِیَّاہُ کِسْرَی ، فَقَالَ عُمَرُ : أَلاَ أَشْتَرِیہِ لَکَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : إِنَّمَا یَلْبَسُہُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ۔ (بخاری ۸۸۶۔ احمد ۶/۲۸۸)
(٢٥١٥٠) حضرت حفصہ سے روایت ہے کہ عطارد بن حاجب دیباج کا ایک کپڑا لے کر آئے جو انھیں کسریٰ نے پہنایا تھا تو حضرت عمر نے کہا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں یہ کپڑا آپ کے لیے خرید لوں ؟ ّ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کپڑے کو صرف وہی پہنتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو۔

25150

(۲۵۱۵۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ حَفْصٍ اللَّیْثِیِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنِ الْحَنْتَمِ ، وَالتَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ ، وَالْحَرِیرِ۔
(٢٥١٥١) حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنتم (ہرے رنگ کے گھڑے) ، سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے سے منع کیا ہے۔

25151

(۲۵۱۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الإِفْرِیقِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی إِحْدَی یَدَیْہِ ثَوْبٌ مِنْ حَرِیرٍ ، وَفِی الأُخْرَی ذَہَبٌ، فَقَالَ : إِنَّ ہَذَیْنِ مُحَرَّمٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی ، حِلٌّ لإِنَاثِہِمْ۔ (ابن ماجہ ۳۵۹۷۔ طبرانی ۱۲۶)
(٢٥١٥٢) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اس حالت میں تشریف لائے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک ہاتھ میں ریشم کا کپڑا تھا اور دوسرے ہاتھ میں سونا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بلاشبہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام کردہ ہں ح اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ “

25152

(۲۵۱۵۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَلِیٍّ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبِی ، أَنَّہُ سَمِعَ مُعَاوِیَۃَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ ، یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالذَّہَبِ۔ (احمد ۴/۹۶)
(٢٥١٥٣) حضرت علی بن عبداللہ بن علی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ انھوں نے حضرت معاویہ کو منبر پر کہتے سُنا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم اور سونے کو پہننے سے منع فرمایا ہے۔

25153

(۲۵۱۵۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، قَالَ : سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الْحَرِیرِ ؟ فَقَالَ : نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شَرِّہِ ، کُنَّا نَسْمَعُ أَنَّہُ مَنْ لَبِسَہُ فِی الدُّنْیَا ، لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ۔
(٢٥١٥٤) حضرت حمید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت انس سے ریشم کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : ہم اس کے شر سے اللہ کی پناہ پکڑتے ہیں، ہم یہ بات سُنا کرتے تھے کہ جو آدمی اس کو دنیا میں پہنے گا تو وہ آخرت میں اس کو نہیں پہنے گا۔

25154

(۲۵۱۵۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لُبْسَ الْحَرِیرِ۔
(٢٥١٥٥) حضرت عطائ، حضرت طاؤس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ ریشم کے پہننے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25155

(۲۵۱۵۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ کَانَ یَکْرَہُ قَلِیلَ الْحَرِیرِ وَکَثِیرَہُ۔
(٢٥١٥٦) حضرت یونس، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ تھوڑے ریشم اور زیادہ ریشم کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25156

(۲۵۱۵۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : لاَ تَلْبَسُوا مِنَ الْحَرِیرِ إِلاَّ مَا کَانَ سَدَاہُ قُطْنًا ، أَوْ کَتَّانًا۔
(٢٥١٥٧) حضرت حصین سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک تحریر لکھی، تم لوگ ریشم میں سے صرف وہ کپڑا پہنو جس کا تانا روئی کا یا کتان کا ہو۔

25157

(۲۵۱۵۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْن مَیْسَرَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَسَانِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُلَّۃً سِیَرَائَ فَرَحْتُ فِیہَا ، فَرَأَیْت الْغَضَبَ فِی وَجْہِہِ ، قَالَ : فَشَقَقْتہَا بَیْنَ نِسَائِی۔ (بخاری ۵۸۴۰۔ ۹۶۰۷)
(٢٥١٥٨) حضرت علی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک خالص (ریشم کا) جوڑا دیا، چنانچہ میں اس کو پہن کر نکلا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک میں آثارغضب دیکھے حضرت علی کہتے ہیں پس میں نے اس جوڑے کو اپنی عورتوں کے درمیان تقسیم کردیا۔

25158

(۲۵۱۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ السَّرَّاجِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : مَنْ لَبِسَ الْحَرِیرَ فِی الدُّنْیَا ، لَمْ یَلْبَسْہُ فِی الآخِرَۃِ۔
(٢٥١٥٩) حضرت ابو سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جس شخص نے دنیا میں ریشم پہنا تو وہ شخص آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا۔

25159

(۲۵۱۶۰) حَدَّثَنَا رَیْحَانُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مَرْزُوقِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ أَبُو فَرْقَدٍ : رَأَیْتُ عَلَی تَجَافِیفِ أَبِی مُوسَی الدِّیبَاجَ وَالْحَرِیرَ۔
(٢٥١٦٠) حضرت مرزوق بن عمرو سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو فرقد کہتے ہیں میں نے حضرت ابو موسیٰ کی زین پر دیباج اور ریشم دیکھا۔

25160

(۲۵۱۶۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَانَ لأَبِی یَلْمَقُ مِنْ دِیبَاجٍ یَلْبَسُہُ فِی الْحَرْبِ۔
(٢٥١٦١) حضرت ہشام سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میرے والد کے پاس ایک قباء تھی، جو دیباج سے تیار شدہ تھی جس کو وہ جنگ میں پہنتے تھے۔

25161

(۲۵۱۶۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ إِذَا کَانَ جُبَّۃً ، أَوْ سِلاَحًا۔
(٢٥١٦٢) حضرت لیث، حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اگر یہ جُبہ یا اسلحہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

25162

(۲۵۱۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِلُبْسِ الْحَرِیرِ فِی الْحَرْبِ۔
(٢٥١٦٣) حضرت عطاء سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ دوران جنگ ریشم پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

25163

(۲۵۱۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ؛ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ أَنْبَأَہُمْ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ، وَلِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فِی قَمِیصَیْنِ مِنْ حَرِیرٍ ، مِنْ وَجَعٍ کَانَ بِہِمَا ، حِکَّۃٍ۔ (بخاری ۲۹۱۹۔ مسلم ۱۶۴۶)
(٢٥١٦٤) حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک نے انھیں خبر دی کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زبیر بن عوام اور حضرت عبد الرحمن بن عوف کو ریشم کی قمیصیں پہننے کی اجازت دی بوجہ ان کو خارش کی بیماری کے۔

25164

(۲۵۱۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ ہِشَامٍ ، قَالَ : کَتَبْتُ إِلَی ابْنِ مُحَیرِیز أَسْأَلُہُ عَنْ لُبْسِ الْیَلاَمِقِ وَالْحَرِیرِ فِی دَار الْحَرْبِ ؟ قَالَ : فَکَتَبَ : أَنْ کُنْ أَشَدَّ مَا کُنْتُ کَرَاہِیَۃً لِمَا تُکْرَہُ عِنْدَ الْقِتَالِ ، حِینَ تُعَرِّضُ نَفْسَک لِلشَّہَادَۃِ۔
(٢٥١٦٥) حضرت ولید بن ہشام سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن محیریز کو خط لکھا اور میں نے ان سے دارالحرب میں قباء اور ریشم پہننے کے بارے میں سوال کیا ؟ راوی کہتے ہیں پس انھوں نے لکھا جس چیز کو تم ناپسند کرتے ہو اس کو تم قتال کے وقت جبکہ تم اپنے آپ کو شہادت کے لیے پیش کرتے ہو اور زیادہ ناپسند کرو۔

25165

(۲۵۱۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَکِینٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَہُ فِی الْحَرْبِ ، وَقَالَ : أَرْجَی مَا یَکُونُ لِلشَّہَادَۃِ۔
(٢٥١٦٦) حضرت ابو مکین، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس کو جنگ میں بھی ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ شہادت کے لیے نہیں ہوگی۔

25166

(۲۵۱۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ لُبْسِ الدِّیبَاجِ فِی الْحَرْبِ ؟ فَقَالَ: مِنْ أَیْنَ کَانُوا یَجِدُونَ الدِّیبَاجَ ؟
(٢٥١٦٧) حضرت ابن عون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد سے جنگ کے دوران دیباج پہننے سے متعلق سوال کا ا ؟ تو انھوں نے فرمایا : وہ لوگ دیباج کہاں سے لیں گے ؟

25167

(۲۵۱۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃً ، قَالَ : شَہِدْنَا الْیَرْمُوکَ ، قَالَ : فَاسْتَقْبَلَنَا عُمَرُ وَعَلَیْنَا الدِّیبَاجُ وَالْحَرِیرُ ، فَأَمَرَ بِرَمْیِنَا بِالْحِجَارَۃِ ، قَالَ : فَقُلْنَا : مَا بَلَغَہُ عَنَّا ؟ قَالَ : فَنَزَعْنَاہُ وَقُلْنَا : کَرِہَ زِیَّنَا ، فَلَمَّا اسْتَقْبَلْنَاہُ رَحَّبَ بِنَا ، وَقَالَ : إِنَّکُمْ جِئْتُمُونِی فِی زِیِّ أَہْلِ الشِّرْکِ ، إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَرْضَ لِمَنْ قَبْلَکُمُ الدِّیبَاجَ ، وَلاَ الْحَرِیرَ۔
(٢٥١٦٨) حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ یرموک میں حاضر تھے۔ راوی کہتے ہیں ہمارا سامنا حضرت عمر سے ہوگیا۔ جبکہ ہم پر دیباج اور ریشم تھا تو حضرت عمر نے ہمیں پتھر مارنے کا حکم دیا۔ ہم نے (دل میں) کہا انھیں ہمارے طرف سے کیا بات پہنچی ہے ؟ راوی کہتے ہیں پھر ہم نے اس لباس کو اتار دیا اور ہم نے کہا : انھیں ہماری ہیئت پسند نہیں آئی۔ پھر جب ہمارا سامنا حضرت عمر سے ہوا تو انھوں نے ہمیں مرحبا کہا اور فرمایا : تم لوگ میرے پاس (پہلے) اہل شرک کی ہیئت میں آئے تھے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم سے پہلوں کے لیے بھی دیباج اور ریشم سے راضی نہ تھے۔

25168

(۲۵۱۶۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَمِیصَ حَرِیرٍ سِیَرَائَ۔ (ابن ماجہ ۳۵۹۸۔ نسائی ۹۵۷۶)
(٢٥١٦٩) حضرت انس سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی حضرت زینب کو خالص ریشم کی قمیص پہنے دیکھا۔

25169

(۲۵۱۷۰) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی حَمَادَۃُ ، عَنْ أُنَیْسَۃَ بِنْتِ زَیْدٍ ؛ أَنَّ أَبَاہَا دَخَلَ عَلَیْہَا فِی بَیْتِہَا وَعَلَیْہَا قَمِیصٌ مِنْ حَرِیرٍ ، فَخَرَجَ وَہُوَ مُغْضَبٌ۔
(٢٥١٧٠) حضرت امیہ بنت زید سے روایت ہے کہ ان کے والد ان کے پاس ان کے گھر میں آئے جبکہ انھوں نے ریشم کی قمیص پہن رکھی تھی تو وہ غصہ کھا کر باہر آگئے۔

25170

(۲۵۱۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، عَنْ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَصْلُحُ مِنْہُ إِلاَّ ہَکَذَا ؛ إِصْبَعًا ، أَوْ إِصْبَعَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثَۃً ، أَوْ أَرْبَعَۃً۔
(٢٥١٧١) حضرت عمر سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : اس (ریشم) سے صرف اتنی مقدار درست ہے۔ ایک انگلی، دو انگلیاں، تین انگلیاں یا چار انگلیاں۔

25171

(۲۵۱۷۲) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ تَلْبَسُوا مِنَ الْحَرِیرِ إِلاَّ إِصْبَعَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثۃ۔
(٢٥١٧٢) حضرت زر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : تم لوگ ریشم میں سے ایک یا دو انگلیاں ہی پہنو۔

25172

(۲۵۱۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بِالأَعْلاَمِ بَأْسًا۔
(٢٥١٧٣) حضرت عکرمہ، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ نشانیوں میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25173

(۲۵۱۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی عُمَرَ مَوْلَی أَسْمَائَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَی عِمَامَۃً لَہَا عَلَمٌ ، فَدَعَا بِالجَمَلیْنِ فَقَصَّہُ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہَا ، فَقَالَتْ : بُؤْسًا لِعَبْدِ اللہِ ، یَا جَارِیَۃُ ، ہَاتِی جُبَّۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَجَائَتْ بِجُبَّۃٍ مَکْفُوفَۃِ الْکُمَّیْنِ وَالْجَیْبِ وَالْفَرْجَیْنِ بِالدِّیبَاجِ۔ (مسلم ۱۶۴۱۔ ابوداؤد ۴۰۵۱)
(٢٥١٧٤) حضرت اسماء کے مولیٰ حضرت ابو عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے عمامہ خریدا جس میں کوئی (ریشمی) نشانی تھی۔ پس انھوں نے قینچی منگوائی اور اس کو (نشانی کو) کاٹ دیا۔ میں نے یہ بات حضرت اسمائ سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا : عبداللہ پر تعجب ہے۔ اے لونڈی ! جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جُبہ لے کر آؤ چنانچہ وہ لونڈی ایک جُبہ لے کر آئی جس کے آستین ، گریبان ، چاک پر ریشم کا نشان لگا ہوا تھا۔

25174

(۲۵۱۷۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَتْ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُبَّۃٌ طَیَالِسَۃٌ ، عَلَیْہَا لَبِنَۃُ دِیبَاجٍ کِسْرَوَانِیٍّ ، کَانَ یَلْبَسُہَا۔
(٢٥١٧٥) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شال سے بنا ہوا جُبہ تھا۔ جس پر کسروانی ریشم کی پٹی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو پہنا کرتے تھے۔

25175

(۲۵۱۷۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یَلْبِسُوا الثَّوْبَ سَدَاہُ حَرِیرٌ ، أَوْ لُحْمَتُہُ ، وَلاَ یَرَوْنَ بِالأَعْلاَمِ بَأْسًا۔
(٢٥١٧٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ ایسے کپڑے کو پہننا ناپسند کرتے تھے جس کا تانا یا بانا ریشم کا ہو، لیکن محض کپڑے پر ریشم کے نشانات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25176

(۲۵۱۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَلْبَسُ طَیْلَسَانًا مُدَبَّجًا۔
(٢٥١٧٧) حضرت مغیرہ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ آپ ریشم کے نشان لگی ہوئی شال پہنا کرتے تھے۔

25177

(۲۵۱۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ دَاوُد ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : کَانَ لأَبِی بَرَّکَانٌ فِیہِ عَلَمُ أَرْبَعُ أَصَابِعَ دِیبَاجٍ۔
(٢٥١٧٨) حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب کے پاس ایک سیاہ رنگ کی چادر تھی جس میں چار انگلیوں کے بقدر ریشم سے نشانی تھی۔

25178

(۲۵۱۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی صَخْرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الأَسْوَدِ بْنِ ہِلاَلٍ طَیْلَسَانًا مُدَبَّجًا طُولاً۔
(٢٥١٧٩) حضرت ابو صخرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود بن ہلال پر لمبائی میں ریشم لگی ہوئی شال دیکھی۔

25179

(۲۵۱۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ طَیْلَسَانًا مُدَبَّجًا مُدَحرجًا۔
(٢٥١٨٠) حضرت ثابت بن عبید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن یزید پر ایک ایسی شال دیکھی جس میں گولائی کے ساتھ ریشم لگی ہوئی تھی۔

25180

(۲۵۱۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عِمْرَانَ الْعَبْدِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ طَیْلَسَانًا مُدَبَّجًا۔
(٢٥١٨١) حضرت اسماعیل بن عمران عبدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب پر دیباج لگی ہوئی شال دیکھی۔

25181

(۲۵۱۸۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ عِمَامَۃً عَلَمُہَا حَرِیرٌ أَبْیَضُ۔
(٢٥١٨٢) حضرت ابن عون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم (کے سر) پر ایک ایسا عمامہ دیکھا جس میں سفید ریشم کا نشان لگا ہوا تھا۔

25182

(۲۵۱۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی جَعْفَرٍ رِدَائً سَابِرِیًّا مُعَلَّمًا۔
(٢٥١٨٣) حضرت اسماعیل بن عبد الملک سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر پر ریشم کا نشان لگی ہوئی سابری چادر دیکھی۔

25183

(۲۵۱۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ، عَنْ سَعِیدٍ مَوْلَی حُذَیْفَۃَ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِاللہِ بْنِ مِعْقَلٍ طَیْلَسَانًا فِیہِ أَزْرَارُ دِیبَاجٍ۔
(٢٥١٨٤) حضرت حذیفہ کے آزاد کردہ غلام حضرت سعید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن معقل پر ایسی شال دیکھی جس میں ریشم کے نشان تھے۔

25184

(۲۵۱۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : اجْتَنِبُوا مَا خَالَطَ الْحَرِیرُ مِنَ الثِّیَابِ۔
(٢٥١٨٥) حضرت وبرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو کہتے سُنا، جن کپڑوں میں ریشم ملا ہو اس سے اجتناب کرو۔

25185

(۲۵۱۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، وَأَبُو دَاوُد الْحَفْرِی ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ یَصْلُحُ مِنَ الْحَرِیرِ إِلاَّ مَا کَانَ فِی تَکْفِیفٍ ، أَوْ تَزْرِیرٍ۔
(٢٥١٨٦) حضرت عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ریشم میں سے کچھ بھی درست نہیں ہے مگر وہ مقدار جو کف کی جگہ ہو یا بٹن کی جگہ ہو۔

25186

(۲۵۱۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : جَائَ شَیْخٌ فَسَلَّمَ عَلَی عَلِیٍّ ، وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ مِنْ طَیَالِسَۃٍ فِی مُقَدَّمِہَا دِیبَاجٌ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : مَا ہَذَا النَّتِنُ تَحْتَ لِحْیَتِکَ ؟ فَنَظَرَ الشَّیْخُ یَمِینًا وَشِمَالاً ، فَقَالَ : مَا أَرَی شَیْئًا ، قَالَ : یَقُولُ الرَّجُلُ : إِنَّمَا یَعْنِی الدِّیبَاجَ ، قَالَ : یَقُولُ الرَّجُلُ : إِذَنْ نُلْقِیہِ ، وَلاَ نَعُودُ۔
(٢٥١٨٧) حضرت ابو عمرو شیبانی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک بوڑھا آیا اور اس نے حضرت علی کو سلام کیا اس بوڑھے نے شال کے کپڑے کا ایک جُبہ پہنا ہوا تھا۔ جس کے آگے دیباج لگا ہوا تھا تو حضرت علی نے فرمایا : تمہاری داڑھی کے نچے ب یہ کیا بدبودار چیز ہے ؟ اس پر بوڑھے شخص نے اپنے دائیں بائیں دیکھا اور کہا مجھے تو کچھ نظر نہیں آیا ۔ راوی کہتے ہیں کسی نے کہا : ان کی مراد دیباج ہے۔ اس آدمی نے کہا : تب تو ہم اس کو پھینک دیں گے اور دوبارہ نہیں پہنیں گے۔

25187

(۲۵۱۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً عَلَیْہِ طَیْلَسَانٌ عَلَیْہِ أَزْرَارُ دِیبَاجٍ ، فَقَالَ : مُتَقَلِّدٌ قَلاَئِدَ الشَّیْطَانِ۔
(٢٥١٨٨) حضرت عبداللہ بن مرہ، حضرت حذیفہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک آدمی کو شال اوڑھے دیکھا کہ اس پر دیباج کے بٹن ہیں تو انھوں نے فرمایا : شیطان کے ہار کے ساتھ ہار پہنے ہوئے ہے۔

25188

(۲۵۱۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَرِہَا الْعَلَمَ فِی الثَّوْبِ۔
(٢٥١٨٩) حضرت ہشام، حضرت حسن اور حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات کپڑے میں نشان کو ناپسند سمجھتے تھے۔

25189

(۲۵۱۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاہِدٍ؛ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَی عِمَامَۃً فَرَأَی فِیہَا عَلَمًا فَقَطَعَہُ۔
(٢٥١٩٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے ایک عمامہ خریدا تو آپ نے اس میں نشان دیکھا، پس آپ نے اس نشان کو کاٹ دیا۔

25190

(۲۵۱۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ؛ أَنَّ قَیْسَ بْنَ عُبَادٍ وَفَدَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَکَسَاہُ رَیْطَۃً ، فَفَتَّقَ عَلَمَہَا وَارْتَدَی بِہَا۔
(٢٥١٩١) حضرت نضر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ قیس بن عباد، حضرت معاویہ کے پاس وفد میں آئے۔ اور انھوں نے ایک ملائم کپڑا آپ کو پہننے کو دیا۔ آپ نے اس کے نشان کو علیحدہ کرلیا اور اس کو چادر کے طور پر اوڑھ لیا۔

25191

(۲۵۱۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: کُنَّا نَقْطَعُ الأَعْلاَمَ۔
(٢٥١٩٢) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نشانات (ریشم) کو کاٹ دیا کرتے تھے۔

25192

(۲۵۱۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْسُو بَنَاتَہِ خُمْرَ الْقَزِّ وَنِسَائَہُ۔
(٢٥١٩٣) حضرت نافع ، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ اپنی بیٹیوں کو اور اپنی عورتوں کو خام ریشم کا دوپٹہ پہناتے تھے۔

25193

(۲۵۱۹۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَالِمٍ : الرَّجُلُ یَکْسُو أَہْلَہُ الْقَزَّ ، وَالْخُمُرَ ، وَالثِّیَابَ ، فَقَالَ : قَدْ کُنْتُ لاَ أَکْسُوہُنَّ إِیَّاہُ ، فَمَا زالوا بِی حَتَّی کَسَوْتُہنَّ إِیَّاہُ ، وَإِنْ لَمْ تَکْسُہُ ، فَہُوَ وَاللَّہِ خَیْرٌ۔
(٢٥١٩٤) حضرت ابن عون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم سے پوچھا۔ آدمی اپنے گھر والوں کو خام ریشم کے کپڑے اور دوپٹے پہنا لے ؟ انھوں نے فرمایا : میں تو انھیں یہ کپڑا نہیں پہنایا کرتا تھا لیکن انھوں نے مجھ سے بہت اصرار کیا یہاں تک کہ میں نے انھیں یہ پہنا دیا اور اگر یہ کپڑا وہ نہ پہنیں تو یہ بات بخدا بہتر ہے۔

25194

(۲۵۱۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَکْرَہَانِ الْقَزَّ وَالإِبْرَیْسَمَ۔
(٢٥١٩٥) حضرت ہشام، حضرت حسن اور حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات خام ریشم اور اعلی قسم کے ریشم کو ناپسند کرتے تھے۔

25195

(۲۵۱۹۶) حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ أَخَذَ مُلاَئَۃً سَابِرِیَّۃً ، أَوْ رَقِیقَۃً ، فَجَمَعَہَا بِیَدِہِ ، ثُمَّ رَمَی بِہَا۔
(٢٥١٩٦) حضرت عطیہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ انھوں نے باریک کپڑے کو پکڑا پھر اس کو اپنے ہاتھ سے اکٹھا کیا پھر اس کو پھینک دیا۔

25196

(۲۵۱۹۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لُبْسَ الثَّوْبِ السَّابِرِیِّ الرَّقِیقِ۔
(٢٥١٩٧) حضرت لیث، حضرت طاؤس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ باریک اور عمدہ کپڑا پہننے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

25197

(۲۵۱۹۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْد ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ رِدَائً شَطوِیًّا لَہُ عَلَمٌ۔
(٢٥١٩٨) حضرت عبید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم پر مقام شطا کی تیار شدہ ایک چادر دیکھی جس میں نشانات تھے۔

25198

(۲۵۱۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکر ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أُنیَسٍ أَبِی الْعُرْیَانِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ قَمِیصًا رَقِیقًا ، وَعِمَامَۃً رَقِیقَۃً۔
(٢٥١٩٩) حضرت انیس ابو العریان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن محمد بن علی کو ایک باریک قمیص اور باریک عمامہ پہنے ہوئے دیکھا۔

25199

(۲۵۲۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاس قَمِیصًا سَابِرِیًّا رَقِیقًا ، اسْتُشِفَّ إِزَارُہُ مِنْ رِقَّتِہِ۔
(٢٥٢٠٠) حضرت حبیب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس پر ایک باریک اور عمدہ قمیص دیکھی۔ آپ کا ازار بوجہ باریکی کے چھنا ہوا محسوس ہوتا تھا۔

25200

(۲۵۲۰۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِیلَ ، قَالَ : کَانَ الْحَکَمُ یَعْتَمُّ بِعِمَامَۃِ سَابِرِیٍّ۔
(٢٥٢٠١) حضرت ابو اسرائیل بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت حکم نرم اور عمدہ عمامہ پہنا کرتے تھے۔

25201

(۲۵۲۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عبد المَلِکَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی جَعفَرٍ رِدَائً سَابِرِیًّا مُعَلَمًا۔
(٢٥٢٠٢) حضرت اسماعیل بن عبد الملک سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر پر باریک اور عمدہ نشان زدہ چادر دیکھی۔

25202

(۲۵۲۰۳) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الثِّیَابَ الرِّقَاقَ۔
(٢٥٢٠٣) حضرت لیث، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ باریک کپڑوں کو ناپسند کرتے تھے۔

25203

(۲۵۲۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَفْلَحَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ رِدَائً رَقِیقًا۔
(٢٥٢٠٤) حضرت افلح سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم پر باریک چادر دیکھی۔

25204

(۲۵۲۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : الْحَرِیرُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ السَّابِرِیِّ۔
(٢٥٢٠٥) حضرت عطاء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے باریک اور عمدہ کپڑے سے زیادہ ریشم محبوب ہے۔

25205

(۲۵۲۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخَیَّاطِ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ لَہُ رِدَائٌ رَقِیقٌ۔
(٢٥٢٠٦) حضرت عکرمہ، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک باریک چادر تھی۔

25206

(۲۵۲۰۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ أَجْمَلَ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُرَجِّلاً فِی حُلَّۃٍ حَمْرَائَ۔ (بخاری ۳۵۵۱۔ مسلم ۹۲)
(٢٥٢٠٧) حضرت براء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے سرخ جوڑے میں بال بنایا ہوا کوئی شخص جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر جمال والا نہیں دیکھا۔

25207

(۲۵۲۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : رَأَیْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ بِالْعَرْجِ، وَعَلَیْہِ مُعَصْفَرٌ۔
(٢٥٢٠٨) حضرت عبد الرحمن بن اسحق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع بن جبیر کو مقام عرج میں اس حالت میں دیکھا کہ ان پر معصفر (یعنی زرد رنگ کیا ہوا) کپڑا تھا۔

25208

(۲۵۲۰۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِلْحَفَۃً حَمْرَائَ۔
(٢٥٢٠٩) حضرت عوام سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم تیمی اور حضرت ابراہیم نخعی دونوں پر سُرخ رنگ کا لحاف دیکھا۔

25209

(۲۵۲۱۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُاللہِ بْنُ مُوسَی، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَۃَ؛ أَنَّ طَلْحَۃَ کَانَ یَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ۔
(٢٥٢١٠) حضرت موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ حضرت طلحہ ، معصفر (زرد رنگ کیا ہوا) کپڑا پہنا کرتے تھے۔

25210

(۲۵۲۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی جَعْفَرٍ مِلْحَفَۃً حَمْرَائَ۔
(٢٥٢١١) حضرت عمرو بن عثمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر پر سُرخ رنگ کی چادر دیکھی۔

25211

(۲۵۲۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ ثَوْبًا مُعَصْفَرًا۔
(٢٥٢١٢) حضرت علاء بن عبد الکریم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر معصفر (زرد رنگ کیا ہوا) کپڑا پہنے ہوئے دیکھا۔

25212

(۲۵۲۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ : کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِلُبْسِ الرَّجُلِ الثَّوْبَ الْمَصْبُوغَ بِالْعُصْفُرِ أَوِ الزَّعْفَرَانِ۔
(٢٥٢١٣) حضرت ابن عون، حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ آدمی کے لیے عصفر یا زعفران سے رنگے ہوئے کپڑے کو پہننے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

25213

(۲۵۲۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الشَّعْبِیِّ مِلْحَفَۃً حَمْرَائَ۔
(٢٥٢١٤) حضرت مالک بن مغول سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی پر سُرخ رنگ کی چادر دیکھی۔

25214

(۲۵۲۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ أَقْوَامًا کَانُوا یَتَّخِذُونَ ہَذَا اللَّیْلَ جَمَلاً یَلْبَسُونَ الْمُعَصْفَرَ ، مِنْہُمْ ؛ زِرٌّ ، وَأَبُو وَائِلٍ۔
(٢٥٢١٥) حضرت عاصم بن بہدلہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایسے لوگوں کو پایا ہے جو راتوں کو خوب عبادت کرتے تھے۔ وہ بھی معصفر کپڑا پہنا کرتے تھے۔ انہی میں سے حضرت زر اور حضرت ابو وائل بھی تھے۔

25215

(۲۵۲۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ مِلْحَفَۃً حَمْرَائَ۔
(٢٥٢١٦) حضرت نصر بن اوس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن حسین پر سُرخ رنگ کی چادر دیکھی۔

25216

(۲۵۲۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ جَابِر ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ قَالَ : إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ نَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ۔
(٢٥٢١٧) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معصفر کپڑا پہنتے ہیں۔

25217

(۲۵۲۱۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ الْمُعَصْفَرُ لِبَاسَ الْعَرَبِ ، وَلاَ أَعْلَمُ شَیْئًا ہَدَمَہُ فِی الإِسْلاَمِ ، وَکَانَ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔
(٢٥٢١٨) حضرت محمد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ عرب کا لباس معصفر ہوتا تھا، مجھے کسی ایسی چیز کا علم نہیں ہے جس کو اسلام میں ختم کردیا گیا ہو۔ آپ ایسے لباس میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25218

(۲۵۲۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ کَانَ یُصْبَغُ لَہُ الثَّوْبُ بِدِینَارٍ فَیَلْبَسُہُ۔
(٢٥٢١٩) حضرت ہشام، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کے لیے ایک دینار میں کپڑے کو رنگا جاتا پھر آپ اس کو پہنتے تھے۔

25219

(۲۵۲۲۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّازِیُّ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ بُخْتٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی جَعْفَرٍ الْمُعَصْفَرَاتِ ، أَوِ الْمُعَصْفَرَ ، وَرَأَیْتُ عَلَیْہِ رَدْعًا مِنَ الْخَلُوقِ۔
(٢٥٢٢٠) حضرت سلمہ بنت بخت سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر پر معصفرات یا معصفر کپڑا دیکھا اور اس میں بوسیدگی کے آثار بھی دیکھے۔

25220

(۲۵۲۲۱) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃَ بْنُ ہِشَامٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: رَأَیْتُ عَلَی إبْرَاہِیمَ مِلْحَفَۃً حَمْرَائَ مُشَبَّعَۃً۔
(٢٥٢٢١) حضرت سفیان، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر خوب سُرخ رنگ کی چادر دیکھی۔

25221

(۲۵۲۲۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُنَا ، فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ عَلَیْہِمَا قَمِیصَانِ أَحْمَرَانِ۔ (ابوداؤد ۱۱۰۲۔ ترمذی ۳۷۷۴)
(٢٥٢٢٢) حضرت عبداللہ بن بریدہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اس دوران حضرت حسن اور حضرت حسین تشریف لائے اور ان دونوں کے جسم پر دو سُرخ قمیصیں تھیں۔

25222

(۲۵۲۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَیْر بن نُفَیْر الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : رَآنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلَیَّ ثَوْبٌ مُعَصْفَرٌ فَقَالَ : أَلْقِہَا ، فَإِنَّہَا ثِیَابُ الْکُفَّارِ۔ (مسلم ۲۷۔ احمد ۲/۲۰۷)
(٢٥٢٢٣) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس حالت میں دیکھا کہ مجھ پر معصفر (زرد رنگا ہوا کپڑا) کپڑا تھا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اس کو اتار دو اس لیئے کہ یہ کفار کا کپڑا ہے۔ “

25223

(۲۵۲۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ حُنَیْنٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : نَہَانِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ أَقُولُ نَہَاکُمْ ، عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ۔ (مسلم ۱۶۴۹۔ ابوداؤد ۴۰۴۱)
(٢٥٢٢٤) حضرت عبداللہ بن حنین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو کہتے سُنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے منع فرمایا تھا لیکن میں تمہیں منع نہیں کرتا۔ معصفر کے پہننے سے۔

25224

(۲۵۲۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَن ابنِ حُنَیْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَلْبَسُوا ثَوْبًا أَحْمَرَ متَورِّدًا۔
(٢٥٢٢٥) حضرت ابن عباس ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اور تم گلاب کی طرح کا سُرخ رنگ کپڑا نہ پہنو۔ “

25225

(۲۵۲۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِیَّۃِ أَذَاخِرَ ، فَالْتَفَتَ إِلَیَّ وَعَلَیَّ رَیْطَۃٌ مُضَرَّجَۃٌ بِالْعُصْفُرِ ، فَقَالَ : مَا ہَذِہِ ؟ فَعَرَفْتُ مَا کَرِہَ ، فَأَتَیْتُ أَہْلِی وَہُمْ یَسْجُرُونَ تَنُّورَہُمْ ، فَقَذَفْتُہَا فِیہِ ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ مِنَ الْغَدِ فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ ، مَا فَعَلَتِ الرَّیْطَۃُ ؟ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَلاَ کَسَوْتَہَا بَعْضَ أَہْلِکَ ، فَإِنَّہُ لاَ بَأْسَ بِذَلِکَ لِلنِّسَائِ۔
(٢٥٢٢٦) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں ہم لوگ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ اذاخر کی گھاٹی سے آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف دیکھا۔ اور (اس وقت) مُجھ پر ایک گلاب کے رنگ سے کچھ تیز عصفر کی رنگی ہوئی چادر تھی۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ کیا ہے ؟ “ اس سے میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ناپسندیدگی کو پہچانا، تو میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا۔ وہ لوگ (اس وقت) تندور کو گرما رہے تھے۔ پس میں نے وہ چادر تندور میں پھینک دی۔ پھر میں دوسرے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” اے عبداللہ ! چادر کا کیا ہوا ؟ “ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو وہ بات بتائی، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے وہ چادر اپنے گھر والوں میں سے کسی کو کیوں نہیں پہنا دی۔ کیونکہ عورتوں کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ “

25226

(۲۵۲۲۷) حَدَّثَنَا عَلِیٌّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سُہَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَسِّیَّۃِ وَالْمُفَدَّمِ ، قَالَ یَزِیدُ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ : مَا الْمُفَدَّمُ ؟ قَالَ : الْمُشَبَّعُ بِالْعُصْفُرِ۔ (بزار ۴۷۶)
(٢٥٢٢٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسّیّۃ (مصر کے علاقہ میں بنائے جانے والے کپڑے جن پر ترنج کی شکلیں ہوتی ہیں) اور مُفَدّم سے منع کیا۔ راوی یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن (استاد) سے کہا مفدّم کیا ہوتا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا خوب تیز عصفر کا رنگ کیا ہوا۔

25227

(۲۵۲۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ تَمِیمٍ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : حدَّثَتْنَا عَجُوزٌ لَنَا ، قَالَتْ : کُنْتُ أَرَی عُمَرَ إِذَا رَأَی عَلَی رَجُلٍ ثَوْبًا مُعَصْفَرًا ضَرَبَہُ ، وَقَالَ : ذَرُوا ہَذِہِ الْبَرَّاقَاتِ لِلنِّسَائِ۔
(٢٥٢٢٨) حضرت تمیم خزاعی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہماری ایک بڑھیا نے یہ بات بیان کی۔ کہتی ہیں کہ میں حضرت عمر کو دیکھا کرتی تھی کہ وہ جب کسی مرد کو عصفر کپڑا پہنے ہوئے دیکھتے تو اس کو مارتے اور فرماتے یہ چمک دمک والی چیزیں عورتوں کے لیئے چھوڑ دو ۔

25228

(۲۵۲۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ؛ أَنَّ ابْنِ عُمَرَ رَأَی عَلَی ابْنٍ لَہُ مُعَصْفَرًا ، فَنَہَاہُ۔
(٢٥٢٢٩) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے اپنے ایک بیٹے (کے جسم) پر معصفر کپڑا دیکھا تو آپ نے اس کو منع کیا۔

25229

(۲۵۲۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وَطَاوُوسٍ ، وَمُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا یَکْرَہُونَ التَّضْرِیجَ فَمَا فَوْقَہُ لِلرِّجَالِ۔
(٢٥٢٣٠) حضرت لیث، حضرت عطائ، حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ مردوں کے لیے گلاب سے زیادہ تیز رنگ (عصفر) مکروہ سمجھتے تھے۔

25230

(۲۵۲۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْمُعَصْفَرَ لِلرِّجَالِ۔
(٢٥٢٣١) حضرت معمر، حضرت زہری کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ مردوں کے لیے معصفر کو ناپسند کرتے تھے۔

25231

(۲۵۲۳۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَوْہَبٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَمِّی ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَصْفَرِ۔
(٢٥٢٣٢) حضرت ابوہریرہ ، حضرت عثمان سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معصفر سے منع کیا۔

25232

(۲۵۲۳۳) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَدْخُلُ مَعَ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ عَلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَیَرَاہُنَّ فِی اللُّحُفِ الْحُمْرِ ، قَالَ : وَکَانَ إِبْرَاہِیمُ لاَ یَرَی بِالْمُعَصْفَرِ بَأْسًا۔
(٢٥٢٣٣) حضرت ابو معشر ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علقمہ اور حضرت اسود کے ہمراہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج مطہرات کے پاس حاضر ہوتے تھے اور یہ ان کو سُرخ لحافوں میں دیکھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابراہیم، معصفر کے متعلق کوئی حرج کی بات نہیں دیکھتے تھے۔

25233

(۲۵۲۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَطَاوُوسٍ، وَمُجَاہِدٍ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا بِالْحُمْرَۃِ لِلنِّسَائِ۔
(٢٥٢٣٤) حضرت لیث، حضرت طاؤس، حضرت عطائ، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ تمام حضرات عورتوں کے لیے سُرخ رنگ میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25234

(۲۵۲۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ دِرْعًا وَمِلْحَفَۃً مُشْبَعَتَیْنِ بِالْعُصْفُرِ۔
(٢٥٢٣٥) حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ پر ایک قمیص اور چادر ایسی دیکھی کہ ان دونوں کو خوب تیز عصفر لگا ہوا تھا۔

25235

(۲۵۲۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَلْبَسُ الثِّیَابَ الْمُعَصْفَرَۃَ، وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ۔
(٢٥٢٣٦) حضرت قاسم سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ معصفر کپڑے پہنا کرتی تھیں جبکہ وہ حالت احرام میں (بھی) ہوتی تھیں۔

25236

(۲۵۲۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَلْبَسُ الثِّیَابَ الْمُوَرَّدَۃَ بِالْعُصْفُرِ ، وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ۔
(٢٥٢٣٧) حضرت قاسم سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ گلاب کی طرح کا عصفر لگا کپڑا پہنا کرتی تھیں جبکہ وہ حالت احرام میں ہوتی تھیں۔

25237

(۲۵۲۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ تَمِیمٍ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ : حدَّثَتْنَا عَجُوزٌ ، قَالَتْ : قَالَ عُمَرُ : ذَرُوا ہَذِہِ الْبَرَّاقَاتِ لِلنِّسَائِ۔
(٢٥٢٣٨) حضرت تمیم خزاعی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ایک بڑھیا نے بیان کیا۔ اس نے کہا کہ حضرت عمر کا کہنا ہے یہ چمک دمک والی چیزیں عورتوں کے لیے چھوڑ دو ۔

25238

(۲۵۲۳۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ؛ أَنَّ أَسْمَائَ کَانَتْ تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ وَہِیَ مُحْرِمَۃٌ۔
(٢٥٢٣٩) حضرت فاطمہ بنت منذر سے روایت ہے کہ حضرت اسمائ مُعصفر کپڑا پہن لیا کرتی تھیں حالانکہ وہ حالت احرام میں ہوتی تھیں۔

25239

(۲۵۲۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ ، وَعَلَیْہَا ثِیَابٌ مُعَصْفَرَۃٌ۔
(٢٥٢٤٠) حضرت ابو معشر ، حضرت سعید بن جُبیر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعض ازواج مطہرات کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا حالانکہ ان (کے جسم) پر معصفر کپڑے تھے۔

25240

(۲۵۲۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالْمُعَصْفَرِ لِلنِّسَائِ۔
(٢٥٢٤١) حضرت معمر، حضرت زہری کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ عورتوں کے لیے معصفر کپڑے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25241

(۲۵۲۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ أُخْتِہِ سُکَیْنَۃَ ، قَالَتْ : دَخَلْتُ مَعَ أُمِّی عَلَی عَائِشَۃَ ، فَرَأَیْتُ عَلَیْہَا دِرْعًا أَحْمَرَ وَخِمَارًا أَسْوَدَ۔
(٢٥٢٤٢) حضرت اسماعیل ، اپنی بہن حضرت سکینہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ میں اپنی والدہ کے ہمراہ حضرت عائشہ کے ہاں گئی تو میں نے حضرت عائشہ پر سُرخ قمیص اور سیاہ دوپٹہ دیکھا۔

25242

(۲۵۲۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَصْبُغُ ثِیَابَہُ بِالزَّعْفَرَانِ ، حَتَّی الْعِمَامَۃَ۔ (ابوداؤد ۴۰۶۱۔ احمد ۲/۱۲۶)
(٢٥٢٤٣) حضرت یحییٰ بن عبداللہ بن مالک سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کپڑوں کو زعفران سے رنگا کرتے تھے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی۔

25243

(۲۵۲۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانٍ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : جَائَ عُثْمَانُ وَعَلَیْہِ مَلِیَّۃٌ لَہُ صَفْرَائُ ، قَدْ قَنَّعَ بِہَا رَأْسَہُ۔ (حاکم ۳۶۱)
(٢٥٢٤٤) حضرت احنف بن قیس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان تشریف لائے اور آپ پر آپ کی چادر پیلے رنگ کی تھی جس سے آپ نے اپنے سر کو ڈھانپا ہوا تھا۔

25244

(۲۵۲۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونَ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَانَ عَلَیْہِ یَوْمَ أُصِیبَ ثَوْبٌ أَصْفَرُ۔
(٢٥٢٤٥) حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے کہ جس دن حضرت عمر پر حملہ ہوا اس دن آپ نے پیلے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔

25245

(۲۵۲۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ قَمِیصًا وَإِزَارًا أَصْفَرَ۔
(٢٥٢٤٦) حضرت ابو ظبیان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر پیلے رنگ کی قمیص اور ازار دیکھی۔

25246

(۲۵۲۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ الزُّبَیْرِ ، یُقَالَ لَہُ : عَبَّادُ بْنُ حَمْزَۃَ ؛ أَنَّ الزُّبَیْرَ بْنَ الْعَوَّامِ کَانَتْ عَلَیْہِ عِمَامَۃٌ صَفْرَائُ مُعْتَجِرًا بِہَا ، فَنَزَلَتِ الْمَلاَئِکَۃُ وَعَلَیْہِمْ عَمَائِمُ صُفْرٌ۔
(٢٥٢٤٧) حضرت زبیر کی اولاد میں سے عباد بن حمزہ نامی شخص سے روایت ہے کہ حضرت زبیر بن عوام کے سر پر پیلے رنگ کا عمامہ یوں بندھا ہوا تھا کہ ٹھوڑی سے نیچے اس کا کوئی حصہ نہیں تھا تو فرشتے اترے اور انھوں نے بھی پیلے رنگ کی پگڑیاں باندھی ہوئی تھیں۔

25247

(۲۵۲۴۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ مِطْرَفًا أَصْفَرَ۔
(٢٥٢٤٨) حضرت شیبانی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ابن الخنفیہ پر پیلے رنگ کی چادر دیکھی۔

25248

(۲۵۲۴۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ إِزَارًا أَصْفَرَ، وَہُوَ یَجْلِسُ مَعَ الْمَسَاکِینِ۔
(٢٥٢٤٩) حضرت اسماعیل بن خالد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مصعب بن سعید (کے جسم) پر پیلے رنگ کی ازار دیکھی جبکہ وہ مساکین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔

25249

(۲۵۲۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ إِزَارًا أَصْفَرَ ، وَخَمِیصَۃً۔
(٢٥٢٥٠) حضرت ابو ظبیان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر پیلے رنگ کی ازار دیکھی جو نشانات والی روئی سے بنی ہوئی تھی۔

25250

(۲۵۲۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ إِزَارًا أَصْفَرَ۔
(٢٥٢٥١) حضرت عمرو بن مرزوق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر زرد رنگ کا ازار دیکھا۔

25251

(۲۵۲۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَنَشِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ رِدَائً أَصْفَرَ ، وَثَوْبًا أَصْفَرَ۔
(٢٥٢٥٢) حضرت حنش بن حارث سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر زرد رنگ کی چادر اور زرد کپڑا دیکھا۔

25252

(۲۵۲۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أُکَیْلٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ فِی صَیْفٍ قَطُّ ، إِلاَّ وَعَلَیْہِ مِلْحَفَۃٌ صَفْرَائُ ، وَإِزَارٌ أَصْفَرُ۔
(٢٥٢٥٣) حضرت اکیل سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو سردیوں میں جب بھی دیکھا تو آپ پر زرد رنگ کی چادر اور زرد رنگ کا ازار ہوتا تھا۔

25253

(۲۵۲۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ حَمَّادًا یُصَلِّی وَعَلَیْہِ إِزَارٌ أَصْفَرُ۔
(٢٥٢٥٤) حضرت مالک بن مغول بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد کو نماز پڑھتے دیکھا جبکہ ان (کے جسم) پر زرد رنگ کا ازار تھا۔

25254

(۲۵۲۵۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ مِلْحَفَۃً صَفْرَائَ ، یَحْتَبِی بِہَا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔
(٢٥٢٥٥) حضرت حسین بن علی بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن حسن پر ایک زرد رنگ کی چادر دیکھی جس کے ذریعہ انھوں نے مسجد حرام میں (اپنے) گھٹنوں اور کمر کو باندھا ہوا تھا۔

25255

(۲۵۲۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : أَتَانَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْنَا لَہُ مَائً یَتَبَرَّدُ بِہِ ، فَاغْتَسَلَ ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِمِلْحَفَۃٍ صَفْرَائَ ، فَرَأَیْتُ أَثَرَ الْوَرْسِ عَلَی عُکَنِہِ۔ (ابوداؤد ۵۱۴۳۔ احمد ۳/۴۲۱)
(٢٥٢٥٦) حضرت قیس بن سعد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی رکھا جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹھنڈک حاصل کرنی تھی۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس زرد رنگ کی چادر لایا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیٹ کی سلوٹ پر ورس (بوٹی) کا اثر دیکھا۔

25256

(۲۵۲۵۷) حَدَّثَنَا ہُشَیم ، عَنْ یَسَارٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ عَنِ الْفِرَائِ ؟ فَقَالَ : أَحَبَّہَا إِلَیَّ أَلْیَنُہَا۔
(٢٥٢٥٧) حضرت یسار، حضرت شعبی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ ان سے چمڑا لگے ہوئے کپڑے (کے پہننے) کے متعلق سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : اس میں سے نرم کپڑا مجھے پسند ہے۔

25257

(۲۵۲۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ مُسْتُقَۃَ فِرَائٍ۔
(٢٥٢٥٨) حضرت ابن عون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر بڑی آستین والا چمڑا لگا ہوا لباس دیکھا۔

25258

(۲۵۲۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبِی کِبْرَان ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الضَّحَّاک مُسْتُقَۃَ فِرَائٍ۔
(٢٥٢٥٩) حضرت ابو کبران سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک پر بڑی آستین والا چمڑا لگا ہوا لباس دیکھا۔

25259

(۲۵۲۶۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَبْصَرَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی رَجُلٍ فَرْوًا فَأَعْجَبَہُ لِینُہُ ، فَقَالَ : لَوْ أَعْلَمُ ہَذَا ذُکِّیَ لَسَرَّنِی أَنْ یَکُونَ لِی مِنْہُ ثَوْبٌ۔
` (٢٥٢٦٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک آدمی پر چمڑے والا لباس دیکھا اور ان کوا س کی نرمی پسند آئی تو فرمایا : اگر مجھے علم ہوتا کہ اس کو ذبح کیا گیا ہے تو مجھے یہ بات خوش کرتی کہ مجھے بھی اس سے لباس ملتا۔

25260

(۲۵۲۶۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، فَأَتَاہُ رَجُلٌ ذُو ضَفْرَیْنِ ضَخْمٌ ، فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا عِیسَی ، قَالَ لَہُ : نَعَمْ ، قَالَ لَہُ : حَدِّثْنِی مَا سَمِعْتَ فِی الْفِرَائِ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أُصَلِّی فِی الْفِرَائِ ؟ قَالَ : فَأَیْنَ الدِّبَاغُ ؟۔ (احمد ۴/۳۴۸)
(٢٥٢٦١) حضرت ثابت سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا جس کی دو موٹی موٹی مینڈھیاں تھیں۔ اس نے ابن ابی لیلیٰ سے کہا : آپ نے چمڑا لگے لباس کے بارے میں جو بات سُن رکھی ہے وہ مجھے بیان کریں تو انھوں نے کہا میں نے اپنے والد کو کہتے سُنا ہے کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس دوران آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں چمڑا لگے کپڑے میں نماز پڑھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” دباغت کہاں گئی ؟ “

25261

(۲۵۲۶۲) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَنَافِعٍ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ أَمَرَتْ إِنْسَانًا مِنْ أَہْلِہَا إِذَا صَلَّی أَنْ یَضَعَ فَرْوَہُ۔
(٢٥٢٦٢) حضرت محمد اور حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے اپنے گھر والوں میں سے کسی کو فرمایا تھا کہ جب نماز پڑھو تو اپنے چمڑے والے کپڑے اتار دو ۔

25262

(۲۵۲۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ ابْنِ جَبْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ مُسْتَقَۃَ فِرَائٍ فَقَالَ : مَا لَبِسْتُہَا إلاَّ لِتُرَی عَلَیَّ ، أَوْ لأُسْأَلَ عَنْہَا۔
(٢٥٢٦٣) حضرت ابن جبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعیدبن جُبیر پر بڑی بڑی آستین والا چمڑے کا کپڑا دیکھا۔ انھوں نے فرمایا : میں نے اس لباس کو صرف اس لیئے پہنا ہے تاکہ یہ میرے جسم پر نظر آئے ۔۔۔یا فرمایا ۔۔۔ تاکہ مجھ سے اس لباس کے بارے میں پوچھا جائے۔

25263

(۲۵۲۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی الْفِرَائِ مِنْ جُلُودِ الْمَیْتَۃِ : لَوَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِی مِنْہَا فَرْوًا فَأَلْبَسُہُ۔
(٢٥٢٦٤) حضرت قتادہ، حضرت سعید بن مسیب کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے مردار کی کھال سے بننے والے لباس کے بارے میں فرمایا : مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرے پاس اس چمڑے سے بنا ہوا لباس ہو اور میں اس کو پہنوں۔

25264

(۲۵۲۶۵) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ أَبِی مُطِیعٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو حَصِین ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ أَبِی وَائِلٍ حَتَّی أَتَیْنَا الْفَرَّائِینَ ، فَاشْتَرَی فَرْوًا فَقَالَ صَاحِبُ الْفَرْوِ : أَمَا إنِّی أَزِیدُک یَا أَبَا وَائِلٍ ، إِنَّہُ ذُکِّیَ ، فَقَالَ: مَا یَسُرُّنِی أَنِّی اشْتَرَیْتُ الَّذِی قُلْتُ بِقِیرَاطٍ ۔ قَالَ أَبُو حَصِین : وَکَانَ إِبْرَاہِیمُ یَقُولُ ذَلِکَ، وَکَانَ سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ یَقُولُ ذَلِکَ۔
(٢٥٢٦٥) حضرت شعبی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو وائل کے ہمرا ہ باہر نکلا ۔ یہاں تک کہ ہم چمڑے سے بنے ہوئے لباس بیچنے والوں کے پاس پہنچے۔ اور حضرت ابو وائل نے وہ لباس خریدا۔ لباس (بیچنے) والے نے کہا۔ اے ابو وائل ! مں۔ آپ سے زیادہ (پیسے) لوں گا کون کہ یہ پاک (کردہ کھال کا) ہے۔ حضرت وائل نے کہا۔ جو بات تم نے کہی ہے میں اس کو ایک قیراط میں خریدوں گا مجھے یہ بات پسند نہیں ہے۔ حضرت ابو حصین کہتے ہیں۔ کہ حضرت ابراہیم بھی یہ کہا کرتے تھے اور حضرت سعید بن جُبیر بھی یہ بات کیا کرتے تھے۔

25265

(۲۵۲۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : أَیُّمَا إِہَابٍ دُبِغَ ، فَقَدْ طَہُرَ۔ (مسلم ۲۷۸۔ ابوداؤد ۴۱۲۰)
(٢٥٢٦٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے ہوئے سُنا : ” جس کسی چمڑے کو بھی دباغت دی جائے تو وہ یقیناً پاک ہوجاتا ہے۔ “

25266

(۲۵۲۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : کَانَ لِبَعْضِ أُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِینَ شَاۃٌ ، فَمَاتَتْ فَمَرَّ عَلَیْہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : مَا ضَرَّ أَہْلَہَا لَوِ انْتَفَعُوا بِإِہَابِہَا۔ (ابن ماجہ ۳۶۱۱)
(٢٥٢٦٧) حضرت سلمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت امہات المؤمنین میں سے کسی کے پاس ایک بکری تھی۔ وہ مرگئی تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے اور ارشاد فرمایا : ” اگر اس بکری کے مالک اس کی کھال سے نفع حاصل کرتے تو ان کو نقصان نہ ہوتا۔ “

25267

(۲۵۲۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ؛ أَنَّ شَاۃً لِمَوْلاَۃِ مَیْمُونَۃَ مُرَّ بِہَا قَدْ أُعْطِیَتْہَا مِنَ الصَّدَقَۃِ مَیْتَۃً ، فَقَالَ : ہَلاَّ أَخَذُوا إِہَابَہَا فَدَبَغُوہُ ، فَانْتَفَعُوا بِہِ ؟ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ : إِنَّہَا مَیْتَۃٌ ؟ قَالَ : إِنَّمَا حُرِّمَ أَکْلُہَا۔ (مسلم ۲۷۶۔ ابوداؤد ۴۱۱۷)
(٢٥٢٦٨) حضرت میمونہ سے روایت ہے کہ ان کی آزاد کردہ لونڈی کی مرد ہ بکری۔۔۔ جو انھیں صدقہ کے مال سے عطاء ہوئی تھی۔۔۔کے پاس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ہوا تو فرمایا : ” ان لوگوں نے اس بکری کی کھال کیوں نہیں اتاری کہ اس کو دباغت دیتے اور پھر وہ اس سے نفع لیتے ؟ “ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ تو مردار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اس کا صرف کھانا حرام ہے۔ “

25268

(۲۵۲۶۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عِکْرِمَۃُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ شَاۃً لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ مَاتَتْ ، قَالَتْ : فَدَبَغْنَا جِلْدَہَا ، فَکُنَّا نَنْبِذُ فِیہِ حَتَّی صَارَ شَنًّا۔ (بخاری ۶۶۸۶)
(٢٥٢٦٩) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت سودہ بنت زمعہ کی ایک بکری تھی جو مرگئی۔ وہ کہتی ہیں کہ ہم نے اس کی کھال کو دباغت دے دی اور ہم اس میں نبیذ بناتے تھے یہاں تک کہ وہ بوسیدہ ہوگئی۔

25269

(۲۵۲۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَنْبَأَنا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاۃٍ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ ، فَقَالَ : أَلاَ انْتَفَعُوا بِإِہَابِہَا ، فَإِنَّ دَبْغَہَا طَہُورُہَا۔
(٢٥٢٧٠) حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت سودہ بنت زمعہ کی (مری ہوئی) بکری کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ان لوگوں نے اس کی کھال سے کیوں نفع نہیں لیا۔ کیونکہ کھال کی دباغت ` کھال کی طہارت ہے۔ “

25270

(۲۵۲۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : دِبَاغُہَا طَہُورُہَا۔
(٢٥٢٧١) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ کھال کی دباغت ہی کھال کی طہارت ہے۔

25271

(۲۵۲۷۲) حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ قُسَیْطٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : أَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَیْتَۃِ۔ (ابوداؤد ۴۱۲۱۔ ابن ماجہ ۳۶۱۲)
(٢٥٢٧٢) حضرت عائشہ سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ مرداروں کی کھالوں سے نفع حاصل کیا جائے۔

25272

(۲۵۲۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاۃٍ لِمَوْلاَۃٍ لِمَیْمُونَۃَ مَیْتَۃٍ ، فَقَالَ : ہَلاَّ انْتَفَعُوا بِإِہَابِہَا۔ (مسلم ۱۰۴۔ احمد ۱/۲۷۷)
(٢٥٢٧٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت میمونہ کی آزاد کردہ لونڈی کی مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا : ” ان لوگوں نے اس بکری کی کھال سے نفع کیوں نہیں لیا ؟ “

25273

(۲۵۲۷۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَیْمُونَۃَ ، قَالَتْ : مَاتَتْ شَاۃٌ لإِحْدَی نِسَائِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِإِہَابِہَا۔ (مسلم ۱۰۳۔ احمد ۱/۲۷۷)
(٢٥٢٧٤) حضرت ابن عباس ، حضرت میمونہ سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عورتوں میں سے کسی ایک کی بکری مرگئی تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم لوگوں نے اس کے چمڑے سے کیوں نفع نہیں لیا ؟ “

25274

(۲۵۲۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : حدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاۃٍ مَیْتَۃٍ ، فَقَالَ : مَا ضَرَّ أَہْلَہَا لَوِ انْتَفَعُوا بِإِہَابِہَا۔
(٢٥٢٧٥) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث بیان کی گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ـ: ” اس بکری کے مالکوں کو کوئی نقصان نہ ہوتا اگر یہ اس کے چمڑے سے منتفع ہوتے ؟ “

25275

(۲۵۲۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ صَدَقَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ ریَاحِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ ذَکَاتُہُ دِبَاغُہُ۔
(٢٥٢٧٦) حضرت ابن مسعود سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ کھال کو دباغت دینا ہی اس کی طہارت ہے۔

25276

(۲۵۲۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، وَلَیْسَ بِالأَحْمَرِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحَبِّقٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ذَکَاۃُ الْجُلُودِ دِبَاغُہَا۔ (احمد ۳/۴۷۶۔ دارقطنی ۱۲)
(٢٥٢٧٧) حضرت سلمہ بن محبق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” چمڑوں کی پاکی، ان کو دباغت دینا ہے۔ “

25277

(۲۵۲۷۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ مُحَبِّقٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِہِ۔ (ابوداؤد ۴۱۲۲۔ احمد ۵/۶)
(٢٥٢٧٨) حضرت سلمہ بن محبق ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (اوپر والی) حدیث کے مثل ہی روایت کرتے ہیں۔

25278

(۲۵۲۷۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ مَنْصُور ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِمِثْلِہِ ، وَلَم یَذکُرْ مَنْصُورٌ سَلَمَۃَ بْنَ مُحَبِّقٍ۔
(٢٥٢٧٩) حضرت قتادہ ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سلمہ والی حدیث کے مثل ہی روایت کرتے ہیں لیکن راوی منصور، سلمہ بن محبق کا ذکر نہیں کرتے ۔

25279

(۲۵۲۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : دِبَاغُ الْمَیْتَۃِ طَہُورُہَا۔
(٢٥٢٨٠) حضرت ابراہیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مردار (کی کھال) کو دباغت دینا ہی اس کی طہارت ہے۔

25280

(۲۵۲۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْحَرِیرِ وَالذَّہَبِ لِلنِّسَائِ ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا ہُنَّ لُعَبُکُمْ ، فَزَیِّنُوہُنَّ بِمَا شِئْتُمْ۔
(٢٥٢٨١) حضرت علقمہ، حضرت ابن مسعود کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان سے عورتوں کے (استعمال کے لئے) سونے اور ریشم کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے جواب میں فرمایا : عورتیں تمہاری کھیل ہیں پس تم جس چیز سے چاہو ان کو مزین کرو۔

25281

(۲۵۲۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أُرَخِّصُ لِلنِّسَائِ فِی الْحَرِیرِ وَالذَّہَبِ ، ثُمَّ قَرَأَ : (أَوَمَنْ یُنَشَّأُ فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِینٍ)۔
(٢٥٢٨٢) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ عورتوں کو ریشم اور سونے (کے استعمال) میں اجازت دی گئی ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (ترجمہ) (أَوَمَنْ یُنَشَّأُ فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِینٍ )

25282

(۲۵۲۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ أَبِی عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ الْحَنَفِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّ أُکَیْدِرَ دُوْمَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَوْبَ حَرِیرٍ ، فَأَعْطَاہُ عَلِیًّا فَقَالَ : شَقَّقْہُ خُمُرًا بَیْنَ النِّسْوَۃِ۔ (مسلم ۱۸۔ ابوداؤد ۴۰۴۰)
(٢٥٢٨٣) حضرت علی سے روایت ہے کہ اکیدر دومہ نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ریشم کا کپڑا ہدیہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کپڑا حضرت علی کو دے دیا اور فرمایا : ” تم اس کو عورتوں کے درمیان تقسیم کردو۔ “

25283

(۲۵۲۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْحَرِیرِ وَالذَّہَبِ : حَرَامٌ عَلَی ذُکُورِ أُمَّتِی ، حِلٌّ لإِنَاثِہِمْ۔
(٢٥٢٨٤) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ریشم اور سونے کے بارے میں ارشاد فرمایا : ” میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور ان کی عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ “

25284

(۲۵۲۸۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ مَعْمَرٍ أَخْبَرَہُ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی زَیْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَمِیصَ حَرِیرٍ سِیَرَائَ۔
(٢٥٢٨٥) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زینب بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر خالص ریشم کی قمیص دیکھی۔

25285

(۲۵۲۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ لِلنِّسَائِ ، إِنَّمَا یُکْرَہُ لَہُنَّ مَا یَصِفُ ، أَوْ یَشِفُّ۔
(٢٥٢٨٦) حضرت میمون بن مہران سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عورتوں کے لیے دیباج اور ریشم میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کے لیے صرف وہ کپڑا مکروہ ہے جو (اعضاء کو پاک کرے یا باریک ہو۔ (بہت زیادہ) ۔

25286

(۲۵۲۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : إِنِّی لأَکْسُوَ بَنَاتِی الْحَرِیرَ ، وَأُحَلِّیَہُنَّ الذَّہَبَ۔
(٢٥٢٨٧) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ بلاشبہ میں اپنی بیٹیوں کو ریشم پہناتا ہوں اور میں ان کو سونے کا زیور پہناتا ہوں۔

25287

(۲۵۲۸۸) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمُزَنِیِّ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَنْہَی النِّسَائَ عَنْ لُبْسِ الْقَبَاطِیِّ ، فَقَالُوا : إِنَّہُ لاَ یَشِفُّ ، فَقَالَ : إِلاَّ یَشِفَّ فَإِنَّہُ یَصِفُ۔
(٢٥٢٨٨) حضرت ابو یزید مزنی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر عورتوں کو قباطی کپڑے پہننے سے منع کیا کرتے تھے۔ لوگوں نے کہا وہ کپڑا چھنا ہوا تو نہیں ہوتا (یعنی بہت باریک نہیں ہوتا) آپ نے فرمایا : اگرچہ چھنا ہوا تو نہیں ہوتا مگر وہ (اعضاء کی ساخت کو) بیان کرتا ہے۔

25288

(۲۵۲۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ عُمَرُ : لاَ تُلْبِسُوا نِسَائَکُمُ الْقَبَاطِیَّ ، فَإِنَّہُ إِلاَّ یَشِفَّ یَصِفُ۔
(٢٥٢٨٩) حضرت ابو صالح سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : تم لوگ اپنی عورتوں کو قباطی کپڑے نہ پہناؤ کیونکہ وہ اگرچہ زیادہ باریک تو نہیں ہوتا مگر (اعضاء کی ساخت کو) بیان کرتا ہے۔

25289

(۲۵۲۹۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ لِلنِّسَائِ لُبْسَ الْقَبَاطِیِّ ، وَقَالَ: إِنَّہُ إِلاَّ یَشِفَّ یَصِفُ۔
(٢٥٢٩٠) حضرت عکرمہ ، حضرت ابن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ عورتوں کے لیے قباطی کپڑا پہننے کو ناپسند کرتے تھے۔ اور فرماتے تھے یہ کپڑا اگرچہ بہت زیادہ باریک نہیں ہوتا مگر (اعضاء کی ساخت کو) بیان کرتا ہے۔

25290

(۲۵۲۹۱) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَسَا ابْنُ عُمَرَ مَوْلًی لَہُ یَوْمًا مِنْ قَبَاطِیِّ مِصْرَ ، فَانْطَلَقَ بِہِ فَبَعَثَ ابْنُ عُمَرَ فَدَعَاہُ ، فَقَالَ : مَا تُرِیدُ أَنْ تَصْنَعَ ؟ فَقَالَ : أُرِیدُ أَنْ أَجْعَلَہُ دِرْعًا لِصَاحِبَتِیَّ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنْ لَمْ یَکُنْ یَشِفُّ فَإِنَّہُ یَصِفُ۔
(٢٥٢٩١) حضرت رافع سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ایک دن اپنے آزاد کردہ غلام کو مصر کا قباطی کپڑا پہنایا چنانچہ وہ اس کو لے کر چل دیا۔ پھر حضرت ابن عمر نے اس کی طرف کسی کو بھیجا اور اس کو بلایا۔ اور پوچھا تم کیا بنانا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا۔ مں (اس کپڑے سے) اپنی بیوی کی قمیص بنانا چاہتا ہوں۔ اس پر حضرت ابن عمر نے فرمایا : اگرچہ یہ کپڑا بہت باریک نہیں ہے لیکن یہ (اعضاء کی بناوٹ کو) واضح کرتا ہے۔

25291

(۲۵۲۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ دِقْرۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : إِنَّا لاَ نَلْبَسُ الثِّیَابَ الَّتِی فِیہَا الصَّلِیبُ۔
(٢٥٢٩٢) حضرت عائشہ سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ ہم ایسے کپڑے نہیں پہنتے جن میں صلیب بنی ہوئی ہو۔

25292

(۲۵۲۹۳) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الْجَحَّافِ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنْ تَابُوتٍ لِی فِیہِ تَمَاثِیلُ ؟ فَقَالَ : حَدَّثَنِی مَنْ رَأَی عُمَرَ یُحَرِّقُ ثَوْبًا فِیہِ صَلِیبٌ ، یَنْزِعُ الصَّلِیبَ مِنْہُ۔
(٢٥٢٩٣) حضرت ابو الجحاف سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے اپنے ایک تابوت کے بارے میں سوال کیا جس میں تصویریں تھیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : مجھے اس آدمی نے یہ بات بتائی جس نے خود حضرت عمر کو دیکھا کہ آپ نے ایسے کپڑے کو جلا دیا جس میں صلیب بنی ہوئی تھی۔ آپ اس سے صلیب کو نکال رہے تھے۔

25293

(۲۵۲۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی عَلَی بَعْضِ أَزْوَاجِہِ سِتْرًا فِیہِ صَلِیبٌ ، فَأَمَرَ بِہِ فقضب۔
(٢٥٢٩٤) حضرت محمد سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی پر ایک پردہ دیکھا جس میں صلیب بنی ہوئی تھی، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا اور اس کو کاٹ دیا گیا۔

25294

(۲۵۲۹۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَدِّیٍّ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَابْنَ عَبَّاسٍ زَارِّینَ عَلَیْہِمَا قَمِیصَہُمَا قَطُّ۔
(٢٥٢٩٥) حضرت ثابت بن عدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس کو اپنی قمصق پر بٹن لگاتے ہوئے نہیں دیکھا۔

25295

(۲۵۲۹۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ سَعِیدٍ الْمَدَنِی ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی جِنَازَۃٍ ، فَرَأَیْتُہُ مُصْفَرَّ اللِّحْیَۃِ ، مُحَلَّلَ الأَزْرَارِ۔
(٢٥٢٩٦) حضرت سعید مدنی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کے ہمراہ ایک جنازہ میں تھا۔ چنانچہ میں نے آپ کو زرد داڑھی اور کھلے بٹنوں کی حالت میں دیکھا۔

25296

(۲۵۲۹۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنِ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ قُشَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَبَایَعْتُہُ ، وَإِنَّ قَمِیصَہُ لَمُطْلَقٌ ، قَالَ عُرْوَۃُ : فَمَا رَأَیْتُ مُعَاوِیَۃَ ، وَلاَ ابْنَہُ فِی شِتَائٍ ، وَلاَ حَرٍّ إِلاَّ مُطْلَقَۃً أَزْرَارُہُمَا۔ (ترمذی ۵۸۔ ابوداؤد ۴۰۷۹)
(٢٥٢٩٧) حضرت معاویہ بن قرہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کی اور (اس وقت) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قمیص مبارک کھلی ہوئی تھی (یعنی بٹن کھلے تھے) ۔ حضرت عروہ کہتے ہیں۔ پس میں نے حضرت معاویہ اور ان کے بیٹے کو سردی، گرمی میں بھی دیکھا تو بٹن کھلے ہونے کی حالت میں دیکھا۔

25297

(۲۵۲۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ یَزِیدَ، قَالَ: مَا رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ شَادًا عَلَیہِ إِِزارہ قَطُّ۔
(٢٥٢٩٨) حضرت عبداللہ بن یزید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب کو کبھی بھی بٹن بند کئے ہوئے نہیں دیکھا۔

25298

(۲۵۲۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ سَالِمًا زَارًّا عَلَیْہِ۔
(٢٥٢٩٩) حضرت اسامہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی حضرت سالم کو بٹن لگائے ہوئے نہیں دیکھا۔

25299

(۲۵۳۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمًا مُحَلَّلًا أَزْرَارُہُ۔
(٢٥٣٠٠) حضرت فطر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کو بٹن کھولے ہوئے دیکھا۔

25300

(۲۵۳۰۱) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ رَأَی عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ حَبْرَۃً مُحَلَّلَۃَ الأَزْرَارِ ، وَکَانَ لَہُ بُرْنُسُ خَزٍّ۔
(٢٥٣٠١) حضرت ربیع بن منذر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت محمدابن حنفیہ پر ایک دھاری دار یمنی چادر دیکھی جس کے بٹن کھلے ہوئے تھے اور حضرت محمد ابن حنفیہ کے پاس ایک خز کی ٹوپی بھی تھی۔

25301

(۲۵۳۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ مَیْمُون ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ مُحَلَّلاً أَزْرَارُہُ۔
(٢٥٣٠٢) حضرت ہلال بن میمون سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید ابن المسیب کو بٹن کھلے ہوئے نہیں دیکھا۔

25302

(۲۵۳۰۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، وَجَرِیرٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ عَمِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ جَرِّ الإِزَارِ۔(ابویعلی ۵۱۲۹۔ احمد ۳۲۰)
(٢٥٣٠٣) حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شلوار کو کھینچنے سے منع کیا ہے۔

25303

(۲۵۳۰۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ جَبَلَۃَ ، وَمُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ جَرَّ ثَوْبَہُ مِنَ مَخِیْلۃٍ ، لَمْ یَنْظُرِ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (بخاری ۵۷۹۱۔ مسلم ۱۶۵۲)
(٢٥٣٠٤) حضرت ابن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے کو کھینچے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر بھی نہیں کریں گے۔ “

25304

(۲۵۳۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الَّذِی یَجُرُّ ثَوْبَہُ مِنَ الْخُیَلاَئِ ، لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (مسلم ۱۶۵۱۔ احمد ۲/۵۵)
(٢٥٣٠٥) حضرت ابن عمر ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ” جو شخص بوجہ تکبر اپنے کپڑے کو کھینچتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر بھی نہیں کریں گے۔ “

25305

(۲۵۳۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ جَرَّ إِزَارَہُ مِنَ الْخُیَلاَئِ ، لَمْ یَنْظُرِ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، قَالَ : فَلَقِیتُ ابْنَ عُمَرَ بِالْبَلاَطِ ، قَالَ : فَذَکَرْتُ لَہُ حَدِیثَ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : فَأَشَارَ إِلَی أُذُنَیْہِ : سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ ، وَوَعَاہُ قَلْبِی۔ (ابن ماجہ ۳۵۷۰)
(٢٥٣٠٦) حضرت ابو سعید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص بوجہ تکبر کے اپنے ازار کو کھینچتا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی طرف دیکھیں گے بھی نہیں۔ “ راوی کہتے ہیں پھر میں مقام بلاط میں حضرت ابن عمر سے ملا ۔ کہتے ہیں کہ میں ان کے سامنے حضرت ابو سعید کی آپ سے روایت کردہ حدیث ذکر کی۔ راوی کہتے ہیں پس انھوں نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا (اور کہا) ۔ اس حدیث کو میرے کانوں نے سُنا ہے اور اس کو میرے دل نے محفوظ کیا ہے۔

25306

(۲۵۳۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَرَّ بِأَبِی ہُرَیْرَۃَ فَتًی مِنْ قُرَیْشٍ وَہُوَ یَجُرُّ سَبَلَہُ ، فَقَالَ : یَا ابْنُ أَخِی ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ جَرَّ ثَوْبَہُ مِنَ الْخُیَلاَئِ ، لَمْ یَنْظُرِ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (ابن ماجہ ۳۵۷۱۔ احمد ۲/۵۰۳)
(٢٥٣٠٧) حضرت ابو سلمہ ، حضرت ابوہریرہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ کے پاس قریش کا ایک جوان گزرا ۔ درآنحالیکہ وہ اپنے لٹکائے ہوئے کپڑے کو کھینچ رہا تھا تو حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : اے بھتیجے ! میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ ” جو شخص بوجہ تکبر کے اپنے کپڑے کو کھینچے گا تو حق تعالیٰ شانہ قیامت کے دن اس کی طرف نظر بھی نہیں کریں گے۔ “

25307

(۲۵۳۰۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَیْبَان ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَنْظُرُ إِلَی مُسْبِلٍ۔ (احمد ۱/۳۲۲۔ طبرانی ۱۲۴۱۳)
(٢٥٣٠٨) حضرت ابن عباس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کپڑا لٹکانے والے کی طرف نظر نہیں کریں گے۔ “

25308

(۲۵۳۰۹) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃَ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَی الَّذِی یَجُرُّ إِزَارَہُ خُیَلاَئَ۔ (احمد ۲/۶۹)
(٢٥٣٠٩) حضرت محمد بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو کہتے سُنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے : ” جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا ازار کھینچے گا حق تعالیٰ اس کی طرف نظر بھی نہیں کریں گے۔

25309

(۲۵۳۱۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَلاَثَۃٌ لاَ یُکَلِّمُہُمُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ ، وَلاَ یُزَکِّیہِمْ ، وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ ؛ الْمُسْبِلُ ، وَالْمَنَّانُ ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ۔ (مسلم ۱۰۲۔ ابوداؤد ۴۰۸۴)
(٢٥٣١٠) حضرت ابو ذر ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تین لوگ ایسے ہیں جن سے قیامت کے روز حق تعالیٰ کلام نہیں کریں گے اور نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ ہی ان کو پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (ایک) کپڑا لٹکانے والا اور (دوسرا) احسان جتلانے والا اور (تیسرا) جھوٹی قسم کھا کر اپنے سودے کو بیچنے والا۔ “

25310

(۲۵۳۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ : مَنْ مَسَّ إِزَارُہُ کَعْبَیْہِ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ، قَالَ : وَقَالَ ذِِرٌّ : مَنْ مَسَّ إِزَارُہُ الأَرْضَ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلاَۃٌ۔
(٢٥٣١١) حضرت حصین ، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ کہا کرتے تھے۔ جس آدمی کا ازار اس کے ٹخنوں سے مس کررہا ہو تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ فرماتے ہیں کہ حضرت ذر کہتے ہیں جس شخص کا ازار زمین سے مَس کررہا ہو تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔

25311

(۲۵۳۱۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : دَخَلَ شَابٌّ عَلَی عُمَرَ ، فَجَعَلَ الشَّابُّ یُثْنِی عَلَیْہِ ، قَالَ : فَرَآہُ عُمَرُ یَجُرُّ إِزَارَہُ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ : یَا ابْنَ أَخِی ، ارْفَعْ إِزَارَک ، فَإِنَّہُ أَتْقَی لِرَبِّکَ وَأَنْقَی لِثَوْبِکَ ، قَالَ : فَکَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ : یَا عَجَبًا لِعُمَرَ أَنْ رَأَی حَقَّ اللہِ عَلَیْہِ ، فَلَمْ یَمْنَعْہُ مَا ہُوَ فِیہِ أَنْ تَکَلَّمَ بِہِ۔
(٢٥٣١٢) حضرت ابن مسعود سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک نوجوان حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے حضرت عمر کی تعریف کرنا شروع کردی۔ راوی کہتے ہیں اس دوران حضرت عمر نے اس کو ازار کھینچتے ہوئے دیکھا۔ راوی کہتے ہیں حضرت عمر نے اس جوان سے کہا اے بھتیجے ! اپنا ازار اوپر کرلو۔ کیونکہ یہ تمہارے پروردگار کے نزدیک زیادہ تقویٰ کی بات ہے اور تمہارے کپڑے کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے۔ راوی کہتے ہیں پس حضرت عبداللہ کہا کرتے تھے۔ حضرت عمر بھی عجیب تھے۔ جب انھوں نے اپنے پر خدا کا حق دیکھا تو انھیں یہ حق ادا کرنے سے وہ حالت مانع نہ ہوئی جس میں وہ نوجوان تھا۔ (یعنی تعریف کے باوجود کلمہ حق کہہ دیا)

25312

(۲۵۳۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُسْبِلُ إِزَارَہُ ، فَقِیلَ لَہُ ، فَقَالَ : إِنِّی رَجُلٌ حَمِشُ السَّاقَیْنِ۔
(٢٥٣١٣) حضرت ابو وائل ، حضرت ابن مسعود کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کا ازار نیچے ہوتا تھا۔ چنانچہ ان سے کہا گیا تو انھوں نے فرمایا : میں پتلی پنڈلیوں والا آدمی ہوں۔

25313

(۲۵۳۱۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ، قَالَ: سَأَلَ أَبُوبَکْرٍ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ مَوْضِعِ الإِزَارِ ؟ فَقَالَ : مُسْتَدَقَّ السَّاقِ ، لاَ خَیْرَ فِیمَا أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ ، وَلاَ خَیْرَ فِیمَا فَوْقَ ذَلِکَ۔
(٢٥٣١٤) حضرت عبداللہ بن ابو الہذیل سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ازار کی جگہ کے بارے میں سوال کیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ’ ’ پنڈلی کے باریک حصہ کے پاس ۔ اس سے نیچے ہو تو اس میں بھی کوئی خیر نہیں ہے اور اس سے اوپر میں بھی کوئی خیر نہیں ہے۔ “

25314

(۲۵۳۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَیْرٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأَسْفَلِ عَضَلَۃِ سَاقِی ، أَوْ سَاقِہِ ، فَقَالَ : ہَذَا مَوْضِعُ الإِزَارِ ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَأَسْفَلَ ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَأَسْفَلَ ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَلاَ حَقَّ للإِزَارِ فِی الْکَعْبَیْنِ۔ (ترمذی ۱۷۸۳۔ ابن ماجہ ۳۵۷۲)
(٢٥٣١٥) حضرت حذیفہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری یا اپنی پنڈلی کے پٹھے کو پکڑا اور فرمایا : ” ازار کی جگہ یہ ہے۔ اگر تمہیں (اس سے) انکار ہو تو اس سے کچھ نیچے اور اگر تمہیں (اس سے) بھی انکار ہو تو اس سے کچھ نیچے، لیکن اگر تمہیں (اس سے بھی) انکار ہو تو پھر ٹخنوں میں تو ازار کا کوئی حق نہیں ہے۔ “

25315

(۲۵۳۱۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا نَبِیہٍ یَقُولُ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا تَحْتَ الْکَعْبِ مِنَ الإِزَارِ فِی النَّارِ۔ (احمد ۶/۵۹)
(٢٥٣١٦) حضرت ابو نبیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو کہتے ہوئے سُنا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ٹخنوں سے نیچے ازار، جہنم میں ہوگا۔ “

25316

(۲۵۳۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی یَعْفُورَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ وَإِنَّ إزَارَہُ إِلَی نِصْفِ سَاقَیْہِ ، أَوْ قَرِیبٍ مِنْ نِصْفِ سَاقَیْہِ۔
(٢٥٣١٧) حضرت ابو یعفور سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا اور ان کا ازار نصف پنڈلی تک تھا یا آپ کی نصف پنڈلی کے قریب تھا۔

25317

(۲۵۳۱۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِزْرَۃُ الْمُؤْمِنِ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ ، فَمَا کَانَ إِلَی الْکَعْبِ فَلاَ بَأْسَ ، وَمَا کَانَ تَحْتَ الْکَعْبِ فَفِی النَّارِ۔ (ابوداؤد ۴۰۹۰۔ احمد ۳/۳۰)
(٢٥٣١٨) حضرت ابو سعید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مؤمن کا ازار اس کی نصف پنڈلی تک ہوتا ہے جو ٹخنوں تک بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو تو وہ جہنم میں ہوگا۔ “

25318

(۲۵۳۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَبِی غِفَارٍ ، عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی جُرَیٍّ الْہُجَیْمِیِّ ، قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : عَلَیْکَ السَّلاَمُ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ: لاَ تَقُلْ: عَلَیْک السَّلاَمُ؟ فَإِنَّ عَلَیْک السَّلاَمُ تَحِیَّۃُ الْمَوتَی ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، زِدْنِی ، قَالَ : الإِزَارُ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ ، فَإِن أَبَیتَ فَإِلَی الْکَعْبِین ، وَإِیَّاکَ وَالْمَخِیلَۃَ ، فَإِنَّ اللہ لاَ یُحِب الْمَخِیلَۃَ۔ (ابوداؤد ۴۰۸۱۔ ترمذی ۲۷۲۱)
(٢٥٣١٩) حضرت ابو جری ہجیمی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا۔ اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! علیک السلام۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا علیک السلام نہ کہو کیونکہ یہ مردوں کا سلام ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے مزید کچھ بتائیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ازار کو نصف پنڈلی تک رکھو لیکن اگر تم اس سے انکار کرو تو پھر ٹخنوں تک رکھ لو۔ خبردار ! تکبر سے بچو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کو ناپسند کرتے ہیں۔ “

25319

(۲۵۳۲۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ ، عن جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ مَیْمُونٌ یُشَمِّرُ إِزَارَہُ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَیْہِ۔
(٢٥٣٢٠) حضرت جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت میمون، اپنے ازار کو اپنی پنڈلیوں کے نصف تک چڑھاتے تھے۔

25320

(۲۵۳۲۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا دَاوُد بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ أَبِی قَزَعَۃَ ، عَنِ الأَسْقَعِ بْنِ الأَسْلَعِ ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جُنْدَبٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الإِزَارِ فِی النَّارِ۔ (احمد ۵/۹)
(٢٥٣٢١) حضرت سمرہ بن جندب ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا۔ “

25321

(۲۵۳۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَکِینٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ ؛ أَنَّ عَلِیًّا اتَّزَرَ ، فَلَحِقَ إِزَارُہُ بِرُکْبَتَیْہِ۔
(٢٥٣٢٢) حضرت ابو امیہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے ازار پہنا تو آپ کا ازار آپ کے گھٹنوں کو لگ رہا تھا۔

25322

(۲۵۳۲۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَوْضِعُ الإِزَارِ مُسْتَدَقُّ السَّاقِ۔
(٢٥٣٢٣) حضرت ابراہیم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ازار کی جگہ پنڈلی کا باریک حصہ ہے۔

25323

(۲۵۳۲۴) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : الإِزَارُ إِلَی نِصْفِ السَّاقِ ، أَوْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، لاَ خَیْرَ فِیمَا ہُوَ أَسْفَلُ مِنْ ذَلِکَ۔
(٢٥٣٢٤) حضرت انس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ازار، نصف پنڈلی تک ہو یا ٹخنوں تک ہو جو ازار اس سے نیچے ہو اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔

25324

(۲۵۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ الإِزَارَ فَوْقَ نِصْفِ السَّاقِ۔
(٢٥٣٢٥) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ، نصف پنڈلی سے اوپر ازار کو ناپسند کرتے تھے۔

25325

(۲۵۳۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ دَعَا بِشَفْرَۃٍ فَرَفَعَ إِزَارَ رَجُلٍ عَنْ کَعْبَیْہِ ، ثُمَّ قَطَعَ مَا کَانَ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ ، قَالَ : فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی ذَبَاذِبِہِ تَسِیلُ عَلَی عَقِبَیْہِ۔
(٢٥٣٢٦) حضرت حرشہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے استرا منگوایا پھر ایک آدمی کا ازار اس کے ٹخنوں سے اوپر کیا پھر جو اس سے نیچے تھے اس کو کاٹ دیا۔ راوی کہتے ہیں گویا کہ میری آنکھوں کے سامنے وہ منظر ہے کہ کپڑے کے ٹکڑے اس کی ایڑیوں پر گر رہے تھے۔

25326

(۲۵۳۲۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْتَزِرُونَ عَلَی أَنْصَافِ سُوقِہِمْ ، فَذَکَرَ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ ، وَابْنَ عُمَرَ ، وَزَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَالْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ۔
(٢٥٣٢٧) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنی نصف پنڈلیوں پر ازار باندھتے تھے۔ پھر آپ نے حضرت اسامہ بن زید ، حضرت ابن عمر، حضرت زید بن ارقم اور حضرت براء بن عازب کا ذکر فرمایا۔

25327

(۲۵۳۲۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَأْتَزِرُ فَیُرْسِلُ إِزَارَہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ ، حَتَّی تَقَعَ حَاشِیَتُہْمَا عَلَی ظَہْرِ قَدَمَیْہِ ، وَیَرْفَعُہُمَا مِنْ مُؤَخَّرِہِ۔ (ابوداؤد ۴۰۹۳۔ نسائی ۹۶۸۱)
(٢٥٣٢٨) حضرت عکرمہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو ازار باندھتے ہوئے دیکھا۔ چنانچہ وہ اپنا ازار ، اپنے آگے سے لٹکا دیتے تھے ۔ یہاں تک کہ اس کے دونوں کنارے آپ کے قدموں کی پشت پر آجاتے اور (پھر) آپ ان کو پچھلی جانب سے اٹھا لیتے۔

25328

(۲۵۳۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو سُلَیْمَانَ الْمُکْتِبُ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا عَلَیْہِ إِزَارٌ نَجْرَانِیٌّ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَیْہِ۔
(٢٥٣٢٩) حضرت ابو سلیمان مکتب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا کہ آپ (کے جسم) پر نجرانی ازار تھا اور آپ کی پنڈلیوں کے نصف میں تھا۔

25329

(۲۵۳۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ دِہْقَانٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا سَعِیدٍ ، وَابْنَ عُمَرَ أُزْرُہُمَا إِلَی أَنْصَافِ سُوقِہِمَا۔
(٢٥٣٣٠) حضرت موسیٰ بن دہقان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید اور حضرت ابن عمر کو دیکھا۔ ان دونوں حضرات کے ازار، ان کی پنڈلیوں کے نصف تک تھے۔

25330

(۲۵۳۳۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ کَانَ إِزَارُہُ إِلَی نِصْفِ سَاقَیْہِ ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : ہَذِہِ إِزَرَۃُ حَبِیبِی ، یَعْنِی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ترمذی ۱۲۱۔ بزار ۳۵۳)
(٢٥٣٣١) حضرت ایاس بن سلمہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان کا ازار، ان کی نصف پنڈلی تک تھا۔ راوی کہتے ہیں چنانچہ ان سے اس کے بارے میں کہا گیا تو انھوں نے فرمایا : یہ میرے محبوب کا ازار ہے یعنی جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ازار کا طریقہ یہی ہے۔

25331

(۲۵۳۳۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ قَبِیصَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا سُفْیَانُ بْنُ سَہْلٍ ، لاَ تُسْبِلْ ، فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْمُسْبِلِینَ۔ (احمد ۴/۲۴۶۔ ابن حبان ۵۴۴۲)
(٢٥٣٣٢) حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اے سفیان بن سہل ! تو کپڑا نہ لٹکا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کپڑا لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ “

25332

(۲۵۳۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُسَیْرِ بْنِ جَابِرٍ : کَانَ یَکْرَہُ الْخِفَافَ وَالنِّعَالَ الَّتِی لَمْ تُذَکَّ۔
(٢٥٣٣٣) حضرت محمد، حضرت اسیر بن جابر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ ایسے موزوں اور جوتوں کے پہننے کو ناپسند کرتے تھے جن کو صاف نہ کیا گیا ہو۔

25333

(۲۵۳۳۴) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَکْرَہُ الْفِرَائَ الَّتِی لَمْ تُذَکَّ۔
(٢٥٣٣٤) حضرت محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ ایسے چمڑا لگے ہوئے لباس کو ناپسند کرتی تھیں جس کو صاف نہ کیا گیا ہو۔

25334

(۲۵۳۳۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ مِمَّنْ یَکْرَہُ الصَّلاَۃَ فِیمَا لَمْ یُذَکَّ ؛ عُمَرُ ، وَابْنُ عُمَرَ ، وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ ، وَعَائِشَۃُ ، وَأُسَیْرُ بْنُ جَابِرٍ۔
(٢٥٣٣٥) حضرت محمد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جو لوگ صاف نہ کئے ہوئے چمڑے میں نماز کو مکروہ سمجھتے تھے ان میں حضرت عمر ، حضرت ابن عمر ، حضرات عمران بن حصن ، حضرت عائشہ اور حضرت اسیر بن جابر شامل ہیں۔

25335

(۲۵۳۳۶) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ ، قَالَ : کَانَتْ قُمُصُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَثِیَابُہُ مَا بَیْنَ الْکَعْبِ وَالشِّرَاکِ۔
(٢٥٣٣٦) حضرت عمرو بن مہاجر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کی قمیص اور آپ کے کپڑے ٹخنے اور تسمیہ باندھنے کی جگہ کے درمیان ہوتے تھے۔

25336

(۲۵۳۳۷) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الإِسْبَالُ فِی الإِزَارِ ، وَالْقَمِیصِ ، وَالْعِمَامَۃِ ، مَنْ جَرَّ مِنْہَا شَیْئًا خُیَلاَئَ ، لَمْ یَنْظُرِ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (ابوداؤد ۴۰۹۱۔ ابن ماجہ ۳۵۷۶)
(٢٥٣٣٧) حضرت سالم ، اپنے والد کے واسطہ سے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اسبال (کپڑے کو لٹکانا) ازار، قمیص اور عمامہ میں ہوتا ہے۔ جو شخص ان میں سے کسی چیز کو تکبر کی وجہ سے کھینچے گا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ “

25337

(۲۵۳۳۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : جَرُّ الْقَمِیصِ وَالإِزَارِ سَوَائٌ۔
(٢٥٣٣٨) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قمیص اور ازار کو کھینچنا برابر ہے۔

25338

(۲۵۳۳۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ شُعَیْبِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ عِکْرِمَۃَ جَرَّ الْقَمِیصِ وَالإِزَارِ ، فَقَالَ : ہُوَ وَاللَّہِ شَرٌّ وَأَشَرُّ۔
(٢٥٣٣٩) حضرت شعیب بن یسار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے حضرت عکرمہ کے پاس، قمیص اور ازار کو کھینچنے کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : بخدا ! یہ تو شر ہے۔ بڑا شر ہے۔

25339

(۲۵۳۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : کَانَ قَمِیصُہُ فَوْقَ الإِزَارِ ، وَالرِّدَائُ فَوْقَ الْقَمِیصِ۔
(٢٥٣٤٠) حضرت طاؤس کے بارے میں روایت ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کی قمیص ازار سے اوپر ہوتی تھی اور چادر، قمیص سے اوپر ہوتی تھی۔

25340

(۲۵۳۴۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ قَمِیصُہُ إِلَی الْکَعْبِ۔
(٢٥٣٤١) حضرت داؤد بن قیس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کی قمیص کو ٹخنوں تک دیکھا۔

25341

(۲۵۳۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ قَمِیصُہُ عَلَی ظَہْرِ الْقَدَمِ۔
(٢٥٣٤٢) حضرت مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کی قمیص ان کے قدم کی پشت پر ہوتی تھی۔

25342

(۲۵۳۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ قَمِیصَ سَالِمٍ مُشَمَّرًا فَوْقَ الْکَعْبَیْنِ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ کَانَ قَمِیصُہُ ہَکَذَا۔
(٢٥٣٤٣) حضرت محمد بن عمیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم کی قمیص کو ٹخنوں سے اوپر چڑھا دیکھا۔ اور انھوں نے فرمایا : میں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا کہ ان کی قمیص بھی ایسی ہی تھی۔

25343

(۲۵۳۴۴) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : ابْتَاعَ عَلِیٌّ قَمِیصًا سُنْبُلاَنِیًّا بِأَرْبَعَۃِ دَرَاہِمَ ، وَدَعَا الْخَیَّاطَ ، فَمَدَّ کُمَّ الْقَمِیصِ ، وَأَمَرَہُ أَنْ یَقْطَعَ مَا خَلْفَ أَصَابِعِہِ۔
(٢٥٣٤٤) حضرت جعفر، حضرت علی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک خوب لمبی قمیص چار درہم میں خریدی۔ اور آپ نے درزی کو بلایا پھر آپ نے قمیص کی آستین کو کھینچا اور درزی کو حکم دیا کہ جو حصہ آپ کی انگلیوں سے آگے ہے اس کو کاٹ دے۔

25344

(۲۵۳۴۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ الْجُرَیْرِیُّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ دَعَا بِشَفْرَۃٍ لِیَقْطَعَ کُمَّ قَمِیصِ عُتْبَۃَ بْنِ فَرْقَدَ مِنْ أَطْرَافِ أَصَابِعِہِ ، وَکَانَ عَلَیْہِ قَمِیصٌ سُنْبُلاَنِیٌّ ، فَقَالَ : أَنَا أَکْفِیکَہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنِّی أَسْتَحِی أَنْ تَقْطَعَہُ عِنْدَ النَّاسِ ، فَتَرَکَہُ۔
(٢٥٣٤٥) حضرت ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے استرا منگوایا تاکہ آپ عقبہ بن فرقد کی قمیص کی آستین کو ان کی انگلیوں سے کاٹ دیں۔ ان صاحب نے خوب لمبی قمص پہن رکھی تھی۔ اس پر عقبہ نے کہا۔ اے امیر المؤمنین ! میں یہ کام آپ کے بجائے میں خود ہی کرلوں گا۔ مجھے اس بات سے حیا آتی ہے کہ آپ اس کو لوگوں کے سامنے کاٹیں ۔ اس پر حضرت عمر نے اس کو چھوڑ دیا۔

25345

(۲۵۳۴۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا عَلَیْہِ قَمِیصٌ مَدَریٌّ ، أَوْ رَازِقِیٌّ ، إِذَا أَرْسَلَہُ بَلَغَ نِصْفَ سَاقَیْہِ ، وَإِذَا مَدَّہُ لَمْ یُجَاوِزْ ظُفْرَیْہِ۔
(٢٥٣٤٦) حضرت عبداللہ بن ابو الہذیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر ایک پتلی سی قمیص دیکھی۔ جب آپ اس کو چھوڑتے تو یہ آپ کی نصف پنڈلی تک پہنچتی اور جب آپ اس کو کھینچتے تو یہ آپ کے ناخنوں سے متجاوز نہ ہوتی۔

25346

(۲۵۳۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْبُحْتُرِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَکُمُّ قَمِیصِہِ إِلَی الرَّصْغِ۔
(٢٥٣٤٧) حضرت ابو البختری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو دیکھا کہ ان کی قمیص کی آستین کلائی تک پہنچتی تھی۔

25347

(۲۵۳۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مُوسَی الْمُعَلِّمِ، عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ، قَالَ: کَانَ کُمُّ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی الرَّصْغِ۔ (ابوداؤد ۴۰۲۳۔ ترمذی ۱۷۶۵)
(٢٥٣٤٨) حضرت بدیل عقیلی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آستن۔ رصغ تک تھی۔

25348

(۲۵۳۴۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَحْیَی ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو الْعَلاَئِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا یَأْتَزِرُ فَوْقَ السُّرَّۃِ۔
(٢٥٣٤٩) حضرت ابو العلاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو ناف کے اوپر ازار باندھتے ہوئے دیکھا۔

25349

(۲۵۳۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، وَقَدِ اتَّزَرَ فَوْقَ السُّرَّۃِ ، فَجَذَبَہُ حَتَّی جَعَلَہُ أَسْفَلَ مِنْہَا۔
(٢٥٣٥٠) حضرت قدامہ بن موسی، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے پہلو میں نماز پڑھی۔ میں نے ناف کے اوپر ازار باندھ رکھا تھا۔ پس انھوں نے اس کو کھینچا یہاں تک کہ آپ نے اس کو ناف کے نیچے کردیا۔

25350

(۲۵۳۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ؛ أَنَّہُمَا کَانَا یَتَّزِرَانِ إِلَی أَسْفَلَ مِنَ السُّرَّۃِ۔
(٢٥٣٥١) حضرت ہشام، حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات ناف سے نیچے ازار باندھا کرتے تھے۔

25351

(۲۵۳۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَلَنْسُوَۃً بَیْضَائَ مضرَّبۃ۔
(٢٥٣٥٢) حضرت عبداللہ بن سعید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن حسین پر ایک سفید رنگ کی دو تہہ والی بڑی ٹوپی دیکھی۔

25352

(۲۵۳۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ قَلَنْسُوَۃً لَہَا رفٌّ ، کَانَ یَسْتَظِلُّ بِہَا إِذَا طَافَ بِالْبَیْتِ۔
(٢٥٣٥٣) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر پر ایک ایسی ٹوپی دیکھی جس کا چھتا بھی تھا۔ جب آپ بیت اللہ کا طواف کرتے تھے تو اس کے چھتے کے ذریعہ دھوپ سے بچاؤ کرتے تھے۔

25353

(۲۵۳۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ ، رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ قَلَنْسُوَۃً مَکْفُوفَۃً بِثَعَالِبَ ، أَوْ سُمُورٍ۔
(٢٥٣٥٤) حضرت یزید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر ایک ایسی بڑی ٹوپی دیکھی جس کے اطراف میں لومڑی یا نیولے کی کھال سے پیوند کاری تھی۔

25354

(۲۵۳۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الضَّحَّاکِ قَلَنْسُوَۃَ ثَعَالِبَ۔
(٢٥٣٥٥) حضرت اجلح سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک پر لومڑی کی (کھال سے بنی) ٹوپی تھی۔

25355

(۲۵۳۵۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا مُوسَی خَرَجَ مِنَ الْخَلاَئِ ، وَعَلَیْہِ قَلَنْسُوَۃٌ ، فَمَسَحَ عَلَیْہَا۔
(٢٥٣٥٦) حضرت اشعث، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ ، قضاء حاجت سے فارغ ہو کر باہر آئے ، آپ (کے سر) پر ایک بڑی ٹوپی تھی چنانچہ آپ نے اس پر مسح کیا۔

25356

(۲۵۳۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا یَتَّزِرُ ، فَرَأَیْتُ عَلَیْہِ تُبَّانًا۔
(٢٥٣٥٧) حضرت علی بن ربیعہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو ازار باندھتے دیکھا۔ پس میں نے ان (کے جسم) پر جان گیا دیکھا۔

25357

(۲۵۳۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ إِذَا خَرَجَتْ حَاجَّۃً ، أَوْ مُعْتَمِرَۃً أَخْرَجَتْ مَعَہَا عَبِیدَہَا یُرَحِّلُونَ ہَوْدَجَہَا ، فَکَانُوا یُشعرُونَ بِأَرْجُلِہِمْ إِلَی بَطْنِ الْبَغْلَۃِ ، فَأَمَرَتْہُمْ أَنْ یَلْبَسُوا التَّبَّابِینَ۔
(٢٥٣٥٨) حضرت قاسم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ جب حج یا عمرہ کی نیت سے نکلتی تھیں تو اپنے ساتھ اپنے غلام بھی اپنے کجاوہ کو چلانے کے لیے لے جاتی تھیں۔ چنانچہ وہ غلام اپنے پاؤں کے ذریعہ خچر کے پیٹ کو ایڑی مارتے۔ اس پر حضرت عائشہ نے ان کو حکم دیا کہ وہ جانگیے پہنا کریں۔

25358

(۲۵۳۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْہَیْثُمِ قَالَ : قَالَ سَلْمَانُ : نِعْمَ الثَّوْبُ التُّبَّانُ۔
(٢٥٣٥٩) حضرت ابو الہیثم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جان گیا بہترین کپڑا ہے۔

25359

(۲۵۳۶۰) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : رُئِی عَلَی عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ تُبَّانٌ وَہُوَ بِعَرَفَاتٍ۔
(٢٥٣٦٠) حضرت علاء بن حبیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر پر جان گیا دیکھا گیا جب کہ وہ عرفات میں تھے۔

25360

(۲۵۳۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، قَالَ : کَانَ أَبِی یَلْبَس تُبَّانًا تَحْتَ الإِزَار۔
(٢٥٣٦١) حضرت ابن ابی نجیح سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے والد ازار کے نیچے جان گیا پہنا کرتے تھے۔

25361

(۲۵۳۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا صَادِقٍ یَتَّزر ، فَرَأَیْتُ تَحْتَ إِزَارِہِ تُبَّانًا۔
(٢٥٣٦٢) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو صادق کو ازار پہنتے دیکھا ۔ تو میں نے آپ کے ازار کے نیچے جان گیا دیکھا۔

25362

(۲۵۳۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ الْوَالِبِی تُبَّانًا ، قَالَ : کَانَ الشَّیْخُ ، یَعْنِی عَلِیًّا ، یَلْبَسُہُ۔
(٢٥٣٦٣) حضرت طلحہ بن یحییٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ربیعہ والبی پر جان گیا دیکھا۔ راوی کہتے ہیں۔ شیخ یعنی حضرت علی جان گیا پہنا کرتے تھے۔

25363

(۲۵۳۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا کَانَتْ تَأْمُرُ غِلْمَانَہَا بِلُبْسِ التَّبَّابِینَ وَہُمْ مُحْرِمُونَ۔
(٢٥٣٦٤) حضرت عبد الرحمن بن قاسم، اپنے والد سے، حضرت عائشہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے غلاموں کو ۔ جبکہ وہ غلام حالت احرام میں ہوتے تھے۔ جانگیے پہننے کا حکم دیا کرتی تھیں۔

25364

(۲۵۳۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو مُوسَی إِذَا نَامَ لَبِسَ تُبَّانًا ، مَخَافَۃَ أَنْ تَبْدُوَ عَوْرَتُہُ۔
(٢٥٣٦٥) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ جب سونے لگتے تو آپ اس ڈر سے کہ آپ کا ستر ظاہر نہ ہوجائے۔ آپ جان گیا پہنا کرتے تھے۔

25365

(۲۵۳۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی : أَنَ قَطِّعُوا الرّکُبَ، وَانْزُوا عَلَی الْخَیْلِ نَزْوًا ، وَأَلْقُوا الْخِفَافَ ، وَاحتذُوا النِّعَالَ ، وَأَلْقُوا السَّرَاوِیلاَتِ ، وَاتَّزِرُوا ، وَارْمُوا الأَغْرَاضَ، وَعَلَیْکُمْ بِاللِّبْسَۃِ الْمُعَدِّیَۃِ ، وَإِیَّاکُمْ وَہَدْیَ الْعَجَمِ ، فَإِنَّ شَرَّ الْہَدْیِ ، ہَدْیُ الْعَجَمِ۔
(٢٥٣٦٦) حضرت ابو عثمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا :” گھوڑوں کی رکابیں کاٹ دو اور ان پر آہستگی سے سوار ہو، جوتے پہنو اور موزے اتار دو ، شلواروں کی جگہ تہ بند پہنو، نشانے پر یر مارو، کھردرے اور سخت کپڑے پہنو، عجمیوں کی طرح عیش و عشرت مت اختیار کرو، کیونکہ عجمیوں کا طریقہ بدترین طریقہ ہے۔ “

25366

(۲۵۳۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : أَتَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا سَرَاوِیلَ۔
(٢٥٣٦٧) حضرت سوید بن قیس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ نے ہمارے ساتھ پائجامہ کا سودا کیا۔

25367

(۲۵۳۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : خَطَبَنَا عَلِیٌّ بِالْکُوفَۃِ وَعَلَیْہِ سَرَاوِیلُ۔
(٢٥٣٦٨) حضرت معاذ بن علائ، اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : حضرت علی نے ہمیں کوفہ میں خطبہ دیا اور آپ نے پائجامہ پہنا ہوا تھا۔

25368

(۲۵۳۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ أَبِی مَنْصُورٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الشَّعْبِیِّ سَرَاوِیلَ۔
(٢٥٣٦٩) حضرت حفص بن ابی منصور سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی کو پائجامہ پہنے دیکھا۔

25369

(۲۵۳۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیٍّ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ إِذَا کَانَ الشِّتَائُ لَبِسَ سَرَاوِیلَ حِبَرَۃٍ ، وَقَبَائَ حِبَرَۃٍ۔
(٢٥٣٧٠) حضرت مہدی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب سردی کا موسم ہو تو حضرت حسن دھاری دار یمنی پائجامہ اور دھاری دار یمنی قبا پہنتے تھے۔

25370

(۲۵۳۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ، قَالَ: جَائَ کِتَابُ عُمَرَ: أَنْ أَلْقُوا السَّرَاوِیلاَتِ، وَالْبَسُوا الأُزُرَ۔
(٢٥٣٧١) حضرت ابو مجلز سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا خط آیا۔ کہ تم لوگ پائجامے ڈال دو اور ازار پہنو۔

25371

(۲۵۳۷۲) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ ، قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَوْحَی إِلَی إِبْرَاہِیمَ : إِنَّکَ أَکْرَمُ الْخَلْقِ عَلَیَّ ، فَإِذَا صَلَّیْتَ فَلاَ تَری الأَرْضُ عَوْرَتَکَ ، وَاتَّخِذْ سَرَاوِیلاً۔
(٢٥٣٧٢) حضرت ابو عیینہ کے آزاد کردہ غلام حضرت واصل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی کہ آپ مجھے مخلوق میں سے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔ پس جب تم نماز پڑھو تو زمین تمہارے ستر کو نہ دیکھے اور تم پائجامہ بنا لو۔

25372

(۲۵۳۷۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ أَبِی خَلْدَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا الْعَالِیَۃِ عَلَیْہِ سَرَاوِیلُ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ ؟ قَالَ : إِنَّہَا مِنْ لِبَاسِ الرِّجَالِ۔
(٢٥٣٧٣) حضرت ابو خلدہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو العالیہ کو دیکھا اور ان پر پائجامہ تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا۔ تو انھوں نے فرمایا : یہ مردوں کا لباس ہے۔

25373

(۲۵۳۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا ، وَالْبَسُوا مَا لَمْ یُخَالِطْہُ إِسْرَافٌ ، وَلاَ مَخِیلَۃٌ۔ (ابن ماجہ ۳۶۰۵۔ احمد ۲/۱۸۱)
(٢٥٣٧٤) حضرت عمرو بن شعیب، اپنے والد، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کھاؤ، پیو اور صدقہ کرو۔ جب تک لباس میں اسراف اور تکبر نہ ہو تو اس کو پہن لو۔ “

25374

(۲۵۳۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کُلْ مَا شِئْتَ ، وَالْبَسْ مَا شِئْتَ ، مَا أَخْطَأَتْک خُلَّتَانِ : سَرَفٌ ، أَوْ مَخِیلَۃٌ۔
(٢٥٣٧٥) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ جو چاہو تم کھاؤ۔ اور جو چاہو تم پہنو جب تک کہ دو باتیں نہ ہوں۔ فضول خرچی یا تکبر۔

25375

(۲۵۳۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی قَوْلِہِ تَعْالَی : { وَالَّذِینَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ یُسْرِفُوا وَلَمْ یَقْتُرُوا وَکَانَ بَیْنَ ذَلِکَ قَوَامًا } قَالَ : لاَ تُجِیعُہُمْ ، وَلاَ تُعَرِّیہِمْ ، وَلاَ تُنْفِقُ نَفَقَۃً یَقُولُ النَّاسُ : إِنَّک أَسْرَفْتَ فِیہَا۔
(٢٥٣٧٦) حضرت ابراہیم ، ارشاد خداوندی { وَالَّذِینَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ یُسْرِفُوا وَلَمْ یَقْتُرُوا وَکَانَ بَیْنَ ذَلِکَ قَوَامًا } کی تفسیر میں فرماتے ہیں : نہ ان کو بھوکا رکھے اور نہ ان کو لباس سے محروم کرے اور نہ ان پر ایسا خرچ کرتا ہے کہ لوگ کہنے لگیں۔ تم خرچہ میں اسراف کرتے ہو۔

25376

(۲۵۳۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عُثْمَانَ الْحَاطِبِیِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی عَلَی عُثْمَانَ ثَوْبًا قُوہِیًّا۔
(٢٥٣٧٧) حضرت عثمان بن حاطبی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ مجھے اس آدمی نے یہ بات بتائی کہ جس نے حضرت عثمان پر ایک سفید رنگ کا کپڑا دیکھا تھا۔

25377

(۲۵۳۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : خَرَجَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَلَیْہِ قَمِیصٌ مِنْ قَہْزٍ ، وَعَلَیْہِ بُرْدان قِطْرِیَان۔
(٢٥٣٧٨) حضرت ابو رزین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب باہر تشریف لائے اور ان پر ریشم ملے ہوئے سفید کپڑے کی قمیص تھی۔ اور ان پر دو سرخ رنگ کے ٹھکے ہوئے کپڑے کی چادریں تھیں۔

25378

(۲۵۳۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَطَائٍ أَبِی مُحَمَّدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ قَمِیصًا مِنْ ہَذِہِ الْکَرَابِیسِ غَیْرَ غَسِیلٍ۔
(٢٥٣٧٩) حضرت عطاء ابی محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر ان موٹے سوتی کپڑوں سے بنی ہوئی دُھلائی کے بغیر قمیص دیکھی۔

25379

(۲۵۳۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَیمُون أَبِی القَاسِم قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَطَاء قَمِیصًا زُطِّیًّا۔
(٢٥٣٨٠) حضرت میمون ابو القاسم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ پر زطی قمیص دیکھی۔

25380

(۲۵۳۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدٍ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْحَسَنِ قَمِیصًا زَطِیًّا۔
(٢٥٣٨١) حضرت خالد بن ابو العلاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن (کے جسم) پر زطی قمیص دیکھی۔

25381

(۲۵۳۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَیْہِ قَمِیصًا غَلِیظًا۔
(٢٥٣٨٢) حضرت حکم کے بارے میں روایت ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم (کے جسم) پر موٹی قمیص دیکھی۔

25382

(۲۵۳۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ السَّائِبِ الطَّائِفِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ السَّائِبِ بْن أَبِی ہِنْدیۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عُمَرَ ثَوْبَیْنِ قِطْرِیَّیْنِ۔
(٢٥٣٨٣) حضرت محمد بن سائب بن ابی ہندیہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (کے جسم) پر دو قطری (ریشم ملے ہوئے سفید) کپڑے دیکھے۔

25383

(۲۵۳۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُطَیْرِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ ، عَنْ أَبِی النَّوَارِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا اشْتَرَی قَمِیصَیْنِ غَلِیظَیْنِ خیَّر قَنْبر أَحَدَہمَا۔
(٢٥٣٨٤) حضرت ابو النوار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو دو موٹی قمیصیں خریدتے دیکھا۔ ان میں سے ایک کو قنبر نے پسند کیا تھا۔

25384

(۲۵۳۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ ثَوْبَیْنِ قِطْرِیَّیْنِ۔
(٢٥٣٨٥) حضرت علی بن ربیعہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (کے جسم) پر دو قطری (ریشم ملے ہوئے سفید) کپڑے دیکھے۔

25385

(۲۵۳۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ أَسْفَقَ ثِیَابًا، وَأَشْفَقَ قُلُوبًا۔
(٢٥٣٨٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تم سے پہلے لوگ کپڑوں کے اعتبار سے سخت تھے اور دلوں کے اعتبار سے نرم تھے۔

25386

(۲۵۳۸۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ وَعَلَیْہِ ثَوْبَانِ مُمَصَّرَانِ۔
(٢٥٣٨٧) حضرت ابو طلحہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ باہر تشریف لائے اور آپ (کے جسم) پر ہلکی زردی والے دو کپڑے تھے۔

25387

(۲۵۳۸۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَمْ تَجُرُّ الْمَرْأَۃُ مِنْ ذَیْلِہَا ؟ قَالَ : شِبْرًا ، قَالَتْ : إِذًا یَنْکَشِفُ عَنْہُا ؟ قَالَ : فَذِرَاعًا ، لاَ تَزِیدُ عَلَیْہِ۔ (ابوداؤد ۴۱۱۵۔ احمد ۲/۵۵)
(٢٥٣٨٨) حضرت ام سلمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : عورت اپنے دامن کو کتنا لمبا کرسکتی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ایک بالشت “ سائلہ نے کہا۔ تب تو عورت کا جسم ظاہر ہوگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پھر ایک ہاتھ ، اس سے زیادہ نہ کرے۔ “

25388

(۲۵۳۸۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ ، عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ ، عنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رُخِّصَ لَہُنَّ فِی الذَّیْلِ شِبْرًا ، فَکُنَّ یَأْتِینَنَا فَنَذْرَعُ لَہُنَّ بِالْقَصَبِ ذِرَاعًا۔ (ابوداؤد ۴۱۱۶۔ احمد ۲/۱۸)
(٢٥٣٨٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات کو دامن میں ایک بالشت کی جازت دی گئی تھی۔ پس وہ ہمارے پاس آتیں اور ہم کانے کے ذریعہ سے ان کے لیے ایک ذراع ماپ دیتے۔

25389

(۲۵۳۹۰) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَبَّرَ لِفَاطِمَۃَ شِبْرًا ، ثُمَّ قَالَ : ہَذَا قَدْرُ ذَیْلِکِ۔
(٢٥٣٩٠) حضرت حسن سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ کے لیے ایک بالشت ناپ دی اور فرمایا : ” یہ تمہارے دامن کی مقدار ہے۔ “

25390

(۲۵۳۹۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُہَزِّمِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِفَاطِمَۃَ ، أَوْ لأُمِّ سَلَمَۃَ : ذَیْلُکِ ذِرَاعٌ۔ (ابن ماجہ ۳۵۸۳۔ احمد ۲/۲۶۳)
(٢٥٣٩١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ یا حضرت ام سلمہ سے فرمایا : ” تمہارا دامن ایک ہاتھ ہے۔ “

25391

(۲۵۳۹۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : کَانَ یُؤْمَرُ أَنْ تَجْعَلَ الْمَرْأَۃُ ذَیْلَہَا ذِرَاعًا۔
(٢٥٣٩٢) حضرت اسماعیل بن ابو خالد، حضرت یونس بن ابو خالد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کا حکم دیتے تھے کہ عورت اپنا دامن ایک ہاتھ بنائے۔

25392

(۲۵۳۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ: کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بَأْسًا بِصُوفِ الْمَیْتَۃِ ، وَشَعْرِ الْوَبَرِ۔
(٢٥٣٩٣) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ مردار کی اون اور اونٹ کے بالوں میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25393

(۲۵۳۹۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، عَنْ حَمَّادٍ فِی صُوفِ الْمَیْتَۃِ : إِذَا غُسِلَ فَہُوَ ذَکَاتُہُ۔
(٢٥٣٩٤) حضرت عبد الخالق ، حضرت حماد سے مردار کی اون کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ اس کو جب دھویا جائے تو یہی اس کی پاکی ہے۔

25394

(۲۵۳۹۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرَیَانِ بَأْسًا بِصُوفِ الْمَیْتَۃِ أَنْ یُنْتَفَعَ بِہِ ، وَقَالَ الْحَسَنُ : یُغْسَلُ۔
(٢٥٣٩٥) حضرت ہشام ، حضرت حسن اور حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات مردار کی اون سے نفع حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ اور حضرت حسن فرماتے ہیں۔ اس کو دھویا جائے گا۔

25395

(۲۵۳۹۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بِالصُّوفِ ،وَالشَّعْرِ ، وَالْمِرْعِزَّی ، وَالْوَبَرِ بَأْسًا ، إِنَّمَا کَانُوا یَکْرَہُونَ الصَّلاَۃَ فِی الْجِلْدِ۔
(٢٥٣٩٦) حضرت محمد سے روایت ہے کہ پہلے حضرات اون ، بال ، بھیڑ کے بالوں کے نیچے والے رواں اور اونٹ کے بالوں میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ وہ صرف چمڑے میں نماز کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25396

(۲۵۳۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ فِی الرِّیشِ ، وَالْعَقِبِ ، وَالصُّوفِ ، وَالْعِظَامِ مِنَ الْمَیْتَۃِ ، قَالَ : إِذَا غُسِلَ فَہُوَ طَہُورُہُ۔
(٢٥٣٩٧) حضرت حماد، حضرت ابراہیم سے مردار کے بال، پٹھے، اون اور ہڈیوں کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جب ان کو دھویا جائے تو یہی ان کی طہارت ہے۔

25397

(۲۵۳۹۸) حَدَّثَنَا ہُشَیمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ بَنَاتِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ کُنَّ یَلْبَسْنَ الْقُمُصَ ، فَإِذَا بَلَغْنَ وَتَزَوَّجْنَ ، یَلْبِسْنَ الدُّرُوعَ۔
(٢٥٣٩٨) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ حضرت حسین بن علی کی بیٹیاں (خالی) قمیص پہنا کرتی تھیں۔ پھر جب وہ بالغ اور شادی شدہ ہوگئیں تو پھر وہ عورتوں کی کُرتی (بھی) پہنا کرتی تھیں۔

25398

(۲۵۳۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِرِیشِ الْمَیْتَۃِ۔
(٢٥٣٩٩) حضرت حماد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مردار کے بالوں (کے استعمال میں) کوئی حرج نہیں ہے۔

25399

(۲۵۴۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ وَکَانَ لَہُ کِسَائٌ فَدَکِیٌّ یَخُلُّہُ عَلَیْہِ إِذَا رَکِبَ ، وَنَلْبَسُہُ أَنَا وَہُوَ إِذَا نَزَلْنَا ، وَہُوَ الْکِسَائُ الَّذِی عَیَّرَتْہُ بِہِ ہَوَازِنُ ، قَالُوا : ذَا الْخَلاَلُ نُبَایع بَعْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(٢٥٤٠٠) حضرت رافع بن ابی رافع سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر کو دیکھا کہ آپ کے پاس ایک مقام فدک کی چادر تھی۔ جب آپ سوار ہوتے تو آپ اس کو سمیٹ کر پن لگا لیتے اور جب ہم اترتے تو میں اور آپ اس کو پہن لیتے۔ یہی وہ چادر ہے جس کا طعنہ آپ کو ہوازن نے دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ہم ذا الخلال کی بیعت کریں ؟

25400

(۲۵۴۰۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حَجَّ أَبُو مُوسَی عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ مُلَبَّدًا رَأْسُہُ ، عَلَیْہِ عَبَائَۃٌ لَہُ۔
(٢٥٤٠١) حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے سُرخ رنگ کے اونٹ پر حج کیا جس کے سر (کے بالوں) کو چپکایا ہوا تھا۔ آپ پر آپ کی گون تھی۔

25401

(۲۵۴۰۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَتْ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَکْسِیَۃٌ تُسَمَّی الْمُرُوطَ غَیْرُ وَاسِعَۃٍ وَاللَّہِ ، وَلاَ لَیِّنَۃٍ۔
(٢٥٤٠٢) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواجِ مطہرات کے پاس چادریں تھیں جن کو مروط کہا جاتا تھا۔ وہ نہ تو بہت زیادہ چوڑی تھیں۔ بخدا۔۔۔ اور نہ ہی نرم تھیں۔

25402

(۲۵۴۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ فَأَخْرَجَتْ إِلَیَّ إِزَارًا غَلِیظًا مِنَ الَّتِی تُصْنَعُ بِالْیَمَنِ ، وَکِسَائً مِنْ ہَذِہِ الأَکْسِیَۃِ الَّتِی تَدْعُونَہَا الْمُلَبَّدَۃَ ، فَأَقْسَمَتْ : لَقُبِضَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِمَا۔ (بخاری ۳۱۰۸۔ مسلم ۳۵)
(٢٥٤٠٣) حضرت ابو بردہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے مجھے ایک موٹا ازار ۔۔۔جو یمن میں بنائے جاتے ہیں۔ اور ان چادروں میں سے ایک چادر ۔۔۔جن کو تم ملبدہ کہتے ہیں ۔۔۔ نکال کر دکھائی اور آپ نے قسم کھا کر کہا۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح مبارک ان دو کپڑوں میں قبض ہوئی ہے۔

25403

(۲۵۴۰۴) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : فَقَالَ لِی : یَا بُنَیَّ ، لَوْ شَہِدْتنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَائُ ، لَحَسِبْتَ أَنَّ رِیِحَنَا رِیحُ الضَّأْنِ۔ (ابوداؤد ۴۰۳۰۔ ترمذی ۲۴۷۹)
(٢٥٤٠٤) حضرت ابو بردہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے مجھے کہا۔ اے میرے بیٹے ! اگر تم ہمارے ساتھ اس وقت ہوتے جبکہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمیں سورج کی حرارت پہنچتی تو تم یہ گمان کرتے کہ ہمارے (پسینہ کی) بو، بھیڑ کی بُو کی طرح ہے۔

25404

(۲۵۴۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ خِرَاشٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا ذَرٍّ وَکَانَ یَجْلِسُ عَلَی قِطْعَۃِ الْمِسْحِ وَالْجُوَالِقِ۔
(٢٥٤٠٥) حضرت عبداللہ بن خراش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ذر کو دیکھا وہ بالوں کے کمبل اور بوری پر بیٹھے ہوئے تھے۔

25405

(۲۵۴۰۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عَبَّادٍ بْنِ عَبَّادٍ الْمَازِنِیِّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : قرَسَ أَصْحَابَ ابْنِ مَسْعُودٍ الْبَرْدُ ، قَالَ: فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَسْتَحْیِی أَنْ یَجِیئَ فِی الْکِسَائِ الدَّونِ، أَوِ الثَّوْبِ الدَّونِ، قَالَ فَأَصْبَحَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِی عَبَائَۃ ، ثُمَّ أَصْبَحَ فِیہَا ، ثُمَّ أَصْبَحَ فِیہَا فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَتَرَاجَعُونَ۔
(٢٥٤٠٦) حضرت ابو مجلز سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود کے ساتھ سخت سردی میں مبتلا ہو گئے۔۔۔ راوی کہتے ہیں ۔۔۔لیکن (ان میں سے بعض) آدمی اس بات میں حیا کرتے تھے کہ وہ پرانے کپڑے میں یا پرانی چادر میں آئے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس حضرت ابو عبد الرحمن ایک صبح ایک شال میں آئے پھر دوبارہ اسی شال میں آئے پھر تیسرے دن بھی اسی شال میں آئے اس پر لوگوں میں بھی عاجزی آنے لگی۔

25406

(۲۵۴۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ ، عَنْ سَلْمَانَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لَہُ حُبًا مِنْ عَبَائٍ، وَہُوَ أَمِیرُ النَّاسِ۔
(٢٥٤٠٧) حضرت عبادہ بن نسی سے حضرت سلمان کے بارے میں روایت ہے کہ ان کے پاس سرین کے بل بیٹھ کر رانوں کو باندھنے کے لیے گون کے ٹکڑے تھے۔ جبکہ وہ لوگوں کے امیر تھے۔

25407

(۲۵۴۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ عِیسَی بْنُ مَرْیَمَ یَلْبَسُ الشَّعْرَ۔
(٢٥٤٠٨) حضرت عبید بن عمیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ بن مریم بال (کا لباس) پہنا کرتے تھے۔

25408

(۲۵۴۰۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ سَعِید ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَلْبَسَ الرَّجُلُ الثَّوْبَ بِخَمْسِینَ دِرْہَمًا ، یَعْنِی الطَّیْلَسَانَ۔
(٢٥٤٠٩) حضرت مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم اس بات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ آدمی پچاس درہم کا کپڑا پہنے ۔۔۔یعنی شال ۔

25409

(۲۵۴۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یُغَالِی بِثَوْبٍ، إِلاَّ بِطَیْلَسَانَ۔
(٢٥٤١٠) حضرت ابراہیم بن محمد، اپنے والد سے حضرت مسروق کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ شال کے علاوہ کسی کپڑے کو مہنگا نہیں خریدتے تھے۔

25410

(۲۵۴۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ لِتَمِیمٍ رِدَائٌ اشْتَرَاہُ بِأَلْفٍ ، یُصَلِّی فِیہِ۔
(٢٥٤١١) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت تمیم کے پاس ایک چادر تھی جو انھوں نے ایک ہزار میں خریدی تھی اور وہ اس میں نماز پڑھا کرتے تھے۔

25411

(۲۵۴۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَکْسُو الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّد صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الحلۃ بِتِسْعِ مِئَۃٍ۔
(٢٥٤١٢) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک آدمی کو نو سو کا ایک جوڑا پہناتے تھے۔

25412

(۲۵۴۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْن الْمُنْتَشِرِ ، قَالَ : کَانَ مَسْرُوقٌ لاَ یُغَالِی بِثَوْبٍ ، إِلاَّ بِطَیْلَسَانَ۔
(٢٥٤١٣) حضرت ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسروق کسی کپڑے کو مہنگا نہیں لیتے تھے مگر شال کو۔

25413

(۲۵۴۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، قَالَ : کَانَ مَسْرُوقٌ یَلْبَسُ الْکَتَّانَ تَحْتَ الْقُطْنِ۔
(٢٥٤١٤) حضرت ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسروق اونی کپڑے کے نیچے سوتی کپڑا پہنا کرتے تھے۔

25414

(۲۵۴۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : قُلْتُ لاِبْنِ سِیرِینَ : مَا کَانَ لِبَاسُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؟ قَالَ : مِثْلَ ثَوْبَیَّ ہَذَیْنِ ، وَعَلَیْہِ ثَوْبَانِ کَتَّانٍ مُمَشَّقَانِ ، فَتَمَخَّطَ مَرَّۃً ، فَقَالَ : بَخٍ ، بَخٍ ، یَتَمَخَّطُ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فِی الْکَتَّانِ۔
(٢٥٤١٥) حضرت قرہ بن خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین سے پوچھا۔ حضرت ابوہریرہ کا لباس کیا ہوتا تھا ؟ ابن سیرین نے فرمایا : میرے ان دو کپڑوں کی طرح۔ اور ان پر (اس وقت) دو گیرو رنگ کے سوتی کپڑے تھے۔ پس ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ نے تھوک پھینکا پھر فرمایا : واہ ، واہ، ابوہریرہ تو سوتی کپڑے میں تھوکتا ہے۔

25415

(۲۵۴۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِالْیُمْنَی ، وَإِذَا خَلَعَ فَلْیَبْدَأْ بِالْیُسْرَی۔ (مسلم ۱۶۶۰۔ احمد ۲/۲۳۳)
(٢٥٤١٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی شخص جُوتے پہنے تو اس کو دائیں (پاؤں) سے ابتدا کرنی چاہیے اور جب (جوتا) اتارے تو اس کو بائیں (پاؤں) سے ابتدا کرنی چاہیے۔ “

25416

(۲۵۴۱۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ اللَّیْثِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّہُ کَانَ إِذَا انْتَعَلَ بَدَأَ بِالْیُمْنَی، وَإِذَا خَلَعَ بَدَأَ بِالْیُسْرَی۔
(٢٥٤١٧) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ جب جُوتا پہنتے تو دائیں سے شروع کرتے اور جب اتارتے تو بائیں سے شروع کرتے۔

25417

(۲۵۴۱۸) حَدَّثَنَا الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحِبُّ إِذَا لَبِسَ ، أَنْ یَبْدَأَ بِالْیُمْنَی ، وَإِذَا خَلَعَ أَنْ یَبْدَأَ بِالْیُسْرَی۔
(٢٥٤١٨) حضرت ایوب، حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات اچھا سمجھتے تھے۔ کہ جب (جوتا) پہنے تو دائیں (پاؤں) سے شروع کرے اور جب (جوتا) اتارے تو بائیں (پاؤں) سے شروع کرے۔

25418

(۲۵۴۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إِذَا لَبِسْتَ فَابْدَأْ بِالْیُمْنَی ، وَإِذَا خَلَعْتَ فَابْدَأْ بِالْیُسْرَی۔
(٢٥٤١٩) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب تم (جوتا) پہنو تو تم دائیں (پاؤں) سے شروع کرو۔ اور جب تم (جُوتا) اُتارو تو بائیں (پاؤں) سے شروع کرو۔

25419

(۲۵۴۲۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنِ ابْنِ عَمٍّ لِعُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ عُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ یَبْدَأُ فَیَخْلَعُ الْیُسْرَی ، ثُمَّ یَخْلَعُ الْیُمْنَی فَیَجْعَلُہَا عَلَی الْیُسْرَی۔
(٢٥٤٢٠) حضرت عبیدبن عمیر کے چچا زاد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبید ابن عمیر (جوتا اتارنا) شروع کرتے تو آپ بایاں (پاؤں) نکالتے پھر آپ دایاں (پاؤں) نکالتے اور اس کو بائیں پر رکھتے۔

25420

(۲۵۴۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَمْشِ أَحَدُکُمْ فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ ، وَلاَ فِی خُفٍّ وَاحِدَۃٍ ، لِیَخْلَعْہُمَا جَمِیعًا ، أَوْ لِیَمْشِ فِیہِمَا جَمِیعًا۔ (بخاری ۵۸۵۵۔ مسلم ۱۶۶۰)
(٢٥٤٢١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم میں سے کوئی شخص ایک جُوتے میں نہ چلے اور نہ ہی ایک موزے میں چلے۔ یا تو دونوں کو اتار دے (اور چلے) یا دونوں پہن کر چلے۔ “

25421

(۲۵۴۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ إِلَیْنَا یَضْرِبُ بِیَدِہِ عَلَی جَبْہَتِہِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّکُمْ تُحَدِّثُونَ أَنِّی أَکْذِبُ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَشْہَدُ لَسَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِکُمْ فَلاَ یَمْشِی فِی الأُخْرَی حَتَّی یُصْلِحَہَا۔ (بخاری ۹۵۶۔ مسلم ۶۹)
(٢٥٤٢٢) حضرت ابو رزین، حضرت ابوہریرہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ہماری طرف اس حالت میں تشریف لائے کہ آپ اپنا ہاتھ پیشانی پر مار رہے تھے اور فرمایا : تم لوگ یہ باتیں کرتے ہو کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولتا ہوں۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کہتے ہوئے سُنا ہے کہ ” جب تم میں سے کسی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ دوسرے جوتے میں نہ چلے یہاں تک کہ اس (ٹوٹے تسمہ والے) کو ٹھیک کرلے۔ “

25422

(۲۵۴۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ فِی الَّذِی یَمْشِی فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ ، قَالَ : یَکْرَہُونَہُ ، وَیَقُولُونَ : لاَ ، وَلاَ خُطْوَۃً۔
(٢٥٤٢٣) حضرت ابن عون، حضرت محمد سے اس آدمی کے بارے میں جو ایک جوتے میں چلتا ہے۔ روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : پہلے لوگ اس کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے ۔ نہ چلے اور ایک قدم بھی نہ چلے ۔

25423

(۲۵۴۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بن طَہْمَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لاَ تَمْشِ فِی النَّعْلِ الْوَاحِدَۃِ۔
(٢٥٤٢٤) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تم اکیلے جُوتے میں ہرگز نہ چلو۔

25424

(۲۵۴۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِکُمْ ، فَلاَ یَمْشِی فِی النَّعْلِ الْوَاحِدَۃِ۔
(٢٥٤٢٥) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب تم میں سے کسی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ اکیلے جُوتے میں نہ چلے۔

25425

(۲۵۴۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِی ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ انْقَطَعَ شِسْعُہُ ، فَخَلَعَ نَعْلَہُ حَتَّی أَصْلَحَہُ۔
(٢٥٤٢٦) حضرت عبد الملک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو دیکھا کہ ان کا تسمہ ٹوٹ گیا تو انھوں نے اپنے جُوتے اتار دئیے یہاں تک کہ انھوں نے اس (ٹوٹے ہوئے جوتے کو) درست کرلیا۔

25426

(۲۵۴۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا یَمْشِی فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ بِالْمَدَائِنِ ، کَانَ یُصْلِحُ شِسْعَہُ۔
(٢٥٤٢٧) قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو مقام مدائن میں اکیلے جوتے میں چلتے دیکھا۔ اور وہ اپنا تسمہ ٹھیک کر رہے تھے۔

25427

(۲۵۴۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَمْشِیَ فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُہُ ، مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یُصْلِحَ شِسْعَہُ۔
(٢٥٤٢٨) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ جب تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ اکیلے جُوتے میں چلنے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ اتنی دیر جتنی دیر میں اپنے تسمہ کو درست کرے۔

25428

(۲۵۴۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ عَائِشَۃَ کَانَتْ تَمْشِی فِی خُفٍّ وَاحِدَۃٍ ، وَتَقُولُ : لأَحنِقَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ۔
(٢٥٤٢٩) حضرت عبد الرحمن بن قاسم ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ ایک موزے میں چلا کرتی تھیں اور کہتی تھیں۔ میں ضرور بالضرور ابوہریرہ کو غصہ دلاؤں گی۔

25429

(۲۵۴۳۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ رَأَی سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یَمْشِی فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ۔
(٢٥٤٣٠) حضرت شعبہ، حضرت زید بن محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو ایک جوتے میں چلتے ہوئے دیکھا۔

25430

(۲۵۴۳۱) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بن مُعَاذٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: ذُکِرَ عِنْدَ مُحَمَّدٍ انْتِعَالُ الرَّجُلِ قَائِمًا، فَقَالَ: لاَ أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٥٤٣١) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد کے پاس آدمی کے کھڑے ہونے کی حالت میں جوتا پہننے کا ذکر کاُ گیا تو انھوں نے فرمایا : مجھے اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔

25431

(۲۵۴۳۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُقْبَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ إِبْرَاہِیمَ یُدْخِلُ رِجْلَیْہِ فِی نَعْلَیْہِ وَہُوَ قَائِمٌ۔
(٢٥٤٣٢) حضرت عقبہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کو اپنے جوتوں میں پاؤں داخل کرتے دیکھا جبکہ وہ کھڑے ہوئے تھے۔

25432

(۲۵۴۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ سُفیَان ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ یَحیَی بن وَثَّاب یَنْتَعِلُ قَائِمًا۔
(٢٥٤٣٣) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یحییٰ بن وثاب کو کھڑے ہونے کی حالت میں جوتے پہنتے دیکھا۔

25433

(۲۵۴۳۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ یَنْتَعِلُ قَائِمًا۔
(٢٥٤٣٤) حضرت عمرو سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو کھڑے ہونے کی حالت میں جوتے پہنتے دیکھا۔

25434

(۲۵۴۳۵) بَلَّغَنِی عَن حَفْصٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ عَلِیًّا انْتَعَلَ قَائِمًا۔
(٢٥٤٣٥) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی نے کھڑے ہونے کی حالت میں جوتے پہنے۔

25435

(۲۵۴۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّہُ کُرِہَ أَنْ یَنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا۔ (ابن ماجہ ۳۶۱۸)
(٢٥٤٣٦) حضرت ابو صالح، حضرت ابوہریرہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ آدمی کھڑے ہونے کی حالت میں جوتے پہنے۔

25436

(۲۵۴۳۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ نَعْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لَہَا قِبَالاَنِ ، وَنَعْلُ أَبِی بَکْرٍ ، وَعُمَرَ۔ (ترمذی ۸۶۔ بزار ۲۹۶۱)
(٢٥٤٣٧) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جوتے کے دو تسمے تھے۔ اور حضرت ابوبکر ، حضرت عمر کے جوتے بھی ایسے تھے ۔

25437

(۲۵۴۳۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ لِنَعْلِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قِبَالاَنِ۔ (ابن ماجہ ۳۶۱۵۔ احمد ۳/۱۲۲)
(٢٥٤٣٨) حضرت قتادہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جُوتے کے دو تسمے تھے۔

25438

(۲۵۴۳۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَعْلَ ابْنِ عُمَرَ لَہَا قِبَالاَنِ۔
(٢٥٤٣٩) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کے جوتے کو دیکھا اس کے دو تسمے تھے۔

25439

(۲۵۴۴۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ جَابِر، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: کَانَ حَذْوُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُخَصَّرَتَیْنِ مُعَقِّبَتَیْنِ۔ (ابن سعد ۴۷۸)
(٢٥٤٤٠) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جُوتے درمیان سے تنگ اور بڑی ایڑی والے تھے۔

25440

(۲۵۴۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : کَانَتْ نَعْلُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَہَا شِرَاکَانِ ، قِبَالاَنِ ، مُثْنِیٌّ شِرَاکُہُمَا۔ (ترمذی ۷۶۔ ابن سعد ۴۷۸)
(٢٥٤٤١) حضرت عبداللہ بن حارث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جوتے کے دو تسمے تھے۔

25441

(۲۵۴۴۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ نَعْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمَدِینَۃِ مُخَصَّرَۃً ، مُلَسَّنَۃً ، لَہَا عَقِبٌ خَارِجٌ۔ (ابن سعد ۴۷۸)
(٢٥٤٤٢) حضرت یزید بن ابی زیاد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جوتے مبارک مدینہ میں دیکھے وہ درمیان میں سے تنگ ، زبان کی طرح باریک اور پیچھے سے باہر نکلے ہوئے تھے۔

25442

(۲۵۴۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ؛ سَمِعَ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی رَیْحَانَۃُ ؛ أَنَّ أَہْلَہَا أَرْسَلُوہَا وَمَعَہَا صَبِیٌّ عَلَیْہِ أَجْرَاسٌ ، فَقَالَ : أَخْبِرِی أَہْلَکِ أَنَّ ہَذَا یَتْبَعُہُ الشَّیْطَانُ۔
(٢٥٤٤٣) حضرت ریحانہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے گھر والوں نے انھیں اور ان کے ہمراہ ایک بچے کو بھیجا جس پر گھنٹیاں تھیں۔ تو انھوں نے فرمایا : تم اپنے گھرو الوں کو بتادو کہ ان کے پیچھے شیطان ہوتا ہے۔

25443

(۲۵۴۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی لَیْلَی وَمَعِیَ تِبْرٌ ، فَقَالَ : أَتُرِیدُ أَنْ تُحَلِّیَ بِہِ مُصْحَفًا ؟ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : تُحَلِّیَ بِہِ سَیْفًا ؟ قَالَ : قُلْتُ : أُحَلِّیَ بِہِ ابْنَتِی ، قَالَ : ہَلْ عَسَیْتَ أَنْ تَجْعَلَہَا أَجْرَاسًا ؟ فَإِنَّہَا تُکْرَہُ۔
(٢٥٤٤٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کے پاس حاضر ہوا۔ جبکہ میرے پاس پتری تھی۔ انھوں نے پوچھا : کیا تم اس کے ذریعہ مصحف شریف کو مزین کرنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں۔ پھر انھوں نے پوچھا : کیا تم اس کے ذریعہ تلوار کو مُحلّٰی کرنا چاہتے ہو ؟ راوی کہتے ہیں۔ میں نے کہا : میں اس کے ذریعہ اپنی بچی کا زیور بنانا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا۔ کیا تم اس کے ذریعہ گھنٹیاں بنانا چاہتے ہو ؟ یہ تو مکروہ ہے۔

25444

(۲۵۴۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَنَشٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ وَأُتِیَ بِصَبِیٍّ عَلَیْہِ أَوْضَاحٌ ، فَجَعَلَ یُہَازِلُہُ۔
(٢٥٤٤٥) حضرت عبداللہ بن حنش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا جس کو پازیب پہنایا ہوا تھا۔ تو آپ نے اس سے مذاق کرنا شروع کردیا۔

25445

(۲۵۴۴۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أُدْخِلَتْ عَلَی عَائِشَۃَ صَبِیَّۃٌ عَلَیْہَا جَلاَجِلُ ، فَقَالَتْ : مَا لِی أَرَاکِ مُنَفِّرَۃَ الْمَلاَئِکَۃِ ؟ أَخْرِجُوہَا عَنِّی۔
(٢٥٤٤٦) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ کے پاس ایک بچی آئی جس نے گھونگھرو پہنے ہوئے تھے ۔ حضرت عائشہ نے فرمایا : مجھے کیا ہوا کہ میں تمہیں فرشتوں کو نفرت دلانے والی دیکھ رہی ہوں۔ اس کو میرے پاس سے نکال دو ۔

25446

(۲۵۴۴۷) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : نُبِّئْتُ أَنَّ مُحَمَّدًا کَانَ یَقْطَعُ الْجَلاَجِلَ الَّتِی تَکُونُ عَلَی الصِّبْیَانِ۔
(٢٥٤٤٧) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات بتائی گئی کہ حضرت محمد ان گھونگروں کو کاٹ دیتے تھے جو بچوں کو پہنائے ہوتے تھے۔

25447

(۲۵۴۴۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : حَلَّی إِبْرَاہِیمُ بِنْتَیْنِ لَہُ صَغِیرَتَیْنِ جَلاَجِلَ مِنْ ذَہَبٍ یُصَوِّتْنَ۔
(٢٥٤٤٨) حضرت مغیر ہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اپنی دو چھوٹی بیٹیوں کو آواز کرنے والے گھونگرو پہنائے۔

25448

(۲۵۴۴۹) حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا ، عَنْ حَفْصٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَرَأَیْتُ ابْنَتَیْنِ لَہُ ، وَعَلَیْہِمَا أَوْضَاحٌ۔
(٢٥٤٤٩) حضرت طلحہ بن یحییٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن عبد العزیز کے پاس گیا تو میں نے ان کی دو بیٹیاں دیکھیں۔ دونوں نے پازیب پہنے ہوئے تھے۔

25449

(۲۵۴۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُسَاوِرٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ (احمد ۴/۳۰۷۔ ابن سعد ۴۵۵)
(٢٥٤٥٠) حضرت جعفر بن عمرو بن حریث، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ نے سیاہ عمامہ پہنا ہوا تھا۔

25450

(۲۵۴۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ عِمَامَۃً سَوْدَائَ یَوْمَ قُتِلَ عُثْمَانُ۔
(٢٥٤٥١) حضرت ابو جعفر انصاری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جس دن حضرت عثمان قتل ہوئے اس دن میں نے حضرت علی پر سیاہ عمامہ دیکھا۔

25451

(۲۵۴۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّۃَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ (ترمذی ۱۷۳۵۔ ابوداؤد ۴۰۷۳)
(٢٥٤٥٢) حضرت جابر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ عمامہ تھا۔

25452

(۲۵۴۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الْعَنْبَسِ عَمْرُو بْنُ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ عِمَامَۃً سَوْدَائَ ، قَدْ أَرْخَی طَرَفَہَا مِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٥٤٥٣) حضرت عمرو بن مروان، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر سیاہ رنگ عمامہ دیکھا ۔ آپ نے اس کا کنارہ اپنے پیچھے گرایا ہوا تھا۔

25453

(۲۵۴۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْفَضْلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَتْ عِمَامَۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٥٤) حضرت حسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمامہ مبارک سیاہ رنگ کا تھا۔

25454

(۲۵۴۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَنَسٍ عِمَامَۃً سَوْدَائَ عَلَی غَیْرِ قَلَنْسُوَۃٍ ، قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٥٤٥٥) حضرت سلمہ بن وردان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس پر بغیر ٹوپی کے سیاہ عمامہ دیکھا۔ آپ نے اس کو پیچھے لٹکایا ہو اتھا۔

25455

(۲۵۴۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمُ بن مُحَمَّد ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ اعْتَمَّ بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ ، قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ خَلْفِہِ نَحْوًا مِنْ ذِرَاعٍ۔
(٢٥٤٥٦) حضرت عاصم بن محمد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر کو دیکھا کہ آپ نے سیاہ رنگ کا عمامہ باندھا ہو اتھا۔ اور اس کو ایک ہاتھ کی مقدار اپنے پیچھے چھوڑا ہوا تھا۔

25456

(۲۵۴۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی عُبَیْدۃ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٥٧) حضرت عثمان بن ابن ہند سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو عبیدہ پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25457

(۲۵۴۵۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ مِلْحَانَ بْنِ ثَرْوَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَمَّارٍ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٥٨) حضرت ملحان بن ثروان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25458

(۲۵۴۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا دِینَارُ أَبُو عُمَر ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْحَسَنِ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٥٩) حضرت ابو عمر دینار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25459

(۲۵۴۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی عَلِیًّا قَدِ اعْتَمَّ بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ ، قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٥٤٦٠) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے یہ بات بتائی ہے جس نے (خود) حضرت علی کو سیاہ رنگ کا عمامہ باندھے ہوئے دیکھا۔ آپ نے وہ عمامہ اپنے آگے اور اپنے پیچھے لٹکایا ہوا تھا۔

25460

(۲۵۴۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِی صَخْرَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عِصَابَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦١) حضرت ابو صخرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن یزید پر سیاہ رنگ کی پٹی دیکھی۔

25461

(۲۵۴۶۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ یَعْقُوبَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَانَتْ عِمَامَۃُ جِبْرِیلَ یَوْمَ غَرِقَ فِرْعَوْنُ سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٢) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جس دن فرعون غرق ہوا اس دن حضرت جبرائیل کی پگڑی سیاہ رنگ کی تھی۔

25462

(۲۵۴۶۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٣) حضرت عبد الواحد بن ایمن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن الحنفیہ پر سیاہ عمامہ دیکھا۔

25463

(۲۵۴۶۴) حَدَّثَنَا الْبَکْرَاوِیُّ ، عَنْ أَبِی عِیسَی ، عَنْ أَبِیہِ زِیَادٍ ، قَالَ : قَدِمَ شَیْخٌ ، یُقَالَ لَہُ : سَالِمٌ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَبِی الدَّرْدَائِ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٤) حضرت زیاد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک شیخ تشریف لائے جن کو سالم کہا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا میں نے حضرت ابو الدرداء پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا ہے۔

25464

(۲۵۴۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الأَسْوَدِ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٥) حضرت اسماعیل بن ابی خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25465

(۲۵۴۶۶) حَدَّثَنَا عُبَیْد اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَیْہِ شِقۃ سَوْدَائَ۔ (ابن ماجہ ۳۵۸۶)
(٢٥٤٦٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں یوم الفتح کو داخل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ رنگ کا کپڑا تھا۔

25466

(۲۵۴۶۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَزَنٌ الْخَثْعَمِیُّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْبَرَائِ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٧) حضرت حزن خثعمی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرات برائ پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25467

(۲۵۴۶۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٨) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد الرحمن بن عوف پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25468

(۲۵۴۶۹) حَدَّثَنَا مَعَنٌ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ یُونُسَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی وَاثِلَۃَ عِمَامَۃً سَوْدَائَ۔
(٢٥٤٦٩) حضرت حسین بن یونس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت واثلہ پر سیاہ رنگ کا عمامہ دیکھا۔

25469

(۲۵۴۷۰) حَدَّثَنَا شَاذَانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ : خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔
(٢٥٤٧٠) حضرت ابو رزین سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی نے ہمیں جمعہ کے دن خطبہ دیا اور آپ پر سیاہ رنگ کا عمامہ تھا۔

25470

(۲۵۴۷۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا نَضْرَۃَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔
(٢٥٤٧١) حضرت سلیمان بن مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو نضرہ کو دیکھا اور ان پر سیاہ عمامہ تھا۔

25471

(۲۵۴۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الشَّعْبِیِّ عِمَامَۃً بَیْضَائَ ، قَدْ أَرْخَی طَرَفَہَا وَلَمْ یُرْسِلْہُ۔
(٢٥٤٧٢) حضرت حسن بن صالح ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : میں نے حضرت شعبی پر سفید رنگ کا عمامہ دیکھا تو انھوں نے اس کے کنارے کو لٹکایا ہوا تھا اور (ویسے ہی) چھوڑا نہیں تھا۔

25472

(۲۵۴۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عِمَامَۃً بَیْضَائَ۔
(٢٥٤٧٣) حضرت اسماعیل بن عبد الملک بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر پر سفید عمامہ دیکھا۔

25473

(۲۵۴۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الأَحْنَفَ وَاقِفًا عَلَی بَغْلَۃٍ ، وَرَأَیْتُ عَلَیْہِ عِمَامَۃَ خَزٍّ۔
(٢٥٤٧٤) حضرت اسمائیل بن ابی خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت احنف کو خچر پر رکے ہوئے دیکھا اور میں نے ان پر خز کا عمامہ دیکھا۔

25474

(۲۵۴۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِی طَالُوتَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عِمَامَۃَ خَزٍّ۔
(٢٥٤٧٥) حضرت عبد السلام بن شداد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک پر خز کا عمامہ دیکھا۔

25475

(۲۵۴۷۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ۔
(٢٥٤٧٦) حضرت ابن عون کی روایت بھی ہے۔

25476

(۲۵۴۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَعْتَمُّ، وَیُرْخِیہَا بَیْنَ کَتِفَیْہِ۔ قَالَ عُبَیْدُاللہِ: أَخْبَرَنَا أَشْیَاخُنَا أَنَّہُمْ رَأَوْا أَصْحَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْتَمُّونَ وَیُرْخُونَہَا بَیْنَ أَکْتَافِہِمْ۔
(٢٥٤٧٧) حضرت نافع سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر عمامہ باندھا کرتے تھے اور اس کو اپنے کندھوں کے درمیان لٹکاتے تھے۔
حضرت عبیداللہ کہتے ہیں۔ ہمیں ہمارے مشائخ نے بتایا کہ انھوں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو دیکھا کہ وہ عمامہ پہنا کرتے تھے اور اس کو اپنے کندھوں کے درمیان لٹکاتے تھے۔

25477

(۲۵۴۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ مُعْتَمًّا ، قَدْ أَرْخَی طَرَفَیِ الْعِمَامَۃِ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
(٢٥٤٧٨) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر کو عمامہ باندھے ہوئے دیکھا کہ انھوں نے عمامہ کے کنارے اپنے سامنے لٹکائے ہوئے تھے۔

25478

(۲۵۴۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْعَنْبَسِ عَمْرِو بْنِ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ رضی اللَّہُ عَنْہُ عِمَامَۃً قَدْ أَرْخَی طَرَفَہَا۔
(٢٥٤٧٩) حضرت عمروبن مروان، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی پر عمامہ دیکھا کہ انھوں نے اس کے کنارے کو لٹکایا ہوا تھا۔

25479

(۲۵۴۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَنَسٍ عِمَامَۃً قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٥٤٨٠) حضرت سلمہ بن وردان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس پر ایک عمامہ دیکھا۔ آپ نے اس کو اپنے پیچھے سے لٹکایا ہوا تھا۔

25480

(۲۵۴۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُسَاوِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ ، قَدْ أَرْخَی طَرَفَیْہَا بَیْنَ کَتِفَیْہِ۔ (مسلم ۴۵۳۔ ابوداؤد ۴۰۷۴)
(٢٥٤٨١) حضرت جعفر بن عمرو، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ گویا میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ رنگ کا عمامہ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے دو کناروں کو اپنے کندھوں کے درمیان لٹکایا ہوا ہے۔

25481

(۲۵۴۸۲) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ مُعْتَمًّا قَدْ أَرْخَی الْعِمَامَۃَ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ ، وَلاَ أَدْرِی أَیّہمَا أَطْوَلُ۔
(٢٥٤٨٢) حضرت محمد بن قیس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کو عمامہ باندھے ہوئے دیکھا۔ انھوں نے عمامہ کو اپنے آگے اور اپنے پیچھے لٹکایا ہوا تھا۔ مجھے یہ بات معلوم نہیں کہ ان دونوں میں سے لمبا حصہ کون سا تھا۔

25482

(۲۵۴۸۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوزَعی ، عَن مَکْحُول ، قَالَ : رَأَیْتُہ یَعتَمُّ وَلاَ یَرخِی طَرْفَ العمَامَۃ۔
(٢٥٤٨٣) حضرت اوزاعی، حضرت مکحول کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے انھیں عمامہ باندھتے ہوئے دیکھا۔ وہ عمامہ کے کنارے کو لٹکاتے نہ تھے۔

25483

(۲۵۴۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی شُرَیْحٍ عِمَامَۃً قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ خَلْفِہِ۔
(٢٥٤٨٤) حضرت اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شریح پر عمامہ دیکھا تھا۔ انھوں نے اپنے پیچھے عمامہ کو لٹکایا ہوا تھا۔

25484

(۲۵۴۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ سَالِمٍ ، وَالْقَاسِمِ ؛ کَانَا یُرْخِیَانِ عَمَائِمَہُمْ بَیْنَ أَکْتَافِہِمْ۔
(٢٥٤٨٥) حضرت عبید اللہ بن عمر حضرت سالم اور حضرت قاسم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات ، اپنے عماموں کو اپنے کندھوں کے درمیان لٹکاتے تھے۔

25485

(۲۵۴۸۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یَعْتَمُّ بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ قَدْ أَرْخَاہَا مِنْ تَحْت عنقِہِ۔
(٢٥٤٨٦) حضرت سلیمان بن مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو نضرہ کو سیاہ عمامہ باندھتے دیکھا۔ انھوں نے عمامہ اپنی گردن کے نیچے سے لٹکایا۔

25486

(۲۵۴۸۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْحَسَنَ یَعْتَمُّ بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ قَدْ أَرْخَی طَرَفَہَا خَلْفَہُ۔
(٢٥٤٨٧) حضرت سلیمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو سیاہ رنگ عمامہ پہنتے دیکھا۔ انھوں نے اس کے کنارہ کو اپنے پیچھے لٹکایا۔

25487

(۲۵۴۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ شُرَیْحًا یَعْتَمُّ بِکَوْرٍ وَاحِدٍ۔
(٢٥٤٨٨) حضرت اسماعیل بن ابی خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شریح کو ایک بل کے ساتھ عمامہ باندھتے دیکھا۔

25488

(۲۵۴۸۹) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ أَبِی عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ یَعْتَمُّونَ بِعَمَائِمَ کَرَابِیسَ سُودٍ ، وَبِیضٍ ، وَحُمْرٍ ، وَخُضْرٍ ، وَصُفْرٍ ، یَضَعُ أَحَدُہُم الْعِمَامَۃَ عَلَی رَأْسِہِ ، وَیَضَعُ الْقَلَنْسُوَۃَ فَوْقَہَا ، ثُمَّ یُدِیرُ الْعِمَامَۃَ ہَکَذَا ، یَعْنِی عَلَی کَوْرِہِ ، لاَ یُخْرِجُہَا مِنْ تَحْتِ ذَقَنِہِ۔
(٢٥٤٨٩) حضرت سلیمان بن ابی عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے مہاجرین اولین سفید ، سیاہ ، سرخ، سبز اور زرد رنگ کے سوتی عمامے باندھتے پایا ہے۔ ان میں سے کوئی اپنے سر پر عمامہ رکھتا۔ پھر اس کے اوپر ٹوپی رکھتا پھر عمامہ کو یوں ۔۔۔ یعنی اس کے بل پر ۔۔۔گھماتا ۔ اس کو اپنی ٹھوڑی کے نیچے سے نہیں نکالتا تھا۔

25489

(۲۵۴۹۰) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ، قَالَ: رَأَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَلَیْہِ إِزَارٌ، وَرِدَائٌ، وَعِمَامَۃٌ۔
(٢٥٤٩٠) حضرت ثابت بن عبید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ثابت کو دیکھا۔ ان پر ازار، چادر اور عمامہ تھا۔

25490

(۲۵۴۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ بن زید ؛ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَعْتَمَّ إِلاَّ أَنْ یَجْعَلَ تَحْتَ لِحْیَتِہِ وَحَلْقِہِ مِنَ الْعِمَامَۃِ۔
(٢٥٤٩١) حضرت ابن طاؤس ، حضرت اسامہ بن زید کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے ۔ کہ عمامہ کا کچھ حصہ اپنی ڈاڑھی اور ٹھوڑی کے نیچے کیے بغیر عمامہ کو باندھا جائے۔

25491

(۲۵۴۹۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بُرْطَلَۃً۔
(٢٥٤٩٢) حضرت زید بن جبیر سے روایت ہے۔ کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر پر لمبی (سائبان والی) ٹوپی دیکھی۔

25492

(۲۵۴۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ قَلَنْسُوَۃً لَہَا رَفٌّ ، یَعْنِی بُرْطَلَۃً۔
(٢٥٤٩٣) حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن زبیر پر ایسی ٹوپی دیکھی جس کا سائبان تھا۔ یعنی لمبی ٹوپی۔

25493

(۲۵۴۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِیسَی بْنِ طَہْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بُرْنُسًا۔
(٢٥٤٩٤) حضرت عیسیٰ بن طہمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک پر برنس ٹوپی دیکھی۔

25494

(۲۵۴۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی شُرَیْحٍ بُرْنُسًا۔
(٢٥٤٩٥) حضرت اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شریح پر بُرنس (لمبی ٹوپی) دیکھی۔

25495

(۲۵۴۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی شِہَابٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ بُرْنُسًا۔
(٢٥٤٩٦) حضرت ابو شہاب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر پر بُرنس (لمبی ٹوپی) دیکھی۔

25496

(۲۵۴۹۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ (ح) وَعَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالاَ : الْبَسِ الثَّعَالِبَ ، وَلاَ تُصَلِّ فِیہَا۔
(٢٥٤٩٧) حضرت سعید بن جبیر، حضرت اشعث، اور حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ دونوں فرماتے ہیں۔ تم لومڑیوں (سے تیار ملبوس) کو پہنو۔ لیکن اس میں نماز نہ پڑھو۔

25497

(۲۵۴۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَدیْرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ لِعَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ سَبَنْجُونَۃُ ثَعَالِبَ۔
(٢٥٤٩٨) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن حسین کے پاس لومڑیوں کی کھال کا بنا لباس تھا۔

25498

(۲۵۴۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الضَّحَّاکِ قَلَنْسُوَۃَ ثَعَالِبَ۔
(٢٥٤٩٩) حضرت اجلح سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک پر لومڑیوں (کی کھال سے بنا) ٹوپا دیکھا۔

25499

(۲۵۵۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ قَلَنْسُوَۃً مَکْفُوفَۃً بِثَعَالِبَ ، أَوْ سُمُورٍ۔
(٢٥٥٠٠) حضرت یزید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر ایسی ٹوپی دیکھی جس کے کناروں میں لومڑیوں یا نیولے (کی کھال) کا کنارہ تھا۔

25500

(۲۵۵۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیینۃ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ سَمِعَ أَبَا سَلَمَۃَ ، وَسُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ یُخْبِرَانِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی لاَ یَصْبِغُونَ فَخَالِفُوہُمْ۔ (مسلم ۸۰۔ ابن ماجہ ۳۶۲۱)
(٢٥٥٠١) حضرت ابوہریرہ ، اس حدیث کو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچاتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہود و نصاریٰ ، رنگتے نہیں ر ہیں پس تم ان کی مخالفت کرو۔ “

25501

(۲۵۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جِیئَ بِأَبِی قُحَافَۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکَأَنَّ رَأْسَہُ ثَغَامَۃٌ فَقَالَ : اذْہَبُوا بِہِ إلَی بَعْضِ نِسَائِہِ فَلْیُغَیِّرُوہُ ، وَجَنِّبُوہُ السَّوَادَ۔ (مسلم ۱۶۶۳۔ ابوداؤد ۴۲۰۱)
(٢٥٥٠٢) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن حضرت ابو قحافہ کو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا ۔ اور ان کا سر گویا کہ ثغامہ بوٹی کی طرح خوب سفید تھا۔ تو آپ نے فرمایا : ” تم ان کو ان کی عورتوں میں سے کسی کے پاس لے جاؤ۔ پس وہ اس کو بدل دیں، اور ان کو سیاہ رنگ سے بچاؤ۔ “

25502

(۲۵۵۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدُّؤَلِیِّ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ أَحْسَنَ مَا غَیَّرْتُمْ بِہِ الشَّیْبَ الْحِنَّائُ وَالْکَتَمُ۔ (ترمذی ۱۷۵۳۔ احمد ۵/۱۵۰)
(٢٥٥٠٣) حضرت ابو ذر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم سفیدی کو جن چیزوں سے بدلتے ہو ۔ ان میں سے بہترین چیز، مہندی اور کتم بوٹی ہے۔ “

25503

(۲۵۵۰۴) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، أَوِ ابْنِ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَرَّ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّائِ فَقَالَ : مَا أَحْسَنَ ہَذَا ، ثُمَّ مَرَّ عَلَیْہِ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ فَقَالَ : ہَذَا أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا ، قَالَ : ثُمَّ مَرَّ عَلَیْہِ آخَرُ خَضَّبَ بِصُفْرَۃٍ ، قَالَ : ہَذَا أَحْسَنُ مِنْ ہَذَا کُلِّہِ ، قَالَ : وَکَانَ طَاوُوسٌ یُصَفِّرُ۔ (ابوداؤد ۴۲۰۸۔ ابن سعد ۴۴۰)
(٢٥٥٠٤) حضرت طاؤس ۔۔۔ یا ابن طاؤس ۔۔۔حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک آدمی گزرا جس نے مہندی کا خضاب کیا ہو اتھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ کس قدر اچھا ہے۔ “ پھر ایک دوسرا آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا جس نے مہندی اور کتم کا خضاب کیا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ اس سے بہتر ہے۔ “ راوی کہتے ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک اور شخص گزرا جس نے زرد رنگ سے خضاب کیا ہوا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ اس سارے سے بہتر ہے۔ “۔۔۔حضرت طاؤس زرد رنگ کا خضاب کرتے تھے۔

25504

(۲۵۵۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَکْرٍ لِکَأَنَّ رَأْسَہُ وَلِحْیَتَہُ کَأَنَّہُمَا جَمْرُ الْغَضَی۔
(٢٥٥٠٥) حضرت ابو جعفر انصاری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر کو دیکھا کہ گویا ان کا سر اور ان کی داڑھی جھاؤ کے (درخت کے) انگارہ کی طرح تھیں۔

25505

(۲۵۵۰۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَشْعَث ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَفْضَلُ مَا غَیَّرْتُمْ بِہِ الشَّیْبَ الْحِنَّائُ وَالْکَتَمُ۔
(٢٥٥٠٦) حضرت حسن سے روایت ہے۔ کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” افضل چیز جس کے ذریعہ تم سفیدی کو بدلو۔ وہ مہندی اور کتم ہے۔ “

25506

(۲۵۵۰۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ وَإِنَّ رَأْسَہُ وَلِحْیَتَہُ قَانِیَتَانِ قَدْ خَضَّبَہُمَا بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥٥٠٧) حضرت شیبانی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن الحنفیہ کو دیکھا اور آپ کا سر اور آپ کی داڑھی سرخ تھے۔ آپ نے ان دونوں کو مہندی اور کتم سے خضاب کیا تھا۔

25507

(۲۵۵۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی لَہُ ظُفْرَانِ مَصْبُوغَانِ بِالْحِنَّائِ۔
(٢٥٥٠٨) حضرت اسماعیل بن ابی خالد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی کو دیکھا۔ ان کی دو مینڈھیاں تھیں اور مہندی سے خضاب کی ہوئی تھیں۔

25508

(۲۵۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یُخَضِّبُ بِالْحِنَّائِ۔
(٢٥٥٠٩) حضرت اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو مہندی سے خضاب کرتے ہوئے دیکھا۔

25509

(۲۵۵۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی جَعْفَرٍ : ہَلْ خَضَّبَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : قَدْ مَسَّ شَیْئًا مِنَ الْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥٥١٠) حضرت یزید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر سے کہا۔ کیا جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خضاب کیا تھا ؟ ابو جعفر نے کہا۔ یقیناً آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہندی اور کتم میں سے کچھ لگایا تھا۔

25510

(۲۵۵۱۱) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِی مُطِیعٍ ، عَنْ عثْمَانَ بْنِ مَوْہَبٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ فَأَخْرَجَتْ إلَیَّ شَعْرًا مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَخْضُوبًا بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔ (ابن ماجہ ۲۶۲۳۔ ابن سعد ۴۳۷)
(٢٥٥١١) حضرت عثمان ابن موھب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے مجھے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حنا اور کتم سے خضاب شدہ بالوں میں سے ایک بال نکال کر دکھایا۔

25511

(۲۵۵۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابن نَابِل قَالَ : رَأَیت طَاووسًا یُخَضِّبُ بِالْحِنَّائِ۔
(٢٥٥١٢) حضرت ابن نابل سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس کو دیکھا انھوں نے مہندی سے خضاب کیا ہوا تھا۔

25512

(۲۵۵۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فَضْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ شُبَیْلٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ یَخْرُجُ إلَیْنَا ، وَکَأَنَّ لِحْیَتَہُ ضِرَامُ عَرْفَجٍ مِنَ الْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥٥١٣) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ہمارے پاس آتے تھے درآنحالیکہ ان کی داڑھی عرفج (ایک پودا جو نرم زمین میں اگتا ہے) کے شعلہ کی طرح ہوتی تھی۔ مہندی اور کتم لگانے کی وجہ سے۔

25513

(۲۵۵۱۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ الْمُقْعَد ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : إنَّمَا خَضَّبَ عَلِیٌّ مَرَّۃً۔
(٢٥٥١٤) حضرت عامر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک مرتبہ صرف خضاب لگایا تھا۔

25514

(۲۵۵۱۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، وَعَبْدَ اللہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی وَخِضَابُہُمَا أَحْمَرَ۔
(٢٥٥١٥) حضرت اسماعیل بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک اور حضرت عبداللہ بن ابی اوفی کو دیکھا ان کا خضاب سرخ تھا۔

25515

(۲۵۵۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ ، قَالَ : کَانَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ یُخَضِّبُ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥٥١٦) حضرت عیزار بن حریث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسین بن علی ، مہندی اور کتم کا خضاب کیا کرتے تھے۔

25516

(۲۵۵۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ آلِ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَمْعَۃَ شَعَرَاتٍ مِنْ شَعْرِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَصْبُوغًا بِالْحِنَّائِ۔ (ابن سعد ۴۳۷)
(٢٥٥١٧) حضرت عثمان بن حکیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ کے گھر والوں کے پاس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مہندی سے خضاب کیے ہوئے چند بالوں کی زیارت کی۔

25517

(۲۵۵۱۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوثَ وَکَانَ جَلِیسًا لَہُمْ وَکَانَ أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ ، فَغَدَا عَلَیْہِمْ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ حَمَّرَہَا فَقَالَ لَہُ : الْقَوْمُ : ہَذَا أَحْسَنُ ، فَقَالَ : إنَّ أُمِّی عَائِشَۃَ أَرْسَلَتْ إلَیَّ الْبَارِحَۃَ جَارِیَتَہَا فَأَقْسَمَتْ عَلَیَّ لاَصْبُغَنَّ ، وَأَخْبَرَتْنِی ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَصْبُغُ۔
(٢٥٥١٨) حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن اسود بن عبد یغوث ۔۔۔یہ ان کا ہم مجلس تھا۔۔۔سفید سر اور سفید داڑھی والے تھے۔ پس وہ ایک دن ان کے پاس آئے اور انھوں نے داڑھی کو سرخ کیا ہوا تھا۔ اس پر لوگوں نے ان سے کہا۔ یہ اچھا ہے۔ تو انھوں نے کہا۔ میری والدہ حضرت عائشہ نے آج رات میرے پاس اپنی لونڈی کو بھیجا اور انھوں نے مجھے قسم دے کر کہا کہ میں ضرور بالضرور خضاب کروں۔ اور مجھے یہ بات بھی بتائی کہ حضرت ابوبکر بھی خضاب کیا کرتے تھے۔

25518

(۲۵۵۱۹) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَسَنٌ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ، قَالَ: رَأَیْتُ، ثُمُودَ فَرَأَیْتُ مُخَضَّبَۃً لِحَاہُمْ۔
(٢٥٥١٩) حضرت عکرمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے ثمود کو دیکھا ۔ پس میں نے دیکھا ان کی داڑھیاں خضاب شدہ تھیں۔

25519

(۲۵۵۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ قَیْسٍ مَوْلَی خَبَّابٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَہُمَا یُخَضِّبَانِ بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٢٠) حضرت خباب کے آزاد کردہ غلام حضرت قیس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت حسن اور حضرت حسین کے پاس گیا۔ وہ دونوں سیاہ خضاب کر رہے تھے۔

25520

(۲۵۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ یَخْتَضِبُ بِالْوَسْمَۃِ۔
(٢٥٥٢١) حضرت عمرو بن عثمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مں ب نے حضرت طلحہ کو وسمہ (ایک بوٹی جو خالص سیاہ رنگ کے لیے استعمال ہوتی ہے) کے ساتھ خضاب کرتے دیکھا۔

25521

(۲۵۵۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُبَبْداللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْہَبٍ، قَالَ: رَأَیْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ یَخْتَضِبُ بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٢٢) حضرت عبید اللہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو سیاہ خضاب کرتے دیکھا۔

25522

(۲۵۵۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ یُونس ، عَنِ الحَسن أَنَّہ کَان لاَ یَرَی بَأْسًا بِالخِضَاب بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٢٣) حضرت یونس، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیاہ خضاب کرنے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25523

(۲۵۵۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانُوا یَسْأَلُونَ مُحَمَّدًا ، عَنِ الْخِضَابِ بِالسَّوَادِ فَقَالَ : لاَ أَعْلَمُ بِہِ بَأْسًا۔
(٢٥٥٢٤) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ حضرت محمد سے سیاہ خضاب کے بارے میں سوال کرتے تھے ؟ تو وہ کہتے تھے۔ میرے علم کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں۔

25524

(۲۵۵۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، وَابْنُ مَہْدِیٍّ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ، عَن أَبِی سَلَمَۃَ، أَنَّہُ کَانَ یُخَضِّبُ بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٢٥) حضرت سعد بن ابراہیم، حضرت ابو سلمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیاہ خضاب کیا کرتے تھے۔

25525

(۲۵۵۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوَسْمَۃِ ، إنَّمَا ہِیَ بَقْلَۃٌ۔
(٢٥٥٢٦) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ وسمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ تو ایک ترکاری ہے۔

25526

(۲۵۵۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ ، عَنِ الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ فَقَالَ : ہِیَ خِضَابُنَا أَہْلَ الْبَیْتِ۔
(٢٥٥٢٧) حضرت عبد الاعلیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن الحنفیہ سے وسمہ کا خضاب کرنے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے جواب دیا ۔ یہ توہم اہل بیت کا خضاب ہے۔

25527

(۲۵۵۲۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ أَبُو جَعْفَرٍ یَخْتَضِبُ بِثُلُثَیْ حِنَّائٍ وَثُلُثِ وَسْمَۃٍ۔
(٢٥٥٢٨) حضرت محمد بن اسحاق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو جعفر دو تہائی مہندی اور ایک تہائی وسمہ (ملا کر) خضاب کیا کرتے تھے۔

25528

(۲۵۵۲۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عُشَانَۃَ الْمَعَافِرِیُّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یُخَضِّبُ بِالسَّوَادِ وَیَقُولُ : نُسَوِّدُ أَعْلاَہَا وَتَأْبَی أُصُولُہَا۔ (ابن سعد ۳۴۳)
(٢٥٥٢٩) حضرت ابو عشانہ معافری بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عقبہ بن عامر کو سیاہ خضاب لگائے دیکھا اور وہ کہا کرتے تھے۔ ہم اس کے اوپر کو سیاہ کرتے ہیں لیکن اس کی جڑیں (سیاہ ہونے سے) انکار کرتی ہیں۔

25529

(۲۵۵۳۰) حَدَّثَنَا الْمُقْرِئ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی أَیُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِی یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ، أَنَّ أَبَا الخَیر حَدَّثَہُ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّہُ کَانَ یَصبغ شعر رَأسہ بِشَجرۃ یُقَال لہَا : الصَبِیب کَأَشَد السواد۔ (بخاری ۱۶۶۔ مسلم ۲۵)
(٢٥٥٣٠) حضرت یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے کہ حضرت ابو الخیر نے ان کو حضرت عقبہ بن عامر کے بارے میں بیان کیا ۔ کہ وہ اپنے مالوں کو اس درخت کے ذریعہ جس کو صبیب کہا جاتا ہے۔ خوب سیاہ خضاب کرتے تھے۔

25530

(۲۵۵۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ، قَالَ: کَانَ یَخْتَضِبُ بِالْوَسْمَۃِ۔
(٢٥٥٣١) حضرت عبد الاعلیٰ ، حضرت ابن الحنفیہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ وسمہ کے ذریعہ خضاب کیا کرتے تھے۔

25531

(۲۵۵۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ ، عَنِ الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ فَقَالَ : ہُوَ مِمَّا أَحْدَثَ النَّاسُ ، قَدْ رَأَیْت نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَیْت أَحَدًا مِنْہُمْ یَخْتَضِبُ بِالْوَسْمَۃِ ، مَا کَانُوا یُخَضِّبُونَ إلاَّ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ وَہَذِہِ الصُّفْرَۃِ۔
(٢٥٥٣٢) حضرت عبد الملک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عطاء سے وسمہ کے ذریعہ خضاب کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : یہ چیز لوگوں کی ایجاد کردہ چیزوں میں سے ہے۔ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی ایک جماعت کو دیکھا ہے۔ لیکن میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی وسمہ کے ساتھ خضاب کرتے نہیں دیکھا۔ وہ لوگ صرف مہندی ، کتم اور زرد رنگ سے خضاب کرتے تھے۔

25532

(۲۵۵۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ الْخِضَابَ بِالسَّوَادِ وَقَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَضَّبَ بِہِ فِرْعَوْنُ۔
(٢٥٥٣٣) حضرت ابو رباح، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیاہ خضاب کو ناپسند سمجھتے تھے اور فرماتے تھے۔ یہ خضاب سب سے پہلے فرعون نے کیا تھا۔

25533

(۲۵۵۳۴) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ الْخِضَابَ بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٣٤) حضرت قیس بن مسلم، حضرت مجاہد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سیاہ خضاب کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

25534

(۲۵۵۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ الْخِضَابَ بِالْوَسْمَۃِ وَقَالَ : خَضَّبَ أَبُو بَکْرٍ بِالْحِنَّائِ وَالْکَتَمِ۔
(٢٥٥٣٥) حضرت برد، حضرت مکحول کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ وسمہ کے ساتھ خضاب کرنے کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے کہ حضرت ابوبکر نے مہندی اور کتم کا خضاب کیا۔

25535

(۲۵۵۳۶) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ ، عَنْ صَاعِد بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ الشَّعْبِیُّ ، عَنِ الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ فَکَرِہَہُ۔
(٢٥٥٣٦) حضرت صاعد بن مسلم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت شعبی سے وسمہ کے ساتھ خضاب کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے اس کو ناپسند کیا۔

25536

(۲۵۵۳۷) حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُوسَی بْنِ نَجْدَۃَ ، عَنْ جَدِّہِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ: مَا تَرَی فِی الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ ؟ فَقَالَ : لاَ یَجِدُ الْمُخْتَضِبُ بِہَا رِیحَ الْجَنَّۃِ۔
(٢٥٥٣٧) حضرت یزید بن عبد الرحمن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ سے سوال کیا ۔ کہ وسمہ کے ساتھ خضاب کرنے میں آپ کی رائے کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : اس کے ذریعہ خضاب کرنے والا جنت کی بُو بھی نہ پائے گا۔

25537

(۲۵۵۳۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ وَسُئِلَ ، عَنِ الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ فَکَرِہَہُ فَقَالَ : یَکْسُو اللَّہُ الْعَبْدَ فِی وَجْہِہِ النُّورَ ، ثُمَّ یُطْفِئُہُ بِالسَّوَادِ۔
(٢٥٥٣٨) حضرت ایوب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جببر کو سُنا ۔ جبکہ ان سے وسمہ کے ذریعہ خضاب کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ انھوں نے فرمایا۔ کہ اللہ تعالیٰ بندے کے چہرہ پر نور (کا لباس) پہناتے ہیں اور بندہ پھر اس نور کو سیاہی سے بجھاتا ہے۔

25538

(۲۵۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ فِی الْخِضَابِ بِالْوَسْمَۃِ فَقَالَ : ہُوَ مُحْدَثٌ۔
(٢٥٥٣٩) حضرت عبد الملک، حضرت عطاء سے ، و سمہ کے ذریعہ خضاب کرنے کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : یہ من گھڑت چیز ہے۔

25539

(۲۵۵۴۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَہُوَ یَبْنِی الزَّوْرَائَ عَلَی بَغْلَۃٍ شَہْبَائَ مُصَفِّرًا لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٤٠) حضرت عبد الرحمن بن سعد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان کو مقام زوراء میں عمارت بناتے ہوئے بھورے رنگ کے خچر پر دیکھا ۔ آپ کی داڑھی کو زرد خضاب کیا ہوا تھا۔

25540

(۲۵۵۴۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، عَنْ سَعِیدٍ الْمُدَنِیّ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی جِنَازَۃٍ وَکَانَ مُصَفِّرًا لِلحْیَۃ۔
(٢٥٥٤١) حضرت سعید مدنی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کے ہمراہ ایک جنازہ میں تھا۔ اور آپ کی داڑھی زرد تھی۔

25541

(۲۵۵۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِلاَلٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی سَوَادَۃُ بْنُ حَنْظَلَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا أَصْفَرَ اللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٤٢) حضرت سواد بن حنظلہ بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو زرد داڑھی والا دیکھا۔

25542

(۲۵۵۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ زَیْدَ بْنَ وَہْبٍ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٤٣) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن وہب کو اپنی داڑھی زرد کرتے دیکھا۔

25543

(۲۵۵۴۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَابْنَ عُمَرَ یُصَفِّرَانِ لِحَاہُمَا۔
(٢٥٥٤٤) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس اور حضرت ابن عمر دونوں کو اپنی داڑھیاں زرد کرتے دیکھا۔

25544

(۲۵۵۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعُمَرِیِّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٤٥) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنی داڑھی کو زرد خضاب کرتے تھے۔

25545

(۲۵۵۴۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا أُمَامَۃَ یُصَفِّرُ۔
(٢٥٥٤٦) حضرت ابو غالب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ کو زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25546

(۲۵۵۴۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جَرِیرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ بُسْرٍ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ وَرَأْسَہُ۔
(٢٥٥٤٧) حضرت جریر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن بسر کو اپنی داڑھی اور سر پر زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25547

(۲۵۵۴۸) حَدَّثَنَا أبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَزِیدَ مَوْلَی سَلَمَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَلَمَۃَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٤٨) حضرت یزید مولی سلمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سلمہ کو اپنی داڑھی کو زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25548

(۲۵۵۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ قَیْسًا یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ ، وَرَأَیْت شُبَیْلَ بْنَ عَوْفٍ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ ، وَکَانَ مِنْ أَہْلِ الطَّیَالِسَۃِ۔
(٢٥٥٤٩) حضرت اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قیس کو اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے دیکھا اور میں نے حضرت شبیل کو اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے دیکھا۔ اور یہ مشائخ میں سے تھے۔

25549

(۲۵۵۵۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا وَأَبَا الْعَالِیَۃِ وَأَبَا السِّوَارِ یُصَفِّرُونَ لِحَاہُمْ۔
(٢٥٥٥٠) حضرت خالد بن دینار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس اور حضرت ابو العالیہ اور حضرت ابو سوار کو اپنی داڑھیوں کو زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25550

(۲۵۵۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا وَائِلَ وَالْقَاسِمَ ، وَعَطَائً یُصَفِّرُونَ لِحَاہُمْ۔
(٢٥٥٥١) حضرت فطر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو وائل ، حضرت قاسم اور حضرت عطاء کو اپنی داڑھیوں کو زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25551

(۲۵۵۵۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ دَاوُدَ أَبِی الْیَمَانِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٥٢) حضرت داؤد ابو الیمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ کو اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25552

(۲۵۵۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ؛ أَنَّ ابْنَ جُرَیْجٍ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ : رَأَیْتُکَ تُصَفِّرُ لِحْیَتَکَ بِالْوَرْسِ ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أَمَّا تَصْفِیر لِحْیَتِی ، فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٥٣) حضرت سعید بن ابی سعید سے روایت ہے کہ حضرت ابن جریج نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا۔ کہا کہ میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ اپنی داڑھی پر ورس بوٹی کے ذریعہ زرد خضاب کرتے ہیں ؟ اس پر حضرت ابن عمر نے فرمایا : میرا اپنی داڑھی کو زرد خضاب کرنا تو (اس لیے ہے کہ) میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی داڑھی مبارک پر زرد خضاب کرتے دیکھا ہے۔

25553

(۲۵۵۵۴) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یُخَضِّبُ بِالصُّفْرَۃِ ، وَرَأَیْتُ جَرِیرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یُخَضِّبُ بِالصُّفْرَۃِ وَالزَّعْفَرَانِ۔
(٢٥٥٥٤) حضرت عبد الملک بن عمیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مغیرہ ابن شعبہ کو زرد خضاب کرتے دیکھا اور میں نے حضرت جریر بن عبداللہ کو زردی اور زعفران کا خضاب کرتے دیکھا۔

25554

(۲۵۵۵۵) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الأَسْوَدَ ، وَابْن الأَسْوَدِ یُصَفِّرَانِ لِحَاہُمَا۔
(٢٥٥٥٥) حضرت حسن بن عبید اللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسود اور حضرت ابن الاسود کو دیکھا۔ یہ دونوں اپنی داڑھیوں پر زرد خضاب کر رہے تھے۔

25555

(۲۵۵۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّیَّانِ ، عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ ، وَأَنَّ أَبَا نَضْرَۃَ کَانَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٥٦) حضرت مستمرم بن ریان، حضرت ابو الجوزاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنی داڑھی کو زرد خضاب کیا کرتے تھے۔ اور حضرت ابو نضرہ اپنی داڑھی کو زرد خضاب کیا کرتے تھے۔

25556

(۲۵۵۵۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ طَہْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَنَسًا یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٥٧) حضرت عیسیٰ بن طہمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس کو اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25557

(۲۵۵۵۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنِ ابْنِ الْغِسِّیلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ ، قَالَ: أَتَانَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ، وَقَدْ أُصِیبَ بَصَرُہُ ، مُصَفِّرًا لِحْیَتَہُ وَرَأْسَہُ بِالْوَرْسِ۔
(٢٥٥٥٨) حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن عبداللہ ہمارے پاس تشریف لائے۔ (جبکہ ان کی نظر خراب تھی) انھوں نے اپنی داڑھی اور سرپر زرد خضاب کیا ہوا تھا۔

25558

(۲۵۵۵۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ الْغِسِّیلِ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ مُصَفِّرَ اللِّحْیَۃِ ، لَہُ جُمَیْمَۃٌ۔
(٢٥٥٥٩) حضرت ابن الغسیل بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سہل بن سعد کو داڑھی پر زرد خضاب کیا ہوا دیکھا۔ آپ کی زلفیں بھی تھیں۔

25559

(۲۵۵۶۰) حَدَّثَنَا عَبَیْد اللہِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یُصَفِّرُ لِحْیَتَہُ۔
(٢٥٥٦٠) حضرت سماک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ کو اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے دیکھا۔

25560

(۲۵۵۶۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُتَیٍّ التَّمِیمِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ أَبیَّ أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦١) حضرت عتی تمیمی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو سفید سر اور سفید داڑھی والا دیکھا۔

25561

(۲۵۵۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ ، قَدْ مَلأَتْ مَا بَیْنَ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٥٥٦٢) حضرت شعبی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو سفید سر اور سفید داڑھی والا دیکھا۔ آپ کی داڑھی نے آپ کے شانوں کو بھرا ہوا تھا۔

25562

(۲۵۵۶۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ ہِلاَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی الأَحْنَفُ بْنُ قَیْسٍ ، قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فَدَخَلْتُ مَسْجِدَہَا ، فَبَیْنَا أَنَا أُصَلِّی إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ طَوِیلٌ آدَمَ ، أَبْیَضَ اللِّحْیَۃِ وَالرَّأْسُ مَحْلُوقٌ یُشْبِہُ بَعْضُہُ بَعْضًا ، فَخَرَجْتُ فَاتَّبَعْتہ ، قُلْتُ : مَنْ ہَذَا ؟ قَالُوا : أَبُو ذَرٍّ۔
(٢٥٥٦٣) حضرت احنف بن قیس بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا اور مسجد نبوی میں داخل ہوا ۔ پس میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس دوران ایک گندمی رنگ کا لمبا سا آدمی داخل ہوا جس کی داڑھی اور سر کے بال سفید تھے۔ اس نے حلق کیا ہوا تھا اور اس کا بعض بعض کے مشابہ تھا۔ پھر میں باہر آیا اور اس کے پیچھے چل پڑا ۔ میں نے پوچھا۔ یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا۔ ابو ذر ۔

25563

(۲۵۵۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ جَابِرَ بْنَ زَیْدٍ أَبْیَضَ اللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٤) حضرت مستمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید کو سفید داڑھی کی حالت میں دیکھا۔

25564

(۲۵۵۶۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُجَاہِدًا شَدِیدَ بَیَاضِ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ ، وَرَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ أَبْیَضَ اللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٥) حضرت فطر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد کو سر اور داڑھی میں شدید سفیدی کی حالت میں دیکھا اور میں نے حضرت سعید بن جبیر کو سفید داڑھی والا دیکھا۔

25565

(۲۵۵۶۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا أَصْلَعَ ، أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٦) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو سر اور داڑھی میں سفیدی کی حالت میں اور اصلع (سر کے اگلے یا بیچ کے بال گرے ہوئے) دیکھا۔

25566

(۲۵۵۶۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ سَدِیر بْنِ الصَّیْرَفِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٧) حضرت سدیر بن صیرفی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو سر اور داڑھی میں سفیدی کے ساتھ دیکھا۔

25567

(۲۵۵۶۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ أَبِی مَوْدُودٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ السَّائِبَ بْنَ یَزِیدَ أَبْیَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٨) حضرت عبد العزیز بن ابی سلیمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن یزید کو سفید سر اور سفید داڑھی والا دیکھا۔

25568

(۲۵۵۶۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ أَبْیَضَ اللِّحْیَۃِ ، وَرَأَیْتُ طَاوُوسًا أَبْیَضَ اللِّحْیَۃِ۔
(٢٥٥٦٩) حضرت خالد بن ابی عثمان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر کو سفید داڑھی والا دیکھا اور میں نے حضرت طاؤس کو سفید داڑھی والا دیکھا۔

25569

(۲۵۵۷۰) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ حَرِیزٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُسْرٍ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : أَتَیْنَاہُ وَنَحْنُ غِلْمَانٌ ، فَلَمْ نَدْرِ عَنْ أَیِّ شَیْئٍ نَسْأَلُہُ ، فَقُلْتُ لَہُ ، أَوْ قَالَ لَہُ بَعْضُنَا : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ شَابًّا ، أَوْ شَیْخًا ؟ قَالَ : کَانَ فِی عَنْفَقَتِہِ شَعَرَاتٌ بِیضٌ۔ (بخاری ۳۵۴۶۔ احمد ۱۸۷)
(٢٥٥٧٠) حضرت جریر، حضرت عبداللہ بن بسرکے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے پاس حاضر ہوئے۔ جبکہ ہم بچے تھے۔ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ہم ان سے کس چیز کا سوال کریں۔ چنانچہ میں نے آپ سے کہا۔ یا ہم میں سے کسی نے آپ سے کہا۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نوجوان تھے یا بوڑھے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان کے بالوں میں چند بال سفید تھے۔

25570

(۲۵۵۷۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذِہِ مِنْہُ بَیْضَائَ ، یَعْنِی عَنْفَقَتَہُ۔ (مسلم ۱۸۲۲۔ ابن ماجہ ۳۶۲۸)
(٢٥٥٧١) حضرت ابو جحیفہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس جگہ ۔۔۔ یعنی نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان ۔۔۔میں کچھ سفیدی دیکھی۔

25571

(۲۵۵۷۲) حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِیَادٍ، عَنِ السُّدِّیِّ، قَالَ: رَأَیْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ وَجُمَّتُہُ خَارِجَۃٌ مِنْ تَحْتِ عِمَامَتِہِ۔
(٢٥٥٧٢) حضرت سدی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسین بن علی کو دیکھا اور ان کی زلفیں ان کے عمامہ سے باہر آرہی تھیں۔

25572

(۲۵۵۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَتْ أُمُّ ہَانِئٍ : دَخَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَکَّۃَ وَلَہُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ ، تَعْنِی ضَفَائِرَ۔ (ترمذی ۱۷۸۱۔ ابوداؤد ۴۱۸۸)
(٢٥٥٧٣) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ام ہانی فرماتی ہیں۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں اس حالت میں داخل ہوئے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چار مینڈھیاں تھیں۔

25573

(۲۵۵۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَجَابِرًا ، وَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا جُمَّۃٌ۔
(٢٥٥٧٤) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر اور حضرت جابر کو دیکھا اور ان میں سے ہر ایک کی زلفیں تھیں۔

25574

(۲۵۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، قَالَ : کَانَ لِعَبْدِ اللہِ شَعْرٌ یَضَعُہُ عَلَی أُذُنَیْہِ۔
(٢٥٥٧٥) حضرت ہبیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے بال تھے اور وہ ان کو اپنے کانوں پر رکھتے تھے۔

25575

(۲۵۵۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَفْلَحُ ، قَالَ : رَأَیْتُ لِلْقَاسِمِ جُمَّۃً۔
(٢٥٥٧٦) حضرت افلح بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم کی زلفیں دیکھیں ہیں۔

25576

(۲۵۵۷۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : کَانَ لِعُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ خُصْلَتَانِ۔
(٢٥٥٧٧) حضرت عطاء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبید بن عمر کی دو چوٹیاں تھیں۔

25577

(۲۵۵۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، قَالَ : مَازَحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَا قَتَادَۃَ ، قَالَ : لأََجُزَّنَّ جُمَّتَکَ ، قَالَ : لَکَ مَکَانَہَا أَسِیرٌ ، فَقَالَ لَہُ بَعْدَ ذَلِکَ : أَکْرِمْہَا ، فَکَانَ یَتَّخِذُ لَہَا بَعْدَ ذَلِکَ السَّکَّ۔ (طبرانی ۶۷۵)
(٢٥٥٧٨) حضرت یحییٰ بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت قتادہ سے مزاح کیا۔ فرمایا : ” میں ضرور بالضرور تمہاری زلفیں کاٹ دوں گا۔ “ حضرت ابو قتادہ نے فرمایا : آپ کے لیے ان کی جگہ ایک قیدی ہے۔ پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : ” ان کا خیال کرو۔ “ چنانچہ حضرت قتادہ اس کے بعد زلفوں کے لیے خاص خوشبو بنایا کرتے تھے۔

25578

(۲۵۵۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ فِی رَأْسِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ذُؤَابَۃٌ ، وَأَنَّ الْحُسَیْنَ بْنِ عَلِیٍّ جَبَذَہُ بِہَا حَتَّی أَدْمَاہُ ، أَوْ أَقْرَحَہُ۔
(٢٥٥٧٩) حضرت حسن بن زید، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت حسن بن علی کے سر میں بالوں کی لِٹ تیت اور حضرت حسین بن علی نے ان کو اس لِٹ کے ذریعہ کھینچا ۔ یہاں تک کہ ان کا خون نکل گیا یا آپ نے ان کو زخمی کردیا۔

25579

(۲۵۵۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ مُعَیْقِیبٍ ، قَالَ : وَکَانَ تَفَقَّہ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ مِنْ أَہْلِی أَنَّہُ رَأَی مُعَیْقِیبًا مُرْسِلاً نَاصِیَتَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ ، وَرَأَی سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ کَذَلِکَ۔
(٢٥٥٨٠) حضرت عبید اللہ بن مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے یہ بات بیان کی۔ جس میں میں متہم نہیں سمجھتا کہ اس نے حضرت معیقیب کو دیکھا کہ انھوں نے اپنے سامنے کے بالوں کو اپنی آنکھوں کے آگے چھوڑا ہوا تھا۔ اور انھوں نے حضرت سعد بن مالک کو بھی اسی طرح دیکھا تھا۔

25580

(۲۵۵۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : کَانَ أَہْلُ الْکِتَابِ یَسْدُلُونَ أَشْعَارَہُمْ ، وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ یُفَرِّقُونَ رُؤُوسَہُمْ ، وَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ مُوَافَقَۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ فِیمَا لَمْ یُؤْمَرْ بِہِ ، قَالَ : فَسَدَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَاصِیَتَہُ ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ۔ (بخاری ۳۵۵۸۔ مسلم ۹۱)
(٢٥٥٨١) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اہل کتاب اپنے بالوں کا سدل کیا کرتے تھے اور مشرکین اپنے سروں میں مانگ نکالا کرتے تھے۔ جن کاموں میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ ان کاموں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اہل کتاب کی موافقت کو پسند کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سامنے والے بالوں کو سدل یعنی کھلا چھوڑا پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مانگ نکالی۔

25581

(۲۵۵۸۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کُنْتُ أَفْرُقُ خَلْفَ یَافُوخِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ أسْدُلُ نَاصِیَتَہُ۔ (ابوداؤد ۴۱۸۶۔ ابن ماجہ ۳۶۳۳)
(٢٥٥٨٢) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کے اوپر کے حصہ کے پیچھے سے مانگ نکالتی تھی پھر میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے کے بالوں کو چھوڑ دیا کرتی تھی۔

25582

(۲۵۵۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَعْرَاً رَجِلاً بَیْنَ أُذُنَیْہِ وَمَنْکِبَیْہِ۔ (بخاری ۵۹۰۵۔ مسلم ۱۸۱۹)
(٢٥٥٨٣) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بال مبارک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کانوں اور مونڈھوں کے درمیان کنگھی کیے ہوتے تھے۔

25583

(۲۵۵۸۴) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : مَا رَأَیْتُ أَجْمَلَ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَرَجِّلاً فِی حُلَّۃٍ حَمْرَائَ۔
(٢٥٥٨٤) حضرت براء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے سرخ جوڑے میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر کوئی جمیل نہیں دیکھا۔

25584

(۲۵۵۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی إِیَادُ بْنُ لَقِیطٍ ، عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ ، قَالَ : أَقْبَلْتُ فَرَأَیْتُ رَجُلاً جَالِسًا فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ ، فَقَالَ أَبِی : تَدْرِی مَنْ ہَذَا ؟ ہَذَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَیْہِ إِذَا رَجُلٌ ذُو وَفْرَۃٍ ، وَبِہِ رَدْعٌ ، عَلَیْہِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ۔ (احمد ۴/۱۶۳)
(٢٥٥٨٥) حضرت ابو رمثہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ میں آیا اور میں نے بیت اللہ کے سایہ میں ایک آدمی کو بیٹھے دیکھا۔ میرے والد نے کہا تم جانتے ہو، یہ کون ہے ؟ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ پس جب ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بڑے بالوں والی ایک ہستی تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر زعفران کی زردی کا اثر تھا اور دو سبز کپڑے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر تھے۔

25585

(۲۵۵۸۶) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ وَلَہُ جُمَّۃٌ إِلَی الْعَنَقِ ، وَکَانَ یَفْرُقُ۔
(٢٥٥٨٦) حضرت عبد الواحد بن ایمن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ میں نے حضرت ابن زبیر کو دیکھا جبکہ ان کی زلفیں گردن تک تھیں اور وہ مانگ نکالے ہوئے تھے۔

25586

(۲۵۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ ، وَابْنَ الْحَنَفِیَّۃِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا جُمَّۃٌ۔
(٢٥٥٨٧) حضرت عبد الواحد بن ایمن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ میں نے حضرت عبید بن عمیر اور حضرت ابن الحنفیہ کو دیکھا۔ ان دونوں میں سے ہر ایک کی زلفیں تھیں۔

25587

(۲۵۵۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَلَہُ جُمَّۃٌ۔
(٢٥٥٨٨) حضرت حبیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو دیکھا اور آپ کی زلفیں تھیں۔

25588

(۲۵۵۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَحْوَص بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْفَرْقِ ، وَنَہَی عَنِ السَّکِینَۃ۔
(٢٥٥٨٩) حضرت راشد بن سعد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مانگ نکالنے کا حکم دیا اور مانگ کے بغیر چھوڑنے سے منع کیا۔

25589

(۲۵۵۹۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَلِیٍّ فَدَعَا ابْنًا لَہُ ، یُقَالَ لَہُ : عُثْمَانُ ، فَجَائَ غُلاَمٌ لَہُ ذُؤَابَۃٌ۔
(٢٥٥٩٠) حضرت ہبیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت علی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت علی نے اپنے بیٹے کو بلایا جس کو عثمان کہا جاتا تھا۔ پس ایک نوجوان آیا جس کے بڑے بڑے بال تھے۔

25590

(۲۵۵۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ رَضِیِّ بْنِ أَبِی عَقِیلٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنَّا عَلَی بَابِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، فَخَرَجَ ابْنٌ لَہُ ذُؤَابَۃٌ۔
(٢٥٥٩١) حضرت رضی بن ابی عقیل ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابن الحنفیہ کے دروازے پر کھڑے تھے کہ ان کا ایک زلفوں والا بیٹا باہر آیا۔

25591

(۲۵۵۹۲) حدَّثَنَا مَالِکٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا زُہَیْرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ زُہَیْرٌ : یُرَی عُمَارَۃُ ، أَنَّہُ عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الشَّعَرَ الْحَسَنَ ، أَوِ الْجَمِیلَ مِنْ کِسْوَۃِ اللہِ ، فَأَکْرِمُوہُ ، قَالَ : وَکَانَ یَکْرَہُ إِزَالَتَہُ ، زَعَمَ زُہَیْرٌ أَنَّہُ التَّضْییْعُ۔
(٢٥٥٩٢) حضرت عبد الرحمن بن قاسم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً حسین ۔۔۔یا ۔۔۔ جمیل بال اللہ تعالیٰ کے لباس میں سے ہیں۔ پس تم ان کی عزت کرو۔ “ راوی کہتے ہیں۔ یہ حضرت ان بالوں کو صاف کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ حضرت زہیرکا گمان تو یہ ہے کہ یہ ضائع کرنا ہے۔

25592

(۲۵۵۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ لاِبْنِ عُمَرَ جُمَّۃً مَفْرُوقَۃً ، تَضْرِبُ مَنْکِبَیْہِ۔
(٢٥٥٩٣) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر کی کندھوں تک زلفیں دیکھیں جو مانگ نکالی ہوئی تھیں۔

25593

(۲۵۵۹۴) حَدَّثَنَا مَالِکٌ ، عَنْ کَامِلٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَلَہُ جُمَّۃٌ فیْنانۃ۔
(٢٥٥٩٤) حضرت حبیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ کہ گویا میں حضرت ابن عباس کو دیکھ رہا ہوں۔ ان کی موٹی موٹی زلفیں تھیں۔

25594

(۲۵۵۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَخِیہِ عِیسَی ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا لَبِسَ أَحَدُکُمْ ثَوْبًا جَدِیدًا فَلْیَقُلْ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَسَانِی مَا أُوَارِی بِہِ عَوْرَتِی ، وَأَتَجَمَّلُ بِہِ فِی النَّاسِ۔
(٢٥٥٩٥) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نیا کپڑا پہنے تو اس کو یہ کہنا چاہیے۔ (ترجمہ): تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے وہ (کپڑا) پہنایا جس کے ذریعہ میں اپنے ستر کو چھپاتا ہوں اور جس کے ذریعہ میں لوگوں میں جمال حاصل کرتا ہوں۔ “

25595

(۲۵۵۹۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَئِ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ، قَالَ : لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَوْبًا جَدِیدًا ، فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَسَانِی مَا أُوَارِی بِہِ عَوْرَتِی ، وَأَتَجَمَّلُ بِہِ فِی حَیَاتِی ، ثُمَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِیدًا ، فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَسَانِی مَا أُوَارِی بِہِ عَوْرَتِی ، وَأُجَمِّلُ بِہِ فِی حَیَاتِی ، ثُمَّ عَمَدَ إِلَی الثَّوْبِ الَّذِی أَخْلَقَ ، أَوْ قَالَ : أَلْقَی فَتَصَدَّقَ بِہِ ، کَانَ فِی کَنَفِ اللہِ ، وَفِی حِفْظِ اللہِ ، وَفِی سَتْرِ اللہِ حَیًّا وَمَیِّتًا ، قَالَہَا ثَلاَثًا۔ (ترمذی ۳۵۶۰۔ حاکم ۱۹۳)
(٢٥٥٩٦) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے ایک نیا کپڑا پہنا، تو فرمایا : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہنایا جس کے ذریعہ میں اپنے ستر کو چھپاتا ہوں اور جس کے ذریعہ میں اپنی زندگی میں جمال حاصل کرتا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا : میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا : ” جو شخص نیا کپڑا پہنے اور یہ کہے : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی کَسَانِی مَا أُوَارِی بِہِ عَوْرَتِی ، وَأُجَمِّلُ بِہِ فِی حَیَاتِی ، پھر وہ اپنے پرانے، اتارے ہوئے کپڑے کو لے اور اس کو صدقہ کر دے تو یہ شخص اللہ کی رحمت ، حفاظت اور پردہ میں رہے گا ۔ زندگی میں بی اور موت کے بعد بھی “ یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین مرتبہ کہی۔

25596

(۲۵۵۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَیْنَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی عَلَی عُمَرَ ثَوْبًا غَسِیلاً ، فَقَالَ : أَجَدِیدٌ ثَوْبُک ہَذَا ؟ قَالَ : غَسِیلٌ یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِلْبَسْ جَدِیدًا ، وَعِشْ حَمِیدًا ، وَتَوَفَّ شَہِیدًا ، یُعْطِکَ اللَّہُ قُرَّۃَ عَیْنٍ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔ (ابن سعد ۳۲۹۔ مسندہ ۹۸۶)
(٢٥٥٩٧) قبیلہ مزینہ کا ایک شخص بیان کرتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر پر دھلا ہوا ایک کپڑا دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا۔ ” کیا تمہارا یہ کپڑا نیا ہے ؟ “ حضرت عمر نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! دُھلا ہوا ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر سے فرمایا : ” تم نیا کپڑا پہنو اور قابل تعریف زندگی گزارو اور شہادت کی موت پاؤ، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں تمہیں آنکھ کی ٹھنڈک عطا کریں۔ “

25597

(۲۵۵۹۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ أَبِی وَہْبٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : إِذَا لَبِسَ الإِنْسَانُ الثَّوبَ الْجَدِیدَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہَا ثِیَابًا مُبَارَکَۃً نَشْکُرُ فِیہَا نِعْمَتَکَ ، وَنُحْسِن فِیہَا عِبَادَتَکَ ، وَنَعْمَلُ فِیہَا بِطَاعَتِکَ ، لَمْ یُجَاوِزْ تَرْقُوَتَہُ حَتَّی یُغْفَرَ لَہُ۔
(٢٥٥٩٨) حضرت سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی نیا کپڑا پہنے اور پھر کہے۔ اے اللہ ! تو اس کپڑے کو مبارک بنا دے ہم اس میں تیری نعمت کا شکر کریں اور اس میں تیری اچھی طرح عبادت کریں اور اس میں تیری اطاعت کریں۔ تو یہ کپڑا گلے سے نیچے نہیں اترتا یہاں تک کہ اس آدمی کی مغفرت کردی جاتی ہے۔

25598

(۲۵۵۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَوْا عَلَی أَحَدِہِمُ الثَّوْبَ الْجَدِیدَ ، قَالُوا : تُبْلِی ، وَیُخْلِفُ اللَّہُ عَلَیْک۔
(٢٥٥٩٩) حضرت ابو نضرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ جب خود میں سے کسی پر نیا کپڑا دیکھتے تو یہ کہتے۔ تُبْلِی ، وَیُخْلِفُ اللَّہُ عَلَیْک۔ (تم اس کپڑے کو پرانا کرو اور اللہ تمہیں اس کے بعد اور عطا کرے) ۔

25599

(۲۵۶۰۰) حَدَّثَنَا ابن عُلَیۃ ، عن الْجُرَیْرِیُّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، قَالَ : إِنَّمَا نَعِیشُ فِی الْخَلَف۔
(٢٥٦٠٠) حضرت ابو نضرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم تو پرانے کپڑے میں زندگی گزارتے ہیں۔

25600

(۲۵۶۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَبِسَ رَجُلٌ ثَوْبًا جَدِیدًا فَحَمِدَ اللَّہَ ، فَأُدْخِلَ الْجَنَّۃَ ، أَوْ غُفِرَ لَہُ ، قَالَ : فَقَالَ رَجُلٌ : لاَ أَرْجِعُ إِلَی أَہْلِی حَتَّی أَلْبَسَ ثَوْبًا جَدِیدًا ، وَأَحْمَدَ اللَّہَ عَلَیْہِ۔
(٢٥٦٠١) حضرت عون بن عبداللہ بیان کرتے ہں ا ۔ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نیا کپڑا پہنا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کی تو اس کو جنت میں داخل کردیا گیا۔۔۔یا فرمایا ۔۔۔اس کی مغفرت کردی گئی۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر ایک آدمی نے کہا میں اپنے گھر والوں کی طرف واپس نہیں جاؤں گا یہاں تک کہ میں نیا کپڑا پہن لوں اور اس پر اللہ کی تعریف کرلوں۔

25601

(۲۵۶۰۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، بَعَثَ الأَحْرَاسَ فَیَأْخُذُونَ بِأَبْوَابِ الْمَسْجِدِ ، فَلاَ یَجِدُونَ رَجُلاً مُوَفَّرَ شَیء مِنَ الشَّعْرِ إِلاَّ جَزُّوہُ۔
(٢٥٦٠٢) حضرت اسامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب جمعہ کا دن ہوتا تھا تو حضرت عمر بن عبد العزیز ، چوکیداروں کو بیجتے ، پس وہ مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہوجاتے اور وہ جس آدمی کو بھی کثیر بالوں والا پاتے تو اس کے بالوں کو کاٹ دیتے۔

25602

(۲۵۶۰۳) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، وَسُفْیَانُ بْنُ عُقْبَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بن کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ : رَآنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلِی شَعْرٌ طَوِیلٌ ، فَقَالَ : ذُبَابٌ ، ذُبَابٌ ، فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُہُ ، فَرَآنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنِّی لَمْ أَعْنِکَ ، وَہَذَا أَحْسَنُ۔ (ابوداؤد ۴۱۸۷۔ ابن ماجہ ۳۶۳۶)
(٢٥٦٠٣) حضرت وائل بن حجر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا جبکہ میرے بال لمبے تھے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مکھی، مکھی ‘ ‘ چنانچہ مں ب چل دیا اور میں نے وہ بال کاٹ لیے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو فرمایا : ” میری مراد (مکھی مکھی کہنے سے) تم تو نہیں تھے۔ یہ بھی اچھا ہے۔ “

25603

(۲۵۶۰۴) حَدَّثَنَا ابن مُبَارَکٌ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ قُدَامَۃَ ، قَالَ : دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی ابْنِ سِیرِینَ ، وَعَلَیْہِ شَعْرٌ طَوِیلٌ، فَقَالَ : ہَذَا یُکْرَہُ ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَیْہِ مِنَ الْغَدِ وَقَدِ اسْتَأْصَلَہُ ، فَقَالَ : ہَذَا یُکْرَہُ۔
(٢٥٦٠٤) حضرت ابن قدامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن سیرین کے پاس حاضر ہوا اور اس آدمی کے لمبے لمبے بال تھے ۔ تو ابن سیرین نے فرمایا : یہ مکروہ ہیں۔ پھر وہ شخص اگلے دن آپ کے پاس آیا اور اس نے سر کو بالکلیہ صاف کرلیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا : یہ بھی مکروہ ہے۔

25604

(۲۵۶۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ، ثُمَّ نَقَشَ عَلَیْہِ ؛ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ ، ثُمَّ قَالَ : لاَ یَنْقُشْ أَحَدٌ عَلَی نَقْشِ خَاتَمِی ہَذَا۔ (بخاری ۵۸۶۶۔ مسلم ۵۵)
(٢٥٦٠٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس پر نقش کیا ” محمد رسول اللہ “ پھر فرمایا : ” کوئی شخص میری اس انگوٹھی کے نقش پر نقش نہ بنائے۔ “

25605

(۲۵۶۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : اصْطَنَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا ، فَقَالَ : إِنَّا قَدِ اصْطَنَعْنَا خَاتَمًا ، وَنَقَشْنَا فِیہِ نَقْشًا ، فَلاَ یَنْقُشْ عَلَیْہِ أَحَدٌ۔ (بخاری ۵۸۷۴۔ مسلم ۲۰۹۲)
(٢٥٦٠٦) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک انگوٹھی بنوائی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں ہم ایک نقش بھی نقش کروایا ہے پس کوئی اس جیسا نقش نہ کروائے۔ “

25606

(۲۵۶۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یزَیْد ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ فِی خَاتَمِہِ کُرْکِیَّانِ مُتَقَابِلاَنِ بَیْنَہُمَا مَکْتُوبٌ : الْحَمْدُ لِلَّہِ۔
(٢٥٦٠٧) حضرت موسیٰ بن عبداللہ، اپنی والدہ سے حضرت حذیفہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ حضرت حذیفہ کی انگوٹھی میں آمنے سامنے دو سارس بنی ہوئی تھیں۔ ان کے درمیان الحمد للّٰہ لکھا ہوا تھا۔

25607

(۲۵۶۰۸) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ۔
(٢٥٦٠٨) حضرت محمد اور حضرت حسن دونوں سے روایت ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی کا نقش ” محمد رسول اللّٰہ “ تھا۔

25608

(۲۵۶۰۹) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ أَنَسٍ أَسَدٌ رَابِضٌ حَوْلَہُ فرََائسٌ۔
(٢٥٦٠٩) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت انس کی انگوٹھی کا نقش یوں تھا۔ شیر حملہ کررہا تھا اور اس کے ارد گرد چیر پھاڑ کیے ہوئے شکار تھے۔

25609

(۲۵۶۱۰) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ الأَشْعَرِیِّ أَسَدٌ بَیْنَ رَجُلَیْنِ۔
(٢٥٦١٠) حضرت محمد سے روایت ہے کہ حضرت اشعری کی انگوٹھی کا نقش یہ تھا۔ دو آدمیوں کے درمیان ایک شیر تھا۔

25610

(۲۵۶۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ خَاتَمُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ نَقْشُہُ تِمْثَالُ رَجُلٍ مُتَقَلِّد سَیْفًا ، قَالَ إِبْرَاہِیمُ : فَرَأَیْتہ أَنَا فِی خَاتَمٍ عِنْدَنَا فِی طِینٍ فَقَالَ أَبِی : ہَذَا خَاتَمُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ۔
(٢٥٦١١) حضرت ابراہیم بن عطائ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین کی انگوٹھی کا نقش ایک تلوار لٹکایا ہوا شخص تھا۔ حضرت ابراہیم کہتے ہیں۔ پس میں نے یہ نقش اپنے ہاں موجود مٹی میں ایک انگوٹھی پر دیکھا۔ میرے والد نے کہا ۔ یہ حضرت عمران بن حصین کی انگوٹھی ہے۔

25611

(۲۵۶۱۲) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ الْخُمُس لِلَّہِ۔
(٢٥٦١٢) حضرت معتمر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی انگوٹھی میں نقش تھا۔ الخمس لِلّٰہ۔ خُمس اللہ کا ہے۔

25612

(۲۵۶۱۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ الْحَمْدُ لِلَّہِ۔
(٢٥٦١٣) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی انگوٹھی میں ” الحمد لِلّٰہ “ لکھا ہوا تھا۔

25613

(۲۵۶۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ خَاتَمُ عَبْدِ اللہِ بْنُ عُمَرَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ۔
(٢٥٦١٤) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر کی انگوٹھی میں عبداللہ بن عمر (لکھا ہوا) تھا۔

25614

(۲۵۶۱۵) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ: کَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ الْحَمْدُ لِلَّہِ۔
(٢٥٦١٥) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی انگوٹھی میں الحمد لِلّٰہ تھا۔

25615

(۲۵۶۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ۔
(٢٥٦١٦) حضرت مجاہد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللّٰہ تھا۔

25616

(۲۵۶۱۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ مَسْرُوقٍ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ۔
(٢٥٦١٧) حضرت ابراہیم بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسروق کی انگوٹھی کا نقش بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم تھا۔

25617

(۲۵۶۱۸) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ إِبْرَاہِیمَ یَا اللہ ، وَلَہُ ذُبَابٌ۔
(٢٥٦١٨) حضرت منصور سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کی انگوٹھی کا نقش یہ تھا۔ یا اللّٰہ اور اس انگوٹھی کا نگینہ بھی تھا۔

25618

(۲۵۶۱۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی الْعِزَّۃُ لِلَّہِ جَمِیعًا۔
(٢٥٦١٩) حضرت جعفر، اپنے والد کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میرے والد کی انگوٹھی میں نقش تھا۔ العزۃ لِلّٰہ جمیعا۔ (ساری عزت اللہ کے لیے ہے۔ )

25619

(۲۵۶۲۰) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ زِیَادٍ تَدْرِجَۃً۔
(٢٥٦٢٠) حضرت محمد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبید اللہ بن زیادہ کی انگوٹھی کا نقش تدرجۃ تھا۔

25620

(۲۵۶۲۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ مُحَمَّدٍ کُنْیَتَہُ۔
(٢٥٦٢١) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد کی انگوٹھی کا نقش ان کی کنیت تھا۔

25621

(۲۵۶۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِہِ خُطُوطًا ، قَالَ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ : وَجَدْتُہُ مَکْتُوبًا عِنْدِی۔
(٢٥٦٢٢) حضرت ابن عون ، حضرت حسن کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ آپ کی انگوٹھی کے نقش میں خطوط تھیں۔ حضرت ابن ابی عدی کہتے ہیں۔ میں نے ان کو اپنے ہاں مکتوب پایا۔

25622

(۲۵۶۲۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ حَنْظَلَۃَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْقَاسِمِ ، وَسَالِمٍ خَاتَمَیْنِ فِی خَاتَمِ الْقَاسِمِ اسْمُہُ ، وَفِی خَاتَمِ سَالِمٍ اسْمُہُ۔
(٢٥٦٢٣) حضرت حنظلہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم پر دو انگوٹھیاں دیکھیں۔ حضرت قاسم کی انگوٹھی میں ان کا نام تھا اور حضرت سالم کی انگوٹھی میں ان کا نام تھا۔

25623

(۲۵۶۲۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَکْتُبَ الرَّجُلُ فِی خَاتَمِہِ حَسْبِی اللَّہُ ، وَنَحْوَ ہَذَا۔
(٢٥٦٢٤) حضرت ہشام ، حضرت محمد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ آدمی اپنی انگوٹھی میں حسبی اللّٰہ وغیرہ لکھے۔

25624

(۲۵۶۲۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ قَالَ : لاَ تَنْقُشُوا وَلاَ تَکْتُبُوا فِی خَوَاتِمِکُمْ بِالْعَرَبِیَّۃِ۔
(٢٥٦٢٥) حضرت انس سے روایت ہے۔ کہ حضرت عمر نے فرمایا : تم اپنی انگشتریوں میں عربی میں نہ لکھو اور نہ نقش کرو۔

25625

(۲۵۶۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ عَلِیٍّ اللَّہُ الْمَلِکُ۔
(٢٥٦٢٦) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کی انگوٹھی میں تھا اللّٰہ الملک۔ اللہ بادشاہ۔

25626

(۲۵۶۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ خَاتَمُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّۃٍ فِیہِ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ۔
(٢٥٦٢٧) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی چاندی کی تھی۔ اس میں تھا۔ محمد رسول اللّٰہ۔

25627

(۲۵۶۲۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَکْتَبَ الآیَۃَ کُلَّہَا فِی الْخَاتَمِ ، وَلاَ یَرَی بِالْخَاتَمِ فِیہِ ذِکْرُ اللہِ بَأْسًا۔
(٢٥٦٢٨) حضرت ابن جریج، حضرت عطاء کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ انگوٹھی میں پوری آیت لکھی جائے۔ لیکن انگوٹھی میں اللہ کا ذکر ہو اس میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔

25628

(۲۵۶۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یُنْقَشَ فِی الْخَاتَمِ الآیَۃُ التَّامَّۃُ۔
(٢٥٦٢٩) حضرت مغیرہ ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ انگوٹھی میں پوری آیت نقش کی جائے۔

25629

(۲۵۶۳۰) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ حَسَنٍ وَحُسَیْنٍ ذِکْرُ اللہِ ، قَالَ جَعْفَرٌ : وَکَانَ فِی خَاتَمِ أَبِی الْعِزَّۃُ لِلَّہِ جَمِیعًا۔
(٢٥٦٣٠) حضرت جعفر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت حسین کی انگوٹھی میں ذکر اللہ تھا۔ حضرت جعفر کہتے ہیں۔ میرے والد کی انگوٹھی میں العزۃ لِلّٰہ جمیعا۔ تھا۔

25630

(۲۵۶۳۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : مَا أَکْتُبُ فِی خَاتَمِی ؟ قَالَ : اُکْتُبْ فِیہِ ذِکْرَ اللہِ ، وَقُلْ : أَمَرَنِی بِہِ سَعِیدٌ۔
(٢٥٦٣١) حضرت صدقہ بن یسار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے پوچھا۔ میں اپنی انگوٹھی میں کیا لکھوں ؟ انھوں نے فرمایا : تم اس میں اللہ کا ذکر لکھ لو اور کہو کہ مجھے سعید نے اس بات کا حکم دیا ہے۔

25631

(۲۵۶۳۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ نَقْشُ خَاتَمِ مَسْرُوقٍ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ۔
(٢٥٦٣٢) حضرت ابراہیم بن محمد، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسروق کی انگوٹھی کا نقش بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم تھا۔

25632

(۲۵۶۳۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُنْقَشَ فِی الْخَاتَمِ الآیَۃُ کُلُّہَا۔
(٢٥٦٣٣) حضرت عبداللہ بن مختار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن کو کہتے سُنا کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ انگوٹھی میں پوری آیت نقش کی جائے۔

25633

(۲۵۶۳۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ أَنْ تُنْقَشَ الآیَۃُ فِی الْخَاتَمِ۔
(٢٥٦٣٤) حضرت حریث، حضرت شعبی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ انگوٹھی میں آیت نقش کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25634

(۲۵۶۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : اتَّخَذَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ۔
(٢٥٦٣٥) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔

25635

(۲۵۶۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، قَالَ : کَانَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ فِضَّۃٍ فِی یَدِہِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَکُمْ نَظْرَۃٌ وَلِہَذَا نَظْرَۃٌ ، لَقَدْ عَنَانِی ہَذَا الْیَوْمَ ، فَنَزَعَہُ فَأَعْطَاہُ رَجُلاً۔ (ابن سعد ۴۷۰)
(٢٥٦٣٦) حضرت طاؤس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چاندی کی انگوٹھی تھی جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہاری بھی نظر ہے اور اس میں بھی عیب و نقصان ہے۔ تحقیق اس نے مجھے آج دشواری میں ڈال دیا ہے۔ “ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اتار دیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ ایک آدمی کو دے دی۔

25636

(۲۵۶۳۷) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی خَاتَمِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِضَّۃٌ ، وَکَانَ فَصُّہُ حَبَشِیًّا۔ (بخاری ۵۸۶۸۔ مسلم ۶۲)
(٢٥٦٣٧) حضرت انس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی میں چاندی تھی۔ اور اس کا نگینہ حبشی تھا۔

25637

(۲۵۶۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : اتَّخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ، فَکَانَ فِی یَدِہِ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ أَبِی بَکْرٍ مِنْ بَعْدِہِ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ عُمَرَ ، ثُمَّ کَانَ فِی یَدِ عُثْمَانَ ، حَتَّی وَقَعَ مِنْہُ فِی بِئْرِ أَرِیسَ ، وَکَانَ نَقْشُہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ۔ (بخاری ۵۸۷۳۔ احمد ۲/۲۲)
(٢٥٦٣٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی۔ پس وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں رہی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد حضرت ابوبکر کے ہاتھ میں تھی پھر حضرت عمر کے ہاتھ میں رہی۔ پھر حضرت عثمان کے ہاتھ میں رہی ۔ یہاں تک کہ یہ آپ سے بئیر اریس میں گرگئی۔ اور اس کا نقش ” محمد رسول اللّٰہ “ تھا۔

25638

(۲۵۶۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مَنْ رَأَی عَلَی عَبْدِ اللہِ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ۔
(٢٥٦٣٩) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے خود حضرت عبداللہ پر لوہے کی انگوٹھی دیکھی تھی۔

25639

(۲۵۶۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ خَاتَمَ حَدِیدٍ۔
(٢٥٦٤٠) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر لوہے کی انگوٹھی دیکھی۔

25640

(۲۵۶۴۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَکْحُولٌ ، قَالَ : کَانَ خَاتَمُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدِیدًا مَلْوِیًّا ، عَلَیْہِ فِضَّۃٌ ، بَادی۔ (ابن سعد ۴۷۳)
(٢٥٦٤١) حضرت مکحول بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگوٹھی لوہے کی تھی جس پر چاندی چڑھی ہوئی تھی۔

25641

(۲۵۶۴۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ ہِشَامٍ ، قَالَ : سُئِلَ مُحَمَّدٌ عَنْ خَاتَمِ الْحَدِیدِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، إِلاَّ أَنْ یُکْرَہَ رِیحُہُ۔
(٢٥٦٤٢) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد سے لوہے کی انگوٹھی کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ تو انھوں نے فرمایا : کوئی حرج نیں م۔ مگر اس کی بو کو ناپسند کیا جاتا ہے۔

25642

(۲۵۶۴۳) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ خَاتَمًا مِنْ حَدِیدٍ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ ، قَالَ : کَانَ خَاتَمُ عَبْدِ اللہِ مِنْ حَدِیدٍ۔
(٢٥٦٤٣) حضرت منصور سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم پر لوہے کی انگوٹھی دیکھی۔ کہتے ہیں : میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا : حضرت عبداللہ کی انگوٹھی بھی لوہے کی تھی۔

25643

(۲۵۶۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی عَلَی رَجُلٍ خَاتَمَ حَدِیدٍ فَکَرِہَہُ۔
(٢٥٦٤٤) حضرت حکیم بن جابر سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک آدمی پر لوہے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اس کو ناپسند کیا۔

25644

(۲۵۶۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ الدَّیْلَمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الضَّحَّاکَ ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ عَنْ خَاتَمٍ مِنْ فِضَّۃٍ ، فَصُّہُ حَدِیدٌ ؟ فَکَرِہَہُ۔
(٢٥٦٤٥) حضرت حکیم بن دیلم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ضحاک کو کہتے سُنا۔ حضرت عطاء سے ایسی چاندی کی انگوٹھی کے بارے میں سوال کیا گیا جس کا نگینہ لوہے کا ہو ؟ تو انھوں نے اس کو ناپسند کیا۔

25645

(۲۵۶۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی سَعدٍ ، عَنْ أبِی الْکَنُودِ ، قَالَ : أُصِیبَ عَظِیمٌ مِنْ عُظَمَائِہِمْ یَوْمَ مَہْرَانَ ، فَأُصبتُ عَلَیْہِ خَاتَمًا فَلَبِسْتُہُ ، فَرَآہُ عَلَیَّ ابْنُ مَسْعُودٍ ،فَتَنَاوَلَہُ فَوَضَعَہُ بَیْنَ ضِرْسَیْنِ مِنْ أَضْرَاسِہِ فَکَسرہُ ، ثُمَّ رَمَی بِہِ إِلَیَّ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ۔ (طیالسی ۳۸۶۔ احمد ۱/۳۷۷)
(٢٥٦٤٦) حضرت ابو الکنود سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یوم مہران کو دشمنوں کے بڑوں میں سے کوئی بڑا مارا گیا ۔ تو میں نے اس پر انگوٹھی دیکھی۔ چنانچہ میں نے اس کو پہن لیا۔ پھر اس کو حضرت ابن مسعود نے مجھ پر دیکھا تو اس کو لے لیا اور اس کو اپنی دونوں داڑھوں کے درمیان رکھ کر توڑ دیا پھر اس کو میری طرف پھینک دیا اور فرمایا : جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا ہے۔

25646

(۲۵۶۴۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ یَزِید ، عَنِ الْحَسَن بن سُہَیْلٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَن خَاتَمِ الذَّہَبِ۔ (احمد ۹۹)
(٢٥٦٤٧) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا۔

25647

(۲۵۶۴۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْد ، عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ : نَہَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّہَبِ۔
(٢٥٦٤٨) حضرت براء سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے کی انگوٹھی بنانے سے منع کیا۔

25648

(۲۵۶۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ أَبِیْہِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَتْ : أَہْدَی النَّجَاشِیُّ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حلیۃ فِیہَا خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ فِیہِ فَصٌّ حَبَشِیٌّ ، فَأَخَذَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ وَإِنَّہُ لَمُعْرِضٌ عَنْہُ ، أَوْ بِبَعْضِ أَصَابِعِہِ ، وَإِنَّہُ لَمُعْرِضٌ عَنْہُ ، ثُمَّ دَعَا ابْنَۃِ ابْنَتِہِ أُمَامَۃَ بِنْتِ أَبِی الْعَاصِ ، فَقَالَ : تَحَلِّی بِہَذَا یَا بُنَیَّۃُ۔ (ابوداؤد ۴۲۳۲۔ احمد ۶/۱۱۹)
(٢٥٦٤٩) ام المؤمنین حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ نجاشی نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف زیورات کا ہدیہ بھیجا جس میں سونے کی انگوٹھی تھی جس میں حبشی نگینہ تھا۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس انگوٹھی کو لکڑی کے ساتھ پکڑا جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اعراض کر رہے تھے۔ یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنی انگلی سے پکڑا جبکہ آپ اس سے اعراض کر رہے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نواسی امامہ بنت ابی العاص کو بلایا اور فرمایا : ” اے بیٹی ! اس کو پہن لو “ ۔

25649

(۲۵۶۵۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ فِی إِصْبَعِی خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ فَتَنَاوَلَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَرَأَیْتُ أَنَّہُ إِنَّمَا یَنْظُرُ إِلَیْہِ ، فَأَرْخَیْتُ یَدَیَّ ، فَأَخَذَہُ فَخَذَفَ بِہِ ، فَلَمْ أَسْأَلْہُ عَنْہُ وَلَمْ أَطْلُبْہُ۔
(٢٥٦٥٠) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میری انگلی میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ پس وہ حضرت عمربن خطاب نے لے لی۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ وہ اسی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ تو میں نے اپنا ہاتھ لٹکا دیا اور انھوں نے وہ پکڑ لی پھر انھوں نے اس کو پھینک دیا ۔ پس میں نے ان سے اس ک ے بارے میں سوال بھی نہ کیا اور اسے تلاش بھی نہیں کیا۔

25650

(۲۵۶۵۱) حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَخَتَّمُ بِخَاتَمٍ مِنْ ذَہَبٍ ، فَخَرَجَ عَلَی النَّاسِ فَطَفِقُوا یَنْظُرُونَ إِلَیْہِ ، فَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی خِنْصَرِہِ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْبَیْتِ فَرَمَی بِہِ۔
(٢٥٦٥١) حضرت جعفر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی پہنی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے پاس باہر آئے تو لوگوں نے اس انگوٹھی کو دیکھنا شروع کردیا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی خنصر انگلی پر رکھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر کی طرف واپس چلے گئے اور اس کو پھینک دیا۔

25651

(۲۵۶۵۲) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَتْنِی أُمِّی ، عَنْ أَبِی ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ وَأَنَا غُلاَمٌ وَعَلَیَّ خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ ، فَقَالَتْ : یَا جَارِیَۃُ ، نَاوِلِینِیہِ ، فَنَاوَلَتْہَا إِیَّاہُ ، فَقَالَتْ: اذْہَبِی بِہِ إِلَی أَہْلِہِ وَاصْنَعِی خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ، فَقُلْتُ : لاَ حَاجَۃَ لأَہْلِی فِیہِ ، قَالَتْ : فَتَصَدَّقِی بِہِ ، وَاصْنَعِی لَہُ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ۔
(٢٥٦٥٢) حضرت عمر بن سعید کہتے ہیں کہ مجھے میری والدہ نے میرے والد کے حوالہ سے بیان کیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ام سلمہ کے ہاں گیا۔ تب میں چھوٹا بچہ تھا اور میں نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ تو حضرت ام سلمہ نے فرمایا : اے لونڈی ! یہ انگوٹھی مجھے دینا۔ چنانچہ اس نے وہ انگوٹھی انھیں دی۔ انھوں نے فرمایا : یہ اس کے گھر والوں کے پاس لے جاؤ اور اس کے لیے چاندی کی انگوٹھی بناؤ۔ میں نے کہا۔ میرے گھر والوں کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے فرمایا : چلو تو اس کو صدقہ کردو اور اس کے لیے چاندی کی انگوٹھی بناؤ۔

25652

(۲۵۶۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : رَأَی عَبْدُ اللہِ فِی یَدِ خَبَّابٍ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ ، فَقَالَ : أَمَا آنَ لِہَذَا أَنْ یُطْرَحَ بَعْدُ ؟ فَقَالَ : بَلَی ، لاَ تَرَاہُ عَلَیَّ بَعْدَہَا۔
(٢٥٦٥٣) حضرت علقمہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے حضرت خباب کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو فرمایا ۔ کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ اس کو پھینک دیا جائے ۔ حضرت خباب نے فرمایا : کیوں نہیں۔ اس کو تم اب کے بعد مجھ پر نہیں دیکھو گے۔

25653

(۲۵۶۵۴) حَدَّثَنَا عُبید اللہِ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ وَفِی یَدِی خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ ، فَضَرَبَ یَدَیَّ بِعَصًا کَانَتْ مَعَہُ۔
(٢٥٦٥٤) حضرت عوف بن مالک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس آیا اور میرے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ تو حضرت عمر کے پاس جو لاٹھی تھی انھوں نے وہ میرے ہاتھ پر ماری ۔

25654

(۲۵۶۵۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، قَالَ : رَأَی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ عَلَی شَابٍّ مِنَ الأَنْصَارِ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ ، فَقَالَ لَہُ : أَمَا لَکَ أُخْتٌ ؟ قَالَ : بَلَی ، قَالَ : فَأَعْطِہِ إِیَّاہَا۔
(٢٥٦٥٥) حضرت عبد الملک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے انصار کے ایک نوجوان پر سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اس کو کہا۔ تمہاری کوئی بہن نہیں ہے ؟ اس نے کہا۔ کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا : پھر تم یہ اس کو دے دو ۔

25655

(۲۵۶۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ خَاتَمَ الذَّہَبِ۔
(٢٥٦٥٦) حضرت مغیرہ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سونے کی انگوٹھی کو ناپسند کرتے تھے۔

25656

(۲۵۶۵۷) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ وَسَّاجٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الذَّہَبِ ؟ قَالَ : کُنَّا نَکْرَہُہُ لِلرِّجَالِ۔
(٢٥٦٥٧) حضرت عقبہ بن وساج سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر سے سونے کے بارے میں سوال کیا ؟ انھوں نے فرمایا : ہم اس کو مردوں کے لیے ، ناپسند کرتے تھے۔

25657

(۲۵۶۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکٍ بْنِ أَنَسٍ ؛ أنَّہُ کَرِہَ خَاتَمَ الذَّہَبِ۔
(٢٥٦٥٨) حضرت وکیع، حضرت انس بن مالک کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سونے کی انگوٹھی کو ناپسند کرتے تھے۔

25658

(۲۵۶۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ، قَالَ: رَأَی عُمَرُ فِی یَدِ رَجُلٍ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ، فَنَہَاہُ عَنْہُ۔
(٢٥٦٥٩) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اس کو اس سے منع فرمایا۔

25659

(۲۵۶۶۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْبَرَائِ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٦٠) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی۔

25660

(۲۵۶۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أُمِّہِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ فِی یَدِہِ خَاتَمٌ مِنْ ذَہَبٍ فِیہِ یَاقُوتَۃٌ۔
(٢٥٦٦١) حضرت موسیٰ بن عبداللہ، اپنی والدہ سے ، حضرت حذیفہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ حضرت حذیفہ کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی اور اس میں یاقوت تھا۔

25661

(۲۵۶۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ؛ أَنَّہُ کَانَ یَلْبَسُ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٦٢) حضرت مصعب بن سعد، حضرت سعد کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ سونے کی انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25662

(۲۵۶۶۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مَنْ رَأَی طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللہِ ، وَسَعْدًا ، وَذَکَرَ سِتَّۃً ، أَوْ سَبْعَۃً عَلَیْہِم خَوَاتِیمَ الذَّہَبِ۔
(٢٥٦٦٣) حضرت محمد بن اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی نے بیان کیا جس نے حضرت طلحہ بن عبید اللہ اور حضرت سعد کو ۔۔۔ اسی طرح راوی نے چھ سات افراد کا ذکر کیا ۔۔۔خود دیکھا تھا کہ ان پر سونے کی انگوٹھیاں تھیں۔

25663

(۲۵۶۶۴) حَدَّثَنَا ہُِشَیمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : کَانُوا یُرَخِّصُونَ لِلْغُلاَمِ فِی خَاتَمِ الذَّہَبِ ، فَإِذَا کَبُرَ أَلْقَاہُ ، أَوْ قَالَ : طَرَحَہُ۔
(٢٥٦٦٤) حضرت ابراہیم تیمی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ بچہ کے لیے سونے کی انگوٹھی کی اجازت دیتے تھے۔ پھر جب بچہ بڑا ہوجائے تو اس کو اتار دے ۔۔۔ یا فرمایا ۔۔۔ اس کو پھینک دے ۔

25664

(۲۵۶۶۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ ، وَرَأَیْتُ عَلَی عِکْرِمَۃَ خَاتَمَ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٦٥) حضرت سماک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ پر سونے کی انگوٹھی دیکھی اور میں نے حضرت عکرمہ پر سونے کی انگوٹھی دیکھی۔

25665

(۲۵۶۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی الْبَرَائِ خَاتَمَ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٦٦) حضرت ابو السفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء پر سونے کی انگوٹھی دیکھی۔

25666

(۲۵۶۶۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَیْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٦٧) حضرت ثابت بن عبید سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن یزید پر سونے کی انگوٹھی دیکھی۔

25667

(۲۵۶۶۸) حَدَّثَنَا ابْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِیلِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ أَبِی أُسَیْدَ ، وَالزُّبَیْرُ بْنُ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِی أُسَیْدَ ، قَالاَ : نَزَعْنَا مِنْ یَدِ أَبِی أُسَیْدٍ خَاتَمَ ذَہَبٍ حِینَ مَاتَ ، وَکَانَ بَدْرِیًّا۔
(٢٥٦٦٨) حضرت حمزہ بن ابی اسید اور حضرت زبیر بن منذر بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو اسید فوت ہوئے تو ہم نے ان کے ہاتھ سے سونے کی انگوٹھی اتاری جبکہ وہ بدری تھے۔

25668

(۲۵۶۶۹) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ أَبِی الْقَاسِمِ الأَزْدِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ أنَسَ بْنَ مَالِکٍ : أَتَخَتَّمُ بِخَاتَمٍ مِنْ ذَہَبٍ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، وَإِنْ شِئْتَ مِنْ فِضَّۃٍ ، لاَ یَضُرُّکَ ، وَلَکِنْ لاَ تَطْعَمْ فِی إِنَائِ ذَہَبٍ ، وَلاَ فِضَّۃٍ۔
(٢٥٦٦٩) حضرت ابو القاسم ازدی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک سے سوال کیا۔ کیا میں سونے کی انگوٹھی بنا لوں ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں۔ اور اگر تم چاہو تو چاندی سے بنا لو۔ تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن تم سونے یا چاندی کے برتن میں کھانا نہ کھاؤ۔

25669

(۲۵۶۷۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَجْعَلُ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی کَفَّہُ۔
(٢٥٦٧٠) حضرت مغیرہ ، حضرت ابراہیم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے نگینہ کو ہتھیلی کی طرف کرتے تھے۔

25670

(۲۵۶۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَجْعَلُ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی بَطْنَ کَفِّہِ۔
(٢٥٦٧١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے اندر کی جانب کرتے تھے۔

25671

(۲۵۶۷۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ ابن أَبِی رَوَّادٍ ، قَالَ : کَانَ عِکْرِمَۃُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَئَ جَعَلَ فَصَّہُ مِمَّا یَلِی بَطْنَ کَفِّہِ۔
(٢٥٦٧٢) حضرت ابن ابی الوراد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عکرمہ جب بیت الخلاء جاتے تو اپنے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے اندر کی جانب کرلیتے۔

25672

(۲۵۶۷۳) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ یَتَخَتَّمَانِ فِی یَسَارِہِمَا۔ (ترمذی ۱۷۴۳)
(٢٥٦٧٣) حضرت جعفر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن اور حضرت حسین ۔ یہ دونوں اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25673

(۲۵۶۷۴) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ تَخَتَّمُوا فِی یَسَارِہِمْ۔
(٢٥٦٧٤) حضرت جعفر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25674

(۲۵۶۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْقَاسِمَ ، وَسَالِمًا یَتَخَتَّمَانِ فِی یَسَارِہِمَا۔
(٢٥٦٧٥) حضرت عبید اللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور حضرت سالم کو اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی ڈالتے دیکھا۔

25675

(۲۵۶۷۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی إِبْرَاہِیمَ خَاتَمًا فِی یَسَارِہِ۔
(٢٥٦٧٦) حضرت اسماعیل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں میں نے حضرت ابراہیم کے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی دیکھی۔

25676

(۲۵۶۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِی یَسَارِہِ۔
(٢٥٦٧٧) حضرت نافع، حضرت ابن عمر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25677

(۲۵۶۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : رَأَیْتُ خَاتَمَ إِبْرَاہِیمَ فِی یَسَارِہِ۔
(٢٥٦٧٨) حضرت اعمش سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم کی انگوٹھی ان کے بائیں ہاتھ میں دیکھی۔

25678

(۲۵۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الصَّلْتِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبَا بَکْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ کَانُوا یَتَخَتَّمُونَ فِی شَمَائِلِہِمْ۔
(٢٥٦٧٩) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان ۔۔۔یہ سب اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25679

(۲۵۶۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ الأَزْرَقِ ، قَالَ : رَأَیْتُ خَاتَمَ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ فِی یَسَارِہِ۔
(٢٥٦٨٠) حضرت اسماعیل ازرق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرو بن حریث کی انگوٹھی ان کے بائیں ہاتھ میں دیکھی۔

25680

(۲۵۶۸۱) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عبْدِ اللہِ بْنِ جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ تَخَتَّمَ فِی یَمِینِہِ۔ (ابن سعد ۳۶)
(٢٥٦٨١) حضرت جعفر بن عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے کہ حضرت جعفر بن ابی طالب اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25681

(۲۵۶۸۲) حَدَّثَنَا مَعَنْ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ یَتَخَتَّمُ فِی یَمِینِہِ۔
(٢٥٦٨٢) حضرت مختار بن سعد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد بن علی کو اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا۔

25682

(۲۵۶۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَخَاتَمُہُ فِی یَمِینِہِ ، وَلاَ أَحْسَبُ إِلاَ أَنَّہُ ذَکَرَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَذَلِکَ کَانَ یَلْبَسُہُ۔ (ترمذی ۱۷۴۲۔ ابوداؤد ۴۲۲۶)
(٢٥٦٨٣) حضرت صلت بن عبداللہ بن نوفل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس کو دیکھا۔ ان کی انگوٹھی ان کے دائیں ہاتھ میں تھی۔ اور میرا خیال ہے کہ انھوں نے یہ بات بھی ذکر کی تھی کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اسی طرح پہنا کرتے تھے۔

25683

(۲۵۶۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِی یَمِینِہِ۔ (ابن ماجہ ۳۶۴۷۔ ابویعلی ۶۷۹۴)
(٢٥٦٨٤) حضرت عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

25684

(۲۵۶۸۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی رَافِعٍ مَوْلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ جَعْفَرٍ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِی یَمِینِہِ ، وَزَعَم أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَتَخَتَّمُ فِی یَمِینِہِ۔ (ترمذی ۱۷۴۴۔ احمد ۱/۲۰۵)
(٢٥٦٨٥) حضرت حماد بن سلمہ بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ مجھے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مولی حضرت ابو رافع نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن جعفر اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔ اور ان کا گمان یہ تھا کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔

25685

(۲۵۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا دَلْہَمُ بْنُ صَالِحٍ الْکِنْدِیُّ ، عَنْ حُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْکِنْدِیِّ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ النَّجَاشِیَّ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُفَّیْنِ سَاذَجَیْنِ أَسْوَدَیْنِ ، فَلَبِسَہُمَا۔
(٢٥٦٨٦) حضرت ابن بریدہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نجاشی نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو سیاہ رنگ کے سادہ موزے ہدیہ میں بھیجے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو پہنا۔

25686

(۲۵۶۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَوَادَۃُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : عَلَیْکُمْ بِہَذِہِ الْخِفَافِ السُّودِ فَالْبَسُوہَا ، فَہُو أَجْدَرُ أَنْ تَمْسَحُوا عَلَیْہَا۔
(٢٥٦٨٧) حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تم پر یہ سیاہ موزے لازم ہیں۔ پس تم ان کو پہنو۔ یہ اس لائق ہیں کہ تم ان پر مسح کرو۔

25687

(۲۵۶۸۸) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عُرْوَۃَ بن عَبْدِ اللہِ بْنِ قُشِیرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ یَقُولُ : کَانَ قَائِمُ سَیْفِ عُمَرَ فِضَّۃً ، فَقُلْتُ : أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ ؟ قَالَ : أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ۔
(٢٥٦٨٨) حضرت عروہ بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو جعفر کو کہتے سُنا۔ حضرت عمر کی تلوار کا قبضہ چاندی کا تھا۔ (راوی کہتے ہیں) ۔ میں نے پوچھا۔۔۔ امیر الموٌمنین کی ؟ انھوں نے کہا۔ امیر المؤمنین کی۔

25688

(۲۵۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَت قَبِیعَۃُ سَیْفِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّۃٍ۔ (ترمذی ۱۶۹۱۔ ابوداؤد ۲۵۷۷)
(٢٥٦٨٩) حضرت سعید بن ابی الحسن سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار کا قبضہ چاندی کا تھا۔

25689

(۲۵۶۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ : کَانَ سَیْفُ الزُّبَیْرِ مُحَلًّی بِالْفِضَّۃِ۔
(٢٥٦٩٠) حضرت ہشام بن زبیر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت زبیر کی تلوار پر چاندی کا زیور چڑھا ہوا تھا۔

25690

(۲۵۶۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِیمٍ، قَالَ: رَأَیْتُ فِی قَائِمِ سَیْفِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ مِسْمَارَ ذَہَبٍ۔
(٢٥٦٩١) حضرت عثمان بن حکیم بیان کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سہل بن حنیف کی تلوار میں سونے کا کیل دیکھا۔

25691

(۲۵۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: کَانَ سَیْفُ عُمَرَ مُحَلًّی ، فَقُلْتُ لَہُ : عُمَرُ حَلاَہُ؟ قَالَ : قَدْ رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یَتَقَلَّدُہُ۔
(٢٥٦٩٢) حضرت نافع سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کی تلوار مُحلّٰی تھی۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے نافع سے کہا۔ حضرت عمر نے اس کو مزین کیا تھا۔ نافع کہنے لگے ۔ میں نے حضرت ابن عمر کو وہ تلوار لٹکائے دیکھا۔

25692

(۲۵۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیسِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کَانَ سَیْفُ عَبْدِ اللہِ مُحَلًّی۔
(٢٥٦٩٣) حضرت قاسم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کی تلوار مزین کی ہوئی تھی۔

25693

(۲۵۶۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ، عَنْ قُرَّۃَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِی وَحْشِیَّۃَ الصَّیْقَلِ، قَالَ: دَعَانِی مُصْعَبٌ فَأَخْرَجَ إِلَیَّ سَیْفَیْنِ، فَقَالَ: أَیُّ ہَذَیْنِ خَیْرٌ؟ فَقُلْتُ: ہَذَا ، وَعَلَی قَائِمِہِ حَبَّۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ ، فَقَالَ النَّاسُ: ہَذَا سَیْفُ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ۔
(٢٥٦٩٤) حضرت ابو وحشیہ صیقل سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مصعب نے مجھے بلایا اور پھر انھوں نے مجھے دو تلواریں نکال کردکھائیں ۔ اور پوچھا۔۔۔ ان دونوں میں سے کون سی بہتر ہے ؟ میں نے کہا۔۔۔یہ ۔۔۔ اور اس کے قبضہ پر چاندی کے ذرات تھے۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت ابوبکر صدیق کی تلوار ہے۔

25694

(۲۵۶۹۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی مَکْحُولٍ سَیْفًا مُحَلًّی۔
(٢٥٦٩٥) حضرت ابوبکر بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت مکحول پر محلی تلوار دیکھی۔

25695

(۲۵۶۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : کَانَ سَیْف مَسْرُوقٍ مُحَلًّی۔
(٢٥٦٩٦) حضرت ابو اسحق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسروق کی تلوار محلّٰی تھی۔

25696

(۲۵۶۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ سَیْفَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا قَبِیعَتُہُ وَالْحَلَقَتَانِ اللَّتَانِ فِیہِمَا الْحَمَائِلُ فِضَّۃٌ ، قَالَ : فَسَأَلْتُہُ ، فَإِذَا ہُوَ قَدْ نُحِلَ ، کَانَ سَیْفُ مُنَبِّہِ بْنِ الْحَجَّاجِ السَّہْمِیِّ ، اتَّخَذَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِہِ یَوْمَ بَدْرٍ ، قَالَ : وَأَخْرَجَ إِلَیْنَا دِرْعَہُ فَإِذَا ہِیَ یَمَانِیَّۃٌ رَقِیقَۃٌ ذَاتُ زُرَافِینَ ، فَإِذَا عُلِّقَتْ بِزُرَافِینِہَا شُمِّرَتْ ، وَإِذَا أُرْسِلَتْ مَسَّتِ الأَرْضَ۔ (ابن سعد ۴۸۶)
(٢٥٦٩٧) حضرت عامر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن الحسین نے ہمیں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلوار نکال کر دکھائی تو اس میں ایک قبضہ اور دو کڑے تھے جن میں چاندی کی حمائل تھی۔ راوی کہتے ہیں۔ میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا ۔ تو وہ ہدیہ کی ہوئی معلوم ہوئی۔ یہ منبہ بن حجاج سہمی کی تلوار تھی۔ جس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ بدر کے دن اپنے لیے لیا تھا۔ راوی کہتے ہیں۔ پھر انھوں نے ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زرہ دکھائی وہ دو کڑیوں والی باریک یمنی زرہ تھی۔

25697

(۲۵۶۹۸) قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُحَلَّی السَّیْفُ۔
(٢٥٦٩٨) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تلوار کو مزین کیا جائے۔

25698

(۲۵۶۹۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِیٌّ وَعَلَیْہِ سَیْفٌ حِلْیَتُہُ مِنْ حَدِیدٍ۔
(٢٥٦٩٩) حضرت طارق سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اور ان پر ایک تلوار تھی جس کا زیور لوہے کا تھا۔

25699

(۲۵۷۰۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ ابْنِ حَبِیبٍ الْمُحَارِبِیِّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَقَدِ افْتَتَحَ الْفُتُوحَ أَقْوَامٌ مَا کَانَتْ حِلْیَۃَ سُیُوفِہِمُ الذَّہَبُ ، وَلاَ الْفِضَّۃُ ، إِنَّمَا کَانَتْ حِلْیَتَہَا الْعَلاَبِیُّ ، وَالآنُکُ ، وَالْحَدِیدُ۔ (بخاری ۲۹۰۹۔ ابن ماجہ ۲۸۰۷)
(٢٥٧٠٠) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی، حضرت ابو امامہ باہلی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تحقیق کچھ ایسے لوگوں نے بہت سی فتوحات حاصل کیں جن کی تلواروں کا زیور سونا اور چاندی نہیں ہوتا تھا بلکہ ان کی تلوار کا زیور پٹیاں، سیسہ اور لوہا ہوتا تھا۔

25700

(۲۵۷۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (بخاری ۳۳۲۲۔ مسلم ۱۶۶۵)
(٢٥٧٠١) حضرت طلحہ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فرشتے ایسے گھروں میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ “

25701

(۲۵۷۰۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُدْرِکٍ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ نُجَیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمَلاَئِکَۃُ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (ابوداؤد ۲۲۹۔ احمد ۱/۸۰)
(٢٥٧٠٢) حضرت علی ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ “

25702

(۲۵۷۰۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : وَاعَدَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جِبْرِیلُ سَاعَۃً یَأْتِیہِ فِیہَا ، فَرَاثَ عَلَیْہِ ، فَخَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِذَا ہُوَ بِجِبْرِیلَ قَائِمًا عَلَی الْبَابِ ، فَقَالَ لَہُ : مَا مَنَعَک أَنْ تَدْخُلَ ؟ قَالَ : إِنَّ فِی الْبَیْتِ کَلْبًا ، وَإِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ، وَلاَ کَلْبٌ۔
(٢٥٧٠٣) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ حضرت جبرائیل نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک وقت آنے کا وعدہ کیا پھر وہ اس وقت سے تاخیر کر گئے تو جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے تو اس وقت حضرت جبرائیل دروازے پر کھڑے ملے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا۔۔۔” تمہیں اندر داخل ہونے سے کیا رکاوٹ تھی ؟ “۔ انھوں نے کہا۔ ” گھر میں کتا ہے جبکہ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ “

25703

(۲۵۷۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ سَلْمَی أُمِّ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ : أَتَی جِبْرِیلُ یَسْتَأْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَہُ ، فَأَبْطَأَ عَلَیْہِ ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رِدَائَہُ ، فَقَامَ إِلَیْہِ وَہُوَ بِالْبَابِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَدْ أَذِنَّا لَکَ ، قَالَ : أَجَلْ ، وَلَکِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (طبرانی ۹۷۲)
(٢٥٧٠٤) حضرت ابو رافع سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل آئے اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اجازت دے دی لیکن وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے میں تاخیر کرنے لگے۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی چادر مبارک سنبھالی اور ان کی طرف گئے تو ان کو دروازے پر دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہم نے تو تمہیں اجازت دے دی تھی۔ “ جبرائیل نے کہا : ” جی ہاں ! لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ “

25704

(۲۵۷۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَدِیٍّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : دُعِی أَبُو مَسْعُودٍ إِلَی طَعَامٍ ، فَرَأَی فِی الْبَیْتِ صُورَۃً ، فَلَمْ یَدْخُلْ حَتَّی کُسِرَتْ۔
(٢٥٧٠٥) حضرت خالد بن سعد سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو مسعود کو ایک جگہ کھانے کی دعوت دی گئی۔ انھوں نے (اس) گھر میں تصویر دیکھی تو اس وقت تک اندر نہیں گئے جب تک تصویر توڑی نہیں گئی۔

25705

(۲۵۷۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَسْلَمَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ أَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الدَّہَّاقِینَ ، فَقَالَ : إِنِّی قَدْ صَنَعْت لَکَ طَعَامًا فَأُحِبُّ أَنْ تَجِیئَ ، فَیَرَی أَہْلُ عَمَلِی کَرَامَتِی عَلَیْک ، وَمَنْزِلَتِی عِنْدَکَ ، أَوْ کَمَا قَالَ ، فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَدْخُلُ ہَذِہِ الْکَنَائِسَ ، أَوْ قَالَ : ہَذِہِ الْبِیَعَ ، الَّتِی فِیہَا ہذہ الصُّوَرُ۔
(٢٥٧٠٦) حضرت اسلم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام میں آئے تو ان کے پاس کسانوں میں سے ایک صاحب آئے اور کہا۔ میں نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا ہے۔ اور مجھے یہ بات محبوب ہے کہ آپ آئیں تاکہ میرے کام والے میری آپ کے ہاں عزت و مقام کو دیکھ لیں۔۔۔ یا ایسی کوئی بات کہی ۔۔۔حضرت عمر نے فرمایا : ہم ان کنیسوں اور گرجاؤں میں جن میں تصویریں ہوں نہیں جاتے۔

25706

(۲۵۷۰۷) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الصُّوَرَ فِی الْبُیُوتِ۔
(٢٥٧٠٧) حضرت جعفر، اپنے والد سے ، حضرت علی کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ گھروں میں تصویروں کو ناپسند سمجھتے تھے۔

25707

(۲۵۷۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ۔ (مسلم ۱۶۷۲۔ احمد ۲/۳۰۵)
(٢٥٧٠٨) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔

25708

(۲۵۷۰۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ؛ أَنَّہُ بَنَی عَلَی أَخِیہِ ، فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ فَرَأَی صُورَۃً فِی الْبَیْتِ فَمَحَاہَا ، أَوْ حَکَّہَا ، ثُمَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ صُورَۃٌ۔ (بخاری ۳۲۲۷)
(٢٥٧٠٩) حضرت اسامہ بن زید کہتے ہیں۔ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انھوں نے اپنے بھائی کا ولیمہ کیا۔ اور حضرت ابن عمر بھی آئے اور انھوں نے گھر میں تصویر دیکھی۔ پس اس کو مٹا دیا یا رگڑ دیا پھر فرمایا : میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے ہوئے سُنا ہے۔ ” ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو ۔ “

25709

(۲۵۷۱۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، عَنِ ابن بُرْیدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ۔
(٢٥٧١٠) حضرت ابن بریدہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو۔ “

25710

(۲۵۷۱۱) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کَانَ فِی تُرْسِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَبْشٌ مُصَوَّرٌ ، فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَیْہِ ، فَأَصْبَحَ وَقَدْ ذَہَبَ اللَّہُ بِہِ۔ (ابن سعد ۴۸۹)
(٢٥٧١١) حضرت مکحول سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ڈھال میں ایک مصور مینڈھا تھا۔ پس یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر شاق تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو مٹا دیا تھا۔

25711

(۲۵۷۱۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ : دَخَلَتُ وَعَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْکَآبَۃُ ، فَقُلْتُ : مَا لَکَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : إِنَّ جِبْرِیلَ وَعَدَنِی أَنْ یَأْتِیَنِی ، فَلَمْ یَأْتِنِی مُنْذُ ثَلاَثٍ ، فَجَازَ کَلْبٌ ، قَالَ أُسَامَۃُ : فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَی رَأْسِی وَصِحْتُ ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا لَکَ یَا أُسَامَۃُ ؟ قُلْتُ : جَازَ کَلْبٌ ، فَأَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِہِ ، فَقُتِلَ ، فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ فَہَشَّ إِلَیْہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا لَکَ أَبْطَأْتَ وَقَدْ کُنْتَ إِذَا وَعَدْتنِی لَمْ تُخْلِفْنِی ؟ فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ ، وَلاَ تَصَاوِیرُ۔
(٢٥٧١٢) حضرت اسامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اندر آیا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پریشانی کے اثرات دیکھے۔ میں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو کیا ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” حضرت جبرائیل نے تین دن سے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ میرے پاس آئیں گے لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے ۔ “ اس دوران کتا گزرا ۔ حضرت اسامہ کہتے ہیں۔ میں نے اپنے سر پر ہاتھ رکھا اور چیخ ماری۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہنا شروع کیا۔ ” اے اسامہ ! تمہیں کیا ہوا ہے ؟ “ میں نے کہا۔ کتا گزرا ہے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کا حکم فرمایا۔ اور اس کو قتل کردیا گیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حضرت جبرائیل آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف لپکے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تمہیں کیا ہوا تھا۔ تم نے دیر کردی جبکہ تم جب میرے ساتھ وعدہ کرتے ہو تو اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے ؟ “ حضرت جبرائیل نے کہا۔ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔

25712

(۲۵۷۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لاَ یَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ، وَأَن عَلِیًّا کَانَ لاَ یَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ۔
(٢٥٧١٣) حضرت ابوجعفر سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ اور حضرت علی بھی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے جس میں تصویر ہو۔

25713

(۲۵۷۱۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ : أَوَ لَمْ یَکُنْ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْخُلُونَ الْخَانَاتِ فِیہَا التَّصَاوِیرُ ؟۔
(٢٥٧١٤) حضرت معتمر، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت حسن کو کہتے سُنا : کیا جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ایسی دو کانوں میں نہیں داخل ہوتے تھے جن میں تصاویر ہوتی تھیں ؟

25714

(۲۵۷۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ مَسْرُوقٍ صُفَّۃً فِیہَا تَمَاثِیلُ ، فَنَظَرَ إِلَی تِمْثَالٍ مِنْہَا فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ قَالُوا : تِمْثَالُ مَرْیَمَ۔
(٢٥٧١٥) حضرت ابوالضحیٰ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت مسروق کے ہمراہ اس چبوترے میں داخل ہوا جس میں تصویریں تھیں۔ پس آپ کی نظر ایک تصویر پر پڑی تو آپ نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا۔ حضرت مریم کی تصویر ہے۔

25715

(۲۵۷۱۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : کَانَ فِی بَیْتِ إِبْرَاہِیمَ تَابُوتٌ فِیہِ تَمَاثِیلُ۔
(٢٥٧١٦) حضرت مغیرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم کے گھر میں ایک تابوت تھا جس میں تصاویر تھیں۔

25716

(۲۵۷۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالتِّمْثَالِ فِی حِلْیَۃِ السَّیْفِ ، وَلاَ بَأْسَ بِہَا فِی سَمَائِ الْبَیْتِ ، إِنَّمَا یُکْرَہُ مِنْہَا مَا نُصب نَصَبًا ، یَعْنِی الصُّورَۃَ۔
(٢٥٧١٧) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تلوار کی تزئین میں تصویر ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور گھر کی چھت میں بھی تصویر ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ صرف وہ تصاویر مکروہ ہیں جن کو سیدھا کھڑا کیا جائے ۔

25717

(۲۵۷۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَتَرْتُ بِقِرَامٍ فِیہِ تَمَاثِیلُ ، فَلَمَّا رَآہُ تَغَیَّرَ لَوْنُہُ وَہَتَکَہُ بِیَدِہِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِی یُشَبِّہُونَ بِخَلْقِ اللہِ۔ (بخاری ۶۱۰۹۔ مسلم ۹۱)
(٢٥٧١٨) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور میں نے تصویروں والا ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رنگ مبارک متغیر ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنے ہاتھ سے پھاڑ دیا اور فرمایا : ” قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب والے وہ لوگ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت کرتے ہیں۔ “

25718

(۲۵۷۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَوَکِیع ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الْمُصَوِّرُونَ۔ (بخاری ۵۹۵۰۔ مسلم ۹۸)
(٢٥٧١٩) حضرت عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” قیامت کے دن سب سے سخت عذاب والے تصویریں بنانے والے لوگ ہوں گے۔ “

25719

(۲۵۷۲۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُعَذَّبُ الْمُصَوِّرُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَیُقَالُ لَہُمْ : أَحْیُوا مَا خَلَقْتُمْ۔ (بخاری ۵۹۵۱۔ مسلم ۹۷۸۶)
(٢٥٧٢٠) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” قیامت کے دن تصویریں بنانے والوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے پیدا کیا ہے اس کو زندہ کرو۔ “

25720

(۲۵۷۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ دَارَ مَرْوَانَ ، فَرَأَی فِیہَا تَصَاوِیرَ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : یَقُولُ اللَّہُ : وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَہَبَ یَخْلُقُ خَلْقًا کَخَلْقِی ؟ فَلْیَخْلُقُوا حَبَّۃً ، وَلْیَخْلُقُوا ذَرَّۃً ، وَلْیَخْلُقُوا شَعِیرَۃً ، قَالَ : ثُمَّ دَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ۔ (بخاری ۷۵۵۹۔ مسلم ۱۶۷۱)
(٢٥٧٢١) حضرت ابو زرعہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ کے ساتھ مروان کے گھر میں گیا۔ پس انھوں نے گھر میں تصاویر دیکھیں تو فرمایا : میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا۔ ” اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو میری مخلوق کی طرح مخلوق بنانے چل پڑے ؟ انھیں چاہیے کہ ایک دانہ پیدا کریں اور انھیں چاہیے کہ ایک ذرہ پیدا کریں۔ اور انھیں چاہیے کہ ایک جَو پیدا کریں۔ “ راوی کہتے ہیں۔ پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو فرمایا۔

25721

(۲۵۷۲۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْکَعْبَۃَ ، فَرَأَی فِی الْبَیْتِ صُورَۃً ، فَأَمَرَنِی فَأَتَیْتہ بِدَلْوٍ مِنَ الْمَائِ ، فَجَعَلَ یَضْرِبُ تِلْکَ الصُّورَۃَ ، وَیَقُولُ : قَاتَلَ اللَّہُ قَوْمًا یُصَوِّرُونَ مَا لاَ یَخْلُقُونَ۔ (ابوداؤد ۶۲۳)
(٢٥٧٢٢) حضرت اسامہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ بیت اللہ میں داخل ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ میں تصویر دیکھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا۔ پس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پانی کا ڈول لے کر حاضر ہوا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ پانی ان تصویروں پر مارنا شروع کیا۔ اور فرمایا : ’ ’ اللہ تعالیٰ اس کو قوم کو ہلاک کرے یہ ان کی تصویریں بناتی ہیں جس کو زندہ نہیں کرسکتی۔ “

25722

(۲۵۷۲۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ یُفْتِی ، وَلاَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَأَلَہُ رَجُلٌ ،فَقَالَ : إِنِّی رَجُلٌ أُصَوِّرُ ہَذِہِ الصُّوَرَ ؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : اُدْنُہُ ، فَدَنَا الرَّجُلُ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً فِی الدُّنْیَا کُلِّفَ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا الرُّوحَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلَیْسَ بِنَافِخٍ۔ (بخاری ۵۹۶۳۔ مسلم ۱۶۷۱)
(٢٥٧٢٣) حضرت نضر بن انس بن مالک سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اور وہ فتویٰ دے رہے تھے۔ (دلیل میں) یہ نہیں کہتے تھے۔ قال رسول اللّٰہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہاں تک کہ ایک آدمی نے آپ سے سوال کیا : میں ایسا آدمی ہوں جو یہ تصاویر بناتا ہوں ؟ تو حضرت ابن عباس نے اس سے کہا۔ قریب ہو جاؤ۔ چنانچہ وہ صاحب قریب ہوگئے ۔ پھر حضرت ابن عباس نے فرمایا : میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سُنا ہے۔ ‘” جو شخص دنیا میں کوئی تصویر بنائے گا تو قیامت کے دن اس کو اس تصویر میں روح پھونکنے کا مکلف بنایا جائے گا اور وہ روح نہیں پھونک سکے گا۔ “

25723

(۲۵۷۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ فِی قَوْلِہِ : (إِنَّ الَّذِینَ یُؤْذُونَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ) قَالَ : أَصْحَابُ التَّصَاوِیرِ۔
(٢٥٧٢٤) حضرت عکرمہ سے ارشاد خداوندی ان الذین یوذون اللّٰہ ورسولہ کے بارے میں روایت ہے کہتے ہیں کہ یہ تصویروں والے ہیں۔

25724

(۲۵۷۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ بَیْعَتَیْنِ ، وَعَنْ لِبْسَتَیْنِ ؛ فَأَمَّا الْبَیْعَتَانِ : فَالْمُلاَمَسَۃُ ، وَالْمُنَابَذَۃُ ، وَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ : فَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ، وَالاِحْتِبَائُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَیْسَ عَلَی فَرْجِہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔(ابوداؤد ۳۳۷۰۔ بخاری ۲۱۴۷)
(٢٥٧٢٥) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو بیع سے اور دو طرح کے لباس سے منع فرمایا۔ بہرحال دو طرح کی بیع تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہے۔ اور دو طرح کے لباس تو ایک اپنے کپڑے کو نیچے لٹکانا اور دوسرا ایک کپڑے میں اپنی پنڈلی اور کمر کو اس طرح باندھنا کہ آدمی کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔

25725

(۲۵۷۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خَبِیبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ لِبْسَتَیْنِ : عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ ، وَعَنِ الاِحْتِبَائِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، مُفْضِیًا بِفَرْجِکَ إِلَی السَّمَائِ۔ (بخاری ۵۸۴۔ ابن ماجہ ۳۵۶۰)
(٢٥٧٢٦) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے ملبوسات سے منع فرمایا ۔ چادر وغیرہ کو نیچے لٹکانا اور ایک کپڑے سے اس طرح پنڈلیوں اور کمر کو باندھنا کہ تیری فرج اور آسمان کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو۔

25726

(۲۵۷۲۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعدِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَمْرَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ ، نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَیْنِ ؛ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ ، وَالاِحْتِبَائِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَأَنْتَ مُفْضٍ بِفَرْجِک۔ (ابن ماجہ ۳۵۶۱)
(٢٥٧٢٧) حضرت عائشہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا۔ چادر وغیرہ کو مکمل نیچے کو لٹکانا اور ایک کپڑے سے یوں اپنی کمر اور پنڈلی کو باندھنا کہ تمہاری شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی ہو۔

25727

(۲۵۷۲۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ اللہِ أَبُو الْمُنِیبِ الْعَتَکِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّہُ نَہَی عَنْ لِبْسَتَیْنِ ،وَعَنْ مَجْلِسَیْنِ ، أَمَّا اللِّبْسَتَانِ: فَتُصَلِّی فِی السَّرَاوِیلِ لَیْسَ عَلَیْک شَیْئٌ غَیْرُہُ ، وَالرَّجُلُ یُصَلِّی فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لاَ یَتَوَشَّحُ بِہِ، وَالْمَجْلسَانِ : یَحْتَبِی بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَتُبْصَرُ عَوْرَتُہُ ، وَیَجْلِسُ بَیْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ۔ (ابوداؤد ۶۳۷)
(٢٥٧٢٨) حضرت عبداللہ بن بریدہ ، اپنے والد کے واسطے سے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے لباس سے اور دو طرح کے بیٹھنے سے منع فرمایا۔ دو طرح کا لباس تو یہ ہے کہ تم ایک پائجامہ میں نماز پڑھو اور تم پر اس کے سوا کچھ نہ ہو۔ اور آدمی کسی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس میں وہ زینت کا اظہار نہیں کرتا۔ اور دو طرح کا بیٹھنا یہ ہے کہ آدمی ایک کپڑے میں یوں اپنی کمر اور پنڈلیوں کو باندھ کر بیٹھے کہ اس کا ستر دکھائی دے اور آدمی دھوپ اور سایہ میں بیٹھے۔

25728

(۲۵۷۲۹) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَیْنِ ؛ الصَّمَّائُ : وَہُوَ أَنْ یَلْتَحِفَ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ، یَرْفَعُ جَانِبَہُ عَنْ مَنْکبِیہِ ، لَیْسَ عَلَیْہِ ثَوْبٌ غَیْرُہُ ، أَوْ یَحْتَبِی الرَّجُلُ بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ ، لَیْسَ بَیْنَ فَرْجِہِ وَبَیْنَ السَّمَائِ شَیْئٌ، یَعْنِی سِتْرًا۔ (نسائی ۹۷۴۸)
(٢٥٧٢٩) حضرت سالم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو لباسوں سے منع کیا۔ الصماء ۔ وہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی ایک کپڑے میں لپٹ جائے اور اس کو دو جانب، اپنے کندھوں سے اٹھا لے اور اس پر اس کے علاوہ کوئی کپڑا نہ ہو۔ یا آدمی ایک کپڑے سے اپنی کمر اور پنڈلی کو اس طرح باندھے کہ اس کی شرمگاہ اور آسمان کے درمیان کچھ پردہ نہ ہو۔

25729

(۲۵۷۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃ ، وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃ۔ (بخاری ۵۹۳۷۔ مسلم ۱۱۹)
(٢٥٧٣٠) حضرت نافع، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر اور گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر لعنت فرمائی ۔

25730

(۲۵۷۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا الْقَاسِمُ، وَمَکْحُولٌ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَعَنَ یَوْمَ خَیْبَرَ الْوَاصِلَۃَ وَالْمَوْصُولَۃَ ،وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمَوْشُومَۃَ ، وَالْخَامِشَۃَ وَجْہَہَا ، وَالشَّاقَّۃَ جَیْبَہَا۔
(٢٥٧٣١) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے۔ کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر، گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر، اپنا چہرہ نوچنے والی اور اپنا گریبان پھاڑنے والی پر لعنت فرمائی۔

25731

(۲۵۷۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ فَاطِمَۃَ ، عَنْ أَسْمَائَ ، قَالَتْ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : إِنَّ ابْنَتِی عُرَیِّسٌ ، وَقَدْ أَصَابَتْہَا الْحَصْبَۃُ ، فَتَمَرَّقَ شَعْرُہَا ، أَفَأَصِلُ لَہَا فِیہِ ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَعَنَ اللَّہُ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃ۔ (بخاری ۵۹۳۶۔ مسلم ۱۶۷۶)
(٢٥٧٣٢) حضرت اسماء سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ ایک عورت جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا۔ میری بیٹی کی شادی ہوئی ہے۔ اور اس کو خسرہ کی بیماری ہوگئی پس اس کے بال سارے جھڑ گئے ہیں۔ تو کیا میں اس کے لیے اس بیماری میں بال لگوا لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت سے کہا۔ ” اللہ تعالیٰ بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر لعنت فرماتے ہیں۔ “

25732

(۲۵۷۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمَوْشُومَۃَ ، وَالْوَاصِلَۃَ وَالْمَوْصُولَۃَ۔ (ترمذی ۱۱۲۰۔ احمد ۱/۴۴۸)
(٢٥٧٣٣) حضرت عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر ، بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

25733

(۲۵۷۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃ ، وَالْوَاصِلَۃَ وَالْمَوْصُولَۃَ۔ (احمد ۱/۲۵۱)
(٢٥٧٣٤) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر ، بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

25734

(۲۵۷۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمَوْشُومَۃَ۔
(٢٥٧٣٥) حضرت علی سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر لعنت فرمائی۔

25735

(۲۵۷۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ رَزِینٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ فَاطِمَۃَ بِنْتَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ تَقُولُ : لَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاصِلَۃَ الشَّعْرِ بِالشَّعْرِ۔
(٢٥٧٣٦) حضرت فاطمہ بنت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے والی پر لعنت فرمائی۔

25736

(۲۵۷۳۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ یُحَدِّثُ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ جَارِیَۃً مِنَ الأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ ، وَأَنَّہَا مَرِضَتْ فَتَمَرَّطَ شَعْرُہَا ، فَأَرَادُوا أَنْ یَصِلُوہُ ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ ؟ فَلَعَنَ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃ۔ (مسلم ۱۶۷۷۔ احمد ۶/۱۱۱)
(٢٥٧٣٧) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ انصار کی ایک لڑکی کی شادی ہوئی اور وہ بیمار ہوگئی۔ جس سے اس کے بال جھڑ گئے۔ لوگوں نے اس کے بال لگوانا چاہے تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں سوال کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر لعنت فرمائی۔

25737

(۲۵۷۳۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قدِمَ مُعَاوِیَۃُ الْمَدِینَۃَ ، فَخَطَبَنَا وَأَخْرَجَ کُبَّۃً مِنْ شَعْرٍ ، فَقَالَ : مَا کُنْتُ أَرَی أَنَّ أَحَدًا یَفْعَلُہُ إِلاَّ الْیَہُودَ ، إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَلَغَہُ فَسَمَّاہُ الزُّورَ۔ (بخاری ۳۴۸۸۔ مسلم ۱۶۸۰)
(٢٥٧٣٨) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ مدینہ میں تشریف لائے تو آپ نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اور بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا : میرے خیال کے مطابق یہ کام صرف کسی یہودی نے کیا ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر پہنچی تھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے س کو جھوٹ قرار دیا تھا۔

25738

(۲۵۷۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ، عَنْ عِکْرِمَۃَ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْعِقْصَۃَ الَّتِی تَجْعَلُہَا النِّسَائُ فِی رُؤُوسِہِنَّ۔
(٢٥٧٣٩) حضرت عثمان بن غیاث، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ اس جوڑے کو ناپسند کرتے تھے، جو عورتیں، اپنے سروں میں بناتی ہیں۔

25739

(۲۵۷۴۰) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا فُلَیْحٌ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃ ،وَالْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃ۔ (احمد ۲/۳۳۹)
(٢٥٧٤٠) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی، گدائی کرنے والی اور گدائی کروانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ “

25740

(۲۵۷۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْعَقْصَۃِ تُوضَعُ وَضْعًا۔
(٢٥٧٤١) حضرت ابراہیم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس جوڑے میں کوئی حرج نہیں ہے جو اوپر رکھا جاتا ہے۔

25741

(۲۵۷۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَقِیلٍ ، عَنْ بُہَیَّۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّہَا نَہَتْ عَنِ الْوَصْلِ فِی الشَّعْرِ۔
(٢٥٧٤٢) حضرت بہیّہ، حضرت عائشہ کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ وہ بالوں میں (بال) جوڑنے سے منع کرتی تھیں۔

25742

(۲۵۷۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنِ الْہَیْثُمَّ ، عَنْ أَبی ثَوْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْوِصَالِ إِذَا کَانَ صُوفًا۔
(٢٥٧٤٣) حضرت ابن عباس سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اون کے ذریعہ جوڑا جائے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

25743

(۲۵۷۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ؛ رَأَی عَلَی رَحْلِ ابْنِ عُمَرَ قَطِیفَۃً قَیْصَرَانِیَّۃً۔
(٢٥٧٤٤) حضرت عمرو سے روایت ہے۔ کہ انھوں نے حضرت ابن عمر کو زین پر قصرانی جھالر والی چادر دیکھی۔

25744

(۲۵۷۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَوْ قَبَّحَ اللَّہُ ، کُلَّ رَحْلٍ أَُحَیْمِرَ۔
(٢٥٧٤٥) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعنت کی۔۔۔ یا بُرا کہا ۔۔۔ہر سرخ زین کو۔

25745

(۲۵۷۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنِ الْمَعْرُورِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَأَی امْرَأَۃً عَلَی رَحْلِہَا سُیور حُمْر ، قَالَ : فَأَمَرَنِی أَنْ أَقْطَعَہَا ، قَالَ : فَقُلْتُ : إِنَّہَا خَشَبٌ ، فَتَرَکَہَا۔
(٢٥٧٤٦) حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک عورت کو دیکھا کہ اس کی زین پر سرخ ریشمی تار والا کپڑا تھا۔ راوی کہتے ہیں۔ چنانچہ آپ نے مجھے اس کا کاٹنے کا حکم دیا۔ راوی کہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ یہ لکڑی ہے۔ تو پھر آپ نے اس کو چھوڑ دیا۔

25746

(۲۵۷۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ اسْتَعَارَ دَابَّۃً ، فَأُتِیَ بِہَا عَلَیْہَا صُفَّۃُ أُرْجُوَانٍ ، فَنَزَعَہَا ثُمَّ رَکِبَ۔
(٢٥٧٤٧) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود نے ایک جانور مستعار منگوایا۔ پس وہ آپ کے پاس لایا گیا تو اس پر سرخ رنگ کا سائبان تھا ۔ آپ نے اس کو اتارا پھر اس سواری پر سوار ہوئے۔

25747

(۲۵۷۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ الأَشْعَرِیَّ أُتِیَ بِدَابَّۃٍ عَلَیْہَا صُفَّۃُ أُرْجُوَانٍ ، فَأَمَرَ أَنْ تُنْزَعَ۔
(٢٥٧٤٨) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت اشعری کے پاس ایک جانور لایا گیا جس پر سرخ رنگ کا سائبان تھا۔ چنانچہ آپ نے حکم دیا اور وہ اتار دیا گیا۔

25748

(۲۵۷۴۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرو بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی حَارِثَۃَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَأَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَوَاحِلَنَا وَعَلَی إِبِلِنَا أَکْسِیَۃً فِیہَا خُیُوطُ عِہْنٍ حُمْرٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلاَ أَرَی ہَذِہِ الْحُمْرَۃَ قَدْ عَلَتْکُمْ ؟ فَقُمْنَا سِرَاعًا لِقَوْلِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، حَتَّی نَفَرَ بَعْضُ إِبِلِنَا، قَالَ : فَأَخَذْنَا الأَکْسِیَۃَ فَنَزَعْنَاہَا مِنْہَا۔ (ابوداؤد ۴۰۶۷۔ احمد ۳/۴۶۳)
(٢٥٧٤٩) حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ باہر نکلے ۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے کجاوے دیکھے ہمارے اونٹوں پر ایسی چادریں تھیں جن میں سرخ اون کے دھاگے تھے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” خبردار میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ سرخی تمہارے اوپر چڑھ رہی ہے۔ “ چنانچہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کی وجہ سے جلدی سے کھڑے ہوگئے ۔ یہاں تک کہ ہم میں سے بعض کے اونٹ بدک گئے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس ہم نے چادروں کو پکڑا اور اتار دیا۔

25749

(۲۵۷۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہُبَیْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ ، وَعَنِ الْمِیثَرَۃِ ، یَعْنِی الْحَمْرَائَ۔ (ترمذی ۲۸۰۸۔ ابوداؤد ۴۰۴۸)
(٢٥٧٥٠) حضرت علی سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے کی انگوٹھی اور سرخ بچھونے سے منع فرمایا۔

25750

(۲۵۷۵۱) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُصَیْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْمَاجِشُونُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ الأَخْنَسِ ، قَالَ : رَأَیْتُ السَّائِبَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ یَرْکَبُ بِالْمِیثَرَۃِ الْحَمْرَائِ۔
(٢٥٧٥١) حضرت یعقوب بن عتبہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن اخت تمر کو سرخ بچھونے پر سوار دیکھا۔

25751

(۲۵۷۵۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَیَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْحِمْیَرِیُّ ، عَنْ أَبِی الْحُصَیْنِ الْحَجْرِیِّ الْہَیْثُم ، عَنْ عَامِرٍ الْحَجْرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا رَیْحَانَۃَ صَاحِبَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْہَی عَنْ رُکُوبِ النُّمُورِ۔
(٢٥٧٥٢) حضرت عامر حجری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی حضرت ابو ریحانہ کو کہتے سُنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، چیتوں (کی کھالوں) پر سوار ہونے سے منع کیا کرتے تھے۔

25752

(۲۵۷۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْمُعْتَمِرِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَی عَنْ رُکُوبِ الْخَزِّ وَالنُّمُورِ۔ قَالَ ابْنُ سِیرِینَ : وَکَانَ مُعَاوِیَۃُ لاَ یُتَّہَمُ فِی الْحَدِیثِ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ابوداؤد ۴۱۲۶۔ ابن ماجہ ۳۶۵۶)
(٢٥٧٥٣) حضرت معاویہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چیتوں (کی کھالوں) اور خز کپڑے پر سوار ہونے سے منع کیا۔ حضرت ابن سیرین کہتے ہیں۔ حضرت معاویہ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کے بارے میں متہم نہیں کیا جاسکتا۔

25753

(۲۵۷۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ حَجَّاجِ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِجُلُودِ النُّمُورِ إِذَا دُبِغَتْ۔
(٢٥٧٥٤) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چیتوں (کی کھالوں) کو جب دباغت دے دی جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔

25754

(۲۵۷۵۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامٍ ؛ أَنَّ أَبَاہُ کَانَ یَکُونُ عَلَی سُرُوجِہِ النُّمُورُ ، أَوْ جُلُودُ السِّبَاعِ۔
(٢٥٧٥٥) حضرت ہشام سے روایت ہے۔ کہ ان کے والد، اپنی زینوں پر چیتوں یا درندوں کی کھالوں کو رکھا کرتے تھے۔

25755

(۲۵۷۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَ مُحَمَّدٍ جُلُودُ النُّمُورِ ، فَقَالَ : إِنَّمَا یُکْرَہُ أَنْ یُصَلَّی عَلَیْہَا ، وَکَانَ مُحَمَّدٌ لاَ یَرَی بَأْسًا بِالرُّکُوبِ عَلَیْہَا ، وَقَالَ : مَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَرَکَ ہَذِہِ الْجُلُودَ تَأَثُّمًا۔
(٢٥٧٥٦) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد کے ہاں چیتوں کی کھالوں کا ذکر ہوا تو انھوں نے فرمایا : ان پر صرف نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اور حضرت محمد ان پر سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے۔ اور فرماتے تھے۔ میرے علم کے مطابق کسی نے اس کو گناہ سمجھتے ہوئے نہیں چھوڑا۔

25756

(۲۵۷۵۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَکَمَ عْن جُلُودِ النُّمُورِ؟ فَقَالَ: تُکْرَہُ جُلُودُ السِّبَاعِ۔
(٢٥٧٥٧) حضرت علی بن حکم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے چیتوں کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انھوں نے فرمایا۔ درندوں کی کھالیں مکروہ ہیں۔

25757

(۲۵۷۵۸) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الشَّامِ یَنْہَاہُمْ أَنْ یَرْکَبُوا عَلَی جُلُودِ السِّبَاعِ۔
(٢٥٧٥٨) حضرت حکم سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے اہل شام کو خط لکھا اور آپ نے ان کو درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے منع فرمایا۔

25758

(۲۵۷۵۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ اسْتَعَارَ دَابَّۃً ، فَأُتِیَ بِہَا عَلَیْہَا صُفَّۃُ نُمُورٍ ، فَنَزَعَہَا ثُمَّ رَکِبَ۔
(٢٥٧٥٩) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود نے ایک سواری مستعار منگوائی۔ پس وہ آپ کے پاس لائی گئی تو اس پر چیتے کا سائبان تھا۔ آپ نے اس کو اتارا۔ پھر اس پر سوار ہوئے۔

25759

(۲۵۷۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُسْتَرَ الْجَدْرُ۔ (بیہقی ۲۷۲)
(٢٥٧٦٠) حضرت علی بن حسین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیوار کو پردہ کرنے سے منع فرمایا۔

25760

(۲۵۷۶۱) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : بَلَغَ عُمَرَ أَنَّ ابْنًا لَہُ سَتَرَ حِیطَانَہُ ، فَقَالَ : وَاللَّہِ لَئِنْ کَانَ کَذَلِکَ لأَحْرِقَنَّ بَیْتَہُ۔
(٢٥٧٦١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کو یہ بات پہنچی کہ ان کے ایک بیٹے نے اپنی دیوار پر پردہ لگایا ہے۔ تو انھوں نے فرمایا ۔۔۔خدا کی قسم ! اگر یہ بات ایسی ہی ہوئی تو ضرور اس کا گھر جلا دوں گا۔

25761

(۲۵۷۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَعْرَسْتُ فِی عَہْدِ أَبِی فَآذَنَ أَبِی النَّاسَ ، وَکَانَ فِیمَنْ آذَنَ أَبُو أَیُّوبَ ، وَقَدْ سَتَرْتُ بَیْتِی بِجُنَادِیٍّ أَخْضَرَ ، فَجَائَ أَبُو أَیُّوبَ فَدَخَلَ وَأَبِی قَائِمٌ یَنْظُرُ ، فَإِذَا الْبَیْتُ مُسْتَر بِجُنَادِیٍّ أَخْضَرَ ، فَقَالَ : أَی عَبْدَ اللہِ ، تَسْتُرُونَ الْجُدُرَ ؟ فَقَالَ أَبِی ، وَاسْتَحْیَی : غَلَبَنَا النِّسَائُ یَا أَبَا أَیُّوبَ ، قَالَ : مَنْ أَخْشَی أَنْ یَغْلِبَہُ النِّسَائُ فَلاَ أَخْشَی أَنْ یَغْلِبَنَّکَ ، لاَ أَطْعَمُ لَکَ طَعَامًا ، وَلاَ أَدْخُلُ لَکَ بَیْتًا ، ثُمَّ خَرَجَ۔ (بیہقی ۲۷۲)
(٢٥٧٦٢) حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کے عہد میں ولیمہ کیا۔ پس میرے والد نے بہت سے لوگوں کو بلایا۔ جن لوگوں کو بلایا تھا ان میں حضرت ابو ایوب بھی تھے۔ اور میں نے اپنے کمرے کو سبز پردوں سے تیار کیا ہوا تھا۔ حضرت ابو ایوب تشریف لائے اور میرے والد کھڑے دیکھ رہے تھے۔ کہ گھر سبز پردوں سے مستور تھا۔ حضرت ابوایوب نے کہا۔ اے ابو عبداللہ ! تم دیواروں پر پردے لگاتے ہو ؟ میرے والد نے کہا۔ اور انھیں تب شرمندگی ہو رہی تھی۔۔۔ اے ابو ایوب ! ہم پر عورتیں غالب آگئیں ہیں۔ حضرت ابو ایوب نے کہا۔ جو شخص یہ خوف رکھتا ہے کہ اس پر عورتیں غالب آجائیں گی تو پھر مجھے اس کا کوئی خوف نہیں کہ وہ تم پر غالب آجائیں۔ میں تمہارا کھانا نہیں کھاؤں گا۔ اور تمہارے گھر میں داخل نہیں ہوں گا۔ پھر آپ باہر نکل گئے۔

25762

(۲۵۷۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مَیْمُونَ أَبِی عَبْدِ اللہِ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ رُکُوبَ النِّسَائِ السُّرُوجَ۔
(٢٥٧٦٣) حضرت میمون بن ابی عبداللہ، حضرت ضحاک بن مزاحم کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ عورتوں کے زینوں پر سوار ہونے کو مکروہ سمجھتے تھے۔

25763

(۲۵۷۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ مَرْکَبَ الرَّجُلِ لِلْمَرْأَۃِ ، وَمَرْکَبَ الْمَرْأَۃِ لِلرَّجُلِ۔
(٢٥٧٦٤) حضرت عاصم سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ مرد کے لیے عورتوں کی سواری کی جگہ پر اور عورتوں کیلئے مردوں کی سواری کی جگہ سوار ہونے کو ناپسند کرتے تھے۔

25764

(۲۵۷۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ زِیَّ الرِّجَالِ لِلنِّسَائِ ، وَزِیَّ النِّسَائِ لِلرِّجَالِ۔
(٢٥٧٦٥) حضرت ابن سیرین سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے مردوں کے لیے عورتوں کی مشابہت اور عورتوں کے لیے مردوں کی مشابہت کو ناپسند کرتے تھے۔

25765

(۲۵۷۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أُمِّ شَبِیبٍ ، عَنْ أُمِّ عُمَرَ ؛ أَنَّ امْرَأَۃَ الزُّبَیْرِ قَالَتْ : سَمِعْتُ عُمَرَ یَقُولُ: یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ، أخْفِینَ الْحِنَّائَ، وَارْفَعْنَ الْحُجَز، وَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: أُنْشِدُ اللَّہَ امْرَأَۃً تُصَلِّی فِی الْحُجَزِ۔
(٢٥٧٦٦) حضرت عمر فرماتے ہیں۔ اے عورتوں کی جماعت ! تم مہندی کو مخفی کرو اور ازار باندھنے کی جگہ کو بلند کرو۔ اور میں نے (راوی نے) آپ کو یہ کہتے بھی سُنا ۔۔۔میں عورتوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ وہ ازار میں نماز پڑھیں۔

25766

(۲۵۷۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ، أَوْ سَمِعْتُ ، أَوْ سُئِلَ عَنْ شِسْعِ الْحَدِیدِ ؟فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٥٧٦٧) حضرت ہمام سے لوہے کی جوتی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

25767

(۲۵۷۶۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ : إِیَّاکَ وَہَذِہِ الرَّکْبَ الْحَدِیدَ۔
(٢٥٧٦٨) حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کو خط میں لکھا کہ گھوڑے میں لوہے کا پائیدان لگانے سے اجتناب کرو۔

25768

(۲۵۷۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طُعْمَۃَ الْجَعْفَرِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ قَدْ شَدَّ أَسْنَانَہُ بِالذَّہَبِ۔
(٢٥٧٦٩) حضرت طعمہ جعفری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت موسیٰ بن طلحہ کو دیکھا کہ انھوں نے اپنے دانتوں پر سونا چڑھا رکھا تھا۔

25769

(۲۵۷۷۰) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ، قَالَ: رَأَیْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ مَرْبُوطَۃً أَسْنَانُہُ بِخُرْصَانِ الذَّہَب۔
(٢٥٧٧٠) حضرت ثابت بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع بن جبیر کو دیکھا کہ انھوں نے اپنے دانتوں پر سونے کے کڑے لگوا رکھے تھے۔

25770

(۲۵۷۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ؛ أَنَّ الْحَسَنَ شَدَّ أَسْنَانَہُ بِذَہَبٍ۔
(٢٥٧٧١) حضرت حماد بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن نے دانتوں پر سونا چڑھا رکھا تھا۔

25771

(۲۵۷۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ عَبْدِ اللہِ یَرْبِطُ أَسْنَانَہُ بِذَہَبٍ ، قَالَ : فَسَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
(٢٥٧٧٢) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مغیرہ بن عبداللہ کو دیکھا کہ انھوں نے دانتوں پر سونا لگا رکھا تھا۔ میں نے اس بارے میں حضرت ابراہیم سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

25772

(۲۵۷۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ حَیَّانَ ، قَالَ: حدَّثَنِی ابْنُ طَرَفَۃَ بْنِ عَرْفَجَۃَ ؛ بِأنَّ جَدَّہُ أُصِیبَ أَنْفُہُ یَوْمَ الْکُلاَبِ، فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَیْہِ، فَأَمَرَہ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَہَبٍ۔ (ابوداؤد ۴۲۲۹۔ ترمذی ۱۷۷۰)
(٢٥٧٧٣) حضرت طرفہ بن عرفجہ فرماتے ہیں کہ ان کے دادا کی ناک کلاب کی لڑائی میں ضائع ہوگئی تھی انھوں نے چاندی کی ناک بنوائی جو خراب ہوگئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں سونے کی ناک بنوانے کا حکم دیا۔

25773

(۲۵۷۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ : رَأَیْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِیَّ مَشْدُودَ الأَسْنَانِ بِذَہَبٍ۔
(٢٥٧٧٤) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ثابت بنانی کو دیکھا انھوں نے دانتوں پر سونا چڑھا رکھا تھا۔

25774

(۲۵۷۷۵) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنِ الْمُہَاجِرِ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ : مَنْ لَبِسَ رِدَائَ شُہْرَۃٍ ، أَوْ ثَوْبَ شُہْرَۃٍ أَلْبَسَہُ اللَّہُ نَارًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (ابوداؤد ۴۰۲۵۔ ابن ماجہ ۳۶۰۷)
(٢٥٧٧٥) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جس شخص نے شہرت کی چادر یا شہرت کا کپڑا پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے آگ کا لباس پہنائیں گے۔

25775

(۲۵۷۷۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الْحُصَیْنِ ، قَالَ : کَانَ زُبَیْدٌ الْیَامِیُّ یَلْبَسُ بُرْنُسًا ، قَالَ : فَسَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ عَابَہُ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : إِنَّ النَّاسَ قَدْ کَانُوا یَلْبَسُونَہَا ، قَالَ : أَجَلْ ، وَلَکِنْ قَدْ فَنِیَ مَنْ کَانَ یَلْبَسُہَا ، فَإِنْ لَبِسَہَا أَحَدٌ الْیَوْمَ شَہَرُوہُ وَأَشَارُوا إِلَیْہِ بِالأَصَابِعِ۔
(٢٥٧٧٦) حضرت حصین فرماتے ہیں کہ زبید یامی برنس (ایک خاص ٹوپی) پہنا کرتے تھے۔ میں نے حضرت ابراہیم کو اس کو معیوب کہتے سنا۔ میں نے ان سے کہا کہ اسلاف تو یہ پہنا کرتے تھے۔ انھوں نے فرمایا کہ اب اس کو پہننے والا کوئی نہ رہا ، اب اگر کوئی پہنے تو لوگ اس کی باتں ا کرتے ہیں اور اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کرتے ہیں۔

25776

(۲۵۷۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مَنْ رَکِبَ مَشْہُورًا مِنَ الدَّوَابِّ ، أَوْ لَبِسَ مَشْہُورًا مِنَ الثِّیَابِ ، أَعْرَضَ اللَّہُ عَنْہُ مَا دَامَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَ عَلَیْہِ کَرِیمًا۔
(٢٥٧٧٧) حضرت ابو دردائ فرماتے ہیں کہ جو کسی مشہور سواری پر سوار ہو یا مشہور کپڑے پہنے تو جب تک اس پر رہے اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائیں گے ، خواہ وہ مالدار اور سخی شخص ہی کیوں نہ ہو۔

25777

(۲۵۷۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن مُہَاجِرٍ أَبِی الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : مَنْ لَبِسَ شُہْرَۃً مِنَ الثِّیَابِ أَلْبَسَہُ اللَّہُ ذِلَّۃً۔
(٢٥٧٧٨) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ جس نے شہرت کے لیے لباس پہنا اللہ تعالیٰ اسے ذلت کا لباس پہنائے گا۔

25778

(۲۵۷۷۹) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ۔ (بخاری ۵۹۲۱۔ ابن ماجہ ۳۶۳۸)
(٢٥٧٧٩) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرپر کچھ بال بلا مونڈے چھوڑنے سے منع فرمایا ہے۔

25779

(۲۵۷۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أُمِّی فَاطِمَۃَ بِنْتَ الْحُسَیْنِ تَنْہَی عَنِ الْقَزَعِ۔
(٢٥٧٨٠) حضرت عبداللہ بن حسن فرماتے ہیں کہ میری والدہ فاطمہ بنت حسین کچھ بال بلا مونڈے چھوڑنے سے منع فرماتی تھیں۔

25780

(۲۵۷۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَزَعِ ، وَالْقَزَعُ : أَنْ یُحْلَقَ مِنْ رَأْسِ الصَّبِیِّ مَوْضِعٌ وَیُتْرَکَ مَوْضِعٌ۔ (بخاری ۵۹۲۰۔ مسلم ۱۶۷۵)
(٢٥٧٨١) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات سے منع فرمایا کہ بچوں کے سر کا کچھ حصہ مونڈا جائے اور کچھ چھوڑ دیا جائے۔

25781

(۲۵۷۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ وَفِی رَأْسِی قَزَعٌ ، فَأَمَرَتْ بِہِ فَجُزَّ ، أَوْ حُلِقَ۔
(٢٥٧٨٢) حضرت ابو سلام فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، میرے سر کا کچھ حصہ مونڈا ہوا تھا انھوں نے فرمایا کہ سارا سر مونڈو۔

25782

(۲۵۷۸۳) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ، قُلْتُ : رَجُلٌ فِی خَاتَمِہِ مِثْلُ رَأْسِ الطَّیْرِ ؟ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی ، مَا عَلِمْنَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَخَتَّمَ لاَ أَبُو بَکْرٍ ، وَلاَ عُمَرَ ، وَلاَ فُلاَنًا ، وَلاَ فُلاَنًا حَتَّی عَدَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَعَدْتُ عَلَیْہِ مِرَارًا فَکَأَنَّہُ یَکْرَہُ الْخَاتَمَ۔
(٢٥٧٨٣) حضرت عبد الاعلیٰ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب سے سوال کیا کہ ایک آدمی کی انگوٹھی میں پرندے کے سر جیسی کوئی تصویر ہے۔ اس کا کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا : کہ اے میرے بھتیجے ! ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی کے انگوٹھی پہننے کا علم نہیں۔ نہ تو حضرت ابوبکر اور نہ حضرت عمر اور نہ فلاں اور فلاں۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کئی صحابہ کا نام لیا۔ میں نے دوبارہ سوال کیا تو ان کے جواب سے یہی اندازہ ہوا کہ وہ اسے مکروہ خیال فرماتے ہیں۔

25783

(۲۵۷۸۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا ہَمَّامُ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَطَاوُوسٍ، وَمُجَاہِدٍ؛ أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یَتَخَتَّمُونَ۔
(٢٥٧٨٤) حضرت عطاء ، حضرت طاؤس اور حضرت مجاہد انگوٹھی نہیں پہنا کرتے تھے۔

25784

(۲۵۷۸۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُکَیْمٍ ، قَالَ: أَتَانَا کِتَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنْ لاَ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ ، وَلاَ عَصَبٍ۔ (ابن ماجہ ۳۶۱۳۔ احمد ۴/۳۱۰)
(٢٥٧٨٥) حضرت عبداللہ بن عکیم فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط آیا جس میں لکھا تھا کہ مردہ جانور کی کھال اور ہڈیوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

25785

(۲۵۷۸۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُکَیْمٍ ، قَالَ : أَتَانَا کِتَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِجُہَیْنَۃَ : لاَ تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَیْتَۃِ بِإِہَابٍ ، وَلاَ عَصَبٍ۔ (ترمذی ۱۷۲۹۔ ابن ماجہ ۳۶۱۳)
(٢٥٧٨٦) حضرت عبداللہ بن عکیم فرماتے ہیں کہ ہم جہینہ میں تھے کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک خط آیاجس میں لکھا تھا کہ مردہ جانور کی کھال اور ہڈیوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

25786

(۲۵۷۸۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُکَیْمٍ ، قَالَ : أَتَانَا کِتَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلاَمٌ : أَنْ لاَ تَنْتَفِعُوا بِإِہَابِ مَیْتَۃٍ ، وَلاَ عَصَبٍ۔ (ابوداؤد ۴۱۲۴۔ ابن ماجہ ۳۶۱۳)
(٢٥٧٨٧) حضرت عبداللہ بن عکیم فرماتے ہیں کہ میں نو عمر لڑکا تھا کہ ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط آیا جس میں لکھا تھا کہ مردہ جانور کی کھال اور ہڈیوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

25787

(۲۵۷۸۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ شَعْرِ الْخِنْزِیرِ ، یُعْمَلُ بِہِ ؟ فَکَرِہَاہُ۔
(٢٥٧٨٨) حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے سوال کیا کہ کیا خنزیر کے بالوں کو کسی کام میں لایا جاسکتا ہے انھوں نے اسے ناپسند قرار دیا۔

25788

(۲۵۷۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَبِی الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ (ح) وَعَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُمَا رَخَّصَا فِی شَعْرِ الْخِنْزِیرِ یُخْرَزُ بِہِ۔
(٢٥٧٨٩) حضرت ابو جعفر اور حضرت حسن نے خنزیر کے بالوں کو موزے میں لگانے کی اجازت دی ہے۔

25789

(۲۵۷۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَلْبَسُ خُفًّا خُرِزَ بِشَعْرِ خِنْزِیرٍ۔
(٢٥٧٩٠) حضرت ابن سیرین ایسا موزہ استعمال نہیں کرتے تھے جس میں خنزیر کا بال لگایا گیا ہو۔

25790

(۲۵۷۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ وَاسِطَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا عِیَاضٍ عَنْ شَعْرِ الْخِنْزِیرِ ، یُوضَعُ عَلَی جُرْحِ الدَّابَّۃِ ؟ فَکَرِہَہُ۔
(٢٥٧٩١) واسط کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عیاض سے سوال کیا کہ کیا خنزیز کے بال کو جانور کے زخم پر رکھ سکتے ہیں انھوں نے اسے مکروہ قرار دیا۔

25791

(۲۵۷۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : نَہَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَخَتَّمَ فِی ہَذِہِ ، وَہَذِہِ ، یَعْنِی السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطَی۔ (مسلم ۶۴۔ ترمذی ۱۷۸۶)
(٢٥٧٩٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تشہد کی انگلی میں یا درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

25792

(۲۵۷۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، قَالَ : کَانَ إِبْرَاہِیمُ یَکْرَہُہُ۔
(٢٥٧٩٣) حضرت ابراہیم نے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔

25793

(۲۵۷۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عنْ أَبِیْہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ: سَتَرْتُ سَہْوَۃً لِی ، تعْنِی الدَّاخِلَ ، بِسِتر فِیہِ تَصَاوِیرُ ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَتَکَہُ ، فَجَعَلْتُ مِنْہُ مِنْبَذَتَیْنِ ، فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئًا عَلَی إِحْدَاہُمَا۔ (مسلم ۹۲۔ ابن ماجہ ۳۶۵۳)
(٢٥٧٩٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے گھر میں تصویروں والے پردے لگائے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر تشریف لائے تو آپ نے وہ پردے اتار دئیے۔ میں نے ان کے تکیے بنا لیے تو میں نے دیکھا کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان تکیوں میں سے ایک سے ٹیک لگا رکھی تھی۔

25794

(۲۵۷۹۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْجَعْدِ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی ابْنَۃُ سَعْدٍ ؛ أَنَّ أَبَاہَا جَائَ مِنْ فَارِسَ بِوَسَائِدَ فِیہَا تَمَاثِیلُ ، فَکُنَّا نَبْسُطُہَا۔
(٢٥٧٩٥) حضرت بنت سعد فرماتی ہیں کہ میرے والد فارس سے کچھ تکیے لائے جن پر تصویریں تھیں ہم ان تکیوں کو بچھایا کرتے تھے۔

25795

(۲۵۷۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللہِ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ حَمْرَائَ فِیہَا تَمَاثِیلُ ، فَقُلْتُ لَہُ ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا یُکْرَہُ ہَذَا لِمَنْ یَنْصِبُہُ وَیَصْنَعُہُ۔
(٢٥٧٩٦) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ کو دیکھا کہ انھوں نے سرخ تکیے پر ٹیک لگا رکھی تھی جس میں تصاویر تھیں۔ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تصویریں اس شخص کے لیے مکروہ ہیں جو انھیں سجائے اور آویزاں کرے۔

25796

(۲۵۷۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَتَّکِیئُ عَلَی الْمَرَافِقِ فِیہَا التَّمَاثِیلُ ؛ الطَّیْرُ وَالرِّجَالُ۔
(٢٥٧٩٧) حضرت ہشام بن عروہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد ایسے تکیوں پر ٹیک لگایا کرتے تھے جن پر پرندوں اور آدمیوں کی تصویریں ہوتی تھیں۔

25797

(۲۵۷۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : نُبِّئْتُ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَتَی عَلَیَّ صَاحِبٌ لِی فَنَادَانِی فَأَشْرَفْت عَلَیْہِ ، فَقَالَ : قُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ، یَعْزِمُ عَلَی مَنْ کَانَ فِی بَیْتِہِ سِتْرٌ مَنْصُوبٌ فِیہِ تَصَاوِیرُ لِمَا وَضَعَہُ ، فَکَرِہْتُ أَنْ أَبِیْتَ عَاصِیًا ، فَقُمْنَا إِلَی قِرَامٍ لَنَا فَوَضَعْتُہُ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : وَکَانُوا لاَ یَرَوْنَ مَا وُطِئَ وَبُسِطَ مِنَ التَّصَاوِیرِ مِثْلُ الَّذِی نُصِبَ۔
(٢٥٧٩٨) حضرت حطان بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس ایک دوست آیا اور اس نے مجھے آواز دی ، میں نے جھانک کر اسے دیکھا تو اس نے کہا کہ ہمارے سامنے امیر المؤمنین کا ایک خط پڑھا گیا ہے جس میں لکھا تھا کہ جن گھروں میں ایسے پردے ہیں جن پر تصویریں ہیں ان پر لازم ہے کہ ان پردوں کو اتار دیں۔ پس میں نے رات کو گناہ گار ہونے کی حالت میں گزارنا مناسب نہ سمجھا اور ان پردوں کو اتار دیا۔ حضرت محمد فرماتے ہیں کہ اسلاف بچھائی جانے والی چیزوں پر تصویروں کو مکروہ خیال نہ فرماتے تھے بلکہ آویزاں کی جانے والی چیزوں پر تصویروں کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔

25798

(۲۵۷۹۹) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالُ فِی التَّصَاوِیرِِ فِی الوَسَاِئد وَالبُسُطِ التِی تُوطَأَ : ہُوَ ذل لَہَا۔
(٢٥٧٩٩) حضرت عکرمہ ان تصویروں کے بارے میں جو چٹائیوں یا تکیوں پر بنی ہوں فرمایا کرتے تھے کہ یہ ان کی تذلیل ہے۔

25799

(۲۵۸۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃ ، عَنْ عَاصِم ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ مَا نُصِبَ مِنَ التَّمَاثِیلِ نَصْبًا ، وَلاَ یَرَوْنَ بَأْسًا بِمَا وَطِئَتِ الأَقْدَامُ۔
(٢٥٨٠٠) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ اسلاف آویزاں کی جانے والی چیزوں میں تصویر کو مکروہ قرار دیتے تھے لیکن بچھائی جانے والی چیزوں میں تصویر کے ہونے پر کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔

25800

(۲۵۸۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِمَا وُطِئَ مِنَ التَّصَاوِیرِ۔
(٢٥٨٠١) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ بچھائی جانے والی چیز پر تصویر کے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

25801

(۲۵۸۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یُصَوَّرَ الشَّجَرُ الْمُثَمَّرُ۔
(٢٥٨٠٢) حضرت مجاہد پھل دار درخت کی تصویر کو بھی مکروہ قرار دیتے تھے۔

25802

(۲۵۸۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : کَانَ فِی مَجْلِسِ مُحَمَّدٍ وَسَائِدُ فِیہَا تَمَاثِیلُ عَصَافِیرَ ، فَکَانَ أُنَاسٌ یَقُولُونَ فِی ذَلِکَ ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ : إِنَّ ہَؤُلاَئِ قَدْ أَکْثَرُوا ، فَلَوْ حَوَّلْتُمُوہَا۔
(٢٥٨٠٣) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ حضرت محمد کی مجلس گاہ میں کچھ تکیے تھے جن پر پرندوں کی تصویریں تھیں ، لوگ ان سے اس بارے میں سوال کیا کرتے تھے، حضرت محمد نے فرمایا کہ لوگوں نے اس بارے میں بہت سی باتیں کرنا شروع کردی ہیں تم انھیں ہٹا ہی دو تو اچھا ہے۔

25803

(۲۵۸۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِالصُّورَۃِ إِذَا کَانَتْ تُوطَأُ۔
(٢٥٨٠٤) حضرت خالد فرماتے ہیں کہ بچھائی جانے والی چیز پر تصویر کے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

25804

(۲۵۸۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ یَمَانٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالصُّورَۃِ إِذَا کَانَتْ تُوطَأُ۔
(٢٥٨٠٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ بچھائی جانے والی چیز پر تصویر کے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔

25805

(۲۵۸۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی التَّمَاثِیلِ ، مَا کَانَ مَبْسُوطًا یُوطَأُ وَیُبْسَطُ فَلاَ بَأْسَ بِہِ ، وَمَا کَانَ یُنْصَبُ فَإِنِّی أَکْرَہُہَا۔
(٢٥٨٠٦) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ بچھائی جانے والی چیز پر تصویر کے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ آویزاں کی جانے والی چیز میں میں اسے مکروہ سمجھتا ہوں۔

25806

(۲۵۸۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ التَّصَاوِیرَ ، مَا نُصِبَ مِنْہَا وَمَا بُسِطَ۔
(٢٥٨٠٧) حضرت زہری ہر چیز میں تصویر کو مکروہ سمجھتے تھے خواہ اسے بچھایا جائے یا آویزاں کیا جائے۔

25807

(۲۵۸۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : إِنَّمَا الصُّورَۃُ الرَّأْسُ ، فَإِذَا قُطِعَ فَلاَ بَأْسَ۔
(٢٥٨٠٨) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ تصویر سَر کا نام ہے اگر وہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔

25808

(۲۵۸۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ قَوْلِہِ : {الَّذِینَ یُؤْذُونَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ} قَالَ : أَصْحَابُ التَّصَاوِیرِ۔
(٢٥٨٠٩) حضرت عکرمہ قرآن مجید کی آیت { الَّذِینَ یُؤْذُونَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ } (جو لوگ اللہ کو اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچاتے ہیں) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد تصویروں والے لوگ ہیں۔

25809

(۲۵۸۱۰) حَدَّثَنَا أَزْہَرُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی الْقَاسِمِ وَہُوَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ فِی بَیْتِہِ ، فَرَأَیْتُ فِی بَیْتِہِ حَجَلَۃً فِیہَا تَصَاوِیرُ ؛ الْقُنْدُسِ وَالْعَنْقَائِ۔
(٢٥٨١٠) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ میں حضرت قاسم کے پاس حاضر ہوا وہ مکہ میں اپنے گھر میں تھے۔ میں نے ان کی خواب گاہ میں دیکھا کہ اس پر دریائی کتے اور عنقاء نامی پرندے کی تصویریں تھیں۔

25810

(۲۵۸۱۱) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانُوا لاَ یَرَوْنَ بِمَا وُطِئَ مِنَ التَّصَاوِیرِ بَأْسًا۔
(٢٥٨١١) حضرت سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ اسلاف ان چیزوں پر تصویروں میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے جنہیں بچھایا جاتا ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔